\id EXO اردو جیو ورژن \ide UTF-8 \h خروج \toc1 خروج \toc2 خروج \toc3 خر \mt1 خروج \c 1 \s1 یعقوب کا خاندان مصر میں \p \v 1 ذیل میں اُن بیٹوں کے نام ہیں جو اپنے باپ یعقوب اور اپنے خاندانوں سمیت مصر میں آئے تھے: \v 2 روبن، شمعون، لاوی، یہوداہ، \v 3 اِشکار، زبولون، بن یمین، \v 4 دان، نفتالی، جد اور آشر۔ \v 5 اُس وقت یعقوب کی اولاد کی تعداد 70 تھی۔ یوسف تو پہلے ہی مصر آ چکا تھا۔ \p \v 6 مصر میں رہتے ہوئے بہت دن گزر گئے۔ اِتنے میں یوسف، اُس کے تمام بھائی اور اُس نسل کے تمام لوگ مر گئے۔ \v 7 اسرائیلی پھلے پھولے اور تعداد میں بہت بڑھ گئے۔ نتیجے میں وہ نہایت ہی طاقت ور ہو گئے۔ پورا ملک اُن سے بھر گیا۔ \s1 اسرائیلیوں کو دبایا جاتا ہے \p \v 8 ہوتے ہوتے ایک نیا بادشاہ تخت نشین ہوا جو یوسف سے ناواقف تھا۔ \v 9 اُس نے اپنے لوگوں سے کہا، ”اسرائیلیوں کو دیکھو۔ وہ تعداد اور طاقت میں ہم سے بڑھ گئے ہیں۔ \v 10 آؤ، ہم حکمت سے کام لیں، ورنہ وہ مزید بڑھ جائیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کسی جنگ کے موقع پر دشمن کا ساتھ دے کر ہم سے لڑیں اور ملک کو چھوڑ جائیں۔“ \p \v 11 چنانچہ مصریوں نے اسرائیلیوں پر نگران مقرر کئے تاکہ بیگار میں اُن سے کام کروا کر اُنہیں دباتے رہیں۔ اُس وقت اُنہوں نے پتوم اور رعمسیس کے شہر تعمیر کئے۔ اِن شہروں میں فرعون بادشاہ کے بڑے بڑے گودام تھے۔ \v 12 لیکن جتنا اسرائیلیوں کو دبایا گیا اُتنا ہی وہ تعداد میں بڑھتے اور پھیلتے گئے۔ آخرکار مصری اُن سے دہشت کھانے لگے، \v 13 اور وہ بڑی بےرحمی سے اُن سے کام کرواتے رہے۔ \v 14 اسرائیلیوں کا گزارہ نہایت مشکل ہو گیا۔ اُنہیں گارا تیار کر کے اینٹیں بنانا اور کھیتوں میں مختلف قسم کے کام کرنا پڑے۔ اِس میں مصری اُن سے بڑی بےرحمی سے پیش آتے رہے۔ \s1 دائیاں اللہ کی راہ پر چلتی ہیں \p \v 15 اسرائیلیوں کی دو دائیاں تھیں جن کے نام سِفرہ اور فوعہ تھے۔ مصر کے بادشاہ نے اُن سے کہا، \v 16 ”جب عبرانی عورتیں تمہیں مدد کے لئے بُلائیں تو خبردار رہو۔ اگر لڑکا پیدا ہو تو اُسے جان سے مار دو، اگر لڑکی ہو تو اُسے جیتا چھوڑ دو۔“ \v 17 لیکن دائیاں اللہ کا خوف مانتی تھیں۔ اُنہوں نے مصر کے بادشاہ کا حکم نہ مانا بلکہ لڑکوں کو بھی جینے دیا۔ \p \v 18 تب مصر کے بادشاہ نے اُنہیں دوبارہ بُلا کر پوچھا، ”تم نے یہ کیوں کیا؟ تم لڑکوں کو کیوں جیتا چھوڑ دیتی ہو؟“ \v 19 اُنہوں نے جواب دیا، ”عبرانی عورتیں مصری عورتوں سے زیادہ مضبوط ہیں۔ بچے ہمارے پہنچنے سے پہلے ہی پیدا ہو جاتے ہیں۔“ \p \v 20 چنانچہ اللہ نے دائیوں کو برکت دی، اور اسرائیلی قوم تعداد میں بڑھ کر بہت طاقت ور ہو گئی۔ \v 21 اور چونکہ دائیاں اللہ کا خوف مانتی تھیں اِس لئے اُس نے اُنہیں اولاد دے کر اُن کے خاندانوں کو قائم رکھا۔ \p \v 22 آخرکار بادشاہ نے اپنے تمام ہم وطنوں سے بات کی، ”جب بھی عبرانیوں کے لڑکے پیدا ہوں تو اُنہیں دریائے نیل میں پھینک دینا۔ صرف لڑکیوں کو زندہ رہنے دو۔“ \c 2 \s1 موسیٰ کی پیدائش اور بچاؤ \p \v 1 اُن دنوں میں لاوی کے ایک آدمی نے اپنے ہی قبیلے کی ایک عورت سے شادی کی۔ \v 2 عورت حاملہ ہوئی اور بچہ پیدا ہوا۔ ماں نے دیکھا کہ لڑکا خوب صورت ہے، اِس لئے اُس نے اُسے تین ماہ تک چھپائے رکھا۔ \v 3 جب وہ اُسے اَور زیادہ نہ چھپا سکی تو اُس نے آبی نرسل سے ٹوکری بنا کر اُس پر تارکول چڑھایا۔ پھر اُس نے بچے کو ٹوکری میں رکھ کر ٹوکری کو دریائے نیل کے کنارے پر اُگے ہوئے سرکنڈوں میں رکھ دیا۔ \v 4 بچے کی بہن کچھ فاصلے پر کھڑی دیکھتی رہی کہ اُس کا کیا بنے گا۔ \p \v 5 اُس وقت فرعون کی بیٹی نہانے کے لئے دریا پر آئی۔ اُس کی نوکرانیاں دریا کے کنارے ٹہلنے لگیں۔ تب اُس نے سرکنڈوں میں ٹوکری دیکھی اور اپنی لونڈی کو اُسے لانے بھیجا۔ \v 6 اُسے کھولا تو چھوٹا لڑکا دکھائی دیا جو رو رہا تھا۔ فرعون کی بیٹی کو اُس پر ترس آیا۔ اُس نے کہا، ”یہ کوئی عبرانی بچہ ہے۔“ \p \v 7 اب بچے کی بہن فرعون کی بیٹی کے پاس گئی اور پوچھا، ”کیا مَیں بچے کو دودھ پلانے کے لئے کوئی عبرانی عورت ڈھونڈ لاؤں؟“ \v 8 فرعون کی بیٹی نے کہا، ”ہاں، جاؤ۔“ لڑکی چلی گئی اور بچے کی سگی ماں کو لے کر واپس آئی۔ \v 9 فرعون کی بیٹی نے ماں سے کہا، ”بچے کو لے جاؤ اور اُسے میرے لئے دودھ پلایا کرو۔ مَیں تمہیں اِس کا معاوضہ دوں گی۔“ چنانچہ بچے کی ماں نے اُسے دودھ پلانے کے لئے لے لیا۔ \p \v 10 جب بچہ بڑا ہوا تو اُس کی ماں اُسے فرعون کی بیٹی کے پاس لے گئی، اور وہ اُس کا بیٹا بن گیا۔ فرعون کی بیٹی نے اُس کا نام موسیٰ یعنی ’نکالا گیا‘ رکھ کر کہا، ”مَیں اُسے پانی سے نکال لائی ہوں۔“ \s1 موسیٰ فرار ہوتا ہے \p \v 11 جب موسیٰ جوان ہوا تو ایک دن وہ گھر سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس گیا جو جبری کام میں مصروف تھے۔ موسیٰ نے دیکھا کہ ایک مصری میرے ایک عبرانی بھائی کو مار رہا ہے۔ \v 12 موسیٰ نے چاروں طرف نظر دوڑائی۔ جب معلوم ہوا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا تو اُس نے مصری کو جان سے مار دیا اور اُسے ریت میں چھپا دیا۔ \p \v 13 اگلے دن بھی موسیٰ گھر سے نکلا۔ اِس دفعہ دو عبرانی مرد آپس میں لڑ رہے تھے۔ جو غلطی پر تھا اُس سے موسیٰ نے پوچھا، ”تم اپنے بھائی کو کیوں مار رہے ہو؟“ \v 14 آدمی نے جواب دیا، ”کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟ کیا آپ مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہیں جس طرح مصری کو مار ڈالا تھا؟“ تب موسیٰ ڈر گیا۔ اُس نے سوچا، ”ہائے، میرا بھید کھل گیا ہے!“ \p \v 15 بادشاہ کو بھی پتا لگا تو اُس نے موسیٰ کو مروانے کی کوشش کی۔ لیکن موسیٰ مِدیان کے ملک کو بھاگ گیا۔ وہاں وہ ایک کنوئیں کے پاس بیٹھ گیا۔ \v 16 مِدیان میں ایک امام تھا جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ یہ لڑکیاں اپنی بھیڑبکریوں کو پانی پلانے کے لئے کنوئیں پر آئیں اور پانی نکال کر حوض بھرنے لگیں۔ \v 17 لیکن کچھ چرواہوں نے آ کر اُنہیں بھگا دیا۔ یہ دیکھ کر موسیٰ اُٹھا اور لڑکیوں کو چرواہوں سے بچا کر اُن کے ریوڑ کو پانی پلایا۔ \p \v 18 جب لڑکیاں اپنے باپ رعوایل کے پاس واپس آئیں تو باپ نے پوچھا، ”آج تم اِتنی جلدی سے کیوں واپس آ گئی ہو؟“ \v 19 لڑکیوں نے جواب دیا، ”ایک مصری آدمی نے ہمیں چرواہوں سے بچایا۔ نہ صرف یہ بلکہ اُس نے ہمارے لئے پانی بھی نکال کر ریوڑ کو پلا دیا۔“ \v 20 رعوایل نے کہا، ”وہ آدمی کہاں ہے؟ تم اُسے کیوں چھوڑ کر آئی ہو؟ اُسے بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے ساتھ کھانا کھائے۔“ \p \v 21 موسیٰ رعوایل کے گھر میں ٹھہرنے کے لئے راضی ہو گیا۔ بعد میں اُس کی شادی رعوایل کی بیٹی صفورہ سے ہوئی۔ \v 22 صفورہ کے بیٹا پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا، ”اِس کا نام جَیرسوم یعنی ’اجنبی ملک میں پردیسی‘ ہو، کیونکہ مَیں اجنبی ملک میں پردیسی ہوں۔“ \p \v 23 کافی عرصہ گزر گیا۔ اِتنے میں مصر کا بادشاہ انتقال کر گیا۔ اسرائیلی اپنی غلامی تلے کراہتے اور مدد کے لئے پکارتے رہے، اور اُن کی چیخیں اللہ تک پہنچ گئیں۔ \v 24 اللہ نے اُن کی آہیں سنیں اور اُس عہد کو یاد کیا جو اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے باندھا تھا۔ \v 25 اللہ اسرائیلیوں کی حالت دیکھ کر اُن کا خیال کرنے لگا۔ \c 3 \s1 جلتی ہوئی جھاڑی \p \v 1 موسیٰ اپنے سُسر یترو کی بھیڑبکریوں کی نگہبانی کرتا تھا (مِدیان کا امام رعوایل یترو بھی کہلاتا تھا)۔ ایک دن موسیٰ ریوڑ کو ریگستان کی پرلی جانب لے گیا اور چلتے چلتے اللہ کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔ \v 2 وہاں رب کا فرشتہ آگ کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ یہ شعلہ ایک جھاڑی میں بھڑک رہا تھا۔ موسیٰ نے دیکھا کہ جھاڑی جل رہی ہے لیکن بھسم نہیں ہو رہی۔ \v 3 موسیٰ نے سوچا، ”یہ تو عجیب بات ہے۔ کیا وجہ ہے کہ جلتی ہوئی جھاڑی بھسم نہیں ہو رہی؟ مَیں ذرا وہاں جا کر یہ حیرت انگیز منظر دیکھوں۔“ \p \v 4 جب رب نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے آ رہا ہے تو اُس نے اُسے جھاڑی میں سے پکارا، ”موسیٰ، موسیٰ!“ موسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ \v 5 رب نے کہا، ”اِس سے زیادہ قریب نہ آنا۔ اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔ \v 6 مَیں تیرے باپ کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔“ یہ سن کر موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا، کیونکہ وہ اللہ کو دیکھنے سے ڈرا۔ \p \v 7 رب نے کہا، ”مَیں نے مصر میں اپنی قوم کی بُری حالت دیکھی اور غلامی میں اُن کی چیخیں سنی ہیں، اور مَیں اُن کے دُکھوں کو خوب جانتا ہوں۔ \v 8 اب مَیں اُنہیں مصریوں کے قابو سے بچانے کے لئے اُتر آیا ہوں۔ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا، ایک ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے، گو اِس وقت کنعانی، حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اُس میں رہتے ہیں۔ \v 9 اسرائیلیوں کی چیخیں مجھ تک پہنچی ہیں۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ مصری اُن پر کس طرح کا ظلم ڈھا رہے ہیں۔ \v 10 چنانچہ اب جا۔ مَیں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہوں، کیونکہ تجھے میری قوم اسرائیل کو مصر سے نکال کر لانا ہے۔“ \p \v 11 لیکن موسیٰ نے اللہ سے کہا، ”مَیں کون ہوں کہ فرعون کے پاس جا کر اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لاؤں؟“ \v 12 اللہ نے کہا، ”مَیں تو تیرے ساتھ ہوں گا۔ اور اِس کا ثبوت کہ مَیں تجھے بھیج رہا ہوں یہ ہو گا کہ لوگوں کے مصر سے نکلنے کے بعد تم یہاں آ کر اِس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے۔“ \p \v 13 لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اگر مَیں اسرائیلیوں کے پاس جا کر اُنہیں بتاؤں کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے تو وہ پوچھیں گے، ’اُس کا نام کیا ہے؟‘ پھر مَیں اُن کو کیا جواب دوں؟“ \p \v 14 اللہ نے کہا، ”مَیں جو ہوں سو مَیں ہوں۔ اُن سے کہنا، ’مَیں ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ \v 15 رب جو تمہارے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے اُسی نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔‘ یہ ابد تک میرا نام رہے گا۔ لوگ یہی نام لے کر مجھے نسل در نسل یاد کریں گے۔ \p \v 16 اب جا اور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کر کے اُن کو بتا دے کہ رب تمہارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کا خدا مجھ پر ظاہر ہوا ہے۔ وہ فرماتا ہے، ’مَیں نے خوب دیکھ لیا ہے کہ مصر میں تمہارے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔ \v 17 اِس لئے مَیں نے فیصلہ کیا ہے کہ تمہیں مصر کی مصیبت سے نکال کر کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں، ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔‘ \v 18 بزرگ تیری سنیں گے۔ پھر اُن کے ساتھ مصر کے بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے کہنا، ’رب عبرانیوں کا خدا ہم پر ظاہر ہوا ہے۔ اِس لئے ہمیں اجازت دیں کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں رب اپنے خدا کے لئے قربانیاں چڑھائیں۔‘ \p \v 19 لیکن مجھے معلوم ہے کہ مصر کا بادشاہ صرف اِس صورت میں تمہیں جانے دے گا کہ کوئی زبردستی تمہیں لے جائے۔ \v 20 اِس لئے مَیں اپنی قدرت ظاہر کر کے اپنے معجزوں کی معرفت مصریوں کو ماروں گا۔ پھر وہ تمہیں جانے دے گا۔ \v 21 اُس وقت مَیں مصریوں کے دلوں کو تمہارے لئے نرم کر دوں گا۔ تمہیں خالی ہاتھ نہیں جانا پڑے گا۔ \v 22 تمام عبرانی عورتیں اپنی مصری پڑوسنوں اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے چاندی اور سونے کے زیورات اور نفیس کپڑے مانگ کر اپنے بچوں کو پہنائیں گی۔ یوں مصریوں کو لُوٹ لیا جائے گا۔“ \c 4 \p \v 1 موسیٰ نے اعتراض کیا، ”لیکن اسرائیلی نہ میری بات کا یقین کریں گے، نہ میری سنیں گے۔ وہ تو کہیں گے، ’رب تم پر ظاہر نہیں ہوا‘۔“ \v 2 جواب میں رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو نے ہاتھ میں کیا پکڑا ہوا ہے؟“ موسیٰ نے کہا، ”لاٹھی۔“ \v 3 رب نے کہا، ”اُسے زمین پر ڈال دے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا تو لاٹھی سانپ بن گئی، اور موسیٰ ڈر کر بھاگا۔ \v 4 رب نے کہا، ”اب سانپ کی دُم کو پکڑ لے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا تو سانپ پھر لاٹھی بن گیا۔ \p \v 5 رب نے کہا، ”یہ دیکھ کر لوگوں کو یقین آئے گا کہ رب جو اُن کے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے تجھ پر ظاہر ہوا ہے۔ \v 6 اب اپنا ہاتھ اپنے لباس میں ڈال دے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا۔ جب اُس نے اپنا ہاتھ نکالا تو وہ برف کی مانند سفید ہو گیا تھا۔ کوڑھ جیسی بیماری لگ گئی تھی۔ \v 7 تب رب نے کہا، ”اب اپنا ہاتھ دوبارہ اپنے لباس میں ڈال۔“ موسیٰ نے ایسا کیا۔ جب اُس نے اپنا ہاتھ دوبارہ نکالا تو وہ پھر صحت مند تھا۔ \p \v 8 رب نے کہا، ”اگر لوگوں کو پہلا معجزہ دیکھ کر یقین نہ آئے اور وہ تیری نہ سنیں تو شاید اُنہیں دوسرا معجزہ دیکھ کر یقین آئے۔ \v 9 اگر اُنہیں پھر بھی یقین نہ آئے اور وہ تیری نہ سنیں تو دریائے نیل سے کچھ پانی نکال کر اُسے خشک زمین پر اُنڈیل دے۔ یہ پانی زمین پر گرتے ہی خون بن جائے گا۔“ \p \v 10 لیکن موسیٰ نے کہا، ”میرے آقا، مَیں معذرت چاہتا ہوں، مَیں اچھی طرح بات نہیں کر سکتا بلکہ مَیں کبھی بھی یہ لیاقت نہیں رکھتا تھا۔ اِس وقت بھی جب مَیں تجھ سے بات کر رہا ہوں میری یہی حالت ہے۔ مَیں رُک رُک کر بولتا ہوں۔“ \v 11 رب نے کہا، ”کس نے انسان کا منہ بنایا؟ کون ایک کو گونگا اور دوسرے کو بہرا بنا دیتا ہے؟ کون ایک کو دیکھنے کی قابلیت دیتا ہے اور دوسرے کو اِس سے محروم رکھتا ہے؟ کیا مَیں جو رب ہوں یہ سب کچھ نہیں کرتا؟ \v 12 اب جا! تیرے بولتے وقت مَیں خود تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے وہ کچھ سکھاؤں گا جو تجھے کہنا ہے۔“ \p \v 13 لیکن موسیٰ نے التجا کی، ”میرے آقا، مہربانی کر کے کسی اَور کو بھیج دے۔“ \p \v 14 تب رب موسیٰ سے سخت خفا ہوا۔ اُس نے کہا، ”کیا تیرا لاوی بھائی ہارون ایسے کام کے لئے حاضر نہیں ہے؟ مَیں جانتا ہوں کہ وہ اچھی طرح بول سکتا ہے۔ دیکھ، وہ تجھ سے ملنے کے لئے نکل چکا ہے۔ تجھے دیکھ کر وہ نہایت خوش ہو گا۔ \v 15 اُسے وہ کچھ بتا جو اُسے کہنا ہے۔ تمہارے بولتے وقت مَیں تیرے اور اُس کے ساتھ ہوں گا اور تمہیں وہ کچھ سکھاؤں گا جو تمہیں کرنا ہو گا۔ \v 16 ہارون تیری جگہ قوم سے بات کرے گا جبکہ تُو میری طرح اُسے وہ کچھ بتائے گا جو اُسے کہنا ہے۔ \v 17 لیکن یہ لاٹھی بھی ساتھ لے جانا، کیونکہ اِسی کے ذریعے تُو یہ معجزے کرے گا۔“ \s1 موسیٰ مصر کو لوٹ جاتا ہے \p \v 18 پھر موسیٰ اپنے سُسر یترو کے گھر واپس چلا گیا۔ اُس نے کہا، ”مجھے ذرا اپنے عزیزوں کے پاس واپس جانے دیں جو مصر میں ہیں۔ مَیں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں کہ نہیں۔“ یترو نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، سلامتی سے جائیں۔“ \v 19 موسیٰ ابھی مِدیان میں تھا کہ رب نے اُس سے کہا، ”مصر کو واپس چلا جا، کیونکہ جو آدمی تجھے قتل کرنا چاہتے تھے وہ مر گئے ہیں۔“ \v 20 چنانچہ موسیٰ اپنی بیوی اور بیٹوں کو گدھے پر سوار کر کے مصر کو لوٹنے لگا۔ اللہ کی لاٹھی اُس کے ہاتھ میں تھی۔ \p \v 21 رب نے اُس سے یہ بھی کہا، ”مصر جا کر فرعون کے سامنے وہ تمام معجزے دکھا جن کا مَیں نے تجھے اختیار دیا ہے۔ لیکن میرے کہنے پر وہ اَڑا رہے گا۔ وہ اسرائیلیوں کو جانے کی اجازت نہیں دے گا۔ \v 22 اُس وقت فرعون کو بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا پہلوٹھا ہے۔ \v 23 مَیں تجھے بتا چکا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے۔ اگر تُو میرے بیٹے کو جانے سے منع کرے تو مَیں تیرے پہلوٹھے کو جان سے مار دوں گا‘۔“ \p \v 24 ایک دن جب موسیٰ اپنے خاندان کے ساتھ راستے میں کسی سرائے میں ٹھہرا ہوا تھا تو رب نے اُس پر حملہ کر کے اُسے مار دینے کی کوشش کی۔ \v 25 یہ دیکھ کر صفورہ نے ایک تیز پتھر سے اپنے بیٹے کا ختنہ کیا اور کاٹے ہوئے حصے سے موسیٰ کے پیر چھوئے۔ اُس نے کہا، ”یقیناً تم میرے خونی دُولھا ہو۔“ \v 26 تب اللہ نے موسیٰ کو چھوڑ دیا۔ صفورہ نے اُسے ختنے کے باعث ہی ’خونی دُولھا‘ کہا تھا۔ \p \v 27 رب نے ہارون سے بھی بات کی، ”ریگستان میں موسیٰ سے ملنے جا۔“ ہارون چل پڑا اور اللہ کے پہاڑ کے پاس موسیٰ سے ملا۔ اُس نے اُسے بوسہ دیا۔ \v 28 موسیٰ نے ہارون کو سب کچھ سنا دیا جو رب نے اُسے کہنے کے لئے بھیجا تھا۔ اُس نے اُسے اُن معجزوں کے بارے میں بھی بتایا جو اُسے دکھانے تھے۔ \p \v 29 پھر دونوں مل کر مصر گئے۔ وہاں پہنچ کر اُنہوں نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو جمع کیا۔ \v 30 ہارون نے اُنہیں وہ تمام باتیں سنائیں جو رب نے موسیٰ کو بتائی تھیں۔ اُس نے مذکورہ معجزے بھی لوگوں کے سامنے دکھائے۔ \v 31 پھر اُنہیں یقین آیا۔ اور جب اُنہوں نے سنا کہ رب کو تمہارا خیال ہے اور وہ تمہاری مصیبت سے آگاہ ہے تو اُنہوں نے رب کو سجدہ کیا۔ \c 5 \s1 موسیٰ اور ہارون فرعون کے دربار میں \p \v 1 پھر موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو ریگستان میں جانے دے تاکہ وہ میرے لئے عید منائیں‘۔“ \v 2 فرعون نے جواب دیا، ”یہ رب کون ہے؟ مَیں کیوں اُس کا حکم مان کر اسرائیلیوں کو جانے دوں؟ نہ مَیں رب کو جانتا ہوں، نہ اسرائیلیوں کو جانے دوں گا۔“ \p \v 3 ہارون اور موسیٰ نے کہا، ”عبرانیوں کا خدا ہم پر ظاہر ہوا ہے۔ اِس لئے مہربانی کر کے ہمیں اجازت دیں کہ ریگستان میں تین دن کا سفر کر کے رب اپنے خدا کے حضور قربانیاں پیش کریں۔ کہیں وہ ہمیں کسی بیماری یا تلوار سے نہ مارے۔“ \p \v 4 لیکن مصر کے بادشاہ نے انکار کیا، ”موسیٰ اور ہارون، تم لوگوں کو کام سے کیوں روک رہے ہو؟ جاؤ، جو کام ہم نے تم کو دیا ہے اُس پر لگ جاؤ! \v 5 اسرائیلی ویسے بھی تعداد میں بہت بڑھ گئے ہیں، اور تم اُنہیں کام کرنے سے روک رہے ہو۔“ \s1 جواب میں فرعون کا سخت دباؤ \p \v 6 اُسی دن فرعون نے مصری نگرانوں اور اُن کے تحت کے اسرائیلی نگرانوں کو حکم دیا، \v 7 ”اب سے اسرائیلیوں کو اینٹیں بنانے کے لئے بھوسا مت دینا، بلکہ وہ خود جا کر بھوسا جمع کریں۔ \v 8 توبھی وہ اُتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی پہلے بناتے تھے۔ وہ سُست ہو گئے ہیں اور اِسی لئے چیخ رہے ہیں کہ ہمیں جانے دیں تاکہ اپنے خدا کو قربانیاں پیش کریں۔ \v 9 اُن سے اَور زیادہ سخت کام کراؤ، اُنہیں کام میں لگائے رکھو۔ اُن کے پاس اِتنا وقت ہی نہ ہو کہ وہ جھوٹی باتوں پر دھیان دیں۔“ \p \v 10 مصری نگران اور اُن کے تحت کے اسرائیلی نگرانوں نے لوگوں کے پاس جا کر اُن سے کہا، ”فرعون کا حکم ہے کہ تمہیں بھوسا نہ دیا جائے۔ \v 11 اِس لئے خود جاؤ اور بھوسا ڈھونڈ کر جمع کرو۔ لیکن خبردار! اُتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔“ \p \v 12 یہ سن کر اسرائیلی بھوسا جمع کرنے کے لئے پورے ملک میں پھیل گئے۔ \v 13 مصری نگران یہ کہہ کر اُن پر دباؤ ڈالتے رہے کہ اُتنی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔ \v 14 جو اسرائیلی نگران اُنہوں نے مقرر کئے تھے اُنہیں وہ پیٹتے اور کہتے رہے، ”تم نے کل اور آج اُتنی اینٹیں کیوں نہیں بنوائیں جتنی پہلے بنواتے تھے؟“ \p \v 15 پھر اسرائیلی نگران فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے شکایت کر کے کہا، ”آپ اپنے خادموں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟ \v 16 ہمیں بھوسا نہیں دیا جا رہا اور ساتھ ساتھ یہ کہا گیا ہے کہ اُتنی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔ نتیجے میں ہمیں مارا پیٹا بھی جا رہا ہے حالانکہ ایسا کرنے میں آپ کے اپنے لوگ غلطی پر ہیں۔“ \p \v 17 فرعون نے جواب دیا، ”تم لوگ سُست ہو، تم کام کرنا نہیں چاہتے۔ اِس لئے تم یہ جگہ چھوڑنا اور رب کو قربانیاں پیش کرنا چاہتے ہو۔ \v 18 اب جاؤ، کام کرو۔ تمہیں بھوسا نہیں دیا جائے گا، لیکن خبردار! اُتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔“ \p \v 19 جب اسرائیلی نگرانوں کو بتایا گیا کہ اینٹوں کی مطلوبہ تعداد کم نہ کرو تو وہ سمجھ گئے کہ ہم پھنس گئے ہیں۔ \v 20 فرعون کے محل سے نکل کر اُن کی ملاقات موسیٰ اور ہارون سے ہوئی جو اُن کے انتظار میں تھے۔ \v 21 اُنہوں نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”رب خود آپ کی عدالت کرے۔ کیونکہ آپ کے سبب سے فرعون اور اُس کے ملازموں کو ہم سے گھن آتی ہے۔ آپ نے اُنہیں ہمیں مار دینے کا موقع دے دیا ہے۔“ \s1 موسیٰ کی شکایت اور رب کا جواب \p \v 22 یہ سن کر موسیٰ رب کے پاس واپس آیا اور کہا، ”اے آقا، تُو نے اِس قوم سے ایسا بُرا سلوک کیوں کیا؟ کیا تُو نے اِسی مقصد سے مجھے یہاں بھیجا ہے؟ \v 23 جب سے مَیں نے فرعون کے پاس جا کر اُسے تیری مرضی بتائی ہے وہ اسرائیلی قوم سے بُرا سلوک کر رہا ہے۔ اور تُو نے اب تک اُنہیں بچانے کا کوئی قدم نہیں اُٹھایا۔“ \c 6 \p \v 1 رب نے جواب دیا، ”اب تُو دیکھے گا کہ مَیں فرعون کے ساتھ کیا کچھ کرتا ہوں۔ میری عظیم قدرت کا تجربہ کر کے وہ میرے لوگوں کو جانے دے گا بلکہ اُنہیں جانے پر مجبور کرے گا۔“ \p \v 2 اللہ نے موسیٰ سے یہ بھی کہا، ”مَیں رب ہوں۔ \v 3 مَیں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب پر ظاہر ہوا۔ وہ میرے نام اللہ قادرِ مطلق\f + \fr 6‏:3 \fk قادرِ مطلق: \ft عبرانی میں ایل شدئی۔ \f* سے واقف ہوئے، لیکن مَیں نے اُن پر اپنے نام رب\f + \fr 6‏:3 \fk رب: \ft عبرانی میں یہوے۔ \f* کا انکشاف نہیں کیا۔ \v 4 مَیں نے اُن سے عہد کر کے وعدہ کیا کہ اُنہیں ملکِ کنعان دوں گا جس میں وہ اجنبی کے طور پر رہتے تھے۔ \v 5 اب مَیں نے سنا ہے کہ اسرائیلی کس طرح مصریوں کی غلامی میں کراہ رہے ہیں، اور مَیں نے اپنا عہد یاد کیا ہے۔ \v 6 چنانچہ اسرائیلیوں کو بتانا، ’مَیں رب ہوں۔ مَیں تمہیں مصریوں کے جوئے سے آزاد کروں گا اور اُن کی غلامی سے بچاؤں گا۔ مَیں بڑی قدرت کے ساتھ تمہیں چھڑاؤں گا اور اُن کی عدالت کروں گا۔ \v 7 مَیں تمہیں اپنی قوم بناؤں گا اور تمہارا خدا ہوں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں جس نے تمہیں مصریوں کے جوئے سے آزاد کر دیا ہے۔ \v 8 مَیں تمہیں اُس ملک میں لے جاؤں گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا ہے۔ وہ ملک تمہاری اپنی ملکیت ہو گا۔ مَیں رب ہوں‘۔“ \p \v 9 موسیٰ نے یہ سب کچھ اسرائیلیوں کو بتا دیا، لیکن اُنہوں نے اُس کی بات نہ مانی، کیونکہ وہ سخت کام کے باعث ہمت ہار گئے تھے۔ \v 10 تب رب نے موسیٰ سے کہا، \v 11 ”جا، مصر کے بادشاہ فرعون کو بتا دینا کہ اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے جانے دے۔“ \v 12 لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اسرائیلی میری بات سننا نہیں چاہتے تو فرعون کیوں میری بات مانے جبکہ مَیں رُک رُک کر بولتا ہوں؟“ \p \v 13 لیکن رب نے موسیٰ اور ہارون کو حکم دیا، ”اسرائیلیوں اور مصر کے بادشاہ فرعون سے بات کر کے اسرائیلیوں کو مصر سے نکالو۔“ \s1 موسیٰ اور ہارون کے آبا و اجداد \p \v 14 اسرائیل کے آبائی گھرانوں کے سربراہ یہ تھے: اسرائیل کے پہلوٹھے روبن کے چار بیٹے حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی تھے۔ اِن سے روبن کی چار شاخیں نکلیں۔ \p \v 15 شمعون کے پانچ بیٹے یموایل، یمین، اُہد، یکین، صُحر اور ساؤل تھے۔ (ساؤل کنعانی عورت کا بچہ تھا)۔ اِن سے شمعون کی پانچ شاخیں نکلیں۔ \p \v 16 لاوی کے تین بیٹے جَیرسون، قِہات اور مِراری تھے۔ (لاوی 137 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔ \p \v 17 جَیرسون کے دو بیٹے لِبنی اور سِمعی تھے۔ اِن سے جَیرسون کی دو شاخیں نکلیں۔ \v 18 قِہات کے چار بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔ (قِہات 133 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔ \v 19 مِراری کے دو بیٹے محلی اور مُوشی تھے۔ اِن سب سے لاوی کی مختلف شاخیں نکلیں۔ \p \v 20 عمرام نے اپنی پھوپھی یوکبد سے شادی کی۔ اُن کے دو بیٹے ہارون اور موسیٰ پیدا ہوئے۔ (عمرام 137 سال کی عمر میں فوت ہوا)۔ \v 21 اِضہار کے تین بیٹے قورح، نفج اور زِکری تھے۔ \v 22 عُزی ایل کے تین بیٹے میسائیل، اِلصَفن اور سِتری تھے۔ \p \v 23 ہارون نے اِلیسَبع سے شادی کی۔ (اِلیسَبع عمی نداب کی بیٹی اور نحسون کی بہن تھی)۔ اُن کے چار بیٹے ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر تھے۔ \v 24 قورح کے تین بیٹے اسّیر، اِلقانہ اور ابی آسف تھے۔ اُن سے قورحیوں کی تین شاخیں نکلیں۔ \v 25 ہارون کے بیٹے اِلی عزر نے فوطی ایل کی ایک بیٹی سے شادی کی۔ اُن کا ایک بیٹا فینحاس تھا۔ \p یہ سب لاوی کے آبائی گھرانوں کے سربراہ تھے۔ \p \v 26 رب نے عمرام کے دو بیٹوں ہارون اور موسیٰ کو حکم دیا کہ میری قوم کو اُس کے خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکالو۔ \v 27 اِن ہی دو آدمیوں نے مصر کے بادشاہ فرعون سے بات کی کہ اسرائیلیوں کو مصر سے جانے دے۔ \s1 رب دوبارہ موسیٰ سے ہم کلام ہوتا ہے \p \v 28 مصر میں رب نے موسیٰ سے کہا، \v 29 ”مَیں رب ہوں۔ مصر کے بادشاہ کو وہ سب کچھ بتا دینا جو مَیں تجھے بتاتا ہوں۔“ \v 30 موسیٰ نے اعتراض کیا، ”مَیں تو رُک رُک کر بولتا ہوں۔ فرعون کس طرح میری بات مانے گا؟“ \c 7 \p \v 1 لیکن رب نے کہا، ”دیکھ، میرے کہنے پر تُو فرعون کے لئے اللہ کی حیثیت رکھے گا اور تیرا بھائی ہارون تیرا پیغمبر ہو گا۔ \v 2 جو بھی حکم مَیں تجھے دوں گا اُسے تُو ہارون کو بتا دے۔ پھر وہ سب کچھ فرعون کو بتائے تاکہ وہ اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے جانے دے۔ \v 3 لیکن مَیں فرعون کو اَڑ جانے دوں گا۔ اگرچہ مَیں مصر میں بہت سے نشانوں اور معجزوں سے اپنی قدرت کا مظاہرہ کروں گا \v 4 توبھی فرعون تمہاری نہیں سنے گا۔ تب مصریوں پر میرا ہاتھ بھاری ہو جائے گا، اور مَیں اُن کو سخت سزا دے کر اپنی قوم اسرائیل کو خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکال لاؤں گا۔ \v 5 جب مَیں مصر کے خلاف اپنی قدرت کا اظہار کر کے اسرائیلیوں کو وہاں سے نکالوں گا تو مصری جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں۔“ \p \v 6 موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے اُنہیں حکم دیا۔ \v 7 فرعون سے بات کرتے وقت موسیٰ 80 سال کا اور ہارون 83 سال کا تھا۔ \s1 موسیٰ کی لاٹھی سانپ بن جاتی ہے \p \v 8 رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، \v 9 ”جب فرعون تمہیں معجزہ دکھانے کو کہے گا تو موسیٰ ہارون سے کہے کہ اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دے۔ اِس پر وہ سانپ بن جائے گی۔“ \p \v 10 موسیٰ اور ہارون نے فرعون کے پاس جا کر ایسا ہی کیا۔ ہارون نے اپنی لاٹھی فرعون اور اُس کے عہدیداروں کے سامنے ڈال دی تو وہ سانپ بن گئی۔ \v 11 یہ دیکھ کر فرعون نے اپنے عالِموں اور جادوگروں کو بُلایا۔ جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا۔ \v 12 ہر ایک نے اپنی لاٹھی زمین پر پھینکی تو وہ سانپ بن گئی۔ لیکن ہارون کی لاٹھی نے اُن کی لاٹھیوں کو نگل لیا۔ \p \v 13 تاہم فرعون اِس سے متاثر نہ ہوا۔ اُس نے موسیٰ اور ہارون کی بات سننے سے انکار کیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے کہا تھا۔ \s1 پانی خون میں بدل جاتا ہے \p \v 14 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون اَڑ گیا ہے۔ وہ میری قوم کو مصر چھوڑنے سے روکتا ہے۔ \v 15 کل صبح سویرے جب وہ دریائے نیل پر آئے گا تو اُس سے ملنے کے لئے دریا کے کنارے پر کھڑے ہو جانا۔ اُس لاٹھی کو تھامے رکھنا جو سانپ بن گئی تھی۔ \v 16 جب وہ وہاں پہنچے تو اُس سے کہنا، ’رب عبرانیوں کے خدا نے مجھے آپ کو یہ بتانے کے لئے بھیجا ہے کہ میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے ریگستان میں جانے دے۔ لیکن آپ نے ابھی تک اُس کی نہیں سنی۔ \v 17 چنانچہ اب آپ جان لیں گے کہ وہ رب ہے۔ مَیں اِس لاٹھی کو جو میرے ہاتھ میں ہے لے کر دریائے نیل کے پانی کو ماروں گا۔ پھر وہ خون میں بدل جائے گا۔ \v 18 دریائے نیل کی مچھلیاں مر جائیں گی، دریا سے بدبو اُٹھے گی اور مصری دریا کا پانی نہیں پی سکیں گے‘۔“ \p \v 19 رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کو بتا دینا کہ وہ اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ اُن تمام جگہوں کی طرف بڑھائے جہاں پانی جمع ہوتا ہے۔ تب مصر کی تمام ندیوں، نہروں، جوہڑوں اور تالابوں کا پانی خون میں بدل جائے گا۔ پورے ملک میں خون ہی خون ہو گا، یہاں تک کہ لکڑی اور پتھر کے برتنوں کا پانی بھی خون میں بدل جائے گا۔“ \p \v 20 چنانچہ موسیٰ اور ہارون نے فرعون اور اُس کے عہدیداروں کے سامنے اپنی لاٹھی اُٹھا کر دریائے نیل کے پانی پر ماری۔ اِس پر دریا کا سارا پانی خون میں بدل گیا۔ \v 21 دریا کی مچھلیاں مر گئیں، اور اُس سے اِتنی بدبو اُٹھنے لگی کہ مصری اُس کا پانی نہ پی سکے۔ مصر میں چاروں طرف خون ہی خون تھا۔ \p \v 22 لیکن جادوگروں نے بھی اپنے جادو کے ذریعے ایسا ہی کیا۔ اِس لئے فرعون اَڑ گیا اور موسیٰ اور ہارون کی بات نہ مانی۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے کہا تھا۔ \v 23 فرعون پلٹ کر اپنے گھر واپس چلا گیا۔ اُسے اُس کی پروا نہیں تھی جو موسیٰ اور ہارون نے کیا تھا۔ \v 24 لیکن مصری دریا سے پانی نہ پی سکے، اور اُنہوں نے پینے کا پانی حاصل کرنے کے لئے دریا کے کنارے کنارے گڑھے کھودے۔ \v 25 پانی کے بدل جانے کے بعد سات دن گزر گئے۔ \c 8 \s1 مینڈک \p \v 1 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے جانے دے، \v 2 ورنہ مَیں پورے مصر کو مینڈکوں سے سزا دوں گا۔ \v 3 دریائے نیل مینڈکوں سے اِتنا بھر جائے گا کہ وہ دریا سے نکل کر تیرے محل، تیرے سونے کے کمرے اور تیرے بستر میں جا گھسیں گے۔ وہ تیرے عہدیداروں اور تیری رعایا کے گھروں میں آئیں گے بلکہ تیرے تنوروں اور آٹا گوندھنے کے برتنوں میں بھی پُھدکتے پھریں گے۔ \v 4 مینڈک تجھ پر، تیری قوم پر اور تیرے عہدیداروں پر چڑھ جائیں گے‘۔“ \p \v 5 رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کو بتا دینا کہ وہ اپنی لاٹھی کو ہاتھ میں لے کر اُسے دریاؤں، نہروں اور جوہڑوں کے اوپر اُٹھائے تاکہ مینڈک باہر نکل کر مصر کے ملک میں پھیل جائیں۔“ \v 6 ہارون نے ملکِ مصر کے پانی کے اوپر اپنی لاٹھی اُٹھائی تو مینڈکوں کے غول پانی سے نکل کر پورے ملک پر چھا گئے۔ \v 7 لیکن جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا۔ وہ بھی دریا سے مینڈک نکال لائے۔ \p \v 8 فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”رب سے دعا کرو کہ وہ مجھ سے اور میری قوم سے مینڈکوں کو دُور کرے۔ پھر مَیں تمہاری قوم کو جانے دوں گا تاکہ وہ رب کو قربانیاں پیش کریں۔“ \p \v 9 موسیٰ نے جواب دیا، ”وہ وقت مقرر کریں جب مَیں آپ کے عہدیداروں اور آپ کی قوم کے لئے دعا کروں۔ پھر جو مینڈک آپ کے پاس اور آپ کے گھروں میں ہیں اُسی وقت ختم ہو جائیں گے۔ مینڈک صرف دریا میں پائے جائیں گے۔“ \p \v 10 فرعون نے کہا، ”ٹھیک ہے، کل اُنہیں ختم کرو۔“ موسیٰ نے کہا، ”جیسا آپ کہتے ہیں ویسا ہی ہو گا۔ اِس طرح آپ کو معلوم ہو گا کہ ہمارے خدا کی مانند کوئی نہیں ہے۔ \v 11 مینڈک آپ، آپ کے گھروں، آپ کے عہدیداروں اور آپ کی قوم کو چھوڑ کر صرف دریا میں رہ جائیں گے۔“ \p \v 12 موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس سے چلے گئے، اور موسیٰ نے رب سے منت کی کہ وہ مینڈکوں کے وہ غول دُور کرے جو اُس نے فرعون کے خلاف بھیجے تھے۔ \v 13 رب نے اُس کی دعا سنی۔ گھروں، صحنوں اور کھیتوں میں مینڈک مر گئے۔ \v 14 لوگوں نے اُنہیں جمع کر کے اُن کے ڈھیر لگا دیئے۔ اُن کی بدبو پورے ملک میں پھیل گئی۔ \p \v 15 لیکن جب فرعون نے دیکھا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے تو وہ پھر اکڑ گیا اور اُن کی نہ سنی۔ یوں رب کی بات درست نکلی۔ \s1 جوئیں \p \v 16 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون سے کہنا کہ وہ اپنی لاٹھی سے زمین کی گرد کو مارے۔ جب وہ ایسا کرے گا تو پورے مصر کی گرد جوؤں میں بدل جائے گی۔“ \p \v 17 اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ ہارون نے اپنی لاٹھی سے زمین کی گرد کو مارا تو پورے ملک کی گرد جوؤں میں بدل گئی۔ اُن کے غول جانوروں اور آدمیوں پر چھا گئے۔ \v 18 جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ گرد سے جوئیں نہ بنا سکے۔ جوئیں آدمیوں اور جانوروں پر چھا گئیں۔ \v 19 جادوگروں نے فرعون سے کہا، ”اللہ کی قدرت نے یہ کیا ہے۔“ لیکن فرعون نے اُن کی نہ سنی۔ یوں رب کی بات درست نکلی۔ \s1 کاٹنے والی مکھیاں \p \v 20 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”جب فرعون صبح سویرے دریا پر جائے تو تُو اُس کے راستے میں کھڑا ہو جانا۔ اُسے کہنا کہ رب فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔ \v 21 ورنہ مَیں تیرے اور تیرے عہدیداروں کے پاس، تیری قوم کے پاس اور تیرے گھروں میں کاٹنے والی مکھیاں بھیج دوں گا۔ مصریوں کے گھر مکھیوں سے بھر جائیں گے بلکہ جس زمین پر وہ کھڑے ہیں وہ بھی مکھیوں سے ڈھانکی جائے گی۔ \v 22 لیکن اُس وقت مَیں اپنی قوم کے ساتھ جو جشن میں رہتی ہے فرق سلوک کروں گا۔ وہاں ایک بھی کاٹنے والی مکھی نہیں ہو گی۔ اِس طرح تجھے پتا لگے گا کہ اِس ملک میں مَیں ہی رب ہوں۔ \v 23 مَیں اپنی قوم اور تیری قوم میں امتیاز کروں گا۔ کل ہی میری قدرت کا اظہار ہو گا‘۔“ \p \v 24 رب نے ایسا ہی کیا۔ کاٹنے والی مکھیوں کے غول فرعون کے محل، اُس کے عہدیداروں کے گھروں اور پورے مصر میں پھیل گئے۔ ملک کا ستیاناس ہو گیا۔ \p \v 25 پھر فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”چلو، اِسی ملک میں اپنے خدا کو قربانیاں پیش کرو۔“ \v 26 لیکن موسیٰ نے کہا، ”یہ مناسب نہیں ہے۔ جو قربانیاں ہم رب اپنے خدا کو پیش کریں گے وہ مصریوں کی نظر میں گھناؤنی ہیں۔ اگر ہم یہاں ایسا کریں تو کیا وہ ہمیں سنگسار نہیں کریں گے؟ \v 27 اِس لئے لازم ہے کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں ہی رب اپنے خدا کو قربانیاں پیش کریں جس طرح اُس نے ہمیں حکم بھی دیا ہے۔“ \p \v 28 فرعون نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں تمہیں جانے دوں گا تاکہ تم ریگستان میں رب اپنے خدا کو قربانیاں پیش کرو۔ لیکن تمہیں زیادہ دُور نہیں جانا ہے۔ اور میرے لئے بھی دعا کرنا۔“ \p \v 29 موسیٰ نے کہا، ”ٹھیک، مَیں جاتے ہی رب سے دعا کروں گا۔ کل ہی مکھیاں فرعون، اُس کے عہدیداروں اور اُس کی قوم سے دُور ہو جائیں گی۔ لیکن ہمیں دوبارہ فریب نہ دینا بلکہ ہمیں جانے دینا تاکہ ہم رب کو قربانیاں پیش کر سکیں۔“ \p \v 30 پھر موسیٰ فرعون کے پاس سے چلا گیا اور رب سے دعا کی۔ \v 31 رب نے موسیٰ کی دعا سنی۔ کاٹنے والی مکھیاں فرعون، اُس کے عہدیداروں اور اُس کی قوم سے دُور ہو گئیں۔ ایک بھی مکھی نہ رہی۔ \v 32 لیکن فرعون پھر اکڑ گیا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ \c 9 \s1 مویشیوں میں وبا \p \v 1 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔‘ \v 2 اگر آپ انکار کریں اور اُنہیں روکتے رہیں \v 3 تو رب اپنی قدرت کا اظہار کر کے آپ کے مویشیوں میں بھیانک وبا پھیلا دے گا جو آپ کے گھوڑوں، گدھوں، اونٹوں، گائےبَیلوں، بھیڑبکریوں اور مینڈھوں میں پھیل جائے گی۔ \v 4 لیکن رب اسرائیل اور مصر کے مویشیوں میں امتیاز کرے گا۔ اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہیں مرے گا۔ \v 5 رب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کل ہی ایسا کرے گا۔“ \p \v 6 اگلے دن رب نے ایسا ہی کیا۔ مصر کے تمام مویشی مر گئے، لیکن اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہ مرا۔ \v 7 فرعون نے کچھ لوگوں کو اُن کے پاس بھیج دیا تو پتا چلا کہ ایک بھی جانور نہیں مرا۔ تاہم فرعون اَڑا رہا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ \s1 پھوڑے پھنسیاں \p \v 8 پھر رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”اپنی مٹھیاں کسی بھٹی کی راکھ سے بھر کر فرعون کے پاس جاؤ۔ پھر موسیٰ فرعون کے سامنے یہ راکھ ہَوا میں اُڑا دے۔ \v 9 یہ راکھ باریک دُھول کا بادل بن جائے گی جو پورے ملک پر چھا جائے گا۔ اُس کے اثر سے لوگوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں پھوٹ نکلیں گے۔“ \p \v 10 موسیٰ اور ہارون نے ایسا ہی کیا۔ وہ کسی بھٹی سے راکھ لے کر فرعون کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ موسیٰ نے راکھ کو ہَوا میں اُڑا دیا تو انسانوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں نکل آئے۔ \v 11 اِس مرتبہ جادوگر موسیٰ کے سامنے کھڑے بھی نہ ہو سکے کیونکہ اُن کے جسموں پر بھی پھوڑے نکل آئے تھے۔ تمام مصریوں کا یہی حال تھا۔ \v 12 لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے موسیٰ اور ہارون کی نہ سنی۔ یوں ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ \s1 اولے \p \v 13 اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”صبح سویرے اُٹھ اور فرعون کے سامنے کھڑے ہو کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔ \v 14 ورنہ مَیں اپنی تمام آفتیں تجھ پر، تیرے عہدیداروں پر اور تیری قوم پر آنے دوں گا۔ پھر تُو جان لے گا کہ تمام دنیا میں مجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ \v 15 اگر مَیں چاہتا تو اپنی قدرت سے ایسی وبا پھیلا سکتا کہ تجھے اور تیری قوم کو دنیا سے مٹا دیا جاتا۔ \v 16 لیکن مَیں نے تجھے اِس لئے برپا کیا ہے کہ تجھ پر اپنی قدرت کا اظہار کروں اور یوں تمام دنیا میں میرے نام کا پرچار کیا جائے۔ \v 17 تُو ابھی تک اپنے آپ کو سرفراز کر کے میری قوم کے خلاف ہے اور اُنہیں جانے نہیں دیتا۔ \v 18 اِس لئے کل مَیں اِسی وقت بھیانک قسم کے اولوں کا طوفان بھیج دوں گا۔ مصری قوم کی ابتدا سے لے کر آج تک مصر میں اولوں کا ایسا طوفان کبھی نہیں آیا ہو گا۔ \v 19 اپنے بندوں کو ابھی بھیجنا تاکہ وہ تیرے مویشیوں کو اور کھیتوں میں پڑے تیرے مال کو لا کر محفوظ کر لیں۔ کیونکہ جو بھی کھلے میدان میں رہے گا وہ اولوں سے مر جائے گا، خواہ انسان ہو یا حیوان‘۔“ \p \v 20 فرعون کے کچھ عہدیدار رب کا پیغام سن کر ڈر گئے اور بھاگ کر اپنے جانوروں اور غلاموں کو گھروں میں لے آئے۔ \v 21 لیکن دوسروں نے رب کے پیغام کی پروا نہ کی۔ اُن کے جانور اور غلام باہر کھلے میدان میں رہے۔ \p \v 22 رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا دے۔ پھر مصر کے تمام انسانوں، جانوروں اور کھیتوں کے پودوں پر اولے پڑیں گے۔“ \v 23 موسیٰ نے اپنی لاٹھی آسمان کی طرف اُٹھائی تو رب نے ایک زبردست طوفان بھیج دیا۔ اولے پڑے، بجلی گری اور بادل گرجتے رہے۔ \v 24 اولے پڑتے رہے اور بجلی چمکتی رہی۔ مصری قوم کی ابتدا سے لے کر اب تک ایسے خطرناک اولے کبھی نہیں پڑے تھے۔ \v 25 انسانوں سے لے کر حیوانوں تک کھیتوں میں سب کچھ برباد ہو گیا۔ اولوں نے کھیتوں میں تمام پودے اور درخت بھی توڑ دیئے۔ \v 26 وہ صرف جشن کے علاقے میں نہ پڑے جہاں اسرائیلی آباد تھے۔ \p \v 27 تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اِس مرتبہ مَیں نے گناہ کیا ہے۔ رب حق پر ہے۔ مجھ سے اور میری قوم سے غلطی ہوئی ہے۔ \v 28 اولے اور اللہ کی گرجتی آوازیں حد سے زیادہ ہیں۔ رب سے دعا کرو تاکہ اولے رُک جائیں۔ اب مَیں تمہیں جانے دوں گا۔ اب سے تمہیں یہاں رہنا نہیں پڑے گا۔“ \p \v 29 موسیٰ نے فرعون سے کہا، ”مَیں شہر سے نکل کر دونوں ہاتھ رب کی طرف اُٹھا کر دعا کروں گا۔ پھر گرج اور اولے رُک جائیں گے اور آپ جان لیں گے کہ پوری دنیا رب کی ہے۔ \v 30 لیکن مَیں جانتا ہوں کہ آپ اور آپ کے عہدیدار ابھی تک رب خدا کا خوف نہیں مانتے۔“ \p \v 31 اُس وقت سَن کے پھول نکل چکے تھے اور جَو کی بالیں لگ گئی تھیں۔ اِس لئے یہ فصلیں تباہ ہو گئیں۔ \v 32 لیکن گیہوں اور ایک اَور قسم کی گندم جو بعد میں پکتی ہے برباد نہ ہوئی۔ \p \v 33 موسیٰ فرعون کو چھوڑ کر شہر سے نکلا۔ اُس نے رب کی طرف اپنے ہاتھ اُٹھائے تو گرج، اولے اور بارش کا طوفان رُک گیا۔ \v 34 جب فرعون نے دیکھا کہ طوفان ختم ہو گیا ہے تو وہ اور اُس کے عہدیدار دوبارہ گناہ کر کے اکڑ گئے۔ \v 35 فرعون اَڑا رہا اور اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ سے کہا تھا۔ \c 10 \s1 ٹڈیاں \p \v 1 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا، کیونکہ مَیں نے اُس کا اور اُس کے درباریوں کا دل سخت کر دیا ہے تاکہ اُن کے درمیان اپنے معجزوں اور اپنی قدرت کا اظہار کر سکوں \v 2 اور تم اپنے بیٹے بیٹیوں اور پوتے پوتیوں کو سنا سکو کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے اور اُن کے درمیان کس طرح کے معجزے کر کے اپنی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ یوں تم جان لو گے کہ مَیں رب ہوں۔“ \p \v 3 موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ”رب عبرانیوں کے خدا کا فرمان ہے، ’تُو کب تک میرے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرے گا؟ میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے جانے دے، \v 4 ورنہ مَیں کل تیرے ملک میں ٹڈیاں لاؤں گا۔ \v 5 اُن کے غول زمین پر یوں چھا جائیں گے کہ زمین نظر ہی نہیں آئے گی۔ جو کچھ اولوں نے تباہ نہیں کیا اُسے وہ چٹ کر جائیں گی۔ بچے ہوئے درختوں کے پتے بھی ختم ہو جائیں گے۔ \v 6 تیرے محل، تیرے عہدیداروں اور باقی لوگوں کے گھر اُن سے بھر جائیں گے۔ جب سے مصری اِس ملک میں آباد ہوئے ہیں تم نے کبھی ٹڈیوں کا ایسا سخت حملہ نہیں دیکھا ہو گا‘۔“ یہ کہہ کر موسیٰ پلٹ کر وہاں سے چلا گیا۔ \p \v 7 اِس پر درباریوں نے فرعون سے بات کی، ”ہم کب تک اِس مرد کے جال میں پھنسے رہیں؟ اسرائیلیوں کو رب اپنے خدا کی عبادت کرنے کے لئے جانے دیں۔ کیا آپ کو ابھی تک معلوم نہیں کہ مصر برباد ہو گیا ہے؟“ \p \v 8 تب موسیٰ اور ہارون کو فرعون کے پاس بُلایا گیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”جاؤ، اپنے خدا کی عبادت کرو۔ لیکن یہ بتاؤ کہ کون کون ساتھ جائے گا؟“ \v 9 موسیٰ نے جواب دیا، ”ہمارے جوان اور بوڑھے ساتھ جائیں گے۔ ہم اپنے بیٹے بیٹیوں، بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کو بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔ ہم سب کے سب جائیں گے، کیونکہ ہمیں رب کی عید منانی ہے۔“ \p \v 10 فرعون نے طنزاً کہا، ”ٹھیک ہے، جاؤ اور رب تمہارے ساتھ ہو۔ نہیں، مَیں کس طرح تم سب کو بال بچوں سمیت جانے دے سکتا ہوں؟ تم نے کوئی بُرا منصوبہ بنایا ہے۔ \v 11 نہیں، صرف مرد جا کر رب کی عبادت کر سکتے ہیں۔ تم نے تو یہی درخواست کی تھی۔“ تب موسیٰ اور ہارون کو فرعون کے سامنے سے نکال دیا گیا۔ \p \v 12 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”مصر پر اپنا ہاتھ اُٹھا تاکہ ٹڈیاں آ کر مصر کی سرزمین پر پھیل جائیں۔ جو کچھ بھی کھیتوں میں اولوں سے بچ گیا ہے اُسے وہ کھا جائیں گی۔“ \p \v 13 موسیٰ نے اپنی لاٹھی مصر پر اُٹھائی تو رب نے مشرق سے آندھی چلائی جو سارا دن اور ساری رات چلتی رہی اور اگلی صبح تک مصر میں ٹڈیاں پہنچائیں۔ \v 14 بےشمار ٹڈیاں پورے ملک پر حملہ کر کے ہر جگہ بیٹھ گئیں۔ اِس سے پہلے یا بعد میں کبھی بھی ٹڈیوں کا اِتنا سخت حملہ نہ ہوا تھا۔ \v 15 اُنہوں نے زمین کو یوں ڈھانک لیا کہ وہ کالی نظر آنے لگی۔ جو کچھ بھی اولوں سے بچ گیا تھا چاہے کھیتوں کے پودے یا درختوں کے پھل تھے اُنہوں نے کھا لیا۔ مصر میں ایک بھی درخت یا پودا نہ رہا جس کے پتے بچ گئے ہوں۔ \p \v 16 تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو جلدی سے بُلوایا۔ اُس نے کہا، ”مَیں نے تمہارے خدا کا اور تمہارا گناہ کیا ہے۔ \v 17 اب ایک اَور مرتبہ میرا گناہ معاف کرو اور رب اپنے خدا سے دعا کرو تاکہ موت کی یہ حالت مجھ سے دُور ہو جائے۔“ \p \v 18 موسیٰ نے محل سے نکل کر رب سے دعا کی۔ \v 19 جواب میں رب نے ہَوا کا رُخ بدل دیا۔ اُس نے مغرب سے تیز آندھی چلائی جس نے ٹڈیوں کو اُڑا کر بحرِ قُلزم میں ڈال دیا۔ مصر میں ایک بھی ٹڈی نہ رہی۔ \v 20 لیکن رب نے ہونے دیا کہ فرعون پھر اَڑ گیا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ \s1 اندھیرا \p \v 21 اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا تو مصر پر اندھیرا چھا جائے گا۔ اِتنا اندھیرا ہو گا کہ بندہ اُسے چھو سکے گا۔“ \v 22 موسیٰ نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھایا تو تین دن تک مصر پر گہرا اندھیرا چھایا رہا۔ \v 23 تین دن تک لوگ نہ ایک دوسرے کو دیکھ سکے، نہ کہیں جا سکے۔ لیکن جہاں اسرائیلی رہتے تھے وہاں روشنی تھی۔ \p \v 24 تب فرعون نے موسیٰ کو پھر بُلوایا اور کہا، ”جاؤ، رب کی عبادت کرو! تم اپنے ساتھ بال بچوں کو بھی لے جا سکتے ہو۔ صرف اپنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پیچھے چھوڑ دینا۔“ \v 25 موسیٰ نے جواب دیا، ”کیا آپ ہی ہمیں قربانیوں کے لئے جانور دیں گے تاکہ اُنہیں رب اپنے خدا کو پیش کریں؟ \v 26 یقیناً نہیں۔ اِس لئے لازم ہے کہ ہم اپنے جانوروں کو ساتھ لے کر جائیں۔ ایک کُھر بھی پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا، کیونکہ ابھی تک ہمیں معلوم نہیں کہ رب کی عبادت کے لئے کن کن جانوروں کی ضرورت ہو گی۔ یہ اُس وقت ہی پتا چلے گا جب ہم منزلِ مقصود پر پہنچیں گے۔ اِس لئے ضروری ہے کہ ہم سب کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔“ \p \v 27 لیکن رب کی مرضی کے مطابق فرعون اَڑ گیا۔ اُس نے اُنہیں جانے نہ دیا۔ \v 28 اُس نے موسیٰ سے کہا، ”دفع ہو جا۔ خبردار! پھر کبھی اپنی شکل نہ دکھانا، ورنہ تجھے موت کے حوالے کر دیا جائے گا۔“ \v 29 موسیٰ نے کہا، ”ٹھیک ہے، آپ کی مرضی۔ مَیں پھر کبھی آپ کے سامنے نہیں آؤں گا۔“ \c 11 \s1 آخری سزا کا اعلان \p \v 1 تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب مَیں فرعون اور مصر پر آخری آفت لانے کو ہوں۔ اِس کے بعد وہ تمہیں جانے دے گا بلکہ تمہیں زبردستی نکال دے گا۔ \v 2 اسرائیلیوں کو بتا دینا کہ ہر مرد اپنے پڑوسی اور ہر عورت اپنی پڑوسن سے سونے چاندی کی چیزیں مانگ لے۔“ \v 3 (رب نے مصریوں کے دل اسرائیلیوں کی طرف مائل کر دیئے تھے۔ وہ فرعون کے عہدیداروں سمیت خاص کر موسیٰ کی بڑی عزت کرتے تھے)۔ \p \v 4 موسیٰ نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’آج آدھی رات کے وقت مَیں مصر میں سے گزروں گا۔ \v 5 تب بادشاہ کے پہلوٹھے سے لے کر چکّی پیسنے والی نوکرانی کے پہلوٹھے تک مصریوں کا ہر پہلوٹھا مر جائے گا۔ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مر جائیں گے۔ \v 6 مصر کی سرزمین پر ایسا رونا پیٹنا ہو گا کہ نہ ماضی میں کبھی ہوا، نہ مستقبل میں کبھی ہو گا۔ \v 7 لیکن اسرائیلی اور اُن کے جانور بچے رہیں گے۔ کُتا بھی اُن پر نہیں بھونکے گا۔ اِس طرح تم جان لو گے کہ رب اسرائیلیوں کی نسبت مصریوں سے فرق سلوک کرتا ہے‘۔“ \v 8 موسیٰ نے یہ کچھ فرعون کو بتایا پھر کہا، ”اُس وقت آپ کے تمام عہدیدار آ کر میرے سامنے جھک جائیں گے اور منت کریں گے، ’اپنے پیروکاروں کے ساتھ چلے جائیں۔‘ تب مَیں چلا ہی جاؤں گا۔“ یہ کہہ کر موسیٰ فرعون کے پاس سے چلا گیا۔ وہ بڑے غصے میں تھا۔ \p \v 9 رب نے موسیٰ سے کہا تھا، ”فرعون تمہاری نہیں سنے گا۔ کیونکہ لازم ہے کہ مَیں مصر میں اپنی قدرت کا مزید اظہار کروں۔“ \v 10 گو موسیٰ اور ہارون نے فرعون کے سامنے یہ تمام معجزے دکھائے، لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے اسرائیلیوں کو ملک چھوڑنے نہ دیا۔ \c 12 \s1 فسح کی عید \p \v 1 پھر رب نے مصر میں موسیٰ اور ہارون سے کہا، \v 2 ”اب سے یہ مہینہ تمہارے لئے سال کا پہلا مہینہ ہو۔“ \v 3 اسرائیل کی پوری جماعت کو بتانا کہ اِس مہینے کے دسویں دن ہر خاندان کا سرپرست اپنے گھرانے کے لئے لیلا یعنی بھیڑ یا بکری کا بچہ حاصل کرے۔ \v 4 اگر گھرانے کے افراد پورا جانور کھانے کے لئے کم ہوں تو وہ اپنے سب سے قریبی پڑوسی کے ساتھ مل کر لیلا حاصل کریں۔ اِتنے لوگ اُس میں سے کھائیں کہ سب کے لئے کافی ہو اور پورا جانور کھایا جائے۔ \v 5 اِس کے لئے ایک سال کا نر بچہ چن لینا جس میں نقص نہ ہو۔ وہ بھیڑ یا بکری کا بچہ ہو سکتا ہے۔ \p \v 6 مہینے کے 14ویں دن تک اُس کی دیکھ بھال کرو۔ اُس دن تمام اسرائیلی سورج کے غروب ہوتے وقت اپنے لیلے ذبح کریں۔ \v 7 ہر خاندان اپنے جانور کا کچھ خون جمع کر کے اُسے اُس گھر کے دروازے کی چوکھٹ پر لگائے جہاں لیلا کھایا جائے گا۔ یہ خون چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگایا جائے۔ \v 8 لازم ہے کہ لوگ جانور کو بھون کر اُسی رات کھائیں۔ ساتھ ہی وہ کڑوا ساگ پات اور بےخمیری روٹیاں بھی کھائیں۔ \v 9 لیلے کا گوشت کچا نہ کھانا، نہ اُسے پانی میں اُبالنا بلکہ پورے جانور کو سر، پیروں اور اندرونی حصوں سمیت آگ پر بھوننا۔ \v 10 لازم ہے کہ پورا گوشت اُسی رات کھایا جائے۔ اگر کچھ صبح تک بچ جائے تو اُسے جلانا ہے۔ \v 11 کھانا کھاتے وقت ایسا لباس پہننا جیسے تم سفر پر جا رہے ہو۔ اپنے جوتے پہنے رکھنا اور ہاتھ میں سفر کے لئے لاٹھی لئے ہوئے تم اُسے جلدی جلدی کھانا۔ رب کے فسح کی عید یوں منانا۔ \p \v 12 مَیں آج رات مصر میں سے گزروں گا اور ہر پہلوٹھے کو جان سے مار دوں گا، خواہ انسان کا ہو یا حیوان کا۔ یوں مَیں جو رب ہوں مصر کے تمام دیوتاؤں کی عدالت کروں گا۔ \v 13 لیکن تمہارے گھروں پر لگا ہوا خون تمہارا خاص نشان ہو گا۔ جس جس گھر کے دروازے پر مَیں وہ خون دیکھوں گا اُسے چھوڑتا جاؤں گا۔ جب مَیں مصر پر حملہ کروں گا تو مہلک وبا تم تک نہیں پہنچے گی۔ \v 14 آج کی رات کو ہمیشہ یاد رکھنا۔ اِسے نسل در نسل اور ہر سال رب کی خاص عید کے طور پر منانا۔ \s1 بےخمیری روٹی کی عید \p \v 15 سات دن تک بےخمیری روٹی کھانا ہے۔ پہلے دن اپنے گھروں سے تمام خمیر نکال دینا۔ اگر کوئی اِن سات دنوں کے دوران خمیر کھائے تو اُسے قوم میں سے مٹایا جائے۔ \v 16 اِس عید کے پہلے اور آخری دن مُقدّس اجتماع منعقد کرنا۔ اِن تمام دنوں کے دوران کام نہ کرنا۔ صرف ایک کام کی اجازت ہے اور وہ ہے اپنا کھانا تیار کرنا۔ \v 17 بےخمیری روٹی کی عید منانا لازم ہے، کیونکہ اُس دن مَیں تمہارے متعدد خاندانوں کو مصر سے نکال لایا۔ اِس لئے یہ دن نسل درنسل ہر سال یاد رکھنا۔ \v 18 پہلے مہینے کے 14ویں دن کی شام سے لے کر 21ویں دن کی شام تک صرف بےخمیری روٹی کھانا۔ \v 19 سات دن تک تمہارے گھروں میں خمیر نہ پایا جائے۔ جو بھی اِس دوران خمیر کھائے اُسے اسرائیل کی جماعت میں سے مٹایا جائے، خواہ وہ اسرائیلی شہری ہو یا اجنبی۔ \v 20 غرض، اِس عید کے دوران خمیر نہ کھانا۔ جہاں بھی تم رہتے ہو وہاں بےخمیری روٹی ہی کھانا ہے۔ \s1 پہلوٹھوں کی ہلاکت \p \v 21 پھر موسیٰ نے تمام اسرائیلی بزرگوں کو بُلا کر اُن سے کہا، ”جاؤ، اپنے خاندانوں کے لئے بھیڑ یا بکری کے بچے چن کر اُنہیں فسح کی عید کے لئے ذبح کرو۔ \v 22 زوفے کا گُچھا لے کر اُسے خون سے بھرے ہوئے باسن میں ڈبو دینا۔ پھر اُسے لے کر خون کو چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگا دینا۔ صبح تک کوئی اپنے گھر سے نہ نکلے۔ \v 23 جب رب مصریوں کو مار ڈالنے کے لئے ملک میں سے گزرے گا تو وہ چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگا ہوا خون دیکھ کر اُن گھروں کو چھوڑ دے گا۔ وہ ہلاک کرنے والے فرشتے کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ تمہارے گھروں میں جا کر تمہیں ہلاک کرے۔ \p \v 24 تم اپنی اولاد سمیت ہمیشہ اِن ہدایات پر عمل کرنا۔ \v 25 یہ رسم اُس وقت بھی ادا کرنا جب تم اُس ملک میں پہنچو گے جو رب تمہیں دے گا۔ \v 26 اور جب تمہارے بچے تم سے پوچھیں کہ ہم یہ عید کیوں مناتے ہیں \v 27 تو اُن سے کہو، ’یہ فسح کی قربانی ہے جو ہم رب کو پیش کرتے ہیں۔ کیونکہ جب رب مصریوں کو ہلاک کر رہا تھا تو اُس نے ہمارے گھروں کو چھوڑ دیا تھا‘۔“ \p یہ سن کر اسرائیلیوں نے اللہ کو سجدہ کیا۔ \v 28 پھر اُنہوں نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ اور ہارون کو بتایا تھا۔ \p \v 29 آدھی رات کو رب نے بادشاہ کے پہلوٹھے سے لے کر جیل کے قیدی کے پہلوٹھے تک مصریوں کے تمام پہلوٹھوں کو جان سے مار دیا۔ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مر گئے۔ \v 30 اُس رات مصر کے ہر گھر میں کوئی نہ کوئی مر گیا۔ فرعون، اُس کے عہدیدار اور مصر کے تمام لوگ جاگ اُٹھے اور زور زور سے رونے اور چیخنے لگے۔ \s1 اسرائیلیوں کی ہجرت \p \v 31 ابھی رات تھی کہ فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”اب تم اور باقی اسرائیلی میری قوم میں سے نکل جاؤ۔ اپنی درخواست کے مطابق رب کی عبادت کرو۔ \v 32 جس طرح تم چاہتے ہو اپنی بھیڑبکریوں کو بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔ اور مجھے بھی برکت دینا۔“ \v 33 باقی مصریوں نے بھی اسرائیلیوں پر زور دے کر کہا، ”جلدی جلدی ملک سے نکل جاؤ، ورنہ ہم سب مر جائیں گے۔“ \p \v 34 اسرائیلیوں کے گوندھے ہوئے آٹے میں خمیر نہیں تھا۔ اُنہوں نے اُسے گوندھنے کے برتنوں میں رکھ کر اپنے کپڑوں میں لپیٹ لیا اور سفر کرتے وقت اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ \v 35 اسرائیلی موسیٰ کی ہدایت پر عمل کر کے اپنے مصری پڑوسیوں کے پاس گئے اور اُن سے کپڑے اور سونے چاندی کی چیزیں مانگیں۔ \v 36 رب نے مصریوں کے دلوں کو اسرائیلیوں کی طرف مائل کر دیا تھا، اِس لئے اُنہوں نے اُن کی ہر درخواست پوری کی۔ یوں اسرائیلیوں نے مصریوں کو لُوٹ لیا۔ \p \v 37 اسرائیلی رعمسیس سے روانہ ہو کر سُکات پہنچ گئے۔ عورتوں اور بچوں کو چھوڑ کر اُن کے 6 لاکھ مرد تھے۔ \v 38 وہ اپنے بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کے بڑے بڑے ریوڑ بھی ساتھ لے گئے۔ بہت سے ایسے لوگ بھی اُن کے ساتھ نکلے جو اسرائیلی نہیں تھے۔ \v 39 راستے میں اُنہوں نے اُس بےخمیری آٹے سے روٹیاں بنائیں جو وہ ساتھ لے کر نکلے تھے۔ آٹے میں اِس لئے خمیر نہیں تھا کہ اُنہیں اِتنی جلدی سے مصر سے نکال دیا گیا تھا کہ کھانا تیار کرنے کا وقت ہی نہ ملا تھا۔ \p \v 40 اسرائیلی 430 سال تک مصر میں رہے تھے۔ \v 41 430 سال کے عین بعد، اُسی دن رب کے یہ تمام خاندان مصر سے نکلے۔ \v 42 اُس خاص رات رب نے خود پہرا دیا تاکہ اسرائیلی مصر سے نکل سکیں۔ اِس لئے تمام اسرائیلیوں کے لئے لازم ہے کہ وہ نسل در نسل اِس رات رب کی تعظیم میں جاگتے رہیں، وہ بھی اور اُن کے بعد کی اولاد بھی۔ \s1 فسح کی عید کی ہدایات \p \v 43 رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”فسح کی عید کے یہ اصول ہیں: \p کسی بھی پردیسی کو فسح کی عید کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ \v 44 اگر تم نے کسی غلام کو خرید کر اُس کا ختنہ کیا ہے تو وہ فسح کا کھانا کھا سکتا ہے۔ \v 45 لیکن غیرشہری یا مزدور کو فسح کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ \v 46 یہ کھانا ایک ہی گھر کے اندر کھانا ہے۔ نہ گوشت گھر سے باہر لے جانا، نہ لیلے کی کسی ہڈی کو توڑنا۔ \v 47 لازم ہے کہ اسرائیل کی پوری جماعت یہ عید منائے۔ \v 48 اگر کوئی پردیسی تمہارے ساتھ رہتا ہے جو فسح کی عید میں شرکت کرنا چاہے تو لازم ہے کہ پہلے اُس کے گھرانے کے ہر مرد کا ختنہ کیا جائے۔ تب وہ اسرائیلی کی طرح کھانے میں شریک ہو سکتا ہے۔ لیکن جس کا ختنہ نہ ہوا اُسے فسح کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ \v 49 یہی اصول ہر ایک پر لاگو ہو گا، خواہ وہ اسرائیلی ہو یا پردیسی۔“ \p \v 50 تمام اسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا تھا۔ \v 51 اُسی دن رب تمام اسرائیلیوں کو خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکال لایا۔ \c 13 \s1 یہ عید نجات کی یاد دلاتی ہے \p \v 1 رب نے موسیٰ سے کہا، \v 2 ”اسرائیلیوں کے ہر پہلوٹھے کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا ہے۔ ہر پہلا نر بچہ میرا ہی ہے، خواہ انسان کا ہو یا حیوان کا۔“ \v 3 پھر موسیٰ نے لوگوں سے کہا، ”اِس دن کو یاد رکھو جب تم رب کی عظیم قدرت کے باعث مصر کی غلامی سے نکلے۔ اِس دن کوئی چیز نہ کھانا جس میں خمیر ہو۔ \v 4 آج ہی ابیب کے مہینے\f + \fr 13‏:4 \fk ابیب کے مہینے: \ft مارچ تا اپریل۔ \f* میں تم مصر سے روانہ ہو رہے ہو۔ \v 5 رب نے تمہارے باپ دادا سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے کہ وہ تم کو کنعانی، حِتّی، اموری، حِوّی اور یبوسی قوموں کا ملک دے گا، ایک ایسا ملک جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ جب رب تمہیں اُس ملک میں پہنچا دے گا تو لازم ہے کہ تم اِسی مہینے میں یہ رسم مناؤ۔ \v 6 سات دن بےخمیری روٹی کھاؤ۔ ساتویں دن رب کی تعظیم میں عید مناؤ۔ \v 7 سات دن خمیری روٹی نہ کھانا۔ کہیں بھی خمیر نہ پایا جائے۔ پورے ملک میں خمیر کا نام و نشان تک نہ ہو۔ \p \v 8 اُس دن اپنے بیٹے سے یہ کہو، ’مَیں یہ عید اُس کام کی خوشی میں مناتا ہوں جو رب نے میرے لئے کیا جب مَیں مصر سے نکلا۔‘ \v 9 یہ عید تمہارے ہاتھ یا پیشانی پر نشان کی مانند ہو جو تمہیں یاد دلائے کہ رب کی شریعت کو تمہارے ہونٹوں پر رہنا ہے۔ کیونکہ رب تمہیں اپنی عظیم قدرت سے مصر سے نکال لایا۔ \v 10 اِس دن کی یاد ہر سال ٹھیک وقت پر منانا۔ \s1 پہلوٹھوں کی مخصوصیت \p \v 11 رب تمہیں کنعانیوں کے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تم اور تمہارے باپ دادا سے کیا ہے۔ \v 12 لازم ہے کہ وہاں پہنچ کر تم اپنے تمام پہلوٹھوں کو رب کے لئے مخصوص کرو۔ تمہارے مویشیوں کے تمام پہلوٹھے بھی رب کی ملکیت ہیں۔ \v 13 اگر تم اپنا پہلوٹھا گدھا خود رکھنا چاہو تو رب کو اُس کے بدلے بھیڑ یا بکری کا بچہ پیش کرو۔ لیکن اگر تم اُسے رکھنا نہیں چاہتے تو اُس کی گردن توڑ ڈالو۔ لیکن انسان کے پہلوٹھوں کے لئے ہر صورت میں عوضی دینا ہے۔ \p \v 14 آنے والے دنوں میں جب تمہارا بیٹا پوچھے کہ اِس کا کیا مطلب ہے تو اُسے جواب دینا، ’رب اپنی عظیم قدرت سے ہمیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔ \v 15 جب فرعون نے اکڑ کر ہمیں جانے نہ دیا تو رب نے مصر کے تمام انسانوں اور حیوانوں کے پہلوٹھوں کو مار ڈالا۔ اِس وجہ سے مَیں اپنے جانوروں کا ہر پہلا بچہ رب کو قربان کرتا اور اپنے ہر پہلوٹھے کے لئے عوضی دیتا ہوں۔‘ \v 16 یہ دستور تمہارے ہاتھ اور پیشانی پر نشان کی مانند ہو جو تمہیں یاد دلائے کہ رب ہمیں اپنی قدرت سے مصر سے نکال لایا۔“ \s1 مصر سے نکلنے کا راستہ \p \v 17 جب فرعون نے اسرائیلی قوم کو جانے دیا تو اللہ اُنہیں فلستیوں کے علاقے میں سے گزرنے والے راستے سے لے کر نہ گیا، اگرچہ اُس پر چلتے ہوئے وہ جلد ہی ملکِ کنعان پہنچ جاتے۔ بلکہ رب نے کہا، ”اگر اُس راستے پر چلیں گے تو اُنہیں دوسروں سے لڑنا پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اِس وجہ سے اپنا ارادہ بدل کر مصر لوٹ جائیں۔“ \v 18 اِس لئے اللہ اُنہیں دوسرے راستے سے لے کر گیا، اور وہ ریگستان کے راستے سے بحرِ قُلزم کی طرف بڑھے۔ مصر سے نکلتے وقت مرد مسلح تھے۔ \v 19 موسیٰ یوسف کا تابوت بھی اپنے ساتھ لے گیا، کیونکہ یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا تھا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“ \p \v 20 اسرائیلیوں نے سُکات کو چھوڑ کر ایتام میں اپنے خیمے لگائے۔ ایتام ریگستان کے کنارے پر تھا۔ \v 21 رب اُن کے آگے آگے چلتا گیا، دن کے وقت بادل کے ستون میں تاکہ اُنہیں راستے کا پتا لگے اور رات کے وقت آگ کے ستون میں تاکہ اُنہیں روشنی ملے۔ یوں وہ دن اور رات سفر کر سکتے تھے۔ \v 22 دن کے وقت بادل کا ستون اور رات کے وقت آگ کا ستون اُن کے سامنے رہا۔ وہ کبھی بھی اپنی جگہ سے نہ ہٹا۔ \c 14 \s1 اسرائیل سمندر میں سے گزرتا ہے \p \v 1 تب رب نے موسیٰ سے کہا، \v 2 ”اسرائیلیوں کو کہہ دینا کہ وہ پیچھے مُڑ کر مجدال اور سمندر کے بیچ یعنی فی ہخیروت کے نزدیک رُک جائیں۔ وہ بعل صفون کے مقابل ساحل پر اپنے خیمے لگائیں۔ \v 3 یہ دیکھ کر فر عون سمجھے گا کہ اسرائیلی راستہ بھول کر آوارہ پھر رہے ہیں اور کہ ریگستان نے چاروں طرف اُنہیں گھیر رکھا ہے۔ \v 4 پھر مَیں فرعون کو دوبارہ اَڑ جانے دوں گا، اور وہ اسرائیلیوں کا پیچھا کرے گا۔ لیکن مَیں فرعون اور اُس کی پوری فوج پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔ مصری جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ \p \v 5 جب مصر کے بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ اسرائیلی ہجرت کر گئے ہیں تو اُس نے اور اُس کے درباریوں نے اپنا خیال بدل کر کہا، ”ہم نے کیا کِیا ہے؟ ہم نے اُنہیں جانے دیا ہے، اور اب ہم اُن کی خدمت سے محروم ہو گئے ہیں۔“ \v 6 چنانچہ بادشاہ نے اپنا جنگی رتھ تیار کروایا اور اپنی فوج کو لے کر نکلا۔ \v 7 وہ 600 بہترین قسم کے رتھ اور مصر کے باقی تمام رتھوں کو ساتھ لے گیا۔ تمام رتھوں پر افسران مقرر تھے۔ \v 8 رب نے مصر کے بادشاہ فرعون کو دوبارہ اَڑ جانے دیا تھا، اِس لئے جب اسرائیلی بڑے اختیار کے ساتھ نکل رہے تھے تو وہ اُن کا تعاقب کرنے لگا۔ \v 9 اسرائیلیوں کا پیچھا کرتے کرتے فرعون کے تمام گھوڑے، رتھ، سوار اور فوجی اُن کے قریب پہنچے۔ اسرائیلی بحرِ قُلزم کے ساحل پر بعل صفون کے مقابل فی ہخیروت کے نزدیک خیمے لگا چکے تھے۔ \p \v 10 جب اسرائیلیوں نے فرعون اور اُس کی فوج کو اپنی طرف بڑھتے دیکھا تو وہ سخت گھبرا گئے اور مدد کے لئے رب کے سامنے چیخنے چلّانے لگے۔ \v 11 اُنہوں نے موسیٰ سے کہا، ”کیا مصر میں قبروں کی کمی تھی کہ آپ ہمیں ریگستان میں لے آئے ہیں؟ ہمیں مصر سے نکال کر آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا ہے؟ \v 12 کیا ہم نے مصر میں آپ سے درخواست نہیں کی تھی کہ مہربانی کر کے ہمیں چھوڑ دیں، ہمیں مصریوں کی خدمت کرنے دیں؟ یہاں آ کر ریگستان میں مر جانے کی نسبت بہتر ہوتا کہ ہم مصریوں کے غلام رہتے۔“ \p \v 13 لیکن موسیٰ نے جواب دیا، ”مت گھبراؤ۔ آرام سے کھڑے رہو اور دیکھو کہ رب تمہیں آج کس طرح بچائے گا۔ آج کے بعد تم اِن مصریوں کو پھر کبھی نہیں دیکھو گے۔ \v 14 رب تمہارے لئے لڑے گا۔ تمہیں بس، چپ رہنا ہے۔“ \p \v 15 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو میرے سامنے کیوں چیخ رہا ہے؟ اسرائیلیوں کو آگے بڑھنے کا حکم دے۔ \v 16 اپنی لاٹھی کو پکڑ کر اُسے سمندر کے اوپر اُٹھا تو وہ دو حصوں میں بٹ جائے گا۔ اسرائیلی خشک زمین پرسمندر میں سے گزریں گے۔ \v 17 مَیں مصریوں کو اَڑے رہنے دوں گا تاکہ وہ اسرائیلیوں کا پیچھا کریں۔ پھر مَیں فرعون، اُس کی ساری فوج، اُس کے رتھوں اور اُس کے سواروں پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔ \v 18 جب مَیں فرعون، اُس کے رتھوں اور اُس کے سواروں پر اپنا جلال ظاہر کروں گا تو مصری جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ \p \v 19 اللہ کا فرشتہ اسرائیلی لشکر کے آگے آگے چل رہا تھا۔ اب وہ وہاں سے ہٹ کر اُن کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ بادل کا ستون بھی لوگوں کے آگے سے ہٹ کر اُن کے پیچھے جا کھڑا ہوا۔ \v 20 اِس طرح بادل مصریوں اور اسرائیلیوں کے لشکروں کے درمیان آ گیا۔ پوری رات مصریوں کی طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا جبکہ اسرائیلیوں کی طرف روشنی تھی۔ اِس لئے مصری پوری رات کے دوران اسرائیلیوں کے قریب نہ آ سکے۔ \p \v 21 موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھایا تو رب نے مشرق سے تیز آندھی چلائی۔ آندھی تمام رات چلتی رہی۔ اُس نے سمندر کو پیچھے ہٹا کر اُس کی تہہ خشک کر دی۔ سمندر دو حصوں میں بٹ گیا \v 22 تو اسرائیلی سمندر میں سے خشک زمین پر چلتے ہوئے گزر گئے۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا رہا۔ \p \v 23 جب مصریوں کو پتا چلا تو فرعون کے تمام گھوڑے، رتھ اور گھڑسوار بھی اُن کے پیچھے پیچھے سمندر میں چلے گئے۔ \v 24 صبح سویرے ہی رب نے بادل اور آگ کے ستون سے مصر کی فوج پر نگاہ کی اور اُس میں ابتری پیدا کر دی۔ \v 25 اُن کے رتھوں کے پہئے نکل گئے تو اُن پر قابو پانا مشکل ہو گیا۔ مصریوں نے کہا، ”آؤ، ہم اسرائیلیوں سے بھاگ جائیں، کیونکہ رب اُن کے ساتھ ہے۔ وہی مصر کا مقابلہ کر رہا ہے۔“ \p \v 26 تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھا۔ پھر پانی واپس آ کر مصریوں، اُن کے رتھوں اور گھڑسواروں کو ڈبو دے گا۔“ \v 27 موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھایا تو دن نکلتے وقت پانی معمول کے مطابق بہنے لگا، اور جس طرف مصری بھاگ رہے تھے وہاں پانی ہی پانی تھا۔ یوں رب نے اُنہیں سمندر میں بہا کر غرق کر دیا۔ \v 28 پانی واپس آ گیا۔ اُس نے رتھوں اور گھڑسواروں کو ڈھانک لیا۔ فرعون کی پوری فوج جو اسرائیلیوں کا تعاقب کر رہی تھی ڈوب کر تباہ ہو گئی۔ اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔ \v 29 لیکن اسرائیلی خشک زمین پر سمندر میں سے گزرے۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا رہا۔ \p \v 30 اُس دن رب نے اسرائیلیوں کو مصریوں سے بچایا۔ مصریوں کی لاشیں اُنہیں ساحل پر نظر آئیں۔ \v 31 جب اسرائیلیوں نے رب کی یہ عظیم قدرت دیکھی جو اُس نے مصریوں پر ظاہر کی تھی تو رب کا خوف اُن پر چھا گیا۔ وہ اُس پر اور اُس کے خادم موسیٰ پر اعتماد کرنے لگے۔ \c 15 \s1 موسیٰ کا گیت \p \v 1 تب موسیٰ اور اسرائیلیوں نے رب کے لئے یہ گیت گایا، \p ”مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، کیونکہ وہ نہایت عظیم ہے۔ گھوڑے اور اُس کے سوار کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا ہے۔ \b \p \v 2 رب میری قوت اور میرا گیت ہے، وہ میری نجات بن گیا ہے۔ وہی میرا خدا ہے، اور مَیں اُس کی تعریف کروں گا۔ وہی میرے باپ کا خدا ہے، اور مَیں اُس کی تعظیم کروں گا۔ \p \v 3 رب سورما ہے، رب اُس کا نام ہے۔ \p \v 4 فرعون کے رتھوں اور فوج کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا تو بادشاہ کے بہترین افسران بحرِ قُلزم میں ڈوب گئے۔ \p \v 5 گہرے پانی نے اُنہیں ڈھانک لیا، اور وہ پتھر کی طرح سمندر کی تہہ تک اُتر گئے۔ \b \p \v 6 اے رب، تیرے دہنے ہاتھ کا جلال بڑی قدرت سے ظاہر ہوتا ہے۔ اے رب، تیرا دہنا ہاتھ دشمن کو چِکنا چُور کر دیتا ہے۔ \p \v 7 جو تیرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اُنہیں تُو اپنی عظمت کا اظہار کر کے زمین پر پٹخ دیتا ہے۔ تیرا غضب اُن پر آن پڑتا ہے تو وہ آگ میں بھوسے کی طرح جل جاتے ہیں۔ \p \v 8 تُو نے غصے میں آ کر پھونک ماری تو پانی ڈھیر کی صورت میں جمع ہو گیا۔ بہتا پانی ٹھوس دیوار بن گیا، سمندر گہرائی تک جم گیا۔ \p \v 9 دشمن نے ڈینگ مار کر کہا، ’مَیں اُن کا پیچھا کر کے اُنہیں پکڑ لوں گا، مَیں اُن کا لُوٹا ہوا مال تقسیم کروں گا۔ میری لالچی جان اُن سے سیر ہو جائے گی، مَیں اپنی تلوار کھینچ کر اُنہیں ہلاک کروں گا۔‘ \p \v 10 لیکن تُو نے اُن پر پھونک ماری تو سمندر نے اُنہیں ڈھانک لیا، اور وہ سیسے کی طرح زوردار موجوں میں ڈوب گئے۔ \b \p \v 11 اے رب، کون سا معبود تیری مانند ہے؟ کون تیری طرح جلالی اور قدوس ہے؟ کون تیری طرح حیرت انگیز کام کرتا اور عظیم معجزے دکھاتا ہے؟ کوئی بھی نہیں۔ \p \v 12 تُو نے اپنا دہنا ہاتھ اُٹھایا تو زمین ہمارے دشمنوں کو نگل گئی۔ \p \v 13 اپنی شفقت سے تُو نے عوضانہ دے کر اپنی قوم کو چھٹکارا دیا اور اُس کی راہنمائی کی ہے، اپنی قدرت سے تُو نے اُسے اپنی مُقدّس سکونت گاہ تک پہنچایا ہے۔ \p \v 14 یہ سن کر دیگر قومیں کانپ اُٹھیِں، فلستی ڈر کے مارے پیچ و تاب کھانے لگے۔ \p \v 15 ادوم کے رئیس سہم گئے، موآب کے راہنماؤں پر کپکپی طاری ہو گئی، اور کنعان کے تمام باشندے ہمت ہار گئے۔ \p \v 16 دہشت اور خوف اُن پر چھا گیا۔ تیری عظیم قدرت کے باعث وہ پتھر کی طرح جم گئے۔ اے رب، وہ نہ ہلے جب تک تیری قوم گزر نہ گئی۔ وہ بےحس و حرکت رہے جب تک تیری خریدی ہوئی قوم گزر نہ گئی۔ \p \v 17 اے رب، تُو اپنے لوگوں کو لے کر پودوں کی طرح اپنے موروثی پہاڑ پر لگائے گا، اُس جگہ پر جو تُو نے اپنی سکونت کے لئے چن لی ہے، جہاں تُو نے اپنے ہاتھوں سے اپنا مقدِس تیار کیا ہے۔ \p \v 18 رب ابد تک بادشاہ ہے!“ \b \p \v 19 جب فرعون کے گھوڑے، رتھ اور گھڑسوار سمندر میں چلے گئے تو رب نے اُنہیں سمندر کے پانی سے ڈھانک لیا۔ لیکن اسرائیلی خشک زمین پر سمندر میں سے گزر گئے۔ \v 20 تب ہارون کی بہن مریم جو نبیہ تھی نے دف لیا، اور باقی تمام عورتیں بھی دف لے کر اُس کے پیچھے ہو لیں۔ سب گانے اور ناچنے لگیں۔ مریم نے یہ گا کر اُن کی راہنمائی کی، \p \v 21 ”رب کی تمجید میں گیت گاؤ، کیونکہ وہ نہایت عظیم ہے۔ گھوڑے اور اُس کے سوار کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا ہے۔“ \s1 مارہ اور ایلیم کے چشمے \p \v 22 موسیٰ کے کہنے پر اسرائیلی بحرِ قُلزم سے روانہ ہو کر دشتِ شُور میں چلے گئے۔ وہاں وہ تین دن تک سفر کرتے رہے۔ اِس دوران اُنہیں پانی نہ ملا۔ \v 23 آخرکار وہ مارہ پہنچے جہاں پانی دست یاب تھا۔ لیکن وہ کڑوا تھا، اِس لئے مقام کا نام مارہ یعنی کڑواہٹ پڑ گیا۔ \v 24 یہ دیکھ کر لوگ موسیٰ کے خلاف بڑبڑا کر کہنے لگے، ”ہم کیا پئیں؟“ \v 25 موسیٰ نے مدد کے لئے رب سے التجا کی تو اُس نے اُسے لکڑی کا ایک ٹکڑا دکھایا۔ جب موسیٰ نے یہ لکڑی پانی میں ڈالی تو پانی کی کڑواہٹ ختم ہو گئی۔ \p مارہ میں رب نے اپنی قوم کو قوانین دیئے۔ وہاں اُس نے اُنہیں آزمایا بھی۔ \v 26 اُس نے کہا، ”غور سے رب اپنے خدا کی آواز سنو! جو کچھ اُس کی نظر میں درست ہے وہی کرو۔ اُس کے احکام پر دھیان دو اور اُس کی تمام ہدایات پر عمل کرو۔ پھر مَیں تم پر وہ بیماریاں نہیں لاؤں گا جو مصریوں پر لایا تھا، کیونکہ مَیں رب ہوں جو تجھے شفا دیتا ہوں۔“ \v 27 پھر اسرائیلی روانہ ہو کر ایلیم پہنچے جہاں 12 چشمے اور کھجور کے 70 درخت تھے۔ وہاں اُنہوں نے پانی کے قریب اپنے خیمے لگائے۔ \c 16 \s1 مَن اور بٹیریں \p \v 1 اِس کے بعد اسرائیل کی پوری جماعت ایلیم سے سفر کر کے صین کے ریگستان میں پہنچی جو ایلیم اور سینا کے درمیان ہے۔ وہ مصر سے نکلنے کے بعد دوسرے مہینے کے 15ویں دن پہنچے۔ \v 2 ریگستان میں تمام لوگ پھر موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگے۔ \v 3 اُنہوں نے کہا، ”کاش رب ہمیں مصر میں ہی مار ڈالتا! وہاں ہم کم از کم جی بھر کر گوشت اور روٹی تو کھا سکتے تھے۔ آپ ہمیں صرف اِس لئے ریگستان میں لے آئے ہیں کہ ہم سب بھوکے مر جائیں۔“ \p \v 4 تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں آسمان سے تمہارے لئے روٹی برساؤں گا۔ ہر روز لوگ باہر جا کر اُسی دن کی ضرورت کے مطابق کھانا جمع کریں۔ اِس سے مَیں اُنہیں آزما کر دیکھوں گا کہ آیا وہ میری سنتے ہیں کہ نہیں۔ \v 5 ہر روز وہ صرف اُتنا کھانا جمع کریں جتنا کہ ایک دن کے لئے کافی ہو۔ لیکن چھٹے دن جب وہ کھانا تیار کریں گے تو وہ اگلے دن کے لئے بھی کافی ہو گا۔“ \p \v 6 موسیٰ اور ہارون نے اسرائیلیوں سے کہا، ”آج شام کو تم جان لو گے کہ رب ہی تمہیں مصر سے نکال لایا ہے۔ \v 7 اور کل صبح تم رب کا جلال دیکھو گے۔ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں، کیونکہ اصل میں تم ہمارے خلاف نہیں بلکہ رب کے خلاف بڑ بڑا رہے ہو۔ \v 8 پھر بھی رب تم کو شام کے وقت گوشت اور صبح کے وقت وافر روٹی دے گا، کیونکہ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں۔ تمہاری شکایتیں ہمارے خلاف نہیں بلکہ رب کے خلاف ہیں۔“ \p \v 9 موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اسرائیلیوں کو بتانا، ’رب کے سامنے حاضر ہو جاؤ، کیونکہ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں‘۔“ \v 10 جب ہارون پوری جماعت کے سامنے بات کرنے لگا تو لوگوں نے پلٹ کر ریگستان کی طرف دیکھا۔ وہاں رب کا جلال بادل میں ظاہر ہوا۔ \v 11 رب نے موسیٰ سے کہا، \v 12 ”مَیں نے اسرائیلیوں کی شکایت سن لی ہے۔ اُنہیں بتا، ’آج جب سورج غروب ہونے لگے گا تو تم گوشت کھاؤ گے اور کل صبح پیٹ بھر کر روٹی۔ پھر تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں‘۔“ \p \v 13 اُسی شام بٹیروں کے غول آئے جو پوری خیمہ گاہ پر چھا گئے۔ اور اگلی صبح خیمے کے چاروں طرف اوس پڑی تھی۔ \v 14 جب اوس سوکھ گئی تو برف کے گالوں جیسے پتلے دانے پالے کی طرح زمین پر پڑے تھے۔ \v 15 جب اسرائیلیوں نے اُسے دیکھا تو ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”مَن ہُو؟“ یعنی ”یہ کیا ہے؟“ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ کیا چیز ہے۔ موسیٰ نے اُن کو سمجھایا، ”یہ وہ روٹی ہے جو رب نے تمہیں کھانے کے لئے دی ہے۔ \v 16 رب کا حکم ہے کہ ہر ایک اُتنا جمع کرے جتنا اُس کے خاندان کو ضرورت ہو۔ اپنے خاندان کے ہر فرد کے لئے دو لٹر جمع کرو۔“ \p \v 17 اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ بعض نے زیادہ اور بعض نے کم جمع کیا۔ \v 18 لیکن جب اُسے ناپا گیا تو ہر ایک آدمی کے لئے کافی تھا۔ جس نے زیادہ جمع کیا تھا اُس کے پاس کچھ نہ بچا۔ لیکن جس نے کم جمع کیا تھا اُس کے پاس بھی کافی تھا۔ \v 19 موسیٰ نے حکم دیا، ”اگلے دن کے لئے کھانا نہ بچانا۔“ \p \v 20 لیکن لوگوں نے موسیٰ کی بات نہ مانی بلکہ بعض نے کھانا بچا لیا۔ لیکن اگلی صبح معلوم ہوا کہ بچے ہوئے کھانے میں کیڑے پڑ گئے ہیں اور اُس سے بہت بدبو آ رہی ہے۔ یہ سن کر موسیٰ اُن سے ناراض ہوا۔ \p \v 21 ہر صبح ہر کوئی اُتنا جمع کر لیتا جتنی اُسے ضرورت ہوتی تھی۔ جب دھوپ تیز ہوتی تو جو کچھ زمین پر رہ جاتا وہ پگھل کر ختم ہو جاتا تھا۔ \p \v 22 چھٹے دن جب لوگ یہ خوراک جمع کرتے تو وہ مقدار میں دُگنی ہوتی تھی یعنی ہر فرد کے لئے چار لٹر۔ جب جماعت کے بزرگوں نے موسیٰ کے پاس آ کر اُسے اطلاع دی \v 23 تو اُس نے اُن سے کہا، ”رب کا فرمان ہے کہ کل آرام کا دن ہے، مُقدّس سبت کا دن جو اللہ کی تعظیم میں منانا ہے۔ آج تم جو تنور میں پکانا چاہتے ہو پکا لو اور جو اُبالنا چاہتے ہو اُبال لو۔ جو بچ جائے اُسے کل کے لئے محفوظ رکھو۔“ \p \v 24 لوگوں نے موسیٰ کے حکم کے مطابق اگلے دن کے لئے کھانا محفوظ کر لیا تو نہ کھانے سے بدبو آئی، نہ اُس میں کیڑے پڑے۔ \v 25 موسیٰ نے کہا، ”آج یہی بچا ہوا کھانا کھاؤ، کیونکہ آج سبت کا دن ہے، رب کی تعظیم میں آرام کا دن۔ آج تمہیں ریگستان میں کچھ نہیں ملے گا۔ \v 26 چھ دن کے دوران یہ خوراک جمع کرنا ہے، لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے۔ اُس دن زمین پر کھانے کے لئے کچھ نہیں ہو گا۔“ \p \v 27 توبھی کچھ لوگ ہفتے کو کھانا جمع کرنے کے لئے نکلے، لیکن اُنہیں کچھ نہ ملا۔ \v 28 تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”تم لوگ کب تک میرے احکام اور ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کرو گے؟ \v 29 دیکھو، رب نے تمہارے لئے مقرر کیا ہے کہ سبت کا دن آرام کا دن ہے۔ اِس لئے وہ تمہیں جمعہ کو دو دن کے لئے خوراک دیتا ہے۔ ہفتے کو سب کو اپنے خیموں میں رہنا ہے۔ کوئی بھی اپنے گھر سے باہر نہ نکلے۔“ \p \v 30 چنانچہ لوگ سبت کے دن آرام کرتے تھے۔ \p \v 31 اسرائیلیوں نے اِس خوراک کا نام ’مَن‘ رکھا۔ اُس کے دانے دھنئے کی مانند سفید تھے، اور اُس کا ذائقہ شہد سے بنے کیک کی مانند تھا۔ \p \v 32 موسیٰ نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’دو لٹر مَن ایک مرتبان میں رکھ کر اُسے آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ رکھنا۔ پھر وہ دیکھ سکیں گے کہ مَیں تمہیں کیا کھانا کھلاتا رہا جب تمہیں مصر سے نکال لایا‘۔“ \v 33 موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”ایک مرتبان لو اور اُسے دو لٹر مَن سے بھر کر رب کے سامنے رکھو تاکہ وہ آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ رہے۔“ \v 34 ہارون نے ایسا ہی کیا۔ اُس نے مَن کے اِس مرتبان کو عہد کے صندوق کے سامنے رکھا تاکہ وہ محفوظ رہے۔ \p \v 35 اسرائیلیوں کو 40 سال تک مَن ملتا رہا۔ وہ اُس وقت تک مَن کھاتے رہے جب تک ریگستان سے نکل کر کنعان کی سرحد پر نہ پہنچے۔ \v 36 (جو پیمانہ اسرائیلی مَن کے لئے استعمال کرتے تھے وہ دو لٹر کا ایک برتن تھا جس کا نام عومر تھا۔) \c 17 \s1 چٹان سے پانی \p \v 1 پھر اسرائیل کی پوری جماعت صین کے ریگستان سے نکلی۔ رب جس طرح حکم دیتا رہا وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے رہے۔ رفیدیم میں اُنہوں نے خیمے لگائے۔ وہاں پینے کے لئے پانی نہ ملا۔ \v 2 اِس لئے وہ موسیٰ کے ساتھ یہ کہہ کر جھگڑنے لگے، ”ہمیں پینے کے لئے پانی دو۔“ موسیٰ نے جواب دیا، ”تم مجھ سے کیوں جھگڑ رہے ہو؟ رب کو کیوں آزما رہے ہو؟“ \v 3 لیکن لوگ بہت پیاسے تھے۔ وہ موسیٰ کے خلاف بڑبڑانے سے باز نہ آئے بلکہ کہا، ”آپ ہمیں مصر سے کیوں لائے ہیں؟ کیا اِس لئے کہ ہم اپنے بچوں اور ریوڑوں سمیت پیاسے مر جائیں؟“ \p \v 4 تب موسیٰ نے رب کے حضور فریاد کی، ”مَیں اِن لوگوں کے ساتھ کیا کروں؟ حالات ذرا بھی اَور بگڑ جائیں تو وہ مجھے سنگسار کر دیں گے۔“ \v 5 رب نے موسیٰ سے کہا، ”کچھ بزرگ ساتھ لے کر لوگوں کے آگے آگے چل۔ وہ لاٹھی بھی ساتھ لے جا جس سے تُو نے دریائے نیل کو مارا تھا۔ \v 6 مَیں حورب یعنی سینا پہاڑ کی ایک چٹان پر تیرے سامنے کھڑا ہوں گا۔ لاٹھی سے چٹان کو مارنا تو اُس سے پانی نکلے گا اور لوگ پی سکیں گے۔“ \p موسیٰ نے اسرائیل کے بزرگوں کے سامنے ایسا ہی کیا۔ \v 7 اُس نے اُس جگہ کا نام ’مسّہ اور مریبہ‘ یعنی ’آزمانا اور جھگڑنا‘ رکھا، کیونکہ وہاں اسرائیلی بڑبڑائے اور یہ پوچھ کر رب کو آزمایا کہ کیا رب ہمارے درمیان ہے کہ نہیں؟ \s1 عمالیقیوں کی شکست \p \v 8 رفیدیم وہ جگہ بھی تھی جہاں عمالیقی اسرائیلیوں سے لڑنے آئے۔ \v 9 موسیٰ نے یشوع سے کہا، ”لڑنے کے قابل آدمیوں کو چن لو اور نکل کر عمالیقیوں کا مقابلہ کرو۔ کل مَیں اللہ کی لاٹھی پکڑے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہو جاؤں گا۔“ \p \v 10 یشوع موسیٰ کی ہدایت کے مطابق عمالیقیوں سے لڑنے گیا جبکہ موسیٰ، ہارون اور حور پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے۔ \v 11 اور یوں ہوا کہ جب موسیٰ کے ہاتھ اُٹھائے ہوئے تھے تو اسرائیلی جیتتے رہے، اور جب وہ نیچے تھے تو عمالیقی جیتتے رہے۔ \v 12 کچھ دیر کے بعد موسیٰ کے بازو تھک گئے۔ اِس لئے ہارون اور حور ایک چٹان لے آئے تاکہ وہ اُس پر بیٹھ جائے۔ پھر اُنہوں نے اُس کے دائیں اور بائیں طرف کھڑے ہو کر اُس کے بازوؤں کو اوپر اُٹھائے رکھا۔ سورج کے غروب ہونے تک اُنہوں نے یوں موسیٰ کی مدد کی۔ \v 13 اِس طرح یشوع نے عمالیقیوں سے لڑتے لڑتے اُنہیں شکست دی۔ \p \v 14 تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ واقعہ یادگاری کے لئے کتاب میں لکھ لے۔ لازم ہے کہ یہ سب کچھ یشوع کی یاد میں رہے، کیونکہ مَیں دنیا سے عمالیقیوں کا نام و نشان مٹا دوں گا۔“ \v 15 اُس وقت موسیٰ نے قربان گاہ بنا کر اُس کا نام ’رب میرا جھنڈا ہے‘ رکھا۔ \v 16 اُس نے کہا، ”رب کے تخت کے خلاف ہاتھ اُٹھایا گیا ہے، اِس لئے رب کی عمالیقیوں سے ہمیشہ تک جنگ رہے گی۔“ \c 18 \s1 یترو سے ملاقات \p \v 1 موسیٰ کا سُسر یترو اب تک مِدیان میں امام تھا۔ جب اُس نے سب کچھ سنا جو اللہ نے موسیٰ اور اپنی قوم کے لئے کیا ہے، کہ وہ اُنہیں مصر سے نکال لایا ہے \v 2 تو وہ موسیٰ کے پاس آیا۔ وہ اُس کی بیوی صفورہ کو اپنے ساتھ لایا، کیونکہ موسیٰ نے اُسے اپنے بیٹوں سمیت میکے بھیج دیا تھا۔ \v 3 یترو موسیٰ کے دونوں بیٹوں کو بھی ساتھ لایا۔ پہلے بیٹے کا نام جَیرسوم یعنی ’اجنبی ملک میں پردیسی‘ تھا، کیونکہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا تھا، ”مَیں اجنبی ملک میں پردیسی ہوں۔“ \v 4 دوسرے بیٹے کا نام اِلی عزر یعنی ’میرا خدا مددگار ہے‘ تھا، کیونکہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا تھا، ”میرے باپ کے خدا نے میری مدد کر کے مجھے فرعون کی تلوار سے بچایا ہے۔“ \p \v 5 یترو موسیٰ کی بیوی اور بیٹے ساتھ لے کر اُس وقت موسیٰ کے پاس پہنچا جب اُس نے ریگستان میں اللہ کے پہاڑ یعنی سینا کے قریب خیمہ لگایا ہوا تھا۔ \v 6 اُس نے موسیٰ کو پیغام بھیجا تھا، ”مَیں، آپ کا سُسر یترو آپ کی بیوی اور دو بیٹوں کو ساتھ لے کر آپ کے پاس آ رہا ہوں۔“ \p \v 7 موسیٰ اپنے سُسر کے استقبال کے لئے باہر نکلا، اُس کے سامنے جھکا اور اُسے بوسہ دیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کا حال پوچھا، پھر خیمے میں چلے گئے۔ \v 8 موسیٰ نے یترو کو تفصیل سے بتایا کہ رب نے اسرائیلیوں کی خاطر فرعون اور مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے۔ اُس نے راستے میں پیش آئی تمام مشکلات کا ذکر بھی کیا کہ رب نے ہمیں کس طرح اُن سے بچایا ہے۔ \p \v 9 یترو اُن سارے اچھے کاموں کے بارے میں سن کر خوش ہوا جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے جب اُس نے اُنہیں مصریوں کے ہاتھ سے بچایا تھا۔ \v 10 اُس نے کہا، ”رب کی تمجید ہو جس نے آپ کو مصریوں اور فرعون کے قبضے سے نجات دلائی ہے۔ اُسی نے قوم کو غلامی سے چھڑایا ہے! \v 11 اب مَیں نے جان لیا ہے کہ رب تمام معبودوں سے عظیم ہے، کیونکہ اُس نے یہ سب کچھ اُن لوگوں کے ساتھ کیا جنہوں نے اپنے غرور میں اسرائیلیوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا تھا۔“ \v 12 پھر یترو نے اللہ کو بھسم ہونے والی قربانی اور دیگر کئی قربانیاں پیش کیں۔ تب ہارون اور تمام بزرگ موسیٰ کے سُسر یترو کے ساتھ اللہ کے حضور کھانا کھانے بیٹھے۔ \s1 70 بزرگوں کو مقرر کیا جاتا ہے \p \v 13 اگلے دن موسیٰ لوگوں کا انصاف کرنے کے لئے بیٹھ گیا۔ اُن کی تعداد اِتنی زیادہ تھی کہ وہ صبح سے لے کر شام تک موسیٰ کے سامنے کھڑے رہے۔ \v 14 جب یترو نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا ہے جو آپ لوگوں کے ساتھ کر رہے ہیں؟ سارا دن وہ آپ کو گھیرے رہتے اور آپ اُن کی عدالت کرتے رہتے ہیں۔ آپ یہ سب کچھ اکیلے ہی کیوں کر رہے ہیں؟“ \p \v 15 موسیٰ نے جواب دیا، ”لوگ میرے پاس آ کر اللہ کی مرضی معلوم کرتے ہیں۔ \v 16 جب کبھی کوئی تنازع یا جھگڑا ہوتا ہے تو دونوں پارٹیاں میرے پاس آتی ہیں۔ مَیں فیصلہ کر کے اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات بتاتا ہوں۔“ \p \v 17 موسیٰ کے سُسر نے اُس سے کہا، ”آپ کا طریقہ اچھا نہیں ہے۔ \v 18 کام اِتنا وسیع ہے کہ آپ اُسے اکیلے نہیں سنبھال سکتے۔ اِس سے آپ اور وہ لوگ جو آپ کے پاس آتے ہیں بُری طرح تھک جاتے ہیں۔ \v 19 میری بات سنیں! مَیں آپ کو ایک مشورہ دیتا ہوں۔ اللہ اُس میں آپ کی مدد کرے۔ لازم ہے کہ آپ اللہ کے سامنے قوم کے نمائندہ رہیں اور اُن کے معاملات اُس کے سامنے پیش کریں۔ \v 20 یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات سکھائیں، کہ وہ کس طرح زندگی گزاریں اور کیا کیا کریں۔ \v 21 لیکن ساتھ ساتھ قوم میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنیں۔ وہ ایسے لوگ ہوں جو اللہ کا خوف مانتے ہوں، راست دل ہوں اور رشوت سے نفرت کرتے ہوں۔ اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کریں۔ \v 22 اُن آدمیوں کی ذمہ داری یہ ہو گی کہ وہ ہر وقت لوگوں کا انصاف کریں۔ اگر کوئی بہت ہی پیچیدہ معاملہ ہو تو وہ فیصلے کے لئے آپ کے پاس آئیں، لیکن دیگر معاملوں کا فیصلہ وہ خود کریں۔ یوں وہ کام میں آپ کا ہاتھ بٹائیں گے اور آپ کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا۔ \p \v 23 اگر میرا یہ مشورہ اللہ کی مرضی کے مطابق ہو اور آپ ایسا کریں تو آپ اپنی ذمہ داری نبھا سکیں گے اور یہ تمام لوگ انصاف کے ملنے پر سلامتی کے ساتھ اپنے اپنے گھر جا سکیں گے۔“ \p \v 24 موسیٰ نے اپنے سُسر کا مشورہ مان لیا اور ایسا ہی کیا۔ \v 25 اُس نے اسرائیلیوں میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنے اور اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کیا۔ \v 26 یہ مرد قاضی بن کر مستقل طور پر لوگوں کا انصاف کرنے لگے۔ آسان مسئلوں کا فیصلہ وہ خود کرتے اور مشکل معاملوں کو موسیٰ کے پاس لے آتے تھے۔ \p \v 27 کچھ عرصے بعد موسیٰ نے اپنے سُسر کو رُخصت کیا تو یترو اپنے وطن واپس چلا گیا۔ \c 19 \s1 کوہِ سینا \p \v 1 اسرائیلیوں کو مصر سے سفر کرتے ہوئے دو مہینے ہو گئے تھے۔ تیسرے مہینے کے پہلے ہی دن وہ سینا کے ریگستان میں پہنچے۔ \v 2 اُس دن وہ رفیدیم کو چھوڑ کر دشتِ سینا میں آ پہنچے۔ وہاں اُنہوں نے ریگستان میں پہاڑ کے قریب ڈیرے ڈالے۔ \p \v 3 تب موسیٰ پہاڑ پر چڑھ کر اللہ کے پاس گیا۔ اللہ نے پہاڑ پر سے موسیٰ کو پکار کر کہا، ”یعقوب کے گھرانے بنی اسرائیل کو بتا، \v 4 ’تم نے دیکھا ہے کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا، اور کہ مَیں تم کو عقاب کے پَروں پر اُٹھا کر یہاں اپنے پاس لایا ہوں۔ \v 5 چنانچہ اگر تم میری سنو اور میرے عہد کے مطابق چلو تو پھر تمام قوموں میں سے میری خاص ملکیت ہو گے۔ گو پوری دنیا میری ہی ہے، \v 6 لیکن تم میرے لئے مخصوص اماموں کی بادشاہی اور مُقدّس قوم ہو گے۔‘ اب جا کر یہ ساری باتیں اسرائیلیوں کو بتا۔“ \p \v 7 موسیٰ نے پہاڑ سے اُتر کر اور قوم کے بزرگوں کو بُلا کر اُنہیں وہ تمام باتیں بتائیں جو کہنے کے لئے رب نے اُسے حکم دیا تھا۔ \v 8 جواب میں پوری قوم نے مل کر کہا، ”ہم رب کی ہر بات پوری کریں گے جو اُس نے فرمائی ہے۔“ موسیٰ نے پہاڑ پر لوٹ کر رب کو قوم کا جواب بتایا۔ \v 9 جب وہ پہنچا تو رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں گھنے بادل میں تیرے پاس آؤں گا تاکہ لوگ مجھے تجھ سے ہم کلام ہوتے ہوئے سنیں۔ پھر وہ ہمیشہ تجھ پر بھروسا رکھیں گے۔“ تب موسیٰ نے رب کو وہ تمام باتیں بتائیں جو لوگوں نے کی تھیں۔ \p \v 10 رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب لوگوں کے پاس لوٹ کر آج اور کل اُنہیں میرے لئے مخصوص و مُقدّس کر۔ وہ اپنے لباس دھو کر \v 11 تیسرے دن کے لئے تیار ہو جائیں، کیونکہ اُس دن رب لوگوں کے دیکھتے دیکھتے کوہِ سینا پر اُترے گا۔ \v 12 لوگوں کی حفاظت کے لئے چاروں طرف پہاڑ کی حدیں مقرر کر۔ اُنہیں خبردار کر کہ حدود کو پار نہ کرو۔ نہ پہاڑ پر چڑھو، نہ اُس کے دامن کو چھوؤ۔ جو بھی اُسے چھوئے وہ ضرور مارا جائے۔ \v 13 اور اُسے ہاتھ سے چھو کر نہیں مارنا ہے بلکہ پتھروں یا تیروں سے۔ خواہ انسان ہو یا حیوان، وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ جب تک نرسنگا دیر تک پھونکا نہ جائے اُس وقت تک لوگوں کو پہاڑ پر چڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔“ \p \v 14 موسیٰ نے پہاڑ سے اُتر کر لوگوں کو اللہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا۔ اُنہوں نے اپنے لباس بھی دھوئے۔ \v 15 اُس نے اُن سے کہا، ”تیسرے دن کے لئے تیار ہو جاؤ۔ مرد عورتوں سے ہم بستر نہ ہوں۔“ \p \v 16 تیسرے دن صبح پہاڑ پر گھنا بادل چھا گیا۔ بجلی چمکنے لگی، بادل گرجنے لگا اور نرسنگے کی نہایت زوردار آواز سنائی دی۔ خیمہ گاہ میں لوگ لرز اُٹھے۔ \v 17 تب موسیٰ لوگوں کو اللہ سے ملنے کے لئے خیمہ گاہ سے باہر پہاڑ کی طرف لے گیا، اور وہ پہاڑ کے دامن میں کھڑے ہوئے۔ \v 18 سینا پہاڑ دھوئیں سے ڈھکا ہوا تھا، کیونکہ رب آگ میں اُس پر اُتر آیا۔ پہاڑ سے دھواں اِس طرح اُٹھ رہا تھا جیسے کسی بھٹے سے اُٹھتا ہے۔ پورا پہاڑ شدت سے لرزنے لگا۔ \v 19 نرسنگے کی آواز تیز سے تیز تر ہوتی گئی۔ موسیٰ بولنے لگا اور اللہ اُسے اونچی آواز میں جواب دیتا رہا۔ \p \v 20 رب سینا پہاڑ کی چوٹی پر اُترا اور موسیٰ کو اوپر آنے کے لئے کہا۔ موسیٰ اوپر چڑھا۔ \v 21 رب نے موسیٰ سے کہا، ”فوراً نیچے اُتر کر لوگوں کو خبردار کر کہ وہ مجھے دیکھنے کے لئے پہاڑ کی حدود میں زبردستی داخل نہ ہوں۔ اگر وہ ایسا کریں تو بہت سے ہلاک ہو جائیں گے۔ \v 22 امام بھی جو رب کے حضور آتے ہیں اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کریں، ورنہ میرا غضب اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔“ \p \v 23 لیکن موسیٰ نے رب سے کہا، ”لوگ پہاڑ پر نہیں آ سکتے، کیونکہ تُو نے خود ہی ہمیں خبردار کیا کہ ہم پہاڑ کی حدیں مقرر کر کے اُسے مخصوص و مُقدّس کریں۔“ \p \v 24 رب نے جواب دیا، ”توبھی اُتر جا اور ہارون کو ساتھ لے کر واپس آ۔ لیکن اماموں اور لوگوں کو مت آنے دے۔ اگر وہ زبردستی میرے پاس آئیں تو میرا غضب اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔“ \p \v 25 موسیٰ نے لوگوں کے پاس اُتر کر اُنہیں یہ باتیں بتا دیں۔ \c 20 \s1 دس احکام \p \v 1 تب اللہ نے یہ تمام باتیں فرمائیں، \v 2 ”مَیں رب تیرا خدا ہوں جو تجھے ملکِ مصر کی غلامی سے نکال لایا۔ \v 3 میرے سوا کسی اَور معبود کی پرستش نہ کرنا۔ \v 4 اپنے لئے بُت نہ بنانا۔ کسی بھی چیز کی مورت نہ بنانا، چاہے وہ آسمان میں، زمین پر یا سمندر میں ہو۔ \v 5 نہ بُتوں کی پرستش، نہ اُن کی خدمت کرنا، کیونکہ مَیں تیرا رب غیور خدا ہوں۔ جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں اُنہیں مَیں تیسری اور چوتھی پشت تک سزا دوں گا۔ \v 6 لیکن جو مجھ سے محبت رکھتے اور میرے احکام پورے کرتے ہیں اُن پر مَیں ہزار پُشتوں تک مہربانی کروں گا۔ \p \v 7 رب اپنے خدا کا نام بےمقصد یا غلط مقصد کے لئے استعمال نہ کرنا۔ جو بھی ایسا کرتا ہے اُسے رب سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑے گا۔ \p \v 8 سبت کے دن کا خیال رکھنا۔ اُسے اِس طرح منانا کہ وہ مخصوص و مُقدّس ہو۔ \v 9 ہفتے کے پہلے چھ دن اپنا کام کاج کر، \v 10 لیکن ساتواں دن رب تیرے خدا کا آرام کا دن ہے۔ اُس دن کسی طرح کا کام نہ کرنا۔ نہ تُو، نہ تیرا بیٹا، نہ تیری بیٹی، نہ تیرا نوکر، نہ تیری نوکرانی اور نہ تیرے مویشی۔ جو پردیسی تیرے درمیان رہتا ہے وہ بھی کام نہ کرے۔ \v 11 کیونکہ رب نے پہلے چھ دن میں آسمان و زمین، سمندر اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا لیکن ساتویں دن آرام کیا۔ اِس لئے رب نے سبت کے دن کو برکت دے کر مقرر کیا کہ وہ مخصوص اور مُقدّس ہو۔ \p \v 12 اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔ پھر تُو اُس ملک میں جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے دیر تک جیتا رہے گا۔ \p \v 13 قتل نہ کرنا۔ \p \v 14 زنا نہ کرنا۔ \p \v 15 چوری نہ کرنا۔ \p \v 16 اپنے پڑوسی کے بارے میں جھوٹی گواہی نہ دینا۔ \p \v 17 اپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ نہ کرنا۔ نہ اُس کی بیوی کا، نہ اُس کے نوکر کا، نہ اُس کی نوکرانی کا، نہ اُس کے بَیل اور نہ اُس کے گدھے کا بلکہ اُس کی کسی بھی چیز کا لالچ نہ کرنا۔“ \s1 لوگ گھبرا جاتے ہیں \p \v 18 جب باقی تمام لوگوں نے بادل کی گرج اور نرسنگے کی آواز سنی اور بجلی کی چمک اور پہاڑ سے اُٹھتے ہوئے دھوئیں کو دیکھا تو وہ خوف کے مارے کانپنے لگے اور پہاڑ سے دُور کھڑے ہو گئے۔ \v 19 اُنہوں نے موسیٰ سے کہا، ”آپ ہی ہم سے بات کریں تو ہم سنیں گے۔ لیکن اللہ کو ہم سے بات نہ کرنے دیں ورنہ ہم مر جائیں گے۔“ \p \v 20 لیکن موسیٰ نے اُن سے کہا، ”مت ڈرو، کیونکہ رب تمہیں جانچنے کے لئے آیا ہے، تاکہ اُس کا خوف تمہاری آنکھوں کے سامنے رہے اور تم گناہ نہ کرو۔“ \v 21 لوگ دُور ہی رہے جبکہ موسیٰ اُس گہری تاریکی کے قریب گیا جہاں اللہ تھا۔ \p \v 22 تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اسرائیلیوں کو بتا، ’تم نے خود دیکھا کہ مَیں نے آسمان پر سے تمہارے ساتھ باتیں کی ہیں۔ \v 23 چنانچہ میری پرستش کے ساتھ ساتھ اپنے لئے سونے یا چاندی کے بُت نہ بناؤ۔ \v 24 میرے لئے مٹی کی قربان گاہ بنا کر اُس پر اپنی بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کی بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانا۔ مَیں تجھے وہ جگہیں دکھاؤں گا جہاں میرے نام کی تعظیم میں قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ ایسی تمام جگہوں پر مَیں تیرے پاس آ کر تجھے برکت دوں گا۔ \p \v 25 اگر تُو میرے لئے قربان گاہ بنانے کی خاطر پتھر استعمال کرنا چاہے تو تراشے ہوئے پتھر استعمال نہ کرنا۔ کیونکہ تُو تراشنے کے لئے استعمال ہونے والے اوزار سے اُس کی بےحرمتی کرے گا۔ \v 26 قربان گاہ کو سیڑھیوں کے بغیر بنانا ہے تاکہ اُس پر چڑھنے سے تیرے لباس کے نیچے سے تیرا ننگاپن نظر نہ آئے۔‘ \c 21 \p \v 1 اسرائیلیوں کو یہ احکام بتا، \s1 عبرانی غلام کے حقوق \p \v 2 ’اگر تُو عبرانی غلام خریدے تو وہ چھ سال تیرا غلام رہے۔ اِس کے بعد لازم ہے کہ اُسے آزاد کر دیا جائے۔ آزاد ہونے کے لئے اُسے پیسے دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ \p \v 3 اگر غلام غیرشادی شدہ حالت میں مالک کے گھر آیا ہو تو وہ آزاد ہو کر اکیلا ہی چلا جائے۔ اگر وہ شادی شدہ حالت میں آیا ہو تو لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی سمیت آزاد ہو کر جائے۔ \v 4 اگر مالک نے غلام کی شادی کرائی اور بچے پیدا ہوئے ہیں تو اُس کی بیوی اور بچے مالک کی ملکیت ہوں گے۔ چھ سال کے بعد جب غلام آزاد ہو کر جائے تو اُس کی بیوی اور بچے مالک ہی کے پاس رہیں۔ \p \v 5 اگر غلام کہے، ”مَیں اپنے مالک اور اپنے بیوی بچوں سے محبت رکھتا ہوں، مَیں آزاد نہیں ہونا چاہتا“ \v 6 تو غلام کا مالک اُسے اللہ کے سامنے لائے۔ وہ اُسے دروازے یا اُس کی چوکھٹ کے پاس لے جائے اور سُتالی یعنی تیز اوزار سے اُس کے کان کی لَو چھید دے۔ تب وہ زندگی بھر اُس کا غلام بنا رہے گا۔ \p \v 7 اگر کوئی اپنی بیٹی کو غلامی میں بیچ ڈالے تو اُس کے لئے آزادی ملنے کی شرائط مرد سے فرق ہیں۔ \v 8 اگر اُس کے مالک نے اُسے منتخب کیا کہ وہ اُس کی بیوی بن جائے، لیکن بعد میں وہ اُسے پسند نہ آئے تو لازم ہے کہ وہ مناسب معاوضہ لے کر اُسے اُس کے رشتے داروں کو واپس کر دے۔ اُسے عورت کو غیرملکیوں کے ہاتھ بیچنے کا اختیار نہیں ہے، کیونکہ اُس نے اُس کے ساتھ بےوفا سلوک کیا ہے۔ \p \v 9 اگر لونڈی کا مالک اُس کی اپنے بیٹے کے ساتھ شادی کرائے تو عورت کو بیٹی کے حقوق حاصل ہوں گے۔ \p \v 10 اگر مالک نے اُس سے شادی کر کے بعد میں دوسری عورت سے بھی شادی کی تو لازم ہے کہ وہ پہلی کو بھی کھانا اور کپڑے دیتا رہے۔ اِس کے علاوہ اُس کے ساتھ ہم بستر ہونے کا فرض بھی ادا کرنا ہے۔ \v 11 اگر وہ یہ تین فرائض ادا نہ کرے تو اُسے عورت کو آزاد کرنا پڑے گا۔ اِس صورت میں اُسے مفت آزاد کرنا ہو گا۔ \s1 زخمی کرنے کی سزا \p \v 12 جو کسی کو جان بوجھ کر اِتنا سخت مارتا ہو کہ وہ مر جائے تو اُسے ضرور سزائے موت دینا ہے۔ \v 13 لیکن اگر اُس نے اُسے جان بوجھ کر نہ مارا بلکہ یہ اتفاق سے ہوا اور اللہ نے یہ ہونے دیا، تو مارنے والا ایک ایسی جگہ پناہ لے سکتا ہے جو مَیں مقرر کروں گا۔ وہاں اُسے قتل کئے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ \v 14 لیکن جو دیدہ دانستہ اور چالاکی سے کسی کو مار ڈالتا ہے اُسے میری قربان گاہ سے بھی چھین کر سزائے موت دینا ہے۔ \p \v 15 جو اپنے باپ یا اپنی ماں کو مارتا پیٹتا ہے اُسے سزائے موت دی جائے۔ \p \v 16 جس نے کسی کو اغوا کر لیا ہے اُسے سزائے موت دی جائے، چاہے وہ اُسے غلام بنا کر بیچ چکا ہو یا اُسے اب تک اپنے پاس رکھا ہوا ہو۔ \p \v 17 جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔ \p \v 18 ہو سکتا ہے کہ آدمی جھگڑیں اور ایک شخص دوسرے کو پتھر یا مُکے سے اِتنا زخمی کر دے کہ گو وہ بچ جائے وہ بستر سے اُٹھ نہ سکتا ہو۔ \v 19 اگر بعد میں مریض یہاں تک شفا پائے کہ دوبارہ اُٹھ کر لاٹھی کے سہارے چل پھر سکے تو چوٹ پہنچانے والے کو سزا نہیں ملے گی۔ اُسے صرف اُس وقت کے لئے معاوضہ دینا پڑے گا جب تک مریض پیسے نہ کما سکے۔ ساتھ ہی اُسے اُس کا پورا علاج کروانا ہے۔ \p \v 20 جو اپنے غلام یا لونڈی کو لاٹھی سے یوں مارے کہ وہ مر جائے اُسے سزا دی جائے۔ \v 21 لیکن اگر غلام یا لونڈی پٹائی کے بعد ایک یا دو دن زندہ رہے تو مالک کو سزا نہ دی جائے۔ کیونکہ جو رقم اُس نے اُس کے لئے دی تھی اُس کا نقصان اُسے خود اُٹھانا پڑے گا۔ \p \v 22 ہو سکتا ہے کہ لوگ آپس میں لڑ رہے ہوں اور لڑتے لڑتے کسی حاملہ عورت سے یوں ٹکرا جائیں کہ اُس کا بچہ ضائع ہو جائے۔ اگر کوئی اَور نقصان نہ ہوا ہو تو ضرب پہنچانے والے کو جرمانہ دینا پڑے گا۔ عورت کا شوہر یہ جرمانہ مقرر کرے، اور عدالت میں اِس کی تصدیق ہو۔ \p \v 23 لیکن اگر اُس عورت کو اَور نقصان بھی پہنچا ہو تو پھر ضرب پہنچانے والے کو اِس اصول کے مطابق سزا دی جائے کہ جان کے بدلے جان، \v 24 آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت، ہاتھ کے بدلے ہاتھ، پاؤں کے بدلے پاؤں، \v 25 جلنے کے زخم کے بدلے جلنے کا زخم، مار کے بدلے مار، کاٹ کے بدلے کاٹ۔ \p \v 26 اگر کوئی مالک اپنے غلام کی آنکھ پر یوں مارے کہ وہ ضائع ہو جائے تو اُسے غلام کو آنکھ کے بدلے آزاد کرنا پڑے گا، چاہے غلام مرد ہو یا عورت۔ \v 27 اگر مالک کے پیٹنے سے غلام کا دانت ٹوٹ جائے تو اُسے غلام کو دانت کے بدلے آزاد کرنا پڑے گا، چاہے غلام مرد ہو یا عورت۔ \s1 نقصان کا معاوضہ \p \v 28 اگر کوئی بَیل کسی مرد یا عورت کو ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو اُس بَیل کو سنگسار کیا جائے۔ اُس کا گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ اِس صورت میں بَیل کے مالک کو سزا نہ دی جائے۔ \v 29 لیکن ہو سکتا ہے کہ مالک کو پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ بَیل لوگوں کو مارتا ہے، توبھی اُس نے بَیل کو کھلا چھوڑا تھا جس کے نتیجے میں اُس نے کسی کو مار ڈالا۔ ایسی صورت میں نہ صرف بَیل کو بلکہ اُس کے مالک کو بھی سنگسار کرنا ہے۔ \v 30 لیکن اگر فیصلہ کیا جائے کہ وہ اپنی جان کا فدیہ دے تو جتنا معاوضہ بھی مقرر کیا جائے اُسے دینا پڑے گا۔ \p \v 31 سزا میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے بیٹے کو مارا جائے یا بیٹی کو۔ \v 32 لیکن اگر بَیل کسی غلام یا لونڈی کو مار دے تو اُس کا مالک غلام کے مالک کو چاندی کے 30 سِکے دے اور بَیل کو سنگسار کیا جائے۔ \p \v 33 ہو سکتا ہے کہ کسی نے اپنے حوض کو کھلا رہنے دیا یا حوض بنانے کے لئے گڑھا کھود کر اُسے کھلا رہنے دیا اور کوئی بَیل یا گدھا اُس میں گر کر مر گیا۔ \v 34 ایسی صورت میں حوض کا مالک مُردہ جانور کے لئے پیسے دے۔ وہ جانور کے مالک کو اُس کی پوری قیمت ادا کرے اور مُردہ جانور خود لے لے۔ \p \v 35 اگر کسی کا بَیل کسی دوسرے کے بَیل کو ایسے مارے کہ وہ مر جائے تو دونوں مالک زندہ بَیل کو بیچ کر اُس کے پیسے آپس میں برابر بانٹ لیں۔ اِسی طرح وہ مُردہ بَیل کو بھی برابر تقسیم کریں۔ \v 36 لیکن ہو سکتا ہے کہ مالک کو معلوم تھا کہ میرا بَیل دوسرے جانوروں پر حملہ کرتا ہے، اِس کے باوجود اُس نے اُسے آزاد چھوڑدیا تھا۔ ایسی صورت میں اُسے مُردہ بَیل کے عوض اُس کے مالک کو نیا بَیل دینا پڑے گا، اور وہ مُردہ بَیل خود لے لے۔ \c 22 \s1 ملکیت کی حفاظت \p \v 1 جس نے کوئی بَیل یا بھیڑ چوری کر کے اُسے ذبح کیا یا بیچ ڈالا ہے اُسے ہر چوری کے بَیل کے عوض پانچ بَیل اور ہر چوری کی بھیڑ کے عوض چار بھیڑیں واپس کرنا ہے۔ \p \v 2 ہو سکتا ہے کہ کوئی چور نقب لگا رہا ہو اور لوگ اُسے پکڑ کر یہاں تک مارتے پیٹتے رہیں کہ وہ مر جائے۔ اگر رات کے وقت ایسا ہوا ہو تو وہ اُس کے خون کے ذمہ دار نہیں ٹھہر سکتے۔ \v 3 لیکن اگر سورج کے طلوع ہونے کے بعد ایسا ہوا ہو تو جس نے اُسے مارا وہ قاتل ٹھہرے گا۔ \p چور کو ہر چُرائی ہوئی چیز کا عوضانہ دینا ہے۔ اگر اُس کے پاس دینے کے لئے کچھ نہ ہو تو اُسے غلام بنا کر بیچنا ہے۔ جو پیسے اُسے بیچنے کے عوض ملیں وہ چُرائی ہوئی چیزوں کے بدلے میں دیئے جائیں۔ \p \v 4 اگر چوری کا جانور چور کے پاس زندہ پایا جائے تو اُسے ہر جانور کے عوض دو دینے پڑیں گے، چاہے وہ بَیل، بھیڑ، بکری یا گدھا ہو۔ \p \v 5 ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے مویشی کو اپنے کھیت یا انگور کے باغ میں چھوڑ کر چرنے دے اور ہوتے ہوتے وہ کسی دوسرے کے کھیت یا انگور کے باغ میں جا کر چرنے لگے۔ ایسی صورت میں لازم ہے کہ مویشی کا مالک نقصان کے عوض اپنے انگور کے باغ اور کھیت کی بہترین پیداوار میں سے دے۔ \p \v 6 ہو سکتا ہے کہ کسی نے آگ جلائی ہو اور وہ کانٹےدار جھاڑیوں کے ذریعے پڑوسی کے کھیت تک پھیل کر اُس کے اناج کے پُولوں کو، اُس کی پکی ہوئی فصل کو یا کھیت کی کسی اَور پیداوار کو برباد کر دے۔ ایسی صورت میں جس نے آگ جلائی ہو اُسے اُس کی پوری قیمت ادا کرنی ہے۔ \p \v 7 ہو سکتا ہے کہ کسی نے کچھ پیسے یا کوئی اَور مال اپنے کسی واقف کار کے سپرد کر دیا ہو تاکہ وہ اُسے محفوظ رکھے۔ اگر یہ چیزیں اُس کے گھر سے چوری ہو جائیں اور بعد میں چور کو پکڑا جائے تو چور کو اُس کی دُگنی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ \v 8 لیکن اگر چور پکڑا نہ جائے تو لازم ہے کہ اُس گھر کا مالک جس کے سپرد یہ چیزیں کی گئی تھیں اللہ کے حضور کھڑا ہو تاکہ معلوم کیا جائے کہ اُس نے خود یہ مال چوری کیا ہے یا نہیں۔ \p \v 9 ہو سکتا ہے کہ دو لوگوں کا آپس میں جھگڑا ہو، اور دونوں کسی چیز کے بارے میں دعویٰ کرتے ہوں کہ یہ میری ہے۔ اگر کوئی قیمتی چیز ہو مثلاً بَیل، گدھا، بھیڑ، بکری، کپڑے یا کوئی کھوئی ہوئی چیز تو معاملہ اللہ کے حضور لایا جائے۔ جسے اللہ قصوروار قرار دے اُسے دوسرے کو زیرِبحث چیز کی دُگنی قیمت ادا کرنی ہے۔ \p \v 10 ہو سکتا ہے کہ کسی نے اپنا کوئی گدھا، بَیل، بھیڑ، بکری یا کوئی اَور جانور کسی واقف کار کے سپرد کر دیا تاکہ وہ اُسے محفوظ رکھے۔ وہاں جانور مر جائے یا زخمی ہو جائے، یا کوئی اُس پر قبضہ کر کے اُسے اُس وقت لے جائے جب کوئی نہ دیکھ رہا ہو۔ \v 11 یہ معاملہ یوں حل کیا جائے کہ جس کے سپرد جانور کیا گیا تھا وہ رب کے حضور قَسم کھا کر کہے کہ مَیں نے اپنے واقف کار کے جانور کے لالچ میں یہ کام نہیں کیا۔ جانور کے مالک کو یہ قبول کرنا پڑے گا، اور دوسرے کو اِس کے بدلے کچھ نہیں دینا ہو گا۔ \v 12 لیکن اگر واقعی جانور کو چوری کیا گیا ہے تو جس کے سپرد جانور کیا گیا تھا اُسے اُس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ \v 13 اگر کسی جنگلی جانور نے اُسے پھاڑ ڈالا ہو تو وہ ثبوت کے طور پر پھاڑی ہوئی لاش کو لے آئے۔ پھر اُسے اُس کی قیمت ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ \p \v 14 ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے واقف کار سے اجازت لے کر اُس کا جانور استعمال کرے۔ اگر جانور کو مالک کی غیرموجودگی میں چوٹ لگے یا وہ مر جائے تو اُس شخص کو جس کے پاس جانور اُس وقت تھا اُس کا معاوضہ دینا پڑے گا۔ \v 15 لیکن اگر جانور کا مالک اُس وقت ساتھ تھا تو دوسرے کو معاوضہ دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اگر اُس نے جانور کو کرائے پر لیا ہو تو اُس کا نقصان کرائے سے پورا ہو جائے گا۔ \s1 لڑکی کو ورغلانے کا جرم \p \v 16 اگر کسی کنواری کی منگنی نہیں ہوئی اور کوئی مرد اُسے ورغلا کر اُس سے ہم بستر ہو جائے تو وہ مَہر دے کر اُس سے شادی کرے۔ \v 17 لیکن اگر لڑکی کا باپ اُس کی اُس مرد کے ساتھ شادی کرنے سے انکار کرے، اِس صورت میں بھی مرد کو کنواری کے لئے مقررہ رقم دینی پڑے گی۔ \s1 سزائے موت کے لائق جرائم \p \v 18 جادوگرنی کو جینے نہ دینا۔ \p \v 19 جو شخص کسی جانور کے ساتھ جنسی تعلقات رکھتا ہو اُسے سزائے موت دی جائے۔ \p \v 20 جو نہ صرف رب کو قربانیاں پیش کرے بلکہ دیگر معبودوں کو بھی اُسے قوم سے نکال کر ہلاک کیا جائے۔ \s1 کمزوروں کی حفاظت کے لئے احکام \p \v 21 جو پردیسی تیرے ملک میں مہمان ہے اُسے نہ دبانا اور نہ اُس سے بُرا سلوک کرنا، کیونکہ تم بھی مصر میں پردیسی تھے۔ \p \v 22 کسی بیوہ یا یتیم سے بُرا سلوک نہ کرنا۔ \v 23 اگر تُو ایسا کرے اور وہ چلّا کر مجھ سے فریاد کریں تو مَیں ضرور اُن کی سنوں گا۔ \v 24 مَیں بڑے غصے میں آ کر تمہیں تلوار سے مار ڈالوں گا۔ پھر تمہاری بیویاں خود بیوائیں اور تمہارے بچے خود یتیم بن جائیں گے۔ \p \v 25 اگر تُو نے میری قوم کے کسی غریب کو قرض دیا ہے تو اُس سے سود نہ لینا۔ \p \v 26 اگر تجھے کسی سے اُس کی چادر گروی کے طور پر ملی ہو تو اُسے سورج ڈوبنے سے پہلے ہی واپس کر دینا ہے، \v 27 کیونکہ اِسی کو وہ سونے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ورنہ وہ کیا چیز اوڑھ کر سوئے گا؟ اگر تُو چادر واپس نہ کرے اور وہ شخص چلّا کر مجھ سے فریاد کرے تو مَیں اُس کی سنوں گا، کیونکہ مَیں مہربان ہوں۔ \s1 اللہ سے متعلق فرائض \p \v 28 اللہ کو نہ کوسنا، نہ اپنی قوم کے کسی سردار پر لعنت کرنا۔ \p \v 29 مجھے وقت پر اپنے کھیت اور کولھوؤں کی پیداوار میں سے نذرانے پیش کرنا۔ اپنے پہلوٹھے مجھے دینا۔ \v 30 اپنے بَیلوں، بھیڑوں اور بکریوں کے پہلوٹھوں کو بھی مجھے دینا۔ جانور کا پہلوٹھا پہلے سات دن اپنی ماں کے ساتھ رہے۔ آٹھویں دن وہ مجھے دیا جائے۔ \p \v 31 اپنے آپ کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس رکھنا۔ اِس لئے ایسے جانور کا گوشت مت کھانا جسے کسی جنگلی جانور نے پھاڑ ڈالا ہے۔ ایسے گوشت کو کُتوں کو کھانے دینا۔ \c 23 \s1 عدالت میں انصاف اور دوسروں سے محبت \p \v 1 غلط افواہیں نہ پھیلانا۔ کسی شریر آدمی کا ساتھ دے کر جھوٹی گواہی دینا منع ہے۔ \v 2 اگر اکثریت غلط کام کر رہی ہو تو اُس کے پیچھے نہ ہو لینا۔ عدالت میں گواہی دیتے وقت اکثریت کے ساتھ مل کر ایسی بات نہ کرنا جس سے غلط فیصلہ کیا جائے۔ \v 3 لیکن عدالت میں کسی غریب کی طرف داری بھی نہ کرنا۔ \p \v 4 اگر تجھے تیرے دشمن کا بَیل یا گدھا آوارہ پھرتا ہوا نظر آئے تو اُسے ہر صورت میں واپس کر دینا۔ \v 5 اگر تجھ سے نفرت کرنے والے کا گدھا بوجھ تلے گر گیا ہو اور تجھے پتا لگے تو اُسے نہ چھوڑنا بلکہ ضرور اُس کی مدد کرنا۔ \p \v 6 عدالت میں غریب کے حقوق نہ مارنا۔ \v 7 ایسے معاملے سے دُور رہنا جس میں لوگ جھوٹ بولتے ہیں۔ جو بےگناہ اور حق پر ہے اُسے سزائے موت نہ دینا، کیونکہ مَیں قصوروار کو حق بجانب نہیں ٹھہراؤں گا۔ \v 8 رشوت نہ لینا، کیونکہ رشوت دیکھنے والے کو اندھا کر دیتی ہے اور اُس کی بات بننے نہیں دیتی جو حق پر ہے۔ \p \v 9 جو پردیسی تیرے ملک میں مہمان ہے اُس پر دباؤ نہ ڈالنا۔ تم ایسے لوگوں کی حالت سے خوب واقف ہو، کیونکہ تم خود مصر میں پردیسی رہے ہو۔ \s1 سبت کا سال اور سبت \p \v 10 چھ سال تک اپنی زمین میں بیج بو کر اُس کی پیداوار جمع کرنا۔ \v 11 لیکن ساتویں سال زمین کو استعمال نہ کرنا بلکہ اُسے پڑے رہنے دینا۔ جو کچھ بھی اُگے وہ قوم کے غریب لوگ کھائیں۔ جو اُن سے بچ جائے اُسے جنگلی جانور کھائیں۔ اپنے انگور اور زیتون کے باغوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا ہے۔ \p \v 12 چھ دن اپنا کام کاج کرنا، لیکن ساتویں دن آرام کرنا۔ پھر تیرا بَیل اور تیرا گدھا بھی آرام کر سکیں گے، تیری لونڈی کا بیٹا اور تیرے ساتھ رہنے والا پردیسی بھی تازہ دم ہو جائیں گے۔ \p \v 13 جو بھی ہدایت مَیں نے دی ہے اُس پر عمل کر۔ دیگر معبودوں کی پرستش نہ کرنا۔ مَیں تیرے منہ سے اُن کے ناموں تک کا ذکر نہ سنوں۔ \s1 تین خاص عیدیں \p \v 14 سال میں تین دفعہ میری تعظیم میں عید منانا۔ \v 15 پہلے، بےخمیری روٹی کی عید منانا۔ ابیب کے مہینے\f + \fr 23‏:15 \fk ابیب کے مہینے: \ft مارچ تا اپریل۔ \f* میں سات دن تک تیری روٹی میں خمیر نہ ہو جس طرح مَیں نے حکم دیا ہے، کیونکہ اِس مہینے میں تُو مصر سے نکلا۔ اِن دنوں میں کوئی میرے حضور خالی ہاتھ نہ آئے۔ \v 16 دوسرے، فصل کٹائی کی عید اُس وقت منانا جب تُو اپنے کھیت میں بوئی ہوئی پہلی فصل کاٹے گا۔ تیسرے، جمع کرنے کی عید فصل کی کٹائی کے اختتام\f + \fr 23‏:16 \fk فصل کی کٹائی کے اختتام: \ft ستمبر تا اکتوبر۔ \f* پر منانا ہے جب تُو نے انگور اور باقی باغوں کے پھل جمع کئے ہوں گے۔ \v 17 یوں تیرے تمام مرد تین مرتبہ رب قادرِ مطلق کے حضور حاضر ہوا کریں۔ \p \v 18 جب تُو کسی جانور کو ذبح کر کے قربانی کے طور پر پیش کرے تو اُس کے خون کے ساتھ ایسی روٹی پیش نہ کرنا جس میں خمیر ہو۔ اور جو جانور تُو میری عیدوں پر چڑھائے اُن کی چربی اگلی صبح تک باقی نہ رہے۔ \p \v 19 اپنی زمین کی پہلی پیداوار کا بہترین حصہ رب اپنے خدا کے گھر میں لانا۔ \p بھیڑ یا بکری کے بچے کو اُس کی ماں کے دودھ میں نہ پکانا۔ \s1 رب کا فرشتہ راہنمائی کرے گا \p \v 20 مَیں تیرے آگے آگے فرشتہ بھیجتا ہوں جو راستے میں تیری حفاظت کرے گا اور تجھے اُس جگہ تک لے جائے گا جو مَیں نے تیرے لئے تیار کی ہے۔ \v 21 اُس کی موجودگی میں احتیاط برتنا۔ اُس کی سننا، اور اُس کی خلاف ورزی نہ کرنا۔ اگر تُو سرکش ہو جائے تو وہ تجھے معاف نہیں کرے گا، کیونکہ میرا نام اُس میں حاضر ہو گا۔ \v 22 لیکن اگر تُو اُس کی سنے اور سب کچھ کرے جو مَیں تجھے بتاتا ہوں تو مَیں تیرے دشمنوں کا دشمن اور تیرے مخالفوں کا مخالف ہوں گا۔ \p \v 23 کیونکہ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا اور تجھے ملکِ کنعان تک پہنچا دے گا جہاں اموری، حِتّی، فرِزّی، کنعانی، حِوّی اور یبوسی آباد ہیں۔ تب مَیں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ \v 24 اُن کے معبودوں کو سجدہ نہ کرنا، نہ اُن کی خدمت کرنا۔ اُن کے رسم و رواج بھی نہ اپنانا بلکہ اُن کے بُتوں کو تباہ کر دینا۔ جن ستونوں کے سامنے وہ عبادت کرتے ہیں اُن کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنا۔ \v 25 رب اپنے خدا کی خدمت کرنا۔ پھر مَیں تیری خوراک اور پانی کو برکت دے کر تمام بیماریاں تجھ سے دُور کروں گا۔ \v 26 پھر تیرے ملک میں نہ کسی کا بچہ ضائع ہو گا، نہ کوئی بانجھ ہو گی۔ ساتھ ہی مَیں تجھے طویل زندگی عطا کروں گا۔ \p \v 27 مَیں تیرے آگے آگے دہشت پھیلاؤں گا۔ جہاں بھی تُو جائے گا وہاں مَیں تمام قوموں میں ابتری پیدا کروں گا۔ میرے سبب سے تیرے سارے دشمن پلٹ کر بھاگ جائیں گے۔ \v 28 مَیں تیرے آگے زنبور بھیج دوں گا جو حِوّی، کنعانی اور حِتّی کو ملک چھوڑنے پر مجبور کریں گے۔ \v 29 لیکن جب تُو وہاں پہنچے گا تو مَیں اُنہیں ایک ہی سال میں ملک سے نہیں نکالوں گا۔ ورنہ پورا ملک ویران ہو جائے گا اور جنگلی جانور پھیل کر تیرے لئے نقصان کا باعث بن جائیں گے۔ \v 30 اِس لئے مَیں تیرے پہنچنے پر ملک کے باشندوں کو تھوڑا تھوڑا کر کے نکالتا جاؤں گا۔ اِتنے میں تیری تعداد بڑھے گی اور تُو رفتہ رفتہ ملک پر قبضہ کر سکے گا۔ \p \v 31 مَیں تیری سرحدیں مقرر کروں گا۔ بحرِ قُلزم ایک حد ہو گی اور فلستیوں کا سمندر دوسری، جنوب کا ریگستان ایک ہو گی اور دریائے فرات دوسری۔ مَیں ملک کے باشندوں کو تیرے قبضے میں کر دوں گا، اور تُو اُنہیں اپنے آگے آگے ملک سے دُور کرتا جائے گا۔ \v 32 لازم ہے کہ تُو اُن کے ساتھ یا اُن کے معبودوں کے ساتھ عہد نہ باندھے۔ \v 33 اُن کا تیرے ملک میں رہنا منع ہے، ورنہ تُو اُن کے سبب سے میرا گناہ کرے گا۔ اگر تُو اُن کے معبودوں کی عبادت کرے گا تو یہ تیرے لئے پھندا بن جائے گا‘۔“ \c 24 \s1 رب اسرائیل سے عہد باندھتا ہے \p \v 1 رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو، ہارون، ندب، ابیہو اور اسرائیل کے 70 بزرگ میرے پاس اوپر آئیں۔ کچھ فاصلے پر کھڑے ہو کر مجھے سجدہ کرو۔ \v 2 صرف تُو اکیلا ہی میرے قریب آ، دوسرے دُور رہیں۔ اور قوم کے باقی لوگ تیرے ساتھ پہاڑ پر نہ چڑھیں۔“ \p \v 3 تب موسیٰ نے قوم کے پاس جا کر رب کی تمام باتیں اور احکام پیش کئے۔ جواب میں سب نے مل کر کہا، ”ہم رب کی اِن تمام باتوں پر عمل کریں گے۔“ \p \v 4 تب موسیٰ نے رب کی تمام باتیں لکھ لیں۔ اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھا اور پہاڑ کے پاس گیا۔ اُس کے دامن میں اُس نے قربان گاہ بنائی۔ ساتھ ہی اُس نے اسرائیل کے ہر ایک قبیلے کے لئے ایک ایک پتھر کا ستون کھڑا کیا۔ \v 5 پھر اُس نے کچھ اسرائیلی نوجوانوں کو قربانی پیش کرنے کے لئے بُلایا تاکہ وہ رب کی تعظیم میں بھسم ہونے والی قربانیاں چڑھائیں اور جوان بَیلوں کو سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کریں۔ \v 6 موسیٰ نے قربانیوں کاخون جمع کیا۔ اُس کا آدھا حصہ اُس نے باسنوں میں ڈال دیا اور آدھا حصہ قربان گاہ پر چھڑک دیا۔ \p \v 7 پھر اُس نے وہ کتاب لی جس میں رب کے ساتھ عہد کی تمام شرائط درج تھیں اور اُسے قوم کو پڑھ کر سنایا۔ جواب میں اُنہوں نے کہا، ”ہم رب کی اِن تمام باتوں پر عمل کریں گے۔ ہم اُس کی سنیں گے۔“ \v 8 اِس پر موسیٰ نے باسنوں میں سے خون لے کر اُسے لوگوں پر چھڑکا اور کہا، ”یہ خون اُس عہد کی تصدیق کرتا ہے جو رب نے تمہارے ساتھ کیا ہے اور جو اُس کی تمام باتوں پر مبنی ہے۔“ \p \v 9 اِس کے بعد موسیٰ، ہارون، ندب، ابیہو اور اسرائیل کے 70 بزرگ سینا پہاڑ پر چڑھے۔ \v 10 وہاں اُنہوں نے اسرائیل کے خدا کو دیکھا۔ لگتا تھا کہ اُس کے پاؤں کے نیچے سنگِ لاجورد کا سا تختہ تھا۔ وہ آسمان کی مانند صاف و شفاف تھا۔ \v 11 اگرچہ اسرائیل کے راہنماؤں نے یہ سب کچھ دیکھا توبھی رب نے اُنہیں ہلاک نہ کیا، بلکہ وہ اللہ کو دیکھتے رہے اور اُس کے حضور عہد کا کھانا کھاتے اور پیتے رہے۔ \s1 پتھر کی تختیاں \p \v 12 پہاڑ سے اُترنے کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”میرے پاس پہاڑ پر آ کر کچھ دیر کے لئے ٹھہرے رہنا۔ مَیں تجھے پتھر کی تختیاں دوں گا جن پر مَیں نے اپنی شریعت اور احکام لکھے ہیں اور جو اسرائیل کی تعلیم و تربیت کے لئے ضروری ہیں۔“ \p \v 13 موسیٰ اپنے مددگار یشوع کے ساتھ چل پڑا اور اللہ کے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ \v 14 پہلے اُس نے بزرگوں سے کہا، ”ہماری واپسی کے انتظار میں یہاں ٹھہرے رہو۔ ہارون اور حور تمہارے پاس رہیں گے۔ کوئی بھی معاملہ ہو تو لوگ اُن ہی کے پاس جائیں۔“ \s1 موسیٰ رب سے ملتا ہے \p \v 15 جب موسیٰ چڑھنے لگا تو پہاڑ پر بادل چھا گیا۔ \v 16 رب کا جلال کوہِ سینا پر اُتر آیا۔ چھ دن تک بادل اُس پر چھایا رہا۔ ساتویں دن رب نے بادل میں سے موسیٰ کو بُلایا۔ \v 17 رب کا جلال اسرائیلیوں کو بھی نظر آتا تھا۔ اُنہیں یوں لگا جیسا کہ پہاڑ کی چوٹی پر تیز آگ بھڑک رہی ہو۔ \v 18 چڑھتے چڑھتے موسیٰ بادل میں داخل ہوا۔ وہاں وہ چالیس دن اور چالیس رات رہا۔ \c 25 \s1 ملاقات کا خیمہ بنانے کے لئے ہدیئے \p \v 1 رب نے موسیٰ سے کہا، \v 2 ”اسرائیلیوں کو بتا کہ وہ ہدیئے لا کر مجھے اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کریں۔ لیکن صرف اُن سے ہدیئے قبول کرو جو دلی خوشی سے دیں۔ \v 3 اُن سے یہ چیزیں ہدیئے کے طور پر قبول کرو: سونا، چاندی، پیتل؛ \v 4 نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال، \v 5 مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں، تخس\f + \fr 25‏:5 \fk تخس: \ft غالباً اِس متروک عبرانی لفظ سے مراد کوئی سمندری جانور ہے۔ \f* کی کھالیں، کیکر کی لکڑی، \v 6 شمع دان کے لئے زیتون کا تیل، مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے، \v 7 عقیقِ احمر اور دیگر جواہر جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے میں جڑے جائیں گے۔ \v 8 اِن چیزوں سے لوگ میرے لئے مقدِس بنائیں تاکہ مَیں اُن کے درمیان رہوں۔ \v 9 مَیں تجھے مقدِس اور اُس کے تمام سامان کا نمونہ دکھاؤں گا، کیونکہ تمہیں سب کچھ عین اُسی کے مطابق بنانا ہے۔ \s1 عہد کا صندوق \p \v 10‏-12 لوگ کیکر کی لکڑی کا صندوق بنائیں۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ ہو۔ پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔ صندوق کو اُٹھانے کے لئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگانا۔ دونوں طرف دو دو کڑے ہوں۔ \v 13 پھر کیکر کی دو لکڑیاں صندوق کو اُٹھانے کے لئے تیار کرنا۔ اُن پر سونا چڑھا کر \v 14 اُن کو دونوں طرف کے کڑوں میں ڈالنا تاکہ اُن سے صندوق کو اُٹھایا جائے۔ \v 15 یہ لکڑیاں صندوق کے اِن کڑوں میں پڑی رہیں۔ اُنہیں کبھی بھی دُور نہ کیا جائے۔ \v 16 صندوق میں شریعت کی وہ دو تختیاں رکھنا جو مَیں تجھے دوں گا۔ \p \v 17 صندوق کا ڈھکنا خالص سونے کا بنانا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ اور چوڑائی سوا دو فٹ ہو۔ اُس کا نام کفارے کا ڈھکنا ہے۔ \v 18‏-19 سونے سے گھڑ کر دو کروبی فرشتے بنائے جائیں جو ڈھکنے کے دونوں سِروں پر کھڑے ہوں۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنانے ہیں۔ \v 20 فرشتوں کے پَر یوں اوپر کی طرف پھیلے ہوئے ہوں کہ وہ ڈھکنے کو پناہ دیں۔ اُن کے منہ ایک دوسرے کی طرف کئے ہوئے ہوں، اور وہ ڈھکنے کی طرف دیکھیں۔ \p \v 21 ڈھکنے کو صندوق پر لگا، اور صندوق میں شریعت کی وہ دو تختیاں رکھ جو مَیں تجھے دوں گا۔ \v 22 وہاں ڈھکنے کے اوپر دونوں فرشتوں کے درمیان سے مَیں اپنے آپ کو تجھ پر ظاہر کر کے تجھ سے ہم کلام ہوں گا اور تجھے اسرائیلیوں کے لئے تمام احکام دوں گا۔ \s1 مخصوص روٹیوں کی میز \p \v 23 کیکر کی لکڑی کی میز بنانا۔ اُس کی لمبائی تین فٹ، چوڑائی ڈیڑھ فٹ اور اونچائی سوا دو فٹ ہو۔ \v 24 اُس پر خالص سونا چڑھانا، اور اُس کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔ \v 25 میز کی اوپر کی سطح پر چوکھٹا لگانا جس کی اونچائی تین انچ ہو اور جس پر سونے کی جھالر لگی ہو۔ \v 26 سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں چاروں کونوں پر لگانا جہاں میز کے پائے لگے ہیں۔ \v 27 یہ کڑے میز کی سطح پر لگے چوکھٹے کے نیچے لگائے جائیں۔ اُن میں وہ لکڑیاں ڈالنی ہیں جن سے میز کو اُٹھایا جائے گا۔ \v 28 یہ لکڑیاں بھی کیکر کی ہوں اور اُن پر سونا چڑھایا جائے۔ اُن سے میز کو اُٹھانا ہے۔ \p \v 29 اُس کے تھال، پیالے، مرتبان اور مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن خالص سونے سے بنانا ہے۔ \v 30 میز پر وہ روٹیاں ہر وقت میرے حضور پڑی رہیں جو میرے لئے مخصوص ہیں۔ \s1 شمع دان \p \v 31 خالص سونے کا شمع دان بھی بنانا۔ اُس کا پایہ اور ڈنڈی گھڑ کر بنانا ہے۔ اُس کی پیالیاں جو پھولوں اور کلیوں کی شکل کی ہوں گی پائے اور ڈنڈی کے ساتھ ایک ہی ٹکڑا ہوں۔ \v 32 ڈنڈی سے دائیں اور بائیں طرف تین تین شاخیں نکلیں۔ \v 33 ہر شاخ پر تین پیالیاں لگی ہوں جو بادام کی کلیوں اور پھولوں کی شکل کی ہوں۔ \v 34 شمع دان کی ڈنڈی پر بھی اِس قسم کی پیالیاں لگی ہوں، لیکن تعداد میں چار۔ \v 35 اِن میں سے تین پیالیاں دائیں بائیں کی چھ شاخوں کے نیچے لگی ہوں۔ وہ یوں لگی ہوں کہ ہر پیالی سے دو شاخیں نکلیں۔ \v 36 شاخیں اور پیالیاں بلکہ پورا شمع دان خالص سونے کے ایک ہی ٹکڑے سے گھڑ کر بنانا ہے۔ \p \v 37 شمع دان کے لئے سات چراغ بنا کر اُنہیں یوں شاخوں پر رکھنا کہ وہ سامنے کی جگہ روشن کریں۔ \v 38 بتی کترنے کی قینچیاں اور جلتے کوئلے کے لئے چھوٹے برتن بھی خالص سونے سے بنائے جائیں۔ \v 39 شمع دان اور اُس سارے سامان کے لئے پورے 34 کلو گرام خالص سونا استعمال کیا جائے۔ \v 40 غور کر کہ سب کچھ عین اُس نمونے کے مطابق بنایا جائے جو مَیں تجھے یہاں پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔ \c 26 \s1 ملاقات کا خیمہ \p \v 1 مُقدّس خیمے کے لئے دس پردے بنانا۔ اُن کے لئے باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کرنا۔ پردوں میں کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنوانا۔ \v 2 ہر پردے کی لمبائی 42 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ ہو۔ \v 3 پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جائیں اور اِسی طرح باقی پانچ بھی۔ یوں دو بڑے ٹکڑے بن جائیں گے۔ \v 4 دونوں ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کے لئے نیلے دھاگے کے حلقے بنانا۔ یہ حلقے ہر ٹکڑے کے 42 فٹ والے ایک کنارے پر لگائے جائیں، \v 5 ایک ٹکڑے کے حاشئے پر 50 حلقے اور دوسرے پر بھی اُتنے ہی حلقے۔ اِن دو حاشیوں کے حلقے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں۔ \v 6 پھر سونے کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے آمنے سامنے کے حلقے ایک دوسرے کے ساتھ ملانا۔ یوں دونوں ٹکڑے جُڑ کر خیمے کا کام دیں گے۔ \p \v 7 بکری کے بالوں سے بھی 11 پردے بنانا جنہیں کپڑے والے خیمے کے اوپر رکھا جائے۔ \v 8 ہر پردے کی لمبائی 45 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ ہو۔ \v 9 پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جائیں اور اِسی طرح باقی چھ بھی۔ اِن چھ پردوں کے چھٹے پردے کو ایک دفعہ تہہ کرنا۔ یہ سامنے والے حصے سے لٹکے۔ \p \v 10 بکری کے بال کے اِن دونوں ٹکڑوں کو بھی ملانا ہے۔ اِس کے لئے ہر ٹکڑے کے 45 فٹ والے ایک کنارے پر پچاس پچاس حلقے لگانا۔ \v 11 پھر پیتل کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے دونوں حصے ملانا۔ \v 12 جب بکریوں کے بالوں کا یہ خیمہ کپڑے کے خیمے کے اوپر لگایا جائے گا تو آدھا پردہ باقی رہے گا۔ وہ خیمے کی پچھلی طرف لٹکا رہے۔ \v 13 خیمے کے دائیں اور بائیں طرف بکری کے بالوں کا خیمہ کپڑے کے خیمے کی نسبت ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ لمبا ہو گا۔ یوں وہ دونوں طرف لٹکے ہوئے کپڑے کے خیمے کو محفوظ رکھے گا۔ \p \v 14 ایک دوسرے کے اوپر کے اِن دونوں خیموں کی حفاظت کے لئے دو غلاف بنانے ہیں۔ بکری کے بالوں کے خیمے پر مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں جوڑ کر رکھی جائیں اور اُن پر تخس کی کھالیں ملا کر رکھی جائیں۔ \p \v 15 کیکر کی لکڑی کے تختے بنانا جو کھڑے کئے جائیں تاکہ خیمے کی دیواروں کا کام دیں۔ \v 16 ہر تختے کی اونچائی 15 فٹ ہو اور چوڑائی سوا دو فٹ۔ \v 17 ہر تختے کے نیچے دو دو چولیں ہوں۔ یہ چولیں ہر تختے کو اُس کے پائیوں کے ساتھ جوڑیں گی تاکہ تختہ کھڑا رہے۔ \v 18 خیمے کی جنوبی دیوار کے لئے 20 تختوں کی ضرورت ہے \v 19 اور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائیوں کی۔ اُن پر تختے کھڑے کئے جائیں گے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے ہوں گے، اور ہر پائے میں ایک چول لگے گی۔ \v 20 اِسی طرح خیمے کی شمالی دیوار کے لئے بھی 20 تختوں کی ضرورت ہے \v 21 اور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائیوں کی۔ وہ بھی تختوں کو کھڑا کرنے کے لئے ہیں۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے ہوں گے۔ \v 22 خیمے کی پچھلی یعنی مغربی دیوار کے لئے چھ تختے بنانا۔ \v 23 اِس دیوار کو شمالی اور جنوبی دیواروں کے ساتھ جوڑنے کے لئے کونے والے دو تختے بنانا۔ \v 24 اِن دو تختوں میں نیچے سے لے کر اوپر تک کونا ہو تاکہ ایک سے شمالی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ جُڑ جائے اور دوسرے سے جنوبی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ۔ اِن کے اوپر کے سرے کڑوں سے مضبوط کئے جائیں۔ \v 25 یوں پچھلے یعنی مغربی تختوں کی پوری تعداد 8 ہو گی اور اِن کے لئے چاندی کے پائیوں کی تعداد 16، ہر تختے کے نیچے دو دو پائے ہوں گے۔ \p \v 26‏-27 اِس کے علاوہ کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنانا، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگائے جائیں کہ وہ اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ ملائیں۔ \v 28 درمیانی شہتیر دیوار کی آدھی اونچائی پر دیوار کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لگایا جائے۔ \v 29 شہتیروں کو تختوں کے ساتھ لگانے کے لئے سونے کے کڑے بنا کر تختوں میں لگانا۔ تمام تختوں اور شہتیروں پر سونا چڑھانا۔ \p \v 30 پورے مُقدّس خیمے کو اُسی نمونے کے مطابق بنانا جو مَیں تجھے پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔ \s1 مُقدّس خیمے کے پردے \p \v 31 اب ایک اَور پردہ بنانا۔ اِس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کرنا۔ اُس پر بھی کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنوانا۔ \v 32 اِسے سونے کی ہکوں سے کیکر کی لکڑی کے چار ستونوں سے لٹکانا۔ اِن ستونوں پر سونا چڑھایا جائے اور وہ چاندی کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ \v 33 یہ پردہ مُقدّس کمرے کو مُقدّس ترین کمرے سے الگ کرے گا جس میں عہد کا صندوق پڑا رہے گا۔ پردے کو لٹکانے کے بعد اُس کے پیچھے مُقدّس ترین کمرے میں عہد کا صندوق رکھنا۔ \v 34 پھر عہد کے صندوق پر کفارے کا ڈھکنا رکھنا۔ \p \v 35 جس میز پر میرے لئے مخصوص کی گئی روٹیاں پڑی رہتی ہیں وہ پردے کے باہر مُقدّس کمرے میں شمال کی طرف رکھی جائے۔ اُس کے مقابل جنوب کی طرف شمع دان رکھا جائے۔ \p \v 36 پھر خیمے کے دروازے کے لئے بھی پردہ بنایا جائے۔ اِس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کیا جائے۔ اِس پر کڑھائی کا کام کیا جائے۔ \v 37 اِس پردے کو سونے کی ہکوں سے کیکر کی لکڑی کے پانچ ستونوں سے لٹکانا۔ اِن ستونوں پر بھی سونا چڑھایا جائے، اور وہ پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ \c 27 \s1 جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ \p \v 1 کیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنانا۔ اُس کی اونچائی ساڑھے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے سات سات فٹ ہو۔ \v 2 اُس کے اوپر چاروں کونوں میں سے ایک ایک سینگ نکلے۔ سینگ اور قربان گاہ ایک ہی ٹکڑے کے ہوں۔ سب پر پیتل چڑھانا۔ \v 3 اُس کا تمام ساز و سامان اور برتن بھی پیتل کے ہوں یعنی راکھ کو اُٹھا کر لے جانے کی بالٹیاں، بیلچے، کانٹے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔ \p \v 4 قربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے پیتل کا جنگلا بنانا جو اوپر سے کھلا ہو۔ جنگلے کے چاروں کونوں پر کڑے لگائے جائیں۔ \v 5 قربان گاہ کی آدھی اونچائی پر کنارہ لگانا، اور قربان گاہ کو جنگلے میں اِس کنارے تک رکھا جائے۔ \v 6 اُسے اُٹھانے کے لئے کیکر کی دو لکڑیاں بنانا جن پر پیتل چڑھانا ہے۔ \v 7 اُن کو قربان گاہ کے دونوں طرف کے کڑوں میں ڈال دینا۔ \p \v 8 پوری قربان گاہ لکڑی کی ہو، لیکن اندر سے کھوکھلی ہو۔ اُسے عین اُس نمونے کے مطابق بنانا جو مَیں تجھے پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔ \s1 خیمے کا صحن \p \v 9 مُقدّس خیمے کے لئے صحن بنانا۔ اُس کی چاردیواری باریک کتان کے کپڑے سے بنائی جائے۔ چاردیواری کی لمبائی جنوب کی طرف 150 فٹ ہو۔ \v 10 کپڑے کو چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے لکڑی کے 20 کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ ہر کھمبا پیتل کے پائے پر کھڑا ہو۔ \v 11 چاردیواری شمال کی طرف بھی اِسی کی مانند ہو۔ \v 12 خیمے کے پیچھے مغرب کی طرف چاردیواری کی چوڑائی 75 فٹ ہو اور کپڑا لکڑی کے 10 کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ یہ کھمبے بھی پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ \p \v 13 سامنے، مشرق کی طرف جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے چاردیواری کی چوڑائی بھی 75 فٹ ہو۔ \v 14‏-15 یہاں چاردیواری کا دروازہ ہو۔ کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا ہو اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین لکڑی کے کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ \v 16 دروازے کا پردہ 30 فٹ چوڑا بنانا۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنایا جائے، اور اُس پر کڑھائی کا کام ہو۔ یہ کپڑا لکڑی کے چار کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ وہ بھی پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ \p \v 17 تمام کھمبے پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں اور کپڑا چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے ہر کھمبے کے ساتھ لگایا جائے۔ \v 18 چاردیواری کی لمبائی 150 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی ساڑھے 7 فٹ ہو۔ کھمبوں کے تمام پائے پیتل کے ہوں۔ \v 19 جو بھی ساز و سامان مُقدّس خیمے میں استعمال کیا جاتا ہے وہ سب پیتل کا ہو۔ خیمے اور چاردیواری کی میخیں بھی پیتل کی ہوں۔ \s1 شمع دان کا تیل \p \v 20 اسرائیلیوں کو حکم دینا کہ وہ تیرے پاس کوٹے ہوئے زیتونوں کا خالص تیل لائیں تاکہ مُقدّس کمرے کے شمع دان کے چراغ متواتر جلتے رہیں۔ \v 21 ہارون اور اُس کے بیٹے شمع دان کو ملاقات کے خیمے کے مُقدّس کمرے میں رکھیں، اُس پردے کے سامنے جس کے پیچھے عہد کا صندوق ہے۔ اُس میں وہ تیل ڈالتے رہیں تاکہ وہ رب کے سامنے شام سے لے کر صبح تک جلتا رہے۔ اسرائیلیوں کا یہ اصول ابد تک قائم رہے۔ \c 28 \s1 اماموں کے لباس \p \v 1 اپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر کو بُلا۔ مَیں نے اُنہیں اسرائیلیوں میں سے چن لیا ہے تاکہ وہ اماموں کی حیثیت سے میری خدمت کریں۔ \v 2 اپنے بھائی ہارون کے لئے مُقدّس لباس بنوانا جو پُروقار اور شاندار ہوں۔ \v 3 لباس بنانے کی ذمہ داری اُن تمام لوگوں کو دینا جو ایسے کاموں میں ماہر ہیں اور جن کو مَیں نے حکمت کی روح سے بھر دیا ہے۔ کیونکہ جب ہارون کو مخصوص کیا جائے گا اور وہ مُقدّس خیمے کی خدمت سرانجام دے گا تو اُسے اِن کپڑوں کی ضرورت ہو گی۔ \p \v 4 اُس کے لئے یہ لباس بنانے ہیں: سینے کا کیسہ، بالاپوش، چوغہ، بُنا ہوا زیرجامہ، پگڑی اور کمربند۔ یہ کپڑے اپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں کے لئے بنوانے ہیں تاکہ وہ امام کے طور پر خدمت کر سکیں۔ \v 5 اِن کپڑوں کے لئے سونا اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا جائے۔ \s1 ہارون کا بالاپوش \p \v 6 بالاپوش کو بھی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنانا ہے۔ اُس پر کسی ماہر کاری گر سے کڑھائی کا کام کروایا جائے۔ \v 7 اُس کی دو پٹیاں ہوں جو کندھوں پر رکھ کر سامنے اور پیچھے سے بالاپوش کے ساتھ لگی ہوں۔ \v 8 اِس کے علاوہ ایک پٹکا بُننا ہے جس سے بالاپوش کو باندھا جائے اور جو بالاپوش کے ساتھ ایک ٹکڑا ہو۔ اُس کے لئے بھی سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا جائے۔ \p \v 9 پھر عقیقِ احمر کے دو پتھر چن کر اُن پر اسرائیل کے بارہ بیٹوں کے نام کندہ کرنا۔ \v 10 ہر جوہر پر چھ چھ نام اُن کی پیدائش کی ترتیب کے مطابق کندہ کئے جائیں۔ \v 11 یہ نام اُس طرح جوہروں پر کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ پھر دونوں جوہر سونے کے خانوں میں جڑ کر \v 12 بالاپوش کی دو پٹیوں پر ایسے لگانا کہ کندھوں پر آ جائیں۔ جب ہارون میرے حضور آئے گا تو جوہروں پر کے یہ نام اُس کے کندھوں پر ہوں گے اور مجھے اسرائیلیوں کی یاد دلائیں گے۔ \p \v 13 سونے کے خانے بنانا \v 14 اور خالص سونے کی دو زنجیریں جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی ہوں۔ پھر اِن دو زنجیروں کو سونے کے خانوں کے ساتھ لگانا۔ \s1 سینے کا کیسہ \p \v 15 سینے کے لئے کیسہ بنانا۔ اُس میں وہ قرعے پڑے رہیں جن کی معرفت میری مرضی معلوم کی جائے گی۔ ماہر کاری گر اُسے اُن ہی چیزوں سے بنائے جن سے ہارون کا بالاپوش بنایا گیا ہے یعنی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے۔ \v 16 جب کپڑے کو ایک دفعہ تہہ کیا گیا ہو تو کیسے کی لمبائی اور چوڑائی نو نو انچ ہو۔ \p \v 17 اُس پر چار قطاروں میں جواہر جڑنا۔ ہر قطار میں تین تین جوہر ہوں۔ پہلی قطار میں لعل،\f + \fr 28‏:17 \fk لعل: \ft یا ایک قسم کا سرخ عقیق۔ یاد رہے کہ چونکہ قدیم زمانے کے اکثر جواہرات کے نام متروک ہیں یا اُن کا مطلب بدل گیا ہے، اِس لئے اُن کا مختلف ترجمہ ہو سکتا ہے۔ \f* زبرجد\f + \fr 28‏:17 \fk زبرجد: \ft peridot \f* اور زمرد۔ \v 18 دوسری میں فیروزہ، سنگِ لاجورد\f + \fr 28‏:18 \fk سنگِ لاجورد: \ft lapis lazuli \f*حجر القمر۔\f + \fr 28‏:18 \fk حجر القمر: \ft moonstone \f* \v 19 تیسری میں زرقون،\f + \fr 28‏:19 \fk زرقون: \ft hyacinth \f* عقیق\f + \fr 28‏:19 \fk عقیق: \ft agate \f* اور یاقوتِ ارغوانی۔\f + \fr 28‏:19 \fk یاقوتِ ارغوانی: \ft amethyst \f* \v 20 چوتھی میں پکھراج،\f + \fr 28‏:20 \fk پکھراج: \ft topas \f* عقیقِ احمر\f + \fr 28‏:20 \fk عقیقِ احمر: \ft carnelian \f* اور یشب۔\f + \fr 28‏:20 \fk یشب: \ft jasper \f* ہر جوہر سونے کے خانے میں جڑا ہوا ہو۔ \v 21 یہ بارہ جواہر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک ایک جوہر پر ایک قبیلے کا نام کندہ کیا جائے۔ یہ نام اُس طرح کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ \p \v 22 سینے کے کیسے پر خالص سونے کی دو زنجیریں لگانا جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی ہوں۔ \v 23 اُنہیں لگانے کے لئے دو کڑے بنا کر کیسے کے اوپر کے دو کونوں پر لگانا۔ \v 24 اب دونوں زنجیریں اُن دو کڑوں سے لگانا۔ \v 25 اُن کے دوسرے سرے بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں کے دو خانوں کے ساتھ جوڑ دینا، پھر سامنے کی طرف لگانا۔ \v 26 کیسے کے نچلے دو کونوں پر بھی سونے کے دو کڑے لگانا۔ وہ اندر، بالاپوش کی طرف لگے ہوں۔ \v 27 اب دو اَور کڑے بنا کر بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں پر لگانا۔ یہ بھی سامنے کی طرف لگے ہوں لیکن نیچے، بالاپوش کے پٹکے کے اوپر ہی۔ \v 28 سینے کے کیسے کے نچلے کڑے نیلی ڈوری سے بالاپوش کے اِن نچلے کڑوں کے ساتھ باندھے جائیں۔ یوں کیسہ پٹکے کے اوپر اچھی طرح سینے کے ساتھ لگا رہے گا۔ \p \v 29 جب بھی ہارون مقدِس میں داخل ہو کر رب کے حضور آئے گا وہ اسرائیلی قبیلوں کے نام اپنے دل پر سینے کے کیسے کی صورت میں ساتھ لے جائے گا۔ یوں وہ قوم کی یاد دلاتا رہے گا۔ \p \v 30 سینے کے کیسے میں دونوں قرعے بنام اُوریم اور تُمیم رکھے جائیں۔ وہ بھی مقدِس میں رب کے سامنے آتے وقت ہارون کے دل پر ہوں۔ یوں جب ہارون رب کے حضور ہو گا تو رب کی مرضی پوچھنے کا وسیلہ ہمیشہ اُس کے دل پر ہو گا۔ \s1 ہارون کا چوغہ \p \v 31 چوغہ بھی بُننا۔ وہ پوری طرح نیلے دھاگے سے بنایا جائے۔ چوغے کو بالاپوش سے پہلے پہنا جائے۔ \v 32 اُس کے گریبان کو بُنے ہوئے کالر سے مضبوط کیا جائے تاکہ وہ نہ پھٹے۔ \v 33 نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے انار بنا کر اُنہیں چوغے کے دامن میں لگا دینا۔ اُن کے درمیان سونے کی گھنٹیاں لگانا۔ \v 34 دامن میں انار اور گھنٹیاں باری باری لگانا۔ \p \v 35 ہارون خدمت کرتے وقت ہمیشہ چوغہ پہنے۔ جب وہ مقدِس میں رب کے حضور آئے گا اور وہاں سے نکلے گا تو گھنٹیاں سنائی دیں گی۔ پھر وہ نہیں مرے گا۔ \s1 ماتھے پر چھوٹی تختی، زیرجامہ اور پگڑی \p \v 36 خالص سونے کی تختی بنا کر اُس پر یہ الفاظ کندہ کرنا، ’رب کے لئے مخصوص و مُقدّس۔‘ یہ الفاظ یوں کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ \v 37 اُسے نیلی ڈوری سے پگڑی کے سامنے والے حصے سے لگایا جائے \v 38 تاکہ وہ ہارون کے ماتھے پر پڑی رہے۔ جب بھی وہ مقدِس میں جائے تو یہ تختی ساتھ ہو۔ جب اسرائیلی اپنے نذرانے لا کر رب کے لئے مخصوص کریں لیکن کسی غلطی کے باعث قصوروار ہوں تو اُن کا یہ قصور ہارون پر منتقل ہو گا۔ اِس لئے یہ تختی ہر وقت اُس کے ماتھے پر ہو تاکہ رب اسرائیلیوں کو قبول کر لے۔ \p \v 39 زیر جامے کو باریک کتان سے بُننا اور اِس طرح پگڑی بھی۔ پھر کمربند بنانا۔ اُس پر کڑھائی کا کام کیا جائے۔ \s1 باقی لباس \p \v 40 ہارون کے بیٹوں کے لئے بھی زیر جامے، کمربند اور پگڑیاں بنانا تاکہ وہ پُروقار اور شاندار نظر آئیں۔ \v 41 یہ سب اپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں کو پہنانا۔ اُن کے سروں پر تیل اُنڈیل کر اُنہیں مسح کرنا۔ یوں اُنہیں اُن کے عُہدے پر مقرر کر کے میری خدمت کے لئے مخصوص کرنا۔ \p \v 42 اُن کے لئے کتان کے پاجامے بھی بنانا تاکہ وہ زیر جامے کے نیچے ننگے نہ ہوں۔ اُن کی لمبائی کمر سے ران تک ہو۔ \v 43 جب بھی ہارون اور اُس کے بیٹے ملاقات کے خیمے میں داخل ہوں تو اُنہیں یہ پاجامے پہننے ہیں۔ اِسی طرح جب اُنہیں مُقدّس کمرے میں خدمت کرنے کے لئے قربان گاہ کے پاس آنا ہوتا ہے تو وہ یہ پہنیں، ورنہ وہ قصوروار ٹھہر کر مر جائیں گے۔ یہ ہارون اور اُس کی اولاد کے لئے ایک ابدی اصول ہے۔ \c 29 \s1 اماموں کی مخصوصیت \p \v 1 اماموں کو مقدِس میں میری خدمت کے لئے مخصوص کرنے کا یہ طریقہ ہے: \p ایک جوان بَیل اور دو بےعیب مینڈھے چن لینا۔ \v 2 بہترین میدے سے تین قسم کی چیزیں پکانا جن میں خمیر نہ ہو۔ پہلے، سادہ روٹی۔ دوسرے، روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو۔ تیسرے، روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو۔ \v 3 یہ چیزیں ٹوکری میں رکھ کر جوان بَیل اور دو مینڈھوں کے ساتھ رب کو پیش کرنا۔ \v 4 پھر ہارون اور اُس کے بیٹوں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر غسل کرانا۔ \v 5 اِس کے بعد زیرجامہ، چوغہ، بالاپوش اور سینے کا کیسہ لے کر ہارون کو پہنانا۔ بالاپوش کو اُس کے مہارت سے بُنے ہوئے پٹکے کے ذریعے باندھنا۔ \v 6 اُس کے سر پر پگڑی باندھ کر اُس پر سونے کی مُقدّس تختی لگانا۔ \v 7 ہارون کے سر پر مسح کا تیل اُنڈیل کر اُسے مسح کرنا۔ \p \v 8 پھر اُس کے بیٹوں کو آگے لا کر زیرجامہ پہنانا۔ \v 9 اُن کے پگڑیاں اور کمربند باندھنا۔ یوں تُو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو اُن کے منصب پر مقرر کرنا۔ صرف وہ اور اُن کی اولاد ہمیشہ تک مقدِس میں میری خدمت کرتے رہیں۔ \p \v 10 بَیل کو ملاقات کے خیمے کے سامنے لانا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اُس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھیں۔ \v 11 اُسے خیمے کے دروازے کے سامنے رب کے حضور ذبح کرنا۔ \v 12 بَیل کے خون میں سے کچھ لے کر اپنی اُنگلی سے قربان گاہ کے سینگوں پر لگانا اور باقی خون قربان گاہ کے پائے پر اُنڈیل دینا۔ \v 13 انتڑیوں پر کی تمام چربی، جوڑ کلیجی اور دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت لے کر قربان گاہ پر جلا دینا۔ \v 14 لیکن بَیل کے گوشت، کھال اور انتڑیوں کے گوبر کو خیمہ گاہ کے باہر جلا دینا۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔ \p \v 15 اِس کے بعد پہلے مینڈھے کو لے آنا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھیں۔ \v 16 اُسے ذبح کر کے اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکنا۔ \v 17 مینڈھے کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس کی انتڑیوں اور پنڈلیوں کو دھونا۔ پھر اُنہیں سر اور باقی ٹکڑوں کے ساتھ ملا کر \v 18 پورے مینڈھے کو قربان گاہ پر جلا دینا۔ جلنے والی یہ قربانی رب کے لئے بھسم ہونے والی قربانی ہے، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ \p \v 19 اب دوسرے مینڈھے کو لے آنا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھیں۔ \v 20 اُس کو ذبح کرنا۔ اُس کے خون میں سے کچھ لے کر ہارون اور اُس کے بیٹوں کے دہنے کان کی لَو پر لگانا۔ اِسی طرح خون کو اُن کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر بھی لگانا۔ باقی خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکنا۔ \v 21 جو خون قربان گاہ پر پڑا ہے اُس میں سے کچھ لے کر اور مسح کے تیل کے ساتھ ملا کر ہارون اور اُس کے کپڑوں پر چھڑکنا۔ اِسی طرح اُس کے بیٹوں اور اُن کے کپڑوں پر بھی چھڑکنا۔ یوں وہ اور اُس کے بیٹے خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو جائیں گے۔ \p \v 22 اِس مینڈھے کا خاص مقصد یہ ہے کہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کو مقدِس میں خدمت کرنے کا اختیار اور عُہدہ دیا جائے۔ مینڈھے کی چربی، دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، جوڑ کلیجی، دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت اور دہنی ران الگ کرنی ہے۔ \v 23 اُس ٹوکری میں سے جو رب کے حضور یعنی خیمے کے دروازے پر پڑی ہے ایک سادہ روٹی، ایک روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو اور ایک روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو نکالنا۔ \v 24 مینڈھے سے الگ کی گئی چیزیں اور بےخمیری روٹی کی ٹوکری کی یہ چیزیں لے کر ہارون اور اُس کے بیٹوں کے ہاتھوں میں دینا، اور وہ اُنہیں ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائیں۔ \v 25 پھر یہ چیزیں اُن سے واپس لے کر بھسم ہونے والی قربانی کے ساتھ قربان گاہ پر جلا دینا۔ یہ رب کے لئے جلنے والی قربانی ہے، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ \p \v 26 اب اُس مینڈھے کا سینہ لینا جس کی معرفت ہارون کو امامِ اعظم کا اختیار دیا جاتا ہے۔ سینے کو بھی ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلانا۔ یہ سینہ قربانی کا تیرا حصہ ہو گا۔ \v 27 یوں تجھے ہارون اور اُس کے بیٹوں کی مخصوصیت کے لئے مستعمل مینڈھے کے ٹکڑے مخصوص و مُقدّس کرنے ہیں۔ اُس کے سینے کو رب کے سامنے ہلانے والی قربانی کے طور پر ہلایا جائے اور اُس کی ران کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر اُٹھایا جائے۔ \v 28 ہارون اور اُس کی اولاد کو اسرائیلیوں کی طرف سے ہمیشہ تک یہ ملنے کا حق ہے۔ جب بھی اسرائیلی رب کو اپنی سلامتی کی قربانیاں پیش کریں تو اماموں کو یہ دو ٹکڑے ملیں گے۔ \p \v 29 جب ہارون فوت ہو جائے گا تو اُس کے مُقدّس لباس اُس کی اولاد میں سے اُس مرد کو دینے ہیں جسے مسح کر کے ہارون کی جگہ مقرر کیا جائے گا۔ \v 30 جو بیٹا اُس کی جگہ مقرر کیا جائے گا اور مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں آئے گا وہ یہ لباس سات دن تک پہنے رہے۔ \p \v 31 جو مینڈھا ہارون اور اُس کے بیٹوں کی مخصوصیت کے لئے ذبح کیا گیا ہے اُسے مُقدّس جگہ پر اُبالنا ہے۔ \v 32 پھر ہارون اور اُس کے بیٹے ملاقات کے خیمے کے دروازے پر مینڈھے کا گوشت اور ٹوکری کی بےخمیری روٹیاں کھائیں۔ \v 33 وہ یہ چیزیں کھائیں جن سے اُنہیں گناہوں کا کفارہ اور امام کا عُہدہ ملا ہے۔ لیکن کوئی اَور یہ نہ کھائے، کیونکہ یہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔ \v 34 اور اگر اگلی صبح تک اِس گوشت یا روٹی میں سے کچھ بچ جائے تو اُسے جلایا جائے۔ اُسے کھانا منع ہے، کیونکہ وہ مُقدّس ہے۔ \p \v 35 جب تُو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو امام مقرر کرے گا تو عین میری ہدایت پر عمل کرنا۔ یہ تقریب سات دن تک منائی جائے۔ \v 36 اِس کے دوران گناہ کی قربانی کے طور پر روزانہ ایک جوان بَیل ذبح کرنا۔ اِس سے تُو قربان گاہ کا کفارہ دے کر اُسے ہر طرح کی ناپاکی سے پاک کرے گا۔ اِس کے علاوہ اُس پر مسح کا تیل اُنڈیلنا۔ اِس سے وہ میرے لئے مخصوص و مُقدّس ہو جائے گا۔ \v 37 سات دن تک قربان گاہ کا کفارہ دے کر اُسے پاک صاف کرنا اور اُسے تیل سے مخصوص و مُقدّس کرنا۔ پھر قربان گاہ نہایت مُقدّس ہو گی۔ جو بھی اُسے چھوئے گا وہ بھی مخصوص و مُقدّس ہو جائے گا۔ \s1 روزمرہ کی قربانیاں \p \v 38 روزانہ ایک ایک سال کے دو بھیڑ کے نر بچے قربان گاہ پر جلا دینا، \v 39 ایک کو صبح کے وقت، دوسرے کو سورج کے غروب ہونے کے عین بعد۔ \v 40 پہلے جانور کے ساتھ ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ پیش کیا جائے جو کوٹے ہوئے زیتونوں کے ایک لٹر تیل کے ساتھ ملایا گیا ہو۔ مَے کی نذر کے طور پر ایک لٹر مَے بھی قربان گاہ پر اُنڈیلنا۔ \v 41 دوسرے جانور کے ساتھ بھی غلہ اور مَے کی یہ دو نذریں پیش کی جائیں۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ \p \v 42 لازم ہے کہ آنے والی تمام نسلیں بھسم ہونے والی یہ قربانی باقاعدگی سے مُقدّس خیمے کے دروازے پر رب کے حضور چڑھائیں۔ وہاں مَیں تم سے ملا کروں گا اور تم سے ہم کلام ہوں گا۔ \v 43 وہاں مَیں اسرائیلیوں سے بھی ملا کروں گا، اور وہ جگہ میرے جلال سے مخصوص و مُقدّس ہو جائے گی۔ \v 44 یوں مَیں ملاقات کے خیمے اور قربان گاہ کو مخصوص کروں گا اور ہارون اور اُس کے بیٹوں کو مخصوص کروں گا تاکہ وہ اماموں کی حیثیت سے میری خدمت کریں۔ \p \v 45 تب مَیں اسرائیلیوں کے درمیان رہوں گا اور اُن کا خدا ہوں گا۔ \v 46 وہ جان لیں گے کہ مَیں رب اُن کا خدا ہوں، کہ مَیں اُنہیں مصر سے نکال لایا تاکہ اُن کے درمیان سکونت کروں۔ مَیں رب اُن کا خدا ہوں۔ \c 30 \s1 بخور جلانے کی قربان گاہ \p \v 1 کیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنانا جس پر بخور جلایا جائے۔ \v 2 وہ ڈیڑھ فٹ لمبی، اِتنی ہی چوڑی اور تین فٹ اونچی ہو۔ اُس کے چاروں کونوں میں سے سینگ نکلیں جو قربان گاہ کے ساتھ ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے ہوں۔ \v 3 اُس کی اوپر کی سطح، اُس کے چار پہلوؤں اور اُس کے سینگوں پر خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر ہو۔ \v 4 سونے کے دو کڑے بنا کر اِنہیں اُس جھالر کے نیچے ایک دوسرے کے مقابل پہلوؤں پر لگانا۔ اِن کڑوں میں قربان گاہ کو اُٹھانے کی لکڑیاں ڈالی جائیں گی۔ \v 5 یہ لکڑیاں کیکر کی ہوں، اور اُن پر بھی سونا چڑھانا۔ \p \v 6 اِس قربان گاہ کو خیمے کے مُقدّس کمرے میں اُس پردے کے سامنے رکھنا جس کے پیچھے عہد کا صندوق اور اُس کا ڈھکنا ہوں گے، وہ ڈھکنا جہاں مَیں تجھ سے ملا کروں گا۔ \v 7 جب ہارون ہر صبح شمع دان کے چراغ تیار کرے اُس وقت وہ اُس پر خوشبودار بخور جلائے۔ \v 8 سورج کے غروب ہونے کے بعد بھی جب وہ دوبارہ چراغوں کی دیکھ بھال کرے گا تو وہ ساتھ ساتھ بخور جلائے۔ یوں رب کے سامنے بخور متواتر جلتا رہے۔ لازم ہے کہ بعد کی نسلیں بھی اِس اصول پر قائم رہیں۔ \p \v 9 اِس قربان گاہ پر صرف جائز بخور استعمال کیا جائے۔ اِس پر نہ تو جانوروں کی قربانیاں چڑھائی جائیں، نہ غلہ یا مَے کی نذریں پیش کی جائیں۔ \v 10 ہارون سال میں ایک دفعہ اُس کا کفارہ دے کر اُسے پاک کرے۔ اِس کے لئے وہ کفارے کے دن اُس قربانی کا کچھ خون سینگوں پر لگائے۔ یہ اصول بھی ابد تک قائم رہے۔ یہ قربان گاہ رب کے لئے نہایت مُقدّس ہے۔“ \s1 مردم شماری کے پیسے \p \v 11 رب نے موسیٰ سے کہا، \v 12 ”جب بھی تُو اسرائیلیوں کی مردم شماری کرے تو لازم ہے کہ جن کا شمار کیا گیا ہو وہ رب کو اپنی جان کا فدیہ دیں تاکہ اُن میں وبا نہ پھیلے۔ \v 13 جس جس کا شمار کیا گیا ہو وہ چاندی کے آدھے سِکے کے برابر رقم اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دے۔ سِکے کا وزن مقدِس کے سِکوں کے برابر ہو۔ یعنی چاندی کے سِکے کا وزن 11 گرام ہو، اِس لئے چھ گرام چاندی دینی ہے۔ \v 14 جس کی بھی عمر 20 سال یا اِس سے زائد ہو وہ رب کو یہ رقم اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دے۔ \v 15 امیر اور غریب دونوں اِتنا ہی دیں، کیونکہ یہی نذرانہ رب کو پیش کرنے سے تمہاری جان کا کفارہ دیا جاتا ہے۔ \v 16 کفارے کی یہ رقم ملاقات کے خیمے کی خدمت کے لئے استعمال کرنا۔ پھر یہ نذرانہ رب کو یاد دلاتا رہے گا کہ تمہاری جانوں کا کفارہ دیا گیا ہے۔“ \s1 دھونے کا حوض \p \v 17 رب نے موسیٰ سے کہا، \v 18 ”پیتل کا ڈھانچا بنانا جس پر پیتل کا حوض بنا کر رکھنا ہے۔ یہ حوض دھونے کے لئے ہے۔ اُسے صحن میں ملاقات کے خیمے اور جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ کے درمیان رکھ کر پانی سے بھر دینا۔ \v 19 ہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ پاؤں دھونے کے لئے اُس کا پانی استعمال کریں۔ \v 20 ملاقات کے خیمے میں داخل ہونے سے پہلے ہی وہ اپنے آپ کو دھوئیں ورنہ وہ مر جائیں گے۔ اِسی طرح جب بھی وہ خیمے کے باہر کی قربان گاہ پر جانوروں کی قربانیاں چڑھائیں \v 21 تو لازم ہے کہ پہلے ہاتھ پاؤں دھو لیں، ورنہ وہ مر جائیں گے۔ یہ اصول ہارون اور اُس کی اولاد کے لئے ہمیشہ تک قائم رہے۔“ \s1 مسح کا تیل \p \v 22 رب نے موسیٰ سے کہا، \v 23 ”مسح کے تیل کے لئے عمدہ قسم کے مسالے استعمال کرنا۔ 6 کلو گرام آبِ مُر، 3 کلو گرام خوشبودار دارچینی، 3 کلو گرام خوشبودار بید \v 24 اور 6 کلو گرام تیج پات۔ یہ چیزیں مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تول کر چار لٹر زیتون کے تیل میں ڈالنا۔ \v 25 سب کچھ ملا کر خوشبودار تیل تیار کرنا۔ وہ مُقدّس ہے اور صرف اُس وقت استعمال کیا جائے جب کوئی چیز یا شخص میرے لئے مخصوص و مُقدّس کیا جائے۔ \p \v 26 یہی تیل لے کر ملاقات کا خیمہ اور اُس کا سارا سامان مسح کرنا یعنی خیمہ، عہد کا صندوق، \v 27 میز اور اُس کا سامان، شمع دان اور اُس کا سامان، بخور جلانے کی قربان گاہ، \v 28 جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کا سامان، دھونے کا حوض اور اُس کا ڈھانچا۔ \v 29 یوں تُو یہ تمام چیزیں مخصوص و مُقدّس کرے گا۔ اِس سے وہ نہایت مُقدّس ہو جائیں گی۔ جو بھی اُنہیں چھوئے گا وہ مُقدّس ہو جائے گا۔ \p \v 30 ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بھی اِس تیل سے مسح کرنا تاکہ وہ مُقدّس ہو کر میرے لئے امام کا کام سرانجام دے سکیں۔ \v 31 اسرائیلیوں کو کہہ دے کہ یہ تیل ہمیشہ تک میرے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ \v 32 اِس لئے اِسے اپنے لئے استعمال نہ کرنا اور نہ اِس ترکیب سے اپنے لئے تیل بنانا۔ یہ تیل مخصوص و مُقدّس ہے اور تمہیں بھی اِسے یوں ٹھہرانا ہے۔ \v 33 جو اِس ترکیب سے عام استعمال کے لئے تیل بناتا ہے یا کسی عام شخص پر لگاتا ہے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“ \s1 بخور کی قربانی \p \v 34 رب نے موسیٰ سے کہا، ”بخور اِس ترکیب سے بنانا ہے: مصطکی، اونِکا،\f + \fr 30‏:34 \fk اونِکا: \ft onycha (unguis odoratus) \f* بریجا اور خالص لُبان برابر کے حصوں میں \v 35 ملا کر خوشبودار بخور بنانا۔ عطرساز کا یہ کام نمکین، خالص اور مُقدّس ہو۔ \v 36 اِس میں سے کچھ پیس کر پاؤڈر بنانا اور ملاقات کے خیمے میں عہد کے صندوق کے سامنے ڈالنا جہاں مَیں تجھ سے ملا کروں گا۔ \p اِس بخور کو مُقدّس ترین ٹھہرانا۔ \v 37 اِسی ترکیب کے مطابق اپنے لئے بخور نہ بنانا۔ اِسے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ٹھہرانا ہے۔ \v 38 جو بھی اپنے ذاتی استعمال کے لئے اِس قسم کا بخور بنائے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“ \c 31 \s1 بضلی ایل اور اُہلیاب \p \v 1 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، \v 2 ”مَیں نے یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور کو چن لیا ہے تاکہ وہ مُقدّس خیمے کی تعمیر میں راہنمائی کرے۔ \v 3 مَیں نے اُسے الٰہی روح سے معمور کر کے حکمت، سمجھ اور تعمیر کے ہر کام کے لئے درکار علم دے دیا ہے۔ \v 4 وہ نقشے بنا کر اُن کے مطابق سونے، چاندی اور پیتل کی چیزیں بنا سکتا ہے۔ \v 5 وہ جواہر کو کاٹ کر جڑنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ وہ لکڑی کو تراش کر اُس سے مختلف چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ بہت سارے اَور کاموں میں بھی مہارت رکھتا ہے۔ \p \v 6 ساتھ ہی مَیں نے دان کے قبیلے کے اُہلیاب بن اخی سمک کو مقرر کیا ہے تاکہ وہ ہر کام میں اُس کی مدد کرے۔ اِس کے علاوہ مَیں نے تمام سمجھ دار کاری گروں کو مہارت دی ہے تاکہ وہ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنا سکیں جو مَیں نے تجھے دی ہیں۔ \v 7 یعنی ملاقات کا خیمہ، کفارے کے ڈھکنے سمیت عہد کا صندوق اور خیمے کا سارا دوسرا سامان، \v 8 میز اور اُس کا سامان، خالص سونے کا شمع دان اور اُس کا سامان، بخور جلانے کی قربان گاہ، \v 9 جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کا سامان، دھونے کا حوض اُس ڈھانچے سمیت جس پر وہ رکھا جاتا ہے، \v 10 وہ لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹے مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے پہنتے ہیں، \v 11 مسح کا تیل اور مقدِس کے لئے خوشبودار بخور۔ یہ سب کچھ وہ ویسے ہی بنائیں جیسے مَیں نے تجھے حکم دیا ہے۔“ \s1 سبت یعنی ہفتے کا دن \p \v 12 رب نے موسیٰ سے کہا، \v 13 ”اسرائیلیوں کو بتا کہ ہر سبت کا دن ضرور مناؤ۔ کیونکہ سبت کا دن ایک نمایاں نشان ہے جس سے جان لیا جائے گا کہ مَیں رب ہوں جو تمہیں مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔ اور یہ نشان میرے اور تمہارے درمیان نسل در نسل قائم رہے گا۔ \v 14 سبت کا دن ضرور منانا، کیونکہ وہ تمہارے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ جو بھی اُس کی بےحرمتی کرے وہ ضرور جان سے مارا جائے۔ جو بھی اِس دن کام کرے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔ \v 15 چھ دن کام کرنا، لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے۔ وہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ \p \v 16 اسرائیلیوں کو حال میں اور مستقبل میں سبت کا دن ابدی عہد سمجھ کر منانا ہے۔ \v 17 وہ میرے اور اسرائیلیوں کے درمیان ابدی نشان ہو گا۔ کیونکہ رب نے چھ دن کے دوران آسمان و زمین کو بنایا جبکہ ساتویں دن اُس نے آرام کیا اور تازہ دم ہو گیا۔“ \s1 رب شریعت کی تختیاں دیتا ہے \p \v 18 یہ سب کچھ موسیٰ کو بتانے کے بعد رب نے اُسے سینا پہاڑ پر شریعت کی دو تختیاں دیں۔ اللہ نے خود پتھر کی اِن تختیوں پر تمام باتیں لکھی تھیں۔ \c 32 \s1 سونے کا بچھڑا \p \v 1 پہاڑ کے دامن میں لوگ موسیٰ کے انتظار میں رہے، لیکن بہت دیر ہو گئی۔ ایک دن وہ ہارون کے گرد جمع ہو کر کہنے لگے، ”آئیں، ہمارے لئے دیوتا بنا دیں جو ہمارے آگے آگے چلتے ہوئے ہماری راہنمائی کریں۔ کیونکہ کیا معلوم کہ اُس بندے موسیٰ کو کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔“ \p \v 2 جواب میں ہارون نے کہا، ”آپ کی بیویاں، بیٹے اور بیٹیاں اپنی سونے کی بالیاں اُتار کر میرے پاس لے آئیں۔“ \v 3 سب لوگ اپنی بالیاں اُتار اُتار کر ہارون کے پاس لے آئے \v 4 تو اُس نے یہ زیورات لے کر بچھڑا ڈھال دیا۔ بچھڑے کو دیکھ کر لوگ بول اُٹھے، ”اے اسرائیل، یہ تیرے دیوتا ہیں جو تجھے مصر سے نکال لائے۔“ \p \v 5 جب ہارون نے یہ دیکھا تو اُس نے بچھڑے کے سامنے قربان گاہ بنا کر اعلان کیا، ”کل ہم رب کی تعظیم میں عید منائیں گے۔“ \v 6 اگلے دن لوگ صبح سویرے اُٹھے اور بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔ وہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر اُٹھ کر رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلانے لگے۔ \s1 موسیٰ اپنی قوم کی شفاعت کرتا ہے \p \v 7 اُس وقت رب نے موسیٰ سے کہا، ”پہاڑ سے اُتر جا۔ تیرے لوگ جنہیں تُو مصر سے نکال لایا بڑی شرارتیں کر رہے ہیں۔ \v 8 وہ کتنی جلدی سے اُس راستے سے ہٹ گئے ہیں جس پر چلنے کے لئے مَیں نے اُنہیں حکم دیا تھا۔ اُنہوں نے اپنے لئے ڈھالا ہوا بچھڑا بنا کر اُسے سجدہ کیا ہے۔ اُنہوں نے اُسے قربانیاں پیش کر کے کہا ہے، ’اے اسرائیل، یہ تیرے دیوتا ہیں۔ یہی تجھے مصر سے نکال لائے ہیں‘۔“ \v 9 اللہ نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں نے دیکھا ہے کہ یہ قوم بڑی ہٹ دھرم ہے۔ \v 10 اب مجھے روکنے کی کوشش نہ کر۔ مَیں اُن پر اپنا غضب اُنڈیل کر اُن کو رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ اُن کی جگہ مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بنا دوں گا۔“ \p \v 11 لیکن موسیٰ نے کہا، ”اے رب، تُو اپنی قوم پر اپنا غصہ کیوں اُتارنا چاہتا ہے؟ تُو خود اپنی عظیم قدرت سے اُسے مصر سے نکال لایا ہے۔ \v 12 مصری کیوں کہیں، ’رب اسرائیلیوں کو صرف اِس بُرے مقصد سے ہمارے ملک سے نکال لے گیا ہے کہ اُنہیں پہاڑی علاقے میں مار ڈالے اور یوں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹائے‘؟ اپنا غصہ ٹھنڈا ہونے دے اور اپنی قوم کے ساتھ بُرا سلوک کرنے سے باز رہ۔ \v 13 یاد رکھ کہ تُو نے اپنے خادموں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے اپنی ہی قَسم کھا کر کہا تھا، ’مَیں تمہاری اولاد کی تعداد یوں بڑھاؤں گا کہ وہ آسمان کے ستاروں کے برابر ہو جائے گی۔ مَیں اُنہیں وہ ملک دوں گا جس کا وعدہ مَیں نے کیا ہے، اور وہ اُسے ہمیشہ کے لئے میراث میں پائیں گے‘۔“ \p \v 14 موسیٰ کے کہنے پر رب نے وہ نہیں کیا جس کا اعلان اُس نے کر دیا تھا بلکہ وہ اپنی قوم سے بُرا سلوک کرنے سے باز رہا۔ \s1 بُت پرستی کے نتائج \p \v 15 موسیٰ مُڑ کر پہاڑ سے اُترا۔ اُس کے ہاتھوں میں شریعت کی دونوں تختیاں تھیں۔ اُن پر آگے پیچھے لکھا گیا تھا۔ \v 16 اللہ نے خود تختیوں کو بنا کر اُن پر اپنے احکام کندہ کئے تھے۔ \p \v 17 اُترتے اُترتے یشوع نے لوگوں کا شور سنا اور موسیٰ سے کہا، ”خیمہ گاہ میں جنگ کا شور مچ رہا ہے!“ \v 18 موسیٰ نے جواب دیا، ”نہ تو یہ فتح مندوں کے نعرے ہیں، نہ شکست کھائے ہوؤں کی چیخ پکار۔ مجھے گانے والوں کی آواز سنائی دے رہی ہے۔“ \p \v 19 جب وہ خیمہ گاہ کے نزدیک پہنچا تو اُس نے لوگوں کو سونے کے بچھڑے کے سامنے ناچتے ہوئے دیکھا۔ بڑے غصے میں آ کر اُس نے تختیوں کو زمین پر پٹخ دیا، اور وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر پہاڑ کے دامن میں گر گئیں۔ \v 20 موسیٰ نے اسرائیلیوں کے بنائے ہوئے بچھڑے کو جلا دیا۔ جو کچھ بچ گیا اُسے اُس نے پیس پیس کر پاؤڈر بنا ڈالا اور پاؤڈر پانی پر چھڑک کر اسرائیلیوں کو پلا دیا۔ \p \v 21 اُس نے ہارون سے پوچھا، ”اِن لوگوں نے تمہارے ساتھ کیا کِیا کہ تم نے اُنہیں ایسے بڑے گناہ میں پھنسا دیا؟“ \v 22 ہارون نے کہا، ”میرے آقا۔ غصے نہ ہوں۔ آپ خود جانتے ہیں کہ یہ لوگ بدی پر تُلے رہتے ہیں۔ \v 23 اُنہوں نے مجھ سے کہا، ’ہمارے لئے دیوتا بنا دیں جو ہمارے آگے آگے چلتے ہوئے ہماری راہنمائی کریں۔ کیونکہ کیا معلوم کہ اُس بندے موسیٰ کو کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔‘ \v 24 اِس لئے مَیں نے اُن کو بتایا، ’جس کے پاس سونے کے زیورات ہیں وہ اُنہیں اُتار لائے۔‘ جو کچھ اُنہوں نے مجھے دیا اُسے مَیں نے آگ میں پھینک دیا تو ہوتے ہوتے سونے کا یہ بچھڑا نکل آیا۔“ \p \v 25 موسیٰ نے دیکھا کہ لوگ بےقابو ہو گئے ہیں۔ کیونکہ ہارون نے اُنہیں بےلگام چھوڑ دیا تھا، اور یوں وہ اسرائیل کے دشمنوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئے تھے۔ \v 26 موسیٰ خیمہ گاہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر بولا، ”جو بھی رب کا بندہ ہے وہ میرے پاس آئے۔“ جواب میں لاوی کے قبیلے کے تمام لوگ اُس کے پاس جمع ہو گئے۔ \v 27 پھر موسیٰ نے اُن سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’ہر ایک اپنی تلوار لے کر خیمہ گاہ میں سے گزرے۔ ایک سرے کے دروازے سے شروع کر کے دوسرے سرے کے دروازے تک چلتے چلتے ہر ملنے والے کو جان سے مار دو، چاہے وہ تمہارا بھائی، دوست یا رشتے دار ہی کیوں نہ ہو۔ پھر مُڑ کر مارتے مارتے پہلے دروازے پر واپس آ جاؤ‘۔“ \p \v 28 لاویوں نے موسیٰ کی ہدایت پر عمل کیا تو اُس دن تقریباً 3,000 مرد ہلاک ہوئے۔ \v 29 یہ دیکھ کر موسیٰ نے لاویوں سے کہا، ”آج اپنے آپ کو مقدِس میں رب کی خدمت کرنے کے لئے مخصوص و مُقدّس کرو، کیونکہ تم اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار تھے۔ اِس لئے رب تم کو آج برکت دے گا۔“ \p \v 30 اگلے دن موسیٰ نے اسرائیلیوں سے بات کی، ”تم نے نہایت سنگین گناہ کیا ہے۔ توبھی مَیں اب رب کے پاس پہاڑ پر جا رہا ہوں۔ شاید مَیں تمہارے گناہ کا کفارہ دے سکوں۔“ \p \v 31 چنانچہ موسیٰ نے رب کے پاس واپس جا کر کہا، ”ہائے، اِس قوم نے نہایت سنگین گناہ کیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے لئے سونے کا دیوتا بنا لیا۔ \v 32 مہربانی کر کے اُنہیں معاف کر۔ لیکن اگر تُو اُنہیں معاف نہ کرے تو پھر مجھے بھی اپنی اُس کتاب میں سے مٹا دے جس میں تُو نے اپنے لوگوں کے نام درج کئے ہیں۔“ \v 33 رب نے جواب دیا، ”مَیں صرف اُس کو اپنی کتاب میں سے مٹاتا ہوں جو میرا گناہ کرتا ہے۔ \v 34 اب جا، لوگوں کو اُس جگہ لے چل جس کا ذکر مَیں نے کیا ہے۔ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا۔ لیکن جب سزا کا مقررہ دن آئے گا تب مَیں اُنہیں سزا دوں گا۔“ \p \v 35 پھر رب نے اسرائیلیوں کے درمیان وبا پھیلنے دی، اِس لئے کہ اُنہوں نے اُس بچھڑے کی پوجا کی تھی جو ہارون نے بنایا تھا۔ \c 33 \p \v 1 رب نے موسیٰ سے کہا، ”اِس جگہ سے روانہ ہو جا۔ اُن لوگوں کو لے کر جن کو تُو مصر سے نکال لایا ہے اُس ملک کو جا جس کا وعدہ مَیں نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا ہے۔ اُن ہی سے مَیں نے قَسم کھا کر کہا تھا، ’مَیں یہ ملک تمہاری اولاد کو دوں گا۔‘ \v 2 مَیں تیرے آگے آگے فرشتہ بھیج کر کنعانی، اموری، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اقوام کو اُس ملک سے نکال دوں گا۔ \v 3 اُٹھ، اُس ملک کو جا جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ لیکن مَیں ساتھ نہیں جاؤں گا۔ تم اِتنے ہٹ دھرم ہو کہ اگر مَیں ساتھ جاؤں تو خطرہ ہے کہ تمہیں وہاں پہنچنے سے پہلے ہی برباد کر دوں۔“ \p \v 4 جب اسرائیلیوں نے یہ سخت الفاظ سنے تو وہ ماتم کرنے لگے۔ کسی نے بھی اپنے زیور نہ پہنے، \v 5 کیونکہ رب نے موسیٰ سے کہا تھا، ”اسرائیلیوں کو بتا کہ تم ہٹ دھرم ہو۔ اگر مَیں ایک لمحہ بھی تمہارے ساتھ چلوں تو خطرہ ہے کہ مَیں تمہیں تباہ کر دوں۔ اب اپنے زیورات اُتار ڈالو۔ پھر مَیں فیصلہ کروں گا کہ تمہارے ساتھ کیا کِیا جائے۔“ \p \v 6 اِن الفاظ پر اسرائیلیوں نے حورب یعنی سینا پہاڑ پر اپنے زیور اُتار دیئے۔ \s1 ملاقات کا خیمہ \p \v 7 اُس وقت موسیٰ نے خیمہ لے کر اُسے کچھ فاصلے پر خیمہ گاہ کے باہر لگا دیا۔ اُس نے اُس کا نام ’ملاقات کا خیمہ‘ رکھا۔ جو بھی رب کی مرضی دریافت کرنا چاہتا وہ خیمہ گاہ سے نکل کر وہاں جاتا۔ \v 8 جب بھی موسیٰ خیمہ گاہ سے نکل کر وہاں جاتا تو تمام لوگ اپنے خیموں کے دروازوں پر کھڑے ہو کر موسیٰ کے پیچھے دیکھنے لگتے۔ اُس کے ملاقات کے خیمے میں اوجھل ہونے تک وہ اُسے دیکھتے رہتے۔ \p \v 9 موسیٰ کے خیمے میں داخل ہونے پر بادل کا ستون اُتر کر خیمے کے دروازے پر ٹھہر جاتا۔ جتنی دیر تک رب موسیٰ سے باتیں کرتا اُتنی دیر تک وہ وہاں ٹھہرا رہتا۔ \v 10 جب اسرائیلی ملاقات کے خیمے کے دروازے پر بادل کا ستون دیکھتے تو وہ اپنے اپنے خیمے کے دروازے پر کھڑے ہو کر سجدہ کرتے۔ \v 11 رب موسیٰ سے رُوبرُو باتیں کرتا تھا، ایسے شخص کی طرح جو اپنے دوست سے باتیں کرتا ہے۔ اِس کے بعد موسیٰ نکل کر خیمہ گاہ کو واپس چلا جاتا۔ لیکن اُس کا جوان مددگار یشوع بن نون خیمے کو نہیں چھوڑتا تھا۔ \s1 موسیٰ رب کا جلال دیکھتا ہے \p \v 12 موسیٰ نے رب سے کہا، ”دیکھ، تُو مجھ سے کہتا آیا ہے کہ اِس قوم کو کنعان لے چل۔ لیکن تُو میرے ساتھ کس کو بھیجے گا؟ تُو نے اب تک یہ بات مجھے نہیں بتائی حالانکہ تُو نے کہا ہے، ’مَیں تجھے بنام جانتا ہوں، تجھے میرا کرم حاصل ہوا ہے۔‘ \v 13 اگر مجھے واقعی تیرا کرم حاصل ہے تو مجھے اپنے راستے دکھا تاکہ مَیں تجھے جان لوں اور تیرا کرم مجھے حاصل ہوتا رہے۔ اِس بات کا خیال رکھ کہ یہ قوم تیری ہی اُمّت ہے۔“ \p \v 14 رب نے جواب دیا، ”مَیں خود تیرے ساتھ چلوں گا اور تجھے آرام دوں گا۔“ \v 15 موسیٰ نے کہا، ”اگر تُو خود ساتھ نہیں چلے گا تو پھر ہمیں یہاں سے روانہ نہ کرنا۔ \v 16 اگر تُو ہمارے ساتھ نہ جائے تو کس طرح پتا چلے گا کہ مجھے اور تیری قوم کو تیرا کرم حاصل ہوا ہے؟ ہم صرف اِسی وجہ سے دنیا کی دیگر قوموں سے الگ اور ممتاز ہیں۔“ \p \v 17 رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں تیری یہ درخواست بھی پوری کروں گا، کیونکہ تجھے میرا کرم حاصل ہوا ہے اور مَیں تجھے بنام جانتا ہوں۔“ \p \v 18 پھر موسیٰ بولا، ”براہِ کرم مجھے اپنا جلال دکھا۔“ \v 19 رب نے جواب دیا، ”مَیں اپنی پوری بھلائی تیرے سامنے سے گزرنے دوں گا اور تیرے سامنے ہی اپنے نام رب کا اعلان کروں گا۔ مَیں جس پر مہربان ہونا چاہوں اُس پر مہربان ہوتا ہوں، اور جس پر رحم کرنا چاہوں اُس پر رحم کرتا ہوں۔ \v 20 لیکن تُو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا، کیونکہ جو بھی میرا چہرہ دیکھے وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔“ \v 21 پھر رب نے فرمایا، ”دیکھ، میرے پاس ایک جگہ ہے۔ وہاں کی چٹان پر کھڑا ہو جا۔ \v 22 جب میرا جلال وہاں سے گزرے گا تو مَیں تجھے چٹان کے ایک شگاف میں رکھوں گا اور اپنا ہاتھ تیرے اوپر پھیلاؤں گا تاکہ تُو میرے گزرنے کے دوران محفوظ رہے۔ \v 23 اِس کے بعد مَیں اپنا ہاتھ ہٹاؤں گا اور تُو میرے پیچھے دیکھ سکے گا۔ لیکن میرا چہرہ دیکھا نہیں جا سکتا۔“ \c 34 \s1 پتھر کی نئی تختیاں \p \v 1 رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنے لئے پتھر کی دو تختیاں تراش لے جو پہلی دو کی مانند ہوں۔ پھر مَیں اُن پر وہ الفاظ لکھوں گا جو پہلی تختیوں پر لکھے تھے جنہیں تُو نے پٹخ دیا تھا۔ \v 2 صبح تک تیار ہو کر سینا پہاڑ پر چڑھنا۔ چوٹی پر میرے سامنے کھڑا ہو جا۔ \v 3 تیرے ساتھ کوئی بھی نہ آئے بلکہ پورے پہاڑ پر کوئی اَور شخص نظر نہ آئے، یہاں تک کہ بھیڑبکریاں اور گائےبَیل بھی پہاڑ کے دامن میں نہ چریں۔“ \p \v 4 چنانچہ موسیٰ نے دو تختیاں تراش لیں جو پہلی کی مانند تھیں۔ پھر وہ صبح سویرے اُٹھ کر سینا پہاڑ پر چڑھ گیا جس طرح رب نے اُسے حکم دیا تھا۔ اُس کے ہاتھوں میں پتھر کی دونوں تختیاں تھیں۔ \v 5 جب وہ چوٹی پر پہنچا تو رب بادل میں اُتر آیا اور اُس کے پاس کھڑے ہو کر اپنے نام رب کا اعلان کیا۔ \v 6 موسیٰ کے سامنے سے گزرتے ہوئے اُس نے پکارا، ”رب، رب، رحیم اور مہربان خدا۔ تحمل، شفقت اور وفا سے بھرپور۔ \v 7 وہ ہزاروں پر اپنی شفقت قائم رکھتا اور لوگوں کا قصور، نافرمانی اور گناہ معاف کرتا ہے۔ لیکن وہ ہر ایک کو اُس کی مناسب سزا بھی دیتا ہے۔ جب والدین گناہ کریں تو اُن کی اولاد کو بھی تیسری اور چوتھی پشت تک سزا کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔“ \p \v 8 موسیٰ نے جلدی سے جھک کر سجدہ کیا۔ \v 9 اُس نے کہا، ”اے رب، اگر مجھ پر تیرا کرم ہو تو ہمارے ساتھ چل۔ بےشک یہ قوم ہٹ دھرم ہے، توبھی ہمارا قصور اور گناہ معاف کر اور بخش دے کہ ہم دوبارہ تیرے ہی بن جائیں۔“ \p \v 10 تب رب نے کہا، ”مَیں تمہارے ساتھ عہد باندھوں گا۔ تیری قوم کے سامنے ہی مَیں ایسے معجزے کروں گا جو اب تک دنیا بھر کی کسی بھی قوم میں نہیں کئے گئے۔ پوری قوم جس کے درمیان تُو رہتا ہے رب کا کام دیکھے گی اور اُس سے ڈر جائے گی جو مَیں تیرے ساتھ کروں گا۔ \v 11 جو احکام مَیں آج دیتا ہوں اُن پر عمل کرتا رہ۔ مَیں اموری، کنعانی، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اقوام کو تیرے آگے آگے ملک سے نکال دوں گا۔ \v 12 خبردار، جو اُس ملک میں رہتے ہیں جہاں تُو جا رہا ہے اُن سے عہد نہ باندھنا۔ ورنہ وہ تیرے درمیان رہتے ہوئے تجھے گناہوں میں پھنساتے رہیں گے۔ \v 13 اُن کی قربان گاہیں ڈھا دینا، اُن کے بُتوں کے ستون ٹکڑے ٹکڑے کر دینا اور اُن کی دیوی یسیرت کے کھمبے کاٹ ڈالنا۔ \p \v 14 کسی اَور معبود کی پرستش نہ کرنا، کیونکہ رب کا نام غیور ہے، اللہ غیرت مند ہے۔ \v 15 خبردار، اُس ملک کے باشندوں سے عہد نہ کرنا، کیونکہ تیرے درمیان رہتے ہوئے بھی وہ اپنے معبودوں کی پیروی کر کے زنا کریں گے اور اُنہیں قربانیاں چڑھائیں گے۔ آخرکار وہ تجھے بھی اپنی قربانیوں میں شرکت کی دعوت دیں گے۔ \v 16 خطرہ ہے کہ تُو اُن کی بیٹیوں کا اپنے بیٹوں کے ساتھ رشتہ باندھے۔ پھر جب یہ اپنے معبودوں کی پیروی کر کے زنا کریں گی تو اُن کے سبب سے تیرے بیٹے بھی اُن کی پیروی کرنے لگیں گے۔ \p \v 17 اپنے لئے دیوتا نہ ڈھالنا۔ \s1 سالانہ عیدیں \p \v 18 بےخمیری روٹی کی عید منانا۔ ابیب کے مہینے\f + \fr 34‏:18 \fk ابیب کے مہینے: \ft مارچ تا اپریل۔ \f* میں سات دن تک تیری روٹی میں خمیر نہ ہو جس طرح مَیں نے حکم دیا ہے۔ کیونکہ اِس مہینے میں تُو مصر سے نکلا۔ \p \v 19 ہر پہلوٹھا میرا ہے۔ تیرے مال مویشیوں کا ہر پہلوٹھا میرا ہے، چاہے بچھڑا ہو یا لیلا۔ \v 20 لیکن پہلوٹھے گدھے کے عوض بھیڑ دینا۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو اُس کی گردن توڑ ڈالنا۔ اپنے پہلوٹھے بیٹوں کے لئے بھی عوضی دینا۔ کوئی میرے پاس خالی ہاتھ نہ آئے۔ \p \v 21 چھ دن کام کاج کرنا، لیکن ساتویں دن آرام کرنا۔ خواہ ہل چلانا ہو یا فصل کاٹنی ہو توبھی ساتویں دن آرام کرنا۔ \p \v 22 گندم کی فصل کی کٹائی کی عید\f + \fr 34‏:22 \fk فصل کی کٹائی کی عید: \ft ستمبر تا اکتوبر۔ \f* اُس وقت منانا جب تُو گیہوں کی پہلی فصل کاٹے گا۔ انگور اور پھل جمع کرنے کی عید اسرائیلی سال کے اختتام پر منانی ہے۔ \v 23 لازم ہے کہ تیرے تمام مرد سال میں تین مرتبہ رب قادرِ مطلق کے سامنے جو اسرائیل کا خدا ہے حاضر ہوں۔ \v 24 مَیں تیرے آگے آگے قوموں کو ملک سے نکال دوں گا اور تیری سرحدیں بڑھاتا جاؤں گا۔ پھر جب تُو سال میں تین مرتبہ رب اپنے خدا کے حضور آئے گا تو کوئی بھی تیرے ملک کا لالچ نہیں کرے گا۔ \p \v 25 جب تُو کسی جانور کو ذبح کر کے قربانی کے طور پر پیش کرتا ہے تو اُس کے خون کے ساتھ ایسی روٹی پیش نہ کرنا جس میں خمیر ہو۔ عیدِ فسح کی قربانی سے اگلی صبح تک کچھ باقی نہ رہے۔ \p \v 26 اپنی زمین کی پہلی پیداوار میں سے بہترین حصہ رب اپنے خدا کے گھر میں لے آنا۔ \p بکری یا بھیڑ کے بچے کو اُس کی ماں کے دودھ میں نہ پکانا۔“ \s1 موسیٰ کے چہرے پر چمک \p \v 27 رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ تمام باتیں لکھ لے، کیونکہ یہ اُس عہد کی بنیاد ہیں جو مَیں نے تیرے اور اسرائیل کے ساتھ باندھا ہے۔“ \p \v 28 موسیٰ چالیس دن اور چالیس رات وہیں رب کے حضور رہا۔ اِس دوران نہ اُس نے کچھ کھایا نہ پیا۔ اُس نے پتھر کی تختیوں پر عہد کے دس احکام لکھے۔ \p \v 29 اِس کے بعد موسیٰ شریعت کی دونوں تختیوں کو ہاتھ میں لئے ہوئے سینا پہاڑ سے اُترا۔ اُس کے چہرے کی جِلد چمک رہی تھی، کیونکہ اُس نے رب سے بات کی تھی۔ لیکن اُسے خود اِس کا علم نہیں تھا۔ \v 30 جب ہارون اور تمام اسرائیلیوں نے دیکھا کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا ہے تو وہ اُس کے پاس آنے سے ڈر گئے۔ \v 31 لیکن اُس نے اُنہیں بُلایا تو ہارون اور جماعت کے تمام سردار اُس کے پاس آئے، اور اُس نے اُن سے بات کی۔ \v 32 بعد میں باقی اسرائیلی بھی آئے، اور موسیٰ نے اُنہیں تمام احکام سنائے جو رب نے اُسے کوہِ سینا پر دیئے تھے۔ \p \v 33 یہ سب کچھ کہنے کے بعد موسیٰ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا۔ \v 34 جب بھی وہ رب سے بات کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں جاتا تو نقاب کو خیمے سے نکلتے وقت تک اُتار لیتا۔ اور جب وہ نکل کر اسرائیلیوں کو رب سے ملے ہوئے احکام سناتا \v 35 تو وہ دیکھتے کہ اُس کے چہرے کی جِلد چمک رہی ہے۔ اِس کے بعد موسیٰ دوبارہ نقاب کو اپنے چہرے پر ڈال لیتا، اور وہ اُس وقت تک چہرے پر رہتا جب تک موسیٰ رب سے بات کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں نہ جاتا تھا۔ \c 35 \s1 سبت کا دن \p \v 1 موسیٰ نے اسرائیل کی پوری جماعت کو اکٹھا کر کے کہا، ”رب نے تم کو یہ حکم دیئے ہیں: \v 2 چھ دن کام کاج کیا جائے، لیکن ساتواں دن مخصوص و مُقدّس ہو۔ وہ رب کے لئے آرام کا سبت ہے۔ جو بھی اِس دن کام کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔ \v 3 ہفتے کے دن اپنے تمام گھروں میں آگ تک نہ جلانا۔“ \s1 ملاقات کے خیمے کے لئے سامان \p \v 4 موسیٰ نے اسرائیل کی پوری جماعت سے کہا، ”رب نے ہدایت دی ہے \v 5 کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے اُس میں سے ہدیئے لا کر رب کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرو۔ جو بھی دلی خوشی سے دینا چاہے وہ اِن چیزوں میں سے کچھ دے: سونا، چاندی، پیتل؛ \v 6 نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال، \v 7 مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں، تخس کی کھالیں، کیکر کی لکڑی، \v 8 شمع دان کے لئے زیتون کا تیل، مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے، \v 9 عقیقِ احمر اور دیگر جواہر جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے میں جڑے جائیں گے۔ \p \v 10 تم میں سے جتنے ماہر کاری گر ہیں وہ آ کر وہ کچھ بنائیں جو رب نے فرمایا \v 11 یعنی خیمہ اور وہ غلاف جو اُس کے اوپر لگائے جائیں گے، ہکیں، دیواروں کے تختے، شہتیر، ستون اور پائے، \v 12 عہد کا صندوق، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، اُس کے کفارے کا ڈھکنا، مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کا پردہ، \v 13 مخصوص روٹیوں کی میز، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، اُس کا سارا سامان اور روٹیاں، \v 14 شمع دان اور اُس پر رکھنے کے چراغ اُس کے سامان سمیت، شمع دان کے لئے تیل، \v 15 بخور جلانے کی قربان گاہ، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، مسح کا تیل، خوشبودار بخور، مُقدّس خیمے کے دروازے کا پردہ، \v 16 جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ، اُس کا پیتل کا جنگلا، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور باقی سارا سامان، دھونے کا حوض اور وہ ڈھانچا جس پر حوض رکھا جاتا ہے، \v 17 چاردیواری کے پردے اُن کے کھمبوں اور پائیوں سمیت، صحن کے دروازے کا پردہ، \v 18 خیمے اور چاردیواری کی میخیں اور رسّے، \v 19 اور وہ مُقدّس لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹے مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے پہنتے ہیں۔“ \p \v 20 یہ سن کر اسرائیل کی پوری جماعت موسیٰ کے پاس سے چلی گئی۔ \v 21 اور جو جو دلی خوشی سے دینا چاہتا تھا وہ ملاقات کے خیمے، اُس کے سامان یا اماموں کے کپڑوں کے لئے کوئی ہدیہ لے کر واپس آیا۔ \v 22 رب کے ہدیئے کے لئے مرد اور خواتین دلی خوشی سے اپنے سونے کے زیورات مثلاً جڑاؤ پِنیں، بالیاں اور چھلے لے آئے۔ \v 23 جس جس کے پاس درکار چیزوں میں سے کچھ تھا وہ اُسے موسیٰ کے پاس لے آیا یعنی نیلے، قرمزی اور ارغوانی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال، مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں اور تخس کی کھالیں۔ \v 24 چاندی، پیتل اور کیکر کی لکڑی بھی ہدیئے کے طور پر لائی گئی۔ \v 25 اور جتنی عورتیں کاتنے میں ماہر تھیں وہ اپنی کاتی ہوئی چیزیں لے آئیں یعنی نیلے، قرمزی اور ارغوانی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان۔ \v 26 اِسی طرح جو جو عورت بکری کے بال کاتنے میں ماہر تھی اور دلی خوشی سے مقدِس کے لئے کام کرنا چاہتی تھی وہ یہ کات کر لے آئی۔ \v 27 سردار عقیقِ احمر اور دیگر جواہر لے آئے جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے کے لئے درکار تھے۔ \v 28 وہ شمع دان، مسح کے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے اور زیتون کا تیل بھی لے آئے۔ \p \v 29 یوں اسرائیل کے تمام مرد اور خواتین جو دلی خوشی سے رب کو کچھ دینا چاہتے تھے اُس سارے کام کے لئے ہدیئے لے آئے جو رب نے موسیٰ کی معرفت کرنے کو کہا تھا۔ \s1 بضلی ایل اور اُہلیاب \p \v 30 پھر موسیٰ نے اسرائیلیوں سے کہا، ”رب نے یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور کو چن لیا ہے۔ \v 31 اُس نے اُسے الٰہی روح سے معمور کر کے حکمت، سمجھ اور تعمیر کے ہر کام کے لئے درکار علم دے دیا ہے۔ \v 32 وہ نقشے بنا کر اُن کے مطابق سونے، چاندی اور پیتل کی چیزیں بنا سکتا ہے۔ \v 33 وہ جواہر کو کاٹ کر جڑنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ وہ لکڑی کو تراش کر اُس سے مختلف چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ بہت سارے اَور کاموں میں بھی مہارت رکھتا ہے۔ \v 34 ساتھ ہی رب نے اُسے اور دان کے قبیلے کے اُہلیاب بن اخی سمک کو دوسروں کو سکھانے کی قابلیت بھی دی ہے۔ \v 35 اُس نے اُنہیں وہ مہارت اور حکمت دی ہے جو ہر کام کے لئے درکار ہے یعنی کاری گری کے ہر کام کے لئے، کڑھائی کے کام کے لئے، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنانے کے لئے اور بُنائی کے کام کے لئے۔ وہ ماہر کاری گر ہیں اور نقشے بھی بنا سکتے ہیں۔ \c 36 \p \v 1 لازم ہے کہ بضلی ایل، اُہلیاب اور باقی کاری گر جن کو رب نے مقدِس کی تعمیر کے لئے حکمت اور سمجھ دی ہے سب کچھ عین اُن ہدایات کے مطابق بنائیں جو رب نے دی ہیں۔“ \s1 اسرائیلی دلی خوشی سے دیتے ہیں \p \v 2 موسیٰ نے بضلی ایل اور اُہلیاب کو بُلایا۔ ساتھ ہی اُس نے ہر اُس کاری گر کو بھی بُلایا جسے رب نے مقدِس کی تعمیر کے لئے حکمت اور مہارت دی تھی اور جو خوشی سے آنا اور یہ کام کرنا چاہتا تھا۔ \v 3 اُنہیں موسیٰ سے تمام ہدیئے ملے جو اسرائیلی مقدِس کی تعمیر کے لئے لائے تھے۔ \p اِس کے بعد بھی لوگ روز بہ روز صبح کے وقت ہدیئے لاتے رہے۔ \v 4 آخرکار تمام کاری گر جو مقدِس بنانے کے کام میں لگے تھے اپنا کام چھوڑ کر موسیٰ کے پاس آئے۔ \v 5 اُنہوں نے کہا، ”لوگ حد سے زیادہ لا رہے ہیں۔ جس کام کا حکم رب نے دیا ہے اُس کے لئے اِتنے سامان کی ضرورت نہیں ہے۔“ \v 6 تب موسیٰ نے پوری خیمہ گاہ میں اعلان کروا دیا کہ کوئی مرد یا عورت مقدِس کی تعمیر کے لئے اب کچھ نہ لائے۔ \p یوں اُنہیں مزید چیزیں لانے سے روکا گیا، \v 7 کیونکہ کام کے لئے سامان ضرورت سے زیادہ ہو گیا تھا۔ \s1 ملاقات کا خیمہ \p \v 8 جو کاری گر مہارت رکھتے تھے اُنہوں نے خیمے کو بنایا۔ اُنہوں نے باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی دھاگے سے دس پردے بنائے۔ پردوں پر کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنایا گیا۔ \v 9 ہر پردے کی لمبائی 42 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ تھی۔ \v 10 پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے گئے اور اِسی طرح باقی پانچ بھی۔ یوں دو بڑے ٹکڑے بن گئے۔ \v 11 دونوں ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کے لئے اُنہوں نے نیلے دھاگے کے حلقے بنائے۔ یہ حلقے ہر ٹکڑے کے 42 فٹ والے ایک کنارے پر لگائے گئے، \v 12 ایک ٹکڑے کے حاشئے پر 50 حلقے اور دوسرے پر بھی اُتنے ہی حلقے۔ اِن دو حاشیوں کے حلقے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے۔ \v 13 پھر بضلی ایل نے سونے کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے آمنے سامنے کے حلقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملایا۔ یوں دونوں ٹکڑوں کے جوڑنے سے خیمہ بن گیا۔ \p \v 14 اُس نے بکری کے بالوں سے بھی 11 پردے بنائے جنہیں کپڑے والے خیمے کے اوپر رکھنا تھا۔ \v 15 ہر پردے کی لمبائی 45 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ تھی۔ \v 16 پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے گئے اور اِس طرح باقی چھ بھی۔ \v 17 اِن دونوں ٹکڑوں کو ملانے کے لئے اُس نے ہر ٹکڑے کے 45 فٹ والے ایک کنارے پر پچاس پچاس حلقے لگائے۔ \v 18 پھر پیتل کی 50 ہکیں بنا کر اُس نے دونوں حصے ملائے۔ \p \v 19 ایک دوسرے کے اوپر کے دونوں خیموں کی حفاظت کے لئے بضلی ایل نے دو اَور غلاف بنائے۔ بکری کے بالوں کے خیمے پر رکھنے کے لئے اُس نے مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں جوڑ دیں اور اُس کے اوپر رکھنے کے لئے تخس کی کھالیں ملائیں۔ \p \v 20 اِس کے بعد اُس نے کیکر کی لکڑی کے تختے بنائے جو خیمے کی دیواروں کا کام دیتے تھے۔ \v 21 ہر تختے کی اونچائی 15 فٹ تھی اور چوڑائی سوا دو فٹ۔ \v 22 ہر تختے کے نیچے دو دو چولیں تھیں۔ اِن چولوں سے ہر تختے کو اُس کے پائیوں کے ساتھ جوڑا جاتا تھا تاکہ تختہ کھڑا رہے۔ \v 23 خیمے کی جنوبی دیوار کے لئے 20 تختے بنائے گئے \v 24 اور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائے بھی جن پر تختے کھڑے کئے جاتے تھے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے تھے، اور ہر پائے میں ایک چول لگتی تھی۔ \v 25 اِسی طرح خیمے کی شمالی دیوار کے لئے بھی 20 تختے بنائے گئے \v 26 اور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائے جو تختوں کو کھڑا کرنے کے لئے تھے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے تھے۔ \v 27 خیمے کی پچھلی یعنی مغربی دیوار کے لئے چھ تختے بنائے گئے۔ \v 28 اِس دیوار کو شمالی اور جنوبی دیواروں کے ساتھ جوڑنے کے لئے کونے والے دو تختے بنائے گئے۔ \v 29 اِن دو تختوں میں نیچے سے لے کر اوپر تک کونا تھا تاکہ ایک سے شمالی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ جُڑ جائے اور دوسرے سے جنوبی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ۔ اِن کے اوپر کے سرے کڑوں سے مضبوط کئے گئے۔ \v 30 یوں پچھلے یعنی مغربی تختوں کی پوری تعداد 8 تھی اور اِن کے لئے چاندی کے پائیوں کی تعداد 16، ہر تختے کے نیچے دو پائے۔ \p \v 31‏-32 پھر بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنائے، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگانے کے لئے تھے کہ اُن سے تختے ایک دوسرے کے ساتھ ملائے جائیں۔ \v 33 درمیانی شہتیر یوں بنایا گیا کہ وہ دیوار کی آدھی اونچائی پر دیوار کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لگ سکتا تھا۔ \v 34 اُس نے تمام تختوں اور شہتیروں پر سونا چڑھایا۔ شہتیروں کو تختوں کے ساتھ لگانے کے لئے اُس نے سونے کے کڑے بنائے جو تختوں میں لگانے تھے۔ \s1 مُقدّس خیمے کے پردے \p \v 35 اب بضلی ایل نے ایک اَور پردہ بنایا۔ اُس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال ہوا۔ اُس پر بھی کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنایا گیا۔ \v 36 پھر اُس نے پردے کو لٹکانے کے لئے کیکر کی لکڑی کے چار ستون، سونے کی ہکیں اور چاندی کے چار پائے بنائے۔ ستونوں پر سونا چڑھایا گیا۔ \p \v 37 بضلی ایل نے خیمے کے دروازے کے لئے بھی پردہ بنایا۔ وہ بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے بنایا گیا، اور اُس پر کڑھائی کا کام کیا گیا۔ \v 38 اِس پردے کو لٹکانے کے لئے اُس نے سونے کی ہکیں اور کیکر کی لکڑی کے پانچ ستون بنائے۔ ستونوں کے اوپر کے سِروں اور پٹیوں پر سونا چڑھایا گیا جبکہ اُن کے پائے پیتل کے تھے۔ \c 37 \s1 عہد کا صندوق \p \v 1 بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کا صندوق بنایا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ تھی جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ تھی۔ \v 2 اُس نے پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھایا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد اُس نے سونے کی جھالر لگائی۔ \v 3 صندوق کو اُٹھانے کے لئے اُس نے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگایا۔ دونوں طرف دو دو کڑے تھے۔ \v 4 پھر اُس نے کیکر کی دو لکڑیاں صندوق کو اُٹھانے کے لئے تیار کیں اور اُن پر سونا چڑھایا۔ \v 5 اُس نے اِن لکڑیوں کو دونوں طرف کے کڑوں میں ڈال دیا تاکہ اُن سے صندوق کو اُٹھایا جا سکے۔ \p \v 6 بضلی ایل نے صندوق کا ڈھکنا خالص سونے کا بنایا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ اور چوڑائی سوا دو فٹ تھی۔ \v 7‏-8 پھر اُس نے دو کروبی فرشتے سونے سے گھڑ کر بنائے جو ڈھکنے کے دونوں سِروں پر کھڑے تھے۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے۔ \v 9 فرشتوں کے پَر یوں اوپر کی طرف پھیلے ہوئے تھے کہ وہ ڈھکنے کو پناہ دیتے تھے۔ اُن کے منہ ایک دوسرے کی طرف کئے ہوئے تھے، اور وہ ڈھکنے کی طرف دیکھتے تھے۔ \s1 مخصوص روٹیوں کی میز \p \v 10 اِس کے بعد بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی میز بنائی۔ اُس کی لمبائی تین فٹ، چوڑائی ڈیڑھ فٹ اور اونچائی سوا دو فٹ تھی۔ \v 11 اُس نے اُس پر خالص سونا چڑھا کر اُس کے ارد گرد سونے کی جھالر لگائی۔ \v 12 میز کی اوپر کی سطح پر اُس نے چوکھٹا بھی لگایا جس کی اونچائی تین انچ تھی اور جس پر سونے کی جھالر لگی تھی۔ \v 13 اب اُس نے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں چاروں کونوں پر لگایا جہاں میز کے پائے لگے تھے۔ \v 14 یہ کڑے میز کی سطح پر لگے چوکھٹے کے نیچے لگائے گئے۔ اُن میں وہ لکڑیاں ڈالنی تھیں جن سے میز کو اُٹھانا تھا۔ \v 15 بضلی ایل نے یہ لکڑیاں بھی کیکر سے بنائیں اور اُن پر سونا چڑھایا۔ \p \v 16 آخرکار اُس نے خالص سونے کے وہ تھال، پیالے، مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن اور مرتبان بنائے جو اُس پر رکھے جاتے تھے۔ \s1 شمع دان \p \v 17 پھر بضلی ایل نے خالص سونے کا شمع دان بنایا۔ اُس کا پایہ اور ڈنڈی گھڑ کر بنائے گئے۔ اُس کی پیالیاں جو پھولوں اور کلیوں کی شکل کی تھیں پائے اور ڈنڈی کے ساتھ ایک ہی ٹکڑا تھیں۔ \v 18 ڈنڈی سے دائیں اور بائیں طرف تین تین شاخیں نکلتی تھیں۔ \v 19 ہر شاخ پر تین پیالیاں لگی تھیں جو بادام کی کلیوں اور پھولوں کی شکل کی تھیں۔ \v 20 شمع دان کی ڈنڈی پر بھی اِس قسم کی پیالیاں لگی تھیں، لیکن تعداد میں چار۔ \v 21 اِن میں سے تین پیالیاں دائیں بائیں کی چھ شاخوں کے نیچے لگی تھیں۔ وہ یوں لگی تھیں کہ ہر پیالی سے دو شاخیں نکلتی تھیں۔ \v 22 شاخیں اور پیالیاں بلکہ پورا شمع دان خالص سونے کے ایک ہی ٹکڑے سے گھڑ کر بنایا گیا۔ \p \v 23 بضلی ایل نے شمع دان کے لئے خالص سونے کے سات چراغ بنائے۔ اُس نے بتی کترنے کی قینچیاں اور جلتے کوئلے کے لئے چھوٹے برتن بھی خالص سونے سے بنائے۔ \v 24 شمع دان اور اُس کے تمام سامان کے لئے پورے 34 کلو گرام خالص سونا استعمال ہوا۔ \s1 بخور جلانے کی قربان گاہ \p \v 25 بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنائی جو بخور جلانے کے لئے تھی۔ وہ ڈیڑھ فٹ لمبی، اِتنی ہی چوڑی اور تین فٹ اونچی تھی۔ اُس کے چار کونوں میں سے سینگ نکلتے تھے جو قربان گاہ کے ساتھ ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے تھے۔ \v 26 اُس کی اوپر کی سطح، اُس کے چار پہلوؤں اور اُس کے سینگوں پر خالص سونا چڑھایا گیا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد بضلی ایل نے سونے کی جھالر بنائی۔ \v 27 سونے کے دو کڑے بنا کر اُس نے اُنہیں اِس جھالر کے نیچے ایک دوسرے کے مقابل پہلوؤں پر لگایا۔ اِن کڑوں میں قربان گاہ کو اُٹھانے کی لکڑیاں ڈالی گئیں۔ \v 28 یہ لکڑیاں کیکر کی تھیں، اور اُن پر بھی سونا چڑھایا گیا۔ \p \v 29 بضلی ایل نے مسح کرنے کا مُقدّس تیل اور خوشبودار خالص بخور بھی بنایا۔ یہ عطرساز کا کام تھا۔ \c 38 \s1 جانوروں کو پیش کرنے کی قربان گاہ \p \v 1 بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی ایک اَور قربان گاہ بنائی جو بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے تھی۔ اُس کی اونچائی ساڑھے چار فٹ، اُس کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ \v 2 اُس کے اوپر چاروں کونوں میں سے سینگ نکلتے تھے۔ سینگ اور قربان گاہ ایک ہی ٹکڑے کے تھے، اور اُس پر پیتل چڑھایا گیا۔ \v 3 اُس کا تمام ساز و سامان اور برتن بھی پیتل کے تھے یعنی راکھ کو اُٹھا کر لے جانے کی بالٹیاں، بیلچے، کانٹے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔ \p \v 4 قربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے اُس نے پیتل کا جنگلا بنایا۔ وہ اوپر سے کھلا تھا اور یوں بنایا گیا کہ جب قربان گاہ اُس میں رکھی جائے تو وہ اُس کنارے تک پہنچے جو قربان گاہ کی آدھی اونچائی پر لگی تھی۔ \v 5 اُس نے قربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے چار کڑے بنا کر اُنہیں جنگلے کے چار کونوں پر لگایا۔ \v 6 پھر اُس نے کیکر کی دو لکڑیاں بنا کر اُن پر پیتل چڑھایا \v 7 اور قربان گاہ کے دونوں طرف لگے اِن کڑوں میں ڈال دیں۔ یوں اُسے اُٹھایا جا سکتا تھا۔ قربان گاہ لکڑی کی تھی لیکن کھوکھلی تھی۔ \p \v 8 بضلی ایل نے دھونے کا حوض اور اُس کا ڈھانچا بھی پیتل سے بنایا۔ اُس کا پیتل اُن عورتوں کے آئینوں سے ملا تھا جو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر خدمت کرتی تھیں۔ \s1 خیمے کا صحن \p \v 9 پھر بضلی ایل نے صحن بنایا۔ اُس کی چاردیواری باریک کتان کے کپڑے سے بنائی گئی۔ چاردیواری کی لمبائی جنوب کی طرف 150 فٹ تھی۔ \v 10 کپڑے کو لگانے کے لئے چاندی کی ہکیں، پٹیاں، لکڑی کے کھمبے اور اُن کے پائے بنائے گئے۔ \v 11 چاردیواری شمال کی طرف بھی اِسی طرح بنائی گئی۔ \v 12 خیمے کے پیچھے مغرب کی طرف چاردیواری کی چوڑائی 75 فٹ تھی۔ کپڑے کے علاوہ اُس کے لئے 10 کھمبے، 10 پائے اور کپڑا لگانے کے لئے چاندی کی ہکیں اور پٹیاں بنائی گئیں۔ \v 13 سامنے، مشرق کی طرف جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے چاردیواری کی چوڑائی بھی 75 فٹ تھی۔ \v 14‏-15 کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا تھا اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین کھمبوں کے ساتھ لگایا گیا جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے تھے۔ \v 16 چاردیواری کے تمام پردوں کے لئے باریک کتان استعمال ہوا۔ \v 17 کھمبے پیتل کے پائیوں پر کھڑے تھے، اور پردے چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے کھمبوں کے ساتھ لگے تھے۔ کھمبوں کے اوپر کے سِروں پر چاندی چڑھائی گئی تھی۔ صحن کے تمام کھمبوں پر چاندی کی پٹیاں لگی تھیں۔ \p \v 18 چاردیواری کے دروازے کا پردہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنایا گیا، اور اُس پر کڑھائی کا کام کیا گیا۔ وہ 30 فٹ چوڑا اور چاردیواری کے دوسرے پردوں کی طرح ساڑھے سات فٹ اونچا تھا۔ \v 19 اُس کے چار کھمبے اور پیتل کے چار پائے تھے۔ اُس کی ہکیں اور پٹیاں چاندی کی تھیں، اور کھمبوں کے اوپر کے سِروں پر چاندی چڑھائی گئی تھی۔ \v 20 خیمے اور چاردیواری کی تمام میخیں پیتل کی تھیں۔ \s1 خیمے کا تعمیری سامان \p \v 21 ذیل میں اُس سامان کی فہرست ہے جو مقدِس کی تعمیر کے لئے استعمال ہوا۔ موسیٰ کے حکم پر امامِ اعظم ہارون کے بیٹے اِتمر نے لاویوں کی معرفت یہ فہرست تیار کی۔ \v 22 (یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور نے وہ سب کچھ بنایا جو رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ \v 23 اُس کے ساتھ دان کے قبیلے کا اُہلیاب بن اخی سمک تھا جو کاری گری کے ہر کام اور کڑھائی کے کام میں ماہر تھا۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنانے میں بھی ماہر تھا۔) \p \v 24 اُس سونے کا وزن جو لوگوں کے ہدئیوں سے جمع ہوا اور مقدِس کی تعمیر کے لئے استعمال ہوا تقریباً 1,000 کلو گرام تھا (اُسے مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تولا گیا)۔ \p \v 25 تعمیر کے لئے چاندی جو مردم شماری کے حساب سے وصول ہوئی، اُس کا وزن تقریباً 3,430 کلو گرام تھا (اُسے بھی مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تولا گیا)۔ \v 26 جن مردوں کی عمر 20 سال یا اِس سے زائد تھی اُنہیں چاندی کا آدھا آدھا سِکہ دینا پڑا۔ مردوں کی کُل تعداد 6,03,550 تھی۔ \v 27 چونکہ دیواروں کے تختوں کے پائے اور مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کے ستونوں کے پائے چاندی کے تھے اِس لئے تقریباً پوری چاندی اِن 100 پائیوں کے لئے صَرف ہوئی۔ \v 28 تقریباً 30 کلو گرام چاندی بچ گئی۔ اِس سے چاردیواری کے کھمبوں کی ہکیں اور پٹیاں بنائی گئیں، اور یہ کھمبوں کے اوپر کے سِروں پر بھی چڑھائی گئی۔ \p \v 29 جو پیتل ہدئیوں سے جمع ہوا اُس کا وزن تقریباً 2,425 کلو گرام تھا۔ \v 30 خیمے کے دروازے کے پائے، جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ، اُس کا جنگلا، برتن اور ساز و سامان، \v 31 چاردیواری کے پائے، صحن کے دروازے کے پائے اور خیمے اور چاردیواری کی تمام میخیں اِسی سے بنائی گئیں۔ \c 39 \s1 ہارون کا بالاپوش \p \v 1 بضلی ایل کی ہدایت پر کاری گروں نے نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا لے کر مقدِس میں خدمت کے لئے لباس بنائے۔ اُنہوں نے ہارون کے مُقدّس کپڑے اُن ہدایات کے عین مطابق بنائے جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ \v 2 اُنہوں نے امامِ اعظم کا بالاپوش بنانے کے لئے سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا۔ \v 3 اُنہوں نے سونے کو کوٹ کوٹ کر ورق بنایا اور پھر اُسے کاٹ کر دھاگے بنائے۔ جب نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنایا گیا تو سونے کا یہ دھاگا مہارت سے کڑھائی کے کام میں استعمال ہوا۔ \v 4 اُنہوں نے بالاپوش کے لئے دو پٹیاں بنائیں اور اُنہیں بالاپوش کے کندھوں پر رکھ کر سامنے اور پیچھے سے بالاپوش کے ساتھ لگائیں۔ \v 5 پٹکا بھی بنایا گیا جس سے بالاپوش کو باندھا جاتا تھا۔ اِس کے لئے بھی سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال ہوا۔ یہ اُن ہدایات کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ \v 6 پھر اُنہوں نے عقیقِ احمر کے دو پتھر چن لئے اور اُنہیں سونے کے خانوں میں جڑ کر اُن پر اسرائیل کے بارہ بیٹوں کے نام کندہ کئے۔ یہ نام جوہروں پر اُس طرح کندہ کئے گئے جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ \v 7 اُنہوں نے پتھروں کو بالاپوش کی دو پٹیوں پر یوں لگایا کہ وہ ہارون کے کندھوں پر رب کو اسرائیلیوں کی یاد دلاتے رہیں۔ یہ سب کچھ رب کی دی گئی ہدایات کے عین مطابق ہوا۔ \s1 سینے کا کیسہ \p \v 8 اِس کے بعد اُنہوں نے سینے کا کیسہ بنایا۔ یہ ماہر کاری گر کا کام تھا اور اُن ہی چیزوں سے بنا جن سے ہارون کا بالاپوش بھی بنا تھا یعنی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے۔ \v 9 جب کپڑے کو ایک دفعہ تہہ کیا گیا تو کیسے کی لمبائی اور چوڑائی نو نو انچ تھی۔ \v 10 اُنہوں نے اُس پر چار قطاروں میں جواہر جڑے۔ ہر قطار میں تین تین جوہر تھے۔ پہلی قطار میں لعل، زبرجد اور زمرد۔ \v 11 دوسری میں فیروزہ، سنگِ لاجورد اور حجر القمر۔ \v 12 تیسری میں زرقون، عقیق اور یاقوتِ ارغوانی۔ \v 13 چوتھی میں پکھراج، عقیقِ احمر اور یشب۔ ہر جوہر سونے کے خانے میں جڑا ہوا تھا۔ \v 14 یہ بارہ جواہر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی نمائندگی کرتے تھے۔ ایک ایک جوہر پر ایک قبیلے کا نام کندہ کیا گیا، اور یہ نام اُس طرح کندہ کئے گئے جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ \p \v 15 اب اُنہوں نے سینے کے کیسے کے لئے خالص سونے کی دو زنجیریں بنائیں جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی تھیں۔ \v 16 ساتھ ساتھ اُنہوں نے سونے کے دو خانے اور دو کڑے بھی بنائے۔ اُنہوں نے یہ کڑے کیسے کے اوپر کے دو کونوں پر لگائے۔ \v 17 پھر دونوں زنجیریں اُن دو کڑوں کے ساتھ لگائی گئیں۔ \v 18 اُن کے دوسرے سرے بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں کے دو خانوں کے ساتھ جوڑ دیئے گئے، پھر سامنے کی طرف لگائے گئے۔ \v 19 اُنہوں نے کیسے کے نچلے دو کونوں پر بھی سونے کے دو کڑے لگائے۔ وہ اندر، بالاپوش کی طرف لگے تھے۔ \v 20 اب اُنہوں نے دو اَور کڑے بنا کر بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں پر لگائے۔ یہ بھی سامنے کی طرف لگے تھے لیکن نیچے، بالاپوش کے پٹکے کے اوپر ہی۔ \v 21 اُنہوں نے سینے کے کیسے کے نچلے کڑے نیلی ڈوری سے بالاپوش کے اِن نچلے کڑوں کے ساتھ باندھے۔ یوں کیسہ پٹکے کے اوپر اچھی طرح سینے کے ساتھ لگا رہا۔ یہ اُن ہدایات کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ \s1 ہارون کا چوغہ \p \v 22 پھر کاری گروں نے چوغہ بُنا۔ وہ پوری طرح نیلے دھاگے سے بنایا گیا۔ چوغے کو بالاپوش سے پہلے پہننا تھا۔ \v 23 اُس کے گریبان کو بُنے ہوئے کالر سے مضبوط کیا گیا تاکہ وہ نہ پھٹے۔ \v 24 اُنہوں نے نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے انار بنا کر اُنہیں چوغے کے دامن میں لگا دیا۔ \v 25 اُن کے درمیان خالص سونے کی گھنٹیاں لگائی گئیں۔ \v 26 دامن میں انار اور گھنٹیاں باری باری لگائی گئیں۔ لازم تھا کہ ہارون خدمت کرنے کے لئے ہمیشہ یہ چوغہ پہنے۔ رب نے موسیٰ کو یہی حکم دیا تھا۔ \s1 خدمت کے لئے دیگر لباس \p \v 27 کاری گروں نے ہارون اور اُس کے بیٹوں کے لئے باریک کتان کے زیرجامے بنائے۔ یہ بُننے والے کا کام تھا۔ \v 28 ساتھ ساتھ اُنہوں نے باریک کتان کی پگڑیاں اور باریک کتان کے پاجامے بنائے۔ \v 29 کمربند کو باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے بنایا گیا۔ کڑھائی کرنے والوں نے اِس پر کام کیا۔ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ \p \v 30 اُنہوں نے مُقدّس تاج یعنی خالص سونے کی تختی بنائی اور اُس پر یہ الفاظ کندہ کئے، ’رب کے لئے مخصوص و مُقدّس۔‘ \v 31 پھر اُنہوں نے اِسے نیلی ڈوری سے پگڑی کے سامنے والے حصے سے لگا دیا۔ یہ بھی اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ \s1 سارا سامان موسیٰ کو دکھایا جاتا ہے \p \v 32 آخرکار مقدِس کا کام مکمل ہوا۔ اسرائیلیوں نے سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا تھا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ \v 33 وہ مقدِس کی تمام چیزیں موسیٰ کے پاس لے آئے یعنی مُقدّس خیمہ اور اُس کا سارا سامان، اُس کی ہکیں، دیواروں کے تختے، شہتیر، ستون اور پائے، \v 34 خیمے پر مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالوں کا غلاف اور تخس کی کھالوں کا غلاف، مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کا پردہ، \v 35 عہد کا صندوق جس میں شریعت کی تختیاں رکھنی تھیں، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور اُس کا ڈھکنا، \v 36 مخصوص روٹیوں کی میز، اُس کا سارا سامان اور روٹیاں، \v 37 خالص سونے کا شمع دان اور اُس پر رکھنے کے چراغ اُس کے سارے سامان سمیت، شمع دان کے لئے تیل، \v 38 بخور جلانے کی سونے کی قربان گاہ، مسح کا تیل، خوشبودار بخور، مُقدّس خیمے کے دروازے کا پردہ، \v 39 جانوروں کو چڑھانے کی پیتل کی قربان گاہ، اُس کا پیتل کا جنگلا، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور باقی سارا سامان، دھونے کا حوض اور وہ ڈھانچا جس پر حوض رکھنا تھا، \v 40 چاردیواری کے پردے اُن کے کھمبوں اور پائیوں سمیت، صحن کے دروازے کا پردہ، چاردیواری کے رسّے اور میخیں، ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنے کا باقی سارا سامان \v 41 اور مقدِس میں خدمت کرنے کے وہ مُقدّس لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو پہننے تھے۔ \p \v 42 سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا تھا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ \v 43 موسیٰ نے تمام چیزوں کا معائنہ کیا اور معلوم کیا کہ اُنہوں نے سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق بنایا تھا۔ تب اُس نے اُنہیں برکت دی۔ \c 40 \s1 مقدِس کو کھڑا کرنے کی ہدایات \p \v 1 پھر رب نے موسیٰ سے کہا، \v 2 ”پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو ملاقات کا خیمہ کھڑا کرنا۔ \v 3 عہد کا صندوق جس میں شریعت کی تختیاں ہیں مُقدّس ترین کمرے میں رکھ کر اُس کے دروازے کا پردہ لگانا۔ \v 4 اِس کے بعد مخصوص روٹیوں کی میز مُقدّس کمرے میں لا کر اُس پر تمام ضروری سامان رکھنا۔ اُس کمرے میں شمع دان بھی لے آنا اور اُس پر اُس کے چراغ رکھنا۔ \v 5 بخور کی سونے کی قربان گاہ اُس پردے کے سامنے رکھنا جس کے پیچھے عہد کا صندوق ہے۔ پھر خیمے میں داخل ہونے کے دروازے پر پردہ لگانا۔ \v 6 جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ صحن میں خیمے کے دروازے کے سامنے رکھی جائے۔ \v 7 خیمے اور اِس قربان گاہ کے درمیان دھونے کا حوض رکھ کر اُس میں پانی ڈالنا۔ \v 8 صحن کی چاردیواری کھڑی کر کے اُس کے دروازے کا پردہ لگانا۔ \p \v 9 پھر مسح کا تیل لے کر اُسے خیمے اور اُس کے سارے سامان پر چھڑک دینا۔ یوں تُو اُسے میرے لئے مخصوص کرے گا اور وہ مُقدّس ہو گا۔ \v 10 پھر جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کے سامان پر مسح کا تیل چھڑکنا۔ یوں تُو اُسے میرے لئے مخصوص کرے گا اور وہ نہایت مُقدّس ہو گا۔ \v 11 اِسی طرح حوض اور اُس ڈھانچے کو بھی مخصوص کرنا جس پر حوض رکھا گیا ہے۔ \p \v 12 ہارون اور اُس کے بیٹوں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر غسل کرانا۔ \v 13 پھر ہارون کو مُقدّس لباس پہنانا اور اُسے مسح کر کے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا تاکہ امام کے طور پر میری خدمت کرے۔ \v 14 اُس کے بیٹوں کو لا کر اُنہیں زیر جامے پہنا دینا۔ \v 15 اُنہیں اُن کے والد کی طرح مسح کرنا تاکہ وہ بھی اماموں کے طور پر میری خدمت کریں۔ جب اُنہیں مسح کیا جائے گا تو وہ اور بعد میں اُن کی اولاد ہمیشہ تک مقدِس میں اِس خدمت کے لئے مخصوص ہوں گے۔“ \s1 مقدِس کو کھڑا کیا جاتا ہے \p \v 16 موسیٰ نے سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق کیا۔ \v 17 پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو مُقدّس خیمہ کھڑا کیا گیا۔ اُنہیں مصر سے نکلے پورا ایک سال ہو گیا تھا۔ \v 18 موسیٰ نے دیوار کے تختوں کو اُن کے پائیوں پر کھڑا کر کے اُن کے ساتھ شہتیر لگائے۔ اِسی طرح اُس نے ستونوں کو بھی کھڑا کیا۔ \v 19 اُس نے رب کی ہدایات کے عین مطابق دیواروں پر کپڑے کا خیمہ لگایا اور اُس پر دوسرے غلاف رکھے۔ \p \v 20 اُس نے شریعت کی دونوں تختیاں لے کر عہد کے صندوق میں رکھ دیں، اُٹھانے کے لئے لکڑیاں صندوق کے کڑوں میں ڈال دیں اور کفارے کا ڈھکنا اُس پر لگا دیا۔ \v 21 پھر اُس نے رب کی ہدایات کے عین مطابق صندوق کو مُقدّس ترین کمرے میں رکھ کر اُس کے دروازے کا پردہ لگا دیا۔ یوں عہد کے صندوق پر پردہ پڑا رہا۔ \v 22 موسیٰ نے مخصوص روٹیوں کی میز مُقدّس کمرے کے شمالی حصے میں اُس پردے کے سامنے رکھ دی جس کے پیچھے عہد کا صندوق تھا۔ \v 23 اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق رب کے لئے مخصوص کی ہوئی روٹیاں میز پر رکھیں۔ \v 24 اُسی کمرے کے جنوبی حصے میں اُس نے شمع دان کو میز کے مقابل رکھ دیا۔ \v 25 اُس پر اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق رب کے سامنے چراغ رکھ دیئے۔ \v 26 اُس نے بخور کی سونے کی قربان گاہ بھی اُسی کمرے میں رکھی، اُس پردے کے بالکل سامنے جس کے پیچھے عہد کا صندوق تھا۔ \v 27 اُس نے اُس پر رب کی ہدایت کے عین مطابق خوشبودار بخور جلایا۔ \p \v 28 پھر اُس نے خیمے کا دروازہ لگا دیا۔ \v 29 باہر جا کر اُس نے جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ خیمے کے دروازے کے سامنے رکھ دی۔ اُس پر اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق بھسم ہونے والی قربانیاں اور غلہ کی نذریں چڑھائیں۔ \p \v 30 اُس نے دھونے کے حوض کو خیمے اور اُس قربان گاہ کے درمیان رکھ کر اُس میں پانی ڈال دیا۔ \v 31 موسیٰ، ہارون اور اُس کے بیٹے اُسے اپنے ہاتھ پاؤں دھونے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ \v 32 جب بھی وہ ملاقات کے خیمے میں داخل ہوتے یا جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ کے پاس آتے تو رب کی ہدایت کے عین مطابق پہلے غسل کرتے۔ \p \v 33 آخر میں موسیٰ نے خیمہ، قربان گاہ اور چاردیواری کھڑی کر کے صحن کے دروازے کا پردہ لگا دیا۔ یوں موسیٰ نے مقدِس کی تعمیر مکمل کی۔ \s1 خیمے میں رب کا جلال \p \v 34 پھر ملاقات کے خیمے پر بادل چھا گیا اور مقدِس رب کے جلال سے بھر گیا۔ \v 35 موسیٰ خیمے میں داخل نہ ہو سکا، کیونکہ بادل اُس پر ٹھہرا ہوا تھا اور مقدِس رب کے جلال سے بھر گیا تھا۔ \p \v 36 تمام سفر کے دوران جب بھی مقدِس کے اوپر سے بادل اُٹھتا تو اسرائیلی سفر کے لئے تیار ہو جاتے۔ \v 37 اگر وہ نہ اُٹھتا تو وہ اُس وقت تک ٹھہرے رہتے جب تک بادل اُٹھ نہ جاتا۔ \v 38 دن کے وقت بادل مقدِس کے اوپر ٹھہرا رہتا اور رات کے وقت وہ تمام اسرائیلیوں کو آگ کی صورت میں نظر آتا تھا۔ یہ سلسلہ پورے سفر کے دوران جاری رہا۔