\id RUT - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h رُوتؔ \toc1 رُوتؔ کی کِتاب \toc2 رُوتؔ \toc3 رُوتؔ \mt1 رُوتؔ \mt2 کی کِتاب \c 1 \s1 نعومیؔ کے شوہر اَور بیٹوں کی موت \p \v 1 جِن دِنوں (بنی اِسرائیل کی) قیادت قُضاتیوں کے ہاتھوں میں تھی اُن دِنوں مُلک میں قحط پڑا اَور یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ کا ایک شخص اَپنی بیوی اَور دو بیٹوں سمیت چند دِنوں کے لیٔے مُوآب کے مُلک میں جا کر مُقیم ہو گیا۔ \v 2 اُس شخص کا نام الیمَلِکؔ اَور اُس کی بیوی کا نام نعومیؔ تھا اَور اُس کے دو بیٹوں کے نام محلونؔ اَور کِلیونؔ تھے۔ وہ یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ کے اِفراتی گھرانے سے تھے۔ وہ مُوآب کے مُلک میں چلے گیٔے اَور وہیں رہنے لگے۔ \p \v 3 اَیسا ہُوا کہ نعومیؔ کا خَاوند الیمَلِکؔ مَر گیا اَور وہ اَپنے دو دونوں ںبیٹوں کے ساتھ باقی رہ گئی۔ \v 4 بیٹوں نے دو مُوآبی عورتوں کے ساتھ بیاہ کر لیا، جِن میں سے ایک کا نام عرفہؔ اَور دُوسری کا رُوتؔ تھا۔ تقریباً دس بَرس وہاں رہنے کے بعد، \v 5 محلونؔ اَور کِلیونؔ بھی مَر گیٔے، اَور نعومیؔ اَپنے دونوں بیٹوں اَور خَاوند سے محروم ہو گئی۔ \s1 نعومیؔ اَور رُوتؔ کی بیت لحم کو واپسی \p \v 6 جَب نعومیؔ نے مُوآب کے مُلک میں یہ سُنا کہ یَاہوِہ نے اَپنے لوگوں پر مہربان ہوکر، اُنہیں روٹی مہیا کی ہے تو وہ اَپنی دونوں بہوؤں سمیت وہاں سے اَپنے وطن جانے کی تیّاری کرنے لگی۔ \v 7 اُس نے اَپنی دو بہوؤں کو ساتھ لیا اَور اُس مقام کو خیرباد کہا جہاں وہ رہتی تھی اَور اُس شاہراہ پر ہو لی جو یہُودیؔہ کے مُلک کی طرف جاتی تھی۔ \p \v 8 نعومیؔ نے اَپنی بہوؤں سے کہا: ”تُم دونوں اَپنے اَپنے میکے لَوٹ جاؤ۔ جَیسے تُم اَپنے مرحُوم شوہروں اَور مُجھ سے مہربانی سے پیش آئیں وَیسے ہی یَاہوِہ تُم پر بھی مہربان ہو۔ \v 9 یَاہوِہ کرے کہ تُم پھر سے بیاہ کر لو اَور اَپنے اَپنے خَاوند کے گھر میں راحت پاؤ۔“ \p تَب اُس نے اُنہیں چُوما اَور وہ زار زار رونے لگیں۔ \v 10 اَور اُس سے کہا، ”ہم تو تمہارے ساتھ لَوٹ کر تمہارے ہی لوگوں میں جایٔیں گی۔“ \p \v 11 لیکن نعومیؔ نے کہا: ”میری بیٹیو! تُم اَپنے اَپنے گھر لَوٹ جاؤ۔ تُم میرے ساتھ کیوں آئیں گے؟ کیا میرے اَور بیٹے ہونے والے ہیں جو تمہارے خَاوند بَن سکیں؟ \v 12 جاؤ، گھر لَوٹ جاؤ اَے میری بیٹیو! اَب مَیں اُتنی بُوڑھی ہو چُکی ہُوں کہ دُوسرا خَاوند نہیں کر سکتی۔ اگر مَیں یہ سوچنے لگوں کہ میرے لیٔے اَب بھی اُمّید باقی ہے اَور اگر آج میرا خَاوند ہوتا اَور مَیں بھی بیٹے جنتی۔ \v 13 تو کیا تُم اُن کے جَوان ہونے تک اِنتظار کرتیں؟ کیا تُم اُن کی خاطِر غَیر شادی شُدہ رہتیں؟ نہیں میری بیٹیو! اَیسا سوچنا میرے لیٔے بہ نِسبت تمہارے زِیادہ تلخ ہے کیونکہ یَاہوِہ کا ہاتھ میرے خِلاف اُٹھ چُکاہے!“ \p \v 14 اِس پر وہ پھر رونے لگیں۔ تَب عرفہؔ نے اَپنی ساس کو چُوما اَور اُسے اَلوِداع کہا، لیکن رُوتؔ اُس سے لپٹ گئی۔ \p \v 15 نعومیؔ نے کہا: ”دیکھو تمہاری جٹھانی اَپنے لوگوں اَور اَپنے معبُودوں کے پاس لَوٹ رہی ہے۔ تُم بھی اُس کے ساتھ چلی جاؤ۔“ \p \v 16 لیکن رُوتؔ نے کہا: ”تُم اِصرار نہ کر کہ مَیں تُجھے چھوڑ دُوں یا تُجھ سے بھاگ کر دُور چلی جاؤں۔ جہاں تُم جاؤگی میں بھی وہاں چلُوں گی اَور جہاں تُم رہوگی میں بھی وہیں رہُوں گی۔ تمہارے لوگ میرے لوگ ہوں گے اَور تمہارا خُدا میرا خُدا ہوگا۔ \v 17 جہاں تُم مَروگی میں بھی وہیں مروں گی، اَور وہیں دفن ہو جاؤں گی۔ اگر موت کے سِوا کویٔی اَور چیز مُجھے تُجھ سے جُدا کرے تو یَاہوِہ مُجھ سے اَیسا ہی بَلکہ اِس سے بھی زِیادہ سختی سے پیش آئے۔“ \v 18 جَب نعومیؔ نے دیکھا کہ رُوتؔ نے اُس کے ساتھ جانے کی ٹھان لی ہے تو اُس نے اَور اِصرار نہ کیا۔ \p \v 19 اَور وہ دونوں چلتی رہیں یہاں تک کہ بیت لحمؔ جا پہُنچیں۔ جَب وہ بیت لحمؔ پہُنچیں، تو اُن کی وجہ سے سارے شہر میں دھوم مچ گئی اَور عورتیں کہنے لگیں، ”یہ تو نعومیؔ ہے۔ اُس کے سِوا کون ہو سکتی ہے؟“ \p \v 20 اُس نے نعومیؔ سے کہا: ”مُجھے نعومیؔ\f + \fr 1‏:20 \fr*\fq نعومیؔ \fq*\ft یعنی خوشگوار\ft*\f* نہ کہو، بَلکہ مارہؔ\f + \fr 1‏:20 \fr*\fq مارہؔ \fq*\ft یعنی تلخ\ft*\f* کہو کیونکہ قادرمُطلق نے میری زندگی تلخ کر دی ہے۔ \v 21 میں تو بھری پُوری گئی تھی لیکن یَاہوِہ مُجھے خالی واپس لے آئے، مُجھے نعومیؔ کیوں کہتی ہو؟ یَاہوِہ قادرمُطلق نے مُجھ پر آفت نازل کی اَور یَاہوِہ نے مُجھے بدنصیب کر دیا۔“ \p \v 22 جَب نعومیؔ مُوآب سے اَپنی مُوآبی بہُو رُوتؔ کے ہمراہ لَوٹی، تو بیت لحمؔ میں جَو کی فصل کاٹنے کا موسم شروع ہو چُکاتھا۔ \c 2 \s1 رُوتؔ کی بُوعزؔ سے مُلاقات \p \v 1 نعومیؔ کے خَاوند کا ایک رشتہ دار تھا جِس کا نام بُوعزؔ تھا۔ وہ الیمَلِکؔ کے برادری سے تھا اَور بڑا مالدار تھا۔ \p \v 2 مُوآبی رُوتؔ نے نعومیؔ سے کہا: ”مُجھے اِجازت دے کہ میں کھیتوں میں جاؤں اَور جِس کسی کی بھی مُجھ پر نظرِ عنایت ہو اُس کے پیچھے پیچھے گری ہوئی بالیں چُننے لگوں۔“ \p نعومیؔ نے اُس سے کہا: ”جا میری بیٹی۔“ \v 3 چنانچہ وہ چلی گئی، اَور فصل کاٹنے والوں کے پیچھے پیچھے بالیں چُننے لگی۔ اِتّفاق سے وہ کھیت بُوعزؔ کا تھا جو الیمَلِکؔ کی برادری سے تعلّق رکھتا تھا۔ \p \v 4 اُسی دَوران بُوعزؔ بیت لحمؔ سے آ گیا۔ اُس نے فصل کاٹنے والوں سے کہا: ”یَاہوِہ تمہارے ساتھ ہو!“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ تُجھے برکت دیں!“ \p \v 5 بُوعزؔ نے اَپنے داروغہ سے جو کاٹنے والوں کا نِگران تھا، ”دریافت کیا یہ نوجوان خاتُون کون ہے؟“ \p \v 6 داروغہ نے جَواب دیا، ”یہ وہ مُوآبی خاتُون ہے جو نعومیؔ کے ساتھ مُوآب کے مُلک سے آئی ہے۔ \v 7 اُس نے مُجھ سے اِلتجا کی تھی، ’میں اُسے کاٹنے والوں کے پیچھے پُولوں کے بیچ گری ہُوئی بالیں چُن کر جمع کرنے دُوں۔‘ چنانچہ وہ کھیت میں گئی اَور صُبح سے اَب تک لگاتار کام کر رہی ہے۔ ہاں تھوڑے وقفہ کے لیٔے اُس نے ڈیرے میں ضروُر آرام کیا تھا۔“ \p \v 8 اِس پر بُوعزؔ نے رُوتؔ سے کہا: ”میری بیٹی میری بات سُن! اَب کسی دُوسرے کھیت میں بالیں چُننے مت جانا۔ میری خادِماؤں کے ساتھ یہیں رہنا۔ \v 9 اُس کھیت پر جہاں فصل کاٹی جا رہی ہے نظر رکھنا اَور لڑکیوں کے پیچھے پیچھے رہنا۔ مَیں نے لوگوں سے کہہ دیا ہے کہ تُجھے کویٔی نہ چھیڑے۔ اَور جَب تُجھے پیاس لگے تو جا کر اُن صُراحیوں میں سے پانی پی لینا جو میرے خادِموں نے بھر کر رکھی ہیں۔“ \p \v 10 تَب رُوتؔ سَر جھُکا کر آداب بجا لائی اَور کہنے لگی، ”کیا وجہ ہے کہ تُم مُجھ پردیسن پر اِس قدر مہربانی کر رہےہو؟“ \p \v 11 بُوعزؔ نے کہا: ”تُم نے اَپنے خَاوند کی موت کے بعد اَپنی ساس کے ساتھ جو سلُوک کیا وہ مُجھے اَچھّی طرح مَعلُوم ہے اَور مَیں یہ بھی جانتا ہُوں کہ تُم کس طرح اَپنے ماں باپ اَور اَپنے وطن کو چھوڑکر اُن لوگوں کے درمیان رہنے کو آئی جنہیں تُم پہلے جانتی بھی نہ تھی۔ \v 12 یَاہوِہ تُجھے تیرے نیک اعمال کا صِلہ دے اَور اِسرائیل کا خُدا جِس کے سایہ میں تُم پناہ لینے آئی ہے تُجھے اَپنی بخششوں سے مالا مال کر دے۔“ \p \v 13 اُس نے کہا: ”میرے آقا! مُجھ پر تمہاری نظرِکرم رہے اَور حالانکہ مَیں تمہاری خادِماؤں میں بھی کسی کی برابری کے لائق نہیں تو بھی تُم نے لونڈی سے شفقت بھری باتیں کرکے اُسے تسلّی دی۔“ \p \v 14 کھانے کے وقت بُوعزؔ نے اُس سے کہا، ”آؤ، کچھ روٹی کھالو اَور اَپنا نوالہ سِرکہ میں بھگو لو۔“ \p وہ کاٹنے والوں کے پاس بیٹھ گئی اَور بُوعزؔ نے اُسے کچھ بھُنا ہُوا اناج پیش کیا۔ اُس نے سیر ہوکر کھایا اَور کچھ بچا لیا۔ \v 15 جوں ہی وہ بالیں چُننے کو اُٹھی تو بُوعزؔ نے اَپنے لوگوں کو حُکم دیا کہ، ”اگر وہ پُولوں کے درمیان سے بھی بالیں جمع کرے تو اُسے روکنا مت۔ \v 16 بَلکہ اُس کی خاطِر پُولوں میں سے چند بالیں نوچ کر چھوڑ دینا تاکہ وہ اُٹھالے اَور اُسے ڈاٹنا مت۔“ \p \v 17 چنانچہ رُوتؔ شام تک کھیت میں بالیں چُنتی رہی۔ پھر اُس نے جو کچھ چُنا تھا اُسے پھٹکا اَور اُس میں سے تقریباً ایک ایفہ\f + \fr 2‏:17 \fr*\fq ایک ایفہ \fq*\ft یعنی تیرہ کِلوگرام\ft*\f* کے برابر جَو نکلے۔ \v 18 جو کچھ اُس نے جمع کیا تھا وہ اُسے اُٹھاکر شہر لے گئی اَور اَپنی ساس کو دِکھایا۔ رُوتؔ نے وہ بھُنا ہُوا اناج بھی جو اُس نے پیٹ بھر کر کھانے کے بعد بچا لیا تھا نکالا اَور اُسے دے دیا۔ \p \v 19 اُس کی ساس نے اُس سے پُوچھا: ”آج تُم نے کہاں بالیں چُنیں اَور کہاں کام کیا؟ مُبارک ہے وہ آدمی جِس نے تُجھ پر مہربانی کی!“ \p تَب رُوتؔ نے اَپنی ساس کو اُس شخص کے متعلّق بتایا جِس کے ہاں اُس نے کام کیا تھا۔ اُس نے کہا، ”جِس آدمی کے ہاں آج مَیں نے کام کیا اُس کا نام بُوعزؔ ہے۔“ \p \v 20 نعومیؔ نے اَپنی بہُو سے کہا، ”یَاہوِہ اُسے برکت دے!“ پھر یہ بھی کہا ”اُس نے زندوں اَور مُردوں دونوں پر مہربانی کی۔ وہ آدمی ہمارا قریبی سرپرست رشتہ دار ہے اَور ہمارے عزیزوں اَور مُربّیوں\f + \fr 2‏:20 \fr*\fq مُربّیوں \fq*\ft یعنی سرپرست چھُڑانے والا مزید دیکھیں \+xt اَحبا 25‏:25‏‑55‏\+xt*\ft*\f* میں سے ہے۔“ \p \v 21 تَب مُوآبی رُوتؔ نے کہا، ”اُس نے مُجھ سے یہ بھی کہا، ’جَب تک اُس کے مزدُور اُس کی ساری فصل کاٹ نہ لیں میں اُن کے ساتھ رہُوں۔‘ “ \p \v 22 نعومیؔ نے اَپنی بہُو رُوتؔ سے کہا: ”میری بیٹی یہ تیرے حق میں اَچھّا ہوگا کہ تُم اُسی کی خادِماؤں کے ساتھ جائے کیونکہ ہو سَکتا ہے کہ کسی اَور کے کھیت میں تُجھے نُقصان پہُنچے۔“ \p \v 23 چنانچہ رُوتؔ جَو اَور گیہُوں کی ساری فصل کٹنے تک بُوعزؔ کی خادِماؤں کے ساتھ رہ کر بالیں چُنتی رہی اَور اَپنی ساس کے پاس رہتی تھی۔ \c 3 \s1 رُوتؔ اَور بُوعزؔ کھلیان پر \p \v 1 ایک دِن رُوتؔ کی ساس نعومیؔ نے اُس سے کہا: ”میری بیٹی! کیوں نہ مَیں تمہارے لیٔے کویٔی گھر تلاش کروں جہاں تمہاری سَب ضرورتیں پُوری ہُوں۔ \v 2 کیا بُوعزؔ، جِس کی خادِماؤں کے ساتھ تُو رہ چُکی ہے، ہمارا رشتہ دار نہیں؟ آج رات کو وہ کھلیان میں جَو پھٹکے گا۔ \v 3 لہٰذا تُم نہا دھوکر اَپنے جِسم کو خُوشبو لگانا، اَپنے بہترین کپڑے پہن لینا اَور کھلیان کو چلی جانا۔ لیکن جَب تک وہ کھا پی نہ لے اَپنے آپ کو اُس پر ظاہر نہ کرنا۔ \v 4 جَب وہ لیٹ جائے تو اُس کے لیٹنے کی جگہ دیکھ لینا۔ پھر وہاں جانا اَور اُس کے پاؤں پر سے چادر ہٹا کر لیٹ جانا۔ تَب وہ تُجھے بتائے گا کہ تُجھے کیا کرناہے۔“ \p \v 5 رُوتؔ نے کہا: ”تُم نے جو کچھ کہا میں وُہی کروں گی۔“ \v 6 چنانچہ وہ کھلیان کو گئی اَورجو کچھ اُس کی ساس نے کہاتھا وہ سَب کیا۔ \p \v 7 جَب بُوعزؔ کھا پی چُکا اَور اُس کا دِل خُوشی سے بھر گیا، تَب وہ اناج کے ڈھیر کے آخِری سِرے پر جا کر لیٹ گیا۔ رُوتؔ دبے پاؤں وہاں گئی اَور بُوعزؔ کے پاؤں پر سے چادر ہٹا کر لیٹ گئی۔ \v 8 آدھی رات کو وہ آدمی چونک پڑا اَور کروٹ بدلی تو دیکھا کہ ایک عورت اُس کے قدموں میں لیٹی ہُوئی ہے۔ \p \v 9 اُس نے پُوچھا: ”تُم کون ہو؟“ \p اُس نے کہا، ”مَیں تمہاری خادِمہ رُوتؔ ہُوں۔“ اَپنی چادر کا کو نہ مُجھ پر پھیلا دیں کیونکہ ”آپ ہمارے خاندان کے سرپرست ہیں۔“ \p \v 10 اُس نے کہا: ”اَے میری بیٹی! یَاہوِہ تُجھے برکت دیں۔ تمہاری یہ مہربانی اُس سے بھی بڑھ کر ہے جو تُم نے پہلے اَپنے خاندان پر دِکھائی تھی۔ تُم کسی اَمیر یا غریب نہ کوئی نوجوان کے پیچھے نہیں گئی۔ \v 11 اَور اَب اَے میری بیٹی تُم خوف نہ کر۔ مَیں تمہارے لئے وہ سَب کروں گا جو تُم کہوگی۔ میرے شہر کے سَب لوگ جانتے ہیں کہ تُم نیک سیرت عورت ہو۔ \v 12 حالانکہ یہ سچ ہے کہ میں تمہارا سرپرست رشتہ دار ہُوں لیکن ایک مُربّی رشتہ دار اَور بھی ہے، جو میری نِسبت مُجھ سے زِیادہ قریب ہے۔ \v 13 تُم رات یہیں گزارنا اَور اگر صُبح وہ سرپرست کے طور پر کا حق اَدا کرنا چاہے تو بہتر ہے اُسے تُمہیں چھُڑانے دو۔ لیکن اگر وہ نہ چاہے تو یَاہوِہ کی حیات کی قَسم میں ہی وہ فرض اَدا کروں گا۔ صُبح تک یہیں لیٹی رہنا۔“ \p \v 14 چنانچہ صُبح کا اجالا ہونے تک، وہ اُس کے قدموں میں لیٹی رہی لیکن اِس سے پیشتر کہ رَوشنی ہوتی وہ اُٹھ گئی۔ بُوعزؔ نے کہا، ”یہ ظاہر نہ ہونے دینا کہ کویٔی عورت کھلیان میں آئی تھی۔“ \p \v 15 تَب بُوعزؔ نے اُس سے کہا، ”جو چادر تُم اوڑھے ہُوئے ہو اُسے میرے پاس لانا اَور اُسے پھیلا کر تھام لینا۔“ جَب اُس نے اُسے تھام لیا تو اُس نے چھ پیمانے جَو ناپ کر اُس میں ڈال دیا اَور اُسے اُس پر لاد دیا اَور خُود شہر کو لَوٹ گیا۔ \p \v 16 جَب رُوتؔ اَپنی ساس کے پاس واپس آئی تو نعومیؔ سے پُوچھا: ”بیٹی! سارا مُعاملہ کیسا رہا؟“ \p تَب اُس نے وہ سَب کچھ بتایا، ”جو بُوعزؔ نے اُس کی خاطِر کیا تھا۔“ \v 17 اَور کہا، ”اُس نے مُجھے یہ چھ پیمانے بھر کر جَو دیا اَور کہا، ’اَپنی ساس کے پاس خالی ہاتھ نہ لَوٹنا۔‘ “ \p \v 18 تَب نعومیؔ نے کہا، ”میری بیٹی، جَب تک تُجھے پتہ نہ لگے کہ کیا ہوتاہے۔ تَب تک اِنتظار کرنا۔ کیونکہ جَب تک بُوعزؔ اُس کام کو آج ہی نہ نپٹا لے وہ چَین سے نہ بیٹھے گا۔“ \c 4 \s1 بُوعزؔ اَور رُوتؔ کا بیاہ \p \v 1 اِسی دَوران بُوعزؔ شہر کے پھاٹک پر گیا اَور وہاں بیٹھ گیا اَور جَب وہ سرپرست اَور رشتہ دار جِس کا ذِکر اُس نے کیا تھا آ گیا تو بُوعزؔ نے کہا: ”میرے دوست اِدھر آؤ اَور بیٹھ جاؤ۔“ چنانچہ وہ اُدھر جا کر بیٹھ گیا۔ \p \v 2 بُوعزؔ نے شہر کے بُزرگوں میں سے دس لوگوں کو بُلاکر وہاں بیٹھنے کو کہا، ”اَور وہ بھی بیٹھ گیٔے۔“ \v 3 تَب اُس نے اُس سرپرست رشتہ دار سے کہا: ”نعومیؔ، جو مُوآب سے لَوٹ آئی ہے، زمین کا ایک حِصّہ جو ہمارے بھایٔی الیمَلِکؔ کی مِلکیّت تھا بیچ رہی ہے۔ \v 4 مَیں نے سوچا کہ یہ مُعاملہ تمہارے سامنے پیش کروں اَور یہ رائے دُوں کہ تُم اُسے اِن لوگوں کے سامنے جو یہاں بیٹھے ہیں اَور میری قوم کے بُزرگوں کے سامنے خرید لو۔ اگر تُم اُسے چھُڑاتا ہے تو چھُڑا لے۔ لیکن اگر تُم نہ چھُڑانا چاہے تو کہہ دو تاکہ مُجھے مَعلُوم ہو جائے۔ کیونکہ تمہارے سِوا اَور کسی کو اُسے چھُڑانے کا حق نہیں ہے اَور تمہارے بعد میں ہُوں۔“ \p اُس نے کہا: ”میں اُسے چھُڑا لُوں گا۔“ \p \v 5 تَب بُوعزؔ نے کہا: ”جِس روز تُم وہ زمین نعومیؔ سے خریدے گا اُس روز تُجھے اُس مُوآبی رُوتؔ بِیوہ کو بھی اپنانا ہوگا تاکہ اُس کے مرحُوم شوہر کا نام اُس کی جائداد سے وابستہ رہے۔“ \p \v 6 تَب اُس کے سرپرست رشتہ دار نے کہا: ”تَب تو میں اُسے نہیں چھُڑا سَکتا کیونکہ اُس سے میری اَپنی جائداد خطرہ میں پڑ جائے گی۔ تُم ہی اُسے چھُڑا لے۔ میں تو اُسے نہیں چھُڑا سَکتا۔“ \p \v 7 (قدیم زمانہ میں اِسرائیل میں یہ دستور تھا کہ جائداد کے چھُڑانے یا مُنتقل کرنے کا مُعاملہ قطعاً طے کرتے وقت ایک فریق اَپنی جُوتی اُتار کر دُوسرے کو دیتا تھا۔ لین دین کو قانونی طور پر جائز قرار دینے کا اِسرائیل میں یہی طریقہ تھا۔) \p \v 8 چنانچہ اُس سرپرست رشتہ دار نے بُوعزؔ سے کہا، ”تُم ہی اُسے خرید لو۔“ اَور اُس نے اَپنی جُوتی اُتار ڈالی۔ \p \v 9 تَب بُوعزؔ نے بُزرگوں اَور سَب لوگوں کے سامنے اعلان کیا کہ، ”آج تُم گواہ ہو کہ مَیں نے نعومیؔ سے الیمَلِکؔ، کِلیونؔ اَور محلونؔ کی تمام جائداد خرید لی ہے۔ \v 10 مَیں نے محلونؔ کی بِیوہ مُوآبی رُوتؔ کو بھی اَپنی بیوی کے طور پر اَپنا لیا ہے تاکہ مرحُوم کا نام اُس کی جائداد سے وابستہ رہے اَور اُس کا نام اُس کے خاندان سے یا شہر کے دروازہ پر سے مِٹ نہ جائے۔ آج تُم اِس کے گواہ ہو!“ \p \v 11 تَب بُزرگوں اَور اُن سَب لوگوں نے جو پھاٹک پر جمع ہُوئے تھے کہا: ”ہم گواہ ہیں، جو عورت تمہارے گھر میں آ رہی ہے اُسے یَاہوِہ راخلؔ اَور لِیاہؔ کی مانند کر دے جنہوں نے باہم مِل کر اِسرائیل کا گھر آباد کیا۔ اَور تُم اِفراتہؔ میں بُلند مرتبہ پایٔے اَور بیت لحمؔ میں تمہارا نام رَوشن ہو۔ \v 12 اَور اُس کی اَولاد کے باعث جو یَاہوِہ تُجھے اُس نوجوان عورت سے دے، تمہارا خاندان پیریزؔ کے خاندان کی مانند ہو جو یہُوداہؔ سے تامارؔ کے ہاں پیدا ہُوا۔“ \s1 نعومیؔ کا پوتا \p \v 13 لہٰذا بُوعزؔ نے رُوتؔ کو لے لیا اَور وہ اُس کی بیوی بنی اَور وہ اُس کے پاس گیا اَور یَاہوِہ کے فضل سے وہ حاملہ ہُوئی اَور اُس کے بیٹا پیدا ہُوا۔ \v 14 عورتوں نے نعومیؔ سے کہا: ”یَاہوِہ کی سِتائش ہو کہ اُنہُوں نے آج تُجھے ایک سرپرست رشتہ دار کے بِنا نہیں چھوڑا۔ اُس کا نام سارے اِسرائیل میں مشہُور ہو! \v 15 وہ تیری زندگی بحال کرےگا اَور تیرے بُڑھاپے میں تُجھے سنبھالے گا۔ کیونکہ تمہاری بہُو نے جو تُجھ سے مَحَبّت رکھتی ہے اَورجو تمہارے لیٔے سات بیٹوں سے بھی بڑھ کر ہے جِس نے اُس بیٹے کو پیدا کیا ہے۔“ \p \v 16 تَب نعومیؔ نے اُس بچّہ کو اُٹھاکر اَپنی گود میں لے لیا اَور اُس کی پرورِش کی۔ \v 17 اُس کی پڑوسنوں نے کہا، ”نعومیؔ کے بیٹا ہُواہے!“ اَور اُنہُوں نے اُس کا نام عوبیدؔ رکھا۔ وہ یِشائی کا باپ تھا اَور یہی یِشائی داویؔد کا باپ تھا۔ \s1 داویؔد کا نَسب نامہ \lh \v 18 چنانچہ، پیریزؔ کا نَسب نامہ یہ ہے: \b \li1 پیریزؔ سے حِضرونؔ پیدا ہُوا، \li1 \v 19 حِضرونؔ سے رامؔ، \li1 اَور رامؔ سے عَمّیندابؔ پیدا ہُوا، \li1 \v 20 عَمّیندابؔ سے نحشونؔ، \li1 اَور نحشونؔ سے سَلمونؔ پیدا ہُوا، \li1 \v 21 سَلمونؔ سے بُوعزؔ، \li1 اَور بُوعزؔ سے عوبیدؔ پیدا ہُوا، \li1 \v 22 عوبیدؔ سے یِشائی، \li1 اَور یِشائی سے داویؔد پیدا ہُوا۔