\id HEB - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h عِبرانیوں \toc1 عِبرانیوں کے نام خط \toc2 عِبرانیوں \toc3 عِبر \mt1 عِبرانیوں \mt2 کے نام خط \c 1 \s1 خُدا کا آخِری کلام اِبن خُدا \p \v 1 گزرے زمانہ میں خُدا نے ہمارے آباؤاَجداد سے کیٔی مَوقعوں پر اَور مُختلف طریقوں سے نبیوں کی مَعرفت کلام کیا۔ \v 2 لیکن اِن آخِری دِنوں میں خُدا نے ہم سے اَپنے بیٹے کی مَعرفت کلام کیا، جسے اُس نے سَب چیزوں کا وارِث مُقرّر کیا اَور جِس کے وسیلہ سے اُس نے کایِٔنات کو بھی خلق کیا۔ \v 3 بیٹا خُدا کے جلال کا عکس اَور اُس کی ذات کا عَین نقش ہے، اَور اَپنے قُدرتی کلام سے پُوری کایِٔنات کو سَنبھالتا ہے۔ اَور وہ گُناہوں سے پاک کرنے کے بعد، عالمِ بالا پر جا کر خُدا کے داہنی طرف تخت نشین ہُوئے۔\f + \fr 1‏:3 \fr*\ft بائبل کے نقطہ نظر سے یہ داہنی طرف ہے جو اِعزاز کی جگہ ہے۔‏\ft*\f* \v 4 چنانچہ وہ فرشتوں سے اُتنا ہی عظیم ٹھہرا جِتنا اُس نے اُن سے مِیراث میں افضل نام پایاتھا۔ \s1 اِبن خُدا فرشتوں سے افضل ہے \p \v 5 کیونکہ فرشتوں میں سے خُدا نے کب کسی سے کبھی کہا، \q1 ”تُو میرا بیٹا ہے؛ \q2 آج سے میں تیرا باپ بَن گیا ہُوں؟“\f + \fr 1‏:5 \fr*\ft \+xt زبُور 2‏:7‏\+xt*\ft*\f* \m اَور پھر یہ، \q1 مَیں اُس کا باپ ہوں گا، \q2 اَور وہ میرا بیٹا ہوگا؟\f + \fr 1‏:5 \fr*\ft \+xt 2 سمو 7‏:14؛ 1 توا 17‏:13‏\+xt*\ft*\f* \m \v 6 اَور پھر جَب خُدا اَپنے اَبدی پہلوٹھے بیٹے کو دُنیا میں بھیجتا ہے تو فرماتے ہیں، \q1 ”خُدا کے سَب فرشتے اُسے سَجدہ کریں۔“\f + \fr 1‏:6 \fr*\ft \+xt اِست 32‏:43؛ زبُور 96‏:7‏\+xt*\ft*\f* \m \v 7 اَور فرشتوں کے بارے میں وہ فرماتے ہیں، \q1 ”وہ اَپنے فرشتوں کو ہَوایٔیں،\f + \fr 1‏:7 \fr*\ft یُونانی لفظ کے معنی ہیں، ہَوا اَور رُوح۔‏\ft*\f* \q2 اَور اَپنے خادِموں کو گویا آگ کے شُعلوں کی مانند بناتا ہے۔“\f + \fr 1‏:7 \fr*\ft \+xt زبُور 104‏:4‏\+xt*\ft*\f* \m \v 8 مگر بیٹے کے بارے میں فرماتا ہے، \q1 ”اَے خُدا! تیرا تخت ابدُالآباد تک قائِم رہے گا؛ \q2 تیری بادشاہی کا عصا اِنصاف کا عصا ہوگا۔ \q1 \v 9 تُونے راستبازی سے مَحَبّت اَور بدکاری سے نفرت رکھی؛ \q2 اِس لیٔے خُدا، یعنی تیرے خُدا نے تُجھے شادمانی کے تیل سے مَسح کرکے \q2 تیرے ساتھیوں کی نِسبت تُمہیں زِیادہ سرفراز کیا۔“\f + \fr 1‏:9 \fr*\ft \+xt زبُور 45‏:6‏،7‏\+xt*\ft*\f* \m \v 10 وہ یہ بھی فرماتے ہیں، \q1 ”اَے خُداوؔند! تُونے اِبتدا میں زمین کی بُنیاد رکھی، \q2 اَور آسمان تیرے ہی ہاتھوں کی کاریگری ہے۔ \q1 \v 11 وہ نِیست ہو جایٔیں گے مگر تُو قائِم رہے گا؛ \q2 وہ سَب پوشاک کی مانند پُرانے ہو جایٔیں گے۔ \q1 \v 12 تُو اُنہیں لباس کی مانند لپیٹےگا؛ \q2 اَور وہ پوشاک کی طرح بدل دئیے جایٔیں گے۔ \q1 لیکن خُداوؔند ہمیشہ سے لاتبدیل ہے، \q2 اَور خُداوؔند کی زندگی کے سال کبھی ختم نہ ہوں گے۔“\f + \fr 1‏:12 \fr*\ft \+xt زبُور 102‏:25‏‑27‏\+xt*\ft*\f* \m \v 13 لیکن خُداتعالیٰ نے فرشتوں میں سے کِس سے کبھی فرمایا، \q1 ”میری داہنی طرف بیٹھو، \q2 جَب تک مَیں تمہارے دُشمنوں کو \q2 تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں؟“\f + \fr 1‏:13 \fr*\ft \+xt زبُور 110‏:1‏\+xt*\ft*\f* \m \v 14 کیا وہ تمام فرشتے خدمت گزار رُوحیں نہیں جو نَجات پانے والوں کی خدمت کے لیٔے بھیجی جاتی ہیں؟ \c 2 \s1 غور کرنے کی اِنتباہ \p \v 1 چنانچہ جو باتیں ہم نے سُنیں ہیں اُن پر ہمیں خاص طور سے دِل لگا کر غور کرنا چاہئے تاکہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ ہم بہک کر اُن سے دُور چلے جایٔیں۔ \v 2 کیونکہ جو کلام فرشتوں کی مَعرفت سُنایا گیا تھا جَب وہ قائِم رہا اَور اُس کی ہر خطا اَور نافرمانی کی مُناسب سزا مِلی، \v 3 تو پھر ہم اِتنی بڑی نَجات کو نظرانداز کرکے کیسے بچ سکیں گے؟ کیونکہ اِس نَجات کا اعلان سَب سے پہلے خُداوؔند نے خُود کیا اَور پھر اِس کی تصدیق اُن لوگوں نے ہم سے کی جنہوں نے اُسے سیدھے خُداوؔند سے سُنی تھی۔ \v 4 اَور ساتھ ہی خُدا بھی اَپنی مرضی کے مُوافق، الٰہی نِشانوں، حیرت اَنگیز کاموں، طرح طرح کے معجزوں اَور پاک رُوح کی نِعمتوں کو دینے کے ذریعہ سے خُود بھی اُس کی گواہی دیتا رہا۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ ایک مُکمّل اِنسان \p \v 5 خُدا نے اُس آنے والے جہان کو جِس کا ہم ذِکر کر رہے ہیں، اُسے فرشتوں کے اِختیار میں نہیں کیا۔ \v 6 جَیسا کہ کلامِ مُقدّس میں فرمایا گیا ہے: \q1 ”اِنسان کیا چیز ہے کہ تُو اُس کا خیال کرے، \q2 اَور اِبن آدمؔ کیا ہے کہ تُو اُس کی خبرگیری کرے؟ \q1 \v 7 آپ نے اُسے فرشتوں سے کچھ ہی کمتر بنایا؛ \q2 آپ نے اُس کے سَر پر جلال اَور عِزّت کا تاج پہنایا \q2 \v 8 خُدا نے سَب کچھ اُن کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“\f + \fr 2‏:8 \fr*\ft \+xt زبُور 8‏:4‏‑6‏\+xt*\ft*\f* \m جَب سَب کچھ اُن کے تابع کر دیا گیا، تو اِس کا مطلب ہے کہ کویٔی چیز نہ رہی، جو خُدا کے تابع نہیں خُدا نے بے شک ہمیں حال میں یہ بات نظر نہیں آتی کہ سَب چیزیں اُن کے تابع ہیں۔ \v 9 البتّہ ہم یِسوعؔ کو دیکھتے ہیں جو فرشتوں سے کچھ ہی کمتر کیٔے گیٔے تھے، تاکہ وہ خُدا کے فضل سے، ہر اِنسان کے واسطے اَپنی جان دیں اَور چونکہ یِسوعؔ نے موت کا دُکھ سہا اِس لیٔے اَب اُنہیں عِزّت اَور جلال کا تاج پہنایا گیا ہے۔ \p \v 10 کیونکہ یہی مُناسب تھا کہ خُدا جو سَب چیزیں کو خلق کرنے والا اَور اُنہیں محفوظ رکھنے والا ہے اُس نے یہ پکّا کر لیا تھا کہ وہ تمام فرزندوں کو اَپنی جلال میں شریک کرنے کے لیٔے اُن کی نَجات کے بانی یِسوعؔ کے دُکھ اُٹھانے کے ذریعہ سے کامل کرے۔ \v 11 کیونکہ پاک کرنے والا اَور پاک ہونے والے دونوں ایک ہی اصل سے ہیں، اِسی باعث یِسوعؔ اُنہیں بھایٔی اَور بہن کہنے سے نہیں شرماتے۔ \v 12 چنانچہ وہ فرماتے ہیں، \q1 ”میں اَپنے بھائیوں اَور بہنوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کروں گا؛ \q2 اَور جماعت میں تیری سِتائش کے نغمے گاؤں گا۔“\f + \fr 2‏:12 \fr*\ft \+xt زبُور 22‏:22‏\+xt*\ft*\f* \m \v 13 اَور پھر یِسوعؔ فرماتے ہیں \q1 ”میں اُس پر توکّل کروں گا۔“ \m اَور پھر یہ کہ \q1 ”میں یہاں ہُوں، اَور اُن فرزندوں کے ساتھ ہُوں جنہیں خُدا نے مُجھے دیا ہے۔“\f + \fr 2‏:13 \fr*\ft \+xt یَشع 8‏:18‏\+xt*\ft*\f* \p \v 14 جِس طرح فرزند خُون اَور گوشت والے اِنسان ہیں تو یِسوعؔ بھی خُود اُن کی مانند خُون اَور گوشت میں شریک ہو گیٔے تاکہ اَپنی موت کے وسیلہ سے اُسے یعنی اِبلیس کو جسے موت پر قُدرت حاصل تھی اُس کے اِس قُوّت کو نِیست کر دے۔ \v 15 اَور اُنہیں جو زندگی بھر موت کے ڈر سے غُلامی میں گِرفتار تھے اُنہیں رِہائی بخشے۔ \v 16 کیونکہ یہ بات حقیقت ہے کہ یِسوعؔ فرشتوں کا نہیں بَلکہ حضرت اَبراہامؔ\f + \fr 2‏:16 \fr*\ft عِبرانی زبان میں اصل ترجُمہ اَبراہامؔ ہے، عربی زبان میں اَبراہامؔ ہے۔‏\ft*\f* کی نَسل کی مدد کرتے ہیں۔ \v 17 پس یِسوعؔ کو ہر لِحاظ سے اَپنے بھائیوں کی مانند بننا لازمی تھا تاکہ وہ تمام اُمّت کے گُناہوں کا کفّارہ اَدا کرے اَور خُدا کی خدمت کے لِحاظ سے ایک رحم دِل اَور وفادار اعلیٰ کاہِن بنے۔ \v 18 چنانچہ یِسوعؔ نے خُود اَپنی آزمائش کے دَوران دُکھ اُٹھائے تھے اِس لیٔے وہ اُن کی بھی مدد کر سکتے ہیں جِن کی آزمائش ہوتی ہے۔ \c 3 \s1 حُضُور یِسوعؔ حضرت مَوشہ سے افضل ہیں \p \v 1 لہٰذا اَے مُقدّسین بھائیوں اَور بہنوں، تُم جو آسمانی بُلاوے میں شریک ہو، یِسوعؔ پر غور کرو جِن کا ہم اقرار رسول اَور اعلیٰ کاہِن کے طور پر کرتے ہیں۔ \v 2 یِسوعؔ اَپنے مُقرّر کرنے والے خُداتعالیٰ کے حق میں اُسی طرح مُکمّل طور سے وفادار تھے جِس طرح حضرت مَوشہ خُدا کے سارے گھرانے میں وفادار تھے۔ \v 3 کیونکہ جِس طرح گھر کا بنانے والا گھر کی نِسبت زِیادہ عزّت کے لائق سمجھا جاتا ہے۔ اُسی طرح یِسوعؔ بھی حضرت مَوشہ سے زِیادہ عزّت و اِحترام کے لائق سمجھے گیٔے۔ \v 4 چنانچہ ہر گھر کا کویٔی نہ کویٔی بنانے والا ضروُر ہوتاہے مگر سَب چیزوں کا بنانے والا خُدا ہے۔ \v 5 جو شہادتیں مُستقبِل میں واقع ہونے والی تھیں، ”اُن کا اعلان کرنے میں خُدا کے سارے گھر میں\f + \fr 3‏:5 \fr*\ft \+xt گِن 12‏:7‏\+xt*‏\ft*\f* حضرت مَوشہ ایک خادِم کے طور پر وفادار تھے۔“ \v 6 مگر المسیح بیٹا ہونے کی حیثیت سے خُدا کے گھر کا مُختار ہیں اَور خُدا کا گھر ہم لوگ ہیں؛ بشرطیکہ ہم اَپنی دِلیری اَور اُس اُمّید کو مضبُوطی سے قائِم رکھیں جِس پر ہم فخر کرتے ہیں۔ \s1 کُفر کے خِلاف تنبیہ \p \v 7 چنانچہ جَیسا کہ پاک رُوح فرماتا ہے، \q1 ”اگر، آج تُم اُس کی آواز سُنو، \q2 \v 8 تو اَپنے دِلوں کو سخت نہ کرو \q1 جِس طرح بیابان میں تمہارے آباؤاَجداد نے، \q2 خُدا کے خِلاف بغاوت کی، \q1 \v 9 جہاں تمہارے باپ دادا نے مُجھے آزمایا اَور میرا اِمتحان لیا، \q2 حالانکہ اُنہُوں نے چالیس بَرس تک میرے معجزے دیکھے۔ \q1 \v 10 اِس لیٔے میں اُس پُشت سے ناراض رہا؛ \q2 اَور مَیں نے کہا، ’اِن کے دِل ہمیشہ گُمراہ ہوتے رہتے ہیں، \q2 اَور اِنہُوں نے میری راہوں کو نہیں پہچانا۔‘ \q1 \v 11 چنانچہ مَیں نے اَپنے قہر میں قَسم کھائی، \q2 ’یہ لوگ میری اُس آرامگاہ میں ہرگز داخل نہ ہوں گے۔‘ “\f + \fr 3‏:11 \fr*\ft \+xt زبُور 95‏:7‏‑11‏\+xt*\ft*\f* \p \v 12 اَے بھائیوں اَور بہنوں، خبردار! تُم میں سے کسی کا اَیسا بُرا اَور بےاِعتقاد دِل نہ ہو، جو زندہ خُدا سے برگشتہ ہو جائے۔ \v 13 بَلکہ جِس روز تک آج کا دِن کہا جاتا ہے، ہر روز ایک دُوسرے کو نصیحت کرتے رہو تاکہ تُم میں سے کویٔی شخص گُناہ کے فریب میں آکر سخت دِل نہ ہو جائے۔ \v 14 کیونکہ ہم المسیح میں شریک ہو چُکے ہیں، بشرطیکہ اَپنے اِبتدائی اُمّید پر آخِر تک مضبُوطی سے قائِم رہیں۔ \v 15 جَیسا کہ مزکورہ کلام میں فرمایا گیا ہے: \q1 ”اگر، آج تُم اُس کی آواز سُنو، \q2 تو اَپنے دِلوں کو سخت نہ کرو \q2 جِس طرح بیابان میں بغاوت کے وقت کیا تھا۔“\f + \fr 3‏:15 \fr*\ft \+xt زبُور 95‏:7‏،8‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 16 وہ لوگ کون تھے جنہوں نے خُدا کی آواز سُن کر بھی بغاوت کی؟ کیا وہ سَب وُہی نہیں تھے جو حضرت مَوشہ کی رہنمائی میں مِصر سے باہر نکلے تھے؟ \v 17 اَور خُدا کِن لوگوں سے چالیس بَرس تک ناراض رہا؟ کیا اُن لوگوں سے نہیں جنہوں نے گُناہ کیا اَور اُن کی لاشیں بیابان میں پڑی رہیں؟ \v 18 اَور جِن کے بارے میں خُدا نے قَسم کھائی کہ جنہوں نے نافرمانی کی تھی وہ میرے آرام میں ہرگز داخل نہ ہونے پائیں گے؟ \v 19 چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ ایمان نہ لانے کی وجہ سے خُدا کے آرام میں داخل نہ ہو سکے۔ \c 4 \s1 خُدا کے لوگوں کے لیٔے سَبت کا آرام \p \v 1 پس جَب خُدا کے آرام میں داخل ہونے کا وعدہ ابھی تک باقی ہے تو ہمیں خبردار رہنا چاہئے تاکہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم میں سے کویٔی اُس میں داخل ہونے سے محروم رہ جائے۔ \v 2 کیونکہ ہمیں بھی اُن ہی کی طرح الٰہی خُوشخبری سُنایٔی گئی تھی جَیسے اُنہیں سُنایا گیا تھا، لیکن جو پیغام اُنہُوں نے سُنا وہ اُن کے لیٔے بے فائدہ ثابت ہُوا کیونکہ اُن کا ایمان خُدا کے فرمانبردار لوگوں کے ایمان جَیسا نہیں تھا۔ \v 3 اَور اَب ہم جو ایمان لا چُکے ہیں، خُدا کے اُس آرامگاہ میں داخل ہوتے ہیں، جَیسا کہ خُدا نے فرمایاہے، \q1 ”اِس لیٔے مَیں نے اَپنے قہر میں قَسم کھائی کہ، \q2 ’یہ لوگ میرے اُس آرامگاہ میں ہرگز داخل نہ ہوں گے۔‘ “\f + \fr 4‏:3 \fr*\ft \+xt زبُور 95‏:11؛ 5‏\+xt*\ft*\f* \m حالانکہ کایِٔنات کے خلق کے وقت سے ہی خُدا کے کام پُورے ہو چُکے تھے۔ \v 4 کیونکہ خُدا نے ساتویں دِن کی بابت کِتاب مُقدّس میں یُوں فرمایا، ”چنانچہ ساتویں دِن وہ اَپنے سارے کام سے فارغ ہُوا۔“\f + \fr 4‏:4 \fr*\ft \+xt پیدا 2‏:2‏\+xt*\ft*\f* \v 5 اَور پھر دُوسرے مقام پر وہ فرماتے ہیں، ”یہ لوگ میری اُس آرامگاہ میں ہرگز داخل نہ ہوں گے۔“ \p \v 6 چنانچہ جَب ابھی بھی بعض لوگ اِس آرام میں داخل ہو سکتے ہیں، لیکن جنہوں نے پہلے یہ خُوشخبری سُنی وہ اَپنی نافرمانی کے سبب سے داخل نہ ہو سکے۔ \v 7 تو پھر یہی وجہ ہے کہ خُدا پھر ایک خاص دِن مُقرّر کرتا ہے، جسے وہ ”آج کا دِن“ کہتاہے۔ اَور کیٔی مُدّت کے بعد وہ حضرت داویؔد کی کِتاب زبُور میں اُسے ”آج کا دِن“ کہتاہے جَیسا پہلے ذِکر ہو چُکاہے کہ، \q1 ”اگر، آج تُم اُس کی آواز سُنو، \q2 تو اَپنے دِلوں کو سخت نہ کرو۔“\f + \fr 4‏:7 \fr*\ft \+xt زبُور 95‏:7؛ 8‏\+xt*\ft*\f* \m \v 8 اَور اگر یہوشُعؔ نے اُنہیں آرام میں داخل کیا ہوتا تو خُدا اُس کے بعد ایک اَور دِن کا ذِکر نہ کرتا۔ \v 9 لہٰذا خُدا کے لوگوں کے لیٔے سَبت کا آرام ابھی باقی ہے۔ \v 10 کیونکہ جو کویٔی خُدا کے آرام میں داخل ہوتاہے وہ خُدا کی طرح اَپنے کاموں کو پُورا کرکے آرام کرتا ہے۔ \v 11 لہٰذا آؤ! ہم اُس آرام میں داخل ہونے کی پُوری کوشش کریں تاکہ کویٔی شخص اُن کی طرح نافرمانی کرکے ہلاک نہ ہو جائے۔ \p \v 12 کیونکہ خُدا کا کلام زندہ، مؤثر اَور ہر دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے جو ہمارے اَندر جا کر ہماری رُوح، جان، بند بند اَور گُودے گُودے کو چیرتا ہُوا گزر جاتا ہے اَور ہمارے دِل کے خَیالوں اَور اِرادوں کو جانچتا ہے۔ \v 13 اَور کائِنات کی کویٔی بھی چیز خُدا کی نظر سے پوشیدہ نہیں ہے اَور اُس کی آنکھوں کے سامنے ہر چیز کھُلی اَور بے پردہ ہے جسے ہمیں بھی حِساب دینا ہے۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ اعلیٰ کاہِن \p \v 14 پس جَب ہمارا ایک اَیسا اعلیٰ کاہِن خُدا کا بیٹا یِسوعؔ ہیں جو عالمِ بالا پر خُدا کی حُضُوری میں پہُنچ چُکے ہیں، تو آؤ ہم اَپنے ایمان پر مضبُوطی سے قائِم رہیں۔ \v 15 کیونکہ ہمارا اعلیٰ کاہِن اَیسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بَلکہ وہ سَب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تَو بھی بےگُناہ رہا۔ \v 16 لہٰذا آؤ ہم خُدا کے فضل کے تخت کے پاس دِلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رحم ہو، اَور وہ فضل حاصل کریں جو ضروُرت کے وقت ہماری مدد کرے۔ \c 5 \p \v 1 ہر اعلیٰ کاہِن آدمیوں میں سے آدمیوں کے لیٔے مُنتخب کیا جاتا ہے تاکہ وہ خُدا سے تعلّق رکھنے والی باتوں میں لوگوں کی نُمائندگی کرے یعنی نذریں اَور گُناہوں کی قُربانیاں پیش کرے۔ \v 2 اَور وہ نادانوں اَور گمراہوں سے نرمی کے ساتھ پیش آسکتا ہے کیونکہ وہ خُود بھی کمزوریوں کی گرفت میں مُبتلا رہتاہے۔ \v 3 یہی وجہ ہے کہ اُسے نہ صِرف لوگوں کے گُناہوں کی خاطِر بَلکہ اَپنے گُناہوں کے خاطِر بھی قُربانیاں پیش کرنی پڑتی ہیں۔ \v 4 کسی بھی شخص کو اعلیٰ کاہِن ہونے کی یہ عِزّت اُس کی اَپنی کوشش سے حاصل نہیں ہوتی، جَب تک کہ وہ حضرت ہارونؔ کی طرح خُدا کی طرف سے بُلایا نہ جائے۔ \p \v 5 اِسی طرح المسیح نے بھی اعلیٰ کاہِن ہونے کا عہدہ خُود ہی اَپنے آپ کو نہیں دیا بَلکہ خُدا نے اُنہیں مُقرّر کرکے حُضُور سے فرمایا، \q1 ”تُو میرا بیٹا ہے؛ \q2 آج سے میں تیرا باپ بَن گیا ہُوں؟“\f + \fr 5‏:5 \fr*\ft \+xt زبُور 2‏:7‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 6 اَور خُدا دُوسرے مقام پر بھی فرماتے ہیں، \q1 ”تُو ملکِ صِدقؔ کے طور پر، \q2 اَبد تک کاہِنؔ ہے۔“\f + \fr 5‏:6 \fr*\ft \+xt زبُور 110‏:4‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 7 یِسوعؔ نے اَپنے جِسم میں بشر کے دَوران، پُکار پُکار کر اَور آنسُو بہا بہا کر خُدا سے دعائیں اَور اِلتجائیں کیں جو اُنہیں موت سے بچا سَکتا تھا اَور خُدا ترسی کی وجہ سے اُس کی سُنی گئی۔ \v 8 اَور بیٹا ہونے کے باوُجُود اُس نے دُکھ اُٹھا اُٹھاکر فرمانبرداری سیکھی \v 9 اَور کامل بَن کر اَپنے سَب فرمانبرداروں کے لیٔے اَبدی نَجات کا سرچشمہ ہُوا۔ \v 10 اَور یِسوعؔ کو خُدا کی طرف سے ملکِ صِدقؔ کے طور پر اعلیٰ کاہِن کا خِطاب دیا گیا۔ \s1 ایمان میں کمزوری کے خِلاف تنبیہ \p \v 11 اِس کے بارے میں ہمیں بہت کچھ کہنا ہے لیکن تُمہیں سمجھانا مُشکل ہے اِس لیٔے کہ تُم رُوحانی طور پر ناسمجھ ہو اَور اُونچا سُننے لگے ہو۔ \v 12 دراصل اَب تک وقت کے خیال سے تو تُمہیں اُستاد ہو جانا چاہئے تھا لیکن اَب ضروُرت تو اِس بات کی ہے کہ کویٔی شخص خُدا کے کلام کی بُنیادی باتیں تُمہیں پھر سے سِکھائے۔ اَور سخت غِذا کی بجائے تُمہیں تو دُودھ پینے کی ضروُرت پڑ گئی ہے۔ \v 13 کیونکہ جو صِرف دُودھ پیتا ہے وہ تو بچّہ ہوتاہے۔ اُسے راستبازی کے کلام کا تجربہ ہی نہیں ہوتا۔ \v 14 مگر سخت غِذا تو بالغوں کے لیٔے ہوتی ہے جو اَپنے تجربہ کی وجہ سے اِس قابل ہو گیٔے ہیں کہ نیکی اَور بدی میں اِمتیاز کر سکیں۔ \c 6 \p \v 1 چنانچہ آؤ! المسیح کی تعلیم کی اِبتدائی بُنیادی باتیں چھوڑکر کاملیت کی طرف قدم بڑھائیں اَور اَیسی باتیں دہرانے کی ضروُرت نہیں ہونی چاہئے جِن سے ایمان کی بُنیاد رکھی جاتی ہے مثلاً بیکار رسومات سے تَوبہ کرنا، خُدا پر ایمان رکھنا، \v 2 مُختلف پاک غُسل کی ہدایات، کسی کے سَر پر ہاتھ رکھنا، مُردوں کی قیامت اَور اَبدی عدالت۔ \v 3 چنانچہ اگر خُدا نے چاہا، تو اِن باتوں کو چھوڑکر، ہم آگے بڑھیں گے۔ \p \v 4 کیونکہ جِن لوگوں کے دِل ایک بار نُورِ الٰہی سے رَوشن ہو چُکے ہیں اَورجو آسمانی بخشش کا مزہ چکھ چُکے ہیں، جو پاک رُوح میں شریک ہو چُکے ہیں، \v 5 اَور خُدا کے عُمدہ کلام اَور آنے والی دُنیا کی قُوّتوں کا ذائقہ لے چُکے ہیں، \v 6 اگر وہ اَپنے ایمان سے برگشتہ ہو جایٔیں تو اُنہیں پھر سے تَوبہ کی طرف مائل کرنا ممکن نہیں۔ کیونکہ کہ وہ خُدا کے بیٹے کو اَپنی اِس حرکت سے دوبارہ صلیب پر مصلُوب کرکے اُس کی عَلانیہ بے عزّتی کرتے ہیں۔ \v 7 کیونکہ خُدا اُس زمین کو برکت دیتاہے جو اَپنے پر بار بار پڑنے والی بارش کو جذب کرکے اَیسی فصل پیدا کرتی ہے جو کاشت کاروں کے لیٔے مفید ہو۔ \v 8 لیکن اگر وہ زمین صِرف کانٹے اَور جھاڑ جھنکار اُگاتی رہے تو کسی کام کی نہیں۔ اَور اِس خطرے میں ہے کہ اُس پر جلد ہی لعنت بھیجی جائے اَور اُس کا آخِری اَنجام آگ میں جَلایا جاناہے۔ \p \v 9 اَے عزیزوں! اگرچہ ہم اِس طرح کی باتیں کر رہے ہیں، تَو بھی ہم تمہاری نِسبت اِن سے بہتر نَجات والی باتوں کا یقین رکھتے ہیں۔ \v 10 اِس لیٔے کہ خُدا بےاِنصاف نہیں جو تمہارے کام اَور اُس مَحَبّت کو بھُول جائے جو تُم نے اُس کی خاطِر اُس کے مُقدّسین لوگوں کی خدمت کرکے ظاہر کی اَور اَب بھی کر رہے ہو۔ \v 11 لیکن ہم اِس بات کے بڑے آرزُومند ہیں کہ تُم میں سے ہر شخص اِسی طرح آخِر تک کوشش کرتا رہے تاکہ جِن باتوں کی تُم اُمّید رکھتے ہو وہ حقیقت میں پُوری ہو جایٔیں۔ \v 12 ہم نہیں چاہتے کہ تُم سُست ہو جاؤ، بَلکہ تُم اُن لوگوں کی مانند بنو جو اَپنے ایمان اَور صبر کے باعث خُدا کے وعدوں کے وارِث ہیں۔ \s1 خُدا کا پکّا وعدہ \p \v 13 چنانچہ جَب خُدا نے حضرت اَبراہامؔ سے وعدہ کرتے وقت قَسم کھانے کے واسطے کسی کو اَپنے سے بڑا نہ پایا تو اُس نے اَپنی ہی قَسم کھا کر \v 14 یہ فرمایا، ”میں یقیناً تُمہیں برکت دُوں گا اَور تمہاری اَولاد کو بے شُمار بڑھاؤں گا۔“\f + \fr 6‏:14 \fr*\ft \+xt پیدا 22‏:17‏\+xt*\ft*\f* \v 15 اِس لیٔے حضرت اَبراہامؔ صبر کے ساتھ اِنتظار کرتے رہے اَور وعدہ کی ہُوئی برکت کو حاصل کیا۔ \p \v 16 آدمی تو اَپنے سے بڑے کی قَسم کھایا کرتے ہیں اَور اِس طرح قَسم کھانے سے ہر بات پکّی ہو جاتی ہے اَور ہر جھگڑے و حُجّت کی گنجائش کو ختم کردیتی ہے۔\f + \fr 6‏:16 \fr*\ft \+xt خُرو 22‏:11‏\+xt*\ft*\f* \v 17 لہٰذا خُدا نے بھی قَسم کھا کر اَپنے وعدہ کی تصدیق کی کیونکہ وہ اَپنے وعدہ کے وارثین پر صَاف ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ اُس کا اِرادہ کبھی نہیں بدلےگا۔ \v 18 چنانچہ خُدا کا وعدہ اَور خُدا کی قَسم یہ دو اَیسی چیزیں ہیں جو لاتبدیل ہیں اَور اِن کے بارے میں خُدا کبھی جھُوٹ نہیں بولےگا، اِس لیٔے ہم جو دَوڑکر اُس کی پناہ میں آئے ہیں، بڑے حوصلہ سے اُس اُمّید کو مضبُوطی سے تھامے رکھ سکتے ہیں جو ہمارے سامنے پیش کی گئی ہے۔\f + \fr 6‏:18 \fr*\ft \+xt اِست 19‏:15؛ مت 18‏:16‏\+xt*\ft*\f* \v 19 کیونکہ یہ اُمّید ہماری جان کے لیٔے اَیسا مضبُوط لنگر ہے جو ثابت اَور قائِم ہے اَور آسمانی بیت المُقدّس کے پاک ترین کمرے کے پردہ کے اَندر تک داخل ہوتی ہے۔ \v 20 جہاں یِسوعؔ پہلے سے ہی ہمارے رہنما کے طور پر داخل ہو چُکے ہیں۔ اَور ملکِ صِدقؔ کے طور پر اَبد تک اعلیٰ کاہِن مُقرّر ہویٔے ہیں۔ \c 7 \s1 ملکِ صِدقؔ کی مانند اعلیٰ کاہِن \p \v 1 یہ ملکِ صِدقؔ، شالمؔ کا بادشاہ اَور خُداتعالیٰ کا کاہِنؔ تھا۔ جَب حضرت اَبراہامؔ چند بادشاہوں کو شِکست دے کر واپس آ رہے تھے تو ملکِ صِدقؔ نے اُن کا اِستِقبال کیا اَور اُنہیں برکت دی۔ \v 2 حضرت اَبراہامؔ نے سَب مالِ غنیمت کا دسواں حِصّہ بھی اُسے نذر کیا۔ اوّل تو ملکِ صِدقؔ کے نام کا لَفظی مطلب ہے، ”راستبازی کا بادشاہ“؛ اَور پھر ”شالمؔ کا بادشاہ“ یعنی ”صُلح کا بادشاہ“ ہے۔ \v 3 نہ تو اُس کا باپ یا ماں ہے، اَور نہ ہی اُس کا کویٔی نَسب نامہ ہے، اُس کی زندگی کی نہ تو اِبتدا ہے اَور نہ ہی اِنتہا۔ وہ خُدا کے بیٹے کی مانند اَبدیّت تک کاہِنؔ ہے۔ \p \v 4 پس اَب غور کرو کہ وہ کِتنا عظیم تھا: جسے قوم کے بُزرگ یعنی حضرت اَبراہامؔ نے سَب مالِ غنیمت کا دسواں حِصّہ دیا! \v 5 اَور اَب شَریعت طلب کرتی ہے کہ وہ بنی لیوی میں سے جو کاہِنؔ مُقرّر کیٔے جاتے ہیں،\f + \fr 7‏:5 \fr*\ft \+xt گِن 18‏:21‏\+xt*‏\ft*\f* اُنہیں حُکم دیا گیا ہے کہ وہ اَپنی اُمّت یعنی اَپنے بھائیوں سے دسواں حِصّہ لیں حالانکہ اُن کے بھایٔی بھی حضرت اَبراہامؔ ہی کی نَسل سے ہیں۔ \v 6 مگر جِس کی نِسبت لیوی سے جُدا ہے اُس نے حضرت اَبراہامؔ سے دسواں حِصّہ لیا اَور جِس سے وعدے کیٔے گیٔے تھے اُسے برکت دی۔ \v 7 اَور اِس میں کویٔی شک نہیں کہ چھوٹا بڑے سے برکت پاتاہے۔ \v 8 اَور یہاں تو فانی اِنسان دسواں حِصّہ لیتے ہیں مگر وہاں وُہی دسواں حِصّہ لیتا ہے جِس کے بارے میں یہ گواہی دی جاتی ہے کہ وہ زندہ ہے۔ \v 9 پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ لیوی نے بھی جو دسواں حِصّہ لیتا ہے، حضرت اَبراہامؔ کے ذریعہ دسواں حِصّہ دیا۔ \v 10 کیونکہ جِس وقت ملکِ صِدقؔ نے حضرت اَبراہامؔ کا اِستِقبال کیا تھا تو لیوی اُس وقت پیدا نہیں ہُوا تھا مگر اَپنے باپ کی صُلب میں مَوجُود تھا۔ \s1 حُضُور یِسوعؔ ملکِ صِدقؔ کی مانند \p \v 11 پس اگر بنی لیوی کی کہانت سے کاملیت حاصل ہوتی (جِس کی بنا پر اُمّت کو شَریعت عطا کی گئی تھی) تو پھر ہارونؔ کی مانند کاہِنؔ کے بجائے ملکِ صِدقؔ کے طور پر ایک دُوسرے کاہِنؔ کے برپا ہونے کی کیا ضروُرت تھی؟ \v 12 کیونکہ جَب کہانت بدل گئی تو شَریعت کا بدل جانا بھی ضروُری ہے۔ \v 13 کیونکہ ہمارے خُداوؔند کی بابت یہ باتیں کہی جاتی ہیں وہ ایک دُوسرے قبیلہ سے تھا اَور اُس قبیلہ کے کسی فرد نے کبھی قُربان گاہ کی خدمت نہیں کی تھی۔ \v 14 چنانچہ یہ ظاہر ہے کہ ہمارے خُداوؔند یہُوداہؔ کی نَسل میں پیدا ہویٔے تھے اَور حضرت مَوشہ نے اِس فرقہ کی کہانت کے حق میں کُچھ ذِکر نہیں کیا ہے۔ \v 15 اَور یہ مُعاملہ اَور بھی صَاف ہو جاتا ہے جَب ملکِ صِدقؔ کی مانند ایک اَور کاہِنؔ برپا ہوتاہے۔ \v 16 جو اَپنے جِسمانی اَحکام کی شَریعت کی بنا پر نہیں بَلکہ غَیر فانی زندگی کی قُوّت کے مُطابق کاہِنؔ مُقرّر ہُوا۔ \v 17 کیونکہ اُس کے بارے میں یہ تصدیق کی گئی ہے، \q1 ”تُو ملکِ صِدقؔ کے طور پر، \q2 اَبد تک کاہِنؔ ہے۔“\f + \fr 7‏:17 \fr*\ft \+xt زبُور 110‏:4‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 18 چنانچہ وہ پہلا حُکم کمزور اَور بے فائدہ ہونے کے سبب سے منسُوخ ہو گیا، \v 19 کیونکہ شَریعت نے کسی بھی چیز کو کامِل نہیں کیا۔ اَور اُس کی جگہ ہمیں ایک بہتر اُمّید دی گئی ہے جِس کے وسیلہ سے ہم خُدا کے نزدیک جا سکتے ہیں۔ \p \v 20 اَور یہ نیا نظام خُدا کی قَسم سے ہی قائِم ہُوا۔ مگر دُوسرے کاہِنؔ تو قَسم کے بغیر مُقرّر ہوتے تھے۔ \v 21 مگر یِسوعؔ قَسم کے ساتھ کاہِنؔ مُقرّر کیٔے گیٔے جَب خُدا نے اُن سے فرمایا، \q1 ”خُداوؔند نے قَسم کھائی ہے \q2 اَور وہ اَپنا اِرادہ بدلےگا نہیں؛ \q2 ’تُم اَبد تک کاہِنؔ ہو۔‘ “\f + \cat dup‏\cat*\fr 7‏:21 \fr*\ft \+xt زبُور 110‏:4‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 22 اِس قَسم کی وجہ سے یِسوعؔ ایک بہتر عہد کا ضامن ٹھہرے۔ \p \v 23 چونکہ کاہِنؔ موت کے سبب سے قائِم نہ رہ سکتے تھے اِس لیٔے وہ کثرت سے مُقرّر کیٔے جاتے تھے۔ \v 24 مگر یِسوعؔ اَبد تک زندہ ہیں اِس لیٔے اُن کی کہانت کبھی بھی ختم نہیں ہوگی۔ \v 25 پس جو لوگ یِسوعؔ کے وسیلہ سے خُدا کے پاس آتے ہیں وہ اُنہیں مُکمّل طور سے نَجات دے سکتے ہیں کیونکہ وہ اُن کی شفاعت کرنے کے لیٔے ہمیشہ زندہ ہیں۔ \p \v 26 ہمیں اَیسے ہی اعلیٰ کاہِن کی ضروُرت تھی جو پاک، بے قُصُور، بے داغ، گُنہگاروں سے الگ اَور آسمانوں سے بھی بُلند تر کیا گیا ہو۔ \v 27 یِسوعؔ کو دُوسرے اعلیٰ کاہِنوں کی طرح اِس کی ضروُرت نہیں کہ روز بہ روز پہلے اَپنے گُناہوں کے لیٔے اَور پھر لوگوں کے گُناہوں کے لیٔے قُربانیاں پیشں کریں۔ کیونکہ حُضُور نے تو اَپنے آپ کو ایک ہی بار میں قُربان کرکے تمام لوگوں کے گُناہوں کا کفّارہ ہمیشہ کے لیٔے اَدا کر دیا۔ \v 28 مُوسوی شَریعت تو غَیر کامل آدمیوں کو اعلیٰ کاہِن مُقرّر کرتی ہے مگر شَریعت کے بعد خُدا نے قَسم کھا کر اَپنے کلام سے اَپنے بیٹے کو مُقرّر کیا جو اَبد تک کامِل کیا جا چُکاہے۔ \c 8 \s1 نئے عہد کا اعلیٰ کاہِن \p \v 1 جو باتیں ہم اَب کہہ رہے ہیں اُس میں بڑی بات یہ ہے کہ ہمارا اَیسا اعلیٰ کاہِن ہے جو آسمان پر قادرمُطلق خُدا کے داہنی طرف تخت نشین ہُوئے۔ \v 2 اَور اُس پاک مَقدِس اَور حقیقی مُلاقات کے خیمہ میں خدمت کو اَنجام دیتاہے جسے کسی اِنسان نے نہیں بَلکہ خُود خُداوؔند نے کھڑا کیا ہے۔ \p \v 3 چونکہ ہر اعلیٰ کاہِن خُدا کو نذرانہ اَور قُربانیاں پیش کرنے کے لیٔے مُقرّر کیا جاتا ہے۔ اِس لیٔے ضروُری تھا کہ ہمارے اعلیٰ کاہِن کے پاس بھی پیش کرنے کے لیٔے کچھ ہو۔ \v 4 اَور اگر وہ زمین پر ہوتا تو ہرگز کاہِنؔ نہ ہوتا کیونکہ یہاں شَریعت کے مُطابق نذرانہ پیش کرنے والے کاہِنؔ مَوجُود ہیں۔ \v 5 جو اُس پاک مَقدِس میں خدمت کرتے ہیں جو آسمانی مَقدِس کی نقل اَور اُس کا عکس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جَب حضرت مَوشہ خیمہ بنانے کو تھے تو خُدا نے اُنہیں ہدایت دی، ”دیکھ، جو نمونہ تُجھے پہاڑ پر دِکھایا گیا تھا اُسی کے مُطابق سَب چیزیں بنانا۔“\f + \fr 8‏:5 \fr*\ft \+xt خُرو 25‏:40‏\+xt*‏\ft*\f* \v 6 مگر جو خدمت اَب یِسوعؔ کو بطور کاہِنؔ حاصل ہویٔی ہے وہ اُس پُرانے کہانت سے زِیادہ افضل ہے، کیونکہ جِس عہد کا وہ درمیانی ہے وہ پُرانے عہد سے زِیادہ افضل ہے کیونکہ یہ نیا عہد بہتر وعدوں کی بُنیاد پر باندھا گیا ہے۔ \p \v 7 کیونکہ اگر پہلے عہد میں کویٔی خامی نہ ہوتی تو دُوسرے عہد کی ضروُرت ہی نہ پڑتی۔ \v 8 لیکن خُدا اُس پُشت کے لوگوں میں خامیاں پا کر فرماتے ہیں: \q1 ”دیکھو! وہ دِن آ رہے ہیں، \q2 جَب مَیں بنی اِسرائیل کے ساتھ \q1 اَور بنی یہُوداہؔ کے ساتھ \q2 ایک نیا عہد باندھوں گا۔ \q1 \v 9 یہ اُس عہد کی مانند نہ ہوگا \q2 جو مَیں نے اُن کے باپ دادا سے اُس وقت باندھا تھا، \q1 جَب مَیں نے مُلکِ مِصر سے اُنہیں نکال لانے کے لیٔے \q2 اُن کا ہاتھ پکڑا تھا، \q1 کیونکہ وہ میرے اُس عہد کے وفادار نہ رہے، \q2 خُداوؔند فرماتے ہیں کہ \q2 اِس لیٔے میں بھی اُن سے دُورہو گیا۔ \q1 \v 10 خُداوؔند فرماتے ہیں کہ جو عہد مَیں بنی اِسرائیل کے ساتھ \q2 اُن دِنوں کے بعد باندھوں گا وہ یہ ہے کہ \q1 مَیں اَپنے آئین اُن کے دِلوں میں ڈالُوں گا \q2 اَور اُن کے ذہنوں پر نقش کر دُوں گا۔ \q1 مَیں اُن کا خُدا ہوں گا، \q2 اَور وہ میری اُمّت ہوں گے۔ \q1 \v 11 اَور ہر شخص اَپنے ہمسایہ کو \q2 یا اَپنے بھایٔی کو یہ تعلیم نہ دے گا، ’تُم خُداوؔند کو پہچانو،‘ \q1 چُھوٹے سے لے کر بڑے تک، \q2 کیونکہ وہ سَب مُجھے نزدیکی سے جان لیں گے، \q1 \v 12 اِس لیٔے کہ مَیں اُن کی بدکاریوں کو مُعاف کر دُوں گا \q2 اَور اُن کے گُناہوں کو پھر کبھی یاد نہ کروں گا۔“\f + \fr 8‏:12 \fr*\ft \+xt یرم 31‏:31‏‑34‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 13 جَب خُدا ”نئے،“ عہد کا ذِکر کرتا ہے تو وہ پُرانے عہد کو ردّ کر دیتاہے اَورجو شَے پُرانی اَور مُدّت کی ہو جاتی ہے وہ جلدی مِٹ جاتی ہے۔ \c 9 \s1 دُنیوی خیمہ میں عبادت \p \v 1 غرض پہلے عہد کے مُطابق بھی عبادت کے ضوابط مَوجُود تھے اَور ایک اَیسا پاک مَقدِس بھی تھا جو دُنیوی تھا۔ \v 2 یعنی ایک خیمہ بنایا گیا تھا۔ جِس کے پہلے کمرے میں چراغدان، میز، اَور اُس پر پڑی مخصُوص کی ہویٔی روٹیاں رکھی رہتی تھیں۔ اِس حِصّہ کو پاک مقام کہتے تھے۔ \v 3 دُوسرے کمرے کے پردہ کے پیچھے وہ خیمہ تھا جسے پاک ترین مقام کہا جاتا تھا۔ \v 4 پاک ترین مقام کے اَندر بخُور جَلانے کے لیٔے سونے کا قُربان گاہ اَور عہد کا صندُوق تھا جو سونے سے منڈھا ہُوا تھا۔ اُس صندُوق میں مَنّ سے بھرا ہُوا سونے کا مرتبان اَور حضرت ہارونؔ کا عصا تھا جِس میں کونپلیں پھوٹ نکلی تھیں اَور عہد کی دو لَوحیں تھیں جِن پر دس اَحکام کَندہ تھے۔ \v 5 اُس صندُوق کے اُوپر الٰہی جلال کے دو مُقرّب فرشتے بنے ہویٔے تھے جو صندُوق کے ڈھکنے یعنی کفّارہ گاہ پر سایہ کرتے تھے۔ لیکن اِن باتوں کا ایک ایک کرکے بَیان کرنے کا ابھی وقت نہیں ہے۔ \p \v 6 پس جَب ساری چیزیں اِسی طرح سے تیّار ہو جاتی تھیں تو کاہِنؔ خیمہ کے پہلے کمرے میں ہر وقت داخل ہوتے رہتے تھے تاکہ اَپنی خدمت کو جاری رکھیں۔ \v 7 لیکن دُوسرے کمرے میں صِرف اعلیٰ کاہِن سال میں ایک بار ہی جاتا تھا اَور بغیر قُربانی کے خُون لیٔے نہیں جاتا تاکہ اُسے اَپنی اَور اَپنی اُمّت کی انجانی خطاؤں کے لیٔے پیش کرے۔ \v 8 اِس سے پاک رُوح کا یہ اِشارہ تھا کہ جَب تک پہلا خیمہ مَوجُود ہے، پاک ترین مقام میں داخل ہونے کی راہ کھُلی نہیں ہے۔ \v 9 وہ خیمہ مَوجُودہ زمانے کے لیٔے ایک مثال ہے اَور یہ ظاہر کرتا ہے کہ جو نذریں اَور قُربانیاں وہاں پیش کی جاتی ہیں وہ عبادت کرنے والے کے ضمیر کو پاک صَاف کرکے کامل نہیں بنا سکتیں۔ \v 10 کیونکہ اِن کا تعلّق صِرف کھانے پینے اَور جِسم کی طہارت کی مُختلف رسموں سے ہے۔ یہ جِسمانی ضوابط ہیں جو صِرف اُس وقت تک کے لیٔے ہیں جو صِرف نئے نظام کے آنے تک عَمل میں ہیں۔ \s1 آسمانی خیمہ \p \v 11 لیکن جَب المسیح اَچھّی چیزوں کا جو پہلے سے ہی ظاہر ہو چُکی ہیں، اعلیٰ کاہِن بَن کر تشریف لایٔے، تَب وہ اُس عظیم اَور کامِل آسمانی خیمہ میں داخل ہویٔے جو اِنسانی ہاتھوں کا بنایا ہُوا نہیں ہے اَور نہ ہی اِس بنائی ہویٔی دُنیا کا حِصّہ ہے۔ \v 12 وہ بکروں اَور بچھڑوں کا خُون لے کر نہیں بَلکہ اَپنا خُون لے کر ایک ہی بار ہمیشہ کے لیٔے پاک ترین مقام میں داخل ہُوا اَور یُوں ہمیں اَبدی نَجات دِلائی۔ \v 13 کیونکہ جَب بکروں اَور بَیلوں کے خُون اَور گائے کی راکھ کے چھڑکے جانے سے ناپاک لوگ جِسمانی طور پر پاک ٹھہرائے جاتے ہیں۔ \v 14 تو المسیح کا خُون جِس نے اَپنے آپ کو اَزلی رُوح کے وسیلہ سے خُدا کے سامنے بے عیب قُربان کر دیا، تو اُس کا خُون ہمارے ضمیر کو اَیسے کاموں سے اَور بھی زِیادہ پاک کرےگا جِن کا اَنجام موت ہے تاکہ ہم زندہ خُدا کی خدمت کریں۔ \p \v 15 اِسی سبب سے وہ نئے عہد کا درمیانی ہے تاکہ جتنے لوگوں کو خُدا نے بُلایا ہے اُنہیں خُدا کے وعدہ کے مُطابق اَبدی مِیراث حاصل ہو، اَور یہ صِرف اِس لیٔے ممکن ہُوا کیونکہ المسیح نے مَر کر فدیہ دیا تاکہ لوگ اُن گُناہوں سے نَجات پائیں جو اُن سے اُس وقت سرزد ہویٔے تھے، جَب وہ پہلے عہد کے تحت تھے۔ \p \v 16 وصیّت کے سلسلہ میں وصیّت کرنے والے کی موت کا ثابت ہونا ضروُری ہوتاہے، \v 17 کیونکہ جَب تک وصیّت کرنے والا زندہ ہو، وصیّت بے اثر ہوتی ہے۔ اُس کی موت کے بعد ہی وصیّت کی تعمیل ہوتی ہے۔ \v 18 یہی وجہ ہے کہ پہلا عہد بھی بغیر خُون کے کارگر ثابت نہیں ہُوا تھا۔ \v 19 چنانچہ جَب حضرت مَوشہ ساری اُمّت کو شَریعت کے تمام حُکم سُنا چُکے تو اُنہُوں نے بچھڑوں اَور بکروں کا خُون پانی سے مِلا کر اُسے سُرخ لال اُون اَور خُوشبودار زُوفے کے گُچّھے سے خُون کو شَریعت کی کِتاب اَور پُوری قوم پر یہ کہتے ہُوئے چھڑک دیا۔ \v 20 اَور فرمایا، ”یہ اُس عہد کا خُون ہے جِس پر عَمل کرنے کا حُکم خُدا نے تُمہیں دیا ہے۔“\f + \fr 9‏:20 \fr*\ft \+xt خُرو 24‏:8‏\+xt*‏\ft*\f* \v 21 اِسی طرح حضرت مَوشہ نے مُلاقات کے خیمہ پر اَور خدمت کے تمام سامان پر خُون چھِڑکا۔ \v 22 اَور شَریعت کے مُطابق تقریباً ساری چیزیں خُون سے پاک کی جاتی ہیں اَور بغیر خُون بہائے، گُناہوں کی مُعافی ممکن نہیں۔ \p \v 23 پس جَب یہ ضروُری تھا کہ یہ چیزیں جو اصل آسمانی چیزوں کی نقل ہیں، اَیسی قُربانیوں سے پاک کی جایٔیں لیکن آسمانی چیزیں خُود اَیسی قُربانیوں کا مطالبہ کرتی ہیں جو اِن سے کہیں زِیادہ بہتر ہوں۔ \v 24 کیونکہ المسیح صِرف اِنسانی ہاتھوں سے بنے پاک مَقدِس میں داخل نہیں ہُوئے جو حقیقی مَقدِس کی نقل ہے بَلکہ وہ عالمِ بالا ہی میں داخل ہو گیٔے جہاں وہ ہماری خاطِر خُدا کے رُوبرو حاضِر ہیں۔ \v 25 یہُودیوں کا اعلیٰ کاہِن تو پاک ترین مقام میں سال میں ایک بار خُود اَپنا نہیں یعنی جانوروں کا خُون لے کر داخل ہوتا تھا لیکن المسیح اَپنے آپ کو بار بار قُربان کرنے کے لیٔے داخل نہیں ہویٔے۔ \v 26 ورنہ بِنائے عالَم سے لے کر اَب تک اُسے بار بار دُکھ اُٹھانا پڑتا۔ مگر اَب آخِر زمانہ میں المسیح ایک بار ظاہر ہُوئے تاکہ اَپنے آپ کو قُربان کرکے گُناہ کو نِیست کر دے۔ \v 27 اَور جِس طرح اِنسان کا ایک بار مَرنا اَور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرّر ہے، \v 28 اُسی طرح المسیح بھی ایک ہی بار تمام لوگوں کے گُناہوں کو اُٹھالے جانے کے لیٔے قُربان ہُوئے۔ اَور دُوسری بار جَب وہ ظاہر ہوں گے تو گُناہوں کو دُور کرنے کے لیٔے نہیں بَلکہ اُنہیں نَجات دینے کے لیٔے تشریف لائیں گے جو اُن کا اِنتظار بڑی شِدّت سے کر رہے ہیں۔ \c 10 \s1 سَب کے واسطے ایک ہی بار المسیح کی قُربانی \p \v 1 مُوسوی شَریعت آئندہ کی اَچھّی چیزوں کا محض ایک عکس ہے نہ کہ اُن کی اصلی صورت۔ اِس لیٔے ایک ہی قِسم کی قُربانیاں جو سال بسال پیش کی جاتی ہیں وہ خُدا کے پاس آنے والوں کو ہرگز کامِل نہیں کر سکتیں۔ \v 2 اگر وہ کامل کر سکتیں تو قُربانیاں پیش کرنے کی ضروُرت نہیں ہوتی؟ کیونکہ اِس صورت میں عبادت کرنے والے ایک ہی بار میں ہمیشہ کے لیٔے پاک صَاف ہو جاتے تو اُن کا ضمیر پھر اُنہیں گُنہگار نہ ٹھہراتا۔ \v 3 لیکن وہ قُربانیاں سال بسال لوگوں کو یاد دِلاتی ہیں کہ وہ گُنہگار ہیں۔ \v 4 کیونکہ یہ ناممکن ہے کہ بَیلوں اَور بکروں کا خُون گُناہوں کو دُور کر سکے۔ \p \v 5 لہٰذا المسیح اِس دُنیا میں تشریف لاتے وقت خُدا سے یُوں مُخاطِب ہویٔے، \q1 ”تُو قُربانیاں اَور نذریں نہیں چاہتا، \q2 لیکن تُونے میرے لیٔے ایک بَدن تیّار کیا؛ \q1 \v 6 سوختنی نذروں اَور گُناہ کی قُربانیوں سے \q2 تُو خُوش نہ ہُوا۔ \q1 \v 7 تَب مَیں نے کہا، ’اَے خُدا، دیکھ، مَیں حاضِر ہُوں تاکہ تیری مرضی پُوری کروں، \q2 جَیسا کہ چمڑے کے نوشتے میں میری بابت لِکھّا ہُواہے۔‘ “\f + \fr 10‏:7 \fr*\ft \+xt زبُور 40‏:6‏‑8‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 8 پہلے المسیح فرماتے ہیں، ”تُو نہ قُربانیوں اَور نذروں، سوختنی نذروں اَور خطا کے ذبیحوں کو نہ چاہتا تھا، اَور نہ اُن سے خُوش ہُوا،“ حالانکہ یہ قُربانیاں شَریعت کے مُطابق پیش کی جاتی ہیں۔ \v 9 اَور پھر وہ فرماتے ہیں، ”دیکھ! مَیں حاضِر ہُوں تاکہ تیری مرضی پُوری کروں۔“ یُوں وہ پہلے نظام کو موقُوف کرتا ہے تاکہ اُس کی جگہ دُوسرے نظام کو قائِم کرے۔ \v 10 اَور اُس کی مرضی پُوری ہو جانے سے ہم یِسوعؔ المسیح کے بَدن کے ایک ہی بار قُربان ہونے کے وسیلہ سے ہمیشہ کے لئے پاک کر دئیے گیٔے ہیں۔ \p \v 11 ہر ایک کاہِنؔ روزانہ بیت المُقدّس میں کھڑا ہوکر اَپنی خدمت کے فرائض اَدا کرتا ہے اَور ایک ہی قِسم کی قُربانیاں بار بار پیش کرتا ہے جو گُناہوں کو کبھی بھی دُور نہیں کر سکتیں۔ \v 12 لیکن المسیح نے گُناہوں کو دُور کرنے کے لیٔے ایک ہی بار ہمیشہ کی قُربانی پیش کرکے خُدا کی داہنی طرف تخت نشین ہو گیٔے۔ \v 13 اَور اُسی وقت سے المسیح مُنتظر ہیں جَب تک خُداتعالیٰ اُن کے دُشمنوں کو اُن کے پاؤں کی چوکی نہ بنادے۔ \v 14 کیونکہ المسیح نے اَپنی ایک ہی قُربانی سے اُنہیں ہمیشہ کے لیٔے کامِل کر دیا ہے جنہیں مُقدّس کیا جا رہاہے۔ \p \v 15 پاک رُوح بھی اِس بابت ہمیں یہی گواہی دیتاہے، پہلے وہ فرماتا ہے: \q1 \v 16 ”خُداوؔند فرماتے ہیں جو عہد میں \q2 اَپنے لوگوں کے ساتھ اُن دِنوں کے بعد باندھوں گا وہ یہ ہے کہ \q1 مَیں اَپنے آئین اُن کے دِلوں میں ڈالُوں گا، \q2 اَور اُن کے ذہنوں پر نقش کر دُوں گا۔“\f + \fr 10‏:16 \fr*\ft \+xt یرم 31‏:33‏\+xt*\ft*\f* \m \v 17 اَور پھر وہ فرماتے ہیں، \q1 ”میں اُن کے گُناہوں اَور اُن کی بدکاریوں کو \q2 پھر کبھی یاد نہ کروں گا۔“\f + \fr 10‏:17 \fr*\ft \+xt یرم 31‏:34‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 18 پس جَب اِن کی مُعافی ہو گئی ہے تو پھر گُناہوں کو دُور کرنے کی قُربانیوں کی ضروُرت ہی نہیں رہی؟ \s1 ایمان کی حِفاظت کے لئے دعوت \p \v 19 اِس لیٔے اَے بھائیوں اَور بہنوں! جَب ہمیں یِسوعؔ کے خُون کے سبب سے پُورے یقین کے ساتھ پاک ترین مقام میں داخل ہو سکتے ہے۔ \v 20 اَپنی قُربانی سے یِسوعؔ نے ایک نیا اَور زندگی بخش راستہ کھول دیا ہے تاکہ ہم اُس پردے یعنی اُن کے بَدن سے گزر کر پاک ترین مقام کے اَندر داخل ہو جایٔیں۔ \v 21 اَور ہمارا ایک اَیسا عظیم کاہِنؔ ہے جو خُدا کے گھر کا مُختار ہے، \v 22 تو آؤ! ہم سچّے دِل اَور پُورے ایمان کے ساتھ، اَپنے مُجرم ٹھہرانے والے ضمیر سے پاک ہونے کے لیٔے اَپنے دِل کو اُن کے خُون کے چھِینٹوں سے اَور اَپنے بَدن کو مُقدّس پانی سے صَاف کرکے خُدا کے حُضُور آئیں۔ \v 23 اَور اَپنی اُمّید کے اقرار کو مضبُوطی سے تھامے رہیں کیونکہ جِس نے وعدہ کیا ہے وہ سچّا ہے۔ \v 24 اَور ہم اِس بات پر غور کریں کہ کیسے ہم ایک دُوسرے کو مَحَبّت اَور نیک کام کرنے کے لیٔے ترغِیب دے سکتے ہیں، \v 25 باہم جمع ہونا نہ چھوڑیں جَیسا بعض لوگوں کی جمع نہ ہونے کی عادت بَن گئی ہے، بَلکہ ہم ایک دُوسرے کو نصیحت کریں۔ خاص کر یہ بات مدِّ نظر رکھ کر کہ خُداوؔند کی دوبارہ آمد کے دِن نزدیک ہیں۔ \p \v 26 کیونکہ اگر ہم حق کی پہچان حاصل کرنے کے بعد بھی جان بوجھ کر گُناہ کریں تو گُناہوں کی کویٔی اَور قُربانی باقی نہیں رہی۔ \v 27 ہاں صِرف روز عدالت کی خوفناک اَور غضبناک آتِش باقی رہے گی جو خُدا کے مُخالفوں کو جَلا کر خاک کر دے گی۔ \v 28 جَب حضرت مَوشہ کی شَریعت کی خِلاف ورزی کرنے والا دو یا تین چشم دید گواہوں کی گواہی سے بے رحمی کے ساتھ قتل کر دیا جاتا ہے۔ \v 29 تو خیال کرو کہ وہ شخص کس قدر زِیادہ سزا کے لائق ٹھہرے گا، جِس نے خُدا کے بیٹے کو پامال کیا، اَور عہد کے اُس خُون کو جِس سے وہ پاک کیا گیا تھا، ناپاک جانا اَور جِس نے فضل کے رُوح کی بےحُرمتی کی؟ \v 30 کیونکہ ہم اُسے جانتے ہیں جِس نے فرمایاہے، ”اِنتقام لینا میرا کام ہے، بدلہ میں ہی دُوں گا۔“\f + \fr 10‏:30 \fr*\ft \+xt اِست 32‏:35‏\+xt*‏\ft*\f* اَور پھر یہ کہ، ”خُداوؔند اَپنے لوگوں کا اِنصاف کرےگا۔“\f + \fr 10‏:30 \fr*\ft \+xt اِست 32‏:36؛ زبُور 135‏:14‏\+xt*‏\ft*\f* \v 31 زندہ خُدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہولناک بات ہے۔ \p \v 32 لیکن ایمان کے اُن اِبتدائی دِنوں کو یاد کرو جَب تُم نے حقیقی رَوشنی پائی اَور شدید تکالیف کا ڈٹ کر مُقابلہ کیا۔ \v 33 یعنی کبھی تو لَعن طَعن اَور مُصیبتوں کے باعث تُم خُود عوام کے سامنے تماشا بنے اَور کبھی تُم نے دُوسروں کی پُوری مدد کی جو اَذیّتیں برداشت کر رہے تھے۔ \v 34 تُم نے قَیدیوں کے ساتھ ہمدردی کی اَور اَپنے جائداد کا لُٹ جانا بھی خُوشی سے قبُول کیا کیونکہ تُم جانتے تھے کہ ایک بہتر اَور دائمی مِلکیّت تمہارے پاس مَوجُود ہے۔ \v 35 پس ہِمّت مت ہارو کیونکہ اِس کا اجر بڑا ہے۔ \p \v 36 چنانچہ تُمہیں اِس وقت بڑے صبر سے کام لیناہے تاکہ تُم خُدا کی مرضی پُوری کرکے وعدہ کی ہویٔی چیز حاصل کرو۔ \v 37 کیونکہ کِتاب مُقدّس میں یُوں لِکھّا ہے، \q1 ”اَب تھوڑی ہی دیر باقی ہے \q2 کہ آنے والا آئے گا \q2 اَور تاخیر نہ کرےگا۔“\f + \fr 10‏:37 \fr*\ft \+xt یَشع 26‏:20؛ حبق 2‏:3‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 38 اَور \q1 ”لیکن میرا راستباز خادِم ایمان سے زندہ رہے گا۔ \q2 اَور اگر وہ ڈر کر پیچھے ہٹ جائے، \q2 تو میرا دِل اُس سے خُوش نہ ہوگا۔“ \m \v 39 مگر ہم اُن میں سے نہیں ہیں جو پیچھے ہٹ کر تباہ ہو جاتے ہیں، بَلکہ ہم اُن میں سے ہیں جو ایمان رکھ کر نَجات پاتے ہیں۔ \c 11 \s1 ایمان پر عَمل کرنا \p \v 1 اَب ایمان اُمّید کی ہُوئی چیزوں کا اِعتماد اَور نادیدہ چیزوں کی مَوجُودگی کا ثبوت ہے۔ \v 2 قدیم زمانے کے بُزرگوں کے ایمان کی وجہ سے ہی اُن کے حق میں عُمدہ گواہی دی گئی ہے۔ \p \v 3 ایمان ہی سے ہمیں مَعلُوم ہوتاہے کہ ساری کایِٔنات کی خُدا کے کلام سے خلق ہوئی۔ لیکن یہ نہیں کہ سَب کچھ جو نظر آتا ہے اُس کی پیدائش نظر آنے والی چیزوں سے ہویٔی ہو۔ \p \v 4 ایمان ہی سے حضرت ہابلؔ نے قائِنؔ سے افضل قُربانی پیش کی جِس کی بِنا پر اُس کی نذر قبُول کرکے خُدا نے اُس کے راستباز ہونے کی گواہی دی اَور اگرچہ حضرت ہابلؔ کی موت ہو چُکی ہے تَو بھی وہ ایمان ہی کے وسیلہ سے اَب تک کلام کرتے ہیں۔ \p \v 5 ایمان ہی سے حضرت حنوخؔ آسمان پر زندہ اُٹھا لیٔے گیٔے اَور موت کا ذاتی مشاہدہ نہ کیا، ”اَور وہ نظروں سے غائب ہو گئے کیونکہ خُدا نے اُنہیں آسمان پر اُٹھالیا تھا۔“\f + \fr 11‏:5 \fr*\ft \+xt پیدا 5‏:24‏\+xt*‏\ft*\f* حضرت حنوخؔ کے اُٹھائے جانے سے پہلے اُن کے حق میں گواہی دی گئی کہ اُنہُوں نے خُدا کو خُوش کیا تھا۔ \v 6 کیونکہ ایمان کے بغیر خُدا کو خُوش کرنا ناممکن ہے، پس واجِب ہے کہ خُدا کے پاس آنے والوں کو ایمان لانا چاہئے کہ خُدا مَوجُود ہے اَور وہ اَپنے طالبِوں کو اجر دیتاہے۔ \p \v 7 ایمان ہی سے حضرت نُوح نے اُن چیزوں کی بابت جو اُس وقت تک نظر نہ آتی تھیں، ہدایت پا کر خُدا کے خوف سے اَپنے سارے خاندان کو بچانے کے واسطے لکڑی کا ایک پانی کا جہاز بنایا۔ اَور اَپنے ایمان کے ذریعہ سے حضرت نُوح نے دُنیا کو مُجرم ٹھہرایا اَور اُس راستبازی کا وارِث بنے جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔ \p \v 8 ایمان ہی سے جَب حضرت اَبراہامؔ بُلائے گیٔے تو وہ خُدا کا حُکم مان کر اُس جگہ چلے گیٔے جو بعد میں اُنہیں مِیراث کے طور پر مِلنے والی تھی حالانکہ وہ جانتے بھی نہ تھے کہ کہاں جا رہے ہیں۔ \v 9 ایمان ہی کے سبب سے وہ وعدہ کیٔے ہویٔے اُس مُلک میں ایک اجنبی کی مانند رہنے لگے؛ حضرت اَبراہامؔ خیموں میں رہتے تھے اَور اِسی طرح حضرت اِصحاقؔ اَور یعقوب نے بھی زندگی گُزاری، جو حضرت اَبراہامؔ کے ساتھ اُسی وعدہ کے وارِث تھے۔ \v 10 کیونکہ حضرت اَبراہامؔ اُس اَبدی بُنیاد والے شہر کے اِنتظار میں تھے، جِس کا خالق اَور تعمیر کرنے والا خُدا ہے۔ \v 11 ایمان ہی سے سارہؔ نے حاملہ ہونے اَور بچّہ پیدا کرنے کی قُوّت پائی حالانکہ وہ عمر رسیدہ تھیں اَور بچّہ پیدا کرنے کے قابل نہیں تھیں، کیونکہ سارہؔ کو یقین تھا کہ وعدہ کرنے والا خُدا وفادار ہے۔ \v 12 پس ایک اَیسے شخص سے جو مُردہ سا تھا، تعداد میں آسمان کے سِتاروں اَور سمُندر کی ریت کے مانند بے شُمار اَولاد پیدا ہُوئی۔ \p \v 13 یہ سَب لوگ ایمان رکھتے ہویٔے مَر گیٔے اَور وعدہ کی ہُوئی چیزیں نہ پائیں۔ مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خُوش ہوکر اُس کا اِستِقبال کیا اَور اقرار کرتے رہے کہ ہم زمین پر صِرف مُسافر اَور پردیسی ہیں۔ \v 14 جو اَیسی باتیں کہتے ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اَب تک اَپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔ \v 15 اگر وہ اَپنے چھوڑے ہویٔے مُلک کا خیال کرتے رہتے تو اُنہیں واپس لَوٹ جانے کا بھی موقع تھا۔ \v 16 مگر حقیقت میں وہ ایک بہتر یعنی آسمانی مُلک کی آرزُو کر رہے تھے۔ اِسی لیٔے خُدا اُن کا خُدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لیٔے ایک شہر تیّار کیا ہے۔ \p \v 17 ایمان ہی سے حضرت اَبراہامؔ نے اَپنے اِمتحان کے وقت اِصحاقؔ کو قُربانی کے طور پر پیش کیا۔ حالانکہ حضرت اَبراہامؔ کو اِصحاقؔ کی شکل میں وعدہ مِل چُکاتھا پھر بھی اَپنے اُسی اِکلوتے بیٹے کو قُربان کرنے والے تھے۔ \v 18 حالانکہ خُدا نے حضرت اَبراہامؔ سے فرمایا تھا کہ، ”تمہاری نَسل کا نام اِصحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔“\f + \fr 11‏:18 \fr*\ft \+xt پیدا 21‏:12‏\+xt*‏\ft*\f* \v 19 حضرت اَبراہامؔ کا یہ ایمان تھا کہ خُدا مُردوں کو زندہ کرنے کی قُدرت رکھتا ہے، چنانچہ ایک طرح سے حضرت اَبراہامؔ نے اِصحاقؔ کو گویا مُردوں میں سے پھر سے زندہ پایا۔ \p \v 20 ایمان ہی سے حضرت اِصحاقؔ نے اَپنے دونوں بیٹوں، یعقوب اَور عیسَوؔ کو اُن کے مُستقبِل کے لحاظ سے برکت بخشی۔ \p \v 21 ایمان ہی سے حضرت یعقوب نے مَرتے وقت حضرت یُوسیفؔ کے دونوں بیٹوں کو برکت بخشی اَور اَپنے عصا کے سِرے کا سہارا لے کر سَجدہ کیا۔ \p \v 22 ایمان ہی سے حضرت یُوسیفؔ نے مَرتے وقت بنی اِسرائیلؔ کے مُلک مِصر سے نکل جانے کا ذِکر کیا اَور اَپنی ہڈّیوں کو دفن کرنے کے بارے میں اُنہیں حُکم دیا کہ نکلتے وقت اُسے اَپنے ساتھ لے جانا۔\f + \fr 11‏:22 \fr*\ft \+xt پیدا 50‏:25‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 23 ایمان ہی سے حضرت مَوشہ کے والدین نے اُن کے پیدا ہونے کے بعد تین مہینے تک اُنہیں چُھپائے رکھا کیونکہ اُنہُوں نے دیکھا کہ وہ بچّہ خُوبصورت ہے اَور اُنہیں بادشاہ کے حُکم کا خوف نہ رہا۔ \p \v 24 ایمان ہی سے حضرت مَوشہ نے بڑے ہوکر فَرعوہؔ کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کیا۔ \v 25 اَور گُناہ میں چند دِن لُطف اُٹھانے کی بجائے خُدا کی اُمّت کے ساتھ بدسلُوکی برداشت کرنا زِیادہ پسند کیا۔ \v 26 اَور حضرت مَوشہ نے المسیح کی خاطِر رُسوا ہونے کو مِصر کے خزانوں سے زِیادہ بڑی دولت سمجھا کیونکہ اُن کی نگاہ اجر پانے پر لگی تھی۔ \v 27 ایمان ہی سے حضرت مَوشہ نے بادشاہ کے غُصّہ سے خوف نہ کھایا بَلکہ مُلکِ مِصر کو چھوڑ دیا؛ کیونکہ وہ گویا غَیر مریٔی خُدا کو دیکھ کر آگے قدم بڑھاتے رہے۔ \v 28 ایمان ہی سے حضرت مَوشہ نے عیدِفسح کرنے اَور خُون چھڑکنے پر عَمل کیا تاکہ پہلوٹھوں کو ہلاک کرنے والا فرشتہ بنی اِسرائیلؔ کے پہلوٹھوں کو ہاتھ نہ لگائے۔ \p \v 29 ایمان ہی سے بنی اِسرائیلؔ بحرِقُلزمؔ سے اِس طرح گزر گیٔے جَیسا کہ خُشک زمین ہو۔ لیکن جَب مِصریوں نے اُسے پار کرنے کی کوشش کی تو ڈُوب گیٔے۔ \p \v 30 ایمان ہی سے یریحوؔ کی شہرپناہ جَب اِسرائیلی فَوج سات دِن تک اُس کے اِردگرد چکّر لگا چُکی تو وہ شہرپناہ گِر پڑی۔ \p \v 31 ایمان ہی سے راحبؔ فاحِشہ نافرمانوں کے ساتھ ہلاک نہ ہویٔی کیونکہ اُس نے اِسرائیلی جاسُوسوں کا سلامتی کے ساتھ اِستِقبال کیا تھا۔ \p \v 32 اَب اَور کیا کہُوں؟ میرے پاس اِتنی فُرصت کہاں کہ گدعونؔ، بَراقؔ، سمسُونؔ، یِفتاحؔ، حضرت داویؔد اَور سمُوئیل اَور دیگر نبیوں کا حال بَیان کروں، \v 33 اُنہُوں نے ایمان ہی سے سلطنتوں کو مغلُوب کیا، راستبازی کے کام کیٔے، وعدہ کی ہُوئی چیزوں کو حاصل کیا، شیروں کے مُنہ بند کیٔے، \v 34 آگ کے بھڑکتے شُعلوں کو بُجھا دیا، شمشیر کی دھار سے بچ نکلے، کمزوری میں اُنہیں قُوّت حاصل ہویٔی، جنگ میں طاقتور ثابت ہویٔے، دُشمنوں کی فَوجوں کو شِکست دی۔ \v 35 عورتوں نے اَپنے مُردہ عزیزوں کو پھر سے زندہ پایا، بعض مار کھاتے ہویٔے مَر گیٔے مگر رِہائی منظُور نہ کی تاکہ اُنہیں قیامت کے وقت ایک بہتر زندگی حاصل ہو۔ \v 36 بعض لوگوں کا مذاق اُڑایا گیا اَور اُنہیں کوڑے مارے گیٔے، بعض زنجیروں میں جکڑے اَور قَیدخانوں میں ڈالے گیٔے۔ \v 37 سنگسار کیٔے گیٔے، آرے سے چیرے گیٔے؛ شمشیر سے قتل کیٔے گیٔے۔ اُنہیں بھیڑوں اَور بکریوں کی کھال اوڑھے ہویٔے مارے مارے پِھرنا پڑا، مُحتاجی اَور بدسلُوکی کا سامنا کیا، اُن پر ظُلم و سِتم ڈھائے گیٔے۔ \v 38 دُنیا اُن کے لائق نہ تھی۔ وہ جنگلوں اَور پہاڑوں میں بھٹکتے رہے، غاروں اَور زمین کے درّو میں آوارہ پھرتے رہے۔ \p \v 39 اِن سَب کے حق میں اُن کے ایمان کے سبب سے اَچھّی گواہی دی گئی ہے، تَو بھی اُنہیں وعدہ کی ہُوئی چیز حاصل نہ ہوئی۔ \v 40 کیونکہ خُدا نے ہمارے لیٔے ایک بہتر منصُوبہ بنایا تھا کہ ہم لوگ اُس کے بغیر کاملیت تک نہ پہُنچیں۔ \c 12 \p \v 1 چنانچہ جَب گواہوں کااِتنا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہویٔے ہے، تو آؤ ہم بھی ہر ایک رُکاوٹ اَور اُس گُناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے، دُور کرکے اُس دَوڑ میں صبر سے دَوڑیں جو ہمارے لیٔے مُقرّر کی گئی ہے۔ \v 2 اَور ایمان کے بانی اَور کامِل کرنے والے یِسوعؔ پر اَپنی نظریں جمائے رکھیں جِس نے اُس خُوشی کے لیٔے جو اُن کی نظروں کے سامنے تھی، شرمندگی کی پروا نہ کرتے ہویٔے صلیبی موت کا دُکھ سہا اَور خُدا کے داہنی طرف تخت نشین ہیں۔ \v 3 تُم اُن پر غور کرو جِس نے گُنہگاروں کی کتنی بڑی مُخالفت برداشت کی تاکہ تُم بے دِل ہوکر ہِمّت نہ ہارو۔ \s1 خُدا اَپنے فرزندوں کی تربّیت کرتا ہے \p \v 4 تُم نے گُناہ سے لڑتے ہویٔے اَب تک اَیسا مُقابلہ نہیں کیا کہ تمہارا خُون نہ بہایا جائے۔ \v 5 اَور کیا تُم اُس نصیحت کو بالکُل بھُول گیٔے جِس میں باپ نے تُمہیں اَپنا فرزند سمجھ کر تُمہیں مُخاطِب کیا ہے، \q1 ”اَے میرے بیٹے! خُداوؔند کی تربّیت کو ناچیز نہ جان، \q2 اَور جَب وہ تُجھے ملامت کرے تو بے دِل نہ ہو، \q1 \v 6 کیونکہ جِس سے خُداوؔند مَحَبّت رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتا ہے، \q2 اَور جسے بیٹا بنا لیتا ہے اُسے کوڑے بھی لگاتاہے۔“\f + \fr 12‏:5‏،6 \fr*\ft \+xt امثا 3‏:11‏،12‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 7 اَپنی مُصیبتوں کو الٰہی تنبیہ سمجھ کر برداشت کرو گویا خُدا تُمہیں اَپنے فرزند سمجھ کر تمہاری تربّیت کر رہاہے۔ کیونکہ وہ کون سا بیٹا ہے جسے اُس کا باپ تنبیہ نہیں کرتا؟ \v 8 اگر تمہاری تنبیہ سَب کی طرح نہیں کی جاتی تو، تُم بھی ناجائز فرزند ٹھہرتے اَور خُداوؔند کی حقیقی بیٹیاں اَور بیٹے نہیں ٹھہرتے۔ \v 9 اِس کے علاوہ، جَب ہمارے جِسمانی باپ ہماری تنبیہ کرتے تھے تو ہم اُن کی تعظیم کرتے تھے، تو کیا رُوحانی باپ کی اِس سے زِیادہ تابع داری نہ کریں تاکہ زندہ رہیں؟ \v 10 ہمارے جِسمانی باپ تو تھوڑے دِنوں کے لیٔے اَپنی سمجھ کے مُطابق ہمیں تنبیہ کرتے تھے لیکن خُدا ہمارے فائدہ کے لیٔے ہمیں تنبیہ کرتا ہے تاکہ ہم اُس کی پاکیزگی میں شریک ہونے کے لائق بَن جایٔیں۔ \v 11 اِس میں شک نہیں جَب تنبیہ کی جاتی ہے تو اُس وقت وہ خُوشی کا نہیں بَلکہ غم کا باعث مَعلُوم ہوتی ہے مگر جو اُسے سَہہ سَہہ کر پُختہ ہو گیٔے ہیں اُنہیں بعد میں راستبازی اَور سلامتی کا اجر ملتا ہے۔ \p \v 12 چنانچہ اَپنے تھکے ہویٔے بازوؤں اَور کمزور گھٹنوں کو مضبُوط کرو۔ \v 13 ”اَور اَپنے پاؤں کے لیٔے سیدھے راستہ بناؤ“\f + \fr 12‏:13 \fr*\ft \+xt امثا 4‏:26‏\+xt*‏\ft*\f* تاکہ لنگڑا عُضو ٹوٹ نہ جائے بَلکہ شفایاب رہے۔ \s1 ہدایت اَور حوصلہ اَفزائی \p \v 14 سَب کے ساتھ کوشش کرکے صلاح و سلامتی سے رہو اَور اُس پاکیزگی کے طالب رہو جِس کے بغیر کویٔی خُداوؔند کو نہ دیکھے گا۔ \v 15 اِس بات پر غور کرنا کہ کویٔی شخص خُدا کے فضل سے محروم رہ جائے، اَور اَیسا نہ ہو کہ کویٔی کڑوی جڑ پھوٹ نکلے اَور تُمہیں تکلیف دے اَور بہُتوں کو ناپاک کر دے۔ \v 16 اَور نہ کویٔی شخص زناکار ہو یا عیسَوؔ کی طرح خُدا کا مُخالف ہو جِس نے ایک وقت کے کھانے کے عوض میں اَپنے پہلوٹھے ہونے کا حق بیچ ڈالا۔\f + \fr 12‏:16 \fr*\ft \+xt پیدا 25‏:33‏،34‏\+xt*‏\ft*\f* \v 17 کیونکہ تُم جانتے ہو کہ بعد میں جَب اُس نے وہ برکت دوبارہ پانے کی کوشش کی تو ناکام رہا۔ چنانچہ اُس وقت اُسے تَوبہ کا موقع نہ مِلا حالانکہ اُس نے آنسُو بہا بہا کر یہ برکت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ \s1 خوف اَور شادمانی کے پہاڑ \p \v 18 تُم اُس پہاڑ کے پاس نہیں آئے جسے چھُونا ممکن تھا، اَور وہ پہاڑ آگ سے جلتا تھا اَور اُس پر کالی گھٹا، تاریکی اَور طُوفان سے گھِرا ہُوا تھا۔\f + \fr 12‏:18 \fr*\ft \+xt خُرو 10‏:21‏،22‏\+xt*\ft*\f* \v 19 اَور وہاں نرسنگے کی تیز آواز اَور کلام کرنے والے کی اَیسی خوفناک آواز سُنایٔی دی تھی کہ جنہوں نے اُسے سُنا، اُنہُوں نے درخواست کی کہ ہم سے اَب اَور کلام نہ کیا جائے۔ \v 20 کیونکہ وہ اُس حُکم کو برداشت نہ کر سکے، ”اگر کویٔی جانور بھی اُس پہاڑ کو چھُوئے تو وہ فوراً سنگسار کیا جائے۔“\f + \fr 12‏:20 \fr*\ft \+xt خُرو 19‏:12‏‑13؛ اِست 5‏:23‏‑25‏\+xt*‏\ft*\f* \v 21 وہ منظر اِتنا ہیبت ناک تھا کہ حضرت مَوشہ نے کہا، ”میں خوف کے مارے تھرتھرا رہا ہُوں۔“\f + \fr 12‏:21 \fr*\ft \+xt اِست 9‏:19‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 22 لیکن تُم کوہِ صِیّونؔ اَور زندہ خُدا کے شہر یعنی آسمانی یروشلیمؔ اَور بے شُمار فرشتوں اَور جَشن منانے والی جماعت کے پاس آئے ہو۔ \v 23 اَور اُن پہلوٹھوں کی جماعت کے پاس جِن کے نام آسمان پر لکھے ہویٔے ہیں۔ اَور تُم اُس خُدا کے پاس آ چُکے ہو جو سَب کا مُنصِف ہے۔ تُم کامِل کیٔے ہویٔے راستبازوں کی رُوحوں، \v 24 اَور نئے عہد کے درمیانی، یِسوعؔ اَور اُس کے چھڑکے ہویٔے خُون کے پاس آ چُکے ہو، جو ہابلؔ کے خُون کی نِسبت بہتر باتیں کہتاہے۔ \p \v 25 چنانچہ خبردار رہو کہ اُس کا جو تُم سے ہم کلام ہو رہاہے اِنکار نہ کرنا کیونکہ جَب وہ لوگ زمین پر تنبیہ کرنے والے حضرت مَوشہ کا اِنکار کرکے نہ بچ سکے تو ہم آسمان پر کے ہدایت کرنے والے کا اِنکار کرکے کیسے بچیں گے؟ \v 26 اُس وقت تو اُس کی آواز نے زمین کو ہلا دیا تھا مگر اَب اُس نے یہ وعدہ کیا ہے کہ، ”پھر ایک بار میں فقط خُشکی کو ہی نہیں بَلکہ آسمانوں کو بھی ہلا دُوں گا۔“\f + \fr 12‏:26 \fr*\ft \+xt حگّیؔ 2‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* \v 27 اَور یہ عبارت ”ایک بار پھر“ صَاف ظاہر کرتی ہے کہ خلق کی ہُوئی ساری چیزیں ہلایٔی اَور مٹا دی جایٔیں گی، تاکہ وُہی چیزیں قائِم رہیں جو ہلایٔی نہیں جا سکتی ہیں۔ \p \v 28 چنانچہ جَب ہمیں اَیسی بادشاہی عطا کی جا رہی ہے جسے ہلایا نہیں جا سَکتا تو آؤ ہم خُدا کا شُکر اَدا کریں اَور اُس کی عبادت خُدا ترسی و خوف کے ساتھ کریں تاکہ وہ خُوش ہو سکے۔ \v 29 کیونکہ ہمارا ”خُدا بھسم کر دینے والی آگ ہے۔“\f + \fr 12‏:29 \fr*\ft \+xt اِست 4‏:24؛ 9‏:3؛ یَشع 33‏:14‏\+xt*‏\ft*\f* \c 13 \s1 آخِری ہدایات \p \v 1 ایک دُوسرے سے بھائیوں اَور بہنوں کی طرح برادرانہ مَحَبّت قائِم رکھو۔ \v 2 اجنبیوں کی مُسافر پروَری کرنا مت بھُولو، کیونکہ اَیسا کرنے سے بعض نے فرشتوں کی بے خبری میں مہمان نوازی کی ہے۔ \v 3 قَیدیوں کو اِس طرح یاد رکھو کہ گویا تُم خُود اُن کے ساتھ قَید ہو، اَور جِن کے ساتھ بدسلُوکی کی جاتی ہے اُنہیں بھی یہ سمجھ کر یاد رکھو گویا تمہارے جِسم ساتھ یہ بدسلُوکی ہو رہی ہو۔ \p \v 4 شادی کرنا سَب لوگوں میں عزّت کی بات سَمجھی جائے اَور شوہر اَور بیوی ایک دُوسرے کے وفادار رہیں اَور اُن کے شادی کا بِستر ناپاک نہ ہونے پایٔے، کیونکہ خُدا زناکاروں اَور زانیوں کی عدالت کرےگا۔ \v 5 اَپنی زندگی کو زَر دوستی سے آزاد رکھو، اَور جِتنا تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعت کرو کیونکہ خُدا نے فرمایاہے، \q1 ”مَیں تُجھ سے کبھی دست بردار نہ ہوں گا؛ \q2 اَور مَیں تُجھے کبھی نہ چھوڑوں گا۔“\f + \fr 13‏:5 \fr*\ft \+xt اِست 31‏:6‏،8؛ پیدا 28‏:15؛ یہُو 1‏:5؛ 1 توا 28‏:20‏\+xt*\ft*\f* \m \v 6 اِس لیٔے ہم پُورے یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں، \q1 ”خُداوؔند میرا مددگار ہے؛ اِس لیٔے میں خوف نہ کروں گا۔ \q2 اِنسان میرا کیا بِگاڑ سَکتا ہے۔“\f + \fr 13‏:6 \fr*\ft \+xt زبُور 118‏:6‏،7‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 7 اَپنے رہنماؤں کو یاد رکھو جنہوں نے تُمہیں خُدا کا کلام سُنایا تھا۔ اَور اُن کی زندگی کے اَنجام پر غور کرو کہ وہ کیسی تھی پھر اُن کے ایمان کے نمونہ پر عَمل کرو۔ \v 8 یِسوعؔ المسیح کل اَور آج بَلکہ اَبد تک یکساں ہے۔ \p \v 9 مُختلف اَور عجِیب تعلیمات سے گُمراہ مت ہونا۔ بہتر یہ ہے کہ تمہارے دِل خُدا کے فضل سے قُوّت پائیں نہ کہ مُختلف پرہیزی کھانوں سے اِس سے کھانے والوں کو کویٔی خاص فائدہ نہ پہُنچا۔ \v 10 ہماری ایک اَیسی قُربان گاہ ہے جِس میں سے مَقدِس کے خیمہ کی خدمت کرنے والوں کو کھانے کا کویٔی اِختیار نہیں۔ \p \v 11 کیونکہ اعلیٰ کاہِن جِن جانوروں کا خُون پاک ترین مقام میں گُناہ کے کفّارہ کے واسطے لے جاتا ہے اُن کے جِسم خیمہ کی حُدوُد سے باہر جَلا دئیے جاتے ہیں۔ \v 12 اِسی لیٔے یِسوعؔ نے بھی اُمّت کو خُود اَپنے خُون سے پاک کرنے کے لیٔے شہر کے پھاٹک کے باہر صَلیبی موت کا دُکھ اُٹھایا۔ \v 13 چنانچہ آؤ! ہم خیمہ کی حُدوُد سے باہر نکل کر اُس کے پاس چلیں اَور اُس کی ذِلّت میں شریک ہوں۔ \v 14 کیونکہ یہاں ہمارا کویٔی قائِم رہنے والا شہر نہیں بَلکہ ہم ایک آنے والے شہر کی شدید آرزُو میں ہیں۔ \p \v 15 چنانچہ ہم یِسوعؔ کے وسیلہ سے اَپنی حَمد کی قُربانی خُدا کے حُضُور میں پیش کرتے رہیں جو اُس کے نام کا اقرار کرنے والے ہونٹوں کا پھل ہے۔ \v 16 دُوسروں کے ساتھ نیکی اَور سخاوت کرنا مت بھُولو کیونکہ خُدا اَیسی قُربانیوں سے خُوش ہوتاہے۔ \p \v 17 اَپنے رہنماؤں کے فرمانبردار اَور اُن کے تابع رہو کیونکہ وہ تمہاری رُوحوں کے نگہبان ہیں جنہیں اِس خدمت کا حِساب خُدا کو دینا ہوگا۔ اُن کی بات مانو تاکہ وہ تکلیف کے ساتھ نہیں بَلکہ خُوشی سے اَپنی خدمت سَر اَنجام دیں۔ کیونکہ اِس صورت میں تُمہیں کویٔی فائدہ نہ ہوگا۔ \p \v 18 ہمارے واسطے دعا کرتے رہو۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارا ضمیر صَاف ہے اَور ہم ہر لِحاظ سے اِحترام کے ساتھ زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ \v 19 میں خاص کر تُم سے اِلتجا کرتا ہُوں کہ تُم دعا کرو کہ میں جلد تمہارے پاس آ سکوں۔ \s1 کلمات برکت اَور آخِری سلام \p \v 20 اَب خُدا جو اِطمینان کا سرچشمہ ہے، جو اَبدی عہد کے خُون کے باعث، ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ اَور بھیڑوں کے عظیم چرواہے کو مُردوں میں سے زندہ کرکے اُٹھالیا، \v 21 وُہی خُدا تُمہیں ہر نیک بات میں کامِل کرے تاکہ تُم اُس کی مرضی پُوری کر سکو، اَورجو کچھ اُس کی نظر میں پسندِیدہ ہے، اُسے یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے ہم میں بھی پیدا کرے۔ خُدا کی تمجید ہمیشہ تک ہوتی رہے۔ آمین۔ \b \b \p \v 22 اَے بھائیوں اَور بہنوں! میں اِلتجا کرتا ہُوں کہ میری نصیحت کی باتوں کو صبر کے ساتھ سُن لو جنہیں مَیں نے تُمہیں مُختصر طور پر صِرف چند الفاظ میں تحریر کیا ہے۔ \b \p \v 23 تُمہیں مَعلُوم ہو کہ ہمارا بھایٔی تِیمُتھِیُس رِہا کر دیا گیا ہے۔ اگر وہ جلد تشریف لے آئے تو ہم دونوں تُم سَب سے مِلنے آئیں گے۔ \b \p \v 24 اَپنے سَب رہنماؤں اَور خُداوؔند کے سارے مُقدّسین کو میرا سلام کہنا۔ \p اِطالیہؔ کے مُومِنین تُمہیں سلام کہتے ہیں۔ \b \p \v 25 تُم سَب پر خُدا کا فضل ہوتا رہے۔