\id 1PE اردو جیو ورژن \ide UTF-8 \h ۱-پطرس \toc1 ۱-پطرس \toc2 ۱-پطرس \toc3 ١۔پطر \mt1 ۱-پطرس \c 1 \p \v 1 یہ خط عیسیٰ مسیح کے رسول پطرس کی طرف سے ہے۔ \p مَیں اللہ کے چنے ہوؤں کو لکھ رہا ہوں، دنیا کے اُن مہمانوں کو جو پنطس، گلتیہ، کپدکیہ، آسیہ اور بِتُھنیہ کے صوبوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔ \v 2 خدا باپ نے آپ کو بہت دیر پہلے جان کر چن لیا اور اُس کے روح نے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر دیا۔ نتیجے میں آپ عیسیٰ مسیح کے تابع اور اُس کے چھڑکائے گئے خون سے پاک صاف ہو گئے ہیں۔ \p اللہ آپ کو بھرپور فضل اور سلامتی بخشے۔ \s1 زندہ اُمید \p \v 3 خدا ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے باپ کی تعریف ہو! اپنے عظیم رحم سے اُس نے عیسیٰ مسیح کو زندہ کرنے کے وسیلے سے ہمیں نئے سرے سے پیدا کیا ہے۔ اِس سے ہمیں ایک زندہ اُمید ملی ہے، \v 4 ایک ایسی میراث جو کبھی نہیں سڑے گی، کبھی نہیں ناپاک ہو جائے گی اور کبھی نہیں مُرجھائے گی۔ کیونکہ یہ آسمان پر آپ کے لئے محفوظ رکھی گئی ہے۔ \v 5 اور اللہ آپ کے ایمان کے ذریعے اپنی قدرت سے آپ کی اُس وقت تک حفاظت کرتا رہے گا جب تک آپ کو نجات نہ مل جائے، وہ نجات جو آخرت کے دن سب پر ظاہر ہونے کے لئے تیار ہے۔ \p \v 6 اُس وقت آپ خوشی منائیں گے، گو فی الحال آپ کو تھوڑی دیر کے لئے طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کر کے غم کھانا پڑتا ہے \v 7 تاکہ آپ کا ایمان اصلی ثابت ہو جائے۔ کیونکہ جس طرح آگ سونے کو آزما کر خالص بنا دیتی ہے اُسی طرح آپ کا ایمان بھی آزمایا جا رہا ہے، حالانکہ یہ فانی سونے سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ کیونکہ اللہ چاہتا ہے کہ آپ کو اُس دن تعریف، جلال اور عزت مل جائے جب عیسیٰ مسیح ظاہر ہو گا۔ \v 8 اُسی کو آپ پیار کرتے ہیں اگرچہ آپ نے اُسے دیکھا نہیں، اور اُسی پر آپ ایمان رکھتے ہیں گو وہ آپ کو اِس وقت نظر نہیں آتا۔ ہاں، آپ دل میں ناقابلِ بیان اور جلالی خوشی منائیں گے، \v 9 جب آپ وہ کچھ پائیں گے جو ایمان کی منزلِ مقصود ہے یعنی اپنی جانوں کی نجات۔ \p \v 10 نبی اِسی نجات کی تلاش اور تفتیش میں لگے رہے، اور اُنہوں نے اُس فضل کی پیش گوئی کی جو اللہ آپ کو دینے والا تھا۔ \v 11 اُنہوں نے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ مسیح کا روح جو اُن میں تھا کس وقت یا کن حالات کے بارے میں بات کر رہا تھا جب اُس نے مسیح کے دُکھ اور بعد کے جلال کی پیش گوئی کی۔ \v 12 اُن پر اِتنا ظاہر کیا گیا کہ اُن کی یہ پیش گوئیاں اُن کے اپنے لئے نہیں تھیں، بلکہ آپ کے لئے۔ اور اب یہ سب کچھ آپ کو اُن ہی کے وسیلے سے پیش کیا گیا ہے جنہوں نے آسمان سے بھیجے گئے روح القدس کے ذریعے آپ کو اللہ کی خوش خبری سنائی ہے۔ یہ ایسی باتیں ہیں جن پر فرشتے بھی نظر ڈالنے کے آرزومند ہیں۔ \s1 مُقدّس زندگی گزارنا \p \v 13 چنانچہ ذہنی طور پر کمربستہ ہو جائیں۔ ہوش مندی سے اپنی پوری اُمید اُس فضل پر رکھیں جو آپ کو عیسیٰ مسیح کے ظہور پر بخشا جائے گا۔ \v 14 آپ اللہ کے تابع فرمان فرزند ہیں، اِس لئے اُن بُری خواہشات کو اپنی زندگی میں جگہ نہ دیں جو آپ جاہل ہوتے وقت رکھتے تھے۔ ورنہ وہ آپ کی زندگی کو اپنے سانچے میں ڈھال لیں گی۔ \v 15 اِس کے بجائے اللہ کی مانند بنیں جس نے آپ کو بُلایا ہے۔ جس طرح وہ قدوس ہے اُسی طرح آپ بھی ہر وقت مُقدّس زندگی گزاریں۔ \v 16 کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس رکھو کیونکہ مَیں مُقدّس ہوں۔“ \p \v 17 اور یاد رکھیں کہ آسمانی باپ جس سے آپ دعا کرتے ہیں جانب داری نہیں کرتا بلکہ آپ کے عمل کے مطابق آپ کا فیصلہ کرے گا۔ چنانچہ جب تک آپ اِس دنیا کے مہمان رہیں گے خدا کے خوف میں زندگی گزاریں۔ \v 18 کیونکہ آپ خود جانتے ہیں کہ آپ کو باپ دادا کی بےمعنی زندگی سے چھڑانے کے لئے کیا فدیہ دیا گیا۔ یہ سونے یا چاندی جیسی فانی چیز نہیں تھی \v 19 بلکہ مسیح کا قیمتی خون تھا۔ اُسی کو بےنقص اور بےداغ لیلے کی حیثیت سے ہمارے لئے قربان کیا گیا۔ \v 20 اُسے دنیا کی تخلیق سے پیشتر چنا گیا، لیکن اِن آخری دنوں میں آپ کی خاطر ظاہر کیا گیا۔ \v 21 اور اُس کے وسیلے سے آپ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جس نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر کے عزت و جلال دیا تاکہ آپ کا ایمان اور اُمید اللہ پر ہو۔ \p \v 22 سچائی کے تابع ہو جانے سے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر دیا گیا اور آپ کے دلوں میں بھائیوں کے لئے بےریا محبت ڈالی گئی ہے۔ چنانچہ اب ایک دوسرے کو خلوص دلی اور لگن سے پیار کرتے رہیں۔ \v 23 کیونکہ آپ کی نئے سرے سے پیدائش ہوئی ہے۔ اور یہ کسی فانی بیج کا پھل نہیں ہے بلکہ اللہ کے لافانی، زندہ اور قائم رہنے والے کلام کا پھل ہے۔ \v 24 یوں کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، \p ”تمام انسان گھاس ہی ہیں، \p اُن کی تمام شان و شوکت جنگلی پھول کی مانند ہے۔ \p گھاس تو مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، \p \v 25 لیکن رب کا کلام ابد تک قائم رہتا ہے۔“ \p مذکورہ کلام اللہ کی خوش خبری ہے جو آپ کو سنائی گئی ہے۔ \c 2 \s1 زندہ پتھر اور مُقدّس قوم \p \v 1 چنانچہ اپنی زندگی سے تمام طرح کی بُرائی، دھوکے بازی، ریاکاری، حسد اور بہتان نکالیں۔ \v 2 چونکہ آپ نومولود بچے ہیں اِس لئے خالص روحانی دودھ پینے کے آرزومند رہیں، کیونکہ اِسے پینے سے ہی آپ بڑھتے بڑھتے نجات کی نوبت تک پہنچیں گے۔ \v 3 جنہوں نے خداوند کی بھلائی کا تجربہ کیا ہے اُن کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔ \p \v 4 خداوند کے پاس آئیں، اُس زندہ پتھر کے پاس جسے انسانوں نے رد کیا ہے، لیکن جو اللہ کے نزدیک چنیدہ اور قیمتی ہے۔ \v 5 اور آپ بھی زندہ پتھر ہیں جن کو اللہ اپنے روحانی مقدِس کو تعمیر کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ آپ اُس کے مخصوص و مُقدّس امام ہیں۔ عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے آپ ایسی روحانی قربانیاں پیش کر رہے ہیں جو اللہ کو پسند ہیں۔ \v 6 کیونکہ کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، \p ”دیکھو، مَیں صیون میں ایک پتھر رکھ دیتا ہوں، \p کونے کا ایک چنیدہ اور قیمتی پتھر۔ \p جو اُس پر ایمان لائے گا \p اُسے شرمندہ نہیں کیا جائے گا۔“ \p \v 7 یہ پتھر آپ کے نزدیک جو ایمان رکھتے ہیں بیش قیمت ہے۔ لیکن جو ایمان نہیں لائے اُنہوں نے اُسے رد کیا۔ \p ”جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا \p وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔“ \p \v 8 نیز وہ ایک ایسا پتھر ہے \p ”جو ٹھوکر کا باعث بنے گا، \p ایک چٹان جو ٹھیس لگنے کا سبب ہو گی۔“ \p وہ اِس لئے ٹھوکر کھاتے ہیں کیونکہ وہ کلامِ مُقدّس کے تابع نہیں ہوتے۔ یہی کچھ اللہ کی اُن کے لئے مرضی تھی۔ \p \v 9 لیکن آپ اللہ کی چنی ہوئی نسل ہیں، آپ آسمانی بادشاہ کے امام اور اُس کی مخصوص و مُقدّس قوم ہیں۔ آپ اُس کی ملکیت بن گئے ہیں تاکہ اللہ کے قوی کاموں کا اعلان کریں، کیونکہ وہ آپ کو تاریکی سے اپنی حیرت انگیز روشنی میں لایا ہے۔ \v 10 ایک وقت تھا جب آپ اُس کی قوم نہیں تھے، لیکن اب آپ اللہ کی قوم ہیں۔ پہلے آپ پر رحم نہیں ہوا تھا، لیکن اب اللہ نے آپ پر اپنے رحم کا اظہار کیا ہے۔ \s1 اللہ کے خادم \p \v 11 عزیزو، آپ اِس دنیا میں اجنبی اور مہمان ہیں۔ اِس لئے مَیں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ آپ جسمانی خواہشات کا انکار کریں۔ کیونکہ یہ آپ کی جان سے لڑتی ہیں۔ \v 12 غیرایمان داروں کے درمیان رہتے ہوئے اِتنی اچھی زندگی گزاریں کہ گو وہ آپ پر غلط کام کرنے کی تہمت بھی لگائیں توبھی اُنہیں آپ کے نیک کام نظر آئیں اور اُنہیں اللہ کی آمد کے دن اُس کی تمجید کرنی پڑے۔ \p \v 13 خداوند کی خاطر ہر انسانی اختیار کے تابع رہیں، خواہ بادشاہ ہو جو سب سے اعلیٰ اختیار رکھنے والا ہے، \v 14 خواہ اُس کے وزیر جنہیں اُس نے اِس لئے مقرر کیا ہے کہ وہ غلط کام کرنے والوں کو سزا اور اچھا کام کرنے والوں کو شاباش دیں۔ \v 15 کیونکہ اللہ کی مرضی ہے کہ آپ اچھا کام کرنے سے ناسمجھ لوگوں کی جاہل باتوں کو بند کریں۔ \v 16 آپ آزاد ہیں، اِس لئے آزادانہ زندگی گزاریں۔ لیکن اپنی آزادی کو غلط کام چھپانے کے لئے استعمال نہ کریں، کیونکہ آپ اللہ کے خادم ہیں۔ \v 17 ہر ایک کا مناسب احترام کریں، اپنے بہن بھائیوں سے محبت رکھیں، خدا کا خوف مانیں، بادشاہ کا احترام کریں۔ \s1 مسیح کے دُکھ کا نمونہ \p \v 18 اے غلامو، ہر لحاظ سے اپنے مالکوں کا احترام کر کے اُن کے تابع رہیں۔ اور یہ سلوک نہ صرف اُن کے ساتھ ہو جو نیک اور نرم دل ہیں بلکہ اُن کے ساتھ بھی جو ظالم ہیں۔ \v 19 کیونکہ اگر کوئی اللہ کی مرضی کا خیال کر کے بےانصاف تکلیف کا غم صبر سے برداشت کرے تو یہ اللہ کا فضل ہے۔ \v 20 بےشک اِس میں فخر کی کوئی بات نہیں اگر آپ صبر سے پٹائی کی وہ سزا برداشت کریں جو آپ کو غلط کام کرنے کی وجہ سے ملی ہو۔ لیکن اگر آپ کو اچھا کام کرنے کی وجہ سے دُکھ سہنا پڑے اور آپ یہ سزا صبر سے برداشت کریں تو یہ اللہ کا فضل ہے۔ \v 21 آپ کو اِسی کے لئے بُلایا گیا ہے۔ کیونکہ مسیح نے آپ کی خاطر دُکھ سہنے میں آپ کے لئے ایک نمونہ چھوڑا ہے۔ اور وہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کے نقشِ قدم پر چلیں۔ \v 22 اُس نے تو کوئی گناہ نہ کیا، اور نہ کوئی فریب کی بات اُس کے منہ سے نکلی۔ \v 23 جب لوگوں نے اُسے گالیاں دیں تو اُس نے جواب میں گالیاں نہ دیں۔ جب اُسے دُکھ سہنا پڑا تو اُس نے کسی کو دھمکی نہ دی بلکہ اُس نے اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دیا جو انصاف سے عدالت کرتا ہے۔ \v 24 مسیح خود اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کو صلیب پر لے گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مر جائیں اور یوں ہمارا گناہ سے تعلق ختم ہو جائے۔ اب وہ چاہتا ہے کہ ہم راست بازی کی زندگی گزاریں۔ کیونکہ آپ کو اُسی کے زخموں کے وسیلے سے شفا ملی ہے۔ \v 25 پہلے آپ آوارہ بھیڑوں کی طرح آوارہ پھر رہے تھے، لیکن اب آپ اپنی جانوں کے چرواہے اور نگران کے پاس لوٹ آئے ہیں۔ \c 3 \s1 بیوی اور شوہر \p \v 1 اِسی طرح آپ بیویوں کو بھی اپنے اپنے شوہر کے تابع رہنا ہے۔ کیونکہ اِس طرح وہ جو ایمان نہیں رکھتے اپنی بیوی کے چال چلن سے جیتے جا سکتے ہیں۔ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہے گی \v 2 کیونکہ وہ دیکھیں گے کہ آپ کتنی پاکیزگی سے خدا کے خوف میں زندگی گزارتی ہیں۔ \v 3 اِس کی فکر مت کرنا کہ آپ ظاہری طور پر آراستہ ہوں، مثلاً خاص طور طریقوں سے گُندھے ہوئے بالوں سے یا سونے کے زیور اور شاندار لباس پہننے سے۔ \v 4 اِس کے بجائے اِس کی فکر کریں کہ آپ کی باطنی شخصیت آراستہ ہو۔ کیونکہ جو روح نرم دلی اور سکون کے لافانی زیوروں سے سجی ہوئی ہے وہی اللہ کے نزدیک بیش قیمت ہے۔ \v 5 ماضی میں اللہ پر اُمید رکھنے والی مُقدّس خواتین بھی اِسی طرح اپنا سنگار کیا کرتی تھیں۔ یوں وہ اپنے شوہروں کے تابع رہیں، \v 6 سارہ کی طرح جو اپنے شوہر ابراہیم کو آقا کہہ کر اُس کی مانتی تھی۔ آپ تو سارہ کی بیٹیاں بن گئی ہیں۔ چنانچہ نیک کام کریں اور کسی بھی چیز سے نہ ڈریں، خواہ وہ کتنی ہی ڈراؤنی کیوں نہ ہو۔ \p \v 7 اِس طرح لازم ہے کہ آپ جو شوہر ہیں سمجھ کے ساتھ اپنی بیویوں کے ساتھ زندگی گزاریں، یہ جان کر کہ یہ آپ کی نسبت کمزور ہیں۔ اُن کی عزت کریں، کیونکہ یہ بھی آپ کے ساتھ زندگی کے فضل کی وارث ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ اِس میں بےپروائی کرنے سے آپ کی دعائیہ زندگی میں رکاوٹ پیدا ہو جائے۔ \s1 نیک زندگی گزارنے کی وجہ سے دُکھ \p \v 8 آخر میں ایک اَور بات، آپ سب ایک ہی سوچ رکھیں اور ایک دوسرے سے تعلقات میں ہم دردی، پیار، رحم اور حلیمی کا اظہار کریں۔ \v 9 کسی کے غلط کام کے جواب میں غلط کام مت کرنا، نہ کسی کی گالیوں کے جواب میں گالی دینا۔ اِس کے بجائے جواب میں ایسے شخص کو برکت دیں، کیونکہ اللہ نے آپ کو بھی اِس لئے بُلایا ہے کہ آپ اُس کی برکت وراثت میں پائیں۔ \v 10 کلامِ مُقدّس یوں فرماتا ہے، \p ”کون مزے سے زندگی گزارنا \p اور اچھے دن دیکھنا چاہتا ہے؟ \p وہ اپنی زبان کو شریر باتیں کرنے سے روکے \p اور اپنے ہونٹوں کو جھوٹ بولنے سے۔ \p \v 11 وہ بُرائی سے منہ پھیر کر نیک کام کرے، \p صلح سلامتی کا طالب ہو کر \p اُس کے پیچھے لگا رہے۔ \p \v 12 کیونکہ رب کی آنکھیں راست بازوں پر لگی رہتی ہیں، \p اور اُس کے کان اُن کی دعاؤں کی طرف مائل ہیں۔ \p لیکن رب کا چہرہ اُن کے خلاف ہے جو غلط کام کرتے ہیں۔“ \p \v 13 اگر آپ نیک کام کرنے میں سرگرم ہوں تو کون آپ کو نقصان پہنچائے گا؟ \v 14 لیکن اگر آپ کو راست کام کرنے کی وجہ سے دُکھ بھی اُٹھانا پڑے تو آپ مبارک ہیں۔ اُن کی دھمکیوں سے مت ڈرنا اور مت گھبرانا \v 15 بلکہ اپنے دلوں میں خداوند مسیح کو مخصوص و مُقدّس جانیں۔ اور جو بھی آپ سے آپ کی مسیح پر اُمید کے بارے میں پوچھے ہر وقت اُسے جواب دینے کے لئے تیار رہیں۔ لیکن نرم دلی سے اور خدا کے خوف کے ساتھ جواب دیں۔ \v 16 ساتھ ساتھ آپ کا ضمیر صاف ہو۔ پھر جو لوگ آپ کے مسیح میں اچھے چال چلن کے بارے میں غلط باتیں کر رہے ہیں اُنہیں اپنی تہمت پر شرم آئے گی۔ \v 17 یاد رہے کہ غلط کام کرنے کی وجہ سے دُکھ سہنے کی نسبت بہتر یہ ہے کہ ہم نیک کام کرنے کی وجہ سے تکلیف اُٹھائیں، بشرطیکہ یہ اللہ کی مرضی ہو۔ \v 18 کیونکہ مسیح نے ہمارے گناہوں کو مٹانے کی خاطر ایک بار سدا کے لئے موت سہی۔ ہاں، جو راست باز ہے اُس نے یہ ناراستوں کے لئے کیا تاکہ آپ کو اللہ کے پاس پہنچائے۔ اُسے بدن کے اعتبار سے سزائے موت دی گئی، لیکن روح کے اعتبار سے اُسے زندہ کر دیا گیا۔ \v 19 اِس روح کے ذریعے اُس نے جا کر قیدی روحوں کو پیغام دیا۔ \v 20 یہ اُن کی روحیں تھیں جو اُن دنوں میں نافرمان تھے جب نوح اپنی کشتی بنا رہا تھا۔ اُس وقت اللہ صبر سے انتظار کرتا رہا، لیکن آخرکار صرف چند ایک لوگ یعنی آٹھ افراد پانی میں سے گزر کر بچ نکلے۔ \v 21 یہ پانی اُس بپتسمے کی طرف اشارہ ہے جو اِس وقت آپ کو نجات دلاتا ہے۔ اِس سے جسم کی گندگی دُور نہیں کی جاتی بلکہ بپتسمہ لیتے وقت ہم اللہ سے عرض کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ضمیر پاک صاف کر دے۔ پھر یہ آپ کو عیسیٰ مسیح کے جی اُٹھنے سے نجات دلاتا ہے۔ \v 22 اب مسیح آسمان پر جا کر اللہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ گیا ہے جہاں فرشتے، اختیار والے اور قوتیں اُس کے تابع ہیں۔ \c 4 \s1 تبدیل شدہ زندگیاں \p \v 1 اب چونکہ مسیح نے جسمانی طور پر دُکھ اُٹھایا اِس لئے آپ بھی اپنے آپ کو اُس کی سی سوچ سے لیس کریں۔ کیونکہ جس نے مسیح کی خاطر جسمانی طور پر دُکھ سہہ لیا ہے اُس نے گناہ سے نپٹ لیا ہے۔ \v 2 نتیجے میں وہ زمین پر اپنی باقی زندگی انسان کی بُری خواہشات پوری کرنے میں نہیں گزارے گا بلکہ اللہ کی مرضی پوری کرنے میں۔ \v 3 ماضی میں آپ نے کافی وقت وہ کچھ کرنے میں گزارا جو غیرایمان دار پسند کرتے ہیں یعنی عیاشی، شہوت پرستی، نشہ بازی، شراب نوشی، رنگ رلیوں، ناچ رنگ اور گھنونی بُت پرستی میں۔ \v 4 اب آپ کے غیرایمان دار دوست تعجب کرتے ہیں کہ آپ اُن کے ساتھ مل کر عیاشی کے اِس تیز دھارے میں چھلانگ نہیں لگاتے۔ اِس لئے وہ آپ پر کفر بکتے ہیں۔ \v 5 لیکن اُنہیں اللہ کو جواب دینا پڑے گا جو زندوں اور مُردوں کی عدالت کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ \v 6 یہی وجہ ہے کہ اللہ کی خوش خبری اُنہیں بھی سنائی گئی جو اب مُردہ ہیں۔ مقصد یہ تھا کہ وہ اللہ کے سامنے روح میں زندگی گزار سکیں اگرچہ انسانی لحاظ سے اُن کے جسم کی عدالت کی گئی ہے۔ \s1 اپنی نعمتوں سے ایک دوسرے کی خدمت کریں \p \v 7 تمام چیزوں کا خاتمہ قریب آ گیا ہے۔ چنانچہ دعا کرنے کے لئے چست اور ہوش مند رہیں۔ \v 8 سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ ایک دوسرے سے لگاتار محبت رکھیں، کیونکہ محبت گناہوں کی بڑی تعداد پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ \v 9 بڑبڑائے بغیر ایک دوسرے کی مہمان نوازی کریں۔ \v 10 اللہ اپنا فضل مختلف نعمتوں سے ظاہر کرتا ہے۔ فضل کا یہ انتظام وفاداری سے چلاتے ہوئے ایک دوسرے کی خدمت کریں، ہر ایک اُس نعمت سے جو اُسے ملی ہے۔ \v 11 اگر کوئی بولے تو اللہ کے سے الفاظ کے ساتھ بولے۔ اگر کوئی خدمت کرے تو اُس طاقت کے ذریعے جو اللہ اُسے مہیا کرتا ہے، کیونکہ اِس طرح ہی اللہ کو عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے جلال دیا جائے گا۔ ازل سے ابد تک جلال اور قدرت اُسی کی ہو! آمین۔ \s1 آپ کی مصیبت غیرمعمولی نہیں ہے \p \v 12 عزیزو، ایذا رسانی کی اُس آگ پر تعجب نہ کریں جو آپ کو آزمانے کے لئے آپ پر آن پڑی ہے۔ یہ مت سوچنا کہ میرے ساتھ کیسی غیرمعمولی بات ہو رہی ہے۔ \v 13 بلکہ خوشی منائیں کہ آپ مسیح کے دُکھوں میں شریک ہو رہے ہیں۔ کیونکہ پھر آپ اُس وقت بھی خوشی منائیں گے جب مسیح کا جلال ظاہر ہو گا۔ \v 14 اگر لوگ اِس لئے آپ کی بےعزتی کرتے ہیں کہ آپ مسیح کے پیروکار ہیں تو آپ مبارک ہیں۔ کیونکہ اِس کا مطلب ہے کہ اللہ کا جلالی روح آپ پر ٹھہرا ہوا ہے۔ \v 15 اگر آپ میں سے کسی کو دُکھ اُٹھانا پڑے تو یہ اِس لئے نہیں ہونا چاہئے کہ آپ قاتل، چور، مجرم یا فسادی ہیں۔ \v 16 لیکن اگر آپ کو مسیح کے پیروکار ہونے کی وجہ سے دُکھ اُٹھانا پڑے تو نہ شرمائیں بلکہ مسیح کے نام میں اللہ کی حمد و ثنا کریں۔ \p \v 17 کیونکہ اب وقت آ گیا ہے کہ اللہ کی عدالت شروع ہو جائے، اور پہلے اُس کے گھر والوں کی عدالت کی جائے گی۔ اگر ایسا ہے تو پھر اِس کا انجام اُن کے لئے کیا ہو گا جو اللہ کی خوش خبری کے تابع نہیں ہیں؟ \v 18 اور اگر راست باز مشکل سے بچیں گے تو پھر بےدین اور گناہ گار کا کیا ہو گا؟ \v 19 چنانچہ جو اللہ کی مرضی سے دُکھ اُٹھا رہے ہیں وہ نیک کام کرنے سے باز نہ آئیں بلکہ اپنی جانوں کو اُسی کے حوالے کریں جو اُن کا وفادار خالق ہے۔ \c 5 \s1 اللہ کا گلہ \p \v 1 اب مَیں آپ کو جو جماعتوں کے بزرگ ہیں نصیحت کرنا چاہتا ہوں۔ مَیں خود بھی بزرگ ہوں بلکہ مسیح کے دُکھوں کا گواہ بھی ہوں، اور مَیں آپ کے ساتھ اُس آنے والے جلال میں شریک ہو جاؤں گا جو ظاہر ہو جائے گا۔ اِس حیثیت سے مَیں آپ سے اپیل کرتا ہوں، \v 2 گلہ بان ہوتے ہوئے اللہ کے اُس گلے کی دیکھ بھال کریں جو آپ کے سپرد کیا گیا ہے۔ یہ خدمت مجبوراً نہ کریں بلکہ خوشی سے، کیونکہ یہ اللہ کی مرضی ہے۔ لالچ کے بغیر پوری لگن سے یہ خدمت سرانجام دیں۔ \v 3 جنہیں آپ کے سپرد کیا گیا ہے اُن پر حکومت مت کرنا بلکہ گلے کے لئے اچھا نمونہ بنیں۔ \v 4 پھر جب ہمارا سردار گلہ بان ظاہر ہو گا تو آپ کو جلال کا غیرفانی تاج ملے گا۔ \p \v 5 اِسی طرح لازم ہے کہ آپ جو جوان ہیں بزرگوں کے تابع رہیں۔ سب انکساری کا لباس پہن کر ایک دوسرے کی خدمت کریں، کیونکہ اللہ مغروروں کا مقابلہ کرتا لیکن فروتنوں پر مہربانی کرتا ہے۔ \v 6 چنانچہ اللہ کے قادر ہاتھ کے نیچے جھک جائیں تاکہ وہ موزوں وقت پر آپ کو سرفراز کرے۔ \v 7 اپنی تمام پریشانیاں اُس پر ڈال دیں، کیونکہ وہ آپ کی فکر کرتا ہے۔ \p \v 8 ہوش مند رہیں، جاگتے رہیں۔ آپ کا دشمن ابلیس گرجتے ہوئے شیرببر کی طرح گھومتا پھرتا اور کسی کو ہڑپ کر لینے کی تلاش میں رہتا ہے۔ \v 9 ایمان میں مضبوط رہ کر اُس کا مقابلہ کریں۔ آپ کو تو معلوم ہے کہ پوری دنیا میں آپ کے بھائی اِسی قسم کا دُکھ اُٹھا رہے ہیں۔ \v 10 لیکن آپ کو زیادہ دیر کے لئے دُکھ اُٹھانا نہیں پڑے گا۔ کیونکہ ہر طرح کے فضل کا خدا جس نے آپ کو مسیح میں اپنے ابدی جلال میں شریک ہونے کے لئے بُلایا ہے وہ خود آپ کو کاملیت تک پہنچائے گا، مضبوط بنائے گا، تقویت دے گا اور ایک ٹھوس بنیاد پر کھڑا کرے گا۔ \v 11 ابد تک قدرت اُسی کو حاصل رہے۔ آمین۔ \s1 آخری سلام \p \v 12 مَیں آپ کو یہ مختصر خط سلوانس کی مدد سے لکھ رہا ہوں جسے مَیں وفادار بھائی سمجھتا ہوں۔ مَیں اِس سے آپ کی حوصلہ افزائی اور اِس کی تصدیق کرنا چاہتا ہوں کہ یہی اللہ کا حقیقی فضل ہے۔ اِس پر قائم رہیں۔ \p \v 13 بابل میں جو جماعت اللہ نے آپ کی طرح چنی ہے وہ آپ کو سلام کہتی ہے، اور اِسی طرح میرا بیٹا مرقس بھی۔ \v 14 ایک دوسرے کو محبت کا بوسہ دینا۔ \p آپ سب کی جو مسیح میں ہیں سلامتی ہو۔