\id MRK - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h مرقُس \toc1 مرقُس کی انجیل \toc2 مرقُس \toc3 مرقُ \mt1 مرقُس \mt2 کی انجیل \c 1 \s1 حضرت یُوحنّا کا حُضُور یِسوعؔ کے لئے راہ تیّار کرنا \s1 حضرت یُوحنّا کا حُضُور یِسوعؔ کے لئے راہ تیّار کرنا \p \v 1 یِسوعؔ المسیح،\f + \fr 1‏:1 \fr*\ft یا \ft*\fq یِسوعؔ \fq*\fqa المسیح \fqa*\fq مسیح\fq*\ft عِبرانی میں اَور \ft*\fqa مسیح \fqa*\ft (یُونانی) دونوں کا مطلب \ft*\fqa ایک ہی ہے مَسح کیا ہُوا۔‏\fqa*\f* خُدا کے بیٹے،\f + \fr 1‏:1 \fr*\fq خُدا کے بیٹے \fq*\ft کچھ نوشتوں میں درج نہیں ہے۔‏\ft*\f* کی خُوشخبری اِس طرح شروع ہوتی ہے، \v 2 جَیسا کہ حضرت یَشعیاہ نبی کے صحیفہ میں لِکھّا ہُواہے: \q1 ”میں اَپنا پیغمبر تیرے آگے بھیج رہا ہُوں، \q2 جو تیرے آگے تیری راہ تیّار کرےگا؛“\f + \fr 1‏:2 \fr*\ft \+xt ملاکیؔ 3‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \q1 \v 3 ”بیابان میں کویٔی پُکار رہاہے، \q1 ’خُداوؔند کے لیٔے راہ تیّار کرو، \q2 اُس کے لیٔے راہیں سیدھی بناؤ۔‘ “\f + \fr 1‏:3 \fr*\ft \+xt یَشع 40‏:3‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 4 لہٰذا پاک غُسل دینے والے حضرت یُوحنّا کی آمد ہُوئی اَور وہ بیابان میں، گُناہوں کی مُعافی کے واسطے تَوبہ کرنے اَور پاک غُسل لینے کی مُنادی کرنے لگے۔ \v 5 تَب یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ کے سارے علاقوں سے سَب لوگ نکل کر حضرت یُوحنّا کے پاس گیٔے اَور اَپنے گُناہوں کا اقرار کیا، اَور اُنہُوں نے حضرت یُوحنّا سے دریائے یردنؔ میں پاک غُسل لیا۔ \v 6 حضرت یُوحنّا\f + \fr 1‏:6 \fr*\fq حضرت یُوحنّا \fq*\ft الیاس کی مانِند لباس، مزید دیکھیں\+xt 2 سلا 1‏:8‏\+xt*‏\ft*\f* اُونٹ کے بالوں سے بُنا لباس پہنتے تھے اَور اُن کا کمربند چمڑے کا تھا۔ اَور اُن کی خُوراک ٹِڈّیاں اَور جنگلی شہد تھی۔ \v 7 اَور یہ اُن کا پیغام تھا: ”جو میرے بعد آنے والا ہے وہ مُجھ سے بھی زِیادہ زورآور شخص ہے، میں اِس لائق بھی نہیں کہ جُھک کر اُن کے جُوتوں کے تسمے کھول سکوں۔ \v 8 میں تو تُمہیں صِرف پانی سے پاک غُسل دیتا ہُوں، لیکن وہ تُمہیں پاک رُوح سے پاک غُسل دیں گے۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا پاک غُسل اَور آزمائش کا ہونا \p \v 9 اُسی وقت یِسوعؔ، صُوبہ گلِیل کے شہر ناصرتؔ سے آئے اَور حضرت یُوحنّا نے اُنہیں دریائے یردنؔ میں پاک غُسل دیا۔ \v 10 جَب یِسوعؔ پانی سے باہر آ رہے تھے، تو اُنہُوں نے دیکھا کہ آسمان کھُل گیا ہے اَور خُدا کی رُوح کبُوتر کی شکل میں اُن پر نازل ہو رہاہے۔ \v 11 اَور آسمان سے ایک آواز آئی: ”تُو میرا پیارا بیٹا ہے، جِس سے میں مَحَبّت کرتا ہُوں؛ تُم سے میں بہت خُوش ہُوں۔“ \p \v 12 فیِ الفور پاک رُوح یِسوعؔ کو بیابان میں لے گیا، \v 13 اَور وہ چالیس دِن، تک وہاں رہے، اَور اِبلیس کے ذریعہ آزمائے\f + \fr 1‏:13 \fr*\fq آزمائے \fq*\ft یُونانی میں معنی \ft*\fqa آزمایا ہُواہے۔‏\fqa*\f* جاتے رہے۔ وہ جنگلی جانوروں کے درمیان رہے، اَور فرشتے یِسوعؔ کی خدمت کرتے رہے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی اعلانیہ خُوشخبری \p \v 14 حضرت یُوحنّا کو قَید کیٔے جانے کے بعد، یِسوعؔ صُوبہ گلِیل میں آئے، اَور خُدا کی خُوشخبری سُنانے لگے۔ \v 15 اَور آپ نے فرمایا، وقت آ پہُنچا ہے، اَور ”خُدا کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔ تَوبہ کرو اَور خُوشخبری پر ایمان لاؤ۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا اَپنے اِبتدائی شاگردوں کو بُلانا \p \v 16 صُوبہ گلِیل کی جھیل کے کنارے جاتے ہویٔے، یِسوعؔ نے شمعُونؔ اَور اُن کے بھایٔی اَندریاسؔ کو دیکھا یہ دونوں اُس وقت جھیل میں جال ڈال رہے تھے، کیونکہ اُن کا پیشہ ہی مچھلی پکڑناتھا۔ \v 17 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میرے، پیچھے چلے آؤ، تو میں تُمہیں آدمؔ گیر بناؤں گا۔“ \v 18 وہ اُسی وقت اَپنے جال چھوڑکر آپ کے ہمنوا ہوکر پیچھے ہو لیٔے۔ \p \v 19 تھوڑا آگے جا کر، آپ نے زبدیؔ کے بیٹے یعقوب اَور اُن کے بھایٔی یُوحنّا کو دیکھا دونوں کشتی میں جالوں کی مرمّت کر رہے تھے۔ \v 20 آپ نے اُنہیں دیکھتے ہی بُلایا وہ اَپنے باپ، زبدیؔ کو کشتی میں مزدُوروں کے ساتھ چھوڑکر حُضُور کے پیچھے چل دئیے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کے ذریعہ ایک بدرُوح کا نکالا جانا \p \v 21 وہ سَب کَفرنحُومؔ، میں داخل ہویٔے، اَور سَبت کے دِن یِسوعؔ یہُودی عبادت گاہ میں گیٔے اَور تعلیم دینی شروع کی۔ \v 22 یِسوعؔ کی تعلیم سُن کر لوگ دنگ رہ گیٔے، کیونکہ حُضُور اُنہیں شَریعت کے عالِموں کی طرح نہیں، لیکن ایک صاحبِ اِختیار کی طرح تعلیم دے رہے تھے۔ \v 23 اُس وقت یہُودی عبادت گاہ میں ایک شخص تھا، جِس میں بدرُوح تھی، وہ چِلّانے لگا، \v 24 ”اَے یِسوعؔ ناصری، آپ کو ہم سے کیا کام؟ کیا آپ ہمیں ہلاک کرنے آئے ہیں؟ میں جانتا ہُوں کہ آپ کون ہیں؟ آپ ہی خُدا کے قُدُّوس ہیں!“ \p \v 25 یِسوعؔ نے بدرُوح کو جِھڑکا اَور کہا، ”خاموش ہو جا!“ اَور اِس آدمی میں سے، ”نکل جا!“ \v 26 تَب ہی اِن بدرُوح نے اُس آدمی کو خُوب مروڑا اَور بڑے زور سے چیخ مار کر اُس میں سے نکل گئی۔ \p \v 27 سَب لوگ اِتنے حیران ہوکر ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”یہ کیا ہو رہاہے؟ یہ تو نئی تعلیم ہے! یہ تو بدرُوحوں کو بھی اِختیار کے ساتھ حُکم دیتے ہیں اَور بدرُوحیں بھی یِسوعؔ کا حُکم مانتی ہیں۔“ \v 28 یِسوعؔ کی شہرت بڑی تیزی سے صُوبہ گلِیل کے اطراف میں پھیل گئی۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بہُتوں کو شفا بخشنا \p \v 29 یہُودی عبادت گاہ سے باہر نکلتے ہی وہ یعقوب اَور یُوحنّا کے ساتھ سیدھے شمعُونؔ اَور اَندریاسؔ کے گھر گیٔے۔ \v 30 اُس وقت شمعُونؔ کی ساس تیز بُخار میں مُبتلا تھیں، دیر کیٔے بغیر آپ کو اُس کے بارے میں بتایا۔ \v 31 یِسوعؔ نے پاس جا کر شمعُونؔ کی ساس کا ہاتھ پکڑا اَور اُنہیں اُٹھایا، اُن کا بُخار اُسی دَم اُتر گیا اَور وہ اُن کی خدمت میں لگ گئیں۔ \p \v 32 شام کے وقت سُورج ڈُوبتے ہی لوگ وہاں کے سَب مَریضوں کو اَور اُنہیں جِن میں بدرُوحیں تھیں، یِسوعؔ کے پاس لانے لگے۔ \v 33 یہاں تک کہ سارا شہر دروازہ کے پاس جمع ہو گیا، \v 34 یِسوعؔ نے بہت سے لوگوں کو اُن کی مُختلف بیماریوں سے شفا بخشی۔ اَور بہت سِی بدرُوحوں کو نکالا، مگر آپ بدرُوحوں کو بولنے نہ دیتے تھے کیونکہ بدرُوحیں اُن کو پہچانتی تھیں۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا تنہائی میں دعا کرنا \p \v 35 اگلے دِن صُبح سویرے جَب کہ اَندھیرا ہی تھا، یِسوعؔ اُٹھے، اَور گھر سے باہر ایک ویران جگہ میں جا کر، دعا کرنے لگے۔ \v 36 شمعُونؔ اَور اُن کے دُوسرے ساتھی اُن کی تلاش میں نکلے، \v 37 جَب آپ اُنہیں مِل گئے، تو وہ سَب کہنے لگے، ”سبھی آپ کو ڈھونڈ رہے ہیں!“ \p \v 38 یِسوعؔ نے کہا، ”آؤ! ہم کہیں اَور آس پاس کے قصبوں میں چلیں تاکہ میں وہاں بھی مُنادی کروں کیونکہ مَیں اِسی مقصد کے لیٔے نِکلا ہُوں۔“ \v 39 چنانچہ وہ سارے صُوبہ گلِیل، میں، گھُوم پھر کر اُن کے یہُودی عبادت گاہوں میں مُنادی کرتے رہے اَور بدرُوحوں کو نکالتے رہے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا ایک کوڑھی کو شفا بخشنا \p \v 40 ایک کوڑھی یِسوعؔ کے پاس آیا اَور گھُٹنے ٹیک کر آپ سے مِنّت کرنے لگا، ”اگر آپ چاہیں تو مُجھے کوڑھ سے پاک کر سکتے ہیں۔“ \p \v 41 یِسوعؔ نے اُس کوڑھی پر ترس کھا کر اَپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے چھُوا اَور فرمایا، ”میں چاہتا ہُوں، تُم پاک صَاف ہو جاؤ!“ \v 42 اُسی دَم اُس کا کوڑھ جاتا رہا اَور وہ پاک ہو گیا۔ \p \v 43 یِسوعؔ نے اُسے فوراً وہاں سے سخت تنبیہ کرتے ہویٔے رخصت کیا، \v 44 ”خبردار اِس کا ذِکر، کسی سے نہ کرنا۔ بَلکہ سیدھے کاہِنؔ کے پاس جا کر، اَپنے آپ کو دِکھاؤ اَور اَپنے ساتھ وہ نذریں بھی لے جانا جو حضرت مَوشہ نے مُقرّر کی ہیں تاکہ سَب پر گواہی ہو، جائے کہ تُم پاک ہو گئے ہو۔“ \v 45 لیکن وہ وہاں سے نکل کر ہر کسی سے اِس بات کااِتنا، چَرچا کرنے لگا۔ آئندہ، یِسوعؔ کسی شہر میں ظاہری طور پر داخل نہ ہو سکے بَلکہ شہر سے باہر ویران جگہوں میں رہنے لگے۔ اَور پھر بھی لوگ ہر جگہ سے آپ کے پاس آتے رہتے تھے۔ \c 2 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا ایک مفلُوج کو مُعافی اَور شفا بخشنا \p \v 1 کُچھ دِنوں کے بعد یِسوعؔ پھر سے کَفرنحُومؔ، میں آئے، تو خبر پھیل گئی کہ وہ گھر واپس آ گئے ہیں۔ \v 2 چنانچہ اِتنے لوگ جمع ہو گئے یہاں تک کہ دروازے کے آس پاس، بھی جگہ نہ رہی، یِسوعؔ اُنہیں کلام کی تبلیغ کر رہے تھے۔ \v 3 کُچھ لوگ، ایک مفلُوج کو حُضُور کے پاس لایٔے، جسے چار آدمی اُٹھائے ہویٔے تھے۔ \v 4 جَب وہ اُس بیمار کو ہُجوم کے باعث یِسوعؔ کے پاس نہ لا سکے، تو چھت پر چڑھ گیٔے اَور اُنہُوں نے چھت کا وہ حِصّہ اُدھیڑ ڈالا جِس کے نیچے یِسوعؔ بیٹھے ہویٔے تھے اَور مفلُوج کو بچھونا سمیت جِس پر وہ لیٹا تھا شگاف\f + \fr 2‏:4 \fr*\fq شگاف \fq*\ft یا \ft*\fqa چھت میں بڑی دراڑ مُراد ہے‏۔\fqa*\f* میں سے نیچے اُتار دیا۔ \v 5 اُن لوگوں کے ایمان کو دیکھ کر، یِسوعؔ نے مفلُوج سے کہا، ”بیٹے، تمہارے گُناہ مُعاف ہویٔے۔“ \p \v 6 شَریعت کے بعض عالِم وہاں بیٹھے تھے، وہ دِل میں یہ سوچنے لگے، \v 7 ”یہ شخص اَیسا کیوں کہتاہے؟ یہ تو کُفر ہے! خُدا کے سِوا کون گُناہ مُعاف کر سَکتا ہے؟“ \p \v 8 یِسوعؔ نے فوراً ہی اَپنی رُوح سے اُسی وقت مَعلُوم کرکے کہ وہ اَپنے دِلوں میں کیا کُچھ سوچ رہے ہیں، اَور یِسوعؔ نے اُن لوگوں سے کہا، ”تُم اَپنے دِلوں میں اَیسی باتیں کیوں سوچتے ہو؟ \v 9 کیا مفلُوج سے یہ کہنا آسان ہے، ’تمہارے گُناہ مُعاف ہویٔے‘ یا یہ کہنا، ’اُٹھو! اَپنے بچھونے کو اُٹھاکر چلے جاؤ‘؟ \v 10 لیکن مَیں چاہتا ہُوں کہ تُمہیں مَعلُوم ہو کہ اِبن آدمؔ\f + \fr 2‏:10 \fr*\fq اِبن آدمؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa حُضُور یِسوعؔ نے خُود کو اِبن آدمؔ کے نام سے منسُوب کیا ہے۔‏\fqa*\f* کو زمین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے۔“ یِسوعؔ نے مفلُوج سے کہا، \v 11 ”مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، اُٹھ اَور اَپنا بچھونا اُٹھاکر اَپنے گھر چلا جا۔“ \v 12 وہ آدمی اُٹھا، اَور اُسی گھڑی اَپنے بچھونے کو اُٹھاکر سَب کے سامنے وہاں سے چلا گیا۔ چنانچہ وہ سَب حیران رہ گیٔے اَور خُدا کی تعریف کرتے ہویٔے، کہنے لگے، ”ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھا!“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا لیوی کو بُلانا اَور کھانا تناول فرمانا \p \v 13 یِسوعؔ پھر سے جھیل کے کنارے گیٔے۔ اَور بڑا ہُجوم آپ کے گِرد جمع ہو گیا، اَور وہ اُنہیں تعلیم دینے لگے۔ \v 14 چلتے چلتے یِسوعؔ نے، حلفئؔی کے بیٹے لیوی کو محصُول کی چوکی پر بیٹھے دیکھا اَور لیوی سے کہا، ”میرے پیروکار ہو جاؤ،“ اَور وہ اُٹھ کر یِسوعؔ کے پیچھے ہو لیٔے۔ \p \v 15 یِسوعؔ لیوی کے گھر، میں کھانا کھانے بیٹھے، تو کیٔی محصُول لینے والے اَور گُنہگار لوگ یِسوعؔ اَور اُن کے شاگردوں کے ساتھ کھانے میں شریک ہو گئے، اَیسے بہت سے لوگ یِسوعؔ کے پیچھے ہو لیٔے تھے۔ \v 16 شَریعت کے عالِم جو فرِیسی\f + \fr 2‏:16 \fr*\fq فرِیسی \fq*\ft شَریعت مُوسوی کے سخت پابند، اُن کے اِعتقادات میں مُردوں کی قیامت، فرشتوں پر ایمان، حُضُور المسیح موعود کی آمد پر یقین شامل تھا۔‏\ft*\f* فرقہ سے تعلّق رکھتے تھے یِسوعؔ کو گُنہگاروں اَور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھا، تو فریسیوں نے شاگردوں سے پُوچھا: ”یہ محصُول لینے والوں اَور گُنہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟“ \p \v 17 یِسوعؔ نے یہ سُن کر اُن کو جَواب دیا، ”بیماریوں کو طبیب کی ضروُرت ہوتی ہے، صحت مندوں کو نہیں۔ میں راستبازوں کو نہیں، بَلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں۔“ \s1 روزہ رکھنے کی بابت سوال \p \v 18 ایک دفعہ حضرت یُوحنّا، کے شاگرد اَور فرِیسی روزہ سے تھے۔ کُچھ لوگوں نے آکر یِسوعؔ سے پُوچھا، ”کیا وجہ ہے کہ حضرت یُوحنّا کے شاگرد اَور فریسیوں کے شاگرد تو روزہ رکھتے ہیں، مگر آپ کے شاگرد نہیں رکھتے؟“ \p \v 19 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیا براتی دُلہا کی مَوجُودگی میں روزہ رکھ سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں، کیونکہ جَب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزے نہیں رکھ سکتے۔ \v 20 لیکن وہ دِن آئے گا کہ دُلہا اُن سے جُدا کیا جائے گا، تَب وہ روزہ رکھیں گے۔ \p \v 21 ”پُرانی پوشاک پر نئے کپڑے کا پیوند کویٔی نہیں لگاتا اَور اگر اَیسا کرتا ہے، تو نیا کپڑا اُس پُرانی پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا، اَور پوشاک زِیادہ پھٹ جائے گی۔ \v 22 نئے انگوری شِیرے کو بھی پُرانی مَشکوں میں کویٔی نہیں بھرتا ورنہ، مَشکیں اُس انگوری شِیرے سے پھٹ جایٔیں گی اَور انگوری شِیرے کے ساتھ مَشکیں بھی برباد ہو جایٔیں گی۔ لہٰذا نئے انگوری شِیرے کو، نئی مَشکوں ہی میں بھرنا چاہئے۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ سَبت کے مالک \p \v 23 ایک دفعہ وہ سَبت کے دِن اناج کے کھیتوں، میں سے ہوکر گزر رہے تھے، اَور یِسوعؔ کے شاگرد راستے میں چلتے چلتے، بالیں توڑنے لگے۔ \v 24 اِس پر فریسیوں نے یِسوعؔ سے کہا، ”دیکھو، یہ لوگ اَیسا کام کیوں کر رہے ہیں جو سَبت کے دِن جائز نہیں ہے؟“ \p \v 25 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ جَب حضرت داویؔد اَور اُن کے ساتھیوں کو بھُوک کے باعث کھانے کی ضروُرت تھی تو اُنہُوں نے کیا کیا؟ \v 26 اعلیٰ کاہِن ابیاترؔ کے زمانہ میں، حضرت داویؔد خُدا کے گھر میں داخل ہویٔے اَور نذر کی ہویٔی روٹیاں کھایٔیں اَیسی روٹیوں کا کھانا کاہِنوں کے سِوائے کسی اَور کے لیٔے روا نہیں تھا۔ اَور اُنہُوں نے خُود بھی کھایٔیں اَور اَپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھانے کو دیں۔“ \p \v 27 یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”سَبت اِنسان کے لیٔے بنایا گیا تھا، نہ کہ اِنسان سَبت کے لیٔے۔ \v 28 پس اِبن آدمؔ سَبت کا بھی مالک ہے۔“ \c 3 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا سَبت کے دِن شفا بخشنا \p \v 1 پھر سے یِسوعؔ یہُودی عبادت گاہ میں داخل ہُوئے اَور وہاں، ایک آدمی تھا جِس کا ایک ہاتھ سُوکھا ہُوا تھا۔ \v 2 اَور فرِیسی یِسوعؔ کی تاک میں تھے اِس لیٔے حُضُور کو قریب سے دیکھنے لگے کہ اگر حُضُور سَبت کے دِن اُس آدمی کو شفا بخشیں تو وہ حُضُور پر اِلزام لگاسکیں۔ \v 3 یِسوعؔ نے اُس سُوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھو اَور آکر سَب کے بیچ میں کھڑے ہو جاؤ۔“ \p \v 4 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”سَبت کے دِن کیا کرنا روا ہے: نیکی کرنا یا بدی کرنا، جان بچانا یا ہلاک کرنا؟“ لیکن وہ خاموش رہے۔ \p \v 5 وہ اُن کی سخت دِلی پر نہایت ہی غمگین ہُوئے اَور اُن پر غُصّہ سے نظر کرکے، یِسوعؔ نے اُس آدمی سے کہا، ”اَپنا ہاتھ بڑھا۔“ اُس نے جَیسے ہی ہاتھ آگے بڑھایا اُس کا ہاتھ بالکُل ٹھیک ہو گیا تھا۔ \v 6 یہ دیکھ کر فرِیسی فوراً باہر چلے گیٔے اَور ہیرودیوں کے ساتھ یِسوعؔ کو ہلاک کرنے کی سازش کرنے لگے۔ \s1 ہُجوم کا حُضُور یِسوعؔ کے پیچھے چلنا \p \v 7 یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ جھیل کی طرف تشریف لے گیٔے، اَور صُوبہ گلِیل اَور یہُودیؔہ سے لوگوں کا ایک بڑا ہُجوم بھی آپ کے پیچھے چل رہاتھا۔ \v 8 اَور یہُودیؔہ، یروشلیمؔ، اِدوُمیہؔ، دریائے یردنؔ کے پار اَور صُورؔ اَور صیؔدا کے علاقوں کے لوگ بھی آ پہُنچے، کیونکہ اُنہیں پتہ چلاتھا کہ یِسوعؔ بہت بڑے بڑے کام کرتے ہیں۔ \v 9 ہُجوم کو دیکھ کر یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے کہا، میرے لیٔے ایک چُھوٹی کشتی تیّار رکھو لوگ بہت ہی زِیادہ ہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ مُجھے دبا دیں۔ \v 10 یِسوعؔ نے بہت سے لوگوں کو شفا بخشی تھی، لہٰذا جتنے لوگ بیمار تھے آپ کو چھُونے کی کوشش میں اُن پر گِرے پڑتے تھے۔ \v 11 بدرُوحیں بھی یِسوعؔ کو دیکھتی تھیں، اُن کے سامنے گِر کر چِلّانے لگتی تھیں، ”آپ خُدا کے بیٹے ہیں۔“ \v 12 یِسوعؔ نے اُنہیں سخت تاکید کی کہ وہ دُوسروں کو اُن کے بارے میں نہ بتائیں۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بَارہ شاگردوں کا اِنتخاب کرنا \p \v 13 پھر یِسوعؔ ایک پہاڑی پر چڑھ گیٔے اَور وہ جنہیں چاہتے تھے، اُنہیں اَپنے پاس بُلایا اَور وہ حُضُور کے پاس چلے آئے۔ \v 14 یِسوعؔ نے بَارہ کو بطور رسول مُقرّر کیا تاکہ وہ اُن کے ساتھ رہیں اَور وہ اُنہیں مُنادی کرنے کے لیٔے بھیجیں \v 15 اَور بدرُوحوں کو نکالنے کا اِختیار حاصل ہو۔ \b \lh \v 16 چنانچہ یِسوعؔ نے اِن بَارہ کو مُقرّر کیا: \b \li1 شمعُونؔ (جسے یِسوعؔ نے پطرس کا نام دیا)، \li1 \v 17 یعقوب اُس کا بھایٔی یُوحنّا جو زبدیؔ کا بیٹے تھے (یِسوعؔ نے اُن کا تخّلص بُوانِرگِسؔ یعنی ”رَعد کا بیٹا رکھا“)، \li1 \v 18 اَندریاسؔ، \li1 فِلِپُّسؔ اَور \li1 برتلماؔئی، \li1 متّیؔ، اَور \li1 توماؔ، \li1 حلفئؔی کا بیٹا یعقوب اَور \li1 تدّیؔ، \li1 اَور شمعُونؔ قنانی\f + \fr 3‏:18 \fr*\fq قنانی \fq*\ft یا \ft*\fqa زیلوتیسؔ بھی کہتے ہیں۔‏\fqa*\f* \li1 \v 19 اَور یہُوداہؔ اِسکریوتی جِس نے یِسوعؔ سے دغابازی بھی کی تھی۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ پر اُن کے اہلِ خانہ اَور عُلما کا اِلزام لگایا جانا \p \v 20 یِسوعؔ ایک گھر میں داخل ہویٔے، اَور وہاں اِس قدر بھیڑ لگ گئی کہ وہ، اَور اُن کے شاگرد کھانا بھی نہ کھا سکے۔ \v 21 جَب اُن کے اہلِ خانہ کو خبر ہویٔی تو وہ یِسوعؔ کو اَپنے ساتھ لے جانے کے لیٔے آئے کیونکہ اُن کا کہنا تھا، ”حُضُور المسیح اَپنا ذہنی تَوازن کھو بیٹھے ہیں۔“ \p \v 22 شَریعت کے عالِم جو یروشلیمؔ سے آئےتھے اُن کا کہنا تھا، ”یِسوعؔ میں بَعل زبُول ہے! اَور یہ بھی کہ وہ بدرُوحوں کے رہنما کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتے ہیں۔“ \p \v 23 یِسوعؔ اُنہیں اَپنے پاس بُلاکر اُن سے تمثیلوں میں کہنے لگے: ”شیطان کو خُود شیطان ہی نکالے یہ کیسے ہو سَکتا ہے؟ \v 24 اگر کسی سلطنت میں پھوٹ پڑ جائے، تو اُس کا وُجُود قائِم نہیں رہ سَکتا۔ \v 25 اگر کسی گھر میں پھوٹ پڑ جائے، تو وہ قائِم نہیں رہ سَکتا۔ \v 26 اگر شیطان اَپنے ہی خِلاف لڑنے لگے اَور اُس کے اَپنے اَندر پھوٹ پڑ جائے، تو وہ بھی قائِم نہیں رہ سَکتا؛ بَلکہ اُس کا خاتِمہ ہو جائے گا۔ \v 27 درحقیقت، کویٔی شخص کسی زورآور کے گھر میں گھُس کر اُس کا سامان نہیں لُوٹ سَکتا جَب تک کہ وہ پہلے اُس زورآور کو باندھ نہ لے۔ تَب ہی وہ اُس گھر کو لُوٹ سکےگا۔ \v 28 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اِنسانوں کے سارے گُناہ اَور جِتنا کُفر وہ بکتے ہیں مُعاف کیٔے جایٔیں گے، \v 29 لیکن پاک رُوح کے خِلاف کُفر بکنے والا ایک اَبدی گُناہ کا مُرتکب ہوتاہے؛ اِس لیٔے وہ ہرگز نہ بخشا جائے گا۔“ \p \v 30 یِسوعؔ کا اِشارہ اُن ہی کی طرف تھا کیونکہ وہ کہتے تھے، ”یِسوعؔ میں ایک بدرُوح ہے۔“ \p \v 31 پھر یِسوعؔ کی ماں اَور اُن کے بھایٔی آ گئے اَور اُنہُوں نے یِسوعؔ کو باہر بُلوا بھیجا۔ \v 32 حُضُور کے آس پاس ایک ہُجوم بیٹھا تھا، لوگوں نے حُضُور کو خبر دی، ”وہ دیکھئے! آپ کی ماں اَور آپ کے بھایٔی اَور بہن باہر کھڑے ہیں اَور آپ سے مُلاقات کرنا چاہتے ہیں۔“ \p \v 33 ”میری ماں اَور میرے بھایٔی کون ہیں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا۔ \p \v 34 یِسوعؔ نے اَپنے اِردگرد بیٹھے ہویٔے لوگوں پر نظر ڈالی اَور فرمایا، ”یہ ہیں میری ماں اَور میرے بھایٔی اَور بہن! \v 35 کیونکہ جو کویٔی خُدا کی مرضی پر چلتا ہے وُہی میرا بھایٔی، میری بہن اَور میری ماں ہے۔“ \c 4 \s1 بیج بونے والے کی تمثیل \p \v 1 یِسوعؔ پھر جھیل کے کنارے تعلیم دینے لگے اَور لوگوں کا اَیسا ہُجوم جمع ہو گیا۔ یِسوعؔ جھیل کے کنارے کشتی میں جا بیٹھے، اَور سارا ہُجوم خُشکی پر جھیل کے کنارے پر ہی کھڑا رہا۔ \v 2 تَب وہ اُنہیں تمثیلوں کے ذریعہ بہت سِی باتیں سِکھانے لگے، اَور اَپنی تعلیم دیتے ہویٔے آپ نے فرمایا: \v 3 ”سُنو! ایک بیج بونے والا بیج بونے نِکلا۔ \v 4 بوتے وقت کُچھ بیج، راہ کے کنارے، گِرے اَور پرندوں نے آکر اُنہیں چُگ لیا۔ \v 5 کُچھ پتھریلی زمین پر گِرے جہاں مٹّی کم تھی۔ چونکہ مٹّی گہری نہ تھی، وہ جلد ہی اُگ آئے۔ \v 6 لیکن جَب سُورج نِکلا، تو جَل گیٔے اَور جڑ نہ پکڑنے کے باعث سُوکھ گیٔے۔ \v 7 کُچھ بیج کانٹے دار جھاڑیوں میں گِرے، اَور جھاڑیوں نے اُنہیں دبا لیا۔ \v 8 مگر کُچھ بیج اَچھّی زمین پر گِرے۔ اَور اُگ کر بڑھے اَور بڑھ کر پھل لایٔے، کویٔی تیس گُنا، کویٔی ساٹھ گُنا، اَور کویٔی سَو گُنا۔“ \p \v 9 یِسوعؔ نے کہا، ”جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔“ \p \v 10 جَب وہ تنہائی میں تھے، یِسوعؔ کے بَارہ شاگردوں اَور دُوسرے ساتھیوں نے آپ سے اِن تمثیلوں کے بارے میں پُوچھا۔ \v 11 آپ نے اُن سے فرمایا، ”تُمہیں تو خُدا کی بادشاہی کے رازوں کو سمجھنے کی قابلیّت دی گئی ہے۔ لیکن باہر والوں کے لیٔے ساری باتیں تمثیلوں میں بَیان کی جاتی ہیں، \v 12 لہٰذا، \q1 ” ’وہ دیکھتے ہویٔے بھی، کُچھ نہیں دیکھتے؛ \q2 اَور سُنتے ہُوئے بھی کبھی کُچھ نہیں سمجھتے؛ \q1 اَیسا نہ ہو کہ وہ تَوبہ کریں اَور گُناہوں کی مُعافی حاصل کر لیں!‘\f + \fr 4‏:12 \fr*\ft \+xt یَشع 6‏:9‏،10‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 13 پھر یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”اگر تُم یہ تمثیل نہیں سمجھے تو باقی سَب تمثیلیں؟ کیسے سمجھوگے؟ \v 14 بونے والا خُدا کے کلام کا بیج بوتا ہے۔ \v 15 کُچھ لوگ جنہیں کلام سُنایا جاتا ہے راہ کے کنارے والے ہیں۔ جُوں ہی کلام کا بیج بویا جاتا ہے، شیطان آتا ہے اَور اُن کے دِلوں سے وہ کلام نکال لے جاتا ہے۔ \v 16 اِسی طرح، وہ لوگ پتھریلی جگہوں پر بوئے ہویٔے بیجوں کی طرح ہیں، وہ خُدا کے کلام کو سُنتے ہی خُوشی کے ساتھ سے قبُول کرلیتے ہیں۔ \v 17 مگر وہ کلام اُن میں جڑ نہیں پکڑ پاتا، چنانچہ وہ کُچھ دِنوں تک ہی قائِم رہتے ہیں۔ اَور جَب اُن پر اِس کلام کی وجہ سے مُصیبت یااِیذا برپا ہوتی ہے تو وہ فوراً گِر جاتے ہیں۔ \v 18 اَور دیگر، جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ لوگ ہیں، جو کلام کو سُنتے تو ہیں؛ \v 19 لیکن اِس دُنیا کی فکریں، دولت کا فریب اَور دُوسری چیزوں کا لالچ آڑے آکر اِس کلام کو دبا دیتاہے، اَور وہ بے نتیجہ ہو جاتا ہے۔ \v 20 جو لوگ، اُس اَچھّی زمین کی طرح ہیں جہاں بیج بویا جاتا ہے، وہ کلام کو سُنتے ہیں، قبُول کرتے ہیں، اَور پھل لاتے ہیں، بعض تیس گُنا، بعض ساٹھ گُنا، اَور بعض سَو گُنا۔“ \s1 چراغ کی تمثیل \p \v 21 یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”کیا تُم چراغ کو اِس لیٔے جَلاتے ہو کہ اُسے ٹوکرے یا چارپائی کے نیچے رکھا جائے؟ کیا اِس لیٔے نہیں جَلاتے کہ اُسے چراغدان پر رکھا جائے؟ \v 22 کیونکہ اگر کویٔی چیز چھپی ہویٔی ہے، تو اِس لیٔے کہ ظاہر کی جائے اَورجو کچھ ڈھکا ہُواہے تو اِس لیٔے کہ اُس کا پردہ فاش کیا جائے گا۔ \v 23 جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں، وہ سُن لے۔“ \p \v 24 پھر آپ نے اُن سے فرمایا، ”تُم کیا سُنتے ہو اُس کے بارے میں غور کرو، جِس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو، تُمہیں بھی اُسی ناپ سے ناپا جائے گا بَلکہ کُچھ زِیادہ ہی۔ \v 25 کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے اَور بھی دیا جائے گا اَور اُس کے پاس اِفراط سے ہوگا لیکن جِس کے پاس نہیں ہے، اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے، لے لیا جائے گا۔“ \s1 بڑھتے ہویٔے بیج کی تمثیل \p \v 26 آپ نے یہ بھی فرمایا، ”خُدا کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جو زمین میں بیج ڈالتا ہے۔ \v 27 رات اَور دِن چاہے، وہ سوئے یا جاگتا رہے، بیج اُگ کر آہستہ آہستہ بڑھتے رہتے ہیں اَور سے مَعلُوم بھی نہیں پڑتا، وہ کیسے اُگتے اَور بڑھتے ہیں۔ \v 28 زمین خُود بخُود پھل لاتی ہے پہلے پتّی نکلتی ہے، پھر بالیں پیدا ہوتی ہیں اَور پھر اُن میں دانے بھر جاتے ہیں۔ \v 29 جِس وقت اناج پک چُکا ہوتاہے، تو وہ فوراً درانتی لے آتا ہے کیونکہ فصل کاٹنے کا وقت آ پہُنچا۔“ \s1 سرسوں کے بیج کی تمثیل \p \v 30 پھر آپ نے فرمایا، ”ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس چیز کی مانِند کہیں، یا کِس تمثیل کے ذریعہ سے بَیان کریں؟ \v 31 وہ رائی کے دانے کی طرح ہے، جو زمین میں بوئے جانے والے بیجوں میں سَب سے چھوٹا ہوتاہے۔ \v 32 مگر بوئے جانے کے بعد اُگتا ہے، تو پَودوں میں سَب سے بڑا ہو جاتا ہے، اَور اُس کی شاخیں، اِس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ ہَوا کے پرندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔“ \p \v 33 اِسی قِسم کی کیٔی تمثیلوں، کے ذریعہ آپ لوگوں سے اُن کی سمجھ کے مُطابق کلام کیا کرتے تھے۔ \v 34 اَور بغیر تمثیل کے آپ اُنہیں کُچھ نہ کہتے تھے، لیکن جَب یِسوعؔ کے شاگرد تنہا ہوتے، تو وہ اُنہیں تمثیلوں کے معنی سمجھا دیا کرتے تھے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا طُوفان کو پُرسکون کرنا \p \v 35 اُسی دِن جَب شام ہویٔی، آپ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”جھیل کے اُس پار چلیں۔“ \v 36 چنانچہ وہ ہُجوم کو رخصت کرکے، اَور آپ کو جِس حال میں وہ تھے، کشتی میں اَپنے ساتھ لے کر، روانہ ہویٔے۔ کُچھ اَور کشتیاں بھی اُن کے ساتھ تھیں۔ \v 37 اَچانک آندھی آئی، اَور پانی کی لہریں کشتی سے بُری طرح ٹکرانے لگیں، اَور اُس میں پانی بھرنے لگا۔ \v 38 یِسوعؔ کشتی کے پچھلے حِصّہ میں ایک تکیہ لگا کر آرام فرما رہے تھے۔ شاگردوں نے آپ کو جگایا اَور کہا، ”اُستاد محترم، ہم تو ڈُوبے جا رہے ہیں۔ آپ کو ہماری کویٔی پروا نہیں ہے؟“ \p \v 39 وہ جاگ اُٹھے، یِسوعؔ نے ہَوا کو حُکم دیا اَور لہروں کو ڈانٹا، ”خاموش رہ! تھم جا!“ ہَوا تھم گئی اَور بڑا اَمن ہو گیا۔ \p \v 40 یِسوعؔ نے شاگردوں سے کہا، ”تُم اِس قدر خوفزدہ کیوں رہتے ہو؟ ایمان کیوں نہیں رکھتے؟“ \p \v 41 مگر وہ حَد سے زِیادہ ڈر گیٔے اَور ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”یہ کون ہے کہ ہَوا اَور لہریں بھی اِن کا حُکم مانتے ہیں!“ \c 5 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا ایک بدرُوح گرفت کو بحال کرنا \p \v 1 یِسوعؔ جھیل کے پار گِراسینیوں\f + \fr 5‏:1 \fr*\fq گِراسینیوں \fq*\ft کچھ نوشتوں میں \ft*\fqa گدرینیوں؛ دیگر نوشتوں میں گیرگے سینیس ہے۔‏\fqa*\f* کے علاقہ میں پہُنچے۔ \v 2 جَب وہ کشتی سے اُترے، ایک آدمی جِس میں بدرُوح تھی قبر سے نکل کر آپ کے پاس آیا۔ \v 3 یہ آدمی قبروں میں رہتا تھا، اَور اَب اُسے زنجیروں میں باندھنا بھی ناممکن ہو گیا تھا۔ \v 4 کیونکہ پہلے کیٔی بار وہ بِیڑیوں اَور زنجیروں سے جکڑا گیا تھا، لیکن وہ زنجیروں کو توڑ ڈالتا اَور بِیڑیوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا تھا۔ اَور کویٔی اُسے قابُو میں نہ لا سَکتا تھا۔ \v 5 وہ دِن رات قبروں اَور پہاڑوں میں برابر چیختا چِلّاتا رہتا تھا اَور اَپنے آپ کو پتھّروں سے زخمی کر لیتا تھا۔ \p \v 6 جَب بدرُوح نے دُور سے یِسوعؔ کو دیکھا، تو دَوڑکر آپ کے پاس پہُنچی اَور آپ کے سامنے سَجدہ میں گِر کر \v 7 چِلّا چِلّاکر کہا، ”اَے یِسوعؔ خُداتعالیٰ کے بیٹے، آپ کو مُجھ سے کیا کام، آپ کو خُدا کی قَسم؟ مُجھے عذاب میں نہ ڈالیں!“ \v 8 بات دراصل یہ تھی کہ آپ نے اُس سے کہاتھا، ”اَے بدرُوح، اِس آدمی میں سے باہر نکل آ!“ \p \v 9 آپ نے بدرُوح سے پُوچھا، ”تیرا نام کیا ہے؟“ \p اُس نے جَواب دیا، ”میرا نام لشکر ہے، کیونکہ ہماری تعداد بہت زِیادہ ہے۔“ \v 10 بدرُوح نے آپ کی مِنّت کی کہ ہمیں اِس علاقہ سے باہر نہ بھیج۔ \p \v 11 وہیں پہاڑی کے پاس سُؤروں کا ایک بڑا غول چَر رہاتھا۔ \v 12 بدرُوحیں آپ سے مِنّت کرنے لگیں، ”ہمیں اُن سُؤروں، میں بھیج دیجئے؛ تاکہ ہم اُن میں داخل ہو جایٔیں۔“ \v 13 چنانچہ آپ کی اِجازت سے، بدرُوحیں اُس آدمی میں سے نکل کر سُؤروں میں داخل ہو گئیں۔ اَور اُس غول، کے سارے سُؤر جِن کی تعداد تقریباً دو ہزار تھی، ڈھلان سے جھیل کی طرف لپکے اَور پانی میں گِر کر ڈُوب مَرے۔ \p \v 14 سُؤر چَرانے والے وہاں سے بھاگ کھڑے ہویٔے اَور اُنہُوں نے شہر اَور دیہات میں، اِس بات کی خبر پہُنچائی لوگ یہ ماجرا دیکھنے کے لیٔے دَوڑے چلے آئے۔ \v 15 جَب لوگ یِسوعؔ کے پاس پہُنچے اَور اُس آدمی کو جِس میں بدرُوحوں کا لشکر تھا، اُسے کپڑے پہنے ہویٔے، ہوش کی حالت میں؛ بیٹھے دیکھا تو بہت خوفزدہ ہویٔے۔ \v 16 جنہوں نے یہ واقعہ دیکھا تھا اُنہُوں نے بدرُوحوں والے آدمی کا حال اَور سُؤروں کا تمام ماجرا اُن سے بَیان کیا۔ \v 17 لوگ یِسوعؔ کی مِنّت کرنے لگے کہ آپ ہمارے علاقہ سے باہر چلے جایٔیں۔ \p \v 18 آپ کشتی میں، سوار ہونے لگے تو وہ آدمی جو پہلے بدرُوحوں کے قبضہ میں تھا، یِسوعؔ سے مِنّت کی کہ مُجھے بھی اَپنے ساتھ لے چلئے۔ \v 19 آپ نے اُسے اِجازت نہ دی، بَلکہ اُس سے کہا، ”گھرجاکر اَپنے لوگوں کو بتاؤ کہ خُداوؔند نے تمہارے لیٔے اِتنے بڑے کام کیٔے، اَور تُم پر رحم کیا ہے۔“ \v 20 پس وہ آدمی گیا اَور دِکَپُلِسؔ\f + \fr 5‏:20 \fr*\fq دِکَپُلِسؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa دس شہر۔‏\fqa*\f* میں اِس بات کا چَرچا کرنے لگا یِسوعؔ نے اُس کے لیٔے کیسے بڑے کام کیٔے اَور سَب لوگ تعجُّب کرتے تھے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا مُردہ لڑکی کو زندہ کرنا اَور ایک خاتُون کو شفا بخشنا \p \v 21 پھر یِسوعؔ کشتی کے ذریعہ واپس ہُوئے اَور جھیل کے دُوسری پار پہُنچتے ہی ایک بڑی بھیڑ آپ کے پاس جمع ہو گئی، جَب کہ آپ جھیل کے کنارے پر ہی رہے۔ \v 22 تَب مقامی یہُودی عبادت گاہ کے رہنماؤں، میں سے ایک جِس کا نام یائیرؔ تھا، وہاں پہُنچا، آپ کو دیکھ کر، آپ کے قدموں پر گِر پڑا \v 23 اَور مِنّت کرکے کہنے لگا، ”میری چُھوٹی بیٹی مَرنے پر ہے۔ مہربانی سے چلئے اَور اُس پر اَپنے ہاتھ رکھ دیجئے تاکہ وہ شفایاب ہو جائے اَور زندہ رہے۔“ \v 24 پس آپ اُس کے ساتھ چلے گیٔے۔ \p اَور اِتنی بڑی بھیڑ آپ کے پیچھے ہو گئی لوگ آپ پر گِرے پڑتے تھے۔ \v 25 ایک خاتُون تھی جِس کے بَارہ بَرس سے خُون جاری تھا۔ \v 26 وہ کیٔی طبیبوں سے علاج کراتے کراتے پریشان ہو گئی تھی اَور اَپنی ساری پُونجی لُٹا چُکی تھی، لیکن تندرست ہونے کی بجائے پہلے سے بھی زِیادہ بیمار ہو گئی تھی۔ \v 27 اُس خاتُون نے یِسوعؔ کے بارے میں بہت کُچھ سُن رکھا تھا، چنانچہ اُس نے ہُجوم میں گھُس کر پیچھے سے یِسوعؔ کی پوشاک کو چھُو لیا، \v 28 کیونکہ وہ کہتی تھی، ”اگر مَیں یِسوعؔ کی پوشاک ہی کو چھُو لُوں گی، تو میں شفا پا جاؤں گی۔“ \v 29 اُسی دَم اُس کا خُون بہنا بندہو گیا اَور اُسے اَپنے بَدن میں محسُوس ہُوا کہ اُس کی ساری تکلیف جاتی رہی ہے۔ \p \v 30 یِسوعؔ نے فوراً جان لیا کہ اُن میں سے قُوّت نکلی ہے۔ لہٰذا آپ ہُجوم کی طرف مُڑے اَور پُوچھنے لگے، ”کِس نے میری پوشاک کو چھُوا ہے؟“ \p \v 31 شاگردوں نے یِسوعؔ سے کہا، ”آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہُجوم کِس طرح آپ پر گرا پڑ رہاہے، اَور پھر بھی آپ پُوچھتے ہیں، ’کِس نے مُجھے چھُوا ہے؟‘ “ \p \v 32 لیکن آپ نے چاروں طرف نظر دَوڑائی تاکہ دیکھیں کہ کِس نے اَیسا کیا ہے۔ \v 33 لیکن وہ خاتُون، یہ جانتے ہویٔے اُس پر کیا اثر ہُواہے، خوفزدہ سِی اَور کانپتی ہویٔی آئی اَور آپ کے قدموں میں گِر کر، آپ کو ساری حقیقت بَیان کی۔ \v 34 آپ نے اُس سے کہا، ”بیٹی، تمہارے ایمان نے تُمہیں شفا بخشی۔ سلامتی کے ساتھ رخصت ہو اَور اَپنی پریشانیوں سے نَجات پاؤ۔“ \p \v 35 آپ ابھی وعظ دے ہی رہے تھے، یہُودی عبادت گاہ کے رہنما یائیرؔ کے گھر سے کُچھ لوگ آ پہُنچے، رہنما نے خبر دی۔ ”آپ کی بیٹی مَر چُکی ہے، اَب اُستاد کو مزید تکلیف نہ دیجئے؟“ \p \v 36 یِسوعؔ نے یہ سُن کر، یہُودی عبادت گاہ کے رہنما سے کہا، ”خوف نہ کرو؛ صِرف ایمان رکھو۔“ \p \v 37 آپ نے پطرس، یعقوب اَور یعقوب کے بھایٔی یُوحنّا کے علاوہ کسی اَور کو اَپنے ساتھ نہ آنے دیا۔ \v 38 جِس وقت وہ یہُودی عبادت گاہ کے رہنما کے گھر پہُنچے، تو آپ نے دیکھا، وہاں بڑا کہرام مچا ہُواہے اَور لوگ بہت رو پیٹ رہے ہیں۔ \v 39 جَب وہ اَندر پہُنچے تو اُن سے کہا، ”تُم لوگوں نے کیوں اِس قدر رونا پیٹنا مچا رکھا ہے؟ بچّی مَری نہیں بَلکہ سو رہی ہے۔“ \v 40 اِس پر وہ آپ کی ہنسی اُڑانے لگے۔ \p لیکن آپ نے اُن سَب کو وہاں سے باہر نکلوادِیا، اَور بچّی کے ماں باپ اَور اَپنے شاگردوں کو لے کر بچّی کے پاس گیٔے۔ \v 41 وہاں بچّی کا ہاتھ پکڑکر آپ نے اُس سے کہا، ”تلِیتا قَومی!“ (جِس کے معنی ہیں ”اَے بچّی، میں تُم سے کہتا ہُوں، اُٹھو!“) \v 42 بچّی ایک دَم اُٹھی اَور چلنے پھرنے لگی (یہ لڑکی بَارہ بَرس کی تھی)۔ یہ دیکھ کر لوگ حیرت زدہ رہ گیٔے۔ \v 43 یِسوعؔ نے اُنہیں سخت تاکید کی کہ اِس کی خبر کسی کو نہ ہونے پایٔے، اَور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دیا جائے۔ \c 6 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا ناصرتؔ میں آنا \p \v 1 پھر یِسوعؔ وہاں سے اَپنے شہر کو روانہ ہُوئے، اَور اُن کے شاگرد بھی اُن کے ساتھ گیٔے۔ \v 2 جَب سَبت کا دِن آیا، آپ مقامی یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دینے لگے، بہت سے لوگ یِسوعؔ کی تعلیم سُن کر حیران ہُوئے اَور کہنے لگے۔ \p ”اِس نے یہ ساری باتیں کہاں سے سیکھی ہیں؟ یہ کیسی حِکمت ہے جو اِنہیں عطا کی گئی ہے؟ اَور اُن کے ہاتھوں کیسے کیسے معجزے ہوتے ہیں؟ \v 3 کیا یہ بڑھئی نہیں؟ جو مریمؔ کا بیٹا اَور یعقوب، یُوسیسؔ،\f + \fr 6‏:3 \fr*\fq یُوسیسؔ \fq*\ft یُونانی زبان میں \ft*\fqa یُوسیفؔ کی ایک شکل ہے‏۔\fqa*\f* یہُوداہؔ، اَور شمعُونؔ کے بھایٔی نہیں؟ کیا اِن کی بہنیں ہمارے یہاں نہیں رہتیں؟“ اَور اُنہُوں نے اُن کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ \p \v 4 چنانچہ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”نبی کی بےقدری اُس کے اَپنے شہر، رشتہ داروں اَور گھر والوں میں ہی ہوتی ہے اَور کہیں نہیں۔“ \v 5 اَور آپ چند بیماریوں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں شفا دینے، کے سِوا کویٔی بڑا معجزہ وہاں نہ دِکھا سکے۔ \v 6 یِسوعؔ نے وہاں کے لوگوں کی بےاِعتقادی پر تعجُّب کیا۔ \s1 بَارہ شاگردوں کا مُنادی کے لیٔے بھیجا جانا \p اَور وہ وہاں سے نکل کر اِردگرد کے گاؤں اَور قصبوں میں تعلیم دینے لگے۔ \v 7 یِسوعؔ نے اَپنے، بَارہ شاگردوں کو بُلایا اَور اُنہیں دو دو کرکے روانہ کیا اَور اُنہیں بدرُوحوں کو نکالنے کا اِختیار بخشا۔ \p \v 8 اُنہیں یہ بھی ہدایت دی، ”اَپنے سفر کے لیٔے سِوائے لاٹھی کے اَور کُچھ نہ لینا، نہ روٹی نہ تھیلا، نہ کمربند میں پیسے۔ \v 9 جُوتے تو پہننا مگر دو دو کُرتے نہیں۔ \v 10 یِسوعؔ نے اُن سے کہا کہ جہاں بھی تُم کسی گھر میں داخل ہو، تو اُس شہر سے رخصت ہونے تک اُسی گھر میں ٹھہرے رہنا۔ \v 11 اگر کسی جگہ لوگ تُمہیں قبُول نہ کریں اَور کلام سُننا نہ چاہیں تو وہاں سے رخصت ہوتے وقت اَپنے پاؤں کی گرد بھی وہاں سے جھاڑ دینا تاکہ وہ اُن کے خِلاف گواہی دے۔“ \p \v 12 چنانچہ وہ روانہ ہویٔے اَور مُنادی کرنے لگے کہ تَوبہ کرو۔ \v 13 اُنہُوں نے بہت سِی بدرُوحوں کو نکالا اَور بہت سے بیماریوں کو تیل مَل کر شفا بخشی۔ \s1 حضرت یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کا قتل \p \v 14 ہیرودیسؔ بادشاہ نے یِسوعؔ کا ذِکر سُنا، کیونکہ اُن کا نام کافی مشہُور ہو چُکاتھا۔ بعض لوگ کہتے تھے، ”حضرت یُوحنّا پاک غُسل دینے والے مُردوں میں سے جی اُٹھے ہیں، اَور اِسی لیٔے تو اُن میں معجزے دِکھانے کی قُدرت ہے۔“ \p \v 15 مگر بعض کہتے تھے، ”وہ ایلیّاہ ہیں۔“ \p اَور بعض لوگوں کا کہنا تھا، ”وہ پُرانے نبیوں جَیسے ایک نبی ہیں۔“ \p \v 16 جَب ہیرودیسؔ نے یہ سُنا، تو اُس نے کہا، ”یُوحنّا پاک غُسل دینے والا جِس کا مَیں نے سَر قلم کروا دیا تھا، پھر سے جی اُٹھا ہے!“ \p \v 17 اصل میں ہیرودیسؔ نے حضرت یُوحنّا کو پکڑواکر قَیدخانہ میں ڈال دیا تھا، وجہ یہ تھی کہ ہیرودیسؔ، نے اَپنے بھایٔی فِلِپُّسؔ کی بیوی، ہیرودِیاسؔ سے بیاہ کر لیا تھا۔ \v 18 اَور حضرت یُوحنّا ہیرودیسؔ سے کہہ رہے تھے، ”تُجھے اَپنے بھایٔی کی بیوی اَپنے پاس رکھنا جائز نہیں ہے۔“ \v 19 ہیرودِیاسؔ بھی حضرت یُوحنّا سے دُشمنی رکھتی تھی اَور اُنہیں قتل کروانا چاہتی تھی۔ لیکن موقع نہیں ملتا تھا، \v 20 اِس لیٔے کہ حضرت یُوحنّا، ہیرودیسؔ بادشاہ کی نظر میں ایک راستباز اَور مُقدّس آدمی تھے۔ وہ اُن کا بڑا اِحترام کیا کرتا تھا اَور اُن کی حِفاظت کرنا اَپنا فرض سمجھتا تھا، وہ حضرت یُوحنّا کی باتیں سُن کر پریشان تو ضروُر ہوتا تھا؛ لیکن سُنتا شوق سے تھا۔ \p \v 21 لیکن ہیرودِیاسؔ کو ایک دِن موقع مِل ہی گیا۔ جَب ہیرودیسؔ نے اَپنی سال گِرہ کی خُوشی میں اَپنے اُمرائے دربار اَور فَوجی افسران اَور صُوبہ گلِیل کے رئیسوں کی دعوت کی۔ \v 22 اِس موقع پر ہیرودِیاسؔ کی بیٹی نے محفل میں آکر رقص کیا، اَور ہیرودیسؔ بادشاہ اَور اُس کے مہمانوں کو اِس قدر خُوش کر دیا کہ بادشاہ اُس سے مُخاطِب ہوکر کہنے لگا۔ \p تو جو چاہے مُجھ سے مانگ لے، ”مَیں تُجھے دُوں گا۔“ \v 23 بَلکہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”جو کُچھ تو مُجھ سے مانگے گی، مَیں تُجھے دُوں گا چاہے وہ میری آدھی سلطنت ہی کیوں نہ ہو۔“ \p \v 24 لڑکی نے باہر جا کر اَپنی ماں، سے پُوچھا، ”میں کیا مانگوں؟“ \p تَب اُس کی ماں نے جَواب دیا، ”یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کا سَر۔“ \p \v 25 لڑکی فوراً بادشاہ کے پاس واپس آئی اَور عرض کرنے لگی: ”مُجھے ابھی ایک تھال میں یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کا سَر چاہیے۔“ \p \v 26 بادشاہ کو بےحد افسوس ہُوا، لیکن وہ مہمانوں کے سامنے قَسم دے چُکاتھا، اِس لیٔے بادشاہ لڑکی سے اِنکار نہ کر سَکا۔ \v 27 چنانچہ بادشاہ نے اُسی وقت حِفاظتی دستے کے ایک سپاہی کو حُکم دیا کہ وہ جائے، اَور یُوحنّا کا سَر لے آئے۔ سپاہی نے قَیدخانہ میں جا کر، حضرت یُوحنّا کا سَر تن سے جُدا کیا، \v 28 اَور اُسے ایک تھال میں رکھ کر لایا اَور لڑکی کے حوالہ کر دیا، اَور لڑکی نے اُسے لے جا کر اَپنی ماں کُودے دیا۔ \v 29 جَب حضرت یُوحنّا کے شاگردوں نے یہ خبر سنی تو وہ آئے اَور اُن کی لاش اُٹھاکر لے گیٔے اَور اُنہیں ایک قبر میں دفن کر دیا۔ \s1 پانچ ہزار آدمیوں کو کھانا کھِلانا \p \v 30 یِسوعؔ کے پاس رسول واپس آئے اَورجو کُچھ اُنہُوں نے کام کیٔے اَور تعلیم سِکھائی تھی اُن سَب کو آپ سے بَیان کیا۔ \v 31 آپ نے اُن سے کہا، ”ہم کسی ویران اَور الگ جگہ پر چلیں اَور تھوڑی دیر آرام کریں، کیونکہ اُن کے پاس بہت سے لوگوں کی آمدورفت لگی رہتی تھی اَور اُنہیں کھانے تک کی فُرصت نہ ملتی تھی۔“ \p \v 32 تَب یِسوعؔ کشتی میں بیٹھ کر دُور ایک ویران جگہ کی طرف روانہ ہویٔے۔ \v 33 لوگوں نے اُنہیں جاتے دیکھ لیا اَور پہچان لیا۔ اَور تمام شہروں کے لوگ اِکٹھّے ہوکر پیدل ہی دَوڑے اَور آپ سے پہلے وہاں پہُنچ گیٔے۔ \v 34 جَب یِسوعؔ کشتی سے کنارے پر اُترے تو آپ نے ایک بڑے ہُجوم کو دیکھا، اَور آپ کو اُن پر بڑا ترس آیا، کیونکہ وہ لوگ اُن بھیڑوں کی مانِند تھے جِن کا کویٔی گلّہ بان نہ ہو۔ لہٰذا وہ اُنہیں بہت سِی باتیں سِکھانے لگے۔ \p \v 35 اِسی دَوران شام ہو گئی، اَور شاگردوں نے اُن کے پاس آکر کہا، ”یہ جگہ ویران ہے اَور دِن ڈھل چُکاہے۔ \v 36 اِن لوگوں کو رخصت کر دیجئے تاکہ وہ آس پاس کی بستیوں اَور گاؤں میں چلے جایٔیں اَور خرید کر کُچھ کھا پی لیں۔“ \p \v 37 لیکن یِسوعؔ نے جَواب میں کہا، ”تُم ہی اِنہیں کھانے کو دو۔“ \p شاگردوں نے کہا، ”کیا ہم جایٔیں اَور اُن کے کھانے کے لیٔے دو سَو دینار\f + \fr 6‏:37 \fr*\fq دو سَو دینار \fq*\ft یعنی \ft*\fqa ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی۔‏\fqa*\f*! کی روٹیاں خرید کر لائیں؟“ \p \v 38 اُنہُوں نے پُوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جاؤ اَور دیکھو۔“ \p اُنہُوں نے دریافت کرکے، بتایا، ”پانچ روٹیاں اَور دو مچھلیاں ہیں۔“ \p \v 39 تَب یِسوعؔ نے لوگوں کو چُھوٹی چُھوٹی قطاریں بنا کر سبز گھاس پر بیٹھ جانے کا حُکم دیا۔ \v 40 اَور وہ سَو سَو اَور پچاس پچاس کی قطاریں بنا کر بیٹھ گیٔے۔ \v 41 یِسوعؔ نے وہ پانچ روٹیاں اَور دو مچھلیاں لیں اَور آسمان، کی طرف نظر اُٹھاکر اُن پر برکت مانگی۔ پھر آپ نے اُن روٹیوں کے ٹکڑے توڑ کر شاگردوں کو دئیے اَور کہا کہ اِنہیں لوگوں کے سامنے رکھتے جایٔیں۔ اِسی طرح خُداوؔند نے دو مچھلیاں بھی اُن سَب لوگوں میں تقسیم کر دیں۔ \v 42 سَب لوگ کھا کر سیر ہو گئے، \v 43 روٹیوں اَور مچھلیوں کے ٹُکڑوں کی بَارہ ٹوکریاں بھر کر اُٹھائی گئیں۔ \v 44 جِن لوگوں نے وہ روٹیاں کھائی تھیں اُن میں مَرد ہی پانچ ہزار تھے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا پانی پر چلنا \p \v 45 لوگوں کو رخصت کرنے سے پہلے اُنہُوں نے شاگردوں پر زور دیا، تُم فوراً کشتی پر سوار ہوکر جھیل کے پار بیت صیؔدا چلے جاؤ، تاکہ میں یہاں لوگوں کو رخصت کر سکوں۔ \v 46 اُنہیں رخصت کرنے کے بعد وہ دعا کرنے کے لیٔے ایک پہاڑی پر چلےگئے۔ \p \v 47 رات کے آخِر میں، کشتی جھیل کے درمیانی حِصّہ میں پہُنچ چُکی تھی، اَور وہ کنارے پر تنہا تھے۔ \v 48 یِسوعؔ نے جَب دیکھا کہ ہَوا مُخالف ہونے کی وجہ سے شاگردوں کو کشتی کو کھینے میں بڑی مُشکل پیش آ رہی ہے۔ لہٰذا وہ رات کے چوتھے پہر\f + \fr 6‏:48 \fr*\fq چوتھے پہر \fq*\ft تین بجے کے قریب۔\ft*\f* کے قریب جھیل پر چلتے ہویٔے اُن کے پاس پہُنچے، اَور چاہتے تھے کہ اُن سے آگے نکل جایٔیں، \v 49 لیکن شاگردوں نے اُنہیں پانی پر چلتے، دیکھا تو آپ کو بھُوت سمجھ کر۔ شاگرد خُوب چِلّانے لگے، \v 50 کیونکہ سَب اُنہیں دیکھ کر بہت ہی زِیادہ خوفزدہ ہو گئے تھے۔ \p مگر آپ نے فوراً اُن سے بات کی اَور کہا، ”ہِمّت رکھو! میں ہُوں۔ ڈرو مت۔“ \v 51 تَب وہ اُن کے ساتھ کشتی میں چڑھ گیٔے اَور ہَوا تھم گئی۔ شاگرد اَپنے دِلوں میں نہایت ہی حیران ہویٔے، \v 52 کیونکہ وہ روٹیوں کے معجزہ سے بھی کویٔی سبق نہ سیکھ پایٔے تھے؛ اَور اُن کے دِل سخت کے سخت ہی رہے۔ \p \v 53 وہ جھیل کو پار کرنے کے بعد، وہ گنیسرتؔ کے علاقہ میں پہُنچے اَور کشتی کو کنارے سے لگا دیا۔ \v 54 جَب وہ کشتی سے اُترے تو لوگوں نے یِسوعؔ کو ایک دَم پہچان لیا۔ \v 55 پس لوگ اُن کی مَوجُودگی کی خبر سُن کر ہر طرف سے دَوڑ پڑے اَور بیماریوں کو بچھونوں پر ڈال کر اُن کے پاس لانے لگے۔ \v 56 اَور یِسوعؔ گاؤں یا شہروں یا بستیوں میں جہاں کہیں جاتے تھے لوگ بیماریوں کو بازاروں میں راستوں پر رکھ دیتے تھے۔ اَور اُن کی مِنّت کرتے تھے کہ اُنہیں صِرف اَپنی پوشاک، کا کنارہ چھُو لینے دیں اَور جتنے یِسوعؔ کو چھُو لیتے تھے۔ شفا پاجاتے تھے۔ \c 7 \s1 بیرونی ناپاکی کی تعلیم \p \v 1 ایک دفعہ یروشلیمؔ کے بعض فرِیسی اَور شَریعت کے کُچھ عالِم یِسوعؔ کے پاس جمع ہویٔے۔ \v 2 اُنہُوں نے دیکھا کہ اُن کے بعض شاگرد ناپاک ہاتھوں سے یعنی، ہاتھ دھوئے بغیر کھانا کھاتے ہیں۔ \v 3 (اصل میں فرِیسی بَلکہ سَب یہُودی اَپنے بُزرگوں کی روایتوں کے اِس قدر پابند ہوتے ہیں جَب تک اَپنے ہاتھوں کو رسمی دھلائی تک دھو نہ لیں کھانا نہیں کھاتے۔ \v 4 اَور جَب بھی بازار سے آتے ہیں تو بغیر ہاتھ دھوئے کھانا نہیں کھاتے۔ اِسی طرح اَور بھی بہت سِی روایتیں ہیں۔ جو بُزرگوں سے پہُنچی ہیں، جِن کی وہ پابندی کرتے ہیں مثلاً پیالے، گھڑوں اَور تانبے کے برتنوں، کو خاص طریقہ سے دھونا۔) \p \v 5 لہٰذا فریسیوں اَور شَریعت کے عالِموں نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”کیا وجہ ہے آپ کے شاگرد بُزرگوں کی روایت پر عَمل نہیں کرتے اَور ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں؟“ \p \v 6 آپ نے اُنہیں جَواب دیا، ”حضرت یَشعیاہ نبی نے تُم ریاکاروں کے بارے میں کیا خُوب نبُوّت کی ہے؛ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ” ’یہ اُمّت زبان سے تو میری تعظیم کرتی ہے، \q2 مگر اِن کا دِل مُجھ سے دُور ہے۔ \q1 \v 7 یہ لوگ بے فائدہ میری پرستش کرتے ہیں؛ \q2 کیونکہ آدمیوں کے حُکموں کی تعلیم دیتے ہیں۔‘\f + \fr 7‏:7 \fr*\ft \+xt یَشع 29‏:13‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 8 تُم خُدا کے اَحکام کو چھوڑکر اِنسانی روایت کو قائِم رکھتے ہو۔“ \p \v 9 پھر یہ کہا، ”تُم اَپنی روایت کو قائِم رکھنے کے لیٔے خُدا کے حُکم کو کیسی خُوبی کے ساتھ باطِل کر دیتے ہو! \v 10 مثلاً حضرت مَوشہ نے فرمایاہے، ’تُم اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا،‘\f + \fr 7‏:10 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:12؛ اِست 5‏:16‏\+xt*‏\ft*\f* اَور ’جو کویٔی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضروُر مار ڈالا جائے۔‘\f + \fr 7‏:10 \fr*\ft \+xt خُرو 21‏:17؛ اَحبا 20‏:9‏\+xt*‏\ft*\f* \v 11 مگر تُم یہ کہتے ہو کہ جو چاہے اَپنے ضروُرت مند باپ یا ماں سے کہہ سَکتا ہے کہ میری جِس چیز سے تُجھے فائدہ پہُنچ سَکتا تھا وہ تو قُربان (یعنی، خُدا کی نذر) ہو چُکی \v 12 تُم اُسے اَپنے ماں باپ کی کُچھ بھی مدد نہیں کرنے دیتے۔ \v 13 یُوں تُم اَپنی روایت سے جو تُم نے جاری کی ہے کہ خُدا کے کلام کو باطِل کر دیتے ہو۔ تُم اِس قَسم کے اَور بھی کیٔی کام کرتے ہو۔“ \p \v 14 پھر یِسوعؔ نے ہُجوم کو اَپنے پاس بُلاکر فرمایا، ”تُم سَب، میری بات سُنو، اَور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔ \v 15 جو چیز باہر سے اِنسان کے اَندر جاتی ہے۔ وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتی۔ بَلکہ، جو چیز اُس کے اَندر سے باہر نکلتی ہے وُہی اُسے ناپاک کرتی ہے۔ \v 16 جِس کے پاس سُننے والے کان ہیں وہ سُن لے۔“\f + \fr 7‏:16 \fr*\ft کچھ قدیمی نوشتوں میں یہ آیت شامل نہیں کی گئی ہے۔ \+xt 4‏:23‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 17 جَب وہ ہُجوم کے پاس سے گھر میں داخل ہُوئے، تو اُن کے شاگردوں نے اِس تمثیل کا مطلب پُوچھا۔ \v 18 اُنہُوں نے اُن سے کہا؟ ”کیا تُم بھی اَیسے ناسمجھ ہو؟ اِتنا بھی نہیں سمجھتے کہ جو چیز باہر سے اِنسان کے اَندر جاتی ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتی؟ \v 19 اِس لیٔے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بَلکہ پیٹ میں، جاتی ہے اَور آخِرکار بَدن سے خارج ہوکر باہر نکل جاتی ہے۔“ (یہ کہہ کر، حُضُور نے تمام کھانے کی چیزوں کو پاک ٹھہرایا۔) \p \v 20 پھر اُنہُوں نے کہا: ”اصل میں جو کُچھ اِنسان کے دِل سے باہر نکلتا ہے وُہی اُسے ناپاک کرتا ہے۔ \v 21 کیونکہ اَندر سے یعنی اُس کے دِل سے، بُرے خیال باہر آتے ہیں جَیسے، جنسی بدفعلی، چوری، خُونریزی \v 22 زنا، لالچ، بدکاری، مَکر و فریب، شہوت پرستی، بدنظری، کُفر، تکبُّر اَور حماقت۔ \v 23 یہ سَب بُرائیاں اِنسان کے اَندر سے نکلتی ہیں اَور اُسے ناپاک کردیتی ہیں۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا فینیکی خاتُون کے ایمان کا اِحترام کرنا \p \v 24 یِسوعؔ وہاں سے اُٹھ کر صُورؔ کے\f + \fr 7‏:24 \fr*\fq صُورؔ \fq*\ft بیشتر اِبتدائی نوشتوں میں \ft*\fqa صُورؔ اَور صیؔدا کے آس پاس۔‏\fqa*\f* علاقہ میں گیٔے۔ جہاں آپ ایک گھر میں داخل ہُوئے اَور آپ نہیں چاہتے تھے کہ کسی کو پتہ چلے؛ لیکن وہ پوشیدہ نہ رہ سکے۔ \v 25 کیونکہ، ایک خاتُون جِس کی چُھوٹی بیٹی میں بدرُوح تھی، یہ سُنتے ہی یِسوعؔ وہاں ہیں، اُن کے پاس آئی اَور اُن کے قدموں پر گِر گئی۔ \v 26 یہ یُونانی، خاتُون سُوؔر فینیکی قوم کی تھی۔ وہ یِسوعؔ کی مِنّت کرنے لگی کہ میری لڑکی میں سے بدرُوح کو نکال دیجئے۔ \p \v 27 یِسوعؔ نے اُس خاتُون سے کہا، ”پہلے بچّوں کو پیٹ بھر کھالینے دے، کیونکہ بچّوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا مُناسب نہیں ہے۔“ \p \v 28 لیکن خاتُون نے اُنہیں جَواب دیا، ”جی ہاں آقا، مگر کُتّے بھی بچّوں کی میز سے نیچے گرائے ہویٔے ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔“ \p \v 29 اِس پر یِسوعؔ نے خاتُون سے کہا، ”اگر یہ بات ہے، تو گھر جاؤ؛ بدرُوح تیری بیٹی میں سے نکل گئی ہے۔“ \p \v 30 جَب وہ گھر پہُنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہویٔی ہے، اَور بدرُوح اُس میں سے نکل چُکی ہے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بہرے اَور ہکلے کو شفا بخشنا \p \v 31 پھر وہ صُورؔ کے علاقہ سے نکلے اَور صیؔدا، کی راہ سے دِکَپُلِسؔ یعنی دس شہر کے علاقے سے ہوتے ہُوئے صُوبہ گلِیل کی جھیل پر پہُنچے۔ \v 32 کُچھ لوگ ایک بہرے آدمی کو جو ہکلاتا بھی تھا، یِسوعؔ کے پاس لایٔے اَور مِنّت کرنے لگے کہ اُن پر اَپنا ہاتھ رکھ دیجئے۔ \p \v 33 یِسوعؔ اُس آدمی کو بھیڑ سے، الگ لے گیٔے، اَور اَپنی اُنگلیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں۔ اَور تھُوک سے اُس کی زبان چھُوئی۔ \v 34 اَور آسمان کی طرف نظر اُٹھاکر آہ بھری اَور فرمایا، ”اِفّاتَح!“ (یعنی ”کھُل جاؤ!“)۔ \v 35 اُسی وقت، اُس آدمی کے کان کُھل گیٔے، اَور زبان ٹھیک ہو گئی اَور وہ صَاف طور سے بولنے لگا۔ \p \v 36 یِسوعؔ نے لوگوں سے کہا کہ یہ بات کسی کو نہ بتانا۔ لیکن وہ جِتنا منع کرتا تھے، لوگ اُتنا ہی زِیادہ چَرچا کرتے تھے۔ \v 37 لوگ سُن کر حیران ہوتے تھے اَور کہتے تھے۔ ”وہ جو بھی کرتے ہیں اَچھّا کرتے ہیں، بہروں کو سُننے اَور گُونگوں کو بولنے کی طاقت بخشتے ہیں۔“ \c 8 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا چار ہزار کو کھانا کھِلایا \p \v 1 اُن ہی دِنوں ایک بار پھر بہت سے لوگ جمع ہو گئے۔ اَور اُن کے پاس کھانے کو کُچھ نہ تھا، اِس لیٔے یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں کو اَپنے پاس بُلایا اَور فرمایا، \v 2 ”مُجھے اِن لوگوں پر ترس آتا ہے؛ کیونکہ یہ تین دِن سے برابر میرے ساتھ ہیں اَور اِن کے پاس کھانے کو کُچھ نہیں رہا۔ \v 3 اگر مَیں اِنہیں بھُوکا ہی گھر بھیج دُوں، تُو یہ راستے میں ہی بے ہوش جایٔیں گے، کیونکہ اِن میں سے بعض کافی دُور کے ہیں۔“ \p \v 4 اُن کے شاگردوں نے اُنہیں جَواب دیا، ”یہاں اِس بیابان میں اِتنی روٹیاں اِتنے لوگوں کا پیٹ بھرنے کے لیٔے کویٔی کہاں سے لایٔے گا؟“ \p \v 5 یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”سات۔“ \p \v 6 یِسوعؔ نے ہُجوم سے فرمایا کہ سَب زمین پر بیٹھ جایٔیں۔ اَور حُضُور نے وہ سات روٹیاں لے کر خُدا کا شُکر اَدا کیا، اَور اُن کے ٹکڑے کیٔے اَور اُنہیں لوگوں کے درمیان تقسیم کے لیٔے اَپنے شاگردوں کو دینے لگے۔ \v 7 اُن کے پاس کُچھ چُھوٹی چُھوٹی مچھلیاں بھی تھیں؛ یِسوعؔ نے اُن پر بھی برکت دی اَور شاگردوں سے فرمایا کہ اِنہیں بھی لوگوں کے درمیان تقسیم کر دو۔ \v 8 لوگوں نے پیٹ بھر کر کھایا۔ اَور جَب بچے ہویٔے ٹکڑے جمع کیٔے گیٔے تو سات ٹوکریاں بھر گئیں۔ \v 9 حالانکہ کھانے والے لوگوں کی تعداد چار ہزار کے قریب تھی۔ اِس کے بعد یِسوعؔ نے اُنہیں رخصت کر دیا، \v 10 اَور خُود اَپنے شاگردوں کے ساتھ کشتی میں سوار ہوکر فوراً دَلمَنُوتؔھا کے علاقہ کے لیٔے روانہ ہو گئے۔ \p \v 11 بعض فرِیسی یِسوعؔ کے پاس آکر بحث کرنے لگے۔ اَور اُنہیں آزمانے کی غرض سے اُن سے کویٔی آسمانی نِشان دِکھانے کا مطالبہ کیا۔ \v 12 یِسوعؔ نے اَپنی رُوح میں بڑی گہری آہ بھری اَور فرمایا، ”اِس زمانہ کے لوگ نِشان کیوں دیکھنا چاہتے ہیں؟ میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، اِس زمانہ کے لوگوں کو کویٔی نِشان نہیں دِکھایا جائے گا۔“ \v 13 تَب وہ اُنہیں چھوڑکر پھر سے کشتی میں جا بیٹھے اَور جھیل کے پار چلےگئے۔ \s1 فریسیوں اَور ہیرودیسؔ کا خمیر \p \v 14 اَیسا ہُوا کہ شاگرد روٹی لانا بھُول گیٔے، اَور اُن کے پاس کشتی میں ایک روٹی سے زِیادہ اَور کُچھ نہ تھا۔ \v 15 یِسوعؔ نے اُنہیں تاکیداً فرمایا، ”خبردار، دیکھو فریسیوں اَور ہیرودیسؔ کے خمیر سے بچے رہنا۔“ \p \v 16 اُنہُوں نے ایک دُوسرے سے اِس پر تبادلہ خیال کیا اَور وہ کہنے لگے، ”دیکھا ہم اَپنے ساتھ روٹیاں لانا بھُول گیٔے۔“ \p \v 17 یِسوعؔ کو مَعلُوم ہُوا، تو اُنہُوں نے اُن سے پُوچھا: ”تُم کیوں تکرار کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹیاں نہیں ہیں؟ کیا تُم ابھی تک نہیں جانتے اَور سمجھتے ہو؟ کیا تمہارے دِل سخت ہو چُکے ہیں؟ \v 18 تمہاری آنکھیں ہونے پر بھی دیکھ نہیں پا رہے ہو، اَور کان ہونے پر بھی کچھ نہیں سُنتے ہو؟ کیا تُمہیں کچھ یاد نہیں رہا؟ \v 19 جِس وقت مَیں نے پانچ ہزار آدمیوں کے لیٔے، پانچ روٹیوں کے ٹکڑے کیٔے تھے تو تُم نے بچے ہویٔے ٹُکڑوں کی کتنی ٹوکریاں اُٹھائی تھیں؟“ \p ”بَارہ،“ اُنہُوں نے جَواب دیا۔ \p \v 20 ”اَور جَب مَیں نے چار ہزار آدمیوں کے لیٔے، اُن سات روٹیوں کو دیا تو تُم نے باقی بچے ٹُکڑوں سے کتنی ٹوکریاں بھری تھیں؟“ \p اُنہُوں نے کہا، ”سات۔“ \p \v 21 تَب یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”کیا تمہاری سمجھ میں ابھی بھی کُچھ نہیں آیا؟“ \s1 حُضُور کا بیت صیؔدا میں ایک نابینا کو شفا بخشنا \p \v 22 یِسوعؔ بیت صیؔدا پہُنچے، جہاں کُچھ لوگ ایک نابینا کو آپ کے پاس لایٔے اَور مِنّت کرنے لگے کہ وہ اُسے چھُوئیں۔ \v 23 وہ اُس نابینا کا ہاتھ پکڑکر اُسے گاؤں سے باہر لے گیٔے۔ اَور اُس کی آنکھوں پر تھُوک کر اَپنے ہاتھ اُس پر رکھے، اَور آپ نے پُوچھا، ”تُمہیں کُچھ نظر آ رہاہے؟“ \p \v 24 اُس آدمی نے نگاہ اُوپر اُٹھاکر کہا، ”میں لوگوں کو دیکھتا ہُوں؛ لیکن وہ چلتے درختوں کی طرح دکھتے ہیں۔“ \p \v 25 یِسوعؔ نے پھر اَپنے ہاتھ اُس آدمی کی آنکھوں پر رکھے۔ اَور جَب اُس نے نظر اُٹھائی، آنکھیں کھُل گئیں، اَور اُسے ہر چیز صَاف دِکھائی دینے لگی۔ \v 26 یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”اِس گاؤں میں کسی کو یہ بات بتائے بغیر سیدھے اَپنے گھر چلے جاؤ۔“ \s1 پطرس کا اقرار کرنا کہ یِسوعؔ المسیح ہیں \p \v 27 یِسوعؔ اَور اُن کے شاگرد قَیصؔریہ فِلپّی کے دیہات کی طرف بڑھے۔ راستے میں اُنہُوں نے اَپنے شاگردوں سے پُوچھا، ”لوگ مُجھے کیا کہتے ہیں؟“ \p \v 28 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”بعض آپ کو حضرت یُوحنّا پاک غُسل دینے والا کہتے ہیں؛ بعض ایلیّاہ؛ اَور بعض کہتے ہیں، نبیوں میں سے کویٔی نبی ہیں۔“ \p \v 29 تَب آپ نے اُن سے پُوچھا، ”تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟ مَیں کون ہُوں؟“ \p پطرس نے جَواب دیا، ”آپ خُدا کے المسیح ہیں۔“ \p \v 30 یِسوعؔ نے اُنہیں تاکید کی کہ میرے بارے میں کسی سے یہ نہ کہنا۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی اَپنی موت کی بابت پہلی پیشن گوئی \p \v 31 پھر وہ اَپنے شاگردوں کو تعلیم دینے لگے اِبن آدمؔ کا دُکھ اُٹھانا بہت ضروُری ہے اَور یہ بھی وہ بُزرگوں، اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں کی طرف سے ردّ کیا جائے، اَور وہ قتل کیا جائے اَور تیسرے دِن پھر زندہ ہو جائے۔ \v 32 یِسوعؔ نے یہ بات صَاف صَاف بَیان کی، اَور پطرس حُضُور کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگے۔ \p \v 33 مگر آپ نے مُڑ کر اَپنے دُوسرے شاگردوں کو دیکھا، اَور پطرس کو ملامت کرتے ہویٔے کہا، ”اَے شیطان! میرے سامنے سے دُورہو جا! کیونکہ تیرا دِل خُدا کی باتوں میں نہیں، لیکن آدمیوں کی باتوں میں لگا ہے۔“ \s1 صلیب کا راستہ \p \v 34 تَب اُنہُوں نے مجمع کے ساتھ اَپنے شاگردوں کو بھی اَپنے پاس بُلایا اَور اُن سے مُخاطِب ہویٔے: ”جو کویٔی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ خُودی کا اِنکار کرے، اَپنی صلیب اُٹھائے اَور میرے پیچھے ہولے۔ \v 35 کیونکہ جو کویٔی اَپنی جان کو باقی رکھنا چاہتاہے وہ اُسے کھویٔے گا، لیکن جو کویٔی میری اَور انجیل کی خاطِر اَپنی جان کھو دیتاہے وہ اُسے محفوظ رکھےگا۔ \v 36 آدمی اگر ساری دُنیا حاصل کر لے، مگر اَپنی جان کا نُقصان اُٹھائے اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ \v 37 یا آدمی اَپنی جان کے بدلے میں کیا دے گا؟ \v 38 جو کویٔی اِس زناکار اَور گُناہ آلُود پُشت میں مُجھ سے اَور میرے کلام سے شرمائے گا تو اِبن آدمؔ بھی جَب وہ اَپنے باپ کے جلال میں مُقدّس فرشتوں کے ساتھ آئے گا، اُس سے شرمائے گا۔“ \c 9 \p \v 1 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، بعض لوگ جو یہاں ہیں وہ جَب تک کہ خُدا کی بادشاہی کی قُدرت کو قائِم ہوتا ہُوا نہ دیکھ لیں وہ موت کو ہرگز نہیں دیکھیں گے۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی صورت کا بدل جانا \p \v 2 چھ دِن بعد یِسوعؔ نے پطرس، یعقوب اَور یُوحنّا کو ہمراہ لیا اَور اُنہیں الگ ایک اُونچے پہاڑ پر لے گیٔے، جہاں کویٔی نہ تھا۔ وہاں شاگردوں کے سامنے اُن کی صورت بدل گئی۔ \v 3 اُن کی پوشاک چمکنے لگی، اَور اِس قدر سفید ہو گئی کہ اِس سرزمین کا کویٔی دھوبی بھی اِس قدر سفید نہیں کر سَکتا۔ \v 4 تَب ایلیّاہ اَور حضرت مَوشہ، یِسوعؔ کے ساتھ اُن کو دِکھائی دئیے اَور وہ یِسوعؔ کے ساتھ گُفتگو کرتے نظر آئے۔ \p \v 5 پطرس نے یِسوعؔ سے کہا، ”ربّی، ہمارا یہاں رہنا اَچھّا ہے۔ کیوں نہ ہم تین خیمے لگائیں ایک آپ کے لیٔے، اَور ایک مَوشہ اَور ایلیّاہ کے لیٔے۔“ \v 6 (دراصل پطرس کو نہیں مَعلُوم تھا کہ اَور کیا کہے، کیونکہ وہ بہت خوفزدہ ہو گئے تھے۔) \p \v 7 تَب ایک بادل نے اُن پر سایہ کر لیا، اَور اُس بادل میں سے آواز آئی: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی بات غور سے سُنو!“ \p \v 8 اَچانک، جَب اُنہُوں نے آس پاس نظر کی، تو اُنہُوں نے یِسوعؔ کے سِوا اَپنے ساتھ کسی اَور کو نہ پایا۔ \p \v 9 جِس وقت وہ پہاڑ سے نیچے اُتر رہے تھے، تو یِسوعؔ نے اُنہیں تاکید کی کہ جَب تک اِبن آدمؔ مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے، جو کُچھ تُم نے دیکھاہے اُس کا ذِکر کسی سے نہ کرنا۔ \v 10 شاگردوں نے یہ بات اَپنے دِل میں رکھی، لیکن وہ آپَس میں بحث کر رہے تھے ”مُردوں میں سے جی اُٹھنے“ کے کیا معنی ہو سکتے ہیں۔ \p \v 11 لہٰذا اُنہُوں نے، یِسوعؔ سے پُوچھا، ”شَریعت کے عالِم کیوں کہتے ہیں کہ ایلیّاہ کا پہلے آنا ضروُری ہے؟“ \p \v 12 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ ضروُری ہے کہ پہلے ایلیّاہ آئے، اَور سَب کُچھ بحال کر دے۔ مگر کِتاب مُقدّس میں اِبن آدمؔ کے بارے میں یہ کیوں لِکھّا ہے کہ وہ بہت دُکھ اُٹھائے گا اَور ذلیل کیا جائے گا؟ \v 13 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ایلیّاہ تو آ چُکا، اَور جَیسا کہ اُس کے متعلّق لِکھّا ہُواہے، اُنہُوں نے اَپنی مرضی کے مُطابق اُس کے ساتھ جَیسا چاہا وَیسا کیا۔“ \s1 ایک بدرُوح میں مُبتلا لڑکے کی شفا یَابی \p \v 14 جَب وہ شاگردوں کے پاس آئے، اُنہُوں نے دیکھا کہ اُن کے اِردگرد ایک بڑا ہُجوم جمع ہے اَور شَریعت کے عالِم اُن سے بحث کر رہے ہیں۔ \v 15 جُوں ہی لوگوں کی نظر آپ پر پڑی، وہ حیران ہوکر اُن کی طرف سلام کرنے دَوڑے۔ \p \v 16 یِسوعؔ نے شاگردوں سے پُوچھا؟ ”تُم اِن کے ساتھ کِس بات پر بحث کر رہے تھے۔“ \p \v 17 ہُجوم میں سے ایک نے جَواب دیا، ”اَے اُستاد محترم، میں اَپنے بیٹے کو آپ کے پاس لایاتھا، کیونکہ اُس میں بدرُوح ہے جِس نے اُسے گُونگا بنا دیا ہے۔ \v 18 جَب بھی بدرُوح اُسے پکڑتی ہے، زمین پر پٹک دیتی ہے۔ لڑکے کے مُنہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے، وہ دانت پیستا ہے۔ اَور اُس کا جِسم اکڑ جاتا ہے۔ مَیں نے آپ کے شاگردوں سے کہاتھا کہ وہ بدرُوح کو نکال دیں، لیکن وہ نکال نہ سکے۔“ \p \v 19 یِسوعؔ نے فرمایا، ”اَے بےاِعتقاد پُشت، میں کب تک تمہارے ساتھ تمہاری برداشت کرتا رہُوں گا؟ مَیں تمہارے ساتھ کب تک چلُوں گا؟ لڑکے کو میرے پاس لاؤ۔“ \p \v 20 چنانچہ وہ اُسے یِسوعؔ کے پاس لایٔے۔ جُوں ہی بدرُوح نے یِسوعؔ کو دیکھا، اُس نے لڑکے کو مروڑا۔ اَور وہ زمین پر گِر پڑا اَور لَوٹنے لگا، اَور اُس کے مُنہ سے جھاگ نکلنے لگے۔ \p \v 21 یِسوعؔ نے لڑکے باپ سے پُوچھا، ”یہ تکلیف اِسے کب سے ہے؟“ \p اُس نے جَواب دیا، ”بچپن سے ہے۔“ \v 22 ”بدرُوح کیٔی دفعہ اِسے آگ اَور پانی میں گرا کر مار ڈالنے کی کوشش کر چُکی ہے۔ اگر آپ سے کُچھ ہو سکے، ہم پر ترس کھائیے اَور ہماری مدد کیجئے۔“ \p \v 23 ” ’اگر ہو سکے تو‘؟“ یِسوعؔ نے کہا۔ ”جو شخص ایمان رکھتا ہے اُس کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہو سَکتا ہے۔“ \p \v 24 فوراً ہی لڑکے کے باپ نے چیخ کر کہا، ”میں ایمان لاتا ہُوں؛ آپ میری بےاِعتقادی پر قابُو پانے میں میری مدد کیجئے!“ \p \v 25 جَب یِسوعؔ نے دیکھا کہ لوگ دَوڑے چلے آ رہے ہیں اَور بھیڑ بڑھتی جاتی ہے، آپ نے بدرُوح کو جِھڑکا۔ اَور ڈانٹ کر کہا، ”اَے گُونگی اَور بہری رُوح،“ مَیں تُجھے حُکم دیتا ہُوں، ”اِس لڑکے میں سے نکل جا اَور اِس میں پھر کبھی داخل نہ ہونا۔“ \p \v 26 بدرُوح نے چیخ ماری، اَور لڑکے کو بُری طرح مروڑ کر اُس میں سے باہر نکل گئی۔ لڑکا مُردہ سا ہوکر زمین پر گِر پڑا یہاں تک کہ لوگ کہنے لگے، ”وہ مَر چُکاہے۔“ \v 27 لیکن یِسوعؔ نے لڑکے کا ہاتھ پکڑکر اُسے اُٹھایا، اَور وہ اُٹھ کھڑا ہُوا۔ \p \v 28 یِسوعؔ جَب گھر کے اَندر داخل ہُوئے، تو تنہائی میں اُن کے شاگردوں نے اُن سے پُوچھا، ”ہم اِس بدرُوح کو کیوں نہیں نکال سکے؟“ \p \v 29 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”اِس قِسم کی بدرُوح دعا کے سِوا کسی اَور طریقہ سے نہیں نکل سکتی۔“\f + \fr 9‏:29 \fr*\ft کچھ قدیمی نوشتوں میں روزہ اَور دعا بھی ہے۔\ft*\f* \s1 حُضُور یِسوعؔ کی اَپنی موت کی بابت دُوسری پیشن گوئی \p \v 30 پھر وہ وہاں سے روانہ ہوکر صُوبہ گلِیل کے علاقے سے گزرے۔ یِسوعؔ نہیں چاہتے تھے کہ کسی کو اُن کی آمد کی خبر ہو، \v 31 پس آپ نے اَپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے ہویٔے یہ فرمایا، ”اِبن آدمؔ آدمیوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ اَور وہ اُس کا قتل کریں گے، لیکن تین دِن کے بعد وہ مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔“ \v 32 لیکن وہ شاگرد حُضُور کی اِس بات کا مطلب نہ سمجھ سکے اَور اُن سے پُوچھنے سے بھی ڈرتے تھے۔ \p \v 33 وہ کَفرنحُومؔ میں آئے۔ جَب گھر میں داخل ہویٔے، یِسوعؔ نے شاگردوں سے پُوچھا، ”تُم راستے میں کیا بحث کر رہے تھے؟“ \v 34 وہ خاموش رہے کیونکہ راستے میں وہ آپَس میں یہ بحث کر رہے تھے کہ اُن میں بڑا کون ہے۔ \p \v 35 جَب آپ بیٹھ گیٔے، تو حُضُور نے بَارہ شاگردوں کو بُلایا اَور فرمایا، ”اگر تُم میں کویٔی بڑا بننا چاہتاہے تو وہ چھوٹا بنے، اَور سَب کا خادِم بنے۔“ \p \v 36 تَب اُنہُوں نے ایک بچّے کو لیا اَور بچّے کو اُن کے درمیان میں کھڑا کر دیا۔ اَور پھر سے گود میں لے کر، اُن سے مُخاطِب ہویٔے، \v 37 ”جو کویٔی میرے نام سے اَیسے بچّے کو قبُول کرتا ہے تو وہ مُجھے قبُول کرتا ہے؛ اَورجو کویٔی مُجھے قبُول کرتا ہے تو وہ مُجھے نہیں بَلکہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے۔“ \s1 جو ہمارے مُخالف نہیں وہ ہماری طرف ہے \p \v 38 یُوحنّا نے اُن سے کہا، ”اُستاد محترم، ہم نے ایک شخص کو آپ کے نام سے بدرُوحیں نکالتے دیکھا تھا اَور ہم نے اُسے منع کیا، کیونکہ وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“ \p \v 39 یِسوعؔ نے کہا، ”آئندہ اُسے منع نہ کرنا، اَیسا کویٔی بھی نہیں جو میرے نام سے معجزے کرتا ہو فوراً مُجھے بُرا بھلا کہنے لگے، \v 40 کیونکہ جو ہمارے خِلاف نہیں وہ ہمارے ساتھ ہے۔ \v 41 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، جو کویٔی بھی تُمہیں میرے نام پر ایک پیالہ پانی پِلاتا ہے کیونکہ تُم المسیح کے ہو وہ یقیناً اَپنا اجر نہیں کھویٔے گا۔ \s1 ٹھوکر کا باعث نہ بنو \p \v 42 ”جو شخص مُجھ پر ایمان لانے والے اِن چُھوٹے بچّوں میں سے کسی کے ٹھوکر کھانے کا باعث بنتا ہے تو اَیسے شخص کے لیٔے، یہی بہتر ہے کہ چکّی کا بھاری پتّھر اُس کی گردن سے لٹکا کر اُسے سمُندر میں پھینک دیا جائے۔ \v 43 چنانچہ اگر تمہارا ہاتھ تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث ہو تو، اُسے کاٹ ڈالو۔ کیونکہ تمہارا ٹُنڈا ہوکر زندگی میں داخل ہونا دونوں ہاتھوں کے ساتھ جہنّم کی آگ میں ڈالے جانے سے بہتر ہے، جو آگ کبھی نہیں بُجھتی۔ \v 44 جہاں، ’اُن کا کیڑا کبھی نہیں مرتا، اَور آگ کبھی نہیں بُجھتی۔‘\f + \fr 9‏:44 \fr*\ft کچھ نوشتوں میں یہاں آیت نمبر 48 کے الفاظ شامل ہیں۔‏\ft*\f* \v 45 اِسی طرح اگر تمہارا پاؤں تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث ہو تو، اُسے کاٹ ڈالو۔ کیونکہ تمہارا لنگڑا ہوکر زندگی میں داخل ہونا دونوں پاؤں کے ساتھ جہنّم کی آگ میں جانے سے بہتر ہے۔ \v 46 جہاں، ” ’اُن کا کیڑا کبھی نہیں مرتا، اَور آگ کبھی نہیں بُجھتی۔‘\f + \fr 9‏:46 \fr*\ft کچھ قدیمی نوشتوں میں یہ آیت نمبر 48 شامل نہیں کی گئی ہے۔‏\ft*\f* \v 47 اَور اگر تمہاری آنکھ تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث بنتی ہے تو، اُسے نکال دو۔ کیونکہ کانا ہوکر خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا دو آنکھیں کے ہوتے جہنّم کی آگ میں ڈالے جانے سے بہتر ہے، \v 48 جہاں، \q1 ” ’اُن کا کیڑا کبھی نہیں مرتا، \q2 اَور آگ کبھی نہیں بُجھتی۔‘\f + \fr 9‏:48 \fr*\ft ‏ \+xt یَشع 66‏:24‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 49 ہر شخص آگ سے نمکین کیا جائے گا۔ \p \v 50 ”نمک اَچھّی چیز ہے، لیکن اگر نمک کی نمکینی جاتی رہے، تو اُسے کس چیز سے نمکین کیا جائے گا؟ اَپنے میں نمک رکھو، اَور آپَس میں صُلح سے رہو۔“ \c 10 \s1 طلاق \p \v 1 یِسوعؔ وہاں سے روانہ ہوکر دریائے یردنؔ کے پار یہُودیؔہ کے علاقہ میں گیٔے۔ وہاں بھی بے شُمار لوگ اُن کے پاس جمع ہو گئے، اَور آپ اَپنے دستور کے مُطابق، اُنہیں تعلیم دینے لگے۔ \p \v 2 فرِیسی فرقہ کے بعض لوگ اُن کے پاس آئے اَور اُنہیں آزمائے کی غرض سے پُوچھنے لگے، ”کیا آدمی کا اَپنی بیوی کو چھوڑ دینا جائز ہے؟“ \p \v 3 حُضُور نے جَواب میں فرمایا، ”اِس بابت حضرت مَوشہ نے تُمہیں کیا حُکم دیا ہے؟“ \p \v 4 فریسیوں نے جَواب دیا، ”حضرت مَوشہ نے تُو یہ اِجازت دی ہے کہ آدمی طلاق نامہ لِکھ کر اُسے چھوڑ سَکتا ہے۔“ \p \v 5 یِسوعؔ نے اُن کو جَواب دیا، ”حضرت مَوشہ نے تمہاری سخت دِلی کی وجہ سے یہ حُکم دیا تھا۔ \v 6 لیکن تخلیق کی شروعات ہی سے خُدا نے اُنہیں ’مَرد اَور عورت بنایا ہے۔‘\f + \fr 10‏:6 \fr*\ft \+xt پیدا 1‏:27‏\+xt*‏\ft*\f* \v 7 ’یہی وجہ ہے کہ مَرد اَپنے باپ اَور ماں سے جُدا ہوکر اَپنی بیوی\f + \fr 10‏:7 \fr*\fq بیوی \fq*\ft کچھ اِبتدائی نوشتوں میں نہیں ہے اَور اَپنی بیوی سے مِلا رہے گا۔‏\ft*\f* کے ساتھ مِلا رہے گا، \v 8 اَور وہ دونوں ایک جِسم\f + \fr 10‏:8 \fr*\ft \+xt پیدا 24‏:2‏\+xt*‏\ft*\f* ہوں گے۔‘ چنانچہ وہ اَب دو نہیں، بَلکہ ایک جِسم ہیں۔ \v 9 پس جنہیں خُدا نے جوڑا ہے، اُنہیں کویٔی اِنسان جُدا نہ کرے۔“ \p \v 10 جَب وہ دوبارہ گھر پر آئے، شاگردوں نے اِس بات کے بارے میں آپ سے مزید جاننا چاہا۔ \v 11 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”اگر کویٔی آدمی اَپنی بیوی کو چھوڑ دے اَور دُوسری عورت کر لے تو وہ اَپنی پہلی بیوی کے خِلاف زنا کرتا ہے۔ \v 12 اَور اِسی طرح اگر کویٔی عورت اَپنے شوہر کو چھوڑکر، کسی دُوسرے آدمی سے شادی کر لے تو وہ بھی زنا کرتی ہے۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ اَور چُھوٹے بچّے \p \v 13 پھر بعض لوگ بچّوں کو حُضُور کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن پر ہاتھ رکھیں، لیکن شاگردوں نے اُنہیں جِھڑک دیا۔ \v 14 جَب یِسوعؔ نے یہ دیکھا تو خفا ہوتے ہویٔے اُن سے فرمایا، ”بچّوں کو میرے پاس آنے دو، اُنہیں منع نہ کرو، کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔ \v 15 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے تو وہ اُس میں ہرگز داخل نہ ہوگا۔“ \v 16 پھر اُنہُوں نے بچّوں کو گود میں لیا، اَور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں برکت دی۔ \s1 ایک دولتمند شخص اَور خُدا کی بادشاہی \p \v 17 یِسوعؔ گھر سے نکل کر باہر جا رہے تھے، راستہ میں ایک آدمی دَوڑتا ہُوا آیا اَور اُن کے سامنے گھُٹنے ٹیک کر پُوچھنے لگا، ”اَے نیک اُستاد، اَبدی زندگی کا وارِث بننے کے لیٔے میں کیا کروں؟“ \p \v 18 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تو مُجھے نیک کیوں کہتاہے؟ نیک صِرف ایک ہی ہے یعنی خُدا۔ \v 19 تُم حُکموں کو تو جانتے ہو: ’تُم زنا نہ کرنا، خُون نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھُوٹی گواہی نہ دینا، اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا۔‘\f + \fr 10‏:19 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:12‏‑16؛ اِست 5‏:16‏‑20‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 20 اُس نے صفائی پیش کی، ”اُستاد محترم، اِن سَب اَحکام پر میں بچپن ہی سے عَمل کرتا آ رہا ہُوں۔“ \p \v 21 یِسوعؔ نے اُسے بغور دیکھا اَور اُس پر ترس آیا اَور فرمایا۔ ”تمہارا ایک بات پر عَمل کرنا ابھی باقی ہے، جاؤ، اَپنا سَب کُچھ فروخت کرکے اَور وہ رقم غریبوں میں تقسیم کر دو، تو تُمہیں آسمان پر خزانہ ملے گا۔ پھر آکر، میرے پیچھے ہو لینا۔“ \p \v 22 یہ بات سُن کر اُس آدمی کے چہرہ پر اُداسی چھاگئی۔ اَور وہ غمگین ہوکر چلا گیا، کیونکہ وہ بہت دولتمند تھا۔ \p \v 23 تَب یِسوعؔ نے لوگوں پر نظر کی اَور اَپنے شاگردوں سے یُوں مُخاطِب ہویٔے، ”دولتمند کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مُشکل ہے!“ \p \v 24 یہ سُن کر شاگرد حیران رہ گیٔے۔ لہٰذا یِسوعؔ نے پھر فرمایا، ”بچّوں، جو دولت پر توکّل کرتے ہیں اُن کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کِتنا مُشکل ہے! \v 25 اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزرنا زِیادہ آسان ہے بہ نِسبت ایک دولتمند آدمی کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہو جانا۔“ \p \v 26 شاگرد نہایت ہی حیران ہویٔے، اَور ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”پھر کون نَجات پا سَکتا ہے؟“ \p \v 27 یِسوعؔ نے اُن کی طرف دیکھ کر فرمایا، ”یہ اِنسانوں کے لیٔے تو ناممکن ہے، لیکن خُدا کے لیٔے نہیں؛ کیونکہ خُدا کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہے۔“ \p \v 28 پطرس اُن سے کہنے لگے، ”دیکھئے ہم تو سَب کُچھ چھوڑکر آپ کے پیچھے ہو لیٔے ہیں!“ \p \v 29 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اَیسا کویٔی نہیں جِس نے میری اَور انجیل کی خاطِر اَپنے گھر یا بھائیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بچّوں یا کھیتوں کو چھوڑ دیا ہے۔ \v 30 وہ اِس دُنیا میں رنج اَور مُصیبت کے باوُجُود گھر، بھایٔی، بہنیں، مائیں، بچّے اَور کھیت سَو گُنا زِیادہ پائیں گے اَور آنے والی دُنیا میں اَبدی زندگی۔ \v 31 لیکن بہت سے جو اوّل ہیں آخِر ہو جایٔیں گے اَورجو آخِر ہیں، وہ اوّل۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی اَپنی موت کی بابت تیسری پیشن گوئی \p \v 32 یروشلیمؔ جاتے وقت راہ میں، یِسوعؔ اُن کے آگے آگے چل رہے تھے، شاگرد حیران و پریشان تھے۔ اَورجو لوگ پیچھے آ رہے تھے وہ بھی خوفزدہ تھے چنانچہ وہ بَارہ شاگردوں کو ساتھ لے کر اُنہیں بتانے لگے کہ اُن کے ساتھ کیا کُچھ پیش آنے والا ہے۔ \v 33 اُنہُوں نے کہا، ”ہم یروشلیمؔ شہر جا رہے ہیں، اَور اِبن آدمؔ اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں کے حوالہ کیا جائے گا۔ وہ اُس کے قتل کا حُکم صادر کرکے اُسے غَیریہُودیوں کے حوالہ کر دیں گے، \v 34 وہ لوگ اُس کی ہنسی اُڑائیں گے اُس پر تُھوکیں گے، اُسے کوڑے ماریں گے اَور قتل کر ڈالیں گے لیکن وہ تیسرے دِن پھر سے زندہ ہو جائے گا۔“ \s1 یعقوب اَور یُوحنّا کی مِنّت \p \v 35 تَب زبدیؔ کے بیٹے، یعقوب اَور یُوحنّا یِسوعؔ، کے پاس آئے اَور مِنّت کرکے کہنے لگے، ”اُستاد محترم، ہم آپ سے جو بھی مِنّت کریں، وہ آپ ہمارے لیٔے کر دیجئے۔“ \p \v 36 یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، ”تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے کروں؟“ \p \v 37 اُنہُوں نے کہا، ”ہم پر یہ مہربانی کیجئے کہ آپ کے جلال میں ہم میں سے ایک آپ کے داہنی طرف اَور دُوسرا آپ کے بائیں طرف بیٹھے۔“ \p \v 38 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تُم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو میں پینے پر ہُوں اَور وہ پاک غُسل لنیے جا رہا ہُوں تُم لے سکتے ہو؟“ \p \v 39 اُنہُوں نے کہا، ”ہم اُس کے لیٔے بھی تیّار ہیں۔“ \p یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”اِس میں تو کویٔی شک نہیں کہ جو پیالہ میں پینے والا ہُوں تُم بھی پیوگے اَورجو پاک غُسل میں لینے والا ہُوں تُم بھی لوگے، \v 40 لیکن یہ میرا کام نہیں کہ کسی کو اَپنی داہنی یا بائیں طرف بِٹھاؤں۔ یہ مقام جِن کے لیٔے مُقرّر کیا جا چُکاہے اُن ہی کے لیٔے ہے۔“ \p \v 41 جَب باقی دس شاگردوں نے یہ سُنا، وہ یعقوب اَور یُوحنّا پر خفا ہونے لگے۔ \v 42 لیکن یِسوعؔ نے اُنہیں پاس بُلایا اَور اُن سے فرمایا، ”تُمہیں مَعلُوم ہے کہ اِس جہاں کے غَیریہُودیوں کے حاکم اُن پر حُکمرانی کرتے ہیں، اَور اُن کے اُمرا اُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔ \v 43 مگر تُم میں اَیسا نہیں ہونا چاہیے۔ بَلکہ، تُم میں کوئی بڑا بننا چاہتاہے وہ تمہارا خادِم بنے، \v 44 اَور اگر تُم میں کویٔی سَب سے اُونچا درجہ حاصل کرنا چاہے تو وہ سَب کا غُلام بنے۔ \v 45 کیونکہ اِبن آدمؔ اِس لیٔے نہیں آیا کہ خدمت لے بَلکہ، اِس لیٔے کہ خدمت کرے، اَور اَپنی جان دے کر بہتیروں کو رِہائی بخشے۔“ \s1 نابینا برتماؔئی کا بینائی پانا \p \v 46 پھر وہ یریحوؔ شہر میں آئے۔ اَور جَب وہ اَور اُن کے شاگرد بڑے ہُجوم کے ہمراہ، یریحوؔ شہر سے باہر نکل رہے تھے، تو ایک اَندھا بھکاری، برتماؔئی (”یعنی تِمائی کا بیٹا“)، راہ کے کنارے بیٹھا ہُوا بھیک مانگ رہاتھا۔ \v 47 جُوں ہی اُسے پتہ چلا کہ یِسوعؔ ناصری وہاں ہیں، وہ زور سے چِلّانے لگا، ”اَے اِبن داویؔد، یِسوعؔ، مُجھ پر رحم کیجئے!“ \p \v 48 لوگ اُسے ڈانٹنے لگے کہ خاموش ہو جاؤ، مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلّانے لگا، ”اَے اِبن داویؔد، مُجھ پر رحم کیجئے!“ \p \v 49 یِسوعؔ رُکے اَور حُکم دیا، ”اُسے بُلاؤ۔“ \p چنانچہ اُنہُوں نے اَندھے کو آواز دی اَور کہا، ”خُوشی مناؤ! اُٹھو! حُضُور تُمہیں بُلا رہے ہیں۔“ \v 50 اُس نے اَپنی چادر اُتار پھینکی، اَور اُچھل کر کھڑا ہو گیا اَور یِسوعؔ کے پاس آ گیا۔ \p \v 51 یِسوعؔ نے اُس سے پُوچھا بتاؤ، ”تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے کروں؟“ \p اَندھے نے جَواب دیا، ”اَے ربّی، میں چاہتا ہُوں کہ میں دیکھنے لگوں۔“ \p \v 52 یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”جاؤ، تمہارے ایمان نے تُمہیں شفا بخشی۔“ اُسی دَم اُس اَندھے کی آنکھوں میں رَوشنی واپس آ گئی اَور وہ یِسوعؔ کا پیروکار بن گیا۔ \c 11 \s1 یروشلیمؔ میں حُضُور یِسوعؔ کی بادشاہ کے طور پر آمد \p \v 1 جَب وہ بیت فگے اَور بیت عنیّاہ کے پاس پہُنچے جو یروشلیمؔ کے باہر کوہِ زَیتُون پر واقع ہے، یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں میں سے دو کو آگے بھیجا، \v 2 اَور فرمایا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ، وہاں داخل ہوتے ہی تُم ایک گدھی کا جَوان بچّہ بندھا ہُوا پاؤگے، جِس پر اَب تک کسی نے سواری نہیں کی ہے۔ اُسے کھول کر یہاں لے آؤ۔ \v 3 اَور اگر کویٔی تُم سے پُوچھے، ’تُم یہ کیا کر رہے ہو؟‘ تو کہنا، ’خُداوؔند کو اِس کی ضروُرت ہے اَور وہ اُسے فوراً ہی یہاں بھیج دے گا۔‘ “ \p \v 4 چنانچہ وہ گیٔے اَور اُنہُوں نے گدھی کے بچّے کو سامنے گلی میں، ایک دروازہ کے پاس بندھا ہُوا پایا۔ جَب وہ گدھی کے بچّے کو کھول رہے تھے، \v 5 تو کُچھ لوگ جو وہاں کھڑے تھے شاگردوں سے پُوچھنے لگے، ”اِس گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“ \v 6 شاگردوں نے وُہی کہا جو یِسوعؔ نے اُنہیں کہاتھا، لہٰذا اُنہُوں نے شاگردوں کو جانے دیا۔ \v 7 تَب وہ گدھے کے بچّے کو یِسوعؔ کے پاس لایٔے اَور اَپنے کپڑے اُس پر ڈال دئیے، اَور وہ اُس پر سوارہوگئے۔ \v 8 کیٔی لوگوں نے راستے میں، اَپنے کپڑے بچھا دئیے اَور بعض نے درختوں سے ہری ڈالیاں کاٹ کر پھیلا دیں۔ \v 9 لوگ جو یِسوعؔ کے آگے آگے اَور پیچھے پیچھے چل رہے تھے، نعرے لگانے لگے، \q1 ”ہوشعنا!“ \b \q1 ”مُبارک ہے وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتا ہے!“\f + \fr 11‏:9 \fr*\ft \+xt زبُور 118‏:25‏،26‏\+xt*‏\ft*\f* \b \q1 \v 10 ”مُبارک ہے ہمارے باپ داویؔد کی بادشاہی جو قائِم ہونے والی ہے!“ \b \q1 ”عالمِ بالا پر ہوشعنا!“ \p \v 11 یروشلیمؔ شہر میں داخل ہوتے ہی یِسوعؔ بیت المُقدّس کے صحنوں میں تشریف لے گیٔے۔ اَور وہاں کی ہر چیز کو غور سے دیکھا، چونکہ شام ہو چُکی تھی، اِس لیٔے وہ بَارہ شاگردوں کے ساتھ واپس بیت عنیّاہ چلےگئے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا اَنجیر کے درخت پر لعنت، بیت المُقدّس کو پاک کرنا \p \v 12 اگلے دِن جَب وہ بیت عنیّاہ سے نکل رہے تھے، تو یِسوعؔ کو بھُوک لگی۔ \v 13 دُور سے اَنجیر کا ایک سرسبز درخت دیکھ کر، وہ اُس کے پاس گیٔے تاکہ دیکھیں کہ اُس میں پھل لگے ہیں یا نہیں۔ درخت کے نزدیک جا کر، اُنہیں صِرف پتّے ہی پتّے نظر آئے، کیونکہ اَنجیر کے پھل کا موسم ابھی شروع نہیں ہُوا تھا۔ \v 14 تَب اُنہُوں نے درخت سے کہا، ”آئندہ تُجھ سے کویٔی شخص کبھی پھل نہ کھائے۔“ اُن کی یہ بات شاگردوں نے بھی سُنی۔ \p \v 15 جَب وہ یروشلیمؔ پہُنچے تو، یِسوعؔ بیت المُقدّس کے صحنوں میں داخل ہویٔے اَور آپ وہاں سے خریدوفروخت کرنے والوں کو باہر نکالنے لگے۔ آپ نے پیسے تبدیل کرنے والے صرّافوں کے تختے اَور کبُوتر فروشوں کی چوکیاں اُلٹ دیں، \v 16 اَور کسی کو کویٔی سامان لے کر بیت المُقدّس کے احاطہ میں سے گزرنے نہ دیا۔ \v 17 پھر یِسوعؔ نے تعلیم دیتے ہویٔے، فرمایا، ”کیا کِتاب مُقدّس میں یہ نہیں لِکھّا: ’میرا گھر سَب قوموں کے لیٔے دعا کا گھر کہلائے گا‘\f + \fr 11‏:17 \fr*\ft \+xt یَشع 56‏:7‏\+xt*‏\ft*\f*؟ مگر تُم نے اُسے ’ڈاکوؤں کا اڈّا بنا رکھا ہے۔‘\f + \fr 11‏:17 \fr*\ft \+xt یرم 7‏:11‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 18 جَب اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں نے یہ باتیں سُنیں تو وہ آپ کو ہلاک کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگے، لیکن وہ یِسوعؔ کے خِلاف اَیسا قدم اُٹھانے سے ڈرتے بھی تھے، کیونکہ سارا ہُجوم اُن کی تعلیم سے نہایت حیران تھے۔ \p \v 19 جَب شام ہویٔی، حُضُور اَپنے شاگردوں کے ساتھ شہر سے باہر چلےگئے۔ \p \v 20 اگلی صُبح جَب، وہ اُدھر سے گزرے، اُنہُوں نے دیکھا کہ اَنجیر کا درخت جڑ تک سُوکھا ہُواہے۔ \v 21 پطرس کو یِسوعؔ کی بات یاد آئی اَور وہ کہنے لگے، ”ربّی، دیکھئے! اَنجیر کا وہ درخت جِس پر آپ نے لعنت بھیجی تھی، سُوکھ گیا ہے!“ \p \v 22 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”خُدا پر ایمان رکھو، \v 23 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اگر کویٔی اِس پہاڑ سے کہے، ’اَپنی جگہ سے اُکھڑ جا اَور سمُندر میں جا گِر،‘ اَور اَپنے دِل میں شک نہ کرے بَلکہ یقین رکھے کہ جو کچھ وہ کہتاہے وہ ہو جائے گا، تو اُس کے لیٔے وَہی ہو جائے گا۔ \v 24 لہٰذا میں تُم سے کہتا ہُوں، تُم دعا میں جو کُچھ مانگتے ہو، یقین رکھو کہ تُم نے پا لیا، تو تُمہیں وہ مِل جائے گا۔ \v 25 جَب تُم دعا کے لیٔے کھڑے ہوتے ہو، اَور تُمہیں کسی سے کُچھ شکایت ہو تو، اُسے مُعاف کر دو، تاکہ تمہارا آسمانی باپ بھی تمہارے گُناہ مُعاف کر دے۔ \v 26 اگر تُم مُعاف نہ کروگے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تمہارے گُناہ مُعاف نہ کرےگا۔“\f + \fr 11‏:26 \fr*\ft کچھ قدیمی نوشتوں میں یہ آیت شامل ہے۔ \+xt مت 6‏:15‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 حُضُور یِسوعؔ کے اِختیار کے متعلّق سوال \p \v 27 وہ پھر یروشلیمؔ میں آئے، اَور جَب یِسوعؔ بیت المُقدّس کے صحن میں سے گزر رہے تھے، اہم کاہِن، شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ لوگ حُضُور کے پاس پہُنچے۔ \v 28 اَور اُن سے پُوچھنے لگے، ”آپ کِس کے اِختیار سے یہ کام کرتے ہیں؟ اَور اَیسے کام کرنے کا اِختیار کِس نے آپ کو دیا ہے؟“ \p \v 29 یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”میں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر تُم اُس کا جَواب دوگے، تو میں بھی بتاؤں گا کہ میں یہ کام کِس کے اِختیار سے کرتا ہُوں۔ \v 30 مُجھے یہ بتاؤ! یُوحنّا کا پاک غُسل خُدا کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟“ \p \v 31 وہ آپَس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں، ’وہ آسمان کی طرف سے تھا،‘ تو وہ کہیں گے، ’پھر تُم نے اُس کا یقین کیوں نہ کیا؟‘ \v 32 اَور اگر کہیں، ’اِنسان کی طرف سے‘ “ (تو عوام کا خوف تھا، کیونکہ وہ حضرت یُوحنّا کو واقعی نبی مانتے تھے۔) \p \v 33 لہٰذا اُنہُوں نے آپ کو جَواب دیا، ”ہم نہیں جانتے۔“ \p یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”میں بھی تُمہیں نہیں بتاتا کہ میں یہ کام کِس کے اِختیار سے کرتا ہُوں۔“ \c 12 \s1 بےایمان ٹھیکہ داروں کی تمثیل \p \v 1 یِسوعؔ اُنہیں تمثیلوں کے ذریعہ تعلیم دینے لگے: ”ایک شخص نے انگوری باغ لگایا۔ اَور اُس کے چاروں طرف احاطہ کھڑا کیا، اُس میں انگوروں کا رس نکالنے کے لیٔے ایک حوض کھودا اَور نگہبانی کے لیٔے ایک بُرج بھی بنایا۔ اَور تَب اُس نے انگوری باغ کاشت کاروں کو ٹھیکہ پردے دیا اَور خُود پردیس چلا گیا۔“ \v 2 جَب انگور توڑنے کا موسم آیا تو اُس نے ایک خادِم کو ٹھیکیداروں کے پاس انگوری باغ کے پھلوں سے اَپنا حِصّہ لینے بھیجا۔ \v 3 لیکن اُنہُوں نے اُسے پکڑکر، اُس کو خُوب پِیٹا اَور خالی ہاتھ لَوٹا دیا۔ \v 4 تَب اُس نے ایک اَور خادِم کو بھیجا؛ لیکن اُنہُوں نے اُس کی خُوب بے عزّتی کی یہاں تک کہ اُس کا سَر بھی پھوڑ ڈالا۔ \v 5 اُنہُوں نے ایک اَور خادِم کو بھیجا، جسے اُنہُوں نے قتل کر ڈالا۔ بعد میں اُس نے کیٔی اَور خادِموں کو بھیجا؛ جنہیں یا تو پِیٹا گیا، یا قتل کر دیا گیا۔ \p \v 6 ”لیکن ابھی ایک باقی تھا، یعنی اُس کا اَپنا بیٹا، جسے وہ بہت ہی پیار کرتا تھا۔ اُس نے سَب سے آخِر میں، اُسے یہ کہتے ہویٔے بھیجا، ’وہ میرے بیٹے کا تو ضروُر اِحترام کریں گے۔‘ \p \v 7 ”مگر ٹھیکیداروں نے اُسے دیکھا تو ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ’یہی وارِث ہے۔ آؤ، ہم اِسے قتل کر دیں، تاکہ مِیراث ہماری ہو جائے۔‘ “ \v 8 پس اُنہُوں نے اُسے انگوری باغ سے باہر نکال کر قتل کر ڈالا۔ \p \v 9 ”اَب انگوری باغ کا مالک اُن کے ساتھ کس طرح پیش آئے گا؟ وہ آکر اُن ٹھیکیداروں کو ہلاک کرےگا اَور انگوری باغ اَوروں کے سُپرد کر دے گا۔ \v 10 کیا تُم نے کِتاب مُقدّس میں نہیں پڑھا: \q1 ” ’جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کر دیا \q2 وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گئے؛ \q1 \v 11 یہ کام خُداوؔند نے کیا ہے، \q2 اَور ہماری نظر میں یہ تعجُّب اَنگیز ہے‘\f + \fr 12‏:11 \fr*\ft \+xt زبُور 118‏:22‏،23‏\+xt*‏\ft*\f*؟“ \p \v 12 تب اہم کاہِنوں، شَریعت کے عالِموں اَور بُزرگوں نے اُنہیں گِرفتار کرنے کا راستہ تلاش کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ حُضُور نے اُن ہی کے لیٔے یہ مثال کہی ہے۔ لیکن وہ ہُجوم سے خوفزدہ تھے؛ تَب وہ آپ کو چھوڑکر چلے گیٔے۔ \s1 قَیصؔر کو شاہی محصُول اَدا کرنا \p \v 13 پھر اُنہُوں نے بعض فرِیسی اَور ہیرودیسؔ کی جماعت کے کُچھ آدمی اُن کے پاس بھیجے تاکہ اُن کی کویٔی بات پکڑ سکیں۔ \v 14 چنانچہ وہ آئے اَور یِسوعؔ سے کہنے لگے، ”اُستاد محترم، ہم جانتے ہیں کہ آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔ اَور کسی کی پروا نہیں کرتے کہ وہ کون ہیں؛ آپ کسی کے طرف دار نہیں بَلکہ راستی سے راہِ خُدا کی تعلیم دیتے ہیں۔ ہمیں یہ بتائیے کہ کیا قَیصؔر کو محصُول اَدا کرنا روا ہے یا نہیں؟ \v 15 کیا ہم قَیصؔر کو محصُول اَدا کریں یا نہیں؟“ \p حُضُور اُن کی منافقت کو سمجھ گیٔے اَور فرمایا۔ ”مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ مُجھے ایک دینار لاکر دِکھاؤ۔“ \v 16 وہ ایک دینار لے آئے، تَب حُضُور نے پُوچھا، ”اِس دینار پر کِس کی صورت اَور کِس کا نام لِکھّا ہُواہے؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قَیصؔر کا۔“ \p \v 17 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”جو قَیصؔر کا ہے وہ قَیصؔر کو اَورجو خُدا کا ہے وہ خُدا کو اَدا کرو۔“ \p اَور وہ یہ جَواب سُن کر حیران رہ گیٔے۔ \s1 قیامت اَور شادی بیاہ \p \v 18 پھر صدُوقی جو قیامت کے مُنکر ہیں، اُن کے پاس آئے، اَور پُوچھنے لگے۔ \v 19 ”اُستاد محترم، ہمارے لیٔے حضرت مَوشہ کا حُکم ہے کہ اگر کسی آدمی کا بھایٔی اَپنی بیوی کی زندگی میں بے اَولاد مَر جائے، تو وہ اَپنے بھایٔی کی بِیوہ سے شادی کر لے تاکہ اَپنے بھایٔی کے لیٔے نَسل پیدا کر سکے۔ \v 20 چنانچہ سات بھایٔی تھے۔ پہلے نے شادی کی اَور بے اَولاد مَرجاتا ہے۔ \v 21 تَب دُوسرا بھایٔی اُس بِیوہ سے شادی کر لیتا ہے، لیکن وہ بھی، بے اَولاد مَرجاتا ہے۔ تیسرا بھی یہی کرتا ہے اَور مَرجاتا ہے۔ \v 22 درحقیقت وہ ساتوں بے اَولاد مَر جاتے ہیں۔ اَور آخِرکار، وہ خاتُون بھی مَر جاتی ہے۔ \v 23 اَب بتائیں کہ قیامت کے دِن وہ کِس کی بیوی ہوگی کیونکہ وہ اُن ساتوں کی بیوی رہ چُکی تھی؟“ \p \v 24 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”کیا تُم گُمراہ ہو گئے ہو کہ تُم نہ تو کِتاب مُقدّس کو ہی جانتے ہو اَور نہ ہی خُدا کی قُدرت کو؟ \v 25 کیونکہ جَب قیامت میں مُردے زندہ ہوں گے، تو وہ شادی بیاہ نہیں کریں گے؛ بَلکہ آسمان پر فرشتوں کی مانِند ہوں گے۔ \v 26 اَور جہاں تک قیامت یعنی مُردوں کے جی اُٹھنے کا سوال ہے کیا تُم نے حضرت مَوشہ کی کِتاب میں، جلتی ہویٔی جھاڑی کے بَیان میں یہ نہیں پڑھا، خُدا نے حضرت مَوشہ سے فرمایا، ’میں حضرت اَبراہامؔ کا، اِصحاقؔ، کا اَور یعقوب کا خُدا ہُوں‘؟\f + \fr 12‏:26 \fr*\ft \+xt خُرو 3‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* \v 27 وہ مُردوں کا خُدا نہیں، بَلکہ زندوں کا خُدا ہے۔ دیکھا تُم کِس قدر گمراہی میں پڑے ہو!“ \s1 سَب سے بڑا حُکم \p \v 28 شَریعت کے عُلما میں سے ایک عالِم وہاں مَوجُود تھا اُس نے اُن کی بحث سُنی تھی۔ اَور اُنہیں یِسوعؔ کا جَواب بہت پسند آیاتھا، چنانچہ وہ آپ کے پاس آکر اُن سے پُوچھنے لگا، ”سَب سے بڑا حُکم کون سا ہے؟“ \p \v 29 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”پہلا یہ ہے: ’سُن، اَے اِسرائیلؔ: خُداوؔند ہمارا خُدا ہی واحد خُداوؔند ہے۔ \v 30 اَپنے خُداوؔند خُدا سے اَپنے سارے دِل اَپنی ساری جان ساری عقل اَور ساری طاقت سے مَحَبّت رکھو۔‘\f + \fr 12‏:30 \fr*\ft \+xt اِست 6‏:4‏،5‏\+xt*‏\ft*\f* \v 31 اَور دُوسرا یہ ہے: ’تُم اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھو۔‘\f + \fr 12‏:31 \fr*\ft \+xt اَحبا 19‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* اِن سے بڑا اَور کویٔی حُکم نہیں۔“ \p \v 32 شَریعت کے عالِم نے اُن سے کہا، ”اُستاد محترم، بہت خُوب آپ سچ کہتے ہیں کہ خُدا ایک ہے اَور اُن کے سِوا اَور کویٔی نہیں۔ \v 33 اَور اُن سے اَپنے سارے دِل، اَپنی ساری عقل اَور اَپنی ساری طاقت، سے مَحَبّت رکھو اَور اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا ساری سوختنی نذروں اَور ذبیحوں کی قُربانیوں سے بڑھ کر ہے۔“ \p \v 34 آپ نے دیکھا کہ اُنہُوں نے بڑی عقلمندی سے جَواب دیا، اَور یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”تُم سے خُدا کی بادشاہی دُور نہیں ہو۔“ اَور اِس کے بعد کسی نے بھی حُضُور سے اَور کویٔی سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔ \s1 حُضُور المسیح کِس کا بیٹا ہے؟ \p \v 35 جِس وقت یِسوعؔ بیت المُقدّس کے صحنوں میں تعلیم دے رہے تھے، اُنہُوں نے پُوچھا، ”شَریعت کے عُلما کِس طرح کہتے ہیں کہ المسیح داویؔد کا بیٹا ہے؟ \v 36 داویؔد نے تو خُود، پاک رُوح کی ہدایت سے، بَیان کیا ہے: \q1 ” ’خُداتعالیٰ نے میرے خُداوؔند سے کہا: \q2 ”میری داہنی طرف بیٹھو \q1 جَب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو \q2 تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں۔“ ‘\f + \fr 12‏:36 \fr*\ft \+xt زبُور 110‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 37 جَب داویؔد ہی خُود اُنہیں ’خُداوؔند‘ کہتے ہیں۔ تو وہ کِس طرح داویؔد کا بیٹاہو سکتے ہیں؟“ \p تمام حاضرین کو اُن کی باتیں سُن کر بڑی خُوشی ہویٔی۔ \s1 قانُون کے اُستادوں کے خِلاف اِنتباہ کرنا \p \v 38 اُنہُوں نے تعلیم دیتے، وقت یہ بھی فرمایا، ”شَریعت کے عالِموں سے خبردار رہنا۔ جو لمبے لمبے چوغے پہن کر اِدھر اُدھر چلنا پسند کرتے ہیں اَور چاہتے ہیں کہ لوگ بازاروں میں، اُنہیں اِحتراماً سلام کریں۔ \v 39 وہ یہُودی عبادت گاہوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسیاں اَور ضیافتوں میں صدر نشینی چاہتے ہیں۔ \v 40 وہ بیواؤں کے گھروں کو ہڑپ کرلیتے ہیں اَور دِکھاوے کے طور پر لمبی لمبی دعائیں کرتے ہیں۔ اِن لوگوں کو سَب سے زِیادہ سزا ملے گی۔“ \s1 ایک بِیوہ کا نذرانہ \p \v 41 پھر وہ بیت المُقدّس کے خزانہ کے سامنے بیٹھے تھے۔ آپ دیکھ رہے تھے لوگ خزانہ میں کِس طرح نذرانہ ڈالتے ہیں۔ کیٔی دولتمند لوگ اُس میں بڑی بڑی رقمیں ڈال رہے تھے۔ \v 42 اِتنے میں ایک غریب بِیوہ وہاں آئی اَور اُنہُوں نے صِرف دو بہت چُھوٹے تانبے کے سِکّے ڈالے جِن کی قیمت صِرف ایک سینٹ تھی یعنی دو پیسے۔ \p \v 43 یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں کو پاس بُلاکر اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، بیت المُقدّس کے خزانہ میں نذرانہ ڈالنے والے لوگوں میں، اِس غریب بِیوہ نے سَب سے زِیادہ ڈالا ہے۔ \v 44 کیونکہ اُنہُوں نے تو اَپنی زیادتی میں سے کچھ رقم کو ڈالا؛ مگر اِس نے، غریبی کے باوُجُود، سَب کُچھ جو اِس کے پاس تھا دے دیا یعنی کہ اَپنی ساری پُونجی ڈال دی۔“ \c 13 \s1 بیت المُقدّس کی تباہی آخِرت کی نِشانیاں \p \v 1 جَب وہ بیت المُقدّس سے باہر آئے، تو اُن کے شاگردوں میں سے ایک نے اُن سے کہا، ”دیکھئے، اُستاد محترم! یہ کیسے کیسے وزنی پتّھر! اَور کیسی بُلند عمارتیں ہیں!“ \p \v 2 یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”تُم اِن عالیشان عمارتوں کو دیکھتے ہو؟ اِن کا کویٔی بھی پتّھر پر پتّھر باقی نہ رہے گا؛ جو نیچے نہ گرا دیا جائے گا۔“ \p \v 3 جَب حُضُور بیت المُقدّس کے سامنے کوہِ زَیتُون پر بیٹھے تھے، تو پطرس، یعقوب، یُوحنّا اَور اَندریاسؔ نے تنہائی میں اُن سے پُوچھا، \v 4 ”ہمیں بتائیے، یہ باتیں کب واقع ہُوں گی؟ اَور اِن باتوں کی پُورا ہونے کی کیا علامت ہوگی کہ ہر ایک بات سچ ثابت ہو؟“ \p \v 5 یِسوعؔ اُن سے فرمانے لگے: ”خبردار رہنا کویٔی تُمہیں گُمراہ نہ کر دے۔ \v 6 کیونکہ بہت سے لوگ میرے نام سے آئیں گے، اَور یہ دعویٰ کریں گے، ’مَیں ہی المسیح ہُوں،‘ اَور یہ کہہ کر بہت سے لوگوں کو گُمراہ کر دیں گے۔ \v 7 اَور جَب تُم جنگیں اَور جنگوں کی افواہیں، سُنو تو گھبرا نہ جانا۔ اِن کا واقع ہونا ضروُری ہے، مگر ابھی آخِر نہ ہوگا۔ \v 8 کیونکہ قوم پر قوم، اَور سلطنت پر سلطنت حملہ کرےگی۔ اَور جگہ جگہ زلزلے آئیں گے، اَور قحط پڑیں گے۔ آگے آنے والی مُصیبتوں کا یہ صِرف آغاز ہی ہوگا۔ \p \v 9 ”چنانچہ تُم خبردار رہو۔ کیونکہ لوگ تُمہیں عدالتوں کے حوالہ کریں گے تُم یہُودی عبادت گاہوں میں کوڑوں سے پیٹے جاؤگے اَور میری وجہ سے حاکموں اَور بادشاہوں کے سامنے حاضِر کیٔے جاؤگے تاکہ اُنہیں میری گواہی دے سکو۔ \v 10 لیکن اِس سے پہلے ضروُری ہے کہ ساری دُنیا کی تمام قوموں میں انجیل کی مُنادی کی جائے۔ \v 11 جَب لوگ تُمہیں پکڑکر عدالت کے حوالہ کریں، تو پہلے سے فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کہیں گے بَلکہ جو کُچھ تُمہیں اُس وقت بتایا جائے وُہی کہنا، کیونکہ کہنے والے تُم نہیں، بَلکہ پاک رُوح ہے۔ \p \v 12 ”بھایٔی اَپنے بھایٔی کو اَور باپ اَپنے بیٹے کو قتل کے لیٔے حوالہ کرےگا، اَور بچّے اَپنے والدین کے خِلاف کھڑے ہوکر اُنہیں قتل کروا ڈالیں گے۔ \v 13 اَور میرے نام کے سبب سے لوگ تُم سے دُشمنی رکھیں گے، لیکن جو آخِر تک برداشت کرےگا وہ نَجات پایٔےگا۔ \p \v 14 ”جَب آپ دیکھتے ہیں ’مکرُوہ اُجاڑ اَور ناگوار چیزوں کو‘\f + \fr 13‏:14 \fr*\ft \+xt دان 9‏:27؛ 11‏:31؛ 12‏:11‏\+xt*‏\ft*\f* وہاں کھڑا دیکھو جہاں اُس کا مَوجُود ہونا جائز نہیں پڑھنے والا سمجھ لے اُس وقت جو یہُودیؔہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر چلے جایٔیں۔ \v 15 جو کویٔی چھت پر ہو وہ نیچے نہ اُترے اَور نہ ہی گھر کے اَندر جا کر کُچھ باہر نکالنے کی کوشش کرے۔ \v 16 جو شخص کھیت میں ہو، اَپنا کپڑا لینے کے لیٔے واپس نہ جائے۔ \v 17 مگر حاملہ خواتین اَور اُن ماؤں کا جو اُن دِنوں میں دُودھ پِلاتی ہوں گی، وہ دِن کتنے خوفناک ہوں گے! \v 18 دعا کرو کہ یہ مُصیبت سردیوں میں برپا نہ ہو، \v 19 کیونکہ یہ اَیسی بڑی مُصیبت کے دِن ہوں گے، نہ تو تخلیق کے شروع سے جَب خُدا نے دُنیا کو بنایا، اَب تک نہ تو اَیسی مُصیبت آئی ہے نہ پھر کبھی آئے گی۔ \p \v 20 ”اگر خُداوؔند اُن دِنوں کی تعداد کم نہ کرتا تو، کویٔی جاندار زندہ نہ بچایا جاتا۔ مگر اُنہُوں نے اَپنے برگُزیدہ لوگوں کی خاطِر اُن دِنوں کو گھٹا دیا ہے۔ \v 21 اُس وقت اگر کویٔی تُم سے کہے کہ ’دیکھو،‘ المسیح ’یہاں ہے!‘ یا، ’دیکھو،‘ وہ وہاں ہے! تو یقین نہ کرنا۔ \v 22 کیونکہ جھُوٹے المسیح اَور جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اَور نِشانات اَور عجائبات کر دِکھائیں گے، تاکہ اگر ممکن ہو تو خُدا کے برگُزیدہ لوگوں کو بھی گُمراہ کر دیں۔ \v 23 لہٰذا خبردار رہو؛ مَیں نے پہلے ہی تُمہیں سَب کُچھ بتا دیا ہے۔ \p \v 24 ”لیکن اُن دِنوں، کی مُصیبت کے بعد، \q1 ” ’سُورج تاریک ہو جائے گا، \q2 اَور چاند کی رَوشنی جاتی رہے گی؛ \q1 \v 25 آسمان سے سِتارے گِریں گے، \q2 اَور آسمان کی قُوّتیں ہلایٔی جایٔیں گی۔‘\f + \fr 13‏:25 \fr*\ft \+xt یَشع 13‏:10؛ 34‏:4‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 26 ”اُس وقت لوگ اِبن آدمؔ کو بادلوں میں عظیم قُدرت اَور جلال کے ساتھ آتا دیکھیں گے۔ \v 27 اَور تَب حُضُور اَپنے فرشتوں کو بھیج کر آسمان کی اِنتہا سے زمین کی اِنتہا تک چاروں طرف سے، اَپنے برگُزیدہ لوگوں کو جمع کریں گے۔ \p \v 28 ”اَنجیر کے درخت سے یہ سبق سیکھو: جُوں ہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی ہے اَور پتّے نکلتے ہیں تو تُمہیں مَعلُوم ہو جاتا ہے، کہ گرمی نزدیک ہے۔ \v 29 اِسی طرح، جَب تُم یہ باتیں ہوتے دیکھو، تو جان لو کہ وہ نزدیک ہے، بَلکہ دروازے ہی پر ہے۔ \v 30 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس نَسل کے ختم ہونے سے پہلے ہی یہ سَب کُچھ پُورا ہوگا۔ \v 31 آسمان اَور زمین ٹل جایٔیں گی لیکن میری باتیں کبھی نہیں ٹلیں گی۔ \s1 نا مَعلُوم دِن اَور وقت \p \v 32 ”مگر وہ دِن اَور وقت کب آئے گا کویٔی نہیں جانتا، نہ تو آسمان کے فرشتے جانتے ہیں، اَور نہ بیٹا، صِرف آسمانی باپ جانتے ہیں۔ \v 33 پس تُم بیدار! خبردار رہو! کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب آئے گا۔ \v 34 یہ اُس آدمی کی طرح ہے جو پردیس جاتا ہے: اَور چلتے وقت اَپنا گھر اَپنے خادِموں کے اِختیار میں دے کر، ہر ایک کو اُس کی ذمّہ داری سُپرد کرکے، وہ اَپنے چوکیدار کو حُکم دیتاہے کہ وہ خُوب چَوکَس رہے۔ \p \v 35 ”پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ گھر کا مالک کب آئے گا شام کو، یا آدھی رات کو، یا جَب مُرغ بانگ دیتاہے، یا صُبح کو۔ \v 36 کہیں اَیسا نہ ہو، کہ وہ اَچانک آ جائے اَور تُمہیں سوتا پایٔے۔ \v 37 میں جو کُچھ تُم سے کہتا ہُوں، وُہی سَب سے کہتا ہُوں: ’جاگتے رہو!‘ “ \c 14 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بیت عنیّاہ میں مَسح کیاجانا \p \v 1 دو دِن کے بعد عیدِفسح\f + \fr 14‏:1 \fr*\fq عیدِفسح \fq*\ft یہُودیوں کا سَب سے بڑا جَشن \ft*\fqa جَب 430 بَرس کی مُلک مِصر کی اسیری سے رِہائی کی یادگاری کے دِن کو مناتے ہیں۔‏\fqa*\f* اَور عیدِ فطیر ہونے والی تھی، اَور اہم کاہِن اَور شَریعت کے عالِم موقع ڈھونڈ رہے تھے کہ حُضُور کو کِس طرح فریب سے پکڑ لیں اَور قتل کر دیں۔ \v 2 اُن کا کہنا تھا، ”مگر عید کے دَوران نہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں ہنگامہ برپا ہو جائے۔“ \p \v 3 جَب وہ بیت عنیّاہ میں، شمعُونؔ کوڑھی کے گھر میں بیٹھے ہویٔے کھانا کھا رہے تھے تو ایک خاتُون سنگِ مرمر کے عِطردان میں، جٹاماسی کا خالص، اَور قیمتی عِطر لے کر آئی اَور عِطردان کو توڑ کر سارا عِطر یِسوعؔ کے سَر پر اُنڈیل دیا۔ \p \v 4 مگر بعض میں سے کچھ لوگ ایک دُوسرے سے برہم ہوکر دِل ہی دِل میں کہنے لگے، ”عِطر کو اِس طرح ضائع کرنے کی کیا ضروُرت تھی؟ \v 5 یہ عِطر تین سَو دینار\f + \fr 14‏:5 \fr*\fq تین سَو دینار \fq*\ft قدیم زمانے میں \ft*\fqa ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی۔‏\fqa*\f* سے زِیادہ کی قیمت میں فروخت کیا جا سَکتا تھا اَور رقم غریبوں میں تقسیم کی جا سکتی تھی۔“ پس وہ اُس خاتُون کو بہت بُرا بھلا کہنے لگے۔ \p \v 6 مگر یِسوعؔ نے کہا، ”اِسے چھوڑ دو، اِسے کیوں پریشان کر رہے ہو؟ اُنہُوں نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔“ \v 7 غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ ہیں،\f + \fr 14‏:7 \fr*\ft \+xt اِست 15‏:11‏\+xt*‏\ft*\f* تُم جَب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو۔ لیکن مَیں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ \v 8 اِس سے جو کُچھ ہو سَکتا تھا اِس نے کیا۔ اِس نے پہلے ہی سے میری تدفین کے لیٔے میرے جِسم پر خُوشبو ڈالی اَور عِطر سے مَسح کر دیا ہے۔ \v 9 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، ”ساری دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی مُنادی کی جائے گی، وہاں اِس کی یادگاری میں اُس کے اِس کام کا ذِکر بھی، کیا جائے گا۔“ \p \v 10 پھر یہُوداہؔ اِسکریوتی نے، جو بَارہ شاگردوں میں سے ایک تھا، اہم کاہِنوں کے پاس جا کر بتایا کہ وہ یِسوعؔ کو اُن کے حوالہ کر دے گا۔ \v 11 وہ یہ بات سُن کر بہت خُوش ہویٔے اَور اُسے کُچھ رقم دینے کا وعدہ کیا۔ اِس کے بعد وہ حُضُور کو پکڑوانے کا مُناسب موقع ڈھونڈنے لگا۔ \s1 آخِری رات کا کھانا \p \v 12 عیدِ فطیر کے پہلے دِن جَب عیدِفسح کے موقع پر بھیڑ کی قُربانی کی جاتی تھی، یِسوعؔ کے شاگردوں نے اُن سے پُوچھا، ”ہمیں بتائیے آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہیں تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں؟“ \p \v 13 حُضُور نے شاگردوں میں سے دو کو بھیجا اَور اُن سے کہا، ”شہر میں جاؤ، وہاں تُمہیں ایک آدمی ملے گا جو پانی کا گھڑا لے جا رہا ہوگا۔ اُس کے پیچھے جانا۔ \v 14 اَور جِس گھر میں وہ داخل ہو، اُس کے مالک سے کہنا، ’اُستاد نے پُوچھا ہے: میرے لیٔے مہمان خانہ کہاں ہے، جہاں میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح کا کھانا کھا سکوں؟‘ \v 15 وہ خُود تُمہیں ایک بڑا سا کمرہ اُوپر لے جا کر دِکھائے گا، جو ہر طرح سے آراستہ اَور تیّار ہوگا۔ وہیں ہمارے لیٔے تیّاری کرنا۔“ \p \v 16 پس شاگرد روانہ ہو گئے، اَور شہر میں آکر سَب کُچھ وَیسا ہی پایا جَیسا اُنہُوں نے اُنہیں بتایا تھا۔ اَور اُنہُوں نے عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔ \p \v 17 جَب شام ہویٔی، تو یِسوعؔ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ وہاں پہُنچ گیٔے۔ \v 18 کھانا کھاتے وقت یِسوعؔ نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے، ایک جو میرے ساتھ کھانا کھا رہاہے مُجھے پکڑوائے گا۔“ \p \v 19 شاگردوں کو بڑا رنج پہُنچا، اَور وہ باری باری اُن سے پُوچھنے لگے، ”کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“ \p \v 20 آپ نے اُنہیں جَواب دیا، ”وہ بَارہ میں سے ایک ہے، اَور میرے ساتھ پیالہ میں روٹی ڈبوتا ہے۔ \v 21 اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“ \p \v 22 جَب وہ کھا ہی رہے تھے، یِسوعؔ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو؛ یہ میرا بَدن ہے۔“ \p \v 23 پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا، اَور اُن سَب نے اُس میں سے پیا۔ \p \v 24 حُضُور نے اُن سے کہا، ”یہ میرا عہد کا وہ خُون\f + \fr 14‏:24 \fr*\fq عہد کا \fq*\ft کچھ نوشتوں میں نئے عہد کا۔‏\ft*\f* ہے، جو بہتیروں کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔“ \v 25 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، ”میں انگور کا شِیرہ تَب تک نہیں پیوں گا جَب تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پیوں۔“ \p \v 26 تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔ \s1 پطرس کے اِنکار کے بابت حُضُور یِسوعؔ کی پیشن گوئی \p \v 27 یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”تُم سَب ٹھوکر کھاؤگے، کیونکہ یُوں لِکھّا ہے: \q1 ” ’میں چرواہے کو ماروں گا، \q2 اَور بھیڑیں مُنتشر ہو جایٔیں گی۔‘\f + \fr 14‏:27 \fr*\ft \+xt زکر 13‏:7‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 28 مگر میں اَپنے جی اُٹھنے کے بعد، تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل پہُنچ جاؤں گا۔“ \p \v 29 پطرس نے اُن سے کہا، ”خواہ سَب ٹھوکر کھایٔیں، میں نہیں کھاؤں گا۔“ \p \v 30 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، آج اِسی، رات اِس سے پہلے کہ مُرغ دو دفعہ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کروگے۔“ \p \v 31 لیکن پطرس نے بڑے جوش میں آکر کہا، ”اگر آپ کے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے، تَب بھی آپ کا اِنکار نہ کروں گا۔“ اَور دیگر نے بھی یہی دہرایا۔ \s1 باغِ گتسمنؔی \p \v 32 پھر آپ گتسمنؔی نامی ایک جگہ پہُنچے، اَور یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”جَب تک میں دعا کرتا ہُوں تُم یہیں بیٹھے رہنا۔“ \v 33 اَور خُود پطرس، یعقوب اَور یُوحنّا کو ساتھ لے گیٔے، اَور وہ شدید غم اَور پریشانی کے عالَم میں تھے۔ \v 34 اَور اُن سے فرمایا، ”غم کی شِدّت سے میری جان نکلی جا رہی ہے، تُم یہاں ٹھہرو اَور جاگتے رہو۔“ \p \v 35 پھر ذرا آگے جا کر، وہ زمین پر سَجدہ میں گِر کر دعا کرنے لگے کہ اگر ممکن ہو تُو یہ وقت مُجھ پر سے ٹل جائے۔ \v 36 دعا میں آپ نے کہا، ”اَے اَبّا، اَے باپ، آپ کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہے۔ ہو سکے تو اِس پیالہ کو میرے سامنے سے ہٹا لیں، تو بھی میری مرضی نہیں بَلکہ آپ کی مرضی پُوری ہو۔“ \p \v 37 پھر وہ شاگردوں کے پاس تشریف لایٔے اَور اُنہیں سوتے پایا۔ آپ نے پطرس سے کہا، ”شمعُونؔ، تُم سو رہے ہو؟ کیا تمہارے لیٔے ایک گھنٹہ بھی جاگے رہنا ممکن نہ تھا؟ \v 38 جاگتے اَور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ رُوح تو آمادہ ہے، مگر جِسم کمزور ہے۔“ \p \v 39 وہ پھر باغ کے اَندر چلےگئے اَور اُنہُوں نے وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔ \v 40 اَور جَب آپ واپس آئے تو شاگردوں کو پھر سے سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نیند سے بھری تھیں۔ اَور وہ جانتے نہ تھے کہ اُنہیں کیا جَواب دُوں۔ \p \v 41 جَب وہ تیسری دفعہ اُن کے پاس واپس آئے، تو اُن سے کہنے لگے، ”تُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو! وقت آ پہُنچا ہے۔ دیکھو، اِبن آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ \v 42 اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہُنچا ہے!“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی گرفتاری \p \v 43 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہے تھے، یہُوداہؔ، جو بَارہ شاگردوں میں سے تھا، وہاں آ پہُنچا اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہُوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنوں، شَریعت کے عالِموں اَور بُزرگوں نے بھیجا تھا۔ \p \v 44 یہُوداہؔ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی یِسوعؔ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑ لینا اَور حِفاظت سے اُنہیں سپاہیوں کی نِگرانی میں لے جانا۔“ \v 45 وہاں آتے ہی وہ یِسوعؔ کے نزدیک گیا اَور کہا، ”اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔ \v 46 اُنہُوں نے یِسوعؔ کو پکڑکر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔ \v 47 جو لوگ پاس کھڑے تھے اُن میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلائی، اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔ \p \v 48 یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”کیا میں بغاوت کرنے والا رہنما ہُوں، تُم مُجھے تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر پکڑنے آئے ہو؟ \v 49 مَیں تو ہر روز بیت المُقدّس میں تمہارے پاس ہی، تعلیم دیا کرتا تھا، اَور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس کی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ \v 50 اِس دَوران سارے شاگرد اُنہیں چھوڑکر بھاگ گیٔے۔ \p \v 51 لیکن ایک یِسوعؔ کا پیروکار نوجوان، جو صِرف سُوتی چادر اوڑھے ہُوئے تھا، آپ کے پیچھے آ رہاتھا۔ جَب لوگوں نے اِسے پکڑا \v 52 تو وہ اَپنی چادر چھوڑکر ننگا، ہی بھاگ نِکلا۔ \s1 عدالتِ عالیہ میں حُضُور یِسوعؔ کی پیشی \p \v 53 تَب وہ یِسوعؔ کو اعلیٰ کاہِن کے پاس لے گیٔے، وہاں سَب اہم کاہِنؔ، یہُودی بُزرگ اَور شَریعت کے عالِم جمع تھے۔ \v 54 اَور پطرس بھی دُور سے، یِسوعؔ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِن کی حویلی کے اَندر صحن تک جاپہنچے۔ وہاں وہ پہرےداروں کے ساتھ بیٹھ کر آگ تاپنے لگے۔ \p \v 55 اہم کاہِن اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان کسی اَیسی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِن یِسوعؔ کو قتل کروا سکیں، مگر کُچھ نہ پا سکے۔ \v 56 اَور جنہوں نے جھُوٹی گواہیوں کی تصدیق کی، اُن کے بَیان بھی یکساں نہ نکلے۔ \p \v 57 بعض آدمیوں نے کھڑے ہوکر اُن کے خِلاف یہ جھُوٹی گواہی دی: \v 58 ”ہم نے اِنہیں یہ کہتے سُنا ہے، ’میں اِس بیت المُقدّس کو جو ہاتھ کا بنا ہُواہے، تباہ کر دُوں گا اَور تین دِن میں دُوسرا کھڑا کر دُوں گا جو ہاتھ کا بنا ہُوا نہیں ہے۔‘ “ \v 59 مگر اِس دفعہ بھی اُن کی گواہی یکساں نہ تھی۔ \p \v 60 تَب اعلیٰ کاہِن نے اُن کے سامنے کھڑے ہوکر یِسوعؔ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ \v 61 لیکن وہ خاموش رہے اَور کویٔی جَواب نہ دیا۔ \p اعلیٰ کاہِن نے ایک بار پھر پُوچھا، ”کیا آپ ہی المسیح ہو، عالی قدر کے بیٹا؟“ \p \v 62 یِسوعؔ نے جَواب دیا ہاں، ”میں ہُوں، اَور تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“ \p \v 63 تَب اعلیٰ کاہِن نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اَور بولا، ”اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ \v 64 تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تمہاری کیا رائے ہے؟“ \p اُن سَب کا فیصلہ یہ تھا کہ اِنہیں سزائے موت دی جائے۔ \v 65 اُن میں سے بعض حُضُور پر تھُوکنے لگے؛ اَور آپ کی آنکھوں پر پٹّی باندھ کر، آپ کو مُکّے مار کر پُوچھنے لگے، اگر تُو نبی ہے تو، ”نبُوّت کر!“ کِس نے تُجھے مارا اَور سپاہیوں نے آپ کو طمانچے مار کر اَپنے قبضہ میں لے لیا۔ \s1 پطرس کا اِنکار کرنا \p \v 66 ابھی پطرس نیچے صحن ہی میں تھے، اعلیٰ کاہِن کی ایک خادِمہ وہاں قریب آ گئی۔ \v 67 اُس نے پطرس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُن پر نظر ڈالی، اَور کہنے لگی۔ \p ”تُم بھی یِسوعؔ ناصری، کے ساتھ تھے۔“ \p \v 68 مگر پطرس نے اِنکار کیا۔ ”میں کُچھ نہیں جانتا اَور سمجھتا آپ کیا کہہ رہی ہو،“ اَور وہ، باہر دیوڑھی میں چلا گیا اَور مُرغ نے بانگ دی۔ \p \v 69 جَب اُس خادِمہ نے پطرس کو وہاں دیکھا، تو اُن سے جو پاس کھڑے تھے ایک بار پھر کہا، ”یہ آدمی اُن ہی میں سے ایک ہے۔“ \v 70 پطرس نے پھر اِنکار کیا۔ \p تھوڑی دیر بعد وہ لوگ جو پاس کھڑے تھے پطرس سے پھر کہنے لگے، ”یقیناً تُو اُن ہی میں سے ایک ہے، کیونکہ تُو بھی تو گلِیلی ہے۔“ \p \v 71 تَب پطرس بولے میں قَسم کھا کر کہتا ہُوں، جِس شخص کی تُم بات کر رہے ہو، ”میں اُسے بالکُل نہیں جانتا اَور اگر مَیں جھُوٹا ہُوں تُو مُجھ پر لعنت ہو۔“ \p \v 72 عَین اُسی وقت مُرغ نے دُوسری دفعہ بانگ دی۔ تَب پطرس کو یِسوعؔ کی وہ بات یاد آئی؛ یِسوعؔ نے اُس سے کہاتھا: ”مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرےگا۔“ اَور اِس بات پر غور کرکے پطرس رو پڑے۔ \c 15 \s1 حُضُور یِسوعؔ کی پِیلاطُسؔ کی عدالت میں پیشی \p \v 1 صُبح ہوتے ہی، اہم کاہِنوں نے یہُودی بُزرگوں، شَریعت کے عالِموں اَور عدالتِ عالیہ کے باقی اراکین سے مِل کر مشورہ کیا، اَور فیصلہ کرکے یِسوعؔ، کو بندھوایا اَور لے جا کر پِیلاطُسؔ کے حوالہ کر دیا۔ \p \v 2 پِیلاطُسؔ نے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ \p آپ نے جَواب دیا، ”تُم خُود ہی کہہ رہے ہو۔“ \p \v 3 اہم کاہِن آپ پر طرح طرح کے اِلزام لگانے لگے۔ \v 4 لہٰذا پِیلاطُسؔ نے آپ سے دوبارہ پُوچھا، ”آپ نے کویٔی جَواب نہیں دیا؟ دیکھئے یہ لوگ آپ پر کتنے اِلزام پر اِلزام لگا رہے ہیں۔“ \p \v 5 پھر بھی یِسوعؔ نے کویٔی جَواب نہیں دیا، اَور اِس پر پِیلاطُسؔ کو بڑا تعجُّب ہُوا۔ \p \v 6 اَور یہ دستور تھا کہ وہ عید کے موقع پر ایک اَیسے قَیدی کو رہا کر دیتا تھا جِس کی رِہائی کی لوگ مِنّت کرتے تھے۔ \v 7 بَراَبّؔا نامی ایک آدمی اُن باغیوں کے ساتھ قَید میں تھا جنہیں خُون کے اِلزام میں قَید کیا گیا تھا۔ \v 8 عوام ایک ہُجوم کی شکل میں پِیلاطُسؔ کے سامنے جمع ہو گئے اَور مِنّت کی کہ وہ اَپنے دستور کے مُطابق عَمل کرے۔ \p \v 9 پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیا تُم چاہتے ہو کہ میں تمہارے لیٔے یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟“ \v 10 کیونکہ پِیلاطُسؔ کو بخُوبی علم تھا کہ اہم کاہِنوں نے محض حَسد کی بنا پر یِسوعؔ کو اُس کے حوالہ کیا ہے۔ \v 11 تاہم اہم کاہِنوں نے ہُجوم کو اُکسایا کہ وہ پِیلاطُسؔ سے مِنّت کریں کہ یِسوعؔ کی جگہ بَراَبّؔا کو رہا کر دیا جائے۔ \p \v 12 پِیلاطُسؔ نے لوگوں سے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”پھر میں یِسوعؔ کے ساتھ کیا کروں جسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو۔“ \p \v 13 وہ چیخے، ”اِسے مصلُوب کرو۔“ \p \v 14 آخِر کیوں؟ پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”یِسوعؔ نے کون سا جُرم کیا ہے؟“ \p لیکن سَب لوگ مزید طیش میں چِلّاکر بولے، ”اِسے مصلُوب کرو!“ \p \v 15 پِیلاطُسؔ نے ہُجوم کو خُوش کرنے کی غرض سے اُن کی خاطِر بَراَبّؔا کو رِہا کر دیا۔ اَور یِسوعؔ کو کوڑے لگوا کر، اُن کے حوالہ کر دیا تاکہ حُضُور کو مصلُوب کیا جائے۔ \s1 سپاہیوں کا حُضُور یِسوعؔ کا تَمسخُر کرنا \p \v 16 تَب سپاہی یِسوعؔ کو پرائیتوریم یعنی شاہی قلعہ کے اَندرونی صحن میں لے گیٔے اَور ساری پلٹن کو وہاں جمع کر لیا۔ \v 17 تَب اُنہُوں نے یِسوعؔ کو ایک اَرغوانی چوغہ پہنایا، اَور کانٹوں کا تاج بنا کر اُن کے سَر پر رکھ دیا۔ \v 18 آپ کو سلام کرکے کہنے لگے، ”اَے یہُودیوں کے بادشاہ آداب!“ \v 19 وہ بار بار حُضُور کے سَر پر سَرکنڈا مارتے اَور آپ پر تھُوکتے تھے۔ اِس کے ساتھ ہی گھُٹنے ٹیک ٹیک کر آپ کو سَجدہ کرتے تھے۔ \v 20 جَب سپاہی حُضُور کی ہنسی اُڑا چُکے، تو اُنہُوں نے وہ اَرغوانی چوغہ اُتار کر آپ کو اُن کے کپڑے پہنا دئیے اَور صلیب دینے کے واسطے باہر لے جانے لگے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا صلیب پر چڑھایا جانا \p \v 21 راستے میں اُنہیں شمعُونؔ، کُرینی نامی آدمی مِلا جو سِکندؔر اَور رُوفُسؔ کا باپ تھا اَور گاؤں سے یروشلیمؔ کی طرف آ رہاتھا، اُنہُوں نے زبردستی پکڑ لیا تاکہ وہ یِسوعؔ کی صلیب اُٹھائے۔ \v 22 وہ سَب یِسوعؔ کو گُلگُتا نامی جگہ پر لے کر آئے (جِس کے معنی ”کھوپڑی کی جگہ ہے“)۔ \v 23 وہاں اُنہُوں نے حُضُور کو اَیسا مُرمِلا انگوری شِیرہ پِلانے کی کوشش کی لیکن آپ نے اُسے پینے سے اِنکار کر دیا۔ \v 24 اَور جَب اُنہُوں نے یِسوعؔ کو مصلُوب کر دیا۔ تو اُنہُوں نے آپ کے کپڑوں کو تقسیم کرنے کے لیٔے قُرعہ ڈالا کہ آپ کے کپڑے کس کو ملیں۔ \p \v 25 جَب اُنہُوں نے حُضُور کو صلیب پر چڑھایاتھا تو صُبح کے نَو بج رہے تھے۔ \v 26 اَور اُنہُوں نے آپ کے سَر کے اُوپر اِلزام کی ایک تختی لگا دی جِس پر لِکھّا تھا: \pc یہُودیوں کا بادشاہ۔ \p \v 27 اُنہُوں نے دو ڈاکوؤں کو بھی یِسوعؔ کے ساتھ مصلُوب کیا، ایک کو آپ کے داہنی طرف اَور دُوسرے کو بائیں طرف۔ \v 28 اِس طرح کِتاب مُقدّس کا یہ نوشتہ پُورا ہُوا کہ وہ بدکاروں کے ساتھ شُمار کیا گیا۔\f + \fr 15‏:28 \fr*\ft کچھ قدیمی نوشتوں میں یہ آیت شامل ہے۔ جَیسے، \+xt لُوق 22‏:37‏\+xt*‏\ft*\f* \v 29 وہاں سے گزرنے والے سَب لوگ سَر ہلا ہلا کر حُضُور کو لَعن طَعن کرتے اَور کہتے تھے، ”ارے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں اِسے پھر سے بنانے والے، \v 30 اَب صلیب سے نیچے اُتر آ اَور اَپنے آپ کو بچا!“ \v 31 اِسی طرح اہم کاہِن اَور شَریعت کے عالِم مِل کر آپَس میں یِسوعؔ کی ہنسی اُڑاتے ہویٔے کہتے تھے، ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اَپنے آپ کو نہیں بچا سَکتا! \v 32 یہ المسیح، اِسرائیلؔ کا بادشاہ، اَب بھی صلیب پر سے نیچے اُتر آئے، تاکہ یہ دیکھ کر ہم ایمان لا سکیں۔“ دو ڈاکُو بھی جو یِسوعؔ کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے، وہ بھی حُضُور کو لَعن طَعن کر رہے تھے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی موت \p \v 33 بَارہ بجے، سے لے کر تین بجے تک اُس سارے علاقہ میں اَندھیرا چھایا رہاتھا۔ \v 34 تین بجے یِسوعؔ بڑی اُونچی آواز سے چِلّائے، \tl ”ایلوئی، ایلوئی، لما شبقتنی؟“‏\tl* (جِس کا ترجُمہ یہ ہے، ”اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! آپ نے مُجھے کیوں چھوڑ دیا؟“)\f + \fr 15‏:34 \fr*\ft \+xt زبُور 22‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 35 جو لوگ پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُنا تو کہنے لگے، ”یہ تو ایلیّاہ کو پُکارتا ہے۔“ \p \v 36 یہ سُن کر ایک شخص دَوڑا اَور اُس نے اِسفَنج کو سِرکہ میں ڈُبویا اَور اُسے سَرکنڈے پر رکھ کر یِسوعؔ کو چُسایا۔ اَور کہا، ”اَب اِسے تنہا چھوڑ دو۔ آؤ دیکھیں کہ ایلیّاہ اِسے صلیب سے نیچے اُتارنے آتے ہیں یا نہیں؟“ \p \v 37 لیکن یِسوعؔ نے بڑے زور سے چِلّاکر اَپنی جان دے دی۔ \p \v 38 اَور بیت المُقدّس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کر دو ٹکڑے ہو گیا۔ \v 39 ایک فَوجی افسر، جو یِسوعؔ کے سامنے کھڑا تھا، یہ دیکھ کر کہ آپ نے کِس طرح جان دی ہے، وہ پُکار اُٹھا، ”یقیناً یہ شخص خُدا کا بیٹا تھا!“ \p \v 40 کیٔی عورتیں دُور سے یہ سَب کُچھ دیکھ رہی تھیں۔ اُن میں مریمؔ مَگدلِینیؔ، چُھوٹے یعقوب اَور یُوسیفؔ کی ماں، مریمؔ اَور سلومؔی تھیں۔ \v 41 جَب حُضُور صُوبہ گلِیل میں تھے تُو یہ عورتیں آپ کی پیروکار تھیں اَور اُن کی خدمت کیا کرتی تھیں اَور اِس کے علاوہ کیٔی خواتین آپ کے ساتھ یروشلیمؔ سے آئی تھیں۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا دفن کیاجانا \p \v 42 چونکہ شام ہو گئی تھی (اَور وہ سَبت سے پہلا یعنی تیّاری کا دِن تھا)۔ \v 43 ارِمَتِیاؔہ کا شَہری یُوسیفؔ نامی ایک شخص آیا جو عدالتِ عالیہ کا ایک مُعزّز رُکن تھا اَور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظر تھا۔ وہ بڑی دِلیری سے پِیلاطُسؔ کے پاس گیا اَور یِسوعؔ کی لاش مانگنے لگا۔ \v 44 جَب پِیلاطُسؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ حُضُور مَر چُکے ہیں تو اُسے تعجُّب ہُوا۔ اَور اُس نے اَپنے فَوجی کپتان کو بُلاکر، پُوچھا کہ یِسوعؔ کو مَرے ہویٔے کتنی دیر ہو چُکی ہے۔ \v 45 جَب پِیلاطُسؔ کو اَپنے فَوجی کپتان سے حقیقت کا پتا چلا تو اُس نے حُکم دیا کہ حُضُور کی لاش یُوسیفؔ کو دے دی جائے۔ \v 46 یُوسیفؔ نے ایک مہین سُوتی چادر خریدی، اَور یِسوعؔ کی لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا، اَور لے جا کر ایک قبر میں رکھ دیا جو چٹّان میں، کھودی گئی تھی اَور اُس قبر کے دروازہ پر ایک بڑا سا پتّھر لُڑھکا دیا۔ \v 47 مریمؔ مَگدلِینیؔ اَور یُوسیسؔ کی ماں، مریمؔ دونوں دیکھ رہی تھیں کہ یِسوعؔ کی لاش کو کہاں رکھا گیا ہے۔ \c 16 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا \p \v 1 جَب سَبت کا دِن گزر گیا، تو مریمؔ مَگدلِینیؔ، یعقوب کی ماں مریمؔ اَور سلومؔی خُوشبودار چیزیں خرید کر لائیں تاکہ اُنہیں یِسوعؔ کی لاش پر مَلیں۔ \v 2 اَور ہفتہ کے پہلے دِن، صُبح سویرے سُورج کے نکلتے ہی، وہ قبر پر آئیں۔ \v 3 وہ آپَس میں کہہ رہی تھیں: ”قبر کے دروازہ پر سے ہمارے لیٔے پتّھر کون ہٹائے گا؟“ \p \v 4 لیکن جَب اُنہُوں نے اُوپر نگاہ کی، تو دیکھا کہ وہ بھاری پتّھر، پہلے ہی سے لُڑھکا ہُوا تھا۔ \v 5 جَب وہ غارنُما قبر کے اَندر گئیں تو، اُنہُوں نے ایک جَوان آدمی کو سفید چوغہ پہنے داہنی طرف بیٹھے دیکھا، اَور وہ گھبرا گئیں۔ \p \v 6 لیکن اُس آدمی نے اُن سے کہا، ”تعجُّب نہ کرو، تُم یِسوعؔ ناصری، کو جو مصلُوب ہُوئے تھے ڈھونڈتی ہو۔ وہ جی اُٹھے ہیں! وہ یہاں نہیں ہیں۔ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہُوں نے یِسوعؔ کو رکھا تھا۔ \v 7 پس تُم جاؤ، اَور اُن کے شاگردوں اَور پطرس کو خبر کر دو، ’وہ اَور تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل کو پہُنچ رہے ہیں۔ تُم اُنہیں وہیں دیکھوگے، جَیسا کہ اُنہُوں نے تُم سے کہاتھا۔‘ “ \p \v 8 وہ عورتیں حیرت زدہ اَور کانپتی ہویٔی ‏یِسوعؔ کی قبر سے نکل کر بھاگیں اَور اِس قدر خوفزدہ تھیں کہ پطرس اَور کسی سے کُچھ بھی کہنے کی ہِمّت نہ کر سکیں۔\f + \fr 16‏:8 \fr*\fq ہِمّت نہ کر سکیں۔ \fq*\ft کچھ نُسخوں میں آیت 8 اَور 9کے درمیان اِختتام اِس طرح ہوتاہے: پھر اُنہُوں نے جلدی سے اُن تمام ہدایات کو پطرس کے اِردگرد والوں تک پہُنچا دیا۔\ft*\f* \p \v 9 ہفتہ کے پہلے دِن صُبح کے وقت، یِسوعؔ اَپنے جی اُٹھنے کے بعد سَب سے پہلے مریمؔ مَگدلِینیؔ پر، ظاہر ہویٔے، جِس میں سے آپ نے سات بدرُوحیں نکالی تھیں۔ \v 10 اُس نے جا کر حُضُور کے ساتھیوں کو جو غم کے باعث ملُول تھے اَور رو رہے تھے، اُن کو خبر دی۔ \v 11 لیکن اُنہُوں نے یہ سُن کر کہ آپ جی اُٹھے ہیں اَور مریمؔ نے آپ کو دیکھاہے یقین نہ کیا۔ \p \v 12 اِس کے بعد یِسوعؔ ایک دُوسری صورت میں اُن میں سے دو آدمیوں پر اُس وقت ظاہر ہُوئے جَب وہ اَپنے گاؤں کی طرف چلے جا رہے تھے۔ \v 13 اُنہُوں نے واپس جا کر باقی لوگوں کو خبر دی؛ لیکن اُنہُوں نے اُن کا بھی یقین نہ کیا۔ \p \v 14 آخِر میں وہ گیارہ شاگردوں پر جَب وہ دسترخوان پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے؛ اُن پر ظاہر ہُوئے اَور آپ نے اُن کی بےاِعتقادی اَور سخت دِلی پر ملامت کی کیونکہ اُنہُوں نے اُن کا بھی یقین نہیں کیا تھا جنہوں نے آپ کے جی اُٹھنے کے بعد آپ کو دیکھا۔ \p \v 15 پھر اُنہُوں نے اُن سے کہا، ”تمام دُنیا میں جا کر تمام مخلُوق کو انجیل کی مُنادی کرو۔ \v 16 جو بھی ایمان لایٔے اَور پاک غُسل لے وہ نَجات پایٔےگا، لیکن جو ایمان نہ لایٔے وہ مُجرم قرار دیا جائے گا۔ \v 17 اَور ایمان لانے والوں کے درمیان یہ معجزے ہوں گے کہ وہ میرے نام سے بدرُوحوں کو نکالیں گے؛ نئی نئی زبانیں بولیں گے؛ \v 18 وہ سانپوں کو اُٹھا لیں گے؛ اگر کویٔی مہلک چیز پی لیں گے، تو اُنہیں کُچھ نُقصان نہ پہُنچے گا؛ وہ بیماریوں پر ہاتھ رکھیں گے، اَور بیمار شفا پائیں گے۔“ \p \v 19 جَب خُداوؔند یِسوعؔ اُن سے کلام کر چُکے، آپ آسمان میں اُوپر اُٹھا لیٔے گیٔے۔ اَور آپ خُدا کے داہنی طرف جا بیٹھے۔ \v 20 تَب شاگرد باہر نکلے اَور ہر جگہ انجیل کی مُنادی کی، اَور خُداوؔند اُن کے ساتھ مِل کر کام کرتے رہے اَور کلام کو اُن معجزوں کے ذریعہ جو ساتھ ساتھ ہوتے تھے تصدیق کرتے رہے۔