\id SNG اردو جیو ورژن \ide UTF-8 \h غزلُ الغزلات \toc1 غزلُ الغزلات \toc2 غزلُ الغزلات \toc3 غزل \mt1 غزلُ الغزلات \c 1 \s1 تُو میرا بادشاہ ہے \p \v 1 سلیمان کی غزلُ الغزلات۔ \b \p \v 2 وہ مجھے اپنے منہ سے بوسے دے، کیونکہ تیری محبت مَے سے کہیں زیادہ راحت بخش ہے۔ \b \p \v 3 تیری عطر کی خوشبو کتنی من موہن ہے، تیرا نام چھڑکا گیا مہک دار تیل ہی ہے۔ اِس لئے کنواریاں تجھے پیار کرتی ہیں۔ \b \p \v 4 آ، مجھے کھینچ کر اپنے ساتھ لے جا! آ، ہم دوڑ کر چلے جائیں! بادشاہ مجھے اپنے کمروں میں لے جائے، اور ہم باغ باغ ہو کر تیری خوشی منائیں۔ ہم مَے کی نسبت تیرے پیار کی زیادہ تعریف کریں۔ مناسب ہے کہ لوگ تجھ سے محبت کریں۔ \s1 مجھے حقیر نہ جانو \p \v 5 اے یروشلم کی بیٹیو، مَیں سیاہ فام لیکن من موہن ہوں، مَیں قیدار کے خیموں جیسی، سلیمان کے خیموں کے پردوں جیسی خوب صورت ہوں۔ \v 6 اِس لئے مجھے حقیر نہ جانو کہ مَیں سیاہ فام ہوں، کہ میری جِلد دھوپ سے جُھلس گئی ہے۔ میرے سگے بھائی مجھ سے ناراض تھے، اِس لئے اُنہوں نے مجھے انگور کے باغوں کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری دی، انگور کے اپنے ذاتی باغ کی دیکھ بھال مَیں کر نہ سکی۔ \s1 تُو کہاں ہے؟ \p \v 7 اے تُو جو میری جان کا پیارا ہے، مجھے بتا کہ بھیڑبکریاں کہاں چَرا رہا ہے؟ تُو اُنہیں دوپہر کے وقت کہاں آرام کرنے بٹھاتا ہے؟ مَیں کیوں نقاب پوش کی طرح تیرے ساتھیوں کے ریوڑوں کے پاس ٹھہری رہوں؟ \b \p \v 8 کیا تُو نہیں جانتی، تُو جو عورتوں میں سب سے خوب صورت ہے؟ پھر گھر سے نکل کر کھوج لگا کہ میری بھیڑبکریاں کس طرف چلی گئی ہیں، اپنے میمنوں کو گلہ بانوں کے خیموں کے پاس چَرا۔ \s1 تُو کتنی خوب صورت ہے \p \v 9 میری محبوبہ، مَیں تجھے کس چیز سے تشبیہ دوں؟ تُو فرعون کا شاندار رتھ کھینچنے والی گھوڑی ہے! \p \v 10 تیرے گال بالیوں سے کتنے آراستہ، تیری گردن موتی کے گلوبند سے کتنی دل فریب لگتی ہے۔ \p \v 11 ہم تیرے لئے سونے کا ایسا ہار بنوا لیں گے جس میں چاندی کے موتی لگے ہوں گے۔ \b \p \v 12 جتنی دیر بادشاہ ضیافت میں شریک تھا میرے بال چھڑ کی خوشبو چاروں طرف پھیلتی رہی۔ \p \v 13 میرا محبوب گویا مُر کی ڈبیا ہے، جو میری چھاتیوں کے درمیان پڑی رہتی ہے۔ \p \v 14 میرا محبوب میرے لئے مہندی کے پھولوں کا گُچھا ہے، جو عین جدی کے انگور کے باغوں سے لایا گیا ہے۔ \b \p \v 15 میری محبوبہ، تُو کتنی خوب صورت ہے، کتنی حسین! تیری آنکھیں کبوتر ہی ہیں۔ \b \p \v 16 میرے محبوب، تُو کتنا خوب صورت ہے، کتنا دل رُبا! سایہ دار ہریالی ہمارا بستر \v 17 اور دیودار کے درخت ہمارے گھر کے شہتیر ہیں۔ جونیپر کے درخت تختوں کا کام دیتے ہیں۔ \c 2 \s1 تُو لاثانی ہے \p \v 1 مَیں میدانِ شارون کا پھول اور وادیوں کی سوسن ہوں۔ \b \p \v 2 لڑکیوں کے درمیان میری محبوبہ کانٹےدار پودوں میں سوسن کی مانند ہے۔ \b \p \v 3 جوان آدمیوں میں میرا محبوب جنگل میں سیب کے درخت کی مانند ہے۔ مَیں اُس کے سائے میں بیٹھنے کی کتنی آرزومند ہوں، اُس کا پھل مجھے کتنا میٹھا لگتا ہے۔ \s1 مَیں عشق کے مارے بیمار ہو گئی ہوں \p \v 4 وہ مجھے مَے کدے\f + \fr 2‏:4 \fk مَے کدے: \ft مَےکدے سے مراد غالباً محل کا وہ حصہ ہے جس میں بادشاہ ضیافت کرتا تھا۔ \f* میں لایا ہے، میرے اوپر اُس کا جھنڈا محبت ہے۔ \p \v 5 کشمش کی ٹکیوں سے مجھے تر و تازہ کرو، سیبوں سے مجھے تقویت دو، کیونکہ مَیں عشق کے مارے بیمار ہو گئی ہوں۔ \p \v 6 اُس کا بایاں بازو میرے سر کے نیچے ہوتا اور دہنا بازو مجھے گلے لگاتا ہے۔ \p \v 7 اے یروشلم کی بیٹیو، غزالوں اور کھلے میدان کی ہرنیوں کی قَسم کھاؤ کہ جب تک محبت خود نہ چاہے تم اُسے نہ جگاؤ گی، نہ بیدار کرو گی۔ \s1 بہار آ گئی ہے \p \v 8 سنو، میرا محبوب آ رہا ہے۔ وہ دیکھو، وہ پہاڑوں پر پھلانگتا اور ٹیلوں پر سے اُچھلتا کودتا آ رہا ہے۔ \p \v 9 میرا محبوب غزال یا جوان ہرن کی مانند ہے۔ اب وہ ہمارے گھر کی دیوار کے سامنے رُک کر کھڑکیوں میں سے جھانک رہا، جنگلے میں سے تک رہا ہے۔ \b \p \v 10 وہ مجھ سے کہتا ہے، ”اے میری خوب صورت محبوبہ، اُٹھ کر میرے ساتھ چل! \p \v 11 دیکھ، سردیوں کا موسم گزر گیا ہے، بارشیں بھی ختم ہو گئی ہیں۔ \p \v 12 زمین سے پھول پھوٹ نکلے ہیں اور گیت کا وقت آ گیا ہے، کبوتروں کی غوں غوں ہمارے ملک میں سنائی دیتی ہے۔ \p \v 13 انجیر کے درختوں پر پہلی فصل کا پھل پک رہا ہے، اور انگور کی بیلوں کے پھول خوشبو پھیلا رہے ہیں۔ چنانچہ آ میری حسین محبوبہ، اُٹھ کر آ جا! \p \v 14 اے میری کبوتری، چٹان کی دراڑوں میں چھپی نہ رہ، پہاڑی پتھروں میں پوشیدہ نہ رہ بلکہ مجھے اپنی شکل دکھا، مجھے اپنی آواز سننے دے، کیونکہ تیری آواز شیریں، تیری شکل خوب صورت ہے۔“ \b \p \v 15 ہمارے لئے لومڑیوں کو پکڑ لو، اُن چھوٹی لومڑیوں کو جو انگور کے باغوں کو تباہ کرتی ہیں۔ کیونکہ ہماری بیلوں سے پھول پھوٹ نکلے ہیں۔ \b \p \v 16 میرا محبوب میرا ہی ہے، اور مَیں اُسی کی ہوں، اُسی کی جو سوسنوں میں چرتا ہے۔ \p \v 17 اے میرے محبوب، اِس سے پہلے کہ شام کی ہَوا چلے اور سائے لمبے ہو کر فرار ہو جائیں غزال یا جوان ہرن کی طرح سنگلاخ پہاڑوں کا رُخ کر! \c 3 \s1 رات کو محبوب کی آرزو \p \v 1 رات کو جب مَیں بستر پر لیٹی تھی تو مَیں نے اُسے ڈھونڈا جو میری جان کا پیارا ہے، مَیں نے اُسے ڈھونڈا لیکن نہ پایا۔ \p \v 2 مَیں بولی، ”اب مَیں اُٹھ کر شہر میں گھومتی، اُس کی گلیوں اور چوکوں میں پھر کر اُسے تلاش کرتی ہوں جو میری جان کا پیارا ہے۔“ مَیں ڈھونڈتی رہی لیکن وہ نہ ملا۔ \p \v 3 جو چوکیدار شہر میں گشت کرتے ہیں اُنہوں نے مجھے دیکھا۔ مَیں نے پوچھا، ”کیا آپ نے اُسے دیکھا ہے جو میری جان کا پیارا ہے؟“ \p \v 4 آگے نکلتے ہی مجھے وہ مل گیا جو میری جان کا پیارا ہے۔ مَیں نے اُسے پکڑ لیا۔ اب مَیں اُسے نہیں چھوڑوں گی جب تک اُسے اپنی ماں کے گھر میں نہ لے جاؤں، اُس کے کمرے میں نہ پہنچاؤں جس نے مجھے جنم دیا تھا۔ \b \p \v 5 اے یروشلم کی بیٹیو، غزالوں اور کھلے میدان کی ہرنیوں کی قَسم کھاؤ کہ جب تک محبت خود نہ چاہے تم اُسے نہ جگاؤ گی، نہ بیدار کرو گی۔ \s1 دُولھا اپنے لوگوں کے ساتھ آتا ہے \p \v 6 یہ کون ہے جو دھوئیں کے ستون کی طرح سیدھا ہمارے پاس چلا آ رہا ہے؟ اُس سے چاروں طرف مُر، بخور اور تاجر کی تمام خوشبوئیں پھیل رہی ہیں۔ \p \v 7 یہ تو سلیمان کی پالکی ہے جو اسرائیل کے 60 پہلوانوں سے گھری ہوئی ہے۔ \p \v 8 سب تلوار سے لیس اور تجربہ کار فوجی ہیں۔ ہر ایک نے اپنی تلوار کو رات کے ہول ناک خطروں کا سامنا کرنے کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ \p \v 9 سلیمان بادشاہ نے خود یہ پالکی لبنان کے دیودار کی لکڑی سے بنوائی۔ \p \v 10 اُس نے اُس کے پائے چاندی سے، پشت سونے سے، اور نشست ارغوانی رنگ کے کپڑے سے بنوائی۔ یروشلم کی بیٹیوں نے بڑے پیار سے اُس کا اندرونی حصہ مرصّع کاری سے آراستہ کیا ہے۔ \b \p \v 11 اے صیون کی بیٹیو، نکل آؤ اور سلیمان بادشاہ کو دیکھو۔ اُس کے سر پر وہ تاج ہے جو اُس کی ماں نے اُس کی شادی کے دن اُس کے سر پر پہنایا، اُس دن جب اُس کا دل باغ باغ ہوا۔ \c 4 \s1 تُو کتنی حسین ہے! \p \v 1 میری محبوبہ، تُو کتنی خوب صورت، کتنی حسین ہے! نقاب کے پیچھے تیری آنکھوں کی جھلک کبوتروں کی مانند ہے۔ تیرے بال اُن بکریوں کی مانند ہیں جو اُچھلتی کودتی کوہِ جِلعاد سے اُترتی ہیں۔ \p \v 2 تیرے دانت ابھی ابھی کتری اور نہلائی ہوئی بھیڑوں جیسے سفید ہیں۔ ہر دانت کا جُڑواں ہے، ایک بھی گم نہیں ہوا۔ \p \v 3 تیرے ہونٹ قرمزی رنگ کا ڈورا ہیں، تیرا منہ کتنا پیارا ہے۔ نقاب کے پیچھے تیرے گالوں کی جھلک انار کے ٹکڑوں کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ \p \v 4 تیری گردن داؤد کے بُرج جیسی دل رُبا ہے۔ جس طرح اِس گول اور مضبوط بُرج سے پہلوانوں کی ہزار ڈھالیں لٹکی ہیں اُس طرح تیری گردن بھی زیورات سے آراستہ ہے۔ \p \v 5 تیری چھاتیاں سوسنوں میں چرنے والے غزال کے جُڑواں بچوں کی مانند ہیں۔ \p \v 6 اِس سے پہلے کہ شام کی ہَوا چلے اور سائے لمبے ہو کر فرار ہو جائیں مَیں مُر کے پہاڑ اور بخور کی پہاڑی کے پاس چلوں گا۔ \p \v 7 میری محبوبہ، تیرا حُسن کامل ہے، تجھ میں کوئی نقص نہیں ہے۔ \s1 دُلھن کا جادو \p \v 8 آ میری دُلھن، لبنان سے میرے ساتھ آ! ہم کوہِ امانہ کی چوٹی سے، سنیر اور حرمون کی چوٹیوں سے اُتریں، شیروں کی ماندوں اور چیتوں کے پہاڑوں سے اُتریں۔ \b \p \v 9 میری بہن، میری دُلھن، تُو نے میرا دل چُرا لیا ہے، اپنی آنکھوں کی ایک ہی نظر سے، اپنے گلوبند کے ایک ہی جوہر سے تُو نے میرا دل چُرا لیا ہے۔ \b \p \v 10 میری بہن، میری دُلھن، تیری محبت کتنی من موہن ہے! تیرا پیار مَے سے کہیں زیادہ پسندیدہ ہے۔ بلسان کی کوئی بھی خوشبو تیری مہک کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ \b \p \v 11 میری دُلھن، جس طرح شہد چھتے سے ٹپکتا ہے اُسی طرح تیرے ہونٹوں سے مٹھاس ٹپکتی ہے۔ دودھ اور شہد تیری زبان تلے رہتے ہیں۔ تیرے کپڑوں کی خوشبو سونگھ کر لبنان کی خوشبو یاد آتی ہے۔ \s1 دُلھن نفیس باغ ہے \p \v 12 میری بہن، میری دُلھن، تُو ایک باغ ہے جس کی چاردیواری کسی اَور کو اندر آنے نہیں دیتی، ایک بند کیا گیا چشمہ جس پر مُہر لگی ہے۔ \p \v 13 باغ میں انار کے درخت لگے ہیں جن پر لذیذ پھل پک رہا ہے۔ مہندی کے پودے بھی اُگ رہے ہیں۔ \p \v 14 بال چھڑ، زعفران، خوشبودار بید، دارچینی، بخور کی ہر قسم کا درخت، مُر، عود اور ہر قسم کا بلسان باغ میں پھلتا پھولتا ہے۔ \p \v 15 تُو باغ کا اُبلتا چشمہ ہے، ایک ایسا منبع جس کا تازہ پانی لبنان سے بہہ کر آتا ہے۔ \b \p \v 16 اے شمالی ہَوا، جاگ اُٹھ! اے جنوبی ہَوا، آ! میرے باغ میں سے گزر جا تاکہ وہاں سے چاروں طرف بلسان کی خوشبو پھیل جائے۔ میرا محبوب اپنے باغ میں آ کر اُس کے لذیذ پھلوں سے کھائے۔ \c 5 \p \v 1 میری بہن، میری دُلھن، اب مَیں اپنے باغ میں داخل ہو گیا ہوں۔ مَیں نے اپنا مُر اپنے بلسان سمیت چن لیا، اپنا چھتا شہد سمیت کھا لیا، اپنی مَے اپنے دودھ سمیت پی لی ہے۔ کھاؤ، میرے دوستو، کھاؤ اور پیو، محبت سے سرشار ہو جاؤ! \s1 رات کو محبوب کی تلاش \p \v 2 مَیں سو رہی تھی، لیکن میرا دل بیدار رہا۔ سن! میرا محبوب دستک دے رہا ہے، \p ”اے میری بہن، میری ساتھی، میرے لئے دروازہ کھول دے! اے میری کبوتری، میری کامل ساتھی، میرا سر اوس سے تر ہو گیا ہے، میری زُلفیں رات کی شبنم سے بھیگ گئی ہیں۔“ \b \p \v 3 ”مَیں اپنا لباس اُتار چکی ہوں، اب مَیں کس طرح اُسے دوبارہ پہن لوں؟ مَیں اپنے پاؤں دھو چکی ہوں، اب مَیں اُنہیں کس طرح دوبارہ مَیلا کروں؟“ \b \p \v 4 میرے محبوب نے اپنا ہاتھ دیوار کے سوراخ میں سے اندر ڈال دیا۔ تب میرا دل تڑپ اُٹھا۔ \p \v 5 مَیں اُٹھی تاکہ اپنے محبوب کے لئے دروازہ کھولوں۔ میرے ہاتھ مُر سے، میری اُنگلیاں مُر کی خوشبو سے ٹپک رہی تھیں جب مَیں کنڈی کھولنے آئی۔ \p \v 6 مَیں نے اپنے محبوب کے لئے دروازہ کھول دیا، لیکن وہ مُڑ کر چلا گیا تھا۔ مجھے سخت صدمہ ہوا۔ مَیں نے اُسے تلاش کیا لیکن نہ ملا۔ مَیں نے اُسے آواز دی، لیکن جواب نہ ملا۔ \p \v 7 جو چوکیدار شہر میں گشت کرتے ہیں اُن سے میرا واسطہ پڑا، اُنہوں نے میری پٹائی کر کے مجھے زخمی کر دیا۔ فصیل کے چوکیداروں نے میری چادر بھی چھین لی۔ \p \v 8 اے یروشلم کی بیٹیو، قَسم کھاؤ کہ اگر میرا محبوب ملا تو اُسے اطلاع دو گی، مَیں محبت کے مارے بیمار ہو گئی ہوں۔ \p \v 9 تُو جو عورتوں میں سب سے حسین ہے، ہمیں بتا، تیرے محبوب کی کیا خاصیت ہے جو دوسروں میں نہیں ہے؟ تیرا محبوب دوسروں سے کس طرح سبقت رکھتا ہے کہ تُو ہمیں ایسی قَسم کھلانا چاہتی ہے؟ \p \v 10 میرے محبوب کی جِلد گلابی اور سفید ہے۔ ہزاروں کے ساتھ اُس کا مقابلہ کرو تو اُس کا اعلیٰ کردار نمایاں طور پر نظر آئے گا۔ \p \v 11 اُس کا سر خالص سونے کا ہے، اُس کے بال کھجور کے پھولدار گُچھوں\f + \fr 5‏:11 \fk پھولدار گُچھوں: \ft عبرانی لفظ کا مطلب مبہم سا ہے۔ \f* کی مانند اور کوّے کی طرح سیاہ ہیں۔ \p \v 12 اُس کی آنکھیں ندیوں کے کنارے کے کبوتروں کی مانند ہیں، جو دودھ میں نہلائے اور کثرت کے پانی کے پاس بیٹھے ہیں۔ \p \v 13 اُس کے گال بلسان کی کیاری کی مانند، اُس کے ہونٹ مُر سے ٹپکتے سوسن کے پھولوں جیسے ہیں۔ \p \v 14 اُس کے بازو سونے کی سلاخیں ہیں جن میں پکھراج\f + \fr 5‏:14 \fk پکھراج: \ft topas \f* جڑے ہوئے ہیں، اُس کا جسم ہاتھی دانت کا شاہکار ہے جس میں سنگِ لاجورد\f + \fr 5‏:14 \fk سنگِ لاجورد: \ft lapis lazuli \f* کے پتھر لگے ہیں۔ \p \v 15 اُس کی رانیں مرمر کے ستون ہیں جو خالص سونے کے پائیوں پر لگے ہیں۔ اُس کا حُلیہ لبنان اور دیودار کے درختوں جیسا عمدہ ہے۔ \p \v 16 اُس کا منہ مٹھاس ہی ہے، غرض وہ ہر لحاظ سے پسندیدہ ہے۔ \b \p اے یروشلم کی بیٹیو، یہ ہے میرا محبوب، میرا دوست۔ \c 6 \p \v 1 اے تُو جو عورتوں میں سب سے خوب صورت ہے، تیرا محبوب کدھر چلا گیا ہے؟ اُس نے کون سی سمت اختیار کی تاکہ ہم تیرے ساتھ اُس کا کھوج لگائیں؟ \b \p \v 2 میرا محبوب یہاں سے اُتر کر اپنے باغ میں چلا گیا ہے، وہ بلسان کی کیاریوں کے پاس گیا ہے تاکہ باغوں میں چَرے اور سوسن کے پھول چنے۔ \p \v 3 مَیں اپنے محبوب کی ہی ہوں، اور وہ میرا ہی ہے، وہ جو سوسنوں میں چرتا ہے۔ \s1 تُو کتنی خوب صورت ہے \p \v 4 میری محبوبہ، تُو تِرضہ شہر جیسی حسین، یروشلم جیسی خوب صورت اور علم بردار دستوں جیسی رُعب دار ہے۔ \b \p \v 5 اپنی نظروں کو مجھ سے ہٹا لے، کیونکہ وہ مجھ میں اُلجھن پیدا کر رہی ہیں۔ \b \p تیرے بال اُن بکریوں کی مانند ہیں جو اُچھلتی کودتی کوہِ جِلعاد سے اُترتی ہیں۔ \p \v 6 تیرے دانت ابھی ابھی نہلائی ہوئی بھیڑوں جیسے سفید ہیں۔ ہر دانت کا جُڑواں ہے، ایک بھی گم نہیں ہوا۔ \p \v 7 نقاب کے پیچھے تیرے گالوں کی جھلک انار کے ٹکڑوں کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ \b \p \v 8 گو بادشاہ کی 60 بیویاں، 80 داشتائیں اور بےشمار کنواریاں ہوں \v 9 لیکن میری کبوتری، میری کامل ساتھی لاثانی ہے۔ وہ اپنی ماں کی واحد بیٹی ہے، جس نے اُسے جنم دیا اُس کی پاک لاڈلی ہے۔ بیٹیوں نے اُسے دیکھ کر اُسے مبارک کہا، رانیوں اور داشتاؤں نے اُس کی تعریف کی، \p \v 10 ”یہ کون ہے جو طلوعِ صبح کی طرح چمک اُٹھی، جو چاند جیسی خوب صورت، آفتاب جیسی پاک اور علم بردار دستوں جیسی رُعب دار ہے؟“ \s1 محبوبہ کے لئے آرزو \p \v 11 مَیں اخروٹ کے باغ میں اُتر آیا تاکہ وادی میں پھوٹنے والے پودوں کا معائنہ کروں۔ مَیں یہ بھی معلوم کرنا چاہتا تھا کہ کیا انگور کی کونپلیں نکل آئی یا انار کے پھول لگ گئے ہیں۔ \p \v 12 لیکن چلتے چلتے نہ جانے کیا ہوا، میری آرزو نے مجھے میری شریف قوم کے رتھوں کے پاس پہنچایا۔ \s1 محبوبہ کی دل کشی \p \v 13 اے شولمیت، لوٹ آ، لوٹ آ! مُڑ کر لوٹ آ تاکہ ہم تجھ پر نظر کریں۔ \b \p تم شولمیت کو کیوں دیکھنا چاہتی ہو؟ ہم لشکرگاہ کا لوک ناچ دیکھنا چاہتی ہیں! \c 7 \p \v 1 اے رئیس کی بیٹی، جوتوں میں چلنے کا تیرا انداز کتنا من موہن ہے! تیری خوش وضع رانیں ماہر کاری گر کے زیورات کی مانند ہیں۔ \p \v 2 تیری ناف پیالہ ہے جو مَے سے کبھی نہیں محروم رہتی۔ تیرا جسم گندم کا ڈھیر ہے جس کا احاطہ سوسن کے پھولوں سے کیا گیا ہے۔ \p \v 3 تیری چھاتیاں غزال کے جُڑواں بچوں کی مانند ہیں۔ \p \v 4 تیری گردن ہاتھی دانت کا مینار، تیری آنکھیں حسبون شہر کے تالاب ہیں، وہ جو بَت ربیم کے دروازے کے پاس ہیں۔ تیری ناک مینارِ لبنان کی مانند ہے جس کا منہ دمشق کی طرف ہے۔ \p \v 5 تیرا سر کوہِ کرمل کی مانند ہے، تیرے کھلے بال ارغوان کی طرح قیمتی اور دل کش ہیں۔ بادشاہ تیری زُلفوں کی زنجیروں میں جکڑا رہتا ہے۔ \s1 محبوبہ کے لئے آرزو \p \v 6 اے خوشیوں سے لبریز محبت، تُو کتنی حسین ہے، کتنی دل رُبا! \p \v 7 تیرا قد و قامت کھجور کے درخت سا، تیری چھاتیاں انگور کے گُچھوں جیسی ہیں۔ \p \v 8 مَیں بولا، ”مَیں کھجور کے درخت پر چڑھ کر اُس کے پھولدار گُچھوں\f + \fr 7‏:8 \fk پھولدار گُچھوں: \ft عبرانی لفظ کا مطلب مبہم سا ہے۔ \f* پر ہاتھ لگاؤں گا۔“ تیری چھاتیاں انگور کے گُچھوں کی مانند ہوں، تیرے سانس کی خوشبو سیبوں کی خوشبو جیسی ہو۔ \p \v 9 تیرا منہ بہترین مَے ہو، ایسی مَے جو سیدھی میرے محبوب کے منہ میں جا کر نرمی سے ہونٹوں اور دانتوں میں سے گزر جائے۔ \s1 محبوب کے لئے آرزو \p \v 10 مَیں اپنے محبوب کی ہی ہوں، اور وہ مجھے چاہتا ہے۔ \p \v 11 آ، میرے محبوب، ہم شہر سے نکل کر دیہات میں رات گزاریں۔ \p \v 12 آ، ہم صبح سویرے انگور کے باغوں میں جا کر معلوم کریں کہ کیا بیلوں سے کونپلیں نکل آئی ہیں اور پھول لگے ہیں، کہ کیا انار کے درخت کِھل رہے ہیں۔ وہاں مَیں تجھ پر اپنی محبت کا اظہار کروں گی۔ \p \v 13 مردم گیاہ\f + \fr 7‏:13 \fk مردم گیاہ: \ft ایک پودا جس کے بارے میں سوچا جاتا تھا کہ اُسے کھا کر بانجھ عورت بھی بچے کو جنم دے گی۔ \f* کی خوشبو پھیل رہی، اور ہمارے دروازے پر ہر قسم کا لذیذ پھل ہے، نئی فصل کا بھی اور گزری کا بھی۔ کیونکہ مَیں نے یہ چیزیں تیرے لئے، اپنے محبوب کے لئے محفوظ رکھی ہیں۔ \c 8 \s1 کاش ہم اکیلے ہوں \p \v 1 کاش تُو میرا سگا بھائی ہوتا،\f + \fr 8‏:1 \fq میرا سگا بھائی ہوتا: \ft لفظی ترجمہ: \fqa میرا بھائی ہوتا، جسے میری ماں نے دودھ پلایا ہوتا۔ \f* تب اگر باہر تجھ سے ملاقات ہوتی تو مَیں تجھے بوسہ دیتی اور کوئی نہ ہوتا جو یہ دیکھ کر مجھے حقیر جانتا۔ \p \v 2 مَیں تیری راہنمائی کر کے تجھے اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی، اُس کے گھر میں جس نے مجھے تعلیم دی۔ وہاں مَیں تجھے مسالے دار مَے اور اپنے اناروں کا رس پلاتی۔ \b \p \v 3 اُس کا بایاں بازو میرے سر کے نیچے ہوتا اور دایاں بازو مجھے گلے لگاتا ہے۔ \p \v 4 اے یروشلم کی بیٹیو، قَسم کھاؤ کہ جب تک محبت خود نہ چاہے تم اُسے نہ جگاؤ گی، نہ بیدار کرو گی۔ \s1 محبوب کی آخری بات \p \v 5 یہ کون ہے جو اپنے محبوب کا سہارا لے کر ریگستان سے چڑھی آ رہی ہے؟ \b \p سیب کے درخت تلے مَیں نے تجھے جگا دیا، وہاں جہاں تیری ماں نے تجھے جنم دیا، جہاں اُس نے دردِ زہ میں مبتلا ہو کر تجھے پیدا کیا۔ \b \p \v 6 مجھے مُہر کی طرح اپنے دل پر، اپنے بازو پر لگائے رکھ! کیونکہ محبت موت جیسی طاقت ور، اور اُس کی سرگرمی پاتال جیسی بےلچک ہے۔ وہ دہکتی آگ، رب کا بھڑکتا شعلہ ہے۔ \p \v 7 پانی کا بڑا سیلاب بھی محبت کو بجھا نہیں سکتا، بڑے دریا بھی اُسے بہا کر لے جا نہیں سکتے۔ اور اگر کوئی محبت کو پانے کے لئے اپنے گھر کی تمام دولت پیش بھی کرے توبھی اُسے جواب میں حقیر ہی جانا جائے گا۔ \s1 محبوبہ کی آخری بات \p \v 8 ہماری چھوٹی بہن کی چھاتیاں نہیں ہیں۔ ہم اپنی بہن کے لئے کیا کریں اگر کوئی اُس سے رشتہ باندھنے آئے؟ \p \v 9 اگر وہ دیوار ہو تو ہم اُس پر چاندی کا قلعہ بند انتظام بنائیں گے۔ اگر وہ دروازہ ہو تو ہم اُسے دیودار کے تختے سے محفوظ رکھیں گے۔ \b \p \v 10 مَیں دیوار ہوں، اور میری چھاتیاں مضبوط مینار ہیں۔ اب مَیں اُس کی نظر میں ایسی خاتون بن گئی ہوں جسے سلامتی حاصل ہوئی ہے۔ \s1 سلیمان سے زیادہ دولت مند \p \v 11 بعل ہامون میں سلیمان کا انگور کا باغ تھا۔ اِس باغ کو اُس نے پہرے داروں کے حوالے کر دیا۔ ہر ایک کو اُس کی فصل کے لئے چاندی کے ہزار سِکے دینے تھے۔ \b \p \v 12 لیکن میرا اپنا انگور کا باغ میرے سامنے ہی موجود ہے۔ اے سلیمان، چاندی کے ہزار سِکے تیرے لئے ہیں، اور 200 سِکے اُن کے لئے جو اُس کی فصل کی پہرا داری کرتے ہیں۔ \s1 مجھے ہی پکار \p \v 13 اے باغ میں بسنے والی، میرے ساتھی تیری آواز پر توجہ دے رہے ہیں۔ مجھے ہی اپنی آواز سننے دے۔ \b \p \v 14 اے میرے محبوب، غزال یا جوان ہرن کی طرح بلسان کے پہاڑوں کی جانب بھاگ جا!