\id MAT - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h متّی \toc1 متّی کی انجیل \toc2 متّی \toc3 مت \mt1 متّی \mt2 کی انجیل \c 1 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا نَسب نامہ \lh \v 1 حُضُور یِسوعؔ المسیح\f + \fr 1‏:1 \fr*\fq المسیح \fq*\ft مخصُوص کیا ہُوا \ft*\fqa یعنی \fqa*\ft المسیح کے لیٔے اصل یُونانی زبان میں خِرستُس لفظ آیا ہے۔‏\ft*\f* اِبن داویؔد اَور اِبن اَبراہامؔ کا نَسب نامہ\f + \fr 1‏:1 \fr*\fq نَسب نامہ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa آباؤاَجداد کی نَسل کادستاویز‏\fqa*\f* یہ ہے: \b \li1 \v 2 حضرت اَبراہامؔ سے حضرت اِصحاقؔ پیدا ہویٔے، \li1 اَور حضرت اِصحاقؔ سے حضرت یعقوب، \li1 حضرت یعقوب سے حضرت یہُوداہؔ اَور اُن کے بھایٔی پیدا ہُوئے، \li1 \v 3 حضرت یہُوداہؔ سے فارصؔ اَور زیراحؔ پیدا ہُوئے، اُن کی ماں کا نام تامارؔ تھا، \li1 اَور فارصؔ سے حصرونؔ، \li1 حصرونؔ سے ارام پیدا ہویٔے، \li1 \v 4 ارام سے عَمّیندابؔ، \li1 اَور عَمّیندابؔ سے نحسُونؔ، \li1 اَور نحسُونؔ سے سَلمونؔ پیدا ہویٔے، \li1 \v 5 اَور سَلمونؔ سے بُوعزؔ پیدا ہویٔے، اُن کی ماں کا نام راحبؔ تھا، \li1 حضرت بُوعزؔ سے عوبیدؔ پیدا ہویٔے اُن کی ماں کا نام رُوتؔ تھا، \li1 حضرت عوبیدؔ سے یِشائی پیدا ہویٔے، \li1 \v 6 اَور حضرت یِشائی سے حضرت داویؔد بادشاہ پیدا ہویٔے۔ \b \li1 حضرت داویؔد سے حضرت شُلومونؔ پیدا ہویٔے، جو آپ کی ماں پہلے اورِیّاہؔ کی بیوی تھی، \li1 \v 7 حضرت شُلومونؔ سے رحُبعامؔ، \li1 رحُبعامؔ سے ابیّاہؔ، \li1 ابیّاہؔ سے آساؔ پیدا ہویٔے، \li1 \v 8 آساؔ سے یہوشافاطؔ، \li1 یہوشافاطؔ سے یُورامؔ، \li1 یُورامؔ سے عُزّیاہؔ پیدا ہویٔے، \li1 \v 9 اَور عُزّیاہؔ سے یُوتامؔ، \li1 یُوتامؔ سے آخزؔ، \li1 آخزؔ سے حِزقیاہؔ پیدا ہویٔے، \li1 \v 10 اَور حِزقیاہؔ سے منشّہ، \li1 منشّہ سے امُونؔ، \li1 امُونؔ سے یُوشیاہؔ پیدا ہویٔے، \li1 \v 11 یہُودیوں کے جَلاوطن ہوکر بابیل جاتے وقت یُوشیاہؔ سے یخونیاؔہ اَور اُس کے بھایٔی پیدا ہُوئے۔\f + \fr 1‏:11 \fr*\fq یخونیاؔہ \fq*\fqa یعنی\fqa*\ft یہُویاکینؔ کی ایک مُختلف ہجّے یخونیاؔہ ہے جو یُونانی زبان میں ہے۔ دیکھئے: \+xt 2 سلا 24‏:6؛ 1 توا 3‏:16‏\+xt*‏\ft*\f* \b \lh \v 12 بابیل میں جَلاوطنی کے بعد: \li1 یخونیاؔہ سے شیالتی ایل، \li1 اَور شیالتی ایل سے زرُبّابِیل پیدا ہویٔے، \li1 \v 13 اَور حضرت زرُبّابِیل سے اَبِیہُودؔ، \li1 اَور اَبِیہُودؔ سے اِلیاقیؔم \li1 اَور اِلیاقیؔم سے عازُورؔ پیدا ہویٔے، \li1 \v 14 اَور حضرت عازُورؔ سے صدُوقؔ، \li1 اَور صدُوقؔ سے اَخِیمؔ، \li1 اَور اَخِیمؔ سے اِلیہُودؔ پیدا ہویٔے، \li1 \v 15 اَور اِلیہُودؔ سے الیعزرؔ، \li1 اَور الیعزرؔ سے متّانؔ، \li1 اَور متّانؔ سے یعقوب پیدا ہویٔے، \li1 \v 16 اَور حضرت یعقوب سے یُوسیفؔ پیدا ہویٔے جو حضرت مریمؔ کے شوہر تھے اَور حضرت مریمؔ سے یِسوعؔ پیدا ہویٔے جو المسیح کَہلاتے ہیں۔ \b \lf \v 17 چنانچہ حضرت اَبراہامؔ سے حضرت داویؔد تک چودہ پُشتیں، حضرت داویؔد سے یہُودیوں کے جَلاوطن ہوکر بابیل جانے تک چودہ پُشتیں اَور بابیل میں جَلاوطنی کے ایّام سے المسیح تک چودہ پُشتیں ہُوئیں۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی پیدائش \p \v 18 یِسوعؔ المسیح کی پیدائش اِس طرح ہُوئی\f + \fr 1‏:18 \fr*\ft حُضُور یِسوعؔ کی وِلادت کچھ اِس طرح ہویٔی تھی\ft*\f* کہ جَب آپ کی ماں حضرت مریمؔ کی منگنی حضرت یُوسیفؔ کے ساتھ ہویٔی تو وہ شادی سے پہلے ہی پاک رُوح کی قُدرت سے حاملہ پائی گئیں۔ \v 19 اُن کے شوہر حضرت یُوسیفؔ ایک راستباز آدمی\f + \fr 1‏:19 \fr*\fq راستباز آدمی \fq*\ft ایک نیک اِنسان\ft*\f* تھے، اِس لیٔے اُنہُوں نے چُپکے سے طلاق دینے کا اِرادہ کر لیا تاکہ حضرت مریمؔ کی بدنامی نہ ہو۔ \p \v 20 ابھی وہ یہ باتیں سوچ ہی رہے تھے کہ خُداوؔند کے ایک فرشتہ نے خواب میں ظاہر ہوکر اُن سے فرمایا، ”اَے یُوسیفؔ، اِبن داویؔد! اَپنی بیوی مریمؔ کو اَپنے گھر لے آنے سے مت ڈر کیونکہ جو اُن کے پیٹ میں ہے وہ پاک رُوح کی قُدرت سے ہے۔ \v 21 مریمؔ کو ایک بیٹا ہوگا اَور تُم اُس کا نام یِسوعؔ\f + \fr 1‏:21 \fr*\fq یِسوعؔ\fq*\ft یُونانی زبان میں \ft*\fqa یشُوعؔ ہے \fqa*\ft جِس کے معنی \ft*\fqa مُنجّی یا یَاہوِہ نَجات دینے والا ہے۔‏\fqa*\f* رکھنا کیونکہ وُہی اَپنے لوگوں کو اُن کے گُناہوں سے نَجات دیں گے۔“ \p \v 22 یہ سَب کُچھ اِس لیٔے ہُوا تاکہ خُداوؔند نے جو کلام نبی کی مَعرفت فرمایا تھا، وہ پُورا ہو: \v 23 ”ایک کنواری حاملہ ہوگی اَور اُس سے ایک بیٹا پیدا ہوگا اَور اُس کا نام عِمّانُوایلؔ رکھا جایٔےگا،“\f + \fr 1‏:23 \fr*\ft \+xt یَشع 7‏:14‏\+xt*‏\ft*\f* جِس کا ترجُمہ ہے ”خُدا ہمارے ساتھ۔“ \p \v 24 حضرت یُوسیفؔ نے نیند سے جاگ کر جَیسا خُداوؔند کے فرشتہ نے اُنہیں حُکم دیا تھا وَیسا ہی کیا اَور اَپنی بیوی، حضرت مریمؔ کو گھر لے آئے۔ \v 25 لیکن یِسوعؔ کی پیدائش ہونے تک وہ اُن سے دُور رہے، اَور حضرت یُوسیفؔ نے بچّے کا نام یِسوعؔ رکھا۔ \c 2 \s1 مجُوسیوں کا حُضُور یِسوعؔ کا دیدار کرنا \p \v 1 یِسوعؔ ہیرودیسؔ بادشاہ کے زمانہ میں یہُودیؔہ کے شہر بیت لحمؔ میں پیدا ہویٔے، تو مشرق سے کیٔی مجُوسِی\f + \fr 2‏:1 \fr*\fq مجُوسِی \fq*\ft روایتی طور پر \ft*\fqa دانشمند لوگ۔‏\fqa*\f* یروشلیمؔ پہُنچ کر \v 2 پُوچھنے لگے، ”یہُودیوں کا بادشاہ جو پیدا ہُواہے، وہ کہاں ہے؟ کیونکہ مشرق میں ہم نے حُضُور کی آمد کا ستارہ دیکھ کر اُنہیں سَجدہ کرنے کے واسطے آئے ہیں۔“ \p \v 3 جَب ہیرودیسؔ بادشاہ نے یہ بات سُنی تو وہ اَور اُس کے ساتھ سَب یروشلیمؔ کے لوگ گھبرا گیٔے۔ \v 4 اَور ہیرودیسؔ نے قوم کے سَب اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں، کو جمع کرکے اُن سے پُوچھا کہ حضرت المسیح کی پیدائش کہاں ہونی چاہئے۔ \v 5 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ میں، کیونکہ نبی کی مَعرفت یُوں لِکھّا گیا ہے: \q1 \v 6 ” ’لیکن اَے بیت لحمؔ، تُو جو یہُوداہؔ کے علاقہ میں ہے، \q2 تُو یہُوداہؔ کے حاکموں میں ہرگز کمترین نہیں؛ \q1 کیونکہ تُجھ میں سے ایک اَیسا حاکم برپا ہوگا \q2 جو میری اُمّت اِسرائیلؔ کی گلّہ بانی کرےگا۔‘\f + \fr 2‏:6 \fr*\ft \+xt میکاہؔ 5‏:2‏،4‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 7 تَب ہیرودیسؔ نے مجُوسیوں کو چُپکے سے بُلاکر اُن سے سِتارے کے نموُدار ہونے کا ٹھیک وقت دریافت کیا۔ \v 8 اَور اُنہیں یہ کہہ کر بیت لحمؔ بھیجا، ”جاؤ اُس بچّے کا ٹھیک ٹھیک پتہ کرو اَور جَب وہ تُمہیں مِل جائے تو مُجھے بھی خبر دو تاکہ میں بھی جا کر اُسے سَجدہ کروں۔“ \p \v 9 وہ بادشاہ کی بات سُن کر روانہ ہُوئے اَور وہ ستارہ جو اُنہیں مشرق میں دِکھائی دیا تھا، اُن کے آگے آگے چلنے لگا یہاں تک کہ اُس جگہ کے اُوپر جا ٹھہرا جہاں وہ بچّہ مَوجُود تھا۔ \v 10 سِتارے، کو دیکھ کر اُنہیں بڑی خُوشی ہُوئی۔ \v 11 تَب وہ اُس گھر میں داخل ہُوئے اَور بچّے کو اُس کی ماں حضرت مریمؔ کے پاس جا کر اُن کے آگے جھک کر سَجدہ کیا اَور اَپنے ڈِبّے کھول کر سونا، لوبان اَور مُر اُس کو نذر کیا۔ \v 12 اَور خواب میں ہیرودیسؔ کے پاس پھر نہ جانے کی ہدایت پا کر وہ کسی دُوسرے راستے سے اَپنے مُلک واپس چلے گیٔے۔ \s1 مِصر میں پناہ لینا \p \v 13 اُن کے چلے جانے کے بعد، خُداوؔند کے ایک فرشتہ نے حضرت یُوسیفؔ کو خواب میں دِکھائی دے کر حُکم دیا، ”اُٹھو، بچّے اَور اُس کی ماں کو ساتھ لے کر مِصر بھاگ جاؤ اَور میرے کہنے تک وہیں رہنا، کیونکہ ہیرودیسؔ اِس بچّے کو ڈھونڈ کر ہلاک کرنا چاہتاہے۔“ \p \v 14 چنانچہ وہ اُٹھے اَور بچّے اَور اُس کی ماں کو ساتھ لے کر راتوں رات مِصر کو روانہ ہو گیٔے، \v 15 اَور ہیرودیسؔ کی وفات تک وہیں رہے تاکہ جو بات خُداوؔند نے نبی کی مَعرفت کہی تھی وہ پُوری ہو جائے: ”میں اَپنے بیٹے کو مِصر سے بُلایا۔“\f + \fr 2‏:15 \fr*\ft \+xt ہوش 11‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 16 جَب ہیرودیسؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ مجُوسیوں نے اُس کے ساتھ دغابازی کی ہے، تو اُسے بہت غُصّہ آیا، اَور مجُوسیوں سے مِلی اِطّلاع کے مُطابق اُس نے بیت لحمؔ اَور اُس کی سَب سرحدوں کے اَندر سپاہی بھیج کر تمام لڑکوں کو جو دو سال یا اُس سے کم عمر کے تھے، قتل کروا دیا۔ \v 17 اِس طرح یرمیاہؔ نبی کی پیشن گوئی پُوری ہُوئی: \q1 \v 18 ”رامہؔ شہر میں ایک آواز سُنایٔی دی، \q2 رونے، چِلّانے اَور شدید ماتم کی آوازیں، \q1 راخلؔ اَپنے بچّوں کے لیٔے رو رہی ہے \q2 اَور تسلّی قبُول نہیں کر رہی، \q2 کیونکہ وہ ہلاک ہو چُکے ہیں۔“\f + \fr 2‏:18 \fr*\ft \+xt یرم 31‏:15‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 مِصر سے ناصرتؔ کی واپسی \p \v 19 ہیرودیسؔ کی موت کے بعد خُداوؔند کے ایک فرشتہ نے مِصر میں حضرت یُوسیفؔ کو خواب میں دِکھائی دے کر فرمایا، \v 20 ”اُٹھو، بچّے اَور اُس کی ماں کو ساتھ لے کر اِسرائیلؔ کے مُلک میں چلے جاؤ کیونکہ جو لوگ بچّے کو جان سے مار ڈالنا چاہتے تھے اَب وہ مَر چُکے ہیں۔“ \p \v 21 لہٰذا حضرت یُوسیفؔ اُٹھے اَور بچّے اَور اُس کی ماں کو لے کر اِسرائیلؔ کے مُلک میں لَوٹ آئے۔ \v 22 مگر یہ سُن کر کہ اَرخِلاؤسؔ اَپنے باپ ہیرودیسؔ کی جگہ پر یہُودیؔہ میں بادشاہی کر رہاہے، تو یُوسیفؔ وہاں جانے سے ڈرے اَور خواب میں ہدایت پا کر صُوبہ گلِیل کے علاقہ کو روانہ ہویٔے۔ \v 23 وہاں پہُنچ کر ناصرتؔ نام ایک شہر میں رہنے لگے تاکہ جو بات نبیوں کی مَعرفت کہی گئی تھی وہ پُوری ہو: وہ ناصری کہلائے گا۔ \c 3 \s1 حضرت یُوحنّا کا حُضُور یِسوعؔ کی لئے راہ تیّار کرنا \p \v 1 اُن دِنوں میں پاک غُسل\f + \fr 3‏:1 \fr*\fq پاک غُسل \fq*\ft اِس کِتاب میں پاک غُسل سے بپتسمہ مُراد ہے \ft*\fqa اِسے عربی زبان میں اَصطباغ بھی \fqa*\fqa کہتے ہیں۔‏\fqa*\f* دینے والے یُوحنّا کی آمد ہُوئی اَور یہُودیؔہ کے بیابان میں جا کر یہ مُنادی کرنے لگے، \v 2 ”تَوبہ کرو، کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“ \v 3 یُوحنّا وُہی شخص ہیں جِن کے بارے میں یَشعیاہ نبی کی مَعرفت یُوں بَیان کیا گیا تھا: \q1 ”بیابان میں کویٔی پُکار رہاہے، \q1 ’خُداوؔند کے لیٔے راہ تیّار کرو، \q2 اُس کے لیٔے راہیں سیدھی بناؤ۔‘ “\f + \fr 3‏:3 \fr*\ft \+xt یَشع 40‏:3‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 4 حضرت یُوحنّا اُونٹ کے بالوں سے بُنا لباس پہنتے تھے اَور اُن کا کمربند چمڑے کا تھا۔ اَور اُن کی خُوراک ٹِڈّیاں اَور جنگلی شہد تھی۔ \v 5 یروشلیمؔ، یہُودیؔہ اَور یردنؔ کے سارے علاقوں سے سَب لوگ نکل کر یُوحنّا کے پاس گیٔے۔ \v 6 اَور اَپنے گُناہوں کا اقرار کیا اَور اُنہُوں نے یُوحنّا سے دریائے یردنؔ میں پاک غُسل لیا۔ \p \v 7 لیکن جَب یُوحنّا نے دیکھا کہ بہت سے فرِیسی\f + \fr 3‏:7 \fr*\fq فرِیسی \fq*\ft یعنی \ft*\fqa یہُودیوں کا ایک طبقہ جو شَریعت کے عالِم اَور اُستاد تھے۔‏\fqa*\f* اَور صدُوقی پاک غُسل لینے کے لیٔے اُن کے پاس آ رہے ہیں تو اُن سے کہا: ”اَے زہریلے سانپ کے بچّو! تُمہیں کس نے آگاہ کر دیا کہ آنے والے غضب سے بچ کر بھاگ نکلو؟ \v 8 اَپنی تَوبہ کے لائق پھل بھی لاؤ۔ \v 9 اَور خُود سے اِس گُمان میں نہ رہنا کہ تُم کہہ سکتے ہو، ’ہم تو حضرت اَبراہامؔ کی اَولاد ہیں۔‘ کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا اِن پتھّروں سے بھی حضرت اَبراہامؔ کے لیٔے اَولاد پیدا کر سَکتا ہے۔ \v 10 اَب درختوں کی جڑ پر کُلہاڑا رکھ دیا گیا ہے، لہٰذا جو درخت اَچھّا پھل نہیں لاتا وہ کاٹا اَور آگ میں جھونکا جاتا ہے۔ \p \v 11 ”میں تو تُمہیں تَوبہ کے لیٔے صِرف پانی سے پاک غُسل دیتا ہُوں لیکن جو میرے بعد آنے والا ہے، وہ مُجھ سے بھی زِیادہ زورآور ہے۔ میں تو اُن کے جُوتوں کو بھی اُٹھانے کے لائق نہیں ہُوں۔ وہ تُمہیں پاک رُوح اَور آگ سے پاک غُسل دیں گے۔ \v 12 اُس کا چھاج اُس کے ہاتھ میں ہے، اَور وہ اَپنی کھلیان کو خُوب پھٹکے گا، گیہُوں کو تو اَپنے کھتّے میں جمع کرےگا لیکن بھُوسے کو اُس جہنّم کی آگ میں جھونک دے گا جو کبھی نہ بُجھےگی۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا پاک غُسل \p \v 13 اُس وقت یِسوعؔ صُوبہ گلِیل سے دریائے یردنؔ کے کنارے یُوحنّا سے پاک غُسل لینے آئے۔ \v 14 لیکن یُوحنّا نے اُنہیں منع کرتے ہُوئے کہا، ”مُجھے تو آپ سے پاک غُسل لینے کی ضروُرت ہے اَور آپ میرے پاس آئے ہیں؟“ \p \v 15 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”ابھی تو اَیسا ہی ہونے دو؛ کیونکہ ہمارے لیٔے تو یہی مُناسب ہے کہ ہم ساری راستبازی کو اِسی طرح پُورا کریں۔“ تَب یُوحنّا راضی ہو گیٔے۔ \p \v 16 جَیسے ہی یِسوعؔ پاک غُسل لینے کے بعد پانی سے باہر آئے تو آسمان کھُل گیا اَور خُدا کی رُوح کو کبُوتر کی شکل میں اَپنے اُوپر نازل ہوتے دیکھا۔ \v 17 اَور آسمان سے ایک آواز آئی، ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے، جِس سے میں مَحَبّت کرتا ہُوں؛ جِس سے میں بہت خُوش ہُوں۔“ \c 4 \s1 حُضُور یِسوعؔ کی آزمائش \p \v 1 پھر یِسوعؔ پاک رُوح کی ہدایت سے بیابان میں گیٔے تاکہ اِبلیس اُنہیں آزمائے۔\f + \fr 4‏:1 \fr*\fq آزمائے \fq*\ft یُونانی زبان میں اِس لفظ کے معنی \ft*\fqa جانچ بھی ہوتاہے۔‏\fqa*\f* \v 2 چالیس دِن اَور چالیس رات روزے رکھنے کے بعد یِسوعؔ کو بھُوک لگی۔ \v 3 تَب آزمائش کرنے والے نے آپ کے پاس آکر کہا، ”اگر آپ خُدا کے بیٹے ہیں تو اِس پتھّروں سے کہیں کہ روٹیاں بَن جایٔیں۔“ \p \v 4 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”لِکھّا ہے: ’اِنسان صِرف روٹی ہی سے زندہ نہیں رہتا لیکن خُدا کے مُنہ سے نکلنے والے ہر کلام سے زندہ رہتاہے۔‘\f + \fr 4‏:4 \fr*\ft \+xt اِست 8‏:3‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 5 پھر اِبلیس اُنہیں مُقدّس شہر میں لے گیا اَور بیت المُقدّس کے سَب سے اُونچے مقام پر کھڑا کرکے آپ سے کہا۔ \v 6 ”اگر آپ خُدا کے بیٹے ہیں تو یہاں سے، اَپنے آپ کو نیچے گرا دیں۔ کیونکہ لِکھّا ہے: \q1 ” ’وہ تمہارے متعلّق اَپنے فرشتوں کو حُکم دے گا، \q2 اَور وہ آپ کو اَپنے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے، \q2 تاکہ آپ کے پاؤں کو کسی پتّھر سے ٹھیس نہ لگنے پایٔے۔‘\f + \fr 4‏:6 \fr*\ft \+xt زبُور 91‏:11‏،12‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 7 لیکن یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ بھی تو لِکھّا ہے: ’تُم خُداوؔند اَپنے خُدا کی آزمائش نہ کرو۔‘\f + \fr 4‏:7 \fr*\ft \+xt اِست 6‏:16‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 8 پھر، اِبلیس اُنہیں ایک بہت اُونچے پہاڑ پر لے گیا اَور دُنیا کی تمام سلطنتیں اَور اُن کی شان و شوکت حُضُور کو دِکھائی اَور کہا، \v 9 ”اگر تُم مُجھے جُھک کر سَجدہ کرو تو میں یہ سَب کُچھ تُمہیں دے دُوں گا۔“ \p \v 10 یِسوعؔ نے جَواب میں اُس سے کہا، ”اَے شیطان! مُجھ سے دُورہو جا، کیونکہ لِکھّا ہے: ’تُو اَپنے خُداوؔند خُدا ہی کو سَجدہ کر اَور صِرف اُسی کی خدمت کر۔‘\f + \fr 4‏:10 \fr*\ft \+xt اِست 6‏:13‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 11 پھر اِبلیس اُنہیں چھوڑکر چلا گیا اَور فرشتے آکر یِسوعؔ کی خدمت کرنے لگے۔ \s1 صُوبہ گلِیل میں حُضُور یِسوعؔ کی تبلیغی خدمت کا آغاز \p \v 12 جَب یِسوعؔ نے سُنا کہ یُوحنّا کو قَید کر لیا گیا ہے تو وہ صُوبہ گلِیل کو روانہ ہُوئے۔ \v 13 اَور ناصرتؔ کو چھوڑکر، کَفرنحُومؔ میں جا کر رہنے لگے جو جھیل کے کنارے زبُولُون اَور نفتالی کے علاقہ میں ہے۔ \v 14 تاکہ جو بات حضرت یَشعیاہ نبی کی مَعرفت سے کہی گئی تھی، وہ پُوری ہو جائے۔ \q1 \v 15 ”زبُولُون اَور نفتالی کے زمینی علاقہ، \q2 سمُندری شاہراہ، یردنؔ کے اُس پار، \q2 اَور غَیریہُودیوں کی صُوبہ گلِیل۔ \q1 \v 16 جو لوگ تاریکی میں زندگی گزار رہے تھے \q2 اُنہُوں نے ایک بڑی رَوشنی دیکھی؛ \q1 اَورجو لوگ موت کے سایہ کے مُلک میں زندگی گزار رہے تھے \q2 اُن پر ایک نُور آ چمکا۔“\f + \fr 4‏:16 \fr*\ft \+xt یَشع 9‏:1‏،2‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 17 اُس وقت سے یِسوعؔ نے یہ مُنادی شروع کر دی، ”تَوبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“ \s1 پہلے چار شاگردوں کا بُلایا جانا \p \v 18 ایک دِن صُوبہ گلِیل کی جھیل کے کنارے چلتے ہُوئے یِسوعؔ نے دو بھائیوں کو، یعنی شمعُونؔ کو جو پطرس کہلاتےہیں اَور اُن کے بھایٔی اَندریاسؔ کو دیکھا۔ یہ دونوں اُس وقت جھیل میں جال ڈال رہے تھے کیونکہ اُن کا پیشہ ہی مچھلی پکڑناتھا۔ \v 19 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میرے، پیچھے چلے آؤ، تو میں تُمہیں آدمؔ گیر بناؤں گا۔“ \v 20 وہ اُسی وقت اَپنے جال چھوڑکر آپ کے ہمنوا ہوکر پیچھے ہو لیٔے۔ \p \v 21 جَب حُضُور تھوڑا اَور آگے بڑھے تو آپ نے دو اَور بھائیوں، زبدیؔ کے بیٹے یعقوب اَور اُن کے بھایٔی یُوحنّا کو دیکھا، دونوں اَپنے باپ زبدیؔ کے ساتھ کشتی میں جالوں کی مرمّت کر رہے تھے۔ یِسوعؔ نے اُنہیں بُلایا، \v 22 اَور وہ بھی ایک دَم کشتی اَور اَپنے باپ کو چھوڑکر حُضُور کے پیچھے چل دئیے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بیماریوں کو شفا بخشنا \p \v 23 یِسوعؔ سارے صُوبہ گلِیل میں جا کر اُن کے یہُودی عبادت گاہوں میں تعلیم دیتے اَور آسمانی بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتے رہے اَور لوگوں کے درمیان ہر قِسم کی بیماری اَور کمزوریوں کو شفا بخشتے رہے۔ \v 24 اَور حُضُور کی شہرت تمام سِیریؔا میں پھیل گئی اَور لوگ سَب مَریضوں کو جو طرح طرح کی بیماریوں اَور تکلیفوں میں مُبتلا تھے، جِن میں بدرُوحیں تھیں اَور مِرگی کے مَریضوں کو اَور مفلُوجوں کو یِسوعؔ کے پاس لاتے تھے، اَور حُضُور سَب کو شفا بخشتے تھے۔ \v 25 اَور صُوبہ گلِیل، دِکَپُلِسؔ،\f + \fr 4‏:25 \fr*\ft یعنی دس شہر‏\ft*\f* یروشلیمؔ، یہُودیؔہ اَور دریائے یردنؔ پار کے علاقوں سے لوگوں کا ایک بڑا ہُجوم یِسوعؔ کے پیچھے چلا جا رہاتھا۔ \c 5 \s1 پہاڑی واعظ کا تعارف \p \v 1 یِسوعؔ اُس بڑے ہُجوم کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیٔے اَور جَب بیٹھ گیٔے تو آپ کے شاگرد آپ کے پاس آئے \v 2 تَب یِسوعؔ اُنہیں تعلیم دینے لگے۔ \s1 مُبارک بادِیاں \m یِسوعؔ نے فرمایا: \q1 \v 3 ”مُبارک ہیں وہ جو دِل کے حلیم ہیں، \q2 کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے، \q1 \v 4 مُبارک ہیں وہ جو غمگین ہیں، \q2 کیونکہ وہ تسلّی پائیں گے۔ \q1 \v 5 مُبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں، \q2 کیونکہ وہ زمین کے وارِث ہوں گے۔ \q1 \v 6 مُبارک ہیں وہ جنہیں راستبازی کی بھُوک اَور پیاس ہے، \q2 کیونکہ وہ آسُودہ ہوں گے۔ \q1 \v 7 مُبارک ہیں وہ جو رحم دِل ہیں، \q2 کیونکہ اُن پر رحم کیا جائے گا۔ \q1 \v 8 مُبارک ہیں وہ جو پاک دِل ہیں، \q2 کیونکہ وہ خُدا کو دیکھیں گے۔ \q1 \v 9 مُبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں، \q2 کیونکہ وہ خُدا کے بیٹے کہلایٔیں گے۔ \q1 \v 10 مُبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب ستائے جاتے ہیں، \q2 کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔ \p \v 11 ”مُبارک ہو تُم جَب لوگ تُمہیں میرے سبب سے لَعن طَعن کریں اَور ستائیں اَور طرح طرح کی بُری باتیں تمہارے بارے میں ناحق کہیں۔ \v 12 تو تُم خُوش ہونا اَور جَشن منانا کیونکہ تُمہیں آسمان پر بڑا اجر حاصل ہوگا۔ اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے اُن نبیوں کو بھی جو تُم سے پہلے تھے اِسی طرح ستایا تھا۔ \s1 نمک اَور نُور \p \v 13 ”تُم زمین کے نمک ہو لیکن اگر نمک کی نمکینی جاتی رہے تو اُسے دوبارہ کیسے نمکین کیا جائے گا؟ تَب تو وہ کسی کام کا نہیں رہتا سِوائے اِس کہ اُسے باہر پھینک دیا جائے اَور لوگوں کے پاؤں سے روندا جائے۔ \p \v 14 ”تُم دُنیا کے نُور ہو۔ پہاڑی پر بسا ہُوا شہر چھُپ نہیں سَکتا۔ \v 15 اَور لوگ چراغ جَلا کر پیمانے کے نیچے نہیں لیکن چراغدان پر رکھتے ہیں تاکہ وہ گھر کے سارے لوگوں کو رَوشنی دے۔ \v 16 اِسی طرح تمہاری رَوشنی لوگوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے آسمانی باپ کی تمجید کریں۔ \s1 شَریعت کی تکمیل \p \v 17 ”یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کِتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں؛ میں اُنہیں منسُوخ کرنے نہیں لیکن پُورا کرنے آیا ہُوں۔ \v 18 کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک آسمان اَور زمین نابُود نہیں ہو جاتے، شَریعت سے ایک نُکتہ یا ایک شوشہ تک جَب تک سَب کُچھ پُورا نہ ہو جائے ہرگز مٹنے نہ پایٔےگا۔ \v 19 اِس لیٔے جو کویٔی اِن چُھوٹے سے چُھوٹے حُکموں میں سے کسی بھی حُکم کو توڑتا ہے اَور دُوسروں کو بھی یہی کرنا سِکھاتا ہے تو وہ آسمان کی بادشاہی میں سَب سے چھوٹا کہلائے گا؛ لیکن جو اِن پر عَمل کرتا اَور تعلیم دیتاہے؛ وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائے گا۔ \v 20 کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جَب تک تمہاری راستبازی شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں سے بہتر نہ ہوگی، تو تُم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے۔ \s1 قتل \p \v 21 ”تُم سُن چُکے ہو کہ پُرانے زمانہ کے لوگوں سے کہا گیا تھا کہ ’تُم خُون نہ کرنا اَورجو خُون کرےگا\f + \fr 5‏:21 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:13‏\+xt*‏\ft*\f* وہ عدالت کی طرف سے سزا پایٔےگا۔‘ \v 22 لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی اَپنے بھایٔی یا بہن یا دوست پر ناحق غُصّہ کرتا ہے تو وہ بھی عدالت کی طرف سے سزا پایٔےگا۔ اَورجو کویٔی اَپنے بھایٔی یا بہن کو ’راکا،‘\f + \fr 5‏:22 \fr*\fq راکا \fq*\ft ایک ارامی اِصطلاح۔\ft*\f* کہے گا وہ عدالتِ عالیہ میں جَوابدہ ہوگا اَورجو اُنہیں ’بےوقُوف اِنسان!‘ کہے گا وہ جہنّم کی آگ کا سزاوار ہوگا۔ \p \v 23 ”چنانچہ، اگر قُربان گاہ پر نذر چڑھاتے وقت تُمہیں یاد آئے کہ تمہارے بھایٔی یا بہن کو تُم سے کویٔی شکایت ہے، \v 24 تو اَپنی نذر وہیں قُربان گاہ کے سامنے چھوڑ دے اَور جا کر پہلے اَپنے بھایٔی یا بہن سے صُلح کر لے، پھر آکر اَپنی نذر چڑھا۔ \p \v 25 ”اگر تمہارا دُشمن تُمہیں عدالت میں لے جا رہا ہو تو راستے ہی میں جلدی سے اُس سے صُلح کر لو ورنہ وہ تُمہیں مُنصِف کے حوالے کر دے گا اَور مُنصِف تُمہیں سپاہی کے حوالہ کر دے گا اَور سپاہی تُمہیں لے جا کر قَیدخانہ میں ڈال دیں گے۔ \v 26 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک تُم ایک ایک پیسہ اَدا نہ کر دوگے، وہاں سے ہرگز نکل نہ پاؤگے۔ \s1 زناکاری \p \v 27 ”تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا، ’تُم زنا نہ کرنا۔‘\f + \fr 5‏:27 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:14‏\+xt*‏\ft*\f* \v 28 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کویٔی کسی خاتُون پر بُری نظر ڈالتا ہے وہ اَپنے دِل میں پہلے ہی اُس کے ساتھ زنا کر چُکا۔ \v 29 اِس لیٔے اگر تمہاری داہنی آنکھ تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث بنتی ہے تو اُسے نکال کر پھینک دو۔ کیونکہ تمہارے لیٔے یہی بہتر ہے کہ تمہارے اَعضا میں سے ایک عُضو جاتا رہے اَور تمہارا سارا بَدن جہنّم کی آگ میں نہ ڈالا جائے۔ \v 30 اَور اگر تمہارا داہنا ہاتھ تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث ہو تو، اُسے کاٹ کر پھینک دو۔ تمہارے لیٔے یہی بہتر ہے کہ تمہارے اَعضا میں سے ایک عُضو جاتا رہے اَور تمہارا سارا بَدن جہنّم میں نہ ڈالا جائے۔ \s1 طلاق \p \v 31 ”یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’جو کویٔی اَپنی بیوی کو چھوڑ دے اُسے لازِم ہے کہ ایک طلاق\f + \fr 5‏:31 \fr*\ft \+xt اِست 24‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* نامہ لِکھ کر اُسے دے۔‘ \v 32 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کویٔی اَپنی بیوی کو جنسی بدفعلی کے باعث نہیں لیکن کسی اَور وجہ سے طلاق دیتاہے، تو وہ اُسے زناکار بنانے کا سبب بنتا ہے، اَورجو کویٔی اُس طلاق شُدہ خاتُون سے شادی کرتا ہے، تو وہ بھی زنا کرتا ہے۔ \s1 قَسمیں کھانا \p \v 33 ”اَور تُم یہ بھی سُن چُکے ہو کہ پُرانے زمانہ کے لوگوں سے کہا گیا تھا، ’جھُوٹی قَسم نہ کھانا، لیکن اگر خُداوؔند کی قَسمیں کھاؤ تو اُنہیں پُورا کرنا۔‘ \v 34 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ قَسم ہرگز نہ کھانا: نہ تو آسمان کی، کیونکہ وہ خُدا کا تخت ہے؛ \v 35 اَور نہ زمین کی، کیونکہ وہ اُس کے پاؤں کی چوکی ہے؛ نہ یروشلیمؔ کی، کیونکہ وہ عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔ \v 36 اَور نہ اَپنے سَر کی قَسم کھانا کیونکہ تُم اَپنے ایک بال کو بھی سفید یا سیاہ نہیں کر سکتے۔ \v 37 چنانچہ تمہارا کلام ’ہاں‘ کی جگہ ہاں اَور ’نہیں‘ کی جگہ نہیں ہو؛ کیونکہ جو کُچھ اِس کے علاوہ ہے وہ اُس شیطان سے ہے۔ \s1 اِنتقام لینا \p \v 38 ”تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا، ’آنکھ کے بدلے آنکھ اَور دانت کے بدلے دانت۔‘\f + \fr 5‏:38 \fr*\ft \+xt خُرو 21‏:24؛ اَحبا 24‏:20؛ اِست 19‏:21‏\+xt*‏\ft*\f* \v 39 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بُرے اِنسان کا مُقابلہ ہی مت کرنا۔ اگر کویٔی تمہارے داہنے گال پر تھپّڑ مارے تو دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے۔ \v 40 اَور اگر کویٔی تُم پر مُقدّمہ کرکے تمہارا چوغہ لینا چاہتاہے تو اُسے کُرتا بھی دے دو۔ \v 41 اگر کویٔی تُمہیں ایک کِلومیٹر چلنے کے لیٔے مجبُور کرتا ہے تو اُس کے ساتھ دو کِلومیٹر چلے جاؤ۔ \v 42 جو تُم سے کُچھ مانگے اُسے ضروُر دو، اَورجو تُم سے قرض لینا چاہتاہے اُس سے مُنہ نہ موڑو۔ \s1 دُشمنوں سے مَحَبّت \p \v 43 ”تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا، ’اَپنے پڑوسی سے مَحَبّت رکھو\f + \fr 5‏:43 \fr*\ft \+xt اَحبا 19‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* اَور اَپنے دُشمن سے عداوت۔‘ \v 44 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَپنے دُشمنوں سے مَحَبّت رکھو اَورجو تُمہیں ستاتے ہیں اُن کے لیٔے دعا کرو، \v 45 تاکہ تُم اَپنے آسمانی باپ کے بیٹے بَن سکو۔ کیونکہ وہ اَپنا سُورج بدکار اَور نیکوکار دونوں پرروشن کرتا ہے، اَور راستباز اَور بےدینوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔ \v 46 اگر تُم صِرف اُن ہی سے مَحَبّت رکھتے ہو جو تُم سے مَحَبّت رکھتے ہیں، تو تُم کیا اجر پاؤگے؟ کیا محصُول لینے والے بھی اَیسا نہیں کرتے؟ \v 47 اَور اگر تُم صِرف اَپنے ہی بھائیوں کو سلام کرتے ہو تو تُم دُوسروں سے کیا زِیادہ بہتر کرتے ہو؟ کیا غَیریہُودی بھی اَیسا نہیں کرتے؟ \v 48 پس تُم کامِل بنو جَیسا کہ تمہارا آسمانی باپ کامِل ہے۔ \c 6 \s1 ضروُرت مندوں کو خیرات دینا \p \v 1 ”خبردار! اَپنے راستبازی کے کام لوگوں کو دِکھانے کے لیٔے نہ کرو ورنہ تُمہیں اَپنے آسمانی باپ سے کویٔی اجر حاصل نہ ہوگا۔ \p \v 2 ”لہٰذا جَب تُم مسکینوں کو دیتے ہو تو نرسنگا نہ بجاؤ، جَیسا کہ ریاکار یہُودی عبادت گاہوں اَور سڑکوں پر کرتے ہیں، تاکہ لوگ اُن کی تعریف کریں۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اَپنا پُورا اجر پا چُکے ہیں۔ \v 3 لیکن جَب تُم ضروُرت مندوں کو خیرات کرو، تو جو کُچھ تُم اَپنے داہنے ہاتھ سے کرتے ہو اُسے تمہارا بایاں ہاتھ نہ جاننے پایٔے، \v 4 تاکہ تمہاری خیرات پوشیدہ رہے۔ تَب تمہارا آسمانی باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے اَور سَب کُچھ جاننے والا ہے، تُمہیں اجر دے گا۔ \s1 دعا \p \v 5 ”جَب تُم دعا کرو تو ریاکاروں کی مانِند مت بنو، جو یہُودی عبادت گاہوں اَور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہوکر دعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اُنہیں دیکھیں۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو اجر اُنہیں مِلنا چاہئے تھا، مِل چُکا۔ \v 6 لیکن جَب تُم دعا کرو، تو اَپنی کوٹھری میں جاؤ اَور دروازہ بند کرکے اَپنے آسمانی باپ سے، جو پوشیدگی میں ہے، دعا کرو، تَب تمہارا آسمانی باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے، تُمہیں اجر دے گا۔ \v 7 اَور جَب تُم دعا کرو، تو غَیریہُودیوں کی طرح بےمطلب لگاتار مت بُڑبُڑاؤ۔ کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے بہت بولنے کی وجہ سے اُن کی سُنی جائے گی۔ \v 8 پس اُن کی مانِند نہ بنو کیونکہ تمہارا آسمانی باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی تمہاری ضرورتوں کو جانتا ہے۔ \p \v 9 ”چنانچہ، تُم اِس طرح سے دعا کیا کرو: \q1 ” ’اَے ہمارے باپ! آپ جو آسمان میں ہیں، \q2 آپ کا نام پاک مانا جائے، \q1 \v 10 آپ کی بادشاہی آئے، \q1 جَیسے آپ کی مرضی آسمان پر پُوری ہوتی ہے، \q2 وَیسے ہی زمین پر بھی ہو۔ \q2 \v 11 روز کی روٹی ہماری آج ہم کو دیجئے۔ \q1 \v 12 اَور جِس طرح ہم نے اَپنے قُصُورواروں کو مُعاف کیا ہے، \q2 وَیسے ہی آپ بھی ہمارے قُصُوروں کو مُعاف کیجئے۔ \q1 \v 13 اَور ہمیں آزمائش میں نہ پڑنے دیں، بَلکہ اُس شریر سے بچائیں۔‘ \q2 کیونکہ بادشاہی، قُدرت اَور جلال، ہمیشہ آپ ہی کی ہیں۔ آمین۔ \m \v 14 اگر تُم دُوسروں کے قُصُور مُعاف کروگے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تُمہیں مُعاف کرےگا \v 15 اَور اگر تُم دُوسروں کے قُصُور مُعاف نہ کروگے تو تمہارا باپ بھی تمہارے گُناہ مُعاف نہ کرےگا۔ \s1 روزہ رکھنا \p \v 16 ”جَب تُم روزہ رکھو، تو ریاکاروں کی طرح اَپنا چہرہ اُداس نہ بناؤ، کیونکہ وہ اَپنا مُنہ بگاڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو مَعلُوم ہو کہ وہ روزہ دار ہیں۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو اجر اُنہیں مِلنا چاہئے تھا وہ اُنہیں مِل چُکا۔ \v 17 لیکن جَب تُم روزہ رکھو، تو اَپنا مُنہ دھو اَور سَر پر تیل ڈالو، \v 18 تاکہ اِنسان نہیں لیکن تمہارا آسمانی باپ جو پوشیدگی میں ہے، اَور پوشیدگی میں ہونے والے سَب کاموں کو جانتا ہے، تُمہیں روزہ دار جانے، اَور تُمہیں اجر دے۔ \s1 آسمانی خزانہ \p \v 19 ”اَپنے لیٔے زمین پر مال و زَر جمع نہ کرو جہاں کیڑا اَور زنگ لگ جاتا ہے اَور جہاں چور نقب لگا کر چُرا لیتے ہیں۔ \v 20 لیکن اَپنے لیٔے آسمان میں خزانہ جمع کرو جہاں کیڑا اَور زنگ نہیں لگتے اَور نہ چور نقب لگا کر چُراتے ہیں۔ \v 21 کیونکہ جہاں تمہارا خزانہ ہے وہیں تمہارا دِل بھی لگا رہے گا۔ \p \v 22 ”آنکھ بَدن کا چراغ ہے۔ اگر تمہاری آنکھیں تندرست ہیں، تو تمہارا سارا بَدن بھی رَوشن ہوگا۔ \v 23 لیکن اگر تمہاری آنکھیں صحت بخش نہیں ہیں تو تمہارا سارا جِسم بھی تاریک ہوگا۔ پس اگر وہ رَوشنی جو تُم میں ہے تاریکی بَن جائے، تو وہ تاریکی کیسی بڑی ہوگی! \p \v 24 ”کویٔی خادِم دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سَکتا، یا تو وہ ایک سے نفرت کرےگا اَور دُوسرے سے مَحَبّت یا ایک سے وفا کرےگا اَور دُوسرے کو حقارت کی نظر سے دیکھے گا۔ تُم خُدا اَور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔ \s1 فکر مت کرو \p \v 25 ”اِس لیٔے میں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہ تو اَپنی جان کی فکر کرو، تُم کیا کھاؤگے یا کیا پیوگے؛ اَور نہ اَپنے بَدن کی کہ کیا پہنوگے؟ کیا جان خُوراک سے اَور بَدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟ \v 26 ہَوا کے پرندوں کو دیکھو، جو نہ تو بوتے ہیں اَور نہ ہی فصل کو کاٹ کر کھتّوں میں جمع کرتے ہیں، پھر بھی تمہارا آسمانی باپ اُنہیں کھِلاتاہے۔ کیا تمہاری قدر و قیمت پرندوں سے بھی زِیادہ نہیں ہے؟ \v 27 کیا تُم میں کویٔی اَیسا ہے جو فکر کرکے اَپنی عمر میں ایک گھڑی\f + \fr 6‏:27 \fr*\fq گھڑی \fq*\ft یا \ft*\fqa اَپنی لمبائی میں ایک اِنچ بھر اِضافہ کرنا۔‏\fqa*\f* بھی بڑھا سکے؟ \p \v 28 ”پوشاک کے لیٔے کیوں فکر کرتے ہو؟ جنگلی سوسن کے پھُولوں کو دیکھو وہ کس طرح بڑھتے ہیں۔ وہ نہ محنت کرتے ہیں نہ کاتتے ہیں۔ \v 29 تو بھی میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بادشاہ شُلومونؔ بھی اَپنی ساری شان و شوکت کے باوُجُود اُن میں سے کسی کی طرح مُلبّس نہ تھے۔ \v 30 پس جَب خُدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اَور کل تنور میں جھونکی جاتی ہے، اَیسی پوشاک پہناتاہے، تو اَے کم ایمان والو! کیا وہ تُمہیں بہتر پوشاک نہ پہنائے گا؟ \v 31 لہٰذا فِکرمند ہوکر یہ نہ کہنا، ’ہم کیا کھایٔیں گے؟‘ یا ’کیا پیئیں گے؟‘ یا ’یہ کہ ہم کیا پہنیں گے؟‘ \v 32 کیونکہ اِن چیزوں کی تلاش میں تو غَیریہُودی رہتے ہیں؛ اَور تمہارا آسمانی باپ تو جانتا ہی ہے کہ تُمہیں اِن سَب چیزوں کی ضروُرت ہے۔ \v 33 لیکن پہلے تُم خُدا کی بادشاہی اَور راستبازی کی تلاش کرو تو یہ ساری چیزیں بھی تُمہیں مِل جایٔیں گی۔ \v 34 پس کل کی فکر نہ کرو، کیونکہ کل کا دِن اَپنی فکر خُود ہی کر لے گا۔ آج کے لیٔے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔ \c 7 \s1 دُوسروں کی عیب جوئی نہ کرنا \p \v 1 ”عیب جوئی نہ کرو، تاکہ تمہاری بھی عیب جوئی نہ ہو۔ \v 2 کیونکہ جِس طرح تُم عیب جوئی کروگے اُسی طرح تمہاری بھی عیب جوئی کی جائے گی اَور جِس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تمہارے لیٔے بھی ناپا جائے گا۔ \p \v 3 ”تُم اَپنے بھایٔی کی آنکھ کا تِنکا کیوں دیکھتے ہو جَب کہ تمہاری اَپنی آنکھ میں شہتیر ہے جِس کا تُم خیال تک نہیں کرتے؟ \v 4 اَور جَب تمہاری اَپنی ہی آنکھ میں ہر وقت شہتیر پڑا ہُواہے تو کِس مُنہ سے اَپنے بھایٔی یا بہن سے کہہ سکتے ہو، ’لاؤ، میں تمہاری آنکھ میں سے تِنکا نکال دُوں؟‘ \v 5 اَے ریاکار! پہلے اَپنی آنکھ میں سے تو شہتیر نکال، پھر اَپنے بھایٔی یا بہن کی آنکھ میں سے تنکے کو اَچھّی طرح دیکھ کر نکال سکےگا۔ \p \v 6 ”پاک چیز کُتّوں کو نہ دو، اَور اَپنے موتی سُؤروں کے آگے نہ ڈالو، کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اُنہیں پاؤں سے روند کر پلٹیں اَور تُمہیں پھاڑ ڈالیں۔ \s1 مانگنا، ڈھونڈنا اَور کھٹکھٹانا \p \v 7 ”پس میں تُم سے کہتا ہُوں، مانگو تو تُمہیں دیا جائے گا، ڈھونڈوگے تو پاؤگے، دروازہ کھٹکھٹاؤگے تو تمہارے لیٔے کھولا جائے گا۔ \v 8 کیونکہ جو مانگتاہے اُسے ملتا ہے، جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتاہے اَورجو کھٹکھٹاتاہے اُس کے لیٔے دروازہ کھولا جائے گا۔ \p \v 9 ”تُم میں اَیسا کون سا آدمی ہے کہ اگر اُس کا بیٹا اُس سے روٹی مانگے تو وہ اُسے پتّھر دے؟ \v 10 یا اگر مچھلی مانگے تو اُسے سانپ دے؟ \v 11 پس جَب تُم بُرے ہونے کے باوُجُود بھی، اَپنے بچّوں کو اَچھّی چیزیں دینا جانتے ہو، تو کیا تمہارا آسمانی باپ اُنہیں جو اُس سے مانگتے ہیں، اَچھّی چیزیں اِفراط سے عطا نہ فرمایٔے گا۔ \v 12 پس جَیسا تُم چاہتے ہو کہ دُوسرے لوگ تمہارے ساتھ کریں، تُم بھی اُن کے ساتھ وَیسا ہی کرو؛ کیونکہ توریت اَور نبیوں کی تعلیمات یہی ہے۔ \s1 تنگ اَور چوڑا دروازہ \p \v 13 ”تنگ دروازے سے داخل ہو، کیونکہ وہ دروازہ چوڑا ہے اَور وہ راستہ کشادہ ہے جو ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے اَور اُس سے داخل ہونے والے بہت ہیں۔ \v 14 کیونکہ وہ دروازہ تنگ اَور وہ راستہ سکڑا ہے جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے اَور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔ \s1 سچّے اَور جھُوٹے اَنبیا \p \v 15 ”جھُوٹے نبیوں سے خبردار رہو، وہ تمہارے پاس بھیڑوں کے لباس میں آتے ہیں لیکن باطِن میں پھاڑنے والے بھیڑئے ہیں۔ \v 16 تُم اُن کے پھلوں سے اُنہیں پہچان لوگے۔ کیا لوگ جھاڑیوں سے انگور یا کانٹوں والے درختوں سے اَنجیر توڑتے ہیں؟ \v 17 لہٰذا، ہر اَچھّا درخت اَچھّا پھل لیکن ہر بُرا درخت بُرا پھل دیتاہے۔ \v 18 یہ ممکن ہی نہیں کہ ایک اَچھّا درخت بُرا پھل لایٔے اَور بُرا درخت اَچھّا پھل لایٔے۔ \v 19 ہر ایک درخت جو اَچھّا پھل نہیں لاتا ہے، اُسے کاٹ کر آگ میں ڈالا جاتا ہے۔ \v 20 پس تُم جھُوٹے نبیوں کو اُن کے پھلوں سے پہچان لوگے۔ \s1 سچّا اَور جھُوٹا شاگرد \p \v 21 ”جو مُجھ سے، ’اَے خُداوؔند، اَے خُداوؔند،‘ کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک شخص آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا، مگر وُہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔ \v 22 اُس دِن بہت سے لوگ مُجھ سے کہیں گے، ’اَے خُداوؔند! اَے خُداوؔند! کیا ہم نے آپ کے نام سے نبُوّت نہیں کی؟ اَور آپ کے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نکالا اَور آپ کے نام سے بہت سے معجزے نہیں دِکھائے؟‘ \v 23 اُس وقت میں اُن سے صَاف صَاف کہہ دُوں گا، ’میں تُم سے کبھی واقف نہ تھا۔ اَے بدکاروں! میرے سامنے سے دُورہو جاؤ۔‘ \s1 عقلمند اَور بےوقُوف گھر بنانے والے \p \v 24 ”چنانچہ جو کویٔی میری یہ باتیں سُنتا اَور اُن پر عَمل کرتا ہے وہ اُس عقلمند آدمی کی مانِند ٹھہرے گا جِس نے اَپنا گھر چٹّان پر تعمیر کیا ہو۔ \v 25 اَور زور کی بارش آئی اَور سیلاب آیا اَور آندھیاں چلیں اُٹھا اَور اُس گھر سے ٹکرائیں مگر وہ نہ گرا کیونکہ اُس کی بُنیاد چٹّان پر ڈالی گئی تھی۔ \v 26 لیکن جو میری یہ باتیں سُنتا ہے مگر اُن پر عَمل نہیں کرتا ہے، وہ اُس بےوقُوف اِنسان کی مانِند ہے جِس نے اَپنا گھر ریت پر بنایا۔ \v 27 اَور زور کی بارش آئی اَور سیلاب آیا اَور آندھیاں چلیں اَور اُس گھر سے ٹکرائیں، اَور وہ گِر پڑا اَور بالکُل برباد ہو گیا۔“ \p \v 28 جَب یِسوعؔ نے یہ علم کی باتیں ختم کیں تو ہُجوم اُن کی تعلیم سے دنگ رہ گیا، \v 29 کیونکہ حُضُور اُنہیں اُن کے شَریعت کے عالِموں کی طرح نہیں لیکن ایک صاحبِ اِختیار کی طرح تعلیم دے رہے تھے۔ \c 8 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا ایک کوڑھی کو شفا بخشنا \p \v 1 یِسوعؔ جَب اُس پہاڑ سے نیچے آئے تو بہت بڑا ہُجوم اُن کے پیچھے ہو لیا۔ \v 2 اِس دَوران ایک کوڑھی\f + \fr 8‏:2 \fr*\fq کوڑھی \fq*\ft یُونانی لفظ لیپرسی کا ترجُمہ کوڑھ بھی کیا گیا ہے، \ft*\fqa یہ لفظ جلد کی کیٔی بیماریوں کے لیٔے اِستعمال کیا جاتا تھا۔‏\fqa*\f* نے یِسوعؔ کے پاس آکر اُنہیں سَجدہ کیا اَور کہا، ”اَے خُداوؔند! اگر آپ چاہیں تو مُجھے کوڑھ سے پاک کر سکتے ہیں۔“ \p \v 3 اَور یِسوعؔ نے ہاتھ بڑھا کر اُسے چھُوا اَور فرمایا، ”میں چاہتا ہُوں کہ تُو پاک صَاف ہو جا!“ اَور فوراً وہ کوڑھ سے پاک صَاف ہو گیا۔ \v 4 تَب یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”خبردار کسی سے نہ کہنا۔ لیکن جا کر اَپنے آپ کو کاہِنؔ کو دِکھا اَورجو نذر حضرت مَوشہ نے مُقرّر کی ہے اُسے اَدا کر تاکہ سَب لوگوں کے لیٔے گواہی ہو۔“ \s1 ایک رُومی افسر کا ایمان \p \v 5 جَب یِسوعؔ کَفرنحُومؔ میں داخل ہویٔے تو رُومی فَوج کا ایک افسر حُضُور کے پاس آیا اَور مِنّت کرنے لگا۔ \v 6 ”اَے خُداوؔند، میرا خادِم فالج کا مارا گھر میں بیمار پڑا ہے اَور بڑی تکلیف میں ہے۔“ \p \v 7 یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”میں آکر اُسے شفا دُوں گا۔“ \p \v 8 لیکن رُومی افسر نے کہا، ”اَے خُداوؔند، میں اِس لائق نہیں ہُوں کہ آپ میری چھت کے نیچے آئیں۔ لیکن اگر آپ صِرف زبان سے کہہ دیں تو میرا خادِم شفا پا جائے گا۔ \v 9 کیونکہ مَیں خُود بھی کسی کے اِختیار میں ہُوں، اَور سپاہی میرے اِختیار میں ہیں۔ جَب مَیں ایک سے کہتا ہُوں ’جا،‘ تو وہ چلا جاتا ہے؛ اَور دُوسرے سے ’آ،‘ تو وہ آ جاتا ہے اَور کسی خادِم سے کُچھ کرنے کو کہُوں تو وہ کرتا ہے۔“ \p \v 10 یِسوعؔ نے یہ سُن کر اُس ہُجوم پر تعجُّب کیا اَور اَپنے پیچھے آنے والے لوگوں سے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، مَیں نے اِسرائیلؔ میں بھی اِتنا بڑا ایمان نہیں پایا۔ \v 11 میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہت سے لوگ مشرق اَور مغرب سے آکر حضرت اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب کے ساتھ آسمان کی بادشاہی کی ضیافت میں شریک ہوں گے۔ \v 12 مگر بادشاہی کے اصل وارثین کو باہر اَندھیرے میں ڈال دیا جائے گا جہاں وہ روتے اَور دانت پیستے رہیں گے۔“ \p \v 13 یِسوعؔ نے اُس افسر سے فرمایا، ”جا جَیسا تیرا ایمان ہے، تیرے لیٔے وَیسا ہی ہوگا۔“ اَور اُسی گھڑی اُس کے خادِم نے شفا پائی۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بہوتوں کو شفا بخشنا \p \v 14 جَب یِسوعؔ پطرس کے گھر میں داخل ہویٔے تو اُنہُوں نے پطرس کی ساس کو تیز بُخار میں بِستر پر پڑے دیکھا۔ \v 15 حُضُور نے اُس کا ہاتھ چھُوا اَور اُس کا بُخار اُتر گیا، اَور وہ اُٹھ کر اُن سَب کی خدمت میں لگ گئی۔ \p \v 16 جَب شام ہُوئی تو لوگ کیٔی مَریضوں کو جِن میں بدرُوحیں تھیں، حُضُور کے پاس لانے لگے، اَور یِسوعؔ نے صِرف حُکم دے کر بدرُوحوں کو نکال دیا اَور سَب مَریضوں کو شفا بخشی۔ \v 17 تاکہ یَشعیاہ نبی کی مَعرفت کہی گئی یہ بات پُوری ہو جائے: \q1 ”اُنہُوں نے خُود ہماری کمزوریوں کو \q2 اَپنے اُوپر لے لیا اَور ہماری بیماریاں برداشت کیں اَور اَپنے اُوپر اُٹھالیا۔“\f + \fr 8‏:17 \fr*\ft \+xt یَشع 53‏:4‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 حُضُور یِسوعؔ کی پیروی کرنے کی قیمت \p \v 18 جَب یِسوعؔ نے اَپنے چاروں طرف لوگوں کا بڑا ہُجوم دیکھا تو اَپنے شاگردوں کو جھیل کے اُس پار جانے کا حُکم دیا۔ \v 19 اُسی وقت ایک شَریعت کا عالِم حُضُور کے پاس آکر عرض کرنے لگا، ”اَے اُستاد محترم، آپ جہاں بھی جایٔیں گے مَیں آپ کی پیروی کروں گا۔“ \p \v 20 یِسوعؔ نے سے جَواب دیا، ”لومڑیوں کے بھی بھٹ اَور ہَوا کے پرندوں کے گھونسلے ہوتے ہیں، لیکن اِبن آدمؔ کے لیٔے کویٔی جگہ نہیں جہاں وہ اَپنا سَر بھی رکھ سکے۔“ \p \v 21 ایک اَور شاگرد نے حُضُور سے کہا، ”اَے خُداوؔند، پہلے مُجھے اِجازت دیں کہ میں جا کر اَپنے باپ کو دفن کرلُوں۔“ \p \v 22 لیکن یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”تُو میرے پیچھے چل، اَور مُردوں کو اَپنے مُردے دفن کرنے دے۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا طُوفان کو پُرسکون کرنا \p \v 23 یِسوعؔ جَب کشتی پر سوار ہویٔے تو اُن کے شاگرد بھی اُن کے ساتھ ہو لیٔے۔ \v 24 اَور جھیل میں اَچانک اَیسا زبردست طُوفان اُٹھا کہ لہریں کشتی کے اُوپر سے گزرنے لگیں، لیکن یِسوعؔ اُس وقت سو رہے تھے۔ \v 25 تَب شاگردوں نے یِسوعؔ کے پاس آکر اُنہیں جگا کر کہا، ”اَے خُداوؔند، ہمیں بچائیں! ہم تو ہلاک ہویٔے جا رہے ہیں!“ \p \v 26 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اَے کم ایمان والو! تُم خوفزدہ کیوں ہو؟“ تَب حُضُور نے اُٹھ کر طُوفان اَور لہروں کو ڈانٹا اَور بڑا اَمن ہو گیا۔ \p \v 27 اَور لوگ تعجُّب کرکے کہنے لگے، ”یہ کِس طرح کا آدمی ہے کہ طُوفان اَور لہریں بھی اِن کا حُکم مانتی ہیں!“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بدرُوحوں سے گرفت دو آدمیوں کو رِہائی بخشنا \p \v 28 جَب یِسوعؔ جھیل کے اُس پار گدرینیوں\f + \fr 8‏:28 \fr*\fq گدرینیوں \fq*\ft کُچھ نوشتوں میں \ft*\fqa گِرگا سینی \fqa*\ft دیگر میں \ft*\fqa گِراسینیوں ہے۔‏\fqa*\f* کے علاقہ میں پہُنچے تو وہاں دو آدمی جِن میں بدرُوحیں تھیں، قبروں سے نکل کر اُنہیں ملے۔ وہ اِتنے ظالِم تھے کہ کویٔی اُس راستے سے گزر نہیں سَکتا تھا۔ \v 29 وہ چِلّا چِلّاکر کہنے لگے، ”اَے خُدا کے بیٹے، آپ کا ہم سے کیا لینا دینا ہے؟ کیا آپ مُقرّر وقت سے پہلے ہی ہمیں عذاب میں ڈالنے آ گئے ہیں؟“ \p \v 30 اُن سے کُچھ دُور بہت سے سُؤروں کا ایک بڑا غول چَر رہاتھا۔ \v 31 پس بدرُوحوں نے حُضُور سے مِنّت کرکے کہا، ”اگر آپ ہمیں نکالتے ہیں تو ہمیں سُؤروں کے غول میں بھیج دیجئے۔“ \p \v 32 لہٰذا یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”جاؤ!“ اَور وہ نکل کر سُؤروں میں داخل ہو گئیں اَور سُؤروں کا سارا غول اُونچی ڈھلان سے لپکا اَور جھیل میں جا گرا اَور ڈُوب مَرا۔ \v 33 سُؤر چَرانے والے بھاگ کھڑے ہویٔے اَور شہر میں جا کر لوگوں سے سارا ماجرا اَور بدرُوحوں سے پریشان آدمیوں کا حال بَیان کیا۔ \v 34 تَب شہر کے سَب لوگ یِسوعؔ سے مِلنے کو نکلے اَور حُضُور کو دیکھتے ہی مِنّت کرنے لگے کہ آپ ہماری سرحد سے باہر چلے جایٔیں۔ \c 9 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا ایک مفلُوج کو شفا اَور گُناہوں سے مُعافی بخشنا \p \v 1 یِسوعؔ کشتی میں سوار ہوکر جھیل پار کرکے اَپنے شہر میں تشریف لایٔے۔ \v 2 اَور کُچھ لوگ ایک مفلُوج کو جو بچھونے پر پڑا ہُوا تھا حُضُور کے پاس لایٔے۔ جَب یِسوعؔ نے اُن کا ایمان دیکھا تو اُس مفلُوج سے فرمایا، ”بیٹا، اِطمینان رکھ؛ تیرے گُناہ مُعاف ہویٔے۔“ \p \v 3 اِس پر بعض عُلمائے شَریعت اَپنے دِل میں کہنے لگے، ”یہ تو کُفر بَکتا ہے۔“ \p \v 4 یِسوعؔ نے اُن کے خیالات جانتے ہُوئے فرمایا، ”تُم اَپنے دِلوں میں بُری باتیں کیوں سوچتے ہو؟ \v 5 یہ کہنا زِیادہ آسان ہے: ’تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے،‘ یا ’یہ کہنا کہ اُٹھ اَور چل پھر‘؟ \v 6 لیکن مَیں چاہتا ہُوں کہ تُمہیں مَعلُوم ہو کہ اِبن آدمؔ کو زمین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے۔“ حُضُور نے مفلُوج سے کہا، ”مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، اُٹھ اَور اَپنا بچھونا اُٹھاکر اَپنے گھر چلا جا۔“ \v 7 تَب وہ اُٹھا اَور اَپنے گھر چلا گیا۔ \v 8 جَب لوگوں نے یہ ہُجوم دیکھا، تو خوفزدہ ہو گئے؛ اَور خُدا کی تمجید کرنے لگے، جِس نے اِنسان کو اَیسا اِختیار بخشا ہے۔ \s1 حضرت متّی کا بُلایا جانا \p \v 9 وہاں سے آگے بڑھنے پر یِسوعؔ نے متّیؔ نام کے ایک شخص کو محصُول کی چوکی پر بیٹھے دیکھا اَور حُضُور نے اُس سے فرمایا، ”میرے پیروکار ہو جاؤ،“ اَور حضرت متّی اُٹھے اَور آپ کے پیچھے چل دئیے۔ \p \v 10 جَب یِسوعؔ حضرت متّی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھے تو کیٔی محصُول لینے والے اَور گُنہگار آکر یِسوعؔ اَور اُن کے شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے۔ \v 11 جَب فریسیوں نے یہ دیکھا تو یِسوعؔ کے شاگردوں سے پُوچھا، ”تمہارا اُستاد محصُول لینے والوں اَور گُنہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟“ \p \v 12 یِسوعؔ نے یہ سُن کر جَواب دیا، ”بیماریوں کو طبیب کی ضروُرت ہوتی ہے، صحت مندوں کو نہیں۔ \v 13 مگر تُم جا کر اِس بات کا مطلب دریافت کرو: ’میں قُربانی سے زِیادہ رحم دِلی کو پسند کرتا ہُوں۔‘\f + \fr 9‏:13 \fr*\ft \+xt ہوش 6‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* کیونکہ مَیں راستبازوں کو نہیں، لیکن گُنہگاروں کو اَپنا پیروکار ہونے کے واسطے بُلانے آیا ہُوں۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ سے روزہ کی بابت سوال کرنا \p \v 14 اُس وقت یُوحنّا کے شاگردوں نے حُضُور کے پاس آکر پُوچھا، ”کیا وجہ ہے کہ ہم اَور فرِیسی تو اکثر روزہ رکھتے ہیں لیکن آپ کے شاگرد روزہ نہیں رکھتے؟“ \p \v 15 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیا براتی دُلہا کی مَوجُودگی میں ماتم کر سکتے ہیں؟ لیکن وہ وقت بھی آئے گا جَب دُلہا اُن سے جُدا کیا جائے گا؛ تَب وہ روزہ رکھیں گے۔ \p \v 16 ”پُرانی پوشاک پر نئے کپڑے کا پیوند کویٔی نہیں لگاتا کیونکہ نیا کپڑا اُس پُرانی پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لیتا ہے اَور پوشاک زِیادہ پھٹ جاتی ہے۔ \v 17 اِسی طرح نئے انگوری شِیرے کو بھی پُرانی مَشکوں میں نہیں بھرتا ورنہ مَشکیں پھٹ جایٔیں گی اَور انگوری شِیرے کے ساتھ مَشکیں بھی برباد ہو جایٔیں گی۔ لہٰذا نئے انگوری شِیرے کو نئی مَشکوں ہی میں بھرنا چاہئے تاکہ دونوں سلامت رہیں۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا مُردہ لڑکی کو زندہ اَور بیمار خاتُون کو شفا بخشنا \p \v 18 یِسوعؔ جَب یہ باتیں کہہ ہی رہے تھے، تبھی یہُودی عبادت گاہ کا ایک رہنما آیا اَور حُضُور کو سَجدہ کرکے مِنّت کرنے لگا، ”میری بیٹی ابھی ابھی مَری ہے لیکن حُضُور آپ چل کر اَپنا ہاتھ اُس پر رکھ دیں، تو وہ زندہ ہو جائے گی۔“ \v 19 یِسوعؔ اُٹھے اَور فوراً اَپنے شاگردوں کے ساتھ اُس شخص کے ساتھ چل دئیے۔ \p \v 20 اَور اَیسا ہُوا کہ ایک خاتُون نے جسے بَارہ بَرس سے خُون بہنے کی اَندرونی بیماری تھی، اُس نے یِسوعؔ کے پیچھے سے آکر یِسوعؔ کی پوشاک کا کنارہ چھُوا۔ \v 21 کیونکہ وہ اَپنے دِل میں یہ کہتی تھی، ”اگر مَیں صِرف یِسوعؔ کی پوشاک کا کنارہ ہی چھُو لُوں گی تو شفا پا جاؤں گی۔“ \p \v 22 یِسوعؔ نے مُڑ کر اُسے دیکھا اَور فرمایا، ”بیٹی! اِطمینان رکھ، تمہارے ایمان نے تُمہیں شفا بخشی۔“ اَور وہ خاتُون اُسی گھڑی اَچھّی ہو گئی۔ \p \v 23 اَور جَب یِسوعؔ عبادت گاہ کے رہنما کے گھر پہُنچے تو لوگوں کے ہُجوم کو بانسری بجاتے اَور ماتم کرتے دیکھا۔ \v 24 یِسوعؔ نے فرمایا، ”ہٹ جاؤ! لڑکی مَری نہیں لیکن سو رہی ہے۔“ لیکن وہ حُضُور پر ہنسنے لگے۔ \v 25 مگر جَب ہُجوم کو وہاں سے نکال دیا گیا تو یِسوعؔ نے اَندر جا کر لڑکی کا ہاتھ پکڑکر جگایا اَور وہ اُٹھ بیٹھی۔ \v 26 اَور اِس بات کی خبر اُس تمام علاقہ میں پھیل گئی۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا اَندھے اَور گُونگے کو شفا بخشنا \p \v 27 یِسوعؔ جَب وہاں سے آگے روانہ ہویٔے تو دو اَندھے آپ کے پیچھے یہ چِلاّتے ہویٔے آ رہے تھے، ”اَے اِبن داویؔد! ہم پر رحم فرمائیے۔“ \p \v 28 اَور جَب یِسوعؔ گھر میں داخل ہویٔے تو وہ اَندھے بھی اُن کے پاس آئے اَور یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیا تُمہیں یقین ہے کہ میں تُمہیں شفا دے سَکتا ہُوں؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہاں خُداوؔند۔“ \p \v 29 تَب یِسوعؔ نے اُن کی آنکھوں کو چھُوا اَور فرمایا، ”تمہارے ایمان کے مُطابق تُمہیں شفا ملے۔“ \v 30 اَور اُن کی آنکھوں میں رَوشنی آ گئی۔ یِسوعؔ نے اُنہیں تاکیداً خبردار کرتے ہویٔے فرمایا، ”دیکھو یہ بات کسی کو مَعلُوم نہ ہونے پایٔے۔“ \v 31 لیکن اُنہُوں نے باہر نکل کر اُس تمام علاقہ میں حُضُور کی شہرت پھیلا دی۔ \p \v 32 جَب وہ باہر جا رہے تھے تو لوگ ایک گُونگے کو جِس میں بدرُوح کا سایہ تھا، یِسوعؔ کے پاس لایٔے۔ \v 33 جَب بدرُوح اُس میں سے نکال دی گئی تو گُونگا بولنے لگا۔ یہ دیکھ کر ہُجوم کو بڑا تعجُّب ہُوا اَور وہ کہنے لگے، ”اَیسا واقعہ تو اِسرائیلؔ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔“ \p \v 34 لیکن فریسیوں نے کہا، ”یہ تو بدرُوحوں کے رہنما کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتا ہے۔“ \s1 مزدُوروں کی سخت ضروُرت \p \v 35 یِسوعؔ سَب شہروں اَور گاؤں میں جا کر اُن کے یہُودی عبادت گاہوں میں تعلیم دیتے، اَور آسمانی بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتے رہے، اَور لوگوں کی ہر قِسم کی بیماری اَور کمزوریوں کو شفا بخشتے رہے۔ \v 36 اَور جَب آپ نے ہُجوم کو دیکھا، تو آپ کو اُن پر بڑا ترس آیا، کیونکہ وہ لوگ اُن بھیڑوں کی مانِند بےبس اَور خستہ حال تھے جِن کا کویٔی گلّہ بان نہ ہو۔ \v 37 تَب حُضُور نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”فصل تو بہت ہے، لیکن مزدُور کم ہیں۔ \v 38 اِس لیٔے فصل کے خُداوؔند سے اِلتجا کرو کہ، وہ اَپنی فصل کاٹنے کے لیٔے مزدُور بھیج دے۔“ \c 10 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بَارہ رسولوں کو مُنادی کے واسطے بھیجنا \p \v 1 پھر یِسوعؔ نے اَپنے بَارہ شاگردوں کو پاس بُلایا اَور اُنہیں بدرُوحوں کو نکالنے اَور ہر طرح کی بیماری اَور تکلیف کو دُور کرنے کا اِختیار عطا فرمایا۔ \b \lh \v 2 اَور بَارہ رسولوں کے نام یہ ہیں: \b \li1 پہلا شمعُونؔ جو پطرس کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں اَور پھر اُن کا بھایٔی اَندریاسؔ؛ \li1 زبدیؔ کا بیٹا یعقوب اَور اُن کا بھایٔی یُوحنّا؛ \li1 \v 3 فِلِپُّسؔ اَور برتلماؔئی، \li1 توماؔ اَور متّیؔ محصُول لینے والا؛ \li1 حلفئؔی کا بیٹا یعقوب اَور تدّیؔ؛ \li1 \v 4 شمعُونؔ قنانی\f + \fr 10‏:4 \fr*\fq قنانی \fq*\ft یہ لفظ ارامی زبان کے زیلوتیسؔ سے ملتا جُلتا ہے۔ \ft*\fqa زیلوتیسؔ ایک سیاسی انجمن تھی جو رُومی حُکومت کو ختم کرکے اِسرائیلؔ میں یہُودی حُکومت قائِم کرنا چاہتی تھی۔‏\fqa*\f* اَور یہُوداہؔ اِسکریوتی، جِس نے حُضُور سے دغابازی بھی کی تھی۔ \b \p \v 5 یِسوعؔ نے بَارہ کو اِن ہدایات کے ساتھ روانہ کیا: ”غَیریہُودیوں کے درمیان مت جانا اَور نہ سامریوں کے کسی شہر میں داخل ہونا۔ \v 6 لیکن اِسرائیلؔ کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے پاس جانا \v 7 اَور چلتے چلتے، اِس پیغام کی مُنادی کرنا: ’آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔‘ \v 8 بیماریوں کو شفا دینا، مُردوں کو زندہ کرنا، اَور کوڑھیوں کو پاک صَاف کرنا، بدرُوحوں کو نکالنا۔ تُم نے مُفت میں پایا ہے؛ مُفت ہی دینا۔ \p \v 9 ”اَپنے کمربند میں نہ سونا نہ چاندی نہ ہی پیسے رکھنا، \v 10 نہ راستے کے لیٔے تھیلا لینا نہ دو دو کُرتے، نہ جُوتے اَور نہ لاٹھی کیونکہ مزدُور اَپنی مزدُوری کا حقدار ہے۔ \v 11 جَب تُم کسی شہر یا گاؤں میں داخل ہو تو، کسی اَیسے شخص کا پتہ کرو جو اِعتبار کے لائق ہو اَور جَب تک تمہارے رخصت ہونے کا وقت نہ آ جائے، اُسی گھر میں ٹھہرے رہو۔ \v 12 کسی گھر میں داخل ہوتے وقت، سلام کرو۔ \v 13 اگر وہ گھر تمہاری سلامتی کے لائق ہوگا تو تمہاری سلامتی کی برکت اُس تک پہُنچے گی، اگر لائق نہ ہوگا تو تمہاری سلامتی کی برکت تمہارے پاس واپس آ جائے گی۔ \v 14 اگر کویٔی تُمہیں قبُول نہ کرے اَور تمہاری بات سُننا نہ چاہیں تو اُس گھر یا شہر کو چھوڑتے وقت اَپنے پاؤں کی گَرد بھی وہاں جھاڑ دینا۔ \v 15 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن اُس شہر کی نِسبت سدُومؔ اَور عمورہؔ کے علاقہ کا حال زِیادہ برداشت کے لائق ہوگا۔ \p \v 16 ”دیکھو، مَیں تُمہیں گویا بھیڑوں کو بھیڑیوں کے درمیان بھیج رہا ہُوں۔ لہٰذا تُم سانپوں کی طرح ہوشیار اَور کبُوتروں کی مانِند معصُوم بنو۔ \v 17 مگر خبردار رہنا؛ کیونکہ وہ تُمہیں پکڑکر عدالتوں کے حوالہ کریں گے اَور تُم یہُودی عبادت گاہوں میں کوڑوں سے پیٹے جاؤگے۔ \v 18 اَور تُم میری وجہ سے حاکموں اَور بادشاہوں کے سامنے حاضِر کیٔے جاؤگے تاکہ اُن کے اَور غَیریہُودیوں کے درمیان میری گواہی دے سکو۔ \v 19 لیکن جَب وہ تُمہیں گرفتار کریں تو فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کہیں گے اَور کیسے کہیں گے کیونکہ جو کُچھ کہنا ہوگا اُسی گھڑی تُمہیں بتا دیا جائے گا۔ \v 20 اِس لیٔے کہ بولنے والے تُم نہیں بَلکہ تمہارے آسمانی باپ کا رُوح ہوگا جو تمہارے ذریعہ کلام کرےگا۔ \p \v 21 ”بھایٔی اَپنے بھایٔی کو اَور باپ اَپنے بیٹے کو قتل کے لیٔے حوالہ کرےگا، اَور بچّے اَپنے والدین کے خِلاف کھڑے ہوکر اُنہیں قتل کروا ڈالیں گے۔ \v 22 اَور میرے نام کے سبب سے لوگ تُم سے دُشمنی رکھیں گے، لیکن جو آخِر تک برداشت کرےگا وہ نَجات پایٔےگا۔ \v 23 جَب لوگ تُمہیں ایک شہر میں ستائیں تو دُوسرے شہر کو بھاگ جانا۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمہارے اِسرائیلؔ کے سَب شہروں میں سفر ختم کرنے سے پہلے ہی اِبن آدمؔ دوبارہ آ جائے گا۔ \p \v 24 ”شاگرد اَپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا اَور نہ ہی خادِم اَپنے آقا سے۔ \v 25 شاگرد کے لیٔے یہی کافی ہے کہ وہ اَپنے اُستاد کی مانِند ہو جائے؛ اَور خادِم اَپنے آقا کی مانِند ہو جائے۔ اگر اُنہُوں نے گھر کے مالک کو بَعل زبُول کہا ہے تو اُس کے گھرانے کے لوگوں کو اَور کیا کُچھ بُرا بھلا کیوں نہ کہیں گے! \p \v 26 ”پس تُم اُن سے مت ڈرو، کیونکہ اَیسی کویٔی چیز ڈھکی ہُوئی نہیں ہے جو کھولی نہ جائے گی یا کویٔی اَیسا راز ہے اُس کا پردہ فاش نہ کیا جائے گا۔ \v 27 جو کُچھ میں تُم سے اَندھیرے میں کہتا ہُوں، تُم اُسے دِن کی رَوشنی میں کہو؛ اَورجو کُچھ تمہارے کانوں میں چُپکے سے کہا جاتا ہے تُم اُس کا اعلان چھتوں سے کرو۔ \v 28 اُن سے مت ڈرو جو بَدن کو تو ہلاک کر سکتے ہیں لیکن رُوح کو نہیں، مگر اُس سے ڈرو جو بَدن اَور رُوح دونوں کو جہنّم میں ہلاک کر سَکتا ہے۔ \v 29 کیا ایک سِکّے میں دو گوریّاں نہیں بکتیں؟ لیکن اُن میں سے ایک بھی تمہارے آسمانی باپ کی مرضی کے بغیر زمین پر نہیں گِر سکتی۔ \v 30 اَور یہاں تک کہ تمہارے سَر کے سبھی بال بھی گنے ہُوئے ہیں۔ \v 31 لہٰذا ڈرو مت؛ تمہاری قیمت تو بہت سِی گوریّوں سے بھی زِیادہ ہے۔ \p \v 32 ”پس جو کویٔی لوگوں کے سامنے میرا اقرار کرتا ہے، تو میں بھی اَپنے آسمانی باپ کے سامنے اُس کا اقرار کروں گا۔ \v 33 لیکن جو کویٔی آدمیوں کے سامنے میرا اِنکار کرتا ہے، تو میں بھی اَپنے آسمانی باپ کے سامنے اُس کا اِنکار کروں گا۔ \p \v 34 ”یہ نہ سمجھو کہ میں زمین پر صُلح کرانے آیا ہُوں، صُلح کرانے نہیں لیکن تلوار چلوانے آیا ہُوں۔ \v 35 کیونکہ مَیں اِس لیٔے آیا ہُوں کہ \q1 ” ’بیٹے کو اُس کے باپ کے خِلاف، \q2 اَور بیٹی کو اُس کی ماں کے خِلاف، \q1 اَور بہُو کو اُس کی ساس کے خِلاف کر دُوں۔ \q2 \v 36 آدمی کے دُشمن اُس کے اَپنے گھر ہی کے لوگ ہوں گے۔‘\f + \fr 10‏:36 \fr*\ft \+xt میکاہؔ 7‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 37 ”جو کویٔی اَپنے باپ یا اَپنی ماں کو مُجھ سے زِیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں؛ اَورجو کویٔی اَپنے بیٹے یا بیٹی کو مُجھ سے زِیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں۔ \v 38 جو کویٔی اَپنی صلیب اُٹھاکر میرے پیچھے نہیں چلتا، وہ میرے لائق نہیں۔ \v 39 جو کویٔی اَپنی جان کو عزیز رکھتا ہے، وہ اُسے کھویٔے گا، اَورجو کویٔی میری خاطِر اَپنی جان کھو دیتاہے، وہ اُسے محفوظ رکھےگا۔ \p \v 40 ”جو تُمہیں قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے، اَورجو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے۔ \v 41 جو نبی کو نبی سمجھ کر قبُول کرتا ہے وہ نبی کا اجر پایٔےگا اَورجو کسی راستباز کو راستباز سمجھ کر قبُول کرتا ہے وہ راستباز کا اجر پایٔےگا۔ \v 42 اَورجو اِن مَعمولی بندوں میں سے کسی ایک کو میرا شاگرد جان کر، ایک پیالہ ٹھنڈا پانی ہی پلاتا ہے تو میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اَپنا اجر ہرگز نہ کھویٔے گا۔“ \c 11 \s1 حضرت یُوحنّا کے شک کو دُور کرنا \p \v 1 جَب یِسوعؔ اَپنے بَارہ شاگردوں کو ہدایت دے چُکے تو وہاں سے گلِیل کے اُن شہروں کو روانہ ہویٔے تاکہ اُن میں بھی تعلیم دیں اَور مُنادی کریں۔ \p \v 2 یُوحنّا نے، قَیدخانہ میں، المسیح کے کاموں کے بارے میں سُنا تو، اُنہُوں نے اَپنے شاگردوں کو تحقیقات کرنے بھیجا، \v 3 ”کیا آنے والے المسیح آپ ہی ہیں، یا ہم کسی اَور کی راہ دیکھیں؟“ \p \v 4 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”جو کُچھ تُم دیکھتے اَور سُنتے ہو، جا کر یُوحنّا سے بَیان کر دو: \v 5 کہ اَندھے دیکھتے ہیں، لنگڑے چلتے ہیں، اَور کوڑھی\f + \fr 11‏:5 \fr*\fq کوڑھی \fq*\ft روایتی طور پر یُونانی لفظ لیپرسی کا ترجُمہ کوڑھ کیا گیا ہے، \ft*\fqa یہ لفظ جلد کی کیٔی بیماریوں کے لیٔے اِستعمال کیا جاتا تھا۔‏\fqa*\f* پاک صَاف کیٔے جاتے ہیں، بہرے سُنتے ہیں، مُردے زندہ کیٔے جاتے ہیں اَور غریبوں کو خُوشخبری سُنایٔی جاتی ہے۔ \v 6 مُبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر نہ کھائے۔“ \p \v 7 جَب یُوحنّا کے شاگرد وہاں سے جا ہی رہے تھے، یِسوعؔ یُوحنّا کے بارے میں ہُجوم سے کہنے لگے: ”تُم بیابان میں کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ کیا ہَوا سے ہلتے ہویٔے سَرکنڈے کو؟ \v 8 اگر نہیں، تو پھر کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ نفیس کپڑے پہنے ہُوئے کسی شخص کو؟ اُنہیں، جو نفیس کپڑے پہنتے ہیں وہ شاہی محلوں میں رہتے ہیں۔ \v 9 آخِر تُم کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ کیا کسی نبی کو؟ ہاں، میں تُمہیں بتاتا ہُوں کہ نبی سے بھی بڑے کو۔ \v 10 یہ وُہی ہے جِس کی بابت صحیفہ میں لِکھّا ہے: \q1 ” ’دیکھ! میں اَپنا پیغمبر تیرے آگے بھیج رہا ہُوں، \q2 جو تیرے آگے تیری راہ تیّار کرےگا۔‘\f + \fr 11‏:10 \fr*\ft \+xt ملاکیؔ 3‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 11 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو عورتوں سے پیدا ہُوئے ہیں اُن میں یُوحنّا پاک غُسل دینے والے سے بڑا کویٔی نہیں ہُوا، لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں سَب سے چھوٹاہے وہ یُوحنّا سے بھی بڑا ہے۔ \v 12 یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کے دِنوں سے اَب تک، خُدا کی بادشاہی قُوّت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اَور زورآور شخص اُس پر حملہ کر رہے ہیں۔ \v 13 کیونکہ سارے نبیوں اَور توریت نے یُوحنّا تک پیشن گوئی کی۔ \v 14 اگر تُم چاہو تو مانو؛ حضرت ایلیّاہ جو آنے والے تھے وہ یُوحنّا ہی ہیں۔ \v 15 جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔ \p \v 16 ”میں اِس زمانہ کے لوگوں کی کس سے تشبیہ دُوں؟ وہ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازاروں میں بیٹھے ہُوئے اَپنے ہمجولیوں کو پُکار کر کہتے ہیں: \q1 \v 17 ” ’ہم نے تمہارے لیٔے بانسری بجائی، \q2 اَور تُم نہ ناچے؛ \q1 ہم نے مرثیہ پڑھا، \q2 تَب بھی تُم نہ رُوئے۔‘ \m \v 18 کیونکہ یُوحنّا نہ کھاتے تھے اَور نہ پیتے تھے، اَور لوگ کہتے ہیں، ’اُس میں بدرُوح ہے۔‘ \v 19 اِبن آدمؔ کھاتے پیتے آیا، اَور وہ کہتے ہیں دیکھو، ’یہ کھاؤ اَور شرابی آدمی، محصُول لینے والوں اَور گُنہگاروں کا یار۔‘ مگر حِکمت اَپنے کاموں سے راست ٹھہرتی ہے۔“ \s1 تَوبہ نہ کرنے والے شہروں پر لعنت \p \v 20 تَب یِسوعؔ اُن شہروں کو ملامت کرنے لگے جِن میں حُضُور نے اَپنے سَب سے زِیادہ معجزے دِکھائے تھے لیکن اُنہُوں نے تَوبہ نہ کی تھی۔ \v 21 ”اَے خُرازِینؔ! تُجھ پر افسوس، اَے بیت صیؔدا! تُجھ پر افسوس، کیونکہ جو معجزے تمہارے درمیان دِکھائے گیٔے اگر صُورؔ اَور صیؔدا میں دِکھائے جاتے، تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اَور سَر پر راکھ ڈال کر کب کے تَوبہ کر چُکے ہوتے۔ \v 22 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن صُورؔ اَور صیؔدا کا حال تمہارے حال سے زِیادہ قابل برداشت ہوگا۔ \v 23 اَور تُو اَے کَفرنحُومؔ، کیا تو آسمان تک بُلند کیا جائے گا؟ ہرگز نہیں، بَلکہ تُو عالمِ اَرواح\f + \fr 11‏:23 \fr*\fq عالمِ اَرواح \fq*\ft مُردوں کی دُنیا‏\ft*\f* میں اُتار دیا جائے گا۔ کیونکہ یہ معجزے جو تُجھ میں دِکھائے گیٔے اگر سدُومؔ میں دِکھائے جاتے تو وہ آج کے دِن تک قائِم رہتا۔ \v 24 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن سدُومؔ کا حال تمہارے حال سے زِیادہ قابل برداشت ہوگا۔“ \s1 آسمانی باپ کا حُضُور یِسوعؔ میں ظاہر ہونا \p \v 25 اُسی گھڑی یِسوعؔ نے فرمایا، ”اَے باپ! آسمان اَور زمین کے خُداوؔند! مَیں آپ کی حَمد کرتا ہُوں کہ آپ نے یہ باتیں عالِموں اَور دانِشوروں سے پوشیدہ رکھیں، اَور بچّوں پر ظاہر کیں۔ \v 26 ہاں، اَے باپ! کیونکہ آپ کی خُوشی اِسی میں تھی۔ \p \v 27 ”ساری چیزیں میرے باپ کی طرف سے میرے سُپرد کر دی گئی ہیں۔ اَور سِوا باپ کے بیٹے کو کویٔی نہیں جانتا ہے، اَور سِوا بیٹے کے کویٔی نہیں جانتا کہ باپ کون ہے اَور سِوائے اُس شخص کے جِس پر بیٹا باپ کو ظاہر کرنے کا اِرادہ کرے۔ \p \v 28 ”اَے محنت کشو اَور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگوں، میرے پاس آؤ اَور مَیں تُمہیں آرام بخشوں گا۔ \v 29 میرا جُوا اَپنے اُوپر اُٹھالو اَور مُجھ سے سیکھو، کیونکہ مَیں حلیم ہُوں اَور دِل کا فروتن اَور تمہاری رُوحوں کو آرام ملے گا۔ \v 30 کیونکہ میرا جُوا آسان اَور میرا بوجھ ہلکا ہے۔“ \c 12 \s1 حُضُور یِسوعؔ سَبت کے مالک ہیں \p \v 1 اُس وقت سَبت\f + \fr 12‏:1 \fr*\fq سَبت \fq*\ft ہفتہ کا ساتواں دِن جو یہُودیوں کا مُقدّس، عبادت اَور آرام کا دِن تھا۔ دیکھئے \+xt خُرو 20‏:10‏‑11‏\+xt*‏\ft*\f* کے دِن یِسوعؔ کھیتوں میں سے ہوکر جا رہے تھے۔ آپ کے شاگرد بھُوکے تھے اَور وہ بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔ \v 2 جَب فریسیوں نے یہ دیکھا تو حُضُور سے کہنے لگے، ”دیکھ! تیرے شاگرد وہ کام کر رہے ہیں جو سَبت کے دِن کرنا جائز نہیں۔“ \p \v 3 حُضُور نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ جَب حضرت داویؔد اَور اُن کے ساتھی بھُوکے تھے تو اُنہُوں نے کیا کیا؟ \v 4 حضرت داویؔد خُدا کے گھر میں داخل ہویٔے اَور نذر کی روٹیاں لے کر خُود بھی کھایٔیں اَور اَپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھانے کو دیں، جسے کاہِنوں کے سِوائے کسی اَور کو کھانا شَریعت کے مُطابق روا نہیں تھا۔ \v 5 یا کیا تُم نے توریت میں یہ نہیں پڑھا کہ کاہِنؔ سَبت کے دِن بیت المُقدّس میں سَبت کی بےحُرمتی کرنے کے باوُجُود بے قُصُور رہتے ہیں؟ \v 6 میں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہاں وہ حاضِر ہے جو بیت المُقدّس سے بھی بڑا ہے۔ \v 7 اگر تُم اِن آیات کا معنی جانتے، ’میں قُربانی سے زِیادہ رحم دِلی کو پسند کرتا ہُوں،‘\f + \fr 12‏:7 \fr*\ft \+xt ہوش 6‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* تو تُم بے قُصُوروں کو قُصُوروار نہ ٹھہراتے۔ \v 8 کیونکہ اِبن آدمؔ سَبت کا بھی مالک ہے۔“ \p \v 9 وہاں سے روانہ ہوکر حُضُور اُن کی یہُودی عبادت گاہ میں داخل ہُوئے۔ \v 10 وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ایک ہاتھ سُوکھا ہُوا تھا۔ اُنہُوں نے یِسوعؔ پر اِلزام لگانے کے اِرادے سے یہ پُوچھا، ”کیا سَبت کے دِن شفا دینا جائز ہے؟“ \p \v 11 حُضُور نے اُن سے فرمایا، ”اگر تُم میں سے کسی کے پاس ایک بھیڑ ہو اَور سَبت کے دِن وہ گڑھے میں گِر جائے تو کیا تُم اُسے پکڑکر باہر نہ نکالوگے؟ \v 12 پس اِنسان کی قدر تو بھیڑ سے کہیں زِیادہ ہے! اِس لیٔے سَبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے۔“ \p \v 13 تَب حُضُور نے اُس آدمی سے فرمایا، ”اَپنا ہاتھ بڑھا۔“ اُس نے بڑھایا اَور وہ اُس کے دُوسرے ہاتھ کی طرح بالکُل ٹھیک ہو گیا۔ \v 14 مگر فرِیسی باہر جا کر یِسوعؔ کو ہلاک کرنے کی سازش کرنے لگے۔ \s1 خُدا کا چُنا ہُوا خادِم \p \v 15 جَب یِسوعؔ کو یہ مَعلُوم ہُوا تو وہ اُس جگہ سے روانہ ہویٔے۔ اَور ایک بہت بڑا ہُجوم آپ کے پیچھے چل رہاتھا اَور حُضُور نے اُن میں سے سبھی بیماریوں کو شفا بخشی۔ \v 16 اَور حُضُور نے اُنہیں تاکید کی کہ اِس کے بارے میں دُوسروں سے بَیان نہ کرنا۔ \v 17 تاکہ یَشعیاہ نبی کی مَعرفت کہی گئی یہ بات پُوری ہو جائے: \q1 \v 18 ”یہ میرا خادِم ہے جسے مَیں نے چُناہے، \q2 میرا محبُوب ہے جِس سے میرا دِل خُوش ہے؛ \q1 مَیں اَپنی رُوح اُس پر نازل کروں گا، \q2 اَور وہ غَیریہُودیوں میں اِنصاف کا اعلان کرےگا۔ \q1 \v 19 وہ نہ تو جھگڑا کرےگا نہ شور مچایٔےگا؛ \q2 اَور راہوں میں کویٔی بھی اُس کی آواز نہ سُنے گا۔ \q1 \v 20 وہ کُچلے ہُوئے سَرکنڈے کو نہ توڑے گا، \q2 نہ ٹمٹماتے ہُوئے دئیے کو بُجھائے گا، \q1 جَب تک کہ اِنصاف کو فتح تک نہ پہُنچا دے۔ \q2 \v 21 اَور غَیریہُودیوں کی اُمّید اُس کے نام میں ہوگی۔“\f + \fr 12‏:21 \fr*\ft \+xt یَشع 42‏:1‏‑4‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 حُضُور یِسوعؔ اَور بَعل زبُول \p \v 22 تَب لوگ ایک اَندھے اَور گُونگے آدمی کو جِس میں بدرُوح تھی، یِسوعؔ کے پاس لایٔے اَور حُضُور نے اُسے اَچھّا کر دیا۔ چنانچہ وہ دیکھنے اَور بولنے لگا۔ \v 23 اَور سَب لوگ حیران ہوکر کہنے لگے، ”کہیں یہ اِبن داویؔد تو نہیں ہیں؟“ \p \v 24 لیکن جَب فریسیوں نے یہ بات سُنی تو کہا، ”یہ بدرُوحوں کے رہنما بَعل زبُول کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتا ہے۔“ \p \v 25 یِسوعؔ نے اُن کے خیالات جان کر اُن سے فرمایا، ”اگر کسی سلطنت میں پھوٹ پڑ جائے تو وہ مِٹ جاتی ہے، اَور جِس شہر یا گھر میں پھوٹ پڑ جائے تو وہ بھی قائِم نہیں رہے گا۔ \v 26 اگر شیطان ہی شیطان کو باہر نکالنے لگے تو وہ آپ ہی اَپنا مُخالف ہو جائے گا، پھر اُس کی سلطنت کیسے قائِم رہ سکتی ہے؟ \v 27 اگر مَیں بَعل زبُول کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتا ہُوں تو تمہارے شاگرد اُنہیں کِس کی مدد سے نکالتے ہیں؟ پس وُہی تمہارے مُنصِف ہوں گے۔ \v 28 لیکن اگر مَیں خُدا کے رُوح کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتا ہُوں تو خُدا کی بادشاہی تمہارے درمیان آ پہُنچی۔ \p \v 29 ”یا کیسے، یہ ممکن ہو سَکتا ہے کہ کویٔی کسی زورآور شخص کے گھر میں گھُس کر اُس کا مال و اَسباب لُوٹ لے؟ جَب تک کہ پہلے اُس زورآور شخص کو باندھ نہ لے؟ تبھی وہ اُس کا گھر لُوٹ سَکتا ہے۔ \p \v 30 ”جو میرے ساتھ نہیں وہ میرا مُخالف ہے اَورجو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا، وہ بکھیرتا ہے۔ \v 31 اِس لیٔے میں تُم سے کہتا ہُوں کہ آدمیوں کا ہر گُناہ اَور کُفر تو مُعاف کیا جائے گا لیکن جو پاک رُوح کے خِلاف کُفر بکے گا وہ ہرگز نہ بخشا جائے گا۔ \v 32 جو کویٔی اِبن آدمؔ کے خِلاف کُچھ کہے گا تو اُسے مُعاف کر دیا جائے گا لیکن جو پاک رُوح کے خِلاف کُفر بکے گا تو اُسے نہ تو اِس دُنیا میں اَور نہ آنے والی دُنیا میں بخشا جائے گا۔ \p \v 33 ”اگر درخت اَچھّا ہے تو اُس کا پھل بھی اَچھّا ہی ہوگا اَور اگر درخت اَچھّا نہیں ہوگا تو اُس کا پھل بھی اَچھّا نہیں ہوگا، کیونکہ درخت اَپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ \v 34 اَے زہریلے سانپ کے بچّو! تُم بُرے ہوکر کویٔی اَچھّی بات کیسے کہہ سکتے ہو؟ کیونکہ جو دِل میں بھرا ہوتاہے وُہی زبان پر آتا ہے۔ \v 35 اَچھّا آدمی اَپنے اَندر کے اَچھّے خزانہ سے اَچھّی چیزیں باہر نکالتا ہے اَور بُرا آدمی اَپنے اَندر کے بُرے خزانہ سے بُری چیزیں باہر لاتا ہے۔ \v 36 لہٰذا میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِنصاف کے دِن لوگوں کو اَپنی کہی ہویٔی ہر بے فُضول باتوں کا حِساب دینا ہوگا۔ \v 37 کیونکہ تُم اَپنی باتوں کے باعث راستباز یا قُصُوروار ٹھہرائے جاؤگے۔“ \s1 حضرت يونسؔ کا نِشان \p \v 38 تَب بعض فرِیسی اَور شَریعت کے عُلما نے کہا، ”اَے اُستاد محترم! ہم آپ سے کویٔی الٰہی نِشان دیکھنا چاہتے ہیں۔“ \p \v 39 لیکن حُضُور نے جَواب دیا، ”اِس زمانہ کے بدکار اَور زناکار لوگ نِشان دیکھنا چاہتے ہیں! مگر اُنہیں حضرت يونسؔ نبی کے نِشان کے سِوا کویٔی اَور الٰہی نِشان نہ دیا جائے گا۔ \v 40 کیونکہ جِس طرح حضرت يونسؔ تین دِن اَور تین رات بھاری بھر کم مچھلی کے پیٹ میں رہے، اُسی طرح اِبن آدمؔ بھی تین دِن اَور تین رات زمین کے اَندر رہے گا۔ \v 41 نینوہؔ کے لوگ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوکر اُنہیں مُجرم ٹھہرائیں گے، اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے حضرت يونسؔ کی مُنادی کی وجہ سے تَوبہ کرلی تھی اَور دیکھو! یہاں وہ مَوجُود ہے جو يونسؔ سے بھی بڑا ہے۔ \v 42 جُنوب کی ملِکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوکر اُنہیں مُجرم ٹھہرائے گی کیونکہ وہ بڑی دُور سے حضرت شُلومونؔ کی حِکمت سُننے کے لیٔے آئی تھی اَور دیکھو یہاں حضرت شُلومونؔ سے بھی بڑا مَوجُود ہے۔ \p \v 43 ”جَب کسی آدمی میں سے بدرُوح نکل جاتی ہے تو وہ سُوکھنے مقاموں میں جا کر آرام ڈھونڈتی ہے اَور جَب نہیں پاتی۔ \v 44 تو کہتی ہے، ’میں اَپنے اُسی گھر میں پھر واپس چلی جاؤں گی جہاں سے میں نکلی تھی۔‘ اَور واپس آکر اُسے صَاف سُتھرا اَور آراستہ پاتی ہے۔ \v 45 تَب وہ جا کر اَپنے سے بھی بدتر اَپنے ساتھ سات اَور بدرُوحوں کو ساتھ لے آتی ہے اَور وہ اَندر جا کر اُس میں رہنے لگتی ہیں۔ اَور اُس آدمی کی آخِری حالت پہلے سے بھی زِیادہ بُری ہو جاتی ہے۔ اِس زمانے کے بُرے لوگوں کا حال بھی اَیسا ہی ہوگا۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کے اصل ماں اَور بھایٔی \p \v 46 یِسوعؔ ہُجوم سے ابھی بات کر ہی رہے تھے کہ حُضُور کی ماں اَور اُن کے بھایٔی اُن سے مُلاقات کرنے کے لیٔے وہاں پہُنچے اَور باہر کھڑے ہُوئے تھے۔ \v 47 کسی نے حُضُور کو خبر دی کہ دیکھئے، ”آپ کی ماں اَور آپ کے بھایٔی باہر کھڑے ہیں اَور آپ سے مُلاقات کرنا چاہتے ہیں۔“ \p \v 48 حُضُور نے خبر لانے والے سے فرمایا، ”کون ہے میری ماں اَور کون ہیں میرا بھایٔی؟“ \v 49 تَب حُضُور نے اَپنے شاگردوں کی طرف اِشارہ کرکے فرمایا، ”دیکھو! یہ میری ماں اَور میرے بھایٔی ہیں۔ \v 50 کیونکہ جو کویٔی میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلے وُہی میرا بھایٔی، میری بہن اَور میری ماں ہے۔“ \c 13 \s1 بیج بونے والے کی تمثیل \p \v 1 اُسی دِن یِسوعؔ گھر سے باہر نکل کر جھیل کے کنارے جا بیٹھے۔ \v 2 حُضُور کے چاروں طرف لوگوں کااِتنا ہُجوم جمع ہو گیا کہ یِسوعؔ ایک کشتی میں جا بیٹھے اَور سارا ہُجوم کنارے پر ہی کھڑا رہا۔ \v 3 تَب حُضُور اُن سے تمثیلوں میں بہت سِی باتیں یُوں کہنے لگے: ”ایک بیج بونے والا بیج بونے نِکلا۔ \v 4 بوتے وقت کُچھ بیج، راہ کے کنارے، گِرے اَور پرندوں نے آکر اُنہیں چُگ لیا۔ \v 5 کُچھ پتھریلی زمین پر گِرے جہاں مٹّی کم تھی۔ چونکہ مٹّی گہری نہ تھی، وہ جلد ہی اُگ آئے۔ \v 6 لیکن جَب سُورج نِکلا، تو جَل گیٔے اَور جڑ نہ پکڑنے کے باعث سُوکھ گیٔے۔ \v 7 کچھ بیج جھاڑیوں میں گِرے، اَور جھاڑیوں نے پھیل کر اُنہیں دبا لیا۔ \v 8 لیکن کُچھ اَچھّی زمین پر گِرے اَور پھل لایٔے، کُچھ سَو گُنا، کُچھ ساٹھ گُنا، کُچھ تیس گُنا۔ \v 9 جِس کے پاس سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔“ \p \v 10 تَب شاگردوں نے یِسوعؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ لوگوں سے تمثیلوں میں باتیں کیوں کرتے ہیں؟“ \p \v 11 حُضُور نے جَواب دیا، ”تُمہیں تو آسمان کی بادشاہی کے رازوں کو سمجھنے کی قابلیّت دی گئی ہے، لیکن اُنہیں نہیں دی گئی ہے۔“ \v 12 کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے اَور بھی دیا جائے گا اَور اُس کے پاس اِفراط سے ہوگا لیکن جِس کے پاس نہیں ہے، اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے، لے لیا جائے گا۔ \v 13 میں اُن سے تمثیلوں میں اِس لیٔے بات کرتا ہُوں: \q1 ”کیونکہ وہ دیکھتے ہویٔے بھی، کُچھ نہیں دیکھتے؛ \q2 اَور سُنتے ہویٔے بھی، کُچھ نہیں سمجھتے۔“ \m \v 14 یَشعیاہ نبی کی یہ پیشن گوئی اُن کے حق میں پُوری ہوتی ہے: \q1 ” ’تُم سُنتے تو رہوگے لیکن سمجھوگے نہیں؛ \q2 دیکھتے تو رہوگے لیکن پہچان نہ پاؤگے۔ \q1 \v 15 کیونکہ اِس قوم کے دِل شکستہ ہو گئے ہیں؛ \q2 وہ اُونچا سُننے لگے ہیں، \q2 اَور اُنہُوں نے اَپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ \q1 کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُن کی آنکھیں دیکھ لیں، \q2 اَور اُن کے کان سُن لیں، \q2 اَور اُن کے دِل سمجھ لیں، \q1 اَور وہ میری طرف پھریں، اَور مَیں اُنہیں شفا بخشوں۔‘\f + \fr 13‏:15 \fr*\ft \+xt یَشع 6‏:9‏،10‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 16 لیکن تمہاری آنکھیں مُبارک ہیں کیونکہ وہ دیکھتی ہیں اَور تمہارے کان مُبارک ہیں کیونکہ وہ سُنتے ہیں۔ \v 17 کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بہت سے نبیوں اَور راستبازوں کی یہ آرزُو تھی کہ جو تُم دیکھتے ہو وہ بھی دیکھیں مگر نہ دیکھ سکے اَورجو تُم سُنتے ہو سُنیں، مگر نہ سُن سکے۔ \p \v 18 ”اَب بیج بونے والے کی تمثیل کے معنی سُنو: \v 19 جَب کویٔی آسمانی بادشاہی کا پیغام سُنتا ہے لیکن سمجھتا نہیں تو جو بیج اُس کے دِل میں بویا گیا تھا، شیطان آتا ہے اَور اُسے چھین لے جاتا ہے۔ یہ وُہی بیج ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔ \v 20 اَورجو بیج پتھریلی زمین پر گرا، یہ اُس شخص کی مانِند ہے جو کلام کو سُنتے ہی اُسے خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔ \v 21 لیکن وہ اُس کے اَندر جڑ نہیں پکڑ پاتا اَور تھوڑے دِنوں تک ہی قائِم رہ پاتاہے۔ کیونکہ جَب کلام کے سبب سے ظُلم یا مُصیبت آتی ہے تو وہ فوراً گِر پڑتا ہے۔ \v 22 اَور جھاڑیوں میں گِرنے والے بیج سے مُراد وہ ہیں جو کلام کو سُنتے تو ہیں لیکن دُنیا کی فکر اَور دولت کا فریب اُسے دبا دیتے ہیں اَور وہ پھل نہیں لا پاتاہے۔ \v 23 لیکن اَچھّی زمین میں بوئے گیٔے بیج، وہ لوگ ہیں جو کلام کو سُنتے اَور سمجھتے ہیں اَور پھل لاتے ہیں، کویٔی سَو گُنا، کویٔی ساٹھ گُنا اَور کویٔی تیس گُنا۔“ \s1 زہریلی بُوٹیوں کی تمثیل \p \v 24 یِسوعؔ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی اُس شخص کی مانِند ہے جِس نے اَپنے کھیت میں اَچھّا بیج بویا۔ \v 25 لیکن جَب لوگ سو رہے تھے تو اُس کا دُشمن آیا اَور گیہُوں میں زہریلی بُوٹیوں کا بیج بو گیا۔ \v 26 پس جَب پتّیاں نکلیں اَور بالیں آئیں تو وہ زہریلی بُوٹیاں بھی نموُدار ہو گئیں۔ \p \v 27 ”مالک کے خادِموں نے آکر اُس سے کہا، ’حُضُور، کیا آپ نے اَپنے کھیت میں اَچھّا بیج نہیں بویا تھا؟ پھر یہ زہریلی بُوٹیاں کہاں سے آ گئیں؟‘ \p \v 28 ”مالک نے جَواب دیا، ’یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔‘ \p ”تَب خادِموں نے مالک سے پُوچھا، ’کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑ پھینکیں؟‘ \p \v 29 ”لیکن آپ نے فرمایا نہیں، ’کہیں اَیسا نہ ہو کہ زہریلی بُوٹیاں اُکھاڑتے وقت تُم گیہُوں کو بھی نُقصان پہُنچا بیٹھو۔ \v 30 کٹائی تک دونوں کو اِکٹھّا بڑھنے دو اَور کٹائی کے وقت مَیں کٹائی کرنے والوں سے کہہ دُوں گا کہ پہلے زہریلی بُوٹیوں کو جمع کرو اَور جَلانے کے لیٔے اُن کے گٹھّے باندھ لو؛ اَور گیہُوں کو میرے کھتّے میں جمع کر دو۔‘ “ \s1 سرسوں کے بیج اَور خمیر کی تمثیل \p \v 31 حُضُور نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانِند ہے، جسے ایک آدمی نے لیا اَور اَپنے کھیت میں بو دیا۔ \v 32 حالانکہ یہ سَب بیجوں میں سَب سے چھوٹا ہوتاہے مگر جَب بڑھتا ہے تو، باغیچہ کے پَودوں میں سَب سے بڑا ہو جاتا ہے اَور گویا اَیسا درخت بَن جاتا ہے کہ ہَوا کے پرندے آکر اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرنے لگتے ہیں۔“ \p \v 33 حُضُور نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سُنایٔی: ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانِند ہے جسے ایک خاتُون نے لے کر 27 کِلو آٹے میں مِلا دیا اَور یہاں تک کہ سارا آٹا خمیر ہو گیا۔“ \p \v 34 یہ ساری باتیں یِسوعؔ نے ہُجوم سے تمثیلوں میں کہیں؛ اَور بغیر تمثیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتے تھے۔ \v 35 تاکہ جو بات نبی کی مَعرفت کہی گئی تھی وہ پُوری ہو جائے: \q1 ”میں تمثیلوں کے لیٔے اَپنا مُنہ کھولوں گا، \q2 اَور وہ باتیں بتاؤں گا جو بِنائے عالَم کے وقت سے پوشیدہ رہی ہیں۔“\f + \fr 13‏:35 \fr*\ft \+xt زبُور 78‏:2‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 زہریلی بُوٹیوں کی تمثیل کا مطلب \p \v 36 تَب یِسوعؔ ہُجوم سے جُدا ہوکر گھر کے اَندر چلے گیٔے اَور حُضُور کے شاگرد اُن کے پاس آکر کہنے لگے، ”ہمیں زہریلی بُوٹیوں کی تمثیل کا معنی سمجھا دیجئے۔“ \p \v 37 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جو اَچھّا بیج بوتا ہے وہ اِبن آدمؔ ہے۔ \v 38 کھیت یہ دُنیا ہے اَور اَچھّے بیج سے مُراد ہے آسمانی بادشاہی کے فرزند، زہریلی بُوٹیاں شیطان کے فرزند ہیں۔ \v 39 اَور دُشمن جِس نے اُنہیں بویا، وہ شیطان ہے۔ کٹائی کے معنی ہے دُنیا کا آخِر اَور کٹائی کرنے والے فرشتے ہیں۔ \p \v 40 ”جِس طرح زہریلی بُوٹیاں جمع کی جاتی ہیں اَور آگ میں جَلایٔے جاتی ہیں، اُسی طرح دُنیا کے آخِر میں ہوگا۔ \v 41 اِبن آدمؔ اَپنے فرشتوں کو بھیجے گا اَور وہ اُس کی بادشاہی میں سے سبھی ٹھوکر کھِلانے والی چیزوں اَور بدکاروں کو جمع کر لیں گے۔ \v 42 اَور اُنہیں آگ کی بھٹّی میں پھینک دیں گے، جہاں رونا اَور دانت پیسنا جاری رہے گا۔ \v 43 اُس وقت راستباز اَپنے باپ کی بادشاہی میں سُورج کی مانِند چمکیں گے۔ جِس کے سُننے کے کان ہُوں وہ سُن لے۔ \s1 پوشیدہ خزانے اَور موتی کی تمثیل \p \v 44 ”آسمان کی بادشاہی کسی کھیت میں چھپے ہویٔے اُس خزانہ کی مانِند ہے جسے کسی شخص نے پا کر پھر سے کھیت میں چھُپا دیا پھر خُوشی کے مارے جا کر اَپنا سَب کُچھ بیچ کر اُس کھیت کو خرید لیا۔ \p \v 45 ”پھر آسمان کی بادشاہی اُس سوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتیوں کی تلاش میں تھا۔ \v 46 جَب اُسے ایک بیش قیمتی موتی مِلا تو اُس نے جا کر اَپنا سَب کُچھ بیچ دیا اَور اُسے خرید لیا۔ \s1 جال کی تمثیل \p \v 47 ”پھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جو جھیل میں ڈالا گیا اَور ہر قِسم کی مچھلیاں سمیٹ لایا۔ \v 48 اَور جَب بھر گیا تو ماہی گیر اُسے کنارے پر کھینچ لایٔے؛ اَور بیٹھ کر اَچھّی اَچھّی مچھلیوں کو ٹوکروں میں جمع کر لیا اَورجو خَراب تھیں اُنہیں پھینک دیا۔ \v 49 دُنیا کے آخِر میں بھی اَیسا ہی ہوگا۔ فرشتے آئیں گے اَور بدکاروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے۔ \v 50 اَور اُنہیں آگ کی بھٹّی میں پھینک دیں گے، جہاں رونا اَور دانت پیسنا جاری رہے گا۔ \p \v 51 ”یِسوعؔ نے پُوچھا، کیا تُم یہ سَب باتیں سمجھ گیٔے؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”جی ہاں۔“ \p \v 52 تَب حُضُور نے اُن سے فرمایا، ”شَریعت کا ہر عالِم جو آسمانی بادشاہی کا شاگرد بنا ہے، وہ اُس گھر کے مالک کی مانِند ہے جو اَپنے ذخیرہ سے نئی اَور پُرانی، دونوں چیزیں نکالتا ہے۔“ \s1 نبی کی بےقدری \p \v 53 جَب یِسوعؔ یہ تمثیلیں سُنا چُکے تو وہاں سے روانہ ہویٔے۔ \v 54 اَور اَپنے شہر میں واپس آکر وہاں کے یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دینے لگے، اَور لوگ حُضُور کی تعلیم سُن کر حیران ہُوئے۔ ”اَور کہنے لگے یہ حِکمت اَور معجزے اِس شخص کو کہاں سے حاصل ہویٔے؟ \v 55 کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اُنہُوں نے سوال کیا، کیا اِس کی ماں کا نام مریمؔ نہیں اَور کیا یعقوب، یُوسیفؔ، شمعُونؔ اَور یہُوداہؔ اِس کے بھایٔی نہیں؟ \v 56 اَور کیا اِس کی سَب بہنیں ہمارے درمیان نہیں رہتیں؟ پھر اِسے یہ سَب کیسے حاصل ہو گیا؟“ \v 57 پھر اُنہُوں نے اُن باتوں کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ \p لیکن یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”نبی کی بےقدری اُس کے اَپنے شہر اَور گھر کے سِوا اَور کہیں نہیں ہوتی ہے۔“ \p \v 58 چنانچہ حُضُور نے اُن کی بےاِعتقادی کے سبب سے وہاں زِیادہ معجزے نہیں دِکھائے۔ \c 14 \s1 حضرت یُوحنّا کا قتل \p \v 1 اُس وقت ہیرودیسؔ نے جو مُلک کے چوتھے حِصّہ پر حُکومت کرتا تھا یِسوعؔ کی شہرت سُنی، \v 2 اَور اَپنے خادِموں سے فرمایا، ”یہ یُوحنّا پاک غُسل دینے والے؛ جو مُردوں میں سے جی اُٹھے ہیں! اَور اِسی لیٔے تو اُن میں معجزے دِکھانے کی قُدرت ہے۔“ \p \v 3 اصل میں ہیرودیسؔ نے یُوحنّا کو اَپنے بھایٔی فِلِپُّسؔ کی بیوی، ہیرودِیاسؔ کی وجہ سے پکڑواکر بندھوایا اَور قَیدخانہ میں ڈال دیا تھا۔ \v 4 کیونکہ یُوحنّا ہیرودیسؔ سے بار بار کہہ رہے تھے کہ: ”تُمہیں ہیرودِیاسؔ کو اَپنی بیوی بنا کر رکھنا جائز نہیں۔“ \v 5 اَور ہیرودیسؔ، یُوحنّا کو قتل کرنا چاہتا تھا لیکن عوام سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ یُوحنّا کو نبی مانتے تھے۔ \p \v 6 ہیرودیسؔ کی وِلادت ہیرودیسؔ کی سال گِرہ کے جَشن میں ہیرودِیاسؔ کی بیٹی نے مہمانوں کے سامنے ناچ کر ہیرودیسؔ کو بہت خُوش کیا \v 7 اَور ہیرودیسؔ نے قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کیا کہ تُو جو چاہے مانگ لے، مَیں تُجھے دُوں گا۔ \v 8 لڑکی نے اَپنی ماں کے سِکھانے پر کہا، ”مُجھے یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کا سَر تھال میں یہاں چاہئے۔“ \v 9 یہ سُن کر بادشاہ کو افسوس ہُوا، لیکن وہ مہمانوں کے سامنے قَسم دے چُکاتھا، اُس نے حُکم دیا کہ لڑکی کو یُوحنّا کا سَر دے دیا جائے۔ \v 10 چنانچہ اُس نے کسی کو قَیدخانہ میں بھیج کر یُوحنّا کا سَر قلم کروا دیا \v 11 اَور یُوحنّا کا سَر تھال میں رکھ کر لایا گیا اَور لڑکی کو دے دیا۔ اَور وہ اُسے اَپنی ماں کے پاس لے گئی۔ \v 12 تَب یُوحنّا کے شاگرد آئے اَور اُن کی لاش اُٹھاکر لے گیٔے اَور اُنہیں دفن کر دیا اَور جا کر یِسوعؔ کو خبر دی۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا پانچ ہزار کو کھِلانا \p \v 13 جَب یِسوعؔ نے یہ خبر سُنی تو وہ کشتی کے ذریعہ ایک ویران جگہ کی طرف روانہ ہویٔے۔ اَور ہُجوم کو پتہ چلا تو لوگ شہروں سے اِکٹھّے ہوکر پیدل ہی آپ کے پیچھے چل دئیے۔ \v 14 جَب یِسوعؔ کشتی سے کنارے پر اُترے تو آپ نے ایک بڑے ہُجوم کو دیکھا، اَور آپ کو اُن پر بڑا ترس آیا اَور آپ نے اُن بیماریوں کو شفا بخشی۔ \p \v 15 جَب شام ہُوئی تو آپ کے شاگرد آپ کے پاس آکر کہنے لگے، ”یہ ایک ویران جگہ ہے اَور کافی دیر بھی ہو چُکی ہے، اِس لیٔے ہُجوم کو رخصت کر دیجئے تاکہ وہ گاؤں میں جا کر اَپنے لیٔے کھانا خرید سکیں۔“ \p \v 16 یِسوعؔ نے فرمایا، ”اُنہیں جانے کی ضروُرت نہیں، تُم ہی اُنہیں کُچھ کھانے کو دو۔“ \p \v 17 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یہاں ہمارے پاس صِرف پانچ روٹیاں اَور دو مچھلیاں ہیں۔“ \p \v 18 حُضُور نے فرمایا، ”اُنہیں یہاں میرے پاس لے آؤ۔“ \v 19 تَب حُضُور نے لوگوں کو گھاس پر بیٹھ جانے کا حُکم دیا اَور پانچ روٹیاں اَور دو مچھلیاں لے کر آسمان کی طرف نظر اُٹھاکر، اُن پر برکت مانگی پھر آپ نے روٹیوں کے ٹکڑے توڑ کر شاگردوں کو دئیے، اَور شاگردوں نے اُنہیں لوگوں کو دیا۔ \v 20 سَب لوگ کھا کر سیر ہو گئے اَور بچے ہویٔے ٹُکڑوں کی بَارہ ٹوکریاں بھر کر اُٹھائی گئیں۔ \v 21 کھانے والوں کی تعداد عورتوں اَور بچّوں کے علاوہ تقریباً پانچ ہزار مَردوں کی تھی۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا پانی پر چلنا \p \v 22 اِس کے فوراً بعد یِسوعؔ نے شاگردوں کو حُکم دیا کہ تُم کشتی میں بیٹھ کر مُجھ سے پہلے جھیل کے پار چلے جاؤ اَور جَب تک میں ہُجوم کو رخصت کرکے آتا ہُوں۔ \v 23 اُنہیں رخصت کرنے کے بعد وہ تنہائی میں دعا کرنے کے لیٔے ایک پہاڑی پر چلےگئے۔ اَور رات ہو چُکی تھی اَور وہ وہاں تنہا تھے۔ \v 24 اَور اُس وقت کشتی کنارے سے کافی دُور پہُنچ چُکی تھی اَور مُخالف ہَوا کے باعث لہروں سے ڈگمگا رہی تھی۔ \p \v 25 رات کے چوتھے پہر\f + \fr 14‏:25 \fr*\fq چوتھے پہر \fq*\ft یعنی \ft*\fqa رات کے تقریباً تین بجے کا وقت۔‏\fqa*\f* کے قریب یِسوعؔ جھیل پر چلتے ہویٔے اُن کے پاس پہُنچے۔ \v 26 جَب شاگردوں نے حُضُور کو جھیل پر چلتے دیکھا تو گھبرا گیٔے اَور کہنے لگے، ”یہ تو کویٔی بھُوت ہے“ اَور ڈر کے مارے چِلّانے لگے۔ \p \v 27 لیکن یِسوعؔ نے اُن سے فوراً کلام کیا، ”حوصلہ رکھو! میں ہُوں۔ ڈرو مت۔“ \p \v 28 پطرس نے جَواب دیا، ”اَے خُداوؔند، اگر آپ ہی ہیں تو مُجھے حُکم دیں کہ میں بھی پانی پر چل کر آپ کے پاس آؤں۔“ \p \v 29 یِسوعؔ نے فرمایا، ”آ۔“ \p چنانچہ پطرس کشتی سے اُتر کر یِسوعؔ کے پاس پانی پر چل کر جانے لگا۔ \v 30 مگر جَب اُس نے ہَوا کا زور دیکھا تو ڈر گیا اَور ڈُوبنے لگا، تَب اُس نے چِلّاکر کہا، ”اَے خُداوؔند، مُجھے بچائیے۔“ \p \v 31 یِسوعؔ نے فوراً اَپنا ہاتھ بڑھایا اَور پطرس کو پکڑ لیا اَور فرمایا، ”اَے کم اِعتقاد، تُونے شک کیوں کیا؟“ \p \v 32 اَور جَب وہ دونوں کشتی میں چڑھ گیٔے اَور ہَوا تھم گئی۔ \v 33 تَب جو کشتی میں تھے اُنہُوں نے حُضُور کو یہ کہتے ہویٔے سَجدہ کیا، ”آپ یقیناً خُدا کے بیٹے ہیں۔“ \p \v 34 جھیل کو پار کرنے کے بعد، وہ گنیسرتؔ کے علاقہ میں پہُنچے۔ \v 35 اَور جَب وہاں کے لوگوں نے یِسوعؔ کو پہچان لیا اَور آس پاس کے سارے علاقہ میں خبر کر دی۔ اَور لوگ سَب بیماریوں کو حُضُور کے پاس لے آئے \v 36 اَور وہ مِنّت کرنے لگے کہ اُنہیں اَپنی پوشاک کا کنارہ ہی چھُو لینے دیں اَور جِتنوں نے چھُوا، وہ بالکُل اَچھّے ہو گئے۔ \c 15 \s1 پاک اَور ناپاک \p \v 1 تَب بعض فرِیسی اَور شَریعت کے عالِم یروشلیمؔ سے یِسوعؔ کے پاس آئے اَور کہنے لگے، \v 2 ”آپ کے شاگرد بُزرگوں کی روایت کے خِلاف کیوں چلتے ہیں؟ اَور کھانے سے پہلے اَپنے ہاتھ نہیں دھوتے؟“ \p \v 3 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم اَپنی روایت سے خُدا کے حُکم کی خِلاف ورزی کیوں کرتے ہو؟ \v 4 کیونکہ خُدا نے فرمایاہے، ’تُم اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا‘\f + \fr 15‏:4 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:12‏؛ اِست 5‏:16‏\+xt*‏\ft*\f* اَور ’جو کویٔی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضروُر مار ڈالا جائے۔‘\f + \fr 15‏:4 \fr*\ft \+xt خُرو 21‏:17؛ اَحبا 20‏:9‏\+xt*‏\ft*\f* \v 5 مگر تُم کہتے ہو کہ اگر کویٔی اَپنے باپ یا ماں سے کہے کہ جو کُچھ آپ کو مُجھ سے مدد کے لیٔے اِستعمال ہونا تھا وہ خُدا کو نذر ہو چُکی ہے، \v 6 تو اُس پر اَپنے ’باپ یا ماں کی عزّت کرنا‘ فرض نہیں ہے۔ یُوں تُم نے اَپنی روایت سے خُدا کا کلام ردّ کر دیا ہے۔ \v 7 اَے ریاکاروں! حضرت یَشعیاہ نبی نے تمہارے بارے میں کیا خُوب نبُوّت کی ہے: \q1 \v 8 ” ’یہ اُمّت زبان سے تو میری تعظیم کرتی ہے، \q2 مگر اِن کا دِل مُجھ سے دُور ہے۔ \q1 \v 9 یہ لوگ بے فائدہ میری پرستش کرتے ہیں؛ \q2 کیونکہ آدمیوں کے حُکموں کی تعلیم دیتے ہیں۔‘\f + \fr 15‏:9 \fr*\ft \+xt یَشع 29‏:13‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 10 یِسوعؔ نے ہُجوم کو اَپنے پاس بُلاکر فرمایا، ”میری بات سُنو اَور سمجھنے کی کوشش کرو۔ \v 11 جو چیز اِنسان کے مُنہ میں جاتی ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کرتی، لیکن جو اُس کے مُنہ سے نکلتی ہے، وُہی اُسے ناپاک کرتی ہے۔“ \p \v 12 تَب شاگردوں نے حُضُور کے پاس آکر کہا، ”کیا آپ جانتے ہیں کہ فریسیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی ہے؟“ \p \v 13 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا، اُسے جڑ سے اُکھاڑ دیا جائے گا۔ \v 14 اُن کی پروا نہ کرو؛ وہ اَندھے رہنما ہیں۔ اَور اگر ایک اَندھا دُوسرے اَندھے کی رہنمائی کرنے لگے تو وہ دونوں گڑھے میں جا گِریں گے۔“ \p \v 15 پطرس نے گزارش کی، ”یہ تمثیل ہمیں سمجھا دیجئے۔“ \p \v 16 ”کیا تُم ابھی تک ناسمجھ ہو؟“ یِسوعؔ نے پُوچھا۔ \v 17 ”کیا تُم نہیں جانتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا ہے اَور پھر بَدن سے خارج ہوکر باہر نکل جاتا ہے؟ \v 18 مگر جو باتیں مُنہ سے نکلتی ہیں، وہ دِل سے نکلتی ہیں اَور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ \v 19 کیونکہ بُرے خیال، قتل، زنا، جنسی بدفعلی، چوری، کُفر، جھُوٹی گواہی، دِل ہی سے نکلتی ہیں۔ \v 20 یہ اَیسی باتیں ہیں جو اِنسان کو ناپاک کرتی ہیں؛ لیکن بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھا لینا اِنسان کو ناپاک نہیں کرتا۔“ \s1 کنعانی خاتُون کا ایمان \p \v 21 پھر یِسوعؔ وہاں سے نکل کر صُورؔ اَور صیؔدا کے علاقہ کو روانہ ہویٔے۔ \v 22 اَور اُس علاقہ کی ایک کنعانی خاتُون حُضُور کے پاس آئی اَور پُکار کر کہنے لگی، ”اَے خُداوؔند، اِبن داویؔد، مُجھ پر رحم کر۔ میری بیٹی میں بدرُوح ہے جو اُسے بہت ستاتی ہے۔“ \p \v 23 مگر حُضُور نے اُسے کویٔی جَواب نہ دیا۔ لہٰذا حُضُور کے شاگرد پاس آکر آپ سے مِنّت کرنے لگے، ”اُسے رخصت کر دیجئے کیونکہ وہ ہمارے پیچھے چِلاّتے ہویٔے آ رہی ہے۔“ \p \v 24 حُضُور نے جَواب دیا، ”میں اِسرائیلؔ کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے سِوا کسی اَور کے پاس نہیں بھیجا گیا ہُوں۔“ \p \v 25 مگر اُس نے آکر حُضُور کو سَجدہ کرکے کہنے لگی، ”اَے خُداوؔند، میری مدد کر!“ \p \v 26 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”بچّوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا مُناسب نہیں ہے۔“ \p \v 27 ”ہاں خُداوؔند، کیونکہ کُتّے بھی اُن ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالکوں کی میز سے نیچے گِرتے ہیں۔“ \p \v 28 اِس پر یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اَے خاتُون، تیرا ایمان بہت بڑا ہے! تیری اِلتجا قبُول ہُوئی۔“ اَور اُس کی بیٹی نے اُسی وقت شفا پائی۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا چار ہزار کو کھِلانا \p \v 29 یِسوعؔ وہاں سے نکل کر صُوبہ گلِیل کی جھیل سے ہوتے ہویٔے پہاڑ پر چڑھ کر وہیں بیٹھ گیٔے۔ \v 30 اَور ایک بڑا ہُجوم، اَندھوں، لنگڑوں، لُولوں، گُونگوں اَور کیٔی دُوسرے بیماریوں کو ساتھ لے کر آیا اَور اُنہیں حُضُور کے قدموں میں رکھ دیا اَور حُضُور نے اُنہیں شفا بخشی۔ \v 31 چنانچہ جَب لوگوں نے دیکھا کہ گُونگے بولتے ہیں، لُولے تندرست ہوتے ہیں، لنگڑے چلتے ہیں اَور اَندھے دیکھتے ہیں تو بڑے حیران ہُوئے اَور اِسرائیلؔ کے خُدا کی تمجید کی۔ \p \v 32 اَور یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں کو اَپنے پاس بُلایا اَور اُن سے فرمایا، ”مُجھے اِن لوگوں پر ترس آتا ہے؛ کیونکہ یہ تین دِن سے برابر میرے ساتھ ہیں اَور اِن کے پاس کھانے کو کُچھ نہیں رہا۔ میں اِنہیں بھُوکا ہی رخصت کرنا نہیں چاہتا، کہیں اَیسا نہ ہو کہ یہ راستے میں ہی بے ہوش ہو جایٔیں۔“ \p \v 33 آپ کے شاگردوں نے جَواب دیا، ”اِس بیابان میں اِتنی روٹیاں کہاں سے لائیں کہ اِتنے بڑے ہُجوم کو کھِلا کر سیر کریں؟“ \p \v 34 یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”سات، اَور تھوڑی سِی چُھوٹی مچھلیاں ہیں۔“ \p \v 35 یِسوعؔ نے ہُجوم سے فرمایا کہ سَب زمین پر بیٹھ جایٔیں۔ \v 36 اَور حُضُور نے وہ سات روٹیاں اَور مچھلیاں لے کر خُدا کا شُکر اَدا کیا، اَور اُن کے ٹکڑے کیٔے اَور اُنہیں شاگردوں کو دیتے گیٔے اَور شاگردوں نے اُنہیں لوگوں کو دیا۔ \v 37 سَب نے پیٹ بھر کر کھایا۔ اَور جَب بچے ہویٔے ٹکڑے جمع کیٔے گیٔے تو سات ٹوکریاں بھر گئیں۔ \v 38 اَور کھانے والوں کی تعداد عورتوں اَور بچّوں کے علاوہ چار ہزار مَردوں کی تھی۔ \v 39 پھر ہُجوم کو رخصت کرنے کے بعد یِسوعؔ کشتی میں سوار ہویٔے اَور مگدنؔ کی سرحدوں کے لیٔے روانہ ہو گئے۔ \c 16 \s1 فریسیوں کا حُضُور یِسوعؔ سے نِشان طلب کرنا \p \v 1 بعض فرِیسی اَور صدُوقی، یِسوعؔ کے پاس آئے اَور حُضُور کو آزمانے کی غرض سے کویٔی آسمانی نِشان دِکھانے کی درخواست کی۔ \p \v 2 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جَب شام ہوتی ہے، تو تُم کہتے ہو کہ موسم اَچھّا رہے گا، کیونکہ آسمان سُرخ ہے، \v 3 اَور صُبح کے وقت کہتے ہو کہ، ’آج آندھی آئے گی کیونکہ آسمان سُرخ ہے اَور دھُندلا ہے۔‘ تُم آسمان کی صورت دیکھ کر موسم کا اَندازہ لگانا تو جانتے ہو، لیکن زمانوں کی علامات کو نہیں پہچان سکتے۔ \v 4 اِس زمانہ کے بدکار اَور زناکار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں، لیکن اُنہیں حضرت يونسؔ کے نِشان کے سِوا کویٔی اَور نِشان نہ دیا جائے گا۔“ اَور تَب یِسوعؔ اُنہیں چھوڑکر چلے گیٔے۔ \s1 فریسیوں اَور صدُوقیوں کے تعلیم کا خمیر \p \v 5 شاگرد جھیل کے پار جاتے وقت روٹی ساتھ لینا بھُول گیٔے تھے۔ \v 6 یِسوعؔ نے اُن سے تاکیداً فرمایا، ”خبردار، دیکھو فریسیوں اَور صدُوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنا۔“ \p \v 7 اَور وہ آپَس میں بحث کرنے لگے کہ دیکھا حُضُور اِس لیٔے فرما رہے ہیں کیونکہ، ”ہم روٹی نہیں لایٔے۔“ \p \v 8 یِسوعؔ کو یہ بات مَعلُوم تھی، لہٰذا آپ نے فرمایا، ”اَے کم اِعتقادو، تُم آپَس میں کیوں بحث کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے؟ \v 9 کیا تُم اَب تک نہیں سمجھ پایٔے؟ اَور تُمہیں پانچ ہزار آدمیوں کے لیٔے وہ پانچ روٹیاں یاد نہیں، اَور یہ بھی کہ تُم نے کتنی ٹوکریاں بھر کر اُٹھائی تھیں؟ \v 10 اَور نہ اُن چار ہزار کے لیٔے وہ سات روٹیاں اَور نہ یہ کہ تُم نے کتنی ٹوکریاں اُٹھائی تھیں؟ \v 11 تُم کیوں نہیں سمجھتے کہ جَب مَیں نے فریسیوں اَور صدُوقیوں کے خمیر سے خبردار رہنے کو کہاتھا تو روٹی کی بات نہیں کی تھی؟“ \v 12 تَب اُن کی سمجھ میں آیا کہ حُضُور نے روٹی کے خمیر سے نہیں، لیکن فریسیوں اَور صدُوقیوں کی تعلیم سے خبردار رہنے کو کہاتھا۔ \s1 پطرس کا حُضُور یِسوعؔ کو المسیح اقرار کرنا \p \v 13 جَب یِسوعؔ قَیصؔریہ فِلپّی کے علاقہ میں آئے تو آپ نے اَپنے شاگردوں سے پُوچھا، ”لوگ اِبن آدمؔ کو کیا کہتے ہیں؟“ \p \v 14 اُنہُوں نے کہا، ”بعض یُوحنّا پاک غُسل دینے والا کہتے ہیں؛ بعض ایلیّاہ، اَور بعض یرمیاہؔ یا نبیوں میں سے کویٔی ایک۔“ \p \v 15 حُضُور نے اُن سے پُوچھا، ”مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟“ \p \v 16 شمعُونؔ پطرس نے جَواب دیا، ”آپ زندہ خُدا کے بیٹے المسیح ہیں۔“ \p \v 17 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اَے یُوناہؔ کے بیٹے شمعُونؔ! تُو مُبارک ہے کیونکہ یہ بات گوشت اَور خُون نے نہیں لیکن میرے آسمانی باپ نے تُجھ پر ظاہر کی ہے۔ \v 18 اَور مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرس\f + \fr 16‏:18 \fr*\fq پطرس \fq*\ft اصل یُونانی زبان میں پطرس لفظ کا معنی \ft*\fqa چٹّان یا پتّھر ہوتاہے۔‏\fqa*\f* ہے اَور مَیں اِس چٹّان پر اَپنی عبادت گاہ قائِم کروں گا اَور عالمِ اَرواح\f + \fr 16‏:18 \fr*\fq عالمِ اَرواح \fq*\ft یعنی \ft*\fqa مُردوں کی دُنیا یا موت کی طاقت۔‏\fqa*\f* کے دروازے اُس پر غالب نہ آئیں گے۔ \v 19 میں آسمانی بادشاہی کی کُنجِیاں تُجھے دُوں گا؛ اَورجو کُچھ تُم زمین پر باندھو گے وہ آسمان پر باندھا جائے گا اَورجو کُچھ تُم زمین پر کھولو گے وہ آسمان پر بھی کھولا جائے گا۔“ \v 20 تَب یِسوعؔ نے شاگردوں کو حُکم دیا کہ کسی کو مت بتانا کہ میں ہی المسیح ہُوں۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی اَپنی موت کی بابت پیشن گوئی کرنا \p \v 21 اُس کے بعد یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں پر ظاہر کرنا شروع کر دیا کہ اُنہیں یروشلیمؔ جانا لازمی ہے تاکہ وہ بُزرگوں، اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں کے ہاتھوں بہت دُکھ اُٹھائے، قتل کیاجایٔے اَور تیسرے دِن پھر سے جی اُٹھے۔ \p \v 22 تَب پطرس حُضُور کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگے، ”اَے خُداوؔند، خُدا نہ کرے کہ آپ کے ساتھ اَیسا کبھی ہو۔“ \p \v 23 یِسوعؔ نے مُڑ کر پطرس سے فرمایا، ”اَے شیطان! میرے سامنے سے دُورہو جا! تُو میرے لیٔے ٹھوکر کا باعث ہے؛ کیونکہ تیرا دِل خُدا کی باتوں میں نہیں، لیکن آدمیوں کی باتوں میں لگا ہے۔“ \p \v 24 تَب یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”اگر کویٔی میری پیروی کرنا چاہتاہے تو اِس کے لیٔے ضروُری ہے کہ وہ اَپنی خُودی کا اِنکار کرے اَور اَپنی صلیب اُٹھائے اَور میرے پیچھے ہولے۔ \v 25 کیونکہ جو کویٔی اَپنی جان کو باقی رکھنا چاہتاہے وہ اُسے کھویٔے گا لیکن جو کویٔی میری خاطِر اَپنی جان کھویٔے گا وہ اُسے محفوظ رکھےگا۔ \v 26 آدمی اگر ساری دُنیا حاصل کر لے، مگر اَپنی جان کا نُقصان اُٹھائے اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اَپنی جان کے بدلے میں کیا دے گا؟ \v 27 کیونکہ جَب اِبن آدمؔ اَپنے باپ کے جلال میں اَپنے فرشتوں کے ساتھ آئے گا تَب وہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُطابق اجر دے گا۔ \p \v 28 ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بعض لوگ جو یہاں کھڑے ہیں، جَب تک اِبن آدمؔ کو اَپنی بادشاہی میں آتے ہُوئے نہ دیکھ لیں گے، ہرگز نہ مَریں گے۔“ \c 17 \s1 حُضُور یِسوعؔ کی صورت کا بدل جانا \p \v 1 چھ دِن کے بعد یِسوعؔ نے پطرس، یعقوب اَور اُس کے بھایٔی یُوحنّا کو اَپنے ساتھ لیا اَور اُنہیں ایک اُونچے پہاڑ پر الگ لے گیٔے۔ \v 2 وہاں اُن کے سامنے حُضُور کی صورت بدل گئی۔ اَور حُضُور کا چہرہ سُورج کی مانِند چمکنے لگا اَور حُضُور کے کپڑے نُور کی مانِند سفید ہو گئے۔ \v 3 اُسی وقت حضرت مَوشہ اَور ایلیّاہ یِسوعؔ سے باتیں کرتے ہُوئے نظر آئے۔ \p \v 4 پھر پطرس نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند، ہمارا یہاں رہنا اَچھّا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو میں تین ڈیرے کھڑے کروں، ایک آپ کے لیٔے، ایک حضرت مَوشہ اَور ایک ایلیّاہ کے لیٔے۔“ \p \v 5 وہ یہ کہہ ہی رہے تھے کہ ایک نُورانی بادل نے اُن پر سایہ کر لیا اَور اُس بادل میں سے آواز آئی، ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے میں مَحَبّت رکھتا ہُوں؛ اَور جِس سے میں بہت خُوش ہُوں، اِس کی بات غور سے سُنو!“ \p \v 6 جَب شاگردوں نے یہ سُنا تو ڈر کے مارے مُنہ کے بَل زمین پر گِر گیٔے۔ \v 7 لیکن یِسوعؔ نے پاس آکر اُنہیں چھُوا اَور فرمایا، ”اُٹھو، ڈرو مت۔“ \v 8 جَب اُنہُوں نے نظریں اُٹھائیں تو یِسوعؔ کے سِوا اَور کسی کو نہ دیکھا۔ \p \v 9 جَب وہ پہاڑ سے نیچے اُتر رہے تھے تو یِسوعؔ نے اُنہیں تاکید کی، ”جَب تک اِبن آدمؔ مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے، جو کُچھ تُم نے دیکھاہے اِس واقعہ کا ذِکر کسی سے نہ کرنا۔“ \p \v 10 شاگردوں نے حُضُور سے پُوچھا، ”پھر شَریعت کے عالِم یہ کیوں کہتے ہیں کہ حضرت ایلیّاہ کا پہلے آنا ضروُری ہے؟“ \p \v 11 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”ایلیّاہ ضروُر آئے گا اَور سَب کُچھ بحال کرےگا۔ \v 12 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاہ تو پہلے ہی آ چُکاہے، اَور اُنہُوں نے اُسے نہیں پہچانا لیکن جَیسا چاہا وَیسا اُس کے ساتھ کیا۔ اِسی طرح اِبن آدمؔ بھی اُن کے ہاتھوں دُکھ اُٹھائے گا۔“ \v 13 تَب شاگرد سمجھ گیٔے کہ وہ اُن سے یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔ \s1 یِسوعؔ کا ایک بدرُوح گرفت لڑکے کو شفا بخشنا \p \v 14 اَور جَب وہ ہُجوم کے پاس آئے تو ایک آدمی یِسوعؔ کے پاس آیا اَور آپ کے سامنے گھُٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔ \v 15 ”اَے خُداوؔند، میرے بیٹے پر رحم کر، کیونکہ اُسے مِرگی کی وجہ سے اَیسے سخت دَورے پڑتے ہیں کہ وہ اکثر آگ یا پانی میں گِر پڑتا ہے۔ \v 16 اَور مَیں اُسے آپ کے شاگردوں کے پاس لایاتھا لیکن وہ اُسے شفا نہ دے سکے۔“ \p \v 17 یِسوعؔ نے فرمایا، ”اَے بےاِعتقاد اَور ٹیڑھی پُشت، میں کب تک تمہارے ساتھ تمہاری برداشت کرتا رہُوں گا؟ لڑکے کو یہاں میرے پاس لاؤ۔“ \v 18 یِسوعؔ نے بدرُوح کو ڈانٹا اَور وہ لڑکے میں سے نکل گئی اَور وہ اُسی وقت اَچھّا ہو گیا۔ \p \v 19 تَب شاگردوں نے تنہائی میں یِسوعؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”ہم اِس بدرُوح کو کیوں نہیں نکال سکے؟“ \p \v 20 حُضُور نے جَواب دیا، ”اِس لیٔے کہ تمہارا ایمان کم ہے۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برابر بھی ہوتا، تو، ’تُم اِس پہاڑ سے کہہ سکوگے کہ یہاں سے وہاں سَرک جا،‘ تو وہ سَرک جائے گا۔ اَور تمہارے لیٔے کویٔی کام بھی ناممکن نہ ہوگا۔ \v 21 لیکن اِس قِسم کی بدرُوح دعا اَور روزہ کے بغیر نہیں نکلتی۔“\f + \fr 17‏:21 \fr*\ft \+xt مرقُ 9‏:29‏\+xt*کچھ نوشتوں میں یہ آیت شامل نہیں کی گئی ہے۔‏\ft*\f* \s1 حُضُور یِسوعؔ کی اَپنی موت کی بابت دُوسری پیشن گوئی \p \v 22 جَب وہ صُوبہ گلِیل میں ایک ساتھ جمع ہُوئے تو یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”اِبن آدمؔ آدمیوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ \v 23 وہ اُسے قتل کر ڈالیں گے اَور وہ تیسرے دِن پھر سے جی اُٹھے گا۔“ شاگرد یہ سُن کر نہایت ہی غمگین ہُوئے۔ \s1 بیت المُقدّس کا محصُول \p \v 24 اَور جَب وہ کَفرنحُومؔ میں پہُنچے تَب، دو دِرہم بیت المُقدّس کا محصُول لینے والے پطرس کے پاس آکر پُوچھنے لگے کہ، ”کیا تمہارا اُستاد بیت المُقدّس کا مُقرّرہ محصُول اَدا نہیں کرتا؟“ \p \v 25 پطرس نے جَواب دیا، ”ہاں، اَدا کرتا ہے۔“ \p جَب پطرس گھر میں داخل ہُوئے تو یِسوعؔ نے پہلے یہی فرمایا، ”اَے شمعُونؔ! تمہارا کیا خیال ہے؟ دُنیا کے بادشاہ کِن لوگوں سے محصُول یا جزیہ لیتے ہیں؟ اَپنے بیٹوں سے یا غَیروں سے؟“ \p \v 26 جَب پطرس نے کہا، ”غَیروں سے۔“ \p تَب یِسوعؔ نے فرمایا، ”پھر تو بیٹے بَری ہُوئے۔ \v 27 لیکن ہم اُن کے لیٔے ٹھوکر کا باعث نہ ہوں، اِس لیٔے تُم جھیل پر جا کر بَنسی ڈالو اَورجو مچھلی پہلے ہاتھ آئے، اُس کا مُنہ کھولنا تو تُمہیں چار دِرہم کا سِکّہ ملے گا۔ اُسے لے جانا اَور ہم دونوں کے لیٔے محصُول اَدا کردینا۔“ \c 18 \s1 آسمان کی بادشاہی میں سَب سے بڑا \p \v 1 اُس وقت شاگرد یِسوعؔ کے پاس آئے اَور پُوچھنے لگے کہ، ”آسمان کی بادشاہی میں سَب سے بڑا کون ہے؟“ \p \v 2 حُضُور نے ایک بچّے کو اَپنے پاس بُلایا اَور اُسے اُن کے درمیان میں کھڑا کر دیا۔ \v 3 اَور فرمایا: ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم تبدیل ہوکر چُھوٹے بچّوں کی مانِند نہ بنو، تو تُم آسمانی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے۔ \v 4 لہٰذا جو کویٔی اَپنے آپ کو اِس بچّے کی مانِند چھوٹا بنائے گا وُہی آسمانی بادشاہی میں سَب سے بڑا ہوگا۔ \v 5 اَورجو کویٔی اَیسے بچّے کو میرے نام پر قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے۔ \s1 ٹھوکر کھانے کا سبب \p \v 6 ”لیکن جو کویٔی اِن چُھوٹوں میں سے جو مُجھ پر ایمان لایٔے ہیں، کسی کو ٹھوکر کھِلاتاہے تو اُس کے لیٔے یہی بہتر ہے کہ بڑی چکّی کا بھاری پتّھر اُس کے گلے میں لٹکایا جائے، اَور اُسے گہرے سمُندر میں ڈُبو دیا جائے۔ \v 7 ٹھوکروں کی وجہ سے دُنیا پر افسوس ہے کیونکہ ٹھوکریں تو ضروُر لگیں گی! لیکن اُس پر افسوس ہے جِس کی وجہ سے ٹھوکر لگے! \v 8 پس اگر تمہارا ہاتھ یا تمہارا پاؤں تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث ہو تو، اُسے کاٹ کر پھینک دو۔ کیونکہ تمہارا ٹُنڈا یا لنگڑا ہوکر زندگی میں داخل ہونا دونوں ہاتھوں یا دونوں پاؤں کے ساتھ اَبدی آگ میں ڈالے جانے سے بہتر ہے۔ \v 9 اَور اگر تمہاری آنکھ تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث بنتی ہے، تو اُسے نکال کر پھینک دو۔ کیونکہ کانا ہوکر زندگی میں داخل ہونا دو آنکھیں کے ہوتے جہنّم کی آگ میں ڈالے جانے سے بہتر ہے۔ \s1 کھوئی ہُوئی بھیڑ کی تمثیل \p \v 10 ”خبردار! اِن چُھوٹوں میں سے کسی کو ناچیز نہ سمجھنا کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آسمان پر اِن کے فرشتے ہر وقت میرے آسمانی باپ کا مُنہ دیکھتے رہتے ہیں۔ \v 11 کیونکہ اِبن آدمؔ کھویٔے ہُوئے لوگوں کو ڈھونڈنے اَور نَجات دینے آیا ہے۔\f + \fr 18‏:11 \fr*\ft کچھ نوشتوں میں یہ آیت شامل نہیں کی گئی ہے۔ \+xt لُوق 19‏:10‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 12 ”تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر کسی کے پاس سَو بھیڑیں ہوں، اَور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ نِنانوے کو چھوڑکر اَور پہاڑوں پر جا کر اُس کھوئی ہُوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے نہ نکلے گا؟ \v 13 اَور اگر وہ اُسے ڈھونڈ لے گا تو میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُن نِنانوے کی نِسبت جو بھٹکی نہیں ہیں، اِس ایک کے دوبارہ مِل جانے پر زِیادہ خُوشی محسُوس کرےگا۔ \v 14 اِسی طرح تمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چُھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔ \s1 قُصُوروار مسیحی مُومِن بھایٔی کا مسئلہ \p \v 15 ”اگر تمہارا بھایٔی یا بہن گُناہ کرے تو جاؤ اَور تنہائی میں اُسے سمجھاؤ۔ اگر وہ تمہاری سُنے تو سمجھ لو کہ تُم نے اَپنے بھایٔی کو پا لیا۔ \v 16 اَور اگر وہ نہ سُنے تو اَپنے ساتھ ایک یا دو آدمی اَور لے جاؤ، تاکہ ’ہر بات دو یا تین گواہوں کی زبان سے ثابت ہو جائے۔‘\f + \fr 18‏:16 \fr*\ft \+xt اِست 19‏:15‏\+xt*‏\ft*\f* \v 17 اَور اگر وہ اُن کی بھی نہ سُنے تو، مسیحی جماعت کو خبر کرو؛ اَور اگر وہ مسیحی جماعت کی بھی نہ سُنے تو اُسے محصُول لینے والے اَور غَیریہُودی کے برابر جانو۔ \p \v 18 ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اَورجو کُچھ تُم زمین پر باندھو گے وہ آسمان پر باندھا جائے گا اَورجو کُچھ تُم زمین پر کھولو گے وہ آسمان پر بھی کھولا جائے گا۔ \p \v 19 ”پھر، میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص زمین پر کسی بات کے لیٔے جسے وہ چاہیں اَور راضی ہوں تو وہ میرے آسمانی باپ کے طرف سے اُن کے لیٔے ہو جائے گا۔ \v 20 کیونکہ جہاں دو یا تین میرے نام پر اِکھٹّے ہوتے ہیں وہاں میں اُن کے درمیان مَوجُود ہوتا ہُوں۔“ \s1 بےرحم خادِم کی تمثیل \p \v 21 تَب پطرس نے یِسوعؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”اَے خُداوؔند، اگر میرا بھایٔی یا بہن میرے خِلاف گُناہ کرتا رہے تو میں اُسے کتنی دفعہ مُعاف کروں؟ کیا سات بار تک؟“ \p \v 22 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں تُجھ سے سات دفعہ نہیں، لیکن ستّر کے سات گُنا تک مُعاف کرنے کے لیٔے کہتا ہُوں۔ \p \v 23 ”پس آسمانی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اَپنے خادِموں سے حِساب لینا چاہا۔ \v 24 اَور جَب وہ حِساب لینے لگا تو، ایک قرضدار اُس کے سامنے حاضِر کیا گیا جو بادشاہ سے لاکھوں رُوپے\f + \fr 18‏:24 \fr*\fq لاکھوں رُوپے \fq*\ft یُونانی میں دس ہزار تالنت یعنی \ft*\fqa دس ہزار چاندی کے سکے، ایک تالنت اُس زمانے میں ایک مزدُور کی 20 سال کی مزدُوری تھی۔‏\fqa*\f* قرض لے چُکاتھا۔ \v 25 مگر اُس کے پاس قرض چُکانے کے لیٔے کُچھ نہ تھا، اِس لیٔے اُس کے مالک نے حُکم دیا کہ اُسے، اُس کی بیوی کو اَور بال بچّوں کو اَورجو کُچھ اُس کا ہے سَب کُچھ بیچ دیا جائے اَور قرض وصول کر لیا جائے۔ \p \v 26 ”پس اُس خادِم نے مالک کے سامنے گِر کر اُسے سَجدہ کیا اَور کہا، ’اَے مالک مُجھے کُچھ مہلت دے اَور مَیں تیرا سارا قرض چُکا دُوں گا۔‘ \v 27 مالک نے خادِم پر رحم کھا کر اُسے چھوڑ دیا اَور اُس کا قرض بھی مُعاف کر دیا۔ \p \v 28 ”لیکن جَب وہ خادِم وہاں سے باہر نِکلا تو اُسے ایک اَیسا خادِم مِلا جو اُس کا ہم خدمت تھا اَور جسے اُس نے سَو دینار\f + \fr 18‏:28 \fr*\fq سَو دینار \fq*\ft اُس زمانہ میں ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی۔ دیکھئے \+xt 20‏:2‏\+xt*‏\ft*\f* قرض کے طور پر دے رکھا تھا۔ اُس نے اُسے پکڑکر اُس کا گلا دبایا اَور کہا، ’لا، میری رقم واپس کر!‘ \p \v 29 ”پس اُس کے ہم خدمت نے اُس کے سامنے گِر کر اُس کی مِنّت کی اَور کہا، ’مُجھے مہلت دے، میں سَب اَدا کر دُوں گا۔‘ \p \v 30 ”لیکن اُس نے ایک نہ سُنی اَور اُس کو قَیدخانہ میں ڈال دیا تاکہ قرض اَدا کرنے تک وہیں رہے۔ \v 31 پس جَب اُس کے دُوسرے خادِموں نے یہ حال دیکھا تو وہ بہت غمگین ہُوئے اَور مالک کے پاس جا کر اُسے سارا واقعہ کہہ سُنایا۔ \p \v 32 ”تَب مالک نے اُس خادِم کو بُلوا کر فرمایا، ’اَے شریر خادِم! مَیں نے تیرا سارا قرض اِس واسطے مُعاف کر دیا تھا کہ تُونے میری مِنّت کی تھی۔ \v 33 کیا تُجھے لازِم نہ تھا کہ جَیسے مَیں نے تُجھ پر رحم کیا، تو تُو بھی اَپنے ہم خدمت پر وَیسے ہی رحم کرتا؟‘ \v 34 اَور مالک نے غُصّہ میں آکر اُس خادِم کو سپاہیوں کے حوالہ کر دیا تاکہ قرض اَدا کرنے تک اُن کی قَید میں رہے۔ \p \v 35 ”اگر تُم میں سے ہر ایک اَپنے بھایٔی یا بہن کو دِل سے مُعاف نہ کرے تو میرا آسمانی باپ بھی تمہارے ساتھ اِسی طرح پیش آئے گا۔“ \c 19 \s1 طلاق کے بارے میں تعلیم \p \v 1 اَپنی یہ باتیں ختم کر چُکنے کے بعد یِسوعؔ صُوبہ گلِیل سے روانہ ہوکر دریائے یردنؔ کے پار یہُودیؔہ کے علاقہ میں گیٔے \v 2 اَور بڑا ہُجوم آپ کے پیچھے ہو لیا اَور آپ نے اُنہیں شفا بخشی۔ \p \v 3 بعض فرِیسی یِسوعؔ کو آزمانے کے لیٔے اُن کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”کیا ہر ایک سبب سے اَپنی بیوی کو طلاق دینا جائز ہے؟“ \p \v 4 حُضُور نے جَواب دیا، ”کیا تُم نے نہیں پڑھا کہ جِس نے اُنہیں بنایا، تخلیق کی شروعات ہی سے اُنہیں ’مَرد اَور عورت بنا کر فرمایا،‘\f + \fr 19‏:4 \fr*\ft \+xt پیدا 1‏:27‏\+xt*‏\ft*\f* \v 5 اِس سبب سے ’مَرد اَپنے باپ اَور ماں سے جُدا ہوکر اَپنی بیوی کے ساتھ مِلا رہے گا، اَور وہ دونوں ایک جِسم ہوں گے؟‘\f + \fr 19‏:5 \fr*\ft \+xt پیدا 2‏:24‏\+xt*‏\ft*\f* \v 6 چنانچہ وہ اَب دو نہیں، بَلکہ ایک جِسم ہیں۔ پس جنہیں خُدا نے جوڑا ہے، اُنہیں کویٔی اِنسان جُدا نہ کرے۔“ \p \v 7 فریسیوں نے حُضُور سے پُوچھا، ”پھر حضرت مَوشہ نے اَپنی شَریعت میں یہ حُکم کیوں دیا کہ طلاق نامہ لِکھ کر اُسے چھوڑ دیا جائے؟“ \p \v 8 یِسوعؔ نے اُن کو جَواب دیا، ”حضرت مَوشہ نے تمہاری سخت دِلی کی وجہ سے اَپنی بیویوں کو چھوڑدینے کی اِجازت دی تھی لیکن اِبتدا سے اَیسا نہ تھا۔ \v 9 لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کویٔی اَپنی بیوی کو اُس کی جنسی بدفعلی کے سِوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دیتاہے، اَور کسی دُوسری عورت سے شادی کر لیتا ہے تو زنا کرتا ہے۔“ \p \v 10 شاگردوں نے حُضُور سے کہا، ”اگر شوہر اَور بیوی کے رشتہ کا یہ حال ہے تو بہتر ہے کہ شادی کی ہی نہ جائے۔“ \p \v 11 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”سَب اِس بات کو قبُول نہیں کر سکتے ہیں۔ اَیسا وُہی کر سکتے ہیں جنہیں یہ قُدرت مِلی ہو۔ \v 12 کیونکہ بعض خوجہ تو پیدائشی ہیں، لیکن بعض خوجے اَیسے ہیں جنہیں اِنسانوں نے بنایا ہے اَور بعض اَیسے بھی ہیں جو آسمان کی بادشاہی کی خاطِر خُود کو خوجوں کی مانِند بنا دیا ہے۔ جو کویٔی اِسے قبُول کر سَکتا ہے، تو قبُول کرے۔“ \s1 چُھوٹے بچّوں کو برکت دینا \p \v 13 اُس کے بعد لوگ بچّوں کو یِسوعؔ کے پاس لایٔے تاکہ حُضُور اُن پر ہاتھ رکھیں اَور اُنہیں دعا دیں۔ لیکن شاگردوں نے اُنہیں جِھڑک دیا۔ \p \v 14 لیکن یِسوعؔ نے فرمایا، ”بچّوں کو میرے پاس آنے سے مت روکو کیونکہ آسمان کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔“ \v 15 تَب حُضُور نے اُن پر اَپنا ہاتھ رکھا اَور پھر وہاں سے چلے گیٔے۔ \s1 اَبدی زندگی کا مِتلاشی ایک اَمیر نوجوان \p \v 16 اَور ایک آدمی یِسوعؔ کے پاس آیا اَور پُوچھنے لگا، ”اَے اُستاد محترم! میں کون سِی نیکی کروں کہ اَبدی کی زندگی حاصل کرلُوں؟“ \p \v 17 یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم مُجھ سے نیکی کے بارے میں کیوں پُوچھتے ہو؟ نیک تو صِرف ایک ہی ہے۔ لیکن اگر تُو زندگی میں داخل ہونا چاہتاہے تو حُکموں پر عَمل کر۔“ \p \v 18 اُس نے پُوچھا، ”کون سے حُکموں پر؟“ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ” ’یہ کہ خُون نہ کرنا، زنا نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھُوٹی گواہی نہ دینا، \v 19 اَپنے باپ یا ماں کی عزّت کرنا،‘\f + \fr 19‏:19 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:12‏‑16؛ اِست 5‏:16‏‑20‏\+xt*‏\ft*\f* اَور ’اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا۔‘\f + \fr 19‏:19 \fr*\ft \+xt اَحبا 19‏:18‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 20 اُس نوجوان نے آپ کو جَواب دیا، ”اِن سَب حُکموں پر تو میں عَمل کرتا آیا ہُوں، اَب مُجھ میں کِس چیز کی کمی ہے؟“ \p \v 21 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر تُو کامل ہونا چاہتاہے تو جا، اَپنا سَب کُچھ بیچ کر غریبوں کی مدد کر تو تُجھے آسمان میں خزانہ ملے گا اَور آکر میرے پیچھے ہولے۔“ \p \v 22 مگر جَب اُس نوجوان نے یہ بات سُنی، تو وہ غمگین ہوکر چلا گیا کیونکہ وہ بہت دولتمند تھا۔ \p \v 23 تَب یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ دولتمند کا آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونا مُشکل ہے۔ \v 24 مَیں پھر کہتا ہُوں کہ اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا کسی دولتمند کے خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے سے زِیادہ آسان ہے۔“ \p \v 25 جَب شاگردوں نے یہ بات سُنی تو نہایت حیران ہُوئے اَور یِسوعؔ سے پُوچھا، ”پھر کون نَجات پا سَکتا ہے؟“ \p \v 26 یِسوعؔ نے اُن کی طرف دیکھ کر فرمایا، ”یہ اِنسانوں کے لیٔے تو ناممکن ہے، لیکن خُدا کے لیٔے سَب کُچھ ممکن ہے۔“ \p \v 27 تَب پطرس نے حُضُور سے کہا، ”دیکھئے ہم تو سَب کُچھ چھوڑکر آپ کے پیچھے چلے آئے ہیں! تو ہمیں کیا ملے گا؟“ \p \v 28 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ نئی تخلیق میں جَب اِبن آدمؔ اَپنے جلالی تخت پر بیٹھے گا تو تُم بھی جو میرے پیچھے چلے آئے ہو بَارہ تختوں پر بیٹھ کر، اِسرائیلؔ کے بَارہ قبیلوں کا اِنصاف کروگے۔ \v 29 اَور جِس کسی نے میری خاطِر گھروں یا بھائیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچّوں یا کھیتوں کو چھوڑ دیا ہے وہ اِن سے سَو گُنا پایٔےگا اَور اَبدی زندگی کا وارِث ہوگا۔ \v 30 لیکن بہت سے جو اوّل ہیں آخِر ہو جایٔیں گے اَورجو آخِر ہیں، وہ اوّل۔“ \c 20 \s1 انگوری باغ اَور مزدُوروں کی تمثیل \p \v 1 ”کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُس زمین دار کی مانِند ہے جو صُبح سویرے باہر نِکلا تاکہ اَپنے انگوری باغ میں مزدُوروں کو کام پر لگائے۔“ \v 2 اُس نے ایک دینار\f + \fr 20‏:2 \fr*\fq ایک دینار \fq*\ft قدیم زمانہ میں ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری ہُوا کرتی تھی۔‏\ft*\f* روزانہ کی مزدُوری طے کرکے اُنہیں اَپنے انگوری باغ میں بھیج دیا۔ \p \v 3 ”پھر تقریباً تین گھنٹے بعد باہر نکل کر اُس نے اَوروں کو بازار میں بیکار کھڑے دیکھا۔ \v 4 اَور اُس نے اُن سے فرمایا، ’تُم بھی میرے انگوری باغ میں چلے جاؤ اَورجو مُناسب اُجرت ہے، میں تُمہیں دُوں گا۔‘ “ \v 5 پس وہ چلے گیٔے۔ \p ”پھر اُس نے دوپہر اَور تیسرے پہر کے قریب باہر نکل کر اَیسا ہی کیا۔ \v 6 دِن ڈھلنے سے ایک گھنٹہ پہلے وہ پھر باہر نِکلا اَور چند اَور کو کھڑے پایا۔ اُس نے اُن سے پُوچھا، ’تُم کیوں صُبح سے اَب تک بیکار کھڑے ہو؟‘ \p \v 7 ” ’ہمیں کسی نے کام پر نہیں لگایا،‘ اُنہُوں نے جَواب دیا۔ \p ”اُس نے اُن سے فرمایا، ’تُم بھی میرے انگوری باغ میں چلے جاؤ اَور کام کرو۔‘ \p \v 8 ”جَب شام ہُوئی تو انگوری باغ کے مالک نے اَپنے مُنیم سے کہا، ’مزدُوروں کو بُلاؤ اَور پچھلوں سے لے کر پہلوں تک کی اُن کی مزدُوری دے دو۔‘ \p \v 9 ”جو ایک گھنٹہ دِن ڈھلنے سے پہلے لگائے گیٔے تھے وہ آئے اَور اُنہیں ایک ایک دینار مِلا۔ \v 10 جَب شروع کے مزدُوروں کی باری آئی تو اُنہُوں نے سوچا کہ ہمیں زِیادہ مزدُوری ملے گی۔ لیکن اُنہیں بھی ایک ایک دینار ہی مِلا۔ \v 11 جسے لے کر وہ زمین دار پر بُڑبُڑانے لگے کہ \v 12 ’اِن پچھلوں نے صِرف ایک گھنٹہ کام کیا ہے، اَور ہم نے دھوپ میں دِن بھر محنت کی ہے لیکن آپ نے اُنہیں ہمارے برابر کر دیا۔‘ \p \v 13 ”لیکن مالک نے اُن میں سے ایک سے کہا، ’دوست! مَیں نے تیرے ساتھ کویٔی نااِنصافی نہیں کی ہے۔ کیا تیرے ساتھ مزدُوری کا ایک دینار طے نہیں ہُوا تھا؟ \v 14 لہٰذا جو تیرا ہے لے اَور چلتا بَن! یہ میری مرضی ہے کہ جِتنا تُجھے دے رہا ہُوں اُتنا ہی اِن پچھلوں کو بھی دُوں۔ \v 15 کیا مُجھے یہ حق نہیں کہ اَپنے مال سے جو چاہُوں سو کروں؟ یا کیا تُمہیں میری سخاوت تمہاری نظروں میں بُری لگ رہی ہے؟‘ \p \v 16 ”پَس بہت سے جو آخِر ہیں وہ اوّل ہو جایٔیں گے اَورجو اوّل ہیں وہ آخِر۔“ \s1 اَپنی موت کی بابت حُضُور یِسوعؔ کی تیسری بار پیشن گوئی \p \v 17 اَور یروشلیمؔ جاتے وقت یِسوعؔ نے بَارہ شاگردوں کو الگ لے جا کر راستہ میں اُن سے کہا، \v 18 ”دیکھو! ہم یروشلیمؔ شہر جا رہے ہیں، جہاں اِبن آدمؔ اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں کے حوالہ کیا جائے گا۔ اَور وہ اُس کے قتل کا حُکم صادر کرکے \v 19 اَور اُسے غَیریہُودیوں کے حوالہ کر دیں گے اَور وہ لوگ اُس کی ہنسی اُڑائیں گے، اُسے کوڑے ماریں گے اَور مصلُوب کر دیں گے لیکن وہ تیسرے دِن پھر سے زندہ کیا جائے گا۔“ \s1 ایک ماں کی درخواست \p \v 20 اُس وقت زبدیؔ کے بیٹوں کی ماں اَپنے بیٹوں کے ساتھ یِسوعؔ کے پاس آئی اَور آپ کو سَجدہ کرکے آپ سے عرض کرنے لگی۔ \p \v 21 یِسوعؔ نے اُس سے پُوچھا، ”تُم کیا چاہتی ہو؟“ \p اُس نے جَواب دیا، ”حُکم دیجئے کہ آپ کی بادشاہی میں میرے بیٹوں میں سے ایک آپ کی داہنی طرف اَور دُوسرا بائیں طرف بیٹھے۔“ \p \v 22 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگ رہے ہو؟ کیا تُم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو میں پینے پر ہُوں۔“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہاں، ہم پی سکتے ہیں۔“ \p \v 23 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”تُم میرا پیالہ تو ضروُر پیوگے، لیکن یہ میرا کام نہیں کہ کسی کو اَپنی داہنے یا بائیں طرف بِٹھاؤں۔ مگر جِن کے لیٔے میرے باپ کی جانِب سے مُقرّر کیا جا چُکاہے، اُن ہی کے لیٔے ہے۔“ \p \v 24 جَب باقی دس شاگردوں نے یہ سُنا تو وہ اُن دونوں بھائیوں پر خفا ہونے لگے۔ \v 25 مگر یِسوعؔ نے اُنہیں پاس بُلایا اَور اُن سے فرمایا، ”تُمہیں مَعلُوم ہے کہ اِس جہاں کے غَیریہُودیوں کے حُکمراں اُن پر حُکمرانی کرتے ہیں اَور اُن کے اُمرا اُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔ \v 26 مگر تُم میں اَیسا نہیں ہونا چاہیے۔ بَلکہ، تُم میں کوئی بڑا بننا چاہتاہے وہ تمہارا خادِم بنے، \v 27 اَور اگر تُم میں کویٔی سَب سے اُونچا درجہ حاصل کرنا چاہے وہ تمہارا غُلام بنے۔ \v 28 چنانچہ اِبن آدمؔ اِس لیٔے نہیں آیا کہ خدمت لے بَلکہ، اِس لیٔے کہ خدمت کرے، اَور اَپنی جان دے کر بہتیروں کو رِہائی بخشے۔“ \s1 دو اَندھوں کا بینائی پانا \p \v 29 جَب یِسوعؔ اَور اُن کے شاگرد یریحوؔ سے نکل رہے تھے تو ایک بڑا ہُجوم حُضُور کے پیچھے ہو لیا۔ \v 30 دو اَندھے راہ کے کنارے بیٹھے ہُوئے تھے۔ جَب اُنہُوں نے سُنا کہ یِسوعؔ وہاں سے گزر رہے ہیں تو وہ چِلّانے لگے، ”اَے خُداوؔند، اِبن داویؔد! ہم پر رحم کیجئے!“ \p \v 31 ہُجوم نے اُسے ڈانٹا کہ خاموش ہو جاؤ، مگر وہ اَور بھی چِلّانے لگے، ”اَے خُداوؔند، اَے اِبن داویؔد! ہم پر رحم کیجئے!“ \p \v 32 یِسوعؔ رُک گیٔے اَور اُنہیں بُلاکر پُوچھا، ”بتاؤ! مَیں تمہارے لیٔے کیا کروں؟“ \p \v 33 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”خُداوؔند! ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنکھیں کھُل جایٔیں۔“ \p \v 34 یِسوعؔ نے رحم کھا کر اُن کی آنکھوں کو چھُوا اَور وہ فوراً دیکھنے لگے اَور یِسوعؔ کے کا پیروکار بن گئے۔ \c 21 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا یروشلیمؔ میں بادشاہ کے طور پر داخل ہونا \p \v 1 جَب وہ یروشلیمؔ کے نزدیک پہُنچے اَور کوہِ زَیتُون پر بیت فگے کے پاس آئے، تو یِسوعؔ نے اَپنے دو شاگردوں کو یہ حُکم دے کر آگے بھیجا، \v 2 ”اَپنے سامنے والے گاؤں میں جاؤ، وہاں داخل ہوتے ہی تُمہیں ایک گدھی بندھی ہُوئی، اَور اُس کے ساتھ اُس کا بچّہ بھی ہوگا۔ اُنہیں کھول کر میرے پاس لے آنا۔ \v 3 اَور اگر کویٔی تُم سے کُچھ کہے تو اُس سے کہنا کہ خُداوؔند کو اِن کی ضروُرت ہے، وہ فوراً ہی اُنہیں بھیج دے گا۔“ \p \v 4 یہ اِس لیٔے ہُوا کہ جو کُچھ نبی کی مَعرفت فرمایا گیا تھا، وہ پُورا ہو جائے: \q1 \v 5 ”صِیّونؔ کی بیٹی سے کہو کہ \q2 ’تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے، \q1 وہ حلیم ہے اَور گدھے پر سوار ہے، \q2 ہاں گدھی کے بچّے پر، بوجھ ڈھونے والے کے بچّے پر۔‘ “\f + \fr 21‏:5 \fr*\ft \+xt زکر 9‏:9‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 6 چنانچہ شاگرد روانہ ہُوئے اَور جَیسا یِسوعؔ نے اُنہیں حُکم دیا تھا وَیسا ہی کیا۔ \v 7 وہ گدھے اَور اُس کے بچّے کو لے آئے اَور اَپنے کپڑے اُن پر ڈال دئیے اَور حُضُور اُس پر سوار ہو گیٔے۔ \v 8 اَور ہُجوم میں سے بہت سے لوگوں نے اَپنے کپڑے راستے میں بچھا دئیے اَور بعض نے درختوں کی ڈالیاں کاٹ کاٹ کر راستہ میں پھیلا دیں۔ \v 9 اَور وہ ہُجوم جو یِسوعؔ کے آگے آگے اَور پیچھے پیچھے چل رہاتھا، نعرے لگانے لگا، \q1 ”اِبن داویؔد کی ہوشعنا!\f + \fr 21‏:9 \fr*\fq ہوشعنا! \fq*\ft یہ عِبرانی لفظ ہے \ft*\fqa اِس کا اِستعمال خُدا کی حَمد کے لیٔے بھی کیا جاتا ہے۔ جِس کے معنی ہے ”بچائیے!“ دیکھئے آیت 15 اَور 19‏\fqa*\f*“ \b \q1 ”مُبارک ہے وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتا ہے!“\f + \fr 21‏:9 \fr*\ft \+xt زبُور 118‏:25‏،26‏\+xt*‏\ft*\f* \b \q1 ”عالمِ بالا پر ہوشعنا!“ \p \v 10 اَور جَب یِسوعؔ یروشلیمؔ شہر میں داخل ہویٔے تو سارے شہر میں ہلچل مچ گئی اَور لوگ پُوچھنے لگے کہ، ”یہ کون ہے؟“ \p \v 11 ہُجوم نے کہا، ”یہ صُوبہ گلِیل کے شہر ناصرتؔ کے نبی یِسوعؔ ہیں۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا بیت المُقدّس کو پاک صَاف کرنا \p \v 12 اَور یِسوعؔ بیت المُقدّس کے صحنوں میں داخل ہویٔے اَور آپ وہاں سے خریدوفروخت کرنے والوں کو باہر نکالنے لگے۔ آپ نے پیسے تبدیل کرنے والے صرّافوں کے تختے اَور کبُوتر فروشوں کی چوکیاں اُلٹ دیں۔ \v 13 اَور یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”لِکھّا ہے، ’میرا گھر دعا کا گھر کہلائے گا،‘\f + \fr 21‏:13 \fr*\ft \+xt یَشع 56‏:7‏\+xt*‏\ft*\f* مگر تُم نے اُسے ’ڈاکوؤں کا اڈّا بنا رکھا ہے۔‘\f + \fr 21‏:13 \fr*\ft \+xt یرم 7‏:11‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 14 تَب کیٔی اَندھے اَور لنگڑے بیت المُقدّس میں حُضُور کے پاس آئے اَور آپ نے اُنہیں شفا بخشی۔ \v 15 لیکن جَب اہم کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں نے آپ کے معجزے دیکھے اَور لڑکوں کو بیت المُقدّس میں، ”اِبن داویؔد کی ہوشعنا،“ پُکارتے دیکھا تو خفا ہو گیٔے۔ \p \v 16 اَور اُنہُوں نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”کیا آپ سُن رہے ہیں کہ یہ بچّے کیا نعرے لگا رہے ہیں؟“ \p یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”ہاں، میں سُن رہا ہُوں، کیا تُم نے یہ کبھی نہیں پڑھا، \q1 ” ’بچّوں اَور شیرخواروں کے لبوں سے بھی \q2 اَے خُداوؔند، آپ نے، اَپنی حَمد کروائی‘؟“\f + \fr 21‏:16 \fr*\ft \+xt زبُور 8‏:2‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 17 اَور تَب حُضُور اُنہیں چھوڑکر شہر سے باہر اَور بیت عنیّاہ گاؤں میں گیٔے اَور رات کو وہیں رہے۔ \s1 اَنجیر کے درخت پر حُضُور کی لعنت \p \v 18 اَور جَب صُبح کو پھر یِسوعؔ شہر کی طرف جا رہے تھے تو آپ کو بھُوک لگی۔ \v 19 حُضُور نے راہ کے کنارے اَنجیر کا درخت دیکھا اَور وہ نزدیک پہُنچا تو سِوائے پتّوں کے اُس میں اَور کُچھ نہ پایا۔ لہٰذا آپ نے درخت سے فرمایا، ”آئندہ تُجھ میں کبھی پھل نہ لگے۔“ اَور اُسی وقت اَنجیر کا درخت سُوکھ گیا۔ \p \v 20 شاگردوں نے یہ دیکھا تو حیران ہوکر پُوچھنے لگے کہ، ”یہ اَنجیر کا درخت ایک دَم کیسے سُوکھ گیا؟“ \p \v 21 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم ایمان رکھو اَور شک نہ کرو تو، تُم نہ صِرف وُہی کروگے جو اَنجیر کے درخت کے ساتھ ہُوا، لیکن اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے، ’اَپنی جگہ سے اُکھڑ جا اَور سمُندر میں جا گِر،‘ تو یہ بھی ہو جائے گا۔ \v 22 اَورجو کُچھ دعا میں ایمان کے ساتھ مانگوگے وہ سَب تُمہیں مِل جائے گا۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کے اِختیار پر سوال \p \v 23 جَب یِسوعؔ بیت المُقدّس میں آکر تعلیم دے رہے تھے تو اہم کاہِنوں اَور یہُودی بُزرگوں نے آپ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ یہ کام کِس اِختیار سے کرتے ہیں؟ اَور یہ اِختیار آپ کو کِس نے دیا؟“ \p \v 24 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر تُم اُس کا جَواب دوگے، تو میں بھی بتاؤں گا کہ میں یہ کام کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔ \v 25 جو پاک غُسل یُوحنّا دیتے تھے وہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟“ \p وہ آپَس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں، ’وہ آسمان کی طرف سے تھا،‘ تو وہ کہیں گے، ’پھر تُم نے اُس کا یقین کیوں نہ کیا؟‘ \v 26 لیکن اگر ہم کہیں، ’اِنسان کی طرف سے تھا‘ تو ہمیں عوام کا ڈر ہے کیونکہ وہ یُوحنّا کو واقعی نبی مانتے ہیں۔“ \p \v 27 لہٰذا اُنہُوں نے یِسوعؔ کو جَواب دیا، ”ہم نہیں جانتے ہیں۔“ \p تَب یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میں بھی تُمہیں نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔ \s1 دو بیٹوں کی تمثیل \p \v 28 ”اَب تمہاری رائے کیا ہے؟ کسی آدمی کے دو بیٹے تھے۔ اُس نے بڑے کے پاس جا کر کہا، ’بیٹا، آج انگوری باغ میں جا اَور وہاں کام کر۔‘ \p \v 29 ”اُس نے جَواب دیا، ’میں نہیں جاؤں گا،‘ لیکن بعد میں اُس نے اَپنا خیال بدل دیا اَور انگوری باغ میں چلا گیا۔ \p \v 30 ”پھر باپ نے دُوسرے بیٹے کے پاس جا کر بھی یہی بات کہی۔ اُس نے جَواب دیا، ’اَچھّا جَناب، میں جاتا ہُوں لیکن گیا نہیں۔‘ \p \v 31 ”اِن دونوں میں سے کِس نے اَپنے باپ کا حُکم مانا؟“ \p ”اُنہُوں نے جَواب دیا، بڑے بیٹے نے۔“ \p یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اَور فاحِشہ عورتیں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخل ہوتی ہیں۔ \v 32 کیونکہ یُوحنّا تُمہیں راستبازی کا راستہ دِکھانے آیا اَور تُم نے اُس کا یقین نہ کیا لیکن محصُول لینے والوں اَور فاحِشہ عورتوں نے کیا، یہ دیکھ کر بھی تُم نے نہ تو تَوبہ کی اَور نہ اُس پر ایمان لایٔے۔ \s1 ٹھیکیداروں کی تمثیل \p \v 33 ”ایک اَور تمثیل سُنو! ایک زمین دار نے انگوری باغ لگایا اَور اُس کے چاروں طرف احاطہ کھڑا کیا، اُس میں انگوروں کے رس کا ایک حوض کھودا اَور نگہبانی کے لیٔے ایک بُرج بھی بنایا۔ اَور تَب اُس نے انگوری باغ کاشت کاروں کو ٹھیکہ پردے دیا اَور خُود پردیس چلا گیا۔ \v 34 جَب انگور توڑنے کا موسم آیا تو اُس نے اَپنے خادِموں کو ٹھیکیداروں کے پاس اَپنے پھلوں کا حِصّہ لینے بھیجا۔ \p \v 35 ”ٹھیکیداروں نے اُس کے خادِموں کو پکڑکر کسی کو پِیٹا، کسی کو قتل کیا اَور کسی پر پتّھر برسائے۔ \v 36 تَب اُس نے کُچھ اَور خادِموں کو بھیجا جِن کی تعداد پہلے خادِموں سے زِیادہ تھی لیکن ٹھیکیداروں نے اُن کے ساتھ بھی وُہی سلُوک کیا۔ \v 37 آخِرکار اُس نے اَپنے بیٹے کو اُن کے پاس بھیجا۔ اَور سوچا، ’وہ میرے بیٹے کا تو ضروُر اِحترام کریں گے۔‘ \p \v 38 ”مگر جَب ٹھیکیداروں نے اُس کے بیٹے کو دیکھا تو آپَس میں کہنے لگے، ’یہی وارِث ہے، آؤ اِسے قتل کر دیں اَور اُس کی مِیراث پر قبضہ کر لیں۔‘ \v 39 لہٰذا اُنہُوں نے اُسے پکڑکر انگوری باغ کے باہر نکالا اَور قتل کر ڈالا۔ \p \v 40 ”پس جَب انگوری باغ کا مالک خُود آئے گا، تو وہ اُن ٹھیکیداروں کے ساتھ کیا کرےگا؟“ \p \v 41 ”اُنہُوں نے جَواب دیا کہ وہ اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرکے انگوری باغ کا ٹھیکہ دُوسرے ٹھیکیداروں کو دے گا، جو موسم پر اُسے پھل کا حِصّہ اَدا کریں۔“ \p \v 42 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”کیا تُم نے کِتاب مُقدّس میں کبھی نہیں پڑھا: \q1 ” ’جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کر دیا \q2 وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گئے؛ \q1 یہ کام خُداوؔند نے کیا ہے، \q2 اَور ہماری نظر میں یہ تعجُّب اَنگیز ہے؟‘\f + \fr 21‏:42 \fr*\ft \+xt زبُور 118‏:22‏،23‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 43 ”اِس لیٔے میں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اَور اُس قوم کو جو پھل لایٔے، اُسے دے دی جائے گی۔ \v 44 اَورجو کویٔی اِس پتّھر پر گِرے گا، ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا لیکن جِس پر یہ گِرے گا اُسے پیس\f + \fr 21‏:44 \fr*\ft کچھ نوشتوں میں 44 آیت نہیں پائی جاتی ہے۔‏\ft*\f* ڈالے گا۔“ \p \v 45 جَب اہم کاہِنوں اَور فریسیوں نے یِسوعؔ کی تمثیلیں سُنیں تو، سمجھ گیٔے کہ وہ یہ باتیں ہمارے حق میں کہتاہے۔ \v 46 اَور اُنہُوں نے حُضُور کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن ہُجوم سے ڈرتے تھے کیونکہ لوگ آپ کو نبی مانتے تھے۔ \c 22 \s1 شادی کی ضیافت کی تمثیل \p \v 1 اَور یِسوعؔ پھر اُن سے تمثیلوں میں کہنے لگے: \v 2 ”آسمان کی بادشاہی ایک بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اَپنے بیٹے کی شادی کی دعوت دی۔ \v 3 اَپنے غُلاموں کو بھیجا کہ وہ اُن لوگوں کو جنہیں شادی کی دعوت دی گئی تھی، بُلا لائیں، لیکن اُنہُوں نے آنے سے منع کر دیا۔ \p \v 4 ”پھر اُس نے اَور غُلاموں کو یہ کہہ کر روانہ کیا، ’جنہیں مَیں نے دعوت دی ہے اُنہیں کہو کہ کھانا تیّار ہو چُکاہے: میرے بَیل اَور موٹے موٹے جانور ذبح کئے جا چُکے ہیں اَور سَب کُچھ تیّار ہے۔ شادی کی دعوت میں شریک ہونے کے لیٔے آ جاؤ۔‘ \p \v 5 ”لیکن اُنہُوں نے کویٔی پروا نہ کی اَور چل دئیے۔ کویٔی اَپنے کھیت میں چلا گیا، کویٔی اَپنے کاروبار میں لگ گیا، \v 6 باقیوں نے اُس کے غُلاموں کو پکڑکر اُن کی بے عزّتی کی اَور جان سے مار بھی ڈالا۔ \v 7 بادشاہ بہت غضبناک ہُوا۔ اُس نے اَپنے سپاہی بھیج کر اُن خُونیوں کو ہلاک کروا دیا اَور اُن کے شہر کو جَلا دیا۔ \p \v 8 ”تَب اُس نے اَپنے غُلاموں سے کہا، ’شادی کی ضیافت تیّار ہے، لیکن جو بُلائے گیٔے تھے وہ اِس کے لائق نہ تھے۔ \v 9 اِس لیٔے چوراہوں پر جاؤ اَور جتنے تُمہیں ملیں اُن سَب کو ضیافت میں بُلا لاؤ۔‘ \v 10 لہٰذا وہ غُلام گیٔے اَور جتنے بُرے بھلے اُنہیں ملے، سَب کو جمع کرکے لے آئے اَور شادی خانہ مہمانوں سے بھر گیا۔ \p \v 11 ”اَور جَب بادشاہ مہمانوں کو دیکھنے اَندر آیا تو اُس کی نظر ایک آدمی پر پڑی جو شادی کے لباس میں نہ تھا۔ \v 12 بادشاہ نے اُس سے پُوچھا، ’دوست، تُم شادی کا لباس پہنے بغیر یہاں کیسے چلے آئے؟‘ لیکن اُس کے پاس اِس کا کویٔی جَواب نہ تھا۔ \p \v 13 ”اِس پر بادشاہ نے اَپنے خادِموں سے فرمایا، ’اِس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اِسے باہر اَندھیرے میں ڈال دو، جہاں وہ روتا اَور دانت پیستا رہے گا۔‘ \p \v 14 ”کیونکہ بُلائے ہُوئے تو بہت ہیں، مگر چُنے ہُوئے کم ہیں۔“ \s1 قَیصؔر کو محصُول دینا روا ہے یا نہیں \p \v 15 تَب فرِیسی وہاں سے چلے گیٔے اَور آپَس میں مشورہ کیا کہ حُضُور کو کیسے باتوں میں پھنسائیں۔ \v 16 لہٰذا اُنہُوں نے اَپنے بعض شاگرد اَور ہیرودیوں\f + \fr 22‏:16 \fr*\ft ہیرودیوں کا سیاسی گِروہ، جو بادشاہ ہیرودیسؔ اَور رُومی حُکومت کے حمایٔتی تھے۔‏\ft*\f* کے سیاسی گِروہ کے ساتھ کُچھ آدمی یِسوعؔ کے پاس بھیجے۔ اُنہُوں نے کہا، ”اَے اُستاد محترم، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچ بولتے ہیں اَور یہ خیال کیٔے بغیر کہ کون کیا ہے، راستی سے خُدا کی راہ پر چلنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ \v 17 اِس لیٔے ہمیں بتائیں کہ آپ کی رائے میں قَیصؔر کو محصُول\f + \fr 22‏:17 \fr*\fq قَیصؔر کو محصُول \fq*\ft ایک خاص محصُول جو غَیر رُومی باشِندے تھے اُنہیں یہ اَدا کرنا پڑتا تھا، یہ ایک طرح سے جزیہ محصُول تھا۔‏\ft*\f* اَدا کرنا روا ہے یا نہیں؟“ \p \v 18 یِسوعؔ اُن کی منافقت کو سمجھ گیٔے اَور فرمایا، ”اَے ریاکاروں! مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ \v 19 جو سِکّہ محصُول کے طور پر دیتے ہو اُسے مُجھے دِکھاؤ۔“ وہ ایک دینار لے آئے۔ \v 20 حُضُور نے اُن سے پُوچھا، ”اِس دینار پر کِس کی صورت اَور کِس کا نام لِکھّا ہُواہے؟“ \p \v 21 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قَیصؔر کا۔“ \p تَب حُضُور نے اُن سے فرمایا، ”جو قَیصؔر کا ہے وہ قَیصؔر کو اَورجو خُدا کا ہے، وہ خُدا کو اَدا کرو۔“ \p \v 22 اَور وہ یہ جَواب سُن کر، حیران رہ گیٔے اَور حُضُور کو چھوڑکر چلے گیٔے۔ \s1 شادی اَور قیامت \p \v 23 اُسی دِن صدُوقی جو قیامت کے مُنکر ہیں، یِسوعؔ کے پاس آئے۔ \v 24 اَور آپ سے یہ سوال کیا، ”اَے اُستاد محترم، حضرت مَوشہ نے فرمایاہے کہ اگر کویٔی آدمی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھایٔی اُس کی بِیوہ سے شادی کر لے تاکہ اَپنے بھایٔی کے لیٔے نَسل پیدا کر سکے۔ \v 25 ہمارے یہاں سات بھایٔی تھے۔ پہلے نے شادی کی اَور بے اَولاد مَر گیا، وہ اَپنی بیوی اَپنے بھایٔی کے لیٔے چھوڑ گیا تاکہ وہ اُس کی بیوی بَن جائے۔ \v 26 یہی واقعہ اُس کے دُوسرے اَور تیسرے اَور ساتویں بھایٔی تک ہوتا رہا۔ \v 27 اَور آخِرکار، وہ عورت بھی مَر گئی۔ \v 28 اَب یہ بتائیں کہ قیامت کے دِن وہ اُن ساتوں میں سے کِس کی بیوی ہوگی کیونکہ اُن سَب نے اُس سے شادی کی تھی؟“ \p \v 29 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم گُمراہ ہو گئے ہو کہ تُم نہ تو کِتاب مُقدّس کو ہی جانتے ہو اَور نہ ہی خُدا کی قُدرت کو۔ \v 30 کیونکہ جَب قیامت ہوگی تو لوگ شادی نہیں کریں گے اَور نہ ہی نکاح میں دئیے جایٔیں گے؛ لیکن آسمان پر فرشتوں کی مانِند ہوں گے۔ \v 31 اَور جہاں تک قیامت یعنی مُردوں کے جی اُٹھنے کا سوال ہے، تو کیا تُم نے وہ جو خُدا نے تُم سے فرمایاہے نہیں پڑھا کہ \v 32 ’میں اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب کا خُدا ہُوں؟‘\f + \fr 22‏:32 \fr*\ft \+xt خُرو 3‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* یعنی وہ مُردوں کا نہیں لیکن زندوں کا خُدا ہے۔“ \p \v 33 ہُجوم حُضُور کی یہ تعلیم سُن کر حیران رہ گیٔے۔ \s1 سَب سے بڑا حُکم \p \v 34 جَب فریسیوں نے سُنا کہ یِسوعؔ نے صدُوقیوں کا مُنہ بند کر دیا تو وہ جمع ہُوئے۔ \v 35 اَور اُن میں سے ایک جو شَریعت کا عالِم تھا، یِسوعؔ کو آزمانے کی غرض سے پُوچھا: \v 36 ”اَے اُستاد محترم، توریت میں سَب سے بڑا حُکم کون سا ہے؟“ \p \v 37 یِسوعؔ نے جَواب دیا: ” ’تُم خُداوؔند اَپنے خُدا سے اَپنے سارے دِل، اَپنی ساری جان اَور اَپنی ساری عقل سے مَحَبّت رکھو۔‘\f + \fr 22‏:37 \fr*\ft \+xt اِست 6‏:5‏\+xt*‏\ft*\f* \v 38 سَب سے بڑا اَور پہلا حُکم یہی ہے۔ \v 39 اَور دُوسرا جو اِس کی مانِند ہے: ’تُم اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا۔‘\f + \fr 22‏:39 \fr*\ft \+xt اَحبا 19‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* \v 40 ساری شَریعت اَور نبیوں کے صحائف اِن ہی دو حُکموں پر زور دیتے ہیں۔“ \s1 المسیح کِس کا بیٹا ہیں \p \v 41 جَب فرِیسی وہاں جمع تھے تو یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، \v 42 ”المسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”داویؔد کا بیٹا ہے۔“ \p \v 43 حُضُور نے اُن سے پُوچھا، ”پھر داویؔد پاک رُوح کی ہدایت سے، اُسے ’خُداوؔند‘ کیوں کہتے ہیں؟ کیونکہ داویؔد فرماتے ہیں، \q1 \v 44 ” ’خُداتعالیٰ نے میرے خُداوؔند سے کہا: \q2 ”میری داہنی طرف بیٹھو \q1 جَب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو \q2 تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں۔“ ‘\f + \fr 22‏:44 \fr*\ft \+xt زبُور 110‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 45 پس اگر داویؔد المسیح کو ‏‏’خُداوؔند،‘ کہتے ہیں تو وہ کِس طرح داویؔد کا بیٹاہو سکتے ہیں؟“ \v 46 اُن میں سے کویٔی ایک لفظ بھی جَواب میں نہ کہہ سَکا، اَور اُس دِن کے بعد پھر کسی نے بھی حُضُور سے اَور کویٔی سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔ \c 23 \s1 شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں پر ملامت \p \v 1 اُس وقت یِسوعؔ نے ہُجوم سے اَور اَپنے شاگردوں سے یہ فرمایا: \v 2 شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی حضرت مَوشہ کی گدّی پر بیٹھے ہیں۔ \v 3 لہٰذا جو کُچھ یہ تُمہیں سکھائیں اُسے مانو اَور اُس پر عَمل کرو لیکن اُن کے نمونہ پر مت چلو کیونکہ وہ کہتے تو ہیں مگر کرتے نہیں۔ \v 4 وہ اَیسے بھاری بوجھ لادتے جِن کو اُٹھانا مُشکل ہے، باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھتے ہیں لیکن خُود اُسے ہٹانے کے لیٔے اَپنی اُنگلی تک نہیں لگاتے۔ \p \v 5 وہ اَپنے سَب کاموں کو دِکھانے کو کرتے ہیں: کیونکہ وہ بڑے بڑے تعویذ پہنتے ہیں اَور اَپنی پوشاک کے کنارے چوڑے رکھتے ہیں۔ \v 6 وہ ضیافتوں میں صدر نشینی اَور یہُودی عبادت گاہوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسیاں چاہتے ہیں۔ \v 7 اَور بازاروں میں اِحتراماً مُبارکبادی سلام اَور لوگوں سے ربّی کہلانا پسند کرتے ہیں۔ \p \v 8 لیکن تُم ربّی، نہ کہلاؤ کیونکہ تمہارا اُستاد ایک ہی ہے اَور تُم سَب بھایٔی ہو۔ \v 9 اَور زمین پر کسی کو اَپنا باپ، مت کہو کیونکہ تمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمان میں ہے۔ \v 10 اَور نہ ہی ہادی کہلاؤ کیونکہ تمہارا ایک ہی ہادی ہے یعنی المسیح۔ \v 11 لیکن جو تُم میں بڑا بننا چاہتاہے وہ تمہارا خادِم بنے۔ \v 12 اَورجو کویٔی اَپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کیا جائے گا اَورجو اَپنے آپ کو حلیم بنائے گا وہ بڑا کیا جائے گا۔ \s1 شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں پر سات لعنتیں \p \v 13 اَے شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں! اَے ریاکاروں! تُم پر افسوس، کیونکہ تُم نے آسمان کی بادشاہی کو لوگوں کے داخلہ کے لیٔے بند کر دیتے ہو، کیونکہ نہ تو خُود داخل ہوتے ہو اَور نہ تو داخل ہونے والے کو داخل ہونے دیتے ہو۔ \v 14 ”اَے شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں! اَے ریاکاروں! تُم پر افسوس، کیونکہ تُم بیواؤں کے بیواؤں کے گھروں کو ہڑپ کرلیتے ہو اَور دِکھاوے کے طور پر لمبی لمبی دعائیں کرتے ہو۔ تُمہیں زِیادہ سزا ملے گی۔\f + \fr 23‏:14 \fr*\ft کُچھ قدیمی نوشتوں میں اِسی طرح کی ملتی جُلتی آیات پائی جاتی ہیں،‏ \+xt مرقُ 12‏:40‏\+xt* اَور \+xt لُوق 20‏:47‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 15 ”اَے شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں! اَے ریاکاروں! تُم پر افسوس، کیونکہ تُم کسی کو اَپنا مُرید بنانے کے لیٔے سمُندر اَور خُشکی کا سفر کرتے ہو، اَور جَب اَپنا بنا لیتے ہو تو اُسے اَپنے سے دُگنا جہنّمی بنا دیتے ہو۔ \p \v 16 ”اَے اَندھے رہنماؤ! تُم پر افسوس! تُم کہتے ہو، ’اگر کویٔی بیت المُقدّس کی قَسم کھائے تو کویٔی حرج نہیں لیکن اگر بیت المُقدّس کے سونے کی قَسم کھائے تو قَسم کا پابند ہوگا۔‘ \v 17 اَے اَندھوں اَور احمقوں! بڑا کیا ہے: سونا یا بیت المُقدّس جِس کی وجہ سے سونا پاک سمجھا جاتا ہے؟ \v 18 تُم کہتے ہو کہ، ’اگر کویٔی قُربان گاہ کی قَسم کھائے تو کویٔی حرج نہیں لیکن اگر نذر کی جو اُس پر چڑھائی جاتی ہے، قَسم کھائے تو قَسم کا پابند ہوگا۔‘ \v 19 اَے اَندھوں! بڑی چیز کون سِی ہے، نذر یا قُربان گاہ جِس کی وجہ سے نذر کو مُقدّس سمجھا جاتا ہے؟ \v 20 چنانچہ جو کویٔی قُربان گاہ کی قَسم کھاتا ہے وہ قُربان گاہ کی اَور اُس پر چڑھائی جانے والی سَب چیزوں کی قَسم کھاتا ہے۔ \v 21 اَورجو کویٔی بیت المُقدّس کی قَسم کھاتا ہے وہ بیت المُقدّس کی اَور اُس میں رہنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔ \v 22 اَورجو کویٔی آسمان کی قَسم کھاتا ہے وہ خُدا کے تخت اَور اُس پر بیٹھنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔ \p \v 23 ”اَے شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں! اَے ریاکاروں! تُم پر افسوس، کیونکہ تُم پودینہ، سونف اَور زیرہ کا دسواں حِصّہ تو خُدا کے نام پر دیتے ہو لیکن شَریعت کی زِیادہ وزنی باتوں یعنی اِنصاف، اَور رحمدلی اَور ایمان کو فراموش کر بیٹھے ہو۔ تُمہیں لازِم تھا کہ یہ بھی کرتے اَور وہ بھی نہ چھوڑتے۔ \v 24 اَے اَندھے رہنماؤ! تُم مچھّر کو چھانتے ہو مگر اُونٹ کو نگل لیتے ہو۔ \p \v 25 ”اَے شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں! اَے ریاکاروں! تُم پر افسوس، کیونکہ تُم پیالے اَور رکابی کو باہر سے تو صَاف کرتے ہو مگر اَندر سے وہ لُوٹ اَور ناراستی سے بھری پڑی ہے۔ \v 26 اَے اَندھے فرِیسی! پہلے پیالے اَور رکابی کو اَندر سے صَاف کر تاکہ وہ باہر سے بھی صَاف ہو جایٔیں۔ \p \v 27 ”اَے شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں! اَے ریاکاروں! تُم پر افسوس، کیونکہ تُم اُن قبروں کی طرح ہو جِن پر سفیدی پھری ہُوئی ہے۔ وہ باہر سے تو خُوبصورت دِکھائی دیتی ہیں لیکن اَندر مُردوں کی ہڈّیوں اَور ہر طرح کی نَجاست سے بھری ہوتی ہیں۔ \v 28 اِسی طرح تُم بھی باہر سے تو لوگوں کو راستباز نظر آتے ہو لیکن اَندر ریاکاری اَور بے دینی سے بھرے ہُوئے ہو۔ \p \v 29 ”اَے شَریعت کے عالِموں اَور فریسیوں! اَے ریاکاروں! تُم پر افسوس، کیونکہ تُم نبیوں کے لیٔے مقبرے بناتے ہو، اَور راستبازوں کی قبریں آراستہ کرتے ہو، \v 30 اَور تُم کہتے ہو، ’اگر ہم اَپنے باپ دادا کے زمانہ میں ہوتے تو نبیوں کو قتل کرنے میں اُن کا ساتھ نہ دیتے۔‘ \v 31 یُوں تُم خُود ہی گواہی دیتے ہو کہ تُم نبیوں کو قتل کرنے والوں کی اَولاد ہو۔ \v 32 غرض تُم اَپنے باپ دادا کی رہی سہی کسر پُوری کر دو۔ \p \v 33 ”اَے سانپوں! اَے زہریلے سانپ کے بچّو! تُم جہنّم کی سزا سے کیسے بچوگے؟ \v 34 اِس لیٔے میں نبیوں، داناؤں اَور شَریعت کے عالِموں کو تمہارے پاس بھیج رہا ہُوں۔ تُم اُن میں سے بعض کو قتل کر ڈالوگے، بعض کو صلیب پر لٹکا دوگے اَور بعض کو اَپنے یہُودی عبادت گاہوں میں کوڑوں سے ماروگے اَور شہر بہ شہر اُن کو ستاتے پھروگے۔ \v 35 تاکہ تمام راستبازوں کا خُون جو زمین پر بہایا گیا ہے، اُس کا عذاب تُم پر آئے۔ یعنی راستباز ہابلؔ کے خُون سے لے کر بیرکیاہ کے بیٹے زکریاؔہ کے خُون تک کا، جسے تُم نے بیت المُقدّس اَور قُربان گاہ کے درمیان قتل کیا تھا۔ \v 36 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہ سَب کُچھ اِسی زمانہ کے لوگوں پر آئے گا۔ \p \v 37 ”اَے یروشلیمؔ! اَے یروشلیمؔ! تُو جو نبیوں کو قتل کرتی ہے اَورجو تیرے پاس بھیجے گیٔے اُنہیں سنگسار کر ڈالتی ہے، مَیں نے کیٔی دفعہ چاہا کہ تیرے بچّوں کو ایک ساتھ جمع کرلُوں، جِس طرح مُرغی اَپنے چُوزوں کو اَپنے پروں کے نیچے جمع کر لیتی ہے، لیکن تُم نے نہ چاہا۔ \v 38 دیکھو! تمہارا گھر تمہارے ہی لیٔے ویران چھوڑا جا رہاہے۔ \v 39 اَور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اُس وقت تک ہرگز نہ دیکھوگے جَب تک یہ نہ کہو گے، ’مُبارک ہے وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتا ہے۔‘ “\f + \fr 23‏:39 \fr*\ft \+xt زبُور 118‏:26‏\+xt*‏\ft*\f* \c 24 \s1 بیت المُقدّس کی تباہی اَور قیامت کی نِشانیاں \p \v 1 اَور یِسوعؔ بیت المُقدّس سے نکل کر باہر جا رہے تھے تبھی آپ کے شاگرد آپ کے پاس آئے تاکہ حُضُور کو بیت المُقدّس کی مُختلف عمارتیں دِکھائیں۔ \v 2 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”کیا تُم یہ سَب کُچھ دیکھ رہے ہو؟ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کویٔی ایک بھی پتّھر دُوسرے کے اُوپر باقی نہ رہے گا جو گرایا نہ جائے گا۔“ \p \v 3 جَب حُضُور کوہِ زَیتُون پر بیٹھے تھے تو آپ کے شاگرد تنہائی میں آپ کے پاس آئے اَور پُوچھنے لگے، ”ہمیں بتائیں کہ یہ باتیں کب ہُوں گی اَور آپ کی آمد اَور دُنیا کے ختم ہونے کا نِشان کیا ہے؟“ \p \v 4 یِسوعؔ نے جَواب میں اُن سے فرمایا: ”خبردار! کویٔی تُمہیں گُمراہ نہ کر دے۔ \v 5 کیونکہ بہت سے میرے نام سے آئیں گے اَور دعویٰ کریں گے، ’میں ہی المسیح ہُوں،‘ اَور یہ کہہ کر بہت سے لوگوں کو گُمراہ کر دیں گے۔ \v 6 اَور تُم لڑائیوں کی خبریں اَور افواہیں سنوگے۔ خبردار! گھبرانا مت، کیونکہ اِن باتوں کا ہونا ضروُری ہے۔ لیکن ابھی خاتِمہ نہ ہوگا۔ \v 7 کیونکہ قوم پر قوم اَور سلطنت پر سلطنت حملہ کرےگی۔ اَور جگہ جگہ قحط پڑیں گے اَور زلزلے آئیں گے۔ \v 8 یہ سَب آگے آنے والی مُصیبتوں کا یہ صِرف آغاز ہی ہوگا۔ \p \v 9 ”اُس وقت لوگ تُمہیں پکڑ پکڑکر سخت اِیذا دیں گے اَور تُمہیں قتل کریں گے، اَور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دُشمنی رکھیں گی۔ \v 10 اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہوکر ایک دُوسرے کو پکڑوائیں گے اَور آپَس میں عداوت رکھیں گے۔ \v 11 اَور بہت سے جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اَور بہت سے لوگوں کو گُمراہ کر دیں گے۔ \v 12 اَور بے دینی کے بڑھ جانے کے سبب سے کیٔی لوگوں کی مَحَبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ \v 13 لیکن جو آخِر تک برداشت کرےگا وہ نَجات پایٔےگا۔ \v 14 اَور اِس آسمانی بادشاہی کی خُوشخبری ساری دُنیا میں سُنایٔی جائے گی تاکہ سَب قوموں پر اِس کی گواہی ہو اَور تَب دُنیا کا خاتِمہ ہوگا۔ \p \v 15 ”پس جَب تُم اُس ’اُجاڑ دینے والی مکرُوہ چیز کو،‘\f + \fr 24‏:15 \fr*\ft \+xt دان 9‏:27؛ 11‏:31؛ 12‏:11‏\+xt*‏\ft*\f* جِس کا ذِکر دانی ایل نبی نے کیا ہے، مُقدّس مقام میں کھڑا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے) \v 16 تَب اُس وقت جو یہُودیؔہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر چلے جایٔیں۔ \v 17 جو کویٔی جو چھت پر ہو وہ نیچے نہ اُترے اَور نہ ہی گھر کے اَندر جا کر کُچھ باہر نکالنے کی کوشش کرے۔ \v 18 جو شخص کھیت میں ہو، اَپنا کپڑا لینے کے لیٔے واپس نہ جائے۔ \v 19 مگر حاملہ خواتین اَور اُن ماؤں کا جو اُن دِنوں میں دُودھ پِلاتی ہوں گی، وہ دِن کتنے خوفناک ہوں گے! \v 20 پس دعا کرو کہ تُمہیں سردیوں میں یا سَبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔ \v 21 کیونکہ اُس وقت کی مُصیبت اَیسی بڑی ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ تو اَب تک آئی ہے اَور نہ پھر کبھی آئے گی۔ \p \v 22 ”اگر اُن دِنوں کی تعداد کم نہ کرتا تو، کویٔی جاندار زندہ نہ بچایا جاتا، لیکن چُنے ہُوئے لوگوں کی خاطِر اُن دِنوں کی تعداد کم کر دی جائے گی۔ \v 23 اُس وقت اگر کویٔی تُم سے کہے کہ ’دیکھو،‘ المسیح ’یہاں ہے!‘ یا، ’وہ وہاں ہے!‘ تو یقین نہ کرنا۔ \v 24 کیونکہ جھُوٹے المسیح اَور جھُوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اَور بڑے نِشانات اَور عجائبات کر دِکھائیں گے، تاکہ اگر ممکن ہو تو خُدا کے برگُزیدہ لوگوں کو بھی گُمراہ کر دیں۔ \v 25 دیکھو، مَیں نے پہلے ہی تُمہیں بتا دیا ہے۔ \p \v 26 ”پس اگر کویٔی تُم سے کہے، ’دیکھو وہ بیابان میں ہے، تو باہر نہ جانا؛ یا یہ کہ وہ اَندرونی کمروں میں ہے، تو یقین نہ کرنا۔‘ “ \v 27 کیونکہ جَیسے بجلی مشرق سے چمک کر مغرب تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبن آدمؔ کا آنا ہوگا۔ \v 28 جہاں مَرا ہُوا جانور ہوتاہے وہاں گِدھ بھی جمع ہو جاتے ہیں۔ \p \v 29 اُن دِنوں کی مُصیبت کے بعد فوراً \q1 ” ’سُورج تاریک ہو جائے گا، \q2 اَور چاند کی رَوشنی جاتی رہے گی؛ \q1 آسمان سے سِتارے گِریں گے، \q2 اَور آسمان کی قُوّتیں ہلایٔی جایٔیں گی۔‘\f + \fr 24‏:29 \fr*\ft \+xt یَشع 13‏:10‏؛ 34‏:4‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 30 ”اَور اُس وقت اِبن آدمؔ کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا اَور تَب زمین کی سَب قومیں چھاتی پیٹیں گی اَور اِبن آدمؔ کو آسمان کے بادلوں پر عظیم قُدرت اَور جلال کے ساتھ آتے دیکھیں گی۔\f + \fr 24‏:30 \fr*\ft \+xt دان 7‏:13‏‑14‏\+xt*‏\ft*\f* \v 31 اَور حُضُور اَپنے فرشتوں کو نرسنگے کی تیز آواز کے ساتھ بھیجیں گے اَور وہ اَپنے برگُزیدہ لوگوں کو چاروں طرف سے یعنی آسمان کے ایک سِرے سے دُوسرے سِرے تک جمع کریں گے۔ \p \v 32 ”اَنجیر کے درخت سے یہ سبق سیکھو: جُوں ہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی ہے اَور پتّے نکلتے ہیں تو تُمہیں مَعلُوم ہو جاتا ہے، کہ گرمی نزدیک ہے۔ \v 33 اِسی طرح، جَب تُم یہ سَب باتیں ہوتے دیکھو، تو جان لو کہ وہ نزدیک ہے، بَلکہ دروازے ہی پر ہے۔ \v 34 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس نَسل کے ختم ہونے سے پہلے ہی یہ سَب کُچھ پُورا ہوگا۔ \v 35 آسمان اَور زمین ٹل جایٔیں گی لیکن میری باتیں کبھی نہیں ٹلیں گی۔ \s1 نامعلوم دِن اَور وقت \p \v 36 ”مگر وہ دِن اَور وقت کب آئے گا کویٔی نہیں جانتا، نہ تو آسمان کے فرشتے جانتے ہیں، اَور نہ بیٹا، صِرف آسمانی باپ جانتے ہیں۔\f + \fr 24‏:36 \fr*\ft کچھ نوشتوں میں بیٹا لفظ نہیں پایا جاتا۔\ft*\f* \v 37 جَیسا حضرت نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا وَیسا ہی اِبن آدمؔ کی آمد کے وقت ہوگا۔ \v 38 کیونکہ جِس طرح سیلاب سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پیتے اَور شادی کرتے کراتے رہے، جَب تک حضرت نُوح اُس لکڑی کے جہاز میں داخل نہ ہو گیٔے۔ \v 39 اَور جَب تک کہ سیلاب آکر اُنہیں بہانہ لے گیا اُن سَب کو خبر تک نہ ہویٔی۔ اُسی طرح اِبن آدمؔ کی آمد بھی ہوگی۔ \v 40 اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے؛ ایک لے لیا جائے گا اَور دُوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔ \v 41 دو عورتیں چکّی پیستی ہوں گی؛ ایک لے لی جائے گی اَور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔ \p \v 42 ”پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تمہارا خُداوؔند کِس دِن آئے گا۔ \v 43 لیکن یہ جان لو کہ اگر گھر کے مالک کو مَعلُوم ہو تاکہ چور رات کو کِس وقت آئے گا تو وہ جاگتا رہتا اَور اَپنے گھر میں نقب نہ لگنے دیتا۔ \v 44 پس تُم بھی تیّار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُمہیں اُمّید تک نہ ہوگی اِبن آدمؔ اُسی وقت آ جائے گا۔ \p \v 45 ”پھر وہ وفادار اَور ہوشیار خادِم کون سا ہے، جسے اُس کے مالک نے اَپنے گھر کے خادِموں پر مُقرّر کیا تاکہ اُنہیں وقت پر کھانا دیا کرے؟ \v 46 وہ خادِم مُبارک ہے جِس کا مالک آئے تو اُسے اَیسا ہی کرتے پایٔے۔ \v 47 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اَپنی ساری مِلکیّت کی دیکھ بھال کا اِختیار اُس کے حوالے کر دے گا۔ \v 48 لیکن اگر وہ خادِم بُرا نکلے اَور اَپنے دِل میں کہنے لگے، میرے مالک کے آنے میں ابھی دیر ہے، \v 49 اَور اَپنے ساتھیوں کو مارنے پیٹنے لگے اَور شرابیوں کے ساتھ کھانا پینا شروع کر دے۔ \v 50 تو اُس خادِم کا مالک کسی اَیسے دِن واپس آ جائے گا، جِس کی اُسے اُمّید نہ ہوگی، اَور جِس گھڑی کی اُسے خبر نہ ہوگی۔ \v 51 تو وہ اُسے غضبناک سزا دے گا اُس کا اَنجام ریاکاروں کے جَیسا ہوگا جہاں وہ روتا اَور دانت پیستا رہے گا۔ \c 25 \s1 دس کنواریوں کی تمثیل \p \v 1 ”اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کنواریوں کی مانِند ہوگی جو اَپنے مشعلیں لے کر دُلہا سے مُلاقات کرنے نکلیں۔ \v 2 اُن میں سے پانچ بےوقُوف اَور پانچ عقلمند تھیں۔ \v 3 جو بےوقُوف تھیں اُنہُوں نے مشعلیں تو لے لیں لیکن اَپنے ساتھ تیل نہ لیا۔ \v 4 مگر جو عقلمند تھیں اُنہُوں نے اَپنے مشعلوں کے علاوہ کُپّیوں میں تیل بھی اَپنے ساتھ لے لیا۔ \v 5 اَور جَب دُلہا کے آنے میں دیر ہو گئی تو وہ سَب کی سَب اُونگھتے اُونگھتے سو گئیں۔ \p \v 6 ”آدھی رات ہُوئی تو دھوم مچ گئی: ’دُلہا آ گیا ہے! اُس سے مِلنے کے لیٔے آ جاؤ۔‘ \p \v 7 ”اِس پر سَب کنواریاں جاگ اُٹھیں اَور اَپنی اَپنی مشعلیں دُرست کرنے لگیں۔ \v 8 اَور بےوقُوف کنواریوں نے عقلمند کنواریوں سے کہا، ’اَپنے تیل میں سے کُچھ ہمیں بھی دے دو کیونکہ ہماری مشعلیں بُجھی جا رہی ہیں۔‘ “ \p \v 9 عقلمند کنواریوں نے جَواب دیا، ” ’نہیں، شاید یہ تیل ہمارے اَور تمہارے دونوں کے لیٔے کافی نہ ہو، بہتر ہے کہ تُم دُکان پر جا کر اَپنے لیٔے تیل خرید لو۔‘ \p \v 10 ”جَب وہ تیل خریدنے جا رہی تھیں تو دُلہا آ پہُنچا۔ جو کنواریاں تیّار تھیں، دُلہا کے ساتھ شادی کی ضیافت میں اَندر چلی گئیں اَور دروازہ بند کر دیا گیا۔ \p \v 11 ”پھر بعد میں باقی کنواریاں بھی آ گئیں اَور کہنے لگیں، ’اَے مالک، اَے مالک، ہمارے لیٔے دروازہ کھول دیجئے۔‘ \p \v 12 ”لیکن مالک نے جَواب دیا، ’سچ تُو یہ ہے کہ میں تُمہیں نہیں جانتا۔‘ \p \v 13 ”لہٰذا جاگتے رہو، کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ دِن کو نہ اُس گھڑی کو۔ \s1 سونے کے سِکّوں کی تمثیل \p \v 14 ”آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی طرح بھی ہے، جو سفر پر روانہ ہونے کو تھا، اَور جاتے وقت اَپنے خادِموں کو بُلاکر اَپنا مال اُن کے حوالے کر دیا۔“ \v 15 اُس نے ہر ایک کو اُس کی قابلیّت کے مُطابق دیا، ایک کو پانچ توڑے دئیے، دُوسرے کو دو اَور تیسرے کو ایک توڑا\f + \fr 25‏:15 \fr*\fq ایک توڑا \fq*\ft اصل یُونانی زبان میں، پانچ، دو اَور ایک تالنت آیا ہے؛ \ft*\fqa ایک تالنت ایک مزدُور کی قدیم زمانے میں 20 سال کی اُجرت تھی۔‏\fqa*\f* اَور پھر وہ سفر پر روانہ ہو گیا۔ \v 16 جِس خادِم کو پانچ توڑے ملے تھے اُس نے فوراً جا کر کاروبار کیا اَور پانچ توڑے اَور کمائے۔ \v 17 اِسی طرح جِس کو دو توڑے ملے تھے اُس نے بھی دو اَور کما لیٔے۔ \v 18 لیکن جِس آدمی کو ایک توڑا مِلا تھا اُس نے جا کر زمین کھودی اَور اَپنے مالک کی رقم چھپادی۔ \p \v 19 ”کافی عرصہ کے بعد اُن کا مالک واپس آیا اَور خادِموں سے حِساب لینے لگا۔ \v 20 جسے پانچ توڑے ملے تھے وہ پانچ توڑے اَور لے کر حاضِر ہُوا۔ ’اَے مالک،‘ اُس نے کہا، ’تُونے مُجھے پانچ توڑے دئیے تھے۔ دیکھئے! مَیں نے پانچ اَور کما لیٔے۔‘ \p \v 21 ”اُس کے مالک نے اُس سے کہا، ’اَے اَچھّے اَور وفادار خادِم، شاباش! تُونے تھوڑی سِی رقم کو وفاداری سے اِستعمال کیا ہے؛ مَیں تُجھے بہت سِی چیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ آؤ اَور اَپنے مالک کی خُوشی میں شامل ہو!‘ \p \v 22 ”اَور جسے دو توڑے ملے تھے وہ بھی حاضِر ہُوا اَور کہنے لگا، ’اَے مالک! آپ نے مُجھے دو توڑے دئیے تھے؛ دیکھئے! مَیں نے دو اَور کما لیٔے۔‘ \p \v 23 ”اُس کے مالک نے اُس سے کہا، ’اَے اَچھّے اَور وفادار خادِم، شاباش! تُونے تھوڑی سِی رقم کو وفاداری سے اِستعمال کیا ہے؛ مَیں تُجھے بہت سِی چیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ آؤ اَور اَپنے مالک کی خُوشی میں شامل ہو!‘ \p \v 24 ”تَب جسے ایک توڑا مِلا تھا وہ بھی حاضِر ہُوا اَور کہنے لگا، ’اَے مالک! میں جانتا تھا کہ تُو سخت آدمی ہے، جہاں بویا نہیں وہاں سے بھی کاٹتا ہے اَور جہاں بِکھیرا نہیں وہاں سے جمع کرتا ہے۔ \v 25 اِس لیٔے مَیں نے ڈر کے مارے آپ کے توڑے کو زمین میں گاڑ دیا تھا۔ دیکھئے، جو آپ کا تھا وہ مَیں آپ کو لَوٹا رہا ہوں۔‘ \p \v 26 ”اُس کے مالک نے جَواب دیا، ’اَے شریر اَور سُست خادِم! اگر تُجھے مَعلُوم تھا کہ جہاں بویا نہیں، میں وہاں سے کاٹتا ہُوں اَور جہاں بِکھیرا نہیں وہاں سے جمع کرتا ہُوں؟ \v 27 تو تُجھے چاہئے تھا کہ میری رقم ساہوکاروں کے حوالہ کرتا تاکہ میں واپس آکر اَپنی رقم سُود سمیت لے لیتا۔ \p \v 28 ” ’اَب اَیسا کرو کہ اِس سے وہ توڑا لے لو اَور اُسے دے دو جِس کے پاس دس توڑے ہیں۔ \v 29 کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے اَور بھی دیا جائے گا اَور اُس کے پاس اِفراط سے ہوگا لیکن جِس کے پاس نہیں ہے، اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے، لے لیا جائے گا۔ \v 30 اَور اِس نکمّے خادِم کو باہر اَندھیرے میں ڈال دو جہاں وہ روتا اَور دانت پیستا رہے گا۔‘ \s1 بھیڑ اَور بکریاں \p \v 31 ”جَب اِبن آدمؔ اَپنے جلال میں آئے گا اَور اُس کے ساتھ سبھی فرشتے آئیں گے، تَب وہ اَپنے جلالی تخت پر بیٹھے گا۔ \v 32 اَور سَب قومیں اُس کے حُضُور میں جمع کی جایٔیں گی اَور وہ لوگوں کو ایک دُوسرے سے اِس طرح جُدا کرےگا جِس طرح گلّہ بان بھیڑوں کو بکریوں سے جُدا کرتا ہے۔ \v 33 وہ بھیڑوں کو اَپنی داہنی طرف اَور بکریوں کو بائیں طرف کھڑا کرےگا۔ \p \v 34 ”تَب بادشاہ اَپنی داہنی طرف کے لوگوں سے کہے گا، ’آؤ، اَے میرے باپ کے مُبارک لوگوں! اِس بادشاہی میں جو بِنائے عالَم سے تمہارے لیٔے تیّار کی گئی ہے، اِس مِیراث میں شریک ہو جاؤ۔ \v 35 کیونکہ مَیں بھُوکا تھا اَور تُم نے مُجھے کھانا کھِلایا، پیاساتھا اَور تُم نے مُجھے پانی پِلایا، پردیسی تھا اَور تُم نے گھر میں جگہ دی، \v 36 ننگا تھا تو تُم نے مُجھے کپڑے پہنائے، بیمار تھا تو تُم نے میری دیکھ بھال کی، قَید میں تھا تو تُم مُجھ سے مِلنے آئے۔‘ \p \v 37 ”تَب راستباز جَواب میں کہیں گے، ’اَے خُداوؔند! ہم نے کب تُم کو بھُوکا دیکھ کر کھانا کھِلایا، یا پیاسا دیکھ کر پانی پِلایا؟ \v 38 ہم نے کب تُم کو پردیسی دیکھ کر گھر میں جگہ دی یا ننگا دیکھ کر تُم کو کپڑے پہنائے؟ \v 39 اَور ہم کب تُم کو بیمار یا قَید میں دیکھ کر تُم سے مِلنے آئے؟‘ \p \v 40 ”اِس پر بادشاہ جَواب دے گا، ’میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جَب تُم نے میرے اِن سَب سے چُھوٹے بھائیو اَور بہنوں میں سے کسی ایک کے ساتھ یہ سلُوک کیا تو گویا میرے ہی ساتھ کیا۔‘ \p \v 41 ”تَب وہ اَپنی بائیں طرف والوں سے کہے گا، ’اَے لعنتی لوگوں! میرے سامنے سے دُورہو جاؤ اَور اُس اَبدی آگ میں چلے جاؤ جو اِبلیس اَور اُس کے فرشتوں کے لیٔے تیّار کی گئی ہے۔ \v 42 کیونکہ مَیں جَب بھُوکا تھا تو تُم نے مُجھے کھانا نہ کھِلایا، پیاساتھا تو تُم نے مُجھے پانی نہ پِلایا۔ \v 43 پردیسی تھا تو تُم نے مُجھے اَپنے گھر میں جگہ نہ دی۔ ننگا تھا تو مُجھے کپڑے نہ پہنائے، بیمار اَور قَید میں تھا تو تُم مُجھ سے مِلنے نہ آئے۔‘ \p \v 44 ”اِس پر وہ لوگ بھی کہیں گے، ’اَے خُداوؔند، ہم نے کب آپ کو بھُوکا یا پیاسا، پردیسی یا ننگا، بیمار یا قَید میں دیکھا اَور آپ کی خدمت نہ کی؟‘ \p \v 45 ”تَب بادشاہ اُنہیں جَواب دے گا، ’میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جَب تُم نے میرے اِن سَب سے چُھوٹے لوگوں میں سے کسی ایک کے ساتھ یہ سلُوک نہ کیا تو گویا میرے ساتھ بھی نہیں کیا۔‘ \p \v 46 ”چنانچہ یہ لوگ اَبدی سزا پائیں گے، مگر راستباز اَبدی زندگی میں داخل ہوں گے۔“ \c 26 \s1 حُضُور یِسوعؔ کے خِلاف سازش \p \v 1 جَب یِسوعؔ یہ سَب باتیں ختم کر چُکے تو حُضُور نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، \v 2 ”تُمہیں پتہ ہے کہ دو دِن کے بعد عیدِفسح ہے اَور اِبن آدمؔ کو پکڑوا دیا جائے گا تاکہ وہ مصلُوب کیا جائے۔“ \p \v 3 تَب اہم کاہِنوں اَور قوم کے بُزرگوں نے اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کی حویلی میں جمع ہوکر، \v 4 مشورہ کیا کہ یِسوعؔ کو فریب سے پکڑ لیں اَور قتل کر دیں۔ \v 5 اُنہُوں نے کہا، ”مگر عید کے دَوران نہیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں ہنگامہ برپا ہو جائے۔“ \s1 بیت عنیّاہ میں حُضُور یِسوعؔ کا مَسح کیاجانا \p \v 6 جِس وقت یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں شمعُونؔ کوڑھی کے گھر میں تھے، \v 7 تو ایک خاتُون سنگِ مرمر کے عِطردان میں قیمتی عِطر لے کر اُن کے پاس پہُنچی اَور جَب وہ کھانا کھانے بیٹھے تو اُن کے سَر پر عِطر اُنڈیل دیا۔ \p \v 8 شاگرد یہ دیکھ کر بہت خفا ہُوئے اَور کہنے لگے، ”عِطر کو ضائع کرنے کی کیا ضروُرت تھی؟ \v 9 اگر اِسے بیچا جاتا تو بڑی قیمت ہاتھ آتی جسے غریبوں میں تقسیم کیا جا سَکتا تھا۔“ \p \v 10 یِسوعؔ نے یہ جان کر اُن سے فرمایا، ”تُم اِس خاتُون کو کیوں پریشان کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ \v 11 کیونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گے،\f + \fr 26‏:11 \fr*\ft \+xt اِست 15‏:11‏\+xt*‏\ft*\f* لیکن مَیں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔ \v 12 اَور اِس نے تو پہلے ہی سے میری تدفین کی تیّاری کے لیٔے میرے جِسم کو عِطر سے مَسح کر دیا ہے۔ \v 13 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ ساری دُنیا میں جہاں کہیں انجیل کی مُنادی کی جائے گی وہاں اِس خاتُون کی یادگاری میں اِس کے اِس کام کا ذِکر بھی کیا جائے گا۔“ \s1 یہُوداہؔ کی غدّاری \p \v 14 پھر بَارہ شاگردوں میں سے ایک جِس کا نام یہُوداہؔ اِسکریوتی تھا، اہم کاہِنوں کے پاس گیا \v 15 اَور اُن سے پُوچھا، ”اگر مَیں یِسوعؔ کو تمہارے حوالہ کر دُوں تو تُم مُجھے کیا دوگے؟“ اُنہُوں نے چاندی کے تیس سِکّے گِن کر اُسے دے دئیے۔ \v 16 اَور وہ اُس وقت سے یِسوعؔ کو پکڑوانے کا مُناسب موقع ڈھونڈنے لگا۔ \s1 عِشائے خُداوندی \p \v 17 عیدِ فطیر کے پہلے دِن شاگردوں نے یِسوعؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ عیدِفسح کا کھانا کہاں کھانا چاہتے ہے تاکہ ہم جا کر تیّاری کریں۔“ \p \v 18 حُضُور نے جَواب دیا، ”شہر میں فُلاں شخص کے پاس جاؤ اَور کہو، ’اُستاد فرماتے ہیں کہ میرا وقت نزدیک ہے۔ میں اَپنے شاگردوں کے ساتھ تمہارے گھر میں عیدِفسح مناؤں گا۔‘ “ \v 19 پس جَیسا یِسوعؔ نے شاگردوں کو حُکم دیا تھا، اُنہُوں نے وَیسا ہی کیا اَور عیدِفسح کا کھانا تیّار کیا۔ \p \v 20 جَب شام ہُوئی تو یِسوعؔ اَپنے بَارہ شاگردوں کے ساتھ دسترخوان پر کھانا کھانے بیٹھے۔ \v 21 اَور کھاتے وقت حُضُور نے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔“ \p \v 22 شاگردوں کو بڑا رنج پہُنچا اَور وہ باری باری آپ سے پُوچھنے لگے، ”خُداوؔند! کیا وہ میں تو نہیں ہُوں؟“ \p \v 23 حُضُور نے جَواب دیا، ”جو شخص میرے ساتھ تھالی میں کھا رہاہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔ \v 24 اِبن آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھّا ہُواہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِبن آدمؔ کو پکڑواتا ہے! اُس کے لیٔے بہتر تھا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا۔“ \p \v 25 تَب یہُوداہؔ جو اُسے پکڑوانے کو تھا، بول اُٹھا، ”ربّی! کیا وہ میں تو نہیں؟“ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُونے خُود ہی کہہ دیا ہے۔“ \p \v 26 جَب وہ کھا ہی رہے تھے، یِسوعؔ نے روٹی لی، اَور خُدا کا شُکر کرکے، اُس کے ٹکڑے کیٔے اَور شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا، ”اِسے لو اَور کھاؤ؛ یہ میرا بَدن ہے۔“ \p \v 27 پھر آپ نے پیالہ لیا، اَور خُدا کا شُکر کرکے، شاگردوں کو دیا اَور کہا، ”تُم سَب اِس میں سے پیو۔ \v 28 یہ میرا عہد کا وہ خُون ہے جو بہتیروں کے گُناہوں کی مُعافی کے لیٔے بہایا جاتا ہے۔ \v 29 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ میں یہ انگور کا شِیرہ پھر کبھی نہ پیوں گا جَب تک کہ میں اَپنے آسمانی باپ کی بادشاہی میں تمہارے ساتھ نیا نہ پیوں۔“ \p \v 30 تَب اُنہُوں نے ایک نغمہ گایا، اَور وہاں سے کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔ \s1 پطرس کے اِنکار کی پیشن گوئی \p \v 31 اُس وقت یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”تُم سَب اِسی رات میری وجہ سے ڈگمگا جاؤگے کیونکہ لِکھّا ہے: \q1 ” ’میں چرواہے کو ماروں گا، \q2 اَور گلّے کی بھیڑیں مُنتشر ہو جایٔیں گی۔‘\f + \fr 26‏:31 \fr*\ft \+xt زکر 13‏:7‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 32 مگر میں اَپنے جی اُٹھنے کے بعد، تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل پہُنچ جاؤں گا۔“ \p \v 33 پطرس نے جَواب دیا، ”خواہ آپ کی وجہ سے سَب لڑکھڑا جایٔیں، لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہیں کھاؤں گا۔“ \p \v 34 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ آج اِسی رات، اِس سے پہلے کہ مُرغ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کروگے۔“ \p \v 35 لیکن پطرس نے کہا، ”اگر آپ کے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے، تَب بھی آپ کا اِنکار نہ کروں گا۔“ اَور باقی شاگردوں نے بھی یہی دہرایا۔ \s1 باغِ گتسمنؔی میں دعا \p \v 36 تَب یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ گتسمنؔی نامی ایک جگہ پہُنچے، اَور آپ نے اُن سے فرمایا، ”جَب تک میں دعا کرتا ہُوں تُم یہیں بیٹھے رہنا۔“ \v 37 وہ پطرس اَور زبدیؔ کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے گیٔے اَور سخت غمگین پریشانی کے عالَم میں تھے۔ \v 38 اَور اُن سے فرمایا، ”غم کی شِدّت سے میری جان نکلی جا رہی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اَور میرے ساتھ جاگتے رہو۔“ \p \v 39 پھر ذرا آگے جا کر اَور مُنہ کے بَل زمین پر گِر کر حُضُور یُوں دعا کرنے لگے، ”اَے میرے باپ! اگر ممکن ہو تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے، پھر بھی جو میں چاہتا ہُوں وہ نہیں لیکن جو آپ چاہتے ہیں وَیسا ہی ہو۔“ \p \v 40 جَب وہ شاگردوں کے پاس واپس آئے تو اُنہیں سوتے پایا۔ اَور پطرس سے کہا، ”کیا تُم ایک گھنٹہ بھی میرے ساتھ جاگ نہ سکے؟ \v 41 جاگتے اَور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ رُوح تو آمادہ ہے، مگر جِسم کمزور ہے۔“ \p \v 42 پھر یِسوعؔ نے دوبارہ جا کر یُوں دعا کی، ”اَے میرے باپ! اگر یہ پیالہ میرے پیئے بغیر نہیں ٹل سَکتا تو آپ کی مرضی پُوری ہو۔“ \p \v 43 اَور جَب آپ واپس آئے تو شاگردوں کو پھر سے سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نیند سے بھری تھیں۔ \v 44 لہٰذا یِسوعؔ اُنہیں چھوڑکر چلے گیٔے اَور تیسری دفعہ وُہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔ \p \v 45 اِس کے بعد شاگردوں کے پاس واپس آکر اُن سے کہنے لگے، ”کیا تُم ابھی تک راحت کی نیند سو رہے ہو؟ بس کرو، دیکھو! وہ وقت آ پہُنچا ہے کہ اِبن آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کیا جائے۔ \v 46 اُٹھو! آؤ چلیں! دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہُنچا ہے!“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی گِرفتاری \p \v 47 یِسوعؔ یہ باتیں کہہ ہی رہے تھے کہ یہُوداہؔ جو بَارہ شاگردوں میں سے ایک تھا، وہاں آ پہُنچا۔ اُس کے ہمراہ ایک بڑا ہُجوم جو تلواریں اَور لاٹھیاں لیٔے ہُوئے تھا، اَور جنہیں اہم کاہِنوں اَور قوم کے بُزرگوں نے بھیجا تھا۔ \v 48 یہُوداہؔ یعنی پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دیا تھا: ”جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی یِسوعؔ ہیں؛ تُم اُنہیں پکڑ لینا۔“ \v 49 وہاں آتے ہی وہ یِسوعؔ کے نزدیک گیا اَور کہا، ”سلام، اَے ربّی!“ اَور اُن کے بوسے لینے لگا۔ \p \v 50 یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”دوست! جِس کام کے لیٔے تُم آئے ہو، اُسے پُورا کر لو۔“\f + \fr 26‏:50 \fr*\ft یا \ft*\fqa اَے دوست! تُم کیوں یہاں تشریف لایٔے ہو؟‏\fqa*\f* \p چنانچہ لوگوں نے آگے بڑھ کر یِسوعؔ کو پکڑا اَور قبضہ میں لے لیا۔ \v 51 یِسوعؔ کے ساتھیوں میں سے ایک نے اَپنی تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلائی اَور اُس کا کان اُڑا دیا۔ \p \v 52 یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”اَپنی تلوار کو مِیان میں رکھ لے کیونکہ جو تلوار چلاتے ہیں، وہ تلوار ہی سے ہلاک ہوں گے۔ \v 53 کیا تُجھے پتہ نہیں کہ میں اَپنے باپ سے مِنّت کر سَکتا ہُوں اَور وہ اِسی وقت فرشتوں کے بَارہ لشکر\f + \fr 26‏:53 \fr*\fq لشکر \fq*\ft اصل یُونانی زبان میں \ft*\fqa لِگیُون لفظ آیا ہے، ایک لِگیُون میں تقریباً 6 ہزار کی فَوج ہوتی تھی۔‏\fqa*\f* سے بھی زِیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟ \v 54 لیکن پھر کِتاب مُقدّس کی وہ باتیں کیسے پُوری ہوں گی جِن میں لِکھّا ہے کہ یہ سَب اِسی طرح پُورا ہونا ضروُری ہے؟“ \p \v 55 پھر یِسوعؔ نے ہُجوم سے فرمایا، ”کیا میں کویٔی ڈاکُو ہُوں کہ تُم تلواریں اَور لاٹھیاں لے کر مُجھے پکڑنے آئے ہو؟ میں ہر روز بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیا کرتا تھا، تَب تو تُم نے مُجھے گِرفتار نہیں کیا۔ \v 56 لیکن یہ سَب کُچھ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جایٔیں۔“ تَب سارے شاگرد حُضُور کو چھوڑکر چلے گیٔے۔ \s1 عدالتِ عالیہ میں حُضُور یِسوعؔ کی پیشی \p \v 57 جِن لوگوں نے یِسوعؔ کو گِرفتار کیا تھا وہ آپ کو اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کے پاس لے گیٔے جہاں شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ لوگ جمع تھے۔ \v 58 اَور پطرس بھی دُور سے یِسوعؔ کا پیچھا کرتے ہویٔے اعلیٰ کاہِن کی حویلی کے اَندر دیوان خانہ تک جاپہنچے۔ وہ وہاں پہرےداروں کے ساتھ بیٹھ کر نتیجہ کا اِنتظار کرنے لگے۔ \p \v 59 اہم کاہِن اَور عدالتِ عالیہ کے سَب اَرکان اَیسی جھُوٹی گواہی کی تلاش میں تھے جِس کی بِنا پر اہم کاہِن یِسوعؔ کو قتل کروا سکیں۔ \v 60 مگر کُچھ نہ پا سکے، حالانکہ کیٔی جھُوٹے گواہ پیش بھی ہُوئے۔ \p آخِر میں دو گواہ سامنے آئے \v 61 اَور گواہی دی، ”اِس شخص نے کہاتھا کہ، ’میں خُدا کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں پھر سے کھڑا کر سَکتا ہُوں۔‘ “ \p \v 62 تَب اعلیٰ کاہِن اُن کے بیچ میں کھڑے ہوکر یِسوعؔ سے پُوچھنے لگا، ”کیا تیرے پاس کویٔی جَواب نہیں؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دے رہے ہیں؟“ \v 63 مگر یِسوعؔ خاموش رہے۔ \p اعلیٰ کاہِن نے پھر پُوچھا، ”مَیں تُجھے زندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں: بتائیں کہ کیا آپ خُدا کے بیٹے المسیح ہیں؟“ \p \v 64 یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم نے خُود ہی کہہ دیا ہے، پھر بھی میں تُم سَب کو بتاتا ہُوں کہ آئندہ تُم اِبن آدمؔ کو قادرمُطلق کی داہنی طرف بیٹھا اَور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھوگے۔“\f + \fr 26‏:64 \fr*\ft دیکھئے \+xt زبُور 110‏:1؛ دان 7‏:13‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 65 تَب اعلیٰ کاہِن نے اَپنے کپڑے پھاڑ کر کہا، ”اِس نے کُفر بکا ہے! اَب ہمیں گواہوں کی کیا ضروُرت ہے؟ تُم نے ابھی ابھی اِس کا کُفر سُنا ہے۔ \v 66 تمہاری کیا رائے ہے؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”وہ قتل کے لائق ہے۔“ \p \v 67 اِس پر آپ کے مُنہ پر تھُوکا، آپ کے مُکّے مارے اَور بعض نے طمانچے مار کر کہا، \v 68 ”اَے المسیح، اگر تو نبی ہے تو نبُوّت کر، تُجھے کِس نے مارا؟“ \s1 پطرس کا اِنکار \p \v 69 پطرس باہر دیوان خانہ میں بیٹھے ہُوئے تھے اَور ایک لونڈی وہاں آئی۔ اَور کہنے لگی، ”تُو بھی تو اُس گلِیلی یِسوعؔ کے ساتھ تھا۔“ \p \v 70 لیکن پطرس نے سَب کے سامنے اِنکار کیا اَور کہا، ”پتا نہیں تُو کیا کہہ رہی ہے؟“ \p \v 71 تَب وہ باہر پھاٹک کی طرف گیٔے جہاں ایک اَور لونڈی نے پطرس کو دیکھ کر اُن لوگوں سے جو وہاں تھے کہا، ”یہ آدمی بھی یِسوعؔ ناصری کے ساتھ تھا۔“ \p \v 72 پطرس نے قَسم کھا کر پھر اِنکار کرتے ہویٔے کہا: ”میں تو اِس آدمی کو جانتا تک نہیں!“ \p \v 73 کُچھ دیر بعد وہ لوگ جو وہاں کھڑے تھے پطرس کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”یقیناً تُو بھی اُن ہی میں سے ایک ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی یہی ظاہر ہوتاہے۔“ \p \v 74 تَب پطرس خُود پر لعنت بھیجنے لگا اَور قَسمیں کھا کر کہنے لگا، ”میں اِس آدمی سے واقف نہیں ہُوں۔“ \p اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ \v 75 تَب پطرس کو یِسوعؔ کی کہی ہویٔی وہ بات یاد آئی: ”مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرےگا۔“ اَور پطرس باہر جا کر زار زار خُوب روئے۔ \c 27 \s1 یہُوداہؔ کی خودکشی \p \v 1 صُبح ہوتے ہی سارے اہم کاہِنوں اَور قوم کے بُزرگوں نے آپَس میں یِسوعؔ کو قتل کرنے کا منصُوبہ بنایا کہ اُنہیں کِس طرح مار ڈالیں۔ \v 2 چنانچہ وہ یِسوعؔ کو باندھ کر لے گیٔے اَور رُومی حاکم پِیلاطُسؔ کے حوالہ کر دیا۔ \p \v 3 جَب یِسوعؔ کو پکڑوانے والے یہُوداہؔ نے یہ دیکھا کہ یِسوعؔ کو مُجرم ٹھہرایا گیا ہے، تو وہ بہت پشیمان ہُوا اَور اہم کاہِنوں اَور بُزرگوں کے پاس جا کر چاندی کے اُنتیس سِکّوں کو یہ کہتے ہویٔے واپس کر دیا۔ \v 4 ”مَیں نے گُناہ کیا کہ ایک بے قُصُور کو قتل کے لیٔے پکڑوا دیا۔“ \p وہ کہنے لگے، ”ہمیں اِس سے کیا لینا دینا؟ تُو ہی جان یہ تمہاری پریشانی ہے۔“ \p \v 5 اِس پر یہُوداہؔ اُنتیس کّوں کو بیت المُقدّس میں پھینک کرچلاگیا اَور خُود کو پھانسی لگا لی۔ \p \v 6 اہم کاہِنوں نے اُن سِکّوں کو اُٹھالیا اَور کہا، ”یہ رقم تو خُون کی قیمت ہے، شَریعت کے مُطابق اِسے بیت المُقدّس کے خزانہ میں ڈالنا جائز نہیں۔“ \v 7 چنانچہ اُنہُوں نے فیصلہ کرکے اُس رقم سے کُمہار کا کھیت پردیسیوں کو دفن کرنے کے لیٔے خرید لیا۔ \v 8 یہی وجہ ہے کہ وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔ \v 9 تَب وہ بات پُوری ہو گئی جو یرمیاہؔ نبی کی مَعرفت کہی گئی تھی: ”اُنہُوں نے اُس کی مُقرّرہ قیمت کے طور پر چاندی کے تیس سِکّے لے لیٔے۔ یہ قیمت بنی اِسرائیلؔ کے بعض لوگوں نے اُس کے لیٔے ٹھہرائی تھی، \v 10 اَور اُنہُوں نے اُس رقم کا اِستعمال کُمہار کے کھیت خریدنے کے لیٔے کیا، جَیسا خُداوؔند نے مُجھے حُکم دیا تھا۔“\f + \fr 27‏:10 \fr*\ft دیکھئے \+xt زکر 11‏:12‏،13؛ یرم 19‏:1‏‑13‏؛ 32‏:6‏‑9‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 حُضُور یِسوعؔ کی پِیلاطُسؔ کے سامنے پیشی \p \v 11 یِسوعؔ حاکم کے سامنے لایٔے گیٔے اَور حاکم نے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ تو آپ خُود ہی کہہ رہے ہیں۔“ \p \v 12 اَور جَب اہم کاہِن اَور بُزرگ یِسوعؔ پر اِلزام لگائے جا رہے تھے تو آپ نے کویٔی جَواب نہ دیا۔ \v 13 اِس پر پِیلاطُسؔ نے آپ سے پُوچھا، ”کیا تُم یہ نہیں سُن رہے ہو کہ یہ لوگ تمہارے خِلاف کتنے اِلزام لگا رہے ہیں؟“ \v 14 لیکن یِسوعؔ نے پِیلاطُسؔ کو کسی بھی اِلزام کا کویٔی جَواب نہ دیا، اِس پر حاکم کو بڑا تعجُّب ہُوا۔ \p \v 15 اَور یہ حاکم کا دستور تھا کہ وہ عید کے موقع پر ایک قَیدی کو جسے ہُجوم چاہتا تھا چھوڑ دیا کرتا تھا۔ \v 16 اُس وقت اُن کا یِسوعؔ بَراَبّؔا\f + \fr 27‏:16 \fr*\fq یِسوعؔ بَراَبّؔا \fq*\ft بہت سے نوشتوں میں \ft*\fqa بَراَبّؔا کا دُوسرا نام یِسوعؔ، آیت 16 اَور 17 میں نہیں پایا جاتا ہے۔‏\fqa*\f* نامی ایک مشہُور قَیدی تھا۔ \v 17 چنانچہ جَب وہ لوگ پِیلاطُسؔ کی حُضُوری میں جمع ہُوئے تو پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”تُم کسے چاہتے ہو کہ میں تمہاری خاطِر رِہا کروں؟ بَراَبّؔا کو یا یِسوعؔ کو جو المسیح کہلاتا ہے؟“ \v 18 کیونکہ پِیلاطُسؔ کو بخُوبی علم تھا کہ اہم کاہِنوں نے محض حَسد کی وجہ سے اُسے پکڑوایا ہے۔ \p \v 19 اَور جَب پِیلاطُسؔ تختِ عدالت پر بیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے یہ پیغام بھیجا: ”اِس راستباز آدمی کے خِلاف کُچھ مت کرنا کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہت دُکھ اُٹھایا ہے۔“ \p \v 20 لیکن اہم کاہِنوں اَور بُزرگوں نے لوگوں کو اُکسایا کہ وہ پِیلاطُسؔ سے بَراَبّؔا کی رِہائی کا مطالبہ کریں اَور یِسوعؔ کو مروا ڈالیں۔ \p \v 21 جَب حاکم نے اُن سے پُوچھا، ”تُم اِن دونوں میں سے کسے چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے چھوڑ دُوں؟“ \p تو اُنہُوں نے کہا، ”بَراَبّؔا کو۔“ \p \v 22 پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا، ”پھر میں یِسوعؔ کے ساتھ کیا کروں جسے المسیح کہتے ہیں؟“ \p سَب ایک ساتھ بول اُٹھے، ”اِسے مصلُوب کرو!“ \p \v 23 ”آخِر کیوں؟ یِسوعؔ نے کون سا جُرم کیا ہے؟“ پِیلاطُسؔ نے اُن سے پُوچھا۔ \p لیکن سَب لوگ مزید طیش میں چِلّاکر بولے، ”اِسے مصلُوب کرو!“ \p \v 24 جَب پِیلاطُسؔ نے دیکھا کہ کُچھ بَن نہیں پڑ رہا، لیکن اُلٹا بَلوا شروع ہونے کو ہے تو اُس نے پانی لے کر لوگوں کے سامنے اَپنے ہاتھ دھوئے اَور کہا۔ ”میں اِس بے قُصُور کے خُون سے بَری ہوتا ہُوں، اَب تُم ہی اِس کے لیٔے جَوابدہ ہو۔“ \p \v 25 اَور سَب لوگوں نے جَواب دیا، ”اِس کا خُون ہم پر اَور ہماری اَولاد کی گردن پر ہو!“ \p \v 26 اِس پر پِیلاطُسؔ نے اُن کی خاطِر بَراَبّؔا کو رِہا کر دیا اَور یِسوعؔ کو کوڑے لگوا کر اُن کے حوالہ کر دیا تاکہ حُضُور کو مصلُوب کیا جائے۔ \s1 رُومی سپاہیوں کا حُضُور یِسوعؔ کی ہنسی اُڑانا \p \v 27 تَب پِیلاطُسؔ کے فَوجیوں نے یِسوعؔ کو پرائیتوریم یعنی شاہی قلعہ کے اَندرونی صحن میں لے گیٔے اَور ساری پلٹن کو وہاں جمع کر لیا۔ \v 28 اُنہُوں نے آپ کے کپڑے اُتار ڈالے اَور ایک قِرمزی چوغہ پہنا دیا۔ \v 29 پھر کانٹوں کا ایک تاج بنا کر حُضُور کے سَر پر رکھا اَور آپ کے داہنے ہاتھ میں ایک چھڑی کو تھما دیا اَور حُضُور کے سامنے گھُٹنے ٹیک کر آپ کی ہنسی اُڑانے لگے، ”اَے یہُودیوں کے بادشاہ، آداب!“ \v 30 اَور حُضُور پر تھُوکا اَور چھڑی لے کر آپ کے سَر پر مارنے لگے۔ \v 31 جَب سپاہی حُضُور کی ہنسی اُڑا چُکے، تو اُنہُوں نے وہ قِرمزی چوغہ اُتار کر آپ کو اُن کے کپڑے پہنا دئیے اَور صلیب دینے کے واسطے وہاں سے لے جانے لگے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کو مصلُوب کرنا \p \v 32 جَب وہ وہاں سے باہر نکل رہے تھے تو اُنہیں ایک کُرینی آدمی مِلا، جِس کا نام شمعُونؔ تھا اَور اُنہُوں نے اُسے پکڑا اَور مجبُور کیا کہ یِسوعؔ کی صلیب اُٹھاکر لے چلے۔ \v 33 اَور جَب وہ سَب گُلگُتا نامی جگہ پر پہُنچے (جِس کے معنی ”کھوپڑی کی جگہ ہے“)۔ \v 34 اَور وہاں اُنہُوں نے یِسوعؔ کو مُرمِلا ہُوا انگوری شِیرہ پینے کے لیٔے دیا؛ لیکن آپ نے چکھ کر اُسے پینے سے اِنکار کر دیا۔ \v 35 جَب اُنہُوں نے یِسوعؔ کو مصلُوب کر دیا تو اُنہُوں نے آپ کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر آپَس میں تقسیم کر لیا۔ \v 36 اَور وہیں بیٹھ کر آپ کی نگہبانی کرنے لگے۔ \v 37 اَور اُنہُوں نے ایک تختی پر حُضُور کی سزا کا فرمان لِکھ کر آپ کے سَر کے اُوپر صلیب پر لگا دیا: \pc یہ یہُودیوں کا بادشاہ یِسوعؔ ہے۔ \p \v 38 تَب اُنہُوں نے دو ڈاکوؤں کو یِسوعؔ کے ساتھ، ایک کو آپ کے داہنی طرف اَور دُوسرے کو بائیں طرف مصلُوب کیا۔ \v 39 وہاں سے گزرنے والے سَب لوگ سَر ہلا ہلا کر حُضُور کو لَعن طَعن کرتے \v 40 اَور کہتے تھے، ”ارے بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دِن میں اِسے پھر سے بنانے والے، اَپنے آپ کو بچا اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو صلیب سے نیچے اُتر آ!“ \v 41 اِسی طرح اہم کاہِن، شَریعت کے عالِم اَور بُزرگ بھی حُضُور کی ہنسی اُڑاتے ہویٔے کہتے تھے، \v 42 ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اَپنے آپ کو نہیں بچا سَکتا! یہ تو اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے! اگر اَب بھی صلیب پر سے نیچے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے۔“ \v 43 اِس کا توکّل خُدا پر ہے۔ اگر خُدا اِسے چاہتاہے تو ابھی اِسے بچالے، کیونکہ اِس نے دعویٰ کیا تھا، ” ’میں خُدا کا بیٹا ہُوں۔‘ “ \v 44 اِسی طرح وہ ڈاکُو بھی جو یِسوعؔ کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے، حُضُور کو لَعن طَعن کر رہے تھے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کی شہادت \p \v 45 بَارہ بجے سے لے کر تین بجے تک سارے علاقہ میں اَندھیرا چھایا رہا۔ \v 46 اَور تین بجے کے قریب یِسوعؔ بڑی اُونچی آواز سے چِلّائے، ”ایلی، ایلی،\f + \fr 27‏:46 \fr*\fq ایلی، ایلی \fq*\ft یا کچھ نوشتوں میں \ft*\fqa ایلوئی، ایلوئی ہے۔‏\fqa*\f* لما شبقتنی؟“ (جِس کا ترجُمہ یہ ہے، ”اَے میرے خُدا، اَے میرے خُدا، آپ نے مُجھے کیوں چھوڑ دیا؟“)\f + \fr 27‏:46 \fr*\ft دیکھئے \+xt زبُور 22‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 47 جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُنا تو کہنے لگے، ”یہ تو ایلیّاہ کو پُکارتا ہے۔“ \p \v 48 تَب اُن میں سے ایک آدمی فوراً دَوڑکر گیا اَور اِسفَنج کو سِرکے میں ڈُبو کر لایا اَور اُسے ایک سَرکنڈے پر رکھ کر یِسوعؔ کو چُسایا۔ \v 49 مگر دُوسروں نے کہا، ”اَب اِسے تنہا چھوڑ دو، دیکھیں کہ ایلیّاہ صلیب سے نیچے اُتارنے اَور بچانے آتے ہیں یا نہیں؟“ \p \v 50 اَور یِسوعؔ نے پھر زور سے چِلّاکر اَپنی جان دے دی۔ \p \v 51 اَور بیت المُقدّس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کر دو ٹکڑے ہو گیا۔ زمین لرز اُٹھی اَور چٹّانیں تڑک گئیں، \v 52 اَور قبریں کھُل گئیں اَور خُدا کے بہت سے مُقدّس لوگوں کے جِسم جو موت کی نیند سو چُکے تھے، زندہ ہو گئے۔ \v 53 اَور یِسوعؔ کے جی اُٹھنے کے بعد، وہ قبروں سے نکل کر مُقدّس شہر میں داخل ہُوئے اَور بہت سے لوگوں کو دِکھائی دئیے۔ \p \v 54 تَب اُس فَوجی افسر نے اَور اُس کے ساتھیوں نے جو یِسوعؔ کی نگہبانی کر رہے تھے زلزلہ اَور سارا واقعہ دیکھا تو، خوفزدہ ہو گئے اَور کہنے لگے، ”یہ شخص یقیناً خُدا کا بیٹا تھا!“ \p \v 55 وہاں بہت سِی عورتیں بھی تھیں جو صُوبہ گلِیل سے یِسوعؔ کی خدمت کرتی ہُوئی آپ کے پیچھے پیچھے چلی آئی تھیں، اَور دُور سے دیکھ رہی تھیں۔ \v 56 اُن میں مریمؔ مَگدلِینیؔ، یعقوب اَور یُوسیفؔ کی ماں مریمؔ اَور زبدیؔ کے بیٹوں کی ماں شامل تھیں۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا دفن کیاجانا \p \v 57 جَب شام ہُوئی تو ارِمَتِیاؔہ کا ایک یُوسیفؔ نام کا دولتمند آدمی آیا، جو خُود بھی یِسوعؔ کا شاگرد تھا۔ \v 58 اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسوعؔ کی لاش مانگی، اِس پر پِیلاطُسؔ نے حُکم دیا کہ لاش اُس کے حوالہ کر دی جائے۔ \v 59 یُوسیفؔ نے لاش کو لے کر ایک صَاف مہین سُوتی چادر میں کفنایا، \v 60 اَور اُسے اَپنی نئی قبر میں رکھ دیا؛ جو اُس نے چٹّان میں کھُدوائی تھی۔ پھر وہ ایک بڑا سا پتّھر اُس قبر کے دروازہ پر لُڑھکا کرچلاگیا۔ \v 61 اَور مریمؔ مَگدلِینیؔ اَور دُوسری مریمؔ وہاں قبر کے سامنے بیٹھی ہُوئی تھیں۔ \s1 قبر پر نگہبانی \p \v 62 دُوسرے دِن یعنی تیّاری کے دِن کے بعد اہم کاہِن اَور فرِیسی مِل کر پِیلاطُسؔ کے پاس پہُنچے۔ \v 63 ”میرے آقا،“ اُنہُوں نے کہا، ”ہمیں یاد ہے کہ اِس دھوکے باز نے اَپنے جیتے جی کہاتھا، ’میں تین دِن کے بعد زندہ ہو جاؤں گا۔‘ \v 64 لہٰذا حُکم دیں کہ تیسرے دِن تک قبر کی نِگرانی کی جائے۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد آکر اُس کی لاش کو چُرا نہ لے جایٔیں اَور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے زندہ ہو گیا ہے۔ اَور یہ بعد کا فریب پہلے والے فریب سے بھی زِیادہ بدتر ہوگا۔“ \p \v 65 ”تمہارے پاس پہرےدار مَوجُود ہیں،“ پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا۔ ”اُنہیں لے جاؤ، اَور جہاں تک ہو سکے قبر کی نگہبانی کرو۔“ \v 66 چنانچہ اُنہُوں نے جا کر پتّھر پر مُہر لگا دی اَور قبر کی نِگرانی کے لیٔے پہرےداروں کو بیٹھا دیا۔ \c 28 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا پھر سے جی اُٹھنا \p \v 1 سَبت کے بعد، ہفتہ کے پہلے دِن، جَب صُبح ہو ہی رہی تھی کہ مریمؔ مَگدلِینیؔ اَور دُوسری مریمؔ قبر کو دیکھنے آئیں۔ \p \v 2 اَور اُسی وقت اَچانک ایک بڑا زلزلہ آیا کیونکہ خُداوؔند کا فرشتہ آسمان سے اُترا تھا اَور قبر کے پاس جا کر پتّھر کو لُڑھکا دیا اَور اُس پر بیٹھ گیا۔ \v 3 اُس کی صورت بجلی کی مانِند تھی اَور اُس کی پوشاک برف کی طرح سفید تھی۔ \v 4 اَور پہرےدار اُس کے ڈر کے مارے کانپ اُٹھے اَور مُردہ سے ہو گئے۔ \p \v 5 فرشتہ نے عورتوں سے فرمایا، ”ڈرو مت، کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ تُم یِسوعؔ کو ڈھونڈ رہی ہو، جو مصلُوب ہویٔے تھے۔ \v 6 حُضُور یہاں نہیں ہیں؛ کیونکہ وہ اَپنے کہنے کے مُطابق جی اُٹھے ہیں۔ آؤ، اَور وہ جگہ دیکھو جہاں یِسوعؔ کو رکھا کیا تھا۔ \v 7 اَور جلدی جا کر حُضُور کے شاگردوں کو خبر دو: ’حُضُور مُردوں میں سے جی اُٹھے ہیں اَور تُم سے پہلے صُوبہ گلِیل کو پہُنچ رہے ہیں۔ تُم اُنہیں وہیں دیکھوگے۔‘ دیکھو مَیں نے تُمہیں بتا دیا ہے۔“ \p \v 8 اِس لیٔے وہ عورتیں خوف اَور بڑی خُوشی کے ساتھ قبر سے فوراً باہر آئیں اَور دَوڑتے ہویٔے گئیں تاکہ شاگردوں کو خبر دے سکیں۔ \v 9 اَچانک یِسوعؔ اُن سے ملے اَور اُنہیں ”سلام،“ کہا۔ اُنہُوں نے پاس آکر حُضُور کے پاؤں پکڑ لیٔے اَور اُنہیں سَجدہ کیا۔ \v 10 تَب یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”ڈرو مت۔ جاؤ اَور میرے بھائیوں سے کہو کہ صُوبہ گلِیل کے لیٔے روانہ ہو جایٔیں؛ وہ مُجھے وہیں دیکھیں گے۔“ \s1 پہرےداروں کی گواہی \p \v 11 ابھی وہ عورتیں راستے ہی میں تھیں کہ پہرےداروں میں سے بعض شہر گیٔے اَور اہم کاہِنوں سے سارا ماجرا کہہ سُنایا۔ \v 12 اِس پر اہم کاہِنوں نے بُزرگوں سے مِل کر مشورہ کیا اَور سپاہیوں کو منصُوبہ کے تحت، ایک بڑی رقم اَدا کی، \v 13 اَور کہا، ”تُم یہ کہنا، ’رات کے وقت جَب ہم سو رہے تھے تو اُس کے شاگرد آئے اَور یِسوعؔ کی لاش کو چُرا لے گیٔے۔‘ \v 14 اَور اگر یہ خبر حاکم کے کان تک پہُنچی تو ہم اُسے مطمئن کر دیں گے اَور تُمہیں خطرہ سے بچا لیں گے۔“ \v 15 چنانچہ سپاہیوں نے رقم لے کر جَیسا اُنہیں سِکھایا گیا تھا وَیسا ہی کیا اَور یہ بات آج تک یہُودیوں میں مشہُور ہے۔ \s1 سَب سے بڑا حُکم \p \v 16 تَب گیارہ شاگرد صُوبہ گلِیل پہاڑ پر گیٔے جہاں یِسوعؔ نے اُنہیں جانے کی ہدایت دی تھی۔ \v 17 جَب اُنہُوں نے یِسوعؔ کو دیکھو تو آپ کو سَجدہ کیا؛ لیکن بعض کو ابھی تک شک تھا۔ \v 18 چنانچہ یِسوعؔ نے اُن کے پاس آکر اُن سے فرمایا، ”آسمان اَور زمین کا پُورا اِختیار مُجھے دیا گیا ہے۔ \v 19 اِس لیٔے تُم جاؤ اَور تمام قوموں کو شاگرد بناؤ اَور اُنہیں باپ، بیٹے اَور پاک رُوح کے نام سے پاک غُسل دو، \v 20 اَور اُنہیں اُن سبھی باتوں پر عَمل کرنے کی تعلیم دو جِن کا مَیں نے تُمہیں حُکم دیا ہے۔ اَور دیکھو! بے شک میں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہُوں۔“