\id JON - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h یُوناہؔ \toc1 یُوناہؔ کی نبُوّت \toc2 یُوناہؔ \toc3 یُوناہؔ \mt1 یُوناہؔ \mt2 کی نبُوّت \c 1 \s1 یَاہوِہ کے حُضُور سے یُوناہؔ کا فرار ہونا \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام یُوناہؔ بِن امِتّائی پر نازل ہُوا: \v 2 ”اُٹھ کر اُس بڑے شہر نینوہؔ کو جا اَور اُس کے خِلاف مُنادی کر کیونکہ اُن کی بدی میرے سامنے تک آ پہُنچی ہے۔“ \p \v 3 لیکن یُوناہؔ یَاہوِہ کے حُضُور سے ترشیشؔ کی طرف جانے کو بھاگے اَور یافؔا جا پہُنچے۔ وہاں اُنہیں ترشیشؔ کو جانے والا ایک پانی کا جہاز مِلا۔ اَور وہ کرایہ دے کر اُس میں سوار ہُوئے تاکہ اُن کے ساتھ یَاہوِہ کی حُضُوری سے ترشیشؔ کو چلے جائیں۔ \p \v 4 تَب یَاہوِہ نے سمُندر پر ایک اَیسی آندھی بھیجی کہ جہاز کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ \v 5 سارے ملّاح خوفزدہ ہو گئے اَور ہر ایک اَپنے اَپنے معبُود کو پُکارنے لگے اَور جہاز کو ہلکا کرنے کی غرض سے اَپنا مال و اَسباب سمُندر میں پھینک دیا۔ \p لیکن یُوناہؔ نبی جہاز کے اَندر پڑے سو رہے تھے۔ \v 6 جہاز کے کپتان نے اُن کے پاس جا کر کہا، ”آپ کیسے سو سکتے ہیں؟ اُٹھو اَور اَپنے خُدا کو پُکارو۔ شاید وہ ہماری سُنے اَور ہم ہلاک نہ ہوں۔“ \p \v 7 تَب ملّاحوں نے آپَس میں کہا، ”آؤ ہم قُرعہ ڈالیں اَور مَعلُوم کریں کہ اِس آفت کے لیٔے کون ذمّہ دار ہے۔“ اُنہُوں نے قُرعہ ڈالا اَور قُرعہ یُوناہؔ کے نام پر نِکلا۔ \v 8 اُنہُوں نے اُس سے کہا کہ ہمیں بتا، ”یہ آفت ہم پر کس کی وجہ سے آئی ہے؟ تمہارا پیسہ کیا ہے؟ اَور آپ کہاں سے آئے ہیں؟ آپ کا وطن کہاں ہے اَور آپ کس قوم سے تعلّق رکھتے ہیں؟“ \p \v 9 یُوناہؔ نے جَواب دیا، ”میں ایک عِبرانی ہُوں اَور آسمان کے خُدا یَاہوِہ کی عبادت کرتا ہُوں جِس نے زمین اَور سمُندر تخلیق کی ہے۔“ \p \v 10 اِس بات کو سُن کر وہ خوفزدہ گیٔے اَور اُن سے پُوچھا، ”آپ نے کیا کیا ہے؟“ (کیونکہ یُوناہؔ نے اُنہیں یہ بتا دیا تھا کہ، وہ یَاہوِہ کے حُضُور سے بھاگ رہے تھے۔) \p \v 11 سمُندر میں طُوفان بڑھتا جا رہاتھا اِس لیٔے اُنہُوں نے یُوناہؔ سے پُوچھا، ”ہم آپ کے ساتھ کیا کریں تاکہ سمُندر ہمارے لیٔے ساکن ہو جائے؟“ \p \v 12 ”مُجھ کو اُٹھاکر سمُندر میں پھینک دو،“ یُوناہؔ نے جَواب دیا، ”تو سمُندر ساکن ہو جائے گا۔ کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ یہ بڑا طُوفان میری غلطی کے باعث تمہارے اُوپر آیا ہے۔“ \p \v 13 پھر بھی ملّاح نے جہاز کو ساحِل تک لے جانے کی اَپنی پُوری کوشش کی مگر وہ ساحِل تک لے جانے میں کامیاب نہیں ہُوئے کیونکہ سمُندر پہلے سے بھی زِیادہ موجزن ہوتا جا رہاتھا۔ \v 14 تَب وہ یَاہوِہ کے حُضُور میں فریاد کئے، ”اَے یَاہوِہ، اِس شخص کی جان لینے کے لیٔے ہم لوگوں کو ہلاک نہ کر۔ ایک معصُوم کی موت کی ذمّہ داری ہمارے گردن پر نہ ڈال کیونکہ اَے یَاہوِہ، آپ نے جو چاہا اُسے کیا۔“ \v 15 تَب اُنہُوں نے یُوناہؔ کو اُٹھاکر سمُندر میں پھینک دیا اَور سمُندر کی لہریں تھم گئیں۔ \v 16 اِس بات سے وہ لوگ بہت خوفزدہ ہو گیٔے اَور اُنہُوں نے یَاہوِہ کے حُضُور میں قُربانی گذرانی اَور مَنّتیں مانیں۔ \s1 یُوناہؔ کی دعا \p \v 17 لیکن یَاہوِہ نے یُوناہؔ کو نگل جانے کے لیٔے ایک بڑی مچھلی تیّار کر رکھی تھی اَور یُوناہؔ تین دِن اَور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا۔ \c 2 \nb \v 1 تَب یُوناہؔ نبی نے مچھلی کے پیٹ کے اَندر سے یَاہوِہ اَپنے خُدا سے فریاد کی۔ \v 2 اُس نے کہا: \q1 ”اَپنی مُصیبت کے دَوران مَیں نے یَاہوِہ سے دعا کی، \q2 اَور اُس نے میری سُن لی۔ \q1 مَیں نے پاتال کی گہرائی سے مدد کے لیٔے پُکارا، \q2 اَور خُدا نے میری فریاد سُنی۔ \q1 \v 3 خُدا نے مُجھے سمُندر کی گہرائی میں پھینک دیا تھا \q2 اَور لہروں نے مُجھے گھیرلیا تھا؛ \q1 تیری تمام موجیں اَور لہریں \q2 میرے اُوپر سے گزر گئیں۔ \q1 \v 4 مَیں نے کہا، ’مَیں آپ کی نظروں سے \q2 دُور کر دیا گیا ہُوں؛ \q1 لیکن مَیں پھر سے \q2 آپ کے بیت المُقدّس کو دیکھوں گا۔‘ \q1 \v 5 ہیبت ناک پانی نے مُجھے خوفزدہ کر دیا، \q2 گہرائی میرے چاروں طرف تھی؛ \q2 سمُندری نباتات میرے سَر کے چاروں طرف لپٹ گئی تھی۔ \q1 \v 6 میں پہاڑوں کی گہرائی تک ڈُوب گیا تھا؛ \q2 زمین کے راستے ہمیشہ کے لئے مجھ پر بندہو گئے تھے۔ \q1 لیکن آپ نے اَے یَاہوِہ، میرے خُدا، \q2 میری جان کو پاتال سے باہر نکالا۔“ \b \q1 \v 7 جَب میری زندگی ختم ہو رہی تھی، \q2 تَب اَے یَاہوِہ، مَیں نے آپ کو یاد کیا، \q1 اَور میری دعا آپ کے بیت المُقدّس میں \q2 آپ کے حُضُور میں پہُنچی۔ \b \q1 \v 8 جو لوگ جھُوٹے معبُودوں سے لپٹے رہتے ہیں \q2 وہ خُود کو خُدا کی شفقت سے محروم رکھتے ہیں۔ \q1 \v 9 لیکن مَیں تیری شُکر گزاری کا نغمہ گاتے ہُوئے، \q2 آپ کے لئے قُربانی گذرانوں گا۔ \q1 مَیں نے جو مَنّت مانگی ہے اُسے پُورا کروں گا۔ \q2 میں گواہی دیتا ہُوں، نَجات یَاہوِہ کی طرف سے آتی ہے۔ \p \v 10 اَور یَاہوِہ نے اُس بڑی مچھلی کو حُکم دیا اَور اُس نے یُوناہؔ کو خشک زمین پر اُگل دیا۔ \c 3 \s1 یُوناہؔ نینوہؔ کو روانہ ہوتاہے \p \v 1 تَب یَاہوِہ کا کلام دُوسری بار یُوناہؔ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اُٹھ، اُس بڑے شہر نینوہؔ کو جا اَورجو پیغام میں تُمہیں وہاں دینے والا ہُوں اُس کی مُنادی کر۔“ \p \v 3 تَب یُوناہؔ یَاہوِہ کے کلام کے مُطابق نینوہؔ کو گیا۔ نینوہؔ بہت بڑا شہر تھا۔ وہاں پہُنچنے کے لیٔے تین دِن لگتے تھے۔ \v 4 یُوناہؔ نینوہؔ شہر میں داخل ہُوا اَور ایک دِن کا سفر طے کرتے ہُوئے اُس نے اعلان کیا، ”اَب سے چالیس دِن کے بعد نینوہؔ تباہ کر دیا جائے گا۔ \v 5 تَب نینوہؔ کے باشِندے خُدا پر ایمان لائے اَور روزہ کا اعلان کیا اَور بڑے سے چُھوٹے تک سَب نے ٹاٹ اوڑھا۔“ \p \v 6 جَب نینوہؔ کے بادشاہ کو یہ خبر پہُنچی تو وہ اَپنے تخت سے اُٹھا اَور اَپنا شاہی لباس اُتار کر ٹاٹ اوڑھ کر خاک پر بیٹھ گیا۔ \v 7 اَور نینوہؔ میں یُوں اعلان کروایا، \pmo بادشاہ اَور اُس کے سرداروں کی طرف سے فرمان جاری ہے کہ، \pm کویٔی اِنسان یا حَیوان، گلّہ اَور مویشی نہ کچھ کھائیں اَور نہ پیئیں۔ \v 8 بَلکہ ہر اِنسان اَور حَیوان ٹاٹ اوڑھے اَور فوراً خُدا سے فریاد کرے۔ اَور ہر شخص اَپنی بُری روِش اَور ظُلم سے باز آئے۔ \v 9 کون جانتا ہے؟ شاید خُدا ہم پر رحم کرے اَور اَپنا اِرادہ بدلے اَور وہ اَپنا قہر شدید نازل کرنے سے باز آئے اَور ہم ہلاک نہ ہوں۔ \p \v 10 جَب خُدا نے اُن کا یہ عَمل دیکھا کہ وہ اَپنی بُری روِش سے پھر گیٔے تو اُس نے اَپنا اِرادہ بدل دیا اَور اُس عذاب کو جو وہ اُن پر نازل کرنے والا تھا اُسے روک دیا اَور اُسے نازل نہ کیا۔ \c 4 \s1 خُدا کی رحمت پر یُوناہؔ کا غُصّہ \p \v 1 لیکن یُوناہؔ کو خُدا کا یہ فیصلہ بہت بُرا لگا اَور وہ سخت ناراض ہُوا۔ \v 2 اُس نے یَاہوِہ سے دعا مانگی، ”اَے یَاہوِہ، جَب مَیں اَپنے گھر میں تھا، تو کیا مَیں نے یہی بات نہیں کہی تھی کہ آپ اُنہیں مُعاف کر دیں گے؟ اِس لیٔے مَیں نے ترشیشؔ کو بھاگنے میں جلدی کی تھی۔ کیونکہ مَیں جانتا تھا کہ آپ رحیم و کریم خُدا ہیں۔ جو قہر کرنے میں دھیما اَور شفقت میں غنی ہیں۔ آپ اَیسے خُدا ہیں جو عذاب نازل کرنے سے باز رہتاہے۔ \v 3 اَب، اَے یَاہوِہ آپ میری جان لے لیں کیونکہ میرے اِس جینے سے مَرجانا بہتر ہے۔“ \p \v 4 تَب یَاہوِہ نے جَواب دیا، کیا، ”تمہارا غُصّہ کرنا جائز ہے؟“ \p \v 5 تَب یُوناہؔ شہر سے باہر جا کر مشرق کی طرف ایک جگہ جا بیٹھا۔ وہاں اُس نے اَپنے لیٔے ایک چھپّر بنا کر اُس کے سایہ میں بیٹھ گیا اَور اِنتظار کرنے لگاکہ شہر کا کیا حال ہوتاہے۔ \v 6 تَب یَاہوِہ خُدا نے ایک پتّوں والی بیل اُگائی اَور اُسے یُوناہؔ کے اُوپر پھیلایا تاکہ اُس کے سَر پر سایہ ہو اَور وہ تیز دھوپ سے بچے اَور آرام پایٔے۔ یُوناہؔ اُس سائے دار درخت سے بہت خُوش ہُوا۔ \v 7 لیکن دُوسرے دِن صُبح سویرے خُدا نے ایک کیڑا بھیجا جِس نے پتّوں والی بیل کی جڑ کو کاٹ ڈالا اَور وہ سُوکھ گیا۔ \v 8 جَب آفتاب نِکلا تو خُدا نے مشرق سے ایک جھُلسانے والی لُو چلائی اَور آفتاب کی تپش نے یُوناہؔ کے سَر میں اسر کیا جِس سے وہ بے ہوش ہو گیا اَور مرنے کی آرزُومند ہوکر کہنے لگا، ”میرے اِس جینے سے مَرجانا بہتر ہے۔“ \p \v 9 تَب خُدا نے یُوناہؔ سے پُوچھا، ”کیا اِس پتّوں والی بیل کی بابت تمہارا غُصّہ جائز ہے؟“ \p یُوناہؔ نے کہا، ”ہاں، میں اِتنا ناراض ہُوں کہ مَرنا چاہتا ہُوں۔“ \p \v 10 تَب یَاہوِہ نے فرمایا، ”تُمہیں اِس پتّوں والی بیل کااِتنا خیال ہے، جسے نہ تُم نے لگایا نہ اُس کی دیکھ بھال کی اَور نہ ہی تُم نے اُسے بڑھایا۔ جو ایک ہی رات میں اُگا اَور دُوسری رات میں سُوکھ گیا۔ \v 11 تو پھر کیا میں اِس بڑے شہر نینوہؔ کا فکر نہ کروں؟ جِس میں ایک لاکھ بیس ہزار سے زِیادہ لوگ رہتے ہیں، جو اَپنے داہنے اَور بائیں ہاتھ میں فرق نہیں کر سکتے، اَور اِسی طرح بے شُمار مویشی بھی رہتے ہیں۔“