\id JDG - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h قُضاۃ \toc1 قُضاۃ کی کِتاب \toc2 قُضاۃ \toc3 قُضا \mt1 قُضاۃ \mt2 کی کِتاب \c 1 \s1 بنی اِسرائیل کی باقی ماندہ کنعانیوں سے جنگ \p \v 1 یہوشُعؔ کی موت کے بعد بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ سے پُوچھا، ”کنعانیوں سے جنگ کے لیٔے ہماری طرف سے پہلے کون چڑھائی کرے؟“ \p \v 2 یَاہوِہ نے جَواب دیا، ”یہُوداہؔ چڑھائی کریں گے کیونکہ مَیں نے وہ مُلک اُن کے ہاتھوں میں دے دیا ہے۔“ \p \v 3 تَب یہُوداہؔ کے قبیلہ والوں نے اَپنے شمعُونی بھائیوں سے کہا، ”ہمارے ساتھ ہماری مِیراث کے علاقہ کی طرف چلو تاکہ ہم کنعانیوں سے لڑیں اَور اِسی طرح ہم بھی تمہاری مِیراث کے علاقہ میں تمہارے ساتھ چلیں گے۔“ چنانچہ بنی شمعُونؔ اُن کے ساتھ گیٔے۔ \p \v 4 جَب بنی یہُوداہؔ نے چڑھائی کی تو یَاہوِہ نے کنعانیوں اَور پَرزّیوں کو اُن کے ہاتھوں میں کر دیا اَور اُنہُوں نے بزق کے مقام پر اُن میں سے دس ہزار افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ \v 5 وہاں اُن کا سامنا ادونی بزق سے ہُوا اَور اُنہُوں نے اُس سے جنگ کی اَور کنعانیوں اَور پَرزّیوں کو پسپا کر دیا۔ \v 6 ادونی بزق بھاگ گیا لیکن اُنہُوں نے اُس کا تعاقب کرکے اُسے گِرفتار کر لیا اَور اُس کے ہاتھ پاؤں کے انگُوٹھے کاٹ ڈالے۔ \p \v 7 تَب ادونی بزق نے کہا، ”ستّر بادشاہ جِن کے ہاتھ پاؤں کے انگُوٹھے کٹے ہُوئے تھے میری میز کے نیچے ٹکڑے بٹورا کرتے تھے۔ جَیسا سلُوک مَیں نے اُن کے ساتھ کیا تھا وَیسا ہی بدلہ اَب یَاہوِہ نے مُجھے دیا ہے۔“ وہ اُسے یروشلیمؔ لے آئے جہاں اُس نے وفات پائی۔ \p \v 8 بنی یہُوداہؔ نے یروشلیمؔ پر حملہ کیا اَور اُسے اَپنے قبضہ میں لے کر اہلِ شہر کو تہِ تیغ کر دیا اَور شہر کو آگ لگا دی۔ \p \v 9 اُس کے بعد بنی یہُوداہؔ اُن کنعانیوں سے لڑنے کو گیٔے جو کوہستانی مُلک، جُنوبی علاقہ اَور مغرب کے نشینی علاقہ میں رہتے تھے۔ \v 10 وہ حِبرونؔ (جو پہلے قِریت اربعؔ کہلاتا تھا) میں رہنے والے بنی یہُوداہؔ نے کنعانیوں پر چڑھ آئے اَور شیشائی، احیمانؔ اَور تلمی کو شِکست دی۔ \v 11 وہاں سے آگے جا کر اُنہُوں نے دبیرؔ کے باشِندوں پر چڑھائی کی (جو پہلے قِریت سِفرؔ کہلاتا تھا)۔ \p \v 12 اَور کالبؔ نے کہا، ”جو آدمی قِریت سِفرؔ پر حملہ کرکے اُسے قبضہ میں لے گا میں اُس سے اَپنی بیٹی عکسہؔ کی شادی کر دُوں گا۔“ \v 13 کالبؔ کے چُھوٹے بھایٔی عتنی ایل بِن قِنٰز نے اُسے سَر کر لیا اِس لیٔے کالبؔ نے اَپنی بیٹی عکسہؔ کی شادی اُس سے کر دی۔ \p \v 14 ایک دِن جَب وہ عتنی ایل کے پاس آئی تو اُس نے اُس سے اِصرار کیا کہ وہ اُس کے باپ سے ایک کھیت طلب کرے۔ جَب وہ اَپنے گدھے پر سے اُتری تو کالبؔ نے اُس سے پُوچھا، ”تُم کیا چاہتی ہو؟“ \p \v 15 اُس نے کہا، ”مُجھ پر ایک خاص عنایت کرو۔ چونکہ آپ نے مُجھے جُنوب کے مُلک میں کچھ زمین دی ہے اِس لیٔے مُجھے پانی کے چشمے بھی دیں۔“ چنانچہ کالبؔ نے اُسے اُوپر کے اَور نیچے کے چشمے بھی عطا فرمائے۔ \p \v 16 مَوشہ کے سسُر کی نَسل کے قینیؔ لوگ کھجوروں کے شہر سے بنی یہُوداہؔ کے ساتھ یہُوداہؔ کے بیابان کو گیٔے جو جُنوب میں عَرادؔ کے نزدیک ہے اَور وہاں اُن کے ساتھ رہنے لگے۔ \p \v 17 پھر بنی یہُوداہؔ نے اَپنے بنی شمعُونؔ بھائیوں کے ساتھ جا کر صفتؔ میں رہنے والے کنعانیوں پر حملہ کیا اَور اُس شہر کو بالکُل تباہ کر ڈالا۔ اِس لیٔے اُس شہر کا نام حُرمہؔ پڑا۔ \v 18 یہُوداہؔ نے غزّہؔ، اشقلونؔ اَور عقرونؔ شہروں کو اُن کے گِردونواح کے علاقوں سمیت اَپنے قبضہ میں کر لیا۔ \p \v 19 یَاہوِہ بنی یہُوداہؔ کے ساتھ تھا۔ اُنہُوں نے کوہستانی مُلک پر تو قبضہ کر لیا لیکن وہ ہموار علاقوں سے لوگوں کو نہ نکال سکے کیونکہ اُن لوگوں کے پاس آہنی رتھ تھے۔ \v 20 مَوشہ کے وعدہ کے مُطابق حِبرونؔ کالبؔ کو دیا گیا کیونکہ اُس نے وہاں سے عناق کے تینوں بیٹوں کو نکال دیا تھا۔ \v 21 البتّہ بنی بِنیامین یروشلیمؔ میں سکونت پذیر یبُوسیوں کو وہاں سے ہٹانے میں ناکام رہے۔ اِس لیٔے آج کے دِن تک یبُوسی وہاں بنی بِنیامین کے ساتھ رہتے ہیں۔ \p \v 22 اَب یُوسیفؔ کے گھرانے نے بیت ایل پر چڑھائی کی اَور یَاہوِہ اُن کے ساتھ تھا۔ \v 23 جَب یُوسیفؔ کے خاندان نے بیت ایل (جو پہلے لُوزؔ کہلاتا تھا) شہر کا جائزہ لینے کے لیٔے لوگوں کو بھیجا \v 24 تو جاسُوسوں نے ایک شخص کو شہر سے باہر آتے ہُوئے دیکھا اَور اُس سے کہا، ”ہمیں شہر میں داخل ہونے کی راہ بتا تو ہم تمہارے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں گے۔“ \v 25 تَب اُس نے اُنہیں راہ بتا دی اَور اُنہُوں نے شہر والوں کو تہِ تیغ کر ڈالا۔ لیکن اُس شخص اَور اُس کے سارے خاندان کو چھوڑ دیا۔ \v 26 تَب وہ حِتّیوں کے مُلک میں گیا اَور وہاں اُس نے ایک شہر بسایا اَور اُس کا نام لُوزؔ رکھا۔ چنانچہ آج تک اُس کا یہی نام ہے۔ \p \v 27 لیکن منشّہ نے بیت شانؔ، تعناکؔ، دورؔ، اِبلیعامؔ اَور مگِدّوؔ اَور اُن کے گِردونواح کے قصبوں کے لوگوں کو نہ نکالا کیونکہ کنعانی آ سِی مُلک میں رہنے پر بضِد تھے۔ \v 28 جَب بنی اِسرائیل برسرِاقتدار آئے تو اُنہُوں نے کنعانیوں کو بیگار میں کام کرنے پر مجبُور کیا لیکن اُنہیں پُورے طور پر نہیں نکالا۔ \v 29 نہ ہی اِفرائیمؔ نے گِزرؔ میں رہنے والے کنعانیوں کو نکالا بَلکہ کنعانی اُن کے درمیان وہاں بسے رہے۔ \v 30 نہ ہی زبُولُون نے قِطرونؔ اَور نہلولؔ میں رہنے والے کنعانیوں کو نکالا جو اُن کے درمیان بسے رہے۔ البتّہ اُنہُوں نے اُنہیں بیگار میں کام کرنے پر ضروُر مجبُور کیا۔ \v 31 نہ آشیر نے عکّوؔ، صیدونؔ، احلابؔ، اَکزِیبؔ، حلبہؔ، افیقؔ یا رحوبؔ کے باشِندوں کو نکالا۔ \v 32 اَور اِسی وجہ سے بنی آشیر مُلک کے کنعانی باشِندوں کے ساتھ بس گیٔے کیونکہ اُنہُوں نے اُنہیں نہیں نکالا۔ \v 33 نہ ہی نفتالی نے بیت شِمِشؔ یا بیت عناتؔ کے باشِندوں کو نکالا بَلکہ بنی نفتالی بھی کنعانی باشِندوں کے ساتھ بس گیٔے اَور بیت شمسؔ اَور بیت عناتؔ کے باشِندے اُن کے لیٔے بیگار میں کام کرنے لگے۔ \v 34 امُوریوں نے بنی دانؔ کو کوہستانی مُلک تک ہی محدُود رکھا اَور اُنہیں وادی میں نیچے نہ آنے دیا۔ \v 35 اَور امُوری بھی کوہِ حیریسؔ، ایّالونؔ اَور شعلبِیمؔ میں بسے رہنے پر بضِد رہے لیکن جَب یُوسیفؔ کا خاندان برسرِاقتدار آیا تو وہ بھی بیگار میں کام کرنے پر مجبُور ہو گئے۔ \v 36 امُوریوں کی سرحد درّۂ عقرابیمؔ سے سیلاؔ سے پرے تک تھی۔ \c 2 \s1 بوکیمؔ میں یَاہوِہ کا فرشتہ \p \v 1 یَاہوِہ کا فرشتہ گِلگالؔ سے بوکیمؔ کو گیا اَور کہنے لگا، ”میں تُمہیں مِصر سے نکال کر اُس مُلک میں لے آیا، جسے مَیں نے تمہارے آباؤاَجداد کو دینے کی قَسم کھائی تھی۔ مَیں نے کہاتھا، ’وہ عہد جو مَیں نے تُم سے باندھا تھا میں اُسے ہرگز نہ توڑوں گا، \v 2 اَور تُم اُس مُلک کے باشِندوں کے ساتھ کویٔی عہد نہ کروگے بَلکہ تُم اُن کے مذبحوں کو ڈھا دوگے۔‘ پھر بھی تُم نے میری نافرمانی کی۔ تُم نے اَیسا کیوں کیا؟ \v 3 اِس لیٔے اَب مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں، ’میں اُنہیں تمہارے سامنے سے نہیں ہٹاؤں گا بَلکہ وہ تمہارے پہلوؤں میں کانٹے اَور اُن کے معبُود تمہارے لیٔے پھندا ثابت ہوں گے۔‘ “ \p \v 4 جَب یَاہوِہ کا فرشتہ تمام بنی اِسرائیل سے یہ کہہ چُکا تو وہ لوگ چِلّا چِلّا‏‏‏‏کر رونے لگے \v 5 اَور اُنہُوں نے اُس جگہ کا نام بوکیمؔ\f + \fr 2‏:5 \fr*\fq بوکیمؔ \fq*\ft مطلب رونے والے\ft*\f* رکھا اَور وہاں اُنہُوں نے یَاہوِہ کے لیٔے قُربانیاں پیش کیں۔ \s1 نافرمانی اَور شِکست \p \v 6 یہوشُعؔ کے بنی اِسرائیل کو رخصت کرنے کے بعد، وہ اَپنی اَپنی مِیراث میں مُلک کا قبضہ لینے کے لیٔے چلے گیٔے۔ \v 7 یہوشُعؔ کی زندگی بھر اَور اُن بُزرگوں کی خدمت کی جو یہوشُعؔ کے بعد بھی زندہ رہے اَور اُن سَب بڑے بڑے کاموں سے واقف تھے جو یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے لیٔے کئے تھے اِسرائیلی یَاہوِہ ہی کی عبادت کرتے رہے۔ \p \v 8 یَاہوِہ کا خادِم یہوشُعؔ بِن نُونؔ ایک سَو دس بَرس میں فوت ہو گئے۔ \v 9 اَور اُنہُوں نے اُسے اُس کی مِیراث میں تِمنتھ حیریشؔ\f + \fr 2‏:9 \fr*\fq تِمنتھ حیریشؔ \fq*\ft یا تِمنت سیراؔہ\ft*\f* میں دفن کیا جو اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک میں کوہِ گعشؔ کے شمال میں واقع ہے۔ \p \v 10 جَب وہ ساری پُشت اَپنے آباؤاَجداد سے جا مِلی تو ایک اَور پُشت پیدا ہُوئی جو نہ یَاہوِہ کو جانتی تھی اَور نہ اُس کام کو جو اُنہُوں نے اِسرائیل کے لیٔے کئے تھے۔ \v 11 اَور بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی اَور وہ بَعل معبُودوں کی پرستش کرنے لگے۔ \v 12 اُنہُوں نے یَاہوِہ اَپنے آباؤاَجداد کے خُدا کو ترک کر دیا جو اُنہیں مِصر سے نکال لائے تھے۔ وہ اَپنے آس پاس کے لوگوں کے مُختلف معبُودوں کی پیروی اَور پرستش کرنے لگے اَور اُنہُوں نے یَاہوِہ کے غُصّہ کو بھڑکایا۔ \v 13 کیونکہ اُنہُوں نے یَاہوِہ کو ترک کیا اَور بَعل اَور عستوریتؔ کی خدمت کرنے لگے۔ \v 14 یَاہوِہ کا قہر اِسرائیل پر بھڑک اُٹھا اَور اُنہُوں نے اُنہیں لُٹیروں کے حوالہ کر دیا جنہوں نے اُنہیں لُوٹنا شروع کیا اَور خُدا نے اُنہیں اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ بیچا جو اُن کے اِردگرد تھے اَور جِن کا وہ مُقابلہ تک نہیں کر سکتے تھے۔ \v 15 جَب بھی اِسرائیلی لڑنے کے لیٔے جاتے تو یَاہوِہ کا ہاتھ اُنہیں شِکست دینے کے لیٔے اُن کے خِلاف اُٹھتا جَیسا کہ اُنہُوں نے اُن سے قَسم کھا کر کہاتھا۔ لہٰذا وہ بڑی مُصیبت میں گِرفتار ہو گئے۔ \p \v 16 پھر یَاہوِہ نے قاضی برپا کئے جنہوں نے اُنہیں غارت گروں کے ہاتھوں سے چھُڑایا۔ \v 17 لیکن وہ اَپنے قاضیوں کی بھی نہ مانتے تھے بَلکہ اَور معبُودوں سے ناجائز تعلّقات بڑھا کر اُن کی عبادت کرتے رہے اَور بہت جلد یَاہوِہ کی فرمانبرداری کی اُس راہ سے پھر گیٔے جِس پر اُن کے آباؤاَجداد چلتے آئےتھے۔ \v 18 جَب کبھی یَاہوِہ اُن کے لیٔے کویٔی قاضی برپا کرتے تھے تو وہ اُس قاضی کے ساتھ رہ کر اُس کے جیتے جی اُنہیں اُن کے دُشمنوں کے ہاتھوں سے چھُڑاتے رہتے تھے کیونکہ جَب وہ ظالموں اَور اَذیّت پہُنچانے والوں کی سختیوں سے تنگ آکر کراہتے تو یَاہوِہ کو اُن پر ترس آتا تھا۔ \v 19 لیکن جَب وہ قاضی مَرجاتا تو لوگ پھر سے غَیر معبُودوں کی پیروی کرکے اُن کی خدمت اَور عبادت میں مصروف ہوکر اَیسی راہوں پر لَوٹ جاتے جو اُن کے آباؤاَجداد کی راہوں سے بھی بدتر تھیں۔ وہ اَپنی بُری روِشوں اَور سرکش راہوں کو چھوڑنے پر آمادہ نہ ہُوئے۔ \p \v 20 اِس لیٔے یَاہوِہ بنی اِسرائیل سے بےحد خفا ہُوئے اَور کہا، ”چونکہ اِس قوم نے اُس عہد کو توڑا ہے جو مَیں نے اُن کے آباؤاَجداد سے باندھا تھا اَور میری بات نہیں مانی، \v 21 اِس لیٔے جِن قوموں کو یہوشُعؔ مَرتے وقت چھوڑ گیا اُن میں سے کسی بھی قوم کو مَیں بنی اِسرائیل کے سامنے سے دُور نہیں کروں گا۔ \v 22 میں اُنہیں اِسرائیل کی آزمائش کے لیٔے اِستعمال کروں گا اَور یہ دیکھوں گا کہ آیا وہ یَاہوِہ کی راہ پر قائِم رہ کر اَپنے آباؤاَجداد کی طرح اُس پر چلتے بھی ہیں یا نہیں۔“ \v 23 یَاہوِہ نے اُن قوموں کو وہیں رہنے دیا اَور اُنہیں نکالنے میں جلدی نہ کی اَور اُنہیں یہوشُعؔ کے ہاتھ میں بھی نہ جانے دیا تھا۔ \c 3 \p \v 1 یَاہوِہ نے اُن قوموں کو رہنے دیا تاکہ اُن سَب اِسرائیلیوں کو آزمائے جو کنعانؔ میں کسی لڑائی میں شریک نہ ہُوئے تھے۔ \v 2 (اُس نے یہ محض اِس لیٔے کیا کہ بنی اِسرائیل کی جِن نَسلوں کو لڑنے کا تجربہ نہ تھا اُنہُوں نے جنگ و جدل کا طریقہ سِکھایا جائے): \v 3 فلسطینیوں کے پانچوں سردار، سَب کنعانی، صیدونی اَور کوہِ بَعل حرمُونؔ سے لے کر لیبو حماتؔ کے مدخل تک لبانونؔ کی پہاڑیوں میں بسنے والے سبھی حِوّی وہیں رہے۔ \v 4 اُنہیں اِس لیٔے رہنے دیا گیا تاکہ اُن کے ذریعہ اِسرائیلیوں کی آزمائش ہو کہ وہ یَاہوِہ کے اُن اَحکام کو مانیں گے یا نہیں جو اُس نے مَوشہ کی مَعرفت اُن کے آباؤاَجداد کو دئیے تھے۔ \p \v 5 سو بنی اِسرائیل کنعانیوں، حِتّیوں، امُوریوں، پَرزّیوں، حِوّیوں اَور یبُوسیوں کے درمیان بس گیٔے۔ \v 6 وہ اُن کی بیٹیوں سے بیاہ کرتے اَور اَپنی بیٹیاں اُن کے بیٹوں کو دیتے تھے اَور اُن کے معبُودوں کی پرستش کرتے تھے۔ \s1 عتنی ایل \p \v 7 بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی۔ وہ یَاہوِہ اَپنے خُدا کو بھُول گیٔے اَور بَعل معبُودوں اَور اشیراہؔ کی پرستش کرنے لگے۔ \v 8 یَاہوِہ کا غضب اِسرائیلیوں پر بھڑکا اَور اُس نے اُنہیں ارام نحرائیمؔ یعنی مسوپتامیہؔ کے بادشاہ کوشن رِسعتیمؔ کے ہاتھوں بیچ ڈالا۔ لہٰذا بنی اِسرائیل آٹھ بَرس تک اُس کے مطیع رہے۔ \v 9 لیکن جَب بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ سے فریاد کی تو اُس نے اُن کے لیٔے ایک رِہائی دینے والا برپا کیا جو کالبؔ کے چُھوٹے بھایٔی قِنٰز کا بیٹا عتنی ایل تھا جِس نے اُنہیں رہا کیا۔ \v 10 یَاہوِہ کا رُوح اُس پر نازل ہُوا جِس سے وہ اِسرائیل کا قاضی بَن گیا اَور لڑنے کے لیٔے نِکلا پڑا۔ یَاہوِہ نے ارام کے بادشاہ کوشن رِسعتیمؔ کو عتنی ایل کے حوالہ کر دیا اَور وہ اُس پر غالب آ گیا۔ \v 11 اِس طرح سے مُلک میں قِنٰز کے بیٹے عتنی ایل کی وفات تک چالیس بَرس اَمن قائِم رہا۔ \s1 اہُودؔ \p \v 12 ایک بار پھر بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی اَور اُن کی بدی کی وجہ سے یَاہوِہ نے مُوآب کے بادشاہ عِگلونؔ کو اِسرائیل پر حاوی کر دیا۔ \v 13 عِگلونؔ بنی عمُّون اَور بنی عمالیق کو اَپنے ساتھ لے کر آیا اَور اِسرائیل پر حملہ کرکے کھجوروں کے شہر\f + \fr 3‏:13 \fr*\fq کھجوروں کے شہر \fq*\ft یعنی \ft*\fqa یریحوؔ\fqa*\f* پر قبضہ کر لیا۔ \v 14 بنی اِسرائیل اٹھّارہ بَرس تک مُوآب کے بادشاہ عِگلونؔ کے مطیع رہے۔ \p \v 15 پھر بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ سے فریاد کی اَور اُس نے بِنیامین کے گھرانے کے ایک فرد گیراؔ کے بیٹے اہُودؔ کو جو اَپنے بائیں ہاتھ سے کام لینے کا عادی تھا اُن کا رِہائی دینے والا مُقرّر کیا۔ بنی اِسرائیل نے اُسی کے ہاتھ مُوآب کے بادشاہ عِگلونؔ کو عطیات روانہ کئے۔ \v 16 اہُودؔ نے تقریباً ڈیڑھ فُٹ لمبی دو دھاری تلوار بنائی جسے اُس نے اَپنے جامے کے نیچے داہنی ران پر باندھ لیا۔ \v 17 اُس نے وہ خراج مُوآب کے بادشاہ عِگلونؔ کی خدمت میں پیش کئے جو نہایت ہی موٹا آدمی تھا۔ \v 18 جَب اہُودؔ خراج پیش کر چُکا تو اُس نے عطیات اُٹھاکر لانے والے خادِموں کو رخصت کیا۔ \v 19 اَور خُود پتّھر کی اُس کان سے جو گِلگالؔ کے نزدیک تھی مُڑ کر بادشاہ کے پاس عِگلونؔ لَوٹ آیا اَور کہنے لگا، ”اَے بادشاہ! میرے پاس تیرے لیٔے ایک خُفیہ پیغام ہے۔“ \p بادشاہ نے اَپنے خدمت گاروں سے کہا، ”ہمیں چھوڑ دو!“ اَور وہ سَب چلےگئے ابھی کچھ نہ کہہ۔ \p اِس پر بادشاہ کے سَب خدمت گزار جو اُس کے پاس تھے دُور چلے گیٔے۔ \p \v 20 بادشاہ اَپنے ہوادار محل کے بالاخانہ میں اکیلا بیٹھا ہُوا تھا۔ اہُودؔ نے اُس کے قریب جا کر کہا، ”میں خُدا کی طرف سے تیرے لیٔے پیغام لایا ہُوں۔“ جُوں ہی بادشاہ اَپنی نشست سے اُٹھا \v 21 اہُودؔ نے اَپنا بایاں ہاتھ بڑھایا اَور اَپنی داہنی ران سے تلوار کھینچ کر اُسے بادشاہ کی توند میں گھونپ دیا یہاں تک کہ اُس کی نوک دُوسری طرف جا نکلی \v 22 بَلکہ پھل کے پیچھے کا قبضہ بھی زخم میں دھنس گیا۔ اہُودؔ نے تلوار واپس نہ کھینچی اَور چربی اُس کے پھل کے اُوپر لپٹ گئی۔ \v 23 تَب اہُودؔ برامدے میں نکل آیا اَور بالاخانہ کے دروازوں کو بند کرکے اُن میں قُفل لگا دیا۔ \p \v 24 جَب وہ چلا گیا تو خادِموں نے آکر دیکھا کہ بالاخانہ کے دروازے مُقفّل ہیں۔ وہ کہنے لگے، ”وہ ضروُر مکان کے اَندرونی کمرہ میں حاجت رفع کر رہا ہوگا۔“ \v 25 وہ باہر ٹھہرے ٹھہرے گھبرا گیٔے اَور جَب اُس نے کمرے کے دروازے نہ کھولے تَب اُنہُوں نے کُنجی لی اَور اُنہیں کھولا اَور دیکھا کہ اُن کا آقا زمین پر مَرا پڑا ہے۔ \p \v 26 اَور ابھی وہ وہیں کھڑے تھے کہ اہُودؔ بھاگ نِکلا۔ وہ پتّھر کی کان کے پاس ہوتا ہُوا پناہ کے لیٔے سِعِیؔرہ میں جا پہُنچا۔ \v 27 وہاں پہُنچ کر اُس نے اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک میں نرسنگا پھُونکا اَور بنی اِسرائیل اُس کے ہمراہ پہاڑیوں پر سے نیچے اُترے اَور وہ اُن کے آگے آگے چلنے لگا۔ \p \v 28 اُس نے اُن سے کہا، ”میرے پیچھے پیچھے چلے آؤ کیونکہ یَاہوِہ نے تمہارے دُشمنوں یعنی مُوآبیوں کو تمہارے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“ اِس لئے وہ اُس کے پیچھے پیچھے نیچے اُترے اَور اُنہُوں نے یردنؔ کے اُن گھاٹوں پر قبضہ کر لیا جو مُوآب کی طرف تھے اَور کسی کو بھی پار اُترنے نہ دیا۔ \v 29 اُس وقت اُنہُوں نے تقریباً دس ہزار مُوآبیوں کو جو سَب کے سَب نہایت قوی اَور بہادر تھے قتل کر ڈالا۔ اُن میں سے کویٔی بھی باقی نہ بچا۔ \v 30 اُس دِن مُوآب بنی اِسرائیل کے مطیع اَور مُلک میں اسّی بَرس تک اَمن قائِم رہا۔ \s1 شمگرؔ \p \v 31 اہُودؔ کے بعد عناتؔ کا بیٹا شمگرؔ اُٹھا جِس نے بَیل ہانکنے والی لاٹھی سے چھ سَو فلسطینی مار ڈالے۔ اُس نے بھی اِسرائیلیوں کو بچایا۔ \c 4 \s1 دبورہؔ \p \v 1 اہُودؔ کی موت کے بعد بنی اِسرائیل پھر سے اَیسے کام کرنے لگے جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرے تھے۔ \v 2 اِس لیٔے یَاہوِہ نے اُنہیں کنعانؔ کے ایک بادشاہ یابینؔ کے ہاتھ بیچ دیا جو حَصورؔ میں حُکمران تھا۔ اُس کے فَوج کا سپہ سالار سیسؔرا تھا جو حرُوشیت ہگّوئیمؔ میں رہتا تھا۔ \v 3 چونکہ اُس کے پاس نَو سَو آہنی رتھ تھے اَور اُس نے بیس سال تک بنی اِسرائیل پر بڑا ظُلم و سِتم کیا تھا اِس لیٔے اُنہُوں نے یَاہوِہ سے اِمداد کے لیٔے فریاد کی۔ \p \v 4 اُس وقت لفیدوتؔ کی بیوی دبورہؔ جو نبیّہ تھی بنی اِسرائیل کی عدالت کیا کرتی تھی۔ \v 5 وہ اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک میں رامہؔ اَور بیت ایل کے درمیان دبورہؔ کے کھجور کے درخت کے نیچے بیٹھ کر اِنصاف کیا کرتی تھی اَور بنی اِسرائیل اُس کے پاس اَپنے مُقدّموں کے فیصلوں کے لیٔے آتے تھے۔ \v 6 اُس نے نفتالی کے قِدِشؔ سے اَبی نُوعمؔ کے بیٹے بَراقؔ کو بُلایا اَور اُس سے کہا، ”یَاہوِہ اِسرائیل کا خُدا تُجھے حُکم دیتاہے ’تُو جا کر نفتالی اَور زبُولُون کے دس ہزار افراد کو اَپنے ساتھ لے اَور کوہِ تبورؔ پر چڑھنے میں اُن کی رہنمائی کر۔ \v 7 میں یابینؔ کے لشکر کے سردار سیسؔرا کو اُکسا کر اُس کے رتھوں اَور فَوج سمیت قیشونؔ ندی پر لے آؤں گا اَور اُسے تیرے ہاتھوں میں دے دُوں گا۔‘ “ \p \v 8 بَراقؔ نے اُس سے کہا، ”اگر تُم میرے ساتھ چلوگی تو میں جاؤں گا لیکن اگر تُم میرے ساتھ نہیں چلوگی تو میں نہیں جاؤں گا۔“ \p \v 9 دبورہؔ نے کہا، ”بہتر ہے، مَیں تیرے ساتھ چلُوں گی لیکن جِس طرح تُم اِس مُعاملہ کو نپٹا رہے ہو تُجھے کویٔی اِعزاز حاصل نہ ہوگا کیونکہ یَاہوِہ سیسؔرا کو ایک عورت کے حوالہ کرےگا۔“ پس دبورہؔ بَراقؔ کے ساتھ قِدِشؔ کو گئی \v 10 جہاں بَراقؔ نے قِدِشؔ کے لئے زبُولُون اَور نفتالی کو بُلایا۔ دس ہزار آدمی اُس کے پیچھے پیچھے چلے اَور دبورہؔ بھی اُس کے ساتھ گئی۔ \p \v 11 اَور حِبرؔ قینیؔ نے دُوسرے قینیوں سے جو مَوشہ کے سالی ضعنِنّیمؔ حوبابؔ کی نَسل سے تھے الگ ہوکر قِدِشؔ کے قریب ضعنِنّیمؔ میں بلُوط کے درخت کے پاس اَپنا ڈیرا ڈال لیا تھا۔ \p \v 12 جَب سیسؔرا کو پتہ لگاکہ اَبی نُوعمؔ کا بیٹا بَراقؔ کوہِ تبورؔ پر چڑھ گیا ہے \v 13 تو سیسؔرا نے اَپنے نَو سَو آہنی رتھوں اَور حرُوشیت ہگّوئیمؔ سے لے کر قیشونؔ ندی تک کے سبھی مَردوں کو ایک جگہ جمع کیا۔ \p \v 14 تَب دبورہؔ نے بَراقؔ سے کہا، ”جا! یہی وہ دِن ہے جِس میں یَاہوِہ نے سیسؔرا کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے۔ کیا یَاہوِہ تیرے آگے نہیں گئے ہیں؟“ لہٰذا بَراقؔ کوہِ تبورؔ سے نیچے اُترا اَور وہ دس ہزار مَرد اُس کے پیچھے پیچھے گیٔے۔ \v 15 جَیسے ہی بَراقؔ آگے بڑھا یَاہوِہ نے سیسؔرا اَور اُس کے رتھوں اَور لشکر کو تلوار سے پسپا کر دیا اَور سیسؔرا اَپنا رتھ چھوڑکر پیدل ہی بھاگ نِکلا۔ \p \v 16 لیکن بَراقؔ نے رتھوں اَور لشکر کا حرُوشیت ہگّوئیمؔ تک تعاقب کیا۔ سیسؔرا کا سارا لشکر تلوار سے مارا گیا اَور ایک آدمی بھی باقی نہ بچا۔ \v 17 البتّہ سیسؔرا حِبرؔ قینیؔ کی بیوی یاعیلؔ کے خیمہ تک پیدل بھاگ گیا کیونکہ حَصورؔ کے بادشاہ یابینؔ اَور حِبرؔ قینیؔ کے گھرانے کے درمیان دوستانہ تعلّقات تھے۔ \p \v 18 یاعیلؔ سیسؔرا سے مِلنے باہر چلی گئی اَور اُس سے کہنے لگی، ”آ اَے میرے آقا، اَندر آ جا اَور مت ڈر۔“ چنانچہ وہ اُس کے خیمہ میں داخل ہو گیا اَور اُس نے اُسے کمبل اوڑھا دیا۔ \p \v 19 اُس نے کہا، ”میں پیاسا ہُوں۔ مُجھے تھوڑا سا پانی پلا دے۔“ اُس نے دُودھ کا مشکیزہ کھول کر اُسے پِلایا اَور اُسے پھر سے کمبل اوڑھا دیا۔ \p \v 20 اُس نے یاعیلؔ سے کہا، ”خیمہ کے دروازہ میں کھڑی ہو جا اَور اگر کویٔی شخص آکر تُجھ سے پُوچھے، ’یہاں کویٔی مَرد ہے؟‘ تو تُم کہنا، ’کویٔی بھی نہیں ہے۔‘ “ \p \v 21 لیکن حِبرؔ کی بیوی یاعیلؔ نے خیمہ کی ایک میخ اَور ہتھوڑا اُٹھایا اَور دبے پاؤں اُس کے پاس گئی جَب کہ وہ تھکاوٹ کے مارے گہری نیند سو رہاتھا۔ اُس نے پُوری طاقت سے وہ میخ اُس کی کنپٹی میں ٹھونک دی اَور وہ میخ اُس کی کنپٹی سے پار ہوکر زمین میں گھُس گئی اَور وہ مرگیا۔ \p \v 22 بَراقؔ سیسؔرا کا تعاقب کرتا ہُوا وہاں آیا اَور یاعیلؔ اُسے مِلنے کے لیٔے باہر گئی۔ اُس نے کہا، ”اِدھر آ، مَیں تُجھے وہ شخص دِکھاؤں گی جسے تُو ڈھونڈ رہاہے۔“ لہٰذا وہ اُس کے ساتھ اَندر گیا اَور دیکھا کہ سیسؔرا مَرا پڑا ہے اَور خیمہ کی میخ اُس کی کنپٹی میں گھُسی ہُوئی ہے۔ \p \v 23 اُس دِن یَاہوِہ نے کنعانی بادشاہ یابینؔ کو بنی اِسرائیل کے سامنے مغلُوب کیا۔ \v 24 اَور بنی اِسرائیل کا ہاتھ کنعانی بادشاہ یابینؔ کے خِلاف روز بروز مضبُوط ہوتا گیا یہاں تک کہ اُنہُوں نے اُس کا نام و نِشان مٹا دیا۔ \c 5 \s1 دبورہؔ کا نغمہ \p \v 1 اُس دِن دبورہؔ اَور اَبی نُوعمؔ کے بیٹے بَراقؔ نے یہ نغمہ گایا، \q1 \v 2 ”جَب اِسرائیل میں قائدین نے قیادت کی، \q2 لوگ بخُوشی اَپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔ \q2 تَب یَاہوِہ کو مُبارک کہو! \b \q1 \v 3 ”اَے بادشاہو سُنو! اَے حُکمرانو کان لگاؤ! \q2 مَیں یَاہوِہ کی سِتائش کروں گی، میں گاؤں گی؛ \q2 مَیں یَاہوِہ اِسرائیل کے خُدا کی مدح سرائی کروں گی۔ \b \b \q1 \v 4 ”اَے یَاہوِہ، جَب آپ سِعِیؔر سے نموُدار ہُوئے، \q2 اَور اِدُوم کے مُلک سے باہر نکلے، \q1 تو زمین لرز گئی اَور آسمان ٹوٹ پڑا، \q2 اَور بادل برسنے لگے۔ \q1 \v 5 کوہِ سِینؔائی پر دِکھائی دینے والے یَاہوِہ کی حُضُوری میں \q2 اِسرائیل کے خُداوؔند کے پہاڑ بھی کانپ اُٹھے۔ \b \q1 \v 6 ”عناتؔ کے بیٹے شمگرؔ کے دِنوں میں، \q2 اَور یاعیلؔ کے ایّام میں شاہراہیں سُونی پڑی تھیں؛ \q2 اَور مُسافر پگڈنڈیوں سے آتے جاتے تھے۔ \q1 \v 7 جَب تک میں، دبورہؔ برپا نہ ہُوئی، \q2 اَور جَب تک میں، اِسرائیل میں ماں بَن کر نہ اُٹھی، \q2 تَب تک اِسرائیل کے دیہات ویران پڑے رہے۔\f + \fr 5‏:7 \fr*\ft اِسرائیل کے دیہاتی لڑنے کے لئے نہیں اُٹھے\ft*\f* \q1 \v 8 جَب اُنہُوں نے نئے معبُود مُنتخب\f + \fr 5‏:8 \fr*\fq معبُود مُنتخب \fq*\ft یا خُدا نے نئے قائدین کو مُنتخب کیا\ft*\f* کئے، \q2 تو جنگ شہر کے پھاٹکوں تک آ گئی، \q1 اَور چالیس ہزار اِسرائیلیوں کے درمیان \q2 نہ کویٔی سِپر اَور نہ کویٔی نیزہ دِکھائی دیتا تھا۔ \q1 \v 9 میرا دِل جَب اِسرائیل کے اُمرا کی طرف، \q2 اَور لوگوں کے درمیان خُوش دِل رضاکاروں کی طرف لگا ہے۔ \q2 تَب یَاہوِہ کو مُبارک کہو! \b \q1 \v 10 ”اَے سفید گدھوں پر سوار ہونے والو، \q2 اَور نفیس قالینوں پر بیٹھنے والو، \q2 اَور اَے راہ گیر، \q1 غور کرو، \v 11 پانی کے چشموں پر گانے والوں کی آواز پر، \q2 جو یَاہوِہ کے جلالی کاموں کا، \q2 اَور اُن کے اِسرائیلی سُورماؤں کے سچّے کاموں کا ذِکر کرتے ہیں۔ \b \q1 ”تَب یَاہوِہ کے لوگ \q2 نیچے شہر کے پھاٹکوں کے پاس پہُنچے۔ \q1 \v 12 ’جاگ، جاگ، اَے دبورہؔ! \q2 جاگ، جاگ اَور نغمہ گا! \q1 اَے بَراقؔ اُٹھ! \q2 اَے اَبی نُوعمؔ کے بیٹے اَپنے اسیروں کو باندھ لے۔‘ \b \q1 \v 13 ”تَب جو لوگ باقی بچے تھے وہ اُتر کر اُمرا کے پاس آئے، \q2 یَاہوِہ کے لوگ سُورماؤں کے ساتھ میرے پاس آئے۔ \q1 \v 14 کچھ اِفرائیمؔ سے آئے، جِن کی جڑ عمالیقؔ میں ہے؛ \q2 بِنیامین بھی اُن لوگوں میں تھا جو تیرے پیچھے آئے۔ \q1 مکیرؔ میں سے حاکم اُتر آئے، \q2 اَور زبُولُون میں سے وہ لوگ آئے جو سپہ سالار کے عصا بردار ہیں۔ \q1 \v 15 یِسَّکاؔر کے حاکم دبورہؔ کے ساتھ تھے؛ \q2 ہاں، یِسَّکاؔر بَراقؔ کے ساتھ تھا، \q2 جو اُس کے حُکم سے اُس کے پیچھے پیچھے تیزی سے وادی میں پہُنچ گیٔے۔ \q1 رُوبِنؔ کے علاقوں میں \q2 ہر دِل میں بڑا تردّد تھا۔ \q1 \v 16 تُو چرواہوں کی سیٹیاں سُننے کے لیٔے جو گلّوں کے لیٔے بجائی جاتی ہیں، \q2 بھیڑوں کے باڑوں کے بیچ کیوں بیٹھا رہا؟ \q1 رُوبِنؔ کے علاقوں میں، \q2 ہر دِل میں بڑا تردّد تھا۔ \q1 \v 17 گِلعادؔ یردنؔ کے پار رُکا رہا۔ \q2 اَور دانؔ کشتیوں کے پاس کیوں رہ گیا؟ \q1 آشیر سمُندر کے ساحِل پر بیٹھا رہا \q2 اَور اَپنی کھاڑیوں میں ٹِک گیا۔ \q1 \v 18 زبُولُون والے اَپنی جان پر کھیلنے والے لوگ تھے؛ \q2 اَور نفتالی نے بھی مُلک کے اُونچے مقامات پر اَیسا ہی کیا۔ \b \q1 \v 19 ”بادشاہ آئے اَور وہ لڑے؛ \q2 اَور کنعانؔ کے بادشاہ۔ \q1 مگِدّوؔ کے چشموں کے پاس تعناکؔ میں لڑے، \q2 لیکن نہ تو اُنہیں چاندی لَوٹ میں مِلی۔ \q1 \v 20 آسمان سے سِتاروں نے بھی یلغار کی، \q2 اَپنی اَپنی منزلوں سے وہ سیسؔرا کے خِلاف لڑے۔ \q1 \v 21 قیشونؔ ندی اُنہیں بہا لے گئی، \q2 وُہی قدیم ندی جو قیشونؔ ندی ہے۔ \q2 اَے میری جان تُو قدم بڑھا اَور مضبُوط ہو۔ \q1 \v 22 پھر گھوڑوں کے کُھر گرجنے لگے \q2 اَور اُس کے ٹاپوں کی آواز۔ \q1 \v 23 یَاہوِہ کے فرشتہ نے کہا، ’مِیروزؔ پر لعنت بھیجو۔ \q2 اُس کے باشِندوں پر سخت لعنت کرو، \q1 کیونکہ اُنہُوں نے یَاہوِہ کو مدد نہ بھیجی، \q2 وہ سُورماؤں کے مقابل یَاہوِہ کی مدد کو نہ آئے۔‘ \b \b \q1 \v 24 ”حِبرؔ قینیؔ کی بیوی یاعیلؔ، \q2 عورتوں میں نہایت مُبارک ٹھہرے گی، \q2 اَور خیمہ نشین عورتوں میں بھی بڑی برکت والی ہوگی۔ \q1 \v 25 سیسؔرا نے پانی مانگا اَور یاعیلؔ نے اُسے دُودھ پِلایا؛ \q2 اُمرا کے پیالہ میں وہ اُس کے لیٔے مکھّن لائی۔ \q1 \v 26 اُس کا ہاتھ خیمہ کی میخ کی طرف، \q2 اَور اُس کا داہنا ہاتھ بڑھئی کے ہتھوڑے کی طرف بڑھا۔ \q1 اُس نے سیسؔرا پر وار کیا اَور اُس کا سَر پھوڑ دیا، \q2 اَور اُس کی کنپٹی کو چھید کر ریزہ ریزہ کر ڈالا۔ \q1 \v 27 وہ اُس کے قدموں میں جھُکا، \q2 گِر پڑا اَور ڈھیر ہو گیا۔ \q1 وہ اُس کے قدموں میں جھُکا اَور گِر کر ساکت ہو گیا۔ \q2 اَور جہاں وہ جھُکا تھا وہیں گِر کر مَرا۔ \b \q1 \v 28 ”سیسؔرا کی ماں نے کھڑکی میں سے جھانکا؛ \q2 اَور وہ چِلمن کی اوٹ سے چِلّائی، \q1 ’سیسؔرا کے رتھ کے آنے میں اِس قدر دیر کیوں ہُوئی؟ \q2 رتھ کے پہیّوں کی کھڑکھڑاہٹ سُنایٔی دینے میں تاخیر کیوں ہُوئی؟‘ \q1 \v 29 اُس کی دانشمند خواتین نے جَواب دیا؛ \q2 بَلکہ اُس نے اَپنے کو آپ ہی جَواب دیا، \q1 \v 30 ’وہ مالِ غنیمت کو بانٹنے میں لگے ہوں گے؛ \q2 ہر مَرد کو ایک ایک یا دو دو دوشیزائیں، \q1 سیسؔرا کو رنگ برنگے کے کپڑوں کی لُوٹ، \q2 بَلکہ بیل بُوٹے کشیدہ کاری کئے ہُوئے رنگین کپڑوں کی لُوٹ، \q1 اَور اُن کے گردن پر بیل بُوٹے والے \q2 لپٹے ہُوئے کپڑوں کی لُوٹ۔‘ \b \b \q1 \v 31 ”اَے یَاہوِہ، آپ کے سَب دُشمن اِسی طرح پسپا ہُوں! \q2 لیکن آپ سے مَحَبّت رکھنے والے اُس آفتاب کی مانند ہُوں، \q2 جو اَپنی آب و تاب کے ساتھ طُلوع ہوتاہے۔“ \p تَب مُلک میں چالیس بَرس تک اَمن رہا۔ \c 6 \s1 گدعونؔ \p \v 1 بنی اِسرائیل نے پھر یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی اِس لیٔے اُس نے اُنہیں سات بَرس تک مِدیانیوں کے ہاتھ میں رکھا۔ \v 2 مِدیانیوں کا غلبہ اِس قدر شدید تھا کہ اِسرائیلیوں نے پہاڑوں کے شگافوں میں، غاروں میں اَور چٹّانوں پر اَپنے لیٔے پناہ گاہیں بنا لیں۔ \v 3 جَب بھی بنی اِسرائیل بیج بوتے تو مِدیانی، عمالیقی اَور اہلِ مشرق اُن پر چڑھ آتے۔ \v 4 وہ آتے اَور مُلک میں ڈیرے لگا کر غزّہؔ تک ساری فصل تباہ کر ڈالتے اَور بنی اِسرائیل کے لیٔے کویٔی بھیڑ بکری، گائے بَیل یا گدھا الغرض کویٔی جاندار شَے باقی نہ چھوڑتے تھے۔ \v 5 وہ ٹِڈّیوں کے غول کی مانند آتے تھے اَور اَپنے مویشیوں اَور خیموں سمیت آتے تھے۔ اُن لوگوں کا اَور اُن کے اُونٹوں کا شُمار کرنا ناممکن تھا اَور وہ مُلک کو تباہ کرنے کے لیٔے اُس پر حملہ آور ہوتے تھے۔ \v 6 مِدیانیوں نے اِسرائیلیوں کو اِس قدر خستہ حال کر دیا تھا کہ وہ یَاہوِہ سے اِمداد کے لیٔے فریاد کرنے لگے۔ \p \v 7 جَب بنی اِسرائیل نے مِدیانیوں کے سبب سے یَاہوِہ سے فریاد کی \v 8 تو اُنہُوں نے اُن کے پاس ایک نبی بھیجا جِس نے کہا، ”یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: میں تُمہیں غُلامی کے مُلک مِصر سے نکال لایا۔ \v 9 مَیں تُمہیں مِصریوں کے ہاتھ سے اَور اُن سبھوں کے ہاتھوں سے چھُڑا لایا جو تُم پر ظُلم ڈھاتے تھے۔ مَیں نے اُنہیں تمہارے سامنے سے نکال دیا اَور اُن کا مُلک تُمہیں دے دیا۔ \v 10 مَیں نے تُم سے کہاتھا، ’مَیں یَاہوِہ تمہارا خُدا ہُوں؛ لہٰذا اِن امُوریوں کے معبُودوں کی عبادت نہ کرنا جِن کے مُلک میں تُم رہتے ہو۔‘ لیکن تُم نے میری بات نہ مانی۔“ \p \v 11 پھر یَاہوِہ کا فرشتہ آیا اَور عُفرہؔ میں یُوآشؔ ابیعزیری کے بلُوط کے درخت کے نیچے بیٹھ گیا جہاں اُس کا بیٹا گدعونؔ مَے کے ایک کولہو میں چھُپ کر گیہُوں جھاڑ رہاتھا تاکہ اُسے مِدیانیوں سے بچائے رکھے۔ \v 12 جَب یَاہوِہ کا فرشتہ گدعونؔ کو دِکھائی دیا تو فرشتہ نے اُس سے کہا، ”اَے زبردست سُورما! یَاہوِہ تیرے ساتھ ہے۔“ \p \v 13 گدعونؔ نے اُس سے کہا، ”مُعاف کیجئے میرے آقا، اگر یَاہوِہ ہمارے ساتھ ہے تُو یہ سَب ہمارے ساتھ کیوں ہُوا؟ اُس کے وہ عجِیب و غریب کام کہاں گیٔے جِن کا ذِکر ہمارے آباؤاَجداد ہم سے یُوں کرتے تھے کہ کیا یَاہوِہ ہی ہمیں مِصر سے نہیں نکال لایا؟ لیکن اَب یَاہوِہ نے ہمیں چھوڑ دیا ہے اَور ہمیں مِدیانیوں کے ہاتھوں میں چھوڑ دیا۔“ \p \v 14 تَب یَاہوِہ نے اُس پر نگاہ کی اَور کہا، ”تُو اَپنے اِسی زور میں جا اَور بنی اِسرائیل کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چھُڑا۔ کیا مَیں تُجھے نہیں بھیج رہا؟“ \p \v 15 ”مُعاف کیجئے میرے آقا،“ گدعونؔ نے پُوچھا، ”لیکن مَیں بنی اِسرائیل کو کیسے بچاؤں؟ میرا برادری بنی منشّہ میں نہایت کمزور ہے اَور مَیں اَپنے خاندان میں سَب سے چھوٹا ہُوں۔“ \p \v 16 یَاہوِہ نے جَواب دیا، ”مَیں تیرے ساتھ رہُوں گا اَور تُو سَب مِدیانیوں کو ایک ساتھ مار ڈالے گا۔ اَور کوئی بھی باقی نہ رہے گا۔“ \p \v 17 گدعونؔ نے آپ سے فرمایا، ”اَب اگر مُجھ پر آپ کی نظرِکرم ہُوئی ہے تو مُجھے اِس کا کویٔی نِشان دِکھائیے کہ آپ ہی مُجھ سے باتیں کر رہے ہیں۔ \v 18 مَیں آپ کی مِنّت کرتا ہُوں کہ جَب تک میں نہ لَوٹوں اَور اَپنی نذریں لاکر آپ کے حُضُور نہ رکھوں، تَب تک آپ یہاں سے نہ جانا۔“ \p اَور یَاہوِہ نے کہا، ”مَیں تیرے لَوٹنے تک ٹھہرا رہُوں گا۔“ \p \v 19 گدعونؔ نے اَندر جا کر بکری کا ایک بچّہ اَور ایک ایفہ\f + \fr 6‏:19 \fr*\fq ایک ایفہ \fq*\ft تقریباً 16 کِلوگرام\ft*\f* آٹے کی بے خمیری روٹیاں پکائیں۔ تَب وہ گوشت کو ایک ٹوکری میں اَور شوربے کو ایک برتن میں ڈال کر باہر لے آیا اَور اُسے بلُوط کے درخت کے نیچے فرشتہ کے حُضُور میں پیش کر دیا۔ \p \v 20 خُدا کے فرشتہ نے اُس سے کہا، ”اِس گوشت اَور بے خمیری روٹیوں کو لے کر اُس چٹّان پر رکھ دے اَور شوربے کو اُنڈیل دے۔“ گدعونؔ نے اَیسا ہی کیا۔ \v 21 یَاہوِہ کے فرشتہ نے اُس عصا کی نوک سے جو اُس کے ہاتھ میں تھا گوشت اَور بے خمیری روٹیوں کو چھُوا۔ تَب چٹّان سے اَچانک آگ نکلی جِس نے اُس گوشت اَور بے خمیری روٹیوں کو بھسم کر ڈالا۔ تَب یَاہوِہ کا فرشتہ غائب ہو گیا۔ \v 22 تَب گدعونؔ نے جان لیا کہ وہ یَاہوِہ کا فرشتہ تھا اَور اُس نے کہا، ”ہائے افسوس ہے اَے خُداوؔند تعالیٰ کہ مَیں نے یَاہوِہ کے فرشتہ کو رُوبرو دیکھا۔“ \p \v 23 لیکن یَاہوِہ نے اُس سے کہا، ”تیری سلامتی ہو! خوف نہ کر۔ تُو مَرے گا نہیں۔“ \p \v 24 تَب گدعونؔ نے وہاں یَاہوِہ کے لیٔے مذبح بنایا اَور اُس کا نام ”یَاہوِہ شالوم“ (یعنی یَاہوِہ اَمن ہے) رکھا جو آج کے دِن تک ابیعزیریوں کے عُفرہؔ میں مَوجُود ہے۔ \p \v 25 اُسی رات یَاہوِہ نے اُس سے کہا، ”اَپنے باپ کے ریوڑ میں سے دُوسرا بَیل جو سات بَرس کا ہے لے۔ بَعل کے مذبح کو جو تیرے باپ کا ہے ڈھا دے اَور اُس کے پاس کی اشیراہؔ کو کاٹ ڈال۔ \v 26 پھر اُس بُلندی کی چوٹی پر یَاہوِہ اَپنے خُدا کے واسطے صحیح قاعدہ کے مُطابق مذبح بنا اَور اشیراہؔ کی لکڑی کو جسے تُونے کاٹ ڈالا ہے جَلا کر اُس دُوسرے بَیل کی سوختنی نذر گذرانا۔“ \p \v 27 چنانچہ گدعونؔ نے اَپنے خادِموں میں سے دس کو لے کر جَیسا یَاہوِہ نے کہاتھا وَیسا ہی کیا۔ لیکن چونکہ اُسے اَپنے خاندان اَور شہر کے لوگوں کا خوف تھا اِس لیٔے اُس نے یہ کام دِن کی بجائے رات کے وقت کیا۔ \p \v 28 صُبح جَب شہر کے لوگ جاگے تو اُنہُوں نے دیکھا کہ بَعل کا مذبح ڈھایا ہُواہے اَور اُس کے پاس کی اشیراہؔ کٹی ہُوئی ہے اَور نئے سِرے سے بنائے ہُوئے مذبح پر دُوسرے بَیل کی قُربانی چڑھائی گئی ہے۔ \p \v 29 وہ ایک دُوسرے سے پُوچھنے لگے، ”یہ کس کا کام ہے؟“ \p جَب وہ تحقیقات کرنے لگے تو اُنہیں بتایا گیا، ”یُوآشؔ کے بیٹے گدعونؔ نے یہ حرکت کی ہے۔“ \p \v 30 تَب شہر کے لوگوں نے یُوآشؔ سے کہا، ”اَپنے بیٹے کو باہر لے آ تاکہ وہ قتل کیا جائے کیونکہ اُس نے بَعل کا مذبح ڈھا دیا ہے اَور اُس کے پاس کی اشیراہؔ کو کاٹ ڈالا ہے۔“ \p \v 31 لیکن یُوآشؔ نے اُن لوگوں سے جو اُس کے اِردگرد ہُجوم جمع تھا اَور غُصّہ سے بھرے ہُوئے تھے کہا، ”کیا تُم بَعل کی خاطِر مُقدّمہ لڑوگے؟ کیا تُم اُسے بچانے کی کوشش کر رہے ہو؟ جو کویٔی اُس کی خاطِر جھگڑا کرےگا وہ صُبح تک ماراجائے گا۔ اگر بَعل واقعی خُدا ہے اَور کویٔی اُس کا مذبح ڈھا دے تو وہ اَپنا بچاؤ آپ کر سَکتا ہے۔“ \v 32 اِس لیٔے اُس دِن اُنہُوں نے گدعونؔ کا نام یہ کہہ کر یرُبّعلؔ رکھا، ”کہ بَعل آپ اُس سے جھگڑ لے، کیونکہ اُس نے بَعل کا مذبح ڈھا دیا تھا۔“ \p \v 33 تَب سَب مِدیانی اَور عمالیقی اَور دُوسرے اہلِ مشرق اِکٹھّے ہُوئے اَور یردنؔ کو پار کرکے یزرعیلؔ کی وادی میں خیمہ زن ہُوئے۔ \v 34 تَب یَاہوِہ کا رُوح گدعونؔ پر نازل ہُوا اَور اُس نے نرسنگا پھُونکا اَور ابیعزیریوں کو اَپنے پیچھے آنے کو کہا۔ \v 35 اُس نے تمام بنی منشّہ کے پاس قاصِد بھیجے اَور اُنہیں مُسلّح ہوکر جنگ پر آمادہ کیا۔ اَور اُس نے آشیر، زبُولُون اَور نفتالی کے پاس بھی قاصِد بھیجے چنانچہ وہ بھی بنی منشّہ سے آ ملے۔ \p \v 36 تَب گدعونؔ نے خُدا سے کہا، ”اگر آپ اَپنے قول کے مُطابق میرے ہاتھ سے اِسرائیل کو بچا رہے ہیں۔ \v 37 تو دیکھیں میں ایک بھیڑ کی اُون کھلیان میں رکھ دُوں گا۔ اگر اوس صِرف اُس اُون پر پڑے اَور آس پاس کی زمین سُوکھی رہ جائے تو میں جان لُوں گا کہ آپ اَپنے قول کے مُطابق بنی اِسرائیل کو میرے ہی ہاتھوں رِہائی بخشیں گے۔“ \v 38 اَور اَیسا ہی ہُوا۔ گدعونؔ دُوسرے دِن صُبح سویرے اُٹھا اَور اُس نے اُس اُون میں سے اوس نچُوڑی تو پیالہ بھر پانی نِکلا۔ \p \v 39 تَب گدعونؔ نے خُدا سے کہا، ”مُجھ پر خفا نہ ہو۔ مُجھے صِرف ایک اَور درخواست کرنے دیں۔ مُجھے اُس اُون سے ایک اَور آزمائش کرنے دیں۔ اَب کی بار اُون خشک رہنے دیں اَور اوس آس پاس کی زمین پر پڑے۔“ \v 40 اُس رات خُدا نے اَیسا ہی کیا یعنی اُون خشک رہی اَور ساری زمین اوس سے تر ہو گئی۔ \c 7 \s1 گدعونؔ کا مِدیانیوں کو شِکست دینا \p \v 1 تَب یرُبّعلؔ (یعنی گدعونؔ) اَور اُس کے ساتھ سَب لوگوں نے صُبح سویرے اُٹھ کر حرودؔ کے چشمہ کے پاس اَپنے ڈیرے ڈالے۔ مِدیانیوں کی اُن کے شمال کی طرف کوہِ مورہؔ کے پاس کی وادی میں تھی۔ \v 2 یَاہوِہ نے گدعونؔ سے کہا، ”تیرے ساتھ اِس قدر زِیادہ لوگ ہیں کہ میں مِدیانیوں کو اُن کے ہاتھ میں نہیں کر سَکتا۔ اَیسا نہ ہو کہ اِسرائیل میری بجائے اَپنے اُوپر فخر کرنے لگیں، ’مَیں نے اَپنی قُوّت نے خُود کو بچایا۔‘ \v 3 اِس لیٔے لوگوں میں اعلان کر، ’جو کویٔی خوفزدہ ہے وہ کوہِ گِلعادؔ چھوڑکر لَوٹ جائے۔‘ “ چنانچہ بائیس ہزار لوگ تو لَوٹ گیٔے مگر دس ہزار وہیں جمے رہے۔ \p \v 4 لیکن یَاہوِہ نے گدعونؔ سے کہا، ”اَب بھی لوگ زِیادہ ہیں۔ اُنہیں چشمہ کے پاس نیچے لے جا؛ اَور وہاں مَیں تیری خاطِر اُنہیں آزماؤں گا۔ تَب میں جِس کے بارے میں کہُوں، ’یہ تیرے ساتھ جائے گا،‘ تو وہ جائے گا؛ لیکن اگر مَیں کہُوں، ’یہ تیرے ساتھ نہیں جائے گا،‘ تو وہ نہ جائے گا۔“ \p \v 5 چنانچہ گدعونؔ اُن لوگوں کو چشمہ کے پاس نیچے لے گیا۔ وہاں یَاہوِہ نے اُس سے کہا، ”دیکھ کون کون اَپنی زبان سے کُتّے کی طرح چپڑ چپڑ کرکے پانی پیتا ہے اَور کون کون اَپنے گھُٹنے ٹیک کر پیتا ہے۔ اُنہیں الگ الگ کر لینا۔“ \v 6 تین سَو لوگوں نے تو چُلُّو میں پانی لے کر اُسے چپڑ چپڑ کرکے پیا اَور باقی سَب نے گھُٹنے ٹیک کر پیے۔ \p \v 7 یَاہوِہ نے گدعونؔ سے کہا، ”اِن تین سَو آدمیوں کے ذریعہ جنہوں نے چپڑ چپڑ کرکے پیا مَیں تُمہیں بچاؤں گا اَور مِدیانیوں کو تمہارے ہاتھوں میں کر دُوں گا۔ باقی لوگوں کو اَپنی اَپنی جگہ لَوٹ جانے دینا۔“ \v 8 چنانچہ گدعونؔ نے اُن اِسرائیلیوں کو اَپنے اَپنے خیموں کی طرف روانہ کر دیا اَور اُنہُوں نے اَپنے اَپنے توشہ سفر اَور نرسنگے اُن تین سَو افراد کے حوالہ کر دئیے جنہیں گدعونؔ نے اَپنے ساتھ رکھ لیا تھا۔ \p اَب مِدیانیوں کی اُن کے نیچے وادی میں تھی۔ \v 9 اُسی رات یَاہوِہ نے گدعونؔ سے کہا، ”اُٹھ اَور نیچے اُتر کر پر چڑھائی کر کیونکہ مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں دے دُوں گا۔ \v 10 اگر تُو اُن پر حملہ کرنے سے ڈرتا ہے تو اَپنے خادِم پُوراہؔ کے ساتھ نیچے اُن کی چھاؤنی میں جانا \v 11 اَور سُن کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ تَب تُجھ میں اُس پر حملہ کرنے کی ہمّت پیدا ہو جائے گی۔“ چنانچہ وہ اَپنے خادِم پُوراہؔ کے ساتھ کی بیرونی چوکی پر گیا۔ \v 12 اَور مِدیانی، عمالیقی اَور دُوسرے سَب مشرقی لوگ وادی میں ٹِڈّیوں کی مانند پھیلے ہُوئے تھے۔ اُن کے اُونٹوں کا شُمار کرنا اُتنا ہی مُشکل تھا جِتنا سمُندر کے کنارے کی ریت کا۔ \p \v 13 جَب گدعونؔ وہاں پہُنچا تو اُس وقت ایک شخص اَپنے دوست سے اَپنا خواب بَیان کر رہاتھا۔ وہ کہہ رہاتھا، ”مَیں نے خواب دیکھا کہ جَو کی ایک گول مول روٹی لُڑھکتی ہُوئی مِدیانیوں کی چھاؤنی میں آئی۔ وہ خیمہ سے اِس قدر زور سے ٹکرائی کہ وہ خیمہ اُلٹ کر گِر گیا اَور زمین پر جا بِچھا۔“ \p \v 14 اُس کے دوست نے کہا، ”یہ اُس اِسرائیلی مَرد یُوآشؔ کے بیٹے گدعونؔ کی تلوار کے سِوا اَور کچھ نہیں ہو سَکتا۔ خُدا نے مِدیانیوں کو اَور سارے لشکر کو اُس کے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“ \p \v 15 جَب گدعونؔ نے وہ خواب اَور اُس کی تعبیر سُنی تو خُدا کو سَجدہ کیا۔ وہ اِسرائیلیوں کی چھاؤنی میں لَوٹ آیا اَور کہنے لگا، ”اُٹھو! یَاہوِہ نے مِدیانی کی کو تمہارے ہاتھوں میں کر دیا ہے۔“ \v 16 اُس نے اُن تین سَو آدمیوں کو تین دستوں میں تقسیم کیا اَور اُن سَب کے ہاتھوں میں نرسنگے اَور خالی گھڑے دے دئیے اَور ہر گھڑے کے اَندر ایک ایک مشعل تھی۔ \p \v 17 اُس نے اُن سے کہا، ”جَیسا مُجھے کرتے دیکھو تُم بھی وَیسا ہی کرنا۔ جَب مَیں چھاؤنی کے کنارے جا پہُنچوں تو جو کچھ میں کروں تُم بھی ٹھیک اُسی طرح کرنا۔ \v 18 جَب مَیں اَور میرے سَب ساتھی اَپنے اَپنے نرسنگے پھُونکیں تو تُم کی چاروں طرف سے اَپنے اَپنے نرسنگے پھُونکنا اَور للکارنا، ’یَاہوِہ کے لیٔے اَور گدعونؔ کے لیٔے!‘ “ \p \v 19 جوں ہی درمیانی پہرا شروع ہَوا اَور بدلے گیٔے گدعونؔ اَور وہ سَو مَرد جو اُس کے ہمراہ تھے چھاؤنی کے کنارے پر پہُنچے۔ اُنہُوں نے نرسنگے پھُونکے اَور ہاتھوں میں تھامے ہُوئے گھڑوں کو توڑ دیا۔ \v 20 تَب اُن تینوں دستوں نے بھی نرسنگے پھُونکے اَور اَپنے گھڑوں کو توڑ ڈالا اَور اَپنے بائیں ہاتھوں میں مشعلیں لیں اَور اَپنے داہنے ہاتھوں میں نرسنگے لے کر اُنہیں پھُونکا اَور زور زور سے نعرے لگانے لگے، ”یَاہوِہ کی اَور گدعونؔ کی تلوار۔“ \v 21 جَب سَب آدمی کی چاروں طرف اَپنی اَپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے تو مِدیانی اُنہیں دیکھ کر گھبرا گیٔے اَور چیخیں مارتے ہُوئے بھاگ نکلے۔ \p \v 22 اِس لیٔے کہ جَب تین سَو نرسنگے پھُونکے گیٔے تو یَاہوِہ نے اُن کی ساری پر ایک کی تلوار اُس کے ساتھی پر چلوائی تھی اَور سارا لشکر ضریراہؔ کی جانِب بیت شِتّہؔ تک تقریباً طبّاتؔ کے قریب ابیل مِحولہؔ کی سرحد تک بھاگا۔ \v 23 تَب نفتالی، آشیر اَور سارے منشّہیوں کے مُلک سے اِسرائیلی مَرد جمع ہوکر نکلے اَور اُنہُوں نے مِدیانیوں کا تعاقب کیا۔ \v 24 گدعونؔ نے اِفرائیمؔ کے تمام کوہستانی علاقہ میں بھی قاصِد روانہ کئے اَور وہاں کے لوگوں کو کہلا بھیجا، ”مِدیانیوں کے مُقابلہ کے لیٔے نیچے آؤ اَور اُن سے پہلے بیت بَاراہ تک یردنؔ کے گھاٹوں پر قابض ہو جاؤ۔“ \p چنانچہ سَب اِفرائیمی مَرد جمع ہُوئے اَور اُنہُوں نے بیت بَاراہ تک یردنؔ کے گھاٹوں پر قبضہ کر لیا۔ \v 25 اُنہُوں نے مِدیانیوں کے دو سرداروں عوریبؔ اَور زئیبؔ کو پکڑ لیا اَور عوریبؔ کو عوریبؔ کی چٹّان پر اَور زئیبؔ کو زئیبؔ کے مے کے حوض کے پاس قتل کیا۔ اُنہُوں نے مِدیانیوں کا تعاقب کیا اَور عوریبؔ اَور زئیبؔ کے سَر کاٹ کر یردنؔ کے پاس گدعونؔ کے پاس لے آئے۔ \c 8 \s1 زِبؔح اَور ضلمُنعؔ \p \v 1 تَب اِفرائیمؔ کے لوگوں نے گدعونؔ سے پُوچھا، ”تُم نے ہمارے ساتھ اَیسا سلُوک کیوں کیا؟ جَب تُم مِدیانیوں سے لڑنے گئے تو ہمیں کیوں نہ بُلایا؟“ اَور وہ اُس کے ساتھ زوردار بحث کرنے لگے۔ \p \v 2 لیکن اُس نے اُنہیں جَواب دیا، ”مَیں نے تمہاری طرح آخِر کیا ہی کیا ہے؟ کیا اِفرائیمؔ کے چھوڑے ہُوئے انگور ابیعزیر کی انگور کی ساری فصل سے بہتر نہیں؟ \v 3 خُدا نے مِدیانیوں کے حاکم عوریبؔ اَور زئیبؔ کو تمہارے ہاتھوں میں دے دیا ہے۔ اگر مَیں تمہاری جگہ ہوتا تو میں بھی کیا کر پاتا؟“ اِس پر اُس کے خِلاف اُن کا غُصّہ ٹھنڈا پڑ گیا۔ \p \v 4 گدعونؔ اَور اُس کے تین سَو آدمی تھکاوٹ کے باوُجُود تعاقب کرتے کرتے یردنؔ تک آئے اَور اُسے پار کیا۔ \v 5 اُس نے سُکّوتؔ کے لوگوں سے کہا، ”میرے فَوجیوں کو کچھ روٹیاں دو کیونکہ وہ تھک چُکے ہیں اَور مَیں اَب بھی مِدیانی بادشاہوں زِبؔح اَور ضلمُنعؔ کا تعاقب کر رہا ہُوں۔“ \p \v 6 لیکن سُکّوتؔ کے اہلکار نے کہا، ”کیا زِبؔح اَور ضلمُنعؔ کے ہاتھ تمہارے قبضہ میں آ چُکے ہیں جو ہم تمہاری فَوج کو روٹیاں دیں؟“ \p \v 7 تَب گدعونؔ نے کہا، ”اَچھّا جَب یَاہوِہ زِبؔح اَور ضلمُنعؔ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا تَب میں جنگلی کانٹوں اَور ببول کی چھڑیوں کی مار سے تمہاری دھجّیاں اُڑا دُوں گا۔“ \p \v 8 وہاں سے وہ پنی ایل\f + \fr 8‏:8 \fr*\fq پنی ایل \fq*\ft کُچھ صحیفوں میں فنی ایل لِکھا ہے\ft*\f* گیا اَور اُن سے بھی وُہی درخواست کی۔ لیکن اُنہُوں نے بھی سُکّوتؔ کے لوگوں کی طرح ہی جَواب دیا۔ \v 9 اِس لیٔے اُس نے پنی ایل کے لوگوں سے کہا، ”جَب مَیں فتح پا کر لَوٹوں گا تو اِس بُرج کو ڈھا دُوں گا۔“ \p \v 10 زِبؔح اَور ضلمُنعؔ تقریباً پندرہ ہزار لوگوں کی فَوج کے ساتھ قرقُورؔ میں تھے کیونکہ اہلِ مشرق کے لشکر میں سے صِرف اِتنے ہی لوگ بچے تھے، اِس لیٔے کہ ایک لاکھ بیس ہزار شمشیر زن مَرد مارے گیٔے تھے۔ \v 11 گدعونؔ نے نوبحؔ اَور یُگبِہؔا کے مشرق میں رہنے والے خانہ بدوشوں کی راہ سے جا کر ناگہاں اُس لشکر پر حملہ کیا جو بے خوف تھا۔ \v 12 مِدیان کے دونوں بادشاہ زِبؔح اَور ضلمُنعؔ بھاگ گیٔے لیکن اُس نے اُن کا تعاقب کرکے اُنہیں گِرفتار کر لیا اَور اُن کی تمام فَوج کو پسپا کر دیا۔ \p \v 13 یُوآشؔ کا بیٹا گدعونؔ حیریسؔ کے درّہ کی راہ سے جنگ سے لَوٹا۔ \v 14 اُس نے سوکوتھؔ کے ایک نوجوان کو پکڑا اَور اُس سے پُوچھ تاچھ کی اَور اُس نے اُس کے لیٔے سُکّوتؔ کے ستہتّر اہلکاروں اَور شہر کے بُزرگوں کے نام لِکھ دئیے۔ \v 15 تَب گدعونؔ آیا اَور سُکّوتؔ کے لوگوں سے کہنے لگا، ”یہ رہے زِبؔح اَور ضلمُنعؔ جِن کے بارے میں تُم نے مُجھ سے طنزاً کہاتھا، ’کیا زِبؔح اَور ضلمُنعؔ کے ہاتھ تمہارے قبضہ میں آ چُکے ہیں جو ہم تمہارے تھکے ماندہ لوگوں کو روٹی دیں؟‘ “ \v 16 اُس نے شہر کے بُزرگوں کو پکڑا اَور اُنہیں جنگلی کانٹوں اَور ببول کی چھڑیوں سے سزا دے کر سُکّوتؔ کے لوگوں کو سبق سِکھایا۔ \v 17 اُس نے پنی ایل کا بُرج بھی ڈھا دیا اَور شہر کے لوگوں کو قتل کر دیا۔ \p \v 18 تَب اُس نے زِبؔح اَور ضلمُنعؔ سے دریافت کیا، ”تُم نے تبورؔ میں جِن لوگوں کو قتل کیا تھا وہ کیسے تھے؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”وہ تُجھ جَیسے ہی تھے ہر ایک بادشاہ کے شہزادہ کی مانند تھا۔“ \p \v 19 گدعونؔ نے کہا، ”وہ میرے بھایٔی تھے میری اَپنی ماں کے بیٹے۔ یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اگر تُم نے اُنہیں زندہ چھوڑ دیا ہوتا تو میں بھی تُمہیں نہ مارتا۔“ \v 20 تَب اُس نے اَپنے بڑے بیٹے یترؔ کی طرف مُڑ کر کہا، ”اِنہیں قتل کر دے!“ لیکن یترؔ نے اَپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا اَور ڈر گیا تھا۔ \p \v 21 تَب زِبؔح اَور ضلمُنعؔ نے کہا، ”آؤ اَور تُم خُود ہمیں قتل کرو کیونکہ، ’جَیسا آدمی ہوتاہے وَیسی ہی اُس کی طاقت ہوتی ہے۔‘ “ چنانچہ گدعونؔ آگے بڑھا اَور اُنہیں قتل کر دیا اَور اُن کے اُونٹوں کی گردنوں سے زیورات کی مالائیں اُتار لیں۔ \s1 گدعونؔ کا افُود \p \v 22 تَب بنی اِسرائیل نے گدعونؔ سے کہا، ”تُم ہم پر حُکومت کرو۔ تُم اَور تیرا بیٹا اَور تیرا پوتا بھی۔ کیونکہ تُم نے ہمیں مِدیانیوں کے ہاتھ سے چھُڑا لیا ہے۔“ \p \v 23 لیکن گدعونؔ نے اُن سے کہا، ”نہ میں تُم پر حُکومت کروں گا اَور نہ ہی میرا بیٹا۔ بَلکہ یَاہوِہ تُم پر حُکومت کرےگا۔“ \v 24 اَور گدعونؔ نے کہا، ”لیکن میری ایک اِلتجا ہے کہ تُم میں سے ہر ایک اَپنی لُوٹ کے حِصّہ میں سے مُجھے ایک ایک بالی دے۔“ (بنی اِشمعیلیوں میں سونے کی بالیاں پہننے کا رِواج تھا)۔ \p \v 25 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم بڑی خُوشی سے دیں گے۔“ چنانچہ اُنہُوں نے ایک چادر بچھائی اَور ہر ایک نے اَپنی لُوٹ کے مال میں سے ایک ایک بالی اُس پر ڈال دی۔ \v 26 اُن سونے کی بالیوں کا وزن جنہیں اُس نے طلب کیا تھا ایک ہزار سات سَو ثاقل\f + \fr 8‏:26 \fr*\fq ایک ہزار سات سَو ثاقل \fq*\ft یعنی تقریباً 20 کِلوگرام\ft*\f* تھا۔ اُن کے علاوہ زیورات، طوق اَور مِدیانی بادشاہوں کے پہنے ہُوئے اَرغوانی کپڑے بھی تھے اَور وہ مالائیں بھی تھیں جو اُن کے اُونٹوں کی گردنوں میں تھیں۔ \v 27 گدعونؔ نے اُس سونے سے ایک افُود بنایا جسے اُس نے اَپنے شہر عُفرہؔ میں رکھا جہاں سارے اِسرائیلی اُس کی پرستش شروع کرکے بدکاری کرنے لگے اَور وہ گدعونؔ اَور اُس کے خاندان کے لیٔے ایک پھندا بَن گیا۔ \s1 گدعونؔ کی موت \p \v 28 اِس طرح مِدیانی بنی اِسرائیل کے آگے مغلُوب ہو گئے اَور اُنہُوں نے پھر کبھی اَپنا سَر نہ اُٹھایا۔ اَور گدعونؔ کے ایّام میں چالیس بَرس تک مُلک میں اَمن رہا۔ \p \v 29 یُوآشؔ کا بیٹا یرُبّعلؔ اَپنے گھر لَوٹ گیا اَور وہاں رہنے لگا۔ \v 30 گدعونؔ کے اَپنے ستّر بیٹے تھے کیونکہ اُس کی بہت سِی بیویاں تھیں۔ \v 31 اُس کی ایک داشتہ تھی جو شِکیمؔ میں رہتی تھی۔ اُس سے بھی ایک بیٹا ہُوا جِس کا نام اُس نے اَبی ملیخ رکھا۔ \v 32 یُوآشؔ کے بیٹے گدعونؔ نے عمر رسیدہ ہوکر وفات پائی اَور وہ ابیعزیریوں کے عُفرہؔ شہر میں اَپنے باپ یُوآشؔ کی قبر میں دفن کیا گیا۔ \p \v 33 گدعونؔ کے مَرتے ہی بنی اِسرائیل بَعل معبُودوں کی پرستش شروع کرکے بدکاری کرنے لگ گیٔے۔ اُنہُوں نے بَعل برِیتؔ کو اَپنا معبُود بنا لیا۔ \v 34 اَور بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ اَپنے خُدا کو یاد نہ رکھا جِس نے اُنہیں اُن کے ہر طرف کے دُشمنوں کے ہاتھ سے چھُڑایا تھا۔ \v 35 نہ اُنہُوں نے یرُبّعلؔ (یعنی گدعونؔ) کے خاندان کے ساتھ اُن سَب نیکیوں کے عِوض جو اُس نے اِسرائیل کے ساتھ کی تھیں کویٔی ہمدردی نہ جتائی۔ \c 9 \s1 اَبی ملیخ \p \v 1 یرُبّعلؔ کا بیٹا اَبی ملیخ شِکیمؔ میں اَپنی ماں کے بھائیوں کے پاس گیا اَور اُن سے اَور اَپنی ماں کی ساری برادری سے کہا، \v 2 ”شِکیمؔ کے سَب لوگوں سے پُوچھو، ’تمہارے لیٔے کیا بہتر ہے؟ یہ کہ یرُبّعلؔ کے سَب ستّر بیٹے تُم پر حُکومت کریں یا صِرف ایک آدمی؟‘ یاد رہے کہ میرا اَور تمہارا خُون کا رشتہ ہے۔“ \p \v 3 جَب اَبی ملیخ کے ماموؤں نے شِکیمؔ کے باشِندوں سے یہ تذکرہ کیا تو وہ اَبی ملیخ کی پیروی پر آمادہ نظر آئے کیونکہ اُنہُوں نے کہا، ”وہ ہمارا بھایٔی ہے۔“ \v 4 اُنہُوں نے اُسے بَعل برِیتؔ کے مَندِر سے ستّر ثاقل چاندی\f + \fr 9‏:4 \fr*\fq ستّر ثاقل چاندی \fq*\ft تقریباً 800گرام\ft*\f* دی جِس کی مدد سے اَبی ملیخ نے بعض بدمعاشوں اَور لفنگوں کو اَپنا پیروکار بنا لیا۔ \v 5 وہ عُفرہؔ میں اَپنے باپ کے گھر گیا اَور اَپنے ستّر بھائیوں کو جو یرُبّعلؔ کے بیٹے تھے ایک ہی پتّھر پر قتل کر دیا۔ لیکن یرُبّعلؔ کا سَب سے چھوٹا بیٹا یُوتامؔ چھُپ گیا اَور بچ نِکلا۔ \v 6 تَب شِکیمؔ اَور بیت مِلّوؔ کے سَب شہری شِکیمؔ میں سُتون کے پاس بلُوط کے نزدیک شاہِ اَبی ملیخ کی تاجپوشی کے لیٔے جمع ہُوئے۔ \p \v 7 جَب یُوتامؔ کو یہ خبر ہُوئی تو وہ کوہِ گِرزِیمؔ کی چوٹی پر جا کھڑا ہُوا اَور چِلّاکر اُن سے کہنے لگا، ”اَے شِکیمؔ کے شہریو، میری بات سُنو تاکہ خُدا تمہاری بات سُنے۔ \v 8 ایک دِن درخت اَپنے لیٔے ایک بادشاہ کو مَسح کرنے نکلے۔ اُنہُوں نے زَیتُون کے درخت سے کہا، ’ہم پر بادشاہی کر۔‘ \p \v 9 ”لیکن زَیتُون کے درخت نے جَواب دیا، ’کیا میں اَپنا تیل چھوڑکر جو خُدا اَور اِنسان دونوں کے اِحترام کے لیٔے اِستعمال ہوتاہے درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟‘ \p \v 10 ”تَب اُن درختوں نے اَنجیر کے درخت سے کہا، ’آ اَور ہم پر بادشاہی کر!‘ \p \v 11 ”لیکن اَنجیر کے درخت نے جَواب دیا، ’کیا میں اَپنا پھل جو نہایت عُمدہ اَور شیریں ہے چھوڑکر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟‘ \p \v 12 ”تَب اُن درختوں نے انگور کی بیل سے کہا، ’آ اَور ہم پر بادشاہی کر!‘ \p \v 13 ”لیکن انگور کی بیل نے جَواب دیا، ’کیا میں اَپنی مَے چھوڑکر جو معبُود اَور اِنسان دونوں کی فرحت کا باعث ہے درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟‘ \p \v 14 ”آخِرکار سَب درختوں نے اُونٹ کٹارے سے کہا، ’آ اَور ہم پر بادشاہی کر!‘ \p \v 15 ”اُونٹ کٹارے نے درختوں سے کہا، ’اگر تُم واقعی مُجھے مَسح کرکے اَپنا بادشاہ بنانا چاہتے ہو تو آؤ اَور میری چھاؤں میں پناہ لو اَور اگر نہیں تو اُونٹ کٹارے سے آگ نکل کر لبانونؔ کے دیوداروں کو بھسم کر دے!‘ \p \v 16 ”اَب اگر تُم نے اَبی ملیخ کو بادشاہ بنانے میں اعلیٰ ظرفی اَور نیک نیّتی سے کام لیا ہے اَور اگر تُم یرُبّعلؔ اَور اُس کے خاندان کے ساتھ اِنصاف سے پیش آئے ہو اَور اُس کے ساتھ وَیسا ہی سلُوک کیا ہے جِس کا وہ مُستحق ہے۔ \v 17 اَور یہ سوچا ہے کہ میرا باپ تمہاری خاطِر لڑا اَور تُمہیں مِدیانیوں کے ہاتھوں سے رِہائی دِلانے کے لیٔے اَپنی جان خطرے میں ڈال کر تُمہیں اُن کے ہاتھ سے چُھڑا لیا۔ \v 18 لیکن آج تُم نے میرے باپ کے خاندان کے خِلاف بغاوت کی اَور اُس کے ستّر بیٹوں کو ایک ہی پتّھر پر قتل کر دیا اَور اُس کی لونڈی کے بیٹے اَبی ملیخ کو شِکیمؔ کے شہریوں کا بادشاہ بنایا ہے کیونکہ وہ تمہارا بھایٔی ہے۔ \v 19 لہٰذا اگر آج تُم یرُبّعلؔ اَور اُس کے خاندان کے ساتھ اعلیٰ ظرفی اَور نیک نیّتی سے پیش آئے ہو تو تُم اَبی ملیخ سے خُوش رہو اَور وہ تُم سے خُوش رہے۔ \v 20 لیکن اگر تُم نے اَیسا نہیں کیا ہے تو اَبی ملیخ سے آگ نکلے اَور تُم، شِکیمؔ اَور بیت مِلّوؔ کے شہریوں کو بھسم کرے اَور تُم شِکیمؔ اَور بیت مِلّوؔ کے شہریوں سے بھی آگ نکلے اَور وہ اَبی ملیخ کو بھسم کرے!“ \p \v 21 تَب یُوتامؔ بھاگ کر بیرؔ چلا گیا اَور وہیں رہا کیونکہ وہ اَپنے بھایٔی اَبی ملیخ سے ڈرتا تھا۔ \p \v 22 ابھی اَبی ملیخ نے اِسرائیل پر تین بَرس تک حُکومت کی تھی کہ \v 23 تَب خُدا نے اَبی ملیخ اَور شِکیمؔ کے شہریوں کے درمیان ایک بدرُوح بھیجی جِس کے باعث شِکیمؔ کے شہری اَبی ملیخ سے غدّاری پر اُتر آئے۔ \v 24 خُدا نے یہ اِس لیٔے کیا کہ یرُبّعلؔ کے ستّر بیٹوں کے خِلاف کئے ہُوئے گُناہ اَور اُن کا خُون بہانے کا اِنتقام اُن کے بھایٔی اَبی ملیخ سے اَور شِکیمؔ کے شہریوں سے لیا جائے جنہوں نے اَپنے بھائیوں کو قتل کرنے میں اُس کی مدد کی تھی۔ \v 25 اُس کی مُخالفت میں شِکیمؔ کے شہریوں نے پہاڑیوں کی چوٹیوں پر چھاپہ ماروں کو بِٹھا دیا جو آنے جانے والے ہر شخص کو لُوٹ لیتے تھے۔ اِس کی خبر اَبی ملیخ کو دی گئی۔ \p \v 26 تَب عبیدؔ کا بیٹا گعلؔ اَپنی برادری سمیت شِکیمؔ میں آیا اَور وہاں کے شہریوں نے اُس پر بھروسا کیا۔ \v 27 پھر وہ کھیتوں میں گیٔے اَور انگور جمع کرکے اُن کا رس نکالا۔ اُس کے بعد وہ اَپنے معبُود کے معبد میں جا کر جَشن منانے لگے۔ اَور جَب وہ کھا پی رہے تھے تو اَبی ملیخ پر لعنت بھیجنے لگے۔ \v 28 تَب گعلؔ بِن عبیدؔ نے کہا، ”اَبی ملیخ کون ہے اَور شِکیمؔ کون ہے کہ ہم اُس کی اِطاعت کریں؟ کیا وہ یرُبّعلؔ کا بیٹا نہیں اَور کیا زبُول اُس کا نائب نہیں ہے؟ تُم شِکیمؔ کے باپ حمُورؔ کے لوگوں کی اِطاعت کرو ہم اَبی ملیخ کی اِطاعت کیوں کریں؟ \v 29 کاش کہ یہ لوگ میرے اِختیار میں ہوتے! تَب مَیں اَبی ملیخ سے پیچھا چُھڑاتا۔ مَیں اَبی ملیخ سے کہتا، ’اَپنے سارے لشکر کو بُلا لا!‘ “ \p \v 30 جَب شہر کے حاکم زبُول نے گعلؔ بِن عبیدؔ کی یہ باتیں سُنیں تو وہ بہت خفا ہُوا۔ \v 31 اُس نے خُفیہ طور پر اَبی ملیخ کے پاس قاصِد بھیجے اَور کہلا بھیجا، ”عبیدؔ کا بیٹا گعلؔ اَور اُس کے برادری والے شِکیمؔ میں آئے ہیں اَور وہ شہر کو تیرے خِلاف بھڑکا رہے ہیں۔ \v 32 لہٰذا تُم اَور تمہارے لوگ رات کو اُٹھیں اَور میدان میں گھات لگا کر بیٹھ جایٔیں \v 33 اَور صُبح کو سُورج نکلتے ہی شہر پر چڑھائی کریں۔ جَب گعلؔ اَور اُس کے لوگ تمہارا مُقابلہ کرنے آئیں تو جو کچھ تُم سے بَن پڑے وہ کرنا۔“ \p \v 34 چنانچہ اَبی ملیخ اَور اُس کے لشکر کے سارے آدمی چار ٹکڑیوں میں رات کے وقت آکر شِکیمؔ کے نزدیک چھُپ کر بیٹھ گیٔے، \v 35 ٹھیک اُس وقت جَب عبیدؔ کا بیٹا گعلؔ باہر جا کر شہر کے پھاٹک پر کھڑا ہُوا اَبی ملیخ اَور اُس کے سپاہی اَپنی کمین گاہ سے کُود پڑے۔ \p \v 36 جَب گعلؔ نے اُنہیں دیکھا تو زبُول سے کہا، ”دیکھ لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں سے نیچے اُتر رہے ہیں!“ \p زبُول نے اُس سے کہا، ”تُجھے تو پہاڑوں کے سائے بھی آدمی نظر آتے ہیں۔“ \p \v 37 لیکن گعلؔ نے پھر کہا: ”دیکھ میدان کے درمیان سے لوگ اُترے چلے آ رہے ہیں اَور ایک دستہ فالگیر والے بلُوط کی طرف سے آ رہاہے۔“ \p \v 38 تَب زبُول نے اُس سے کہا، ”اَب تمہاری وہ شیخی کہاں گئی جو تُم کہتے تھے، ’اَبی ملیخ کون ہے ہم اُس کی اِطاعت کریں؟‘ کیا یہ وہ لوگ نہیں جنہیں تُم نے حقیر جانا تھا؟ اَب جاؤ اَور اُن سے لڑو!“ \p \v 39 چنانچہ گعلؔ شِکیمؔ کے شہریوں کو لے کر نِکلا اَور اَبی ملیخ سے لڑا۔ \v 40 اَبی ملیخ نے اُسے رگیدا اَور شہر کے پھاٹک تک پہُنچتے پہُنچتے کیٔی لوگ زخمی ہوکر مَر گئے۔ \v 41 اَبی ملیخ نے ارومہؔ میں قِیام کیا اَور زبُول نے گعلؔ اَور اُس کے برادری کو شِکیمؔ سے نکال دیا۔ \p \v 42 دُوسرے دِن شِکیمؔ کے لوگ میدان میں جانے کے لیٔے نکلے اَور اَبی ملیخ کو اُس کی خبر دی گئی۔ \v 43 چنانچہ اُس نے اَپنے لوگوں کو لیا اَور اُنہیں تین دستوں میں تقسیم کیا اَور میدان میں گھات لگا کے بیٹھ گیا۔ جَب اُس نے لوگوں کو شہر سے باہر آتے دیکھا تو وہ اُن پر حملہ کرنے کے لیٔے اُٹھا۔ \v 44 اَبی ملیخ اَور اُس کے ساتھ کے دستے والے لپک کر شہر کے پھاٹک پر جا کھڑے ہُوئے اَور دو دستے اُن لوگوں کی طرف جھپٹے جو میدان میں تھے اَور اُنہیں مارنے لگے۔ \v 45 اَبی ملیخ دِن بھر شہر سے لڑتا رہا یہاں تک کہ اُسے سَر کر لیا اَور اُن لوگوں کو جو وہاں تھے قتل کر دیا اَور شہر کو مِسمار کرکے اُس پر نمک چھڑکوا دیا۔ \p \v 46 یہ سُن کر شِکیمؔ کے بُرج کے تمام شہری البریتؔ کے مَندِر کے قلعہ میں جا گھُسے۔ \v 47 جَب اَبی ملیخ نے یہ سُنا کہ وہ لوگ شِکیمؔ کے بُرج پاس جمع ہُوئے ہیں، \v 48 تو وہ اَور اُس کے سَب لوگ کوہِ ضلمُونؔ پر چڑھ گیٔے۔ اَبی ملیخ نے ایک کُلہاڑا لیا اَور چند شاخیں کاٹ کر اَپنے کندھوں پر رکھ لیں اَور اَپنے ساتھ کے لوگوں سے کہا، ”جو کچھ تُم نے مُجھے کرتے دیکھاہے تُم بھی جلد وُہی کرو۔“ \v 49 چنانچہ سَب لوگوں نے شاخیں کاٹیں اَور وہ اَبی ملیخ کے پیچھے ہو لیٔے اَور قلعہ کے مقابل اُن کا ڈھیر لگا کر اُن میں آگ لگا دی اَور لوگ اَندر پھنسے رہے۔ چنانچہ شِکیمؔ کے بُرج کے اَندر تمام مَرد اَور عورتیں د جِن کی تعداد تقریباً ایک ہزار تھی مَر گیٔے۔ \p \v 50 اُس کے بعد اَبی ملیخ تبیضؔ گیا اَور اُس کا محاصرہ کرکے اُسے سَر کر لیا۔ \v 51 البتّہ شہر کے اَندر ایک نہایت مضبُوط بُرج تھا جِس میں شہر کی تمام مَرد اَور عورتیں بھاگ کر جا گھُسے اَور اَپنے آپ کو اَندر سے بند کرکے بُرج کی چھت پر چڑھ گیٔے۔ \v 52 اَبی ملیخ بُرج کے پاس گیا اَور اُس پر دھاوا بول دیا، لیکن جَیسے ہی وہ بُرج کے دروازہ پر اُس میں آگ لگانے کے لیٔے پہُنچا \v 53 کسی عورت نے چکّی کا اُوپر کا پاٹ اَبی ملیخ کے سَر پر گرا دیا جِس سے اُس کی کھوپڑی پھوٹ گئی۔ \p \v 54 اُس نے فوراً اَپنے سلاح بردار کو آواز دی اَور کہا، ”اَپنی تلوار کھینچ اَور مُجھے قتل کر ڈال تاکہ یہ لوگ یہ نہ کہہ سکیں، ’ایک عورت نے اُسے مار ڈالا۔‘ “ چنانچہ اُس کے خادِم نے اَپنی تلوار اُس کے جِسم میں بھونک دی اَور اُس کا دَم نکل گیا۔ \v 55 جَب اِسرائیلیوں نے دیکھا کہ اَبی ملیخ مَر گیا ہے تو وہ گھر چلے گیٔے۔ \p \v 56 اِس طرح خُدا نے اَبی ملیخ کو اُس شرارت کا بدلہ دیا جو اُس نے اَپنے ستّر بھائیوں کو قتل کرکے اَپنے باپ کے ساتھ کی تھی۔ \v 57 خُدا نے شِکیمؔ کے لوگوں کو بھی اُن کی شرارت کی سزا دی اَور یرُبّعلؔ کے بیٹے یُوتامؔ کی لعنت اُن پر آ پڑی۔ \c 10 \s1 تولعؔ \p \v 1 اَبی ملیخ کے بعد تولعؔ نام کا ایک شخص جو یِسَّکاؔر کے قبیلہ کا تھا اِسرائیل کی چھُڑوتی کے لیٔے اُٹھا۔ وہ دُودؔو کا پوتا اَور پُوعہؔ کا بیٹا تھا۔ وہ اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک شمیرؔ میں رہتا تھا۔ \v 2 وہ تئیس بَرس تک اِسرائیل کا قاضی رہا اَور اَپنی موت کے بعد شمیرؔ میں دفن کیا گیا۔ \s1 یائیرؔ \p \v 3 اُس کے بعد گِلعادی یائیرؔ اُٹھا جو بائیس بَرس تک اِسرائیل کا قاضی رہا۔ \v 4 اُس کے تیس بیٹے تھے جو تیس گدھوں پر سوار ہُوا کرتے تھے۔ گِلعادؔ میں تیس شہر اُن کے اِختیار میں تھے جو آج کے دِن تک حوّوت یائیرؔ\f + \fr 10‏:4 \fr*\fq حوّوت یائیرؔ \fq*\ft یائیرؔ کی بستیاں\ft*\f* کہلاتےہیں۔ \v 5 جَب یائیرؔ نے وفات پائی تو وہ قامونؔ میں دفن کیا گیا۔ \s1 یِفتاحؔ \p \v 6 بنی اِسرائیل نے پھر یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی اَور بَعل، عستوریتؔ اَور ارام کے معبُودوں، صیدونؔ کے معبُودوں، مُوآب کے معبُودوں، بنی عمُّون کے معبُودوں اَور فلسطینیوں کے معبُودوں کی پرستش کرنے لگے۔ چونکہ بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ کو ترک کر دیا تھا اَور اُس کی عبادت نہ کرتے تھے \v 7 اِس لیٔے یَاہوِہ بنی اِسرائیل سے خفا ہو گئے اَور اُنہُوں نے اُنہیں فلسطینیوں اَور بنی عمُّون کے ہاتھ بیچ دیا۔ \v 8 جنہوں نے اُس سال بنی اِسرائیل کو خُوب ستایا اَور اُنہیں کُچل ڈالا اَور وہ اٹھّارہ بَرس تک یردنؔ کے مشرق میں امُوریوں کے مُلک گِلعادؔ میں بسے ہُوئے تمام بنی اِسرائیلیوں پر ظُلم ڈھاتے رہے۔ \v 9 بنی عمُّون بھی یردنؔ پار کرکے یہُوداہؔ، بِنیامین اَور اِفرائیمؔ کے خاندان سے لڑنے آ جاتے تھے۔ چنانچہ اِسرائیلی بڑی مُشکل میں پڑ گیٔے تھے۔ \v 10 تَب بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ سے فریاد کی، ”ہم نے تیرے خِلاف گُناہ کیا اَور اَپنے خُدا کو ترک کرکے بَعل معبُودوں کی پرستش کی۔“ \p \v 11 یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کو جَواب دیا، ”جَب مِصریوں، امُوریوں، بنی عمُّون، فلسطینیوں، \v 12 صیدونیوں، عمالیقیوں اَور معونیوں نے تُم پر ظُلم ڈھائے اَور تُم نے اِمداد کے لیٔے مُجھ سے فریاد کی، تَب کیا مَیں نے تُمہیں اُن کے ہاتھ سے رِہائی نہیں بخشی؟ \v 13 لیکن تُم نے مُجھے ترک کرکے اَور معبُودوں کی پرستش کی اِس لیٔے اَب مَیں تُمہیں رِہائی نہ دُوں گا۔ \v 14 جاؤ اَور اُن معبُودوں کے سامنے آہ و زاری کرو جنہیں تُم نے اَپنا لیا ہے۔ وُہی تمہاری مُصیبت کے وقت تُمہیں چھُڑائیں۔“ \p \v 15 لیکن بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ سے کہا، ”ہم نے گُناہ کیا ہے اِس لیٔے ہمارے ساتھ وُہی کیجئے جو آپ بہتر سمجھتے ہیں۔ لیکن اَب ہمیں چھُڑا لیں۔“ \v 16 تَب اُنہُوں نے غَیر معبُودوں کو اَپنے درمیان سے دُور کر دیا اَور وہ یَاہوِہ کی عبادت کرنے لگے اَور خُدا اِسرائیل کی پریشانی کو اَور زِیادہ برداشت نہ کر سکے۔ \p \v 17 جَب بنی عمُّون مُسلّح ہوکر گِلعادؔ میں کھڑی کر دی تو اِسرائیلی اِکٹھّے ہوکر مِصفاہؔ میں کی۔ \v 18 تَب گِلعادؔ کے لوگوں کے سردار، ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”جو کویٔی بنی عمُّون پر حملہ کا آغاز کرےگا وُہی گِلعادؔ کے سَب باشِندوں کا سردار ہوگا۔“ \c 11 \p \v 1 گِلعادی یِفتاحؔ ایک زبردست سُورما تھا۔ وہ گِلعادؔ کا بیٹا تھا اَور اُس کی ماں ایک لونڈی تھی۔ \v 2 گِلعادؔ کی بیوی سے بھی بیٹے پیدا ہُوئے اَور جَب وہ بڑے ہو گئے تو اُنہُوں نے یِفتاحؔ کو یہ کہہ کر نکال دیا، ”تُجھے ہمارے خاندان میں کویٔی مِیراث نہ ملے گی کیونکہ تُو غَیر عورت کا بیٹا ہے۔“ \v 3 تَب یِفتاحؔ اَپنے بھائیوں کے پاس سے بھاگ گیا اَور طوبؔ کے مُلک میں جا بسا جہاں کیٔی بدمعاش اُس کے ساتھی ہو گئے اَور اُس کے ساتھ ساتھ چلنے لگے۔ \p \v 4 کچھ عرصہ بعد اَیسا ہُوا کہ بنی عمُّون نے بنی اِسرائیل کے خِلاف جنگ چھیڑ دی، \v 5 جب عمُّونی اِسرائیلیوں سے جنگ کر رہے تھے تَب گِلعادؔ کے بُزرگ یِفتاحؔ کو لانے طوبؔ کے مُلک میں گیٔے \v 6 اَور یِفتاحؔ سے کہنے لگے کہ، ”چل کر ہمارا سردار بَن جاؤ، تاکہ ہم بنی عمُّون سے لڑ سکیں۔“ \p \v 7 یِفتاحؔ نے گِلعادؔ کے سرداروں کو جَواب دیا، ”تُم نے تو مُجھ سے دُشمنی کرکے مُجھے اَپنے باپ کے گھر سے نکال دیا تھا اَب مُصیبت آ پڑی، کیوں میرے پیچھے پڑے ہو؟“ \p \v 8 گِلعادؔ کے بُزرگوں نے یِفتاحؔ سے کہا، ”خیر اَب تو ہم تُجھ سے مدد کے طلب گار ہیں۔ ہمارے ساتھ چلو تاکہ ہم بنی عمُّون سے جنگ کر سکیں اَور تُم ہی ہمارے اَور گِلعادؔ کے سارے باشِندوں کا حاکم ہوگا۔“ \p \v 9 یِفتاحؔ نے گِلعادؔ کے بُزرگوں کو جَواب دیا، ”فرض کرو کہ تُم مُجھے بنی عمُّون سے لڑنے کے لیٔے لے چلتےہو اَور یَاہوِہ اُنہیں میرے حوالہ کر دیتے ہیں تو کیا واقعی میں تمہارا حاکم ہُوں گا؟“ \p \v 10 گِلعادؔ کے بُزرگوں نے یِفتاحؔ کو جَواب دیا، ”یَاہوِہ ہمارا گواہ ہے؛ ہم یقیناً وُہی کریں گے جو تُم کہتاہے۔“ \v 11 لہٰذا یِفتاحؔ گِلعادؔ کے بُزرگوں کے ساتھ گیا اَور لوگوں نے اُسے اَپنا حاکم اَور سردار بنایا اَور اُس نے مِصفاہؔ میں یَاہوِہ کے سامنے اَپنے عہدوپیمان دہرائے۔ \p \v 12 تَب یِفتاحؔ نے بنی عمُّون کے بادشاہ کے پاس قاصِد بھیج کر یہ سوال کیا کہ تُمہیں ہم سے کیا دُشمنی ہے: ”تُم نے ہمارے مُلک پر حملہ کیا ہے؟“ \p \v 13 بنی عمُّون کے بادشاہ نے یِفتاحؔ کے قاصِدوں کو جَواب دیا، ”جَب بنی اِسرائیل مِصر سے نکل آئےتھے تو اُنہُوں نے ارنُونؔ سے یبّوقؔ اَور یردنؔ تک میرا سارا مُلک لے لیا تھا۔ اَب اُسے صُلح اَور سلامتی کے ساتھ لَوٹا دیں۔“ \p \v 14 یِفتاحؔ نے عمُّون کے بادشاہ کے پاس پھر قاصِد بھیجے، \v 15 اَور کہلا بھیجا: \pm ”یِفتاحؔ یُوں کہتاہے کہ بنی اِسرائیل نے نہ تو مُوآب کا مُلک اَور نہ بنی عمُّون کا مُلک چھینا۔ \v 16 لیکن جَب بنی اِسرائیل اِس مِصر سے نکل آئے تو وہ بیابان میں سے ہوتے ہُوئے بحرِقُلزمؔ تک آئے اَور قادِسؔ میں پہُنچے۔ \v 17 تَب اِسرائیلیوں نے اِدُوم کے بادشاہ کے پاس قاصِد روانہ کئے اَور یہ کہلا بھیجا، ’ہمیں اَپنے مُلک میں سے ہوکر جانے کی اِجازت دے۔‘ لیکن اِدُوم کے بادشاہ نے اُن کی نہ مانی۔ اُنہُوں نے مُوآب کے بادشاہ کے پاس بھی یہی پیغام بھیجا اَور اُس نے بھی اِنکار کیا۔ اِس لیٔے اِسرائیلی قادِسؔ میں رہ گیٔے۔ \pm \v 18 ”اُس کے بعد وہ بیابان میں سے ہوتے ہُوئے اِدُوم اَور مُوآب کے مُلکوں کے باہر ہی سے چکّر کاٹ کر مُوآب کے مُلک کے مشرق کی طرف سے گزرتے ہُوئے ارنُونؔ کے اُس پار چھاؤنی میں رہے۔ وہ مُوآب کی سرزمین میں داخل نہ ہُوئے کیونکہ ارنُونؔ اُس کی سرحد ہے۔ \pm \v 19 ”پھر اِسرائیلیوں نے امُوریوں کے بادشاہ سیحونؔ کے پاس جو حِشبونؔ میں حُکمران تھا قاصِد روانہ کئے اَور اُس سے کہا، ’ہمیں اَپنے مُلک میں سے ہوتے ہُوئے اَپنی جگہ چلے جانے دے۔‘ \v 20 لیکن سیحونؔ نے اِسرائیلیوں کااِتنا اِعتبار نہ کیا کہ اُنہیں اَپنے مُلک میں سے ہوکر جانے دیتا بَلکہ اُس نے اَپنے سَب لوگوں کو جمع کیا اَور یہصہؔ کے مقام پر کی چھاؤنی لگائی۔ اَور اِسرائیلیوں سے جنگ چھیڑ دی۔ \pm \v 21 ”تَب یَاہوِہ اِسرائیل کے خُدا نے سیحونؔ اَور اُس کے سَب لوگوں کو اِسرائیلیوں کے ہاتھوں میں کر دیا اَور اُنہُوں نے اُنہیں شِکست دے کر اُس مُلک میں رہنے والے امُوریوں کی ساری سرزمین پر قبضہ کر لیا \v 22 جو ارنُونؔ سے یبّوقؔ اَور بیابان سے یردنؔ کی امُوری سرحدوں تک قابض ہو گئے۔ \pm \v 23 ”اَب جَب کہ یَاہوِہ اِسرائیل کے خُدا نے امُوریوں کو اَپنی قوم اِسرائیل کے سامنے سے نکال دیا ہے تو تُمہیں کیا حق ہے جو اُس پر قبضہ کریں؟ \v 24 اگر تمہارا معبُود کموشؔ تُمہیں کچھ دے تو کیا تُم اُسے نہ لوگے؟ اِسی طرح جو کُچھ یَاہوِہ ہمارے خُدا ہمیں دیں تو کیا ہم اُن پر قابض نہ ہوں؟ \v 25 کیا تُم مُوآب کے بادشاہ بلقؔ بِن صِفُورؔ سے بہتر ہے؟ کیا اُس نے اِسرائیلیوں سے کبھی جھگڑا کیا یا اُن سے لڑا؟ \v 26 جَب اِسرائیلی تین سَو سال سے حِشبونؔ، عروعؔر، گِردونواح کے قصبوں اَور ارنُونؔ کے کنارے کے سَب شہروں پر قابض تھے تو اِتنے عرصہ تک تُم نے اُنہیں آزاد کیوں نہیں کروایا؟ \v 27 مَیں نے تو تمہارا کُچھ نہیں بگاڑا بَلکہ تُم ہی مُجھ سے جنگ چھیڑ کر مُجھ پر ظُلم کر رہاہے۔ اَب تو یَاہوِہ ہی جو عادل ہے آج کے دِن بنی اِسرائیل اَور بنی عمُّون کے درمیان اِس تنازعہ کا فیصلہ کریں گے۔“ \m \v 28 لیکن عمُّون کے بادشاہ نے یِفتاحؔ کے بھیجے ہُوئے پیغام پر کویٔی دھیان نہ دیا۔ \p \v 29 تَب یَاہوِہ کا رُوح یِفتاحؔ پر نازل ہُوا اَور وہ گِلعادؔ اَور منشّہ سے گزر کر گِلعادؔ کے مِصفاہؔ سے ہوتا ہُوا بنی عمُّون کی طرف بڑھا۔ \v 30 اَور یِفتاحؔ نے یَاہوِہ کی مَنّت مانی اَور کہا: ”اگر آپ بنی عمُّون کو میرے ہاتھ میں کر دیں \v 31 تو جَب مَیں بنی عمُّون پر فتحیاب ہوکر لَوٹوں تو اُس وقت جو کویٔی میرے گھر کے دروازہ سے نکل کر میرے اِستِقبال کو آئے وہ یَاہوِہ کا ہوگا اَور مَیں اُسے سوختنی نذر کے طور پر پیش کروں گا۔“ \p \v 32 تَب یِفتاحؔ بنی عمُّون سے جنگ کرنے نِکلا اَور یَاہوِہ نے اُنہیں اُس کے ہاتھ میں کر دیا۔ \v 33 وہ اُنہیں عروعؔر سے مِنّیتؔ تک کے بیس شہروں بَلکہ ابیل کرامِیمؔ تک تباہ کرتا چلا گیا۔ اِس طرح بنی اِسرائیل بنی عمُّون پر غالب آئے۔ \p \v 34 جَب یِفتاحؔ مِصفاہؔ میں اَپنے گھر آیا تو اُس کی اَپنی بیٹی اُس کے اِستِقبال کو نکلی۔ وہ دفوں کی دھُن پر رقص کرتی ہُوئی آئی! وہ اُس کی اِکلوتی بیٹی تھی اَور اُس کے علاوہ نہ تو اُس کے کویٔی بیٹا تھا نہ بیٹی۔ \v 35 جَب اُس نے اُسے دیکھا تو اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اَور رو دیا اَور کہنے لگا، ”اَے میری بیٹی! تُم ہی میرے درد و غم کا باعث بَن گئی کیونکہ مَیں نے یَاہوِہ سے ایک قَسم کھائی ہے جسے میں توڑ نہیں سَکتا۔“ \p \v 36 اُس نے کہا، ”اَے میرے باپ! اگر تُم نے یَاہوِہ کی مَنّت مانی تھی تو جو کچھ تمہارے مُنہ سے نِکلا اُسے عَمل میں لاؤ، کیونکہ یَاہوِہ نے تمہارے دُشمنوں بنی عمُّون سے تمہارا اِنتقام لے لیا ہے۔“ \v 37 لیکن میری ایک اِلتجا سُن! اُس نے کہا، ”مُجھے دو ماہ کی مہلت دیں تاکہ میں پہاڑوں پر گھُومتی پھروں اَور اَپنی سہیلیوں کے ساتھ اَپنے کنوارےپن پر روؤں۔“ \p \v 38 اُس نے کہا، تُو جا سکتی ہے۔ تَب اُس نے اُسے دو ماہ کے لیٔے رخصت دی اَور وہ اَپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں پر گئی اَور اَپنے کنوارےپن پر روتی رہی۔ \v 39 دو ماہ بعد وہ اَپنے باپ کے پاس واپس لَوٹ آئی اَور اُس نے جو مَنّت مانی تھی اُسے پُورا کیا۔ وہ دُنیا سے کنواری ہی رخصت ہُوئی۔ \p تَب سے بنی اِسرائیل میں روایت چلی آ رہی ہے \v 40 کہ ہر سال اِسرائیلیوں کی دوشیزائیں چار دِن کے لیٔے باہر چلی جاتی ہیں اَور یِفتاحؔ گِلعادی کی بیٹی کی یاد میں نوحہ کرتی ہیں۔ \c 12 \s1 یِفتاحؔ اَور اِفرائیمؔ \p \v 1 اِفرائیمؔ کے لوگوں نے اَپنی فَوج جمع کی اَور ضِفونؔ کو جا کر یِفتاحؔ سے کہنے لگے، ”تُم ہمیں اَپنے ساتھ لیٔے بغیر بنی عمُّون سے لڑنے کیوں گئے؟ ہم تُمہیں پُورے گھر سمیت جَلا دیں گے۔“ \p \v 2 یِفتاحؔ نے جَواب دیا، ”میں اَور میرے لوگ بنی عمُّون کے ساتھ بڑے جھگڑے میں اُلجھے ہُوئے تھے اَور جَب مَیں نے تُمہیں بُلایا تو تُم مُجھے اُن کے ہاتھ سے چھُڑانے کے لیٔے نہیں آئے۔ \v 3 جَب مَیں نے دیکھا کہ تُم مدد نہ کروگے تو مَیں نے اَپنی جان ہتھیلی پر رکھی اَور بنی عمُّون کے مُقابلہ کو نِکلا اَور یَاہوِہ نے مُجھے اُن پر فتح بخشی۔ اَب آج تُم مُجھ سے لڑنے کیوں آئے ہو؟“ \p \v 4 تَب یِفتاحؔ گِلعادؔ کے لوگوں کو جمع کرکے اِفرائیمؔ کے لوگوں سے لڑا اَور گِلعادیوں نے اُنہیں مارا کیونکہ اِفرائیمؔ کے لوگوں نے کہاتھا، ”تُم گِلعادی اِفرائیمؔ اَور منشّہ کو چھوڑکر بھاگے ہُوئے لوگ ہو۔“ \v 5 گِلعادیوں نے یردنؔ کے گھاٹوں پر قبضہ کر لیا جو اِفرائیمؔ کی راہ پر تھا۔ اَور جَب کویٔی اِفرائیمؔ سے بھاگ آتا اَور کہتا، ”مُجھے اُس پار جانے دو،“ تو گِلعادؔ کے لوگ اُس سے پُوچھتے، ”کیا تُم اِفرائیمی ہو؟“ اَور اگر وہ کہتا، ”نہیں،“ \v 6 تو وہ کہتے کہ ٹھیک ہے، ذرا لفظ ”شِبُّولِیتھ،“ تو بولو۔ اگر وہ صحیح تلفّظ کی بجائے، ”سِبُّولِیتھ“ کہتا تو وہ اُسے پکڑکر یردنؔ کے گھاٹ پر مار ڈالتے تھے۔ چنانچہ اُس وقت بِیالیس ہزار بنی اِفرائیمؔ کے لوگ مارے گیٔے۔ \p \v 7 یِفتاحؔ چھ بَرس تک اِسرائیل کا قاضی رہا۔ تَب یِفتاحؔ گِلعادی نے وفات پائی اَور گِلعادؔ ہی کے کسی شہر میں دفنایا گیا۔ \s1 اِبصانؔ، ایلون اَور عبدونؔ \p \v 8 اُس کے بعد اِبصانؔ جو بیت لحمؔ کا تھا اِسرائیل کا قاضی بنا۔ \v 9 اُس کے تیس بیٹے اَور تیس بیٹیاں تھیں۔ اُس نے اَپنے برادری کے باہر کے مَردوں سے اَپنی بیٹیاں بیاہ دیں اَور اَپنے بیٹوں کے لیٔے بھی اَپنے برادری کے باہر سے تیس جَوان عورتیں بیاہ کر لایا۔ اِبصانؔ سات سال تک اِسرائیل کا قاضی بنا رہا۔ \v 10 تَب اِبصانؔ مَر گیا اَور بیت لحمؔ میں دفنایا گیا۔ \p \v 11 اُس کے بعد ایلون زبُولُونی دس بَرس تک اِسرائیل کا قاضی ہُوا۔ \v 12 تَب ایلون مَر گیا اَور زبُولُون کے مُلک ایّالونؔ میں دفنایا گیا۔ \p \v 13 اُس کے بعد فِرعاتونی ہلّیل کا بیٹا عبدونؔ اِسرائیل کا قاضی ہُوا۔ \v 14 اُس کے چالیس بیٹے اَور تیس پوتے تھے جو ستّر گدھوں پر سوار ہَوا کرتے تھے۔ وہ آٹھ سال تک اِسرائیل کا قاضی رہا۔ \v 15 تَب ہلّیل کا بیٹا عبدونؔ مَر گیا اَور عمالیقیوں کے کوہستانی علاقہ میں اِفرائیمؔ میں فِرعاتون کے مقام پر دفنایا گیا۔ \c 13 \s1 شِمشُونؔ کی پیدائش \p \v 1 اَور بنی اِسرائیل نے پھر یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی۔ اِس لیٔے یَاہوِہ نے چالیس بَرس تک اُنہیں فلسطینیوں کے ہاتھ میں دے دیا۔ \p \v 2 دانیوں کے برادری سے ضورعاہؔ میں رہنے والا ایک شخص تھا جِس کا نام منوحہؔ تھا۔ اُس کی بیوی بانجھ تھی اِس لیٔے اُس کے کویٔی بچّہ نہ ہُوا۔ \v 3 یَاہوِہ کا فرشتہ اُسے دِکھائی دیا اَور اُس نے کہا، ”دیکھ! تُو بانجھ اَور بے اَولاد ہے لیکن تُو حاملہ ہوگی اَور تیرے ہاں بیٹا ہوگا۔ \v 4 لہٰذا خیال رہے کہ تُم نہ مَے، نہ کویٔی خمیر شُدہ مشروب شَے پینا اَور نہ ہی کویٔی ناپاک چیز کھانا۔ \v 5 کیونکہ تُو حاملہ ہوگی اَور بیٹا جنے گی۔ اُس کے سَر پر کبھی اُسترا نہ پھیرا جائے کیونکہ وہ لڑکا اَپنی ماں کے پیٹ ہی سے خُدا کا نذیر ہوگا اَور وہ اِسرائیلیوں کو فلسطینیوں کے ہاتھ سے رِہائی دینا شروع کرےگا۔“ \p \v 6 تَب وہ عورت اَپنے خَاوند کے پاس گئی اَور اُسے بتایا، ”ایک مَرد خُدا میرے پاس آئے۔ وہ یَاہوِہ کے فرشتہ کی مانند نہایت مُہیب نظر آئے۔ مَیں نے اُن سے یہ نہیں پُوچھا کہ آپ کہاں سے آئے ہو اَور نہ ہی اُنہُوں نے مُجھے اَپنا نام بتایا۔ \v 7 لیکن اُنہُوں نے مُجھ سے کہا، ’تُو حاملہ ہوگی اَور بیٹا جنے گی۔ اِس لیٔے نہ مَے، نہ کویٔی خمیر شُدہ مشروب شَے پینا اَور نہ ہی کویٔی ناپاک چیز کھانا۔ کیونکہ وہ لڑکا پیدائش سے لے کر اَپنی موت کے دِن تک خُدا کا نذیر رہے گا۔‘ “ \p \v 8 تَب منوحہؔ نے یَاہوِہ سے دعا کی: ”اَپنے خادِم کو مُعاف کر دیں، اَے خُداوؔند! مَیں آپ کی مِنّت کرتا ہُوں کہ وہ مَرد خُدا جسے آپ نے بھیجا تھا ہمارے پاس پھر آئے اَور ہمیں سِکھائے کہ ہم اُس لڑکے کی جو پیدا ہونے والا ہے کس طرح پرورِش کریں؟“ \p \v 9 خُدا نے منوحہؔ کی دعا سُن لی اَور جَب وہ عورت کھیت میں تھی تو خُدا کا فرشتہ پھر اُس کے پاس آیا لیکن تَب اُس کا خَاوند منوحہؔ اُس کے ساتھ نہ تھا۔ \v 10 اُس عورت نے دَوڑ کے جا کر اَپنے خَاوند کو اِطّلاع دی، ”وہ آدمی جو اُس دِن مُجھے دِکھائی دیا تھا اَب یہاں ہے۔“ \p \v 11 منوحہؔ اُٹھ کر اَپنی بیوی کے پیچھے پیچھے گیا۔ جَب وہ اُس آدمی کے پاس پہُنچا تو اُس سے پُوچھا، ”کیا آپ وُہی شخص ہے جِس نے میری بیوی سے باتیں کیں؟“ \p اُس نے کہا، ”ہاں میں وُہی ہُوں۔“ \p \v 12 تَب منوحہؔ نے اُس سے پُوچھا، ”جَب آپ کا کہا پُورا ہو جائے تو ہمیں اُس لڑکے کی زندگی اَور کام کاج کے بارے میں کُن باتوں کا خیال رکھنا ہوگا؟“ \p \v 13 یَاہوِہ کے فرشتہ نے منوحہؔ کو جَواب دیا، ”تیری بیوی اُن سَب باتوں پر عَمل کرے جو مَیں نے اُسے بتایٔی ہیں۔ \v 14 وہ انگور سے پیدا ہونے والی کویٔی شَے نہ کھائے، نہ کویٔی خمیر شُدہ مشروب شَے پینا اَور نہ ہی کویٔی ناپاک چیز کھانا۔ اَور وہ ہر حُکم پرجو مَیں نے اُسے دیا ہے عَمل کرے۔“ \p \v 15 منوحہؔ نے یَاہوِہ کے فرشتہ سے کہا، ”ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ یہاں رُک جائے تاکہ ہم آپ کے لیٔے بکری کا بچّہ ذبح کریں اَور اُسے پکائیں۔“ \p \v 16 یَاہوِہ کے فرشتہ نے کہا، ”اگر تُم مُجھے روک بھی لو، تو بھی میں تمہارا کویٔی کھانا نہ کھاؤں گا۔ لیکن اگر تُم سوختنی نذر تیّار کریں تو اُسے یَاہوِہ کے لیٔے پیش کرو۔“ (منوحہؔ کو اِس بات کا احساس نہ تھا کہ وہ یَاہوِہ کا فرشتہ ہے۔) \p \v 17 تَب منوحہؔ نے یَاہوِہ کے فرشتہ سے پُوچھا، ”آپ کا نام کیا ہے تاکہ جَب آپ کی باتیں پُوری ہُوں تو ہم آپ کی اِحترام کر سکیں؟“ \p \v 18 یَاہوِہ کے فرشتہ نے اُس سے کہا، ”تُم میرا نام کیوں پُوچھ رہے ہو، کیونکہ اُسے کویٔی نہیں سمجھ سَکتا۔“ \v 19 تَب منوحہؔ نے اناج کی نذر کی قُربانی سمیت بکری کا ایک بچّہ لے کر اُسے ایک چٹّان پر خُداوؔند کے لئے پیش کیا اَور یَاہوِہ نے منوحہؔ اَور اُس کی بیوی کی نظروں کے سامنے ایک عجِیب کام کیا۔ \v 20 جوں ہی آگ کا شُعلہ مذبح پر سے آسمان کی طرف بُلند ہُوا یَاہوِہ کا فرشتہ اُس شُعلہ میں ہوکر اُوپر چلا گیا۔ یہ دیکھ کر منوحہؔ اَور اُس کی بیوی مُنہ کے بَل زمین پر گِر پڑے۔ \v 21 جَب یَاہوِہ کا فرشتہ منوحہؔ اَور اُس کی بیوی کو نظر نہ آئے تو منوحہؔ نے جانا کہ وہ یَاہوِہ کا فرشتہ تھا۔ \p \v 22 منوحہؔ نے اَپنی بیوی سے کہا، ”اَب ہم ضروُر مَر جایٔیں گے کیونکہ ہم نے خُدا کو دیکھاہے۔“ \p \v 23 لیکن اُس کی بیوی نے کہا، ”اگر یَاہوِہ چاہتے کہ ہمیں مار ڈالے تو ہمارے ہاتھ سے سوختنی نذر اَور اناج کی نذر کی قُربانی قبُول نہ کرتے نہ وہ ہمیں یہ سَب کُچھ دِکھانے اَور نہ ہی اُس وقت ہم سے اَیسی باتیں کہتے۔“ \p \v 24 اُس عورت کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہُوا اَور اُس نے اُس کا نام شِمشُونؔ رکھا۔ وہ لڑکا بڑا ہُوا اَور یَاہوِہ نے اُسے برکت دی۔ \v 25 اَور جَب وہ ضورعاہؔ اَور اِستالؔ کے درمیان محنے دانؔ میں تھا تو یَاہوِہ کی رُوح نے اُسے متحّرک کرنا شروع کر دیا۔ \c 14 \s1 شِمشُونؔ کا بیاہ \p \v 1 شِمشُونؔ تِمنؔہ کو گیا اَور وہاں اُس کی نظر ایک جَوان فلسطینی دوشیزہ پر پڑی۔ \v 2 جَب وہ لَوٹا تو اَپنے والدین سے کہنے لگا، ”مَیں نے تِمنؔہ میں ایک فلسطینی عورت دیکھی ہے۔ تُم اُس سے میرا بیاہ کرا دو۔“ \p \v 3 اُس کے والدین نے کہا، ”کیا تیرے رشتہ داروں اَور ہماری ساری قوم میں کویٔی عورت نہیں جو تُجھے پسند ہو؟ کیا یہ ضروُری ہے کہ تُم نامختون فلسطینیوں میں سے اَپنے لیٔے بیوی لایٔے؟“ \p لیکن شِمشُونؔ نے اَپنے باپ سے کہا، ”میری نظروں میں وہ ہی صحیح ہے، اُسی سے میرا بیاہ کرا دے۔“ \v 4 (اُس کے والدین کو مَعلُوم نہ تھا کہ یہ یَاہوِہ کی طرف سے ہے جو فلسطینیوں کے خِلاف بدلہ لینے کا بہانہ ڈھونڈ رہاتھا کیونکہ اُن دِنوں وہ اِسرائیلیوں پر حُکومت کرتے تھے۔) \p \v 5 شِمشُونؔ اَپنے والدین کے ساتھ تِمنؔہ جا رہاتھا کہ تِمنؔہ کے تاکستانوں کے نزدیک پہُنچتے ہی ایک جَوان شیر گرجتا ہُوا اُس کی طرف آ لپکا۔ \v 6 تَب یَاہوِہ کا رُوح اُس پر اِس قدر زور سے نازل ہُوا کہ اُس نے نہتّے ہی اُس شیر کو یُوں چیر ڈالا گویا کویٔی کسی بکری کے بچّہ کو چیر ڈالا ہو۔ لیکن اُس نے اَپنے ماں باپ سے اَپنی اِس حرکت کا ذِکر تک نہیں کیا۔ \v 7 تَب شِمشُونؔ نے نیچے جا کر اُس عورت سے باتیں کیں اَور وہ اُسے پسند آئی۔ \p \v 8 کچھ دِنوں کے بعد جَب وہ اُس سے بیاہ کرنے گیا تو راہ سے ہٹ کر شیر کی لاش دیکھنے گیا اَور اُسے اُس کے لاش میں شہد کی مکھّیوں کا جھُنڈ اَور شہد کا چھتّا دِکھائی دیا \v 9 جسے اُس نے اَپنے ہاتھوں سے نکال لیا اَور اُس کا شہد کھاتا ہُوا چل دیا۔ جَب وہ اَپنے ماں باپ سے مِلا تو اُنہیں بھی تھوڑا سا دیا اَور اُنہُوں نے بھی کھایا۔ لیکن اُس نے اُنہیں یہ نہ بتایا کہ وہ شہد اُس نے شیر کے لاش میں سے نکالا تھا۔ \p \v 10 تَب اُس کا باپ اُس عورت کو دیکھنے کے لیٔے گیا اَور شِمشُونؔ نے وہاں دُلہے کی طرف سے ضیافت کرنے کے رِواج کے مُطابق ضیافت کی۔ \v 11 تِمنتھ کے لوگوں نے تیس افراد کو مُنتخب تاکہ وہ شِمشُونؔ کی رِفاقت میں رہیں۔ \p \v 12 شِمشُونؔ نے اُن سے کہا، ”مَیں تُمہیں ایک پہیلی سُناتا ہُوں۔ اگر تُم اِس ضیافت کے سات دِنوں میں اُسے بُوجھ کر مُجھے جَواب دوگے تو مَیں تُمہیں تیس کتانی کُرتے اَور تیس جوڑے کپڑے دُوں گا۔ \v 13 اَور اگر تُم مُجھے جَواب نہ دے سکوگے تو تُمہیں مُجھے تیس کتانی کُرتے اَور تیس جوڑے کپڑے دینے ہوں گے۔“ \p اُنہُوں نے کہا، ”اَپنی پہیلی بَیان کر تاکہ ہم اُسے سُنیں!“ \p \v 14 اُس نے کہا، \q1 کھانے والے میں سے کھانے کی چیز؛ \q2 اَور زبردست میں سے مٹھاس نکلی۔ \m تین دِن تک وہ اُس پہیلی کو ہل نہ کر سکے۔ \p \v 15 چوتھے دِن اُنہُوں نے شِمشُونؔ کی بیوی سے کہا، ”اَپنے خَاوند کو پھُسلا تاکہ وہ ہمیں اِس پہیلی کا مطلب سمجھائے ورنہ ہم تُجھے اَور تیرے باپ کے گھر کو آگ سے جَلا دیں گے۔ کیا تُم نے ہمیں یہاں لُوٹنے کے لیٔے مدعو کیا تھا؟“ \p \v 16 تَب شِمشُونؔ کی بیوی اُس کے پاس سسِکیاں بھرتی ہُوئی آئی اَور کہنے لگی، ”تُو مُجھ سے نفرت کرتا ہے! تُجھے مُجھ سے واقعی مَحَبّت نہیں ہے۔ تُونے میری قوم کے لوگوں سے پہیلی پُوچھی لیکن مُجھے اُس کا مطلب بھی نہیں بتایا۔“ \p اُس نے کہا، ”مَیں نے تو اَپنے ماں باپ کو بھی اِس کا مطلب نہیں بتایا تُجھے کیوں بتاؤں؟“ \v 17 اَور ضیافت کے ساتویں دِن تک وہ اُس کے سامنے روتی رہی۔ چنانچہ ساتویں دِن آخِرکار تنگ آکر اُس نے اُسے بتا دیا اَور اُس نے اُس پہیلی کا مطلب اَپنی قوم کے لوگوں کو سمجھا دیا۔ \p \v 18 ساتویں دِن سُورج غروب ہونے سے قبل شہر کے لوگوں نے اُس سے کہا، \q1 ”شہد سے میٹھا اَور کیا ہوتاہے؟ \q2 اَور شیر سے زورآور اَور کون ہے؟“ \p شِمشُونؔ نے اُن سے کہا، \q1 ”اگر تُم میری بچھیا کو ہل میں نہ جوتتے، \q2 تو میری پہیلی کو کبھی نہ بُوجھ پاتے۔“ \p \v 19 تَب یَاہوِہ کی رُوح اُس پر زور سے نازل ہُوئی اَور وہ اشقلونؔ کو گیا اَور اُن کے تیس آدمیوں کو مار ڈالا اَور اُن کا مال و اَسباب لُوٹ کر اُن کے کپڑے پہیلی پُوچھنے والوں کو دئیے۔ پھر وہ غُصّہ میں آگ بگُولہ ہوکر اَپنے باپ کے گھر چلا گیا۔ \v 20 اَور شِمشُونؔ کی بیوی اُس کے ایک دوست کو جو اُس کی ضیافت میں شریک ہُوا تھا بیاہ دی گئی۔ \c 15 \s1 شِمشُونؔ کا فلسطینیوں سے اِنتقام لینا \p \v 1 کُچھ دِنوں بعد گیہُوں کی فصل کے موسم میں شِمشُونؔ بکری کا ایک بچّہ لے کر اَپنی بیوی سے مِلنے گیا اَور وہاں جا کر کہنے لگا، ”میں اَپنی بیوی کے کمرہ میں جاؤں گا۔“ لیکن اُس کے باپ نے اُسے اَندر جانے سے روک دیا۔ \p \v 2 اُس نے شِمشُونؔ سے کہا، ”مُجھے قطعی یقین ہو گیا تھا کہ تُو اُس سے سخت نفرت کرتا ہے، اِس لیٔے مَیں نے اُسے تیرے رفاقتی فرد کو دے دیا۔ کیا اُس کی چُھوٹی بہن زِیادہ حسین نہیں؟ لہٰذا تُو اَپنی پہلی بیوی کے عِوض اُس سے بیاہ کر لے۔“ \p \v 3 شِمشُونؔ نے اُن سے کہا، ”اَب کی بار تو میں فلسطینیوں سے بدلہ لینے کا حقدار ہُوں۔ مَیں اُن کو تباہ کر دُوں گا۔“ \v 4 چنانچہ شِمشُونؔ نے جا کر تین سَو لومڑیاں پکڑیں اَور ہر دو کی دُمیں باندھ کر ہر جوڑی کے دُموں میں ایک ایک مشعل باندھ دی \v 5 اَور اُن مشعلوں کو آگ لگا کر لومڑیوں کو فلسطینیوں کی کھڑی فصلوں میں چھوڑ دیا۔ یُوں اُس نے پُولوں کے انباروں اَور کھڑی فصلوں کو تاکستانوں اَور زَیتُون کے باغوں سمیت جَلا ڈالا۔ \p \v 6 جَب فلسطینیوں نے پُوچھا، ”یہ کس نے کیا ہے؟“ تو لوگوں نے کہا، ”یہ تِمنہتی کے داماد شِمشُونؔ کی کارستانی ہے کیونکہ اُس کی بیوی اُس کے رفاقتی فرد کو دے دی گئی۔“ \p اِس لیٔے فلسطینیوں نے جا کر اُس عورت اَور اُس کے باپ کو جَلا کر مار ڈالا۔ \v 7 شِمشُونؔ نے اُن سے کہا، ”چونکہ تُم نے اَیسا کام کیا ہے اِس لیٔے میں تُم سے بدلہ لینے تک چَین سے نہ بیٹھوں گا۔“ \v 8 اُس نے اُنہیں بڑی بُری طرح مارا اَور اُن کو قتل کر ڈالا۔ پھر وہاں سے چلا گیا اَور عیطامؔ کی چٹّان کے ایک غار میں رہنے لگا۔ \p \v 9 تَب فلسطینیوں نے جا کر یہُودیؔہ میں ڈیرے ڈالے اَور لحیؔ تک پھیل گیٔے۔ \v 10 یہُودیؔہ کے باشِندوں نے اُن سے پُوچھا، ”تُم ہم سے لڑنے کیوں آئے ہو؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم شِمشُونؔ کو گِرفتار کرنے آئے ہیں تاکہ ہم بھی اُس کے ساتھ وَیسا ہی سلُوک کریں جَیسا اُس نے ہمارے ساتھ کیا۔“ \p \v 11 تَب یہُودیؔہ کے تین ہزار باشِندے عیطامؔ کی چٹّان کے غار میں گیٔے اَور شِمشُونؔ سے کہنے لگے، ”کیا تُو نہیں جانتا کہ فلسطینی ہم پر حُکمران ہیں؟ پھر تُونے ہمارے ساتھ اَیسا کیوں کیا؟“ \p اُس نے کہا، ”مَیں نے اُن کے ساتھ وُہی کیا جو اُنہُوں نے میرے ساتھ کیا۔“ \p \v 12 اُنہُوں نے اُس سے کہا، ”ہم آئے ہیں تاکہ تُجھے باندھ کر فلسطینیوں کے حوالہ کر دیں۔“ \p شِمشُونؔ نے کہا، ”مُجھ سے قَسم کھاؤ کہ تُم خُود مُجھے قتل نہ کروگے۔“ \p \v 13 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہمیں منظُور ہے۔ ہم تُجھے صِرف باندھ کر اُن کے حوالہ کر دیں گے۔ ہم تُجھے جان سے نہیں ماریں گے۔“ چنانچہ اُنہُوں نے اُسے دو نئی رسّیوں سے باندھا اَور چٹّان کے اُوپر سے لے آئے۔ \v 14 جَب وہ لحیؔ کے نزدیک پہُنچا تو فلسطینی للکارتے ہُوئے اُس کی طرف بڑھے۔ تَب یَاہوِہ کی رُوح شِدّت سے اُس پر نازل ہُوئی اَور اُس کی بانہوں پر کی رسّیاں آگ سے جلے ہُوئے سَن کی مانند ہو گئیں اَور اُس کے ہاتھوں کے بندھن کھُل کر گِر پڑے۔ \v 15 اُسے گدھے کے جبڑے کی تازہ ہڈّی مِلی۔ اُس نے اُسے اُٹھالیا اَور اُس سے ایک ہزار لوگوں کو مار گرایا۔ \p \v 16 تَب شِمشُونؔ نے کہا، \q1 ”گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے \q2 مَیں نے اُن کے ڈھیر لگا دئیے۔ \q1 گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے \q2 مَیں نے ایک ہزار لوگوں کو مار گرایا۔“ \m \v 17 جَب وہ اَپنی بات ختم کر چُکا تو اُس نے جبڑے کی ہڈّی پھینک دی اَور اُس جگہ کا نام رامات لحیؔ\f + \fr 15‏:17 \fr*\fq رامات لحیؔ \fq*\ft یعنی جبڑے کی پہاڑی\ft*\f* پڑ گیا۔ \p \v 18 چونکہ وہ بہت پیاساتھا اِس لیٔے اُس نے یَاہوِہ کو پُکارا اَور کہا، ”تُونے اَپنے خادِم کے ہاتھ سے عظیم فتح بخشی ہے۔ کیا اَب مَیں پیاسا مروں اَور نامختونوں کے ہاتھ میں پڑوں؟“ \v 19 تَب خُدا نے لحیؔ میں ایک جگہ زمین چاک کر دی اَور اُس میں سے پانی نکل آیا۔ جَب شِمشُونؔ پی چُکا تو اُس کی قُوّت لَوٹ آئی اَور وہ تازہ دَم ہو گیا۔ اِس لیٔے وہ چشمہ عینؔ ہقّورے\f + \fr 15‏:19 \fr*\fq عینؔ ہقّورے \fq*\ft یعنی \ft*\fqa پُکارنے والے کا\fqa*\f* کہلایا اَور وہ آج تک لحیؔ میں ہے۔ \p \v 20 شِمشُونؔ فلسطینیوں کے دِنوں میں بیس بَرس تک بنی اِسرائیل کا قاضی رہا۔ \c 16 \s1 شِمشُونؔ اَور دلیلہؔ \p \v 1 ایک دِن شِمشُونؔ غزّہؔ گیا جہاں اُس نے ایک فاحِشہ کو دیکھا۔ وہ اُس کے ساتھ رات گُزارنے کے لیٔے اَندر گیا۔ \v 2 غزّہؔ کے لوگوں کو خبر ہُوئی، ”شِمشُونؔ یہاں آیا ہے!“ چنانچہ اُنہُوں نے اُس جگہ کو گھیرلیا اَور رات بھر شہر کے پھاٹک پر اُس کی گھات میں بیٹھے رہے۔ البتّہ ساری رات وہ یہ کہہ کر چُپ چاپ بیٹھے رہے، ”صُبح ہوتے ہی ہم اُسے مار ڈالیں گے۔“ \p \v 3 لیکن شِمشُونؔ وہاں آدھی رات تک پڑا رہا۔ پھر وہ اُٹھا اَور شہر کے پھاٹک کے کواڑوں اَور دونوں بازوؤں کو پکڑکر بینڈوں سمیت اُکھاڑ لیا اَور اُنہیں اَپنے کندھوں پر رکھ کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر لے گیا جو حِبرونؔ کے سامنے ہے۔ \p \v 4 چند دِنوں کے بعد سُورِقؔ کی وادی میں دلیلہؔ نام کی ایک عورت سے اُسے مَحَبّت ہو گئی۔ \v 5 اَور فلسطینیوں کے سرداروں نے اُس عورت کے پاس جا کر کہا، ”اگر تُو اُس کو پھُسلا کر دریافت کر لے کہ اُس کی قُوّت کا راز کیا ہے اَور ہم کیوں کر اُس پر غالب آسکتے ہیں تاکہ ہم اُسے باندھ کر اُسے اِیذا پہُنچا سکیں، تو ہم میں سے ہر ایک تُجھے گیارہ سَو ثاقل چاندی\f + \fr 16‏:5 \fr*\fq گیارہ سَو ثاقل چاندی \fq*\ft یعنی تیرہ کِلوگرام\ft*\f* دے گا۔“ \p \v 6 تَب دلیلہؔ نے شِمشُونؔ سے کہا، ”مُجھے اَپنی قُوّت کا راز بتا کہ تُجھے کس طرح باندھ کر قابُو میں کیا جا سَکتا ہے؟“ \p \v 7 شِمشُونؔ نے اُسے جَواب دیا، ”اگر کویٔی مُجھے سات تازہ تانتوں سے باندھ دے جو سِکھائی نہ گئی ہُوں تو میں دیگر آدمیوں کی مانند کمزور ہو جاؤں گا۔“ \p \v 8 تَب فلسطینی سرداروں نے سات تازہ تانتیں اُسے لاکر دیں جو سِکھائی نہ گئی تھیں اَور اُس نے شِمشُونؔ کو اُن سے باندھ دیا۔ \v 9 اَور چند لوگوں کو کمرہ میں چھُپا کر اُس نے شِمشُونؔ کو پُکار کر کہا، ”اَے شِمشُونؔ، فلسطینی تُجھ پر چڑھ آئے ہیں!“ لیکن اُس نے اُن تانتوں کو اِس آسانی سے توڑ ڈالا جَیسے دھاگا چراغ کی لَو لگتے ہی ٹوٹ جاتا ہے۔ چنانچہ اُس کی طاقت کا راز فاش نہ ہُوا۔ \p \v 10 تَب دلیلہؔ نے شِمشُونؔ سے کہا، ”تُونے مُجھے احمق بنایا اَور مُجھ سے جھُوٹ بولا۔ اَب مُجھے بتا کہ تُجھے کیسے باندھا جا سَکتا ہے؟“ \p \v 11 اُس نے کہا، ”اگر کویٔی مُجھے نئی رسّیوں سے جو کبھی اِستعمال نہ ہُوئی ہُوں کس کر باندھے تو میں دیگر آدمیوں کی طرح کمزور ہو جاؤں گا۔“ \p \v 12 تَب دلیلہؔ نے نئی رسّیاں لیں اَور اُسے اُن سے باندھا۔ پھر چند لوگوں کو کمرہ میں چھُپا کر اُس نے اُسے پُکار کر کہا، ”اَے شِمشُونؔ، فلسطینی تُجھ پر چڑھ آئے ہیں!“ لیکن اُس نے اَپنے بازوؤں پر سے اُن رسّیوں کو دھاگے کی مانند توڑ ڈالا۔ \p \v 13 تَب دلیلہؔ نے شِمشُونؔ سے کہا، ”اَب تک تو تُو مُجھے احمق بناتا رہا اَور مُجھ سے جھُوٹ بولتا رہا۔ اَب بتا کہ تُجھے کیسے باندھا جائے؟“ \p اُس نے کہا، ”اگر تُو میرے سَر کے بالوں کی سات لٹوں کو بُن کر کرگھے کے کھونٹے سے کس کر باندھ دے تو میں دیگر آدمیوں کی طرح کمزور ہو جاؤں گا۔“ چنانچہ جَب وہ سو رہاتھا تَب دلیلہؔ نے اُس کے سَر کی سات لٹیں لیں اَور اُنہیں بُن کر \v 14 کرگھے کے کھونٹے سے کس دیا۔ \p اَور پھر اُس نے پُکار کر کہا، ”اَے شِمشُونؔ، فلسطینی تُجھ پر چڑھ آئے ہیں!“ وہ نیند میں سے جاگ اُٹھا اَور اُس نے کھونٹے کو کرگھے سمیت اُکھاڑ ڈالا۔ \p \v 15 تَب اُس نے اُس سے کہا، ”جَب تُجھے مُجھ پر اِعتماد ہی نہیں تو تُو کیسے کہہ سَکتا ہے، ’مَیں تُجھ سے مَحَبّت کرتا ہُوں،‘ یہ تیسری بار ہے جو تُونے مُجھے احمق بنایا اَور مُجھے اَپنی قُوّت کا راز نہیں بتایا۔“ \v 16 وہ اِس قِسم کی نُکتہ چینی سے اُسے ہر روز دِق کرتی رہی یہاں تک کہ اُس کا دَم ناک میں آ گیا۔ \p \v 17 چنانچہ اُس نے اُسے سَب کچھ بتا دیا۔ اُس نے کہا، ”میرے سَر پر کبھی اُسترا نہیں پھرا کیونکہ مَیں ماں کی پیٹ سے ہی نذیر ہُوں اَور خُدا کے واسطے مخصُوص کیا گیا ہُوں۔ اگر میرا سَر مونڈا جائے تو میری طاقت جاتی رہے گی اَور مَیں دیگر لوگوں کی طرح کمزور ہو جاؤں گا۔“ \p \v 18 جَب دلیلہؔ نے دیکھا کہ اُس نے سَب کچھ بتا دیا ہے تو اُس نے فلسطینی سرداروں کو کہلا بھیجا، ”ایک بار پھر آ جاؤ؛ کیونکہ اُس نے مُجھے سَب کچھ بتا دیا ہے۔“ چنانچہ فلسطینیوں کے سردار چاندی لے کر آ پہُنچے۔ \v 19 دلیلہؔ نے اَپنے زانوں پر اُسے سُلا کر ایک آدمی کو بُلا بھیجا اَور اُس کے سَر کی ساتوں لٹیں مُنڈوا ڈالیں اَور اُسے اَپنے قابُو میں کرنے لگی۔ اَور اُس کی قُوّت رخصت ہو چُکی تھی۔ \p \v 20 تَب اُس نے پُکارا، ”اَے شِمشُونؔ فلسطینی تُجھ پر چڑھ آئے ہیں!“ \p وہ اَپنی نیند سے جاگ اُٹھا اَور سوچا، ”میں باہر جا کر ایک ہی جھٹکے سے پہلے کی طرح چُست ہو جاؤں گا۔“ لیکن اُسے مَعلُوم نہ تھا کہ یَاہوِہ نے اُسے جُدا ہو چُکاہے۔ \p \v 21 تَب فلسطینیوں نے اُسے پکڑکر اُس کی آنکھیں نکال ڈالیں اَور اُسے غزّہؔ لے گیٔے۔ پھر اُسے کانسے کی زنجیروں میں جکڑ کر قَیدخانہ میں چکّی پیسنے پر لگا دیا۔ \v 22 لیکن اُس کے سَر کے بال مونڈے جانے کے بعد پھر سے بڑھنے لگے۔ \s1 شِمشُونؔ کی موت \p \v 23 تَب فلسطینیوں کے سردار اَپنے معبُود دگونؔ کو بڑی قُربانی گذراننے اَور جَشن منانے کے لیٔے یہ کہتے ہُوئے اِکٹھّے ہُوئے، ”ہمارے معبُود نے ہمارے دُشمن شِمشُونؔ کو ہمارے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“ \p \v 24 جَب لوگ اُسے دیکھتے تَب اَپنے معبُود کی تمجید کرتے ہُوئے کہتے، \q1 ”ہمارے معبُود نے ہمارے دُشمن کو \q2 ہمارے ہاتھ میں کر دیا ہے، \q1 جِس نے ہمارے مُلک کو تاراج کیا \q2 اَور ہمارے کیٔی لوگوں کو قتل کر ڈالا۔“ \p \v 25 جَب اُن کی خُوشی کی اِنتہا نہ رہی تو وہ چِلّا چِلّاکر کہنے لگے، ”شِمشُونؔ کو باہر لے آؤ۔“ تاکہ وہ تماشا کرے اَور ہمارا دِل بہلائے۔ چنانچہ اُنہُوں نے شِمشُونؔ کو قَیدخانہ سے بُلوایا اَور وہ اُن کے لیٔے کھیل تماشا کرنے لگا۔ \p اَور جَب اُنہُوں نے اُسے دو سُتونوں کے درمیان کھڑا کیا، \v 26 تو شِمشُونؔ نے اُس خادِم سے جو اُس کا ہاتھ پکڑے ہُوئے تھا کہا، ”مُجھے اُن سُتونوں کے پاس لے چل جِن پر یہ مَندِر قائِم ہے تاکہ میں اُن کا سہارا لے کر کھڑا رہُوں۔“ \v 27 وہ مَندِر مَرد اَور عورتوں کے ہُجوم سے کھچاکھچ بھرا ہُوا تھا اَور فلسطینیوں کے سَب سردار وہاں تھے اَور اُس کی چھت پر تقریباً تین ہزار مَرد اَور عورت تھے جو شِمشُونؔ کا تماشا دیکھ رہے تھے۔ \v 28 تَب شِمشُونؔ نے خُداوؔند سے دعا کی، ”اَے یَاہوِہ قادر مُجھے یاد فرما۔ اَے خُدا! صِرف ایک بار مُجھے طاقت بخش تاکہ میں ایک ہی کوشش میں فلسطینیوں سے اَپنی دونوں آنکھوں کا بدلہ لے سکوں۔“ \v 29 تَب شِمشُونؔ نے اُن دو درمیانی سُتونوں کو ٹٹولا جِن پر وہ مَندِر قائِم تھا اَور ایک پر اَپنا بایاں ہاتھ اَور دُوسرے پر اَپنا داہنا ہاتھ رکھ کر زور لگایا، \v 30 اَور شِمشُونؔ نے کہا، ”مُجھے فلسطینیوں کے ساتھ مرنے دے!“ پھر شِمشُونؔ نے اَپنی پُوری طاقت سے فلسطینیوں پر زور لگایا اَور وہ مَندِر سارے سرداروں اَور اُن لوگوں پر گِر پڑا جو وہاں مَوجُود تھے۔ اِس طرح اُس نے مَرتے مَرتے اِتنے لوگ مار ڈالے جتنے اُس نے اَپنی زندگی میں بھی نہیں مارے تھے۔ \p \v 31 تَب اُس کے بھایٔی اَور اُس کے باپ کے گھرانے کے لوگ اُسے لینے کے لیٔے آئے۔ وہ اُسے لے گیٔے اَور اُسے ضورعاہؔ اَور اِستالؔ کے درمیان اُس کے باپ منوحہؔ کی قبر میں دفن کیا۔ وہ بیس بَرس تک اِسرائیلیوں کا قاضی رہا۔ \c 17 \s1 میکاہؔ کے بُت \p \v 1 اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک کے میکاہؔ نام کے ایک شخص نے \v 2 اَپنی ماں سے کہا، ”وہ گیارہ سَو ثاقل چاندی\f + \fr 17‏:2 \fr*\fq گیارہ سَو ثاقل چاندی \fq*\ft یعنی 13کِلوگرام\ft*\f* جو آپ سے لی گئی تھی اَور جِس کے متعلّق مَیں نے لعنت کرتے سُنا تھا میرے پاس ہے؛ مَیں نے اُسے لیا تھا۔“ \p تَب اُس کی ماں نے کہا، ”اَے میرے بیٹے، یَاہوِہ تُجھے برکت دے!“ \p \v 3 جَب اُس نے گیارہ سَو ثاقل چاندی اَپنی ماں کو واپس کی تو اُس کی ماں نے کہا، ”میں خُود ہی اَپنے بیٹے کی خاطِر اَپنی چاندی کو یَاہوِہ کے لیٔے مُقدّس کئے دیتی ہُوں۔ میں اُسے تُجھے واپس دے رہی ہُوں تاکہ تُو اُس سے ایک مُورت تراش سکے۔“ \p \v 4 چنانچہ جَب اُس نے وہ چاندی اَپنی ماں کو واپس کی تو اُس نے دو سَو ثاقل چاندی\f + \fr 17‏:4 \fr*\fq دو سَو ثاقل چاندی \fq*\ft یعنی 2کِلو 3سَو گرام\ft*\f* لے کر سُنار کو دی جِس سے اُس نے بُت بنایا اَور یہ میکاہؔ کے گھر میں رکھ دئیے۔ \p \v 5 اُس شخص میکاہؔ کا ایک بُت خانہ تھا اَور اُس نے ایک افُود اَور چند خانگی معبُود بنائے اَور اَپنے بیٹوں میں سے ایک کو اَپنا کاہِنؔ مُقرّر کیا۔ \v 6 اُن دِنوں اِسرائیلیوں کا کویٔی بادشاہ نہ تھا چنانچہ جِس کو جو بھی ٹھیک مَعلُوم ہوتا تھا وہ وُہی کرتا تھا۔ \p \v 7 یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ میں جو بنی یہُوداہؔ کے برادریوں کے مُلک کا ایک لیوی جَوان مُقیم تھا \v 8 وہ آدمی یہُودیؔہ کا بیت لحمؔ شہر چھوڑکر چلا گیا تاکہ بُودوباش کے لیٔے کویٔی اَور جگہ تلاش کرے۔ راہ میں وہ اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک میں میکاہؔ کے گھر پہُنچا۔ \p \v 9 میکاہؔ نے اُس سے پُوچھا، ”تُم کہاں سے آ رہے ہو؟“ \p اُس نے کہا، ”میں مُلکِ یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ شہر کا لیوی ہُوں اَور مَیں بُودوباش کے لیٔے کسی جگہ کی تلاش میں ہُوں۔“ \p \v 10 تَب میکاہؔ نے اُس سے کہا، ”میرے ساتھ رہ اَور میرا باپ اَور کاہِنؔ بَن جا اَور مَیں تُجھے دس ثاقل چاندی\f + \fr 17‏:10 \fr*\fq دس ثاقل چاندی \fq*\ft یعنی 1سَو 15گرام\ft*\f* سالانہ اَور پہننے کے لیٔے کپڑے اَور کھانا دیا کروں گا۔“ \v 11 لہٰذا وہ لیوی اُس کے ساتھ رہنے کے لیٔے راضی ہو گیا اَور وہ جَوان اُس کے اَپنے بیٹوں کی مانند تھا۔ \v 12 تَب میکاہؔ نے اُس لیوی کو مخصُوص کیا اَور وہ جَوان بطور کاہِنؔ اُس کے گھر میں رہنے لگا۔ \v 13 اَور میکاہؔ نے کہا، ”اَب مَیں جانتا ہُوں کہ یَاہوِہ میرا بھلا کرےگا کیونکہ ایک لیوی میرا کاہِنؔ بَن چُکاہے۔“ \c 18 \s1 بنی دانؔ کا لائش میں آباد ہونا \p \v 1 اُن دِنوں اِسرائیل میں کویٔی بادشاہ نہ تھا۔ \p اَور اُن ہی دِنوں میں دانیوں کے قبیلہ کے لوگ اَپنی رہائش کے لیٔے کویٔی جگہ ڈھونڈ رہے تھے کیونکہ اَب تک اُنہیں اِسرائیلی قبیلوں کے درمیان کویٔی مِیراث نہ مِلی تھی۔ \v 2 چنانچہ بنی دانؔ نے ضورعاہؔ اَور اِستالؔ سے پانچ سُورماؤں کو مُلک کا حال جاننے اَور اُس کا جائزہ لینے کے لیٔے روانہ کیا۔ یہ لوگ اَپنے تمام برادریوں کی نُمائندگی کرتے تھے۔ اُنہُوں نے اُن سے کہا، ”جاؤ اَور مُلک کا جائزہ لو۔“ \p یہ لوگ اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک میں داخل ہُوئے اَور میکاہؔ کے گھر آئے جہاں اُنہُوں نے رات گزاری۔ \v 3 جَب وہ میکاہؔ کے گھر کے قریب پہُنچے تو اُنہُوں نے اُس جَوان لیوی کی آواز پہچانی اِس لیٔے وہ اُدھر مُڑ گیٔے اَور اُس سے پُوچھنے لگے، ”تُجھے یہاں کون لایا؟ تُم اِس جگہ کیا کر رہے ہو اَور تُم یہاں کیوں آئے ہو؟“ \p \v 4 اُس نے اُنہیں بتایا کہ میکاہؔ نے اُس کے ساتھ کیسا سلُوک کیا اَور کہا، ”اُس نے مُجھے مُلازم رکھ لیا ہے اَور مَیں اُس کا کاہِنؔ ہُوں۔“ \p \v 5 تَب اُنہُوں نے اُس سے کہا، ”مہربانی فرما کر خُدا سے دریافت کرنا، تاکہ ہم جانیں کہ ہمارا یہ سفر کامیاب ہوگا بھی یا نہیں؟“ \p \v 6 کاہِنؔ نے اُن سے کہا، ”سلامتی کے ساتھ جاؤ۔ کیونکہ یَاہوِہ تمہارے سفر پر رضامند ہے۔“ \p \v 7 چنانچہ وہ پانچ اَشخاص چل دئیے اَور لائش پہُنچے جہاں اُنہُوں نے دیکھا کہ لوگ صیدونیوں کی طرح اَمن و سلامتی کے ساتھ بے خطرہ اَور محفوظ زندگی گزار رہے ہیں۔ اَور چونکہ اُن کے مُلک میں کسی چیز کی کمی نہ تھی اِس لیٔے وہ خُوشحال تھے اَور وہ صَیدانیوں سے بہت دُور رہتے تھے اَور کسی سے اُن کے کویٔی تعلّقات نہ تھے۔ \p \v 8 جَب وہ ضورعاہؔ اَور اِستالؔ کو لَوٹے، تو اُن کے بھائیوں نے اُن سے پُوچھا کہ، ”تُمہیں وہاں کا ماحول کیسا لگا؟“ \p \v 9 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”چلو فوراً چل کر، اُن پر حملہ کریں کیونکہ ہم نے دیکھاہے کہ وہ مُلک بہت اَچھّا ہے، اَور تُم چُپ چاپ بیٹھے ہو؟ چلو اُس پر حملہ کریں اَور دیری کئے بغیر اُس پر قبضہ کر لیں۔ \v 10 جَب تُم وہاں پہُنچوگے تو وہاں ایک ناگہاں قوم اَور وسیع مُلک پاؤگے جسے خُدا نے تمہارے ہاتھ میں کر دیا ہے۔ وہ اَیسی جگہ ہے جہاں کسی چیز کی کمی نہیں۔“ \p \v 11 تَب دانیوں کے گھرانے کے چھ سَو مَرد مُسلّح ہوکر ضورعاہؔ اَور اِستالؔ سے روانہ ہُوئے۔ \v 12 وہ بنی یہُوداہؔ کے یہُودیؔہ میں قِریت یعریمؔ کے نزدیک خیمہ زن ہُوئے۔ اِس لیٔے قِریت یعریمؔ کے مغرب کی جگہ آج کے دِن تک محنے دانؔ کہلاتی ہے۔ \v 13 وہاں سے وہ اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک کو روانہ ہُوئے اَور میکاہؔ کے گھر پہُنچے۔ \p \v 14 تَب جو پانچ مَرد لائش کے مُلک کا جائزہ لینے گیٔے تھے اَپنے بھائیوں سے کہنے لگے، ”کیا تُم جانتے ہو کہ اِن میں سے ایک گھر میں افُود، اَور دُوسرے خانگی معبُود، چاندی سے تراشی ہُوا بُت ہے؟ اَور ایک ڈھلا ہُوا بُت ہے؟ اَب تُم جانتے ہو کہ کیا کرنا چاہئے۔“ \v 15 چنانچہ وہ اُدھر مُڑ کر میکاہؔ کے مکان میں اُس جَوان لیوی کے گھر گیٔے اَور اُسے سلام کیا۔ \v 16 اَور دانؔ کے قبیلہ کے وہ چھ سَو جنگی مَرد جو مُسلّح تھے پھاٹک کے دروازہ پر کھڑے رہے۔ \v 17 وہ پانچ مَرد جنہوں نے مُلک کا جائزہ لیا تھا اَندر داخل ہُوئے اَور تراشی ہُوئی مُورت، افُود، دُوسرے خانگی معبُود لے لیٔے۔ جَب کہ وہ کاہِنؔ اَور چھ سَو ہتھیار بند مَرد پھاٹک پر کھڑے تھے۔ \p \v 18 جَب یہ لوگ میکاہؔ کے مکان میں داخل ہوکر تراشی ہُوئی مُورت، افُود، دُوسرے خانگی معبُود اُٹھا لایٔے تو اُس کاہِنؔ نے اُن سے کہا، ”تُم کیا کر رہے ہو؟“ \p \v 19 اُنہُوں نے اُسے جَواب دیا، ”چُپ رہ! ایک لفظ بھی مُنہ سے نہ نکال اَور ہمارے ساتھ چل کر ہمارا باپ اَور کاہِنؔ بَن۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ تُم اِسرائیل کے ایک قبیلہ اَور برادری کی کہانت کرے بہ نِسبت اِس کے محض ایک شخص کے گھر کا کاہِنؔ ہو؟“ \v 20 تَب وہ کاہِنؔ خُوش ہو گیا۔ اُس نے افُود، دُوسرے خانگی معبُود اَور تراشی ہُوئی مُورت لی اَور اُن لوگوں کے ساتھ ہو لیا۔ \v 21 تَب وہ مُڑے اَور روانہ ہو گئے اَور اُن کے بچّے، مویشی اَور اُن کا مال و اَسباب اُن کے آگے آگے تھا۔ \p \v 22 وہ میکاہ کے گھر سے کُچھ ہی دُور گیٔے تھے کہ میکاہؔ کے آس پاس کے گھروں میں رہنے والے لوگ اِکٹھّے ہُوئے اَور اُنہُوں نے نکل کر بنی دانؔ کو جا لیا۔ \v 23 جَب اُنہُوں نے اُنہیں پُکارا تو بنی دانؔ نے مُڑ کر میکاہؔ سے کہا، ”تُجھے کیا ہو گیا ہے کہ تُم اَپنے لوگوں کو لڑنے کے لیٔے لے آیا ہے؟“ \p \v 24 اُس نے کہا، ”تُم نے میرے بنوائے ہُوئے معبُودوں اَور میرے کاہِنؔ کو لے لیا اَور چل دئیے۔ میرے پاس اَور کیا باقی رہا؟ ’پھر تُم کیوں کر مُجھ سے پُوچھتے ہو کہ تُجھے کیا ہو گیا ہے؟‘ “ \p \v 25 بنی دانؔ نے کہا، ”ہم سے بحث نہ کر، کہیں اَیسا نہ ہو کہ چند تُند مِزاج لوگ تُجھ پر حملہ کر بیٹھیں، اَور تُم یعنی تُم اَور تمہارا خاندان اَپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھو۔“ \v 26 تَب بنی دانؔ نے اَپنی راہ لی اَور میکاہؔ بھی یہ دیکھ کر کہ وہ اُس سے زِیادہ طاقتور ہیں مُڑا اَور اَپنے گھر لَوٹ گیا۔ \p \v 27 تَب وہ میکاہؔ کی بنوائی ہُوئی چیزوں اَور اُس کے کاہِنؔ کو لے کر لائش پہُنچے جہاں کے لوگ اَمن و سلامتی سے رہتے تھے۔ اُنہُوں نے اُنہیں تلوار سے مارا اَور اُن کا شہر جَلا دیا۔ \v 28 اُنہیں کویٔی بچانے والا نہ تھا کیونکہ وہ صیدونؔ سے بہت دُور رہتے تھے اَور یہ لوگ کسی سے سروکار نہ رکھتے تھے۔ اَور وہ شہر بیت رحوبؔ کے پاس ایک وادی میں تھا۔ \p دانیوں نے اُس شہر کو پھر سے تعمیر کیا اَور وہ وہاں مُقیم ہو گئے۔ \v 29 اُنہُوں نے اَپنے باپ دانؔ کے نام پرجو اِسرائیل کی اَولاد تھا اُس شہر کا نام دانؔ رکھا حالانکہ پہلے وہ شہر لائش کہلاتا تھا۔ \v 30 وہاں دانیوں نے اَپنے لیٔے بُت نصب کئے اَور مُلک کی اسیری کے ایّام تک گیرشوم کا بیٹا اَور مَوشہ کا پوتا یُوناتانؔ اَور اُس کے بیٹے دانؔ کے قبیلہ کے کاہِنؔ رہے۔ \v 31 اَور جَب تک خُدا کا گھر شیلوہؔ میں بنا رہا تَب تک وہ میکاہؔ کے بنوائے ہُوئے بُت کی عبادت کرتے رہے۔ \c 19 \s1 ایک لیوی اَور اُس کی داشتہ \p \v 1 اُن دِنوں اِسرائیل کا کویٔی بادشاہ نہ تھا۔ \p تَب ایک لیوی نے جو اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک کے دُور کے علاقہ میں رہتا تھا یہُوداہؔ کے بیت لحمؔ کی ایک عورت کو اَپنی داشتہ بنا لیا۔ \v 2 لیکن اُس داشتہ عورت نے اُس سے بےوفائی کی اَور اُسے چھوڑکر یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ میں اَپنے باپ کے گھر چلی گئی۔ جَب اُسے وہاں رہتے ہُوئے چار مہینے گزر گئے \v 3 تو اُس کا خَاوند اُسے منا کر لانے کے لیٔے اُس کے پاس گیا۔ اُس نے اَپنا نوکر اَور دو گدھے اَپنے ہمراہ لیٔے۔ وہ اُسے اَپنے باپ کے گھر میں لے گئی اَور جَب اُس کے باپ نے اُسے دیکھا تو اُس سے خُوش ہوکر گرم جوشی سے اُس کا اِستِقبال کیا۔ \v 4 اُس کے سسُر یعنی اُس لڑکی کے باپ نے اُسے روک لیا۔ لہٰذا وہ اُس کے پاس تین دِن تک رُکا رہا اَور وہاں کھاتا، پیتا اَور سوتا رہا۔ \p \v 5 چوتھے دِن وہ جلد اُٹھے اَور جانے کی تیّاری کرنے لگے، لیکن اُس لڑکی کے باپ نے اَپنے داماد سے کہا، ”کچھ کھا کر تازہ دَم ہو جاؤ اَور تَب تُم چلے جانا۔“ \v 6 چنانچہ وہ وہاں بیٹھ گیٔے اَور مِل کر کھایا پیا۔ اُس کے بعد اُس لڑکی کے باپ نے کہا، ”آج پھر رُک جاؤ اَور خُوش دِلی سے رات کاٹ لو۔“ \v 7 جَب وہ آدمی جانے کے لیٔے اُٹھا تو اُس کے سسُر نے اُسے روکا اِس لیٔے وہ اُس رات وہیں رُکا رہا۔ \v 8 پانچویں دِن صُبح جَب وہ جانے کو اُٹھا تَب اُس لڑکی کے باپ نے کہا، ”خاطِر جمع رکھو اَور دوپہر تک رُک جاؤ۔“ تَب اُن دونوں نے مِل کر کھانا کھایا، \p \v 9 اَور جَب وہ شخص اَپنی داشتہ اَور اَپنے خادِم کے ساتھ چلنے کو تیّار ہُوا تو اُس کے سسُر یعنی اُس لڑکی کے باپ نے کہا، ”اَب دیکھو شام ہونے کو ہے۔ رات یہیں گزار لو کیونکہ دِن قریب قریب ڈھل چُکاہے لہٰذا رُک جاؤ اَور خُوشی مناؤ۔ البتّہ کل صُبح جلد اُٹھ کر اَپنے گھر کی راہ لینا۔“ \v 10 لیکن وہ شخص ایک اَور رات وہاں گُزارنے پر راضی نہ ہُوا۔ اُس نے اَپنے دو گدھوں پر زین کسی اَور اَپنی داشتہ کے ساتھ یبُوس (یروشلیمؔ) کی جانِب روانہ ہُوا۔ \p \v 11 جَب وہ یبُوس کے قریب پہُنچے تو دِن تقریباً ڈھل چُکاتھا۔ لہٰذا خادِم نے اَپنے آقا سے کہا، ”آ ہم یبُوسیوں کے اِس شہر میں رُک جایٔیں اَور رات یہیں گُزاریں۔“ \p \v 12 اُس کے آقا نے کہا، ”نہیں! ہم کسی اَیسے اجنبی شہر میں داخل نہیں ہوں گے جہاں کے باشِندے اِسرائیلی نہ ہوں۔ بَلکہ ہم گِبعہؔ تک جایٔیں گے۔“ \v 13 اُس نے مزید یہ کہا، ”چلو ہم گِبعہؔ یا رامہؔ تک پہُنچنے کی کوشش کریں اَور اُن ہی میں سے کسی ایک مقام پر رات گُزاریں۔“ \v 14 لہٰذا وہ آگے بڑھے اَور بِنیامین کے گِبعہؔ کے نزدیک پہُنچے ہی تھے کہ سُورج ڈُوب گیا۔ \v 15 وہاں گِبعہؔ میں وہ رات گُزارنے کے لیٔے رُک گیٔے اَور شہر کے چَوک میں جا کر بیٹھ گیٔے لیکن کویٔی بھی اُنہیں رات کاٹنے کے لیٔے اَپنے گھر نہ لے گیا۔ \p \v 16 اُس شام کو اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک کا ایک ضعیف شخص جو گِبعہؔ میں آکر بس گیا تھا (اُس مقام کے باشِندے بِنیامینی تھے) کھیتوں میں کام سے فارغ ہوکر وہاں آیا۔ \v 17 جَب اُس ضعیف شخص نے آنکھیں اُٹھائیں اَور شہر کے چَوک میں مُسافر کو دیکھا تو اُس سے پُوچھا، ”تُم کہاں سے آئے ہو اَور کدھر جا رہےہو؟“ \p \v 18 اُس نے جَواب دیا، ”ہم یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ سے اِفرائیمؔ کے کوہستانی مُلک کے آخِر والے علاقہ میں جا رہے ہیں جہاں میرا گھر ہے۔ میں یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ گیا ہُوا تھا اَور اَب یَاہوِہ کے گھر کو جا رہا ہُوں لیکن کسی نے مُجھے اَپنے گھر میں پناہ نہیں دی۔ \v 19 ہمارے پاس ہمارے گدھوں کے لیٔے گھاس اَور چارا مَوجُود ہے اَور ہم جو تمہارے بندے ہیں ہمارے لیٔے یعنی میرے، میری لونڈی اَور اِس نوجوان کے لیٔے جو ہمارے ہمراہ ہے روٹی اَور مَے بھی ہے۔ ہمیں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔“ \p \v 20 اُس ضعیف شخص نے کہا، تُم سلامتی سے میرے گھر چلو اَور مُجھے موقع دے کہ تمہاری سَب ضرورتیں پُوری کروں لیکن چَوک میں رات نہ گزار۔ \v 21 چنانچہ وہ اُسے اَپنے گھر لے گیا اَور اُس کے گدھوں کو چارا دیا اَور وہ لوگ بھی اَپنے ہاتھ پاؤں دھوکر کھانے پینے بیٹھ گیٔے۔ \p \v 22 وہ ابھی کھا پی رہے تھے کہ شہر کے چند بدکار لوگوں نے اُس گھر کو گھیرلیا، اَور دروازہ کو زور زور سے پیٹنا شروع کر دیا اَور اُس بُزرگ یعنی گھر کے مالک سے چِلّا چِلّا‏‏‏‏کر کہنے لگے کہ، ”اُس شخص کو جو تیرے گھر آیا ہے باہر لا تاکہ ہم اُس کے ساتھ صحبت کریں۔“ \p \v 23 صاحبِ خانہ نے باہر نکل کر اُن سے کہا، ”نہیں، میرے عزیزو! اِس قدر کمینے مت بنو۔ یہ آدمی میرا مہمان ہے اِس لیٔے اَیسی ذلیل حرکت سے باز آؤ۔ \v 24 دیکھو میری ایک کنواری بیٹی ہے اَور اُس شخص کے ساتھ اُس کی داشتہ بھی ہے۔ میں دونوں کو ابھی تمہارے پاس لے آتا ہُوں۔ تُم اُن کی عزّت لُوٹو اَورجو چاہو اُن کے ساتھ کرو لیکن اُس شخص کے ساتھ اَیسی ذلیل حرکت مت کرنا۔“ \p \v 25 لیکن اُن لوگوں نے اُس کی ایک نہ سُنی۔ اِس لیٔے اُس شخص نے جو مہمان تھا اَپنی داشتہ کو پکڑکر اُن کے پاس باہر بھیج دیا اَور اُنہُوں نے اُس کے ساتھ زبردستی کی اَور ساری رات اُس کے ساتھ بدکاری کرتے رہے اَور صُبح سویرے اُسے جانے دیا۔ \v 26 پَو پھٹتے وقت وہ عورت اُس گھر کو لَوٹی جہاں اُس کا آقا تھا اَور دروازہ پر گِر پڑی اَور رَوشنی ہونے تک وہیں پڑی رہی۔ \p \v 27 صُبح جَب اُس کا آقا اُٹھا اَور گھر کا دروازہ کھول کر روانہ ہونے کے لیٔے باہر قدم رکھا تو وہاں اَپنی داشتہ کو گھر کے دروازہ پر پڑا ہُوا پایا اَور اُس کے ہاتھ دہلیز پر پھیلے ہُوئے تھے۔ \v 28 اُس نے اُس سے کہا، ”اُٹھ ہم چلیں۔“ لیکن کویٔی جَواب نہ مِلا۔ تَب اُس آدمی نے اُسے اَپنے گدھے پر لاد لیا اَور اَپنے گھر کو چل دیا۔ \p \v 29 جَب وہ گھر پہُنچا تو اُس نے ایک چھُری لے کر اَپنی داشتہ کے جِسم کو عُضو بہ عُضو بَارہ حِصّوں میں کاٹا اَور اُنہیں اِسرائیل کے سَب علاقوں میں بھیج دیا۔ \v 30 جِس کسی نے بھی یہ دیکھا اُس نے کہا، ”بنی اِسرائیل کے مِصر سے نکل آنے کے وقت سے لے کر آج کے دِن تک اَیسا واقعہ نہ تو کبھی ہُوا نہ دیکھنے میں آیا۔ ذرا سوچو اَور غور کرو اَور ہمیں بتاؤ کہ کیا کیا جائے؟“ \c 20 \s1 بنی اِسرائیل بِنیامین کو سزا دیتے ہیں۔ \p \v 1 تَب دانؔ سے لے کر بیرشبعؔ تک کے اَور گِلعادؔ کے مُلک کے تمام بنی اِسرائیل مُتّحد ہوکر نکلے اَور مِصفاہؔ میں یَاہوِہ کے حُضُور اِکٹھّے ہُوئے \v 2 قوم کے سردار اَور اِسرائیل کے قبیلوں کے سَب خُدا کے لوگ جو چار لاکھ شمشیر زن پیادوں پر مُشتمل تھے، اَپنی اَپنی جگہوں پر تعینات ہو گئے۔ \v 3 (بِنیامین قبیلے کے لوگوں نے سُنا کہ اِسرائیلی مِصفاہؔ کو گیٔے ہیں۔) تَب اِسرائیلیوں نے کہا، ”ہمیں بتاؤ کہ یہ ہولناک واقعہ کیسے ہُوا۔“ \p \v 4 چنانچہ اُس لیوی نے جو مقتول عورت کا خَاوند تھا کہا، ”میں اَور میری داشتہ بِنیامین کے گِبعہؔ میں رات کاٹنے کے لیٔے آئے۔ \v 5 رات کے وقت گِبعہؔ کے لوگ میرے پیچھے آئے اَور مُجھے مار ڈالنے کے اِرادے سے اُس گھر کو گھیرلیا۔ اُنہُوں نے میری داشتہ سے زبردستی کی اُس کی عصمت لُوٹی یہاں تک کہ وہ مَر گئی۔ \v 6 تَب مَیں نے اَپنی داشتہ کو لے کر اُسے ٹکڑے ٹکڑے کیا اَور اِسرائیل کی مِیراث کے ہر حِصّہ میں ایک ایک ٹکڑا بھیج دیا کیونکہ اُنہُوں نے یہ ذلیل اَور شرمناک کام اِسرائیل میں کیا ہے۔ \v 7 اَب اَے سَب اِسرائیلیوں! بولو اَور اَپنا فیصلہ سُناؤ۔“ \p \v 8 تَب سَب لوگ ایک تن ہوکر اُٹھے اَور کہنے لگے، ”ہم میں سے کویٔی بھی اَپنے گھر کا رُخ نہ کرےگا اَور نہ ہی کویٔی اَپنے ڈیرے کو جائے گا \v 9 بَلکہ ہم گِبعہؔ کے ساتھ یُوں پیش آئیں گے کہ ہم قُرعہ اَندازی سے اُس پر چڑھائی کریں گے۔ \v 10 ہم بنی اِسرائیل کے سَب قبیلوں میں سے ہر سَو میں سے دس، اَور ہر ہزار آدمیوں میں سے سَو اَور دس ہزار میں سے ایک ہزار آدمی لشکر کے لیٔے توشہ سفر مہیا کرنے کے لیٔے الگ کر لیں گے تاکہ جَب لشکر بِنیامین کے گِبعؔ میں پہُنچے تو اُسے اُس کمینہ پن کی جو اُنہُوں نے اِسرائیل میں کیا ہے مَعقُول سزا دے جِس کے وہ مُستحق ہیں۔“ \v 11 چنانچہ تمام بنی اِسرائیل کے سَب لوگ اِکٹھّے ہوکر اُس شہر کے خِلاف ایک تن ہوکر جُٹ گیٔے۔ \p \v 12 بنی اِسرائیل کے قبیلوں نے بِنیامین کے سارے قبیلہ میں لوگوں کو روانہ کیا اَور کہلا بھیجا، ”یہ کیسا خوفناک جُرم ہے جو تمہارے درمیان ہُوا؟ \v 13 اَب گِبعہؔ کے اُن بدکار لوگوں کو ہمارے حوالہ کر دو تاکہ ہم اُنہیں قتل کر دیں اَور اِسرائیل میں سے اِس بدی کو دُور کر ڈالیں۔“ \p لیکن بنی بِنیامین نے اَپنے اِسرائیلی بھائیوں کی بات نہ مانی۔ \v 14 بنی بِنیامین اَپنے اَپنے شہروں سے نکل کر اِسرائیلیوں سے لڑنے کے لیٔے گِبعہؔ میں اِکٹھّے ہو گئے۔ \v 15 بنی بِنیامین نے فوراً گِبعہؔ کے باشِندوں میں سے چُنے ہُوئے سات سَو مَردوں کے علاوہ چھبّیس ہزار اَور شمشیر زن مَرد اَپنے اَپنے شہروں سے جمع کیٔے۔ \v 16 اُن سَب سپاہیوں میں سات سَو چُنے ہُوئے مَرد اَپنے بائیں ہاتھ سے کام لیتے تھے اَور ہر ایک فلاخن سے پتّھر پھینک کر بغیر خطا کئے بال کو بھی نِشانہ بنا سَکتا تھا۔ \p \v 17 بنی بِنیامین کے علاوہ اِسرائیلیوں نے چار لاکھ شمشیر زن مَرد اِکٹھّے کئے جو سَب کے سَب جنگجو سپاہی تھے۔ \p \v 18 بنی اِسرائیل بیت ایل\f + \fr 20‏:18 \fr*\fq بیت ایل \fq*\ft یعنی خُدا کا گھر\ft*\f* کو گیٔے اَور خُدا سے مشورت چاہی۔ اُنہُوں نے کہا، ”ہم میں سے سَب سے پہلے بنی بِنیامین سے لڑنے کون جائے؟“ \p یَاہوِہ نے فرمایا، ”پہلے یہُوداہؔ جائے۔“ \p \v 19 اگلے دِن صُبح سویرے اُٹھ کر بنی اِسرائیل نے گِبعہؔ کے نزدیک ڈیرے ڈالے۔ \v 20 اَور اِسرائیل کے لوگ بنی بِنیامین سے لڑنے کے لیٔے نکلے اَور گِبعہؔ میں اُن کے خِلاف صف آرا ہُوئے۔ \v 21 بنی بِنیامین گِبعہؔ سے نکلے اَور اُس دِن اُنہُوں نے بائیس ہزار اِسرائیلیوں کو میدانِ جنگ میں موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ \v 22 لیکن اِسرائیلیوں نے ایک دُوسرے کی حوصلہ اَفزائی کی اَور پھر سے اُسی جگہ مورچے سنبھال لیٔے جہاں وہ پہلے دِن صف آرا ہُوئے تھے۔ \v 23 تَب بنی اِسرائیل جا کر شام تک یَاہوِہ کے حُضُور روتے رہے اَور یَاہوِہ سے دریافت کیا، ”کیا ہم دوبارہ اَپنے بنی بِنیامین جو ہمارے بھایٔی ہیں اُن سے لڑنے جایٔیں؟“ \p یَاہوِہ نے فرمایا، ”اُن پر چڑھائی کرو۔“ \p \v 24 تَب دُوسرے دِن اِسرائیلی بنی بِنیامین کے نزدیک پہُنچے۔ \v 25 اَب کی بار جَب بنی بِنیامین گِبعہؔ سے اُن کے مُقابلہ پر آئے تو اُنہُوں نے اَور اٹھّارہ ہزار اِسرائیلیوں کو جو سَب کے سَب شمشیر زن تھے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ \p \v 26 تَب تمام بنی اِسرائیل اَور سَب فَوجی بیت ایل چلے گیٔے اَور وہاں یَاہوِہ کے حُضُور میں آہ و زاری کرتے رہے۔ اُنہُوں نے اُس دِن شام تک روزہ رکھا اَور یَاہوِہ کے آگے سوختنی نذریں اَور سلامتی کی نذریں پیش کیں \v 27 تَب اِسرائیلیوں نے یَاہوِہ سے فریاد کی۔ (اُن دِنوں یَاہوِہ کے عہد کا صندُوق وہاں تھا \v 28 اَور فِنحاسؔ جو اَہرونؔ کا پوتا اَور الیعزرؔ کا بیٹا تھا اُس کے سامنے خدمت مَیں حاضِر رہتا تھا۔) اُنہُوں نے پُوچھا، ”کیا ہم پھر اَپنے بھایٔی بِنیامین کے لوگوں سے لڑنے جایٔیں یا نہیں؟“ \p یَاہوِہ نے کہا، جاؤ، کیونکہ کل میں اُنہیں تمہارے ہاتھ میں کر دُوں گا۔ \p \v 29 تَب اِسرائیلی گِبعہؔ کے اطراف گھات لگا کر بیٹھ گیٔے۔ \v 30 تیسرے دِن اِسرائیلیوں نے بنی بِنیامین کے خِلاف چڑھائی کی اَور گِبعہؔ کے مقابل پہلے کی طرح صف آرا ہو گئے۔ \v 31 بنی بِنیامین اُن کے مُقابلہ کے لیٔے نکل آئے اَور وہ شہر سے دُور کھنچے چلے گیٔے۔ اُنہُوں نے پہلے کی طرح ہی اِسرائیلیوں کو مارنا اَور قتل کرنا شروع کیا، یہاں تک کہ تقریباً تیس مَرد کھُلے میدان میں اَور شاہراہوں پر ڈھیر ہو گئے۔ اُن میں سے ایک شاہراہ بیت ایل کو اَور دُوسری گِبعہؔ کو جاتی تھی۔ \v 32 جہاں بِن بِنیامین یہ کہتے تھے کہ، ”ہم اُنہیں پہلے کی طرح شِکست دے رہے ہیں وہاں اِسرائیلی یہ کہہ رہے تھے کہ ہم پیچھے ہٹ کر اُنہیں شہر سے دُور شاہراہوں پر کھینچ لائیں۔“ \p \v 33 اِسرائیل کے سَب لوگ اَپنی اَپنی جگہ سے ہٹ کر بَعل تامارؔ میں صف آرا ہُوئے اَور گھات میں بیٹھے ہُوئے اِسرائیلی گِبعؔ کے مغرب سے اَچانک نکل پڑے۔ \v 34 تَب اِسرائیلیوں کے دس ہزار مَردوں نے سامنے سے گِبعہؔ پر حملہ کیا۔ جنگ اِس قدر شدید تھی کہ بنی بِنیامین کو احساس بھی نہ ہو سَکا کہ تباہی کس قدر نزدیک آ چُکی ہے۔ \v 35 یَاہوِہ نے اِسرائیل کے سامنے بنی بِنیامین کو شِکست دی اَور اُس دِن اِسرائیلیوں نے پچّیس ہزار ایک سَو بنی بِنیامینیوں کو مار ڈالا جو سَب کے سَب شمشیر زن تھے۔ \v 36 تَب بنی بِنیامین نے دیکھا کہ وہ ہار چُکے ہیں۔ \p اَب اِسرائیلی لوگ بنی بِنیامین کے سامنے سے ہٹ گیٔے کیونکہ اُنہُوں نے اُن لوگوں پر اِعتماد کیا تھا جنہیں اُنہُوں نے گِبعہؔ کے نزدیک گھات میں بِٹھا دیا تھا۔ \v 37 جو لوگ گھات میں بیٹھے تھے وہ اَچانک گِبعہؔ پر ہر طرف سے جھپٹ پڑے اَور سارے شہر کو تہِ تیغ کر ڈالا۔ \v 38 اِسرائیلیوں نے گھات میں بیٹھے ہُوئے لوگوں سے کہہ رکھا تھا کہ جَب وہ شہر سے دھوئیں کا بہت بڑا بادل اُٹھائیں گے \v 39 تو اِسرائیلی لوگ لڑائی سے مُنہ پھیر لیں گے۔ \p اِس پر بنی بِنیامین نے اِسرائیلی لوگوں کو مارنا شروع کیا (اَور تقریباً تیس لوگ مَر چُکے تھے) اَور کہنے لگے، پہلی لڑائی کی طرح، ”ہم اُنہیں ہرا رہے ہیں۔“ \v 40 لیکن جَب شہر سے دھوئیں کا سُتون اُٹھنے لگا تو بنی بِنیامین نے پلٹ کر نگاہ کی اَور دیکھا کہ سارے شہر کا دُھواں آسمان کی طرف اُٹھ رہاہے۔ \v 41 تَب اِسرائیلی لوگ اُن پر پلٹ پڑے اَور بنی بِنیامین کے لوگ گھبرا گیٔے کیونکہ وہ جان گیٔے تھے کہ اُن پر آفت آ چُکی ہے۔ \v 42 چنانچہ وہ اِسرائیلیوں کے سامنے سے بیابان کی طرف بھاگ نکلے لیکن وہ لڑائی سے بچ نہ سکے۔ اَورجو اِسرائیلی شہروں میں سے آ رہے تھے اُنہُوں نے اُنہیں وہیں ختم کر دیا۔ \v 43 اُنہُوں نے بنی بِنیامین کا محاصرہ کیا اَور اُنہیں رگیدا اَور گِبعہؔ کے مشرق میں اُنہیں بآسانی پامال کر دیا۔ \v 44 اٹھّارہ ہزار بنی بِنیامین مارے گیٔے جو سَب کے سَب سُورما تھے۔ \v 45 اَور جَیسے ہی وہ مُڑ کر بیابان میں رِمّونؔ کی چٹّان کی طرف بھاگے اِسرائیلیوں نے پانچ ہزار لوگوں کو شاہراہوں پر مار ڈالا اَور وہ بنی بِنیامین کو گِدومؔ تک رگیدتے گیٔے اَور دو ہزار مَرد اَور مار ڈالے گئے۔ \p \v 46 اُس دِن پچّیس ہزار شمشیر زن بنی بِنیامین کے لوگ مارے گیٔے جو سَب کے سَب سُورما تھے۔ \v 47 لیکن چھ سَو مَرد پلٹ کر بیابان میں رِمّونؔ کی چٹّان کی طرف بھاگ گیٔے جہاں وہ چار ماہ تک رہے۔ \v 48 اِسرائیلی لوگ لَوٹ کر بِنیامین کے علاقہ میں گیٔے اَور اُنہُوں نے ہر شہر کو تہِ تیغ کر ڈالا جِن میں مویشی اَور سَب لوگ جو اُن کے ہاتھ آئے شامل تھے۔ اَور جِس شہر سے بھی اُن کا پالا پڑا اُسے نذرِ آتِش کر دیا۔ \c 21 \s1 بنی بِنیامین کے لیٔے بیویاں \p \v 1 اِسرائیل کے لوگوں نے مِصفاہؔ میں قَسم کھائی تھی: ”ہم میں سے کویٔی بھی شخص کسی بِنیامینی سے اَپنی بیٹی نہیں بیاہے گا۔“ \p \v 2 اَور سَب لوگ بیت ایل چلے گیٔے جہاں وہ شام تک خُدا کے حُضُور بیٹھ کر زور زور سے آہ و زاری کرتے رہے۔ \v 3 اَور کہنے لگے، ”اَے یَاہوِہ اِسرائیل کے خُدا، اِسرائیل کے ساتھ یہ سَب کیوں ہُوا؟ آج اِسرائیل میں سے ایک قبیلہ کم ہو گیا۔“ \p \v 4 دُوسرے دِن صُبح سویرے لوگوں نے وہاں ایک مذبح بنا کر سوختنی نذریں اَور سلامتی کی نذریں پیش کیں۔ \p \v 5 تَب بنی اِسرائیل پُوچھنے لگے کہ، ”اِسرائیل کے سَب قبیلوں میں سے کون ہے جو یَاہوِہ کے حُضُور میں اِجتماع میں شریک نہیں ہُوا؟“ کیونکہ اُنہُوں نے سخت قَسم کھائی تھی کہ، ”جو کویٔی یَاہوِہ کے حُضُور میں مِصفاہؔ مَیں حاضِر نہ ہوگا وہ یقیناً مار ڈالا جائے گا۔“ \p \v 6 تَب اِسرائیلی اَپنے بِنیامینی قبیلہ کے آپ نے بھائیوں کے لیٔے رنجیدہ ہُوئے اَور کہنے لگے کہ آج اِسرائیل کا ایک قبیلہ کٹ گیا۔ \v 7 ہم اُن بچے ہُوئے لوگوں کے لیٔے بیویاں کہاں سے لائیں کیونکہ ہم نے یَاہوِہ کی قَسم کھائی ہے کہ ہم اَپنی کویٔی بیٹی اُن سے نہ بیاہیں گے؟ \v 8 تَب اُنہُوں نے پُوچھا کہ، ”اِسرائیل کا کون سا قبیلہ مِصفاہؔ میں یَاہوِہ کے حُضُور جمع نہیں ہو پایا؟“ تَب اُنہیں پتا لگاکہ چھاؤنی میں یبیسؔ گِلعادؔ سے کویٔی شخص اِجتماع میں شریک ہونے نہیں آیاتھا۔ \v 9 کیونکہ جَب اُنہُوں نے لوگوں کا شُمار کیا تھا تو پتا لگاکہ یبیسؔ گِلعادؔ کے لوگوں میں سے کویٔی بھی وہاں نہ تھا۔ \p \v 10 تَب جماعت نے بَارہ ہزار سُورماؤں کو اِن ہدایات کے ساتھ یبیسؔ گِلعادؔ کو روانہ کیا کہ وہ جایٔیں اَور وہاں کے سَب باشِندوں کو عورتوں اَور بچّوں سمیت تلوار سے قتل کر دیں۔ \v 11 اُنہُوں نے کہا، ”تُمہیں لازِم ہوگا کہ ہر مَرد اَور ہر اُس عورت کو جو کنواری نہ ہو قتل کر ڈالو۔“ \v 12 اُنہُوں نے یبیسؔ گِلعادؔ کے باشِندوں میں چار سَو اَیسی جَوان دوشیزائیں پائیں جو مَرد سے ناواقِف تھیں اَور وہ اُنہیں کنعانؔ کے مُلک میں شیلوہؔ کی چھاؤنی میں لے آئے۔ \p \v 13 تَب ساری جماعت نے رِمّونؔ کی چٹّان پر بنی بِنیامین کے پاس پیغامِ اَمن بھیجا۔ \v 14 تَب بنی بِنیامین اُسی وقت لَوٹ آئے اَور اُنہیں یبیسؔ گِلعادؔ کی وہ عورتیں دی گئیں جو زندہ بچا لی گئی تھیں۔ لیکن وہ اُن سَب کے لیٔے کافی نہیں تھیں۔ \p \v 15 اَور لوگ بِنیامین کے باعث رنجیدہ ہُوئے کیونکہ یَاہوِہ نے اِسرائیل کے قبیلوں میں رخنہ ڈال دیا تھا۔ \v 16 اَور جماعت کے بُزرگوں نے کہا، ”چونکہ بِنیامینی عورتیں نِیست و نابود ہو چُکی ہیں لہٰذا اَب ہم اِن بچے ہُوئے مَردوں کو بیویاں کیسے مہیا کریں؟“ \v 17 اُنہُوں نے کہا، ”بچے ہُوئے بنی بِنیامین کے لوگوں کے لیٔے مِیراث ضروُری ہے تاکہ اِسرائیل کا ایک قبیلہ نابود نہ ہو جائے۔ \v 18 ہم اُنہیں اَپنی بیٹیاں نہیں بیاہ سکتے کیونکہ ہم اِسرائیلیوں نے یہ قَسم کھائی ہے: ’وہ شخص ملعُون ہو، جو اَپنی بیٹی کسی بِنیامینی کو دے۔‘ \v 19 لیکن دیکھو شیلوہؔ میں جو بیت ایل کے شمال میں اَور اُس شاہراہ کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے شِکیمؔ کو جاتی ہے اَور لبونہؔ کے جُنوب میں ہے یَاہوِہ کی سالانہ عید ہوتی ہے۔“ \p \v 20 چنانچہ اُنہُوں نے بنی بِنیامین کو یہ کہہ کر ہدایات دیں، ”جاؤ اَور تاکستانوں میں چھُپ جاؤ \v 21 اَور دیکھتے رہو۔ جَب شیلوہؔ کی لڑکیاں رقص میں شریک ہونے کے لیٔے آ جائیں تو تُم تاکستانوں میں سے نکل کر اَپنے لیٔے شیلوہؔ کی لڑکیوں میں سے ایک ایک بیوی پکڑ لینا اَور بِنیامین کے مُلک کو چلے جانا۔ \v 22 جَب اُن کے باپ یا بھایٔی ہم سے شکایت کریں گے تو ہم اُن سے کہیں گے، ’اُن کی مدد کرکے ہم پر مہربانی کرو کیونکہ ہم لڑائی کے دَوران اُن کے لیٔے بیویاں نہ لایٔے اَور تُم بےگُناہ ہو کیونکہ تُم نے آپ اَپنی بیٹیاں اُنہیں نہیں دیں۔‘ “ \p \v 23 چنانچہ بنی بِنیامین نے اَیسا ہی کیا۔ جَب وہ لڑکیاں رقص کر رہی تھیں تو ہر مَرد نے ایک ایک کو پکڑا اَور لے جا کر اُسے اَپنی بیوی بنا لیا۔ تَب وہ اَپنی مِیراث کو لَوٹے اَور شہروں کو دوبارہ تعمیر کرکے اُن میں بس گیٔے۔ \p \v 24 اُسی وقت اِسرائیلی وہاں سے نکل کر اَپنے اَپنے قبیلہ اَور برادری اَور اَپنے گھرانے کو چلے گیٔے، اِس طرح ہر ایک اَپنی اَپنی مِیراث کو لَوٹا۔ \p \v 25 اُن دِنوں اِسرائیلیوں کا کویٔی بادشاہ نہ تھا چنانچہ جِس کو جو بھی ٹھیک مَعلُوم ہوتا تھا وہ وُہی کرتا تھا۔