\id PSA اردو جیو ورژن \ide UTF-8 \h زبور \toc1 زبور \toc2 زبور \toc3 زبور \mt1 زبور \c 1 \ms1 پہلی کتاب: 1‏-41 \s1 دو راہیں \p \v 1 مبارک ہے وہ جو نہ بےدینوں کے مشورے پر چلتا، نہ گناہ گاروں کی راہ پر قدم رکھتا، اور نہ طعنہ زنوں کے ساتھ بیٹھتا ہے \p \v 2 بلکہ رب کی شریعت سے لطف اندوز ہوتا اور دن رات اُسی پر غور و خوض کرتا رہتا ہے۔ \p \v 3 وہ نہروں کے کنارے پر لگے درخت کی مانند ہے۔ وقت پر وہ پھل لاتا، اور اُس کے پتے نہیں مُرجھاتے۔ جو کچھ بھی کرے اُس میں وہ کامیاب ہے۔ \b \p \v 4 بےدینوں کا یہ حال نہیں ہوتا۔ وہ بھوسے کی مانند ہیں جسے ہَوا اُڑا لے جاتی ہے۔ \p \v 5 اِس لئے بےدین عدالت میں قائم نہیں رہیں گے، اور گناہ گار کا راست بازوں کی مجلس میں مقام نہیں ہو گا۔ \p \v 6 کیونکہ رب راست بازوں کی راہ کی پہرا داری کرتا ہے جبکہ بےدینوں کی راہ تباہ ہو جائے گی۔ \c 2 \s1 اللہ کا مسیح \p \v 1 اقوام کیوں طیش میں آ گئی ہیں؟ اُمّتیں کیوں بےکار سازشیں کر رہی ہیں؟ \p \v 2 دنیا کے بادشاہ اُٹھ کھڑے ہوئے، حکمران رب اور اُس کے مسیح کے خلاف جمع ہو گئے ہیں۔ \p \v 3 وہ کہتے ہیں، ”آؤ، ہم اُن کی زنجیروں کو توڑ کر آزاد ہو جائیں، اُن کے رسّوں کو دُور تک پھینک دیں۔“ \p \v 4 لیکن جو آسمان پر تخت نشین ہے وہ ہنستا ہے، رب اُن کا مذاق اُڑاتا ہے۔ \p \v 5 پھر وہ غصے سے اُنہیں ڈانٹتا، اپنا شدید غضب اُن پر نازل کر کے اُنہیں ڈراتا ہے۔ \p \v 6 وہ فرماتا ہے، ”مَیں نے خود اپنے بادشاہ کو اپنے مُقدّس پہاڑ صیون پر مقرر کیا ہے!“ \b \p \v 7 آؤ، مَیں رب کا فرمان سناؤں۔ اُس نے مجھ سے کہا، ”تُو میرا بیٹا ہے، آج مَیں تیرا باپ بن گیا ہوں۔ \p \v 8 مجھ سے مانگ تو مَیں تجھے میراث میں تمام اقوام عطا کروں گا، دنیا کی انتہا تک سب کچھ بخش دوں گا۔ \p \v 9 تُو اُنہیں لوہے کے شاہی عصا سے پاش پاش کرے گا، اُنہیں مٹی کے برتنوں کی طرح چِکنا چُور کرے گا۔“ \p \v 10 چنانچہ اے بادشاہو، سمجھ سے کام لو! اے دنیا کے حکمرانو، تربیت قبول کرو! \p \v 11 خوف کرتے ہوئے رب کی خدمت کرو، لرزتے ہوئے خوشی مناؤ۔ \p \v 12 بیٹے کو بوسہ دو، ایسا نہ ہو کہ وہ غصے ہو جائے اور تم راستے میں ہی ہلاک ہو جاؤ۔ کیونکہ وہ ایک دم طیش میں آ جاتا ہے۔ مبارک ہیں وہ سب جو اُس میں پناہ لیتے ہیں۔ \c 3 \s1 صبح کو مدد کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ اُس وقت جب اُسے اپنے بیٹے ابی سلوم سے بھاگنا پڑا۔ \p اے رب، میرے دشمن کتنے زیادہ ہیں، کتنے لوگ میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں! \p \v 2 میرے بارے میں بہتیرے کہہ رہے ہیں، ”اللہ اِسے چھٹکارا نہیں دے گا۔“ (سِلاہ)\f + \fr 3‏:2 \fk سِلاہ: \ft سِلاہ غالباً گانے بجانے کے بارے میں کوئی ہدایت ہے۔ مفسرین میں اِس کے مطلب کے بارے میں اتفاقِ رائے نہیں ہوتی۔ \f* \b \p \v 3 لیکن تُو اے رب، چاروں طرف میری حفاظت کرنے والی ڈھال ہے۔ تُو میری عزت ہے جو میرے سر کو اُٹھائے رکھتا ہے۔ \p \v 4 مَیں بلند آواز سے رب کو پکارتا ہوں، اور وہ اپنے مُقدّس پہاڑ سے میری سنتا ہے۔ (سِلاہ) \p \v 5 مَیں آرام سے لیٹ کر سو گیا، پھر جاگ اُٹھا، کیونکہ رب خود مجھے سنبھالے رکھتا ہے۔ \p \v 6 اُن ہزاروں سے مَیں نہیں ڈرتا جو مجھے گھیرے رکھتے ہیں۔ \p \v 7 اے رب، اُٹھ! اے میرے خدا، مجھے رِہا کر! کیونکہ تُو نے میرے تمام دشمنوں کے منہ پر تھپڑ مارا، تُو نے بےدینوں کے دانتوں کو توڑ دیا ہے۔ \p \v 8 رب کے پاس نجات ہے۔ تیری برکت تیری قوم پر آئے۔ (سِلاہ) \c 4 \s1 شام کو مدد کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ \p اے میری راستی کے خدا، میری سن جب مَیں تجھے پکارتا ہوں۔ اے تُو جو مصیبت میں میری مخلصی رہا ہے مجھ پر مہربانی کر کے میری التجا سن! \b \p \v 2 اے آدم زادو، میری عزت کب تک خاک میں ملائی جاتی رہے گی؟ تم کب تک باطل چیزوں سے لپٹے رہو گے، کب تک جھوٹ کی تلاش میں رہو گے؟ (سِلاہ) \p \v 3 جان لو کہ رب نے ایمان دار کو اپنے لئے الگ کر رکھا ہے۔ رب میری سنے گا جب مَیں اُسے پکاروں گا۔ \p \v 4 غصے میں آتے وقت گناہ مت کرنا۔ اپنے بستر پر لیٹ کر معاملے پر سوچ بچار کرو، لیکن دل میں، خاموشی سے۔ (سِلاہ) \p \v 5 راستی کی قربانیاں پیش کرو، اور رب پر بھروسا رکھو۔ \p \v 6 بہتیرے شک کر رہے ہیں، ”کون ہمارے حالات ٹھیک کرے گا؟“ اے رب، اپنے چہرے کا نور ہم پر چمکا! \b \p \v 7 تُو نے میرے دل کو خوشی سے بھر دیا ہے، ایسی خوشی سے جو اُن کے پاس بھی نہیں ہوتی جن کے پاس کثرت کا اناج اور انگور ہے۔ \p \v 8 مَیں آرام سے لیٹ کر سو جاتا ہوں، کیونکہ تُو ہی اے رب مجھے حفاظت سے بسنے دیتا ہے۔ \c 5 \s1 حفاظت کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اِسے بانسری کے ساتھ گانا ہے۔ \p اے رب، میری باتیں سن، میری آہوں پر دھیان دے! \p \v 2 اے میرے بادشاہ، میرے خدا، مدد کے لئے میری چیخیں سن، کیونکہ مَیں تجھ ہی سے دعا کرتا ہوں۔ \p \v 3 اے رب، صبح کو تُو میری آواز سنتا ہے، صبح کو مَیں تجھے سب کچھ ترتیب سے پیش کر کے جواب کا انتظار کرنے لگتا ہوں۔ \b \p \v 4 کیونکہ تُو ایسا خدا نہیں ہے جو بےدینی سے خوش ہو۔ جو بُرا ہے وہ تیرے حضور نہیں ٹھہر سکتا۔ \p \v 5 مغرور تیرے حضور کھڑے نہیں ہو سکتے، بدکار سے تُو نفرت کرتا ہے۔ \p \v 6 جھوٹ بولنے والوں کو تُو تباہ کرتا، خوں خوار اور دھوکے باز سے رب گھن کھاتا ہے۔ \b \p \v 7 لیکن مجھ پر تُو نے بڑی مہربانی کی ہے، اِس لئے مَیں تیرے گھر میں داخل ہو سکتا، مَیں تیرا خوف مان کر تیری مُقدّس سکونت گاہ کے سامنے سجدہ کرتا ہوں۔ \p \v 8 اے رب، اپنی راست راہ پر میری راہنمائی کر تاکہ میرے دشمن مجھ پر غالب نہ آئیں۔ اپنی راہ کو میرے آگے ہموار کر۔ \b \p \v 9 کیونکہ اُن کے منہ سے ایک بھی قابلِ اعتماد بات نہیں نکلتی۔ اُن کا دل تباہی سے بھرا رہتا، اُن کا گلا کھلی قبر ہے، اور اُن کی زبان چِکنی چپڑی باتیں اُگلتی رہتی ہے۔ \p \v 10 اے رب، اُنہیں اُن کے غلط کام کا اجر دے۔ اُن کی سازشیں اُن کی اپنی تباہی کا باعث بنیں۔ اُنہیں اُن کے متعدد گناہوں کے باعث نکال کر منتشر کر دے، کیونکہ وہ تجھ سے سرکش ہو گئے ہیں۔ \b \p \v 11 لیکن جو تجھ میں پناہ لیتے ہیں وہ سب خوش ہوں، وہ ابد تک شادیانہ بجائیں، کیونکہ تُو اُنہیں محفوظ رکھتا ہے۔ تیرے نام کو پیار کرنے والے تیرا جشن منائیں۔ \p \v 12 کیونکہ تُو اے رب، راست باز کو برکت دیتا ہے، تُو اپنی مہربانی کی ڈھال سے اُس کی چاروں طرف حفاظت کرتا ہے۔ \c 6 \s1 مصیبت میں دعا (توبہ کا پہلا زبور) \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ \p اے رب، غصے میں مجھے سزا نہ دے، طیش میں مجھے تنبیہ نہ کر۔ \p \v 2 اے رب، مجھ پر رحم کر، کیونکہ مَیں نڈھال ہوں۔ اے رب، مجھے شفا دے، کیونکہ میرے اعضا دہشت زدہ ہیں۔ \p \v 3 میری جان نہایت خوف زدہ ہے۔ اے رب، تُو کب تک دیر کرے گا؟ \p \v 4 اے رب، واپس آ کر میری جان کو بچا۔ اپنی شفقت کی خاطر مجھے چھٹکارا دے۔ \p \v 5 کیونکہ مُردہ تجھے یاد نہیں کرتا۔ پاتال میں کون تیری ستائش کرے گا؟ \b \p \v 6 مَیں کراہتے کراہتے تھک گیا ہوں۔ پوری رات رونے سے بستر بھیگ گیا ہے، میرے آنسوؤں سے پلنگ گل گیا ہے۔ \p \v 7 غم کے مارے میری آنکھیں سوج گئی ہیں، میرے مخالفوں کے حملوں سے وہ ضائع ہوتی جا رہی ہیں۔ \p \v 8 اے بدکارو، مجھ سے دُور ہو جاؤ، کیونکہ رب نے میری آہ و بکا سنی ہے۔ \p \v 9 رب نے میری التجاؤں کو سن لیا ہے، میری دعا رب کو قبول ہے۔ \p \v 10 میرے تمام دشمنوں کی رُسوائی ہو جائے گی، اور وہ سخت گھبرا جائیں گے۔ وہ مُڑ کر اچانک ہی شرمندہ ہو جائیں گے۔ \c 7 \s1 انصاف کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا وہ ماتمی گیت جو اُس نے کوش بن یمینی کی باتوں پر رب کی تمجید میں گایا۔ \p اے رب میرے خدا، مَیں تجھ میں پناہ لیتا ہوں۔ مجھے اُن سب سے بچا کر چھٹکارا دے جو میرا تعاقب کر رہے ہیں، \p \v 2 ورنہ وہ شیرببر کی طرح مجھے پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے، اور بچانے والا کوئی نہیں ہو گا۔ \b \p \v 3 اے رب میرے خدا، اگر مجھ سے یہ کچھ سرزد ہوا اور میرے ہاتھ قصوروار ہوں، \p \v 4 اگر مَیں نے اُس سے بُرا سلوک کیا جس کا میرے ساتھ جھگڑا نہیں تھا یا اپنے دشمن کو خواہ مخواہ لُوٹ لیا ہو \p \v 5 تو پھر میرا دشمن میرے پیچھے پڑ کر مجھے پکڑ لے۔ وہ میری جان کو مٹی میں کچل دے، میری عزت کو خاک میں ملائے۔ (سِلاہ) \b \p \v 6 اے رب، اُٹھ اور اپنا غضب دکھا! میرے دشمنوں کے طیش کے خلاف کھڑا ہو جا۔ میری مدد کرنے کے لئے جاگ اُٹھ! تُو نے خود عدالت کا حکم دیا ہے۔ \p \v 7 اقوام تیرے ارد گرد جمع ہو جائیں جب تُو اُن کے اوپر بلندیوں پر تخت نشین ہو جائے۔ \p \v 8 رب اقوام کی عدالت کرتا ہے۔ اے رب، میری راست بازی اور بےگناہی کا لحاظ کر کے میرا انصاف کر۔ \p \v 9 اے راست خدا، جو دل کی گہرائیوں کو تہہ تک جانچ لیتا ہے، بےدینوں کی شرارتیں ختم کر اور راست باز کو قائم رکھ۔ \b \p \v 10 اللہ میری ڈھال ہے۔ جو دل سے سیدھی راہ پر چلتے ہیں اُنہیں وہ رِہائی دیتا ہے۔ \p \v 11 اللہ عادل منصف ہے، ایسا خدا جو روزانہ لوگوں کی سرزنش کرتا ہے۔ \b \p \v 12 یقیناً اِس وقت بھی دشمن اپنی تلوار کو تیز کر رہا، اپنی کمان کو تان کر نشانہ باندھ رہا ہے۔ \p \v 13 لیکن جو مہلک ہتھیار اور جلتے ہوئے تیر اُس نے تیار کر رکھے ہیں اُن کی زد میں وہ خود ہی آ جائے گا۔ \p \v 14 دیکھ، بُرائی کا بیج اُس میں اُگ آیا ہے۔ اب وہ شرارت سے حاملہ ہو کر پھرتا اور جھوٹ کے بچے جنم دیتا ہے۔ \p \v 15 لیکن جو گڑھا اُس نے دوسروں کو پھنسانے کے لئے کھود کھود کر تیار کیا اُس میں خود گر پڑا ہے۔ \p \v 16 وہ خود اپنی شرارت کی زد میں آئے گا، اُس کا ظلم اُس کے اپنے سر پر نازل ہو گا۔ \b \p \v 17 مَیں رب کی ستائش کروں گا، کیونکہ وہ راست ہے۔ مَیں رب تعالیٰ کے نام کی تعریف میں گیت گاؤں گا۔ \c 8 \s1 مخلوقات کا تاج \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: گتّیت۔ \p اے رب ہمارے آقا، تیرا نام پوری دنیا میں کتنا شاندار ہے! تُو نے آسمان پر ہی اپنا جلال ظاہر کر دیا ہے۔ \p \v 2 اپنے مخالفوں کے جواب میں تُو نے چھوٹے بچوں اور شیرخواروں کی زبان کو تیار کیا ہے تاکہ وہ تیری قوت سے دشمن اور کینہ پرور کو ختم کریں۔ \b \p \v 3 جب مَیں تیرے آسمان کا ملاحظہ کرتا ہوں جو تیری اُنگلیوں کا کام ہے، چاند اور ستاروں پر غور کرتا ہوں جن کو تُو نے اپنی اپنی جگہ پر قائم کیا \p \v 4 تو انسان کون ہے کہ تُو اُسے یاد کرے یا آدم زاد کہ تُو اُس کا خیال رکھے؟ \p \v 5 تُو نے اُسے فرشتوں سے کچھ ہی کم بنایا،\f + \fr 8‏:5 \fq تُو نے … کچھ ہی کم بنایا: \ft ایک اَور ممکنہ ترجمہ: \fqa تُو نے اُسے تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم کر دیا \ft (دیکھئے \xt عِبر 2‏:7‏,9\ft )۔ \f* تُو نے اُسے جلال اور عزت کا تاج پہنایا۔ \p \v 6 تُو نے اُسے اپنے ہاتھوں کے کاموں پر مقرر کیا، سب کچھ اُس کے پاؤں کے نیچے کر دیا، \p \v 7 خواہ بھیڑبکریاں ہوں خواہ گائےبَیل، جنگلی جانور، \p \v 8 پرندے، مچھلیاں یا سمندری راہوں پر چلنے والے باقی تمام جانور۔ \b \p \v 9 اے رب ہمارے آقا، پوری دنیا میں تیرا نام کتنا شاندار ہے! \c 9 \s1 اللہ کی قدرت اور انصاف \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: علاموت لبّین۔ \p اے رب، مَیں پورے دل سے تیری ستائش کروں گا، تیرے تمام معجزات کا بیان کروں گا۔ \p \v 2 مَیں شادمان ہو کر تیری خوشی مناؤں گا۔ اے اللہ تعالیٰ، مَیں تیرے نام کی تمجید میں گیت گاؤں گا۔ \p \v 3 جب میرے دشمن پیچھے ہٹ جائیں گے تو وہ ٹھوکر کھا کر تیرے حضور تباہ ہو جائیں گے۔ \p \v 4 کیونکہ تُو نے میرا انصاف کیا ہے، تُو تخت پر بیٹھ کر راست منصف ثابت ہوا ہے۔ \p \v 5 تُو نے اقوام کو ملامت کر کے بےدینوں کو ہلاک کر دیا، اُن کا نام و نشان ہمیشہ کے لئے مٹا دیا ہے۔ \p \v 6 دشمن تباہ ہو گیا، ابد تک ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔ تُو نے شہروں کو جڑ سے اُکھاڑ دیا ہے، اور اُن کی یاد تک باقی نہیں رہے گی۔ \b \p \v 7 لیکن رب ہمیشہ تک تخت نشین رہے گا، اور اُس نے اپنے تخت کو عدالت کرنے کے لئے کھڑا کیا ہے۔ \p \v 8 وہ راستی سے دنیا کی عدالت کرے گا، انصاف سے اُمّتوں کا فیصلہ کرے گا۔ \p \v 9 رب مظلوموں کی پناہ گاہ ہے، ایک قلعہ جس میں وہ مصیبت کے وقت محفوظ رہتے ہیں۔ \b \p \v 10 اے رب، جو تیرا نام جانتے وہ تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ کیونکہ جو تیرے طالب ہیں اُنہیں تُو نے کبھی ترک نہیں کیا۔ \p \v 11 رب کی تمجید میں گیت گاؤ جو صیون پہاڑ پر تخت نشین ہے، اُمّتوں میں وہ کچھ سناؤ جو اُس نے کیا ہے۔ \p \v 12 کیونکہ جو مقتولوں کا انتقام لیتا ہے وہ مصیبت زدوں کی چیخیں نظرانداز نہیں کرتا۔ \b \p \v 13 اے رب، مجھ پر رحم کر! میری اُس تکلیف پر غور کر جو نفرت کرنے والے مجھے پہنچا رہے ہیں۔ مجھے موت کے دروازوں میں سے نکال کر اُٹھا لے \p \v 14 تاکہ مَیں صیون بیٹی کے دروازوں میں تیری ستائش کر کے وہ کچھ سناؤں جو تُو نے میرے لئے کیا ہے، تاکہ مَیں تیری نجات کی خوشی مناؤں۔ \b \p \v 15 اقوام اُس گڑھے میں خود گر گئی ہیں جو اُنہوں نے دوسروں کو پکڑنے کے لئے کھودا تھا۔ اُن کے اپنے پاؤں اُس جال میں پھنس گئے ہیں جو اُنہوں نے دوسروں کو پھنسانے کے لئے بچھا دیا تھا۔ \p \v 16 رب نے انصاف کر کے اپنا اظہار کیا تو بےدین اپنے ہاتھ کے پھندے میں اُلجھ گیا۔ (ہگایون کا طرز۔ سِلاہ) \p \v 17 بےدین پاتال میں اُتریں گے، جو اُمّتیں اللہ کو بھول گئی ہیں وہ سب وہاں جائیں گی۔ \p \v 18 کیونکہ وہ ضرورت مندوں کو ہمیشہ تک نہیں بھولے گا، مصیبت زدوں کی اُمید ابد تک جاتی نہیں رہے گی۔ \b \p \v 19 اے رب، اُٹھ کھڑا ہو تاکہ انسان غالب نہ آئے۔ بخش دے کہ تیرے حضور اقوام کی عدالت کی جائے۔ \p \v 20 اے رب، اُنہیں دہشت زدہ کر تاکہ اقوام جان لیں کہ انسان ہی ہیں۔ (سِلاہ) \c 10 \s1 انصاف کے لئے دعا \p \v 1 اے رب، تُو اِتنا دُور کیوں کھڑا ہے؟ مصیبت کے وقت تُو اپنے آپ کو پوشیدہ کیوں رکھتا ہے؟ \b \p \v 2 بےدین تکبر سے مصیبت زدوں کے پیچھے لگ گئے ہیں، اور اب بےچارے اُن کے جالوں میں اُلجھنے لگے ہیں۔ \p \v 3 کیونکہ بےدین اپنی دلی آرزوؤں پر شیخی مارتا ہے، اور ناجائز نفع کمانے والا لعنت کر کے رب کو حقیر جانتا ہے۔ \p \v 4 بےدین غرور سے پھول کر کہتا ہے، ”اللہ مجھ سے جواب طلبی نہیں کرے گا۔“ اُس کے تمام خیالات اِس بات پر مبنی ہیں کہ کوئی خدا نہیں ہے۔ \p \v 5 جو کچھ بھی کرے اُس میں وہ کامیاب ہے۔ تیری عدالتیں اُسے بلندیوں میں کہیں دُور لگتی ہیں جبکہ وہ اپنے تمام مخالفوں کے خلاف پھنکارتا ہے۔ \p \v 6 دل میں وہ سوچتا ہے، ”مَیں کبھی نہیں ڈگمگاؤں گا، نسل در نسل مصیبت کے پنجوں سے بچا رہوں گا۔“ \p \v 7 اُس کا منہ لعنتوں، فریب اور ظلم سے بھرا رہتا، اُس کی زبان نقصان اور آفت پہنچانے کے لئے تیار رہتی ہے۔ \p \v 8 وہ آبادیوں کے قریب تاک میں بیٹھ کر چپکے سے بےگناہوں کو مار ڈالتا ہے، اُس کی آنکھیں بدقسمتوں کی گھات میں رہتی ہیں۔ \p \v 9 جنگل میں بیٹھے شیرببر کی طرح تاک میں رہ کر وہ مصیبت زدہ پر حملہ کرنے کا موقع ڈھونڈتا ہے۔ جب اُسے پکڑ لے تو اُسے اپنے جال میں گھسیٹ کر لے جاتا ہے۔ \p \v 10 اُس کے شکار پاش پاش ہو کر جھک جاتے ہیں، بےچارے اُس کی زبردست طاقت کی زد میں آ کر گر جاتے ہیں۔ \p \v 11 تب وہ دل میں کہتا ہے، ”اللہ بھول گیا ہے، اُس نے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے، اُسے یہ کبھی نظر نہیں آئے گا۔“ \b \p \v 12 اے رب، اُٹھ! اے اللہ، اپنا ہاتھ اُٹھا کر ناچاروں کی مدد کر اور اُنہیں نہ بھول۔ \p \v 13 بےدین اللہ کی تحقیر کیوں کرے، وہ دل میں کیوں کہے، ”اللہ مجھ سے جواب طلب نہیں کرے گا“؟ \p \v 14 اے اللہ، حقیقت میں تُو یہ سب کچھ دیکھتا ہے۔ تُو ہماری تکلیف اور پریشانی پر دھیان دے کر مناسب جواب دے گا۔ ناچار اپنا معاملہ تجھ پر چھوڑ دیتا ہے، کیونکہ تُو یتیموں کا مددگار ہے۔ \p \v 15 شریر اور بےدین آدمی کا بازو توڑ دے! اُس سے اُس کی شرارتوں کی جواب طلبی کر تاکہ اُس کا پورا اثر مٹ جائے۔ \b \p \v 16 رب ابد تک بادشاہ ہے۔ اُس کے ملک سے دیگر اقوام غائب ہو گئی ہیں۔ \p \v 17 اے رب، تُو نے ناچاروں کی آرزو سن لی ہے۔ تُو اُن کے دلوں کو مضبوط کرے گا اور اُن پر دھیان دے کر \p \v 18 یتیموں اور مظلوموں کا انصاف کرے گا تاکہ آئندہ کوئی بھی انسان ملک میں دہشت نہ پھیلائے۔ \c 11 \s1 رب پر بھروسا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p مَیں نے رب میں پناہ لی ہے۔ تو پھر تم کس طرح مجھ سے کہتے ہو، ”چل، پرندے کی طرح پھڑپھڑا کر پہاڑوں میں بھاگ جا“؟ \p \v 2 کیونکہ دیکھو، بےدین کمان تان کر تیر کو تانت پر لگا چکے ہیں۔ اب وہ اندھیرے میں بیٹھ کر اِس انتظار میں ہیں کہ دل سے سیدھی راہ پر چلنے والوں پر چلائیں۔ \p \v 3 راست باز کیا کرے؟ اُنہوں نے تو بنیاد کو ہی تباہ کر دیا ہے۔ \b \p \v 4 لیکن رب اپنی مُقدّس سکونت گاہ میں ہے، رب کا تخت آسمان پر ہے۔ وہاں سے وہ دیکھتا ہے، وہاں سے اُس کی آنکھیں آدم زادوں کو پرکھتی ہیں۔ \p \v 5 رب راست باز کو پرکھتا تو ہے، لیکن بےدین اور ظالم سے نفرت ہی کرتا ہے۔ \p \v 6 بےدینوں پر وہ جلتے ہوئے کوئلے اور شعلہ زن گندھک برسا دے گا۔ جُھلسنے والی آندھی اُن کا حصہ ہو گی۔ \p \v 7 کیونکہ رب راست ہے، اور اُسے انصاف پیارا ہے۔ صرف سیدھی راہ پر چلنے والے اُس کا چہرہ دیکھیں گے۔ \c 12 \s1 مدد کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: شمینیت۔ \p اے رب، مدد فرما! کیونکہ ایمان دار ختم ہو گئے ہیں۔ دیانت دار انسانوں میں سے مٹ گئے ہیں۔ \p \v 2 آپس میں سب جھوٹ بولتے ہیں۔ اُن کی زبان پر چِکنی چپڑی باتیں ہوتی ہیں جبکہ دل میں کچھ اَور ہی ہوتا ہے۔ \p \v 3 رب تمام چِکنی چپڑی اور شیخی باز زبانوں کو کاٹ ڈالے! \p \v 4 وہ اُن سب کو مٹا دے جو کہتے ہیں، ”ہم اپنی لائق زبان کے باعث طاقت ور ہیں۔ ہمارے ہونٹ ہمیں سہارا دیتے ہیں تو کون ہمارا مالک ہو گا؟ کوئی نہیں!“ \b \p \v 5 لیکن رب فرماتا ہے، ”ناچاروں پر تمہارے ظلم کی خبر اور ضرورت مندوں کی کراہتی آوازیں میرے سامنے آئی ہیں۔ اب مَیں اُٹھ کر اُنہیں اُن سے چھٹکارا دوں گا جو اُن کے خلاف پھنکارتے ہیں۔“ \b \p \v 6 رب کے فرمان پاک ہیں، وہ بھٹی میں سات بار صاف کی گئی چاندی کی مانند خالص ہیں۔ \p \v 7 اے رب، تُو ہی اُنہیں محفوظ رکھے گا، تُو ہی اُنہیں ابد تک اِس نسل سے بچائے رکھے گا، \p \v 8 گو بےدین آزادی سے اِدھر اُدھر پھرتے ہیں، اور انسانوں کے درمیان کمینہ پن کا راج ہے۔ \c 13 \s1 مدد کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے رب، کب تک؟ کیا تُو مجھے ابد تک بھولا رہے گا؟ تُو کب تک اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے رکھے گا؟ \p \v 2 میری جان کب تک پریشانیوں میں مبتلا رہے، میرا دل کب تک روز بہ روز دُکھ اُٹھاتا رہے؟ میرا دشمن کب تک مجھ پر غالب رہے گا؟ \b \p \v 3 اے رب میرے خدا، مجھ پر نظر ڈال کر میری سن! میری آنکھوں کو روشن کر، ورنہ مَیں موت کی نیند سو جاؤں گا۔ \p \v 4 تب میرا دشمن کہے گا، ”مَیں اُس پر غالب آ گیا ہوں!“ اور میرے مخالف شادیانہ بجائیں گے کہ مَیں ہل گیا ہوں۔ \b \p \v 5 لیکن مَیں تیری شفقت پر بھروسا رکھتا ہوں، میرا دل تیری نجات دیکھ کر خوشی منائے گا۔ \p \v 6 مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، کیونکہ اُس نے مجھ پر احسان کیا ہے۔ \c 14 \s1 بےدین کی حماقت \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p احمق دل میں کہتا ہے، ”اللہ ہے ہی نہیں!“ ایسے لوگ بدچلن ہیں، اُن کی حرکتیں قابلِ گھن ہیں۔ ایک بھی نہیں ہے جو اچھا کام کرے۔ \p \v 2 رب نے آسمان سے انسان پر نظر ڈالی تاکہ دیکھے کہ کیا کوئی سمجھ دار ہے؟ کیا کوئی اللہ کا طالب ہے؟ \p \v 3 افسوس، سب صحیح راہ سے بھٹک گئے، سب کے سب بگڑ گئے ہیں۔ کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔ \b \p \v 4 کیا جو بدی کر کے میری قوم کو روٹی کی طرح کھا لیتے ہیں اُن میں سے ایک کو بھی سمجھ نہیں آتی؟ وہ تو رب کو پکارتے ہی نہیں۔ \b \p \v 5 تب اُن پر سخت دہشت چھا گئی، کیونکہ اللہ راست باز کی نسل کے ساتھ ہے۔ \p \v 6 تم ناچار کے منصوبوں کو خاک میں ملانا چاہتے ہو، لیکن رب خود اُس کی پناہ گاہ ہے۔ \b \p \v 7 کاش کوہِ صیون سے اسرائیل کی نجات نکلے! جب رب اپنی قوم کو بحال کرے گا تو یعقوب خوشی کے نعرے لگائے گا، اسرائیل باغ باغ ہو گا۔ \c 15 \s1 کون اللہ کے حضور قائم رہ سکتا ہے؟ \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے رب، کون تیرے خیمے میں ٹھہر سکتا ہے؟ کس کو تیرے مُقدّس پہاڑ پر رہنے کی اجازت ہے؟ \p \v 2 وہ جس کا چال چلن بےگناہ ہے، جو راست باز زندگی گزار کر دل سے سچ بولتا ہے۔ \p \v 3 ایسا شخص اپنی زبان سے کسی پر تہمت نہیں لگاتا۔ نہ وہ اپنے پڑوسی پر زیادتی کرتا، نہ اُس کی بےعزتی کرتا ہے۔ \p \v 4 وہ مردود کو حقیر جانتا لیکن خدا ترس کی عزت کرتا ہے۔ جو وعدہ اُس نے قَسم کھا کر کیا اُسے پورا کرتا ہے، خواہ اُسے کتنا ہی نقصان کیوں نہ پہنچے۔ \p \v 5 وہ سود لئے بغیر اُدھار دیتا ہے اور اُس کی رشوت قبول نہیں کرتا جو بےگناہ کا حق مارنا چاہتا ہے۔ ایسا شخص کبھی ڈانواں ڈول نہیں ہو گا۔ \c 16 \s1 اعتماد کی دعا \p \v 1 داؤد کا ایک سنہرا زبور۔ \p اے اللہ، مجھے محفوظ رکھ، کیونکہ تجھ میں مَیں پناہ لیتا ہوں۔ \p \v 2 مَیں نے رب سے کہا، ”تُو میرا آقا ہے، تُو ہی میری خوش حالی کا واحد سرچشمہ ہے۔“ \p \v 3 ملک میں جو مُقدّسین ہیں وہی میرے سورمے ہیں، اُن ہی کو مَیں پسند کرتا ہوں۔ \p \v 4 لیکن جو دیگر معبودوں کے پیچھے بھاگے رہتے ہیں اُن کی تکلیف بڑھتی جائے گی۔ نہ مَیں اُن کی خون کی قربانیوں کو پیش کروں گا، نہ اُن کے ناموں کا ذکر تک کروں گا۔ \b \p \v 5 اے رب، تُو میری میراث اور میرا حصہ ہے۔ میرا نصیب تیرے ہاتھ میں ہے۔ \p \v 6 جب قرعہ ڈالا گیا تو مجھے خوش گوار زمین مل گئی۔ یقیناً میری میراث مجھے بہت پسند ہے۔ \p \v 7 مَیں رب کی ستائش کروں گا جس نے مجھے مشورہ دیا ہے۔ رات کو بھی میرا دل میری ہدایت کرتا ہے۔ \p \v 8 رب ہر وقت میری آنکھوں کے سامنے رہتا ہے۔ وہ میرے دہنے ہاتھ رہتا ہے، اِس لئے مَیں نہیں ڈگمگاؤں گا۔ \p \v 9 اِس لئے میرا دل شادمان ہے، میری جان خوشی کے نعرے لگاتی ہے۔ ہاں، میرا بدن پُرسکون زندگی گزارے گا۔ \p \v 10 کیونکہ تُو میری جان کو پاتال میں نہیں چھوڑے گا، اور نہ اپنے مُقدّس کو گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچنے دے گا۔ \p \v 11 تُو مجھے زندگی کی راہ سے آگاہ کرتا ہے۔ تیرے حضور سے بھرپور خوشیاں، تیرے دہنے ہاتھ سے ابدی مسرتیں حاصل ہوتی ہیں۔ \c 17 \s1 بےگناہ شخص کی دعا \p \v 1 داؤد کی دعا۔ \p اے رب، انصاف کے لئے میری فریاد سن، میری آہ و زاری پر دھیان دے۔ میری دعا پر غور کر، کیونکہ وہ فریب دہ ہونٹوں سے نہیں نکلتی۔ \p \v 2 تیرے حضور میرا انصاف کیا جائے، تیری آنکھیں اُن باتوں کا مشاہدہ کریں جو سچ ہیں۔ \p \v 3 تُو نے میرے دل کو جانچ لیا، رات کو میرا معائنہ کیا ہے۔ تُو نے مجھے بھٹی میں ڈال دیا تاکہ ناپاک چیزیں دُور کرے، گو ایسی کوئی چیز نہیں ملی۔ کیونکہ مَیں نے پورا ارادہ کر لیا ہے کہ میرے منہ سے بُری بات نہیں نکلے گی۔ \p \v 4 جو کچھ بھی دوسرے کرتے ہیں مَیں نے خود تیرے منہ کے فرمان کے تابع رہ کر اپنے آپ کو ظالموں کی راہوں سے دُور رکھا ہے۔ \p \v 5 مَیں قدم بہ قدم تیری راہوں میں رہا، میرے پاؤں کبھی نہ ڈگمگائے۔ \p \v 6 اے اللہ، مَیں تجھے پکارتا ہوں، کیونکہ تُو میری سنے گا۔ کان لگا کر میری دعا کو سن۔ \p \v 7 تُو جو اپنے دہنے ہاتھ سے اُنہیں رِہائی دیتا ہے جو اپنے مخالفوں سے تجھ میں پناہ لیتے ہیں، معجزانہ طور پر اپنی شفقت کا اظہار کر۔ \p \v 8 آنکھ کی پُتلی کی طرح میری حفاظت کر، اپنے پَروں کے سائے میں مجھے چھپا لے۔ \p \v 9 اُن بےدینوں سے مجھے محفوظ رکھ جو مجھ پر تباہ کن حملے کر رہے ہیں، اُن دشمنوں سے جو مجھے گھیر کر مار ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ \p \v 10 وہ سرکش ہو گئے ہیں، اُن کے منہ گھمنڈ کی باتیں کرتے ہیں۔ \p \v 11 جدھر بھی ہم قدم اُٹھائیں وہاں وہ بھی پہنچ جاتے ہیں۔ اب اُنہوں نے ہمیں گھیر لیا ہے، وہ گھور گھور کر ہمیں زمین پر پٹخنے کا موقع ڈھونڈ رہے ہیں۔ \p \v 12 وہ اُس شیرببر کی مانند ہیں جو شکار کو پھاڑنے کے لئے تڑپتا ہے، اُس جوان شیر کی مانند جو تاک میں بیٹھا ہے۔ \b \p \v 13 اے رب، اُٹھ اور اُن کا سامنا کر، اُنہیں زمین پر پٹخ دے! اپنی تلوار سے میری جان کو بےدینوں سے بچا۔ \p \v 14 اے رب، اپنے ہاتھ سے مجھے اِن سے چھٹکارا دے۔ اُنہیں تو اِس دنیا میں اپنا حصہ مل چکا ہے۔ کیونکہ تُو نے اُن کے پیٹ کو اپنے مال سے بھر دیا، بلکہ اُن کے بیٹے بھی سیر ہو گئے ہیں اور اِتنا باقی ہے کہ وہ اپنی اولاد کے لئے بھی کافی کچھ چھوڑ جائیں گے۔ \p \v 15 لیکن مَیں خود راست باز ثابت ہو کر تیرے چہرے کا مشاہدہ کروں گا، مَیں جاگ کر تیری صورت سے سیر ہو جاؤں گا۔ \c 18 \s1 داؤد کا فتح کا گیت \p \v 1 رب کے خادم داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ داؤد نے رب کے لئے یہ گیت گایا جب رب نے اُسے تمام دشمنوں اور ساؤل سے بچایا۔ وہ بولا، \p اے رب میری قوت، مَیں تجھے پیار کرتا ہوں۔ \p \v 2 رب میری چٹان، میرا قلعہ اور میرا نجات دہندہ ہے۔ میرا خدا میری چٹان ہے جس میں مَیں پناہ لیتا ہوں۔ وہ میری ڈھال، میری نجات کا پہاڑ، میرا بلند حصار ہے۔ \p \v 3 مَیں رب کو پکارتا ہوں، اُس کی تمجید ہو! تب وہ مجھے دشمنوں سے چھٹکارا دیتا ہے۔ \b \p \v 4 موت کے رسّوں نے مجھے گھیر لیا، ہلاکت کے سیلاب نے میرے دل پر دہشت طاری کی۔ \p \v 5 پاتال کے رسّوں نے مجھے جکڑ لیا، موت نے میرے راستے میں اپنے پھندے ڈال دیئے۔ \p \v 6 جب مَیں مصیبت میں پھنس گیا تو مَیں نے رب کو پکارا۔ مَیں نے مدد کے لئے اپنے خدا سے فریاد کی تو اُس نے اپنی سکونت گاہ سے میری آواز سنی، میری چیخیں اُس کے کان تک پہنچ گئیں۔ \b \p \v 7 تب زمین لرز اُٹھی اور تھرتھرانے لگی، پہاڑوں کی بنیادیں رب کے غضب کے سامنے کانپنے اور جھولنے لگیں۔ \p \v 8 اُس کی ناک سے دھواں نکل آیا، اُس کے منہ سے بھسم کرنے والے شعلے اور دہکتے کوئلے بھڑک اُٹھے۔ \p \v 9 آسمان کو جھکا کر وہ نازل ہوا۔ جب اُتر آیا تو اُس کے پاؤں کے نیچے اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ \p \v 10 وہ کروبی فرشتے پر سوار ہوا اور اُڑ کر ہَوا کے پَروں پر منڈلانے لگا۔ \p \v 11 اُس نے اندھیرے کو اپنی چھپنے کی جگہ بنایا، بارش کے کالے اور گھنے بادل خیمے کی طرح اپنے گرداگرد لگائے۔ \p \v 12 اُس کے حضور کی تیز روشنی سے اُس کے بادل اولے اور شعلہ زن کوئلے لے کر نکل آئے۔ \p \v 13 رب آسمان سے کڑکنے لگا، اللہ تعالیٰ کی آواز گونج اُٹھی۔ تب اولے اور شعلہ زن کوئلے برسنے لگے۔ \p \v 14 اُس نے اپنے تیر چلائے تو دشمن تتر بتر ہو گئے۔ اُس کی تیز بجلی اِدھر اُدھر گرتی گئی تو اُن میں ہل چل مچ گئی۔ \p \v 15 اے رب، تُو نے ڈانٹا تو سمندر کی وادیاں ظاہر ہوئیں، جب تُو غصے میں گرجا تو تیرے دم کے جھونکوں سے زمین کی بنیادیں نظر آئیں۔ \b \p \v 16 بلندیوں پر سے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُس نے مجھے پکڑ لیا، مجھے گہرے پانی میں سے کھینچ کر نکال لایا۔ \p \v 17 اُس نے مجھے میرے زبردست دشمن سے بچایا، اُن سے جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں، جن پر مَیں غالب نہ آ سکا۔ \p \v 18 جس دن مَیں مصیبت میں پھنس گیا اُس دن اُنہوں نے مجھ پر حملہ کیا، لیکن رب میرا سہارا بنا رہا۔ \p \v 19 اُس نے مجھے تنگ جگہ سے نکال کر چھٹکارا دیا، کیونکہ وہ مجھ سے خوش تھا۔ \p \v 20 رب مجھے میری راست بازی کا اجر دیتا ہے۔ میرے ہاتھ صاف ہیں، اِس لئے وہ مجھے برکت دیتا ہے۔ \p \v 21 کیونکہ مَیں رب کی راہوں پر چلتا رہا ہوں، مَیں بدی کرنے سے اپنے خدا سے دُور نہیں ہوا۔ \p \v 22 اُس کے تمام احکام میرے سامنے رہے ہیں، مَیں نے اُس کے فرمانوں کو رد نہیں کیا۔ \p \v 23 اُس کے سامنے ہی مَیں بےالزام رہا، گناہ کرنے سے باز رہا ہوں۔ \p \v 24 اِس لئے رب نے مجھے میری راست بازی کا اجر دیا، کیونکہ اُس کی آنکھوں کے سامنے ہی مَیں پاک صاف ثابت ہوا۔ \b \p \v 25 اے اللہ، جو وفادار ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک وفاداری کا ہے، جو بےالزام ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک بےالزام ہے۔ \p \v 26 جو پاک ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک پاک ہے۔ لیکن جو کج رَو ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک بھی کج رَوی کا ہے۔ \p \v 27 کیونکہ تُو پست حالوں کو نجات دیتا اور مغرور آنکھوں کو پست کرتا ہے۔ \b \p \v 28 اے رب، تُو ہی میرا چراغ جلاتا، میرا خدا ہی میرے اندھیرے کو روشن کرتا ہے۔ \p \v 29 کیونکہ تیرے ساتھ مَیں فوجی دستے پر حملہ کر سکتا، اپنے خدا کے ساتھ دیوار کو پھلانگ سکتا ہوں۔ \p \v 30 اللہ کی راہ کامل ہے، رب کا فرمان خالص ہے۔ جو بھی اُس میں پناہ لے اُس کی وہ ڈھال ہے۔ \p \v 31 کیونکہ رب کے سوا کون خدا ہے؟ ہمارے خدا کے سوا کون چٹان ہے؟ \p \v 32 اللہ مجھے قوت سے کمربستہ کرتا، وہ میری راہ کو کامل کر دیتا ہے۔ \p \v 33 وہ میرے پاؤں کو ہرن کی سی پُھرتی عطا کرتا، مجھے مضبوطی سے میری بلندیوں پر کھڑا کرتا ہے۔ \p \v 34 وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرنے کی تربیت دیتا ہے۔ اب میرے بازو پیتل کی کمان کو بھی تان لیتے ہیں۔ \b \p \v 35 اے رب، تُو نے مجھے اپنی نجات کی ڈھال بخش دی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ نے مجھے قائم رکھا، تیری نرمی نے مجھے بڑا بنا دیا ہے۔ \p \v 36 تُو میرے قدموں کے لئے راستہ بنا دیتا ہے، اِس لئے میرے ٹخنے نہیں ڈگمگاتے۔ \p \v 37 مَیں نے اپنے دشمنوں کا تعاقب کر کے اُنہیں پکڑ لیا، مَیں باز نہ آیا جب تک وہ ختم نہ ہو گئے۔ \p \v 38 مَیں نے اُنہیں یوں پاش پاش کر دیا کہ دوبارہ اُٹھ نہ سکے بلکہ گر کر میرے پاؤں تلے پڑے رہے۔ \p \v 39 کیونکہ تُو نے مجھے جنگ کرنے کے لئے قوت سے کمربستہ کر دیا، تُو نے میرے مخالفوں کو میرے سامنے جھکا دیا۔ \p \v 40 تُو نے میرے دشمنوں کو میرے سامنے سے بھگا دیا، اور مَیں نے نفرت کرنے والوں کو تباہ کر دیا۔ \p \v 41 وہ مدد کے لئے چیختے چلّاتے رہے، لیکن بچانے والا کوئی نہیں تھا۔ وہ رب کو پکارتے رہے، لیکن اُس نے جواب نہ دیا۔ \p \v 42 مَیں نے اُنہیں چُور چُور کر کے گرد کی طرح ہَوا میں اُڑا دیا۔ مَیں نے اُنہیں کچرے کی طرح گلی میں پھینک دیا۔ \b \p \v 43 تُو نے مجھے قوم کے جھگڑوں سے بچا کر اقوام کا سردار بنا دیا ہے۔ جس قوم سے مَیں ناواقف تھا وہ میری خدمت کرتی ہے۔ \p \v 44 جوں ہی مَیں بات کرتا ہوں تو لوگ میری سنتے ہیں۔ پردیسی دبک کر میری خوشامد کرتے ہیں۔ \p \v 45 وہ ہمت ہار کر کانپتے ہوئے اپنے قلعوں سے نکل آتے ہیں۔ \b \p \v 46 رب زندہ ہے! میری چٹان کی تمجید ہو! میری نجات کے خدا کی تعظیم ہو! \p \v 47 وہی خدا ہے جو میرا انتقام لیتا، اقوام کو میرے تابع کر دیتا \p \v 48 اور مجھے میرے دشمنوں سے چھٹکارا دیتا ہے۔ یقیناً تُو مجھے میرے مخالفوں پر سرفراز کرتا، مجھے ظالموں سے بچائے رکھتا ہے۔ \p \v 49 اے رب، اِس لئے مَیں اقوام میں تیری حمد و ثنا کروں گا، تیرے نام کی تعریف میں گیت گاؤں گا۔ \p \v 50 کیونکہ رب اپنے بادشاہ کو بڑی نجات دیتا ہے، وہ اپنے مسح کئے ہوئے بادشاہ داؤد اور اُس کی اولاد پر ہمیشہ تک مہربان رہے گا۔ \c 19 \s1 مخلوقات میں اللہ کا جلال \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p آسمان اللہ کے جلال کا اعلان کرتے ہیں، آسمانی گنبد اُس کے ہاتھوں کا کام بیان کرتا ہے۔ \p \v 2 ایک دن دوسرے کو اطلاع دیتا، ایک رات دوسری کو خبر پہنچاتی ہے، \p \v 3 لیکن زبان سے نہیں۔ گو اُن کی آواز سنائی نہیں دیتی، \p \v 4 توبھی اُن کی آواز نکل کر پوری دنیا میں سنائی دیتی، اُن کے الفاظ دنیا کی انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہاں اللہ نے آفتاب کے لئے خیمہ لگایا ہے۔ \p \v 5 جس طرح دُولھا اپنی خواب گاہ سے نکلتا ہے اُسی طرح سورج نکل کر پہلوان کی طرح اپنی دوڑ دوڑنے پر خوشی مناتا ہے۔ \p \v 6 آسمان کے ایک سرے سے چڑھ کر اُس کا چکر دوسرے سرے تک لگتا ہے۔ اُس کی تپتی گرمی سے کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں رہتی۔ \b \p \v 7 رب کی شریعت کامل ہے، اُس سے جان میں جان آ جاتی ہے۔ رب کے احکام قابلِ اعتماد ہیں، اُن سے سادہ لوح دانش مند ہو جاتا ہے۔ \p \v 8 رب کی ہدایات باانصاف ہیں، اُن سے دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ رب کے احکام پاک ہیں، اُن سے آنکھیں چمک اُٹھتی ہیں۔ \p \v 9 رب کا خوف پاک ہے اور ابد تک قائم رہے گا۔ رب کے فرمان سچے اور سب کے سب راست ہیں۔ \p \v 10 وہ سونے بلکہ خالص سونے کے ڈھیر سے زیادہ مرغوب ہیں۔ وہ شہد بلکہ چھتے کے تازہ شہد سے زیادہ میٹھے ہیں۔ \b \p \v 11 اُن سے تیرے خادم کو آگاہ کیا جاتا ہے، اُن پر عمل کرنے سے بڑا اجر ملتا ہے۔ \p \v 12 جو خطائیں بےخبری میں سرزد ہوئیں کون اُنہیں جانتا ہے؟ میرے پوشیدہ گناہوں کو معاف کر! \p \v 13 اپنے خادم کو گستاخوں سے محفوظ رکھ تاکہ وہ مجھ پر حکومت نہ کریں۔ تب مَیں بےالزام ہو کر سنگین گناہ سے پاک رہوں گا۔ \b \p \v 14 اے رب، بخش دے کہ میرے منہ کی باتیں اور میرے دل کی سوچ بچار تجھے پسند آئے۔ تُو ہی میری چٹان اور میرا چھڑانے والا ہے۔ \c 20 \s1 فتح کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p مصیبت کے دن رب تیری سنے، یعقوب کے خدا کا نام تجھے محفوظ رکھے۔ \p \v 2 وہ مقدِس سے تیری مدد بھیجے، وہ صیون سے تیرا سہارا بنے۔ \p \v 3 وہ تیری غلہ کی نذریں یاد کرے، تیری بھسم ہونے والی قربانیاں قبول فرمائے۔ (سِلاہ) \p \v 4 وہ تیرے دل کی آرزو پوری کرے، تیرے تمام منصوبوں کو کامیابی بخشے۔ \p \v 5 تب ہم تیری نجات کی خوشی منائیں گے، ہم اپنے خدا کے نام میں فتح کا جھنڈا گاڑیں گے۔ رب تیری تمام گزارشیں پوری کرے۔ \b \p \v 6 اب مَیں نے جان لیا ہے کہ رب اپنے مسح کئے ہوئے بادشاہ کی مدد کرتا ہے۔ وہ اپنے مُقدّس آسمان سے اُس کی سن کر اپنے دہنے ہاتھ کی قدرت سے اُسے چھٹکارا دے گا۔ \p \v 7 بعض اپنے رتھوں پر، بعض اپنے گھوڑوں پر فخر کرتے ہیں، لیکن ہم رب اپنے خدا کے نام پر فخر کریں گے۔ \p \v 8 ہمارے دشمن جھک کر گر جائیں گے، لیکن ہم اُٹھ کر مضبوطی سے کھڑے رہیں گے۔ \b \p \v 9 اے رب، ہماری مدد فرما! بادشاہ ہماری سنے جب ہم مدد کے لئے پکاریں۔ \c 21 \s1 بادشاہ کے لئے اللہ کی مدد \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے رب، بادشاہ تیری قوت دیکھ کر شادمان ہے، وہ تیری نجات کی کتنی بڑی خوشی مناتا ہے۔ \p \v 2 تُو نے اُس کی دلی خواہش پوری کی اور انکار نہ کیا جب اُس کی آرزو نے ہونٹوں پر الفاظ کا روپ دھارا۔ (سِلاہ) \p \v 3 کیونکہ تُو اچھی اچھی برکتیں اپنے ساتھ لے کر اُس سے ملنے آیا، تُو نے اُسے خالص سونے کا تاج پہنایا۔ \p \v 4 اُس نے تجھ سے زندگی پانے کی آرزو کی تو تُو نے اُسے عمر کی درازی بخشی، مزید اِتنے دن کہ اُن کی انتہا نہیں۔ \p \v 5 تیری نجات سے اُسے بڑی عزت حاصل ہوئی، تُو نے اُسے شان و شوکت سے آراستہ کیا۔ \p \v 6 کیونکہ تُو اُسے ابد تک برکت دیتا، اُسے اپنے چہرے کے حضور لا کر نہایت خوش کر دیتا ہے۔ \p \v 7 کیونکہ بادشاہ رب پر اعتماد کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی شفقت اُسے ڈگمگانے سے بچائے گی۔ \b \p \v 8 تیرے دشمن تیرے قبضے میں آ جائیں گے، جو تجھ سے نفرت کرتے ہیں اُنہیں تیرا دہنا ہاتھ پکڑ لے گا۔ \p \v 9 جب تُو اُن پر ظاہر ہو گا تو وہ بھڑکتی بھٹی کی سی مصیبت میں پھنس جائیں گے۔ رب اپنے غضب میں اُنہیں ہڑپ کر لے گا، اور آگ اُنہیں کھا جائے گی۔ \p \v 10 تُو اُن کی اولاد کو رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالے گا، انسانوں میں اُن کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ \p \v 11 گو وہ تیرے خلاف سازشیں کرتے ہیں توبھی اُن کے بُرے منصوبے ناکام رہیں گے۔ \p \v 12 کیونکہ تُو اُنہیں بھگا کر اُن کے چہروں کو اپنے تیروں کا نشانہ بنا دے گا۔ \p \v 13 اے رب، اُٹھ اور اپنی قدرت کا اظہار کر تاکہ ہم تیری قدرت کی تمجید میں ساز بجا کر گیت گائیں۔ \c 22 \s1 راست باز کا دُکھ \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: طلوعِ صبح کی ہرنی۔ \p اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟ مَیں چیخ رہا ہوں، لیکن میری نجات نظر نہیں آتی۔ \p \v 2 اے میرے خدا، دن کو مَیں چلّاتا ہوں، لیکن تُو جواب نہیں دیتا۔ رات کو پکارتا ہوں، لیکن آرام نہیں پاتا۔ \b \p \v 3 لیکن تُو قدوس ہے، تُو جو اسرائیل کی مدح سرائی پر تخت نشین ہوتا ہے۔ \p \v 4 تجھ پر ہمارے باپ دادا نے بھروسا رکھا، اور جب بھروسا رکھا تو تُو نے اُنہیں رِہائی دی۔ \p \v 5 جب اُنہوں نے مدد کے لئے تجھے پکارا تو بچنے کا راستہ کھل گیا۔ جب اُنہوں نے تجھ پر اعتماد کیا تو شرمندہ نہ ہوئے۔ \b \p \v 6 لیکن مَیں کیڑا ہوں، مجھے انسان نہیں سمجھا جاتا۔ لوگ میری بےعزتی کرتے، مجھے حقیر جانتے ہیں۔ \p \v 7 سب مجھے دیکھ کر میرا مذاق اُڑاتے ہیں۔ وہ منہ بنا کر توبہ توبہ کرتے اور کہتے ہیں، \p \v 8 ”اُس نے اپنا معاملہ رب کے سپرد کیا ہے۔ اب رب ہی اُسے بچائے۔ وہی اُسے چھٹکارا دے، کیونکہ وہی اُس سے خوش ہے۔“ \b \p \v 9 یقیناً تُو مجھے ماں کے پیٹ سے نکال لایا۔ مَیں ابھی ماں کا دودھ پیتا تھا کہ تُو نے میرے دل میں بھروسا پیدا کیا۔ \p \v 10 جوں ہی مَیں پیدا ہوا مجھے تجھ پر چھوڑ دیا گیا۔ ماں کے پیٹ سے ہی تُو میرا خدا رہا ہے۔ \p \v 11 مجھ سے دُور نہ رہ۔ کیونکہ مصیبت نے میرا دامن پکڑ لیا ہے، اور کوئی نہیں جو میری مدد کرے۔ \p \v 12 متعدد بَیلوں نے مجھے گھیر لیا، بسن کے طاقت ور سانڈ چاروں طرف جمع ہو گئے ہیں۔ \p \v 13 میرے خلاف اُنہوں نے اپنے منہ کھول دیئے ہیں، اُس دہاڑتے ہوئے شیرببر کی طرح جو شکار کو پھاڑنے کے جوش میں آ گیا ہے۔ \p \v 14 مجھے پانی کی طرح زمین پر اُنڈیلا گیا ہے، میری تمام ہڈیاں الگ الگ ہو گئی ہیں، جسم کے اندر میرا دل موم کی طرح پگھل گیا ہے۔ \p \v 15 میری طاقت ٹھیکرے کی طرح خشک ہو گئی، میری زبان تالو سے چپک گئی ہے۔ ہاں، تُو نے مجھے موت کی خاک میں لٹا دیا ہے۔ \p \v 16 کُتوں نے مجھے گھیر رکھا، شریروں کے جتھے نے میرا احاطہ کیا ہے۔ اُنہوں نے میرے ہاتھوں اور پاؤں کو چھید ڈالا ہے۔ \p \v 17 مَیں اپنی ہڈیوں کو گن سکتا ہوں۔ لوگ گھور گھور کر میری مصیبت سے خوش ہوتے ہیں۔ \p \v 18 وہ آپس میں میرے کپڑے بانٹ لیتے اور میرے لباس پر قرعہ ڈالتے ہیں۔ \b \p \v 19 لیکن تُو اے رب، دُور نہ رہ! اے میری قوت، میری مدد کرنے کے لئے جلدی کر! \p \v 20 میری جان کو تلوار سے بچا، میری زندگی کو کُتے کے پنجے سے چھڑا۔ \p \v 21 شیر کے منہ سے مجھے مخلصی دے، جنگلی بَیلوں کے سینگوں سے رِہائی عطا کر۔ \b \p اے رب، تُو نے میری سنی ہے! \p \v 22 مَیں اپنے بھائیوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کروں گا، جماعت کے درمیان تیری مدح سرائی کروں گا۔ \p \v 23 تم جو رب کا خوف مانتے ہو، اُس کی تمجید کرو! اے یعقوب کی تمام اولاد، اُس کا احترام کرو! اے اسرائیل کے تمام فرزندو، اُس سے خوف کھاؤ! \p \v 24 کیونکہ نہ اُس نے مصیبت زدہ کا دُکھ حقیر جانا، نہ اُس کی تکلیف سے گھن کھائی۔ اُس نے اپنا منہ اُس سے نہ چھپایا بلکہ اُس کی سنی جب وہ مدد کے لئے چیخنے چلّانے لگا۔ \p \v 25 اے خدا، بڑے اجتماع میں مَیں تیری ستائش کروں گا، خدا ترسوں کے سامنے اپنی مَنت پوری کروں گا۔ \p \v 26 ناچار جی بھر کر کھائیں گے، رب کے طالب اُس کی حمد و ثنا کریں گے۔ تمہارے دل ابد تک زندہ رہیں! \p \v 27 لوگ دنیا کی انتہا تک رب کو یاد کر کے اُس کی طرف رجوع کریں گے۔ غیراقوام کے تمام خاندان اُسے سجدہ کریں گے۔ \p \v 28 کیونکہ رب کو ہی بادشاہی کا اختیار حاصل ہے، وہی اقوام پر حکومت کرتا ہے۔ \b \p \v 29 دنیا کے تمام بڑے لوگ اُس کے حضور کھائیں گے اور سجدہ کریں گے۔ خاک میں اُترنے والے سب اُس کے سامنے جھک جائیں گے، وہ سب جو اپنی زندگی کو خود قائم نہیں رکھ سکتے۔ \p \v 30 اُس کے فرزند اُس کی خدمت کریں گے۔ ایک آنے والی نسل کو رب کے بارے میں سنایا جائے گا۔ \p \v 31 ہاں، وہ آ کر اُس کی راستی ایک قوم کو سنائیں گے جو ابھی پیدا نہیں ہوئی، کیونکہ اُس نے یہ کچھ کیا ہے۔ \c 23 \s1 اچھا چرواہا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p رب میرا چرواہا ہے، مجھے کمی نہ ہو گی۔ \p \v 2 وہ مجھے شاداب چراگاہوں میں چَراتا اور پُرسکون چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔ \p \v 3 وہ میری جان کو تازہ دم کرتا اور اپنے نام کی خاطر راستی کی راہوں پر میری قیادت کرتا ہے۔ \p \v 4 گو مَیں تاریک ترین وادی میں سے گزروں مَیں مصیبت سے نہیں ڈروں گا، کیونکہ تُو میرے ساتھ ہے، تیری لاٹھی اور تیرا عصا مجھے تسلی دیتے ہیں۔ \b \p \v 5 تُو میرے دشمنوں کے رُوبرُو میرے سامنے میز بچھا کر میرے سر کو تیل سے تر و تازہ کرتا ہے۔ میرا پیالہ تیری برکت سے چھلک اُٹھتا ہے۔ \p \v 6 یقیناً بھلائی اور شفقت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی، اور مَیں جیتے جی رب کے گھر میں سکونت کروں گا۔ \c 24 \s1 بادشاہ کا استقبال \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p زمین اور جو کچھ اُس پر ہے رب کا ہے، دنیا اور اُس کے باشندے اُسی کے ہیں۔ \v 2 کیونکہ اُس نے زمین کی بنیاد سمندروں پر رکھی اور اُسے دریاؤں پر قائم کیا۔ \b \p \v 3 کس کو رب کے پہاڑ پر چڑھنے کی اجازت ہے؟ کون اُس کے مُقدّس مقام میں کھڑا ہو سکتا ہے؟ \p \v 4 وہ جس کے ہاتھ پاک اور دل صاف ہیں، جو نہ فریب کا ارادہ رکھتا، نہ قَسم کھا کر جھوٹ بولتا ہے۔ \p \v 5 وہ رب سے برکت پائے گا، اُسے اپنی نجات کے خدا سے راستی ملے گی۔ \p \v 6 یہ ہو گا اُن لوگوں کا حال جو اللہ کی مرضی دریافت کرتے، جو تیرے چہرے کے طالب ہوتے ہیں، اے یعقوب کے خدا۔ (سِلاہ) \b \p \v 7 اے پھاٹکو، کھل جاؤ! اے قدیم دروازو، پورے طور پر کھل جاؤ تاکہ جلال کا بادشاہ داخل ہو جائے۔ \p \v 8 جلال کا بادشاہ کون ہے؟ رب جو قوی اور قادر ہے، رب جو جنگ میں زورآور ہے۔ \p \v 9 اے پھاٹکو، کھل جاؤ! اے قدیم دروازو، پورے طور پر کھل جاؤ تاکہ جلال کا بادشاہ داخل ہو جائے۔ \p \v 10 جلال کا بادشاہ کون ہے؟ رب الافواج، وہی جلال کا بادشاہ ہے۔ (سِلاہ) \c 25 \s1 معافی اور راہنمائی کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے رب، مَیں تیرا آرزومند ہوں۔ \p \v 2 اے میرے خدا، تجھ پر مَیں بھروسا رکھتا ہوں۔ مجھے شرمندہ نہ ہونے دے کہ میرے دشمن مجھ پر شادیانہ بجائیں۔ \p \v 3 کیونکہ جو بھی تجھ پر اُمید رکھے وہ شرمندہ نہیں ہو گا جبکہ جو بلاوجہ بےوفا ہوتے ہیں وہی شرمندہ ہو جائیں گے۔ \b \p \v 4 اے رب، اپنی راہیں مجھے دکھا، مجھے اپنے راستوں کی تعلیم دے۔ \p \v 5 اپنی سچائی کے مطابق میری راہنمائی کر، مجھے تعلیم دے۔ کیونکہ تُو میری نجات کا خدا ہے۔ دن بھر مَیں تیرے انتظار میں رہتا ہوں۔ \p \v 6 اے رب، اپنا وہ رحم اور مہربانی یاد کر جو تُو قدیم زمانے سے کرتا آیا ہے۔ \p \v 7 اے رب، میری جوانی کے گناہوں اور میری بےوفا حرکتوں کو یاد نہ کر بلکہ اپنی بھلائی کی خاطر اور اپنی شفقت کے مطابق میرا خیال رکھ۔ \b \p \v 8 رب بھلا اور عادل ہے، اِس لئے وہ گناہ گاروں کو صحیح راہ پر چلنے کی تلقین کرتا ہے۔ \p \v 9 وہ فروتنوں کی انصاف کی راہ پر راہنمائی کرتا، حلیموں کو اپنی راہ کی تعلیم دیتا ہے۔ \p \v 10 جو رب کے عہد اور احکام کے مطابق زندگی گزاریں اُنہیں رب مہربانی اور وفاداری کی راہوں پر لے چلتا ہے۔ \p \v 11 اے رب، میرا قصور سنگین ہے، لیکن اپنے نام کی خاطر اُسے معاف کر۔ \p \v 12 رب کا خوف ماننے والا کہاں ہے؟ رب خود اُسے اُس راہ کی تعلیم دے گا جو اُسے چننا ہے۔ \p \v 13 تب وہ خوش حال رہے گا، اور اُس کی اولاد ملک کو میراث میں پائے گی۔ \p \v 14 جو رب کا خوف مانیں اُنہیں وہ اپنے ہم راز بنا کر اپنے عہد کی تعلیم دیتا ہے۔ \b \p \v 15 میری آنکھیں رب کو تکتی رہتی ہیں، کیونکہ وہی میرے پاؤں کو جال سے نکال لیتا ہے۔ \p \v 16 میری طرف مائل ہو جا، مجھ پر مہربانی کر! کیونکہ مَیں تنہا اور مصیبت زدہ ہوں۔ \p \v 17 میرے دل کی پریشانیاں دُور کر، مجھے میری تکالیف سے رِہائی دے۔ \p \v 18 میری مصیبت اور تنگی پر نظر ڈال کر میری خطاؤں کو معاف کر۔ \p \v 19 دیکھ، میرے دشمن کتنے زیادہ ہیں، وہ کتنا ظلم کر کے مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ \p \v 20 میری جان کو محفوظ رکھ، مجھے بچا! مجھے شرمندہ نہ ہونے دے، کیونکہ مَیں تجھ میں پناہ لیتا ہوں۔ \p \v 21 بےگناہی اور دیانت داری میری پہرا داری کریں، کیونکہ مَیں تیرے انتظار میں رہتا ہوں۔ \p \v 22 اے اللہ، فدیہ دے کر اسرائیل کو اُس کی تمام تکالیف سے آزاد کر! \c 26 \s1 بےگناہ کا اقرار اور التجا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے رب، میرا انصاف کر، کیونکہ میرا چال چلن بےقصور ہے۔ مَیں نے رب پر بھروسا رکھا ہے، اور مَیں ڈانواں ڈول نہیں ہو جاؤں گا۔ \b \p \v 2 اے رب، مجھے جانچ لے، مجھے آزما کر دل کی تہہ تک میرا معائنہ کر۔ \p \v 3 کیونکہ تیری شفقت میری آنکھوں کے سامنے رہی ہے، مَیں تیری سچی راہ پر چلتا رہا ہوں۔ \p \v 4 نہ مَیں دھوکے بازوں کی مجلس میں بیٹھتا، نہ چالاک لوگوں سے رفاقت رکھتا ہوں۔ \p \v 5 مجھے شریروں کے اجتماعوں سے نفرت ہے، بےدینوں کے ساتھ مَیں بیٹھتا بھی نہیں۔ \p \v 6 اے رب، مَیں اپنے ہاتھ دھو کر اپنی بےگناہی کا اظہار کرتا ہوں۔ مَیں تیری قربان گاہ کے گرد پھر کر \p \v 7 بلند آواز سے تیری حمد و ثنا کرتا، تیرے تمام معجزات کا اعلان کرتا ہوں۔ \p \v 8 اے رب، تیری سکونت گاہ مجھے پیاری ہے، جس جگہ تیرا جلال ٹھہرتا ہے وہ مجھے عزیز ہے۔ \b \p \v 9 میری جان کو مجھ سے چھین کر مجھے گناہ گاروں میں شامل نہ کر! میری زندگی کو مٹا کر مجھے خوں خواروں میں شمار نہ کر، \p \v 10 ایسے لوگوں میں جن کے ہاتھ شرم ناک حرکتوں سے آلودہ ہیں، جو ہر وقت رشوت کھاتے ہیں۔ \p \v 11 کیونکہ مَیں بےگناہ زندگی گزارتا ہوں۔ فدیہ دے کر مجھے چھٹکارا دے! مجھ پر مہربانی کر! \b \p \v 12 میرے پاؤں ہموار زمین پر قائم ہو گئے ہیں، اور مَیں اجتماعوں میں رب کی ستائش کروں گا۔ \c 27 \s1 اللہ سے رفاقت \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p رب میری روشنی اور میری نجات ہے، مَیں کس سے ڈروں؟ رب میری جان کی پناہ گاہ ہے، مَیں کس سے دہشت کھاؤں؟ \p \v 2 جب شریر مجھ پر حملہ کریں تاکہ مجھے ہڑپ کر لیں، جب میرے مخالف اور دشمن مجھ پر ٹوٹ پڑیں تو وہ ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ \p \v 3 گو فوج مجھے گھیر لے میرا دل خوف نہیں کھائے گا، گو میرے خلاف جنگ چھڑ جائے میرا بھروسا قائم رہے گا۔ \b \p \v 4 رب سے میری ایک گزارش ہے، مَیں ایک ہی بات چاہتا ہوں۔ یہ کہ جیتے جی رب کے گھر میں رہ کر اُس کی شفقت سے لطف اندوز ہو سکوں، کہ اُس کی سکونت گاہ میں ٹھہر کر محوِ خیال رہ سکوں۔ \p \v 5 کیونکہ مصیبت کے دن وہ مجھے اپنی سکونت گاہ میں پناہ دے گا، مجھے اپنے خیمے میں چھپا لے گا، مجھے اُٹھا کر اونچی چٹان پر رکھے گا۔ \p \v 6 اب مَیں اپنے دشمنوں پر سربلند ہوں گا، اگرچہ اُنہوں نے مجھے گھیر رکھا ہے۔ مَیں اُس کے خیمے میں خوشی کے نعرے لگا کر قربانیاں پیش کروں گا، ساز بجا کر رب کی مدح سرائی کروں گا۔ \b \p \v 7 اے رب، میری آواز سن جب مَیں تجھے پکاروں، مجھ پر مہربانی کر کے میری سن۔ \p \v 8 میرا دل تجھے یاد دلاتا ہے کہ تُو نے خود فرمایا، ”میرے چہرے کے طالب رہو!“ اے رب، مَیں تیرے ہی چہرے کا طالب رہا ہوں۔ \p \v 9 اپنے چہرے کو مجھ سے چھپائے نہ رکھ، اپنے خادم کو غصے سے اپنے حضور سے نہ نکال۔ کیونکہ تُو ہی میرا سہارا رہا ہے۔ اے میری نجات کے خدا، مجھے نہ چھوڑ، مجھے ترک نہ کر۔ \p \v 10 کیونکہ میرے ماں باپ نے مجھے ترک کر دیا ہے، لیکن رب مجھے قبول کر کے اپنے گھر میں لائے گا۔ \p \v 11 اے رب، مجھے اپنی راہ کی تربیت دے، ہموار راستے پر میری راہنمائی کر تاکہ اپنے دشمنوں سے محفوظ رہوں۔ \p \v 12 مجھے مخالفوں کے لالچ میں نہ آنے دے، کیونکہ جھوٹے گواہ میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو تشدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔ \p \v 13 لیکن میرا پورا ایمان یہ ہے کہ مَیں زندوں کے ملک میں رہ کر رب کی بھلائی دیکھوں گا۔ \b \p \v 14 رب کے انتظار میں رہ! مضبوط اور دلیر ہو، اور رب کے انتظار میں رہ! \c 28 \s1 مدد کے لئے دعا اور جواب کے لئے شکرگزاری \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے رب، مَیں تجھے پکارتا ہوں۔ اے میری چٹان، خاموشی سے اپنا منہ مجھ سے نہ پھیر۔ کیونکہ اگر تُو چپ رہے تو مَیں موت کے گڑھے میں اُترنے والوں کی مانند ہو جاؤں گا۔ \p \v 2 میری التجائیں سن جب مَیں چیختے چلّاتے تجھ سے مدد مانگتا ہوں، جب مَیں اپنے ہاتھ تیری سکونت گاہ کے مُقدّس ترین کمرے کی طرف اُٹھاتا ہوں۔ \p \v 3 مجھے اُن بےدینوں کے ساتھ گھسیٹ کر سزا نہ دے جو غلط کام کرتے ہیں، جو اپنے پڑوسیوں سے بظاہر دوستانہ باتیں کرتے، لیکن دل میں اُن کے خلاف بُرے منصوبے باندھتے ہیں۔ \p \v 4 اُنہیں اُن کی حرکتوں اور بُرے کاموں کا بدلہ دے۔ جو کچھ اُن کے ہاتھوں سے سرزد ہوا ہے اُس کی پوری سزا دے۔ اُنہیں اُتنا ہی نقصان پہنچا دے جتنا اُنہوں نے دوسروں کو پہنچایا ہے۔ \p \v 5 کیونکہ نہ وہ رب کے اعمال پر، نہ اُس کے ہاتھوں کے کام پر توجہ دیتے ہیں۔ اللہ اُنہیں ڈھا دے گا اور دوبارہ کبھی تعمیر نہیں کرے گا۔ \b \p \v 6 رب کی تمجید ہو، کیونکہ اُس نے میری التجا سن لی۔ \p \v 7 رب میری قوت اور میری ڈھال ہے۔ اُس پر میرے دل نے بھروسا رکھا، اُس سے مجھے مدد ملی ہے۔ میرا دل شادیانہ بجاتا ہے، مَیں گیت گا کر اُس کی ستائش کرتا ہوں۔ \p \v 8 رب اپنی قوم کی قوت اور اپنے مسح کئے ہوئے خادم کا نجات بخش قلعہ ہے۔ \p \v 9 اے رب، اپنی قوم کو نجات دے! اپنی میراث کو برکت دے! اُن کی گلہ بانی کر کے اُنہیں ہمیشہ تک اُٹھائے رکھ۔ \c 29 \s1 رب کے جلال کی تمجید \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے اللہ کے فرزندو، رب کی تمجید کرو! رب کے جلال اور قدرت کی ستائش کرو! \p \v 2 رب کے نام کو جلال دو۔ مُقدّس لباس سے آراستہ ہو کر رب کو سجدہ کرو۔ \p \v 3 رب کی آواز سمندر کے اوپر گونجتی ہے۔ جلال کا خدا گرجتا ہے، رب گہرے پانی کے اوپر گرجتا ہے۔ \p \v 4 رب کی آواز زوردار ہے، رب کی آواز پُرجلال ہے۔ \p \v 5 رب کی آواز دیودار کے درختوں کو توڑ ڈالتی ہے، رب لبنان کے دیودار کے درختوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔ \p \v 6 وہ لبنان کو بچھڑے اور کوہِ سِریون\f + \fr 29‏:6 \fk کوہِ سِریون: \ft سِریون حرمون کا دوسرا نام ہے۔ \f* کو جنگلی بَیل کے بچے کی طرح کودنے پھاندنے دیتا ہے۔ \p \v 7 رب کی آواز آگ کے شعلے بھڑکا دیتی ہے۔ \p \v 8 رب کی آواز ریگستان کو ہلا دیتی ہے، رب دشتِ قادس کو کانپنے دیتا ہے۔ \p \v 9 رب کی آواز سن کر ہرنی دردِ زہ میں مبتلا ہو جاتی اور جنگلوں کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ لیکن اُس کی سکونت گاہ میں سب پکارتے ہیں، ”جلال!“ \p \v 10 رب سیلاب کے اوپر تخت نشین ہے، رب بادشاہ کی حیثیت سے ابد تک تخت نشین ہے۔ \p \v 11 رب اپنی قوم کو تقویت دے گا، رب اپنے لوگوں کو سلامتی کی برکت دے گا۔ \c 30 \s1 موت سے چھٹکارے پر شکرگزاری \p \v 1 داؤد کا زبور۔ رب کے گھر کی مخصوصیت کے موقع پر گیت۔ \p اے رب، مَیں تیری ستائش کرتا ہوں، کیونکہ تُو نے مجھے گہرائیوں میں سے کھینچ نکالا۔ تُو نے میرے دشمنوں کو مجھ پر بغلیں بجانے کا موقع نہیں دیا۔ \p \v 2 اے رب میرے خدا، مَیں نے چیختے چلّاتے ہوئے تجھ سے مدد مانگی، اور تُو نے مجھے شفا دی۔ \p \v 3 اے رب، تُو میری جان کو پاتال سے نکال لایا، تُو نے میری جان کو موت کے گڑھے میں اُترنے سے بچایا ہے۔ \p \v 4 اے ایمان دارو، ساز بجا کر رب کی تعریف میں گیت گاؤ۔ اُس کے مُقدّس نام کی حمد و ثنا کرو۔ \p \v 5 کیونکہ وہ لمحہ بھر کے لئے غصے ہوتا، لیکن زندگی بھر کے لئے مہربانی کرتا ہے۔ گو شام کو رونا پڑے، لیکن صبح کو ہم خوشی منائیں گے۔ \b \p \v 6 جب حالات پُرسکون تھے تو مَیں بولا، ”مَیں کبھی نہیں ڈگمگاؤں گا۔“ \p \v 7 اے رب، جب تُو مجھ سے خوش تھا تو تُو نے مجھے مضبوط پہاڑ پر رکھ دیا۔ لیکن جب تُو نے اپنا چہرہ مجھ سے چھپا لیا تو مَیں سخت گھبرا گیا۔ \p \v 8 اے رب، مَیں نے تجھے پکارا، ہاں خداوند سے مَیں نے التجا کی، \p \v 9 ”کیا فائدہ ہے اگر مَیں ہلاک ہو کر موت کے گڑھے میں اُتر جاؤں؟ کیا خاک تیری ستائش کرے گی؟ کیا وہ لوگوں کو تیری وفاداری کے بارے میں بتائے گی؟ \p \v 10 اے رب، میری سن، مجھ پر مہربانی کر۔ اے رب، میری مدد کرنے کے لئے آ!“ \b \p \v 11 تُو نے میرا ماتم خوشی کے ناچ میں بدل دیا، تُو نے میرے ماتمی کپڑے اُتار کر مجھے شادمانی سے ملبّس کیا۔ \p \v 12 کیونکہ تُو چاہتا ہے کہ میری جان خاموش نہ ہو بلکہ گیت گا کر تیری تمجید کرتی رہے۔ اے رب میرے خدا، مَیں ابد تک تیری حمد و ثنا کروں گا۔ \c 31 \s1 حفاظت کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے رب، مَیں نے تجھ میں پناہ لی ہے۔ مجھے کبھی شرمندہ نہ ہونے دے بلکہ اپنی راستی کے مطابق مجھے بچا! \p \v 2 اپنا کان میری طرف جھکا، جلد ہی مجھے چھٹکارا دے۔ چٹان کا میرا بُرج ہو، پہاڑ کا قلعہ جس میں مَیں پناہ لے کر نجات پا سکوں۔ \b \p \v 3 کیونکہ تُو میری چٹان، میرا قلعہ ہے، اپنے نام کی خاطر میری راہنمائی، میری قیادت کر۔ \p \v 4 مجھے اُس جال سے نکال دے جو مجھے پکڑنے کے لئے چپکے سے بچھایا گیا ہے۔ کیونکہ تُو ہی میری پناہ گاہ ہے۔ \p \v 5 مَیں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔ اے رب، اے وفادار خدا، تُو نے فدیہ دے کر مجھے چھڑایا ہے! \b \p \v 6 مَیں اُن سے نفرت رکھتا ہوں جو بےکار بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں۔ مَیں تو رب پر بھروسا رکھتا ہوں۔ \p \v 7 مَیں باغ باغ ہوں گا اور تیری شفقت کی خوشی مناؤں گا، کیونکہ تُو نے میری مصیبت دیکھ کر میری جان کی پریشانی کا خیال کیا ہے۔ \p \v 8 تُو نے مجھے دشمن کے حوالے نہیں کیا بلکہ میرے پاؤں کو کھلے میدان میں قائم کر دیا ہے۔ \b \p \v 9 اے رب، مجھ پر مہربانی کر، کیونکہ مَیں مصیبت میں ہوں۔ غم کے مارے میری آنکھیں سوج گئی ہیں، میری جان اور جسم گل رہے ہیں۔ \p \v 10 میری زندگی دُکھ کی چکّی میں پِس رہی ہے، میرے سال آہیں بھرتے بھرتے ضائع ہو رہے ہیں۔ میرے قصور کی وجہ سے میری طاقت جواب دے گئی، میری ہڈیاں گلنے سڑنے لگی ہیں۔ \p \v 11 مَیں اپنے دشمنوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں بلکہ میرے ہم سائے بھی مجھے لعن طعن کرتے، میرے جاننے والے مجھ سے دہشت کھاتے ہیں۔ گلی میں جو بھی مجھے دیکھے مجھ سے بھاگ جاتا ہے۔ \p \v 12 مَیں مُردوں کی مانند اُن کی یادداشت سے مٹ گیا ہوں، مجھے ٹھیکرے کی طرح پھینک دیا گیا ہے۔ \p \v 13 بہتوں کی افواہیں مجھ تک پہنچ گئی ہیں، چاروں طرف سے ہول ناک خبریں مل رہی ہیں۔ وہ مل کر میرے خلاف سازشیں کر رہے، مجھے قتل کرنے کے منصوبے باندھ رہے ہیں۔ \b \p \v 14 لیکن مَیں اے رب، تجھ پر بھروسا رکھتا ہوں۔ مَیں کہتا ہوں، ”تُو میرا خدا ہے!“ \p \v 15 میری تقدیر\f + \fr 31‏:15 \fq میری تقدیر: \ft لفظی ترجمہ: \fqa میرے اوقات۔ \f* تیرے ہاتھ میں ہے۔ مجھے میرے دشمنوں کے ہاتھ سے بچا، اُن سے جو میرے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ \p \v 16 اپنے چہرے کا نور اپنے خادم پر چمکا، اپنی مہربانی سے مجھے نجات دے۔ \p \v 17 اے رب، مجھے شرمندہ نہ ہونے دے، کیونکہ مَیں نے تجھے پکارا ہے۔ میرے بجائے بےدینوں کے منہ کالے ہو جائیں، وہ پاتال میں اُتر کر چپ ہو جائیں۔ \p \v 18 اُن کے فریب دہ ہونٹ بند ہو جائیں، کیونکہ وہ تکبر اور حقارت سے راست باز کے خلاف کفر بکتے ہیں۔ \b \p \v 19 تیری بھلائی کتنی عظیم ہے! تُو اُسے اُن کے لئے تیار رکھتا ہے جو تیرا خوف مانتے ہیں، اُسے اُنہیں دکھاتا ہے جو انسانوں کے سامنے سے تجھ میں پناہ لیتے ہیں۔ \p \v 20 تُو اُنہیں اپنے چہرے کی آڑ میں لوگوں کے حملوں سے چھپا لیتا، اُنہیں خیمے میں لا کر الزام تراش زبانوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ \p \v 21 رب کی تمجید ہو، کیونکہ جب شہر کا محاصرہ ہو رہا تھا تو اُس نے معجزانہ طور پر مجھ پر مہربانی کی۔ \p \v 22 اُس وقت مَیں گھبرا کر بولا، ”ہائے، مَیں تیرے حضور سے منقطع ہو گیا ہوں!“ لیکن جب مَیں نے چیختے چلّاتے ہوئے تجھ سے مدد مانگی تو تُو نے میری التجا سن لی۔ \b \p \v 23 اے رب کے تمام ایمان دارو، اُس سے محبت رکھو! رب وفاداروں کو محفوظ رکھتا، لیکن مغروروں کو اُن کے رویے کا پورا اجر دے گا۔ \p \v 24 چنانچہ مضبوط اور دلیر ہو، تم سب جو رب کے انتظار میں ہو۔ \c 32 \s1 معافی کی برکت (توبہ کا دوسرا زبور) \p \v 1 داؤد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ \p مبارک ہے وہ جس کے جرائم معاف کئے گئے، جس کے گناہ ڈھانپے گئے ہیں۔ \p \v 2 مبارک ہے وہ جس کا گناہ رب حساب میں نہیں لائے گا اور جس کی روح میں فریب نہیں ہے۔ \b \p \v 3 جب مَیں چپ رہا تو دن بھر آہیں بھرنے سے میری ہڈیاں گلنے لگیں۔ \p \v 4 کیونکہ دن رات مَیں تیرے ہاتھ کے بوجھ تلے پِستا رہا، میری طاقت گویا موسمِ گرما کی جُھلستی تپش میں جاتی رہی۔ (سِلاہ) \p \v 5 تب مَیں نے تیرے سامنے اپنا گناہ تسلیم کیا، مَیں اپنا گناہ چھپانے سے باز آیا۔ مَیں بولا، ”مَیں رب کے سامنے اپنے جرائم کا اقرار کروں گا۔“ تب تُو نے میرے گناہ کو معاف کر دیا۔ (سِلاہ) \b \p \v 6 اِس لئے تمام ایمان دار اُس وقت تجھ سے دعا کریں جب تُو مل سکتا ہے۔ یقیناً جب بڑا سیلاب آئے تو اُن تک نہیں پہنچے گا۔ \b \p \v 7 تُو میری چھپنے کی جگہ ہے، تُو مجھے پریشانی سے محفوظ رکھتا، مجھے نجات کے نغموں سے گھیر لیتا ہے۔ (سِلاہ) \p \v 8 ”مَیں تجھے تعلیم دوں گا، تجھے وہ راہ دکھاؤں گا جس پر تجھے جانا ہے۔ مَیں تجھے مشورہ دے کر تیری دیکھ بھال کروں گا۔ \p \v 9 ناسمجھ گھوڑے یا خچر کی مانند نہ ہو، جن پر قابو پانے کے لئے لگام اور دہانے کی ضرورت ہے، ورنہ وہ تیرے پاس نہیں آئیں گے۔“ \b \p \v 10 بےدین کی متعدد پریشانیاں ہوتی ہیں، لیکن جو رب پر بھروسا رکھے اُسے وہ اپنی شفقت سے گھیرے رکھتا ہے۔ \p \v 11 اے راست بازو، رب کی خوشی میں جشن مناؤ! اے تمام دیانت دارو، شادمانی کے نعرے لگاؤ! \c 33 \s1 اللہ کی حکومت اور مدد کی تعریف \p \v 1 اے راست بازو، رب کی خوشی مناؤ! کیونکہ مناسب ہے کہ سیدھی راہ پر چلنے والے اُس کی ستائش کریں۔ \p \v 2 سرود بجا کر رب کی حمد و ثنا کرو۔ اُس کی تمجید میں دس تاروں والا ساز بجاؤ۔ \p \v 3 اُس کی تمجید میں نیا گیت گاؤ، مہارت سے ساز بجا کر خوشی کے نعرے لگاؤ۔ \p \v 4 کیونکہ رب کا کلام سچا ہے، اور وہ ہر کام وفاداری سے کرتا ہے۔ \p \v 5 اُسے راست بازی اور انصاف پیارے ہیں، دنیا رب کی شفقت سے بھری ہوئی ہے۔ \p \v 6 رب کے کہنے پر آسمان خلق ہوا، اُس کے منہ کے دم سے ستاروں کا پورا لشکر وجود میں آیا۔ \p \v 7 وہ سمندر کے پانی کا بڑا ڈھیر جمع کرتا، پانی کی گہرائیوں کو گوداموں میں محفوظ رکھتا ہے۔ \p \v 8 کُل دنیا رب کا خوف مانے، زمین کے تمام باشندے اُس سے دہشت کھائیں۔ \p \v 9 کیونکہ اُس نے فرمایا تو فوراً وجود میں آیا، اُس نے حکم دیا تو اُسی وقت قائم ہوا۔ \p \v 10 رب اقوام کا منصوبہ ناکام ہونے دیتا، وہ اُمّتوں کے ارادوں کو شکست دیتا ہے۔ \p \v 11 لیکن رب کا منصوبہ ہمیشہ تک کامیاب رہتا، اُس کے دل کے ارادے پشت در پشت قائم رہتے ہیں۔ \b \p \v 12 مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا رب ہے، وہ قوم جسے اُس نے چن کر اپنی میراث بنا لیا ہے۔ \b \p \v 13 رب آسمان سے نظر ڈال کر تمام انسانوں کا ملاحظہ کرتا ہے۔ \p \v 14 اپنے تخت سے وہ زمین کے تمام باشندوں کا معائنہ کرتا ہے۔ \p \v 15 جس نے اُن سب کے دلوں کو تشکیل دیا وہ اُن کے تمام کاموں پر دھیان دیتا ہے۔ \b \p \v 16 بادشاہ کی بڑی فوج اُسے نہیں چھڑاتی، اور سورمے کی بڑی طاقت اُسے نہیں بچاتی۔ \p \v 17 گھوڑا بھی مدد نہیں کر سکتا۔ جو اُس پر اُمید رکھے وہ دھوکا کھائے گا۔ اُس کی بڑی طاقت چھٹکارا نہیں دیتی۔ \p \v 18 یقیناً رب کی آنکھ اُن پر لگی رہتی ہے جو اُس کا خوف مانتے اور اُس کی مہربانی کے انتظار میں رہتے ہیں، \p \v 19 کہ وہ اُن کی جان موت سے بچائے اور کال میں محفوظ رکھے۔ \b \p \v 20 ہماری جان رب کے انتظار میں ہے۔ وہی ہمارا سہارا، ہماری ڈھال ہے۔ \p \v 21 ہمارا دل اُس میں خوش ہے، کیونکہ ہم اُس کے مُقدّس نام پر بھروسا رکھتے ہیں۔ \b \p \v 22 اے رب، تیری مہربانی ہم پر رہے، کیونکہ ہم تجھ پر اُمید رکھتے ہیں۔ \c 34 \s1 اللہ کی حفاظت \p \v 1 داؤد کا یہ زبور اُس وقت سے متعلق ہے جب اُس نے فلستی بادشاہ ابی مَلِک کے سامنے پاگل بننے کا روپ بھر لیا۔ یہ دیکھ کر بادشاہ نے اُسے بھگا دیا۔ چلے جانے کے بعد داؤد نے یہ گیت گایا۔ \p ہر وقت مَیں رب کی تمجید کروں گا، اُس کی حمد و ثنا ہمیشہ ہی میرے ہونٹوں پر رہے گی۔ \p \v 2 میری جان رب پر فخر کرے گی۔ مصیبت زدہ یہ سن کر خوش ہو جائیں۔ \p \v 3 آؤ، میرے ساتھ رب کی تعظیم کرو۔ آؤ، ہم مل کر اُس کا نام سربلند کریں۔ \b \p \v 4 مَیں نے رب کو تلاش کیا تو اُس نے میری سنی۔ جن چیزوں سے مَیں دہشت کھا رہا تھا اُن سب سے اُس نے مجھے رِہائی دی۔ \p \v 5 جن کی آنکھیں اُس پر لگی رہیں وہ خوشی سے چمکیں گے، اور اُن کے منہ شرمندہ نہیں ہوں گے۔ \p \v 6 اِس ناچار نے پکارا تو رب نے اُس کی سنی، اُس نے اُسے اُس کی تمام مصیبتوں سے نجات دی۔ \b \p \v 7 جو رب کا خوف مانیں اُن کے ارد گرد اُس کا فرشتہ خیمہ زن ہو کر اُن کو بچائے رکھتا ہے۔ \p \v 8 رب کی بھلائی کا تجربہ کرو۔ مبارک ہے وہ جو اُس میں پناہ لے۔ \p \v 9 اے رب کے مُقدّسین، اُس کا خوف مانو، کیونکہ جو اُس کا خوف مانیں اُنہیں کمی نہیں۔ \p \v 10 جوان شیرببر کبھی ضرورت مند اور بھوکے ہوتے ہیں، لیکن رب کے طالبوں کو کسی بھی اچھی چیز کی کمی نہیں ہو گی۔ \p \v 11 اے بچو، آؤ، میری باتیں سنو! مَیں تمہیں رب کے خوف کی تعلیم دوں گا۔ \p \v 12 کون مزے سے زندگی گزارنا اور اچھے دن دیکھنا چاہتا ہے؟ \p \v 13 وہ اپنی زبان کو شریر باتیں کرنے سے روکے اور اپنے ہونٹوں کو جھوٹ بولنے سے۔ \p \v 14 وہ بُرائی سے منہ پھیر کر نیک کام کرے، صلح سلامتی کا طالب ہو کر اُس کے پیچھے لگا رہے۔ \p \v 15 رب کی آنکھیں راست بازوں پر لگی رہتی ہیں، اور اُس کے کان اُن کی التجاؤں کی طرف مائل ہیں۔ \p \v 16 لیکن رب کا چہرہ اُن کے خلاف ہے جو غلط کام کرتے ہیں۔ اُن کا زمین پر نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ \p \v 17 جب راست باز فریاد کریں تو رب اُن کی سنتا، وہ اُنہیں اُن کی تمام مصیبت سے چھٹکارا دیتا ہے۔ \p \v 18 رب شکستہ دلوں کے قریب ہوتا ہے، وہ اُنہیں رِہائی دیتا ہے جن کی روح کو خاک میں کچلا گیا ہو۔ \p \v 19 راست باز کی متعدد تکالیف ہوتی ہیں، لیکن رب اُسے اُن سب سے بچا لیتا ہے۔ \p \v 20 وہ اُس کی تمام ہڈیوں کی حفاظت کرتا ہے، ایک بھی نہیں توڑی جائے گی۔ \p \v 21 بُرائی بےدین کو مار ڈالے گی، اور جو راست باز سے نفرت کرے اُسے مناسب اجر ملے گا۔ \p \v 22 لیکن رب اپنے خادموں کی جان کا فدیہ دے گا۔ جو بھی اُس میں پناہ لے اُسے سزا نہیں ملے گی۔ \c 35 \s1 شریروں کے حملوں سے رِہائی کے لئے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے رب، اُن سے جھگڑ جو میرے ساتھ جھگڑتے ہیں، اُن سے لڑ جو میرے ساتھ لڑتے ہیں۔ \p \v 2 لمبی اور چھوٹی ڈھال پکڑ لے اور اُٹھ کر میری مدد کرنے آ۔ \p \v 3 نیزے اور برچھی کو نکال کر اُنہیں روک دے جو میرا تعاقب کر رہے ہیں! میری جان سے فرما، ”مَیں تیری نجات ہوں!“ \p \v 4 جو میری جان کے لئے کوشاں ہیں اُن کا منہ کالا ہو جائے، وہ رُسوا ہو جائیں۔ جو مجھے مصیبت میں ڈالنے کے منصوبے باندھ رہے ہیں وہ پیچھے ہٹ کر شرمندہ ہوں۔ \p \v 5 وہ ہَوا میں بھوسے کی طرح اُڑ جائیں جب رب کا فرشتہ اُنہیں بھگا دے۔ \p \v 6 اُن کا راستہ تاریک اور پھسلنا ہو جب رب کا فرشتہ اُن کے پیچھے پڑ جائے۔ \p \v 7 کیونکہ اُنہوں نے بےسبب اور چپکے سے میرے راستے میں جال بچھایا، بلاوجہ مجھے پکڑنے کا گڑھا کھودا ہے۔ \p \v 8 اِس لئے تباہی اچانک ہی اُن پر آ پڑے، پہلے اُنہیں پتا ہی نہ چلے۔ جو جال اُنہوں نے چپکے سے بچھایا اُس میں وہ خود اُلجھ جائیں، جس گڑھے کو اُنہوں نے کھودا اُس میں وہ خود گر کر تباہ ہو جائیں۔ \b \p \v 9 تب میری جان رب کی خوشی منائے گی اور اُس کی نجات کے باعث شادمان ہو گی۔ \p \v 10 میرے تمام اعضا کہہ اُٹھیں گے، ”اے رب، کون تیری مانند ہے؟ کوئی بھی نہیں! کیونکہ تُو ہی مصیبت زدہ کو زبردست آدمی سے چھٹکارا دیتا، تُو ہی ناچار اور غریب کو لُوٹنے والے کے ہاتھ سے بچا لیتا ہے۔“ \b \p \v 11 ظالم گواہ میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہو رہے ہیں۔ وہ ایسی باتوں کے بارے میں میری پوچھ گچھ کر رہے ہیں جن سے مَیں واقف ہی نہیں۔ \p \v 12 وہ میری نیکی کے عوض مجھے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اب میری جان تن تنہا ہے۔ \p \v 13 جب وہ بیمار ہوئے تو مَیں نے ٹاٹ اوڑھ کر اور روزہ رکھ کر اپنی جان کو دُکھ دیا۔ کاش میری دعا میری گود میں واپس آئے! \p \v 14 مَیں نے یوں ماتم کیا جیسے میرا کوئی دوست یا بھائی ہو۔ مَیں ماتمی لباس پہن کر یوں خاک میں جھک گیا جیسے اپنی ماں کا جنازہ ہو۔ \b \p \v 15 لیکن جب مَیں خود ٹھوکر کھانے لگا تو وہ خوش ہو کر میرے خلاف جمع ہوئے۔ وہ مجھ پر حملہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے، اور مجھے معلوم ہی نہیں تھا۔ وہ مجھے پھاڑتے رہے اور باز نہ آئے۔ \p \v 16 مسلسل کفر بک بک کر وہ میرا مذاق اُڑاتے، میرے خلاف دانت پیستے تھے۔ \p \v 17 اے رب، تُو کب تک خاموشی سے دیکھتا رہے گا؟ میری جان کو اُن کی تباہ کن حرکتوں سے بچا، میری زندگی کو جوان شیروں سے چھٹکارا دے۔ \p \v 18 تب مَیں بڑی جماعت میں تیری ستائش اور بڑے ہجوم میں تیری تعریف کروں گا۔ \p \v 19 اُنہیں مجھ پر بغلیں بجانے نہ دے جو بےسبب میرے دشمن ہیں۔ اُنہیں مجھ پر ناک بھوں چڑھانے نہ دے جو بلاوجہ مجھ سے کینہ رکھتے ہیں۔ \p \v 20 کیونکہ وہ خیر اور سلامتی کی باتیں نہیں کرتے بلکہ اُن کے خلاف فریب دہ منصوبے باندھتے ہیں جو امن اور سکون سے ملک میں رہتے ہیں۔ \p \v 21 وہ منہ پھاڑ کر کہتے ہیں، ”لو جی، ہم نے اپنی آنکھوں سے اُس کی حرکتیں دیکھی ہیں!“ \p \v 22 اے رب، تجھے سب کچھ نظر آیا ہے۔ خاموش نہ رہ! اے رب، مجھ سے دُور نہ ہو۔ \p \v 23 اے رب میرے خدا، جاگ اُٹھ! میرے دفاع میں اُٹھ کر اُن سے لڑ! \p \v 24 اے رب میرے خدا، اپنی راستی کے مطابق میرا انصاف کر۔ اُنہیں مجھ پر بغلیں بجانے نہ دے۔ \p \v 25 وہ دل میں نہ سوچیں، ”لو جی، ہمارا ارادہ پورا ہوا ہے!“ وہ نہ بولیں، ”ہم نے اُسے ہڑپ کر لیا ہے۔“ \p \v 26 جو میرا نقصان دیکھ کر خوش ہوئے اُن سب کا منہ کالا ہو جائے، وہ شرمندہ ہو جائیں۔ جو مجھے دبا کر اپنے آپ پر فخر کرتے ہیں وہ شرمندگی اور رُسوائی سے ملبّس ہو جائیں۔ \b \p \v 27 لیکن جو میرے انصاف کے آرزومند ہیں وہ خوش ہوں اور شادیانہ بجائیں۔ وہ کہیں، ”رب کی بڑی تعریف ہو، جو اپنے خادم کی خیریت چاہتا ہے۔“ \p \v 28 تب میری زبان تیری راستی بیان کرے گی، وہ سارا دن تیری تمجید کرتی رہے گی۔ \c 36 \s1 اللہ کی مہربانی کی تعریف \p \v 1 رب کے خادم داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p بدکاری بےدین کے دل ہی میں اُس سے بات کرتی ہے۔ اُس کی آنکھوں کے سامنے اللہ کا خوف نہیں ہوتا، \p \v 2 کیونکہ اُس کی نظر میں یہ بات فخر کا باعث ہے کہ اُسے قصوروار پایا گیا، کہ وہ نفرت کرتا ہے۔ \p \v 3 اُس کے منہ سے شرارت اور فریب نکلتا ہے، وہ سمجھ دار ہونے اور نیک کام کرنے سے باز آیا ہے۔ \p \v 4 اپنے بستر پر بھی وہ شرارت کے منصوبے باندھتا ہے۔ وہ مضبوطی سے بُری راہ پر کھڑا رہتا اور بُرائی کو مسترد نہیں کرتا۔ \b \p \v 5 اے رب، تیری شفقت آسمان تک، تیری وفاداری بادلوں تک پہنچتی ہے۔ \p \v 6 تیری راستی بلندترین پہاڑوں کی مانند، تیرا انصاف سمندر کی گہرائیوں جیسا ہے۔ اے رب، تُو انسان و حیوان کی مدد کرتا ہے۔ \p \v 7 اے اللہ، تیری شفقت کتنی بیش قیمت ہے! آدم زاد تیرے پَروں کے سائے میں پناہ لیتے ہیں۔ \p \v 8 وہ تیرے گھر کے عمدہ کھانے سے تر و تازہ ہو جاتے ہیں، اور تُو اُنہیں اپنی خوشیوں کی ندی میں سے پلاتا ہے۔ \p \v 9 کیونکہ زندگی کا سرچشمہ تیرے ہی پاس ہے، اور ہم تیرے نور میں رہ کر نور کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ \p \v 10 اپنی شفقت اُن پر پھیلائے رکھ جو تجھے جانتے ہیں، اپنی راستی اُن پر جو دل سے دیانت دار ہیں۔ \p \v 11 مغروروں کا پاؤں مجھ تک نہ پہنچے، بےدینوں کا ہاتھ مجھے بےگھر نہ بنائے۔ \p \v 12 دیکھو، بدکار گر گئے ہیں! اُنہیں زمین پر پٹخ دیا گیا ہے، اور وہ دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔ \c 37 \s1 بےدینوں کی بظاہر خوش حالی \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p شریروں کے باعث بےچین نہ ہو جا، بدکاروں پر رشک نہ کر۔ \p \v 2 کیونکہ وہ گھاس کی طرح جلد ہی مُرجھا جائیں گے، ہریالی کی طرح جلد ہی سوکھ جائیں گے۔ \p \v 3 رب پر بھروسا رکھ کر بھلائی کر، ملک میں رہ کر وفاداری کی پرورش کر۔ \p \v 4 رب سے لطف اندوز ہو تو جو تیرا دل چاہے وہ تجھے دے گا۔ \p \v 5 اپنی راہ رب کے سپرد کر۔ اُس پر بھروسا رکھ تو وہ تجھے کامیابی بخشے گا۔ \p \v 6 تب وہ تیری راست بازی سورج کی طرح طلوع ہونے دے گا اور تیرا انصاف دوپہر کی روشنی کی طرح چمکنے دے گا۔ \p \v 7 رب کے حضور چپ ہو کر صبر سے اُس کا انتظار کر۔ بےقرار نہ ہو اگر سازشیں کرنے والا کامیاب ہو۔ \p \v 8 خفا ہونے سے باز آ، غصے کو چھوڑ دے۔ رنجیدہ نہ ہو، ورنہ بُرا ہی نتیجہ نکلے گا۔ \b \p \v 9 کیونکہ شریر مٹ جائیں گے جبکہ رب سے اُمید رکھنے والے ملک کو میراث میں پائیں گے۔ \p \v 10 مزید تھوڑی دیر صبر کر تو بےدین کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ تُو اُس کا کھوج لگائے گا، لیکن کہیں نہیں پائے گا۔ \p \v 11 لیکن حلیم ملک کو میراث میں پا کر بڑے امن اور سکون سے لطف اندوز ہوں گے۔ \p \v 12 بےشک بےدین دانت پیس پیس کر راست باز کے خلاف سازشیں کرتا رہے۔ \p \v 13 لیکن رب اُس پر ہنستا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کا انجام قریب ہی ہے۔ \p \v 14 بےدینوں نے تلوار کو کھینچا اور کمان کو تان لیا ہے تاکہ ناچاروں اور ضرورت مندوں کو گرا دیں اور سیدھی راہ پر چلنے والوں کو قتل کریں۔ \p \v 15 لیکن اُن کی تلوار اُن کے اپنے دل میں گھونپی جائے گی، اُن کی کمان ٹوٹ جائے گی۔ \b \p \v 16 راست باز کو جو تھوڑا بہت حاصل ہے وہ بہت بےدینوں کی دولت سے بہتر ہے۔ \p \v 17 کیونکہ بےدینوں کا بازو ٹوٹ جائے گا جبکہ رب راست بازوں کو سنبھالتا ہے۔ \p \v 18 رب بےالزاموں کے دن جانتا ہے، اور اُن کی موروثی ملکیت ہمیشہ کے لئے قائم رہے گی۔ \p \v 19 مصیبت کے وقت وہ شرم سار نہیں ہوں گے، کال بھی پڑے تو سیر ہوں گے۔ \p \v 20 لیکن بےدین ہلاک ہو جائیں گے، اور رب کے دشمن چراگاہوں کی شان کی طرح نیست ہو جائیں گے، دھوئیں کی طرح غائب ہو جائیں گے۔ \p \v 21 بےدین قرض لیتا اور اُسے نہیں اُتارتا، لیکن راست باز مہربان ہے اور فیاضی سے دیتا ہے۔ \p \v 22 کیونکہ جنہیں رب برکت دے وہ ملک کو میراث میں پائیں گے، لیکن جن پر وہ لعنت بھیجے اُن کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ \p \v 23 اگر کسی کے پاؤں جم جائیں تو یہ رب کی طرف سے ہے۔ ایسے شخص کی راہ کو وہ پسند کرتا ہے۔ \p \v 24 اگر گر بھی جائے تو پڑا نہیں رہے گا، کیونکہ رب اُس کے ہاتھ کا سہارا بنا رہے گا۔ \b \p \v 25 مَیں جوان تھا اور اب بوڑھا ہو گیا ہوں۔ لیکن مَیں نے کبھی نہیں دیکھا کہ راست باز کو ترک کیا گیا یا اُس کے بچوں کو بھیک مانگنی پڑی۔ \p \v 26 وہ ہمیشہ مہربان اور قرض دینے کے لئے تیار ہے۔ اُس کی اولاد برکت کا باعث ہو گی۔ \b \p \v 27 بُرائی سے باز آ کر بھلائی کر۔ تب تُو ہمیشہ کے لئے ملک میں آباد رہے گا، \p \v 28 کیونکہ رب کو انصاف پیارا ہے، اور وہ اپنے ایمان داروں کو کبھی ترک نہیں کرے گا۔ وہ ابد تک محفوظ رہیں گے جبکہ بےدینوں کی اولاد کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ \p \v 29 راست باز ملک کو میراث میں پا کر اُس میں ہمیشہ بسیں گے۔ \p \v 30 راست باز کا منہ حکمت بیان کرتا اور اُس کی زبان سے انصاف نکلتا ہے۔ \p \v 31 اللہ کی شریعت اُس کے دل میں ہے، اور اُس کے قدم کبھی نہیں ڈگمگائیں گے۔ \p \v 32 بےدین راست باز کی تاک میں بیٹھ کر اُسے مار ڈالنے کا موقع ڈھونڈتا ہے۔ \p \v 33 لیکن رب راست باز کو اُس کے ہاتھ میں نہیں چھوڑے گا، وہ اُسے عدالت میں مجرم نہیں ٹھہرنے دے گا۔ \p \v 34 رب کے انتظار میں رہ اور اُس کی راہ پر چلتا رہ۔ تب وہ تجھے سرفراز کر کے ملک کا وارث بنائے گا، اور تُو بےدینوں کی ہلاکت دیکھے گا۔ \b \p \v 35 مَیں نے ایک بےدین اور ظالم آدمی کو دیکھا جو پھلتے پھولتے دیودار کے درخت کی طرح آسمان سے باتیں کرنے لگا۔ \p \v 36 لیکن تھوڑی دیر کے بعد جب مَیں دوبارہ وہاں سے گزرا تو وہ تھا نہیں۔ مَیں نے اُس کا کھوج لگایا، لیکن کہیں نہ ملا۔ \p \v 37 بےالزام پر دھیان دے اور دیانت دار پر غور کر، کیونکہ آخرکار اُسے امن اور سکون حاصل ہو گا۔ \p \v 38 لیکن مجرم مل کر تباہ ہو جائیں گے، اور بےدینوں کو آخرکار رُوئے زمین پر سے مٹایا جائے گا۔ \p \v 39 راست بازوں کی نجات رب کی طرف سے ہے، مصیبت کے وقت وہی اُن کا قلعہ ہے۔ \p \v 40 رب ہی اُن کی مدد کر کے اُنہیں چھٹکارا دے گا، وہی اُنہیں بےدینوں سے بچا کر نجات دے گا۔ کیونکہ اُنہوں نے اُس میں پناہ لی ہے۔ \c 38 \s1 سزا سے بچنے کی التجا (توبہ کا تیسرا زبور) \p \v 1 داؤد کا زبور۔ یادداشت کے لئے۔ \p اے رب، اپنے غضب میں مجھے سزا نہ دے، قہر میں مجھے تنبیہ نہ کر! \p \v 2 کیونکہ تیرے تیر میرے جسم میں لگ گئے ہیں، تیرا ہاتھ مجھ پر بھاری ہے۔ \p \v 3 تیری لعنت کے باعث میرا پورا جسم بیمار ہے، میرے گناہ کے باعث میری تمام ہڈیاں گلنے لگی ہیں۔ \p \v 4 کیونکہ مَیں اپنے گناہوں کے سیلاب میں ڈوب گیا ہوں، وہ ناقابلِ برداشت بوجھ بن گئے ہیں۔ \p \v 5 میری حماقت کے باعث میرے زخموں سے بدبو آنے لگی، وہ گلنے لگے ہیں۔ \p \v 6 مَیں کُبڑا بن کر خاک میں دب گیا ہوں، پورا دن ماتمی لباس پہنے پھرتا ہوں۔ \p \v 7 میری کمر میں شدید سوزش ہے، پورا جسم بیمار ہے۔ \p \v 8 مَیں نڈھال اور پاش پاش ہو گیا ہوں۔ دل کے عذاب کے باعث مَیں چیختا چلّاتا ہوں۔ \b \p \v 9 اے رب، میری تمام آرزو تیرے سامنے ہے، میری آہیں تجھ سے پوشیدہ نہیں رہتیں۔ \p \v 10 میرا دل زور سے دھڑکتا، میری طاقت جواب دے گئی بلکہ میری آنکھوں کی روشنی بھی جاتی رہی ہے۔ \p \v 11 میرے دوست اور ساتھی میری مصیبت دیکھ کر مجھ سے گریز کرتے، میرے قریب کے رشتے دار دُور کھڑے رہتے ہیں۔ \p \v 12 میرے جانی دشمن پھندے بچھا رہے ہیں، جو مجھے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں وہ دھمکیاں دے رہے اور سارا سارا دن فریب دہ منصوبے باندھ رہے ہیں۔ \p \v 13 اور مَیں؟ مَیں تو گویا بہرا ہوں، مَیں نہیں سنتا۔ مَیں گونگے کی مانند ہوں جو اپنا منہ نہیں کھولتا۔ \p \v 14 مَیں ایسا شخص بن گیا ہوں جو نہ سنتا، نہ جواب میں اعتراض کرتا ہے۔ \b \p \v 15 کیونکہ اے رب، مَیں تیرے انتظار میں ہوں۔ اے رب میرے خدا، تُو ہی میری سنے گا۔ \p \v 16 مَیں بولا، ”ایسا نہ ہو کہ وہ میرا نقصان دیکھ کر بغلیں بجائیں، وہ میرے پاؤں کے ڈگمگانے پر مجھے دبا کر اپنے آپ پر فخر کریں۔“ \p \v 17 کیونکہ مَیں لڑکھڑانے کو ہوں، میری اذیت متواتر میرے سامنے رہتی ہے۔ \p \v 18 چنانچہ مَیں اپنا قصور تسلیم کرتا ہوں، مَیں اپنے گناہ کے باعث غمگین ہوں۔ \p \v 19 میرے دشمن زندہ اور طاقت ور ہیں، اور جو بلاوجہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں وہ بہت ہیں۔ \p \v 20 وہ نیکی کے بدلے بدی کرتے ہیں۔ وہ اِس لئے میرے دشمن ہیں کہ مَیں بھلائی کے پیچھے لگا رہتا ہوں۔ \b \p \v 21 اے رب، مجھے ترک نہ کر! اے اللہ، مجھ سے دُور نہ رہ! \p \v 22 اے رب میری نجات، میری مدد کرنے میں جلدی کر! \c 39 \s1 انسان کے فانی ہونے کے پیشِ نظر التجا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ یدوتون کے لئے۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p مَیں بولا، ”مَیں اپنی راہوں پر دھیان دوں گا تاکہ اپنی زبان سے گناہ نہ کروں۔ جب تک بےدین میرے سامنے رہے اُس وقت تک اپنے منہ کو لگام دیئے رہوں گا۔“ \p \v 2 مَیں چپ چاپ ہو گیا اور اچھی چیزوں سے دُور رہ کر خاموش رہا۔ تب میری اذیت بڑھ گئی۔ \p \v 3 میرا دل پریشانی سے تپنے لگا، میرے کراہتے کراہتے میرے اندر بےچینی کی آگ سی بھڑک اُٹھی۔ تب بات زبان پر آ گئی، \p \v 4 ”اے رب، مجھے میرا انجام اور میری عمر کی حد دکھا تاکہ مَیں جان لوں کہ کتنا فانی ہوں۔ \p \v 5 دیکھ، میری زندگی کا دورانیہ تیرے سامنے لمحہ بھر کا ہے۔ میری پوری عمر تیرے نزدیک کچھ بھی نہیں ہے۔ ہر انسان دم بھر کا ہی ہے، خواہ وہ کتنی ہی مضبوطی سے کھڑا کیوں نہ ہو۔ (سِلاہ) \p \v 6 جب وہ اِدھر اُدھر گھومے پھرے تو سایہ ہی ہے۔ اُس کا شور شرابہ باطل ہے، اور گو وہ دولت جمع کرنے میں مصروف رہے توبھی اُسے معلوم نہیں کہ بعد میں کس کے قبضے میں آئے گی۔“ \b \p \v 7 چنانچہ اے رب، مَیں کس کے انتظار میں رہوں؟ تُو ہی میری واحد اُمید ہے! \p \v 8 میرے تمام گناہوں سے مجھے چھٹکارا دے۔ احمق کو میری رُسوائی کرنے نہ دے۔ \p \v 9 مَیں خاموش ہو گیا ہوں اور کبھی اپنا منہ نہیں کھولتا، کیونکہ یہ سب کچھ تیرے ہی ہاتھ سے ہوا ہے۔ \p \v 10 اپنا عذاب مجھ سے دُور کر! تیرے ہاتھ کی ضربوں سے مَیں ہلاک ہو رہا ہوں۔ \p \v 11 جب تُو انسان کو اُس کے قصور کی مناسب سزا دے کر اُس کو تنبیہ کرتا ہے تو اُس کی خوب صورتی کیڑا لگے کپڑے کی طرح جاتی رہتی ہے۔ ہر انسان دم بھر کا ہی ہے۔ (سِلاہ) \b \p \v 12 اے رب، میری دعا سن اور مدد کے لئے میری آہوں پر توجہ دے۔ میرے آنسوؤں کو دیکھ کر خاموش نہ رہ۔ کیونکہ مَیں تیرے حضور رہنے والا پردیسی، اپنے تمام باپ دادا کی طرح تیرے حضور بسنے والا غیرشہری ہوں۔ \p \v 13 مجھ سے باز آ تاکہ مَیں کوچ کر کے نیست ہو جانے سے پہلے ایک بار پھر ہشاش بشاش ہو جاؤں۔ \c 40 \s1 شکر اور درخواست \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p مَیں صبر سے رب کے انتظار میں رہا تو وہ میری طرف مائل ہوا اور مدد کے لئے میری چیخوں پر توجہ دی۔ \p \v 2 وہ مجھے تباہی کے گڑھے سے کھینچ لایا، دلدل اور کیچڑ سے نکال لایا۔ اُس نے میرے پاؤں کو چٹان پر رکھ دیا، اور اب مَیں مضبوطی سے چل پھر سکتا ہوں۔ \p \v 3 اُس نے میرے منہ میں نیا گیت ڈال دیا، ہمارے خدا کی حمد و ثنا کا گیت اُبھرنے دیا۔ بہت سے لوگ یہ دیکھیں گے اور خوف کھا کر رب پر بھروسا رکھیں گے۔ \p \v 4 مبارک ہے وہ جو رب پر پورا بھروسا رکھتا ہے، جو تنگ کرنے والوں اور فریب میں اُلجھے ہوؤں کی طرف رُخ نہیں کرتا۔ \p \v 5 اے رب میرے خدا، بار بار تُو نے ہمیں اپنے معجزے دکھائے، جگہ بہ جگہ اپنے منصوبے وجود میں لا کر ہماری مدد کی۔ تجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ تیرے عظیم کام بےشمار ہیں، مَیں اُن کی پوری فہرست بتا بھی نہیں سکتا۔ \b \p \v 6 تُو قربانیاں اور نذریں نہیں چاہتا تھا، لیکن تُو نے میرے کانوں کو کھول دیا۔ تُو نے بھسم ہونے والی قربانیوں اور گناہ کی قربانیوں کا تقاضا نہ کیا۔ \p \v 7 پھر مَیں بول اُٹھا، ”مَیں حاضر ہوں جس طرح میرے بارے میں کلامِ مُقدّس\f + \fr 40‏:7 \fq کلامِ مُقدّس: \ft لفظی ترجمہ: \fqa کتاب کے طومار میں۔ \f* میں لکھا ہے۔ \p \v 8 اے میرے خدا، مَیں خوشی سے تیری مرضی پوری کرتا ہوں، تیری شریعت میرے دل میں ٹک گئی ہے۔“ \p \v 9 مَیں نے بڑے اجتماع میں راستی کی خوش خبری سنائی ہے۔ اے رب، یقیناً تُو جانتا ہے کہ مَیں نے اپنے ہونٹوں کو بند نہ رکھا۔ \p \v 10 مَیں نے تیری راستی اپنے دل میں چھپائے نہ رکھی بلکہ تیری وفاداری اور نجات بیان کی۔ مَیں نے بڑے اجتماع میں تیری شفقت اور صداقت کی ایک بات بھی پوشیدہ نہ رکھی۔ \b \p \v 11 اے رب، تُو مجھے اپنے رحم سے محروم نہیں رکھے گا، تیری مہربانی اور وفاداری مسلسل میری نگہبانی کریں گی۔ \p \v 12 کیونکہ بےشمار تکلیفوں نے مجھے گھیر رکھا ہے، میرے گناہوں نے آخرکار مجھے آ پکڑا ہے۔ اب مَیں نظر بھی نہیں اُٹھا سکتا۔ وہ میرے سر کے بالوں سے زیادہ ہیں، اِس لئے مَیں ہمت ہار گیا ہوں۔ \b \p \v 13 اے رب، مہربانی کر کے مجھے بچا! اے رب، میری مدد کرنے میں جلدی کر! \p \v 14 میرے جانی دشمن سب شرمندہ ہو جائیں، اُن کی سخت رُسوائی ہو جائے۔ جو میری مصیبت دیکھنے سے لطف اُٹھاتے ہیں وہ پیچھے ہٹ جائیں، اُن کا منہ کالا ہو جائے۔ \p \v 15 جو میری مصیبت دیکھ کر قہقہہ لگاتے ہیں وہ شرم کے مارے تباہ ہو جائیں۔ \b \p \v 16 لیکن تیرے طالب شادمان ہو کر تیری خوشی منائیں۔ جنہیں تیری نجات پیاری ہے وہ ہمیشہ کہیں، ”رب عظیم ہے!“ \p \v 17 مَیں ناچار اور ضرورت مند ہوں، لیکن رب میرا خیال رکھتا ہے۔ تُو ہی میرا سہارا اور میرا نجات دہندہ ہے۔ اے میرے خدا، دیر نہ کر! \c 41 \s1 مریض کی دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p مبارک ہے وہ جو پست حال کا خیال رکھتا ہے۔ مصیبت کے دن رب اُسے چھٹکارا دے گا۔ \p \v 2 رب اُس کی حفاظت کر کے اُس کی زندگی کو محفوظ رکھے گا، وہ ملک میں اُسے برکت دے کر اُسے اُس کے دشمنوں کے لالچ کے حوالے نہیں کرے گا۔ \p \v 3 بیماری کے وقت رب اُس کو بستر پر سنبھالے گا۔ تُو اُس کی صحت پوری طرح بحال کرے گا۔ \b \p \v 4 مَیں بولا، ”اے رب، مجھ پر رحم کر! مجھے شفا دے، کیونکہ مَیں نے تیرا ہی گناہ کیا ہے۔“ \p \v 5 میرے دشمن میرے بارے میں غلط باتیں کر کے کہتے ہیں، ”وہ کب مرے گا؟ اُس کا نام و نشان کب مٹے گا؟“ \p \v 6 جب کبھی کوئی مجھ سے ملنے آئے تو اُس کا دل جھوٹ بولتا ہے۔ پسِ پردہ وہ ایسی نقصان دہ معلومات جمع کرتا ہے جنہیں بعد میں باہر جا کر گلیوں میں پھیلا سکے۔ \p \v 7 مجھ سے نفرت کرنے والے سب آپس میں میرے خلاف پھسپھساتے ہیں۔ وہ میرے خلاف بُرے منصوبے باندھ کر کہتے ہیں، \p \v 8 ”اُسے مہلک مرض لگ گیا ہے۔ وہ کبھی اپنے بستر پر سے دوبارہ نہیں اُٹھے گا۔“ \p \v 9 میرا دوست بھی میرے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے۔ جس پر مَیں اعتماد کرتا تھا اور جو میری روٹی کھاتا تھا، اُس نے مجھ پر لات اُٹھائی ہے۔ \b \p \v 10 لیکن تُو اے رب، مجھ پر مہربانی کر! مجھے دوبارہ اُٹھا کھڑا کر تاکہ اُنہیں اُن کے سلوک کا بدلہ دے سکوں۔ \p \v 11 اِس سے مَیں جانتا ہوں کہ تُو مجھ سے خوش ہے کہ میرا دشمن مجھ پر فتح کے نعرے نہیں لگاتا۔ \p \v 12 تُو نے مجھے میری دیانت داری کے باعث قائم رکھا اور ہمیشہ کے لئے اپنے حضور کھڑا کیا ہے۔ \b \p \v 13 رب کی حمد ہو جو اسرائیل کا خدا ہے۔ ازل سے ابد تک اُس کی تمجید ہو۔ آمین، پھر آمین۔ \c 42 \ms1 دوسری کتاب 42‏-72 \s1 پردیس میں اللہ کا آرزومند \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے اللہ، جس طرح ہرنی ندیوں کے تازہ پانی کے لئے تڑپتی ہے اُسی طرح میری جان تیرے لئے تڑپتی ہے۔ \p \v 2 میری جان خدا، ہاں زندہ خدا کی پیاسی ہے۔ مَیں کب جا کر اللہ کا چہرہ دیکھوں گا؟ \b \p \v 3 دن رات میرے آنسو میری غذا رہے ہیں۔ کیونکہ پورا دن مجھ سے کہا جاتا ہے، ”تیرا خدا کہاں ہے؟“ \p \v 4 پہلے حالات یاد کر کے مَیں اپنے سامنے اپنے دل کی آہ و زاری\f + \fr 42‏:4 \fq دل کی آہ و زاری: \ft لفظی ترجمہ: \fqa جان \f* اُنڈیل دیتا ہوں۔ کتنا مزہ آتا تھا جب ہمارا جلوس نکلتا تھا، جب مَیں ہجوم کے بیچ میں خوشی اور شکرگزاری کے نعرے لگاتے ہوئے اللہ کی سکونت گاہ کی جانب بڑھتا جاتا تھا۔ کتنا شور مچ جاتا تھا جب ہم جشن مناتے ہوئے گھومتے پھرتے تھے۔ \b \p \v 5 اے میری جان، تُو غم کیوں کھا رہی ہے، بےچینی سے کیوں تڑپ رہی ہے؟ اللہ کے انتظار میں رہ، کیونکہ مَیں دوبارہ اُس کی ستائش کروں گا جو میرا خدا ہے اور میرے دیکھتے دیکھتے مجھے نجات دیتا ہے۔ \b \p \v 6 میری جان غم کے مارے پگھل رہی ہے۔ اِس لئے مَیں تجھے یردن کے ملک، حرمون کے پہاڑی سلسلے اور کوہِ مِصعار سے یاد کرتا ہوں۔ \p \v 7 جب سے تیرے آبشاروں کی آواز بلند ہوئی تو ایک سیلاب دوسرے کو پکارنے لگا ہے۔ تیری تمام موجیں اور لہریں مجھ پر سے گزر گئی ہیں۔ \p \v 8 دن کے وقت رب اپنی شفقت بھیجے گا، اور رات کے وقت اُس کا گیت میرے ساتھ ہو گا، مَیں اپنی حیات کے خدا سے دعا کروں گا۔ \p \v 9 مَیں اللہ اپنی چٹان سے کہوں گا، ”تُو مجھے کیوں بھول گیا ہے؟ مَیں اپنے دشمن کے ظلم کے باعث کیوں ماتمی لباس پہنے پھروں؟“ \p \v 10 میرے دشمنوں کی لعن طعن سے میری ہڈیاں ٹوٹ رہی ہیں، کیونکہ پورا دن وہ کہتے ہیں، ”تیرا خدا کہاں ہے؟“ \b \p \v 11 اے میری جان، تُو غم کیوں کھا رہی ہے، بےچینی سے کیوں تڑپ رہی ہے؟ اللہ کے انتظار میں رہ، کیونکہ مَیں دوبارہ اُس کی ستائش کروں گا جو میرا خدا ہے اور میرے دیکھتے دیکھتے مجھے نجات دیتا ہے۔ \c 43 \p \v 1 اے اللہ، میرا انصاف کر! میرے لئے غیرایمان دار قوم سے لڑ، مجھے دھوکے باز اور شریر آدمیوں سے بچا۔ \p \v 2 کیونکہ تُو میری پناہ کا خدا ہے۔ تُو نے مجھے کیوں رد کیا ہے؟ مَیں اپنے دشمن کے ظلم کے باعث کیوں ماتمی لباس پہنے پھروں؟ \p \v 3 اپنی روشنی اور سچائی کو بھیج تاکہ وہ میری راہنمائی کر کے مجھے تیرے مُقدّس پہاڑ اور تیری سکونت گاہ کے پاس پہنچائیں۔ \p \v 4 تب مَیں اللہ کی قربان گاہ کے پاس آؤں گا، اُس خدا کے پاس جو میری خوشی اور فرحت ہے۔ اے اللہ میرے خدا، وہاں مَیں سرود بجا کر تیری ستائش کروں گا۔ \b \p \v 5 اے میری جان، تُو غم کیوں کھا رہی ہے، بےچینی سے کیوں تڑپ رہی ہے؟ اللہ کے انتظار میں رہ، کیونکہ مَیں دوبارہ اُس کی ستائش کروں گا جو میرا خدا ہے اور میرے دیکھتے دیکھتے مجھے نجات دیتا ہے۔ \c 44 \s1 کیا اللہ نے اپنی قوم کو رد کیا ہے؟ \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے اللہ، جو کچھ تُو نے ہمارے باپ دادا کے ایام میں یعنی قدیم زمانے میں کیا وہ ہم نے اپنے کانوں سے اُن سے سنا ہے۔ \p \v 2 تُو نے خود اپنے ہاتھ سے دیگر قوموں کو نکال کر ہمارے باپ دادا کو ملک میں پودے کی طرح لگا دیا۔ تُو نے خود دیگر اُمّتوں کو شکست دے کر ہمارے باپ دادا کو ملک میں پھلنے پھولنے دیا۔ \p \v 3 اُنہوں نے اپنی ہی تلوار کے ذریعے ملک پر قبضہ نہیں کیا، اپنے ہی بازو سے فتح نہیں پائی بلکہ تیرے دہنے ہاتھ، تیرے بازو اور تیرے چہرے کے نور نے یہ سب کچھ کیا۔ کیونکہ وہ تجھے پسند تھے۔ \p \v 4 تُو میرا بادشاہ، میرا خدا ہے۔ تیرے ہی حکم پر یعقوب کو مدد حاصل ہوتی ہے۔ \p \v 5 تیری مدد سے ہم اپنے دشمنوں کو زمین پر پٹخ دیتے، تیرا نام لے کر اپنے مخالفوں کو کچل دیتے ہیں۔ \p \v 6 کیونکہ مَیں اپنی کمان پر اعتماد نہیں کرتا، اور میری تلوار مجھے نہیں بچائے گی \p \v 7 بلکہ تُو ہی ہمیں دشمن سے بچاتا، تُو ہی اُنہیں شرمندہ ہونے دیتا ہے جو ہم سے نفرت کرتے ہیں۔ \p \v 8 پورا دن ہم اللہ پر فخر کرتے ہیں، اور ہم ہمیشہ تک تیرے نام کی تمجید کریں گے۔ (سِلاہ) \b \p \v 9 لیکن اب تُو نے ہمیں رد کر دیا، ہمیں شرمندہ ہونے دیا ہے۔ جب ہماری فوجیں لڑنے کے لئے نکلتی ہیں تو تُو اُن کا ساتھ نہیں دیتا۔ \p \v 10 تُو نے ہمیں دشمن کے سامنے پسپا ہونے دیا، اور جو ہم سے نفرت کرتے ہیں اُنہوں نے ہمیں لُوٹ لیا ہے۔ \p \v 11 تُو نے ہمیں بھیڑبکریوں کی طرح قصاب کے ہاتھ میں چھوڑ دیا، ہمیں مختلف قوموں میں منتشر کر دیا ہے۔ \p \v 12 تُو نے اپنی قوم کو خفیف سی رقم کے لئے بیچ ڈالا، اُسے فروخت کرنے سے نفع حاصل نہ ہوا۔ \p \v 13 یہ تیری طرف سے ہوا کہ ہمارے پڑوسی ہمیں رُسوا کرتے، گرد و نواح کے لوگ ہمیں لعن طعن کرتے ہیں۔ \p \v 14 ہم اقوام میں عبرت انگیز مثال بن گئے ہیں۔ لوگ ہمیں دیکھ کر توبہ توبہ کہتے ہیں۔ \p \v 15 دن بھر میری رُسوائی میری آنکھوں کے سامنے رہتی ہے۔ میرا چہرہ شرم سار ہی رہتا ہے، \p \v 16 کیونکہ مجھے اُن کی گالیاں اور کفر سننا پڑتا ہے، دشمن اور انتقام لینے پر تُلے ہوئے کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ \b \p \v 17 یہ سب کچھ ہم پر آ گیا ہے، حالانکہ نہ ہم تجھے بھول گئے اور نہ تیرے عہد سے بےوفا ہوئے ہیں۔ \p \v 18 نہ ہمارا دل باغی ہو گیا، نہ ہمارے قدم تیری راہ سے بھٹک گئے ہیں۔ \p \v 19 تاہم تُو نے ہمیں چُور چُور کر کے گیدڑوں کے درمیان چھوڑ دیا، تُو نے ہمیں گہری تاریکی میں ڈوبنے دیا ہے۔ \p \v 20 اگر ہم اپنے خدا کا نام بھول کر اپنے ہاتھ کسی اَور معبود کی طرف اُٹھاتے \p \v 21 تو کیا اللہ کو یہ بات معلوم نہ ہو جاتی؟ ضرور! وہ تو دل کے رازوں سے واقف ہوتا ہے۔ \p \v 22 لیکن تیری خاطر ہمیں دن بھر موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لوگ ہمیں ذبح ہونے والی بھیڑوں کے برابر سمجھتے ہیں۔ \b \p \v 23 اے رب، جاگ اُٹھ! تُو کیوں سویا ہوا ہے؟ ہمیں ہمیشہ کے لئے رد نہ کر بلکہ ہماری مدد کرنے کے لئے کھڑا ہو جا۔ \p \v 24 تُو اپنا چہرہ ہم سے پوشیدہ کیوں رکھتا ہے، ہماری مصیبت اور ہم پر ہونے والے ظلم کو نظرانداز کیوں کرتا ہے؟ \p \v 25 ہماری جان خاک میں دب گئی، ہمارا بدن مٹی سے چمٹ گیا ہے۔ \p \v 26 اُٹھ کر ہماری مدد کر! اپنی شفقت کی خاطر فدیہ دے کر ہمیں چھڑا! \c 45 \s1 بادشاہ کی شادی \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت اور محبت کا گیت۔ طرز: سوسن کے پھول۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p میرے دل سے خوب صورت گیت چھلک رہا ہے، مَیں اُسے بادشاہ کو پیش کروں گا۔ میری زبان ماہر کاتب کے قلم کی مانند ہو! \b \p \v 2 تُو آدمیوں میں سب سے خوب صورت ہے! تیرے ہونٹ شفقت سے مسح کئے ہوئے ہیں، اِس لئے اللہ نے تجھے ابدی برکت دی ہے۔ \p \v 3 اے سورمے، اپنی تلوار سے کمربستہ ہو، اپنی شان و شوکت سے ملبّس ہو جا! \p \v 4 غلبہ اور کامیابی حاصل کر۔ سچائی، انکساری اور راستی کی خاطر لڑنے کے لئے نکل آ۔ تیرا دہنا ہاتھ تجھے حیرت انگیز کام دکھائے۔ \p \v 5 تیرے تیز تیر بادشاہ کے دشمنوں کے دلوں کو چھید ڈالیں۔ قومیں تیرے پاؤں میں گر جائیں۔ \p \v 6 اے اللہ، تیرا تخت ازل سے ابد تک قائم و دائم رہے گا، اور انصاف کا شاہی عصا تیری بادشاہی پر حکومت کرے گا۔ \p \v 7 تُو نے راست بازی سے محبت اور بےدینی سے نفرت کی، اِس لئے اللہ تیرے خدا نے تجھے خوشی کے تیل سے مسح کر کے تجھے تیرے ساتھیوں سے کہیں زیادہ سرفراز کر دیا۔ \p \v 8 مُر، عود اور املتاس کی بیش قیمت خوشبو تیرے تمام کپڑوں سے پھیلتی ہے۔ ہاتھی دانت کے محلوں میں تاردار موسیقی تیرا دل بہلاتی ہے۔ \p \v 9 بادشاہوں کی بیٹیاں تیرے زیورات سے سجی پھرتی ہیں۔ ملکہ اوفیر کا سونا پہنے ہوئے تیرے دہنے ہاتھ کھڑی ہے۔ \b \p \v 10 اے بیٹی، سن میری بات! غور کر اور کان لگا۔ اپنی قوم اور اپنے باپ کا گھر بھول جا۔ \p \v 11 بادشاہ تیرے حُسن کا آرزومند ہے، کیونکہ وہ تیرا آقا ہے۔ چنانچہ جھک کر اُس کا احترام کر۔ \p \v 12 صور کی بیٹی تحفہ لے کر آئے گی، قوم کے امیر تیری نظرِ کرم حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ \p \v 13 بادشاہ کی بیٹی کتنی شاندار چیزوں سے آراستہ ہے۔ اُس کا لباس سونے کے دھاگوں سے بُنا ہوا ہے۔ \p \v 14 اُسے نفیس رنگ دار کپڑے پہنے بادشاہ کے پاس لایا جاتا ہے۔ جو کنواری سہیلیاں اُس کے پیچھے چلتی ہیں اُنہیں بھی تیرے سامنے لایا جاتا ہے۔ \p \v 15 لوگ شادمان ہو کر اور خوشی مناتے ہوئے اُنہیں وہاں پہنچاتے ہیں، اور وہ شاہی محل میں داخل ہوتی ہیں۔ \b \p \v 16 اے بادشاہ، تیرے بیٹے تیرے باپ دادا کی جگہ کھڑے ہو جائیں گے، اور تُو اُنہیں رئیس بنا کر پوری دنیا میں ذمہ داریاں دے گا۔ \p \v 17 پشت در پشت مَیں تیرے نام کی تمجید کروں گا، اِس لئے قومیں ہمیشہ تک تیری ستائش کریں گی۔ \c 46 \s1 اللہ ہماری قوت ہے \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ گیت کا طرز: کنواریاں۔ \p اللہ ہماری پناہ گاہ اور قوت ہے۔ مصیبت کے وقت وہ ہمارا مضبوط سہارا ثابت ہوا ہے۔ \p \v 2 اِس لئے ہم خوف نہیں کھائیں گے، گو زمین لرز اُٹھے اور پہاڑ جھوم کر سمندر کی گہرائیوں میں گر جائیں، \p \v 3 گو سمندر شور مچا کر ٹھاٹھیں مارے اور پہاڑ اُس کی دہاڑوں سے کانپ اُٹھیں۔ (سِلاہ) \b \p \v 4 دریا کی شاخیں اللہ کے شہر کو خوش کرتی ہیں، اُس شہر کو جو اللہ تعالیٰ کی مُقدّس سکونت گاہ ہے۔ \p \v 5 اللہ اُس کے بیچ میں ہے، اِس لئے شہر نہیں ڈگمگائے گا۔ صبح سویرے ہی اللہ اُس کی مدد کرے گا۔ \p \v 6 قومیں شور مچانے، سلطنتیں لڑکھڑانے لگیں۔ اللہ نے آواز دی تو زمین لرز اُٹھی۔ \b \p \v 7 رب الافواج ہمارے ساتھ ہے، یعقوب کا خدا ہمارا قلعہ ہے۔ (سِلاہ) \b \p \v 8 آؤ، رب کے عظیم کاموں پر نظر ڈالو! اُسی نے زمین پر ہول ناک تباہی نازل کی ہے۔ \p \v 9 وہی دنیا کی انتہا تک جنگیں روک دیتا، وہی کمان کو توڑ دیتا، نیزے کو ٹکڑے ٹکڑے کرتا اور ڈھال کو جلا دیتا ہے۔ \p \v 10 وہ فرماتا ہے، ”اپنی حرکتوں سے باز آؤ! جان لو کہ مَیں خدا ہوں۔ مَیں اقوام میں سربلند اور دنیا میں سرفراز ہوں گا۔“ \b \p \v 11 رب الافواج ہمارے ساتھ ہے۔ یعقوب کا خدا ہمارا قلعہ ہے۔ (سِلاہ) \c 47 \s1 اللہ تمام قوموں کا بادشاہ ہے \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے تمام قومو، تالی بجاؤ! خوشی کے نعرے لگا کر اللہ کی مدح سرائی کرو! \p \v 2 کیونکہ رب تعالیٰ پُرجلال ہے، وہ پوری دنیا کا عظیم بادشاہ ہے۔ \p \v 3 اُس نے قوموں کو ہمارے تحت کر دیا، اُمّتوں کو ہمارے پاؤں تلے رکھ دیا۔ \p \v 4 اُس نے ہمارے لئے ہماری میراث کو چن لیا، اُسی کو جو اُس کے پیارے بندے یعقوب کے لئے فخر کا باعث تھا۔ (سِلاہ) \b \p \v 5 اللہ نے صعود فرمایا تو ساتھ ساتھ خوشی کا نعرہ بلند ہوا، رب بلندی پر چڑھ گیا تو ساتھ ساتھ نرسنگا بجتا رہا۔ \p \v 6 مدح سرائی کرو، اللہ کی مدح سرائی کرو! مدح سرائی کرو، ہمارے بادشاہ کی مدح سرائی کرو! \p \v 7 کیونکہ اللہ پوری دنیا کا بادشاہ ہے۔ حکمت کا گیت گا کر اُس کی ستائش کرو۔ \p \v 8 اللہ قوموں پر حکومت کرتا ہے، اللہ اپنے مُقدّس تخت پر بیٹھا ہے۔ \p \v 9 دیگر قوموں کے شرفا ابراہیم کے خدا کی قوم کے ساتھ جمع ہو گئے ہیں، کیونکہ وہ دنیا کے حکمرانوں کا مالک ہے۔ وہ نہایت ہی سربلند ہے۔ \c 48 \s1 اللہ کا شہر یروشلم \p \v 1 گیت۔ قورح کی اولاد کا زبور۔ \p رب عظیم اور بڑی تعریف کے لائق ہے۔ اُس کا مُقدّس پہاڑ ہمارے خدا کے شہر میں ہے۔ \p \v 2 کوہِ صیون کی بلندی خوب صورت ہے، پوری دنیا اُس سے خوش ہوتی ہے۔ کوہِ صیون دُورترین شمال کا الٰہی پہاڑ ہی ہے، وہ عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔ \p \v 3 اللہ اُس کے محلوں میں ہے، وہ اُس کی پناہ گاہ ثابت ہوا ہے۔ \p \v 4 کیونکہ دیکھو، بادشاہ جمع ہو کر یروشلم سے لڑنے آئے۔ \p \v 5 لیکن اُسے دیکھتے ہی وہ حیران ہوئے، وہ دہشت کھا کر بھاگ گئے۔ \p \v 6 وہاں اُن پر کپکپی طاری ہوئی، اور وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھانے لگے۔ \p \v 7 جس طرح مشرقی آندھی ترسیس کے شاندار جہازوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہے اُسی طرح تُو نے اُنہیں تباہ کر دیا۔ \b \p \v 8 جو کچھ ہم نے سنا ہے وہ ہمارے دیکھتے دیکھتے رب الافواج ہمارے خدا کے شہر پر صادق آیا ہے، اللہ اُسے ابد تک قائم رکھے گا۔ (سِلاہ) \p \v 9 اے اللہ، ہم نے تیری سکونت گاہ میں تیری شفقت پر غور و خوض کیا ہے۔ \p \v 10 اے اللہ، تیرا نام اِس لائق ہے کہ تیری تعریف دنیا کی انتہا تک کی جائے۔ تیرا دہنا ہاتھ راستی سے بھرا رہتا ہے۔ \p \v 11 کوہِ صیون شادمان ہو، یہوداہ کی بیٹیاں\f + \fr 48‏:11 \fk یہوداہ کی بیٹیاں: \ft یہاں یہوداہ کی بیٹیوں سے مراد اُس کے شہر بھی ہو سکتے ہیں۔ \f* تیرے منصفانہ فیصلوں کے باعث خوشی منائیں۔ \b \p \v 12 صیون کے ارد گرد گھومو پھرو، اُس کی فصیل کے ساتھ ساتھ چل کر اُس کے بُرج گن لو۔ \p \v 13 اُس کی قلعہ بندی پر خوب دھیان دو، اُس کے محلوں کا معائنہ کرو تاکہ آنے والی نسل کو سب کچھ سنا سکو۔ \p \v 14 یقیناً اللہ ہمارا خدا ہمیشہ تک ایسا ہی ہے۔ وہ ابد تک ہماری راہنمائی کرے گا۔ \c 49 \s1 امیروں کی شان سراب ہی ہے \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے تمام قومو، سنو! دنیا کے تمام باشندو، دھیان دو! \p \v 2 چھوٹے اور بڑے، امیر اور غریب سب توجہ دیں۔ \p \v 3 میرا منہ حکمت بیان کرے گا اور میرے دل کا غور و خوض سمجھ عطا کرے گا۔ \p \v 4 مَیں اپنا کان ایک کہاوت کی طرف جھکاؤں گا، سرود بجا کر اپنی پہیلی کا حل بتاؤں گا۔ \b \p \v 5 مَیں خوف کیوں کھاؤں جب مصیبت کے دن آئیں اور مکاروں کا بُرا کام مجھے گھیر لے؟ \p \v 6 ایسے لوگ اپنی ملکیت پر اعتماد اور اپنی بڑی دولت پر فخر کرتے ہیں۔ \p \v 7 کوئی بھی فدیہ دے کر اپنے بھائی کی جان کو نہیں چھڑا سکتا۔ وہ اللہ کو اِس قسم کا تاوان نہیں دے سکتا۔ \p \v 8 کیونکہ اِتنی بڑی رقم دینا اُس کے بس کی بات نہیں۔ آخرکار اُسے ہمیشہ کے لئے ایسی کوششوں سے باز آنا پڑے گا۔ \p \v 9 چنانچہ کوئی بھی ہمیشہ کے لئے زندہ نہیں رہ سکتا، آخرکار ہر ایک موت کے گڑھے میں اُترے گا۔ \p \v 10 کیونکہ ہر ایک دیکھ سکتا ہے کہ دانش مند بھی وفات پاتے اور احمق اور ناسمجھ بھی مل کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ سب کو اپنی دولت دوسروں کے لئے چھوڑنی پڑتی ہے۔ \p \v 11 اُن کی قبریں ابد تک اُن کے گھر بنی رہیں گی، پشت در پشت وہ اُن میں بسے رہیں گے، گو اُنہیں زمینیں حاصل تھیں جو اُن کے نام پر تھیں۔ \b \p \v 12 انسان اپنی شان و شوکت کے باوجود قائم نہیں رہتا، اُسے جانوروں کی طرح ہلاک ہونا ہے۔ \p \v 13 یہ اُن سب کی تقدیر ہے جو اپنے آپ پر اعتماد رکھتے ہیں، اور اُن سب کا انجام جو اُن کی باتیں پسند کرتے ہیں۔ (سِلاہ) \p \v 14 اُنہیں بھیڑبکریوں کی طرح پاتال میں لایا جائے گا، اور موت اُنہیں چَرائے گی۔ کیونکہ صبح کے وقت دیانت دار اُن پر حکومت کریں گے۔ تب اُن کی شکل و صورت گھسے پھٹے کپڑے کی طرح گل سڑ جائے گی، پاتال ہی اُن کی رہائش گاہ ہو گا۔ \p \v 15 لیکن اللہ میری جان کا فدیہ دے گا، وہ مجھے پکڑ کر پاتال کی گرفت سے چھڑائے گا۔ (سِلاہ) \b \p \v 16 مت گھبرا جب کوئی امیر ہو جائے، جب اُس کے گھر کی شان و شوکت بڑھتی جائے۔ \p \v 17 مرتے وقت تو وہ اپنے ساتھ کچھ نہیں لے جائے گا، اُس کی شان و شوکت اُس کے ساتھ پاتال میں نہیں اُترے گی۔ \p \v 18 بےشک وہ جیتے جی اپنے آپ کو مبارک کہے گا، اور دوسرے بھی کھاتے پیتے آدمی کی تعریف کریں گے۔ \p \v 19 پھر بھی وہ آخرکار اپنے باپ دادا کی نسل کے پاس اُترے گا، اُن کے پاس جو دوبارہ کبھی روشنی نہیں دیکھیں گے۔ \b \p \v 20 جو انسان اپنی شان و شوکت کے باوجود ناسمجھ ہے، اُسے جانوروں کی طرح ہلاک ہونا ہے۔ \c 50 \s1 صحیح عبادت \p \v 1 آسف کا زبور۔ \p رب قادرِ مطلق خدا بول اُٹھا ہے، اُس نے طلوعِ صبح سے لے کر غروبِ آفتاب تک پوری دنیا کو بُلایا ہے۔ \p \v 2 اللہ کا نور صیون سے چمک اُٹھا ہے، اُس پہاڑ سے جو کامل حُسن کا اظہار ہے۔ \p \v 3 ہمارا خدا آ رہا ہے، وہ خاموش نہیں رہے گا۔ اُس کے آگے آگے سب کچھ بھسم ہو رہا ہے، اُس کے ارد گرد تیز آندھی چل رہی ہے۔ \p \v 4 وہ آسمان و زمین کو آواز دیتا ہے، ”اب مَیں اپنی قوم کی عدالت کروں گا۔ \p \v 5 میرے ایمان داروں کو میرے حضور جمع کرو، اُنہیں جنہوں نے قربانیاں پیش کر کے میرے ساتھ عہد باندھا ہے۔“ \p \v 6 آسمان اُس کی راستی کا اعلان کریں گے، کیونکہ اللہ خود انصاف کرنے والا ہے۔ (سِلاہ) \p \v 7 ”اے میری قوم، سن! مجھے بات کرنے دے۔ اے اسرائیل، مَیں تیرے خلاف گواہی دوں گا۔ مَیں اللہ تیرا خدا ہوں۔ \p \v 8 مَیں تجھے تیری ذبح کی قربانیوں کے باعث ملامت نہیں کر رہا۔ تیری بھسم ہونے والی قربانیاں تو مسلسل میرے سامنے ہیں۔ \p \v 9 نہ مَیں تیرے گھر سے بَیل لوں گا، نہ تیرے باڑوں سے بکرے۔ \p \v 10 کیونکہ جنگل کے تمام جاندار میرے ہی ہیں، ہزاروں پہاڑیوں پر بسنے والے جانور میرے ہی ہیں۔ \p \v 11 مَیں پہاڑوں کے ہر پرندے کو جانتا ہوں، اور جو بھی میدانوں میں حرکت کرتا ہے وہ میرا ہے۔ \p \v 12 اگر مجھے بھوک لگتی تو مَیں تجھے نہ بتاتا، کیونکہ زمین اور جو کچھ اُس پر ہے میرا ہے۔ \p \v 13 کیا تُو سمجھتا ہے کہ مَیں سانڈوں کا گوشت کھانا یا بکروں کا خون پینا چاہتا ہوں؟ \p \v 14 اللہ کو شکرگزاری کی قربانی پیش کر، اور وہ مَنت پوری کر جو تُو نے اللہ تعالیٰ کے حضور مانی ہے۔ \p \v 15 مصیبت کے دن مجھے پکار۔ تب مَیں تجھے نجات دوں گا اور تُو میری تمجید کرے گا۔“ \b \p \v 16 لیکن بےدین سے اللہ فرماتا ہے، ”میرے احکام سنانے اور میرے عہد کا ذکر کرنے کا تیرا کیا حق ہے؟ \p \v 17 تُو تو تربیت سے نفرت کرتا اور میرے فرمان کچرے کی طرح اپنے پیچھے پھینک دیتا ہے۔ \p \v 18 کسی چور کو دیکھتے ہی تُو اُس کا ساتھ دیتا ہے، تُو زناکاروں سے رفاقت رکھتا ہے۔ \p \v 19 تُو اپنے منہ کو بُرے کام کے لئے استعمال کرتا، اپنی زبان کو دھوکا دینے کے لئے تیار رکھتا ہے۔ \p \v 20 تُو دوسروں کے پاس بیٹھ کر اپنے بھائی کے خلاف بولتا ہے، اپنی ہی ماں کے بیٹے پر تہمت لگاتا ہے۔ \b \p \v 21 یہ کچھ تُو نے کیا ہے، اور مَیں خاموش رہا۔ تب تُو سمجھا کہ مَیں بالکل تجھ جیسا ہوں۔ لیکن مَیں تجھے ملامت کروں گا، تیرے سامنے ہی معاملہ ترتیب سے سناؤں گا۔ \p \v 22 تم جو اللہ کو بھولے ہوئے ہو، بات سمجھ لو، ورنہ مَیں تمہیں پھاڑ ڈالوں گا۔ اُس وقت کوئی نہیں ہو گا جو تمہیں بچائے۔ \b \p \v 23 جو شکرگزاری کی قربانی پیش کرے وہ میری تعظیم کرتا ہے۔ جو مصمم ارادے سے ایسی راہ پر چلے اُسے مَیں اللہ کی نجات دکھاؤں گا۔“ \c 51 \s1 مجھ جیسے گناہ گار پر رحم کر! (توبہ کا چوتھا زبور) \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یہ گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب داؤد کے بت سبع کے ساتھ زنا کرنے کے بعد ناتن نبی اُس کے پاس آیا۔ \p اے اللہ، اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر مہربانی کر، اپنے بڑے رحم کے مطابق میری سرکشی کے داغ مٹا دے۔ \p \v 2 مجھے دھو دے تاکہ میرا قصور دُور ہو جائے، جو گناہ مجھ سے سرزد ہوا ہے اُس سے مجھے پاک کر۔ \p \v 3 کیونکہ مَیں اپنی سرکشی کو مانتا ہوں، اور میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے رہتا ہے۔ \p \v 4 مَیں نے تیرے، صرف تیرے ہی خلاف گناہ کیا، مَیں نے وہ کچھ کیا جو تیری نظر میں بُرا ہے۔ کیونکہ لازم ہے کہ تُو بولتے وقت راست ٹھہرے اور عدالت کرتے وقت پاکیزہ ثابت ہو جائے۔ \b \p \v 5 یقیناً مَیں گناہ آلودہ حالت میں پیدا ہوا۔ جوں ہی مَیں ماں کے پیٹ میں وجود میں آیا تو گناہ گار تھا۔ \p \v 6 یقیناً تُو باطن کی سچائی پسند کرتا اور پوشیدگی میں مجھے حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ \p \v 7 زوفا لے کر مجھ سے گناہ دُور کر تاکہ پاک صاف ہو جاؤں۔ مجھے دھو دے تاکہ برف سے زیادہ سفید ہو جاؤں۔ \p \v 8 مجھے دوبارہ خوشی اور شادمانی سننے دے تاکہ جن ہڈیوں کو تُو نے کچل دیا وہ شادیانہ بجائیں۔ \p \v 9 اپنے چہرے کو میرے گناہوں سے پھیر لے، میرا تمام قصور مٹا دے۔ \p \v 10 اے اللہ، میرے اندر پاک دل پیدا کر، مجھ میں نئے سرے سے ثابت قدم روح قائم کر۔ \p \v 11 مجھے اپنے حضور سے خارج نہ کر، نہ اپنے مُقدّس روح کو مجھ سے دُور کر۔ \p \v 12 مجھے دوبارہ اپنی نجات کی خوشی دلا، مجھے مستعد روح عطا کر کے سنبھالے رکھ۔ \p \v 13 تب مَیں اُنہیں تیری راہوں کی تعلیم دوں گا جو تجھ سے بےوفا ہو گئے ہیں، اور گناہ گار تیرے پاس واپس آئیں گے۔ \b \p \v 14 اے اللہ، میری نجات کے خدا، قتل کا قصور مجھ سے دُور کر کے مجھے بچا۔ تب میری زبان تیری راستی کی حمد و ثنا کرے گی۔ \p \v 15 اے رب، میرے ہونٹوں کو کھول تاکہ میرا منہ تیری ستائش کرے۔ \p \v 16 کیونکہ تُو ذبح کی قربانی نہیں چاہتا، ورنہ مَیں وہ پیش کرتا۔ بھسم ہونے والی قربانیاں تجھے پسند نہیں۔ \p \v 17 اللہ کو منظور قربانی شکستہ روح ہے۔ اے اللہ، تُو شکستہ اور کچلے ہوئے دل کو حقیر نہیں جانے گا۔ \b \p \v 18 اپنی مہربانی کا اظہار کر کے صیون کو خوش حالی بخش، یروشلم کی فصیل تعمیر کر۔ \p \v 19 تب تجھے ہماری صحیح قربانیاں، ہماری بھسم ہونے والی اور مکمل قربانیاں پسند آئیں گی۔ تب تیری قربان گاہ پر بَیل چڑھائے جائیں گے۔ \c 52 \s1 ظلم کے باوجود تسلی \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ حکمت کا یہ گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب دو ئیگ ادومی ساؤل بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے بتایا، ”داؤد اخی مَلِک امام کے گھر میں گیا ہے۔“ \p اے سورمے، تُو اپنی بدی پر کیوں فخر کرتا ہے؟ اللہ کی شفقت دن بھر قائم رہتی ہے۔ \p \v 2 اے دھوکے باز، تیری زبان تیز اُسترے کی طرح چلتی ہوئی تباہی کے منصوبے باندھتی ہے۔ \p \v 3 تجھے بھلائی کی نسبت بُرائی زیادہ پیاری ہے، سچ بولنے کی نسبت جھوٹ زیادہ پسند ہے۔ (سِلاہ) \p \v 4 اے فریب دہ زبان، تُو ہر تباہ کن بات سے پیار کرتی ہے۔ \p \v 5 لیکن اللہ تجھے ہمیشہ کے لئے خاک میں ملائے گا۔ وہ تجھے مار مار کر تیرے خیمے سے نکال دے گا، تجھے جڑ سے اُکھاڑ کر زندوں کے ملک سے خارج کر دے گا۔ (سِلاہ) \b \p \v 6 راست باز یہ دیکھ کر خوف کھائیں گے۔ وہ اُس پر ہنس کر کہیں گے، \p \v 7 ”لو، یہ وہ آدمی ہے جس نے اللہ میں پناہ نہ لی بلکہ اپنی بڑی دولت پر اعتماد کیا، جو اپنے تباہ کن منصوبوں سے طاقت ور ہو گیا تھا۔“ \b \p \v 8 لیکن مَیں اللہ کے گھر میں زیتون کے پھلتے پھولتے درخت کی مانند ہوں۔ مَیں ہمیشہ کے لئے اللہ کی شفقت پر بھروسا رکھوں گا۔ \p \v 9 مَیں ابد تک اُس کے لئے تیری ستائش کروں گا جو تُو نے کیا ہے۔ مَیں تیرے ایمان داروں کے سامنے ہی تیرے نام کے انتظار میں رہوں گا، کیونکہ وہ بھلا ہے۔ \c 53 \s1 بےدین کی حماقت \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ حکمت کا گیت۔ طرز: محلت۔ \p احمق دل میں کہتا ہے، ”اللہ ہے ہی نہیں!“ ایسے لوگ بدچلن ہیں، اُن کی حرکتیں قابلِ گھن ہیں۔ ایک بھی نہیں ہے جو اچھا کام کرے۔ \p \v 2 اللہ نے آسمان سے انسان پر نظر ڈالی تاکہ دیکھے کہ کیا کوئی سمجھ دار ہے؟ کیا کوئی اللہ کا طالب ہے؟ \p \v 3 افسوس، سب صحیح راہ سے بھٹک گئے، سب کے سب بگڑ گئے ہیں۔ کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔ \b \p \v 4 کیا جو بدی کر کے میری قوم کو روٹی کی طرح کھا لیتے ہیں اُنہیں سمجھ نہیں آتی؟ وہ تو اللہ کو پکارتے ہی نہیں۔ \p \v 5 تب اُن پر سخت دہشت وہاں چھا گئی جہاں پہلے دہشت کا سبب نہیں تھا۔ جنہوں نے تجھے گھیر رکھا تھا اللہ نے اُن کی ہڈیاں بکھیر دیں۔ تُو نے اُن کو رُسوا کیا، کیونکہ اللہ نے اُنہیں رد کیا ہے۔ \b \p \v 6 کاش کوہِ صیون سے اسرائیل کی نجات نکلے! جب رب اپنی قوم کو بحال کرے گا تو یعقوب خوشی کے نعرے لگائے گا، اسرائیل باغ باغ ہو گا۔ \c 54 \s1 خطرے میں پھنسے ہوئے شخص کی التجا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ حکمت کا یہ گیت تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ یہ اُس وقت سے متعلق ہے جب زیف کے باشندوں نے ساؤل کے پاس جا کر کہا، ”داؤد ہمارے پاس چھپا ہوا ہے۔“ \p اے اللہ، اپنے نام کے ذریعے سے مجھے چھٹکارا دے! اپنی قدرت کے ذریعے سے میرا انصاف کر! \p \v 2 اے اللہ، میری التجا سن، میرے منہ کے الفاظ پر دھیان دے۔ \p \v 3 کیونکہ پردیسی میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ظالم جو اللہ کا لحاظ نہیں کرتے میری جان لینے کے درپَے ہیں۔ (سِلاہ) \b \p \v 4 لیکن اللہ میرا سہارا ہے، رب میری زندگی قائم رکھتا ہے۔ \p \v 5 وہ میرے دشمنوں کی شرارت اُن پر واپس لائے گا۔ چنانچہ اپنی وفاداری دکھا کر اُنہیں تباہ کر دے! \p \v 6 مَیں تجھے رضاکارانہ قربانی پیش کروں گا۔ اے رب، مَیں تیرے نام کی ستائش کروں گا، کیونکہ وہ بھلا ہے۔ \p \v 7 کیونکہ اُس نے مجھے ساری مصیبت سے رِہائی دی، اور اب مَیں اپنے دشمنوں کی شکست دیکھ کر خوش ہوں گا۔ \c 55 \s1 جھوٹے بھائیوں پر شکایت \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ حکمت کا یہ گیت تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ \p اے اللہ، میری دعا پر دھیان دے، اپنے آپ کو میری التجا سے چھپائے نہ رکھ۔ \p \v 2 مجھ پر غور کر، میری سن۔ مَیں بےچینی سے اِدھر اُدھر گھومتے ہوئے آہیں بھر رہا ہوں۔ \p \v 3 کیونکہ دشمن شور مچا رہا، بےدین مجھے تنگ کر رہا ہے۔ وہ مجھ پر آفت لانے پر تُلے ہوئے ہیں، غصے میں میری مخالفت کر رہے ہیں۔ \p \v 4 میرا دل میرے اندر تڑپ رہا ہے، موت کی دہشت مجھ پر چھا گئی ہے۔ \p \v 5 خوف اور لرزش مجھ پر طاری ہوئی، ہیبت مجھ پر غالب آ گئی ہے۔ \b \p \v 6 مَیں بولا، ”کاش میرے کبوتر کے سے پَر ہوں تاکہ اُڑ کر آرام و سکون پا سکوں! \p \v 7 تب مَیں دُور تک بھاگ کر ریگستان میں بسیرا کرتا، \p \v 8 مَیں جلدی سے کہیں پناہ لیتا جہاں تیز آندھی اور طوفان سے محفوظ رہتا۔“ (سِلاہ) \b \p \v 9 اے رب، اُن میں ابتری پیدا کر، اُن کی زبان میں اختلاف ڈال! کیونکہ مجھے شہر میں ہر طرف ظلم اور جھگڑے نظر آتے ہیں۔ \p \v 10 دن رات وہ فصیل پر چکر کاٹتے ہیں، اور شہر فساد اور خرابی سے بھرا رہتا ہے۔ \p \v 11 اُس کے بیچ میں تباہی کی حکومت ہے، اور ظلم اور فریب اُس کے چوک کو نہیں چھوڑتے۔ \b \p \v 12 اگر کوئی دشمن میری رُسوائی کرتا تو قابلِ برداشت ہوتا۔ اگر مجھ سے نفرت کرنے والا مجھے دبا کر اپنے آپ کو سرفراز کرتا تو مَیں اُس سے چھپ جاتا۔ \p \v 13 لیکن تُو ہی نے یہ کیا، تُو جو مجھ جیسا ہے، جو میرا قریبی دوست اور ہم راز ہے۔ \p \v 14 میری تیرے ساتھ کتنی اچھی رفاقت تھی جب ہم ہجوم کے ساتھ اللہ کے گھر کی طرف چلتے گئے! \b \p \v 15 موت اچانک ہی اُنہیں اپنی گرفت میں لے لے۔ زندہ ہی وہ پاتال میں اُتر جائیں، کیونکہ بُرائی نے اُن میں اپنا گھر بنا لیا ہے۔ \p \v 16 لیکن مَیں پکار کر اللہ سے مدد مانگتا ہوں، اور رب مجھے نجات دے گا۔ \p \v 17 مَیں ہر وقت آہ و زاری کرتا اور کراہتا رہتا ہوں، خواہ صبح ہو، خواہ دوپہر یا شام۔ اور وہ میری سنے گا۔ \p \v 18 وہ فدیہ دے کر میری جان کو اُن سے چھڑائے گا جو میرے خلاف لڑ رہے ہیں۔ گو اُن کی تعداد بڑی ہے وہ مجھے آرام و سکون دے گا۔ \p \v 19 اللہ جو ازل سے تخت نشین ہے میری سن کر اُنہیں مناسب جواب دے گا۔ (سِلاہ) کیونکہ نہ وہ تبدیل ہو جائیں گے، نہ کبھی اللہ کا خوف مانیں گے۔ \b \p \v 20 اُس شخص نے اپنا ہاتھ اپنے دوستوں کے خلاف اُٹھایا، اُس نے اپنا عہد توڑ لیا ہے۔ \p \v 21 اُس کی زبان پر مکھن کی سی چِکنی چپڑی باتیں اور دل میں جنگ ہے۔ اُس کے تیل سے زیادہ نرم الفاظ حقیقت میں کھینچی ہوئی تلواریں ہیں۔ \b \p \v 22 اپنا بوجھ رب پر ڈال تو وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ راست باز کو کبھی ڈگمگانے نہیں دے گا۔ \p \v 23 لیکن اے اللہ، تُو اُنہیں تباہی کے گڑھے میں اُترنے دے گا۔ خوں خوار اور دھوکے باز آدھی عمر بھی نہیں پائیں گے بلکہ جلدی مریں گے۔ لیکن مَیں تجھ پر بھروسا رکھتا ہوں۔ \c 56 \s1 مصیبت میں بھروسا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: دُوردراز جزیروں کا کبوتر۔ یہ سنہرا گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب فلستیوں نے اُسے جات میں پکڑ لیا۔ \p اے اللہ، مجھ پر مہربانی کر! کیونکہ لوگ مجھے تنگ کر رہے ہیں، لڑنے والا دن بھر مجھے ستا رہا ہے۔ \p \v 2 دن بھر میرے دشمن میرے پیچھے لگے ہیں، کیونکہ وہ بہت ہیں اور غرور سے مجھ سے لڑ رہے ہیں۔ \p \v 3 لیکن جب خوف مجھے اپنی گرفت میں لے لے تو مَیں تجھ پر ہی بھروسا رکھتا ہوں۔ \b \p \v 4 اللہ کے کلام پر میرا فخر ہے، اللہ پر میرا بھروسا ہے۔ مَیں ڈروں گا نہیں، کیونکہ فانی انسان مجھے کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟ \b \p \v 5 دن بھر وہ میرے الفاظ کو توڑ مروڑ کر غلط معنی نکالتے، اپنے تمام منصوبوں سے مجھے ضرر پہنچانا چاہتے ہیں۔ \p \v 6 وہ حملہ آور ہو کر تاک میں بیٹھ جاتے اور میرے ہر قدم پر غور کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ مجھے مار ڈالنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ \p \v 7 جو ایسی شریر حرکتیں کرتے ہیں، کیا اُنہیں بچنا چاہئے؟ ہرگز نہیں! اے اللہ، اقوام کو غصے میں خاک میں ملا دے۔ \p \v 8 جتنے بھی دن مَیں بےگھر پھرا ہوں اُن کا تُو نے پورا حساب رکھا ہے۔ اے اللہ، میرے آنسو اپنے مشکیزے میں ڈال لے! کیا وہ پہلے سے تیری کتاب میں قلم بند نہیں ہیں؟ ضرور! \p \v 9 پھر جب مَیں تجھے پکاروں گا تو میرے دشمن مجھ سے باز آئیں گے۔ یہ مَیں نے جان لیا ہے کہ اللہ میرے ساتھ ہے! \p \v 10 اللہ کے کلام پر میرا فخر ہے، رب کے کلام پر میرا فخر ہے۔ \p \v 11 اللہ پر میرا بھروسا ہے۔ مَیں ڈروں گا نہیں، کیونکہ فانی انسان مجھے کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟ \b \p \v 12 اے اللہ، تیرے حضور مَیں نے مَنتیں مانی ہیں، اور اب مَیں تجھے شکرگزاری کی قربانیاں پیش کروں گا۔ \p \v 13 کیونکہ تُو نے میری جان کو موت سے بچایا اور میرے پاؤں کو ٹھوکر کھانے سے محفوظ رکھا تاکہ زندگی کی روشنی میں اللہ کے حضور چلوں۔ \c 57 \s1 آزمائش میں اللہ پر اعتماد \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: تباہ نہ کر۔ یہ سنہرا گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب وہ ساؤل سے بھاگ کر غار میں چھپ گیا۔ \p اے اللہ، مجھ پر مہربانی کر، مجھ پر مہربانی کر! کیونکہ میری جان تجھ میں پناہ لیتی ہے۔ جب تک آفت مجھ پر سے گزر نہ جائے مَیں تیرے پَروں کے سائے میں پناہ لوں گا۔ \p \v 2 مَیں اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہوں، اللہ سے جو میرا معاملہ ٹھیک کرے گا۔ \p \v 3 وہ آسمان سے مدد بھیج کر مجھے چھٹکارا دے گا اور اُن کی رُسوائی کرے گا جو مجھے تنگ کر رہے ہیں۔ (سِلاہ) اللہ اپنا کرم اور وفاداری بھیجے گا۔ \p \v 4 مَیں انسان کو ہڑپ کرنے والے شیرببروں کے بیچ میں لیٹا ہوا ہوں، اُن کے درمیان جن کے دانت نیزے اور تیر ہیں اور جن کی زبان تیز تلوار ہے۔ \b \p \v 5 اے اللہ، آسمان پر سربلند ہو جا! تیرا جلال پوری دنیا پر چھا جائے! \b \p \v 6 اُنہوں نے میرے قدموں کے آگے پھندا بچھا دیا، اور میری جان خاک میں دب گئی ہے۔ اُنہوں نے میرے سامنے گڑھا کھود لیا، لیکن وہ خود اُس میں گر گئے ہیں۔ (سِلاہ) \b \p \v 7 اے اللہ، میرا دل مضبوط، میرا دل ثابت قدم ہے۔ مَیں ساز بجا کر تیری مدح سرائی کروں گا۔ \p \v 8 اے میری جان، جاگ اُٹھ! اے ستار اور سرود، جاگ اُٹھو! آؤ، مَیں طلوعِ صبح کو جگاؤں۔ \p \v 9 اے رب، قوموں میں مَیں تیری ستائش، اُمّتوں میں تیری مدح سرائی کروں گا۔ \p \v 10 کیونکہ تیری عظیم شفقت آسمان جتنی بلند ہے، تیری وفاداری بادلوں تک پہنچتی ہے۔ \p \v 11 اے اللہ، آسمان پر سرفراز ہو! تیرا جلال پوری دنیا پر چھا جائے۔ \c 58 \s1 انتقام کی دعا \p \v 1 داؤد کا سنہرا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: تباہ نہ کر۔ \p اے حکمرانو، کیا تم واقعی منصفانہ فیصلہ کرتے، کیا دیانت داری سے آدم زادوں کی عدالت کرتے ہو؟ \p \v 2 ہرگز نہیں، تم دل میں بدی کرتے اور ملک میں اپنے ظالم ہاتھوں کے لئے راستہ بناتے ہو۔ \p \v 3 بےدین پیدائش سے ہی صحیح راہ سے دُور ہو گئے ہیں، جھوٹ بولنے والے ماں کے پیٹ سے ہی بھٹک گئے ہیں۔ \p \v 4 وہ سانپ کی طرح زہر اُگلتے ہیں، اُس بہرے ناگ کی طرح جو اپنے کانوں کو بند کر رکھتا ہے \p \v 5 تاکہ نہ جادوگر کی آواز سنے، نہ ماہر سپیرے کے منتر۔ \b \p \v 6 اے اللہ، اُن کے منہ کے دانت توڑ ڈال! اے رب، جوان شیرببروں کے جبڑے کو پاش پاش کر! \p \v 7 وہ اُس پانی کی طرح ضائع ہو جائیں جو بہہ کر غائب ہو جاتا ہے۔ اُن کے چلائے ہوئے تیر بےاثر رہیں۔ \p \v 8 وہ دھوپ میں گھونگے کی مانند ہوں جو چلتا چلتا پگھل جاتا ہے۔ اُن کا انجام اُس بچے کا سا ہو جو ماں کے پیٹ میں ضائع ہو کر کبھی سورج نہیں دیکھے گا۔ \p \v 9 اِس سے پہلے کہ تمہاری دیگیں کانٹےدار ٹہنیوں کی آگ محسوس کریں اللہ اُن سب کو آندھی میں اُڑا کر لے جائے گا۔ \b \p \v 10 آخرکار دشمن کو سزا ملے گی۔ یہ دیکھ کر راست باز خوش ہو گا، اور وہ اپنے پاؤں کو بےدینوں کے خون میں دھو لے گا۔ \p \v 11 تب لوگ کہیں گے، ”واقعی راست باز کو اجر ملتا ہے، واقعی اللہ ہے جو دنیا میں لوگوں کی عدالت کرتا ہے!“ \c 59 \s1 دشمن کے درمیان دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: تباہ نہ کر۔ یہ سنہرا گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب ساؤل نے اپنے آدمیوں کو داؤد کے گھر کی پہرا داری کرنے کے لئے بھیجا تاکہ جب موقع ملے اُسے قتل کریں۔ \p اے میرے خدا، مجھے میرے دشمنوں سے بچا۔ اُن سے میری حفاظت کر جو میرے خلاف اُٹھے ہیں۔ \p \v 2 مجھے بدکاروں سے چھٹکارا دے، خوں خواروں سے رِہا کر۔ \p \v 3 دیکھ، وہ میری تاک میں بیٹھے ہیں۔ اے رب، زبردست آدمی مجھ پر حملہ آور ہیں، حالانکہ مجھ سے نہ خطا ہوئی نہ گناہ۔ \p \v 4 مَیں بےقصور ہوں، تاہم وہ دوڑ دوڑ کر مجھ سے لڑنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ چنانچہ جاگ اُٹھ، میری مدد کرنے آ، جو کچھ ہو رہا ہے اُس پر نظر ڈال۔ \p \v 5 اے رب، لشکروں اور اسرائیل کے خدا، دیگر تمام قوموں کو سزا دینے کے لئے جاگ اُٹھ! اُن سب پر کرم نہ فرما جو شریر اور غدار ہیں۔ (سِلاہ) \b \p \v 6 ہر شام کو وہ واپس آ جاتے اور کُتوں کی طرح بھونکتے ہوئے شہر کی گلیوں میں گھومتے پھرتے ہیں۔ \p \v 7 دیکھ، اُن کے منہ سے رال ٹپک رہی ہے، اُن کے ہونٹوں سے تلواریں نکل رہی ہیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں، ”کون سنے گا؟“ \b \p \v 8 لیکن تُو اے رب، اُن پر ہنستا ہے، تُو تمام قوموں کا مذاق اُڑاتا ہے۔ \p \v 9 اے میری قوت، میری آنکھیں تجھ پر لگی رہیں گی، کیونکہ اللہ میرا قلعہ ہے۔ \p \v 10 میرا خدا اپنی مہربانی کے ساتھ مجھ سے ملنے آئے گا، اللہ بخش دے گا کہ مَیں اپنے دشمنوں کی شکست دیکھ کر خوش ہوں گا۔ \b \p \v 11 اے اللہ ہماری ڈھال، اُنہیں ہلاک نہ کر، ورنہ میری قوم تیرا کام بھول جائے گی۔ اپنی قدرت کا اظہار یوں کر کہ وہ اِدھر اُدھر لڑکھڑا کر گر جائیں۔ \p \v 12 جو کچھ بھی اُن کے منہ سے نکلتا ہے وہ گناہ ہے، وہ لعنتیں اور جھوٹ ہی سناتے ہیں۔ چنانچہ اُنہیں اُن کے تکبر کے جال میں پھنسنے دے۔ \p \v 13 غصے میں اُنہیں تباہ کر! اُنہیں یوں تباہ کر کہ اُن کا نام و نشان تک نہ رہے۔ تب لوگ دنیا کی انتہا تک جان لیں گے کہ اللہ یعقوب کی اولاد پر حکومت کرتا ہے۔ (سِلاہ) \b \p \v 14 ہر شام کو وہ واپس آ جاتے اور کُتوں کی طرح بھونکتے ہوئے شہر کی گلیوں میں گھومتے پھرتے ہیں۔ \p \v 15 وہ اِدھر اُدھر گشت لگا کر کھانے کی چیزیں ڈھونڈتے ہیں۔ اگر پیٹ نہ بھرے تو غُراتے رہتے ہیں۔ \b \p \v 16 لیکن مَیں تیری قدرت کی مدح سرائی کروں گا، صبح کو خوشی کے نعرے لگا کر تیری شفقت کی ستائش کروں گا۔ کیونکہ تُو میرا قلعہ اور مصیبت کے وقت میری پناہ گاہ ہے۔ \p \v 17 اے میری قوت، مَیں تیری مدح سرائی کروں گا، کیونکہ اللہ میرا قلعہ اور میرا مہربان خدا ہے۔ \c 60 \s1 مردود قوم کی دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ طرز: عہد کا سوسن۔ تعلیم کے لئے یہ سنہرا گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب داؤد نے مسوپتامیہ کے اَرامیوں اور ضوباہ کے اَرامیوں سے جنگ کی۔ واپسی پر یوآب نے نمک کی وادی میں 12,000 ادومیوں کو مار ڈالا۔ \p اے اللہ، تُو نے ہمیں رد کیا، ہماری قلعہ بندی میں رخنہ ڈال دیا ہے۔ لیکن اب اپنے غضب سے باز آ کر ہمیں بحال کر۔ \p \v 2 تُو نے زمین کو ایسے جھٹکے دیئے کہ اُس میں دراڑیں پڑ گئیں۔ اب اُس کے شگافوں کو شفا دے، کیونکہ وہ ابھی تک تھرتھرا رہی ہے۔ \p \v 3 تُو نے اپنی قوم کو تلخ تجربوں سے دوچار ہونے دیا، ہمیں ایسی تیز مَے پلا دی کہ ہم ڈگمگانے لگے ہیں۔ \p \v 4 لیکن جو تیرا خوف مانتے ہیں اُن کے لئے تُو نے جھنڈا گاڑ دیا جس کے ارد گرد وہ جمع ہو کر تیروں سے پناہ لے سکتے ہیں۔ (سِلاہ) \p \v 5 اپنے دہنے ہاتھ سے مدد کر کے میری سن تاکہ جو تجھے پیارے ہیں وہ نجات پائیں۔ \b \p \v 6 اللہ نے اپنے مقدِس میں فرمایا ہے، ”مَیں فتح مناتے ہوئے سِکم کو تقسیم کروں گا اور وادیٔ سُکات کو ناپ کر بانٹ دوں گا۔ \p \v 7 جِلعاد میرا ہے اور منسّی میرا ہے۔ افرائیم میرا خود اور یہوداہ میرا شاہی عصا ہے۔ \p \v 8 موآب میرا غسل کا برتن ہے، اور ادوم پر مَیں اپنا جوتا پھینک دوں گا۔ اے فلستی ملک، مجھے دیکھ کر زوردار نعرے لگا!“ \b \p \v 9 کون مجھے قلعہ بند شہر میں لائے گا؟ کون میری راہنمائی کر کے مجھے ادوم تک پہنچائے گا؟ \p \v 10 اے اللہ، تُو ہی یہ کر سکتا ہے، گو تُو نے ہمیں رد کیا ہے۔ اے اللہ، تُو ہماری فوجوں کا ساتھ نہیں دیتا جب وہ لڑنے کے لئے نکلتی ہیں۔ \p \v 11 مصیبت میں ہمیں سہارا دے، کیونکہ اِس وقت انسانی مدد بےکار ہے۔ \p \v 12 اللہ کے ساتھ ہم زبردست کام کریں گے، کیونکہ وہی ہمارے دشمنوں کو کچل دے گا۔ \c 61 \s1 دُور سے درخواست \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ تاردار ساز کے ساتھ گانا ہے۔ \p اے اللہ، میری آہ و زاری سن، میری دعا پر توجہ دے۔ \p \v 2 مَیں تجھے دنیا کی انتہا سے پکار رہا ہوں، کیونکہ میرا دل نڈھال ہو گیا ہے۔ میری راہنمائی کر کے مجھے اُس چٹان پر پہنچا دے جو مجھ سے بلند ہے۔ \b \p \v 3 کیونکہ تُو میری پناہ گاہ رہا ہے، ایک مضبوط بُرج جس میں مَیں دشمن سے محفوظ ہوں۔ \p \v 4 مَیں ہمیشہ کے لئے تیرے خیمے میں رہنا، تیرے پَروں تلے پناہ لینا چاہتا ہوں۔ (سِلاہ) \b \p \v 5 کیونکہ اے اللہ، تُو نے میری مَنتوں پر دھیان دیا، تُو نے مجھے وہ میراث بخشی جو اُن سب کو ملتی ہے جو تیرا خوف مانتے ہیں۔ \p \v 6 بادشاہ کو عمر کی درازی بخش دے۔ وہ پشت در پشت جیتا رہے۔ \p \v 7 وہ ہمیشہ تک اللہ کے حضور تخت نشین رہے۔ شفقت اور وفاداری اُس کی حفاظت کریں۔ \p \v 8 تب مَیں ہمیشہ تک تیرے نام کی مدح سرائی کروں گا، روز بہ روز اپنی مَنتیں پوری کروں گا۔ \c 62 \s1 خاموشی سے اللہ کا انتظار کر \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یدوتون کے لئے۔ \p میری جان خاموشی سے اللہ ہی کے انتظار میں ہے۔ اُسی سے مجھے مدد ملتی ہے۔ \p \v 2 وہی میری چٹان، میری نجات اور میرا قلعہ ہے، اِس لئے مَیں زیادہ نہیں ڈگمگاؤں گا۔ \b \p \v 3 تم کب تک اُس پر حملہ کرو گے جو پہلے ہی جھکی ہوئی دیوار کی مانند ہے؟ تم سب کب تک اُسے قتل کرنے پر تُلے رہو گے جو پہلے ہی گرنے والی چاردیواری جیسا ہے؟ \p \v 4 اُن کے منصوبوں کا ایک ہی مقصد ہے، کہ اُسے اُس کے اونچے عُہدے سے اُتاریں۔ اُنہیں جھوٹ سے مزہ آتا ہے۔ منہ سے وہ برکت دیتے، لیکن اندر ہی اندر لعنت کرتے ہیں۔ (سِلاہ) \b \p \v 5 لیکن تُو اے میری جان، خاموشی سے اللہ ہی کے انتظار میں رہ۔ کیونکہ اُسی سے مجھے اُمید ہے۔ \p \v 6 صرف وہی میری جان کی چٹان، میری نجات اور میرا قلعہ ہے، اِس لئے مَیں نہیں ڈگمگاؤں گا۔ \b \p \v 7 میری نجات اور عزت اللہ پر مبنی ہے، وہی میری محفوظ چٹان ہے۔ اللہ میں مَیں پناہ لیتا ہوں۔ \p \v 8 اے اُمّت، ہر وقت اُس پر بھروسا رکھ! اُس کے حضور اپنے دل کا رنج و الم پانی کی طرح اُنڈیل دے۔ اللہ ہی ہماری پناہ گاہ ہے۔ (سِلاہ) \b \p \v 9 انسان دم بھر کا ہی ہے، اور بڑے لوگ فریب ہی ہیں۔ اگر اُنہیں ترازو میں تولا جائے تو مل کر اُن کا وزن ایک پھونک سے بھی کم ہے۔ \p \v 10 ظلم پر اعتماد نہ کرو، چوری کرنے پر فضول اُمید نہ رکھو۔ اور اگر دولت بڑھ جائے تو تمہارا دل اُس سے لپٹ نہ جائے۔ \p \v 11 اللہ نے ایک بات فرمائی بلکہ دو بار مَیں نے سنی ہے کہ اللہ ہی قادر ہے۔ \p \v 12 اے رب، یقیناً تُو مہربان ہے، کیونکہ تُو ہر ایک کو اُس کے اعمال کا بدلہ دیتا ہے۔ \c 63 \s1 اللہ کے لئے آرزو \p \v 1 داؤد کا زبور۔ یہ اُس وقت سے متعلق ہے جب وہ یہوداہ کے ریگستان میں تھا۔ \p اے اللہ، تُو میرا خدا ہے جسے مَیں ڈھونڈتا ہوں۔ میری جان تیری پیاسی ہے، میرا پورا جسم تیرے لئے ترستا ہے۔ مَیں اُس خشک اور نڈھال ملک کی مانند ہوں جس میں پانی نہیں ہے۔ \p \v 2 چنانچہ مَیں مقدِس میں تجھے دیکھنے کے انتظار میں رہا تاکہ تیری قدرت اور جلال کا مشاہدہ کروں۔ \p \v 3 کیونکہ تیری شفقت زندگی سے کہیں بہتر ہے، میرے ہونٹ تیری مدح سرائی کریں گے۔ \p \v 4 چنانچہ مَیں جیتے جی تیری ستائش کروں گا، تیرا نام لے کر اپنے ہاتھ اُٹھاؤں گا۔ \p \v 5 میری جان عمدہ غذا سے سیر ہو جائے گی، میرا منہ خوشی کے نعرے لگا کر تیری حمد و ثنا کرے گا۔ \p \v 6 بستر پر مَیں تجھے یاد کرتا، پوری رات کے دوران تیرے بارے میں سوچتا رہتا ہوں۔ \p \v 7 کیونکہ تُو میری مدد کرنے آیا، اور مَیں تیرے پَروں کے سائے میں خوشی کے نعرے لگاتا ہوں۔ \p \v 8 میری جان تیرے ساتھ لپٹی رہتی، اور تیرا دہنا ہاتھ مجھے سنبھالتا ہے۔ \b \p \v 9 لیکن جو میری جان لینے پر تُلے ہوئے ہیں وہ تباہ ہو جائیں گے، وہ زمین کی گہرائیوں میں اُتر جائیں گے۔ \p \v 10 اُنہیں تلوار کے حوالے کیا جائے گا، اور وہ گیدڑوں کی خوراک بن جائیں گے۔ \b \p \v 11 لیکن بادشاہ اللہ کی خوشی منائے گا۔ جو بھی اللہ کی قَسم کھاتا ہے وہ فخر کرے گا، کیونکہ جھوٹ بولنے والوں کے منہ بند ہو جائیں گے۔ \c 64 \s1 شریعت کے پوشیدہ حملوں سے حفاظت کی دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے اللہ، سن جب مَیں اپنی آہ و زاری پیش کرتا ہوں۔ میری زندگی دشمن کی دہشت سے محفوظ رکھ۔ \p \v 2 مجھے بدمعاشوں کی سازشوں سے چھپائے رکھ، اُن کی ہل چل سے جو غلط کام کرتے ہیں۔ \p \v 3 وہ اپنی زبان کو تلوار کی طرح تیز کرتے اور اپنے زہریلے الفاظ کو تیروں کی طرح تیار رکھتے ہیں \p \v 4 تاکہ تاک میں بیٹھ کر اُنہیں بےقصور پر چلائیں۔ وہ اچانک اور بےباکی سے اُنہیں اُس پر برسا دیتے ہیں۔ \p \v 5 وہ بُرا کام کرنے میں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے، ایک دوسرے سے مشورہ لیتے ہیں کہ ہم اپنے پھندے کس طرح چھپا کر لگائیں؟ وہ کہتے ہیں، ”یہ کسی کو بھی نظر نہیں آئیں گے۔“ \p \v 6 وہ بڑی باریکی سے بُرے منصوبوں کی تیاریاں کرتے، پھر کہتے ہیں، ”چلو، بات بن گئی ہے، منصوبہ سوچ بچار کے بعد تیار ہوا ہے۔“ یقیناً انسان کے باطن اور دل کی تہہ تک پہنچنا مشکل ہی ہے۔ \b \p \v 7 لیکن اللہ اُن پر تیر برسائے گا، اور اچانک ہی وہ زخمی ہو جائیں گے۔ \p \v 8 وہ اپنی ہی زبان سے ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ جو بھی اُنہیں دیکھے گا وہ ”توبہ توبہ“ کہے گا۔ \p \v 9 تب تمام لوگ خوف کھا کر کہیں گے، ”اللہ ہی نے یہ کیا!“ اُنہیں سمجھ آئے گی کہ یہ اُسی کا کام ہے۔ \b \p \v 10 راست باز اللہ کی خوشی منا کر اُس میں پناہ لے گا، اور جو دل سے دیانت دار ہیں وہ سب فخر کریں گے۔ \c 65 \s1 روحانی اور جسمانی برکتوں کے لئے شکرگزاری \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے گیت۔ \p اے اللہ، تُو ہی اِس لائق ہے کہ انسان کوہِ صیون پر خاموشی سے تیرے انتظار میں رہے، تیری تمجید کرے اور تیرے حضور اپنی مَنتیں پوری کرے۔ \p \v 2 تُو دعاؤں کو سنتا ہے، اِس لئے تمام انسان تیرے حضور آتے ہیں۔ \p \v 3 گناہ مجھ پر غالب آ گئے ہیں، تُو ہی ہماری سرکش حرکتوں کو معاف کر۔ \p \v 4 مبارک ہے وہ جسے تُو چن کر قریب آنے دیتا ہے، جو تیری بارگاہوں میں بس سکتا ہے۔ بخش دے کہ ہم تیرے گھر، تیری مُقدّس سکونت گاہ کی اچھی چیزوں سے سیر ہو جائیں۔ \b \p \v 5 اے ہماری نجات کے خدا، ہیبت ناک کاموں سے اپنی راستی قائم کر کے ہماری سن! کیونکہ تُو زمین کی تمام حدود اور دُوردراز سمندروں تک سب کی اُمید ہے۔ \p \v 6 تُو اپنی قدرت سے پہاڑوں کی مضبوط بنیادیں ڈالتا اور قوت سے کمربستہ رہتا ہے۔ \p \v 7 تُو متلاطم سمندروں کو تھما دیتا ہے، تُو اُن کی گرجتی لہروں اور اُمّتوں کا شور شرابہ ختم کر دیتا ہے۔ \p \v 8 دنیا کی انتہا کے باشندے تیرے نشانات سے خوف کھاتے ہیں، اور تُو طلوعِ صبح اور غروبِ آفتاب کو خوشی منانے دیتا ہے۔ \b \p \v 9 تُو زمین کی دیکھ بھال کر کے اُسے پانی کی کثرت اور زرخیزی سے نوازتا ہے، چنانچہ اللہ کی ندی پانی سے بھری رہتی ہے۔ زمین کو یوں تیار کر کے تُو انسان کو اناج کی اچھی فصل مہیا کرتا ہے۔ \p \v 10 تُو کھیت کی ریگھاریوں کو شرابور کر کے اُس کے ڈھیلوں کو ہموار کرتا ہے۔ تُو بارش کی بوچھاڑوں سے زمین کو نرم کر کے اُس کی فصلوں کو برکت دیتا ہے۔ \p \v 11 تُو سال کو اپنی بھلائی کا تاج پہنا دیتا ہے، اور تیرے نقشِ قدم تیل کی فراوانی سے ٹپکتے ہیں۔ \p \v 12 بیابان کی چراگاہیں تیل\f + \fr 65‏:12 \fq تیل: \ft لفظی ترجمہ: \fqa چربی \ft جو فراوانی کا نشان تھا۔ \f* کی کثرت سے ٹپکتی ہیں، اور پہاڑیاں بھرپور خوشی سے ملبّس ہو جاتی ہیں۔ \p \v 13 سبزہ زار بھیڑبکریوں سے آراستہ ہیں، وادیاں اناج سے ڈھکی ہوئی ہیں۔ سب خوشی کے نعرے لگا رہے ہیں، سب گیت گا رہے ہیں! \c 66 \s1 اللہ کی معجزانہ مدد کی تعریف \p \v 1 موسیقی کے راہنما کے لئے۔ زبور۔ گیت۔ \p اے ساری زمین، خوشی کے نعرے لگا کر اللہ کی مدح سرائی کر! \p \v 2 اُس کے نام کے جلال کی تمجید کرو، اُس کی ستائش عروج تک لے جاؤ! \p \v 3 اللہ سے کہو، ”تیرے کام کتنے پُرجلال ہیں۔ تیری بڑی قدرت کے سامنے تیرے دشمن دبک کر تیری خوشامد کرنے لگتے ہیں۔ \p \v 4 تمام دنیا تجھے سجدہ کرے! وہ تیری تعریف میں گیت گائے، تیرے نام کی ستائش کرے۔“ (سِلاہ) \b \p \v 5 آؤ، اللہ کے کام دیکھو! آدم زاد کی خاطر اُس نے کتنے پُرجلال معجزے کئے ہیں! \p \v 6 اُس نے سمندر کو خشک زمین میں بدل دیا۔ جہاں پہلے پانی کا تیز بہاؤ تھا وہاں سے لوگ پیدل ہی گزرے۔ چنانچہ آؤ، ہم اُس کی خوشی منائیں۔ \p \v 7 اپنی قدرت سے وہ ابد تک حکومت کرتا ہے۔ اُس کی آنکھیں قوموں پر لگی رہتی ہیں تاکہ سرکش اُس کے خلاف نہ اُٹھیں۔ (سِلاہ) \b \p \v 8 اے اُمّتو، ہمارے خدا کی حمد کرو۔ اُس کی ستائش دُور تک سنائی دے۔ \p \v 9 کیونکہ وہ ہماری زندگی قائم رکھتا، ہمارے پاؤں کو ڈگمگانے نہیں دیتا۔ \b \p \v 10 کیونکہ اے اللہ، تُو نے ہمیں آزمایا۔ جس طرح چاندی کو پگھلا کر صاف کیا جاتا ہے اُسی طرح تُو نے ہمیں پاک صاف کر دیا ہے۔ \p \v 11 تُو نے ہمیں جال میں پھنسا دیا، ہماری کمر پر اذیت ناک بوجھ ڈال دیا۔ \p \v 12 تُو نے لوگوں کے رتھوں کو ہمارے سروں پر سے گزرنے دیا، اور ہم آگ اور پانی کی زد میں آ گئے۔ لیکن پھر تُو نے ہمیں مصیبت سے نکال کر فراوانی کی جگہ پہنچایا۔ \b \p \v 13 مَیں بھسم ہونے والی قربانیاں لے کر تیرے گھر میں آؤں گا اور تیرے حضور اپنی مَنتیں پوری کروں گا، \p \v 14 وہ مَنتیں جو میرے منہ نے مصیبت کے وقت مانی تھیں۔ \p \v 15 بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر مَیں تجھے موٹی تازی بھیڑیں اور مینڈھوں کا دھواں پیش کروں گا، ساتھ ساتھ بَیل اور بکرے بھی چڑھاؤں گا۔ (سِلاہ) \b \p \v 16 اے اللہ کا خوف ماننے والو، آؤ اور سنو! جو کچھ اللہ نے میری جان کے لئے کیا وہ تمہیں سناؤں گا۔ \p \v 17 مَیں نے اپنے منہ سے اُسے پکارا، لیکن میری زبان اُس کی تعریف کرنے کے لئے تیار تھی۔ \p \v 18 اگر مَیں دل میں گناہ کی پرورش کرتا تو رب میری نہ سنتا۔ \p \v 19 لیکن یقیناً رب نے میری سنی، اُس نے میری التجا پر توجہ دی۔ \p \v 20 اللہ کی حمد ہو، جس نے نہ میری دعا رد کی، نہ اپنی شفقت مجھ سے باز رکھی۔ \c 67 \s1 تمام قومیں اللہ کی تعریف کریں \p \v 1 زبور۔ تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اللہ ہم پر مہربانی کرے اور ہمیں برکت دے۔ وہ اپنے چہرے کا نور ہم پر چمکائے (سِلاہ) \p \v 2 تاکہ زمین پر تیری راہ اور تمام قوموں میں تیری نجات معلوم ہو جائے۔ \b \p \v 3 اے اللہ، قومیں تیری ستائش کریں، تمام قومیں تیری ستائش کریں۔ \b \p \v 4 اُمّتیں شادمان ہو کر خوشی کے نعرے لگائیں، کیونکہ تُو انصاف سے قوموں کی عدالت کرے گا اور زمین پر اُمّتوں کی قیادت کرے گا۔ (سِلاہ) \b \p \v 5 اے اللہ، قومیں تیری ستائش کریں، تمام قومیں تیری ستائش کریں۔ \b \p \v 6 زمین اپنی فصلیں دیتی ہے۔ اللہ ہمارا خدا ہمیں برکت دے! \p \v 7 اللہ ہمیں برکت دے، اور دنیا کی انتہائیں سب اُس کا خوف مانیں۔ \c 68 \s1 اللہ کی فتح \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے گیت۔ \p اللہ اُٹھے تو اُس کے دشمن تتر بتر ہو جائیں گے، اُس سے نفرت کرنے والے اُس کے سامنے سے بھاگ جائیں گے۔ \p \v 2 وہ دھوئیں کی طرح بکھر جائیں گے۔ جس طرح موم آگ کے سامنے پگھل جاتا ہے اُسی طرح بےدین اللہ کے حضور ہلاک ہو جائیں گے۔ \p \v 3 لیکن راست باز خوش و خرم ہوں گے، وہ اللہ کے حضور جشن منا کر پھولے نہ سمائیں گے۔ \b \p \v 4 اللہ کی تعظیم میں گیت گاؤ، اُس کے نام کی مدح سرائی کرو! جو رتھ پر سوار بیابان میں سے گزر رہا ہے اُس کے لئے راستہ تیار کرو۔ رب اُس کا نام ہے، اُس کے حضور خوشی مناؤ! \p \v 5 اللہ اپنی مُقدّس سکونت گاہ میں یتیموں کا باپ اور بیواؤں کا حامی ہے۔ \p \v 6 اللہ بےگھروں کو گھروں میں بسا دیتا اور قیدیوں کو قید سے نکال کر خوش حالی عطا کرتا ہے۔ لیکن جو سرکش ہیں وہ جُھلسے ہوئے ملک میں رہیں گے۔ \b \p \v 7 اے اللہ، جب تُو اپنی قوم کے آگے آگے نکلا، جب تُو ریگستان میں قدم بہ قدم آگے بڑھا (سِلاہ) \p \v 8 تو زمین لرز اُٹھی اور آسمان سے بارش ٹپکنے لگی۔ ہاں، اللہ کے حضور جو کوہِ سینا اور اسرائیل کا خدا ہے ایسا ہی ہوا۔ \p \v 9 اے اللہ، تُو نے کثرت کی بارش برسنے دی۔ جب کبھی تیرا موروثی ملک نڈھال ہوا تو تُو نے اُسے تازہ دم کیا۔ \p \v 10 یوں تیری قوم اُس میں آباد ہوئی۔ اے اللہ، اپنی بھلائی سے تُو نے اُسے ضرورت مندوں کے لئے تیار کیا۔ \b \p \v 11 رب فرمان صادر کرتا ہے تو خوش خبری سنانے والی عورتوں کا بڑا لشکر نکلتا ہے، \p \v 12 ”فوجوں کے بادشاہ بھاگ رہے ہیں۔ وہ بھاگ رہے ہیں اور عورتیں لُوٹ کا مال تقسیم کر رہی ہیں۔ \p \v 13 تم کیوں اپنے زِین کے دو بوروں کے درمیان بیٹھے رہتے ہو؟ دیکھو، کبوتر کے پَروں پر چاندی اور اُس کے شاہ پَروں پر پیلا سونا چڑھایا گیا ہے۔“ \p \v 14 جب قادرِ مطلق نے وہاں کے بادشاہوں کو منتشر کر دیا تو کوہِ ضلمون پر برف پڑی۔ \b \p \v 15 کوہِ بسن الٰہی پہاڑ ہے، کوہِ بسن کی متعدد چوٹیاں ہیں۔ \p \v 16 اے پہاڑ کی متعدد چوٹیو، تم اُس پہاڑ کو کیوں رشک کی نگاہ سے دیکھتی ہو جسے اللہ نے اپنی سکونت گاہ کے لئے پسند کیا ہے؟ یقیناً رب وہاں ہمیشہ کے لئے سکونت کرے گا۔ \p \v 17 اللہ کے بےشمار رتھ اور اَن گنت فوجی ہیں۔ خداوند اُن کے درمیان ہے، سینا کا خدا مقدِس میں ہے۔ \p \v 18 تُو نے بلندی پر چڑھ کر قیدیوں کا ہجوم گرفتار کر لیا، تجھے انسانوں سے تحفے ملے، اُن سے بھی جو سرکش ہو گئے تھے۔ یوں ہی رب خدا وہاں سکونت پذیر ہوا۔ \b \p \v 19 رب کی تمجید ہو جو روز بہ روز ہمارا بوجھ اُٹھائے چلتا ہے۔ اللہ ہماری نجات ہے۔ (سِلاہ) \p \v 20 ہمارا خدا وہ خدا ہے جو ہمیں بار بار نجات دیتا ہے، رب قادرِ مطلق ہمیں بار بار موت سے بچنے کے راستے مہیا کرتا ہے۔ \p \v 21 یقیناً اللہ اپنے دشمنوں کے سروں کو کچل دے گا۔ جو اپنے گناہوں سے باز نہیں آتا اُس کی کھوپڑی وہ پاش پاش کرے گا۔ \p \v 22 رب نے فرمایا، ”مَیں اُنہیں بسن سے واپس لاؤں گا، سمندر کی گہرائیوں سے واپس پہنچاؤں گا۔ \p \v 23 تب تُو اپنے پاؤں کو دشمن کے خون میں دھو لے گا، اور تیرے کُتے اُسے چاٹ لیں گے۔“ \b \p \v 24 اے اللہ، تیرے جلوس نظر آ گئے ہیں، میرے خدا اور بادشاہ کے جلوس مقدِس میں داخل ہوتے ہوئے نظر آ گئے ہیں۔ \p \v 25 آگے گلوکار، پھر ساز بجانے والے چل رہے ہیں۔ اُن کے آس پاس کنواریاں دف بجاتے ہوئے پھر رہی ہیں۔ \p \v 26 ”جماعتوں میں اللہ کی ستائش کرو! جتنے بھی اسرائیل کے سرچشمے سے نکلے ہوئے ہو رب کی تمجید کرو!“ \p \v 27 وہاں سب سے چھوٹا بھائی بن یمین آگے چل رہا ہے، پھر یہوداہ کے بزرگوں کا پُرشور ہجوم زبولون اور نفتالی کے بزرگوں کے ساتھ چل رہا ہے۔ \b \p \v 28 اے اللہ، اپنی قدرت برُوئے کار لا! اے اللہ، جو قدرت تُو نے پہلے بھی ہماری خاطر دکھائی اُسے دوبارہ دکھا! \p \v 29 اُسے یروشلم کے اوپر اپنی سکونت گاہ سے دکھا۔ تب بادشاہ تیرے حضور تحفے لائیں گے۔ \p \v 30 سرکنڈوں میں چھپے ہوئے درندے کو ملامت کر! سانڈوں کا جو غول بچھڑوں جیسی قوموں میں رہتا ہے اُسے ڈانٹ! اُنہیں کچل دے جو چاندی کو پیار کرتے ہیں۔ اُن قوموں کو منتشر کر جو جنگ کرنے سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ \p \v 31 مصر سے سفیر آئیں گے، ایتھوپیا اپنے ہاتھ اللہ کی طرف اُٹھائے گا۔ \b \p \v 32 اے دنیا کی سلطنتو، اللہ کی تعظیم میں گیت گاؤ! رب کی مدح سرائی کرو (سِلاہ) \p \v 33 جو اپنے رتھ پر سوار ہو کر قدیم زمانے کے بلندترین آسمانوں میں سے گزرتا ہے۔ سنو اُس کی آواز جو زور سے گرج رہا ہے۔ \p \v 34 اللہ کی قدرت کو تسلیم کرو! اُس کی عظمت اسرائیل پر چھائی رہتی اور اُس کی قدرت آسمان پر ہے۔ \p \v 35 اے اللہ، تُو اپنے مقدِس سے ظاہر ہوتے وقت کتنا مہیب ہے۔ اسرائیل کا خدا ہی قوم کو قوت اور طاقت عطا کرتا ہے۔ اللہ کی تمجید ہو! \c 69 \s1 آزمائش سے نجات کی دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ طرز: سوسن کے پھول۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے اللہ، مجھے بچا! کیونکہ پانی میرے گلے تک پہنچ گیا ہے۔ \p \v 2 مَیں گہری دلدل میں دھنس گیا ہوں، کہیں پاؤں جمانے کی جگہ نہیں ملتی۔ مَیں پانی کی گہرائیوں میں آ گیا ہوں، سیلاب مجھ پر غالب آ گیا ہے۔ \p \v 3 مَیں چلّاتے چلّاتے تھک گیا ہوں۔ میرا گلا بیٹھ گیا ہے۔ اپنے خدا کا انتظار کرتے کرتے میری آنکھیں دُھندلا گئیں۔ \p \v 4 جو بلاوجہ مجھ سے کینہ رکھتے ہیں وہ میرے سر کے بالوں سے زیادہ ہیں، جو بےسبب میرے دشمن ہیں اور مجھے تباہ کرنا چاہتے ہیں وہ طاقت ور ہیں۔ جو کچھ مَیں نے نہیں لُوٹا اُسے مجھ سے طلب کیا جاتا ہے۔ \b \p \v 5 اے اللہ، تُو میری حماقت سے واقف ہے، میرا قصور تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ \p \v 6 اے قادرِ مطلق رب الافواج، جو تیرے انتظار میں رہتے ہیں وہ میرے باعث شرمندہ نہ ہوں۔ اے اسرائیل کے خدا، میرے باعث تیرے طالب کی رُسوائی نہ ہو۔ \p \v 7 کیونکہ تیری خاطر مَیں شرمندگی برداشت کر رہا ہوں، تیری خاطر میرا چہرہ شرم سار ہی رہتا ہے۔ \p \v 8 مَیں اپنے سگے بھائیوں کے نزدیک اجنبی اور اپنی ماں کے بیٹوں کے نزدیک پردیسی بن گیا ہوں۔ \p \v 9 کیونکہ تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی ہے، جو تجھے گالیاں دیتے ہیں اُن کی گالیاں مجھ پر آ گئی ہیں۔ \p \v 10 جب مَیں روزہ رکھ کر روتا تھا تو لوگ میرا مذاق اُڑاتے تھے۔ \p \v 11 جب ماتمی لباس پہنے پھرتا تھا تو اُن کے لئے عبرت انگیز مثال بن گیا۔ \p \v 12 جو بزرگ شہر کے دروازے پر بیٹھے ہیں وہ میرے بارے میں گپیں ہانکتے ہیں۔ شرابی مجھے اپنے طنز بھرے گیتوں کا نشانہ بناتے ہیں۔ \b \p \v 13 لیکن اے رب، میری تجھ سے دعا ہے کہ مَیں تجھے دوبارہ منظور ہو جاؤں۔ اے اللہ، اپنی عظیم شفقت کے مطابق میری سن، اپنی یقینی نجات کے مطابق مجھے بچا۔ \p \v 14 مجھے دلدل سے نکال تاکہ غرق نہ ہو جاؤں۔ مجھے اُن سے چھٹکارا دے جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ پانی کی گہرائیوں سے مجھے بچا۔ \p \v 15 سیلاب مجھ پر غالب نہ آئے، سمندر کی گہرائی مجھے ہڑپ نہ کر لے، گڑھا میرے اوپر اپنا منہ بند نہ کر لے۔ \p \v 16 اے رب، میری سن، کیونکہ تیری شفقت بھلی ہے۔ اپنے عظیم رحم کے مطابق میری طرف رجوع کر۔ \p \v 17 اپنا چہرہ اپنے خادم سے چھپائے نہ رکھ، کیونکہ مَیں مصیبت میں ہوں۔ جلدی سے میری سن! \p \v 18 قریب آ کر میری جان کا فدیہ دے، میرے دشمنوں کے سبب سے عوضانہ دے کر مجھے چھڑا۔ \b \p \v 19 تُو میری رُسوائی، میری شرمندگی اور تذلیل سے واقف ہے۔ تیری آنکھیں میرے تمام دشمنوں پر لگی رہتی ہیں۔ \p \v 20 اُن کے طعنوں سے میرا دل ٹوٹ گیا ہے، مَیں بیمار پڑ گیا ہوں۔ مَیں ہم دردی کے انتظار میں رہا، لیکن بےفائدہ۔ مَیں نے توقع کی کہ کوئی مجھے دلاسا دے، لیکن ایک بھی نہ ملا۔ \p \v 21 اُنہوں نے میری خوراک میں کڑوا زہر ملایا، مجھے سرکہ پلایا جب پیاسا تھا۔ \b \p \v 22 اُن کی میز اُن کے لئے پھندا اور اُن کے ساتھیوں کے لئے جال بن جائے۔ \p \v 23 اُن کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں۔ اُن کی کمر ہمیشہ تک ڈگمگاتی رہے۔ \p \v 24 اپنا پورا غصہ اُن پر اُتار، تیرا سخت غضب اُن پر آ پڑے۔ \p \v 25 اُن کی رہائش گاہ سنسان ہو جائے اور کوئی اُن کے خیموں میں آباد نہ ہو، \p \v 26 کیونکہ جسے تُو ہی نے سزا دی اُسے وہ ستاتے ہیں، جسے تُو ہی نے زخمی کیا اُس کا دُکھ دوسروں کو سنا کر خوش ہوتے ہیں۔ \p \v 27 اُن کے قصور کا سختی سے حساب کتاب کر، وہ تیرے سامنے راست باز نہ ٹھہریں۔ \p \v 28 اُنہیں کتابِ حیات سے مٹایا جائے، اُن کا نام راست بازوں کی فہرست میں درج نہ ہو۔ \b \p \v 29 ہائے، مَیں مصیبت میں پھنسا ہوا ہوں، مجھے بہت درد ہے۔ اے اللہ، تیری نجات مجھے محفوظ رکھے۔ \p \v 30 مَیں اللہ کے نام کی مدح سرائی کروں گا، شکرگزاری سے اُس کی تعظیم کروں گا۔ \p \v 31 یہ رب کو بَیل یا سینگ اور کُھر رکھنے والے سانڈ سے کہیں زیادہ پسند آئے گا۔ \p \v 32 حلیم اللہ کا کام دیکھ کر خوش ہو جائیں گے۔ اے اللہ کے طالبو، تسلی پاؤ! \p \v 33 کیونکہ رب محتاجوں کی سنتا اور اپنے قیدیوں کو حقیر نہیں جانتا۔ \b \p \v 34 آسمان و زمین اُس کی تمجید کریں، سمندر اور جو کچھ اُس میں حرکت کرتا ہے اُس کی ستائش کرے۔ \p \v 35 کیونکہ اللہ صیون کو نجات دے کر یہوداہ کے شہروں کو تعمیر کرے گا، اور اُس کے خادم اُن پر قبضہ کر کے اُن میں آباد ہو جائیں گے۔ \p \v 36 اُن کی اولاد ملک کو میراث میں پائے گی، اور اُس کے نام سے محبت رکھنے والے اُس میں بسے رہیں گے۔ \c 70 \s1 دشمن سے نجات کی دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یادداشت کے لئے۔ \p اے اللہ، جلدی سے آ کر مجھے بچا! اے رب، میری مدد کرنے میں جلدی کر! \p \v 2 میرے جانی دشمن شرمندہ ہو جائیں، اُن کی سخت رُسوائی ہو جائے۔ جو میری مصیبت دیکھنے سے لطف اُٹھاتے ہیں وہ پیچھے ہٹ جائیں، اُن کا منہ کالا ہو جائے۔ \p \v 3 جو میری مصیبت دیکھ کر قہقہہ لگاتے ہیں وہ شرم کے مارے پشت دکھائیں۔ \p \v 4 لیکن تیرے طالب شادمان ہو کر تیری خوشی منائیں۔ جنہیں تیری نجات پیاری ہے وہ ہمیشہ کہیں، ”اللہ عظیم ہے!“ \p \v 5 لیکن مَیں ناچار اور محتاج ہوں۔ اے اللہ، جلدی سے میرے پاس آ! تُو ہی میرا سہارا اور میرا نجات دہندہ ہے۔ اے رب، دیر نہ کر! \c 71 \s1 حفاظت کے لئے دعا \p \v 1 اے رب، مَیں نے تجھ میں پناہ لی ہے۔ مجھے کبھی شرمندہ نہ ہونے دے۔ \p \v 2 اپنی راستی سے مجھے بچا کر چھٹکارا دے۔ اپنا کان میری طرف جھکا کر مجھے نجات دے۔ \p \v 3 میرے لئے چٹان پر محفوظ گھر ہو جس میں مَیں ہر وقت پناہ لے سکوں۔ تُو نے فرمایا ہے کہ مجھے نجات دے گا، کیونکہ تُو ہی میری چٹان اور میرا قلعہ ہے۔ \b \p \v 4 اے میرے خدا، مجھے بےدین کے ہاتھ سے بچا، اُس کے قبضے سے جو بےانصاف اور ظالم ہے۔ \b \p \v 5 کیونکہ تُو ہی میری اُمید ہے۔ اے رب قادرِ مطلق، تُو میری جوانی ہی سے میرا بھروسا رہا ہے۔ \p \v 6 پیدائش سے ہی مَیں نے تجھ پر تکیہ کیا ہے، ماں کے پیٹ سے تُو نے مجھے سنبھالا ہے۔ مَیں ہمیشہ تیری حمد و ثنا کروں گا۔ \b \p \v 7 بہتوں کے نزدیک مَیں بدشگونی ہوں، لیکن تُو میری مضبوط پناہ گاہ ہے۔ \p \v 8 دن بھر میرا منہ تیری تمجید اور تعظیم سے لبریز رہتا ہے۔ \b \p \v 9 بُڑھاپے میں مجھے رد نہ کر، طاقت کے ختم ہونے پر مجھے ترک نہ کر۔ \p \v 10 کیونکہ میرے دشمن میرے بارے میں باتیں کر رہے ہیں، جو میری جان کی تاک لگائے بیٹھے ہیں وہ ایک دوسرے سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔ \p \v 11 وہ کہتے ہیں، ”اللہ نے اُسے ترک کر دیا ہے۔ اُس کے پیچھے پڑ کر اُسے پکڑو، کیونکہ کوئی نہیں جو اُسے بچائے۔“ \b \p \v 12 اے اللہ، مجھ سے دُور نہ ہو۔ اے میرے خدا، میری مدد کرنے میں جلدی کر۔ \p \v 13 میرے حریف شرمندہ ہو کر فنا ہو جائیں، جو مجھے نقصان پہنچانے کے درپَے ہیں وہ لعن طعن اور رُسوائی تلے دب جائیں۔ \p \v 14 لیکن مَیں ہمیشہ تیرے انتظار میں رہوں گا، ہمیشہ تیری ستائش کرتا رہوں گا۔ \p \v 15 میرا منہ تیری راستی سناتا رہے گا، سارا دن تیرے نجات بخش کاموں کا ذکر کرتا رہے گا، گو مَیں اُن کی پوری تعداد گن بھی نہیں سکتا۔ \p \v 16 مَیں رب قادرِ مطلق کے عظیم کام سناتے ہوئے آؤں گا، مَیں تیری، صرف تیری ہی راستی یاد کروں گا۔ \b \p \v 17 اے اللہ، تُو میری جوانی سے مجھے تعلیم دیتا رہا ہے، اور آج تک مَیں تیرے معجزات کا اعلان کرتا آیا ہوں۔ \p \v 18 اے اللہ، خواہ مَیں بوڑھا ہو جاؤں اور میرے بال سفید ہو جائیں مجھے ترک نہ کر جب تک مَیں آنے والی پشت کے تمام لوگوں کو تیری قوت اور قدرت کے بارے میں بتا نہ لوں۔ \b \p \v 19 اے اللہ، تیری راستی آسمان سے باتیں کرتی ہے۔ اے اللہ، تجھ جیسا کون ہے جس نے اِتنے عظیم کام کئے ہیں؟ \p \v 20 تُو نے مجھے متعدد تلخ تجربوں میں سے گزرنے دیا ہے، لیکن تُو مجھے دوبارہ زندہ بھی کرے گا، تُو مجھے زمین کی گہرائیوں میں سے واپس لائے گا۔ \p \v 21 میرا رُتبہ بڑھا دے، مجھے دوبارہ تسلی دے۔ \p \v 22 اے میرے خدا، مَیں ستار بجا کر تیری ستائش اور تیری وفاداری کی تمجید کروں گا۔ اے اسرائیل کے قدوس، مَیں سرود بجا کر تیری تعریف میں گیت گاؤں گا۔ \p \v 23 جب مَیں تیری مدح سرائی کروں گا تو میرے ہونٹ خوشی کے نعرے لگائیں گے، اور میری جان جسے تُو نے فدیہ دے کر چھڑایا ہے شادیانہ بجائے گی۔ \p \v 24 میری زبان بھی دن بھر تیری راستی بیان کرے گی، کیونکہ جو مجھے نقصان پہنچانا چاہتے تھے وہ شرم سار اور رُسوا ہو گئے ہیں۔ \c 72 \s1 سلامتی کا بادشاہ \p \v 1 سلیمان کا زبور۔ \p اے اللہ، بادشاہ کو اپنا انصاف عطا کر، بادشاہ کے بیٹے کو اپنی راستی بخش دے \p \v 2 تاکہ وہ راستی سے تیری قوم اور انصاف سے تیرے مصیبت زدوں کی عدالت کرے۔ \p \v 3 پہاڑ قوم کو سلامتی اور پہاڑیاں راستی پہنچائیں۔ \p \v 4 وہ قوم کے مصیبت زدوں کا انصاف کرے اور محتاجوں کی مدد کر کے ظالموں کو کچل دے۔ \p \v 5 تب لوگ پشت در پشت تیرا خوف مانیں گے جب تک سورج چمکے اور چاند روشنی دے۔ \p \v 6 وہ کٹی ہوئی گھاس کے کھیت پر برسنے والی بارش کی طرح اُتر آئے، زمین کو تر کرنے والی بوچھاڑوں کی طرح نازل ہو جائے۔ \p \v 7 اُس کے دورِ حکومت میں راست باز پھلے پھولے گا، اور جب تک چاند نیست نہ ہو جائے سلامتی کا غلبہ ہو گا۔ \p \v 8 وہ ایک سمندر سے دوسرے سمندر تک اور دریائے فرات سے دنیا کی انتہا تک حکومت کرے۔ \p \v 9 ریگستان کے باشندے اُس کے سامنے جھک جائیں، اُس کے دشمن خاک چاٹیں۔ \p \v 10 ترسیس اور ساحلی علاقوں کے بادشاہ اُسے خراج پہنچائیں، سبا اور سِبا اُسے باج پیش کریں۔ \p \v 11 تمام بادشاہ اُسے سجدہ کریں، سب اقوام اُس کی خدمت کریں۔ \b \p \v 12 کیونکہ جو ضرورت مند مدد کے لئے پکارے اُسے وہ چھٹکارا دے گا، جو مصیبت میں ہے اور جس کی مدد کوئی نہیں کرتا اُسے وہ رِہائی دے گا۔ \p \v 13 وہ پست حالوں اور غریبوں پر ترس کھائے گا، محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔ \p \v 14 وہ عوضانہ دے کر اُنہیں ظلم و تشدد سے چھڑائے گا، کیونکہ اُن کا خون اُس کی نظر میں قیمتی ہے۔ \b \p \v 15 بادشاہ زندہ باد! سبا کا سونا اُسے دیا جائے۔ لوگ ہمیشہ اُس کے لئے دعا کریں، دن بھر اُس کے لئے برکت چاہیں۔ \p \v 16 ملک میں اناج کی کثرت ہو، پہاڑوں کی چوٹیوں پر بھی اُس کی فصلیں لہلہائیں۔ اُس کا پھل لبنان کے پھل جیسا عمدہ ہو، شہروں کے باشندے ہریالی کی طرح پھلیں پھولیں۔ \p \v 17 بادشاہ کا نام ابد تک قائم رہے، جب تک سورج چمکے اُس کا نام پھلے پھولے۔ تمام اقوام اُس سے برکت پائیں، اور وہ اُسے مبارک کہیں۔ \b \p \v 18 رب خدا کی تمجید ہو جو اسرائیل کا خدا ہے۔ صرف وہی معجزے کرتا ہے! \p \v 19 اُس کے جلالی نام کی ابد تک تمجید ہو، پوری دنیا اُس کے جلال سے بھر جائے۔ آمین، پھر آمین۔ \b \p \v 20 یہاں داؤد بن یسّی کی دعائیں ختم ہوتی ہیں۔ \c 73 \ms1 تیسری کتاب 73‏-89 \s1 بےدینوں کی کامیابی کے باوجود تسلی \p \v 1 آسف کا زبور۔ \p یقیناً اللہ اسرائیل پر مہربان ہے، اُن پر جن کے دل پاک ہیں۔ \p \v 2 لیکن مَیں پھسلنے کو تھا، میرے قدم لغزش کھانے کو تھے۔ \p \v 3 کیونکہ شیخی بازوں کو دیکھ کر مَیں بےچین ہو گیا، اِس لئے کہ بےدین اِتنے خوش حال ہیں۔ \p \v 4 مرتے وقت اُن کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی، اور اُن کے جسم موٹے تازے رہتے ہیں۔ \p \v 5 عام لوگوں کے مسائل سے اُن کا واسطہ نہیں پڑتا۔ جس درد و کرب میں دوسرے مبتلا رہتے ہیں اُس سے وہ آزاد ہوتے ہیں۔ \p \v 6 اِس لئے اُن کے گلے میں تکبر کا ہار ہے، وہ ظلم کا لباس پہنے پھرتے ہیں۔ \p \v 7 چربی کے باعث اُن کی آنکھیں اُبھر آئی ہیں۔ اُن کے دل بےلگام وہموں کی گرفت میں رہتے ہیں۔ \p \v 8 وہ مذاق اُڑا کر بُری باتیں کرتے ہیں، اپنے غرور میں ظلم کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ \p \v 9 وہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہمارے منہ سے نکلتا ہے وہ آسمان سے ہے، جو بات ہماری زبان پر آ جاتی ہے وہ پوری زمین کے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ \p \v 10 چنانچہ عوام اُن کی طرف رجوع ہوتے ہیں، کیونکہ اُن کے ہاں کثرت کا پانی پیا جاتا ہے۔ \p \v 11 وہ کہتے ہیں، ”اللہ کو کیا پتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کو علم ہی نہیں۔“ \p \v 12 دیکھو، یہی ہے بےدینوں کا حال۔ وہ ہمیشہ سکون سے رہتے، ہمیشہ اپنی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔ \p \v 13 یقیناً مَیں نے بےفائدہ اپنا دل پاک رکھا اور عبث اپنے ہاتھ غلط کام کرنے سے باز رکھے۔ \p \v 14 کیونکہ دن بھر مَیں درد و کرب میں مبتلا رہتا ہوں، ہر صبح مجھے سزا دی جاتی ہے۔ \b \p \v 15 اگر مَیں کہتا، ”مَیں بھی اُن کی طرح بولوں گا،“ تو تیرے فرزندوں کی نسل سے غداری کرتا۔ \p \v 16 مَیں سوچ بچار میں پڑ گیا تاکہ بات سمجھوں، لیکن سوچتے سوچتے تھک گیا، اذیت میں صرف اضافہ ہوا۔ \b \p \v 17 تب مَیں اللہ کے مقدِس میں داخل ہو کر سمجھ گیا کہ اُن کا انجام کیا ہو گا۔ \p \v 18 یقیناً تُو اُنہیں پھسلنی جگہ پر رکھے گا، اُنہیں فریب میں پھنسا کر زمین پر پٹخ دے گا۔ \p \v 19 اچانک ہی وہ تباہ ہو جائیں گے، دہشت ناک مصیبت میں پھنس کر مکمل طور پر فنا ہو جائیں گے۔ \p \v 20 اے رب، جس طرح خواب جاگ اُٹھتے وقت غیرحقیقی ثابت ہوتا ہے اُسی طرح تُو اُٹھتے وقت اُنہیں وہم قرار دے کر حقیر جانے گا۔ \b \p \v 21 جب میرے دل میں تلخی پیدا ہوئی اور میرے باطن میں سخت درد تھا \p \v 22 تو مَیں احمق تھا۔ مَیں کچھ نہیں سمجھتا تھا بلکہ تیرے سامنے مویشی کی مانند تھا۔ \p \v 23 توبھی مَیں ہمیشہ تیرے ساتھ لپٹا رہوں گا، کیونکہ تُو میرا دہنا ہاتھ تھامے رکھتا ہے۔ \p \v 24 تُو اپنے مشورے سے میری قیادت کر کے آخر میں عزت کے ساتھ میرا خیرمقدم کرے گا۔ \p \v 25 جب تُو میرے ساتھ ہے تو مجھے آسمان پر کیا کمی ہو گی؟ جب تُو میرے ساتھ ہے تو مَیں زمین کی کوئی بھی چیز نہیں چاہوں گا۔ \p \v 26 خواہ میرا جسم اور میرا دل جواب دے جائیں، لیکن اللہ ہمیشہ تک میرے دل کی چٹان اور میری میراث ہے۔ \b \p \v 27 یقیناً جو تجھ سے دُور ہیں وہ ہلاک ہو جائیں گے، جو تجھ سے بےوفا ہیں اُنہیں تُو تباہ کر دے گا۔ \p \v 28 لیکن میرے لئے اللہ کی قربت سب کچھ ہے۔ مَیں نے رب قادرِ مطلق کو اپنی پناہ گاہ بنایا ہے، اور مَیں لوگوں کو تیرے تمام کام سناؤں گا۔ \c 74 \s1 رب کے گھر کی بےحرمتی پر افسوس \p \v 1 آسف کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ \p اے اللہ، تُو نے ہمیں ہمیشہ کے لئے کیوں رد کیا ہے؟ اپنی چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑکتا رہتا ہے؟ \p \v 2 اپنی جماعت کو یاد کر جسے تُو نے قدیم زمانے میں خریدا اور عوضانہ دے کر چھڑایا تاکہ تیری میراث کا قبیلہ ہو۔ کوہِ صیون کو یاد کر جس پر تُو سکونت پذیر رہا ہے۔ \p \v 3 اپنے قدم اِن دائمی کھنڈرات کی طرف بڑھا۔ دشمن نے مقدِس میں سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔ \p \v 4 تیرے مخالفوں نے گرجتے ہوئے تیری جلسہ گاہ میں اپنے نشان گاڑ دیئے ہیں۔ \p \v 5 اُنہوں نے گنجان جنگل میں لکڑہاروں کی طرح اپنے کلہاڑے چلائے، \p \v 6 اپنے کلہاڑوں اور کدالوں سے اُس کی تمام کندہ کاری کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ \p \v 7 اُنہوں نے تیرے مقدِس کو بھسم کر دیا، فرش تک تیرے نام کی سکونت گاہ کی بےحرمتی کی ہے۔ \p \v 8 اپنے دل میں وہ بولے، ”آؤ، ہم اُن سب کو خاک میں ملائیں!“ اُنہوں نے ملک میں اللہ کی ہر عبادت گاہ نذرِ آتش کر دی ہے۔ \p \v 9 اب ہم پر کوئی الٰہی نشان ظاہر نہیں ہوتا۔ نہ کوئی نبی ہمارے پاس رہ گیا، نہ کوئی اَور موجود ہے جو جانتا ہو کہ ایسے حالات کب تک رہیں گے۔ \p \v 10 اے اللہ، حریف کب تک لعن طعن کرے گا، دشمن کب تک تیرے نام کی تکفیر کرے گا؟ \p \v 11 تُو اپنا ہاتھ کیوں ہٹاتا، اپنا دہنا ہاتھ دُور کیوں رکھتا ہے؟ اُسے اپنی چادر سے نکال کر اُنہیں تباہ کر دے! \b \p \v 12 اللہ قدیم زمانے سے میرا بادشاہ ہے، وہی دنیا میں نجات بخش کام انجام دیتا ہے۔ \p \v 13 تُو ہی نے اپنی قدرت سے سمندر کو چیر کر پانی میں اژدہاؤں کے سروں کو توڑ ڈالا۔ \p \v 14 تُو ہی نے لِویاتان کے سروں کو چُور چُور کر کے اُسے جنگلی جانوروں کو کھلا دیا۔ \p \v 15 ایک جگہ تُو نے چشمے اور ندیاں پھوٹنے دیں، دوسری جگہ کبھی نہ سوکھنے والے دریا سوکھنے دیئے۔ \p \v 16 دن بھی تیرا ہے، رات بھی تیری ہی ہے۔ چاند اور سورج تیرے ہی ہاتھ سے قائم ہوئے۔ \p \v 17 تُو ہی نے زمین کی حدود مقرر کیں، تُو ہی نے گرمیوں اور سردیوں کے موسم بنائے۔ \b \p \v 18 اے رب، دشمن کی لعن طعن یاد کر۔ خیال کر کہ احمق قوم تیرے نام پر کفر بکتی ہے۔ \p \v 19 اپنے کبوتر کی جان کو وحشی جانوروں کے حوالے نہ کر، ہمیشہ تک اپنے مصیبت زدوں کی زندگی کو نہ بھول۔ \p \v 20 اپنے عہد کا لحاظ کر، کیونکہ ملک کے تاریک کونے ظلم کے میدانوں سے بھر گئے ہیں۔ \p \v 21 ہونے نہ دے کہ مظلوموں کو شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹنا پڑے بلکہ بخش دے کہ مصیبت زدہ اور غریب تیرے نام پر فخر کر سکیں۔ \p \v 22 اے اللہ، اُٹھ کر عدالت میں اپنے معاملے کا دفاع کر۔ یاد رہے کہ احمق دن بھر تجھے لعن طعن کرتا ہے۔ \p \v 23 اپنے دشمنوں کے نعرے نہ بھول بلکہ اپنے مخالفوں کا مسلسل بڑھتا ہوا شور شرابہ یاد کر۔ \c 75 \s1 اللہ مغروروں کی عدالت کرتا ہے \p \v 1 آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: تباہ نہ کر۔ \p اے اللہ، تیرا شکر ہو، تیرا شکر! تیرا نام اُن کے قریب ہے جو تیرے معجزے بیان کرتے ہیں۔ \b \p \v 2 اللہ فرماتا ہے، ”جب میرا وقت آئے گا تو مَیں انصاف سے عدالت کروں گا۔ \p \v 3 گو زمین اپنے باشندوں سمیت ڈگمگانے لگے، لیکن مَیں ہی نے اُس کے ستونوں کو مضبوط کر دیا ہے۔ (سِلاہ) \p \v 4 شیخی بازوں سے مَیں نے کہا، ’ڈینگیں مت مارو،‘ اور بےدینوں سے، ’اپنے آپ پر فخر مت کرو۔\f + \fr 75‏:4 \fq فخر مت کرو: \ft لفظی ترجمہ: \fqa سینگ مت اُٹھاؤ۔ \f* \p \v 5 نہ اپنی طاقت پر شیخی مارو،\f + \fr 75‏:5 \fq شیخی مارو: \ft لفظی مطلب: \fqa اپنا سینگ اُٹھاؤ۔ \f* نہ اکڑ کر کفر بکو‘۔“ \p \v 6 کیونکہ سرفرازی نہ مشرق سے، نہ مغرب سے اور نہ بیابان سے آتی ہے \p \v 7 بلکہ اللہ سے جو منصف ہے۔ وہی ایک کو پست کر دیتا ہے اور دوسرے کو سرفراز۔ \p \v 8 کیونکہ رب کے ہاتھ میں جھاگ دار اور مسالے دار مَے کا پیالہ ہے جسے وہ لوگوں کو پلا دیتا ہے۔ یقیناً دنیا کے تمام بےدینوں کو اِسے آخری قطرے تک پینا ہے۔ \b \p \v 9 لیکن مَیں ہمیشہ اللہ کے عظیم کام سناؤں گا، ہمیشہ یعقوب کے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔ \b \p \v 10 اللہ فرماتا ہے، ”مَیں تمام بےدینوں کی کمر توڑ دوں گا جبکہ راست باز سرفراز ہو گا۔“\f + \fr 75‏:10 \fq تمام بےدینوں … ہو گا: \ft لفظی ترجمہ: \fqa بےدینوں کے تمام سینگوں کو کاٹ ڈالوں گا جبکہ راست بازوں کا سینگ سرفراز ہو جائے گا۔ \f* \c 76 \s1 اللہ منصف ہے \p \v 1 آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ \p اللہ یہوداہ میں مشہور ہے، اُس کا نام اسرائیل میں عظیم ہے۔ \p \v 2 اُس نے اپنی ماند سالم\f + \fr 76‏:2 \fk سالم: \ft سالم سے مراد یروشلم ہے۔ \f* میں اور اپنا بھٹ کوہِ صیون پر بنا لیا ہے۔ \p \v 3 وہاں اُس نے جلتے ہوئے تیروں کو توڑ ڈالا اور ڈھال، تلوار اور جنگ کے ہتھیاروں کو چُور چُور کر دیا ہے۔ (سِلاہ) \p \v 4 اے اللہ، تُو درخشاں ہے، تُو شکار کے پہاڑوں سے آیا ہوا عظیم الشان سورما ہے۔ \b \p \v 5 بہادروں کو لُوٹ لیا گیا ہے، وہ موت کی نیند سو گئے ہیں۔ فوجیوں میں سے ایک بھی ہاتھ نہیں اُٹھا سکتا۔ \p \v 6 اے یعقوب کے خدا، تیرے ڈانٹنے پر گھوڑے اور رتھ بان بےحس و حرکت ہو گئے ہیں۔ \p \v 7 تُو ہی مہیب ہے۔ جب تُو جھڑکے تو کون تیرے حضور قائم رہے گا؟ \p \v 8 تُو نے آسمان سے فیصلے کا اعلان کیا۔ زمین سہم کر چپ ہو گئی \p \v 9 جب اللہ عدالت کرنے کے لئے اُٹھا، جب وہ تمام مصیبت زدوں کو نجات دینے کے لئے آیا۔ (سِلاہ) \p \v 10 کیونکہ انسان کا طیش بھی تیری تمجید کا باعث ہے۔ اُس کے طیش کا آخری نتیجہ تیرا جلال ہی ہے۔\f + \fr 76‏:10 \fq طیش کا آخری نتیجہ تیرا جلال ہی ہے: \ft لفظی ترجمہ: \fqa تُو بچے ہوئے طیش سے کمربستہ ہو جاتا ہے۔ \f* \b \p \v 11 رب اپنے خدا کے حضور مَنتیں مان کر اُنہیں پورا کرو۔ جتنے بھی اُس کے ارد گرد ہیں وہ پُرجلال خدا کے حضور ہدیئے لائیں۔ \p \v 12 وہ حکمرانوں کو شکستہ روح کر دیتا ہے، اُسی سے دنیا کے بادشاہ دہشت کھاتے ہیں۔ \c 77 \s1 اللہ کے عظیم کاموں سے تسلی ملتی ہے \p \v 1 آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یدوتون کے لئے۔ \p مَیں اللہ سے فریاد کر کے مدد کے لئے چلّاتا ہوں، مَیں اللہ کو پکارتا ہوں کہ مجھ پر دھیان دے۔ \p \v 2 اپنی مصیبت میں مَیں نے رب کو تلاش کیا۔ رات کے وقت میرے ہاتھ بلاناغہ اُس کی طرف اُٹھے رہے۔ میری جان نے تسلی پانے سے انکار کیا۔ \b \p \v 3 مَیں اللہ کو یاد کرتا ہوں تو آہیں بھرنے لگتا ہوں، مَیں سوچ بچار میں پڑ جاتا ہوں تو روح نڈھال ہو جاتی ہے۔ (سِلاہ) \p \v 4 تُو میری آنکھوں کو بند ہونے نہیں دیتا۔ مَیں اِتنا بےچین ہوں کہ بول بھی نہیں سکتا۔ \b \p \v 5 مَیں قدیم زمانے پر غور کرتا ہوں، اُن سالوں پر جو بڑی دیر ہوئے گزر گئے ہیں۔ \p \v 6 رات کو مَیں اپنا گیت یاد کرتا ہوں۔ میرا دل محوِ خیال رہتا اور میری روح تفتیش کرتی رہتی ہے۔ \p \v 7 ”کیا رب ہمیشہ کے لئے رد کرے گا، کیا آئندہ ہمیں کبھی پسند نہیں کرے گا؟ \p \v 8 کیا اُس کی شفقت ہمیشہ کے لئے جاتی رہی ہے؟ کیا اُس کے وعدے اب سے جواب دے گئے ہیں؟ \p \v 9 کیا اللہ مہربانی کرنا بھول گیا ہے؟ کیا اُس نے غصے میں اپنا رحم باز رکھا ہے؟“ (سِلاہ) \p \v 10 مَیں بولا، ”اِس سے مجھے دُکھ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دہنا ہاتھ بدل گیا ہے۔“ \b \p \v 11 مَیں رب کے کام یاد کروں گا، ہاں قدیم زمانے کے تیرے معجزے یاد کروں گا۔ \p \v 12 جو کچھ تُو نے کیا اُس کے ہر پہلو پر غور و خوض کروں گا، تیرے عظیم کاموں میں محوِ خیال رہوں گا۔ \p \v 13 اے اللہ، تیری راہ قدوس ہے۔ کون سا معبود ہمارے خدا جیسا عظیم ہے؟ \p \v 14 تُو ہی معجزے کرنے والا خدا ہے۔ اقوام کے درمیان تُو نے اپنی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ \p \v 15 بڑی قوت سے تُو نے عوضانہ دے کر اپنی قوم، یعقوب اور یوسف کی اولاد کو رِہا کر دیا ہے۔ (سِلاہ) \p \v 16 اے اللہ، پانی نے تجھے دیکھا، پانی نے تجھے دیکھا تو تڑپنے لگا، گہرائیوں تک لرزنے لگا۔ \p \v 17 موسلادھار بارش برسی، بادل گرج اُٹھے اور تیرے تیر اِدھر اُدھر چلنے لگے۔ \p \v 18 آندھی میں تیری آواز کڑکتی رہی، دنیا بجلیوں سے روشن ہوئی، زمین کانپتی کانپتی اُچھل پڑی۔ \p \v 19 تیری راہ سمندر میں سے، تیرا راستہ گہرے پانی میں سے گزرا، توبھی تیرے نقشِ قدم کسی کو نظر نہ آئے۔ \p \v 20 موسیٰ اور ہارون کے ہاتھ سے تُو نے ریوڑ کی طرح اپنی قوم کی راہنمائی کی۔ \c 78 \s1 اسرائیل کی تاریخ میں الٰہی سزا اور رحم \p \v 1 آسف کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ \p اے میری قوم، میری ہدایت پر دھیان دے، میرے منہ کی باتوں پر کان لگا۔ \p \v 2 مَیں تمثیلوں میں بات کروں گا، قدیم زمانے کے معمے بیان کروں گا۔ \p \v 3 جو کچھ ہم نے سن لیا اور ہمیں معلوم ہوا ہے، جو کچھ ہمارے باپ دادا نے ہمیں سنایا ہے \p \v 4 اُسے ہم اُن کی اولاد سے نہیں چھپائیں گے۔ ہم آنے والی پشت کو رب کے قابلِ تعریف کام بتائیں گے، اُس کی قدرت اور معجزات بیان کریں گے۔ \p \v 5 کیونکہ اُس نے یعقوب کی اولاد کو شریعت دی، اسرائیل میں احکام قائم کئے۔ اُس نے فرمایا کہ ہمارے باپ دادا یہ احکام اپنی اولاد کو سکھائیں \p \v 6 تاکہ آنے والی پشت بھی اُنہیں اپنائے، وہ بچے جو ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے۔ پھر اُنہیں بھی اپنے بچوں کو سنانا تھا۔ \p \v 7 کیونکہ اللہ کی مرضی ہے کہ اِس طرح ہر پشت اللہ پر اعتماد رکھ کر اُس کے عظیم کام نہ بھولے بلکہ اُس کے احکام پر عمل کرے۔ \p \v 8 وہ نہیں چاہتا کہ وہ اپنے باپ دادا کی مانند ہوں جو ضدی اور سرکش نسل تھے، ایسی نسل جس کا دل ثابت قدم نہیں تھا اور جس کی روح وفاداری سے اللہ سے لپٹی نہ رہی۔ \b \p \v 9 چنانچہ افرائیم کے مرد گو کمانوں سے لیس تھے جنگ کے وقت فرار ہوئے۔ \p \v 10 وہ اللہ کے عہد کے وفادار نہ رہے، اُس کی شریعت پر عمل کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ \p \v 11 جو کچھ اُس نے کیا تھا، جو معجزے اُس نے اُنہیں دکھائے تھے، افرائیمی وہ سب کچھ بھول گئے۔ \p \v 12 ملکِ مصر کے علاقے ضُعن میں اُس نے اُن کے باپ دادا کے دیکھتے دیکھتے معجزے کئے تھے۔ \p \v 13 سمندر کو چیر کر اُس نے اُنہیں اُس میں سے گزرنے دیا، اور دونوں طرف پانی مضبوط دیوار کی طرح کھڑا رہا۔ \p \v 14 دن کو اُس نے بادل کے ذریعے اور رات بھر چمک دار آگ سے اُن کی قیادت کی۔ \p \v 15 ریگستان میں اُس نے پتھروں کو چاک کر کے اُنہیں سمندر کی سی کثرت کا پانی پلایا۔ \p \v 16 اُس نے ہونے دیا کہ چٹان سے ندیاں پھوٹ نکلیں اور پانی دریاؤں کی طرح بہنے لگے۔ \b \p \v 17 لیکن وہ اُس کا گناہ کرنے سے باز نہ آئے بلکہ ریگستان میں اللہ تعالیٰ سے سرکش رہے۔ \p \v 18 جان بوجھ کر اُنہوں نے اللہ کو آزما کر وہ خوراک مانگی جس کا لالچ کرتے تھے۔ \p \v 19 اللہ کے خلاف کفر بک کر وہ بولے، ”کیا اللہ ریگستان میں ہمارے لئے میز بچھا سکتا ہے؟ \p \v 20 بےشک جب اُس نے چٹان کو مارا تو پانی پھوٹ نکلا اور ندیاں بہنے لگیں۔ لیکن کیا وہ روٹی بھی دے سکتا ہے، اپنی قوم کو گوشت بھی مہیا کر سکتا ہے؟ یہ تو ناممکن ہے۔“ \p \v 21 یہ سن کر رب طیش میں آ گیا۔ یعقوب کے خلاف آگ بھڑک اُٹھی، اور اُس کا غضب اسرائیل پر نازل ہوا۔ \p \v 22 کیوں؟ اِس لئے کہ اُنہیں اللہ پر یقین نہیں تھا، وہ اُس کی نجات پر بھروسا نہیں رکھتے تھے۔ \b \p \v 23 اِس کے باوجود اللہ نے اُن کے اوپر بادلوں کو حکم دے کر آسمان کے دروازے کھول دیئے۔ \p \v 24 اُس نے کھانے کے لئے اُن پر مَن برسایا، اُنہیں آسمان سے روٹی کھلائی۔ \p \v 25 ہر ایک نے فرشتوں کی یہ روٹی کھائی بلکہ اللہ نے اِتنا کھانا بھیجا کہ اُن کے پیٹ بھر گئے۔ \p \v 26 پھر اُس نے آسمان پر مشرقی ہَوا چلائی اور اپنی قدرت سے جنوبی ہَوا پہنچائی۔ \p \v 27 اُس نے گرد کی طرح اُن پر گوشت برسایا، سمندر کی ریت جیسے بےشمار پرندے اُن پر گرنے دیئے۔ \p \v 28 خیمہ گاہ کے بیچ میں ہی وہ گر پڑے، اُن کے گھروں کے ارد گرد ہی زمین پر آ گرے۔ \p \v 29 تب وہ کھا کھا کر خوب سیر ہو گئے، کیونکہ جس کا لالچ وہ کرتے تھے وہ اللہ نے اُنہیں مہیا کیا تھا۔ \p \v 30 لیکن اُن کا لالچ ابھی پورا نہیں ہوا تھا اور گوشت ابھی اُن کے منہ میں تھا \p \v 31 کہ اللہ کا غضب اُن پر نازل ہوا۔ قوم کے کھاتے پیتے لوگ ہلاک ہوئے، اسرائیل کے جوان خاک میں مل گئے۔ \b \p \v 32 اِن تمام باتوں کے باوجود وہ اپنے گناہوں میں اضافہ کرتے گئے اور اُس کے معجزات پر ایمان نہ لائے۔ \p \v 33 اِس لئے اُس نے اُن کے دن ناکامی میں گزرنے دیئے، اور اُن کے سال دہشت کی حالت میں اختتام پذیر ہوئے۔ \p \v 34 جب کبھی اللہ نے اُن میں قتل و غارت ہونے دی تو وہ اُسے ڈھونڈنے لگے، وہ مُڑ کر اللہ کو تلاش کرنے لگے۔ \p \v 35 تب اُنہیں یاد آیا کہ اللہ ہماری چٹان، اللہ تعالیٰ ہمارا چھڑانے والا ہے۔ \p \v 36 لیکن وہ منہ سے اُسے دھوکا دیتے، زبان سے اُسے جھوٹ پیش کرتے تھے۔ \p \v 37 نہ اُن کے دل ثابت قدمی سے اُس کے ساتھ لپٹے رہے، نہ وہ اُس کے عہد کے وفادار رہے۔ \b \p \v 38 توبھی اللہ رحم دل رہا۔ اُس نے اُنہیں تباہ نہ کیا بلکہ اُن کا قصور معاف کرتا رہا۔ بار بار وہ اپنے غضب سے باز آیا، بار بار اپنا پورا قہر اُن پر اُتارنے سے گریز کیا۔ \p \v 39 کیونکہ اُسے یاد رہا کہ وہ فانی انسان ہیں، ہَوا کا ایک جھونکا جو گزر کر کبھی واپس نہیں آتا۔ \b \p \v 40 ریگستان میں وہ کتنی دفعہ اُس سے سرکش ہوئے، کتنی مرتبہ اُسے دُکھ پہنچایا۔ \p \v 41 بار بار اُنہوں نے اللہ کو آزمایا، بار بار اسرائیل کے قدوس کو رنجیدہ کیا۔ \p \v 42 اُنہیں اُس کی قدرت یاد نہ رہی، وہ دن جب اُس نے فدیہ دے کر اُنہیں دشمن سے چھڑایا، \b \p \v 43 وہ دن جب اُس نے مصر میں اپنے الٰہی نشان دکھائے، ضُعن کے علاقے میں اپنے معجزے کئے۔ \p \v 44 اُس نے اُن کی نہروں کا پانی خون میں بدل دیا، اور وہ اپنی ندیوں کا پانی پی نہ سکے۔ \p \v 45 اُس نے اُن کے درمیان جوؤں کے غول بھیجے جو اُنہیں کھا گئیں، مینڈک جو اُن پر تباہی لائے۔ \p \v 46 اُن کی پیداوار اُس نے جوان ٹڈیوں کے حوالے کی، اُن کی محنت کا پھل بالغ ٹڈیوں کے سپرد کیا۔ \p \v 47 اُن کی انگور کی بیلیں اُس نے اولوں سے، اُن کے انجیرتوت کے درخت سیلاب سے تباہ کر دیئے۔ \p \v 48 اُن کے مویشی اُس نے اولوں کے حوالے کئے، اُن کے ریوڑ بجلی کے سپرد کئے۔ \p \v 49 اُس نے اُن پر اپنا شعلہ زن غضب نازل کیا۔ قہر، خفگی اور مصیبت یعنی تباہی لانے والے فرشتوں کا پورا دستہ اُن پر حملہ آور ہوا۔ \p \v 50 اُس نے اپنے غضب کے لئے راستہ تیار کر کے اُنہیں موت سے نہ بچایا بلکہ مہلک وبا کی زد میں آنے دیا۔ \p \v 51 مصر میں اُس نے تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا اور حام کے خیموں میں مردانگی کا پہلا پھل تمام کر دیا۔ \p \v 52 پھر وہ اپنی قوم کو بھیڑبکریوں کی طرح مصر سے باہر لا کر ریگستان میں ریوڑ کی طرح لئے پھرا۔ \p \v 53 وہ حفاظت سے اُن کی قیادت کرتا رہا۔ اُنہیں کوئی ڈر نہیں تھا جبکہ اُن کے دشمن سمندر میں ڈوب گئے۔ \p \v 54 یوں اللہ نے اُنہیں مُقدّس ملک تک پہنچایا، اُس پہاڑ تک جسے اُس کے دہنے ہاتھ نے حاصل کیا تھا۔ \p \v 55 اُن کے آگے آگے وہ دیگر قومیں نکالتا گیا۔ اُن کی زمین اُس نے تقسیم کر کے اسرائیلیوں کو میراث میں دی، اور اُن کے خیموں میں اُس نے اسرائیلی قبیلے بسائے۔ \b \p \v 56 اِس کے باوجود وہ اللہ تعالیٰ کو آزمانے سے باز نہ آئے بلکہ اُس سے سرکش ہوئے اور اُس کے احکام کے تابع نہ رہے۔ \p \v 57 اپنے باپ دادا کی طرح وہ غدار بن کر بےوفا ہوئے۔ وہ ڈھیلی کمان کی طرح ناکام ہو گئے۔ \p \v 58 اُنہوں نے اونچی جگہوں کی غلط قربان گاہوں سے اللہ کو غصہ دلایا اور اپنے بُتوں سے اُسے رنجیدہ کیا۔ \p \v 59 جب اللہ کو خبر ملی تو وہ غضب ناک ہوا اور اسرائیل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ \p \v 60 اُس نے سَیلا میں اپنی سکونت گاہ چھوڑ دی، وہ خیمہ جس میں وہ انسان کے درمیان سکونت کرتا تھا۔ \p \v 61 عہد کا صندوق اُس کی قدرت اور جلال کا نشان تھا، لیکن اُس نے اُسے دشمن کے حوالے کر کے جلاوطنی میں جانے دیا۔ \p \v 62 اپنی قوم کو اُس نے تلوار کی زد میں آنے دیا، کیونکہ وہ اپنی موروثی ملکیت سے نہایت ناراض تھا۔ \p \v 63 قوم کے جوان نذرِ آتش ہوئے، اور اُس کی کنواریوں کے لئے شادی کے گیت گائے نہ گئے۔ \p \v 64 اُس کے امام تلوار سے قتل ہوئے، اور اُس کی بیواؤں نے ماتم نہ کیا۔ \b \p \v 65 تب رب جاگ اُٹھا، اُس آدمی کی طرح جس کی نیند اُچاٹ ہو گئی ہو، اُس سورمے کی مانند جس سے نشے کا اثر اُتر گیا ہو۔ \p \v 66 اُس نے اپنے دشمنوں کو مار مار کر بھگا دیا اور اُنہیں ہمیشہ کے لئے شرمندہ کر دیا۔ \p \v 67 اُس وقت اُس نے یوسف کا خیمہ رد کیا اور افرائیم کے قبیلے کو نہ چنا \p \v 68 بلکہ یہوداہ کے قبیلے اور کوہِ صیون کو چن لیا جو اُسے پیارا تھا۔ \p \v 69 اُس نے اپنا مقدِس بلندیوں کی مانند بنایا، زمین کی مانند جسے اُس نے ہمیشہ کے لئے قائم کیا ہے۔ \p \v 70 اُس نے اپنے خادم داؤد کو چن کر بھیڑبکریوں کے باڑوں سے بُلایا۔ \p \v 71 ہاں، اُس نے اُسے بھیڑوں\f + \fr 78‏:71 \fk بھیڑوں: \ft عبرانی متن سے مراد وہ بھیڑ ہے جو ابھی اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہے۔ \f* کی دیکھ بھال سے بُلایا تاکہ وہ اُس کی قوم یعقوب، اُس کی میراث اسرائیل کی گلہ بانی کرے۔ \p \v 72 داؤد نے خلوص دلی سے اُن کی گلہ بانی کی، بڑی مہارت سے اُس نے اُن کی راہنمائی کی۔ \c 79 \s1 جنگ کی مصیبت میں قوم کی دعا \p \v 1 آسف کا زبور۔ \p اے اللہ، اجنبی قومیں تیری موروثی زمین میں گھس آئی ہیں۔ اُنہوں نے تیری مُقدّس سکونت گاہ کی بےحرمتی کر کے یروشلم کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ \p \v 2 اُنہوں نے تیرے خادموں کی لاشیں پرندوں کو اور تیرے ایمان داروں کا گوشت جنگلی جانوروں کو کھلا دیا ہے۔ \p \v 3 یروشلم کے چاروں طرف اُنہوں نے خون کی ندیاں بہائیں، اور کوئی باقی نہ رہا جو مُردوں کو دفناتا۔ \p \v 4 ہمارے پڑوسیوں نے ہمیں مذاق کا نشانہ بنا لیا ہے، ارد گرد کی قومیں ہماری ہنسی اُڑاتی اور لعن طعن کرتی ہیں۔ \b \p \v 5 اے رب، کب تک؟ کیا تُو ہمیشہ تک غصے ہو گا؟ تیری غیرت کب تک آگ کی طرح بھڑکتی رہے گی؟ \p \v 6 اپنا غضب اُن اقوام پر نازل کر جو تجھے تسلیم نہیں کرتیں، اُن سلطنتوں پر جو تیرے نام کو نہیں پکارتیں۔ \p \v 7 کیونکہ اُنہوں نے یعقوب کو ہڑپ کر کے اُس کی رہائش گاہ تباہ کر دی ہے۔ \p \v 8 ہمیں اُن گناہوں کے قصوروار نہ ٹھہرا جو ہمارے باپ دادا سے سرزد ہوئے۔ ہم پر رحم کرنے میں جلدی کر، کیونکہ ہم بہت پست حال ہو گئے ہیں۔ \p \v 9 اے ہماری نجات کے خدا، ہماری مدد کر تاکہ تیرے نام کو جلال ملے۔ ہمیں بچا، اپنے نام کی خاطر ہمارے گناہوں کو معاف کر۔ \p \v 10 دیگر اقوام کیوں کہیں، ”اُن کا خدا کہاں ہے؟“ ہمارے دیکھتے دیکھتے اُنہیں دکھا کہ تُو اپنے خادموں کے خون کا بدلہ لیتا ہے۔ \p \v 11 قیدیوں کی آہیں تجھ تک پہنچیں، جو مرنے کو ہیں اُنہیں اپنی عظیم قدرت سے محفوظ رکھ۔ \p \v 12 اے رب، جو لعن طعن ہمارے پڑوسیوں نے تجھ پر برسائی ہے اُسے سات گُنا اُن کے سروں پر واپس لا۔ \p \v 13 تب ہم جو تیری قوم اور تیری چراگاہ کی بھیڑیں ہیں ابد تک تیری ستائش کریں گے، پشت در پشت تیری حمد و ثنا کریں گے۔ \c 80 \s1 انگور کی بیل کی بحالی کے لئے دعا \p \v 1 آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: عہد کے سوسن۔ \p اے اسرائیل کے گلہ بان، ہم پر دھیان دے! تُو جو یوسف کی ریوڑ کی طرح راہنمائی کرتا ہے، ہم پر توجہ کر! تُو جو کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے، اپنا نور چمکا! \p \v 2 افرائیم، بن یمین اور منسّی کے سامنے اپنی قدرت کو حرکت میں لا۔ ہمیں بچانے آ! \b \p \v 3 اے اللہ، ہمیں بحال کر۔ اپنے چہرے کا نور چمکا تو ہم نجات پائیں گے۔ \b \p \v 4 اے رب، لشکروں کے خدا، تیرا غضب کب تک بھڑکتا رہے گا، حالانکہ تیری قوم تجھ سے التجا کر رہی ہے؟ \p \v 5 تُو نے اُنہیں آنسوؤں کی روٹی کھلائی اور آنسوؤں کا پیالہ خوب پلایا۔ \p \v 6 تُو نے ہمیں پڑوسیوں کے جھگڑوں کا نشانہ بنایا۔ ہمارے دشمن ہمارا مذاق اُڑاتے ہیں۔ \b \p \v 7 اے لشکروں کے خدا، ہمیں بحال کر۔ اپنے چہرے کا نور چمکا تو ہم نجات پائیں گے۔ \b \p \v 8 انگور کی جو بیل مصر میں اُگ رہی تھی اُسے تُو اُکھاڑ کر ملکِ کنعان لایا۔ تُو نے وہاں کی اقوام کو بھگا کر یہ بیل اُن کی جگہ لگائی۔ \p \v 9 تُو نے اُس کے لئے زمین تیار کی تو وہ جڑ پکڑ کر پورے ملک میں پھیل گئی۔ \p \v 10 اُس کا سایہ پہاڑوں پر چھا گیا، اور اُس کی شاخوں نے دیودار کے عظیم درختوں کو ڈھانک لیا۔ \p \v 11 اُس کی ٹہنیاں مغرب میں سمندر تک پھیل گئیں، اُس کی ڈالیاں مشرق میں دریائے فرات تک پہنچ گئیں۔ \p \v 12 تُو نے اُس کی چاردیواری کیوں گرا دی؟ اب ہر گزرنے والا اُس کے انگور توڑ لیتا ہے۔ \p \v 13 جنگل کے سؤر اُسے کھا کھا کر تباہ کرتے، کھلے میدان کے جانور وہاں چرتے ہیں۔ \b \p \v 14 اے لشکروں کے خدا، ہماری طرف دوبارہ رجوع فرما! آسمان سے نظر ڈال کر حالات پر دھیان دے۔ اِس بیل کی دیکھ بھال کر۔ \b \p \v 15 اُسے محفوظ رکھ جسے تیرے دہنے ہاتھ نے زمین میں لگایا، اُس بیٹے کو جسے تُو نے اپنے لئے پالا ہے۔ \p \v 16 اِس وقت وہ کٹ کر نذرِ آتش ہوا ہے۔ تیرے چہرے کی ڈانٹ ڈپٹ سے لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں۔ \p \v 17 تیرا ہاتھ اپنے دہنے ہاتھ کے بندے کو پناہ دے، اُس آدم زاد کو جسے تُو نے اپنے لئے پالا تھا۔ \p \v 18 تب ہم تجھ سے دُور نہیں ہو جائیں گے۔ بخش دے کہ ہماری جان میں جان آئے تو ہم تیرا نام پکاریں گے۔ \b \p \v 19 اے رب، لشکروں کے خدا، ہمیں بحال کر۔ اپنے چہرے کا نور چمکا تو ہم نجات پائیں گے۔ \c 81 \s1 حقیقی عبادت کیا ہے؟ \p \v 1 آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: گتّیت۔ \p اللہ ہماری قوت ہے۔ اُس کی خوشی میں شادیانہ بجاؤ، یعقوب کے خدا کی تعظیم میں خوشی کے نعرے لگاؤ۔ \p \v 2 گیت گانا شروع کرو۔ دف بجاؤ، سرود اور ستار کی سُریلی آواز نکالو۔ \p \v 3 نئے چاند کے دن نرسنگا پھونکو، پورے چاند کے جس دن ہماری عید ہوتی ہے اُسے پھونکو۔ \p \v 4 کیونکہ یہ اسرائیل کا فرض ہے، یہ یعقوب کے خدا کا فرمان ہے۔ \p \v 5 جب یوسف مصر کے خلاف نکلا تو اللہ نے خود یہ مقرر کیا۔ \b \p مَیں نے ایک زبان سنی، جو مَیں اب تک نہیں جانتا تھا، \p \v 6 ”مَیں نے اُس کے کندھے پر سے بوجھ اُتارا اور اُس کے ہاتھ بھاری ٹوکری اُٹھانے سے آزاد کئے۔ \p \v 7 مصیبت میں تُو نے آواز دی تو مَیں نے تجھے بچایا۔ گرجتے بادل میں سے مَیں نے تجھے جواب دیا اور تجھے مریبہ کے پانی پر آزمایا۔ (سِلاہ) \p \v 8 اے میری قوم، سن، تو مَیں تجھے آگاہ کروں گا۔ اے اسرائیل، کاش تُو میری سنے! \p \v 9 تیرے درمیان کوئی اَور خدا نہ ہو، کسی اجنبی معبود کو سجدہ نہ کر۔ \p \v 10 مَیں ہی رب تیرا خدا ہوں جو تجھے ملکِ مصر سے نکال لایا۔ اپنا منہ خوب کھول تو مَیں اُسے بھر دوں گا۔ \b \p \v 11 لیکن میری قوم نے میری نہ سنی، اسرائیل میری بات ماننے کے لئے تیار نہ تھا۔ \p \v 12 چنانچہ مَیں نے اُنہیں اُن کے دلوں کی ضد کے حوالے کر دیا، اور وہ اپنے ذاتی مشوروں کے مطابق زندگی گزارنے لگے۔ \p \v 13 کاش میری قوم سنے، اسرائیل میری راہوں پر چلے! \p \v 14 تب مَیں جلدی سے اُس کے دشمنوں کو زیر کرتا، اپنا ہاتھ اُس کے مخالفوں کے خلاف اُٹھاتا۔ \p \v 15 تب رب سے نفرت کرنے والے دبک کر اُس کی خوشامد کرتے، اُن کی شکست ابدی ہوتی۔ \p \v 16 لیکن اسرائیل کو مَیں بہترین گندم کھلاتا، مَیں چٹان میں سے شہد نکال کر اُسے سیر کرتا۔“ \c 82 \s1 سب سے اعلیٰ منصف \p \v 1 آسف کا زبور۔ \p اللہ الٰہی مجلس میں کھڑا ہے، معبودوں کے درمیان وہ عدالت کرتا ہے، \p \v 2 ”تم کب تک عدالت میں غلط فیصلے کر کے بےدینوں کی جانب داری کرو گے؟ (سِلاہ) \p \v 3 پست حالوں اور یتیموں کا انصاف کرو، مصیبت زدوں اور ضرورت مندوں کے حقوق قائم رکھو۔ \p \v 4 پست حالوں اور غریبوں کو بچا کر بےدینوں کے ہاتھ سے چھڑاؤ۔“ \b \p \v 5 لیکن وہ کچھ نہیں جانتے، اُنہیں سمجھ ہی نہیں آتی۔ وہ تاریکی میں ٹٹول ٹٹول کر گھومتے پھرتے ہیں جبکہ زمین کی تمام بنیادیں جھومنے لگی ہیں۔ \p \v 6 بےشک مَیں نے کہا، ”تم خدا ہو، سب اللہ تعالیٰ کے فرزند ہو۔ \p \v 7 لیکن تم فانی انسان کی طرح مر جاؤ گے، تم دیگر حکمرانوں کی طرح گر جاؤ گے۔“ \b \p \v 8 اے اللہ، اُٹھ کر زمین کی عدالت کر! کیونکہ تمام اقوام تیری ہی موروثی ملکیت ہیں۔ \c 83 \s1 قوم کے دشمنوں کے خلاف دعا \p \v 1 گیت۔ آسف کا زبور۔ \p اے اللہ، خاموش نہ رہ! اے اللہ، چپ نہ رہ! \p \v 2 دیکھ، تیرے دشمن شور مچا رہے ہیں، تجھ سے نفرت کرنے والے اپنا سر تیرے خلاف اُٹھا رہے ہیں۔ \p \v 3 تیری قوم کے خلاف وہ چالاک منصوبے باندھ رہے ہیں، جو تیری آڑ میں چھپ گئے ہیں اُن کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ \p \v 4 وہ کہتے ہیں، ”آؤ، ہم اُنہیں مٹا دیں تاکہ قوم نیست ہو جائے اور اسرائیل کا نام و نشان باقی نہ رہے۔“ \p \v 5 کیونکہ وہ آپس میں صلاح مشورہ کرنے کے بعد دلی طور پر متحد ہو گئے ہیں، اُنہوں نے تیرے ہی خلاف عہد باندھا ہے۔ \p \v 6 اُن میں ادوم کے خیمے، اسماعیلی، موآب، ہاجری، \p \v 7 جبال، عمون، عمالیق، فلستیہ اور صور کے باشندے شامل ہو گئے ہیں۔ \p \v 8 اسور بھی اُن میں شریک ہو کر لوط کی اولاد کو سہارا دے رہا ہے۔ (سِلاہ) \b \p \v 9 اُن کے ساتھ وہی سلوک کر جو تُو نے مِدیانیوں سے یعنی قیسون ندی پر سیسرا اور یابین سے کیا۔ \p \v 10 کیونکہ وہ عین دور کے پاس ہلاک ہو کر کھیت میں گوبر بن گئے۔ \p \v 11 اُن کے شرفا کے ساتھ وہی برتاؤ کر جو تُو نے عوریب اور زئیب سے کیا۔ اُن کے تمام سردار زبح اور ضلمُنّع کی مانند بن جائیں، \p \v 12 جنہوں نے کہا، ”آؤ، ہم اللہ کی چراگاہوں پر قبضہ کریں۔“ \p \v 13 اے میرے خدا، اُنہیں لُڑھک بوٹی اور ہَوا میں اُڑتے ہوئے بھوسے کی مانند بنا دے۔ \p \v 14 جس طرح آگ پورے جنگل میں پھیل جاتی اور ایک ہی شعلہ پہاڑوں کو جُھلسا دیتا ہے، \p \v 15 اُسی طرح اپنی آندھی سے اُن کا تعاقب کر، اپنے طوفان سے اُن کو دہشت زدہ کر دے۔ \p \v 16 اے رب، اُن کا منہ کالا کر تاکہ وہ تیرا نام تلاش کریں۔ \p \v 17 وہ ہمیشہ تک شرمندہ اور حواس باختہ رہیں، وہ شرم سار ہو کر ہلاک ہو جائیں۔ \p \v 18 تب ہی وہ جان لیں گے کہ تُو ہی جس کا نام رب ہے اللہ تعالیٰ یعنی پوری دنیا کا مالک ہے۔ \c 84 \s1 رب کے گھر پر خوشی \p \v 1 قورح خاندان کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: گتّیت۔ \p اے رب الافواج، تیری سکونت گاہ کتنی پیاری ہے! \p \v 2 میری جان رب کی بارگاہوں کے لئے تڑپتی ہوئی نڈھال ہے۔ میرا دل بلکہ پورا جسم زندہ خدا کو زور سے پکار رہا ہے۔ \p \v 3 اے رب الافواج، اے میرے بادشاہ اور خدا، تیری قربان گاہوں کے پاس پرندے کو بھی گھر مل گیا، ابابیل کو بھی اپنے بچوں کو پالنے کا گھونسلا مل گیا ہے۔ \b \p \v 4 مبارک ہیں وہ جو تیرے گھر میں بستے ہیں، وہ ہمیشہ ہی تیری ستائش کریں گے۔ (سِلاہ) \p \v 5 مبارک ہیں وہ جو تجھ میں اپنی طاقت پاتے، جو دل سے تیری راہوں میں چلتے ہیں۔ \p \v 6 وہ بکا کی خشک وادی\f + \fr 84‏:6 \fq بکا کی خشک وادی: \ft یا \fqa رونے والی یعنی آنسوؤں کی وادی۔ \f* میں سے گزرتے ہوئے اُسے شاداب جگہ بنا لیتے ہیں، اور بارشیں اُسے برکتوں سے ڈھانپ دیتی ہیں۔ \p \v 7 وہ قدم بہ قدم تقویت پاتے ہوئے آگے بڑھتے، سب کوہِ صیون پر اللہ کے سامنے حاضر ہو جاتے ہیں۔ \p \v 8 اے رب، اے لشکروں کے خدا، میری دعا سن! اے یعقوب کے خدا، دھیان دے! (سِلاہ) \p \v 9 اے اللہ، ہماری ڈھال پر کرم کی نگاہ ڈال۔ اپنے مسح کئے ہوئے خادم کے چہرے پر نظر کر۔ \b \p \v 10 تیری بارگاہوں میں ایک دن کسی اَور جگہ پر ہزار دنوں سے بہتر ہے۔ مجھے اپنے خدا کے گھر کے دروازے پر حاضر رہنا بےدینوں کے گھروں میں بسنے سے کہیں زیادہ پسند ہے۔ \p \v 11 کیونکہ رب خدا آفتاب اور ڈھال ہے، وہی ہمیں فضل اور عزت سے نوازتا ہے۔ جو دیانت داری سے چلیں اُنہیں وہ کسی بھی اچھی چیز سے محروم نہیں رکھتا۔ \p \v 12 اے رب الافواج، مبارک ہے وہ جو تجھ پر بھروسا رکھتا ہے! \c 85 \s1 نئے سرے سے برکت پانے کے لئے دعا \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے رب، پہلے تُو نے اپنے ملک کو پسند کیا، پہلے یعقوب کو بحال کیا۔ \p \v 2 پہلے تُو نے اپنی قوم کا قصور معاف کیا، اُس کا تمام گناہ ڈھانپ دیا۔ (سِلاہ) \p \v 3 جو غضب ہم پر نازل ہو رہا تھا اُس کا سلسلہ تُو نے روک دیا، جو قہر ہمارے خلاف بھڑک رہا تھا اُسے چھوڑ دیا۔ \b \p \v 4 اے ہماری نجات کے خدا، ہمیں دوبارہ بحال کر۔ ہم سے ناراض ہونے سے باز آ۔ \p \v 5 کیا تُو ہمیشہ تک ہم سے غصے رہے گا؟ کیا تُو اپنا قہر پشت در پشت قائم رکھے گا؟ \p \v 6 کیا تُو دوبارہ ہماری جان کو تازہ دم نہیں کرے گا تاکہ تیری قوم تجھ سے خوش ہو جائے؟ \p \v 7 اے رب، اپنی شفقت ہم پر ظاہر کر، اپنی نجات ہمیں عطا فرما۔ \b \p \v 8 مَیں وہ کچھ سنوں گا جو خدا رب فرمائے گا۔ کیونکہ وہ اپنی قوم اور اپنے ایمان داروں سے سلامتی کا وعدہ کرے گا، البتہ لازم ہے کہ وہ دوبارہ حماقت میں اُلجھ نہ جائیں۔ \p \v 9 یقیناً اُس کی نجات اُن کے قریب ہے جو اُس کا خوف مانتے ہیں تاکہ جلال ہمارے ملک میں سکونت کرے۔ \p \v 10 شفقت اور وفاداری ایک دوسرے کے گلے لگ گئے ہیں، راستی اور سلامتی نے ایک دوسرے کو بوسہ دیا ہے۔ \p \v 11 سچائی زمین سے پھوٹ نکلے گی اور راستی آسمان سے زمین پر نظر ڈالے گی۔ \p \v 12 اللہ ضرور وہ کچھ دے گا جو اچھا ہے، ہماری زمین ضرور اپنی فصلیں پیدا کرے گی۔ \p \v 13 راستی اُس کے آگے آگے چل کر اُس کے قدموں کے لئے راستہ تیار کرے گی۔ \c 86 \s1 مصیبت میں دعا \p \v 1 داؤد کی دعا۔ \p اے رب، اپنا کان جھکا کر میری سن، کیونکہ مَیں مصیبت زدہ اور محتاج ہوں۔ \p \v 2 میری جان کو محفوظ رکھ، کیونکہ مَیں ایمان دار ہوں۔ اپنے خادم کو بچا جو تجھ پر بھروسا رکھتا ہے۔ تُو ہی میرا خدا ہے! \p \v 3 اے رب، مجھ پر مہربانی کر، کیونکہ دن بھر مَیں تجھے پکارتا ہوں۔ \p \v 4 اپنے خادم کی جان کو خوش کر، کیونکہ مَیں تیرا آرزومند ہوں۔ \p \v 5 کیونکہ تُو اے رب بھلا ہے، تُو معاف کرنے کے لئے تیار ہے۔ جو بھی تجھے پکارتے ہیں اُن پر تُو بڑی شفقت کرتا ہے۔ \p \v 6 اے رب، میری دعا سن، میری التجاؤں پر توجہ کر۔ \p \v 7 مصیبت کے دن مَیں تجھے پکارتا ہوں، کیونکہ تُو میری سنتا ہے۔ \b \p \v 8 اے رب، معبودوں میں سے کوئی تیری مانند نہیں ہے۔ جو کچھ تُو کرتا ہے کوئی اَور نہیں کر سکتا۔ \p \v 9 اے رب، جتنی بھی قومیں تُو نے بنائیں وہ آ کر تیرے حضور سجدہ کریں گی اور تیرے نام کو جلال دیں گی۔ \p \v 10 کیونکہ تُو ہی عظیم ہے اور معجزے کرتا ہے۔ تُو ہی خدا ہے۔ \b \p \v 11 اے رب، مجھے اپنی راہ سکھا تاکہ تیری وفاداری میں چلوں۔ بخش دے کہ مَیں پورے دل سے تیرا خوف مانوں۔ \p \v 12 اے رب میرے خدا، مَیں پورے دل سے تیرا شکر کروں گا، ہمیشہ تک تیرے نام کی تعظیم کروں گا۔ \p \v 13 کیونکہ تیری مجھ پر شفقت عظیم ہے، تُو نے میری جان کو پاتال کی گہرائیوں سے چھڑایا ہے۔ \b \p \v 14 اے اللہ، مغرور میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ظالموں کا جتھا میری جان لینے کے درپَے ہے۔ یہ لوگ تیرا لحاظ نہیں کرتے۔ \p \v 15 لیکن تُو، اے رب، رحیم اور مہربان خدا ہے۔ تُو تحمل، شفقت اور وفا سے بھرپور ہے۔ \p \v 16 میری طرف رجوع فرما، مجھ پر مہربانی کر! اپنے خادم کو اپنی قوت عطا کر، اپنی خادمہ کے بیٹے کو بچا۔ \p \v 17 مجھے اپنی مہربانی کا کوئی نشان دکھا۔ مجھ سے نفرت کرنے والے یہ دیکھ کر شرمندہ ہو جائیں کہ تُو رب نے میری مدد کر کے مجھے تسلی دی ہے۔ \c 87 \s1 صیون اقوام کی ماں ہے \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ گیت۔ \p اُس کی بنیاد مُقدّس پہاڑوں پر رکھی گئی ہے۔ \p \v 2 رب صیون کے دروازوں کو یعقوب کی دیگر آبادیوں سے کہیں زیادہ پیار کرتا ہے۔ \b \p \v 3 اے اللہ کے شہر، تیرے بارے میں شاندار باتیں سنائی جاتی ہیں۔ (سِلاہ) \p \v 4 رب فرماتا ہے، ”مَیں مصر اور بابل کو اُن لوگوں میں شمار کروں گا جو مجھے جانتے ہیں۔“ فلستیہ، صور اور ایتھوپیا کے بارے میں بھی کہا جائے گا، ”اِن کی پیدائش یہیں ہوئی ہے۔“ \b \p \v 5 لیکن صیون کے بارے میں کہا جائے گا، ”ہر ایک باشندہ اُس میں پیدا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ خود اُسے قائم رکھے گا۔“ \p \v 6 جب رب اقوام کو کتاب میں درج کرے گا تو وہ ساتھ ساتھ یہ بھی لکھے گا، ”یہ صیون میں پیدا ہوئی ہیں۔“ (سِلاہ) \p \v 7 اور لوگ ناچتے ہوئے گائیں گے، ”میرے تمام چشمے تجھ میں ہیں۔“ \c 88 \s1 ترک کئے گئے شخص کے لئے دعا \p \v 1 قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: محلت لعنوت۔ ہیمان اِزراحی کا حکمت کا گیت۔ \p اے رب، اے میری نجات کے خدا، دن رات مَیں تیرے حضور چیختا چلّاتا ہوں۔ \p \v 2 میری دعا تیرے حضور پہنچے، اپنا کان میری چیخوں کی طرف جھکا۔ \p \v 3 کیونکہ میری جان دُکھ سے بھری ہے، اور میری ٹانگیں قبر میں لٹکی ہوئی ہیں۔ \p \v 4 مجھے اُن میں شمار کیا جاتا ہے جو پاتال میں اُتر رہے ہیں۔ مَیں اُس مرد کی مانند ہوں جس کی تمام طاقت جاتی رہی ہے۔ \p \v 5 مجھے مُردوں میں تنہا چھوڑا گیا ہے، قبر میں اُن مقتولوں کی طرح جن کا تُو اب خیال نہیں رکھتا اور جو تیرے ہاتھ کے سہارے سے منقطع ہو گئے ہیں۔ \p \v 6 تُو نے مجھے سب سے گہرے گڑھے میں، تاریک ترین گہرائیوں میں ڈال دیا ہے۔ \p \v 7 تیرے غضب کا پورا بوجھ مجھ پر آ پڑا ہے، تُو نے مجھے اپنی تمام موجوں کے نیچے دبا دیا ہے۔ (سِلاہ) \p \v 8 تُو نے میرے قریبی دوستوں کو مجھ سے دُور کر دیا ہے، اور اب وہ مجھ سے گھن کھاتے ہیں۔ مَیں پھنسا ہوا ہوں اور نکل نہیں سکتا۔ \p \v 9 میری آنکھیں غم کے مارے پژمُردہ ہو گئی ہیں۔ اے رب، دن بھر مَیں تجھے پکارتا، اپنے ہاتھ تیری طرف اُٹھائے رکھتا ہوں۔ \b \p \v 10 کیا تُو مُردوں کے لئے معجزے کرے گا؟ کیا پاتال کے باشندے اُٹھ کر تیری تمجید کریں گے؟ (سِلاہ) \p \v 11 کیا لوگ قبر میں تیری شفقت یا پاتال میں تیری وفا بیان کریں گے؟ \p \v 12 کیا تاریکی میں تیرے معجزے یا ملکِ فراموش میں تیری راستی معلوم ہو جائے گی؟ \b \p \v 13 لیکن اے رب، مَیں مدد کے لئے تجھے پکارتا ہوں، میری دعا صبح سویرے تیرے سامنے آ جاتی ہے۔ \p \v 14 اے رب، تُو میری جان کو کیوں رد کرتا، اپنے چہرے کو مجھ سے پوشیدہ کیوں رکھتا ہے؟ \p \v 15 مَیں مصیبت زدہ اور جوانی سے موت کے قریب رہا ہوں۔ تیرے دہشت ناک حملے برداشت کرتے کرتے مَیں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہوں۔ \p \v 16 تیرا بھڑکتا قہر مجھ پر سے گزر گیا، تیرے ہول ناک کاموں نے مجھے نابود کر دیا ہے۔ \p \v 17 دن بھر وہ مجھے سیلاب کی طرح گھیرے رکھتے ہیں، ہر طرف سے مجھ پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ \p \v 18 تُو نے میرے دوستوں اور پڑوسیوں کو مجھ سے دُور کر رکھا ہے۔ تاریکی ہی میری قریبی دوست بن گئی ہے۔ \c 89 \s1 اسرائیل کی مصیبت اور داؤد سے وعدہ \p \v 1 ایتان اِزراحی کا حکمت کا گیت۔ \p مَیں ابد تک رب کی مہربانیوں کی مدح سرائی کروں گا، پشت در پشت منہ سے تیری وفا کا اعلان کروں گا۔ \p \v 2 کیونکہ مَیں بولا، ”تیری شفقت ہمیشہ تک قائم ہے، تُو نے اپنی وفا کی مضبوط بنیاد آسمان پر ہی رکھی ہے۔“ \p \v 3 تُو نے فرمایا، ”مَیں نے اپنے چنے ہوئے بندے سے عہد باندھا، اپنے خادم داؤد سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، \p \v 4 ’مَیں تیری نسل کو ہمیشہ تک قائم رکھوں گا، تیرا تخت ہمیشہ تک مضبوط رکھوں گا‘۔“ (سِلاہ) \b \p \v 5 اے رب، آسمان تیرے معجزوں کی ستائش کریں گے، مُقدّسین کی جماعت میں ہی تیری وفاداری کی تمجید کریں گے۔ \p \v 6 کیونکہ بادلوں میں کون رب کی مانند ہے؟ الٰہی ہستیوں میں سے کون رب کی مانند ہے؟ \p \v 7 جو بھی مُقدّسین کی مجلس میں شامل ہیں وہ اللہ سے خوف کھاتے ہیں۔ جو بھی اُس کے ارد گرد ہوتے ہیں اُن پر اُس کی عظمت اور رُعب چھایا رہتا ہے۔ \p \v 8 اے رب، اے لشکروں کے خدا، کون تیری مانند ہے؟ اے رب، تُو قوی اور اپنی وفا سے گھرا رہتا ہے۔ \p \v 9 تُو ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر پر حکومت کرتا ہے۔ جب وہ موجزن ہو تو تُو اُسے تھما دیتا ہے۔ \p \v 10 تُو نے سمندری اژدہے رہب کو کچل دیا، اور وہ مقتول کی مانند بن گیا۔ اپنے قوی بازو سے تُو نے اپنے دشمنوں کو تتر بتر کر دیا۔ \p \v 11 آسمان و زمین تیرے ہی ہیں۔ دنیا اور جو کچھ اُس میں ہے تُو نے قائم کیا۔ \p \v 12 تُو نے شمال و جنوب کو خلق کیا۔ تبور اور حرمون تیرے نام کی خوشی میں نعرے لگاتے ہیں۔ \p \v 13 تیرا بازو قوی اور تیرا ہاتھ طاقت ور ہے۔ تیرا دہنا ہاتھ عظیم کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ \p \v 14 راستی اور انصاف تیرے تخت کی بنیاد ہیں۔ شفقت اور وفا تیرے آگے آگے چلتی ہیں۔ \b \p \v 15 مبارک ہے وہ قوم جو تیری خوشی کے نعرے لگا سکے۔ اے رب، وہ تیرے چہرے کے نور میں چلیں گے۔ \p \v 16 روزانہ وہ تیرے نام کی خوشی منائیں گے اور تیری راستی سے سرفراز ہوں گے۔ \p \v 17 کیونکہ تُو ہی اُن کی طاقت کی شان ہے، اور تُو اپنے کرم سے ہمیں سرفراز کرے گا۔ \p \v 18 کیونکہ ہماری ڈھال رب ہی کی ہے، ہمارا بادشاہ اسرائیل کے قدوس ہی کا ہے۔ \b \p \v 19 ماضی میں تُو رویا میں اپنے ایمان داروں سے ہم کلام ہوا۔ اُس وقت تُو نے فرمایا، ”مَیں نے ایک سورمے کو طاقت سے نوازا ہے، قوم میں سے ایک کو چن کر سرفراز کیا ہے۔ \p \v 20 مَیں نے اپنے خادم داؤد کو پا لیا اور اُسے اپنے مُقدّس تیل سے مسح کیا ہے۔ \p \v 21 میرا ہاتھ اُسے قائم رکھے گا، میرا بازو اُسے تقویت دے گا۔ \p \v 22 دشمن اُس پر غالب نہیں آئے گا، شریر اُسے خاک میں نہیں ملائیں گے۔ \p \v 23 اُس کے آگے آگے مَیں اُس کے دشمنوں کو پاش پاش کروں گا۔ جو اُس سے نفرت رکھتے ہیں اُنہیں زمین پر پٹخ دوں گا۔ \p \v 24 میری وفا اور میری شفقت اُس کے ساتھ رہیں گی، میرے نام سے وہ سرفراز ہو گا۔ \p \v 25 مَیں اُس کے ہاتھ کو سمندر پر اور اُس کے دہنے ہاتھ کو دریاؤں پر حکومت کرنے دوں گا۔ \p \v 26 وہ مجھے پکار کر کہے گا، ’تُو میرا باپ، میرا خدا اور میری نجات کی چٹان ہے۔‘ \p \v 27 مَیں اُسے اپنا پہلوٹھا اور دنیا کا سب سے اعلیٰ بادشاہ بناؤں گا۔ \p \v 28 مَیں اُسے ہمیشہ تک اپنی شفقت سے نوازتا رہوں گا، میرا اُس کے ساتھ عہد کبھی تمام نہیں ہو گا۔ \p \v 29 مَیں اُس کی نسل ہمیشہ تک قائم رکھوں گا، جب تک آسمان قائم ہے اُس کا تخت قائم رکھوں گا۔ \p \v 30 اگر اُس کے بیٹے میری شریعت ترک کر کے میرے احکام پر عمل نہ کریں، \p \v 31 اگر وہ میرے فرمانوں کی بےحرمتی کر کے میری ہدایات کے مطابق زندگی نہ گزاریں \p \v 32 تو مَیں لاٹھی لے کر اُن کی تادیب کروں گا اور مہلک وباؤں سے اُن کے گناہوں کی سزا دوں گا۔ \p \v 33 لیکن مَیں اُسے اپنی شفقت سے محروم نہیں کروں گا، اپنی وفا کا انکار نہیں کروں گا۔ \p \v 34 نہ مَیں اپنے عہد کی بےحرمتی کروں گا، نہ وہ کچھ تبدیل کروں گا جو مَیں نے فرمایا ہے۔ \p \v 35 مَیں نے ایک بار سدا کے لئے اپنی قدوسیت کی قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، اور مَیں داؤد کو کبھی دھوکا نہیں دوں گا۔ \p \v 36 اُس کی نسل ابد تک قائم رہے گی، اُس کا تخت آفتاب کی طرح میرے سامنے کھڑا رہے گا۔ \p \v 37 چاند کی طرح وہ ہمیشہ تک برقرار رہے گا، اور جو گواہ بادلوں میں ہے وہ وفادار ہے۔“ (سِلاہ) \b \p \v 38 لیکن اب تُو نے اپنے مسح کئے ہوئے خادم کو ٹھکرا کر رد کیا، تُو اُس سے غضب ناک ہو گیا ہے۔ \p \v 39 تُو نے اپنے خادم کا عہد نامنظور کیا اور اُس کا تاج خاک میں ملا کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ \p \v 40 تُو نے اُس کی تمام فصیلیں ڈھا کر اُس کے قلعوں کو ملبے کے ڈھیر بنا دیا ہے۔ \p \v 41 جو بھی وہاں سے گزرے وہ اُسے لُوٹ لیتا ہے۔ وہ اپنے پڑوسیوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہے۔ \p \v 42 تُو نے اُس کے مخالفوں کا دہنا ہاتھ سرفراز کیا، اُس کے تمام دشمنوں کو خوش کر دیا ہے۔ \p \v 43 تُو نے اُس کی تلوار کی تیزی بےاثر کر کے اُسے جنگ میں فتح پانے سے روک دیا ہے۔ \p \v 44 تُو نے اُس کی شان ختم کر کے اُس کا تخت زمین پر پٹخ دیا ہے۔ \p \v 45 تُو نے اُس کی جوانی کے دن مختصر کر کے اُسے رُسوائی کی چادر میں لپیٹا ہے۔ (سِلاہ) \b \p \v 46 اے رب، کب تک؟ کیا تُو اپنے آپ کو ہمیشہ تک چھپائے رکھے گا؟ کیا تیرا قہر ابد تک آگ کی طرح بھڑکتا رہے گا؟ \p \v 47 یاد رہے کہ میری زندگی کتنی مختصر ہے، کہ تُو نے تمام انسان کتنے فانی خلق کئے ہیں۔ \p \v 48 کون ہے جس کا موت سے واسطہ نہ پڑے، کون ہے جو ہمیشہ زندہ رہے؟ کون اپنی جان کو موت کے قبضے سے بچائے رکھ سکتا ہے؟ (سِلاہ) \p \v 49 اے رب، تیری وہ پرانی مہربانیاں کہاں ہیں جن کا وعدہ تُو نے اپنی وفا کی قَسم کھا کر داؤد سے کیا؟ \p \v 50 اے رب، اپنے خادموں کی خجالت یاد کر۔ میرا سینہ متعدد قوموں کی لعن طعن سے دُکھتا ہے، \p \v 51 کیونکہ اے رب، تیرے دشمنوں نے مجھے لعن طعن کی، اُنہوں نے تیرے مسح کئے ہوئے خادم کو ہر قدم پر لعن طعن کی ہے! \b \p \v 52 ابد تک رب کی حمد ہو! آمین، پھر آمین۔ \c 90 \ms1 چوتھی کتاب 90‏-106 \s1 فانی انسان اللہ میں پناہ لے \p \v 1 مردِ خدا موسیٰ کی دعا۔ \p اے رب، پشت در پشت تُو ہماری پناہ گاہ رہا ہے۔ \p \v 2 اِس سے پہلے کہ پہاڑ پیدا ہوئے اور تُو زمین اور دنیا کو وجود میں لایا تُو ہی تھا۔ اے اللہ، تُو ازل سے ابد تک ہے۔ \p \v 3 تُو انسان کو دوبارہ خاک ہونے دیتا ہے۔ تُو فرماتا ہے، ’اے آدم زادو، دوبارہ خاک میں مل جاؤ!‘ \p \v 4 کیونکہ تیری نظر میں ہزار سال کل کے گزرے ہوئے دن کے برابر یا رات کے ایک پہر کی مانند ہیں۔ \p \v 5 تُو لوگوں کو سیلاب کی طرح بہا لے جاتا ہے، وہ نیند اور اُس گھاس کی مانند ہیں جو صبح کو پھوٹ نکلتی ہے۔ \p \v 6 وہ صبح کو پھوٹ نکلتی اور اُگتی ہے، لیکن شام کو مُرجھا کر سوکھ جاتی ہے۔ \b \p \v 7 کیونکہ ہم تیرے غضب سے فنا ہو جاتے اور تیرے قہر سے حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔ \p \v 8 تُو نے ہماری خطاؤں کو اپنے سامنے رکھا، ہمارے پوشیدہ گناہوں کو اپنے چہرے کے نور میں لایا ہے۔ \p \v 9 چنانچہ ہمارے تمام دن تیرے قہر کے تحت گھٹتے گھٹتے ختم ہو جاتے ہیں۔ جب ہم اپنے سالوں کے اختتام پر پہنچتے ہیں تو زندگی سرد آہ کے برابر ہی ہوتی ہے۔ \p \v 10 ہماری عمر 70 سال یا اگر زیادہ طاقت ہو تو 80 سال تک پہنچتی ہے، اور جو دن فخر کا باعث تھے وہ بھی تکلیف دہ اور بےکار ہیں۔ جلد ہی وہ گزر جاتے ہیں، اور ہم پرندوں کی طرح اُڑ کر چلے جاتے ہیں۔ \p \v 11 کون تیرے غضب کی پوری شدت جانتا ہے؟ کون سمجھتا ہے کہ تیرا قہر ہماری خدا ترسی کی کمی کے مطابق ہی ہے؟ \p \v 12 چنانچہ ہمیں ہمارے دنوں کا صحیح حساب کرنا سکھا تاکہ ہمارے دل دانش مند ہو جائیں۔ \b \p \v 13 اے رب، دوبارہ ہماری طرف رجوع فرما! تُو کب تک دُور رہے گا؟ اپنے خادموں پر ترس کھا! \p \v 14 صبح کو ہمیں اپنی شفقت سے سیر کر! تب ہم زندگی بھر باغ باغ ہوں گے اور خوشی منائیں گے۔ \p \v 15 ہمیں اُتنے ہی دن خوشی دلا جتنے تُو نے ہمیں پست کیا ہے، اُتنے ہی سال جتنے ہمیں دُکھ سہنا پڑا ہے۔ \p \v 16 اپنے خادموں پر اپنے کام اور اُن کی اولاد پر اپنی عظمت ظاہر کر۔ \p \v 17 رب ہمارا خدا ہمیں اپنی مہربانی دکھائے۔ ہمارے ہاتھوں کا کام مضبوط کر، ہاں ہمارے ہاتھوں کا کام مضبوط کر! \c 91 \s1 اللہ کی پناہ میں \p \v 1 جو اللہ تعالیٰ کی پناہ میں رہے وہ قادرِ مطلق کے سائے میں سکونت کرے گا۔ \p \v 2 مَیں کہوں گا، ”اے رب، تُو میری پناہ اور میرا قلعہ ہے، میرا خدا جس پر مَیں بھروسا رکھتا ہوں۔“ \b \p \v 3 کیونکہ وہ تجھے چڑی مار کے پھندے اور مہلک مرض سے چھڑائے گا۔ \p \v 4 وہ تجھے اپنے شاہ پَروں کے نیچے ڈھانپ لے گا، اور تُو اُس کے پَروں تلے پناہ لے سکے گا۔ اُس کی وفاداری تیری ڈھال اور پُشتہ رہے گی۔ \p \v 5 رات کی دہشتوں سے خوف مت کھا، نہ اُس تیر سے جو دن کے وقت چلے۔ \p \v 6 اُس مہلک مرض سے دہشت مت کھا جو تاریکی میں گھومے پھرے، نہ اُس وبائی بیماری سے جو دوپہر کے وقت تباہی پھیلائے۔ \p \v 7 گو تیرے ساتھ کھڑے ہزار افراد ہلاک ہو جائیں اور تیرے دہنے ہاتھ دس ہزار مر جائیں، لیکن تُو اُس کی زد میں نہیں آئے گا۔ \p \v 8 تُو اپنی آنکھوں سے اِس کا ملاحظہ کرے گا، تُو خود بےدینوں کی سزا دیکھے گا۔ \p \v 9 کیونکہ تُو نے کہا ہے، ”رب میری پناہ گاہ ہے،“ تُو اللہ تعالیٰ کے سائے میں چھپ گیا ہے۔ \p \v 10 اِس لئے تیرا کسی بلا سے واسطہ نہیں پڑے گا، کوئی آفت بھی تیرے خیمے کے قریب پھٹکنے نہیں پائے گی۔ \b \p \v 11 کیونکہ وہ اپنے فرشتوں کو ہر راہ پر تیری حفاظت کرنے کا حکم دے گا، \p \v 12 اور وہ تجھے اپنے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے تاکہ تیرے پاؤں کو پتھر سے ٹھیس نہ لگے۔ \p \v 13 تُو شیرببروں اور زہریلے سانپوں پر قدم رکھے گا، تُو جوان شیروں اور اژدہاؤں کو کچل دے گا۔ \p \v 14 رب فرماتا ہے، ”چونکہ وہ مجھ سے لپٹا رہتا ہے اِس لئے مَیں اُسے بچاؤں گا۔ چونکہ وہ میرا نام جانتا ہے اِس لئے مَیں اُسے محفوظ رکھوں گا۔ \p \v 15 وہ مجھے پکارے گا تو مَیں اُس کی سنوں گا۔ مصیبت میں مَیں اُس کے ساتھ ہوں گا۔ مَیں اُسے چھڑا کر اُس کی عزت کروں گا۔ \p \v 16 مَیں اُسے عمر کی درازی بخشوں گا اور اُس پر اپنی نجات ظاہر کروں گا۔“ \c 92 \s1 اللہ کی ستائش کرنے کی خوشی \p \v 1 زبور۔ سبت کے لئے گیت۔ \p رب کا شکر کرنا بھلا ہے۔ اے اللہ تعالیٰ، تیرے نام کی مدح سرائی کرنا بھلا ہے۔ \p \v 2 صبح کو تیری شفقت اور رات کو تیری وفا کا اعلان کرنا بھلا ہے، \p \v 3 خاص کر جب ساتھ ساتھ دس تاروں والا ساز، ستار اور سرود بجتے ہیں۔ \b \p \v 4 کیونکہ اے رب، تُو نے مجھے اپنے کاموں سے خوش کیا ہے، اور تیرے ہاتھوں کے کام دیکھ کر مَیں خوشی کے نعرے لگاتا ہوں۔ \p \v 5 اے رب، تیرے کام کتنے عظیم، تیرے خیالات کتنے گہرے ہیں۔ \p \v 6 نادان یہ نہیں جانتا، احمق کو اِس کی سمجھ نہیں آتی۔ \p \v 7 گو بےدین گھاس کی طرح پھوٹ نکلتے اور بدکار سب پھلتے پھولتے ہیں، لیکن آخرکار وہ ہمیشہ کے لئے ہلاک ہو جائیں گے۔ \p \v 8 مگر تُو، اے رب، ابد تک سربلند رہے گا۔ \b \p \v 9 کیونکہ تیرے دشمن، اے رب، تیرے دشمن یقیناً تباہ ہو جائیں گے، بدکار سب تتر بتر ہو جائیں گے۔ \b \p \v 10 تُو نے مجھے جنگلی بَیل کی سی طاقت دے کر تازہ تیل سے مسح کیا ہے۔ \p \v 11 میری آنکھ اپنے دشمنوں کی شکست سے اور میرے کان اُن شریروں کے انجام سے لطف اندوز ہوئے ہیں جو میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ \b \p \v 12 راست باز کھجور کے درخت کی طرح پھلے پھولے گا، وہ لبنان کے دیودار کے درخت کی طرح بڑھے گا۔ \p \v 13 جو پودے رب کی سکونت گاہ میں لگائے گئے ہیں وہ ہمارے خدا کی بارگاہوں میں پھلیں پھولیں گے۔ \p \v 14 وہ بُڑھاپے میں بھی پھل لائیں گے اور تر و تازہ اور ہرے بھرے رہیں گے۔ \p \v 15 اُس وقت بھی وہ اعلان کریں گے، ”رب راست ہے۔ وہ میری چٹان ہے، اور اُس میں ناراستی نہیں ہوتی۔“ \c 93 \s1 اللہ ابدی بادشاہ ہے \p \v 1 رب بادشاہ ہے، وہ جلال سے ملبّس ہے۔ رب جلال سے ملبّس اور قدرت سے کمربستہ ہے۔ یقیناً دنیا مضبوط بنیاد پر قائم ہے، اور وہ نہیں ڈگمگائے گی۔ \b \p \v 2 تیرا تخت قدیم زمانے سے قائم ہے، تُو ازل سے موجود ہے۔ \p \v 3 اے رب، سیلاب گرج اُٹھے، سیلاب شور مچا کر گرج اُٹھے، سیلاب ٹھاٹھیں مار کر گرج اُٹھے۔ \p \v 4 لیکن ایک ہے جو گہرے پانی کے شور سے زیادہ زورآور، جو سمندر کی ٹھاٹھوں سے زیادہ طاقت ور ہے۔ رب جو بلندیوں پر رہتا ہے کہیں زیادہ عظیم ہے۔ \b \p \v 5 اے رب، تیرے احکام ہر طرح سے قابلِ اعتماد ہیں۔ تیرا گھر ہمیشہ تک قدوسیت سے آراستہ رہے گا۔ \c 94 \s1 قوم پر ظلم کرنے والوں سے رِہائی کے لئے دعا \p \v 1 اے رب، اے انتقام لینے والے خدا! اے انتقام لینے والے خدا، اپنا نور چمکا۔ \p \v 2 اے دنیا کے منصف، اُٹھ کر مغروروں کو اُن کے اعمال کی مناسب سزا دے۔ \p \v 3 اے رب، بےدین کب تک، ہاں کب تک فتح کے نعرے لگائیں گے؟ \b \p \v 4 وہ کفر کی باتیں اُگلتے رہتے، تمام بدکار شیخی مارتے رہتے ہیں۔ \p \v 5 اے رب، وہ تیری قوم کو کچل رہے، تیری موروثی ملکیت پر ظلم کر رہے ہیں۔ \p \v 6 بیواؤں اور اجنبیوں کو وہ موت کے گھاٹ اُتار رہے، یتیموں کو قتل کر رہے ہیں۔ \p \v 7 وہ کہتے ہیں، ”یہ رب کو نظر نہیں آتا، یعقوب کا خدا دھیان ہی نہیں دیتا۔“ \b \p \v 8 اے قوم کے نادانو، دھیان دو! اے احمقو، تمہیں کب سمجھ آئے گی؟ \p \v 9 جس نے کان بنایا، کیا وہ نہیں سنتا؟ جس نے آنکھ کو تشکیل دیا کیا وہ نہیں دیکھتا؟ \p \v 10 جو اقوام کو تنبیہ کرتا اور انسان کو تعلیم دیتا ہے کیا وہ سزا نہیں دیتا؟ \p \v 11 رب انسان کے خیالات جانتا ہے، وہ جانتا ہے کہ وہ دم بھر کے ہی ہیں۔ \b \p \v 12 اے رب، مبارک ہے وہ جسے تُو تربیت دیتا ہے، جسے تُو اپنی شریعت کی تعلیم دیتا ہے \p \v 13 تاکہ وہ مصیبت کے دنوں سے آرام پائے اور اُس وقت تک سکون سے زندگی گزارے جب تک بےدینوں کے لئے گڑھا تیار نہ ہو۔ \p \v 14 کیونکہ رب اپنی قوم کو رد نہیں کرے گا، وہ اپنی موروثی ملکیت کو ترک نہیں کرے گا۔ \p \v 15 فیصلے دوبارہ انصاف پر مبنی ہوں گے، اور تمام دیانت دار دل اُس کی پیروی کریں گے۔ \b \p \v 16 کون شریروں کے سامنے میرا دفاع کرے گا؟ کون میرے لئے بدکاروں کا سامنا کرے گا؟ \p \v 17 اگر رب میرا سہارا نہ ہوتا تو میری جان جلد ہی خاموشی کے ملک میں جا بستی۔ \p \v 18 اے رب، جب مَیں بولا، ”میرا پاؤں ڈگمگانے لگا ہے“ تو تیری شفقت نے مجھے سنبھالا۔ \p \v 19 جب تشویش ناک خیالات مجھے بےچین کرنے لگے تو تیری تسلیوں نے میری جان کو تازہ دم کیا۔ \b \p \v 20 اے اللہ، کیا تباہی کی حکومت تیرے ساتھ متحد ہو سکتی ہے، ایسی حکومت جو اپنے فرمانوں سے ظلم کرتی ہے؟ ہرگز نہیں! \p \v 21 وہ راست باز کی جان لینے کے لئے آپس میں مل جاتے اور بےقصوروں کو قاتل ٹھہراتے ہیں۔ \p \v 22 لیکن رب میرا قلعہ بن گیا ہے، اور میرا خدا میری پناہ کی چٹان ثابت ہوا ہے۔ \p \v 23 وہ اُن کی ناانصافی اُن پر واپس آنے دے گا اور اُن کی شریر حرکتوں کے جواب میں اُنہیں تباہ کرے گا۔ رب ہمارا خدا اُنہیں نیست کرے گا۔ \c 95 \s1 پرستش اور فرماں برداری کی دعوت \p \v 1 آؤ، ہم شادیانہ بجا کر رب کی مدح سرائی کریں، خوشی کے نعرے لگا کر اپنی نجات کی چٹان کی تمجید کریں! \p \v 2 آؤ، ہم شکرگزاری کے ساتھ اُس کے حضور آئیں، گیت گا کر اُس کی ستائش کریں۔ \p \v 3 کیونکہ رب عظیم خدا اور تمام معبودوں پر عظیم بادشاہ ہے۔ \p \v 4 اُس کے ہاتھ میں زمین کی گہرائیاں ہیں، اور پہاڑ کی بلندیاں بھی اُسی کی ہیں۔ \p \v 5 سمندر اُس کا ہے، کیونکہ اُس نے اُسے خلق کیا۔ خشکی اُس کی ہے، کیونکہ اُس کے ہاتھوں نے اُسے تشکیل دیا۔ \p \v 6 آؤ ہم سجدہ کریں اور رب اپنے خالق کے سامنے جھک کر گھٹنے ٹیکیں۔ \p \v 7 کیونکہ وہ ہمارا خدا ہے اور ہم اُس کی چراگاہ کی قوم اور اُس کے ہاتھ کی بھیڑیں ہیں۔ اگر تم آج اُس کی آواز سنو \p \v 8 ”تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جس طرح مریبہ میں ہوا، جس طرح ریگستان میں مسّہ میں ہوا۔ \p \v 9 وہاں تمہارے باپ دادا نے مجھے آزمایا اور جانچا، حالانکہ اُنہوں نے میرے کام دیکھ لئے تھے۔ \p \v 10 چالیس سال مَیں اُس نسل سے گھن کھاتا رہا۔ مَیں بولا، ’اُن کے دل ہمیشہ صحیح راہ سے ہٹ جاتے ہیں، اور وہ میری راہیں نہیں جانتے۔‘ \p \v 11 اپنے غضب میں مَیں نے قَسم کھائی، ’یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا‘۔“ \c 96 \s1 دنیا کا خالق اور منصف \p \v 1 رب کی تمجید میں نیا گیت گاؤ، اے پوری دنیا، رب کی مدح سرائی کرو۔ \p \v 2 رب کی تمجید میں گیت گاؤ، اُس کے نام کی ستائش کرو، روز بہ روز اُس کی نجات کی خوش خبری سناؤ۔ \p \v 3 قوموں میں اُس کا جلال اور تمام اُمّتوں میں اُس کے عجائب بیان کرو۔ \p \v 4 کیونکہ رب عظیم اور ستائش کے بہت لائق ہے۔ وہ تمام معبودوں سے مہیب ہے۔ \p \v 5 کیونکہ دیگر قوموں کے تمام معبود بُت ہی ہیں جبکہ رب نے آسمان کو بنایا۔ \p \v 6 اُس کے حضور شان و شوکت، اُس کے مقدِس میں قدرت اور جلال ہے۔ \p \v 7 اے قوموں کے قبیلو، رب کی تمجید کرو، رب کے جلال اور قدرت کی ستائش کرو۔ \p \v 8 رب کے نام کو جلال دو۔ قربانی لے کر اُس کی بارگاہوں میں داخل ہو جاؤ۔ \p \v 9 مُقدّس لباس سے آراستہ ہو کر رب کو سجدہ کرو۔ پوری دنیا اُس کے سامنے لرز اُٹھے۔ \p \v 10 قوموں میں اعلان کرو، ”رب ہی بادشاہ ہے! یقیناً دنیا مضبوطی سے قائم ہے اور نہیں ڈگمگائے گی۔ وہ انصاف سے قوموں کی عدالت کرے گا۔“ \b \p \v 11 آسمان خوش ہو، زمین جشن منائے! سمندر اور جو کچھ اُس میں ہے خوشی سے گرج اُٹھے۔ \p \v 12 میدان اور جو کچھ اُس میں ہے باغ باغ ہو۔ پھر جنگل کے درخت شادیانہ بجائیں گے۔ \p \v 13 وہ رب کے سامنے شادیانہ بجائیں گے، کیونکہ وہ آ رہا ہے، وہ دنیا کی عدالت کرنے آ رہا ہے۔ وہ انصاف سے دنیا کی عدالت کرے گا اور اپنی صداقت سے اقوام کا فیصلہ کرے گا۔ \c 97 \s1 اللہ کی سلطنت پر خوشی \p \v 1 رب بادشاہ ہے! زمین جشن منائے، ساحلی علاقے دُور دُور تک خوش ہوں۔ \p \v 2 وہ بادلوں اور گہرے اندھیرے سے گھرا رہتا ہے، راستی اور انصاف اُس کے تخت کی بنیاد ہیں۔ \p \v 3 آگ اُس کے آگے آگے بھڑک کر چاروں طرف اُس کے دشمنوں کو بھسم کر دیتی ہے۔ \p \v 4 اُس کی کڑکتی بجلیوں نے دنیا کو روشن کر دیا تو زمین یہ دیکھ کر پیچ و تاب کھانے لگی۔ \p \v 5 رب کے آگے آگے، ہاں پوری دنیا کے مالک کے آگے آگے پہاڑ موم کی طرح پگھل گئے۔ \p \v 6 آسمانوں نے اُس کی راستی کا اعلان کیا، اور تمام قوموں نے اُس کا جلال دیکھا۔ \b \p \v 7 تمام بُت پرست، ہاں سب جو بُتوں پر فخر کرتے ہیں شرمندہ ہوں۔ اے تمام معبودو، اُسے سجدہ کرو! \p \v 8 کوہِ صیون سن کر خوش ہوا۔ اے رب، تیرے فیصلوں کے باعث یہوداہ کی بیٹیاں\f + \fr 97‏:8 \fq یہوداہ کی بیٹیاں: \ft ایک اَور ممکنہ ترجمہ: \fqa یہوداہ کی آبادیاں۔ \f* باغ باغ ہوئیں۔ \p \v 9 کیونکہ تُو اے رب، پوری دنیا پر سب سے اعلیٰ ہے، تُو تمام معبودوں سے سربلند ہے۔ \b \p \v 10 تم جو رب سے محبت رکھتے ہو، بُرائی سے نفرت کرو! رب اپنے ایمان داروں کی جان کو محفوظ رکھتا ہے، وہ اُنہیں بےدینوں کے قبضے سے چھڑاتا ہے۔ \p \v 11 راست باز کے لئے نور کا اور دل کے دیانت داروں کے لئے شادمانی کا بیج بویا گیا ہے۔ \p \v 12 اے راست بازو، رب سے خوش ہو، اُس کے مُقدّس نام کی ستائش کرو۔ \c 98 \s1 پوری دنیا کا شاہی منصف \p \v 1 رب کی تمجید میں نیا گیت گاؤ، کیونکہ اُس نے معجزے کئے ہیں۔ اپنے دہنے ہاتھ اور مُقدّس بازو سے اُس نے نجات دی ہے۔ \p \v 2 رب نے اپنی نجات کا اعلان کیا اور اپنی راستی قوموں کے رُوبرُو ظاہر کی ہے۔ \p \v 3 اُس نے اسرائیل کے لئے اپنی شفقت اور وفا یاد کی ہے۔ دنیا کی انتہاؤں نے سب ہمارے خدا کی نجات دیکھی ہے۔ \p \v 4 اے پوری دنیا، نعرے لگا کر رب کی مدح سرائی کرو! آپے میں نہ سماؤ اور جشن منا کر حمد کے گیت گاؤ! \p \v 5 سرود بجا کر رب کی مدح سرائی کرو، سرود اور گیت سے اُس کی ستائش کرو۔ \p \v 6 تُرم اور نرسنگا پھونک کر رب بادشاہ کے حضور خوشی کے نعرے لگاؤ! \p \v 7 سمندر اور جو کچھ اُس میں ہے، دنیا اور اُس کے باشندے خوشی سے گرج اُٹھیں۔ \p \v 8 دریا تالیاں بجائیں، پہاڑ مل کر خوشی منائیں، \p \v 9 وہ رب کے سامنے خوشی منائیں۔ کیونکہ وہ زمین کی عدالت کرنے آ رہا ہے۔ وہ انصاف سے دنیا کی عدالت کرے گا، راستی سے قوموں کا فیصلہ کرے گا۔ \c 99 \s1 قدوس خدا \p \v 1 رب بادشاہ ہے، اقوام لرز اُٹھیں! وہ کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے، دنیا ڈگمگائے! \p \v 2 کوہِ صیون پر رب عظیم ہے، تمام اقوام پر سربلند ہے۔ \p \v 3 وہ تیرے عظیم اور پُرجلال نام کی ستائش کریں، کیونکہ وہ قدوس ہے۔ \b \p \v 4 وہ بادشاہ کی قدرت کی تمجید کریں جو انصاف سے پیار کرتا ہے۔ اے اللہ، تُو ہی نے عدل قائم کیا، تُو ہی نے یعقوب میں انصاف اور راستی پیدا کی ہے۔ \p \v 5 رب ہمارے خدا کی تعظیم کرو، اُس کے پاؤں کی چوکی کے سامنے سجدہ کرو، کیونکہ وہ قدوس ہے۔ \b \p \v 6 موسیٰ اور ہارون اُس کے اماموں میں سے تھے۔ سموایل بھی اُن میں سے تھا جو اُس کا نام پکارتے تھے۔ اُنہوں نے رب کو پکارا، اور اُس نے اُن کی سنی۔ \p \v 7 وہ بادل کے ستون میں سے اُن سے ہم کلام ہوا، اور وہ اُن احکام اور فرمانوں کے تابع رہے جو اُس نے اُنہیں دیئے تھے۔ \p \v 8 اے رب ہمارے خدا، تُو نے اُن کی سنی۔ تُو جو اللہ ہے اُنہیں معاف کرتا رہا، البتہ اُنہیں اُن کی بُری حرکتوں کی سزا بھی دیتا رہا۔ \p \v 9 رب ہمارے خدا کی تعظیم کرو اور اُس کے مُقدّس پہاڑ پر سجدہ کرو، کیونکہ رب ہمارا خدا قدوس ہے۔ \c 100 \s1 اللہ کی ستائش کرو! \p \v 1 شکرگزاری کی قربانی کے لئے زبور۔ \p اے پوری دنیا، خوشی کے نعرے لگا کر رب کی مدح سرائی کرو! \p \v 2 خوشی سے رب کی عبادت کرو، جشن مناتے ہوئے اُس کے حضور آؤ! \p \v 3 جان لو کہ رب ہی خدا ہے۔ اُسی نے ہمیں خلق کیا، اور ہم اُس کے ہیں، اُس کی قوم اور اُس کی چراگاہ کی بھیڑیں۔ \b \p \v 4 شکر کرتے ہوئے اُس کے دروازوں میں داخل ہو، ستائش کرتے ہوئے اُس کی بارگاہوں میں حاضر ہو۔ اُس کا شکر کرو، اُس کے نام کی تمجید کرو! \p \v 5 کیونکہ رب بھلا ہے۔ اُس کی شفقت ابدی ہے، اور اُس کی وفاداری پشت در پشت قائم ہے۔ \c 101 \s1 بادشاہ کی حکومت کیسی ہونی چاہئے؟ \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p مَیں شفقت اور انصاف کا گیت گاؤں گا۔ اے رب، مَیں تیری مدح سرائی کروں گا۔ \p \v 2 مَیں بڑی احتیاط سے بےالزام راہ پر چلوں گا۔ لیکن تُو کب میرے پاس آئے گا؟ مَیں خلوص دلی سے اپنے گھر میں زندگی گزاروں گا۔ \p \v 3 مَیں شرارت کی بات اپنے سامنے نہیں رکھتا اور بُری حرکتوں سے نفرت کرتا ہوں۔ ایسی چیزیں میرے ساتھ لپٹ نہ جائیں۔ \p \v 4 جھوٹا دل مجھ سے دُور رہے۔ مَیں بُرائی کو جاننا ہی نہیں چاہتا۔ \p \v 5 جو چپکے سے اپنے پڑوسی پر تہمت لگائے اُسے مَیں خاموش کراؤں گا، جس کی آنکھیں مغرور اور دل متکبر ہو اُسے برداشت نہیں کروں گا۔ \p \v 6 میری آنکھیں ملک کے وفاداروں پر لگی رہتی ہیں تاکہ وہ میرے ساتھ رہیں۔ جو بےالزام راہ پر چلے وہی میری خدمت کرے۔ \p \v 7 دھوکے باز میرے گھر میں نہ ٹھہرے، جھوٹ بولنے والا میری موجودگی میں قائم نہ رہے۔ \p \v 8 ہر صبح کو مَیں ملک کے تمام بےدینوں کو خاموش کراؤں گا تاکہ تمام بدکاروں کو رب کے شہر میں سے مٹایا جائے۔ \c 102 \s1 صیون کی بحالی کے لئے دعا (توبہ کا پانچواں زبور) \p \v 1 مصیبت زدہ کی دعا، اُس وقت جب وہ نڈھال ہو کر رب کے سامنے اپنی آہ و زاری اُنڈیل دیتا ہے۔ \p اے رب، میری دعا سن! مدد کے لئے میری آہیں تیرے حضور پہنچیں۔ \p \v 2 جب مَیں مصیبت میں ہوں تو اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے نہ رکھ بلکہ اپنا کان میری طرف جھکا۔ جب مَیں پکاروں تو جلد ہی میری سن۔ \p \v 3 کیونکہ میرے دن دھوئیں کی طرح غائب ہو رہے ہیں، میری ہڈیاں کوئلوں کی طرح دہک رہی ہیں۔ \p \v 4 میرا دل گھاس کی طرح جُھلس کر سوکھ گیا ہے، اور مَیں روٹی کھانا بھی بھول گیا ہوں۔ \p \v 5 آہ و زاری کرتے کرتے میرا جسم سکڑ گیا ہے، جِلد اور ہڈیاں ہی رہ گئی ہیں۔ \p \v 6 مَیں ریگستان میں دشتی اُلّو اور کھنڈرات میں چھوٹے اُلّو کی مانند ہوں۔ \p \v 7 مَیں بستر پر جاگتا رہتا ہوں، چھت پر تنہا پرندے کی مانند ہوں۔ \p \v 8 دن بھر میرے دشمن مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔ جو میرا مذاق اُڑاتے ہیں وہ میرا نام لے کر لعنت کرتے ہیں۔ \p \v 9 راکھ میری روٹی ہے، اور جو کچھ پیتا ہوں اُس میں میرے آنسو ملے ہوتے ہیں۔ \p \v 10 کیونکہ مجھ پر تیری لعنت اور تیرا غضب نازل ہوا ہے۔ تُو نے مجھے اُٹھا کر زمین پر پٹخ دیا ہے۔ \p \v 11 میرے دن شام کے ڈھلنے والے سائے کی مانند ہیں۔ مَیں گھاس کی طرح سوکھ رہا ہوں۔ \b \p \v 12 لیکن تُو اے رب ابد تک تخت نشین ہے، تیرا نام پشت در پشت قائم رہتا ہے۔ \p \v 13 اب آ، کوہِ صیون پر رحم کر۔ کیونکہ اُس پر مہربانی کرنے کا وقت آ گیا ہے، مقررہ وقت آ گیا ہے۔ \p \v 14 کیونکہ تیرے خادموں کو اُس کا ایک ایک پتھر پیارا ہے، اور وہ اُس کے ملبے پر ترس کھاتے ہیں۔ \p \v 15 تب ہی قومیں رب کے نام سے ڈریں گی، اور دنیا کے تمام بادشاہ تیرے جلال کا خوف کھائیں گے۔ \p \v 16 کیونکہ رب صیون کو از سرِ نو تعمیر کرے گا، وہ اپنے پورے جلال کے ساتھ ظاہر ہو جائے گا۔ \p \v 17 مفلسوں کی دعا پر وہ دھیان دے گا اور اُن کی فریادوں کو حقیر نہیں جانے گا۔ \b \p \v 18 آنے والی نسل کے لئے یہ قلم بند ہو جائے تاکہ جو قوم ابھی پیدا نہیں ہوئی وہ رب کی ستائش کرے۔ \p \v 19 کیونکہ رب نے اپنے مقدِس کی بلندیوں سے جھانکا ہے، اُس نے آسمان سے زمین پر نظر ڈالی ہے \p \v 20 تاکہ قیدیوں کی آہ و زاری سنے اور مرنے والوں کی زنجیریں کھولے۔ \p \v 21 کیونکہ اُس کی مرضی ہے کہ وہ کوہِ صیون پر رب کے نام کا اعلان کریں اور یروشلم میں اُس کی ستائش کریں، \p \v 22 کہ قومیں اور سلطنتیں مل کر جمع ہو جائیں اور رب کی عبادت کریں۔ \b \p \v 23 راستے میں ہی اللہ نے میری طاقت توڑ کر میرے دن مختصر کر دیئے ہیں۔ \p \v 24 مَیں بولا، ”اے میرے خدا، مجھے زندوں کے ملک سے دُور نہ کر، میری زندگی تو ادھوری رہ گئی ہے۔ لیکن تیرے سال پشت در پشت قائم رہتے ہیں۔ \p \v 25 تُو نے قدیم زمانے میں زمین کی بنیاد رکھی، اور تیرے ہی ہاتھوں نے آسمانوں کو بنایا۔ \p \v 26 یہ تو تباہ ہو جائیں گے، لیکن تُو قائم رہے گا۔ یہ سب کپڑے کی طرح گھس پھٹ جائیں گے۔ تُو اُنہیں پرانے لباس کی طرح بدل دے گا، اور وہ جاتے رہیں گے۔ \p \v 27 لیکن تُو وہی کا وہی رہتا ہے، اور تیری زندگی کبھی ختم نہیں ہوتی۔ \p \v 28 تیرے خادموں کے فرزند تیرے حضور بستے رہیں گے، اور اُن کی اولاد تیرے سامنے قائم رہے گی۔“ \c 103 \s1 رب کی شفقت کی ستائش \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے میری جان، رب کی ستائش کر! میرا رگ و ریشہ اُس کے قدوس نام کی حمد کرے! \p \v 2 اے میری جان، رب کی ستائش کر اور جو کچھ اُس نے تیرے لئے کیا ہے اُسے بھول نہ جا۔ \p \v 3 کیونکہ وہ تیرے تمام گناہوں کو معاف کرتا، تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔ \p \v 4 وہ عوضانہ دے کر تیری جان کو موت کے گڑھے سے چھڑا لیتا، تیرے سر کو اپنی شفقت اور رحمت کے تاج سے آراستہ کرتا ہے۔ \p \v 5 وہ تیری زندگی کو اچھی چیزوں سے سیر کرتا ہے، اور تُو دوبارہ جوان ہو کر عقاب کی سی تقویت پاتا ہے۔ \b \p \v 6 رب تمام مظلوموں کے لئے راستی اور انصاف قائم کرتا ہے۔ \p \v 7 اُس نے اپنی راہیں موسیٰ پر اور اپنے عظیم کام اسرائیلیوں پر ظاہر کئے۔ \p \v 8 رب رحیم اور مہربان ہے، وہ تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے۔ \p \v 9 نہ وہ ہمیشہ ڈانٹتا رہے گا، نہ ابد تک ناراض رہے گا۔ \p \v 10 نہ وہ ہماری خطاؤں کے مطابق سزا دیتا، نہ ہمارے گناہوں کا مناسب اجر دیتا ہے۔ \p \v 11 کیونکہ جتنا بلند آسمان ہے، اُتنی ہی عظیم اُس کی شفقت اُن پر ہے جو اُس کا خوف مانتے ہیں۔ \p \v 12 جتنی دُور مشرق مغرب سے ہے اُتنا ہی اُس نے ہمارے قصور ہم سے دُور کر دیئے ہیں۔ \p \v 13 جس طرح باپ اپنے بچوں پر ترس کھاتا ہے اُسی طرح رب اُن پر ترس کھاتا ہے جو اُس کا خوف مانتے ہیں۔ \b \p \v 14 کیونکہ وہ ہماری ساخت جانتا ہے، اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہی ہیں۔ \p \v 15 انسان کے دن گھاس کی مانند ہیں، اور وہ جنگلی پھول کی طرح ہی پھلتا پھولتا ہے۔ \p \v 16 جب اُس پر سے ہَوا گزرے تو وہ نہیں رہتا، اور اُس کے نام و نشان کا بھی پتا نہیں چلتا۔ \b \p \v 17 لیکن جو رب کا خوف مانیں اُن پر وہ ہمیشہ تک مہربانی کرے گا، وہ اپنی راستی اُن کے پوتوں اور نواسوں پر بھی ظاہر کرے گا۔ \p \v 18 شرط یہ ہے کہ وہ اُس کے عہد کے مطابق زندگی گزاریں اور دھیان سے اُس کے احکام پر عمل کریں۔ \b \p \v 19 رب نے آسمان پر اپنا تخت قائم کیا ہے، اور اُس کی بادشاہی سب پر حکومت کرتی ہے۔ \p \v 20 اے رب کے فرشتو، اُس کے طاقت ور سورماؤ، جو اُس کے فرمان پورے کرتے ہو تاکہ اُس کا کلام مانا جائے، رب کی ستائش کرو! \p \v 21 اے تمام لشکرو، تم سب جو اُس کے خادم ہو اور اُس کی مرضی پوری کرتے ہو، رب کی ستائش کرو! \p \v 22 تم سب جنہیں اُس نے بنایا، رب کی ستائش کرو! اُس کی سلطنت کی ہر جگہ پر اُس کی تمجید کرو۔ اے میری جان، رب کی ستائش کر! \c 104 \s1 خالق کی حمد و ثنا \p \v 1 اے میری جان، رب کی ستائش کر! اے رب میرے خدا، تُو نہایت ہی عظیم ہے، تُو جاہ و جلال سے آراستہ ہے۔ \p \v 2 تیری چادر نور ہے جسے تُو اوڑھے رہتا ہے۔ تُو آسمان کو خیمے کی طرح تان کر \p \v 3 اپنا بالاخانہ اُس کے پانی کے بیچ میں تعمیر کرتا ہے۔ بادل تیرا رتھ ہے، اور تُو ہَوا کے پَروں پر سوار ہوتا ہے۔ \p \v 4 تُو ہَواؤں کو اپنے قاصد اور آگ کے شعلوں کو اپنے خادم بنا دیتا ہے۔ \b \p \v 5 تُو نے زمین کو مضبوط بنیاد پر رکھا تاکہ وہ کبھی نہ ڈگمگائے۔ \p \v 6 سیلاب نے اُسے لباس کی طرح ڈھانپ دیا، اور پانی پہاڑوں کے اوپر ہی کھڑا ہوا۔ \p \v 7 لیکن تیرے ڈانٹنے پر پانی فرار ہوا، تیری گرجتی آواز سن کر وہ ایک دم بھاگ گیا۔ \p \v 8 تب پہاڑ اونچے ہوئے اور وادیاں اُن جگہوں پر اُتر آئیں جو تُو نے اُن کے لئے مقرر کی تھیں۔ \p \v 9 تُو نے ایک حد باندھی جس سے پانی بڑھ نہیں سکتا۔ آئندہ وہ کبھی پوری زمین کو نہیں ڈھانکنے کا۔ \p \v 10 تُو وادیوں میں چشمے پھوٹنے دیتا ہے، اور وہ پہاڑوں میں سے بہہ نکلتے ہیں۔ \p \v 11 بہتے بہتے وہ کھلے میدان کے تمام جانوروں کو پانی پلاتے ہیں۔ جنگلی گدھے آ کر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ \p \v 12 پرندے اُن کے کناروں پر بسیرا کرتے، اور اُن کی چہچہاتی آوازیں گھنے بیل بوٹوں میں سے سنائی دیتی ہیں۔ \p \v 13 تُو اپنے بالاخانے سے پہاڑوں کو تر کرتا ہے، اور زمین تیرے ہاتھ سے سیر ہو کر ہر طرح کا پھل لاتی ہے۔ \p \v 14 تُو جانوروں کے لئے گھاس پھوٹنے اور انسان کے لئے پودے اُگنے دیتا ہے تاکہ وہ زمین کی کاشت کاری کر کے روٹی حاصل کرے۔ \p \v 15 تیری مَے انسان کا دل خوش کرتی، تیرا تیل اُس کا چہرہ روشن کر دیتا، تیری روٹی اُس کا دل مضبوط کرتی ہے۔ \p \v 16 رب کے درخت یعنی لبنان میں اُس کے لگائے ہوئے دیودار کے درخت سیراب رہتے ہیں۔ \p \v 17 پرندے اُن میں اپنے گھونسلے بنا لیتے ہیں، اور لق لق جونیپر کے درخت میں اپنا آشیانہ۔ \p \v 18 پہاڑوں کی بلندیوں پر پہاڑی بکروں کا راج ہے، چٹانوں میں بِجُو پناہ لیتے ہیں۔ \p \v 19 تُو نے سال کو مہینوں میں تقسیم کرنے کے لئے چاند بنایا، اور سورج کو غروب ہونے کے اوقات معلوم ہیں۔ \p \v 20 تُو اندھیرا پھیلنے دیتا ہے تو دن ڈھل جاتا ہے اور جنگلی جانور حرکت میں آ جاتے ہیں۔ \p \v 21 جوان شیرببر دہاڑ کر شکار کے پیچھے پڑ جاتے اور اللہ سے اپنی خوراک کا مطالبہ کرتے ہیں۔ \p \v 22 پھر سورج طلوع ہونے لگتا ہے، اور وہ کھسک کر اپنے بھٹوں میں چھپ جاتے ہیں۔ \p \v 23 اُس وقت انسان گھر سے نکل کر اپنے کام میں لگ جاتا اور شام تک مصروف رہتا ہے۔ \b \p \v 24 اے رب، تیرے اَن گنت کام کتنے عظیم ہیں! تُو نے ہر ایک کو حکمت سے بنایا، اور زمین تیری مخلوقات سے بھری پڑی ہے۔ \b \p \v 25 سمندر کو دیکھو، وہ کتنا بڑا اور وسیع ہے۔ اُس میں بےشمار جاندار ہیں، بڑے بھی اور چھوٹے بھی۔ \p \v 26 اُس کی سطح پر جہاز اِدھر اُدھر سفر کرتے ہیں، اُس کی گہرائیوں میں لِویاتان پھرتا ہے، وہ اژدہا جسے تُو نے اُس میں اُچھلنے کودنے کے لئے تشکیل دیا تھا۔ \p \v 27 سب تیرے انتظار میں رہتے ہیں کہ تُو اُنہیں وقت پر کھانا مہیا کرے۔ \p \v 28 تُو اُن میں خوراک تقسیم کرتا ہے تو وہ اُسے اکٹھا کرتے ہیں۔ تُو اپنی مٹھی کھولتا ہے تو وہ اچھی چیزوں سے سیر ہو جاتے ہیں۔ \p \v 29 جب تُو اپنا چہرہ چھپا لیتا ہے تو اُن کے حواس گم ہو جاتے ہیں۔ جب تُو اُن کا دم نکال لیتا ہے تو وہ نیست ہو کر دوبارہ خاک میں مل جاتے ہیں۔ \p \v 30 تُو اپنا دم بھیج دیتا ہے تو وہ پیدا ہو جاتے ہیں۔ تُو ہی رُوئے زمین کو بحال کرتا ہے۔ \b \p \v 31 رب کا جلال ابد تک قائم رہے! رب اپنے کام کی خوشی منائے! \p \v 32 وہ زمین پر نظر ڈالتا ہے تو وہ لرز اُٹھتی ہے۔ وہ پہاڑوں کو چھو دیتا ہے تو وہ دھواں چھوڑتے ہیں۔ \p \v 33 مَیں عمر بھر رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، جب تک زندہ ہوں اپنے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔ \p \v 34 میری بات اُسے پسند آئے! مَیں رب سے کتنا خوش ہوں! \p \v 35 گناہ گار زمین سے مٹ جائیں اور بےدین نیست و نابود ہو جائیں۔ اے میری جان، رب کی ستائش کر! رب کی حمد ہو! \c 105 \s1 ماضی میں رب کی نجات کی حمد \p \v 1 رب کا شکر کرو اور اُس کا نام پکارو! اقوام میں اُس کے کاموں کا اعلان کرو۔ \p \v 2 ساز بجا کر اُس کی مدح سرائی کرو۔ اُس کے تمام عجائب کے بارے میں لوگوں کو بتاؤ۔ \p \v 3 اُس کے مُقدّس نام پر فخر کرو۔ رب کے طالب دل سے خوش ہوں۔ \p \v 4 رب اور اُس کی قدرت کی دریافت کرو، ہر وقت اُس کے چہرے کے طالب رہو۔ \p \v 5 جو معجزے اُس نے کئے اُنہیں یاد کرو۔ اُس کے الٰہی نشان اور اُس کے منہ کے فیصلے دہراتے رہو۔ \p \v 6 تم جو اُس کے خادم ابراہیم کی اولاد اور یعقوب کے فرزند ہو، جو اُس کے برگزیدہ لوگ ہو، تمہیں سب کچھ یاد رہے! \p \v 7 وہی رب ہمارا خدا ہے، وہی پوری دنیا کی عدالت کرتا ہے۔ \p \v 8 وہ ہمیشہ اپنے عہد کا خیال رکھتا ہے، اُس کلام کا جو اُس نے ہزار پُشتوں کے لئے فرمایا تھا۔ \p \v 9 یہ وہ عہد ہے جو اُس نے ابراہیم سے باندھا، وہ وعدہ جو اُس نے قَسم کھا کر اسحاق سے کیا تھا۔ \p \v 10 اُس نے اُسے یعقوب کے لئے قائم کیا تاکہ وہ اُس کے مطابق زندگی گزارے، اُس نے تصدیق کی کہ یہ میرا اسرائیل سے ابدی عہد ہے۔ \p \v 11 ساتھ ساتھ اُس نے فرمایا، ”مَیں تجھے ملکِ کنعان دوں گا۔ یہ تیری میراث کا حصہ ہو گا۔“ \b \p \v 12 اُس وقت وہ تعداد میں کم اور تھوڑے ہی تھے بلکہ ملک میں اجنبی ہی تھے۔ \p \v 13 اب تک وہ مختلف قوموں اور سلطنتوں میں گھومتے پھرتے تھے۔ \p \v 14 لیکن اللہ نے اُن پر کسی کو ظلم کرنے نہ دیا، اور اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو ڈانٹا، \p \v 15 ”میرے مسح کئے ہوئے خادموں کو مت چھیڑنا، میرے نبیوں کو نقصان مت پہنچانا۔“ \b \p \v 16 پھر اللہ نے ملکِ کنعان میں کال پڑنے دیا اور خوراک کا ہر ذخیرہ ختم کیا۔ \p \v 17 لیکن اُس نے اُن کے آگے آگے ایک آدمی کو مصر بھیجا یعنی یوسف کو جو غلام بن کر فروخت ہوا۔ \p \v 18 اُس کے پاؤں اور گردن زنجیروں میں جکڑے رہے \p \v 19 جب تک وہ کچھ پورا نہ ہوا جس کی پیش گوئی یوسف نے کی تھی، جب تک رب کے فرمان نے اُس کی تصدیق نہ کی۔ \p \v 20 تب مصری بادشاہ نے اپنے بندوں کو بھیج کر اُسے رِہائی دی، قوموں کے حکمران نے اُسے آزاد کیا۔ \p \v 21 اُس نے اُسے اپنے گھرانے پر نگران اور اپنی تمام ملکیت پر حکمران مقرر کیا۔ \p \v 22 یوسف کو فرعون کے رئیسوں کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے اور مصری بزرگوں کو حکمت کی تعلیم دینے کی ذمہ داری بھی دی گئی۔ \b \p \v 23 پھر یعقوب کا خاندان مصر آیا، اور اسرائیل حام کے ملک میں اجنبی کی حیثیت سے بسنے لگا۔ \p \v 24 وہاں اللہ نے اپنی قوم کو بہت پھلنے پھولنے دیا، اُس نے اُسے اُس کے دشمنوں سے زیادہ طاقت ور بنا دیا۔ \p \v 25 ساتھ ساتھ اُس نے مصریوں کا رویہ بدل دیا، تو وہ اُس کی قوم اسرائیل سے نفرت کر کے رب کے خادموں سے چالاکیاں کرنے لگے۔ \b \p \v 26 تب اللہ نے اپنے خادم موسیٰ اور اپنے چنے ہوئے بندے ہارون کو مصر میں بھیجا۔ \p \v 27 ملکِ حام میں آ کر اُنہوں نے اُن کے درمیان اللہ کے الٰہی نشان اور معجزے دکھائے۔ \p \v 28 اللہ کے حکم پر مصر پر تاریکی چھا گئی، ملک میں اندھیرا ہو گیا۔ لیکن اُنہوں نے اُس کے فرمان نہ مانے۔ \p \v 29 اُس نے اُن کا پانی خون میں بدل کر اُن کی مچھلیوں کو مروا دیا۔ \p \v 30 مصر کے ملک پر مینڈکوں کے غول چھا گئے جو اُن کے حکمرانوں کے اندرونی کمروں تک پہنچ گئے۔ \p \v 31 اللہ کے حکم پر مصر کے پورے علاقے میں مکھیوں اور جوؤں کے غول پھیل گئے۔ \p \v 32 بارش کی بجائے اُس نے اُن کے ملک پر اولے اور دہکتے شعلے برسائے۔ \p \v 33 اُس نے اُن کی انگور کی بیلیں اور انجیر کے درخت تباہ کر دیئے، اُن کے علاقے کے درخت توڑ ڈالے۔ \p \v 34 اُس کے حکم پر اَن گنت ٹڈیاں اپنے بچوں سمیت ملک پر حملہ آور ہوئیں۔ \p \v 35 وہ اُن کے ملک کی تمام ہریالی اور اُن کے کھیتوں کی تمام پیداوار چٹ کر گئیں۔ \p \v 36 پھر اللہ نے مصر میں تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا، اُن کی مردانگی کا پہلا پھل تمام ہوا۔ \b \p \v 37 اِس کے بعد وہ اسرائیل کو چاندی اور سونے سے نواز کر مصر سے نکال لایا۔ اُس وقت اُس کے قبیلوں میں ٹھوکر کھانے والا ایک بھی نہیں تھا۔ \p \v 38 مصر خوش تھا جب وہ روانہ ہوئے، کیونکہ اُن پر اسرائیل کی دہشت چھا گئی تھی۔ \p \v 39 دن کو اللہ نے اُن کے اوپر بادل کمبل کی طرح بچھا دیا، رات کو آگ مہیا کی تاکہ روشنی ہو۔ \p \v 40 جب اُنہوں نے خوراک مانگی تو اُس نے اُنہیں بٹیر پہنچا کر آسمانی روٹی سے سیر کیا۔ \p \v 41 اُس نے چٹان کو چاک کیا تو پانی پھوٹ نکلا، اور ریگستان میں پانی کی ندیاں بہنے لگیں۔ \b \p \v 42 کیونکہ اُس نے اُس مُقدّس وعدے کا خیال رکھا جو اُس نے اپنے خادم ابراہیم سے کیا تھا۔ \p \v 43 چنانچہ وہ اپنی چنی ہوئی قوم کو مصر سے نکال لایا، اور وہ خوشی اور شادمانی کے نعرے لگا کر نکل آئے۔ \p \v 44 اُس نے اُنہیں دیگر اقوام کے ممالک دیئے، اور اُنہوں نے دیگر اُمّتوں کی محنت کے پھل پر قبضہ کیا۔ \p \v 45 کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ وہ اُس کے احکام اور ہدایات کے مطابق زندگی گزاریں۔ رب کی حمد ہو! \c 106 \s1 اللہ کا فضل اور اسرائیل کی سرکشی \p \v 1 رب کی حمد ہو! رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 2 کون رب کے تمام عظیم کام سنا سکتا، کون اُس کی مناسب تمجید کر سکتا ہے؟ \b \p \v 3 مبارک ہیں وہ جو انصاف قائم رکھتے، جو ہر وقت راست کام کرتے ہیں۔ \p \v 4 اے رب، اپنی قوم پر مہربانی کرتے وقت میرا خیال رکھ، نجات دیتے وقت میری بھی مدد کر \p \v 5 تاکہ مَیں تیرے چنے ہوئے لوگوں کی خوش حالی دیکھ سکوں اور تیری قوم کی خوشی میں شریک ہو کر تیری میراث کے ساتھ ستائش کر سکوں۔ \b \p \v 6 ہم نے اپنے باپ دادا کی طرح گناہ کیا ہے، ہم سے ناانصافی اور بےدینی سرزد ہوئی ہے۔ \p \v 7 جب ہمارے باپ دادا مصر میں تھے تو اُنہیں تیرے معجزوں کی سمجھ نہ آئی اور تیری متعدد مہربانیاں یاد نہ رہیں بلکہ وہ سمندر یعنی بحرِ قُلزم پر سرکش ہوئے۔ \b \p \v 8 توبھی اُس نے اُنہیں اپنے نام کی خاطر بچایا، کیونکہ وہ اپنی قدرت کا اظہار کرنا چاہتا تھا۔ \p \v 9 اُس نے بحرِ قُلزم کو جھڑکا تو وہ خشک ہو گیا۔ اُس نے اُنہیں سمندر کی گہرائیوں میں سے یوں گزرنے دیا جس طرح ریگستان میں سے۔ \p \v 10 اُس نے اُنہیں نفرت کرنے والے کے ہاتھ سے چھڑایا اور عوضانہ دے کر دشمن کے ہاتھ سے رِہا کیا۔ \p \v 11 اُن کے مخالف پانی میں ڈوب گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔ \p \v 12 تب اُنہوں نے اللہ کے فرمانوں پر ایمان لا کر اُس کی مدح سرائی کی۔ \b \p \v 13 لیکن جلد ہی وہ اُس کے کام بھول گئے۔ وہ اُس کی مرضی کا انتظار کرنے کے لئے تیار نہ تھے۔ \p \v 14 ریگستان میں شدید لالچ میں آ کر اُنہوں نے وہیں بیابان میں اللہ کو آزمایا۔ \p \v 15 تب اُس نے اُن کی درخواست پوری کی، لیکن ساتھ ساتھ مہلک وبا بھی اُن میں پھیلا دی۔ \p \v 16 خیمہ گاہ میں وہ موسیٰ اور رب کے مُقدّس امام ہارون سے حسد کرنے لگے۔ \p \v 17 تب زمین کھل گئی، اور اُس نے داتن کو ہڑپ کر لیا، ابیرام کے جتھے کو اپنے اندر دفن کر لیا۔ \p \v 18 آگ اُن کے جتھے میں بھڑک اُٹھی، اور بےدین نذرِ آتش ہوئے۔ \b \p \v 19 وہ کوہِ حورب یعنی سینا کے دامن میں بچھڑے کا بُت ڈھال کر اُس کے سامنے اوندھے منہ ہو گئے۔ \p \v 20 اُنہوں نے اللہ کو جلال دینے کے بجائے گھاس کھانے والے بَیل کی پوجا کی۔ \p \v 21 وہ اللہ کو بھول گئے، حالانکہ اُسی نے اُنہیں چھڑایا تھا، اُسی نے مصر میں عظیم کام کئے تھے۔ \p \v 22 جو معجزے حام کے ملک میں ہوئے اور جو جلالی واقعات بحرِ قُلزم پر پیش آئے تھے وہ سب اللہ کے ہاتھ سے ہوئے تھے۔ \p \v 23 چنانچہ اللہ نے فرمایا کہ مَیں اُنہیں نیست و نابود کروں گا۔ لیکن اُس کا چنا ہوا خادم موسیٰ رخنے میں کھڑا ہو گیا تاکہ اُس کے غضب کو اسرائیلیوں کو مٹانے سے روکے۔ صرف اِس وجہ سے اللہ اپنے ارادے سے باز آیا۔ \b \p \v 24 پھر اُنہوں نے کنعان کے خوش گوار ملک کو حقیر جانا۔ اُنہیں یقین نہیں تھا کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ \p \v 25 وہ اپنے خیموں میں بڑبڑانے لگے اور رب کی آواز سننے کے لئے تیار نہ ہوئے۔ \p \v 26 تب اُس نے اپنا ہاتھ اُن کے خلاف اُٹھایا تاکہ اُنہیں وہیں ریگستان میں ہلاک کرے \p \v 27 اور اُن کی اولاد کو دیگر اقوام میں پھینک کر مختلف ممالک میں منتشر کر دے۔ \b \p \v 28 وہ بعل فغور دیوتا سے لپٹ گئے اور مُردوں کے لئے پیش کی گئی قربانیوں کا گوشت کھانے لگے۔ \p \v 29 اُنہوں نے اپنی حرکتوں سے رب کو طیش دلایا تو اُن میں مہلک بیماری پھیل گئی۔ \p \v 30 لیکن فینحاس نے اُٹھ کر اُن کی عدالت کی۔ تب وبا رُک گئی۔ \p \v 31 اِسی بنا پر اللہ نے اُسے پشت در پشت اور ابد تک راست باز قرار دیا۔ \b \p \v 32 مریبہ کے چشمے پر بھی اُنہوں نے رب کو غصہ دلایا۔ اُن ہی کے باعث موسیٰ کا بُرا حال ہوا۔ \p \v 33 کیونکہ اُنہوں نے اُس کے دل میں اِتنی تلخی پیدا کی کہ اُس کے منہ سے بےجا باتیں نکلیں۔ \b \p \v 34 جو دیگر قومیں ملک میں تھیں اُنہیں اُنہوں نے نیست نہ کیا، حالانکہ رب نے اُنہیں یہ کرنے کو کہا تھا۔ \p \v 35 نہ صرف یہ بلکہ وہ غیرقوموں سے رشتہ باندھ کر اُن میں گھل مل گئے اور اُن کے رسم و رواج اپنا لئے۔ \p \v 36 وہ اُن کے بُتوں کی پوجا کرنے میں لگ گئے، اور یہ اُن کے لئے پھندے کا باعث بن گئے۔ \p \v 37 وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بدروحوں کے حضور قربان کرنے سے بھی نہ کترائے۔ \p \v 38 ہاں، اُنہوں نے اپنے بیٹے بیٹیوں کو کنعان کے دیوتاؤں کے حضور پیش کر کے اُن کا معصوم خون بہایا۔ اِس سے ملک کی بےحرمتی ہوئی۔ \p \v 39 وہ اپنی غلط حرکتوں سے ناپاک اور اپنے زناکارانہ کاموں سے اللہ سے بےوفا ہوئے۔ \b \p \v 40 تب اللہ اپنی قوم سے سخت ناراض ہوا، اور اُسے اپنی موروثی ملکیت سے گھن آنے لگی۔ \p \v 41 اُس نے اُنہیں دیگر قوموں کے حوالے کیا، اور جو اُن سے نفرت کرتے تھے وہ اُن پر حکومت کرنے لگے۔ \p \v 42 اُن کے دشمنوں نے اُن پر ظلم کر کے اُن کو اپنا مطیع بنا لیا۔ \p \v 43 اللہ بار بار اُنہیں چھڑاتا رہا، حالانکہ وہ اپنے سرکش منصوبوں پر تُلے رہے اور اپنے قصور میں ڈوبتے گئے۔ \p \v 44 لیکن اُس نے مدد کے لئے اُن کی آہیں سن کر اُن کی مصیبت پر دھیان دیا۔ \p \v 45 اُس نے اُن کے ساتھ اپنا عہد یاد کیا، اور وہ اپنی بڑی شفقت کے باعث پچھتایا۔ \p \v 46 اُس نے ہونے دیا کہ جس نے بھی اُنہیں گرفتار کیا اُس نے اُن پر ترس کھایا۔ \b \p \v 47 اے رب ہمارے خدا، ہمیں بچا! ہمیں دیگر قوموں سے نکال کر جمع کر۔ تب ہی ہم تیرے مُقدّس نام کی ستائش کریں گے اور تیرے قابلِ تعریف کاموں پر فخر کریں گے۔ \p \v 48 ازل سے ابد تک رب، اسرائیل کے خدا کی حمد ہو۔ تمام قوم کہے، ”آمین! رب کی حمد ہو!“ \c 107 \ms1 پانچویں کتاب 107‏-150 \s1 نجات یافتہ کی شکرگزاری \p \v 1 رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 2 رب کے نجات یافتہ جن کو اُس نے عوضانہ دے کر دشمن کے قبضے سے چھڑایا ہے سب یہ کہیں۔ \p \v 3 اُس نے اُنہیں مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک دیگر ممالک سے اکٹھا کیا ہے۔ \b \p \v 4 بعض ریگستان میں صحیح راستہ بھول کر ویران راستے پر مارے مارے پھرے، اور کہیں بھی آبادی نہ ملی۔ \p \v 5 بھوک اور پیاس کے مارے اُن کی جان نڈھال ہو گئی۔ \p \v 6 تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔ \p \v 7 اُس نے اُنہیں صحیح راہ پر لا کر ایسی آبادی تک پہنچایا جہاں رہ سکتے تھے۔ \p \v 8 وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔ \p \v 9 کیونکہ وہ پیاسی جان کو آسودہ کرتا اور بھوکی جان کو کثرت کی اچھی چیزوں سے سیر کرتا ہے۔ \b \p \v 10 دوسرے زنجیروں اور مصیبت میں جکڑے ہوئے اندھیرے اور گہری تاریکی میں بستے تھے، \p \v 11 کیونکہ وہ اللہ کے فرمانوں سے سرکش ہوئے تھے، اُنہوں نے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ حقیر جانا تھا۔ \p \v 12 اِس لئے اللہ نے اُن کے دل کو تکلیف میں مبتلا کر کے پست کر دیا۔ جب وہ ٹھوکر کھا کر گر گئے اور مدد کرنے والا کوئی نہ رہا تھا \p \v 13 تو اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔ \p \v 14 وہ اُنہیں اندھیرے اور گہری تاریکی سے نکال لایا اور اُن کی زنجیریں توڑ ڈالیں۔ \p \v 15 وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔ \p \v 16 کیونکہ اُس نے پیتل کے دروازے توڑ ڈالے، لوہے کے کنڈے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ہیں۔ \b \p \v 17 کچھ لوگ احمق تھے، وہ اپنے سرکش چال چلن اور گناہوں کے باعث پریشانیوں میں مبتلا ہوئے۔ \p \v 18 اُنہیں ہر خوراک سے گھن آنے لگی، اور وہ موت کے دروازوں کے قریب پہنچے۔ \p \v 19 تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔ \p \v 20 اُس نے اپنا کلام بھیج کر اُنہیں شفا دی اور اُنہیں موت کے گڑھے سے بچایا۔ \p \v 21 وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔ \p \v 22 وہ شکرگزاری کی قربانیاں پیش کریں اور خوشی کے نعرے لگا کر اُس کے کاموں کا چرچا کریں۔ \b \p \v 23 بعض بحری جہاز میں بیٹھ گئے اور تجارت کے سلسلے میں سمندر پر سفر کرتے کرتے دُوردراز علاقوں تک پہنچے۔ \p \v 24 اُنہوں نے رب کے عظیم کام اور سمندر کی گہرائیوں میں اُس کے معجزے دیکھے ہیں۔ \p \v 25 کیونکہ رب نے حکم دیا تو آندھی چلی جو سمندر کی موجیں بلندیوں پر لائی۔ \p \v 26 وہ آسمان تک چڑھیں اور گہرائیوں تک اُتریں۔ پریشانی کے باعث ملاحوں کی ہمت جواب دے گئی۔ \p \v 27 وہ شراب میں دُھت آدمی کی طرح لڑکھڑاتے اور ڈگمگاتے رہے۔ اُن کی تمام حکمت ناکام ثابت ہوئی۔ \p \v 28 تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔ \p \v 29 اُس نے سمندر کو تھما دیا اور خاموشی پھیل گئی، لہریں ساکت ہو گئیں۔ \p \v 30 مسافر پُرسکون حالات دیکھ کر خوش ہوئے، اور اللہ نے اُنہیں منزلِ مقصود تک پہنچایا۔ \p \v 31 وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔ \p \v 32 وہ قوم کی جماعت میں اُس کی تعظیم کریں، بزرگوں کی مجلس میں اُس کی حمد کریں۔ \b \p \v 33 کئی جگہوں پر وہ دریاؤں کو ریگستان میں اور چشموں کو پیاسی زمین میں بدل دیتا ہے۔ \p \v 34 باشندوں کی بُرائی دیکھ کر وہ زرخیز زمین کو کلر کے بیابان میں بدل دیتا ہے۔ \p \v 35 دوسری جگہوں پر وہ ریگستان کو جھیل میں اور پیاسی زمین کو چشموں میں بدل دیتا ہے۔ \p \v 36 وہاں وہ بھوکوں کو بسا دیتا ہے تاکہ آبادیاں قائم کریں۔ \p \v 37 تب وہ کھیت اور انگور کے باغ لگاتے ہیں جو خوب پھل لاتے ہیں۔ \p \v 38 اللہ اُنہیں برکت دیتا ہے تو اُن کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ وہ اُن کے ریوڑوں کو بھی کم ہونے نہیں دیتا۔ \p \v 39 جب کبھی اُن کی تعداد کم ہو جاتی اور وہ مصیبت اور دُکھ کے بوجھ تلے خاک میں دب جاتے ہیں \p \v 40 تو وہ شرفا پر اپنی حقارت اُنڈیل دیتا اور اُنہیں ریگستان میں بھگا کر صحیح راستے سے دُور پھرنے دیتا ہے۔ \p \v 41 لیکن محتاج کو وہ مصیبت کی دلدل سے نکال کر سرفراز کرتا اور اُس کے خاندانوں کو بھیڑبکریوں کی طرح بڑھا دیتا ہے۔ \b \p \v 42 سیدھی راہ پر چلنے والے یہ دیکھ کر خوش ہوں گے، لیکن بےانصاف کا منہ بند کیا جائے گا۔ \p \v 43 کون دانش مند ہے؟ وہ اِس پر دھیان دے، وہ رب کی مہربانیوں پر غور کرے۔ \c 108 \s1 جنگ میں رب پر اُمید \p \v 1 داؤد کا زبور۔ گیت۔ \p اے اللہ، میرا دل مضبوط ہے۔ مَیں ساز بجا کر تیری مدح سرائی کروں گا۔ اے میری جان، جاگ اُٹھ! \p \v 2 اے ستار اور سرود، جاگ اُٹھو! مَیں طلوعِ صبح کو جگاؤں گا۔ \p \v 3 اے رب، مَیں قوموں میں تیری ستائش، اُمّتوں میں تیری مدح سرائی کروں گا۔ \p \v 4 کیونکہ تیری شفقت آسمان سے کہیں بلند ہے، تیری وفاداری بادلوں تک پہنچتی ہے۔ \p \v 5 اے اللہ، آسمان پر سرفراز ہو! تیرا جلال پوری دنیا پر چھا جائے۔ \p \v 6 اپنے دہنے ہاتھ سے مدد کر کے میری سن تاکہ جو تجھے پیارے ہیں نجات پائیں۔ \b \p \v 7 اللہ نے اپنے مقدِس میں فرمایا ہے، ”مَیں فتح مناتے ہوئے سِکم کو تقسیم کروں گا اور وادیٔ سُکات کو ناپ کر بانٹ دوں گا۔ \p \v 8 جِلعاد میرا ہے اور منسّی میرا ہے۔ افرائیم میرا خود اور یہوداہ میرا شاہی عصا ہے۔ \p \v 9 موآب میرا غسل کا برتن ہے، اور ادوم پر مَیں اپنا جوتا پھینک دوں گا۔ مَیں فلستی ملک پر زوردار نعرے لگاؤں گا!“ \b \p \v 10 کون مجھے قلعہ بند شہر میں لائے گا؟ کون میری راہنمائی کر کے مجھے ادوم تک پہنچائے گا؟ \p \v 11 اے اللہ، تُو ہی یہ کر سکتا ہے، گو تُو نے ہمیں رد کیا ہے۔ اے اللہ، تُو ہماری فوجوں کا ساتھ نہیں دیتا جب وہ لڑنے کے لئے نکلتی ہیں۔ \p \v 12 مصیبت میں ہمیں سہارا دے، کیونکہ اِس وقت انسانی مدد بےکار ہے۔ \p \v 13 اللہ کے ساتھ ہم زبردست کام کریں گے، کیونکہ وہی ہمارے دشمنوں کو کچل دے گا۔ \c 109 \s1 بےرحم مخالف کے سامنے اللہ سے دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے اللہ میرے فخر، خاموش نہ رہ! \p \v 2 کیونکہ اُنہوں نے اپنا بےدین اور فریب دہ منہ میرے خلاف کھول کر جھوٹی زبان سے میرے ساتھ بات کی ہے۔ \p \v 3 وہ مجھے نفرت کے الفاظ سے گھیر کر بلاوجہ مجھ سے لڑے ہیں۔ \p \v 4 میری محبت کے جواب میں وہ مجھ پر اپنی دشمنی کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن دعا ہی میرا سہارا ہے۔ \p \v 5 میری نیکی کے عوض وہ مجھے نقصان پہنچاتے اور میرے پیار کے بدلے مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ \b \p \v 6 اے اللہ، کسی بےدین کو مقرر کر جو میرے دشمن کے خلاف گواہی دے، کوئی مخالف اُس کے دہنے ہاتھ کھڑا ہو جائے جو اُس پر الزام لگائے۔ \p \v 7 مقدمے میں اُسے مجرم ٹھہرایا جائے۔ اُس کی دعائیں بھی اُس کے گناہوں میں شمار کی جائیں۔ \p \v 8 اُس کی زندگی مختصر ہو، کوئی اَور اُس کی ذمہ داری اُٹھائے۔ \p \v 9 اُس کی اولاد یتیم اور اُس کی بیوی بیوہ بن جائے۔ \p \v 10 اُس کے بچے آوارہ پھریں اور بھیک مانگنے پر مجبور ہو جائیں۔ اُنہیں اُن کے تباہ شدہ گھروں سے نکل کر اِدھر اُدھر روٹی ڈھونڈنی پڑے۔ \p \v 11 جس سے اُس نے قرضہ لیا تھا وہ اُس کے تمام مال پر قبضہ کرے، اور اجنبی اُس کی محنت کا پھل لُوٹ لیں۔ \p \v 12 کوئی نہ ہو جو اُس پر مہربانی کرے یا اُس کے یتیموں پر رحم کرے۔ \p \v 13 اُس کی اولاد کو مٹایا جائے، اگلی پشت میں اُن کا نام و نشان تک نہ رہے۔ \p \v 14 رب اُس کے باپ دادا کی ناانصافی کا لحاظ کرے، اور وہ اُس کی ماں کی خطا بھی درگزر نہ کرے۔ \p \v 15 اُن کا بُرا کردار رب کے سامنے رہے، اور وہ اُن کی یاد رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالے۔ \p \v 16 کیونکہ اُس کو کبھی مہربانی کرنے کا خیال نہ آیا بلکہ وہ مصیبت زدہ، محتاج اور شکستہ دل کا تعاقب کرتا رہا تاکہ اُسے مار ڈالے۔ \p \v 17 اُسے لعنت کرنے کا شوق تھا، چنانچہ لعنت اُسی پر آئے! اُسے برکت دینا پسند نہیں تھا، چنانچہ برکت اُس سے دُور رہے۔ \p \v 18 اُس نے لعنت چادر کی طرح اوڑھ لی، چنانچہ لعنت پانی کی طرح اُس کے جسم میں اور تیل کی طرح اُس کی ہڈیوں میں سرایت کر جائے۔ \p \v 19 وہ کپڑے کی طرح اُس سے لپٹی رہے، پٹکے کی طرح ہمیشہ اُس سے کمربستہ رہے۔ \b \p \v 20 رب میرے مخالفوں کو اور اُنہیں جو میرے خلاف بُری باتیں کرتے ہیں یہی سزا دے۔ \p \v 21 لیکن تُو اے رب قادرِ مطلق، اپنے نام کی خاطر میرے ساتھ مہربانی کا سلوک کر۔ مجھے بچا، کیونکہ تیری ہی شفقت تسلی بخش ہے۔ \p \v 22 کیونکہ مَیں مصیبت زدہ اور ضرورت مند ہوں۔ میرا دل میرے اندر مجروح ہے۔ \p \v 23 شام کے ڈھلتے سائے کی طرح مَیں ختم ہونے والا ہوں۔ مجھے ٹڈی کی طرح جھاڑ کر دُور کر دیا گیا ہے۔ \p \v 24 روزہ رکھتے رکھتے میرے گھٹنے ڈگمگانے لگے اور میرا جسم سوکھ گیا ہے۔ \p \v 25 مَیں اپنے دشمنوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں۔ مجھے دیکھ کر وہ سر ہلا کر ”توبہ توبہ“ کہتے ہیں۔ \p \v 26 اے رب میرے خدا، میری مدد کر! اپنی شفقت کا اظہار کر کے مجھے چھڑا! \p \v 27 اُنہیں پتا چلے کہ یہ تیرے ہاتھ سے پیش آیا ہے، کہ تُو رب ہی نے یہ سب کچھ کیا ہے۔ \p \v 28 جب وہ لعنت کریں تو مجھے برکت دے! جب وہ میرے خلاف اُٹھیں تو بخش دے کہ شرمندہ ہو جائیں جبکہ تیرا خادم خوش ہو۔ \p \v 29 میرے مخالف رُسوائی سے ملبّس ہو جائیں، اُنہیں شرمندگی کی چادر اوڑھنی پڑے۔ \b \p \v 30 مَیں زور سے رب کی ستائش کروں گا، بہتوں کے درمیان اُس کی حمد کروں گا۔ \p \v 31 کیونکہ وہ محتاج کے دہنے ہاتھ کھڑا رہتا ہے تاکہ اُسے اُن سے بچائے جو اُسے مجرم ٹھہراتے ہیں۔ \c 110 \s1 ابدی بادشاہ اور امام \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p رب نے میرے رب سے کہا، ”میرے دہنے ہاتھ بیٹھ، جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ بنا دوں۔“ \p \v 2 رب صیون سے تیری سلطنت کی سرحدیں بڑھا کر کہے گا، ”آس پاس کے دشمنوں پر حکومت کر!“ \p \v 3 جس دن تُو اپنی فوج کو کھڑا کرے گا تیری قوم خوشی سے تیرے پیچھے ہو لے گی۔ تُو مُقدّس شان و شوکت سے آراستہ ہو کر طلوعِ صبح کے باطن سے اپنی جوانی کی اوس پائے گا۔ \b \p \v 4 رب نے قَسم کھائی ہے اور اِس سے پچھتائے گا نہیں، ”تُو ابد تک امام ہے، ایسا امام جیسا مَلِک صدق تھا۔“ \p \v 5 رب تیرے دہنے ہاتھ پر رہے گا اور اپنے غضب کے دن دیگر بادشاہوں کو چُور چُور کرے گا۔ \p \v 6 وہ قوموں میں عدالت کر کے میدان کو لاشوں سے بھر دے گا اور دُور تک سروں کو پاش پاش کرے گا۔ \p \v 7 راستے میں وہ ندی سے پانی پی لے گا، اِس لئے اپنا سر اُٹھائے پھرے گا۔ \c 111 \s1 اللہ کے فضل کی تمجید \p \v 1 رب کی حمد ہو! مَیں پورے دل سے دیانت داروں کی مجلس اور جماعت میں رب کا شکر کروں گا۔ \p \v 2 رب کے کام عظیم ہیں۔ جو اُن سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہ اُن کا خوب مطالعہ کرتے ہیں۔ \b \p \v 3 اُس کا کام شاندار اور جلالی ہے، اُس کی راستی ابد تک قائم رہتی ہے۔ \p \v 4 وہ اپنے معجزے یاد کراتا ہے۔ رب مہربان اور رحیم ہے۔ \p \v 5 جو اُس کا خوف مانتے ہیں اُنہیں اُس نے خوراک مہیا کی ہے۔ وہ ہمیشہ تک اپنے عہد کا خیال رکھے گا۔ \p \v 6 اُس نے اپنی قوم کو اپنے زبردست کاموں کا اعلان کر کے کہا، ”مَیں تمہیں غیرقوموں کی میراث عطا کروں گا۔“ \p \v 7 جو بھی کام اُس کے ہاتھ کریں وہ سچے اور راست ہیں۔ اُس کے تمام احکام قابلِ اعتماد ہیں۔ \p \v 8 وہ ازل سے ابد تک قائم ہیں، اور اُن پر سچائی اور دیانت داری سے عمل کرنا ہے۔ \p \v 9 اُس نے اپنی قوم کا فدیہ بھیج کر اُسے چھڑایا ہے۔ اُس نے فرمایا، ”میرا قوم کے ساتھ عہد ابد تک قائم رہے۔“ اُس کا نام قدوس اور پُرجلال ہے۔ \p \v 10 حکمت اِس سے شروع ہوتی ہے کہ ہم رب کا خوف مانیں۔ جو بھی اُس کے احکام پر عمل کرے اُسے اچھی سمجھ حاصل ہو گی۔ اُس کی حمد ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ \c 112 \s1 اللہ کے خوف کی تعریف \p \v 1 رب کی حمد ہو! مبارک ہے وہ جو اللہ کا خوف مانتا اور اُس کے احکام سے بہت لطف اندوز ہوتا ہے۔ \p \v 2 اُس کے فرزند ملک میں طاقت ور ہوں گے، اور دیانت دار کی نسل کو برکت ملے گی۔ \p \v 3 دولت اور خوش حالی اُس کے گھر میں رہے گی، اور اُس کی راست بازی ابد تک قائم رہے گی۔ \p \v 4 اندھیرے میں چلتے وقت دیانت داروں پر روشنی چمکتی ہے۔ وہ راست باز، مہربان اور رحیم ہے۔ \b \p \v 5 مہربانی کرنا اور قرض دینا بابرکت ہے۔ جو اپنے معاملوں کو انصاف سے حل کرے وہ اچھا کرے گا، \p \v 6 کیونکہ وہ ابد تک نہیں ڈگمگائے گا۔ راست باز ہمیشہ ہی یاد رہے گا۔ \p \v 7 وہ بُری خبر ملنے سے نہیں ڈرتا۔ اُس کا دل مضبوط ہے، اور وہ رب پر بھروسا رکھتا ہے۔ \p \v 8 اُس کا دل مستحکم ہے۔ وہ سہما ہوا نہیں رہتا، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ایک دن مَیں اپنے دشمنوں کی شکست دیکھ کر خوش ہوں گا۔ \p \v 9 وہ فیاضی سے ضرورت مندوں میں خیرات بکھیر دیتا ہے۔ اُس کی راست بازی ہمیشہ قائم رہے گی، اور اُسے عزت کے ساتھ سرفراز کیا جائے گا۔ \p \v 10 بےدین یہ دیکھ کر ناراض ہو جائے گا، وہ دانت پیس پیس کر نیست ہو جائے گا۔ جو کچھ بےدین چاہتے ہیں وہ جاتا رہے گا۔ \c 113 \s1 اللہ کی عظمت اور مہربانی \p \v 1 رب کی حمد ہو! اے رب کے خادمو، رب کے نام کی ستائش کرو، رب کے نام کی تعریف کرو۔ \p \v 2 رب کے نام کی اب سے ابد تک تمجید ہو۔ \p \v 3 طلوعِ صبح سے غروبِ آفتاب تک رب کے نام کی حمد ہو۔ \p \v 4 رب تمام اقوام سے سربلند ہے، اُس کا جلال آسمان سے عظیم ہے۔ \p \v 5 کون رب ہمارے خدا کی مانند ہے جو بلندیوں پر تخت نشین ہے \p \v 6 اور آسمان و زمین کو دیکھنے کے لئے نیچے جھکتا ہے؟ \p \v 7 پست حال کو وہ خاک میں سے اُٹھا کر پاؤں پر کھڑا کرتا، محتاج کو راکھ سے نکال کر سرفراز کرتا ہے۔ \p \v 8 وہ اُسے شرفا کے ساتھ، اپنی قوم کے شرفا کے ساتھ بٹھا دیتا ہے۔ \p \v 9 بانجھ کو وہ اولاد عطا کرتا ہے تاکہ وہ گھر میں خوشی سے زندگی گزار سکے۔ رب کی حمد ہو! \c 114 \s1 مصر میں اللہ کے معجزات \p \v 1 جب اسرائیل مصر سے روانہ ہوا اور یعقوب کا گھرانا اجنبی زبان بولنے والی قوم سے نکل آیا \p \v 2 تو یہوداہ اللہ کا مقدِس بن گیا اور اسرائیل اُس کی بادشاہی۔ \p \v 3 یہ دیکھ کر سمندر بھاگ گیا اور دریائے یردن پیچھے ہٹ گیا۔ \p \v 4 پہاڑ مینڈھوں کی طرح کودنے اور پہاڑیاں جوان بھیڑبکریوں کی طرح پھاندنے لگیں۔ \b \p \v 5 اے سمندر، کیا ہوا کہ تُو بھاگ گیا ہے؟ اے یردن، کیا ہوا کہ تُو پیچھے ہٹ گیا ہے؟ \p \v 6 اے پہاڑو، کیا ہوا کہ تم مینڈھوں کی طرح کودنے لگے ہو؟ اے پہاڑیو، کیا ہوا کہ تم جوان بھیڑبکریوں کی طرح پھاندنے لگی ہو؟ \p \v 7 اے زمین، رب کے حضور، یعقوب کے خدا کے حضور لرز اُٹھ، \p \v 8 اُس کے سامنے تھرتھرا جس نے چٹان کو جوہڑ میں اور سخت پتھر کو چشمے میں بدل دیا۔ \c 115 \s1 اللہ ہی کی حمد ہو \p \v 1 اے رب، ہماری ہی عزت کی خاطر کام نہ کر بلکہ اِس لئے کہ تیرے نام کو جلال ملے، اِس لئے کہ تُو مہربان اور وفادار خدا ہے۔ \p \v 2 دیگر اقوام کیوں کہیں، ”اُن کا خدا کہاں ہے؟“ \p \v 3 ہمارا خدا تو آسمان پر ہے، اور جو جی چاہے کرتا ہے۔ \b \p \v 4 اُن کے بُت سونے چاندی کے ہیں، انسان کے ہاتھ نے اُنہیں بنایا ہے۔ \p \v 5 اُن کے منہ ہیں لیکن وہ بول نہیں سکتے۔ اُن کی آنکھیں ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے۔ \p \v 6 اُن کے کان ہیں لیکن وہ سن نہیں سکتے، اُن کی ناک ہے لیکن وہ سونگھ نہیں سکتے۔ \p \v 7 اُن کے ہاتھ ہیں، لیکن وہ چھو نہیں سکتے۔ اُن کے پاؤں ہیں، لیکن وہ چل نہیں سکتے۔ اُن کے گلے سے آواز نہیں نکلتی۔ \p \v 8 جو بُت بناتے ہیں وہ اُن کی مانند ہو جائیں، جو اُن پر بھروسا رکھتے ہیں وہ اُن جیسے بےحس و حرکت ہو جائیں۔ \b \p \v 9 اے اسرائیل، رب پر بھروسا رکھ! وہی تیرا سہارا اور تیری ڈھال ہے۔ \p \v 10 اے ہارون کے گھرانے، رب پر بھروسا رکھ! وہی تیرا سہارا اور تیری ڈھال ہے۔ \p \v 11 اے رب کا خوف ماننے والو، رب پر بھروسا رکھو! وہی تمہارا سہارا اور تمہاری ڈھال ہے۔ \b \p \v 12 رب نے ہمارا خیال کیا ہے، اور وہ ہمیں برکت دے گا۔ وہ اسرائیل کے گھرانے کو برکت دے گا، وہ ہارون کے گھرانے کو برکت دے گا۔ \p \v 13 وہ رب کا خوف ماننے والوں کو برکت دے گا، خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔ \p \v 14 رب تمہاری تعداد میں اضافہ کرے، تمہاری بھی اور تمہاری اولاد کی بھی۔ \p \v 15 رب جو آسمان و زمین کا خالق ہے تمہیں برکت سے مالا مال کرے۔ \p \v 16 آسمان تو رب کا ہے، لیکن زمین کو اُس نے آدم زادوں کو بخش دیا ہے۔ \p \v 17 اے رب، مُردے تیری ستائش نہیں کرتے، خاموشی کے ملک میں اُترنے والوں میں سے کوئی بھی تیری تمجید نہیں کرتا۔ \p \v 18 لیکن ہم رب کی ستائش اب سے ابد تک کریں گے۔ رب کی حمد ہو! \c 116 \s1 موت سے نجات پر شکرگزاری \p \v 1 مَیں رب سے محبت رکھتا ہوں، کیونکہ اُس نے میری آواز اور میری التجا سنی ہے۔ \p \v 2 اُس نے اپنا کان میری طرف جھکایا ہے، اِس لئے مَیں عمر بھر اُسے پکاروں گا۔ \b \p \v 3 موت نے مجھے اپنی زنجیروں میں جکڑ لیا، اور پاتال کی پریشانیاں مجھ پر غالب آئیں۔ مَیں مصیبت اور دُکھ میں پھنس گیا۔ \p \v 4 تب مَیں نے رب کا نام پکارا، ”اے رب، مہربانی کر کے مجھے بچا!“ \p \v 5 رب مہربان اور راست ہے، ہمارا خدا رحیم ہے۔ \p \v 6 رب سادہ لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔ جب مَیں پست حال تھا تو اُس نے مجھے بچایا۔ \p \v 7 اے میری جان، اپنی آرام گاہ کے پاس واپس آ، کیونکہ رب نے تیرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ \p \v 8 کیونکہ اے رب، تُو نے میری جان کو موت سے، میری آنکھوں کو آنسو بہانے سے اور میرے پاؤں کو پھسلنے سے بچایا ہے۔ \p \v 9 اب مَیں زندوں کی زمین میں رہ کر رب کے حضور چلوں گا۔ \p \v 10 مَیں ایمان لایا اور اِس لئے بولا، ”مَیں شدید مصیبت میں پھنس گیا ہوں۔“ \p \v 11 مَیں سخت گھبرا گیا اور بولا، ”تمام انسان دروغ گو ہیں۔“ \p \v 12 جو بھلائیاں رب نے میرے ساتھ کی ہیں اُن سب کے عوض مَیں کیا دوں؟ \p \v 13 مَیں نجات کا پیالہ اُٹھا کر رب کا نام پکاروں گا۔ \p \v 14 مَیں رب کے حضور اُس کی ساری قوم کے سامنے ہی اپنی مَنتیں پوری کروں گا۔ \b \p \v 15 رب کی نگاہ میں اُس کے ایمان داروں کی موت گراں قدر ہے۔ \p \v 16 اے رب، یقیناً مَیں تیرا خادم، ہاں تیرا خادم اور تیری خادمہ کا بیٹا ہوں۔ تُو نے میری زنجیروں کو توڑ ڈالا ہے۔ \p \v 17 مَیں تجھے شکرگزاری کی قربانی پیش کر کے تیرا نام پکاروں گا۔ \p \v 18 مَیں رب کے حضور اُس کی ساری قوم کے سامنے ہی اپنی مَنتیں پوری کروں گا۔ \p \v 19 مَیں رب کے گھر کی بارگاہوں میں، اے یروشلم تیرے بیچ میں ہی اُنہیں پورا کروں گا۔ رب کی حمد ہو۔ \c 117 \s1 تمام اقوام اللہ کی حمد کریں \p \v 1 اے تمام اقوام، رب کی تمجید کرو! اے تمام اُمّتو، اُس کی مدح سرائی کرو! \p \v 2 کیونکہ اُس کی ہم پر شفقت عظیم ہے، اور رب کی وفاداری ابدی ہے۔ رب کی حمد ہو! \c 118 \s1 اللہ کی مدد پر شکرگزاری \p \v 1 رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 2 اسرائیل کہے، ”اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ \p \v 3 ہارون کا گھرانا کہے، ”اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ \p \v 4 رب کا خوف ماننے والے کہیں، ”اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ \b \p \v 5 مصیبت میں مَیں نے رب کو پکارا تو رب نے میری سن کر میرے پاؤں کو کھلے میدان میں قائم کر دیا ہے۔ \p \v 6 رب میرے حق میں ہے، اِس لئے مَیں نہیں ڈروں گا۔ انسان میرا کیا بگاڑ سکتا ہے؟ \p \v 7 رب میرے حق میں ہے اور میرا سہارا ہے، اِس لئے مَیں اُن کی شکست دیکھ کر خوش ہوں گا جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ \b \p \v 8 رب میں پناہ لینا انسان پر اعتماد کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ \p \v 9 رب میں پناہ لینا شرفا پر اعتماد کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ \b \p \v 10 تمام اقوام نے مجھے گھیر لیا، لیکن مَیں نے اللہ کا نام لے کر اُنہیں بھگا دیا۔ \p \v 11 اُنہوں نے مجھے گھیر لیا، ہاں چاروں طرف سے گھیر لیا، لیکن مَیں نے اللہ کا نام لے کر اُنہیں بھگا دیا۔ \p \v 12 وہ شہد کی مکھیوں کی طرح چاروں طرف سے مجھ پر حملہ آور ہوئے، لیکن کانٹےدار جھاڑیوں کی آگ کی طرح جلد ہی بجھ گئے۔ مَیں نے رب کا نام لے کر اُنہیں بھگا دیا۔ \p \v 13 دشمن نے مجھے دھکا دے کر گرانے کی کوشش کی، لیکن رب نے میری مدد کی۔ \p \v 14 رب میری قوت اور میرا گیت ہے، وہ میری نجات بن گیا ہے۔ \b \p \v 15 خوشی اور فتح کے نعرے راست بازوں کے خیموں میں گونجتے ہیں، ”رب کا دہنا ہاتھ زبردست کام کرتا ہے! \p \v 16 رب کا دہنا ہاتھ سرفراز کرتا ہے، رب کا دہنا ہاتھ زبردست کام کرتا ہے!“ \p \v 17 مَیں نہیں مروں گا بلکہ زندہ رہ کر رب کے کام بیان کروں گا۔ \p \v 18 گو رب نے میری سخت تادیب کی ہے، اُس نے مجھے موت کے حوالے نہیں کیا۔ \b \p \v 19 راستی کے دروازے میرے لئے کھول دو تاکہ مَیں اُن میں داخل ہو کر رب کا شکر کروں۔ \p \v 20 یہ رب کا دروازہ ہے، اِسی میں راست باز داخل ہوتے ہیں۔ \b \p \v 21 مَیں تیرا شکر کرتا ہوں، کیونکہ تُو نے میری سن کر مجھے بچایا ہے۔ \p \v 22 جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔ \p \v 23 یہ رب نے کیا اور دیکھنے میں کتنا حیرت انگیز ہے۔ \p \v 24 اِسی دن رب نے اپنی قدرت دکھائی ہے۔ آؤ، ہم شادیانہ بجا کر اُس کی خوشی منائیں۔ \p \v 25 اے رب، مہربانی کر کے ہمیں بچا! اے رب، مہربانی کر کے کامیابی عطا فرما! \b \p \v 26 مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔ رب کی سکونت گاہ سے ہم تمہیں برکت دیتے ہیں۔ \p \v 27 رب ہی خدا ہے، اور اُس نے ہمیں روشنی بخشی ہے۔ آؤ، عید کی قربانی رسّیوں سے قربان گاہ کے سینگوں کے ساتھ باندھو۔ \b \p \v 28 تُو میرا خدا ہے، اور مَیں تیرا شکر کرتا ہوں۔ اے میرے خدا، مَیں تیری تعظیم کرتا ہوں۔ \p \v 29 رب کی ستائش کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \c 119 \s1 اللہ کے کلام کی شان \s1 1 \p \v 1 مبارک ہیں وہ جن کا چال چلن بےالزام ہے، جو رب کی شریعت کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ \p \v 2 مبارک ہیں وہ جو اُس کے احکام پر عمل کرتے اور پورے دل سے اُس کے طالب رہتے ہیں، \p \v 3 جو بدی نہیں کرتے بلکہ اُس کی راہوں پر چلتے ہیں۔ \p \v 4 تُو نے ہمیں اپنے احکام دیئے ہیں، اور تُو چاہتا ہے کہ ہم ہر لحاظ سے اُن کے تابع رہیں۔ \p \v 5 کاش میری راہیں اِتنی پختہ ہوں کہ مَیں ثابت قدمی سے تیرے احکام پر عمل کروں! \p \v 6 تب مَیں شرمندہ نہیں ہوں گا، کیونکہ میری آنکھیں تیرے تمام احکام پر لگی رہیں گی۔ \p \v 7 جتنا مَیں تیرے باانصاف فیصلوں کے بارے میں سیکھوں گا اُتنا ہی دیانت دار دل سے تیری ستائش کروں گا۔ \p \v 8 تیرے احکام پر مَیں ہر وقت عمل کروں گا۔ مجھے پوری طرح ترک نہ کر! \s1 2 \p \v 9 نوجوان اپنی راہ کو کس طرح پاک رکھے؟ اِس طرح کہ تیرے کلام کے مطابق زندگی گزارے۔ \p \v 10 مَیں پورے دل سے تیرا طالب رہا ہوں۔ مجھے اپنے احکام سے بھٹکنے نہ دے۔ \p \v 11 مَیں نے تیرا کلام اپنے دل میں محفوظ رکھا ہے تاکہ تیرا گناہ نہ کروں۔ \p \v 12 اے رب، تیری حمد ہو! مجھے اپنے احکام سکھا۔ \p \v 13 اپنے ہونٹوں سے مَیں دوسروں کو تیرے منہ کی تمام ہدایات سناتا ہوں۔ \p \v 14 مَیں تیرے احکام کی راہ سے اُتنا لطف اندوز ہوتا ہوں جتنا کہ ہر طرح کی دولت سے۔ \p \v 15 مَیں تیری ہدایات میں محوِ خیال رہوں گا اور تیری راہوں کو تکتا رہوں گا۔ \p \v 16 مَیں تیرے فرمانوں سے لطف اندوز ہوتا ہوں اور تیرا کلام نہیں بھولتا۔ \s1 3 \p \v 17 اپنے خادم سے بھلائی کر تاکہ مَیں زندہ رہوں اور تیرے کلام کے مطابق زندگی گزاروں۔ \p \v 18 میری آنکھوں کو کھول تاکہ تیری شریعت کے عجائب دیکھوں۔ \p \v 19 دنیا میں مَیں پردیسی ہی ہوں۔ اپنے احکام مجھ سے چھپائے نہ رکھ! \p \v 20 میری جان ہر وقت تیری ہدایات کی آرزو کرتے کرتے نڈھال ہو رہی ہے۔ \p \v 21 تُو مغروروں کو ڈانٹتا ہے۔ اُن پر لعنت جو تیرے احکام سے بھٹک جاتے ہیں! \p \v 22 مجھے لوگوں کی توہین اور تحقیر سے رِہائی دے، کیونکہ مَیں تیرے احکام کے تابع رہا ہوں۔ \p \v 23 گو بزرگ میرے خلاف منصوبے باندھنے کے لئے بیٹھ گئے ہیں، تیرا خادم تیرے احکام میں محوِ خیال رہتا ہے۔ \p \v 24 تیرے احکام سے ہی مَیں لطف اُٹھاتا ہوں، وہی میرے مشیر ہیں۔ \s1 4 \p \v 25 میری جان خاک میں دب گئی ہے۔ اپنے کلام کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔ \p \v 26 مَیں نے اپنی راہیں بیان کیں تو تُو نے میری سنی۔ مجھے اپنے احکام سکھا۔ \p \v 27 مجھے اپنے احکام کی راہ سمجھنے کے قابل بنا تاکہ تیرے عجائب میں محوِ خیال رہوں۔ \p \v 28 میری جان دُکھ کے مارے نڈھال ہو گئی ہے۔ مجھے اپنے کلام کے مطابق تقویت دے۔ \p \v 29 فریب کی راہ مجھ سے دُور رکھ اور مجھے اپنی شریعت سے نواز۔ \p \v 30 مَیں نے وفا کی راہ اختیار کر کے تیرے آئین اپنے سامنے رکھے ہیں۔ \p \v 31 مَیں تیرے احکام سے لپٹا رہتا ہوں۔ اے رب، مجھے شرمندہ نہ ہونے دے۔ \p \v 32 مَیں تیرے فرمانوں کی راہ پر دوڑتا ہوں، کیونکہ تُو نے میرے دل کو کشادگی بخشی ہے۔ \s1 5 \p \v 33 اے رب، مجھے اپنے آئین کی راہ سکھا تو مَیں عمر بھر اُن پر عمل کروں گا۔ \p \v 34 مجھے سمجھ عطا کر تاکہ تیری شریعت کے مطابق زندگی گزاروں اور پورے دل سے اُس کے تابع رہوں۔ \p \v 35 اپنے احکام کی راہ پر میری راہنمائی کر، کیونکہ یہی مَیں پسند کرتا ہوں۔ \p \v 36 میرے دل کو لالچ میں آنے نہ دے بلکہ اُسے اپنے فرمانوں کی طرف مائل کر۔ \p \v 37 میری آنکھوں کو باطل چیزوں سے پھیر لے، اور مجھے اپنی راہوں پر سنبھال کر میری جان کو تازہ دم کر۔ \p \v 38 جو وعدہ تُو نے اپنے خادم سے کیا وہ پورا کر تاکہ لوگ تیرا خوف مانیں۔ \p \v 39 جس رُسوائی سے مجھے خوف ہے اُس کا خطرہ دُور کر، کیونکہ تیرے احکام اچھے ہیں۔ \p \v 40 مَیں تیری ہدایات کا شدید آرزومند ہوں، اپنی راستی سے میری جان کو تازہ دم کر۔ \s1 6 \p \v 41 اے رب، تیری شفقت اور وہ نجات جس کا وعدہ تُو نے کیا ہے مجھ تک پہنچے \p \v 42 تاکہ مَیں بےعزتی کرنے والے کو جواب دے سکوں۔ کیونکہ مَیں تیرے کلام پر بھروسا رکھتا ہوں۔ \p \v 43 میرے منہ سے سچائی کا کلام نہ چھین، کیونکہ مَیں تیرے فرمانوں کے انتظار میں ہوں۔ \p \v 44 مَیں ہر وقت تیری شریعت کی پیروی کروں گا، اب سے ابد تک اُس میں قائم رہوں گا۔ \p \v 45 مَیں کھلے میدان میں چلتا پھروں گا، کیونکہ تیرے آئین کا طالب رہتا ہوں۔ \p \v 46 مَیں شرم کئے بغیر بادشاہوں کے سامنے تیرے احکام بیان کروں گا۔ \p \v 47 مَیں تیرے فرمانوں سے لطف اندوز ہوتا ہوں، وہ مجھے پیارے ہیں۔ \p \v 48 مَیں اپنے ہاتھ تیرے فرمانوں کی طرف اُٹھاؤں گا، کیونکہ وہ مجھے پیارے ہیں۔ مَیں تیری ہدایات میں محوِ خیال رہوں گا۔ \s1 7 \p \v 49 اُس بات کا خیال رکھ جو تُو نے اپنے خادم سے کی اور جس سے تُو نے مجھے اُمید دلائی ہے۔ \p \v 50 مصیبت میں یہی تسلی کا باعث رہا ہے کہ تیرا کلام میری جان کو تازہ دم کرتا ہے۔ \p \v 51 مغرور میرا حد سے زیادہ مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن مَیں تیری شریعت سے دُور نہیں ہوتا۔ \p \v 52 اے رب، مَیں تیرے قدیم فرمان یاد کرتا ہوں تو مجھے تسلی ملتی ہے۔ \p \v 53 بےدینوں کو دیکھ کر مَیں آگ بگولا ہو جاتا ہوں، کیونکہ اُنہوں نے تیری شریعت کو ترک کیا ہے۔ \p \v 54 جس گھر میں مَیں پردیسی ہوں اُس میں مَیں تیرے احکام کے گیت گاتا رہتا ہوں۔ \p \v 55 اے رب، رات کو مَیں تیرا نام یاد کرتا ہوں، تیری شریعت پر عمل کرتا رہتا ہوں۔ \p \v 56 یہ تیری بخشش ہے کہ مَیں تیرے آئین کی پیروی کرتا ہوں۔ \s1 8 \p \v 57 رب میری میراث ہے۔ مَیں نے تیرے فرمانوں پر عمل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ \p \v 58 مَیں پورے دل سے تیری شفقت کا طالب رہا ہوں۔ اپنے وعدے کے مطابق مجھ پر مہربانی کر۔ \p \v 59 مَیں نے اپنی راہوں پر دھیان دے کر تیرے احکام کی طرف قدم بڑھائے ہیں۔ \p \v 60 مَیں نہیں جھجکتا بلکہ بھاگ کر تیرے احکام پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ \p \v 61 بےدینوں کے رسّوں نے مجھے جکڑ لیا ہے، لیکن مَیں تیری شریعت نہیں بھولتا۔ \p \v 62 آدھی رات کو مَیں جاگ اُٹھتا ہوں تاکہ تیرے راست فرمانوں کے لئے تیرا شکر کروں۔ \p \v 63 مَیں اُن سب کا ساتھی ہوں جو تیرا خوف مانتے ہیں، اُن سب کا دوست جو تیری ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔ \p \v 64 اے رب، دنیا تیری شفقت سے معمور ہے۔ مجھے اپنے احکام سکھا! \s1 9 \p \v 65 اے رب، تُو نے اپنے کلام کے مطابق اپنے خادم سے بھلائی کی ہے۔ \p \v 66 مجھے صحیح امتیاز اور عرفان سکھا، کیونکہ مَیں تیرے احکام پر ایمان رکھتا ہوں۔ \p \v 67 اِس سے پہلے کہ مجھے پست کیا گیا مَیں آوارہ پھرتا تھا، لیکن اب مَیں تیرے کلام کے تابع رہتا ہوں۔ \p \v 68 تُو بھلا ہے اور بھلائی کرتا ہے۔ مجھے اپنے آئین سکھا! \p \v 69 مغروروں نے جھوٹ بول کر مجھ پر کیچڑ اُچھالی ہے، لیکن مَیں پورے دل سے تیری ہدایات کی فرماں برداری کرتا ہوں۔ \p \v 70 اُن کے دل اکڑ کر بےحس ہو گئے ہیں، لیکن مَیں تیری شریعت سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ \p \v 71 میرے لئے اچھا تھا کہ مجھے پست کیا گیا، کیونکہ اِس طرح مَیں نے تیرے احکام سیکھ لئے۔ \p \v 72 جو شریعت تیرے منہ سے صادر ہوئی ہے وہ مجھے سونے چاندی کے ہزاروں سِکوں سے زیادہ پسند ہے۔ \s1 10 \p \v 73 تیرے ہاتھوں نے مجھے بنا کر مضبوط بنیاد پر رکھ دیا ہے۔ مجھے سمجھ عطا فرما تاکہ تیرے احکام سیکھ لوں۔ \p \v 74 جو تیرا خوف مانتے ہیں وہ مجھے دیکھ کر خوش ہو جائیں، کیونکہ مَیں تیرے کلام کے انتظار میں رہتا ہوں۔ \p \v 75 اے رب، مَیں نے جان لیا ہے کہ تیرے فیصلے راست ہیں۔ یہ بھی تیری وفاداری کا اظہار ہے کہ تُو نے مجھے پست کیا ہے۔ \p \v 76 تیری شفقت مجھے تسلی دے، جس طرح تُو نے اپنے خادم سے وعدہ کیا ہے۔ \p \v 77 مجھ پر اپنے رحم کا اظہار کر تاکہ میری جان میں جان آئے، کیونکہ مَیں تیری شریعت سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ \p \v 78 جو مغرور مجھے جھوٹ سے پست کر رہے ہیں وہ شرمندہ ہو جائیں۔ لیکن مَیں تیرے فرمانوں میں محوِ خیال رہوں گا۔ \p \v 79 کاش جو تیرا خوف مانتے اور تیرے احکام جانتے ہیں وہ میرے پاس واپس آئیں! \p \v 80 میرا دل تیرے آئین کی پیروی کرنے میں بےالزام رہے تاکہ میری رُسوائی نہ ہو جائے۔ \s1 11 \p \v 81 میری جان تیری نجات کی آرزو کرتے کرتے نڈھال ہو رہی ہے، مَیں تیرے کلام کے انتظار میں ہوں۔ \p \v 82 میری آنکھیں تیرے وعدے کی راہ دیکھتے دیکھتے دُھندلا رہی ہیں۔ تُو مجھے کب تسلی دے گا؟ \p \v 83 مَیں دھوئیں میں سکڑی ہوئی مشک کی مانند ہوں لیکن تیرے فرمانوں کو نہیں بھولتا۔ \p \v 84 تیرے خادم کو مزید کتنی دیر انتظار کرنا پڑے گا؟ تُو میرا تعاقب کرنے والوں کی عدالت کب کرے گا؟ \p \v 85 جو مغرور تیری شریعت کے تابع نہیں ہوتے اُنہوں نے مجھے پھنسانے کے لئے گڑھے کھود لئے ہیں۔ \p \v 86 تیرے تمام احکام پُروفا ہیں۔ میری مدد کر، کیونکہ وہ جھوٹ کا سہارا لے کر میرا تعاقب کر رہے ہیں۔ \p \v 87 وہ مجھے رُوئے زمین پر سے مٹانے کے قریب ہی ہیں، لیکن مَیں نے تیرے آئین کو ترک نہیں کیا۔ \p \v 88 اپنی شفقت کا اظہار کر کے میری جان کو تازہ دم کر تاکہ تیرے منہ کے فرمانوں پر عمل کروں۔ \s1 12 \p \v 89 اے رب، تیرا کلام ابد تک آسمان پر قائم و دائم ہے۔ \p \v 90 تیری وفاداری پشت در پشت رہتی ہے۔ تُو نے زمین کی بنیاد رکھی، اور وہ وہیں کی وہیں برقرار رہتی ہے۔ \p \v 91 آج تک آسمان و زمین تیرے فرمانوں کو پورا کرنے کے لئے حاضر رہتے ہیں، کیونکہ تمام چیزیں تیری خدمت کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں۔ \p \v 92 اگر تیری شریعت میری خوشی نہ ہوتی تو مَیں اپنی مصیبت میں ہلاک ہو گیا ہوتا۔ \p \v 93 مَیں تیری ہدایات کبھی نہیں بھولوں گا، کیونکہ اُن ہی کے ذریعے تُو میری جان کو تازہ دم کرتا ہے۔ \p \v 94 مَیں تیرا ہی ہوں، مجھے بچا! کیونکہ مَیں تیرے احکام کا طالب رہا ہوں۔ \p \v 95 بےدین میری تاک میں بیٹھ گئے ہیں تاکہ مجھے مار ڈالیں، لیکن مَیں تیرے آئین پر دھیان دیتا رہوں گا۔ \p \v 96 مَیں نے دیکھا ہے کہ ہر کامل چیز کی حد ہوتی ہے، لیکن تیرے فرمان کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ \s1 13 \p \v 97 تیری شریعت مجھے کتنی پیاری ہے! دن بھر مَیں اُس میں محوِ خیال رہتا ہوں۔ \p \v 98 تیرا فرمان مجھے میرے دشمنوں سے زیادہ دانش مند بنا دیتا ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ تک میرا خزانہ ہے۔ \p \v 99 مجھے اپنے تمام اُستادوں سے زیادہ سمجھ حاصل ہے، کیونکہ مَیں تیرے آئین میں محوِ خیال رہتا ہوں۔ \p \v 100 مجھے بزرگوں سے زیادہ سمجھ حاصل ہے، کیونکہ مَیں وفاداری سے تیرے احکام کی پیروی کرتا ہوں۔ \p \v 101 مَیں نے ہر بُری راہ پر قدم رکھنے سے گریز کیا ہے تاکہ تیرے کلام سے لپٹا رہوں۔ \p \v 102 مَیں تیرے فرمانوں سے دُور نہیں ہوا، کیونکہ تُو ہی نے مجھے تعلیم دی ہے۔ \p \v 103 تیرا کلام کتنا لذیذ ہے، وہ میرے منہ میں شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ \p \v 104 تیرے احکام سے مجھے سمجھ حاصل ہوتی ہے، اِس لئے مَیں جھوٹ کی ہر راہ سے نفرت کرتا ہوں۔ \s1 14 \p \v 105 تیرا کلام میرے پاؤں کے لئے چراغ ہے جو میری راہ کو روشن کرتا ہے۔ \p \v 106 مَیں نے قَسم کھائی ہے کہ تیرے راست فرمانوں کی پیروی کروں گا، اور مَیں یہ وعدہ پورا بھی کروں گا۔ \p \v 107 مجھے بہت پست کیا گیا ہے۔ اے رب، اپنے کلام کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔ \p \v 108 اے رب، میرے منہ کی رضاکارانہ قربانیوں کو پسند کر اور مجھے اپنے آئین سکھا! \p \v 109 میری جان ہمیشہ خطرے میں ہے، لیکن مَیں تیری شریعت نہیں بھولتا۔ \p \v 110 بےدینوں نے میرے لئے پھندا تیار کر رکھا ہے، لیکن مَیں تیرے فرمانوں سے نہیں بھٹکا۔ \p \v 111 تیرے احکام میری ابدی میراث بن گئے ہیں، کیونکہ اُن سے میرا دل خوشی سے اُچھلتا ہے۔ \p \v 112 مَیں نے اپنا دل تیرے احکام پر عمل کرنے کی طرف مائل کیا ہے، کیونکہ اِس کا اجر ابدی ہے۔ \s1 15 \p \v 113 مَیں دو دلوں سے نفرت لیکن تیری شریعت سے محبت کرتا ہوں۔ \p \v 114 تُو میری پناہ گاہ اور میری ڈھال ہے، مَیں تیرے کلام کے انتظار میں رہتا ہوں۔ \p \v 115 اے بدکارو، مجھ سے دُور ہو جاؤ، کیونکہ مَیں اپنے خدا کے احکام سے لپٹا رہوں گا۔ \p \v 116 اپنے فرمان کے مطابق مجھے سنبھال تاکہ زندہ رہوں۔ میری آس ٹوٹنے نہ دے تاکہ شرمندہ نہ ہو جاؤں۔ \p \v 117 میرا سہارا بن تاکہ بچ کر ہر وقت تیرے آئین کا لحاظ رکھوں۔ \p \v 118 تُو اُن سب کو رد کرتا ہے جو تیرے احکام سے بھٹکے پھرتے ہیں، کیونکہ اُن کی دھوکے بازی فریب ہی ہے۔ \p \v 119 تُو زمین کے تمام بےدینوں کو ناپاک چاندی سے خارج کی ہوئی مَیل کی طرح پھینک کر نیست کر دیتا ہے، اِس لئے تیرے فرمان مجھے پیارے ہیں۔ \p \v 120 میرا جسم تجھ سے دہشت کھا کر تھرتھراتا ہے، اور مَیں تیرے فیصلوں سے ڈرتا ہوں۔ \s1 16 \p \v 121 مَیں نے راست اور باانصاف کام کیا ہے، چنانچہ مجھے اُن کے حوالے نہ کر جو مجھ پر ظلم کرتے ہیں۔ \p \v 122 اپنے خادم کی خوش حالی کا ضامن بن کر مغروروں کو مجھ پر ظلم کرنے نہ دے۔ \p \v 123 میری آنکھیں تیری نجات اور تیرے راست وعدے کی راہ دیکھتے دیکھتے رہ گئی ہیں۔ \p \v 124 اپنے خادم سے تیرا سلوک تیری شفقت کے مطابق ہو۔ مجھے اپنے احکام سکھا۔ \p \v 125 مَیں تیرا ہی خادم ہوں۔ مجھے فہم عطا فرما تاکہ تیرے آئین کی پوری سمجھ آئے۔ \p \v 126 اب وقت آ گیا ہے کہ رب قدم اُٹھائے، کیونکہ لوگوں نے تیری شریعت کو توڑ ڈالا ہے۔ \p \v 127 اِس لئے مَیں تیرے احکام کو سونے بلکہ خالص سونے سے زیادہ پیار کرتا ہوں۔ \p \v 128 اِس لئے مَیں احتیاط سے تیرے تمام آئین کے مطابق زندگی گزارتا ہوں۔ مَیں ہر فریب دہ راہ سے نفرت کرتا ہوں۔ \s1 17 \p \v 129 تیرے احکام تعجب انگیز ہیں، اِس لئے میری جان اُن پر عمل کرتی ہے۔ \p \v 130 تیرے کلام کا انکشاف روشنی بخشتا اور سادہ لوح کو سمجھ عطا کرتا ہے۔ \p \v 131 مَیں تیرے فرمانوں کے لئے اِتنا پیاسا ہوں کہ منہ کھول کر ہانپ رہا ہوں۔ \p \v 132 میری طرف رجوع فرما اور مجھ پر وہی مہربانی کر جو تُو اُن سب پر کرتا ہے جو تیرے نام سے پیار کرتے ہیں۔ \p \v 133 اپنے کلام سے میرے قدم مضبوط کر، کسی بھی گناہ کو مجھ پر حکومت نہ کرنے دے۔ \p \v 134 فدیہ دے کر مجھے انسان کے ظلم سے چھٹکارا دے تاکہ مَیں تیرے احکام کے تابع رہوں۔ \p \v 135 اپنے چہرے کا نور اپنے خادم پر چمکا اور مجھے اپنے احکام سکھا۔ \p \v 136 میری آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہہ رہی ہیں، کیونکہ لوگ تیری شریعت کے تابع نہیں رہتے۔ \s1 18 \p \v 137 اے رب، تُو راست ہے، اور تیرے فیصلے درست ہیں۔ \p \v 138 تُو نے راستی اور بڑی وفاداری کے ساتھ اپنے فرمان جاری کئے ہیں۔ \p \v 139 میری جان غیرت کے باعث تباہ ہو گئی ہے، کیونکہ میرے دشمن تیرے فرمان بھول گئے ہیں۔ \p \v 140 تیرا کلام آزما کر پاک صاف ثابت ہوا ہے، تیرا خادم اُسے پیار کرتا ہے۔ \p \v 141 مجھے ذلیل اور حقیر جانا جاتا ہے، لیکن مَیں تیرے آئین نہیں بھولتا۔ \p \v 142 تیری راستی ابدی ہے، اور تیری شریعت سچائی ہے۔ \p \v 143 مصیبت اور پریشانی مجھ پر غالب آ گئی ہیں، لیکن مَیں تیرے احکام سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ \p \v 144 تیرے احکام ابد تک راست ہیں۔ مجھے سمجھ عطا فرما تاکہ مَیں جیتا رہوں۔ \s1 19 \p \v 145 مَیں پورے دل سے پکارتا ہوں، ”اے رب، میری سن! مَیں تیرے آئین کے مطابق زندگی گزاروں گا۔“ \p \v 146 مَیں پکارتا ہوں، ”مجھے بچا! مَیں تیرے احکام کی پیروی کروں گا۔“ \p \v 147 پَو پھٹنے سے پہلے پہلے مَیں اُٹھ کر مدد کے لئے پکارتا ہوں۔ مَیں تیرے کلام کے انتظار میں ہوں۔ \p \v 148 رات کے وقت ہی میری آنکھیں کھل جاتی ہیں تاکہ تیرے کلام پر غور و خوض کروں۔ \p \v 149 اپنی شفقت کے مطابق میری آواز سن! اے رب، اپنے فرمانوں کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔ \p \v 150 جو چالاکی سے میرا تعاقب کر رہے ہیں وہ قریب پہنچ گئے ہیں۔ لیکن وہ تیری شریعت سے انتہائی دُور ہیں۔ \p \v 151 اے رب، تُو قریب ہی ہے، اور تیرے احکام سچائی ہیں۔ \p \v 152 بڑی دیر پہلے مجھے تیرے فرمانوں سے معلوم ہوا ہے کہ تُو نے اُنہیں ہمیشہ کے لئے قائم رکھا ہے۔ \s1 20 \p \v 153 میری مصیبت کا خیال کر کے مجھے بچا! کیونکہ مَیں تیری شریعت نہیں بھولتا۔ \p \v 154 عدالت میں میرے حق میں لڑ کر میرا عوضانہ دے تاکہ میری جان چھوٹ جائے۔ اپنے وعدے کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔ \p \v 155 نجات بےدینوں سے بہت دُور ہے، کیونکہ وہ تیرے احکام کے طالب نہیں ہوتے۔ \p \v 156 اے رب، تُو متعدد طریقوں سے اپنے رحم کا اظہار کرتا ہے۔ اپنے آئین کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔ \p \v 157 میرا تعاقب کرنے والوں اور میرے دشمنوں کی بڑی تعداد ہے، لیکن مَیں تیرے احکام سے دُور نہیں ہوا۔ \p \v 158 بےوفاؤں کو دیکھ کر مجھے گھن آتی ہے، کیونکہ وہ تیرے کلام کے مطابق زندگی نہیں گزارتے۔ \p \v 159 دیکھ، مجھے تیرے احکام سے پیار ہے۔ اے رب، اپنی شفقت کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔ \p \v 160 تیرے کلام کا لُبِ لباب سچائی ہے، تیرے تمام راست فرمان ابد تک قائم ہیں۔ \s1 21 \p \v 161 سردار بلاوجہ میرا پیچھا کرتے ہیں، لیکن میرا دل تیرے کلام سے ہی ڈرتا ہے۔ \p \v 162 مَیں تیرے کلام کی خوشی اُس کی طرح مناتا ہوں جسے کثرت کا مالِ غنیمت مل گیا ہو۔ \p \v 163 مَیں جھوٹ سے نفرت کرتا بلکہ گھن کھاتا ہوں، لیکن تیری شریعت مجھے پیاری ہے۔ \p \v 164 مَیں دن میں سات بار تیری ستائش کرتا ہوں، کیونکہ تیرے احکام راست ہیں۔ \p \v 165 جنہیں شریعت پیاری ہے اُنہیں بڑا سکون حاصل ہے، وہ کسی بھی چیز سے ٹھوکر کھا کر نہیں گریں گے۔ \p \v 166 اے رب، مَیں تیری نجات کے انتظار میں رہتے ہوئے تیرے احکام کی پیروی کرتا ہوں۔ \p \v 167 میری جان تیرے فرمانوں سے لپٹی رہتی ہے، وہ اُسے نہایت پیارے ہیں۔ \p \v 168 مَیں تیرے آئین اور ہدایات کی پیروی کرتا ہوں، کیونکہ میری تمام راہیں تیرے سامنے ہیں۔ \s1 22 \p \v 169 اے رب، میری آہیں تیرے سامنے آئیں، مجھے اپنے کلام کے مطابق سمجھ عطا فرما۔ \p \v 170 میری التجائیں تیرے سامنے آئیں، مجھے اپنے کلام کے مطابق چھڑا! \p \v 171 میرے ہونٹوں سے حمد و ثنا پھوٹ نکلے، کیونکہ تُو مجھے اپنے احکام سکھاتا ہے۔ \p \v 172 میری زبان تیرے کلام کی مدح سرائی کرے، کیونکہ تیرے تمام فرمان راست ہیں۔ \p \v 173 تیرا ہاتھ میری مدد کرنے کے لئے تیار رہے، کیونکہ مَیں نے تیرے احکام اختیار کئے ہیں۔ \p \v 174 اے رب، مَیں تیری نجات کا آرزومند ہوں، تیری شریعت سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ \p \v 175 میری جان زندہ رہے تاکہ تیری ستائش کر سکے۔ تیرے آئین میری مدد کریں۔ \p \v 176 مَیں بھٹکی ہوئی بھیڑ کی طرح آوارہ پھر رہا ہوں۔ اپنے خادم کو تلاش کر، کیونکہ مَیں تیرے احکام نہیں بھولتا۔ \c 120 \s1 تہمت لگانے والوں سے رِہائی کے لئے دعا \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p مصیبت میں مَیں نے رب کو پکارا، اور اُس نے میری سنی۔ \p \v 2 اے رب، میری جان کو جھوٹے ہونٹوں اور فریب دہ زبان سے بچا۔ \p \v 3 اے فریب دہ زبان، وہ تیرے ساتھ کیا کرے، مزید تجھے کیا دے؟ \p \v 4 وہ تجھ پر جنگجو کے تیز تیر اور دہکتے کوئلے برسائے! \b \p \v 5 مجھ پر افسوس! مجھے اجنبی ملک مسک میں، قیدار کے خیموں کے پاس رہنا پڑتا ہے۔ \p \v 6 اِتنی دیر سے امن کے دشمنوں کے پاس رہنے سے میری جان تنگ آ گئی ہے۔ \p \v 7 مَیں تو امن چاہتا ہوں، لیکن جب کبھی بولوں تو وہ جنگ کرنے پر تُلے ہوتے ہیں۔ \c 121 \s1 انسان کا وفادار محافظ \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p مَیں اپنی آنکھوں کو پہاڑوں کی طرف اُٹھاتا ہوں۔ میری مدد کہاں سے آتی ہے؟ \p \v 2 میری مدد رب سے آتی ہے، جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔ \b \p \v 3 وہ تیرا پاؤں پھسلنے نہیں دے گا۔ تیرا محافظ اونگھنے کا نہیں۔ \p \v 4 یقیناً اسرائیل کا محافظ نہ اونگھتا ہے، نہ سوتا ہے۔ \p \v 5 رب تیرا محافظ ہے، رب تیرے دہنے ہاتھ پر سائبان ہے۔ \p \v 6 نہ دن کو سورج، نہ رات کو چاند تجھے ضرر پہنچائے گا۔ \p \v 7 رب تجھے ہر نقصان سے بچائے گا، وہ تیری جان کو محفوظ رکھے گا۔ \p \v 8 رب اب سے ابد تک تیرے آنے جانے کی پہرا داری کرے گا۔ \c 122 \s1 یروشلم پر برکت \p \v 1 داؤد کا زیارت کا گیت۔ \p مَیں اُن سے خوش ہوا جنہوں نے مجھ سے کہا، ”آؤ، ہم رب کے گھر چلیں۔“ \p \v 2 اے یروشلم، اب ہمارے پاؤں تیرے دروازوں میں کھڑے ہیں۔ \p \v 3 یروشلم شہر یوں بنایا گیا ہے کہ اُس کے تمام حصے مضبوطی سے ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں۔ \p \v 4 وہاں قبیلے، ہاں رب کے قبیلے حاضر ہوتے ہیں تاکہ رب کے نام کی ستائش کریں جس طرح اسرائیل کو فرمایا گیا ہے۔ \p \v 5 کیونکہ وہاں تخت عدالت کرنے کے لئے لگائے گئے ہیں، وہاں داؤد کے گھرانے کے تخت ہیں۔ \p \v 6 یروشلم کے لئے سلامتی مانگو! ”جو تجھ سے پیار کرتے ہیں وہ سکون پائیں۔ \p \v 7 تیری فصیل میں سلامتی اور تیرے محلوں میں سکون ہو۔“ \p \v 8 اپنے بھائیوں اور ہم سایوں کی خاطر مَیں کہوں گا، ”تیرے اندر سلامتی ہو!“ \p \v 9 رب ہمارے خدا کے گھر کی خاطر مَیں تیری خوش حالی کا طالب رہوں گا۔ \c 123 \s1 اللہ ہم پر مہربانی کرے \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p مَیں اپنی آنکھوں کو تیری طرف اُٹھاتا ہوں، تیری طرف جو آسمان پر تخت نشین ہے۔ \p \v 2 جس طرح غلام کی آنکھیں اپنے مالک کے ہاتھ کی طرف اور لونڈی کی آنکھیں اپنی مالکن کے ہاتھ کی طرف لگی رہتی ہیں اُسی طرح ہماری آنکھیں رب اپنے خدا پر لگی رہتی ہیں، جب تک وہ ہم پر مہربانی نہ کرے۔ \p \v 3 اے رب، ہم پر مہربانی کر، ہم پر مہربانی کر! کیونکہ ہم حد سے زیادہ حقارت کا نشانہ بن گئے ہیں۔ \p \v 4 سکون سے زندگی گزارنے والوں کی لعن طعن اور مغروروں کی تحقیر سے ہماری جان دوبھر ہو گئی ہے۔ \c 124 \s1 مصیبت میں اللہ ہمارا سہارا ہے \p داؤد کا زیارت کا گیت۔ \p \v 1 اسرائیل کہے، ”اگر رب ہمارے ساتھ نہ ہوتا، \p \v 2 اگر رب ہمارے ساتھ نہ ہوتا جب لوگ ہمارے خلاف اُٹھے \p \v 3 اور آگ بگولا ہو کر اپنا پورا غصہ ہم پر اُتارا، تو وہ ہمیں زندہ ہڑپ کر لیتے۔ \p \v 4 پھر سیلاب ہم پر ٹوٹ پڑتا، ندی کا تیز دھارا ہم پر غالب آ جاتا \p \v 5 اور متلاطم پانی ہم پر سے گزر جاتا۔“ \p \v 6 رب کی حمد ہو جس نے ہمیں اُن کے دانتوں کے حوالے نہ کیا، ورنہ وہ ہمیں پھاڑ کھاتے۔ \p \v 7 ہماری جان اُس چڑیا کی طرح چھوٹ گئی ہے جو چڑی مار کے پھندے سے نکل کر اُڑ گئی ہے۔ پھندا ٹوٹ گیا ہے، اور ہم بچ نکلے ہیں۔ \p \v 8 رب کا نام، ہاں اُسی کا نام ہمارا سہارا ہے جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔ \c 125 \s1 چاروں طرف سے قوم کی حفاظت \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p جو رب پر بھروسا رکھتے ہیں وہ کوہِ صیون کی مانند ہیں جو کبھی نہیں ڈگمگاتا بلکہ ابد تک قائم رہتا ہے۔ \p \v 2 جس طرح یروشلم پہاڑوں سے گھرا رہتا ہے اُسی طرح رب اپنی قوم کو اب سے ابد تک چاروں طرف سے محفوظ رکھتا ہے۔ \p \v 3 کیونکہ بےدینوں کی راست بازوں کی میراث پر حکومت نہیں رہے گی، ایسا نہ ہو کہ راست باز بدکاری کرنے کی آزمائش میں پڑ جائیں۔ \p \v 4 اے رب، اُن سے بھلائی کر جو نیک ہیں، جو دل سے سیدھی راہ پر چلتے ہیں۔ \p \v 5 لیکن جو بھٹک کر اپنی ٹیڑھی میڑھی راہوں پر چلتے ہیں اُنہیں رب بدکاروں کے ساتھ خارج کر دے۔ اسرائیل کی سلامتی ہو! \c 126 \s1 رب اپنے قیدیوں کو رِہائی دیتا ہے \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p جب رب نے صیون کو بحال کیا تو ایسا لگ رہا تھا کہ ہم خواب دیکھ رہے ہیں۔ \p \v 2 تب ہمارا منہ ہنسی خوشی سے بھر گیا، اور ہماری زبان شادمانی کے نعرے لگانے سے رُک نہ سکی۔ تب دیگر قوموں میں کہا گیا، ”رب نے اُن کے لئے زبردست کام کیا ہے۔“ \p \v 3 رب نے واقعی ہمارے لئے زبردست کام کیا ہے۔ ہم کتنے خوش تھے، کتنے خوش! \b \p \v 4 اے رب، ہمیں بحال کر۔ جس طرح موسمِ برسات میں دشتِ نجب کے خشک نالے پانی سے بھر جاتے ہیں اُسی طرح ہمیں بحال کر۔ \p \v 5 جو آنسو بہا بہا کر بیج بوئیں وہ خوشی کے نعرے لگا کر فصل کاٹیں گے۔ \p \v 6 وہ روتے ہوئے بیج بونے کے لئے نکلیں گے، لیکن جب فصل پک جائے تو خوشی کے نعرے لگا کر پُولے اُٹھائے اپنے گھر لوٹیں گے۔ \c 127 \s1 اللہ ہی ہمارا گھر تعمیر کرتا ہے \p \v 1 سلیمان کا زیارت کا گیت۔ \p اگر رب گھر کو تعمیر نہ کرے تو اُس پر کام کرنے والوں کی محنت عبث ہے۔ اگر رب شہر کی پہرا داری نہ کرے تو انسانی پہرے داروں کی نگہبانی عبث ہے۔ \p \v 2 یہ بھی عبث ہے کہ تم صبح سویرے اُٹھو اور پورے دن محنت مشقت کے ساتھ روزی کما کر رات گئے سو جاؤ۔ کیونکہ جو اللہ کو پیارے ہیں اُنہیں وہ اُن کی ضروریات اُن کے سوتے میں پوری کر دیتا ہے۔ \b \p \v 3 بچے ایسی نعمت ہیں جو ہم میراث میں رب سے پاتے ہیں، اولاد ایک اجر ہے جو وہی ہمیں دیتا ہے۔ \p \v 4 جوانی میں پیدا ہوئے بیٹے سورمے کے ہاتھ میں تیروں کی مانند ہیں۔ \p \v 5 مبارک ہے وہ آدمی جس کا ترکش اُن سے بھرا ہے۔ جب وہ شہر کے دروازے پر اپنے دشمنوں سے جھگڑے گا تو شرمندہ نہیں ہو گا۔ \c 128 \s1 جس خاندان کو اللہ برکت دیتا ہے \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p مبارک ہے وہ جو رب کا خوف مان کر اُس کی راہوں پر چلتا ہے۔ \p \v 2 یقیناً تُو اپنی محنت کا پھل کھائے گا۔ مبارک ہو، کیونکہ تُو کامیاب ہو گا۔ \p \v 3 گھر میں تیری بیوی انگور کی پھل دار بیل کی مانند ہو گی، اور تیرے بیٹے میز کے ارد گرد بیٹھ کر زیتون کی تازہ شاخوں\f + \fr 128‏:3 \fk تازہ شاخوں: \ft اِس سے مراد ہے پیوندکاری کے لئے درخت سے کاٹی گئی ٹہنیاں۔ \f* کی مانند ہوں گے۔ \p \v 4 جو آدمی رب کا خوف مانے اُسے ایسی ہی برکت ملے گی۔ \p \v 5 رب تجھے کوہِ صیون سے برکت دے۔ وہ کرے کہ تُو جیتے جی یروشلم کی خوش حالی دیکھے، \p \v 6 کہ تُو اپنے پوتوں نواسوں کو بھی دیکھے۔ اسرائیل کی سلامتی ہو! \c 129 \s1 مدد کے لئے اسرائیل کی دعا \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p اسرائیل کہے، ”میری جوانی سے ہی میرے دشمن بار بار مجھ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ \p \v 2 میری جوانی سے ہی وہ بار بار مجھ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ توبھی وہ مجھ پر غالب نہ آئے۔“ \p \v 3 ہل چلانے والوں نے میری پیٹھ پر ہل چلا کر اُس پر اپنی لمبی لمبی ریگھاریاں بنائی ہیں۔ \p \v 4 رب راست ہے۔ اُس نے بےدینوں کے رسّے کاٹ کر مجھے آزاد کر دیا ہے۔ \b \p \v 5 اللہ کرے کہ جتنے بھی صیون سے نفرت رکھیں وہ شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹ جائیں۔ \p \v 6 وہ چھتوں پر کی گھاس کی مانند ہوں جو صحیح طور پر بڑھنے سے پہلے ہی مُرجھا جاتی ہے \p \v 7 اور جس سے نہ فصل کاٹنے والا اپنا ہاتھ، نہ پُولے باندھنے والا اپنا بازو بھر سکے۔ \p \v 8 جو بھی اُن سے گزرے وہ نہ کہے، ”رب تمہیں برکت دے۔“ \p ہم رب کا نام لے کر تمہیں برکت دیتے ہیں! \c 130 \s1 بڑی مصیبت سے رِہائی کی دعا (توبہ کا چھٹا زبور) \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p اے رب، مَیں تجھے گہرائیوں سے پکارتا ہوں۔ \p \v 2 اے رب، میری آواز سن! کان لگا کر میری التجاؤں پر دھیان دے! \p \v 3 اے رب، اگر تُو ہمارے گناہوں کا حساب کرے تو کون قائم رہے گا؟ کوئی بھی نہیں! \p \v 4 لیکن تجھ سے معافی حاصل ہوتی ہے تاکہ تیرا خوف مانا جائے۔ \b \p \v 5 مَیں رب کے انتظار میں ہوں، میری جان شدت سے انتظار کرتی ہے۔ مَیں اُس کے کلام سے اُمید رکھتا ہوں۔ \p \v 6 پہرے دار جس شدت سے پَو پھٹنے کے انتظار میں رہتے ہیں، میری جان اُس سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ، ہاں زیادہ شدت کے ساتھ رب کی منتظر رہتی ہے۔ \b \p \v 7 اے اسرائیل، رب کی راہ دیکھتا رہ! کیونکہ رب کے پاس شفقت اور فدیہ کا ٹھوس بندوبست ہے۔ \p \v 8 وہ اسرائیل کے تمام گناہوں کا فدیہ دے کر اُسے نجات دے گا۔ \c 131 \s1 بچے کا سا ایمان \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p اے رب، نہ میرا دل گھمنڈی ہے، نہ میری آنکھیں مغرور ہیں۔ جو باتیں اِتنی عظیم اور حیران کن ہیں کہ مَیں اُن سے نپٹ نہیں سکتا اُنہیں مَیں نہیں چھیڑتا۔ \p \v 2 یقیناً مَیں نے اپنی جان کو راحت اور سکون دلایا ہے، اور اب وہ ماں کی گود میں بیٹھے چھوٹے بچے کی مانند ہے، ہاں میری جان چھوٹے بچے\f + \fr 131‏:2 \fk چھوٹے بچے: \ft جس بچے نے ماں کا دودھ پینا چھوڑ دیا ہے۔ \f* کی مانند ہے۔ \p \v 3 اے اسرائیل، اب سے ابد تک رب کے انتظار میں رہ! \c 132 \s1 داؤد کا گھرانا اور صیون پر مقدِس \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p اے رب، داؤد کا خیال رکھ، اُس کی تمام مصیبتوں کو یاد کر۔ \p \v 2 اُس نے قَسم کھا کر رب سے وعدہ کیا اور یعقوب کے قوی خدا کے حضور مَنت مانی، \p \v 3 ”نہ مَیں اپنے گھر میں داخل ہوں گا، نہ بستر پر لیٹوں گا، \p \v 4 نہ مَیں اپنی آنکھوں کو سونے دوں گا، نہ اپنے پپوٹوں کو اونگھنے دوں گا \p \v 5 جب تک رب کے لئے مقام اور یعقوب کے سورمے کے لئے سکونت گاہ نہ ملے۔“ \b \p \v 6 ہم نے اِفراتہ میں عہد کے صندوق کی خبر سنی اور یعر کے کھلے میدان میں اُسے پا لیا۔ \p \v 7 آؤ، ہم اُس کی سکونت گاہ میں داخل ہو کر اُس کے پاؤں کی چوکی کے سامنے سجدہ کریں۔ \b \p \v 8 اے رب، اُٹھ کر اپنی آرام گاہ کے پاس آ، تُو اور عہد کا صندوق جو تیری قدرت کا اظہار ہے۔ \p \v 9 تیرے امام راستی سے ملبّس ہو جائیں، اور تیرے ایمان دار خوشی کے نعرے لگائیں۔ \b \p \v 10 اے اللہ، اپنے خادم داؤد کی خاطر اپنے مسح کئے ہوئے بندے کے چہرے کو رد نہ کر۔ \p \v 11 رب نے قَسم کھا کر داؤد سے وعدہ کیا ہے، اور وہ اُس سے کبھی نہیں پھرے گا، ”مَیں تیری اولاد میں سے ایک کو تیرے تخت پر بٹھاؤں گا۔ \p \v 12 اگر تیرے بیٹے میرے عہد کے وفادار رہیں اور اُن احکام کی پیروی کریں جو مَیں اُنہیں سکھاؤں گا تو اُن کے بیٹے بھی ہمیشہ تک تیرے تخت پر بیٹھیں گے۔“ \b \p \v 13 کیونکہ رب نے کوہِ صیون کو چن لیا ہے، اور وہی وہاں سکونت کرنے کا آرزومند تھا۔ \p \v 14 اُس نے فرمایا، ”یہ ہمیشہ تک میری آرام گاہ ہے، اور یہاں مَیں سکونت کروں گا، کیونکہ مَیں اِس کا آرزومند ہوں۔ \p \v 15 مَیں صیون کی خوراک کو کثرت کی برکت دے کر اُس کے غریبوں کو روٹی سے سیر کروں گا۔ \p \v 16 مَیں اُس کے اماموں کو نجات سے ملبّس کروں گا، اور اُس کے ایمان دار خوشی سے زوردار نعرے لگائیں گے۔ \p \v 17 یہاں مَیں داؤد کی طاقت بڑھا دوں گا،\f + \fr 132‏:17 \fq مَیں داؤد کی طاقت بڑھا دوں گا: \ft لفظی ترجمہ: \fqa مَیں داؤد کا سینگ پھوٹنے دوں گا۔ \f* اور یہاں مَیں نے اپنے مسح کئے ہوئے خادم کے لئے چراغ تیار کر رکھا ہے۔ \p \v 18 مَیں اُس کے دشمنوں کو شرمندگی سے ملبّس کروں گا جبکہ اُس کے سر کا تاج چمکتا رہے گا۔“ \c 133 \s1 بھائیوں کی یگانگت کی برکت \p \v 1 داؤد کا زبور۔ زیارت کا گیت۔ \p جب بھائی مل کر اور یگانگت سے رہتے ہیں یہ کتنا اچھا اور پیارا ہے۔ \p \v 2 یہ اُس نفیس تیل کی مانند ہے جو ہارون امام کے سر پر اُنڈیلا جاتا ہے اور ٹپک ٹپک کر اُس کی داڑھی اور لباس کے گریبان پر آ جاتا ہے۔ \p \v 3 یہ اُس اوس کی مانند ہے جو کوہِ حرمون سے صیون کے پہاڑوں پر پڑتی ہے۔ کیونکہ رب نے فرمایا ہے، ”وہیں ہمیشہ تک برکت اور زندگی ملے گی۔“ \c 134 \s1 رب کے گھر میں رات کی ستائش \p \v 1 زیارت کا گیت۔ \p آؤ، رب کی ستائش کرو، اے رب کے تمام خادمو جو رات کے وقت رب کے گھر میں کھڑے ہو۔ \p \v 2 مقدِس میں اپنے ہاتھ اُٹھا کر رب کی تمجید کرو! \p \v 3 رب صیون سے تجھے برکت دے، آسمان و زمین کا خالق تجھے برکت دے۔ \c 135 \s1 اللہ کی پرستش \p \v 1 رب کی حمد ہو! رب کے نام کی ستائش کرو! اُس کی تمجید کرو، اے رب کے تمام خادمو، \p \v 2 جو رب کے گھر میں، ہمارے خدا کی بارگاہوں میں کھڑے ہو۔ \p \v 3 رب کی حمد کرو، کیونکہ رب بھلا ہے۔ اُس کے نام کی مدح سرائی کرو، کیونکہ وہ پیارا ہے۔ \p \v 4 کیونکہ رب نے یعقوب کو اپنے لئے چن لیا، اسرائیل کو اپنی ملکیت بنا لیا ہے۔ \b \p \v 5 ہاں، مَیں نے جان لیا ہے کہ رب عظیم ہے، کہ ہمارا رب دیگر تمام معبودوں سے زیادہ عظیم ہے۔ \p \v 6 رب جو جی چاہے کرتا ہے، خواہ آسمان پر ہو یا زمین پر، خواہ سمندروں میں ہو یا گہرائیوں میں کہیں بھی ہو۔ \p \v 7 وہ زمین کی انتہا سے بادل چڑھنے دیتا اور بجلی بارش کے لئے پیدا کرتا ہے، وہ ہَوا اپنے گوداموں سے نکال لاتا ہے۔ \p \v 8 مصر میں اُس نے انسان و حیوان کے تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا۔ \p \v 9 اے مصر، اُس نے اپنے الٰہی نشان اور معجزات تیرے درمیان ہی کئے۔ تب فرعون اور اُس کے تمام ملازم اُن کا نشانہ بن گئے۔ \b \p \v 10 اُس نے متعدد قوموں کو شکست دے کر طاقت ور بادشاہوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ \p \v 11 اموریوں کا بادشاہ سیحون، بسن کا بادشاہ عوج اور ملکِ کنعان کی تمام سلطنتیں نہ رہیں۔ \p \v 12 اُس نے اُن کا ملک اسرائیل کو دے کر فرمایا کہ آئندہ یہ میری قوم کی موروثی ملکیت ہو گا۔ \b \p \v 13 اے رب، تیرا نام ابدی ہے۔ اے رب، تجھے پشت در پشت یاد کیا جائے گا۔ \p \v 14 کیونکہ رب اپنی قوم کا انصاف کر کے اپنے خادموں پر ترس کھائے گا۔ \b \p \v 15 دیگر قوموں کے بُت سونے چاندی کے ہیں، انسان کے ہاتھ نے اُنہیں بنایا۔ \p \v 16 اُن کے منہ ہیں لیکن وہ بول نہیں سکتے، اُن کی آنکھیں ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے۔ \p \v 17 اُن کے کان ہیں لیکن وہ سن نہیں سکتے، اُن کے منہ میں سانس ہی نہیں ہوتی۔ \p \v 18 جو بُت بناتے ہیں وہ اُن کی مانند ہو جائیں، جو اُن پر بھروسا رکھتے ہیں وہ اُن جیسے بےحس و حرکت ہو جائیں۔ \b \p \v 19 اے اسرائیل کے گھرانے، رب کی ستائش کر۔ اے ہارون کے گھرانے، رب کی تمجید کر۔ \p \v 20 اے لاوی کے گھرانے، رب کی حمد و ثنا کر۔ اے رب کا خوف ماننے والو، رب کی ستائش کرو۔ \p \v 21 صیون سے رب کی حمد ہو۔ اُس کی حمد ہو جو یروشلم میں سکونت کرتا ہے۔ رب کی حمد ہو! \c 136 \s1 تخلیق اور قوم کی تاریخ میں اللہ کے معجزے \p \v 1 رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 2 خداؤں کے خدا کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 3 مالکوں کے مالک کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 4 جو اکیلا ہی عظیم معجزے کرتا ہے اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 5 جس نے حکمت کے ساتھ آسمان بنایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 6 جس نے زمین کو مضبوطی سے پانی کے اوپر لگا دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 7 جس نے آسمان کی روشنیوں کو خلق کیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 8 جس نے سورج کو دن کے وقت حکومت کرنے کے لئے بنایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 9 جس نے چاند اور ستاروں کو رات کے وقت حکومت کرنے کے لئے بنایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 10 جس نے مصر میں پہلوٹھوں کو مار ڈالا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 11 جو اسرائیل کو مصریوں میں سے نکال لایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 12 جس نے اُس وقت بڑی طاقت اور قدرت کا اظہار کیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 13 جس نے بحرِ قُلزم کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 14 جس نے اسرائیل کو اُس کے بیچ میں سے گزرنے دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 15 جس نے فرعون اور اُس کی فوج کو بحرِ قُلزم میں بہا کر غرق کر دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 16 جس نے ریگستان میں اپنی قوم کی قیادت کی اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 17 جس نے بڑے بادشاہوں کو شکست دی اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 18 جس نے طاقت ور بادشاہوں کو مار ڈالا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 19 جس نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کو موت کے گھاٹ اُتارا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 20 جس نے بسن کے بادشاہ عوج کو ہلاک کر دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 21 جس نے اُن کا ملک اسرائیل کو میراث میں دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 22 جس نے اُن کا ملک اپنے خادم اسرائیل کی موروثی ملکیت بنایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 23 جس نے ہمارا خیال کیا جب ہم خاک میں دب گئے تھے اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 24 جس نے ہمیں اُن کے قبضے سے چھڑایا جو ہم پر ظلم کر رہے تھے اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 25 جو تمام جانداروں کو خوراک مہیا کرتا ہے اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 26 آسمان کے خدا کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \c 137 \s1 بابل میں جلاوطنوں کی آہ و زاری \p \v 1 جب صیون کی یاد آئی تو ہم بابل کی نہروں کے کنارے ہی بیٹھ کر رو پڑے۔ \p \v 2 ہم نے وہاں کے سفیدہ کے درختوں سے اپنے سرود لٹکا دیئے، \p \v 3 کیونکہ جنہوں نے ہمیں گرفتار کیا تھا اُنہوں نے ہمیں وہاں گیت گانے کو کہا، اور جو ہمارا مذاق اُڑاتے ہیں اُنہوں نے خوشی کا مطالبہ کیا، ”ہمیں صیون کا کوئی گیت سناؤ!“ \p \v 4 لیکن ہم اجنبی ملک میں کس طرح رب کا گیت گائیں؟ \p \v 5 اے یروشلم، اگر مَیں تجھے بھول جاؤں تو میرا دہنا ہاتھ سوکھ جائے۔ \p \v 6 اگر مَیں تجھے یاد نہ کروں اور یروشلم کو اپنی عظیم ترین خوشی سے زیادہ قیمتی نہ سمجھوں تو میری زبان تالو سے چپک جائے۔ \b \p \v 7 اے رب، وہ کچھ یاد کر جو ادومیوں نے اُس دن کیا جب یروشلم دشمن کے قبضے میں آیا۔ اُس وقت وہ بولے، ”اُسے ڈھا دو! بنیادوں تک اُسے گرا دو!“ \p \v 8 اے بابل بیٹی جو تباہ کرنے پر تُلی ہوئی ہے، مبارک ہے وہ جو تجھے اُس کا بدلہ دے جو تُو نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔ \p \v 9 مبارک ہے وہ جو تیرے بچوں کو پکڑ کر پتھر پر پٹخ دے۔ \c 138 \s1 اللہ کی مدد کے لئے شکرگزاری \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے رب، مَیں پورے دل سے تیری ستائش کروں گا، معبودوں کے سامنے ہی تیری تمجید کروں گا۔ \p \v 2 مَیں تیری مُقدّس سکونت گاہ کی طرف رُخ کر کے سجدہ کروں گا، تیری مہربانی اور وفاداری کے باعث تیرا شکر کروں گا۔ کیونکہ تُو نے اپنے نام اور کلام کو تمام چیزوں پر سرفراز کیا ہے۔ \p \v 3 جس دن مَیں نے تجھے پکارا تُو نے میری سن کر میری جان کو بڑی تقویت دی۔ \b \p \v 4 اے رب، دنیا کے تمام حکمران تیرے منہ کے فرمان سن کر تیرا شکر کریں۔ \p \v 5 وہ رب کی راہوں کی مدح سرائی کریں، کیونکہ رب کا جلال عظیم ہے۔ \p \v 6 کیونکہ گو رب بلندیوں پر ہے وہ پست حال کا خیال کرتا اور مغروروں کو دُور سے ہی پہچان لیتا ہے۔ \b \p \v 7 جب کبھی مصیبت میرا دامن نہیں چھوڑتی تو تُو میری جان کو تازہ دم کرتا ہے، تُو اپنا دہنا ہاتھ بڑھا کر مجھے میرے دشمنوں کے طیش سے بچاتا ہے۔ \p \v 8 رب میری خاطر بدلہ لے گا۔ اے رب، تیری شفقت ابدی ہے۔ اُنہیں نہ چھوڑ جن کو تیرے ہاتھوں نے بنایا ہے! \c 139 \s1 اللہ سب کچھ جانتا اور ہر جگہ موجود ہے \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے رب، تُو میرا معائنہ کرتا اور مجھے خوب جانتا ہے۔ \p \v 2 میرا اُٹھنا بیٹھنا تجھے معلوم ہے، اور تُو دُور سے ہی میری سوچ سمجھتا ہے۔ \p \v 3 تُو مجھے جانچتا ہے، خواہ مَیں راستے میں ہوں یا آرام کروں۔ تُو میری تمام راہوں سے واقف ہے۔ \p \v 4 کیونکہ جب بھی کوئی بات میری زبان پر آئے تُو اے رب پہلے ہی اُس کا پورا علم رکھتا ہے۔ \p \v 5 تُو مجھے چاروں طرف سے گھیرے رکھتا ہے، تیرا ہاتھ میرے اوپر ہی رہتا ہے۔ \p \v 6 اِس کا علم اِتنا حیران کن اور عظیم ہے کہ مَیں اِسے سمجھ نہیں سکتا۔ \b \p \v 7 مَیں تیرے روح سے کہاں بھاگ جاؤں، تیرے چہرے سے کہاں فرار ہو جاؤں؟ \p \v 8 اگر آسمان پر چڑھ جاؤں تو تُو وہاں موجود ہے، اگر اُتر کر اپنا بستر پاتال میں بچھاؤں تو تُو وہاں بھی ہے۔ \p \v 9 گو مَیں طلوعِ صبح کے پَروں پر اُڑ کر سمندر کی دُورترین حد پر جا بسوں، \p \v 10 وہاں بھی تیرا ہاتھ میری قیادت کرے گا، وہاں بھی تیرا دہنا ہاتھ مجھے تھامے رکھے گا۔ \p \v 11 اگر مَیں کہوں، ”تاریکی مجھے چھپا دے، اور میرے ارد گرد کی روشنی رات میں بدل جائے،“ توبھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ \p \v 12 تیرے سامنے تاریکی بھی تاریک نہیں ہوتی، تیرے حضور رات دن کی طرح روشن ہوتی ہے بلکہ روشنی اور اندھیرا ایک جیسے ہوتے ہیں۔ \b \p \v 13 کیونکہ تُو نے میرا باطن بنایا ہے، تُو نے مجھے ماں کے پیٹ میں تشکیل دیا ہے۔ \p \v 14 مَیں تیرا شکر کرتا ہوں کہ مجھے جلالی اور معجزانہ طور سے بنایا گیا ہے۔ تیرے کام حیرت انگیز ہیں، اور میری جان یہ خوب جانتی ہے۔ \p \v 15 میرا ڈھانچا تجھ سے چھپا نہیں تھا جب مجھے پوشیدگی میں بنایا گیا، جب مجھے زمین کی گہرائیوں میں تشکیل دیا گیا۔ \p \v 16 تیری آنکھوں نے مجھے اُس وقت دیکھا جب میرے جسم کی شکل ابھی نامکمل تھی۔ جتنے بھی دن میرے لئے مقرر تھے وہ سب تیری کتاب میں اُس وقت درج تھے، جب ایک بھی نہیں گزرا تھا۔ \b \p \v 17 اے اللہ، تیرے خیالات سمجھنا میرے لئے کتنا مشکل ہے! اُن کی کُل تعداد کتنی عظیم ہے۔ \p \v 18 اگر مَیں اُنہیں گن سکتا تو وہ ریت سے زیادہ ہوتے۔ مَیں جاگ اُٹھتا ہوں تو تیرے ہی ساتھ ہوتا ہوں۔ \b \p \v 19 اے اللہ، کاش تُو بےدین کو مار ڈالے، کہ خوں خوار مجھ سے دُور ہو جائیں۔ \p \v 20 وہ فریب سے تیرا ذکر کرتے ہیں، ہاں تیرے مخالف جھوٹ بولتے ہیں۔ \p \v 21 اے رب، کیا مَیں اُن سے نفرت نہ کروں جو تجھ سے نفرت کرتے ہیں؟ کیا مَیں اُن سے گھن نہ کھاؤں جو تیرے خلاف اُٹھے ہیں؟ \p \v 22 یقیناً مَیں اُن سے سخت نفرت کرتا ہوں۔ وہ میرے دشمن بن گئے ہیں۔ \b \p \v 23 اے اللہ، میرا معائنہ کر کے میرے دل کا حال جان لے، مجھے جانچ کر میرے بےچین خیالات کو جان لے۔ \p \v 24 مَیں نقصان دہ راہ پر تو نہیں چل رہا؟ ابدی راہ پر میری قیادت کر! \c 140 \s1 دشمن سے رِہائی کی دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ \p اے رب، مجھے شریروں سے چھڑا اور ظالموں سے محفوظ رکھ۔ \p \v 2 دل میں وہ بُرے منصوبے باندھتے، روزانہ جنگ چھیڑتے ہیں۔ \p \v 3 اُن کی زبان سانپ کی زبان جیسی تیز ہے، اور اُن کے ہونٹوں میں سانپ کا زہر ہے۔ (سِلاہ) \p \v 4 اے رب، مجھے بےدین کے ہاتھوں سے محفوظ رکھ، ظالم سے مجھے بچائے رکھ، اُن سے جو میرے پاؤں کو ٹھوکر کھلانے کے منصوبے باندھ رہے ہیں۔ \p \v 5 مغروروں نے میرے راستے میں پھندا اور رسّے چھپائے ہیں، اُنہوں نے جال بچھا کر راستے کے کنارے کنارے مجھے پکڑنے کے پھندے لگائے ہیں۔ (سِلاہ) \b \p \v 6 مَیں رب سے کہتا ہوں، ”تُو ہی میرا خدا ہے، میری التجاؤں کی آواز سن!“ \p \v 7 اے رب قادرِ مطلق، اے میری قوی نجات! جنگ کے دن تُو اپنی ڈھال سے میرے سر کی حفاظت کرتا ہے۔ \p \v 8 اے رب، بےدین کا لالچ پورا نہ کر۔ اُس کا ارادہ کامیاب ہونے نہ دے، ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ سرفراز ہو جائیں۔ (سِلاہ) \p \v 9 اُنہوں نے مجھے گھیر لیا ہے، لیکن جو آفت اُن کے ہونٹ مجھ پر لانا چاہتے ہیں وہ اُن کے اپنے سروں پر آئے! \p \v 10 دہکتے کوئلے اُن پر برسیں، اور اُنہیں آگ میں، اتھاہ گڑھوں میں پھینکا جائے تاکہ آئندہ کبھی نہ اُٹھیں۔ \p \v 11 تہمت لگانے والا ملک میں قائم نہ رہے، اور بُرائی ظالم کو مار مار کر اُس کا پیچھا کرے۔ \b \p \v 12 مَیں جانتا ہوں کہ رب عدالت میں مصیبت زدہ کا دفاع کرے گا۔ وہی ضرورت مند کا انصاف کرے گا۔ \p \v 13 یقیناً راست باز تیرے نام کی ستائش کریں گے، اور دیانت دار تیرے حضور بسیں گے۔ \c 141 \s1 حفاظت کی گزارش \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے رب، مَیں تجھے پکار رہا ہوں، میرے پاس آنے میں جلدی کر! جب مَیں تجھے آواز دیتا ہوں تو میری فریاد پر دھیان دے! \p \v 2 میری دعا تیرے حضور بخور کی قربانی کی طرح قبول ہو، میرے تیری طرف اُٹھائے ہوئے ہاتھ شام کی غلہ کی نذر کی طرح منظور ہوں۔ \p \v 3 اے رب، میرے منہ پر پہرہ بٹھا، میرے ہونٹوں کے دروازے کی نگہبانی کر۔ \p \v 4 میرے دل کو غلط بات کی طرف مائل نہ ہونے دے، ایسا نہ ہو کہ مَیں بدکاروں کے ساتھ مل کر بُرے کام میں ملوث ہو جاؤں اور اُن کے لذیذ کھانوں میں شرکت کروں۔ \b \p \v 5 راست باز شفقت سے مجھے مارے اور مجھے تنبیہ کرے۔ میرا سر اِس سے انکار نہیں کرے گا، کیونکہ یہ اُس کے لئے شفابخش تیل کی مانند ہو گا۔ لیکن مَیں ہر وقت شریروں کی حرکتوں کے خلاف دعا کرتا ہوں۔ \p \v 6 جب وہ گر کر اُس چٹان کے ہاتھ میں آئیں گے جو اُن کا منصف ہے تو وہ میری باتوں پر دھیان دیں گے، اور اُنہیں سمجھ آئے گی کہ وہ کتنی پیاری ہیں۔ \b \p \v 7 اے اللہ، ہماری ہڈیاں اُس زمین کی مانند ہیں جس پر کسی نے اِتنے زور سے ہل چلایا ہے کہ ڈھیلے اُڑ کر اِدھر اُدھر بکھر گئے ہیں۔ ہماری ہڈیاں پاتال کے منہ تک بکھر گئی ہیں۔ \p \v 8 اے رب قادرِ مطلق، میری آنکھیں تجھ پر لگی رہتی ہیں، اور مَیں تجھ میں پناہ لیتا ہوں۔ مجھے موت کے حوالے نہ کر۔ \p \v 9 مجھے اُس جال سے محفوظ رکھ جو اُنہوں نے مجھے پکڑنے کے لئے بچھایا ہے۔ مجھے بدکاروں کے پھندوں سے بچائے رکھ۔ \p \v 10 بےدین مل کر اُن کے اپنے جالوں میں اُلجھ جائیں جبکہ مَیں بچ کر آگے نکلوں۔ \c 142 \s1 سخت مصیبت میں مدد کی پکار \p \v 1 حکمت کا گیت۔ دعا جو داؤد نے کی جب وہ غار میں تھا۔ \p مَیں مدد کے لئے چیختا چلّاتا رب کو پکارتا ہوں، مَیں زوردار آواز سے رب سے التجا کرتا ہوں۔ \p \v 2 مَیں اپنی آہ و زاری اُس کے سامنے اُنڈیل دیتا، اپنی تمام مصیبت اُس کے حضور پیش کرتا ہوں۔ \p \v 3 جب میری روح میرے اندر نڈھال ہو جاتی ہے تو تُو ہی میری راہ جانتا ہے۔ جس راستے میں مَیں چلتا ہوں اُس میں لوگوں نے پھندا چھپایا ہے۔ \p \v 4 مَیں دہنی طرف نظر ڈال کر دیکھتا ہوں، لیکن کوئی نہیں ہے جو میرا خیال کرے۔ مَیں بچ نہیں سکتا، کوئی نہیں ہے جو میری جان کی فکر کرے۔ \b \p \v 5 اے رب، مَیں مدد کے لئے تجھے پکارتا ہوں۔ مَیں کہتا ہوں، ”تُو میری پناہ گاہ اور زندوں کے ملک میں میرا موروثی حصہ ہے۔“ \p \v 6 میری چیخوں پر دھیان دے، کیونکہ مَیں بہت پست ہو گیا ہوں۔ مجھے اُن سے چھڑا جو میرا پیچھا کر رہے ہیں، کیونکہ مَیں اُن پر قابو نہیں پا سکتا۔ \p \v 7 میری جان کو قیدخانے سے نکال لا تاکہ تیرے نام کی ستائش کروں۔ جب تُو میرے ساتھ بھلائی کرے گا تو راست باز میرے ارد گرد جمع ہو جائیں گے۔ \c 143 \s1 بچاؤ اور قیادت کی گزارش (توبہ کا ساتواں زبور) \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p اے رب، میری دعا سن، میری التجاؤں پر دھیان دے۔ اپنی وفاداری اور راستی کی خاطر میری سن! \p \v 2 اپنے خادم کو اپنی عدالت میں نہ لا، کیونکہ تیرے حضور کوئی بھی جاندار راست باز نہیں ٹھہر سکتا۔ \p \v 3 کیونکہ دشمن نے میری جان کا پیچھا کر کے اُسے خاک میں کچل دیا ہے۔ اُس نے مجھے اُن لوگوں کی طرح تاریکی میں بسا دیا ہے جو بڑے عرصے سے مُردہ ہیں۔ \p \v 4 میرے اندر میری روح نڈھال ہے، میرے اندر میرا دل دہشت کے مارے بےحس و حرکت ہو گیا ہے۔ \b \p \v 5 مَیں قدیم زمانے کے دن یاد کرتا اور تیرے کاموں پر غور و خوض کرتا ہوں۔ جو کچھ تیرے ہاتھوں نے کیا اُس میں مَیں محوِ خیال رہتا ہوں۔ \p \v 6 مَیں اپنے ہاتھ تیری طرف اُٹھاتا ہوں، میری جان خشک زمین کی طرح تیری پیاسی ہے۔ (سِلاہ) \b \p \v 7 اے رب، میری سننے میں جلدی کر۔ میری جان تو ختم ہونے والی ہے۔ اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے نہ رکھ، ورنہ مَیں گڑھے میں اُترنے والوں کی مانند ہو جاؤں گا۔ \p \v 8 صبح کے وقت مجھے اپنی شفقت کی خبر سنا، کیونکہ مَیں تجھ پر بھروسا رکھتا ہوں۔ مجھے وہ راہ دکھا جس پر مجھے جانا ہے، کیونکہ مَیں تیرا ہی آرزومند ہوں۔ \p \v 9 اے رب، مجھے میرے دشمنوں سے چھڑا، کیونکہ مَیں تجھ میں پناہ لیتا ہوں۔ \p \v 10 مجھے اپنی مرضی پوری کرنا سکھا، کیونکہ تُو میرا خدا ہے۔ تیرا نیک روح ہموار زمین پر میری راہنمائی کرے۔ \p \v 11 اے رب، اپنے نام کی خاطر میری جان کو تازہ دم کر۔ اپنی راستی سے میری جان کو مصیبت سے بچا۔ \p \v 12 اپنی شفقت سے میرے دشمنوں کو ہلاک کر۔ جو بھی مجھے تنگ کر رہے ہیں اُنہیں تباہ کر! کیونکہ مَیں تیرا خادم ہوں۔ \c 144 \s1 نجات اور خوش حالی کی دعا \p \v 1 داؤد کا زبور۔ \p رب میری چٹان کی حمد ہو، جو میرے ہاتھوں کو لڑنے اور میری اُنگلیوں کو جنگ کرنے کی تربیت دیتا ہے۔ \p \v 2 وہ میری شفقت، میرا قلعہ، میرا نجات دہندہ اور میری ڈھال ہے۔ اُسی میں مَیں پناہ لیتا ہوں، اور وہی دیگر اقوام کو میرے تابع کر دیتا ہے۔ \b \p \v 3 اے رب، انسان کون ہے کہ تُو اُس کا خیال رکھے؟ آدم زاد کون ہے کہ تُو اُس کا لحاظ کرے؟ \p \v 4 انسان دم بھر کا ہی ہے، اُس کے دن تیزی سے گزرنے والے سائے کی مانند ہیں۔ \b \p \v 5 اے رب، اپنے آسمان کو جھکا کر اُتر آ! پہاڑوں کو چھو تاکہ وہ دھواں چھوڑیں۔ \p \v 6 بجلی بھیج کر اُنہیں منتشر کر، اپنے تیر چلا کر اُنہیں درہم برہم کر۔ \p \v 7 اپنا ہاتھ بلندیوں سے نیچے بڑھا اور مجھے چھڑا کر پانی کی گہرائیوں اور پردیسیوں کے ہاتھ سے بچا، \p \v 8 جن کا منہ جھوٹ بولتا اور دہنا ہاتھ فریب دیتا ہے۔ \b \p \v 9 اے اللہ، مَیں تیری تمجید میں نیا گیت گاؤں گا، دس تاروں کا ستار بجا کر تیری مدح سرائی کروں گا۔ \p \v 10 کیونکہ تُو بادشاہوں کو نجات دیتا اور اپنے خادم داؤد کو مہلک تلوار سے بچاتا ہے۔ \b \p \v 11 مجھے چھڑا کر پردیسیوں کے ہاتھ سے بچا، جن کا منہ جھوٹ بولتا اور دہنا ہاتھ فریب دیتا ہے۔ \p \v 12 ہمارے بیٹے جوانی میں پھلنے پھولنے والے پودوں کی مانند ہوں، ہماری بیٹیاں محل کو سجانے کے لئے تراشے ہوئے کونے کے ستون کی مانند ہوں۔ \p \v 13 ہمارے گودام بھرے رہیں اور ہر قسم کی خوراک مہیا کریں۔ ہماری بھیڑبکریاں ہمارے میدانوں میں ہزاروں بلکہ بےشمار بچے جنم دیں۔ \p \v 14 ہمارے گائےبَیل موٹے تازے ہوں، اور نہ کوئی ضائع ہو جائے، نہ کسی کو نقصان پہنچے۔ ہمارے چوکوں میں آہ و زاری کی آواز سنائی نہ دے۔ \p \v 15 مبارک ہے وہ قوم جس پر یہ سب کچھ صادق آتا ہے، مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا رب ہے! \c 145 \s1 اللہ کی ابدی شفقت \p \v 1 داؤد کا زبور۔ حمد و ثنا کا گیت۔ \p اے میرے خدا، مَیں تیری تعظیم کروں گا۔ اے بادشاہ، مَیں ہمیشہ تک تیرے نام کی ستائش کروں گا۔ \p \v 2 روزانہ مَیں تیری تمجید کروں گا، ہمیشہ تک تیرے نام کی حمد کروں گا۔ \p \v 3 رب عظیم اور بڑی تعریف کے لائق ہے۔ اُس کی عظمت انسان کی سمجھ سے باہر ہے۔ \p \v 4 ایک پشت اگلی پشت کے سامنے وہ کچھ سراہے جو تُو نے کیا ہے، وہ دوسروں کو تیرے زبردست کام سنائیں۔ \p \v 5 مَیں تیرے شاندار جلال کی عظمت اور تیرے معجزوں میں محوِ خیال رہوں گا۔ \p \v 6 لوگ تیرے ہیبت ناک کاموں کی قدرت پیش کریں، اور مَیں بھی تیری عظمت بیان کروں گا۔ \p \v 7 وہ جوش سے تیری بڑی بھلائی کو سراہیں اور خوشی سے تیری راستی کی مدح سرائی کریں۔ \p \v 8 رب مہربان اور رحیم ہے۔ وہ تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے۔ \p \v 9 رب سب کے ساتھ بھلائی کرتا ہے، وہ اپنی تمام مخلوقات پر رحم کرتا ہے۔ \b \p \v 10 اے رب، تیری تمام مخلوقات تیرا شکر کریں۔ تیرے ایمان دار تیری تمجید کریں۔ \p \v 11 وہ تیری بادشاہی کے جلال پر فخر کریں اور تیری قدرت بیان کریں \p \v 12 تاکہ آدم زاد تیرے قوی کاموں اور تیری بادشاہی کی جلالی شان و شوکت سے آگاہ ہو جائیں۔ \p \v 13 تیری بادشاہی کی کوئی انتہا نہیں، اور تیری سلطنت پشت در پشت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ \b \p \v 14 رب تمام گرنے والوں کا سہارا ہے۔ جو بھی دب جائے اُسے وہ اُٹھا کھڑا کرتا ہے۔ \p \v 15 سب کی آنکھیں تیرے انتظار میں رہتی ہیں، اور تُو ہر ایک کو وقت پر اُس کا کھانا مہیا کرتا ہے۔ \p \v 16 تُو اپنی مٹھی کھول کر ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے۔ \p \v 17 رب اپنی تمام راہوں میں راست اور اپنے تمام کاموں میں وفادار ہے۔ \p \v 18 رب اُن سب کے قریب ہے جو اُسے پکارتے ہیں، جو دیانت داری سے اُسے پکارتے ہیں۔ \p \v 19 جو اُس کا خوف مانیں اُن کی آرزو وہ پوری کرتا ہے۔ وہ اُن کی فریادیں سن کر اُن کی مدد کرتا ہے۔ \p \v 20 رب اُن سب کو محفوظ رکھتا ہے جو اُسے پیار کرتے ہیں، لیکن بےدینوں کو وہ ہلاک کرتا ہے۔ \b \p \v 21 میرا منہ رب کی تعریف بیان کرے، تمام مخلوقات ہمیشہ تک اُس کے مُقدّس نام کی ستائش کریں۔ \c 146 \s1 اللہ کی ابدی وفاداری \p \v 1 رب کی حمد ہو! اے میری جان، رب کی حمد کر۔ \p \v 2 جیتے جی مَیں رب کی ستائش کروں گا، عمر بھر اپنے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔ \b \p \v 3 شرفا پر بھروسا نہ رکھو، نہ آدم زاد پر جو نجات نہیں دے سکتا۔ \p \v 4 جب اُس کی روح نکل جائے تو وہ دوبارہ خاک میں مل جاتا ہے، اُسی وقت اُس کے منصوبے ادھورے رہ جاتے ہیں۔ \b \p \v 5 مبارک ہے وہ جس کا سہارا یعقوب کا خدا ہے، جو رب اپنے خدا کے انتظار میں رہتا ہے۔ \p \v 6 کیونکہ اُس نے آسمان و زمین، سمندر اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا ہے۔ وہ ہمیشہ تک وفادار ہے۔ \p \v 7 وہ مظلوموں کا انصاف کرتا اور بھوکوں کو روٹی کھلاتا ہے۔ رب قیدیوں کو آزاد کرتا ہے۔ \p \v 8 رب اندھوں کی آنکھیں بحال کرتا اور خاک میں دبے ہوؤں کو اُٹھا کھڑا کرتا ہے، رب راست باز کو پیار کرتا ہے۔ \p \v 9 رب پردیسیوں کی دیکھ بھال کرتا، یتیموں اور بیواؤں کو قائم رکھتا ہے۔ لیکن وہ بےدینوں کی راہ کو ٹیڑھا بنا کر کامیاب ہونے نہیں دیتا۔ \b \p \v 10 رب ابد تک حکومت کرے گا۔ اے صیون، تیرا خدا پشت در پشت بادشاہ رہے گا۔ رب کی حمد ہو۔ \c 147 \s1 کائنات اور تاریخ میں رب کا بندوبست \p \v 1 رب کی حمد ہو! اپنے خدا کی مدح سرائی کرنا کتنا بھلا ہے، اُس کی تمجید کرنا کتنا پیارا اور خوب صورت ہے۔ \p \v 2 رب یروشلم کو تعمیر کرتا اور اسرائیل کے منتشر جلاوطنوں کو جمع کرتا ہے۔ \p \v 3 وہ دل شکستوں کو شفا دے کر اُن کے زخموں پر مرہم پٹی لگاتا ہے۔ \p \v 4 وہ ستاروں کی تعداد گن لیتا اور ہر ایک کا نام لے کر اُنہیں بُلاتا ہے۔ \p \v 5 ہمارا رب عظیم ہے، اور اُس کی قدرت زبردست ہے۔ اُس کی حکمت کی کوئی انتہا نہیں۔ \p \v 6 رب مصیبت زدوں کو اُٹھا کھڑا کرتا لیکن بدکاروں کو خاک میں ملا دیتا ہے۔ \b \p \v 7 رب کی تمجید میں شکر کا گیت گاؤ، ہمارے خدا کی خوشی میں سرود بجاؤ۔ \p \v 8 کیونکہ وہ آسمان پر بادل چھانے دیتا، زمین کو بارش مہیا کرتا اور پہاڑوں پر گھاس پھوٹنے دیتا ہے۔ \p \v 9 وہ مویشی کو چارا اور کوّے کے بچوں کو وہ کچھ کھلاتا ہے جو وہ شور مچا کر مانگتے ہیں۔ \b \p \v 10 نہ وہ گھوڑے کی طاقت سے لطف اندوز ہوتا، نہ آدمی کی مضبوط ٹانگوں سے خوش ہوتا ہے۔ \p \v 11 رب اُن ہی سے خوش ہوتا ہے جو اُس کا خوف مانتے اور اُس کی شفقت کے انتظار میں رہتے ہیں۔ \b \p \v 12 اے یروشلم، رب کی مدح سرائی کر! اے صیون، اپنے خدا کی حمد کر! \p \v 13 کیونکہ اُس نے تیرے دروازوں کے کنڈے مضبوط کر کے تیرے درمیان بسنے والی اولاد کو برکت دی ہے۔ \p \v 14 وہی تیرے علاقے میں امن اور سکون قائم رکھتا اور تجھے بہترین گندم سے سیر کرتا ہے۔ \p \v 15 وہ اپنا فرمان زمین پر بھیجتا ہے تو اُس کا کلام تیزی سے پہنچتا ہے۔ \p \v 16 وہ اُون جیسی برف مہیا کرتا اور پالا راکھ کی طرح چاروں طرف بکھیر دیتا ہے۔ \p \v 17 وہ اپنے اولے کنکروں کی طرح زمین پر پھینک دیتا ہے۔ کون اُس کی شدید سردی برداشت کر سکتا ہے؟ \p \v 18 وہ ایک بار پھر اپنا فرمان بھیجتا ہے تو برف پگھل جاتی ہے۔ وہ اپنی ہَوا چلنے دیتا ہے تو پانی ٹپکنے لگتا ہے۔ \b \p \v 19 اُس نے یعقوب کو اپنا کلام سنایا، اسرائیل پر اپنے احکام اور آئین ظاہر کئے ہیں۔ \p \v 20 ایسا سلوک اُس نے کسی اَور قوم سے نہیں کیا۔ دیگر اقوام تو تیرے احکام نہیں جانتیں۔ رب کی حمد ہو! \c 148 \s1 آسمان و زمین پر اللہ کی تمجید \p \v 1 رب کی حمد ہو! آسمان سے رب کی ستائش کرو، بلندیوں پر اُس کی تمجید کرو! \p \v 2 اے اُس کے تمام فرشتو، اُس کی حمد کرو! اے اُس کے تمام لشکرو، اُس کی تعریف کرو! \p \v 3 اے سورج اور چاند، اُس کی حمد کرو! اے تمام چمک دار ستارو، اُس کی ستائش کرو! \p \v 4 اے بلند ترین آسمانو اور آسمان کے اوپر کے پانی، اُس کی حمد کرو! \b \p \v 5 وہ رب کے نام کی ستائش کریں، کیونکہ اُس نے فرمایا تو وہ وجود میں آئے۔ \p \v 6 اُس نے ناقابلِ منسوخ فرمان جاری کر کے اُنہیں ہمیشہ کے لئے قائم کیا ہے۔ \b \p \v 7 اے سمندر کے اژدہاؤ اور تمام گہرائیو، زمین سے رب کی تمجید کرو! \p \v 8 اے آگ، اولو، برف، دُھند اور اُس کے حکم پر چلنے والی آندھیو، اُس کی حمد کرو! \p \v 9 اے پہاڑو اور پہاڑیو، پھل دار درختو اور تمام دیودارو، اُس کی تعریف کرو! \p \v 10 اے جنگلی جانورو، مویشیو، رینگنے والی مخلوقات اور پرندو، اُس کی حمد کرو! \p \v 11 اے زمین کے بادشاہو اور تمام قومو، سردارو اور زمین کے تمام حکمرانو، اُس کی تمجید کرو! \p \v 12 اے نوجوانو اور کنواریو، بزرگو اور بچو، اُس کی حمد کرو! \b \p \v 13 سب رب کے نام کی ستائش کریں، کیونکہ صرف اُسی کا نام عظیم ہے، اُس کی عظمت آسمان و زمین سے اعلیٰ ہے۔ \p \v 14 اُس نے اپنی قوم کو سرفراز کر کے\f + \fr 148‏:14 \fq اپنی قوم کو سرفراز کر کے: \ft لفظی ترجمہ: \fqa اپنی قوم کا سینگ بلند کر کے۔ \f* اپنے تمام ایمان داروں کی شہرت بڑھائی ہے، یعنی اسرائیلیوں کی شہرت، اُس قوم کی جو اُس کے قریب رہتی ہے۔ رب کی حمد ہو! \c 149 \s1 صیون رب کی حمد کرے! \p \v 1 رب کی حمد ہو! رب کی تمجید میں نیا گیت گاؤ، ایمان داروں کی جماعت میں اُس کی تعریف کرو۔ \p \v 2 اسرائیل اپنے خالق سے خوش ہو، صیون کے فرزند اپنے بادشاہ کی خوشی منائیں۔ \p \v 3 وہ ناچ کر اُس کے نام کی ستائش کریں، دف اور سرود سے اُس کی مدح سرائی کریں۔ \b \p \v 4 کیونکہ رب اپنی قوم سے خوش ہے۔ وہ مصیبت زدوں کو اپنی نجات کی شان و شوکت سے آراستہ کرتا ہے۔ \p \v 5 ایمان دار اِس شان و شوکت کے باعث خوشی منائیں، وہ اپنے بستروں پر شادمانی کے نعرے لگائیں۔ \p \v 6 اُن کے منہ میں اللہ کی حمد و ثنا اور اُن کے ہاتھوں میں دو دھاری تلوار ہو \p \v 7 تاکہ دیگر اقوام سے انتقام لیں اور اُمّتوں کو سزا دیں۔ \p \v 8 وہ اُن کے بادشاہوں کو زنجیروں میں اور اُن کے شرفا کو بیڑیوں میں جکڑ لیں گے \p \v 9 تاکہ اُنہیں وہ سزا دیں جس کا فیصلہ قلم بند ہو چکا ہے۔ یہ عزت اللہ کے تمام ایمان داروں کو حاصل ہے۔ رب کی حمد ہو! \c 150 \s1 رب کی حمد و ثنا \p \v 1 رب کی حمد ہو! اللہ کے مقدِس میں اُس کی ستائش کرو۔ اُس کی قدرت کے بنے ہوئے آسمانی گنبد میں اُس کی تمجید کرو۔ \p \v 2 اُس کے عظیم کاموں کے باعث اُس کی حمد کرو۔ اُس کی زبردست عظمت کے باعث اُس کی ستائش کرو۔ \p \v 3 نرسنگا پھونک کر اُس کی حمد کرو، ستار اور سرود بجا کر اُس کی تمجید کرو۔ \p \v 4 دف اور لوک ناچ سے اُس کی حمد کرو۔ تاردار ساز اور بانسری بجا کر اُس کی ستائش کرو۔ \p \v 5 جھانجھوں کی جھنکارتی آواز سے اُس کی حمد کرو، گونجتی جھانجھ سے اُس کی تعریف کرو۔ \p \v 6 جس میں بھی سانس ہے وہ رب کی ستائش کرے۔ رب کی حمد ہو!