\id PRO اردو جیو ورژن \ide UTF-8 \h امثال \toc1 امثال \toc2 امثال \toc3 امثا \mt1 امثال \c 1 \s1 کتاب کا مقصد \p \v 1 ذیل میں اسرائیل کے بادشاہ سلیمان بن داؤد کی امثال قلم بند ہیں۔ \p \v 2 اِن سے تُو حکمت اور تربیت حاصل کرے گا، بصیرت کے الفاظ سمجھنے کے قابل ہو جائے گا، \v 3 اور دانائی دلانے والی تربیت، راستی، انصاف اور دیانت داری اپنائے گا۔ \v 4 یہ امثال سادہ لوح کو ہوشیاری اور نوجوان کو علم اور تمیز سکھاتی ہیں۔ \v 5 جو دانا ہے وہ سن کر اپنے علم میں اضافہ کرے، جو سمجھ دار ہے وہ راہنمائی کرنے کا فن سیکھ لے۔ \v 6 تب وہ امثال اور تمثیلیں، دانش مندوں کی باتیں اور اُن کے معمے سمجھ لے گا۔ \p \v 7 حکمت اِس سے شروع ہوتی ہے کہ ہم رب کا خوف مانیں۔ صرف احمق حکمت اور تربیت کو حقیر جانتے ہیں۔ \s1 غلط ساتھیوں سے خبردار \p \v 8 میرے بیٹے، اپنے باپ کی تربیت کے تابع رہ، اور اپنی ماں کی ہدایت مسترد نہ کر۔ \v 9 کیونکہ یہ تیرے سر پر دل کش سہرا اور تیرے گلے میں گلوبند ہیں۔ \v 10 میرے بیٹے، جب خطاکار تجھے پُھسلانے کی کوشش کریں تو اُن کے پیچھے نہ ہو لے۔ \v 11 اُن کی بات نہ مان جب وہ کہیں، ”آ، ہمارے ساتھ چل! ہم تاک میں بیٹھ کر کسی کو قتل کریں، بلاوجہ کسی بےقصور کی گھات لگائیں۔ \v 12 ہم اُنہیں پاتال کی طرح زندہ نگل لیں، اُنہیں موت کے گڑھے میں اُترنے والوں کی طرح ایک دم ہڑپ کر لیں۔ \v 13 ہم ہر قسم کی قیمتی چیز حاصل کریں گے، اپنے گھروں کو لُوٹ کے مال سے بھر لیں گے۔ \v 14 آ، جرأت کر کے ہم میں شریک ہو جا، ہم لُوٹ کا تمام مال برابر تقسیم کریں گے۔“ \p \v 15 میرے بیٹے، اُن کے ساتھ مت جانا، اپنا پاؤں اُن کی راہوں پر رکھنے سے روک لینا۔ \v 16 کیونکہ اُن کے پاؤں غلط کام کے پیچھے دوڑتے، خون بہانے کے لئے بھاگتے ہیں۔ \v 17 جب چڑی مار اپنا جال لگا کر اُس پر پرندوں کو پھانسنے کے لئے روٹی کے ٹکڑے بکھیر دیتا ہے تو پرندوں کی نظر میں یہ بےمقصد ہے۔ \v 18 یہ لوگ بھی ایک دن پھنس جائیں گے۔ جب تاک میں بیٹھ جاتے ہیں تو اپنے آپ کو تباہ کرتے ہیں، جب دوسروں کی گھات لگاتے ہیں تو اپنی ہی جان کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ \v 19 یہی اُن سب کا انجام ہے جو ناروا نفع کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ ناجائز نفع اپنے مالک کی جان چھین لیتا ہے۔ \s1 حکمت کی پکار \p \v 20 حکمت گلی میں زور سے آواز دیتی، چوکوں میں بلند آواز سے پکارتی ہے۔ \v 21 جہاں سب سے زیادہ شور شرابہ ہے وہاں وہ چلّاچلّا کر بولتی، شہر کے دروازوں پر ہی اپنی تقریر کرتی ہے، \v 22 ”اے سادہ لوح لوگو، تم کب تک اپنی سادہ لوحی سے محبت رکھو گے؟ مذاق اُڑانے والے کب تک اپنے مذاق سے لطف اُٹھائیں گے، احمق کب تک علم سے نفرت کریں گے؟ \v 23 آؤ، میری سرزنش پر دھیان دو۔ تب مَیں اپنی روح کا چشمہ تم پر پھوٹنے دوں گی، تمہیں اپنی باتیں سناؤں گی۔ \p \v 24 لیکن جب مَیں نے آواز دی تو تم نے انکار کیا، جب مَیں نے اپنا ہاتھ تمہاری طرف بڑھایا تو کسی نے بھی توجہ نہ دی۔ \v 25 تم نے میرے کسی مشورے کی پروا نہ کی، میری ملامت تمہارے نزدیک قابلِ قبول نہیں تھی۔ \v 26 اِس لئے جب تم پر آفت آئے گی تو مَیں قہقہہ لگاؤں گی، جب تم ہول ناک مصیبت میں پھنس جاؤ گے تو تمہارا مذاق اُڑاؤں گی۔ \v 27 اُس وقت تم پر دہشت ناک آندھی ٹوٹ پڑے گی، آفت طوفان کی طرح تم پر آئے گی، اور تم مصیبت اور تکلیف کے سیلاب میں ڈوب جاؤ گے۔ \v 28 تب وہ مجھے آواز دیں گے، لیکن مَیں اُن کی نہیں سنوں گی، وہ مجھے ڈھونڈیں گے پر پائیں گے نہیں۔ \b \p \v 29 کیونکہ وہ علم سے نفرت کر کے رب کا خوف ماننے کے لئے تیار نہیں تھے۔ \v 30 میرا مشورہ اُنہیں قبول نہیں تھا بلکہ وہ میری ہر سرزنش کو حقیر جانتے تھے۔ \v 31 چنانچہ اب وہ اپنے چال چلن کا پھل کھائیں، اپنے منصوبوں کی فصل کھا کھا کر سیر ہو جائیں۔ \b \p \v 32 کیونکہ صحیح راہ سے دُور ہونے کا عمل سادہ لوح کو مار ڈالتا ہے، اور احمقوں کی بےپروائی اُنہیں تباہ کرتی ہے۔ \v 33 لیکن جو میری سنے وہ سکون سے بسے گا، ہول ناک مصیبت اُسے پریشان نہیں کرے گی۔“ \c 2 \s1 حکمت کی اہمیت \p \v 1 میرے بیٹے، میری بات قبول کر کے میرے احکام اپنے دل میں محفوظ رکھ۔ \v 2 اپنا کان حکمت پر دھر، اپنا دل سمجھ کی طرف مائل کر۔ \v 3 بصیرت کے لئے آواز دے، چلّا کر سمجھ مانگ۔ \v 4 اُسے یوں تلاش کر گویا چاندی ہو، اُس کا یوں کھوج لگا گویا پوشیدہ خزانہ ہو۔ \v 5 اگر تُو ایسا کرے تو تجھے رب کے خوف کی سمجھ آئے گی اور اللہ کا عرفان حاصل ہو گا۔ \v 6 کیونکہ رب ہی حکمت عطا کرتا، اُسی کے منہ سے عرفان اور سمجھ نکلتی ہے۔ \v 7 وہ سیدھی راہ پر چلنے والوں کو کامیابی فراہم کرتا اور بےالزام زندگی گزارنے والوں کی ڈھال بنا رہتا ہے۔ \v 8 کیونکہ وہ انصاف پسندوں کی راہوں کی پہرا داری کرتا ہے۔ جہاں بھی اُس کے ایمان دار چلتے ہیں وہاں وہ اُن کی حفاظت کرتا ہے۔ \p \v 9 تب تجھے راستی، انصاف، دیانت داری اور ہر اچھی راہ کی سمجھ آئے گی۔ \v 10 کیونکہ تیرے دل میں حکمت داخل ہو جائے گی، اور علم و عرفان تیری جان کو پیارا ہو جائے گا۔ \v 11 تمیز تیری حفاظت اور سمجھ تیری چوکیداری کرے گی۔ \v 12 حکمت تجھے غلط راہ اور کج رَو باتیں کرنے والے سے بچائے رکھے گی۔ \v 13 ایسے لوگ سیدھی راہ کو چھوڑ دیتے ہیں تاکہ تاریک راستوں پر چلیں، \v 14 وہ بُری حرکتیں کرنے سے خوش ہو جاتے ہیں، غلط کام کی کج رَوی دیکھ کر جشن مناتے ہیں۔ \v 15 اُن کی راہیں ٹیڑھی ہیں، اور وہ جہاں بھی چلیں آوارہ پھرتے ہیں۔ \p \v 16 حکمت تجھے ناجائز عورت سے چھڑاتی ہے، اُس اجنبی عورت سے جو چِکنی چپڑی باتیں کرتی، \v 17 جو اپنے جیون ساتھی کو ترک کر کے اپنے خدا کا عہد بھول جاتی ہے۔ \v 18 کیونکہ اُس کے گھر میں داخل ہونے کا انجام موت، اُس کی راہوں کی منزلِ مقصود پاتال ہے۔ \v 19 جو بھی اُس کے پاس جائے وہ واپس نہیں آئے گا، وہ زندگی بخش راہوں پر دوبارہ نہیں پہنچے گا۔ \p \v 20 چنانچہ اچھے لوگوں کی راہ پر چل پھر، دھیان دے کہ تیرے قدم راست بازوں کے راستے پر رہیں۔ \v 21 کیونکہ سیدھی راہ پر چلنے والے ملک میں آباد ہوں گے، آخرکار بےالزام ہی اُس میں باقی رہیں گے۔ \v 22 لیکن بےدین ملک سے مٹ جائیں گے، اور بےوفاؤں کو اُکھاڑ کر ملک سے خارج کر دیا جائے گا۔ \c 3 \s1 اللہ کے خوف اور حکمت کی برکت \p \v 1 میرے بیٹے، میری ہدایت مت بھولنا۔ میرے احکام تیرے دل میں محفوظ رہیں۔ \v 2 کیونکہ اِن ہی سے تیری زندگی کے دنوں اور سالوں میں اضافہ ہو گا اور تیری خوش حالی بڑھے گی۔ \v 3 شفقت اور وفا تیرا دامن نہ چھوڑیں۔ اُنہیں اپنے گلے سے باندھنا، اپنے دل کی تختی پر کندہ کرنا۔ \v 4 تب تجھے اللہ اور انسان کے سامنے مہربانی اور قبولیت حاصل ہو گی۔ \p \v 5 پورے دل سے رب پر بھروسا رکھ، اور اپنی عقل پر تکیہ نہ کر۔ \v 6 جہاں بھی تُو چلے صرف اُسی کو جان لے، پھر وہ خود تیری راہوں کو ہموار کرے گا۔ \v 7 اپنے آپ کو دانش مند مت سمجھنا بلکہ رب کا خوف مان کر بُرائی سے دُور رہ۔ \v 8 اِس سے تیرا بدن صحت پائے گا اور تیری ہڈیاں تر و تازہ ہو جائیں گی۔ \v 9 اپنی ملکیت اور اپنی تمام پیداوار کے پہلے پھل سے رب کا احترام کر، \v 10 پھر تیرے گودام اناج سے بھر جائیں گے اور تیرے برتن مَے سے چھلک اُٹھیں گے۔ \p \v 11 میرے بیٹے، رب کی تربیت کو رد نہ کر، جب وہ تجھے ڈانٹے تو رنجیدہ نہ ہو۔ \v 12 کیونکہ جو رب کو پیارا ہے اُس کی وہ تادیب کرتا ہے، جس طرح باپ اُس بیٹے کو تنبیہ کرتا ہے جو اُسے پسند ہے۔ \s1 حقیقی دولت \p \v 13 مبارک ہے وہ جو حکمت پاتا ہے، جسے سمجھ حاصل ہوتی ہے۔ \v 14 کیونکہ حکمت چاندی سے کہیں زیادہ سودمند ہے، اور اُس سے سونے سے کہیں زیادہ قیمتی چیزیں حاصل ہوتی ہیں۔ \v 15 حکمت موتیوں سے زیادہ نفیس ہے، تیرے تمام خزانے اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ \v 16 اُس کے دہنے ہاتھ میں عمر کی درازی اور بائیں ہاتھ میں دولت اور عزت ہے۔ \v 17 اُس کی راہیں خوش گوار، اُس کے تمام راستے پُرامن ہیں۔ \v 18 جو اُس کا دامن پکڑ لے اُس کے لئے وہ زندگی کا درخت ہے۔ مبارک ہے وہ جو اُس سے لپٹا رہے۔ \v 19 رب نے حکمت کے وسیلے سے ہی زمین کی بنیاد رکھی، سمجھ کے ذریعے ہی آسمان کو مضبوطی سے لگایا۔ \v 20 اُس کے عرفان سے ہی گہرائیوں کا پانی پھوٹ نکلا اور آسمان سے شبنم ٹپک کر زمین پر پڑتی ہے۔ \p \v 21 میرے بیٹے، دانائی اور تمیز اپنے پاس محفوظ رکھ اور اُنہیں اپنی نظر سے دُور نہ ہونے دے۔ \v 22 اُن سے تیری جان تر و تازہ اور تیرا گلا آراستہ رہے گا۔ \v 23 تب تُو چلتے وقت محفوظ رہے گا، اور تیرا پاؤں ٹھوکر نہیں کھائے گا۔ \v 24 تُو پاؤں پھیلا کر سو سکے گا، کوئی صدمہ تجھے نہیں پہنچے گا بلکہ تُو لیٹ کر گہری نیند سوئے گا۔ \v 25 ناگہاں آفت سے مت ڈرنا، نہ اُس تباہی سے جو بےدین پر غالب آتی ہے، \v 26 کیونکہ رب پر تیرا اعتماد ہے، وہی تیرے پاؤں کو پھنس جانے سے محفوظ رکھے گا۔ \s1 دوسروں کی مدد کرنے کی نصیحت \p \v 27 اگر کوئی ضرورت مند ہو اور تُو اُس کی مدد کر سکے تو اُس کے ساتھ بھلائی کرنے سے انکار نہ کر۔ \v 28 اگر تُو آج کچھ دے سکے تو اپنے پڑوسی سے مت کہنا، ”کل آنا تو مَیں آپ کو کچھ دے دوں گا۔“ \v 29 جو پڑوسی بےفکر تیرے ساتھ رہتا ہے اُس کے خلاف بُرے منصوبے مت باندھنا۔ \v 30 جس نے تجھے نقصان نہیں پہنچایا عدالت میں اُس پر بےبنیاد الزام نہ لگانا۔ \p \v 31 نہ ظالم سے حسد کر، نہ اُس کی کوئی راہ اختیار کر۔ \v 32 کیونکہ بُری راہ پر چلنے والے سے رب گھن کھاتا ہے جبکہ سیدھی راہ پر چلنے والوں کو وہ اپنے رازوں سے آگاہ کرتا ہے۔ \v 33 بےدین کے گھر پر رب کی لعنت آتی جبکہ راست باز کے گھر کو وہ برکت دیتا ہے۔ \v 34 مذاق اُڑانے والوں کا وہ مذاق اُڑاتا، لیکن فروتنوں پر مہربانی کرتا ہے۔ \v 35 دانش مند میراث میں عزت پائیں گے جبکہ احمق کے نصیب میں شرمندگی ہو گی۔ \c 4 \s1 باپ کی نصیحت \p \v 1 اے بیٹو، باپ کی نصیحت سنو، دھیان دو تاکہ تم سیکھ کر سمجھ حاصل کر سکو۔ \v 2 مَیں تمہیں اچھی تعلیم دیتا ہوں، اِس لئے میری ہدایت کو ترک نہ کرو۔ \v 3 مَیں ابھی اپنے باپ کے گھر میں نازک لڑکا تھا، اپنی ماں کا واحد بچہ، \v 4 تو میرے باپ نے مجھے تعلیم دے کر کہا، \p ”پورے دل سے میرے الفاظ اپنا لے اور ہر وقت میرے احکام پر عمل کر تو تُو جیتا رہے گا۔ \v 5 حکمت حاصل کر، سمجھ اپنا لے! یہ چیزیں مت بھولنا، میرے منہ کے الفاظ سے دُور نہ ہونا۔ \v 6 حکمت ترک نہ کر تو وہ تجھے محفوظ رکھے گی۔ اُس سے محبت رکھ تو وہ تیری دیکھ بھال کرے گی۔ \v 7 حکمت اِس سے شروع ہوتی ہے کہ تُو حکمت اپنا لے۔ سمجھ حاصل کرنے کے لئے باقی تمام ملکیت قربان کرنے کے لئے تیار ہو۔ \v 8 اُسے عزیز رکھ تو وہ تجھے سرفراز کرے گی، اُسے گلے لگا تو وہ تجھے عزت بخشے گی۔ \v 9 تب وہ تیرے سر کو خوب صورت سہرے سے آراستہ کرے گی اور تجھے شاندار تاج سے نوازے گی۔“ \p \v 10 میرے بیٹے، میری سن! میری باتیں اپنا لے تو تیری عمر دراز ہو گی۔ \v 11 مَیں تجھے حکمت کی راہ پر چلنے کی ہدایت دیتا، تجھے سیدھی راہوں پر پھرنے دیتا ہوں۔ \v 12 جب تُو چلے گا تو تیرے قدموں کو کسی بھی چیز سے روکا نہیں جائے گا، اور دوڑتے وقت تُو ٹھوکر نہیں کھائے گا۔ \v 13 تربیت کا دامن تھامے رہ! اُسے نہ چھوڑ بلکہ محفوظ رکھ، کیونکہ وہ تیری زندگی ہے۔ \p \v 14 بےدینوں کی راہ پر قدم نہ رکھ، شریروں کے راستے پر مت جا۔ \v 15 اُس سے گریز کر، اُس پر سفر نہ کر بلکہ اُس سے کترا کر آگے نکل جا۔ \v 16 کیونکہ جب تک اُن سے بُرا کام سرزد نہ ہو جائے وہ سو ہی نہیں سکتے، جب تک اُنہوں نے کسی کو ٹھوکر کھلا کر خاک میں ملا نہ دیا ہو وہ نیند سے محروم رہتے ہیں۔ \v 17 وہ بےدینی کی روٹی کھاتے اور ظلم کی مَے پیتے ہیں۔ \v 18 لیکن راست باز کی راہ طلوعِ صبح کی پہلی روشنی کی مانند ہے جو دن کے عروج تک بڑھتی رہتی ہے۔ \v 19 اِس کے مقابلے میں بےدین کا راستہ گہری تاریکی کی مانند ہے، اُنہیں پتا ہی نہیں چلتا کہ کس چیز سے ٹھوکر کھا کر گر گئے ہیں۔ \p \v 20 میرے بیٹے، میری باتوں پر دھیان دے، میرے الفاظ پر کان دھر۔ \v 21 اُنہیں اپنی نظر سے اوجھل نہ ہونے دے بلکہ اپنے دل میں محفوظ رکھ۔ \v 22 کیونکہ جو یہ باتیں اپنائیں وہ زندگی اور پورے جسم کے لئے شفا پاتے ہیں۔ \v 23 تمام چیزوں سے پہلے اپنے دل کی حفاظت کر، کیونکہ یہی زندگی کا سرچشمہ ہے۔ \v 24 اپنے منہ سے جھوٹ اور اپنے ہونٹوں سے کج گوئی دُور کر۔ \v 25 دھیان دے کہ تیری آنکھیں سیدھا آگے کی طرف دیکھیں، کہ تیری نظر اُس راستے پر لگی رہے جو سیدھا ہے۔ \v 26 اپنے پاؤں کا راستہ چلنے کے قابل بنا دے، دھیان دے کہ تیری راہیں مضبوط ہیں۔ \v 27 نہ دائیں، نہ بائیں طرف مُڑ بلکہ اپنے پاؤں کو غلط قدم اُٹھانے سے باز رکھ۔ \c 5 \s1 زناکاری سے خبردار \p \v 1 میرے بیٹے، میری حکمت پر دھیان دے، میری سمجھ کی باتوں پر کان دھر۔ \v 2 پھر تُو تمیز کا دامن تھامے رہے گا، اور تیرے ہونٹ علم و عرفان محفوظ رکھیں گے۔ \v 3 کیونکہ زناکار عورت کے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے، اُس کی باتیں تیل کی طرح چِکنی چپڑی ہوتی ہیں۔ \v 4 لیکن انجام میں وہ زہر جیسی کڑوی اور دو دھاری تلوار جیسی تیز ثابت ہوتی ہے۔ \v 5 اُس کے پاؤں موت کی طرف اُترتے، اُس کے قدم پاتال کی جانب بڑھتے جاتے ہیں۔ \v 6 اُس کے راستے کبھی اِدھر کبھی اُدھر پھرتے ہیں تاکہ تُو زندگی کی راہ پر توجہ نہ دے اور اُس کی آوارگی کو جان نہ لے۔ \p \v 7 چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو اور میرے منہ کی باتوں سے دُور نہ ہو جاؤ۔ \v 8 اپنے راستے اُس سے دُور رکھ، اُس کے گھر کے دروازے کے قریب بھی نہ جا۔ \v 9 ایسا نہ ہو کہ تُو اپنی طاقت کسی اَور کے لئے صَرف کرے اور اپنے سال ظالم کے لئے ضائع کرے۔ \v 10 ایسا نہ ہو کہ پردیسی تیری ملکیت سے سیر ہو جائیں، کہ جو کچھ تُو نے محنت مشقت سے حاصل کیا وہ کسی اَور کے گھر میں آئے۔ \v 11 تب آخرکار تیرا بدن اور گوشت گھل جائیں گے، اور تُو آہیں بھر بھر کر \v 12 کہے گا، ”ہائے، مَیں نے کیوں تربیت سے نفرت کی، میرے دل نے کیوں سرزنش کو حقیر جانا؟ \v 13 ہدایت کرنے والوں کی مَیں نے نہ سنی، اپنے اُستادوں کی باتوں پر کان نہ دھرا۔ \v 14 جماعت کے درمیان ہی رہتے ہوئے مجھ پر ایسی آفت آئی کہ مَیں تباہی کے دہانے تک پہنچ گیا ہوں۔“ \p \v 15 اپنے ہی حوض کا پانی اور اپنے ہی کنوئیں سے پھوٹنے والا پانی پی لے۔ \v 16 کیا مناسب ہے کہ تیرے چشمے گلیوں میں اور تیری ندیاں چوکوں میں بہہ نکلیں؟ \v 17 جو پانی تیرا اپنا ہے وہ تجھ تک محدود رہے، اجنبی اُس میں شریک نہ ہو جائے۔ \v 18 تیرا چشمہ مبارک ہو۔ ہاں، اپنی بیوی سے خوش رہ۔ \v 19 وہی تیری من موہن ہرنی اور دل رُبا غزال\f + \fr 5‏:19 \fq غزال: \ft لفظی ترجمہ: \fqa پہاڑی بکری۔ \f* ہے۔ اُسی کا پیار تجھے تر و تازہ کرے، اُسی کی محبت تجھے ہمیشہ مست رکھے۔ \p \v 20 میرے بیٹے، تُو اجنبی عورت سے کیوں مست ہو جائے، کسی دوسرے کی بیوی سے کیوں لپٹ جائے؟ \v 21 خیال رکھ، انسان کی راہیں رب کو صاف دکھائی دیتی ہیں، جہاں بھی وہ چلے اُس پر وہ توجہ دیتا ہے۔ \v 22 بےدین کی اپنی ہی حرکتیں اُسے پھنسا دیتی ہیں، وہ اپنے ہی گناہ کے رسّوں میں جکڑا رہتا ہے۔ \v 23 وہ تربیت کی کمی کے سبب سے ہلاک ہو جائے گا، اپنی بڑی حماقت کے باعث ڈگمگاتے ہوئے اپنے انجام کو پہنچے گا۔ \c 6 \s1 ضمانت دینے، کاہلی اور جھوٹ سے خبردار \p \v 1 میرے بیٹے، کیا تُو اپنے پڑوسی کا ضامن بنا ہے؟ کیا تُو نے ہاتھ ملا کر وعدہ کیا ہے کہ مَیں کسی دوسرے کا ذمہ دار ٹھہروں گا؟ \v 2 کیا تُو اپنے وعدے سے بندھا ہوا، اپنے منہ کے الفاظ سے پھنسا ہوا ہے؟ \v 3 ایسا کرنے سے تُو اپنے پڑوسی کے ہاتھ میں آ گیا ہے، اِس لئے اپنی جان کو چھڑانے کے لئے اُس کے سامنے اوندھے منہ ہو کر اُسے اپنی منت سماجت سے تنگ کر۔ \v 4 اپنی آنکھوں کو سونے نہ دے، اپنے پپوٹوں کو اونگھنے نہ دے جب تک تُو اِس ذمہ داری سے فارغ نہ ہو جائے۔ \v 5 جس طرح غزال شکاری کے ہاتھ سے اور پرندہ چڑی مار کے ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اُسی طرح سرتوڑ کوشش کر تاکہ تیری جان چھوٹ جائے۔ \p \v 6 اے کاہل، چیونٹی کے پاس جا کر اُس کی راہوں پر غور کر! اُس کے نمونے سے حکمت سیکھ لے۔ \v 7 اُس پر نہ سردار، نہ افسر یا حکمران مقرر ہے، \v 8 توبھی وہ گرمیوں میں سردیوں کے لئے کھانے کا ذخیرہ کر رکھتی، فصل کے دنوں میں خوب خوراک اکٹھی کرتی ہے۔ \v 9 اے کاہل، تُو مزید کب تک سویا رہے گا، کب جاگ اُٹھے گا؟ \v 10 تُو کہتا ہے، ”مجھے تھوڑی دیر سونے دے، تھوڑی دیر اونگھنے دے، تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے دے تاکہ آرام کر سکوں۔“ \v 11 لیکن خبردار، جلد ہی غربت راہزن کی طرح تجھ پر آئے گی، مفلسی ہتھیار سے لیس ڈاکو کی طرح تجھ پر ٹوٹ پڑے گی۔ \p \v 12 بدمعاش اور کمینہ کس طرح پہچانا جاتا ہے؟ وہ منہ میں جھوٹ لئے پھرتا ہے، \v 13 اپنی آنکھوں، پاؤں اور اُنگلیوں سے اشارہ کر کے تجھے فریب کے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے۔ \v 14 اُس کے دل میں کجی ہے، اور وہ ہر وقت بُرے منصوبے باندھنے میں لگا رہتا ہے۔ جہاں بھی جائے وہاں جھگڑے چھڑ جاتے ہیں۔ \v 15 لیکن ایسے شخص پر اچانک ہی آفت آئے گی۔ ایک ہی لمحے میں وہ پاش پاش ہو جائے گا۔ تب اُس کا علاج ناممکن ہو گا۔ \p \v 16 رب چھ چیزوں سے نفرت بلکہ سات چیزوں سے گھن کھاتا ہے، \p \v 17 وہ آنکھیں جو غرور سے دیکھتی ہیں، وہ زبان جو جھوٹ بولتی ہے، وہ ہاتھ جو بےگناہوں کو قتل کرتے ہیں، \v 18 وہ دل جو بُرے منصوبے باندھتا ہے، وہ پاؤں جو دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لئے بھاگتے ہیں، \v 19 وہ گواہ جو عدالت میں جھوٹ بولتا اور وہ جو بھائیوں میں جھگڑا پیدا کرتا ہے۔ \s1 زنا کرنے سے خبردار \p \v 20 میرے بیٹے، اپنے باپ کے حکم سے لپٹا رہ، اور اپنی ماں کی ہدایت نظرانداز نہ کر۔ \v 21 اُنہیں یوں اپنے دل کے ساتھ باندھے رکھ کہ کبھی دُور نہ ہو جائیں۔ اُنہیں ہار کی طرح اپنے گلے میں ڈال لے۔ \v 22 چلتے وقت وہ تیری راہنمائی کریں، آرام کرتے وقت تیری پہرا داری کریں، جاگتے وقت تجھ سے ہم کلام ہوں۔ \v 23 کیونکہ باپ کا حکم چراغ اور ماں کی ہدایت روشنی ہے، تربیت کی ڈانٹ ڈپٹ زندگی بخش راہ ہے۔ \v 24 یوں تُو بدکار عورت اور دوسرے کی زناکار بیوی کی چِکنی چپڑی باتوں سے محفوظ رہے گا۔ \v 25 دل میں اُس کے حُسن کا لالچ نہ کر، ایسا نہ ہو کہ وہ پلک مار مار کر تجھے پکڑ لے۔ \v 26 کیونکہ گو کسبی آدمی کو اُس کے پیسے سے محروم کرتی ہے، لیکن دوسرے کی زناکار بیوی اُس کی قیمتی جان کا شکار کرتی ہے۔ \p \v 27 کیا انسان اپنی جھولی میں بھڑکتی آگ یوں اُٹھا کر پھر سکتا ہے کہ اُس کے کپڑے نہ جلیں؟ \v 28 یا کیا کوئی دہکتے کوئلوں پر یوں پھر سکتا ہے کہ اُس کے پاؤں جُھلس نہ جائیں؟ \v 29 اِسی طرح جو کسی دوسرے کی بیوی سے ہم بستر ہو جائے اُس کا انجام بُرا ہے، جو بھی دوسرے کی بیوی کو چھیڑے اُسے سزا ملے گی۔ \v 30 جو بھوک کے مارے اپنا پیٹ بھرنے کے لئے چوری کرے اُسے لوگ حد سے زیادہ حقیر نہیں جانتے، \v 31 حالانکہ اُسے چوری کئے ہوئے مال کو سات گُنا واپس کرنا ہے اور اُس کے گھر کی دولت جاتی رہے گی۔ \v 32 لیکن جو کسی دوسرے کی بیوی کے ساتھ زنا کرے وہ بےعقل ہے۔ جو اپنی جان کو تباہ کرنا چاہے وہی ایسا کرتا ہے۔ \v 33 اُس کی پٹائی اور بےعزتی کی جائے گی، اور اُس کی شرمندگی کبھی نہیں مٹے گی۔ \v 34 کیونکہ شوہر غیرت کھا کر اور طیش میں آ کر بےرحمی سے بدلہ لے گا۔ \v 35 نہ وہ کوئی معاوضہ قبول کرے گا، نہ رشوت لے گا، خواہ کتنی زیادہ کیوں نہ ہو۔ \c 7 \s1 بےوفا بیوی \p \v 1 میرے بیٹے، میرے الفاظ کی پیروی کر، میرے احکام اپنے اندر محفوظ رکھ۔ \v 2 میرے احکام کے تابع رہ تو جیتا رہے گا۔ اپنی آنکھ کی پُتلی کی طرح میری ہدایت کی حفاظت کر۔ \v 3 اُنہیں اپنی اُنگلی کے ساتھ باندھ، اپنے دل کی تختی پر کندہ کر۔ \v 4 حکمت سے کہہ، ”تُو میری بہن ہے،“ اور سمجھ سے، ”تُو میری قریبی رشتے دار ہے۔“ \v 5 یہی تجھے زناکار عورت سے محفوظ رکھیں گی، دوسرے کی اُس بیوی سے جو اپنی چِکنی چپڑی باتوں سے تجھے پُھسلانے کی کوشش کرتی ہے۔ \p \v 6 ایک دن مَیں نے اپنے گھر کی کھڑکی\f + \fr 7‏:6 \fq گھر کی کھڑکی: \ft لفظی ترجمہ: \fqa گھر کی کھڑکی کے جنگلے۔ \f* میں سے باہر جھانکا \v 7 تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں کچھ سادہ لوح نوجوان کھڑے ہیں۔ اُن میں سے ایک بےعقل جوان نظر آیا۔ \v 8 وہ گلی میں سے گزر کر زناکار عورت کے کونے کی طرف ٹہلنے لگا۔ چلتے چلتے وہ اُس راستے پر آ گیا جو عورت کے گھر تک لے جاتا ہے۔ \v 9 شام کا دُھندلکا تھا، دن ڈھلنے اور رات کا اندھیرا چھانے لگا تھا۔ \v 10 تب ایک عورت کسبی کا لباس پہنے ہوئے چالاکی سے اُس سے ملنے آئی۔ \v 11 یہ عورت اِتنی بےلگام اور خودسر ہے کہ اُس کے پاؤں اُس کے گھر میں نہیں ٹکتے۔ \v 12 کبھی وہ گلی میں، کبھی چوکوں میں ہوتی ہے، ہر کونے پر وہ تاک میں بیٹھی رہتی ہے۔ \p \v 13 اب اُس نے نوجوان کو پکڑ کر اُسے بوسہ دیا۔ بےحیا نظر اُس پر ڈال کر اُس نے کہا، \v 14 ”مجھے سلامتی کی قربانیاں پیش کرنی تھیں، اور آج ہی مَیں نے اپنی مَنتیں پوری کیں۔ \v 15 اِس لئے مَیں نکل کر تجھ سے ملنے آئی، مَیں نے تیرا پتا کیا اور اب تُو مجھے مل گیا ہے۔ \v 16 مَیں نے اپنے بستر پر مصر کے رنگین کمبل بچھائے، \v 17 اُس پر مُر، عود اور دارچینی کی خوشبو چھڑکی ہے۔ \v 18 آؤ، ہم صبح تک محبت کا پیالہ تہہ تک پی لیں، ہم عشق بازی سے لطف اندوز ہوں! \v 19 کیونکہ میرا خاوند گھر میں نہیں ہے، وہ لمبے سفر کے لئے روانہ ہوا ہے۔ \v 20 وہ بٹوے میں پیسے ڈال کر چلا گیا ہے اور پورے چاند تک واپس نہیں آئے گا۔“ \p \v 21 ایسی باتیں کرتے کرتے عورت نے نوجوان کو ترغیب دے کر اپنی چِکنی چپڑی باتوں سے ورغلایا۔ \v 22 نوجوان سیدھا اُس کے پیچھے یوں ہو لیا جس طرح بَیل ذبح ہونے کے لئے جاتا یا ہرن اُچھل کر پھندے میں پھنس جاتا ہے۔ \v 23 کیونکہ ایک وقت آئے گا کہ تیر اُس کا دل چیر ڈالے گا۔ لیکن فی الحال اُس کی حالت اُس چڑیا کی مانند ہے جو اُڑ کر جال میں آ جاتی اور خیال تک نہیں کرتی کہ میری جان خطرے میں ہے۔ \p \v 24 چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو، میرے منہ کی باتوں پر دھیان دو! \v 25 تیرا دل بھٹک کر اُس طرف رُخ نہ کرے جہاں زناکار عورت پھرتی ہے، ایسا نہ ہو کہ تُو آوارہ ہو کر اُس کی راہوں میں اُلجھ جائے۔ \v 26 کیونکہ اُن کی تعداد بڑی ہے جنہیں اُس نے گرا کر موت کے گھاٹ اُتارا ہے، اُس نے متعدد لوگوں کو مار ڈالا ہے۔ \v 27 اُس کا گھر پاتال کا راستہ ہے جو لوگوں کو موت کی کوٹھڑیوں تک پہنچاتا ہے۔ \c 8 \s1 حکمت کی دعوت اور وعدہ \p \v 1 سنو! کیا حکمت آواز نہیں دیتی؟ ہاں، سمجھ اونچی آواز سے اعلان کرتی ہے۔ \v 2 وہ بلندیوں پر کھڑی ہے، اُس جگہ جہاں تمام راستے ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ \v 3 شہر کے دروازوں پر جہاں لوگ نکلتے اور داخل ہوتے ہیں وہاں حکمت زوردار آواز سے پکارتی ہے، \b \p \v 4 ”اے مردو، مَیں تم ہی کو پکارتی ہوں، تمام انسانوں کو آواز دیتی ہوں۔ \p \v 5 اے سادہ لوحو، ہوشیاری سیکھ لو! اے احمقو، سمجھ اپنا لو! \p \v 6 سنو، کیونکہ مَیں شرافت کی باتیں کرتی ہوں، اور میرے ہونٹ سچائی پیش کرتے ہیں۔ \p \v 7 میرا منہ سچ بولتا ہے، کیونکہ میرے ہونٹ بےدینی سے گھن کھاتے ہیں۔ \p \v 8 جو بھی بات میرے منہ سے نکلے وہ راست ہے، ایک بھی پیچ دار یا ٹیڑھی نہیں ہے۔ \p \v 9 سمجھ دار جانتا ہے کہ میری باتیں سب درست ہیں، علم رکھنے والے کو معلوم ہے کہ وہ صحیح ہیں۔ \p \v 10 چاندی کی جگہ میری تربیت اور خالص سونے کے بجائے علم و عرفان اپنا لو۔ \p \v 11 کیونکہ حکمت موتیوں سے کہیں بہتر ہے، کوئی بھی خزانہ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ \b \p \v 12 مَیں جو حکمت ہوں ہوشیاری کے ساتھ بستی ہوں، اور مَیں تمیز کا علم رکھتی ہوں۔ \p \v 13 جو رب کا خوف مانتا ہے وہ بُرائی سے نفرت کرتا ہے۔ مجھے غرور، تکبر، غلط چال چلن اور ٹیڑھی باتوں سے نفرت ہے۔ \p \v 14 میرے پاس اچھا مشورہ اور کامیابی ہے۔ میرا دوسرا نام سمجھ ہے، اور مجھے قوت حاصل ہے۔ \p \v 15 میرے وسیلے سے بادشاہ سلطنت اور حکمران راست فیصلے کرتے ہیں۔ \p \v 16 میرے ذریعے رئیس اور شرفا بلکہ تمام عادل منصف حکومت کرتے ہیں۔ \p \v 17 جو مجھے پیار کرتے ہیں اُنہیں مَیں پیار کرتی ہوں، اور جو مجھے ڈھونڈتے ہیں وہ مجھے پا لیتے ہیں۔ \p \v 18 میرے پاس عزت و دولت، شاندار مال اور راستی ہے۔ \p \v 19 میرا پھل سونے بلکہ خالص سونے سے کہیں بہتر ہے، میری پیداوار خالص چاندی پر سبقت رکھتی ہے۔ \p \v 20 مَیں راستی کی راہ پر ہی چلتی ہوں، وہیں جہاں انصاف ہے۔ \p \v 21 جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں اُنہیں مَیں میراث میں دولت مہیا کرتی ہوں۔ اُن کے گودام بھرے رہتے ہیں۔ \s1 حکمت کا تخلیق میں حصہ \p \v 22 جب رب تخلیق کا سلسلہ عمل میں لایا تو پہلے اُس نے مجھے ہی بنایا۔ قدیم زمانے میں مَیں اُس کے دیگر کاموں سے پہلے ہی وجود میں آئی۔ \p \v 23 مجھے ازل سے مقرر کیا گیا، ابتدا ہی سے جب دنیا ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی۔ \p \v 24 نہ سمندر کی گہرائیاں، نہ کثرت سے پھوٹنے والے چشمے تھے جب مَیں نے جنم لیا۔ \p \v 25 نہ پہاڑ اپنی اپنی جگہ پر قائم ہوئے تھے، نہ پہاڑیاں تھیں جب مَیں پیدا ہوئی۔ \p \v 26 اُس وقت اللہ نے نہ زمین، نہ اُس کے میدان، اور نہ دنیا کے پہلے ڈھیلے بنائے تھے۔ \p \v 27 جب اُس نے آسمان کو اُس کی جگہ پر لگایا اور سمندر کی گہرائیوں پر زمین کا علاقہ مقرر کیا تو مَیں ساتھ تھی۔ \p \v 28 جب اُس نے آسمان پر بادلوں اور گہرائیوں میں سرچشموں کا انتظام مضبوط کیا تو مَیں ساتھ تھی۔ \p \v 29 جب اُس نے سمندر کی حدیں مقرر کیں اور حکم دیا کہ پانی اُن سے تجاوز نہ کرے، جب اُس نے زمین کی بنیادیں اپنی اپنی جگہ پر رکھیں \p \v 30 تو مَیں ماہر کاری گر کی حیثیت سے اُس کے ساتھ تھی۔ روز بہ روز مَیں لطف کا باعث تھی، ہر وقت اُس کے حضور رنگ رلیاں مناتی رہی۔ \p \v 31 مَیں اُس کی زمین کی سطح پر رنگ رلیاں مناتی اور انسان سے لطف اندوز ہوتی رہی۔ \b \p \v 32 چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو، کیونکہ مبارک ہیں وہ جو میری راہوں پر چلتے ہیں۔ \p \v 33 میری تربیت مان کر دانش مند بن جاؤ، اُسے نظرانداز مت کرنا۔ \p \v 34 مبارک ہے وہ جو میری سنے، جو روز بہ روز میرے دروازے پر چوکس کھڑا رہے، روزانہ میری چوکھٹ پر حاضر رہے۔ \p \v 35 کیونکہ جو مجھے پائے وہ زندگی اور رب کی منظوری پاتا ہے۔ \p \v 36 لیکن جو مجھے پانے سے قاصر رہے وہ اپنی جان پر ظلم کرتا ہے، جو بھی مجھ سے نفرت کرے اُسے موت پیاری ہے۔“ \c 9 \s1 حکمت کی ضیافت \p \v 1 حکمت نے اپنا گھر تعمیر کر کے اپنے لئے سات ستون تراش لئے ہیں۔ \p \v 2 اپنے جانوروں کو ذبح کرنے اور اپنی مَے تیار کرنے کے بعد اُس نے اپنی میز بچھائی ہے۔ \v 3 اب اُس نے اپنی نوکرانیوں کو بھیجا ہے، اور خود بھی لوگوں کو شہر کی بلندیوں سے ضیافت کرنے کی دعوت دیتی ہے، \p \v 4 ”جو سادہ لوح ہے، وہ میرے پاس آئے۔“ ناسمجھ لوگوں سے وہ کہتی ہے، \v 5 ”آؤ، میری روٹی کھاؤ، وہ مَے پیو جو مَیں نے تیار کر رکھی ہے۔ \v 6 اپنی سادہ لوح راہوں سے باز آؤ تو جیتے رہو گے، سمجھ کی راہ پر چل پڑو۔“ \b \p \v 7 جو لعن طعن کرنے والے کو تعلیم دے اُس کی اپنی رُسوائی ہو جائے گی، اور جو بےدین کو ڈانٹے اُسے نقصان پہنچے گا۔ \v 8 لعن طعن کرنے والے کی ملامت نہ کر ورنہ وہ تجھ سے نفرت کرے گا۔ دانش مند کی ملامت کر تو وہ تجھ سے محبت کرے گا۔ \v 9 دانش مند کو ہدایت دے تو اُس کی حکمت مزید بڑھے گی، راست باز کو تعلیم دے تو وہ اپنے علم میں اضافہ کرے گا۔ \p \v 10 رب کا خوف ماننے سے ہی حکمت شروع ہوتی ہے، قدوس خدا کو جاننے سے ہی سمجھ حاصل ہوتی ہے۔ \v 11 مجھ سے ہی تیری عمر کے دنوں اور سالوں میں اضافہ ہو گا۔ \v 12 اگر تُو دانش مند ہو تو خود اِس سے فائدہ اُٹھائے گا، اگر لعن طعن کرنے والا ہو تو تجھے ہی اِس کا نقصان جھیلنا پڑے گا۔ \s1 حماقت بی بی کی ضیافت \p \v 13 حماقت بی بی بےلگام اور ناسمجھ ہے، وہ کچھ نہیں جانتی۔ \v 14 اُس کا گھر شہر کی بلندی پر واقع ہے۔ دروازے کے پاس کرسی پر بیٹھی \v 15 وہ گزرنے والوں کو جو سیدھی راہ پر چلتے ہیں اونچی آواز سے دعوت دیتی ہے، \v 16 ”جو سادہ لوح ہے وہ میرے پاس آئے۔“ \p جو ناسمجھ ہیں اُن سے وہ کہتی ہے، \v 17 ”چوری کا پانی میٹھا اور پوشیدگی میں کھائی گئی روٹی لذیذ ہوتی ہے۔“ \p \v 18 لیکن اُنہیں معلوم نہیں کہ حماقت بی بی کے گھر میں صرف مُردوں کی روحیں بستی ہیں، کہ اُس کے مہمان پاتال کی گہرائیوں میں رہتے ہیں۔ \c 10 \s1 سلیمان کی حکمت بھری ہدایات \p \v 1 ذیل میں سلیمان کی امثال قلم بند ہیں۔ \s1 زندگی بخش باتیں \p دانش مند بیٹا اپنے باپ کو خوشی دلاتا جبکہ احمق بیٹا اپنی ماں کو دُکھ پہنچاتا ہے۔ \p \v 2 خزانوں کا کوئی فائدہ نہیں اگر وہ بےدین طریقوں سے جمع ہو گئے ہوں، لیکن راست بازی موت سے بچائے رکھتی ہے۔ \p \v 3 رب راست باز کو بھوکے مرنے نہیں دیتا، لیکن بےدینوں کا لالچ روک دیتا ہے۔ \p \v 4 ڈھیلے ہاتھ غربت اور محنتی ہاتھ دولت کی طرف لے جاتے ہیں۔ \p \v 5 جو گرمیوں میں فصل جمع کرتا ہے وہ دانش مند بیٹا ہے جبکہ جو فصل کی کٹائی کے وقت سویا رہتا ہے وہ والدین کے لئے شرم کا باعث ہے۔ \p \v 6 راست باز کا سر برکت کے تاج سے آراستہ رہتا ہے جبکہ بےدینوں کے منہ پر ظلم کا پردہ پڑا رہتا ہے۔ \p \v 7 لوگ راست باز کو یاد کر کے اُسے مبارک کہتے ہیں، لیکن بےدین کا نام سڑ کر مٹ جائے گا۔ \p \v 8 جو دل سے دانش مند ہے وہ احکام قبول کرتا ہے، لیکن بکواسی تباہ ہو جائے گا۔ \p \v 9 جس کا چال چلن بےالزام ہے وہ سکون سے زندگی گزارتا ہے، لیکن جو ٹیڑھا راستہ اختیار کرے اُسے پکڑا جائے گا۔ \p \v 10 آنکھ مارنے والا دُکھ پہنچاتا ہے، اور بکواسی تباہ ہو جائے گا۔ \p \v 11 راست باز کا منہ زندگی کا سرچشمہ ہے، لیکن بےدین کے منہ پر ظلم کا پردہ پڑا رہتا ہے۔ \p \v 12 نفرت جھگڑے چھیڑتی رہتی جبکہ محبت تمام خطاؤں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ \p \v 13 سمجھ دار کے ہونٹوں پر حکمت پائی جاتی ہے، لیکن ناسمجھ صرف ڈنڈے کا پیغام سمجھتا ہے۔ \p \v 14 دانش مند اپنا علم محفوظ رکھتے ہیں، لیکن احمق کا منہ جلد ہی تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ \p \v 15 امیر کی دولت قلعہ بند شہر ہے جس میں وہ محفوظ ہے جبکہ غریب کی غربت اُس کی تباہی کا باعث ہے۔ \p \v 16 جو کچھ راست باز کما لیتا ہے وہ زندگی کا باعث ہے، لیکن بےدین اپنی روزی گناہ کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ \p \v 17 جو تربیت قبول کرے وہ دوسروں کو زندگی کی راہ پر لاتا ہے، جو نصیحت نظرانداز کرے وہ دوسروں کو صحیح راہ سے دُور لے جاتا ہے۔ \p \v 18 جو اپنی نفرت چھپائے رکھے وہ جھوٹ بولتا ہے، جو دوسروں کے بارے میں غلط خبریں پھیلائے وہ احمق ہے۔ \p \v 19 جہاں بہت باتیں کی جاتی ہیں وہاں گناہ بھی آ موجود ہوتا ہے، جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے وہ دانش مند ہے۔ \p \v 20 راست باز کی زبان عمدہ چاندی ہے جبکہ بےدین کے دل کی کوئی قدر نہیں۔ \p \v 21 راست باز کی زبان بہتوں کی پرورش کرتی ہے،\f + \fr 10‏:21 \fq راست باز کی زبان بہتوں کی پرورش کرتی ہے: \ft لفظی ترجمہ: \fqa راست باز کے ہونٹ بہتوں کو چَراتے ہیں۔ \f* لیکن احمق اپنی بےعقلی کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔ \p \v 22 رب کی برکت دولت کا باعث ہے، ہماری اپنی محنت مشقت اِس میں اضافہ نہیں کرتی۔ \p \v 23 احمق غلط کام سے اپنا دل بہلاتا، لیکن سمجھ دار حکمت سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ \p \v 24 جس چیز سے بےدین دہشت کھاتا ہے وہی اُس پر آئے گی، لیکن راست باز کی آرزو پوری ہو جائے گی۔ \p \v 25 جب طوفان آتے ہیں تو بےدین کا نام و نشان مٹ جاتا جبکہ راست باز ہمیشہ تک قائم رہتا ہے۔ \p \v 26 جس طرح دانت سرکے سے اور آنکھیں دھوئیں سے تنگ آ جاتی ہیں اُسی طرح وہ تنگ آ جاتا ہے جو سُست آدمی سے کام کرواتا ہے۔ \p \v 27 جو رب کا خوف مانے اُس کی زندگی کے دنوں میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ بےدین کی زندگی وقت سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہے۔ \p \v 28 راست باز آخرکار خوشی منائیں گے، کیونکہ اُن کی اُمید بر آئے گی۔ لیکن بےدینوں کی اُمید جاتی رہے گی۔ \p \v 29 رب کی راہ بےالزام شخص کے لئے پناہ گاہ، لیکن بدکار کے لئے تباہی کا باعث ہے۔ \p \v 30 راست باز کبھی ڈانواں ڈول نہیں ہو گا، لیکن بےدین ملک میں آباد نہیں رہیں گے۔ \p \v 31 راست باز کا منہ حکمت کا پھل لاتا رہتا ہے، لیکن کج گو زبان کو کاٹ ڈالا جائے گا۔ \p \v 32 راست باز کے ہونٹ جانتے ہیں کہ اللہ کو کیا پسند ہے، لیکن بےدین کا منہ ٹیڑھی باتیں ہی جانتا ہے۔ \c 11 \p \v 1 رب غلط ترازو سے گھن کھاتا ہے، وہ صحیح ترازو ہی سے خوش ہوتا ہے۔ \p \v 2 جہاں تکبر ہے وہاں بدنامی بھی قریب ہی رہتی ہے، لیکن جو حلیم ہے اُس کے دامن میں حکمت رہتی ہے۔ \p \v 3 سیدھی راہ پر چلنے والوں کی دیانت داری اُن کی راہنمائی کرتی جبکہ بےوفاؤں کی نمک حرامی اُنہیں تباہ کرتی ہے۔ \p \v 4 غضب کے دن دولت کا کوئی فائدہ نہیں جبکہ راست بازی لوگوں کی جان کو چھڑاتی ہے۔ \p \v 5 بےالزام کی راست بازی اُس کا راستہ ہموار بنا دیتی ہے جبکہ بےدین کی بُری حرکتیں اُسے گرا دیتی ہیں۔ \p \v 6 سیدھی راہ پر چلنے والوں کی راست بازی اُنہیں چھڑا دیتی جبکہ بےوفاؤں کا لالچ اُنہیں پھنسا دیتا ہے۔ \p \v 7 دم توڑتے وقت بےدین کی ساری اُمید جاتی رہتی ہے، جس دولت کی توقع اُس نے کی وہ جاتی رہتی ہے۔ \p \v 8 راست باز کی جان مصیبت سے چھوٹ جاتی ہے، اور اُس کی جگہ بےدین پھنس جاتا ہے۔ \p \v 9 کافر اپنے منہ سے اپنے پڑوسی کو تباہ کرتا ہے، لیکن راست بازوں کا علم اُنہیں چھڑاتا ہے۔ \p \v 10 جب راست باز کامیاب ہوں تو پورا شہر جشن مناتا ہے، جب بےدین ہلاک ہوں تو خوشی کے نعرے بلند ہو جاتے ہیں۔ \p \v 11 سیدھی راہ پر چلنے والوں کی برکت سے شہر ترقی کرتا ہے، لیکن بےدین کے منہ سے وہ مسمار ہو جاتا ہے۔ \p \v 12 ناسمجھ آدمی اپنے پڑوسی کو حقیر جانتا ہے جبکہ سمجھ دار آدمی خاموش رہتا ہے۔ \p \v 13 تہمت لگانے والا دوسروں کے راز فاش کرتا ہے، لیکن قابلِ اعتماد شخص وہ بھید پوشیدہ رکھتا ہے جو اُس کے سپرد کیا گیا ہو۔ \p \v 14 جہاں قیادت کی کمی ہے وہاں قوم کا تنزل یقینی ہے، جہاں مشیروں کی کثرت ہے وہاں قوم فتح یاب رہے گی۔ \p \v 15 جو اجنبی کا ضامن ہو جائے اُسے یقیناً نقصان پہنچے گا، جو ضامن بننے سے انکار کرے وہ محفوظ رہے گا۔ \p \v 16 نیک عورت عزت سے اور ظالم آدمی دولت سے لپٹے رہتے ہیں۔ \p \v 17 شفیق کا اچھا سلوک اُسی کے لئے فائدہ مند ہے جبکہ ظالم کا بُرا سلوک اُسی کے لئے نقصان دہ ہے۔ \p \v 18 جو کچھ بےدین کماتا ہے وہ فریب دہ ہے، لیکن جو راستی کا بیج بوئے اُس کا اجر یقینی ہے۔ \p \v 19 راست بازی کا پھل زندگی ہے جبکہ بُرائی کے پیچھے بھاگنے والے کا انجام موت ہے۔ \p \v 20 رب کج دلوں سے گھن کھاتا ہے، وہ بےالزام راہ پر چلنے والوں ہی سے خوش ہوتا ہے۔ \p \v 21 یقین کرو، بدکار سزا سے نہیں بچے گا جبکہ راست بازوں کے فرزند چھوٹ جائیں گے۔ \p \v 22 جس طرح سؤر کی تھوتھنی میں سونے کا چھلا کھٹکتا ہے اُسی طرح خوب صورت عورت کی بےتمیزی کھٹکتی ہے۔ \p \v 23 اللہ راست بازوں کی آرزو اچھی چیزوں سے پوری کرتا ہے، لیکن اُس کا غضب بےدینوں کی اُمید پر نازل ہوتا ہے۔ \p \v 24 ایک آدمی کی دولت میں اضافہ ہوتا ہے، گو وہ فیاض دلی سے تقسیم کرتا ہے۔ دوسرے کی غربت میں اضافہ ہوتا ہے، گو وہ حد سے زیادہ کنجوس ہے۔ \p \v 25 فیاض دل خوش حال رہے گا، جو دوسروں کو تر و تازہ کرے وہ خود تازہ دم رہے گا۔ \p \v 26 لوگ گندم کے ذخیرہ اندوز پر لعنت بھیجتے ہیں، لیکن جو گندم کو بازار میں آنے دیتا ہے اُس کے سر پر برکت آتی ہے۔ \p \v 27 جو بھلائی کی تلاش میں رہے وہ اللہ کی منظوری چاہتا ہے، لیکن جو بُرائی کی تلاش میں رہے وہ خود بُرائی کے پھندے میں پھنس جائے گا۔ \p \v 28 جو اپنی دولت پر بھروسا رکھے وہ گر جائے گا، لیکن راست باز ہرے بھرے پتوں کی طرح پھلیں پھولیں گے۔ \p \v 29 جو اپنے گھر میں گڑبڑ پیدا کرے وہ میراث میں ہَوا ہی پائے گا۔ احمق دانش مند کا نوکر بنے گا۔ \p \v 30 راست باز کا پھل زندگی کا درخت ہے، اور دانش مند آدمی جانیں جیتتا ہے۔ \p \v 31 راست باز کو زمین پر ہی اجر ملتا ہے۔ تو پھر بےدین اور گناہ گار سزا کیوں نہ پائیں؟ \c 12 \p \v 1 جسے علم و عرفان پیارا ہے اُسے تربیت بھی پیاری ہے، جسے نصیحت سے نفرت ہے وہ بےعقل ہے۔ \p \v 2 رب اچھے آدمی سے خوش ہوتا ہے جبکہ وہ سازش کرنے والے کو قصوروار ٹھہراتا ہے۔ \p \v 3 انسان بےدینی کی بنیاد پر قائم نہیں رہ سکتا جبکہ راست باز کی جڑیں اُکھاڑی نہیں جا سکتیں۔ \p \v 4 سُگھڑ بیوی اپنے شوہر کا تاج ہے، لیکن جو شوہر کی رُسوائی کا باعث ہے وہ اُس کی ہڈیوں میں سڑاہٹ کی مانند ہے۔ \p \v 5 راست باز کے خیالات منصفانہ ہیں جبکہ بےدینوں کے منصوبے فریب دہ ہیں۔ \p \v 6 بےدینوں کے الفاظ لوگوں کو قتل کرنے کی تاک میں رہتے ہیں جبکہ سیدھی راہ پر چلنے والوں کی باتیں لوگوں کو چھڑا لیتی ہیں۔ \p \v 7 بےدینوں کو خاک میں یوں ملایا جاتا ہے کہ اُن کا نام و نشان تک نہیں رہتا، لیکن راست باز کا گھر قائم رہتا ہے۔ \p \v 8 کسی کی جتنی عقل و سمجھ ہے اُتنا ہی لوگ اُس کی تعریف کرتے ہیں، لیکن جس کے ذہن میں فتور ہے اُسے حقیر جانا جاتا ہے۔ \p \v 9 نچلے طبقے کا جو آدمی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا ہے وہ اُس آدمی سے کہیں بہتر ہے جو نخرہ بگھارتا ہے گو اُس کے پاس روٹی بھی نہیں ہے۔ \p \v 10 راست باز اپنے مویشی کا بھی خیال کرتا ہے جبکہ بےدین کا دل ظالم ہی ظالم ہے۔ \p \v 11 جو اپنی زمین کی کھیتی باڑی کرے اُس کے پاس کثرت کا کھانا ہو گا، لیکن جو فضول چیزوں کے پیچھے پڑ جائے وہ ناسمجھ ہے۔ \p \v 12 بےدین دوسروں کو جال میں پھنسانے سے اپنا دل بہلاتا ہے، لیکن راست باز کی جڑ پھل دار ہوتی ہے۔ \p \v 13 شریر اپنی غلط باتوں کے جال میں اُلجھ جاتا جبکہ راست باز مصیبت سے بچ جاتا ہے۔ \p \v 14 انسان اپنے منہ کے پھل سے خوب سیر ہو جاتا ہے، اور جو کام اُس کے ہاتھوں نے کیا اُس کا اجر اُسے ضرور ملے گا۔ \p \v 15 احمق کی نظر میں اُس کی اپنی راہ ٹھیک ہے، لیکن دانش مند دوسروں کے مشورے پر دھیان دیتا ہے۔ \p \v 16 احمق ایک دم اپنی ناراضی کا اظہار کرتا ہے، لیکن دانا اپنی بدنامی چھپائے رکھتا ہے۔ \p \v 17 دیانت دار گواہ کھلے طور پر سچائی بیان کرتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ دھوکا ہی دھوکا پیش کرتا ہے۔ \p \v 18 گپیں ہانکنے والے کی باتیں تلوار کی طرح زخمی کر دیتی ہیں جبکہ دانش مند کی زبان شفا دیتی ہے۔ \p \v 19 سچے ہونٹ ہمیشہ تک قائم رہتے ہیں جبکہ جھوٹی زبان ایک ہی لمحے کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔ \p \v 20 بُرے منصوبے باندھنے والے کا دل دھوکے سے بھرا رہتا جبکہ سلامتی کے مشورے دینے والے کا دل خوشی سے چھلکتا ہے۔ \p \v 21 کوئی بھی آفت راست باز پر نہیں آئے گی جبکہ دُکھ تکلیف بےدینوں کا دامن کبھی نہیں چھوڑے گی۔ \p \v 22 رب فریب دہ ہونٹوں سے گھن کھاتا ہے، لیکن جو وفاداری سے زندگی گزارتے ہیں اُن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ \p \v 23 سمجھ دار اپنا علم چھپائے رکھتا جبکہ احمق اپنے دل کی حماقت بلند آواز سے سب کو پیش کرتا ہے۔ \p \v 24 جس کے ہاتھ محنتی ہیں وہ حکومت کرے گا، لیکن جس کے ہاتھ ڈھیلے ہیں اُسے بیگار میں کام کرنا پڑے گا۔ \p \v 25 جس کے دل میں پریشانی ہے وہ دبا رہتا ہے، لیکن کوئی بھی اچھی بات اُسے خوشی دلاتی ہے۔ \p \v 26 راست باز اپنی چراگاہ معلوم کر لیتا ہے، لیکن بےدینوں کی راہ اُنہیں آوارہ پھرنے دیتی ہے۔ \p \v 27 ڈھیلا آدمی اپنا شکار نہیں پکڑ سکتا جبکہ محنتی شخص کثرت کا مال حاصل کر لیتا ہے۔ \p \v 28 راستی کی راہ میں زندگی ہے، لیکن غلط راہ موت تک پہنچاتی ہے۔ \c 13 \p \v 1 دانش مند بیٹا اپنے باپ کی تربیت قبول کرتا ہے، لیکن طعنہ زن پروا ہی نہیں کرتا اگر کوئی اُسے ڈانٹے۔ \p \v 2 انسان اپنے منہ کے اچھے پھل سے خوب سیر ہو جاتا ہے، لیکن بےوفا کے دل میں ظلم کا لالچ رہتا ہے۔ \p \v 3 جو اپنی زبان قابو میں رکھے وہ اپنی زندگی محفوظ رکھتا ہے، جو اپنی زبان کو بےلگام چھوڑ دے وہ تباہ ہو جائے گا۔ \p \v 4 کاہل آدمی لالچ کرتا ہے، لیکن اُسے کچھ نہیں ملتا جبکہ محنتی شخص کی آرزو پوری ہو جاتی ہے۔ \p \v 5 راست باز جھوٹ سے نفرت کرتا ہے، لیکن بےدین شرم اور رُسوائی کا باعث ہے۔ \p \v 6 راستی بےالزام کی حفاظت کرتی جبکہ بےدینی گناہ گار کو تباہ کر دیتی ہے۔ \p \v 7 کچھ لوگ امیر کا روپ بھر کر پھرتے ہیں گو غریب ہیں۔ دوسرے غریب کا روپ بھر کر پھرتے ہیں گو امیر ترین ہیں۔ \p \v 8 کبھی امیر کو اپنی جان چھڑانے کے لئے ایسا تاوان دینا پڑتا ہے کہ تمام دولت جاتی رہتی ہے، لیکن غریب کی جان اِس قسم کی دھمکی سے بچی رہتی ہے۔ \p \v 9 راست باز کی روشنی چمکتی رہتی\f + \fr 13‏:9 \fq چمکتی رہتی: \ft لفظی ترجمہ: \fqa خوشی مناتی۔ \f* جبکہ بےدین کا چراغ بجھ جاتا ہے۔ \p \v 10 مغروروں میں ہمیشہ جھگڑا ہوتا ہے جبکہ دانش مند صلاح مشورے کے مطابق ہی چلتے ہیں۔ \p \v 11 جلدبازی سے حاصل شدہ دولت جلد ہی ختم ہو جاتی ہے جبکہ جو رفتہ رفتہ اپنا مال جمع کرے وہ اُسے بڑھاتا رہے گا۔ \p \v 12 جو اُمید وقت پر پوری نہ ہو جائے وہ دل کو بیمار کر دیتی ہے، لیکن جو آرزو پوری ہو جائے وہ زندگی کا درخت ہے۔ \p \v 13 جو اچھی ہدایت کو حقیر جانے اُسے نقصان پہنچے گا، لیکن جو حکم مانے اُسے اجر ملے گا۔ \p \v 14 دانش مند کی ہدایت زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتی ہے۔ \p \v 15 اچھی سمجھ منظوری عطا کرتی ہے، لیکن بےوفا کی راہ ابدی تباہی کا باعث ہے۔ \p \v 16 ذہین ہر کام سوچ سمجھ کر کرتا، لیکن احمق تمام نظروں کے سامنے ہی اپنی حماقت کی نمائش کرتا ہے۔ \p \v 17 بےدین قاصد مصیبت میں پھنس جاتا جبکہ وفادار قاصد شفا کا باعث ہے۔ \p \v 18 جو تربیت کی پروا نہ کرے اُسے غربت اور شرمندگی حاصل ہو گی، لیکن جو دوسرے کی نصیحت مان جائے اُس کا احترام کیا جائے گا۔ \p \v 19 جو آرزو پوری ہو جائے وہ دل کو تر و تازہ کرتی ہے، لیکن احمق بُرائی سے دریغ کرنے سے گھن کھاتا ہے۔ \p \v 20 جو دانش مندوں کے ساتھ چلے وہ خود دانش مند ہو جائے گا، لیکن جو احمقوں کے ساتھ چلے اُسے نقصان پہنچے گا۔ \p \v 21 مصیبت گناہ گار کا پیچھا کرتی ہے جبکہ راست بازوں کا اجر خوش حالی ہے۔ \p \v 22 نیک آدمی کے بیٹے اور پوتے اُس کی میراث پائیں گے، لیکن گناہ گار کی دولت راست باز کے لئے محفوظ رکھی جائے گی۔ \p \v 23 غریب کا کھیت کثرت کی فصلیں مہیا کر سکتا ہے، لیکن جہاں انصاف نہیں وہاں سب کچھ چھین لیا جاتا ہے۔ \p \v 24 جو اپنے بیٹے کو تنبیہ نہیں کرتا وہ اُس سے نفرت کرتا ہے۔ جو اُس سے محبت رکھے وہ وقت پر اُس کی تربیت کرتا ہے۔ \p \v 25 راست باز جی بھر کر کھانا کھاتا ہے، لیکن بےدین کا پیٹ خالی رہتا ہے۔ \c 14 \p \v 1 حکمت بی بی اپنا گھر تعمیر کرتی ہے، لیکن حماقت بی بی اپنے ہی ہاتھوں سے اُسے ڈھا دیتی ہے۔ \p \v 2 جو سیدھی راہ پر چلتا ہے وہ اللہ کا خوف مانتا ہے، لیکن جو غلط راہ پر چلتا ہے وہ اُسے حقیر جانتا ہے۔ \p \v 3 احمق کی باتوں سے وہ ڈنڈا نکلتا ہے جو اُسے اُس کے تکبر کی سزا دیتا ہے، لیکن دانش مند کے ہونٹ اُسے محفوظ رکھتے ہیں۔ \p \v 4 جہاں بَیل نہیں وہاں چرنی خالی رہتی ہے، بَیل کی طاقت ہی سے کثرت کی فصلیں پیدا ہوتی ہیں۔ \p \v 5 وفادار گواہ جھوٹ نہیں بولتا، لیکن جھوٹے گواہ کے منہ سے جھوٹ نکلتا ہے۔ \p \v 6 طعنہ زن حکمت کو ڈھونڈتا ہے، لیکن بےفائدہ۔ سمجھ دار کے علم میں آسانی سے اضافہ ہوتا ہے۔ \p \v 7 احمق سے دُور رہ، کیونکہ تُو اُس کی باتوں میں علم نہیں پائے گا۔ \p \v 8 ذہین کی حکمت اِس میں ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلے، لیکن احمق کی حماقت سراسر دھوکا ہی ہے۔ \p \v 9 احمق اپنے قصور کا مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے رب کو منظور ہیں۔ \p \v 10 ہر دل کی اپنی ہی تلخی ہوتی ہے جس سے صرف وہی واقف ہے، اور اُس کی خوشی میں بھی کوئی اَور شریک نہیں ہو سکتا۔ \p \v 11 بےدین کا گھر تباہ ہو جائے گا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے کا خیمہ پھلے پھولے گا۔ \p \v 12 ایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں ٹھیک تو لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔ \p \v 13 دل ہنستے وقت بھی رنجیدہ ہو سکتا ہے، اور خوشی کے اختتام پر دُکھ ہی باقی رہ جاتا ہے۔ \p \v 14 جس کا دل بےوفا ہے وہ جی بھر کر اپنے چال چلن کا کڑوا پھل کھائے گا جبکہ نیک آدمی اپنے اعمال کے میٹھے پھل سے سیر ہو جائے گا۔ \p \v 15 سادہ لوح ہر ایک کی بات مان لیتا ہے جبکہ ذہین آدمی اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔ \p \v 16 دانش مند ڈرتے ڈرتے غلط کام سے دریغ کرتا ہے، لیکن احمق خود اعتماد ہے اور ایک دم مشتعل ہو جاتا ہے۔ \p \v 17 غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے، اور لوگ سازشی شخص سے نفرت کرتے ہیں۔ \p \v 18 سادہ لوح میراث میں حماقت پاتا ہے جبکہ ذہین آدمی کا سر علم کے تاج سے آراستہ رہتا ہے۔ \p \v 19 شریروں کو نیکوں کے سامنے جھکنا پڑے گا، اور بےدینوں کو راست باز کے دروازے پر اوندھے منہ ہونا پڑے گا۔ \p \v 20 غریب کے ہم سائے بھی اُس سے نفرت کرتے ہیں جبکہ امیر کے بےشمار دوست ہوتے ہیں۔ \p \v 21 جو اپنے پڑوسی کو حقیر جانے وہ گناہ کرتا ہے۔ مبارک ہے وہ جو ضرورت مند پر ترس کھاتا ہے۔ \p \v 22 بُرے منصوبے باندھنے والے سب آوارہ پھرتے ہیں۔ لیکن اچھے منصوبے باندھنے والے شفقت اور وفا پائیں گے۔ \p \v 23 محنت مشقت کرنے میں ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے، جبکہ خالی باتیں کرنے سے لوگ غریب ہو جاتے ہیں۔ \p \v 24 دانش مندوں کا اجر دولت کا تاج ہے جبکہ احمقوں کا اجر حماقت ہی ہے۔ \p \v 25 سچا گواہ جانیں بچاتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ فریب دہ ہے۔ \p \v 26 جو رب کا خوف مانے اُس کے پاس محفوظ قلعہ ہے جس میں اُس کی اولاد بھی پناہ لے سکتی ہے۔ \p \v 27 رب کا خوف زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتا ہے۔ \p \v 28 جتنی آبادی ملک میں ہے اُتنی ہی بادشاہ کی شان و شوکت ہے۔ رعایا کی کمی حکمران کے تنزل کا باعث ہے۔ \p \v 29 تحمل کرنے والا بڑی سمجھ داری کا مالک ہے، لیکن غصیلا آدمی اپنی حماقت کا اظہار کرتا ہے۔ \p \v 30 پُرسکون دل جسم کو زندگی دلاتا جبکہ حسد ہڈیوں کو گلنے دیتا ہے۔ \p \v 31 جو پست حال پر ظلم کرے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے جبکہ جو ضرورت مند پر ترس کھائے وہ اللہ کا احترام کرتا ہے۔ \p \v 32 بےدین کی بُرائی اُسے خاک میں ملا دیتی ہے، لیکن راست باز مرتے وقت بھی اللہ میں پناہ لیتا ہے۔ \p \v 33 حکمت سمجھ دار کے دل میں آرام کرتی ہے، اور وہ احمقوں کے درمیان بھی ظاہر ہو جاتی ہے۔ \p \v 34 راستی سے ہر قوم سرفراز ہوتی ہے جبکہ گناہ سے اُمّتیں رُسوا ہو جاتی ہیں۔ \p \v 35 بادشاہ دانش مند ملازم سے خوش ہوتا ہے، لیکن شرم ناک کام کرنے والا ملازم اُس کے غصے کا نشانہ بن جاتا ہے۔ \c 15 \p \v 1 نرم جواب غصہ ٹھنڈا کرتا، لیکن تُرش بات طیش دلاتی ہے۔ \p \v 2 دانش مندوں کی زبان علم و عرفان پھیلاتی ہے جبکہ احمق کا منہ حماقت کا زور سے اُبلنے والا چشمہ ہے۔ \p \v 3 رب کی آنکھیں ہر جگہ موجود ہیں، وہ بُرے اور بھلے سب پر دھیان دیتی ہیں۔ \p \v 4 نرم زبان زندگی کا درخت ہے جبکہ فریب دہ زبان شکستہ دل کر دیتی ہے۔ \p \v 5 احمق اپنے باپ کی تربیت کو حقیر جانتا ہے، لیکن جو نصیحت مانے وہ دانش مند ہے۔ \p \v 6 راست باز کے گھر میں بڑا خزانہ ہوتا ہے، لیکن جو کچھ بےدین حاصل کرتا ہے وہ تباہی کا باعث ہے۔ \p \v 7 دانش مندوں کے ہونٹ علم و عرفان کا بیج بکھیر دیتے ہیں، لیکن احمقوں کا دل ایسا نہیں کرتا۔ \p \v 8 رب بےدینوں کی قربانی سے گھن کھاتا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والوں کی دعا سے خوش ہوتا ہے۔ \p \v 9 رب بےدین کی راہ سے گھن کھاتا، لیکن راستی کا پیچھا کرنے والے سے پیار کرتا ہے۔ \p \v 10 جو صحیح راہ کو ترک کرے اُس کی سخت تادیب کی جائے گی، جو نصیحت سے نفرت کرے وہ مر جائے گا۔ \p \v 11 پاتال اور عالمِ ارواح رب کو صاف نظر آتے ہیں۔ تو پھر انسانوں کے دل اُسے کیوں نہ صاف دکھائی دیں؟ \p \v 12 طعنہ زن کو دوسروں کی نصیحت پسند نہیں آتی، اِس لئے وہ دانش مندوں کے پاس نہیں جاتا۔ \p \v 13 جس کا دل خوش ہے اُس کا چہرہ کِھلا رہتا ہے، لیکن جس کا دل پریشان ہے اُس کی روح شکستہ رہتی ہے۔ \p \v 14 سمجھ دار کا دل علم و عرفان کی تلاش میں رہتا، لیکن احمق حماقت کی چراگاہ میں چرتا رہتا ہے۔ \p \v 15 مصیبت زدہ کے تمام دن بُرے ہیں، لیکن جس کا دل خوش ہے وہ روزانہ جشن مناتا ہے۔ \p \v 16 جو غریب رب کا خوف مانتا ہے اُس کا حال اُس کروڑپتی سے کہیں بہتر ہے جو بڑی بےچینی سے زندگی گزارتا ہے۔ \p \v 17 جہاں محبت ہے وہاں سبزی کا سالن بہت ہے، جہاں نفرت ہے وہاں موٹے تازے بچھڑے کی ضیافت بھی بےفائدہ ہے۔ \p \v 18 غصیلا آدمی جھگڑے چھیڑتا رہتا جبکہ تحمل کرنے والا لوگوں کے غصے کو ٹھنڈا کر دیتا ہے۔ \p \v 19 کاہل کا راستہ کانٹےدار باڑ کی مانند ہے، لیکن دیانت داروں کی راہ پکی سڑک ہی ہے۔ \p \v 20 دانش مند بیٹا اپنے باپ کے لئے خوشی کا باعث ہے، لیکن احمق اپنی ماں کو حقیر جانتا ہے۔ \p \v 21 ناسمجھ آدمی حماقت سے لطف اندوز ہوتا، لیکن سمجھ دار آدمی سیدھی راہ پر چلتا ہے۔ \p \v 22 جہاں صلاح مشورہ نہیں ہوتا وہاں منصوبے ناکام رہ جاتے ہیں، جہاں بہت سے مشیر ہوتے ہیں وہاں کامیابی ہوتی ہے۔ \p \v 23 انسان موزوں جواب دینے سے خوش ہو جاتا ہے، وقت پر مناسب بات کتنی اچھی ہوتی ہے۔ \p \v 24 زندگی کی راہ چڑھتی رہتی ہے تاکہ سمجھ دار اُس پر چلتے ہوئے پاتال میں اُترنے سے بچ جائے۔ \p \v 25 رب متکبر کا گھر ڈھا دیتا، لیکن بیوہ کی زمین کی حدود محفوظ رکھتا ہے۔ \p \v 26 رب بُرے منصوبوں سے گھن کھاتا ہے، اور مہربان الفاظ اُس کے نزدیک پاک ہیں۔ \p \v 27 جو ناجائز نفع کمائے وہ اپنے گھر پر آفت لاتا ہے، لیکن جو رشوت سے نفرت رکھے وہ جیتا رہے گا۔ \p \v 28 راست باز کا دل سوچ سمجھ کر جواب دیتا ہے، لیکن بےدین کا منہ زور سے اُبلنے والا چشمہ ہے جس سے بُری باتیں نکلتی رہتی ہیں۔ \p \v 29 رب بےدینوں سے دُور رہتا، لیکن راست باز کی دعا سنتا ہے۔ \p \v 30 چمکتی آنکھیں دل کو خوشی دلاتی ہیں، اچھی خبر پورے جسم کو تر و تازہ کر دیتی ہے۔ \p \v 31 جو زندگی بخش نصیحت پر دھیان دے وہ دانش مندوں کے درمیان ہی سکونت کرے گا۔ \p \v 32 جو تربیت کی پروا نہ کرے وہ اپنے آپ کو حقیر جانتا ہے، لیکن جو نصیحت پر دھیان دے اُس کی سمجھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ \p \v 33 رب کا خوف ہی وہ تربیت ہے جس سے انسان حکمت سیکھتا ہے۔ پہلے فروتنی اپنا لے، کیونکہ یہی عزت پانے کا پہلا قدم ہے۔ \c 16 \p \v 1 انسان دل میں منصوبے باندھتا ہے، لیکن زبان کا جواب رب کی طرف سے آتا ہے۔ \p \v 2 انسان کی نظر میں اُس کی تمام راہیں پاک صاف ہیں، لیکن رب ہی روحوں کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ \p \v 3 جو کچھ بھی تُو کرنا چاہے اُسے رب کے سپرد کر۔ تب ہی تیرے منصوبے کامیاب ہوں گے۔ \p \v 4 رب نے سب کچھ اپنے ہی مقاصد پورے کرنے کے لئے بنایا ہے۔ وہ دن بھی پہلے سے مقرر ہے جب بےدین پر آفت آئے گی۔ \p \v 5 رب ہر مغرور دل سے گھن کھاتا ہے۔ یقیناً وہ سزا سے نہیں بچے گا۔ \p \v 6 شفقت اور وفاداری گناہ کا کفارہ دیتی ہیں۔ رب کا خوف ماننے سے انسان بُرائی سے دُور رہتا ہے۔ \p \v 7 اگر رب کسی انسان کی راہوں سے خوش ہو تو وہ اُس کے دشمنوں کو بھی اُس سے صلح کرانے دیتا ہے۔ \p \v 8 انصاف سے تھوڑا بہت کمانا ناانصافی سے بہت دولت جمع کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ \p \v 9 انسان اپنے دل میں منصوبے باندھتا رہتا ہے، لیکن رب ہی مقرر کرتا ہے کہ وہ آخرکار کس راہ پر چل پڑے۔ \p \v 10 بادشاہ کے ہونٹ گویا الٰہی فیصلے پیش کرتے ہیں، اُس کا منہ عدالت کرتے وقت بےوفا نہیں ہوتا۔ \p \v 11 رب درست ترازو کا مالک ہے، اُسی نے تمام باٹوں کا انتظام قائم کیا۔ \p \v 12 بادشاہ بےدینی سے گھن کھاتا ہے، کیونکہ اُس کا تخت راست بازی کی بنیاد پر مضبوط رہتا ہے۔ \p \v 13 بادشاہ راست باز ہونٹوں سے خوش ہوتا اور صاف بات کرنے والے سے محبت رکھتا ہے۔ \p \v 14 بادشاہ کا غصہ موت کا پیش خیمہ ہے، لیکن دانش مند اُسے ٹھنڈا کرنے کے طریقے جانتا ہے۔ \p \v 15 جب بادشاہ کا چہرہ کِھل اُٹھے تو مطلب زندگی ہے۔ اُس کی منظوری موسمِ بہار کے تر و تازہ کرنے والے بادل کی مانند ہے۔ \p \v 16 حکمت کا حصول سونے سے کہیں بہتر اور سمجھ پانا چاندی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ \p \v 17 دیانت دار کی مضبوط راہ بُرے کام سے دُور رہتی ہے، جو اپنی راہ کی پہرا داری کرے وہ اپنی جان بچائے رکھتا ہے۔ \p \v 18 تباہی سے پہلے غرور اور گرنے سے پہلے تکبر آتا ہے۔ \p \v 19 فروتنی سے ضرورت مندوں کے درمیان بسنا گھمنڈیوں کے لُوٹے ہوئے مال میں شریک ہونے سے کہیں بہتر ہے۔ \p \v 20 جو کلام پر دھیان دے وہ خوش حال ہو گا، مبارک ہے وہ جو رب پر بھروسا رکھے۔ \p \v 21 جو دل سے دانش مند ہے اُسے سمجھ دار قرار دیا جاتا ہے، اور میٹھے الفاظ تعلیم میں اضافہ کرتے ہیں۔ \p \v 22 فہم اپنے مالک کے لئے زندگی کا سرچشمہ ہے، لیکن احمق کی اپنی ہی حماقت اُسے سزا دیتی ہے۔ \p \v 23 دانش مند کا دل سمجھ کی باتیں زبان پر لاتا اور تعلیم دینے میں ہونٹوں کا سہارا بنتا ہے۔ \p \v 24 مہربان الفاظ خالص شہد ہیں، وہ جان کے لئے شیریں اور پورے جسم کو تر و تازہ کر دیتے ہیں۔ \p \v 25 ایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں تو ٹھیک لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔ \p \v 26 مزدور کا خالی پیٹ اُسے کام کرنے پر مجبور کرتا، اُس کی بھوک اُسے ہانکتی رہتی ہے۔ \p \v 27 شریر کُرید کُرید کر غلط کام نکال لیتا، اُس کے ہونٹوں پر جُھلسانے والی آگ رہتی ہے۔ \p \v 28 کج رَو آدمی جھگڑے چھیڑتا رہتا، اور تہمت لگانے والا دلی دوستوں میں بھی رخنہ ڈالتا ہے۔ \p \v 29 ظالم اپنے پڑوسی کو ورغلا کر غلط راہ پر لے جاتا ہے۔ \p \v 30 جو آنکھ مارے وہ غلط منصوبے باندھ رہا ہے، جو اپنے ہونٹ چبائے وہ غلط کام کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ \p \v 31 سفید بال ایک شاندار تاج ہیں جو راست باز زندگی گزارنے سے حاصل ہوتے ہیں۔ \p \v 32 تحمل کرنے والا سورمے سے سبقت لیتا ہے، جو اپنے آپ کو قابو میں رکھے وہ شہر کو شکست دینے والے سے برتر ہے۔ \p \v 33 انسان تو قرعہ ڈالتا ہے، لیکن اُس کا ہر فیصلہ رب کی طرف سے ہے۔ \c 17 \p \v 1 جس گھر میں روٹی کا باسی ٹکڑا سکون کے ساتھ کھایا جائے وہ اُس گھر سے کہیں بہتر ہے جس میں لڑائی جھگڑا ہے، خواہ اُس میں کتنی شاندار ضیافت کیوں نہ ہو رہی ہو۔ \p \v 2 سمجھ دار ملازم مالک کے اُس بیٹے پر قابو پائے گا جو شرم کا باعث ہے، اور جب بھائیوں میں موروثی ملکیت تقسیم کی جائے تو اُسے بھی حصہ ملے گا۔ \p \v 3 سونا چاندی کٹھالی میں پگھلا کر پاک صاف کی جاتی ہے، لیکن رب ہی دل کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ \p \v 4 بدکار شریر ہونٹوں پر دھیان اور دھوکے باز تباہ کن زبان پر توجہ دیتا ہے۔ \p \v 5 جو غریب کا مذاق اُڑائے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے، جو دوسرے کی مصیبت دیکھ کر خوش ہو جائے وہ سزا سے نہیں بچے گا۔ \p \v 6 پوتے بوڑھوں کا تاج اور والدین اپنے بچوں کے زیور ہیں۔ \p \v 7 احمق کے لئے بڑی بڑی باتیں کرنا موزوں نہیں، لیکن شریف ہونٹوں پر فریب کہیں زیادہ غیرمناسب ہے۔ \p \v 8 رشوت دینے والے کی نظر میں رشوت جادو کی مانند ہے۔ جس دروازے پر بھی کھٹکھٹائے وہ کھل جاتا ہے۔ \p \v 9 جو دوسرے کی غلطی کو درگزر کرے وہ محبت کو فروغ دیتا ہے، لیکن جو ماضی کی غلطیاں دہراتا رہے وہ قریبی دوستوں میں نفاق پیدا کرتا ہے۔ \p \v 10 اگر سمجھ دار کو ڈانٹا جائے تو وہ خوب سیکھ لیتا ہے، لیکن اگر احمق کو سَو بار مارا جائے توبھی وہ اِتنا نہیں سیکھتا۔ \p \v 11 شریر سرکشی پر تُلا رہتا ہے، لیکن اُس کے خلاف ظالم قاصد بھیجا جائے گا۔ \p \v 12 جو احمق اپنی حماقت میں اُلجھا ہوا ہو اُس سے دریغ کر، کیونکہ اُس سے ملنے سے بہتر یہ ہے کہ تیرا اُس ریچھنی سے واسطہ پڑے جس کے بچے اُس سے چھین لئے گئے ہوں۔ \p \v 13 جو بھلائی کے عوض بُرائی کرے اُس کے گھر سے بُرائی کبھی دُور نہیں ہو گی۔ \p \v 14 لڑائی جھگڑا چھیڑنا بند میں رخنہ ڈالنے کے برابر ہے۔ اِس سے پہلے کہ مقدمہ بازی شروع ہو اُس سے باز آ۔ \p \v 15 جو بےدین کو بےقصور اور راست باز کو مجرم ٹھہرائے اُس سے رب گھن کھاتا ہے۔ \p \v 16 احمق کے ہاتھ میں پیسوں کا کیا فائدہ ہے؟ کیا وہ حکمت خرید سکتا ہے جبکہ اُس میں عقل نہیں؟ ہرگز نہیں! \p \v 17 پڑوسی وہ ہے جو ہر وقت محبت رکھتا ہے، بھائی وہ ہے جو مصیبت میں سہارا دینے کے لئے پیدا ہوا ہے۔ \p \v 18 جو ہاتھ ملا کر اپنے پڑوسی کا ضامن ہونے کا وعدہ کرے وہ ناسمجھ ہے۔ \p \v 19 جو لڑائی جھگڑے سے محبت رکھے وہ گناہ سے محبت رکھتا ہے، جو اپنا دروازہ حد سے زیادہ بڑا بنائے وہ تباہی کو داخل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ \p \v 20 جس کا دل ٹیڑھا ہے وہ خوش حالی نہیں پائے گا، اور جس کی زبان چالاک ہے وہ مصیبت میں اُلجھ جائے گا۔ \p \v 21 جس کے ہاں احمق بیٹا پیدا ہو جائے اُسے دُکھ پہنچتا ہے، اور عقل سے خالی بیٹا باپ کے لئے خوشی کا باعث نہیں ہوتا۔ \p \v 22 خوش باش دل پورے جسم کو شفا دیتا ہے، لیکن شکستہ روح ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔ \p \v 23 بےدین چپکے سے رشوت لے کر انصاف کی راہوں کو بگاڑ دیتا ہے۔ \p \v 24 سمجھ دار اپنی نظر کے سامنے حکمت رکھتا ہے، لیکن احمق کی نظریں دنیا کی انتہا تک آوارہ پھرتی ہیں۔ \p \v 25 احمق بیٹا باپ کے لئے رنج کا باعث اور ماں کے لئے تلخی کا سبب ہے۔ \p \v 26 بےقصور پر جرمانہ لگانا غلط ہے، اور شریف کو اُس کی دیانت داری کے سبب سے کوڑے لگانا بُرا ہے۔ \p \v 27 جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے وہ علم و عرفان کا مالک ہے، جو ٹھنڈے دل سے بات کرے وہ سمجھ دار ہے۔ \p \v 28 اگر احمق خاموش رہے تو وہ بھی دانش مند لگتا ہے۔ جب تک وہ بات نہ کرے لوگ اُسے سمجھ دار قرار دیتے ہیں۔ \c 18 \p \v 1 جو دوسروں سے الگ ہو جائے وہ اپنے ذاتی مقاصد پورے کرنا چاہتا اور سمجھ کی ہر بات پر جھگڑنے لگتا ہے۔ \p \v 2 احمق سمجھ سے لطف اندوز نہیں ہوتا بلکہ صرف اپنے دل کی باتیں دوسروں پر ظاہر کرنے سے۔ \p \v 3 جہاں بےدین آئے وہاں حقارت بھی آ موجود ہوتی، اور جہاں رُسوائی ہو وہاں طعنہ زنی بھی ہوتی ہے۔ \p \v 4 انسان کے الفاظ گہرا پانی ہیں، حکمت کا سرچشمہ بہتی ہوئی ندی ہے۔ \p \v 5 بےدین کی جانب داری کر کے راست باز کا حق مارنا غلط ہے۔ \p \v 6 احمق کے ہونٹ لڑائی جھگڑا پیدا کرتے ہیں، اُس کا منہ زور سے پٹائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ \p \v 7 احمق کا منہ اُس کی تباہی کا باعث ہے، اُس کے ہونٹ ایسا پھندا ہیں جس میں اُس کی اپنی جان اُلجھ جاتی ہے۔ \p \v 8 تہمت لگانے والے کی باتیں لذیذ کھانے کے لقموں کی مانند ہیں، وہ دل کی تہہ تک اُتر جاتی ہیں۔ \p \v 9 جو اپنے کام میں ذرا بھی ڈھیلا ہو جائے، اُسے یاد رہے کہ ڈھیلے پن کا بھائی تباہی ہے۔ \p \v 10 رب کا نام مضبوط بُرج ہے جس میں راست باز بھاگ کر محفوظ رہتا ہے۔ \p \v 11 امیر سمجھتا ہے کہ میری دولت میرا قلعہ بند شہر اور میری اونچی چاردیواری ہے جس میں مَیں محفوظ ہوں۔ \p \v 12 تباہ ہونے سے پہلے انسان کا دل مغرور ہو جاتا ہے، عزت ملنے سے پہلے لازم ہے کہ وہ فروتن ہو جائے۔ \p \v 13 دوسرے کی بات سننے سے پہلے جواب دینا حماقت ہے۔ جو ایسا کرے اُس کی رُسوائی ہو جائے گی۔ \p \v 14 بیمار ہوتے وقت انسان کی روح جسم کی پرورش کرتی ہے، لیکن اگر روح شکستہ ہو تو پھر کون اُس کو سہارا دے گا؟ \p \v 15 سمجھ دار کا دل علم اپناتا اور دانش مند کا کان عرفان کا کھوج لگاتا رہتا ہے۔ \p \v 16 تحفہ راستہ کھول کر دینے والے کو بڑوں تک پہنچا دیتا ہے۔ \p \v 17 جو عدالت میں پہلے اپنا موقف پیش کرے وہ اُس وقت تک حق بجانب لگتا ہے جب تک دوسرا فریق سامنے آ کر اُس کی ہر بات کی تحقیق نہ کرے۔ \p \v 18 قرعہ ڈالنے سے جھگڑے ختم ہو جاتے اور بڑوں کا ایک دوسرے سے لڑنے کا خطرہ دُور ہو جاتا ہے۔ \p \v 19 جس بھائی کو ایک دفعہ مایوس کر دیا جائے اُسے دوبارہ جیت لینا قلعہ بند شہر پر فتح پانے سے زیادہ دشوار ہے۔ جھگڑے حل کرنا بُرج کے کنڈے توڑنے کی طرح مشکل ہے۔ \p \v 20 انسان اپنے منہ کے پھل سے سیر ہو جائے گا، وہ اپنے ہونٹوں کی پیداوار کو جی بھر کر کھائے گا۔ \p \v 21 زبان کا زندگی اور موت پر اختیار ہے، جو اُسے پیار کرے وہ اُس کا پھل بھی کھائے گا۔ \p \v 22 جسے بیوی ملی اُسے اچھی نعمت ملی، اور اُسے رب کی منظوری حاصل ہوئی۔ \p \v 23 غریب منت کرتے کرتے اپنا معاملہ پیش کرتا ہے، لیکن امیر کا جواب سخت ہوتا ہے۔ \p \v 24 کئی دوست تجھے تباہ کرتے ہیں، لیکن ایسے بھی ہیں جو تجھ سے بھائی سے زیادہ لپٹے رہتے ہیں۔ \c 19 \p \v 1 جو غریب بےالزام زندگی گزارے وہ ٹیڑھی باتیں کرنے والے احمق سے کہیں بہتر ہے۔ \p \v 2 اگر علم ساتھ نہ ہو تو سرگرمی کا کوئی فائدہ نہیں۔ جلدباز غلط راہ پر آتا رہتا ہے۔ \p \v 3 گو انسان کی اپنی حماقت اُسے بھٹکا دیتی ہے توبھی اُس کا دل رب سے ناراض ہوتا ہے۔ \p \v 4 دولت مند کے دوستوں میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن غریب کا ایک دوست بھی اُس سے الگ ہو جاتا ہے۔ \p \v 5 جھوٹا گواہ سزا سے نہیں بچے گا، جو جھوٹی گواہی دے اُس کی جان نہیں چھوٹے گی۔ \p \v 6 متعدد لوگ بڑے آدمی کی خوشامد کرتے ہیں، اور ہر ایک اُس آدمی کا دوست ہے جو تحفے دیتا ہے۔ \p \v 7 غریب کے تمام بھائی اُس سے نفرت کرتے ہیں، تو پھر اُس کے دوست اُس سے کیوں دُور نہ رہیں۔ وہ باتیں کرتے کرتے اُن کا پیچھا کرتا ہے، لیکن وہ غائب ہو جاتے ہیں۔ \p \v 8 جو حکمت اپنا لے وہ اپنی جان سے محبت رکھتا ہے، جو سمجھ کی پرورش کرے اُسے کامیابی ہو گی۔ \p \v 9 جھوٹا گواہ سزا سے نہیں بچے گا، جھوٹی گواہی دینے والا تباہ ہو جائے گا۔ \p \v 10 احمق کے لئے عیش و عشرت سے زندگی گزارنا موزوں نہیں، لیکن غلام کی حکمرانوں پر حکومت کہیں زیادہ غیرمناسب ہے۔ \p \v 11 انسان کی حکمت اُسے تحمل سکھاتی ہے، اور دوسروں کے جرائم سے درگزر کرنا اُس کا فخر ہے۔ \p \v 12 بادشاہ کا طیش جوان شیرببر کی دہاڑوں کی مانند ہے جبکہ اُس کی منظوری گھاس پر شبنم کی طرح تر و تازہ کرتی ہے۔ \p \v 13 احمق بیٹا باپ کی تباہی اور جھگڑالو بیوی مسلسل ٹپکنے والی چھت ہے۔ \p \v 14 موروثی گھر اور ملکیت باپ دادا کی طرف سے ملتی ہے، لیکن سمجھ دار بیوی رب کی طرف سے ہے۔ \p \v 15 سُست ہونے سے انسان گہری نیند سو جاتا ہے، لیکن ڈھیلا شخص بھوکے مرے گا۔ \p \v 16 جو وفاداری سے حکم پر عمل کرے وہ اپنی جان محفوظ رکھتا ہے، لیکن جو اپنی راہوں کی پروا نہ کرے وہ مر جائے گا۔ \p \v 17 جو غریب پر مہربانی کرے وہ رب کو اُدھار دیتا ہے، وہی اُسے اجر دے گا۔ \p \v 18 جب تک اُمید کی کرن باقی ہو اپنے بیٹے کی تادیب کر، لیکن اِتنے جوش میں نہ آ کہ وہ مر جائے۔ \p \v 19 جو حد سے زیادہ طیش میں آئے اُسے جرمانہ دینا پڑے گا۔ اُسے بچانے کی کوشش مت کر ورنہ اُس کا طیش اَور بڑھے گا۔ \p \v 20 اچھا مشورہ اپنا اور تربیت قبول کر تاکہ آئندہ دانش مند ہو۔ \p \v 21 انسان دل میں متعدد منصوبے باندھتا رہتا ہے، لیکن رب کا ارادہ ہمیشہ پورا ہو جاتا ہے۔ \p \v 22 انسان کا لالچ اُس کی رُسوائی کا باعث ہے، اور غریب دروغ گو سے بہتر ہے۔ \p \v 23 رب کا خوف زندگی کا منبع ہے۔ خدا ترس آدمی سیر ہو کر سکون سے سو جاتا اور مصیبت سے محفوظ رہتا ہے۔ \p \v 24 کاہل اپنا ہاتھ کھانے کے برتن میں ڈال کر اُسے منہ تک نہیں لا سکتا۔ \p \v 25 طعنہ زن کو مار تو سادہ لوح سبق سیکھے گا، سمجھ دار کو ڈانٹ تو اُس کے علم میں اضافہ ہو گا۔ \p \v 26 جو اپنے باپ پر ظلم کرے اور اپنی ماں کو نکال دے وہ والدین کے لئے شرم اور رُسوائی کا باعث ہے۔ \p \v 27 میرے بیٹے، تربیت پر دھیان دینے سے باز نہ آ، ورنہ تُو علم و عرفان کی راہ سے بھٹک جائے گا۔ \p \v 28 شریر گواہ انصاف کا مذاق اُڑاتا ہے، اور بےدین کا منہ آفت کی خبریں پھیلاتا ہے۔ \p \v 29 طعنہ زن کے لئے سزا اور احمق کی پیٹھ کے لئے کوڑا تیار ہے۔ \c 20 \p \v 1 مَے طعنہ زن کا باپ اور شراب شور شرابہ کی ماں ہے۔ جو یہ پی پی کر ڈگمگانے لگے وہ دانش مند نہیں۔ \p \v 2 بادشاہ کا قہر جوان شیرببر کی دہاڑوں کی مانند ہے، جو اُسے طیش دلائے وہ اپنی جان پر کھیلتا ہے۔ \p \v 3 لڑائی جھگڑے سے باز رہنا عزت کا طُرۂ امتیاز ہے جبکہ ہر احمق جھگڑنے کے لئے تیار رہتا ہے۔ \p \v 4 کاہل وقت پر ہل نہیں چلاتا، چنانچہ جب وہ فصل پکتے وقت اپنے کھیت پر نگاہ کرے تو کچھ نظر نہیں آئے گا۔ \p \v 5 انسان کے دل کا منصوبہ گہرے پانی کی مانند ہے، لیکن سمجھ دار آدمی اُسے نکال کر عمل میں لاتا ہے۔ \p \v 6 بہت سے لوگ اپنی وفاداری پر فخر کرتے ہیں، لیکن قابلِ اعتماد شخص کہاں پایا جاتا ہے؟ \p \v 7 جو راست باز بےالزام زندگی گزارے اُس کی اولاد مبارک ہے۔ \p \v 8 جب بادشاہ تختِ عدالت پر بیٹھ جائے تو وہ اپنی آنکھوں سے سب کچھ چھان کر ہر غلط بات ایک طرف کر لیتا ہے۔ \p \v 9 کون کہہ سکتا ہے، ”مَیں نے اپنے دل کو پاک صاف کر رکھا ہے، مَیں اپنے گناہ سے پاک ہو گیا ہوں“؟ \p \v 10 غلط باٹ اور غلط پیمائش، رب دونوں سے گھن کھاتا ہے۔ \p \v 11 لڑکے کا کردار اُس کے سلوک سے معلوم ہوتا ہے۔ اِس سے پتا چلتا ہے کہ اُس کا چال چلن پاک اور راست ہے یا نہیں۔ \p \v 12 سننے والے کان اور دیکھنے والی آنکھیں دونوں ہی رب نے بنائی ہیں۔ \p \v 13 نیند کو پیار نہ کر ورنہ غریب ہو جائے گا۔ اپنی آنکھوں کو کھلا رکھ تو جی بھر کر کھانا کھائے گا۔ \p \v 14 گاہک دکاندار سے کہتا ہے، ”یہ کیسی ناقص چیز ہے!“ لیکن پھر جا کر دوسروں کے سامنے اپنے سودے پر شیخی مارتا ہے۔ \p \v 15 سونا اور کثرت کے موتی پائے جا سکتے ہیں، لیکن سمجھ دار ہونٹ اُن سے کہیں زیادہ قیمتی ہیں۔ \p \v 16 ضمانت کا وہ لباس واپس نہ کر جو کسی نے پردیسی کا ضامن بن کر دیا ہے۔ اگر وہ اجنبی کا ضامن ہو تو اُس ضمانت پر ضرور قبضہ کر جو اُس نے دی تھی۔ \p \v 17 دھوکے سے حاصل کی ہوئی روٹی آدمی کو میٹھی لگتی ہے، لیکن اُس کا انجام کنکروں سے بھرا منہ ہے۔ \p \v 18 منصوبے صلاح مشورے سے مضبوط ہو جاتے ہیں، اور جنگ کرنے سے پہلے دوسروں کی ہدایات پر دھیان دے۔ \p \v 19 اگر تُو بہتان لگانے والے کو ہم راز بنائے تو وہ اِدھر اُدھر پھر کر بات پھیلائے گا۔ چنانچہ باتونی سے گریز کر۔ \p \v 20 جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُس کا چراغ گھنے اندھیرے میں بجھ جائے گا۔ \p \v 21 جو میراث شروع میں بڑی جلدی سے مل جائے وہ آخر میں برکت کا باعث نہیں ہو گی۔ \p \v 22 مت کہنا، ”مَیں غلط کام کا انتقام لوں گا۔“ رب کے انتظار میں رہ تو وہی تیری مدد کرے گا۔ \p \v 23 رب جھوٹے باٹوں سے گھن کھاتا ہے، اور غلط ترازو اُسے اچھا نہیں لگتا۔ \p \v 24 رب ہر ایک کے قدم مقرر کرتا ہے۔ تو پھر انسان کس طرح اپنی راہ سمجھ سکتا ہے؟ \p \v 25 انسان اپنے لئے پھندا تیار کرتا ہے جب وہ جلدبازی سے مَنت مانتا اور بعد میں ہی مَنت کے نتائج پر غور کرنے لگتا ہے۔ \p \v 26 دانش مند بادشاہ بےدینوں کو چھان چھان کر اُڑا لیتا ہے، ہاں وہ گاہنے کا آلہ ہی اُن پر سے گزرنے دیتا ہے۔ \p \v 27 آدم زاد کی روح رب کا چراغ ہے جو انسان کے باطن کی تہہ تک سب کچھ کی تحقیق کرتا ہے۔ \p \v 28 شفقت اور وفا بادشاہ کو محفوظ رکھتی ہیں، شفقت سے وہ اپنا تخت مستحکم کر لیتا ہے۔ \p \v 29 نوجوانوں کا فخر اُن کی طاقت اور بزرگوں کی شان اُن کے سفید بال ہیں۔ \p \v 30 زخم اور چوٹیں بُرائی کو دُور کر دیتی ہیں، ضربیں باطن کی تہہ تک سب کچھ صاف کر دیتی ہیں۔ \c 21 \p \v 1 بادشاہ کا دل رب کے ہاتھ میں نہر کی مانند ہے۔ وہ جدھر چاہے اُس کا رُخ پھیر دیتا ہے۔ \p \v 2 ہر آدمی کی راہ اُس کی اپنی نظر میں ٹھیک لگتی ہے، لیکن رب ہی دلوں کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ \p \v 3 راست بازی اور انصاف کرنا رب کو ذبح کی قربانیوں سے کہیں زیادہ پسند ہے۔ \p \v 4 مغرور آنکھیں اور متکبر دل جو بےدینوں کا چراغ ہیں گناہ ہیں۔ \p \v 5 محنتی شخص کے منصوبے نفع کا باعث ہیں، لیکن جلدبازی غربت تک پہنچا دیتی ہے۔ \p \v 6 فریب دہ زبان سے جمع کیا ہوا خزانہ بکھر جانے والا دھواں اور مہلک پھندا ہے۔ \p \v 7 بےدینوں کا ظلم ہی اُنہیں گھسیٹ کر لے جاتا ہے، کیونکہ وہ انصاف کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ \p \v 8 قصوروار کی راہ پیچ دار ہے جبکہ پاک شخص سیدھی راہ پر چلتا ہے۔ \p \v 9 جھگڑالو بیوی کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہنے کی نسبت چھت کے کسی کونے میں گزارہ کرنا بہتر ہے۔ \p \v 10 بےدین غلط کام کرنے کے لالچ میں رہتا ہے اور اپنے کسی بھی پڑوسی پر ترس نہیں کھاتا۔ \p \v 11 طعنہ زن پر جرمانہ لگا تو سادہ لوح سبق سیکھے گا، دانش مند کو تعلیم دے تو اُس کے علم میں اضافہ ہو گا۔ \p \v 12 اللہ جو راست ہے بےدین کے گھر کو دھیان میں رکھتا ہے، وہی بےدین کو خاک میں ملا دیتا ہے۔ \p \v 13 جو کان میں اُنگلی ڈال کر غریب کی مدد کے لئے چیخیں نہیں سنتا وہ بھی ایک دن چیخیں مارے گا، اور اُس کی بھی سنی نہیں جائے گی۔ \p \v 14 پوشیدگی میں صلہ دینے سے دوسرے کا غصہ ٹھنڈا ہو جاتا، کسی کی جیب گرم کرنے سے اُس کا سخت طیش دُور ہو جاتا ہے۔ \p \v 15 جب انصاف کیا جائے تو راست باز خوش ہو جاتا، لیکن بدکار دہشت کھانے لگتا ہے۔ \p \v 16 جو سمجھ کی راہ سے بھٹک جائے وہ ایک دن مُردوں کی جماعت میں آرام کرے گا۔ \p \v 17 جو عیش و عشرت کی زندگی پسند کرے وہ غریب ہو جائے گا، جسے مَے اور تیل پیارا ہو وہ امیر نہیں ہو جائے گا۔ \p \v 18 جب راست باز کا فدیہ دینا ہے تو بےدین کو دیا جائے گا، اور دیانت دار کی جگہ بےوفا کو دیا جائے گا۔ \p \v 19 جھگڑالو اور تنگ کرنے والی بیوی کے ساتھ بسنے کی نسبت ریگستان میں گزارہ کرنا بہتر ہے۔ \p \v 20 دانش مند کے گھر میں عمدہ خزانہ اور تیل ہوتا ہے، لیکن احمق اپنا سارا مال ہڑپ کر لیتا ہے۔ \p \v 21 جو انصاف اور شفقت کا تعاقب کرتا رہے وہ زندگی، راستی اور عزت پائے گا۔ \p \v 22 دانش مند آدمی طاقت ور فوجیوں کے شہر پر حملہ کر کے وہ قلعہ بندی ڈھا دیتا ہے جس پر اُن کا پورا اعتماد تھا۔ \p \v 23 جو اپنے منہ اور زبان کی پہرا داری کرے وہ اپنی جان کو مصیبت سے بچائے رکھتا ہے۔ \p \v 24 مغرور اور گھمنڈی کا نام ’طعنہ زن‘ ہے، ہر کام وہ بےحد تکبر کے ساتھ کرتا ہے۔ \p \v 25 کاہل کا لالچ اُسے موت کے گھاٹ اُتار دیتا ہے، کیونکہ اُس کے ہاتھ کام کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ \p \v 26 لالچی پورا دن لالچ کرتا رہتا ہے، لیکن راست باز فیاض دلی سے دیتا ہے۔ \p \v 27 بےدینوں کی قربانی قابلِ گھن ہے، خاص کر جب اُسے بُرے مقصد سے پیش کیا جائے۔ \p \v 28 جھوٹا گواہ تباہ ہو جائے گا، لیکن جو دوسرے کی دھیان سے سنے اُس کی بات ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ \p \v 29 بےدین آدمی گستاخ انداز سے پیش آتا ہے، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والا سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلتا ہے۔ \p \v 30 کسی کی بھی حکمت، سمجھ یا منصوبہ رب کا سامنا نہیں کر سکتا۔ \p \v 31 گھوڑے کو جنگ کے دن کے لئے تیار تو کیا جاتا ہے، لیکن فتح رب کے ہاتھ میں ہے۔ \c 22 \p \v 1 نیک نام بڑی دولت سے قیمتی، اور منظورِ نظر ہونا سونے چاندی سے بہتر ہے۔ \p \v 2 امیر اور غریب ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں، رب اُن سب کا خالق ہے۔ \p \v 3 ذہین آدمی خطرہ پہلے سے بھانپ کر چھپ جاتا ہے، جبکہ سادہ لوح آگے بڑھ کر اُس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔ \p \v 4 فروتنی اور رب کا خوف ماننے کا پھل دولت، احترام اور زندگی ہے۔ \p \v 5 بےدین کی راہ میں کانٹے اور پھندے ہوتے ہیں۔ جو اپنی جان محفوظ رکھنا چاہے وہ اُن سے دُور رہتا ہے۔ \p \v 6 چھوٹے بچے کی صحیح راہ پر چلنے کی تربیت کر تو وہ بوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں ہٹے گا۔ \p \v 7 امیر غریب پر حکومت کرتا، اور قرض دار قرض خواہ کا غلام ہوتا ہے۔ \p \v 8 جو ناانصافی کا بیج بوئے وہ آفت کی فصل کاٹے گا، تب اُس کی زیادتی کی لاٹھی ٹوٹ جائے گی۔ \p \v 9 فیاض دل کو برکت ملے گی، کیونکہ وہ پست حال کو اپنے کھانے میں شریک کرتا ہے۔ \p \v 10 طعنہ زن کو بھگا دے تو لڑائی جھگڑا گھر سے نکل جائے گا، تُو تُو مَیں مَیں اور ایک دوسرے کی بےعزتی کرنے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ \p \v 11 جو دل کی پاکیزگی کو پیار کرے اور مہربان زبان کا مالک ہو وہ بادشاہ کا دوست بنے گا۔ \p \v 12 رب کی آنکھیں علم و عرفان کی دیکھ بھال کرتی ہیں، لیکن وہ بےوفا کی باتوں کو تباہ ہونے دیتا ہے۔ \p \v 13 کاہل کہتا ہے، ”گلی میں شیر ہے، اگر باہر جاؤں تو مجھے کسی چوک میں پھاڑ کھائے گا۔“ \p \v 14 زناکار عورت کا منہ گہرا گڑھا ہے۔ جس سے رب ناراض ہو وہ اُس میں گر جاتا ہے۔ \p \v 15 بچے کے دل میں حماقت ٹکتی ہے، لیکن تربیت کی چھڑی اُسے بھگا دیتی ہے۔ \p \v 16 ایک پست حال پر ظلم کرتا ہے تاکہ دولت پائے، دوسرا امیر کو تحفے دیتا ہے لیکن غریب ہو جاتا ہے۔ \s1 دانش مندوں کی 30 کہاوتیں \p \v 17 کان لگا کر داناؤں کی باتوں پر دھیان دے، دل سے میری تعلیم اپنا لے! \v 18 کیونکہ اچھا ہے کہ تُو اُنہیں اپنے دل میں محفوظ رکھے، وہ سب تیرے ہونٹوں پر مستعد رہیں۔ \v 19 آج مَیں تجھے، ہاں تجھے ہی تعلیم دے رہا ہوں تاکہ تیرا بھروسا رب پر رہے۔ \v 20 مَیں نے تیرے لئے 30 کہاوتیں قلم بند کی ہیں، ایسی باتیں جو مشوروں اور علم سے بھری ہوئی ہیں۔ \v 21 کیونکہ مَیں تجھے سچائی کی قابلِ اعتماد باتیں سکھانا چاہتا ہوں تاکہ تُو اُنہیں قابلِ اعتماد جواب دے سکے جنہوں نے تجھے بھیجا ہے۔ \s1 -۱- \p \v 22 پست حال کو اِس لئے نہ لُوٹ کہ وہ پست حال ہے، مصیبت زدہ کو عدالت میں مت کچلنا۔ \v 23 کیونکہ رب خود اُن کا دفاع کر کے اُنہیں لُوٹ لے گا جو اُنہیں لُوٹ رہے ہیں۔ \s1 -۲- \p \v 24 غصیلے شخص کا دوست نہ بن، نہ اُس سے زیادہ تعلق رکھ جو جلدی سے آگ بگولا ہو جاتا ہے۔ \v 25 ایسا نہ ہو کہ تُو اُس کا چال چلن اپنا کر اپنی جان کے لئے پھندا لگائے۔ \s1 -۳- \p \v 26 کبھی ہاتھ ملا کر وعدہ نہ کر کہ مَیں دوسرے کے قرضے کا ضامن ہوں گا۔ \v 27 قرض دار کے پیسے واپس نہ کرنے پر اگر تُو بھی پیسے ادا نہ کر سکے تو تیری چارپائی بھی تیرے نیچے سے چھین لی جائے گی۔ \s1 -۴- \p \v 28 زمین کی جو حدود تیرے باپ دادا نے مقرر کیں اُنہیں آگے پیچھے مت کرنا۔ \s1 -۵- \p \v 29 کیا تجھے ایسا آدمی نظر آتا ہے جو اپنے کام میں ماہر ہے؟ وہ نچلے طبقے کے لوگوں کی خدمت نہیں کرے گا بلکہ بادشاہوں کی۔ \c 23 \s1 -۶- \p \v 1 اگر تُو کسی حکمران کے کھانے میں شریک ہو جائے تو خوب دھیان دے کہ تُو کس کے حضور ہے۔ \v 2 اگر تُو پیٹو ہو تو اپنے گلے پر چھری رکھ۔ \v 3 اُس کی عمدہ چیزوں کا لالچ مت کر، کیونکہ یہ کھانا فریب دہ ہے۔ \s1 -۷- \p \v 4 اپنی پوری طاقت امیر بننے میں صَرف نہ کر، اپنی حکمت ایسی کوششوں سے ضائع مت کر۔ \v 5 ایک نظر دولت پر ڈال تو وہ اوجھل ہو جاتی ہے، اور پَر لگا کر عقاب کی طرح آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔ \s1 -۸- \p \v 6 جلنے والے کی روٹی مت کھا، اُس کے لذیذ کھانوں کا لالچ نہ کر۔ \v 7 کیونکہ یہ گلے میں بال کی طرح ہو گا۔ وہ تجھ سے کہے گا، ”کھاؤ، پیو!“ لیکن اُس کا دل تیرے ساتھ نہیں ہے۔ \v 8 جو لقمہ تُو نے کھا لیا اُس سے تجھے قَے آئے گی، اور تیری اُس سے دوستانہ باتیں ضائع ہو جائیں گی۔ \s1 -۹- \p \v 9 احمق سے بات نہ کر، کیونکہ وہ تیری دانش مند باتیں حقیر جانے گا۔ \s1 -۱۰- \p \v 10 زمین کی جو حدود قدیم زمانے میں مقرر ہوئیں اُنہیں آگے پیچھے مت کرنا، اور یتیموں کے کھیتوں پر قبضہ نہ کر۔ \v 11 کیونکہ اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، وہ اُن کے حق میں خود تیرے خلاف لڑے گا۔ \s1 -۱۱- \p \v 12 اپنا دل تربیت کے حوالے کر اور اپنے کان علم کی باتوں پر لگا۔ \s1 -۱۲- \p \v 13 بچے کو تربیت سے محروم نہ رکھ، چھڑی سے اُسے سزا دینے سے وہ نہیں مرے گا۔ \v 14 چھڑی سے اُسے سزا دے تو اُس کی جان موت سے چھوٹ جائے گی۔ \s1 -۱۳- \p \v 15 میرے بیٹے، اگر تیرا دل دانش مند ہو تو میرا دل بھی خوش ہو گا۔ \v 16 مَیں اندر ہی اندر خوشی مناؤں گا جب تیرے ہونٹ دیانت دار باتیں کریں گے۔ \s1 -۱۴- \p \v 17 تیرا دل گناہ گاروں کو دیکھ کر کُڑھتا نہ رہے بلکہ پورے دن رب کا خوف رکھنے میں سرگرم رہے۔ \v 18 کیونکہ تیری اُمید جاتی نہیں رہے گی بلکہ تیرا مستقبل یقیناً اچھا ہو گا۔ \s1 -۱۵- \p \v 19 میرے بیٹے، سن کر دانش مند ہو جا اور صحیح راہ پر اپنے دل کی راہنمائی کر۔ \v 20 شرابی اور پیٹو سے دریغ کر، \v 21 کیونکہ شرابی اور پیٹو غریب ہو جائیں گے، اور کاہلی اُنہیں چیتھڑے پہنائے گی۔ \s1 -۱۶- \p \v 22 اپنے باپ کی سن جس نے تجھے پیدا کیا، اور اپنی ماں کو حقیر نہ جان جب بوڑھی ہو جائے۔ \p \v 23 سچائی خرید لے اور کبھی فروخت نہ کر، اُس میں شامل حکمت، تربیت اور سمجھ اپنا لے۔ \p \v 24 راست باز کا باپ بڑی خوشی مناتا ہے، اور دانش مند بیٹے کا والد اُس سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ \p \v 25 چنانچہ اپنے ماں باپ کے لئے خوشی کا باعث ہو، ایسی زندگی گزار کہ تیری ماں جشن منا سکے۔ \s1 -۱۷- \p \v 26 میرے بیٹے، اپنا دل میرے حوالے کر، تیری آنکھیں میری راہیں پسند کریں۔ \v 27 کیونکہ کسبی گہرا گڑھا اور زناکار عورت تنگ کنواں ہے، \v 28 ڈاکو کی طرح وہ تاک لگائے بیٹھ کر مردوں میں بےوفاؤں کا اضافہ کرتی ہے۔ \s1 -۱۸- \p \v 29 کون آہیں بھرتا ہے؟ کون ہائے ہائے کرتا اور لڑائی جھگڑے میں ملوث رہتا ہے؟ کس کو بلاوجہ چوٹیں لگتی، کس کی آنکھیں دُھندلی سی رہتی ہیں؟ \v 30 وہ جو رات گئے تک مَے پینے اور مسالے دار مَے سے مزہ لینے میں مصروف رہتا ہے۔ \v 31 مَے کو تکتا نہ رہ، خواہ اُس کا سرخ رنگ کتنی خوب صورتی سے پیالے میں کیوں نہ چمکے، خواہ اُسے بڑے مزے سے کیوں نہ پیا جائے۔ \v 32 انجام کار وہ تجھے سانپ کی طرح کاٹے گی، ناگ کی طرح ڈسے گی۔ \v 33 تیری آنکھیں عجیب و غریب منظر دیکھیں گی اور تیرا دل بےتُکی باتیں ہکلائے گا۔ \v 34 تُو سمندر کے بیچ میں لیٹنے والے کی مانند ہو گا، اُس جیسا جو مستول پر چڑھ کر لیٹ گیا ہو۔ \v 35 تُو کہے گا، ”میری پٹائی ہوئی لیکن درد محسوس نہ ہوا، مجھے مارا گیا لیکن معلوم نہ ہوا۔ مَیں کب جاگ اُٹھوں گا تاکہ دوبارہ شراب کی طرف رُخ کر سکوں؟“ \c 24 \s1 -۱۹- \p \v 1 شریروں سے حسد نہ کر، نہ اُن سے صحبت رکھنے کی آرزو رکھ، \v 2 کیونکہ اُن کا دل ظلم کرنے پر تُلا رہتا ہے، اُن کے ہونٹ دوسروں کو دُکھ پہنچاتے ہیں۔ \s1 -۲۰- \p \v 3 حکمت گھر کو تعمیر کرتی، سمجھ اُسے مضبوط بنیاد پر کھڑا کر دیتی، \v 4 اور علم و عرفان اُس کے کمروں کو بیش قیمت اور من موہن چیزوں سے بھر دیتا ہے۔ \s1 -۲۱- \p \v 5 دانش مند کو طاقت حاصل ہوتی اور علم رکھنے والے کی قوت بڑھتی رہتی ہے، \v 6 کیونکہ جنگ کرنے کے لئے ہدایت اور فتح پانے کے لئے متعدد مشیروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ \s1 -۲۲- \p \v 7 حکمت اِتنی بلند و بالا ہے کہ احمق اُسے پا نہیں سکتا۔ جب بزرگ شہر کے دروازے میں فیصلہ کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو وہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔ \s1 -۲۳- \p \v 8 بُرے منصوبے باندھنے والا سازشی کہلاتا ہے۔ \v 9 احمق کی چالاکیاں گناہ ہیں، اور لوگ طعنہ زن سے گھن کھاتے ہیں۔ \s1 -۲۴- \p \v 10 اگر تُو مصیبت کے دن ہمت ہار کر ڈھیلا ہو جائے تو تیری طاقت جاتی رہے گی۔ \s1 -۲۵- \p \v 11 جنہیں موت کے حوالے کیا جا رہا ہے اُنہیں چھڑا، جو قصائی کی طرف ڈگمگاتے ہوئے جا رہے ہیں اُنہیں روک دے۔ \v 12 شاید تُو کہے، ”ہمیں تو اِس کے بارے میں علم نہیں تھا۔“ لیکن یقین جان، جو دل کی جانچ پڑتال کرتا ہے وہ بات سمجھتا ہے، جو تیری جان کی دیکھ بھال کرتا ہے اُسے معلوم ہے۔ وہ انسان کو اُس کے اعمال کا بدلہ دیتا ہے۔ \s1 -۲۶- \p \v 13 میرے بیٹے، شہد کھا کیونکہ وہ اچھا ہے، چھتے کا خالص شہد میٹھا ہے۔ \v 14 جان لے کہ حکمت اِسی طرح تیری جان کے لئے میٹھی ہے۔ اگر تُو اُسے پائے تو تیری اُمید جاتی نہیں رہے گی بلکہ تیرا مستقبل اچھا ہو گا۔ \s1 -۲۷- \p \v 15 اے بےدین، راست باز کے گھر کی تاک لگائے مت بیٹھنا، اُس کی رہائش گاہ تباہ نہ کر۔ \v 16 کیونکہ گو راست باز سات بار گر جائے توبھی ہر بار دوبارہ اُٹھ کھڑا ہو گا جبکہ بےدین ایک بار ٹھوکر کھا کر مصیبت میں پھنسا رہے گا۔ \s1 -۲۸- \p \v 17 اگر تیرا دشمن گر جائے تو خوش نہ ہو، اگر وہ ٹھوکر کھائے تو تیرا دل جشن نہ منائے۔ \v 18 ایسا نہ ہو کہ رب یہ دیکھ کر تیرا رویہ پسند نہ کرے اور اپنا غصہ دشمن پر اُتارنے سے باز آئے۔ \s1 -۲۹- \p \v 19 بدکاروں کو دیکھ کر مشتعل نہ ہو جا، بےدینوں کے باعث کُڑھتا نہ رہ۔ \v 20 کیونکہ شریروں کا کوئی مستقبل نہیں، بےدینوں کا چراغ بجھ جائے گا۔ \s1 -۳۰- \p \v 21 میرے بیٹے، رب اور بادشاہ کا خوف مان، اور سرکشوں میں شریک نہ ہو۔ \v 22 کیونکہ اچانک ہی اُن پر آفت آئے گی، کسی کو پتا ہی نہیں چلے گا جب دونوں اُن پر حملہ کر کے اُنہیں تباہ کر دیں گے۔ \s1 دانش مندوں کی مزید کہاوتیں \p \v 23 ذیل میں دانش مندوں کی مزید کہاوتیں قلم بند ہیں۔ \p عدالت میں جانب داری دکھانا بُری بات ہے۔ \v 24 جو قصوروار سے کہے، ”تُو بےقصور ہے“ اُس پر قومیں لعنت بھیجیں گی، اُس کی سرزنش اُمّتیں کریں گی۔ \v 25 لیکن جو قصوروار کو مجرم ٹھہرائے وہ خوش حال ہو گا، اُسے کثرت کی برکت ملے گی۔ \p \v 26 سچا جواب دوست کے بوسے کی مانند ہے۔ \p \v 27 پہلے باہر کا کام مکمل کر کے اپنے کھیتوں کو تیار کر، پھر ہی اپنا گھر تعمیر کر۔ \p \v 28 بلاوجہ اپنے پڑوسی کے خلاف گواہی مت دے۔ یا کیا تُو اپنے ہونٹوں سے دھوکا دینا چاہتا ہے؟ \p \v 29 مت کہنا، ”جس طرح اُس نے میرے ساتھ کیا اُسی طرح مَیں اُس کے ساتھ کروں گا، مَیں اُس کے ہر فعل کا مناسب جواب دوں گا۔“ \b \p \v 30 ایک دن مَیں سُست اور ناسمجھ آدمی کے کھیت اور انگور کے باغ میں سے گزرا۔ \v 31 ہر جگہ کانٹےدار جھاڑیاں پھیلی ہوئی تھیں، خود رَو پودے پوری زمین پر چھا گئے تھے۔ اُس کی چاردیواری بھی گر گئی تھی۔ \v 32 یہ دیکھ کر مَیں نے دل سے دھیان دیا اور سبق سیکھ لیا، \p \v 33 اگر تُو کہے، ”مجھے تھوڑی دیر سونے دے، تھوڑی دیر اونگھنے دے، تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے دے تاکہ مَیں آرام کر سکوں“ \v 34 تو خبردار، جلد ہی غربت راہزن کی طرح تجھ پر آئے گی، مفلسی ہتھیار سے لیس ڈاکو کی طرح تجھ پر آ پڑے گی۔ \c 25 \s1 سلیمان کی مزید کہاوتیں \p \v 1 ذیل میں سلیمان کی مزید کہاوتیں درج ہیں جنہیں یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ کے لوگوں نے جمع کیا۔ \b \p \v 2 اللہ کا جلال اِس میں ظاہر ہوتا ہے کہ وہ معاملہ پوشیدہ رکھتا ہے، بادشاہ کا جلال اِس میں کہ وہ معاملے کی تحقیق کرتا ہے۔ \p \v 3 جتنا آسمان بلند اور زمین گہری ہے اُتنا ہی بادشاہوں کے دل کا کھوج نہیں لگایا جا سکتا۔ \p \v 4 چاندی سے مَیل دُور کرو تو سنار برتن بنانے میں کامیاب ہو جائے گا، \v 5 بےدین کو بادشاہ کے حضور سے دُور کرو تو اُس کا تخت راستی کی بنیاد پر قائم رہے گا۔ \p \v 6 بادشاہ کے حضور اپنے آپ پر فخر نہ کر، نہ عزت کی اُس جگہ پر کھڑا ہو جا جو بزرگوں کے لئے مخصوص ہے۔ \v 7 اِس سے پہلے کہ شرفا کے سامنے ہی تیری بےعزتی ہو جائے بہتر ہے کہ تُو پیچھے کھڑا ہو جا اور بعد میں کوئی تجھ سے کہے، ”یہاں سامنے آ جائیں۔“ \p جو کچھ تیری آنکھوں نے دیکھا اُسے عدالت میں پیش کرنے میں \v 8 جلدبازی نہ کر، کیونکہ تُو کیا کرے گا اگر تیرا پڑوسی تیرے معاملے کو جھٹلا کر تجھے شرمندہ کرے؟ \p \v 9 عدالت میں اپنے پڑوسی سے لڑتے وقت وہ بات بیان نہ کر جو کسی نے پوشیدگی میں تیرے سپرد کی، \v 10 ایسا نہ ہو کہ سننے والا تیری بےعزتی کرے۔ تب تیری بدنامی کبھی نہیں مٹے گی۔ \p \v 11 وقت پر موزوں بات چاندی کے برتن میں سونے کے سیب کی مانند ہے۔ \v 12 دانش مند کی نصیحت قبول کرنے والے کے لئے سونے کی بالی اور خالص سونے کے گلوبند کی مانند ہے۔ \p \v 13 قابلِ اعتماد قاصد بھیجنے والے کے لئے فصل کاٹتے وقت برف کی ٹھنڈک جیسا ہے، اِس طرح وہ اپنے مالک کی جان کو تر و تازہ کر دیتا ہے۔ \p \v 14 جو شیخی مار کر تحفوں کا وعدہ کرے لیکن کچھ نہ دے وہ اُن طوفانی بادلوں کی مانند ہے جو برسے بغیر گزر جاتے ہیں۔ \p \v 15 حکمران کو تحمل سے قائل کیا جا سکتا، اور نرم زبان ہڈیاں توڑنے کے قابل ہے۔ \p \v 16 اگر شہد مل جائے تو ضرورت سے زیادہ مت کھا، حد سے زیادہ کھانے سے تجھے قَے آئے گی۔ \p \v 17 اپنے پڑوسی کے گھر میں بار بار جانے سے اپنے قدموں کو روک، ورنہ وہ تنگ آ کر تجھ سے نفرت کرنے لگے گا۔ \p \v 18 جو اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی دے وہ ہتھوڑے، تلوار اور تیز تیر جیسا نقصان دہ ہے۔ \p \v 19 مصیبت کے وقت بےوفا پر اعتبار کرنا خراب دانت یا ڈگمگاتے پاؤں کی طرح تکلیف دہ ہے۔ \p \v 20 دُکھتے دل کے لئے گیت گانا اُتنا ہی غیرموزوں ہے جتنا سردیوں کے موسم میں قمیص اُتارنا یا سوڈے پر سرکہ ڈالنا۔ \p \v 21 اگر تیرا دشمن بھوکا ہو تو اُسے کھانا کھلا، اگر پیاسا ہو تو پانی پلا۔ \v 22 کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اُس کے سر پر جلتے ہوئے کوئلوں کا ڈھیر لگائے گا، اور رب تجھے اجر دے گا۔ \p \v 23 جس طرح کالے بادل لانے والی ہَوا بارش پیدا کرتی ہے اُسی طرح باتونی کی چپکے سے کی گئی باتوں سے لوگوں کے منہ بگڑ جاتے ہیں۔ \p \v 24 جھگڑالو بیوی کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہنے کی نسبت چھت کے کسی کونے میں گزارہ کرنا بہتر ہے۔ \p \v 25 دُوردراز ملک کی خوش خبری پیاسے گلے میں ٹھنڈا پانی ہے۔ \p \v 26 جو راست باز بےدین کے سامنے ڈگمگانے لگے، وہ گدلا چشمہ اور آلودہ کنواں ہے۔ \p \v 27 زیادہ شہد کھانا اچھا نہیں، اور نہ ہی زیادہ اپنی عزت کی فکر کرنا۔ \p \v 28 جو اپنے آپ پر قابو نہ پا سکے وہ اُس شہر کی مانند ہے جس کی فصیل ڈھا دی گئی ہے۔ \c 26 \p \v 1 احمق کی عزت کرنا اُتنا ہی غیرموزوں ہے جتنا موسمِ گرما میں برف یا فصل کاٹتے وقت بارش۔ \p \v 2 بلاوجہ بھیجی ہوئی لعنت پھڑپھڑاتی چڑیا یا اُڑتی ہوئی ابابیل کی طرح اوجھل ہو کر بےاثر رہ جاتی ہے۔ \p \v 3 گھوڑے کو چھڑی سے، گدھے کو لگام سے اور احمق کی پیٹھ کو لاٹھی سے تربیت دے۔ \p \v 4 جب احمق احمقانہ باتیں کرے تو اُسے جواب نہ دے، ورنہ تُو اُسی کے برابر ہو جائے گا۔ \p \v 5 جب احمق احمقانہ باتیں کرے تو اُسے جواب دے، ورنہ وہ اپنی نظر میں دانش مند ٹھہرے گا۔ \p \v 6 جو احمق کے ہاتھ پیغام بھیجے وہ اُس کی مانند ہے جو اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار کر اپنے آپ سے زیادتی کرتا ہے۔\f + \fr 26‏:6 \fq زیادتی کرتا ہے: \ft لفظی ترجمہ: \fqa زیادتی کا پیالہ پیتا ہے۔ \f* \p \v 7 احمق کے منہ میں حکمت کی بات مفلوج کی بےحرکت لٹکتی ٹانگوں کی طرح بےکار ہے۔ \p \v 8 احمق کا احترام کرنا فلاخن کے ساتھ پتھر باندھنے کے برابر ہے۔ \p \v 9 احمق کے منہ میں حکمت کی بات نشے میں دُھت شرابی کے ہاتھ میں کانٹےدار جھاڑی کی مانند ہے۔ \p \v 10 جو احمق یا ہر کسی گزرنے والے کو کام پر لگائے وہ سب کو زخمی کرنے والے تیرانداز کی مانند ہے۔ \p \v 11 جو احمق اپنی حماقت دہرائے وہ اپنی قَے کے پاس واپس آنے والے کُتے کی مانند ہے۔ \p \v 12 کیا کوئی دکھائی دیتا ہے جو اپنے آپ کو دانش مند سمجھتا ہے؟ اُس کی نسبت احمق کے سدھرنے کی زیادہ اُمید ہے۔ \p \v 13 کاہل کہتا ہے، ”راستے میں شیر ہے، ہاں چوکوں میں شیر پھر رہا ہے!“ \p \v 14 جس طرح دروازہ قبضے پر گھومتا ہے اُسی طرح کاہل اپنے بستر پر کروٹیں بدلتا ہے۔ \p \v 15 جب کاہل اپنا ہاتھ کھانے کے برتن میں ڈال دے تو وہ اِتنا سُست ہے کہ اُسے منہ تک واپس نہیں لا سکتا۔ \p \v 16 کاہل اپنی نظر میں حکمت سے جواب دینے والے سات آدمیوں سے کہیں زیادہ دانش مند ہے۔ \p \v 17 جو گزرتے وقت دوسروں کے جھگڑے میں مداخلت کرے وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو کُتے کو کانوں سے پکڑ لے۔ \p \v 18‏-19 جو اپنے پڑوسی کو فریب دے کر بعد میں کہے، ”مَیں صرف مذاق کر رہا تھا“ وہ اُس دیوانے کی مانند ہے جو لوگوں پر جلتے ہوئے اور مہلک تیر برساتا ہے۔ \p \v 20 لکڑی کے ختم ہونے پر آگ بجھ جاتی ہے، تہمت لگانے والے کے چلے جانے پر جھگڑا بند ہو جاتا ہے۔ \p \v 21 انگاروں میں کوئلے اور آگ میں لکڑی ڈال تو آگ بھڑک اُٹھے گی۔ جھگڑالو کو کہیں بھی کھڑا کر تو لوگ مشتعل ہو جائیں گے۔ \p \v 22 تہمت لگانے والے کی باتیں لذیذ کھانے کے لقموں جیسی ہیں، وہ دل کی تہہ تک اُتر جاتی ہیں۔ \p \v 23 جلنے والے ہونٹ اور شریر دل مٹی کے اُس برتن کی مانند ہیں جسے چمک دار بنایا گیا ہو۔ \p \v 24 نفرت کرنے والا اپنے ہونٹوں سے اپنا اصلی روپ چھپا لیتا ہے، لیکن اُس کا دل فریب سے بھرا رہتا ہے۔ \v 25 جب وہ مہربان باتیں کرے تو اُس پر یقین نہ کر، کیونکہ اُس کے دل میں سات مکروہ باتیں ہیں۔ \v 26 گو اُس کی نفرت فی الحال فریب سے چھپی رہے، لیکن ایک دن اُس کا غلط کردار پوری جماعت کے سامنے ظاہر ہو جائے گا۔ \p \v 27 جو دوسروں کو پھنسانے کے لئے گڑھا کھودے وہ اُس میں خود گر جائے گا، جو پتھر لُڑھکا کر دوسروں پر پھینکنا چاہے اُس پر ہی پتھر واپس لُڑھک آئے گا۔ \p \v 28 جھوٹی زبان اُن سے نفرت کرتی ہے جنہیں وہ کچل دیتی ہے، خوشامد کرنے والا منہ تباہی مچا دیتا ہے۔ \c 27 \p \v 1 اُس پر شیخی نہ مار جو تُو کل کرے گا، تجھے کیا معلوم کہ کل کا دن کیا کچھ فراہم کرے گا؟ \p \v 2 تیرا اپنا منہ اور اپنے ہونٹ تیری تعریف نہ کریں بلکہ وہ جو تجھ سے واقف بھی نہ ہو۔ \p \v 3 پتھر بھاری اور ریت وزنی ہے، لیکن جو احمق تجھے تنگ کرے وہ زیادہ ناقابلِ برداشت ہے۔ \p \v 4 غصہ ظالم ہوتا اور طیش سیلاب کی طرح انسان پر آ جاتا ہے، لیکن کون حسد کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ \p \v 5 کھلی ملامت چھپی ہوئی محبت سے بہتر ہے۔ \p \v 6 پیار کرنے والے کی ضربیں وفا کا ثبوت ہیں، لیکن نفرت کرنے والے کے متعدد بوسوں سے خبردار رہ۔ \p \v 7 جو سیر ہے وہ شہد کو بھی پاؤں تلے روند دیتا ہے، لیکن بھوکے کو کڑوی چیزیں بھی میٹھی لگتی ہیں۔ \p \v 8 جو آدمی اپنے گھر سے نکل کر مارا مارا پھرے وہ اُس پرندے کی مانند ہے جو اپنے گھونسلے سے بھاگ کر کبھی اِدھر کبھی اُدھر پھڑپھڑاتا رہتا ہے۔ \p \v 9 تیل اور بخور دل کو خوش کرتے ہیں، لیکن دوست اپنے اچھے مشوروں سے خوشی دلاتا ہے۔ \p \v 10 اپنے دوستوں کو کبھی نہ چھوڑ، نہ اپنے ذاتی دوستوں کو نہ اپنے باپ کے دوستوں کو۔ تب تجھے مصیبت کے دن اپنے بھائی سے مدد نہیں مانگنی پڑے گی۔ کیونکہ قریب کا پڑوسی دُور کے بھائی سے بہتر ہے۔ \p \v 11 میرے بیٹے، دانش مند بن کر میرے دل کو خوش کر تاکہ مَیں اپنے حقیر جاننے والے کو جواب دے سکوں۔ \p \v 12 ذہین آدمی خطرہ پہلے سے بھانپ کر چھپ جاتا ہے، جبکہ سادہ لوح آگے بڑھ کر اُس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔ \p \v 13 ضمانت کا وہ لباس واپس نہ کر جو کسی نے پردیسی کا ضامن بن کر دیا ہے۔ اگر وہ اجنبی عورت کا ضامن ہو تو اُس ضمانت پر ضرور قبضہ کر جو اُس نے دی تھی۔ \p \v 14 جو صبح سویرے بلند آواز سے اپنے پڑوسی کو برکت دے اُس کی برکت لعنت ٹھہرائی جائے گی۔ \p \v 15 جھگڑالو بیوی موسلادھار بارش کے باعث مسلسل ٹپکنے والی چھت کی مانند ہے۔ \v 16 اُسے روکنا ہَوا کو روکنے یا تیل کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \p \v 17 لوہا لوہے کو اور انسان انسان کے ذہن کو تیز کرتا ہے۔ \p \v 18 جو انجیر کے درخت کی دیکھ بھال کرے وہ اُس کا پھل کھائے گا، جو اپنے مالک کی وفاداری سے خدمت کرے اُس کا احترام کیا جائے گا۔ \p \v 19 جس طرح پانی چہرے کو منعکس کرتا ہے اُسی طرح انسان کا دل انسان کو منعکس کرتا ہے۔ \p \v 20 نہ موت اور نہ پاتال کبھی سیر ہوتے ہیں، نہ انسان کی آنکھیں۔ \p \v 21 سونا اور چاندی کٹھالی میں پگھلا کر پاک صاف کر، لیکن انسان کا کردار اِس سے معلوم کر کہ لوگ اُس کی کتنی قدر کرتے ہیں۔ \p \v 22 اگر احمق کو اناج کی طرح اُوکھلی اور موسل سے کوٹا بھی جائے توبھی اُس کی حماقت دُور نہیں ہو جائے گی۔ \p \v 23 احتیاط سے اپنی بھیڑبکریوں کی حالت پر دھیان دے، اپنے ریوڑوں پر خوب توجہ دے۔ \v 24 کیونکہ کوئی بھی دولت ہمیشہ تک قائم نہیں رہتی، کوئی بھی تاج نسل در نسل برقرار نہیں رہتا۔ \v 25 کھلے میدان میں گھاس کاٹ کر جمع کر تاکہ نئی گھاس اُگ سکے، چارا پہاڑوں سے بھی اکٹھا کر۔ \v 26 تب تُو بھیڑوں کی اُون سے کپڑے بنا سکے گا، بکروں کی فروخت سے کھیت خرید سکے گا، \v 27 اور بکریاں اِتنا دودھ دیں گی کہ تیرے، تیرے خاندان اور تیرے نوکر چاکروں کے لئے کافی ہو گا۔ \c 28 \p \v 1 بےدین فرار ہو جاتا ہے حالانکہ تعاقب کرنے والا کوئی نہیں ہوتا، لیکن راست باز اپنے آپ کو جوان شیرببر کی طرح محفوظ سمجھتا ہے۔ \p \v 2 ملک کی خطاکاری کے سبب سے اُس کی حکومت کی یگانگت قائم نہیں رہے گی، لیکن سمجھ دار اور دانش مند آدمی اُسے بڑی دیر تک قائم رکھے گا۔ \p \v 3 جو غریب غریبوں پر ظلم کرے وہ اُس موسلادھار بارش کی مانند ہے جو سیلاب لا کر فصلوں کو تباہ کر دیتی ہے۔ \p \v 4 جس نے شریعت کو ترک کیا وہ بےدین کی تعریف کرتا ہے، لیکن جو شریعت کے تابع رہتا ہے وہ اُس کی مخالفت کرتا ہے۔ \p \v 5 شریر انصاف نہیں سمجھتے، لیکن رب کے طالب سب کچھ سمجھتے ہیں۔ \p \v 6 بےالزام زندگی گزارنے والا غریب ٹیڑھی راہوں پر چلنے والے امیر سے بہتر ہے۔ \p \v 7 جو شریعت کی پیروی کرے وہ سمجھ دار بیٹا ہے، لیکن عیاشوں کا ساتھی اپنے باپ کی بےعزتی کرتا ہے۔ \p \v 8 جو اپنی دولت ناجائز سود سے بڑھائے وہ اُسے کسی اَور کے لئے جمع کر رہا ہے، ایسے شخص کے لئے جو غریبوں پر رحم کرے گا۔ \p \v 9 جو اپنے کان میں اُنگلی ڈالے تاکہ شریعت کی باتیں نہ سنے اُس کی دعائیں بھی قابلِ گھن ہیں۔ \p \v 10 جو سیدھی راہ پر چلنے والوں کو غلط راہ پر لائے وہ اپنے ہی گڑھے میں گر جائے گا، لیکن بےالزام اچھی میراث پائیں گے۔ \p \v 11 امیر اپنے آپ کو دانش مند سمجھتا ہے، لیکن جو ضرورت مند سمجھ دار ہے وہ اُس کا اصلی کردار معلوم کر لیتا ہے۔ \p \v 12 جب راست باز فتح یاب ہوں تو ملک کی شان و شوکت بڑھ جاتی ہے، لیکن جب بےدین اُٹھ کھڑے ہوں تو لوگ چھپ جاتے ہیں۔ \p \v 13 جو اپنے گناہ چھپائے وہ ناکام رہے گا، لیکن جو اُنہیں تسلیم کر کے ترک کرے وہ رحم پائے گا۔ \p \v 14 مبارک ہے وہ جو ہر وقت رب کا خوف مانے، لیکن جو اپنا دل سخت کرے وہ مصیبت میں پھنس جائے گا۔ \p \v 15 پست حال قوم پر حکومت کرنے والا بےدین غُراتے ہوئے شیرببر اور حملہ آور ریچھ کی مانند ہے۔ \p \v 16 جہاں ناسمجھ حکمران ہے وہاں ظلم ہوتا ہے، لیکن جسے غلط نفع سے نفرت ہو اُس کی عمر دراز ہو گی۔ \p \v 17 جو کسی کو قتل کرے وہ موت تک اپنے قصور کے نیچے دبا ہوا مارا مارا پھرے گا۔ ایسے شخص کا سہارا نہ بن! \p \v 18 جو بےالزام زندگی گزارے وہ بچا رہے گا، لیکن جو ٹیڑھی راہ پر چلے وہ اچانک ہی گر جائے گا۔ \p \v 19 جو اپنی زمین کی کھیتی باڑی کرے وہ جی بھر کر روٹی کھائے گا، لیکن جو فضول چیزوں کے پیچھے پڑ جائے وہ غربت سے سیر ہو جائے گا۔ \p \v 20 قابلِ اعتماد آدمی کو کثرت کی برکتیں حاصل ہوں گی، لیکن جو بھاگ بھاگ کر دولت جمع کرنے میں مصروف رہے وہ سزا سے نہیں بچے گا۔ \p \v 21 جانب داری بُری بات ہے، لیکن انسان روٹی کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لئے مجرم بن جاتا ہے۔ \p \v 22 لالچی بھاگ بھاگ کر دولت جمع کرتا ہے، اُسے معلوم ہی نہیں کہ اِس کا انجام غربت ہی ہے۔ \p \v 23 آخرکار نصیحت دینے والا چاپلوسی کرنے والے سے زیادہ منظور ہوتا ہے۔ \p \v 24 جو اپنے باپ یا ماں کو لُوٹ کر کہے، ”یہ جرم نہیں ہے“ وہ مہلک قاتل کا شریکِ کار ہوتا ہے۔ \p \v 25 لالچی جھگڑوں کا منبع رہتا ہے، لیکن جو رب پر بھروسا رکھے وہ خوش حال رہے گا۔ \p \v 26 جو اپنے دل پر بھروسا رکھے وہ بےوقوف ہے، لیکن جو حکمت کی راہ پر چلے وہ محفوظ رہے گا۔ \p \v 27 غریبوں کو دینے والا ضرورت مند نہیں ہو گا، لیکن جو اپنی آنکھیں بند کر کے اُنہیں نظرانداز کرے اُس پر بہت لعنتیں آئیں گی۔ \p \v 28 جب بےدین اُٹھ کھڑے ہوں تو لوگ چھپ جاتے ہیں، لیکن جب ہلاک ہو جائیں تو راست بازوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ \c 29 \p \v 1 جو متعدد نصیحتوں کے باوجود ہٹ دھرم رہے وہ اچانک ہی برباد ہو جائے گا، اور شفا کا امکان ہی نہیں ہو گا۔ \p \v 2 جب راست باز بہت ہیں تو قوم خوش ہوتی، لیکن جب بےدین حکومت کرے تو قوم آہیں بھرتی ہے۔ \p \v 3 جسے حکمت پیاری ہو وہ اپنے باپ کو خوشی دلاتا ہے، لیکن کسبیوں کا ساتھی اپنی دولت اُڑا دیتا ہے۔ \p \v 4 بادشاہ انصاف سے ملک کو مستحکم کرتا، لیکن حد سے زیادہ ٹیکس لینے سے اُسے تباہ کرتا ہے۔ \p \v 5 جو اپنے پڑوسی کی چاپلوسی کرے وہ اُس کے قدموں کے آگے جال بچھاتا ہے۔ \p \v 6 شریر جرم کرتے وقت اپنے آپ کو پھنسا دیتا، لیکن راست باز خوشی منا کر شادمان رہتا ہے۔ \p \v 7 راست باز پست حالوں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے، لیکن بےدین پروا ہی نہیں کرتا۔ \p \v 8 طعنہ زن شہر میں افرا تفری مچا دیتے جبکہ دانش مند غصہ ٹھنڈا کر دیتے ہیں۔ \p \v 9 جب دانش مند آدمی عدالت میں احمق سے لڑے تو احمق طیش میں آ جاتا یا قہقہہ لگاتا ہے، سکون کا امکان ہی نہیں ہوتا۔ \p \v 10 خوں خوار آدمی بےالزام شخص سے نفرت کرتا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والا اُس کی بہتری چاہتا ہے۔ \p \v 11 احمق اپنا پورا غصہ اُتارتا، لیکن دانش مند اُسے روک کر قابو میں رکھتا ہے۔ \p \v 12 جو حکمران جھوٹ پر دھیان دے اُس کے تمام ملازم بےدین ہوں گے۔ \p \v 13 جب غریب اور ظالم کی ملاقات ہوتی ہے تو دونوں کی آنکھوں کو روشن کرنے والا رب ہی ہے۔ \p \v 14 جو بادشاہ دیانت داری سے ضرورت مند کی عدالت کرے اُس کا تخت ہمیشہ تک قائم رہے گا۔ \p \v 15 چھڑی اور نصیحت حکمت پیدا کرتی ہیں۔ جسے بےلگام چھوڑا جائے وہ اپنی ماں کے لئے شرمندگی کا باعث ہو گا۔ \p \v 16 جب بےدین پھلیں پھولیں تو گناہ بھی پھلتا پھولتا ہے، لیکن راست باز اُن کی شکست کے گواہ ہوں گے۔ \p \v 17 اپنے بیٹے کی تربیت کر تو وہ تجھے سکون اور خوشی دلائے گا۔ \p \v 18 جہاں رویا نہیں وہاں قوم بےلگام ہو جاتی ہے، لیکن مبارک ہے وہ جو شریعت کے تابع رہتا ہے۔ \p \v 19 نوکر صرف الفاظ سے نہیں سدھرتا۔ اگر وہ بات سمجھے بھی توبھی دھیان نہیں دے گا۔ \p \v 20 کیا کوئی دکھائی دیتا ہے جو بات کرنے میں جلدباز ہے؟ اُس کی نسبت احمق کے سدھرنے کی زیادہ اُمید ہے۔ \p \v 21 جو غلام جوانی سے ناز و نعمت میں پل کر بگڑ جائے اُس کا بُرا انجام ہو گا۔ \p \v 22 غضب آلود آدمی جھگڑے چھیڑتا رہتا ہے، غصیلے شخص سے متعدد گناہ سرزد ہوتے ہیں۔ \p \v 23 تکبر اپنے مالک کو پست کر دے گا جبکہ فروتن شخص عزت پائے گا۔ \p \v 24 جو چور کا ساتھی ہو وہ اپنی جان سے نفرت رکھتا ہے۔ گو اُس سے حلف اُٹھوایا جائے کہ چوری کے بارے میں گواہی دے توبھی کچھ نہیں بتاتا بلکہ حلف کی لعنت کی زد میں آ جاتا ہے۔ \p \v 25 جو انسان سے خوف کھائے وہ پھندے میں پھنس جائے گا، لیکن جو رب کا خوف مانے وہ محفوظ رہے گا۔ \p \v 26 بہت لوگ حکمران کی منظوری کے طالب رہتے ہیں، لیکن انصاف رب ہی کی طرف سے ملتا ہے۔ \p \v 27 راست باز بدکار سے اور بےدین سیدھی راہ پر چلنے والے سے گھن کھاتا ہے۔ \c 30 \s1 اجور کی کہاوتیں \p \v 1 ذیل میں اجور بن یاقہ کی کہاوتیں ہیں۔ وہ مسّا کا رہنے والا تھا۔ اُس نے فرمایا، \p اے اللہ، مَیں تھک گیا ہوں، اے اللہ، مَیں تھک گیا ہوں، یہ میرے بس کی بات نہیں رہی۔ \v 2 یقیناً مَیں انسانوں میں سب سے زیادہ نادان ہوں، مجھے انسان کی سمجھ حاصل نہیں۔ \v 3 نہ مَیں نے حکمت سیکھی، نہ قدوس خدا کے بارے میں علم رکھتا ہوں۔ \b \p \v 4 کون آسمان پر چڑھ کر واپس اُتر آیا؟ کس نے ہَوا کو اپنے ہاتھوں میں جمع کیا؟ کس نے گہرے پانی کو چادر میں لپیٹ لیا؟ کس نے زمین کی حدود کو اپنی اپنی جگہ پر قائم کیا ہے؟ اُس کا نام کیا ہے، اُس کے بیٹے کا کیا نام ہے؟ اگر تجھے معلوم ہو تو مجھے بتا! \b \p \v 5 اللہ کی ہر بات آزمودہ ہے، جو اُس میں پناہ لے اُس کے لئے وہ ڈھال ہے۔ \p \v 6 اُس کی باتوں میں اضافہ مت کر، ورنہ وہ تجھے ڈانٹے گا اور تُو جھوٹا ٹھہرے گا۔ \b \p \v 7 اے رب، مَیں تجھ سے دو چیزیں مانگتا ہوں، میرے مرنے سے پہلے اِن سے انکار نہ کر۔ \v 8 پہلے، دروغ گوئی اور جھوٹ مجھ سے دُور رکھ۔ دوسرے، نہ غربت نہ دولت مجھے دے بلکہ اُتنی ہی روٹی جتنی میرا حق ہے، \v 9 ایسا نہ ہو کہ مَیں دولت کے باعث سیر ہو کر تیرا انکار کروں اور کہوں، ”رب کون ہے؟“ ایسا بھی نہ ہو کہ مَیں غربت کے باعث چوری کر کے اپنے خدا کے نام کی بےحرمتی کروں۔ \p \v 10 مالک کے سامنے ملازم پر تہمت نہ لگا، ایسا نہ ہو کہ وہ تجھ پر لعنت بھیجے اور تجھے اِس کا بُرا نتیجہ بھگتنا پڑے۔ \b \p \v 11 ایسی نسل بھی ہے جو اپنے باپ پر لعنت کرتی اور اپنی ماں کو برکت نہیں دیتی۔ \p \v 12 ایسی نسل بھی ہے جو اپنی نظر میں پاک صاف ہے، گو اُس کی غلاظت دُور نہیں ہوئی۔ \p \v 13 ایسی نسل بھی ہے جس کی آنکھیں بڑے تکبر سے دیکھتی ہیں، جو اپنی پلکیں بڑے گھمنڈ سے مارتی ہے۔ \p \v 14 ایسی نسل بھی ہے جس کے دانت تلواریں اور جبڑے چھریاں ہیں تاکہ دنیا کے مصیبت زدوں کو کھا جائیں، معاشرے کے ضرورت مندوں کو ہڑپ کر لیں۔ \b \p \v 15 جونک کی دو بیٹیاں ہیں، چوسنے کے دو اعضا جو چیختے رہتے ہیں، ”اَور دو، اَور دو۔“ \p تین چیزیں ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتیں بلکہ چار ہیں جو کبھی نہیں کہتیں، ”اب بس کرو، اب کافی ہے،“ \v 16 پاتال، بانجھ کا رِحم، زمین جس کی پیاس کبھی نہیں بجھتی اور آگ جو کبھی نہیں کہتی، ”اب بس کرو، اب کافی ہے۔“ \p \v 17 جو آنکھ باپ کا مذاق اُڑائے اور ماں کی ہدایت کو حقیر جانے اُسے وادی کے کوّے اپنی چونچوں سے نکالیں گے اور گِدھ کے بچے کھا جائیں گے۔ \p \v 18 تین باتیں مجھے حیرت زدہ کرتی ہیں بلکہ چار ہیں جن کی مجھے سمجھ نہیں آتی، \v 19 آسمان کی بلندیوں پر عقاب کی راہ، چٹان پر سانپ کی راہ، سمندر کے بیچ میں جہاز کی راہ اور وہ راہ جو مرد کنواری کے ساتھ چلتا ہے۔ \p \v 20 زناکار عورت کی یہ راہ ہے، وہ کھا لیتی اور پھر اپنا منہ پونچھ کر کہتی ہے، ”مجھ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی۔“ \p \v 21 زمین تین چیزوں سے لرز اُٹھتی ہے بلکہ چار چیزیں برداشت نہیں کر سکتی، \v 22 وہ غلام جو بادشاہ بن جائے، وہ احمق جو جی بھر کر کھانا کھا سکے، \v 23 وہ نفرت انگیز\f + \fr 30‏:23 \fq نفرت انگیز: \ft لفظی ترجمہ: \fqa جس سے نفرت کی جاتی ہے۔ \f* عورت جس کی شادی ہو جائے اور وہ نوکرانی جو اپنی مالکن کی ملکیت پر قبضہ کرے۔ \p \v 24 زمین کی چار مخلوقات نہایت ہی دانش مند ہیں حالانکہ چھوٹی ہیں۔ \v 25 چیونٹیاں کمزور نسل ہیں لیکن گرمیوں کے موسم میں سردیوں کے لئے خوراک جمع کرتی ہیں، \v 26 بِجُو کمزور نسل ہیں لیکن چٹانوں میں ہی اپنے گھر بنا لیتے ہیں، \v 27 ٹڈیوں کا بادشاہ نہیں ہوتا تاہم سب پرے باندھ کر نکلتی ہیں، \v 28 چھپکلیاں گو ہاتھ سے پکڑی جاتی ہیں، تاہم شاہی محلوں میں پائی جاتی ہیں۔ \p \v 29 تین بلکہ چار جاندار پُروقار انداز میں چلتے ہیں۔ \v 30 پہلے، شیرببر جو جانوروں میں زورآور ہے اور کسی سے بھی پیچھے نہیں ہٹتا، \v 31 دوسرے، مرغا جو اکڑ کر چلتا ہے، تیسرے، بکرا اور چوتھے اپنی فوج کے ساتھ چلنے والا بادشاہ۔ \p \v 32 اگر تُو نے مغرور ہو کر حماقت کی یا بُرے منصوبے باندھے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر خاموش ہو جا، \v 33 کیونکہ دودھ بلونے سے مکھن، ناک کو مروڑنے\f + \fr 30‏:33 \fq مروڑنے: \ft لفظی ترجمہ: \fqa دباؤ ڈالنے۔ \f* سے خون اور کسی کو غصہ دلانے سے لڑائی جھگڑا پیدا ہوتا ہے۔ \c 31 \s1 لموایل کی کہاوتیں \p \v 1 ذیل میں مسّا کے بادشاہ لموایل کی کہاوتیں ہیں۔ اُس کی ماں نے اُسے یہ تعلیم دی، \p \v 2 اے میرے بیٹے، میرے پیٹ کے پھل، جو میری مَنتوں سے پیدا ہوا، مَیں تجھے کیا بتاؤں؟ \v 3 اپنی پوری طاقت عورتوں پر ضائع نہ کر، اُن پر جو بادشاہوں کی تباہی کا باعث ہیں۔ \p \v 4 اے لموایل، بادشاہوں کے لئے مَے پینا مناسب نہیں، حکمرانوں کے لئے شراب کی آرزو رکھنا موزوں نہیں۔ \v 5 ایسا نہ ہو کہ وہ پی پی کر قوانین بھول جائیں اور تمام مظلوموں کا حق ماریں۔ \v 6 شراب اُنہیں پلا جو تباہ ہونے والے ہیں، مَے اُنہیں پلا جو غم کھاتے ہیں، \v 7 ایسے ہی پی پی کر اپنی غربت اور مصیبت بھول جائیں۔ \p \v 8 اپنا منہ اُن کے لئے کھول جو بول نہیں سکتے، اُن کے حق میں جو ضرورت مند ہیں۔ \v 9 اپنا منہ کھول کر انصاف سے عدالت کر اور مصیبت زدہ اور غریبوں کے حقوق محفوظ رکھ۔ \s1 سُگھڑ بیوی کی تعریف \p \v 10 سُگھڑ بیوی کون پا سکتا ہے؟ ایسی عورت موتیوں سے کہیں زیادہ بیش قیمت ہے۔ \v 11 اُس پر اُس کے شوہر کو پورا اعتماد ہے، اور وہ نفع سے محروم نہیں رہے گا۔ \v 12 عمر بھر وہ اُسے نقصان نہیں پہنچائے گی بلکہ برکت کا باعث ہو گی۔ \p \v 13 وہ اُون اور سَن چن کر بڑی محنت سے دھاگا بنا لیتی ہے۔ \v 14 تجارتی جہازوں کی طرح وہ دُوردراز علاقوں سے اپنی روٹی لے آتی ہے۔ \p \v 15 وہ پَو پھٹنے سے پہلے ہی جاگ اُٹھتی ہے تاکہ اپنے گھر والوں کے لئے کھانا اور اپنی نوکرانیوں کے لئے اُن کا حصہ تیار کرے۔ \v 16 سوچ بچار کے بعد وہ کھیت خرید لیتی، اپنے کمائے ہوئے پیسوں سے انگور کا باغ لگا لیتی ہے۔ \p \v 17 طاقت سے کمربستہ ہو کر وہ اپنے بازوؤں کو مضبوط کرتی ہے۔ \v 18 وہ محسوس کرتی ہے، ”میرا کاروبار فائدہ مند ہے،“ اِس لئے اُس کا چراغ رات کے وقت بھی نہیں بجھتا۔ \v 19 اُس کے ہاتھ ہر وقت اُون اور کتان کاتنے میں مصروف رہتے ہیں۔ \v 20 وہ اپنی مٹھی مصیبت زدوں اور غریبوں کے لئے کھول کر اُن کی مدد کرتی ہے۔ \v 21 جب برف پڑے تو اُسے گھر والوں کے بارے میں کوئی ڈر نہیں، کیونکہ سب گرم گرم کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔ \v 22 اپنے بستر کے لئے وہ اچھے کمبل بنا لیتی، اور خود وہ باریک کتان اور ارغوانی رنگ کے لباس پہنے پھرتی ہے۔ \p \v 23 شہر کے دروازے میں بیٹھے ملک کے بزرگ اُس کے شوہر سے خوب واقف ہیں، اور جب کبھی کوئی فیصلہ کرنا ہو تو وہ بھی شوریٰ میں شریک ہوتا ہے۔ \p \v 24 بیوی کپڑوں کی سلائی کر کے اُنہیں فروخت کرتی ہے، سوداگر اُس کے کمربند خرید لیتے ہیں۔ \p \v 25 وہ طاقت اور وقار سے ملبّس رہتی اور ہنس کر آنے والے دنوں کا سامنا کرتی ہے۔ \v 26 وہ حکمت سے بات کرتی، اور اُس کی زبان پر شفیق تعلیم رہتی ہے۔ \v 27 وہ سُستی کی روٹی نہیں کھاتی بلکہ اپنے گھر میں ہر معاملے کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ \p \v 28 اُس کے بیٹے کھڑے ہو کر اُسے مبارک کہتے ہیں، اُس کا شوہر بھی اُس کی تعریف کر کے کہتا ہے، \v 29 ”بہت سی عورتیں سُگھڑ ثابت ہوئی ہیں، لیکن تُو اُن سب پر سبقت رکھتی ہے!“ \p \v 30 دل فریبی، دھوکا اور حُسن پل بھر کا ہے، لیکن جو عورت اللہ کا خوف مانے وہ قابلِ تعریف ہے۔ \v 31 اُسے اُس کی محنت کا اجر دو! شہر کے دروازوں میں اُس کے کام اُس کی ستائش کریں!