\id PRO - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h امثال \toc1 امثال کی کِتاب \toc2 امثال \toc3 امثا \mt1 امثال \mt2 کی کِتاب \c 1 \ms1 تمہید، غرض و غایت اَور موضوع \p \v 1 داویؔد کے بیٹے اِسرائیل کے بادشاہ شُلومونؔ کی امثال: \q1 \v 2 جو حِکمت اَور تربّیت حاصل کرنے؛ \q2 فہم اَور ادراک کی باتیں سمجھنے؛ \q1 \v 3 تربّیت پذیر اَور مصلحت اَندیش زندگی حاصل کرنے، \q2 اَور اَیسے کام کرنے کے لیٔے ہیں جو صحیح راست اَور عادلانہ ہو؛ \q1 \v 4 اَورجو سادہ دِلوں کو ہوشیاری، \q2 اَور جَوان کو علم اَور شعور بخشنے کے لیٔے ہیں۔ \q1 \v 5 تاکہ دانا اُنہیں سُن کر اَپنی سمجھ میں اِضافہ کریں، \q2 اَور صاحبِ فہم ہدایت پائیں۔ \q1 \v 6 اَور تمثیلوں، اُن کے معنوں، \q2 اَور دانشمندوں کے اقوال اَور مُعمّوں کو سمجھ سکیں۔ \b \q1 \v 7 یَاہوِہ کا خوف حِکمت کی اِبتدا ہے \q2 لیکن احمق حِکمت اَور تربّیت کو حقیر جانتے ہیں۔ \ms1 حِکمت کو گلے لگانے کی نصیحت \s1 چاپلوسی کے خِلاف تنبیہ \q1 \v 8 اَے میرے بیٹے! اَپنے باپ کی ہدایت پر کان لگاؤ \q2 اَور اَپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کرو۔ \q1 \v 9 وہ تمہارے سَر کی زینت بڑھانے کے لیٔے سِہرا \q2 اَور تمہارے گلے کی زیبائش کے لیٔے ہار ہوں گے۔ \b \q1 \v 10 اَے میرے بیٹے! اگر گُناہ آلُودہ لوگ تُمہیں پھُسلائیں، \q2 تو تُم اُن کی باتوں میں نہ آنا۔ \q1 \v 11 اگر وہ کہیں، ”ہمارے ساتھ چلو؛ \q2 آؤ ہم کسی کا خُون بہانے کے لیٔے تاک میں بیٹھیں، \q2 اَور کسی بے قُصُور اِنسان کے لیٔے ناحق گھات لگائیں؛ \q1 \v 12 آؤ ہم اُنہیں قبر کی مانند زندہ، \q2 اَور پاتال کی مانند سالِم نگل جایٔیں گے؛ \q1 \v 13 ہم ہر قِسم کی قیمتی اَشیا حاصل کریں گے \q2 اَور اَپنے گھروں کو لُوٹ کے مال\f + \fr 1‏:13 \fr*\fq لُوٹ کے مال \fq*\ft یعنی جنگ کے بعد شِکست خوردہ دشمن سے چھین لیا گیا مال\ft*\f* سے بھر لیں گے؛ \q1 \v 14 ہمارے ساتھ مِل جاؤ، \q2 اَور ہم سَب کی ایک ہی تھیلی ہوگی۔“ \q1 \v 15 اَے میرے بیٹے! تُم اُن کے ہمراہ نہ جانا، \q2 نہ اُن کی راہ پر قدم رکھنا؛ \q1 \v 16 کیونکہ اُن کے پاؤں بدی کی طرف دَوڑتے ہیں، \q2 اَور وہ خُون بہانے کے لیٔے جلدی کرتے ہیں۔ \q1 \v 17 کیونکہ شِکاری کا پرندوں کی آنکھوں کے سامنے \q2 جال بچھانا کس قدر بے فائدہ ہے! \q1 \v 18 یہ لوگ تو اَپنا ہی خُون بہانے کے لیٔے تاک میں بیٹھتے ہیں؛ \q2 وہ اَپنی ہی جان کے لیٔے گھات لگاتے ہیں! \q1 \v 19 ناجائز آمدنی کے پیچھے جانے والوں کا اَنجام اَیسا ہی ہوتاہے؛ \q2 جو اُسے حاصل کرتے ہیں وہ اَپنے ہی پڑوسی کی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔\f + \fr 1‏:19 \fr*\ft \+xt حزقی 22‏:13‏\+xt*\ft*\f* \s1 حِکمت کے خِلاف تنبیہ \q1 \v 20 حِکمت کوچہ میں زور سے پُکارتی ہے۔ \q2 اَور چوراہوں پر اَپنی آواز بُلند کرتی ہے؛ \q1 \v 21 وہ پُر شور بازاروں میں پُکارتی ہے، \q2 اَور شہر کے پھاٹکوں\f + \fr 1‏:21 \fr*\fq شہر کے پھاٹکوں \fq*\ft شہر کا وہ حِصّہ تھا جہاں پہلے زمانے میں قانُونی اَور دیگر عوامی مُعاملات کو سنبھالا جاتا تھا۔\ft*\f* پر زور زور سے کہتی ہے: \b \q1 \v 22 ”اَے نادانو! تُم کب تک اَپنی نادانی کو عزیز رکھوگے؟ \q2 ٹھٹّھےباز کب تک ٹھٹّھےبازی سے خُوش ہوں گے \q2 اَور احمق علم سے عداوت رکھیں گے؟ \q1 \v 23 اگر تُم میری سرزنش کو قبُول کرتے، \q2 تو میں اَپنا دِل تمہارے لیٔے اُنڈیل دیتی \q2 اَور اَپنی تعلیمات کا تُم پر اِظہار کرتی۔ \q1 \v 24 لیکن جَب مَیں نے تُمہیں بُلایا تو تُم نے مُجھے مُسترد کر دیا، \q2 اَور جَب مَیں نے ہاتھ پھیلایا تو کسی نے دھیان نہ دیا، \q1 \v 25 اَور چونکہ تُم نے میری تمام مشورت کو نظرانداز کر دیا \q2 اَور میری تنبیہ کو قبُول نہ کیا، \q1 \v 26 اِس لیٔے میں بھی تمہاری مُصیبت پر ہنسوں گی؛ \q2 اَور جَب تُم پر دہشت چھا جائے گی تو مضحکہ اُڑاؤں گی۔ \q1 \v 27 جَب آفت آندھی کی مانند تُم پر آ پڑےگی، \q2 اَور مُصیبت گردوغبار کی طرح تُمہیں اَپنی لپیٹ میں لے گی، \q2 اَور جَب تکلیفیں اَور پریشانیاں تُم پر حاوی ہو جایٔیں گی۔ \b \q1 \v 28 ”تَب وہ مُجھے مدد کے لئے پُکاریں گے لیکن مَیں جَواب نہ دُوں گی؛ \q2 وہ مُجھے ڈھونڈیں گے پر نہ پائیں گے۔ \q1 \v 29 چونکہ اُنہُوں نے علم سے عداوت رکھی \q2 اَور اُنہُوں نے ہمیشہ یَاہوِہ کی اِطاعت کرنے سے اِنکار کیا۔ \q1 \v 30 چونکہ اُنہیں میری صلاح پسند نہ آئی \q2 اَور اُنہُوں نے میری تنبیہ کو حقیر جانا، \q1 \v 31 اِس لیٔے وہ اَپنی روِش کا پھل کھایٔیں گے \q2 اَور اَپنے منصُوبوں کے پھل سے پیٹ بھریں گے۔ \q1 \v 32 کیونکہ نادانوں کو اُن کی برگشتگی ختم کر دے گی، \q2 اَور احمقوں کی لاپروائی اُن کی تباہی کا باعث بَن جائے گی؛ \q1 \v 33 لیکن جو میری سُنتا ہے، وہ سلامتی سے رہے گا \q2 اَور ضرر سے بے خوف ہوکر، مطمئن رہے گا۔“ \c 2 \s1 حِکمت کے اَخلاقی فوائد \q1 \v 1 اَے میرے بیٹے! اگر تُم میری باتیں قبُول کرو \q2 اَور میرے اَحکام اَپنے دِل میں رکھو، \q1 \v 2 اَور حِکمت کی طرف کان لگاؤ \q2 اَور فہم سے اَپنا دِل لگائے رکھو، \q1 \v 3 اَور اگر تُم بصیرت کے لیٔے پُکارو \q2 اَور فہم کے لیٔے آواز بُلند کرو، \q1 \v 4 اَور تُم اُسے چاندی کی مانند ڈھونڈو \q2 اَور کسی پوشیدہ خزانہ کی مانند اُس کی تلاش کرو، \q1 \v 5 تَب تُم یَاہوِہ کے خوف کو سمجھ پاؤگے \q2 اَور یَاہوِہ کا علم حاصل کروگے۔ \q1 \v 6 کیونکہ یَاہوِہ حِکمت بخشتے ہیں؛ \q2 اَور علم اَور فہم اُن ہی کے مُنہ سے نکلتے ہیں۔ \q1 \v 7 وہ راستبازوں کے لیٔے مدد تیّار رکھتے ہیں، \q2 اَور راست رَو کے لیٔے ڈھال ثابت ہوتے ہیں، \q1 \v 8 کیونکہ وہ اِنصاف کے راستوں کی نگہبانی کرتے ہیں \q2 اَور اَپنے وفاداروں کی راہ کی حِفاظت کرتے ہیں۔ \b \q1 \v 9 تَب تُم حق اَور راستی \q2 اَور صحیح، الغرض ہر اَچھّی راہ کو سمجھ پاؤگے۔ \q1 \v 10 کیونکہ حِکمت تمہارے دِل میں داخل ہوگی، \q2 اَور علم تمہاری جان کو فرحت بخشےگا۔ \q1 \v 11 شعور تمہارا نگہبان ہوگا، \q2 اَور فہم تمہاری حِفاظت کرےگا۔ \b \q1 \v 12 حِکمت تُمہیں بدکار لوگوں کی راہوں سے، \q2 اَور کَج گو کی باتوں سے بچائے گی، \q1 \v 13 جو راہ راست کو چھوڑ دیتے ہیں \q2 تاکہ تاریک راہوں پر چلیں، \q1 \v 14 جو بدکاری سے خُوش ہوتے ہیں \q2 اَور شرارت کے کام کرکے مسرُور ہوتے ہیں، \q1 \v 15 جِن کی راہیں ٹیڑھی ہیں \q2 اَور جِن کی روِشیں پُر فریب ہیں۔ \b \q1 \v 16 وہ تُمہیں فاحِشہ عورت سے، \q2 اَور اُس بدچلن بیوی کی دلفریب باتوں سے بھی بچائے گی، \q1 \v 17 جِس نے اَپنی جَوانی کے ساتھی کو چھوڑ دیا \q2 اَور اُس عہد کو بھُول گئی جو اُس نے خُدا کے سامنے باندھا تھا۔ \q1 \v 18 کیونکہ اُس فاحِشہ کا گھر موت کی طرف کھینچتا ہے \q2 اَور اُس کی راہیں پاتال کو جاتی ہیں۔ \q1 \v 19 جو بھی اُس کے پاس جاتا ہے لَوٹ کر نہیں آتا \q2 اَور نہ عتّئیؔ کبھی زندگی کی راہیں پاتاہے۔ \b \q1 \v 20 حِکمت سے تُم نیک لوگوں کی راہوں پر چلوگے \q2 اَور راستبازوں کے راہوں پر قائِم رہوگے۔ \q1 \v 21 کیونکہ راستباز مُلک میں آباد رہیں گے، \q2 اَور کامل اُس میں بسے رہیں گے؛ \q1 \v 22 لیکن بدکار زمین پر سے کاٹ ڈالے جایٔیں گے، \q2 اَور بدکار اُس مُلک میں سے اُکھاڑ پھینکے جایٔیں گے۔ \c 3 \s1 حِکمت کے مزید فوائد \q1 \v 1 اَے میرے بیٹے، میری تعلیم کو فراموش نہ کرنا، \q2 بَلکہ میرے اَحکام کو اَپنے دِل میں جگہ دو، \q1 \v 2 کیونکہ تمہاری تعلیم عمر کو دراز کرےگی \q2 اَور تُمہیں خُوشحال اَور سلامت رکھے گی۔ \b \q1 \v 3 مَحَبّت اَور سچّائی تُم سے جُدا نہ ہونے پائیں؛ \q2 بَلکہ تُم اُنہیں اَپنے گلے کا ہار بنائے رکھنا، \q2 اَور اَپنے دِل کی تختی پر لِکھ لینا۔ \q1 \v 4 تَب تُم خُدا اَور اِنسان کی نگاہ میں \q2 مقبُول ہوگے اَور نیک نام حاصل کروگے۔ \b \q1 \v 5 اَپنے پُورے دِل سے یَاہوِہ پر توکّل رکھو، \q2 اَور اَپنے فہم پر تکیہ نہ کرو؛ \q1 \v 6 اَپنی سَب روِشوں میں یَاہوِہ کو یاد رکھو، \q2 اَور وہ تمہاری راہیں ہموار کریں گے۔\f + \fr 3‏:6 \fr*\ft \+xt رُوم 12‏:16‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 7 تُم اَپنی ہی نگاہ میں دانشمند نہ بنو؛ \q2 یَاہوِہ سے ڈرو اَور بدی سے دُور رہو۔ \q1 \v 8 اُس سے تمہارا جِسم تندرست رہے گا \q2 اَور تمہاری ہڈّیاں تقویّت پائیں گی۔ \b \q1 \v 9 اَپنی دولت سے، \q2 اَور اَپنی فصلوں کے پہلے پھلوں سے یَاہوِہ کی تعظیم کرو؛ \q1 \v 10 تَب تمہارے کھتّے لبالب بھرے رہیں گے، \q2 اَور تمہارے حوض نئے انگوری شِیرے سے لبریز ہوں گے۔ \b \q1 \v 11 اَے میرے بیٹے، یَاہوِہ کی تربّیت کو ناچیز نہ جانو، \q2 اَور اُن کی تنبیہ کا بُرا نہ مانو، \q1 \v 12 کیونکہ جِس سے یَاہوِہ مَحَبّت رکھتے ہیں اُسے تنبیہ بھی کرتے ہیں، \q2 جَیسے باپ، اُس بیٹے کی ملامت کرتا ہے جسے وہ عزیز رکھتا ہے۔\f + \fr 3‏:12 \fr*\ft \+xt عِبر 12‏:5‏‑7‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 13 مُبارک ہے وہ آدمی جو حِکمت پاتاہے، \q2 اَور وہ جو دانش حاصل کرتا ہے، \q1 \v 14 کیونکہ وہ چاندی سے مفید تر ہے \q2 اَور سونے سے زِیادہ نفع بخش ہے۔ \q1 \v 15 وہ لعلوں سے زِیادہ بیش قیمتی ہے؛ \q2 تمہاری کسی بھی مرغوب چیز کا اُس سے موازنہ نہیں کیا جا سَکتا۔ \q1 \v 16 اُس کے داہنے ہاتھ میں لمبی عمر ہے؛ \q2 اَور بائیں ہاتھ میں دولت اَور عزّت ہے۔ \q1 \v 17 اُس کی راہیں خُوشگوار راہیں ہیں، \q2 اَور اُس کے سَب راستے پُراَمن\f + \fr 3‏:17 \fr*\fq پُراَمن \fq*\ft یعنی سلامتی سے بھرے\ft*\f* ہیں۔ \q1 \v 18 جو اُسے گلے لگاتے ہیں، اُن کے لیٔے وہ شجرِ حیات ہے؛ \q2 مُبارک ہیں وہ جو اُسے حاصل کرلیتے ہیں۔ \b \q1 \v 19 یَاہوِہ نے حِکمت ہی سے زمین کی بُنیاد رکھی ہے، \q2 اَور فہم سے آسمان کو قائِم کیا ہے؛ \q1 \v 20 اُن ہی کے علم سے گہراؤ سے چشمے پھوٹ پڑتے ہیں، \q2 اَور افلاک شبنم کی بوندیں ٹپکاتے ہیں۔ \b \q1 \v 21 اَے میرے بیٹے، عقل سلیم اَور شعور کا تحفُّظ کرنا، \q2 اِنہیں اَپنی نگاہ سے اوجھل نہ ہونے دینا؛ \q1 \v 22 وہ تمہارے لیٔے زندگی، \q2 اَور تمہارے گلے کے لیٔے زینت ثابت ہوں گی۔ \q1 \v 23 تَب تُم اَپنی راہ پر سلامتی سے چل سکوگے، \q2 اَور تمہارے پاؤں ٹھوکر نہ کھایٔیں گے؛ \q1 \v 24 جَب تُم لیٹو گے تو خوف نہ کھاؤگے؛ \q2 بَلکہ جَب تُم بِستر پر دراز ہوگے تو میٹھی نیند سوؤگے۔ \q1 \v 25 کسی ناگہاں آفت کا خوف نہ کرو \q2 اَور نہ اَیسی بربادی کا جو بدکار پر آ پڑتی ہے، \q1 \v 26 کیونکہ یَاہوِہ تمہارا سہارا ہوں گے \q2 وہ تمہارے پاؤں کو پھندے میں پھنسنے نہ دیں گے۔ \b \q1 \v 27 جَب تمہارے مقدور میں ہو، \q2 تو بھلائی کے حقداروں کو بھلائی سے محروم نہ رکھنا۔ \q1 \v 28 جَب تمہارے پاس دینے کو کچھ ہو، \q2 تو اُس وقت اَپنے ہمسایہ سے یہ نہ کہنا، ”ابھی جاؤ، پھر آنا؛ \q2 یہ میں تُمہیں کل دُوں گا۔“ \q1 \v 29 اَپنے ہمسایہ کے خِلاف بدی کا کویٔی منصُوبہ نہ باندھنا، \q2 جَب کہ وہ تمہارے پڑوس میں بے خوف رہتاہے۔ \q1 \v 30 کسی آدمی پر بلاوجہ اِلزام نہ لگانا۔ \q2 جَب کہ اُس نے تُمہیں کچھ نُقصان نہ پہُنچایا ہو۔ \b \q1 \v 31 کسی ہمسایہ ظالِم پر رشک نہ کرنا \q2 نہ اُس کی کویٔی راہ اِختیار کرنا۔ \b \q1 \v 32 کیونکہ یَاہوِہ کجرو سے نفرت کرتے ہیں \q2 لیکن راستبازوں کے ساتھ اُن کی رِفاقت ہے۔ \q1 \v 33 بدکار کے گھر پر یَاہوِہ کی لعنت ہوتی ہے، \q2 لیکن راستباز کے مَسکن کو وہ برکت دیتے ہیں۔ \q1 \v 34 یَاہوِہ مغروُر ٹھٹّھے بازوں کا مذاق اُڑاتے ہیں \q2 لیکن خاکسار اَور حلیموں پر مہربانی کرتے ہیں۔ \q1 \v 35 دانشمند اِعزاز کے وارِث ہوتے ہیں، \q2 لیکن احمقوں کو وہ شرمندہ کرکے چھوڑتے ہیں۔ \c 4 \s1 حِکمت کا درجہ نہایت ہی اعلیٰ ہے \q1 \v 1 اَے میرے بیٹو! باپ کی تربّیت پر کان لگاؤ؛ \q2 متّوجہ ہو اَور فہم حاصل کرو۔ \q1 \v 2 میں تُمہیں اَچھّی باتیں سِکھا رہا ہُوں، \q2 لہٰذا میری تعلیم کو ترک نہ کرنا۔ \q1 \v 3 میں بھی کبھی اَپنے باپ کے گھر میں بیٹا تھا، \q2 اَور ابھی نازک اندام اَور اَپنی ماں کا لاڈلا تھا، \q1 \v 4 تَب باپ نے مُجھے تعلیم دی اَور کہا: \q2 ”اَپنے سارے دِل سے میری باتوں کو اَپنالو؛ \q2 اَور میرے اَحکام بجا لاؤ اَور زندہ رہو۔ \q1 \v 5 حِکمت حاصل کرو، فہم کو اَپنالو؛ \q2 میری باتوں کو فراموش نہ کرو اَور نہ اُن سے منحرف ہونا۔ \q1 \v 6 حِکمت کو ترک نہ کرو اَور وہ تمہاری حِفاظت کرےگی؛ \q2 اُس سے مَحَبّت رکھو اَور وہ تمہاری نگہبانی کرےگی۔ \q1 \v 7 حِکمت اعلیٰ ترین شَے ہے اِس لیٔے حِکمت حاصل کرو۔ \q2 خواہ تمہاری ساری پُونجی خرچ ہو جائے تو بھی فہم حاصل کرو۔ \q1 \v 8 حِکمت کی قدر کرو، تو وہ تُمہیں سرفراز کرےگی؛ \q2 اُسے گلے لگا لو اَور وہ تُمہیں عزّت بخشے گی۔ \q1 \v 9 وہ تمہارے سَر پر فضیلت کا سِہرا باندھے گی \q2 اَور تُمہیں جلالی تاج عطا کرےگی۔“ \b \q1 \v 10 اَے میرے بیٹے! سُنو اَور مَیں جو کچھ کہتا ہُوں اُسے قبُول کر لو، \q2 اَور تمہاری عمر دراز ہوگی۔ \q1 \v 11 مَیں نے تُمہیں حِکمت کی راہ بتایٔی ہے، \q2 اَور راہ راست پر تمہاری رہنمائی کی ہے۔ \q1 \v 12 جَب تُم چلوگے تو تمہارے قدموں میں رُکاوٹ پیش نہ آئے گی؛ \q2 اَور جَب تُم دَوڑوگے تو ٹھوکر نہ کھاؤگے۔ \q1 \v 13 تربّیت کو پکڑے رہو؛ اُسے جانے نہ دو؛ \q2 اُس کی اَچھّی طرح حِفاظت کرو کیونکہ وہ تمہاری زندگی ہے۔ \q1 \v 14 بدکاروں کے راستہ پر قدم نہ رکھنا، \q2 نہ بدکرداروں کی راہ میں چلنا۔ \q1 \v 15 اُس سے بچنا۔ اُن راہوں پر بھی مت جانا؛ \q2 اُس سے مُڑ کر اَپنی راہ الگ لینا۔ \q1 \v 16 کیونکہ بدکار بُرائی کئے بغیر سو نہیں سکتے؛ \q2 اَور جَب تک وہ کسی کو گرا نہ دیں، اُنہیں نیند نہیں آتی۔ \q1 \v 17 وہ بدی کی روٹی کھاتے ہیں \q2 اَور ظُلم کا انگوری شِیرہ پیتے ہیں۔ \b \q1 \v 18 راستبازوں کی راہ صُبح کی پہلی کِرن کی مانند ہوتی ہے، \q2 جِس کی رَوشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔ \q1 \v 19 لیکن بدکاروں کی راہ گہری تاریکی کی مانند ہوتی ہے؛ \q2 وہ نہیں جانتے کہ وہ کِن چیزوں سے ٹھوکر کھا جایٔیں گے۔ \b \q1 \v 20 اَے میرے بیٹے! میں جو کچھ کہتا ہُوں اُس پر توجّہ کرو؛ \q2 میرے کلام پر کان لگاؤ۔ \q1 \v 21 اُسے اَپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دینا، \q2 بَلکہ اُنہیں اَپنے دِل میں رکھنا؛ \q1 \v 22 کیونکہ جو اُسے پا لیتے ہیں، اُن کے لیٔے وہ زندگی ہے \q2 اَور اِنسان کے سارے جِسم کے لیٔے صحت۔ \q1 \v 23 سَب سے بڑھ کر اَپنے دِل کی حِفاظت کرنا، \q2 کیونکہ وہ زندگی کا سرچشمہ ہے۔ \q1 \v 24 اَپنے مُنہ کو کَج گوئی سے دُور رکھنا؛ \q2 اَور بدگوئی کو اَپنے لبوں کے پاس تک نہ آنے دینا۔ \q1 \v 25 تمہاری آنکھیں سامنے ہی دیکھیں، \q2 اَور تمہاری نگاہ آگے کی طرف جمی رہے۔ \q1 \v 26 اَپنے پاؤں کے لیٔے ہموار راہیں تیّار کرو \q2 اَور اُن ہی پُختہ راہوں پر قدم بڑھاؤ۔ \q1 \v 27 نہ داہنے مُڑو نہ بائیں؛ \q2 بَلکہ اَپنے پاؤں کو بدی سے ہٹائے رکھو۔ \c 5 \s1 زنا کے خِلاف تنبیہ \q1 \v 1 اَے میرے بیٹے! میری حِکمت پر توجّہ کرو، \q2 میرے فہم کی باتوں کو خُوب اَچھّی طرح سُنو، \q1 \v 2 تاکہ تُم نیکی اَور بدی میں تمیز کر سکو \q2 اَور تمہارے لب علم کی حِفاظت کر سکیں۔ \q1 \v 3 کیونکہ زانیہ کے لبوں سے شہد ٹپکتا ہے، \q2 اَور اُس کی باتیں تیل سے بھی زِیادہ چکنی ہوتی ہیں؛ \q1 \v 4 لیکن آخِر میں اُن کا مزا پِت کی مانند کڑوا ثابت ہوتاہے، \q2 اَور دو دھاری تلوار کی مانند تیز۔ \q1 \v 5 اُس کے پاؤں موت کی طرف بڑھتے ہیں؛ \q2 اَور اُس کے قدم پاتال تک لے جاتے ہیں۔ \q1 \v 6 وہ راہِ زندگی کا کویٔی خیال نہیں کرتی؛ \q2 اُسے خبر تک نہیں کہ اُس کے راستے ٹیڑھے ہیں۔ \b \q1 \v 7 اِس لیٔے اَے میرے بیٹو! میری سُنو؛ \q2 اَور مَیں جو کہُوں اُس سے برگشتہ نہ ہو۔ \q1 \v 8 اَیسی راہ پر چلو جو اَیسی عورت سے دُورہو، \q2 اَور اُس کے گھر کے دروازہ کے پاس بھی نہ جانا، \q1 \v 9 کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم اَپنی عزّت دُوسروں کے حوالہ کر دو \q2 اَور اَپنے سال کسی ظالِم کو دے دو، \q1 \v 10 اَیسا نہ ہو کہ بیگانہ تمہاری دولت سے عید منائیں \q2 اَور تمہاری محنت کی کمائی کسی اجنبی کے گھر جائے۔ \q1 \v 11 اَپنی زندگی کے آخِر میں، \q2 جَب تمہارا گوشت اَور تمہارا جِسم گھُل جایٔیں گے تَب تُم نوحہ کروگے۔ \q1 \v 12 اَور تَب وہ شکوہ کرےگا، ”مَیں نے تربّیت سے کیسی عداوت رکھی! \q2 اَور میرے دِل نے ملامت کو کیسے ٹھکرایا! \q1 \v 13 مَیں نے اَپنے اُستادوں کا کہا نہ مانا، \q2 اَور اَپنی تربّیت کرنے والوں کی نہ سُنی۔ \q1 \v 14 یہاں تک کہ میں ساری جماعت کے سامنے، \q2 تقریباً ہر بُرائی میں مُبتلا کھڑا ہوں۔“ \b \q1 \v 15 تُم اَپنے ہی حوض\f + \fr 5‏:15 \fr*\fq حوض \fq*\ft ایک زمین دوز کمرہ، جسے بارش کا پانی جمع کرنے کے لیٔے اِستعمال کیا جاتا ہے۔\ft*\f* کا پانی پینا، \q2 اَور اَپنے ہی کوئیں سے بہتا ہُوا پانی اِستعمال میں لانا۔ \q1 \v 16 کیا تمہارے چشمے گلی کوچوں میں، \q2 اَور پانی کی ندیاں چوراہوں میں بہہ جایٔیں؟ \q1 \v 17 وہ صِرف تمہارے ہی لیٔے ہُوں، \q2 تمہارے ساتھ اَور بیگانوں کے لیٔے نہیں۔ \q1 \v 18 تمہارا سوتا مُبارک ہو، \q2 اَور تُم اَپنی جَوانی کی بیوی کے ساتھ مسرُور رہو۔ \q1 \v 19 جو ایک پیاری سِی ہِرنی اَور دلربا غزال کی مانند ہے۔ \q2 اُس کی چھاتِیاں تُمہیں ہمیشہ راحت بخشیں، \q2 اَور اُس کی مَحَبّت کے تُم ہمیشہ فریفتہ رہو۔ \q1 \v 20 اَے میرے بیٹے! تُم کسی زانیہ پر کیوں فریفتہ ہو؟ \q2 اَور کسی دُوسرے کی بیوی کو آغوش میں کیوں لو؟ \b \q1 \v 21 کیونکہ اِنسان کی راہیں یَاہوِہ کی نگاہ میں ہیں، \q2 اَور وہ اُس کی تمام راہوں کو جانچتے ہیں۔ \q1 \v 22 بدکار کی بدکاریاں اُسے پھندے میں پھنسا لیتی ہیں؛ \q2 اُس کے گُناہوں کی رسّیاں اُسے مضبُوطی سے جکڑ لیتی ہیں۔ \q1 \v 23 وہ تربّیت نہ پانے کے سبب، \q2 اَور اَپنی حماقت کی کثرت کے باعث گُمراہ ہوکر ہلاک ہو جائے گا۔ \c 6 \s1 حماقت کے خِلاف تنبیہ \q1 \v 1 اَے میرے بیٹے! اگر تُم نے اَپنے پڑوسی کی ضمانت دی ہے، \q2 اَور اگر تُم نے کسی اجنبی سے شرط لگا کر ذمّہ داری قبُول کی ہے، \q1 \v 2 اگر تُم اَپنی ہی باتوں کے پھندے میں پھنس گئے ہو۔ \q2 اَور اَپنے ہی مُنہ کی باتوں سے پکڑے گئے ہو، \q1 \v 3 تو اَے میرے بیٹے! اَپنے آپ کو بچانے کی تدبیر کرو، \q2 کیونکہ تُم اَپنے پڑوسی کے ہاتھ میں پڑ چُکے ہو: \q1 جاؤ اَور نہایت خاکساری سے؛ \q2 اَپنے پڑوسی سے اِلتجا کرو! \q1 \v 4 اَپنی آنکھوں میں نیند نہ آنے دو، \q2 اَور نہ اَپنی پلکوں کو جھپکنے دو۔ \q1 \v 5 تُم اَپنے آپ کو ہِرنی کی مانند شِکاری کے ہاتھ سے، \q2 اَور چڑیا کی مانند صیّاد کے جال سے چھُڑا لو۔ \b \q1 \v 6 اَے کاہل! چیونٹی کے پاس جا؛ \q2 اَور اُس کی روِشوں پر غور کر اَور دانشمند بَن جا! \q1 \v 7 اُس کا کویٔی قائد نہیں ہوتا، \q2 نہ ہی کویٔی نِگراں یا حاکم ہوتاہے، \q1 \v 8 تو بھی وہ گرمی کے موسم میں اَپنی خُوراک بٹورتی ہے \q2 اَور فصل کٹتے وقت\f + \fr 6‏:8 \fr*\fq فصل کٹتے وقت \fq*\ft سردیوں کا موسم\ft*\f* اَپنے لیٔے غِذا جمع کرتی ہے۔ \b \q1 \v 9 اَے کاہل! تُو کب تک وہاں پڑا رہے گا؟ \q2 تُو اَپنی نیند سے کب بیدار ہوگا؟ \q1 \v 10 تھوڑی سِی نیند، ذرا سِی جھپکی، \q2 تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے پڑے رہنا۔\f + \fr 6‏:10 \fr*\ft یہ سست کی بے عملی کی علامت ہے۔\ft*\f* \q1 \v 11 تَب تُم پر راہزن کی مانند مفلسی \q2 اَور مُسلّح آدمی کی مانند تنگ دستی آ پڑےگی۔ \b \q1 \v 12 بدمعاش اَور بدکار آدمی، \q2 جِس کا مُنہ بدگوئی سے بھرا ہُواہے، \q2 \v 13 جو آنکھ مارتا ہے، \q2 اَور اَپنے پاؤں پٹکتا ہے \q2 اَور اَپنی اُنگلیوں سے اِشارہ کرتا ہے، \q2 \v 14 جو اَپنے دِل میں مکر رکھ کر بُرے منصُوبے باندھتا ہے۔ \q2 اَور ہمیشہ فتنہ برپا کرتا ہے۔ \q1 \v 15 اِس لیٔے اُس پر آفت ناگہاں آ پڑےگی؛ \q2 وہ بغیر کسی علاج کے یک لخت تباہ ہو جائے گا۔ \b \li1 \v 16 چھ باتوں سے یَاہوِہ کو نفرت ہے، \li2 بَلکہ سات ہیں جِن سے اُنہیں کراہیّت ہے: \li3 \v 17 مغروُر آنکھیں، \li3 جھُوٹی زبان، \li3 بے قُصُور کا خُون بہانے والے ہاتھ، \li3 \v 18 بدی کے منصُوبے باندھنے والا دِل، \li3 شرارت کے لیٔے تیزرَو پاؤں، \li3 \v 19 جھُوٹا گواہ جو دروغ گوئی سے کام لیتا ہے \li3 اَور وہ آدمی جو بھائیوں\f + \fr 6‏:19 \fr*\fq بھائیوں \fq*\ft طبقہ یا برادری\ft*\f* میں نفاق ڈالتا ہے۔ \s1 زنا کے خِلاف تنبیہ \q1 \v 20 اَے میرے بیٹے! اَپنے باپ کے اَحکام بجا لاؤ \q2 اَور اَپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کرو۔ \q1 \v 21 اُنہیں اَپنے دِل پر ہمیشہ باندھے رکھو؛ \q2 اَور اَپنے گلے کا ہار بنالو۔ \q1 \v 22 جَب تُم چلوگے تو وہ تمہاری رہنمائی؛ \q2 سوؤگے تو وہ تمہاری نگہبانی؛ \q2 اَور جَب جاگوگے تو وہ تُم سے باتیں کرےگی۔ \q1 \v 23 کیونکہ یہ اَحکام چراغ، اَور یہ تعلیم رَوشنی ہے، \q2 اَور تربّیت کے لیٔے سرزنش زندگی کی راہ ہے۔ \q1 \v 24 جو تُمہیں بداخلاق عورت سے، \q2 اَور بدچلن بیوی کی چاپلوس زبان سے بچاتا ہے۔ \b \q1 \v 25 اُس کے حُسن پر اَپنے دِل میں شہوت سے مغلُوب نہ ہو \q2 اَور اُس کی آنکھوں کا شِکار ہونے سے بچے رہنا۔ \b \q1 \v 26 کیونکہ فاحِشہ تُمہیں روٹی کے ٹُکڑوں کا مُحتاج بنا دیتی ہے،\f + \fr 6‏:26 \fr*\ft طوائف کی قیمت ایک روٹی کے برابر ہے۔\ft*\f* \q2 اَور زانیہ تمہاری جان ہی کا شِکار کر لیتی ہے۔ \q1 \v 27 کیا یہ ممکن ہے کہ آدمی اَپنے دامن میں آگ بٹورے \q2 اَور اُس کے کپڑے نہ جلیں؟ \q1 \v 28 کیا یہ ممکن ہے کہ کویٔی اَنگاروں پر چلے \q2 اَور اُس کے پاؤں نہ جھلسیں؟ \q1 \v 29 وہ آدمی بھی اَیسا ہی ہے جو کسی دُوسرے آدمی کی عورت کے پاس جاتا ہے؛ \q2 جو کویٔی اُسے چھُوئے وہ بے سزا نہ رہے گا۔ \b \q1 \v 30 چور اگر بھُوک کے مارے اَپنا پیٹ بھرنے کے لیٔے چوری کرے \q2 تو لوگ اُسے حقیر نہیں جانتے۔ \q1 \v 31 لیکن اگر وہ چوری کرتا پکڑا جائے، تو اُسے سات گُنا اَدا کرنا ہوگا، \q2 خواہ اُسے اَپنے گھر کا سارا مال ہی کیوں نہ دینا پڑے۔ \q1 \v 32 جو آدمی زنا کرتا ہے وہ کم عقل ہے؛ \q2 اَیسا کرنے والا اَپنے آپ کو تباہ کر لیتا ہے۔ \q1 \v 33 وہ گھونسے کھاتا اَور ذِلّت اُٹھاتا ہے، \q2 اُس کی رُسوائی کبھی نہ مٹےگی؛ \b \q1 \v 34 کیونکہ حَسد خَاوند کے قہر کو بھڑکاتا ہے، \q2 اَور وہ اِنتقام کے وقت ہرگز ترس نہ کھائے گا۔ \q1 \v 35 وہ کویٔی مُعاوضہ قبُول نہ کرےگا؛ \q2 اَور رشوت لینے سے بھی اِنکار کرےگا خواہ وہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو۔ \c 7 \s1 زانیہ کے خِلاف تنبیہ \q1 \v 1 اَے میرے بیٹے! میری باتوں کو مانو \q2 اَور میرے حُکموں کو اَپنے دِل میں رکھو۔ \q1 \v 2 میرے اَحکام بجا لاؤ تو تُم زندہ رہوگے؛ \q2 اَور میری تعلیم کی اَپنی آنکھ کی پتلی کی طرح حِفاظت کرنا۔ \q1 \v 3 میری تعلیم اَپنی اُنگلیوں پر باندھ لینا؛ \q2 اَور اَپنے دِل کی تختی پر لِکھ لینا۔ \q1 \v 4 حِکمت سے کہو، ”تُو میری بہن ہے،“ \q2 اَور فہم کو ”اَپنا رشتہ دار قرار دو،“ \q1 \v 5 وہ تُمہیں زانیہ سے، \q2 اَور گُمراہ بیوی اَور اُس کی شہوت پرست باتوں سے بچائے رکھے گی۔ \b \q1 \v 6 مَیں نے اَپنے گھر کی کھڑکی \q2 یعنی اَپنے جھروکے میں سے جھانکا۔ \q1 \v 7 تَب مَیں نے نادان لوگوں میں، \q2 اَور جَوانوں کے درمیان، \q2 ایک نوجوان کو دیکھا جِس میں سمجھ کی کمی تھی۔ \q1 \v 8 وہ اُس کے گھر کے موڑ کے پاس کی گلی پر چلا جا رہاتھا،\f + \fr 7‏:8 \fr*\ft ایک بد اَخلاق عورت کا گھر\ft*\f* \q2 اُس نے اُس کے گھر کی راہ لی \q1 \v 9 شام کے وقت جَب دِن ڈھل رہاتھا، \q2 اَور رات کی تاریکی گہری ہو رہی تھی۔ \b \q1 \v 10 ایک عورت اُس سے مِلنے آئی، \q2 جو فاحِشہ کا لباس پہنے ہُوئے تھی اَور بڑی چالاک دِکھائی دیتی تھی۔ \q1 \v 11 (وہ بُلند آواز اَور چنچل تھی، \q2 اَور اُس کے پاؤں گھر میں نہیں ٹکتے تھے؛ \q1 \v 12 کبھی کوچوں میں تو کبھی چوراہوں پر، \q2 بَلکہ ہر موڑ پر وہ تاک میں بیٹھی رہتی تھی۔) \q1 \v 13 اُس نے اُسے پکڑکر چُوما \q2 اَور نہایت بے حیائی سے اُس سے کہنے لگی: \b \q1 \v 14 ”میرے گھر پر سلامتی کی نذروں کی قُربانیاں فرض تھیں \q2 آج مَیں نے خُدا کے لئے اَپنی مَنّتیں پُوری کی ہیں۔ \q1 \v 15 اِس لیٔے میں تُم سے مِلنے کو نکلی؛ \q2 مَیں نے تُمہیں تلاش کیا اَور تُمہیں پالیاہے! \q1 \v 16 مَیں نے اَپنے بِستر پر \q2 مِصر کے رنگین سُوت کے پلنگ پوش بچھائے ہیں۔ \q1 \v 17 مَیں نے اَپنے بِستر کو \q2 مُر اَور عُود اَور دارچینی سے مہکایا ہے۔ \q1 \v 18 آؤ، ہم صُبح تک پیار کے جام نوش کریں؛ \q2 اَور عشق بازی سے لُطف اَندوز ہوں! \q1 \v 19 میرا خَاوند گھر میں نہیں ہے؛ \q2 وہ لمبے سفر پر چلا گیا ہے۔ \q1 \v 20 وہ رُوپوں سے بھری ہُوئی تھیلی اَپنے ساتھ لے گیا ہے \q2 اَور پُورے چاند تک\f + \fr 7‏:20 \fr*\fq پُورے چاند تک \fq*\ft مہینے کے وَسط میں دو ہفتوں تک واپس نہیں آئے گا۔\ft*\f* لَوٹ کر نہیں آئے گا۔“ \b \q1 \v 21 اُس نے اَپنی میٹھی میٹھی باتوں سے اُسے پھُسلا لیا؛ \q2 اَور اَپنی چکنی چُپڑی باتوں سے اُسے بہکا لیا۔ \q1 \v 22 احمق فوراً اُس کے پیچھے ہو لیا \q2 جَیسے بَیل ذبح ہونے کے لیٔے جاتا ہو، \q2 یا ہِرنی جال میں پھنسنے کے لیٔے \q1 \v 23 یہاں تک کہ ایک تیر اُس کے جگر کے پار ہو جاتا ہے، \q2 جَیسے ایک چڑیا صیّاد کے دام کی طرف تیزی سے کھنچی چلی جاتی ہے۔ \b \q1 \v 24 لہٰذا اَے میرے بیٹو! میری سُنو؛ \q2 مَیں جو کچھ کہتا ہُوں اُس پر دھیان دو۔ \q1 \v 25 اَپنے دِل کو اَیسی عورت کی راہوں کی طرف مائل نہ ہونے دو \q2 نہ اُس کے راستوں سے دھوکا کھاؤ۔ \q1 \v 26 اُس نے کیٔی ایک کو شِکار کرکے مار گرایا ہے؛ \q2 اُس کے مقتول بے شُمار ہیں۔ \q1 \v 27 اُس کا گھر پاتال کی شاہراہ ہے، \q2 جو موت کی کوٹھریوں کی طرف لے جاتی ہے۔ \c 8 \s1 حِکمت کی دعوت \q1 \v 1 کیا حِکمت پُکار نہیں رہی؟ \q2 اَور فہم اَپنی آواز بُلند نہیں کر رہا؟ \q1 \v 2 وہ تو راہ کے کنارے کی اُونچائیوں پر، \q2 جہاں راستے ملتے ہیں، کھڑی ہو جاتی ہے؛ \q1 \v 3 پھاٹکوں کے پاس جو شہر کے مدخل پر ہیں، \q2 یعنی دروازوں پر وہ زور سے پُکارتی ہے: \q1 \v 4 ”اَے لوگو! میں تُمہیں پُکارتی ہُوں؛ \q2 مَیں تمام بنی آدمؔ کو آواز دیتی ہُوں۔ \q1 \v 5 تُم جو سادہ دِل ہو، ہوشیاری سیکھو؛ \q2 تُم جو احمق ہو، دانائی حاصل کرو۔ \q1 \v 6 سُنو، کیونکہ میرے پاس کہنے کو قابلِ اِعتماد باتیں ہیں؛ \q2 میں راستی کی بات کہنے کے لیٔے اَپنے لب کھولتی ہُوں۔ \q1 \v 7 میرا مُنہ صِرف سچ کہتاہے، \q2 کیونکہ میرے لبوں کو بدی سے نفرت ہے۔ \q1 \v 8 میرے مُنہ کی سَب باتیں صداقت ہیں؛ \q2 اُن میں سے ایک بھی ٹیڑھی ترچھی نہیں ہے۔ \q1 \v 9 صاحبِ فہم کے لیٔے وہ سَب صحیح ہیں؛ \q2 اَور صاحبِ علم کے لیٔے وہ راست ہیں۔ \q1 \v 10 چاندی کے عوض میری تربّیت اِختیار کر لو، \q2 اَور خالص سونے کی بجائے علم، \q1 \v 11 کیونکہ حِکمت لعل سے زِیادہ بیش قیمتی ہے، \q2 تمہاری کسی بھی دِل پسند چیز کا اُس سے موازنہ نہیں کیا جا سَکتا۔ \b \q1 \v 12 ”میں جو حِکمت ہُوں، میرا اَور ہوشیاری کا مَسکن ایک ہی ہے؛ \q2 میں علم اَور شعور رکھتی ہُوں۔ \q1 \v 13 یَاہوِہ کا خوف ماَننا، بدی سے عداوت رکھناہے، \q2 مُجھے غُرور، شیخی، \q2 بُرے چال چلن اَور کجگو مُنہ سے نفرت ہے۔ \q1 \v 14 مشورت اَور نصیحت میرے پاس ہیں؛ \q2 میں فہم اَور قُدرت کی مالک ہُوں۔ \q1 \v 15 میری بدولت بادشاہ حُکومت کرتے ہیں \q2 اَور حُکمراں عادلانہ قوانین نافذ کرتے ہیں؛ \q1 \v 16 میری بدولت اُمرا، \q2 اَور تمام حاکم جو زمین پر راستی سے حُکمرانی کرتے ہیں۔ \q1 \v 17 جو مُجھ سے مَحَبّت رکھتے ہیں، میں اُن سے مَحَبّت رکھتی ہُوں، \q2 اَورجو مُجھے ڈھونڈتے ہیں، وہ مُجھے پا لیتے ہیں۔ \q1 \v 18 دولت اَور عزّت میرے پاس ہے، \q2 بَلکہ پائدار سرمایہ اَور خُوشحالی بھی۔ \q1 \v 19 میرا پھل خالص سونے سے بھی بہتر ہے؛ \q2 اَور میری پیداوار خالص چاندی سے افضل ہے۔ \q1 \v 20 میں راستبازی کی راہ پر؛ \q2 اِنصاف کے راستوں کے ساتھ ساتھ چلتی ہُوں۔ \q1 \v 21 اَورجو مُجھ سے مَحَبّت رکھتے میں اُن کو مالا مال کرتی \q2 اَور اُن کے خزانے بھر دیتی ہُوں۔ \b \q1 \v 22 ”اَپنی قدیم صنعتیں قائِم کرنے سے پہلے، \q2 یَاہوِہ نے مُجھے اَپنی اَوّلین صنعت کے طور پر پیدا کیا؛ \q1 \v 23 اَیسا اَزل ہی سے مُقرّر تھا، \q2 یعنی اِبتدا سے جَب کہ دُنیا وُجُود میں نہ آئی تھی۔ \q1 \v 24 جَب سمُندر بھی نہ تھے، اَور نہ پانی سے بھرے ہُوئے چشمے تھے؛ \q2 مُجھے پیدا کیا گیا۔ \q1 \v 25 اِس سے قبل کہ پہاڑ \q2 اَور ٹیلے اَپنی اَپنی جگہ پر قائِم کئے جاتے، مُجھے پیدا کیا گیا، \q1 \v 26 بَلکہ اِس سے بھی قبل کہ خُدا زمین کو یا اُس کے میدانوں کو بناتا \q2 یا زمین کی خاک کو وُجُود میں لاتا۔ \q1 \v 27 جَب خُدا نے آسمان کو قائِم کیا، تَب میں وہیں تھی، \q2 جَب اُنہُوں نے گہراؤ کی سطح پر اُفق کا دائرہ کھینچا، \q1 \v 28 جَب اُنہُوں نے اُوپر بادل بنائے \q2 اَور گہراؤ میں مضبُوطی سے چشمے قائِم کئے، \q1 \v 29 جَب اُنہُوں نے سمُندر کی حدیں باندھیں \q2 تاکہ پانی حُکم سے باہر نہ جائے، \q2 اَور جَب اُنہُوں نے زمین کی بُنیادوں کے نِشان لگائے۔ \q1 \v 30 تَب میں ہی ماہر کاریگر\f + \fr 8‏:30 \fr*\fq ماہر کاریگر \fq*\ft یعنی چُھوٹے بچّہ کی مانند\ft*\f* کے طور پر خُدا کے پاس تھی، \q2 میری خُوشی میں روز بروز اِضافہ ہوتا تھا، \q2 اَور مَیں اُن کی حُضُوری میں ہمیشہ شادمان رہتی تھی، \q1 \v 31 مَیں اُن کی ساری دُنیا سے خُوش تھی \q2 اَور بنی آدمؔ کی صحبت میں مُجھے خُوشی ملتی تھی۔ \b \q1 \v 32 ”اِس لیٔے اَب اَے میرے بیٹو، میری سُنو؛ \q2 مُبارک ہیں وہ جو میری راہوں پر چلتے ہیں۔ \q1 \v 33 میری ہدایت کو سُنو اَور دانشمند بنو، \q2 اُسے نظرانداز نہ کرو۔ \q1 \v 34 مُبارک ہے وہ آدمی جو میری سُنتا ہے، \q2 اَور ہر روز میرے پھاٹکوں پر ہوشیار کھڑا رہتاہے، \q2 اَور میرے دروازہ پر میرا اِنتظار کرتا ہے۔ \q1 \v 35 کیونکہ جو مُجھے پاتاہے، زندگی پاتاہے \q2 اَور اُس پر یَاہوِہ کی نظرِ عنایت ہوتی ہے۔ \q1 \v 36 لیکن جو مُجھے نہیں پاتا، وہ اَپنا ہی نُقصان کرتا ہے؛ \q2 اَورجو مُجھ سے عداوت رکھتے ہیں، وہ سَب موت سے مَحَبّت رکھتے ہیں۔“ \c 9 \s1 حِکمت اَور حماقت کی دعوتیں \q1 \v 1 حِکمت نے اَپنا گھر بنا لیا؛ \q2 اُس نے اَپنے ساتوں سُتون تراش لیٔے ہیں۔ \q1 \v 2 اُس نے اَپنا قُربانی کا گوشت پکا لیا اَور اَپنے جام میں شراب اُنڈیل لی ہے؛ \q2 اَور اَپنا دسترخوان بھی آراستہ کر لیا ہے۔ \q1 \v 3 وہ اَپنی سہیلیوں کو اُس خبر کے ساتھ روانہ کر چُکی ہے \q2 اَور خُود بھی شہر کے بالا ترین مقام سے پُکار رہی ہے۔ \q2 \v 4 ”جو کوئی سادہ دِل ہے وہ یہاں آ جائے!“ \q1 نادان لوگوں سے وہ یہ کہتی ہے: \q2 \v 5 ”آؤ، میرے ساتھ کھانے میں شریک ہو جاؤ۔ \q2 اَور میرے تیّار کئے ہُوئے جامِ شراب میں سے شراب لے کر پیو۔ \q1 \v 6 سادہ پن چھوڑ دو تاکہ زندہ رہو؛ \q2 اَور فہم کی راہ پر چلو۔“ \b \q1 \v 7 جو کسی ٹھٹّھےباز کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہے وہ ذِلّت کا مُنہ دیکھتا ہے؛ \q2 اَورجو بدکار کو تنبیہ کرتا ہے گالِیاں کھاتا ہے۔ \q1 \v 8 ٹھٹّھےباز کو مت ڈانٹو، اَیسا نہ ہو وہ تُم سے نفرت کرنے لگے؛ \q2 لیکن دانشمند کو ڈانٹ تو وہ تُم سے مَحَبّت رکھےگا۔ \q1 \v 9 اَور تُم سے تربّیت پا کر اَور بھی دانا ہو جائے گا؛ \q2 صادق کو تعلیم دو، تو اُس کے علم میں اِضافہ ہوگا۔ \b \q1 \v 10 یَاہوِہ کا خوف حِکمت کی اِبتدا ہے، \q2 اَور اُس قُدُّوس خُدا کا عِرفان ہی دانش ہے۔ \q1 \v 11 کیونکہ میری بدولت تمہارے ایّام بڑھ جایٔیں گے، \q2 اَور تمہاری زندگی کے بَرس زِیادہ ہو جایٔیں گے۔ \q1 \v 12 اگر تُم دانشمند ہو تو تمہاری دانشمندی تمہارا اجر ہے؛ \q2 اَور اگر تُم دانش کا مذاق اُڑاتے ہو، تُم خُود ہی بھگتوگے۔ \b \q1 \v 13 بےوقُوف عورت شور مچاتی ہے؛ \q2 وہ نادان ہے اَور کچھ نہیں جانتی۔ \q1 \v 14 وہ اَپنے گھر کے دروازہ پر، \q2 اَور شہر کے کسی اُونچے مقام پر بیٹھ جاتی ہے، \q1 \v 15 اَور اُن راہ گیروں کو، \q2 جو اَپنے اَپنے راستہ پر سیدھے چلے جا رہے ہیں، یہ کہہ کر پُکارتی ہے کہ \q2 \v 16 ”جو کوئی سادہ دِل ہے، وہ یہاں آ جائے!“ \q1 نادان لوگوں سے وہ یہ کہتی ہے، \q2 \v 17 ”چوری کا پانی میٹھا ہوتاہے؛ \q2 اَور پوشیدگی کی روٹی لذیذ ہوتی ہے!“ \q1 \v 18 لیکن اَیسے جاہل لوگ شاید ہی جانتے ہیں کہ وہاں جانے والے دَم توڑ چُکے ہیں، \q2 اَور اُس عورت کے مہمان پاتال کی گہرائی میں پہُنچ چُکے ہیں۔ \c 10 \ms1 شُلومونؔ کی امثال \p \v 1 شُلومونؔ کی امثال: \q1 دانا بیٹا اَپنے باپ کے لیٔے خُوشی لاتا ہے، \q2 لیکن احمق بیٹا اَپنی ماں کے غم کا باعث ہوتاہے۔ \b \q1 \v 2 ناجائز طور پر حاصل کئے خزانے کویٔی فائدہ نہیں پہُنچاتے، \q2 لیکن راستی موت سے نَجات دِلاتی ہے۔ \b \q1 \v 3 یَاہوِہ صادق کو بھُوکا نہیں رہنے دیتے، \q2 لیکن وہ بدکار کی خواہشات کبھی پُوری نہیں ہونے دیتے۔ \b \q1 \v 4 کاہل ہاتھ اِنسان کو مُفلس بنا دیتے ہیں، \q2 لیکن محنتی ہاتھ دولت لاتے ہیں۔ \b \q1 \v 5 جو گرمی کے دِنوں\f + \fr 10‏:5 \fr*\fq گرمی کے دِنوں \fq*\ft فصل کا موسم\ft*\f* میں فصل جمع کرتا ہے وہ دانا بیٹا ہے، \q2 لیکن جو فصل کاٹنے کے وقت سوتا رہتاہے وہ باعث شرم ہے۔ \b \q1 \v 6 راستباز کے سَر پر برکتوں کا تاج ہوتاہے، \q2 لیکن بدکار کے چہرہ سے ظُلم جھانکتا ہے۔ \b \q1 \v 7 راستبازوں کی یاد مُبارک ہے، \q2 لیکن بدکاروں کا نام سڑ جائے گا۔ \b \q1 \v 8 دانا دِل اَحکام بجا لاتے ہیں، \q2 لیکن بکواس کرنے والا احمق برباد ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 9 دیندار آدمی بے خوف ہوکر چلتا ہے، \q2 لیکن جو ٹیڑھی راہ اِختیار کرتا ہے وہ پہچان لیا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 10 آنکھ مارنے والا رنج پہُنچاتا ہے، \q2 لیکن بکواس کرنے والا احمق برباد ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 11 صادق کا مُنہ چشمہ حیات ہے، \q2 لیکن بدکار کے مُنہ سے ظُلم جھانکتا ہے۔ \b \q1 \v 12 عداوت تنازعہ پیدا کرتی ہے، \q2 لیکن مَحَبّت سَب خطاؤں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ \b \q1 \v 13 صاحبِ فہم کے لبوں پر حِکمت پائی جاتی ہے، \q2 لیکن کم عقل کی پیٹھ کے لیٔے لٹھ ہے۔ \b \q1 \v 14 دانا آدمی علم جمع کرتے ہیں، \q2 لیکن احمق کا مُنہ ہلاکت کو دعوت دیتاہے۔ \b \q1 \v 15 اَمیروں کی دولت اُن کا محکم شہر ہے، \q2 لیکن غریبی مُفلس کی بربادی ہے۔ \b \q1 \v 16 صادقوں کی کمائی اُن کے لیٔے زندگی کا باعث ہوتی ہے، \q2 لیکن بدکاروں کی آمدنی اُن کے لیٔے بُرائی لاتی ہے۔ \b \q1 \v 17 جو تربّیت قبُول کرتا ہے وہ زندگی کی راہ بتاتا ہے، \q2 لیکن جو تنبیہ کو ٹھکراتا ہے وہ دُوسروں کو گُمراہ کرتا ہے۔ \b \q1 \v 18 جو اَپنی عداوت کو چھُپاتا ہے اُس کے ہونٹ جھُوٹے ہوتے ہیں، \q2 اَور تہمت لگانے والا احمق ہے۔ \b \q1 \v 19 کلام کی کثرت گُناہ سے خالی نہیں ہوتی، \q2 لیکن جو اَپنی زبان کو قابُو میں رکھتا ہے دانا ہے۔ \b \q1 \v 20 راستباز کی زبان خالص چاندی کی مانند ہے، \q2 لیکن بدکار کے دِل کی کویٔی قیمت نہیں ہوتی۔ \b \q1 \v 21 راستباز کے ہونٹ بہُتوں کو تقویّت دیتے ہیں، \q2 لیکن احمق نادانی کمی کے سبب مَرتے ہیں۔ \b \q1 \v 22 یَاہوِہ کی برکت دولت بخش ہے، \q2 اَور وہ اُس کے ساتھ دُکھ نہیں مِلاتا۔\f + \fr 10‏:22 \fr*\ft محنت آپ کو زِیادہ اَمیر نہیں بنا سکتی۔\ft*\f* \b \q1 \v 23 احمق اَپنی شرارت کو کھیل سمجھتا ہے، \q2 لیکن دانشمند حِکمت سے خُوش ہوتاہے۔ \b \q1 \v 24 بدکار کا خوف اُسے آ لے گا؛ \q2 صادقوں کی مُرادیں پُوری ہُوں گی۔ \b \q1 \v 25 جَب طُوفان گزر جاتا ہے تو بدکار بھی اُس کے ساتھ غائب ہو جاتے ہیں \q2 لیکن صادق ہمیشہ ثابت قدم رہتے ہیں۔ \b \q1 \v 26 جِس طرح سِرکہ دانتوں کے لیٔے اَور دُھواں آنکھوں کے لیٔے باعثِ پریشانی ہوتاہے، \q2 وَیسا ہی سُست آدمی اَپنے بھیجنے والوں کے لیٔے ہے۔ \b \q1 \v 27 یَاہوِہ کا خوف عمر کی درازی بخشتا ہے، \q2 لیکن بدکار کی عمر گھٹا دی جاتی ہے۔ \b \q1 \v 28 صادقوں کی اُمّید خُوشی لاتی ہے، \q2 لیکن بدکاروں کی اُمّید خاک میں مِل جاتی ہے۔ \b \q1 \v 29 یَاہوِہ کی راہ صادقوں کے لیٔے پناہ گاہ ہے، \q2 لیکن وہ بدکرداروں کی بربادی ہے۔ \b \q1 \v 30 صادقوں کو کبھی جنبش نہ ہوگی، \q2 لیکن بدکار مُلک میں باقی نہ رہیں گے۔ \b \q1 \v 31 صادق کے مُنہ سے حِکمت نکلتی ہے، \q2 لیکن بدگو زبان کاٹ ڈالی جائے گی۔ \b \q1 \v 32 صادقوں کے ہونٹ پسندِیدہ بات سے آشنا ہیں، \q2 لیکن بدکار کا مُنہ صِرف بدگوئی سے واقف ہوتاہے۔ \b \c 11 \q1 \v 1 دغا کے ترازو سے یَاہوِہ کو نفرت ہے، \q2 لیکن صحیح وزن والے باٹ اُس کی خُوشی کا باعث ہیں۔ \b \q1 \v 2 غُرور اَپنے ساتھ رُسوائی بھی لے آتا ہے، \q2 لیکن خاکساری اَپنے ساتھ حِکمت لاتی ہے۔ \b \q1 \v 3 راستبازوں کی راستی اُن کی رہنمائی کرتی ہے، \q2 لیکن دغاباز اَپنی ریاکاری کے باعث تباہ ہو جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 4 خُدا کے قہر کے دِن دولت کام نہیں آتی، \q2 لیکن راستی موت سے رِہائی بخشتی ہے۔ \b \q1 \v 5 بے عیب کی راستبازی اُن کی راہ کو ہموار کرتی ہے، \q2 لیکن بدکار خُود اَپنی ہی شرارت کی وجہ سے گِر جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 6 راستبازوں کی راستبازی اُن کی نَجات کا باعث ہوتی ہے، \q2 لیکن دغاباز اَپنی بُری خواہشات کا شِکار ہو جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 7 جَب بدکار اِنسان مرتا ہے تو اُس کی اُمّید بھی فنا ہو جاتی ہے؛ \q2 اُس کی کویٔی توقع بھی پُوری نہیں ہوتی۔ \b \q1 \v 8 صادق مُصیبت سے رِہائی پاتاہے، \q2 اَور بدکار اُس میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔ \b \q1 \v 9 بے دین اَپنے مُنہ سے اَپنے ہمسایہ کو تباہ کرتا ہے، \q2 لیکن صادق علم کے ذریعہ بچ جاتا ہے۔ \b \q1 \v 10 جَب صادق سرفراز ہوتاہے تو شہر کے لوگ خُوش ہوتے ہیں؛ \q2 اَور جَب بدکار ہلاک ہوتے ہیں تو لوگ خُوشی کے نعرے لگاتے ہیں۔ \b \q1 \v 11 راستبازوں کی برکت سے شہر سرفراز ہوتاہے، \q2 لیکن بدکاروں کے مُنہ کی باتوں سے وہ تباہ ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 12 کم عقل آدمی اَپنے ہمسایہ کی تحقیر کرتا ہے، \q2 لیکن صاحبِ فہم اَپنی زبان پر قابُو رکھتا ہے۔ \b \q1 \v 13 گپ بازی کرنے سے راز افشا ہو جاتا ہے، \q2 لیکن ایک قابلِ اِعتماد آدمی رازداری سے کام لیتا ہے۔ \b \q1 \v 14 ہدایت کے بغیر قوم گِر جاتی ہے، \q2 لیکن متعدّد مُشیر فتح کو یقینی بنا دیتے ہیں۔ \b \q1 \v 15 جو کسی بیگانے کی ضمانت دیتاہے، یقیناً نُقصان اُٹھاتا ہے، \q2 لیکن جو ضمانت دینے سے اِنکار کرتا ہے وہ سلامت رہتاہے۔ \b \q1 \v 16 رحم دِل عورت عزّت پاتی ہے، \q2 لیکن سنگدل لوگوں کو محض دولت ملتی ہے۔ \b \q1 \v 17 رحم دِل اِنسان اَپنی جان کے ساتھ نیکی کرتا ہے، \q2 لیکن بےرحم اَپنے جِسم کو دُکھ دیتاہے۔ \b \q1 \v 18 بدکار دھوکے سے روزی کماتا ہے، \q2 لیکن راستی بونے والا سچ مُچ اجر پاتاہے۔ \b \q1 \v 19 راستی پر چلنے والا زندگی پاتاہے، \q2 لیکن بدی کا پیرو اَپنی موت سے ہمکنار ہوتاہے۔ \b \q1 \v 20 کَج دِلوں سے یَاہوِہ کو نفرت ہے \q2 لیکن کامل روِش والوں سے وہ خُوش رہتاہے۔ \b \q1 \v 21 یقین رکھو کہ بدکار بے سزا نہیں چُھوٹے گا، \q2 لیکن جو صادق ہیں وہ آزاد ہو جایٔیں گے۔ \b \q1 \v 22 حسین عورت جو بے تمیز ہے \q2 وہ سُؤرنی کی ناک میں سونے کی نتھ کی مانند ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 23 نیکی سے صادقوں کی خواہش پُوری ہو جاتی ہے، \q2 لیکن بدکاروں کی اُمّید کا پھل غضبِ خُداوندی ہوتاہے۔ \b \q1 \v 24 کویٔی فیّاضی سے دیتاہے اَور پھر بھی بہت زِیادہ پاتاہے؛ \q2 اَور دُوسرا بہت محتاط ہوکر بھی مُفلس ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 25 فیّاض آدمی سرفراز ہوگا؛ \q2 جو دُوسروں کو تازگی بخشتا ہے خُود بھی تازگی پایٔےگا۔ \b \q1 \v 26 جو اَپنا اناج جمع کرکے بیچتا نہیں لوگ اُس پر لعنت بھیجتے ہیں، \q2 لیکن جو اُسے بیچتا ہے وہ برکت کا تاج پہنے گا۔ \b \q1 \v 27 جو بھلائی ڈھونڈتا ہے اُسے خُوشی حاصل ہوتی ہے، \q2 لیکن جو بدی ڈھونڈتا ہے، اُسے بدی ہی ملتی ہے۔ \b \q1 \v 28 جو اَپنے مال و زَر پر بھروسا کرتا ہے وہ گِر پڑےگا، \q2 لیکن صادق ہرے پتّوں کی مانند سرسبز رہیں گے۔ \b \q1 \v 29 جو اَپنے خاندان کو دُکھ پہُنچاتا ہے وہ ہَوا کا وارِث ہوگا، \q2 اَور احمق دانا آدمی کا غُلام بنے گا۔ \b \q1 \v 30 صادق کا پھل زندگی کا درخت ہے، \q2 اَور دانا ہے وہ جو دِلوں کو جیتتا ہے۔ \b \q1 \v 31 اگر راستباز کو زمین پر بدلہ دیا جائے گا، \q2 تو بے دین اَور گُنہگار کا حَشر کیا ہوگا! \b \c 12 \q1 \v 1 جو تربّیت کو عزیز رکھتا ہے وہ علم کو عزیز رکھتا ہے، \q2 لیکن جو تنبیہ سے نفرت رکھتا ہے وہ وحشی جانور کی طرح احمق ہے۔ \b \q1 \v 2 نیک آدمی پر یَاہوِہ کی نظرِکرم ہوتی ہے، \q2 لیکن یَاہوِہ بُری نیّت والے آدمی کو مُجرم ٹھہراتا ہے۔ \b \q1 \v 3 آدمی بدکاری سے قائِم نہیں رہ سَکتا، \q2 لیکن صادق کی جڑ کو جنبش نہ ہوگی۔ \b \q1 \v 4 نیک سیرت عورت اَپنے خَاوند کے لئے تاج ہوتی ہے، \q2 لیکن رُسوا بیوی اُس کی ہڈّیوں میں سڑن کی مانند ہے۔ \b \q1 \v 5 صادقوں کے منصُوبے راست ہوتے ہیں، \q2 لیکن بدکاروں کی صلاح پُر فریب ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 6 بدکاروں کی باتیں خُون بہانے پر اُکساتی ہیں، \q2 لیکن صادقوں کی باتیں اُنہیں رِہائی دیں گی۔ \b \q1 \v 7 بدکار لوگ گرا دئیے جاتے ہیں اَور نِیست ہو جاتے ہیں، \q2 لیکن راستبازوں کا گھر قائِم رہتاہے۔ \b \q1 \v 8 اِنسان کی تعریف اُس کی ہوشیاری کے مُطابق کی جاتی ہے، \q2 لیکن بے عقل حقارت کا شِکار ہوتاہے۔ \b \q1 \v 9 جو فروتن ہے لیکن ایک نوکر کا مالک ہے \q2 وہ اُس شیخی باز سے جو روٹی کا مُحتاج ہو بہتر ہے۔ \b \q1 \v 10 راستباز اَپنے جانور کی ضرورتوں کا خیال رکھتا ہے، \q2 لیکن بدکار کی رحمدلی بھی ظُلم سے کم نہیں۔ \b \q1 \v 11 جو اَپنی زمین میں کاشتکاری کرتا ہے، وہ کثرت سے خُوراک پایٔےگا، \q2 لیکن جو خیالی پُلاؤ پکاتا رہتاہے مُحتاج رہے گا۔ \b \q1 \v 12 بدکاروں کی نظر بدکرداروں کی لُوٹ پر ہے، \q2 لیکن صادقوں کی جڑ پھلدار رہتی ہے۔ \b \q1 \v 13 بدکار اَپنے لبوں کی گُناہ آلُودگی کے باعث پھندے میں پھنستا ہے، \q2 لیکن صادق مُصیبت سے بچ نکلتا ہے۔ \b \q1 \v 14 آدمی اَپنے ہونٹوں کے پھل کی نِعمت سے سیر ہوتاہے \q2 اَور اُس کے ہاتھوں کے کام کا اجر اُسے ضروُر ملتا ہے۔ \b \q1 \v 15 احمق کو اَپنی روِش دُرست نظر آتی ہے، \q2 لیکن دانشمند نصیحت کو سُنتا ہے۔ \b \q1 \v 16 احمق کا غُصّہ فوراً ظاہر ہو جاتا ہے، \q2 لیکن ہوشیار آدمی بدنامی کو نظرانداز کرتا ہے۔ \b \q1 \v 17 صادق گواہ سچّی گواہی دیتاہے، \q2 لیکن جھُوٹا گواہ جھُوٹ بولتا ہے۔ \b \q1 \v 18 بےہوُدہ باتیں تلوار کی مانند چھیدتی ہیں، \q2 لیکن دانشمند کی زبان شفا بخشتی ہے۔ \b \q1 \v 19 سچّے ہونٹ ہمیشہ تک قائِم رہیں گے، \q2 لیکن جھُوٹی زبان کچھ دیر تک ہی ٹکتی ہے۔ \b \q1 \v 20 بدی کے منصُوبے باندھنے والوں کے دِل میں دغا ہوتی ہے، \q2 لیکن جو صُلح کا مشورہ دیتے ہیں خُوش ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 21 راستباز کو کویٔی ضرر نہیں پہُنچتا، \q2 لیکن بدکار مُصیبت میں ڈُوب جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 22 جھُوٹے لبوں سے یَاہوِہ کو نفرت ہے، \q2 لیکن راست گو سے وہ خُوش ہوتاہے۔ \b \q1 \v 23 ہوشیار آدمی اَپنا علم خُود تک محدُود رکھتا ہے، \q2 لیکن احمقوں کا دِل حماقت کی مُنادی کرتا ہے۔ \b \q1 \v 24 محنتی ہاتھوں والے حُکمرانی کریں گے، \q2 لیکن کاہل آدمی غُلام بَن کر رہ جایٔیں گے۔ \b \q1 \v 25 دِل مُضطرب ہو تو اِنسان بھی اُداس ہو جاتا ہے، \q2 لیکن ایک مَحَبّت بھرا لفظ اُسے خُوش کر دیتاہے۔ \b \q1 \v 26 راستباز اِنسان اَپنے ہمسایہ کی رہنمائی کرتا ہے، \q2 لیکن بدکاروں کی روِش اُنہیں گُمراہ کردیتی ہے۔ \b \q1 \v 27 کاہل آدمی اَپنے شِکار کو بھُونتا بھی نہیں، \q2 لیکن محنتی آدمی بیش قیمتی دولت پاتاہے۔ \b \q1 \v 28 راستی کی راہ زندگی کی طرف جاتی ہے؛ \q2 اُس راہ میں موت نہیں ہوتی۔ \b \c 13 \q1 \v 1 دانشمند بیٹا اَپنے باپ کی تربّیت پر دھیان دیتاہے، \q2 لیکن ٹھٹّھےباز سرزنش پر کان نہیں لگاتا۔ \b \q1 \v 2 صادق اِنسان اَپنے لبوں کے پھل سے لُطف اَندوز ہوتاہے، \q2 لیکن دغاباز لوگ تشدّد پر آمادہ رہتے ہیں۔ \b \q1 \v 3 جو اَپنے مُنہ کی نگہبانی کرتا ہے وہ اَپنی جان کی حِفاظت کرتا ہے،\f + \fr 13‏:3 \fr*\fq حِفاظت کرتا ہے، \fq*\ft آپ جو کہتے ہیں اُس سے محتاط رہیں۔\ft*\f* \q2 لیکن جسے اَپنی زبان پر قابُو نہیں وہ برباد ہو جائے گا۔ \b \q1 \v 4 کاہل آدمی آرزُو کرتا ہے پر کچھ نہیں پاتا، \q2 لیکن محنت کش کی تمنّائیں پُوری ہو جاتی ہیں۔ \b \q1 \v 5 صادق جھُوٹ سے نفرت کرتے ہیں، \q2 لیکن بدکار شرم اَور رُسوائی لاتا ہے۔ \b \q1 \v 6 راستبازی دیانتدار کی حِفاظت کرتی ہے، \q2 لیکن بدی بدکار کو گرا دیتی ہے۔ \b \q1 \v 7 ایک آدمی اَپنے آپ کو دولتمند جتاتا ہے لیکن نادار ہوتاہے؛ \q2 اَور دُوسرا مُفلس جتاتا ہے، جَب کہ بہت مالدار ہوتاہے۔ \b \q1 \v 8 اِنسان کی دولت اُس کی جان کا کفّارہ دے سکتی ہے، \q2 لیکن مُفلس کو کویٔی دھمکی سُنایٔی نہیں دیتی۔ \b \q1 \v 9 صادق کی رَوشنی تیز چمکتی ہے، \q2 لیکن بدکاروں کا چراغ بُجھا دیا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 10 غُرور سے صِرف جھگڑے پیدا ہوتے ہیں، \q2 لیکن جو لوگ صلاح مانتے ہیں اُن میں حِکمت پائی جاتی ہے۔ \b \q1 \v 11 بےایمانی سے حاصل کی ہُوئی دولت گھٹ جاتی ہے، \q2 لیکن محنت سے جمع کیا ہُوا رُوپیہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 12 اُمّید کے بر آنے میں تاخیر ہو جائے تو دِل آزردہ ہو جاتا ہے، \q2 لیکن آرزُو کا پُورا ہونا شجرِ حیات ہے۔ \b \q1 \v 13 جو تربّیت کی تحقیر کرتا ہے وہ سزا پایٔےگا، \q2 لیکن جو حُکم بجا لاتا ہے\f + \fr 13‏:13 \fr*\fq حُکم بجا لاتا ہے \fq*\ft خُدا کی تعلیم\ft*\f* وہ اجر پاتاہے۔ \b \q1 \v 14 دانشمند کی تعلیم زندگی کا چشمہ ہے، \q2 جو اِنسان کو موت کے پھندوں سے بچائے رکھتا ہے۔ \b \q1 \v 15 اَچھّے فہم والے لوگ مقبُول ہوتے ہیں، \q2 لیکن دغابازوں کی راہ مُشکل ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 16 ہر ہوشیار آدمی سوچ سمجھ کر کام کرتا ہے، \q2 لیکن احمق اَپنی حماقت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ \b \q1 \v 17 بدکار ایلچی مُصیبت میں مُبتلا ہو جاتا ہے، \q2 لیکن قابلِ اِعتماد سفیر کی آمد صحت بخشتی ہے۔ \b \q1 \v 18 تربّیت کو نظرانداز کرنے والا مفلسی اَور شرمندگی سے دوچار ہوتاہے، \q2 لیکن جو اِصلاح کو مانتا ہے اُس کا اِحترام کیا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 19 تمنّا کا پُورا ہونا جان کے لیٔے شیریں ہوتاہے، \q2 لیکن احمقوں کو بدی کو ترک کرنا بڑا بُرا لگتا ہے۔ \b \q1 \v 20 جو دانشمندی کے ساتھ ساتھ چلتا ہے وہ دانشمند بنتا ہے، \q2 لیکن احمقوں کا ساتھی نُقصان اُٹھاتا ہے۔ \b \q1 \v 21 آفت گُنہگاروں کا تعاقب کرتی ہے، \q2 لیکن اِقبالمندی صادقوں کا اجر ہے۔ \b \q1 \v 22 نیک آدمی اَپنے پوتوں کے لیٔے مِیراث چھوڑتا ہے، \q2 لیکن خطاکار کی دولت صادقوں کے لیٔے فراہم کی جاتی ہے۔ \b \q1 \v 23 مُفلس کا کھیت کثرت سے اناج پیدا کر سَکتا ہے، \q2 لیکن بےاِنصافی اُسے غائب کردیتی ہے۔ \b \q1 \v 24 جو نظم و ضَبط کی چھڑی سے کام نہیں لیتا وہ اَپنے بیٹے سے بَیر رکھتا ہے، \q2 لیکن جو اُسے عزیز رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتا رہتاہے۔ \b \q1 \v 25 صادقوں کو پیٹ بھر کر کھانا ملتا ہے، \q2 لیکن بدکاروں کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا۔ \b \c 14 \q1 \v 1 دانا عورت اَپنا گھر بناتی ہے، \q2 لیکن بےوقُوف اُسے اَپنے ہی ہاتھوں سے گرا دیتی ہے۔ \b \q1 \v 2 راست یَاہوِہ سے ڈرتا ہے، \q2 لیکن جِس کی راہیں ٹیڑھی ہیں وہ اُس کی حقارت کرتا ہے۔ \b \q1 \v 3 احمق کی پُر غُرور باتیں اُس کی پیٹھ کے لیٔے ڈنڈا بَن جاتی ہیں، \q2 لیکن دانشمندوں کے لب اُن کی حِفاظت کرتے ہیں۔ \b \q1 \v 4 جہاں ہل چلانے والے بَیل نہیں ہوتے وہاں چرنی بھی خالی رہتی ہے، \q2 لیکن بَیل ہی کے زور سے اناج کی کثرت ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 5 سچّا گواہ دھوکا نہیں دیتا، \q2 لیکن جھُوٹا گواہ صرف جھُوٹ ہی اُگلتا ہے۔ \b \q1 \v 6 ٹھٹّھےباز حِکمت تلاش کرتا ہے لیکن نہیں پاتا، \q2 لیکن صاحبِ فہم کو علم بآسانی حاصل ہوتاہے۔ \b \q1 \v 7 احمق سے دُور رہنا، \q2 کیونکہ تُم اُس کے لبوں پر علم کی باتیں نہیں پاؤگے۔ \b \q1 \v 8 ہوشیاروں کی حِکمت یہ ہے کہ اَپنی روِشوں پر غور کریں، \q2 لیکن احمقوں کی حماقت دغا دینا ہے۔ \b \q1 \v 9 احمق گُناہ کی تلافی کرنے کو مذاق سمجھتے ہیں، \q2 لیکن راستبازوں کے درمیان رضامندی پائی جاتی ہے۔ \b \q1 \v 10 ہر دِل اَپنی تلخی سے واقف ہوتاہے، \q2 اَور کویٔی بیگانہ اُس کی خُوشی میں شریک نہیں ہو سَکتا۔ \b \q1 \v 11 بدکار کا گھر تباہ ہو جائے گا، \q2 لیکن راستباز کا خیمہ آباد رہے گا۔ \b \q1 \v 12 اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو راست مَعلُوم ہوتی ہے، \q2 لیکن اُس کا اَنجام موت ہے۔ \b \q1 \v 13 ہنسی کے موقع پر بھی دِل اُداس ہو سَکتا ہے، \q2 اَور خُوشی رنج میں بدل سکتی ہے۔ \b \q1 \v 14 بےوفا اَپنی روِشوں کا پُورا اجر پائیں گے، \q2 اَور نیک آدمی اَپنی روِش کا۔ \b \q1 \v 15 سادہ لَوح ہر بات کا یقین کر لیتا ہے، \q2 لیکن ہوشیار آدمی سوچ سمجھ کر قدم اُٹھاتا ہے۔ \b \q1 \v 16 دانشمند یَاہوِہ کا خوف مانتا اَور بدی سے گُریز کرتا ہے، \q2 لیکن احمق شیخی باز اَور بے فکر ہوتاہے۔ \b \q1 \v 17 تنک مِزاج حماقت کے کام کرتا ہے، \q2 اَور بداندیش آدمی قابل نفرت ہوتاہے۔ \b \q1 \v 18 نادان حماقت کی مِیراث پاتے ہیں، \q2 لیکن ہوشیاروں کو علم کا تاج پہنایا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 19 بدکردار، نیک لوگوں کے سامنے، \q2 اَور بدکار راستبازوں کے دروازوں پر جھُکیں گے۔ \b \q1 \v 20 کنگالوں سے اُن کے ہمسایے بھی نفرت کرتے ہیں، \q2 لیکن دولتمندوں کے عزیز بہت ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 21 جو اَپنے ہمسایہ کو حقیر جانتا ہے، گُناہ کرتا ہے، \q2 لیکن مُبارک ہے وہ جو مُحتاج پر رحم کرتا ہے۔ \b \q1 \v 22 کیا بُرے منصُوبے باندھنے والے گُمراہ نہیں ہوتے؟ \q2 لیکن جو خیر اَندیش ہوتے ہیں اُن کے لیٔے شفقت اَور سچّائی ہے۔ \b \q1 \v 23 ہر طرح کی مشقّت میں منافع ہے، \q2 لیکن خالی باتیں کرنا غربت تک پہُنچاتا ہے۔ \b \q1 \v 24 دانشمندوں کی دولت اُن کا تاج ہے، \q2 لیکن احمقوں کی حماقت سے حماقت ہی پیدا ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 25 سچّا گواہ کسی کی جانیں بچاتا ہے، \q2 لیکن جھُوٹا گواہ دغابازی کرتا ہے۔ \b \q1 \v 26 یَاہوِہ کا خوف رکھنے والے کے لیٔے یَاہوِہ محفوظ قلعہ ہے، \q2 اَور اُس کی اَولاد کے لیٔے وہ پناہ گاہ ہے۔ \b \q1 \v 27 یَاہوِہ کا خوف زندگی کا چشمہ ہے، \q2 جو اِنسان کو موت کے پھندوں سے چھُڑا لیتا ہے۔ \b \q1 \v 28 رعایا کی کثرت میں بادشاہ کی شان ہے، \q2 لیکن رعایا کے بِنا حاکم تباہ ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 29 صَابر آدمی بڑے فہم کا مالک ہوتاہے، \q2 لیکن زُود رنج سے حماقت ہی سرزد ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 30 مطمئن دِل جِسم میں جان ڈال دیتاہے، \q2 لیکن حَسد ہڈّیوں کو سڑا دیتاہے۔ \b \q1 \v 31 مفلسوں پر ظُلم ڈھانے والا اُن کے خالق کی توہین کرتا ہے، \q2 لیکن جو کویٔی مُحتاجوں پر رحم کھاتا ہے وہ خُدا کی تعظیم کرتا ہے۔ \b \q1 \v 32 جَب آفت آتی ہے تَب بدکار پست کر دئیے جاتے ہیں، \q2 لیکن راستباز موت کے وقت بھی خُدا کی پناہ مانگتے ہیں۔ \b \q1 \v 33 حِکمت، عقلمند کے دِل میں قائِم رہتی ہے \q2 اَور احمقوں کے دِل علم کو جانتے بھی نہیں۔ \b \q1 \v 34 راستباز قوم کو سرفراز کرتی ہے، \q2 لیکن گُناہ اُمّتوں کی رُسوائی ہے۔ \b \q1 \v 35 عقلمند بادشاہ خادِم سے خُوش ہوتاہے، \q2 لیکن شرمناک کام کرنے والے پر اُس کا غضب نازل ہوتاہے۔ \b \c 15 \q1 \v 1 نرم جَواب غُصّہ کو دُور کرتا ہے، \q2 لیکن تلخ لفظ سے قہر بھڑک اُٹھتا ہے۔ \b \q1 \v 2 دانشمند کی زبان علم کی تعریف کرتی ہے، \q2 لیکن احمق کا مُنہ حماقت اُگلتا ہے۔ \b \q1 \v 3 یَاہوِہ کی آنکھیں ہر جگہ لگی رہتی ہیں، \q2 وہ نیک اَور بد دونوں کو دیکھتی ہیں۔ \b \q1 \v 4 صحت بخش زبان حیات کا درخت ہے، \q2 لیکن دغاباز زبان رُوح کو کُچل دیتی ہے۔ \b \q1 \v 5 احمق اَپنے باپ کی تربّیت کو حقیر جانتا ہے، \q2 لیکن تنبیہ کو ماننے والا ہوشیاری سے کام لیتا ہے۔ \b \q1 \v 6 راستباز کے گھر میں بہت بڑا خزانہ ہوتاہے، \q2 لیکن بدکاروں کی آمدنی اُن کے لیٔے مُصیبت کھڑی کردیتی ہے۔ \b \q1 \v 7 دانشمندوں کے لب علم پھیلاتے ہیں، \q2 لیکن احمقوں کے دِل اَیسا نہیں کرتے۔ \b \q1 \v 8 یَاہوِہ کو بدکاروں کی قُربانی سے نفرت ہے، \q2 لیکن راستباز کی دعا اُنہیں پسند آتی ہے۔ \b \q1 \v 9 یَاہوِہ کو بدکار کی روِش سے نفرت ہے \q2 لیکن وہ راستبازی کی پیروی کرنے والوں سے مَحَبّت رکھتے ہیں۔ \b \q1 \v 10 نیکی کی راہ سے بھٹکنے والا سخت سزا پایٔےگا؛ \q2 اَور تنبیہ سے بَیر رکھنے والا ہلاک ہوگا۔ \b \q1 \v 11 جَب یَاہوِہ پاتال اَور جہنّم کے حال سے خُوب واقف ہے۔ \q2 تو بنی آدمؔ کے دِلوں کا تو ذِکر ہی کیا! \b \q1 \v 12 ٹھٹھّےباز کو تنبیہ کرنا نا پسند ہے؛ \q2 وہ دانشمندوں سے صلاح نہیں لیتا۔ \b \q1 \v 13 دِل خُوش ہو تو چہرہ پُر رونق ہو جاتا ہے، \q2 لیکن دِل کا درد رُوح کو کُچل دیتاہے۔ \b \q1 \v 14 صاحبِ فہم کا دِل علم کی کھوج میں رہتاہے، \q2 لیکن حماقت احمق کے مُنہ کی خُوراک بنی رہتی ہے۔ \b \q1 \v 15 مُصیبت زدوں کے تمام ایّام دُکھ بھرے ہوتے ہیں، \q2 لیکن زندہ دِل مُتواتر جَشن مناتے ہیں۔ \b \q1 \v 16 پریشانی کے ساتھ رکھے ہُوئے بڑے خزانے سے تھوڑی سِی پُونجی \q2 جو یَاہوِہ کے خوف کے ساتھ رکھی جائے، کہیں بہتر ہے۔ \b \q1 \v 17 جِس گھر میں مَحَبّت ہو وہاں ساگ پات والا کھانا بھی \q2 عداوت والے گھر کے فربہ بچھڑے کا گوشت کھانے سے بہتر ہے۔ \b \q1 \v 18 غُصّے والا آدمی جھگڑے پیدا کرتا ہے، \q2 لیکن صَابر اِنسان جھگڑا مٹاتا ہے۔ \b \q1 \v 19 کاہل کی راہ میں کانٹے بچھے ہوتے ہیں، \q2 لیکن راستباز کی راہ، شاہراہ کی طرح ہموار ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 20 دانشمند بیٹا اَپنے باپ کے لیٔے خُوشی لاتا ہے، \q2 لیکن احمق آدمی اَپنی ماں کی تحقیر کرتا ہے۔ \b \q1 \v 21 کم عقل کو حماقت سے خُوشی ہوتی ہے، \q2 لیکن صاحبِ فہم سیدھی راہ اِختیار کرتا ہے۔ \b \q1 \v 22 اِرادے مشوروں کے بغیر ناکام ہو جاتے ہیں، \q2 لیکن صلاح کاروں کی کثرت سے وہ پُورے ہوتے ہیں۔\f + \fr 15‏:22 \fr*\ft \+xt امثا 11‏:14‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 23 مُناسب جَواب دینے سے اِنسان خُوشی محسُوس کرتا ہے۔ \q2 اَور وہ بات جو وقت پر کہی جائے کیا خُوب ہے! \b \q1 \v 24 عقلمند کو زندگی کی راہ اُوپر لے جاتی ہے \q2 تاکہ اُسے نیچے قبر میں اُترنے سے بچالے۔ \b \q1 \v 25 یَاہوِہ مغروُر کا گھر ڈھا دیتے ہیں \q2 لیکن وہ بِیوہ کا ٹھکانہ محفوظ رکھتے ہیں۔ \b \q1 \v 26 یَاہوِہ کو بدکاروں کے خیالات سے نفرت ہے، \q2 لیکن پاک لوگوں کے خیالات اُنہیں پسند آتے ہیں۔ \b \q1 \v 27 لالچی اِنسان اَپنے خاندان کے لیٔے مُشکل کھڑی کرتا ہے، \q2 لیکن جسے رشوت سے نفرت ہے وہ زندہ رہتاہے۔ \b \q1 \v 28 راستبازوں کا دِل سوچ سمجھ کر جَواب دیتاہے، \q2 لیکن بدکار کا مُنہ بدی اُگلتا ہے۔ \b \q1 \v 29 یَاہوِہ بدکاروں سے دُور رہتے ہیں \q2 لیکن وہ صادقوں کی دعا سُنتے ہیں۔ \b \q1 \v 30 خُوشی کی نظر دِل کو راحت پہُنچاتی ہے، \q2 اَور خُوشی کی خبر ہڈّیوں کو تازگی بخشتی ہے۔ \b \q1 \v 31 جو زندگی بخش تنبیہ پر کان لگاتاہے \q2 وہ دانشمندوں کے ساتھ آرام سے رہے گا۔ \b \q1 \v 32 جو تربّیت کو نظرانداز کرتا ہے اَپنی ہی جان کا دُشمن ہے، \q2 لیکن جو تنبیہ کو سُنتا ہے وہ فہم حاصل کرتا ہے۔ \b \q1 \v 33 یَاہوِہ کا خوف اِنسان کو حِکمت سِکھاتا ہے، \q2 اَور سرفرازی سے پہلے فروتنی آتی ہے۔ \b \c 16 \q1 \v 1 دِل کی تدبیریں اِنسان کی ہوتی ہیں، \q2 لیکن زبان کا جَواب یَاہوِہ کی طرف سے آتا ہے۔ \b \q1 \v 2 اِنسان کو اَپنی تمام روِشیں اَپنی نظر میں پاک نظر آتی ہیں، \q2 لیکن یَاہوِہ ہی اُس کے ضمیر کو جانچتے ہیں۔ \b \q1 \v 3 تُم جو کچھ کرو اُسے یَاہوِہ کے سُپرد کر دو، \q2 تَب تمہارے منصُوبے کامیاب ہوں گے۔\f + \fr 16‏:3 \fr*\ft \+xt زبُور 37‏:5‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 4 یَاہوِہ ہر چیز کسی خاص مقصد کے لیٔے بناتے ہیں۔ \q2 یہاں تک کہ بدکاروں کو بھی بُرے دِن کے لیٔے بنایا۔\f + \fr 16‏:4 \fr*\ft \+xt کُل 1‏:16‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 5 مغروُر دِلوں والے یَاہوِہ کے نزدیک نفرت اَنگیز ہیں۔ \q2 وہ لوگ بے سزا نہ ٹھہریں گے۔ \b \q1 \v 6 بے لوث مَحَبّت اَور وفاداری سے گُناہ کا کفّارہ ہوتاہے؛ \q2 اَور یَاہوِہ کے خوف سے اِنسان بدی سے دُور رہتاہے۔ \b \q1 \v 7 جَب اِنسان کی روِشیں یَاہوِہ کو پسند آتی ہیں، \q2 تَب وہ اُس کے دُشمنوں کو بھی اُس کے ساتھ صُلح سے رہنے دیتے ہیں۔ \b \q1 \v 8 راستی سے حاصل کیا ہُوا تھوڑا سا مال \q2 نااِنصافی سے حاصل کئے ہُوئے بڑے منافع سے بہتر ہے۔ \b \q1 \v 9 اِنسان اَپنے دِل میں اَپنی راہ کا منصُوبہ بناتا ہے، \q2 لیکن اُس کے قدموں کی ہدایت یَاہوِہ کی طرف سے ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 10 بادشاہ کے لبوں سے گویا کلامِ الٰہی صادر ہوتاہے، \q2 لہٰذا اُس کا مُنہ اِنصاف کرنے میں کویٔی خطا نہ کرے۔ \b \q1 \v 11 صحیح ترازو اَور پلڑے یَاہوِہ کی طرف سے ہوتے ہیں؛ \q2 تھیلی کے سَب باٹ اُسی کے بنائے ہُوئے ہیں۔ \b \q1 \v 12 غلط کام بادشاہ کے نزدیک نفرت اَنگیز ہیں، \q2 کیونکہ تخت کی پائداری راستبازی سے ہے۔ \b \q1 \v 13 اِنصاف پسند ہونٹ بادشاہوں کی خُوشی کا باعث ہوتے ہیں؛ \q2 اَور وہ حق بولنے والے آدمی کی قدر کرتے ہیں۔ \b \q1 \v 14 بادشاہ کا غضب موت کا قاصِد ہے، \q2 لیکن دانشمند اِنسان اُسے ٹھنڈا کرتا ہے۔ \b \q1 \v 15 بادشاہ کا تابندہ چہرہ، زندگی کی علامت ہے؛ \q2 اَور اُس کی نظرِ عنایت موسمِ بہار کی طرح ہے۔ \b \q1 \v 16 حِکمت حاصل کرنا سونے کے حُصُول سے، \q2 اَور فہم حاصل کرنا چاندی کے حُصُول سے کہیں بہتر ہے۔ \b \q1 \v 17 راستبازی کی شاہراہ بدی سے الگ رہتی ہے؛ \q2 اَور اَپنی راہ کا نگہبان اَپنی جان کی حِفاظت کرتا ہے۔ \b \q1 \v 18 تباہی سے پہلے تکبُّر، \q2 اَور زوال سے پہلے خُود بینی ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 19 فروتن بَن کر مظلوموں کے ساتھ رہنا \q2 مغروُروں کے ساتھ مِل کر لُوٹ کا مال حاصل کرنے سے بہتر ہے۔ \b \q1 \v 20 جو تربّیت پر دھیان دیتاہے وہ خُوشحال ہوتاہے، \q2 اَور مُبارک ہے وہ جو یَاہوِہ پر بھروسا رکھتا ہے۔ \b \q1 \v 21 دانا دِل والے اہلِ بصیرت کہلایٔیں گے، \q2 اَور شیریں زبانی سے علم کو فروغ ملتا ہے۔ \b \q1 \v 22 ہوشیار اِنسان کے لیٔے عقل چشمہ حیات ہے، \q2 لیکن احمقوں کی حماقت اُن کے لیٔے سزا کا باعث بَن جاتی ہے۔ \b \q1 \v 23 دانشمند کا دِل اُس کے مُنہ کی تربّیت کرتا ہے، \q2 اَور اُس کے لبوں کے علم کو بڑھاتاہے۔ \b \q1 \v 24 دِل پسند باتیں شہد کا چھتّا ہیں، \q2 وہ جان کے لیٔے میٹھی اَور ہڈیّوں کے لیٔے شفا بخش ہوتی ہیں۔ \b \q1 \v 25 اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو راست مَعلُوم ہوتی ہے، \q2 لیکن اُس کا اَنجام موت ہے۔ \b \q1 \v 26 مزدُور کی بھُوک اُس سے مزدُوری کراتی ہے؛ \q2 اَور اُس کی بھُوک اُسے اُبھارتی رہتی ہے۔ \b \q1 \v 27 بدمعاش بدی کا منصُوبہ بناتا ہے، \q2 اُس کی زبان سے بھڑکتی ہُوئی آگ نکلتی ہے۔ \b \q1 \v 28 کجرو آدمی فتنہ برپا کرتا ہے، \q2 اَور غیبت گوئی گہرے دوستوں میں جدائی پیدا کردیتی ہے۔ \b \q1 \v 29 تُند خُو آدمی اَپنے ہمسایہ کو ورغلاتا ہے \q2 اَور اُسے اَیسی راہ پر لے چلتا ہے جو تباہ کُن ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 30 آنکھ مارنے والا بُرا اِرادہ رکھتا ہے؛ \q2 اَور اَپنے ہونٹ چبانے والا شرارت کرنے پر تُلا ہُواہے۔ \b \q1 \v 31 بُڑھاپے کے سفید بال شان و شوکت کا وہ تاج ہیں؛ \q2 جسے راستباز زندگی کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 32 صبر سے کام لینے والا پہلوان سے، \q2 اَور اَپنے غُصّہ پر قابُو پانے والا شہر پر قبضہ کرنے والے سے بہتر ہوتاہے۔ \b \q1 \v 33 قُرعہ تو گود میں ڈالا جاتا ہے، \q2 لیکن اُس کا ہر فیصلہ یَاہوِہ کی طرف سے ہوتاہے۔ \b \c 17 \q1 \v 1 اِطمینان اَور سکون کے ساتھ کھایا جانے والا خشک نوالہ \q2 اُس گھر کی نِعمتوں سے بہتر ہے جہاں جھگڑا ہو۔ \b \q1 \v 2 دانشمند نوکر رُسوا بیٹے پر حُکم چلائے گا، \q2 اَور بھائیوں کے ساتھ مِیراث میں شریک ہوگا۔ \b \q1 \v 3 چاندی کے لیٔے کُٹھالی اَور سونے کے لیٔے بھٹّی ہوتی ہے، \q2 لیکن دِل کو یَاہوِہ ہی پرکھتے ہیں۔ \b \q1 \v 4 بدکار آدمی بُرے ہونٹوں کی بات سُنتا ہے؛ \q2 اَور دروغ گو فساد بھڑکانے والی زبان کی طرف کان لگاتاہے۔ \b \q1 \v 5 مسکین کا مذاق اُڑانے والا اُس کے خالق کی توہین کرتا ہے؛ \q2 اَور کسی دُوسرے کی مُصیبت پر خُوش ہونے والا بے سزا نہیں چُھوٹے گا۔ \b \q1 \v 6 بیٹوں کے بیٹے بُوڑھوں کے لیٔے تاج ہیں، \q2 اَور والدین اَپنے بچّوں کا فخر ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 7 خُوش گفتار ہونٹ احمق پر نہیں سجتے۔ \q2 تو دروغ گو لب حاکم کو کیا زیب دیں گے! \b \q1 \v 8 رشوت دینے والے کے ہاتھ میں جادُو کا کام کرتی ہے؛ \q2 وہ ہر موڑ پر کامیاب ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 9 جو خطا پر پردہ ڈالتا ہے وہ میل مِلاپ کا خواہاں ہے، \q2 لیکن جو اُسے بار بار دہراتا ہے، وہ گہرے دوستوں میں جدائی پیدا کر دیتاہے۔ \b \q1 \v 10 صاحبِ فہم پر ایک جھڑکی \q2 احمق پر سَو کوڑوں سے زِیادہ اثر کرتی ہے۔ \b \q1 \v 11 بدکار محض سرکشی کا موقع ڈھونڈتا ہے؛ \q2 اِس لیٔے اُس کے خِلاف ایک سنگدل افسر ہی بھیجا جائے گا۔ \b \q1 \v 12 احمق کی حماقت کے وقت اُس کے سامنے آنے سے \q2 اُس ریچھنی سے دوچار ہونا بہتر ہے جِس کے بچّے پکڑ لیٔے گیٔے ہوں۔\f + \fr 17‏:12 \fr*\ft پرانے عہدنامے میں ریچھ خطرے اَور درندگی کی علامت ہے۔ دیکھئے، \+xt 2 سلا 2‏:23‏‑24؛ ہوش 13‏:8؛ عامُوسؔ 5‏:19‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 13 اگر کویٔی آدمی نیکی کا بدلہ بدی سے دیتاہے، \q2 تو اُس کے گھر سے بدی ہرگز دُور نہ ہوگی۔ \b \q1 \v 14 جھگڑے کا آغاز کرنا بند میں سوراخ کرنے کی مانند ہے؛ \q2 اِس لیٔے اِس سے پہلے کہ جھگڑا پیدا ہو، مُعاملہ کو رفع دفع کر دو۔ \b \q1 \v 15 مُلزم کو بَری کرنا اَور صادق کو مُلزم قرار دینا؛ \q2 دونوں یَاہوِہ کے نزدیک مکرُوہ ہیں۔ \b \q1 \v 16 احمق کے ہاتھ میں رقم بھی مَوجُود ہو تو کیا فائدہ، \q2 جَب کہ اُسے حِکمت حاصل کرنے کی تمنّا ہی نہیں؟ \b \q1 \v 17 دوست ہر وقت مَحَبّت دِکھاتا ہے، \q2 لیکن بھایٔی مُصیبت میں کام آنے کے لیٔے پیدا ہوتاہے۔ \b \q1 \v 18 نادان آدمی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر قَسم کھاتا ہے \q2 اَور اَپنے ہمسایہ کے لیٔے ضامن ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 19 جھگڑا پسند کرنے والا گُناہ کو بھی پسند کرتا ہے؛ \q2 اَور اُونچا دروازہ بنانے والا تباہی کو دعوت دیتاہے۔ \b \q1 \v 20 ٹیڑھے دِل والا خُوشحال نہیں ہوتا؛ \q2 جِس کی زبان ٹیڑھی ہو وہ مُصیبت میں پڑتا ہے۔ \b \q1 \v 21 جسے احمق بیٹا نصیب ہُوا اُسے گویا رنج مِلا؛ \q2 کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔ \b \q1 \v 22 شادمان دِل صحت بخشتا ہے، \q2 لیکن اَفسُردہ رُوح ہڈّیوں کو خشک کردیتی ہے۔ \b \q1 \v 23 بدکار خُفیہ طور پر رشوت لیتا ہے \q2 تاکہ وہ عدالتی کارروائی سے بچا رہے۔ \b \q1 \v 24 صاحبِ فہم، حِکمت پر نظر رکھتا ہے، \q2 لیکن احمق کی آنکھیں زمین کی اِنتہا تک بھٹکتی رہتی ہیں۔ \b \q1 \v 25 احمق بیٹا اَپنے باپ کے لیٔے رنج \q2 اَور اَپنی ماں کے لیٔے تلخی لاتا ہے۔ \b \q1 \v 26 کسی بے قُصُور کو سزا دینا اَچھّا نہیں ہے، \q2 نہ ہی اہلکاروں کو ناحق کوڑے لگانا۔ \b \q1 \v 27 صاحبِ علم سوچ سمجھ کر بات کرتا ہے، \q2 اَور صاحبِ فہم متانت سے کام لیتا ہے۔ \b \q1 \v 28 اگر احمق اَپنا مُنہ بند رکھے تو دانشمند گِنا جاتا ہے، \q2 اَور اگر اَپنی زبان کو قابُو میں رکھے تو صاحبِ بصیرت سمجھا جاتا ہے۔ \b \c 18 \q1 \v 1 ہر کسی کو غَیر سمجھنے والا آدمی خُود غرض ہوتاہے، \q2 وہ ہر مَعقُول بات سے برہم ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 2 احمق کو فہم سے کویٔی خُوشی نہیں ہوتی۔ \q2 وہ صِرف اَپنی مرضی ظاہر کرکے خُوش ہوتاہے۔ \b \q1 \v 3 جَب بدکاری آتی ہے تو رُسوائی اُس کے ساتھ ہوتی ہے، \q2 اَور شرم کا کام اَپنے ساتھ رُسوائی لاتا ہے۔ \b \q1 \v 4 اِنسان کے مُنہ کی باتیں گہرے پانی کی مانند ہیں، \q2 لیکن حِکمت کا چشمہ بہتی ہُوئی نہر ہے۔ \b \q1 \v 5 بدکار کی جانِبداری کرنا \q2 یا بے قُصُور کو اِنصاف سے محروم رکھنا، اَچھّا نہیں۔ \b \q1 \v 6 احمق کے لب اُس کے لیٔے فتنہ برپا کرتے ہیں، \q2 اَور اُس کا مُنہ تھپّڑ کھانا چاہتاہے۔ \b \q1 \v 7 احمق کا مُنہ اُس کی ہلاکت ہے، \q2 اَور اُس کے ہونٹ اُس کی جان کے لیٔے پھندا ہیں۔ \b \q1 \v 8 غیبت گو کی باتیں لذیذ نوالوں کی مانند؛ \q2 اِنسان کے اَندر اُتر جاتی ہیں۔ \b \q1 \v 9 جو کوئی اِنسان اَپنے کام میں سُستی کرتا ہے \q2 وہ تباہ کرنے والے کا بھایٔی ہے۔ \b \q1 \v 10 یَاہوِہ کا نام محکم بُرج ہے؛ \q2 راستباز اُس میں بھاگ جاتے ہیں اَور محفوظ رہتے ہیں۔ \b \q1 \v 11 اَمیروں کی دولت اُن کا محکم شہر ہے؛ \q2 وہ اُسے ناقابلِ عبور فصیل سمجھتے ہیں۔ \b \q1 \v 12 اِنسان کے دِل کا تکبُّر اُس کے لیٔے ہلاکت لاتا ہے، \q2 لیکن فروتنی اُس کے لیٔے عزّت لاتی ہے۔ \b \q1 \v 13 جو آدمی بات سُننے سے پہلے ہی اُس کا جَواب دیتاہے۔ \q2 اُس سے اُس کی حماقت اَور خجالت ظاہر ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 14 اِنسان کی رُوح ناتوانی میں اُسے سنبھالتی ہے، \q2 لیکن شکستہ رُوح کو کون برداشت کر سَکتا ہے۔ \b \q1 \v 15 صاحبِ فہم کا دِل علم حاصل کرتا ہے؛ \q2 اَور دانشمند کے کان اُس کی تلاش میں رہتے ہیں۔ \b \q1 \v 16 آدمی کا نذرانہ اُس کے لیٔے راہ کھول دیتاہے، \q2 اَور اُسے بڑے بڑے لوگوں تک پہُنچا دیتاہے۔ \b \q1 \v 17 جو آدمی پہلے اَپنا دعویٰ پیش کرتا ہے وُہی راست مَعلُوم ہوتاہے \q2 جَب تک کہ کویٔی اَور آگے آکر اُس سے جرح نہ کرے۔ \b \q1 \v 18 قُرعہ اَندازی سے جھگڑے موقُوف ہو جاتے ہیں \q2 اَور اُس سے زورآور فریقوں کو باہم اُلجھنے سے روکا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 19 رنجیدہ بھایٔی کو منانا محکم شہر کو لے لینے سے زِیادہ مُشکل ہوتاہے، \q2 اَور جھگڑے، قلعہ کی سلاخوں کی مانند ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 20 اِنسان کا پیٹ اُس کے مُنہ کے پھل سے بھرتاہے؛ \q2 اَور اَپنے لبوں کی پیداوار سے وہ سیر ہوتاہے۔ \b \q1 \v 21 زبان کو زندگی اَور موت پر قُدرت حاصل ہے، \q2 اَورجو اُسے عزیز رکھتے ہیں، اُس کا پھل کھایٔیں گے۔ \b \q1 \v 22 جِس نے بیوی پائی اُس نے گویا تحفہ پا لیا \q2 اَور اُس پر یَاہوِہ کا فضل ہُوا۔ \b \q1 \v 23 مُحتاج رحم کی بھیک مانگتاہے، \q2 لیکن دولتمند سخت جَواب دیتاہے۔ \b \q1 \v 24 بہت سے دوست رکھنے والا آدمی تباہ و برباد ہو سَکتا ہے، \q2 لیکن کویٔی اَیسا دوست بھی ہوتاہے جو بھایٔی سے بھی زِیادہ مَحَبّت دِکھاتا ہے۔ \b \c 19 \q1 \v 1 ایک مُفلس آدمی جو سیدھی راہ چلتا ہے، \q2 اُس احمق سے بہتر ہے جو ہمیشہ جھُوٹ بولتا ہے۔ \b \q1 \v 2 علم کے بغیر جوش اَچھّا نہیں، \q2 اَور جلدبازی کرکے راہ سے بھٹک جانا ٹھیک نہیں۔ \b \q1 \v 3 اِنسان کی اَپنی حماقت اُس کی زندگی تباہ کردیتی ہے، \q2 اَور اُس کا دِل یَاہوِہ سے بیزار ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 4 دولت بہت سے دوست لے آتی ہے، \q2 لیکن غریب کا دوست بھی اُس سے الگ ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 5 جھُوٹا گواہ بے سزا نہ چُھوٹے گا، \q2 اَور جھُوٹی باتیں کہنے والا رِہائی نہ پایٔےگا۔ \b \q1 \v 6 بہت سے لوگ حاکم کی خُوشامد کرتے ہیں، \q2 اَور ہر آدمی تحفہ دینے والے کا دوست بَن جاتا ہے۔ \b \q1 \v 7 جَب ایک مُفلس سے اُس کے اَپنے بھایٔی ہی دُور رہنا پسند کرتے ہیں۔\f + \fr 19‏:7 \fr*\ft رشتہ دار\ft*\f* \q2 تو اُس کے دوست تو اَور بھی زِیادہ اُس سے دُور بھاگیں گے! \q1 حالانکہ وہ مَنّت سماجت کرتے ہُوئے اُن کے پیچھے جاتا ہے، \q2 لیکن وہ اُسے کہیں نہیں ملتے۔ \b \q1 \v 8 جو حِکمت حاصل کرتا ہے اَپنی جان کو عزیز رکھتا ہے؛ \q2 اَورجو فہم سے لو لگائے رہتاہے، کامیاب ہوتاہے۔ \b \q1 \v 9 جھُوٹا گواہ بے سزا نہ چُھوٹے گا، \q2 اَورجو جھُوٹ بولتا ہے وہ فنا ہو جائے گا۔ \b \q1 \v 10 جَب احمق کو عیش و عشرت کی زندگی زیب نہیں دیتی۔ \q2 تَب اُمرا پر غُلام کا حُکمراں ہونا کس قدر نامُناسب ہوگا۔ \b \q1 \v 11 آدمی کی حِکمت اُسے صبر عطا کرتی ہے؛ \q2 اَور خطا سے دَرگُذر کرنے میں اُس کی شان ہے۔ \b \q1 \v 12 بادشاہ کا غُصّہ شیر کی گرج کی مانند ہے، \q2 لیکن اُس کی نظرِ عنایت اَیسی ہے جَیسی گھاس پر شبنم۔ \b \q1 \v 13 احمق بیٹا اَپنے باپ کے لیٔے مُصیبت ہے، \q2 اَور جھگڑالو بیوی اَیسی ہوتی ہے جَیسے سدا کا ٹپکا۔ \b \q1 \v 14 گھر اَور مال، ماں باپ سے مِیراث کے طور پر حاصل ہوتے ہیں، \q2 لیکن عقلمند بیوی یَاہوِہ کی طرف سے ملتی ہے۔ \b \q1 \v 15 سُستی گہری نیند طاری کرتی ہے، \q2 اَور کاہل آدمی بھُوکا رہتاہے۔ \b \q1 \v 16 خُدا کے حُکموں پر عَمل کرنے والا، اَپنی زندگی کو محفوظ رکھتا ہے، \q2 لیکن جو اَپنی راہوں سے غافل ہوگا ہلاک ہو جائے گا۔ \b \q1 \v 17 جو مسکینوں پر رحم کرتا ہے، یَاہوِہ کو قرض دیتاہے، \q2 اَور وہ اُسے اُس کے کئے کا اجر دے گا۔ \b \q1 \v 18 جَب تک اُمّید باقی ہے، اَپنے بیٹے کی تادیب کئے جا؛ \q2 اُس کی موت کا خیال دِل میں مت لا۔ \b \q1 \v 19 گرم مِزاج اِنسان کو اَپنے غضب کی قیمت چُکانی ہی ہوگی؛ \q2 کیونکہ اگر تُم اُسے رِہائی دوگے تو بار بار تُمہیں اَیسا ہی کرنا پڑےگا۔ \b \q1 \v 20 مشورت کو سُنو اَور اَپنی اِصلاح کرو، \q2 تاکہ آخِرکار تُم دانشمند ہو جاؤ۔ \b \q1 \v 21 اِنسان کے دِل میں کیٔی منصُوبے ہوتے ہیں، \q2 لیکن صِرف یَاہوِہ کا اِرادہ ہی قائِم رہتاہے۔ \b \q1 \v 22 آدمی کو اِحسَان کی تمنّا رہتی ہے؛ \q2 مُفلس ہونا فریبی ہونے سے بہتر ہوتاہے۔ \b \q1 \v 23 یَاہوِہ کا خوف زندگی بخشتا ہے، \q2 خُدا ترس مطمئن رہتاہے اَور بدی میں مُبتلا نہیں ہوتا۔ \b \q1 \v 24 کاہل اَپنا ہاتھ تھالی میں تو ڈالتا ہے؛ \q2 لیکن اِتنا بھی نہیں کرتا کہ پھر اُسے اُٹھاکر اَپنے مُنہ تک لایٔے۔ \b \q1 \v 25 ٹھٹھّےباز کو کوڑے لگا تو سادہ لَوح بھی ہوشیار ہو جائے گا؛ \q2 صاحبِ فہم کو تنبیہ کر تو وہ علم حاصل کرےگا۔ \b \q1 \v 26 وہ بیٹا جو اَپنے باپ کو لُوٹتا اَور اَپنی ماں کو نکال دیتاہے \q2 خجالت اَور رُسوائی کا کام کرتا ہے۔ \b \q1 \v 27 اَے میرے بیٹے! اَیسی تنبیہ کو خاطِر میں مت لا، \q2 جو تُمہیں علم سے برگشتہ کرتی ہو۔ \b \q1 \v 28 رشوت خور گواہ اِنصاف کا مذاق اُڑاتا ہے، \q2 بدکار کا مُنہ بدی کو ہڑپ کر لیتا ہے۔ \b \q1 \v 29 ٹھٹّھا کرنے والوں کے لیٔے سزائیں تجویز کی جاتی ہیں، \q2 اَور احمق کی پیٹھ کے لیٔے کوڑے۔ \b \c 20 \q1 \v 1 مَے مضحکہ خیز ہوتی ہے اَور شراب ہنگامہ برپا کرتی ہے؛ \q2 اَورجو کویٔی اُن کی وجہ سے بہک جاتا ہے وہ دانا نہیں ہے۔ \b \q1 \v 2 بادشاہ کا غضب شیر کی گرج کے مانند ہوتاہے؛ \q2 جو کویٔی اُسے غُصّہ دِلاتا ہے اَپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ \b \q1 \v 3 جھگڑے سے دُور رہنے میں اِنسان کی عزّت ہے، \q2 لیکن ہر احمق جھگڑنے کے لیٔے تیّار رہتاہے۔ \b \q1 \v 4 کاہل آدمی وقت پر ہل نہیں چلاتا؛ \q2 اِس لیٔے فصل کاٹنے کے وقت وہ ڈھونڈتا ہے لیکن کچھ نہیں پاتا۔ \b \q1 \v 5 مشورے اِنسان کے دِل میں گہرے پانی کی مانند ہوتے ہیں، \q2 لیکن صاحبِ فہم اُنہیں اُوپر کھینچ نکالتا ہے۔ \b \q1 \v 6 اکثر آدمی دعویٰ کرتے ہیں کہ اُن کی لافانی مَحَبّت ہے، \q2 لیکن وفادار آدمی کسے ملے گا؟ \b \q1 \v 7 راستباز آدمی نیک زندگی گزارتا ہے؛ \q2 اُس کے بعد اُس کے بچّے مُبارک ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 8 جَب ایک بادشاہ اَپنے تخت پر اِنصاف کرنے کے لیٔے بیٹھتا ہے، \q2 تو وہ اَپنی آنکھوں ہی سے ساری بدی کو پھٹک لیتا ہے۔ \b \q1 \v 9 کون کہہ سَکتا ہے، ”مَیں نے اَپنے دِل کو پاک صَاف کر لیا ہے؛ \q2 میں گُناہ سے پاک ہُوں؟“ \b \q1 \v 10 دو طرح کے پیمانے اَور دو طرح کے پیمانے۔ \q2 یَاہوِہ کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔ \b \q1 \v 11 بچّہ بھی اَپنی حرکتوں سے پہچانا جاتا ہے، \q2 کہ اُس کا چال چلن پاک اَور راست ہے یا نہیں۔ \b \q1 \v 12 سُننے والے کان اَور دیکھنے والی آنکھیں۔ \q2 اُن دونوں کو یَاہوِہ نے بنایا ہے۔ \b \q1 \v 13 نیند کا عزیز نہ ہو ورنہ تُم مُفلس ہو جاؤگے؛ \q2 اَپنی آنکھیں کھُلی رکھو، اَور تمہارے پاس ضروُرت سے زائد خُوراک ہوگی۔ \b \q1 \v 14 خریدار کہتاہے، ”یہ ٹھیک نہیں، یہ اَچھّا نہیں!“ \q2 لیکن جَب چل پڑتا ہے تو اَپنی خرید پر فخر کرتا ہے۔ \b \q1 \v 15 سونا بہت ہے اَور لعل بھی کثرت سے ہیں، \q2 لیکن علم والے ہونٹ اَیسے ہیرے ہیں جو بہت کم پایٔے جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 16 جو کسی بیگانہ کا ضامن ہو، اُس کا کپڑا چھین کر رکھ لو؛ \q2 اَور اگر اُس نے کسی اجنبی عورت کی ضمانت دی ہو تو اُس کے کپڑے کو گروی رکھ لو۔ \b \q1 \v 17 دھوکے سے حاصل کیا ہُوا کھانا آدمی کو میٹھا لگتا ہے، \q2 لیکن آخِرکار اُس کا مُنہ کنکروں سے بھرجاتا ہے۔ \b \q1 \v 18 منصُوبے بنانے سے پہلے مشورہ کرو؛ \q2 اَور جنگ چھیڑنے سے قبل رہنمائی لو۔ \b \q1 \v 19 چُغل خور پر بھروسا نہیں کیا جا سَکتا؛ \q2 لہٰذا تُم بکواسی آدمی سے دُور ہی رہو۔ \b \q1 \v 20 اگر کویٔی آدمی اَپنے باپ یا اَپنی ماں پر لعنت کرتا ہے، \q2 تو اُس کا چراغ گہری تاریکی میں بُجھایا جائے گا۔ \b \q1 \v 21 اِبتدا میں جو مِیراث یک لخت مِل جاتی ہے \q2 اُس کا اَنجام مُبارک نہیں ہوتا۔ \b \q1 \v 22 تُم یہ نہ کہنا، ”میں بدی کا بدلہ لُوں گا!“ \q2 یَاہوِہ کی آس رکھو اَور وہ تُمہیں رِہائی بخشیں گے۔ \b \q1 \v 23 غلط اوزان والے باٹ یَاہوِہ کے نزدیک مکرُوہ ہیں، \q2 اَور دغا کے ترازو اُسے نا پسند ہیں۔ \b \q1 \v 24 آدمی کے قدم یَاہوِہ کی ہدایت کے مُطابق اُٹھتے ہیں۔ \q2 پس کویٔی اَپنی راہ سے کس طرح آشنا ہو سَکتا ہے؟ \b \q1 \v 25 کسی شَے کو بے سوچے سمجھے مُقدّس قرار دینا \q2 اَور مَنّت ماننے کے بعد اُس پر غور کرنا، \q2 آدمی کے لیٔے پھندا ہے۔ \b \q1 \v 26 دانشمند بادشاہ بدکاروں کو پھٹکتا ہے؛ \q2 اَور گاہنے کا پہیّا اُن پر چلواتا ہے۔ \b \q1 \v 27 یَاہوِہ کا چراغ، اِنسان کی رُوح کو ٹٹولتا ہے؛ \q2 وہ اُس کے باطِن کا حال دریافت کرلیتے ہیں۔\f + \fr 20‏:27 \fr*\ft \+xt 1 کُرن 2‏:11‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 28 شفقت اَور سچّائی بادشاہ کی حِفاظت کرتی ہیں؛ \q2 اَور شفقت ہی سے اُس کا تخت قائِم رہتاہے۔ \b \q1 \v 29 جَوانوں کی شان اُن کی قُوّت ہے، \q2 اَور سفید بال بُزرگوں کی زینت ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 30 کوڑوں کی سزا بدی کو دھو ڈالتی ہے، \q2 اَور تازیانوں کی مار سے باطِن دُھل جاتا ہے۔ \b \c 21 \q1 \v 1 بادشاہ کا دِل یَاہوِہ کے ہاتھ میں ندی کی مانند ہوتاہے؛ \q2 وہ اُسے جدھر چاہتاہے پھیر دیتاہے۔ \b \q1 \v 2 اِنسان اَپنی تمام روِشوں کو راست سمجھتا ہے، \q2 لیکن یَاہوِہ دِلوں کو جانچتے ہیں۔ \b \q1 \v 3 حق اَور راستی \q2 یَاہوِہ کے نزدیک قُربانیوں سے زِیادہ پسندِیدہ ہیں۔ \b \q1 \v 4 آنکھوں کا غُرور اَور دِل کا تکبُّر، \q2 بدکاروں کا عروج، گُناہ ہیں۔ \b \q1 \v 5 محنتی آدمی کے منصُوبے منافع بخش ہوتے ہیں، \q2 لیکن جلدبازی کا نتیجہ یقیناً مفلسی ہوتاہے۔ \b \q1 \v 6 دروغ گوئی سے حاصل کیا ہُوا خزانہ، \q2 بخارات کی طرح اُڑ جاتا ہے اَور مہلک پھندا ثابت ہوتاہے۔ \b \q1 \v 7 بدکاروں کا تشدّد اُنہیں نابود کر دے گا، \q2 کیونکہ وہ نیک کام کرنے سے اِنکار کرتے ہیں۔ \b \q1 \v 8 گُنہگار کی راہ ٹیڑھی ہوتی ہے، \q2 لیکن راستباز کا عَمل دُرست ہوتاہے۔ \b \q1 \v 9 جھگڑالو بیوی کے ساتھ گھر میں رہنے سے \q2 چھت پر کسی کونے میں رہنا بہتر ہے۔ \b \q1 \v 10 بدکار ہمیشہ بدی کی طرف مائل رہتاہے؛ \q2 وہ اَپنے ہمسایہ پر رحم نہیں کرتا۔ \b \q1 \v 11 جَب ٹھٹّھےباز کو سزا ملتی ہے تو سادہ دِل عقلمند ہو جاتے ہیں؛ \q2 جَب کویٔی دانا تربّیت پاتاہے تو وہ علم حاصل کرتا ہے۔ \b \q1 \v 12 صادق بدکار کے گھر پر نظر رکھتا ہے، \q2 اَور بدکار کو برباد کر دیتاہے۔ \b \q1 \v 13 جو کویٔی مسکین کی آہ سُن کر اَپنے کان بند کر لیتا ہے، \q2 تو جَب وہ آپ بھی آہ و زاری کرےگا، تَب کویٔی اُس کی نہ سُنے گا۔ \b \q1 \v 14 خُفیہ طور پر دیا ہُوا تحفہ، غُصّہ کو ٹھنڈا کرتا ہے، \q2 اَور چوغہ میں چھُپا کر دی ہُوئی رشوت بھی شدید غضب کو ٹھنڈا کرتی ہے۔ \b \q1 \v 15 اِنصاف کرنے سے صادق کو خُوشی ہوتی ہے \q2 لیکن بدکردار ہیبت زدہ ہو جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 16 جو آدمی حِکمت کی راہ سے بھٹکتا ہے، \q2 اُسے مُردوں کی جگہ نصیب ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 17 عیش و عشرت کو پسند کرنے والا مُفلس بَن جائے گا؛ \q2 اَور مَے اَور روغن کا شوقین دولتمند نہ ہوگا۔\f + \fr 21‏:17 \fr*\ft \+xt امثا 23‏:20‏‑21‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 18 بدکار صادق کا فدیہ ہوگا، \q2 اَور دغاباز راستبازوں کے بدلہ میں دیا جائے گا۔ \b \q1 \v 19 بیابان میں رہنا \q2 جھگڑالو اَور بد مِزاج بیوی کے ساتھ رہنے سے بہتر ہے۔ \b \q1 \v 20 دانشمند اِنسان کے گھر میں مرغوب خُوراک اَور روغن کے خزانے ہوتے ہیں، \q2 لیکن احمق اُنہیں اُڑا دیتاہے۔ \b \q1 \v 21 جو آدمی راستی اَور شفقت کی پیروی کرتا ہے \q2 زندگی، اِقبالمندی اَور عزّت پاتاہے۔ \b \q1 \v 22 دانشمند سپاہی زبردستوں کے شہر پر حملہ کرتا ہے \q2 اَور جِن فصیلوں پر اُن کا اِعتماد ہوتاہے، اُنہیں ڈھا دیتاہے۔ \b \q1 \v 23 جو اَپنے مُنہ اَور اَپنی زبان پر قابُو رکھتا ہے، \q2 وہ اَپنے آپ کو آفت سے بچاتا ہے۔\f + \fr 21‏:23 \fr*\ft \+xt امثا 13‏:3‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 24 مغروُر اَور متکبّر آدمی جو ”ٹھٹّھےباز“ کہلاتا ہے؛ \q2 نہایت تکبُّر سے پیش آتا ہے۔ \b \q1 \v 25 کاہل کی تمنّا اُس کی موت کا باعث بَن جاتی ہے، \q2 کیونکہ اُس کے ہاتھ محنت کرنے سے اِنکار کرتے ہیں۔ \q1 \v 26 دِن بھر وہ زِیادہ پانے کی تمنّا کرتا رہتاہے، \q2 لیکن صادق دیتاہے اَور دریغ نہیں کرتا۔ \b \q1 \v 27 بدکار کی قُربانی خُدا کے لئے بڑی نفرت اَنگیز ہوتی ہے۔ \q2 خصوصاً جَب وہ بُری نیّت سے چڑھائی جائے۔ \b \q1 \v 28 جھُوٹا گواہ ہلاک ہو جائے گا، \q2 لیکن جو کویٔی سچّائی سے واقف ہے وہ چُپ نہ رہے گا۔ \b \q1 \v 29 بدکار اَپنے مُنہ کو سخت کرتا ہے، \q2 لیکن راستکار اَپنی راہ پر غور کرتا ہے۔ \b \q1 \v 30 کویٔی حِکمت، کویٔی بصیرت، اَور کویٔی منصُوبہ اَیسا نہیں \q2 جو یَاہوِہ کے مقابل ٹھہر سکے۔ \b \q1 \v 31 جنگ کے دِن کے لیٔے گھوڑا تو تیّار کیا جاتا ہے، \q2 البتّہ فتح یَاہوِہ کی طرف سے ملتی ہے۔ \b \c 22 \q1 \v 1 نیک نامی بڑی دولت اَور خزانوں سے بھی افضل ہے؛ \q2 اَور اِحسَان سونے چاندی سے بہتر ہے۔ \b \q1 \v 2 اَمیر اَور غریب دونوں ایک سے ہیں؛ \q2 کیونکہ یَاہوِہ ہی اُن سَب کے خالق ہیں۔ \b \q1 \v 3 ہوشیار آدمی خطرہ دیکھ کر پناہ ڈھونڈ لیتا ہے، \q2 لیکن نادان آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اَور نُقصان اُٹھاتے ہیں۔ \b \q1 \v 4 فروتنی اَور یَاہوِہ کے خوف سے؛ \q2 دولت، عزّت اَور زندگی حاصل ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 5 بدکار کی راہ میں کانٹے اَور پھندے ہوتے ہیں، \q2 لیکن جو اَپنی جان کی حِفاظت کرتا ہے وہ اُن سے دُور رہتاہے۔ \b \q1 \v 6 بچّہ کو اُسی راہ کے مُوافق تربّیت کرو جِس پر اُسے جاناہے، \q2 اَور جَب وہ بُوڑھا ہو جائے گا تَب بھی اُس سے نہ ہٹے گا۔ \b \q1 \v 7 اَمیر، غریب پر حُکومت کرتا ہے، \q2 اَور اُدھار لینے والا، اُدھار دینے والے کا خادِم بَن جاتا ہے۔ \b \q1 \v 8 جو آدمی بدی بوتا ہے وہ مُصیبت کاٹے گا، \q2 اَور اُس کے قہر کی لاٹھی ٹوٹ جائے گی۔ \b \q1 \v 9 فیّاض آدمی خُود بھی برکت پایٔےگا، \q2 کیونکہ وہ اَپنے کھانے میں سے غریبوں کو دیتاہے۔ \b \q1 \v 10 ٹھٹھّےباز کو نکال دو تو فساد جاتا رہتاہے؛ \q2 اَور لڑائی جھگڑے ختم ہو جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 11 جو پاک دِل ہوتاہے اَور جِس کی باتیں لُطف اَنگیز ہوتی ہیں، \q2 بادشاہ اُسے اَپنا مُصاحب عزیز بنا لیتا ہے۔ \b \q1 \v 12 یَاہوِہ کی آنکھیں علم کی حِفاظت کرتی ہیں، \q2 لیکن وہ دغابازوں کی باتوں کو اُلٹ دیتے ہیں۔ \b \q1 \v 13 کاہل کہتاہے: ”شیر باہر کھڑا ہے! \q2 یا میں کوچوں میں قتل کر دیا جاؤں گا!“ \b \q1 \v 14 زانیہ کا مُنہ گہرا گڑھا ہے؛ \q2 جِس پر یَاہوِہ کا غضب ہوتاہے، وُہی اُس میں گِرے گا۔ \b \q1 \v 15 حماقت بچّہ کے دِل سے وابستہ رہتی ہے، \q2 لیکن تربّیت کی چھڑی اُسے اُس سے دُور کر دے گی۔ \b \q1 \v 16 جو آدمی اَپنی دولت بڑھانے کے لیٔے کنگالوں پر ظُلم ڈھاتا ہے، \q2 اَورجو دولتمندوں کو تحفے پیش کرتا ہے؛ دونوں غربت کا شِکار ہو جاتے ہیں۔ \ms1 تیس دانشمندانہ اقوال \s2 پہلا قول \q1 \v 17 کان لگا کر دانشمندوں کے اقوال سُنو؛ \q2 اَور میری تعلیم پر دِل لگاؤ۔ \q1 \v 18 اگر تُم اُنہیں اَپنے دِل میں رکھو، \q2 اَور وہ سَب تمہارے لبوں پر رہیں، تو یہ نہایت ہی خُوشی کی بات ہوگی۔ \q1 \v 19 مَیں نے آج کے دِن تُمہیں ہاں تُم ہی کو یہ دانشمندی کی باتیں سِکھائی ہیں، \q2 تاکہ تمہارا توکّل یَاہوِہ پر ہو۔ \q1 \v 20 کیا مَیں نے تمہارے لیٔے تیس مقولے نہیں لکھے، \q2 وہ مشورت اَور علم کے اقوال، \q1 \v 21 جو تُمہیں سچّی اَور قابلِ اِعتماد باتیں سِکھاتے ہیں، \q2 تاکہ جِس نے تُمہیں بھیجا ہے، تُم اُسے مَعقُول جَواب دے سکو؟ \s2 دُوسرا قول \q1 \v 22 مسکینوں کو اُن کے مسکین ہونے کے باعث مت لُوٹو \q2 اَور نہ عدالت میں کسی مُحتاج کو دبانے کی کوشش کرو۔ \q1 \v 23 کیونکہ یَاہوِہ اُن کا مُعاملہ اَپنے ہاتھ میں لیں گے \q2 اَورجو اُنہیں لُوٹتے ہیں، اُنہیں وہ لُوٹیں گے۔ \s2 تیسرا قول \q1 \v 24 غُصّہ ور آدمی سے دوستی نہ کرو، \q2 اَور غضبناک آدمی سے رابطہ نہ رکھو۔ \q1 \v 25 کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم اُس کے ضوابط سیکھو \q2 اَور اَپنے آپ کو پھندے میں پھنسا لو۔ \s2 چوتھا قول \q1 \v 26 تُم اَیسے آدمی نہ بنو جو کسی کے قرض اَدا کرنے کا ذمّہ لیتے ہیں، \q2 یا قرضداروں کی ضمانت دیتے ہیں؛ \q1 \v 27 کیونکہ اگر تمہارے پاس اَدا کرنے کو کچھ نہ ہو، \q2 تو تمہارے نیچے سے تمہارا بِستر بھی کھینچ لیا جائے گا۔ \s2 پانچواں قول \q1 \v 28 تُم اُس قدیم حَد کا پتّھر نہ ہٹانا \q2 جسے تمہارے آباؤاَجداد نے قائِم کیا تھا۔ \s2 چھٹا قول \q1 \v 29 کیا تُم نے کویٔی اَیسا آدمی دیکھاہے جو اَپنے فن میں ماہر ہے؟ \q2 وہ بادشاہوں کے حُضُور میں کسی کام پر سرفراز ہوگا؛ \q2 نہ کہ ادنیٰ اہلکاروں کے سامنے۔ \c 23 \s2 ساتواں قول \q1 \v 1 جَب تُم حاکم کے ساتھ کھانے کے لیٔے بیٹھو، \q2 تو نہایت غور سے دیکھو کہ تمہارے سامنے کون ہے۔\f + \fr 23‏:1 \fr*\fq سامنے کون ہے۔ \fq*\ft ذہن میں رکھو کہ وہ تُم سے پہلے کون ہے؟\ft*\f* \q1 \v 2 اَور اگر تُم کھانے کے شوقین ہو \q2 تو اَپنے گلے پر چھُری رکھو۔ \q1 \v 3 اُس کے لذیذ کھانے کا خواستگار نہ ہو، \q2 کیونکہ وہ کھانا دھوکے کا ہے۔ \s2 آٹھواں قول \q1 \v 4 مالدار ہونے کے لیٔے دَوڑ دھوپ نہ کرو؛ \q2 بَلکہ حِکمت سے کام لو اَور خُود پر قابُو پا لو۔ \q1 \v 5 دولت تمہارے دیکھتے دیکھتے غائب ہو جائے گی، \q2 کیونکہ اُس میں یقیناً عُقاب کی مانند پر لگ جایٔیں گے، \q2 اَور وہ آسمان کی طرف اُڑ جائے گی۔ \s2 نواں قول \q1 \v 6 تُم کنجوس آدمی کی روٹی نہ کھانا، \q2 اَور نہ اُس کے لذیذ کھانے کی تمنّا کرنا؛ \q1 \v 7 کیونکہ وہ اَیسا آدمی ہے جو دِل کا کنجوس ہے \q2 وہ تُم سے کہتاہے، ”کھائیے اَور پیجئے!“ \q2 لیکن یہ بات اُس کے دِل سے نہیں، صِرف مُنہ سے نکلتی ہے۔ \q1 \v 8 تُم نے جو تھوڑا بہت کھایا ہوگا اُسے تُم اُگل دوگے، \q2 اَور تمہارے تعریفی کلمات بے سُود ثابت ہوں گے۔ \s2 دسواں قول \q1 \v 9 احمق سے ہم کلام نہ ہو، \q2 وہ تمہارے حِکمت بھرے الفاظ کی تحقیر کرےگا۔ \s2 گیارھواں قول \q1 \v 10 قدیم حَد کے پتّھر کو نہ ہٹانا، \q2 نہ یتیموں کے کھیتوں پر قبضہ کرنا۔ \q1 \v 11 کیونکہ اُن کا بچانے والا زبردست طاقتور ہے، \q2 وہ تمہارے خِلاف اُن کا مُقدّمہ لڑے گا۔ \s2 بارھواں قول \q1 \v 12 تربّیت پر اَپنا دِل لگاؤ \q2 اَور علم کی باتوں کو غور سے سُنو۔ \s2 تیرہواں قول \q1 \v 13 لڑکے کی تربّیت سے کوتاہی نہ کرو؛ \q2 کیونکہ اگر تُم اُسے چھڑی سے مارو بھی، تو وہ نہ مَرے گا۔ \q1 \v 14 اُسے چھڑی سے مارو \q2 اَور اُس کی جان کو پاتال سے بچالو۔ \s2 چودھواں قول \q1 \v 15 اَے میرے بیٹے! اگر تمہارا دِل دانا ہے، \q2 تو میرا دِل بھی خُوش ہوگا؛ \q1 \v 16 جَب تمہارے لبوں سے جائز باتیں نکلیں گی \q2 تو میرا دِل بھی شادمان ہوگا۔ \s2 پندرہواں قول \q1 \v 17 تمہارا دِل گُنہگاروں پر رشک نہ کرے، \q2 بَلکہ تُم ہمیشہ یَاہوِہ کے خوف میں زندگی گُزارو۔ \q1 \v 18 کیونکہ تمہارا اجر یقینی ہے، \q2 اَور تمہاری اُمّید نہ ٹُوٹے گی۔\f + \fr 23‏:18 \fr*\fq اُمّید نہ ٹُوٹے گی۔ \fq*\ft آپ کی آنے والی زندگی بہتر ہوگی۔\ft*\f* \s2 سولہواں قول \q1 \v 19 اَے میرے بیٹے! سُنو اَور دانا بنو، \q2 اَور اَپنا دِل سیدھی راہ پر قائِم رکھو: \q1 \v 20 شرابیوں اَور \q2 کبابیوں کی صحبت سے دُور رہنا، \q1 \v 21 کیونکہ متوالوں اَور پیٹو مُفلس ہو جایٔیں گے، \q2 اَور نیند اُنہیں چیتھڑے پہنائے گی۔ \s2 سترھواں قول \q1 \v 22 اَپنے باپ کی سُنو جنہوں نے تُمہیں زندگی بخشی، \q2 اَور اَپنی ماں کی ضعیفی میں اُن کی تحقیر نہ کرنا۔ \q1 \v 23 سچّائی کو خرید لو اَور اُسے فروخت نہ کرنا؛ \q2 اَور حِکمت، تربّیت اَور فہم کو حاصل کرنا۔ \q1 \v 24 راستباز آدمی کے باپ کو بڑی خُوشی ہوگی؛ \q2 جِس کے ہاں دانشمند بیٹا ہوگا، وہ باپ بھی اُس سے خُوش ہوگا۔ \q1 \v 25 تمہارے والدین تُم سے خُوش ہوں؛ \q2 اَور جِس ماں نے تُمہیں پیدا کیا وہ تمہارے باعث خُوشی منائے! \s2 اٹھارہواں قول \q1 \v 26 اَے میرے بیٹے! اَپنا دِل مُجھے دو \q2 اَور تمہاری آنکھیں میری راہوں پر لگی رہیں، \q1 \v 27 کیونکہ فاحِشہ ایک گہرا گڑھا ہے \q2 اَور بدچلن بیوی ایک تنگ کنواں ہے۔ \q1 \v 28 وہ ایک راہزن کی طرح گھات میں بیٹھتی ہے، \q2 اَور آدمیوں میں دغابازوں کی تعداد بڑھاتی ہے۔ \s2 اُنّیسواں قول \q1 \v 29 کون افسوس کرتا ہے؟ کون غمزدہ ہے؟ \q2 کون جھگڑوں میں پھنسا ہے؟ کسے شکایتیں ہیں؟ \q2 کون بے سبب زخمی ہے اَور کس کی آنکھیں سُرخ ہو گئی ہیں؟ \q1 \v 30 اُن کی، جو خُوب مَے نوشی کرتے ہیں، \q2 وُہی جو مِلی جلی شراب کے نمونوں کے جام چَکھنے جاتے ہیں۔ \q1 \v 31 جَب مَے سُرخ نظر آئے، \q2 جَب اُس کا جام بھی چمک رہا ہو، \q1 اَور جَب وہ روانی کے ساتھ گلے سے نیچے اُترتی ہے، تَب \q2 تُم اُس کی طرف سے نظریں ہٹا لینا! \q1 \v 32 کیونکہ آخِرکار وہ سانپ کی طرح کاٹتی ہے \q2 اَور افعی کی مانند ڈس لیتی ہے۔ \q1 \v 33 تمہاری آنکھیں عجِیب نظارے دیکھیں گی \q2 اَور تمہارے دماغ میں عجِیب عجِیب خیال آئیں گے۔ \q1 \v 34 تُم سمُندر کے درمیان لیٹنے والے، \q2 یا مستُول کے سِرے پر سونے والے کی مانند ہوگے۔ \q1 \v 35 تُم کہو گے، ”اُنہُوں نے مُجھے مارا لیکن مُجھے چوٹ نہیں لگی! \q2 اُنہُوں نے مُجھے پِیٹا لیکن مُجھے مَعلُوم تک نہ ہُوا! \q1 میں کب جاگوں گا \q2 تاکہ ایک اَور جام نوش کر سکوں؟“ \c 24 \s2 بیسواں قول \q1 \v 1 بدکاروں پر رشک نہ کرنا، \q2 اَور نہ اُن کی صحبت کی خواہش رکھنا؛ \q1 \v 2 کیونکہ اُن کے دِل تشدّد کے منصُوبے بناتے ہیں، \q2 اَور اُن کے ہونٹوں پر شرارت کا ذِکر رہتاہے۔ \s2 اِکیّسواں قول \q1 \v 3 حِکمت سے گھر تعمیر کیا جاتا ہے، \q2 اَور فہم سے اُسے قائِم کیا جاتا ہے؛ \q1 \v 4 اَور علم کے وسیلہ سے اُس کے کمرے \q2 نادر اَور نفیس مال سے بھر دئیے جاتے ہیں۔ \s2 بائیسواں قول \q1 \v 5 دانشمند اِنسان نہایت زورآور ہوتاہے، \q2 اَور صاحبِ علم کا زور بڑھتا رہتاہے؛ \q1 \v 6 جنگ کرنے کے لیٔے رہنمائی کی ضروُرت ہوتی ہے، \q2 اَور مُشیروں کی کثرت فتحیابی کا باعث بنتی ہے۔ \s2 تئیسواں قول \q1 \v 7 حِکمت احمق کے لیٔے بہت بُلند ہے؛ \q2 وہ پھاٹک پر مجمع میں مُنہ نہیں کھول سَکتا۔ \s2 چوبیسواں قول \q1 \v 8 جو کوئی بُرے منصُوبے باندھتا ہے \q2 وہ فتنہ اَنگیز کہلائے گا۔ \q1 \v 9 حماقت کے منصُوبے گُناہ ہوتے ہیں، \q2 اَور لوگ ٹھٹّھےباز سے نفرت کرتے ہیں۔ \s2 پچّیسواں قول \q1 \v 10 اگر تُم مُصیبت کے ایّام میں ڈگمگانے لگتے ہو، \q2 تو تمہاری قُوّت کتنی کم ہے! \q1 \v 11 جو قتل کے لیٔے لے جائے جا رہے ہیں اُنہیں چھُڑاؤ؛ \q2 اَورجو ذبح کئے جانے کے لیٔے گھسیٹے جا رہے ہیں اُنہیں بچاؤ۔ \q1 \v 12 اگر تُم یُوں کہو، ”ہمیں اُس کا بالکُل علم نہ تھا۔“ \q2 تو کیا خُدا جو تمہارے دِلوں کو جانچنے والے یہ نہیں سمجھتے؟ \q1 اَور کیا تمہاری جان کے نگہبان یہ نہیں جانتے؟ \q2 کیا وہ ہر آدمی کو اُس کے اعمال کے مُطابق بدلہ نہ دیں گے؟ \s2 چھبّیسواں قول \q1 \v 13 اَے میرے بیٹے! شہد کھاؤ کیونکہ وہ اَچھّا ہوتاہے؛ \q2 اَور شہد کا چھتّا بھی جو تالُو کو میٹھا لگتا ہے۔ \q1 \v 14 یہ بھی جان لو کہ حِکمت تمہاری جان کے لیٔے میٹھی ہوگی: \q2 اگر تُم اُسے حاصل کروگے، تو تمہارا اَنجام بھلا ہوگا، \q2 اَور تمہاری اُمّید نہ ٹُوٹے گی۔ \s2 ستایئسواں قول \q1 \v 15 اَے بدکار! تُو راستباز کے گھر کی گھات میں نہ بیٹھنا، \q2 اَور اُن کی قِیام گاہ کو مت ڈھانا؛ \q1 \v 16 کیونکہ راستباز سات بار گِرے تو بھی اُٹھ کھڑا ہوتاہے، \q2 لیکن بدکار آفت میں مُبتلا ہوکر پڑے ہی رہتے ہیں۔ \s2 اٹّھائیسواں قول \q1 \v 17 جَب تمہارا دُشمن گِر جائے تو خُوشی نہ منانا؛ \q2 اَور جَب وہ ٹھوکر کھائے تو تمہارا دِل شادمان نہ ہو، \q1 \v 18 ممکن ہے کہ یَاہوِہ تمہارے رویّہ کو نا پسند فرمایٔے \q2 اَور اَپنا غضب اَپنے دُشمنوں پر سے ہٹا لے۔ \s2 انتیسواں قول \q1 \v 19 بدکرداروں کے باعث پریشان نہ ہو \q2 اَور بدکاروں پر رشک نہ کرو، \q1 \v 20 کیونکہ بدکردار کے لیٔے کویٔی اُمّید باقی نہیں، \q2 اَور بدکاروں کا چراغ بُجھا دیا جائے گا۔ \s2 تیسواں قول \q1 \v 21 اَے میرے بیٹے! یَاہوِہ کا اَور بادشاہ کا خوف مانو، \q2 اَور باغی اہلکاروں کی صحبت میں نہ رہنا، \q1 \v 22 کیونکہ اُن دونوں کی طرف سے ناگہاں مُصیبت نازل ہوتی ہے، \q2 اَور اُس مُصیبت کا اَندازہ کون لگا سَکتا ہے؟ \ms1 دانشمندوں کے مزید اقوال \p \v 23 یہ بھی دانشمندوں کے اقوال ہیں: \q1 اِنصاف کرتے وقت جانِبداری سے کام لینا اَچھّا نہیں: \q1 \v 24 جو خطاکار سے کہے، ”تُم بے قُصُور ہو،“ \q2 لوگ اُس پر لعنت کریں گے اَور قومیں اُس سے نفرت کریں گی۔ \q1 \v 25 لیکن جو لوگ خطاکاروں کو سزا دیتے ہیں اُن کے حق میں بھلا ہوگا، \q2 اَور اُن پر بڑی برکت نازل ہوگی۔ \b \q1 \v 26 سچّا جَواب \q2 لبوں پر بوسہ دینے کی مانند ہے۔ \b \q1 \v 27 پہلے اَپنا باہر کا کام پُورا کر لو \q2 اَور کھیتوں کا کام بھی ختم کر لو، \q2 اَور اُس کے بعد اَپنے لیٔے گھر تعمیر کرنا۔ \b \q1 \v 28 اَپنے ہمسایہ کے خِلاف بلاوجہ گواہی نہ دینا، \q2 اَور نہ اَپنے ہونٹ دغابازی کے لیٔے اِستعمال کرنا۔ \q1 \v 29 یہ نہ کہہ، ”میں اُس کے ساتھ وَیسا ہی کروں گا جَیسا اُس نے میرے ساتھ کیا؛ \q2 میں اُس آدمی کو اُس کے کئے کا بدلہ دُوں گا۔“ \b \q1 \v 30 ایک کاہل آدمی کے کھیت کے پاس سے، \q2 اَور ایک بے عقل کے تاکستان کے پاس سے میرا گزر ہُوا؛ \q1 \v 31 وہاں ہر جگہ کانٹے اُگے ہُوئے تھے، \q2 اَور زمین بِچھُّو بُوٹی سے ڈھکی پڑی تھی، \q2 اَور اُس کی پتھّروں کی دیوار گِر چُکی تھی۔ \q1 \v 32 مَیں نے جو کچھ دیکھا اُس پر نہایت سنجِیدگی سے غور کیا، \q2 اَورجو کچھ دیکھا اُس سے یہ عِبرت حاصل کی؛ \q1 \v 33 تھوڑی سِی نیند، ذرا سِی جھپکی، \q2 تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے پڑے رہنا۔ \q1 \v 34 تَب تُم پر راہزن کی مانند مفلسی \q2 اَور مُسلّح آدمی کی مانند تنگ دستی آ پڑےگی۔ \c 25 \ms1 شُلومونؔ کی مزید امثال \p \v 1 یہ شُلومونؔ کی مزید امثال ہیں جنہیں یہُودیؔہ کے بادشاہ حِزقیاہؔ کے لوگوں نے نقل کیا: \q1 \v 2 خُدا کا جلال رازداری میں ہے؛ \q2 اَور بادشاہوں کا جلال مُعاملات کی تفتیش کرنے میں ہے۔ \q1 \v 3 جِس طرح آسمان کی اُونچائی اَور زمین کی گہرائی تک پہُنچنا مُشکل ہے، \q2 اُسی قدر بادشاہوں کے دِلوں کا حال جاننا مُشکل ہے۔ \b \q1 \v 4 چاندی سے اُس کا مَیل دُور کر دیا جائے، \q2 تو وہ سُنار کے لیٔے برتن بنانے\f + \fr 25‏:4 \fr*\fq برتن بنانے \fq*\ft خُوبصورت چیزیں\ft*\f* کے کام آتی ہے؛ \q1 \v 5 اگر بدکار بادشاہ کی حُضُوری سے نکال دئیے جایٔیں، \q2 تو اُس کا تخت راستی کی بُنیاد پر قائِم رہے گا۔ \b \q1 \v 6 بادشاہ کے سامنے اَپنی بڑائی نہ کرنا، \q2 اَور نہ مُعزّز لوگوں کے درمیان نشست طلب کرنا؛ \q1 \v 7 بہتر یہ ہوگا، ”وہ تُم سے کہے، اِدھر اُوپر آ جاؤ،“ \q2 بہ نِسبت اُس کہ سَب کی نظروں کے سامنے۔ \b \q1 تُمہیں نیچی جگہ پر جانے کے لیٔے کہا جائے۔ \q2 \v 8 اُسے عدالت میں بَیان کرنے میں جلدبازی سے کام مت لینا، \q2 آخِرکار، اگر تمہارا ہمسایہ تُمہیں جھُوٹا ثابت کر دے، \q1 تَب تُم کیا کروگے؟ \b \q1 \v 9 اگر تُم اَپنے ہمسایہ کے ساتھ اَپنے دعویٰ کے سلسلہ میں جھگڑا کرتے ہو، \q2 تو کسی اَور کا راز فاش نہ کرنا، \q1 \v 10 کہیں اَیسا نہ ہو کہ جو اُسے سُنے، تُمہیں بدنام کر دے \q2 اَور تمہاری رُسوائی کبھی دُور نہ ہو۔ \b \q1 \v 11 جو بات مُناسب وقت پر کہی جائے \q2 وہ چاندی کی رکابی میں سونے کے سیب کی مانند ہوتی ہے۔ \q1 \v 12 سُننے والے کان کے لیٔے دانشمند کی ملامت \q2 سُنہری بالی یا خالص سونے کے گہنے کے مانند ہے۔ \b \q1 \v 13 قابلِ اِعتماد قاصِد، اَپنے بھیجنے والوں کے لیٔے \q2 گرم موسم کی برف کی ٹھنڈک کی مانند ہوتاہے؛ \q2 وہ اَپنے مالکوں کی جان کو تازہ دَم کر دیتاہے۔ \q1 \v 14 جو عطیے کسی کو بھی نہ دئیے جایٔیں، اُن کی خوبیاں بَیان کرنے والا آدمی \q2 بے بارش بادلوں اَور خشک ہَوا کی مانند ہوتاہے۔ \b \q1 \v 15 صبر و تحمُّل سے حاکم کو راضی کیا جا سَکتا ہے، \q2 اَور نرم زبان ہڈّی کو بھی توڑ سکتی ہے۔ \b \q1 \v 16 اگر تُم نے شہد پایا، تو اُسے حَد سے زِیادہ مت کھانا، \q2 اگر زِیادہ کھا لوگے تو اُسے تُم اُگل دوگے۔ \q1 \v 17 ہمسایہ کے گھر میں \q2 زِیادہ آنا جانا ٹھیک نہیں، اَیسا کرنے سے وہ تُم سے نفرت کرنے لگے گا۔ \b \q1 \v 18 جو آدمی اَپنے ہمسایہ کے خِلاف جھُوٹی گواہی دیتاہے، \q2 وہ ہتھوڑے یا تلوار، یا تیز تیر کی مانند ہے۔ \q1 \v 19 مُصیبت کے وقت کسی بےوفا پر اِعتماد کرنا، \q2 ٹُوٹے ہُوئے دانت، یا لنگڑے پاؤں کی طرح ہے۔ \q1 \v 20 کسی غمگین کے سامنے نغمہ گانے والا، \q2 جاڑے میں کسی کے کپڑے اُتار لینے والے \q2 یا زخم پر سِرکہ ڈالنے والے کی مانند ہے۔ \b \q1 \v 21 اگر تمہارا دُشمن بھُوکا ہو، تو اُسے کھانا کھِلاؤ؛ \q2 اگر وہ پیاسا ہو، تو اُسے پانی پِلاؤ۔ \q1 \v 22 کیونکہ اَیسا کرنے سے تُم اُس کے سَر پر دہکتے اَنگاروں کا ڈھیر لگاؤگے، \q2 اَور یَاہوِہ تُمہیں اجر دیں گے۔ \b \q1 \v 23 جِس طرح شمالی ہَوا بارش لاتی ہے، \q2 وَیسے ہی دروغ گو زبان تُرش روئی لاتی ہے۔ \b \q1 \v 24 جھگڑالو بیوی کے ساتھ گھر میں رہنے سے، \q2 چھت پر کسی کونے میں رہنا بہتر ہے۔ \b \q1 \v 25 دُور کے مُلک سے آئی ہُوئی خُوشخبری اَیسی ہوتی ہے، \q2 جَیسے تھکی ماندی جان کے لیٔے ٹھنڈا پانی۔ \q1 \v 26 جو صادق بدکار کے آگے گھُٹنے ٹیک دیتاہے \q2 وہ اَیسا چشمہ ہے جو گدلا اَور اَیسا سوتا ہے جو ناپاک ہو گیا ہے۔ \b \q1 \v 27 زِیادہ شہد کھانا اَچھّا نہیں ہوتا، \q2 نہ ہی خُود اَپنی بُزرگی کے راگ گاتے رہنے سے عزّت بڑھتی ہے۔ \b \q1 \v 28 جِس آدمی کو اَپنے نَفس پر قابُو نہیں \q2 وہ اُس شہر کی مانند ہے جِس کی فصیلیں گِر چُکی ہوں۔ \c 26 \q1 \v 1 جِس طرح موسم گرما میں برف کا گرنا یا فصل کے کاٹنے کے وقت بارش ہونے لگنا ٹھیک نہیں ہوتا، \q2 وَیسے ہی احمق کے لیٔے عزّت ٹھیک نہیں ہوتی۔ \q1 \v 2 جِس طرح چڑیا اِدھر سے اُدھر اُڑتی پھرتی ہے یا ابابیل محوپرواز رہتی ہے، \q2 اُسی طرح ناواجَب لعنت کو بھی ٹھکانہ نہیں ملتا۔ \q1 \v 3 جِس طرح گھوڑے کے لیٔے چابک اَور گدھے کے لیٔے لگام ہے، \q2 وَیسے ہی احمقوں کی پیٹھ کے لیٔے چھڑی ہے! \q1 \v 4 احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابق جَواب نہ دو، \q2 کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم بھی اُس کی مانند ہو جاؤ۔ \q1 \v 5 احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابق جَواب دو، \q2 نہیں تو وہ خُود کو عقلمند سمجھنے لگے گا۔ \q1 \v 6 احمق کے ہاتھ پیغام بھیجنا \q2 اَپنے پاؤں پر کُلہاڑا مارنے یا ظُلم کا پیالہ پینے کے برابر ہے۔ \q1 \v 7 جَیسے لنگڑے کی ٹانگیں لڑکھڑاتی ہیں \q2 وَیسے ہی احمق کے مُنہ میں تمثیل ہوتی ہے۔ \q1 \v 8 احمق کو اِعزاز بخشنا \q2 فلاخن میں پتّھر باندھ دینے کے برابر ہے۔ \q1 \v 9 احمق کے مُنہ میں تمثیل \q2 متوالے کے ہاتھ میں کانٹے دار جھاڑی کی مانند ہے۔ \q1 \v 10 جو کسی احمق یا راہگزارو کو مزدُوری پر لگاتاہے \q2 وہ اُس تیرانداز کی مانند ہے جو سَب کو زخمی کرتا ہے۔ \q1 \v 11 جِس طرح کُتّا اَپنی قَے کو پھر سے چٹ کر جاتا ہے، \q2 اُسی طرح احمق اَپنی حماقت کو دہراتا رہتاہے۔ \q1 \v 12 اگر تُم اَیسے آدمی کو دیکھتے ہو جو اَپنی نگاہ میں عقلمند بنتا ہے، \q2 تو اُس کی نِسبت احمق کے لیٔے زِیادہ اُمّید ہے۔ \b \q1 \v 13 کاہل کہتاہے، ”شیر راہ میں ہے، \q2 شیر گلیوں میں گھُوم رہاہے!“ \q1 \v 14 جِس طرح دروازہ اَپنی چُولوں پر گھُومتا ہے، \q2 اُسی طرح کاہل اَپنے بِستر پر کروٹ بدلتا رہتاہے۔ \q1 \v 15 کاہل اَپنا ہاتھ تھالی میں تو ڈالتا ہے؛ \q2 لیکن سُستی کے باعث اُسے واپس مُنہ تک نہیں لاتا۔ \q1 \v 16 کاہل اَپنے آپ کو \q2 مُدلّل جَواب دینے والے سات شَخصوں سے بھی زِیادہ دانا سمجھتا ہے۔ \b \q1 \v 17 جو راہ گیر پرائے جھگڑے میں دخل اَنداز ہوتاہے \q2 وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو کُتّے کو کان سے پکڑتا ہے۔ \b \q1 \v 18 جَیسے کویٔی پاگل جلتی لکڑیاں \q2 اَور مہلک تیر پھینکتا ہے \q1 \v 19 وَیسے ہی وہ آدمی ہے جو اَپنے ہمسایہ کو دھوکا دے کر کہتاہے \q2 اَور کہتے ہیں، ”میں تو مذاق کر رہاتھا!“ \b \q1 \v 20 جَیسے لکڑی نہ ہونے سے آگ بُجھ جاتی ہے؛ \q2 وَیسے ہی جہاں چُغل خور نہیں ہوتا وہاں جھگڑا مِٹ جاتا ہے۔ \q1 \v 21 جَیسے اَنگاروں کے لیٔے کوئلہ اَور آگ کے لیٔے لکڑی درکار ہوتی ہے، \q2 اُسی طرح فتنہ اَنگیز آدمی جھگڑا برپا کرنے کے لیٔے ہے۔ \q1 \v 22 غیبت گو کی باتیں لذیذ نوالوں کی مانند؛ \q2 اِنسان کے اَندر اُتر جاتی ہیں۔ \b \q1 \v 23 اگر دِل بُرا ہو تو ہونٹوں کی مٹھاس اَیسی ہوتی ہے \q2 جَیسے مٹّی کے برتن پر کھوٹی چاندی کی تہہ جمی ہو۔ \q1 \v 24 کینہ پرور اِنسان اَپنے لبوں سے تو بھولی بھالی باتیں کہتاہے، \q2 لیکن اُس کا دِل دغا سے بھرا ہوتاہے۔ \q1 \v 25 اُس کی باتیں بڑی میٹھی ہوتی ہیں، تو بھی اُس کا یقین نہ کرنا، \q2 کیونکہ اُس کا دِل نفرت سے بھرا ہوتاہے۔ \q1 \v 26 اُس کی عداوت اُس کے مکر سے چھُپ بھی جائے، \q2 لیکن اُس کی شرارت مجمع عام میں عیاں ہو جائے گی۔ \q1 \v 27 اگر کویٔی دُوسروں کے لیٔے گڑھا کھودتا ہے، تو وہ آپ ہی اُس میں گِر جائے گا؛ \q2 اَور اگر کویٔی پتّھر لڑھکاتا ہے تو وہ پتّھر پلٹ کر اُسی پر آ پڑےگا۔ \q1 \v 28 جھُوٹی زبان اَپنے زخمیوں سے نفرت کرتی ہے، \q2 اَور خُوشامدی مُنہ بربادی لاتا ہے۔ \b \c 27 \q1 \v 1 آنے والے کل پر گھمنڈ نہ کرو، \q2 کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ اُس دِن کیا ہوگا۔ \b \q1 \v 2 بہتر یہ ہے کہ غَیر تمہاری تعریف کریں، نہ کہ تمہارا اَپنا مُنہ؛ \q2 کویٔی بیگانہ کرے، نہ کہ تمہارے اَپنے ہونٹ۔ \b \q1 \v 3 پتّھر بھاری ہوتاہے، اَور ریت وزنی، \q2 لیکن احمق کا غُصّہ اُن دونوں سے بھاری ہے۔ \b \q1 \v 4 غُصّہ سخت بے رحمی اَور غضب، سیلاب ہے، \q2 لیکن حَسد کے سامنے کون ٹِک سَکتا ہے؟ \b \q1 \v 5 چھپی مَحَبّت سے \q2 کھُلی ملامت بہتر ہے۔ \b \q1 \v 6 جو زخم عزیز دوست کے ہاتھ سے لگیں، اُن پر بھروسا کیا جا سَکتا ہے، \q2 لیکن دُشمن کے بوسے شُمار میں زِیادہ ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 7 جو آدمی سیر ہو چُکاہے، اُسے شہد بھی اَچھّا نہیں لگتا، \q2 لیکن بھُوکے اِنسان کے لیٔے کڑوی شَے بھی میٹھی ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 8 جو آدمی اَپنا گھر چھوڑ دیتاہے \q2 وہ اُس پرندے کی مانند ہے جو اَپنے گھونسلے سے بھٹک گیا ہو۔ \b \q1 \v 9 عطر اَور لوبان دِل کو فرحت بخشتے ہیں، \q2 اِسی طرح دوست کی سچّی مشورت سے جان راحت پاتی ہے۔ \b \q1 \v 10 اَپنے دوست اَور اَپنے باپ کے دوست کو ترک نہ کرو، \q2 اَور جَب تُم پر مُصیبت آ پڑے تو اَپنے بھایٔی کے گھر نہ جاؤ۔ \q2 قریب رہنے والا ہمسایہ دُور رہنے والے بھایٔی سے بہتر ہے۔ \b \q1 \v 11 اَے میرے بیٹے! دانشمند بنو اَور میرے دِل کو شاد کرو؛ \q2 تاکہ میں اَپنے ملامت کرنے والے کو جَواب دے سکوں۔ \b \q1 \v 12 ہوشیار آدمی خطرہ دیکھ کر پناہ ڈھونڈ لیتا ہے، \q2 لیکن نادان آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں اَور نُقصان اُٹھاتے ہیں۔ \b \q1 \v 13 جو کسی بیگانہ کا ضامن ہو، اُس کا کپڑا چھین کر رکھ لو؛ \q2 اَور اگر اُس نے کسی اجنبی عورت کی ضمانت دی ہو تو اُس کے کپڑے کو گروی رکھ لو۔ \b \q1 \v 14 اگر کویٔی آدمی صُبح سویرے اُٹھ کر اَپنے ہمسایہ کے لیٔے بُلند آواز سے دُعائے خیر کرتا ہے،\f + \fr 27‏:14 \fr*\fq دُعائے خیر کرتا ہے، \fq*\ft برکت\ft*\f* \q2 تو اُسے لعنت گِنا جائے گا۔ \b \q1 \v 15 جھگڑالو عورت اَور \q2 جھڑی کے دِن کا مُتواتر ٹپکا یکساں ہوتے ہیں؛ \q1 \v 16 اُسے روکنا، ہَوا کو روکنے کی طرح ہے \q2 یا تیل کو ہاتھ سے پکڑنے کی کوشش کرنا۔ \b \q1 \v 17 جِس طرح لوہا لوہے کو تیز کرتا ہے، \q2 وَیسے ہی ایک آدمی دُوسرے آدمی کی ذہانت کو تیز کرنے کا باعث بنتا ہے۔ \b \q1 \v 18 جو اَنجیر کے درخت کی حِفاظت کرتا ہے، وہ اُس کا پھل کھائے گا، \q2 اَورجو اَپنے آقا کا خیال رکھتا ہے، عزّت پایٔےگا۔ \b \q1 \v 19 جِس طرح پانی میں آدمی کا اَور اُس کے چہرہ کا عکس ایک سا دِکھائی دیتاہے، \q2 اُسی طرح آدمی کا عکس آدمی کے دِل سے ظاہر ہوتاہے۔ \b \q1 \v 20 جِس طرح موت اَور ہلاکت کا بھر جانا ممکن نہیں، \q2 اُسی طرح اِنسان کی آنکھیں سیر نہیں ہوتیں۔ \b \q1 \v 21 چاندی کے لیٔے کُٹھالی اَور سونے کے لیٔے بھٹّی ہوتی ہے، \q2 وَیسے ہی اِنسان اَپنی تعریف سے آزمایا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 22 چاہے تُم احمق کو اوکھلی میں ڈال کر کُوٹو، \q2 جَیسے اناج کو موسل سے کُوٹتے ہیں، \q2 تو بھی اُس کی حماقت اُس سے دُور نہ ہوگی۔ \b \q1 \v 23 اَپنے مویشیوں کی حالت اَچھّی دیکھ کر مطمئن ہو، \q2 اَور اَپنے گلّوں کا اَچھّی طرح سے خیال رکھو؛ \q1 \v 24 کیونکہ دولت سدا نہیں رہتی، \q2 اَور نہ تاج\f + \fr 27‏:24 \fr*\fq تاج \fq*\ft قومیں\ft*\f* پُشت در پُشت محفوظ رہتاہے۔ \q1 \v 25 جَب سُوکھی گھاس جمع کرلی جاتی ہے، تو نئی پیدا ہو جاتی ہے \q2 اَور پہاڑیوں پر سے چارہ کاٹ کر جمع کر لیا جاتا ہے، \q1 \v 26 برّے تُمہیں لباس مُہیّا کریں گے، \q2 اَور بکریاں کھیتوں کی قیمت اَدا کریں گی۔ \q1 \v 27 تمہارے پاس بکریوں کا دُودھ کثرت سے ہوگا جو تمہارے اَور تمہارے خاندان کے پینے کے لیٔے \q2 اَور تمہاری خادِماؤں کے گذارے کے لیٔے کافی ہوگا۔ \b \c 28 \q1 \v 1 بدکار بھاگتا چلا جاتا ہے، خواہ اُس کے تعاقب میں کویٔی بھی نہ ہو، \q2 لیکن صادق، شیرببر کی مانند دِلیر ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 2 مُلک میں بغاوت کے باعث حاکموں کی تعداد بڑھ جاتی ہے، \q2 لیکن صاحبِ علم اِنسان ہی اَمن برقرار رکھتا ہے۔ \b \q1 \v 3 مُحتاجوں پر ظُلم ڈھانے والا حاکم \q2 اُس موسلادھار مینہ کی مانند ہے جو فصل کو باقی نہیں چھوڑتا۔ \b \q1 \v 4 ہدایات کو ترک کر دینے والے بدکاروں کی تعریف کرتے ہیں، \q2 لیکن شَریعت پر عَمل کرنے والے، اُن کی مزاحمت کرتے ہیں۔ \b \q1 \v 5 بدکردار اِنصاف کو نہیں سمجھتے، \q2 لیکن جو یَاہوِہ کے طالب ہوتے ہیں، وہ اُسے بخُوبی سمجھتے ہیں۔ \b \q1 \v 6 کجرو دولتمند سے \q2 راست رَو مُفلس بہتر ہے۔ \b \q1 \v 7 ہدایات پر عَمل کرنے والا بیٹا صاحبِ فہم کہلاتا ہے، \q2 لیکن کھاؤ لوگوں کا ساتھی اَپنے باپ کو رُسوا کرتا ہے۔ \b \q1 \v 8 جو ناجائز سُود وصول کرکے اَپنی دولت بڑھاتاہے \q2 وہ اُس کے لیٔے جمع کرتا ہے جو مُحتاجوں پر رحم کرےگا۔ \b \q1 \v 9 جو کویٔی ہدایات پر کان نہیں لگاتا، \q2 اُس کی دعائیں بھی مکرُوہ ہوتی ہیں۔ \b \q1 \v 10 جو کسی راستباز کو بُری راہ پر لگاتاہے \q2 وہ آپ ہی اَپنے پھندے میں پھنس جائے گا۔ \q2 لیکن کامل لوگ نِعمتوں کے وارِث ہوں گے۔ \b \q1 \v 11 دولتمند اَپنی نگاہ میں دانِشور ہے، \q2 لیکن صاحبِ فہم مسکین، اُسے مَعلُوم کر لیتا ہے۔ \b \q1 \v 12 جَب صادق اِنسان فتحیاب ہوتے ہیں، تو بڑی خُوشی منائی جاتی ہے؛ \q2 لیکن جَب بدکار برسرِاقتدار آتے ہیں تو خِلقت روپوش ہو جاتی ہے۔ \b \q1 \v 13 جو اَپنے گُناہ چھُپاتا ہے، کامیاب نہیں ہوتا، \q2 لیکن جو اقرار کرکے اُن کو ترک کرتا ہے، اُس پر رحم کیا جائے گا۔ \b \q1 \v 14 مُبارک ہے وہ آدمی جو سدا خُدا کا خوف رکھتا ہے، \q2 لیکن جو اَپنا دِل سخت کر لیتا ہے، مُصیبت میں پڑ جاتا ہے۔ \b \q1 \v 15 بے یارومددگار لوگوں پر حُکومت کرنے والا اگر ظالِم ہو \q2 تو وہ گرجنے والے شیرببر اَور حملہ کرنے والے ریچھ کی مانند ہے۔ \b \q1 \v 16 اگر حاکم فہم نہ رکھتا ہو تو وہ بڑا ظُلم کرتا ہے، \q2 لیکن جسے ناجائز منافع سے نفرت ہوتی ہے، اُس کی عمر دراز ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 17 قتل کے گُناہ کا مُرتکب آدمی \q2 اَپنی موت تک بھاگتا پھرے گا \q2 اُسے کوئی نہ روکے۔ \b \q1 \v 18 بے عیب رِہائی پایٔےگا، \q2 لیکن کجرو ناگہاں گِر پڑےگا۔ \b \q1 \v 19 جو اَپنی زمین میں کاشتکاری کرتا ہے، کثرت سے خُوراک پایٔےگا، \q2 لیکن جو خیالی پُلاؤ پکاتا رہتاہے، مفلسی سے دوچار ہوگا۔ \b \q1 \v 20 قابلِ اِعتبار آدمی، بے شُمار برکتیں پایٔےگا، \q2 لیکن جو دولتمند ہونے کے لیٔے جلدبازی کرتا ہے، ضروُر بے سزا نہ چُھوٹے گا۔ \b \q1 \v 21 طرفداری کرنا اَچھّا نہیں۔ \q2 پھر بھی اِنسان روٹی کے ٹکڑے کی خاطِر یہ ظُلم کرتا ہے۔ \b \q1 \v 22 کنجوس آدمی دولتمند بننے کا مُشتاق ہوتاہے \q2 لیکن یہ نہیں جانتا کہ مفلسی اُس کی منتظر ہے۔ \b \q1 \v 23 جو کسی آدمی کو تنبیہ کرتا ہے، آخِرکار وہ، \q2 زبانی خُوشامد کرنے والے آدمی سے زِیادہ مقبُول ہو جاتا ہے۔ \b \q1 \v 24 جو اَپنے باپ یا اَپنی ماں کو لُوٹتا ہے \q2 اَور کہتاہے، ”اِس میں کچھ گُناہ نہیں ہے،“ \q2 وہ غارت گِر کا ساتھی ہے۔ \b \q1 \v 25 لالچی اِنسان جھگڑا پیدا کرتا ہے، \q2 لیکن جو یَاہوِہ پر توکّل رکھتا ہے وہ خُوشحال ہوگا۔ \b \q1 \v 26 جو اَپنے آپ پر بھروسا رکھتا ہے، وہ احمق ہے، \q2 لیکن جو عقلمندی سے چلتا ہے، محفوظ رہے گا۔ \b \q1 \v 27 جو مُحتاجوں کی مدد کرتا ہے، اُسے کچھ کمی نہ ہوگی، \q2 لیکن جو اُن کی طرف سے اَپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے، بڑا ملعُون ہوتاہے۔ \b \q1 \v 28 جَب بدکار برسرِاقتدار آتے ہیں، تو لوگ روپوش ہونے لگتے ہیں؛ \q2 لیکن جَب بدکار فنا ہو جاتے ہیں، تو صادق ترقّی کرتے ہیں۔ \b \c 29 \q1 \v 1 جو آدمی بار بار مُتنبّہ کئے جانے پر بھی سرکشی کرتا ہے\f + \fr 29‏:1 \fr*\fq سرکشی کرتا ہے \fq*\ft زِیادہ ضِدّی ہونا\ft*\f* وہ ناگہاں تباہ کیا جائے گا، \q2 اَور اُس کا کویٔی چارہ نہ ہوگا۔ \b \q1 \v 2 جَب صادق فروغ پاتے ہیں، تو لوگ خُوش ہوتے ہیں؛ \q2 لیکن جَب بدکار حُکومت کرتے ہیں، تو لوگ آہیں بھرتے ہیں۔ \b \q1 \v 3 جو آدمی حِکمت سے مَحَبّت رکھتا ہے وہ اَپنے باپ کو خُوش کرتا ہے، \q2 لیکن جو فاحِشہ عورتوں کی صحبت میں رہتاہے، اَپنی دولت اُڑا دیتاہے۔ \b \q1 \v 4 بادشاہ عدل سے مُلک کو مُستحکم کرتا ہے، \q2 لیکن، جو رشوتوں کا لالچی ہوتاہے، اُسے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالتا ہے۔ \b \q1 \v 5 جو اَپنے ہمسایہ کی خُوشامد کرتا ہے، \q2 وہ اُس کے پاؤں کے لیٔے جال بچھاتا ہے۔ \b \q1 \v 6 بدکردار آپ ہی اَپنے گُناہ میں پھنس جاتا ہے، \q2 لیکن راستباز گاتا اَور خُوشی مناتا ہے۔ \b \q1 \v 7 صادق مسکینوں کے مُعاملہ کا اِنصاف چاہتاہے، \q2 لیکن بدکار کو اُس کے مُعاملہ کو جاننے کی پروا بھی نہیں ہوتی۔ \b \q1 \v 8 ٹھٹّھےباز شہر میں ہنگامہ برپا کر دیتے ہیں، \q2 لیکن دانشمند ہنگامہ دُور کرتے ہیں۔ \b \q1 \v 9 اگر کویٔی دانشمند عدالت میں کسی احمق سے بحث کرتا ہے، \q2 تو وہ احمق وہاں شور مچاتا، ٹھٹّھابازی کرتا اَور بدامنی پھیلاتا ہے۔ \b \q1 \v 10 خُونریز اِنسان دیانتدار آدمی سے کینہ رکھتے ہیں، \q2 اَور راستباز کی جان لینا چاہتے ہیں۔ \b \q1 \v 11 احمق اَپنا قہر اُگل دیتاہے، \q2 لیکن دانشمند اُس پر قابُو پاتاہے۔ \b \q1 \v 12 اگر کویٔی حاکم جھُوٹ پر کان لگاتاہے، \q2 تو اُس کے تمام اہلکار بدکارہو جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 13 مسکین اَور ظالِم ایک دُوسرے سے اِس بات میں ملتے ہیں: \q2 کہ دونوں کی آنکھوں کو بینائی یَاہوِہ ہی دیتاہے۔ \b \q1 \v 14 جو بادشاہ مسکینوں کا راستی سے اِنصاف کرتا ہے، \q2 اُس کا تخت ہمیشہ قائِم رہتاہے۔ \b \q1 \v 15 تادیب کی چھڑی حِکمت بخشتی ہے، \q2 لیکن جو بچّہ تربّیت سے محروم رہا ہو، وہ اَپنی ماں کو رُسوا کرتا ہے۔ \b \q1 \v 16 جَب بدکار فروغ پاتے ہیں تو بدی بھی بڑھتی ہے، \q2 لیکن راستباز اُن کا زوال دیکھیں گے۔ \b \q1 \v 17 اَپنے بیٹے کی تربّیت کرو اَور وہ تُمہیں چَین اَور آرام دے گا؛ \q2 وہ تمہاری جان کو مسرُور کرےگا۔ \b \q1 \v 18 جہاں رُویا نہیں وہاں لوگ بے قابُو ہو جاتے ہیں؛ \q2 لیکن مُبارک ہے وہ آدمی جو ہدایت پر عَمل کرتا ہے۔ \b \q1 \v 19 خادِم محض باتوں سے نہیں سدھارا جاتا؛ \q2 حالانکہ وہ سمجھتا ہے تو بھی پروا نہیں کرتا۔ \b \q1 \v 20 کیا کویٔی بے تامّل بولنے والا آدمی تمہاری نظر میں ہے؟ \q2 اُس کے مُقابلہ میں احمق سے زِیادہ اُمّید کی جا سکتی ہے۔ \b \q1 \v 21 جو آدمی لڑکپن ہی سے اَپنے خادِم کے ناز اُٹھانے لگتا ہے، \q2 اُسے آخِر میں: رنج کا سامنا کرنا پڑےگا۔ \b \q1 \v 22 غُصّہ ور آدمی فتنہ برپا کرتا ہے، \q2 اَور گرم مِزاج آدمی سے کیٔی گُناہ سرزد ہوتے ہیں۔ \b \q1 \v 23 اِنسان کی مغروُری اُسے پست کرتی ہے، \q2 لیکن فروتن رُوح والا اِنسان عزّت پاتاہے۔ \b \q1 \v 24 چور کا ساتھی اَپنی ہی جان کا دُشمن ہوتاہے؛ \q2 وہ قَسم کھانے کے بعد بھی گواہی دنیے کی ہمّت نہیں کرتا۔ \b \q1 \v 25 اِنسان کا خوف پھندا ثابت ہو سَکتا ہے، \q2 لیکن جو یَاہوِہ پر اِعتقاد رکھتا ہے، محفوظ رہے گا۔ \b \q1 \v 26 بہت لوگ چاہتے ہیں کہ حاکم سے تعلّقات پیدا ہوں، \q2 لیکن اِنسان صِرف یَاہوِہ ہی سے اِنصاف کی اُمّید کر سَکتا ہے۔ \b \q1 \v 27 صادق بدکاروں سے؛ \q2 اَور بدکار راستبازوں سے نفرت کرتا ہے۔ \c 30 \ms1 اقوالِ اگُوؔر \p \v 1 یاقہؔ کے بیٹے اگُوؔر کے مؤثر اقوال۔ \q1 اِس آدمی نے اِتی ایل سے کہا، ہاں اِتھی ایل اَور اُکالؔ کے لئے کہا: \b \q1 ”اَے خُدا! میں تھک گیا ہوں، \q2 لیکن مَیں غالب آسکتا ہوں۔ \q1 \v 2 یقیناً میں بنی آدمؔ نہیں، صِرف ایک وحشی ہُوں؛ \q2 مُجھ میں اِنسان سا فہم نہیں ہے۔ \q1 \v 3 مَیں نے حِکمت نہیں سیکھی، \q2 نہ مُجھے اُس قُدُّوس کا عِرفان حاصل ہے۔ \q1 \v 4 کون آسمان پر چڑھا اَور پھر نیچے اُترا؟ \q2 کس نے ہَوا کو اَپنی مُٹّھی میں بند کیا؟ \q1 کس نے پانی کو اَپنی چادر میں باندھا؟ \q2 کس نے زمین کی سَب حدیں مُقرّر کیں؟ \q1 اُن کا نام کیا ہے اَور اُن کے بیٹے کا نام کیا ہے؟ \q2 اگر آپ جانتے ہیں تو مُجھے بتائیں! \b \b \q1 \v 5 ”خُدا کا ہر سُخن خالص ہے؛ \q2 وہ اُن کی سِپر ہیں، جو اُن میں پناہ لیتے ہیں۔ \q1 \v 6 تُم خُدا کے کلام میں کویٔی اِضافہ نہ کرنا، \q2 مَبادا وہ تُمہیں تنبیہ کریں اَور تُم جھُوٹے ٹھہرو۔ \b \q1 \v 7 ”اَے یَاہوِہ! مَیں نے آپ سے دو چیزوں کی درخواست کی ہے؛ \q2 میرے مرنے سے پہلے، مُجھے اُن سے محروم نہ کریں: \q1 \v 8 بطالت اَور دروغ گوئی کو مُجھ سے دُور رکھیں؛ \q2 مُجھے نہ مفلسی دیں اَور نہ دولت، \q2 بَلکہ مُجھے صِرف میری روز کی روٹی عطا فرمائیں۔ \q1 \v 9 اَیسا نہ ہو کہ میں سیر ہوکر آپ کا اِنکار کروں \q2 اَور کہُوں، ’کون ہیں یَاہوِہ؟‘ \q1 یا مُفلس ہوکر چوری کروں، \q2 اَور اِس طرح اَپنے خُدا کے نام کی بےحُرمتی کروں۔ \b \q1 \v 10 ”خادِم پر اُس کے آقا کے سامنے تہمت نہ لگاؤ، \q2 اَیسا نہ ہو کہ وہ تُم پر لعنت کرے اَور تُمہیں نتیجہ بھگتنا پڑے؛ \b \q1 \v 11 ”ایک پُشت اَیسی بھی ہے جو اَپنے آباؤاَجداد پر لعنت بھیجتی ہے، \q2 اَور اَپنی ماں کو مُبارک نہیں کہتی؛ \q1 \v 12 بعض اَیسے لوگ ہیں جو اَپنی نگاہ میں تو پاک ہیں \q2 لیکن پھر بھی اَپنی گندگی سے پاک نہیں ہو پایٔے؛ \q1 \v 13 اَیسے لوگ بھی ہیں جِن کی آنکھوں میں ہمیشہ گھمنڈ سمایا رہتاہے، \q2 اَور جِن کی نگاہوں سے حقارت برستی ہے؛ \q1 \v 14 جِن کے دانت، تلواریں ہیں، \q2 اَور جبڑے، چھُریاں \q1 تاکہ زمین کے کنگالوں کو، \q2 اَور بنی آدمؔ میں سے مُحتاجوں کو کھا جایٔیں۔ \b \q1 \v 15 ”جونک کی دو بیٹیاں ہیں۔ \q2 جو چِلّاتی ہیں، ’دو اَور دو!‘ \b \li1 ”تین چیزیں کبھی مطمئن نہیں ہوتیں، \li2 بَلکہ چار ہیں جو کبھی، ’بس نہیں کہتیں!‘ \li3 \v 16 پاتال اَور \li3 بانجھ کا رحم؛ \li3 زمین جو کبھی پانی سے سیر نہیں ہوتی، \li3 آگ جو کبھی ’بس نہیں کہتی!‘ \b \q1 \v 17 ”آنکھ جو باپ کا مذاق اُڑاتی ہے، \q2 اَور ماں کی فرمانبرداری کو حقیر جانتی ہے، \q1 وادی کے کوّے اُسے نوچ نوچ کر نکال لیں گے، \q2 عُقاب اُسے چٹ کر جایٔیں گے۔ \b \li1 \v 18 ”تین چیزیں میرے نزدیک نہایت عجِیب ہیں، \li2 بَلکہ چار جنہیں میں نہیں جانتا: \li3 \v 19 آسمان میں عُقاب کی راہ، \li3 چٹّان پر سانپ کی راہ، \li3 سمُندر کے درمیان جہاز کی راہ، \li3 اَور مَرد کی راہ کنواری کے ساتھ۔ \b \q1 \v 20 ”زانیہ کی روِش اَیسی ہے: \q2 وہ کھا کر اَپنا مُنہ پونچھتی ہے \q2 اَور کہتی ہے، ’مَیں نے کویٔی بدی نہیں کی۔‘\f + \fr 30‏:20 \fr*\fq مَیں نے کویٔی بدی نہیں کی۔ \fq*\ft وہ زنا کرتی ہے اَور اَپنے آپ کو دھوتی ہے۔\ft*\f* \b \li1 \v 21 ”تین صورتوں میں زمین لرزتی ہے، \li2 بَلکہ چار ہیں جِن کی وہ برداشت نہیں کرتی: \li3 \v 22 غُلام جَب وہ بادشاہی کرنے لگے، \li3 احمق جَب وہ کھا کر سیر ہو جائے، \li3 \v 23 نامقبُول عورت جو بیاہی گئی ہو، \li3 اَور لونڈی جو اَپنی مالکن کی وارِث ہو جائے۔ \b \li1 \v 24 ”زمین پر کی یہ چار چیزیں بہت چُھوٹی ہوتی ہیں، \li2 لیکن وہ بہت دانا ہیں: \li2 \v 25 چیونٹیاں نہایت کمزور مخلُوق ہیں، \li3 تو بھی گرمی کے موسم میں اَپنے لیٔے خُوراک جمع کرکے رکھتی ہیں؛ \li2 \v 26 سافان اگرچہ ناتواں مخلُوق ہیں، \li3 تو بھی چٹّانوں میں اَپنا گھر بناتے ہیں؛ \li2 \v 27 ٹِڈّیاں، جِن کا کویٔی بادشاہ نہیں ہوتا، \li3 تو بھی وہ پرے باندھ کر نکلتی ہیں؛ \li2 \v 28 چھپکلی جِس کو ہاتھ سے پکڑا جا سَکتا ہے، \li3 وہ بھی بادشاہوں کے محلوں میں پائی جاتی ہے۔ \b \li1 \v 29 ”تین خُوش رفتار جاندار ہیں، \li2 بَلکہ چار ہیں جِن کی چال خُوشنما ہے: \li3 \v 30 شیرببر جو سَب حَیوانات میں بہادر ہے، اَور کسی کے سامنے سے پیچھے نہیں ہٹتا؛ \li3 \v 31 اکڑ کر چلتا مُرغ، \li3 بکرا، \li3 اَور بادشاہ جِس کے چاروں طرف لشکر ہو۔ \b \q1 \v 32 ”اگر تُم نے حماقت اَور غُرور سے کام لیا ہے، \q2 یا کویٔی بُرا منصُوبہ باندھا ہے، \q2 تو اَپنا ہاتھ اَپنے مُنہ پر رکھ لو! \q1 \v 33 کیونکہ جَیسے دُودھ بلونے سے مکھّن نکلتا ہے، \q2 اَور ناک مروڑنے سے خُون، \q2 اُسی طرح سے قہر بھڑکانے سے فساد برپا ہوتاہے۔“ \c 31 \ms1 لموایلؔ بادشاہ کے اقوال \p \v 1 لموایلؔ بادشاہ کے اقوال۔ جو اُن کی ماں نے اُنہیں سِکھائے: \q1 \v 2 اَے میرے بیٹے! اَے میرے بطن سے پیدا ہونے والے! \q2 جسے مَیں نے اَپنی مَنّتوں کے جَواب میں پایا! \q1 \v 3 اَپنی قُوّت عورتوں پر ضائع نہ کرنا، \q2 نہ اَپنی زبردستی اُن پرجو بادشاہوں کو برباد کرتی ہیں۔ \b \q1 \v 4 بادشاہوں کو، اَے لموایلؔ۔ \q2 بادشاہوں کو مےخواری زیب نہیں دیتی، \q2 نہ حاکموں کو شراب نوشی، \q1 \v 5 اَیسا نہ ہو کہ وہ پی کر شَریعت کے اَحکام کو بھُول جایٔیں، \q2 اَور سارے مظلوموں کو اُن کے حُقُوق سے محروم کر دیں۔ \q1 \v 6 شراب اُنہیں دو جو دَم توڑ رہے ہیں، \q2 اَور مَے اُنہیں جو سخت تکلیف میں ہیں! \q1 \v 7 تاکہ وہ پی کر اَپنی تنگ دستی کو فراموش کر سکیں \q2 اَور اَپنی تباہ حالی کو پھر یاد نہ کریں۔ \b \q1 \v 8 بے زبانوں کے لیٔے اَپنا مُنہ کھولو، \q2 تاکہ بےکسوں کے حُقُوق کا تحفُّظ ہو سکے۔ \q1 \v 9 اَپنا مُنہ کھولو اَور راستی سے اِنصاف کرو؛ \q2 اَور مفلسوں اَور مُحتاجوں کے حُقُوق کی حِفاظت کرو۔ \ms1 نیک چلن بیوی \qa الف \q1 \v 10 نیک چلن بیوی کون پا سَکتا ہے؟ \q2 کیونکہ وہ لعلوں سے بھی زِیادہ قیمتی ہے۔ \q1 \v 11 اُس کے خَاوند کو اُس پر پُورا اِعتماد ہوتاہے \q2 اَور کویٔی کمی محسُوس نہیں ہوتی۔ \q1 \v 12 وہ اَپنی زندگی کے تمام ایّام میں، \q2 اُس سے بھلائی ہی کرتی ہے، اُسے ضرر نہیں پہُنچاتی۔ \q1 \v 13 وہ اُون اَور کتان جمع کرتی ہے \q2 اَور نہایت شوق سے اَپنے ہاتھوں سے کام کرتی ہے۔ \q1 \v 14 وہ سوداگروں کے جہازوں کی مانند، \q2 اَپنی خُوراک دُور سے لے آتی ہے۔ \q1 \v 15 ابھی اَندھیرا ہی ہوتاہے کہ وہ اُٹھ جاتی ہے؛ \q2 اَور اَپنے خاندان کو کھانا کھِلاتی ہے \q2 اَور اَپنی خادِماؤں کو اُن کے حِصّہ کا کام بانٹتی ہے۔ \q1 \v 16 وہ کسی کھیت کے بارے میں سوچتی ہے تو اُسے خرید لیتی ہے؛ \q2 اَور اَپنی آمدنی سے تاکستان لگاتی ہے۔ \q1 \v 17 وہ کمر باندھ کر اَپنے کام کاج میں لگ جاتی ہے؛ \q2 اُس کے بازو اُس کے کاموں کے لیٔے مضبُوط ہوتے ہیں۔ \q1 \v 18 وہ خیال رکھتی ہے کہ اُس کی تِجارت سُود مند ہو، \q2 اُس کا چراغ رات کو نہیں بُجھتا۔ \q1 \v 19 وہ تکلے پر اَپنے ہاتھ سے سُوت تیّار کرتی ہے \q2 اَور کپڑا بھی خُود ہی بُنتی ہے۔ \q1 \v 20 وہ مسکینوں کے لیٔے ہتھیلی کھولتی ہے \q2 اَور مُحتاجوں کے لیٔے اَپنے ہاتھ بڑھاتی ہے۔ \q1 \v 21 جَب برف باری ہوتی ہے تَب اُسے اَپنے گھر بار کے لیٔے خوف نہیں ہوتا؛ \q2 کیونکہ وہ سَب بالوں کے سُرخ لباس پہنے ہُوئے ہوتے ہیں۔ \q1 \v 22 وہ اَپنے بِستر کے لیٔے پلنگ پوش بنا لیتی ہے؛ \q2 اُس کا لباس نفیس کتان اَور اَرغوانی رنگ کا ہوتاہے۔ \q1 \v 23 شہر کے پھاٹک پر اُس کے خَاوند کا اِحترام کیا جاتا ہے، \q2 جہاں وہ مُلک کے بُزرگوں کے ساتھ بیٹھتا ہے۔ \q1 \v 24 وہ مہین کتانی کپڑے بنا کر اُنہیں فروخت کرتی ہے، \q2 اَور سوداگروں کو کمر کے پٹکے مہیا کرتی ہے۔ \q1 \v 25 وہ قُوّت اَور حُرمت سے مُلبّس رہتی ہے؛ \q2 اَور آنے والے دِنوں پر ہنستی ہے۔ \q1 \v 26 وہ اَپنا مُنہ حِکمت سے کھولتی ہے، \q2 اَور شفقت کی تعلیم اُس کی زبان پر ہوتی ہے۔ \q1 \v 27 وہ اَپنے گھر کے حالات پر نظر رکھتی ہے \q2 اَور کاہلی کی روٹی نہیں کھاتی۔ \q1 \v 28 اُس کے بچّے اُٹھ کر اُسے مُبارک کہتے ہیں؛ \q2 اَور اُس کا خَاوند بھی، اَور وہ اُس کی یُوں تعریف کرتا ہے: \q1 \v 29 ”کیٔی عورتیں بھلے کام کرتی ہیں، \q2 لیکن تُمہیں سَب پر سبقت حاصل ہے۔“ \q1 \v 30 حُسن دھوکا ہے اَور جمال ناپائیدار ہے؛ \q2 لیکن یَاہوِہ کا خوف رکھنے والی عورت قابل تعریف ہے۔ \q1 \v 31 اُس کی محنت کا اجر اُسے دو، \q2 اَور اُس کے کاموں کی شہر کے پھاٹکوں پر سِتائش کی جائے۔