\id JAS - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h یعقوب \toc1 یعقوب کا خط \toc2 یعقوب \toc3 یعقو \mt1 یعقوب \mt2 کا خط \c 1 \po \v 1 یعقوب کی جانِب سے جو خُدا کا اَور خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کا خادِم ہے، \po اِسرائیلؔ کے بَارہ قبیلوں کو جو تمام جگہوں میں بکھرے ہویٔے ہیں، \po سلام پہُنچے۔ \s1 جانچ اَور آزمائشیں \p \v 2 میرے بھائیوں اَور بہنوں! جَب تُم طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرتے ہو، تو اِسے بڑی خُوشی کی بات سمجھو \v 3 کیونکہ تُم جانتے ہو کہ تمہارے ایمان کا اِمتحان صبر پیدا کرتا ہے۔ \v 4 اَور صبر کو اَپنا پُورا کام کرنے دو تاکہ تُم اَپنے ایمان میں پُختہ اَور کامِل ہو جاؤ اَور تُم میں کسی بات کی کمی نہ رہے۔ \v 5 اگر تُم میں سے کسی میں حِکمت کی کمی ہو تو وہ خُدا سے مانگے جو سَب کو بغیر ملامت کیٔے فیّاضی سے دیتاہے اَور تُمہیں بھی عطا فرمایٔے گا۔ \v 6 مگر ایمان کے ساتھ مانگے اَور ذرا بھی شک نہ کرے، کیونکہ شک کرنے والا سمُندر کی لہر کی مانند ہوتاہے جو ہَوا کے زور سے بہتی اَور اُچھلتی رہتی ہے۔ \v 7 اَیسا شخص یہ اُمّید نہ لگائے کہ اُسے خُداوؔند سے کچھ ملے گا۔ \v 8 اِس لیٔے کہ وہ شخص دو دِلا ہے اَور اَپنے کسی کام میں مُستقِل نہیں۔ \p \v 9 جو مُومِنین پست حالی میں ہیں اُنہیں اَپنے اعلیٰ مرتبہ پر فخر کرنا چاہئے۔ \v 10 مگر دولتمند کو اَپنے ادنیٰ مرتبہ پر فخر کرنا چاہئے کیونکہ دولتمند جنگلی پھُول کی طرح مُرجھا کر ختم ہو جایٔےگا۔ \v 11 کیونکہ سُورج طُلوع ہوتے ہی سخت دھوپ لگتی ہے اَور پَودے کو سُکھا دیتی ہے۔ اَور اُس کا پھُول جھڑ جاتا ہے اَور اُس کی تمام خُوبصُورتی ختم ہو جاتی ہے۔ اِسی طرح دولتمند کی زندگی بھی اُس کے کاروبار کے دَوران فنا ہو جایٔےگی۔ \p \v 12 مُبارک ہے وہ آدمی جو آزمائش کے وقت صبر سے کام لیتا ہے، کیونکہ جَب مقبُول ٹھہرے گا تو زندگی کا تاج پایٔےگا جِس کا خُداوؔند نے اَپنے مَحَبّت کرنے والوں سے وعدہ کیا ہے۔ \p \v 13 جَب کسی کو آزمایا جائے تو، وہ یہ نہ کہے، ”میری آزمائش خُدا کی طرف سے ہو رہی ہے۔“ کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سَکتا ہے اَور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔ \v 14 مگر ہر شخص خُود اَپنی ہی خواہشوں میں کھنچ کر اَور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔ \v 15 پھر خواہش حاملہ ہوکر گُناہ کو پیدا کرتی ہے اَور گُناہ اَپنے شباب پر پہُنچ کر موت کو خلق کرتا ہے۔ \p \v 16 اَے میرے پیارے بھائیوں اَور بہنوں! فریب مت کھاؤ۔ \v 17 ہر اَچھّی نِعمت اَور کامِل تحفہ آسمان سے اَور نُوروں کے باپ کی طرف سے ہی نازل ہوتاہے۔ وہ سایہ کی طرح گھٹتا یا بڑھتا نہیں بَلکہ لاتبدیل ہے۔ \v 18 اُس نے اَپنی مرضی سے ہمیں کلامِ حق کے وسیلہ سے پیدا کیا تاکہ اُس کی مخلُوقات میں سے ہم گویا پہلے پھل ہوں۔ \s1 سُننا اَور عَمل کرنا \p \v 19 اَے میرے عزیز بھائیوں اَور بہنوں! اِس بات کا خیال رکھنا کہ ہر آدمی سُننے میں تیز اَور بولنے اَور غُصّہ کرنے میں دھیما ہو۔ \v 20 کیونکہ اِنسان کا غُصّہ وہ راستبازی پیدا نہیں کرتا جو خُدا چاہتاہے۔ \v 21 چنانچہ اَپنی زندگی کی ساری ناپاکی اَور بدی کی ساری گندگی کو دُور کرکے اُس کلام کو حلیمی سے قبُول کر لو جو تمہارے دِلوں میں بویا گیا ہے اَورجو تُمہیں نَجات دے سَکتا ہے۔ \p \v 22 صِرف کلام کے سُننے والے نہ بنو، بَلکہ کلام پر عَمل کرنے والے بنو۔ ورنہ تُم خُودی کو فریب دے رہے ہو۔ \v 23 کیونکہ جو کویٔی کلام کو سُنتا ہے لیکن اُس پر عَمل نہیں کرتا وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو آئینہ میں اَپنی صورت دیکھتا ہے۔ \v 24 اَور خُود کو دیکھ کر چلا جاتا ہے اَور فوراً بھُول جاتا ہے کہ وہ کیسا دِکھائی دیتاہے۔ \v 25 لیکن جو شخص آزاد کرنے والی کامِل شَریعت کا گہرائی سے غور کرتا اَور اُس پر قائِم رہتاہے تو وہ سُن کر بھُولنے والا نہیں بَلکہ اُس پر عَمل کرنے والا ہے۔ اَیسا شخص اَپنے ہر کام میں برکت پایٔےگا۔ \p \v 26 اگر کویٔی شخص اَپنے آپ کو دیندار سمجھتا ہے مگر پھر بھی اَپنی زبان کو قابُو میں نہیں رکھتا تو وہ اَپنے آپ کو دھوکا دیتاہے۔ اَور اُس کا دین فُضول ہے۔ \v 27 ہمارے خُدا باپ کی نظر میں حقیقی اَور بے عیب دینداری یہ ہے کہ مُصیبت کے وقت یتیموں اَور بیواؤں کی خبر لیں اَور اَپنے آپ کو دُنیا سے بے داغ رکھیں۔ \c 2 \s1 طرفداری کی مناہی \p \v 1 اَے میرے بھائیوں اَور بہنوں! تُم جو ہمارے جلالی خُداوؔند یِسوعؔ المسیح پر ایمان رکھتے ہو، طرفداری نہ دِکھایا کرو۔ \v 2 فرض کرو کہ ایک شخص سونے کی انگُوٹھی اَور نفیس لباس پہن کر تمہاری جماعت میں آئے، اَور ایک غریب شخص مَیلے کُچیلے کپڑے پہنے ہویٔے آئے۔ \v 3 اَور تُم اُس عُمدہ پوشاک والے کا خاص لِحاظ کرکے اُس سے کہو، ”جَناب! آپ یہاں اَچھّی جگہ بیٹھیٔے“ اَور اُس غریب شخص سے کہو، ”تُو وہاں کھڑا رہ“ یا ”میرے پاؤں کے پاس فرش پر بیٹھ جا۔“ \v 4 تو کیا تُم نے باہم طرفداری نہ کی اَور بدنیّتی سے فیصلہ نہیں کیا؟ \p \v 5 اَے میرے پیارے بھائیوں اَور بہنوں، سُنو! کیا خُدا نے دُنیا کی نظر میں جو غریب ہیں اُنہیں نہیں چُنا تاکہ وہ ایمان میں دولتمند اَور اُس بادشاہی کے وارِث ہو جایٔیں جِس کا اُس نے اَپنے مَحَبّت رکھنے والوں سے وعدہ کیا ہے؟ \v 6 لیکن تُم نے غریب آدمی کی بے عزّتی کی ہے، کیا دولتمند ہی تُم پر ظُلم نہیں ڈھاتے اَور تُمہیں عدالتوں میں کھینچ کر نہیں لے جاتے؟ \v 7 کیا یہ لوگ اُس اعلیٰ نام\f + \fr 2‏:7 \fr*\fq اعلیٰ نام \fq*\ft یعنی خُداوؔند یِسوعؔ کا نام۔‏\ft*\f* پر کُفر نہیں بکتے جِس نام سے تُم پہچانے جاتے ہو۔ \p \v 8 اگر تُم کِتاب مُقدّس کی اِس شاہی شَریعت کے مُطابق، ”اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھو،“\f + \fr 2‏:8 \fr*\ft \+xt اَحبا 19‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* اِس پر عَمل کرتے ہو تو، صحیح کر رہے ہو۔\f + \cat dup‏\cat*\fr 2‏:8 \fr*\ft \+xt اَحبا 19‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* \v 9 لیکن اگر تُم طرفداری کرتے ہو تو گُناہ کرتے ہو، اَور شَریعت تُمہیں قُصُوروار ٹھہراتی ہے۔ \v 10 کیونکہ اگر کویٔی ساری شَریعت پر عَمل کرے مگر کسی ایک حُکم کو ماننے میں چُوک جائے تو وہ ساری شَریعت کا قُصُوروار ٹھہرتا ہے۔ \v 11 کیونکہ جِس نے فرمایا، ”زنا نہ کرنا،“\f + \fr 2‏:11 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:14؛ اِست 5‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* اُس نے یہ بھی فرمایا، ”تُم خُون نہ کرنا۔“\f + \fr 2‏:11 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:13؛ اِست 5‏:17‏\+xt*‏\ft*\f* پس اگر تُم نے زنا تو نہیں کیا مگر خُون کر ڈالا، تو بھی تُم شَریعت کے نافرمان ٹھہرے۔ \p \v 12 اِس لیٔے تمہارا قول و عَمل اُن لوگوں کی مانند ہو، جِن کا اِنصاف آزادی کی شَریعت کے مُطابق ہوگا۔ \v 13 اِس لیٔے کہ جِس نے رحم نہیں کیا اُس کا اِنصاف بغیر رحم کے کیا جائے گا۔ رحم اِنصاف پر غالب آتا ہے۔ \s1 ایمان اَور عَمل \p \v 14 اَے میرے بھائیوں اَور بہنوں! اگر کویٔی کہے کہ میں ایمان رکھتا ہُوں اَور وہ اعمال نہ کرتا ہو تو کیا فائدہ؟ کیا اَیسا ایمان اُسے نَجات دے سَکتا ہے؟ \v 15 فرض کرو کہ اگر کسی بھایٔی یا بہن کے پاس کپڑوں اَور روزانہ روٹی کی کمی ہو۔ \v 16 اَور تُم میں سے کویٔی اُنہیں کہے، ”سلامتی کے ساتھ جاؤ، گَرم کپڑے پہنو اَور کھا کر سیر رہو،“ لیکن اُنہیں زندگی کی ضروُری چیزیں نہ دے تو خالی الفاظ سے کیا فائدہ ہوگا؟ \v 17 ٹھیک اِسی طرح سے ایمان کے ساتھ اگر اعمال نہ ہو تو وہ مُردہ ہے۔ \p \v 18 ہو سَکتا ہے کہ کویٔی بحث کرے، ”تُو ایمان رکھتا ہے اَور میں اعمال رکھتا ہُوں۔“ \p تُو بغیر اعمال کے اَپنا ایمان مُجھے دِکھا اَور میں اَپنا ایمان اَپنے اعمال سے تُجھے دِکھاؤں گا۔ \v 19 تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے۔ شاباش! یہ تو شَیاطِین بھی ایمان رکھتے ہیں اَور تھرتھراتے ہیں۔ \p \v 20 اَے احمق اِنسان! کیا تُجھے اَب ثبوت چاہئے کہ ایمان عَمل کے بغیر فُضول ہے؟ \v 21 کیا ہمارے باپ حضرت اَبراہامؔ نے جَب اَپنے بیٹے حضرت اِصحاقؔ کو قُربان گاہ پر نذر کیا تو کیا وہ اَپنے اُس اعمال سے راستباز نہیں ٹھہرائے گیٔے؟ \v 22 چنانچہ تُونے دیکھ لیا کہ حضرت اَبراہامؔ کا ایمان اَور اُن کا اعمال ساتھ مِل کر اثر کیا اَور اعمال سے ایمان کامِل ہُوا۔ \v 23 اَور یُوں کِتاب مُقدّس کی یہ بات پُوری ہویٔی، ”حضرت اَبراہامؔ خُدا پر ایمان لایٔے اَور یہ اُن کے واسطے راستبازی شُمار کیا گیا،“\f + \fr 2‏:23 \fr*\ft \+xt پیدا 15‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* اَور وہ خُدا کے خلیل کہلائے۔ \v 24 پس تُم نے دیکھ لیا کہ اِنسان اَپنے اعمال سے راستباز گِنا جاتا ہے نہ کہ فقط ایمان سے۔ \p \v 25 ٹھیک اِسی طرح کیا راحبؔ فاحِشہ بھی جَب اُس نے قاصِدوں کو پناہ دی اَور دُوسرے راستہ سے رخصت کیا تو، کیا وہ اَپنے اعمال کے سبب سے راستباز نہ ٹھہری؟\f + \fr 2‏:25 \fr*\ft \+xt یہُو 2‏:6‏،16‏\+xt*‏\ft*\f* \v 26 غرض جَیسے بَدن بغیر رُوح کے مُردہ ہے وَیسے ہی ایمان بھی بغیر اعمال کے مُردہ ہے۔ \c 3 \s1 زبان کو قابُو میں رکھنا \p \v 1 اَے میرے بھائیوں اَور بہنوں! تُم میں سے بہت سے لوگ اُستاد نہ بنیں کیونکہ تُم جانتے ہو کہ ہم اُستادوں کی دُوسروں کے مُقابلہ میں زِیادہ سختی سے اِنصاف کیا جایٔےگا۔ \v 2 ہم سَب کے سَب کیٔی طرح سے خطا کرتے ہیں۔ مگر کامِل شخص وہ ہے جو بولنے میں کبھی خطا نہیں کرتا۔ اَیسا آدمی ہی اَپنے سارے بَدن کو قابُو میں رکھنے کے قابل ہے۔ \p \v 3 جَب ہم گھوڑوں کے مُنہ میں لگام لگاتے ہیں تو وہ ہمارے حُکم پر چلتے ہیں اَور ہم اُن کے سارے بَدن کو جِدھر چاہیں اُدھر موڑ سکتے ہیں۔ \v 4 یا پانی جہاز کی مثال لیں۔ حالانکہ وہ بڑے بڑے ہوتے ہیں اَور تیز ہواؤں سے چلائے جاتے ہیں لیکن ایک نہایت ہی چُھوٹی سِی پتوار کے ذریعہ مانجھی کی مرضی کے مُطابق ہر سمت میں موڑے جا سکتے ہیں۔ \v 5 اِسی طرح زبان بھی بَدن کا ایک چھوٹا سا عُضو ہے مگر بڑی شیخی مارتی ہے۔ دیکھو! ایک چُھوٹی سِی چنگاری کیسے ایک بڑے جنگل کو جَلا کر راکھ کردیتی ہے۔ \v 6 زبان بھی ایک آگ کی مانند ہے۔ زبان ہمارے اَعضا میں ناراستی کا ایک عالَم ہے جو سارے جِسم کو داغ دار کردیتی ہے۔ اَور ساری زندگی میں آگ لگا دیتی ہے اَور خُود جہنّم کی آگ سے جلتی رہتی ہے۔ \p \v 7 اِنسان ہر قِسم کے چَوپایوں، پرندوں، کیڑے مکوڑوں اَور سمُندری مخلُوقات کو اَپنے قابُو میں کر سَکتا ہے بَلکہ کیٔے بھی جا چُکے ہیں۔ \v 8 لیکن کویٔی اِنسان زبان کو قابُو میں نہیں کر سَکتا۔ یہ مہلک زہر اُگلنے والی وہ بَلا ہے جسے روکا نہیں جا سَکتا۔ \p \v 9 اِسی زبان سے ہم اَپنے خُداوؔند اَور خُدا باپ کی حَمد کرتے ہیں اَور اِسی سے اِنسانوں کو جو خُدا کی صورت پر پیدا ہویٔے ہیں، بد دعا دیتے ہیں۔ \v 10 ایک ہی مُنہ سے برکت اَور بد دعا نکلتی ہے۔ اَے میرے بھائیوں اَور بہنوں! اَیسا تو نہیں ہونا چاہئے۔ \v 11 کیا ایک ہی چشمہ کے مُنہ سے میٹھا اَور کھارا پانی دونوں نکل سَکتا ہے؟ \v 12 میرے بھائیوں اَور بہنوں! جِس طرح اَنجیر کے درخت سے زَیتُون اَور انگور کی بیل سے اَنجیر پیدا نہیں ہو سکتے اُسی طرح کھارے پانی کے چشمہ سے میٹھا پانی نہیں نکل سَکتا۔ \s1 دو طرح کی حِکمت \p \v 13 تُم میں کون دانشمند اَور سمجھدار ہے؟ جو اَیسا ہو وہ اَپنے کاموں کو نیک چال چلن کے وسیلہ سے اُس حلیمی کے ساتھ ظاہر کرے جو حِکمت سے پیدا ہوتی ہے۔ \v 14 لیکن اگر تُم اَپنے دِل میں سخت جلن اَور خُود غرضی رکھتے ہو تو حق کے خِلاف شیخی نہ مارو، اَور نہ ہی جھُوٹ بولو۔ \v 15 اَیسی حِکمت آسمان کی طرف سے نہیں اُترتی، بَلکہ دُنیوی، نَفسانی اَور شیطانی ہوتی ہے۔ \v 16 کیونکہ جہاں جلن اَور خُود غرضی ہوتی ہے وہاں فساد اَور ہر طرح کا بُرا کام بھی پایا جاتا ہے۔ \p \v 17 لیکن جو حِکمت آسمان سے آتی ہے، اوّل تو وہ پاک ہوتی ہے، پھر صُلح پسند، نرم دِل، تربّیت پزیر، رحم دِل، اَور اَچھّے پھلوں سے لَدی ہویٔی بے طرف دار اَور خُلوص دِل ہوتی ہے۔ \v 18 اَور صُلح کرانے والے اَمن کا بیج بو کر، راستبازی کی فصل کاٹتے ہیں۔ \c 4 \s1 خُودی کو خُدا کے حوالہ کر دو \p \v 1 تمہارے درمیان لڑائیاں اَور جھگڑے کہا سے آتے ہیں؟ کیا اُن خواہشوں سے نہیں جو تمہارے جِسم کے اَعضا میں فساد پیدا کرتی ہیں؟ \v 2 تُم کسی چیز کی خواہش کرتے ہو، مگر وہ تُمہیں حاصل نہیں ہوتی۔ اِس لیٔے تُم خُون کر دیتے ہو۔ جلن کی وجہ سے تُم جھگڑتے اَور لڑتے ہو کیونکہ تُم حاصل نہیں کر پاتے ہو۔ تُمہیں اِس لیٔے نہیں ملتا کیونکہ تُم خُدا سے نہیں مانگتے۔ \v 3 اَور جَب مانگتے ہو تو پاتے نہیں کیونکہ بُری نیّت سے مانگتے ہو تاکہ اُسے عیش و عشرت میں خرچ کر سکو۔ \p \v 4 اَے حرام کارو!\f + \fr 4‏:4 \fr*\fq اَے حرام کارو! \fq*\ft زناکاروں سے مُراد ہے اَے بےوفا اُمّت!‏\ft*\f* کیا تُمہیں مَعلُوم نہیں کہ دُنیا سے دوستی رکھنا خُدا سے دُشمنی کرناہے؟ جو کویٔی دُنیا کا دوست بننا چاہتاہے وہ اَپنے آپ کو خُدا کا دُشمن بناتا ہے۔ \v 5 کیا تُم یہ سمجھتے ہو کہ کِتاب مُقدّس بے فائدہ فرماتی ہے کہ جِس پاک رُوح کو خُدا نے ہمارے دِلوں میں بسایا ہے کیا وہ اَیسی آرزُو رکھتا ہے جِس کا اَنجام حَسد ہو؟\f + \fr 4‏:5 \fr*\ft \+xt خُرو 20‏:5؛ 34‏:14؛ زکر 8‏:2‏\+xt*‏\ft*\f* \v 6 مگر وہ تو ہمیں اَور زِیادہ فضل بخشتا ہے۔ چنانچہ خُدا کا کلام فرماتا ہے:\f + \fr 4‏:6 \fr*\ft \+xt امثا 3‏:34‏\+xt*‏\ft*\f* \q1 ”خُدا مغروُروں کا مُقابلہ کرتا ہے \q2 مگر حلیموں پر مہربانی کرتا ہے۔“ \p \v 7 پس خُدا کے تابع ہو جاؤ اَور اِبلیس کا مُقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔ \v 8 خُدا کے نزدیک آؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا۔ اَے گُنہگاروں! اَپنے ہاتھوں کو صَاف کر لو اَور اَے دو دِلوں! اَپنے دِلوں کو پاک کر لو۔ \v 9 افسوس اَور ماتم کرو اَور روؤ۔ تمہاری ہنسی ماتم میں اَور تمہاری خُوشی غم میں بدل جائے۔ \v 10 خُداوؔند کے سامنے خُود کو حلیم کر دو تو وہ تُمہیں سربُلند کرےگا۔ \p \v 11 اَے بھائیوں اَور بہنوں! تُم آپَس میں ایک دُوسرے کی بدگوئی نہ کرو۔ جو اَپنے بھایٔی کی بدگوئی کرتا اَور اُس پر اِلزام لگاتاہے وہ شَریعت کی بدگوئی کرتا اَور اُس پر اِلزام لگاتاہے۔ اَور اگر تُم شَریعت پر اِلزام لگاتے ہو تو تُم شَریعت پر عَمل کرنے کی بجائے اُس کا مُنصِف بَن بیٹھے ہو۔ \v 12 شَریعت دینے والا اَور اُس کا مُنصِف صِرف ایک ہی ہے جو بچا بھی سَکتا ہے اَور ہلاک بھی کر سَکتا ہے۔ لیکن تُو کون ہے جو اَپنے پڑوسی کا مُنصِف بَن بیٹھا ہے؟ \s1 آنے والے کل کے بارے میں شیخی مارنا \p \v 13 اَور اَب میری بات سُنو! تُم جو یہ کہتے ہو، ”آج یا کل ہم فُلاں فُلاں شہر میں جایٔیں گے، ایک بَرس وہاں ٹھہریں گے اَور کاروبار کرکے رُوپیہ کمائیں گے۔“ \v 14 جَب کہ سچ تو یہ کہ تُم یہ بھی نہیں جانتے کہ کل کیا ہوگا؟ ذرا سُنو تو؛ تمہاری زندگی ہے ہی کیا؟ وہ صِرف دُھواں کی مانند ہے جو تھوڑی دیر کے لیٔے نظر آتی اَور پھر غائب ہو جاتی ہے۔ \v 15 اِس کے بجائے تُمہیں یہ کہنا چاہئے، ”اگر ربّ کی مرضی ہُوئی تو ہم زندہ رہیں گے اَور یہ یا وہ کام بھی کریں گے۔“ \v 16 مگر تُم شیخی مار کر اَپنے غُرور کا اِظہار کرتے ہو، اَور اِس طرح کی تمام شیخی بازی بُری ہے۔ \v 17 چنانچہ جو بھلائی کرنا جانتا ہے مگر نہیں کرتا، تو اُس کے لیٔے یہ گُناہ ہے۔ \c 5 \s1 دولتمندوں کے لیٔے تاکید \p \v 1 اَے دولتمندوں اَب میری بات سُنو! تُم اَپنے اُوپر آنے والی مُصیبتوں پر خُوب روؤ اَور ماتم کرو۔ \v 2 تمہارا مال برباد ہو گیا اَور تمہاری پوشاکوں کو کیڑوں نے کھا لیا۔ \v 3 تمہارے سونے اَور چاندی کو زنگ لگ گیا۔ اَور وہ زنگ تمہارے خِلاف گواہی دے گا اَور آگ کی طرح تمہارا گوشت کھایٔےگا۔ دُنیا کا تو خاتِمہ ہونے والا ہے اَور تُم نے دولت کے انبار لگا لیٔے ہیں۔ \v 4 دیکھو! جِن مزدُوروں نے تمہارے کھیتوں میں کام کیا تھا اُن کی وہ مزدُوری جو تُم نے دغا کرکے روک لی ہے وہ تمہارے خِلاف چِلّا رہی ہے اَور فصل کاٹنے والوں کی فریاد لشکروں کے ربّ کے کانوں تک پہُنچ چُکی ہے۔ \v 5 تُم نے دُنیا میں عیش و عشرت کی زندگی گُزاری اَور خُوب مزے کئے۔ تُم نے اَپنے دِلوں کو ذبح کے دِن کے لیٔے خُوب موٹا تازہ کر لیا۔ \v 6 تُم نے راستباز شخص کو جو تمہارا مُقابلہ نہیں کر رہاتھا، قُصُوروار ٹھہرایا اَور اُسے قتل کر ڈالا۔ \s1 مُصیبت میں صبر کرو \p \v 7 اِس لیٔے، اَے بھائیوں اَور بہنوں! خُداوؔند کی دوبارہ آمد تک صبر کرو۔ دیکھو، کِسان زمین سے قیمتی پیداوار حاصل کرنے کے لیٔے موسمِ خزاں اَور برسات کا صبر سے اِنتظار کرتا ہے۔ \v 8 تُم بھی صبر کرو اَور اَپنے دِلوں کو مضبُوط رکھو کیونکہ خُداوؔند کی دوبارہ آمد قریب ہے۔ \v 9 اَے بھائیوں اَور بہنوں! ایک دُوسرے کی شکایت کرنے اَور بُڑبُڑانے سے باز رہو تاکہ تُم سزا نہ پاؤ۔ دیکھو! اِنصاف کرنے والا دروازہ پر کھڑا ہے۔ \p \v 10 اَے بھائیوں اَور بہنوں! اُن نبیوں کو اَپنا نمونہ سمجھو جنہوں نے خُداوؔند کے نام سے کلام سُناتے ہویٔے دُکھ اُٹھایا اَور صبر کیا۔ \v 11 اِس لیٔے ہم اُنہیں مُبارک کہتے ہیں جنہوں نے دُکھوں میں صبر کے ساتھ زندگی گُزاری۔ تُم نے حضرت ایُّوب کے صبر کا حال تو سُنا ہی ہے اَور یہ بھی جانتے ہو کہ خُداوؔند آخِر میں کِس قدر اُن پر مہربان ہُوا کیونکہ خُداوؔند رحم دِل اَور شفقت والا ہے۔ \p \v 12 اَے بھائیوں اَور بہنوں! سَب سے بڑھ کر یہ ہے کہ قَسم ہرگز نہ کھانا، نہ آسمان کی اَور نہ زمین کی، نہ کسی اَور چیز کی۔ بَلکہ ”ہاں“ کی جگہ ہاں اَور ”نہیں“ کی جگہ نہیں ہو؛ تاکہ سزا سے بچ سکو۔ \s1 مُکمّل ایمان سے دعا \p \v 13 اگر تُم میں سے کویٔی مُصیبت زدہ ہے تو اُسے چاہیے کہ دعا کرے۔ اَور خُوش ہے تو خُدا کی حَمد میں نغمہ گائے۔ \v 14 اگر تُم میں کویٔی بیمار ہے تو وہ جماعت کے بُزرگوں کو بُلائے اَور وہ بُزرگ خُداوؔند کے نام سے اُس بیمار پر تیل مَل کر اُس کے لیٔے دعا کریں۔ \v 15 اَور ایمان کی دعا سے بیمار بچ جایٔےگا اَور خُداوؔند اُسے تندرستی بخشےگا اَور اگر اُس نے گُناہ کیٔے ہوں، تو اُن کی بھی مُعافی ہو جایٔےگی۔ \v 16 اِس لیٔے تُم آپَس میں ایک دُوسرے سے اَپنے گُناہوں کا اقرار کرو اَور ایک دُوسرے کے لیٔے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ؛ کیونکہ راستباز کی دعا قُوّت اَور تاثیر والی ہوتی ہے۔ \p \v 17 حضرت ایلیّاہ بھی ہماری طرح اِنسان تھے۔ اُنہُوں نے بڑی شِدّت سے دعا کی کہ بارش نہ ہو اَور ساڑھے تین بَرس تک زمین پر بارش نہ ہُوئی۔ \v 18 اُنہُوں نے پھر دعا کی تو آسمان سے بارش ہُوئی اَور زمین نے اَپنی فصلیں پیدا کیں۔ \p \v 19 اَے میرے بھائیوں اَور بہنوں! اگر تُم میں سے کویٔی راہِ حق سے گُمراہ ہو جائے اَور کویٔی اُسے دوبارہ واپس لے آئے، \v 20 تو وہ یاد رکھے کہ جو کسی گُنہگار کو گمراہی سے پھیر لایٔے گا؛ وہ ایک جان کو موت سے بچائے گا اَور بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈالے گا۔