\id ROM - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h رُومیوں \toc1 رُومیوں کے نام پَولُسؔ کا خط \toc2 رُومیوں \toc3 رُوم \mt1 رُومیوں \mt2 کے نام پَولُسؔ کا خط \c 1 \po \v 1 پَولُسؔ کی طرف سے لِکھّا ہُوا خط، جو خُداوؔند المسیح یِسوعؔ کے خادِم، اَور رسول ہونے کے لیٔے بُلائے گیٔے اَور خُدا کی خُوشخبری سُنانے کے لیٔے مخصُوص کیٔے گیٔے، \v 2 جِس کا وعدہ خُدا نے بہت پہلے سے اَپنے نبیوں کی مَعرفت کِتاب مُقدّس میں کیا تھا \v 3 جو اَپنے بیٹے المسیح کی نِسبت سے تھا، جو جِسمانی اِعتبار\f + \fr 1‏:3 \fr*\fq جِسمانی اِعتبار \fq*\ft یعنی زمینی اِعتبار سے‏\ft*\f* سے تو داویؔد کی نَسل سے تھے، \v 4 لیکن پاکیزگی کی رُوح کے اِعتبار سے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے باعث بڑی قُدرت\f + \fr 1‏:4 \fr*\fq بڑی قُدرت \fq*\ft یا \ft*\ft طاقت کے ساتھ خُدا کا بیٹا ہونے کا اعلان کیا‏\ft*\f* کے ساتھ خُدا کا بیٹا ٹھہرے: یعنی ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح۔ \v 5 آپ کی مَعرفت ہمیں فضل اَور رِسالت مِلی تاکہ ہم سَب غَیریہُودیوں کو آپ کے نام کی خاطِر ایمان سے آنے والی اِطاعت کے طابع ہوں۔ \v 6 اَور تُم بھی اُن غَیریہُودیوں میں شامل ہو اَور خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے ہونے کے لیٔے بُلائے گیٔے ہو۔ \po \v 7 اُن سَب خُدا کے پیاروں کے نام جو رُوم شہر میں ہیں اَور مُقدّس لوگ ہونے کے لیٔے بُلائے گیٔے ہیں: \po ہمارے خُدا باپ اَور خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کی طرف سے تُمہیں فضل اَور اِطمینان حاصل ہوتا رہے۔ \s1 پَولُسؔ کی رُوم جانے کی آرزُو \p \v 8 پہلے، تو میں تُم سَب کے لیٔے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے اَپنے خُدا کا شُکر اَدا کرتا ہُوں کہ تمہارے ایمان کا چَرچا ساری دُنیا میں ہو رہاہے۔ \v 9 خُدا، جِس کے بیٹے کی خُوشخبری کی تبلیغ کی خدمت میں دِل و جان سے اَنجام دے رہا ہُوں، میری یہ گواہی ہے کہ آپ کو ہر وقت اَپنی دعاؤں میں کتنی کثرت سے یاد کرتا ہُوں \v 10 اَور یہی دعا کرتا ہُوں؛ خُدا کی مرضی سے تمہارے پاس آنے کا میرے لیٔے راستہ کھُل جائے۔ \p \v 11 کیونکہ مَیں تُم سے مِلنے کا مُشتاق ہُوں تاکہ تُمہیں کویٔی اَیسی رُوحانی نِعمت دے سکوں جو تمہارے ایمان کی مضبُوطی کا باعث ہو۔ \v 12 میرا مطلب یہ ہے کہ میرے ایمان سے تمہاری اَور تمہارے ایمان سے میری حوصلہ اَفزائی ہو۔ \v 13 اَے بھائیو اَور بہنوں! میں نہیں چاہتا کہ تُم اِس بات سے ناواقِف رہو کہ مَیں نے بارہا تمہارے پاس آنے کا اِرادہ کیا تاکہ جَیسے غَیریہُودیوں میں میری خدمت پھل لائی، تُم میں بھی لایٔے۔ مگر کویٔی نہ کویٔی رُکاوٹ پیدا ہوتی رہی۔ \p \v 14 میں یُونانیوں اَور غَیر یُونانیوں اَور دانشمندوں اَور نادانوں دونوں ہی کا قرضدار ہُوں۔ \v 15 اِس لیٔے مَیں تمہارے درمیان بھی جو رُوم میں ہو خُوشخبری سُنانے کا بےحد مُشتاق ہُوں۔ \p \v 16 میں انجیل سے نہیں شرماتا کیونکہ وہ ہر ایمان لانے والے کی نَجات کے لیٔے خُدا کی قُدرت ہے۔ پہلے یہُودی کے لیٔے، پھر غَیریہُودی کے لیٔے۔ \v 17 کیونکہ انجیل میں خُدا کی طرف سے اُس راستبازی کو ظاہر کیا گیا ہے جو شروع سے آخِر تک ایمان ہی کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے۔ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”راستباز ایمان سے زندہ رہے گا۔“\f + \fr 1‏:17 \fr*\ft \+xt حبق 2‏:4؛ گلتی 3‏:1؛ عِبر 10‏:38‏\+xt*\ft*\f* \s1 اِنسان کی ناراستی اَور خُدا کا غضب \p \v 18 آسمان سے اُن لوگوں کی ساری بے دینی اَور ناراستی پر خُدا کا غضب نازل ہوتاہے جو سچّائی کو اَپنی ناراستی سے دبائے رکھتے ہیں۔ \v 19 چونکہ خُدا کے متعلّق جو کچھ بھی مَعلُوم ہو سَکتا ہے وہ اُن پر ظاہر ہے۔ اِس لیٔے کہ خُدا نے خُود اُسے اُن پر ظاہر کر دیا ہے۔ \v 20 کیونکہ خُدا کی اَزلی قُدرت اَور اُلُوہیّت جو اُس کی اَندیکھی صِفات ہیں دُنیا کی پیدائش کے وقت سے اُس کی بنائی ہویٔی چیزوں سے اَچھّی طرح ظاہر ہیں۔ لہٰذا اِنسان کے پاس کویٔی عُذر نہیں۔ \p \v 21 اگرچہ اُنہُوں نے خُدا کے بارے میں جان لیا تھا لیکن اُنہُوں نے اُس کی تمجید اَور شُکر گُزاری نہ کی جِس کے وہ لائق تھا۔ بَلکہ اُن کے خیالات فُضول ثابت ہویٔے اَور اُن کے ناسمجھ دِلوں پر اَندھیرا چھا گیا۔ \v 22 وہ عقلمند ہونے کا دعویٰ کرتے تھے لیکن احمق نکلے۔ \v 23 اَور غَیر فانی خُدا کے جلال کو فانی اِنسان اَور پرندوں، چَوپایوں اَور رینگنے والے جانور کی صورت میں بدل ڈالا۔ \p \v 24 اِسی لیٔے خُدا نے بھی اُنہیں اُن کے دِلوں کی گُناہ آلُودہ خواہشوں کے مُطابق شہوت پرستی کے حوالہ کر دیا تاکہ وہ اَپنے بَدنوں سے ایک دُوسرے کے ساتھ گندے اَور ناپاک کام کریں۔ \v 25 اُنہُوں نے خُدا کی سچّائی کو جھُوٹ سے بدل ڈالا، اَور خالق کی بہ نِسبت مخلُوقات کی پرستش میں زِیادہ مشغُول ہو گئے حالانکہ خالق ہی اَبد تک حَمد و سِتائش کے لائق ہے۔ آمین۔ \p \v 26 اِسی سبب سے خُدا نے اُنہیں اُن کے دِلوں کی شرمناک خواہشات میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ اُن کی عورتوں نے اَپنے طبعی جنسی فعل کو غَیر طبعی فعل سے بدل ڈالا۔ \v 27 اِسی طرح مَردوں نے بھی عورتوں کے ساتھ اَپنے طبعی جنسی فعل کو چھوڑ دیا اَور آپَس کی شہوت کے غُلام ہوکر ایک دُوسرے سے جنسی تعلّقات پیدا کرلئے۔ اِس کا نتیجہ یہ ہُوا کہ اُنہُوں نے اَپنی گمراہی کی مُناسب سزا پائی۔ \p \v 28 چونکہ اُنہُوں نے خُدا کی پہچان پر قائِم رہنا مُناسب نہ سمجھا اِس لیٔے اُس نے اُنہیں ناپسندیدہ خَیالوں اَور نامُناسب حرکات کا شِکار ہونے دیا۔ \v 29 وہ ہر طرح کی بدکاری، بُرائی، حِرص اَور بدچلنی سے بھر گیٔے۔ اَور حَسد، خُونریزی، جھگڑے، عیّاری اَور بُغض سے معموُر ہو گئے، \v 30 بدگو، خُدا سے نفرت کرنے والے، گُستاخ، مغروُر اَور شیخی باز، بدی کے بانی اَور اَپنے والدین کے نافرمان، \v 31 بے قُوف، بےوفا، سنگدل اَور بےرحم ہو گئے۔ \v 32 حالانکہ اُنہیں مَعلُوم ہے کہ اَیسے کام کرنے والے خُدا کے قوانین کے مُطابق موت کی سزا کے مُستحق ہیں پھر بھی نہ صِرف وہ خُود یہی کام کرتے ہیں بَلکہ اَیسا کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں۔ \c 2 \s1 خُدا کا عدل و اِنصاف \p \v 1 چنانچہ، اَے اِلزام لگانے والو، تمہارے پاس کویٔی عُذر نہیں، کیونکہ تُم جِس بات کا اِلزام دُوسرے پر لگاتے ہو، اَور خُود پر سزا کا حُکم نافز کر رہو ہے، تُم اَپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتے ہو۔ \v 2 ہم جانتے ہیں کہ خُدا اَیسے کام کرنے والوں کی سچّائی سے عدالت کرتا ہے۔ \v 3 لہٰذا تُم، جو محض اِنسان، ہوتے ہویٔے اَیسے کام کرنے والوں پر اِلزام لگاتے ہو اَور خُود وُہی کام کرتے ہو، کیا تُم سمجھتے ہو کہ تُم خُدا کی عدالت سے بچ جاؤگے؟ \v 4 کیا تُم خُدا کی مہربانی، تحمُّل اَور صبر کی دولت کی توہین کرتے ہو، یہ نہیں جانتے کہ خُدا کی مہربانی تُمہیں تَوبہ کی طرف مائل کرتی ہے؟ \p \v 5 لیکن تمہارا دِل اِتنا سخت ہو گیا کہ تُم تَوبہ نہیں کرتے، لہٰذا تُم اَپنے حق میں اُس روز قہر کے لیٔے غضب کما رہے ہو، جَب خُدا کا سچّا اِنصاف ظاہر ہوگا۔ \v 6 خُدا ”ہر شخص کو اُس کے اعمال کے مُطابق بدلہ دے گا۔“\f + \fr 2‏:6 \fr*\ft \+xt زبُور 62‏:12؛ امثا 24‏:12‏\+xt*\ft*\f* \v 7 جو نیک کاموں کی تلاش میں ہیں جلال، عزّت اَور بَقا چاہتے ہیں، اُنہیں وہ اَبدی زندگی عطا فرمائے گا۔ \v 8 لیکن جو خُود غرض ہیں اَور سچّائی کو ترک کرکے بدی کی پیروی کرتے ہیں، اُن پر خُدا کا قہر اَور غضب نازل ہوگا۔ \v 9 ہر اِنسان پرجو بدی کرتا ہے مُصیبت اَور تنگی آئے گی: پہلے یہُودی پر، پھر غَیریہُودی پر۔ \v 10 لیکن ہر اُس شخص کو جو نیکی کرتا ہے اُن سَب کے لیٔے جلال، عزّت اَور اِطمینان ملے گا۔ پہلے یہُودی کو، پھر غَیریہُودی کو۔ \v 11 کیونکہ خُدا کسی کی طرفداری نہیں کرتا۔ \p \v 12 جو لوگ شَریعت پایٔے بغیر گُناہ کرتے ہیں وہ سَب شَریعت کے بغیر ہلاک بھی ہوں گے اَورجو شَریعت کے ماتحت رہ کر گُناہ کرتے ہیں اُن کی عدالت شَریعت کے مُطابق ہوگی۔ \v 13 کیونکہ شَریعت کے محض سُننے والے خُدا کی نظر میں راستباز نہیں ہوتے بَلکہ شَریعت پر عَمل کرنے والے ہی راستباز قرار دئیے جایٔیں گے۔ \v 14 البتّہ جَب وہ غَیریہُودی جو شَریعت نہیں رکھتے اَور طبعی طور پر شَریعت کے مُطابق کام کرتے ہیں تو شَریعت نہ رکھتے ہویٔے بھی وہ خُود اَپنے لیٔے ایک شَریعت ہیں۔ \v 15 اِس طرح وہ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آئین کے تقاضے اُن کے دِلوں پر نقش ہیں اَور اُن کا ضمیر بھی اِس بات کی گواہی دیتاہے اَور اُن کے خیالات بھی کبھی اُن پر اِلزام لگاتے ہیں، کبھی اُنہیں بَری ٹھہراتے ہیں۔ \v 16 جَیسا کہ اُس خُوشخبری کے مُطابق جِس کا میں اعلان کرتا ہُوں۔ یہ اُس روز ہوگا جَب خُدا یِسوعؔ المسیح، کی مَعرفت آدمیوں کی پوشیدہ باتوں کی عدالت کرےگا۔ \s1 یہُودی اَور شَریعت \p \v 17 اگر تُم یہُودی کَہلاتے ہو؛ اَور شَریعت پر ایمان اَور خُدا کے ساتھ اَپنے رشتہ پر فخر کرتے ہو؛ \v 18 اگر تُم اُس کی مرضی جانتے ہو اَور شَریعت کی تعلیم پا کر عُمدہ باتیں پسند کرتے ہو؛ \v 19 اگر تُمہیں اِس بات پر بھی یقین ہے کہ تُم اَندھوں کے رہنما اَور تاریکی میں پڑے ہویٔے لوگوں کے لیٔے رَوشنی ہو، \v 20 نادانوں کی تربّیت کرنے والے اَور بچّوں کے اُستاد ہو اَور علم اَور حق کا اَنجام شَریعت میں ہے اَور وہ تمہارے پاس ہے \v 21 تُم جَب اَوروں کو سِکھاتے ہو تُم اَپنے آپ کو کیوں نہیں سِکھاتے؟ تُم جو تبلیغ کرتے ہو کہ چوری نہ کرنا، تُم خُود کیوں چوری کرتے ہو؟ \v 22 تُم جو کہتے ہو کہ زنا مت کرنا، خُود کیوں زنا کرتے ہو؟ تُم جو بُتوں سے نفرت رکھتے ہو، خُود کیوں بُت خانوں کو لُوٹتے ہو؟ \v 23 تُم جو شَریعت پر فخر کرتے ہو، خُود کیوں شَریعت کی نافرمانی کرکے خُدا کی بے عزّتی کرتے ہو؟ \v 24 جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”تمہارے سبب غَیریہُودیوں میں خُدا کے نام پر کُفر بکا جاتا ہے۔“\f + \fr 2‏:24 \fr*\ft \+xt یَشع 52‏:5‏\+xt* (دیکھئے ہفتادی ترجُمہ)؛ \+xt حزقی 36‏:20‏،22‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 25 ختنہ سے فائدہ ہے بشرطیکہ تُم شَریعت پر عَمل کرو۔ لیکن اگر تُم نے شَریعت کی نافرمانی کی تو تمہارا ختنہ نامختونی کے برابر ٹھہرا۔ \v 26 اگر نامختون لوگ آئین کے تقاضوں پر عَمل کریں تو کیا اُن کی نامختونی ختنہ کے برابر نہ گنی جائے گی؟ \v 27 وہ شخص جو نامختون ہے مگر شَریعت پر عَمل کرتا ہے تو وہ تُمہیں شَریعت کی نافرمانی کرنے کے لیٔے قُصُوروار نہ ٹھہرائے گا، جَب کہ تمہارے پاس جو شَریعت مَوجُود ہے، اَور تمہارا ختنہ بھی ہو چُکاہے۔ \p \v 28 جو محض ظاہری ہو وہ یہُودی نہیں ہوتا اَور نہ ہی وہ ختنہ ہوتاہے جو محض ظاہری اَور جِسمانی ہے۔ \v 29 بَلکہ یہُودی وُہی ہے جو باطِن میں یہُودی ہے اَور ختنہ وُہی ہے جو دِل کا اَور رُوحانی ہے نہ کہ شَریعت کے وسیلہ سے کیا جاتا ہے۔ اَیسے اِنسان کی تعریف آدمیوں کی طرف سے نہیں بَلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے۔ \c 3 \s1 خُدا کی وفاداری \p \v 1 کیا یہُودی کا درجہ اُونچا ہے اَور ختنہ کا کویٔی فائدہ ہے؟ \v 2 بہت ہے اَور ہر لِحاظ سے ہے۔ خصوصاً یہ کہ خُدا کا کلام اُن کے سُپرد کیا گیا۔ \p \v 3 بعض بےوفا نکلے تو کیا ہُوا؟ کیا اُن کی بےوفائی خُدا کی وفاداری کو باطِل کر سکتی ہے؟ ہرگز نہیں، \v 4 خواہ ہر آدمی جھُوٹا نکلے، خُدا سچّا ہی ٹھہرے گا جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”تُم اَپنی باتوں میں راستباز ٹھہرو \q2 اَور اَپنے اِنصاف میں حق بجانب ثابت ہو۔“\f + \fr 3‏:4 \fr*\ft \+xt زبُور 51‏:4‏\+xt*\ft*\f* \p \v 5 میں بطور اِنسان یہ بات کہتا ہُوں کہ اگر ہماری ناراستی خُدا کی راستبازی کی صِفت کو زِیادہ صفائی سے ظاہر کرتی ہے تو کیا ہم یہ کہیں کہ خُدا بےاِنصاف ہے جو ہم پر غضب نازل کرتا ہے؟ میں اِنسانی دلیل اِستعمال کر رہا ہُوں۔ \v 6 ہرگز نہیں۔ اِس صورت میں خُدا دُنیا کا اِنصاف کیسے کرےگا؟ \v 7 شاید کویٔی یہ کہے، ”اگر میرے جھُوٹ کے سبب سے خُدا کی سچّائی زِیادہ صفائی سے نظر آتی ہے اَور خُدا کا جلال ظاہر ہوتاہے تو پھر میں کیوں گُنہگار شُمار کیا جاتا ہُوں؟“ \v 8 کیوں نہ یہ کہیں۔ ”آؤ ہم بدی کریں تاکہ بھلائی پیدا ہو؟“ اِنصاف کا تَقاضا تُو یہ ہے! \s1 کویٔی بھی راستباز نہیں \p \v 9 پھر نتیجہ کیا نِکلا؟ کیا ہم یہُودی دُوسروں سے بہتر ہیں؟ ہرگز نہیں! ہم تو پہلے ہی ثابت کر چُکے ہیں کہ یہُودی اَور غَیر یُونانی سَب کے سَب گُناہ کے قبضہ میں ہیں۔ \v 10 جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”کویٔی بھی اِنسان راستباز نہیں، ایک بھی نہیں؛ \q2 \v 11 کویٔی بھی سمجھدار نہیں، \q2 کویٔی بھی خُدا کا مِتلاشی نہیں۔ \q1 \v 12 سَب کے سَب خُدا سے گُمراہ ہو گئے، \q2 وہ کسی کام کے نہیں رہے؛ \q1 اُن میں کویٔی بھی اِنسان نہیں جو نیکی کرتا ہو، \q2 ایک بھی نہیں۔“\f + \fr 3‏:12 \fr*\ft \+xt زبُور 14‏:1‏‑3؛ 53‏:1‏‑3؛ واعظ 7‏:20‏\+xt*‏\ft*\f* \q1 \v 13 ”اُن کے حلق کھُلی ہویٔی قبروں کی مانِند ہیں؛ \q2 اُن کی زبانوں سے دغابازی کی باتیں نکلتی ہیں۔“\f + \fr 3‏:13 \fr*\ft \+xt زبُور 5‏:9‏\+xt*\ft*\f* \q1 ”اُن کے لبوں پر افعی کا زہر ہوتاہے۔“\f + \fr 3‏:13 \fr*\ft \+xt زبُور 140‏:3‏\+xt*‏\ft*\f* \q2 \v 14 ”اُن کے مُنہ لعنت اَور کڑواہٹ سے بھرے ہویٔے ہیں۔“\f + \fr 3‏:14 \fr*\ft \+xt زبُور 10‏:7‏\+xt* (مخطوطات میں دیکھیں)‏\ft*\f* \q1 \v 15 ”اُن کے قدم خُون بہانے کے لیٔے تیز رفتار ہو جاتے ہیں؛ \q2 \v 16 اُن کی راہوں میں تباہی اَور بدحالی ہے، \q1 \v 17 اَور وہ سلامتی کی راہ سے وہ سدا سے ہی اَنجان ہیں۔“\f + \fr 3‏:17 \fr*\ft \+xt یَشع 59‏:7‏\+xt*\ft*\f* \q2 \v 18 ”نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خوف ہے۔“\f + \fr 3‏:18 \fr*\ft \+xt زبُور 36‏:1‏\+xt*\ft*\f* \p \v 19 اَب ہم جانتے ہیں کہ شَریعت جو کچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شَریعت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر مُنہ بندہو جائے اَور ساری دُنیا خُدا کے سامنے سزا کی مُستحق ٹھہرے۔ \v 20 کیونکہ شَریعت کے اعمال سے کویٔی شخص خُدا کی حُضُوری میں راستباز نہیں ٹھہرے گا؛ اِس لیٔے کہ شَریعت کے ذریعہ سے ہی آدمی گُناہ کو پہچانتا ہے۔ \s1 راستبازی اَور ایمان \p \v 21 مگر اَب خُدا نے ایک اَیسی راستبازی ظاہر کی ہے جِس کا تعلّق شَریعت سے نہیں ہے حالانکہ شَریعت اَور نبیوں کی کِتابیں اِس کی گواہی ضروُر دیتی ہیں۔ \v 22 یہ خُدا کی وہ راستبازی ہے جو صِرف یِسوعؔ المسیح پر ایمان لانے سے اُن تمام اِنسانوں کو حاصل ہوتی ہے۔ المسیح پر ایمان لانے سے\f + \fr 3‏:22 \fr*\fq ایمان لانے سے \fq*\ft وفاداری کے ذریعہ\ft*\f* یہُودی اَور غَیریہُودی کے مابین کویٔی تفرِیق نہیں، \v 23 کیونکہ سَب نے گُناہ کیا ہے اَور خُدا کے جلال سے محروم ہیں، \v 24 مگر اُن کے فضل کے سبب اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو حُضُور المسیح یِسوعؔ میں ہے، مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ \v 25 خُدا نے یِسوعؔ کو مُقرّر کیا\f + \fr 3‏:25 \fr*\fq مُقرّر کیا \fq*\ft کفّارہ اَدا کرنے کے لیٔے قُربانی کے لیٔے یُونانی کا مطلب عہد کے صندُوق پر کفّارہ کو ڈھاک دیتاہے (نظر ثانی کے لیٔے دیکھئے \+xt اَحبا 16‏:15‏،16‏\+xt*)‏\ft*\f* کہ وہ اَپنا خُون بہائیں اَور اِنسان کے گُناہ کا کفّارہ بَن جایٔیں اَور اُن پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں۔ یہ کفّارہ خُدا کی راستبازی کو ظاہر کرتا ہے اِس لیٔے کہ خُدا نے بڑے صبر اَور تحمُّل کے ساتھ اُن گُناہوں کو جو پیشتر ہو چُکے تھے، دَر گزر کیا۔ \v 26 خُدا اِس زمانہ میں بھی اَپنی راستبازی ظاہر کرتا ہے کیونکہ وہ عادل بھی ہے اَور ہر شخص کو جو یِسوعؔ پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے۔ \p \v 27 پس فخر کہاں رہا؟ اِس کی گنجائش ہی نہ رہی۔ کِس کے وسیلہ سے؟ کیا شَریعت پر عَمل کرنے کے وسیلہ سے؟ نہیں، بَلکہ ایمان کے وسیلہ سے۔ \v 28 چنانچہ ہم اِس نتیجہ پر پہُنچتے ہیں کہ اِنسان شَریعت پر عَمل کرنے سے نہیں بَلکہ ایمان لانے کے باعث خُدا کے حُضُور میں راستباز ٹھہرتا ہے۔ \v 29 کیا خُدا صِرف یہُودیوں کا ہے؟ کیا وہ غَیریہُودیوں کا خُدا نہیں؟ بے شک، وہ غَیریہُودیوں کا بھی ہے۔ \v 30 سچ تُو یہ ہے کہ خُدا ہی وہ واحد خُدا ہے جو مختونوں کو اُن کے ایمان لانے کی بِنا پر اَور نامختونوں کو بھی اُن کے ایمان ہی کے وسیلہ سے راستباز ٹھہرائے گا۔ \v 31 کیا ہم اِس ایمان کے ذریعہ سے شَریعت کو منسُوخ کر دیتے ہیں؟ ہرگز نہیں! بَلکہ، اِس سے شَریعت کو قائِم رکھتے ہیں۔ \c 4 \s1 حضرت اَبراہامؔ کے ایمان کی مثال \p \v 1 ہم حضرت اَبراہامؔ کے بارے میں جو ہمارے جِسمانی باپ ہیں کیا کہیں؟ آخِر حضرت اَبراہامؔ کو کیا حاصل ہُوا؟ \v 2 اگر حضرت اَبراہامؔ اَپنے اعمال کی بِنا پر راستباز ٹھہرائے جاتے تو اُنہیں فخر کرنے کا حق ہوتا لیکن خُدا کے حُضُور میں نہیں۔ \v 3 کیونکہ کِتاب مُقدّس کیا کہتی ہے؟ ”حضرت اَبراہامؔ خُدا پر ایمان لایٔے اَور یہ اُن کے واسطے راستبازی شُمار کیا گیا۔“\f + \fr 4‏:3 \fr*\ft \+xt پیدا 15‏:6‏\+xt*؛ 22بھی دیکھیں‏\ft*\f* \p \v 4 جَب کویٔی شخص کام کرکے اَپنی اُجرت حاصل کرتا ہے تو اُس کی اُجرت بخشش نہیں بَلکہ اُس کا حق سَمجھی جاتی ہے۔ \v 5 مگر جو شخص اَپنے کام پر نہیں بَلکہ بےدینوں کو راستباز ٹھہرانے والے خُدا پر ایمان رکھتا ہے، اُس کا ایمان اُس کے لیٔے راستبازی شُمار کیا جاتا ہے۔ \v 6 پس جِس شخص کو خُدا اُس کے کاموں کا لِحاظ کیٔے بغیر راستباز ٹھہراتا ہے، داویؔد بھی اُس کی مُبارک حالی کا ذِکر اِس طرح کرتے ہیں، \q1 \v 7 ”مُبارک ہیں وہ لوگ \q2 جِن کی خطائیں بخشی گئیں، \q2 اَور جِن کے گُناہوں کو ڈھانکا گیا۔ \q1 \v 8 مُبارک ہے وہ آدمی \q2 جِن کے گُناہ خُداوؔند کبھی حِساب میں نہیں لائے گا۔“\f + \fr 4‏:8 \fr*\ft \+xt زبُور 32‏:1؛ 2‏\+xt*\ft*\f* \p \v 9 کیا یہ مُبارکبادی صِرف اُن کے لیٔے ہے جِن کا ختنہ ہو چُکاہے یا اُن کے لیٔے بھی ہے جِن کا ختنہ نہیں ہُوا؟ کیونکہ ہم کہتے آئے ہیں کہ حضرت اَبراہامؔ کا ایمان اُن کے واسطے راستبازی شُمار کیا گیا۔ \v 10 سوال یہ ہے کہ وہ کِس حالت میں راستباز گِنا گیا۔ ختنہ کرانے سے پہلے یا ختنہ کرانے کے بعد؟ یہ اُس کے ختنہ کرانے سے پہلے کی بات تھی نہ کہ بعد کی۔ \v 11 جَب حضرت اَبراہامؔ کا ختنہ نہیں ہُوا تھا، خُدا نے اُس کے ایمان کے سبب سے اُسے راستباز ٹھہرایا تھا۔ بعد میں اُس نے ختنہ کا نِشان پایا جو اُس کی راستبازی پر گویا خُدا کی مُہر تھی۔ یُوں حضرت اَبراہامؔ سَب کا باپ ٹھہرے جِن کا ختنہ تو نہیں ہُوا مگر وہ ایمان لانے کے باعث راستباز گنے جاتے ہیں۔ \v 12 اَور وہ اُن کا بھی باپ ٹھہرتا ہے جِن کا ختنہ ہو چُکاہے اَور یہی نہیں بَلکہ وہ ہمارے باپ حضرت اَبراہامؔ کے اُس ایمان کی پیروی کرتے ہیں جو اُسے اُس کے ختنہ سے پہلے ہی حاصل تھا۔ \p \v 13 یہ وعدہ جو حضرت اَبراہامؔ اَور اُن کی نَسل سے کیا گیا تھا کہ وہ دُنیا کے وارِث ہوں گے، شَریعت پر عَمل کرنے کی بِنا پر نہیں بَلکہ اُن کے ایمان کی راستبازی کے وسیلے سے کیا گیا تھا۔ \v 14 کیونکہ اگر اہلِ شَریعت ہی دُنیا کے وارِث ٹھہرائے جاتے تو ایمان کا کویٔی مطلب ہی نہ ہوتا اَور خُدا کا وعدہ بھی فُضول ٹھہرتا۔ \v 15 بات یہ ہے کہ جہاں شَریعت ہے وہاں غضب بھی ہے اَور جہاں شَریعت نہیں وہاں شَریعت کا عُدول بھی نہیں۔ \p \v 16 چنانچہ یہ وعدہ ایمان کی بِنا پر دیا جاتا ہے تاکہ بطور فضل سمجھا جائے اَور حضرت اَبراہامؔ کی کل نَسل کے لیٔے ہو، صِرف اُن ہی کے لیٔے نہیں جو اہلِ شَریعت ہیں بَلکہ اُن کے لیٔے بھی جو ایمان لانے کے لِحاظ سے اُس کی نَسل ہیں کیونکہ حضرت اَبراہامؔ ہم سَب کے باپ ہیں۔ \v 17 جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”مَیں نے تُمہیں بہت سِی قوموں کا باپ مُقرّر کیا ہے۔“\f + \fr 4‏:17 \fr*\ft \+xt پیدا 17‏:5‏\+xt*\ft*\f* وہ اُس خُدا کی نگاہ میں ہمارا باپ ہے جِس پر وہ ایمان لایا۔ وہ خُدا جو مُردوں کو زندہ کرتا ہے اَور غَیر مَوجُود اَشیا کو یُوں بُلا لیتا ہے گویا وہ مَوجُود ہیں۔ \p \v 18 حضرت اَبراہامؔ نااُمّیدی کی حالت میں بھی اُمّید کے ساتھ ایمان لایٔے اَور بہت سِی قوموں کا باپ مُقرّر کیٔے گیٔے جَیسا کہ اُن سے کہا گیا تھا، ”تمہاری نَسل اَیسی ہی ہوگی۔“\f + \fr 4‏:18 \fr*\ft \+xt پیدا 15‏:5‏\+xt*\ft*\f* \v 19 وہ تقریباً سَو بَرس کے تھے اَور اَپنے بَدن کے مُردہ ہو جانے کے باوُجُود اَور یہ جانتے ہویٔے بھی کہ سارہؔ کا رحم بھی مُردہ ہو چُکاہے، حضرت اَبراہامؔ کا ایمان کمزور نہ ہُوا۔ \v 20 نہ ہی بےاِعتقاد ہوکر حضرت اَبراہامؔ نے خُدا کے وعدہ پر شک کیا بَلکہ ایمان میں مضبُوط ہوکر خُدا کی تمجید کی۔ \v 21 حضرت اَبراہامؔ کامِل یقین تھا کہ جِس خُدا نے وعدہ کیا ہے وہ اُسے پُورا کرنے کی بھی قُدرت رکھتا ہے۔ \v 22 ”اِسی واسطے حضرت اَبراہامؔ کا ایمان اُن کے واسطے راستبازی شُمار کیا گیا۔“ \v 23 اَور یہ الفاظ ”اُن کے واسطے راستبازی شُمار کیٔے گیٔے“ یہ صِرف حضرت اَبراہامؔ کے لیٔے نہیں لکھے گیٔے، \v 24 بَلکہ ہمارے لیٔے بھی جِن کے لیٔے ایمان راستبازی گِنا جائے گا۔ اِس لیٔے کہ ہم بھی خُدا پر ایمان لایٔے ہیں جِس نے ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ کو مُردوں میں سے زندہ کیا۔ \v 25 یِسوعؔ ہمارے گُناہوں کے لیٔے موت کے حوالہ کیٔے گیٔے اَور پھر زندہ کیٔے گیٔے تاکہ ہم راستباز ٹھہرائے جایٔیں۔ \c 5 \s1 صُلح اَور اِطمینان \p \v 1 چونکہ، ہم ایمان کی بِنا پر راستباز ٹھہرائے گیٔے ہیں، اِس لیٔے ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے ہماری خُدا کے ساتھ صُلح\f + \fr 5‏:1 \fr*\ft بہت سے مخطوطات میں‏\ft*\f* ہو چُکی ہے۔ \v 2 ایمان لانے سے ہم نے المسیح کے وسیلہ سے اُس فضل کو پالیاہے اَور اُس پر قائِم بھی ہیں اَور اِس اُمّید پر ناز کرتے ہیں کہ ہم بھی خُدا کے جلال میں شریک ہوں گے۔ \v 3 اَور صِرف یہی نہیں بَلکہ ہم اَپنی مُصیبتوں میں بھی خُوش ہوتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ مُصیبت سے ثابت قدمی پیدا ہوتی ہے۔ \v 4 اَور ثابت قدمی سے مُستقِل مِزاجی اَور مُستقِل مِزاجی سے اُمّید پیدا ہوتی ہے۔ \v 5 اَیسی اُمّید ہمیں مایوس نہیں کرتی کیونکہ جو پاک رُوح ہمیں بخشی گئی ہے اُس کے وسیلہ سے خُدا کی مَحَبّت ہمارے دِلوں میں ڈالی گئی ہے۔ \p \v 6 کیونکہ جَب ہم نا طاقتی سے بےبس ہی تھے تو المسیح نے عَین وقت پر بےدینوں کے لیٔے اَپنی جان دی۔ \v 7 کسی راستباز کی خاطِر بھی مُشکل سے کویٔی اَپنی جان دے گا مگر شاید کسی میں جُرأت ہو کہ وہ کسی نیک شخص کے لیٔے اَپنی جان قُربان کر دے۔ \v 8 لیکن خُدا ہمارے لیٔے اَپنی مَحَبّت یُوں ظاہر کرتا ہے کہ جَب ہم گُنہگار ہی تھے تو المسیح نے ہماری خاطِر اَپنی جان قُربان کر دی۔ \p \v 9 پس جَب ہم المسیح خُون بہائے جانے کے باعث راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں تو ہم اُن ہی کے وسیلہ سے غضب الٰہی سے بھی ضروُر بچیں گے۔ \v 10 کیونکہ جَب خُدا کے دُشمن ہونے کے باوُجُود اُس کے بیٹے یِسوعؔ کی موت کے وسیلہ سے ہماری اُس خُدا سے صُلح ہو گئی تو صُلح ہونے کے بعد تو ہم اُس المسیح کی زندگی کے سبب سے ضروُر ہی بچیں گے۔ \v 11 اَور نہ صِرف یہ بَلکہ ہم اَپنے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے ذریعہ خُدا کی رِفاقت پر فخر کرتے ہیں کیونکہ المسیح کے باعث خُدا کے ساتھ ہمارا صُلح ہو گیا ہے۔ \s1 آدمؔ سے موت، المسیح سے زندگی \p \v 12 پس جَیسے ایک آدمی\f + \fr 5‏:12 \fr*\fq ایک آدمی \fq*\ft آدمؔ \ft*\fqa دُوسرا متبادل اِمکان یہاں آدمؔ اَور المسیح سے مُراد ہے۔‏\fqa*\f* کے ذریعہ گُناہ دُنیا میں داخل ہُوا اَور گُناہ کے سبب سے موت آئی وَیسے ہی موت سَب اِنسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سَب نے گُناہ کیا۔ \p \v 13 شَریعت کے دئیے جانے سے پہلے دُنیا میں گُناہ تو تھا لیکن جہاں شَریعت نہیں ہوتی وہاں گُناہ کا حِساب بھی نہیں ہوتا۔ \v 14 پھر بھی آدمؔ سے مَوشہ تک موت نے اُنہیں بھی اَپنے قبضہ میں رکھا جنہوں نے آدمؔ کی سِی نافرمانی والا گُناہ نہیں کیا تھا۔ یہ آدمؔ ایک آنے والے کی شَبیہ رکھتے تھے۔ \p \v 15 مگر اَیسی بات نہیں کہ جِتنا جُرم ہے اِتنی ہی فضل کی نِعمت ہے۔ کیونکہ جَب ایک آدمی کے جُرم کے سبب سے بہت سے اِنسان مَر گیٔے تو ایک آدمی یعنی یِسوعؔ المسیح کے فضل کے سبب بہت سے اِنسانوں کو خُدا کے فضل کی نِعمت بڑی اِفراط سے عطا ہویٔی۔ \v 16 اِس کے علاوہ خُدا کے فضل کی بخشش اَور اُس ایک آدمی کے گُناہ کے نتائج ایک سے نہیں۔ کیونکہ ایک جُرم کا نتیجہ سزا کے حُکم کی صورت میں نِکلا لیکن گُناہوں کی کثرت اَیسے فضل کا باعث ہویٔی جِس کے سبب سے اِنسان راستباز ٹھہرایا گیا۔ \v 17 جَب ایک آدمی کے جُرم کے سبب سے موت نے اُسی ایک کے وسیلہ سے سَب پر حُکومت کی تو جو لوگ فضل اَور راستبازی کی نِعمت اِفراط سے پاتے ہیں وہ بھی ایک آدمی یعنی یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے اَبدی زندگی میں ضروُر ہی بادشاہی کریں گے۔ \p \v 18 چنانچہ جِس طرح ایک آدمی کے جُرم کے سبب سے سَب آدمیوں کے لیٔے موت کی سزا کا حُکم ہُوا اُسی طرح ایک ہی کی راستبازی کے کام کے وسیلہ سے سَب آدمیوں کو وہ نِعمت مِلی جِس سے وہ راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں تاکہ زندگی پائیں۔ \v 19 اَور جَیسے ایک آدمی کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گُنہگار ٹھہرے وَیسے ہی ایک آدمی کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راستباز ٹھہرائے جایٔیں گے۔ \p \v 20 بعد میں شَریعت مَوجُود ہویٔی تاکہ جُرم زِیادہ ہو۔ لیکن جہاں گُناہ زِیادہ ہُوا وہاں فضل اُس سے بھی کہیں زِیادہ ہُوا۔ \v 21 تاکہ جِس طرح گُناہ نے موت کے سبب سے بادشاہی کی اُسی طرح فضل بھی راستبازی کے ذریعہ اَیسی بادشاہی کرے جو ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے اَبدی زندگی تک قائِم رہے۔ \c 6 \s1 المسیح میں زندہ ہونے کا مطلب \p \v 1 لہٰذا ہم کیا کہیں؟ کیا گُناہ کرتے چلے جایٔیں تاکہ ہم پر فضل زِیادہ ہو؟ \v 2 ہرگز نہیں! ہم جو گُناہ کے اِعتبار سے مَر چُکے ہیں تو پھر کیوں کر گُناہ آلُودہ زندگی گزارتے ہیں؟ \v 3 کیا تُم نہیں جانتے کہ ہم میں سے جِن لوگوں نے المسیح یِسوعؔ کی زندگی میں شامل ہونے کا پاک غُسل لیا تو اُن کی موت میں شامل ہونے کا پاک غُسل بھی لیا۔ \v 4 چنانچہ موت میں شامل ہونے کا پاک غُسل لے کر ہم اُن کے ساتھ دفن بھی ہویٔے تاکہ جِس طرح المسیح اَپنے آسمانی باپ کی جلالی قُوّت کے وسیلہ سے مُردوں میں سے زندہ کیٔے گیٔے اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں قدم بڑھائیں۔ \p \v 5 کیونکہ جَب ہم المسیح کی طرح مَر کے اُن کے ساتھ پیوست ہو گئے تو بے شک اُن کی طرح مُردوں میں سے زندہ ہوکر بھی اُن کے ساتھ پیوست ہوں گے۔ \v 6 چنانچہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری پُرانی اِنسانیّت المسیح کے ساتھ مصلُوب ہویٔی کہ گُناہ کا بَدن نِیست ہو جائے تاکہ ہم آئندہ گُناہ کی غُلامی میں نہ رہیں۔ \v 7 کیونکہ جو مَر گیا وہ گُناہ سے بھی بَری ہو گیا۔ \p \v 8 پس جَب ہم المسیح کے ساتھ مَر گیٔے تو ہمیں یقین ہے کہ اُن کے ساتھ زندہ بھی ہو جایٔیں گے۔ \v 9 کیونکہ ہمیں مَعلُوم ہے کہ جَب المسیح مُردوں میں سے زندہ کیا گیا تو پھر کبھی نہیں مَرے گا۔ موت کا اُس پر پھر کبھی اِختیار نہ ہوگا۔ \v 10 کیونکہ گُناہ کے اِعتبار سے تو المسیح ایک ہی بار مَرا لیکن خُدا کے اِعتبار سے وہ ہمیشہ زندہ ہے۔ \p \v 11 اِسی طرح تُم بھی اَپنے آپ کو گُناہ کے اِعتبار سے تو مُردہ مگر خُدا کے اِعتبار سے المسیح یِسوعؔ میں زندہ سمجھو۔ \v 12 چنانچہ گُناہ کو اَپنے فانی بَدن پر حُکومت مت کرنے دو تاکہ وہ تُمہیں اَپنی خواہشات کے تابع نہ رکھ سکے۔ \v 13 اَور نہ ہی اَپنے جِسم کے اَعضا کو گُناہ کے حوالہ کرو تاکہ وہ ناراستی کے وسائل نہ بننے پائیں بَلکہ اَپنے آپ کو مُردوں میں سے زندہ ہو جانے والوں کی طرح خُدا کے حوالہ کرو اَور ساتھ ہی اَپنے جِسم کے اَعضا کو بھی خُدا کے حوالہ کرو تاکہ وہ راستبازی کے وسائل بَن سکیں۔ \v 14 کیونکہ تُم شَریعت کے ماتحت نہیں بَلکہ فضل کے ماتحت ہو اِس لیٔے گُناہ کا تُم پر اِختیار نہ ہوگا۔ \s1 راستبازی کے غُلام \p \v 15 پھر کیا کریں؟ کیا ہم گُناہ کرتے رہیں اِس لیٔے کہ ہم شَریعت کے ماتحت نہیں بَلکہ خُداوؔند کے فضل کے ماتحت ہیں؟ ہرگز نہیں! \v 16 کیا تُم نہیں جانتے کہ جَب تُم کسی کی خدمت کرنے کے لیٔے خُود کو اُس کا غُلام بَن جانے دیتے ہو تو وہ تمہارا مالک بَن جاتا ہے اَور تُم اُس کی فرمانبرداری کرنے لگتے ہو۔ اِس لیٔے اگر گُناہ کی غُلامی میں رہوگے تو اِس کا اَنجام موت ہے۔ اگر خُدا کے فرمانبردار بَن جاؤگے تو اُس کا اَنجام راستبازی ہے۔ \v 17 لیکن خُدا کا شُکر ہے کہ اگرچہ پہلے تُم گُناہ کے غُلام تھے لیکن اَب دِل سے اُس تعلیم کے تابع ہو گئے ہو جو تمہارے سُپرد کی گئی۔ \v 18 تُم گُناہ کی غُلامی سے آزادی پا کر راستبازی کی غُلامی میں آ گئے۔ \p \v 19 میں تمہاری اِنسانی کمزوری کے سبب سے بطور اِنسان یہ کہتا ہُوں۔ جِس طرح تُم نے اَپنے اَعضا کو ناپاکی اَور نافرمانی کی غُلامی میں دے دیا تھا اَور وہ نافرمانی بڑھتی جاتی تھی، اَب اَپنے اَعضا کو پاکیزگی کے لیٔے راستبازی کی غُلامی میں دے دو۔ \v 20 جَب تُم گُناہ کے غُلام تھے تو راستبازی کے اِعتبار سے آزاد تھے۔ \v 21 لہٰذا جِن باتوں سے تُم اَب شرمندہ ہو، اُن سے تُمہیں کیا حاصل ہُوا؟ کیونکہ اُن کا اَنجام تو موت ہے۔ \v 22 لیکن اَب تُم گُناہ کی غُلامی سے آزاد ہوکر خُدا کی غُلامی میں آ چُکے ہو اَور تُم اَپنی زندگی میں پاکیزگی کا پھل لاتے ہو جِس کا اَنجام اَبدی زندگی ہے۔ \v 23 کیونکہ گُناہ کی مزدُوری موت ہے لیکن خُدا کی بخشش ہمارے خُداوؔند المسیح یِسوعؔ میں اَبدی زندگی ہے۔ \c 7 \s1 شادی کی مثال \p \v 1 اَے بھائیو اَور بہنوں! تُم جو شَریعت سے واقف ہو، کیا اِس بات کو نہیں جانتے کہ اِنسان صِرف اُس وقت تک شَریعت کے ماتحت ہے جَب تک کہ وہ زندہ ہے؟ \v 2 مثلاً شادی شُدہ عورت، شَریعت کے مُطابق خَاوند کے زندہ رہنے تک اُس کی پابند ہوتی ہے لیکن اگر اُس کا خَاوند مَر جائے تو وہ اُس کی پابندی سے آزاد ہو جاتی ہے۔ \v 3 لہٰذا اگر وہ اَپنے خَاوند کے جیتے جی کسی دُوسرے آدمی کی ہو جائے تو زانیہ کہلائے گی۔ لیکن اگر اُس کا خَاوند مَر جائے تو وہ اِس شَریعت سے آزاد ہو جاتی ہے۔ اُس صورت میں وہ کسی دُوسرے آدمی کی ہو جائے تو زانیہ نہیں کہلائے گی۔ \p \v 4 پس، اَے بھائیو اَور بہنوں! تُم بھی المسیح کے جِسم کے ساتھ مَر کے شَریعت کے اِعتبار سے مَر گیٔے ہو تاکہ کسی دُوسرے کے ہو جاؤ یعنی اُس کے جو مُردوں میں سے زندہ کیا گیا تاکہ ہم خُدا کے لیٔے پھل لائیں۔ \v 5 جَب ہم اَپنی اِنسانی فِطرت کے مُطابق زندگی گزارتے تھے، تو شَریعت ہم میں گُناہ کی رغبت پیدا کرتی تھی جِس سے ہمارے اَعضا متأثر ہوکر موت کا پھل پیدا کرتے تھے۔ \v 6 لیکن ہم جِس چیز کے قَیدی تھے اُس کے اِعتبار سے مَر گیٔے تو شَریعت کی قَید سے اَیسے چھُوٹ گیٔے کہ اُس کے لفظوں کے پُرانے طریقہ کے مُطابق نہیں بَلکہ خُدا کی رُوح کے نئے طریقہ کے مُطابق خدمت کرتے ہیں۔ \s1 شَریعت اَور گُناہ کا مُقابلہ \p \v 7 پس ہم کیا کہیں؟ کیا شَریعت گُناہ ہے؟ ہرگز نہیں، کیونکہ اگر شَریعت نہ ہوتی تو میں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شَریعت یہ حُکم نہ دیتی، ”تُم لالچ نہ کرنا، تو میں لالچ کو نہ جانتا۔“\f + \fr 7‏:7 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:17؛ اِست 5‏:21‏\+xt*\ft*\f* \v 8 مگر گُناہ نے اِس حُکم سے فائدہ اُٹھایا اَور مُجھ میں ہر طرح کا لالچ پیدا کر دیا کیونکہ شَریعت کے بغیر گُناہ مُردہ ہے۔ \v 9 ایک وقت تھا کہ میں شَریعت کے بغیر زندہ تھا مگر جَب حُکم آیا تو گُناہ زندہ ہو گیا اَور مَیں مَر گیا۔ \v 10 تَب مُجھے مَعلُوم ہُوا کہ جِس حُکم کا منشا زندگی دینا تھا وُہی موت کا باعث بَن گیا۔ \v 11 کیونکہ گُناہ نے اِس حُکم سے فائدہ اُٹھاکر مُجھے بہکایا اَور اِس کے ذریعہ مُجھے مار ڈالا۔ \v 12 پس شَریعت پاک ہے اَور حُکم بھی پاک، راست اَور اَچھّا ہے۔ \p \v 13 تو کیا وُہی چیز جو اَچھّی ہے میرے لیٔے موت بَن گئی؟ ہرگز نہیں! بَلکہ گُناہ نے ایک اَچھّی چیز سے فائدہ اُٹھاکر میری موت کا سامان پیدا کر دیا تاکہ گُناہ کی اصلیّت پہچانی جائے اَور حُکم کے ذریعہ گُناہ حَد سے زِیادہ مکرُوہ مَعلُوم ہو۔ \p \v 14 ہم جانتے ہیں کہ شَریعت ایک رُوحانی چیز ہے لیکن مَیں جِسمانی ہُوں اَور گویا گُناہ کی غُلامی میں بِکا ہُوا ہُوں۔ \v 15 مَیں جو کچھ کرتا ہُوں اُس کا مُجھے صحیح احساس ہی نہیں ہوتا کیونکہ جو کرنا چاہتا ہُوں اُسے تو نہیں کرتا لیکن جِس کام سے نفرت ہے وُہی کر لیتا ہُوں۔ \v 16 پس جَب وہ کرتا ہُوں جسے میں کرنا ہی نہیں چاہتا تو میں مانتا ہُوں کہ شَریعت اَچھّی ہے۔ \v 17 چنانچہ اِس صورت میں جو کچھ میں کرتا ہُوں وہ میں نہیں بَلکہ مُجھ میں بسا ہُوا گُناہ کرتا ہے۔ \v 18 میں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کویٔی نیکی بَسی ہویٔی نہیں۔ البتّہ نیکی کرنے کا اِرادہ تو مُجھ میں مَوجُود ہے۔ \v 19 چنانچہ جو نیکی کرنا چاہتا ہُوں اُسے تو کرتا نہیں لیکن وہ بدی جسے کرنا نہیں چاہتا اُسے کرتا چلا جاتا ہُوں۔ \v 20 پس جَب کہ میں وہ کرتا ہُوں جسے کرنا نہیں چاہتا تو کرنے والا میں نہ رہا بَلکہ گُناہ ہے جو میرے اَندر بسا ہُواہے۔ \p \v 21 جو شَریعت میرے سامنے ہے اُس کے مُطابق جَب بھی میں نیکی کرنے کا اِرادہ کرتا ہُوں تو بدی میرے پاس آ مَوجُود ہوتی ہے۔ \v 22 کیونکہ باطِن میں تو میں خُدا کی شَریعت سے بہت خُوش ہُوں۔ \v 23 لیکن مُجھے اَپنے جِسم کے اَعضا میں ایک اَور ہی شَریعت کام کرتی دِکھائی دیتی ہے جو میری عقل کی شَریعت سے لڑ کر مُجھے گُناہ کی شَریعت کا قَیدی بنا دیتی ہے جو میرے اَعضا میں مَوجُود ہے۔ \v 24 ہائے! میں کیسا بدبخت آدمی ہُوں! اِس موت کے بَدن سے مُجھے کون چُھڑائے گا؟ \v 25 خُدا کا شُکر ہو کہ اُس نے ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے اِسے ممکن بنا دیا ہے۔ \p غرض میرا حال یہ ہے کہ میں اَپنی عقل سے خُدا کی شَریعت کا اَور جِسم میں گُناہ کی شَریعت کا محکُوم ہُوں۔ \c 8 \s1 پاک رُوح کی قُوّت سے زندگی گزارنا \p \v 1 چنانچہ، جو المسیح یِسوعؔ میں ہیں اَب اُن پر سزا کا حُکم نہیں \v 2 کیونکہ المسیح یِسوعؔ کے وسیلے سے پاک رُوح کی زندگی بخشنے والی شَریعت نے، مُجھے گُناہ اَور موت کی شَریعت سے آزاد کر دیا۔ \v 3 اِس لیٔے جو کام گُناہ آلُودہ جِسم کے سبب سے شَریعت کمزور ہوکرجو کام شَریعت نہ کر سکی، وہ خُدا نے اَپنے ہی بیٹے کو گُناہ کی قُربانی کے طور پر گُناہ آلُودہ جِسم کی صورت میں بھیج کر جِسم میں گُناہ کی سزا کا حُکم دیا۔ \v 4 تاکہ ہم میں جو جِسم کے مُطابق نہیں بَلکہ پاک رُوح کے مُطابق زندگی گزارتے ہیں شَریعت کے نیک تقاضے پُورے ہُوں۔ \p \v 5 جو لوگ جِسم کے مُطابق زندگی گزارتے ہیں اُن کے خیالات نَفسانی خواہشات کی طرف لگے رہتے ہیں۔ لیکن جو لوگ پاک رُوح کے مُطابق زندگی گزارتے ہیں اُن کے خیالات رُوحانی خواہشوں کی طرف لگے رہتے ہیں۔ \v 6 جِسمانی غرض موت ہے لیکن رُوحانی غرض زندگی اَور اِطمینان ہے۔ \v 7 اِس لیٔے کہ جِسمانی غرض خُدا کی عداوت کرتی ہے؛ وہ نہ تو خُدا کی شَریعت کے تابع ہے نہ ہو سکتی ہے۔ \v 8 جو لوگ جِسم کے غُلام ہیں، خُدا کو خُوش نہیں کر سکتے۔ \p \v 9 لیکن تُم اَپنے جِسم کے نہیں بَلکہ رُوح کے تابع ہو بشرطیکہ خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُوا ہو۔ اَور جِس میں المسیح کا رُوح نہیں وہ المسیح کا نہیں۔ \v 10 لیکن اگر المسیح تُم میں ہے تو تمہارا بَدن تو گُناہ کے سبب سے مُردہ ہے لیکن تمہاری رُوح راستبازی کے سبب سے زندہ ہے۔ \v 11 اَور اگر اُس کا رُوح تُم میں بسا ہُواہے جِس نے یِسوعؔ کو مُردوں میں سے زندہ کیا تو المسیح کو مُردوں میں سے زندہ کرنے والا تمہارے فانی بَدنوں کو بھی اَپنے اُس رُوح کے وسیلہ سے زندہ کرےگا جو تُم میں بسا ہُواہے۔ \p \v 12 چنانچہ اَے بھائیو اَور بہنوں! ہم گُناہ آلُودہ فِطرت کے قرضدار نہیں کہ اُس فِطرت کے مُطابق زندگی گُزاریں۔ \v 13 کیونکہ اگر تُم گُناہ آلُودہ فِطرت کے مُطابق زندگی گُزاروگے تو ضروُر مروگے لیکن اگر پاک رُوح کے ذریعہ بَدن کے بُرے کاموں کو نابُود کروگے تو زندہ رہوگے۔ \p \v 14 اِس لیٔے کہ جو خُدا کے رُوح کی ہدایت پر چلتے ہیں وُہی خُدا کے بیٹے ہیں۔ \v 15 کیونکہ تُمہیں وہ رُوح نہیں مِلی جو تُمہیں پھر سے خوف کا غُلام بنادے بَلکہ لے پالک فرزندیت کی رُوح مِلی ہے جِس کے وسیلہ سے ہم ”\tl اَبّا،‏\tl* اَے باپ کہہ کر پُکارتے ہیں۔“ \v 16 پاک رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مِل کر گواہی دیتاہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔ \v 17 اَور اگر فرزند ہیں تو وارِث بھی ہیں یعنی خُدا کے وارِث اَور المسیح کے ہم مِیراث، بشرطیکہ ہم اُن کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُن کے جلال میں بھی شریک ہُوں۔ \s1 مَوجُودہ مصائب اَور مُستقبل کی جلالی زندگی \p \v 18 میں جانتا ہُوں کہ یہ دُکھ درد جو ہم اَب سَہہ رہے ہیں اُس جلال کے مُقابلہ میں کچھ بھی نہیں جو ہم پر ظاہر ہونے کو ہے۔ \v 19 چنانچہ ساری خِلقتؔ بڑی آرزُو کے ساتھ اِس اِنتظار میں ہے کہ خُدا اَپنے فرزندوں کو ظاہر کرے۔ \v 20 اِس لیٔے کہ خِلقتؔ اَپنی خُوشی سے نہیں بَلکہ خالق کی مرضی سے بطالت کے اِختیار میں کر دی گئی تھی، اِس اُمّید کے ساتھ \v 21 کہ وہ بھی آخِرکار فنا کی غُلامی سے چھُڑائی جائے گی اَور خُدا کے فرزندوں کی جلالی آزادی میں شریک ہوگی۔ \p \v 22 ہم جانتے ہیں کہ ساری خِلقتؔ آج تک کراہتی ہے گویا کہ وہ دردِزہ میں مُبتلا ہے۔ \v 23 اَور صِرف وُہی نہیں بَلکہ ہم بھی جنہیں پاک رُوح کے پہلے پھل حاصل ہویٔے ہیں اَپنے باطِن میں کراہتے ہیں یعنی اُس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں جَب خُدا ہمیں اَپنے فرزند بنا کر ہمارے بَدن کو مخلصی بخشےگا۔ \v 24 چنانچہ اِسی اُمّید کے وسیلہ سے ہمیں نَجات مِلی۔ مگر جَب اُمّید کی ہوئی چیز نظر آ جائے تو اُمّید کا کویٔی مطلب نہیں۔ کیونکہ پہلے سے مَوجُود کسی چیز کی کویٔی اُمّید کیوں کرےگا؟ \v 25 لیکن اگر ہم اُس چیز کی اُمّید کرتے ہیں جو ابھی ہمارے پاس مَوجُود نہیں تو صبر سے اُس کی راہ دیکھتے ہیں۔ \p \v 26 اِسی طرح رُوح ہماری کمزوری میں ہماری مدد کرتا ہے۔ ہم تُو یہ بھی نہیں جانتے کہ کِس چیز کے لیٔے دعا کریں لیکن پاک رُوح خُود اَیسی آہیں بھر بھر کر ہماری شفاعت کرتا ہے کہ لفظوں میں اُن کا بَیان نہیں ہو سَکتا۔ \v 27 اَور وہ جو ہمارے دِلوں کو پرکھتا ہے پاک رُوح کی غرض کو جانتا ہے کیونکہ پاک رُوح خُدا کی مرضی کے مُطابق مُقدّسین کی شفاعت کرتا ہے۔ \p \v 28 اَور ہم جانتے ہیں کہ جو لوگ خُدا سے مَحَبّت رکھتے ہیں اَور اُس کے اِرادے کے مُطابق بُلائے گیٔے ہیں، خُدا ہر حالت میں اُن کی بھلائی چاہتاہے۔ \v 29 کیونکہ جنہیں خُدا پہلے سے جانتا تھا اُنہیں اُس نے پہلے سے مُقرّر بھی کیا کہ وہ اُس کے بیٹے کی مانِند بنیں تاکہ اُس کا بیٹا بہت سارے میرے بھائیوں اَور بہنوں میں پہلوٹھا شُمار کیا جائے۔ \v 30 اَور جنہیں اُس نے پہلے سے مُقرّر کیا، اُنہیں بُلایا بھی؛ اَور جنہیں بُلایا، اُنہیں راستباز بھی ٹھہرایا؛ اَور جنہیں راستباز ٹھہرایا، اُنہیں اَپنے جلال میں شریک بھی کیا۔ \s1 شاندار فتح \p \v 31 پس ہم اِن باتوں کے بارے میں اَور کیا کہیں؟ اگر خُدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مُخالف ہو سَکتا ہے؟ \v 32 جِس نے اَپنے بیٹے کو بچائے رکھنے کی بجائے اُسے ہم سَب کے لیٔے قُربان کر دیا تو کیا وہ اُس کے ساتھ ہمیں اَور سَب چیزیں بھی فضل سے عطا نہ کرےگا؟ \v 33 کون خُدا کے چُنے ہویٔے لوگوں پر اِلزام لگا سَکتا ہے؟ کویٔی نہیں۔ اِس لیٔے کہ خُدا خُود اُنہیں راستباز ٹھہراتا ہے۔ \v 34 کون اُنہیں مُجرم قرار دے سَکتا ہے؟ کویٔی نہیں۔ اِس لیٔے کہ المسیح یِسوعؔ ہی وہ ہیں جو مَر گیٔے اَور مُردوں میں سے جی اُٹھے اَورجو خُدا کی داہنی طرف مَوجُود ہیں۔ وُہی ہماری شفاعت بھی کرتے ہیں۔ \v 35 کون ہمیں المسیح کی مَحَبّت سے جُدا کرےگا؟ کیا مُصیبت یاتنگی؟ ظُلم یا قحط، عُریانی یا خطرہ یا تلوار؟ \v 36 چنانچہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”ہم تو تیری خاطِر سارا دِن موت کا سامنا کرتے رہتے ہیں؛ \q2 ہم تو ذبح ہونے والی بھیڑوں کی مانند سمجھے جاتے ہیں۔“\f + \fr 8‏:36 \+xt زبُور 44‏:22‏\+xt*‏\fr*\f* \m \v 37 پھر بھی اِن سَب حالتوں میں ہمیں اَپنے مَحَبّت کرنے والے کے وسیلہ سے بڑی شاندار فتح حاصل ہوتی ہے۔ \v 38 کیونکہ مُجھے یقین ہے کہ نہ موت نہ زندگی، نہ فرِشتے نہ شیطان کے لشکر، نہ حال کی چیزیں نہ مُستقبِل کی اَور نہ کویٔی قُدرتیں، \v 39 نہ بُلندی نہ پستی نہ کویٔی اَور کائِنات کی چیزیں ہمیں خُدا کی اُس مَحَبّت سے جُدا نہ کر سکے گی جو ہمارے المسیح یِسوعؔ میں ہے۔ \c 9 \s1 اِسرائیلؔ پر پَولُسؔ کی ایزارسانی \p \v 1 میں المسیح میں سچ کہتا ہُوں، جھُوٹ نہیں بولتا بَلکہ میرا ضمیر بھی پاک رُوح کے تابع ہوکر گواہی دیتاہے \v 2 کہ مُجھے بڑا غم ہے اَور میرا دِل ہر وقت دُکھتا رہتاہے۔ \v 3 کاش اَیسا ہو سَکتا کہ اَپنے یہُودی بھائیوں کی خاطِر جو جِسم کے لِحاظ سے میری قوم کے لوگ ہیں، میں خُود ملعُون ہوکر المسیح سے محروم ہو جاتا! \v 4 یعنی بنی اِسرائیلؔ، خُدا کے مُتَنَبّیٰ ہونے کا حق کے سبب جلال، عہد، شَریعت اَور خدمت، بیت المُقدّس میں عبادت کا شرف اَور خُدا کے وعدے بھی اُن ہی کے لیٔے ہیں۔ \v 5 قوم کے بُزرگ اُن ہی کے ہیں اَور المسیح بھی جِسمانی طور پر اُن ہی کی نَسل سے تھے جو سَب سے اعلیٰ ہیں اَور اَبد تک خُدائے مُبارک ہیں۔ آمین۔ \s1 خُدائےقادر کا اِنتخاب \p \v 6 اِس کا یہ مطلب نہیں کہ خُدا کا وعدہ باطِل ہو گیا کیونکہ جتنے اِسرائیلؔ کی نَسل سے ہیں وہ سَب کے سَب اِسرائیلی نہیں۔ \v 7 اَور نہ ہی صِرف اُن کی نَسل ہونے کے باعث وہ حضرت اَبراہامؔ کے فرزند ٹھہرے بَلکہ خُدا کا وعدہ یہ تھا، ”تمہاری نَسل کا نام اِصحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔“\f + \fr 9‏:7 \fr*\ft \+xt پیدا 21‏:12‏\+xt*\ft*\f* \v 8 اِس سے مُراد یہ ہے: جِسمانی طور پر پیدا ہونے والے فرزند خُدا کے فرزند نہیں بَن سکتے بَلکہ صِرف وہ جو خُدا کے وعدہ کے مُطابق پیدا ہویٔے ہیں، حضرت اَبراہامؔ کی نَسل شُمار کیٔے جاتے ہیں۔ \v 9 کیونکہ وعدہ کا قول یُوں ہے: ”مَیں مُقرّرہ وقت پر پھر واپس آؤں گا، اَور سارہؔ کے ہاں بیٹا ہوگا۔“\f + \fr 9‏:9 \fr*\ft \+xt پیدا 18‏:10‏،14‏\+xt*\ft*\f* \p \v 10 صِرف یہی نہیں بَلکہ رِبقہؔ کے بچّے بھی ہمارے آباؤاَجداد اِصحاقؔ ہی کے تُخم سے تھے۔ \v 11 اَور ابھی نہ تو اُن کے جُڑواں لڑکے پیدا ہویٔے تھے اَور نہ ہی اُنہُوں نے کچھ نیکی یا بدی کی تھی کہ خُدا نے اَپنے مقصد کو پُورا کرنے کے لیٔے اُن میں سے ایک کو چُن لیا۔ \v 12 خُدا کا یہ فیصلہ اُن کے اعمال کی بِنا پر نہ تھا بَلکہ بُلانے والے کی اَپنی مرضی پر تھا۔ اِسی لئے رِبقہؔ سے کہا گیا، ”بڑا چُھوٹے کی خدمت کرےگا۔“\f + \fr 9‏:12 \fr*\ft \+xt پیدا 25‏:23‏\+xt*\ft*\f* \v 13 جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”مَیں نے یعقوب سے مَحَبّت رکھی مگر عیسَوؔ سے عداوت۔“\f + \fr 9‏:13 \fr*\ft \+xt ملاکیؔ 1‏:2‏،3‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 14 تو پھر ہم کیا کہیں؟ کیا یہ کہ خُدا کے ہاں نااِنصافی ہے؟ ہرگز نہیں! \v 15 کیونکہ خُدا حضرت مَوشہ سے فرماتے ہیں، \q1 ”جِس پر مُجھے رحم کرنا منظُور ہوگا اُس پر رحم کروں گا، \q2 اَور جِس پر ترس کھانا منظُور ہوگا اُس پر ترس کھاؤں گا۔“\f + \fr 9‏:15 \fr*\ft \+xt خُرو 33‏:19‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 16 لہٰذا یہ نہ تو آدمی کی خواہش یا اُس کی جدّوجہد پر بَلکہ خُدا کے رحم پر مُنحصر ہے۔ \v 17 اِسی لیٔے کِتاب مُقدّس میں فَرعوہؔ سے کہا گیا ہے: ”مَیں نے تُجھے اِس لیٔے برپا کیا ہے کہ تیرے خِلاف اَپنی قُدرت ظاہر کروں اَور ساری زمین میں میرا نام مشہُور ہو جائے۔“\f + \fr 9‏:17 \fr*\ft \+xt خُرو 9‏:16‏\+xt*\ft*\f* \v 18 پس خُدا جِس پر رحم کرنا چاہتاہے، رحم کرتا ہے اَور جِس پر سختی کرنا چاہتاہے اُس کا دِل سخت کر دیتاہے۔ \p \v 19 شاید تُم میں سے کویٔی مُجھ سے یہ پُوچھے: ”اگر یہ بات ہے تو خُدا اِنسان کو کیوں قُصُوروار ٹھہراتا ہے؟ کون اُس کی مرضی کے خِلاف کھڑا ہو سَکتا ہے؟“ \v 20 لیکن اَے اِنسان! تُم کِس مُنہ سے خُدا کو جَواب دیتے ہو؟ ”کیا بنائی ہویٔی شَے اَپنے بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُم نے مُجھے اَیسا کیوں بنایا؟“\f + \fr 9‏:20 \fr*\ft \+xt یَشع 29‏:16‏\+xt*\ft*\f* \v 21 کیا کُمہار کو مٹّی پر اِختیار نہیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن تو خاص مَوقعوں پر اِستعمال کیٔے جانے کے لیٔے بنائے اَور دُوسرا عام اِستعمال کے لیٔے۔ \p \v 22 اگر خُدا نے بھی اَیسا کیا تو تعجُّب کی کون سِی بات ہے؟ خُدا اَپنے غضب اَور اَپنی قُدرت کو ظاہر کرنے کے اِرادے سے غضب کے برتنوں کو جو ہلاکت کے لیٔے تیّار کیٔے گیٔے تھے، نہایت صبر سے برداشت کرتا رہے۔ \v 23 اَور یہ اِس لیٔے ہُوا کہ خُدا اَپنے جلال کی دولت رحم کے برتنوں پر ظاہر کرے جنہیں خُدا نے اَپنے جلال کے لیٔے پہلے ہی سے تیّار کیا ہُوا تھا۔ \v 24 یعنی ہم پر جنہیں اُس نے نہ فقط یہُودیوں میں سے بَلکہ غَیریہُودیوں میں سے بھی بُلایا۔ \v 25 ہوشِیعؔ نبی کی کِتاب میں بھی خُدا یہی فرماتے ہیں: \q1 ”جو ’میری اُمّت‘ نہ تھی اُسے میں اَپنی اُمّت بنا لُوں گا؛ \q2 اَورجو میری محبُوبہ نہ تھی اُسے اَپنی محبُوبہ کہُوں گا،“\f + \fr 9‏:25 \fr*\ft \+xt ہوش 2‏:23‏\+xt*\ft*\f* \m \v 26 اَور \q1 ”جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا، \q2 ’تُم میری اُمّت نہیں ہو،‘ \q2 اُسی جگہ اُنہیں ’زندہ خُدا کے فرزند کہا جائے گا۔‘ “\f + \fr 9‏:26 \fr*\ft \+xt ہوش 1‏:10‏\+xt*\ft*\f* \m \v 27 اَور یَشعیاہ نبی بھی اِسرائیلؔ کے بارے میں پُکار کر فرماتے ہیں: \q1 ”اگرچہ بنی اِسرائیلؔ کی تعداد سمُندر کی ریت کے ذرّوں کے برابر ہوگی، \q2 تو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔ \q1 \v 28 کیونکہ خُداوؔند زمین پر \q2 اَپنے فیصلہ کو نہایت تیزی کے ساتھ عَمل میں لایٔے گا۔“\f + \fr 9‏:28 \fr*\ft \+xt یَشع 10‏:22‏،23‏\+xt*\ft*\f* \m \v 29 چنانچہ جَیسا کہ حضرت یَشعیاہ نبی نے پیشین گوئی کی ہے: \q1 ”اگرچہ لشکروں کا خُداوؔند \q2 ہماری نَسل کو باقی نہ رہنے دیتا، \q1 تو ہم سدُومؔ کی مانند \q2 اَور عمورہؔ\f + \fr 9‏:29 \fr*\ft سدُومؔ اَور عمورہؔ شہر تھے جو خُداوؔند نے اُن کی بُرائی کی وجہ سے تباہ کر دیئے، دیکھیں \+xt پیدا 18‏:20‏؛ 19‏:24‏‑25‏\+xt*\ft*\f* کی مانند ہو جاتے۔“\f + \fr 9‏:29 \fr*\ft \+xt یَشع 1‏:9‏\+xt*\ft*\f* \s1 اِسرائیلؔ کی بےاِعتقادی \p \v 30 پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیریہُودی جو راستبازی کے طالب نہ تھے، ایمان لاکر راستبازی حاصل کر چُکے، یعنی وہ راستبازی جو ایمان کے سبب سے ہے۔ \v 31 لیکن اِسرائیلؔ جو راستبازی کی شَریعت کا طالب تھا، اُس شَریعت تک نہ پہُنچا۔ \v 32 کیوں؟ اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے ایمان سے نہیں بَلکہ اعمال کے ذریعہ اُسے حاصل کرنا چاہا اَور ٹھوکر لگنے والے پتّھر سے ٹھوکر کھائی۔ \v 33 جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”دیکھو، مَیں صِیّونؔ میں ایک ٹھیس لگنے کا پتّھر رکھتا ہُوں جِس سے لوگ ٹھوکر کھایٔیں گے \q2 اَور ٹھوکر کھانے کی چٹّان جو اُن کے گِرنے کا باعث ہوگی، \q2 مگر جو کویٔی اُس پر ایمان لایٔے گا وہ کبھی شرمندہ نہ ہوگا۔“\f + \fr 9‏:33 \fr*\ft \+xt یَشع 8‏:14؛ 28‏:16‏\+xt*‏\ft*\f* \c 10 \p \v 1 اَے بھائیو اَور بہنوں! اِسرائیلیوں کے لیٔے میری دِلی تمنّا اَور خُدا سے میری یہ دعا ہے کہ وہ نَجات پائیں۔ \v 2 کیونکہ مَیں اُن کے بارے میں گواہی دیتا ہُوں کہ وہ خُدا کے لیٔے غیرت تو رکھتے ہیں لیکن دانائی کے ساتھ نہیں۔ \v 3 چونکہ وہ خُدا کی راستبازی سے واقف نہ تھے بَلکہ خُود اَپنی راستبازی کو قائِم رکھنے کی کوشش کرتے رہے، اِس لیٔے وہ خُدا کی راستبازی کے تابع نہ ہویٔے۔ \v 4 المسیح ہی شَریعت کی تکمیل ہیں کیونکہ وہ ہر ایمان لانے والے کو راستبازی عطا کرتے ہیں۔ \p \v 5 حضرت مَوشہ نے اُس راستبازی کے بارے میں لِکھّا ہے جو شَریعت کے ذریعہ حاصل ہویٔی ہے: ”جو شخص شَریعت پر عَمل کرتا ہے وہ شَریعت کی وجہ سے زندہ رہے گا۔“\f + \fr 10‏:5 \fr*\ft \+xt اَحبا 18‏:5‏\+xt*\ft*\f* \v 6 لیکن جو راستبازی ایمان سے ہے وہ یہ کہتی ہے: ”اَپنے دِل میں یُوں نہ کہہ کہ ہمارے لئے آسمان پر کون چڑھے گا؟“\f + \fr 10‏:6 \fr*\ft \+xt اِست 30‏:12‏\+xt*\ft*\f* یعنی المسیح کو نیچے لانے کے لیٔے \v 7 ”یا، ’کون نیچے اتھاہ گڑھے میں اُترے گا؟‘ “\f + \fr 10‏:7 \fr*\ft \+xt اِست 30‏:13‏\+xt*\ft*\f* یعنی المسیح کو، مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے اُوپر لانے کے لیٔے۔ \v 8 لیکن اِس کا کیا مطلب ہے؟ یہ کہ کلام تمہارے پاس ہے؛ بَلکہ تمہارے ہونٹوں پر اَور تمہارے دِل میں ہے،\f + \fr 10‏:8 \fr*\ft \+xt اِست 30‏:14‏\+xt*\ft*\f* یہ ایمان کا وُہی کلام ہے، جِس کی ہم مُنادی کرتے ہیں: \v 9 اگر تُم اَپنی زبان سے یہ اقرار کرو، ”یِسوعؔ ہی خُداوؔند ہیں،“ اَور اَپنے دِل سے ایمان لاؤ کہ خُدا نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کیا تو نَجات پاؤگے۔ \v 10 کیونکہ راستبازی کے لیٔے اِنسان دِل سے ایمان لاتا ہے اَور زبان سے اقرار کرکے نَجات پاتاہے۔ \v 11 جَیسا کہ صحیفہ بَیان کرتا ہے، ”جو کویٔی اُس پر ایمان لایٔے گا وہ کبھی شرمندہ نہ ہوگا۔“\f + \fr 10‏:11 \fr*\ft \+xt یَشع 28‏:16‏\+xt*\ft*\f* \v 12 کیونکہ یہُودی اَور غَیریہُودی میں کویٔی فرق نہیں اِس لیٔے کہ ایک وُہی سَب کا خُداوؔند ہے اَور اُن سَب کو جو اُس کا نام لیتے ہیں کثرت سے فیض پہُنچاتا ہے۔ \v 13 اَور، ”جو کویٔی خُداوؔند کا نام لے گا نَجات پایٔےگا۔“\f + \fr 10‏:13 \fr*\ft \+xt یُوایلؔ 2‏:32‏\+xt*\ft*\f* \p \v 14 مگر جِس پر وہ ایمان نہیں لایٔے اُسے پُکاریں گے کیسے؟ جِس کا ذِکر تک اُنہُوں نے نہیں سُنا اُن پر ایمان کیسے لائیں گے اَور جَب تک کویٔی اُنہیں خُوشخبری نہ سُنائے وہ کیسے سُنیں گے؟ \v 15 اَور جَب تک وہ بھیجے نہ جایٔیں تبلیغ کیسے کر سکتے ہیں؟ چنانچہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”اُن کے قدم کیسے خُوشنما ہیں جو اَچھّی چیزوں کی خُوشخبری لاتے ہیں!“\f + \fr 10‏:15 \fr*\ft \+xt یَشع 52‏:7‏\+xt*\ft*\f* \p \v 16 لیکن تمام بنی اِسرائیلیوں نے اُس خُوشخبری پر کان نہیں دھَرا، چنانچہ یَشعیاہ نبی نے فرمایا، ”اَے خُداوؔند، ہمارے پیغام پر کون ایمان لایا؟“\f + \fr 10‏:16 \fr*\ft \+xt یَشع 53‏:1‏\+xt*\ft*\f* \v 17 پس ایمان کی بُنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اَور پیغام کی بُنیاد المسیح کے کلام پر۔ \v 18 لیکن مَیں پُوچھتا ہُوں: کیا اُنہُوں نے کلام نہیں سُنا؟ بے شک سُنا: \q1 ”کیونکہ اُن کی آواز ساری رُوئے زمین پر، \q2 اَور اُن کا کلام دُنیا کی اِنتہا تک پہُنچ چُکاہے۔“\f + \fr 10‏:18 \fr*\ft \+xt زبُور 19‏:4‏\+xt*\ft*\f* \m \v 19 میں پھر پُوچھتا ہُوں: کیا بنی اِسرائیلؔ اِس سے واقف نہ تھے؟ سَب سے پہلے، تو حضرت مَوشہ جَواب دیتے ہیں خُدا فرماتے ہیں؛ \q1 ”میں تُمہیں اُن سے غیرت دِلاؤں گا جو کویٔی قوم نہیں؛ \q2 اَور ایک نادان قوم سے تُمہیں غُصّہ دِلاؤں گا۔“\f + \fr 10‏:19 \fr*\ft \+xt اِست 32‏:21‏\+xt*\ft*\f* \m \v 20 پھر یَشعیاہ بڑی دِلیری سے یہ کہتے ہیں خُدا فرماتے ہیں، \q1 ”جنہوں نے مُجھے ڈھونڈا بھی نہیں اُنہُوں نے مُجھے پا لیا؛ \q2 جو میرے طالب نہ تھے، میں اُن پر ظاہر ہو گیا۔“\f + \fr 10‏:20 \+xt یَشع 65‏:1‏\+xt*\fr*\f* \m \v 21 لیکن خُدا بنی اِسرائیلؔ کے بارے میں یہ فرماتے ہیں، \q1 ”میں دِن بھر ایک سرکش \q2 اَور حُجّتی قوم کی طرف اَپنے صُلح کے ہاتھ بڑھائے رہا۔“\f + \fr 10‏:21 \fr*\ft \+xt یَشع 65‏:2‏\+xt*\ft*\f* \c 11 \s1 بنی اِسرائیلؔ پر خُدا کا رحم \p \v 1 لہٰذا میں پُوچھتا ہُوں، کیا خُدا نے اَپنی اُمّت\f + \fr 11‏:1 \fr*\fq اُمّت \fq*\ft اِسرائیلی لوگ\ft*\f* کو ردّ کر دیا؟ ہرگز نہیں! کیونکہ مَیں خُود بھی اِسرائیلی ہُوں اَور حضرت اَبراہامؔ کی نَسل اَور بِنیامین کے قبیلہ کا ہُوں۔ \v 2 خُدا نے اَپنی اُمّت کو جسے وہ پہلے سے جانتا تھا، ردّ نہیں کیا؟ کیا تُم نہیں جانتے کہ کِتاب مُقدّس میں ایلیّاہ نبی خُدا سے اِسرائیلؔ کے خِلاف یہ فریاد کرتے ہیں: \v 3 ”اَے خُداوؔند! اُنہُوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اَور تیری قُربان گاہوں کو ڈھا دیا۔ اَب مَیں تنہاباقی رہ گیا ہُوں اَور وہ مُجھے بھی جان سے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔“\f + \fr 11‏:3 \+xt 1 سلا 19‏:10‏،14‏\+xt*‏\fr*\f* \v 4 لیکن خُدا نے ایلیّاہ نبی کو کیا جَواب دیا؟ ”مَیں نے اَپنے لیٔے سات ہزار آدمی محفوظ رکھے ہیں جنہوں نے بَعل معبُود کے بُت کے سامنے گھُٹنے نہیں ٹیکے۔“\f + \fr 11‏:4 \fr*\ft \+xt 1 سلا 19‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* \v 5 اِسی طرح اَب بھی، کچھ لوگ باقی ہیں جنہیں خُدا نے اَپنے فضل سے چُن لیا تھا۔ \v 6 اَور جَب خُدا نے اُنہیں اَپنے فضل کی بِنا پر چُنا تو صَاف ظاہر ہے کہ اُن کے اعمال کی بِنا پر نہیں چُنا؛ ورنہ اُس کا فضل، فضل نہ رہتا۔ \p \v 7 تو نتیجہ کیا نِکلا؟ یہ کہ بنی اِسرائیلؔ کو وہ چیز نہ مِلی جِس کی وہ برابر جُستُجو کرتے رہے۔ لیکن خُدا کے چُنے ہویٔے لوگوں کو مِل گئی اَور باقی سَب نے خُدا کو پُکارا اُن کے دِل سخت کر دئیے گیٔے۔ \v 8 چنانچہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”خُدا نے اُن کے دِل و دماغ کو بے حِسّ کر دیا، \q2 نہ تو آنکھوں سے دیکھ سکیں، \q2 آج تک \q1 اَور نہ کانوں سے سُن سکیں۔“\f + \fr 11‏:8 \+xt اِست 29‏:4؛ یَشع 29‏:10‏\+xt*‏\fr*\f* \m \v 9 اَور حضرت داویؔد فرماتے ہیں: \q1 ”اُن کا دسترخوان اُن کے لیٔے ایک پھندا اَور ایک جال، \q2 اَور ٹھوکر کھانے اَور سزا کا باعث بَن جائے۔ \q1 \v 10 اُن کی آنکھوں پر اَندھیرا چھا جائے تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں، \q2 اَور اُن کی کمریں ہمیشہ جُھکی رہیں۔“\f + \fr 11‏:10 \+xt زبُور 69‏:22‏،23‏\+xt*‏\fr*\f* \s1 غَیریہُودیوں کی نَجات کا اِنتظام \p \v 11 میں پھر پُوچھتا ہُوں، کیا یہُودیوں نے اَیسی ٹھوکر کھائی کہ گِر پڑیں اَور پھر اُٹھ نہ سکیں۔ ہرگز نہیں! بَلکہ اُن کی سرکشی سے غَیریہُودیوں کو نَجات حاصل کرنے کی تَوفیق مِلی تاکہ یہُودیوں کو غیرت آئے۔ \v 12 جَب اُن کی سرکشی دُنیا کے لیٔے برکت کا باعث ہویٔی اَور اُن کا رُوحانی زوال غَیریہُودیوں کے لیٔے نِعمت کی فراوانی کا باعث ہُوا تو اُن سَب کا پُوری طرح بھرپُورہو جانا ضروُر ہی کتنی زِیادہ نِعمت کا باعث ہوگا۔ \p \v 13 اَب مَیں تُم غَیریہُودیوں سے مُخاطِب ہوتا ہُوں کیونکہ مَیں غَیریہُودیوں کے لیٔے رسول مُقرّر ہُوا ہُوں اِس لیٔے اَپنی خدمت پر فخر کرتا ہُوں۔ \v 14 ہو سَکتا ہے کہ میں اَپنی قوم والوں کو غیرت دِلا کر اُن میں سے بعض کو نَجات دِلا سکوں! \v 15 کیونکہ جَب اِسرائیلیوں کا خارج ہو جانا دُنیا سے خُدا کے صُلح کا باعث بَن گیا تو اُن کی قبُولیّت مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سِوا اَور کیا ہوگی؟ \v 16 اگر نذر کا پہلا پیڑا نذر کر دئیے جانے کے بعد پاک ٹھہرا تو سارا گوندھا ہُوا آٹا بھی پاک ٹھہرے گا اَور اگر درخت کی جڑ پاک ہے تو اُس کی ڈالیاں بھی پاک ہوں گی۔ \p \v 17 اگر بعض ڈالیاں کاٹ ڈالی گئیں، اَور تُم، جنگلی زَیتُون ہوتے ہویٔے بھی اُن کی جگہ پیوند ہو گئے تو تُم بھی زَیتُون کے درخت کی جڑ میں حِصّہ دار ہوگے جو قُوّت بخش روغن سے بھری ہویٔی ہے، \v 18 اُن بُریدہ ڈالیوں کو حقیر جان کر اَپنے آپ پر فخر نہ کرو۔ اگر فخر کروگے تو یاد رہے کہ تُم جڑ کو نہیں بَلکہ جڑ تُمہیں سنبھالے ہویٔے ہے۔ \v 19 تُم ضروُر یہ کہو گے، ”وہ ڈالیاں اِس لیٔے کاٹ ڈالی گئیں کہ میں پیوند ہو جاؤں۔“ \v 20 ٹھیک ہے، لیکن وہ تو ایمان نہ لانے کے سبب سے کاٹی گئیں اَور تُم ایمان لانے کے سبب سے قائِم ہو۔ پس تکبُّر نہ کرو بَلکہ تھرتھراؤ۔ \v 21 کیونکہ جَب خُدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھوڑا تو وہ تُمہیں بھی نہ چھوڑے گا۔ \p \v 22 لہٰذا خُدا کی مہربانی اَور سختی دونوں پر غور کرو، سختی اُن پرجو گِر گیٔے، مہربانی تُم پر بشرطیکہ تُم خُدا کی مہربانی پر بھروسا رکھو ورنہ تُمہیں بھی کاٹ ڈالا جائے گا۔ \v 23 اگر یہُودی بھی بےاِعتقادی میں نہ رہیں تو پیوند کیٔے جایٔیں گے، کیونکہ خُدا اُنہیں پھر سے پیوند کرنے پر قادر ہے۔ \v 24 جَب تُم اُس کے درخت سے جو طبعی طور پر جنگلی زَیتُون ہے، خِلاف طَبع اَچھّے زَیتُون کے درخت میں پیوند کیٔے گئے ہو تُو یہ جو اصل ڈالیاں ہیں اَپنے ہی زَیتُون کے درخت میں بہ آسانی ضروُر پیوند کی جایٔیں گی۔ \s1 اِسرائیلؔ کی بحالی \p \v 25 اَے بھائیو اَور بہنوں! مُجھے منظُور نہیں کہ تُم اِس راز سے ناواقِف رہو اَور اَپنے آپ کو عقلمند سمجھنے لگو۔ وہ راز یہ ہے کہ اِسرائیلؔ کا ایک حِصّہ کسی حَد تک سخت دِل ہو گیا ہے اَور جَب تک خُدا کے پاس آنے والے غَیریہُودیوں کی تعداد پُوری نہیں ہو جاتی وہ وَیسا ہی رہے گا۔ \v 26 تَب تمام اِسرائیلؔ نَجات پایٔےگا۔ چنانچہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”نَجات دِہندہ صِیّونؔ سے آئے گا؛ \q2 اَور وہ بے دینی کو یعقوب سے دُور کرےگا۔ \q1 \v 27 اَور اُن کے ساتھ میرا یہ عہد ہوگا \q2 جَب مَیں اُن کے گُناہ دُور کر دُوں گا۔“\f + \fr 11‏:27 \fr*\ft \+xt یَشع 59‏:20‏،21؛ 27‏:9‏\+xt* (ہفتادی توریت دیکھئے)؛ \+xt یرم 31‏:33‏،34‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 28 انجیل کو قبُول نہ کرنے کی وجہ سے وہ تمہارے نزدیک خُدا کے دُشمن ٹھہرے لیکن برگُزیدہ قوم ہونے کے باعث اَور ہمارے آباؤاَجداد کی وجہ سے وہ خُدا کے عزیز ہیں۔ \v 29 کیونکہ خُدا کی نِعمتیں اَور اُس کا اِنتخاب غیرمتبدل ہے۔ \v 30 چنانچہ تُم غَیریہُودی بھی کبھی نافرمان تھے لیکن یہُودیوں کی نافرمانی کے سبب سے اَب تُم پر خُدا کا رحم ہُواہے۔ \v 31 اِسی طرح اَب\f + \fr 11‏:31 \fr*\fq اَب \fq*\ft کچھ مخطوطات میں اَب نہیں ہے\ft*\f* یہُودی نافرمانی کرتے ہیں تاکہ تُم پر رحم ہونے کے باعث اُن پر بھی رحم ہو۔ \v 32 اِس لیٔے کہ خُدا نے سَب کو نافرمانی میں گِرفتار ہونے دیا تاکہ وہ سَب پر رحم فرمایٔے۔ \s1 خُدا کی تمجید \q1 \v 33 واہ! خُدا کی نِعمت، خُدا کی حِکمت اَور اُس کا علم بےحد گہرا ہے! \q2 اُس کے فیصلے سمجھ سے کِس قدر باہر ہیں، \q2 اَور اُس کی راہیں بے نِشان ہیں! \q1 \v 34 ”کِس نے خُداوؔند کی عقل کو سمجھا؟ \q2 یا کون اُس کا مُشیر ہُوا؟“\f + \fr 11‏:34 \fr*\ft \+xt یَشع 40‏:13‏\+xt*‏\ft*\f* \q1 \v 35 ”کون ہے جِس نے خُدا کو کچھ دیا، \q2 کہ جِس کا بدلہ اُسے دیا جائے؟“\f + \fr 11‏:35 \fr*\ft \+xt ایُّو 41‏:11‏\+xt*‏\ft*\f* \q1 \v 36 کیونکہ سَب چیزیں خُدا ہی کی طرف سے ہیں، \q2 اَور خُدا کے وسیلہ سے ہیں اَور خُدا ہی کے لیٔے ہیں۔ \q2 خُدا کی تمجید ہمیشہ تک ہوتی رہے! آمین۔ \c 12 \s1 زندہ قُربانیاں \p \v 1 پس، اَے بھائیو اَور بہنوں! مَیں خُدا کی رحمتوں کا واسطہ دے کر تُم سے مِنّت کرتا ہُوں کہ اَپنے بَدن اَیسی قُربانی کی خدمت ہونے کے لیٔے پیش کرو جو زندہ ہے، پاک ہے اَور خُدا کو پسند ہے۔ یہی تمہاری مَعقُول عبادت ہے۔ \v 2 اِس جہان کے ہم شکل نہ بنو بَلکہ خُدا کو موقع دو کہ وہ تمہاری عقل کو نیا بنا کر تُمہیں سراسر بدل ڈالے تاکہ تُم اَپنے تجربہ سے خُدا کی نیک، پسندِیدہ اَور کامِل مرضی کو مَعلُوم کر سکو۔ \s1 بَدن المسیح میں عاجزانہ خدمت \p \v 3 میں اُس فضل کی بِنا پرجو مُجھ پر ہُواہے تُم میں سے ہر ایک سے کہتا ہُوں کہ جَیسا سمجھنا مُناسب ہے کویٔی اَپنے آپ کو اُس سے زِیادہ نہ سمجھے بَلکہ جَیسا خُدا نے ہر ایک کو اَندازہ سے ایمان تقسیم کیا ہے اِعتِدال کے ساتھ اَپنے آپ کو وَیسا ہی سمجھے۔ \v 4 جِس طرح ہمارے ایک بَدن میں بہت سے اَعضا ہیں اَور اُن تمام اَعضا کا کام یکساں نہیں۔ \v 5 اُسی طرح ہم بھی جو بہت سے ہیں المسیح میں شامل ہوکر ایک بَدن ہیں اَور آپَس میں ایک دُوسرے کے اَعضا۔ \v 6 اَور خُدا کا جو فضل ہم پر ہُواہے اُس کی وجہ سے ہمیں طرح طرح کی نِعمتیں مِلی ہیں۔ اِس لیٔے جسے نبُوّت مِلی ہو وہ ایمان کے اَندازہ کے مُطابق نبُوّت کرے۔ \v 7 اگر خدمت مِلی ہو تو خدمت میں لگا رہے۔ اگر تعلیم دینے کی نِعمت مِلی ہے تو تعلیم دیتا رہے۔ \v 8 اگر نصیحت کرنے کی نِعمت مِلی ہے، تو نصیحت کرتا رہے؛ اگر کسی کو حاجتمندوں کی ضروُرتیں پُوری کرنے کی نِعمت مِلی ہے، تو وہ فیّاضی سے کام لے، خُوش دِلی سے پیشوائی کرتا رہے؛ رحم کرنے والا، خُوشی سے رحم کرے۔ \s1 عَمل میں مَحَبّت \p \v 9 تمہاری مَحَبّت بے رِیا ہو، بدی سے نفرت رکھو، نیکی سے لپٹے رہو۔ \v 10 باہمی مَحَبّت کے لیٔے خُود کو وقف کرو۔ عزّت کی رُو سے دُوسرے کو اَپنے سے بہتر سمجھو۔ \v 11 کوشش میں سُستی نہ کرو۔ رُوحانی جوش سے بھرے رہو اَور خُداوؔند کی خدمت کرتے رہو۔ \v 12 اُمّید میں خُوش، مُصیبت میں صَابر، دعا میں مشغُول رہو۔ \v 13 مُقدّسین کی ضروُرتیں پُوری کرو، مُسافر پروَری میں لگے رہو۔ \p \v 14 جو تُمہیں ستاتے ہیں اُن کے لیٔے برکت چاہو، لعنت نہ بھیجو۔ \v 15 خُوشی کرنے والوں کے ساتھ خُوشی مناؤ۔ آنسُو بہانے والوں کے ساتھ آنسُو بہاؤ۔ \v 16 آپَس میں یکدل رہو، مغروُر نہ بنو بَلکہ ادنیٰ لوگوں کے ساتھ میل جول بڑھانے پر راضی رہو۔ اَپنے آپ کو دُوسروں سے عقلمند نہ سمجھو۔ \p \v 17 بُرائی کا جَواب بُرائی سے مت دو، وُہی کرنے کی سوچا کرو جو سَب کی نظر میں اَچھّا ہے۔ \v 18 جہاں تک ممکن ہو ہر اِنسان کے ساتھ صُلح سے رہو۔ \v 19 عزیزو! دُوسروں سے اِنتقام مت لو بَلکہ خُداوؔند کو موقع دو کہ وہ سزا دے کیونکہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”اِنتقام لینا میرا کام ہے؛ بدلہ میں ہی دُوں گا،“\f + \fr 12‏:19 \fr*\ft \+xt اِست 32‏:35‏\+xt*\ft*\f* خُداوؔند کا بھی یہ قول ہے۔ \v 20 اِس کے برعکس: \q1 ”اگر تمہارا دُشمن بھُوکا ہو، تو اُسے کھانا کھِلاؤ؛ \q2 اگر پیاسا ہو، تو اُسے پانی پِلاؤ۔ \q1 کیونکہ اَیسا کرنے سے تُم اُس کے سَر پر دہکتے اَنگاروں کا ڈھیر لگاؤگے۔“\f + \fr 12‏:20 \fr*\ft \+xt امثا 25‏:21‏،22‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 21 بدی سے مغلُوب نہ ہو، بَلکہ نیکی سے اُس پر فتح پاؤ۔ \c 13 \s1 حُکومت کی اِطاعت \p \v 1 ہر شخص کا فرض ہے کہ حُکومت کے حُکمرانوں کے طابع رہے کیونکہ کویٔی حُکومت اَیسی نہیں جو خُدا کی طرف سے نہ ہو۔ جو حُکومتیں مَوجُود ہیں، خُدا ہی کی مُقرّر کی ہویٔی ہیں۔ \v 2 لہٰذا جو کویٔی حُکومت کی مُخالفت کرتا ہے وہ خُدا کے قائِم کیٔے ہویٔے اِنتظام کی مُخالفت کرتا ہے، وہ سزا پایٔےگا۔ \v 3 کیونکہ نیک کام کرنے والا حاکموں سے نہیں ڈرتا۔ لیکن بُرے کام کرنے والا ڈرتا ہے۔ اگر تُم حاکم سے بے خوف رہنا چاہتے ہو تو نیکی کیا کرو، تَب وہ تمہاری تعریف کرےگا۔ \v 4 خُدا نے حاکم کو تمہاری بھلائی کے لیٔے خادِم مُقرّر کیا ہے۔ لیکن اگر تُم بدی کرنے لگو تو اِس بات سے ڈرو کہ حُکمران کے ہاتھ میں تلوار\f + \fr 13‏:4 \fr*\fq تلوار \fq*\ft سزا دینے کی طاقت\ft*\f* کسی مقصد کے لیٔے دی گئی ہے۔ وہ خُدا کا خادِم ہے اَور اُس کے قہر کے مُطابق ہر بدکار کو سزا دیتاہے۔ \v 5 اِس لیٔے نہ محض خُدا کے قہر کی وجہ سے اِطاعت کرنا واجِب ہے بَلکہ ضمیر کے مُعاملے کے طور پر بھی اِطاعت کرنا لازمی ہے۔ \p \v 6 تُم حاکموں کو محصُول بھی اَدا کرتے ہو کیونکہ وہ خُدا کے خادِم ہوتے ہویٔے اَپنا اِختیار کو اَدا کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ \v 7 ہر ایک کو اُس کا حق اَدا کرو: جسے محصُول دینا چاہئے، اُسے محصُول دو؛ جِس سے خوف کرنا چاہئے، اُس سے خوف کرو؛ اَور جِس کا اِحترام کرنا چاہئے، اُس کا اِحترام کرو۔ \s1 مَحَبّت سےقانُون کی تکمیل ہونا \p \v 8 آپَس کی مَحَبّت کے سِوا کسی چیز کے قرضدار نہ رہو کیونکہ جو دُوسروں سے مَحَبّت رکھتا ہے وہ گویا شَریعت پر عَمل کرتا ہے۔ \v 9 مطلب یہ ہے کہ یہ سَب اَحکام، ”تُم زنا نہ کرنا، تُم خُون نہ کرنا، تُم چوری نہ کرنا، تُم لالچ نہ کرنا،“\f + \fr 13‏:9 \fr*\ft ‏ \+xt خُرو 20‏:13‏‑15‏،17؛ اِست 5‏:17‏‑19‏،21‏\+xt*‏\ft*\f* اَور اِن کے علاوہ اَور ایک حُکم جو باقی ہے اُن سَب کا خُلاصہ اِس ایک حُکم میں پایا جاتا ہے: ”اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا۔“\f + \fr 13‏:9 \fr*\ft \+xt اَحبا 19‏:18‏\+xt*\ft*\f* \v 10 مَحَبّت اَپنے پڑوسی سے بدی نہیں کرتی اِس لیٔے مَحَبّت شَریعت کی تعمیل ہے۔ \s1 دِن نزدیک آ پہُنچا \p \v 11 وقت کو پہچانو اَور اَیسا ہی کرو، اِس لیٔے کہ وہ گھڑی آ پہُنچی ہے کہ تُم نیند سے جاگو کیونکہ ہماری نَجات زِیادہ نزدیک ہے بہ نِسبت اُس وقت کے جَب ہم ایمان لایٔے تھے۔ \v 12 رات تقریباً گزر چُکی ہے اَور دِن نکلنے کو ہے لہٰذا ہم تاریکی کے کاموں کو چھوڑکر رَوشنی کی ڈھال کے آلات سے لیس ہو جایٔیں۔ \v 13 اَور دِن کی رَوشنی کے لائق شائِستگی سے زندگی گُزاریں جِس میں ناچ رنگ، نشہ بازی، جنسی بدفعلی، شہوت پرستی، لڑائی جھگڑے اَور حَسد وغیرہ نہ ہو۔ \v 14 بَلکہ خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے ہو جاؤ اَور جِسمانی خواہشات کو پُورا کرنے کی فکر میں نہ لگے رہو۔ \c 14 \s1 کمزور اَور مضبُوط ایمان \p \v 1 کمزور ایمان والے کو اَپنی رِفاقت میں شامل تو کر لو لیکن اُس کے شک و شُبہات کو بحث کا موضوع نہ بناؤ۔ \v 2 ایک شخص کا اِعتقاد ہے کہ وہ ہر چیز کھا سَکتا ہے لیکن دُوسرا شخص جِس کا ایمان کمزور ہے، وہ صِرف سبزیاں ہی کھاتا ہے۔ \v 3 جو ہر چیز کے کھانے کو روا سمجھتا ہے وہ پرہیز کرنے والے کو حقیر نہ سمجھے اَور پرہیز کرنے والا ہر چیز کے کھانے والے پر اِلزام نہ لگائے کیونکہ اُسے خُدا نے قبُول کر لیا ہے۔ \v 4 تُم کون ہو جو کسی دُوسرے کے خادِم پر اِلزام لگاتے ہو؟ یہ تو مالک کا حق ہے کہ وہ خادِم کو قبُول کرے یا ردّ کر دے بَلکہ وہ قائِم کیا جائے گا کیونکہ خُداوؔند اُسے قائِم رکھنے پر قادر ہے۔ \p \v 5 کویٔی شخص تو ایک دِن کو دُوسرے دِن سے بہتر سمجھتا ہے اَور کویٔی سَب دِنوں کو برابر مانتا ہے۔ ہر شخص کو اَپنے ضمیر کے مُطابق فیصلہ کرنا چاہئے۔ \v 6 جو کسی دِن کو خاص سمجھ کر مانتا ہے وہ خُداوؔند کی خاطِر مانتا ہے۔ جو کسی چیز کو کھاتا ہے وہ بھی خُداوؔند کی خاطِر کھاتا ہے اِس لیٔے کہ خُدا کا شُکر بجا لاتا ہے اَورجو اُس سے پرہیز کرتا ہے وہ بھی خُداوؔند کی خاطِر پرہیز کرتا ہے کیونکہ وہ بھی خُدا کا شُکر بجا لاتا ہے۔ \v 7 اصل میں ہم میں سے کویٔی بھی صِرف اَپنے واسطے نہیں جیتا اَور نہ ہی کویٔی صِرف اَپنے واسطے مرتا ہے۔ \v 8 اگر ہم زندہ ہیں تو خُداوؔند کی خاطِر زندہ ہیں اَور اگر مَرتے ہیں تو خُداوؔند کی خاطِر مَرتے ہیں۔ چنانچہ خواہ ہم جئیں یا مَریں، ہم خُداوؔند ہی کے ہیں۔ \v 9 کیونکہ المسیح اِسی لیٔے مَرے اَور زندہ ہُوئے کہ مُردوں اَور زندوں دونوں کا خُداوؔند ہوں۔ \p \v 10 پھر تو اَپنے بھایٔی یا بہن پر کیوں اِلزام لگاتاہے اَور اُسے کِس لیٔے حقیر سمجھتا ہے؟ ہم تو سَب کے سَب خُدا کے تختِ عدالت کے سامنے حاضِر کیٔے جایٔیں گے۔ \v 11 جَیسے کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ” ’خُداوؔند فرماتے ہیں، مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، \q1 ہر ایک گھُٹنا میرے آگے ٹِکے گا؛ \q2 اَور ہر ایک زبان خُدا کا اقرار کرےگی۔‘ “\f + \fr 14‏:11 \fr*\ft \+xt یَشع 45‏:23‏\+xt*، \+xt یَشع 49‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 12 پس، ہم میں سے ہر ایک کو خُود اَپنا حِساب خُدا کو دینا ہوگا۔ \p \v 13 چنانچہ آئندہ ہم ایک دُوسرے پر اِلزام نہ لگائیں بَلکہ دِل میں اِرادہ کر لیں کہ ہم اَپنے بھایٔی کے سامنے کویٔی اَیسی چیز نہ رکھیں گے جو اُس کے ٹھوکر کھانے یا گِرنے کا باعث ہو۔ \v 14 مُجھے خُداوؔند یِسوعؔ میں پُورا یقین ہے کہ کویٔی چیز بذاتِ خُود حرام نہیں ہے بَلکہ جو اُسے حرام سمجھتا ہے اُس کے لیٔے حرام ہے۔ \v 15 اگر تمہاری کسی چیز کے کھانے سے تمہارے بھایٔی کو رنج پہُنچتا ہے تو پھر تُم مَحَبّت کے اُصُول پر نہیں چلتے۔ جِس شخص کے لیٔے المسیح نے اَپنی جان قُربان کی تُم اُسے اَپنے کھانے سے ہلاک نہ کرو۔ \v 16 اِس لیٔے اَپنی نیکی کی بدنامی نہ ہونے دو۔ \v 17 کیونکہ خُدا کی بادشاہی کھانے پینے پر نہیں، بَلکہ راستبازی، اِطمینان اَور خُوشی پر موقُوف ہے جو پاک رُوح کی طرف سے ملتی ہے، \v 18 اَورجو کویٔی اِس طرح المسیح کی خدمت کرتا ہے اُسے خُدا بھی پسند کرتا ہے اَور وہ لوگوں میں بھی مقبُول ہوتاہے۔ \p \v 19 آؤ ہم اِن باتوں کی جُستُجو میں رہیں جو اَمن اَور باہمی ترقّی کا باعث ہوتی ہیں۔ \v 20 صِرف کسی شَے کے کھانے کی خاطِر خُدا کے کلام کو مت بِگاڑو۔ ہر چیز پاک تو ہے لیکن اگر تمہارے کسی چیز کے کھانے سے دُوسرے کو ٹھوکر لگتی ہے تو اُسے مت کھا۔ \v 21 اگر تمہارے گوشت کھانے، مَے پینے یا کویٔی اَیسا کام کرنے سے تمہارے بھایٔی یا بہن\f + \fr 14‏:21 \fr*\fq تمہارے بھایٔی یا بہن \fq*\ft مسیحی مُومِن بھایٔی یا بہن‏\ft*\f* کو ٹھوکر لگے تو بہتر یہی ہے کہ تُم اُن چیزوں سے پرہیز کرو۔ \p \v 22 چنانچہ اِن باتوں کے متعلّق جو بھی تمہارا اِعتقاد ہے اُسے اَپنے اَور خُدا کے درمیان ہی رہنے دو۔ وہ شخص مُبارک ہے جو اُس چیز کے سبب سے جسے وہ جائز سمجھتا ہے اَپنے آپ کو مُلزم نہیں ٹھہراتا۔ \v 23 لیکن جو کسی چیز کے بارے میں شک کرتا ہے اَور پھر بھی اُسے کھاتا ہے وہ اَپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا ہے۔ اِس لیٔے کہ وہ اِعتقاد سے نہیں کھاتا ہے اَورجو اِعتقاد سے نہیں، وہ گُناہ ہے۔\f + \fr 14‏:23 \fr*\ft کچھ نُسخوں میں \+xt 16‏:25‏‑27‏\+xt* درج ہے؛ پھر ‏ \+xt 15‏:33‏\+xt* آیت آتی ہے۔‏\ft*\f* \c 15 \p \v 1 ہم جو ایمان میں پُختہ ہیں ہمارا فرض ہے کہ کمزور ایمان والوں کی کمزوریوں کی رعایت کریں نہ کہ اَپنی خُوشی کرتے رہیں۔ \v 2 ہم میں سے ہر شخص اَپنے پڑوسی\f + \fr 15‏:2 \fr*\fq پڑوسی \fq*\ft مسیحی رفیق‏\ft*\f* کا فائدہ اَور ایمان میں ترقّی کا لِحاظ رکھتے ہویٔے اُسے خُوش رکھے۔ \v 3 کیونکہ المسیح نے بھی اَپنی خُوشی کا خیال نہ رکھا بَلکہ کِتاب مُقدّس میں یُوں لِکھّا ہے: ”تیرے لَعن طَعن کرنے والوں کے لَعن طَعن مُجھ پر آ پڑے۔“\f + \fr 15‏:3 \fr*\ft \+xt زبُور 69‏:9‏\+xt*\ft*\f* \v 4 کیونکہ جِتنی باتیں صحیفہ میں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لیٔے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اَور کِتاب مُقدّس کی تسلّی سے ہماری اُمّید قائِم رہے۔ \p \v 5 اَب صبر اَور تسلّی دینے والا خُدا تُمہیں خُداوؔند المسیح یِسوعؔ کے مِعیار کے مُطابق آپَس میں یکدل ہوکر رہنے کی تَوفیق بخشے، \v 6 تاکہ تُم سَب مِل کر اَور ایک زبان ہوکر ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے باپ یعنی خُدا کی تمجید کرتے رہو۔ \p \v 7 جِس طرح المسیح نے خُدا کے جلال کے لیٔے تُمہیں قبُول کر لیا ہے، اِسی طرح تُم بھی ایک دُوسرے کو قبُول کرو۔ \v 8 میرا کہنا یہ ہے کہ المسیح مختون یہُودیوں\f + \fr 15‏:8 \fr*\fq مختون یہُودیوں \fq*\ft یُونانی زبان میں \ft*\ft ختنہ‏\ft*\f* کا خادِم بنے تاکہ جو وعدے خُدا نے ہمارے آباؤاَجداد سے کیٔے تھے اُنہیں پُورا کرکے خُدا کو سچّا ثابت کریں۔ \v 9 اَور غَیریہُودی بھی اُن کی رحمت کی وجہ خُدا کی تمجید کریں جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”اِس لیٔے مَیں غَیریہُودیوں میں تیری حَمد کروں گا؛ \q2 اَور تیرے نام کے نغمہ گاؤں گا۔“\f + \fr 15‏:9 \fr*\ft \+xt 2 سمو 22‏:50؛ زبُور 18‏:49‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 10 اَور پھر یہ کہا گیا ہے کہ \q1 ”اَے غَیریہُودیوں! اُس خُدا کی اُمّت کے ساتھ خُوشی مناؤ۔“\f + \fr 15‏:10 \fr*\ft \+xt اِست 32‏:43‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 11 اَور یہ بھی، \q1 ”اَے تمام غَیریہُودیوں! خُداوؔند کی حَمد کرو، \q2 اَور اَے سَب اُمّتوں! اُن کی سِتائش کرو۔“\f + \fr 15‏:11 \fr*\ft \+xt زبُور 117‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 12 اَور یَشعیاہ نبی بھی فرماتے ہیں، \q1 ”یِشائی\f + \fr 15‏:12 \fr*\ft یِشائی کا حوالہ دیا گیا ہے یہ بادشاہ داویؔد کے باپ تھے‏\ft*\f* کی جڑ پھوٹ نکلے گی، \q2 یعنی ایک شخص غَیریہُودیوں پر حُکومت کرنے کو اُٹھے گا؛ \q2 تمام غَیریہُودیوں کی اُمّید اُسی پر قائِم رہے گی۔“\f + \fr 15‏:12 \fr*\ft \+xt یَشع 11‏:10‏\+xt*\ft*\f* \p \v 13 کیونکہ تُم ایمان رکھتے ہو اِس لیٔے خُدا جو اُمّید کا سرچشمہ ہے تُمہیں پُورے طور پر خُوشی اَور اِطمینان سے معموُر کر دے تاکہ پاک رُوح کی قُدرت سے تمہاری اُمّید بڑھتی چلی جائے۔ \s1 پَولُسؔ غَیریہُودیوں کے خادِم \p \v 14 اَے بھائیو اَور بہنوں! مُجھے تمہارے بارے میں یقین ہے کہ تُم خُود بھی نیکی سے معموُر ہو اَور علم بھی بہت زِیادہ رکھتے ہو اَور ایک دُوسرے کو نصیحت کرنے کے قابل بھی ہو۔ \v 15 تو بھی مَیں نے بعض باتیں بڑی دِلیری کے ساتھ تُمہیں لکھی ہیں تاکہ تُم اُنہیں یاد رکھ سکو، یہ اِس لیٔے کہ خُدا نے مُجھ پر فضل کیا ہے \v 16 کہ میں غَیریہُودیوں میں المسیح یِسوعؔ کا خادِم بنُوں۔ اَور کاہِنؔ کے طور پر خُدا کی خُوشخبری سُناتا رہُوں، تاکہ غَیریہُودی پاک رُوح سے مُقدّس ہوکر اَیسی نذر بَن جایٔیں جو خُدا کی حُضُوری میں مقبُول ٹھہرے۔ \p \v 17 چنانچہ میں خُدا کی اِس خدمت پر فخر کرتا ہُوں جسے میں المسیح یِسوعؔ میں اَنجام دے رہا ہُوں۔ \v 18 مُجھے کسی اَور کام کے ذِکر کرنے کی جُرأت نہیں سِوائے اِن کاموں کے جو المسیح نے میرے ذریعہ کیٔے ہیں تاکہ میں غَیریہُودیوں کو خُدا کے تابع کر دُوں۔ المسیح نے نہ صِرف کام اَور کلام کے وسیلہ سے مُجھ سے یہ کرایا ہے بَلکہ \v 19 نِشانات اَور عجائبات کی قُوّت یعنی خُدا کی رُوح کی قُدرت کے وسیلہ سے بھی مدد کی ہے۔ اِس لیٔے مَیں نے یروشلیمؔ شہر سے لے کر چاروں طرف صُوبہ اِلِّرِکُم تک المسیح کی انجیل کی مُنادی جُرأت کے ساتھ کی ہے۔ \v 20 میرے سامنے صِرف ایک ہی مقصد تھا کہ جہاں المسیح کا نام نہیں جانا گیا وہاں خُوشخبری سُناؤں کیونکہ مَیں کسی دُوسرے کی ڈالی ہویٔی بُنیاد پر عمارت نہیں اُٹھانا چاہتا تھا۔ \v 21 بَلکہ چاہتا تھا کہ جَیسا کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”وَیسا ہی ہو، جنہیں اُس کی خبر تک نہیں پہُنچی وہ دیکھیں گے، \q2 اَور جنہوں نے سُنا تک نہیں وہ سمجھیں گے۔“\f + \fr 15‏:21 \fr*\ft \+xt یَشع 52‏:15‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 22 مَیں تمہارے پاس آنا چاہتا تھا لیکن اکثر کویٔی نہ کویٔی رُکاوٹ پیش آتی رہی۔ \s1 پَولُسؔ کا رُوم جانے کا اِرادہ \p \v 23 لیکن چونکہ اَب اِن علاقوں میں میری ضروُرت نہیں رہی اَور مَیں کیٔی بَرس سے تمہارے پاس آنے کا مُشتاق بھی ہُوں، \v 24 اِس لیٔے مُجھے اُمّید ہے کہ مُلک اِسپینؔ جاتے وقت تمہارے پاس ہوتا ہُوا جاؤں گا۔ جَب تُم سے دِل بھر کر مُلاقات کرلُوں گا تو مُجھے اُمّید ہے کہ تُم آگے جانے میں میری مدد کروگے۔ \v 25 ابھی، فی الحال تو، میں خُداوؔند کے مُقدّسین کی خدمت کرنے کے لیٔے یروشلیمؔ جا رہا ہُوں \v 26 کیونکہ مَکِدُنیہؔ اَور صُوبہ اَخیہؔ کے مسیحی مُومِنین یروشلیمؔ کے غریب مُقدّسین کے لیٔے عَطیّہ بھیجنا چاہتے ہیں۔ \v 27 یہ کام اُنہُوں نے کیا تو رضامندی سے ہے لیکن یہ اُن کا فرض بھی ہے کیونکہ جَب غَیریہُودی مسیحی مُومِنین نے یہُودی مسیحی مُومِنین کی رُوحانی برکتوں سے فائدہ اُٹھایا ہے تو لازِم ہے کہ وہ بھی اَپنی جِسمانی نِعمتوں سے اُن کی خدمت کریں۔ \v 28 لہٰذا میں اِس خدمت کو اَنجام دے کر یعنی پُوری رقم اُن تک پہُنچا کر اِسپینؔ کے لیٔے روانہ ہو جاؤں گا اَور راہ میں ہی تُم سے مُلاقات کروں گا۔ \v 29 میں جانتا ہُوں کہ جَب تمہارے پاس آؤں گا تو المسیح کی ساری برکتیں لے کر آؤں گا۔ \p \v 30 اَے بھائیو اَور بہنوں! میں تُمہیں خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کا، واسطہ دے کر اَور پاک رُوح کی مَحَبّت یاد دِلا کر تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ میرے ساتھ مِل کر خُدا سے میرے لیٔے دعا کرنے میں سرگرم رہو۔ \v 31 کہ میں یہُودیؔہ کے علاقہ کے اُن بےاِعتقادوں سے بچا رہُوں جو المسیح کے نافرمان ہیں اَور میری یروشلیمؔ میں اَنجام دی جانے والی خدمت وہاں کے مُقدّسین کو پسند آئے \v 32 اَور خُدا کی مرضی سے تمہارے پاس آکر خُوشی سے تازہ دَم ہو سکوں۔ \v 33 خُدا جو سلامتی کا سَر چشمہ ہے، تُم سَب کے ساتھ ہو۔ آمین۔ \b \c 16 \s1 دعا اَور سلام \p \v 1 میں تُم سے فیبےؔ کی سِفارش کرتا ہُوں۔ وہ المسیح میں ہماری بہن ہے۔ اَور کِنخِریہؔ شہر کی جماعت کی دیانتدار خادِمہ ہے۔ \v 2 اُسے خُداوؔند میں قبُول کرو جَیسا کہ مسیحی مُومِنین کو کرنا چاہئے۔ اُس نے میری اَور بہت سے لوگوں کی مدد کی ہے۔ لہٰذا جِس کام میں وہ تمہاری مدد کی مُحتاج ہو، اُس کی مدد کرو۔ \b \p \v 3 پرسکِلّہؔ\f + \fr 16‏:3 \fr*\fq پرسکِلّہؔ \fq*\ft یُونانی پرسکّہ کی ایک قِسم\ft*\f* اَور اَکوِلہؔ سے میرا سلام کہو۔ وہ المسیح یِسوعؔ میں میرے ہم خدمت رہے ہیں۔ \v 4 بَلکہ اُنہُوں نے مُجھے بچانے کے لیٔے اَپنی جان خطرہ میں ڈال دی تھی۔ صِرف میں ہی نہیں بَلکہ غَیریہُودیوں کی تمام جماعتیں بھی اُن کی شُکرگزار ہیں۔ \p \v 5 اُن کے گھر کی جماعت سے بھی میرا سلام کہو۔ \p میرے عزیز اِپینتُسؔ سے سلام کہو۔ وہ صُوبہ آسیہؔ کا سَب سے پہلا شخص ہے جو المسیح پر ایمان لایا۔ \p \v 6 مریمؔ سے سلام کہو جِس نے تمہاری خاطِر بےحد محنت کی ہے۔ \p \v 7 اندرُنیکُسؔ اَور یُونِیاسؔ سے سلام کہو۔ وہ میرے رشتہ دار ہیں اَور میرے ساتھ قَید میں بھی رہے تھے۔ وہ رسولوں میں مشہُور ہیں اَور مُجھ سے پہلے المسیح پر ایمان لا چُکے تھے۔ \p \v 8 اَمپلیاطُسؔ سے جو خُداوؔند میں میرا عزیز ہے، سلام کہو۔ \p \v 9 اُربانُسؔ سے جو المسیح کی خدمت کرنے میں میرا ساتھی ہے اَور میرے عزیز اِستُخس سے سلام کہو۔ \p \v 10 اَپلّیِسؔ سے سلام کہو جو المسیح کا وفادار خادِم ہے۔ \p اَرِستُبُولُسؔ کے گھر والوں سے سلام کہو۔ \p \v 11 میرے رشتہ دار ہیرودیوں سے سلام کہو۔ \p نرکِسُّسؔ کے گھر والوں میں سے اُنہیں جو خُداوؔند میں ہیں، سلام کہو۔ \p \v 12 ترُوفَینہؔ اَور ترُوفَوسہؔ سے سلام کہو جو خُداوؔند کی خدمت میں بہت محنت کرتی ہیں۔ \p عزیزہ پرسِسؔ سے سلام کہو جِس نے خُداوؔند کی خاطِر بہت محنت کی ہے۔ \p \v 13 رُوفُسؔ جو خُداوؔند کا برگُزیدہ ہے اَور اُس کی ماں جو میری بھی ماں ہے، دونوں سے سلام کہو۔ \p \v 14 اَسُنکرتُسؔ اَور فلیگونؔ اَور ہرمیسؔ اَور پتُرباسؔ اَور ہِرماسؔ اَور اُن بھائیوں اَور بہنوں سے جو اُن کے ساتھ ہیں سلام کہو۔ \p \v 15 فِللُگُسؔ، یُولیؔہ، نِریُوسؔ اَور اُس کی بہن اَور اُلُمپاسؔ اَور سَب مُقدّسین سے جو اُن کے ساتھ ہیں، سلام کہو۔ \p \v 16 آپَس میں پاک بوسہ لے کر ایک دُوسرے کو میرا سلام کہنا۔ \p المسیح کی سَب جماعتیں تُمہیں سلام کہتی ہیں۔ \b \p \v 17 پس اَے بھائیو اَور بہنوں! میں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ جو لوگ اُس تعلیم کی راہ میں جو تُم نے پائی ہے روڑے اَٹکاتے اَور لوگوں میں پھوٹ ڈالتے ہیں، اُن سے ہوشیار رہو اَور اُن سے دُور ہی رہو۔ \v 18 کیونکہ اَیسے لوگ ہمارے خُداوؔند المسیح کی نہیں بَلکہ اَپنے پیٹ کی خدمت کرتے ہیں اَور چِکنی چُپڑی باتوں اَور خُوشامد سے سادہ دِلوں کو بہکاتے ہیں۔ \v 19 چونکہ تمہاری فرمانبرداری سَب لوگوں میں مشہُور ہے اِس لیٔے میں تُم سے بہت خُوش ہُوں۔ لیکن مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم نیکی کے اِعتبار سے عقلمند اَور بدی کے اِعتبار سے معصُوم بنے رہو۔ \b \p \v 20 خُدا جو اِطمینان کا چشمہ ہے شیطان کو تمہارے پاؤں سے جلد کُچلوا دے گا۔ \b \p ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کا فضل تمہارے ساتھ ہو! \b \p \v 21 میرا ہم خدمت تِیمُتھِیُس اَور میرے رشتہ دار لُوکِیُسؔ، یاسونؔ اَور سوسِپطرُسؔ تُمہیں سلام کہتے ہیں۔ \p \v 22 اِس خط کا کاتب تِرتیُسؔ تُمہیں خُداوؔند میں سلام کہتاہے۔ \p \v 23 گیُسؔ جو میرا اَور ساری جماعت کا مہمان نواز ہے تُم سے سلام کہتاہے۔ \p اِراستُسؔ جو شہر کا خازِن\f + \fr 16‏:23 \fr*\fq خازِن \fq*\ft یعنی خزانچی\ft*\f* ہے اَور بھایٔی کوارتُس تُمہیں سلام کہتے ہیں۔ \v 24 ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کا فضل تُم سَب کے ساتھ ہو۔ آمین۔\f + \fr 16‏:24 \fr*\ft کچھ قدیمی نُسخوں میں یہ آیت شامل نہیں کی گئی ہے۔‏\ft*\f* \b \p \v 25 اَور اَب خُدا کی جو اِس بات پر قادر ہے کہ تُمہیں تمہارے مسیحی ایمان میں مضبُوط کرے، اُس ایمان میں جو یِسوعؔ المسیح کی انجیل کے مُطابق ہے اَور جِس کی میں مُنادی کرتا ہُوں وہ ایک اَیسا راز ہے جو اَزل سے پوشیدہ رہا۔ \v 26 لیکن اَب اَزلی خُدا کے حُکم کے مُطابق اَور نبیوں کے نوشتوں کے ذریعہ تمام غَیریہُودی قوموں کو بتا دیا گیا ہے تاکہ وہ ایمان لائیں اَور خُدا کے فرمانبردار بنیں۔ \v 27 اُسی واحد اَور حکیِم خُدا کی یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے ہمیشہ تک تمجید ہوتی رہے! آمین۔