\id LAM - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h نوحہ \toc1 نوحہ کی کِتاب \toc2 نوحہ \toc3 نوحہ \mt1 نوحہ \mt2 کی کِتاب \c 1 \q1 \v 1 وہ بستی کیسی ویران پڑی ہے \q2 جہاں کسی زمانہ میں لوگوں کی چہل پہل تھی \q1 اَب کیسی بِیوہ کی مانند ہو گئی ہے! \q2 جو کبھی قوموں میں ممتاز تھی، \q1 وہ جو صوبوں کی ملِکہ تھی \q2 اَب وہ غُلام بَن گئی ہے۔ \b \q1 \v 2 وہ رات کو زار زار روتی ہے، \q2 اَور اُس کے رخساروں پر آنسُو ڈھلکتے ہیں۔ \q1 اُس کے تمام عاشقوں میں \q2 اَب کویٔی نہیں جو اُسے تسلّی دے۔ \q1 اُس کے سبھی دوستوں نے اُس سے بےوفائی کی؛ \q2 اَور وہ اُس کے دُشمن بَن گیٔے۔ \b \q1 \v 3 ذِلّت اَور سخت مشقّت کے سبب سے، \q2 بنی یہُوداہؔ جَلاوطن ہُوا۔ \q1 وہ مُختلف قوموں کے درمیان سکونت پذیر ہے؛ \q2 لیکن اُسے کہیں راحت کی جگہ نہیں ملتی۔ \q1 جِتنوں نے اُس کا تعاقب کیا \q2 اُنہُوں نے اُسے اُس کی غمگینی کی حالت میں جا لیا۔ \b \q1 \v 4 صِیّونؔ کی راہیں ماتم کرتی ہیں، \q2 کیونکہ اُس کی مُقرّرہ عیدوں کے لیٔے کویٔی نہیں آتا۔ \q1 اُس کے تمام پھاٹک ویران پڑے ہیں، \q2 اُس کے کاہِنؔ آہیں بھرتے ہیں، \q1 اُس کی دوشیزائیں مُصیبت زدہ ہیں، \q2 اَور وہ شدید تکلیف میں ہے۔ \b \q1 \v 5 اُس کے حریف اُس کے آقا بَن گیٔے ہیں؛ \q2 اُس کے دُشمن آرام سے ہیں۔ \q1 اُس کے گُناہوں کی کثرت کے باعث \q2 یَاہوِہ نے اُسے دُکھ دیا ہے۔ \q1 دُشمنوں کے ہاتھوں گِرفتار ہوکر، \q2 اُس کے بچّے جَلاوطن ہو گئے۔ \b \q1 \v 6 صِیّونؔ کی بیٹی کی \q2 تمام شان و شوکت جاتی رہی۔ \q1 اُس کے اُمرا اُن ہِرنوں کی مانند ہو گئے ہیں \q2 جنہیں چراگاہ نہیں ملتی؛ \q1 اَور وہ تعاقب کرنے والے کے سامنے سے \q2 کمزوری کی حالت میں بھاگ نکلے ہیں۔ \b \q1 \v 7 اَپنے دُکھ اَور بدحواسی کے عالَم میں \q2 یروشلیمؔ کو اَپنے تمام خزانے یاد آتے ہیں \q2 جو قدیم زمانہ میں اُس کی مِلکیّت تھے۔ \q1 جَب اُس کے لوگ دُشمنوں کے ہاتھ پڑے، \q2 تَب کویٔی اُس کا مددگار نہ ہُوا۔ \q1 اُس کے دُشمنوں نے اُس کی طرف دیکھا \q2 اَور اُس کی تباہی کا مذاق اُڑایا۔ \b \q1 \v 8 یروشلیمؔ نے سنگین گُناہ کیا \q2 اُس کی حالت ایک نجِس عورت کی طرح ہو گئی۔ \q1 جو اُس کا اِحترام کرتے تھے وہ اَب اُس کی تحقیر کرتے ہیں، \q2 کیونکہ اُنہُوں نے اُس کی برہنگی دیکھی ہے؛ \q1 جو خُود کراہتی ہے \q2 اَور مُنہ پھیر لیتی ہے۔ \b \q1 \v 9 اُس کی نَجاست اُس کے دامن سے لگی ہویٔی ہے؛ \q2 اُس نے اَپنے اَنجام کا خیال نہیں کیا۔ \q1 اُس کا زوال حیران کُن تھا، \q2 اَور اُسے تسلّی دینے والا کویٔی نہ تھا۔ \q1 ”اَے یَاہوِہ! میری ذِلّت پر نظر کریں، \q2 کیونکہ میرا دُشمن مُجھ پر غالب آ چُکاہے۔“ \b \q1 \v 10 دُشمن نے اُس کے سارے خزانوں پر ہاتھ ڈالا ہے؛ \q2 اُس نے غَیراِسرائیلی کو \q2 اَپنے پاک مَقدِس میں داخل ہوتے ہُوئے دیکھاہے۔ \q1 جنہیں آپ نے اَپنے مجمع میں \q2 داخل ہونے سے منع کیا تھا۔ \b \q1 \v 11 اُس کے تمام باشِندے \q2 روٹی کی تلاش میں کراہتے ہیں؛ \q1 اَور اَپنی جان بچانے کے لیٔے \q2 اَپنی قیمتی چیزیں روٹی کے عوض دے ڈالتے ہیں۔ \q1 ”دیکھو اَے یَاہوِہ، مُجھ پر نظر کریں، \q2 کیونکہ مَیں ذِلّت کا شِکار ہُوں۔“ \b \q1 \v 12 اَے تمام راہ گیرو، کیا تُمہیں اِس کا قطعی احساس نہیں؟ \q2 چاروں طرف نظر دَوڑاؤ اَور دیکھو۔ \q1 کیا مُجھ پر آئی ہُوئی تکلیف کی طرح \q2 کویٔی اَور تکلیف بھی ہے، \q1 جسے یَاہوِہ نے اَپنے قہر شدید کے دِن \q2 مُجھ پر نازل کیا؟ \b \q1 \v 13 ”اُنہُوں نے عالمِ بالا سے \q2 میری ہڈّیوں کے لیٔے آگ بھیجی۔ \q1 اُنہُوں نے میرے قدموں کے لیٔے جال بچھایا \q2 اَور مُجھے واپس پھیر دیا۔ \q1 اُنہُوں نے مُجھے سارے دِن کے لیٔے بےبس، \q2 اَور نڈھال بنا دیا۔ \b \q1 \v 14 ”میرے گُناہ جُوئے میں باندھے گیٔے؛ \q2 جسے اُنہُوں نے اَپنے ہاتھ سے کسا ہے۔ \q1 وہ میری گردن پر آ پڑے ہیں \q2 خُداوؔند نے مُجھے ناتواں کر دیا ہے۔ \q1 اُنہُوں نے مُجھے اَیسے لوگوں کے حوالہ کیا ہے \q2 جِن کا میں مُقابلہ نہیں کر سَکتا۔“ \b \q1 \v 15 خُداوؔند نے میرے درمیان ہی میرے \q2 تمام سُورماؤں کو ناچیز ٹھہرایا؛ \q1 اَور میرے خِلاف ایک لشکر لا کھڑا کیا \q2 تاکہ میرے نوجوانوں کو کُچل ڈالیں۔ \q1 بنی یہُوداہؔ کی کنواری بیٹی کو \q2 اُنہُوں نے اَپنے کولہو میں کُچل ڈالا۔ \b \q1 \v 16 ”اِسی لیٔے مَیں رو رہا ہُوں \q2 اَور میری آنکھیں آنسُو بہا رہی ہیں۔ \q1 کویٔی بھی میرے پاس نہیں جو مُجھے تسلّی دے، \q2 یا میری رُوح کو تازہ کر دے۔ \q1 میرے بچّے مُحتاج ہو گئے ہیں \q2 کیونکہ دُشمن غالب آ چُکاہے۔“ \b \q1 \v 17 صِیّونؔ اَپنے ہاتھ پھیلائے ہُوئے ہے، \q2 لیکن اُسے تسلّی دینے والا کویٔی نہیں۔ \q1 یَاہوِہ نے یعقوب کے بارے میں حُکم دیا ہے \q2 کہ اُس کے ہمسائے اُس کے دُشمن بَن جایٔیں؛ \q1 یروشلیمؔ، اُن کے درمیان \q2 ناپاکی بَن گیا ہے۔ \b \q1 \v 18 یَاہوِہ صادق ہیں، \q2 پھر بھی مَیں نے اُن کے حُکم سے سرکشی کی۔ \q1 اَے تمام لوگو، سُنو؛ \q2 اَور میری اَذیّت پر نظر کرو۔ \q1 میری کنواریاں اَور نوجوان \q2 جَلاوطن ہو چُکے ہیں۔ \b \q1 \v 19 مَیں نے اَپنے رفیقوں کو پُکارا \q2 لیکن اُنہُوں نے مُجھے دھوکا دیا۔ \q1 میرے کاہِنؔ اَور میرے بُزرگ \q2 شہر ہی میں ہلاک ہو گئے \q2 جَب وہ اَپنے آپ کو زندہ رکھنے کے لئے کھانے کی تلاش میں تھے۔ \b \q1 \v 20 دیکھیں اَے یَاہوِہ کہ میں کس قدر پریشان ہُوں! \q2 مَیں اَندر ہی اَندر پیچ و تاب میں مُبتلا ہُوں، \q1 میرا دِل مُضطرب ہے، \q2 کیونکہ مَیں نے سخت بغاوت کی ہے۔ \q1 باہر تلوار بے اَولاد کرتی ہے؛ \q2 اَور گھر میں موت کے سِوا اَور کچھ نہیں۔ \b \q1 \v 21 لوگوں نے میری آہیں سُنی ہیں، \q2 لیکن مُجھے تسلّی دینے والا کویٔی نہیں۔ \q1 میرے سَب دُشمنوں نے میری اَذیّت کا حال سُنا ہے؛ \q2 آپ نے جو کیا ہے اِس پر وہ خُوشی مناتے ہیں۔ \q1 کاش کہ آپ وہ دِن جِس کا آپ نے اعلان کیا ہے، لے آئیں \q2 تاکہ وہ میری طرح ہو جایٔیں۔ \b \q1 \v 22 ”اُن کی تمام شرارت آپ کے سامنے آئے؛ \q2 میرے تمام گُناہوں کے باعث \q1 جَیسا سلُوک آپ نے مُجھ سے کیا ہے \q2 وَیسا ہی اُن کے ساتھ کریں۔ \q1 میری آہوں کا شُمار نہیں \q2 اَور میرا دِل نڈھال ہو چُکاہے۔“ \b \b \c 2 \q1 \v 1 خُداوؔند نے صِیّونؔ کی بیٹی کو \q2 اَپنے قہر کے بادل سے کس طرح چھُپا دیا ہے! \q1 اُنہُوں نے اِسرائیل کی شان و شوکت کو \q2 آسمان سے زمین پر پٹک دیا ہے؛ \q1 اَور اَپنے قہر کے دِن \q2 اَپنے پاؤں کی چوکی کو یاد نہ کیا۔ \b \q1 \v 2 خُداوؔند نے یعقوب کی سَب سکونت گاہوں کو \q2 نہایت بے رحمی سے تباہ کر دیا ہے؛ \q1 اَور اَپنے غضب میں یہُوداہؔ کی بیٹی کے \q2 تمام قلعے ڈھا دئیے ہیں۔ \q1 اُنہُوں نے اُس کی بادشاہی اَور اُس کے اُمرا کو \q2 بے عزّتی سے خاک میں مِلا دیا۔ \b \q1 \v 3 اُنہُوں نے شدید قہر میں \q2 اِسرائیل کا ہر سینگ کاٹ ڈالا ہے۔ \q1 اُنہُوں نے دُشمن کی آمد پر \q2 اَپنا داہنا ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ \q1 اُنہُوں نے یعقوب کے اَندر اَیسے شُعلوں والی آگ بھڑکا دی ہے \q2 جو اَپنی چاروں طرف کی ہر چیز کو بھسم کردیتی ہے۔ \b \q1 \v 4 اُنہُوں نے دُشمن کی طرح کمان کھینچی ہے؛ \q2 اَور اُن کا داہنا ہاتھ تیّار ہے۔ \q1 اُنہُوں نے دُشمن کی طرح اُن سَب کو قتل کر دیا ہے \q2 جو آنکھوں کو مرغوب تھے؛ \q1 اُنہُوں نے صِیّونؔ کی بیٹی کے خیمہ پر \q2 آگ کی مانند اَپنا قہر اُنڈیل دیا ہے۔ \b \q1 \v 5 خُداوؔند دُشمن کی مانند ہے؛ \q2 اُنہُوں نے اِسرائیل کو نگل لیا۔ \q1 اُنہُوں نے اُس کے تمام محل نگل لیٔے \q2 اَور اُس کے قلعے مِسمار کر دئیے۔ \q1 اُنہُوں نے یہُوداہؔ کی بیٹی کے لیٔے \q2 ماتم اَور نوحہ میں اِضافہ کر دیا۔ \b \q1 \v 6 اُنہُوں نے اَپنے مَسکن کو گرا دیا گویا وہ باغ میں لگا ہُوا خیمہ تھا؛ \q2 اُنہُوں نے اَپنی جائے اِجتماع بھی برباد کر دی ہے۔ \q1 یَاہوِہ نے صِیّونؔ سے \q2 اُن کی مُقرّرہ عیدیں اَور سَبتیں فراموش کرا دیں۔ \q1 اَور اَپنے شدید قہر میں \q2 بادشاہ اَور کاہِنؔ کو ذلیل کر دیا۔ \b \q1 \v 7 خُداوؔند نے اَپنے مذبح کو ردّ کیا \q2 اَور اُنہُوں نے اَپنے پاک مَقدِس کو ترک کر دیا۔ \q1 اَور اُس کے محلوں کی دیواریں \q2 دُشمن کے سُپرد کر دیں؛ \q1 اُنہُوں نے یَاہوِہ کے گھر میں اَیسا شور مچایاہے \q2 گویا کویٔی عید کا دِن ہو۔ \b \q1 \v 8 یَاہوِہ نے دخترِ صِیّونؔ کی فصیل \q2 گرانے کا اِرادہ کیا ہے۔ \q1 اُنہُوں نے ماپنے والا فیتہ لے لیا ہے \q2 اَور اُسے برباد کرنے سے اَپنا ہاتھ نہیں روکا۔ \q1 اُنہُوں نے فصیل اَور دیوار کو منہدم کیا؛ \q2 وہ مِل کر ماتم کرتی ہیں۔ \b \q1 \v 9 اُس کے پھاٹک زمین میں غرق ہو گئے؛ \q2 اَور اُنہُوں نے اُس کی سلاخوں کو توڑ کر برباد کر دیا۔ \q1 اُس کا بادشاہ اَور اُس کے اُمرا قوموں میں جَلاوطن کئے گیٔے، \q2 آئین موقُوف ہو گیا، \q1 اَور اُس کے نبی اَب یَاہوِہ کی طرف سے \q2 کویٔی رُویا نہیں پاتے۔ \b \q1 \v 10 صِیّونؔ کی بیٹی کے بُزرگ \q2 زمین پر خاموش بیٹھے ہیں؛ \q1 اُنہُوں نے اَپنے سَروں پر خاک ڈالی ہُوئی ہے \q2 اَور ٹاٹ پہن لیا ہے۔ \q1 یروشلیمؔ کی کنواریوں نے \q2 اَپنے سَر زمین تک جھُکا رکھے ہیں۔ \b \q1 \v 11 میری آنکھیں روتے روتے دھُندلا گئیں، \q2 میں اَندر ہی اَندر پیچ و تاب میں ہُوں، \q1 چونکہ میرے لوگ تباہ ہو گئے، \q2 اَور چُھوٹے اَور شیر خوار بچّے \q1 شہر کے کوچوں میں نڈھال پڑے ہیں \q2 اِس لیٔے میرا دِل پگھل کر اُنڈیلا جا رہاہے۔ \b \q1 \v 12 جَب وہ شہر کے کوچوں میں پڑے ہُوئے \q2 زخمیوں کی طرح غش کھاتے ہیں، \q1 وہ اَپنی ماؤں کی گود میں \q2 دَم توڑنے لگتے ہیں، \q1 تَب وہ اُن سے پُوچھتے ہیں \q2 ”کہ روٹی اَور مَے کہاں ہے؟“ \b \q1 \v 13 اَے یروشلیمؔ کی بیٹی، مَیں تُجھ سے کیا کہُوں؟ \q2 اَور تُجھے کس سے تشبیہ دُوں؟ \q1 اَے صِیّونؔ کی کنواری بیٹی \q2 مَیں تُجھے کس کی مانند جان کر تُجھے تسلّی دُوں؟ \q1 تیرا زخم سمُندر کی طرح گہرا ہے۔ \q2 تُجھے کون شفا دے سَکتا ہے؟ \b \q1 \v 14 تیرے نبیوں کی ہر رُویا \q2 جھُوٹی اَور مہمل تھی؛ \q1 اُنہُوں نے تیرا گُناہ آشکار نہ کیا \q2 تاکہ تُجھے اسیری سے بچاتے۔ \q1 جو پیشن گوئیاں اُنہُوں نے تُجھ تک پہُنچائیں \q2 وہ جھُوٹے اَور گُمراہ کرنے والے تھے۔ \b \q1 \v 15 جو لوگ تیری راہ سے گزرتے ہیں \q2 وہ تُجھ پر تالیاں بجاتے ہیں؛ \q1 وہ یروشلیمؔ کی بیٹی پر \q2 یہ کہہ کر آوازے کستے ہیں \q1 اَور اَپنے سَر ہلاتے ہیں: \q2 ”کیا یہ وُہی شہر ہے \q2 اَور سارے جہان کے لیٔے باعثِ مسرّت ہے؟“ \b \q1 \v 16 تیرے سَب دُشمنوں نے تیرے خِلاف \q2 اَپنے مُنہ پسارے ہیں؛ \q1 وہ آوازے کستے اَور دانت پیستے ہیں \q2 اَور کہتے ہیں: ”ہم نے اُسے نگل لیا۔ \q1 اِسی دِن کا ہمیں اِنتظار تھا؛ \q2 اَور ہم اِسی دِن کو دیکھنے کے لیٔے زندہ تھے۔“ \b \q1 \v 17 یَاہوِہ نے جو قصد کیا ہُوا تھا اُسے پُورا کر ڈالا؛ \q2 اُنہُوں نے اَپنا کلام پُورا کیا، \q1 جو اُنہُوں نے قدیم ایّام میں فرمایا تھا۔ \q2 اُنہُوں نے نہایت بے رحمی کے ساتھ اُسے گرا دیا، \q1 اَور دُشمن کو تُجھ پر شادمان کیا، \q2 اَور تیرے حریف کا سینگ بُلند کیا۔ \b \q1 \v 18 لوگوں کے دِلوں نے \q2 خُداوؔند سے فریاد کی۔ \q1 اَے صِیّونؔ کی بیٹی کی فصیل، \q2 شب و روز تیرے آنسُو نہر کی طرح بہتے رہیں؛ \q1 تُو بالکُل آرام نہ کر، \q2 نہ تیری آنکھوں کو راحت ملے۔ \b \q1 \v 19 اُٹھ اَور رات کے ہر پہر، \q2 فریاد کر؛ \q1 اَپنا دِل خُداوؔند کے حُضُور \q2 پانی کی طرح اُنڈیل دے۔ \q1 اَور اَپنے بچّوں کی زندگی کی خاطِر \q2 جو ہر کُوچے میں \q1 بھُوک سے نڈھال پڑے ہیں، \q2 اَپنے ہاتھ اُن کی طرف اُٹھاکر دعا کر۔ \b \q1 \v 20 دیکھیں اَے یَاہوِہ اَور توجّہ فرمائیں: \q2 کہ آپ نے کس کے ساتھ یہ سلُوک کیا ہے؟ \q1 کیا عورتیں اَپنی اَولاد کو کھا جایٔیں، \q2 جِن کی اُنہُوں نے پرورش کی؟ \q1 کیا کاہِنؔ اَور نبی \q2 خُداوؔند کے پاک مَقدِس میں قتل کئے جایٔیں؟ \b \q1 \v 21 ضعیف و جَوان اِکٹھّے \q2 کوچوں میں خاک میں پڑے ہیں؛ \q1 میری لڑکیاں اَور میرے لڑکے \q2 تلوار کا لقمہ بَن گیٔے۔ \q1 آپ نے اُنہیں اَپنے غضب کے دِن مار ڈالا؛ \q2 اَور اُنہیں نہایت بے رحمی سے قتل کیا۔ \b \q1 \v 22 ”جِس طرح عید کے دِن لوگوں کو مدعو کیا جاتا ہے، \q2 اُسی طرح آپ نے میرے ہر طرف دہشت پھیلا دی۔ \q1 یَاہوِہ کے قہر کے دِن \q2 نہ کویٔی فرار ہو سَکا اَور نہ کویٔی باقی بچا؛ \q1 جِن کو مَیں نے پالا اَور پوسا، \q2 اُنہیں میرے دُشمنوں نے تباہ کر دیا۔“ \b \b \c 3 \q1 \v 1 مَیں ہی وہ شخص ہُوں جِس نے \q2 یَاہوِہ کے غضب کے عصا سے مُصیبت اُٹھائی۔ \q1 \v 2 اُنہُوں نے مُجھے نکال باہر کیا \q2 اَور رَوشنی کی بجائے تاریکی میں چلایا؛ \q1 \v 3 یقیناً اُن کا ہاتھ دِن بھر اَور بار بار \q2 میرے ہی خِلاف اٹھتا رہاہے۔ \b \q1 \v 4 اُنہُوں نے میری جلد اَور میرے جِسم کو خشک کر دیا \q2 اَور میری ہڈّیاں توڑ ڈالیں۔ \q1 \v 5 اُنہُوں نے میرا محاصرہ کرکے \q2 مُجھے تلخی اَور مشقّت سے گھیرلیا ہے۔ \q1 \v 6 اُنہُوں نے مُجھے بڑی مُدّت سے \q2 مَرے ہُوئے لوگوں کی طرح تاریکی میں بسایا ہے۔ \b \q1 \v 7 اُنہُوں نے میرے چاروں طرف فصیل کھڑی کر دی تاکہ میں بچ نہ نکلوں؛ \q2 اَور مُجھے بھاری زنجیروں میں جکڑ دیا۔ \q1 \v 8 بَلکہ جَب مَیں پُکارتا اَور دہائی دیتا ہُوں، \q2 تو بھی وہ میری فریاد نہیں سُنتے۔ \q1 \v 9 اُنہُوں نے تراشے ہُوئے پتّھروں سے میرا راستہ روک رکھا ہے؛ \q2 اَور میری راہیں ٹیڑھی کر دی ہیں۔ \b \q1 \v 10 گھات میں بیٹھے ہُوئے ریچھ، \q2 اَور چھُپے ہُوئے شیر کی طرح، \q1 \v 11 اُنہُوں نے مُجھے راہ سے گھسیٹا اَور میری دھجّیاں اُڑا دیں \q2 اَور بے سہارا چھوڑ دیا۔ \q1 \v 12 اُنہُوں نے اَپنی کمان کھینچ کر \q2 مُجھے اَپنے تیروں کا نِشانہ بنایا۔ \b \q1 \v 13 اُنہُوں نے اَپنے ترکش کے تیروں سے \q2 میرے گُردے چھید ڈالے \q1 \v 14 مَیں اَپنے سَب لوگوں کے لیٔے مذاق بَن گیا ہُوں؛ \q2 اَور وہ مُجھے تنگ کرنے کے لیٔے دِن بھر گاتے ہیں۔ \q1 \v 15 اُنہُوں نے مُجھے کڑوے ساگ پات سے بھر دیا \q2 اَور پِت سے مدہوش کر ڈالا۔ \b \q1 \v 16 اُنہُوں نے کنکریوں سے میرے دانت توڑ ڈالے؛ \q2 اَور مُجھے خاک میں مِلا دیا۔ \q1 \v 17 میرا سکون چھین لیا گیا؛ \q2 اَور مَیں بھُول گیا کہ خُوشحالی کیا ہوتی ہے۔ \q1 \v 18 اِس لیٔے مَیں کہتا ہُوں، ”مَیں ناتواں ہو گیا \q2 اَورجو اُمّید مَیں نے یَاہوِہ سے کی تھی وہ ٹوٹ گئی۔“ \b \q1 \v 19 مُجھے اَپنی اَذیّت اَور آوارگی، \q2 اَور تلخی اَور پِت یاد آتی ہے۔ \q1 \v 20 مُجھے وہ اَچھّی طرح یاد ہیں، \q2 اِسی لیٔے میری جان اُداس رہتی ہے۔ \q1 \v 21 پھر بھی مَیں یہ باتیں سوچتا ہُوں \q2 اَور اَپنی اُمّید کو زندہ رکھتا ہُوں۔ \b \q1 \v 22 یَاہوِہ کی لافانی مَحَبّت کے باعث ہم فنا نہیں ہُوئے، \q2 کیونکہ اُس کی رحمت لازوال ہے۔ \q1 \v 23 ہر صُبح وہ نئی ہوتی رہتی ہے؛ \q2 کیونکہ آپ کی وفاداری عظیم ہے۔ \q1 \v 24 میری جان کہتی ہے، ”یَاہوِہ ہی میرا حِصّہ ہیں؛ \q2 اِس لیٔے میں اُن کا منتظر رہُوں گا۔“ \b \q1 \v 25 جو یَاہوِہ پر اُمّید رکھتے ہیں اَور اُن کے طالب ہیں، \q2 اُن پر وہ مہربان ہیں۔ \q1 \v 26 یہ بہتر ہے کہ یَاہوِہ کی نَجات کا \q2 خاموشی سے اِنتظار کیا جائے۔ \q1 \v 27 اِنسان کے لیٔے یہ بہتر ہے \q2 کہ وہ جَوانی ہی میں مشقّت کا جُوا اُٹھانے لگے۔ \b \q1 \v 28 وہ تنہا اَور خاموش بیٹھے \q2 کیونکہ یَاہوِہ نے ہی یہ جُوا اُس کے اُوپر رکھا ہے۔ \q1 \v 29 وہ اَپنا مُنہ خاک کی طرف جُھکائے رکھے۔ \q2 شاید کچھ اُمّید باقی ہو۔ \q1 \v 30 وہ اَپنا گال طمانچہ مارنے والے کی طرف پھیر دے، \q2 اَور ملامت برداشت کرے۔ \b \q1 \v 31 کیونکہ خُداوؔند لوگوں کو \q2 ہمیشہ کے لیٔے ترک نہیں کرتے۔ \q1 \v 32 حالانکہ وہ دُکھ دیتے ہیں، پھر بھی وہ رحم کریں گے، \q2 کیونکہ اُن کی شفقت عظیم ہے۔ \q1 \v 33 اِس لیٔے وہ بنی آدمؔ پر دُکھ \q2 اَور تکلیف لانے سے خُوش نہیں ہوتے۔ \b \q1 \v 34 دُنیا بھرکے قَیدیوں کو \q2 پامال کرنا، \q1 \v 35 خُداتعالیٰ کے \q2 کسی کی حق تلفی کرنا، \q1 \v 36 اَور کسی شخص کو اِنصاف سے محروم رکھنا۔ \q2 کیا خُداوؔند یہ سَب کچھ نہیں دیکھتے؟ \b \q1 \v 37 کیا کسی کے کہنے کے مُطابق کچھ ہو سَکتا ہے \q2 جَب تک کہ خُداوؔند حُکم نہ دیں؟ \q1 \v 38 کیا بُرائی اَور بھلائی دونوں \q2 خُداتعالیٰ کے حُکم کے مُطابق نہیں آتیں؟ \q1 \v 39 جَب کویٔی اِنسان زندگی میں اَپنے ہی گُناہوں کی سزا پاتا ہو \q2 تو وہ شکایت کیوں کرے؟ \b \q1 \v 40 آؤ ہم اَپنی روِشوں کو جانچیں، \q2 اُنہیں آزمائیں اَور یَاہوِہ کی طرف لَوٹیں۔ \q1 \v 41 آؤ ہم اَپنے دِل اَور اَپنے ہاتھ \q2 خُدا کی طرف اُوپر اُٹھائیں جو آسمان پر ہے اَور کہیں: \q1 \v 42 ہم نے گُناہ کیا ہے اَور آپ کے خِلاف بغاوت کی ہے \q2 اَور آپ نے ہمیں مُعاف نہیں کیا۔ \b \q1 \v 43 آپ نے قہر سے ہمیں ڈھانپا اَور رگیدا؛ \q2 اَور بے رحمی سے ہمیں قتل کیا۔ \q1 \v 44 آپ بادل میں چھُپ گئے \q2 تاکہ ہماری دعا آپ تک نہ پہُنچ پایٔے۔ \q1 \v 45 آپ نے ہمیں مُختلف قوموں کے درمیان \q2 نَجاست اَور کوڑا کرکٹ بنا دیا ہے۔ \b \q1 \v 46 ”ہمارے سبھی دُشمنوں نے ہمارے خِلاف \q2 اَپنا مُنہ پسارا ہے۔ \q1 \v 47 ہم نے خوف اَور دہشت، \q2 ویرانی اَور بربادی برداشت کی۔“ \q1 \v 48 میرے لوگوں کی تباہی کے باعث \q2 میری آنکھوں سے آنسُوؤں کے چشمے جاری ہیں۔ \b \q1 \v 49 میری آنکھوں سے لگاتار آنسُو بہتے رہیں گے، \q2 اُنہیں اُس وقت تک راحت نہ ہوگی، \q1 \v 50 جَب تک کہ یَاہوِہ \q2 آسمان سے نظر کرکے نیچے نہ دیکھیں۔ \q1 \v 51 اَپنے شہر کی تمام عورتوں کا حال دیکھ کر \q2 میری جان ملُول ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 52 جو خوامخواہ میرے دُشمن بنے تھے \q2 اُنہُوں نے پرندہ کی طرح میرا پیچھا کیا۔ \q1 \v 53 اُنہُوں نے گڑھے میں میری جان لینے کی کوشش کی \q2 اَور مُجھے سنگسار کیا۔ \q1 \v 54 پانی میرے سَر سے گزر گیا، \q2 اَور مَیں نے سوچا کہ میں اَب مَرا۔ \b \q1 \v 55 اَے یَاہوِہ، مَیں نے گڑھے کی گہرائی میں سے \q2 آپ کو پُکارا۔ \q1 \v 56 آپ نے میری فریاد سُنی: \q2 میری راحت کی پُکار سے: ”اَپنے کان بند نہ کریں۔“ \q1 \v 57 جَب مَیں نے آپ کو پُکارا، آپ قریب آئے، \q2 اَور آپ نے کہا، ”خوف نہ کر۔“ \b \q1 \v 58 اَے خُداوؔند، آپ نے میرا مُقدّمہ اَپنے ہاتھ میں لیا، \q2 اَور میری جان بچائی۔ \q1 \v 59 اَے یَاہوِہ، آپ نے وہ نااِنصافی دیکھی جو میرے ساتھ ہُوئی۔ \q2 میری حمایت کریں! \q1 \v 60 اُن کے اِنتقام کی سختی \q2 اَور اُن کے میرے خِلاف منصُوبے، آپ نے دیکھ لیٔے ہیں۔ \b \q1 \v 61 اَے یَاہوِہ، آپ نے اُن کی طَعنہ زنی، \q2 اَور میرے خِلاف اُن کے تمام منصُوبے سُن لیٔے ہیں۔ \q1 \v 62 اَورجو کچھ میرے دُشمن دِن بھر میری مُخالفت میں کہتے ہیں \q2 اَور کانا پھُوسی کرتے ہیں۔ \q1 \v 63 اُن کی طرف دیکھیں! اُٹھتے اَور بیٹھتے ہُوئے، \q2 وہ گا گا کر میرا مضحکہ اُڑاتے ہیں۔ \b \q1 \v 64 اَے یَاہوِہ، اُن کے ہاتھوں نے جو کچھ کیا، \q2 اُس کے مُطابق اُن کو بدلہ دیں۔ \q1 \v 65 اُن کے دِل پر پردہ ڈال دیں، \q2 اَور آپ کی لعنت اُن پر ہو۔ \q1 \v 66 اَے یَاہوِہ آسمان سے اَپنے قہر میں اُن کا تعاقب کرکے \q2 روئے زمین پر اُنہیں فنا کر دیں۔ \b \b \c 4 \q1 \v 1 سونے نے اَپنی آب و تاب کیسے کھودی ہے، \q2 اَور سونا کیسا پھیکا پڑ گیا ہے! \q1 مُقدّس موتی ہر گلی کوچہ میں \q2 بکھرے پڑے ہیں۔ \b \q1 \v 2 صِیّونؔ کے عزیز بیٹے، \q2 جو وزن میں خالص سونے کی طرح تھے، \q1 کُمہار کے بنائے ہُوئے \q2 برتنوں کے برابر ہو گئے۔ \b \q1 \v 3 گیدڑ بھی اَپنی چھاتیوں سے \q2 اَپنے بچّوں کو دُودھ پِلاتے ہیں، \q1 لیکن میری قوم کی بیٹی \q2 بیابان کے شتر مُرغ کی طرح بےرحم ہو گئی ہے۔ \b \q1 \v 4 شیر خوار کی زبان پیاس کے مارے \q2 تالُو سے چپک کر رہ گئی ہے؛ \q1 بچّے روٹی مانگتے ہیں، \q2 لیکن اُنہیں کویٔی نہیں دیتا۔ \b \q1 \v 5 جو لوگ کسی زمانہ میں لذیذ کھانے کھاتے تھے \q2 اَب گلیوں میں مُحتاج پڑے ہیں۔ \q1 جو اَرغوانی لباس میں بڑے ہُوئے \q2 اَب راکھ کے ڈھیر پر لیٹے ہیں۔ \b \q1 \v 6 میرے لوگوں کی سزا \q2 سدُومؔ سے بھی سنگین ہے۔ \q1 جو پل بھر میں تباہ ہو گیا \q2 اَور کویٔی ہاتھ اُس کی مدد کے لیٔے نہ بڑھ پایا۔ \b \q1 \v 7 اُس کے اُمرا برف سے زِیادہ شفّاف \q2 اَور دُودھ سے زِیادہ سفید تھے، \q1 اَور اُن کے جِسم لعل سے زِیادہ سُرخ \q2 اَور اُن کی جھلک نیلم کی سِی تھی۔ \b \q1 \v 8 لیکن اَب اُن کے چہرے اِس قدر سیاہ ہو گئے ہیں؛ \q2 کہ وہ گلی کوچوں میں پہچانے بھی نہیں جاتے۔ \q1 اُن کی جلد ہڈّیوں سے چپک کر رہ گئی ہے؛ \q2 اَور وہ سُوکھ کر لکڑی کی طرح سخت ہو گئی ہے۔ \b \q1 \v 9 تلوار سے قتل ہونے والوں کا حال \q2 بھُوکوں مرنے والوں سے بہتر ہے؛ \q1 کیونکہ کھیت سے اناج نہ مِلنے کی وجہ سے \q2 وہ کُڑھ کُڑھ کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 10 رحم دِل عورتوں نے خُود اَپنے ہاتھوں سے \q2 اَپنے بچّوں کو پکایا، \q1 میرے لوگوں کی تباہی کے وقت \q2 وُہی اُن کی خُوراک بنے۔ \b \q1 \v 11 یَاہوِہ نے اَپنا غضب پُورے جوش سے ظاہر کیا؛ \q2 اُنہُوں نے اَپنا شدید قہر نازل کیا۔ \q1 اُنہُوں نے صِیّونؔ میں اَیسی آگ لگائی \q2 جِس نے اُس کی بُنیادیں بھسم کر دیں۔ \b \q1 \v 12 رُوئے زمین کے بادشاہ، \q2 اَور نہ ہی دُنیا کا کویٔی باشِندہ، یہ یقین کرتا تھا، \q1 کہ دُشمن اَور حریف \q2 یروشلیمؔ کے پھاٹکوں سے داخل ہو پائیں گے۔ \b \q1 \v 13 لیکن یہ اُس کے نبیوں کے گُناہوں \q2 اَور اُس کے کاہِنوں کی بدکاری کے باعث ہُوا، \q1 جنہوں نے اُس میں سے \q2 صادقوں کا خُون بہایا۔ \b \q1 \v 14 اَب وہ گلیوں میں اَندھوں کی طرح \q2 مارے مارے پھرتے ہیں۔ \q1 وہ خُون سے اِس قدر آلُودہ ہو چُکے ہیں \q2 کہ کویٔی اُن کا لباس بھی چھُو نہیں سَکتا۔ \b \q1 \v 15 لوگ اُنہیں پُکار پُکار کر کہتے ہیں: ”دُورہو جاؤ!“ تُم ناپاک ہو، \q2 ”دُور رہو! دُور رہو! ہمیں مت چھُونا!“ \q1 جَب وہ بھاگ جاتے ہیں اَور آوارہ پھرنے لگتے ہیں، \q2 تو قوموں کے لوگ کہتے ہیں، \q2 ”اَب یہ یہاں نہیں رہ سکتے۔“ \b \q1 \v 16 یَاہوِہ نے خُود اُنہیں تِتّر بِتّر کیا ہے؛ \q2 اَور وہ اَب اُن پر نظر نہیں کرتے۔ \q1 کاہِنوں کا کویٔی اِحترام نہیں کرتے، \q2 نہ بُزرگوں کا لحاظ رکھا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 17 مزید یہ کہ خوامخواہ مدد کا اِنتظار کرتے کرتے، \q2 ہماری آنکھیں تھک گئی ہیں؛ \q1 ہم اَپنے بُرجوں پر سے ایک اَیسی قوم کو دیکھتے رہے \q2 جو ہمیں بچا نہ سکی۔ \b \q1 \v 18 لوگ ہر قدم پر ہمارے پیچھے اَیسے پڑے، \q2 کہ ہم اَپنی گلیوں میں بھی نکل نہیں سکتے تھے۔ \q1 ہمارا اَنجام قریب تھا، ہمارے دِن ختم ہو گئے تھے، \q2 کیونکہ ہماری زندگی کا خاتمہ آ پہُنچا تھا۔ \b \q1 \v 19 ہمارا تعاقب کرنے والے \q2 آسمان پر اُڑنے والے عُقابوں سے بھی زِیادہ تیزرَو تھے؛ \q1 اُنہُوں نے پہاڑوں پر ہمارا پیچھا کیا \q2 اَور بیابان میں ہمارے لیٔے گھات لگا کر بیٹھے رہے۔ \b \q1 \v 20 یَاہوِہ کا ممسوح، جو ہماری زندگی کا دَم تھا، \q2 اُن کے پھندوں میں گِرفتار ہو گیا۔ \q1 ہمارا تو یہ خیال تھا کہ اُس کے سایہ میں \q2 ہم مُختلف قوموں کے درمیان زندہ رہیں گے۔ \b \q1 \v 21 اَے اِدُوم کی بیٹی، جو عُوضؔ کی سرزمین میں بستی ہے، \q2 خُوش اَور شادمان ہو۔ \q1 لیکن یہ پیالہ تُجھ تک بھی پہُنچ جائے گا؛ \q2 اَور تُو مدہوش اَور برہنہ کی جائے گی۔ \b \q1 \v 22 اَے صِیّونؔ کی بیٹی، تیری سزا ختم ہوگی؛ \q2 وہ تیری جَلاوطنی کو طُول نہ دیں گے۔ \q1 لیکن اَے اِدُوم کی بیٹی، وہ تیرے گُناہ کی سزا دیں گے \q2 اَور تیری بدکاری ظاہر کر دیں گے۔ \b \b \c 5 \q1 \v 1 اَے یَاہوِہ، جو کچھ ہم پر گزرا ہے اُسے یاد کیجئے؛ \q2 نظر کیجئے، اَور ہماری رُسوائی کو دیکھئے۔ \q1 \v 2 ہماری مِیراث بیگانوں کے حوالہ کی گئی، \q2 اَور ہمارے گھر پردیسیوں کے ہو گئے۔ \q1 \v 3 ہم یتیم ہو گئے اَور ہم پر والدوں کا سایہ نہ رہا، \q2 اَور ہماری مائیں بیواؤں کی مانند ہو گئیں۔ \q1 \v 4 ہمیں پانی تک خرید کر پینا پڑتا ہے؛ \q2 اَور لکڑی بھی مول لینی پڑتی ہے۔ \q1 \v 5 ہمارا تعاقب کرنے والے ہمارے بالکُل قریب پہُنچ چُکے ہیں؛ \q2 ہم تھک گیٔے ہیں اَور آرام نہیں لے پاتے۔ \q1 \v 6 ہم نے مِصریوں اَور اشُوریوں کی اِطاعت قبُول کی \q2 تاکہ پیٹ بھر کر روٹی کھا سکیں۔ \q1 \v 7 ہمارے آباؤاَجداد نے گُناہ کیا اَور چل بسے، \q2 اَور ہم اُن کے گُناہوں کی سزا پا رہے ہیں۔ \q1 \v 8 غُلام ہم پر حُکومت کرتے ہیں، \q2 اَور ہمیں اُن کے ہاتھوں سے چھُڑانے والا کویٔی نہیں۔ \q1 \v 9 اہلِ بیابان کی تلوار کے باعث \q2 ہم اَپنی جان پر کھیل کر روٹی حاصل کرتے ہیں۔ \q1 \v 10 بھُوک کی وجہ سے تپ کر \q2 ہماری جلد تنور کی مانند جلنے لگی ہے۔ \q1 \v 11 صِیّونؔ میں عورتوں کو، \q2 اَور بنی یہُوداہؔ کے شہروں میں کنواریوں کو بےحُرمت کیا گیا۔ \q1 \v 12 شہزادے ہاتھوں کے بَل لٹکایٔے گیٔے؛ \q2 اَور بُزرگوں کا اِحترام نہ کیا گیا۔ \q1 \v 13 نوجوان چکّی پیستے ہیں؛ \q2 اَور لڑکے لکڑی کا بوجھ ڈھوتے ہُوئے لڑکھڑاتے ہیں۔ \q1 \v 14 بُزرگ شہر کے پھاٹک پر نظر نہیں آتے؛ \q2 اَور نوجوانوں نے گانا بجانا بند کر دیا۔ \q1 \v 15 ہمارے دِلوں سے خُوشی جاتی رہی؛ \q2 اَور ہمارا رقص ماتم میں بدل گیا۔ \q1 \v 16 ہمارے سَر سے تاج گِر گیا ہے۔ \q2 ہم پر افسوس کہ ہم نے گُناہ کیا! \q1 \v 17 اِس لیٔے ہمارے دِل بیہوش ہو گئے، \q2 اَور اِن ہی باتوں کی وجہ سے ہماری آنکھیں دھُندلا گئیں۔ \q1 \v 18 کیونکہ صِیّونؔ کا پہاڑ ویران ہو گیا ہے، \q2 اَور وہاں گیدڑ گھُومتے پھرتے ہیں۔ \b \q1 \v 19 پر اَے یَاہوِہ آپ، اَبد تک حُکومت کریں گے؛ \q2 اَور آپ کا تخت پُشت در پُشت قائِم رہے گا۔ \q1 \v 20 آپ نے ہمیں ہمیشہ کے لیٔے کیوں فراموش کر دیا؟ \q2 آپ نے ہمیں اِتنے عرصہ تک کیوں بھُلائے رکھا؟ \q1 \v 21 اَے یَاہوِہ، ہمیں اَپنی طرف پھیر لیں تاکہ ہم لَوٹ آئیں، \q2 ہمارے دِن عہدِ قدیم کی طرح پھر سے بدل دیں۔ \q1 \v 22 آپ نے ہمیں بالکُل ردّ تو نہیں کر دیا؟ \q2 اَور آپ ہم سے حَد سے زِیادہ خفا تو نہیں؟