\id 1CH اردو جیو ورژن \ide UTF-8 \h ۱-توارِیخ \toc1 ۱-توارِیخ \toc2 ۱-توارِیخ \toc3 ١۔توا \mt1 ۱-توارِیخ \c 1 \s1 آدم سے ابراہیم تک کا نسب نامہ \p \v 1 نوح تک آدم کی اولاد سیت، انوس، \v 2 قینان، مہلل ایل، یارد، \v 3 حنوک، متوسلح، لمک، \v 4 اور نوح تھی۔ \p نوح کے تین بیٹے سِم، حام اور یافت تھے۔ \p \v 5 یافت کے بیٹے جُمر، ماجوج، مادی، یاوان، تُوبل، مسک اور تیراس تھے۔ \v 6 جُمر کے بیٹے اشکناز، ریفت اور تُجرمہ تھے۔ \v 7 یاوان کے بیٹے اِلیسہ اور ترسیس تھے۔ کِتّی اور رودانی بھی اُس کی اولاد ہیں۔ \p \v 8 حام کے بیٹے کوش، مصر، فوط اور کنعان تھے۔ \v 9 کوش کے بیٹے سِبا، حویلہ، سبتہ، رعمہ اور سبتکہ تھے۔ رعمہ کے بیٹے سبا اور ددان تھے۔ \v 10 نمرود بھی کوش کا بیٹا تھا۔ وہ زمین پر پہلا سورما تھا۔ \v 11 مصر ذیل کی قوموں کا باپ تھا: لودی، عنامی، لِہابی، نفتوحی، \v 12 فتروسی، کسلوحی (جن سے فلستی نکلے) اور کفتوری۔ \v 13 کنعان کا پہلوٹھا صیدا تھا۔ کنعان اِن قوموں کا باپ بھی تھا: حِتّی \v 14 یبوسی، اموری، جرجاسی، \v 15 حِوّی، عرقی، سینی، \v 16 اروادی، صماری اور حماتی۔ \p \v 17 سِم کے بیٹے عیلام، اسور، ارفکسد، لُود اور اَرام تھے۔ اَرام کے بیٹے عُوض، حول، جتر اور مسک تھے۔ \v 18 ارفکسد کا بیٹا سلح اور سلح کا بیٹا عِبر تھا۔ \v 19 عِبر کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ ایک کا نام فلج یعنی تقسیم تھا، کیونکہ اُن ایام میں دنیا تقسیم ہوئی۔ فلج کے بھائی کا نام یُقطان تھا۔ \v 20 یُقطان کے بیٹے الموداد، سلف، حصرماوت، اِراخ، \v 21 ہدورام، اُوزال، دِقلہ، \v 22 عوبال، ابی مائیل، سبا، \v 23 اوفیر، حویلہ اور یوباب تھے۔ یہ سب اُس کے بیٹے تھے۔ \p \v 24 سِم کا یہ نسب نامہ ہے: سِم، ارفکسد، سلح، \v 25 عِبر، فلج، رعو، \v 26 سروج، نحور، تارح \v 27 اور ابرام یعنی ابراہیم۔ \s1 ابراہیم کا نسب نامہ \p \v 28 ابراہیم کے بیٹے اسحاق اور اسمٰعیل تھے۔ \v 29 اُن کی درجِ ذیل اولاد تھی: \p اسمٰعیل کا پہلوٹھا نبایوت تھا۔ اُس کے باقی بیٹے قیدار، ادبئیل، مِبسام، \v 30 مِشماع، دُومہ، مسّا، حدد، تیما، \v 31 یطور، نفیس اور قِدمہ تھے۔ سب اسمٰعیل کے ہاں پیدا ہوئے۔ \p \v 32 ابراہیم کی داشتہ قطورہ کے بیٹے زِمران، یُقسان، مِدان، مِدیان، اِسباق اور سوخ تھے۔ یُقسان کے دو بیٹے سبا اور ددان پیدا ہوئے \v 33 جبکہ مِدیان کے بیٹے عیفہ، عِفر، حنوک، ابیداع اور اِلدعا تھے۔ سب قطورہ کی اولاد تھے۔ \p \v 34 ابراہیم کے بیٹے اسحاق کے دو بیٹے پیدا ہوئے، عیسَو اور اسرائیل۔ \v 35 عیسَو کے بیٹے اِلی فز، رعوایل، یعوس، یعلام اور قورح تھے۔ \v 36 اِلی فز کے بیٹے تیمان، اومر، صفی، جعتام، قنز اور عمالیق تھے۔ عمالیق کی ماں تِمنع تھی۔ \v 37 رعوایل کے بیٹے نحت، زارح، سمّہ اور مِزّہ تھے۔ \s1 سعیر یعنی ادوم کا نسب نامہ \p \v 38 سعیر کے بیٹے لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، دیسون، ایصر اور دیسان تھے۔ \v 39 لوطان کے دو بیٹے حوری اور ہومام تھے۔ (تِمنع لوطان کی بہن تھی۔) \v 40 سوبل کے بیٹے علیان، مانحت، عیبال، سفی اور اونام تھے۔ صِبعون کے بیٹے ایّاہ اور عنہ تھے۔ \v 41 عنہ کے ایک بیٹا دیسون پیدا ہوا۔ دیسون کے چار بیٹے حمران، اِشبان، یِتران اور کِران تھے۔ \v 42 ایصر کے تین بیٹے بِلہان، زعوان اور عقان تھے۔ دیسان کے دو بیٹے عُوض اور اران تھے۔ \s1 ادوم کے بادشاہ \p \v 43 اِس سے پہلے کہ اسرائیلیوں کا کوئی بادشاہ تھا ذیل کے بادشاہ یکے بعد دیگرے ملکِ ادوم میں حکومت کرتے تھے: \p بالع بن بعور جو دنہابا شہر کا تھا۔ \p \v 44 اُس کی موت پر یوباب بن زارح جو بُصرہ شہر کا تھا۔ \p \v 45 اُس کی موت پر حُشام جو تیمانیوں کے ملک کا تھا۔ \p \v 46 اُس کی موت پر ہدد بن بِدد جس نے ملکِ موآب میں مِدیانیوں کو شکست دی۔ وہ عویت شہر کا تھا۔ \p \v 47 اُس کی موت پر سملہ جو مسرِقہ شہر کا تھا۔ \p \v 48 اُس کی موت پر ساؤل جو دریائے فرات پر رحوبوت شہر کا تھا۔ \p \v 49 اُس کی موت پر بعل حنان بن عکبور۔ \p \v 50 اُس کی موت پر ہدد جو فاعُو شہر کا تھا۔ (بیوی کا نام مہیطب ایل بنت مطرِد بنت میزاہاب تھا۔) \v 51 پھر ہدد مر گیا۔ \p ادومی قبیلوں کے سردار تِمنع، علیاہ، یتیت، \v 52 اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، \v 53 قنز، تیمان، مِبصار، \v 54 مجدی ایل اور عِرام تھے۔ یہی ادوم کے سردار تھے۔ \c 2 \s1 یعقوب یعنی اسرائیل کے بیٹے \p \v 1 اسرائیل کے بارہ بیٹے روبن، شمعون، لاوی، یہوداہ، اِشکار، زبولون، \v 2 دان، یوسف، بن یمین، نفتالی، جد اور آشر تھے۔ \s1 یہوداہ کا نسب نامہ \p \v 3 یہوداہ کی شادی کنعانی عورت سے ہوئی جو سوع کی بیٹی تھی۔ اُن کے تین بیٹے عیر، اونان اور سیلہ پیدا ہوئے۔ یہوداہ کا پہلوٹھا عیر رب کے نزدیک شریر تھا، اِس لئے اُس نے اُسے مرنے دیا۔ \v 4 یہوداہ کے مزید دو بیٹے اُس کی بہو تمر سے پیدا ہوئے۔ اُن کے نام فارص اور زارح تھے۔ یوں یہوداہ کے کُل پانچ بیٹے تھے۔ \p \v 5 فارص کے دو بیٹے حصرون اور حمول تھے۔ \p \v 6 زارح کے پانچ بیٹے زِمری، ایتان، ہیمان، کلکول اور دارع تھے۔ \v 7 کرمی بن زِمری کا بیٹا وہی عکر یعنی عکن تھا جس نے اُس لُوٹے ہوئے مال میں سے کچھ لیا جو رب کے لئے مخصوص تھا۔ \v 8 ایتان کے بیٹے کا نام عزریاہ تھا۔ \p \v 9 حصرون کے تین بیٹے یرحمئیل، رام اور کلوبی یعنی کالب تھے۔ \s1 رام کی اولاد \p \v 10 رام کے ہاں عمی نداب اور عمی نداب کے ہاں یہوداہ کے قبیلے کا سردار نحسون پیدا ہوا۔ \v 11 نحسون سلمون کا اور سلمون بوعز کا باپ تھا۔ \v 12 بوعز عوبید کا اور عوبید یسّی کا باپ تھا۔ \v 13 بڑے سے لے کر چھوٹے تک یسّی کے بیٹے اِلیاب، ابی نداب، سِمعا، \v 14 نتنی ایل، ردّی، \v 15 اوضم اور داؤد تھے۔ کُل سات بھائی تھے۔ \v 16 اُن کی دو بہنیں ضرویاہ اور ابی جیل تھیں۔ ضرویاہ کے تین بیٹے ابی شے، یوآب اور عساہیل تھے۔ \v 17 ابی جیل کے ایک بیٹا عماسا پیدا ہوا۔ باپ یتر اسمٰعیلی تھا۔ \s1 کالب کی اولاد \p \v 18 کالب بن حصرون کی بیوی عزوبہ کے ہاں بیٹی بنام یریعوت پیدا ہوئی۔ یریعوت کے بیٹے یشر، سوباب اور اردون تھے۔ \v 19 عزوبہ کے وفات پانے پر کالب نے اِفرات سے شادی کی۔ اُن کے بیٹا حور پیدا ہوا۔ \v 20 حور اُوری کا اور اُوری بضلی ایل کا باپ تھا۔ \p \v 21 60 سال کی عمر میں کالب کے باپ حصرون نے دوبارہ شادی کی۔ بیوی جِلعاد کے باپ مکیر کی بیٹی تھی۔ اِس رشتے سے بیٹا سجوب پیدا ہوا۔ \v 22‏-23 سجوب کا بیٹا وہ یائیر تھا جس کی جِلعاد کے علاقے میں 23 بستیاں بنام ’یائیر کی بستیاں‘ تھیں۔ لیکن بعد میں جسور اور شام کے فوجیوں نے اُن پر قبضہ کر لیا۔ اُس وقت اُنہیں قنات بھی گرد و نواح کے علاقے سمیت حاصل ہوا۔ اُن دنوں میں کُل 60 آبادیاں اُن کے ہاتھ میں آ گئیں۔ اِن کے تمام باشندے جِلعاد کے باپ مکیر کی اولاد تھے۔ \v 24 حصرون جس کی بیوی ابیاہ تھی فوت ہوا تو کالب اور اِفراتہ کے ہاں بیٹا اشحور پیدا ہوا۔ بعد میں اشحور تقوع شہر کا بانی بن گیا۔ \s1 یرحمئیل کی اولاد \p \v 25 حصرون کے پہلوٹھے یرحمئیل کے بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک رام، بونہ، اورن، اوضم اور اخیاہ تھے۔ \v 26 یرحمئیل کی دوسری بیوی عطارہ کا ایک بیٹا اونام تھا۔ \p \v 27 یرحمئیل کے پہلوٹھے رام کے بیٹے معض، یمین اور عیقر تھے۔ \v 28 اونام کے دو بیٹے سمّی اور یدع تھے۔ سمّی کے دو بیٹے ندب اور ابی سور تھے۔ \v 29 ابی سور کی بیوی ابی خیل کے دو بیٹے اخبان اور مولِد پیدا ہوئے۔ \v 30 ندب کے دو بیٹے سلد اور افائم تھے۔ سلد بےاولاد مر گیا، \v 31 لیکن افائم کے ہاں بیٹا یِسعی پیدا ہوا۔ یِسعی سیسان کا اور سیسان اخلی کا باپ تھا۔ \v 32 سمّی کے بھائی یدع کے دو بیٹے یتر اور یونتن تھے۔ یتر بےاولاد مر گیا، \v 33 لیکن یونتن کے دو بیٹے فلت اور زازا پیدا ہوئے۔ سب یرحمئیل کی اولاد تھے۔ \v 34‏-35 سیسان کے بیٹے نہیں تھے بلکہ بیٹیاں۔ ایک بیٹی کی شادی اُس نے اپنے مصری غلام یرخع سے کروائی۔ اُن کے بیٹا عتّی پیدا ہوا۔ \v 36 عتّی کے ہاں ناتن پیدا ہوا اور ناتن کے زبد، \v 37 زبد کے اِفلال، اِفلال کے عوبید، \v 38 عوبید کے یاہو، یاہو کے عزریاہ، \v 39 عزریاہ کے خلِص، خلِص کے اِلعاسہ، \v 40 اِلعاسہ کے سِسمی، سِسمی کے سلّوم، \v 41 سلّوم کے یقمیاہ اور یقمیاہ کے اِلی سمع۔ \s1 کالب کی اولاد کا ایک اَور نسب نامہ \p \v 42 ذیل میں یرحمئیل کے بھائی کالب کی اولاد ہے: اُس کا پہلوٹھا میسع زیف کا باپ تھا اور دوسرا بیٹا مریسہ حبرون کا باپ۔ \v 43 حبرون کے چار بیٹے قورح، تفّوح، رقم اور سمع تھے۔ \v 44 سمع کے بیٹے رخم کے ہاں یرقعام پیدا ہوا۔ رقم سمّی کا باپ تھا، \v 45 سمّی معون کا اور معون بیت صور کا۔ \p \v 46 کالب کی داشتہ عیفہ کے بیٹے حاران، موضا اور جازز پیدا ہوئے۔ حاران کے بیٹے کا نام جازز تھا۔ \v 47 یہدی کے بیٹے رجم، یوتام، جیسان، فلط، عیفہ اور شعف تھے۔ \p \v 48 کالب کی دوسری داشتہ معکہ کے بیٹے شِبر، تِرحنہ، \v 49 شعف (مدمنّہ کا باپ) اور سِوا (مکبینہ اور جِبعہ کا باپ) پیدا ہوئے۔ کالب کی ایک بیٹی بھی تھی جس کا نام عکسہ تھا۔ \v 50 سب کالب کی اولاد تھے۔ \p اِفراتہ کے پہلوٹھے حور کے بیٹے قِریَت یعریم کا باپ سوبل، \v 51 بیت لحم کا باپ سلما اور بیت جادر کا باپ خارِف تھے۔ \v 52 قِریَت یعریم کے باپ سوبل سے یہ گھرانے نکلے: ہرائی، مانحت کا آدھا حصہ \v 53 اور قِریَت یعریم کے خاندان اِتری، فوتی، سُماتی اور مِسراعی۔ اِن سے صُرعتی اور اِستالی نکلے ہیں۔ \p \v 54 سلما سے ذیل کے گھرانے نکلے: بیت لحم کے باشندے، نطوفاتی، عطرات بیت یوآب، مانحت کا آدھا حصہ، صُرعی \v 55 اور یعبیض میں آباد منشیوں کے خاندان تِرعاتی، سِمعاتی اور سوکاتی۔ یہ سب قینی تھے جو ریکابیوں کے باپ حمّت سے نکلے تھے۔ \c 3 \s1 داؤد بادشاہ کی اولاد \p \v 1 حبرون میں داؤد بادشاہ کے درجِ ذیل بیٹے پیدا ہوئے: \p پہلوٹھا امنون تھا جس کی ماں اخی نوعم یزرعیلی تھی۔ دوسرا دانیال تھا جس کی ماں ابی جیل کرملی تھی۔ \v 2 تیسرا ابی سلوم تھا۔ اُس کی ماں معکہ تھی جو جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی تھی۔ چوتھا ادونیاہ تھا جس کی ماں حجیت تھی۔ \v 3 پانچواں سفطیاہ تھا جس کی ماں ابی طال تھی۔ چھٹا اِترعام تھا جس کی ماں عِجلہ تھی۔ \v 4 داؤد کے یہ چھ بیٹے اُن ساڑھے سات سالوں کے دوران پیدا ہوئے جب حبرون اُس کا دار الحکومت تھا۔ \p اِس کے بعد وہ یروشلم میں منتقل ہوا اور وہاں مزید 33 سال حکومت کرتا رہا۔ \v 5 اُس دوران اُس کی بیوی بت سبع بنت عمی ایل کے چار بیٹے سِمعا، سوباب، ناتن اور سلیمان پیدا ہوئے۔ \v 6 مزید بیٹے بھی پیدا ہوئے، اِبحار، اِلی سوع، اِلی فلط، \v 7 نوجہ، نفج، یفیع، \v 8 اِلی سمع، اِلیَدع اور اِلی فلط۔ کُل نو بیٹے تھے۔ \v 9 تمر اُن کی بہن تھی۔ اِن کے علاوہ داؤد کی داشتاؤں کے بیٹے بھی تھے۔ \p \v 10 سلیمان کے ہاں رحبعام پیدا ہوا، رحبعام کے ابیاہ، ابیاہ کے آسا، آسا کے یہوسفط، \v 11 یہوسفط کے یہورام، یہورام کے اخزیاہ، اخزیاہ کے یوآس، \v 12 یوآس کے اَمَصیاہ، اَمَصیاہ کے عزریاہ یعنی عُزیّاہ، عُزیّاہ کے یوتام، \v 13 یوتام کے آخز، آخز کے حِزقیاہ، حِزقیاہ کے منسّی، \v 14 منسّی کے امون اور امون کے یوسیاہ۔ \p \v 15 یوسیاہ کے چار بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یوحنان، یہویقیم، صِدقیاہ اور سلّوم تھے۔ \p \v 16 یہویقیم یہویاکین\f + \fr 3‏:16 \fk یہویاکین: \ft عبرانی میں یہویاکین کا مترادف یکونیاہ مستعمل ہے۔ \f* کا اور یہویاکین صِدقیاہ کا باپ تھا۔ \v 17 یہویاکین\f + \fr 3‏:17 \fk یہویاکین: \ft عبرانی میں یہویاکین کا مترادف یکونیاہ مستعمل ہے۔ \f* کو بابل میں جلاوطن کر دیا گیا۔ اُس کے سات بیٹے سیالتی ایل، \v 18 مَلکِرام، فِدایاہ، شیناضّر، یقمیاہ، ہوسمع اور ندبیاہ تھے۔ \v 19 فِدایاہ کے دو بیٹے زرُبابل اور سِمعی تھے۔ \p زرُبابل کے دو بیٹے مسُلّام اور حننیاہ تھے۔ ایک بیٹی بنام سلومیت بھی پیدا ہوئی۔ \v 20 باقی پانچ بیٹوں کے نام حسوبہ، اوہل، برکیاہ، حسدیاہ اور یوسب حسد تھے۔ \p \v 21 حننیاہ کے دو بیٹے فلطیاہ اور یسعیاہ تھے۔ یسعیاہ رِفایاہ کا باپ تھا، رِفایاہ ارنان کا، ارنان عبدیاہ کا اور عبدیاہ سکنیاہ کا۔ \p \v 22 سکنیاہ کے بیٹے کا نام سمعیاہ تھا۔ سمعیاہ کے چھ بیٹے حطّوش، اِجال، بریح، نعریاہ اور سافط تھے۔ \v 23 نعریاہ کے تین بیٹے اِلیوعینی، حِزقیاہ اور عزری قام پیدا ہوئے۔ \p \v 24 اِلیوعینی کے سات بیٹے ہوداویاہ، اِلیاسب، فِلایاہ، عقّوب، یوحنان، دِلایاہ اور عنانی تھے۔ \c 4 \s1 یہوداہ کی اولاد \p \v 1 فارص، حصرون، کرمی، حور اور سوبل یہوداہ کی اولاد تھے۔ \p \v 2 ریایاہ بن سوبل کے ہاں یحت، یحت کے اخومی اور اخومی کے لاہد پیدا ہوا۔ یہ صُرعتی خاندانوں کے باپ دادا تھے۔ \p \v 3 عیطام کے تین بیٹے یزرعیل، اِسما اور اِدباس تھے۔ اُن کی بہن کا نام ہَضلِلفونی تھا۔ \p \v 4 اِفراتہ کا پہلوٹھا حور بیت لحم کا باپ تھا۔ اُس کے دو بیٹے جدور کا باپ فنوایل اور حوسہ کا باپ عزر تھے۔ \p \v 5 تقوع کے باپ اشحور کی دو بیویاں حیلاہ اور نعرہ تھیں۔ \p \v 6 نعرہ کے بیٹے اخوزّام، حِفر، تیمنی اور ہخَستری تھے۔ \p \v 7 حیلاہ کے بیٹے ضرت، صُحر اور اِتنان تھے۔ \p \v 8 قوض کے بیٹے عنوب اور ہضّوبیبہ تھے۔ اُس سے اخرخیل بن حروم کے خاندان بھی نکلے۔ \p \v 9 یعبیض کی اپنے بھائیوں کی نسبت زیادہ عزت تھی۔ اُس کی ماں نے اُس کا نام یعبیض یعنی ’وہ تکلیف دیتا ہے‘ رکھا، کیونکہ اُس نے کہا، ”پیدا ہوتے وقت مجھے بڑی تکلیف ہوئی۔“ \v 10 یعبیض نے بلند آواز سے اسرائیل کے خدا سے التماس کی، ”کاش تُو مجھے برکت دے کر میرا علاقہ وسیع کر دے۔ تیرا ہاتھ میرے ساتھ ہو، اور مجھے نقصان سے بچا تاکہ مجھے تکلیف نہ پہنچے۔“ اور اللہ نے اُس کی سنی۔ \p \v 11 سوخہ کے بھائی کلوب محیر کا اور محیر اِستون کا باپ تھا۔ \p \v 12 اِستون کے بیٹے بیت رفا، فاسح اور تخِنّہ تھے۔ \p تخِنّہ ناحس شہر کا باپ تھا جس کی اولاد ریکہ میں آباد ہے۔ \v 13 قنز کے بیٹے غُتنی ایل اور سرایاہ تھے۔ غُتنی ایل کے بیٹوں کے نام حتت اور معوناتی تھے۔ \p \v 14 معوناتی عُفرہ کا باپ تھا۔ \p سرایاہ یوآب کا باپ تھا جو ’وادیٔ کاری گر‘ کا بانی تھا۔ آبادی کا یہ نام اِس لئے پڑ گیا کہ اُس کے باشندے کاری گر تھے۔ \p \v 15 کالب بن یفُنّہ کے بیٹے عیرو، ایلہ اور نعم تھے۔ ایلہ کا بیٹا قنز تھا۔ \p \v 16 یہلّل ایل کے چار بیٹے زیف، زیفہ، تیریاہ اور اسرایل تھے۔ \p \v 17‏-18 عزرہ کے چار بیٹے یتر، مرد، عِفر اور یلون تھے۔ مرد کی شادی مصری بادشاہ فرعون کی بیٹی بِتیاہ سے ہوئی۔ اُس کے تین بچے مریم، سمّی اور اِسباح پیدا ہوئے۔ اِسباح اِستموع کا باپ تھا۔ مرد کی دوسری بیوی یہوداہ کی تھی، اور اُس کے تین بیٹے جدور کا باپ یرد، سوکہ کا باپ حِبر اور زنوح کا باپ یقوتی ایل تھے۔ \p \v 19 ہودیاہ کی بیوی نحم کی بہن تھی۔ اُس کا ایک بیٹا قعیلہ جرمی کا باپ اور دوسرا اِستموع معکاتی تھا۔ \p \v 20 سیمون کے بیٹے امنون، رِنّہ، بن حنان اور تیلون تھے۔ یِسعی کے بیٹے زوحِت اور بن زوحِت تھے۔ \p \v 21 سیلہ بن یہوداہ کی درجِ ذیل اولاد تھی: لیکہ کا باپ عیر، مریسہ کا باپ لعدہ، بیت اشبیع میں آباد باریک کتان کا کام کرنے والوں کے خاندان، \v 22 یوقیم، کوزیبا کے باشندے، اور یوآس اور ساراف جو قدیم روایت کے مطابق موآب پر حکمرانی کرتے تھے لیکن بعد میں بیت لحم واپس آئے۔ \v 23 وہ نتاعیم اور جدیرہ میں رہ کر کمہار اور بادشاہ کے ملازم تھے۔ \s1 شمعون کی اولاد \p \v 24 شمعون کے بیٹے یموایل، یمین، یریب، زارح اور ساؤل تھے۔ \v 25 ساؤل کے ہاں سلّوم پیدا ہوا، سلّوم کے مِبسام، مِبسام کے مِشماع، \v 26 مِشماع کے حموایل، حموایل کے زکور اور زکور کے سِمعی۔ \v 27 سِمعی کے 16 بیٹے اور چھ بیٹیاں تھیں، لیکن اُس کے بھائیوں کے کم بچے پیدا ہوئے۔ نتیجے میں شمعون کا قبیلہ یہوداہ کے قبیلے کی نسبت چھوٹا رہا۔ \p \v 28 ذیل کے شہر اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت شمعون کا قبائلی علاقہ تھا: بیرسبع، مولادہ، حصار سوعال، \v 29 بِلہاہ، عضم، تولد، \v 30 بتوایل، حُرمہ، صِقلاج، \v 31 بیت مرکبوت، حصار سوسیم، بیت بِری اور شعریم۔ داؤد کی حکومت تک یہ قبیلہ اِن جگہوں میں آباد تھا، \v 32 نیز عیطام، عین، رِمّون، توکن اور عسن میں بھی۔ \v 33 اِن پانچ آبادیوں کے گرد و نواح کے دیہات بھی بعل تک شامل تھے۔ ہر مقام کے اپنے اپنے تحریری نسب نامے تھے۔ \p \v 34 شمعون کے خاندانوں کے درجِ ذیل سرپرست تھے: مِسوباب، یملیک، یوشہ بن اَمَصیاہ، \v 35 یوایل، یاہو بن یوسِبیاہ بن سرایاہ بن عسی ایل، \v 36 اِلیوعینی، یعقوبہ، یشوخایہ، عسایاہ، عدی ایل، یسیمی ایل، بِنایاہ، \v 37 زیزا بن شِفعی بن الّون بن یدایاہ بن سِمری بن سمعیاہ۔ \p \v 38 درجِ بالا آدمی اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اُن کے خاندان بہت بڑھ گئے، \v 39 اِس لئے وہ اپنے ریوڑوں کو چَرانے کی جگہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے وادی کے مشرق میں جدور تک پھیل گئے۔ \v 40 وہاں اُنہیں اچھی اور شاداب چراگاہیں مل گئیں۔ علاقہ کھلا، پُرسکون اور آرام دہ بھی تھا۔ پہلے حام کی کچھ اولاد وہاں آباد تھی، \v 41 لیکن حِزقیاہ بادشاہ کے ایام میں شمعون کے مذکورہ سرپرستوں نے وہاں کے رہنے والے حامیوں اور معونیوں پر حملہ کیا اور اُن کے تنبوؤں کو تباہ کر کے سب کو مار دیا۔ ایک بھی نہ بچا۔ پھر وہ خود وہاں آباد ہوئے۔ اب اُن کے ریوڑوں کے لئے کافی چراگاہیں تھیں۔ آج تک وہ اِسی علاقے میں رہتے ہیں۔ \p \v 42 ایک دن شمعون کے 500 آدمی یِسعی کے چار بیٹوں فلطیاہ، نعریاہ، رِفایاہ اور عُزی ایل کی راہنمائی میں سعیر کے پہاڑی علاقے میں گھس گئے۔ \v 43 وہاں اُنہوں نے اُن عمالیقیوں کو ہلاک کر دیا جنہوں نے بچ کر وہاں پناہ لی تھی۔ پھر وہ خود وہاں رہنے لگے۔ آج تک وہ وہیں آباد ہیں۔ \c 5 \s1 روبن کی اولاد \p \v 1 اسرائیل کا پہلوٹھا روبن تھا۔ لیکن چونکہ اُس نے اپنے باپ کی داشتہ سے ہم بستر ہونے سے باپ کی بےحرمتی کی تھی اِس لئے پہلوٹھے کا موروثی حق اُس کے بھائی یوسف کے بیٹوں کو دیا گیا۔ اِسی وجہ سے نسب ناموں میں روبن کو پہلوٹھے کی حیثیت سے بیان نہیں کیا گیا۔ \v 2 یہوداہ دیگر بھائیوں کی نسبت زیادہ طاقت ور تھا، اور اُس سے قوم کا بادشاہ نکلا۔ توبھی یوسف کو پہلوٹھے کا موروثی حق حاصل تھا۔ \p \v 3 اسرائیل کے پہلوٹھے روبن کے چار بیٹے حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی تھے۔ \p \v 4 یوایل کے ہاں سمعیاہ پیدا ہوا، سمعیاہ کے جوج، جوج کے سِمعی، \v 5 سِمعی کے میکاہ، میکاہ کے ریایاہ، ریایاہ کے بعل اور \v 6 بعل کے بئیرہ۔ بئیرہ کو اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر نے جلاوطن کر دیا۔ بئیرہ روبن کے قبیلے کا سرپرست تھا۔ \v 7 اُن کے نسب ناموں میں اُس کے بھائی اُن کے خاندانوں کے مطابق درج کئے گئے ہیں، سرِفہرست یعی ایل، پھر زکریاہ \v 8 اور بالع بن عزز بن سمع بن یوایل۔ \p روبن کا قبیلہ عروعیر سے لے کر نبو اور بعل معون تک کے علاقے میں آباد ہوا۔ \v 9 مشرق کی طرف وہ اُس ریگستان کے کنارے تک پھیل گئے جو دریائے فرات سے شروع ہوتا ہے۔ کیونکہ جِلعاد میں اُن کے ریوڑوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تھی۔ \p \v 10 ساؤل کے ایام میں اُنہوں نے ہاجریوں سے لڑ کر اُنہیں ہلاک کر دیا اور خود اُن کی آبادیوں میں رہنے لگے۔ یوں جِلعاد کے مشرق کا پورا علاقہ روبن کے قبیلے کی ملکیت میں آ گیا۔ \s1 جد کی اولاد \p \v 11 جد کا قبیلہ روبن کے قبیلے کے پڑوسی ملک بسن میں سلکہ تک آباد تھا۔ \v 12 اُس کا سربراہ یوایل تھا، پھر سافم، یعنی اور سافط۔ وہ سب بسن میں آباد تھے۔ \v 13 اُن کے بھائی اُن کے خاندانوں سمیت میکائیل، مسُلّام، سبع، یوری، یعکان، زیع اور عِبر تھے۔ \v 14 یہ سات آدمی ابی خیل بن حوری بن یاروح بن جِلعاد بن میکائیل بن یسیسی بن یحدو بن بوز کے بیٹے تھے۔ \v 15 اخی بن عبدی ایل بن جونی اِن خاندانوں کا سرپرست تھا۔ \p \v 16 جد کا قبیلہ جِلعاد اور بسن کے علاقوں کی آبادیوں میں آباد تھا۔ شارون سے لے کر سرحد تک کی پوری چراگاہیں بھی اُن کے قبضے میں تھیں۔ \v 17 یہ تمام خاندان یہوداہ کے بادشاہ یوتام اور اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کے زمانے میں نسب ناموں میں درج کئے گئے۔ \s1 دریائے یردن کے مشرق میں قبیلوں کی جنگ \p \v 18 روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے 44,760 فوجی تھے۔ سب لڑنے کے قابل اور تجربہ کار آدمی تھے، ایسے لوگ جو تیر چلا سکتے اور ڈھال اور تلوار سے لیس تھے۔ \v 19 اُنہوں نے ہاجریوں، یطور، نفیس اور نودب سے جنگ کی۔ \v 20 لڑتے وقت اُنہوں نے اللہ سے مدد کے لئے فریاد کی، تو اُس نے اُن کی سن کر ہاجریوں کو اُن کے اتحادیوں سمیت اُن کے حوالے کر دیا۔ \v 21 اُنہوں نے اُن سے بہت کچھ لُوٹ لیا: 50,000 اونٹ، 2,50,000 بھیڑبکریاں اور 2,000 گدھے۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے 1,00,000 لوگوں کو قید بھی کر لیا۔ \v 22 میدانِ جنگ میں بےشمار دشمن مارے گئے، کیونکہ جنگ اللہ کی تھی۔ جب تک اسرائیلیوں کو اسور میں جلاوطن نہ کر دیا گیا وہ اِس علاقے میں آباد رہے۔ \s1 منسّی کا آدھا قبیلہ \p \v 23 منسّی کا آدھا قبیلہ بہت بڑا تھا۔ اُس کے لوگ بسن سے لے کر بعل حرمون اور سنیر یعنی حرمون کے پہاڑی سلسلے تک پھیل گئے۔ \v 24 اُن کے خاندانی سرپرست عِفر، یِسعی، اِلی ایل، عزری ایل، یرمیاہ، ہوداویاہ اور یحدی ایل تھے۔ سب ماہر فوجی، مشہور آدمی اور خاندانی سربراہ تھے۔ \s1 مشرقی قبیلوں کی جلاوطنی \p \v 25 لیکن یہ مشرقی قبیلے اپنے باپ دادا کے خدا سے بےوفا ہو گئے۔ وہ زنا کر کے ملک کے اُن اقوام کے دیوتاؤں کے پیچھے لگ گئے جن کو اللہ نے اُن کے آگے سے مٹا دیا تھا۔ \v 26 یہ دیکھ کر اسرائیل کے خدا نے اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر کو اُن کے خلاف برپا کیا جس نے روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کو جلاوطن کر دیا۔ وہ اُنہیں خلح، دریائے خابور، ہارا اور دریائے جوزان کو لے گیا جہاں وہ آج تک آباد ہیں۔ \c 6 \s1 امامِ اعظم کی نسل (لاوی کا قبیلہ) \p \v 1 لاوی کے بیٹے جَیرسون، قِہات اور مِراری تھے۔ \v 2 قِہات کے بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔ \p \v 3 عمرام کے بیٹے ہارون اور موسیٰ تھے۔ بیٹی کا نام مریم تھا۔ ہارون کے بیٹے ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر تھے۔ \p \v 4 اِلی عزر کے ہاں فینحاس پیدا ہوا، فینحاس کے ابی سوع، \v 5 ابی سوع کے بُقی، بُقی کے عُزّی، \v 6 عُزّی کے زرخیاہ، زرخیاہ کے مِرایوت، \v 7 مِرایوت کے امریاہ، امریاہ کے اخی طوب، \v 8 اخی طوب کے صدوق، صدوق کے اخی معض، \v 9 اخی معض کے عزریاہ، عزریاہ کے یوحنان \v 10 اور یوحنان کے عزریاہ۔ یہی عزریاہ رب کے اُس گھر کا پہلا امامِ اعظم تھا جو سلیمان نے یروشلم میں بنوایا تھا۔ \v 11 اُس کے ہاں امریاہ پیدا ہوا، امریاہ کے اخی طوب، \v 12 اخی طوب کے صدوق، صدوق کے سلّوم، \v 13 سلّوم کے خِلقیاہ، خِلقیاہ کے عزریاہ، \v 14 عزریاہ کے سرایاہ اور سرایاہ کے یہوصدق۔ \v 15 جب رب نے نبوکدنضر کے ہاتھ سے یروشلم اور پورے یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا تو یہوصدق بھی اُن میں شامل تھا۔ \s1 لاوی کی اولاد \p \v 16 لاوی کے تین بیٹے جَیرسوم، قِہات اور مِراری تھے۔ \v 17 جَیرسوم کے دو بیٹے لِبنی اور سِمعی تھے۔ \v 18 قِہات کے چار بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔ \v 19 مِراری کے دو بیٹے محلی اور مُوشی تھے۔ \p ذیل میں لاوی کے خاندانوں کی فہرست اُن کے بانیوں کے مطابق درج ہے۔ \p \v 20 جَیرسوم کے ہاں لِبنی پیدا ہوا، لِبنی کے یحت، یحت کے زِمّہ، \v 21 زِمّہ کے یوآخ، یوآخ کے عِدّو، عِدّو کے زارح اور زارح کے یتری۔ \p \v 22 قِہات کے ہاں عمی نداب پیدا ہوا، عمی نداب کے قورح، قورح کے اسّیر، \v 23 اسّیر کے اِلقانہ، اِلقانہ کے ابی آسف، ابی آسف کے اسّیر، \v 24 اسّیر کے تحت، تحت کے اُوری ایل، اُوری ایل کے عُزیّاہ اور عُزیّاہ کے ساؤل۔ \v 25 اِلقانہ کے بیٹے عماسی، اخی موت \v 26 اور اِلقانہ تھے۔ اِلقانہ کے ہاں ضوفی پیدا ہوا، ضوفی کے نحت، \v 27 نحت کے اِلیاب، اِلیاب کے یروحام، یروحام کے اِلقانہ اور اِلقانہ کے سموایل۔ \v 28 سموایل کا پہلا بیٹا یوایل اور دوسرا ابیاہ تھا۔ \p \v 29 مِراری کے ہاں محلی پیدا ہوا، محلی کے لِبنی، لِبنی کے سِمعی، سِمعی کے عُزّہ، \v 30 عُزّہ کے سِمعا، سِمعا کے حجیاہ اور حجیاہ کے عسایاہ۔ \s1 لاوی کی ذمہ داریاں \p \v 31 جب عہد کا صندوق یروشلم میں لایا گیا تاکہ آئندہ وہاں رہے تو داؤد بادشاہ نے کچھ لاویوں کو رب کے گھر میں گیت گانے کی ذمہ داری دی۔ \v 32 اِس سے پہلے کہ سلیمان نے رب کا گھر بنوایا یہ لوگ اپنی خدمت ملاقات کے خیمے کے سامنے سرانجام دیتے تھے۔ وہ سب کچھ مقررہ ہدایات کے مطابق ادا کرتے تھے۔ \v 33 ذیل میں اُن کے نام اُن کے بیٹوں کے ناموں سمیت درج ہیں۔ \p قِہات کے خاندان کا ہیمان پہلا گلوکار تھا۔ اُس کا پورا نام یہ تھا: ہیمان بن یوایل بن سموایل \v 34 بن اِلقانہ بن یروحام بن اِلی ایل بن توخ \v 35 بن صوف بن اِلقانہ بن محت بن عماسی \v 36 بن اِلقانہ بن یوایل بن عزریاہ بن صفنیاہ \v 37 بن تحت بن اسّیر بن ابی آسف بن قورح \v 38 بن اِضہار بن قِہات بن لاوی بن اسرائیل۔ \p \v 39 ہیمان کے دہنے ہاتھ آسف کھڑا ہوتا تھا۔ اُس کا پورا نام یہ تھا: آسف بن برکیاہ بن سِمعا \v 40 بن میکائیل بن بعسیاہ بن ملکیاہ \v 41 بن اتنی بن زارح بن عدایاہ \v 42 بن ایتان بن زِمّہ بن سِمعی \v 43 بن یحت بن جَیرسوم بن لاوی۔ \p \v 44 ہیمان کے بائیں ہاتھ ایتان کھڑا ہوتا تھا۔ وہ مِراری کے خاندان کا فرد تھا۔ اُس کا پورا نام یہ تھا: ایتان بن قیسی بن عبدی بن ملّوک \v 45 بن حسبیاہ بن اَمَصیاہ بن خِلقیاہ \v 46 بن امصی بن بانی بن سمر \v 47 بن محلی بن مُوشی بن مِراری بن لاوی۔ \p \v 48 دوسرے لاویوں کو اللہ کی سکونت گاہ میں باقی ماندہ ذمہ داریاں دی گئی تھیں۔ \p \v 49 لیکن صرف ہارون اور اُس کی اولاد بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرتے اور بخور کی قربان گاہ پر بخور جلاتے تھے۔ وہی مُقدّس ترین کمرے میں ہر خدمت سرانجام دیتے تھے۔ اسرائیل کا کفارہ دینا اُن ہی کی ذمہ داری تھی۔ وہ سب کچھ عین اُن ہدایات کے مطابق ادا کرتے تھے جو اللہ کے خادم موسیٰ نے اُنہیں دی تھیں۔ \p \v 50 ہارون کے ہاں اِلی عزر پیدا ہوا، اِلی عزر کے فینحاس، فینحاس کے ابی سوع، \v 51 ابی سوع کے بُقی، بُقی کے عُزّی، عُزّی کے زرخیاہ، \v 52 زرخیاہ کے مِرایوت، مِرایوت کے امریاہ، امریاہ کے اخی طوب، \v 53 اخی طوب کے صدوق، صدوق کے اخی معض۔ \s1 لاویوں کی آبادیاں \p \v 54 ذیل میں وہ آبادیاں اور چراگاہیں درج ہیں جو لاویوں کو قرعہ ڈال کر دی گئیں۔ \p قرعہ ڈالتے وقت پہلے ہارون کے بیٹے قِہات کی اولاد کو جگہیں مل گئیں۔ \v 55 اُسے یہوداہ کے قبیلے سے حبرون شہر اُس کی چراگاہوں سمیت مل گیا۔ \v 56 لیکن گرد و نواح کے کھیت اور دیہات کالب بن یفُنّہ کو دیئے گئے۔ \v 57 حبرون اُن شہروں میں شامل تھا جن میں ہر وہ پناہ لے سکتا تھا جس کے ہاتھوں غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو۔ حبرون کے علاوہ ہارون کی اولاد کو ذیل کے مقام اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے گئے: لِبناہ، یتیر، اِستموع، \v 58 حَولون، دبیر، \v 59 عسن، اور بیت شمس۔ \v 60 بن یمین کے قبیلے سے اُنہیں جِبعون، جِبع، علمت اور عنتوت اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے گئے۔ اِس طرح ہارون کے خاندان کو 13 شہر مل گئے۔ \p \v 61 قِہات کے باقی خاندانوں کو منسّی کے مغربی حصے کے دس شہر مل گئے۔ \p \v 62 جَیرسوم کی اولاد کو اِشکار، آشر، نفتالی اور منسّی کے قبیلوں کے 13 شہر دیئے گئے۔ یہ منسّی کا وہ علاقہ تھا جو دریائے یردن کے مشرق میں ملکِ بسن میں تھا۔ \p \v 63 مِراری کی اولاد کو روبن، جد اور زبولون کے قبیلوں کے 12 شہر مل گئے۔ \p \v 64‏-65 یوں اسرائیلیوں نے قرعہ ڈال کر لاویوں کو مذکورہ شہر دے دیئے۔ سب یہوداہ، شمعون اور بن یمین کے قبائلی علاقوں میں تھے۔ \p \v 66 قِہات کے چند ایک خاندانوں کو افرائیم کے قبیلے سے شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔ \v 67 اِن میں افرائیم کے پہاڑی علاقے کا شہر سِکم شامل تھا جس میں ہر وہ پناہ لے سکتا تھا جس سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہوتا تھا، پھر جزر، \v 68 یُقمعام، بیت حَورون، \v 69 ایالون اور جات رِمّون۔ \v 70 قِہات کے باقی کنبوں کو منسّی کے مغربی حصے کے دو شہر عانیر اور بلعام اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔ \p \v 71 جَیرسوم کی اولاد کو ذیل کے شہر بھی اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے: منسّی کے مشرقی حصے سے جولان جو بسن میں ہے اور عستارات۔ \v 72 اِشکار کے قبیلے سے قادس، دابرت، \v 73 رامات اور عانیم۔ \v 74 آشر کے قبیلے سے مِسال، عبدون، \v 75 حقوق اور رحوب۔ \v 76 اور نفتالی کے قبیلے سے گلیل کا قادس، حمون اور قِریَتائم۔ \p \v 77 مِراری کے باقی خاندانوں کو ذیل کے شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے: زبولون کے قبیلے سے رِمّون اور تبور۔ \v 78‏-79 روبن کے قبیلے سے ریگستان کا بصر، یہض، قدیمات اور مِفعت (یہ شہر دریائے یردن کے مشرق میں یریحو کے مقابل واقع ہیں)۔ \v 80 جد کے قبیلے سے جِلعاد کا رامات، محنائم، \v 81 حسبون اور یعزیر۔ \c 7 \s1 اِشکار کی اولاد \p \v 1 اِشکار کے چار بیٹے تولع، فُوّہ، یسوب اور سِمرون تھے۔ \p \v 2 تولع کے پانچ بیٹے عُزّی، رِفایاہ، یری ایل، یحمی، اِبسام اور سموایل تھے۔ سب اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ نسب ناموں کے مطابق داؤد کے زمانے میں تولع کے خاندان کے 22,600 افراد جنگ کرنے کے قابل تھے۔ \p \v 3 عُزّی کا بیٹا اِزرخیاہ تھا جو اپنے چار بھائیوں میکائیل، عبدیاہ، یوایل اور یِسیاہ کے ساتھ خاندانی سرپرست تھا۔ \v 4 نسب ناموں کے مطابق اُن کے 36,000 افراد جنگ کرنے کے قابل تھے۔ اِن کی تعداد اِس لئے زیادہ تھی کہ عُزّی کی اولاد کے بہت بال بچے تھے۔ \v 5 اِشکار کے قبیلے کے خاندانوں کے کُل 87,000 آدمی جنگ کرنے کے قابل تھے۔ سب نسب ناموں میں درج تھے۔ \s1 بن یمین اور نفتالی کی اولاد \p \v 6 بن یمین کے تین بیٹے بالع، بکر اور یدیع ایل تھے۔ \v 7 بالع کے پانچ بیٹے اِصبون، عُزّی، عُزی ایل، یریموت اور عیری تھے۔ سب اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اُن کے نسب ناموں کے مطابق اُن کے 22,034 مرد جنگ کرنے کے قابل تھے۔ \p \v 8 بکر کے 9 بیٹے زمیرہ، یوآس، اِلی عزر، اِلیوعینی، عُمری، یریموت، ابیاہ، عنتوت اور علمت تھے۔ \v 9 اُن کے نسب ناموں میں اُن کے سرپرست اور 20,200 جنگ کرنے کے قابل مرد بیان کئے گئے ہیں۔ \p \v 10 بِلہان بن یدیع ایل کے سات بیٹے یعوس، بن یمین، اہود، کنعانہ، زیتان، ترسیس اور اخی سحر تھے۔ \v 11 سب اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اُن کے 17,200 جنگ کرنے کے قابل مرد تھے۔ \p \v 12 سُفّی اور حُفّی عیر کی اور حُشی احیر کی اولاد تھے۔ \p \v 13 نفتالی کے چار بیٹے یحصی ایل، جونی، یصر اور سلّوم تھے۔ سب بِلہاہ کی اولاد تھے۔ \s1 منسّی کی اولاد \p \v 14 منسّی کی اَرامی داشتہ کے دو بیٹے اسری ایل اور جِلعاد کا باپ مکیر پیدا ہوئے۔ \v 15 مکیر نے حُفّیوں اور سُفّیوں کی ایک عورت سے شادی کی۔ بہن کا نام معکہ تھا۔ مکیر کے دوسرے بیٹے کا نام صِلافِحاد تھا جس کے ہاں صرف بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ \p \v 16 مکیر کی بیوی معکہ کے مزید دو بیٹے فرس اور شرس پیدا ہوئے۔ شرس کے دو بیٹے اُولام اور رقم تھے۔ \v 17 اُولام کے بیٹے کا نام بِدان تھا۔ یہی جِلعاد بن مکیر بن منسّی کی اولاد تھے۔ \p \v 18 جِلعاد کی بہن مولکت کے تین بیٹے اِشہود، ابی عزر اور محلاہ تھے۔ \v 19 سمیدع کے چار بیٹے اخیان، سِکم، لِقحی اور انیعام تھے۔ \s1 افرائیم کی اولاد \p \v 20 افرائیم کے ہاں سوتلح پیدا ہوا، سوتلح کے برد، برد کے تحت، تحت کے اِلِعَدہ، اِلِعَدہ کے تحت، \v 21 تحت کے زبد اور زبد کے سوتلح۔ \p افرائیم کے مزید دو بیٹے عزر اور اِلِعَد تھے۔ یہ دو مرد ایک دن جات گئے تاکہ وہاں کے ریوڑ لُوٹ لیں۔ لیکن مقامی لوگوں نے اُنہیں پکڑ کر مار ڈالا۔ \v 22 اُن کا باپ افرائیم کافی عرصے تک اُن کا ماتم کرتا رہا، اور اُس کے رشتے دار اُس سے ملنے آئے تاکہ اُسے تسلی دیں۔ \v 23 جب اِس کے بعد اُس کی بیوی کے بیٹا پیدا ہوا تو اُس نے اُس کا نام بریعہ یعنی مصیبت رکھا، کیونکہ اُس وقت خاندان مصیبت میں آ گیا تھا۔ \v 24 افرائیم کی بیٹی سَیرہ نے بالائی اور نشیبی بیت حَورون اور عُزّن سَیرہ کو بنوایا۔ \p \v 25 افرائیم کے مزید دو بیٹے رفح اور رسف تھے۔ رسف کے ہاں تِلح پیدا ہوا، تِلح کے تحن، \v 26 تحن کے لعدان، لعدان کے عمی ہود، عمی ہود کے اِلی سمع، \v 27 اِلی سمع کے نون، نون کے یشوع۔ \p \v 28 افرائیم کی اولاد کے علاقے میں ذیل کے مقام شامل تھے: بیت ایل گرد و نواح کی آبادیوں سمیت، مشرق میں نعران تک، مغرب میں جزر تک گرد و نواح کی آبادیوں سمیت، شمال میں سِکم اور عیّاہ تک گرد و نواح کی آبادیوں سمیت۔ \v 29 بیت شان، تعنک، مجِدّو اور دور گرد و نواح کی آبادیوں سمیت منسّی کی اولاد کی ملکیت بن گئے۔ اِن تمام مقاموں میں یوسف بن اسرائیل کی اولاد رہتی تھی۔ \s1 آشر کی اولاد \p \v 30 آشر کے چار بیٹے یِمنہ، اِسواہ، اِسوی اور بریعہ تھے۔ اُن کی بہن سِرح تھی۔ \p \v 31 بریعہ کے بیٹے حِبر اور بِرزائت کا باپ ملکی ایل تھے۔ \p \v 32 حِبر کے تین بیٹے یفلیط، شومیر اور خوتام تھے۔ اُن کی بہن سوع تھی۔ \p \v 33 یفلیط کے تین بیٹے فاسک، بِمہال اور عسوات تھے۔ \v 34 شومیر کے چار بیٹے اخی، روہجہ، حُبّہ اور اَرام تھے۔ \v 35 اُس کے بھائی حیلم کے چار بیٹے صوفح، اِمنع، سلس اور عمل تھے۔ \p \v 36 صوفح کے 11 بیٹے سوح، حرنفر، سوعال، بَیری، اِمراہ، \p \v 37 بصر، ہود، سمّا، سِلسہ، یِتران اور بئیرا تھے۔ \p \v 38 یتر کے تین بیٹے یفُنّہ، فِسفاہ اور ارا تھے۔ \p \v 39 عُلّہ کے تین بیٹے ارخ، حنی ایل اور رِضیاہ تھے۔ \p \v 40 آشر کے درجِ بالا تمام افراد اپنے اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ سب چیدہ مرد، ماہر فوجی اور سرداروں کے سربراہ تھے۔ نسب ناموں میں 26,000 جنگ کرنے کے قابل مرد درج ہیں۔ \c 8 \s1 بن یمین کی اولاد \p \v 1 بن یمین کے پانچ بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک بالع، اشبیل، اخرخ، \v 2 نوحہ اور رفا تھے۔ \p \v 3 بالع کے بیٹے ادّار، جیرا، ابی ہود، \v 4 ابی سوع، نعمان، اخوح، \v 5 جیرا، سفوفان اور حورام تھے۔ \p \v 6‏-7 اہود کے تین بیٹے نعمان، اخیاہ اور جیرا تھے۔ یہ اُن خاندانوں کے سرپرست تھے جو پہلے جِبع میں رہتے تھے لیکن جنہیں بعد میں جلاوطن کر کے مانحت میں بسایا گیا۔ عُزّا اور اخی حود کا باپ جیرا اُنہیں وہاں لے کر گیا تھا۔ \p \v 8‏-9 سحریم اپنی دو بیویوں حُشیم اور بعرا کو طلاق دے کر موآب چلا گیا۔ وہاں اُس کی بیوی ہودس کے سات بیٹے یوباب، ضِبیہ، میسا، ملکام، \v 10 یعوض، سکیاہ اور مِرمہ پیدا ہوئے۔ سب بعد میں اپنے خاندانوں کے سرپرست بن گئے۔ \v 11 پہلی بیوی حُشیم کے دو بیٹے ابی طوب اور اِلفَعل پیدا ہوئے۔ \p \v 12‏-14 اِلفَعل کے آٹھ بیٹے عِبر، مِشعام، سِمد، بریعہ، سمع، اخیو، شاشق اور یریموت تھے۔ سِمد اونو، لُود اور گرد و نواح کی آبادیوں کا بانی تھا۔ بریعہ اور سمع ایالون کے باشندوں کے سربراہ تھے۔ اُن ہی نے جات کے باشندوں کو نکال دیا۔ \p \v 15‏-16 بریعہ کے بیٹے زبدیاہ، عراد، عِدر، میکائیل، اِسفاہ اور یوخا تھے۔ \p \v 17 اِلفَعل کے مزید بیٹے زبدیاہ، مسُلّام، حِزقی، حِبر، \v 18 یِسمری، یِزلیاہ اور یوباب تھے۔ \p \v 19‏-21 سِمعی کے بیٹے یقیم، زِکری، زبدی، اِلی عینی، ضِلّتی، اِلی ایل، عدایاہ، بِرایاہ اور سِمرات تھے۔ \p \v 22‏-25 شاشق کے بیٹے اِسفان، عِبر، اِلی ایل، عبدون، زِکری، حنان، حننیاہ، عیلام، عنتوتیاہ، یفدیاہ اور فنوایل تھے۔ \p \v 26‏-27 یروحام کے بیٹے سَمسَری، شحاریاہ، عتلیاہ، یَعرسیاہ، الیاس اور زِکری تھے۔ \v 28 یہ تمام خاندانی سرپرست نسب ناموں میں درج تھے اور یروشلم میں رہتے تھے۔ \s1 جِبعون میں ساؤل کا خاندان \p \v 29 جِبعون کا باپ یعی ایل جِبعون میں رہتا تھا۔ اُس کی بیوی کا نام معکہ تھا۔ \v 30 بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُن کے بیٹے عبدون، صور، قیس، بعل، ندب، \v 31 جدور، اخیو، زکر \v 32 اور مِقلوت تھے۔ مِقلوت کا بیٹا سِماہ تھا۔ وہ بھی اپنے رشتے داروں کے ساتھ یروشلم میں رہتے تھے۔ \p \v 33 نیر قیس کا باپ تھا اور قیس ساؤل کا۔ ساؤل کے چار بیٹے یونتن، ملکی شوع، ابی نداب اور اِشبعل تھے۔ \p \v 34 یونتن مری بعل کا باپ تھا اور مری بعل میکاہ کا۔ \p \v 35 میکاہ کے چار بیٹے فیتون، مَلِک، تاریع اور آخز تھے۔ \p \v 36 آخز کا بیٹا یہوعدہ تھا جس کے تین بیٹے علمت، عزماوت اور زِمری تھے۔ زِمری کے ہاں موضا پیدا ہوا، \v 37 موضا کے بِنعہ، بِنعہ کے رافہ، رافہ کے اِلعاسہ اور اِلعاسہ کے اصیل۔ \p \v 38 اصیل کے چھ بیٹے عزری قام، بوکرو، اسمٰعیل، سعریاہ، عبدیاہ اور حنان تھے۔ \v 39 اصیل کے بھائی عیشق کے تین بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُولام، یعوس اور اِلی فلط تھے۔ \p \v 40 اُولام کے بیٹے تجربہ کار فوجی تھے جو مہارت سے تیر چلا سکتے تھے۔ اُن کے بہت سے بیٹے اور پوتے تھے، کُل 150 افراد۔ تمام مذکورہ آدمی اُن کے خاندانوں سمیت بن یمین کی اولاد تھے۔ \c 9 \s1 جلاوطنی کے بعد یروشلم کے باشندے \p \v 1 تمام اسرائیل شاہانِ اسرائیل کی کتاب کے نسب ناموں میں درج ہے۔ \p پھر یہوداہ کے باشندوں کو بےوفائی کے باعث بابل میں جلاوطن کر دیا گیا۔ \v 2 جو لوگ پہلے واپس آ کر دوبارہ شہروں میں اپنی موروثی زمین پر رہنے لگے وہ امام، لاوی، رب کے گھر کے خدمت گار اور باقی چند ایک اسرائیلی تھے۔ \v 3 یہوداہ، بن یمین، افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کے کچھ لوگ یروشلم میں جا بسے۔ \p \v 4 یہوداہ کے قبیلے کے درجِ ذیل خاندانی سرپرست وہاں آباد ہوئے: \p عوتی بن عمی ہود بن عُمری بن اِمری بن بانی۔ بانی فارص بن یہوداہ کی اولاد میں سے تھا۔ \p \v 5 سَیلا کے خاندان کا پہلوٹھا عسایاہ اور اُس کے بیٹے۔ \p \v 6 زارح کے خاندان کا یعوایل۔ یہوداہ کے اِن خاندانوں کی کُل تعداد 690 تھی۔ \p \v 7‏-8 بن یمین کے قبیلے کے درجِ ذیل خاندانی سرپرست یروشلم میں آباد ہوئے: \p سَلّو بن مسُلّام بن ہوداویاہ بن سنوآہ۔ \p اِبنیاہ بن یروحام۔ \p ایلہ بن عُزّی بن مِکری۔ \p مسُلّام بن سفطیاہ بن رعوایل بن اِبنیاہ۔ \p \v 9 نسب ناموں کے مطابق بن یمین کے اِن خاندانوں کی کُل تعداد 956 تھی۔ \p \v 10 جو امام جلاوطنی سے واپس آ کر یروشلم میں آباد ہوئے وہ ذیل میں درج ہیں: \p یدعیاہ، یہویریب، یکین، \v 11 اللہ کے گھر کا انچارج عزریاہ بن خِلقیاہ بن مسُلّام بن صدوق بن مِرایوت بن اخی طوب، \v 12 عدایاہ بن یروحام بن فشحور بن ملکیاہ اور معسی بن عدی ایل بن یحزیراہ بن مسُلّام بن مسِلِّمِت بن اِمّیر۔ \v 13 اماموں کے اِن خاندانوں کی کُل تعداد 1,760 تھی۔ اُن کے مرد رب کے گھر میں خدمت سرانجام دینے کے قابل تھے۔ \p \v 14 جو لاوی جلاوطنی سے واپس آ کر یروشلم میں آباد ہوئے وہ درجِ ذیل ہیں: \p مِراری کے خاندان کا سمعیاہ بن حسوب بن عزری قام بن حسبیاہ، \v 15 بقبقر، حرس، جلال، متنیاہ بن میکا بن زِکری بن آسف، \v 16 عبدیاہ بن سمعیاہ بن جلال بن یدوتون اور برکیاہ بن آسا بن اِلقانہ۔ برکیاہ نطوفاتیوں کی آبادیوں کا رہنے والا تھا۔ \p \v 17 ذیل کے دربان بھی واپس آئے: سلّوم، عقّوب، طلمون، اخی مان اور اُن کے بھائی۔ سلّوم اُن کا انچارج تھا۔ \v 18 آج تک اُس کا خاندان رب کے گھر کے مشرق میں شاہی دروازے کی پہرا داری کرتا ہے۔ یہ دربان لاویوں کے خیموں کے افراد تھے۔ \v 19 سلّوم بن قورے بن ابی آسف بن قورح اپنے بھائیوں کے ساتھ قورح کے خاندان کا تھا۔ جس طرح اُن کے باپ دادا کی ذمہ داری رب کی خیمہ گاہ میں ملاقات کے خیمے کے دروازے کی پہرا داری کرنی تھی اِسی طرح اُن کی ذمہ داری مقدِس کے دروازے کی پہرا داری کرنی تھی۔ \v 20 قدیم زمانے میں فینحاس بن اِلی عزر اُن پر مقرر تھا، اور رب اُس کے ساتھ تھا۔ \v 21 بعد میں زکریاہ بن مسلمیاہ ملاقات کے خیمے کے دروازے کا دربان تھا۔ \p \v 22 کُل 212 مردوں کو دربان کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اُن کے نام اُن کی مقامی جگہوں کے نسب ناموں میں درج تھے۔ داؤد اور سموایل غیب بین نے اُن کے باپ دادا کو یہ ذمہ داری دی تھی۔ \v 23 وہ اور اُن کی اولاد پہلے رب کے گھر یعنی ملاقات کے خیمے کے دروازوں پر پہرا داری کرتے تھے۔ \v 24 یہ دربان رب کے گھر کے چاروں طرف کے دروازوں کی پہرا داری کرتے تھے۔ \p \v 25 لاوی کے اکثر لوگ یروشلم میں نہیں رہتے تھے بلکہ باری باری ایک ہفتے کے لئے دیہات سے یروشلم آتے تھے تاکہ وہاں اپنی خدمت سرانجام دیں۔ \v 26 صرف دربانوں کے چار انچارج مسلسل یروشلم میں رہتے تھے۔ یہ چار لاوی اللہ کے گھر کے کمروں اور خزانوں کو بھی سنبھالتے \v 27 اور رات کو بھی اللہ کے گھر کے ارد گرد گزارتے تھے، کیونکہ اُن ہی کو اُس کی حفاظت کرنا اور صبح کے وقت اُس کے دروازوں کو کھولنا تھا۔ \p \v 28 بعض دربان عبادت کا سامان سنبھالتے تھے۔ جب بھی اُسے استعمال کے لئے اندر اور بعد میں دوبارہ باہر لایا جاتا تو وہ ہر چیز کو گن کر چیک کرتے تھے۔ \v 29 بعض باقی سامان اور مقدِس میں موجود چیزوں کو سنبھالتے تھے۔ رب کے گھر میں مستعمل باریک میدہ، مَے، زیتون کا تیل، بخور اور بلسان کے مختلف تیل بھی اِن میں شامل تھے۔ \v 30 لیکن بلسان کے تیلوں کو تیار کرنا اماموں کی ذمہ داری تھی۔ \v 31 قورح کے خاندان کا لاوی متِتیاہ جو سلّوم کا پہلوٹھا تھا قربانی کے لئے مستعمل روٹی بنانے کا انتظام چلاتا تھا۔ \v 32 قِہات کے خاندان کے بعض لاویوں کے ہاتھ میں وہ روٹیاں بنانے کا انتظام تھا جو ہر ہفتے کے دن کو رب کے لئے مخصوص کر کے رب کے گھر کے مُقدّس کمرے کی میز پر رکھی جاتی تھیں۔ \p \v 33 موسیقار بھی لاوی تھے۔ اُن کے سربراہ باقی تمام خدمت میں حصہ نہیں لیتے تھے، کیونکہ اُنہیں ہر وقت اپنی ہی خدمت سرانجام دینے کے لئے تیار رہنا پڑتا تھا۔ اِس لئے وہ رب کے گھر کے کمروں میں رہتے تھے۔ \p \v 34 لاویوں کے یہ تمام خاندانی سرپرست نسب ناموں میں درج تھے اور یروشلم میں رہتے تھے۔ \s1 جِبعون میں ساؤل کے خاندان \p \v 35 جِبعون کا باپ یعی ایل جِبعون میں رہتا تھا۔ اُس کی بیوی کا نام معکہ تھا۔ \v 36 بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُن کے بیٹے عبدون، صور، قیس، بعل، نیر، ندب، \v 37 جدور، اخیو، زکریاہ اور مِقلوت تھے۔ \v 38 مِقلوت کا بیٹا سِماہ تھا۔ وہ بھی اپنے بھائیوں کے مقابل یروشلم میں رہتے تھے۔ \p \v 39 نیر قیس کا باپ تھا اور قیس ساؤل کا۔ ساؤل کے چار بیٹے یونتن، ملکی شوع، ابی نداب اور اِشبعل تھے۔ \p \v 40 یونتن مری بعل کا باپ تھا اور مری بعل میکاہ کا۔ \v 41 میکاہ کے چار بیٹے فیتون، مَلِک، تحریع اور آخز تھے۔ \v 42 آخز کا بیٹا یعرہ تھا۔ یعرہ کے تین بیٹے علمت، عزماوت اور زِمری تھے۔ زِمری کے ہاں موضا پیدا ہوا، \v 43 موضا کے بِنعہ، بِنعہ کے رِفایاہ، رِفایاہ کے اِلعاسہ اور اِلعاسہ کے اصیل۔ \p \v 44 اصیل کے چھ بیٹے عزری قام، بوکرو، اسمٰعیل، سعریاہ، عبدیاہ اور حنان تھے۔ \c 10 \s1 ساؤل اور اُس کے بیٹوں کی موت \p \v 1 جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر فلستیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ لڑتے لڑتے اسرائیلی فرار ہونے لگے، لیکن بہت لوگ وہیں شہید ہو گئے۔ \p \v 2 پھر فلستی ساؤل اور اُس کے بیٹوں یونتن، ابی نداب اور ملکی شوع کے پاس جا پہنچے۔ تینوں بیٹے ہلاک ہو گئے، \v 3 جبکہ لڑائی ساؤل کے ارد گرد عروج تک پہنچ گئی۔ پھر وہ تیراندازوں کا نشانہ بن کر زخمی ہو گیا۔ \v 4 اُس نے اپنے سلاح بردار کو حکم دیا، ”اپنی تلوار میان سے کھینچ کر مجھے مار ڈال! ورنہ یہ نامختون مجھے بےعزت کریں گے۔“ لیکن سلاح بردار نے انکار کیا، کیونکہ وہ بہت ڈرا ہوا تھا۔ آخر میں ساؤل اپنی تلوار لے کر خود اُس پر گر گیا۔ \p \v 5 جب سلاح بردار نے دیکھا کہ میرا مالک مر گیا ہے تو وہ بھی اپنی تلوار پر گر کر مر گیا۔ \v 6 یوں اُس دن ساؤل، اُس کے تین بیٹے اور اُس کا تمام گھرانا ہلاک ہو گئے۔ \v 7 جب میدانِ یزرعیل کے اسرائیلیوں کو خبر ملی کہ اسرائیلی فوج بھاگ گئی اور ساؤل اپنے بیٹوں سمیت مارا گیا ہے تو وہ اپنے شہروں کو چھوڑ کر بھاگ نکلے، اور فلستی چھوڑے ہوئے شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں بسنے لگے۔ \p \v 8 اگلے دن فلستی لاشوں کو لُوٹنے کے لئے دوبارہ میدانِ جنگ میں آ گئے۔ جب اُنہیں جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر ساؤل اور اُس کے تینوں بیٹے مُردہ ملے \v 9 تو اُنہوں نے ساؤل کا سر کاٹ کر اُس کا زرہ بکتر اُتار لیا اور قاصدوں کو اپنے پورے ملک میں بھیج کر اپنے بُتوں اور اپنی قوم کو فتح کی اطلاع دی۔ \v 10 ساؤل کا زرہ بکتر اُنہوں نے اپنے دیوتاؤں کے مندر میں محفوظ کر لیا اور اُس کے سر کو دجون دیوتا کے مندر میں لٹکا دیا۔ \p \v 11 جب یبیس جِلعاد کے باشندوں کو خبر ملی کہ فلستیوں نے ساؤل کی لاش کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے \v 12 تو شہر کے تمام لڑنے کے قابل آدمی بیت شان کے لئے روانہ ہوئے۔ وہاں پہنچ کر وہ ساؤل اور اُس کے بیٹوں کی لاشوں کو اُتار کر یبیس لے گئے جہاں اُنہوں نے اُن کی ہڈیوں کو یبیس کے بڑے درخت کے سائے میں دفنایا۔ اُنہوں نے روزہ رکھ کر پورے ہفتے تک اُن کا ماتم کیا۔ \p \v 13 ساؤل کو اِس لئے مارا گیا کہ وہ رب کا وفادار نہ رہا۔ اُس نے اُس کی ہدایات پر عمل نہ کیا، یہاں تک کہ اُس نے مُردوں کی روح سے رابطہ کرنے والی جادوگرنی سے مشورہ کیا، \v 14 حالانکہ اُسے رب سے دریافت کرنا چاہئے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ رب نے اُسے سزائے موت دے کر سلطنت کو داؤد بن یسّی کے حوالے کر دیا۔ \c 11 \s1 داؤد پورے اسرائیل کا بادشاہ بن جاتا ہے \p \v 1 اُس وقت تمام اسرائیل حبرون میں داؤد کے پاس آیا اور کہا، ”ہم آپ ہی کی قوم اور آپ ہی کے رشتے دار ہیں۔ \v 2 ماضی میں بھی جب ساؤل بادشاہ تھا تو آپ ہی فوجی مہموں میں اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ اور رب آپ کے خدا نے آپ سے وعدہ بھی کیا ہے کہ تُو میری قوم اسرائیل کا چرواہا بن کر اُس پر حکومت کرے گا۔“ \p \v 3 جب اسرائیل کے تمام بزرگ حبرون پہنچے تو داؤد بادشاہ نے رب کے حضور اُن کے ساتھ عہد باندھا، اور اُنہوں نے اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔ یوں رب کا سموایل کی معرفت کیا ہوا وعدہ پورا ہوا۔ \s1 داؤد یروشلم پر قبضہ کرتا ہے \p \v 4 بادشاہ بننے کے بعد داؤد تمام اسرائیلیوں کے ساتھ یروشلم گیا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ اُس زمانے میں اُس کا نام یبوس تھا، اور یبوسی اُس میں بستے تھے۔ \v 5 داؤد کو دیکھ کر یبوسیوں نے اُس سے کہا، ”آپ ہمارے شہر میں کبھی داخل نہیں ہو پائیں گے!“ \p توبھی داؤد نے صیون کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو آج کل ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ \v 6 یبوس پر حملہ کرنے سے پہلے داؤد نے کہا تھا، ”جو بھی یبوسیوں پر حملہ کرنے میں راہنمائی کرے وہ فوج کا کمانڈر بنے گا۔“ تب یوآب بن ضرویاہ نے پہلے شہر پر چڑھائی کی۔ چنانچہ اُسے کمانڈر مقرر کیا گیا۔ \p \v 7 یروشلم پر فتح پانے کے بعد داؤد قلعے میں رہنے لگا۔ اُس نے اُسے ’داؤد کا شہر‘ قرار دیا \v 8 اور اُس کے ارد گرد شہر کو بڑھانے لگا۔ داؤد کا یہ تعمیری کام ارد گرد کے چبوتروں سے شروع ہوا اور چاروں طرف پھیلتا گیا جبکہ یوآب نے شہر کا باقی حصہ بحال کر دیا۔ \v 9 یوں داؤد زور پکڑتا گیا، کیونکہ رب الافواج اُس کے ساتھ تھا۔ \s1 داؤد کے مشہور فوجی \p \v 10 درجِ ذیل داؤد کے سورماؤں کی فہرست ہے۔ پورے اسرائیل کے ساتھ اُنہوں نے مضبوطی سے اُس کی بادشاہی کی حمایت کر کے داؤد کو رب کے فرمان کے مطابق اپنا بادشاہ بنا دیا۔ \p \v 11 جو تین افسر یوآب کے بھائی ابی شے کے عین بعد آتے تھے اُن میں یسوبعام حکمونی پہلے نمبر پر آتا تھا۔ ایک بار اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار دیا۔ \v 12 اِن تین افسروں میں سے دوسری جگہ پر اِلی عزر بن دودو بن اخوحی آتا تھا۔ \v 13 یہ فَس دَمّیم میں داؤد کے ساتھ تھا جب فلستی وہاں لڑنے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔ میدانِ جنگ میں جَو کا کھیت تھا، اور لڑتے لڑتے اسرائیلی فلستیوں کے سامنے بھاگنے لگے۔ \v 14 لیکن اِلی عزر داؤد کے ساتھ کھیت کے بیچ میں فلستیوں کا مقابلہ کرتا رہا۔ فلستیوں کو مارتے مارتے اُنہوں نے کھیت کا دفاع کر کے رب کی مدد سے بڑی فتح پائی۔ \p \v 15‏-16 ایک اَور جنگ کے دوران داؤد عدُلام کے غار کے پہاڑی قلعے میں تھا جبکہ فلستی فوج نے وادیٔ رفائیم میں اپنی لشکرگاہ لگائی تھی۔ اُن کے دستوں نے بیت لحم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ داؤد کے تیس اعلیٰ افسروں میں سے تین اُس سے ملنے آئے۔ \v 17 داؤد کو شدید پیاس لگی، اور وہ کہنے لگا، ”کون میرے لئے بیت لحم کے دروازے پر کے حوض سے کچھ پانی لائے گا؟“ \p \v 18 یہ سن کر تینوں افسر فلستیوں کی لشکرگاہ پر حملہ کر کے اُس میں گھس گئے اور لڑتے لڑتے بیت لحم کے حوض تک پہنچ گئے۔ اُس سے کچھ پانی بھر کر وہ اُسے داؤد کے پاس لے آئے۔ لیکن اُس نے پینے سے انکار کر دیا بلکہ اُسے قربانی کے طور پر اُنڈیل کر رب کو پیش کیا \v 19 اور بولا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں یہ پانی پیوں۔ اگر ایسا کرتا تو اُن آدمیوں کا خون پیتا جو اپنی جان پر کھیل کر پانی لائے ہیں۔“ اِس لئے وہ اُسے پینا نہیں چاہتا تھا۔ یہ اِن تین سورماؤں کے زبردست کاموں کی ایک مثال ہے۔ \p \v 20‏-21 یوآب کا بھائی ابی شے مذکورہ تین سورماؤں پر مقرر تھا۔ ایک دفعہ اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار ڈالا۔ تینوں کی نسبت اُس کی زیادہ عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ خود اِن میں گنا نہیں جاتا تھا۔ \p \v 22 بِنایاہ بن یہویدع بھی زبردست فوجی تھا۔ وہ قبضئیل کا رہنے والا تھا، اور اُس نے بہت دفعہ اپنی مردانگی دکھائی۔ موآب کے دو بڑے سورما اُس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ ایک بار جب بہت برف پڑ گئی تو اُس نے ایک حوض میں اُتر کر ایک شیرببر کو مار ڈالا جو اُس میں گر گیا تھا۔ \v 23 ایک اَور موقع پر اُس کا واسطہ ایک مصری سے پڑا جس کا قد ساڑھے سات فٹ تھا۔ مصری کے ہاتھ میں کھڈی کے شہتیر جیسا بڑا نیزہ تھا جبکہ اُس کے اپنے پاس صرف لاٹھی تھی۔ لیکن بِنایاہ نے اُس پر حملہ کر کے اُس کے ہاتھ سے نیزہ چھین لیا اور اُسے اُس کے اپنے ہتھیار سے مار ڈالا۔ \v 24 ایسی بہادری دکھانے کی بنا پر بِنایاہ بن یہویدع مذکورہ تین آدمیوں کے برابر مشہور ہوا۔ \v 25 تیس افسروں کے دیگر مردوں کی نسبت اُس کی زیادہ عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ مذکورہ تین آدمیوں میں گنا نہیں جاتا تھا۔ داؤد نے اُسے اپنے محافظوں پر مقرر کیا۔ \p \v 26 ذیل کے آدمی بادشاہ کے سورماؤں میں شامل تھے۔ \p یوآب کا بھائی عساہیل، بیت لحم کا اِلحنان بن دودو، \v 27 سمّوت ہروری، خلِص فلونی، \v 28 تقوع کا عیرا بن عقیس، عنتوت کا ابی عزر، \v 29 سِبکی حوساتی، عیلی اخوحی، \v 30 مَہری نطوفاتی، حلِد بن بعنہ نطوفاتی، \v 31 بن یمینی شہر جِبعہ کا اِتّی بن ریبی، بِنایاہ فِرعاتونی \v 32 نحلے جعس کا حوری، ابی ایل عرباتی، \v 33 عزماوت بحرومی، اِلیَحبا سعلبونی، \v 34 ہشیم جِزونی کے بیٹے، یونتن بن شجی ہراری، \v 35 اخی آم بن سکار ہراری، اِلی فل بن اُور، \v 36 حِفر مکیراتی، اخیاہ فلونی، \v 37 حصرو کرملی، نعری بن ازبی، \v 38 ناتن کا بھائی یوایل، مِبخار بن ہاجری، \v 39 صِلق عمونی، یوآب بن ضرویاہ کا سلاح بردار نحری بیروتی، \v 40 عیرا اِتری، جریب اِتری، \v 41 اُوریاہ حِتّی، زبد بن اخلی، \v 42 ادینہ بن سیزا (روبن کے قبیلے کا یہ سردار 30 فوجیوں پر مقرر تھا)، \v 43 حنان بن معکہ، یوسفط مِتنی، \v 44 عُزیّاہ عستراتی، خوتام عروعیری کے بیٹے سماع اور یعی ایل، \v 45 یدیع ایل بن سِمری، اُس کا بھائی یوخا تیصی، \v 46 اِلی ایل محاوی، اِلنعم کے بیٹے یریبی اور یوساویاہ، یِتمہ موآبی، \v 47 اِلی ایل، عوبید اور یعسی ایل مضوبائی۔ \c 12 \s1 ساؤل کے دور حکومت میں داؤد کے پیروکار \p \v 1 ذیل کے آدمی صِقلاج میں داؤد کے ساتھ مل گئے، اُس وقت جب وہ ساؤل بن قیس سے چھپا رہتا تھا۔ یہ اُن فوجیوں میں سے تھے جو جنگ میں داؤد کے ساتھ مل کر لڑتے تھے \v 2 اور بہترین تیرانداز تھے، کیونکہ یہ نہ صرف دہنے بلکہ بائیں ہاتھ سے بھی مہارت سے تیر اور فلاخن کا پتھر چلا سکتے تھے۔ اِن آدمیوں میں سے درجِ ذیل بن یمین کے قبیلے اور ساؤل کے خاندان سے تھے۔ \p \v 3 اُن کا راہنما اخی عزر، پھر یوآس (دونوں سماعہ جِبعاتی کے بیٹے تھے)، یزی ایل اور فلط (دونوں ازماوت کے بیٹے تھے)، براکہ، یاہو عنتوتی، \v 4 اِسماعیاہ جِبعونی جو داؤد کے 30 افسروں کا ایک سورما اور لیڈر تھا، یرمیاہ، یحزی ایل، یوحنان، یوزبد جدیراتی، \v 5 اِلعوزی، یریموت، بعلیاہ، سمریاہ اور سفطیاہ خروفی۔ \p \v 6 قورح کے خاندان میں سے اِلقانہ، یِسیاہ، عزرایل، یوعزر اور یسوبعام داؤد کے ساتھ تھے۔ \p \v 7 اِن کے علاوہ یروحام جدوری کے بیٹے یوعیلہ اور زبدیاہ بھی تھے۔ \p \v 8 جد کے قبیلے سے بھی کچھ بہادر اور تجربہ کار فوجی ساؤل سے الگ ہو کر داؤد کے ساتھ مل گئے جب وہ ریگستان کے قلعے میں تھا۔ یہ مرد مہارت سے ڈھال اور نیزہ استعمال کر سکتے تھے۔ اُن کے چہرے شیرببر کے چہروں کی مانند تھے، اور وہ پہاڑی علاقے میں غزالوں کی طرح تیز چل سکتے تھے۔ \p \v 9 اُن کا لیڈر عزر ذیل کے دس آدمیوں پر مقرر تھا: عبدیاہ، اِلیاب، \v 10 مِسمنّہ، یرمیاہ، \v 11 عتّی، اِلی ایل، \v 12 یوحنان، اِلزبد، \v 13 یرمیاہ اور مکبنّی۔ \p \v 14 جد کے یہ مرد سب اعلیٰ فوجی افسر بن گئے۔ اُن میں سے سب سے کمزور آدمی سَو عام فوجیوں کا مقابلہ کر سکتا تھا جبکہ سب سے طاقت ور آدمی ہزار کا مقابلہ کر سکتا تھا۔ \v 15 اِن ہی نے بہار کے موسم میں دریائے یردن کو پار کیا، جب وہ کناروں سے باہر آ گیا تھا، اور مشرق اور مغرب کی وادیوں کو بند کر رکھا۔ \p \v 16 بن یمین اور یہوداہ کے قبیلوں کے کچھ مرد داؤد کے پہاڑی قلعے میں آئے۔ \v 17 داؤد باہر نکل کر اُن سے ملنے گیا اور پوچھا، ”کیا آپ سلامتی سے میرے پاس آئے ہیں؟ کیا آپ میری مدد کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو مَیں آپ کا اچھا ساتھی رہوں گا۔ لیکن اگر آپ مجھے دشمنوں کے حوالے کرنے کے لئے آئے ہیں حالانکہ مجھ سے کوئی بھی ظلم نہیں ہوا ہے تو ہمارے باپ دادا کا خدا اِسے دیکھ کر آپ کو سزا دے۔“ \p \v 18 پھر روح القدس 30 افسروں کے راہنما عماسی پر نازل ہوا، اور اُس نے کہا، ”اے داؤد، ہم تیرے ہی لوگ ہیں۔ اے یسّی کے بیٹے، ہم تیرے ساتھ ہیں۔ سلامتی، سلامتی تجھے حاصل ہو، اور سلامتی اُنہیں حاصل ہو جو تیری مدد کرتے ہیں۔ کیونکہ تیرا خدا تیری مدد کرے گا۔“ یہ سن کر داؤد نے اُنہیں قبول کر کے اپنے چھاپہ مار دستوں پر مقرر کیا۔ \p \v 19 منسّی کے قبیلے کے کچھ مرد بھی ساؤل سے الگ ہو کر داؤد کے پاس آئے۔ اُس وقت وہ فلستیوں کے ساتھ مل کر ساؤل سے لڑنے جا رہا تھا، لیکن بعد میں اُسے میدانِ جنگ میں آنے کی اجازت نہ ملی۔ کیونکہ فلستی سرداروں نے آپس میں مشورہ کرنے کے بعد اُسے یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ خطرہ ہے کہ یہ ہمیں میدانِ جنگ میں چھوڑ کر اپنے پرانے مالک ساؤل سے دوبارہ مل جائے۔ پھر ہم تباہ ہو جائیں گے۔ \p \v 20 جب داؤد صِقلاج واپس جا رہا تھا تو منسّی کے قبیلے کے درجِ ذیل افسر ساؤل سے الگ ہو کر اُس کے ساتھ ہو لئے: عدنہ، یوزبد، یدیع ایل، میکائیل، یوزبد، اِلیہو اور ضِلّتی۔ منسّی میں ہر ایک کو ہزار ہزار فوجیوں پر مقرر کیا گیا تھا۔ \v 21 اُنہوں نے لُوٹنے والے عمالیقی دستوں کو پکڑنے میں داؤد کی مدد کی، کیونکہ وہ سب دلیر اور قابل فوجی تھے۔ سب اُس کی فوج میں افسر بن گئے۔ \p \v 22 روز بہ روز لوگ داؤد کی مدد کرنے کے لئے آتے رہے، اور ہوتے ہوتے اُس کی فوج اللہ کی فوج جیسی بڑی ہو گئی۔ \s1 حبرون میں داؤد کی فوج \p \v 23 درجِ ذیل اُن تمام فوجیوں کی فہرست ہے جو حبرون میں داؤد کے پاس آئے تاکہ اُسے ساؤل کی جگہ بادشاہ بنائیں، جس طرح رب نے حکم دیا تھا۔ \p \v 24 یہوداہ کے قبیلے کے ڈھال اور نیزے سے لیس 6,800 مرد تھے۔ \p \v 25 شمعون کے قبیلے کے 7,100 تجربہ کار فوجی تھے۔ \p \v 26 لاوی کے قبیلے کے 4,600 مرد تھے۔ \v 27 اُن میں ہارون کے خاندان کا سرپرست یہویدع بھی شامل تھا جس کے ساتھ 3,700 آدمی تھے۔ \v 28 صدوق نامی ایک دلیر اور جوان فوجی بھی شامل تھا۔ اُس کے ساتھ اُس کے اپنے خاندان کے 22 افسر تھے۔ \p \v 29 ساؤل کے قبیلے بن یمین کے بھی 3,000 مرد تھے، لیکن اِس قبیلے کے اکثر فوجی اب تک ساؤل کے خاندان کے ساتھ لپٹے رہے۔ \p \v 30 افرائیم کے قبیلے کے 20,800 فوجی تھے۔ سب اپنے خاندانوں میں اثر و رسوخ رکھنے والے تھے۔ \p \v 31 منسّی کے آدھے قبیلے کے 18,000 مرد تھے۔ اُنہیں داؤد کو بادشاہ بنانے کے لئے چن لیا گیا تھا۔ \p \v 32 اِشکار کے قبیلے کے 200 افسر اپنے دستوں کے ساتھ تھے۔ یہ لوگ وقت کی ضرورت سمجھ کر جانتے تھے کہ اسرائیل کو کیا کرنا ہے۔ \p \v 33 زبولون کے قبیلے کے 50,000 تجربہ کار فوجی تھے۔ وہ ہر ہتھیار سے لیس اور پوری وفاداری سے داؤد کے لئے لڑنے کے لئے تیار تھے۔ \p \v 34 نفتالی کے قبیلے کے 1,000 افسر تھے۔ اُن کے تحت ڈھال اور نیزے سے مسلح 37,000 آدمی تھے۔ \p \v 35 دان کے قبیلے کے 28,600 مرد تھے جو سب لڑنے کے لئے مستعد تھے۔ \p \v 36 آشر کے قبیلے کے 40,000 مرد تھے جو سب لڑنے کے لئے تیار تھے۔ \p \v 37 دریائے یردن کے مشرق میں آباد قبیلوں روبن، جد اور منسّی کے آدھے حصے کے 1,20,000 مرد تھے۔ ہر ایک ہر قسم کے ہتھیار سے لیس تھا۔ \p \v 38 سب ترتیب سے حبرون آئے تاکہ پورے عزم کے ساتھ داؤد کو پورے اسرائیل کا بادشاہ بنائیں۔ باقی تمام اسرائیلی بھی متفق تھے کہ داؤد ہمارا بادشاہ بن جائے۔ \v 39 یہ فوجی تین دن تک داؤد کے پاس رہے جس دوران اُن کے قبائلی بھائی اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں مہیا کرتے رہے۔ \v 40 قریب کے رہنے والوں نے بھی اِس میں اُن کی مدد کی۔ اِشکار، زبولون اور نفتالی تک کے لوگ اپنے گدھوں، اونٹوں، خچروں اور بَیلوں پر کھانے کی چیزیں لاد کر وہاں پہنچے۔ میدہ، انجیر اور کشمش کی ٹکیاں، مَے، تیل، بَیل اور بھیڑبکریاں بڑی مقدار میں حبرون لائی گئیں، کیونکہ تمام اسرائیلی خوشی منا رہے تھے۔ \c 13 \s1 داؤد عہد کا صندوق یروشلم میں لانا چاہتا ہے \p \v 1 داؤد نے تمام افسروں سے مشورہ کیا۔ اُن میں ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسر شامل تھے۔ \v 2 پھر اُس نے اسرائیل کی پوری جماعت سے کہا، ”اگر آپ کو منظور ہو اور رب ہمارے خدا کی مرضی ہو تو آئیں ہم پورے ملک کے اسرائیلی بھائیوں کو دعوت دیں کہ آ کر ہمارے ساتھ جمع ہو جائیں۔ وہ امام اور لاوی بھی شریک ہوں جو اپنے اپنے شہروں اور چراگاہوں میں بستے ہیں۔ \v 3 پھر ہم اپنے خدا کے عہد کا صندوق دوبارہ اپنے پاس واپس لائیں، کیونکہ ساؤل کے دورِ حکومت میں ہم اُس کی فکر نہیں کرتے تھے۔“ \p \v 4 پوری جماعت متفق ہوئی، کیونکہ یہ منصوبہ سب کو درست لگا۔ \v 5 چنانچہ داؤد نے پورے اسرائیل کو جنوب میں مصر کے سیحور سے لے کر شمال میں لبو حمات تک بُلایا تاکہ سب مل کر اللہ کے عہد کا صندوق قِریَت یعریم سے یروشلم لے جائیں۔ \v 6 پھر وہ اُن کے ساتھ یہوداہ کے بعلہ یعنی قِریَت یعریم گیا تاکہ رب خدا کا صندوق اُٹھا کر یروشلم لے جائیں، وہی صندوق جس پر رب کے نام کا ٹھپا لگا ہے اور جہاں وہ صندوق کے اوپر کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے۔ \v 7 قِریَت یعریم پہنچ کر لوگوں نے اللہ کے صندوق کو ابی نداب کے گھر سے نکال کر ایک نئی بَیل گاڑی پر رکھ دیا، اور عُزّہ اور اخیو اُسے یروشلم کی طرف لے جانے لگے۔ \v 8 داؤد اور تمام اسرائیلی گاڑی کے پیچھے چل پڑے۔ سب اللہ کے حضور پورے زور سے خوشی منانے لگے۔ جونیپر کی لکڑی کے مختلف ساز بھی بجائے جا رہے تھے۔ فضا ستاروں، سرودوں، دفوں، جھانجھوں اور تُرموں کی آوازوں سے گونج اُٹھی۔ \p \v 9 وہ گندم گاہنے کی ایک جگہ پر پہنچ گئے جس کے مالک کا نام کیدون تھا۔ وہاں بَیل اچانک بےقابو ہو گئے۔ عُزّہ نے جلدی سے عہد کا صندوق پکڑ لیا تاکہ وہ گر نہ جائے۔ \v 10 اُسی لمحے رب کا غضب اُس پر نازل ہوا، کیونکہ اُس نے عہد کے صندوق کو چھونے کی جرأت کی تھی۔ وہیں اللہ کے حضور عُزّہ گر کر ہلاک ہوا۔ \v 11 داؤد کو بڑا رنج ہوا کہ رب کا غضب عُزّہ پر یوں ٹوٹ پڑا ہے۔ اُس وقت سے اُس جگہ کا نام پرض عُزّہ یعنی ’عُزّہ پر ٹوٹ پڑنا‘ ہے۔ \p \v 12 اُس دن داؤد کو اللہ سے خوف آیا۔ اُس نے سوچا، ”مَیں کس طرح اللہ کا صندوق اپنے پاس پہنچا سکوں گا؟“ \v 13 چنانچہ اُس نے فیصلہ کیا کہ ہم عہد کا صندوق یروشلم نہیں لے جائیں گے بلکہ اُسے عوبید ادوم جاتی کے گھر میں محفوظ رکھیں گے۔ \v 14 وہاں وہ تین ماہ تک پڑا رہا۔ اِن تین مہینوں کے دوران رب نے عوبید ادوم کے گھرانے اور اُس کی پوری ملکیت کو برکت دی۔ \c 14 \s1 داؤد کی ترقی \p \v 1 ایک دن صور کے بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس وفد بھیجا۔ راج اور بڑھئی بھی ساتھ تھے۔ اُن کے پاس دیودار کی لکڑی تھی تاکہ داؤد کے لئے محل بنائیں۔ \v 2 یوں داؤد نے جان لیا کہ رب نے مجھے اسرائیل کا بادشاہ بنا کر میری بادشاہی اپنی قوم اسرائیل کی خاطر بہت سرفراز کر دی ہے۔ \p \v 3 یروشلم میں جا بسنے کے بعد داؤد نے مزید شادیاں کیں۔ نتیجے میں یروشلم میں اُس کے کئی بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔ \v 4 جو بیٹے وہاں پیدا ہوئے وہ یہ تھے: سموع، سوباب، ناتن، سلیمان، \v 5 اِبحار، اِلی سوع، اِلفلط، \v 6 نوجہ، نفج، یفیع، \v 7 اِلی سمع، بعل یدع اور اِلی فلط۔ \s1 فلستیوں پر فتح \p \v 8 جب فلستیوں کو اطلاع ملی کہ داؤد کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا گیا ہے تو اُنہوں نے اپنے فوجیوں کو اسرائیل میں بھیج دیا تاکہ اُسے پکڑ لیں۔ جب داؤد کو پتا چل گیا تو وہ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے گیا۔ \v 9 جب فلستی اسرائیل میں پہنچ کر وادیٔ رفائیم میں پھیل گئے \v 10 تو داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں فلستیوں پر حملہ کروں؟ کیا تُو مجھے اُن پر فتح بخشے گا؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کر! مَیں اُنہیں تیرے قبضے میں کر دوں گا۔“ \v 11 چنانچہ داؤد اپنے فوجیوں کو لے کر بعل پراضیم گیا۔ وہاں اُس نے فلستیوں کو شکست دی۔ بعد میں اُس نے گواہی دی، ”جتنے زور سے بند کے ٹوٹ جانے پر پانی اُس سے پھوٹ نکلتا ہے اُتنے زور سے آج اللہ میرے وسیلے سے دشمن کی صفوں میں سے پھوٹ نکلا ہے۔“ چنانچہ اُس جگہ کا نام بعل پراضیم یعنی ’پھوٹ نکلنے کا مالک‘ پڑ گیا۔ \v 12 فلستی اپنے دیوتاؤں کو چھوڑ کر بھاگ گئے، اور داؤد نے اُنہیں جلا دینے کا حکم دیا۔ \p \v 13 ایک بار پھر فلستی آ کر وادیٔ رفائیم میں پھیل گئے۔ \v 14 اِس دفعہ جب داؤد نے اللہ سے دریافت کیا تو اُس نے جواب دیا، ”اِس مرتبہ اُن کا سامنا مت کرنا بلکہ اُن کے پیچھے جا کر بکا کے درختوں کے سامنے اُن پر حملہ کر۔ \v 15 جب اُن درختوں کی چوٹیوں سے قدموں کی چاپ سنائی دے تو خبردار! یہ اِس کا اشارہ ہو گا کہ اللہ خود تیرے آگے آگے چل کر فلستیوں کو مارنے کے لئے نکل آیا ہے۔“ \v 16 داؤد نے ایسا ہی کیا اور نتیجے میں فلستیوں کو شکست دے کر جِبعون سے لے کر جزر تک اُن کا تعاقب کیا۔ \p \v 17 داؤد کی شہرت تمام ممالک میں پھیل گئی۔ رب نے تمام قوموں کے دلوں میں داؤد کا خوف ڈال دیا۔ \c 15 \s1 یروشلم میں عہد کے صندوق کے لئے تیاریاں \p \v 1 یروشلم کے اُس حصے میں جس کا نام ’داؤد کا شہر‘ پڑ گیا تھا داؤد نے اپنے لئے چند عمارتیں بنوائیں۔ اُس نے اللہ کے صندوق کے لئے بھی ایک جگہ تیار کر کے وہاں خیمہ لگا دیا۔ \v 2 پھر اُس نے حکم دیا، ”سوائے لاویوں کے کسی کو بھی اللہ کا صندوق اُٹھانے کی اجازت نہیں۔ کیونکہ رب نے اِن ہی کو رب کا صندوق اُٹھانے اور ہمیشہ کے لئے اُس کی خدمت کرنے کے لئے چن لیا ہے۔“ \p \v 3 اِس کے بعد داؤد نے تمام اسرائیل کو یروشلم بُلایا تاکہ وہ مل کر رب کا صندوق اُس جگہ لے جائیں جو اُس نے اُس کے لئے تیار کر رکھی تھی۔ \v 4 بادشاہ نے ہارون اور باقی لاویوں کی اولاد کو بھی بُلایا۔ \v 5 درجِ ذیل اُن لاوی سرپرستوں کی فہرست ہے جو اپنے رشتے داروں کو لے کر آئے۔ \p قِہات کے خاندان سے اُوری ایل 120 مردوں سمیت، \p \v 6 مِراری کے خاندان سے عسایاہ 220 مردوں سمیت، \p \v 7 جَیرسوم کے خاندان سے یوایل 130 مردوں سمیت، \p \v 8 اِلی صفن کے خاندان سے سمعیاہ 200 مردوں سمیت، \p \v 9 حبرون کے خاندان سے اِلی ایل 80 مردوں سمیت، \p \v 10 عُزی ایل کے خاندان سے عمی نداب 112 مردوں سمیت۔ \p \v 11 داؤد نے دونوں اماموں صدوق اور ابیاتر کو مذکورہ چھ لاوی سرپرستوں سمیت اپنے پاس بُلا کر \v 12 اُن سے کہا، ”آپ لاویوں کے سربراہ ہیں۔ لازم ہے کہ آپ اپنے قبائلی بھائیوں کے ساتھ اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر کے رب اسرائیل کے خدا کے صندوق کو اُس جگہ لے جائیں جو مَیں نے اُس کے لئے تیار کر رکھی ہے۔ \v 13 پہلی مرتبہ جب ہم نے اُسے یہاں لانے کی کوشش کی تو یہ آپ لاویوں کے ذریعے نہ ہوا، اِس لئے رب ہمارے خدا کا قہر ہم پر ٹوٹ پڑا۔ اُس وقت ہم نے اُس سے دریافت نہیں کیا تھا کہ اُسے اُٹھا کر لے جانے کا کیا مناسب طریقہ ہے۔“ \v 14 تب اماموں اور لاویوں نے اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر کے رب اسرائیل کے خدا کے صندوق کو یروشلم لانے کے لئے تیار کیا۔ \v 15 پھر لاوی اللہ کے صندوق کو اُٹھانے کی لکڑیوں سے اپنے کندھوں پر یوں ہی رکھ کر چل پڑے جس طرح موسیٰ نے رب کے کلام کے مطابق فرمایا تھا۔ \p \v 16 داؤد نے لاوی سربراہوں کو یہ حکم بھی دیا، ”اپنے قبیلے میں سے ایسے آدمیوں کو چن لیں جو ساز، ستار، سرود اور جھانجھ بجاتے ہوئے خوشی کے گیت گائیں۔“ \v 17 اِس ذمہ داری کے لئے لاویوں نے ذیل کے آدمیوں کو مقرر کیا: ہیمان بن یوایل، اُس کا بھائی آسف بن برکیاہ اور مِراری کے خاندان کا ایتان بن قوسایاہ۔ \v 18 دوسرے مقام پر اُن کے یہ بھائی آئے: زکریاہ، یعزی ایل، سمیراموت، یحی ایل، عُنّی، اِلیاب، بِنایاہ، معسیاہ، متِتیاہ، اِلی فلیہو، مِقنیاہ، عوبید ادوم اور یعی ایل۔ یہ دربان تھے۔ \v 19 ہیمان، آسف اور ایتان گلوکار تھے، اور اُنہیں پیتل کے جھانجھ بجانے کی ذمہ داری دی گئی۔ \v 20 زکریاہ، عَزی ایل، سمیراموت، یحی ایل، عُنّی، اِلیاب، معسیاہ اور بِنایاہ کو علاموت کے طرز پر ستار بجانا تھا۔ \v 21 متِتیاہ، اِلی فلیہو، مِقنیاہ، عوبید ادوم، یعی ایل اور عززیاہ کو شمینیت کے طرز پر سرود بجانے کے لئے چنا گیا۔ \p \v 22 کننیاہ نے لاویوں کی کوائر کی راہنمائی کی، کیونکہ وہ اِس میں ماہر تھا۔ \p \v 23‏-24 برکیاہ، اِلقانہ، عوبید ادوم اور یحیاہ عہد کے صندوق کے دربان تھے۔ سبنیاہ، یوسفط، نتنی ایل، عماسی، زکریاہ، بِنایاہ اور اِلی عزر کو تُرم بجا کر اللہ کے صندوق کے آگے آگے چلنے کی ذمہ داری دی گئی۔ ساتوں امام تھے۔ \s1 داؤد عہد کا صندوق یروشلم میں لے آتا ہے \p \v 25 پھر داؤد، اسرائیل کے بزرگ اور ہزار ہزار فوجیوں پر مقرر افسر خوشی مناتے ہوئے نکل کر عوبید ادوم کے گھر گئے تاکہ رب کے عہد کا صندوق وہاں سے لے کر یروشلم پہنچائیں۔ \v 26 جب ظاہر ہوا کہ اللہ عہد کے صندوق کو اُٹھانے والے لاویوں کی مدد کر رہا ہے تو سات جوان سانڈوں اور سات مینڈھوں کو قربان کیا گیا۔ \v 27 داؤد باریک کتان کا لباس پہنے ہوئے تھا، اور اِس طرح عہد کا صندوق اُٹھانے والے لاوی، گلوکار اور کوائر کا لیڈر کننیاہ بھی۔ اِس کے علاوہ داؤد کتان کا بالاپوش پہنے ہوئے تھا۔ \v 28 تمام اسرائیلی خوشی کے نعرے لگا لگا کر، نرسنگے اور تُرم پھونک پھونک کر اور جھانجھ، ستار اور سرود بجا بجا کر رب کے عہد کا صندوق یروشلم لائے۔ \p \v 29 رب کا عہد کا صندوق داؤد کے شہر میں داخل ہوا تو داؤد کی بیوی میکل بنت ساؤل کھڑکی میں سے جلوس کو دیکھ رہی تھی۔ جب بادشاہ کودتا اور ناچتا ہوا نظر آیا تو میکل نے اُسے حقیر جانا۔ \c 16 \p \v 1 اللہ کا صندوق اُس تنبو کے درمیان میں رکھا گیا جو داؤد نے اُس کے لئے لگوایا تھا۔ پھر اُنہوں نے اللہ کے حضور بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کیں۔ \v 2 اِس کے بعد داؤد نے قوم کو رب کے نام سے برکت دے کر \v 3 ہر اسرائیلی مرد اور عورت کو ایک روٹی، کھجور کی ایک ٹکی اور کشمش کی ایک ٹکی دے دی۔ \v 4 اُس نے کچھ لاویوں کو رب کے صندوق کے سامنے خدمت کرنے کی ذمہ داری دی۔ اُنہیں رب اسرائیل کے خدا کی تمجید اور حمد و ثنا کرنی تھی۔ \v 5 اُن کا سربراہ آسف جھانجھ بجاتا تھا۔ اُس کا نائب زکریاہ تھا۔ پھر یعی ایل، سمیراموت، یحی ایل، متِتیاہ، اِلیاب، بِنایاہ، عوبید ادوم اور یعی ایل تھے جو ستار اور سرود بجاتے تھے۔ \v 6 بِنایاہ اور یحزی ایل اماموں کی ذمہ داری اللہ کے عہد کے صندوق کے سامنے تُرم بجانا تھی۔ \s1 شکر کا گیت \p \v 7 اُس دن داؤد نے پہلی دفعہ آسف اور اُس کے ساتھی لاویوں کے حوالے ذیل کا گیت کر کے اُنہیں رب کی ستائش کرنے کی ذمہ داری دی۔ \b \p \v 8 ”رب کا شکر کرو اور اُس کا نام پکارو! اقوام میں اُس کے کاموں کا اعلان کرو۔ \p \v 9 ساز بجا کر اُس کی مدح سرائی کرو۔ اُس کے تمام عجائب کے بارے میں لوگوں کو بتاؤ۔ \p \v 10 اُس کے مُقدّس نام پر فخر کرو۔ رب کے طالب دل سے خوش ہوں۔ \p \v 11 رب اور اُس کی قدرت کی دریافت کرو، ہر وقت اُس کے چہرے کے طالب رہو۔ \p \v 12 جو معجزے اُس نے کئے اُنہیں یاد کرو۔ اُس کے الٰہی نشان اور اُس کے منہ کے فیصلے دہراتے رہو۔ \p \v 13 تم جو اُس کے خادم اسرائیل کی اولاد اور یعقوب کے فرزند ہو، جو اُس کے برگزیدہ لوگ ہو، تمہیں سب کچھ یاد رہے! \b \p \v 14 وہی رب ہمارا خدا ہے، وہی پوری دنیا کی عدالت کرتا ہے۔ \p \v 15 وہ ہمیشہ اپنے عہد کا خیال رکھتا ہے، اُس کلام کا جو اُس نے ہزار پُشتوں کے لئے فرمایا تھا۔ \p \v 16 یہ وہ عہد ہے جو اُس نے ابراہیم سے باندھا، وہ وعدہ جو اُس نے قَسم کھا کر اسحاق سے کیا تھا۔ \p \v 17 اُس نے اُسے یعقوب کے لئے قائم کیا تاکہ وہ اُس کے مطابق زندگی گزارے، اُس نے تصدیق کی کہ یہ میرا اسرائیل سے ابدی عہد ہے۔ \p \v 18 ساتھ ساتھ اُس نے فرمایا، ’مَیں تجھے ملکِ کنعان دوں گا۔ یہ تیری میراث کا حصہ ہو گا۔‘ \p \v 19 اُس وقت وہ تعداد میں کم اور تھوڑے ہی تھے بلکہ ملک میں اجنبی ہی تھے۔ \b \p \v 20 اب تک وہ مختلف قوموں اور سلطنتوں میں گھومتے پھرتے تھے۔ \p \v 21 لیکن اللہ نے اُن پر کسی کو ظلم کرنے نہ دیا، اور اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو ڈانٹا، \p \v 22 ’میرے مسح کئے ہوئے خادموں کو مت چھیڑنا، میرے نبیوں کو نقصان مت پہنچانا۔‘ \b \p \v 23 اے پوری دنیا، رب کی تمجید میں گیت گا! روز بہ روز اُس کی نجات کی خوش خبری سنا۔ \p \v 24 قوموں میں اُس کا جلال اور تمام اُمّتوں میں اُس کے عجائب بیان کرو۔ \p \v 25 کیونکہ رب عظیم اور ستائش کے بہت لائق ہے۔ وہ تمام معبودوں سے مہیب ہے۔ \p \v 26 کیونکہ دیگر قوموں کے تمام معبود بُت ہی ہیں جبکہ رب نے آسمان کو بنایا۔ \p \v 27 اُس کے حضور شان و شوکت، اُس کی سکونت گاہ میں قدرت اور جلال ہے۔ \p \v 28 اے قوموں کے قبیلو، رب کی تمجید کرو، رب کے جلال اور قدرت کی ستائش کرو۔ \p \v 29 رب کے نام کو جلال دو۔ قربانی لے کر اُس کے حضور آؤ۔ مُقدّس لباس سے آراستہ ہو کر رب کو سجدہ کرو۔ \p \v 30 پوری دنیا اُس کے سامنے لرز اُٹھے۔ یقیناً دنیا مضبوطی سے قائم ہے اور نہیں ڈگمگائے گی۔ \p \v 31 آسمان شادمان ہو، اور زمین جشن منائے۔ قوموں میں کہا جائے کہ رب بادشاہ ہے۔ \p \v 32 سمندر اور جو کچھ اُس میں ہے خوشی سے گرج اُٹھے، میدان اور جو کچھ اُس میں ہے باغ باغ ہو۔ \p \v 33 پھر جنگل کے درخت رب کے سامنے شادیانہ بجائیں گے، کیونکہ وہ آ رہا ہے، وہ زمین کی عدالت کرنے آ رہا ہے۔ \b \p \v 34 رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \p \v 35 اُس سے التماس کرو، ’اے ہماری نجات کے خدا، ہمیں بچا! ہمیں جمع کر کے دیگر قوموں کے ہاتھ سے چھڑا۔ تب ہی ہم تیرے مُقدّس نام کی ستائش کریں گے اور تیرے قابلِ تعریف کاموں پر فخر کریں گے۔‘ \p \v 36 ازل سے ابد تک رب، اسرائیل کے خدا کی حمد ہو!“ \p تب پوری قوم نے ”آمین“ اور ”رب کی حمد ہو“ کہا۔ \s1 لاویوں کی ذمہ داریاں \p \v 37 داؤد نے آسف اور اُس کے ساتھی لاویوں کو رب کے عہد کے صندوق کے سامنے چھوڑ کر کہا، ”آئندہ یہاں باقاعدگی سے روزانہ کی ضروری خدمت کرتے جائیں۔“ \p \v 38 اِس گروہ میں عوبید ادوم اور مزید 68 لاوی شامل تھے۔ عوبید ادوم بن یدوتون اور حوسہ دربان بن گئے۔ \p \v 39 لیکن صدوق امام اور اُس کے ساتھی اماموں کو داؤد نے رب کی اُس سکونت گاہ کے پاس چھوڑ دیا جو جِبعون کی پہاڑی پر تھی۔ \v 40 کیونکہ لازم تھا کہ وہ وہاں ہر صبح اور شام کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کریں اور باقی تمام ہدایات پر عمل کریں جو رب کی طرف سے اسرائیل کے لئے شریعت میں بیان کی گئی ہیں۔ \v 41 داؤد نے ہیمان، یدوتون اور مزید کچھ چیدہ لاویوں کو بھی جِبعون میں اُن کے پاس چھوڑ دیا۔ وہاں اُن کی خاص ذمہ داری رب کی حمد و ثنا کرنا تھی، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ \v 42 اُن کے پاس تُرم، جھانجھ اور باقی ایسے ساز تھے جو اللہ کی تعریف میں گائے جانے والے گیتوں کے ساتھ بجائے جاتے تھے۔ یدوتون کے بیٹوں کو دربان بنایا گیا۔ \p \v 43 جشن کے بعد سب لوگ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ داؤد بھی اپنے گھر لوٹا تاکہ اپنے خاندان کو برکت دے کر سلام کرے۔ \c 17 \s1 رب داؤد کے لئے ابدی بادشاہی کا وعدہ کرتا ہے \p \v 1 داؤد بادشاہ سلامتی سے اپنے محل میں رہنے لگا۔ ایک دن اُس نے ناتن نبی سے بات کی، ”دیکھیں، مَیں یہاں دیودار کے محل میں رہتا ہوں جبکہ رب کے عہد کا صندوق اب تک تنبو میں پڑا ہے۔ یہ مناسب نہیں!“ \v 2 ناتن نے بادشاہ کی حوصلہ افزائی کی، ”جو کچھ بھی آپ کرنا چاہتے ہیں وہ کریں۔ اللہ آپ کے ساتھ ہے۔“ \p \v 3 لیکن اُسی رات اللہ ناتن سے ہم کلام ہوا، \v 4 ”میرے خادم داؤد کے پاس جا کر اُسے بتا دے کہ رب فرماتا ہے، ’تُو میری رہائش کے لئے مکان تعمیر نہیں کرے گا۔ \v 5 آج تک مَیں کسی مکان میں نہیں رہا۔ جب سے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا اُس وقت سے مَیں خیمے میں رہ کر جگہ بہ جگہ پھرتا رہا ہوں۔ \v 6 جس دوران مَیں تمام اسرائیلیوں کے ساتھ اِدھر اُدھر پھرتا رہا کیا مَیں نے اسرائیل کے اُن راہنماؤں سے کبھی اِس ناتے سے شکایت کی جنہیں مَیں نے اپنی قوم کی گلہ بانی کرنے کا حکم دیا تھا؟ کیا مَیں نے اُن میں سے کسی سے کہا کہ تم نے میرے لئے دیودار کا گھر کیوں نہیں بنایا؟‘ \p \v 7 چنانچہ میرے خادم داؤد کو بتا دے، ’رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں ہی نے تجھے چراگاہ میں بھیڑوں کی گلہ بانی کرنے سے فارغ کر کے اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا ہے۔ \v 8 جہاں بھی تُو نے قدم رکھا وہاں مَیں تیرے ساتھ رہا ہوں۔ تیرے دیکھتے دیکھتے مَیں نے تیرے تمام دشمنوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اب مَیں تیرا نام سرفراز کر دوں گا، وہ دنیا کے سب سے عظیم آدمیوں کے ناموں کے برابر ہی ہو گا۔ \v 9 اور مَیں اپنی قوم اسرائیل کے لئے ایک وطن مہیا کروں گا، پودے کی طرح اُنہیں یوں لگا دوں گا کہ وہ جڑ پکڑ کر محفوظ رہیں گے اور کبھی بےچین نہیں ہوں گے۔ بےدین قومیں اُنہیں اُس طرح نہیں دبائیں گی جس طرح ماضی میں کیا کرتی تھیں، \v 10 اُس وقت سے جب مَیں قوم پر قاضی مقرر کرتا تھا۔ مَیں تیرے دشمنوں کو خاک میں ملا دوں گا۔ آج مَیں فرماتا ہوں کہ رب ہی تیرے لئے گھر بنائے گا۔ \v 11 جب تُو بوڑھا ہو کر کوچ کر جائے گا اور اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو مَیں تیری جگہ تیرے بیٹوں میں سے ایک کو تخت پر بٹھا دوں گا۔ اُس کی بادشاہی کو مَیں مضبوط بنا دوں گا۔ \v 12 وہی میرے لئے گھر تعمیر کرے گا، اور مَیں اُس کا تخت ابد تک قائم رکھوں گا۔ \v 13 مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا۔ میری نظرِ کرم ساؤل پر نہ رہی، لیکن مَیں اُسے تیرے بیٹے سے کبھی نہیں ہٹاؤں گا۔ \v 14 مَیں اُسے اپنے گھرانے اور اپنی بادشاہی پر ہمیشہ قائم رکھوں گا، اُس کا تخت ہمیشہ مضبوط رہے گا‘۔“ \s1 داؤد کی شکرگزاری \p \v 15 ناتن نے داؤد کے پاس جا کر اُسے سب کچھ سنایا جو رب نے اُسے رویا میں بتایا تھا۔ \v 16 تب داؤد عہد کے صندوق کے پاس گیا اور رب کے حضور بیٹھ کر دعا کرنے لگا، \p ”اے رب خدا، مَیں کون ہوں اور میرا خاندان کیا حیثیت رکھتا ہے کہ تُو نے مجھے یہاں تک پہنچایا ہے؟ \v 17 اور اب اے اللہ، تُو مجھے اَور بھی زیادہ عطا کرنے کو ہے، کیونکہ تُو نے اپنے خادم کے گھرانے کے مستقبل کے بارے میں بھی وعدہ کیا ہے۔ اے رب خدا، تُو نے یوں مجھ پر نگاہ ڈالی ہے گویا کہ مَیں کوئی بہت اہم بندہ ہوں۔ \v 18‏-19 لیکن مَیں مزید کیا کہوں جب تُو نے یوں اپنے خادم کی عزت کی ہے؟ اے رب، تُو تو اپنے خادم کو جانتا ہے۔ تُو نے اپنے خادم کی خاطر اور اپنی مرضی کے مطابق یہ عظیم کام کر کے اِن عظیم وعدوں کی اطلاع دی ہے۔ \p \v 20 اے رب، تجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ ہم نے اپنے کانوں سے سن لیا ہے کہ تیرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ \v 21 دنیا میں کون سی قوم تیری اُمّت اسرائیل کی مانند ہے؟ تُو نے اِسی ایک قوم کا فدیہ دے کر اُسے غلامی سے چھڑایا اور اپنی قوم بنا لیا۔ تُو نے اسرائیل کے واسطے بڑے اور ہیبت ناک کام کر کے اپنے نام کی شہرت پھیلا دی۔ ہمیں مصر سے رِہا کر کے تُو نے قوموں کو ہمارے آگے سے نکال دیا۔ \v 22 اے رب، تُو اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے اپنی قوم بنا کر اُن کا خدا بن گیا ہے۔ \p \v 23 چنانچہ اے رب، جو بات تُو نے اپنے خادم اور اُس کے گھرانے کے بارے میں کی ہے اُسے ابد تک قائم رکھ اور اپنا وعدہ پورا کر۔ \v 24 تب وہ مضبوط رہے گا اور تیرا نام ابد تک مشہور رہے گا۔ پھر لوگ تسلیم کریں گے کہ اسرائیل کا خدا رب الافواج واقعی اسرائیل کا خدا ہے، اور تیرے خادم داؤد کا گھرانا بھی ابد تک تیرے حضور قائم رہے گا۔ \v 25 اے میرے خدا، تُو نے اپنے خادم کے کان کو اِس بات کے لئے کھول دیا ہے۔ تُو ہی نے فرمایا، ’مَیں تیرے لئے گھر تعمیر کروں گا۔‘ صرف اِسی لئے تیرے خادم نے یوں تجھ سے دعا کرنے کی جرأت کی ہے۔ \v 26 اے رب، تُو ہی خدا ہے۔ تُو نے اپنے خادم سے اِن اچھی چیزوں کا وعدہ کیا ہے۔ \v 27 اب تُو اپنے خادم کے گھرانے کو برکت دینے پر راضی ہو گیا ہے تاکہ وہ ہمیشہ تک تیرے سامنے قائم رہے۔ کیونکہ تُو ہی نے اُسے برکت دی ہے، اِس لئے وہ ابد تک مبارک رہے گا۔“ \c 18 \s1 داؤد کی جنگیں \p \v 1 پھر ایسا وقت آیا کہ داؤد نے فلستیوں کو شکست دے کر اُنہیں اپنے تابع کر لیا اور جات شہر پر گرد و نواح کی آبادیوں سمیت قبضہ کر لیا۔ \p \v 2 اُس نے موآبیوں پر بھی فتح پائی، اور وہ اُس کے تابع ہو کر اُسے خراج دینے لگے۔ \p \v 3 داؤد نے شمالی شام کے شہر ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کو بھی حمات کے قریب ہرا دیا جب ہدد عزر دریائے فرات پر قابو پانے کے لئے نکل آیا تھا۔ \v 4 داؤد نے 1,000 رتھوں، 7,000 گھڑسواروں اور 20,000 پیادہ سپاہیوں کو گرفتار کر لیا۔ رتھوں کے 100 گھوڑوں کو اُس نے اپنے لئے محفوظ رکھا جبکہ باقیوں کی اُس نے کونچیں کاٹ دیں تاکہ وہ آئندہ جنگ کے لئے استعمال نہ ہو سکیں۔ \p \v 5 جب دمشق کے اَرامی باشندے ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی مدد کرنے آئے تو داؤد نے اُن کے 22,000 افراد ہلاک کر دیئے۔ \v 6 پھر اُس نے دمشق کے علاقے میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں۔ اَرامی اُس کے تابع ہو گئے اور اُسے خراج دیتے رہے۔ جہاں بھی داؤد گیا وہاں رب نے اُسے کامیابی بخشی۔ \v 7 سونے کی جو ڈھالیں ہدد عزر کے افسروں کے پاس تھیں اُنہیں داؤد یروشلم لے گیا۔ \v 8 ہدد عزر کے دو شہروں کُون اور طِبخت سے اُس نے کثرت کا پیتل چھین لیا۔ بعد میں سلیمان نے یہ پیتل رب کے گھر میں ’سمندر‘ نامی پیتل کا حوض، ستون اور پیتل کا مختلف سامان بنانے کے لئے استعمال کیا۔ \p \v 9 جب حمات کے بادشاہ تُوعی کو اطلاع ملی کہ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی پوری فوج پر فتح پائی ہے \v 10 تو اُس نے اپنے بیٹے ہدورام کو داؤد کے پاس بھیجا تاکہ اُسے سلام کہے۔ ہدورام نے داؤد کو ہدد عزر پر فتح کے لئے مبارک باد دی، کیونکہ ہدد عزر تُوعی کا دشمن تھا، اور اُن کے درمیان جنگ رہی تھی۔ ہدورام نے داؤد کو سونے، چاندی اور پیتل کے بہت سے تحفے بھی پیش کئے۔ \v 11 داؤد نے یہ چیزیں رب کے لئے مخصوص کر دیں۔ جہاں بھی وہ دوسری قوموں پر غالب آیا وہاں کی سونا چاندی اُس نے رب کے لئے مخصوص کر دی۔ یوں ادوم، موآب، عمون، فلستیہ اور عمالیق کی سونا چاندی رب کو پیش کی گئی۔ \p \v 12 ابی شے بن ضرویاہ نے نمک کی وادی میں ادومیوں پر فتح پا کر 18,000 افراد ہلاک کر دیئے۔ \v 13 اُس نے ادوم کے پورے ملک میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں، اور تمام ادومی داؤد کے تابع ہو گئے۔ داؤد جہاں بھی جاتا رب اُس کی مدد کر کے اُسے فتح بخشتا۔ \s1 داؤد کے اعلیٰ افسر \p \v 14 جتنی دیر داؤد پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا اُتنی دیر تک اُس نے دھیان دیا کہ قوم کے ہر ایک شخص کو انصاف مل جائے۔ \v 15 یوآب بن ضرویاہ فوج پر مقرر تھا۔ یہوسفط بن اخی لُود بادشاہ کا مشیرِ خاص تھا۔ \v 16 صدوق بن اخی طوب اور ابی مَلِک بن ابیاتر امام تھے۔ شَوشا میرمنشی تھا۔ \v 17 بِنایاہ بن یہویدع داؤد کے خاص دستے بنام کریتی اور فلیتی کا کپتان مقرر تھا۔ داؤد کے بیٹے اعلیٰ افسر تھے۔ \c 19 \s1 عمونی داؤد کی بےعزتی کرتے ہیں \p \v 1 کچھ دیر کے بعد عمونیوں کا بادشاہ ناحس فوت ہوا، اور اُس کا بیٹا تخت نشین ہوا۔ \v 2 داؤد نے سوچا، ”ناحس نے ہمیشہ مجھ پر مہربانی کی تھی، اِس لئے اب مَیں بھی اُس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔“ اُس نے باپ کی وفات کا افسوس کرنے کے لئے حنون کے پاس وفد بھیجا۔ \p لیکن جب داؤد کے سفیر عمونیوں کے دربار میں پہنچ گئے تاکہ حنون کے سامنے افسوس کا اظہار کریں \v 3 تو اُس ملک کے بزرگ حنون بادشاہ کے کان میں منفی باتیں بھرنے لگے، ”کیا داؤد نے اِن آدمیوں کو واقعی صرف اِس لئے بھیجا ہے کہ وہ افسوس کر کے آپ کے باپ کا احترام کریں؟ ہرگز نہیں! یہ صرف بہانہ ہے۔ اصل میں یہ جاسوس ہیں جو ہمارے ملک کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اُس پر قبضہ کر سکیں۔“ \v 4 چنانچہ حنون نے داؤد کے آدمیوں کو پکڑوا کر اُن کی داڑھیاں منڈوا دیں اور اُن کے لباس کو کمر سے لے کر پاؤں تک کاٹ کر اُتروایا۔ اِسی حالت میں بادشاہ نے اُنہیں فارغ کر دیا۔ \p \v 5 جب داؤد کو اِس کی خبر ملی تو اُس نے اپنے قاصدوں کو اُن سے ملنے کے لئے بھیجا تاکہ اُنہیں بتائیں، ”یریحو میں اُس وقت تک ٹھہرے رہیں جب تک آپ کی داڑھیاں دوبارہ بحال نہ ہو جائیں۔“ کیونکہ وہ اپنی داڑھیوں کی وجہ سے بڑی شرمندگی محسوس کر رہے تھے۔ \s1 عمونیوں سے جنگ \p \v 6 عمونیوں کو خوب معلوم تھا کہ اِس حرکت سے ہم داؤد کے دشمن بن گئے ہیں۔ اِس لئے حنون اور عمونیوں نے مسوپتامیہ، اَرام معکہ اور ضوباہ کو چاندی کے 34,000 کلو گرام بھیج کر کرائے پر رتھ اور رتھ سوار منگوائے۔ \v 7 یوں اُنہیں 32,000 رتھ اُن کے سواروں سمیت مل گئے۔ معکہ کا بادشاہ بھی اپنے دستوں کے ساتھ اُن سے متحد ہوا۔ میدبا کے قریب اُنہوں نے اپنی لشکرگاہ لگائی۔ عمونی بھی اپنے شہروں سے نکل کر جنگ کے لئے جمع ہوئے۔ \v 8 جب داؤد کو اِس کا علم ہوا تو اُس نے یوآب کو پوری فوج کے ساتھ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے بھیج دیا۔ \v 9 عمونی اپنے دار الحکومت ربّہ سے نکل کر شہر کے دروازے کے سامنے ہی صف آرا ہوئے جبکہ دوسرے ممالک سے آئے ہوئے بادشاہ کچھ فاصلے پر کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔ \p \v 10 جب یوآب نے جان لیا کہ سامنے اور پیچھے دونوں طرف سے حملے کا خطرہ ہے تو اُس نے اپنی فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سب سے اچھے فوجیوں کے ساتھ وہ خود شام کے سپاہیوں سے لڑنے کے لئے تیار ہوا۔ \v 11 باقی آدمیوں کو اُس نے اپنے بھائی ابی شے کے حوالے کر دیا تاکہ وہ عمونیوں سے لڑیں۔ \v 12 ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے یوآب نے ابی شے سے کہا، ”اگر شام کے فوجی مجھ پر غالب آنے لگیں تو میرے پاس آ کر میری مدد کرنا۔ لیکن اگر آپ عمونیوں پر قابو نہ پا سکیں تو مَیں آ کر آپ کی مدد کروں گا۔ \v 13 حوصلہ رکھیں! ہم دلیری سے اپنی قوم اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے لڑیں۔ اور رب وہ کچھ ہونے دے جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہے۔“ \p \v 14 یوآب نے اپنی فوج کے ساتھ شام کے فوجیوں پر حملہ کیا تو وہ اُس کے سامنے سے بھاگنے لگے۔ \v 15 یہ دیکھ کر عمونی بھی اُس کے بھائی ابی شے سے فرار ہو کر شہر میں داخل ہوئے۔ تب یوآب یروشلم واپس چلا گیا۔ \s1 شام کے خلاف جنگ \p \v 16 جب شام کے فوجیوں کو شکست کی بےعزتی کا احساس ہوا تو اُنہوں نے دریائے فرات کے پار مسوپتامیہ میں آباد اَرامیوں کے پاس قاصد بھیجے تاکہ وہ بھی لڑنے میں مدد کریں۔ ہدد عزر کا کمانڈر سوفک اُن پر مقرر ہوا۔ \v 17 جب داؤد کو خبر ملی تو اُس نے اسرائیل کے تمام لڑنے کے قابل آدمیوں کو جمع کیا اور دریائے یردن کو پار کر کے اُن کے مقابل صف آرا ہوا۔ جب وہ یوں اُن سے لڑنے کے لئے تیار ہوا تو اَرامی اُس کا مقابلہ کرنے لگے۔ \v 18 لیکن اُنہیں دوبارہ شکست مان کر فرار ہونا پڑا۔ اِس دفعہ اُن کے 7,000 رتھ بانوں کے علاوہ 40,000 پیادہ سپاہی ہلاک ہوئے۔ داؤد نے فوج کے کمانڈر سوفک کو بھی مار ڈالا۔ \p \v 19 جو اَرامی پہلے ہدد عزر کے تابع تھے اُنہوں نے اب ہار مان کر اسرائیلیوں سے صلح کر لی اور اُن کے تابع ہو گئے۔ اُس وقت سے اَرامیوں نے عمونیوں کی مدد کرنے کی پھر جرأت نہ کی۔ \c 20 \s1 ربّہ شہر پر فتح \p \v 1 بہار کا موسم آ گیا، وہ وقت جب بادشاہ جنگ کے لئے نکلتے ہیں۔ تب یوآب نے فوج لے کر عمونیوں کا ملک تباہ کر دیا۔ لڑتے لڑتے وہ ربّہ تک پہنچ گیا اور اُس کا محاصرہ کرنے لگا۔ لیکن داؤد خود یروشلم میں رہا۔ پھر یوآب نے ربّہ کو بھی شکست دے کر خاک میں ملا دیا۔ \v 2 داؤد نے حنون بادشاہ کا تاج اُس کے سر سے اُتار کر اپنے سر پر رکھ لیا۔ سونے کے اِس تاج کا وزن 34 کلو گرام تھا، اور اُس میں ایک بیش قیمت جوہر جڑا ہوا تھا۔ داؤد نے شہر سے بہت سا لُوٹا ہوا مال لے کر \v 3 اُس کے باشندوں کو غلام بنا لیا۔ اُنہیں پتھر کاٹنے کی آریاں، لوہے کی کدالیں اور کلہاڑیاں دی گئیں تاکہ وہ مزدوری کریں۔ یہی سلوک باقی عمونی شہروں کے باشندوں کے ساتھ بھی کیا گیا۔ جنگ کے اختتام پر داؤد پوری فوج کے ساتھ یروشلم لوٹ آیا۔ \s1 فلستیوں سے جنگ \p \v 4 اِس کے بعد اسرائیلیوں کو جزر کے قریب فلستیوں سے لڑنا پڑا۔ وہاں سِبکی حوساتی نے دیو قامت مرد رفا کی اولاد میں سے ایک آدمی کو مار ڈالا جس کا نام سفی تھا۔ یوں فلستیوں کو تابع کر لیا گیا۔ \v 5 اُن سے ایک اَور لڑائی کے دوران اِلحنان بن یائیر نے جاتی جالوت کے بھائی لحمی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس کا نیزہ کھڈی کے شہتیر جیسا بڑا تھا۔ \v 6 ایک اَور دفعہ جات کے پاس لڑائی ہوئی۔ فلستیوں کا ایک فوجی جو رفا کی نسل کا تھا بہت لمبا تھا۔ اُس کے ہاتھوں اور پیروں کی چھ چھ اُنگلیاں یعنی مل کر 24 اُنگلیاں تھیں۔ \v 7 جب وہ اسرائیلیوں کا مذاق اُڑانے لگا تو داؤد کے بھائی سِمعا کے بیٹے یونتن نے اُسے مار ڈالا۔ \v 8 جات کے یہ دیو قامت مرد رفا کی اولاد تھے، اور وہ داؤد اور اُس کے فوجیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ \c 21 \s1 داؤد کی مردم شماری \p \v 1 ایک دن ابلیس اسرائیل کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا اور داؤد کو اسرائیل کی مردم شماری کرنے پر اُکسایا۔ \v 2 داؤد نے یوآب اور قوم کے بزرگوں کو حکم دیا، ”دان سے لے کر بیرسبع تک اسرائیل کے تمام قبیلوں میں سے گزرتے ہوئے جنگ کرنے کے قابل مردوں کو گن لیں۔ پھر واپس آ کر مجھے اطلاع دیں تاکہ معلوم ہو جائے کہ اُن کی کُل تعداد کیا ہے۔“ \p \v 3 لیکن یوآب نے اعتراض کیا، ”اے بادشاہ میرے آقا، کاش رب اپنے فوجیوں کی تعداد سَو گُنا بڑھا دے۔ کیونکہ یہ تو سب آپ کے خادم ہیں۔ لیکن میرے آقا اُن کی مردم شماری کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ اسرائیل آپ کے سبب سے کیوں قصوروار ٹھہرے؟“ \p \v 4 لیکن بادشاہ یوآب کے اعتراضات کے باوجود اپنی بات پر ڈٹا رہا۔ چنانچہ یوآب دربار سے روانہ ہوا اور پورے اسرائیل میں سے گزر کر اُس کی مردم شماری کی۔ اِس کے بعد وہ یروشلم واپس آ گیا۔ \v 5 وہاں اُس نے داؤد کو مردم شماری کی پوری رپورٹ پیش کی۔ اسرائیل میں 11,00,000 تلوار چلانے کے قابل افراد تھے جبکہ یہوداہ کے 4,70,000 مرد تھے۔ \v 6 حالانکہ یوآب نے لاوی اور بن یمین کے قبیلوں کو مردم شماری میں شامل نہیں کیا تھا، کیونکہ اُسے یہ کام کرنے سے گھن آتی تھی۔ \p \v 7 اللہ کو داؤد کی یہ حرکت بُری لگی، اِس لئے اُس نے اسرائیل کو سزا دی۔ \v 8 تب داؤد نے اللہ سے دعا کی، ”مجھ سے سنگین گناہ سرزد ہوا ہے۔ اب اپنے خادم کا قصور معاف کر۔ مجھ سے بڑی حماقت ہوئی ہے۔“ \v 9 تب رب داؤد کے غیب بین جاد نبی سے ہم کلام ہوا، \v 10 ”داؤد کے پاس جا کر اُسے بتا دینا، ’رب تجھے تین سزائیں پیش کرتا ہے۔ اِن میں سے ایک چن لے‘۔“ \p \v 11 جاد داؤد کے پاس گیا اور اُسے رب کا پیغام سنا دیا۔ اُس نے سوال کیا، ”آپ کس سزا کو ترجیح دیتے ہیں؟ \v 12 سات سال کے دوران کال؟ یا یہ کہ آپ کے دشمن تین ماہ تک آپ کو تلوار سے مار مار کر آپ کا تعاقب کرتے رہیں؟ یا یہ کہ رب کی تلوار اسرائیل میں سے گزرے؟ اِس صورت میں رب کا فرشتہ ملک میں وبا پھیلا کر پورے اسرائیل کا ستیاناس کر دے گا۔“ \p \v 13 داؤد نے جواب دیا، ”ہائے مَیں کیا کہوں؟ مَیں بہت پریشان ہوں۔ لیکن آدمیوں کے ہاتھوں میں پڑ جانے کی نسبت بہتر ہے کہ ہم رب ہی کے ہاتھوں میں پڑ جائیں، کیونکہ اُس کا رحم نہایت عظیم ہے۔“ \p \v 14 تب رب نے اسرائیل میں وبا پھیلنے دی۔ ملک میں 70,000 افراد ہلاک ہوئے۔ \v 15 اللہ نے اپنے فرشتے کو یروشلم کو تباہ کرنے کے لئے بھی بھیجا۔ لیکن فرشتہ ابھی اِس کے لئے تیار ہو رہا تھا کہ رب نے لوگوں کی مصیبت کو دیکھ کر ترس کھایا اور تباہ کرنے والے فرشتے کو حکم دیا، ”بس کر! اب باز آ۔“ اُس وقت رب کا فرشتہ وہاں کھڑا تھا جہاں اُرنان یعنی ارَوناہ یبوسی اپنا اناج گاہتا تھا۔ \v 16 داؤد نے اپنی نگاہ اُٹھا کر رب کے فرشتے کو آسمان و زمین کے درمیان کھڑے دیکھا۔ اپنی تلوار میان سے کھینچ کر اُس نے اُسے یروشلم کی طرف بڑھایا تھا کہ داؤد بزرگوں سمیت منہ کے بل گر گیا۔ سب ٹاٹ کا لباس اوڑھے ہوئے تھے۔ \v 17 داؤد نے اللہ سے التماس کی، ”مَیں ہی نے حکم دیا کہ لڑنے کے قابل مردوں کو گنا جائے۔ مَیں ہی نے گناہ کیا ہے، یہ میرا ہی قصور ہے۔ اِن بھیڑوں سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ اے رب میرے خدا، براہِ کرم اِن کو چھوڑ کر مجھے اور میرے خاندان کو سزا دے۔ اپنی قوم سے وبا دُور کر!“ \p \v 18 پھر رب کے فرشتے نے جاد کی معرفت داؤد کو پیغام بھیجا، ”ارَوناہ یبوسی کی گاہنے کی جگہ کے پاس جا کر اُس پر رب کی قربان گاہ بنا لے۔“ \p \v 19 چنانچہ داؤد چڑھ کر گاہنے کی جگہ کے پاس آیا جس طرح رب نے جاد کی معرفت فرمایا تھا۔ \v 20 اُس وقت ارَوناہ اپنے چار بیٹوں کے ساتھ گندم گاہ رہا تھا۔ جب اُس نے پیچھے دیکھا تو فرشتہ نظر آیا۔ ارَوناہ کے بیٹے بھاگ کر چھپ گئے۔ \v 21 اِتنے میں داؤد آ پہنچا۔ اُسے دیکھتے ہی ارَوناہ گاہنے کی جگہ کو چھوڑ کر اُس سے ملنے گیا اور اُس کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔ \v 22 داؤد نے اُس سے کہا، ”مجھے اپنی گاہنے کی جگہ دے دیں تاکہ مَیں یہاں رب کے لئے قربان گاہ تعمیر کروں۔ کیونکہ یہ کرنے سے وبا رُک جائے گی۔ مجھے اِس کی پوری قیمت بتائیں۔“ \p \v 23 ارَوناہ نے داؤد سے کہا، ”میرے آقا اور بادشاہ، اِسے لے کر وہ کچھ کریں جو آپ کو اچھا لگے۔ دیکھیں، مَیں آپ کو اپنے بَیلوں کو بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے دے دیتا ہوں۔ اناج کو گاہنے کا سامان قربان گاہ پر رکھ کر جلا دیں۔ میرا اناج غلہ کی نذر کے لئے حاضر ہے۔ مَیں خوشی سے آپ کو یہ سب کچھ دے دیتا ہوں۔“ \v 24 لیکن داؤد بادشاہ نے انکار کیا، ”نہیں، مَیں ضرور ہر چیز کی پوری قیمت ادا کروں گا۔ جو آپ کی ہے اُسے مَیں لے کر رب کو پیش نہیں کروں گا، نہ مَیں ایسی کوئی بھسم ہونے والی قربانی چڑھاؤں گا جو مجھے مفت میں مل جائے۔“ \p \v 25 چنانچہ داؤد نے ارَوناہ کو اُس جگہ کے لئے سونے کے 600 سِکے دے دیئے۔ \v 26 اُس نے وہاں رب کی تعظیم میں قربان گاہ تعمیر کر کے اُس پر بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔ جب اُس نے رب سے التماس کی تو رب نے اُس کی سنی اور جواب میں آسمان سے بھسم ہونے والی قربانی پر آگ بھیج دی۔ \v 27 پھر رب نے موت کے فرشتے کو حکم دیا، اور اُس نے اپنی تلوار کو دوبارہ میان میں ڈال دیا۔ \p \v 28 یوں داؤد نے جان لیا کہ رب نے ارَوناہ یبوسی کی گہنے کی جگہ پر میری سنی جب مَیں نے یہاں قربانیاں چڑھائیں۔ \v 29 اُس وقت رب کا وہ مُقدّس خیمہ جو موسیٰ نے ریگستان میں بنوایا تھا جِبعون کی پہاڑی پر تھا۔ قربانیوں کو جلانے کی قربان گاہ بھی وہیں تھی۔ \v 30 لیکن اب داؤد میں وہاں جا کر رب کے حضور اُس کی مرضی دریافت کرنے کی جرأت نہ رہی، کیونکہ رب کے فرشتے کی تلوار کو دیکھ کر اُس پر اِتنی شدید دہشت طاری ہوئی کہ وہ جا ہی نہیں سکتا تھا۔ \c 22 \p \v 1 اِس لئے داؤد نے فیصلہ کیا، ”رب ہمارے خدا کا گھر گاہنے کی اِس جگہ پر ہو گا، اور یہاں وہ قربان گاہ بھی ہو گی جس پر اسرائیل کے لئے بھسم ہونے والی قربانی جلائی جاتی ہے۔“ \s1 داؤد رب کا گھر بنانے کی تیاریاں کرتا ہے \p \v 2 چنانچہ اُس نے اسرائیل میں رہنے والے پردیسیوں کو بُلا کر اُنہیں اللہ کے گھر کے لئے درکار تراشے ہوئے پتھر تیار کرنے کی ذمہ داری دی۔ \v 3 اِس کے علاوہ داؤد نے دروازوں کے کواڑوں کی کیلوں اور کڑوں کے لئے لوہے کے بڑے ڈھیر لگائے۔ ساتھ ساتھ اِتنا پیتل اکٹھا کیا گیا کہ آخرکار اُسے تولا نہ جا سکا۔ \v 4 اِسی طرح دیودار کی بہت زیادہ لکڑی یروشلم لائی گئی۔ صیدا اور صور کے باشندوں نے اُسے داؤد تک پہنچایا۔ \v 5 یہ سامان جمع کرنے کے پیچھے داؤد کا یہ خیال تھا، ”میرا بیٹا سلیمان جوان ہے، اور اُس کا ابھی اِتنا تجربہ نہیں ہے، حالانکہ جو گھر رب کے لئے بنوانا ہے اُسے اِتنا بڑا اور شاندار ہونے کی ضرورت ہے کہ تمام دنیا ہکا بکا رہ کر اُس کی تعریف کرے۔ اِس لئے مَیں خود جہاں تک ہو سکے اُسے بنوانے کی تیاریاں کروں گا۔“ یہی وجہ تھی کہ داؤد نے اپنی موت سے پہلے اِتنا سامان جمع کرایا۔ \s1 داؤد سلیمان کو رب کا گھر بنوانے کی ذمہ داری دیتا ہے \p \v 6 پھر داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان کو بُلا کر اُسے رب اسرائیل کے خدا کے لئے سکونت گاہ بنوانے کی ذمہ داری دے کر \v 7 کہا، ”میرے بیٹے، مَیں خود رب اپنے خدا کے نام کے لئے گھر بنانا چاہتا تھا۔ \v 8 لیکن مجھے اجازت نہیں ملی، کیونکہ رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ’تُو نے شدید قسم کی جنگیں لڑ کر بےشمار لوگوں کو مار دیا ہے۔ نہیں، تُو میرے نام کے لئے گھر تعمیر نہیں کرے گا، کیونکہ میرے دیکھتے دیکھتے تُو بہت خوں ریزی کا سبب بنا ہے۔ \v 9 لیکن تیرے ایک بیٹا پیدا ہو گا جو امن پسند ہو گا۔ اُسے مَیں امن و امان مہیا کروں گا، اُسے چاروں طرف کے دشمنوں سے لڑنا نہیں پڑے گا۔ اُس کا نام سلیمان ہو گا، اور اُس کی حکومت کے دوران مَیں اسرائیل کو امن و امان عطا کروں گا۔ \v 10 وہی میرے نام کے لئے گھر بنائے گا۔ وہ میرا بیٹا ہو گا اور مَیں اُس کا باپ ہوں گا۔ اور مَیں اسرائیل پر اُس کی بادشاہی کا تخت ہمیشہ تک قائم رکھوں گا‘۔“ \p \v 11 داؤد نے بات جاری رکھ کر کہا، ”میرے بیٹے، رب آپ کے ساتھ ہو تاکہ آپ کو کامیابی حاصل ہو اور آپ رب اپنے خدا کا گھر اُس کے وعدے کے مطابق تعمیر کر سکیں۔ \v 12 آپ کو اسرائیل پر مقرر کرتے وقت رب آپ کو حکمت اور سمجھ عطا کرے تاکہ آپ رب اپنے خدا کی شریعت پر عمل کر سکیں۔ \v 13 اگر آپ احتیاط سے اُن ہدایات اور احکام پر عمل کریں جو رب نے موسیٰ کی معرفت اسرائیل کو دے دیئے تو آپ کو ضرور کامیابی حاصل ہو گی۔ مضبوط اور دلیر ہوں۔ ڈریں مت اور ہمت نہ ہاریں۔ \v 14 دیکھیں، مَیں نے بڑی جد و جہد کے ساتھ رب کے گھر کے لئے سونے کے 34,00,000 کلو گرام اور چاندی کے 3,40,00,000 کلو گرام تیار کر رکھے ہیں۔ اِس کے علاوہ مَیں نے اِتنا پیتل اور لوہا اکٹھا کیا کہ اُسے تولا نہیں جا سکتا، نیز لکڑی اور پتھر کا ڈھیر لگایا، اگرچہ آپ اَور بھی جمع کریں گے۔ \v 15 آپ کی مدد کرنے والے کاری گر بہت ہیں۔ اُن میں پتھر کو تراشنے والے، راج، بڑھئی اور ایسے کاری گر شامل ہیں جو مہارت سے ہر قسم کی چیز بنا سکتے ہیں، \v 16 خواہ وہ سونے، چاندی، پیتل یا لوہے کی کیوں نہ ہو۔ بےشمار ایسے لوگ تیار کھڑے ہیں۔ اب کام شروع کریں، اور رب آپ کے ساتھ ہو!“ \p \v 17 پھر داؤد نے اسرائیل کے تمام راہنماؤں کو اپنے بیٹے سلیمان کی مدد کرنے کا حکم دیا۔ \v 18 اُس نے اُن سے کہا، ”رب آپ کا خدا آپ کے ساتھ ہے۔ اُس نے آپ کو پڑوسی قوموں سے محفوظ رکھ کر امن و امان عطا کیا ہے۔ ملک کے باشندوں کو اُس نے میرے حوالے کر دیا، اور اب یہ ملک رب اور اُس کی قوم کے تابع ہو گیا ہے۔ \v 19 اب دل و جان سے رب اپنے خدا کے طالب رہیں۔ رب اپنے خدا کے مقدِس کی تعمیر شروع کریں تاکہ آپ جلدی سے عہد کا صندوق اور مُقدّس خیمے کے سامان کو اُس گھر میں لا سکیں جو رب کے نام کی تعظیم میں تعمیر ہو گا۔“ \c 23 \p \v 1 جب داؤد عمر رسیدہ تھا تو اُس نے اپنے بیٹے سلیمان کو اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔ \s1 خدمت کے لئے لاویوں کے گروہ \p \v 2 داؤد نے اسرائیل کے تمام راہنماؤں کو اماموں اور لاویوں سمیت اپنے پاس بُلا لیا۔ \v 3 تمام اُن لاویوں کو گنا گیا جن کی عمر تیس سال یا اِس سے زائد تھی۔ اُن کی کُل تعداد 38,000 تھی۔ \v 4 اِنہیں داؤد نے مختلف ذمہ داریاں سونپیں۔ 24,000 افراد رب کے گھر کی تعمیر کے نگران، 6,000 افسر اور قاضی، \v 5 4,000 دربان اور 4,000 ایسے موسیقار بن گئے جنہیں داؤد کے بنوائے ہوئے سازوں کو بجا کر رب کی حمد و ثنا کرنی تھی۔ \p \v 6 داؤد نے لاویوں کو لاوی کے تین بیٹوں جَیرسون، قِہات اور مِراری کے مطابق تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ \p \v 7 جَیرسون کے دو بیٹے لعدان اور سِمعی تھے۔ \v 8 لعدان کے تین بیٹے یحی ایل، زیتام اور یوایل تھے۔ \v 9 سِمعی کے تین بیٹے سلومیت، حزی ایل اور حاران تھے۔ یہ لعدان کے گھرانوں کے سربراہ تھے۔ \v 10‏-11 سِمعی کے چار بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یحت، زیزا، یعوس اور بریعہ تھے۔ چونکہ یعوس اور بریعہ کے کم بیٹے تھے اِس لئے اُن کی اولاد مل کر خدمت کے لحاظ سے ایک ہی خاندان اور گروہ کی حیثیت رکھتی تھی۔ \p \v 12 قِہات کے چار بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔ \v 13 عمرام کے دو بیٹے ہارون اور موسیٰ تھے۔ ہارون اور اُس کی اولاد کو الگ کیا گیا تاکہ وہ ہمیشہ تک مُقدّس ترین چیزوں کو مخصوص و مُقدّس رکھیں، رب کے حضور قربانیاں پیش کریں، اُس کی خدمت کریں اور اُس کے نام سے لوگوں کو برکت دیں۔ \v 14 مردِ خدا موسیٰ کے بیٹوں کو باقی لاویوں میں شمار کیا جاتا تھا۔ \v 15 موسیٰ کے دو بیٹے جَیرسوم اور اِلی عزر تھے۔ \v 16 جَیرسوم کے پہلوٹھے کا نام سبوایل تھا۔ \v 17 اِلی عزر کا صرف ایک بیٹا رحبیاہ تھا۔ لیکن رحبیاہ کی بےشمار اولاد تھی۔ \v 18 اِضہار کے پہلوٹھے کا نام سلومیت تھا۔ \v 19 حبرون کے چار بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یریاہ، امریاہ، یحزی ایل اور یقمعام تھے۔ \v 20 عُزی ایل کا پہلوٹھا میکاہ تھا۔ دوسرے کا نام یِسیاہ تھا۔ \p \v 21 مِراری کے دو بیٹے محلی اور مُوشی تھے۔ محلی کے دو بیٹے اِلی عزر اور قیس تھے۔ \v 22 جب اِلی عزر فوت ہوا تو اُس کی صرف بیٹیاں تھیں۔ اِن بیٹیوں کی شادی قیس کے بیٹوں یعنی چچازاد بھائیوں سے ہوئی۔ \v 23 مُوشی کے تین بیٹے محلی، عِدر اور یریموت تھے۔ \p \v 24 غرض یہ لاوی کے قبیلے کے خاندان اور سرپرست تھے۔ ہر ایک کو خاندانی رجسٹر میں درج کیا گیا تھا۔ اِن میں سے جو رب کے گھر میں خدمت کرتے تھے ہر ایک کی عمر کم از کم 20 سال تھی۔ \p \v 25‏-27 کیونکہ داؤد نے مرنے سے پہلے پہلے حکم دیا تھا کہ جتنے لاویوں کی عمر کم از کم 20 سال ہے، وہ خدمت کے لئے رجسٹر میں درج کئے جائیں۔ اِس ناتے سے اُس نے کہا تھا، \p ”رب اسرائیل کے خدا نے اپنی قوم کو امن و امان عطا کیا ہے، اور اب وہ ہمیشہ کے لئے یروشلم میں سکونت کرے گا۔ اب سے لاویوں کو ملاقات کا خیمہ اور اُس کا سامان اُٹھا کر جگہ بہ جگہ لے جانے کی ضرورت نہیں رہی۔ \v 28 اب سے وہ اماموں کی مدد کریں جب یہ رب کے گھر میں خدمت کرتے ہیں۔ وہ صحنوں اور چھوٹے کمروں کو سنبھالیں اور دھیان دیں کہ رب کے گھر کے لئے مخصوص و مُقدّس کی گئی چیزیں پاک صاف رہیں۔ اُنہیں اللہ کے گھر میں کئی اَور ذمہ داریاں بھی سونپی جائیں۔ \v 29 ذیل کی چیزیں سنبھالنا صرف اُن ہی کی ذمہ داری ہے: مخصوص و مُقدّس کی گئی روٹیاں، غلہ کی نذروں کے لئے مستعمل میدہ، بےخمیری روٹیاں پکانے اور گوندھنے کا انتظام۔ لازم ہے کہ وہی تمام لوازمات کو اچھی طرح تولیں اور ناپیں۔ \v 30 ہر صبح اور شام کو اُن کے گلوکار رب کی حمد و ثنا کریں۔ \v 31 جب بھی رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جائیں تو لاوی مدد کریں، خواہ سبت کو، خواہ نئے چاند کی عید یا کسی اَور عید کے موقع پر ہو۔ لازم ہے کہ وہ روزانہ مقررہ تعداد کے مطابق خدمت کے لئے حاضر ہو جائیں۔“ \p \v 32 اِس طرح لاوی پہلے ملاقات کے خیمے میں اور بعد میں رب کے گھر میں اپنی خدمت سرانجام دیتے رہے۔ وہ رب کے گھر کی خدمت میں اپنے قبائلی بھائیوں یعنی اماموں کی مدد کرتے تھے۔ \c 24 \s1 خدمت کے لئے اماموں کے گروہ \p \v 1 ہارون کی اولاد کو بھی مختلف گروہوں میں تقسیم کیا گیا۔ ہارون کے چار بیٹے ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر تھے۔ \v 2 ندب اور ابیہو اپنے باپ سے پہلے مر گئے، اور اُن کے بیٹے نہیں تھے۔ اِلی عزر اور اِتمر امام بن گئے۔ \v 3 داؤد نے اماموں کو خدمت کے مختلف گروہوں میں تقسیم کیا۔ صدوق اور اخی مَلِک نے اِس میں داؤد کی مدد کی (صدوق اِلی عزر کی اولاد میں سے اور اخی مَلِک اِتمر کی اولاد میں سے تھا)۔ \v 4 اِلی عزر کی اولاد کو 16 گروہوں میں اور اِتمر کی اولاد کو 8 گروہوں میں تقسیم کیا گیا، کیونکہ اِلی عزر کی اولاد کے اِتنے ہی زیادہ خاندانی سرپرست تھے۔ \v 5 تمام ذمہ داریاں قرعہ ڈال کر اِن مختلف گروہوں میں تقسیم کی گئیں، کیونکہ اِلی عزر اور اِتمر دونوں خاندانوں کے بہت سارے ایسے افسر تھے جو پہلے سے مقدِس میں رب کی خدمت کرتے تھے۔ \p \v 6 یہ ذمہ داریاں تقسیم کرنے کے لئے اِلی عزر اور اِتمر کی اولاد باری باری قرعہ ڈالتے رہے۔ قرعہ ڈالتے وقت بادشاہ، اسرائیل کے بزرگ، صدوق امام، اخی مَلِک بن ابیاتر اور اماموں اور لاویوں کے خاندانی سرپرست حاضر تھے۔ میرمنشی سمعیاہ بن نتنی ایل نے جو خود لاوی تھا خدمت کے اِن گروہوں کی فہرست ذیل کی ترتیب سے لکھ لی جس طرح وہ قرعہ ڈالنے سے مقرر کئے گئے، \p \v 7 1۔ یہویریب، \p 2۔ یدعیاہ، \p \v 8 3۔ حارِم، \p 4۔ سعوریم، \p \v 9 5۔ ملکیاہ، \p 6۔ میامین، \p \v 10 7۔ ہقوض، \p 8۔ ابیاہ، \p \v 11 9۔ یشوع، \p 10۔ سکنیاہ، \p \v 12 11۔ اِلیاسب، \p 12۔ یقیم، \p \v 13 13۔ خُفّاہ، \p 14۔ یسبِئاب، \p \v 14 15۔ بِلجہ، \p 16۔ اِمّیر، \p \v 15 17۔ خزیر، \p 18۔ فِضیض، \p \v 16 19۔ فتحیاہ، \p 20۔ یحِزقیل، \p \v 17 21۔ یکین، \p 22۔ جمول، \p \v 18 23۔ دِلایاہ، \p 24۔ معزیاہ۔ \p \v 19 اماموں کو اِسی ترتیب کے مطابق رب کے گھر میں آ کر اپنی خدمت سرانجام دینی تھی، اُن ہدایات کے مطابق جو رب اسرائیل کے خدا نے اُنہیں اُن کے باپ ہارون کی معرفت دی تھیں۔ \s1 خدمت کے لئے لاویوں کے مزید گروہ \p \v 20 ذیل کے لاویوں کے مزید خاندانی سرپرست ہیں: \p عمرام کی اولاد میں سے سوبائیل، \p سوبائیل کی اولاد میں سے یحدیاہ \p \v 21 رحبیاہ کی اولاد میں سے یِسیاہ سرپرست تھا، \p \v 22 اِضہار کی اولاد میں سے سلومیت، \p سلومیت کی اولاد میں سے یحت، \p \v 23 حبرون کی اولاد میں سے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یریاہ، امریاہ، یحزی ایل اور یقمعام، \p \v 24 عُزی ایل کی اولاد میں سے میکاہ، \p میکاہ کی اولاد میں سے سمیر، \p \v 25 میکاہ کا بھائی یِسیاہ، \p یِسیاہ کی اولاد میں سے زکریاہ، \p \v 26 مِراری کی اولاد میں سے محلی اور مُوشی، \p اُس کے بیٹے یعزیاہ کی اولاد، \p \v 27 مِراری کے بیٹے یعزیاہ کی اولاد میں سے سوہم، زکور اور عِبری، \p \v 28‏-29 محلی کی اولاد میں سے اِلی عزر اور قیس۔ اِلی عزر بےاولاد تھا جبکہ قیس کے ہاں یرحمئیل پیدا ہوا۔ \p \v 30 مُوشی کی اولاد میں سے محلی، عِدر اور یریموت بھی لاویوں کے اِن مزید خاندانی سرپرستوں میں شامل تھے۔ \p \v 31 اماموں کی طرح اُن کی ذمہ داریاں بھی قرعہ اندازی سے مقرر کی گئیں۔ اِس سلسلے میں سب سے چھوٹے بھائی کے خاندان کے ساتھ اور سب سے بڑے بھائی کے خاندان کے ساتھ سلوک برابر تھا۔ اِس کارروائی کے لئے بھی داؤد بادشاہ، صدوق، اخی مَلِک اور اماموں اور لاویوں کے خاندانی سرپرست حاضر تھے۔ \c 25 \s1 رب کے گھر میں موسیقاروں کے گروہ \p \v 1 داؤد نے فوج کے اعلیٰ افسروں کے ساتھ آسف، ہیمان اور یدوتون کی اولاد کو ایک خاص خدمت کے لئے الگ کر دیا۔ اُنہیں نبوّت کی روح میں سرود، ستار اور جھانجھ بجانا تھا۔ ذیل کے آدمیوں کو مقرر کیا گیا: \p \v 2 آسف کے خاندان سے آسف کے بیٹے زکور، یوسف، نتنیاہ اور اسرے لاہ۔ اُن کا باپ گروہ کا راہنما تھا، اور وہ بادشاہ کی ہدایات کے مطابق نبوّت کی روح میں ساز بجاتا تھا۔ \p \v 3 یدوتون کے خاندان سے یدوتون کے بیٹے جِدلیاہ، ضری، یسعیاہ، سِمعی، حسبیاہ، اور متِتیاہ۔ اُن کا باپ گروہ کا راہنما تھا، اور وہ نبوّت کی روح میں رب کی حمد و ثنا کرتے ہوئے ستار بجاتا تھا۔ \p \v 4 ہیمان کے خاندان سے ہیمان کے بیٹے بُقیاہ، متنیاہ، عُزی ایل، سبوایل، یریموت، حننیاہ، حنانی، اِلیاتہ، جِدّالتی، روممتی عزر، یسبِقاشہ، ملّوتی، ہوتیر اور محازیوت۔ \v 5 اِن سب کا باپ ہیمان داؤد بادشاہ کا غیب بین تھا۔ اللہ نے ہیمان سے وعدہ کیا تھا کہ مَیں تیری طاقت بڑھا دوں گا، اِس لئے اُس نے اُسے 14 بیٹے اور تین بیٹیاں عطا کی تھیں۔ \p \v 6 یہ سب اپنے اپنے باپ یعنی آسف، یدوتون اور ہیمان کی راہنمائی میں ساز بجاتے تھے۔ جب کبھی رب کے گھر میں گیت گائے جاتے تھے تو یہ موسیقار ساتھ ساتھ جھانجھ، ستار اور سرود بجاتے تھے۔ وہ اپنی خدمت بادشاہ کی ہدایات کے مطابق سرانجام دیتے تھے۔ \v 7 اپنے بھائیوں سمیت جو رب کی تعظیم میں گیت گاتے تھے اُن کی کُل تعداد 288 تھی۔ سب کے سب ماہر تھے۔ \v 8 اُن کی مختلف ذمہ داریاں بھی قرعہ کے ذریعے مقرر کی گئیں۔ اِس میں سب کے ساتھ سلوک ایک جیسا تھا، خواہ جوان تھے یا بوڑھے، خواہ اُستاد تھے یا شاگرد۔ \p \v 9 قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: \p 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، \p 2۔ جِدلیاہ، \p \v 10 3۔ زکور، \p \v 11 4۔ ضری، \p \v 12 5۔ نتنیاہ، \p \v 13 6۔ بُقیاہ، \p \v 14 7۔ یسرے لاہ، \p \v 15 8۔ یسعیاہ، \p \v 16 9۔ متنیاہ، \p \v 17 10۔ سِمعی، \p \v 18 11۔ عزرایل، \p \v 19 12۔ حسبیاہ، \p \v 20 13۔ سوبائیل، \p \v 21 14۔ متِتیاہ، \p \v 22 15۔ یریموت، \p \v 23 16۔ حننیاہ، \p \v 24 17۔ یسبِقاشہ، \p \v 25 18۔ حنانی، \p \v 26 19۔ ملّوتی، \p \v 27 20۔ اِلیاتہ، \p \v 28 21۔ ہوتیر، \p \v 29 22۔ جِدّالتی، \p \v 30 23۔ محازیوت، \p \v 31 24۔ روممتی عزر۔ \p ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ \c 26 \s1 رب کے گھر کے دربان \p \v 1 رب کے گھر کے صحن کے دروازوں پر پہرا داری کرنے کے گروہ بھی مقرر کئے گئے۔ اُن میں ذیل کے آدمی شامل تھے: \p قورح کے خاندان کا فرد مسلمیاہ بن قورے جو آسف کی اولاد میں سے تھا۔ \v 2 مسلمیاہ کے سات بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک زکریاہ، یدیع ایل، زبدیاہ، یتنی ایل، \v 3 عیلام، یوحنان اور اِلیہوعینی تھے۔ \p \v 4‏-5 عوبید ادوم بھی دربان تھا۔ اللہ نے اُسے برکت دے کر آٹھ بیٹے دیئے تھے۔ بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُن کے نام سمعیاہ، یہوزبد، یوآخ، سکار، نتنی ایل، عمی ایل، اِشکار اور فعولّتی تھے۔ \v 6 سمعیاہ بن عوبید ادوم کے بیٹے خاندانی سربراہ تھے، کیونکہ وہ کافی اثر و رسوخ رکھتے تھے۔ \v 7 اُن کے نام عُتنی، رفائیل، عوبید اور اِلزبد تھے۔ سمعیاہ کے رشتے دار اِلیہو اور سمکیاہ بھی گروہ میں شامل تھے، کیونکہ وہ بھی خاص حیثیت رکھتے تھے۔ \v 8 عوبید ادوم سے نکلے یہ تمام آدمی لائق تھے۔ وہ اپنے بیٹوں اور رشتے داروں سمیت کُل 62 افراد تھے اور سب مہارت سے اپنی خدمت سرانجام دیتے تھے۔ \p \v 9 مسلمیاہ کے بیٹے اور رشتے دار کُل 18 آدمی تھے۔ سب لائق تھے۔ \p \v 10 مِراری کے خاندان کا فرد حوسہ کے چار بیٹے سِمری، خِلقیاہ، طبلیاہ اور زکریاہ تھے۔ حوسہ نے سِمری کو خدمت کے گروہ کا سربراہ بنا دیا تھا اگرچہ وہ پہلوٹھا نہیں تھا۔ \v 11 دوسرے بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک خِلقیاہ، طبلیاہ اور زکریاہ تھے۔ حوسہ کے کُل 13 بیٹے اور رشتے دار تھے۔ \p \v 12 دربانوں کے اِن گروہوں میں خاندانی سرپرست اور تمام آدمی شامل تھے۔ باقی لاویوں کی طرح یہ بھی رب کے گھر میں اپنی خدمت سرانجام دیتے تھے۔ \v 13 قرعہ اندازی سے مقرر کیا گیا کہ کون سا گروہ صحن کے کس دروازے کی پہرا داری کرے۔ اِس سلسلے میں بڑے اور چھوٹے خاندانوں میں امتیاز نہ کیا گیا۔ \v 14 یوں جب قرعہ ڈالا گیا تو مسلمیاہ کے خاندان کا نام مشرقی دروازے کی پہرا داری کرنے کے لئے نکلا۔ زکریاہ بن مسلمیاہ کے خاندان کا نام شمالی دروازے کی پہرا داری کرنے کے لئے نکلا۔ زکریاہ اپنے دانا مشوروں کے لئے مشہور تھا۔ \v 15 جب قرعہ جنوبی دروازے کی پہرا داری کے لئے ڈالا گیا تو عوبید ادوم کا نام نکلا۔ اُس کے بیٹوں کو گودام کی پہرا داری کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ \v 16 جب مغربی دروازے اور سلکت دروازے کے لئے قرعہ ڈالا گیا تو سُفّیم اور حوسہ کے نام نکلے۔ سلکت دروازہ چڑھنے والے راستے پر ہے۔ \p پہرا داری کی خدمت یوں بانٹی گئی: \p \v 17 روزانہ مشرقی دروازے پر چھ لاوی پہرہ دیتے تھے، شمالی اور جنوبی دروازوں پر چار چار افراد اور گودام پر دو۔ \v 18 رب کے گھر کے صحن کے مغربی دروازے پر چھ لاوی پہرہ دیتے تھے، چار راستے پر اور دو صحن میں۔ \p \v 19 یہ سب دربانوں کے گروہ تھے۔ سب قورح اور مِراری کے خاندانوں کی اولاد تھے۔ \s1 خدمت کے لئے لاویوں کے مزید گروہ \p \v 20 دوسرے کچھ لاوی اللہ کے گھر کے خزانوں اور رب کے لئے مخصوص کی گئی چیزیں سنبھالتے تھے۔ \p \v 21‏-22 دو بھائی زیتام اور یوایل رب کے گھر کے خزانوں کی پہرا داری کرتے تھے۔ وہ یحی ایل کے خاندان کے سرپرست تھے اور یوں لعدان جَیرسونی کی اولاد تھے۔ \v 23 عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل کے خاندانوں کی یہ ذمہ داریاں تھیں: \p \v 24 سبوایل بن جَیرسوم بن موسیٰ خزانوں کا نگران تھا۔ \v 25 جَیرسوم کے بھائی اِلی عزر کا بیٹا رحبیاہ تھا۔ رحبیاہ کا بیٹا یسعیاہ، یسعیاہ کا بیٹا یورام، یورام کا بیٹا زِکری اور زِکری کا بیٹا سلومیت تھا۔ \v 26 سلومیت اپنے بھائیوں کے ساتھ اُن مُقدّس چیزوں کو سنبھالتا تھا جو داؤد بادشاہ، خاندانی سرپرستوں، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں اور دوسرے اعلیٰ افسروں نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں۔ \v 27 یہ چیزیں جنگوں میں لُوٹے ہوئے مال میں سے لے کر رب کے گھر کو مضبوط کرنے کے لئے مخصوص کی گئی تھیں۔ \v 28 اِن میں وہ سامان بھی شامل تھا جو سموایل غیب بین، ساؤل بن قیس، ابنیر بن نیر اور یوآب بن ضرویاہ نے مقدِس کے لئے مخصوص کیا تھا۔ سلومیت اور اُس کے بھائی اِن تمام چیزوں کو سنبھالتے تھے۔ \p \v 29 اِضہار کے خاندان کے افراد یعنی کننیاہ اور اُس کے بیٹوں کو رب کے گھر سے باہر کی ذمہ داریاں دی گئیں۔ اُنہیں نگرانوں اور قاضیوں کی حیثیت سے اسرائیل پر مقرر کیا گیا۔ \v 30 حبرون کے خاندان کے افراد یعنی حسبیاہ اور اُس کے بھائیوں کو دریائے یردن کے مغرب کے علاقے کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی۔ وہاں وہ رب کے گھر سے متعلق کاموں کے علاوہ بادشاہ کی خدمت بھی سرانجام دیتے تھے۔ اِن لائق آدمیوں کی کُل تعداد 1,700 تھی۔ \p \v 31 داؤد بادشاہ کی حکومت کے 40ویں سال میں نسب ناموں کی تحقیق کی گئی تاکہ حبرون کے خاندان کے بارے میں معلومات حاصل ہو جائیں۔ پتا چلا کہ اُس کے کئی لائق رُکن جِلعاد کے علاقے کے شہر یعزیر میں آباد ہیں۔ یریاہ اُن کا سرپرست تھا۔ \v 32 داؤد بادشاہ نے اُسے روبن، جد اور منسّی کے مشرقی علاقے کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی۔ یریاہ کی اِس خدمت میں اُس کے خاندان کے مزید 2,700 افراد بھی شامل تھے۔ سب لائق اور اپنے اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اُس علاقے میں وہ رب کے گھر سے متعلق کاموں کے علاوہ بادشاہ کی خدمت بھی سرانجام دیتے تھے۔ \c 27 \s1 فوج کے گروہ \p \v 1 درجِ ذیل اُن خاندانی سرپرستوں، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں اور سرکاری افسروں کی فہرست ہے جو بادشاہ کے ملازم تھے۔ \p فوج 12 گروہوں پر مشتمل تھی، اور ہر گروہ کے 24,000 افراد تھے۔ ہر گروہ کی ڈیوٹی سال میں ایک ماہ کے لئے لگتی تھی۔ \v 2 جو افسر اِن گروہوں پر مقرر تھے وہ یہ تھے: \p پہلا ماہ: یسوبعام بن زبدی ایل۔ \v 3 وہ فارص کے خاندان کا تھا اور اُس گروہ پر مقرر تھا جس کی ڈیوٹی پہلے مہینے میں ہوتی تھی۔ \p \v 4 دوسرا ماہ: دودی اخوحی۔ اُس کے گروہ کے اعلیٰ افسر کا نام مِقلوت تھا۔ \p \v 5 تیسرا ماہ: یہویدع امام کا بیٹا بِنایاہ۔ \v 6 یہ داؤد کے بہترین دستے بنام ’تیس‘ پر مقرر تھا اور خود زبردست فوجی تھا۔ اُس کے گروہ کا اعلیٰ افسر اُس کا بیٹا عمی زبد تھا۔ \p \v 7 چوتھا ماہ: یوآب کا بھائی عساہیل۔ اُس کی موت کے بعد عساہیل کا بیٹا زبدیاہ اُس کی جگہ مقرر ہوا۔ \p \v 8 پانچواں ماہ: سمہوت اِزراخی۔ \p \v 9 چھٹا ماہ: عیرا بن عقیس تقوعی۔ \p \v 10 ساتواں ماہ: خلِص فلونی افرائیمی۔ \p \v 11 آٹھواں ماہ: زارح کے خاندان کا سِبکی حوساتی۔ \p \v 12 نواں ماہ: بن یمین کے قبیلے کا ابی عزر عنتوتی۔ \p \v 13 دسواں ماہ: زارح کے خاندان کا مَہری نطوفاتی۔ \p \v 14 گیارھواں ماہ: افرائیم کے قبیلے کا بِنایاہ فِرعاتونی۔ \p \v 15 بارھواں ماہ: غُتنی ایل کے خاندان کا خلدی نطوفاتی۔ \s1 قبیلوں کے سرپرست \p \v 16 ذیل کے آدمی اسرائیلی قبیلوں کے سرپرست تھے: \p روبن کا قبیلہ: اِلی عزر بن زِکری۔ \p شمعون کا قبیلہ: سفطیاہ بن معکہ۔ \p \v 17 لاوی کا قبیلہ: حسبیاہ بن قموایل۔ ہارون کے خاندان کا سرپرست صدوق تھا۔ \p \v 18 یہوداہ کا قبیلہ: داؤد کا بھائی اِلیہو۔ \p اِشکار کا قبیلہ: عُمری بن میکائیل۔ \p \v 19 زبولون کا قبیلہ: اِسماعیاہ بن عبدیاہ۔ \p نفتالی کا قبیلہ: یریموت بن عزری ایل۔ \p \v 20 افرائیم کا قبیلہ: ہوسیع بن عززیاہ۔ \p مغربی منسّی کا قبیلہ: یوایل بن فِدایاہ۔ \p \v 21 مشرقی منسّی کا قبیلہ جو جِلعاد میں تھا: یِدّو بن زکریاہ۔ \p بن یمین کا قبیلہ: یعسی ایل بن ابنیر۔ \p \v 22 دان کا قبیلہ: عزرایل بن یروحام۔ \p یہ بارہ لوگ اسرائیلی قبیلوں کے سربراہ تھے۔ \p \v 23 جتنے اسرائیلی مردوں کی عمر 20 سال یا اِس سے کم تھی اُنہیں داؤد نے شمار نہیں کیا، کیونکہ رب نے اُس سے وعدہ کیا تھا کہ مَیں اسرائیلیوں کو آسمان پر کے ستاروں جیسا بےشمار بنا دوں گا۔ \v 24 نیز، یوآب بن ضرویاہ نے مردم شماری کو شروع تو کیا لیکن اُسے اختتام تک نہیں پہنچایا تھا، کیونکہ اللہ کا غضب مردم شماری کے باعث اسرائیل پر نازل ہوا تھا۔ نتیجے میں داؤد بادشاہ کی تاریخی کتاب میں اسرائیلیوں کی کُل تعداد کبھی نہیں درج ہوئی۔ \s1 شاہی ملکیت کے انچارج \p \v 25 عزماوت بن عدی ایل یروشلم کے شاہی گوداموں کا انچارج تھا۔ \p جو گودام دیہی علاقے، باقی شہروں، گاؤں اور قلعوں میں تھے اُن کو یونتن بن عُزیّاہ سنبھالتا تھا۔ \p \v 26 عزری بن کلوب شاہی زمینوں کی کاشت کاری کرنے والوں پر مقرر تھا۔ \p \v 27 سِمعی راماتی انگور کے باغوں کی نگرانی کرتا جبکہ زبدی شِفمی اِن باغوں کی مَے کے گوداموں کا انچارج تھا۔ \p \v 28 بعل حنان جدیری زیتون اور انجیرتوت کے اُن باغوں پر مقرر تھا جو مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے میں تھے۔ یوآس زیتون کے تیل کے گوداموں کی نگرانی کرتا تھا۔ \p \v 29 شارون کے میدان میں چرنے والے گائےبَیل سطری شارونی کے زیرِ نگرانی تھے جبکہ سافط بن عدلی وادیوں میں چرنے والے گائےبَیلوں کو سنبھالتا تھا۔ \v 30 اوبل اسمٰعیلی اونٹوں پر مقرر تھا، یحدیاہ مرونوتی گدھیوں پر \v 31 اور یازیز ہاجری بھیڑبکریوں پر۔ \p یہ سب شاہی ملکیت کے نگران تھے۔ \s1 بادشاہ کے قریبی مشیر \p \v 32 داؤد کا سمجھ دار اور عالِم چچا یونتن بادشاہ کا مشیر تھا۔ یحی ایل بن حکمونی بادشاہ کے بیٹوں کی تربیت کے لئے ذمہ دار تھا۔ \v 33 اخی تُفل داؤد کا مشیر جبکہ حوسی ارکی داؤد کا دوست تھا۔ \v 34 اخی تُفل کے بعد یہویدع بن بِنایاہ اور ابیاتر بادشاہ کے مشیر بن گئے۔ یوآب شاہی فوج کا کمانڈر تھا۔ \c 28 \s1 اسرائیل کے بزرگوں کے سامنے داؤد کی تقریر \p \v 1 داؤد نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو یروشلم بُلایا۔ اِن میں قبیلوں کے سرپرست، فوجی ڈویژنوں پر مقرر افسر، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسر، شاہی ملکیت اور ریوڑوں کے انچارج، بادشاہ کے بیٹوں کی تربیت کرنے والے افسر، درباری، ملک کے سورما اور باقی تمام صاحبِ حیثیت شامل تھے۔ \p \v 2 داؤد بادشاہ اُن کے سامنے کھڑے ہو کر اُن سے مخاطب ہوا، \p ”میرے بھائیو اور میری قوم، میری بات پر دھیان دیں! کافی دیر سے مَیں ایک ایسا مکان تعمیر کرنا چاہتا تھا جس میں رب کے عہد کا صندوق مستقل طور پر رکھا جا سکے۔ آخر یہ تو ہمارے خدا کی چوکی ہے۔ اِس مقصد سے مَیں تیاریاں کرنے لگا۔ \v 3 لیکن پھر اللہ مجھ سے ہم کلام ہوا، ’میرے نام کے لئے مکان بنانا تیرا کام نہیں ہے، کیونکہ تُو نے جنگجو ہوتے ہوئے بہت خون بہایا ہے۔‘ \p \v 4 رب اسرائیل کے خدا نے میرے پورے خاندان میں سے مجھے چن کر ہمیشہ کے لئے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا، کیونکہ اُس کی مرضی تھی کہ یہوداہ کا قبیلہ حکومت کرے۔ یہوداہ کے خاندانوں میں سے اُس نے میرے باپ کے خاندان کو چن لیا، اور اِسی خاندان میں سے اُس نے مجھے پسند کر کے پورے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔ \v 5 رب نے مجھے بہت بیٹے عطا کئے ہیں۔ اُن میں سے اُس نے مقرر کیا کہ سلیمان میرے بعد تخت پر بیٹھ کر رب کی اُمّت پر حکومت کرے۔ \v 6 رب نے مجھے بتایا، ’تیرا بیٹا سلیمان ہی میرا گھر اور اُس کے صحن تعمیر کرے گا۔ کیونکہ مَیں نے اُسے چن کر فرمایا ہے کہ وہ میرا بیٹا ہو گا اور مَیں اُس کا باپ ہوں گا۔ \v 7 اگر وہ آج کی طرح آئندہ بھی میرے احکام اور ہدایات پر عمل کرتا رہے تو مَیں اُس کی بادشاہی ابد تک قائم رکھوں گا۔‘ \p \v 8 اب میری ہدایت پر دھیان دیں، پورا اسرائیل یعنی رب کی جماعت اور ہمارا خدا اِس کے گواہ ہیں۔ رب اپنے خدا کے تمام احکام کے تابع رہیں! پھر آئندہ بھی یہ اچھا ملک آپ کی ملکیت اور ہمیشہ تک آپ کی اولاد کی موروثی زمین رہے گا۔ \v 9 اے سلیمان میرے بیٹے، اپنے باپ کے خدا کو تسلیم کر کے پورے دل و جان اور خوشی سے اُس کی خدمت کریں۔ کیونکہ رب تمام دلوں کی تحقیق کر لیتا ہے، اور وہ ہمارے خیالوں کے تمام منصوبوں سے واقف ہے۔ اُس کے طالب رہیں تو آپ اُسے پا لیں گے۔ لیکن اگر آپ اُسے ترک کریں تو وہ آپ کو ہمیشہ کے لئے رد کر دے گا۔ \v 10 یاد رہے، رب نے آپ کو اِس لئے چن لیا ہے کہ آپ اُس کے لئے مُقدّس گھر تعمیر کریں۔ مضبوط رہ کر اِس کام میں لگے رہیں!“ \s1 رب کے گھر کا نقشہ \p \v 11 پھر داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان کو رب کے گھر کا نقشہ دے دیا جس میں تمام تفصیلات درج تھیں یعنی اُس کے برآمدے، خزانوں کے کمرے، بالاخانے، اندرونی کمرے، وہ مُقدّس ترین کمرا جس میں عہد کے صندوق کو اُس کے کفارے کے ڈھکنے سمیت رکھنا تھا، \v 12 رب کے گھر کے صحن، اُس کے ارد گرد کے کمرے اور وہ کمرے جن میں رب کے لئے مخصوص کئے گئے سامان کو محفوظ رکھنا تھا۔ \p داؤد نے روح کی ہدایت سے یہ پورا نقشہ تیار کیا تھا۔ \v 13 اُس نے رب کے گھر کی خدمت کے لئے درکار اماموں اور لاویوں کے گروہوں کو بھی مقرر کیا، اور ساتھ ساتھ رب کے گھر میں باقی تمام ذمہ داریاں بھی۔ اِس کے علاوہ اُس نے رب کے گھر کی خدمت کے لئے درکار تمام سامان کی فہرست بھی تیار کی تھی۔ \v 14 اُس نے مقرر کیا کہ مختلف چیزوں کے لئے کتنا سونا اور کتنی چاندی استعمال کرنی ہے۔ اِن میں ذیل کی چیزیں شامل تھیں: \v 15 سونے اور چاندی کے چراغ دان اور اُن کے چراغ (مختلف چراغ دانوں کے وزن فرق تھے، کیونکہ ہر ایک کا وزن اُس کے مقصد پر منحصر تھا)، \v 16 سونے کی وہ میزیں جن پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں رکھنی تھیں، چاندی کی میزیں، \v 17 خالص سونے کے کانٹے، چھڑکاؤ کے کٹورے اور صراحی، سونے چاندی کے پیالے \v 18 اور بخور جلانے کی قربان گاہ پر منڈھا ہوا خالص سونا۔ داؤد نے رب کے رتھ کا نقشہ بھی سلیمان کے حوالے کر دیا، یعنی اُن کروبی فرشتوں کا نقشہ جو اپنے پَروں کو پھیلا کر رب کے عہد کے صندوق کو ڈھانپ دیتے ہیں۔ \p \v 19 داؤد نے کہا، ”مَیں نے یہ تمام تفصیلات ویسے ہی قلم بند کر دی ہیں جیسے رب نے مجھے حکمت اور سمجھ عطا کی ہے۔“ \p \v 20 پھر وہ اپنے بیٹے سلیمان سے مخاطب ہوا، ”مضبوط اور دلیر ہوں! ڈریں مت اور ہمت مت ہارنا، کیونکہ رب خدا میرا خدا آپ کے ساتھ ہے۔ نہ وہ آپ کو چھوڑے گا، نہ ترک کرے گا بلکہ رب کے گھر کی تکمیل تک آپ کی مدد کرتا رہے گا۔ \v 21 خدمت کے لئے مقرر اماموں اور لاویوں کے گروہ بھی آپ کا سہارا بن کر رب کے گھر میں اپنی خدمت سرانجام دیں گے۔ تعمیر کے لئے جتنے بھی ماہر کاری گروں کی ضرورت ہے وہ خدمت کے لئے تیار کھڑے ہیں۔ بزرگوں سے لے کر عام لوگوں تک سب آپ کی ہر ہدایت کی تعمیل کرنے کے لئے مستعد ہیں۔“ \c 29 \s1 رب کے گھر کی تعمیر کے لئے نذرانے \p \v 1 پھر داؤد دوبارہ پوری جماعت سے مخاطب ہوا، ”اللہ نے میرے بیٹے سلیمان کو چن کر مقرر کیا ہے کہ وہ اگلا بادشاہ بنے۔ لیکن وہ ابھی جوان اور ناتجربہ کار ہے، اور یہ تعمیری کام بہت وسیع ہے۔ اُسے تو یہ محل انسان کے لئے نہیں بنانا ہے بلکہ رب ہمارے خدا کے لئے۔ \v 2 مَیں پوری جاں فشانی سے اپنے خدا کے گھر کی تعمیر کے لئے سامان جمع کر چکا ہوں۔ اِس میں سونا چاندی، پیتل، لوہا، لکڑی، عقیق احمر،\f + \fr 29‏:2 \fk عقیقِ احمر: \ft carnelian \f* مختلف جڑے ہوئے جواہر اور پچی کاری کے مختلف پتھر بڑی مقدار میں شامل ہیں۔ \v 3 اور چونکہ مجھ میں اپنے خدا کا گھر بنانے کے لئے بوجھ ہے اِس لئے مَیں نے اِن چیزوں کے علاوہ اپنے ذاتی خزانوں سے بھی سونا اور چاندی دی ہے \v 4 یعنی تقریباً 1,00,000 کلو گرام خالص سونا اور 2,35,000 کلو گرام خالص چاندی۔ مَیں چاہتا ہوں کہ یہ کمروں کی دیواروں پر چڑھائی جائے۔ \v 5 کچھ کاری گروں کے باقی کاموں کے لئے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اب مَیں آپ سے پوچھتا ہوں، آج کون میری طرح خوشی سے رب کے کام کے لئے کچھ دینے کو تیار ہے؟“ \p \v 6 یہ سن کر وہاں حاضر خاندانی سرپرستوں، قبیلوں کے بزرگوں، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں اور بادشاہ کے اعلیٰ سرکاری افسروں نے خوشی سے کام کے لئے ہدیئے دیئے۔ \v 7 اُس دن رب کے گھر کے لئے تقریباً 1,70,000 کلو گرام سونا، سونے کے 10,000 سِکے، 3,40,000 کلو گرام چاندی، 6,10,000 کلو گرام پیتل اور 34,00,000 کلو گرام لوہا جمع ہوا۔ \v 8 جس کے پاس جواہر تھے اُس نے اُنہیں یحی ایل جَیرسونی کے حوالے کر دیا جو خزانچی تھا اور جس نے اُنہیں رب کے گھر کے خزانے میں محفوظ کر لیا۔ \v 9 پوری قوم اِس فراخ دلی کو دیکھ کر خوش ہوئی، کیونکہ سب نے دلی خوشی اور فیاضی سے اپنے ہدیئے رب کو پیش کئے۔ داؤد بادشاہ بھی نہایت خوش ہوا۔ \s1 داؤد کی دعا \p \v 10 اِس کے بعد داؤد نے پوری جماعت کے سامنے رب کی تمجید کر کے کہا، \p ”اے رب ہمارے باپ اسرائیل کے خدا، ازل سے ابد تک تیری حمد ہو۔ \v 11 اے رب، عظمت، قدرت، جلال اور شان و شوکت تیرے ہی ہیں، کیونکہ جو کچھ بھی آسمان اور زمین میں ہے وہ تیرا ہی ہے۔ اے رب، سلطنت تیرے ہاتھ میں ہے، اور تُو تمام چیزوں پر سرفراز ہے۔ \v 12 دولت اور عزت تجھ سے ملتی ہے، اور تُو سب پر حکمران ہے۔ تیرے ہاتھ میں طاقت اور قدرت ہے، اور ہر انسان کو تُو ہی طاقت ور اور مضبوط بنا سکتا ہے۔ \v 13 اے ہمارے خدا، یہ دیکھ کر ہم تیری ستائش اور تیرے جلالی نام کی تعریف کرتے ہیں۔ \p \v 14 میری اور میری قوم کی کیا حیثیت ہے کہ ہم اِتنی فیاضی سے یہ چیزیں دے سکے؟ آخر ہماری تمام ملکیت تیری طرف سے ہے۔ جو کچھ بھی ہم نے تجھے دے دیا وہ ہمیں تیرے ہاتھ سے ملا ہے۔ \v 15 اپنے باپ دادا کی طرح ہم بھی تیرے نزدیک پردیسی اور غیرشہری ہیں۔ دنیا میں ہماری زندگی سائے کی طرح عارضی ہے، اور موت سے بچنے کی کوئی اُمید نہیں۔ \v 16 اے رب ہمارے خدا، ہم نے یہ سارا تعمیری سامان اِس لئے اکٹھا کیا ہے کہ تیرے مُقدّس نام کے لئے گھر بنایا جائے۔ لیکن حقیقت میں یہ سب کچھ پہلے سے تیرے ہاتھ سے حاصل ہوا ہے۔ یہ پہلے سے تیرا ہی ہے۔ \v 17 اے میرے خدا، مَیں جانتا ہوں کہ تُو انسان کا دل جانچ لیتا ہے، کہ دیانت داری تجھے پسند ہے۔ جو کچھ بھی مَیں نے دیا ہے وہ مَیں نے خوشی سے اور اچھی نیت سے دیا ہے۔ اب مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہے کہ یہاں حاضر تیری قوم نے بھی اِتنی فیاضی سے تجھے ہدیئے دیئے ہیں۔ \p \v 18 اے رب ہمارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا، گزارش ہے کہ تُو ہمیشہ تک اپنی قوم کے دلوں میں ایسی ہی تڑپ قائم رکھ۔ عطا کر کہ اُن کے دل تیرے ساتھ لپٹے رہیں۔ \v 19 میرے بیٹے سلیمان کی بھی مدد کر تاکہ وہ پورے دل و جان سے تیرے احکام اور ہدایات پر عمل کرے اور اُس محل کو تکمیل تک پہنچا سکے جس کے لئے مَیں نے تیاریاں کی ہیں۔“ \p \v 20 پھر داؤد نے پوری جماعت سے کہا، ”آئیں، رب اپنے خدا کی ستائش کریں!“ چنانچہ سب رب اپنے باپ دادا کے خدا کی تمجید کر کے رب اور بادشاہ کے سامنے منہ کے بل جھک گئے۔ \p \v 21 اگلے دن تمام اسرائیل کے لئے بھسم ہونے والی بہت سی قربانیاں اُن کی مَے کی نذروں سمیت رب کو پیش کی گئیں۔ اِس کے لئے 1,000 جوان بَیلوں، 1,000 مینڈھوں اور 1,000 بھیڑ کے بچوں کو چڑھایا گیا۔ ساتھ ساتھ ذبح کی بےشمار قربانیاں بھی پیش کی گئیں۔ \v 22 اُس دن اُنہوں نے رب کے حضور کھاتے پیتے ہوئے بڑی خوشی منائی۔ پھر اُنہوں نے دوبارہ اِس کی تصدیق کی کہ داؤد کا بیٹا سلیمان ہمارا بادشاہ ہے۔ تیل سے اُسے مسح کر کے اُنہوں نے اُسے رب کے حضور بادشاہ اور صدوق کو امام قرار دیا۔ \s1 سلیمان کی زبردست حکومت \p \v 23 یوں سلیمان اپنے باپ داؤد کی جگہ رب کے تخت پر بیٹھ گیا۔ اُسے کامیابی حاصل ہوئی، اور تمام اسرائیل اُس کے تابع رہا۔ \v 24 تمام اعلیٰ افسر، بڑے بڑے فوجی اور داؤد کے باقی بیٹوں نے بھی اپنی تابع داری کا اظہار کیا۔ \v 25 اسرائیل کے دیکھتے دیکھتے رب نے سلیمان کو بہت سرفراز کیا۔ اُس نے اُس کی سلطنت کو ایسی شان و شوکت سے نوازا جو ماضی میں اسرائیل کے کسی بھی بادشاہ کو حاصل نہیں ہوئی تھی۔ \s1 داؤد کی وفات \p \v 26‏-27 داؤد بن یسّی کُل 40 سال تک اسرائیل کا بادشاہ رہا، 7 سال حبرون میں اور 33 سال یروشلم میں۔ \v 28 وہ بہت عمر رسیدہ اور عمر، دولت اور عزت سے آسودہ ہو کر انتقال کر گیا۔ پھر سلیمان تخت نشین ہوا۔ \p \v 29 باقی جو کچھ داؤد کی حکومت کے دوران ہوا وہ تینوں کتابوں ’سموایل غیب بین کی تاریخ،‘ ’ناتن نبی کی تاریخ‘ اور ’جاد غیب بین کی تاریخ‘ میں درج ہے۔ \v 30 اِن میں اُس کی حکومت اور اثر و رسوخ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، نیز وہ کچھ جو اُس کے ساتھ، اسرائیل کے ساتھ اور گرد و نواح کے ممالک کے ساتھ ہوا۔