\id JHN - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h یُوحنّا \toc1 یُوحنّا کی انجیل \toc2 یُوحنّا \toc3 یُوح \mt1 یُوحنّا \mt2 کی انجیل \c 1 \s1 کلام کا مُجسّم ہونا \p \v 1 اِبتدا میں کلام تھا اَور کلام خُدا کے ساتھ تھا اَور کلام خُدا ہی تھا۔ \v 2 کلام اِبتدا سے ہی خُدا کے ساتھ تھا۔ \v 3 سَب چیزیں کلام کے وسیلہ سے ہی پیدا کی گئیں؛ اَور کویٔی بھی چیز اَیسی نہیں جو کلام کے بغیر وُجُود میں آئی ہو۔ \v 4 کلام میں زندگی تھی اَور وہ زندگی سَب آدمیوں کا نُور تھی۔ \v 5 نُور تاریکی میں چمکتا ہے، اَور تاریکی اُسے کبھی مغلُوب\f + \fr 1‏:5 \fr*\fq مغلُوب \fq*\ft کا معنی ہے \ft*\fqa سمجھنا‏\fqa*\f* نہیں کر سکتی۔ \p \v 6 خُدا نے ایک شخص کو بھیجا جِن کا نام حضرت یُوحنّا تھا۔ \v 7 وہ اِس لیٔے آئے کہ اُس نُور کی گواہی دیں، تاکہ سَب لوگ حضرت یُوحنّا کے ذریعہ سے ایمان لائیں۔ \v 8 وہ خُود تو نُورنہ تھے؛ مگر نُور کی گواہی دینے کے لیٔے آئےتھے۔ \p \v 9 حقیقی نُور جو ہر اِنسان کو رَوشن کرتا ہے، دُنیا میں آنے والا تھا۔ \v 10 وہ دُنیا میں تھے اَور حالانکہ دُنیا اُنہیں کے وسیلہ سے پیدا ہویٔی پھر بھی دُنیا والوں نے اُنہیں نہ پہچانا۔ \v 11 وہ اَپنے لوگوں میں آئے، لیکن اُن کے اَپنوں ہی نے اُنہیں قبُول نہیں کیا۔ \v 12 لیکن جِتنوں نے اُنہیں قبُول کیا، اُنہُوں نے اُنہیں خُدا کے فرزند ہونے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُن کے نام پر ایمان لایٔے۔ \v 13 وہ نہ تو خُون سے، نہ جِسمانی خواہش سے اَور نہ اِنسان کے اَپنے اِرادہ سے اَور نہ ہی شوہر کی مرضی سے بَلکہ خُدا سے پیدا ہویٔے ہیں۔ \p \v 14 اَور کلام مُجسّم ہُوا اَور ہمارے درمیان فضل اَور سچّائی سے معموُر ہوکر خیمہ زن ہُوا، اَور ہم نے اُن کا اَیسا جلال دیکھا، جو صِرف آسمانی باپ کے اِکلوتے بیٹے کا ہوتاہے۔ \p \v 15 (اُن کے بارے میں حضرت یُوحنّا نے گواہی دی۔ یُوحنّا نے پُکار کر، کہا، ”یہ وُہی ہیں جِس کے حق میں مَیں نے فرمایا تھا، ’وہ جو میرے بعد آنے والے ہیں، مُجھ سے کہیں مُقدّم ہیں کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے ہی مَوجُود تھے۔‘ “) \v 16 وہ فضل سے معموُر ہیں اَور ہم سَب نے اُن کی معموُری میں سے فضل پر فضل حاصل کیا ہے۔ \v 17 کیونکہ شَریعت تو حضرت مَوشہ کی مَعرفت دی گئی؛ مگر فضل اَور سچّائی کی بخشش یِسوعؔ\f + \fr 1‏:17 \fr*\fq یِسوعؔ \fq*\ft عِبرانی زبان میں \ft*\fqa یِشُوعؔ ہے \fqa*\ft جِس کے معنی \ft*\fqa مُنجّی یا یَاہوِہ نَجات دینے والا ہے۔‏\fqa*\f* المسیح کی مَعرفت مِلی۔ \v 18 خُدا کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا، لیکن اِس واحد خُدا\f + \fr 1‏:18 \fr*\fq واحد خُدا \fq*\ft کچھ مخطوطات میں \ft*\fqa لیکن صِرف اِکلوتا بیٹا، جو‏\fqa*\f* نے جو باپ کے سَب سے نزدیک ہے، اُنہُوں نے ہی باپ کو ظاہر کیا۔ \s1 حضرت یُوحنّا کا المسیح ہونے سے اِنکار کرنا \p \v 19 اَور حضرت یُوحنّا کی گواہی یہ ہے کہ جَب یروشلیمؔ شہر کے یہُودی رہنماؤں نے بعض کاہِنوں اَور لیویوں کو حضرت یُوحنّا کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُن سے پُوچھیں کہ وہ کون ہیں۔ \v 20 حضرت یُوحنّا نے کھُل کر اقرار کیا، ”میں تو المسیح نہیں ہُوں۔“ \p \v 21 اُنہُوں نے اُن سے پُوچھا، ”پھر آپ کون ہیں؟ کیا آپ حضرت ایلیّاہ ہیں؟“ \p حضرت یُوحنّا نے جَواب دیا، ”میں نہیں۔“ \p ”کیا آپ وہ نبی ہیں؟“ \p حضرت یُوحنّا نے جَواب دیا، ”نہیں۔“ \p \v 22 اُنہُوں نے آخِری مرتبہ پُوچھا، ”پھر آپ کون ہیں؟ ہمیں جَواب دیجئے تاکہ ہم اَپنے بھیجنے والوں کو بتا سکیں۔ آخِر آپ اَپنے بارے میں کیا کہتے ہیں؟“ \p \v 23 حضرت یُوحنّا نے یَشعیاہ نبی کے الفاظ میں جَواب دیا، ”میں بیابان میں پُکارنے والے کی آواز ہُوں، ’خُداوؔند کے لیٔے راہ تیّار کرو۔‘ “\f + \fr 1‏:23 \fr*\ft \+xt یَشع 40‏:3‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 24 تَب وہ فرِیسی\f + \fr 1‏:24 \fr*\fq فرِیسی \fq*\ft کا معنی ہے \ft*\fqa شَریعت مُوسوی کے سخت پابند، اُن کے اِعتقادات میں مُردوں کی قیامت، فرشتوں پر ایمان، حُضُور المسیح موعود کی آمد پر یقین شامل تھا‏\fqa*\f* جو حضرت یُوحنّا کے پاس بھیجے گیٔے تھے \v 25 اُن سے پُوچھنے لگے، ”اگر آپ المسیح نہیں ہیں، نہ حضرت ایلیّاہ ہیں، اَور نہ ہی وہ نبی ہیں تو پھر پاک غُسل کیوں دیتے ہیں؟“ \p \v 26 حضرت یُوحنّا نے اُنہیں جَواب دیا، ”میں تو صِرف پانی سے\f + \fr 1‏:26 \fr*\ft یا؛ آیات 31 اَور 33 میں بھی (دو مرتبہ)‏\ft*\f* پاک غُسل\f + \fr 1‏:26 \fr*\fq پاک غُسل \fq*\ft کا معنی ہے \ft*\fqa بپتسمہ، اِسے عربی زبان میں اَصطباغ بھی کہتے ہیں۔‏\fqa*\f* دیتا ہُوں، لیکن تمہارے درمیان وہ شخص مَوجُود ہے جسے تُم نہیں جانتے۔ \v 27 وہ میرے بعد آنے والا ہے، اَور مَیں اِس لائق بھی نہیں کہ اُن کے جُوتوں کے تسمے بھی کھول سکوں۔“\f + \fr 1‏:27 \fr*\fq جُوتوں کے تسمے بھی کھول سکوں \fq*\ft یہ اُس زمانے کے غُلام کا کام تھا \ft*\fqa غُلام ہی اَپنے مالک کے جُوتے کاتسمہ کھولنے کا کام کرتا تھا۔‏\fqa*\f* \p \v 28 یہ واقعات دریائے یردنؔ کے پار بیت عنیّاہ میں ہُوا جہاں حضرت یُوحنّا پاک غُسل دیا کرتے تھے۔ \s1 حضرت یُوحنّا حُضُور یِسوعؔ کی گواہی دیتے ہیں \p \v 29 اگلے دِن حضرت یُوحنّا نے حُضُور\f + \fr 1‏:29 \fr*\fq حُضُور \fq*\ft یہ عربی لفظ ہے۔ \ft*\fqa یہ ایک با عِزّت خِطاب ہے اِس کا اِستعمال صِرف حضرت یِسوعؔ کے لیٔے کیا گیا ہے، کیونکہ انجیلی تعلیم کے مُطابق یِسوعؔ خُدا ہیں اُن کے مقابل سارے عالَم میں کویٔی نہیں۔‏\fqa*\f* یِسوعؔ کو اَپنی طرف آتے دیکھ کر کہا، ”دیکھو، یہ خُدا کا برّہ ہے، جو دُنیا کا گُناہ اُٹھالے جاتا ہے! \v 30 یہ وُہی ہیں جِن کی بابت مَیں نے کہاتھا، ’میرے بعد ایک شخص آنے والا ہے جو مُجھ سے کہیں مُقدّم ہیں کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے ہی مَوجُود تھے۔‘ \v 31 میں خُود بھی اُنہیں نہیں جانتا تھا، مگر میں اِس لیٔے پانی سے پاک غُسل دیتا ہُوا آیاتھا تاکہ وہ بنی اِسرائیلؔ پر ظاہر ہو جایٔیں۔“ \p \v 32 پھر حضرت یُوحنّا نے یہ گواہی دی: ”مَیں نے رُوح کو آسمان سے کبُوتر کی شکل میں نازل ہوتے دیکھا اَور وہ یِسوعؔ پر ٹھہرگیا۔ \v 33 میں اُنہیں نہ پہچانتا تھا، مگر خُدا جنہوں نے مُجھے پانی سے پاک غُسل دینے کے لیٔے بھیجا تھا اُسی نے مُجھے بتایا، ’جِس اِنسان پر تو پاک رُوح کو اُترتے اَور ٹھہرتے دیکھے وُہی وہ شخص ہے جو پاک رُوح سے پاک غُسل دے گا۔‘ \v 34 اَب مَیں نے دیکھ لیا ہے اَور گواہی دیتا ہُوں کہ یہ خُدا کا مخصُوص کیا ہُوا\f + \fr 1‏:34 \fr*\fq مخصُوص کیا ہُوا \fq*\ft بہت سے قدیمی نوشتوں میں \ft*\fqa خُدا کا بیٹا ہے۔‏\fqa*\f* بیٹا ہے۔“ \s1 حضرت یُوحنّا کے شاگردوں کا حُضُور یِسوعؔ کا پیروکار بننا \p \v 35 اُس کے اگلے دِن حضرت یُوحنّا پھر اَپنے دو شاگردوں کے ساتھ کھڑے تھے۔ \v 36 حضرت یُوحنّا نے یِسوعؔ کو وہاں سے گزرتے دیکھ کر کہا، ”دیکھو، یہ خُدا کا برّہ ہے!“ \p \v 37 جَب اُن دو شاگردوں نے حضرت یُوحنّا کو یہ کہتے سُنا تو، وہ یِسوعؔ کے پیچھے ہو لیٔے۔ \v 38 یِسوعؔ نے مُڑ کر اُنہیں پیچھے آتے دیکھا تو اُن سے پُوچھا، ”تُم کیا چاہتے ہو؟“ \p اُنہُوں نے کہا، ”ربّی“ (یعنی ”اُستاد“)، ”آپ کہاں رہتے ہو؟“ \p \v 39 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”چلو، تو دیکھ لوگے۔“ \p چنانچہ اُنہُوں نے آپ کے ساتھ جا کر وہ جگہ دیکھی جہاں آپ ٹھہرے ہویٔے تھے، اَور اُس وقت شام کے چار بج چُکے تھے اِس لیٔے وہ اُس دِن حُضُور کے ساتھ رہے۔ \p \v 40 اُن دو شاگردوں میں ایک اَندریاسؔ تھا، جو شمعُونؔ پطرس کا بھایٔی تھا، جو حضرت یُوحنّا کی بات سُن کر یِسوعؔ کے پیچھے ہو لیا تھا۔ \v 41 اَندریاسؔ نے سَب سے پہلا کام یہ کیا کہ اَپنے بھایٔی شمعُونؔ کو ڈھونڈا اَور بتایا کہ، ”ہمیں خرِستُسؔ“ یعنی (خُدا کے، المسیح) مِل گیٔے ہیں۔ \v 42 تَب اَندریاسؔ اُسے ساتھ لے کر یِسوعؔ کے پاس آیا۔ \p یِسوعؔ نے اُس پر نگاہ ڈالی اَور فرمایا، ”تُم یُوحنّا کے بیٹے شمعُونؔ ہو، اَب سے تمہارا نام کیفؔا\f + \fr 1‏:42 \fr*\fq کیفؔا \fq*\ft کیفؔا ارامی لفظ اَور پطرس یُونانی زبان کا لفظ ہے، دونوں کے معنی \ft*\fqa پتّھر ہے۔‏\fqa*\f* یعنی پطرس ہوگا۔“ \s1 فِلِپُّسؔ اَور نتن ایل کا اِنتخاب \p \v 43 اگلے دِن یِسوعؔ نے گلِیل کے علاقہ میں جانے کا اِرادہ کیا۔ اَور فِلِپُّسؔ سے مِل کر یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”تُو میرے پیچھے ہولے۔“ \p \v 44 فِلِپُّسؔ، اَندریاسؔ اَور پطرس کی طرح بیت صیؔدا شہر کا باشِندہ تھا۔ \v 45 فِلِپُّسؔ، نتن ایل سے مِلا اَور اُسے بتایا کہ، ”جِس شخص کا ذِکر حضرت مَوشہ نے توریت شریف میں اَور نبیوں نے اَپنی صحیفوں میں کیا ہے، وہ ہمیں مِل گیا ہے۔ وہ یُوسیفؔ کا بیٹا یِسوعؔ ناصری ہیں۔“ \p \v 46 نتن ایل نے پُوچھا، ”کیا ناصرتؔ سے بھی کویٔی اَچھّی چیز نکل سکتی ہے؟“ \p فِلِپُّسؔ نے کہا، ”چل کر خُود ہی دیکھ لو۔“ \p \v 47 جَب یِسوعؔ نے نتن ایل کو پاس آتے دیکھا تو اُس کے بارے میں فرمایا، ”یہ ہے حقیقی اِسرائیلی، جِس کے دِل میں کھوٹ نہیں۔“ \p \v 48 نتن ایل نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”آپ مُجھے کیسے جانتے ہیں؟“ \p یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”فِلِپُّسؔ کے بُلانے سے پہلے مَیں نے تُجھے دیکھ لیا تھا جَب تو اَنجیر کے درخت کے نیچے تھا۔“ \p \v 49 نتن ایل نے کہا، ”ربّی، آپ خُدا کے بیٹے ہیں؛ آپ اِسرائیلؔ کے بادشاہ ہیں۔“ \p \v 50 یِسوعؔ نے فرمایا، ”کیا تُم یہ سُن کر ایمان\f + \fr 1‏:50 \fr*\ft یا \ft*\fqa کیا آپ کو یقین ہے؟‏\fqa*\f* لایٔے ہو کہ مَیں نے تُم سے یہ کہا کہ مَیں نے تُمہیں اَنجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا۔ تُم اِس سے بھی بڑی بڑی باتیں دیکھوگے۔“ \v 51 یِسوعؔ نے یہ بھی فرمایا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں تُم ’آسمان کو کھُلا ہُوا، اَور خُدا کے فرشتوں کو اِبن آدمؔ کے لیٔے اُوپر چڑھتے اَور نیچے اُترتے‘\f + \fr 1‏:51 \fr*\ft \+xt پیدا 28‏:12‏\+xt*‏\ft*\f* دیکھوگے۔“ \c 2 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا پانی کو انگوری شِیرے میں تبدیل کرنا \p \v 1 تیسرے دِن کانا گلِیل میں ایک شادی تھی۔ یِسوعؔ کی ماں بھی وہاں مَوجُود تھیں۔ \v 2 یِسوعؔ اَور اُن کے شاگرد بھی شادی میں بُلائے گیٔے تھے۔ \v 3 جَب انگوری شِیرہ ختم ہو گیا، تو یِسوعؔ کی ماں نے اُن سے کہا، ”اِن لوگوں کے پاس اَب اَور انگوری شِیرہ نہیں رہا۔“ \p \v 4 یِسوعؔ نے اَپنی ماں سے فرمایا، ”اَے خاتُون،\f + \fr 2‏:4 \fr*\fq خاتُون \fq*\ft یُونانی میں لفظ عورت کسی بھی \ft*\fqa حقارت کی نِشان دہی نہیں کرتا ہے۔‏\fqa*\f* اِس سے آپ کا اَور میرا کیا واسطہ ہے؟ ابھی میرا وقت نہیں آیا ہے۔“ \p \v 5 یِسوعؔ کی ماں نے خادِموں سے فرمایا، ”جو کُچھ یِسوعؔ تُم سے فرمائیں وُہی کرنا۔“ \p \v 6 نزدیک ہی چھ پتّھر کے مٹکے رکھے ہویٔے تھے، جو یہُودیوں کی رسمِ طہارت کے لیٔے اِستعمال میں آتے تھے، اُن مٹکوں میں 75 سے 115 لیٹر پانی کی گنجائش تھی۔ \p \v 7 یِسوعؔ نے خادِموں سے فرمایا، ”مٹکوں میں پانی بھر دو“؛ اِس لیٔے اُنہُوں نے مٹکوں کو لبالب بھر دیا۔ \p \v 8 اُس کے بعد یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”اَب کُچھ نکال کر اَمیر مَجلِس کے پاس لے جاؤ۔“ \p اُنہُوں نے اَیسا ہی کیا۔ \v 9 جَب اَمیر مَجلِس نے وہ پانی چکھا جو انگوری شِیرے میں تبدیل ہو گیا تھا۔ اُسے پتا نہ تھا کہ وہ انگوری شِیرہ کہاں سے آیا ہے، لیکن اُن خادِموں کو مَعلُوم تھا جو اُسے نکال کر لایٔے تھے۔ چنانچہ اَمیر مَجلِس نے دُلہا کو بُلایا \v 10 اَور اُس سے کہا، ”ہر شخص شروع میں اَچھّا انگوری شِیرہ پیش کرتا ہے اَور بعد میں جَب مہمان سیر ہو جاتے\f + \fr 2‏:10 \fr*\fq سیر ہو جاتے \fq*\ft کا معنی ہے \ft*\fqa چھک جانا یا بھرپیٹ‏\fqa*\f* ہیں تو گھٹیا قِسم کا انگوری شِیرہ پیش کرتا ہے مگر تُونے اَچھّا انگوری شِیرہ اَب تک رکھ چھوڑا ہے۔“ \p \v 11 یہ یِسوعؔ کا پہلا معجزہ تھا جو آپ نے کانا گلِیل میں دِکھایا اَور اَپنا جلال ظاہر کیا؛ اَور آپ کے شاگرد آپ پر ایمان لایٔے۔ \p \v 12 اُس کے بعد یِسوعؔ، اَپنی ماں، بھائیوں اَور شاگردوں کے ساتھ کَفرنحُومؔ کو چلے گیٔے اَور وہاں کُچھ دِن تک قِیام کیا۔ \s1 بیت المُقدّس کے آنگن کا صَاف کیاجانا \p \v 13 جَب یہُودیوں کی عیدِفسح\f + \fr 2‏:13 \fr*\fq عیدِفسح \fq*\ft یہُودیوں کی سَب سے بڑی عید، اِس پر برّہ ذبح کیا جاتا تھا \ft*\fqa یہ عید یہُودی لوگ مُلک مِصر کی غُلامی سے آزادی کی خُوشی میں منایا کرتے ہیں۔‏\fqa*\f* نزدیک آئی تو یِسوعؔ یروشلیمؔ روانہ ہویٔے۔ \v 14 آپ نے وہاں بیت المُقدّس کے صحنوں میں لوگوں کو بَیل، بھیڑ اَور کبُوتر فروشوں کو اَور پیسے تبدیل کرنے والے صرّافوں کو بھی تختوں پر بیٹھے ہویٔے پایا۔ \v 15 اِس لیٔے یِسوعؔ نے رسّیوں کا کوڑا بنا کر اُن سَب کو بھیڑوں اَور بَیلوں سمیت، پیسے تبدیل کرنے والے صرّافوں کے سِکّے بِکھیر دیئے اَور اُن کے تختے اُلٹ کر اُنہیں بیت المُقدّس سے باہر نکال دیا۔ \v 16 اَور کبُوتر فروشوں سے فرمایا، ”اِنہیں یہاں سے لے جاؤ، میرے باپ کے گھر کو تِجارت کا گھر مت بناؤ۔“ \v 17 حُضُور کے شاگردوں کو یاد آیا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”تیرے گھر کی غیرت مُجھے کھائے جاتی ہے۔“\f + \fr 2‏:17 \fr*\ft \+xt زبُور 69‏:9‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 18 تَب یہُودی رہنماؤں نے آپ سے کہا، ”کیا تُم کویٔی معجزہ دِکھا کر ثابت کر سکتے ہو کہ تُمہیں یہ سَب کرنے کا حق ہے؟“ \p \v 19 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”اِس بیت المُقدّس کو گرا دو، تو میں اِسے تین دِن میں پھر کھڑا کر دُوں گا۔“ \p \v 20 یہُودیوں نے جَواب دیا، ”اِس بیت المُقدّس کی تعمیر میں چھیالیس سال لگے ہیں، اَور کیا تُم تین دِن میں اِسے دوبارہ بنا دوگے؟“ \v 21 لیکن یِسوعؔ نے جِس بیت المُقدّس کی بات کی تھی وہ اُن کا اَپنا جِسم تھا۔ \v 22 چنانچہ جَب وہ مُردوں میں سے جی اُٹھے تَب آپ کے شاگردوں کو یاد آیا کہ حُضُور نے یہ بات کہی تھی۔ تَب اُنہُوں نے کِتاب مُقدّس پر اَور یِسوعؔ کے کہے ہویٔے الفاظ پر یقین کیا۔ \p \v 23 جَب یِسوعؔ عیدِفسح پر یروشلیمؔ میں تھے تو بہت سے لوگ آپ کے معجزے دیکھ کر آپ کے نام پر\f + \fr 2‏:23 \fr*\fq آپ کے نام پر \fq*\ft یعنی \ft*\fqa حُضُور یِسوعؔ پر‏\fqa*\f* ایمان لے آئے۔ \v 24 مگر یِسوعؔ کو اُن پر اِعتبار نہ تھا، اِس لیٔے کہ آپ سَب اِنسانوں کا حال جانتے تھے۔ \v 25 حُضُور کو یہ ضروُرت نہ تھی کہ کویٔی آدمی آپ کو کسی دُوسرے آدمی کے بارے میں گواہی دے کیونکہ یِسوعؔ ہر ایک اِنسان کے دِل کا حال جانتے تھے۔ \c 3 \s1 حُضُور یِسوعؔ اَور نِیکُودِیمُسؔ \p \v 1 فریسیوں میں ایک آدمی تھا جِس کا نام نِیکُودِیمُسؔ تھا جو یہُودیوں کی عدالتِ عالیہ کا رُکن تھا۔ \v 2 ایک رات وہ یِسوعؔ کے پاس آکر کہنے لگا، ”اَے ربّی، ہم جانتے ہیں کہ خُدا نے آپ کو اُستاد بنا کر بھیجا ہے کیونکہ جو معجزے آپ دِکھانے ہیں، کویٔی نہیں دِکھا سَکتا جَب تک کہ خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو۔“ \p \v 3 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک کویٔی نئے سِرے سے پیدا\f + \fr 3‏:3 \fr*\fq نئے سِرے سے پیدا \fq*\ft یُونانی میں دوبارہ پیدا ہونے کے معنی ہیں \ft*\fqa آسمانی پیدائش سے؛ یہی بات آیت 7 میں بھی ہے۔‏\fqa*\f* نہ ہو، وہ خُدا کی بادشاہی کو نہیں دیکھ سَکتا۔“ \p \v 4 نِیکُودِیمُسؔ نے پُوچھا، ”اگر کویٔی آدمی بُوڑھا ہو تو وہ کِس طرح دوبارہ پیدا ہو سَکتا ہے؟ یہ ممکن نہیں کہ وہ پھر سے اَپنی ماں کے پیٹ میں داخل ہوکر پیدا ہو۔“ \p \v 5 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک کویٔی شخص پانی اَور رُوح سے پیدا نہ ہو، وہ خُدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سَکتا۔ \v 6 بشر سے تو بشر ہی پیدا ہوتاہے مگر جو رُوح سے پیدا ہوتاہے وہ رُوح ہے۔ \v 7 تعجُّب نہ کر مَیں نے تُجھ سے فرمایا، ’تُم سَب کو نئے سِرے سے پیدا ہونا لازمی ہے۔‘ \v 8 ہَواجِدھر چلنا چاہتی ہے چلتی ہے۔ تُم اُس کی آواز تو سُنتے ہو، مگر یہ نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آتی ہے اَور کہاں جاتی ہے۔ پس رُوح\f + \fr 3‏:8 \fr*\fq رُوح \fq*\ft یُونانی زبان میں رُوح اَور \ft*\fqa ہَوا کے لیٔے ایک ہی لفظ ہے۔‏\fqa*\f* سے پیدا ہونے والے ہر آدمی کا حال بھی اَیسا ہی ہے۔“ \p \v 9 نِیکُودِیمُسؔ نے پُوچھا، ”یہ کیسے ممکن ہو سَکتا ہے؟“ \p \v 10 یِسوعؔ نے فرمایا، ”تُم تو بنی اِسرائیلؔ میں اُستاد کا درجہ رکھتے ہو، پھر بھی یہ باتیں نہیں سمجھتے؟ \v 11 مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ ہم جو جانتے ہیں وُہی کہتے ہیں اَور جسے دیکھ چُکے ہیں اُسی کی گواہی دیتے ہیں۔ پھر بھی تُم لوگ ہماری گواہی کو نہیں مانتے۔ \v 12 مَیں نے تُم سے زمین کی باتیں کہیں اَور تُم نے یقین نہ کیا تو اگر مَیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو تُم کیسے یقین کروگے؟ \v 13 کویٔی اِنسان آسمان پر نہیں گیا سِوائے اُس کے جو آسمان سے آیا یعنی اِبن آدمؔ۔\f + \fr 3‏:13 \fr*\ft کچھ نوشتوں میں \ft*\fqa اِنسان، جو آسمان یعنی جنّت میں ہے۔‏\fqa*\f* \v 14 جِس طرح حضرت مَوشہ نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا اُٹھایا اُسی طرح ضروُری ہے کہ اِبن آدمؔ بھی بُلند\f + \fr 3‏:14 \fr*\fq بُلند \fq*\ft یُونانی زبان میں اُونچا اُٹھانے کے معنی \ft*\fqa بُلند کیاجانا بھی ہے۔‏\fqa*\f* کیا جائے۔ \v 15 تاکہ جو کویٔی اُن پر ایمان لایٔے اَبدی زندگی پایٔے۔“ \p \v 16 کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر مَحَبّت کی کہ اَپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کویٔی بیٹے پر ایمان لایٔے ہلاک نہ ہو بَلکہ اَبدی زندگی پایٔے۔ \v 17 کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لیٔے نہیں بھیجا کہ دُنیا کو سزا کا حُکم سُنائے بَلکہ اِس لیٔے کہ دُنیا کو بیٹے کے وسیلہ سے نَجات بخشے۔ \v 18 جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا لیکن جو بیٹے پر ایمان نہیں لاتا اُس پر پہلے ہی سزا کا حُکم ہو چُکاہے کیونکہ وہ خُدا کے اِکلوتے بیٹے کے نام پر ایمان نہیں لایا۔ \v 19 اَور سزا کے حُکم کا سبب یہ ہے کہ نُور دُنیا میں آیا ہے مگر لوگوں نے نُور کی بجائے تاریکی کو پسند کیا کیونکہ اُن کے کام بُرے تھے۔ \v 20 جو کویٔی بُرے کام کرتا ہے وہ نُور سے نفرت کرتا ہے اَور نُور کے پاس نہیں آتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے بُرے کام ظاہر ہو جایٔیں۔ \v 21 لیکن جِس کی زندگی سچّائی کے لیٔے وقف ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ ظاہر ہو کہ اُس کا ہر کام خُدا کی مرضی کے مُطابق اَنجام پایا ہُواہے۔ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کی بابت یُوحنّا کی گواہی \p \v 22 اِن باتوں کے بعد یِسوعؔ اَور اُن کے شاگرد یہُودیؔہ کے علاقہ میں گیٔے، اَور وہاں رہ کر لوگوں کو پاک غُسل دینے لگے۔ \v 23 حضرت یُوحنّا بھی عینونؔ میں پاک غُسل دیتے تھے جو شالیِؔم کے نزدیک تھا۔ وجہ یہ تھی کہ وہاں پانی بہت تھا، اَور لوگ پاک غُسل لینے کے لیٔے آتے رہتے تھے۔ \v 24 (یہ حضرت یُوحنّا کے قَیدخانہ میں ڈالے جانے کے پہلے کی بات ہے۔) \v 25 حضرت یُوحنّا کے شاگردوں کی ایک یہُودی سے اُس رسمِ طہارت کے بارے میں جو پانی سے اَنجام دی جاتی تھی، بحث شروع ہویٔی۔ \v 26 اِس لیٔے وہ حضرت یُوحنّا کے پاس آکر کہنے لگے، ”اَے ربّی وہ شخص جو دریائے یردنؔ کے اُس پار آپ کے ساتھ تھا اَور جِن کے بارے میں آپ نے گواہی دی تھی، وہ بھی پاک غُسل دیتے ہیں اَور سَب لوگ اُن ہی کے پاس جاتے ہیں۔“ \p \v 27 حضرت یُوحنّا نے جَواب دیا، ”اِنسان کُچھ نہیں حاصل کر سَکتا جَب تک کہ اُسے آسمانی خُدا کی طرف سے نہ دیا جائے۔ \v 28 تُم خُود گواہ ہو کہ مَیں نے کہاتھا کہ، ’میں المسیح نہیں بَلکہ اُن سے پہلے بھیجا گیا ہُوں۔‘ \v 29 دُلہن تو دُلہا کی ہوتی ہی ہے مگر دُلہے کا دوست جو دُلہا کی خدمت میں ہوتاہے، دُلہا کی ہر بات پر کان لگائے رکھتا ہے اَور اُس کی آواز سُن کر خُوش ہوتاہے۔ پس اَب میری یہ خُوشی پُوری ہو گئی۔ \v 30 لازِم ہے کہ وہ بڑھے اَور مَیں گھٹتا رہُوں۔“ \p \v 31 جو اُوپر سے آتا ہے وہ سَب سے اُونچا ہوتاہے؛ جو شخص زمین سے ہے زمینی ہے، اَور زمین کی باتیں کرتا ہے۔ مگر جو آسمان سے آتا ہے وہ سَب سے اُونچا ہوتاہے۔ \v 32 اُنہُوں نے جو کُچھ خُود دیکھا اَور سُنا ہے اُسی کی گواہی دیتے ہیں۔ لیکن اُن کی گواہی کویٔی بھی نہیں قبُول کرتا۔ \v 33 لیکن جِس نے اُن کی گواہی کو قبُول کیا ہے وہ تصدیق کرتا ہے کہ خُدا سچّا ہے۔ \v 34 کیونکہ جسے خُدا نے بھیجا ہے وہ خُدا کی باتیں کہتاہے، اِس لیٔے کہ خُدا بغیر حِساب کے پاک رُوح دیتاہے۔ \v 35 باپ بیٹے سے مَحَبّت رکھتا ہے اَور باپ نے سَب کُچھ بیٹے کے حوالہ کر دیا ہے۔ \v 36 جو کویٔی بیٹے پر ایمان لاتا ہے وہ اَبدی زندگی پاتاہے، لیکن جو کویٔی بیٹے کو ردّ کرتا ہے وہ زندگی سے محروم ہوکر، خُدا کے غضب میں مُبتلا رہتاہے۔ \c 4 \s1 سامری عورت سے حُضُور یِسوعؔ کی مُلاقات \p \v 1 فریسیوں کے کانوں تک یہ بات پہُنچی کہ بہت سے لوگ یِسوعؔ کے شاگرد بَن رہے ہیں اَور اُن کی تعداد حضرت یُوحنّا سے پاک غُسل پانے والوں سے بھی زِیادہ ہے۔ \v 2 حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ یِسوعؔ خُود نہیں بَلکہ اُن کے شاگرد پاک غُسل دیتے تھے۔ \v 3 جَب خُداوؔند کو یہ بات مَعلُوم ہویٔی تو وہ یہُودیؔہ کو چھوڑکر واپس گلِیل کو چلےگئے۔ \p \v 4 چونکہ خُداوؔند کو سامریہؔ سے ہوکر گزرنا تھا \v 5 اِس لیٔے وہ سامریہؔ کے ایک سُوخاؔر نامی شہر میں آئے جو اُس آراضی\f + \fr 4‏:5 \fr*\fq آراضی \fq*\ft یعنی \ft*\fqa قَطعہ زمین‏\fqa*\f* کے نزدیک واقع ہے جو حضرت یعقوب نے اَپنے بیٹے یُوسیفؔ کو دیا تھا۔ \v 6 حضرت یعقوب کا کُنواں وہیں تھا اَور یِسوعؔ سفر کی تھکان کی وجہ سے اُس کنویں کے نزدیک بیٹھ گیٔے۔ یہ دوپہر کا درمیانی وقت تھا۔ \p \v 7 ایک سامری عورت وہاں پانی بھرنے آئی۔ یِسوعؔ نے عورت سے کہا، ”مُجھے پانی پِلا؟“ \v 8 (کیونکہ یِسوعؔ کے شاگرد کھانا مول لینے شہر گیٔے ہویٔے تھے۔) \p \v 9 اُس سامری عورت نے یِسوعؔ سے کہا، ”آپ تو یہُودی ہیں اَور مَیں ایک سامری عورت ہُوں، آپ تو مُجھ سے پانی پِلانے کو کہتے ہیں؟“ (کیونکہ یہُودی سامریوں\f + \fr 4‏:9 \fr*\fq سامریوں \fq*\ft یا سامریوں کے اِستعمال کَردہ برتنوں کا \ft*\fqa یہُودی لوگ اِستعمال نہیں کرتے تھے۔‏\fqa*\f* سے کویٔی میل جول پسند نہیں کرتے تھے)۔ \p \v 10 یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”اگر تُو خُدا کی بخشش کو جانتی اَور یہ بھی جانتی کہ کون تُجھ سے پانی مانگ رہاہے تو تُو اُس سے مانگتی اَور وہ تُجھے زندگی کا پانی دیتا۔“ \p \v 11 عورت نے کہا، ”جَناب، آپ کے پاس پانی بھرنے کے لیٔے کُچھ بھی نہیں اَور کنواں بہت گہرا ہے، آپ کو زندگی کا پانی کہاں سے ملے گا؟ \v 12 کیا آپ ہمارے باپ یعقوب سے بھی بڑے ہو جنہوں نے یہ کنواں ہمیں دیا اَور خُود اُنہُوں نے اَور اُن کی اَولاد نے اَور اُن کے مویشیوں نے اِسی کنویں کا پانی پیا؟“ \p \v 13 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جو کویٔی یہ پانی پیتا ہے وہ پھر پیاسا ہوگا، \v 14 لیکن جو کویٔی وہ پانی پیتا ہے جو میں دیتا ہُوں، وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جو پانی میں دُوں گا وہ اُس میں زندگی کا چشمہ بَن جائے گا اَور ہمیشہ جاری رہے گا۔“ \p \v 15 عورت نے یِسوعؔ سے کہا، ”جَناب! مُجھے بھی یہ پانی دے دیجئے تاکہ میں پیاسی نہ رہُوں اَور نہ ہی مُجھے بھرنے کے لیٔے یہاں آنا پڑے۔“ \p \v 16 یِسوعؔ نے عورت سے فرمایا، ”جا، اَور اَپنے شوہر کو بُلا لا۔“ \p \v 17 عورت نے جَواب دیا، ”میرا کویٔی شوہر نہیں ہے۔“ \p یِسوعؔ نے عورت سے فرمایا، ”تُو سچ کہتی ہے کہ تیرا کویٔی شوہر نہیں ہے۔ \v 18 تُو پانچ شوہر کر چُکی ہے اَور جِس کے پاس تُو اَب رہتی ہے وہ آدمی بھی تیرا شوہر نہیں ہے۔ آپ نے جو کُچھ عرض کیا بالکُل سچ ہے۔“ \p \v 19 عورت نے کہا، ”جَناب، مُجھے لگتا ہے کہ آپ کویٔی نبی ہیں۔ \v 20 ہمارے آباؤاَجداد نے اِس پہاڑ پر پرستش کی لیکن تُم یہُودی دعویٰ کرتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستش کرنا چاہئے یروشلیمؔ میں ہے۔“ \p \v 21 یِسوعؔ نے فرمایا، ”اَے عورت میرا یقین کر۔ وہ وقت آ رہاہے جَب تُم لوگ باپ کی پرستش نہ تو اِس پہاڑ پر کروگے نہ یروشلیمؔ میں۔ \v 22 تُم سامری لوگ جِس کی پرستش کرتے ہو اُسے جانتے تک نہیں۔ ہم جِس کی پرستش کرتے ہیں اُسے جانتے ہیں کیونکہ نَجات یہُودیوں میں سے ہے۔ \v 23 لیکن وہ وقت آ رہاہے بَلکہ آ چُکاہے جَب سچّے پرستار باپ کی رُوح اَور سچّائی سے پرستش کریں گے کیونکہ باپ کو اَیسے ہی پرستاروں کی جُستُجو ہے \v 24 خُدا رُوح ہے اَور خُدا کے پرستاروں کو لازِم ہے کہ وہ رُوح اَور سچّائی سے خُدا کی پرستش کریں۔“ \p \v 25 عورت نے کہا، ”میں جانتی ہُوں کہ المسیح“ جسے (خرِستُسؔ کہتے ہیں) ”آنے والے ہیں۔ جَب وہ آئیں گے، تو ہمیں سَب کُچھ سمجھا دیں گے۔“ \p \v 26 اِس پر یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں جو تُجھ سے باتیں کر رہا ہُوں، وُہی تو میں ہُوں۔“ \s1 شاگردوں کا واپس آنا \p \v 27 اِتنے میں یِسوعؔ کے شاگرد لَوٹ آئے اَور یِسوعؔ کو ایک عورت سے باتیں کرتا دیکھ کر حیران ہویٔے۔ لیکن کسی نے نہ پُوچھا، ”آپ کیا چاہتے ہیں؟“ یا اِس عورت سے کِس لیٔے باتیں کر رہے ہیں؟ \p \v 28 وہ عورت پانی کا گھڑا وہیں چھوڑکر واپس شہر چلی گئی اَور لوگوں سے کہنے لگی، \v 29 ”آؤ ایک آدمی سے مِلو جِس نے مُجھے سَب کُچھ بتا دیا، جو مَیں نے کیا تھا۔ کیا یہی المسیح تو نہیں؟“ \v 30 شَہری لوگ باہر نکلے اَور یِسوعؔ کی طرف روانہ ہو گئے۔ \p \v 31 اِس دَوران یِسوعؔ کے شاگرد اُن سے درخواست کرنے لگے، ”ربّی، کُچھ کھالیجئے۔“ \p \v 32 لیکن یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”مُجھے ایک کھانا لازمی طور پر کھانا ہے لیکن تُمہیں اُس کے بارے میں کُچھ بھی خبر نہیں۔“ \p \v 33 تَب شاگرد آپَس میں کہنے لگے، ”کیا کویٔی پہلے ہی سے اُن کے لیٔے کھانا لے آیا ہے؟“ \p \v 34 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میرا کھانا، یہ ہے کہ جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے، میں اُن ہی کی مرضی پُوری کروں اَور اُن کا کام اَنجام دُوں۔ \v 35 یہ مت کہو کہ کیا فصل پکنے میں، ’ابھی چار ماہ باقی ہیں‘؟ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَپنی آنکھیں کھولو اَور کھیتوں پر نظر ڈالو۔ اُن کی فصل پک کر تیّار ہے۔ \v 36 بَلکہ اَب فصل کاٹنے والا اَپنی مزدُوری پاتاہے اَور اَبدی زندگی کی فصل کاٹتا ہے تاکہ بونے والا اَور کاٹنے والا دونوں مِل کر خُوشی منائیں۔ \v 37 چنانچہ یہ مثال برحق ہے ’بوتا کویٔی اَور ہے اَور کاٹتا کویٔی اَور۔‘ \v 38 مَیں نے تُمہیں بھیجا تاکہ اُس فصل کو جو تُم نے نہیں بوئی، کاٹ لو۔ دُوسروں نے محنت سے کام کیا اَور تُم اُن کی محنت کے پھل میں شامل ہویٔے۔“ \s1 سامریوں کا ایمان لانا \p \v 39 شہر کے بہت سے سامری اُس عورت کی گواہی سُن کر یِسوعؔ پر ایمان لایٔے، ”اُنہُوں نے مُجھے سَب کُچھ بتا دیا جو مَیں نے کیا تھا۔“ \v 40 پس جَب شہر کے سامری اُن کے پاس آئے تو یِسوعؔ سے درخواست کرنے لگے کہ ہمارے پاس ٹھہر جایٔیں، لہٰذا وہ دو دِن تک اُن کے ساتھ رہے \v 41 اَور بھی بہت سے لوگ تھے جو المسیح کی تعلیم سُن کر آپ پر ایمان لایٔے۔ \p \v 42 اُنہُوں نے اُس عورت سے کہا، ”ہم تیری باتیں سُن کر ہی ایمان نہیں لایٔے؛ بَلکہ اَب ہم نے اَپنے کانوں سے سُن لیا ہے اَور ہم جان گیٔے ہیں کہ یہ آدمی حقیقت میں دُنیا کا مُنجّی ہے۔“ \s1 ایک حاکم کے بیٹے کا شفا پانا \p \v 43 دو دِن بعد یِسوعؔ پھر گلِیل کی سمت چل دئیے۔ \v 44 یِسوعؔ نے خُود ہی بتا دیا تھا کہ کویٔی نبی اَپنے وطن میں عزّت نہیں پاتا۔ \v 45 جَب وہ گلِیل میں آئے تو اہلِ گلِیل نے یِسوعؔ کو قبُول کیا اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے وہ سَب کُچھ جو آپ نے عیدِفسح کے موقع پر یروشلیمؔ میں کیا تھا اَپنی آنکھوں سے دیکھا تھا کیونکہ وہ خُود بھی وہاں مَوجُود تھے۔ \p \v 46 یہ دُوسرا موقع تھا جَب وہ کانا گلِیل میں آئےتھے جہاں آپ نے پانی کو انگوری شِیرے میں تبدیل کیا تھا۔ ایک شاہی حاکم تھا جِس کا بیٹا کَفرنحُومؔ میں بیمار پڑا تھا۔ \v 47 جَب حاکم نے سُنا کہ یِسوعؔ یہُودیؔہ سے گلِیل میں آئے ہویٔے ہیں تو وہ یِسوعؔ کے پاس پہُنچا اَور درخواست کرنے لگاکہ میرا بیٹا مَرنے کے قریب ہے۔ آپ چل کر اُسے شفا دے دیجئے۔ \p \v 48 یِسوعؔ نے شاہی حاکم سے فرمایا، ”جَب تک تُم لوگ نِشانات اَور عجائبات نہ دیکھ لو، ہرگز ایمان نہ لاؤگے۔“ \p \v 49 اُس شاہی حاکم نے کہا، ”اَے آقا! جلدی کییجئے، کہیں اَیسا نہ ہو کہ میرا بیٹا مَر جائے۔“ \p \v 50 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”رخصت ہو، تیرا بیٹا سلامت رہے گا۔“ \p اُس نے یِسوعؔ کی بات کا یقین کیا اَور وہاں سے چلا گیا۔ \v 51 ابھی وہ راستہ ہی میں تھا کہ اُس کے خادِم اُسے ملے اَور کہنے لگے کہ آپ کا بیٹا سلامت ہے۔ \v 52 جَب شاہی حاکم نے پُوچھا کہ میرا بیٹا کِس وقت سے اَچھّا ہونے لگا تھا تو خادِموں نے بتایا، ”کل دوپہر تقریباً ایک بجے\f + \fr 4‏:52 \fr*\fq ایک بجے \fq*\ft یعنی \ft*\fqa تقریباً ساتویں گھنٹے‏\fqa*\f* کے قریب بیٹے کا بُخار اُتر گیا تھا۔“ \p \v 53 تَب باپ کو احساس ہُوا کہ عَین وُہی وقت تھا جَب یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا تھا، ”تیرا بیٹا سلامت رہے گا۔“ چنانچہ وہ خُود اَور اُس کا سارا خاندان یِسوعؔ پر ایمان لایا۔ \p \v 54 یہ دُوسرا معجزہ تھا جو یِسوعؔ نے یہُودیؔہ سے آنے کے بعد گلِیل میں کیا تھا۔ \c 5 \s1 حوض میں لنگڑے کا شفا پانا \p \v 1 اِس کے بعد یِسوعؔ یہُودیوں کی ایک عید کے لیٔے یروشلیمؔ تشریف لے گیٔے۔ \v 2 یروشلیمؔ میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حوض ہے جو عِبرانی زبان میں بیت حَسدؔا\f + \fr 5‏:2 \fr*\ft کچھ نوشتوں میں \ft*\fqa بیت حَسدؔا؛ دیگر مسودات میں \fqa*\fqa ‏بیت صیؔدا درج ہے\fqa*\f* کہلاتا ہے اَورجو پانچ برامدوں سے گھِرا ہُواہے۔ \v 3 اِن برامدوں میں بہت سے اَندھے، لنگڑے اَور مفلُوج پڑے رہتے تھے، پڑے پڑے پانی کے ہلنے کا اِنتظار کرتے تھے۔ \v 4 کہا جاتا تھا کہ خُداوؔند کا فرشتہ کسی وقت نیچے اُتر کر پانی ہلاتا اَور پانی کے ہلتے ہی جو کویٔی پہلے حوض میں اُتر جاتا تھا وہ تندرست ہو جاتا تھا خواہ وہ کسی بھی مرض کا شِکار ہو۔\f + \fr 5‏:4 \fr*\ft قدیمی نوشتوں میں یہ نہیں پایا جاتا‏\ft*\f* \v 5 وہاں ایک اَیسا آدمی بھی پڑا ہُوا تھا جو اڑتیس بَرس سے مفلُوج تھا۔ \v 6 جَب یِسوعؔ نے اُسے وہاں پڑا دیکھا اَور جان لیا کہ وہ ایک مُدّت سے اُسی حالت میں ہے تو یِسوعؔ نے اُس مفلُوج سے پُوچھا، ”کیا تو تندرست ہونا چاہتاہے؟“ \p \v 7 اُس مفلُوج نے جَواب دیا، ”آقا، جَب پانی ہلایا جاتا ہے تو میرا کویٔی نہیں ہے جو حوض میں اُترنے کے لیٔے میری مدد کر سکے بَلکہ میرے حوض تک پہُنچتے پہُنچتے کویٔی اَور اُس میں اُتر جاتا ہے۔“ \p \v 8 یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”اُٹھ اَور اَپنا بچھونا اُٹھا اَور چل، پھر۔“ \v 9 وہ آدمی اُسی وقت تندرست ہو گیا اَور اَپنا بچھونا اُٹھاکر چلنے پھرنے لگا۔ \p یہ واقعہ سَبت کے دِن ہُوا تھا۔ \v 10 یہُودی رہنما اُس آدمی سے جو تندرست ہو گیا تھا کہنے لگے، ”آج سَبت کا دِن ہے؛ اَور شَریعت کے مُطابق تیرا بچھونا اُٹھاکر چلنا روا نہیں۔“ \p \v 11 اُس نے جَواب دیا، ”جِس آدمی نے مُجھے شفا بخشی اُن ہی نے مُجھے حُکم دیا تھا کہ ’اَپنا بچھونا اُٹھاکر چل پھر۔‘ “ \p \v 12 اُنہُوں نے اُس مفلُوج سے پُوچھا، ”کون ہے وہ جِس نے تُجھے بچھونا اُٹھاکر چلنے پھرنے کا حُکم دیا ہے؟“ \p \v 13 شفا پانے والے آدمی کو کچھ نہیں مَعلُوم تھا کہ اُسے حُکم دینے والا کون ہے کیونکہ یِسوعؔ لوگوں کے ہُجوم میں کہیں آگے نکل گیٔے تھے۔ \p \v 14 بعد میں یِسوعؔ نے اُس آدمی کو بیت المُقدّس میں دیکھ کر اُس سے فرمایا، دیکھ، ”اَب تو تندرست ہو گیا ہے، گُناہ سے دُور رہنا ورنہ تُجھ پر اِس سے بھی بڑی آفت نہ آ جائے۔“ \v 15 اُس نے جا کر یہُودی رہنماؤں کو بتایا کہ جِس نے مُجھے تندرست کیا وہ یِسوعؔ ہیں۔ \s1 بیٹے کا اِختیار \p \v 16 یِسوعؔ اَیسے معجزے سَبت کے دِن بھی کرتے تھے اِس لیٔے یہُودی رہنما آپ کو ستانے لگے۔ \v 17 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میرا باپ اَب تک اَپنا کام کر رہاہے اَور مَیں بھی کر رہا ہُوں۔“ \v 18 اِس وجہ سے یہُودی رہنما یِسوعؔ کو قتل کرنے کی کوشش میں پہلے سے بھی زِیادہ سرگرم ہو گئے کیونکہ اُن کے نزدیک یِسوعؔ نہ صِرف سَبت کے حُکم کی خِلاف ورزی کرتے تھے بَلکہ خُدا کو اَپنا باپ کہہ کر پُکارتے تھے گویا وہ خُدا کے برابر تھے۔ \p \v 19 یِسوعؔ نے اُنہیں یہ جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ بیٹا اَپنے آپ کُچھ نہیں کر سَکتا۔ وہ وُہی کرتا ہے جو وہ اَپنے باپ کو کرتے دیکھتا ہے \v 20 کیونکہ باپ بیٹے سے پیار کرتا ہے اَور اَپنے سارے کام اُسے دِکھاتا ہے۔ تُمہیں حیرت ہوگی کہ وہ اِن سے بھی بڑے بڑے کام اُسے دِکھائے گا۔ \v 21 کیونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو زندہ کرتا ہے اَور زندگی بخشتا ہے اُسی طرح بیٹا بھی جسے چاہتاہے اُسے زندگی بخشتا ہے۔ \v 22 باپ کسی کی عدالت نہیں کرتا بَلکہ اُس نے عدالت کا سارا اِختیار بیٹے کو سونپ دیا ہے، \v 23 تاکہ سَب لوگ بیٹے کو بھی وُہی عزّت دیں جو وہ باپ کو دیتے ہیں۔ جو بیٹے کی عزّت نہیں کرتا وہ باپ کی بھی جِس نے بیٹے کو بھیجا ہے، عزّت نہیں کرتا۔ \p \v 24 ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی میرا کلام سُن کر میرے بھیجنے والے پر ایمان لاتا ہے، اَبدی زندگی اُسی کی ہے اَور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بَلکہ وہ موت سے بچ کر زندگی میں داخل ہو گیا۔“ \v 25 میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آ رہاہے بَلکہ آ چُکاہے جَب مُردے خُدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اَور اُسے سُن کر زندگی حاصل کریں گے۔ \v 26 کیونکہ جَیسے باپ اَپنے آپ میں زندگی رکھتا ہے وَیسے ہی باپ نے بیٹے کو بھی اَپنے میں زندگی رکھنے کا شرف بخشا ہے۔ \v 27 بَلکہ باپ نے عدالت کرنے کا اِختیار بیٹے کو بخش دیا ہے کیونکہ وہ اِبن آدمؔ ہیں۔ \p \v 28 ”اِن باتوں پر تعجُّب نہ کرو، کیونکہ وہ وقت آ رہاہے جَب سارے مُردے اُس کی آواز سُنیں گے اَور قبروں سے باہر نکل آئیں گے \v 29 جنہوں نے نیکی کی ہے وہ زندگی کی قیامت\f + \fr 5‏:29 \fr*\fq قیامت \fq*\ft یعنی \ft*\fqa جَب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے اَور خُدا اُن کا اِنصاف کرےگا۔‏\fqa*\f* کے لیٔے جایٔیں گے اَور جنہوں نے بدی کی ہے وہ قیامت کی سزا پائیں گے۔ \v 30 میں اَپنے آپ کُچھ نہیں کر سَکتا۔ جَیسا سُنتا ہُوں فیصلہ دیتا ہُوں اَور میرا فیصلہ برحق ہوتاہے کیونکہ مَیں اَپنی مرضی کا نہیں بَلکہ اَپنے بھیجنے والے کی مرضی کا طالب ہُوں۔ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کے گواہیاں \p \v 31 ”اگر مَیں اَپنی گواہی خُود ہی دُوں تو میری گواہی برحق نہیں۔ \v 32 لیکن ایک اَور ہے جو میرے حق میں گواہی دیتاہے اَور مَیں جانتا ہُوں کہ میرے بارے میں اُس کی گواہی برحق ہے۔ \p \v 33 ”تُم نے حضرت یُوحنّا کے پاس پیغام بھیجا اَور اُنہُوں نے سچّائی کی گواہی دی۔ \v 34 میں اَپنے بارے میں اِنسان کی گواہی منظُور نہیں کرتا لیکن اِن باتوں کا ذِکر اِس لیٔے کرتا ہُوں کہ تُم نَجات پاؤ۔ \v 35 یُوحنّا ایک چراغ تھے جو جَلے اَور رَوشنی دینے لگے اَور تُم نے کُچھ عرصہ کے لیٔے اُن ہی کی رَوشنی سے فیض پانا بہتر سمجھا۔ \p \v 36 ”میرے پاس حضرت یُوحنّا کی گواہی سے بڑی گواہی مَوجُود ہے کیونکہ جو کام خُدا نے مُجھے اَنجام دینے کے لیٔے سونپے ہیں اَور جنہیں میں اَنجام دے رہا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ مُجھے باپ نے بھیجا ہے۔ \v 37 اَور باپ جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے، خُود اُن ہی نے میرے حق میں گواہی دی ہے۔ تُم نے نہ تو کبھی اُن کی آواز سُنی ہے نہ ہی اُن کی صورت دیکھی ہے۔ \v 38 نہ ہی اُن کا کلام تمہارے دِلوں میں قائِم رہتاہے۔ کیونکہ جسے باپ نے بھیجا ہے تُم اُن کا یقین نہیں کرتے۔ \v 39 تُم کِتاب مُقدّس کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تُمہیں اَبدی زندگی ملے گی۔ یہی کِتاب مُقدّس میرے حق میں گواہی دیتی ہے۔ \v 40 پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیٔے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو۔ \p \v 41 ”میں آدمیوں کی تعریف کا مُحتاج نہیں، \v 42 کیونکہ مُجھے مَعلُوم ہے کہ تمہارے دِلوں میں خُدا کے لیٔے کویٔی مَحَبّت نہیں۔ \v 43 میں اَپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اَور تُم مُجھے قبُول نہیں کرتے لیکن اگر کویٔی اَپنے ہی نام سے آئے تو تُم اُسے قبُول کر لوگے۔ \v 44 تُم ایک دُوسرے سے عزّت پانا چاہتے ہو اَورجو عزّت واحد خُدا کی طرف سے ملتی ہے اُسے حاصل کرنا نہیں چاہتے، تُم کیسے ایمان لا سکتے ہو؟ \p \v 45 ”یہ مت سمجھو کہ میں باپ کے سامنے تُمہیں مُجرم ٹھہراؤں گا۔ تُمہیں مُجرم ٹھہرانے والا تو حضرت مَوشہ ہیں جِس سے تمہاری اُمّیدیں وابستہ ہیں۔ \v 46 اگر تُم حضرت مَوشہ کا یقین کرتے ہو تو میرا بھی کرتے، اِس لیٔے کہ حضرت مَوشہ نے میرے بارے میں لِکھّا ہے \v 47 لیکن جَب تُم حضرت مَوشہ کی لکھی ہویٔی باتوں کا یقین نہیں کرتے تو میرے مُنہ سے نکلی ہویٔی باتوں کا کیسے یقین کروگے؟“ \c 6 \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کا پانچ ہزار کو کھانا کھِلانا \p \v 1 کُچھ دیر بعد یِسوعؔ کشتی کے ذریعہ گلِیل کی جھیل یعنی تبریاسؔ کی جھیل کے اُس پار چلے گیٔے۔ \v 2 لوگوں کا ایک بڑا ہُجوم اُن کے پیچھے چل رہاتھا کیونکہ وہ لوگ بیماریوں کو شفا دینے کے لیٔے معجزے جو یِسوعؔ نے کیٔے تھے، دیکھ چُکے تھے۔ \v 3 یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ ایک پہاڑی پر جا بیٹھے۔ \v 4 یہُودیوں کی عیدِفسح نزدیک تھی۔ \p \v 5 جَب یِسوعؔ نے نظر اُٹھائی تو ایک بڑے ہُجوم کو اَپنی طرف آتے دیکھا۔ یِسوعؔ نے فِلِپُّسؔ سے فرمایا، ”ہم اِن لوگوں کے کھانے کے لیٔے روٹیاں کہاں سے مول لائیں؟“ \v 6 یِسوعؔ نے محض آزمانے کے لیٔے اُنہیں یہ فرمایا تھا کیونکہ خُداوؔند نے پہلے ہی سے سوچ رکھا تھا کہ وہ کیا کرنے والے ہیں۔ \p \v 7 فِلِپُّسؔ نے خُداوؔند کو جَواب دیا، ”اِن لوگوں کے کھانے کے لیٔے روٹیاں مول لینے کے لیٔے دو سَو دینار\f + \fr 6‏:7 \fr*\fq دینار \fq*\ft یُونانی زبان میں \ft*\fqa ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی‏\fqa*\f* بھی ہُوں تو کافی نہ ہوں گے کہ ہر ایک کو تھوڑی مقدار میں مِل جائے۔“ \p \v 8 یِسوعؔ کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد، اَندریاسؔ جو شمعُونؔ پطرس کا بھایٔی تھا، بول اُٹھے، \v 9 ”یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَو کی پانچ چُھوٹی روٹیاں اَور دو چُھوٹی مچھلیاں ہیں، لیکن اِن سے اِتنے لوگوں کا کیا ہوگا؟“ \p \v 10 یِسوعؔ نے فرمایا، ”لوگوں کو بِٹھا دو۔“ وہاں کافی گھاس تھی چنانچہ وہ لوگ (جو پانچ ہزار کے قریب تھے نیچے بیٹھ گیٔے۔) \v 11 یِسوعؔ نے وہ روٹیاں ہاتھ میں لے کر، خُدا کا شُکر اَدا کیا اَور بیٹھے ہویٔے لوگوں میں اُن کی ضروُرت کے مُطابق تقسیم کیا۔ اِسی طرح خُداوؔند نے مچھلیاں بھی تقسیم کر دیں۔ \p \v 12 جَب لوگ پیٹ بھرکرکھا چُکے تو یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”بچے ہویٔے ٹُکڑوں کو جمع کر لو۔ کُچھ بھی ضائع نہ ہونے پایٔے۔“ \v 13 پس اُنہُوں نے جَو کی روٹیوں کے بچے ہویٔے ٹُکڑوں کو جمع کیا اَور اُن سے بَارہ ٹوکریاں بھر لیں۔ \p \v 14 جَب لوگوں نے یِسوعؔ کا معجزہ دیکھا تو کہنے لگے، ”یقیناً یہی وہ نبی ہیں جو دُنیا میں آنے والے تھے۔“ \v 15 یِسوعؔ کو مَعلُوم ہو گیا تھا کہ وہ اُنہیں بادشاہ بننے پر مجبُور کریں گے اِس لیٔے وہ تنہا ایک پہاڑ کی طرف روانہ ہو گئے۔ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کا پانی پر چلنا \p \v 16 جَب شام ہویٔی تو آپ کے شاگرد جھیل پر پہُنچے \v 17 اَور کشتی میں بیٹھ کر جھیل کے پار کَفرنحُومؔ کے لیٔے روانہ ہو گئے۔ اَندھیرا ہو چُکاتھا اَور یِسوعؔ اُن کے درمیان میں نہ تھے۔ \v 18 ہَوا مُخالف ہونے کی وجہ سے اَچانک آندھی چلی اَور جھیل میں مَوجیں اُٹھنے لگیں۔ \v 19 پس جَب وہ کشتی کو کھیتے کھیتے قریب پانچ یا چھ کِلو مِیٹر آگے نکل گیٔے، تَب اُنہُوں نے یِسوعؔ کو پانی پر چلتے ہویٔے اَور کشتی کی طرف آتے دیکھا اَور وہ نہایت ہی خوفزدہ ہو گئے۔ \v 20 لیکن یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”خوف نہ کرو، میں ہُوں۔“ \v 21 شاگردوں نے یِسوعؔ کو کشتی میں سوار کر لیا اَور اُن کی کشتی اُسی وقت دُوسرے کنارے جا پہُنچی جہاں شاگرد جانا چاہتے تھا۔ \p \v 22 اگلے دِن اُس ہُجوم نے جو جھیل کے پار کھڑا تھا دیکھا کہ وہاں صِرف ایک ہی کشتی ہے، وہ سمجھ گیٔے کہ یِسوعؔ اَپنے شاگردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہیں ہویٔے تھے اَور آپ کے شاگرد آپ کے بغیر ہی چلے گیٔے تھے۔ \v 23 تَب تبریاسؔ کی طرف سے کُچھ کشتیاں وہاں کنارے آلگیں۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں خُداوؔند نے شُکر اَدا کرکے لوگوں کو روٹی کھِلائی تھی۔ \v 24 جَب لوگوں نے دیکھا کہ نہ تو یِسوعؔ ہی وہاں ہیں نہ اُن کے شاگرد تو وہ خُود اُن کشتیوں میں بیٹھ کر یِسوعؔ کی جُستُجو میں کَفرنحُومؔ کی طرف روانہ ہو گئے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ زندگی کی روٹی \p \v 25 تَب وہ یِسوعؔ کو جھیل کے پار دیکھ کر پُوچھنے لگے، ”ربّی، آپ یہاں کب پہُنچے؟“ \p \v 26 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، تُم مُجھے اِس لیٔے نہیں ڈھونڈتے ہو، میرے معجزے دیکھو بَلکہ اِس لیٔے کہ تُمہیں پیٹ بھر کھانے کو روٹیاں مِلی تھیں۔ \v 27 اِس خُوراک کے لیٔے جو خَراب ہو جاتی ہے دَوڑ دھوپ نہ کرو، بَلکہ اُس کے لیٔے جو اَبدی زندگی تک باقی رہتی ہے، جو اِبن آدمؔ تُمہیں عطا کرےگا کیونکہ خُدا باپ نے اُن پر مُہر کی ہے۔“ \p \v 28 تَب اُنہُوں نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”خُدا کے کام اَنجام دینے کے لیٔے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“ \p \v 29 یِسوعؔ نے جَواب میں فرمایا، ”خُدا کا کام یہ ہے کہ جسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر ایمان لاؤ۔“ \p \v 30 تَب وہ خُداوؔند سے پُوچھنے لگے، ”آپ اَور کون سا معجزہ دِکھائیں گے جسے دیکھ کر ہم آپ پر ایمان لائیں؟ \v 31 ہمارے آباؤاَجداد نے بیابان میں مَنّ کھایا؛ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ’خُدا نے اُنہیں کھانے کے لیٔے آسمان سے روٹی بھیجی۔‘ “\f + \fr 6‏:31 \fr*\ft \+xt خُرو 16‏:4؛ نحم 9‏:15؛ زبُور 78‏:24‏،25‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 32 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، وہ روٹی تُمہیں آسمان سے حضرت مَوشہ نے تو نہیں دی، بَلکہ میرے باپ نے تُمہیں آسمان سے حقیقی روٹی دی ہے۔ \v 33 کیونکہ خُدا کی روٹی وہ ہے جو آسمان سے اُترتی ہے اَور دُنیا کو زندگی عطا کرتی ہے۔“ \p \v 34 اُنہُوں نے کہا، ”جَناب یہ روٹی ہمیں ہمیشہ عطا ہوتی رہے۔“ \p \v 35 یِسوعؔ نے فرمایا، ”زندگی کی روٹی میں ہی ہُوں، جو میرے پاس آئے گا کبھی بھُوکا نہ رہے گا اَورجو مُجھ پر ایمان لایٔے گا کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ \v 36 لیکن مَیں تُم سے کہہ چُکا ہُوں کہ تُم نے مُجھے دیکھ لیا ہے پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔ \v 37 وہ سَب جو باپ مُجھے دیتاہے وہ مُجھ تک پہُنچ جائے گا اَورجو کویٔی میرے پاس آئے گا، میں اُسے اَپنے سے جُدا نہ ہونے دُوں گا۔ \v 38 کیونکہ مَیں آسمان سے اِس لیٔے نہیں اُترا کہ اَپنی مرضی پُوری کروں بَلکہ اِس لیٔے کہ اَپنے بھیجنے والے کی مرضی پر عَمل کروں۔ \v 39 اَور جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُس کی مرضی یہ ہے کہ میں اُن میں سے کسی کو ہاتھ سے نہ جانے دُوں جنہیں اُس نے مُجھے دیا ہے بَلکہ سَب کو آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں۔ \v 40 کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کویٔی بیٹے کو دیکھے اَور اُس پر ایمان لایٔے وہ اَبدی زندگی پایٔے، اَور مَیں اُسے آخِری دِن پھر سے زندہ کروں۔“ \p \v 41 یِسوعؔ نے فرمایا تھا، ”جو روٹی آسمان سے اُتری، میں ہی ہُوں۔“ یہ سُن کر یہُودی رہنماؤں نے اُن پر بُڑبُڑانا شروع کر دیا۔ \v 42 وہ کہنے لگے، ”کیا یہ یُوسیفؔ کا بیٹا یِسوعؔ نہیں، جِس کے باپ اَور ماں کو ہم جانتے ہیں؟ اَب وہ یہ کیسے کہتاہے، ’میں آسمان سے اُترا ہُوں‘؟“ \p \v 43 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”آپَس میں بُڑبُڑانا بند کرو، \v 44 میرے پاس کویٔی نہیں آسکتا جَب تک کہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لایٔے، اَور مَیں اُسے آخِری دِن پھر اُسے زندہ کر دُوں گا۔ \v 45 نبیوں کے صحیفوں میں لِکھّا ہے: ’خُدا اُن سَب کو علم بخشےگا۔‘\f + \fr 6‏:45 \fr*\ft \+xt یَشع 54‏:13‏\+xt*‏\ft*\f* جو کویٔی باپ کی سُنتا ہے اَور باپ سے سیکھتا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔ \v 46 باپ کو کسی نے نہیں دیکھا سِوائے اُس کے جو خُدا کی طرف سے ہے؛ صِرف اُسی نے باپ کو دیکھاہے۔ \v 47 میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی ایمان لاتا ہے، اَبدی زندگی اُس کی ہے۔ \v 48 زندگی کی روٹی میں ہی ہُوں۔ \v 49 تمہارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا پھر بھی وہ مَر گیٔے۔ \v 50 لیکن جو روٹی آسمان سے اُتری ہے یہاں مَوجُود ہے تاکہ آدمی اُس روٹی میں سے کھائے اَور نہ مَرے۔ \v 51 میں ہی وہ زندگی کی روٹی ہُوں جو آسمان سے اُتری ہے۔ اگر کویٔی اِس روٹی میں سے کھائے گا تو وہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ یہ روٹی میرا گوشت ہے جو میں ساری دُنیا کی زندگی کے لیٔے دُوں گا۔“ \p \v 52 یہُودی رہنماؤں میں جھگڑا شروع ہو گیا اَور وہ کہنے لگے، ”یہ آدمی ہمیں کیسے اَپنا گوشت کھانے کے لیٔے دے سَکتا ہے؟“ \p \v 53 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک تُم اِبن آدمؔ کا گوشت نہ کھاؤ اَور اُس کا خُون نہ پیو، تُم میں زندگی نہیں۔ \v 54 جو کویٔی میرا گوشت کھاتا اَور میرا خُون پیتا ہے اُس میں اَبدی زندگی ہے اَور مَیں اُسے آخِری دِن پھر سے زندہ کروں گا۔ \v 55 اِس لیٔے کہ میرا گوشت واقعی کھانے کی چیز ہے اَور میرا خُون واقعی پینے کی چیز ہے۔ \v 56 جو کویٔی میرا گوشت کھاتا اَور میرا خُون پیتا ہے، مُجھ میں قائِم رہتاہے اَور مَیں اُس میں۔ \v 57 میرا باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے زندہ ہے اَور مَیں بھی باپ کی وجہ سے زندہ ہُوں۔ اِسی طرح جو مُجھے کھائے گا وہ میری وجہ سے زندہ رہے گا۔ \v 58 یہی وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُتری۔ تمہارے آباؤاَجداد نے مَنّ کھایا پھر بھی مَر گیٔے لیکن جو اِس روٹی کو کھاتا ہے، ہمیشہ تک زندہ رہے گا۔“ \v 59 یِسوعؔ نے یہ باتیں اُس وقت کہیں جَب وہ کَفرنحُومؔ شہر کے یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے۔ \s1 بعض شاگردوں کا خُداوؔند یِسوعؔ کو چھوڑ دینا \p \v 60 یہ باتیں سُن کر یِسوعؔ کے بہت سے شاگرد کہنے لگے، ”یہ تعلیم بڑی سخت ہے۔ اِسے کون قبُول کر سَکتا ہے؟“ \p \v 61 یِسوعؔ نے جان لیا کہ اُن کے شاگرد اِس بات پر آپَس میں بُڑبُڑا رہے ہیں لہٰذا خُداوؔند نے اُن سے کہا، ”کیا تُمہیں میری باتوں سے ٹھیس پہُنچی ہے؟ \v 62 اگر تُم اِبن آدمؔ کو اُوپر جاتے دیکھوگے جہاں وہ پہلے تھا! تو کیا ہوگا؟ \v 63 رُوح زندگی بخشتی ہے؛ جِسم سے کویٔی فائدہ نہیں جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح\f + \fr 6‏:63 \fr*\fq رُوح \fq*\ft یا \ft*\fqa رُوحیں ہیں۔‏\fqa*\f* اَور زندگی دونوں سے پُر ہیں۔ \v 64 پھر بھی تُم میں بعض اَیسے ہیں جو ایمان نہیں لایٔے۔“ یِسوعؔ کو شروع سے علم تھا کہ اُن میں کون ایمان نہیں لایٔے گا اَور کون اُنہیں پکڑوائے گا۔ \v 65 پھر یِسوعؔ نے فرمایا، ”اِسی لیٔے مَیں نے تُم سے کہاتھا کہ میرے پاس کویٔی نہیں آتا جَب تک کہ باپ اُسے کھینچ نہ لایٔے۔“ \p \v 66 اِس پر اُن کے کیٔی شاگرد یِسوعؔ کو چھوڑکر چلے گیٔے اَور پھر اُن کے ساتھ نہ رہے۔ \p \v 67 ”تَب یِسوعؔ نے اُن بَارہ شاگردوں سے پُوچھا، کیا تُم بھی مُجھے چھوڑ جانا چاہتے ہو؟“ \p \v 68 شمعُونؔ پطرس نے آپ کو جَواب دیا، ”اَے خُداوؔند، ہم کِس کے پاس جایٔیں؟ اَبدی زندگی کی باتیں تو آپ ہی کے پاس ہیں۔ \v 69 ہم ایمان لایٔے اَور جانتے ہیں کہ آپ ہی خُدا کے قُدُّوس ہیں۔“ \p \v 70 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے تُم بَارہ کو چُن تو لیا ہے لیکن تُم میں سے ایک شخص شیطان ہے!“ \v 71 (اُس کا مطلب شمعُونؔ اِسکریوتی کے بیٹے یہُوداہؔ سے تھا، جو، اگرچہ اُن بَارہ شاگردوں میں سے ایک، بعد میں یِسوعؔ کو پکڑوانے کو تھا۔) \c 7 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا خیموں کی عید منانے جانا \p \v 1 اُس کے بعد، یِسوعؔ گلِیل میں اِدھر اُدھر مُسافرت کرتے رہے۔ وہ صُوبہ یہُودیؔہ سے دُور ہی رہنا چاہتے تھے\f + \fr 7‏:1 \fr*\fq دُور ہی رہنا چاہتے تھے \fq*\ft کچھ مخطوطات میں \ft*\fqa اِختیار نہیں ہے‏\fqa*\f* کیونکہ وہاں یہُودی رہنما یِسوعؔ کے قتل کے فِراق میں تھے۔ \v 2 اَور یہُودیوں کی خیموں کی عید نزدیک تھی۔ \v 3 خُداوؔند کے بھائیوں نے آپ سے کہا، ”یہاں سے نکل کر یہُودیؔہ چلے جایٔیں، تاکہ آپ کے شاگرد یہ معجزے جو آپ نے کیٔے ہیں دیکھ سکیں۔ \v 4 جو کویٔی اَپنی شہرت چاہتاہے وہ چھُپ کر کام نہیں کرتا۔ آپ جو یہ معجزے کرتے ہیں تو خُود کو دُنیا پر ظاہر کر دیجئے۔“ \v 5 بات یہ تھی کہ خُداوؔند کے بھایٔی بھی آپ پر ایمان نہ لایٔے تھے۔ \p \v 6 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”یہ وقت میرے لیٔے مُناسب نہیں ہے، تمہارے لیٔے تو ہر وقت مُناسب ہے۔ \v 7 دُنیا تُم سے عداوت نہیں رکھ سکتی، لیکن مُجھ سے رکھتی ہے کیونکہ مَیں اُس کے بُرے کاموں کی وجہ سے اُس کے خِلاف گواہی دیتا ہُوں۔ \v 8 تُم لوگ عید کے جَشن میں چلے جاؤ۔ میں ابھی نہیں جاؤں گا کیونکہ میرے جانے کا ابھی وقت پُورا نہیں ہُواہے۔“ \v 9 یہ کہہ کر وہ گلِیل ہی میں ٹھہرے رہے۔ \p \v 10 تاہم، آپ کے بھایٔی عید پر چلے گیٔے بَلکہ یِسوعؔ بھی عوامی طور پر نہیں بَلکہ خُفیہ طور پر گیٔے۔ \v 11 وہاں عید میں یہُودی رہنما یِسوعؔ کو ڈھونڈتے اَور پُوچھتے پھرتے تھے، ”وہ کہاں ہیں؟“ \p \v 12 لوگوں میں آپ کے بارے میں بڑی سرگوشیاں ہو رہی تھیں۔ بعض کہتے تھے، ”وہ ایک نیک آدمی ہے۔“ \p بعض کا کہنا تھا، ”نہیں، وہ لوگوں کو گُمراہ کر رہاہے۔“ \v 13 لیکن یہُودیوں کے خوف کی وجہ سے کویٔی یِسوعؔ کے بارے میں کھُل کر بات نہیں کرتا تھا۔ \s1 جَشن کے وقت حُضُور یِسوعؔ کا خِطاب \p \v 14 جَب عید کے آدھے دِن گزر گئے تو یِسوعؔ بیت المُقدّس میں گیٔے اَور وہیں تعلیم دینے لگے۔ \v 15 یہُودی رہنما متعجّب ہوکرکے کہنے لگے، ”اِس آدمی نے بغیر سیکھے اِتنا علم کہاں سے حاصل کر لیا؟“ \p \v 16 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ تعلیم میری اَپنی نہیں ہے بَلکہ یہ مُجھے میرے بھیجنے والے کی طرف سے حاصل ہویٔی ہے۔ \v 17 اگر کویٔی خُدا کی مرضی پر چلنا چاہے تو اُسے مَعلُوم ہو جائے گا کہ یہ تعلیم خُدا کی طرف سے ہے یا میری اَپنی طرف سے۔ \v 18 جو کویٔی اَپنی طرف سے کُچھ کہتاہے وہ اَپنی عزّت کا بھُوکا ہوتاہے لیکن جو اَپنے بھیجنے والے کی عزّت چاہتاہے وہ سچّا ہے اَور اُس میں ناراستی نہیں پائی جاتی۔ تُم کیوں مُجھے ہلاک کرنے پرتُلے ہویٔے ہو؟ \v 19 کیا حضرت مَوشہ نے تُمہیں شَریعت نہیں دی؟ لیکن تُم میں سے کویٔی اُس پر عَمل نہیں کرتا۔ آخِر تُم مُجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہو؟“ \p \v 20 لوگوں نے کہا، ”آپ میں ضروُر کویٔی بدرُوح ہے، کون آپ کو قتل کرنا چاہتاہے؟“ \p \v 21 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”مَیں نے ایک معجزہ کیا اَور تُم تعجُّب کرنے لگے۔ \v 22 لیکن پھر بھی، حضرت مَوشہ نے تُمہیں ختنہ کرنے کا حُکم دیا ہے (حالانکہ تمہارے آباؤاَجداد نے حضرت مَوشہ سے کہیں پہلے یہ رسم شروع کر دی تھی)، تُم سَبت کے دِن لڑکے کا ختنہ کرتے ہو۔ \v 23 اگر لڑکے کا ختنہ سَبت کے دِن کیا جا سَکتا ہے تاکہ حضرت مَوشہ کی شَریعت قائِم رہے تو اگر مَیں نے ایک آدمی کو سَبت کے دِن بالکُل تندرست کر دیا تو تُم مُجھ سے کِس لیٔے خفا ہو گئے؟ \v 24 آپ کا اِنصاف ظاہری نہیں، بَلکہ سچّائی کی بُنیاد پر مَبنی ہو۔“ \s1 کیا حُضُور یِسوعؔ ہی المسیح ہیں؟ \p \v 25 تَب یروشلیمؔ کے بعض لوگ پُوچھنے لگے، ”کیا یہ وُہی آدمی تو نہیں جِس کے قتل کی کوشش ہو رہی ہے؟ \v 26 دیکھو وہ، اعلانیہ تعلیم دیتے ہیں، اَور اُنہیں کویٔی کُچھ نہیں کہتا۔ کیا ہمارے حاکموں نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ یہی المسیح ہیں؟ \v 27 ہم جانتے ہیں کہ یہ آدمی کہاں کا ہے؛ لیکن جَب المسیح کا ظہُور ہوگا، تو کسی کو اِس کا علم تک نہ ہوگا کہ وہ کہاں کے ہیں۔“ \p \v 28 پھر، یِسوعؔ نے بیت المُقدّس میں تعلیم دیتے وقت، پُکار کر فرمایا، ”ہاں، تُم مُجھے جانتے ہو، اَور یہ بھی جانتے ہو کہ میں کہاں سے ہُوں۔ میں اَپنی مرضی سے نہیں آیا، لیکن جِس نے مُجھے بھیجا ہے وہ سچّا ہے۔ تُم اُنہیں نہیں جانتے ہو، \v 29 لیکن مَیں اُنہیں جانتا ہُوں کیونکہ مَیں اُن کی طرف سے ہُوں اَور اُن ہی نے مُجھے بھیجا ہے۔“ \p \v 30 اِس پر اُنہُوں نے حُضُور المسیح کو پکڑنے کی کوشش کی، لیکن کویٔی اُن پر ہاتھ نہ ڈال سَکا، کیونکہ ابھی حُضُور المسیح کا وقت نہیں آیاتھا۔ \v 31 مگر، ہُجوم میں سے کیٔی لوگ حُضُور المسیح پر ایمان لایٔے۔ لوگ کہنے لگے، ”جَب المسیح آئیں گے، تو کیا وہ اِس آدمی سے زِیادہ معجزے دِکھائیں گے؟“ \p \v 32 جَب فریسیوں نے لوگوں کو یِسوعؔ کے بارے میں سرگوشیاں کرتے دیکھا تو اُنہُوں نے اَور اہم کاہِنوں نے بیت المُقدّس کے سپاہیوں کو بھیجا کہ یِسوعؔ کو گِرفتار کر لیں۔ \p \v 33 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں کُچھ عرصہ تک تمہارے پاس ہُوں۔ پھر میں اَپنے بھیجنے والے کے پاس چلا جاؤں گا۔ \v 34 تُم مُجھے تلاش کروگے لیکن پا نہ سکوگے اَور جہاں میں ہُوں تُم وہاں نہیں آسکتے۔“ \p \v 35 یہُودی رہنما آپَس میں کہنے لگے، ”یہ آدمی کہاں چلا جائے گا کہ ہم اُسے تلاش نہ کر پائیں گے؟ کیا یہ شخص ہمارے لوگوں کے پاس جو یُونانیوں کے درمیان مُنتشر ہوکر رہتے ہیں، اُن یُونانیوں کو بھی تعلیم دے گا؟ \v 36 جَب یِسوعؔ نے کہاتھا، ’تُم مُجھے تلاش کروگے لیکن پا نہ سکوگے اَور جہاں میں ہُوں تُم وہاں نہیں آسکتے؟‘ “ \p \v 37 عید کے آخِری اَور خاص دِن یِسوعؔ کھڑے ہویٔے اَور بہ آواز بُلند فرمایا، ”اگر کویٔی پیاسا ہے تو میرے پاس آئے اَور پیئے۔ \v 38 جو کویٔی مُجھ پر ایمان لاتا ہے، جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: اُس کے اَندر سے آبِ حیات کے دریا جاری ہو جایٔیں گے۔“ \v 39 اِس سے اُن کا مطلب تھا پاک رُوح جو یِسوعؔ پر ایمان لانے والوں پر نازل ہونے والا تھا۔ وہ پاک رُوح ابھی تک نازل نہ ہُوا تھا کیونکہ یِسوعؔ ابھی اَپنے آسمانی جلال کو نہ پہُنچے تھے۔ \p \v 40 یہ باتیں سُن کر، بعض لوگ کہنے لگے، ”یہ آدمی واقعی نبی ہے۔“ \p \v 41 بعض نے کہا، ”یہ المسیح ہیں۔“ \p بعض نے یہ بھی کہا، ”المسیح گلِیل سے کیسے آسکتے ہیں؟ \v 42 کیا کِتاب مُقدّس میں نہیں لِکھّا کہ المسیح داویؔد کی نَسل سے ہوں گے اَور بیت لحمؔ میں پیدا ہوں گے، جِس شہر کے داویؔد تھے؟“ \v 43 پس لوگوں میں یِسوعؔ کے بارے میں اِختلاف پیدا ہو گیا۔ \v 44 اُن میں سے بعض حُضُور المسیح کو پکڑنا چاہتے تھے، لیکن کسی نے اُن پر ہاتھ نہ ڈالا۔ \s1 یہُودی رہنماؤں کے بےاِعتقادی \p \v 45 چنانچہ بیت المُقدّس کے سپاہی، فریسیوں اَور اہم کاہِنوں کے پاس لَوٹے، تو اُنہُوں نے سپاہیوں سے پُوچھا، ”تُم حُضُور المسیح کو گِرفتار کرکے کیوں نہیں لایٔے؟“ \p \v 46 سپاہیوں نے کہا، ”جَیسا کلام حُضُور المسیح کے مُنہ سے نکلتا ہے وَیسا کسی بشر کے مُنہ سے کبھی نہیں سُنا۔“ \p \v 47 فریسیوں نے کہا، ”کیا تُم بھی اُس کے فریب میں آ گئے؟ \v 48 کیا کسی حاکم یا کاہِنوں اَور فریسیوں میں سے بھی کویٔی حُضُور المسیح پر ایمان لایا ہے؟ \v 49 کویٔی نہیں! لیکن عام لوگ شَریعت سے قطعاً واقف نہیں، اُن پر لعنت ہو۔“ \p \v 50 نِیکُودِیمُسؔ جو یِسوعؔ سے پہلے مِل چُکاتھا اَورجو اُن ہی میں سے تھا، پُوچھنے لگا، \v 51 ”کیا ہماری شَریعت کسی شخص کو مُجرم ٹھہراتی ہے جَب تک کہ اُس کی بات نہ سُنی جائے اَور یہ نہ مَعلُوم کر لیا جائے کہ اُس نے کیاکِیا ہے؟“ \p \v 52 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”کیا تُم بھی گلِیل کے ہو؟ تحقیق کرو اَور دیکھو کہ گلِیل میں سے کویٔی نبی برپا نہیں ہونے کا۔“ \p \v 53 تَب وہ اُٹھے اَور اَپنے اَپنے گھر چلے گیٔے۔ \c 8 \nb \v 1 اِس کے بعد یِسوعؔ کوہِ زَیتُون پر چلے گیٔے۔ \p \v 2 صُبح ہوتے ہی وہ بیت المُقدّس میں پھر واپس ہویٔے اَور سَب لوگ یِسوعؔ کے پاس جمع ہو گئے۔ تَب آپ بیٹھ گیٔے اَور اُنہیں تعلیم دینے لگے۔ \v 3 اِتنے میں شَریعت کے عالِم اَور فرِیسی ایک عورت کو لایٔے جو زنا کرتی ہویٔی پکڑی گئی تھی۔ اُنہُوں نے اُسے درمیان میں کھڑا کر دیا \v 4 اَور یِسوعؔ سے فرمایا، ”اَے اُستاد، یہ عورت زنا کرتی ہویٔی پکڑی گئی ہے۔ \v 5 حضرت مَوشہ نے توریت میں ہمیں حُکم دیا ہے کہ اَیسی عورتوں کو سنگسار کریں، اَب آپ کیا فرماتے ہیں؟“ \v 6 وہ یہ سوال محض یِسوعؔ کو آزمانے کے لیٔے پُوچھ رہے تھے تاکہ کسی سبب سے یِسوعؔ پر اِلزام لگاسکیں۔ \p لیکن یِسوعؔ جُھک کر اَپنی اُنگلی سے زمین پر کُچھ لکھنے لگے۔ \v 7 جَب وہ سوال کرنے سے باز نہ آئے تو یِسوعؔ نے سَر اُٹھاکر اُن سے فرمایا، ”تُم میں جو بےگُناہ ہو وُہی اِس عورت پر سَب سے پہلے پتّھر پھینکے۔“ \v 8 وہ پھر جُھک کر زمین پر کُچھ لکھنے لگے۔ \p \v 9 یہ سُن کر، سَب چُھوٹے بڑے ایک ایک کر، چلے گیٔے، یہاں تک کہ یِسوعؔ وہاں تنہا رہ گیٔے۔ \v 10 تَب یِسوعؔ نے سیدھے ہوکر عورت سے پُوچھا، ”اَے عورت، یہ لوگ کہاں چلے گیٔے؟ کیا کسی نے تُجھے مُجرم نہیں ٹھہرایا؟“ \p \v 11 اُس عورت نے کہا، ”اَے آقا، کسی نے نہیں۔“ \p یِسوعؔ نے اعلانیہ فرمایا، ”تَب میں بھی تُجھے مُجرم نہیں ٹھہراتا، اَب جاؤ اَور آئندہ گُناہ نہ کرنا۔“\f + \fr 8‏:11 \fr*\ft کچھ قدیمی نوشتوں میں آیت شامل نہیں کی گئی ہے‏\ft*\f* \s1 حُضُور یِسوعؔ کی گواہی پر اِختلاف \p \v 12 جَب یِسوعؔ نے لوگوں سے پھر خِطاب کیا، ”میں دُنیا کا نُور ہُوں، جو کویٔی میری پیروی کرتا ہے وہ کبھی تاریکی میں نہ چلے گا بَلکہ زندگی کا نُور پایٔےگا۔“ \p \v 13 فریسیوں نے حُضُور المسیح سے سخت لہجے میں کہا، ”آپ اَپنے ہی حق میں اَپنی گواہی دیتے ہیں، آپ کی گواہی قابل قبُول نہیں ہے۔“ \p \v 14 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں اَپنے ہی حق میں گواہی دیتا ہُوں، تو بھی میری گواہی قابل قبُول نہیں ہے، کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ کہاں سے آیا ہُوں اَور کہاں جاتا ہُوں۔ لیکن تُمہیں کیا مَعلُوم کہ میں کہاں سے آیا ہُوں اَور کہاں جاتا ہُوں۔ \v 15 تُم صورت دیکھ کر فیصلہ کرتے ہو، میں کسی کے بارے میں فیصلہ نہیں کرتا۔ \v 16 لیکن اگر مَیں فیصلہ کروں بھی، تو میرا فیصلہ، صحیح ہوگا، کیونکہ مَیں تنہا نہیں۔ بَلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے، میرے ساتھ ہیں۔ \v 17 تمہاری توریت میں بھی لِکھّا ہے کہ دو آدمیوں کی گواہی سچّی ہوتی ہے۔ \v 18 میں ہی اَپنی گواہی نہیں دیتا؛ بَلکہ میرا دُوسرا گواہ آسمانی باپ ہے جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے۔“ \p \v 19 تَب اُنہُوں نے حُضُور المسیح سے پُوچھا، ”آپ کا باپ کہاں ہے؟“ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم مُجھے نہیں جانتے ہو نہ ہی میرے باپ کو، اگر تُم نے مُجھے جانا ہوتا تو میرے باپ کو بھی جانتے۔“ \v 20 حُضُور المسیح نے یہ باتیں بیت المُقدّس میں تعلیم دیتے وقت اُس جگہ کہیں جہاں نذرانے جمع کیٔے جاتے تھے۔ لیکن کسی نے آپ کو نہ پکڑا کیونکہ ابھی حُضُور المسیح کا وقت نہ آیاتھا۔ \s1 یِسوعؔ کون ہیں پر تنازعہ \p \v 21 یِسوعؔ نے پھر فرمایا، ”میں جا رہا ہُوں اَور تُم مُجھے ڈھونڈوگے، اَور اَپنے گُناہ میں مرجاؤگے۔ جہاں میں جا رہا ہُوں تُم وہاں نہیں آسکتے۔“ \p \v 22 اِس پر یہُودی رہنما کہنے لگے، ”کیا وہ خُود کو مار ڈالے گا؟ کیا وہ اِسی لیٔے یہ کہتاہے، ’جہاں میں جاتا ہُوں، تُم نہیں آسکتے‘؟“ \p \v 23 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”تُم نیچے کے یعنی زمین کے ہو؛ میں اُوپر کا ہُوں۔ تُم اِس دُنیا کے ہو، میں اِس دُنیا کا نہیں ہوں۔ \v 24 مَیں نے تُمہیں بتا دیا کہ تُم اَپنے گُناہ میں مرجاؤگے؛ اگر تُمہیں یقین نہیں آتا کہ وُہی تو میں ہُوں تو تُم واقعی اَپنے گُناہوں میں مرجاؤگے۔“ \p \v 25 اُنہُوں نے پُوچھا، ”آپ کون ہیں؟“ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں وُہی ہُوں جو شروع سے تُمہیں کہتا آ رہا ہُوں، \v 26 مُجھے تمہارے بارے میں بہت کُچھ کہنا اَور فیصلہ کرناہے۔ لیکن میرا بھیجنے والا سچّا ہے اَورجو کُچھ مَیں نے اُن سے سُنا ہے وُہی دُنیا کو بتاتا ہُوں۔“ \p \v 27 وہ نہ سمجھے کہ وہ اُنہیں اَپنے آسمانی باپ کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ \v 28 لہٰذا یِسوعؔ نے فرمایا، ”جَب تُم اِبن آدمؔ کو اُوپر اُٹھاؤگے یعنی صلیب پر چڑھاؤگے تَب تُمہیں مَعلُوم ہوگا کہ وُہی تو میں ہُوں۔ میں اَپنی طرف سے کُچھ نہیں کرتا بَلکہ وُہی کہتا ہُوں جو باپ نے مُجھے سِکھایا ہے۔ \v 29 اَور جنہوں نے مُجھے بھیجا ہے وہ میرے ساتھ ہیں؛ اُنہُوں نے مُجھے اکیلا نہیں چھوڑا، کیونکہ مَیں ہمیشہ وُہی کرتا ہُوں جو باپ کو پسند آتا ہے۔“ \v 30 یِسوعؔ یہ باتیں کہہ ہی رہے تھے کہ بہت سے لوگ اُن پر ایمان لے آئے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ اَور اَولاد اَبراہامؔ پر تنازعہ \p \v 31 یِسوعؔ نے اُن یہُودیوں سے جو آپ پر ایمان لایٔے تھے کہا، ”اگر تُم میری تعلیم پر قائِم رہوگے، تو حقیقت میں میرے شاگرد ہوگے۔ \v 32 تَب تُم سچّائی کو جان جاؤگے، اَور سچّائی تُمہیں آزاد کرےگی۔“ \p \v 33 اُنہُوں نے اُن کو جَواب دیا، ”ہم اَبراہامؔ کی اَولاد ہیں اَور کبھی کسی کی غُلامی میں نہیں رہے۔ آپ کیسے کہتے ہیں کہ ہم آزاد کر دئیے جایٔیں گے؟“ \p \v 34 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی گُناہ کرتا ہے وہ گُناہ کا غُلام ہے \v 35 غُلام مالک کے گھر میں ہمیشہ نہیں رہتا لیکن بیٹا ہمیشہ رہتاہے۔ \v 36 اِس لیٔے اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرےگا، تو تُم حقیقت میں آزاد ہو جاؤگے۔ \v 37 میں جانتا ہُوں کہ تُم اَبراہامؔ کی اَولاد ہو، پھر بھی تُم مُجھے مار ڈالنا چاہتے ہو کیونکہ تمہارے دِلوں میں میرے کلام کے لیٔے کویٔی جگہ نہیں ہے۔ \v 38 مَیں نے جو کُچھ باپ کے یہاں دیکھاہے، تُمہیں بتا رہا ہُوں، اَور تُم بھی وُہی کرتے ہو جو تُم نے اَپنے باپ سے سُنا ہے۔“ \p \v 39 اُنہُوں نے کہا، ”ہمارا باپ تو اَبراہامؔ ہے۔“ \p یِسوعؔ نے فرمایا، ”اگر تُم اَبراہامؔ کی اَولاد ہوتے، تو تُم اَبراہامؔ کے سے کام بھی کرتے۔ \v 40 لیکن اَب تو تُم مُجھ جَیسے آدمی کو ہلاک کر دینے کا اِرادہ کر چُکے ہو جِس نے تُمہیں وہ حق باتیں بَیان کیں جو مَیں نے خُدا سے سُنی۔ اَبراہامؔ نے اَیسی باتیں نہیں کیں۔ \v 41 تُم وُہی کُچھ کرتے ہو جو تمہارا باپ کرتا ہے۔“ \p اُنہُوں نے کہا، ”ہم ناجائز اَولاد نہیں، ہمارا باپ ایک ہی ہے یعنی وہ خُود خُدا ہے۔“ \p \v 42 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”اگر خُدا تمہارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے مَحَبّت کرتے، اِس لیٔے کہ میرا ظہُور خُدا میں سے ہُواہے اَور اَب مَیں یہاں مَوجُود ہُوں۔ میں اَپنے آپ نہیں آیا؛ بَلکہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے۔ \v 43 تُم میری باتیں کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لیٔے کہ میرے کلام کو سُنتے نہیں۔ \v 44 تُم اَپنے باپ یعنی اِبلیس کے ہو، اَور اَپنے باپ کی مرضی پر چلنا چاہتے ہو۔ وہ شروع ہی سے خُون کرتا آیا ہے، اَور کبھی سچّائی پر قائِم نہیں رہا کیونکہ اُس میں نام کو بھی سچّائی نہیں۔ جَب وہ جھُوٹ بولتا ہے تو، اَپنی ہی سِی کہتاہے، کیونکہ وہ جھُوٹا ہے اَور جھُوٹ کا باپ ہے۔ \v 45 چونکہ میں سچ بولتا ہُوں، اِس لیٔے تُم میرا یقین نہیں کرتے! \v 46 تُم میں کویٔی ہے جو مُجھ میں گُناہ ثابت کر سکے؟ اگر مَیں سچ بولتا ہُوں تو تُم میرا یقین کیوں نہیں کرتے؟ \v 47 جو خُدا کا ہوتاہے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہے۔ چونکہ تُم خُدا کے نہیں ہو اِس لیٔے خُدا کی نہیں سُنتے۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا اَپنی بابت دعویٰ \p \v 48 یہُودی رہنماؤں نے یِسوعؔ کو جَواب دیا، ”اگر ہم کہتے ہیں کہ آپ سامری ہیں اَور آپ میں بدرُوح ہے تو کیا یہ ٹھیک نہیں؟“ \p \v 49 یِسوعؔ نے فرمایا، ”مُجھ میں بدرُوح نہیں، مگر میں اَپنے باپ کی عزّت کرتا ہُوں اَور تُم میری بے عزّتی کرتے ہو۔ \v 50 لیکن مَیں اَپنا جلال نہیں چاہتا؛ ہاں ایک ہے جو چاہتاہے، اَور وُہی فیصلہ کرتا ہے۔ \v 51 میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی میرے کلام پر عَمل کرتا ہے وہ موت کا مُنہ تک کبھی نہ دیکھے گا۔“ \p \v 52 یہ سُن کر یہُودی چہک کر کہنے لگے، ”اَب ہمیں مَعلُوم ہو گیا کہ آپ میں بدرُوح ہے۔ حضرت اَبراہامؔ مَر گیٔے اَور دُوسرے نبی بھی۔ مگر آپ کہتے ہو کہ جو کویٔی میرے کلام پر عَمل کرےگا وہ موت کا مُنہ کبھی نہ دیکھے گا۔ \v 53 کیا آپ ہمارے باپ حضرت اَبراہامؔ سے بھی بڑے ہیں۔ وہ مرگئے اَور نبی بھی مَر گیٔے۔ آپ اَپنے کو کیا سمجھتے ہیں؟“ \p \v 54 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں اَپنا جلال آپ ظاہر کروں تو وہ جلال کِس کام کا؟ میرا باپ جسے تُم اَپنا خُدا کہتے ہو، وُہی میرا جلال ظاہر کرتا ہے۔ \v 55 تُم اُنہیں جانتے مگر میں جانتا ہُوں، اگر کہُوں کہ نہیں جانتا تو تمہاری طرح جھُوٹا ٹھہروں گا، لیکن مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اَور اُن کے کلام پر عَمل کرتا ہُوں۔ \v 56 تمہارے باپ اَبراہامؔ کو بڑی خُوشی سے میرے اِس دِن کے دیکھنے کی تمنّا تھی؛ اَبراہامؔ نے وہ دِن دیکھ لیا اَور خُوش ہو گئے۔“ \p \v 57 یہُودی رہنما نے یِسوعؔ پر طنز کیا، ”آپ کی عمر تو ابھی پچاس سال کی بھی نہیں ہویٔی، اَور آپ نے اَبراہامؔ کو دیکھاہے!“ \p \v 58 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، اَبراہامؔ کے پیدا ہونے سے پہلے میں ہُوں۔“ \v 59 اِس پر اُنہُوں نے پتّھر اُٹھائے کہ آپ کو سنگسار کریں، لیکن یِسوعؔ خُود، اُن کی نظروں سے بچ کر بیت المُقدّس سے نکل گیٔے۔ \c 9 \s1 ایک پیدائشی اَندھے کا بینائی پانا \p \v 1 جَب یِسوعؔ جا رہے تھے تو آپ نے ایک آدمی کو دیکھا جو پیدائشی اَندھا تھا۔ \v 2 آپ کے شاگردوں نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”ربّی، کِس نے گُناہ کیا تھا، اِس نے یا اِس کے والدین نے جو یہ اَندھا پیدا ہُوا؟“ \p \v 3 یِسوعؔ نے فرمایا، ”نہ تو اِس آدمی نے گُناہ کیا تھا نہ اِس کے والدین نے، لیکن یہ اِس لیٔے اَندھا پیدا ہُوا کہ خُدا کا کام اِس میں ظاہر ہو۔ \v 4 جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُس کا کام ہمیں دِن ہی دِن میں کرنا لازِم ہے۔ وہ رات آ رہی ہے جِس میں کویٔی شخص کام نہ کر سکےگا۔ \v 5 جَب تک میں دُنیا میں ہُوں، دُنیا کا نُور ہُوں۔“ \p \v 6 یہ کہہ کر یِسوعؔ نے زمین پر تھُوک کرمٹّی سانی اَور اُس آدمی کی آنکھوں پر لگا دی \v 7 اَور اُنہُوں نے اَندھے سے فرمایا، ”جا، سِلومؔ\f + \fr 9‏:7 \fr*\fq سِلومؔ \fq*\ft اِسے عِبرانی میں \ft*\fqa شیلوخ اَور کچھ نوشتوں میں سِلومؔ بھی لِکھّا ہے۔‏\fqa*\f* کے حوض میں دھولے“ (سِلومؔ کا مطلب ہے ”بھیجا ہُوا“)۔ لہٰذا وہ آدمی چلا گیا۔ اُس نے اَپنی آنکھیں دھوئیں اَور بینا ہوکر واپس آیا۔ \p \v 8 اُس کے پڑوسی اَور دُوسرے لوگ جنہوں نے پہلے اُسے بھیک مانگتے ہوئے دیکھا تھا، کہنے لگے، ”کیا یہ وُہی آدمی نہیں جو بیٹھا ہُوا بھیک مانگا کرتا تھا؟“ \v 9 بعض نے کہا کہ ہاں وُہی ہے۔ \p بعض نے کہا، نہیں، ”مگر اُس کا ہم شکل ضروُر ہے۔“ \p لیکن اُس آدمی نے کہا، ”میں وُہی اَندھا ہُوں۔“ \p \v 10 اُنہُوں نے اُس سے پُوچھا، ”پھر تیری آنکھیں کیسے کھُل گئیں؟“ \p \v 11 اُس نے جَواب دیا، ”لوگ جسے یِسوعؔ کہتے ہیں، اُنہُوں نے مٹّی سانی اَور میری آنکھوں پر لگائی اَور کہا کہ جا اَور سِلومؔ کے حوض میں آنکھیں دھولے۔ لہٰذا میں گیا اَور آنکھیں دھوکر بینا ہو گیا۔“ \p \v 12 اُنہُوں نے اُس سے پُوچھا، ”وہ آدمی کہاں ہے؟“ \p اُس نے کہا، ”میں نہیں جانتا۔“ \s1 فریسیوں کا تفتیش کرنا \p \v 13 لوگ اُس آدمی کو جو پہلے اَندھا تھا فریسیوں کے پاس لایٔے۔ \v 14 جِس دِن یِسوعؔ نے مٹّی سان کر اَندھے کی آنکھیں کھولی تھیں وہ سَبت کا دِن تھا۔ \v 15 اِس لیٔے فریسیوں نے بھی اُس سے پُوچھا کہ تُجھے بینائی کیسے مِلی؟ اُس نے جَواب دیا، ”یِسوعؔ نے مٹّی سان کر میری آنکھوں پر لگائی، اَور مَیں نے اُنہیں دھویا، اَور اَب مَیں ںبینا ہو گیا ہُوں۔“ \p \v 16 فریسیوں میں سے بعض کہنے لگے، ”یہ آدمی خُدا کی طرف سے نہیں کیونکہ وہ سَبت کے دِن کا اِحترام نہیں کرتا۔“ \p بعض کہنے لگے، ”کویٔی گُنہگار آدمی اَیسے معجزے کس طرح دِکھا سَکتا ہے؟“ پس اُن میں اِختلاف پیدا ہو گیا۔ \p \v 17 آخِرکار وہ اَندھے آدمی کی طرف مُتوجّہ ہُوئے اَور پُوچھنے لگے کہ جِس آدمی نے تیری آنکھیں کھولی ہیں اُس کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے؟ \p اُس نے جَواب دیا، ”وہ ضروُر کویٔی نبی ہے۔“ \p \v 18 یہُودیوں کو ابھی بھی یقین نہ آیا کہ وہ پہلے اَندھا تھا اَور بینا ہو گیا ہے۔ پس اُنہُوں نے اُس کے والدین کو بُلا بھیجا۔ \v 19 تَب اُنہُوں نے اُن سے پُوچھا، ”کیا یہ تمہارا بیٹا ہے؟ جِس کے بارے میں تُم کہتے ہو کہ وہ اَندھا پیدا ہُوا تھا؟ اَب وہ کیسے بینا ہو گیا؟“ \p \v 20 والدین نے جَواب دیا، ”ہم جانتے ہیں کہ وہ ہمارا ہی بیٹا ہے اَور یہ بھی کہ وہ اَندھا ہی پیدا ہُوا تھا۔ \v 21 لیکن اَب وہ کیسے بینا ہو گیا اَور کِس نے اُس کی آنکھیں کھولیں یہ ہم نہیں جانتے۔ تُم اُسی سے پُوچھ لو، وہ تو بالغ ہے۔“ \v 22 اُس کے والدین نے یہ اِس لیٔے کہاتھا کہ یہُودی رہنما سے ڈرتے تھے کیونکہ یہُودیوں نے فیصلہ کر رکھا تھا کہ جو کویٔی یِسوعؔ کو المسیح کی حیثیت سے قبُول کرےگا، اُسے یہُودی عبادت گاہ سے خارج کر دیا جائے گا۔ \v 23 اِسی لیٔے اُس کے والدین نے کہا، ”وہ بالغ ہے، اُسی سے پُوچھ لو۔“ \p \v 24 اُنہُوں نے اُس آدمی کو جو پہلے اَندھا تھا پھر سے بُلایا اَور کہا، ”سچ بول کر خُدا کو جلال دے، ہم جانتے ہیں کہ وہ آدمی گُنہگار ہے۔“ \p \v 25 اُس نے جَواب دیا، ”وہ گُنہگار ہے یا نہیں، میں نہیں جانتا۔ ایک بات ضروُر جانتا ہُوں کہ میں پہلے اَندھا تھا لیکن اَب دیکھتا ہُوں!“ \p \v 26 اُنہُوں نے اُس سے پُوچھا، ”اُس نے تیرے ساتھ کیا کیا؟ تیری آنکھیں کیسے کھولیں؟“ \p \v 27 اُس نے جَواب دیا، ”میں تُمہیں پہلے ہی بتا چُکا ہُوں لیکن تُم نے سُنا نہیں۔ اَب وُہی بات پھر سے سُننا چاہتے ہو؟ کیا تُمہیں بھی اُس کے شاگرد بننے کا شوق چرّایا ہے؟“ \p \v 28 تَب وہ اُسے بُرا بھلا کہنے لگے، ”تو اُس کا شاگرد ہوگا۔ ہم تو حضرت مَوشہ کے شاگرد ہیں! \v 29 ہم جانتے ہیں کہ خُدا نے حضرت مَوشہ سے کلام کیا لیکن جہاں تک اِس آدمی کا تعلّق ہے، ہم تُو یہ بھی نہیں جانتے کہ یہ کہاں کا ہے۔“ \p \v 30 اُس آدمی نے جَواب دیا، ”یہ بڑی عجِیب بات ہے! تُم نہیں جانتے کہ وہ کہاں کا ہے حالانکہ اُس نے میری آنکھیں ٹھیک کر دی ہیں۔ \v 31 سَب جانتے ہیں کہ خُدا گُنہگاروں کی نہیں سُنتا لیکن اگر کویٔی خُداپرست ہو اَور اُس کی مرضی پر چلے تو اُس کی ضروُر سُنتا ہے۔ \v 32 زمانہ قدیم سے اَیسا کبھی سُننے میں نہیں آیا کہ کسی نے ایک پیدائشی اَندھے کو بینائی دی ہو۔ \v 33 اگر یہ آدمی خُدا کی طرف سے نہ ہوتا تو کُچھ بھی نہیں کر سَکتا تھا۔“ \p \v 34 یہ سُن کر اُنہُوں نے جَواب دیا، ”تُو جو سراسر گُناہ میں پیدا ہُوا؛ ہمیں کیا سِکھاتا ہے!“ یہ کہہ کر اُنہُوں نے اَندھے کو باہر نکال دیا۔ \s1 رُوحانی اَندھا پن \p \v 35 یِسوعؔ نے یہ سُنا کہ فریسیوں نے اُسے عبادت گاہ سے نکال دیا ہے۔ چنانچہ اُسے تلاش کرکے اُس سے پُوچھا، ”کیا تُو اِبن آدمؔ پر ایمان رکھتا ہے؟“ \p \v 36 اُس نے پُوچھا، ”اَے آقا! وہ کون ہے؟ مُجھے بتائیے تاکہ میں اُس پر ایمان لاؤں۔“ \p \v 37 یِسوعؔ نے فرمایا، ”تُونے اُنہیں دیکھاہے اَور حقیقت تو یہ ہے کہ جو اِس وقت تُجھ سے بات کر رہاہے، وُہی ہے۔“ \p \v 38 تَب اُس آدمی نے کہا، ”اَے خُداوؔند، میں ایمان لاتا ہُوں،“ اَور اُس نے یِسوعؔ کو سَجدہ کیا۔ \p \v 39 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں دُنیا کی عدالت کرنے آیا ہُوں تاکہ جو اَندھے ہیں دیکھنے لگیں اَورجو آنکھوں والے ہیں، اَندھے ہو جایٔیں۔“ \p \v 40 بعض فرِیسی جو اُس کے ساتھ تھے یہ سُن کر پُوچھنے لگے، ”کیا کہا؟ کیا ہم بھی اَندھے ہیں؟“ \p \v 41 یِسوعؔ نے فرمایا، ”اگر تُم اَندھے ہوتے تو اِتنے گُنہگار نہ سمجھے جاتے؛ لیکن اَب جَب کہ تُم کہتے ہو کہ ہماری آنکھیں ہیں، تو تمہارا گُناہ قائِم رہتاہے۔ \c 10 \s1 اَچھّا گلّہ بان اَور اُس کی بھیڑ \p \v 1 ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو آدمی بھیڑ خانہ میں دروازے سے نہیں بَلکہ کسی اَور طریقہ سے اَندر داخل ہو جاتا ہے وہ چور اَور ڈاکُو ہے۔ \v 2 لیکن جو دروازہ سے داخل ہوتاہے وہ بھیڑوں کا گلّہ بان ہے۔ \v 3 دربان اُس کے لیٔے دروازہ کھول دیتاہے اَور بھیڑیں اُس کی آواز سُنتی ہیں۔ وہ اَپنی بھیڑوں کو نام بنام پُکارتا ہے اَور اُنہیں باہر لے جاتا ہے۔ \v 4 جَب وہ اَپنی ساری بھیڑوں کو باہر نکال چُکتا ہے تو اُن کے آگے آگے چلتا ہے اَور اُس کی بھیڑیں اُس کے پیچھے پیچھے چلنے لگتی ہیں، اِس لیٔے کہ وہ اُس کی آواز پہچانتی ہیں۔ \v 5 وہ کسی اجنبی کے پیچھے کبھی نہ جایٔیں گی؛ بَلکہ، سچ تُو یہ ہے کہ اُس سے دُور بھاگیں گی کیونکہ وہ کسی غَیر کی آواز کو نہیں پہچانتیں۔“ \v 6 یِسوعؔ نے اُنہیں یہ تمثیل سُنایٔی لیکن فرِیسی نہ سمجھے کہ اِس کا مطلب کیا ہے۔ \p \v 7 چنانچہ یِسوعؔ نے اُن سے پھر فرمایا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، بھیڑوں کا دروازہ میں ہُوں۔ \v 8 وہ سَب جو مُجھ سے پہلے آئے چور اَور ڈاکُو\f + \fr 10‏:8 \fr*\fq چور اَور ڈاکُو \fq*\ft یعنی وہ لوگ \ft*\fqa جو شَریعت مُوسوی کے مُخالف تھے‏\fqa*\f* تھے اِس لیٔے بھیڑوں نے اُن کی نہ سُنی۔ \v 9 دروازہ میں ہُوں؛ اگر کویٔی میرے ذریعہ داخل ہو تو نَجات پایٔےگا۔ وہ اَندر باہر آتا جاتا رہے گا اَور چراگاہ پایٔےگا۔ \v 10 چور صِرف چُرانے، ہلاک کرنے اَور برباد کرنے آتا ہے؛ میں آیا ہُوں کہ لوگ زندگی پائیں اَور کثرت سے پائیں۔ \p \v 11 ”اَچھّا گلّہ بان میں ہُوں۔ اَچھّا گلّہ بان اَپنی بھیڑوں کے لیٔے جان دیتاہے۔ \v 12 کویٔی مزدُور نہ تو بھیڑوں کو اَپنا سمجھتا ہے نہ اُن کا گلّہ بان ہوتاہے۔ اِس لیٔے جَب وہ بھیڑئے کو آتا دیکھتا ہے تو بھیڑوں کو چھوڑکر بھاگ جاتا ہے۔ تَب بھیڑیا گلّہ پر حملہ کرکے اُسے مُنتشر کر دیتاہے۔ \v 13 چونکہ وہ مزدُور ہوتاہے اِس لیٔے بھاگ جاتا ہے اَور بھیڑوں کی پرواہ نہیں کرتا۔ \p \v 14 ”اَچھّا گلّہ بان میں ہُوں؛ میری بھیڑیں مُجھے جانتی ہیں اَور مَیں بھیڑوں کے لیٔے اَپنی جان دیتا ہُوں۔ \v 15 جَیسے باپ مُجھے جانتا ہے، وَیسے ہی میں باپ کو جانتا ہُوں۔ میں اَپنی بھیڑوں کے لیٔے اَپنی جان نثار کر دیتا ہُوں۔ \v 16 میری اَور بھیڑیں بھی ہیں جو اِس گلّہ میں شامل نہیں۔ مُجھے لازِم ہے کہ میں اُنہیں بھی لے آؤں۔ وہ میری آواز سُنیں گی اَور پھر ایک ہی گلّہ اَور ایک ہی گلّہ بان ہوگا۔ \v 17 میرا باپ مُجھے اِس لیٔے پیار کرتا ہے کہ میں اَپنی جان قُربان کرتا ہُوں تاکہ اُسے پھر واپس لے لُوں۔ \v 18 اُسے کویٔی مُجھ سے چھینتا نہیں بَلکہ میں اَپنی مرضی سے اُسے قُربان کرتا ہُوں۔ مُجھے اُسے قُربان کرنے کا اِختیار ہے اَور پھر واپس لے لینے کا حق بھی ہے۔ یہ حُکم مُجھے میرے باپ کی طرف سے مِلا ہے۔“ \p \v 19 یہ باتیں سُن کر یہُودیوں میں پھر اِختلاف پیدا ہُوا۔ \v 20 اُن میں سے کیٔی ایک نے کہا، ”اِس میں بدرُوح ہے اَور وہ پاگل ہو گیا ہے۔ اِس کی کیوں سُنیں؟“ \p \v 21 لیکن اَوروں نے کہا، ”یہ باتیں بدرُوح کے مُنہ سے نہیں نکل سکتیں۔ کیا کویٔی بدرُوح اَندھوں کی آنکھیں کھول سکتی ہے؟“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کے دعوؤں پر مزید تنازعہ \p \v 22 یروشلیمؔ میں بیت المُقدّس کے مخصُوص کیٔے جانے کی عید\f + \fr 10‏:22 \fr*\fq بیت المُقدّس کے مخصُوص کیٔے جانے کی عید \fq*\ft یعنی \ft*\fqa ہنوکا، جِس دِن چراغاں کیا جاتا تھا‏۔‏\fqa*\f* آئی۔ سردی کا موسم تھا \v 23 اَور یِسوعؔ بیت المُقدّس میں سُلیمانی برامدہ میں ٹہل رہے تھے۔ \v 24 یہُودی اُن کے اِردگرد جمع ہو گئے اَور کہنے لگے، ”تُو کب تک ہمیں شک میں مُبتلا رکھےگا؟ اگر آپ المسیح ہیں تو ہمیں صَاف صَاف بتا دے۔“ \p \v 25 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں تُمہیں بتا چُکا ہُوں لیکن تُم تو میرا یقین ہی نہیں کرتے۔ جو معجزے میں اَپنے باپ کے نام سے کرتا ہُوں وُہی میرے گواہ ہیں۔ \v 26 لیکن تُم یقین نہیں کرتے کیونکہ تُم میری بھیڑیں نہیں ہو۔ \v 27 میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں۔ میں اُنہیں جانتا ہُوں اَور وہ میرے پیچھے پیچھے چلتی ہیں۔ \v 28 میں اُنہیں اَبدی زندگی دیتا ہُوں۔ وہ کبھی ہلاک نہ ہوں گی اَور کویٔی اُنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہیں سَکتا۔ \v 29 میرا باپ، جِس نے اُنہیں میرے سُپرد کیا ہے سَب سے بڑا ہے؛ کویٔی اُنہیں میرے باپ کے ہاتھ سے نہیں چھین سَکتا۔ \v 30 میں اَور باپ ایک ہیں۔“ \p \v 31 یہُودیوں نے پھر آپ کو سنگسار کرنے کے لیٔے پتّھر اُٹھائے۔ \v 32 لیکن یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”مَیں نے تُمہیں اَپنے باپ کی طرف سے بڑے بڑے معجزے دِکھائے ہیں۔ اُن میں سے کِس معجزہ کی وجہ سے مُجھے سنگسار کرنا چاہتے ہو؟“ \p \v 33 یہُودیوں نے جَواب دیا، ”ہم آپ کو کسی نیک کام کے لیٔے نہیں، بَلکہ اِس کُفر کے لیٔے سنگسار کرنا چاہتے ہیں کہ آپ محض ایک اِنسان ہوتے ہویٔے بھی خُدا ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔“ \p \v 34 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”کیا تمہاری شَریعت میں یہ نہیں لِکھّا ہے، ’مَیں نے کہا، تُم ”معبُود“ ہو؟‘\f + \fr 10‏:34 \fr*\ft \+xt زبُور 82‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* \v 35 اگر شَریعت اُنہیں ’معبُود،‘ کہتی ہے جنہیں خُدا کا کلام دیا گیا اَور کِتاب مُقدّس جُھٹلایا نہیں جا سَکتا۔ \v 36 تو تُم اُس کے بارے میں کیا کہتے ہو جسے باپ نے مخصُوص کرکے دُنیا میں بھیجا ہے؟ چنانچہ تُم مُجھ پر کُفر کا اِلزام کیوں لگاتے ہو؟ کیا اِس لیٔے کہ مَیں نے فرمایا، ’میں خُدا کا بیٹا ہُوں‘؟ \v 37 اگر مَیں باپ کے کہنے کے مُطابق کام نہ کروں تو میرا یقین نہ کرو۔ \v 38 لیکن اگر کرتا ہُوں تو چاہے میرا یقین نہ کرو لیکن اِن معجزوں کا تو یقین کرو تاکہ جان لو اَور سمجھ جاؤ کہ باپ مُجھ میں ہے اَور مَیں باپ میں ہُوں۔“ \v 39 اُنہُوں نے پھر یِسوعؔ کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ اُن کے ہاتھ سے بچ کر نکل گیٔے۔ \p \v 40 اِس کے بعد یِسوعؔ یردنؔ پار اُس جگہ تشریف لے گیٔے جہاں حضرت یُوحنّا شروع میں پاک غُسل دیا کرتے تھے۔ آپ وہاں ٹھہر گیٔے۔ \v 41 اَور بہت سے لوگ اُن کے پاس آئے اَور ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”حضرت یُوحنّا نے خُود تو کویٔی معجزہ نہیں دِکھایا لیکن جو کُچھ حضرت یُوحنّا نے اِن کے بارے میں فرمایا وہ سَب سچ ثابت ہُوا۔“ \v 42 اَور اُس جگہ بہت سے لوگ یِسوعؔ پر ایمان لایٔے۔ \c 11 \s1 لعزؔر کی موت \p \v 1 ایک آدمی جِس کا نام لعزؔر تھا، وہ بیمار تھا۔ وہ بیت عنیّاہ میں رہتا تھا جو مریمؔ اَور اُس کی بہن مرتھاؔ کا گاؤں تھا۔ \v 2 (یہ مریمؔ جِس کا بھایٔی لعزؔر بیمار پڑا تھا وُہی عورت تھی جِس نے خُداوؔند کے سَر پر عِطر ڈالا تھا اَور اَپنے بالوں سے خُداوؔند کے پاؤں پونچھے تھے۔) \v 3 اُن دونوں بہنوں نے یِسوعؔ کے پاس پیغام بھیجا، ”اَے خُداوؔند جسے آپ پیار کرتے ہیں، وہ بیمار پڑا ہُواہے۔“ \p \v 4 جَب یِسوعؔ نے یہ سُنا تو فرمایا، ”یہ بیماری موت کے لیٔے نہیں بَلکہ خُدا کا جلال ظاہر کرنے کے لیٔے ہے تاکہ اِس کے ذریعہ خُدا کے بیٹے کا جلال بھی ظاہر ہو جائے۔“ \v 5 یِسوعؔ مرتھاؔ، اُس کی بہن مریمؔ اَور لعزؔر سے مَحَبّت رکھتے تھے۔ \v 6 پھر بھی جَب آپ نے سُنا کہ لعزؔر بیمار ہے تو وہ اُسی جگہ جہاں پر وہ تھے دو دِن اَور ٹھہرے رہے۔ \v 7 پھر یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں سے فرمایا، ”آؤ ہم واپس یہُودیؔہ چلیں۔“ \p \v 8 شاگردوں نے کہا، لیکن، ”اَے ربّی، ابھی تھوڑی دیر پہلے یہُودی رہنما آپ کو سنگسار کرنا چاہتے تھے اَور پھر بھی آپ وہاں جانا چاہتے ہیں؟“ \p \v 9 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”کیا دِن میں بَارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ جو آدمی دِن میں چلتا ہے، ٹھوکر نہیں کھاتا، اِس لیٔے کہ وہ دُنیا کی رَوشنی دیکھ سَکتا ہے۔ \v 10 لیکن اگر وہ رات کے وقت چلتا ہے تو اَندھیرے کے باعث ٹھوکر کھاتا ہے۔“ \p \v 11 جَب وہ یہ باتیں کہہ چُکے تو شاگردوں سے کہنے لگے، ”ہمارا دوست لعزؔر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جا رہا ہُوں۔“ \p \v 12 شاگردوں نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند، اگر اُسے نیند آ گئی ہے تو اُس کی حالت بہتر ہو جائے گی۔“ \v 13 یِسوعؔ نے لعزؔر کی موت کے بارے میں فرمایا تھا، لیکن آپ کے شاگردوں نے سمجھا کہ اُس کا مطلب آرام کی نیند سے ہے۔ \p \v 14 لہٰذا یِسوعؔ نے اُنہیں صَاف لفظوں میں بتایا، ”لعزؔر مَر چُکاہے، اَور \v 15 میں تمہاری خاطِر خُوش ہُوں کہ وہاں مَوجُود نہ تھا۔ اَب تُم مُجھ پر ایمان لاؤگے۔ لیکن آؤ اُس کے پاس چلیں۔“ \p \v 16 تَب توماؔ (جسے دِیدِیمُس\f + \fr 11‏:16 \fr*\fq دِیدِیمُس\fq*\ft یعنی توماؔ ارامی میں اَور دِیدِیمُس (یُونانی میں) \ft*\fqa دونوں الفاظ کے معنی جُڑواں ہیں۔‏\fqa*\f* بھی کہتے تھے) باقی شاگردوں سے کہنے لگا، ”آؤ ہم لوگ بھی چلیں تاکہ اِن کے ساتھ مَر سکیں۔“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا لعزؔر کی بہنوں کو تسلّی دینا \p \v 17 وہاں پہُنچنے پر یِسوعؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ لعزؔر کو قبر میں رکھے چار دِن ہو گئے ہیں۔ \v 18 بیت عنیّاہ، یروشلیمؔ سے تقریباً تین کِلومیٹر کے فاصلہ پر تھا \v 19 اَور بہت سے یہُودی مرتھاؔ اَور مریمؔ کو اُن کے بھایٔی کی وفات پر تسلّی دینے کے لیٔے آئے ہویٔے تھے۔ \v 20 جَب مرتھاؔ نے سُنا کہ یِسوعؔ آ رہے ہیں تو وہ آپ سے مِلنے کے لیٔے باہر چلی گئی لیکن مریمؔ گھر میں ہی رہی۔ \p \v 21 مرتھاؔ نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند! اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھایٔی نہ مرتا۔ \v 22 لیکن مَیں جانتی ہُوں کہ ابھی آپ جو کُچھ خُدا سے مانگوگے وہ آپ کو دے گا۔“ \p \v 23 یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”تیرا بھایٔی پھر سے جی اُٹھے گا۔“ \p \v 24 مرتھاؔ نے جَواب دیا، ”میں جانتی ہُوں کہ وہ آخِری دِن قیامت کے وقت جی اُٹھے گا۔“ \p \v 25 یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”قیامت اَور زندگی میں ہی ہُوں۔ جو کویٔی مُجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ مَرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا \v 26 اَورجو کویٔی زندہ ہے اَور مُجھ پر ایمان لاتا ہے کبھی نہ مَرے گا۔ کیا تُو اِس پر ایمان رکھتی ہے؟“ \p \v 27 مرتھاؔ نے جَواب دیا، ”ہاں، خُداوؔند،“ میرا ایمان ہے، آپ تو خُدا کے بیٹے المسیح ہیں جو دُنیا میں آنے والے تھے۔ \p \v 28 جَب وہ یہ بات کہہ چُکی تو واپس گئی، اَور اَپنی بہن مریمؔ کو الگ بُلاکر کہنے لگی، ”اُستاد آ چُکے ہیں اَور تُجھے بُلا رہے ہیں۔“ \v 29 جَب مریمؔ نے یہ سُنا تو وہ جلدی سے اُٹھی اَور یِسوعؔ سے مِلنے چل دی۔ \v 30 یِسوعؔ ابھی گاؤں میں داخل نہ ہُوئے تھے بَلکہ ابھی اُسی جگہ تھے جہاں مرتھاؔ اُن سے مِلی تھی۔ \v 31 جَب اُن یہُودیوں نے جو گھر میں مریمؔ کے ساتھ تھے اَور اُسے تسلّی دے رہے تھے دیکھا مریمؔ جلدی سے اُٹھ کر باہر چلی گئی ہے تو وہ بھی اُس کے پیچھے گیٔے کہ شاید وہ ماتم کرنے کے لیٔے قبر پر جا رہی ہے۔ \p \v 32 جَب مریمؔ اُس جگہ پہُنچی جہاں یِسوعؔ تھے تو آپ کو دیکھ کر یِسوعؔ کے پاؤں پر گِر پڑی اَور کہنے لگی، ”خُداوؔند، اگر آپ یہاں ہوتے، تو میرا بھایٔی نہ مرتا۔“ \p \v 33 جَب یِسوعؔ نے اُسے اَور اُس کے ساتھ آنے والے یہُودیوں کو روتے ہویٔے دیکھا، تو یِسوعؔ دِل میں نہایت ہی رنجیدہ ہویٔے۔ \v 34 اَور پُوچھا، تُم نے لعزؔر کو کہاں رکھا ہے؟ \p اُنہُوں نے کہا، ”آئیے خُداوؔند، اَور خُود ہی دیکھ لیجئیے۔“ \p \v 35 یِسوعؔ کی آنکھوں میں آنسُو بھر آئے۔ \p \v 36 یہ دیکھ کر یہُودی کہنے لگے، ”دیکھو لعزؔر اِن کا کِس قدر عزیز تھا!“ \p \v 37 لیکن اُن میں سے بعض نے کہا، ”کیا یہ جِس نے اَندھے کی آنکھیں کھولیں، اِتنا بھی نہ کر سَکا کہ لعزؔر کو موت سے بچا لیتا؟“ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا لعزؔر کو جِلانا \p \v 38 یِسوعؔ غمگین دِل کے ساتھ قبر پر آئے۔ یہ ایک غار تھا جِس کے مُنہ پر ایک پتّھر رکھا ہُوا تھا۔ \v 39 یِسوعؔ نے فرمایا، ”پتّھر کو ہٹا دو۔“ \p مرحُوم کی بہن مرتھاؔ، اِعتراض کرتے ہویٔے بولی، ”لیکن، خُداوؔند، اُس میں سے تو بدبُو آنے لگی ہوگی کیونکہ لعزؔر کو قبر میں چار دِن ہو گئے ہیں۔“ \p \v 40 اِس پر یِسوعؔ نے فرمایا، ”کیا مَیں نے نہیں کہاتھا کہ اگر تیرا ایمان ہوگا تو تُو خُدا کا جلال دیکھے گی؟“ \p \v 41 پس اُنہُوں نے پتّھر کو دُور ہٹا دیا۔ تَب یِسوعؔ نے آنکھیں اُوپر اُٹھاکر فرمایا، ”اَے باپ، مَیں آپ کا شُکرگزار ہُوں کہ آپ نے میری سُن لی ہے۔ \v 42 میں جانتا ہُوں کہ آپ ہمیشہ میری سُنتے ہیں لیکن مَیں نے اِن لوگوں کی خاطِر جو چاروں طرف کھڑے ہویٔے ہیں یہ کہاتھا تاکہ یہ بھی ایمان لائیں۔“ \p \v 43 یہ کہنے کے بعد یِسوعؔ نے بُلند آواز سے پُکارا، ”لعزؔر باہر نکل آ!“ \v 44 اَور وہ مُردہ لعزؔر نکل آیا، اُس کے ہاتھ اَور پاؤں کفن سے بندھے ہویٔے تھے اَور چہرہ پر ایک رُومال لپٹا ہُوا تھا۔ \p یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”اِس کے کفن کو کھول دو اَور لعزؔر کو جانے دو۔“ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کے قتل کا منصُوبہ \p \v 45 بہت سے یہُودی جو مریمؔ سے مِلنے آئےتھے، یِسوعؔ کا معجزہ دیکھ کر اُن پر ایمان لایٔے۔ \v 46 لیکن اُن میں سے بعض نے فریسیوں کے پاس جا کرجو کُچھ یِسوعؔ نے کیا تھا، اُنہیں کہہ سُنایا۔ \v 47 تَب اہم کاہِنوں اَور فریسیوں نے عدالتِ عالیہ کا اِجلاس طلب کیا اَور کہنے لگے، \p ”ہم کیا کر رہے ہیں؟ یہ آدمی تو یہاں معجزوں پر معجزے کیٔے جا رہاہے۔ \v 48 اگر ہم اِسے یُوں ہی چھوڑ دیں گے تو سَب لوگ اِس پر ایمان لے آئیں گے اَور رُومی یہاں آکر ہمارے بیت المُقدّس اَور ہمارے مُلک دونوں پر قبضہ جما لیں گے۔“ \p \v 49 تَب اُن میں سے ایک جِس کا نام کائِفؔا تھا، اَورجو اُس سال اعلیٰ کاہِن تھا، کہنے لگا، ”تُم لوگ کُچھ نہیں جانتے! \v 50 تُمہیں مَعلُوم ہونا چاہئے کہ بہتر یہ ہے کہ لوگوں کی خاطِر ایک شخص ماراجائے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو۔“ \p \v 51 یہ بات اُس نے اَپنی طرف سے نہیں کہی تھی بَلکہ اُس سال کے اعلیٰ کاہِن کی حیثیت سے اُس نے پیشن گوئی کی تھی کہ یِسوعؔ ساری یہُودی قوم کے لیٔے اَپنی جان دیں گے۔ \v 52 اَور صِرف یہُودی قوم کے لیٔے ہی نہیں بَلکہ اِس لیٔے بھی کہ خُدا کے سارے فرزندوں کو جو جابجا بکھرے ہویٔے ہیں جمع کرکے واحد قوم بنادے۔ \v 53 پس اُنہُوں نے اُس دِن سے یِسوعؔ کے قتل کا منصُوبہ بنانا شروع کر دیا۔ \p \v 54 اِس کے نتیجہ میں یِسوعؔ نے یہُودیؔہ میں سرِ عام گھُومنا پِھرنا چھوڑ دیا اَور بیابان کے نزدیک کے علاقہ میں اِفرائیمؔ نام گاؤں کو چلےگئے اَور وہاں اَپنے شاگردوں کے ساتھ رہنے لگے۔ \p \v 55 جَب یہُودیوں کی عیدِفسح نزدیک آئی تو بہت سے لوگ اِردگرد کے علاقوں سے یروشلیمؔ آنے لگے تاکہ عیدِفسح سے پہلے طہارت کی ساری رسمیں پُوری کر سکیں۔ \v 56 وہ یِسوعؔ کو ڈھونڈتے پھرتے تھے، اَور جَب بیت المُقدّس کے صحنوں میں جمع ہویٔے تو ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”کیا خیال ہے، کیا وہ عید میں آئے گایا نہیں؟“ \v 57 کیونکہ اہم کاہِنوں اَور فریسیوں نے حُکم دے رکھا تھا کہ اگر کسی کو مَعلُوم ہو جائے کہ یِسوعؔ کہاں ہیں تو وہ فوراً اِطّلاع دے تاکہ وہ یِسوعؔ کو گِرفتار کر سکیں۔ \c 12 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا مَسح کیاجانا \p \v 1 عیدِفسح سے چھ دِن پہلے، یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں تشریف لایٔے جہاں لعزؔر رہتا تھا، جسے یِسوعؔ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ \v 2 یہاں یِسوعؔ کے لیٔے ایک ضیافت ترتیب دی گئی۔ مرتھاؔ خدمت کر رہی تھی، جَب کہ لعزؔر اُن مہمانوں میں شامل تھا جو یِسوعؔ کے ساتھ دسترخوان پر کھانا کھانے بیٹھے تھے۔ \v 3 اُس وقت مریمؔ نے تقریباً نِصف لیٹر خالص اَور بڑا قیمتی عِطر یِسوعؔ کے پاؤں پر ڈال کر، اَپنے بالوں سے آپ کے پاؤں کو پونچھنا شروع کر دیا۔ اَور سارا گھر عِطر کی خُوشبو سے مہک اُٹھا۔ \p \v 4 یِسوعؔ کے شاگردوں میں سے ایک، یہُوداہؔ اِسکریوتی، جِس نے آپ کو بعد میں پکڑوایاتھا، شکایت کرنے لگا، \v 5 ”یہ عِطر اگر فروخت کیا جاتا تو تین سَو دینار\f + \fr 12‏:5 \fr*\fq دینار \fq*\ft ایک دینار ایک دِن کی اُجرت‏\ft*\f* وصول ہوتے جو غریبوں میں تقسیم کیٔے جا سکتے تھے۔“ \v 6 اُس نے یہ اِس لیٔے نہیں کہاتھا کہ اُسے غریبوں کا خیال تھا بَلکہ اِس لیٔے کہ وہ چور تھا؛ اَور چونکہ اُس کے پاس پیسوں کی تھیلی رہتی تھی، جِس میں لوگ رقم ڈالتے تھے۔ وہ اُس میں سے اَپنے اِستعمال کے لیٔے کُچھ نہ کُچھ نکال لیا کرتا تھا۔ \p \v 7 یِسوعؔ نے فرمایا، ”اُسے پریشان نہ کرو اُسے اَیسا کرنے دو، اُس نے یہ عِطر میری تدفین کے لیٔے سنبھال کر رکھا ہُواہے۔ \v 8 غریب غُربا تو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہیں گے،\f + \fr 12‏:8 \fr*\ft مُلاحظہ ہو \+xt اِست 15‏:11‏\+xt*‏\ft*\f* لیکن مَیں یہاں ہمیشہ تمہارے پاس نہ رہُوں گا۔“ \p \v 9 اِس دَوران یہُودی عوام کو مَعلُوم ہُوا کہ یِسوعؔ بیت عنیّاہ میں ہیں، لہٰذا وہ بھی وہاں آ گئے۔ وہ صِرف یِسوعؔ کو ہی نہیں بَلکہ لعزؔر کو بھی دیکھنا چاہتے تھے جسے آپ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ \v 10 تَب اہم کاہِنوں نے لعزؔر کو بھی قتل کرنے کا منصُوبہ بنایا، \v 11 کیونکہ اُس وقت بہت سے یہُودی یِسوعؔ کی طرف مائل ہوکر آپ پر ایمان لے آئےتھے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا شاہانہ اِستِقبال \p \v 12 اگلے دِن عوام جو عید کے لیٔے آئے ہویٔے تھے، یہ سُن کر کہ یِسوعؔ بھی یروشلیمؔ آ رہے ہیں، \v 13 کھجوُر کی ڈالیاں لے کر آپ کے اِستِقبال کو نکلے اَور نعرے لگانے لگے، \q1 ”ہوشعنا!“\f + \fr 12‏:13 \fr*\fq ہوشعنا \fq*\ft عِبرانی جُملہ جِس کے معنی \ft*\fqa ”محفوظ کریں!“ جو کہ تعریف کے لیٔے ایک آواز بَن گیا‏۔‏\fqa*\f* \b \q1 ”مُبارک ہیں وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتے ہیں!“\f + \fr 12‏:13 \fr*\ft \+xt زبُور 118‏:25‏،26‏\+xt*‏\ft*\f* \b \q1 ”اِسرائیلؔ کا بادشاہ مُبارک ہے!“ \m \v 14 یِسوعؔ ایک کمسِن گدھے کو لے کر اُس پر سوارہوگئے، جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 \v 15 ”اَے صِیّونؔ کی بیٹی، تُو مت ڈر؛ \q2 دیکھ، تیرا بادشاہ آ رہاہے، \q2 وہ گدھے کے بچّے پر بیٹھا ہُواہے۔“\f + \fr 12‏:15 \fr*\ft \+xt زکر 9‏:9‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 16 شروع میں تو یِسوعؔ کے شاگرد کُچھ نہ سمجھے کہ یہ کیا ہو رہاہے۔ لیکن بعد میں جَب یِسوعؔ اَپنے جلال کو پہُنچے تو اُنہیں یاد آیا کہ یہ سَب باتیں آپ کے بارے میں لکھی ہویٔی تھیں اَور یہ کہ لوگوں کا یہ سلُوک بھی اُن ہی باتوں کے مُطابق تھا۔ \p \v 17 جَب یِسوعؔ نے آواز دے کر لعزؔر کو قبر سے باہر بُلایا اَور اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا تو یہ لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے اَور اُنہُوں نے یہ خبر ہر طرف پھیلا دی تھی۔ \v 18 بہت سے اَور لوگ، بھی یہ سُن کر کہ یِسوعؔ نے ایک بہت بڑا معجزہ دِکھایا ہے، آپ کے اِستِقبال کو نکلے۔ \v 19 فرِیسی یہ دیکھ کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”ذرا سوچو تو آخِر ہمیں کیا حاصل ہُوا۔ دیکھو ساری دُنیا اُس کے پیچھے کیسے چل رہی ہے!“ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کا اَپنی موت کی پیشن گوئی کرنا \p \v 20 جو لوگ عید کے موقع پر عبادت کرنے کے لیٔے آئےتھے اُن میں بعض یُونانی بھی تھے۔ \v 21 وہ فِلِپُّسؔ کے پاس آئے، جو گلِیل کے شہر بیت صیؔدا کا باشِندہ تھا، اَور اُس سے درخواست کرنے لگے۔ جَناب، ”ہم یِسوعؔ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔“ \v 22 فِلِپُّسؔ نے اَندریاسؔ کو بتایا؛ اَور پھر دونوں نے آکر یِسوعؔ کو خبر دی۔ \p \v 23 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”اِبن آدمؔ کے جلال پانے کا وقت آ پہُنچا ہے۔ \v 24 میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جَب تک گیہُوں کا دانہ خاک میں مِل کر فنا نہیں ہو جاتا، وہ ایک ہی دانہ رہتاہے۔ لیکن اگر وہ فنا ہو جاتا ہے، تو بہت سے دانے پیدا کرتا ہے۔ \v 25 جو آدمی اَپنی جان کو عزیز رکھتا ہے، اُسے کھویٔے گا لیکن جو دُنیا میں اَپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے اَبدی زندگی کے لیٔے محفوظ رکھےگا۔ \v 26 جو کویٔی میری خدمت کرنا چاہتاہے اُسے لازِم ہے کہ میری پیروی کرے؛ تاکہ جہاں میں ہُوں، وہاں میرا خادِم بھی ہو۔ جو میری خدمت کرتا ہے میرا آسمانی باپ اُسے عزّت بخشیں گے۔ \p \v 27 ”اَب میرا دِل گھبراتا ہے، تو کیا میں یہ کہُوں؟ ’اَے باپ، مُجھے اِس گھڑی سے بچائے رکھ‘؟ ہرگز نہیں، کیونکہ اِسی لیٔے تو میں آیا ہُوں کہ اِس گھڑی تک پہُنچو۔ \v 28 اَے باپ، اَپنے نام کو جلال بخش!“ \p تَب آسمان سے ایک آواز سُنایٔی دی، ”مَیں نے جلال بخشا ہے اَور پھر بخشوں گا۔“ \v 29 جَب لوگوں کا ہُجوم جو وہاں جمع تھا یہ سُنا تو کہا کہ بادل گرجا ہے؛ دُوسروں نے کہا کہ کسی فرشتہ نے یِسوعؔ سے کلام کیا ہے۔ \p \v 30 یِسوعؔ نے فرمایا، ”یہ آواز تمہارے لیٔے آئی ہے نہ کہ میرے لیٔے۔ \v 31 اَب وہ وقت آ گیا ہے کہ دُنیا کی عدالت کی جائے۔ اَب اِس دُنیا کا حُکمراں باہر نکالا جائے گا۔ \v 32 لیکن جِس وقت مَیں، زمین پر، اُونچا اُٹھایا\f + \fr 12‏:32 \fr*\fq اُونچا اُٹھایا \fq*\ft یُونانی میں اُونچا اُٹھایا جانے کے معنی \ft*\fqa بُلند بھی ہے۔‏\fqa*\f* جاؤں گا تو سَب لوگوں کو اَپنے پاس کھینچ لُوں گا۔“ \v 33 یِسوعؔ نے یہ کہہ کر ظاہر کر دیا کہ وہ کِس قِسم کی موت سے مَرنے والے ہیں۔ \p \v 34 لوگوں نے آپ سے کہا، ”ہم نے شَریعت میں سُنا ہے کہ المسیح ہمیشہ زندہ رہیں گے، پھر آپ کیسے کہتے ہیں، ’اِبن آدمؔ کا صلیب پر چڑھایا جانا ضروُری ہے‘؟ یہ ’اِبن آدمؔ کون ہے‘؟“ \p \v 35 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”نُور تمہارے درمیان تھوڑی دیر اَور مَوجُود رہے گا۔ نُور جَب تک تمہارے درمیان ہے نُور میں چلے چلو، اِس سے پہلے کہ تاریکی تُمہیں آ لے۔ جو کویٔی تاریکی میں چلتا ہے، نہیں جانتا کہ وہ کدھر جا رہاہے۔ \v 36 جَب تک نُور تمہارے درمیان ہے تُم نُور پر ایمان لاؤ، تاکہ تُم نُور کے فرزند بَن سکو۔“ جَب یِسوعؔ یہ باتیں کہہ چُکے، تو وہاں سے چلےگئے اَور اُن کی نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ \s1 یہُودیوں کی کُفر پر قائِم رہنے کی ضِد \p \v 37 اگرچہ یِسوعؔ نے اُن کے درمیان اِتنے معجزے دِکھائے تھے پھر بھی وہ اُن پر ایمان نہ لایٔے \v 38 تاکہ یَشعیاہ نبی کا قول پُورا ہو: \q1 ”اَے خُداوؔند، ہمارے پیغام پر کون ایمان لایا \q2 اَور خُداوؔند کے بازو کی قُوّت کِس پر ظاہر ہویٔی؟“\f + \fr 12‏:38 \fr*\ft \+xt یَشع 53‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 39 یہی وجہ تھی کہ وہ ایمان نہ لا سکے۔ یَشعیاہ ایک اَور جگہ کہتے ہیں: \q1 \v 40 ”خُدا نے اُن کی آنکھوں کو اَندھا \q2 اَور دِلوں کو سخت کر دیا ہے، \q1 تاکہ اَیسا نہ ہو کہ اَپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں، \q2 اَور اَپنے دِلوں سے سمجھ سکیں، \q2 اَور تَوبہ کریں کہ میں اُنہیں شفا بخشوں۔“\f + \fr 12‏:40 \fr*\ft \+xt یَشع 6‏:10‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 41 یَشعیاہ نے یہ اِس لیٔے کہا کیونکہ یَشعیاہ نے خُداوؔند کا جلال دیکھا تھا اَور اُن کے بارے میں کلام بھی کیا۔ \p \v 42 اِس کے باوُجُود بھی یہُودیوں کے کیٔی رہنما اُن پر ایمان تو لے آئے۔ لیکن وہ فریسیوں کی وجہ سے اَپنے ایمان کا اقرار نہ کرتے تھے کیونکہ اُنہیں خوف تھا کہ وہ یہُودی عبادت گاہ سے خارج کر دیئے جایٔیں گے؛ \v 43 دراصل وہ خُدا کی طرف سے عزّت پانے کی بجائے اِنسانوں کی طرف سے عزّت پانے کے زِیادہ مُتلاشی تھے۔ \p \v 44 تَب یِسوعؔ نے پُکار کر کہا، ”جو کویٔی مُجھ پر ایمان لاتا ہے، وہ نہ صِرف مُجھ پر بَلکہ میرے بھیجنے والے پر بھی ایمان لاتا ہے۔ \v 45 اَور جَب وہ مُجھ پر نظر ڈالتا ہے تو میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔ \v 46 میں دُنیا میں نُور بَن کر آیا ہُوں تاکہ جو مُجھ پر ایمان لایٔے وہ تاریکی میں نہ رہے۔ \p \v 47 ”اگر کویٔی میری باتیں سُنتا ہے اَور اُن پر عَمل نہیں کرتا تو میں اُسے مُجرم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرم ٹھہرانے نہیں آیا بَلکہ نَجات دینے آیا ہُوں۔ \v 48 جو مُجھے ردّ کرتا ہے اَور میری باتیں قبُول نہیں کرتا اُس کا اِنصاف کرنے والا ایک ہے یعنی میرا کلام جو آخِری دِن اُسے مُجرم ٹھہرائے گا۔ \v 49 کیونکہ مَیں نے اَپنی طرف سے کُچھ نہیں کہا بَلکہ آسمانی باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُن ہی نے مُجھے سَب کچھ کہنے کا حُکم دیا ہے۔ \v 50 میں جانتا ہُوں کہ اُن کا حُکم بجا لانا اَبدی زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔ لہٰذا میں وُہی کہتا ہُوں جِس کے کہنے کا حُکم مُجھے باپ نے دیا ہے۔“ \c 13 \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کا شاگردوں کے پاؤں دھونا \p \v 1 عیدِفسح کے آغاز سے پہلے یِسوعؔ نے جان لیا کہ اُن کے دُنیا سے رخصت ہوکر باپ کے پاس جانے کا وقت آ گیا ہے۔ وہ اَپنے لوگوں سے مَحَبّت کرتے تھے جو دُنیا میں تھے، اَور اُن کی مَحَبّت اُن سے آخِری وقت تک قائِم رہی۔ \p \v 2 وہ لوگ شام کا کھانا کھا رہے تھے، اَور شیطان نے پہلے ہی شمعُونؔ کے بیٹے یہُوداہؔ اِسکریوتی کے دِل میں، یِسوعؔ کے پکڑوا دینے کا خیال، ڈال دیا تھا۔ \v 3 آپ کو مَعلُوم تھا کہ باپ نے ساری چیزیں اُن کے ہاتھ میں کر دی ہیں، اَور یہ بھی کہ وہ خُدا کی طرف سے آئے ہیں اَور خُدا کی طرف واپس جا رہے ہیں؛ \v 4 پس وہ دسترخوان سے اُٹھے، اَور اَپنا چوغہ اُتار ڈالا اَور ایک تولیہ لے کر اَپنی کمر کے گِرد لپیٹ لیا۔ \v 5 اِس کے بعد، یِسوعؔ نے ایک برتن میں پانی ڈالا اَور اَپنے شاگردوں کے پاؤں دھوکر، اُنہیں اَپنی کمر میں بندھے ہویٔے تولیہ سے پونچھنے لگے۔ \p \v 6 جَب وہ شمعُونؔ پطرس تک پہُنچے تو پطرس کہنے لگے، ”اَے خُداوؔند، کیا آپ میرے پاؤں دھونا چاہتے ہیں؟“ \p \v 7 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جو میں کر رہا ہُوں تُم اُسے ابھی تو نہیں جانتے، لیکن بعد میں سمجھ جاؤگے۔“ \p \v 8 پطرس نے جَواب دیا، ”نہیں، مَیں آپ کو اَپنے پاؤں ہرگز نہیں دھونے دُوں گا۔“ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں تُمہیں نہ دھوؤں، تو تمہاری میرے ساتھ کویٔی شراکت نہیں رہ سکتی۔“ \p \v 9 اِس پر، شمعُونؔ پطرس نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند، اگر یہ بات ہے تو صِرف میرے پاؤں ہی نہیں بَلکہ ہاتھ اَور سَر بھی دھو دیجئے!“ \p \v 10 یِسوعؔ نے پطرس سے فرمایا، ”جو شخص غُسل کر چُکاہے اُسے صِرف پاؤں دھونے کی ضروُرت ہوتی ہے؛ اُس کا سارا جِسم تو پاک ہوتاہے۔ تُم لوگ پاک ہو لیکن سَب کے سَب نہیں۔“ \v 11 یِسوعؔ کو مَعلُوم تھا کہ کون اُنہیں پکڑوائے گا۔ اِسی لیٔے آپ نے فرمایا، تُم سَب کے سَب پاک نہیں ہو۔ \p \v 12 جَب وہ اُن کے پاؤں دھو چُکے، تو اَپنا چوغہ پہن کر اَپنی جگہ آبیٹھے۔ تَب آپ نے اُن سے پُوچھا، ”مَیں نے تمہارے ساتھ جو کُچھ کیا، کیا تُم اِس کا مطلب سمجھتے ہو؟ \v 13 تُم مُجھے ’اُستاد‘ اَور ’خُداوؔند،‘ کہتے ہو، اَور تمہارا کہنا بجا ہے، کیونکہ مَیں واقعی تمہارا اُستاد اَور خُداوؔند ہُوں۔ \v 14 جَب مَیں نے، یعنی تمہارے اُستاد اَور خُداوؔند، نے تمہارے پاؤں دھوئے، تو تمہارا بھی فرض ہے کہ ایک دُوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔ \v 15 مَیں نے تُمہیں ایک نمونہ دیا ہے کہ جَیسا مَیں نے کیا تُم بھی کیا کرو۔ \v 16 میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، کویٔی خادِم اَپنے آقا سے بڑا نہیں ہوتا، نہ ہی کویٔی قاصِد اَپنے پیغام بھیجنے والے سے بڑا ہوتاہے۔ \v 17 تُم اِن باتوں کو جان گیٔے ہو، اِن باتوں پر عَمل بھی کروگے تو تُم مُبارک ہوگے۔ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کا اَپنے غدّار کی پیشین گوئی کرنا \p \v 18 ”میرا اِشارہ تُم سَب کی طرف نہیں ہے؛ جنہیں مَیں نے چُناہے اُنہیں میں جانتا ہُوں۔ لیکن کِتاب مُقدّس کی اِس بات کا پُورا ہونا ضروُری ہے: ’جو میری روٹی کھاتا ہے وُہی مُجھ پر لات\f + \fr 13‏:18 \fr*\fq لات \fq*\ft یُونانی زبان میں اِیڑی اُٹھائی \ft*\fqa یعنی وُہی میرے خِلاف ہو گیا‏\fqa*\f* اُٹھاتا ہے۔‘\f + \fr 13‏:18 \fr*\ft \+xt زبُور 41‏:9‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 19 ”اِس سے پہلے کہ اَیسا ہو، میں تُمہیں بتا رہا ہُوں، تاکہ جَب اَیسا ہو جائے تو تُم ایمان رکھو کہ وہ میں ہی ہُوں۔ \v 20 میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، جو میرے بھیجے ہویٔے کو قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے؛ اَورجو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے۔“ \p \v 21 اُن باتوں کے بعد، یِسوعؔ اَپنے دِل میں نہایت ہی رنجیدہ ہُوئے اَور یہ گواہی دی، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے، ایک مُجھے پکڑوائے گا۔“ \p \v 22 اُن کے شاگرد ایک دُوسرے کو شُبہ کی نظر سے دیکھنے لگے، کیونکہ اُنہیں مَعلُوم نہ تھا کہ اُن کا اِشارہ کِس کی طرف ہے۔ \v 23 اُن میں سے ایک، شاگرد جِس سے یِسوعؔ مَحَبّت رکھتے تھے، دسترخوان پر اُن کے نزدیک ہی جھُکا بیٹھا تھا۔ \v 24 شمعُونؔ پطرس نے اُس شاگرد سے اِشاروں میں پُوچھا، ”یِسوعؔ کِس کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔“ \p \v 25 اُن شاگرد نے یِسوعؔ کی طرف جُھک کر، آپ سے پُوچھا، ”اَے خُداوؔند، وہ کون ہے؟“ \p \v 26 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جسے میں نوالہ ڈُبو کر دُوں گا وُہی ہے۔“ تَب، آپ نے نوالہ ڈُبو کر، شمعُونؔ اِسکریوتی کے بیٹے یہُوداہؔ، کو دیا۔ \v 27 اَور اُس نوالہ کے بعد، شیطان یہُوداہؔ اِسکریوتی میں سما گیا۔ \p تَب یِسوعؔ نے یہُوداہؔ اِسکریوتی سے فرمایا، ”جو کُچھ تُجھے کرناہے، جلدی کر لے۔“ \v 28 لیکن دسترخوان پر کسی کو مَعلُوم نہ ہُوا کہ آپ نے اُسے اَیسا کیوں کہا۔ \v 29 یہُوداہؔ کے پاس پیسوں کی تھیلی رہتی تھی، اِس لیٔے بعض نے سوچا کہ یِسوعؔ اُسے عید کے لیٔے ضروُری سامان خریدنے کے لیٔے کہہ رہے ہیں، یا یہ کہ غریبوں کو کُچھ دے دینا۔ \v 30 جُوں ہی یہُوداہؔ نے روٹی کا نوالہ لیا، فوراً باہر چلا گیا۔ اَور رات ہو چُکی تھی۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا پطرس کے اِنکار کی پیشین گوئی کرنا \p \v 31 جَب یہُوداہؔ چلا گیا، تو یِسوعؔ نے فرمایا، ”اَب جَب کہ اِبن آدمؔ نے جلال پایا ہے تو گویا خُدا نے اُس میں جلال پایا ہے۔ \v 32 چونکہ خُدا نے حُضُور المسیح میں جلال پایا ہے،\f + \fr 13‏:32 \fr*\fq خُدا نے حُضُور المسیح میں جلال پایا ہے \fq*\ft یہ بہت سے اِبتدائی نوشتوں میں نہیں ملتا۔‏\ft*\f* تو خُدا بھی اَپنے بیٹے کو اَپنا جلال دے گا اَور فَوری طور پر دے گا۔ \p \v 33 ”میرے بچّو، میں کُچھ دیر اَور تمہارے ساتھ ہُوں۔ تُم مُجھے ڈھونڈوگے اَور جَیسا مَیں نے یہُودی رہنماؤں سے فرمایا، تُم سے بھی کہتا ہُوں: جہاں میں جا رہا ہُوں، تُم وہاں نہیں آسکتے۔ \p \v 34 ”میں تُمہیں ایک نیا حُکم دیتا ہُوں: ایک دُوسرے سے مَحَبّت رکھو۔ جِس طرح مَیں نے تُم سے مَحَبّت رکھی، تُم بھی ایک دُوسرے سے مَحَبّت رکھو۔ \v 35 اگر تُم ایک دُوسرے سے مَحَبّت رکھوگے، تو اِس سے سَب لوگ جان لیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“ \p \v 36 شمعُونؔ پطرس نے اُن سے کہا، اَے خُداوؔند! آپ کہاں جا رہے ہیں؟ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جہاں میں جا رہا ہُوں تُم ابھی تو میرے ساتھ نہیں آسکتے لیکن بعد میں آ جاؤگے۔“ \p \v 37 پطرس نے پُوچھا، اَے خُداوؔند، ”مَیں آپ کے ساتھ ابھی کیوں نہیں آسکتا؟ میں تو اَپنی جان تک آپ پر نثار کر دُوں گا۔“ \p \v 38 یہ سُن کر یِسوعؔ نے فرمایا، ”کیا تُم واقعی میرے لیٔے اَپنی جان دوگے؟ میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ اِس سے پہلے کہ مُرغ بانگ دے تُم تین دفعہ میرا اِنکار کروگے! \c 14 \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کا شاگردوں کو تسلّی دینا \p \v 1 ”تمہارا دِل پریشان نہ ہو۔ تُم خُدا پر ایمان رکھتے ہو؛ تو مُجھ پر بھی ایمان رکھو۔ \v 2 میرے باپ کے یہاں بہت سے رِہائشی مقام ہیں؛ اگر نہ ہوتے، تو مَیں تُمہیں بتا دیتا مَیں تمہارے لیٔے جگہ تیّار کرنے وہاں جا رہا ہُوں۔ \v 3 اَور اگر مَیں جا کر تمہارے لیٔے جگہ تیّار کروں، تو واپس آکر تُمہیں اَپنے ساتھ لے جاؤں گا تاکہ جہاں میں ہُوں وہاں تُم بھی ہو۔ \v 4 جہاں میں جا رہا ہُوں، تُم وہاں کی راہ جانتے ہو۔“ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ باپ تک پہُنچانے کی راہ \p \v 5 توماؔ نے یِسوعؔ سے کہا، ”اَے خُداوؔند، ہم یہ نہیں جانتے کہ آپ کہاں جا رہے ہیں، تو ہم راستہ کیسے جان سکتے ہیں؟“ \p \v 6 یِسوعؔ نے جَواب میں فرمایا، ”راہ اَور حق اَور زندگی میں ہی ہُوں۔ میرے وسیلہ کے بغیر کویٔی باپ کے پاس نہیں آتا۔ \v 7 اگر تُم نے واقعی مُجھے جانا ہوتا، تو میرے باپ کو بھی جانتے۔ اَب تُم اُنہیں جان گیٔے ہو بَلکہ اُنہیں دیکھ بھی چُکے ہو۔“ \p \v 8 فِلِپُّسؔ نے کہا، ”اَے خُداوؔند، ہمیں باپ کا دیدار کرا دیجئے، بس یہی ہمارے لیٔے کافی ہے۔“ \p \v 9 یِسوعؔ نے جَواب دیا: ”فِلِپُّسؔ میں اِتنے عرصہ سے تُم لوگوں کے ساتھ ہُوں، کیا تُم مُجھے نہیں جانتے؟ جِس نے مُجھے دیکھاہے اُس نے باپ کو دیکھاہے۔ تُم کیسے کہتے ہو؟ ’ہمیں باپ کا دیدار کرا دیجئے‘؟ \v 10 کیا تُمہیں یقین نہیں کہ میں باپ میں ہُوں، اَور باپ مُجھ میں ہیں؟ میں جو باتیں تُم سے کہتا ہُوں وہ میری طرف سے نہیں بَلکہ، میرا باپ، مُجھ میں رہ کر، اَپنا کام کرتے ہیں۔ \v 11 جَب مَیں کہتا ہُوں کہ میں باپ میں ہُوں اَور باپ مُجھ میں ہیں تو یقین کرو یا کم اَز کم میرے کاموں کا تو یقین کرو جو میرے گواہ ہیں۔ \v 12 میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، جو مُجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ بھی وُہی کرےگا جو میں کرتا ہُوں، بَلکہ وہ اِن سے بھی بڑے بڑے کام کرےگا، کیونکہ مَیں باپ کے پاس جا رہا ہُوں۔ \v 13 جو کُچھ تُم میرا نام لے کر مانگوگے، میں تُمہیں دُوں گا تاکہ باپ کا جلال بیٹے کے ذریعہ ظاہر ہو۔ \v 14 تُم میرے نام سے کُچھ بھی فریاد کروگے، تو میں اُسے ضروُر پُورا کروں گا۔ \s1 پاک رُوح کے نُزُول کا وعدہ \p \v 15 ”اگر تُم مُجھ سے مَحَبّت کرتے ہو تو میرے اَحکام بجا لاؤگے۔ \v 16 اَور مَیں باپ سے درخواست کروں گا، اَور وہ تُمہیں ایک اَور مددگار بخشےگا تاکہ وہ ہمیشہ تک تمہارے ساتھ رہے۔ \v 17 یعنی رُوحِ حق۔ جسے یہ دُنیا حاصل نہیں کر سکتی، کیونکہ نہ تو اُسے دیکھتی ہے نہ جانتی ہے۔ لیکن تُم اُسے جانتے ہو، کیونکہ اُس کی سکونت تمہارے ساتھ ہے اَور اُس کا قِیام تمہارے دِلوں میں ہوگا۔ \v 18 میں تُمہیں یتیم نہ چھوڑوں گا۔ مَیں تمہارے پاس آؤں گا۔ \v 19 یہ دُنیا کُچھ دیر بعد، مُجھے نہ دیکھ پایٔے گی، لیکن تُم مُجھے دیکھتے رہوگے۔ چونکہ میں زندہ رہُوں گا، تُم بھی زندہ رہوگے۔ \v 20 اُس دِن تُم جان لوگے کہ میں اَپنے باپ میں ہُوں، اَور تُم مُجھ میں ہو، اَور مَیں تُم میں۔ \v 21 جِس کے پاس میرے اَحکام ہیں اَور وہ اُنہیں مانتا ہے وُہی مُجھ سے مَحَبّت کرتا ہے، اَور وہ میرے باپ کا پیارا ہوگا اَور مَیں بھی اُس سے مَحَبّت رکھوں گا اَور اَپنے آپ کو اُس پر ظاہر کروں گا۔“ \p \v 22 تَب یہُوداہؔ (یہُوداہؔ اِسکریوتی نہیں) نے کہا، ”لیکن، اَے خُداوؔند، کیا وجہ ہے کہ حُضُور آپ خُود کو ہم پر ظاہر کریں گے لیکن دُنیا پر نہیں؟“ \p \v 23 یِسوعؔ نے جَواب میں فرمایا، ”اگر کویٔی مُجھ سے مَحَبّت رکھتا ہے تو وہ میرے کلام پر عَمل کرےگا۔ میرے باپ اُس سے مَحَبّت رکھیں گے اَور ہم اُن کے پاس آکر اَور اُن کے ساتھ رہیں گے۔ \v 24 جو مُجھ سے مَحَبّت نہیں رکھتا وہ میرے کلام پر عَمل نہیں کرتا۔ یہ کلام جو تُم سُن رہے ہو؛ میرا اَپنا نہیں بَلکہ میرے باپ کا ہے جِس نے مُجھے بھیجا ہے۔ \p \v 25 ”یہ ساری باتیں مَیں نے تمہارے ساتھ رہتے ہویٔے کہیں۔ \v 26 لیکن وہ مددگار، یعنی پاک رُوح، جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا، تُمہیں ساری باتیں سِکھائے گا اَور ہر بات جو مَیں نے تُم سے کہی ہے، یاد دِلائے گا۔ \v 27 مَیں تمہارے ساتھ اَپنی سلامتی چھوڑے جاتا ہُوں۔ میں اَپنی سلامتی تُمہیں دیتا ہُوں۔ جِس طرح دُنیا دیتی ہے اُس طرح نہیں۔ چنانچہ دِلوں کو پریشان نہ ہونے دو اَور خوفزدہ نہ ہو۔ \p \v 28 ”تُم نے مُجھے یہ کہتے سُنا، ’میں جا رہا ہُوں اَور تمہارے پاس پھر آؤں گا۔‘ اگر تُم مُجھ سے مَحَبّت کرتے تو خُوش ہوتے کہ میں باپ کے پاس جا رہا ہُوں، کیونکہ باپ مُجھ سے بڑا ہے۔ \v 29 مَیں نے ساری باتیں پہلے ہی تُمہیں بتا دی ہیں تاکہ جَب وہ پُوری ہو جایٔیں تو تُم مُجھ پر ایمان لاؤ۔ \v 30 اَب مَیں تُم سے اَور زِیادہ باتیں نہیں کروں گا، کیونکہ اِس دُنیا کا حُکمراں آ رہاہے۔ اُس کا مُجھ پر کویٔی اِختیار نہیں، \v 31 لیکن دُنیا کو مَعلُوم ہونا چاہئے کہ میں باپ سے مَحَبّت کرتا ہُوں اَور اُس کے ہر حُکم کی پیروی کرتا ہُوں جِس کا باپ مُجھے حُکم دیتاہے۔ \p ”اَب آؤ؛ یہاں سے چلیں۔ \c 15 \s1 انگور کی بیل اَور شاخیں \p \v 1 ”میں انگور کی حقیقی بیل ہُوں، اَور میرا باپ باغبان ہے۔ \v 2 میری جو شاخ پھل نہیں لاتی وہ اُسے کاٹ ڈالتا ہے، اَورجو پھل لاتی ہے اُسے تراشتا ہے تاکہ وہ زِیادہ پھل لایٔے۔ \v 3 تُم اُس کلام کے باعث جو مَیں نے تُم سے کیا ہے پہلے ہی پاک صَاف ہو چُکے ہو۔ \v 4 تُم مُجھ میں قائِم رہو تو میں بھی تُم میں قائِم رہُوں گا۔ کویٔی شاخ اَپنے آپ پھل نہیں لاتی؛ اُس شاخ کا انگور کی بیل سے پیوستہ رہنا لازِم ہے۔ تُم بھی مُجھ میں قائِم رہے بغیر پھل نہیں لا سکتے۔ \p \v 5 ”انگور کی بیل میں ہُوں اَور تُم میری شاخیں ہو۔ جو مُجھ میں قائِم رہتاہے اَور مَیں اُس میں وہ خُوب پھل لاتا ہے؛ مُجھ سے جُدا ہوکر تُم کُچھ نہیں کر سکتے۔ \v 6 اگر تُم مُجھ میں قائِم نہیں رہتے ہو، تو اُس شاخ کی طرح ہو جو دُور پھینک دی جاتی اَور سُوکھ جاتی ہے؛ اَیسی شاخیں جمع کرکے، آگ میں جھونکی اَور جَلا دی جاتی ہیں۔ \v 7 اگر تُم مُجھ میں قائِم رہوگے اَور میرا کلام تمہارے دِل میں قائِم رہے گا، تو جو چاہو مانگو، وہ تُمہیں دیا جائے گا۔ \v 8 میرے باپ کا جلال اِس میں ہے، کہ جِس طرح تُم بہت سا پھل لاتے ہو، اَور اَیسا کرنا تمہارے شاگرد ہونے کی دلیل ہے۔ \p \v 9 ”جَیسے باپ نے مُجھ سے مَحَبّت کی ہے وَیسے ہی مَیں نے تُم سے مَحَبّت کی ہے۔ اَب میری مَحَبّت میں قائِم رہو۔ \v 10 جِس طرح مَیں نے اَپنے باپ کے اَحکام پر عَمل کیا ہے، اَور اُن کی مَحَبّت میں قائِم ہُوں، اُسی طرح اگر تُم بھی میرے اَحکام بجا لاؤگے تو میری مَحَبّت میں قائِم رہوگے۔ \v 11 مَیں نے یہ باتیں تُمہیں اِس لیٔے بتایٔی ہیں کہ میری خُوشی تُم میں ہو اَور تمہاری خُوشی پُوری ہو جائے۔ \v 12 میرا حُکم یہ ہے کہ جَیسے مَیں نے تُم سے مَحَبّت رکھی تُم بھی ایک دُوسرے سے مَحَبّت رکھو۔ \v 13 اِس سے زِیادہ مَحَبّت کویٔی نہیں کرتا: اَپنی جان اَپنے دوستوں کے لیٔے قُربان کر دے۔ \v 14 تُم میرے دوست ہو بشرطیکہ میرے حُکم پر عَمل کرتے رہو۔ \v 15 اَب سے میں تُمہیں خادِم نہیں کہُوں گا، کیونکہ خادِم نہیں جانتا کہ اُس کا مالک کیا کرتا ہے۔ بَلکہ، مَیں نے تُمہیں دوست ماناہے کیونکہ سَب کُچھ جو مَیں نے باپ سے سُنا ہے تُمہیں بَیان کر دیا ہے۔ \v 16 تُم نے مُجھے نہیں چُنا، بَلکہ مَیں نے تُمہیں چُنا اَور مُقرّر کیا ہے تاکہ تُم جا کر پھل لاؤ اَیسا پھل جو قائِم رہے تاکہ جو کُچھ تُم میرا نام لے کر باپ سے مانگوگے وہ تُمہیں عطا کرےگا۔ \v 17 میں تُمہیں حُکم دیتا ہُوں: آپَس میں مَحَبّت رکھو۔ \s1 شاگردوں سے دُنیا کی دُشمنی \p \v 18 ”اگر دُنیا تُم سے دُشمنی رکھتی ہے تو یاد رکھو کہ اُس نے پہلے مُجھ سے بھی دُشمنی رکھی ہے۔ \v 19 اگر تُم دُنیا کے ہوتے، تُو یہ دُنیا تُمہیں اَپنوں کی طرح عزیز رکھتی۔ لیکن اَب تُم، دُنیا کے نہیں ہو کیونکہ مَیں نے تُمہیں چُن کر دُنیا سے علیحدہ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دُنیا تُم سے دُشمنی رکھتی ہے۔ \v 20 میری یہ بات یاد رکھو: ’کویٔی خادِم اَپنے آقا سے بڑا نہیں ہوتا۔‘\f + \fr 15‏:20 \fr*\ft \+xt یُوح 13‏:16‏\+xt*‏\ft*\f* اگر دُنیا والوں نے مُجھے ستایا ہے، تو وہ تُمہیں بھی ستائیں گے۔ اگر اُنہُوں نے میری بات پر عَمل کیا، تو تمہاری بات پر بھی عَمل کریں گے۔ \v 21 وہ میرے نام کی وجہ سے تُم سے اِس طرح کا سلُوک کریں گے، کیونکہ وہ میرے بھیجنے والے کو نہیں جانتے۔ \v 22 اگر مَیں نے آکر اُن سے کلام نہ کیا ہوتا، تو وہ گُنہگار نہ ٹھہرائے جاتے لیکن اَب اُن کے گُناہ کا اُن کے پاس کویٔی عُذر باقی نہیں رہا۔ \v 23 جو مُجھ سے دُشمنی رکھتا ہے، میرے باپ سے بھی دُشمنی رکھتا ہے \v 24 اگر مَیں اُن کے درمیان وہ کام نہ کرتا جو کسی دُوسرے نے نہیں کیٔے، تو وہ گُنہگار نہیں ٹھہرتے۔ لیکن اَب، اُنہُوں نے میرے کاموں کو دیکھ لیا ہے، اَور اُنہُوں نے مُجھ سے اَور میرے باپ دونوں سے دُشمنی رکھی ہے۔ \v 25 لیکن یہ اِس لیٔے ہُوا کہ اُن کی شَریعت میں لِکھّا ہُوا قول پُورا ہو جائے: ’اُنہُوں نے مُجھ سے بِلا وجہ دُشمنی رکھی۔‘\f + \fr 15‏:25 \fr*\ft \+xt زبُور 35‏:19؛ 69‏:4‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 پاک رُوح کے کام \p \v 26 ”جَب وہ مددگار یعنی رُوحِ حق آئے گا جسے میں باپ کی طرف سے بھیجوں گا تو وہ میرے بارے میں گواہی دے گا۔ \v 27 اَور تُم بھی میری بابت گواہی دوگے کیونکہ تُم شروع ہی سے میرے ساتھ رہے ہو۔ \c 16 \p \v 1 ”مَیں نے تُمہیں یہ ساری باتیں اِس لیٔے بتایٔی ہیں کہ تُم گُمراہ نہ ہو جاؤ۔ \v 2 وہ تُمہیں یہُودی عبادت گاہوں سے خارج کر دیں گے؛ درحقیقت، اَیسا وقت آ رہاہے کہ اگر کویٔی تُمہیں قتل کر ڈالے گا تُو یہ سمجھے گا کہ وہ خُدا کی خدمت کر رہاہے۔ \v 3 وہ یہ سَب اِس لیٔے کریں گے کہ نہ تو اُنہُوں نے کبھی باپ کو جانا اَور نہ مُجھے۔ \v 4 مَیں نے یہ باتیں تُمہیں اِس لیٔے بتایٔی ہیں کہ جَب وہ پُوری ہونے لگیں تو تُمہیں یاد آ جائے کہ مَیں نے تُمہیں پہلے ہی سے آگاہ کر دیا تھا۔ شروع میں اِس لیٔے نہیں بتائیں کہ میں خُود تمہارے ساتھ تھا، \v 5 لیکن اَب مَیں اَپنے بھیجنے والے کے پاس واپس جا رہا ہُوں اَور تُم میں سے کویٔی بھی یہ نہیں پُوچھتا، ’آپ کہاں جا رہے ہیں؟‘ \v 6 چونکہ، مَیں نے تُمہیں بتا دیا ہے اِس لیٔے تُم بڑے غمگین ہو گئے ہو۔ \v 7 مگر میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، میرا یہاں سے رخصت ہو جانا تمہارے حق میں بہتر ثابت ہوگا۔ کیونکہ اگر مَیں نہ جاؤں گا، تو وہ مددگار تمہارے پاس نہیں آئے گا؛ لیکن اگر مَیں چلا جاؤں گا، تو اُسے تمہارے پاس بھیج دُوں گا۔ \v 8 جَب وہ مددگار آئے گا، تو وہ دُنیا کو گُناہ اَور راستبازی، اَور اِنصاف کی بابت دُنیا کو مُجرم ٹھہرائے گا: \v 9 گُناہ کے بارے میں، اِس لیٔے کہ لوگ مُجھ پر ایمان نہیں لاتے؛ \v 10 راستبازی کی بابت، یہ کہ میں واپس باپ کے پاس جا رہا ہُوں، اَور تُم مُجھے پھر نہ دیکھوگے؛ \v 11 اَور اِنصاف کی بابت یہ کہ دُنیا کا حاکم مُجرم ٹھہرایا جا چُکاہے۔ \p \v 12 ”مُجھے تُم سے اَور بھی بہت کُچھ کہنا ہے مگر ابھی تُم اُسے برداشت نہ کر پاؤگے۔ \v 13 لیکن جَب وہ، رُوح حق، آئے گا، تو وہ ساری سچّائی کی طرف تمہاری رہنمائی کرےگا۔ وہ اَپنی طرف سے کُچھ نہ کہے گا؛ بَلکہ تُمہیں صِرف وُہی بتائے گا جو وہ سُنے گا، اَور مُستقبِل میں پیش آنے والی باتوں کی خبر دے گا۔ \v 14 وہ میرا جلال ظاہر کرےگا کیونکہ وہ میری باتیں میری زبانی سُن کر تُم تک پہُنچائے گا۔ \v 15 سَب کُچھ جو بھی باپ کا ہے وہ میرا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مَیں نے کہا کہ پاک رُوح میری باتیں میری زبانی سُن کر تُم تک پہُنچائے گا۔“ \s1 شاگردوں کا غم خُوشی میں بدل جانا \p \v 16 یِسوعؔ نے فرمایا، ”تھوڑی دیر بعد تُم مُجھے دیکھ نہ پاؤگے، اَور اُس کے تھوڑی دیر بعد پھر مُجھے دیکھ لوگے۔“ \p \v 17 اِس پر بعض شاگرد آپَس میں کہنے لگے، ”اِس جملے کے کہنے کا کیا مطلب ہے، ’تھوڑی دیر کے بعد تُم مُجھے نہ دیکھ پاؤگے، اَور اُس کے تھوڑی دیر بعد پھر مُجھے دیکھ لوگے،‘ اَور یہ بھی کہ ’میں باپ کے پاس جا رہا ہُوں‘؟“ \v 18 چنانچہ وہ ایک دُوسرے سے پُوچھتے رہے، ”اِس جملے کا کیا مطلب ہے ’تھوڑی دیر بعد؟‘ ہماری سمجھ میں تو کُچھ نہیں آتا کہ وہ کیا فرما رہے ہیں۔“ \p \v 19 یِسوعؔ نے دیکھا کہ وہ اُن سے اِس بارے میں، پُوچھنا چاہتے ہیں، لہٰذا آپ نے اُن سے فرمایا، ”کیا تُم آپَس میں یہ پُوچھ رہے ہو، میری اِس بات کا کیا مطلب ہے ’تھوڑی دیر کے بعد تُم مُجھے نہ دیکھ پاؤگے، اَور اُس کے تھوڑی دیر بعد پھر مُجھے دیکھ لوگے؟‘ \v 20 میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں، تُم روؤگے اَور ماتم کروگے لیکن دُنیا کے لوگ خُوشی منائیں گے۔ تُم غمگین تو ہوگے، لیکن تمہارا غم خُوشی میں بدل جائے گا۔ \v 21 جَب کسی عورت کے درد زہ\f + \fr 16‏:21 \fr*\fq درد زہ \fq*\ft کا معنی \ft*\fqa بچّہ پیدا ہونے کا درد شدید ہے۔‏\fqa*\f* ہونے لگتا ہے تو وہ غمگین ہو جاتی ہے اِس لیٔے کہ اُس کے دُکھ کی گھڑی آ پہُنچی؛ لیکن جُوں ہی بچّہ پیدا ہو جاتا ہے تو اِس خُوشی کے باعث کہ دُنیا میں ایک بچّہ پیدا ہُواہے وہ اَپنا درد بھُول جاتی ہے۔ \v 22 یہی حال تمہارا ہے: اَب تُم غمگین ہو، مگر میں تُم سے پھر ملوں گا اَور تَب تُم خُوشی مناؤگے، اَور تُم سے تمہاری خُوشی کویٔی بھی چھین نہ سکےگا۔ \v 23 اُس دِن تُمہیں مُجھ سے کویٔی بھی سوال کرنے کی ضروُرت نہ ہوگی۔ میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میرا نام لے کر باپ سے کُچھ مانگوگے، تو باپ تُمہیں عطا کرےگا۔ \v 24 تُم نے میرا نام لے کر اَب تک کُچھ نہیں مانگا۔ مانگو تو پاؤگے، اَور تمہاری خُوشی پُوری ہو جائے گی۔ \p \v 25 ”اگرچہ میں یہ باتیں تُمہیں تمثیلوں کے ذریعہ بَیان کرتا ہُوں، مگر وقت آ رہاہے کہ میں تمثیلوں سے بات نہیں کروں گا بَلکہ میں اَپنے باپ کے بارے میں تُم سے واضح طور پر باتیں کروں گا۔ \v 26 اُس دِن تُم میرا نام لے کر مانگوگے۔ میں ہی تمہاری خاطِر باپ سے مِنّت کروں گا۔ \v 27 کیونکہ، باپ تو خُود تُم سے مَحَبّت رکھتا ہے اِس لیٔے کہ تُم نے مُجھ سے مَحَبّت رکھی ہے اَور تُم ایمان لایٔے ہو کہ میں خُدا کی طرف سے آیا ہُوں۔ \v 28 میں باپ میں سے نکل کر دُنیا میں آیا ہُوں؛ اَب دُنیا سے رخصت ہوکر باپ کے پاس واپس جا رہا ہُوں۔“ \p \v 29 اِس پر شاگردوں نے آپ سے کہا، ”اَب تو آپ تمثیلوں میں نہیں بَلکہ واضح طور باتیں بَیان کر رہے ہیں۔ \v 30 اَب ہم نے جان لیا کہ آپ کو سَب کُچھ مَعلُوم ہے اَور آپ اِس کے مُحتاج نہیں کہ کویٔی آپ سے پُوچھے۔ ہم ایمان لاتے ہیں کہ آپ خُدا کی طرف سے آئے ہیں۔“ \p \v 31 یِسوعؔ نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیا اَب تُم مُجھ پر ایمان رکھتے ہو؟ \v 32 لیکن وہ وقت آ رہاہے بَلکہ آ پہُنچا ہے کہ تُم سَب مُنتشر ہوکر، اَپنے اَپنے گھر کی راہ لوگے۔ مُجھے تنہا چھوڑ دوگے، پھر بھی میں تنہا نہیں، کیونکہ میرا باپ میرے ساتھ ہے۔ \p \v 33 ”مَیں نے تُم سے یہ باتیں اِس لیٔے بتائیں کہ تُم مُجھ میں اِطمینان پاؤ۔ تُم دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو۔ مگر ہِمّت سے کام لو! میں دُنیا پر غالب آیا ہُوں۔“ \c 17 \s1 حُضُور یِسوعؔ کی جلالی دعا \p \v 1 جَب یِسوعؔ یہ سَب کہہ چُکے، تو آپ نے آسمان کی طرف آنکھیں اُٹھاکر یہ دعا کی: \pm ”اَے باپ، اَب وقت آ گیا ہے۔ اَپنے بیٹے کو جلال بخشئے، تاکہ بیٹا آپ کا جلال ظاہر کرے۔ \v 2 کیونکہ آپ نے اُسے تمام اِنسانوں پر اِختیار بخشا ہے تاکہ وہ اُن سَب کو اَبدی زندگی عطا کرے جو آپ نے اُس کے سُپرد کی ہے۔ \v 3 اَبدی زندگی یہ ہے کہ وہ آپ کو حقیقی سچّا خُدا جانیں، اَور یِسوعؔ المسیح کو بھی جانیں جسے آپ نے بھیجا ہے۔ \v 4 مَیں نے اِس کام کو جو آپ نے میرے سُپرد کیا تھا اُس کام کو اَنجام دے کر مَیں نے زمین پر آپ کا جلال ظاہر کیا۔ \v 5 اَور اَب، اَے باپ، آپ مُجھے اَپنی حُضُوری میں اُسی جلال سے جلالی بنا دیں جو جلال میرا آپ کے ساتھ میں دُنیا کی تخلیق ہونے سے پہلے تھا۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا شاگردوں کے لیٔے دعا کرنا \pm \v 6 ”مَیں نے آپ کو اُن لوگوں پر ظاہر کیا جنہیں آپ نے دُنیا میں سے چُن کر میری سپردگی میں دیا تھا۔ وہ آپ کے لوگ تھے؛ آپ نے اُنہیں میرے سُپرد کیا تھا اَور اُنہُوں نے آپ کے کلام پر عَمل کیا ہے۔ \v 7 اَب وہ جانتے ہیں کہ جو کُچھ آپ نے مُجھے دیا ہے وہ سَب آپ ہی کی طرف سے ہے۔ \v 8 اِس لیٔے جو پیغام آپ نے مُجھے دیا، مَیں نے اُن تک پہُنچا دیا اَور اُنہُوں نے اُسے قبُول کیا اَور وہ اِس حقیقت سے واقف ہو گئے کہ مَیں آپ کی طرف سے آیا ہُوں اَور اُن کا ایمان ہے کہ مُجھے آپ ہی نے بھیجا ہے۔ \v 9 میں اُن کے لیٔے دعا کرتا ہُوں۔ میں دُنیا کے لیٔے دعا نہیں کرتا بَلکہ اُن کے لیٔے جنہیں آپ نے مُجھے دیا ہے، کیونکہ وہ آپ کے ہیں۔ \v 10 میرا سَب کُچھ آپ کا ہے اَورجو آپ کا ہے، وہ سَب میرا ہے۔ اَور اُن کے وسیلے سے مُجھے جلال مِلا۔ \v 11 میں اَب اَور دُنیا میں نہیں رہُوں گا، لیکن وہ تمام ابھی دُنیا میں ہیں اَور مَیں آپ کے پاس آ رہا ہُوں۔ اَے قُدُّوس باپ، اَپنے اُس نام کی قُدرت سے جو آپ نے مُجھے دیا ہے اِنہیں محفوظ رکھئے تاکہ وہ ایک ہُوں جَیسے ہم ایک ہیں۔ \v 12 جَب مَیں اُن کے ساتھ تھا، مَیں نے اُن کو محفوظ رکھا اَور اُنہیں آپ کے دئیے ہویٔے نام کے ذریعہ بچائے رکھا۔ اُن میں سے کویٔی ہلاک نہیں ہُوا سِوائے اُس کے جو ہلاکت کے لیٔے ہی پیدا ہُوا تھا تاکہ کِتاب مُقدّس کا لِکھّا پُورا ہو۔ \pm \v 13 ”اَب مَیں آپ کے پاس آ رہا ہُوں لیکن جَب تک میں دُنیا میں ہُوں یہ باتیں کہہ رہا ہُوں، تاکہ میری ساری خُوشی اُنہیں حاصل ہو جائے۔ \v 14 مَیں نے اُنہیں آپ کا کلام پہُنچا دیا ہے اَور دُنیا نے اُن سے دُشمنی رکھی، کیونکہ جِس طرح میں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ \v 15 میری مِنّت یہ نہیں کہ باپ اُنہیں دُنیا سے اُٹھالے بَلکہ یہ ہے کہ اُنہیں شیطان سے محفوظ رکھے۔ \v 16 جِس طرح میں دُنیا کا نہیں، وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ \v 17 حق کے ذریعہ اُنہیں مخصُوص کر دیجئے؛ آپ کا کلام ہی حق ہے۔ \v 18 جِس طرح باپ نے مُجھے دُنیا میں بھیجا، اُسی طرح مَیں نے بھی اُنہیں دُنیا میں بھیجا ہے۔ \v 19 میں اَپنے آپ کو اُن کے لیٔے مخصُوص کرتا ہُوں، تاکہ وہ بھی حق کے ذریعہ مخصُوص کیٔے جایٔیں۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کا تمام مُومِنین واسطے دعا کرنا \pm \v 20 ”میری مِنّت صِرف اِن کے لیٔے ہی نہیں بَلکہ اُن کے لیٔے بھی ہے جو اِن کے پیغام کے ذریعہ مُجھ پر ایمان لائیں گے، \v 21 تاکہ وہ سَب ایک، ہو جایٔیں جَیسے اَے باپ، آپ مُجھ میں ہیں اَور مَیں آپ میں۔ کاش وہ بھی ہم میں ہوں تاکہ ساری دُنیا ایمان لایٔے کہ آپ ہی نے مُجھے بھیجا ہے۔ \v 22 مَیں نے اُنہیں وہ جلال بخشا ہے جو باپ نے مُجھے عطا کیا تھا تاکہ وہ بھی ایک ہوں جِس طرح ہم ایک ہیں، \v 23 میں اُن میں اَور آپ مُجھ میں، تاکہ وہ کامِل طور پر ایک ہو جایٔیں۔ اَور تَب دُنیا جان لے گی کہ آپ ہی نے مُجھے بھیجا اَور اُن سے بھی اِسی طرح مَحَبّت کی ہے جِس طرح آپ نے مُجھ سے مَحَبّت رکھی۔ \pm \v 24 ”اَے باپ، آپ نے جنہیں مُجھے دیا ہے میں چاہتا ہُوں کہ جہاں میں ہُوں وہ بھی میرے ساتھ ہوں، اَور اُس جلال کو دیکھ سکیں جو آپ نے مُجھے عطا کیا، کیونکہ آپ نے دُنیا کی تخلیق سے پیشتر ہی مُجھ سے مَحَبّت رکھی۔ \pm \v 25 ”اَے راستباز باپ، اگرچہ دُنیا نے آپ کو نہیں جانا، مگر مَیں آپ کو جانتا ہُوں، اَور اِنہُوں نے بھی جان لیا ہے کہ آپ نے مُجھے بھیجا ہے۔ \v 26 مَیں نے اِنہیں آپ کے نام سے واقف کرا دیا ہے اَور آئندہ بھی کراتا رہُوں گا تاکہ آپ کی وہ مَحَبّت جو آپ نے مُجھ سے کی وہ اُن میں ہو اَور مَیں بھی اِن میں ہُوں۔“ \c 18 \s1 حُضُور یِسوعؔ کی گرفتاری \p \v 1 جَب یِسوعؔ دعا کرکے فارغ ہویٔے، تو وہ اَپنے شاگردوں کے ساتھ باہر آئے اَور وہ سَب قِدرُونؔ کی وادی کو پار کرکے ایک باغ میں چلے گیٔے۔ \p \v 2 حُضُور کا پکڑوانے والا یہُوداہؔ، اُس جگہ سے واقف تھا کیونکہ یِسوعؔ کیٔی بار اَپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں جا چُکے تھے۔ \v 3 پس یہُوداہؔ باغ میں داخل ہُوا، اَور یہُوداہؔ کے ساتھ چند رُومی فَوجی دستہ اَور اہم کاہِنوں اَور فریسیوں کے کچھ عہدیدار بھیجے گیٔے تھے۔ وہ اَپنے ہاتھوں میں مشعلیں، لالٹینیں اَور اسلحہ لیٔے ہویٔے تھے۔ \p \v 4 یِسوعؔ، خُوب جانتے تھے کہ اُن کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، لہٰذا وہ باہر آکر اُن سے پُوچھنے لگے، ”تُم کسے ڈھونڈتے ہو؟“ \p \v 5 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یِسوعؔ ناصری کو۔“ \p یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ (اَور اُن کا پکڑوانے والا یہُوداہؔ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔) \v 6 جَب یِسوعؔ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ تو سَب گھبرا کر پیچھے ہٹے اَور زمین پر گِر پڑے۔ \p \v 7 چنانچہ حُضُور نے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”تُم کسے ڈھونڈتے ہو؟“ \p اُنہُوں نے کہا، ”یِسوعؔ ناصری کو۔“ \p \v 8 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے کہہ تو دیا کہ میں وُہی ہُوں۔ اگر تُم مُجھے ڈھونڈتے ہو، تو میرے شاگردوں کو جانے دو۔“ \v 9 اِس سے حُضُور کی غرض یہ تھی کہ وہ قول پُورا ہو جائے: ”جنہیں آپ نے مُجھے دیا تھا مَیں نے اُن میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھویا۔“\f + \fr 18‏:9 \fr*\ft \+xt یُوح 6‏:39‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 10 شمعُونؔ پطرس کے پاس ایک تلوار تھی، پطرس نے وہ تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِن کے خادِم پر چلا کر، اُس کا داہنا کان اُڑا دیا۔ (اُس خادِم کا نام مَلخُس تھا۔) \p \v 11 یِسوعؔ نے پطرس کو حُکم دیا، ”اَپنی تلوار مِیان میں رکھو! کیا میں وہ پیالہ نہ پیوں جو میرے باپ نے مُجھے دیا ہے؟“ \p \v 12 تَب رُومی سپاہیوں، اُن کے سپہ سالار اَور یہُودی حُکاّم نے یِسوعؔ کو گِرفتار کر لیا اَور اُن کے ہاتھ باندھ کر \v 13 اُنہیں پہلے حنّاؔ کے پاس لے گیٔے جو کائِفؔا کا سسُر تھا۔ کائِفؔا اُس سال اعلیٰ کاہِن تھا۔ \v 14 اَور کائِفؔا نے یہُودی رہنماؤں کو صلاح دی تھی کہ ساری قوم کی ہلاکت سے یہ بہتر ہے کہ ایک شخص ماراجائے۔ \s1 پطرس کا پہلی مرتبہ اِنکار کرنا \p \v 15 شمعُونؔ پطرس اَور ایک اَور شاگرد یِسوعؔ کے پیچھے پیچھے گیٔے۔ یہ شاگرد اعلیٰ کاہِن سے واقف تھا، اِس لیٔے وہ آپ کے ساتھ اعلیٰ کاہِن کی حویلی میں داخل ہو گیا، \v 16 لیکن پطرس کو باہر پھاٹک پر ہی رُک جانا پڑا۔ یہ شاگرد جو اعلیٰ کاہِن کا واقف کار تھا، واپس آیا، اَور اُس خادِمہ سے جو پھاٹک پر نِگرانی کرتی تھی، بات کرکے پطرس کو اَندر لے گیا۔ \p \v 17 خادِمہ نے پھاٹک پر پطرس سے پُوچھا، ”کیا تُو اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“ \p پطرس نے کہا، ”نہیں، میں نہیں ہُوں۔“ \p \v 18 سردی کی وجہ سے، خادِموں اَور سپاہیوں نے آگ جَلا رکھی تھی اَور وہ چاروں طرف کھڑے ہوکر آگ تاپ رہے تھے۔ پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہوکر آگ تاپنے لگے۔ \s1 اعلیٰ کاہِن کے سامنے حُضُور یِسوعؔ المسیح \p \v 19 اِس دَوران، اعلیٰ کاہِن یِسوعؔ سے اُن کے شاگردوں اَور اُن کی تعلیم کے بارے میں پُوچھنے لگا۔ \p \v 20 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے دُنیا سے کھُلے عام باتیں کی ہیں، میں ہمیشہ یہُودی عبادت گاہوں اَور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا ہُوں، جہاں تمام یہُودی جمع ہوتے ہیں۔ مَیں نے پوشیدہ کبھی بھی کُچھ نہیں کہا۔ \v 21 آپ مُجھ سے کیوں سوال پُوچھتے ہیں؟ جنہوں نے میری باتیں سُنی ہیں اُن سے پُوچھیئے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ مَیں نے کیا کُچھ کہا ہے۔“ \p \v 22 حُضُور کے اَیسا کہنے پر سپاہیوں میں سے ایک نے جو پاس ہی کھڑا تھا، یِسوعؔ کو تھپّڑ مارا اَور کہا، ”کیا اعلیٰ کاہِن کو جَواب دینے کا یہی طریقہ ہے؟“ \p \v 23 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں نے کُچھ بُرا کہا تو، اُسے بُرا ثابت کیجئے۔ لیکن اگر اَچھّا کہا ہے، تو تھپّڑ کیوں مارتے ہو؟“ \v 24 اِس پر حنّاؔ نے یِسوعؔ کے ہاتھ بندھوا کر آپ کو اعلیٰ کاہِن کائِفؔا کے پاس بھیج دیا۔ \s1 پطرس کا دُوسری و تیسری مرتبہ اِنکار کرنا \p \v 25 جَب، شمعُونؔ پطرس کھڑے ہویٔے آگ تاپ رہے تھے تو کسی نے اُن سے پُوچھا، ”کیا تُو بھی اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“ \p پطرس نے اِنکار کرتے ہویٔے کہا، نہیں، ”میں نہیں ہُوں۔“ \p \v 26 اعلیٰ کاہِن کے سپاہیوں میں سے ایک جو اُس خادِم کا رشتہ دار تھا جِس کا کان پطرس نے تلوار سے اُڑا دیا تھا، پطرس سے پُوچھنے لگا، ”کیا مَیں نے تُمہیں اُن کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟“ \v 27 پطرس نے پھر اِنکار کیا، اَور اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ \s1 پِیلاطُسؔ کی عدالت میں خُداوؔند یِسوعؔ کی پیشی \p \v 28 وہ صُبح سویرے ہی یِسوعؔ کو کائِفؔا کے پاس سے رُومی گورنر کے محل میں لے گیٔے۔ یہُودی رہنما محل کے اَندر نہیں گیٔے۔ اُنہیں خوف تھا کہ وہ ناپاک ہو جایٔیں گے اَور عیدِفسح کا کھانا نہ کھا سکیں گے۔ \v 29 لہٰذا پِیلاطُسؔ اُن کے پاس باہر آیا اَور کہنے لگا، ”تُم اِس شخص پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟“ \p \v 30 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اگر وہ مُجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے یہاں لاکر آپ کے سامنے کیوں پیش کرتے۔“ \p \v 31 پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تُم اِسے لے جاؤ اَور اَپنی شَریعت کے مُطابق خُود ہی اِس کا فیصلہ کرو۔“ \p یہُودیوں نے کہا، ”لیکن ہمیں تو کسی کو بھی قتل کرنے کا اِختیار نہیں ہے۔“ \v 32 یہ اِس لیٔے ہُوا کہ وہ کلام پُورا ہو جو یِسوعؔ نے فرمایا تھا کہ آپ کی موت\f + \fr 18‏:32 \fr*\fq موت \fq*\ft موت سے مُراد \ft*\fqa رُومی مورخیں کے مُطابق صَلیبی موت اَور یہُودیت کے مُطابق سنگسار کرنا نبُوّت کی تکمیل بقول المسیح \+xt یُوح 12‏:32‏،33‏\+xt*‏\fqa*\f* کِس طرح کی ہوگی۔ \p \v 33 تَب پِیلاطُسؔ محل کے اَندر چلا گیا، اَور اُس نے یِسوعؔ کو وہاں طلب کرکے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ \p \v 34 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم یہ بات اَپنی طرف سے کہتے ہو، یا اَوروں نے میرے بارے میں تُمہیں یہ خبر دی ہے؟“ \p \v 35 پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا، ”کیا میں کویٔی یہُودی ہُوں؟ تمہاری قوم نے اَور اہم کاہِنوں نے آپ کو میرے حوالہ کیا ہے۔ بتائیے آخِر آپ نے کیا کیا ہے؟“ \p \v 36 یِسوعؔ نے فرمایا، ”میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔ اگر دُنیا کی ہوتی، تو میرے خادِم جنگ کرتے اَور مُجھے یہُودی رہنماؤں کے ہاتھوں گِرفتار نہ ہونے دیتے۔ لیکن ابھی میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“ \p \v 37 پَس پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تو کیا آپ ایک بادشاہ ہیں۔“ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”یہ تو آپ کا کہنا ہے کہ میں ایک بادشاہ ہُوں۔ دراصل، میں اِس لیٔے پیدا ہُوا اَور اِس مقصد سے دُنیا میں آیا کہ حق کی گواہی دُوں۔ ہر کویٔی جو حق کی طرف ہے میری بات سُنتا ہے۔“ \p \v 38 پِیلاطُسؔ نے پُوچھا، ”حق کیا ہے؟“ یہ کہتے ہی وہ پھر یہُودیوں کے پاس گیا اَور کہنے لگا، ”میں تو اِس شخص کو مُجرم نہیں سمجھتا۔ \v 39 لیکن تمہارے دستور کے مُطابق میں عیدِفسح کے موقع پر تمہارے لیٔے ایک قَیدی کو رِہا کر دیتا ہُوں۔ کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لیٔے ’یہُودیوں کے بادشاہ‘ کو چھوڑ دُوں؟“ \p \v 40 وہ پھر چِلّانے لگے، ”نہیں، اِسے نہیں، ہمارے لیٔے بَراَبّؔا کو رِہا کر دیجئے!“ جَب کہ بَراَبّؔا ایک باغی تھا۔ \c 19 \s1 حُضُور یِسوعؔ کو صَلیبی موت کی سزا کا سُنایا جانا \p \v 1 تَب پِیلاطُسؔ نے یِسوعؔ کو لے جا کر کوڑے لگوائے \v 2 اَور فَوج کے سپاہیوں نے کانٹوں کا تاج بنایا اَور آپ کے سَر پر رکھا اَور آپ کو سُرخ رنگ کا چوغہ پہنا دیا۔ \v 3 وہ بار بار حُضُور کے سامنے جاتے اَور کہتے تھے، ”اَے یہُودیوں کے بادشاہ، آداب!“ اَور آپ کے مُنہ پر تھپّڑ مارتے تھے۔ \p \v 4 پِیلاطُسؔ ایک بار پھر باہر آیا اَور یہُودیوں سے کہنے لگا، ”دیکھو، مَیں اِنہیں تمہارے پاس باہر لا رہا ہُوں۔ تُمہیں مَعلُوم ہو کہ میں تو اِس شخص کو مُجرم نہیں سمجھتا۔“ \v 5 جَب یِسوعؔ کانٹوں کا تاج سَر پر رکھے اَور سُرخ چوغہ پہنے ہویٔے باہر آئے، تو پِیلاطُسؔ نے یہُودیوں سے کہا، ”یہ رہا وہ آدمی!“ \p \v 6 اہم کاہِن اَور اُن کے سپاہی آپ کو دیکھتے ہی، چِلّانے لگے، ”اِسے مصلُوب کرو! اِسے مصلُوب کرو!“ \p لیکن پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا، ”تُم ہی اِسے لے جاؤ اَور صلیب دو۔ جہاں تک میرا تعلّق ہے، میں اِس میں مُجرم ٹھہرانے کا کویٔی قُصُور نہیں پاتا۔“ \p \v 7 یہُودی رہنما اِصرار کرنے لگے، ”ہم اہلِ شَریعت ہیں، اَور ہماری شَریعت کے مُطابق وہ واجِبُ القتل ہے، کیونکہ اِس نے کہا ہے کہ وہ خُدا کا بیٹا ہے۔“ \p \v 8 جَب پِیلاطُسؔ نے یہ سُنا، تو وہ اَور بھی خوفزدہ ہو گیا، \v 9 اَور پِیلاطُسؔ نے دوبارہ محل میں جا کر پُوچھا، ”آپ کہاں کے ہو؟“ لیکن یِسوعؔ نے پِیلاطُسؔ کو کُچھ جَواب نہیں دیا۔ \v 10 پِیلاطُسؔ نے یِسوعؔ سے کہا، ”کیا آپ کو پتا نہیں کہ مُجھے اِختیار ہے کہ آپ کو چھوڑ دُوں یا مصلُوب کر دُوں؟“ \p \v 11 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر یہ اِختیار آپ کو اُوپر سے نہ مِلا ہوتا تو آپ کا مُجھ پر کویٔی اِختیار نہ ہوتا۔ مگر جِس شخص نے مُجھے آپ کے حوالہ کیا ہے وہ اَور بھی بڑے گُناہ کا مُرتکب ہُواہے۔“ \p \v 12 اِس کے بعد پِیلاطُسؔ نے یِسوعؔ کو چھوڑدینے کی کوشش کی، لیکن یہُودی رہنما چِلّا چِلّاکر کہنے لگے، ”اگر آپ نے اِس شخص کو رہا کر دیا تو آپ شَہنشاہ قَیصؔر کے خیرخواہ نہیں۔ اگر کویٔی بھی اَپنے بادشاہ ہونے کا اعلان کرتا ہے تو وہ شَہنشاہ قَیصؔر کا مُخالف سمجھا جاتا ہے۔“ \p \v 13 جَب پِیلاطُسؔ نے یہ سُنا تو اُس نے یِسوعؔ کو باہر بُلایا اَور اَپنے تختِ عدالت پر بیٹھ گیا جو ایک سنگی چبُوترے پر قائِم تھا جسے عِبرانی زبان میں گَبّتھا کہتے ہیں۔ \v 14 یہ عیدِفسح کی تیّاری کا دِن تھا؛ اَور تقریباً دوپہر کا وقت تھی۔ \p پِیلاطُسؔ نے یہُودیوں سے کہا، ”یہ رہا تمہارا بادشاہ۔“ \p \v 15 لیکن وہ چِلّائے، ”اِسے یہاں سے لے جاؤ! لے جاؤ! اَور اِسے مصلُوب کرو!“ \p پِیلاطُسؔ نے کہا، ”کیا میں اِسے جو تمہارا بادشاہ ہے مصلُوب کر دُوں؟“ \p اہم کاہِنوں نے کہا، ”قَیصؔر کے سِوا ہمارا کویٔی بادشاہ نہیں۔“ \p \v 16 اِس پر پِیلاطُسؔ نے یِسوعؔ کو اُن کے حوالہ کر دیا تاکہ حُضُور کو مصلُوب کیا جائے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ کو صلیب پر چڑھایا جانا \p چنانچہ سپاہی اُنہیں اَپنے قبضہ میں لے کر وہاں سے چلے گیٔے۔ \v 17 یِسوعؔ اَپنی صلیب اُٹھاکر، کھوپڑی نامی جگہ کی طرف روانہ ہُوئے (جسے عِبرانی زبان میں گُلگُتا کہتے ہیں)۔ \v 18 وہاں اُنہُوں نے داہنی اَور بائیں طرف دو ڈاکوؤں کو اَور درمیان میں یِسوعؔ کو صلیب پر مصلُوب کر دیا۔ \p \v 19 پِیلاطُسؔ نے ایک کتبہ تیّار کروا کر صلیب پر لگا دیا۔ اُس پر یہ تحریر تھا: \pc یِسوعؔ ناصری، یہُودیوں کا بادشاہ \m \v 20 کیٔی یہُودیوں نے یہ کتبہ پڑھا، کیونکہ جِس جگہ یِسوعؔ کو صلیب پر لٹکایا گیا تھا وہ شہر کے نزدیک ہی تھی، اَور کتبہ کی عبارت عِبرانی، لاطینی اَور یُونانی تینوں زبانوں میں لکھی گئی تھی۔ \v 21 یہُودیوں کے اہم کاہِنوں نے پِیلاطُسؔ سے درخواست کی، ”یہُودیوں کا بادشاہ نہ لِکھ بَلکہ یہ اُس کا دعویٰ تھا، ’میں یہُودیوں کا بادشاہ،‘ ہُوں۔“ \p \v 22 پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے جو کُچھ لِکھ دیا، وہ لِکھ دیا۔“ \p \v 23 جَب سپاہی حُضُور کو مصلُوب کر چُکے، تو اُنہُوں نے یِسوعؔ کے کپڑے لیٔے، اَور اُن کے چار حِصّے کیٔے تاکہ ہر ایک کو، ایک ایک حِصّہ مِل جائے، صِرف اُن کا کُرتہ، باقی رہ گیا جو بغیر کسی جوڑ کے اُوپر سے نیچے تک بُنا ہُوا تھا۔ \p \v 24 اُنہُوں نے آپَس میں طے کیا۔ ”اِس کو پھاڑنے کے بجائے، اُس پر قُرعہ ڈال کر دیکھیں کہ یہ کِس کے حِصّہ میں آتا ہے۔“ \p یہ اِس لیٔے ہُوا کہ کِتاب مُقدّس کا لِکھّا ہُوا قول پُورا ہو جائے، \q1 ”اُنہُوں نے میرے کپڑے آپَس میں تقسیم کر لیٔے \q2 اَور میری پوشاک پر قُرعہ ڈالا۔“\f + \fr 19‏:24 \fr*\ft \+xt زبُور 22‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* \m چنانچہ سپاہیوں نے یہی کیا۔ \p \v 25 یِسوعؔ کی صلیب کے پاس اُن کی ماں، ماں کی بہن، مریمؔ جو کلوپاسؔ کی بیوی تھی، اَور مریمؔ مَگدلِینیؔ کھڑی تھیں۔ \v 26 جَب یِسوعؔ نے اَپنی ماں کو، اَور اَپنے ایک عزیز شاگرد کو نزدیک ہی کھڑے دیکھا، تو ماں سے کہا، اَے خاتُون، اَب سے آپ کا بیٹا یہ ہے، \v 27 اَور شاگرد سے فرمایا، ”اَب سے تمہاری ماں یہ ہیں۔“ وہ شاگرد تَب سے، اُنہیں اَپنے گھر لے گیا۔ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کی موت \p \v 28 جَب، یِسوعؔ نے جان لیا کہ اَب سَب باتیں تمام ہویٔیں، تو اِس لیٔے کہ کِتاب مُقدّس کا لِکھّا پُورا ہو، آپ نے کہا، ”میں پیاسا ہُوں۔“\f + \fr 19‏:28 \fr*\ft \+xt زبُور 22‏:15‏؛ 69‏:21‏\+xt*‏\ft*\f* \v 29 نزدیک ہی ایک مرتبان سِرکے سے بھرا رکھا تھا، اُنہُوں نے اِسفَنج کو سِرکے میں ڈُبو کر زُوفے کی ڈالی پر رکھ کر، یِسوعؔ کے ہونٹوں سے لگایا۔ \v 30 یِسوعؔ نے اُسے پیتے ہی، فرمایا، ”پُورا ہُوا“ اَور سَر جھُکا کر جان دے دی۔ \p \v 31 یہ فسح کی تیّاری کا دِن تھا، اَور اگلے دِن خصوصی سَبت تھا۔ یہُودی رہنما نہیں چاہتے تھے کہ سَبت کے دِن لاشیں صلیبوں پر ٹنگی رہیں، لہٰذا اُنہُوں نے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر درخواست کی کہ مُجرموں کی ٹانگیں توڑ کر اُن کی لاشوں کو نیچے اُتار لیا جائے۔ \v 32 چنانچہ سپاہی آئے اَور اُنہُوں نے پہلے اُن دو آدمیوں کی ٹانگیں توڑیں جنہیں حُضُور کے ساتھ مصلُوب کیا گیا تھا۔ \v 33 لیکن جَب یِسوعؔ کی باری آئی تو اُنہُوں نے دیکھا کہ وہ تو پہلے ہی مَر چُکے ہیں لہٰذا اُنہُوں نے آپ کی ٹانگیں نہ توڑیں۔ \v 34 مگر، سپاہیوں میں سے ایک نے اَپنا نیزہ لے کر یِسوعؔ کے پہلو میں مارا، اَور آپ کی پسلی چھید ڈالی جِس سے فوراً خُون اَور پانی بہنے لگا۔ \v 35 جو شخص اِس واقعہ کا چشم دید گواہ ہے وہ گواہی دیتاہے، اَور اُس کی گواہی سچّی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ وہ سچ کہہ رہاہے، تاکہ تُم بھی ایمان لاؤ۔ \v 36 یہ ساری باتیں اِس لیٔے ہویٔیں کہ کِتاب مُقدّس کا لِکھّا قول پُورا ہو جائے: ”اُس کی کوئی بھی ہڈّی نہ توڑی جائے گی،“\f + \fr 19‏:36 \fr*\ft \+xt خُرو 12‏:46‏؛ گِن 9‏:12‏؛ زبُور 34‏:20‏\+xt*‏\ft*\f* \v 37 اَور کِتاب مُقدّس ایک اَور جگہ بَیان کرتی ہے، ”وہ یِسوعؔ پر جسے اُنہُوں نے چھید ڈالا نظر کریں گے۔“\f + \fr 19‏:37 \fr*\ft زکر \ft*\ft \+xt 12‏:10‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کی تدفین \p \v 38 اِن باتوں کے بعد، ایک شخص یُوسیفؔ جو ارِمَتِیاؔہ کا باشِندہ تھا، پِیلاطُسؔ کے پاس گیا اَور اُن سے یِسوعؔ کی لاش کو لے جانے کی اِجازت مانگی۔ یہ شخص یہُودی رہنماؤں کے ڈر کی وجہ سے خُفیہ طور پر حُضُور کا شاگرد تھا، وہ پِیلاطُسؔ سے مِنّت کرکے، حُضُور کی لاش کو لے گیا۔ \v 39 نِیکُودِیمُسؔ بھی آیا، جِس نے کُچھ عرصہ پہلے یِسوعؔ سے رات میں مُلاقات کی تھی۔ نِیکُودِیمُسؔ اَپنے ساتھ مُر اَور عُود اَیسی چیزوں سے بنا ہُوا خُوشبودار مَسالہ لایاتھا جو وزن میں تقریباً چونتیس کِلو کے برابر تھا۔ \v 40 اُن دونوں نے یِسوعؔ کی لاش کو لے کر، اُنہیں اِن خُوشبودار مَسالے، سمیت ایک سُوتی چادر میں کفنایا، جِس طرح یہُودیوں میں دفن کرنے کا دستور تھا۔ \v 41 جِس مقام پر یِسوعؔ کو مصلُوب کیا گیا تھا، وہاں ایک باغ تھا، اَور اُس باغ میں ایک نئی قبر تھی، جِس میں کبھی کسی کو دفنایا نہیں گیا تھا۔ \v 42 چونکہ یہ یہُودیوں کی تیّاری کا دِن تھا اَور قبر نزدیک تھی، اُنہُوں نے یِسوعؔ کو وہاں رکھ دیا۔ \c 20 \s1 خالی قبر \p \v 1 ہفتہ کے پہلے دِن صُبح سویرے، جَب کہ اَندھیرا ہی تھا، مریمؔ مَگدلِینیؔ قبر پر آئیں۔ اُنہُوں نے یہ دیکھا کہ قبر کے مُنہ سے پتّھر ہٹا ہُواہے۔ \v 2 وہ دَوڑتی ہویٔی شمعُونؔ پطرس اَور اُن دُوسرے شاگرد کے پاس پہُنچیں، جو یِسوعؔ کا چہیتا تھا، اَور کہنے لگیں، ”وہ خُداوؔند کو قبر سے نکال کر لے گیٔے ہیں، اَور پتا نہیں کہاں رکھ دیا ہے!“ \p \v 3 یہ سُنتے ہی پطرس اَور وہ دُوسرا شاگرد قبر کی طرف چل دئیے۔ \v 4 دونوں دَوڑے جا رہے تھے لیکن وہ دُوسرا شاگرد، پطرس سے آگے نکل گیا اَور قبر پر اُس سے پہلے جا پہُنچا۔ \v 5 اُس نے جُھک کر اَندر جھانکا اَور سُوتی کپڑے پڑے دیکھے لیکن اَندر نہیں گیا۔ \v 6 اِس دَوران شمعُونؔ پطرس بھی پیچھے پیچھے وہاں پہُنچ گیٔے اَور سیدھے قبر میں داخل ہو گئے۔ اُنہُوں نے دیکھا کہ وہاں سُوتی کپڑے پڑے ہویٔے ہیں، \v 7 اَور کفن کا وہ رُومال بھی جو یِسوعؔ کے سَر پر لپیٹا گیا تھا۔ سُوتی کپڑوں سے الگ ایک جگہ تہہ کیا ہُوا، پڑا تھا۔ \v 8 تَب وہ دُوسرا شاگرد بھی، جو قبر پر پہلے پہُنچا تھا، اَندر داخل ہُوا۔ اُس نے بھی دیکھ کر یقین کیا۔ \v 9 کیونکہ وہ ابھی تک کِتاب مُقدّس کی اِس بات کو سمجھ نہ پایٔے تھے جِس کے مُطابق یِسوعؔ کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا لازمی تھا۔ \v 10 تَب یہ شاگرد واپس گھر چلے گیٔے۔ \s1 مریمؔ مَگدلِینیؔ کو خُداوؔند یِسوعؔ کی زیارت \p \v 11 لیکن مریمؔ قبر کے باہر کھڑی ہویٔی رو رہی تھیں۔ روتے روتے، مریمؔ نے جُھک کر قبر کے اَندر نظر کی \v 12 تو وہاں مریمؔ کو دو فرشتے دِکھائی دیئے جو سفید لباس میں تھے، اَور جہاں یِسوعؔ کی لاش رکھی گئی تھی، وہاں ایک کو سرہانے اَور دُوسرے کو پینتانے بیٹھے دیکھا۔ \p \v 13 اُنہُوں نے مریمؔ سے پُوچھا، ”اَے عورت، تُم کیوں رو رہی ہو؟“ \p مریمؔ نے کہا، ”میرے خُداوؔند کو اُٹھاکر لے گیٔے ہیں اَور پتا نہیں اُنہیں کہاں رکھ دیا ہے۔“ \v 14 یہ کہتے ہی، وہ پیچھے مُڑیں اَور وہاں یِسوعؔ کو کھڑا دیکھا، لیکن پہچان نہ سکیں کہ وہ یِسوعؔ ہیں۔ \p \v 15 یِسوعؔ نے فرمایا، ”اَے خاتُون، تُم کیوں رو رہی ہو؟ تُم کسے ڈھونڈتی ہے؟“ \p مریمؔ نے سمجھا شاید وہ باغبان ہے، اِس لیٔے کہا، ”جَناب، اگر آپ نے اِنہیں یہاں سے اُٹھایا ہے، تو مُجھے بتائیں کہ اُنہیں کہاں رکھا ہے، تاکہ میں اُنہیں لے جاؤں۔“ \p \v 16 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”مریمؔ۔“ \p وہ اُن کی طرف مُڑیں اَور عِبرانی زبان میں بولیں، \tl ”ربُّونی!“‏\tl* (جِس کا مطلب میرے ”اُستاد“)۔ \p \v 17 یِسوعؔ نے فرمایا، ”مُجھے تھامے مت رہو، کیونکہ مَیں ابھی باپ کے پاس اُوپر نہیں گیا ہُوں۔ بَلکہ جاؤ اَور میرے بھائیوں کو خبر کر دو، ’میں اَپنے باپ اَور تمہارے باپ، اَپنے خُدا اَور تمہارے خُدا کے پاس اُوپر جا رہا ہُوں۔‘ “ \p \v 18 مریمؔ مَگدلِینیؔ نے شاگردوں کے پاس آکر اُنہیں خبر دی: ”مَیں نے خُداوؔند کو دیکھاہے!“ اَور اُنہُوں نے مُجھ سے یہ باتیں کیں۔ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کا شاگردوں پر ظاہر ہونا \p \v 19 ہفتہ کے پہلے دِن شام کے وقت، جَب شاگرد ایک جگہ جمع تھے، اَور یہُودی رہنماؤں کے خوف سے دروازے بند کیٔے بیٹھے تھے، یِسوعؔ اَچانک اُن کے درمیان آ کھڑے ہویٔے اَور فرمایا، ”تُم پر سلامتی ہو!“ \v 20 یہ کہہ کر آپ نے اَپنے ہاتھ اَور اَپنی پسلی اُنہیں دِکھائی۔ شاگرد خُداوؔند کو دیکھ کر خُوشی سے بھر گیٔے۔ \p \v 21 یِسوعؔ نے پھر سے فرمایا، ”تُم پر سلامتی ہو! جَیسے باپ نے مُجھے بھیجا ہے وَیسے ہی، میں تُمہیں بھیج رہا ہُوں۔“ \v 22 یہ کہہ کر آپ نے اُن پر پھُونکا اَور فرمایا، ”پاک رُوح پاؤ۔ \v 23 اگر تُم کسی کے گُناہ مُعاف کرتے ہو، تو اُس کے گُناہ مُعاف کیٔے جاتے ہیں؛ اگر مُعاف نہیں کرتے، تو مُعاف نہیں کیٔے جاتے۔“ \s1 خُداوؔند یِسوعؔ کا توماؔ پر ظاہر ہونا \p \v 24 جَب یِسوعؔ اَپنے شاگردوں پر ظاہر ہُوئے، تو توماؔ\f + \fr 20‏:24 \fr*\fq توماؔ \fq*\ft توماؔ (ارامی) اَور دِیدِیمُس (یُونانی) دونوں کے معنی \ft*\fqa جُڑواں ہے۔‏\fqa*\f* (جسے دِیدِیمُس بھی کہتے ہیں) اَورجو اُن بَارہ میں سے ایک تھا، وہاں مَوجُود نہ تھا۔ \v 25 چنانچہ باقی شاگردوں نے توماؔ کو بتایا، ”ہم نے خُداوؔند کو دیکھاہے!“ \p مگر توماؔ نے اُن سے کہا، ”جَب تک میں کیلوں کے سوراخ کے نِشان اُن کے ہاتھوں میں دیکھ کر اَپنی اُنگلی اُن میں نہ ڈال لُوں، اَور اَپنے ہاتھ سے اُن کی پسلی نہ چھولوں، تَب تک یقین نہ کروں گا۔“ \p \v 26 ایک ہفتہ بعد یِسوعؔ کے شاگرد ایک بار پھر اُسی جگہ مَوجُود تھے، اَور توماؔ بھی اُن کے ساتھ تھا۔ اگرچہ دروازے بند تھے، یِسوعؔ آکر اُن کے درمیان آ کھڑے ہویٔے، اَور اُن سے فرمایا، ”تُم پر سلامتی ہو!“ \v 27 پھر آپ نے توماؔ سے فرمایا، ”اَپنی اُنگلی لا؛ اَور میرے ہاتھوں کو دیکھ اَور اَپنا ہاتھ بڑھا اَور میری پسلی کو چھُو، شک مت کر بَلکہ ایمان رکھ۔“ \p \v 28 توماؔ نے آپ سے کہا، ”اَے میرے خُداوؔند اَور اَے میرے خُدا!“ \p \v 29 یِسوعؔ نے توماؔ سے فرمایا، ”تُم مُجھے دیکھ کر مُجھ پر ایمان لایٔے، مُبارک وہ ہیں جنہوں نے مُجھے دیکھا بھی نہیں پھر بھی ایمان لایٔے۔“ \s1 یُوحنّا کی انجیل کا مقصد \p \v 30 یِسوعؔ نے اَپنے شاگردوں کی مَوجُودگی میں بہت سے معجزے کیٔے، جو اِس کِتاب میں نہیں لکھے گیٔے۔ \v 31 لیکن جو لکھے گیٔے ہیں اُن سے غرض یہ ہے کہ تُم ایمان لاؤ کہ یِسوعؔ ہی المسیح ہیں، یعنی خُدا کا بیٹا ہیں، اَور اُن پر ایمان لاکر اُن کے نام سے زندگی پاؤ۔ \c 21 \s1 خُداوؔند یِسوعؔ اَور مچھلیوں والا معجزہ \p \v 1 بعد میں یِسوعؔ نے خُود کو ایک بار پھر اَپنے شاگردوں پر، تبریاسؔ کی جھیل یعنی گلِیل کی جھیل کے کنارے۔ اِس طرح ظاہر کیا: \v 2 جَب شمعُونؔ پطرس، دِیدِیمُس\f + \fr 21‏:2 \fr*\fq دِیدِیمُس \fq*\ft توماؔ (ارامی) اَور دِیدِیمُس (یُونانی) دونوں الفاظ کے معنی \ft*\fqa جُڑواں ہے۔‏\fqa*\f* (یعنی توماؔ)، نتن ایل جو کانا گلِیل کا تھا، زبدیؔ کے بیٹے، اَور دُوسرے دو شاگرد وہاں جمع تھے \v 3 تو شمعُونؔ پطرس اُن سے کہنے لگے، ”میں تو مچھلی پکڑنے جاتا ہُوں۔“ اُنہُوں نے کہا، ”ہم بھی آپ کے ساتھ چلیں گے۔“ لہٰذا وہ نکلے اَور جا کر کشتی میں سوارہوگئے، مگر اُس رات اُن کے ہاتھ کُچھ بھی نہ آیا۔ \p \v 4 صُبح سویرے ہی، یِسوعؔ کنارے پر آ کھڑے ہُوئے، لیکن شاگردوں نے اُنہیں نہیں پہچانا کہ وہ یِسوعؔ ہیں۔ \p \v 5 یِسوعؔ نے اُنہیں آواز دے کر کہا، ”دوستوں، کیا کُچھ مچھلیاں ہاتھ آئیں؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”نہیں۔“ \p \v 6 یِسوعؔ نے فرمایا، ”جال کو کشتی کی داہنی طرف ڈالئے تو ضروُر پکڑ سکوگے۔“ چنانچہ اُنہُوں نے اَیسا ہی کیا اَور مچھلیوں کی کثرت کی وجہ سے جال اِس قدر بھاری ہو گیا کہ وہ اُسے کھینچ نہ سکے۔ \p \v 7 تَب یِسوعؔ کے عزیز شاگرد نے پطرس سے کہا، ”یہ تو خُداوؔند ہیں!“ جَیسے ہی شمعُونؔ پطرس نے یہ سُنا، ”یہ تو خُداوؔند ہیں،“ پطرس نے اَپنا کُرتا پہنا (جسے پطرس نے اُتار رکھا تھا) اَور پانی میں کود پڑے۔ \v 8 دُوسرے شاگرد جو کشتی میں تھے، جال کو جو مچھلیوں سے بھرا ہُوا تھا کھینچتے ہویٔے لایٔے، کیونکہ وہ کنارے سے، تقریباً سَو مِیٹر سے زِیادہ دُور نہ تھے۔ \v 9 جَب وہ کنارے پر اُترے تو دیکھا کہ کوئلوں کی آگ پر مچھلی رکھی ہے، اَور پاس ہی روٹی بھی ہے۔ \p \v 10 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”جو مچھلیاں تُم نے ابھی پکڑی ہیں اُن میں سے کُچھ یہاں لے آؤ۔“ \v 11 شمعُونؔ پطرس کشتی پر چڑھ گیٔے اَور جال کو کنارے پر کھینچ لایٔے جو ایک سَو ترپن، بڑی بڑی مچھلیوں سے بھرا ہُوا تھا، پھر بھی وہ پھٹا نہیں۔ \v 12 یِسوعؔ نے اُن سے فرمایا، ”آؤ اَور کُچھ کھالو۔“ شاگردوں میں سے کسی کو بھی جُرأت نہ ہویٔی کہ پُوچھے، ”آپ کون ہیں؟“ وہ جانتے تھے کہ آپ خُداوؔند ہی ہیں۔ \v 13 یِسوعؔ نے آکر روٹی لی، اَور اُنہیں دی اَور مچھلی بھی دی۔ \v 14 یِسوعؔ مُردوں میں سے زندہ ہو جانے کے بعد تیسری مرتبہ اَپنے شاگردوں پر ظاہر ہویٔے۔ \s1 پطرس کا بحال کیاجانا \p \v 15 جَب وہ کھانا کھا چُکے، تو آپ نے شمعُونؔ پطرس سے فرمایا، ”یُوحنّا کے بیٹے شمعُونؔ، کیا تُم مُجھ سے اِن سَب سے زِیادہ مَحَبّت رکھتے ہو؟“ \p شمعُونؔ پطرس نے کہا، ”ہاں، خُداوؔند، آپ تو جانتے ہی ہیں کہ مَیں آپ سے مَحَبّت رکھتا ہُوں۔“ \p یِسوعؔ نے پطرس سے فرمایا، ”میرے برّوں کو چرا۔“ \p \v 16 یِسوعؔ نے پھر فرمایا، ”یُوحنّا کے بیٹے شمعُونؔ، کیا تُم واقعی مُجھ سے مَحَبّت رکھتے ہو؟“ \p پطرس نے جَواب دیا، ”ہاں، خُداوؔند، آپ تو جانتے ہی ہیں کہ مَیں آپ سے مَحَبّت رکھتا ہُوں۔“ \p یِسوعؔ نے فرمایا، ”تو پھر میری بھیڑوں کی گلّہ بانی کرو۔“ \p \v 17 حُضُور نے تیسری مرتبہ پھر پُوچھا، ”یُوحنّا کے بیٹے شمعُونؔ کیا تُم مُجھ سے مَحَبّت رکھتے ہو؟“ \p پطرس کو رنج پہُنچا کیونکہ یِسوعؔ نے پطرس سے تین دفعہ پُوچھا تھا، ”کیا تُم مُجھ سے مَحَبّت رکھتے ہو؟“ پطرس نے کہا، ”خُداوؔند، آپ تو سَب کُچھ جانتے ہیں؛ حُضُور آپ کو خُوب مَعلُوم ہے کہ میں حُضُور سے مَحَبّت رکھتا ہُوں۔“ \p یِسوعؔ نے فرمایا، ”تُم میری بھیڑیں چراؤ۔ \v 18 میں تُم سے سچّی حقیقت بَیان کرتا ہُوں کہ جَب تُم جَوان تھے اَور جہاں تمہاری مرضی ہوتی تھی، اَپنی کمر باندھ کر چل دیا کرتے تھے؛ لیکن جَب تُم بُوڑھے ہوگے تو اَپنے ہاتھ بڑھاؤگے، اَور کویٔی دُوسرا تمہاری کمر باندھ کر جہاں تُم جانا بھی نہ چاہو گے، وہاں اُٹھالے جایٔیں گے۔“ \v 19 یِسوعؔ نے یہ بات کہہ کر اِشارہ کر دیا کہ پطرس کِس قِسم کی موت مَر کے خُدا کا جلال ظاہر کریں گے۔ تَب یِسوعؔ نے پطرس سے فرمایا، ”میرے پیچھے ہولے!“ \p \v 20 پطرس نے مُڑ کر دیکھا کہ یِسوعؔ کا عزیز شاگرد اُن کے پیچھے پیچھے چلا آ رہاہے۔ (یہی وہ شاگرد تھا جِس نے شام کے کھانے کے وقت یِسوعؔ کی طرف جُھک کر پُوچھا تھا، ”اَے خُداوؔند، وہ کون ہے جو آپ کو پکڑوائے گا؟“) \v 21 پطرس نے اُسے دیکھ کر، یِسوعؔ سے پُوچھا، ”اَے خُداوؔند، اِس شاگرد کا کیا ہوگا؟“ \p \v 22 یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں چاہُوں کہ یہ میری واپسی تک زندہ رہے، تو اِس سے تُمہیں کیا؟ تُم میرے پیچھے پیچھے چلے آؤ۔“ \v 23 یُوں، بھائیوں میں یہ بات پھیل گئی کہ یہ شاگرد نہیں مَرے گا۔ لیکن یِسوعؔ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ وہ نہ مَرے گا؛ بَلکہ یہ فرمایا تھا، ”اگر مَیں چاہُوں کہ وہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے، تو اِس سے تُمہیں کیا؟“ \p \v 24 یہی وہ شاگرد ہے جو اِن باتوں کی گواہی دیتاہے اَور جِس نے اُنہیں تحریر کیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اُس کی گواہی سچّی ہے۔ \p \v 25 یِسوعؔ نے اَور بھی بہت سے کام کیٔے۔ اگر ہر ایک کے بارے میں تحریر کیا جاتا تو میں سمجھتا ہُوں کہ جو کِتابیں وُجُود میں آتیں اُن کے لیٔے دُنیا میں گنجائش نہ ہوتی۔