\id JOB - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h ایُّوب \toc1 ایُّوب کی کِتاب \toc2 ایُّوب \toc3 ایُّو \mt1 ایُّوب \mt2 کی کِتاب \c 1 \s1 تمہید \p \v 1 عُوضؔ کی سرزمین میں ایُّوب نام کے ایک شخص رہتے تھے۔ وہ کامل اَور راستباز اِنسان تھے، ایُّوب خُدا سے ڈرتے اَور بدی سے دُور رہتے تھے۔ \v 2 اُن کے سات بیٹے اَور تین بیٹیاں تھیں، \v 3 اَور اُن کے پاس سات ہزار بھیڑیں، تین ہزار اُونٹ، پانچ سَو جوڑی بَیل اَور پانچ سَو گدھیاں، اَور اُن کے پاس بے شُمار خادِم بھی تھے۔ غرض اہلِ مشرق میں ایُّوب کا مرتبہ نہایت ہی بُلند تھا۔ \p \v 4 اُن کے بیٹے اَپنے دستور کے مُطابق اَپنی باری باری سے اَپنے اَپنے گھروں میں ضیافت کیا کرتے تھے اَور اَپنی تینوں بہنوں کو بھی دعوت دیتے تھے تاکہ وہ بھی اُن کے ساتھ دسترخوان پر شریک ہُوں۔ \v 5 جَب ضیافت کا دَور پُورا ہو جاتا تھا تو ایُّوب اُنہیں بُلاتے اَور اُن کی طہارت کے بعد صُبح کو سویرے اُٹھ کر ہی اُن سَب کے لیٔے سوختنی نذر پیش کرتے تھے کیونکہ وہ سوچتے تھے، ”شاید میرے بچّوں سے کویٔی خطا ہویٔی ہو، اَور اُنہُوں نے اَپنے دِل میں خُدا کی تکفیر کی ہو۔“ اَیسا کرنا ایُّوب کا دستور بَن گیا تھا۔ \p \v 6 ایک دِن خُدا کے بیٹے\f + \fr 1‏:6 \fr*\fq خُدا کے بیٹے \fq*\ft یعنی فرشتے\ft*\f* یعنی فرشتے یَاہوِہ کے رُوبرو حاضِر ہُوئے اَور شیطان بھی اُن کے ساتھ حاضِر ہُوا۔ \v 7 یَاہوِہ نے شیطان سے پُوچھا، ”تُو کہاں سے آ رہاہے؟“ \p شیطان نے یَاہوِہ کو جَواب دیا، ”میں پُورے زمین کی سَیر کرتا ہُوا اَور اُس میں اِدھر اُدھر گھُومتے پھرتے آ رہا ہُوں۔“ \p \v 8 تَب یَاہوِہ نے شیطان سے پُوچھا، ”کیا تُونے میرے خادِم ایُّوب پر غور کیا ہے؟ کیونکہ پُوری زمین پر اُس کی مانند کامل اَور راستباز شخص کویٔی نہیں ہے جو خُدا سے ڈرتا اَور بدی سے دُور رہتا ہو۔“ \p \v 9 شیطان نے یَاہوِہ کو جَواب دیا، ”کیا ایُّوب بلاوجہ خُدا سے ڈرتا ہے؟“\f + \fr 1‏:9 \fr*\ft \+xt مُکا 12‏:10‏\+xt*\ft*\f* \v 10 ”کیا آپ نے اُس کے، اَور اُس کے خاندان کے اَور اُس کی ہر چیز کے اِردگرد حِفاظتی باڑ نہیں لگا رکھی ہے؟ آپ نے اُس کے ہاتھوں کے کاموں میں برکت بخشی ہے جِس کے باعث اُس کے بھیڑ بکریوں اَور گائے بَیلوں کی تعداد بڑھ کر سارے مُلک میں پھیل گیٔے ہیں۔ \v 11 لیکن ذرا اَپنا ہاتھ بڑھائیں اَور اُس کا سَب کچھ برباد کر دیں تو وہ یقیناً آپ کے مُنہ پر آپ کی تکفیر کرےگا۔“ \p \v 12 یَاہوِہ نے شیطان سے کہا، ”بہت خُوب! اُس کی ہر شَے پر مَیں تُجھے اِختیار دیتا ہُوں، لیکن ایُّوب کو ہاتھ مت لگانا۔“ \p تَب شیطان یَاہوِہ کے حُضُور سے چلا گیا۔ \p \v 13 ایک دِن جَب ایُّوب کے بیٹے اَور بیٹیاں اَپنے بڑے بھایٔی کے گھر میں ضیافت کر رہے تھے اَور انگوری شِیرہ نوشی میں مصروف تھے، \v 14 تبھی ایک قاصِد ایُّوب کے پاس آیا اَور کہنے لگا، ”بَیل کھیت میں ہل چلا رہے تھے اَور گدھے اُن کے نزدیک چَر رہے تھے، \v 15 کہ کچھ مُلکِ شیبا کے لوگ آئے اَور اُن پر ٹوٹ پڑے اَور اُنہیں لے گیٔے۔ اُنہُوں نے تلوار سے خادِموں کو تہِ تیغ کر ڈالا اَور صِرف میں ہی اکیلا بچ نِکلا تاکہ آپ کو خبر دُوں۔“ \p \v 16 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہاتھا کہ ایک اَور قاصِد آیا اَور کہنے لگا، ”آسمان سے خُدا کی آگ نازل ہویٔی اَور بھیڑوں اَور خادِموں کو بھسم کر دیا اَور صِرف میں ہی اکیلا بچ نِکلا تاکہ آپ کو خبر دُوں۔“ \p \v 17 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہاتھا کہ ایک اَور قاصِد آکر کہنے لگا، ”کَسدی\f + \fr 1‏:17 \fr*\fq کَسدی\fq*\ft حملہ آوروں کا ایک گِروہ دکھائی دیتاہے، شاید ایُّوب کی سرزمین کے شمال میں۔\ft*\f* تین گِروہوں میں تقسیم ہوکر آپ کے اُونٹوں پر ٹوٹ پڑے اَور اُنہیں لے گیٔے۔ اُنہُوں نے خادِموں کو تلوار سے تہِ تیغ کر ڈالا اَور صِرف میں ہی اکیلا بچ نِکلا تاکہ آپ کو خبر دُوں۔“ \p \v 18 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہاتھا کہ ایک اَور قاصِد آیا اَور کہنے لگا، ”آپ کے بیٹے اَور بیٹیاں اَپنے بڑے بھایٔی کے گھر میں ضیافت کر رہے تھے اَور انگوری شِیرہ نوشی میں مصروف تھے، \v 19 کہ اَچانک بیابان کی جانِب سے ایک زوردار آندھی آئی اَور مکان کے چاروں کونوں سے یُوں ٹکرائی کہ وہ اُن جَوانوں پر گِر پڑا اَور سَب مَر گیٔے۔ صِرف میں ہی اکیلا بچ نِکلا تاکہ آپ کو خبر دُوں۔“ \p \v 20 تَب ایُّوب اُٹھ کھڑے ہُوئے اَور رنجیدہ ہوکر اَپنا لباس چاک کیا اَور سَر مُنڈوایا اَور زمین پر گِر کر خُدا کو سَجدہ کیا\f + \fr 1‏:20 \fr*\ft \+xt عزرا 9‏:3‏\+xt*\ft*\f* \v 21 اَور کہا: \q1 ”میں اَپنی ماں کے پیٹ سے ننگا نِکلا، \q2 اَور ننگا ہی واپس چلا جاؤں گا۔ \q1 یَاہوِہ نے دیا اَور یَاہوِہ نے لے لیا؛ \q2 یَاہوِہ کے نام کی سِتائش ہو۔“\f + \fr 1‏:21 \fr*\ft \+xt واعظ 5‏:15‏\+xt*\ft*\f* \p \v 22 اِن سَب باتوں میں، ایُّوب نے نہ تو گُناہ کیا اَور نہ خُدا کو اِن سَب باتوں کا ذمّہ دار ٹھہرا کر کُفر بکا۔ \b \c 2 \s1 ایُّوب کی دُوسری آزمائش \p \v 1 ایک اَور دِن خُدا کے بیٹے یعنی فرشتے حاضِر ہویٔے تاکہ یَاہوِہ کے رُوبرو پیش ہُوں اَور شیطان بھی اُن کے ساتھ آیا تاکہ وہ بھی یَاہوِہ کے سامنے پیش ہو۔ \v 2 اَور یَاہوِہ نے شیطان سے پُوچھا، ”تُو کہاں سے آ رہاہے؟“ \p شیطان نے یَاہوِہ کو جَواب دیا، ”میں پُورے زمین کی سَیر کرتا ہُوا اَور اُس میں اِدھر اُدھر گھُومتے پھرتے آ رہا ہُوں۔“ \p \v 3 تَب یَاہوِہ نے شیطان سے پُوچھا، ”کیا تُونے میرے خادِم ایُّوب پر غور کیا ہے؟ کیونکہ پُوری زمین پر اُس کی مانند کامل اَور راستباز شخص کویٔی نہیں ہے جو خُدا سے ڈرتا اَور بدی سے دُور رہتا ہو۔ اَور وہ اَپنی راستبازی پر ابھی تک قائِم ہے، حالانکہ تُونے مُجھے بلاوجہ اُسے برباد کرنے کے لیٔے اُکسایا تھا۔“ \p \v 4 ”کھال کے بدلے کھال!“ شیطان نے یَاہوِہ کو جَواب دیا۔ ”اِنسان اَپنی جان کو بچانے کی خاطِر اَپنا سَب کچھ لُٹا دے گا۔ \v 5 لیکن اَب ذرا اَپنا ہاتھ تو بڑھا اَور ایُّوب کے جِسم کو دُکھ تکلیف دے پھر دیکھنا کہ وہ آپ کے مُنہ پر ہی آپ کی تکفیر یقیناً کرنے لگے گا۔“ \p \v 6 یَاہوِہ نے شیطان سے کہا، ”بہت خُوب، وہ تیرے اِختیار میں ہے لیکن تُو اُس کی جان کو ضروُر محفوظ رکھنا۔“ \p \v 7 تَب شیطان یَاہوِہ کے حُضُور سے چلا گیا اَور اُس نے ایُّوب پر اَیسا حملہ کیا کہ اُن کے جِسم میں سَر سے پاؤں تک دردناک پھوڑے نکل آئے۔ \v 8 تَب ایُّوب ٹُوٹے ہُوئے مٹّی کے برتن کا ایک ٹکڑا لے کر راکھ میں بیٹھ گیٔے اَور اَپنا بَدن کھجلانے لگے۔ \p \v 9 اُن کی بیوی نے ایُّوب سے کہا، ”کیا تُم اَب بھی اَپنی راستبازی پر قائِم رہوگے؟ خُدا پر لعنت بھیجو اَور مَر جاؤ۔“ \p \v 10 ایُّوب نے جَواب دیا، ”تُم بےوقُوف عورت کی طرح باتیں کر رہی ہو۔ کیا ہم خُدا کی طرف سے صِرف سُکھ ہی قبُول کریں اَور دُکھ قبُول نہ کریں۔“ \p اِن سَب باتوں میں، ایُّوب نے اَپنی زبان سے کویٔی گُناہ نہیں کیا۔ \b \p \v 11 جَب ایُّوب کے تینوں دوستوں کو اُن کی تمام مُصیبتوں اَور دردناک حالات کی خبر مِلی جو ایُّوب پر نازل ہُوئی تھیں، تو تینوں اَپنے اَپنے گھر سے ایُّوب سے مِلنے آئے، تیمانؔ سے اِلیفزؔ، شوحی سے بِلددؔ اَور نَعمات سے صُوفرؔ۔ اِن تینوں نے آپَس میں عہد کیا تھا کہ جا کر ایُّوب سے ہمدردی جتائیں گے اَور اُنہیں تسلّی دیں گے۔ \v 12 جَب اُنہُوں نے ایُّوب کو دُور سے دیکھا تو بڑی مُشکل سے پہچان پایٔے۔ وہ رنجیدہ ہوکر زار زار رونے لگے اَور اَپنے لباس چاک کرکے اَپنے سَروں پر خاک ڈال لی۔\f + \fr 2‏:12 \fr*\ft \+xt حزقی 27‏:30‏‑31‏\+xt*\ft*\f* \v 13 پھر وہ سات دِن اَور سات رات تک آپ کے پاس زمین پر بیٹھے رہے اَور کچھ نہ کہہ سکے کیونکہ ایُّوب کی تکلیف کی شِدّت بَیان سے باہر تھی۔ \c 3 \s1 ایُّوب کا پہلا بَیان \p \v 1 اِس کے بعد ایُّوب نے اَپنا مُنہ کھول کر اَپنی پیدائش کے دِن پر لعنت بھیجنے لگے۔ \v 2 ایُّوب نے فرمایا: \q1 \v 3 ”نابود ہو جائے وہ دِن جِس دِن میں پیدا ہُوا تھا، \q2 اَور وہ رات بھی جِس میں یہ اعلان کیا گیا، ’پیٹ میں لڑکا حاملہ ہُواہے!‘ \q1 \v 4 وہ دِن تاریکی میں تبدیل ہو جائے؛ \q2 اَور خُدا آسمان سے بھی اُس کی طرف غور نہ کرے؛ \q2 اَور نہ ہی اُس پر کویٔی رَوشنی چمکے۔ \q1 \v 5 تاریکی اَور موت کا گہرا سایہ اُس پر قابض ہو؛ \q2 بدلی اُس پر ہمیشہ چھائی رہے؛ \q2 اَور وہ رَوشنی سے محروم ہوکر سخت دہشت زدہ ہو جائے۔ \q1 \v 6 گہری تاریکی اُس رات پر قابض ہو جائے؛ \q2 اُسے نہ تو سال کے دِنوں میں، \q2 اَور نہ ہی کسی مہینے کے دِنوں میں دوبارہ شُمار کیا جائے۔ \q1 \v 7 کاش وہ رات بانجھ ہو جاتی؛ \q2 اَور اُس میں خُوشی کی کویٔی صدا سُنایٔی نہ دیتی۔ \q1 \v 8 وہ جو دِنوں پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں، \q2 اَور لِویاتان اَژدہے کو تحریک میں لانے کے قابل ہوتے ہیں، \q2 وُہی اُس رات پر بھی لعنت کریں۔ \q1 \v 9 اُس کی صُبح کے سِتارے تاریک ہو جایٔیں؛ \q2 اَور دِن کی رَوشنی کا اِنتظار بے فائدہ ہی رہے \q2 اَور نہ ہی وہ صُبح کی پہلی کرنوں کو دیکھنے پایٔے، \q1 \v 10 کیونکہ اُس نے میری ماں کو مُجھے پیدا کرنے سے نہیں روکا، \q2 ورنہ یہ تمام مُصیبت میری آنکھوں سے چھپی رہتی۔ \b \q1 \v 11 ”میں پیدائش کے وقت ہی ہلاک کیوں نہ ہو گیا، \q2 یا رحم سے نکلتے ہی مَر کیوں نہ گیا؟ \q1 \v 12 میرے اِستِقبال کے لیٔے گھُٹنے کیوں تھے \q2 اَور ماں کی چھاتِیوں نے مُجھے دُودھ کیوں پِلایا؟ \q1 \v 13 ورنہ اِس وقت مَیں سکون سے لیٹا ہوتا؛ \q2 اَور آرام کی نیند سو رہا ہوتا۔\f + \fr 3‏:13 \fr*\ft نیند موت کا عکس ہے (\+xt اِست 31‏:16؛ زبُور 13‏:3؛ 1 کُرن 15‏:51‏\+xt*)۔ اِس آیت کی دونوں سطریں موت کے استعارے پر مُشتمل ہیں: لیٹنا اَور سو جانا۔\ft*\f* \q1 \v 14 دُنیا کے بادشاہوں اَور مُشیروں کے ساتھ، \q2 جنہوں نے اَپنے لیٔے مقبرے بنائے جو اَب کھنڈرات بَن کر رہ گیٔے ہیں، \q1 \v 15 یا میں اُن حُکمرانوں کے ساتھ ہوتا جِن کے پاس سونا تھا، \q2 اَور جنہوں نے اَپنے مکان چاندی سے بھر لیٔے تھے۔ \q1 \v 16 یا ایک ساقط حَمل کی مانند زمین کے اَندر ہی چھُپا رہتا، \q2 یا اُس بچّہ کی طرح کیوں نہ دفنایا گیا جِس نے کبھی دِن کی رَوشنی ہی نہ دیکھی ہو؟ \q1 \v 17 وہاں بدکار اِنسان بھی اَپنی بے لگام حرکتوں سے بعض رہتے ہیں، \q2 اَور خستہ حال بھی راحت پاتے ہیں۔ \q1 \v 18 وہاں قَیدی بھی اَپنی رِہائی کا لُطف اُٹھاتے ہیں؛ \q2 اَب اُنہیں پہرےداروں کا چِلّانا سُنایٔی نہیں دیتا۔ \q1 \v 19 ادنیٰ و اعلیٰ سَب وُہی ہیں، \q2 اَور غُلام اَپنے آقا سے آزاد ہو چُکے ہیں۔ \b \q1 \v 20 ”خُدا مُصیبت زدوں کو رَوشنی، \q2 اَور تلخ جان والوں کو زندگی کیوں عطا کرتے ہیں، \q1 \v 21 جو موت کا نہایت ہی بے تابی سے اِنتظار کرتے ہیں لیکن اُنہیں نصیب نہیں ہوتی، \q2 وہ اُسے پوشیدہ خزانہ سے بھی زِیادہ تلاش کرتے ہیں، مگر پاتے نہیں، \q1 \v 22 جَب اُنہیں قبر نصیب ہو جاتی ہے تو، \q2 وہ نہایت شادمان اَور جَشن مناتے ہیں؟ \q1 \v 23 اَیسے شخص کو جِس کی راہ پوشیدہ ہے \q2 زندگی کیوں ملتی ہے، \q2 جِس کے خُدا نے سارے راستے بند کر دئیے ہیں؟ \q1 \v 24 غِذا کی بجائے مُجھے آہیں کھانے کو ملتی ہیں؛ \q2 میرا کراہنا پانی کی دھار کی طرح جاری ہے۔ \q1 \v 25 کیونکہ جِس بات کا مُجھے خوف تھا وُہی مُجھ پر آن پڑی؛ \q2 آخِر وُہی ہُوا جِس کا مُجھے ڈر تھا۔ \q1 \v 26 مُجھے نہ سکون حاصل ہے نہ اِطمینان؛ \q2 آرام مُیسّر نہیں، بس پریشانی ہی پریشانی ہے۔“ \c 4 \s1 الیفزؔ \p \v 1 تَب تیمانی شہری اِلیفزؔ نے ایُّوب کو جَواب دیا: \q1 \v 2 ”اگر کوئی آپ سے کوئی بات کرے تو کیا آپ صبر رکھ کر میری بات غور سے سنوگے؟ \q2 اِس لیٔے کہ کون اَپنا مُنہ بند کرکے چُپ رہ سَکتا ہے؟ \q1 \v 3 ذرا غور کرو آپ نے کس طرح کیٔی لوگوں کی ہدایت فرمائی، \q2 اَور کس طرح آپ نے کمزور ہاتھوں کو تقویّت دی۔ \q1 \v 4 آپ کے الفاظ نے لڑکھڑاتے ہوؤں کو سہارا دیا؛ \q2 اَور آپ نے لرزتے ہُوئے گھٹنوں کو قُوّت بخشی۔ \q1 \v 5 لیکن اَب جَب آپ پر آفت آئی تو آپ نے ہمّت ہار دی؛ \q2 اُس نے آپ کو ہاتھ لگایا اَور آپ پریشان ہو گئے۔ \q1 \v 6 کیا آپ کو اَپنی راستی پر بھروسا نہیں \q2 اَور اَپنے بے اِلزام طور طریقوں پر آپ کو کویٔی اُمّید نہیں؟ \b \q1 \v 7 ”ذرا غور تو کرو، کیا کویٔی بے قُصُور کبھی ہلاک ہُواہے؟ \q2 یا راستباز کبھی نِیست نابود ہُوئے ہیں؟ \q1 \v 8 جہاں تک مَیں نے دیکھاہے کہ جو بدی کی کھیتی کا ہل چلاتے ہیں \q2 اَور نُقصان کا بیج بوتے ہیں، وہ وَیسی ہی فصل کاٹتے بھی ہیں۔ \q1 \v 9 اَیسے لوگ خُدا کی ایک پھُونک سے ہلاک ہو جاتے ہیں؛ \q2 اَور اُن کے غضب کی آندھی سے فنا ہو جاتے ہیں۔ \q1 \v 10 شیر چاہے جِتنا دھاڑ مارے اَور غُرّائے، \q2 پھر بھی خُونخوار شیر ببروں کے دانت توڑ دئیے جاتے ہیں۔ \q1 \v 11 شِکار نہ مِلنے کی وجہ سے شیر ہلاک ہو جاتا ہے، \q2 اَور شیرنی کے بچّے پراگندہ ہو جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 12 ”ایک بات چُپکے سے مُجھ تک پہُنچائی گئی، \q2 اَور میرے کانوں میں اُس کی آواز سُنایٔی دی۔ \q1 \v 13 رات کو مَیں نے ایک پریشان کر دینے والی رُویا دیکھی، \q2 جَب اِنسان گہری نیند میں سویا ہوتاہے، \q1 \v 14 تَب خوف اَور تھرتھراہٹ نے مُجھے آن دبوچا \q2 اَور میری تمام ہڈّیوں کو جھنجوڑ ڈالا۔ \q1 \v 15 تَب ایک رُوح میرے سامنے سے گزری، \q2 اَور میرے جِسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ \q1 \v 16 وہ رُوح ایک جگہ کھڑی ہو گئی، \q2 لیکن مَیں اُسے پہچان نہ پایا۔ \q1 بس ایک صورت سِی میری آنکھوں کے سامنے تھی، \q2 پھر مُجھے ایک دھیمی آواز سُنایٔی دی: \q1 \v 17 ’کیا فانی اِنسان خُدا سے زِیادہ راستباز ہو سَکتا ہے؟ \q2 یا آدمی اَپنے خالق خُدا سے زِیادہ پاک ہو سَکتا ہے؟ \q1 \v 18 اگر خُدا اَپنے آسمانی خادِموں پر اِعتبار نہیں کرتا، \q2 اَور اَپنے فرشتوں کو بھی خطاکار قرار ٹھہراتا ہے، \q1 \v 19 تو پھر اُن کی حیثیت کیا ہے جو مٹّی کے گھروں میں رہتے ہیں، \q2 جِن کی بُنیاد خاک میں ہے، \q2 اَورجو کیڑے کی طرح مسل دئیے جاتے ہیں! \q1 \v 20 صُبح کو تو وہ زندہ ہیں لیکن شام تک وہ فنا ہو جاتے ہیں، \q2 وہ نِیست و نابود ہو جاتے ہیں اَور کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوتی۔ \q1 \v 21 کیا اُن کے خیمہ کی رسّیاں کھولی نہیں جاتی\f + \fr 4‏:21 \fr*\fq رسّیاں کھولی نہیں جاتی \fq*\ft اِس کے پاس جو کچھ ہے وہ سَب چھین لیا جاتا ہے۔\ft*\f* ہیں اَور اُن کا خیمہ گِر جاتا ہے، \q2 اَور وہ جہالت میں مَر جاتے ہیں؟‘ \b \c 5 \q1 \v 1 ”ذرا آواز دو، کیا کویٔی ہے جو تُمہیں جَواب دے گا؟ \q2 تُم مُقدّسین میں سے کس کی طرف رُجُوع کروگے؟ \q1 \v 2 کیونکہ رنجیدگی بےوقُوف کو مار ڈالتی ہے، \q2 اَور حَسد سادہ دِلوں کی جان لے لیتا ہے۔ \q1 \v 3 مَیں نے خُود ایک بےوقُوف کو جڑ پکڑتے دیکھاہے، \q2 لیکن اَچانک اُس کا گھر لعنتی ہو گیا۔ \q1 \v 4 اُس کی اَولاد سلامتی سے دُور رہتی ہے، \q2 اُنہیں عدالت میں کسی مُحافظ کے نہ ہونے سے روندا جاتا ہے۔ \q1 \v 5 بھُوکے اُس کی فصل کھا جاتے ہیں، \q2 یہاں تک کہ کانٹے دار باڑوں میں محفوظ فصل بھی لے لیتے ہیں، \q2 اَور لالچی اُس کی دولت نگل جاتے ہیں۔ \q1 \v 6 کیونکہ مُصیبت خاک میں سے نہیں نکلتی، \q2 اَور نہ ہی آفت زمین سے اُگتی ہے۔ \q1 \v 7 جَیسے چنگاریاں اُوپر کی طرح ہی اُٹھتی ہیں۔ \q2 وَیسے ہی اِنسان بھی دُکھ اُٹھانے کے لیٔے پیدا ہُواہے۔ \b \q1 \v 8 ”لیکن اگر مَیں تمہاری جگہ ہوتا تو میں خُدا سے اِلتجا کرتا؛ \q2 اَور مَیں اَپنا مُعاملہ خُدا کے سامنے رکھتا۔ \q1 \v 9 خُدا اِس قدر حیرت اَنگیز کام کرتے ہیں جو سمجھ سے باہر ہیں، \q2 اَور اِتنے معجزے کرتے ہیں جنہیں گِنا نہیں جا سَکتا۔ \q1 \v 10 وہ رُوئے زمین پر مینہ برساتے ہیں؛ \q2 اَور کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں۔ \q1 \v 11 وہ مسکینوں کو اُونچے مقاموں پر بِٹھاتے ہیں، \q2 اَور ماتم کرنے والوں کو سلامتی بخشتے ہیں۔ \q1 \v 12 وہ عیّاروں کے منصُوبے ناکام کر دیتے ہیں، \q2 تاکہ اُن کے ہاتھ ناکامی حاصل ہو۔ \q1 \v 13 وہ داناؤں کو اُن ہی کی چالاکی میں پھنسا دیتے ہیں، \q2 اَور بدکار اِنسانوں کے منصُوبے مٹّی میں مِلا دیتے ہیں۔ \q1 \v 14 دِن کے وقت اُن پر اَندھیرا چھا جاتا ہے؛ \q2 اَور دوپہر کے وقت بھی وہ اَیسے ٹٹولتے پھرتے ہیں جَیسے رات کو۔ \q1 \v 15 حاجتمندوں کو وہ اُن کی مُنہ کی تلوار سے بچاتے ہیں؛ \q2 اَور اُنہیں زبردست کے قبضے سے مخلصی بخشتے ہیں۔ \q1 \v 16 چنانچہ مُحتاج اُمّید رکھتے ہیں، \q2 اَور نااِنصافی اَپنا مُنہ بند کر لیتی ہے۔ \b \q1 \v 17 ”مُبارک ہے وہ شخص جِس کی تنبیہ خُدا کرتے ہیں؛ \q2 چنانچہ قادرمُطلق کی تادیب کو حقیر نہ جانو۔ \q1 \v 18 کیونکہ وُہی زخمی کرتے ہیں لیکن مرہم پٹّی بھی باندھتے ہیں؛ \q2 وُہی مجروح کرتے ہیں لیکن اُن کے ہاتھ شفا بھی بخشتے ہیں۔ \q1 \v 19 خُدا تُمہیں چھ آفتوں سے بچائیں گے؛ \q2 اَور اگر سات بھی ہُوں تو بھی تُمہیں چھُونے نہ پائیں گی۔ \q1 \v 20 خشک سالی میں وہ تُمہیں موت سے بچائیں گے، \q2 اَور جنگ میں تُمہیں تلوار کی دھار سے۔ \q1 \v 21 تُم زبان کے کوڑے سے محفوظ رکھے جاؤگے، \q2 اَور جَب تباہی آئے گی تو تُمہیں خوف نہ ہوگا۔ \q1 \v 22 تُم بربادی اَور خشک سالی پر ہنسوگے، \q2 اَور زمین کے جنگلی جانوروں سے خوف نہ کھاؤگے۔ \q1 \v 23 میدان کے پتّھروں سے تمہارا عہد ہوگا، \q2 اَور جنگلی جانور تمہارے ساتھ اَمن سے رہیں گے۔ \q1 \v 24 تُم جانوگے کہ تمہارا خیمہ محفوظ ہے؛ \q2 تُم اَپنی مِلکیّت کا حِساب لوگے اَور کویٔی شَے غائب نہ پاؤگے۔ \q1 \v 25 تُمہیں مَعلُوم ہوگا کہ تمہاری اَولاد بہت ہوگی، \q2 اَور تمہاری نَسل زمین کی گھاس کی طرح بڑھےگی۔ \q1 \v 26 جَیسے اناج کے پُولے اَپنے وقت پر اِکٹھّے کیٔے جاتے ہیں، \q2 وَیسے ہی تُم بھی عمر رسیدہ ہوکر قبر تک پہُنچوگے۔ \b \q1 \v 27 ”ہم نے اِس بات کی تحقیق کی ہے اَور اُسے صحیح پایا ہے۔ \q2 لہٰذا اِسے سُنو اَور اِسے اَپنی زندگی میں عَمل کرو۔“ \c 6 \s1 ایُّوب \p \v 1 تَب ایُّوب نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”کاش کہ میری تکلیف کا اَندازہ لگایا جاتا \q2 اَور میری ساری مُصیبت ترازو میں تولی جاتی! \q1 \v 3 یقیناً وہ سمُندر کی ریت سے زِیادہ وزنی ہوتی، \q2 مُجھے میرے جذبات نے بولنے پر مجبُور کر دیا ہے۔ \q1 \v 4 قادرمُطلق کے تیر مُجھ میں پیوست ہیں، \q2 میری رُوح اُن کا زہر پی رہی ہے۔ \q2 خُدا کی دہشت میرے خِلاف صف آرا ہے \q1 \v 5 جَب گورخر کو گھاس مِل جاتی ہے تو کیا اُس کا رینکنا بند نہیں ہو جاتا؟ \q2 یا بَیل کے پاس چارا ہو تو کیا اُس کا ڈکارنا موقُوف نہیں ہو جاتا؟ \q1 \v 6 کیا پھیکی چیز بغیر نمک کے کھائی جا سکتی ہے، \q2 یا اَنڈے کی سفیدی میں کویٔی مزہ ہوتاہے۔ \q1 \v 7 میں اُس کھانے کو چھُونا بھی پسند نہ کروں گا، \q2 اَیسی غِذا سے مُجھے گھِن آتی ہے۔ \b \q1 \v 8 ”کاش کہ میری اِلتجا سُنی جاتی، \q2 اَور خُدا میری اُمّید بر لاتا۔ \q1 \v 9 کہ خُدا مُجھے کُچل ڈالنے پر راضی ہوتا، \q2 اَور اَپنا ہاتھ بڑھاتا اَور مُجھے ختم کر دیتا۔ \q1 \v 10 تاکہ مُجھے یہ تسلّی تو ہوتی، \q2 کہ شدید درد کے باوُجُود میں خُوش رہا۔ \q2 اَور مَیں نے قُدُّوس خُدا کی باتوں کو ٹھکرایا نہیں۔ \b \q1 \v 11 ”مُجھ میں اِس قدر ہمّت کہاں کہ اَب بھی کویٔی اُمّید رکھوں، \q2 اَور کس توقع پر صبر کرتا رہُوں۔ \q1 \v 12 کیا مُجھ میں چٹّان کی سِی قُوّت ہے \q2 یا میرا جِسم کانسے کا ہے؟ \q1 \v 13 اَب جَب کہ میں کامرانی سے محروم کر دیا گیا ہُوں \q2 تو مُجھ میں اُتنی ہمّت کہاں کہ اَپنی مدد آپ کر سکوں۔ \b \q1 \v 14 ”مایوس اِنسان چاہتاہے کہ اُس کے دوست مہربان رہیں، \q2 خواہ اُس کے دِل سے قادرمُطلق کا خوف جاتا رہے۔ \q1 \v 15 لیکن میرے بھایٔی برساتی نالوں کی طرح ناقابلِ اِعتبار ہیں، \q2 بَلکہ اَیسا دریا جو لبریز ہو جاتا ہے۔ \q1 \v 16 جَب برف پگھلتی ہے تو اُن کا پانی مَیلا ہو جاتا ہے، \q2 اَور اُن میں طغیانی آجاتی ہے۔ \q1 \v 17 لیکن وہ خشک موسم میں غائب ہو جاتے ہیں، \q2 اَور گرمیوں میں سُوکھ جاتے ہیں۔ \q1 \v 18 قافلے جو اَپنی راہ بدل لیتے ہیں، \q2 اَور ویرانہ میں جا کر غائب ہو جاتے ہیں۔ \q1 \v 19 تیماؔ کے شہری کارواں پانی کی تلاش میں ہیں، \q2 شیبا نامی جگہ کے سوداگر اَپنے سفر کے دَوران اُمّید لگائے بیٹھے ہیں۔\f + \fr 6‏:19 \fr*\ft خیال کیا جاتا ہے کہ تیما خلیج عقبہ کے سَر کے جُنوب مشرق میں ایک نخلستان ہے۔ \+xt یَشع 21‏:14؛ یرم 25‏:23‏\+xt* بھی دیکھیں۔\ft*\f* \q1 \v 20 اُنہیں پُورا یقین تھا لیکن اُنہیں شرمندہ ہونا پڑا، \q2 وہ وہاں پہُنچے تو صحیح لیکن مایوسی سے دوچار ہُوئے۔ \q1 \v 21 اَب تُم نے بھی ثابت کر دیا کہ تُم کسی کام کے نہیں، \q2 تُم میری مُصیبت دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے ہو۔ \q1 \v 22 کیا مَیں نے کبھی کہا، ’میری خاطِر کچھ دو؟ \q2 یا اَپنے مال میں سے میرے لیٔے کسی کو رشوت دو۔ \q1 \v 23 مُجھے دُشمن کے ہاتھ سے بچالو، \q2 سنگدلوں کے شکنجہ سے مُجھے رِہائی دِلاؤ؟‘ \b \q1 \v 24 ”مُجھے سمجھاؤ تو میں مان بھی جاؤں گا، \q2 مُجھے بتاؤ کہ مَیں نے کہاں غلطی کی۔ \q1 \v 25 سچّی باتیں بڑی تکلیف دہ ہوتی ہیں! \q2 لیکن تُم دلیلوں سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہو؟ \q1 \v 26 کیا یہ کہ میری باتیں غلط ہیں؟ \q2 یا ایک مایوس اِنسان کے الفاظ کی کویٔی حقیقت نہیں؟ \q1 \v 27 تُم تو یتیم پر قُرعہ ڈالنے سے بھی نہ ہچکچاؤگے \q2 اَور اگر اَپنے دوست کا سَودا کرنا پڑا تو وہ بھی کر گزروگے۔ \b \q1 \v 28 ”لیکن اَب براہِ کرم مُجھ پر نگاہ کرو، \q2 کیا مَیں تمہارے مُنہ پر جھُوٹ بولُوں گا؟ \q1 \v 29 رحم کرو، اِنصاف سے کام لو، \q2 ایک بار پھر سوچ لو کیونکہ میری راستبازی کا اِمتحان لیا جا رہاہے۔ \q1 \v 30 کیا میرے لبوں پر کویٔی مکر کی بات ہے؟ \q2 کیا مُجھے اِتنی بھی سمجھ نہیں کہ بدی کو پہچان سکوں؟ \b \c 7 \q1 \v 1 ”کیا اِنسان زمین پر محنت و مشقّت نہیں کرتا؟ \q2 اَور کیا اُس کے دِن ایک مزدُور کے سے نہیں ہوتے؟\f + \fr 7‏:1 \fr*\ft \+xt ایُّو 14‏:5؛ 13‏؛ 14‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 2 جَیسا کہ ایک غُلام شام ہونے کی راہ دیکھتا ہے، \q2 اَور مزدُور اَپنی اُجرت کا منتظر رہتاہے، \q1 \v 3 اِسی طرح میرے حِصّہ میں آنے والے مہینے فُضول ہیں، \q2 اَور میری راتیں میری پریشانی کا باعث ہیں۔ \q1 \v 4 جَب مَیں لیٹتا ہُوں تو یہی سوچتا رہتا ہُوں، ’دِن کب نکلے گا؟‘ \q2 رات لمبی ہو جاتی ہے اَور مَیں صُبح تک کروٹیں بدلتا رہتا ہُوں۔ \q1 \v 5 میرا جِسم کیچوؤں اَور گارے سے ڈھکا ہے، \q2 میری جلد پھٹ رہی ہے اَور میرے زخم سڑ رہے ہیں۔\f + \fr 7‏:5 \fr*\ft \+xt یَشع 14‏:11‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 6 ”میرے دِن جُلاہے کی ڈھرکی\f + \fr 7‏:6 \fr*\fq ڈھرکی \fq*\ft جُلاہے کا ایک اوزار جِس سے وہ سُوت کو ایک طرف سے دُوسری طرف پھینکتے ہیں۔\ft*\f* سے بھی زِیادہ تیز رفتار ہیں، \q2 جِن کی کوئی اُمّید باقی نہیں رہتی۔ \q1 \v 7 یا خُدا! یاد کریں کہ میری زندگی ہَوا کی مانند ہے؛ \q2 میری آنکھیں پھر کبھی خُوشی نہ دیکھیں گی۔ \q1 \v 8 وہ آنکھ جو مُجھے اَب دیکھ رہی ہے پھر کبھی نہ دیکھے گی؛ \q2 آپ کی آنکھیں میری جُستُجو میں ہوں گی لیکن مَیں نہ ہوں گا۔ \q1 \v 9 جِس طرح ایک بادل دفعتاً غائب ہو جاتا ہے اَور پھر نظر نہیں آتا، \q2 اُسی طرح جو قبر میں اُتر جاتا ہے پھر کبھی نہیں لَوٹتا۔ \q1 \v 10 وہ اَپنے گھر پھر کبھی نہ لَوٹے گا؛ \q2 اُس کی جگہ اُسے پھر نہ پہچانے گی۔ \b \q1 \v 11 ”چنانچہ مَیں خاموش نہ رہُوں گا؛ \q2 شدید رُوحانی تلخی کی حالت میں بولُوں گا، \q2 جان کنی کے وقت شکایت کروں گا۔ \q1 \v 12 کیا میں سمُندر ہُوں یا کویٔی خوفناک بحری اَژدہا ہُوں، \q2 کہ تُم نے مُجھ پر پہرا لگا دیا ہے؟ \q1 \v 13 جَب مَیں سوچتا ہُوں کہ میرا بِستر مُجھے آرام پہُنچائے گا \q2 اَور میرا پلنگ میری تکلیف کم کر دے گا، \q1 \v 14 تَب بھی آپ خوابوں سے مُجھے ڈراتے ہیں \q2 اَور رُویتوں سے مُجھے دہشت دِلاتے ہیں، \q1 \v 15 تاکہ میں پھانسی لے کر مَر جاؤں، \q2 اَور میرا وُجُود باقی نہ رہے۔ \q1 \v 16 مُجھے اَپنی زندگی سے نفرت ہے، میں ہمیشہ زندہ نہیں رہُوں گا۔ \q2 مُجھے میرے حال پر چھوڑ دو کیونکہ میری زندگی کا اَب کویٔی مقصد نہیں۔ \b \q1 \v 17 ”آخِر اِنسان کی بساط ہی کیا ہے کہ آپ اُسے سرفراز کریں، \q2 اَور اُس کا خیال دِل میں لائیں، \q1 \v 18 اَور ہر صُبح اُس کی خبر لیں \q2 اَور ہر لمحہ اُسے آزماتے رہیں؟ \q1 \v 19 کیا آپ کبھی بھی اَپنی نگاہ میری طرف سے نہیں پھیریں گے، \q2 اَور مُجھے پل بھرکے لیٔے بھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے؟ \q1 \v 20 اَے بنی آدمؔ کے نگہبان! \q2 اگر مَیں نے گُناہ کیا تو مَیں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے؟ \q1 آپ نے مُجھے اَپنا نِشانہ کیوں بنایا؟ \q2 کیا مَیں آپ پر بوجھ بَن گیا ہُوں؟ \q1 \v 21 آپ میری خطائیں مُعاف کیوں نہیں کرتے \q2 اَور میرے گُناہ کیوں نہیں بخشتے، \q1 میں تو بہت جلد خاک میں مِل جاؤں گا؛ \q2 آپ مُجھے ڈھونڈیں گے پر میں نہ ملوں گا۔“\f + \fr 7‏:21 \fr*\fq میں نہ ملوں گا۔ \fq*\ft میں مَر جاؤں گا اَور دفن ہو جاؤں گا۔\ft*\f* \c 8 \s1 بِلددؔ کا پہلا جَواب \p \v 1 تَب شوحی مُلک کا بِلددؔ کہنے لگا: \q1 \v 2 ”تُم کب تک بولتے رہوگے؟ \q2 تمہاری باتیں ایک تُند آندھی کی مانند ہیں۔ \q1 \v 3 کیا خُدا اِنصاف سے کام نہیں لیتا؟ \q2 کیا قادرمُطلق اِنصاف کا خُون کرتا ہے؟ \q1 \v 4 جَب تمہارے فرزندوں نے خُدا کے خِلاف گُناہ کیا، \q2 خُدا نے اُنہیں اُن کے گُناہ کی سزا دی۔ \q1 \v 5 لیکن اگر تُم خُدا سے رُجُوع کروگے \q2 اَور قادرمُطلق سے اِلتجا کروگے، \q1 \v 6 اگر تُم پاک دِل اَور راستباز ہو، \q2 تو خُدا اَب بھی تمہاری طرف مُتوجّہ ہوں گے \q2 اَور تُمہیں اَپنے صحیح مقام پر بحال کریں گے۔ \q1 \v 7 تمہاری گذشتہ شان و شوکت کے مُقابلہ میں، \q2 تمہارا مُستقبِل زِیادہ رَوشن ہوگا۔ \b \q1 \v 8 ”پچھلے زمانہ کے لوگوں سے دریافت کرو \q2 اَور پتہ لگاؤ کہ اُن کے آباؤاَجداد کی معلومات کیا تھیں، \q1 \v 9 کیونکہ ہم تو کل ہی پیدا ہُوئے ہیں اَور کچھ بھی نہیں جانتے، \q2 اَور ہمارے دِن زمین پر سایہ کی طرح ہیں۔ \q1 \v 10 کیا وہ آباؤاَجداد تُمہیں نہ بتائیں گے اَور نہ سکھائیں گے؟ \q2 کیا وہ اَپنی عقل کے دہانے نہ کھولیں گے؟ \q1 \v 11 جہاں دلدل نہیں کیا وہاں نرسل کا پَودا اُگ سَکتا ہے؟ \q2 کیا سَرکنڈا بغیر پانی کے بڑھ سَکتا ہے؟ \q1 \v 12 وہ ابھی ہرے ہی ہوتے ہیں اَور کاٹے جانے کے لائق بھی نہیں ہوتے، \q2 کہ گھاس سے بھی پہلے سُوکھ جاتے ہیں۔ \q1 \v 13 خُدا کو بھُول جانے والوں کا یہی اَنجام ہوتاہے؛ \q2 اَور اِسی طرح بےدینوں کی اُمّید ٹوٹ جاتی ہے۔ \q1 \v 14 اَیسے آدمی کا اِعتماد کمزور ہو جاتا ہے؛ \q2 اَور اُس کا بھروسا مکڑی کا جالا ہے۔ \q1 \v 15 وہ اَپنے جالے کا سہارا لیتا ہے لیکن وہ ٹوٹ جاتا ہے؛ \q2 اَور اِتنا مضبُوط نہیں ہوتا کہ اُسے تھامے رہے۔ \q1 \v 16 وہ ایک پَودے کی مانند ہے جو دھوپ میں بھی سیراب رہتاہے، \q2 جو اَپنی ڈالیاں باغ میں پھیلاتا ہے؛ \q1 \v 17 اُس کی جڑیں چٹّانوں کے انبار کو جکڑ لیتی ہیں \q2 اَور پتّھروں میں جگہ ڈھونڈ کر پھیل جاتی ہیں۔ \q1 \v 18 لیکن جَب وہ اَپنی جگہ سے اُکھاڑ دیا جاتا ہے، \q2 تَب وہ جگہ بھی اُس سے دست بردار ہو جاتی ہے \q2 اَور کہتی ہے، ’مَیں نے تُمہیں کبھی نہیں دیکھا۔‘ \q1 \v 19 یقیناً اُس کی زندگی ختم ہو جاتی ہے، \q2 اَور زمین سے دُوسرے پَودے اُگ پڑتے ہیں۔ \b \q1 \v 20 ”خُدا کسی بے قُصُور اِنسان کو ہرگز نہیں ٹھکراتے \q2 نہ بدکار اِنسان کے ہاتھ مضبُوط کرتے ہیں۔ \q1 \v 21 وہ اَب بھی تمہارا مُنہ ہنسی سے بھر دیں گے \q2 اَور تمہارے لبوں پر خُوشی کے نعرے ہوں گے۔ \q1 \v 22 تمہارے دُشمن ندامت سے مُلبّس ہوں گے، \q2 اَور بدکاروں کے خیمے اُکھاڑ دئیے جایٔیں گے۔“ \c 9 \s1 ایُّوب \p \v 1 تَب ایُّوب نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”میں خُوب جانتا ہُوں کہ یہ سچ ہے۔ \q2 لیکن ایک فانی اِنسان خُدا کے حُضُور کیسے راستباز ٹھہر سَکتا ہے؟ \q1 \v 3 اگر وہ اُس سے بحث کرنا بھی چاہے، \q2 تو اُن کی ہزار باتوں میں سے ایک کا بھی جَواب نہ دے سکےگا۔ \q1 \v 4 اُن کی حِکمت لا محدُود اَور طاقت بے اَندازہ ہے۔ \q2 کون اُن کے مُقابلہ میں کھڑا ہُوا اَور صحیح و سالِم بچ نِکلا؟ \q1 \v 5 وہ پہاڑوں کو ہٹا دیتے ہیں اَور اُنہیں خبر بھی نہیں ہو پاتی، \q2 وہ اَپنے قہر میں اُنہیں تہہ و بالا کر دیتے ہیں۔ \q1 \v 6 اَور زمین کو اُس کی جگہ سے ہلا دیتے ہیں، \q2 اَور اُس کے سُتون ڈگمگا جاتے ہیں۔ \q1 \v 7 وہ آفتاب کو حُکم دیتے ہیں تو وہ طُلوع نہیں ہوتا؛ \q2 وہ سِتاروں پر مُہر لگا دیتے ہیں۔ \q1 \v 8 وہ افلاک کو تنہا ہی تانتے ہیں \q2 اَور سمُندر کی لہروں پر چلتے ہیں۔ \q1 \v 9 اُن ہی نے ثریّا اَور جبّار، \q2 اَور جُنوب کے کواکب کو بنایا۔ \q1 \v 10 وہ بڑے حیرت اَنگیز کام کرتے ہیں جو عقل و فہم سے باہر ہیں، \q2 اَور اَیسے معجزے جو لاتعداد ہیں۔ \q1 \v 11 جَب وہ میرے پاس سے گزرتے ہیں، میں اُنہیں دیکھ نہیں پاتا؛ \q2 جَب وہ گزر جاتے ہیں تو مُجھے پتہ بھی نہیں چلتا۔ \q1 \v 12 اگر وہ کچھ چھیننا چاہیں تو اُنہیں کون روک سَکتا ہے؟ \q2 اُن سے کون کہے، ’تُم کیا کر رہے ہو؟‘ \q1 \v 13 خُدا اَپنا غُصّہ نہیں روکتے؛ \q2 یہاں تک کہ راحبؔ\f + \fr 9‏:13 \fr*\fq راحبؔ \fq*\ft قدیم خوفناک بحری اَژدہا\ft*\f* کی ٹولیاں اُن کے قدموں میں جھُک جاتی ہیں۔ \b \q1 \v 14 ”پھر میں اُن سے بحث کیسے کروں؟ \q2 اَپنی دلائل کے لیٔے الفاظ کہاں سے لاؤں؟ \q1 \v 15 میں بے قُصُور بھی ہوتا تو اُنہیں جَواب نہ دیتا؛ \q2 میں اَپنے مُنصِف سے صِرف رحم کی بھیک مانگتا۔ \q1 \v 16 اگر مَیں اُنہیں پُکارتا اَور وہ آ جاتے، \q2 تو بھی میں یقین نہ کرتا، کہ وہ میری سُنیں گے۔ \q1 \v 17 وہ مُجھے طُوفان سے ریزہ ریزہ کر ڈالتے، \q2 اَور بلاوجہ میرے زخموں کو بڑھا دیتے۔ \q1 \v 18 وہ مُجھے دَم بھی نہ لینے دیں گے، \q2 بَلکہ میرے اُوپر مُصیبتوں کا پہاڑ کھڑا کر دیتے۔ \q1 \v 19 اگر طاقت کی بات ہو، تو وہ قادر ہیں! \q2 اَور اگر اِنصاف کا مُعاملہ ہو تو میری باری کب آئے گی؟ \q1 \v 20 اگر مَیں بے قُصُور بھی ہوتا، تو میرا ہی مُنہ مُجھے مُلزم ٹھہراتا؛ \q2 اگر مَیں بےگُناہ ہوتا، تو وہ مُجھے گُنہگار قرار دیتا۔ \b \q1 \v 21 ”حالانکہ میں بے قُصُور ہُوں، \q2 مُجھے اَپنی زندگی کی پروا نہیں؛ \q2 میں اُسے حقیر سمجھتا ہُوں۔ \q1 \v 22 بات ایک ہی ہے، اِسی لیٔے میں کہتا ہُوں، \q2 کہ خُدا بےگُناہ اَور بدکار اِنسان دونوں کو ہلاک کرتے ہیں۔ \q1 \v 23 جَب کویٔی آفت موت لے کر آتی ہے، \q2 ’تو وہ بے قُصُور کی بے بَسی کا مذاق اُڑاتی ہے۔‘ \q1 \v 24 جَب زمین پر بدکار لوگ قبضہ کرلیتے ہیں، \q2 تو وہ اِنصاف کرنے والوں کی آنکھوں پر پٹّی باندھ دیتے ہیں۔ \q2 اگر یہ وُہی نہیں تو پھر کون ہے؟ \b \q1 \v 25 ”میری زندگی کے دِن ہرکارے سے بھی زِیادہ تیزرَو ہیں؛ \q2 وہ میری خُوشی نہیں دیکھتے، بس پھُر سے اُڑ جاتے ہیں۔ \q1 \v 26 وہ اَیسے گزر جاتے ہیں، جَیسے نرسل کی کشتیاں، \q2 جَیسے عُقاب جو اَپنے شِکار پر جھپٹ پڑتے ہیں۔ \q1 \v 27 اگر مَیں کہُوں، ’میں اَپنی شکایت بھُلادوں گا، \q2 میں اَپنے چہرہ کی اُداسی کو مُسکراہٹ میں بدل دُوں گا،‘ \q1 \v 28 پھر بھی میں اَپنے سارے دُکھوں سے ڈرتا ہُوں، \q2 کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ آپ مُجھے بے قُصُور نہ ٹھہرائیں گے۔ \q1 \v 29 چونکہ میں تو پہلے ہی گُنہگار ٹھہرایا جاچُکا ہُوں، \q2 بَری ہونے کے لیٔے عبث زحمت کیوں اُٹھاؤں؟ \q1 \v 30 اگر مَیں اَپنے آپ کو عرق سے دھو لُوں، \q2 اَور اَپنے ہاتھ خُوب صَاف کرلُوں، \q1 \v 31 تَب بھی آپ مُجھے کیچڑ میں دھکیل دیں گے، \q2 یہاں تک کہ میرے کپڑے بھی مُجھ سے دُور بھاگیں گے۔ \b \q1 \v 32 ”وہ میری طرح اِنسان نہیں کہ میں اُنہیں جَواب دُوں، \q2 اَور عدالت میں ہم ایک دُوسرے کے مقابل کھڑے ہُوں۔ \q1 \v 33 کاش میرے اَور خُدا کے درمیان کویٔی ثالث ہوتا، \q2 جو ہم دونوں پر اَپنا ہاتھ رکھتا، \q1 \v 34 خُدا کی لاٹھی مُجھ پر سے ہٹا دیتا، \q2 اَور اُس کے غضب سے مُجھے خوفزدہ نہ ہونے دیتا۔ \q1 \v 35 تَب میں بولتا اَور اُس سے نہ ڈرتا، \q2 لیکن فی الحال میں بذاتِ خُود کچھ نہیں کر سَکتا۔ \b \c 10 \q1 \v 1 ”میں اَپنی زندگی سے بیزار ہو چُکا ہُوں؛ \q2 لہٰذا میں دِل کھول کر شکوہ کروں گا۔ \q2 اَور تلخ رُوح کی بھڑاس نکال دُوں گا۔ \q1 \v 2 میں خُدا سے کہُوں گا کہ مُجھے قُصُوروار نہ ٹھہرا، \q2 بَلکہ مُجھے بتا، کہ میرے خِلاف اِلزامات کیا ہیں۔ \q1 \v 3 کیا مُجھ پر ظُلم کرنے سے تُمہیں خُوشی ہوتی ہے، \q2 اَور اَپنے ہاتھوں کی صنعت کی حقارت کرنا اَچھّا لگتا ہے، \q2 تُو بدکار اِنسانوں کے منصُوبوں پر مُسکراتا ہے؟ \q1 \v 4 کیا تیری آنکھیں گوشت کی بنی ہُوئی ہیں؟ \q2 کیا تُو بشر کی مانند دیکھتا ہے؟ \q1 \v 5 کیا تیرے زندگی کے دِن فانی اِنسان کے دِنوں کی طرح ہیں، \q2 اَور تیرے سال آدمی کے سالوں کی طرح، \q1 \v 6 کیا تُو میری بُرائیاں ڈھونڈے، \q2 اَور میری خطاؤں کی تفتیش کرے؟ \q1 \v 7 آپ کو علم ہے کہ میں مُجرم نہیں ہُوں، \q2 اَور کویٔی شخص مُجھے آپ کے ہاتھ سے نہیں بچا سَکتا۔ \b \q1 \v 8 ”تیرے ہی ہاتھوں نے مُجھے اِس شکل میں ڈھالا اَور بنایا، \q2 کیا تُم اَب مُجھے بدل کر برباد کر دے گا؟ \q1 \v 9 یاد کر کہ تُونے مُجھے چکنی مٹّی کی طرح گوندھا۔ \q2 تو کیا اَب تُو مُجھے پھر خاک میں مِلائے گا؟ \q1 \v 10 کیا تُم نے مُجھے دُودھ کی طرح نہیں اُنڈیلا \q2 اَور پنیر کی طرح نہیں جمایا؟ \q1 \v 11 پھر گوشت اَور پوست سے ملبوس کرکے \q2 مُجھے ہڈّیوں اَور رگوں سے جوڑ نہیں دیا؟ \q1 \v 12 تُونے مُجھے زندگی دی اَور مُجھ پر رحم کیا، \q2 اَور اَپنے فضل سے میری رُوح کی حِفاظت کی۔ \b \q1 \v 13 ”لیکن یہ بات تُم نے اَپنے دِل میں چُھپائے رکھی، \q2 اَور مَیں جانتا ہُوں کہ یہی تیرا منشا تھا کہ \q1 \v 14 اگر مَیں گُناہ کروں تو تُو دیکھ لے گا \q2 اَور مُجھے میری بدکاری کی سزا ضروُر دے گا۔ \q1 \v 15 اگر مَیں گُنہگار ہُوں، تو مُجھ پر افسوس! \q2 میں تو بے قُصُور ہوتے ہُوئے بھی اَپنا سَر نہیں اُٹھا سَکتا، \q1 کیونکہ مَیں شرم سے لبریز ہُوں، \q2 اَور تکلیف میں ڈوبا ہُوا ہُوں۔ \q1 \v 16 اگر مَیں اَپنا سَر اُٹھاؤں، تو تُو مُجھے شیر کی طرح دبوچ لے گا، \q2 اَور اَپنی دہشت اَنگیز قدر ت کا مظاہرہ کرےگا۔ \q1 \v 17 تُو میرے خِلاف نئے نئے گواہ لے آتا ہے \q2 اَور اَپنا قہر مُجھ پر بڑھاتاہے؛ \q2 تیرے لشکر موجوں کی طرح مُجھ پر چڑھے آتے ہیں۔ \b \q1 \v 18 ”پھر تُونے مُجھے میری ماں کے رحم سے نکالا ہی کیوں؟ \q2 اِس سے قبل کہ کویٔی آنکھ مُجھے دیکھتی کہ کاش میں مَر گیا ہوتا۔ \q1 \v 19 کاش کہ میں پیدا ہی نہ ہُوا ہوتا، \q2 یا رحم سے سیدھا قبر میں پہُنچا دیا جاتا! \q1 \v 20 کیا میری زندگی چند روزہ نہیں؟ \q2 مُجھے چھوڑ دے تاکہ میں چند لمحے خُوشی میں گزار سکوں۔ \q1 \v 21 اِس سے قبل کہ میں چلا جاؤں، جہاں سے کویٔی واپس نہیں آتا،\f + \fr 10‏:21 \fr*\ft اُداسی اَور افراتفری کی سرزمین یہاں پاتال کی تفصیل کو بڑھاتی ہے۔\ft*\f* \q2 ظلمت اَور موت کے سایہ کی جگہ، \q1 \v 22 وہ مقام جہاں راتیں بڑی تاریک، \q2 سائے بڑے گہرے اَور ہر چیز بے ترتیب ہوتی ہے، \q2 جہاں رَوشنی بھی تاریکی کی مانند ہے۔“ \c 11 \s1 صُوفرؔ \p \v 1 تَب نَعماتی باشِندہ صُوفرؔ نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”کیا اِن سَب باتوں کا جَواب نہ دیا جائے؟ \q2 اَور یہ بکواسی شخص چھوڑ دیا جائے؟ \q1 \v 3 کیا تمہاری بےہوُدہ باتیں سُن کر لوگ چُپ رہیں؟ \q2 تمہاری مذاق اُڑائے اَور کویٔی تُمہیں نہ ڈانٹے؟ \q1 \v 4 تُم خُدا سے کہتے ہو، ’میرے عقیدے بے عیب ہیں \q2 اَور مَیں تمہاری نگاہ میں پاک ہُوں،‘ \q1 \v 5 کیا ہی اَچھّا ہو کہ خُدا بولیں، \q2 اَور اَپنے لب تمہارے خِلاف کھولیں \q1 \v 6 اَور تُم پر حِکمت کے راز فاش کر دیں، \q2 کیونکہ اُس کے کیٔی پہلو ہوتے ہیں، \q2 لیکن یہ جان لو، کہ خُدا نے تمہاری بعض خطاؤں پر پردہ ڈالا ہے۔ \b \q1 \v 7 ”کیا تُم جُستُجو کرکے خُدا کے اسرار جان سکتے ہو؟ \q2 کیا تُم قادرمُطلق کی وسعتوں کو دریافت کر سکتے ہو؟ \q1 \v 8 وہ تو آسمان سے بھی زِیادہ اُونچی ہیں، تُم کیا کر سکتے ہو؟ \q2 وہ تو پاتال سے بھی زِیادہ گہری ہیں، تُم کیا جان سکتے ہو؟ \q1 \v 9 اُس کی ناپ زمین سے زِیادہ لمبی \q2 اَور عرض سمُندر سے بھی زِیادہ چوڑا ہے۔ \b \q1 \v 10 ”اگر خُدا آکر تُمہیں قَیدخانہ میں ڈال دیں \q2 اَور تمہاری عدالت کریں، تو اُن کون روک سَکتا ہے؟ \q1 \v 11 وہ دھوکےبازوں کو خُوب پہچانتے ہیں؛ \q2 جَب وہ بدکاری دیکھتے ہیں تو کیا اُسے نہیں پہچانتے۔ \q1 \v 12 جِس طرح گورخر کا بچّہ اِنسان بَن کر پیدا نہیں ہو سَکتا \q2 اُسی طرح بےوقُوف اِنسان بھی عقلمند نہیں بَن سَکتا۔ \b \q1 \v 13 ”پھر بھی اگر تُم دِل سے اُن کی طرف راغِب ہو، \q2 اَور اَپنے ہاتھ خُدا کی طرف بڑھاؤ، \q1 \v 14 اگر تُم اَپنے گُناہ آلُودہ ہاتھ دھولو \q2 اَور اَپنے خیمہ میں بدکاری کو پنپنے نہ دو، \q1 \v 15 تَب تُم اَپنا مُنہ ندامت کے بغیر اُونچا کروگے؛ \q2 تُم ثابت قدم رہوگے اَور خوفزدہ نہ ہوگے۔ \q1 \v 16 تُم یقیناً اَپنی پریشانی بھُول جاؤگے، \q2 محض اُس کی یاد بہہ جانے والے پانی کی طرح باقی رہ جائے گی۔ \q1 \v 17 زندگی دوپہر سے بھی زِیادہ رَوشن ہوگی، \q2 اَور تاریکی صُبح کی مانند ہو جائیگی۔ \q1 \v 18 تُم اِطمینان پاؤگے کیونکہ اَیسی ہی اُمّید ہے؛ \q2 تُم اَپنے چاروں طرف نظر دَوڑاؤگے اَور مطمئن ہوکر آرام کروگے۔ \q1 \v 19 تُم لیٹ جاؤگے اَور کویٔی تُمہیں ڈرانے کا نہیں، \q2 اَور کیٔی لوگ تمہاری مہربانی کے طلب گار ہوں گے۔ \q1 \v 20 لیکن بدکاروں کی آنکھیں دھُندلا جایٔیں گی، \q2 اَور وہ بچ کر نکل نہ سکیں گے؛ \q2 اُن کی اُمّید موت کی ہچکی میں بدل جائے گی۔“ \c 12 \s1 ایُّوب \p \v 1 تَب ایُّوب نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”بے شک تُم ہی وہ لوگ ہو، \q2 جو حِکمت کو ساتھ لے کر مروگے! \q1 \v 3 میں بھی تمہاری طرح سمجھ رکھتا ہُوں؛ \q2 میں تُم سے کسی طرح کم نہیں۔“ \q2 بھلا یہ سَب باتیں کون نہیں جانتا؟ \b \q1 \v 4 ”میں اَپنے دوستوں کے لیٔے مذاق بَن چُکا ہُوں، \q2 حالانکہ خُدا میری فریاد سُن کر جَواب دیتے رہے؛ \q2 لیکن مَیں راستباز اَور بےگُناہ ہوتے ہُوئے بھی لوگوں کی ہنسی کا باعث بنا رہا!“ \q1 \v 5 آسُودہ لوگ بدنصیبی کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ \q2 وہ اُن کی قِسمت میں لکھی ہُوئی ہے جِن کے قدم پھسلتے رہتے ہیں۔ \q1 \v 6 ڈاکوؤں کے خیموں کو کویٔی نہیں چھیڑتا، \q2 اَورجو لوگ خُدا کو غُصّہ دِلاتے ہیں وہ محفوظ رہتے ہیں، \q2 اُن کا معبُود گویا اُن کے ہاتھ میں ہے! \b \q1 \v 7 ”جانوروں سے پُوچھو اَور وہ تُمہیں سکھائیں گے، \q2 یا ہَوا کے پرندوں سے مَعلُوم کرو اَور وہ تُمہیں بتائیں گے؛ \q1 \v 8 یا زمین سے پُوچھو تو وہ تُمہیں سِکھائے گی، \q2 سمُندر کی مچھلیاں تُمہیں بتائیں گی۔ \q1 \v 9 اِن سَب میں سے کون ہے جو نہیں جانتا، \q2 کہ یہ سَب یَاہوِہ کے ہاتھ کے کام ہیں؟ \q1 \v 10 ہر مخلُوق کی زندگی \q2 اَور تمام بنی آدمؔ کا دَم اُن کے ہاتھ میں ہے؟ \q1 \v 11 کیا کان باتوں کو نہیں پرکھ لیتا، \q2 جَیسا کہ زبان کھانے کو چکھ لیتی ہے؟ \q1 \v 12 کیا، عمر رسیدہ میں حِکمت نہیں پائی جاتی؟ \q2 کیا طویل عمر سمجھ کو پُختہ نہیں کرتی؟ \b \q1 \v 13 ”خُدا حِکمت اَور قُدرت کے مالک ہیں؛ \q2 مصلحت اَور دانائی بھی اُن ہی کی ہے۔ \q1 \v 14 جسے اُنہُوں نے ڈھا دیا، اُسے کویٔی دوبارہ کھڑا نہیں کر سَکتا؛ \q2 جسے اُنہُوں نے قَید کیا، اُسے کویٔی آزاد نہیں کر سَکتا۔ \q1 \v 15 اگر وہ مینہ روک دیں تو سُوکھا پڑ جاتا ہے؛ \q2 اَور اگر وہ اُسے برساتے رہیں تو زمین تباہ ہو جاتی ہے۔ \q1 \v 16 قُوّت اَور حِکمت خُدا کے ہاتھ میں ہے؛ \q2 فریب کھانے والا اَور فریبی دونوں اُن ہی کے ہیں۔ \q1 \v 17 وہ مُشیروں کو بے نقاب کرتے ہیں \q2 اَور مُنصِفوں کو بےوقُوف بناتے ہیں۔ \q1 \v 18 وہ بادشاہوں کے کمربند اُترواکر \q2 اُنہیں لنگوٹ پہناکر غُلام بنا دیتے ہیں۔ \q1 \v 19 وہ کاہِنوں کے کپڑے اُترواکر اُنہیں جَلاوطن کر دیتے ہیں \q2 اَور جابروں کو نیچا دِکھانے ہیں۔ \q1 \v 20 وہ مُعتبر مُشیروں کے لب سِی دیتے ہیں \q2 اَور بُزرگوں کی بصیرت چھین لیتے ہیں۔ \q1 \v 21 وہ اُمرا پر ذِلّت برساتے ہیں \q2 اَور زور آوروں کو خالی ہاتھ کر دیتے ہیں۔ \q1 \v 22 وہ اَندھیروں میں چُھپے ہُوئے راز آشکار کرتے ہیں، \q2 اَور گہرے سایوں کو رَوشنی میں لاتے ہیں۔ \q1 \v 23 وہ قوموں کو عظمت عطا فرماتے ہیں اَور وُہی اُنہیں تباہ کرتے ہیں؛ \q2 وہ قوموں کو وسعت بخشتے ہیں اَور وُہی اُن میں انتشار پیدا کر دیتے ہیں \q1 \v 24 وہ دُنیا کے رہنماؤں کے ذہن کند کر دیتے ہیں؛ \q2 وہ اُنہیں بے راہ بیابان میں بھٹکا دیتے ہیں۔ \q1 \v 25 وہ اَندھیرے میں چراغ کے بغیر ٹٹولتے پھرتے ہیں؛ \q2 اَور اُنہیں متوالوں کی طرح لڑکھڑاتے رہنے پر مجبُور کر دیتے ہیں۔ \b \c 13 \q1 \v 1 ”میری آنکھوں نے یہ سَب کچھ دیکھ لیا ہے، \q2 میرے کانوں نے سُنا اَور اُسے سمجھ لیا ہے۔ \q1 \v 2 جو تُم جانتے ہو اُسے میں بھی جانتا ہُوں؛ \q2 میں تُم سے کچھ کم نہیں۔ \q1 \v 3 لیکن مَیں قادرمُطلق سے گُفتگو کرنا چاہتا ہُوں، \q2 اَور اَپنا دعویٰ خُدا کے حُضُور پیش کرنا چاہتا ہُوں۔ \q1 \v 4 لیکن تُم مُجھ پر تہمت لگاتے ہو؛ \q2 تُم سَب کے سَب نکمّے طبیب ہو! \q1 \v 5 کاش تُم بالکُل خاموش ہو جاتے! \q2 یہ تمہاری دانشمندی کا ثبوت ہوتا۔ \q1 \v 6 اَب میری دلیل سُنو؛ \q2 میرے مُنہ کے دعویٰ پر کان لگاؤ۔ \q1 \v 7 کیا تُم خُدا کی طرف سے شر اَنگیز بات کہو گے؟ \q2 اَور اُن کے حق میں فریب سے کام لوگے؟ \q1 \v 8 کیا تُم اُن کی طرفداری کروگے؟ \q2 کیا تُم خُدا کی طرف سے مُقدّمہ لڑوگے؟ \q1 \v 9 اگر وہ تمہاری تفتیش کریں، تو کیا یہ تمہارے حق میں اَچھّا ہوگا؟ \q2 کیا تُم خُدا کو دھوکا دے سکوگے جَیسے آدمیوں کو دیتے ہو؟ \q1 \v 10 اگر تُم نے خُفیہ طور پر طرفداری سے کام لیا \q2 تو وہ تُمہیں ضروُر تنبیہ کریں گے۔ \q1 \v 11 کیا اُن کی شوکت تُمہیں ڈرائے گی نہیں؟ \q2 کیا تُم پر اُن کا خوف نہ چھا جائے گا؟ \q1 \v 12 تمہارے اُصُول راکھ کی تمثیلیں ہیں؛ \q2 اَور تمہاری فصیلیں مٹّی کی فصیلیں ہیں۔ \b \q1 \v 13 ”خاموش رہو اَور مُجھے بولنے دو؛ \q2 پھر مُجھ پرجو گزرے سو گزرے۔ \q1 \v 14 میں خوامخواہ خطرہ کیوں مول لُوں \q2 اَور اَپنی جان ہتھیلی پر کیوں رکھوں گا؟ \q1 \v 15 خواہ خُدا میرے قتل کا حُکم دے، پھر بھی میں اُن سے اُمّید رکھوں گا؛ \q2 اَور اُن کے رُوبرو حُجّت کرتا رہُوں گا۔ \q1 \v 16 یہی میری نَجات کا باعث ہوگا، \q2 کیونکہ کویٔی بے دین خُدا کے سامنے آنے کی جَسارت نہ کرےگا! \q1 \v 17 میری باتیں غور سے سُنو؛ \q2 جو کچھ میں کہتا ہُوں تمہارے کانوں میں پڑے۔ \q1 \v 18 اَب جَب کہ مَیں نے اَپنا دعویٰ دُرست کر لیا ہے، \q2 مُجھے یقین ہے کہ فیصلہ میرے حق میں ہوگا۔ \q1 \v 19 اگر اَب بھی کویٔی میرے خِلاف اِلزام لگاتاہے، \q2 تو میں چُپ سادھ لُوں گا اَور اَپنی جان دے دُوں گا۔ \b \q1 \v 20 ”اَے خُدا، صِرف میری دو باتیں مان لیں، \q2 پھر مَیں آپ سے چھُپا نہ رہُوں گا: \q1 \v 21 اَپنا ہاتھ مُجھ سے دُور ہٹا لیں، \q2 اَور مُجھے اَپنے غضب سے ڈرانا بند کر دیں۔ \q1 \v 22 تَب مُجھے طلب کریں اَور مَیں جَواب دُوں گا، \q2 یا مُجھے بولنے دیں اَور آپ جَواب دیں۔ \q1 \v 23 آخِر مَیں نے کتنے جُرم اَور گُناہ کئے ہیں؟ \q2 مُجھے میری خطا اَور میرا گُناہ بتائیں۔ \q1 \v 24 آپ اَپنا چہرہ کیوں چھپاتے ہیں؟ \q2 اَور مُجھے اَپنا دُشمن کیوں سمجھتا ہے؟ \q1 \v 25 کیا آپ ہَوا کے اُڑائے ہُوئے پتّوں کو اَذیّت پہُنچائیں گے؟ \q2 کیا سُوکھنے بھُس کے پیچھے پڑیں گے؟ \q1 \v 26 کیونکہ آپ میرے خِلاف کڑوی باتیں لِکھتے ہیں \q2 اَور میری جَوانی کے گُناہ مُجھ پر واپس لاتے ہیں۔ \q1 \v 27 آپ میرے پاؤں بِیڑیوں سے جکڑتے ہیں؛ \q2 اَور میرے پاؤؤں کے تلووں پر نِشان لگا کر \q2 میری تمام راہوں کی سخت نِگرانی کرتے ہیں۔ \b \q1 \v 28 ”پس اِنسان ایک سڑی ہُوئی چیز کی طرح ضائع ہو جاتا ہے، \q2 گویا ایک کپڑے کی طرح، جسے کیڑا کھا گیا ہو۔ \b \b \c 14 \q1 \v 1 ”اِنسان جو عورت سے پیدا ہوتاہے، \q2 چند روزہ\f + \fr 14‏:1 \fr*\fq چند روزہ \fq*\ft یعنی کمزور اَور بےبس\ft*\f* ہے اَور مُصیبت کا مارا ہُوا بھی۔ \q1 \v 2 وہ پھُول کی طرح کھِلتا، اَور مُرجھا جاتا ہے؛ \q2 وہ تیزی سے گزرتے ہُوئے سایہ کی طرح قائِم نہیں رہتا۔ \q1 \v 3 کیا تُم اَیسے اِنسان پر اَپنی آنکھیں جمائے رکھتا ہے؟ \q2 کیا تُم میرے ساتھ عدالت میں جاؤگے؟ \q1 \v 4 وہ کون ہے جو ناپاک میں سے پاک شَے نکال سکے؟ \q2 کویٔی بھی نہیں! \q1 \v 5 اِنسان کے دِن مُعیّن ہیں؛ \q2 تُم نے اُس کے مہینوں کی تعداد طے کر رکھی ہے \q2 اَور اُس کی حُدوُد مُقرّر کر دی ہیں جنہیں وہ پار نہیں کر سَکتا۔ \q1 \v 6 چنانچہ اُس سے نظر ہٹا لیں اَور اُسے آرام کرنے دیں، \q2 جَب تک کہ وہ ایک مزدُور کی طرح اَپنا دِن پُورا نہ کر لے۔ \b \q1 \v 7 ”درخت کو تو اُمّید رہتی ہے؛ \q2 اگر اُسے کاٹ ڈالا جائے تو وہ پھر سے پھوٹ نکلے گا، \q2 اَور اُس کی نئی کونپلیں معدوم نہ ہوں گی۔ \q1 \v 8 اگرچہ اُس کی جڑیں زمین میں پرانی ہو جایٔیں \q2 اَور اُس کا تنا مٹّی میں گل جائے، \q1 \v 9 تو بھی پانی کی خُوشبو ہی سے اُس میں شگوفے پھوٹ نکلیں گے \q2 اَور وہ پَودے کی طرح شاخیں نکالے گا۔ \q1 \v 10 لیکن اِنسان مَرجاتا ہے اَور پھر نہیں اُٹھتا؛ \q2 وہ آخِری سانس لیتا ہے اَور باقی نہیں رہتا۔ \q1 \v 11 جِس طرح پانی سمُندر سے غائب ہو جاتا ہے \q2 اَور دریا کی شاہراہ سُوکھ جاتی ہے، \q1 \v 12 اُسی طرح اِنسان مرجاتا ہے اَور پھر نہیں اُٹھتا؛ \q2 جَب تک آسمان ٹل نہ جایٔیں اِنسان نہیں بیدار ہوں گے \q2 نہ اَپنی نیند سے بیدار کئے جائیں گے۔ \b \q1 \v 13 ”کاش کہ آپ مُجھے قبر میں چھُپا لیتے \q2 اَور اَپنا غضب ٹلنے تک مُجھے چُھپائے رکھتے! \q1 کاش کہ آپ میرے لیٔے کویٔی وقت مُقرّر کرتے \q2 اَور پھر مُجھے یاد فرماتے! \q1 \v 14 اگر اِنسان مَر جائے تو کیا وہ پھر سے جی سکےگا؟ \q2 اَپنی مشقّت کے تمام ایّام تک \q2 میں اَپنی مخلصی کا منتظر رہُوں گا۔ \q1 \v 15 آپ آواز دیں گے اَور مَیں تُمہیں جَواب دُوں گا؛ \q2 آپ اَپنے ہاتھوں سے بنائی ہُوئی مخلُوق کی طرف متوجّہ ہوں گے۔ \q1 \v 16 تَب آپ میرے قدم ضروُر گنیں گے \q2 لیکن میرے گُناہ کا حِساب نہ رکھیں گے۔ \q1 \v 17 میری خطائیں ایک تھیلی میں مُہر بند کر دی جایٔیں گی؛ \q2 آپ میرے گُناہ پر پردہ ڈالیں گے۔ \b \q1 \v 18 ”لیکن جِس طرح ایک پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر گِر جاتا ہے، \q2 اَور ایک چٹّان اَپنی جگہ سے ہٹائی جاتی ہے۔ \q1 \v 19 جِس طرح پانی پتّھروں کو گھِس ڈالتا ہے \q2 اَور سیلاب مٹّی کو بہا لے جاتا ہے، \q2 اُسی طرح آپ اِنسان کی اُمّید پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ \q1 \v 20 آپ ہمیشہ کے لیٔے اُس پر غالب آتے ہیں اَور وہ چل بستا ہے؛ \q2 آپ اُس کا چہرہ بدل دیتے ہیں اَور وہ رحلت کر جاتا ہے۔ \q1 \v 21 اگر اُس کے بیٹے عزّت پاتے ہیں تو اُس کا بھی اُسے علم نہیں ہوتا؛ \q2 اَور اگر وہ ذلیل کئے جاتے ہیں تو اُنہیں خبر تک نہیں ہوتی۔ \q1 \v 22 وہ صِرف اَپنے ہی جِسم کا درد محسُوس کرتے ہیں \q2 اَور صِرف اَپنے ہی لیٔے ماتم کرتے ہیں۔“ \c 15 \s1 الیفزؔ \p \v 1 تَب اِلیفزؔ تیمانی نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”کیا ایک عقلمند شخص بے تُکا جَواب دے \q2 یا اَپنا پیٹ گرم مشرقی ہَوا سے بھر لے؟ \q1 \v 3 کیا وہ اَپنی بحث میں بے معنی الفاظ اِستعمال کرے، \q2 یا اَیسی تقریریں جِن کی کویٔی قدر و قیمت نہ ہو؟ \q1 \v 4 لیکن تُم تو تقویٰ کو بیکار سمجھتے ہو \q2 اَور خُدا کے خوف کو درگزر کرتے ہو۔ \q1 \v 5 تمہارا گُناہ تمہارا مُنہ کھُلواتا ہے؛ \q2 اَور تمہاری زبان سے عیّاری ظاہر ہوتی ہے۔ \q1 \v 6 خُود تمہارا مُنہ تُمہیں مُلزم ٹھہراتا ہے نہ کہ میرا؛ \q2 تمہارے ہی ہونٹ تمہارے خِلاف گواہی دیتے ہیں۔ \b \q1 \v 7 ”کیا تُم ہی پہلا اِنسان ہو جو پیدا ہویٔے ہو؟ \q2 کیا تُم پہاڑوں سے پہلے وُجُود میں آئےتھے؟ \q1 \v 8 کیا تُم خُدا کی مشورت پر کان لگاتے ہو؟ \q2 یا حِکمت کو صِرف اَپنی حَد تک محدُود رکھتے ہو؟ \q1 \v 9 تُم اَیسی کون سِی بات جانتے ہو جو ہم نہیں جانتے؟ \q2 تُم میں اَیسی کیا بصیرت ہے جو ہم میں نہیں؟ \q1 \v 10 سفیدریش اَور بُزرگ لوگ ہماری جانِب ہیں، \q2 جو تمہارے باپ سے بھی زِیادہ عمر رسیدہ ہیں۔ \q1 \v 11 کیا خُدا کی تسلّی تمہارے لیٔے کافی نہیں، \q2 وہ الفاظ جو دھیرے سے مُجھے کہے گیٔے؟ \q1 \v 12 تمہارے دِل نے تُمہیں اَپنی طرف کیوں کھینچ لیا، \q2 اَور تمہاری آنکھیں کیوں چوندھیا گئیں، \q1 \v 13 یہاں تک کہ تُم خُدا کے خِلاف اَپنے غُصّہ کا مظاہرہ کرتے ہو \q2 اَور اَپنے مُنہ سے اَیسی باتیں نکالتے ہو؟ \b \q1 \v 14 ”اِنسان ہے ہی کیا، کہ وہ پاک ہو، \q2 یا وہ جو عورت سے پیدا ہُوا راستباز کیسے ٹھہرے؟ \q1 \v 15 اگر خُدا اَپنے مُقدّسوں پر\f + \fr 15‏:15 \fr*\fq مُقدّسوں پر \fq*\ft فرشتوں\ft*\f* اِعتبار نہیں کرتا، \q2 اگر آسمان بھی اُن کی نگاہ میں پاک نہیں ہیں۔ \q1 \v 16 تو پھر اِنسان کیا چیز ہے جو حقیر اَور فاسق ہے، \q2 اَورجو بدی کو پانی کی طرح پی لیتا ہے! \b \q1 \v 17 ”تُم میری سُنو تو میں تُمہیں سمجھا دُوں گا؛ \q2 اَور بتاؤں گا کہ مَیں نے کیا دیکھاہے، \q1 \v 18 وہ جِن کا عقلمندوں نے اعلان کیا، \q2 جسے اَپنے آباؤاَجداد سے حاصل کرکے بِنا چُھپائے پیش کیا۔ \q1 \v 19 (صِرف اُن ہی کو مُلک دیا گیا تھا \q2 اَور کویٔی بیگانہ اُن کے درمیان نہیں آیا): \q1 \v 20 بدکار آدمی عمر بھر شدید درد سے کراہتا ہے۔ \q2 تمام عمر کی بے دردی سنگدل کے لیٔے جمع کر دی گئی ہے۔ \q1 \v 21 خوفناک آوازیں اُس کے کان میں گونجتی ہیں؛ \q2 اُس کی خُوشحالی کے وقت لُٹیرے\f + \fr 15‏:21 \fr*\fq لُٹیرے \fq*\ft ڈاکُو\ft*\f* اُس پر دھاوا بول دیتے ہیں۔ \q1 \v 22 اُسے تاریکی سے نکلنے کا بالکُل یقین نہیں؛ \q2 تلوار اُس کی منتظر ہے۔ \q1 \v 23 وہ روٹی کی جُستُجو میں مارا مارا پھرتاہے؛ \q2 اَور جانتا ہے کہ موت اَب قریب ہے۔ \q1 \v 24 مُصیبت اَور سخت تکلیف سے وہ نہایت خوفزدہ ہے؛ \q2 یہ آفتیں اُسے خوفزدہ کئے ہُوئے ہیں جَیسے کویٔی بادشاہ حملہ کرنے پر آمادہ ہو۔ \q1 \v 25 اِس لیٔے کہ وہ خُدا کو مُکّا دِکھاتا ہے \q2 اَور قادرمُطلق کے خِلاف شیخی بگھارتا ہے۔ \q1 \v 26 ایک موٹی اَور مضبُوط سِپر سے مُسلّح ہوکر \q2 اُس پر لپکتا ہے۔ \b \q1 \v 27 ”حالانکہ اُس کا چہرہ چربی سے پھُولا ہُواہے \q2 اَور اُس کی کمر کا گوشت لٹکنے لگا ہے، \q1 \v 28 وہ ویران شہروں میں بسے گا \q2 اَیسے مکانوں میں جِن میں کویٔی نہ رہتا ہو، \q2 اَیسے گھروں میں جو نہایت خستہ حالت میں ہیں۔ \q1 \v 29 اُس کی دولتمندی ختم ہو جائے گی اَور اُس کا مال جاتا رہے گا، \q2 نہ ہی اُس کی مِلکیّت وسیع ہوگی۔ \q1 \v 30 وہ اَندھیرے سے بچ کر نکل نہ سکےگا؛ \q2 بھڑکتی ہُوئی آگ کا شُعلہ اُس کی شاخوں کو جھُلس دے گا، \q2 اَور خُدا کے مُنہ کا دَم اُسے اُڑا دے گا۔ \q1 \v 31 باطِل پر بھروسا کرکے وہ اَپنے آپ کو دھوکا نہ دے، \q2 کیونکہ اُس کے بدلہ میں وہ کچھ نہ پایٔےگا۔ \q1 \v 32 اَپنے وقت سے پہلے ہی اُسے پُورا اجر مِل جائے گا، \q2 اَور اُس کی شاخیں پھیل نہ پائیں گی۔ \q1 \v 33 وہ انگور کی اُس بیل کی طرح ہوگا جِس کے انگور پکنے سے پہلے ہی جھڑ جاتے ہیں، \q2 یا زَیتُون کے اُس درخت کی طرح جِس کے پھُول گِر رہے ہُوں۔ \q1 \v 34 کیونکہ بےدینوں کی محفل ویران ہوگی، \q2 اَور رشوت خوروں کے خیمے آگ کی نذر ہوں گے۔ \q1 \v 35 وہ بدی کے حامل ہوتے ہیں اَور اُن سے بدی پیدا ہوتی ہے؛ \q2 اُن کے بطن میں فریب پرورِش پاتاہے۔“ \c 16 \s1 ایُّوب \p \v 1 تَب ایُّوب نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”میں اِس طرح کی بہت سِی باتیں سُن چُکا ہُوں؛ \q2 تمہاری غم خواری کسی کام کی نہیں! \q1 \v 3 کیا یہ طُول کلامی کبھی ختم نہ ہوگی؟ \q2 تُمہیں کیا تکلیف ہے کہ تُم حُجّت کئے جا رہے ہو؟ \q1 \v 4 اگر تُم میری جگہ ہوتے تو \q2 میں بھی تمہاری طرح بولتا؛ \q1 تمہارے خِلاف باتیں گڑھتا \q2 اَور تمہارے سامنے اَپنا سَر ہلاتا۔ \q1 \v 5 لیکن میرے مُنہ سے ہمّت اَفزا باتیں نکلیں گی؛ \q2 میرے لبوں کی غمگساری تُمہیں راحت پہُنچائے گی۔ \b \q1 \v 6 ”لیکن جَب مَیں بولتا ہُوں تو میرا درد کم نہیں ہوتا؛ \q2 اَور اگر چُپ سادھ لُوں تَب بھی وہ مُجھے نہیں چھوڑتا۔ \q1 \v 7 اَے خُدا، آپ نے مُجھے تھکا دیا؛ \q2 آپ نے میرے سارے گھر بار کو تباہ کر دیا۔ \q1 \v 8 آپ نے مُجھے جکڑ لیا، میری حالت میری گواہ ہے؛ \q2 میرا لاغر بَدن کھڑا ہوکر میرے خِلاف گواہی دیتاہے۔ \q1 \v 9 خُدا مُجھ پر چڑھ آتے ہیں اَور اَپنے غضب میں مُجھے پھاڑ کر رکھ دیتے ہیں، \q2 اَور وہ مُجھ پر دانت پیستے ہیں؛ \q2 اَور میرا مُخالف مُجھے آنکھیں دِکھاتا ہے۔ \q1 \v 10 لوگ مُنہ کھول کر میرا مذاق اُڑاتے ہیں؛ \q2 حقارت سے میرے گال پر تھپّڑ مارتے ہیں \q2 اَور میرے خِلاف اِکٹھّے ہو جاتے ہیں۔ \q1 \v 11 خُدا نے مُجھے بُرے لوگوں کے حوالہ کر دیا \q2 اَور مُجھے بدکاروں کے شکنجہ میں ڈال دیا۔ \q1 \v 12 میں بالکُل ٹھیک تھا، لیکن خُدا نے مُجھے چُورچُور کرکے رکھ دیا؛ \q2 اُنہُوں نے مُجھے گردن سے پکڑکر جھنجوڑ ڈالا۔ \q1 اُنہُوں نے مُجھے اَپنا نِشانہ بنایا، \q2 \v 13 اُن کے تیر اَندازوں نے مُجھے گھیر رکھا ہے۔ \q1 وہ بے رحمی سے میرے گُردوں کو چھید ڈالتے ہیں۔ \q2 اَور میرے پِت کو زمین پر گراتے ہیں۔ \q1 \v 14 وہ مُجھ پر وار پر وار کئے جاتے ہیں؛ \q2 اَور ایک جنگجو سپاہی کی طرح مُجھ پر دھاوا بولتے ہیں۔ \b \q1 \v 15 ”مَیں نے اَپنی جلد پر ٹاٹ سِی لیا ہے \q2 اَور اَپنی عزّت مٹّی میں مِلا دی ہے۔ \q1 \v 16 میرا چہرہ روتے روتے سُرخ ہو گیا ہے، \q2 اَور میری آنکھوں پر اَندھیرا چھا گیا ہے؛ \q1 \v 17 پھر بھی میرے ہاتھوں نے تشدّد سے کام نہیں لیا \q2 اَور میری دعا پاک ہے۔ \b \q1 \v 18 ”اَے زمین، میرے خُون پر پردہ نہ ڈال؛ \q2 میری فریاد کو کبھی سکون نہ ملے! \q1 \v 19 اَب بھی میرا گواہ آسمان پر ہے؛ \q2 اَور میرا وکیل عالمِ بالا پر۔ \q1 \v 20 جَب میری آنکھیں خُدا کے حُضُور آنسُو بہاتی ہیں \q2 میرا دوست میری شفاعت کرتا ہے؛ \q1 \v 21 جِس طرح ایک اِنسان اَپنے دوست کی وکالت کرتا ہے \q2 اُسی طرح وہ خُدا سے اِنسان کی وکالت کرتا ہے۔ \b \q1 \v 22 ”اَب چند سال جو باقی ہیں وہ بھی گزر جایٔیں گے \q2 پھر مَیں سفر پر روانہ ہو جاؤں گا اَور واپس نہ آؤں گا۔ \c 17 \q1 \v 1 میری رُوح شکستہ ہے،\f + \fr 17‏:1 \fr*\fq رُوح شکستہ ہے، \fq*\ft میری سانسیں ختم ہونے کے قریب ہیں۔\ft*\f* \q2 میرے زندگی کے دِن گھٹا کر کم کر دیئے گئے، \q2 قبر میرے اِنتظار میں ہے۔ \q1 \v 2 یقیناً ٹھٹّھا کرنے والے مُجھے گھیرے ہُوئے ہیں؛ \q2 اُن کی اشتعال اَنگیزی میری نظروں کے سامنے ہے۔ \b \q1 \v 3 ”یا خُدا، جو ضمانت آپ مُجھ سے چاہتے ہیں اُس کا اِنتظام کریں۔ \q2 اَور کون ہے جو میری ضمانت دے گا؟ \q1 \v 4 آپ نے اُنہیں دانشمندی سے محروم کر دیا؛ \q2 اِس لیٔے آپ اُنہیں کبھی سرفرازی نہ بخشیں گے۔ \q1 \v 5 اگر کویٔی اِنسان ذاتی مفاد کی خاطِر اَپنے دوستوں کو مُلزم قرار دیتاہے، \q2 تو اُس کے بچّوں کی آنکھیں جاتی رہیں گی۔ \b \q1 \v 6 ”خُدا نے مُجھے ہر کسی کے لیٔے ضرب المثل بنا رکھا ہے، \q2 یعنی اَیسا آدمی جِس کے مُنہ پر لوگ تھُوکتے ہیں۔ \q1 \v 7 میری آنکھیں غم سے دھُندلا گئی ہیں؛ \q2 مُجھے ہر صورت سائے کی طرح لگتی ہے \q1 \v 8 راستباز لوگ یہ دیکھ کر حیران ہو گئے؛ \q2 صادق بےدینوں کے خِلاف جوش میں آ گئے۔ \q1 \v 9 تو بھی راستباز ثابت قدم رہیں گے، \q2 اَور صَاف ہاتھوں والے زورآور ہوں گے۔ \b \q1 \v 10 ”لیکن تُم سَب واپس چلے آؤ، اَور پھر زور لگاؤ! \q2 مُجھے تُم میں ایک بھی عقلمند نہ ملے گا۔ \q1 \v 11 میری زندگی کے دِن تمام ہو گئے، میرے منصُوبے مٹّی میں مِل گیٔے، \q2 اَور میرے دِل کے ارمانوں پر پانی پھر گیا۔ \q1 \v 12 یہ لوگ رات کو دِن کہتے ہیں، \q2 تاریکی کے ہوتے ہُوئے بھی کہتے ہیں کہ رَوشنی ہے۔ \q1 \v 13 اگر پاتال ہی وہ گھر ہے جِس کی میں اُمّید کروں، \q2 اَور مَیں اَندھیرے میں اَپنا بِستر بچھا لُوں، \q1 \v 14 اگر تعفّن کو اَپنا باپ کہنے لگوں، \q2 اَور کیڑے کو اَپنی ماں یا بہن کہہ کے پُکاروں، \q1 \v 15 تو پھر میری اُمّید کہاں رہی؟ \q2 اَور میرے لیٔے اُمّید کی توقع کسے ہوگی؟ \q1 \v 16 کیا وہ بھی پاتال کے دروازے تک میرے ساتھ چلے گی؟ \q2 کیا ہم ایک ساتھ خاک میں مِل جایٔیں گے؟“ \c 18 \s1 بِلددؔ \p \v 1 تَب بِلددؔ شوحی نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”آخِر تمہاری باتیں کب ختم ہُوں گی؟ \q2 تُم سمجھ سے کام لو تو ہم بات چیت کر سکتے ہیں۔ \q1 \v 3 ہم مویشیوں میں کیوں شُمار کیٔے جاتے ہیں؟ \q2 اَور تمہاری نگاہ میں بےوقُوف ٹھہرے ہیں؟ \q1 \v 4 تُم جو غُصّے میں خُود اَپنے ہی ٹکڑے ٹکڑے کر رہے ہو، \q2 کیا تمہاری خاطِر زمین اُجڑ جائے گی؟ \q2 یا چٹّانیں اَپنی جگہ سے ہٹا دی جایٔیں گی؟ \b \q1 \v 5 ”بدکار کا چراغ بُجھا دیا جاتا ہے؛ \q2 اُس کی آگ کا شُعلہ بُجھ کر رہ جاتا ہے۔ \q1 \v 6 اُس کے خیمہ کی رَوشنی تاریک ہو جاتی ہے؛ \q2 اُس کا چراغ خاموش ہو جاتا ہے۔ \q1 \v 7 اُس کی قُوّت کے قدم ڈگمگانے لگتے ہیں؛ \q2 اُس کے اَپنے منصُوبے اُسے نیچے گرا دیتے ہیں۔ \q1 \v 8 اُس کے پاؤں اُسے جال میں پھنسا دیتے ہیں \q2 اَور وہ اُس کے پھندوں میں اُلجھ کر رہ جاتا ہے۔ \q1 \v 9 جال اُسے اِیڑی سے پکڑتا ہے \q2 اَور بُری طرح جکڑ لیتا ہے۔ \q1 \v 10 کمند اُس کے لیٔے زمین میں چھپادی جاتی ہے؛ \q2 اَور شکنجہ اُس کی راہ میں پڑا رہتاہے۔ \q1 \v 11 دہشت ہر طرف سے اُسے گھبراہٹ میں مُبتلا کردیتی ہے \q2 اَور ہر قدم پر اُس کا پیچھا کرتا ہے۔ \q1 \v 12 مُصیبت اُس کی بھُوکی ہے؛ \q2 اَور آفت اُس کے گرنے کا اِنتظار کرتی ہے۔ \q1 \v 13 وہ اُس کی جلد کو کُتر ڈالتی ہے؛ \q2 اَور موت کا پہلوٹھا اُس کے اَعضا کو چٹ کر جاتا ہے۔ \q1 \v 14 اُسے اُس کے خیمہ کی سلامتی سے محروم کر دیا جاتا ہے \q2 اَور دہشت کے بادشاہ کے حُضُور پیش کیا جاتا ہے۔ \q1 \v 15 آگ اُس کے خیمہ میں بستی ہے؛ \q2 اَور جلتی ہُوئی گندھک اُس کے مَسکن پر بِکھیر دی جاتی ہے۔ \q1 \v 16 اُس کی جڑیں نیچے سے سُوکھ جاتی ہیں \q2 اَور اُوپر اُس کی شاخیں مُرجھا جاتی ہیں۔ \q1 \v 17 زمین پر سے اُس کی یاد مِٹ جاتی ہے؛ \q2 اَور مُلک میں اُس کا نام تک باقی نہیں رہتا۔ \q1 \v 18 وہ اجالے سے اَندھیرے میں ہانک دیا جاتا ہے \q2 اَور دُنیا سے جَلاوطن کر دیا جاتا ہے۔ \q1 \v 19 اُس کی قوم میں نہ اُس کی نَسل باقی رہے گی نہ بال بچّے، \q2 اُس کے مکان میں رہنے والا کویٔی نہ ہوگا۔\f + \fr 18‏:19 \fr*\ft \+xt ایُّو 27‏:14‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 20 آنے والی نَسلیں اُس کے اَنجام پر حیران ہُوں گی؛ \q2 جَیسے پہلے وقتوں کے لوگ خوفزدہ ہو گئے تھے۔ \q1 \v 21 یقیناً بدکاروں کے مَسکن اَیسے ہی ہوتے ہیں؛ \q2 اَورجو خُدا کو نہیں جانتا اُس کی جگہ اَیسی ہی ہوتی ہے۔“ \c 19 \s1 ایُّوب اَور خُدا کی حاضِر جَوابی \p \v 1 تَب ایُّوب نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”تُم کب تک میری جان کھاتے رہوگے \q2 اَور باتوں سے میرے ٹکڑے ٹکڑے کرتے رہوگے؟ \q1 \v 3 اَب تک دس بار تُم نے مُجھے ملامت کی ہے؛ \q2 مُجھ پر حملہ کرتے ہو، تُمہیں ذرا بھی شرم نہیں آتی۔ \q1 \v 4 اگر واقعی، میں راہ سے بھٹک گیا ہُوں، \q2 تو میری خطا صِرف میرا اَپنا مُعاملہ ہے۔ \q1 \v 5 اگر حقیقت یہ ہے کہ تُم اَپنے آپ کو مُجھ سے برتر سمجھتے ہو \q2 اَور میری تذلیل کو میرے خِلاف پیش کرتے ہو، \q1 \v 6 تُم یہ جان لو کہ خُدا نے میرے ساتھ بےاِنصافی کی ہے \q2 اَور مُجھے اَپنے جال سے گھیرلیا ہے۔ \b \q1 \v 7 ”حالانکہ میں پُکار پُکار کر کہتا ہُوں، ’مُجھ پر ظُلم ہُواہے!‘ تَب بھی مُجھے کویٔی جَواب نہیں ملتا؛ \q2 حالانکہ میں مدد کے لیٔے دہائی دیتا ہُوں لیکن اِنصاف نہیں ملتا۔ \q1 \v 8 خُدا نے میرا راستہ اَیسا مسدود کر دیا ہے کہ میں گزر نہیں سَکتا؛ \q2 اُنہُوں نے میری راہوں پر تاریکی کا پردہ ڈال دیا ہے۔ \q1 \v 9 اُنہُوں نے مُجھے میری عزّت سے محروم کر دیا \q2 اَور میرے سَر سے تاج اُتار ڈالا۔ \q1 \v 10 وہ مُجھے ہر طرف سے چیرپھاڑ کر ختم کر دیتے ہیں؛ \q2 اَور میری اُمّید کو درخت کی طرح اُکھاڑ ڈالتے ہیں \q1 \v 11 اُن کا غُصّہ میرے خِلاف بھڑک اُٹھتا ہے؛ \q2 وہ مُجھے اَپنے دُشمنوں میں شُمار کرتا ہے۔ \q1 \v 12 اُس کی فَوجیں تیزی سے آگے بڑھتی ہیں؛ \q2 اَور اَپنے لیٔے راستہ بنا کر \q2 میرے خیمہ کے چاروں طرف خیمہ زن ہو جاتی ہیں۔ \b \q1 \v 13 ”اُنہُوں نے نے میرے بھائیوں کو مُجھ سے دُور کر دیا؛ \q2 اَور میرے شناسا مُجھ سے بالکُل بیگانہ ہو گئے ہیں۔ \q1 \v 14 میرے رشتہ دار مُجھے چھوڑکر چل دئیے؛ \q2 اَور میرے احباب مُجھے بھُول گیٔے۔ \q1 \v 15 میرے مہمان اَور میری خادِمائیں مُجھے اجنبی سمجھتی ہیں؛ \q2 مَیں اُن کی نگاہ میں بیگانہ ہُوں \q1 \v 16 میں اَپنے خادِم کو بُلاتا ہُوں لیکن وہ جَواب نہیں دیتا، \q2 حالانکہ میں اَپنے مُنہ سے اُس کی مِنّت کرتا ہُوں۔ \q1 \v 17 میری سانس سے میری بیوی کو گھِن آتی ہے؛ \q2 میرے اَپنے بھایٔی\f + \fr 19‏:17 \fr*\fq اَپنے بھایٔی \fq*\ft میرے بیٹے\ft*\f* مُجھے مکرُوہ سمجھتے ہیں۔ \q1 \v 18 چُھوٹے بچّے تک میری حقارت کرتے ہیں؛ \q2 مُجھے دیکھ کر میرا مضحکہ اُڑاتے ہیں۔ \q1 \v 19 میرے سبھی گہرے دوست مُجھ سے نفرت کرتے ہیں؛ \q2 اَور جنہیں میں پسند کرتا ہُوں وہ میرے خِلاف ہو گئے ہیں۔ \q1 \v 20 میں چمڑی اَور ہڈّیوں کے سِوا کچھ نہ رہا؛ \q2 میں پوپلا ہوکر رہ گیا۔ \b \q1 \v 21 ”مُجھ پر ترس کھاؤ، اَے میرے دوستوں! ترس کھاؤ، \q2 کیونکہ خُدا کا ہاتھ مُجھ پر بھاری ہے۔ \q1 \v 22 تُم خُدا کی طرح میرے پیچھے کیوں پڑے ہو؟ \q2 کیا میرے گوشت سے تمہارا پیٹ نہیں بھرا؟ \b \q1 \v 23 ”کاش میرے الفاظ درج کئے جاتے، \q2 کاش وہ کسی کِتاب میں قلم بندہو جاتے، \q1 \v 24 کاش کہ وہ لوہے کے قلم سے سیسے پر نقش کئے جاتے، \q2 یا پتّھر پر ہمیشہ کے لیٔے کندہ کر دئیے جاتے! \q1 \v 25 میں جانتا ہُوں کہ میرا نَجات دِہندہ زندہ ہے، \q2 اَور آخِرکار وہ زمین پر کھڑا ہوگا۔\f + \fr 19‏:25 \fr*\ft \+xt 1 یُوح 2‏:28؛ یَشع 45‏:5‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 26 حالانکہ میرا جِسم فنا ہو جائے گا، \q2 میں اَپنے جِسم سمیت ہی خُدا کو دیکھوں گا؛ \q1 \v 27 میں ہی خُود اُنہیں دیکھوں گا \q2 خُود اَپنی آنکھوں سے میں اُن پر نگاہ کروں گا، کویٔی اَور نہیں۔ \q2 (اُس گھڑی کے لیٔے) میرا دِل اَندر ہی اَندر کس قدر بے قرار ہو رہاہے! \b \q1 \v 28 ”اگر تُم کہو کہ ہم ایُّوب کے پیچھے پڑے ہی رہیں گے، \q2 کیونکہ مُصیبت کی جڑ وُہی، ہے، \q1 \v 29 تو تُمہیں خُود بھی تلوار سے ڈرنا چاہئے؛ \q2 کیونکہ خُدا کا قہر تلوار بَن کے تُم پر ٹُوٹے گا، \q2 تَب تُم روزِ عدالت کی حقیقت سے واقف ہوگے۔“ \c 20 \s1 صُوفرؔ \p \v 1 تَب صُوفرؔ نَعماتی نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”میں اَپنے پریشان خیالات کے باعث جَواب دینے پر مجبُور ہُوں \q2 کیونکہ مَیں بہت مُضطرب ہُوں۔ \q1 \v 3 میں تُم سے یہ تنبیہ سُن کر بے عزّتی محسُوس کر رہا ہُوں، \q2 اَور میری سمجھ مُجھے جَواب دینے پر آمادہ کر رہی ہے۔ \b \q1 \v 4 ”یقیناً تُم جانتے ہو کہ زمانہ قدیم سے یہی ہوتا آیا ہے، \q2 جَب سے بنی نَوع اِنسان نے زمین پر قدم رکھا، \q1 \v 5 بدکار کی عیش و عشرت چند روزہ ہیں، \q2 اَور بے دین کی خُوشی دَم بھر کی ہوتی ہے۔ \q1 \v 6 خواہ اُس کا غُرور آسمان تک بُلند ہو جائے \q2 اَور اُس کا سَر بادلوں کو چھُولے، \q1 \v 7 وہ اَپنے فُضلہ کی طرح ہمیشہ کے لیٔے فنا ہو جائے گا؛ \q2 جنہوں نے اُسے دیکھاہے، پُوچھیں گے کہ وہ کہاں ہے؟ \q1 \v 8 وہ خواب کی طرح اُڑ جاتا ہے اَور پھر نہیں ملتا، \q2 رات کی رُویا کی طرح دُورہو جاتا ہے۔ \q1 \v 9 جِن آنکھوں نے اُسے دیکھا تھا اُسے پھر نہ دیکھیں گی؛ \q2 وہ اُن کی قِیام گاہ کو خالی پائیں گی۔ \q1 \v 10 اُس کی اَولاد غریبوں سے بھیک مانگے گی؛ \q2 اُس کے اَپنے ہاتھ اُس کی دولت واپس دیں گے۔ \q1 \v 11 اُس کی ہڈّیوں میں سمائی ہُوئی جَوان قُوّت \q2 اُس کے ساتھ خاک میں مِل جائے گی۔ \b \q1 \v 12 ”خواہ بدی اُس کے مُنہ میں میٹھی لگے \q2 اَور وہ اُسے زبان کے نیچے چھُپا لے، \q1 \v 13 خواہ وہ اُسے باہر نکلنے نہ دے \q2 اَور اُسے اَپنے مُنہ میں دبائے رکھے، \q1 \v 14 تَب بھی اُس کا کھانا اُس کے پیٹ میں جا کر؛ \q2 سانپوں کے زہر میں تبدیل ہو جائے گا۔ \q1 \v 15 اُس نے جو دولت نگل رکھی ہے، اُسے اُگل دے گا؛ \q2 خُدا اُس کے پیٹ کو اُسے باہر نکالنے پر مجبُور کرےگا۔ \q1 \v 16 وہ افعی کا زہر چُوسے گا؛ \q2 اَور افعی کے دانت اُسے مار ڈالیں گے۔ \q1 \v 17 وہ جھرنوں کا لُطف نہ اُٹھا سکےگا، \q2 نہ ہی شہد اَور ملائی کی بہتی ہُوئی دریاؤں کا۔ \q1 \v 18 جو چیز اُس نے مشقّت سے حاصل کی اُسے بغیر کھائے واپس کر دے گا؛ \q2 نہ ہی وہ اَپنے کاروبار کے منافع سے مستفید ہوگا۔ \q1 \v 19 کیونکہ اُس نے غریبوں پر ظُلم ڈھائے اَور اُنہیں اَور بھی کنگال بنا دیا؛ \q2 اَور اُس نے اُن گھروں پر قبضہ جمالیا جنہیں اُس نے نہیں بنایا تھا۔ \b \q1 \v 20 ”اُس کی تمنّا ہرگز پُوری نہ ہوگی؛ \q2 اُس کی دولت اُس کے کام نہ آئے گی، \q1 \v 21 اَیسی کویٔی شَے نہیں بچی جِس پر اُس نے ہاتھ نہ مارا ہو؛ \q2 اُس کی خُوشحالی قائِم نہ رہے گی۔ \q1 \v 22 فراوانی کے باوُجُود بھی تنگی اُسے آ پکڑے گی؛ \q2 مُصیبتوں کا پہاڑ اُس پر ٹوٹ پڑےگا۔ \q1 \v 23 ابھی وہ سیر بھی نہ ہُوا ہوگا، \q2 کہ خُدا اَپنا قہر شدید اُس پر نازل کریں گے \q2 اَور اُس پر مُکّے برسائیں گے۔ \q1 \v 24 چاہے وہ لوہے کے ہتھیار سے بچ کر بھاگ نکلے، \q2 تیر کا کانسے کا سِرا اُسے چھید ڈالے گا۔ \q1 \v 25 وہ اُس کی پیٹھ میں سے گزر جائے گا، \q2 اُس کی چمکدار نوک اُس کا جگر چاک کر دے گی۔ \q1 اَور اُس پر دہشت چھا جائے گی؛ \q2 \v 26 مُکمّل تاریکی اُس کے خزانوں پر گھات لگائے بیٹھی ہے۔ \q1 آگ بھڑکنے سے پہلے ہی اُسے بھسم کر دے گی \q2 اَور اُس کے خیمہ میں جو کچھ بچا ہوگا اُسے پھُونک ڈالے گی۔ \q1 \v 27 افلاک اُس کے گُناہ ظاہر کر دیں گے؛ \q2 زمین اُس کے خِلاف اُٹھ کھڑی ہوگی۔ \q1 \v 28 خُدا کے روز قہر کا تُند سیلاب، \q2 اُس کے گھر کا مال و اَسباب بہا لے جائے گا۔ \q1 \v 29 خُدا نے یہ اَنجام بدکار آدمی کی تقدیر میں لِکھ دیا ہے، \q2 اُس کے لیٔے خُدا کی مُقرّر کی ہُوئی مِیراث یہی ہے۔“\f + \fr 20‏:29 \fr*\ft \+xt ایُّو 27‏:13‏\+xt*\ft*\f* \c 21 \s1 ایُّوب \p \v 1 تَب ایُّوب نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”میری باتوں کو غور سے سُنو؛ \q2 یہ میری تسلّی کا باعث ہوگا۔ \q1 \v 3 جَب تک میں بولُوں، میری برداشت کرو، \q2 اَور جَب مَیں بول چُکوں تَب میرا مضحکہ اُڑانا۔ \b \q1 \v 4 ”کیا میری شکایت اِنسان سے ہے؟ \q2 پھر مَیں صبر کیسے کروں؟ \q1 \v 5 مُجھے دیکھو اَور تعجُّب کرو؛ \q2 اَور اَپنا ہاتھ اَپنے مُنہ پر رکھ لو۔ \q1 \v 6 جَب مَیں اِس بارے میں سوچتا ہُوں تو گھبرا جاتا ہُوں؛ \q2 اَور مُجھ پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔ \q1 \v 7 بدکار کیوں جیتے رہتے ہیں، \q2 خُوشحال اَور دولتمند ہو جاتے ہیں؟\f + \fr 21‏:7 \fr*\ft \+xt ایُّو 12‏:6‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 8 وہ اَپنے بچّوں کو اَپنے اِردگرد، \q2 اَور اَپنی اَولاد اَپنی آنکھوں سے قائِم ہوتے دیکھتے ہیں۔ \q1 \v 9 اُن کے گھر محفوظ اَور خوف سے بَری ہیں؛ \q2 خُدا کی لاٹھی\f + \fr 21‏:9 \fr*\fq خُدا کی لاٹھی \fq*\ft سزا کی چھڑی\ft*\f* اُن پر نہیں پڑتی۔ \q1 \v 10 اُن کے سانڈ نَسل بڑھاتے رہتے ہیں؛ \q2 اُن کی گائیں وقت پر بچھڑا دیتی ہیں۔ \q1 \v 11 وہ اَپنے چُھوٹے بچّوں کو بھیڑوں کی طرح کھُلا چھوڑ دیتے ہیں؛ \q2 اَور اُن کے لڑکے اُچھلتے کودتے رہتے ہیں۔ \q1 \v 12 وہ دف اَور بربط کے ساتھ نغمہ گاتے ہیں؛ \q2 اَور بانسری کی آواز سُن کر خُوش ہونے لگتے ہیں۔ \q1 \v 13 وہ اَپنے سال خُوشحالی میں گزارتے ہیں، \q2 اَور اِطمینان سے پاتال میں اُتر جاتے ہیں۔ \q1 \v 14 وہ خُدا سے کہتے ہیں کہ ہمیں آپ سے کویٔی مطلب نہیں! \q2 ہم آپ کی راہیں جاننے کے خواہاں نہیں۔ \q1 \v 15 آخِر قادرمُطلق ہے کون جو ہم اُن کی خدمت کریں؟ \q2 اُن سے دعا کریں تو ہمیں کیا حاصل ہوگا؟ \q1 \v 16 لیکن اُن کی اِقبالمندی اُن کے اَپنے ہاتھ میں نہیں ہے، \q2 بدکاروں کے منصُوبے میری سمجھ سے باہر ہیں۔ \b \q1 \v 17 ”پھر بھی کتنی بار بدکار کا چراغ بُجھایا جاتا ہے؟ \q2 یا کتنی بار اُن پر آفت آتی ہے جِس کے وہ مُستحق ہوتے ہیں، \q2 اَور کتنی بار اُن پر خُدا اَپنا قہر نازل کرتے ہیں؟ \q1 \v 18 اُن کی حالت اَیسی ہو جائے جَیسے ہَوا کے سامنے بھُوسی، \q2 جَیسا کہ کٹی ہُوئی گھاس جسے آندھی اُڑا لے جاتی ہے؟ \q1 \v 19 کہتے ہیں کہ خُدا اِنسان کی سزا اُس کی اَولاد کے لیٔے رکھ چھوڑتے ہیں۔ \q2 لیکن ہونا تو یہ چاہئے کہ اِنسان کی سزا اُسی کو ملے تاکہ وہ اُسے جان سکے! \q1 \v 20 اَور وہ اَپنی آنکھوں سے اَپنی تباہی دیکھ لے؛ \q2 وہ قادرمُطلق کا قہر بھی خُود ہی پیئے۔ \q1 \v 21 کیونکہ اُس کی اَپنی زندگی کی میعاد خاتِمہ پر ہوگی، \q2 اُسے اَپنے خاندان کی کیا پروا ہوگی جسے وہ پیچھے چھوڑ جاتا ہے؟ \b \q1 \v 22 ”کیا خُدا کو کویٔی علم سِکھا سَکتا ہے، \q2 جَب کہ سرفرازوں تک کی بھی عدالت وُہی کرتے ہیں؟ \q1 \v 23 ایک شخص بھری جَوانی میں مَرجاتا ہے، \q2 جَب کہ اُسے ہر طرح کا عیش و آرام مُیسّر ہوتاہے، \q1 \v 24 اَور اُس کا جِسم توانا ہوتاہے، \q2 اَور اُس کی ہڈّیاں گُودے سے بھری ہوتی ہیں۔ \q1 \v 25 دُوسرا شخص اَپنے جی میں تلخی سے مَرجاتا ہے، \q2 وہ کسی اَچھّی چیز کا لُطف نہیں اُٹھاتا۔ \q1 \v 26 دونوں کے جِسم ساتھ ساتھ مٹّی میں پڑے رہتے ہیں،\f + \fr 21‏:26 \fr*\fq مٹّی میں پڑے رہتے ہیں، \fq*\ft وہ ایک جَیسے مَرتے ہیں اَور دفن ہوتے ہیں۔\ft*\f* \q2 اَور اُن میں کیڑے بھر جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 27 ”مَیں تمہارے خیالات کو بخُوبی جانتا ہُوں، \q2 اَور اُن منصُوبوں کو بھی جو میرے خِلاف گڑھے جا رہے ہیں۔ \q1 \v 28 تُم پُوچھتے ہو، ’اَب اِس بڑے آدمی کا گھر کہاں رہا، \q2 وہ خیمے کہاں گیٔے جہاں بدکار بستے تھے؟‘ \q1 \v 29 کیا تُم نے مُسافروں سے کبھی نہیں پُوچھا؟ \q2 تُم اُن کے نِشانات کو تو جھٹلا نہیں سکتے، \q1 \v 30 کہ بُرا آدمی بھی آفت کے دِن تک بچا رہتاہے، \q2 اَور غضب کے دِن حاضِر کیا جاتا ہے۔ \q1 \v 31 کون اُس کے مُنہ پر اُس کے چال چلن کی ملامت کرےگا؟ \q2 کون اُسے اُس کے کئے کی سزا دے گا؟ \q1 \v 32 اُسے قبر تک لے جایا جاتا ہے، \q2 اَور اُس کے مزار پر پہرا بِٹھایا جاتا ہے۔ \q1 \v 33 وادی کی مٹّی اُسے مرغوب ہے؛ \q2 لوگوں کا ہُجوم\f + \fr 21‏:33 \fr*\fq لوگوں کا ہُجوم \fq*\ft جنازہ کا جلوس\ft*\f* اُس کے پیچھے چلے جا رہے ہیں، \q2 جَیسے بے شُمار لوگ اُس سے پہلے چلے گیٔے۔ \b \q1 \v 34 ”تُم فُضول باتوں سے مُجھے کیسے تسلّی دے سکتے ہو؟ \q2 جَب کہ تمہارے جَوابوں میں جھُوٹ کے سِوا اَور کچھ باقی نہیں بچا۔“ \c 22 \s1 الیفزؔ \p \v 1 تَب اِلیفزؔ تیمانی نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”کیا کویٔی اِنسان خُدا کے کام آسکتا ہے؟ \q2 کیا کویٔی عقلمند اِنسان بھی اُسے فائدہ پہُنچا سَکتا ہے؟ \q1 \v 3 تمہارے راستباز ہونے سے قادرمُطلق کو کیا خُوشی ملے گی؟ \q2 اَور اگر تمہاری راہیں راست ہُوں تو اُنہیں کیا فائدہ؟ \b \q1 \v 4 ”کیا وہ تمہاری پاک دامنی کے باعث تُمہیں ملامت کرتا، \q2 اَور تُمہیں عدالت میں لاتا ہے؟ \q1 \v 5 کیا تمہاری بدی بڑی نہیں؟ \q2 اَور کیا تمہارے گُناہ غَیر محدُود نہیں؟ \q1 \v 6 تُم نے اَپنے بھائیوں سے بلاوجہ ضمانت طلب کی؛ \q2 تُم نے لوگوں کے کپڑے اُتار لیٔے اَور اُنہیں برہنہ کر دیا؟ \q1 \v 7 تُم نے تھکے ماندوں کو پانی نہ پِلایا \q2 اَور بھُوکوں کو کھانے سے محروم رکھا، \q1 \v 8 حالانکہ تُم ایک زبردست آدمی تھے، زمینوں کے مالک تھے، \q2 اَور ایک باعزّت اِنسان کی طرح اُن میں بسے ہُوئے تھے۔ \q1 \v 9 اَور تُم نے بیواؤں کو خالی ہاتھ لَوٹایا \q2 اَور یتیموں کے بازو توڑ دئیے۔ \q1 \v 10 اِسی لیٔے تمہارے چاروں طرف پھندے لگے ہُوئے ہیں، \q2 اَور ناگہانی خطرے تُمہیں خوفزدہ کرتے ہیں، \q1 \v 11 آخِر اِس قدر تاریکی کیوں ہے کہ تُم دیکھ نہیں پاتے، \q2 اَور سیلاب تُمہیں بہا لے جاتا ہے۔ \b \q1 \v 12 ”کیا آسمان کی بُلندیوں میں خُدا نہیں ہے؟ \q2 دیکھو، بُلند سِتارے کس قدر شان سے چمکتے ہیں! \q1 \v 13 پھر بھی تُم کہتے ہو کہ خُدا کیا جانتے ہیں؟ \q2 کیا وہ اَیسے اَندھیرے میں سے دیکھ کر اِنصاف کرتے ہیں؟ \q1 \v 14 جَب وہ گُنبَدِ افلاک میں گشت لگاتے ہیں \q2 اَور گھنے بادل اُنہیں گھیر لیتے ہیں، تو وہ ہمیں دیکھ نہیں سکتے۔ \q1 \v 15 کیا تُم اِسی پرانی راہ پر چلتے رہوگے \q2 جِس پر بدکار لوگ چلتے آئے ہیں؟ \q1 \v 16 وہ وقت سے قبل ہی اُٹھا لیٔے گیٔے، \q2 سیلاب اُن کی بُنیادیں بہا لے گیا۔ \q1 \v 17 اُنہُوں نے خُدا سے کہا: ’ہمیں آپ سے کویٔی مطلب نہیں!‘ \q2 آپ جو قادرمُطلق ہیں ہمارا کیا بِگاڑ سکتے ہیں؟ \q1 \v 18 پھر بھی اُن ہی نے اُن کے گھر نِعمتوں سے بھر دئیے، \q2 بدکاروں کے منصُوبے میری سمجھ سے باہر ہیں۔ \q1 \v 19 صادق اُن کی بربادی دیکھ کر خُوش ہوتے ہیں؛ \q2 اَور بے قُصُور یہ کہہ کر اُن کی ہنسی اُڑاتے ہیں، \q1 \v 20 ہمارے دُشمن واقعی تباہ ہو گئے، \q2 اَور آگ نے اُن کے خزانے بھسم کر دئیے۔ \b \q1 \v 21 ”خُدا کی اِطاعت کر اَور اُن کے ساتھ سلامتی سے رہو؛ \q2 اِس سے تمہارے پاس خُوشحالی آئے گی۔ \q1 \v 22 اُن کی ہدایات کو قبُول کرو \q2 اَور اُن کے کلام کو اَپنے دِل میں جگہ دو۔ \q1 \v 23 اگر تُم قادرمُطلق سے رُجُوع ہوگے تو بحال کئے جاؤگے: \q2 بشرطیکہ تُم بدی کو اَپنے خیمہ سے دُور کرو، \q1 \v 24 اَور اَپنے خزانوں کو خاک، \q2 اَور اَپنے اوفیرؔ\f + \fr 22‏:24 \fr*\fq اوفیرؔ \fq*\ft اوفیرؔ سے مُراد اَچھّے مِعیار کا سونا ہے۔ اوفیرؔ ایک جگہ کا نام تھا جو اَپنے سونے کے لیٔے مشہُور تھا۔\ft*\f* کے سونے کو وادی کے پتّھروں کے برابر سمجھو۔ \q1 \v 25 تَب قادرمُطلق تمہارا خزانہ ہوں گے، \q2 اَور تمہارے لیٔے خالص چاندی بَن جائیں گے۔ \q1 \v 26 تَب قادرمُطلق کی صحبت تمہاری لذّت کا باعث ہوگی، \q2 اَور تُم اَپنا مُنہ خُدا کی طرف اُٹھاؤگے۔ \q1 \v 27 تُم اُن سے دعا کروگے اَور وہ تمہاری سُنیں گے، \q2 اَور تُم اَپنی مَنّتیں پُوری کروگے۔ \q1 \v 28 جِس بات کا اِرادہ کروگے وہ پُوری ہوگی، \q2 اَور تمہاری راہیں رَوشن ہُوں گی۔ \q1 \v 29 جَب لوگ پست کئے جایٔیں گے اَور ’تُم کہو گے کہ اُنہیں سنبھالیں!‘ \q2 تو خُدا گِرے ہوؤں کو بچا لیں گے۔ \q1 \v 30 خُدا بے قُصُور کو بھی نَجات دیں گے، \q2 وہ تمہارے ہاتھوں کی پاکیزگی کے باعث نَجات پایٔےگا۔“ \c 23 \s1 ایُّوب \p \v 1 تَب ایُّوب نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”آج بھی میری شکایت تلخ ہے؛ \q2 میرے کراہنے کے باوُجُود، خُدا کا ہاتھ مُجھ پر بھاری ہوتا جا رہاہے۔ \q1 \v 3 کاش کہ میں جانتا کہ خُدا مُجھے کہاں مِل سکتے ہیں؛ \q2 کاش کہ میں اُن کے مَسکن تک جا سَکتا! \q1 \v 4 میں اَپنا حال اُن کے سامنے بَیان کرتا، \q2 اَور اَپنے مُنہ سے دلائل پیش کرتا۔ \q1 \v 5 میں پتہ لگاتاکہ وہ مُجھے کیا جَواب دیں گے، \q2 اَورجو کچھ وہ کہتے اُس پر غور کرتا۔ \q1 \v 6 کیا وہ اَپنی عظیم قُدرت سے میرا مُقابلہ کریں گے؟ \q2 نہیں، وہ مُجھے مُلزم نہ گردانیں گے۔ \q1 \v 7 وہاں ایک راستباز آدمی اُن کے ساتھ بحث کر سَکتا ہے، \q2 اَور مَیں اَپنے مُنصِف\f + \fr 23‏:7 \fr*\fq مُنصِف \fq*\ft خُدا\ft*\f* کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لیٔے رِہائی پاؤں گا۔ \b \q1 \v 8 ”لیکن اگر مَیں مشرق کو جاتا ہُوں تو وہ وہاں نہیں ملتے؛ \q2 اَور اگر مغرب کو جاتا ہُوں تو اُنہیں وہاں بھی نہیں پاتا۔ \q1 \v 9 جَب وہ شمال میں مصروف رہتے ہیں، میں اُنہیں دیکھ نہیں پاتا؛ \q2 اَور جَب وہ جُنوب کا رخ کرتے ہیں، میری نگاہ اُن پر نہیں پڑتی۔ \q1 \v 10 لیکن وہ اُن راہ سے واقف ہیں جِس پر میں چلتا ہُوں؛ \q2 جَب وہ مُجھے پرکھ چُکیں گے تو میں بھٹّی سے کندن بَن کر نکلوں گا۔ \q1 \v 11 میرے پاؤں اُن کے نقش قدم پر چلتے رہتے ہیں؛ \q2 مَیں اُن کی راہ سے نہیں ہٹا۔ \q1 \v 12 مَیں نے اُن کے لبوں کے اَحکام کو نہیں ٹالا؛ \q2 اَور اُن کے مُنہ کی باتوں کو اَپنی روز کی روٹی سے بھی زِیادہ عزیز سمجھا۔ \b \q1 \v 13 ”لیکن وہ اَپنی مرضی کے مالک ہیں۔ کون اُن کا اِرادہ بدل سَکتا ہے؟ \q2 وہ جو چاہتے ہیں اُسے کرکے رہتے ہیں۔ \q1 \v 14 جو کچھ میرے لیٔے قوانین مُقرّر کیا گیا ہے، وہ اُسے پُورا ہونے دیں گے، \q2 اَور اَیسے اَور بھی کیٔی اُمور اُن کے سامنے ہیں۔ \q1 \v 15 اِسی لیٔے میں اُن کے سامنے جانے سے ڈرتا ہُوں؛ \q2 جَب مَیں اِن سَب باتوں کو سوچتا ہُوں تو مُجھ پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے \q1 \v 16 خُدا نے مُجھے بُزدل بنا دیا؛ \q2 قادرمُطلق نے مُجھے ہِراساں کر دیا۔ \q1 \v 17 پھر بھی میری زندگی کا چراغ خاموش نہیں ہُوا، \q2 اُنہُوں نے موت کی گھنی تاریکی کو مُجھ سے دُور کر رکھا ہے۔ \b \c 24 \q1 \v 1 ”قادرمُطلق نے عدالت کے اوقات کیوں مُقرّر نہیں کیٔے؟ \q2 جو اُن کو جانتے ہیں اُنہیں بھی اَیسے دِنوں کی خبر نہیں؟ \q1 \v 2 لوگ حُدوُد کے پتّھروں کو سرکاتے ہیں؛ \q2 وہ گلّوں کو ہانک لے جاتے ہیں اَور اُنہیں چَرانے لگتے ہیں۔ \q1 \v 3 وہ یتیم کا گدھا چُرا لے جاتے ہیں \q2 اَور بِیوہ کا بَیل رہن رکھ لیتے ہیں۔ \q1 \v 4 وہ مُحتاج کو راہ سے ہٹا دیتے ہیں \q2 اَور مُلک کے تمام غریب چھپتے پھرتے ہیں۔ \q1 \v 5 ویرانہ کے گورخروں کی طرح، \q2 غُربا اَپنی خُوراک کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں؛ \q2 اَور بنجر زمین اُن کے بچّوں کو خُوراک بہم پہُنچاتی ہے۔ \q1 \v 6 وہ کھیتوں میں سے چارا کاٹتے ہیں \q2 اَور بدکاروں کے لیٔے تاکستانوں کے انگور توڑتے ہیں۔ \q1 \v 7 کپڑے نہ ہونے کے باعث وہ رات بھر ننگے پڑے رہتے ہیں؛ \q2 اَور سردی سے بچنے کے لیٔے اُن کے پاس اوڑھنے کو کچھ نہیں ہوتا۔ \q1 \v 8 وہ پہاڑوں کی بارش سے بھیگتے ہیں \q2 اَور کویٔی پناہ نہ مِلنے پر چٹّانوں سے لپٹ جاتے ہیں۔ \q1 \v 9 یتیم کا بچّہ چھاتی سے جُدا کر دیا جاتا ہے؛ \q2 اَور غریب کا بچّہ قرض کے عوض گروی رکھ لیا جاتا ہے۔ \q1 \v 10 وہ کپڑوں کے بغیر ننگے پھرتے رہتے ہیں؛ \q2 اَور پُولے ڈھوتے ہُوئے بھی بھُوکے رہتے ہیں۔ \q1 \v 11 وہ تیل نکالنے کے لیٔے چٹّانوں پر زَیتُون کُچلتے ہیں؛ \q2 وہ مے کے حوضوں کے انگور روند کر اُن کا رس نکالتے ہیں لیکن خُود پیاسے رہتے ہیں۔ \q1 \v 12 مرنے والوں کے کراہنے کی آوازیں شہر سے اُٹھتی ہیں، \q2 اَور زخمیوں کی جانیں دہائی دیتی ہیں۔ \q2 تو بھی خُدا کسی کو بدی کا ذمّہ دار نہیں ٹھہراتا۔ \b \q1 \v 13 ”اَیسے بھی لوگ ہیں جو نُور سے بغاوت کرتے ہیں، \q2 اَور اُس کی راہوں کو نہیں جانتے \q2 نہ اُس کے سامنے آتے ہیں۔ \q1 \v 14 شام ہوتے ہی خُونی اُٹھ کھڑا ہوتاہے \q2 اَور غریب اَور مُحتاج کو قتل کرتا ہے؛ \q2 اَور رات کو چور کی طرح نقب لگاتاہے۔ \q1 \v 15 زناکار کی آنکھ شام کی منتظر رہتی ہے؛ \q2 ’وہ سوچتا ہے کہ اُس وقت کسی کی نگاہ مُجھ پر نہ پڑےگی،‘ \q2 اَور وہ اَپنا چہرہ چُھپائے پھرتاہے۔ \q1 \v 16 اَندھیرے میں یہ لوگ گھروں میں جا گھُستے ہیں، \q2 لیکن دِن نکلتے ہی چھُپ جاتے ہیں؛ \q2 اُنہیں نُور سے کویٔی سروکار نہیں۔ \q1 \v 17 اُن سَب کی صُبح موت کے سایہ کی مانند ہے؛ \q2 تَب اُنہیں پتہ چلتا ہے کہ موت کے سایہ کی دہشت کیسی ہوتی ہے۔ \b \q1 \v 18 ”پھر بھی وہ پانی کی سطح پر کا جھاگ ہیں؛ \q2 زمین پر اُن کا حِصّہ ملعُون قرار دیا گیا ہے، \q2 تاکہ کویٔی تاکستانوں کو نہ جائے۔ \q1 \v 19 جِس طرح گرمی اَور خُشکی پگھلتی ہُوئی برف کو ہڑپ لیتی ہے، \q2 اُسی طرح قبر گُنہگاروں کو کھا جاتی ہے۔ \q1 \v 20 (ماں کا) رحم اُن کو بھلا دیتاہے، \q2 اَور کیڑا اُنہیں مزے سے کھاتا ہے؛ \q1 بُرے لوگوں کو کویٔی یاد نہیں کرتا \q2 بَلکہ وہ درخت کی طرح کاٹ ڈالے جاتے ہیں۔ \q1 \v 21 وہ بانجھ اَور بے اَولاد عورت کو نگل جاتے ہیں، \q2 اَور بِیوہ کے ساتھ ہمدردی نہیں جتاتے۔ \q1 \v 22 لیکن خُدا اَپنی قُوّت سے سُورماؤں کو گھسیٹ لے جاتے ہیں؛ \q2 حالانکہ وہ مضبُوطی سے قائِم نظر آتے ہیں لیکن اُن کی زندگی کا کویٔی بھروسا نہیں۔ \q1 \v 23 حالانکہ وہ اُنہیں سلامتی سے جینے دیتے ہیں، \q2 لیکن اُن کی آنکھیں اُن کی راہوں پر لگی رہتی ہیں۔ \q1 \v 24 چند لمحوں کے لیٔے وہ سرفراز کئے جاتے ہیں اَور پھر چل بستے ہیں؛ \q2 وہ پست کئے جاتے ہیں اَوروں کی طرح دفن کیٔے جاتے ہیں؛ \q2 اَور اناج کی بالوں کی طرح کاٹ ڈالے جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 25 ”اگر یہ یُوں نہیں ہے تو کویٔی ہے جو مُجھے جھُوٹا ثابت کرے \q2 اَور میری باتوں کو فُضول ٹھہرائے۔“ \c 25 \s1 بِلددؔ \p \v 1 تَب بِلددؔ شوحی نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”خُدا سلطنت اَور دبدبہ کے مالک ہیں؛ \q2 وہ آسمان کی بُلندیوں میں اَمن قائِم رکھتے ہیں۔ \q1 \v 3 کیا اُن کے لشکروں\f + \fr 25‏:3 \fr*\fq لشکروں \fq*\ft یا فرشتوں\ft*\f* کی تعداد گنی جا سکتی ہے؟ \q2 وہ کون ہے جِس پر اُن کا سُورج نہیں چمکتا؟ \q1 \v 4 پھر اِنسان کیسے خُدا کے حُضُور راست ٹھہر سَکتا ہے؟ \q2 جو عورت سے پیدا ہُوا ہو وہ کیسے پاک ہو سَکتا ہے؟ \q1 \v 5 جَب چاند بھی رَوشن نہیں \q2 اَور سِتارے اُن کی نظر میں پاک نہیں، \q1 \v 6 پھر بھلا اِنسان کا کیا ذِکر جو محض کیڑا ہے، \q2 ایک آدمؔ زاد چیونٹی سے زِیادہ حیثیت نہیں رکھتا!“ \c 26 \s1 ایُّوب \p \v 1 تَب ایُّوب نے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”تُم نے ایک بےبس اِنسان کی کیسی مدد کی! \q2 اَور ایک ناتواں بازو کو کیسے سنبھالا! \q1 \v 3 ایک نادان کو کیسی صلاح دی! \q2 تُم نے کیسی عظیم دانائی کا مظاہرہ کیا! \q1 \v 4 تُم نے یہ باتیں کہاں سے سیکھی ہیں؟ \q2 اَور کس کی رُوح تُم میں ہوکر بولی ہے؟ \b \q1 \v 5 ”مُردوں کی رُوحیں سخت عذاب میں ہیں، \q2 وہ جو پانی کے نیچے ہیں اَور وہ سَب جو اُس میں رہتے ہیں لرزاں ہیں۔ \q1 \v 6 پاتال خُدا کے سامنے بے حجاب ہے؛ \q2 جہنّم بے پردہ ہو چُکی ہے۔ \q1 \v 7 خُدا شمال کو خلا میں پھیلا دیتے ہیں؛ \q2 اَور زمین کو بغیر سہارے کے لٹکاتے ہیں۔ \q1 \v 8 وہ پانی کو اَپنے بادلوں میں سمیٹ لیتے ہیں، \q2 پھر بھی بادل اُن کے بوجھ سے پھٹتے نہیں۔ \q1 \v 9 وہ ماہِ کامل کا چہرہ، \q2 اَپنے بادل پھیلا کر ڈھانک لیتے ہیں۔ \q1 \v 10 اُنہُوں نے پانی کی سطح پر اُفق کا دائرہ بنا دیا ہے \q2 تاکہ رَوشنی اَور تاریکی کے درمیان حَد قائِم ہو جائے۔ \q1 \v 11 آسمان کے سُتون \q2 اُن کی تادیب سے لرزنے لگتے ہیں، \q1 \v 12 اَپنی قُدرت سے اُنہُوں نے سمُندر کو موجزن کیا؛ \q2 اَور اَپنی حِکمت سے راحبؔ کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے۔ \q1 \v 13 اُن کی پھُونک\f + \fr 26‏:13 \fr*\fq پھُونک \fq*\ft رُوح\ft*\f* سے آسمان صَاف ہو گئے؛ \q2 اُن کے ہاتھ نے بڑے سانپ\f + \fr 26‏:13 \fr*\fq بڑے سانپ \fq*\ft ڈریگن\ft*\f* کو چھیدا ہے۔ \q1 \v 14 لیکن یہ تو اُن کے عجائب کی ایک جھلک ہے؛ \q2 اُن کی آواز کس قدر دھیمی سُنایٔی دیتی ہے! \q2 پھر بھلا اُن کی جبّاری کی گرج سُننے کی کس کو سمجھ ہوگی؟“ \c 27 \s1 ایُّوب کا آخِری بَیان \p \v 1 اَور ایُّوب نے اَپنی تمثیل جاری رکھی: \q1 \v 2 ”زندہ خُدا کی قَسم جنہوں نے مُجھ سے اِنصاف نہیں کیا، \q2 اُن قادرمُطلق کی قَسم جنہوں نے میری جان کو تلخ کیا، \q1 \v 3 جَب تک میرے جِسم میں جان ہے، \q2 اَور خُدا کا دَم میرے نتھنوں میں ہے، \q1 \v 4 میرے ہونٹوں پر دغا کی بات نہ آئے گی، \q2 اَور میری زبان سے فریب کی بات نہ نکلے گی۔ \q1 \v 5 مَیں کبھی تسلیم نہ کروں گا کہ تُم راستی پر ہو؛ \q2 میں مَرتے دَم تک اَپنی دیانتداری پر قائِم رہُوں گا۔ \q1 \v 6 میں اَپنی راستبازی برقرار رکھوں گا اَور اُسے ہرگز نہ چھوڑوں گا؛ \q2 جَب تک میں زندہ ہُوں میرا ضمیر مُجھے ملامت نہ کرےگا۔ \b \q1 \v 7 ”میرے دُشمن بدکاروں کی مانند ہُوں، \q2 اَور میرے مُخالف ناراستوں کی طرح! \q1 \v 8 جَب خُدا کا مُنکر\f + \fr 27‏:8 \fr*\fq خُدا کا مُنکر \fq*\ft یہاں تک کہ جَب خُدا بے دین کو ختم کر دیتاہے۔\ft*\f* مرتا ہے اَور خُدا اُس کی رُوح قبض کر لیتا ہے، \q2 تو اُس کی کویٔی اُمّید باقی نہیں رہتی۔ \q1 \v 9 جَب اُس پر مُصیبت آتی ہے، \q2 تو کیا خُدا اُس کی فریاد سُنتے ہیں؟ \q1 \v 10 کیا وہ قادرمُطلق سے خُوش ہوگا؟ \q2 کیا وہ ہر گھڑی خُدا سے دعا کرےگا؟ \b \q1 \v 11 ”میں تُمہیں خُدا کی قُدرت کی تعلیم دُوں گا؛ \q2 قادرمُطلق کے طریقے تُم سے نہ چھُپاؤں گا۔ \q1 \v 12 تُم سَب نے خُود دیکھ لیا ہے۔ \q2 پھر یہ فُضول باتیں کیوں کرتے ہو؟ \b \q1 \v 13 ”خُدا کی طرف سے بدکار اِنسان کا اَیسا ہی حَشر ہوتاہے، \q2 قادرمُطلق ظالموں کو اَیسی ہی مِیراث دیتے ہیں: \q1 \v 14 اُس کے بچّے کتنے ہی زِیادہ ہُوں، وہ تلوار کا لقمہ بنیں گے؛ \q2 اُس کی اَولاد بھُوکی مَرے گی۔ \q1 \v 15 جو باقی بچیں گے اُنہیں وَبا دفن کر دے گی، \q2 اَور اُن کی بیوائیں اُن کے لیٔے ماتم نہ کریں گی۔ \q1 \v 16 خواہ وہ مٹّی کی طرح چاندی کا ڈھیر لگا لے \q2 اَور گارے کی طرح کپڑوں کا ذخیرہ کر لے، \q1 \v 17 وہ جو بھی جمع کرےگا اُسے راستباز پہنے گا، \q2 اَور بے قُصُور اُس کی چاندی بانٹ لیں گے۔ \q1 \v 18 جو گھر وہ بناتا ہے وہ مکڑی کے گھر کی مانند ہے، \q2 گویا ایک چوکیدار کی جھوپڑی۔ \q1 \v 19 دولتمندی کے بِستر پر اُس کی نیند ختم ہونے والی ہے؛ \q2 جَب اُس کی آنکھ کھُلے گی تو سَب کچھ جاچُکا ہوگا۔ \q1 \v 20 اُسے دہشتیں سیلاب کی طرح آ پکڑتی ہیں؛ \q2 رات کو طُوفان اُسے جھپٹ لیتا ہے۔ \q1 \v 21 مشرقی ہَوا اُسے اُڑا لے جاتی ہے اَور وہ جاتا رہتاہے؛ \q2 وہ اُسے اَپنی جگہ سے اُکھاڑ پھینکتی ہے۔ \q1 \v 22 وہ ہَوا\f + \fr 27‏:22 \fr*\fq ہَوا \fq*\ft خُدا\ft*\f* اُسے نہایت ہی بے رحمی سے اُکھاڑ پھیکتی ہے \q2 جَیسے ہی وہ اُس کی زد سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے \q1 \v 23 لوگ تالیاں بجا کر اُس کا مذاق اُڑاتے ہیں \q2 اَور اُسے اُس کی جگہ سے دُور کھدیڑ دیتی ہے۔ \c 28 \s1 درمیانی وفقہ: حِکمت کی بابت بَیان \q1 \v 1 چاندی کی کان ہوتی ہے \q2 اَور سونے کی بھٹّی جہاں وہ کندن بنتا ہے۔ \q1 \v 2 لوہا زمین سے نکالا جاتا ہے، \q2 اَور کانسے کچّی دھات میں سے گلایا جاتا ہے۔ \q1 \v 3 اِنسان تاریکی کی تہہ تک پہُنچتا ہے؛ \q2 اَور سنگریزوں کی جُستُجو میں \q2 ظلمات کے گوشہ گوشہ کو چھان ڈالتا ہے۔ \q1 \v 4 وہ آبادی سے دُور کے اَیسی قِیام گاہوں میں سرنگ لگاتاہے، \q2 جہاں آنے جانے والوں کے قدم نہیں پہُنچ پاتے؛ \q2 لوگوں سے دُور وہ جھولتا اَور لٹکتا ہے۔ \q1 \v 5 زمین جِس میں سے اناج اُگتا ہے، \q2 اَندر ہی اَندر پلٹ دی جاتی ہے گویا اُس میں آگ لگ گئی ہو؛ \q1 \v 6 زمین کے پتّھروں میں نیلم، \q2 اَور زمین کی خاک میں سونے کے ذرّے ملتے ہیں۔ \q1 \v 7 کویٔی شِکاری پرندہ وہ خُفیہ راہ نہیں جانتا، \q2 نہ کسی باز کی آنکھ نے اُسے دیکھاہے۔ \q1 \v 8 درندے اُس پر قدم نہیں مارتے، \q2 نہ کویٔی خُونخوار شیر اُدھر سے گزرتا ہے۔ \q1 \v 9 اِنسان کا ہاتھ چقماق کی چٹّان کو توڑ ڈالتا ہے، \q2 اَور پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹ دیتاہے۔ \q1 \v 10 وہ چٹّانوں میں سے سُرنگ کھودتا ہے؛ \q2 اُن کی آنکھیں اُن کے تمام خزانوں کو دیکھ لیتی ہیں۔ \q1 \v 11 وہ دریاؤں کے منبعوں کو کھوج نکالتے ہیں \q2 اَور خُفیہ اَشیا رَوشنی میں لاتے ہیں۔ \b \q1 \v 12 ”لیکن حِکمت کہاں مِل سکتی ہے؟ \q2 اَور سمجھ کہاں بستی ہے؟ \q1 \v 13 اِنسان اُن کی قدر و قیمت کا ادراک نہیں کر سَکتا: \q2 وہ زندوں کی سرزمین میں نہیں پائی جاتی۔ \q1 \v 14 گہراؤ کہتاہے، ”وہ مُجھ میں نہیں“؛ \q2 اَور سمُندر کہتاہے، ”وہ میرے پاس نہیں ہے“؛ \q1 \v 15 اُسے خالص سونے سے خریدا نہیں جا سَکتا، \q2 نہ ہی اُس کی قیمت چاندی سے اَدا کی جا سکتی ہے۔ \q1 \v 16 اوفیرؔ کے سونے سے اُس کی قیمت اَدا نہیں کی جا سکتی، \q2 نہ ہی قیمتی سنگِ سُلیمانی اَور نیلم سے۔ \q1 \v 17 نہ سونا نہ بِلّوری شیشہ سے اُس کا مُقابلہ کیا جا سَکتا ہے، \q2 نہ ہی اُسے جواہرات کے عوض حاصل کیا جا سَکتا ہے۔\f + \fr 28‏:17 \fr*\ft \+xt امثا 8‏:10‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 18 مرجان اَور بِلّور ناقابل ذِکر ہیں؛ \q2 حِکمت کی قیمت سنگِ یَشب سے کہیں زِیادہ ہے۔ \q1 \v 19 کُوشؔ کا پکھراج اُس کی برابری نہیں کر سَکتا؛ \q2 نہ ہی خالص سونے سے اُس کا مول ہو سَکتا ہے۔\f + \fr 28‏:19 \fr*\ft \+xt امثا 8‏:19‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 20 پھر، حِکمت کہاں سے آتی ہے؟ \q2 اَور سمجھ کہاں بستی ہے؟ \q1 \v 21 وہ ہر جاندار کی نگاہ سے پوشیدہ ہے، \q2 ہَوا کے پرندوں سے بھی چھُپائی گئی ہے۔ \q1 \v 22 تباہی اَور موت یہ کہتے ہیں، \q2 ”اُس کی محض افواہ ہی ہمارے کانوں تک پہُنچی ہے۔“\f + \fr 28‏:22 \fr*\ft \+xt مُکا 9‏:11‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 23 خُدا اُس تک جانے والی راہ جانتے ہیں \q2 اَور صِرف وُہی اُس کے مقام سے واقف ہیں، \q1 \v 24 کیونکہ وہ زمین کی اِنتہا تک نظر کرتے ہیں \q2 اَور آسمان کے نیچے کی ہر چیز کو بھی دیکھتے ہیں۔\f + \fr 28‏:24 \fr*\ft \+xt زبُور 11‏:4‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 25 جَب اُنہُوں نے ہَوا کا دباؤ مُقرّر کیا \q2 اَور پانی کو پیمانہ سے ناپا، \q1 \v 26 جَب اُنہُوں نے مینہ کے لیٔے حُکم جاری کیا \q2 اَور برق و رَعد کی راہ مُقرّر کی، \q1 \v 27 تَب اُنہُوں نے حِکمت پر نظر کی اَور اُس کا جائزہ لیا؛ \q2 اُسے قائِم کیا اَور اُسے پرکھا۔ \q1 \v 28 اَور خُدا نے اِنسان سے فرمایا، \q2 ”دیکھو، یَاہوِہ کا خوف ہی حِکمت ہے، \q2 اَور بدی سے دُور رہنا دانشمندی ہے۔“\f + \fr 28‏:28 \fr*\ft \+xt اِست 4‏:6‏\+xt*\ft*\f* \c 29 \s1 ایُّوب کا آخِری دفاع \p \v 1 ایُّوب نے اَپنی تمثیل جاری رکھی: \q1 \v 2 ”کاش میرے وہ گزرے مہینے پھر سے لَوٹ آئیں، \q2 خصوصاً وہ دِن جَب خُدا میرے مُحافظ تھے، \q1 \v 3 جَب خُدا کا چراغ میرے سَر پرروشن تھا \q2 اَور اُن ہی کا نُور تاریکی میں میری رہنمائی کرتا تھا! \q1 \v 4 آہ میں اُن دِنوں کے لئے ترستا ہُوں جَب میرا عالمِ شباب تھا، \q2 جَب میرا خیمہ خُدا کی رِفاقت کے سایہ میں تھا، \q1 \v 5 جَب قادرمُطلق ہُنوز میرے ساتھ تھے \q2 اَور میرے بچّے مُجھے گھیرے رہتے تھے، \q1 \v 6 جَب میرے پاؤں مکھّن سے دھوئے جاتے تھے \q2 اَور چٹّانیں میرے لیٔے زَیتُون کے تیل کی دریا بہاتی تھیں۔ \b \q1 \v 7 ”جَب مَیں شہر کے پھاٹک\f + \fr 29‏:7 \fr*\fq شہر کے پھاٹک \fq*\ft مُراد شہر کی دیوار کے اَندر، شہر کے دروازوں کے قریب کھُلا علاقہ ہے، جہاں شہر کی انتظامیہ کے اِجلاس منعقّد ہوتے تھے (\+xt اِست 21‏:19‏\+xt*) قانُونی لین دین (\+xt رُوتؔ 4‏:1‏،11‏\+xt*) یا بازار \+xt 2 سلا 7‏:1؛ 18‏\+xt*\ft*\f* پر جاتا تھا \q2 اَور چَوک میں اَپنی نشست سنبھالتا تھا، \q1 \v 8 تو جَوان مُجھے دیکھ کر پرے ہٹ جاتے تھے \q2 اَور عمر رسیدہ لوگ اُٹھ کر کھڑے ہو جاتے تھے؛ \q1 \v 9 اُمرا خاموش ہو جاتے تھے \q2 اَور اَپنے ہاتھ مُنہ پر رکھ لیتے تھے؛ \q1 \v 10 اُمرا چُپ سادھ لیتے تھے، \q2 اَور اُن کی زبان تالُو سے چپک جاتی تھی۔ \q1 \v 11 جو میری بات سُنتا تھا ’مُجھے داد دیتا تھا،‘ \q2 اَورجو دیکھتا تھا میری تعریف کرتا تھا، \q1 \v 12 کیونکہ جَب کویٔی غریب فریاد کرتا تو میں اُس کی دادرسی کرتا تھا، \q2 اَور یتیم کی بھی، جِس کا کویٔی مددگار نہ ہوتا تھا۔ \q1 \v 13 دَم توڑتا ہُوا آدمی مُجھے دعا دیتا تھا؛ \q2 میں بِیوہ کے دِل کو شادمان کرتا تھا۔ \q1 \v 14 مَیں نے راستی کا لباس پہن رکھا تھا؛ \q2 اِنصاف میرا جُبّہ اَور عمامہ تھا۔ \q1 \v 15 میں اَندھوں کے لیٔے آنکھیں تھا \q2 اَور لنگڑوں کے لیٔے پاؤں۔ \q1 \v 16 میں مُحتاجوں کے لیٔے باپ کی طرح تھا؛ \q2 اَور پردیسیوں کے مسائل حل کرتا تھا۔ \q1 \v 17 میں بدکاروں کے جبڑے توڑ ڈالتا تھا \q2 اَور شِکار کو اُن کے دانتوں میں سے کھینچ نکالتا تھا۔ \b \q1 \v 18 ”میرا خیال تھا کہ میں اَپنے ہی گھر میں مروں گا، \q2 اَور میرے دِن ریت کے ذرّوں کی طرح لاتعداد ہوں گے۔ \q1 \v 19 میری جڑیں پانی تک پھیل جایٔیں گی، \q2 اَور رات بھر میری شاخیں اوس سے تر رہیں گی۔ \q1 \v 20 میری عظمت مُجھ میں تازہ رہے گی، \q2 میرے ہاتھ میں ہمیشہ نئی کمان رہے گی۔ \b \q1 \v 21 ”لوگ مُجھے سُننے کے متمنّی رہتے تھے، \q2 اَور میری مشورت کا اِنتظار کرتے تھے۔ \q1 \v 22 میرے بولنے کے بعد وہ پھر نہ بولتے تھے؛ \q2 میری باتیں اُن کے کانوں پر بار نہ ہوتی تھیں۔ \q1 \v 23 وہ میرا اَیسا اِنتظار کرتے تھے، جَیسے بارش کا، \q2 اَور میرے الفاظ اَیسے پی لیتے تھے جَیسے وہ بہار کی بارش کے قطرے ہیں۔ \q1 \v 24 جَب مَیں اُن پر مُسکراتا تھا تو وہ مُشکل سے یقین کرتے تھے؛ \q2 میرے چہرے کی بشاشت ہی اُن کے لیٔے بیش قیمتی شَے تھی۔ \q1 \v 25 میں اُن کے لیٔے راہ چُنتا اَور اُن کے پیشوا کی حیثیت سے بیٹھتا تھا؛ \q2 میں اَیسے رہتا تھا جَیسے بادشاہ اَپنی فَوج میں؛ \q2 اَور مَیں غمزدہ کو تسلّی دیتا تھا۔ \b \c 30 \q1 \v 1 ”لیکن اَب وہ لوگ میرا مذاق اُڑاتے ہیں، \q2 جو عمر میں مُجھ سے چُھوٹے ہیں، \q1 اَور جِن کے آباؤاَجداد کو میں \q2 اَپنے گلّہ کے کُتّوں کے ساتھ بھی رکھنا پسند نہ کرتا۔ \q1 \v 2 اُن کے ہاتھوں کی قُوّت میرے کس کام کی تھی، \q2 جَب کہ اُن کی قُوّت جاتی رہی تھی؟ \q1 \v 3 افلاس اَور بھُوک سے بدحال ہوکر، \q2 وہ گرم اَور خشک زمین پر \q2 ویران، بنجر اَور تاریک مقاموں میں مارے مارے پھرتے تھے۔ \q1 \v 4 وہ گھنی جھاڑیوں میں سے نمکین ترکاری جمع کرتے تھے، \q2 اَور جھاؤ کی جڑیں اُن کی غِذا تھیں۔ \q1 \v 5 وہ اَپنے مُعاشرے سے باہر نکال دئیے گئے، \q2 لوگ اُن پر اَیسے چِلاّتے تھے جَیسا کہ وہ چور ہُوں۔ \q1 \v 6 اُنہیں سُوکھے دریاؤں کے راستوں میں، \q2 چٹّانوں کے درمیان اَور زمین کے بھٹّوں میں رہنے پر مجبُور کیا جاتا تھا۔ \q1 \v 7 وہ جھاڑیوں کے درمیان رینکتے \q2 اَور گھاس پھُوس میں اِدھر اُدھر پڑے رہتے تھے۔ \q1 \v 8 احمقوں اَور کمینوں کی طرح، \q2 وہ زمین سے بے دخل کر دئیے گئے۔ \b \q1 \v 9 ”اَور اَب اُن کے بیٹے مُجھ پر آوازے کستے ہیں؛ \q2 میں اُن کے لیٔے ضرب المثل بَن گیا ہُوں۔ \q1 \v 10 اُنہیں مُجھ سے گھِن آتی ہے اَور وہ مُجھ سے دُور کھڑے رہتے ہیں؛ \q2 اَور میرے مُنہ پر تھُوکنے سے نہیں ہچکچاتے۔ \q1 \v 11 اَب جَب کہ خُدا نے میری کمان ڈھیلی کر دی اَور مُجھے لاچار بنا دیا ہے، \q2 اِس لیٔے وہ میرے سامنے بے لگام ہو گئے ہیں۔ \q1 \v 12 میری داہنی طرف سے ایک گِروہ دھاوا بولتا ہے؛ \q2 وہ میرے پاؤں کے لیٔے پھندا ڈالتے ہیں، \q2 وہ میرا محاصرہ کر لینا چاہتے ہیں۔ \q1 \v 13 وہ میرے راستے کو بگاڑتے ہیں؛ \q2 اَور مُجھے تباہی اَور بربادی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، \q2 گویا میرا کویٔی مددگار نہیں۔ \q1 \v 14 وہ اَیسے بڑھتے ہیں جَیسے کسی بڑے شگاف میں سے باہر نکلے ہیں؛ \q2 اَور کھنڈروں میں لُڑکتے ہُوئے آئے ہیں۔ \q1 \v 15 مُجھ پر دہشت طاری ہے؛ \q2 میری عظمت جا چُکی ہے جَیسے ہَوا اُسے اُڑا لے گئی ہو، \q2 میری سلامتی بادل کی طرح غائب ہو چُکی ہے۔ \b \q1 \v 16 ”اَور اَب میری جان نکلنے کو ہے؛ \q2 دُکھ کے دِنوں نے مُجھے جکڑ لیا ہے۔ \q1 \v 17 رات میری ہڈّیاں چھید ڈالتی ہے؛ \q2 درد جو مُجھے کھائے جا رہے ہیں، کبھی دَم نہیں لیتے۔ \q1 \v 18 اَپنی عظیم قُدرت میں خُدا میرے لیٔے پوشاک بَن جاتے ہیں \q2 اَور میرا پیراہن مُجھے گریبان کی طرح لپیٹ لیتا ہے۔ \q1 \v 19 مُجھے کیچڑ میں پھینک دیا گیا ہے، \q2 اَور مَیں خاک اَور راکھ بَن کر رہ گیا ہُوں۔ \b \q1 \v 20 ”مَیں آپ سے فریاد کرتا ہُوں اَے خُدا، لیکن آپ جَواب نہیں دیتے؛ \q2 میں کھڑا ہوتا ہُوں لیکن آپ پروا بھی نہیں کرتے۔ \q1 \v 21 آپ مُجھ سے سنگدلی سے پیش آتے ہیں؛ \q2 اَپنے بازو کی قُوّت سے آپ مُجھ پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ \q1 \v 22 آپ مُجھے اُوپر اُٹھاکر ہَوا پر سوار کر دیتے ہیں؛ \q2 اَور طُوفان میں اُچھالتے ہیں۔ \q1 \v 23 میں جانتا ہُوں کہ آپ مُجھے موت تک پہُنچا دیں گے، \q2 اُس جگہ تک جو سَب جانداروں کے لیٔے مُقرّر ہے۔ \b \q1 \v 24 ”جَب کویٔی پست ہمّت اِنسان دُکھ کی حالت میں مدد کے لیٔے پُکارتا ہے، \q2 تو کویٔی بھی اُس کی طرف مدد کا ہاتھ نہیں بڑھاتا۔ \q1 \v 25 کیا میں دردمند کے لیٔے نہیں رُویا؟ \q2 کیا میری جان غریب کے لیٔے آزردہ نہیں ہُوئی؟ \q1 \v 26 پھر بھی جَب مَیں نے بھلائی کی تمنّا کی بُرائی آئی؛ \q2 جَب مَیں نے رَوشنی کی توقع رکھی تو تاریکی چلی آئی۔ \q1 \v 27 میرے اَندر اُٹھا ہُوا طُوفان تھما ہی نہیں؛ \q2 مُصیبت کے دِن میرے سامنے ہیں۔ \q1 \v 28 میں کالا پڑتا جا رہا ہُوں، لیکن دھوپ سے نہیں؛ \q2 میں مجمع میں کھڑا ہوکر مدد کے لیٔے دہائی دیتا ہُوں۔ \q1 \v 29 میں گیدڑوں کا بھایٔی بَن گیا ہُوں، \q2 اَور شتر مرغوں کا ساتھی۔ \q1 \v 30 میری جلد کالی پڑ گئی ہے اَور اُتری جا رہی ہے؛ \q2 میرا جِسم بُخار سے جَل رہاہے۔ \q1 \v 31 میری بربط سے ماتم کی دھُن، \q2 اَور میری بانسری سے آہ و زاری کی آواز سُنایٔی دیتی ہے۔ \b \c 31 \q1 \v 1 ”مَیں نے اَپنی آنکھوں سے عہد کیا \q2 کہ میں کسی جَوان لڑکی کو بُری نگاہ سے نہ دیکھوں گا۔ \q1 \v 2 بھلا خُدا کی طرف سے ہمیں کیا ورثہ نصیب ہوتاہے، \q2 اَور عالی مقام میں قادرمُطلق کی طرف سے ہماری مِیراث کیا ہے؟ \q1 \v 3 کیا بدکار کے لیٔے بربادی، \q2 اَور بدکاروں کے لیٔے تباہی نہیں؟ \q1 \v 4 کیا خُدا میری راہوں کو نہیں دیکھتا \q2 اَور میرا ہر قدم شُمار نہیں کرتا؟ \b \q1 \v 5 ”اگر مَیں بطالت کی راہ پر چلا ہُوں، \q2 یا میرا پاؤں دغا کی طرف عجلت سے بڑھا ہو، \q1 \v 6 تو خُدا مُجھے صحیح ترازو میں تو لیں۔ \q2 تاکہ وہ جان لیں کہ میں بےگُناہ ہُوں۔ \q1 \v 7 اگر میرے قدم راہ سے بھٹک گیٔے ہُوں، \q2 اگر میرے دِل نے میری آنکھوں کی پیروی کی ہو، \q2 یا اگر میرے ہاتھ آلُودہ ہُوں، \q1 \v 8 تَب جو مَیں نے بویا اُسے دُوسرے کھایٔیں، \q2 اَور میری فصلیں اُکھاڑ دی جایٔیں۔ \b \q1 \v 9 ”اگر میرا دِل کسی عورت پر فریفتہ ہُوا ہو، \q2 یا میں اَپنے پڑوسی کے دروازہ پر گھات میں بیٹھا ہُوں، \q1 \v 10 تو میری بیوی دُوسرے شخص کا اناج پیسے، \q2 اَور غَیر مَرد اُس کے ساتھ سوئیں۔ \q1 \v 11 کیونکہ یہ بڑی شرمناک بات ہوتی، \q2 ایک اَیسا گُناہ ہوتا جسے حِساب میں لایا جاتا۔ \q1 \v 12 اَیسی آگ جو جَلا کر بھسم کردیتی؛ \q2 اُس نے میری تیّار فصل کو جڑ سے اُکھاڑ دیا ہوتا۔ \b \q1 \v 13 ”اگر مَیں نے اَپنے خادِم یا خادِمہ سے نااِنصافی کی ہو \q2 جَب اُنہیں مُجھ سے کویٔی شکایت تھی، \q1 \v 14 تو خُدا کے سامنے میں کیا کروں گا؟ \q2 جَب بازپُرس ہوگی تو میں کیا جَواب دُوں گا؟ \q1 \v 15 کیا اُن ہی خُدا نے اُنہیں نہیں بنایا جنہوں نے مُجھے رحم میں بنایا؟ \q2 کیا اُن ہی نے ہمیں اَپنی اَپنی ماؤں کے اَندر تشکیل نہیں کیا؟ \b \q1 \v 16 ”اگر مَیں نے مُحتاجوں کے مطالبے ٹھکرائے ہُوں \q2 یا کسی بِیوہ کی آنکھوں کو ترسایا ہو، \q1 \v 17 اگر مَیں فقط اَپنا ہی پیٹ بھرتا رہا، \q2 اَور کبھی کسی یتیم کو روٹی تک نہ دی، \q1 \v 18 لیکن مَیں اَپنی جَوانی سے ہی اُسے باپ کی طرح پالتا پوستا رہا ہُوں، \q2 اَور اَپنی پیدائش سے ہی بِیوہ کا رہنما رہا ہُوں۔ \q1 \v 19 اگر مَیں نے کسی کو کپڑے نہ ہونے کی وجہ سے مَرتے دیکھا، \q2 یا کسی مُحتاج کو بغیر لباس دیکھا، \q1 \v 20 اَور اَپنی بھیڑوں کی اُون سے اُسے گرمی پہُنچانے کے لیٔے \q2 اُس کے دِل نے مُجھے دعا نہ دی ہو، \q1 \v 21 اگر مَیں نے کسی یتیم کے خِلاف اَپنا ہاتھ اُٹھایا ہو، \q2 شہر کے دروازے\f + \fr 31‏:21 \fr*\fq شہر کے دروازے \fq*\ft عدالت\ft*\f* میں اَپنے رسوخ کے پیشِ نظر، \q1 \v 22 تو میرا بازو میرے شانے سے الگ ہو جائے، \q2 اَور جوڑ سے ٹوٹ جائے۔ \q1 \v 23 کیونکہ مُجھے خُدا کی طرف سے تباہی کا خوف تھا، \q2 اَور اُس کی شوکت کے رُعب کی وجہ سے میں اَیسی حرکت نہ کر سَکا۔ \b \q1 \v 24 ”اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کیا ہو \q2 اَور تپائے ہُوئے سونے سے کہا ہو کہ ’تُجھ میں میری سلامتی ہے،‘ \q1 \v 25 اگر مَیں اَپنی دولت کی فراوانی پر نازاں ہُوا ہُوں، \q2 دولت جسے میرے ہاتھوں نے کمایا تھا، \q1 \v 26 اگر مَیں نے سُورج کی رَوشنی پر \q2 یا چاند پرجو خُوب شوکت سے گردش کرتا ہے نظر ڈالی ہو، \q1 \v 27 یہاں تک کہ میرا دِل اَندر ہی اَندر اُن پر فریفتہ ہو گیا ہوتا، \q2 اَور میرے ہاتھوں نے اُنہیں بوسہ دیا ہوتا، \q1 \v 28 یہ بھی وہ گُناہ ہوتے جنہیں حِساب میں لایا جاتا، \q2 کیونکہ اِن سے میری خُدا سے بےوفائی کا اِظہار ہوتا۔ \b \q1 \v 29 ”اگر مَیں اَپنے دُشمن کی بدنصیبی پر خُوش ہُوا \q2 یا اُس پر نازل شُدہ آفت سے شادمان ہُوا، \q1 \v 30 مَیں نے اَپنے مُنہ کو اُس گُناہ سے باز رکھا \q2 کہ اُس کی زندگی پر لعنت بھیجتا۔ \q1 \v 31 اگر میرے خاندان کے لوگوں نے کبھی نہ کہا ہو، \q2 کہ اَیسا کون ہے جو ’ایُّوب کے دسترخوان سے سیر نہ ہُوا؟‘ \q1 \v 32 لیکن کسی پردیسی کو گلی میں رات کاٹنے کی ضروُرت نہ پڑی، \q2 کیونکہ میرا دروازہ مُسافر کے لیٔے ہمیشہ کھُلا رہا۔ \q1 \v 33 اَپنی تقصیر اَپنے سینہ میں چھُپا کر، \q2 اگر مَیں نے اَور بنی آدمؔ کی طرح اَپنے گُناہ پر پردہ ڈالا ہو \q1 \v 34 کیا، مُجھے عوامُ الناس سے اِس قدر ڈر تھا؟ \q2 اَور کیا، برادری کی حقارت سے خوفزدہ تھا؟ \q2 کیا، مَیں خاموش ہو گیا اَور گھر سے باہر نہیں نِکلا؟ \b \q1 \v 35 (”کاش کہ کویٔی میری سُننے والا ہوتا! \q2 لو اَب مَیں اَپنے مَحضرنامہ پر دستخط کرتا ہُوں، قادرمُطلق مُجھے جَواب دیں؛ \q2 میرا مُدّعی بھی اَپنا دعویٰ تحریر کرکے پیش کرے۔ \q1 \v 36 یقیناً میں اُسے اَپنے کندھے پر لیٔے پھروں گا، \q2 میں اُسے تاج کی طرح سَر پر رکھ لُوں گا۔ \q1 \v 37 میں خُدا کو اَپنے ہر قدم کا حِساب دُوں گا؛ \q2 ایک حُکمراں کی طرح میں اُن کے پاس جاؤں گا۔) \b \q1 \v 38 ”اگر میری زمین میرے خِلاف دہائی دیتی ہے \q2 اَور اُس کی تمام کیاریاں آنسُوؤں سے تر ہیں، \q1 \v 39 اگر مَیں نے بغیر قیمت اَدا کئے اُس کی پیداوار کھائی ہے \q2 یا اُس کے مالکوں کی ہمّت پست کی ہے، \q1 \v 40 تو اُس میں گیہُوں کے بدلے اُونٹ کٹارے \q2 اَور جَو کی بجائے جنگلی گھاس اُگ جائے۔“ \p ایُّوب کی تقریریں ختم ہُوئیں۔ \c 32 \s1 اِلیہُوؔ \p \v 1 تَب یہ تینوں دوست ایُّوب کو جَواب دینے سے باز آئے کیونکہ ایُّوب اَپنے آپ کو راستباز سمجھتے تھے۔ \v 2 لیکن بوزی براکیلؔ کا بیٹا اِلیہُوؔ\f + \fr 32‏:2 \fr*\fq اِلیہُوؔ \fq*\ft ایک تماشائی تھا۔\ft*\f* جو رامؔ کے خاندان سے تھا بےحد خفا ہُوا کیونکہ ایُّوب نے خُدا کو نہیں بَلکہ اَپنے آپ کو راست ٹھہرایا تھا۔ \v 3 وہ تینوں دوستوں سے بھی خفا تھے کیونکہ اُنہُوں نے ایُّوب کے خیالات کی تردید کرنے کی بجائے اُلٹا اُن ہی کو مُجرم قرار دیا۔ \v 4 اِلیہُوؔ ایُّوب سے گُفتگو کرنے سے اِس لیٔے رُکا رہا کہ وہ تینوں اُن سے عمر میں بڑے تھے۔ \v 5 لیکن جَب اِلیہُوؔ نے دیکھا کہ اُن تینوں دوستوں کے پاس کہنے کو اَور کچھ نہیں رہا تو اُس کا غُصّہ بھڑک اُٹھا۔ \p \v 6 چنانچہ بوزی براکیلؔ کے بیٹے اِلیہُوؔ نے کہا: \q1 ”میں جواں سال ہُوں، \q2 اَور آپ لوگ ضعیف ہیں؛ \q1 اِسی لیٔے میں ڈرتا تھا، \q2 اَور اَپنی رائے ظاہر کرنے کی ہمّت نہ کر پایا۔ \q1 \v 7 مَیں نے سوچا، ’سالخوردہ ہی بولیں، \q2 عمر رسیدہ ہی حِکمت سکھائیں۔‘ \q1 \v 8 لیکن اِنسان میں رُوح ہے، \q2 یعنی قادرمُطلق کا دَم جو اُسے خِرد بخشتا ہے۔ \q1 \v 9 صِرف بُوڑھے ہی عقلمند نہیں ہوتے، \q2 نہ ہی صِرف عمر رسیدہ لوگ حقیقت کو سمجھتے ہیں۔ \b \q1 \v 10 ”اِس لیٔے میں کہتا ہُوں کہ ’میری سُنو؛ \q2 اَب مَیں بھی اَپنی رائے ظاہر کرتا ہُوں۔‘ \q1 \v 11 جَب تک تُم بولتے رہے میں رُکا رہا، \q2 جَب تُم الفاظ تلاش رہے تھے؛ \q1 مَیں تمہاری دلیلیں سُنتا رہا۔ \q2 \v 12 مَیں نے تمہاری باتوں پر خُوب غور کیا۔ \q1 لیکن تُم میں سے ایک نے بھی ایُّوب کو غلط ثابت نہیں کیا؛ \q2 تُم میں سے کسی نے بھی اُن کی دلیلوں کا جَواب نہیں دیا۔ \q1 \v 13 یہ نہ کہو، ’ہم بڑے دانشمند ہیں؛ \q2 خُدا ہی اُن کی تردید کر سکتے ہیں نہ کہ اِنسان۔‘ \q1 \v 14 لیکن ایُّوب نے مُجھے اَب تک اَپنی باتوں کا نِشانہ نہیں بنایا ہے، \q2 اَور نہ میں اُنہیں تمہاری دلیلوں کی مدد سے جَواب دُوں گا۔ \b \q1 \v 15 ”وہ ہمّت ہار گیٔے اَور اَب اُن کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہا، \q2 اَب تو اُن کے پاس جَواب دینے کو الفاظ بھی نہ رہے۔ \q1 \v 16 کیا میں رُکا رہُوں، اَب جَب کہ وہ خاموش ہو گئے ہیں؟ \q2 وہ جَواب نہیں دیتے، وہ بولتے نہیں۔ \q1 \v 17 اَب مَیں ہی بولُوں گا؛ \q2 اَب مَیں بھی اَپنی رائے دُوں گا۔ \q1 \v 18 کیونکہ میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے، \q2 جو رُوح میرے اَندر ہے مُجھے مجبُور کر رہی ہے؛ \q1 \v 19 میں انگوری شِیرے سے بھرا ہُوا ہُوں جو باہر نکلنے کے لیٔے بیتاب ہے، \q2 نئے انگوری شِیرے کی مَشکوں کی طرح جو پھٹنے کو ہُوں۔ \q1 \v 20 مُجھے بولنا ہی ہوگا تاکہ تسلّی پاؤں، \q2 مُجھے اَپنے لب کھول کر جَواب دینا ہوگا۔ \q1 \v 21 میں کسی کی طرفداری نہ کروں گا، \q2 نہ کسی اِنسان کی خُوشامد کروں گا؛ \q1 \v 22 کیونکہ اگر مَیں خُوشامد کرنے میں مہارت رکھتا، \q2 تو میرا خالق خُدا مُجھے جلد اُٹھا لیتا۔ \b \c 33 \q1 \v 1 ”پھر بھی، اَے ایُّوب میری باتوں پر غور فرمائیے؛ \q2 میری ہر بات پر غور فرمائیے۔ \q1 \v 2 میں اَب اَپنا مُنہ کھولنے ہی کو ہُوں؛ \q2 اَور میرے الفاظ میری زبان پر ہیں۔ \q1 \v 3 میری باتیں ایک راستباز دِل سے نکل رہی ہیں؛ \q2 جو میں جانتا ہُوں اُسے میرے لب خُلوص سے بَیان کرتے ہیں۔ \q1 \v 4 خُدا کی رُوح نے مُجھے بنایا ہے؛ \q2 قادرمُطلق کا دَم مُجھے زندگی بخشتا ہے۔ \q1 \v 5 اگر ممکن ہو تو مُجھے جَواب دیں؛ \q2 تیّار ہو اَور میرا مُقابلہ کریں۔ \q1 \v 6 میں خُدا کے سامنے بالکُل آپ کی طرح ہُوں؛ \q2 میں بھی مٹّی سے بنایا گیا ہُوں۔ \q1 \v 7 میرا رُعب تُمہیں ہِراساں نہ کرے، \q2 نہ میرا ہاتھ آپ پر بھاری ثابت ہو۔ \b \q1 \v 8 ”مَیں نے تُمہیں بہت کچھ بولتے سُنا ہے، \q2 ایک ایک لفظ سُنا ہے۔ \q1 \v 9 ’میں پاک ہُوں اَور بےگُناہ؛ \q2 میں صَاف ہُوں اَور خطا سے آزاد۔ \q1 \v 10 پھر بھی خُدا نے مُجھ میں خامی پائی؛ \q2 وہ مُجھے اَپنا دُشمن سمجھتے ہیں۔ \q1 \v 11 وہ میرے پاؤں زنجیروں میں کستے ہیں؛ \q2 اَور میری سَب راہوں پر نظر رکھتے ہیں۔‘ \b \q1 \v 12 ”لیکن مَیں تُمہیں کہتا ہُوں، اِس بات میں تُم حق پر نہیں ہو، \q2 کیونکہ خُدا اِنسان سے عظیم ہیں۔ \q1 \v 13 تُم کیوں خُدا سے شکایت کرتے ہو \q2 کہ وہ اِنسان کی کسی بات کا جَواب نہیں دیتے؟ \q1 \v 14 خُدا بولتے ضروُر ہیں، کبھی اِس طرح، کبھی اُس طرح، \q2 خواہ اِنسان کو اُس کا احساس نہ ہو۔ \q1 \v 15 خواب میں، رات کی رُویا میں، \q2 جَب لوگوں پر گہری نیند طاری ہوتی ہے، \q2 اَور وہ اَپنے بِستر پر سوتے ہیں۔ \q1 \v 16 یا تو وہ اُن کے کانوں میں کچھ کہتے ہیں \q2 اَور تنبیہ سے اُنہیں ڈراتے ہیں، \q1 \v 17 تاکہ اِنسان اَپنے بدی سے باز رہے \q2 اَور غُرور سے پرہیز کرے۔ \q1 \v 18 تاکہ اُس کی جان قبر سے بچے، \q2 اَور اُس کی زندگی تلوار کی مار سے۔ \b \q1 \v 19 ”یا اِنسان اَپنی ہڈّیوں کے مُستقِل کرب کے ساتھ \q2 درد کے بِستر پر تنبیہ پایٔے، \q1 \v 20 یہاں تک کہ اُس کا جی کھانے سے اُچاٹ ہو جائے \q2 اَور اُس کی جان مرغوب غِذا سے بھی نفرت کرنے لگے۔ \q1 \v 21 اُس کا گوشت اَیسا سُوکھ جاتا ہے کہ دِکھائی نہیں دیتا، \q2 اَور اُس کی ہڈّیاں جو پوشیدہ تھیں باہر نکل آتی ہیں۔ \q1 \v 22 اُس کی جان قبر کی گہرائی تک، \q2 اَور اُس کی زندگی مُردوں کے پاس جا پہُنچتی ہے۔ \q1 \v 23 پھر بھی خُدا کے ہزاروں فرشتوں میں سے ایک، \q2 جو اُس کا شفاعتی ہو \q2 کہ اِنسان کو یہ بتائے کہ اُس کے حق میں کیا دُرست ہے، \q1 \v 24 جو اُس پر مہربان ہو اَور کہے، \q2 ’اِسے قبر کی گہرائی میں جانے سے بچا؛ \q2 مُجھے اِس کا فدیہ مِل گیا ہے۔ \q1 \v 25 پھر اُس کا جِسم ایک بچّہ کے جِسم کی طرح تازہ ہو جائے گا؛ \q2 اَور اُس کی جَوانی بحال کر دی جائے گی۔‘ \q1 \v 26 وہ خُدا سے دعا کرتا ہے اَور وہ اُس پر مہربان ہوتے ہیں، \q2 وہ خُدا کا چہرہ دیکھتا ہے اَور خُوشی سے چِلّا اُٹھتا ہے؛ \q2 خُدا اُس شخص کی صحت کو پُورا بحال کرتے ہیں۔ \q1 \v 27 پھر وہ لوگوں کے پاس آکر کہتاہے، \q2 ’مَیں نے گُناہ کیا اَور حق کو بدل دیا، \q2 لیکن میرا وہ اَنجام نہ ہُوا جِس کا میں مُستحق تھا۔ \q1 \v 28 خُدا نے میری جان کو قبر میں جانے سے بچا لیا، \q2 اَور مَیں رَوشنی کا لُطف اُٹھانے کے لیٔے جیئوں گا۔‘ \b \q1 \v 29 ”خُدا اِنسان کے ساتھ یہ سَب \q2 دو دفعہ بَلکہ تین دفعہ کرتے ہیں۔ \q1 \v 30 خُدا اُس کی جان قبر سے واپس لاتے ہیں، \q2 تاکہ وہ زندگی کی رَوشنی سے رَوشن ہو۔ \b \q1 \v 31 ”اَے ایُّوب، غور سے میری بات سُنو؛ \q2 خاموش رہو اَور مُجھے بولنے دو۔ \q1 \v 32 اگر تُمہیں کچھ کہنا ہے تو مُجھے جَواب دو؛ \q2 بولئے، کیونکہ مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم سچّے ثابت ہو۔ \q1 \v 33 لیکن اگر نہیں تو میری سُنو؛ \q2 خاموش رہو اَور مَیں تُمہیں دانائی سِکھاؤں گا۔“ \c 34 \p \v 1 تَب اِلیہُوؔ نے اَپنی بات جاری رکھی: \q1 \v 2 ”اَے عقلمند لوگوں، میری باتیں سُنو؛ \q2 اَے اہلِ علم، میری طرف کان لگاؤ۔ \q1 \v 3 کیونکہ کان باتوں کو پرکھتا ہے \q2 جِس طرح زبان کھانے کو چکھتی ہے۔ \q1 \v 4 آؤ ہم خُود دیکھیں کہ سچ کیا ہے؛ \q2 آؤ ہم مِل کر سیکھیں کہ بھلائی کس میں ہے۔ \b \q1 \v 5 ”ایُّوب دعویٰ کرتے ہیں، ’میں بے قُصُور ہُوں،‘ \q2 لیکن خُدا نے میری حق تلفی کی ہے۔ \q1 \v 6 اگرچہ میں حق پر ہُوں، \q2 تو بھی میں جھُوٹا ٹھہرایا جاتا ہُوں؛ \q1 حالانکہ میں بے قُصُور ہُوں، \q2 اُس نے مُجھے بُری طرح زخمی کر دیا ہے۔ \q1 \v 7 ایُّوب کی طرح اَور کون ہوگا، \q2 جو ذِلّت کو پانی کی طرح پی جائے؟ \q1 \v 8 وہ بدکرداروں کی صحبت میں رہتے ہیں؛ \q2 اَور بدکاروں سے راہ و رسم رکھتے ہیں۔ \q1 \v 9 کیونکہ ایُّوب فرماتے ہیں، ’اِنسان کو کویٔی فائدہ نہیں \q2 جَب وہ خُدا کو خُوش کرنے کی کوشش کرے۔‘ \b \q1 \v 10 ”اِس لیٔے اَے اہلِ خِرد، میری سُنو، \q2 یہ خُدا کے شایانِ شان نہیں کہ وہ بدی کریں، \q2 یا قادرمُطلق کویٔی غلط کام کریں۔ \q1 \v 11 وہ اِنسان کو اُس کے اعمال کے مُطابق بدلہ دیتے ہیں؛ \q2 اَور اُس کے ساتھ وُہی کریں گے جِس کا وہ مُستحق ہوگا۔ \q1 \v 12 یہ ممکن ہی نہیں کہ خُدا بدی کریں، \q2 یا قادرمُطلق اِنصاف سے کام نہ لیں۔ \q1 \v 13 کس نے اُنہیں زمین پر مامُور کیا؟ \q2 کس نے اُنہیں ساری دُنیا پر اِختیار بخشا؟ \q1 \v 14 اگر وہ چاہتے \q2 تو وہ اَپنی رُوح اَور اَپنا دَم واپس لے لیتے، \q1 \v 15 اَور تمام بنی نَوع اِنسان بیک وقت فنا ہو جاتے \q2 اَور اِنسان خاک میں مِل جاتے۔ \b \q1 \v 16 ”اگر آپ میں سمجھ ہے تو سُنیں؛ \q2 اَور میری باتوں پر کان لگائیں۔ \q1 \v 17 کیا وہ جسے اِنصاف سے نفرت ہو، حُکومت کر سَکتا ہے؟ \q2 کیا تُم خُدا کو جو عادل اَور قادر ہیں، مُلزم ٹھہراؤگے؟ \q1 \v 18 کیا وُہی نہیں جو بادشاہوں سے فرماتے ہیں کہ تُم نکمّے ہو، \q2 اَور اشراف سے کہ تُم بدکارہو، \q1 \v 19 جو اُمراؤں کی طرفداری نہیں کرتا \q2 اَور دولتمندوں کو غریبوں پر ترجیح نہیں دیتا، \q2 کیونکہ وہ سَب خُدا کے ہاتھ کی کاریگری ہیں؟\f + \fr 34‏:19 \fr*\ft \+xt امثا 22‏:2؛ رُوم 2‏:11؛ یعقو 2‏:1‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 20 وہ رات ہی رات میں کسی لمحہ مَر جاتے ہیں؛ \q2 لوگ لرزنے لگتے ہیں اَور چل بستے ہیں؛ \q2 سُورما ہاتھ لگائے بغیر اُٹھا لیٔے جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 21 ”خُدا کی آنکھیں اِنسان کی راہوں پر لگی رہتی ہیں؛ \q2 وہ اُن کی ہر روِش دیکھتے ہیں۔ \q1 \v 22 کویٔی اَیسی تاریک جگہ نہیں، نہ گہرا سایہ، \q2 جہاں بدکار چھُپ سکیں۔ \q1 \v 23 خُدا کو کویٔی ضروُرت نہیں کہ وہ اِنسان کو اَپنی عدالت میں بُلائیں، \q2 اَور اُس سے جرح کریں۔ \q1 \v 24 وہ زور آوروں کو بُلا تفتیش پاش پاش کر دیتے ہیں \q2 اَور اُن کی جگہ دُوسروں کو مامُور کرتے ہیں۔ \q1 \v 25 کیونکہ وہ اُن کے اعمال کا حِساب رکھتے ہیں، \q2 اَور رات کے وقت اُن کا تختہ اُلٹ دیتے ہیں، اَور وہ کُچل دئیے جاتے ہیں۔ \q1 \v 26 وہ اُنہیں اُن کی بدکاری کی سزا دیتے ہیں \q2 اَیسی جگہ جہاں ہر کویٔی اُنہیں دیکھ سکے، \q1 \v 27 کیونکہ اُنہُوں نے خُدا کی پیروی سے مُنہ موڑا \q2 اَور خُدا کی کسی راہ کا لحاظ نہ کیا۔ \q1 \v 28 اُن کی وجہ سے غریبوں کی پُکار خُدا تک پہُنچی، \q2 اَور اُنہُوں نے مُصیبت زدوں کی فریاد سُنی۔ \q1 \v 29 لیکن اگر آدمی خاموش رہے تو اُسے کون مُلزم ٹھہرائے گا؟ \q2 اگر وہ اَپنا مُنہ چھُپا لے تو کون اُسے دیکھ سکےگا؟ \q1 پھر بھی وہ ہر فرد اَور ہر قوم کے ساتھ یکساں سلُوک کرتے ہیں، \q2 \v 30 تاکہ خُدا کا مُنکر حُکومت نہ کر سکے، \q2 اَور لوگوں کو پھندے میں پھنسانے سے باز رہے۔ \b \q1 \v 31 ”ممکن ہے کہ کویٔی شخص خُدا سے کہے، \q2 ’میں گُنہگار ہُوں لیکن اَب اَیسا نہ کروں گا، \q1 \v 32 جو مُجھے دِکھائی نہیں دیتا وہ مُجھے سکھائیں؛ \q2 اگر مَیں نے بُرائی کی ہے تو دوبارہ اَیسا نہ کروں گا۔‘ \q1 \v 33 کیا خُدا تمہاری مرضی کے مُطابق سزا دیں گے، \q2 جَب کہ تُم تَوبہ کرنے سے اِنکار کرتے ہو؟ \q1 فیصلہ تُمہیں کرناہے نہ کہ مُجھے؛ \q2 اِس لیٔے جو کچھ تُم جانتے ہو مُجھے بتاؤ۔ \b \q1 \v 34 ”اہلِ خِرد اعلان کرتے ہیں، \q2 عقلمند لوگ جو میری بات سُنتے ہیں، مُجھ سے کہتے ہیں: \q1 \v 35 ’ایُّوب نادانی سے بولتا ہے؛ \q2 اُن کی باتیں حِکمت سے خالی ہیں۔‘ \q1 \v 36 کاش کہ ایُّوب سے \q2 ایک بدکار کی طرح جَواب دینے کے لیٔے پُوری طرح تفتیش کی جاتی! \q1 \v 37 گُناہ کے ساتھ ساتھ وہ سرکشی بھی کرتے ہیں؛ \q2 اَور ہمارے درمیان حقارت آمیزی سے تالیاں بجاتے ہیں \q2 اَور خُدا کے خِلاف بہت سِی باتیں بناتے ہیں۔“ \c 35 \p \v 1 پھر اِلیہُوؔ نے مزید کہا: \q1 \v 2 ”کیا تیرا یہ کہنا صحیح ہے؟ \q2 ’میں خُدا سے زِیادہ صادق ہُوں؟‘ \q1 \v 3 پھر بھی تُم اُس سے پُوچھتے ہو، ’مُجھے اُس سے کیا فائدہ، \q2 اگر مَیں گُناہ نہ کروں تو میرا کیا بھلا ہوتاہے؟‘ \b \q1 \v 4 ”مَیں تُمہیں جَواب دینا چاہوں گا، \q2 اَور تیرے ساتھ تیرے دوستوں کو بھی۔ \q1 \v 5 افلاک کی طرف نظر اُٹھا اَور دیکھ؛ \q2 بادلوں کی طرف نگاہ کرجو تُجھ سے اِس قدر اُونچائی پر ہیں۔ \q1 \v 6 اگر تُو گُناہ کرتا ہے تو اُس سے خُدا کا کیا بگاڑتا ہے؟ \q2 اگر تیرے گُناہ بڑھ جایٔیں تو اُسے کیا ہوگا؟ \q1 \v 7 اگر تُو راستباز ہے تو اُسے کیا دیتاہے، \q2 یا وہ تیرے ہاتھوں کیا پاتاہے؟ \q1 \v 8 تیری بدکاری صِرف تُجھ جَیسے اِنسان ہی پر اثر اَنداز ہوتی ہے، \q2 اَور تیری راستبازی صِرف آدمؔ زاد پر۔ \b \q1 \v 9 ”ظُلم کے بوجھ سے دَب کر لوگ چِلّا اُٹھتے ہیں؛ \q2 زورآور کے بازو سے مخلصی پانے کے لیٔے وہ دہائی دیتے ہیں۔ \q1 \v 10 لیکن کویٔی یہ نہیں کہتا کہ ’میرا بنانے والا خُدا کہاں ہے، \q2 جو رات کے وقت نغمے عنایت کرتا ہے، \q1 \v 11 جو ہمیں زمین کے جانوروں سے زِیادہ سِکھاتا ہے، \q2 اَور ہَوا کے پرندوں سے زِیادہ عقلمند بناتا ہے۔‘ \q1 \v 12 لوگ مدد کی دہائی دیتے ہیں \q2 اَور خُدا بدکاروں کے غُرور کی وجہ سے جَواب نہیں دیتا۔ \q1 \v 13 تُو یقین کر کہ خُدا اُن کی جھُوٹی فریاد نہیں سُنتا؛ \q2 اَور قادرمُطلق اُس کی طرف غور نہیں کرتا۔ \q1 \v 14 جَب تُو کہتاہے کہ تُو اُسے نہیں دیکھتا \q2 تو پھر تُجھے کیسے مَعلُوم ہوگا؟ \q1 تیرا مُعاملہ اُس کے سامنے ہے \q2 اَور تُمہیں اُس کا اِنتظار کرنا لازمی ہے، \q1 \v 15 مزید یہ کہ، اگر اُس نے غُصّہ میں آکر سزا نہیں دی، \q2 تو یہ مطلب نہیں کہ وہ بدکاری کو نظر میں لاتا ہی نہیں۔ \q1 \v 16 پس ایُّوب ایک بے معنی بحث کے لیٔے مُنہ کھولتے ہیں؛ \q2 اَور بغیر جانے بوجھے بولتے جاتے ہیں۔“ \c 36 \p \v 1 اِلیہُوؔ نے اَپنا بَیان جاری رکھا: \q1 \v 2 ”ذرا صبر کریں، مُجھے بولنے دیں، \q2 کیونکہ خُدا کے حق میں مُجھے کچھ اَور بھی کہنا ہے۔ \q1 \v 3 مَیں نے دُور دُور سے علم حاصل کیا ہے؛ \q2 میں اَپنے خالق کو عادل تسلیم کرتا ہُوں۔ \q1 \v 4 یقین رکھو کہ میری باتیں جھُوٹی نہیں ہیں؛ \q2 ایک کامل علم شخص، تمہارے ساتھ ہے۔ \b \q1 \v 5 ”خُدا قادر ہیں لیکن وہ لوگوں کو حقیر نہیں جانتے؛ \q2 وہ قوی ہیں اَور اَپنے اِرادہ میں مصمّم۔ \q1 \v 6 وہ بدکار کو زندہ نہیں چھوڑتے \q2 لیکن مُصیبت کے ماروں کو اُن کا حق بخشتے ہیں۔ \q1 \v 7 وہ راستبازوں کی طرف سے اَپنی نگاہ نہیں ہٹاتے؛ \q2 اَور اُنہیں بادشاہوں کے ساتھ تخت نشین کرتے ہیں، \q2 اَور ہمیشہ کے لیٔے سرفراز کرتے ہیں۔ \q1 \v 8 لیکن اگر لوگ زنجیروں میں جکڑے ہُوئے ہیں، \q2 اَور مُصیبت کی رسّیوں سے بندھے ہویٔے ہیں، \q1 \v 9 تو وہ اُنہیں اُن کی کرتوتیں بتاتے ہیں، \q2 اَور یہ کہ اُنہُوں نے تکبُّر میں گُناہ کیا۔ \q1 \v 10 وہ تادیب کے لیٔے اُن کے کان کھولتے ہیں، \q2 اَور اُنہیں حُکم دیتے ہیں کہ اَپنی بدی سے باز آئیں۔ \q1 \v 11 اگر وہ حُکم مانیں اَور اُن کی اِطاعت کریں، \q2 تو وہ اَپنی زندگی کے باقی بچے ایّام خُوشحالی میں \q2 اَور زندگی آسودگی میں گُزاریں گے۔ \q1 \v 12 لیکن اگر وہ نہ سُنیں، \q2 تو تلوار سے ہلاک ہوں گے \q2 اَور بغیر علم کے وہ مَر جائیں گے۔ \b \q1 \v 13 ”بےدینوں کے دِل میں خفگی بستی ہے؛ \q2 وہ اُنہیں قَید کرتے ہیں تَب بھی وہ مدد کے لیٔے دہائی نہیں دیتے۔ \q1 \v 14 وہ اَپنی جَوانی ہی میں مَر جاتے ہیں، \q2 اُن کی زندگی بُتکدوں میں بدفعلوں کے درمیان برباد ہو جاتی ہے۔\f + \fr 36‏:14 \fr*\ft مَذہبی عصمت فروشی کا رِواج، جِس کی کثرت سے بادشاہوں کی کِتاب میں مذمّت کی گئی ہے، کنعانیوں کی زرخیزی کی رسومات کا حِصّہ تھی۔\ft*\f* \q1 \v 15 جو مُصیبت زدہ ہیں خُدا اُنہیں اُن کی مُصیبت سے چھُٹکارا دیتے ہیں؛ \q2 اَور دُکھ درد کے ذریعہ اُن کے کان کھولتے ہیں۔ \b \q1 \v 16 ”خُدا تُمہیں تنگی کے جَبڑوں سے نکال کر، \q2 ایک اَیسی کشادہ جگہ لے جاتے ہیں، \q2 جہاں تُم دسترخوان پر چُنے ہُوئے بہترین کھانوں سے لُطف اَندوز ہو سکتے ہو۔ \q1 \v 17 لیکن اِس وقت تُم اَیسی سزا پا رہے ہو جو ایک بدکار کو ملنی چاہئے تھی؛ \q2 پھر بھی فیصلہ اَور اِنصاف ہوکر ہی رہے گا۔ \q1 \v 18 خبردار، دولت تمہارا دِل نہ لُبھا لے؛ \q2 کویٔی بڑی رشوت تُمہیں گُمراہ نہ کر دے۔ \q1 \v 19 کیا تمہاری دولت یا قُوّت و توانائی \q2 تُمہیں مُصیبت سے بچانے کے لیٔے کافی ہیں؟ \q1 \v 20 اُس رات کی تمنّا نہ کرو، \q2 جِس میں لوگوں کو اُن کے گھروں سے اَچانک اُٹھالیا جاتا ہے۔ \q1 \v 21 بدی کی طرف مائل نہ ہو، \q2 جسے تُم مُصیبتوں پر ترجیح دیتے ہویٔے نظر آتے ہو۔ \b \q1 \v 22 ”خُدا کی قُدرت عظیم ہے۔ \q2 کیا کویٔی اُستاد اُن کی مانند ہے؟ \q1 \v 23 کس نے اُن کے لیٔے راہیں تجویز کیں، \q2 یا اُن سے کہا ہو، ’تُم نے ناراستی کی ہے‘؟ \q1 \v 24 خُدا کے کاموں کی تعریف کرنا نہ بھُولو، \q2 جنہیں لوگوں نے گانا گا کر اُن کی سِتائش کی ہے، \q1 \v 25 تمام نَوع اِنسان نے اُنہیں دیکھاہے؛ \q2 لوگ دُور سے اُن پر نظر جمائے رہتے ہیں۔ \q1 \v 26 خُدا کس قدر عظیم ہیں، ہماری سمجھ سے باہر! \q2 اُن کے برسوں کا شُمار دریافت سے باہر ہے! \b \q1 \v 27 ”وہ پانی کے قطروں کو اُوپر کھینچتے ہیں، \q2 جو بخارات سے مینہ میں ڈھل کر چشموں میں گرتا ہے؛ \q1 \v 28 بادل اَپنی رطوبت اُنڈیل دیتے ہیں، \q2 اَور بنی نَوع اِنسان پر کثرت سے بارش ہوتی ہے۔ \q1 \v 29 کون سمجھ سَکتا ہے کہ وہ بادلوں کو کیسے پھیلاتے ہیں، \q2 یا اَپنی شہ نشین سے کیسے گرجتے ہیں؟ \q1 \v 30 دیکھو وہ اَپنی بجلی کو اَپنے چَوگرد کیسے مُنتشر کرتے ہیں، \q2 جو سمُندر کی گہرائیوں کو بھی جگمگا دیتی ہے۔ \q1 \v 31 اُن ہی سے وہ قوموں میں اَپنا نظام قائِم کرتے ہیں \q2 اَور اُنہیں کثرت سے خُوراک بہم پہُنچاتے ہیں۔ \q1 \v 32 وہ بجلی کو اَپنے ہاتھ میں لیتے ہیں \q2 اَور حُکم دیتے ہیں کہ نِشانہ پر جا گِرے۔ \q1 \v 33 اُن کی گرج آنے والے طُوفان کا اعلان کرتی ہے؛ \q2 چَوپائے تک طُوفان کی آمد کی خبر کر دیتے ہیں۔ \b \c 37 \q1 \v 1 ”اِس بات سے بھی میرا دِل کانپتا ہے \q2 اَور اَپنی جگہ سے اُچھل پڑتا ہے۔ \q1 \v 2 سُنو! خُدا کی آواز کی گرج سُنو، \q2 اَور وہ زمزمہ جو اُن کے مُنہ سے نکلتا ہے۔ \q1 \v 3 وہ اَپنی بجلی کو سارے آسمان کے نیچے چمکاتے ہیں \q2 اَور اُسے زمین کی اِنتہا تک پہُنچا دیتے ہیں۔ \q1 \v 4 اُس کے بعد اُن کے گرجنے کی آواز آتی ہے؛ \q2 وہ اَپنی جلالی آواز سے گرجتے ہیں۔ \q1 جَب اُن کی آواز گونجتی ہے، \q2 تو وہ اُسے بالکُل نہیں روکتا۔ \q1 \v 5 خُدا کی آواز عجِیب و غریب طور پر گرجتی ہے؛ \q2 وہ غَیر مَعمولی کام کرتے ہیں جو ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔ \q1 \v 6 وہ برف سے کہتے ہیں، ’تُو زمین پر گِر،‘ \q2 اَور مینہ سے ’تُو موسلادھار بارش بَن جا۔‘ \q1 \v 7 یُوں ہر شخص کو مشقّت سے روکتے ہیں، \q2 تاکہ وہ تمام لوگ جنہیں خُدا نے بنایا ہے اُن کے کام کو جانیں۔ \q1 \v 8 جانور غاروں میں چھُپ جاتے ہیں؛ \q2 وہ اَپنی اَپنی ماند میں پڑے رہتے ہیں۔ \q1 \v 9 آندھی اَپنی جُنوب کی سمت سے نکل آتی ہے، \q2 اَور تیز ہوایٔیں سردی لے آتی ہیں۔ \q1 \v 10 خُدا کے دَم سے برف جم جاتی ہے، \q2 اَور وسیع سطحِ سمُندر منجمد ہو جاتی ہے۔ \q1 \v 11 وہ بادلوں میں رطوبت بھر دیتے ہیں؛ \q2 اَور اُن میں سے اَپنی بجلی مُنتشر کرتے ہیں۔ \q1 \v 12 خُدا کے اِشارے پر وہ تمام کرۂ زمین کا چکّر کاٹتے ہیں \q2 تاکہ اُن کے حُکم کی تعمیل کریں۔ \q1 \v 13 کبھی اَپنی زمین کو سیراب کرنے اَور اَپنی مَحَبّت جتانے کے لیٔے۔ \b \q1 \v 14 ”اَے ایُّوب اِسے سُنو؛ \q2 چُپکے رہو اَور خُدا کے حیرت اَنگیز کارناموں پر غور کرو۔ \q1 \v 15 کیا تُم جانتے ہو کہ خُدا بادلوں کو کیسے قابُو میں رکھتے ہیں \q2 اَور اَپنی بجلی کیسے چمکاتے ہیں؟ \q1 \v 16 کیا تُم جانتے ہو کہ بادل اَپنا توازن کیسے قائِم رکھتا ہے؟ \q2 یہ اُسی علمِ کامل کے حیرت اَنگیز کارنامے ہیں۔ \q1 \v 17 جَب زمین پر جُنوبی ہَوا کے زیرِ اثر سنّاٹا ہو جاتا ہے، \q2 تو تُم اَپنے لباس میں تپنے لگتے ہو۔ \q1 \v 18 کیا تُم آسمانوں کو پھیلانے میں اُس کی مدد کر سکتے ہو، \q2 جو ڈھلے ہُوئے کانسے کے آئینہ کی مانند مضبُوط ہوتے ہیں؟ \b \q1 \v 19 ”ہمیں بتاؤ کہ ہم خُدا سے کیا کہیں؛ \q2 کیونکہ ہم تو تاریکی میں ہیں ہم اُس سے بحث کرنے کے لیٔے دلائل کہاں سے لائیں۔ \q1 \v 20 کیا خُدا کو بتایا جائے کہ میں بولنا چاہتا ہُوں؟ \q2 اَیسی درخواست تو زندہ نگل لیٔے جانے کے مترادف ہوگی۔ \q1 \v 21 سُورج جِس آب و تاب سے آسمانوں میں چمکتا ہے، \q2 کویٔی اُس کی طرف دیکھ نہیں سَکتا، \q2 خصوصاً جَب ہَوا بادلوں کو صَاف کردیتی ہے۔ \q1 \v 22 شمال کی جانِب سے سُنہری کرنیں اَپنا جلوہ دِکھاتی ہیں \q2 خُدا کی اِس مُہیب شوکت پر کس کی نظر ٹِکے گی۔ \q1 \v 23 قادرمُطلق تک ہماری رسائی نہیں ہو سکتی، وہ قُدرت میں اعلیٰ ہیں؛ \q2 وہ اَپنے عدل میں عظیم اَور راستبازی میں غنی ہیں، وہ ہم پر ظُلم نہیں کرتے۔ \q1 \v 24 اِسی لیٔے لوگ خُدا سے ڈرتے ہیں، \q2 کیا اُنہیں دانا دِلوں کی پروا نہیں؟“ \c 38 \s1 ایُّوب سے یَاہوِہ کی گُفتگو \p \v 1 تَب یَاہوِہ نے ایُّوب کو بگولے میں سے جَواب دیا: \q1 \v 2 ”یہ کون ہے جو فُضول باتوں سے \q2 میری مشورت پر پردہ ڈال رہاہے؟ \q1 \v 3 مَرد کی مانند اَپنی کمر باندھو؛ \q2 میں تُم سے سوال پُوچھوں گا، \q2 اَور تُم مُجھے جَواب دوگے۔\f + \fr 38‏:3 \fr*\ft \+xt ایُّو 40‏:7‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 4 ”جَب مَیں نے زمین کی بُنیاد رکھی تَب تُم کہاں تھے؟ \q2 اگر تُم دانشمند ہو تو مُجھے بتاؤ۔ \q1 \v 5 کس نے اُس کی جِسامت کو قائِم کیا، کیا تُمہیں مَعلُوم ہے؟ \q2 کس نے اُسے پیمائشی جریب سے ناپا؟ \q1 \v 6 کس چیز پر اُس کی بُنیادیں ڈالی گئیں، \q2 یا کس نے اُس کے کونےکا پتّھر رکھا؟ \q1 \v 7 جَب صُبح کے سِتارے مِل کر گا رہے تھے \q2 اَور تمام ملائک\f + \fr 38‏:7 \fr*\fq ملائک \fq*\ft فرشتے\ft*\f* خُوشی سے للکار رہے تھے، تَب تُم کہاں تھے؟ \b \q1 \v 8 ”کس نے سمُندر کو دروازوں سے بند کیا \q2 جَب وہ اَیسا پھوٹ نِکلا گویا بطن سے، \q1 \v 9 جَب مَیں نے بادلوں کو اُس کی پوشاک بنایا \q2 اَور گہری تاریکی میں اُسے لپیٹ دیا، \q1 \v 10 جَب مَیں نے اُس کے لئے حُدوُد مُقرّر کیں \q2 اَور اُس کے دروازے اَور سلاخیں اَپنی اَپنی جگہ پیوست کیں، \q1 \v 11 جَب مَیں نے سمُندر سے کہا: ’یہاں تک تُو آسکتا ہے، لیکن اُس کے آگے نہیں \q2 یہیں پر تمہاری بپھری ہُوئی موجیں رُک جایٔیں‘؟ \b \q1 \v 12 ”تُم نے کبھی صُبح کو حُکم دیا ہے، \q2 یا طُلوع صُبح کو اَپنی جگہ بتایٔی ہے، \q1 \v 13 تاکہ وہ زمین کو کناروں سے پکڑکر جھٹکائے \q2 اَور بدکاروں کو اُس میں سے نکال دے۔ \q1 \v 14 جِس طرح چکنی مٹّی مُہر کے نیچے بدلتی ہے وَیسے ہی زمین بھی تشکیل پاتی ہے؛ \q2 اُس کے خدوخال پوشاک کی طرح نُمایاں ہوتے ہیں۔ \q1 \v 15 بدکاروں کو اُن کی رَوشنی سے محروم کر دیا جاتا ہے، \q2 اَور اُن کا بُلند بازو توڑ دیا جاتا ہے۔ \b \q1 \v 16 ”کیا تُم سمُندر کے چشموں میں اُترے ہو \q2 یا اتھاہ گہرائیوں میں چلے ہو؟ \q1 \v 17 کیا موت کے دروازے تمہارے لیٔے کھولے گیٔے ہیں؟ \q2 کیا تُم نے موت کے سایہ کے پھاٹک دیکھے ہیں؟ \q1 \v 18 کیا تُم زمین کی پہنائی کو سمجھ پائے ہو؟ \q2 اگر تُم یہ سَب جانتے ہو تو مُجھے بتاؤ۔ \b \q1 \v 19 ”نُور کے مَسکن کا راستہ کہاں ہے؟ \q2 اَور تاریکی کہاں رہتی ہے؟ \q1 \v 20 کیا تُم اُنہیں اُن کی جگہ لے جا سکتے ہو؟ \q2 تُمہیں اُن کی قِیام گاہوں کا راستہ مَعلُوم ہے؟ \q1 \v 21 یقیناً تُم جانتے ہو کیونکہ اُس وقت تُم پیدا ہو چُکے تھے! \q2 اَور تُم اِتنے سال سے زندہ ہو! \b \q1 \v 22 ”کیا تُم برف کے مخزنوں میں داخل ہُوئے ہو \q2 یا تُم نے اولوں کے انبار کو دیکھاہے، \q1 \v 23 جنہیں مَیں نے مُصیبت کے اوقات، \q2 اَور لڑائی اَور جنگ کے دِنوں کے لیٔے محفوظ رکھا ہے؟ \q1 \v 24 اِس جگہ کا راستہ کون سا ہے جہاں بجلی تقسیم ہوتی ہے، \q2 یا وہ جگہ جہاں مشرقی ہوایٔیں زمین پر پھیلائی جاتی ہیں؟ \q1 \v 25 نیز سیلاب کے لیٔے نہریں کون کاٹتا ہے، \q2 اَور طُوفان برق و باد کے لیٔے راہیں کون نکالتا ہے، \q1 \v 26 تاکہ غَیر آباد زمین کو سیراب کرے، \q2 اَور ایک بیابان میں، جِس میں کویٔی اِنسان نہیں رہتا، \q1 \v 27 تاکہ ویران اَور بنجر زمین کی پیاس بُجھے \q2 اَور اُس میں گھاس اُگ آئے؟ \q1 \v 28 کیا بارش کا کویٔی باپ ہے؟ \q2 یا اوس کے قطرے کون پیدا کرتا ہے؟ \q1 \v 29 برف کس کے بطن سے نکلتی ہے؟ \q2 آسمانوں سے پالے کون پیدا کرتا ہے \q1 \v 30 کب پانی پتّھر کی طرح سخت ہو جاتا ہے، \q2 اَور سمُندر کی سطح کب منجمد ہو جاتی ہے؟ \b \q1 \v 31 ”کیا تُم ثریّا کو باندھ سکتے ہو؟ \q2 کیا تُم جبّار کی رسّیاں کھول سکتے ہو؟\f + \fr 38‏:31 \fr*\ft ثریّا کے معنی سات سِتارے، اَور جبّار کے معنی درمیانی آسمان میں سِتاروں کا جھرمٹ۔\ft*\f* \q1 \v 32 کیا تُم کواکب\f + \fr 38‏:32 \fr*\fq کواکب \fq*\ft رَوشن سِتارے\ft*\f* کو اُن کے موسموں پر نکال سکتے ہو \q2 یا بناتُ النّعش کی اُن کی سہیلیوں کے ساتھ رہبری کر سکتے ہو؟\f + \fr 38‏:32 \fr*\ft شمال میں سِتاروں کو بڑا ریچھ اَور چھوٹا ریچھ کہتے ہیں۔\ft*\f* \q1 \v 33 کیا تُم افلاک کے آئین جانتے ہو؟ \q2 کیا تُم اُنہیں زمین پر قائِم کر سکتے ہو؟ \b \q1 \v 34 ”کیا تُم بادلوں تک اَپنی آواز بُلند کر سکتے ہو \q2 یا اُن کی موسلادھار بارش میں چھُپ سکتے ہو؟ \q1 \v 35 کیا تُم بجلی کے کوندوں کو اُن کی راہ پر روانہ کر سکتے ہو؟ \q2 کیا وہ تُم سے کہتی ہے: مَیں حاضِر ہُوں؟ \q1 \v 36 باطِن کو حِکمت سے کس نے مُزیّن کیا، \q2 یا مُرغ کو فہم کس نے عطا کیا؟ \q1 \v 37 کس میں اُتنی حِکمت ہے کہ بادلوں کو گِن سکے؟ \q2 آسمان کی مَشکوں کے مُنہ کون کھول سَکتا ہے۔ \q1 \v 38 جَب زمین تودہ بَن جاتی ہے، \q2 اَور اُس کے ڈھیلے باہم چپک جاتے ہیں؟ \b \q1 \v 39 ”کیا تُم شیرنی کے لیٔے شِکار مارتے ہو، \q2 اَور شیروں کی بھُوک مٹاتے ہو \q1 \v 40 جَب وہ اَپنی ماندوں میں دبک کر بیٹھتے ہیں، \q2 یا گنُجان جھاڑیوں میں گھات لگا کر بیٹھتے ہیں؟ \q1 \v 41 پہاڑی کوّے کے لیٔے غِذا کون مُہیّا کرتا ہے، \q2 جَب اُس کے بچّے خُدا سے فریاد کرتے، \q2 اَور خُوراک کے بغیر اُڑتے پھرتے ہیں؟ \b \c 39 \q1 \v 1 ”کیا تُم جانتے ہو کہ پہاڑی بکریاں کب بچّے دیتی ہیں؟ \q2 اَور ہِرنی کب بچّے دیتی ہے؟ \q1 \v 2 کیا تُم اُن کے حَمل کے مہینوں کا شُمار رکھتے ہو؟ \q2 یا جانتے ہو، وہ کس موسم میں جنتی ہیں؟ \q1 \v 3 وہ جھکتی ہیں اَور اَپنا بچّہ دیتی ہیں؛ \q2 اَور دردِزہ سے رِہائی پاتی ہیں۔ \q1 \v 4 اُن کے بچّے جنگلوں میں بڑھتے اَور قُوّت پاتے ہیں؛ \q2 وہ چلے جاتے ہیں اَور اَپنی ماؤں کے پاس واپس نہیں آتے۔ \b \q1 \v 5 ”گورخر کو کس نے آزاد کیا؟ \q2 اُس کے بند کس نے کھولے؟ \q1 \v 6 مَیں نے بنجر زمین کو اُس کا گھر بنایا، \q2 اَور زمینِ شور کو اُس کا مَسکن۔ \q1 \v 7 شہر کا شوروغل اُس تک نہیں پہُنچ پاتا؛ \q2 وہ گاڑی بان کی ہُنکار نہیں سُنتا۔ \q1 \v 8 وہ چراگاہوں کی کھوج میں، پہاڑیوں پر گھُومتا ہے \q2 اَور سبزہ زاروں کی جُستُجو میں لگا رہتاہے۔ \b \q1 \v 9 ”کیا کویٔی جنگلی سانڈ تمہاری خدمت کرنے پر راضی ہوگا؟ \q2 کیا وہ تمہاری چرنی کے پاس رات کاٹے گا؟ \q1 \v 10 کیا تُم جنگلی سانڈ کو رسّی سے باندھ کر ریگھاری میں چلا سکتے ہو؟ \q2 کیا وہ تمہارے پیچھے پیچھے وادی میں ہل جوتیں گے؟ \q1 \v 11 کیا تُم اُس کی بڑی طاقت کی بنا پر اُس پر بھروسا کروگے؟ \q2 کیا تُم اَپنا بھاری کام اُس پر چھوڑ دوگے؟ \q1 \v 12 کیا تُم اُس سے اُمّید کروگے کہ وہ تمہاری فصل ڈھوئے \q2 اَور اُسے تمہارے کھلیان میں جمع کرے؟ \b \q1 \v 13 ”شتر مُرغ کے پر خُوشی سے پھڑپھڑاتے ہیں، \q2 لیکن اُن کا لق لق کے \q2 پر و بازو سے کیا مُقابلہ۔ \q1 \v 14 اُس کی مادہ اَپنے اَنڈے زمین پر چھوڑ جاتی ہے \q2 اَور اُنہیں ریت میں گرم ہونے دیتی ہے۔ \q1 \v 15 لیکن بھُول جاتی ہے کہ کسی کا پاؤں اُنہیں کُچل سَکتا ہے، \q2 یا کویٔی جنگلی جانور اُنہیں روند سَکتا ہے۔ \q1 \v 16 وہ اَپنے بچّوں پر سختی کرتی ہے، گویا وہ اُس کے اَپنے نہیں؛ \q2 اگر اُس کی محنت رائگاں جائے تو اُسے کیا پروا، \q1 \v 17 کیونکہ خُدا نے اُسے حِکمت سے محروم رکھا ہے \q2 نہ ہی اُسے فہم بخشا ہے۔ \q1 \v 18 پھر بھی جَب وہ دَوڑنے کے لیٔے اَپنے بازو پھیلاتی ہے، \q2 تو گھوڑے اَور اُس کے سوار کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ \b \q1 \v 19 ”کیا گھوڑے کو اُس کی طاقت تُم دیتے ہو \q2 یا اُس کی گردن کو لہراتی ہُوئی ایال\f + \fr 39‏:19 \fr*\fq ایال \fq*\ft گھوڑے کی گردن کے لٹکے بال\ft*\f* تُم نے پہنائی ہے؟ \q1 \v 20 کیا تُم اُسے ٹِڈّی کی طرح کُداتے ہو، \q2 جِس کی تیز ہنہناہٹ ہیبت پیدا کرتی ہے؟ \q1 \v 21 وہ شان سے اکڑتا ہے اَور زور سے کُھر مارتا ہے، \q2 اَور جنگی میدان میں کود پڑتا ہے۔ \q1 \v 22 خوف اُس کے سامنے کیا ہے، وہ کسی شَے سے نہیں ڈرتا؛ \q2 نہ ہی تلوار سے مُنہ موڑتا ہے۔ \q1 \v 23 ترکش، چمکدار نیزہ اَور بھالا، \q2 اُس کے بازو سے کھڑکھڑاتے ہُوئے نکل جاتے ہیں۔ \q1 \v 24 دیوانگی و جوش میں وہ زمین کھود ڈالتا ہے؛ \q2 نرسنگے کی آواز سُن کر وہ خاموش کھڑا ہی نہیں رہ سَکتا۔ \q1 \v 25 نرسنگے کی آواز سُن کر وہ ہنہناتا ہے گویا، ’آہا!‘ کہتا ہو، \q2 اَور سپہ سالاروں کی للکار اَور لڑائی کے نعروں کا اَندازہ لگا لیتا ہے۔ \b \q1 \v 26 ”کیا باز تمہاری حِکمت سے اُڑان بھرتاہے \q2 اَور اَپنے بازو جُنوب کی طرف پھیلاتا ہے؟ \q1 \v 27 کیا عُقاب تمہارے حُکم سے بُلندی پر پرواز کرتا ہے \q2 اَور چٹّان کی چوٹی پر اَپنا گھونسلہ بناتا ہے؟ \q1 \v 28 وہ چٹّان پر رہتاہے اَور رات کو وہیں بسیرا کرتا ہے؛ \q2 ایک پتھریلی ناہموار چٹّان اُس کی جائے پناہ ہے۔ \q1 \v 29 وہیں سے وہ اَپنا شِکار ڈھونڈتا ہے؛ \q2 جسے اُس کی آنکھیں دُور سے تاڑ لیتی ہیں۔ \q1 \v 30 اُس کے بچّوں کو خُون مرغوب ہے، \q2 اَور جہاں مقتول ہیں وہاں وہ ہے۔“\f + \fr 39‏:30 \fr*\ft \+xt مت 24‏:28؛ لُوق 17‏:37‏\+xt*\ft*\f* \c 40 \p \v 1 تَب یَاہوِہ نے ایُّوب سے فرمایا: \q1 \v 2 ”جو قادرمُطلق کی شکایت کرتا ہے، کیا اُس کی تادیب نہیں ہونا چاہئے؟ \q2 جو خُدا پر اِلزام لگاتاہے اُسے اُن باتوں کا جَواب بھی دینا ہوگا۔“ \p \v 3 تَب ایُّوب نے یَاہوِہ کو جَواب دیا: \q1 \v 4 ”میں ناچیز ہُوں۔ مَیں آپ کو کیسے جَواب دُوں؟ \q2 میں اَپنا ہاتھ اَپنے مُنہ پر رکھتا ہُوں۔ \q1 \v 5 میں ایک بار بول چُکا ہُوں لیکن مُجھے جَواب نہیں مِلا \q2 بَلکہ دو بار، پر اَب اَور نہ بولُوں گا۔“ \p \v 6 تَب یَاہوِہ نے ایُّوب کو بگولے میں سے جَواب دیا: \q1 \v 7 ”مَرد کی مانند اَپنی کمر باندھو؛ \q2 میں تُم سے سوال کروں گا، \q2 اَور تُم مُجھے جَواب دوگے۔ \b \q1 \v 8 ”کیا، تُم میرے اِنصاف کو باطِل ٹھہراؤگے؟ \q2 خُود کو راست ٹھہرانے کے لیٔے کیا تُم مُجھے مُلزم قرار دوگے؟ \q1 \v 9 کیا تمہارا بازو خُدا کا سا ہے \q2 اَور کیا، تُم اُن کی آواز کی طرح گرج سکتے ہو؟ \q1 \v 10 خُود کو جلال اَور شوکت سے آراستہ کرو، \q2 اَور حشمت اَور جلال سے ملبوس ہو جاؤ۔ \q1 \v 11 اَپنے قہر کا سیلاب بہا دو، \q2 ہر مغروُر اِنسان کو دیکھو اَور اُسے نیچا دِکھاؤ۔ \q1 \v 12 ہر مغروُر اِنسان پر نظر ڈالو اَور اُسے فروتن کرو، \q2 بدکار جہاں کھڑے ہُوں وہیں اُنہیں پامال کر دو۔ \q1 \v 13 اُن سَب کو ایک ساتھ مٹّی میں دفن کر دو؛ \q2 اُن کے چہروں کو قبر میں کفن سے ڈھانک دو۔ \q1 \v 14 تَب میں خُود قائل ہو جاؤں گا، \q2 کہ تمہارا اَپنا داہنا ہاتھ تُمہیں بچا سَکتا ہے۔ \b \q1 \v 15 ”دریائی گھوڑے\f + \fr 40‏:15 \fr*\fq دریائی گھوڑے \fq*\ft ہپوپوٹیمس\ft*\f* کو دیکھو \q2 جسے مَیں نے تمہارے ساتھ ساتھ بنایا، \q2 جو بَیل کی طرح گھاس کھاتا ہے۔ \q1 \v 16 اُس کا زور اُس کی کمر میں ہے، \q2 اَور اُس کے پیٹ کے پٹھّے کس قدر مضبُوط ہیں! \q1 \v 17 اُس کی دُم دیودار کی طرح ہلتی ہے \q2 اُس کی رانوں کی نسیں باہم مربوط ہیں؛ \q1 \v 18 اُس کی ہڈّیاں کانسے کی نلیوں کی طرح، \q2 اَور اُس کے اَعضا لوہے کی سلاخوں کی مانند ہیں۔ \q1 \v 19 وہ خُدا کی تخلیق کا شاہکار ہے، \q2 پھر بھی اُس کا خالق تلوار لے کر ہی اُس کے پاس آسکتا ہے۔ \q1 \v 20 پہاڑیاں اُس کے لیٔے چارا لاتی ہیں، \q2 جہاں تمام جنگلی جانور آس پاس کھیلتے کودتے ہیں۔ \q1 \v 21 کنول کے پَودوں کے نیچے وہ لیٹتا ہے، \q2 اَور دلدل کے سَرکنڈوں کی آڑ میں چھُپا رہتاہے۔ \q1 \v 22 کنول اَپنی چھاؤں میں اُسے چھُپا لیتے ہیں؛ \q2 دریا کے بید کے درخت اُسے گھیر لیتے ہیں۔ \q1 \v 23 اگر دریا میں باڑھ بھی ہو تو وہ نہیں گھبراتا؛ \q2 خواہ دریائے یردنؔ اُس کے مُنہ تک چڑھ آئے وہ محفوظ رہتاہے۔ \q1 \v 24 کیا کویٔی اُسے جَب وہ ہوشیار ہو تو پکڑ سَکتا ہے، \q2 یا پھندا لگا کر اُس کی ناک چھید کر نتھ پہنا سَکتا ہے؟ \b \c 41 \q1 \v 1 ”کیا تُم لِویاتان\f + \fr 41‏:1 \fr*\fq لِویاتان \fq*\ft ایک بہت بڑی سمُندری مخلُوق مگرمچھ اُس کا ذِکر \+xt ایُّو 3‏:8‏\+xt* میں بھی ہے۔\ft*\f* کو مچھلی پکڑنے والے کانٹے سے پانی میں سے کھینچ سکتے ہو؟ \q2 یا اُس کی زبان کو رسّی سے باندھ سکتے ہو؟ \q1 \v 2 کیا تُم اُس کی ناک میں رسّی ڈال سکتے ہو، \q2 یا اُس کا جَبڑا کانٹے سے چھید سکتے ہو؟ \q1 \v 3 کیا وہ تمہاری مَنّت سماجت کرتا رہے گا؟ \q2 یا وہ تُم سے میٹھی میٹھی باتیں کرےگا؟ \q1 \v 4 کیا وہ تمہارے ساتھ کویٔی عہد باندھے گا \q2 کہ تُم اُسے عمر بھرکے لیٔے غُلام بنا لوگے؟ \q1 \v 5 کیا تُم اُسے چڑیا کی طرح پالتو بنا سکوگے \q2 یا اَپنی جَوان لڑکیوں\f + \fr 41‏:5 \fr*\fq جَوان لڑکیوں \fq*\ft خادِمائیں\ft*\f* کی خاطِر اُسے باندھ کر رکھوگے؟ \q1 \v 6 کیا تاجر اُس کا سَودا کریں گے؟ \q2 کیا وہ اُسے سوداگروں میں تقسیم کریں گے؟ \q1 \v 7 کیا تُم اُس کی کھال کو بھالوں سے \q2 یا اُس کے سَر کو مچھیروں کی برچھیوں سے بھر سکتے ہو؟ \q1 \v 8 اگر تُم اَپنا ہاتھ اُس پر رکھو، \q2 تو تُم اُس کشمش کو کبھی نہ بھُولوگے اَور پھر کبھی اَیسا نہ کروگے! \q1 \v 9 اُسے قابُو میں کرنے کی ہر اُمّید جھُوٹی ہے؛ \q2 وہ ہمّت ہارتا ہے آدمی نیچے گِر جاتا ہے۔ \q1 \v 10 کویٔی اِس قدر تُندخو نہیں جو اُسے چھیڑنے کی جُرأت کرے۔ \q2 پھر وہ کون ہے جو میرے سامنے کھڑا ہو سکے؟ \q1 \v 11 کون ہے جو مُجھ سے دعویٰ کے ساتھ مطالبہ کرتا ہے جسے میں اَدا کروں؟ \q2 آسمان کے نیچے کی ہر شَے میری ہے۔\f + \fr 41‏:11 \fr*\ft \+xt رُوم 11‏:35‏‑36‏\+xt*\ft*\f* \b \q1 \v 12 ”میں اُس کے اَعضا، اُس کی عظیم طاقت، \q2 اَور اُس کے خُوبصورت ڈیل ڈول کے بارے میں بولنے سے باز نہ آؤں گا۔\f + \fr 41‏:12 \fr*\ft \+xt پیدا 1‏:25‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 13 اُس کے اُوپر کا لباس کون اُتار سَکتا ہے؟ \q2 اَور کون اُسے لگام دے گا؟ \q1 \v 14 اُس کے مُنہ کے دروازے کھولنے کی کون جُرأت کرےگا، \q2 جو اُس کے دہشت ناک دانتوں کے دائرے سے گھرے ہُوئے ہیں؟ \q1 \v 15 اُس کی پیٹھ پر ڈھالیں صف آرا ہیں؛ \q2 جو نہایت مضبُوطی سے ایک دُوسرے سے جُڑی ہُوئی ہیں۔ \q1 \v 16 وہ ایک دُوسرے سے اِس قدر مِلی ہُوئی ہیں \q2 کہ اُن کے درمیان سے ہَوا بھی گزر نہ سکے۔ \q1 \v 17 وہ باہم پیوستہ ہیں؛ \q2 اَور ایک دُوسرے سے اَیسی جُڑی ہُوئی ہیں کہ جُدا نہیں کی جا سکتیں۔ \q1 \v 18 اُس کی چھینک گویا رَوشنی کی شعائیں پھینکتی ہے؛ \q2 اَور اُس کی آنکھیں صُبح کی جھلملاتی کرنوں کی مانند ہیں۔ \q1 \v 19 اُس کے مُنہ سے جلتی ہُوئی مشعلیں نکلتی ہیں؛ \q2 گویا آگ کی چنگاریاں تیروں کی طرح اُڑتی ہُوں۔ \q1 \v 20 اُس کے نتھنوں سے اَیسا دُھواں نکلتا ہے \q2 جَیسے اُبلتی ہُوئی دیگ سے جو جلتے ہویٔے سَرکنڈوں پر رکھی ہو۔ \q1 \v 21 اُس کا سانس کوئلوں کو دہکا دیتاہے، \q2 اَور اُس کے مُنہ سے شُعلے لپکتے ہیں۔ \q1 \v 22 طاقت اُس کی گردن میں سمائی ہُوئی ہے؛ \q2 اَور دہشت اُس کے آگے آگے چلتی ہے۔ \q1 \v 23 اُس کے گوشت کی تہیں مضبُوطی سے جُڑی ہُوئی ہیں؛ \q2 جو بڑی پیوستہ اَور غَیر متحّرک ہیں۔ \q1 \v 24 اُس کا سینہ چٹّان کی طرح سخت ہے، \q2 ہُوبہو چکّی کے نِچلے پاٹ کی طرح۔ \q1 \v 25 جَب خُدا اُٹھ کھڑا ہوتاہے تو بہادر لوگ ڈر جاتے ہیں؛ \q2 اِس سے قبل کہ وہ اُن پر ٹوٹ پڑے، وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ \q1 \v 26 تلوار کا وار اُس پر کویٔی اثر نہیں کرتا، \q2 نہ ہی نیزہ، تیر یا برچھی۔\f + \fr 41‏:26 \fr*\ft \+xt ایُّو 39‏:21‏‑24‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 27 وہ لوہے کو بھُوسا سمجھتا ہے، \q2 اَور کانسے کو سڑی ہُوئی لکڑی کی مانند۔ \q1 \v 28 تیر اُس کو بھگا نہیں پاتے؛ \q2 فلاخن کے پتّھر اُس کے لیٔے بھُوسا ہیں۔ \q1 \v 29 لٹھ اُسے گھاس کے تنکے مَعلُوم ہوتے ہیں؛ \q2 اَور برچھی کے کھڑکھڑانے پر وہ ہنستا ہے۔ \q1 \v 30 اُس کے نیچے کے حِصّے تیز ٹھیکروں کی مانند ہیں، \q2 جو وزنی ہتھوڑے کی طرح مٹّی میں نِشان چھوڑ جاتے ہیں۔ \q1 \v 31 وہ گہراؤ کو اُبلتی ہُوئی دیگ کی طرح کھَولاتا ہے \q2 اَور سمُندر کو مرہم (کے مرتبان) کی طرح ہلاتا ہے۔ \q1 \v 32 وہ اَپنے پیچھے پانی کی ایک چمکتی دمکتی ہموار لکیر چھوڑ جاتا ہے؛ \q2 جِس سے یہ لگتا ہے کہ گہراؤ سفید بالوں والا ہو گیا ہے۔\f + \fr 41‏:32 \fr*\ft \+xt ایُّو 38‏:30‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 33 زمین پر اُس کا کویٔی ثانی نہیں \q2 ایک بے خوف مخلُوق۔ \q1 \v 34 وہ بُلندیوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے؛ \q2 وہ مغروُروں پر بادشاہی کرتا ہے۔“ \c 42 \s1 ایُّوب کا جَواب \p \v 1 تَب ایُّوب نے یَاہوِہ کو جَواب دیا: \q1 \v 2 ”اَے یَاہوِہ، میں جانتا ہُوں کہ آپ سَب کچھ کر سکتے ہیں؛ \q2 آپ کا کویٔی منصُوبہ غَیر ممکن نہیں۔\f + \fr 42‏:2 \fr*\ft \+xt امثا 19‏:21؛ یَشع 14‏:27؛ مرقُ 10‏:27‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 3 آپ نے پُوچھا، یہ کون ہے جو نادانی سے میری مشورت پر پردہ ڈالتا ہے؟ \q2 یقیناً مَیں نے اَیسی باتیں کہیں جنہیں میں نہ سمجھتا تھا، \q2 اَیسی چیزیں جنہیں جاننا میرے لیٔے بہت ہی عجِیب تھا۔ \b \q1 \v 4 ”آپ نے کہا: ’اَب تُم سُنو، اَور مَیں بولُوں گا؛ \q2 میں تُم سے سوال پُوچھوں گا، \q2 اَور تُم مُجھے جَواب دوگے۔‘ \q1 \v 5 میرے کانوں نے تمہارے بارے میں سُنا تھا، \q2 لیکن اَب میری آنکھوں نے آپ کو دیکھ لیا ہے۔ \q1 \v 6 اِس لیٔے مُجھے اَپنے آپ سے نفرت ہے، \q2 اَور مَیں خاک اَور راکھ\f + \fr 42‏:6 \fr*\fq خاک اَور راکھ \fq*\ft لوگ اَپنے غم کے اِظہار کے لیٔے لوگ اَپنے سَروں پر مٹّی چھڑکتے تھے۔\ft*\f* میں تَوبہ کرتا ہُوں۔“ \s1 اِختتام \p \v 7 جَب یَاہوِہ ایُّوب سے یہ باتیں فرما چُکے، تَب خُدا نے اِلیفزؔ تیمانی سے فرمایا: ”میں تُم سے اَور تمہارے دونوں دوستوں سے خفا ہُوں کیونکہ تُم نے میرے بارے میں وہ نہ کہا جو سچ ہے جَیسا کہ میرے خادِم ایُّوب نے کہا۔ \v 8 پس اَب سات بَیل اَور سات مینڈھے لے کر اَور میرے خادِم ایُّوب کے پاس جا کر اَپنے لیٔے سوختنی نذر پیش کرو۔ میرا خادِم ایُّوب تمہارے لیٔے دعا کرےگا، اَور مَیں اُس کی دعا قبُول کروں گا، اَور مَیں تمہاری حماقت کے مُطابق تُم سے سلُوک نہ کروں گا۔ تُم نے میرے بارے میں وہ نہیں کہا جو حق ہے جَیسے میرے خادِم ایُّوب نے کہاتھا۔“ \v 9 چنانچہ اِلیفزؔ تیمانی، بِلددؔ شوحی اَور صُوفرؔ نَعماتی نے جا کر وُہی کیا جو یَاہوِہ نے اُنہیں فرمایا تھا اَور یَاہوِہ نے ایُّوب کی دعا قبُول فرمائی۔ \p \v 10 ایُّوب نے اَپنے دوستوں کے لیٔے دعا مانگی اَور اُس کے بعد یَاہوِہ نے ایُّوب کو پھر سے سرفراز کیا اَورجو اُن کے پاس پہلے تھا اُس سے بھی دُگنا زِیادہ دے دیا۔ \v 11 ایُّوب کے تمام بھایٔی اَور بہنیں اَور ہر کویٔی جو اُن کو پہلے سے جانتے تھے آئے اَور اُنہُوں نے ایُّوب کے گھر میں اُن کے ساتھ کھانا کھایا اَور اُن تمام بَلاؤں کے لیٔے جو یَاہوِہ نے ایُّوب پر بھیجی تھیں اُن کو تسلّی دی۔ اَور ہر ایک نے ایُّوب کو چاندی کا ایک ایک سِکّہ اَور سونے کی ایک ایک انگُوٹھی دی۔\f + \fr 42‏:11 \fr*\ft یہ چاندی کا ایک بنا ہُوا ٹکڑا تھا جو سِکّے بنانے سے پہلے خریدوفروخت میں اِستعمال ہوتا تھا۔ سونے کی انگُوٹھی ایک زیور تھا جو عورتیں ناک میں پہنتی تھیں (\+xt پیدا 24‏:47؛ یَشع 3‏:21‏\+xt*) اَور مَرد اَور عورتیں کانوں میں پہنتی تھیں (\+xt پیدا 35‏:4؛ خُرو 32‏:2‏‑3؛ قُضا 8‏:24‏\+xt*)\ft*\f* \p \v 12 یَاہوِہ نے ایُّوب کو اُن کے آخِری ایّام میں پہلے کی بہ نِسبت زِیادہ برکت بخشی۔ اُن کے پاس چودہ ہزار بھیڑیں، چھ ہزار اُونٹ، بَیل کی ایک ہزار جوڑیاں اَور ہزار گدھیاں ہو گئیں۔ \v 13 اَور اُن کے سات بیٹے اَور تین بیٹیاں بھی ہُوئیں۔ \v 14 ایُّوب نے پہلی بیٹی کا نام یمیمہؔ، دُوسری کا قصیاہؔ اَور تیسری کا قَرنؔ ہپّوک رکھا۔ \v 15 اُس ساری سرزمین میں اَیسی عورتیں کہیں بھی نہ تھیں جو ایُّوب کی بیٹیوں کی طرح خُوبصورت ہُوں اَور اُن کے باپ نے اُنہیں اُن کے بھائیوں کے ساتھ مِیراث دی۔ \p \v 16 اُس کے بعد ایُّوب ایک سَو چالیس بَرس زندہ رہے اَور اَپنے بیٹوں اَور اُن کے بچّوں کی چوتھی پُشت تک دیکھی۔ \v 17 اَور اِس طرح ایُّوب نے بُوڑھے اَور ضعیف ہوکر وفات پائی۔