\id JAS اردو جیو ورژن \ide UTF-8 \h یعقوب \toc1 یعقوب \toc2 یعقوب \toc3 یعقو \mt1 یعقوب \c 1 \p \v 1 یہ خط اللہ اور خداوند عیسیٰ مسیح کے خادم یعقوب کی طرف سے ہے۔ \p غیریہودی قوموں میں بکھرے ہوئے بارہ اسرائیلی قبیلوں کو سلام۔ \s1 ایمان اور حکمت \p \v 2 میرے بھائیو، جب آپ کو طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑے تو اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھیں، \v 3 کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے ایمان کے آزمائے جانے سے ثابت قدمی پیدا ہوتی ہے۔ \v 4 چنانچہ ثابت قدمی کو بڑھنے دیں، کیونکہ جب وہ تکمیل تک پہنچے گی تو آپ بالغ اور کامل بن جائیں گے، اور آپ میں کوئی بھی کمی نہیں پائی جائے گی۔ \v 5 لیکن اگر آپ میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو اللہ سے مانگے جو سب کو فیاضی سے اور بغیر جھڑکی دیئے دیتا ہے۔ وہ ضرور آپ کو حکمت دے گا۔ \v 6 لیکن اپنی گزارش ایمان کے ساتھ پیش کریں اور شک نہ کریں، کیونکہ شک کرنے والا سمندر کی موج کی مانند ہوتا ہے جو ہَوا سے اِدھر اُدھر اُچھلتی بہتی جاتی ہے۔ \v 7 ایسا شخص نہ سمجھے کہ مجھے خداوند سے کچھ ملے گا، \v 8 کیونکہ وہ دو دلا اور اپنے ہر کام میں غیرمستقل مزاج ہے۔ \s1 غربت اور دولت \p \v 9 پست حال بھائی مسیح میں اپنے اونچے مرتبے پر فخر کرے \v 10 جبکہ دولت مند شخص اپنے ادنیٰ مرتبے پر فخر کرے، کیونکہ وہ جنگلی پھول کی طرح جلد ہی جاتا رہے گا۔ \v 11 جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اُس کی جُھلسا دینے والی دھوپ میں پودا مُرجھا جاتا، اُس کا پھول گر جاتا اور اُس کی تمام خوب صورتی ختم ہو جاتی ہے۔ اِس طرح دولت مند شخص بھی کام کرتے کرتے مُرجھا جائے گا۔ \s1 آزمائش \p \v 12 مبارک ہے وہ جو آزمائش کے وقت ثابت قدم رہتا ہے، کیونکہ قائم رہنے پر اُسے زندگی کا وہ تاج ملے گا جس کا وعدہ اللہ نے اُن سے کیا ہے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔ \v 13 آزمائش کے وقت کوئی نہ کہے کہ اللہ مجھے آزمائش میں پھنسا رہا ہے۔ نہ تو اللہ کو بُرائی سے آزمائش میں پھنسایا جا سکتا ہے، نہ وہ کسی کو پھنساتا ہے۔ \v 14 بلکہ ہر ایک کی اپنی بُری خواہشات اُسے کھینچ کر اور اُکسا کر آزمائش میں پھنسا دیتی ہیں۔ \v 15 پھر یہ خواہشات حاملہ ہو کر گناہ کو جنم دیتی ہیں اور گناہ بالغ ہو کر موت کو جنم دیتا ہے۔ \p \v 16 میرے عزیز بھائیو، فریب مت کھانا! \v 17 ہر اچھی نعمت اور ہر اچھا تحفہ آسمان سے نازل ہوتا ہے، نوروں کے باپ سے، جس میں نہ کبھی تبدیلی آتی ہے، نہ بدلتے ہوئے سایوں کی سی حالت پائی جاتی ہے۔ \v 18 اُسی نے اپنی مرضی سے ہمیں سچائی کے کلام کے وسیلے سے پیدا کیا۔ یوں ہم ایک طرح سے اُس کی تمام مخلوقات کا پہلا پھل ہیں۔ \s1 سننا کافی نہیں ہے \p \v 19 میرے عزیز بھائیو، اِس کا خیال رکھنا، ہر شخص سننے میں تیز ہو، لیکن بولنے اور غصہ کرنے میں دھیما۔ \v 20 کیونکہ انسان کا غصہ وہ راست بازی پیدا نہیں کرتا جو اللہ چاہتا ہے۔ \v 21 چنانچہ اپنی زندگی کی گندی عادتیں اور شریر چال چلن دُور کر کے حلیمی سے کلامِ مُقدّس کا وہ بیج قبول کریں جو آپ کے اندر بویا گیا ہے، کیونکہ یہی آپ کو نجات دے سکتا ہے۔ \p \v 22 کلامِ مُقدّس کو نہ صرف سنیں بلکہ اُس پر عمل بھی کریں، ورنہ آپ اپنے آپ کو فریب دیں گے۔ \v 23 جو کلام کو سن کر اُس پر عمل نہیں کرتا وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو آئینے میں اپنے چہرے پر نظر ڈالتا ہے۔ \v 24 اپنے آپ کو دیکھ کر وہ چلا جاتا ہے اور فوراً بھول جاتا ہے کہ مَیں نے کیا کچھ دیکھا۔ \v 25 اِس کی نسبت وہ مبارک ہے جو آزاد کرنے والی کامل شریعت میں غور سے نظر ڈال کر اُس میں قائم رہتا ہے اور اُسے سننے کے بعد نہیں بھولتا بلکہ اُس پر عمل کرتا ہے۔ \p \v 26 کیا آپ اپنے آپ کو دین دار سمجھتے ہیں؟ اگر آپ اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکتے تو آپ اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں۔ پھر آپ کی دین داری کا اظہار بےکار ہے۔ \v 27 خدا باپ کی نظر میں دین داری کا پاک اور بےداغ اظہار یہ ہے، یتیموں اور بیواؤں کی دیکھ بھال کرنا جب وہ مصیبت میں ہوں اور اپنے آپ کو دنیا کی آلودگی سے بچائے رکھنا۔ \c 2 \s1 تعصب سے خبردار \p \v 1 میرے بھائیو، لازم ہے کہ آپ جو ہمارے جلالی خداوند عیسیٰ مسیح پر ایمان رکھتے ہیں جانب داری نہ دکھائیں۔ \v 2 فرض کریں کہ ایک آدمی سونے کی انگوٹھی اور شاندار کپڑے پہنے ہوئے آپ کی جماعت میں آ جائے اور ساتھ ساتھ ایک غریب آدمی بھی مَیلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے اندر آئے۔ \v 3 اور آپ شاندار کپڑے پہنے ہوئے آدمی پر خاص دھیان دے کر اُس سے کہیں، ”یہاں اِس اچھی کرسی پر تشریف رکھیں،“ لیکن غریب آدمی کو کہیں، ”وہاں کھڑا ہو جا“ یا ”آ، میرے پاؤں کے پاس فرش پر بیٹھ جا۔“ \v 4 کیا آپ ایسا کرنے سے مجرمانہ خیالات والے منصف نہیں ثابت ہوئے؟ کیونکہ آپ نے لوگوں میں ناروا فرق کیا ہے۔ \p \v 5 میرے عزیز بھائیو، سنیں! کیا اللہ نے اُنہیں نہیں چنا جو دنیا کی نظر میں غریب ہیں تاکہ وہ ایمان میں دولت مند ہو جائیں؟ یہی لوگ وہ بادشاہی میراث میں پائیں گے جس کا وعدہ اللہ نے اُن سے کیا ہے جو اُسے پیار کرتے ہیں۔ \v 6 لیکن آپ نے ضرورت مندوں کی بےعزتی کی ہے۔ ذرا سوچ لیں، وہ کون ہیں جو آپ کو دباتے اور عدالت میں گھسیٹ کر لے جاتے ہیں؟ کیا یہ دولت مند ہی نہیں ہیں؟ \v 7 وہی تو عیسیٰ پر کفر بکتے ہیں، اُس عظیم نام پر جس کے پیروکار آپ بن گئے ہیں۔ \p \v 8 اللہ چاہتا ہے کہ آپ کلامِ مُقدّس میں مذکور شاہی شریعت پوری کریں، ”اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“ \v 9 چنانچہ جب آپ جانب داری دکھاتے ہیں تو گناہ کرتے ہیں اور شریعت آپ کو مجرم ٹھہراتی ہے۔ \v 10 مت بھولنا کہ جس نے شریعت کا صرف ایک حکم توڑا ہے وہ پوری شریعت کا قصوروار ٹھہرتا ہے۔ \v 11 کیونکہ جس نے فرمایا، ”زنا نہ کرنا“ اُس نے یہ بھی کہا، ”قتل نہ کرنا۔“ ہو سکتا ہے کہ آپ نے زنا تو نہ کیا ہو، لیکن کسی کو قتل کیا ہو۔ توبھی آپ اِس ایک جرم کی وجہ سے پوری شریعت توڑنے کے مجرم بن گئے ہیں۔ \v 12 چنانچہ جو کچھ بھی آپ کہتے اور کرتے ہیں یاد رکھیں کہ آزاد کرنے والی شریعت آپ کی عدالت کرے گی۔ \v 13 کیونکہ اللہ عدالت کرتے وقت اُس پر رحم نہیں کرے گا جس نے خود رحم نہیں دکھایا۔ لیکن رحم عدالت پر غالب آ جاتا ہے۔ جب آپ رحم کریں گے تو اللہ آپ پر رحم کرے گا۔ \s1 ایمان نیک کاموں کے بغیر مُردہ ہے \p \v 14 میرے بھائیو، اگر کوئی ایمان رکھنے کا دعویٰ کرے، لیکن اُس کے مطابق زندگی نہ گزارے تو اِس کا کیا فائدہ ہے؟ کیا ایسا ایمان اُسے نجات دلا سکتا ہے؟ \v 15 فرض کریں کہ کوئی بھائی یا بہن کپڑوں اور روزمرہ روٹی کی ضرورت مند ہو۔ \v 16 یہ دیکھ کر آپ میں سے کوئی اُس سے کہے، ”اچھا جی، خدا حافظ۔ گرم کپڑے پہنو اور جی بھر کر کھانا کھاؤ۔“ لیکن وہ خود یہ ضروریات پوری کرنے میں مدد نہ کرے۔ کیا اِس کا کوئی فائدہ ہے؟ \v 17 غرض، محض ایمان کافی نہیں۔ اگر وہ نیک کاموں سے عمل میں نہ لایا جائے تو وہ مُردہ ہے۔ \p \v 18 ہو سکتا ہے کوئی اعتراض کرے، ”ایک شخص کے پاس تو ایمان ہوتا ہے، دوسرے کے پاس نیک کام۔“ آئیں، مجھے دکھائیں کہ آپ نیک کاموں کے بغیر کس طرح ایمان رکھ سکتے ہیں۔ یہ تو ناممکن ہے۔ لیکن مَیں ضرور آپ کو اپنے نیک کاموں سے دکھا سکتا ہوں کہ مَیں ایمان رکھتا ہوں۔ \v 19 اچھا، آپ کہتے ہیں، ”ہم ایمان رکھتے ہیں کہ ایک ہی خدا ہے۔“ شاباش، یہ بالکل صحیح ہے۔ شیاطین بھی یہ ایمان رکھتے ہیں، گو وہ یہ جان کر خوف کے مارے تھرتھراتے ہیں۔ \v 20 ہوش میں آئیں! کیا آپ نہیں سمجھتے کہ نیک اعمال کے بغیر ایمان بےکار ہے؟ \v 21 ہمارے باپ ابراہیم پر غور کریں۔ وہ تو اِسی وجہ سے راست باز ٹھہرایا گیا کہ اُس نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربان گاہ پر پیش کیا۔ \v 22 آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اُس کا ایمان اور نیک کام مل کر عمل کر رہے تھے۔ اُس کا ایمان تو اُس سے مکمل ہوا جو کچھ اُس نے کیا \v 23 اور اِس طرح ہی کلامِ مُقدّس کی یہ بات پوری ہوئی، ”ابراہیم نے اللہ پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔“ اِسی وجہ سے وہ ”اللہ کا دوست“ کہلایا۔ \v 24 یوں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ انسان اپنے نیک اعمال کی بنا پر راست باز قرار دیا جاتا ہے، نہ کہ صرف ایمان رکھنے کی وجہ سے۔ \p \v 25 راحب فاحشہ کی مثال بھی لیں۔ اُسے بھی اپنے کاموں کی بنا پر راست باز قرار دیا گیا جب اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کی مہمان نوازی کی اور اُنہیں شہر سے نکلنے کا دوسرا راستہ دکھا کر بچایا۔ \p \v 26 غرض، جس طرح بدن روح کے بغیر مُردہ ہے اُسی طرح ایمان بھی نیک اعمال کے بغیر مُردہ ہے۔ \c 3 \s1 زبان \p \v 1 میرے بھائیو، آپ میں سے زیادہ اُستاد نہ بنیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم اُستادوں کی زیادہ سختی سے عدالت کی جائے گی۔ \v 2 ہم سب سے تو کئی طرح کی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔ لیکن جس شخص سے بولنے میں کبھی غلطی نہیں ہوتی وہ کامل ہے اور اپنے پورے بدن کو قابو میں رکھنے کے قابل ہے۔ \v 3 ہم گھوڑے کے منہ میں لگام کا دہانہ رکھ دیتے ہیں تاکہ وہ ہمارے حکم پر چلے، اور اِس طرح ہم اپنی مرضی سے اُس کا پورا جسم چلا لیتے ہیں۔ \v 4 یا بادبانی جہاز کی مثال لیں۔ جتنا بھی بڑا وہ ہو اور جتنی بھی تیز ہَوا چلتی ہو ناخدا ایک چھوٹی سی پتوار کے ذریعے اُس کا رُخ ٹھیک رکھتا ہے۔ یوں ہی وہ اُسے اپنی مرضی سے چلا لیتا ہے۔ \v 5 اِسی طرح زبان ایک چھوٹا سا عضو ہے، لیکن وہ بڑی بڑی باتیں کرتی ہے۔ \p دیکھیں، ایک بڑے جنگل کو بھسم کرنے کے لئے ایک ہی چنگاری کافی ہوتی ہے۔ \v 6 زبان بھی آگ کی مانند ہے۔ بدن کے دیگر اعضا کے درمیان رہ کر اُس میں ناراستی کی پوری دنیا پائی جاتی ہے۔ وہ پورے بدن کو آلودہ کر دیتی ہے، ہاں انسان کی پوری زندگی کو آگ لگا دیتی ہے، کیونکہ وہ خود جہنم کی آگ سے سُلگائی گئی ہے۔ \v 7 دیکھیں، انسان ہر قسم کے جانوروں پر قابو پا لیتا ہے اور اُس نے ایسا کیا بھی ہے، خواہ جنگلی جانور ہوں یا پرندے، رینگنے والے ہوں یا سمندری جانور۔ \v 8 لیکن زبان پر کوئی قابو نہیں پا سکتا، اِس بےتاب اور شریر چیز پر جو مہلک زہر سے لبالب بھری ہے۔ \v 9 زبان سے ہم اپنے خداوند اور باپ کی ستائش بھی کرتے ہیں اور دوسروں پر لعنت بھی بھیجتے ہیں، جنہیں اللہ کی صورت پر بنایا گیا ہے۔ \v 10 ایک ہی منہ سے ستائش اور لعنت نکلتی ہے۔ میرے بھائیو، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ \v 11 یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ہی چشمے سے میٹھا اور کڑوا پانی پھوٹ نکلے۔ \v 12 میرے بھائیو، کیا انجیر کے درخت پر زیتون لگ سکتے ہیں یا انگور کی بیل پر انجیر؟ ہرگز نہیں! اِسی طرح نمکین چشمے سے میٹھا پانی نہیں نکل سکتا۔ \s1 آسمان سے حکمت \p \v 13 کیا آپ میں سے کوئی دانا اور سمجھ دار ہے؟ وہ یہ بات اپنے اچھے چال چلن سے ظاہر کرے، حکمت سے پیدا ہونے والی حلیمی کے نیک کاموں سے۔ \v 14 لیکن خبردار! اگر آپ دل میں حسد کی کڑواہٹ اور خود غرضی پال رہے ہیں تو اِس پر شیخی مت مارنا، نہ سچائی کے خلاف جھوٹ بولیں۔ \v 15 ایسا فخر آسمان کی طرف سے نہیں ہے، بلکہ دنیاوی، غیرروحانی اور ابلیس سے ہے۔ \v 16 کیونکہ جہاں حسد اور خود غرضی ہے وہاں فساد اور ہر شریر کام پایا جاتا ہے۔ \v 17 آسمان کی حکمت فرق ہے۔ اوّل تو وہ پاک اور مُقدّس ہے۔ نیز وہ امن پسند، نرم دل، فرماں بردار، رحم اور اچھے پھل سے بھری ہوئی، غیرجانب دار اور خلوص دل ہے۔ \v 18 اور جو صلح کراتے ہیں اُن کے لئے راست بازی کا پھل سلامتی سے بویا جاتا ہے۔ \c 4 \s1 دنیا سے دوستی \p \v 1 یہ لڑائیاں اور جھگڑے جو آپ کے درمیان ہیں کہاں سے آتے ہیں؟ کیا اِن کا سرچشمہ وہ بُری خواہشات نہیں جو آپ کے اعضا میں لڑتی رہتی ہیں؟ \v 2 آپ کسی چیز کی خواہش رکھتے ہیں، لیکن اُسے حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ قتل اور حسد کرتے ہیں، لیکن جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ پا نہیں سکتے۔ آپ جھگڑتے اور لڑتے ہیں۔ توبھی آپ کے پاس کچھ نہیں ہے، کیونکہ آپ اللہ سے مانگتے نہیں۔ \v 3 اور جب آپ مانگتے ہیں تو آپ کو کچھ نہیں ملتا۔ وجہ یہ ہے کہ آپ غلط نیت سے مانگتے ہیں۔ آپ اِس سے اپنی خود غرض خواہشات پوری کرنا چاہتے ہیں۔ \v 4 بےوفا لوگو! کیا آپ کو نہیں معلوم کہ دنیا کا دوست اللہ کا دشمن ہوتا ہے؟ جو دنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اللہ کا دشمن بن جاتا ہے۔ \v 5 یا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کلامِ مُقدّس کی یہ بات بےتُکی سی ہے کہ اللہ غیرت سے اُس روح کا آرزومند ہے جس کو اُس نے ہمارے اندر سکونت کرنے دیا؟ \v 6 لیکن وہ ہمیں اِس سے کہیں زیادہ فضل بخشتا ہے۔ کلامِ مُقدّس یوں فرماتا ہے، ”اللہ مغروروں کا مقابلہ کرتا لیکن فروتنوں پر مہربانی کرتا ہے۔“ \p \v 7 غرض، اللہ کے تابع ہو جائیں۔ ابلیس کا مقابلہ کریں تو وہ بھاگ جائے گا۔ \v 8 اللہ کے قریب آ جائیں تو وہ آپ کے قریب آئے گا۔ گناہ گارو، اپنے ہاتھوں کو پاک صاف کریں۔ دو دلو، اپنے دلوں کو مخصوص و مُقدّس کریں۔ \v 9 افسوس کریں، ماتم کریں، خوب روئیں۔ آپ کی ہنسی ماتم میں بدل جائے اور آپ کی خوشی مایوسی میں۔ \v 10 اپنے آپ کو خداوند کے سامنے نیچا کریں تو وہ آپ کو سرفراز کرے گا۔ \s1 ایک دوسرے کا منصف مت بننا \p \v 11 بھائیو، ایک دوسرے پر تہمت مت لگانا۔ جو اپنے بھائی پر تہمت لگاتا یا اُسے مجرم ٹھہراتا ہے وہ شریعت پر تہمت لگاتا ہے اور شریعت کو مجرم ٹھہراتا ہے۔ اور جب آپ شریعت پر تہمت لگاتے ہیں تو آپ اُس کے پیروکار نہیں رہتے بلکہ اُس کے منصف بن گئے ہیں۔ \v 12 شریعت دینے والا اور منصف صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے اللہ جو نجات دینے اور ہلاک کرنے کے قابل ہے۔ تو پھر آپ کون ہیں جو اپنے آپ کو منصف سمجھ کر اپنے پڑوسی کو مجرم ٹھہرا رہے ہیں! \s1 شیخی مت مارنا \p \v 13 اور اب میری بات سنیں، آپ جو کہتے ہیں، ”آج یا کل ہم فلاں فلاں شہر میں جائیں گے۔ وہاں ہم ایک سال ٹھہر کر کاروبار کر کے پیسے کمائیں گے۔“ \v 14 دیکھیں، آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ کل کیا ہو گا۔ آپ کی زندگی چیز ہی کیا ہے! آپ بھاپ ہی ہیں جو تھوڑی دیر کے لئے نظر آتی، پھر غائب ہو جاتی ہے۔ \v 15 بلکہ آپ کو یہ کہنا چاہئے، ”اگر خداوند کی مرضی ہوئی تو ہم جئیں گے اور یہ یا وہ کریں گے۔“ \v 16 لیکن فی الحال آپ شیخی مار کر اپنے غرور کا اظہار کرتے ہیں۔ اِس قسم کی تمام شیخی بازی بُری ہے۔ \p \v 17 چنانچہ جو جانتا ہے کہ اُسے کیا کیا نیک کام کرنا ہے، لیکن پھر بھی کچھ نہیں کرتا وہ گناہ کرتا ہے۔ \c 5 \s1 دولت مندو، خبردار! \p \v 1 دولت مندو، اب میری بات سنیں! خوب روئیں اور گریہ و زاری کریں، کیونکہ آپ پر مصیبت آنے والی ہے۔ \v 2 آپ کی دولت سڑ گئی ہے اور کیڑے آپ کے شاندار کپڑے کھا گئے ہیں۔ \v 3 آپ کے سونے اور چاندی کو زنگ لگ گیا ہے۔ اور اُن کی زنگ آلودہ حالت آپ کے خلاف گواہی دے گی اور آپ کے جسموں کو آگ کی طرح کھا جائے گی۔ کیونکہ آپ نے اِن آخری دنوں میں اپنے لئے خزانے جمع کر لئے ہیں۔ \v 4 دیکھیں، جو مزدوری آپ نے فصل کی کٹائی کرنے والوں سے باز رکھی ہے وہ آپ کے خلاف چلّا رہی ہے۔ اور آپ کی فصل جمع کرنے والوں کی چیخیں آسمانی لشکروں کے رب کے کانوں تک پہنچ گئی ہیں۔ \v 5 آپ نے دنیا میں عیاشی اور عیش و عشرت کی زندگی گزاری ہے۔ ذبح کے دن آپ نے اپنے آپ کو موٹا تازہ کر دیا ہے۔ \v 6 آپ نے راست باز کو مجرم ٹھہرا کر قتل کیا ہے، اور اُس نے آپ کا مقابلہ نہیں کیا۔ \s1 صبر اور دعا \p \v 7 بھائیو، اب صبر سے خداوند کی آمد کے انتظار میں رہیں۔ کسان پر غور کریں جو اِس انتظار میں رہتا ہے کہ زمین اپنی قیمتی فصل پیدا کرے۔ وہ کتنے صبر سے خریف اور بہار کی بارشوں کا انتظار کرتا ہے! \v 8 آپ بھی صبر کریں اور اپنے دلوں کو مضبوط رکھیں، کیونکہ خداوند کی آمد قریب آ گئی ہے۔ \p \v 9 بھائیو، ایک دوسرے پر مت بڑبڑانا، ورنہ آپ کی عدالت کی جائے گی۔ منصف تو دروازے پر کھڑا ہے۔ \v 10 بھائیو، اُن نبیوں کے نمونے پر چلیں جنہوں نے رب کے نام میں کلام پیش کر کے صبر سے دُکھ اُٹھایا۔ \v 11 دیکھیں، ہم اُنہیں مبارک کہتے ہیں جو صبر سے دُکھ برداشت کرتے تھے۔ آپ نے ایوب کی ثابت قدمی کے بارے میں سنا ہے اور یہ بھی دیکھ لیا کہ رب نے آخر میں کیا کچھ کیا، کیونکہ رب بہت مہربان اور رحیم ہے۔ \p \v 12 میرے بھائیو، سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ قَسم نہ کھائیں، نہ آسمان کی قَسم، نہ زمین کی، نہ کسی اَور چیز کی۔ جب آپ ”ہاں“ کہنا چاہتے ہیں تو بس ”ہاں“ ہی کافی ہے۔ اور اگر انکار کرنا چاہیں تو بس ”نہیں“ کہنا کافی ہے، ورنہ آپ مجرم ٹھہریں گے۔ \p \v 13 کیا آپ میں سے کوئی مصیبت میں پھنسا ہوا ہے؟ وہ دعا کرے۔ کیا کوئی خوش ہے؟ وہ ستائش کے گیت گائے۔ \v 14 کیا آپ میں سے کوئی بیمار ہے؟ وہ جماعت کے بزرگوں کو بُلائے تاکہ وہ آ کر اُس کے لئے دعا کریں اور خداوند کے نام میں اُس پر تیل مَلیں۔ \v 15 پھر ایمان سے کی گئی دعا مریض کو بچائے گی اور خداوند اُسے اُٹھا کھڑا کرے گا۔ اور اگر اُس نے گناہ کیا ہو تو اُسے معاف کیا جائے گا۔ \v 16 چنانچہ ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کریں اور ایک دوسرے کے لئے دعا کریں تاکہ آپ شفا پائیں۔ راست شخص کی موثر دعا سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ \v 17 الیاس ہم جیسا انسان تھا۔ لیکن جب اُس نے زور سے دعا کی کہ بارش نہ ہو تو ساڑھے تین سال تک بارش نہ ہوئی۔ \v 18 پھر اُس نے دوبارہ دعا کی تو آسمان نے بارش عطا کی اور زمین نے اپنی فصلیں پیدا کیں۔ \p \v 19 میرے بھائیو، اگر آپ میں سے کوئی سچائی سے بھٹک جائے اور کوئی اُسے صحیح راہ پر واپس لائے \v 20 تو یقین جانیں، جو کسی گناہ گار کو اُس کی غلط راہ سے واپس لاتا ہے وہ اُس کی جان کو موت سے بچائے گا اور گناہوں کی بڑی تعداد کو چھپا دے گا۔