\id GEN - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h پیدائش \toc1 پیدائش کی کِتاب \toc2 پیدائش \toc3 پیدا \mt1 پیدائش \mt2 کی کِتاب \c 1 \s1 تخلیق کائِنات \p \v 1 اِبتدا میں خُدا نے آسمان اَور زمین کو خلق کیا۔ \v 2 تَب زمین بے ڈول اَور سُنسان تھی، اَور گہراؤ کے اُوپر تاریکی چھائی ہویٔی تھی اَور خُدا کی رُوح پانی کی سطح پر جنبش کرتی تھی۔ \b \p \v 3 اَور خُدا نے فرمایا، ”رَوشنی ہو جا،“ اَور رَوشنی ہو گئی۔ \v 4 خُدا نے دیکھا کہ رَوشنی اَچھّی ہے اَور اُس نے رَوشنی کو تاریکی سے جُدا کیا۔ \v 5 خُدا نے رَوشنی کو ”دِن“ اَور تاریکی کو ”رات“ کا نام دیا۔ تَب شام ہُوئی اَور پھر صُبح یہ پہلا دِن تھا۔ \b \p \v 6 اَور خُدا نے فرمایا، ”پانیِوں کے درمیان فِضا ہو تاکہ وہ پانی کو پانی سے جُدا کر دے۔“ \v 7 چنانچہ خُدا نے فِضا کو قائِم کیا اَور فِضا کے نیچے کے پانی کو فِضا کے اُوپر کے پانی سے جُدا کر دیا اَور اَیسا ہی ہُوا۔ \v 8 خُدا نے فِضا کو ”آسمان“ کا نام دیا اَور شام ہُوئی اَور پھر صُبح یہ دُوسرا دِن تھا۔ \b \p \v 9 اَور خُدا نے فرمایا، ”آسمان کے نیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہو اَور خُشکی نموُدار ہو اَور اَیسا ہی ہُوا۔“ \v 10 خُدا نے خُشکی کو ”زمین“ کا نام دیا اَورجو پانی جمع ہو گیا تھا اُسے ”سمُندر“ کا نام دیا۔ اَور خُدا نے دیکھا کہ یہ اَچھّا ہے۔ \p \v 11 تَب خُدا نے فرمایا، ”زمین سبزی پیدا کرے جَیسے بیج والے پَودے اَور بیج والے پھلدار درخت جو اَپنی اَپنی جنس کے مُطابق زمین پر پھُولیں پھلیں۔“ اَور اَیسا ہی ہُوا۔ \v 12 تَب زمین نے سبزی پیدا کی یعنی بیج دار پَودے اَور پھلدار درخت جِن میں اَپنی اَپنی جنس کے مُطابق بیج ہوتے ہیں اَور خُدا نے دیکھا کہ یہ اَچھّا ہے۔ \v 13 اَور شام ہُوئی اَور پھر صُبح یہ تیسرا دِن تھا۔ \b \p \v 14 اَور خُدا نے فرمایا، ”دِن کو رات سے الگ کرنے کے لیٔے آسمان کی فِضا میں نیّر ہُوں تاکہ وہ موسموں دِنوں اَور برسوں میں اِمتیاز کرنے کے لیٔے نِشان ٹھہریں۔ \v 15 اَور وہ آسمان کی فِضا میں چمکیں، تاکہ زمین پر رَوشنی ڈالیں،“ اَور اَیسا ہی ہُوا۔ \v 16 خُدا نے دو بڑی رَوشنیاں بنائیں بڑی رَوشنی یعنی سُورج دِن پر حُکومت کرنے کے لیٔے اَور چُھوٹی رَوشنی یعنی چاند رات پر حُکومت کرنے کے لیٔے۔ خُدا نے سِتارے بھی بنائے۔ \v 17 خُدا نے اُنہیں آسمان کی فِضا میں قائِم کیا تاکہ وہ زمین پر رَوشنی ڈالیں، \v 18 دِن اَور رات پر حُکومت کریں اَور رَوشنی کو تاریکی سے جُدا کریں۔ اَور خُدا نے دیکھا کہ یہ اَچھّا ہے۔ \v 19 اَور شام ہُوئی اَور پھر صُبح یہ چوتھا دِن تھا۔ \b \p \v 20 اَور خُدا نے فرمایا، ”پانی جانداروں کی کثرت سے بھر جائے اَور پرندے زمین کے اُوپر آسمان کی فِضا میں پرواز کریں۔“ \v 21 چنانچہ خُدا نے بڑی بڑی سمُندری مخلُوقات کو اَور سَب زندہ اَور حرکت کرنے والی اَشیا کو جو پانی میں کثرت سے پائی جاتی ہیں اَور طرح طرح کے پرندوں کو اُن کی جنس کے مُطابق پیدا کیا۔ اَور خُدا نے دیکھا کہ یہ اَچھّا ہے۔ \v 22 خُدا نے اُنہیں برکت دی اَور کہا، ”پھُولو، پھلو اَور تعداد میں بڑھو اَور سمُندر کے پانی کو بھر دو اَور پرندے زمین پر بہت بڑھ جایٔیں۔“ \v 23 اَور شام ہُوئی اَور صُبح ہویٔی، یہ پانچواں دِن تھا۔ \b \p \v 24 اَور خُدا نے فرمایا، ”زمین جانداروں کو اَپنی اَپنی جنس کے مُطابق پیدا کرے جَیسے مویشی، زمین پر رینگنے والے جاندار اَور جنگلی جانوروں کو جو اَپنی اَپنی قِسم کے مُطابق ہُوں اَور اَیسا ہی ہُوا۔“ \v 25 خُدا نے جنگلی جانوروں کو اُن کی اَپنی اَپنی جنس کے مُطابق، مویشیوں کو اُن کی اَپنی اَپنی جنس کے مُطابق اَور زمین پر رینگنے والے تمام جانداروں کو اَپنی اَپنی جنس کے مُطابق بنایا اَور خُدا نے دیکھا کہ یہ اَچھّا ہے۔ \p \v 26 تَب خُدا نے فرمایا، ”آؤ ہم اِنسان کو اَپنی صورت اَور اَپنی شَبیہ پر بنائیں اَور وہ سمُندر کی مچھلیوں، ہَوا کے پرندوں، مویشیوں، اَور ساری زمین پر اَور اُن تمام زمین کی مخلُوقات پر رینگنے والے جنگلی جانوروں پر، اِختیار رکھے۔“\f + \fr 1‏:26 \fr*\ft اصل عِبرانی متن کا مُمکنہ مطالعہ (دیکھیں سریانی)؛ مسوراتی متن \ft*\fqa زمین\fqa*\f* \q1 \v 27 چنانچہ خُدا نے اِنسان کو اَپنی صورت پر پیدا کیا، \q2 اُسے خُدا کی صورت پر پیدا کیا؛ \q2 اَور اُنہیں مَرد اَور عورت کی شکل میں پیدا کیا۔ \p \v 28 خُدا نے اُنہیں برکت دی اَور اُن سے کہا، ”پھُولو پھلو اَور تعداد میں بڑھو اَور زمین کو معموُر و محکُوم کرو۔ سمُندر کی مچھلیوں، ہَوا کے پرندوں اَور ہر جاندار مخلُوق پرجو زمین پر چلتی پھرتی ہے، اِختیار رکھو۔“ \p \v 29 پھر خُدا نے فرمایا، ”مَیں تمام رُوئے زمین پر کا ہر بیج دار پَودا اَور ہر درخت جِس میں اُس کا بیج دار پھل ہو تُمہیں دیتا ہُوں۔ وہ تمہاری خُوراک ہوں گے۔ \v 30 اَور مَیں زمین کے تمام چرندوں اَور ہَوا کے کُل پرندوں اَور زمین پر رینگنے والوں کے لیٔے جِن میں زندگی کا دَم ہے، ہر طرح کے سبز پَودے خُوراک کے طور پر دیتا ہُوں۔“ اَور اَیسا ہی ہُوا۔ \p \v 31 اَور خُدا نے جو کچھ بنایا تھا اُس پر نظر ڈالی اَور وہ بہت ہی اَچھّا تھا اَور شام ہویٔی اَور صُبح ہویٔی، یہ چھٹا دِن تھا۔ \b \c 2 \p \v 1 اِس طرح آسمان اَور زمین کا اَورجو کچھ اُن میں تھا اُن سَب کا بنایا جانا مُکمّل ہو گیا۔ \b \p \v 2 ساتویں دِن تک خُدا نے اُس کام کو پُورا کیا جسے وہ کر رہے تھے؛ چنانچہ ساتویں دِن وہ اَپنے سارے کام سے فارغ ہُوئے۔ \v 3 اَور خُدا نے ساتویں دِن کو برکت دی اَور اُسے مُقدّس ٹھہرایا، کیونکہ اُس دِن خُدا نے تخلیقِ کائِنات کے سارے کام سے فراغت پائی۔ \s1 آدمؔ اَور حوّاؔ کی تخلیق \p \v 4 یہ ہے آسمان اَور زمین کی پیدائش جَب وہ وُجُود میں لایٔے گیٔے۔ جَب یَاہوِہ خُدا نے زمین اَور آسمان کو بنایا۔ \b \p \v 5 تو اُس وقت نہ تو کھیت کی کویٔی جھاڑی زمین پر نموُدار ہویٔی تھی اَور نہ ہی کھیت کا کویٔی پَودا اُگا تھا، کیونکہ یَاہوِہ خُدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا اَور نہ زمین پر کویٔی اِنسان ہی تھا جو کاشتکاری کرتا۔ \v 6 لیکن زمین سے کُہر اُٹھتی تھی جو تمام رُوئے زمین کو سیراب کرتی تھی۔ \v 7 یَاہوِہ خُدا نے زمین کی مٹّی سے اِنسان کو بنایا اَور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دَم پھُونکا اَور آدمؔ زندہ نَفس بنا۔ \p \v 8 اَور یَاہوِہ خُدا نے مشرق کی جانِب عدنؔ میں ایک باغ لگایا اَور آدمؔ کو اُنہُوں نے بنایا تھا اَور وہاں رکھا۔ \v 9 اَور یَاہوِہ خُدا نے زمین سے ہر قِسم کا درخت اُگایا جو دیکھنے میں خُوشنما اَور کھانے میں لذیذ تھا۔ اُس باغ کے درمیان زندگی کا درخت اَور نیک و بد کی پہچان کا درخت بھی تھا۔ \p \v 10 عدنؔ سے ایک ندی نکلتی تھی جو اُس باغ کو سیراب کرتی ہُوئی چاروں ندیوں میں بٹ جاتی تھی۔ \v 11 پہلی ندی کا نام پشونؔ ہے جو حَویلہؔ کی ساری زمین کو جہاں سونا ہوتاہے، گھیرے ہویٔے ہے۔ \v 12 اُس زمین کا سونا عُمدہ ہوتاہے اَور وہاں موتی اَور سنگِ سُلیمانی بھی ہیں۔ \v 13 دُوسری ندی کا نام گیحونؔ ہے جو کُوشؔ کی ساری زمین کو گھیرے ہویٔے ہے۔ \v 14 تیسری ندی کا نام حِدیکیل\f + \fr 2‏:14 \fr*\fq حِدیکیل \fq*\ft یعنی \ft*\fqa تِگرِس ندی\fqa*\f* ہے جو اشُور کے مشرق کو جاتی ہے اَور چوتھی ندی کا نام فراتؔ ہے۔ \p \v 15 اَور یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ کو باغِ عدنؔ میں رکھا تاکہ اُس کی باغبانی اَور نِگرانی کرے۔ \v 16 اَور یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ کو حُکم دیا، ”تُم اِس باغ کے کسی بھی درخت کا پھل بے روک ٹوک کھا سکتے ہو؛ \v 17 لیکن تُم نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل ہرگز نہ کھانا، کیونکہ جَب تُم اُسے کھاؤگے تو یقیناً مَر جاؤگے۔“ \p \v 18 یَاہوِہ خُدا نے فرمایا، ”آدمؔ کا اکیلا رہنا اَچھّا نہیں۔ مَیں ایک مددگار بناؤں گا جو اُس کا ہم شریک ہو۔“ \p \v 19 تَب یَاہوِہ خُدا نے تمام جنگلی جانور اَور ہَوا کے سَب پرندے زمین پر بنائے اَور وہ اُنہیں آدمؔ کے پاس لے آئے، تاکہ دیکھیں کہ وہ اُن کے کیا نام رکھتا ہے؛ اَور آدمؔ نے ہر جاندار مخلُوق کو جِس نام سے پُکارا، وُہی اُس کا نام ٹھہرا۔ \v 20 اِس طرح آدمؔ نے سبھی مویشیوں، ہَوا کے پرندوں اَور سارے جنگلی جانوروں کے نام رکھے۔ \p لیکن آدمؔ کے لیٔے اُس کی مانند کوئی مددگار نہ مِلا۔ \v 21 تَب یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ پر گہری نیند بھیجی؛ اَور جَب آدمؔ سو رہے تھے، تو یَاہوِہ نے آپ کی پسلیوں میں سے ایک پسلی نکال لی اَور اُس کی جگہ گوشت بھر دیا۔ \v 22 تَب یَاہوِہ خُدا نے اُس پسلی سے جسے خُدا نے آدمؔ میں سے نکالا تھا، ایک عورت بنائی اَور وہ آدمؔ کے پاس لے آئے۔ \p \v 23 آدمؔ نے فرمایا، \q1 ”اَب یہ میری ہڈّیوں میں سے ہڈّی، \q2 اَور میرے گوشت میں سے گوشت ہے؛ \q1 وہ ’ناری‘ کہلائے گی، \q2 کیونکہ وہ نر سے نکالی گئی تھی۔“ \m \v 24 اِس لیٔے مَرد اَپنے باپ اَور ماں سے جُدا ہوکر اَپنی بیوی کے ساتھ مِلا رہے گا اَور وہ دونوں ایک جِسم ہوں گے۔ \p \v 25 اَور آدمؔ اَور اُن کی بیوی دونوں ننگے تھے، اَور شرماتے نہ تھے۔ \c 3 \s1 آدمؔ کا گُناہ \p \v 1 یَاہوِہ خُدا نے جتنے جنگلی جانور بنائے تھے، سانپ اُن سَب سے عیّار تھا۔ اُس نے عورت سے کہا، ”کیا واقعی خُدا نے فرمایاہے کہ تُم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا؟“ \p \v 2 عورت نے سانپ سے کہا، ”ہم باغ کے درختوں کا پھل کھا سکتے ہیں، \v 3 لیکن خُدا نے یہ ضروُر فرمایاہے کہ جو درخت باغ کے درمیان ہے، ’اُس کا پھل مت کھانا بَلکہ اُسے چھُونا تک نہیں، ورنہ تُم مرجاؤگے۔‘ “ \p \v 4 تَب سانپ نے عورت سے کہا، ”تُم ہرگز نہیں مروگے! \v 5 بَلکہ خُدا جانتا ہے کہ جِس دِن تُم اُسے کھاؤگے، تمہاری آنکھیں کھُل جایٔیں گی اَور تُم خُدا کی مانند نیکی اَور بدی کے جاننے والے بَن جاؤگے۔“ \p \v 6 جَب عورت نے دیکھا کہ اُس درخت کا پھل کھانے کے لیٔے اَچھّا اَور دیکھنے میں خُوشنما اَور حِکمت پانے کے لیٔے خُوب مَعلُوم ہوتاہے، تو اُس نے اُس میں سے لے کر کھایا اَور اَپنے خَاوند کو بھی دیا، جو اُس کے ساتھ تھا اَور اُس نے بھی کھایا۔ \v 7 تَب اُن دونوں کی آنکھیں کھُل گئیں اَور اُنہیں مَعلُوم ہُوا کہ وہ ننگے ہیں۔ اَور اُنہُوں نے اَنجیر کے پتّوں کو سِی کر اَپنے لیٔے پیش بند بنا لیٔے۔ \p \v 8 تَب آدمؔ اَور اُن کی بیوی نے یَاہوِہ خُدا کی آواز سُنی جَب کہ وہ دِن ڈھلے باغ میں گھُوم رہے تھے اَور وہ یَاہوِہ خُدا کے حُضُوری سے باغ کے درختوں میں چھُپ گیٔے۔ \v 9 لیکن یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ کو پُکارا اَور پُوچھا، ”تُم کہاں ہو؟“ \p \v 10 آدمؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے باغ میں آپ کی آواز سُنی اَور مَیں ڈر گیا کیونکہ مَیں ننگا تھا اِس لیٔے مَیں چھُپ گیا۔“ \p \v 11 اَور یَاہوِہ نے فرمایا، ”تُمہیں کِس نے بتایا کہ تُم ننگے ہو؟ کیا تُم نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے، جسے کھانے سے مَیں نے تُمہیں منع کیا تھا؟“ \p \v 12 آدمؔ نے کہا، ”جِس عورت کو آپ نے یہاں میرے ساتھ رکھا ہے اُس نے مُجھے اُس درخت کا وہ پھل دیا اَور مَیں نے اُسے کھا لیا۔“ \p \v 13 تَب یَاہوِہ خُدا نے عورت سے فرمایا، ”تُم نے یہ کیا کیا؟“ \p عورت نے کہا، ”سانپ نے مُجھے بہکایا اَور مَیں نے کھایا۔“ \p \v 14 تَب یَاہوِہ خُدا نے سانپ سے کہا، ”چونکہ تُونے یہ کیا ہے، \q1 ”اِس لیٔے تُو گھریلو مویشیوں میں، \q2 اَور تمام جنگلی جانوروں میں ملعُون ٹھہرا! \q1 تُو اَپنے پیٹ کے بَل رینگے گا، \q2 اَور اَپنی عمر بھر \q2 خاک چاٹے گا۔ \q1 \v 15 اَور مَیں تیرے اَور عورت کے درمیان، \q2 اَور تیری نَسل اَور اُس کی نَسل کے درمیان؛ \q2 عداوت ڈالوں گا؛ \q1 وہ تیرا سَر کُچلے گا، \q2 اَور تُو اُس کی اِیڑی پر کاٹے گا۔“ \p \v 16 پھر خُدا نے عورت سے فرمایا، \q1 ”مَیں تمہارے دردِ حَمل کو بہت بڑھاؤں گا؛ \q2 تُو درد کے ساتھ بچّے جنے گی۔ \q1 اَور تیری رغبت اَپنے خَاوند کی طرف ہوگی، \q2 اَور وہ تُجھ پر حُکومت کرےگا۔“ \p \v 17 اَور خُدا نے آدمؔ سے فرمایا، ”چونکہ تُم نے اَپنی بیوی کی بات مانی اَور اُس درخت کا پھل کھایا، ’جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا،‘ \q1 ”اِس لیٔے زمین تمہارے سبب سے ملعُون ٹھہری، \q2 تُم محنت اَور مشقّت کرکے \q2 عمر بھر اُس کی پیداوار کھاتے رہوگے۔ \q1 \v 18 وہ تمہارے لیٔے کانٹے اَور اُونٹ کٹارے اُگائے گی، \q2 اَور تُم کھیت کی سبزیاں کھاؤگے۔ \q1 \v 19 تُم اَپنے ماتھے کے \q2 پسینے کی روٹی کھاؤگے: \q1 جَب تک کہ تُم زمین میں پھر لَوٹ نہ جاؤ، \q2 اِس لیٔے کہ تُم اُسی میں سے نکالے گئے ہو؛ \q1 کیونکہ تُم خاک ہو \q2 اَور خاک ہی میں پھر لَوٹ جاؤگے۔“ \p \v 20 آدمؔ نے اَپنی بیوی کا نام حوّاؔ\f + \fr 3‏:20 \fr*\fq حوّاؔ \fq*\ft مُمکنہ معنی \ft*\fqa زندہ\fqa*\f* رکھا، اِس لیٔے کہ وہ تمام زندوں کی ماں ہے۔ \p \v 21 یَاہوِہ خُدا نے آدمؔ اَور اُن کی بیوی کے لیٔے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنہیں پہنا دئیے۔ \v 22 اَور یَاہوِہ خُدا نے فرمایا، ”اَب آدمی نیک و بد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانند ہو گیا ہے۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اَپنا ہاتھ بڑھائے اَور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھالے اَور ہمیشہ جیتا رہے۔“ \v 23 لہٰذا یَاہوِہ خُدا نے اُسے باغِ عدنؔ سے نکال دیا تاکہ وہ اُس زمین کی، جِس میں سے وہ لیا گیا تھا کھیتی کرے۔ \v 24 آدمؔ کو نکال دینے کے بعد خُدا نے باغِ عدنؔ کے مشرق کی طرف کروبیوں کو اَور چاروں طرف گھُومنے والی شُعلہ زن تلوار کو رکھا تاکہ وہ زندگی کے درخت کی طرف جانے والے راستہ کی حِفاظت کریں۔ \c 4 \s1 قائِنؔ اَور ہابلؔ \p \v 1 اَور آدمؔ نے اَپنی بیوی حوّاؔ سے ہمبستری کی اَور وہ حاملہ ہُوئی، اَور حوّاؔ نے قائِنؔ\f + \fr 4‏:1 \fr*\fq قائِنؔ \fq*\ft پایا ہُوا\ft*\f* کو پیدا کیا۔ حوّاؔ نے کہا، ”مُجھے یَاہوِہ کی طرف سے ایک فرزند عطا ہُواہے۔“ \v 2 اُس کے بعد قائِنؔ کے بھایٔی ہابلؔ کو پیدا کیا۔ \p ہابلؔ بھیڑ بکریوں کا چرواہا تھا، اَور قائِنؔ کھیتی باڑی کرتا تھا۔ \v 3 کچھ عرصہ کے بعد قائِنؔ زمین کی پیداوار میں سے یَاہوِہ کے لیٔے ہدیہ لایا۔ \v 4 اَور ہابلؔ بھی اَپنی بھیڑ بکریوں کے چند پہلوٹھے بچّے اَور اُن کی چربی لے آیا، یَاہوِہ نے ہابلؔ اَور اُس کے ہدیہ کو قبُول کیا، \v 5 لیکن قائِنؔ اَور اُس کے ہدیہ کو منظُور نہیں کیا۔ لہٰذا قائِنؔ نہایت برہم ہُوا اَور اُس کا چہرہ اُتر گیا۔ \p \v 6 تَب یَاہوِہ نے قائِنؔ سے فرمایا، ”تُو کیوں برہم ہو گیا اَور تیرا چہرہ کِس لیٔے اُترا ہُواہے؟ \v 7 اگر تُو بھلا کرے تو کیا تُو مقبُول نہ ہوگا؟ لیکن اگر تُو بھلا نہ کرے، تو گُناہ تیرے دروازہ پر دبکا بیٹھا ہے، اَور تُجھے دبوچ لینا چاہتاہے۔ لیکن تُجھے اُس پر غالب آنا چاہئے۔“ \p \v 8 تَب قائِنؔ نے اَپنے بھایٔی ہابلؔ سے کہا، ”چلو ہم کھیت میں چلیں۔“ اَور جَب وہ کھیت میں تھے تو قائِنؔ نے اَپنے بھایٔی ہابلؔ پر حملہ کیا اَور اُسے قتل کر ڈالا۔ \p \v 9 تَب یَاہوِہ نے قائِنؔ سے فرمایا، ”تیرا بھایٔی ہابلؔ کہاں ہے؟“ \p اُس نے کہا، ”مُجھے مَعلُوم نہیں۔ کیا مَیں اَپنے بھایٔی کا نگہبان ہُوں؟“ \p \v 10 تَب یَاہوِہ نے فرمایا، ”تُونے یہ کیا کیا؟ تمہارے بھایٔی کا خُون زمین سے مُجھے پُکارتا ہے۔ \v 11 اَب تُجھ پر لعنت ہے اَور جِس زمین نے تمہارے ہاتھ سے تمہارے بھایٔی کا خُون لینے کے لیٔے اَپنا مُنہ کھولا تھا، اُس نے تُجھے دھتکار دیا ہے۔ \v 12 جَب تُو زمین کو جوتے گا، تو وہ تُجھے اَپنی پیداوار نہیں دے گی؛ اَور تُو بےچین ہوکر زمین پر مارا مارا پھرتا رہے گا۔“ \p \v 13 قائِنؔ نے یَاہوِہ سے کہا، ”میری سزا میری برداشت سے باہر ہے۔ \v 14 آج آپ مُجھے وطن سے نکال رہے ہیں اَور مَیں آپ کی حُضُوری سے روپوش ہو جاؤں گا اَور بےچین ہوکر رُوئے زمین پر مارا مارا پھرتا رہُوں گا اَورجو کویٔی مُجھے پایٔےگا، قتل کر ڈالے گا۔“ \p \v 15 لیکن یَاہوِہ نے اُس سے فرمایا، ”اَیسا نہیں ہوگا، بَلکہ جو کویٔی قائِنؔ کو قتل کرےگا، اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا۔“ تَب یَاہوِہ نے قائِنؔ پر ایک نِشان لگا دیا، تاکہ کویٔی اُسے پا کر قتل نہ کر دے۔ \v 16 چنانچہ قائِنؔ یَاہوِہ کی حُضُوری سے نکل گیا اَور عدنؔ کے مشرق میں نودؔ کے علاقہ میں جا بسا۔ \p \v 17 اَور قائِنؔ نے اَپنی بیوی سے ہمبستری کی اَور وہ حاملہ ہُوئی اَور اُس سے حنوخؔ پیدا ہُوا۔ تَب قائِنؔ نے ایک شہر بسایا اَور اُس کا نام اَپنے بیٹے کے نام پر حنوخؔ رکھا۔ \v 18 حنوخؔ سے عیرادؔ پیدا ہُوا، اَور عیرادؔ سے مخُویاایلؔ پیدا ہُوا۔ اَور مخُویاایلؔ سے مِتھوشاایلؔ پیدا ہُوا، اَور مِتھوشاایلؔ سے لمکؔ پیدا ہُوا۔ \p \v 19 لمکؔ نے دو عورتوں سے شادی کی، اُن میں سے ایک کا نام عدہؔ اَور دُوسری کا ضِلّہؔ تھا۔ \v 20 عدہؔ کے ہاں یابلؔ پیدا ہُوا؛ وہ اُن کا باپ تھا جو خیموں میں رہتے تھے اَور مویشی پالتے تھے۔ \v 21 اُس کے بھایٔی کا نام یُوبلؔ تھا۔ وہ اُن لوگوں کا باپ تھا جو بربط اَور بانسری بجاتے تھے۔ \v 22 ضِلّہؔ کے ہاں بھی تُوبل قائِنؔ نامی بیٹا پیدا ہُوا جو کانسے اَور لوہے سے مُختلف قِسم کے اوزار بناتا تھا۔ نعمہؔ، تُوبل قائِنؔ کی بہن تھی۔ \p \v 23 لمکؔ نے اَپنی بیویوں سے کہا، \q1 ”اَے عدہؔ اَور ضِلّہؔ! میری بات سُنو؛ \q2 اَے لمکؔ کی بیویو! میرے سُخن پر کان لگاؤ؛ \q1 مَیں نے ایک آدمی کو جِس نے مُجھے زخمی کیا تھا، مار ڈالا ہے، \q2 اَور چوٹ کھا کر ایک جَوان کو قتل کر دیا۔ \q1 \v 24 اگر قائِنؔ کا بدلہ سات گُنا لیا جائے گا، \q2 تو لمکؔ کا ستّر اَور سات گُنا۔“ \p \v 25 اَور آدمؔ پھر اَپنی بیوی کے پاس گیا اَور اُن کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا اَور اُس کا نام شیتؔ\f + \fr 4‏:25 \fr*\fq شیتؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa دیا گیا\fqa*\f* رکھا اَور کہا، ”خُدا نے مُجھے ہابلؔ کی جگہ جسے قائِنؔ نے قتل کیا، دُوسرا فرزند عطا فرمایا۔“ \v 26 شیتؔ کے ہاں بھی ایک بیٹا پیدا ہُوا اَور اُس نے اُس کا نام انُوشؔ رکھا۔ \p اُس وقت سے لوگ یَاہوِہ کا نام لے کر دعا کرنے لگے۔ \c 5 \s1 آدمؔ سے نوحؔا تک \p \v 1 آدمؔ کا شجرہ نَسب یہ ہے: \b \p جَب خُدا نے اِنسان کو پیدا کیا، تو خُدا نے اُسے خُدا کی صورت پر بنایا۔ \v 2 خُدا نے اِنسان کو مَرد اَور عورت کرکے پیدا کیا اَور اُنہیں برکت دی اَور جَب وہ خلق کئے گیٔے تو اُن کا نام آدمؔ رکھا۔ \b \li1 \v 3 جَب آدمؔ ایک سَو تیس بَرس کے ہویٔے تَب اُن کے یہاں اُس کی مانند اَور اُس کی اَپنی صورت پر ایک بیٹا پیدا ہُوا اَور اُس نے اُس کا نام شیتؔ رکھا۔ \v 4 شیتؔ کی پیدائش کے بعد آدمؔ آٹھ سَو بَرس تک زندہ رہے اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 5 آدمؔ پُورے نَو سَو تیس بَرس تک زندہ رہے اَور پھر اُن کی وفات ہوئی۔ \li1 \v 6 شیتؔ ایک سَو پانچ بَرس کے تھے جَب اُن کے یہاں انُوشؔ پیدا ہُوا۔ \v 7 اَور انُوشؔ کی پیدائش کے بعد شیتؔ آٹھ سَو سات بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 8 شیتؔ نے پُورے نَو سَو بَارہ بَرس زندہ رہنے کے بعد وفات پائی۔ \li1 \v 9 انُوشؔ نوّے بَرس کے ہویٔے تَب اُن کے یہاں قینانؔ پیدا ہُوا۔ \v 10 اَور قینانؔ کی پیدائش کے بعد انُوشؔ آٹھ سَو پندرہ بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 11 انُوشؔ کی کُل عمر نَو سَو پانچ بَرس کی ہُوئی اَور تَب وہ مَر گئے۔ \li1 \v 12 جَب قینانؔ ستّر بَرس کا تھا تَب اُن کے یہاں مہلل ایل پیدا ہُوا۔ \v 13 اَور مہلل ایل کی پیدائش کے بعد قینانؔ آٹھ سَو چالیس بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 14 قینانؔ کی کُل عمر نَو سَو دس بَرس کی ہُوئی اَور تَب وہ مَر گئے۔ \li1 \v 15 جَب مہلل ایل پَینسٹھ بَرس کا تھا تَب اُن کے یہاں یاردؔ پیدا ہُوا۔ \v 16 اَور یاردؔ کی پیدائش کے بعد مہلل ایل آٹھ سَو تیس بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 17 مہلل ایل کی کُل عمر آٹھ سَو پچانوے بَرس کی ہُوئی اَور تَب وہ مَر گئے۔ \li1 \v 18 جَب یاردؔ ایک سَو باسٹھ بَرس کا تھا تَب اُن کے یہاں حنوخؔ پیدا ہُوا \v 19 اَور حنوخؔ کی پیدائش کے بعد یاردؔ آٹھ سَو بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 20 یاردؔ کی کُل عمر نَو سَو باسٹھ بَرس کی ہُوئی اَور تَب وہ مَر گئے۔ \li1 \v 21 جَب حنوخؔ پَینسٹھ بَرس کا تھا تَب اُن کے یہاں متُوسِلحؔ پیدا ہُوا۔ \v 22 اَور متُوسِلحؔ کی پیدائش کے بعد حنوخؔ تین سَو بَرس تک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 23 حنوخؔ کی کُل عمر تین سَو پَینسٹھ بَرس کی ہُوئی۔ \v 24 حنوخؔ خُدا کے ساتھ ساتھ وفاداری سے چلتے رہے اَور پھر وہ نظروں سے غائب ہو گئے کیونکہ خُدا نے اُنہیں آسمان پر زندہ اُٹھالیا تھا۔ \li1 \v 25 جَب متُوسِلحؔ ایک سَو ستاسی بَرس کے ہویٔے تَب اُن کے یہاں لمکؔ پیدا ہُوا۔ \v 26 اَور لمکؔ کی پیدائش کے بعد متُوسِلحؔ سات سَو بیاسی بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 27 متُوسِلحؔ کی کُل عمر نَو سَو اُنہتّر بَرس کی ہُوئی اَور تَب وہ مرگیا۔ \li1 \v 28 جَب لمکؔ ایک سَو بیاسی بَرس کے ہویٔے تَب اُن کے یہاں ایک بیٹا پیدا ہُوا۔ \v 29 اُس نے اُس کا نام نوحؔا رکھا اَور کہا، ”یہ ہمیں اَپنے ہاتھوں کی محنت اَور مشقّت سے جو ہم اِس زمین پر کرتے ہیں، جسے یَاہوِہ نے ملعُون قرار دیا، آرام دے گا۔“ \v 30 نوحؔا\f + \fr 5‏:30 \fr*\ft یعنی کچھ ارامی نُسخوں میں اِسے نُوح بھی لِکھّا گیا ہے۔\ft*\f* کی پیدائش کے بعد لمکؔ پانچ سَو پچانوے بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں اَور بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \v 31 لمکؔ کی عمر سات سَو ستہتّر بَرس کی ہُوئی اَور تَب وہ مَر گئے۔ \li1 \v 32 اَور نوحؔا پانچ سَو بَرس کے تھے جَب اُن کے یہاں شِمؔ، حامؔ اَور یافیتؔ پیدا ہویٔے۔ \c 6 \s1 سیلاب \p \v 1 جَب رُوئے زمین پر اِنسانوں کی تعداد بڑھنے لگی اَور اُن کے بیٹیاں پیدا ہُوئیں، \v 2 تو خُدا کے بیٹوں نے دیکھا کہ آدمیوں کی بیٹیاں خُوبصورت ہیں، اَور اُنہُوں نے جِن جِن کو چُنا اُن سے شادی کرلی۔ \v 3 تَب یَاہوِہ نے فرمایا، ”میری رُوح اِنسان کے ساتھ ہمیشہ مزاحمت نہ کرتی رہے گی کیونکہ وہ فانی ہے۔ اُس کی عمر ایک سَو بیس بَرس کی ہوگی۔“ \p \v 4 اُن دِنوں میں زمین پر بڑے قدآور اَور مضبُوط لوگ مَوجُود تھے بَلکہ بعد میں بھی تھے، جَب خُدا کے بیٹے اِنسانوں کی بیٹیوں کے پاس گیٔے اَور اُن سے اَولاد پیدا ہُوئی۔ یہ قدیم زمانہ کے سُورما اَور بڑے نامور لوگ تھے۔ \p \v 5 یَاہوِہ نے دیکھا کہ زمین پر اِنسان کی بدی بہت بڑھ گئی ہے، اَور اِنسانی دِل کے خیالات ہمیشہ بدی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ \v 6 یَاہوِہ کو افسوس ہُوا کہ اُنہُوں نے زمین پر اِنسان کو پیدا کیا اَور اُن کا دِل غم سے بھر گیا۔ \v 7 چنانچہ یَاہوِہ نے فرمایا، ”مَیں اِنسان کو جسے مَیں نے پیدا کیا، رُوئے زمین پر سے مٹا دُوں گا بَلکہ سَب کو خواہ وہ اِنسان ہُوں یا جانور؛ خواہ وہ زمین پر رینگنے والے جانور ہُوں اَور ہَوا کے پرندے۔ مُجھے افسوس ہے کہ مَیں نے اُنہیں بنایا۔“ \v 8 لیکن نوحؔا یَاہوِہ کی نظر میں مقبُول ہُوا۔ \s1 نوحؔا اَور سیلاب \p \v 9 نوحؔا کے خاندانی حالات یُوں ہیں: \b \p نوحؔا راستباز اِنسان تھا اَور اَپنے زمانہ کے لوگوں میں بے عیب تھا اَور وہ خُدا کے ساتھ ساتھ وفاداری سے چلتا تھا۔ \v 10 نوحؔا کے تین بیٹے تھے: شِمؔ، حامؔ اَور یافیتؔ۔ \p \v 11 اَب زمین خُدا کی نگاہ میں بگڑ چُکی تھی اَور ظُلم و تشدّد سے بھری ہُوئی تھی۔ \v 12 خُدا نے دیکھا کہ زمین بہت بگڑ چُکی ہے، کیونکہ زمین پر سَب لوگوں نے اَپنے ضوابط بِگاڑ لیٔے تھے۔ \v 13 چنانچہ خُدا نے نوحؔا سے فرمایا، ”مَیں سَب لوگوں کا خاتِمہ کرنے کو ہُوں، کیونکہ زمین اُن کی وجہ سے ظُلم سے بھر گئی ہے۔ اِس لیٔے مَیں یقیناً نَوع اِنسان اَور زمین دونوں کو تباہ کر ڈالوں گا۔ \v 14 لہٰذا تُم صنوبر کی لکڑی کا ایک جہاز بناؤ؛ اُس میں کمرے بنانا اَور اُسے اَندر اَور باہر سے رال سے پوت دینا۔ \v 15 تُم اَیسا کرنا کہ جہاز کی تین سَو ہاتھ لمبائی، پچاس ہاتھ چوڑائی اَور تیس ہاتھ اُونچائی ہو۔\f + \fr 6‏:15 \fr*\ft لمبائی 135 مِیٹر، چوڑائی 23 مِیٹر، اُونچائی 14 مِیٹر\ft*\f* \v 16 جہاز کی چھت سے لے کر ہاتھ بھر\f + \fr 6‏:16 \fr*\fq ہاتھ بھر \fq*\ft تقریباً 45 سینٹی مِیٹر\ft*\f* نیچے تک روشندان بنانا۔ جہاز کے اَندر تین درجے بنانا نِچلا، درمیانی اَور بالائی، اَور جہاز کا دروازہ جہاز کے پہلو میں رکھنا۔ \v 17 دیکھو مَیں زمین پر سیلابی پانی لانے والا ہُوں تاکہ آسمان کے نیچے کا ہر جاندار یعنی ہر وہ مخلُوق جِس میں زندگی کا دَم ہے، ہلاک ہو جائے۔ سَب جو رُوئے زمین پر ہیں، مَر جایٔیں گے۔ \v 18 لیکن تمہارے ساتھ مَیں اَپنا عہد باندھوں گا اَور تُم جہاز میں داخل ہوگے۔ تُم اَور تمہارے ساتھ تمہارے بیٹے اَور تمہاری بیوی اَور تمہارے بیٹوں کی بیویاں۔ \v 19 اَور تمہارے تمام حَیوانات میں سے دو دو کو، جو نر اَور مادہ ہُوں، جہاز میں لے آنا تاکہ وہ تمہارے ساتھ زندہ بچ جائیں۔ \v 20 ہر ایک اَپنی اَپنی جنس کے پرندے، جانوروں اَور زمین پر رینگنے والے جانداروں میں سے دو دو اَپنی اَپنی جنس کے تمہارے پاس آئیں تاکہ وہ بھی زندہ بچ جائیں۔ \v 21 اَور تُم ہر طرح کی کھانے والی چیز لے کر اَپنے پاس جمع کر لینا تاکہ وہ تمہارے اَور اُن کے لیٔے خُوراک کا کام دے۔“ \p \v 22 نوحؔا نے ہر کام ٹھیک اُسی طرح کیا جَیسا خُدا نے اُنہیں حُکم دیا تھا۔ \c 7 \p \v 1 تَب، یَاہوِہ نے نوحؔا سے فرمایا، ”تُم اَپنے پُورے خاندان کے ساتھ جہاز میں چلے جانا کیونکہ مَیں نے اِس پُشت میں تُمہیں ہی راستباز پایا ہے۔ \v 2 تُم تمام پاک جانوروں میں سے سات سات نر، اَور مادہ اَور ناپاک جانوروں میں سے ایک ایک نر اَور مادہ ساتھ لے لینا، \v 3 اَور ہر قِسم کے پرندوں میں سے سات سات نر اَور مادہ بھی لینا، تاکہ اُن کی مُختلف نَسلیں زمین پر باقی رہیں۔ \v 4 مَیں سات دِن کے بعد زمین پر چالیس دِن اَور چالیس رات پانی برساؤں گا، اَور ہر اُس جاندار شَے کو جسے مَیں نے بنایا ہے، مٹا دُوں گا۔“ \p \v 5 اَور نوحؔا نے وہ سَب کیا جِس کا یَاہوِہ نے حُکم دیا تھا۔ \p \v 6 نوحؔا چھ سَو بَرس کے تھے، جَب زمین پر سیلابی پانی آیا۔ \v 7 اَور نوحؔا اَور آپ کے بیٹے اَور آپ کی بیوی اَور آپ کے بیٹوں کی بیویاں سیلابی پانی سے بچنے کے لیٔے جہاز میں داخل ہو گئے۔ \v 8 پاک اَور ناپاک دونوں قِسم کے جانوروں، پرندوں اَور زمین پر رینگنے والے جانوروں کے دو دو، \v 9 نر اَور مادہ، خُدا کے دئیے گیٔے حُکم کے مُطابق نوحؔا کے پاس آئے اَور جہاز میں داخل ہویٔے۔ \v 10 اَور سات دِن کے بعد سیلابی پانی زمین پر آ گیا۔ \p \v 11 جَب نوحؔا کی عمر کے چھ سَوویں بَرس کے دُوسرے مہینے کی سترھویں تاریخ تھی، اُس دِن زمین کے نیچے سے سارے چشمے پھوٹ نکلے اَور آسمانی سیلاب کے دروازے کھُل گیٔے۔ \v 12 اَور زمین پر چالیس دِن اَور چالیس رات لگاتار مینہ برستا رہا۔ \p \v 13 اُسی دِن نوحؔا اَور اُن کی بیوی اَپنے تین بیٹوں، شِمؔ، حامؔ اَور یافیتؔ اَور اُن کی بیویوں سمیت جہاز میں داخل ہویٔے۔ \v 14 اَور ہر جنس کے چُھوٹے بڑے جنگلی جانور، مویشی، زمین پر رینگنے والے جانور، پرندے اَور پروں والے جاندار اُن کے ساتھ تھے۔ \v 15 یہ تمام جوڑے، جِن میں زندگی کا دَم تھا نوحؔا کے پاس آئے اَور جہاز میں داخل ہو گئے۔ \v 16 نوحؔا کو خُدا کے دئیے گیٔے حُکم کے مُطابق، جو جاندار اَندر آئے، وہ نر اَور مادہ تھے۔ تَب یَاہوِہ نے جہاز کا دروازہ بند کر دیا۔ \p \v 17 چالیس دِن تک زمین پر سیلاب جاری رہا اَور جُوں جُوں پانی چڑھتا گیا، جہاز زمین سے اُوپر اُٹھتا چلا گیا۔ \v 18 پانی زمین پر چڑھتا گیا، اَور بہت ہی بڑھ گیا اَور جہاز پانی کی سطح پر تیرتا رہا۔ \v 19 پانی زمین پر اِس قدر چڑھ گیا کہ سارے آسمان کے نیچے کے تمام اُونچے اُونچے پہاڑ ڈُوب گیٔے۔ \v 20 پانی بڑھتے بڑھتے پہاڑوں سے بھی پندرہ ہاتھ\f + \fr 7‏:20 \fr*\fq پندرہ ہاتھ \fq*\ft تقریباً 7 مِیٹر\ft*\f* اُوپر چڑھ گیا۔ \v 21 زمین پر ہر پرندہ، ہر مویشی، جنگلی جانور اَور ہر اِنسان گویا ہر جاندار فنا ہو گیا۔ \v 22 خُشکی پر کی ہر شَے جِس کے نتھنوں میں زندگی کا دَم تھا مَر گئی۔ \v 23 یَاہوِہ نے رُوئے زمین پر کی ہر جاندار شَے مٹا دی، کیا اِنسان، کیا حَیوان، کیا زمین پر رینگنے والے جاندار اَور کیا ہَوا میں اُڑنے والے پرندے، سَب کے سَب نابود ہو گئے۔ صِرف نوحؔا باقی بچے اَور وہ جو اُن کے ساتھ جہاز میں تھے۔ \p \v 24 اَور سیلابی پانی زمین پر ایک سَو پچاس دِن تک چڑھتا رہا۔ \c 8 \p \v 1 لیکن خُدا نے نوحؔا اَور تمام جنگلی جانوروں اَور مویشیوں کو، جو اُن کے ساتھ جہاز میں تھے یاد رکھا اَور خُدا نے زمین پر ہَوا چلائی اَور پانی کم ہو گیا۔ \v 2 اَب زمین کے نیچے کے چشمے اَور آسمانی سیلاب کے دروازے بند کر دئیے گیٔے، اَور آسمان سے مینہ کا برسنا تھم گیا۔ \v 3 اَور پانی رفتہ رفتہ زمین پر سے ہٹتا گیا اَور ایک سَو پچاس دِن کے بعد بہت کم ہو گیا، \v 4 اَور ساتویں مہینے کے سترھویں دِن جہاز اراراطؔ کے پہاڑوں میں ایک چوٹی پر ٹِک گیا۔ \v 5 دسویں مہینے تک پانی گھٹتا رہا اَور دسویں مہینے کے پہلے دِن پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگیں۔ \p \v 6 چالیس دِن کے بعد نوحؔا نے جہاز کی کھڑکی کو کھول دیا جو اُنہُوں نے بنائی تھی \v 7 اُنہُوں نے ایک کوّے کو باہر اُڑا دیا، جو زمین پر کے پانی کے سُوکھ جانے تک اِدھر اُدھر اُڑتا رہا۔ \v 8 تَب اُنہُوں نے ایک فاختہ کو اُڑایا تاکہ یہ دیکھے کہ زمین پر سے پانی ہٹا ہے یا نہیں۔ \v 9 لیکن اُس فاختہ کو اَپنے پنجے ٹیکنے کو جگہ نہ مِل سکی کیونکہ ابھی تمام رُوئے زمین پر پانی مَوجُود تھا۔ چنانچہ وہ نوحؔا کے پاس جہاز میں لَوٹ آئی۔ تَب اُنہُوں نے اَپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے تھام لیا اَور جہاز کے اَندر اَپنے پاس لے آئے۔ \v 10 مزید سات دِن اِنتظار کرنے کے بعد اُنہُوں نے پھر سے اُس فاختہ کو جہاز سے باہر بھیجا۔ \v 11 شام کو جَب وہ فاختہ اُن کے پاس لَوٹی تو اُس کی چونچ میں زَیتُون کی ایک تازہ پتّی تھی! تَب نوحؔا جان گئے کہ پانی زمین پر کم ہو گیا ہے۔ \v 12 وہ سات دِن اَور رُکے اَور فاختہ کو ایک بار پھر اُڑایا لیکن اَب کی بار وہ اُن کے پاس لَوٹ کر نہ آئی۔ \p \v 13 نوحؔا کی عمر کے چھ سَو ایک بَرس کے پہلے مہینے کے پہلے دِن زمین پر مَوجُود پانی سُوکھ گیا۔ تَب نوحؔا نے جہاز کی چھت کھولی اَور دیکھا کہ زمین کی سطح خشک ہو چُکی ہے۔ \v 14 اَور دُوسرے مہینے کے ستّائیسویں دِن تک زمین بالکُل سُوکھ گئی۔ \p \v 15 تَب خُدا نے نوحؔا سے کہا، \v 16 ”تُم اَپنی بیوی اَور اَپنے بیٹوں اَور اُن کی بیویوں سمیت جہاز سے باہر نکل آؤ \v 17 اَور اَپنے ساتھ سارے حَیوانات کو بھی نکال لاؤ جو تمہارے ساتھ ہیں یعنی پرندے، جانور اَور زمین پر رینگنے والے سَب جاندار، تاکہ زمین پر اُن کی نَسل خُوب بڑھے، وہ پھُولیں، پھلیں اَور اُن کی تعداد بہت زِیادہ ہو جائے۔“ \p \v 18 چنانچہ نوحؔا اَپنے بیٹوں، اَپنی بیوی اَور اَپنے بیٹوں کی بیویوں سمیت باہر نکلے۔ \v 19 اَور تمام قِسم کے جانور اَور زمین پر رینگنے والے جاندار، سَب پرندے اَور ہر وہ شَے جو زمین پر چلتی پھرتی ہے، اَپنی اَپنی جنس کے مُطابق جہاز سے باہر نکل آئے۔ \p \v 20 تَب نوحؔا نے یَاہوِہ کے لیٔے ایک مذبح بنایا اَور سَب پاک چرندوں اَور پرندوں میں سے چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی نذر کی قُربانیاں چڑھائیں۔ \v 21 جَب اُن کی فرحت بخش خُوشبو یَاہوِہ تک پہُنچی تو یَاہوِہ نے دِل ہی دِل میں کہا، ”مَیں اِنسان کے سبب سے پھر کبھی زمین پر لعنت نہ بھیجوں گا۔ حالانکہ اُس کے دِل کا ہر خیال بچپن ہی سے بدی کی طرف مائل ہوتاہے، اَور آئندہ کبھی تمام جانداروں کو ہلاک نہ کروں گا جَیسا مَیں نے کیا۔ \q1 \v 22 ”جَب تک زمین قائِم ہے، \q1 تَب تک بیج بونے اَور فصل کاٹنے کے اوقات، \q1 خنکی اَور حرارت، \q1 گرمی اَور سردی، \q1 اَور دِن اَور رات، \q1 کبھی موقُوف نہ ہوں گے۔“ \c 9 \s1 نوحؔا کے ساتھ خُدا کا عہد \p \v 1 پھر خُدا نے نوحؔا اَور اُن کے بیٹوں کو یہ کہہ کر برکت دی، ”پھُولو پھلو اَور تعداد میں بڑھو اَور زمین کو معموُر کرو۔ \v 2 زمین کے تمام حَیوانات اَور ہَوا کے سَب پرندوں پر تمہارا رُعب اَور ڈر چھایا رہے گا، اَور ہر رینگنے والا جاندار اَور سمُندر کی سَب مچھلیاں تمہارے ہاتھ میں دی گئی ہیں۔ \v 3 ہر شَے جو زندہ ہے اَور چلتی پھرتی ہے، تمہاری خُوراک کے لیٔے ہے۔ مَیں نے سبز پَودوں کی طرح تُمہیں سَب کا سَب دے دیا ہے۔ \p \v 4 ”لیکن تُم وہ گوشت جِس میں جان کا خُون باقی ہو ہرگز نہ کھانا۔ \v 5 اَور مَیں تمہارے خُون کا بدلہ ضروُر لُوں گا۔ مَیں ہر جانور سے بدلہ لُوں گا۔ ہر ایک اِنسان کے خُون کا بدلہ اِنسان سے لُوں گا۔ \q1 \v 6 ”جو کویٔی اِنسان کا خُون کرےگا، \q2 اُس کا خُون اِنسان ہی کے ہاتھوں سے ہوگا؛ \q1 کیونکہ خُدا نے اِنسان کو \q2 اَپنی صورت پر بنایا۔ \m \v 7 اَور تُم پھُولو، پھلو اَور تعداد میں بڑھو؛ زمین پر اَپنی نَسل بڑھاؤ۔“ \p \v 8 تَب خُدا نے نوحؔا اَور اُن کے بیٹوں سے کہا، \v 9 ”اَب مَیں تُم سے اَور تمہارے بعد تمہاری نَسل سے عہد کرتا ہُوں \v 10 اَور اِس کے علاوہ سَب جانداروں سے جو تمہارے ساتھ ہیں، کیا پرندے، کیا مویشی اَور کیا سَب جنگلی جانور جو تمہارے ساتھ جہاز سے باہر نکلے یعنی زمین پر مَوجُود ہر جاندار سے عہد کرتا ہُوں۔ \v 11 مَیں تُم سے عہد کرتا ہُوں کہ پھر کبھی کویٔی جاندار سیلابی پانی سے ہلاک نہ ہوگا اَور نہ ہی زمین کو تباہ کرنے کے لیٔے پھر کبھی سیلاب آئے گا۔“ \p \v 12 اَور خُدا نے فرمایا، ”اَورجو عہد مَیں اَپنے اَور تمہارے اَور ہر جاندار کے درمیان باندھتا ہُوں جو تمہارے ساتھ ہیں، اَورجو عہد آنے والی پُشتوں کے لیٔے ہے، اُس کا نِشان یہ ہے: \v 13 مَیں نے بادلوں میں اَپنی قوسِ قُزح کو قائِم کیا ہے، اَور وہ میرے اَور زمین کے درمیان عہد کا نِشان ہوگی۔ \v 14 جَب کبھی مَیں زمین پر بادل لاؤں اَور اُن بادلوں میں قوسِ قُزح دِکھائی دے، \v 15 تو مَیں اَپنے اِس عہد کو یاد کروں گا، جو میرے تمہارے اَور ہر قِسم کے جانداروں کے درمیان ہے، پانی پھر کبھی سیلاب کی شکل اِختیار نہ کرےگا کہ سَب جاندار ہلاک ہو جایٔیں۔ \v 16 جَب کبھی بادلوں میں قوسِ قُزح نموُدار ہوگی، مَیں اُسے دیکھوں گا اَور اِس اَبدی عہد کو یاد کروں گا جو خُدا کے اَور زمین کے سَب طرح کے جانداروں کے درمیان ہے۔“ \p \v 17 پس خُدا نے نوحؔا سے کہا، ”یہ اُس عہد کا نِشان ہے جو مَیں نے اَپنے اَور زمین پر مَوجُود سارے جانداروں کے درمیان قائِم کیا ہے۔“ \s1 نوحؔا کے بیٹے \p \v 18 نوحؔا کے بیٹے جو جہاز سے باہر آئےتھے شِمؔ، حامؔ اَور یافیتؔ تھے۔ (حامؔ کنعانؔ کا باپ تھا۔) \v 19 نوحؔا کے یہی تین بیٹے تھے اَور اُن کی نَسل ساری زمین پر پھیل گئی۔ \p \v 20 نوحؔا نے کاشتکاری شروع کی اَور انگور کا ایک باغ لگایا۔ \v 21 جَب نوحؔا نے اُس کا کچھ انگوری شِیرہ پیا تو متوالے ہو گئے، اَور اَپنے خیمہ میں ننگے ہی جا پڑے۔ \v 22 کنعانؔ کے باپ حامؔ نے اَپنے باپ کو ننگا دیکھا اَور باہر آکر اَپنے دونوں بھائیوں کو بتایا۔ \v 23 تَب شِمؔ اَور یافیتؔ نے ایک کپڑا لیا، اَور اُسے اَپنے کندھوں پر رکھ پچھلے پاؤں اَندر گیٔے اَور اَپنے باپ کے ننگے بَدن کو ڈھانک دیا۔ اُنہُوں نے اَپنے مُنہ دُوسری طرف کئے ہویٔے تھے اِس لیٔے وہ اَپنے باپ کی برہنگی کو نہ دیکھ سکے۔ \p \v 24 جَب انگوری شِیرے کا نشہ اُترا اَور نوحؔا ہوش میں آئے اَور اُن کو پتا چلا کہ اُن کے چُھوٹے بیٹے نے اُن کے ساتھ کیا کیا، \v 25 تو نوحؔا نے فرمایا، \q1 ”کنعانؔ ملعُون ہو! \q2 اَور وہ اَپنے بھائیوں کے \q2 غُلاموں کا غُلام ہوگا۔“ \p \v 26 اُنہُوں نے یہ بھی کہا، \q1 ”یَاہوِہ شِمؔ کا خُدا مُبارک ہو! \q2 اَور کنعانؔ شِمؔ کا غُلام ہو۔ \q1 \v 27 خُدا یافیتؔ\f + \fr 9‏:27 \fr*\fq یافیتؔ \fq*\ft یعنی بڑھایا، تَوسیع\ft*\f* کو وسعت دے؛ \q2 اَور یافیتؔ، شِمؔ کے خیموں میں بسے، \q2 اَور کنعانؔ اُس کا غُلام ہو۔“ \p \v 28 سیلاب کے بعد نوحؔا ساڑھے تین سَو بَرس تک اَور زندہ رہے۔ \v 29 نوحؔا کی کُل عمر ساڑھے نَو سَو بَرس کی ہویٔی، اَور تَب اُن کی وفات ہوئی۔ \c 10 \s1 قوموں کا شجرہ نَسب \lh \v 1 نوحؔا کے بیٹوں، شِمؔ، حامؔ اَور یافیتؔ جِن کے یہاں سیلاب کے بعد بیٹے پیدا ہویٔے، شجرہ نَسب یہ ہے: \s2 بنی یافیتؔ \li1 \v 2 بنی یافیتؔ یہ ہیں: \li2 گومرؔ، ماگوگؔ، مِدائی، یاوانؔ، تُوبل، میشکؔ اَور تیِراسؔ تھے۔ \li1 \v 3 بنی گومرؔ یہ ہیں: \li2 اشکِنازؔ، ریفتؔ اَور توغرمہؔ۔ \li1 \v 4 بنی یاوانؔ یہ ہیں: \li2 اِلیشہؔ، ترشیشؔ، کِتّیمؔ اَور دودانیمؔ۔\f + \fr 10‏:4 \fr*\fq دودانیمؔ \fq*\ft کچھ نُسخوں میں رودانی لِکھا ہے۔\ft*\f* \v 5 (بحری جزیروں کے باشِندے اِن ہی کی نَسل سے ہیں، وہ اَپنی اَپنی قوموں کے درمیان مُختلف برادریوں میں تقسیم ہو گئے، اَور مُختلف مُلکوں میں پھیل گیٔے اَور ہر ایک اَپنی زبان بولتا تھا۔) \s2 بنی حامؔ \li1 \v 6 بنی حامؔ یہ ہیں: \li2 کُوشؔ، مِصر، فُوطؔ اَور کنعانؔ۔ \li1 \v 7 بنی کُوشؔ یہ ہیں: \li2 سیبا، حَویلہؔ، سبتہؔ، رعماہؔ اَور سبتیکا۔ \li1 بنی رعماہؔ یہ ہیں: \li2 شیبا اَور دِدانؔ۔ \lf \v 8 کُوشؔ نِمرودؔ کا باپ تھا، جو رُوئے زمین پر پہلا زبردست سُورما کے طور پر مشہُور ہُوا۔ \v 9 وہ خُدا کے سامنے ایک زبردست شِکاری تھا، اِسی لیٔے یہ مثل مشہُور ہو گئی، ”یَاہوِہ کے سامنے نِمرودؔ سا شِکاری سُورما!“ \v 10 اُس کی بادشاہی کی اِبتدا مُلک شِنعاؔر سے ہُوئی جِن میں بابیل، اِریؔخ، اکّادؔ اَور کَلنہؔ واقع تھے۔ \v 11 اُس مُلک سے نکل کر وہ اشُور چلا گیا جہاں اُس نے کیٔی شہر بسائے مثلاً نینوہؔ، رحوبوتھؔ عیرؔ، کلحؔ \v 12 اَور رسنؔ جو نینوہؔ اَور کلحؔ کے درمیان بہت بڑا شہر ہے۔ \li1 \v 13 بنی مِصر \li2 لُودیؔم، عنامیمؔ، لہابیمؔ، نفتوحیؔم، \v 14 فتروسیم، کسلوحیم (جِن سے فلسطینی نکلے) اَور کفتُوری پیدا ہویٔے۔ \li1 \v 15 بنی کنعانؔ \li2 اُس کا پہلوٹھا صیدونؔ پیدا ہُوا اَور حِتّی، \v 16 اَور یبُوسی، امُوری، گِرگاشی، \v 17 اَور حِوّیؔ، عَرکی، سیِنی \v 18 اَور اَروادیؔ، ضِماریؔ اَور حماتیؔ پیدا ہویٔے۔ \li2 (بعد میں کنعانی برادری بھی پھیل گئی \v 19 اَور کنعانیوں کی حُدوُد صیدونؔ سے گِراؔر کی طرف غزّہؔ تک اَور پھر سدُومؔ، عمورہؔ، اَدمہؔ اَور ضبوئیمؔ کی طرف لشعؔ تک پہُنچ گئیں۔) \lf \v 20 بنی حامؔ یہی ہیں جو اَپنی برادریوں اَور زبانوں کے مُطابق اَپنے اَپنے مُلکوں اَور قوموں میں آباد ہیں۔ \s2 بنی شِمؔ \lh \v 21 پھر شِمؔ کے ہاں جِس کا بڑا بھایٔی یافیتؔ تھا اَولاد ہُوئی۔ شِمؔ تمام بنی عِبرؔ کا باپ تھا۔ \li1 \v 22 بنی شِمؔ یہ ہیں: \li2 عیلامؔ، اشُور، اَرفاکسَدؔ، لُودؔ اَور ارام۔ \li1 \v 23 بنی ارام یہ ہیں: \li2 عُوضؔ، حُولؔ، گیتھرؔ اَور ماش۔\f + \fr 10‏:23 \fr*\fq ماش \fq*\ft کچھ نُسخوں میں میشکؔ بھی لِکھا ہے۔\ft*\f* \li1 \v 24 اَرفاکسَدؔ شِلحؔ کا باپ تھا \li2 اَور شِلحؔ عِبرؔ کا باپ تھا۔ \li1 \v 25 عِبرؔ کے ہاں دو بیٹے پیدا ہویٔے: \li2 ایک کا نام پِلِگ یعنی تقسیم تھا کیونکہ اُس کے ایّام میں زمین تقسیم ہُوئی اَور اُس کے بھایٔی کا نام یُقطانؔ تھا۔ \li1 \v 26 بنی یُقطانؔ سے \li2 اَلمُودادؔ، شِلفؔ، حَصارمِبیتؔھ، یِراحؔ، \v 27 ہَدورامؔ، اُوزالؔ، دِقلہؔ، \v 28 عُبالؔ، اَبی ماایلؔ، شیبا، \v 29 اوفیرؔ، حَویلہؔ اَور یُوبابؔ پیدا ہویٔے۔ یہ سَب یُقطانؔ کے بیٹے تھے۔ \li2 \v 30 اَور جِس علاقہ میں وہ بستے تھے وہ میشاؔ سے لے کر مشرق میں پہاڑی علاقہ سِفارؔ تک پھیلا ہُوا تھا۔ \lf \v 31 بنی شِمؔ یہی ہیں جو اَپنی برادریوں اَور زبانوں کے مُطابق اَپنے اَپنے مُلکوں اَور قوموں میں آباد ہیں۔ \b \lf \v 32 نوحؔا کے بیٹوں کے خاندان اَپنی برادریوں اَور نَسلوں کے مُطابق یہی ہیں اَور سیلاب کے بعد یہی لوگ مُختلف قوموں میں تقسیم ہوکر زمین پر پھیل گیٔے۔ \c 11 \s1 بابیل کا بُرج \p \v 1 ساری زمین پر ایک ہی زبان اَور ایک ہی بولی تھی۔ \v 2 جَب لوگ مشرق کی طرف بڑھے تو اُنہیں مُلک شِنعاؔر میں ایک میدان مِلا اَور وہ وہاں بس گیٔے۔ \p \v 3 اُنہُوں نے آپَس میں کہا، ”آؤ ہم اینٹیں بنائیں، اَور اُنہیں آگ میں خُوب تپائیں۔“ پس وہ پتّھر کی بجائے اینٹ اَور چُونے کی بجائے گارا اِستعمال کرنے لگے۔ \v 4 پھر اُنہُوں نے کہا، ”آؤ، ہم اَپنے لیٔے ایک شہر بسائیں اَور اُس میں ایک اَیسا بُرج تعمیر کریں جِس کی چوٹی آسمان تک جا پہُنچے، تاکہ ہمارا نام مشہُور ہو اَور ہم تمام رُوئے زمین پر تِتّر بِتّر نہ ہوں۔“ \p \v 5 لیکن یَاہوِہ اُس شہر اَور بُرج کو دیکھنے کے لیٔے جسے لوگ بنا رہے تھے نیچے اُتر آئے۔ \v 6 یَاہوِہ نے فرمایا، ”اگر یہ لوگ ایک ہوتے ہویٔے اَور ایک ہی زبان بولتے ہویٔے یہ کام کرنے لگے ہیں، تو یہ جِس بات کا اِرادہ کریں گے اُسے پُورا ہی کرکے دَم لیں گے۔ \v 7 آؤ، ہم نیچے جا کر اُن کی زبان میں اِختلاف پیدا کریں تاکہ وہ ایک دُوسرے کی بات ہی نہ سمجھ سکیں۔“ \p \v 8 لہٰذا یَاہوِہ نے اُنہیں وہاں سے تمام رُوئے زمین پر مُنتشر کر دیا اَور وہ شہر کی تعمیر سے باز آئے۔ \v 9 اِسی لیٔے اُس شہر کا نام بابیل\f + \fr 11‏:9 \fr*\fq بابیل \fq*\ft یعنی \ft*\fqa اُلجھن\fqa*\f* پڑ گیا کیونکہ وہاں یَاہوِہ نے سارے جہاں کی زبان میں اِختلاف ڈالا تھا۔ وہاں سے یَاہوِہ نے اُنہیں تمام رُوئے زمین پر مُنتشر کر دیا۔ \s1 شِمؔ سے اَبرامؔ تک \p \v 10 شِمؔ کا شجرہ نَسب یہ ہے: \b \li1 سیلاب کے دو بَرس بعد جَب شِمؔ سَو بَرس کا تھا تو اُن کے یہاں اَرفاکسَدؔ پیدا ہویٔے۔ \v 11 اَور اَرفاکسَدؔ کی پیدائش کے بعد شِمؔ مزید پانچ سَو بَرس جیتے رہے اَور اُن کے یہاں بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہویٔیں۔ \li1 \v 12 جَب اَرفاکسَدؔ پینتیس بَرس کے ہویٔے تو اُن کے یہاں شِلحؔ پیدا ہُوا۔ \v 13 اَور شِلحؔ کی پیدائش کے بعد اَرفاکسَدؔ مزید چار سَو تین بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہویٔیں۔ \li1 \v 14 جَب شِلحؔ تیس بَرس کا ہُوا، تو اُن کے یہاں عِبرؔ پیدا ہُوا۔ \v 15 اَور عِبرؔ کی پیدائش کے بعد شِلحؔ مزید چار سَو تین بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہویٔیں۔ \li1 \v 16 جَب عِبرؔ چونتیس بَرس کے ہویٔے، تو اُن کے یہاں پِلِگ پیدا ہویٔے۔ \v 17 اَور پِلِگ کی پیدائش کے بعد عِبرؔ مزید چار سِوتیس بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \li1 \v 18 جَب پِلِگ تیس بَرس کے ہویٔے تو اُن کے یہاں رِعوؔ پیدا ہُوا۔ \v 19 اَور رِعوؔ کی پیدائش کے بعد پِلِگ مزید دو سَو نَو بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \li1 \v 20 جَب رِعوؔ بتّیس بَرس کے ہویٔے، تو اُن کے یہاں سِروگ پیدا ہُوا۔ \v 21 اَور سِروگ کی پیدائش کے بعد رِعوؔ مزید دو سَو سات بَرس تک جیتے رہے اَور اُن کے یہاں بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \li1 \v 22 جَب سِروگ تیس بَرس کے ہویٔے تو اُن کے یہاں ناحوؔر پیدا ہویٔے۔ \v 23 اَور ناحوؔر کی پیدائش کے بعد سِروگ مزید دو سَو بَرس تک جیتے رہے، اَور اُن کے یہاں بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \li1 \v 24 جَب ناحوؔر اُنتیس بَرس کے ہویٔے، تو آپ کے یہاں تیراحؔ پیدا ہویٔے۔ \v 25 اَور تیراحؔ کی پیدائش کے بعد ناحوؔر مزید ایک سَو اُنّیس بَرس تک جیتے رہے اَور آپ کے یہاں بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ \li1 \v 26 جَب تیراحؔ ستّر بَرس کے ہویٔے، تو آپ کے یہاں اَبرامؔ، ناحوؔر اَور حارانؔ پیدا ہویٔے۔ \s1 اَبرامؔ کا شجرہ نَسب \p \v 27 تیراحؔ کا شجرہ نَسب یہ ہے: \b \p تیراحؔ سے اَبرامؔ، ناحوؔر اَور حارانؔ پیدا ہویٔے اَور حارانؔ سے لَوطؔ پیدا ہُوا۔ \v 28 حارانؔ اَپنے باپ تیراحؔ کے جیتے جی اَپنے وطن یعنی کَسدیوں کے اُورؔ میں مَر گئے۔ \v 29 اَبرامؔ اَور ناحوؔر نے اَپنی شادی کرلی۔ اَبرامؔ کی بیوی کا نام سارَیؔ اَور ناحوؔر کی بیوی کا نام مِلکاہؔ تھا۔ وہ حارانؔ کی بیٹی تھی جو مِلکاہؔ اَور اِسکہؔ دونوں کے باپ تھے۔ \v 30 اَور سارَیؔ بانجھ تھیں۔ اُن کے یہاں کویٔی اَولاد نہ تھی۔ \p \v 31 اَور تیراحؔ نے اَپنے بیٹے اَبرامؔ کو، اَپنے پوتے لَوطؔ کو جو حارانؔ کے بیٹے تھے اَور اَپنی بہُو سارَیؔ کو جو اُن کے بیٹے اَبرامؔ کی بیوی تھیں ساتھ لیا اَور وہ سَب کَسدیوں کے اُورؔ سے کنعانؔ جانے کے لیٔے نکل پڑے۔ لیکن جَب وہ حارانؔ پہُنچے تو وہیں بس گیٔے۔ \p \v 32 تیراحؔ کی عمر دو سَو پانچ بَرس کی ہُوئی اَور حارانؔ میں وفات پائی۔ \c 12 \s1 اَبرامؔ کو یَاہوِہ کا پیغام \p \v 1 یَاہوِہ نے اَبرامؔ سے فرمایا، ”تُم اَپنے وطن اَور اَپنے رشتہ داروں اَور اَپنے باپ کے گھر سے روانہ ہو، اَور اُس مُلک میں جا بسو جو مَیں تُمہیں دِکھاؤں گا۔ \q1 \v 2 ”مَیں تُمہیں ایک بڑی قوم بناؤں گا، \q2 اَور تُمہیں برکت دُوں گا؛ \q1 مَیں تمہارے نام کو سرفراز کروں گا، \q2 اَور تُم مُبارک ہوگے۔ \q1 \v 3 جو تُمہیں برکت دیں، مَیں اُنہیں برکت دُوں گا، \q2 جو تُم پر لعنت کرے مَیں اُن پر لعنت کروں گا؛ \q1 اَور زمین کے سَب لوگ، \q2 تمہارے ذریعہ برکت پائیں گے۔“ \p \v 4 لہٰذا اَبرامؔ یَاہوِہ کے کہنے کے مُطابق چل دئیے، اَور لَوطؔ اُن کے ساتھ گئے۔ جَب اَبرامؔ حارانؔ سے روانہ ہویٔے تو اَبرامؔ پچہتّر بَرس کے تھے۔ \v 5 اَبرامؔ اَپنی بیوی سارَیؔ، اَپنے بھتیجے لَوطؔ، اَپنا سَب مال و متاع اَور اُن لوگوں کو جو اُنہُوں نے حارانؔ میں کمایا تھا ساتھ لے کر مُلکِ کنعانؔ کو روانہ ہو گئے اَور وہ سَب وہاں پہُنچ گیٔے۔ \p \v 6 اَبرامؔ اُس مُلک میں سے سفر کرتے ہویٔے شِکیمؔ میں اُس مقام پر پہُنچے جہاں مورہؔ کا شاہ بلُوط کا درخت تھا۔ اُن دِنوں اُس مُلک میں کنعانی لوگ رہتے تھے۔ \v 7 تَب یَاہوِہ اَبرامؔ کو دِکھائی دئیے اَور فرمایا، ”مَیں یہ مُلک تمہاری نَسل کو دُوں گا۔“ چنانچہ اَبرامؔ نے وہاں یَاہوِہ کے لئے جو اُن کو دِکھائی دئیے تھے ایک مذبح بنایا۔ \p \v 8 پھر وہاں سے کوُچ کرکے وہ اُن پہاڑوں کی طرف گئے جو بیت ایل کے مشرق میں ہیں اَور اَیسی جگہ خیمہ زن ہویٔے جِس کے مغرب میں بیت ایل اَور مشرق میں عَیؔ ہے۔ وہاں اَبرامؔ نے یَاہوِہ کے لیٔے ایک مذبح بنایا اَور یَاہوِہ سے دعا کی۔ \p \v 9 اَور اَبرامؔ وہاں سے کُوچ کرکے نِیگیوؔ کی طرف بڑھتے گئے۔ \s1 اَبرامؔ کا دورہ مِصر \p \v 10 اُن دِنوں اُس مُلک میں قحط پڑا، اَور اَبرامؔ مِصر چلےگئے تاکہ کچھ عرصہ تک وہاں رہیں کیونکہ قحط نہایت شدید تھا۔ \v 11 جَب وہ مِصر میں داخل ہونے کو تھے، تو اُنہُوں نے اَپنی بیوی سارَیؔ سے کہا، ”مَیں جانتا ہُوں کہ تُو کِس قدر خُوبصورت عورت ہے۔ \v 12 جَب مِصری تُمہیں دیکھیں گے تو کہیں گے، ’تُم میری بیوی ہو۔‘ سو وہ مُجھے تو مار ڈالیں گے لیکن تُمہیں زندہ رہنے دیں گے۔ \v 13 لہٰذا تُم یہ کہنا کہ تُم میری بہن ہو، تاکہ وہ تمہاری خاطِر میرے ساتھ نیک سلُوک کریں اَور تمہاری وجہ سے میری جان بچی رہے۔“ \p \v 14 جَب اَبرامؔ مِصر میں پہُنچے تو مِصریوں نے سارَیؔ کو دیکھا کہ وہ عورت نہایت ہی خُوبصورت ہے۔ \v 15 اَور جَب فَرعوہؔ کے اہلکاروں نے اُسے دیکھا، تو اُنہُوں نے فَرعوہؔ سے سارَیؔ کی تعریف کی اَور سارَیؔ کو فَرعوہؔ کے محل میں پہُنچا دیا۔ \v 16 فَرعوہؔ نے سارَیؔ کی خاطِر اَبرامؔ کے ساتھ نیک سلُوک کیا اَور اَبرامؔ کو بھیڑ بکریاں، گائے بَیل، گدھے گدھیاں، خادِم اَور خادِمائیں اَور اُونٹ حاصل ہویٔے۔ \p \v 17 لیکن یَاہوِہ نے اَبرامؔ کی بیوی سارَیؔ کی وجہ سے فَرعوہؔ اَور اُس کے خاندان پر بڑی بڑی بَلائیں نازل کیں۔ \v 18 تَب فَرعوہؔ نے اَبرامؔ کو بُلایا اَور کہا، ”تُم نے میرے ساتھ یہ کیا کیا؟ تُم نے مُجھے کیوں نہ بتایا کہ وہ تمہاری بیوی ہے؟ \v 19 تُم نے یہ کیوں کہا، ’وہ میری بہن ہے،‘ اِسی لیٔے مَیں نے اُسے لے لیا تھا تاکہ اُسے اَپنی بیوی بنا لُوں۔ اَب یہ رہی تمہاری بیوی۔ اِسے لے کر چلے جاؤ!“ \v 20 تَب فَرعوہؔ نے اَپنے آدمیوں کو اَبرامؔ کے حق میں ہدایات دیں اَور اُنہُوں نے اَبرامؔ، اُن کی بیوی اَور اُن کے مال و اَسباب سمیت رخصت کر دیا۔ \c 13 \s1 اَبرامؔ اَور لَوطؔ کا جُدا ہونا \p \v 1 چنانچہ اَبرامؔ اَپنی بیوی اَور اَپنے سارے مال و اَسباب سمیت مِصر سے کنعانؔ کے نِیگیوؔ کی طرف روانہ ہویٔے، اَور لَوطؔ اَبرامؔ کے ساتھ گئے۔ \v 2 اَبرامؔ مویشی اَور سونا چاندی پا کر بہت مالدار ہو گئے تھے۔ \p \v 3 پھر اَبرامؔ کنعانؔ کے نِیگیوؔ سے سفر کرتے ہویٔے بیت ایل میں اُس مقام پر پہُنچے، جہاں پہلے بیت ایل اَور عَیؔ کے درمیان اَبرامؔ کا خیمہ تھا۔ \v 4 اَور جہاں اُنہُوں نے پہلے مذبح بنایا تھا۔ وہاں اَبرامؔ نے یَاہوِہ سے دعا کی۔ \p \v 5 اَور لَوطؔ کے پاس بھی، جو اَبرامؔ کا ہم سفر تھے بھیڑ بکریاں، گائے بَیل اَور خیمے لگائے۔ \v 6 لیکن زمین کی کمی کے باعث اُن دونوں کا اُس مُلک میں اِکٹھّے رہنا مُشکل تھا کیونکہ اُن کا مال و اَسباب اِس قدر زِیادہ تھا کہ وہ اِکٹھّے نہیں رہ سکتے تھے۔ \v 7 اَور اَبرامؔ کے اَور لَوطؔ کے چرواہوں میں جھگڑا ہُوا کرتا تھا۔ اُن دِنوں کنعانی اَور پَرزّی بھی اُس مُلک میں رہتے تھے۔ \p \v 8 چنانچہ اَبرامؔ نے لَوطؔ سے فرمایا، ”تمہارے اَور میرے درمیان اَور تمہارے چرواہوں اَور میرے چرواہوں کے درمیان جھگڑا نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ہم رشتہ دار ہیں۔ \v 9 کیا یہ سارا مُلک تمہارے سامنے نہیں؟ سو تُم مُجھ سے الگ ہو جاؤ اگر تُم بائیں طرف جاؤگے تو مَیں داہنی طرف چلا جاؤں گا۔ اَور اگر تُم داہنی طرف جاؤگے تو مَیں بائیں طرف چلا جاؤں گا۔“ \p \v 10 تَب لَوطؔ نے آنکھ اُٹھاکر یردنؔ ندی کے پاس کی ساری ترائی پر اَور اُس کے اطراف ضُعَرؔ تک نظر دَوڑائی کیونکہ وہ (اِس سے پیشتر کہ یَاہوِہ نے سدُومؔ اَور عمورہؔ کو تباہ کیا) یَاہوِہ کے باغ اَور مِصر کے مُلک کی مانند خُوب سیراب تھی۔ \v 11 سو لَوطؔ نے یردنؔ کی ساری ترائی کو اَپنے لیٔے چُن لیا اَور وہ مشرق کی طرف چلےگئے اَور وہ ایک دُوسرے سے جُدا ہو گئے۔ \v 12 اَبرامؔ تو مُلکِ کنعانؔ میں جا بسے، جَب کہ لَوطؔ نے ترائی کے شہروں میں سکونت اِختیار کی اَور سدُومؔ تک اَپنے خیمے کھڑے کئے۔ \v 13 سدُومؔ کے لوگ بدکار تھے اَور یَاہوِہ کے خِلاف سنگین گُناہ کیا کرتے تھے۔ \p \v 14 لَوطؔ کے جُدا ہو جانے کے بعد یَاہوِہ نے اَبرامؔ سے فرمایا، ”جِس جگہ تُم کھڑے ہو وہاں سے اَپنی نگاہ اُٹھاکر شمال و جُنوب اَور مشرق و مغرب کی طرف نظر کرو۔ \v 15 یہ سارا مُلک جو تُم دیکھ رہے ہو، اُسے میں تُمہیں اَور تمہاری نَسل کو ہمیشہ کے لیٔے دُوں گا۔ \v 16 مَیں تمہاری نَسل کو خاک کے ذرّوں کی مانند بناؤں گا۔ اگر کویٔی شخص خاک کے ذرّوں کو گِن سکے تو تمہاری نَسل کو بھی گِنا جا سکےگا۔ \v 17 جاؤ، اَور اُس مُلک کے طُول و عرض میں گھُومو، پھرو کیونکہ مَیں اُسے تُمہیں دینے جا رہا ہُوں۔“ \p \v 18 چنانچہ اَبرامؔ نے اَپنے خیمے اُٹھائے اَور حِبرونؔ میں ممرےؔ کے شاہ بلُوط کے درختوں کے پاس جا کر رہنے لگے جہاں اَبرامؔ نے یَاہوِہ کے لیٔے ایک مذبح بنایا۔ \c 14 \s1 اَبرامؔ کا لَوطؔ کو رِہائی دِلوانا \p \v 1 اُن ہی دِنوں میں شِنعاؔر کے بادشاہ اَمرافِلؔ، اِلاسرؔ کے بادشاہ اریُوخ، عیلامؔ کے بادشاہ کِدرلاعُیمرؔ اَور گوئیِمؔ کے بادشاہ تِدعالؔ نے \v 2 سدُومؔ کے بادشاہ بَرع، عمورہؔ کے بادشاہ بِرشعؔ، اَدمہؔ کے شِنابؔ، ضبوئیمؔ کے بادشاہ شِمیبؔر اَور بَیلعؔ (یعنی ضُعَرؔ) کے بادشاہ سے جنگ کی۔ \v 3 یہ سَب بادشاہ سِدّیمؔ یعنی بحرمُردار کی وادی میں اِکٹھّے ہویٔے۔ \v 4 بَارہ بَرس تک وہ کِدرلاعُیمرؔ کے مطیع رہے لیکن تیرہویں بَرس میں اُنہُوں نے بغاوت کر دی۔ \p \v 5 چودھویں بَرس کِدرلاعُیمرؔ اَور اُس کے ساتھ کے بادشاہ آئے اَور رفائیمؔ کو عَستِروت قرنائم میں زُوزیم کو ہامؔ میں اَور ایمیمؔ کو شاوِہ قِریتائم میں۔ \v 6 اَور حَوریم کو سِعِیؔر کے پہاڑی مُلک میں مارتے مارتے بیابان کے نزدیک ایل پارانؔ تک پہُنچ گیٔے۔ \v 7 تَب وہ لَوٹ کر عینؔ مِشپاتؔ (یعنی قادِسؔ آئے) اَور عمالیقیوں کے تمام مُلک کو اَور امُوریوں کو جو حَصّونؔ تامارؔ میں رہتے تھے، تسخیر کیا۔ \p \v 8 تَب سدُومؔ کے بادشاہ، عمورہؔ کے بادشاہ، اَدمہؔ کے بادشاہ، ضبوئیمؔ کے بادشاہ اَور بَیلعؔ (یعنی ضُعَرؔ) کے بادشاہ نے کُوچ کیا اَور سِدّیمؔ کی وادی میں \v 9 یہ چاروں بادشاہ عیلامؔ کے بادشاہ کِدرلاعُیمرؔ، گوئیِمؔ کے بادشاہ تِدعالؔ، شِنعاؔر کے بادشاہ اَمرافِلؔ اَور اِلاسرؔ کے بادشاہ اریُوخ اِن پانچ بادشاہوں کے خِلاف صف آرا ہویٔے۔ \v 10 سِدّیمؔ کی وادی میں جابجا نفت کے بے شُمار گڑھے تھے اَور جَب سدُومؔ اَور عمورہؔ کے بادشاہ میدان چھوڑکر بھاگے تو کیٔی لوگ اُن گڑھوں میں گِر پڑے اَورجو بچے وہ پہاڑوں پر بھاگ گیٔے۔ \v 11 تَب اُن چار بادشاہوں نے سدُومؔ اَور عمورہؔ کا سارا مال و متاع اَور سَب اناج لُوٹ لیا اَور وہاں سے چلے گیٔے۔ \v 12 اَور وہ اَبرامؔ کے بھتیجے، لَوطؔ کو بھی اُس کے مال و متاع سمیت پکڑ لے گیٔے کیونکہ وہ سدُومؔ میں رہتے تھے۔ \p \v 13 تَب ایک شخص نے جو بھاگ کر بچ نِکلا تھا آکر اَبرامؔ عِبرانی کو لَوطؔ کی خبر دی۔ اَبرامؔ، اِشکلؔ اَور عانیرؔ کے بھایٔی ممرےؔ امُوری کے بلُوط کے درختوں کے نزدیک رہتے تھے اَور اِن سَب لوگوں نے اَبرامؔ کے ساتھ عہد کیا تھا۔ \v 14 جَب اَبرامؔ نے سُنا کہ اُن کا رشتہ دار اسیر ہو چُکاہے تو آپ نے تین سَو اٹھّارہ تربّیت یافتہ خانہ زادوں کو ہمراہ لیا اَور لُٹیروں کا دانؔ تک پیچھا کیا۔ \v 15 رات کے وقت اَبرامؔ نے اَپنے آدمیوں کو الگ الگ دستوں میں تقسیم کرکے اُن پر حملہ کر دیا اَور اُنہیں پسپا کرکے دَمشق کے شمال میں حوبہؔ تک اُن کا تعاقب کیا۔ \v 16 آپ نے سارے مال و متاع پر قبضہ کر لیا اَور اَپنے رشتہ دار لَوطؔ کو اَور اُن کے مال کو عورتوں اَور دُوسرے لوگوں سمیت واپس لے آئے۔ \p \v 17 جَب اَبرامؔ کِدرلاعُیمرؔ اَور اُن کے ساتھ کے بادشاہوں کو شِکست دے کر واپس آ رہے تھے تو سدُومؔ کا بادشاہ شاوِہ کی وادی (یعنی بادشاہ کی وادی) میں اَبرامؔ کے اِستِقبال کے لیٔے آیا۔ \p \v 18 تَب شالمؔ کا بادشاہ ملکِ صِدقؔ، روٹی اَور انگوری شِیرہ لے کر آیا۔ وہ خُداتعالیٰ کا کاہِنؔ تھا۔ \v 19 ملکِ صِدقؔ نے اَبرامؔ کو یہ کہہ کر برکت دی، \q1 ”خُداتعالیٰ کی طرف سے جو آسمان اَور زمین کا خالق ہے، \q2 اَبرامؔ مُبارک ہو۔ \q1 \v 20 اَور مُبارک ہے خُداتعالیٰ \q2 جِس نے تمہارے دُشمنوں کو تمہارے ہاتھ میں کر دیا۔“ \m تَب اَبرامؔ نے سَب مالِ غنیمت کا دسواں حِصّہ ملکِ صِدقؔ کو نذر کیا۔ \p \v 21 سدُومؔ کے بادشاہ نے اَبرامؔ سے کہا، ”آدمیوں کو مُجھے دے دیجئے اَور مال و زَر اَپنے لیٔے رکھ لیجئے۔“ \p \v 22 لیکن اَبرامؔ نے سدُومؔ کے بادشاہ سے فرمایا، ”مَیں نے یَاہوِہ، خُداتعالیٰ، آسمان اَور زمین کے خالق کی قَسم کھائی ہے، \v 23 کہ مَیں تمہاری کویٔی چیز نہ لُوں گا خواہ وہ دھاگا ہو یا جُوتی کاتسمہ، تاکہ تُم کبھی یہ نہ کہہ سکو، ’مَیں نے اَبرامؔ کو دولتمند بنا دیا۔‘ \v 24 سِوا اُس کے جو میرے جَوانوں نے کھایا اَور اُن لوگوں کے حِصّے کے جو میرے ساتھ گیٔے یعنی عانیرؔ، اِشکلؔ اَور ممرےؔ؛ وہ اَپنا اَپنا حِصّہ لے لیں گے۔“ \c 15 \s1 اَبرامؔ کے ساتھ خُدا کا عہد \p \v 1 اُس کے بعد یَاہوِہ کا یہ کلام رُویا میں اَبرامؔ پر نازل ہُوا: \q1 ”اَے اَبرامؔ! خوف نہ کر، \q2 مَیں تمہاری سِپر ہُوں \q2 اَور تمہارا اجر بہت بڑا ہوگا۔“\f + \fr 15‏:1 \fr*\ft کچھ نُسخوں میں، میں تمہارا سَب سے بڑا اجر ہُوں۔\ft*\f* \p \v 2 لیکن اَبرامؔ نے فرمایا، ”اَے یَاہوِہ قادر آپ مُجھے کیا دیں گے؟ میں تو بے اَولاد ہُوں اَور الیعزرؔ دَمشقی میرے گھر کا وارِث ہے۔“ \v 3 پھر اَبرامؔ نے فرمایا، ”آپ نے مُجھے کویٔی اَولاد نہیں دی؛ اِس لیٔے میرا ایک خانہ زاد خادِم ہی میرا وارِث ہوگا۔“ \p \v 4 تَب یَاہوِہ کا یہ کلام اُس پر نازل ہُوا: ”یہ شخص تمہارا وارِث نہ ہوگا، بَلکہ تمہارے صُلب سے پیدا ہونے والا یعنی تمہارا اَپنا بیٹا ہی تمہارا وارِث ہوگا۔“ \v 5 پھر وہ آپ کو باہر لے گئے اَور کہا، ”آسمان کی طرف نگاہ کرو اَور اگر تُم سِتاروں کو گِن سکتے ہو تو اُنہیں گنو۔“ پھر اَبرامؔ سے کہا، ”تمہاری اَولاد اَیسی ہی ہوگی۔“ \p \v 6 اَبرامؔ یَاہوِہ پر ایمان لائے اَور یَاہوِہ نے اُن کے ایمان کو اَبرامؔ کے حق میں راستبازی شُمار کیا گیا۔ \p \v 7 یَاہوِہ نے اَبرامؔ سے یہ بھی کہا، ”مَیں یَاہوِہ ہُوں جو تُمہیں کَسدیوں کے اُورؔ سے نکال لایا تاکہ تُجھے یہ مُلک مِیراث میں دُوں۔“ \p \v 8 لیکن اَبرامؔ نے فرمایا، ”اَے یَاہوِہ قادر! میں کِس طرح جانوں کہ میں اِس کا وارِث ہُوں گا؟“ \p \v 9 یَاہوِہ نے اَبرامؔ سے فرمایا، ”ایک بچھیا ایک بکری اَور ایک مینڈھا جو تین تین بَرس کے ہُوں اَور ایک قُمری اَور کبُوتر کا ایک بچّہ میرے پاس لاؤ۔“ \p \v 10 اَبرامؔ اُن سَب کو یَاہوِہ کے پاس لے آئے؛ اَور اُن سبھی کے دو دو ٹکڑے کئے اَور اُن ٹُکڑوں کو ایک دُوسرے کے مقابل رکھ دیا مگر، پرندوں کے ٹکڑے نہیں کئے۔ \v 11 تَب شِکاری پرندے اُن لاشوں پر جھپٹنے لگے، لیکن اَبرامؔ اُنہیں ہنکاتے رہے۔ \p \v 12 جَب سُورج ڈُوبنے لگا، تو اَبرامؔ پر گہری نیند طاری ہو گئی، اَور بڑی ہولناک تاریکی اُن پر چھاگئی۔ \v 13 تَب یَاہوِہ نے اَبرامؔ سے فرمایا، ”یقین جانو کہ چار سَو بَرس تک تمہاری نَسل ایک بیگانے مُلک میں جو اُن کا نہیں ہے اُس میں پردیسیوں کی طرح رہے گی، اَور وہاں کے لوگ اُسے غُلامی میں رکھیں گے اَور اُس سے بدسلُوکی سے پیش آتے رہیں گے۔ \v 14 لیکن مَیں اُس قوم کو جو اُسے غُلام بنائے گی سزا دُوں گا، اَور بعد میں تمہاری قوم کے لوگ بڑی دولت کے ساتھ وہاں سے نکلیں گے۔ \v 15 اَور تُم سلامتی کے ساتھ اَپنے آباؤاَجداد سے جا مِلوگے اَور نہایت پیری میں دفن کئے جاؤگے۔ \v 16 تمہاری نَسل، چوتھی پُشت میں یہاں لَوٹ آئے گی کیونکہ امُوریوں کے گُناہ کا پیالہ ابھی لبریز نہیں ہُوا۔“ \p \v 17 جَب سُورج غروب ہُوا اَور اَندھیرا چھا گیا تو ایک تنور جِس میں سے دُھواں اُٹھ رہاتھا ایک جلتی ہُوئی مشعل کے ساتھ نموُدار ہُوا اَور اُن ٹُکڑوں کے درمیان سے ہوکر گزر گیا۔ \v 18 اُس روز یَاہوِہ نے اَبرامؔ کے ساتھ عہد باندھا اَور فرمایا، ”مَیں نے مِصر کی ندی سے لے کر بڑے ندی یعنی بڑی ندی فراتؔ تک کی زمین تمہاری نَسل کو عطا کی ہے۔ \v 19 یعنی قینیوں، قنیزیوں، قدمونیوں، \v 20 حِتّیوں، پَرزّیوں، رفائیّو \v 21 اَور امُوریوں، کنعانیوں، گِرگاشیوں اَور یبُوسیوں اِن سبھوں کی زمین۔“ \c 16 \s1 ہاگرؔ اَور اِشمعیل \p \v 1 اَبرامؔ کی بیوی سارَیؔ کے کویٔی اَولاد نہ ہُوئی لیکن اُن کی ایک مِصری لونڈی تھی جِن کا نام ہاگارؔ تھا۔ \v 2 چنانچہ سارَیؔ نے اَبرامؔ سے کہا، ”یَاہوِہ نے مُجھے تو اَولاد سے محروم رکھا ہے لیکن آپ میری لونڈی کے پاس جائیے۔ شاید اُس سے میرا گھر آباد ہو جائے۔“ \p اَبرامؔ نے سارَیؔ کی بات مان لی۔ \v 3 اَبرامؔ کو مُلکِ کنعانؔ میں رہتے ہویٔے دس بَرس گزر چُکے تھے۔ تَب اَبرامؔ کی بیوی سارَیؔ نے اَپنی مِصری لونڈی ہاگارؔ کو اَپنے خَاوند کے سُپرد کر دیا تاکہ وہ اَبرامؔ کی بیوی بنے۔ \v 4 اَور اَبرامؔ ہاگارؔ کے پاس گئے اَور ہاگارؔ حاملہ ہُوئیں۔ \p جَب ہاگارؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ وہ حاملہ ہیں تو وہ اَپنی مالکن کو حقیر جاننے لگیں۔ \v 5 تَب سارَیؔ نے اَبرامؔ سے کہا، ”جو ظُلم مُجھ پر ہو رہاہے اُس غلطی کے لیٔے آپ ذمّہ دار ہیں۔ مَیں نے اَپنی لونڈی کو آپ کی آغوش میں دیا اَور اَب جَب کہ وہ جانتی ہے کہ وہ حاملہ ہے تو وہ مُجھے حقیر جاننے لگی ہے۔ اَب یَاہوِہ اِس مُعاملہ میں ہم دونوں کا اِنصاف کریں۔“ \p \v 6 اَبرامؔ نے فرمایا، ”تمہاری لونڈی سارَیؔ تمہارے ہاتھ میں ہے۔ تُم جو چاہو ہاگارؔ کے ساتھ کرو!“ جَب سارَیؔ ہاگارؔ کے ساتھ سختی سے پیش آنے لگیں تو وہ سارَیؔ کے پاس سے فرار ہو گئیں۔ \p \v 7 یَاہوِہ کے فرشتہ نے ہاگارؔ کو بیابان میں شُورؔ کی راہ کے کنارے ایک چشمہ کے پاس پایا۔ \v 8 اَور اُس نے کہا، ”اَے سارَیؔ کی لونڈی ہاگارؔ! تُم کہاں سے آئی ہو اَور کدھر جا رہی ہو؟“ \p ہاگارؔ نے جَواب دیا، ”میں اَپنی مالکن، سارَیؔ کے پاس سے فرار ہو گئی ہُوں۔“ \p \v 9 تَب یَاہوِہ کے فرشتہ نے ہاگارؔ سے کہا، ”تُم اَپنی مالکن کے پاس لَوٹ جاؤ اَور اَپنے آپ کو سارَیؔ کے سُپرد کر دو۔“ \v 10 یَاہوِہ کے فرشتہ نے مزید کہا، ”مَیں تمہاری اَولاد کو اِس قدر بڑھاؤں گا کہ اُن کی تعداد شُمار سے باہر ہو جائے گی۔“ \p \v 11 یَاہوِہ کے فرشتہ نے ہاگارؔ سے یہ بھی کہا: \q1 ”تُم اَب حاملہ ہو \q2 اَور تمہارے ہاں بیٹا پیدا ہوگا۔ \q1 تُم اُس کا نام اِشمعیل\f + \fr 16‏:11 \fr*\fq اِشمعیل \fq*\ft یعنی \ft*\fqa خُدا نے سُنا\fqa*\f* رکھنا \q2 کیونکہ یَاہوِہ نے تمہاری دُکھ بھری فریاد سُن لی ہے۔ \q1 \v 12 اَور وہ گورخر کی مانند آزاد مَرد ہوگا؛ \q2 اِشمعیل کا ہاتھ سَب کے خِلاف اُٹھے گا \q2 اَور ہر ایک کا ہاتھ اِشمعیل کے خِلاف، \q1 اَور اِشمعیل زندگی بھر اَپنے سَب بھائیوں کے ساتھ \q2 مُخالف ماحول میں زندگی گُزاریں گے۔“ \p \v 13 اَور جِس یَاہوِہ نے ہاگارؔ سے باتیں کیں، اُس کا نام ہاگارؔ نے: اتاایلؔ روئی رکھا یعنی، ”تُو بصیر خُدا ہے کیونکہ اُس نے کہا کہ مَیں نے بھی یہاں اُس بصیر کو دیکھاہے۔“ \v 14 اِسی لیٔے اُس کنویں کا نام بیرلخیؔ روئی\f + \fr 16‏:14 \fr*\fq بیرلخیؔ روئی \fq*\ft یعنی \ft*\fqa جو مُجھے دیکھنے والے زندہ خُدا کا کنواں۔\fqa*\f* پڑا؛ وہ قادِسؔ، اَور بیردؔ کے درمیان واقع ہے۔ \p \v 15 اَور اَبرامؔ سے ہاگارؔ کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہُوا اَور اَبرامؔ نے اُس بیٹے کا نام جو ہاگارؔ سے پیدا ہُوا تھا اِشمعیل رکھا۔ \v 16 جَب اَبرامؔ سے ہاگارؔ کے ہاں اِشمعیل پیدا ہُوا تَب اَبرامؔ چھیاسی بَرس کے تھے۔ \c 17 \s1 ختنہ کا عہد \p \v 1 جَب اَبرامؔ نِنانوے بَرس کے ہویٔے تَب یَاہوِہ اُن پر ظاہر ہویٔے، اَور اَبراہامؔ سے فرمایا، ”میں قادرمُطلق خُدا\f + \fr 17‏:1 \fr*\fq قادرمُطلق خُدا \fq*\ft یعنی ایل شدائی\ft*\f* ہُوں۔ تُو میرے سامنے وفادار رہے اَور بے عیب ٹھہرے۔ \v 2 میں اَپنے اَور تمہارے درمیان عہد باندھوں گا اَور تمہاری نَسل کو بےحد بڑھاؤں گا۔“ \p \v 3 تَب اَبرامؔ مُنہ کے بَل گِرے اَور خُدا نے اُن سے فرمایا، \v 4 ”جہاں تک میرا تعلّق ہے، میرا تمہارے ساتھ یہ عہد ہے کہ تُم کیٔی قوموں کے باپ ہوگے۔ \v 5 اَب سے تُم اَبرامؔ\f + \fr 17‏:5 \fr*\fq اَبرامؔ \fq*\ft مُراد سرفراز باپ\ft*\f* نہ کہلاؤگے بَلکہ تمہارا نام اَبراہامؔ\f + \fr 17‏:5 \fr*\fq اَبراہامؔ \fq*\ft بہت قوموں کا باپ\ft*\f* ہوگا کیونکہ مَیں نے تُمہیں بہت سِی قوموں کا باپ مُقرّر کیا ہے۔ \v 6 مَیں تُمہیں بہت برومند کروں گا اَور تمہاری نَسل سے کیٔی قومیں پیدا کروں گا اَور تمہاری اَولاد میں بادشاہ برپا ہوں گے۔ \v 7 میں اَپنے اَور تمہارے درمیان اَور تمہارے بعد تمہاری نَسل کے درمیان اُن کی آئندہ پُشتوں کے لیٔے اَپنا عہد باندھوں گا جو اَبدی عہد ہوگا کہ میں تمہارا اَور تمہارے بعد تمہاری نَسل کا خُدا رہُوں گا۔ \v 8 اَور مَیں تُمہیں اَور تمہارے بعد تمہاری نَسل کو کنعانؔ کا سارا مُلک جِس میں اَب تُم پردیسی ہو، ایک اَبدی مِیراث کے طور پر بخشوں گا اَور مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا۔“ \p \v 9 پھر خُدا نے اَبراہامؔ سے فرمایا، ”تُم میرے عہد کو ضروُر ماَننا اَور تمہارے بعد تمہاری نَسل پُشت در پُشت اُسے مانے۔ \v 10 اَور میرا عہد جو میرے اَور تمہارے درمیان اَور تمہارے بعد تمہاری نَسل کے درمیان ہے اَور جسے تُم مانوگے، یہ ہے کہ تُم میں سے ہر فرزندِ نرینہ کا ختنہ کیا جائے۔ \v 11 تُم اَپنا اَپنا ختنہ کرا لو اَور یہ اُس عہد کا نِشان ہوگا جو میرے اَور تمہارے درمیان ہے۔ \v 12 پُشت در پُشت تُم میں سے ہر لڑکے کا جو آٹھ دِن کا ہو ختنہ کیا جائے خواہ وہ تمہارے گھر میں پیدا ہُوا ہو، خواہ کسی پردیسی سے قیمتاً خریدا گیا ہو اَورجو تمہاری اَولاد نہ ہو۔ \v 13 خواہ وہ تمہارے گھر میں پیدا ہویٔے ہُوں یا تمہارے زَر خرید ہُوں اُن کا ختنہ لازمی طور پر کیا جائے۔ میرا عہد تمہارے جِسم میں اَبدی عہد ہوگا۔ \v 14 اَور اگر کویٔی نامختون مَرد اَپنا ختنہ نہیں کرواتا تو وہ اَپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے گا کیونکہ اُس نے میرا عہد توڑا ہے۔“ \p \v 15 خُدا نے اَبراہامؔ سے یہ بھی فرمایا، ”سارَیؔ، جو تمہاری بیوی ہے اُسے اَب سارَیؔ کہہ کر مت پُکارنا؛ اُن کا نام سارہؔ\f + \fr 17‏:15 \fr*\fq سارہؔ \fq*\ft مُراد شہزادی\ft*\f* ہوگا۔ \v 16 میں اُسے برکت دُوں گا۔ وہ قوموں کی ماں ہوگی اَور عواموں کے بادشاہ اُن سے پیدا ہوں گے۔“ \p \v 17 تَب اَبراہامؔ مُنہ کے بَل گِر پڑے؛ اَور ہنس کر دِل ہی دِل میں کہنے لگے، ”کیا سَو سالہ مَرد کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا؟ کیا سارہؔ کے ہاں، جو نوّے بَرس کی ہے، اَولاد ہوگی؟“ \v 18 اَور اَبراہامؔ نے خُدا سے کہا، ”کاش اِشمعیل تیری رحمت کے سایہ میں جیتا رہے!“ \p \v 19 تَب خُدا نے فرمایا، ”بے شک، تمہاری بیوی سارہؔ کو تُم سے بیٹا ہوگا اَور تُم اُس کا نام اِصحاقؔ\f + \fr 17‏:19 \fr*\fq اِصحاقؔ \fq*\ft مُراد ہنسنے والا\ft*\f* رکھنا۔ مَیں اُس کے ساتھ اَیسا عہد باندھوں گا جو اُس کے بعد اُس کی نَسل کے لیٔے اَبدی عہد ہوگا۔ \v 20 اَور اِشمعیل کے حق میں بھی مَیں نے تمہاری دعا سُنی ہے: مَیں یقیناً اُسے برکت دُوں گا؛ مَیں اُسے برومند کروں گا اَور اُسے تعداد میں بہت بڑھاؤں گا۔ اُس سے بَارہ سردار پیدا ہوں گے، اَور مَیں اُسے بڑی قوم بناؤں گا۔ \v 21 لیکن اَپنا عہد مَیں اِصحاقؔ ہی سے باندھوں گا جو اگلے سال اِسی وقت تمہارے ہاں سارہؔ سے پیدا ہوگا۔“ \v 22 جَب خُدا اَبراہامؔ سے باتیں کر چُکے تَب خُدا اُن کے پاس سے اُوپر چلےگئے۔ \p \v 23 تَب اَبراہامؔ نے اَپنے بیٹے اِشمعیل کو اَور اَپنے سَب خانہ زادوں کو اَور اُن کو جو قیمتاً خریدے گیٔے تھے اَور اَپنے گھر کے سَب مَردوں کو لے کر اُسی روز خُدا کے حُکم کے مُطابق اُن کا ختنہ کیا۔ \v 24 اَبراہامؔ نِنانوے بَرس کے تھے جَب اُن کا ختنہ ہُوا، \v 25 اَور اُن کے بیٹے اِشمعیل کا ختنہ ہُوا وہ تیرہ بَرس کا تھا۔ \v 26 اَبراہامؔ اَور اُن کے بیٹے اِشمعیل کا ختنہ اُسی دِن ہُوا۔ \v 27 اَور کے گھر کے ہر مَرد کا ختنہ اَبراہامؔ کے خانہ زادوں اَور پردیسیوں سے زَر خرید مَردوں سمیت، اُن کے ساتھ ہی ہُوا۔ \c 18 \s1 تین مہمانوں کی آمد \p \v 1 تَب یَاہوِہ اَبراہامؔ کو ممرےؔ کے بلُوط کے درختوں کے نزدیک نظر آئے۔ اُس وقت اَبراہامؔ دِن کی دھوپ میں اَپنے خیمہ کے دروازہ پر بیٹھے ہویٔے تھے۔ \v 2 اَبراہامؔ نے نگاہ اُٹھاکر دیکھا کہ تین مَرد اُن کے قریب کھڑے ہیں۔ جَب آپ نے اُنہیں دیکھا تو اُن کے اِستِقبال کے لیٔے خیمہ کے دروازہ سے دَوڑے اَور زمین پر جھُک کر سَجدہ کیا۔ \p \v 3 اَبراہامؔ نے فرمایا، ”اَے میرے آقا! اگر مُجھ پر آپ کی نظرِکرم ہُوئی ہے تو خادِم کے پاس ٹھہرے بغیر نہ جانا۔ \v 4 مَیں تھوڑا پانی لاتا ہُوں۔ آپ سَب اَپنے پاؤں دھوکر اِس درخت کے نیچے آرام کریں۔“ \v 5 اَب جَب کہ آپ اَپنے خادِم کے ہاں تشریف لایٔے ہیں تو میں آپ کے واسطے کچھ کھانے کو لاتا ہُوں تاکہ آپ تازہ دَم ہو جایٔیں اَور تَب اَپنی راہ لیں۔ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”بہت خُوب، وَیسا ہی کیجئے، جَیسا کہ آپ نے کہا ہے۔“ \p \v 6 تَب اَبراہامؔ جلدی سے خیمہ میں سارہؔ کے پاس گئے اَور کہا، ”جلدی سے تین پیمانہ\f + \fr 18‏:6 \fr*\fq تین پیمانہ \fq*\ft تقریباً 16 کِلوگرام\ft*\f* نفیس آٹا لے کر اَور اُسے گُوندھ کر کُچھ پھُلکے بناؤ۔“ \p \v 7 پھر اَبراہامؔ گائے بَیل کے گلّہ کی طرف دَوڑے اَور ایک بہترین اَور کمسِن بچھڑا لے کر خادِم کو دیا جِس نے اُسے جلدی سے پکایا۔ \v 8 تَب اَبراہامؔ نے کُچھ دہی اَور دُودھ اَور اُس بچھڑے کے سالن کو لے کر اُنہیں اُن کے سامنے رکھا۔ اَور جَب وہ کھا رہے تھے تو خُود اُن کے قریب درخت کے نیچے کھڑے رہے۔ \p \v 9 اُنہُوں نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”آپ کی بیوی سارہؔ کہاں ہے؟“ \p اَبراہامؔ نے کہا، ”وہ وہاں خیمہ میں ہے۔“ \p \v 10 تَب اُن میں سے ایک نے کہا، ”مَیں اگلے بَرس مُقرّرہ وقت پر تمہارے پاس پھر واپس آؤں گا اَور آپ کی بیوی سارہؔ کے یہاں بیٹا پیدا ہوگا۔“ \p اَور سارہؔ خیمہ کے دروازہ میں سے جو اُن کے پیچھے تھا سُن رہی تھیں۔ \v 11 اَبراہامؔ اَور سارہؔ دونوں ضعیف اَور عمر رسیدہ تھے اَور سارہؔ کی اَولاد ہونے کی عمر ڈھل چُکی تھی۔ \v 12 چنانچہ سارہؔ یہ سوچ کر ہنس پڑیں، ”جَب میری قُوّت زچگی ختم ہو چُکی اَور میرا خَاوند ضعیف ہو چُکا تو کیا اَب مُجھے یہ خُوشی نصیب ہوگی؟“ \p \v 13 تَب یَاہوِہ نے اَبراہامؔ سے فرمایا، ”سارہؔ نے ہنس کر یہ کیوں کہا، ’کیا میرے ہاں واقعی بچّہ ہوگا جَب کہ مَیں ضعیف ہو چُکی ہُوں؟‘ \v 14 کیا یَاہوِہ کے لیٔے کویٔی کام مُشکل ہے؟ مَیں اگلے بَرس مُقرّرہ وقت پر تمہارے پاس پھر واپس آؤں گا اَور سارہؔ کے یہاں بیٹا پیدا ہوگا۔“ \p \v 15 سارہؔ خوفزدہ ہو گئیں۔ اِس لیٔے سارہؔ نے جھُوٹ بولا اَور اِنکار کیا، ”مَیں تو نہیں ہنسی۔“ \p لیکن یَاہوِہ نے فرمایا، ”ہاں تُم ہنسی تھیں۔“ \s1 اَبراہامؔ کی سدُومؔ پر رحم کی اِلتجا \p \v 16 جَب وہ لوگ جانے کے لیٔے اُٹھے تو اُنہُوں نے نیچے سدُومؔ کی طرف نگاہ کی اَور اَبراہامؔ اُنہیں رخصت کرنے کے لیٔے اُن کے ساتھ ہو لئے۔ \v 17 تَب یَاہوِہ نے فرمایا، ”مَیں اَب جو کچھ کرنے کو ہُوں، کیا اُسے اَبراہامؔ سے پوشیدہ رکھوں گا؟ \v 18 اَبراہامؔ سے تو یقیناً ایک بڑی اَور زبردست قوم پیدا ہوگی اَور زمین کی سَب قومیں اُن کے ذریعہ برکت پائیں گی۔ \v 19 کیونکہ مَیں نے اُنہیں اِس لیٔے چُن لیا ہے کہ وہ اَپنی اَولاد کو اَور اَپنے بعد اَپنے گھرانے کو ہدایت دیں کہ وہ راستی اَور اِنصاف سے کام لے کر یَاہوِہ کی راہ پر قائِم رہیں تاکہ یَاہوِہ اَبراہامؔ سے کئےگئے وعدہ کو پُورا کریں۔“ \p \v 20 تَب یَاہوِہ نے فرمایا، ”سدُومؔ اَور عمورہؔ کے خِلاف شور بہت ہی بڑھ گیا ہے اَور اُن کا گُناہ اِس قدر سنگین ہو گیا ہے \v 21 کہ مَیں نیچے جا کر دیکھوں گا کہ جو کچھ اُنہُوں نے کیا ہے کیا وہ واقعی اُسی قدر بُرا ہے جَیسا شور مُجھ تک پہُنچا ہے اَور اگر یہ سچ نہیں تو مُجھے پتہ چل جائے گا۔“ \p \v 22 چنانچہ وہ لوگ اُٹھ کر سدُومؔ کی طرف چل دئیے لیکن اَبراہامؔ یَاہوِہ کے حُضُور کھڑے رہے۔ \v 23 تَب اَبراہامؔ نے یَاہوِہ کے نزدیک جا کر کہا: ”کیا آپ راستبازوں کو بھی بدکاروں کے ساتھ نِیست و نابود کر دیں گے؟ \v 24 اگر اُس شہر میں پچاس راستباز ہُوں تو کیا ہوگا؟ کیا آپ واقعی اُسے تباہ کر ڈالیں گے اَور اُن پچاس راستبازوں کی خاطِر، جو اُس میں ہوں گے اُسے نہیں بخشیں گے؟ \v 25 آپ یہ ہرگز نہ ہونے دیں گے، راستبازوں کو بدکاروں کے ساتھ مار دیا جائے اَور راستبازوں اَور بدکاروں دونوں کے ساتھ یکساں سلُوک کیا جائے۔ آپ اَیسا ہرگز نہ ہونے دیں گے! کیا ساری دُنیا کا مُنصِف اِنصاف سے کام نہ لے گا؟“ \p \v 26 یَاہوِہ نے فرمایا، ”اگر مَیں نے سدُومؔ کے شہر میں پچاس راستباز اِنسان بھی پایٔے تو مَیں اُن کی خاطِر اُس سارے مقام کو بخش دُوں گا۔“ \p \v 27 تَب اَبراہامؔ نے پھر کہا: ”حالانکہ مَیں خاک اَور راکھ کے سِوا کچھ بھی نہیں ہُوں تو بھی مَیں نے اِتنی جُرأت کی کہ آقا سے بات کر سکوں۔ \v 28 اگر راستبازوں کی تعداد پینتالیس نکلے تو کیا آپ پانچ لوگوں کی خاطِر سارے شہر کو تباہ کر دیں گے؟“ \p یَاہوِہ نے جَواب دیا، ”اگر مُجھے وہاں پینتالیس راستباز بھی مِل جایٔیں گے تو مَیں اُسے تباہ نہ کروں گا۔“ \p \v 29 اَبراہامؔ نے ایک بار پھر کہا، ”اگر وہاں صرف چالیس ملیں تو؟“ \p یَاہوِہ نے جَواب دیا، ”چالیس کی خاطِر بھی مَیں شہر کو تباہ نہ کروں گا۔“ \p \v 30 تَب اَبراہامؔ نے کہا، ”اَے آقا! اگر آپ خفا نہ ہو تو مَیں کچھ عرض کروں، اگر وہاں صِرف تیس راستباز ہی مِل سکے تو کیا ہوگا؟“ \p یَاہوِہ نے جَواب دیا، ”اگر مُجھے وہاں تیس بھی ملے، تَب بھی مَیں شہر کو تباہ نہ کروں گا۔“ \p \v 31 اَبراہامؔ نے کہا، ”اَے آقا، اَب تو مَیں زبان کھولنے کی جُرأت کر ہی چُکا ہُوں لہٰذا پُوچھتا ہُوں کہ اگر وہاں صِرف بیس مِل جائیں تو کیا ہوگا؟“ \p اُنہُوں نے فرمایا، ”مَیں بیس کی خاطِر بھی اُسے تباہ نہ کروں گا۔“ \p \v 32 تَب اَبراہامؔ نے کہا، ”اگر آقا، خفا نہ ہو تو مَیں صِرف آخِری مرتبہ پھر عرض کروں! اگر وہاں صِرف دس ہی مِل سکے تو؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”مَیں دس کی خاطِر بھی اُسے تباہ نہ کروں گا۔“ \p \v 33 جَب یَاہوِہ اَبراہامؔ سے باتیں کرچکے تو وہ چلےگئے اَور اَبراہامؔ گھر لَوٹ آئے۔ \c 19 \s1 سدُومؔ اَور عمورہؔ کی تباہی \p \v 1 شام کے وقت وہ دونوں فرشتے سدُومؔ پہُنچے۔ لَوطؔ شہر کے پھاٹک پر بیٹھا ہُوا تھا۔ جَب اُس نے اُنہیں دیکھا تو اُن کے اِستِقبال کو اُٹھا اَور مُنہ کے بَل زمین پر جھُک کر اُنہیں سَجدہ کیا \v 2 اَور کہا، ”اَے میرے آقاؤ! اَپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے۔ اَپنے پاؤں دھولیجیے اَور رات بسر کرکے علی الصبح اَپنی راہ لیجئے۔“ \p اُنہُوں نے کہا، ”نہیں، ہم چَوک میں ہی رات گزار لیں گے۔“ \p \v 3 جَب اُس نے بہت ہی اِصرار کیا تو وہ اُس کے ساتھ گیٔے اَور اُس کے گھر میں داخل ہو گئے۔ اُس نے بے خمیری روٹی پکا کر اُن کے لیٔے کھانا تیّار کیا اَور اُنہُوں نے کھایا۔ \v 4 اِس سے قبل کہ وہ لیٹتے، سدُومؔ شہر کے ہر حِصّہ کے سَب مَردوں نے کیا جَوان اَور کیا ضعیف اُس گھر کو گھیرلیا۔ \v 5 اَور لَوطؔ کو پُکار کر کہا، ”وہ مَرد جو آج رات تمہارے پاس آئے، کہاں ہیں؟ اُنہیں ہمارے پاس باہر لے کر آ، تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔“ \p \v 6 لَوطؔ اُن سے مِلنے باہر نِکلا اَور اَپنے پیچھے دروازہ بند کر دیا۔ \v 7 اَور کہا، ”نہیں، میرے بھائیو! اَیسی بدی نہ کرو۔ \v 8 دیکھو، میری دو بیٹیاں ہیں جنہیں اَب تک کسی مَرد نے ہاتھ نہیں لگایا۔ اگر تُم چاہو تو مَیں اُنہیں تمہارے پاس لے آتا ہُوں، اَور تُم اُن کے ساتھ جو چاہو کر لو؛ لیکن اِن آدمیوں کے ساتھ کچھ نہ کرو کیونکہ وہ میری چھت کے سایہ میں پناہ گزیں ہیں۔“ \p \v 9 اُنہُوں نے کہا، ”ہمارے راستہ سے ہٹ جاؤ!“ اَور پھر کہنے لگے، ”یہ شخص ہمارے بیچ میں پردیسی بَن کر آیا اَور اَب حاکم بننا چاہتاہے۔ ہم تمہارے ساتھ اِس سے بھی بُرا سلُوک کریں گے۔“ وہ لَوطؔ کو دھمکانے لگے اَور دروازہ توڑنے کے لیٔے آگے بڑھے۔ \p \v 10 لیکن اُن مَردوں نے جو اَندر تھے اَپنے ہاتھ بڑھا کر لَوطؔ کو گھر میں کھینچ لیا اَور دروازہ بند کر دیا۔ \v 11 تَب اُنہُوں نے سَب مَردوں کو جو گھر کے دروازہ پر کھڑے تھے کیا جَوان اَور کیا ضعیف، اَندھا کر دیا تاکہ وہ دروازہ نہ ڈھونڈ پائیں۔ \p \v 12 اُن مَردوں نے لَوطؔ سے کہا، ”تمہارے ساتھ یہاں کویٔی اَور ہے، داماد، بیٹے یا بیٹیاں یا تیرا کویٔی اَورجو اِس شہر میں ہو؟ سَب کو یہاں سے نکال لے جا۔ \v 13 کیونکہ ہم اِس مقام کو تباہ کرنے والے ہیں، اِس لیٔے کہ یَاہوِہ کے نزدیک اِس شہر کے لوگوں کے خِلاف شور بُلند ہو چُکاہے اَور اُنہُوں نے ہمیں اِسے تباہ کرنے کے لیٔے بھیجا ہے۔“ \p \v 14 تَب لَوطؔ باہر نکلے اَور اَپنے دامادوں سے جِن کے ساتھ اُن کی بیٹیوں کی منگنی ہو چُکی تھی، اُنہُوں نے کہا، ”جلدی کرو، اَور اِس مقام سے نکل چلو کیونکہ یَاہوِہ اِس شہر کو تباہ کرنے کو ہے!“ لیکن لَوطؔ کے دامادوں کو یہ سَب مذاق سا محسُوس ہُوا۔ \p \v 15 جَب پَو پھٹنے لگی تو فرشتوں نے لَوطؔ سے اِصرار کیا اَور کہا، ”جلدی کرو اَور اَپنی بیوی اَور اَپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں، لے کر نکل جاؤ، ورنہ جَب اِس شہر پر عذاب نازل ہوگا تو تُم بھی ہلاک ہو جاؤگے۔“ \p \v 16 ابھی وہ سوچ ہی رہے تھے کہ کیا کریں کہ اُن مَردوں نے اُس کا اَور اُس کی بیوی اَور اُس کی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا اَور وہ اُنہیں حِفاظت کے ساتھ شہر سے باہر لے گیٔے کیونکہ یَاہوِہ اُن پر مہربان ہویٔے تھے۔ \v 17 جُوں ہی اُنہُوں نے اُنہیں باہر نکالا اُن میں سے ایک نے کہا، ”اَپنی جان بچا کر بھاگ جاؤ! اَور پیچھے مُڑ کر نہ دیکھنا نہ ہی میدان میں کہیں رُکنا! بَلکہ پہاڑوں پر بھاگ جاؤ ورنہ تُم تباہ ہو جاؤگے۔“ \p \v 18 لیکن لَوطؔ نے اُن سے کہا، ”اَے میرے آقاؤں! اَیسا نہ کرو! \v 19 تُم نے اَپنے خادِم پر نظرِکرم کی ہے اَور مُجھ پر اِس قدر مہربان ہویٔے کہ میری جان بچائی۔ لیکن مَیں پہاڑوں تک بھاگ کر نہیں جا سَکتا۔ یہ آفت مُجھ کو آ لے گی اَور مَیں مَر جاؤں گا۔ \v 20 دیکھو یہاں ایک شہر ہے، یہ اِس قدر نزدیک ہے کہ مَیں وہاں بھاگ کر جا سَکتا ہُوں اَور وہ چھوٹا بھی ہے۔ مُجھے وہاں بھاگ جانے دیجئے۔ وہ کافی چھوٹا بھی ہے۔ ہے نا؟ تَب میری جان بچ جائے گی۔“ \p \v 21 اُس نے اُس سے کہا، ”بہت خُوب۔ مَیں یہ اِلتجا بھی مان لیتا ہُوں۔ مَیں اُس شہر کو، جِس کا تُو ذِکر کر رہاہے، غارت نہیں کروں گا۔ \v 22 لیکن تُو جلد وہاں بھاگ جا کیونکہ تمہارے وہاں پہُنچ جانے تک مَیں کچھ نہیں کر سَکتا۔“ (اِسی لیٔے اُس شہر کا نام ضُعَرؔ\f + \fr 19‏:22 \fr*\fq ضُعَرؔ \fq*\ft مُراد \ft*\fqa چھوٹا\fqa*\f* پڑا)۔ \p \v 23 لَوطؔ کے ضُعَرؔ پہُنچنے تک سُورج زمین پر طُلوع ہو چُکاتھا۔ \v 24 تَب یَاہوِہ نے اَپنی طرف سے سدُومؔ اَور عمورہؔ پر آسمان سے جلتی ہُوئی گندھک برسائی۔ \v 25 اِس طرح اُنہُوں نے اُن شہروں کو اَور سارے میدان کو اُن شہروں کے باشِندوں اَور زمین کی ساری نباتات سمیت غارت کر دیا۔ \v 26 لیکن لَوطؔ کی بیوی نے پیچھے مُڑ کر دیکھا اَور وہ نمک کا سُتون بَن گئی۔ \p \v 27 دُوسرے دِن صُبح سویرے اَبراہامؔ اُٹھے اَور اُس مقام کو لَوٹے جہاں وہ یَاہوِہ کے حُضُور کھڑے تھے۔ \v 28 اَبراہامؔ نے نیچے سدُومؔ اَور عمورہؔ اَور اُس میدان کے سارے علاقہ پر نظر دَوڑائی اَور دیکھا کہ اُس سرزمین سے کسی بھٹّی کے دھوئیں جَیسا گہرا دُھواں اُٹھ رہاہے۔ \p \v 29 چنانچہ جَب خُدا اُس میدان کے شہروں کو نِیست و نابُود کر چُکا تو خُدا نے اَبراہامؔ کو یاد کرکے لَوطؔ کو اُس آفت سے بچا لیا جِس سے وہ شہر جہاں لَوطؔ رہتا تھا غارت کر دئیے گیٔے تھے۔ \s1 لَوطؔ اَور اُن کی بیٹیاں \p \v 30 لَوطؔ اَور اُن کی دو بیٹیوں نے ضُعرؔ کو خیرباد کہا اَور وہ پہاڑوں پر جا بسے کیونکہ لَوطؔ، ضُعَرؔ میں رہنے سے ڈرتے تھے۔ وہ اَور اُن کی دو بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔ \v 31 ایک دِن بڑی بیٹی نے چُھوٹی سے کہا، ”ہمارے باپ ضعیف ہیں اَور یہاں اِردگرد کویٔی مَرد نہیں ہے جو ہمیں صاحبِ اَولاد بنا سکے جَیسا کہ ساری دُنیا کا دستور ہے۔ \v 32 آؤ، ہم اَپنے باپ کو انگوری شِیرہ پِلائیں اَور تَب اُس سے صحبت کریں اَور اَپنے باپ کے ذریعہ اَپنی نَسل بچائے رکھیں۔“ \p \v 33 چنانچہ اُسی رات اُنہُوں نے اَپنے باپ کو انگوری شِیرہ پِلایا اَور بڑی بیٹی اَندر جا کر اُس کے ساتھ لیٹ گئی لیکن لَوطؔ کو مَعلُوم نہ ہُوا کہ وہ کب لیٹی اَور کب اُٹھی۔ \p \v 34 دُوسرے دِن بڑی بیٹی نے چُھوٹی سے کہا، ”گذشتہ رات میں اَپنے باپ کے ساتھ لیٹی تھی۔ چلو آج کی رات بھی ہم اُنہیں انگوری شِیرہ پِلائیں اَور تُو اَندر جا کر اُن کے ساتھ لیٹ جا تاکہ ہم اَپنے باپ کے ذریعہ اَپنی نَسل بچائے رکھیں۔“ \v 35 چنانچہ اُس رات کو بھی اُنہُوں نے اَپنے باپ کو انگوری شِیرہ پِلایا اَور چُھوٹی بیٹی جا کر اُن کے ساتھ لیٹی اَور اَب کی بار بھی لَوطؔ کو پتا نہ چلا کہ وہ کب لیٹی اَور کب اُٹھی۔ \p \v 36 لہٰذا لَوطؔ کی دونوں بیٹیاں اَپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں۔ \v 37 بڑی بیٹی کے ہاں بیٹا پیدا ہُوا اَور اُس نے اُس کا نام مُوآب\f + \fr 19‏:37 \fr*\fq مُوآب \fq*\ft یعنی \ft*\fqa باپ سے پیدا ہُوا\fqa*\f* رکھا۔ وہ مُوآبیوں کا باپ ہے جو آج تک مَوجُود ہیں۔ \v 38 چُھوٹی بیٹی کے ہاں بھی بیٹا پیدا ہُوا اَور اُس نے اُس کا نام بِن عمّی\f + \fr 19‏:38 \fr*\fq بِن عمّی \fq*\ft یعنی \ft*\fqa میرے لوگوں کا بیٹا\fqa*\f* رکھا۔ وہ عمُّونیوں کا باپ ہے جو آج تک مَوجُود ہیں۔ \c 20 \s1 اَبراہامؔ اَور اَبی ملیخ \p \v 1 تَب اَبراہامؔ وہاں سے کُوچ کرکے نِیگیوؔ کے علاقہ میں آکر قادِسؔ اَور شُورؔ کے درمیان بس گئے۔ کچھ عرصہ تک وہ گِراؔر میں رہے۔ \v 2 اَور وہاں اَبراہامؔ نے اَپنی بیوی سارہؔ کے بارے میں فرمایا، ”وہ میری بہن ہے۔“ تَب گِراؔر کے بادشاہ اَبی ملیخ نے سارہؔ کو بُلاکر اَپنے پاس رکھا۔ \p \v 3 لیکن ایک رات خُدا خواب میں اَبی ملیخ کے پاس آئے اَور اُن سے فرمایا، ”تُم اُس عورت کے سبب سے جسے تُم نے رکھ لیا ہے یہ سمجھ لو کہ تمہاری موت آ پہُنچی ہے کیونکہ وہ عورت شادی شُدہ ہے۔“ \p \v 4 اَب تک اَبی ملیخ اُن کے پاس نہیں گیا تھا اِس لیٔے اُس نے کہا، ”اَے آقا، کیا آپ ایک بے قُصُور قوم کو بھی تباہ کر دیں گے؟ \v 5 کیا اَبراہامؔ نے مُجھ سے یہ نہ کہاتھا، ’وہ میری بہن ہے،‘ اَور کیا وہ خُود بھی یہ نہ کہتی تھی، ’وہ میرا بھایٔی ہے؟‘ میری اِس حرکت کے باوُجُود میرا دِل صَاف ہے اَور میرے ہاتھ پاک ہیں۔“ \p \v 6 تَب خُدا نے اُسے خواب میں فرمایا، ”ہاں، مَیں جانتا ہُوں کہ تُونے یہ کام راست دِلی سے کیا ہے اَور اِسی لیٔے مَیں نے تُجھے اَپنے خِلاف گُناہ کرنے سے باز رکھا اَور سارہؔ کو چھُونے نہیں دیا۔ \v 7 اَب تُم اُس آدمی کی بیوی لَوٹا دو کیونکہ وہ نبی ہے اَور وہ تمہاری خاطِر دعا کرےگا اَور تُم جیتے رہوگے۔ لیکن اگر تُم نے اُسے نہ لَوٹایا تو یقین جانو کہ تُم اَور تمہارے سَب لوگ ہلاک ہو جایٔیں گے۔“ \p \v 8 اگلے دِن اَبی ملیخ نے صُبح سویرے اُٹھ کر اَپنے سَب اہلکاروں کو بُلایا اَور جَب اُس نے اُنہیں یہ سَب ماجرا سُنایا تو وہ بےحد خوفزدہ ہویٔے۔ \v 9 تَب اَبی ملیخ نے اَبراہامؔ کو اَندر بُلاکر کہا، ”آپ نے ہمارے ساتھ یہ کیا کیا؟ مَیں نے آپ کی کیا خطا کی تھی کہ آپ نے مُجھ پر اَور میری بادشاہی پر اِتنا بڑا بارِ گُناہ ڈال دیا؟ آپ نے میرے ساتھ وہ سلُوک کیا ہے جو نہیں کرنا چاہئے تھا۔“ \v 10 اَور اَبی ملیخ نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”کیا وجہ تھی جو آپ نے اَیسا کیا؟“ \p \v 11 اَبراہامؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے سوچا، ’اِس جگہ لوگوں کو بالکُل خُدا کا خوف نہیں ہے اَور وہ میری بیوی سارہؔ کو حاصل کرنے کے لیٔے مُجھے مار ڈالیں گے۔‘ \v 12 اُس کے علاوہ وہ واقعی میری بہن بھی ہے یعنی میرے باپ کی بیٹی ہے، میری ماں کی بیٹی نہیں ہے، پھر بعد کو وہ میری بیوی بنی۔ \v 13 اَور جَب خُدا نے مُجھے اَپنے باپ کا گھر چھوڑکر وہاں سے نکل جانے کا حُکم دیا تو مَیں نے سارہؔ سے کہا، ’آئندہ تُم مُجھ سے اَپنی مَحَبّت یُوں جتانا: جہاں کہیں ہم جایٔیں وہاں تُم میرے بارے میں یہی کہنا، ”یہ میرا بھایٔی ہے۔“ ‘ “ \p \v 14 تَب اَبی ملیخ نے بھیڑیں اَور مویشی اَور غُلام اَور لونڈیاں لاکر اَبراہامؔ کو دیں اَور اُن کی بیوی سارہؔ کو بھی اُنہیں لَوٹا دیا۔ \v 15 اَور اَبی ملیخ نے اَبراہامؔ سے کہا، ”میرا مُلک آپ کے سامنے ہے؛ جہاں جی چاہے، وہاں سکونت کرو۔“ \p \v 16 اَور اُس نے سارہؔ سے کہا، ”مَیں آپ کے بھایٔی کو چاندی کے ہزار سِکّے\f + \fr 20‏:16 \fr*\fq چاندی کے ہزار سِکّے \fq*\ft تقریباً بَارہ کِلو\ft*\f* دے رہا ہُوں۔ تاکہ اِن سَب کے سامنے جو آپ کے ساتھ ہیں، اُس نازیبا سلُوک کا جو آپ کے ساتھ ہُواہے ازالہ ہو جائے اَور آپ ہر ایک کی نظر میں پاک دامن ٹھہرو۔“ \p \v 17 تَب اَبراہامؔ نے خُدا سے دعا کی اَور خُدا نے اَبی ملیخ، اُن کی بیوی اَور اُن کی خادِماؤں کو شفا بخشی اَور اُن کے اَولاد ہونے لگی \v 18 کیونکہ یَاہوِہ نے اَبراہامؔ کی بیوی سارہؔ کے سبب سے اَبی ملیخ کے خاندان کی ہر عورت کا رِحم بند کر دیا تھا۔ \c 21 \s1 اِصحاقؔ کی پیدائش \p \v 1 اَور یَاہوِہ، جَیسا کہ اُنہُوں نے فرمایا تھا، سارہؔ پر مہربان ہویٔے اَور یَاہوِہ نے سارہؔ کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اُسے پُورا کیا۔ \v 2 سارہؔ حاملہ ہُوئی اَور اَبراہامؔ کے لیٔے اُن کے بُڑھاپے میں ٹھیک خُدا کے مُقرّرہ وقت پر اُن کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا \v 3 اَور اَبراہامؔ نے اَپنے اُس بیٹے کا نام جو سارہؔ سے پیدا ہُوا، اِصحاقؔ\f + \fr 21‏:3 \fr*\fq اِصحاقؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa وہ ہنستا ہے۔\fqa*\f* رکھا۔ \v 4 اَور جَب اُن کا بیٹا اِصحاقؔ آٹھ دِن کا ہُوا تَب اَبراہامؔ نے خُدا کے حُکم کے مُطابق اُس کا ختنہ کیا۔ \v 5 جَب اِصحاقؔ پیدا ہُوا تَب اَبراہامؔ کی عمر سَو بَرس کی تھی۔ \p \v 6 سارہؔ نے کہا، ”خُدا نے مُجھے ہنسایا اَورجو کویٔی اِس بارے میں سُنے گا وہ بھی میرے ساتھ ہنسے گا۔“ \v 7 سارہؔ نے مزید کہا، ”اَبراہامؔ سے کون کہہ سَکتا تھا کہ کبھی سارہؔ بھی بچّوں کو دُودھ پلائے گی۔ پھر بھی مَیں نے اُن کے بُڑھاپے میں اُن کے لئے بیٹے کو پیدا کیا۔“ \s1 ہاگرؔ اَور اِشمعیل کی روانگی \p \v 8 اَور وہ لڑکا بڑھا اَور اُس کا دُودھ چھُڑایا گیا اَور جِس دِن اِصحاقؔ کا دُودھ چھُڑایا گیا اُس دِن اَبراہامؔ نے ایک بڑی ضیافت کی۔ \v 9 لیکن سارہؔ نے دیکھا کہ ہاگارؔ مِصری کے ہاں جو بیٹا اَبراہامؔ سے پیدا ہُوا تھا وہ اِصحاقؔ کا مضحکہ اُڑاتا ہے۔ \v 10 سارہؔ نے اَبراہامؔ سے کہا، ”اُس لونڈی اَور اُس کے بیٹے کو نکال دیجئے کیونکہ اُس لونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اِصحاقؔ کے ساتھ مِیراث میں ہرگز وارِث نہ ہوگا۔“ \p \v 11 اَبراہامؔ اِس بات سے بےحد پریشان ہویٔے کیونکہ آخِر اِشمعیل بھی تو اُن کا بیٹا تھا۔ \v 12 لیکن خُدا نے اَبراہامؔ سے فرمایا، ”اُس لڑکے اَور اَپنی لونڈی کے بارے میں اِس قدر پریشان نہ ہو۔ جو کُچھ سارہؔ تُم سے کہتی ہے اُسے مان لو کیونکہ تمہاری نَسل کا نام اِصحاقؔ ہی سے آگے بڑھےگا۔ \v 13 میں اُس لونڈی کے بیٹے سے بھی ایک قوم پیدا کروں گا کیونکہ وہ بھی تمہارا بیٹا ہے۔“ \p \v 14 دُوسرے دِن صُبح سویرے ہی اَبراہامؔ نے کچھ کھانا اَور پانی کی مشک لے کر ہاگارؔ کے کندھے پر رکھ دی اَور ہاگارؔ کو اُن کے لڑکے کے ساتھ وہاں سے رخصت کر دیا اَور وہ چلی گئیں اَور بیرشبعؔ کے بیابان میں بھٹکتی پھریں۔ \p \v 15 جَب مشک کا پانی ختم ہو گیا تو ہاگارؔ نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے سایہ میں چھوڑ دیا۔ \v 16 اَور خُود وہاں سے تقریباً دس مِیٹر\f + \fr 21‏:16 \fr*\fq دس مِیٹر \fq*\ft عِبرانی میں ایک تیر کا فاصلہ\ft*\f* کے فاصلہ پر دُور جا کر اَپنے بیٹے کے سامنے بیٹھ گئیں اَور سوچنے لگیں، ”میں اِس بچّے کو مَرتے ہویٔے کیسے دیکھوں گی؟“ اَور وہ وہاں نزدیک بیٹھی ہویٔی زار زار رونے لگیں۔ \p \v 17 خُدا نے لڑکے کے رونے کی آواز سُنی اَور خُدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاگارؔ کو پُکارا اَور اُن سے فرمایا، ”اَے ہاگارؔ! تُجھے کیا ہُوا؟ خوف نہ کرو! خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے، اُس کی آواز سُن لی ہے۔ \v 18 لڑکے کو اُٹھالو اَور اُس کا ہاتھ تھام کیونکہ مَیں اُس سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا۔“ \p \v 19 تَب خُدا نے ہاگارؔ کی آنکھیں کھولیں اَور ہاگارؔ نے پانی کا ایک کنواں دیکھا۔ چنانچہ وہ گئیں اَور مشک بھر کر لے آئیں اَور لڑکے کو پانی پِلایا۔ \p \v 20 وہ لڑکا بڑا ہوتا گیا اَور خُدا اِشمعیل کے ساتھ تھے۔ وہ بیابان میں رہتا تھا اَور ایک تیر اَنداز بَن گیا۔ \v 21 جَب وہ پارانؔ کے بیابان میں رہتے تھے تو اُن کی ماں نے مِصر کی ایک لڑکی سے اِشمعیل کی شادی کر دی۔ \s1 بیرشبعؔ کا عہد \p \v 22 اُس وقت اَبی ملیخ اَور اُس کے سپہ سالار فِیکُلؔ نے اَبراہامؔ سے کہا، ”خُدا آپ کے ہر کاموں میں آپ کی مدد کرتا ہے۔ \v 23 آپ خُدا کے حُضُور مُجھ سے قَسم کھا کر وعدہ کرو کہ آپ نہ مُجھ سے، اَور نہ میرے بچّوں سے اَور نہ ہی میری نَسل سے دغا کروگے، بَلکہ مُجھ پر اَور اِس مُلک پر جِس میں آپ پردیسی کی طرح رہتے ہو، وَیسی ہی مہربانی کرنا جَیسی مہربانی مَیں نے آپ پر کی ہے۔“ \p \v 24 اَبراہامؔ نے فرمایا، ”میں قَسم کھاتا ہُوں۔“ \p \v 25 تَب اَبراہامؔ نے اَبی ملیخ سے پانی کے ایک کنوئیں کے متعلّق شکایت کی جسے اَبی ملیخ کے خادِموں نے زبردستی چھین لیا تھا۔ \v 26 لیکن اَبی ملیخ نے کہا، ”میں نہیں جانتا کہ یہ کِس کی حرکت ہے۔ آپ نے بھی مُجھے نہیں بتایا اَور مُجھے تو یہ بات آج ہی مَعلُوم ہویٔی۔“ \p \v 27 تَب اَبراہامؔ بھیڑیں اَور مویشی لے کر آئے اَور اُنہیں اَبی ملیخ کے حوالہ کر دیا اَور اُن دونوں آدمیوں نے آپَس میں عہد کر لیا۔ \v 28 اَبراہامؔ نے گلّہ میں سے بھیڑ کے سات مادہ برّوں کو لے کر الگ رکھا۔ \v 29 اَور اَبی ملیخ نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”بھیڑ کے اِن سات مادہ برّوں کو الگ رکھنے سے آپ کا کیا مطلب ہے؟“ \p \v 30 اَبراہامؔ نے جَواب دیا، ”تُم بھیڑ کے اِن سات مادہ برّوں کو میرے ہاتھ سے اِس اَمر کے بطور گواہ قبُول کرو کہ یہ کنواں مَیں نے کھودا ہے۔“ \p \v 31 اِس لیٔے وہ مقام بیرشبعؔ\f + \fr 21‏:31 \fr*\fq بیرشبعؔ \fq*\ft مُراد سات یا عہد کا کنواں\ft*\f* کہلایا کیونکہ اُن دو آدمیوں نے وہاں قَسم کھا کر عہد کیا تھا۔ \p \v 32 بیرشبعؔ کے مقام پر عہد ہو جانے کے بعد اَبی ملیخ اَور اُس کا سپہ سالار، فِیکُلؔ مُلکِ فلسطین لَوٹ گیٔے۔ \v 33 اَور اَبراہامؔ نے بیرشبعؔ میں ایک جھاؤ کا درخت لگایا اَور وہاں آپ نے یَاہوِہ، اَبدی خُدا سے دعا کی \v 34 اَور اَبراہامؔ بہت عرصہ تک مُلکِ فلسطین میں رہے۔ \c 22 \s1 اَبراہامؔ کی آزمائش \p \v 1 کچھ عرصہ بعد خُدا نے اَبراہامؔ کو آزمایا۔ خُدا نے اُن سے فرمایا، ”اَبراہامؔ!“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”مَیں حاضِر ہُوں۔“ \p \v 2 تَب خُدا نے فرمایا، ”اَپنے اِکلوتے بیٹے اِصحاقؔ کو جِس سے تُم مَحَبّت کرتے ہو ساتھ لے کر موریاہؔ کے علاقہ میں جاؤ اَور وہاں کے ایک پہاڑ پرجو میں تُمہیں بتاؤں گا اُسے سوختنی نذر کی قُربانی کے طور پر نذر کرو۔“ \p \v 3 دُوسرے دِن صُبح سویرے اَبراہامؔ نے اُٹھ کر اَپنے گدھے پر زین کسی اَور اَپنے خادِموں میں سے دو کو اَور اَپنے بیٹے اِصحاقؔ کو اَپنے ساتھ لیا۔ جَب اُس نے سوختنی نذر کی قُربانی کے لیٔے حسبِ ضروُرت لکڑیاں کاٹ لیں تو وہ اُس مقام کی طرف چل دئیے جو خُدا نے اُنہیں بتایا تھا۔ \v 4 تیسرے دِن اَبراہامؔ نے اُوپر نگاہ کی اَور وہاں سے دُور اُنہیں وہ مقام دِکھائی دیا۔ \v 5 اَبراہامؔ نے اَپنے خادِموں سے فرمایا، ”تُم یہیں گدھے کے پاس ٹھہرو اَور مَیں اَور یہ لڑکا اُوپر جاتے ہیں۔ وہاں ہم عبادت کریں گے اَور پھر تمہارے پاس لَوٹ آئیں گے۔“ \p \v 6 اَبراہامؔ نے سوختنی نذر کی قُربانی کی لکڑیاں لے کر اَپنے بیٹے اِصحاقؔ کو دیں کہ وہ اُنہیں اُٹھالے اَور آگ اَور چھُری خُود سنبھالی۔ جَیسے ہی وہ دونوں ایک ساتھ روانہ ہویٔے، \v 7 اِصحاقؔ نے اَپنے باپ اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”اَبّا؟“ \p اَبراہامؔ نے جَواب دیا، ”ہاں، میرے بیٹے؟“ \p اِصحاقؔ نے کہا، ”آگ اَور لکڑیاں یہاں ہیں لیکن سوختنی نذر کی قُربانی کے لیٔے برّہ کہاں ہے؟“ \p \v 8 اَبراہامؔ نے جَواب دیا، ”اَے میرے بیٹے! خُدا آپ ہی سوختنی نذر کی قُربانی کے لیٔے برّہ مہیا کرےگا۔“ اَور وہ دونوں ساتھ ساتھ آگے بڑھ گیٔے۔ \p \v 9 جَب وہ اُس مقام پر پہُنچے جو خُدا نے آپ کو بتایا تھا تو اَبراہامؔ نے وہاں مذبح اَور اُس پر لکڑیاں چُن دیں۔ پھر اَبراہامؔ نے اَپنے بیٹے اِصحاقؔ کو رسّی سے باندھ کر مذبح پر لکڑیوں کے اُوپر رکھ دیا۔ \v 10 تَب اَبراہامؔ نے ہاتھ میں چھُری لی تاکہ اَپنے بیٹے کو ذبح کریں۔ \v 11 لیکن یَاہوِہ کے فرشتہ نے اَبراہامؔ کو آسمان سے پُکارا، ”اَے اَبراہامؔ، اَے اَبراہامؔ!“ \p اَبراہامؔ نے جَواب دیا، ”مَیں حاضِر ہُوں۔“ \p \v 12 یَاہوِہ نے فرمایا، ”اِس لڑکے پر ہاتھ نہ بڑھاؤ؛ اَور اُسے کچھ نہ کرنا۔ اَب مَیں جان گیا کہ تُو خُدا سے ڈرنے والا اِنسان ہے کیونکہ تُونے مُجھ سے اَپنے بیٹے، بَلکہ اِکلوتے بیٹے کو بھی دریغ نہ کیا۔“ \p \v 13 اَبراہامؔ نے نگاہ اُٹھائی اَور آپ نے وہاں ایک مینڈھا دیکھا جِس کے سینگ جھاڑیوں میں پھنسے ہویٔے تھے۔ اَبراہامؔ نے جا کر اُس مینڈھے کو پکڑا اَور اُسے اَپنے بیٹے کی بجائے سوختنی نذر کی قُربانی کے طور پر چڑھایا۔ \v 14 اِس لیٔے اَبراہامؔ نے اُس مقام کا نام ”یَاہوِہ یِراِہ\f + \fr 22‏:14 \fr*\fq یَاہوِہ یِراِہ \fq*\ft مُہیّا کرنے والا\ft*\f*“ رکھا۔ آج کے دِن تک یہ مثال دی جاتی ہے، ”یَاہوِہ کے پہاڑ پر مُہیّا کیا جایٔےگا۔“ \p \v 15 یَاہوِہ کے فرشتہ نے آسمان سے دُوسری مرتبہ اَبراہامؔ کو پُکارا \v 16 یَاہوِہ نے اَپنی ذات کی قَسم کھا کر فرمایا، ”چونکہ تُونے میرے حُکم پر عَمل کیا اَور اَپنے بیٹے یعنی اَپنے اِکلوتے بیٹے کو بھی دریغ نہ کیا، \v 17 اِس لیٔے میں یقیناً تُمہیں برکت دُوں گا اَور تمہاری اَولاد کو آسمان کے سِتاروں اَور سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانند بے شُمار بڑھاؤں گا اَور تمہاری اَولاد اَپنے دُشمنوں کے شہروں پر قابض ہوگی، \v 18 اَور تمہاری نَسل کے ذریعہ زمین کی سَب قومیں برکت پائیں گی کیونکہ تُم نے میرا حُکم مانا۔“ \p \v 19 تَب اَبراہامؔ اَپنے خادِموں کے پاس لَوٹ آئے اَور وہ سَب بیرشبعؔ کو روانہ ہویٔے اَور اَبراہامؔ نے بیرشبعؔ میں قِیام کیا۔ \s1 ناحوؔر کے بیٹے \li1 \v 20 چند دِنوں کے بعد اَبراہامؔ کو یہ خبر مِلی، ”مِلکاہؔ بھی ماں بَن چُکی ہے اَور آپ کے بھایٔی ناحوؔر سے بھی بیٹے پیدا ہویٔے ہیں، \li2 \v 21 یعنی عُوضؔ جو اُس کا پہلوٹھا ہے اَور اُس کا بھایٔی بوز، \li2 قمُوایلؔ (جو ارام کا باپ ہے)، \li2 \v 22 کسِدؔ، حَازو، پِلداشؔ، جِدلافؔ اَور بیتُھوایلؔ۔“ \li3 \v 23 اَور بیتُھوایلؔ سے رِبقہؔ پیدا ہُوئی۔ \lf مِلکاہؔ کے یہ آٹھوں بیٹے اَبراہامؔ کے بھایٔی ناحوؔر سے پیدا ہویٔے۔ \b \li1 \v 24 ناحوؔر کی داشتہ کے ہاں بھی، جِس کا نام ریُومہ تھا بیٹے پیدا ہویٔے، \li2 جِن کے نام طیبحؔ، گاحمؔ، تحصؔ اَور معکہؔ ہیں۔ \c 23 \s1 سارہؔ کی وفات \p \v 1 سارہؔ کی عمر ایک سَو ستّائیس بَرس کی ہُوئی۔ \v 2 اَبراہامؔ نے مُلکِ کنعانؔ کے قِریت اربعؔ (یعنی حِبرونؔ میں) وفات پائی، اَور اَبراہامؔ سارہؔ کے لیٔے ماتم اَور نوحہ کرنے کے لیٔے وہاں گئے۔ \p \v 3 تَب اَبراہامؔ اَپنی بیوی کی میّت کے پاس سے اُٹھ کر حِتّیوں سے گُفتگو کرنے لگے۔ اُنہُوں نے کہا، \v 4 ”مَیں تمہارے درمیان پردیسی اَور اجنبی ہُوں۔ تُم مُجھے قبرستان کے لیٔے اَپنی کچھ زمین بیچ دو تاکہ میں اَپنے مُردہ کو دفن کر سکوں۔“ \p \v 5 حِتّیوں نے اَبراہامؔ کو جَواب دیا: \v 6 ”اَے آقا، ہماری سُنئے۔ آپ ہمارے درمیان ایک پُروقار سردار ہیں۔ ہماری قبروں میں سے جو بہترین ہو اُس میں سے آپ اَپنے مُردہ کو دفن کیجئے۔ ہم میں سے کویٔی بھی آپ کو اَپنا مُردہ دفن کرنے کے لیٔے اَپنی قبر دینے سے اِنکار نہ کرےگا۔“ \p \v 7 تَب اَبراہامؔ اُٹھے اَور حِتّیوں کے سامنے، جو اُس مُلک کے باشِندے تھے آداب بجا لائے \v 8 اَور اُن سے فرمایا، ”اگر تمہاری یہ مرضی ہے کہ میں اَپنے مُردہ کو دفن کروں تو میری عرض سُنو اَور ضُحرؔ کے بیٹے عِفرونؔ سے میری سِفارش کرو \v 9 کہ وہ مکفیلہؔ کا غار جو اُس کا ہے، اَور اُس کے کھیت کے آخِر میں ہے۔ اُس سے کہو کہ وہ اُسے پُوری قیمت پر قبرستان کے لیٔے مُجھے بیچ دے۔ تاکہ وہ تمہارے درمیان میری مِلکیّت شُمار کی جائے۔“ \p \v 10 عِفرونؔ حِتّی وہاں اَپنے لوگوں کے درمیان بیٹھا ہُوا تھا۔ اَور اُس نے اُن سَب حِتّیوں کے رُوبرو جو اُس کے شہر کے پھاٹک پر جمع تھے اَبراہامؔ کو جَواب دیا۔ \v 11 عِفرونؔ نے حِتّی سے کہا، ”نہیں، اَے میرے آقا؛ میری بات سُنئے؛ میں آپ کو وہ کھیت دیئے دیتا ہُوں اَور وہ غار بھی جو اُس میں ہے۔ میں اَپنے لوگوں کے رُوبرو یہ جگہ آپ کے حوالہ کرتا ہُوں۔ جائیے اَور اَپنے مُردہ کو دفن کیجئے۔“ \p \v 12 تَب اَبراہامؔ اُس مُلک کے لوگوں کے سامنے ایک بار پھر آداب بجا لائے \v 13 اَور اُن کے رُوبرو سَب کو سُناتے ہُوئے عِفرونؔ سے فرمایا، ”اگر تمہاری مرضی ہو تو میں اُس کھیت کو خریدنا چاہتا ہُوں۔ مُجھ سے قیمت لے لو تاکہ میں اَپنے مُردہ کو وہاں دفن کر سکوں۔“ \p \v 14 عِفرونؔ نے اَبراہامؔ کو جَواب دیا، \v 15 ”میرے آقا! میری بات سُنئے۔ اُس زمین کی قیمت چاندی کے چار سَو ثاقل\f + \fr 23‏:15 \fr*\fq چار سَو ثاقل \fq*\ft یعنی چار سَو مِثقال تقریباً چار کِلو چھ سَو گرام۔\ft*\f* ہے، لیکن یہ رقم میرے اَور آپ کے درمیان کچھ معنی نہیں رکھتی ہے؟ جائیے! آپ اَپنے مُردہ کو دفن کیجئے۔“ \p \v 16 اَبراہامؔ نے عِفرونؔ کی بات مان لی اَور سوداگروں میں رائج وزن کے مُطابق چار سَو ثاقل چاندی اُسے دے دی، جِس کا اعلان عِفرونؔ نے حِتّیوں کی مَوجُودگی میں کیا تھا۔ \p \v 17 لہٰذا عِفرونؔ کا وہ کھیت جو ممرےؔ کے سامنے مکفیلہؔ میں تھا، اَور وہ غار جو اُس میں تھا تمام درختوں سمیت جو اُس کھیت کے حُدوُد میں تھے، \v 18 اُن سارے حِتّیوں کے سامنے جو شہر کے پھاٹک پر مَوجُود تھے باقاعدہ اَبراہامؔ کی مِلکیّت قرار دئیے گیٔے۔ \v 19 اُس کے بعد اَبراہامؔ نے اَپنی بیوی سارہؔ کو مکفیلہؔ کے کھیت کے غار میں دفن کیا، جو مُلکِ کنعانؔ میں ممرےؔ (یعنی حِبرونؔ) کے نزدیک ہے۔ \v 20 چنانچہ وہ کھیت اَور اُس میں کا غار حِتّیوں کی طرف سے قبرستان کے لیٔے اَبراہامؔ کی مِلکیّت قرار دیئے گیٔے۔ \c 24 \s1 اِصحاقؔ اَور رِبقہؔ \p \v 1 اَبراہامؔ اَب ضعیف اَور عمر رسیدہ ہو چُکے تھے اَور یَاہوِہ نے آپ کو ہر پیمانے سے برکت دی تھی۔ \v 2 اَبراہامؔ نے اَپنے گھر کے خاص خادِم سے جو اُن کی سَب چیزوں کا مختار تھا فرمایا، ”تُم اَپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔ \v 3 یَاہوِہ کی جو آسمان اَور زمین کا خُدا ہے، قَسم کھاؤ کہ تُم میرے بیٹے کو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن کے درمیان مَیں رہتا ہُوں، کسی سے بھی شادی نہیں کرنے دوگے، \v 4 بَلکہ میرے وطن میں میرے اَپنے رشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِصحاقؔ کے لیٔے بیوی لاؤگے۔“ \p \v 5 خادِم نے اَبراہامؔ سے پُوچھا، ”اگر وہاں کی کویٔی عورت میرے ساتھ اِس مُلک میں آنے کو راضی نہ ہو تو کیا میں آپ کے بیٹے کو اُس مُلک میں واپس لے جاؤں جہاں سے آپ آئے ہیں؟“ \p \v 6 اَبراہامؔ نے فرمایا، ”خبردار تُم میرے بیٹے کو وہاں ہرگز واپس نہ لے جانا۔ \v 7 یَاہوِہ، آسمان کے خُدا ہیں، جو مُجھے اَپنے باپ کے گھر اَور میرے وطن سے نکال لائے اَور جنہوں نے مُجھ سے کلام کیا اَور قَسم کھا کر مُجھ سے یہ وعدہ کیا، ’میں یہ مُلک تمہاری نَسل کو دُوں گا۔‘ وُہی اَپنا فرشتہ تمہارے آگے آگے بھیجیں گے تاکہ تُم وہاں سے میرے بیٹے کے لیٔے بیوی لے آؤ۔ \v 8 اگر وہ عورت تمہارے ساتھ آنا نہ چاہے، تو تُم میری اِس قَسم سے بَری ہو جاؤگے۔ پر تُم میرے بیٹے کو وہاں نہ لے جانا۔“ \v 9 چنانچہ اُس خادِم نے اَپنا ہاتھ اَپنے آقا اَبراہامؔ کی ران کے نیچے رکھا اَور قَسم کھائی کہ وہ اَیسا ہی کرےگا۔ \p \v 10 تَب اُس خادِم نے اَپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لیٔے اَور اُن پر ہر قِسم کی بہترین اَشیا لادیں جو اَبراہامؔ نے دی تھیں اَور وہ ارام نحرائیمؔ یعنی مسوپتامیہؔ کی طرف نکلے اَور ناحوؔر کے شہر کے پاس جاپہنچے۔ \v 11 اُس نے شہر کے باہر ایک کنوئیں کے پاس اُونٹوں کو بِٹھا دیا؛ یہ شام کا وقت تھا جَب عورتیں پانی بھرنے کے لیٔے نکلتی ہیں۔ \p \v 12 تَب خادِم نے دعا کی، ”اَے یَاہوِہ، میرے آقا اَبراہامؔ کے خُدا، آج مُجھے کامیابی بخش اَور میرے آقا اَبراہامؔ پر مہربان ہو۔ \v 13 دیکھ میں اِس چشمہ کے پاس کھڑا ہُوں اَور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لیٔے آ رہی ہیں۔ \v 14 کاش اَیسا ہو کہ جَب مَیں کسی لڑکی سے کہُوں، ’ذرا اَپنا گھڑا جھُکا کر مُجھے پانی پِلا دے،‘ اَور وہ لڑکی کہے، ’پانی پی لیجئے اَور مَیں تمہارے اُونٹوں کو بھی پانی پِلا دُوں گی،‘ تو وہ وُہی لڑکی ہو جسے آپ نے اَپنے خادِم اِصحاقؔ کے لیٔے چُناہے اِس سے میں جان لُوں گا کہ آپ نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“ \p \v 15 اِس سے قبل کہ وہ اَپنی دعا ختم کرتا رِبقہؔ اَپنا گھڑا کندھے پر لیٔے ہویٔے آئی۔ وہ اَبراہامؔ کے بھایٔی ناحوؔر کی بیوی مِلکاہؔ کے بیٹے بیتُھوایلؔ کی بیٹی تھی۔ \v 16 لڑکی نہایت خُوبصورت، کنواری؛ اَور مَرد سے ناواقِف تھی۔ وہ نیچے اُتر کر چشمے کے پاس گئی اَور پھر اَپنا گھڑا بھرکے اُوپر آ گئی۔ \p \v 17 تَب وہ خادِم دَوڑکر اُسے مِلنے گیا اَور کہنے لگا، ”اَپنے گھڑے میں سے تھوڑا پانی مُجھے پِلا دیجئے۔“ \p \v 18 رِبقہؔ نے کہا، ”ضروُر میرے آقا، پانی پی لیجئے“ اَور وہ فوراً گھڑے کو نیچے اُتار کر ہاتھ سے اُسے پانی پِلانے لگی۔ \p \v 19 جَب وہ خادِم کو پانی پِلا چُکی تو رِبقہؔ نے کہا، ”مَیں تمہارے اُونٹوں کے لئے بھی پانی بھر کر لاتی ہُوں جَب تک کہ وہ پی کر سیر نہ ہو جایٔیں۔“ \v 20 چنانچہ اُس نے جلدی سے اَپنے گھڑے کا پانی حوض میں اُنڈیل دیا اَور وہ دَوڑ دَوڑکر کنوئیں سے پانی لاتی رہی اَور اُس کے سَب اُونٹوں کے لیٔے کافی پانی بھر لائی۔ \v 21 وہ خادِم نہایت خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا تاکہ یہ جان سکے کہ یَاہوِہ نے اُس کا سفر مُبارک کیا ہے یا نہیں۔ \p \v 22 جَب اُونٹ پانی پی چُکے تو اُس شخص نے ساڑے پانچ گرام سونے کی ایک نتھ اَور تقریباً ایک سوپندرہ گرام وزن کے سونے کے دو کنگن نکالے \v 23 اَور لڑکی سے پُوچھا، ”تُم کِس کی بیٹی ہو؟ مُجھے بتاؤ کیا تمہارے باپ کے گھر میں ٹھہرنے کی کوئی جگہ ہے کہ ہم وہاں رات گزار سکیں؟“ \p \v 24 رِبقہؔ نے جَواب دیا، ”میں بیتُھوایلؔ کی بیٹی ہُوں، وہ مِلکاہؔ کا بیٹا ہے جو ناحوؔر سے اُن کے یہاں پیدا ہُوا۔“ \v 25 اَور اُس نے یہ بھی کہا، ”ہمارے ہاں کافی بھُوسا اَور چارا ہے اَور ٹھہرنے کے لئے جگہ بھی ہے۔“ \p \v 26 تَب اُس آدمی نے جھُک کر یَاہوِہ کو سَجدہ کیا، \v 27 اَور کہا، ”یَاہوِہ، میرے آقا اَبراہامؔ کے خُدا کی تمجید ہو، جِس نے میرے آقا کو اَپنے رحم و کرم اَور راستی سے محروم نہ رکھا اَور یَاہوِہ نے مُجھے صحیح راہ پر چلا کر میرے آقا کے رشتہ داروں کے گھر پر پہُنچا دیا۔“ \p \v 28 وہ لڑکی دَوڑتی ہُوئی گئی اَور اَپنی ماں کے گھر میں یہ ماجرا کہہ سُنایا۔ \v 29 اَور رِبقہؔ کا ایک بھایٔی تھا جِس کا نام لابنؔ تھا۔ وہ اُس آدمی کے پاس جانے کے لیٔے تیزی سے باہر نِکلا جو چشمے کے پاس تھا۔ \v 30 اَور پھر جوں ہی اُس نے وہ نتھ اَور اَپنی بہن رِبقہؔ کے ہاتھوں میں وہ کنگن دیکھے اَور رِبقہؔ سے اُس آدمی کی باتیں سُنیں تو وہ اُس آدمی کے پاس گیا اَور اُسے چشمہ کے نزدیک اُونٹوں کے پاس کھڑا پایا۔ \v 31 لابنؔ نے خادِم سے کہا، ”تُم جو یَاہوِہ کی طرف سے مُبارک ہو، میرے گھر چلو۔ تُم یہاں باہر کیوں کھڑے ہو؟ مَیں نے گھر کو، اَور اُونٹوں کے ٹھہرنے کے لیٔے بھی جگہ کو تیّار کر لیا ہے۔“ \p \v 32 تَب وہ آدمی گھر میں داخل ہُوا اَور اُونٹوں پر سے سامان اُتارا گیا۔ اُونٹوں کے لیٔے بھُوسا اَور چارا اَور اُس کے اَور اُس کے آدمیوں کے پاؤں دھونے کے لیٔے پانی لایا گیا۔ \v 33 تَب اُس کے سامنے کھانا رکھا گیا۔ لیکن اُس نے کہا، ”میں اُس وقت تک نہ کھاؤں گا جَب تک تُم سے اَپنے آنے کا سبب نہ بَیان کر دُوں۔“ \p لابنؔ نے کہا، ”بہت خُوب، بَیان کریں۔“ \p \v 34 تَب اُس نے کہا، ”مَیں اَبراہامؔ کا خادِم ہُوں۔ \v 35 یَاہوِہ نے میرے آقا کو بڑی برکت دی ہے اَور وہ بڑے دولتمند آدمی ہو گئے ہیں۔ یَاہوِہ نے اُنہیں بھیڑیں اَور مویشی، چاندی اَور سونا خادِم اَور خادِمائیں اَور اُونٹ اَور گدھے دئیے ہیں۔ \v 36 میرے آقا کی بیوی سارہؔ کے بُڑھاپے میں ایک بیٹا پیدا ہُوا اَور اَبراہامؔ نے اُسے اَپنا سَب کچھ دے دیا ہے۔ \v 37 میرے آقا نے مُجھ سے قَسم دے کر کہا ہے، ’تُم میرے بیٹے کے لیٔے کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن کے مُلک میں، مَیں رہتا ہُوں کسی کو اُس کے نکاح میں نہ دینا، \v 38 بَلکہ میرے باپ کے خاندان، اَور میری برادری والوں میں جانا، اَور میرے بیٹے کے لیٔے بیوی لانا۔‘ \p \v 39 ”تَب مَیں نے اَپنے آقا سے پُوچھا، ’اگر وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے تو کیا ہوگا؟‘ \p \v 40 ”میرے آقا نے جَواب دیا، ’یَاہوِہ، جِن کے حُضُوری میں چلتا رہا ہُوں، اَپنا فرشتہ تمہارے ساتھ بھیجے گا اَور تمہارے سفر کو مُبارک کرےگا تاکہ تُم میری برادری والوں اَور میرے باپ کے خاندان میں سے میرے بیٹے کے لیٔے بیوی لا سکو۔ \v 41 اَور جَب تُم میری برادری والوں میں پہُنچ جاؤ تَب میری اِس قَسم سے بَری ہو جاؤگے اَور اگر وہ تُمہیں لڑکی دینے سے اِنکار کریں، تَب بھی تُم میری قَسم سے بَری ہو جاؤگے۔‘ \p \v 42 ”اَور آج جَب مَیں چشمہ پر پہُنچا تو مَیں نے کہا، ’اَے یَاہوِہ، میرے آقا اَبراہامؔ کے خُدا! اگر آپ کی مرضی ہو تو میرے اِس سفر کو مُبارک کیجئے۔ \v 43 اَور دیکھو، مَیں اِس چشمہ کے پاس کھڑا ہُوں، اگر کویٔی لڑکی پانی بھرنے آئے اَور مَیں اُس سے کہُوں، ”مُجھے اَپنے گھڑے سے تھوڑا پانی پلا دو،“ \v 44 اَور اگر وہ مُجھ سے کہے، ”پانی پی لیجئے، اَور مَیں تمہارے اُونٹوں کے لیٔے بھی پانی بھر دُوں گی،“ تو وہ وُہی ہو جسے یَاہوِہ نے میرے آقا کے بیٹے کے لیٔے چُناہے۔‘ \p \v 45 ”اِس سے قبل کہ میں اَپنے دِل میں یہ دعا پُوری کر پاتا، رِبقہؔ اَپنا گھڑا اَپنے کندھے پر لیٔے ہویٔے آ پہُنچی۔ وہ چشمہ کے پاس نیچے گئی، اَور پانی بھر لائی، اَور مَیں نے اُس سے کہا، ’برائے مہربانی مُجھے پانی پِلا دیجئے۔‘ \p \v 46 ”اُس نے فوراً اَپنے کندھے پر سے اَپنا گھڑا اُتارا اَور کہا، ’پانی پی لیجئے اَور مَیں تمہارے اُونٹوں کو بھی پانی پِلا دُوں گی۔‘ چنانچہ مَیں نے پانی پی لیا اَور اُس نے اُونٹوں کو بھی پانی پِلایا۔ \p \v 47 ”تَب مَیں نے اُس سے پُوچھا، ’تُم کِس کی بیٹی ہو؟‘ \p ”اُس نے کہا، ’میں بیتُھوایلؔ بِن ناحوؔر کی بیٹی ہُوں، اَور اُس کی ماں کا نام مِلکاہؔ ہے۔‘ \p ”تَب مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اَور اُس کے ہاتھوں میں کنگن پہنائے، \v 48 اَور مَیں نے جھُک کر یَاہوِہ کو سَجدہ کیا۔ مَیں نے یَاہوِہ اَپنے آقا اَبراہامؔ کے خُدا کی تمجید کی، جِس نے مُجھے صداقت کی راہ پر چلایا کہ اَپنے آقا کے بھایٔی کی پوتی کو اُن کے بیٹے کے لیٔے لے جاؤں۔ \v 49 لہٰذا اَب اگر تُم میرے آقا کے ساتھ رحم و کرم اَور راستی سے پیش آنا چاہتے ہو تو مُجھے بتاؤ؛ اَور اگر نہیں، تو بھی کہہ دو، تاکہ یہ مَعلُوم ہو جائے کہ اَب مُجھے کِس طرف پلٹنا ہے۔“ \p \v 50 لابنؔ اَور بیتُھوایلؔ نے جَواب دیا، ”یہ بات یَاہوِہ کی طرف سے ہویٔی ہے، اَب ہم تُمہیں بُرا یا بھلا بھی کیا کہیں۔ \v 51 یہ رہی رِبقہؔ۔ اِسے لے لیجئے اَور رخصت ہو جایئں اَور اِسے یَاہوِہ کے قول کے مُطابق اَپنے آقا کے بیٹے سے بیاہ دو۔“ \p \v 52 جَب اَبراہامؔ کے خادِم نے اُن کی باتیں سُنیں تو اُس نے زمین پر جھُک کر یَاہوِہ کو سَجدہ کیا۔ \v 53 تَب اُس خادِم نے سونے اَور چاندی کے زیورات اَور لباس نکال کر رِبقہؔ کو دیئے اَور اُس کے بھایٔی اَور اُس کی ماں کو بھی قیمتی تحفے پیش کئے۔ \v 54 تَب اُس نے اَور اُس کے ساتھ کے آدمیوں نے کھایا پیا اَور رات وہیں بسر کی۔ \p اگلے دِن صُبح جَب وہ اُٹھے تو خادِم نے کہا، ”مُجھے میرے آقا کے پاس روانہ کر دیجئے۔“ \p \v 55 لیکن رِبقہؔ کے بھایٔی اَور اُس کی ماں نے جَواب دیا، ”لڑکی کو دس دِن اَور ہمارے پاس رہنے دیجئے؛ اُس کے بعد اُسے لے جانا۔“ \p \v 56 لیکن خادِم نے اُن سے کہا، ”اَب جَب کہ یَاہوِہ نے میرا سفر مُبارک کیا ہے تو مُجھے مت روکئے؛ مُجھے رخصت کر دیجئے تاکہ میں اَپنے آقا کے پاس جاؤں۔“ \p \v 57 تَب اُنہُوں نے کہا، ”ہم رِبقہؔ کو بُلاکر اِس بارے میں اُس سے پُوچھتے ہیں۔“ \v 58 چنانچہ اُنہُوں نے رِبقہؔ کو بُلاکر پُوچھا، ”کیا تُم اِس شخص کے ساتھ جاؤگی؟“ \p رِبقہؔ نے کہا، ”ہاں، میں جاؤں گی۔“ \p \v 59 تَب اُنہُوں نے اَپنی بہن رِبقہؔ اَور اُس کی دایہ کو اَبراہامؔ کے خادِم اَور اُن کے آدمیوں کے ساتھ رخصت کیا۔ \v 60 اَور اُنہُوں نے رِبقہؔ کو دعا دیتے ہُوئے کہا، \q1 ”اَے ہماری بہن! \q2 تُو لاکھوں کی ماں ہو؛ \q1 اَور تمہاری نَسل \q2 اَپنے دُشمنوں کے شہروں پر قابض ہو۔“ \p \v 61 تَب رِبقہؔ اَور اُس کی خادِمائیں تیّار ہو گئیں اَور اَپنے اُونٹوں پر سوار ہویٔیں اَور اُس آدمی کے ساتھ روانہ ہو گئیں اَور اِس طرح وہ خادِم رِبقہؔ کو ساتھ لے کر روانہ ہُوا۔ \p \v 62 اِس دَوران اِصحاقؔ بیرلخیؔ روئی سے آکر اَب نِیگیوؔ مُلک میں رہتے تھے۔ \v 63 ایک شام کو اِصحاقؔ دعا کرنے کے لیٔے کھیت میں نکل پڑے اَور جوں ہی اُنہُوں نے نگاہ اُٹھائی تو دیکھا کہ سامنے سے اُونٹ آ رہے ہیں۔ \v 64 رِبقہؔ نے بھی نگاہ اُٹھائی اَور اِصحاقؔ کو دیکھا۔ تَب وہ اَپنے اُونٹ پر سے نیچے اُتری \v 65 اَور خادِم سے پُوچھا، ”کھیت میں وہ آدمی کون ہے، جو ہم سے مِلنے آ رہاہے؟“ \p اُس خادِم نے جَواب دیا، ”وہ میرے آقا ہیں۔“ تَب رِبقہؔ نے اَپنا نقاب لے کر اَپنے آپ کو ڈھانپ لیا۔ \p \v 66 تَب خادِم نے سَب ماجرا اِصحاقؔ کو کہہ سُنایا۔ \v 67 اِصحاقؔ رِبقہؔ کو اَپنی ماں سارہؔ کے خیمہ میں لے آئے اَور اُنہُوں نے رِبقہؔ سے شادی کی۔ اِس طرح وہ اُن کی بیوی بنی اَور اُنہُوں نے اُس سے مَحَبّت کی؛ اَور اِس طرح اِصحاقؔ نے اَپنی ماں کی موت کے بعد تسلّی پائی۔ \c 25 \s1 اَبراہامؔ کی وفات \p \v 1 اَبراہامؔ نے ایک اَور عورت سے شادی کی جِس کا نام قِطورہؔ تھا \v 2 اَور اُس سے زِمرانؔ، یُقشانؔ، مِدان، مِدیان، اِشبقؔ اَور شُوعؔح پیدا ہُوئے۔ \v 3 یُقشانؔ سے شیبا اَور دِدانؔ پیدا ہویٔے اَور دِدانؔ کی نَسل سے اشُوریم، لطُوسی اَور لومی لوگ ہُوئے۔ \v 4 اَور بنی مِدیان یہ ہیں: عیفاہؔ، عِفرؔ، حنوخؔ، اَبیداعؔ اَور اِلدعؔح تھے۔ یہ سَب قِطورہؔ کی اَولاد تھے۔ \p \v 5 اَبراہامؔ نے اَپنا سَب کچھ اِصحاقؔ کے لیٔے چھوڑ دیا تھا۔ \v 6 لیکن اَپنے جیتے جی اَبراہامؔ نے اَپنی داشتاؤں کے بیٹوں کو انعامات دے کر اُنہیں اَپنے بیٹے اِصحاقؔ کے پاس سے مشرقی مُلک کو بھیج دیا۔ \p \v 7 اَبراہامؔ کی کُل عمر ایک سَو پچہتّر بَرس کی ہُوئی \v 8 تَب اَبراہامؔ نے آخِری سانس لی اَور عَین بُڑھاپے میں نہایت ضعیف اَور پُوری عمر کا ہوکر وفات پائی اَور اَپنے لوگوں میں جا مِلے۔ \v 9 اَور اُن کے بیٹے اِصحاقؔ اَور اِشمعیل نے مکفیلہؔ کے غار میں جو ممرےؔ کے نزدیک حِتّی ضُحرؔ کے بیٹے عِفرونؔ کے کھیت میں ہے اَبراہامؔ کو دفن کیا۔ \v 10 اُس کھیت کو اَبراہامؔ نے حِتّیوں سے خریدا تھا۔ وہیں اَبراہامؔ کو اُن کی بیوی سارہؔ کے پاس دفن کیا گیا۔ \v 11 اَبراہامؔ کی وفات کے بعد خُدا نے اُن کے بیٹے اِصحاقؔ کو برکت دی جو اُس وقت بیرلخیؔ روئی کے پاس رہتے تھے۔ \s1 اِشمعیل کی اَولاد \p \v 12 یہ اَبراہامؔ کے بیٹے اِشمعیل کا نَسب نامہ ہے جو سارہؔ کی لونڈی ہاگارؔ مِصری سے اَبراہامؔ کے یہاں پیدا ہُوا۔ \b \lh \v 13 اِشمعیل کے بیٹوں کے ناموں کی ترتیب، اُن کی پیدائش کے مُطابق یہ ہے: \b \li1 نبایوتؔ جو اِشمعیل کا پہلوٹھا تھا، \li1 قیدارؔ، ادبیلؔ، مبسامؔ، \li1 \v 14 مِشماعؔ، دُومہؔ، مَسّا، \li1 \v 15 حددؔ، تیماؔ، یطُورؔ، \li1 نافیشؔ اَور قِدمہؔ۔ \b \lf \v 16 یہ اِشمعیل کے بیٹے تھے، اَور بَارہ قبیلوں کے سردار اَپنی بستیوں اَور چھاؤنیوں کے مُطابق اِن ہی سے نامزد ہیں۔ \b \p \v 17 اِشمعیل کی کُل عمر ایک سَو سینتیس بَرس کی ہو گئی۔ تَب آپ نے وفات پائی اَور اَپنے لوگوں سے جا مِلے۔ \v 18 اُن کی اَولاد مِصر کی مشرقی سرحد کے نزدیک اشُور کی سمت میں حَویلہؔ سے شُورؔ تک کے علاقے میں آباد ہوئی۔ یہ لوگ اَپنے سَب قبیلوں کے لوگوں سے بَیر رکھتے تھے۔ \s1 یعقوب اَور عیسَوؔ \p \v 19 اَبراہامؔ کے بیٹے اِصحاقؔ کا نَسب نامہ یہ ہے: \b \p اَبراہامؔ سے اِصحاقؔ پیدا ہُوا۔ \v 20 اَور اِصحاقؔ چالیس بَرس کے تھے جَب آپ نے رِبقہؔ سے بیاہ کیا جو فدّان ارام کے باشِندہ بیتُھوایلؔ ارامی کی بیٹی اَور لابنؔ ارامی کی بہن تھی۔ \p \v 21 اَور اِصحاقؔ نے اَپنی بیوی کے لیٔے یَاہوِہ سے دعا کی کیونکہ وہ بانجھ تھیں۔ یَاہوِہ نے اُن کی دعا سُنی اَور اُن کی بیوی رِبقہؔ حاملہ ہُوئیں۔ \v 22 اَور اُن کے رِحم میں دو بچّے آپَس میں زورآزمائی کرنے لگے۔ تَب رِبقہؔ نے کہا، ”میرے ساتھ اَیسا کیوں ہو رہاہے؟“ چنانچہ رِبقہؔ نے یَاہوِہ سے پُوچھا۔ \p \v 23 یَاہوِہ نے رِبقہؔ سے فرمایا، \q1 ”تمہارے رِحم میں دو بیٹے گویا دو قومیں ہیں، \q2 اَور یہ قوموں کے لوگ جو تمہارے بطن سے ہُوں گی ایک دُوسری سے جُدا کر دی جایٔیں گی؛ \q1 ایک بیٹا دُوسرے بیٹے سے زورآور ہوگا، \q2 اَور بڑا چُھوٹے کی خدمت کرےگا۔“ \p \v 24 جَب اُن کی زچگی کا وقت آ گیا تَب پتہ چلا کہ اُن کے رِحم میں جُڑواں بچّے ہیں۔ \v 25 جو پہلے پیدا ہُوا وہ سُرخ تھا اَور اُس کا سارا جِسم بالوں سے بنے ہویٔے کپڑے کی طرح تھا۔ اِس لیٔے اُنہُوں نے اُس کا نام عیسَوؔ\f + \fr 25‏:25 \fr*\fq عیسَوؔ \fq*\ft بالوں والا\ft*\f* رکھا۔ \v 26 اُس کے بعد اُس کا بھایٔی پیدا ہُوا جو اَپنے ہاتھ سے عیسَوؔ کی اِیڑی پکڑے ہویٔے تھا اِس لیٔے اُس کا نام یعقوب\f + \fr 25‏:26 \fr*\fq یعقوب \fq*\ft مُراد اِیڑی پکڑنے والا یہ عِبرانی مثال ہے جِس کے معنی دھوکے باز\ft*\f* رکھا گیا۔ جَب رِبقہؔ نے اُن دونوں کو پیدا کیا تَب اِصحاقؔ کی عمر ساٹھ بَرس کی تھی۔ \p \v 27 پھر لڑکے بڑے ہو گئے اَور عیسَوؔ ماہر شِکاری بَن گیا۔ اُسے کھُلی جگہ میں رہنا پسند تھا۔ اَور یعقوب خاموش طبیعت اِنسان تھا اَور اُسے خیموں ہی میں رہنا اَچھّا لگتا تھا۔ \v 28 اِصحاقؔ جسے شِکار کا گوشت بہت پسند تھا عیسَوؔ سے پیار کرتا تھا لیکن رِبقہؔ یعقوب کو پیار کرتی تھی۔ \p \v 29 ایک دفعہ یعقوب دال پکا رہے تھے کہ عیسَوؔ جنگل سے لَوٹا اَور اُسے سخت بھُوک لگ رہی تھی۔ \v 30 عیسَوؔ نے یعقوب سے کہا، ”جلدی کیجئے اَور مُجھے اِس لال لال شَے میں سے کچھ کھانے کو دیجئے کیونکہ مَیں بھُوک سے بےدم ہو رہا ہُوں۔“ (اِسی وجہ سے اُس کا نام اِدُوم پڑ گیا یعنی سُرخ۔) \p \v 31 یعقوب نے کہا، ”اَچھّا پہلے اَپنا پہلوٹھا ہونے کا حق مُجھے دے دو۔“ \p \v 32 عیسَوؔ نے کہا، ”دیکھو، مَیں تو بھُوک سے مَرا جا رہا ہُوں؛ پہلوٹھے ہونے کا حق میرے کِس کام کا؟“ \p \v 33 لیکن یعقوب نے کہا، ”پہلے آپ مُجھ سے قَسم کھاؤ۔“ اِس لیٔے عیسَوؔ نے قَسم کھا کر اَپنا پہلوٹھا ہونے کا حق یعقوب کے ہاتھ بیچ دیا۔ \p \v 34 لہٰذا یعقوب نے عیسَوؔ کو کچھ روٹی اَور مسور کی دال جو آپ نے پکائی تھی دے دی اَور عیسَوؔ کھا پی کر اُٹھا اَور چلا گیا۔ \p اِس طرح عیسَوؔ نے پہلوٹھے ہونے کے اَپنے حق کی بےقدری کی۔ \c 26 \s1 اِصحاقؔ اَور اَبی ملیخ \p \v 1 پھر مُلک میں قحط پڑا جو اُس پہلے قحط کے علاوہ تھا جو اَبراہامؔ کے ایّام میں پڑا تھا۔ اِس لیٔے اِصحاقؔ گِراؔر میں فلسطینی بادشاہ اَبی ملیخ کے پاس چلےگئے۔ \v 2 تَب یَاہوِہ اِصحاقؔ پر ظاہر ہویٔے اَور فرمایا، ”مِصر کو نہ جانا بَلکہ جہاں میں تُمہیں رہنے کو کہُوں وہیں رہنا۔ \v 3 تُم اِس مُلک میں کچھ عرصہ کے لیٔے رہو اَور مَیں تمہارے ساتھ رہُوں گا اَور تُمہیں برکت دُوں گا۔ میں یہ تمام مُلک تُمہیں اَور تمہاری نَسل کو دے کر وہ قَسم پُوری کروں گا جو مَیں نے تمہارے باپ اَبراہامؔ سے کھائی تھی۔ \v 4 مَیں تمہاری اَولاد کو آسمان کے تاروں کی طرح بڑھاؤں گا اَور اُنہیں یہ تمام مُلک دُوں گا اَور تمہاری نَسل کے وسیلہ سے دُنیا کی سَب قومیں برکت پائیں گی، \v 5 کیونکہ اَبراہامؔ نے میری باتیں مانیں اَور میرے اَحکام میرے قوانین اَور میری ہدایات پر عَمل کیا۔“ \v 6 چنانچہ اِصحاقؔ گِراؔر میں مُقیم ہو گئے۔ \p \v 7 جَب وہاں کے باشِندوں نے اُن سے اُن کی بیوی کے متعلّق پُوچھا تَب آپ نے کہا، ”وہ میری بہن ہے،“ کیونکہ وہ یہ کہنے سے ڈرتے تھے، ”وہ میری بیوی ہے۔“ اِصحاقؔ نے سوچا، ”اِس جگہ کے لوگ رِبقہؔ کی وجہ سے مُجھے قتل نہ کر ڈالیں کیونکہ رِبقہؔ خُوبصورت ہے۔“ \p \v 8 جَب اِصحاقؔ کو وہاں رہتے ہویٔے کافی عرصہ گزر گیا تَب فلسطینی بادشاہ اَبی ملیخ نے ایک کھڑکی سے نیچے جھانک کر دیکھا کہ اِصحاقؔ اَپنی بیوی رِبقہؔ سے لاڈ پیار کر رہاہے۔ \v 9 تَب اَبی ملیخ نے اِصحاقؔ کو بُلوا کر کہا، ”دراصل وہ تمہاری بیوی ہے! پھر تُم نے یہ کیوں کہا، ’وہ تمہاری بہن ہے‘؟“ \p اِصحاقؔ نے اُسے جَواب دیا، ”کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کی وجہ سے مُجھے اَپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔“ \p \v 10 تَب اَبی ملیخ نے کہا، ”یہ تُم نے ہمارے ساتھ کیا کیا؟ یہ ممکن تھا کہ اِن میں سے کوئی شخص تمہاری بیوی کے ساتھ مباشرت کر لیتا اَور تُم ہم پر اِلزام لگاتے۔“ \p \v 11 تَب اَبی ملیخ نے سَب لوگوں میں اعلان کروایا: ”جو کویٔی اِس مَرد یا اِس کی بیوی پر ہاتھ ڈالے گا وہ یقیناً قتل کر دیا جائے گا۔“ \p \v 12 اَور اِصحاقؔ نے اُس سال اُس مُلک میں جِتنی فصل بوئی اُس کا سَو گُنا پھل پایا کیونکہ یَاہوِہ نے اُنہیں برکت دی تھی۔ \v 13 وہ بہت مالدار ہو گئے اَور اُن کی دولت بڑھتی چلی گئی یہاں تک کہ اَبراہامؔ بےحد اَمیر ہو گئے۔ \v 14 اُن کے پاس اِس قدر زِیادہ بھیڑ بکریاں اَور جانور اَور نوکر چاکر تھے کہ فلسطینی اُن سے حَسد کرنے لگے۔ \v 15 چناچہ فلسطینیوں نے وہ سَب کنوئیں جو اُن کے باپ اَبراہامؔ کے خادِموں نے اَبراہامؔ کے جیتے جی کھودے تھے مٹّی سے بھر کر بند کر دئیے۔ \p \v 16 تَب اَبی ملیخ نے اِصحاقؔ سے کہا، ”تُم ہمارے پاس سے چلے جاؤ کیونکہ تُم ہم سے زِیادہ زورآور ہو گئے ہو۔“ \p \v 17 چنانچہ اِصحاقؔ وہاں سے کُوچ کرکے گِراؔر کی وادی میں جا کر خیمہ زن ہو گئے اَور وہیں بس گئے۔ \v 18 اِصحاقؔ نے اُن کنوؤں کو جو اُن کے باپ اَبراہامؔ کے دِنوں میں کھودے گیٔے تھے اَور جنہیں فلسطینیوں نے اَبراہامؔ کی موت کے بعد بند کر دیا تھا پھر سے کھُلوا دیا اَور اُن کے وُہی نام رکھے جو اُن کے باپ نے رکھے تھے۔ \p \v 19 جَب اِصحاقؔ کے خادِم وادی میں کھدائی کر رہے تھے تو اُنہیں تازہ پانی کا ایک کنواں مِلا۔ \v 20 تَب گِراؔر کے چرواہوں نے اِصحاقؔ کے چرواہوں سے جھگڑا کیا اَور کہا، ”یہ پانی ہمارا ہے!“ اِس لیٔے اِصحاقؔ نے اُس کنوئیں کا نام عِسقؔ\f + \fr 26‏:20 \fr*\fq عِسقؔ \fq*\ft مُراد جھگڑا\ft*\f* رکھا کیونکہ وہ اُن سے جھگڑتے تھے۔ \v 21 پھر اُنہُوں نے دُوسرا کنواں کھودا لیکن وہ اُس کے لیٔے بھی جھگڑنے لگے۔ اِس لیٔے اِصحاقؔ نے اُس کا نام سِتنہؔ\f + \fr 26‏:21 \fr*\fq سِتنہؔ \fq*\ft مُراد مُخالفت\ft*\f* یعنی مُخالفت رکھا۔ \v 22 پھر وہاں سے آگے جا کر آپ نے ایک اَور کنواں کھودا اَور اُس کے لیٔے کسی نے جھگڑا نہ کیا۔ اِصحاقؔ نے اُس کا نام یہ کہہ کر رحوبوتھؔ\f + \fr 26‏:22 \fr*\fq رحوبوتھؔ \fq*\ft کثیر جگہ\ft*\f* رکھا، ”اَب یَاہوِہ نے ہمیں جگہ دی ہے اَور اَب ہم اِس مُلک میں آسُودہ حال ہوں گے۔“ \p \v 23 جَب وہ وہاں سے بیرشبعؔ کو چلےگئے۔ \v 24 اُسی رات یَاہوِہ آپ پر ظاہر ہویٔے اَور فرمایا، ”مَیں تمہارے باپ اَبراہامؔ کا خُدا ہُوں۔ خوف نہ کرو۔ مَیں تمہارے ساتھ ہُوں۔ اَپنے خادِم اَبراہامؔ کی خاطِر میں تُمہیں برکت دُوں گا اَور تمہاری نَسل کو بڑھاؤں گا۔“ \p \v 25 اِصحاقؔ نے وہاں ایک مذبح بنایا اَور یَاہوِہ سے دعا کی۔ وہاں آپ نے اَپنا خیمہ کھڑا کیا اَور وہیں اُن کے خادِموں نے ایک کنواں کھودا۔ \p \v 26 اِس اَثنا میں اَبی ملیخ اَپنے ذاتی مُشیر اخُوزتؔ اَور اَپنے فَوجی سپہ سالار فِیکُلؔ کے ہمراہ گِراؔر سے اِصحاقؔ کے پاس آیا۔ \v 27 اِصحاقؔ نے پُوچھا، ”تُم میرے پاس کیوں آئے ہو؟ تُم تو مُجھ سے عداوت رکھتے تھے اَور مُجھے اَپنے علاقہ سے نکال چُکے تھے۔“ \p \v 28 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم نے خُوب جان لیا ہے کہ یَاہوِہ تمہارے ساتھ ہے؛ اِس لیٔے ہم نے کہا، ’کیوں نہ ہم قَسم کھا کر آپَس میں عہد کر لیں۔‘ ہم تمہارے ساتھ یہ عہد کرنا چاہتے ہیں \v 29 کہ جِس طرح ہم نے تمہارے ساتھ کویٔی ناجائز حرکت نہیں کی بَلکہ تمہارے ساتھ ہمیشہ نیک سلُوک کیا اَور تُمہیں سلامتی سے رخصت کیا اُسی طرح تُم بھی ہمیں کویٔی نُقصان نہ پہُنچاؤگے اَور اَب یَاہوِہ نے تُمہیں برکت بخشی ہے۔“ \p \v 30 تَب اِصحاقؔ نے اُن کے لیٔے ضیافت تیّار کی اَور اُنہُوں نے کھا پی کر خُوشی منائی۔ \v 31 دُوسرے دِن علی الصبح اُنہُوں نے قَسم کھا کر آپَس میں عہد کر لیا۔ تَب اِصحاقؔ نے اُنہیں رخصت کر دیا اَور وہ سلامتی کے ساتھ وہاں سے چلے گیٔے۔ \p \v 32 اُس دِن اِصحاقؔ کے خادِموں نے آکر اُن سے اُس کنوئیں کا ذِکر کیا جسے اُنہُوں نے کھودا تھا۔ اُنہُوں نے کہا، ”ہمیں پانی مِل گیا ہے۔“ \v 33 اِصحاقؔ نے اُس کا نام شِباہ\f + \fr 26‏:33 \fr*\fq شِباہ \fq*\ft مُراد قَسم یا سات\ft*\f* رکھا اَور آج تک وہ شہر بیرشبعؔ\f + \fr 26‏:33 \fr*\fq بیرشبعؔ \fq*\ft مُراد قَسم کا کنواں\ft*\f* کہلاتا ہے۔ \s1 یعقوب کا عیسَوؔ کی برکت کو ہتھیانا \p \v 34 جَب عیسَوؔ چالیس بَرس کے ہویٔے تو اُنہُوں نے بیؔری حِتّی کی بیٹی یُودِتھؔ اَور ایلون حِتّی کی بیٹی بسِماتھؔ سے بیاہ کر لیا۔ \v 35 وہ اِصحاقؔ اَور رِبقہؔ کے لیٔے وبالِ جان بَن گئیں۔ \c 27 \p \v 1 جَب اِصحاقؔ ضعیف ہو گئے اَور اُن کی آنکھیں اِس قدر کمزور ہو گئیں کہ اُن کی بینائی جاتی رہی۔ تَب اُنہُوں نے اَپنے بڑے بیٹے عیسَوؔ کو بُلایا اَور فرمایا، ”اَے میرے بیٹے۔“ \p عیسَوؔ نے جَواب دیا، ”مَیں حاضِر ہُوں۔“ \p \v 2 اِصحاقؔ نے فرمایا، ”دیکھو میں اَب ضعیف ہو چُکا ہُوں اَور کیا پتا کب مَر جاؤں! \v 3 لہٰذا تُم اَپنے ہتھیار یعنی ترکش اَور کمان لے کر جنگل میں جاؤ اَور میرے لیٔے شِکار مار لاؤ۔ \v 4 اَور میری پسند کے مُطابق لذیذ کھانا تیّار کرکے میرے پاس لے آ تاکہ میں اُسے کھا کر اَپنے مرنے سے پہلے تُمہیں برکت دُوں۔“ \p \v 5 جَب اِصحاقؔ اَپنے بیٹے عیسَوؔ سے باتیں کر ہی رہے تھے تَب رِبقہؔ اُن کی باتیں سُن رہی تھی۔ جَب عیسَوؔ شِکار مار کر لانے کے لیٔے جنگل کی طرف روانہ ہُوا، \v 6 تو رِبقہؔ نے اَپنے بیٹے یعقوب سے کہا، ”دیکھو، مَیں نے تمہارے باپ کو اَپنے بیٹے عیسَوؔ سے یہ کہتے سُنا ہے، \v 7 ’میرے لیٔے شِکار مار لاؤ اَور نہایت لذیذ کھانا تیّار کرو تاکہ میں اَپنی موت سے پہلے یَاہوِہ کی حُضُوری میں تُمہیں برکت دُوں۔‘ \v 8 اِس لئے، اَے میرے بیٹے! غور سے سُنو اَورجو کچھ میں تُم سے کہتی ہُوں وہ کرو۔ \v 9 گلّے میں جا کر بکری کے دو بہترین بچّے لاکر مُجھے دو تاکہ مَیں تمہارے باپ کے لیٔے اُن کی پسند کا لذیذ کھانا تیّار کر سکوں۔ \v 10 تَب اُسے اَپنے اَبّا کے پاس لے جانا تاکہ وہ اُسے کھایٔیں اَور اَپنے مرنے سے پہلے تُمہیں برکت دیں۔“ \p \v 11 تَب یعقوب نے اَپنی ماں رِبقہؔ سے کہا، ”لیکن میرے بھایٔی عیسَوؔ کے جِسم پر گھنے بال ہیں اَور مَیں اَیسا آدمی ہُوں جِس کی جِلد ملائم ہے۔ \v 12 اگر میرے باپ مُجھے چھُوئیں گے تو میں دغاباز ٹھہروں گا اَور برکت کی بجائے لعنت پاؤں گا۔“ \p \v 13 اُن کی ماں نے اُن سے کہا، ”میرے بیٹے، لعنت مُجھ پر آئے۔ جو میں کہتی ہُوں تُم بس وُہی کرو؛ جاؤ اَور بکری کے بچّے میرے لیٔے لے آؤ۔“ \p \v 14 تَب یعقوب گئے اَور اُنہیں لے کر اَپنی ماں کے پاس لے آئے اَور رِبقہؔ نے اُن کے باپ کی پسند کا نہایت لذیذ کھانا تیّار کیا۔ \v 15 پھر رِبقہؔ نے اَپنے بڑے بیٹے عیسَوؔ کا نہایت نفیس لباس جو گھر میں تھا اَور اُسے اَپنے چُھوٹے بیٹے یعقوب کو پہنایا۔ \v 16 اَور رِبقہؔ نے اُن کے ہاتھوں اَور گردن کے چِکنے حِصّہ پر بکری کے بچّوں کی کھال لپیٹ دی۔ \v 17 پھر اُس نے وہ لذیذ کھانا اَور روٹی جو اُس نے پکائی تھی اَپنے بیٹے یعقوب کے ہاتھ میں دے دی۔ \p \v 18 وہ اَپنے باپ کے پاس گئے اَور کہا، ”اَے میرے باپ!“ \p اِصحاقؔ نے جَواب دیا، ”ہاں میرے بیٹے، تُم کون ہو؟“ \p \v 19 یعقوب نے اَپنے باپ کو جَواب دیا، ”میں تمہارا پہلوٹھا بیٹا عیسَوؔ ہُوں۔ مَیں نے تمہارے کہنے کے مُطابق کیا ہے۔ لہٰذا اُٹھئے اَور میرے شِکار میں سے کچھ کھالیجئے تاکہ آپ مُجھے برکت دے سکیں۔“ \p \v 20 اِصحاقؔ نے اَپنے بیٹے سے پُوچھا، ”میرے بیٹے، تُمہیں یہ شِکار اِس قدر جلدی کیسے مِل گیا؟“ \p یعقوب نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ تمہارے خُدا نے مُجھے کامیابی بخشی۔“ \p \v 21 تَب اِصحاقؔ نے یعقوب سے فرمایا، ”اَے میرے بیٹے، قریب آ تاکہ میں تُمہیں چھُو کر مَعلُوم کروں کہ واقعی تُو میرا بیٹا عیسَوؔ ہے یا نہیں۔“ \p \v 22 یعقوب اَپنے باپ اِصحاقؔ کے نزدیک گئے اَور اُنہُوں نے اُنہیں چھُوا اَور کہا، ”آواز تو یعقوب کی سِی ہے لیکن ہاتھ عیسَوؔ کے سے ہیں۔“ \v 23 اِصحاقؔ نے یعقوب کو نہیں پہچانا کیونکہ اُن کے ہاتھ اُس کے بھایٔی عیسَوؔ کی مانند بال والے تھے۔ لہٰذا اِصحاقؔ نے یعقوب کو برکت دی۔ \v 24 اِصحاقؔ نے پُوچھا، ”کیا واقعی تُو میرا بیٹا عیسَوؔ ہی ہے؟“ \p یعقوب نے جَواب دیا، ”میں ہی ہُوں۔“ \p \v 25 تَب اِصحاقؔ نے کہا، ”میرے بیٹے، اَپنے شِکار کا کچھ حِصّہ میرے سامنے لا تاکہ میں اُسے کھاؤں اَور تُمہیں اَپنی برکت بخشوں۔“ \p یعقوب اُسے اَپنے باپ کے پاس لے آئے اَور آپ نے کھایا اَور وہ کچھ انگوری شِیرہ بھی لے آئے اَور اِصحاقؔ نے پیا۔ \v 26 تَب اُن کے باپ اِصحاقؔ نے اُن سے کہا، ”اَے میرے بیٹے یہاں میرے نزدیک آؤ اَور مُجھے چُومو۔“ \p \v 27 چنانچہ یعقوب اُن کے پاس گئے اَور اُنہیں چُوما۔ جَب اِصحاقؔ نے عیسَوؔ کی پوشاک کی خُوشبو پائی تو اُنہیں برکت دی اَور فرمایا، \q1 ”میرے بیٹے کی خُوشبو \q2 اُس کھیت کی مہک کی مانند ہے \q2 جسے یَاہوِہ نے برکت دی ہو۔ \q1 \v 28 خُدا تُمہیں آسمان کی اوس \q2 اَور زمین کی زرخیزی \q2 یعنی اناج کی فراوانی اَور تازہ انگوری شِیرہ بخشے۔ \q1 \v 29 قومیں تمہاری خدمت کریں \q2 اَور سارے قبیلے تمہارے سامنے جھُکیں۔ \q1 تُم اَپنے بھائیوں کے آقا ٹھہرو، \q2 اَور تمہاری ماں کے بیٹے تمہارے سامنے جھُکیں۔ \q1 جو تُم پر لعنت بھیجیں وہ تُم پر لعنتی ہُوں \q2 اَورجو تُمہیں مُبارکباد دیں وہ برکت پائیں۔“ \p \v 30 اِصحاقؔ سے برکت پانے کے بعد یعقوب باہر نکلے ہی تھے کہ اُن کا بھایٔی عیسَوؔ شِکار لے کر لَوٹا۔ \v 31 عیسَوؔ نے بھی کچھ لذیذ کھانا تیّار کیا اَور اَپنے باپ کے پاس لے آیا۔ تَب اُنہُوں نے باپ سے کہا، ”اَے میرے باپ! اُٹھئے اَور میرے شِکار کا گوشت کھائیے تاکہ آپ مُجھے برکت دے سکیں۔“ \p \v 32 اُن کے باپ اِصحاقؔ نے پُوچھا، ”تُم کون ہو؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”میں تمہارا پہلوٹھا بیٹا عیسَوؔ ہُوں۔“ \p \v 33 یہ سُن کر اِصحاقؔ پر لرزہ طاری ہو گیا اَور اُنہُوں نے کہا، ”پھر وہ کون تھا جو شِکار مار کر میرے پاس لایاتھا؟ مَیں نے شِکار کا وہ گوشت ابھی ابھی تمہارے آنے سے پہلے کھایا اَور اُسے برکت دی۔ اَور برکت اُسی کو ملے گی!“ \p \v 34 جَب عیسَوؔ نے اَپنے باپ کے الفاظ سُنے تو وہ نہایت بُلند اَور تلخی سے چِلّا اُٹھے اَور اَپنے باپ سے کہا، ”مُجھے برکت دیجئے، ہاں اَے میرے باپ مُجھے بھی برکت دیجئے!“ \p \v 35 مگر اِصحاقؔ نے فرمایا، ”تمہارے بھایٔی نے دغا کی اَور تمہاری برکت لے لی۔“ \p \v 36 عیسَوؔ نے کہا، ”کیا اُس کا نام یعقوب ٹھیک نہیں رکھا گیا؟ اُس نے مُجھے دو دفعہ دھوکا دیا ہے: پہلے اُنہُوں نے میرا پیدائشی حق چھینا اَور اَب اُنہُوں نے میری برکت بھی چھین لی!“ تَب اُس نے پُوچھا، ”کیا میرے لیٔے آپ کے پاس کویٔی برکت باقی نہیں بچی؟“ \p \v 37 اِصحاقؔ نے عیسَوؔ کو جَواب دیا، ”مَیں نے اُسے تمہارا آقا مُقرّر کر دیا اَور اُس کے تمام رشتہ داروں کو اُس کا خادِم بنا دیا اَور مَیں نے اُسے اناج کی فراوانی اَور تازہ انگوری شِیرے کی برکت بخشی ہے۔ اَب اَے میرے بیٹے، مَیں تمہارے لیٔے کیا کر سکتا ہُوں؟“ \p \v 38 عیسَوؔ نے اَپنے باپ سے پُوچھا، ”اَے میرے باپ، کیا آپ کے پاس صِرف ایک ہی برکت ہے؟ مُجھے بھی برکت دے دیجئے!“ اَے میرے باپ! تَب عیسَوؔ زور زور سے رونے لگے۔ \p \v 39 اُس کے باپ اِصحاقؔ نے اُسے جَواب دیا، \q1 ”تمہارا قِیام \q2 زرخیز زمین سے \q2 اَور اُوپر کے آسمان کی اوس سے پرے ہوگا۔ \q1 \v 40 تُم تلوار کے بَل پر جیتے رہوگے \q2 اَور اَپنے بھایٔی کی خدمت کروگے۔ \q1 لیکن جَب تُم میں برداشت کی طاقت نہ رہے گی، \q2 تو تُم اُس کا جُوا \q2 اَپنی گردن پر سے اُتار پھینکوگے۔“ \p \v 41 عیسَوؔ یعقوب سے اُس برکت کے باعث جو اُن کے باپ اِصحاقؔ نے یعقوب کو بخشی کینہ رکھتا تھا۔ عیسَوؔ نے سوچا، ”میرے باپ کے ماتم کے دِن نزدیک ہیں۔ وہ گزر جایٔیں تو میں اَپنے بھایٔی یعقوب کو مار ڈالوں گا۔“ \p \v 42 جَب رِبقہؔ کو اَپنے بڑے بیٹے کی یہ باتیں بتایٔی گئیں تو اُنہُوں نے اَپنے چُھوٹے بیٹے یعقوب کو بُلایا اَور اُن سے کہا، ”تمہارا بھایٔی عیسَوؔ تُمہیں مار ڈالنے کے خیال سے اَپنے دِل کو تسلّی دے رہاہے۔ \v 43 اِس لیٔے اَے میرے بیٹے مَیں جو کہتی ہُوں وہ کرو۔ فوراً حارانؔ میں میرے بھایٔی لابنؔ کے پاس چلے جاؤ۔ \v 44 جَب تک کہ تمہارے بھایٔی کا غُصّہ ٹھنڈا نہ ہو جائے تُم وہیں رہنا۔ \v 45 جَب تمہارے بھایٔی کا غُصّہ جو تُم پر ہے اُتر جائے گا اَورجو تُم نے اُس کے ساتھ کیا ہے اُسے وہ بھُول جائے گا تو میں تُمہیں وہاں سے بُلوا بھیجوں گی۔ میں ایک ہی دِن میں تُم دونوں کو آخِر کیوں کھو بیٹھوں؟“ \p \v 46 تَب رِبقہؔ نے اِصحاقؔ سے کہا، ”میں اِن حِتّی لڑکیوں کی وجہ سے زندگی سے بیزار آ چُکی ہُوں۔ اگر یعقوب اِس مُلک کی لڑکیوں میں سے جَیسا کہ یہ حِتّی لڑکیاں ہیں، کسی کے ساتھ بیاہ کرےگا تو میرا جینا دوبھر ہو جائے گا۔“ \c 28 \p \v 1 تَب اِصحاقؔ نے یعقوب کو بُلایا اَور اُنہیں برکت بخشی اَور حُکم دیا، ”تُم کسی کنعانی لڑکی سے بیاہ نہ کرنا۔ \v 2 فوراً فدّان ارام کو اَپنے نانا بیتُھوایلؔ کے گھر چلے جاؤ اَور وہاں اَپنے ماموں لابنؔ کی بیٹیوں میں سے کسی سے شادی کر لو۔ \v 3 قادرمُطلق خُدا تُمہیں برکت بخشے، تُمہیں برومند کرے اَور تُمہیں اِس قدر بڑھائے کہ تُم سے ایک قوم وُجُود میں آ جائے۔ \v 4 خُدا تُمہیں اَور تمہاری نَسل کو اَبراہامؔ کی سِی برکت بخشے تاکہ تُم اِس مُلک کو جہاں تُم اِس وقت بطور پردیسی رہتے ہو اَور جسے خُدا نے اَبراہامؔ کو بخشا تھا اَپنے قبضہ میں لے آئے۔“ \v 5 تَب اِصحاقؔ نے یعقوب کو رخصت کیا اَور وہ فدّان ارام میں لابنؔ کے پاس چلےگئے جو بیتُھوایلؔ ارامی کا بیٹا اَور عیسَوؔ اَور یعقوب کی ماں رِبقہؔ کا بھایٔی تھا۔ \p \v 6 جَب عیسَوؔ کو پتا چلا کہ اِصحاقؔ نے یعقوب کو برکت دے کر فدّان ارام بھیجا تاکہ وہاں سے بیوی بیاہ لائیں اَور یہ بھی کہ اِصحاقؔ نے اُنہیں برکت دیتے وقت تاکید کی تھی، ”کہ وہ کسی کنعانی لڑکی سے شادی نہ کریں۔“ \v 7 اَور یعقوب اَپنے ماں باپ کے حُکم کے مُطابق فدّان ارام چلےگئے۔ \v 8 تو عیسَوؔ کو احساس ہُوا کہ اُن کے باپ اِصحاقؔ کو کنعانی لڑکیاں کِس قدر بُری لگتی ہیں۔ \v 9 لہٰذا عیسَوؔ اِشمعیل کے پاس گیا اَور اَپنی پہلی بیویوں کے باوُجُود ماحلتھ کو بیاہ لایا جو نبایوتؔ کی بہن اَور اَبراہامؔ کے بیٹے اِشمعیل کی بیٹی تھی۔ \s1 یعقوب کا خواب \p \v 10 یعقوب بیرشبعؔ سے نکل کر حارانؔ کی طرف چل دئیے۔ \v 11 جَب وہ ایک مقام پر پہُنچے تو شب گزاری کے لیٔے وہاں ٹھہر گئے کیونکہ سُورج غروب ہو چُکاتھا۔ اُنہُوں نے وہاں کے پتّھروں میں سے ایک پتّھر لے کر اَپنے سَر کے نیچے رکھا اَور سونے کے لیٔے لیٹ گئے۔ \v 12 اُنہُوں نے خواب میں دیکھا: ایک سیڑھی زمین پر کھڑی ہے اَور اُس کا دُوسرا سِرا آسمان تک پہُنچا ہُواہے اَور خُدا کے فرشتے اُس پر چڑھتے اَور اُترتے ہیں۔ \v 13 اَور یَاہوِہ اُس کے اُوپر کھڑے تھے اَور کہہ رہے تھے: ”مَیں یَاہوِہ تمہارے باپ اَبراہامؔ کا خُدا اَور اِصحاقؔ کا خُدا ہُوں۔ میں یہ زمین جِس پر تُم لیٹے ہو تُمہیں اَور تمہاری نَسل کو دُوں گا۔ \v 14 تمہاری نَسل خاک کے ذرّوں کے مانند ہوگی اَور تُم مشرق و مغرب اَور شمال و جُنوب کی جانِب پھیل جاؤگے۔ زمین کے سَب قبیلے تمہارے اَور تمہاری نَسل کے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔ \v 15 مَیں تمہارے ساتھ ہُوں اَور تُم جہاں کہیں جاؤگے وہاں تمہاری حِفاظت کروں گا اَور مَیں تُمہیں اِس مُلک میں واپس لاؤں گا اَورجو وعدہ مَیں نے تُم سے کیا ہے اُسے پُورا کرنے تک میں تُمہیں اکیلا نہ چھوڑوں گا۔“ \p \v 16 جَب یعقوب نیند سے بیدار ہُوئے تو کہا، ”ہو نہ ہو یَاہوِہ اِس جگہ مَوجُود ہیں اَور مُجھے اِس کا علم نہ تھا۔“ \v 17 یعقوب خوفزدہ ہوکر کہنے لگے، ”یہ جگہ کیسی پُرجلال ہے! یہ جگہ خُدا کے گھر کے سِوا اَور کیا ہو سکتی ہے؛ یہ تو ضروُر آسمان کا پھاٹک ہی ہوگا۔“ \p \v 18 دُوسرے دِن علی الصبح یعقوب نے اُس پتّھر کو لے کر جسے اُنہُوں نے اَپنے سَر کے نیچے رکھا تھا سُتون کی طرح کھڑا کیا اَور اُس کے اُوپر زَیتُون کا تیل ڈالا، \v 19 اَور یعقوب نے اُس مقام کا نام بیت ایل\f + \fr 28‏:19 \fr*\fq بیت ایل \fq*\ft خُدا کا مَسکن\ft*\f* رکھا حالانکہ پہلے اُس شہر کا نام لُوزؔ تھا۔ \p \v 20 تَب یعقوب نے یہ مَنّت مانی، ”اگر خُدا اِس سفر میں میرے ساتھ رہے میری حِفاظت کرے اَور مُجھے کھانے کے لیٔے روٹی اَور پہننے کے لیٔے کپڑے عطا کرے \v 21 تاکہ میں اَپنے باپ کے گھر سلامت جا پہُنچوں تو یَاہوِہ میرا خُدا ہوگا۔ \v 22 اَور یہ پتّھر جسے مَیں نے سُتون کے طور پر کھڑا کیا ہے خُدا کا مَسکن ہوگا اَور اَے خُدا جو کچھ آپ مُجھے عطا کریں گے میں اُس کا دسواں حِصّہ آپ کو دُوں گا۔“ \c 29 \s1 یعقوب کی فدّان ارام میں آمد \p \v 1 اَور یعقوب نے اَپنا سفر جاری رکھا اَور وہ مشرق میں رہنے والے لوگوں کے مُلک میں جاپہنچے۔ \v 2 وہاں اُنہُوں نے میدان میں ایک کنواں دیکھا جِس کے پاس بھیڑوں کے تین گلّے مَوجُود تھے۔ کیونکہ اُن گلّوں کو اُسی کنوئیں سے پانی پِلایا جاتا تھا۔ کنوئیں کے مُنہ پر ایک بڑا سا پتّھر رکھا ہُوا تھا۔ \v 3 جَب سَب گلّے اِکٹھّے ہو جاتے تھے تو چرواہے اُس پتّھر کو کنوئیں کے مُنہ پر سے لُڑھکا کر بھیڑوں کو پانی پِلاتے تھے اَور پھر پتّھر کو واپس اَپنی جگہ کنوئیں کے مُنہ پر رکھ دیتے تھے۔ \p \v 4 یعقوب نے چرواہوں سے پُوچھا، ”بھائیو! تُم کہاں کے ہو؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم حارانؔ کے ہیں۔“ \p \v 5 تَب یعقوب نے چرواہوں سے پُوچھا، ”کیا تُم لابنؔ کو جانتے ہو جو ناحوؔر کا پوتا ہے؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہاں، ہم لابنؔ کو جانتے ہیں۔“ \p \v 6 تَب یعقوب نے اُن سے پُوچھا، ”کیا وہ خیریت سے ہیں؟“ \p اُنہُوں نے کہا، ”ہاں، وہ خیریت سے ہیں اَور وہ دیکھو اُن کی بیٹی راخلؔ بھیڑوں کو لے کر آ رہی ہے۔“ \p \v 7 یعقوب نے کہا، ”دیکھو، ابھی تو دِن ہے اَور بھیڑ بکریوں کو جمع کرنے کا وقت بھی نہیں ہُوا لہٰذا بھیڑوں کو پانی پِلا کر واپس چراگاہ میں لے جاؤ۔“ \p \v 8 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم اَیسا نہیں کر سکتے۔ جَب سَب گلّے اِکٹھّے ہو جایٔیں گے اَور پتّھر کو کنوئیں کے مُنہ سے لُڑھکایا جائے گا تَب ہی ہم بھیڑوں کو پانی پلائیں گے۔“ \p \v 9 وہ ابھی اُن سے باتیں کر ہی رہے تھے کہ راخلؔ اَپنے باپ کی بھیڑوں کو لے کر آ پہُنچی کیونکہ وُہی اُن کی گلّہ بان تھی۔ \v 10 جَب یعقوب نے اَپنے ماموں لابنؔ کی بیٹی راخلؔ کو اَور لابنؔ کی بھیڑوں کو دیکھا تو اُنہُوں نے جا کر کنوئیں کے مُنہ پر سے پتّھر کو لُڑھکا دیا اَور اَپنے ماموں کی بھیڑوں کو پانی پِلانے لگے۔ \v 11 تَب یعقوب نے راخلؔ کو چُوما اَور یعقوب زاروقطار رونے لگے۔ \v 12 پھر یعقوب نے راخلؔ سے کہا، کہ وہ اُن کے باپ کا رشتہ دار اَور رِبقہؔ کا بیٹا ہے، راخلؔ نے یہ سُنا تو وہ دَوڑتی ہُوئی گئی اَور اَپنے باپ کو خبر دی۔ \p \v 13 جُوں ہی لابنؔ کو اَپنے بھانجے یعقوب کی خبر مِلی وہ اُن سے مِلنے کو دَوڑے۔ لابنؔ نے یعقوب کو گلے سے لگایا اَور چُوما اَور اُنہیں اَپنے گھر لے آئے اَور وہاں یعقوب نے لابنؔ کو ساری داستان کہہ سُنائی۔ \v 14 تَب لابنؔ نے یعقوب سے کہا، ”تُم میرا اَپنا گوشت اَور خُون ہو۔“ \s1 یعقوب کا لِیاہؔ اَور راخلؔ سے نکاح \p یعقوب کو مامو کے ساتھ رہتے ہویٔے پُورا ایک ماہ گزر چُکاتھا \v 15 کہ لابنؔ نے یعقوب سے کہا، ”میرا رشتہ دار ہونے کے باعث یہ ضروُری نہیں کہ تُم بِلا مُعاوضہ میری خدمت کرو! لہٰذا مُجھے بتاؤ کہ تمہاری اُجرت کیا ہوگی؟“ \p \v 16 لابنؔ کی دو بیٹیاں تھیں بڑی کا نام لِیاہؔ تھا اَور چُھوٹی کا راخلؔ تھا۔ \v 17 لِیاہؔ کی آنکھیں کمزور تھیں لیکن راخلؔ سڈول اَور خُوبصورت تھی۔ \v 18 یعقوب راخلؔ سے مَحَبّت کرتے تھے۔ لہٰذا اُنہُوں نے کہا، ”مَیں تمہاری چُھوٹی بیٹی راخلؔ کے لیٔے سات بَرس تمہاری خدمت کروں گا۔“ \p \v 19 لابنؔ نے کہا، ”راخلؔ کو کسی اَور آدمی کو دینے کی بجائے تُمہیں دینا بہتر ہے لہٰذا تُم میرے ساتھ یہاں رہو۔“ \v 20 چنانچہ یعقوب سات بَرس تک راخلؔ کی خاطِر خدمت کرتے رہے لیکن راخلؔ کی مَحَبّت میں وہ سات بَرس اُنہیں سات دِن کے برابر مَعلُوم ہویٔے۔ \p \v 21 تَب یعقوب نے لابنؔ سے کہا، ”مُجھے میری بیوی دے دیجئے تاکہ میں اُس کے پاس جاؤں کیونکہ خدمت کی میعاد پُوری ہو چُکی ہے۔“ \p \v 22 چنانچہ لابنؔ نے اُس جگہ کے سَب لوگوں کو جمع کیا اَور اُن کی ضیافت کی۔ \v 23 لیکن جَب شام ہویٔی تو لابنؔ نے اَپنی بیٹی لِیاہؔ کو لے جا کر یعقوب کے سُپرد کیا اَور یعقوب لِیاہؔ کے پاس گئے۔ \v 24 اَور لابنؔ نے اَپنی خادِمہ زِلفہؔ کو اَپنی بیٹی لِیاہؔ کے سُپرد کر دیا تاکہ وہ لِیاہؔ کی خادِمہ بَن کر رہے۔ \p \v 25 جَب صُبح ہُوئی تو لِیاہؔ کو اَپنے یہاں پا کر یعقوب نے لابنؔ سے پُوچھا، ”یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کیا ہے؟ کیا مَیں نے راخلؔ کی خاطِر آپ کی خدمت نہیں کی تھی؟ پھر آپ نے میرے ساتھ دھوکا کیوں کیا؟“ \p \v 26 لابنؔ نے جَواب دیا، ”ہمارے یہاں یہ رِواج نہیں کہ بڑی بیٹی سے پہلے چُھوٹی بیٹی کی شادی کر دی جائے۔ \v 27 اِس بیٹی کا ہفتہ عرُوسی پُورا کرو تَب ہم چُھوٹی بھی تُمہیں دے دیں گے لیکن تُمہیں اُس کے عِوض مزید سات بَرس اَور خدمت کرنی ہوگی۔“ \p \v 28 اَور یعقوب نے اَیسا ہی کیا۔ آپ نے لِیاہؔ کے ساتھ ایک ہفتہ پُورا کیا تَب لابنؔ نے اَپنی بیٹی راخلؔ بھی یعقوب سے بیاہ دی۔ \v 29 لابنؔ نے اَپنی خادِمہ بِلہاہؔ کو اَپنی بیٹی راخلؔ کے سُپرد کر دیا تاکہ وہ راخلؔ کی خادِمہ بَن کر رہے۔ \v 30 یعقوب راخلؔ کے پاس بھی گئے اَور وہ راخلؔ کو لِیاہؔ سے زِیادہ مَحَبّت کرتے تھے اَور آپ نے لابنؔ کی خدمت میں مزید سات بَرس گزارے۔ \s1 یعقوب کی اَولاد \p \v 31 جَب یَاہوِہ نے دیکھا کہ لِیاہؔ یعقوب کی مَحَبّت سے محروم ہے تو یَاہوِہ نے لِیاہؔ کا رِحم کھولا لیکن راخلؔ بانجھ رہی۔ \v 32 لِیاہؔ حاملہ ہُوئی اَور اُن کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا۔ اُس نے اُس کا نام رُوبِنؔ\f + \fr 29‏:32 \fr*\fq رُوبِنؔ\fq*\ft عِبرانی \ft*\fqa اِس کے\fqa*\ft معنی \ft*\fqa دیکھو ایک بیٹا\fqa*\f* رکھا کیونکہ اُس نے کہا، ”یہ اِس لیٔے ہُوا کہ یَاہوِہ نے میرا دُکھ دیکھ لیا ہے، اَور اَب یقیناً میرے خَاوند مُجھ سے مَحَبّت کرنے لگیں گے۔“ \p \v 33 وہ دوبارہ حاملہ ہُوئی اَور جَب اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا تو اُس نے کہا، ”چونکہ یَاہوِہ نے سُنا کہ مُجھ سے پیار نہیں کیا جا رہاہے اِس لیٔے اُنہُوں نے مُجھے یہ بیٹا بھی بخشا۔“ چنانچہ اُس نے اُس کا نام شمعُونؔ\f + \fr 29‏:33 \fr*\fq شمعُونؔ\fq*\ft مُراد سُننے والا\ft*\f* رکھا۔ \p \v 34 وہ پھر حاملہ ہو گئی اَور جَب اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا تَب اُس نے کہا، ”آخِرکار اَب تو میرے خَاوند کو مُجھ سے اُنس ہوگا کیونکہ اُس سے میرے تین بیٹے پیدا ہویٔے۔“ چنانچہ اُس کا نام لیوی\f + \fr 29‏:34 \fr*\fq لیوی\fq*\ft جُڑا ہُوا \ft*\fqa یعنی\fqa*\ft مَحَبّت سے\ft*\f* رکھا گیا۔ \p \v 35 وہ پھر حاملہ ہو گئی اَور جَب اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا تَب اُس نے کہا، ”اَب کی بار مَیں یَاہوِہ کی تمجید کروں گی۔“ لہٰذا اُس نے اُس کا نام بنی یہُوداہؔ\f + \fr 29‏:35 \fr*\fq یہُوداہؔ \fq*\ft یعنی تمجید\ft*\f* رکھا۔ اُس کے بعد اُس کے یہاں کویٔی اَولاد نہ ہُوئی۔ \c 30 \p \v 1 جَب راخلؔ نے دیکھا کہ یعقوب سے اُن کے یہاں کویٔی اَولاد نہیں ہو رہی ہے تو وہ اَپنی بہن پر حَسد کرنے لگی۔ چنانچہ اُس نے یعقوب سے کہا، ”مُجھے اَولاد دیجئے ورنہ میں مَر جاؤں گی!“ \p \v 2 یعقوب راخلؔ پر خفا ہوکر چِلّائے اَور کہا، ”کیا میں خُدا کی جگہ ہُوں جِس نے تُمہیں اَولاد سے محروم رکھا؟“ \p \v 3 تَب راخلؔ نے کہا، ”دیکھو، میری خادِمہ بِلہاہؔ حاضِر ہے، اُس کے پاس جاؤ تاکہ میرے لیٔے اُس سے اَولاد ہو اَور اُس کے ذریعہ میں بھی ایک خاندان قائِم کر سکوں گی۔“ \p \v 4 چنانچہ اُس نے اَپنی خادِمہ بِلہاہؔ کو یعقوب کو دیا تاکہ وہ اُس کی بیوی بنے اَور یعقوب اُس کے پاس گئے۔ \v 5 اَور بِلہاہؔ حاملہ ہُوئی اَور یعقوب سے اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا۔ \v 6 تَب راخلؔ نے کہا، ”خُدا نے میری لاج رکھی اُس نے میری فریاد سُنی اَور مُجھے بیٹا بخشا۔“ لہٰذا اُس نے اُس کا نام دانؔ\f + \fr 30‏:6 \fr*\fq دانؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa اِنصاف\fqa*\f* رکھا۔ \p \v 7 راخلؔ کی خادِمہ بِلہاہؔ پھر حاملہ ہُوئی اَور یعقوب سے اُسے دُوسرا بیٹا ہُوا۔ \v 8 تَب راخلؔ نے کہا، ”مُجھ میں اَور میری بہن میں بڑی کشمش جاری تھی لیکن مَیں نے فتح پائی۔“ لہٰذا اُس نے اُس بیٹے کا نام نفتالی\f + \fr 30‏:8 \fr*\fq نفتالی \fq*\ft یعنی \ft*\fqa میری جدّوجہد\fqa*\f* رکھا۔ \p \v 9 جَب لِیاہؔ نے دیکھا کہ آئندہ اُس کے اَولاد نہیں ہوگی تو اُس نے اَپنی خادِمہ زِلفہؔ کو یعقوب کو دے دیا کہ اُس کی بیوی بنے۔ \v 10 لِیاہؔ کی خادِمہ زِلفہؔ کے یعقوب سے بیٹا پیدا ہُوا۔ \v 11 تَب لِیاہؔ نے کہا، ”زہے قِسمت!“ لہٰذا اُس نے اُس بیٹے کا نام گادؔ\f + \fr 30‏:11 \fr*\fq گادؔ \fq*\ft قِسمت\ft*\f* رکھا۔ \p \v 12 لِیاہؔ کی خادِمہ زِلفہؔ کو یعقوب سے دُوسرا بیٹا ہُوا۔ \v 13 تَب لِیاہؔ نے کہا، ”میں کِس قدر مُبارک ہُوں! عورتیں مُجھے مُبارک کہیں گی۔“ لہٰذا اُس نے اُس بیٹے کا نام آشیر\f + \fr 30‏:13 \fr*\fq آشیر \fq*\ft یعنی مُبارک\ft*\f* رکھا۔ \p \v 14 گیہُوں کی فصل کی کٹائی کے دِن تھے۔ رُوبِنؔ کھیتوں میں نکل گیا جہاں اُس نے دُدائیم\f + \fr 30‏:14 \fr*\fq دُدائیم \fq*\ft زرد رنگ کے پھُول والا پَودا قُوّت باہ کے لئے بھی اِستعمال ہوتاہے۔\ft*\f* اُگی ہُوئی دیکھی۔ وہ اُس میں سے کچھ اَپنی ماں لِیاہؔ کے پاس لے آیا۔ راخلؔ نے لِیاہؔ سے کہا، ”اَپنے بیٹے کی دُدائیم میں سے کچھ مُجھے بھی دے دو۔“ \p \v 15 لیکن لِیاہؔ نے اُس سے کہا، ”کیا یہ کافی نہیں کہ تُم نے میرے خَاوند کو لے لیا؟ اَب کیا میرے بیٹے کی دُدائیم بھی لینا چاہتی ہو؟“ \p راخلؔ نے کہا، ”بہت خُوب، تمہارے بیٹے کی دُدائیم کے عِوض وہ آج رات تمہارے پاس آسکتا ہے۔“ \p \v 16 اُس شام جَب یعقوب کھیتوں پر سے واپس لَوٹے تو لِیاہؔ اُن سے مِلنے کو نکل گئی اَور کہا، ”آج رات آپ کو میرے پاس آنا ہوگا کیونکہ مَیں نے اَپنے بیٹے کی دُدائیم کے عِوض آپ کو اُجرت پر لیا ہے۔“ \p \v 17 خُدا نے لِیاہؔ کی سُنی اَور وہ حاملہ ہُوئی اَور یعقوب سے اُس کے پانچواں بیٹا ہُوا۔ \v 18 تَب لِیاہؔ نے کہا، ”خُدا نے مُجھے اَپنی خادِمہ اَپنے خَاوند کو دینے کے سبب سے اجر دیا۔“ اَور اُس نے اُس کا نام یِسَّکاؔر\f + \fr 30‏:18 \fr*\fq یِسَّکاؔر \fq*\ft اُجرت\ft*\f* رکھا۔ \p \v 19 لِیاہؔ پھر حاملہ ہُوئی اَور یعقوب سے اُسے چھٹا بیٹا پیدا ہُوا۔ \v 20 تَب لِیاہؔ نے کہا، ”خُدا نے مُجھے بیش بہا تحفہ عنایت کیا ہے۔ اَب کی بار میرا خَاوند میرے ساتھ عِزّت سے پیش آئے گا کیونکہ میرے یہاں اُس سے چھ بیٹے ہو چُکے ہیں۔“ اِس لیٔے اُس نے اُس کا نام زبُولُون\f + \fr 30‏:20 \fr*\fq زبُولُون\fq*\ft عِزّت\ft*\f* رکھا۔ \p \v 21 کچھ عرصہ کے بعد اُس کے یہاں ایک بیٹی پیدا ہُوئی اَور اُس نے اُس کا نام دینؔہ رکھا۔ \p \v 22 تَب خُدا نے راخلؔ کو یاد کیا۔ اُس نے راخلؔ کی سُنی اَور اُس کا رِحم کھول دیا۔ \v 23 وہ حاملہ ہُوئی اَور اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا۔ وہ کہنے لگی، ”خُدا نے میری رُسوائی دُور کی۔“ \v 24 اُس نے اُس کا نام یُوسیفؔ\f + \fr 30‏:24 \fr*\fq یُوسیفؔ\fq*\ft عِبرانی میں وہ اِضافہ کرےگا\ft*\f* رکھا اَور کہا، ”یَاہوِہ میرے بیٹوں میں ایک اَور کا اِضافہ کرے۔“ \s1 یعقوب کے ریوڑوں کی کثرت \p \v 25 جَب راخلؔ کے یہاں یُوسیفؔ پیدا ہُوا تو یعقوب نے لابنؔ سے کہا، ”مُجھے رخصت کر دیجئے تاکہ میں اَپنے وطن لَوٹ جاؤں۔ \v 26 مُجھے میری بیویاں اَور بچّے بھی دے دیجئے جِن کی خاطِر مَیں نے آپ کی خدمت کی اَور مَیں اَپنی راہ لُوں گا۔ آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں نے آپ کے لیٔے کتنی زحمت اُٹھائی ہے۔“ \p \v 27 لیکن لابنؔ نے یعقوب سے کہا، ”اگر مُجھ پر تمہاری مہربانی ہو تو تُم یہیں رہو کیونکہ مَیں نے غیب سے جاناہے کہ یَاہوِہ نے تمہارے سبب سے مُجھے برکت بخشی ہے۔“ \v 28 لابنؔ نے مزید کہا، ”بتاؤ میری خدمت کے بدلے تمہاری اُجرت کیا ہوگی؟ مَیں تمہاری اُجرت بھی اَدا کرتا رہُوں گا۔“ \p \v 29 یعقوب نے لابنؔ سے کہا، ”آپ خُود جانتے ہو کہ مَیں نے آپ کی کیسی خدمت کی اَور آپ کے مویشی میری نِگرانی میں کیسے رہے۔ \v 30 میرے آنے سے پہلے جو تھوڑے سے تھے اَب کتنے بڑھ گیٔے ہیں اَور جہاں کہیں میرے قدم پہُنچے وہاں یَاہوِہ نے آپ کو برکت بخشی لیکن اَب مُجھے اَپنے گھر والوں کا بندوبست بھی تو کرنا چاہیے۔“ \p \v 31 لابنؔ نے پُوچھا، ”تمہاری اُجرت کیا ہوگی؟“ \p یعقوب نے جَواب دیا، ”مُجھے کچھ نہیں چاہیے لیکن اگر آپ میری خاطِر صِرف ایک کام کر دیں تو میں آپ کی بھیڑ بکریاں، چَراتا رہُوں گا اَور آپ کے گلّوں کی نگہبانی بھی کروں گا: \v 32 مُجھے آج اِجازت دیجئے کہ مَیں بھیڑ بکریوں کے سبھی گلّوں میں جا کر اُن میں سے چتلی بھیڑیں کالے رنگ کے برّے، اَور چتلی بکریاں الگ کرلُوں وُہی میری اُجرت ہوں گے۔ \v 33 آئندہ جَب کبھی آپ مُجھے دی ہُوئی اُجرت کا حِساب لینا چاہو تو میری ایمانداری میری گواہ ہوگی یعنی اگر میرے پاس کویٔی بے داغ یا سفید بکری یا کویٔی سفید برّہ پایا جائے تو وہ چُرایا ہُوا سمجھا جائے۔“ \p \v 34 لابنؔ نے کہا، ”مُجھے منظُور ہے۔ تمہارے کہنے کے مُطابق ہی ہوگا۔“ \v 35 لابنؔ نے اُسی روز سَب دھاری دار اَور داغ دار بکروں اَور بکریوں کے برّوں یعنی اُن سَب کو جِن میں کچھ سفید رنگ تھا اَور کالے رنگ کے سارے برّوں کو الگ کرکے اَپنے بیٹوں کی نِگرانی میں دے دیا۔ \v 36 تَب اُنہُوں نے اَپنے اَور یعقوب کے گلّوں کے درمیان تین دِن کے سفر کا فاصلہ مُقرّر کیا جَب کہ یعقوب لابنؔ کے بقیّہ گلّوں کی پاسبانی کرتے رہے۔ \p \v 37 اَور یعقوب نے سفیدہ بادام اَور چُنار کے درختوں کی ہری ہری شاخیں لے کر اُن کی چھال کو اِس طرح چھیلا کہ اَندر کی سفید لکڑی دِکھائی دینے لگی اَور شاخوں پر سفید دھاریں بَن گئیں۔ \v 38 تَب یعقوب نے وہ چھیلی ہُوئی شاخیں پانی کے تمام حوضوں میں اِس طرح سے رکھ دیں کہ جَب بھیڑیں اَور بکریاں پانی پینے کو آئیں تو وہ اُن کی نگاہ کے ٹھیک سامنے ہُوں۔ جَب بھیڑ بکریاں، گابھن ہونے کی حالت میں ہوتیں اَور پانی پینے آتی تھیں \v 39 تو وہ اُن شاخوں کے سامنے بکریاں گابھن ہو جاتیں اَور اَیسے بچّے دیتیں جو دھاری دار یا چتلے ہوتے۔ \v 40 یعقوب نے بھیڑ بکریوں کے بچّوں کو الگ کیا لیکن لابنؔ کے باقی بچے جانوروں کے مُنہ دھاری دار اَور کالے جانوروں کی طرف کر دئیے۔ اِس طرح یعقوب نے اَپنی بھیڑ بکریوں کو الگ کر دیا اَور اُنہیں لابنؔ کے گلّوں میں مِلنے نہ دیا۔ \v 41 جَب بھی طاقتور بھیڑیں اَور بکریاں گابھن ہونے کی حالت میں ہوتیں تو یعقوب وہ دھاری دار شاخیں پانی کے حوضوں میں اُن کے سامنے رکھتے تاکہ وہ اُن شاخوں کے سامنے گابھن ہو جایٔیں۔ \v 42 لیکن اگر بھیڑ بکریاں کمزور ہوتے تو وہ اُنہیں وہاں نہ رکھتے۔ اِس طرح کمزور جانور لابنؔ کے اَور طاقتور جانور یعقوب کے حِصّہ میں آتے۔ \v 43 اِس طرح سے یعقوب نہایت برومند ہویٔے اَور بہت سے گلّوں، خادِموں، خادِماؤں، اُونٹوں اَور گدھوں کے مالک بَن گئے۔ \c 31 \s1 یعقوب کا لابنؔ سے فرار ہونا \p \v 1 یعقوب نے سُنا کہ لابنؔ کے بیٹے کہہ رہے ہیں، ”یعقوب نے ہمارے باپ کا سَب کچھ لے لیا ہے اَورجو کچھ ہمارے باپ کا تھا اُسی مِلکیّت میں سے لے لے کر یہ سَب شان و شوکت حاصل کی ہے۔“ \v 2 اَور یعقوب نے دیکھا کہ اَب لابنؔ کا رویّہ پہلے جَیسا نہ تھا۔ \p \v 3 تَب یَاہوِہ نے یعقوب سے فرمایا، ”تُم اَپنے آباؤاَجداد کے مُلک کو اَور اَپنے رشتہ داروں کے پاس لَوٹ جاؤ اَور مَیں تمہارے ساتھ رہُوں گا۔“ \p \v 4 تَب یعقوب نے راخلؔ اَور لِیاہؔ کو خبر بھیجی کہ وہ اُن کھیتوں میں چلی آئیں جہاں اُس کے گلّے تھے۔ \v 5 اُنہُوں نے اُن سے کہا، ”میں دیکھ رہا ہُوں کہ تمہارے باپ کا رویّہ میرے ساتھ پہلے جَیسا نہیں رہا۔ لیکن میرے باپ کے خُدا نے میرا ساتھ دیا ہے۔ \v 6 تُم تو جانتی ہو کہ مَیں نے کتنی محنت سے تمہارے باپ کی خدمت کی۔ \v 7 تو بھی تمہارے باپ نے دس بار میری مزدُوری بدل کر مُجھ سے فریب کیا لیکن خُدا نے اُن سے مُجھے نُقصان نہیں پہُنچنے دیا۔ \v 8 اگر اُنہُوں نے کہا، ’چتلے بچّے تمہاری اُجرت ہوں گے،‘ تو ساری بھیڑ بکریاں، چتلے بچّے دیتی تھیں؛ اَور اگر وہ کہتے، ’دھاری دار بچّے تمہاری اُجرت ہوں گے،‘ تو سَب بھیڑ بکریاں، دھاری دار بچّے جنتی تھیں۔ \v 9 چنانچہ خُدا نے تمہارے باپ کی بھیڑ بکریاں، لے کر مُجھے دے دیں۔ \p \v 10 ”ایک بار مَیں نے ریوڑ کے نر و مادہ کے مِلاپ کے دِنوں میں ایک خواب دیکھا کہ جو بکرے بکریوں سے مِل رہے ہیں وہ دھاری دار، چتلے یا داغ دار ہیں۔ \v 11 خُدا کے فرشتہ نے خواب میں مُجھ سے کہا، ’اَے یعقوب،‘ مَیں نے جَواب دیا، ’مَیں حاضِر ہُوں؟‘ \v 12 اَور فرشتہ نے کہا، ’یعقوب آنکھ اُٹھاکر دیکھو کہ جو بکرے بکریوں سے میل کر رہے ہیں وہ دھاری دار، چتلے اَور داغ دار ہیں کیونکہ لابنؔ نے جو کچھ تمہارے ساتھ کیا اُسے میں دیکھ چُکا ہُوں۔ \v 13 میں اُسی بیت ایل کا خُدا ہُوں جہاں تُم نے سُتون پر تیل کا مَسح کیا تھا اَور میری مَنّت مانی تھی؛ اَب اِس مُلک کو فوراً چھوڑ دو اَور اَپنے وطن لَوٹ جاؤ۔‘ “ \p \v 14 تَب راخلؔ اَور لِیاہؔ نے جَواب دیا، ”کیا اَب بھی ہمارے باپ کی جائداد میں ہمارا کویٔی حِصّہ یا مِیراث باقی ہے؟ \v 15 کیا ہم اُن کی نظر میں پردیسی تو نہیں؟ اُنہُوں نے ہمیں نہ صِرف بیچ ہی دیا بَلکہ جو کچھ ہمارے عِوض قیمت اَدا کی گئی اُسے بھی اِستعمال کر لیا ہے۔ \v 16 سچ تو یہ ہے کہ جو دولت خُدا نے ہمارے باپ سے چھین لی وہ سَب ہماری اَور ہمارے بچّوں کی ہے۔ چنانچہ آپ وُہی کرو جو خُدا نے آپ سے فرمایاہے۔“ \p \v 17 تَب یعقوب نے بچّوں اَور اَپنی بیویوں کو اُونٹوں پر سوار کیا، \v 18 اَور یعقوب نے اَپنے سَب مویشیوں اَور اُس مال و اَسباب سمیت جو یعقوب نے فدّان ارام میں جمع کیا تھا اَپنے آگے آگے روانہ کیا تاکہ مُلکِ کنعانؔ میں اَپنے باپ اِصحاقؔ کے پاس جایٔیں۔ \p \v 19 جَب لابنؔ اَپنے بھیڑوں کی پشم کترنے گئے تو راخلؔ نے اَپنے باپ کے خانگی معبُود چُرا لیٔے۔ \v 20 مزید یہ کہ یعقوب نے بھی لابنؔ ارامی کے ساتھ فریب کیا؛ یعقوب نے لابنؔ کو اَپنے فرار ہونے کی خبر تک نہ دی۔ \v 21 چنانچہ وہ اَپنا سَب کچھ لے کر فرار ہو گئے اَور دریا فراتؔ کو عبور کرکے گِلعادؔ کے کوہستانی مُلک کی طرف چلےگئے۔ \s1 لابنؔ کا تعاقب کرنا \p \v 22 تیسرے دِن لابنؔ کو خبر ہُوئی کہ یعقوب فرار ہو گئے ہیں۔ \v 23 چنانچہ لابنؔ نے رشتہ داروں کو ساتھ لے کر اَور سات دِن کے تعاقب کے بعد گِلعادؔ کے پہاڑی مُلک میں اُن کو جا لیا۔ \v 24 تَب رات کو خُدا لابنؔ ارامی کے پاس خواب میں آئے اَور اُس سے کہا، ”خبردار تُم یعقوب کو بھلا یا بُرا کچھ مت کہنا۔“ \p \v 25 یعقوب گِلعادؔ کے پہاڑی مُلک میں خیمہ زن تھے کہ لابنؔ وہاں پہُنچ گئے اَور لابنؔ اَور اُن کے رشتہ دار بھی وہیں خیمہ زن ہو گئے۔ \v 26 تَب لابنؔ نے یعقوب سے کہا، ”یہ تُم نے کیا کیا؟ تُم نے مُجھ سے دھوکا کیا اَور میری بیٹیوں کو مالِ غنیمت سمجھ کر فرار ہو رہے ہو جَیسے جنگی قَیدی تلوار کی دہشت میں پکڑے جاتے ہیں۔ \v 27 تُم نے خُفیہ طریقے سے فرار ہوکر مُجھ سے فریب کیوں کیا؟ مُجھے کیوں نہیں بتایا؟ اگر بتایا ہوتا تو میں تُمہیں خُوشی خُوشی دف اَور سِتار جَیسے سازوں کے ساتھ گاتے بجاتے ہویٔے رخصت کرتا؟ \v 28 تُم نے مُجھے میرے نواسوں اَور میری بیٹیوں کو اُن کی رخصت کے وقت چُومنے کا موقع بھی نہ دیا۔ تُم نے بڑی بیہودہ حرکت کی۔ \v 29 مُجھ میں اِتنی قُدرت ہے کہ تُمہیں برباد کر ڈالوں لیکن رات کو تمہارے باپ کے خُدا نے مُجھ سے کہا، ’خبردار یعقوب کو بھلا یا بُرا کچھ مت کہنا۔‘ \v 30 مانا کہ تُم اَپنے باپ کے گھر لَوٹنے کے مُشتاق تھے اِس لیٔے چلے آئے لیکن تُم نے میرے معبُود کیوں چُرا لیٔے؟“ \p \v 31 یعقوب نے لابنؔ کو جَواب دیا، ”مُجھے ڈر تھا کہ تُم اَپنی بیٹیوں کو مُجھ سے زبردستی چھین نہ لو۔ \v 32 البتّہ جِس کسی کے پاس تمہارے معبُود نکلیں وہ زندہ نہ بچے گا۔ ہمارے رشتہ داروں کی مَوجُودگی میں تُم خُود دیکھ لوگے کہ میرے سامان مَیں تمہاری کویٔی چیز تو نہیں۔ اَور اگر ہو تو تُم اُسے لے لو۔“ یعقوب کو مَعلُوم نہ تھا کہ راخلؔ وہ معبُود چُرا لائی ہے۔ \p \v 33 چنانچہ لابنؔ نے یعقوب اَور لِیاہؔ اَور دونوں خادِماؤں کے خیموں کی تلاشی لی لیکن اُنہیں کچھ نہ مِلا۔ لِیاہؔ کے خیمہ سے نکل کر وہ راخلؔ کے خیمہ میں داخل ہویٔے۔ \v 34 راخلؔ نے پہلے ہی اُن خانگی معبُودوں کو لے کر اَپنے اُونٹ کی زین میں رکھ دیا تھا اَور اُن پر بیٹھ گئی تھی۔ لابنؔ نے خیمہ کا کونہ کونہ چھان مارا لیکن اُنہیں کچھ نہ مِلا۔ \p \v 35 راخلؔ نے اَپنے باپ سے کہا، ”میرے آقا، تُم اِس بات پر ناراض نہ ہونا کہ مَیں تمہارے سامنے اُٹھ نہیں سکتی کیونکہ مَیں حیض سے ہُوں۔“ چنانچہ تلاشی کے باوُجُود بھی لابنؔ کو اُس کے خانگی معبُود\f + \fr 31‏:35 \fr*\fq خانگی معبُود \fq*\ft عِبرانی میں ترفیم ہے\ft*\f* نہ ملے۔ \p \v 36 یعقوب کو بڑا غُصّہ آیا۔ یعقوب نے لابنؔ کو ملامت کی اَور اُن سے پُوچھا، ”میرا جُرم کیا ہے؟“ مَیں نے کون سا گُناہ کیا ہے جو تُم میرے تعاقب میں یہاں آ پہُنچے؟ \v 37 اَب جَب آپ نے میرے سارے مال و اَسباب کی تلاشی لے لی تو آپ نے اَپنے گھر کی کون سِی چیز پائی؟ اگر کچھ مِلا ہو تو اُسے یہاں اَپنے اَور میرے رشتہ داروں کے سامنے رکھئے اَور ہم دونوں کے درمیان ہمارا اِنصاف کرنے دیجئے۔ \p \v 38 ”پچھلے بیس بَرس سے اَب تک میں آپ کے ساتھ رہا ہُوں اُس دَوران نہ تو کبھی آپ کی بھیڑوں اَور بکریوں کے بچّے ضائع ہویٔے اَور نہ ہی مَیں نے آپ کے گلّوں کے مینڈھوں کا گوشت کھایا۔ \v 39 میں آپ کے پاس کبھی اَیسے جانور لے کر نہیں آیا جنہیں درندوں نے پھاڑ ڈالا ہو، وہ نُقصان مَیں نے ہی برداشت کیا۔ جو جانور دِن یا رات کو چوری جاتا تھا اُس کی قیمت بھی آپ نے مُجھ ہی سے طلب کی۔ \v 40 میرا حال تو اَیسا تھا کہ دِن کو گرمی اَور رات کو سردی مُجھے نڈھال کردیتی تھی اَور میری راتوں کی نیند حرام ہو گئی تھی۔ \v 41 بیس سال تک جَب کہ میں آپ کے گھر میں رہا میری یہی حالت رہی۔ مَیں نے چودہ بَرس تک آپ کی دو بیٹیوں کی خاطِر اَور چھ بَرس تک آپ کے گلّوں کی خاطِر آپ کی خدمت کی اَور اُس دَوران آپ نے دس بار میری مزدُوری بدلی۔ \v 42 اگر میرے باپ اَبراہامؔ کے خُدا اَور میرے باپ اِصحاقؔ کا خوف میرے ساتھ نہ ہوتا تو آپ یقیناً مُجھے خالی ہاتھ روانہ کرتے۔ لیکن خُدا نے میری مُصیبت اَور میرے ہاتھوں کی محنت کو دیکھاہے اَور کل رات آپ پر ظاہر ہوکر آپ کو تنبیہ بھی کی۔“ \p \v 43 لابنؔ نے یعقوب کو جَواب دیا، ”یہ عورتیں میری بیٹیاں ہیں اَور یہ بچّے میرے بچّے ہیں اَور یہ گلّے میرے گلّے ہیں۔ جو کچھ تُمہیں نظر آتا ہے سَب میرا ہے۔ پھر بھی آج مَیں اَپنی اِن بیٹیوں یا اِن بچّوں کے لیٔے جو اُن سے ہویٔے کیا کر سَکتا ہُوں؟ \v 44 اَب آؤ تُم اَور مَیں آپَس میں ایک عہد کریں جِس کی حیثیت ہمارے درمیان گواہ کی سِی ہو۔“ \p \v 45 چنانچہ یعقوب نے ایک پتّھر لیا اَور اُسے سُتون کے طور پر کھڑا کیا۔ \v 46 اَور یعقوب نے رشتہ داروں سے کہا، ”چند پتّھر جمع کرو۔“ چنانچہ اُنہُوں نے پتّھر جمع کرکے ڈھیر لگا دیا اَور پھر اُس ڈھیر کے پاس ہی بیٹھ کر کھانا کھایا۔ \v 47 لابنؔ نے اُس کا نام یگرساہدُو تھا\f + \fr 31‏:47 \fr*\fq یگرساہدُو تھا \fq*\ft ارامی میں یگرساہدوتھا یعنی سُتون شہادت اَور عِبرانی میں گِلعادؔ دونوں کا ایک ہی مطلب ہے\ft*\f* اَور یعقوب نے گِلعادؔ رکھا۔ \p \v 48 لابنؔ نے کہا، ”آج کے دِن یہ ڈھیر تمہارے اَور میرے درمیان گواہ ہے۔“ اِسی لیٔے اِس کا نام گِلعادؔ رکھا گیا۔ \v 49 اِسے مِصفاہؔ\f + \fr 31‏:49 \fr*\fq مِصفاہؔ \fq*\ft بُرج نگہبانی\ft*\f* بھی کہا گیا کیونکہ لابنؔ نے کہا، ”جَب ہم ایک دُوسرے سے دُور ہُوں تو یَاہوِہ تمہارا اَور میرا نگہبان ہو۔ \v 50 اگر تُم میری بیٹیوں کو دُکھ پہُنچاؤ یا اُن کے علاوہ اَور عورتوں سے بیاہ کرو تو اگرچہ کویٔی آدمی ہمارے ساتھ نہیں لیکن یاد رہے کہ خُدا تمہارے اَور میرے درمیان گواہ ہے۔“ \p \v 51 لابنؔ نے یعقوب سے یہ بھی کہا، ”اِس ڈھیر کو دیکھو اَور اِس سُتون کو دیکھو جنہیں مَیں نے تمہارے اَور اَپنے درمیان کھڑا کیا ہے۔ \v 52 یہ ڈھیر گواہ ہے اَور یہ سُتون گواہ ہے کہ تُمہیں ضرر پہُنچانے کے لیٔے نہ تو میں اِس ڈھیر سے آگے تمہاری طرف قدم بڑھاؤں گا اَور نہ تُم مُجھے ضرر پہُنچانے کے لیٔے اِس ڈھیر اَور سُتون سے آگے میری طرف قدم بڑھاؤگے۔ \v 53 اَبراہامؔ کا خُدا اَور ناحوؔر کا خُدا اَور اُن کے باپ کا خُدا ہمارے درمیان اِنصاف کرے۔“ \p اَور یعقوب نے اَپنے باپ اِصحاقؔ کے خوف سے قادرمُطلق خُدا کی قَسم کھائی۔ \v 54 اَور یعقوب نے اُس پہاڑی مقام پر قُربانی گزرانی اَور اَپنے رشتہ داروں کو کھانے پر مدعو کیا۔ اُنہُوں نے کھانا کھایا اَور رات وہیں گزاری۔ \p \v 55 اگلے دِن صُبح سویرے لابنؔ نے اَپنے بیٹیوں کو نواسیوں اَور نواسوں کو چُوما اَور اُنہیں برکت دے کر روانہ ہو گئے اَور اَپنے گھر واپس ہویٔے۔ \c 32 \s1 یعقوب کی عیسَوؔ سے مِلنے کی تیّاری \p \v 1 تَب یعقوب نے بھی اَپنی راہ لی اَور خُدا کے فرشتے اُن سے مِلنے آئے۔ \v 2 جَب یعقوب نے اُنہیں دیکھا تو کہا، ”یہ خُدا کی چھاؤنی ہے!“ اَور اُس مقام کا نام محنایمؔ\f + \fr 32‏:2 \fr*\fq محنایمؔ \fq*\ft دو خیمے\ft*\f* رکھا۔ \p \v 3 تَب یعقوب نے اَپنے آگے اِدُوم کے مُلک میں جو سِعِیؔر کی سرزمین میں ہے اَپنے بھایٔی عیسَوؔ کے پاس قاصِد روانہ کئے۔ \v 4 اُن کو ہدایات دیں: ”تُم میرے آقا عیسَوؔ سے یُوں کہنا، ’تمہارا خادِم یعقوب کہتاہے میں لابنؔ کے ہاں مُقیم تھا اَور اَب تک وہیں رہا۔ \v 5 میرے پاس مویشی اَور گدھے، بھیڑیں اَور بکریاں، خادِم اَور خادِمائیں ہیں۔ اَب اَے میرے آقا! یہ پیغام تمہارے پاس اِس لیٔے بھیج رہا ہُوں کہ مُجھ پر تمہاری نظرِکرم ہو۔‘ “ \p \v 6 جَب وہ قاصِد لَوٹ کر یعقوب کے پاس آئے تو کہنے لگے، ”ہم آپ کے بھایٔی عیسَوؔ کے پاس گیٔے تھے اَور اَب وہ آپ سے مِلنے آ رہے ہیں اَور چار سَو آدمی اُن کے ساتھ ہیں۔“ \p \v 7 تَب یعقوب نہایت خوفزدہ اَور پریشان ہویٔے۔ اُنہُوں نے اَپنے ساتھ کے لوگوں، بھیڑ بکریوں، مویشیوں، گلّوں اَور اُونٹوں کو دو غولوں میں تقسیم کیا۔ \v 8 اَور یہ سوچا، ”کہ اگر عیسَوؔ آکر ایک غول پر حملہ کرےگا تو دُوسرا غول تو عیسَوؔ کے ہاتھ سے بچ نکلے گا۔“ \p \v 9 تَب یعقوب نے دعا کی، ”اَے یَاہوِہ، میرے باپ اَبراہامؔ کے خُدا اَور میرے باپ اِصحاقؔ کے خُدا، آپ نے مُجھ سے کہا، ’اَپنے مُلک اَور اَپنے رشتہ داروں میں واپس چلا جاؤں اَور مَیں تُمہیں برومند کروں گا،‘ \v 10 آپ نے اَپنے خادِم کے ساتھ جو مہربانی اَور وفاداری جتائی میں اُس کے لائق نہیں۔ جَب مَیں نے اِس یردنؔ کو عبور کیا تھا تَب میرے پاس صِرف میرا عصا تھا اَور اَب مَیں دو خیموں میں بٹ چُکا ہُوں۔ \v 11 میری یہ اِلتجا ہے کہ مُجھے اَپنے بھایٔی عیسَوؔ کے ہاتھ سے بچا لیجئے کیونکہ مُجھے خوف ہے کہ وہ آکر مُجھے اَور اِن ماؤں کو اُن کے بچّوں سمیت مار ڈالے گا۔ \v 12 لیکن آپ نے کہا، ’میں یقیناً تُمہیں برومند کروں گا اَور مَیں تمہاری نَسل کو سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانند بڑھاؤں گا جو شُمار سے باہر ہوگی۔‘ “ \p \v 13 یعقوب نے رات وہیں گزاری، اَورجو کچھ اُن کے پاس تھا اُس میں سے اَپنے بھایٔی عیسَوؔ کے لیٔے یہ تحفہ مُنتخب کیا: \v 14 دو سَو بکریاں اَور بیس بکرے، دو سَو بھیڑیں اَور بیس مینڈھے، \v 15 تیس اُونٹنیاں اَور اُن کے بچّے، چالیس گائیں اَور دس بَیل اَور تیس گدھیاں اَور دس گدھے۔ \v 16 یعقوب نے ہر گلّہ کو الگ الگ اَپنے خادِموں کے سُپرد کیا، اَور اُن سے کہا، ”مُجھ سے آگے نکل جاؤ اَور ایک گلّے کو دُوسرے سے جُدا رکھنا۔“ \p \v 17 یعقوب نے سَب سے آگے والے خادِم کو ہدایت دی: ”جَب میرا بھایٔی عیسَوؔ تُم سے ملے اَور تُم سے پُوچھے، ’تُم کِس کے خادِم ہو اَور کہاں جا رہے ہو اَور یہ سَب جانور جو تمہارے آگے آگے ہیں کِس کے ہیں؟‘ \v 18 تَب تُم عیسَوؔ سے کہنا، ’یہ تمہارے خادِم یعقوب کے ہیں اَور اُن کے آقا عیسَوؔ کو بطور تحفہ بھیجے گیٔے ہیں اَور وہ خُود بھی ہمارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں۔‘ “ \p \v 19 یعقوب نے دُوسرے، تیسرے اَور باقی سَب خادِموں کو بھی جو گلّوں کے پیچھے چل رہے تھے ہدایت کی: ”تُم بھی جَب عیسَوؔ سے مِلو تو یہی کہنا۔ \v 20 اَور یہ ضروُر کہنا، ’آپ کے خادِم یعقوب بھی ہمارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں۔‘ “ کیونکہ یعقوب نے سوچا، ”اِن تحفوں سے جنہیں میں اَپنے آگے بھیج رہا ہُوں، عیسَوؔ کے غُصّہ کو ٹھنڈا کر دُوں گا تاکہ بعد میں جَب مَیں اُن کے سامنے آؤں تو شاید وہ مُجھے قبُول کر لیں۔“ \v 21 چنانچہ یعقوب کے تحفے لے کر آگے بڑھ گیٔے، لیکن یعقوب نے وہ رات اَپنے ہی خیمے میں گزاری۔ \s1 یعقوب کی کُشتی \p \v 22 اُس رات یعقوب اُٹھے اَور اَپنی دو بیویوں اَپنی دو خادِماؤں اَور اَپنے گیارہ بیٹوں کو لے کر اُنہیں یبّوقؔ کے گھاٹ کے پار اُتارا۔ \v 23 اُنہیں یردنؔ کے اُس پار بھیجنے کے بعد اَپنا سَب مال و اَسباب بھی بھیج دیا۔ \v 24 تَب یعقوب تنہا رہ گئے اَور ایک آدمی پَو پھٹنے تک اُن سے کُشتی لڑتا رہا۔ \v 25 جَب اُس آدمی نے دیکھا کہ وہ یعقوب پر غالب نہیں آسکتا تو اُس نے یعقوب کی ران کے جوڑ کو اَیسا چھُوا کہ اُس آدمی سے کُشتی لڑتے لڑتے اُن کی نس چڑھ گئی۔ \v 26 تَب اُس آدمی نے کہا، ”مُجھے جانے دے کیونکہ اَب پَو پھٹنے کو ہے۔“ \p لیکن یعقوب نے جَواب دیا، ”جَب تک آپ مُجھے برکت نہ دیں مَیں آپ کو جانے نہیں دُوں گا۔“ \p \v 27 تَب اُس آدمی نے پُوچھا، ”تمہارا نام کیا ہے؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”یعقوب۔“ \p \v 28 تَب اُس آدمی نے کہا، ”اَب سے تمہارا نام یعقوب نہیں بَلکہ اِسرائیل\f + \fr 32‏:28 \fr*\fq اِسرائیل \fq*\ft خُدا کے ساتھ کشتی لڑنے والا\ft*\f* ہوگا کیونکہ تُم نے خُدا اَور آدمیوں کے ساتھ زورآزمائی کی اَور غالب ہُوئے۔“ \p \v 29 تَب یعقوب نے کہا، ”براہِ کرم مُجھے اَپنا نام بتائیے۔“ \p لیکن اُس نے جَواب دیا، ”تُمہیں میرے نام سے کیا مطلب؟“ اَور اُس نے وہاں یعقوب کو برکت دی۔ \p \v 30 چنانچہ یعقوب نے اُس مقام کا نام یہ کہتے ہویٔے پنی ایل\f + \fr 32‏:30 \fr*\fq پنی ایل \fq*\ft خُدا کا چہرہ\ft*\f* رکھا، ”مَیں نے خُدا کو رُوبرو دیکھا، تو بھی میری جان سلامت رہی!“ \p \v 31 جَب وہ پنی ایل یعنی پینو ایل سے چلے تو سُورج نکل چُکاتھا اَور وہ اَپنی ران کی وجہ سے لنگڑا کر چل رہے تھے۔ \v 32 اِسی لیٔے بنی اِسرائیل اُس نس کو جو ران کے جوڑ سے جڑی ہوتی ہے آج تک نہیں کھاتے کیونکہ اُس آدمی نے یعقوب کی ران کے جوڑ کی اُسی نس کے پاس چھُوا تھا۔ \c 33 \s1 یعقوب کی عیسَوؔ سے مُلاقات \p \v 1 یعقوب نے نگاہ اُٹھائی اَور دیکھا کہ عیسَوؔ اَپنے چار سَو آدمیوں کے ساتھ آ رہے ہیں۔ تَب یعقوب نے اَپنے بچّوں کو لِیاہؔ راخلؔ اَور دونوں خادِماؤں کے درمیان بانٹ دیا۔ \v 2 اُنہُوں نے خادِماؤں اَور اُن کے بچّوں کو سَب سے آگے، لِیاہؔ اَور اُن کے بچّوں کو اُن کے پیچھے اَور راخلؔ اَور یُوسیفؔ کو سَب سے پیچھے رکھا۔ \v 3 وہ خُود اُن کے آگے آگے چلے اَور اَپنے بھایٔی تک پہُنچتے پہُنچتے سات بار زمین پر سَجدہ کیا۔ \p \v 4 لیکن عیسَوؔ دَوڑکر اَپنے بھایٔی یعقوب سے مِلنے کو دَوڑے اَور اُن سے بغل گیر ہوکر یعقوب کو چُوما اَور وہ دونوں رو پڑے۔ \v 5 تَب عیسَوؔ نے نگاہ اُٹھاکر عورتوں اَور بچّوں کو دیکھا اَور پُوچھا، ”یہ تمہارے ساتھ کون ہیں؟“ \p یعقوب نے جَواب دیا، ”یہ وہ بچّے ہیں جو خُدا نے اَپنی مہربانی سے تمہارے خادِم کو عنایت کئے ہیں۔“ \p \v 6 تَب خادِماؤں نے اَپنے بچّوں کے ساتھ آگے آکر عیسَوؔ کو جھُک کر سلام کیا۔ \v 7 اُن کے بعد لِیاہؔ اَور اُس کے بچّے آئے اَور اُنہُوں نے بھی جھُک کر سلام کیا۔ اَور سَب کے آخِر میں یُوسیفؔ اَور راخلؔ آئے اَور اُنہُوں نے بھی جھُک کر سلام کیا۔ \p \v 8 عیسَوؔ نے پُوچھا، ”اِن سَب گائے، بَیل سے جو مُجھے ملے، تمہارا کیا مطلب ہے؟“ \p یعقوب نے کہا، ”میرے آقا، وہ اِس لیٔے ہیں کہ آپ کی مہربانی مُجھ پر ہو۔“ \p \v 9 لیکن عیسَوؔ نے کہا، ”نہیں میرے بھایٔی میرے پاس تو پہلے ہی بہت کچھ ہے لہٰذا جو تمہارا ہے وہ تُم اَپنے پاس ہی رکھو۔“ \p \v 10 یعقوب نے کہا، ”نہیں نہیں! اگر مُجھ پر آپ کی نظرِ عنایت ہے تو میری طرف سے یہ تحفہ قبُول کیجئے کیونکہ تمہارا چہرہ دیکھنا خُدا کا چہرہ دیکھنے کی مانند ہے خصوصاً اَب جَب کہ آپ نے مہربانی سے میرا اِستِقبال کیا ہے۔ \v 11 براہِ مہربانی جو تحفہ آپ کے سامنے لایا گیا اُسے قبُول کیجئے کیونکہ خُدا کے فضل و کرم سے میرے پاس ضروُرت کا سارا سامان مَوجُود ہے۔“ اَور یعقوب کے اِصرار کرنے پر عیسَوؔ نے اُسے قبُول کر لیا۔ \p \v 12 تَب عیسَوؔ نے کہا، ”آؤ، ہم آگے چلیں اَور مَیں تمہارے ہمراہ چلُوں گا۔“ \p \v 13 لیکن یعقوب نے عیسَوؔ سے کہا، ”میرے آقا کو مَعلُوم ہے کہ میرے بال بچّے نازک ہیں اَور مُجھے دُودھ پِلانے والی بھیڑ بکریوں اَور گایوں کا بھی خیال رکھنا ضروُری ہے۔ اگر اُنہیں ایک دِن بھی حد سے زِیادہ ہانکا گیا تو سَب جانور مَر جایٔیں گے۔ \v 14 لہٰذا میری درخواست ہے کہ میرا آقا اَپنے خادِم سے پیشتر روانہ ہو جائے اَور مَیں اَپنے آگے چلنے والے چَوپایوں اَور بچّوں کی رفتار کے مُطابق آہستہ آہستہ چلتا ہُوا اَپنے آقا کے پاس سِعِیؔر میں آ جاؤں گا۔“ \p \v 15 عیسَوؔ نے کہا، ”اَچھّا میں اَپنے لوگوں میں سے چند کو تمہارے پاس چھوڑے جاتا ہُوں۔“ \p یعقوب نے کہا، ”اِس کی کیا ضروُرت ہے؟ بس میرے آقا کی مہربانی مُجھ پر ہے یہی بہت ہے۔“ \p \v 16 چنانچہ اُسی روز عیسَوؔ سِعِیؔر کے لیٔے روانہ ہویٔے۔ \v 17 البتّہ یعقوب سُکّوتؔ چلےگئے اَور وہاں اُنہُوں نے اَپنے لیٔے ایک رہنے کے لئے ایک گھر اَور اَپنے مویشیوں کے لیٔے جھونپڑے بنائے۔ اِسی وجہ سے اُس مقام کا نام سُکّوتؔ\f + \fr 33‏:17 \fr*\fq سُکّوتؔ\fq*\ft جھوپڑے\ft*\f* پڑ گیا۔ \p \v 18 فدّان ارام سے آنے کے بعد یعقوب صحیح سلامت مُلکِ کنعانؔ میں شِکیمؔ کے شہر تک پہُنچے اَور شہر کے نزدیک ہی خیمہ زن ہو گئے۔ \v 19 زمین کے جِس قَطعہ پر اُنہُوں نے اَپنا خیمہ نصب کیا، اُسے یعقوب نے شِکیمؔ کے باپ حمُورؔ کے بیٹوں سے چاندی کے سَو سِکّوں کے عِوض خرید لیا۔ \v 20 اَور وہاں یعقوب نے ایک مذبح بنا کر اُس کا نام ایل اِلُہِ اِسرائیل\f + \fr 33‏:20 \fr*\fq ایل اِلُہِ اِسرائیل \fq*\ft یعنی \ft*\fqa اِسرائیل کا خُدا ہی طاقتور۔\fqa*\f* رکھا۔ \c 34 \s1 دینؔہ اَور اہلِ شِکیمؔ \p \v 1 اَور لِیاہؔ کی بیٹی دینؔہ جو یعقوب سے اُس کے یہاں پیدا ہوئی تھی اُس مُلک کی لڑکیوں کو دیکھنے نکلی۔ \v 2 تَب اُس مُلک کے حاکم حِوّیؔ حمُورؔ کے بیٹے شِکیمؔ نے اُسے دیکھا اَور اُسے لے جا کر اُس کی عصمت دری کی۔ \v 3 اُس کا دِل یعقوب کی بیٹی دینؔہ پر آ گیا اَور وہ اُس لڑکی سے مَحَبّت کرنے لگا اَور اُس سے میٹھی میٹھی باتیں کرنے لگا۔ \v 4 اَور شِکیمؔ نے اَپنے باپ حمُورؔ سے کہا، ”میری شادی اِس لڑکی سے کرا دیجئے۔“ \p \v 5 جَب یعقوب کو یہ بات مَعلُوم ہوئی کہ اُن کی بیٹی دینؔہ کو بےحُرمت کیا گیا ہے، جَب اُن کے بیٹے کھیتوں میں مویشیوں کے پاس تھے۔ لہٰذا وہ اُن کے گھر آنے تک خاموش رہے۔ \p \v 6 اَور شِکیمؔ کا باپ حمُورؔ یعقوب سے پاس مُلاقات کرنے کے لیٔے آئے۔ \v 7 یعقوب کے بیٹوں نے جوں ہی یہ بات سُنی وہ اَپنے کھیتوں سے لَوٹے اَور سیدھے گھر پہُنچے۔ وہ نہایت رنجیدہ تھے اَور غُصّہ سے آگ بگُولہ ہو رہے تھے کیونکہ شِکیمؔ نے یعقوب کی بیٹی کی عصمت لُوٹ کر بنی اِسرائیل میں اَیسی شرمناک حرکت کی، جو نہ کی جانی چاہیے تھی۔ \p \v 8 لیکن حمُورؔ نے اُن سے کہا، ”میرا بیٹا شِکیمؔ تمہاری لڑکی کو دِل سے چاہتاہے لہٰذا براہِ کرم اُسے میرے بیٹے کے لئے بطور بیوی دے دیجئے۔ \v 9 ہمارے ساتھ آپَس میں شادی بیاہ کر لو۔ ہمیں اَپنی بیٹیاں دو اَور ہماری بیٹیاں اَپنے لیٔے لے لو۔ \v 10 تُم ہمارے درمیان بس جاؤ۔ یہ مُلک تمہارے لیٔے کھُلا ہے۔ اِس میں رہو تِجارت کرو اَور اُسی میں اَپنے لیٔے جائدادیں بناؤ۔“ \p \v 11 شِکیمؔ نے بھی دینؔہ کے باپ اَور بھائیوں سے کہا، ”اگر مُجھ پر تمہاری نظرِکرم ہو جائے تو جو کچھ تُم مانگوگے میں تُمہیں دے دُوں گا۔ \v 12 دُلہن کا مَہر اَور جہیز جِس قدر بھی تُم چاہو طے کر لو اَورجو تُم کہو گے میں اَدا کروں گا۔ بس اُس لڑکی کو بطور دُلہن مُجھے دے دیجئے۔“ \p \v 13 تَب یعقوب کے بیٹوں نے شِکیمؔ اَور اُس کے باپ حمُورؔ سے بات کرتے ہُوئے فریب سے جَواب دیا، چونکہ اُن کی بہن دینؔہ کو بےحُرمت کیا تھا۔ \v 14 اَور اُن سے کہا، ”ہم یہ نہیں کر سکتے ہم اَپنی بہن ایک نامختون آدمی کو نہیں دے سکتے۔ اِس میں ہماری رُسوائی ہے۔ \v 15 ہم صِرف ایک شرط پر راضی ہو سکتے ہیں: اَور وہ یہ ہے کہ تُم سَب مَردوں کا ختنہ کیا جائے، تاکہ تُم ہماری طرح ہو سکو۔ \v 16 تَب ہم اَپنی بیٹیاں تُمہیں دیں گے اَور تمہاری بیٹیاں اَپنے لیٔے لیں گے۔ اَور ہم تمہارے درمیان بسیں گے، اَور تمہارے ساتھ مِل کر ایک قوم بَن جایٔیں گے۔ \v 17 لیکن اگر تُم ختنہ کرانے پر راضی نہیں ہوتے، تو ہم اَپنی بہن کو لے کر چلے جایٔیں گے۔“ \p \v 18 اُن کی تجویز حمُورؔ اَور اُس کے بیٹے شِکیمؔ کو پسند آئی۔ \v 19 اُس نوجوان نے، جو اَپنے باپ کے خاندان میں نہایت باعزّت سمجھا جاتا تھا اُن کے کہنے پر عَمل کرنے میں بالکُل تاخیر نہ کی، کیونکہ وہ یعقوب کی بیٹی کا بےحد مُشتاق تھا۔ \v 20 تَب حمُورؔ اَور اُس کا بیٹا شِکیمؔ اَپنے شہر کے پھاٹک پر اَپنے شہر والوں سے بات چیت کرنے گیٔے۔ \v 21 اَور اُن سے کہنے لگے، ”یہ لوگ ہم سے دوستانہ تعلّقات رکھتے ہیں۔ اُنہیں اِس مُلک میں رہ کر تِجارت کرنے دو، اِس مُلک میں اُن کے لیٔے کافی جگہ ہے۔ ہم اُن کی بیٹیوں سے اَور وہ ہماری بیٹیوں سے بیاہ کر سکتے ہیں۔ \v 22 لیکن وہ لوگ صِرف اِس شرط پر ہم لوگوں کے ساتھ ایک قوم ہوکر رہنے پر راضی ہیں، ہمارے مَرد اَپنا ختنہ کروائیں، جَیسا اُن کا ہُواہے۔ \v 23 کیا اُن کے مویشی، مال و اَسباب اَور سارے جانور ہمارے نہ ہو جایٔیں گے؟ اگر، ہم اَپنی رضامندی اُن پر ظاہر کر دیں تو وہ ہمارے درمیان بس جایٔیں گے۔“ \p \v 24 تَب سَب مَردوں نے جو شہر کے پھاٹک سے گزرا کرتے تھے، حمُورؔ اَور اُس کے بیٹے شِکیمؔ کی بات مان لی۔ اَور شہر کے پھاٹک سے گزرنے والے ہر مَرد کا ختنہ کیا گیا۔ \p \v 25 تین دِن کے بعد، جَب وہ سَب ابھی درد میں مُبتلا تھے، یعقوب کے بیٹوں میں سے دینؔہ کے دو بھایٔی شمعُونؔ اَور لیوی اَپنی اَپنی تلوار لے کر، ناگہاں شہر پر ٹوٹ پڑے اَور ہر مَرد کو مار ڈالا۔ \v 26 اُنہُوں نے حمُورؔ اَور اُس کے بیٹے شِکیمؔ کو بھی تلوار سے قتل کر ڈالا اَور دینؔہ کو شِکیمؔ کے گھر سے نکال لے گیٔے۔ \v 27 پھر یعقوب کے بیٹے مقتولوں پر جھپٹے اَور شہر کو لُوٹ لیا، کیونکہ اُنہُوں نے اُن کی بہن کو بےحُرمت کیا تھا۔ \v 28 اُنہُوں نے اُن کی بھیڑ بکریاں، مویشی، گدھے اَورجو کچھ شہر اَور کھیتوں میں تھا، لے لیا۔ \v 29 وہ اُن کی ساری دولت اَور اُن کے بچّوں اَور بیویوں کو، اَور اُن کے گھروں میں کی سَب چیزوں کو مالِ غنیمت کی طرح لے کر چلتے بنے۔ \p \v 30 تَب یعقوب نے شمعُونؔ اَور لیوی سے کہا، ”تُم نے اِس مُلک کے کنعانی اَور پَرزّی باشِندوں کے دِلوں میں میرے خِلاف نفرت پیدا کرکے، مُجھے مُصیبت میں ڈال دیا۔ ہم تو تعداد میں بہت کم ہیں اَور اگر وہ میرے خِلاف اِکٹھّے ہوکر مُجھ پر حملہ کر دیں تو میں اَور میرا خاندان تباہ ہو جایٔیں گے۔“ \p \v 31 لیکن اُنہُوں نے جَواب دیا، ”کیا اُسے ہماری ہی بہن کے ساتھ فاحِشہ کا سا سلُوک کرنا تھا؟“ \c 35 \s1 یعقوب کی بیت ایل کو واپسی \p \v 1 تَب خُدا نے یعقوب سے فرمایا، ”بیت ایل لَوٹ جاؤ، اَور وہیں بس جاؤ۔ اَور وہاں خُدا کے لیٔے ایک مذبح بناؤ جو تُمہیں اُس وقت دِکھائی دیا تھا جَب تُم اَپنے بھایٔی عیسَوؔ کے خوف سے بھاگے جا رہے تھے۔“ \p \v 2 تَب یعقوب نے اَپنے گھر والوں اَور اُن سَب سے جو اُن کے ساتھ تھے فرمایا، ”تمہارے پاس جو غَیر معبُود ہیں اُنہیں دُور کر دو اَور اَپنے آپ کو پاک کرکے اَپنا لباس تبدیل کرو۔ \v 3 تَب آؤ، ہم بیت ایل چلیں جہاں میں خُدا کے لیٔے ایک مذبح بناؤں گا، جنہوں نے میری تکلیف کے دِنوں میں میری دعا سُنی اَور جہاں کہیں میں گیا میرے ساتھ رہے۔“ \v 4 چنانچہ اُنہُوں نے سَب غَیر معبُود جو اُن کے پاس تھے۔ اَور اُن کے کانوں کی بالیاں یعقوب کو دے دیں اَور یعقوب نے اُنہیں شِکیمؔ میں بلُوط کے درخت کے نیچے دفن کر دیا۔ \v 5 تَب اُنہُوں نے کوُچ کیا، اَور اُن کے اِردگرد کے شہروں پر خُدا کا اِس قدر خوف طاری تھا کہ کسی نے یعقوب کے بیٹوں کا تعاقب نہ کیا۔ \p \v 6 یعقوب اَور اُن کے ساتھ کے سَب لوگ مُلکِ کنعانؔ کے لُوزؔ نام کے ایک مقام پر پہُنچے جِس کا نام بیت ایل بھی ہے۔ \v 7 یعقوب نے وہاں ایک مذبح بنایا اَور اُس مقام کا نام ایل بیت ایل رکھا، کیونکہ جَب وہ اَپنے بھایٔی کے پاس سے دُور بھاگ رہے تھے، تَب خُدا نے اَپنے آپ کو وہاں پر ظاہر کیا۔ \p \v 8 اَور رِبقہؔ کی دایہ دبورہؔ مَر گئی اَور بیت ایل کے باہر بلُوط کے درخت کے نیچے دفن کی گئی۔ لہٰذا اُس کا نام اَلّون بکُوتؔ\f + \fr 35‏:8 \fr*\fq اَلّون بکُوتؔ \fq*\ft آنسُوؤں کا بانجھ درخت\ft*\f* رکھا گیا۔ \p \v 9 یعقوب کے فدّان ارام سے لَوٹنے کے بعد خُدا نے اَپنے آپ کو اُن پر دوبارہ ظاہر کیا، خُدا نے اُن کو برکت بخشی۔ \v 10 اَور خُدا نے اُن سے فرمایا، ”تمہارا نام یعقوب ہے، لیکن آئندہ تمہارا نام یعقوب نہ کہلائے گا، تمہارا نام اِسرائیل ہوگا۔“ اِس طرح خُدا نے اُن کا نام اِسرائیل رکھا۔ \p \v 11 اَور خُدا نے آپ سے فرمایا، ”میں ایل شیدائی یعنی قادرمُطلق خُدا ہُوں۔ تُم برومند ہو اَور بڑھتے چلے جاؤ۔ تُم سے ایک قوم بَلکہ قوموں کا ایک گِروہ پیدا ہوگا اَور تمہاری نَسل سے بادشاہ پیدا ہوں گے۔ \v 12 جو مُلک مَیں نے اَبراہامؔ اَور اِصحاقؔ کو دیا وہ میں تُمہیں بھی دے رہا ہُوں اَور مَیں یہ مُلک تمہارے بعد تمہاری نَسل کو بھی دُوں گا۔“ \v 13 تَب خُدا جِس جگہ یعقوب سے ہم کلام ہویٔے، وہیں سے اُن کے پاس سے اُوپر چلےگئے۔ \p \v 14 جِس جگہ خُدا اُن سے ہم کلام ہویٔے تھے، وہاں یعقوب نے پتّھر کا ایک سُتون کھڑا کیا اَور اُس پر تپاون نذر کیا اَور زَیتُون کا تیل بھی ڈالا۔ \v 15 اَور یعقوب نے اُس مقام کا نام جہاں خُدا اُن سے ہم کلام ہُوا بیت ایل\f + \fr 35‏:15 \fr*\fq بیت ایل \fq*\ft خُدا کا مَسکن\ft*\f* رکھا۔ \s1 راخلؔ اَور اِصحاقؔ کی وفات \p \v 16 تَب اُنہُوں نے بیت ایل سے کُوچ کیا۔ ابھی وہ اِفرات سے کچھ فاصلہ پر تھے، راخلؔ کو دردِزہ شروع ہو گیا اَور زچگی میں نہایت دِقّت ہُوئی۔ \v 17 اَور چونکہ اُسے زچگی میں کافی تکلیف ہو رہی تھی اِس لیٔے دائی نے اُس سے کہا، ”خوف نہ کرو کیونکہ تمہارے یہاں بیٹا ہوگا۔“ \v 18 وہ دَم توڑ رہی تھی لیکن مرنے سے پہلے اُس نے اُس بیٹے کا نام بِن اَونیؔ\f + \fr 35‏:18 \fr*\fq بِن اَونیؔ \fq*\ft میری مُصیبت کا بیٹا\ft*\f* رکھا، لیکن اُس کے باپ نے اُس کا نام بِنیامین\f + \fr 35‏:18 \fr*\fq بِنیامین \fq*\ft میرے داہنے ہاتھ کا بیٹا\ft*\f* رکھا۔ \p \v 19 یُوں راخلؔ نے وفات پائی اَور اِفرات یعنی بیت لحمؔ کی راہ میں دفن ہویٔی۔ \v 20 یعقوب نے اُس کی قبر پر ایک سُتون کھڑا کیا۔ راخلؔ کی قبر کا یہ سُتون آج تک مَوجُود ہے۔ \p \v 21 اِسرائیل نے پھر کُوچ کیا اَور مگدال عیدرؔ کے پرے خیمہ زن ہویٔے۔ \v 22 جَب اِسرائیل اُس علاقہ میں رہتے تھے تَب رُوبِنؔ نے جا کر اَپنے باپ کی داشتہ بِلہاہؔ کے ساتھ رات گزاری اَور اِسرائیل کو اُس کا پتہ چل گیا۔ \b \lh یعقوب کے بَارہ بیٹے تھے: \b \li1 \v 23 اُن میں سے لِیاہؔ کے بیٹے یہ تھے: \li2 رُوبِنؔ یعقوب کا پہلوٹھا۔ \li2 شمعُونؔ، لیوی، یہُوداہؔ، یِسَّکاؔر اَور زبُولُون۔ \li1 \v 24 اَور راخلؔ کے بیٹے یہ تھے: \li2 یُوسیفؔ اَور بِنیامین۔ \li1 \v 25 راخلؔ کی خادِمہ بِلہاہؔ کے بیٹے یہ تھے: \li2 دانؔ اَور نفتالی۔ \li1 \v 26 اَور لِیاہؔ کی خادِمہ زِلفہؔ کے بیٹے یہ تھے: \li2 گادؔ اَور آشیر۔ \b \lf یہ سَب یعقوب کے بیٹے تھے جو اُس سے فدّان ارام میں پیدا ہویٔے۔ \b \p \v 27 یعقوب ممرےؔ میں جو قِریت اربعؔ یعنی حِبرونؔ کے نزدیک ہے اَور جہاں اَبراہامؔ اَور اِصحاقؔ بسے تھے اَپنے باپ اِصحاقؔ کے پاس آئے۔ \v 28 اِصحاقؔ ایک سَو اسّی بَرس کے ہویٔے۔ \v 29 تَب اِصحاقؔ نے آخِری سانس لی اَور وفات پائی اَور ضعیف اَور پُوری عمر کا ہوکر اَپنے لوگوں میں جا مِلے اَور اُن کے بیٹے عیسَوؔ اَور یعقوب نے اُن کو دفنایا۔ \c 36 \s1 عیسَوؔ کا نَسب نامہ \p \v 1 عیسَوؔ یعنی اِدُوم کا نَسب نامہ یہ ہے: \b \p \v 2 عیسَوؔ نے اِن کنعانی لڑکیوں سے بیاہ کیا، حِتّی ایلون کی بیٹی عدہؔ؛ حِوّیؔ ضِبعونؔ کی نواسی اَور عنہؔ کی بیٹی اُہلِیبامہؔ۔ \v 3 اِشمعیل کی بیٹی اَور نبایوتؔ کی بہن بسِماتھؔ۔ \p \v 4 عیسَوؔ سے عدہؔ کے ہاں اِلیفزؔ اَور بسِماتھؔ کے ہاں رِعوایلؔ پیدا ہُوا۔ \v 5 اَور اُہلِیبامہؔ کے ہاں یعُوسؔ، یعلامؔ اَور قورحؔ پیدا ہویٔے۔ یہ عیسَوؔ کے بیٹے تھے جو اُس کے یہاں مُلکِ کنعانؔ میں پیدا ہویٔے۔ \p \v 6 عیسَوؔ اَپنی بیویوں، بیٹوں اَور بیٹیوں اَپنے گھر کے سَب لوگوں، اَپنے تمام مویشیوں اَور دُوسرے جانوروں اَور اُس مال و اَسباب کو جسے اُس نے مُلکِ کنعانؔ میں جمع کیا تھا ساتھ لے کر اَپنے بھایٔی یعقوب سے کچھ دُور کسی اَور مُلک میں چلےگئے۔ \v 7 اُن کا مال و اَسباب اِس قدر بڑھ گیا تھا کہ وہ اِکٹھّے نہیں رہ سکتے تھے اَور اُن کے مویشیوں کی کثرت کے باعث اُس مُلک میں جہاں وہ رہتے تھے اُن دونوں کے لیٔے گنجائش نہ تھی۔ \v 8 چنانچہ عیسَوؔ، یعنی اِدُوم، سِعِیؔر کے پہاڑی مُلک میں جا بسے۔ \b \lh \v 9 سِعِیؔر کے پہاڑی مُلک کے اِدُومیوں کے باپ عیسَوؔ کا نَسب نامہ یہ ہے: \b \li1 \v 10 عیسَوؔ کے بیٹے یہ ہیں: \li2 اِلیفزؔ، عیسَوؔ کی بیوی عدہؔ کا بیٹا اَور رِعوایلؔ عیسَوؔ کی بیوی بسِماتھؔ کا بیٹا۔ \li1 \v 11 اِلیفزؔ کے بیٹے یہ ہیں: \li2 تیمانؔ، اومرؔ، ضیفوؔ، گعتامؔ اَور قِنٰز۔ \v 12 عیسَوؔ کے بیٹے اِلیفزؔ کی ایک داشتہ بھی تھی جِس کا نام تِمنع تھا۔ اُس سے عمالیقؔ پیدا ہُوا۔ یہ عیسَوؔ کی بیوی عدہؔ کے پوتے تھے۔ \li1 \v 13 رِعوایلؔ کے بیٹے یہ ہیں: \li2 ناحات زیراحؔ شمّہ اَور مِزّہؔ۔ یہ عیسَوؔ کی بیوی بسِماتھؔ کے پوتے تھے۔ \li1 \v 14 عیسَوؔ کی بیوی اُہلِیبامہؔ کے ہاں جو ضِبعونؔ کی نواسی اَور عنہؔ کی بیٹی تھی عیسَوؔ سے یہ بیٹے پیدا ہویٔے: \li2 یعُوسؔ، یعلامؔ اَور قورحؔ تھے۔ \b \lh \v 15 عیسَوؔ کی نَسل میں جو سردار بنے یہ تھے: \li1 جو عیسَوؔ کے بیٹے اِلیفزؔ کی اَولاد میں سے تھے یہ ہیں: \li2 تیمانؔ، اومرؔ، ضیفوؔ، قِنٰز، \v 16 قورحؔ، گعتامؔ اَور عمالیقؔ۔ یہ سردار وہ ہیں جو مُلک اِدُوم میں اِلیفزؔ سے پیدا ہویٔے اَور وہ عدہؔ کے پوتے تھے۔ \li1 \v 17 عیسَوؔ کے بیٹے رِعوایلؔ کی اَولاد میں سے تھے یہ ہیں: \li2 ناحات، زیراحؔ، شمّہ اَور مِزّہؔ۔ یہ سردار وہ ہیں جو مُلک اِدُوم میں رِعوایلؔ سے پیدا ہویٔے اَور وہ عیسَوؔ کی بیوی بسِماتھؔ کے پوتے تھے۔ \li1 \v 18 جو عیسَوؔ کی بیوی اُہلِیبامہؔ کی اَولاد میں سے تھے یہ ہیں: \li2 یعُوسؔ، یعلامؔ اَور قورحؔ ہیں۔ یہ وہ سردار ہیں جو عنہؔ کی بیٹی اَور عیسَوؔ کی بیوی اُہلِیبامہؔ کے پوتے تھے۔ \lf \v 19 یہ عیسَوؔ یعنی اِدُوم کی اَولاد اَور اُن کے سردار تھے۔ \b \li1 \v 20 اَور سِعِیؔر و حَوریؔ کے بیٹے جو اِس علاقہ میں بستے تھے یہ ہیں: \li2 لوطانؔ، شوبلؔ، ضِبعونؔ اَور عناہؔ، \v 21 دیشونؔ، ایضرؔ اَور دیشانؔ، سِعِیؔر کی اَولاد میں سے مُلک اِدُوم میں جو حَوریؔ سردار ہویٔے یہی ہیں۔ \li1 \v 22 بنی لوطانؔ یہ ہیں: \li2 حَوریؔ اَور ہیمان۔\f + \fr 36‏:22 \fr*\fq ہیمان \fq*\ft ہومامؔ \ft*\ft بھی کہتے ہیں \+xt 1 توا 1‏:39‏\+xt*\ft*\f* لوطانؔ کی ایک بہن بھی تھی جِس کا نام تِمنؔا تھا۔ \li1 \v 23 بنی شوبلؔ یہ ہیں: \li2 علوانؔ، مناحاتؔ، عیبالؔ، شِفوؔ اَور اونامؔ۔ \li1 \v 24 بنی ضِبعونؔ یہ ہیں: \li2 ایّہ اَور عنہؔ۔ (یہ وُہی عنہؔ ہے جسے اَپنے باپ ضِبعونؔ کے گدھے چراتے وقت بیابان میں گرم پانی کے چشموں کا سُراغ مِلا تھا۔) \li1 \v 25 عناہؔ کی اَولاد یہ ہے: \li2 دیشونؔ اَور اُہلِیبامہؔ جو عنہؔ کی بیٹی تھی۔ \li1 \v 26 دیشونؔ\f + \fr 36‏:26 \fr*\fq دیشونؔ \fq*\ft عِبرانی میں دیشانؔ بھی کہتے ہیں\ft*\f* کے بیٹے یہ ہیں: \li2 حیمدانؔ، اِشبانؔ، اِترانؔ اَور کِرانؔ۔ \li1 \v 27 بنی ایضرؔ یہ ہیں: \li2 بِلہانؔ، زعوانؔ اَور عقانؔ۔ \li1 \v 28 دیشونؔ یا دیشانؔ کے بیٹے یہ ہیں: \li2 عُوضؔ اَور اَرانؔ۔ \li1 \v 29 سردار جو حَوریوں میں ہویٔے، یہ ہیں: \li2 لوطانؔ، شوبلؔ، ضِبعونؔ، عناہؔ، \v 30 دیشونؔ، ایضرؔ اَور دیشانؔ۔ \lf سِعِیؔر کے مُلک میں حَوریوں کے سردار یہی تھے۔ \s1 اِدُوم کے حُکمراں \lh \v 31 یہ وہ بادشاہ ہیں جو اِسرائیلی بادشاہوں سے پیشتر مُلک اِدُوم میں حُکمرانی کی: \li1 \v 32 بَیلعؔ بِن بعورؔ اِدُوم کا بادشاہ بنا اَور اُس کے شہر کا نام دِنہاباؔ تھا۔ \li1 \v 33 بَیلعؔ کی وفات کے بعد اُس کی جگہ پر زیراحؔ بِن یُوبابؔ بادشاہ بنا۔ وہ بُضراؔہ کا باشِندہ تھا۔ \li1 \v 34 یُوبابؔ کی وفات کے بعد حُشامؔ اُس کا جانشین ہُوا جو تیمانیوں کے مُلک کا باشِندہ تھا۔ \li1 \v 35 حُشامؔ کی وفات کے بعد اُس کی جگہ پر ہددؔ بِن بِددؔ جِس نے مُوآب کے مُلک میں مِدیانیوں کو شِکست دی تھی بادشاہ بنا۔ اَور اُس کے شہر کا نام عَوِیتؔ تھا۔ \li1 \v 36 ہددؔ کی وفات کے بعد شَملہؔ اُس کی جگہ بادشاہ بنا جو مَشرِقہؔ کا باشِندہ تھا۔ \li1 \v 37 شَملہؔ کی وفات کے بعد شاؤل اُس کا جانشین ہُوا جو دریائے فراتؔ کے کنارے کے رحوبوتھؔ کا باشِندہ تھا۔ \li1 \v 38 شاؤل کی وفات کے بعد اُس کی جگہ پر بَعل حنانؔ بِن عکبورؔ بادشاہ بنا۔ \li1 \v 39 بَعل حنانؔ بِن عکبورؔ کی وفات کے بعد اُس کی جگہ پر ہددؔ بادشاہ بنا۔ اُس کے شہر کا نام پؔاؤُ تھا اَور اُس کی بیوی کا نام مہیطبیلؔ تھا جو مطرِدؔ کی بیٹی اَور میضاہابؔ کی نواسی تھی۔ \b \lh \v 40 پس عیسَوؔ کی نَسل کے سردار کے نام اُن کی برادریوں اَور علاقوں کے ناموں کے مُطابق یہ ہیں: \li1 تِمنؔا، عَلوہؔ، یتیتؔ؛ \li1 \v 41 اُہلِیبامہؔ، اَیلہ، پِنونؔ، \li1 \v 42 قِنٰز، تیمانؔ، مِبضارؔ، \li1 \v 43 مَگدِایلؔ اَور عِرامؔ۔ \lf یہ اِدُوم کے سردار کے نام ہیں جو اُن کی بُودوباش کے مُلک میں اُن کے علاقوں کے مُطابق ہیں۔ \b \lf یہ حال اِدُومیوں کے باپ عیسَوؔ کا ہے۔ \c 37 \s1 یُوسیفؔ کا خواب \p \v 1 یعقوب مُلکِ کنعانؔ میں یعنی اُس مُلک میں رہتے تھے۔ جہاں اُن کے باپ نے کچھ عرصہ گزارا تھا۔ \b \p \v 2 یعقوب کی نَسل کا حال یہ ہے: \b \p یُوسیفؔ ایک سترہ سال کے نوجوان تھے جو اَپنے بھائیوں کے ساتھ جو اُن کے باپ کی بیویوں بِلہاہؔ اَور زِلفہؔ کے بیٹے تھے بھیڑ بکریاں، چُرایا کرتے تھے اَور اُن کی بدسلُوکیوں کی خبر باپ تک پہُنچایا کرتے تھے۔ \p \v 3 اِسرائیل کو یُوسیفؔ اَپنے دُوسرے بیٹوں سے زِیادہ عزیز تھے کیونکہ وہ اُن کے بُڑھاپے کا بیٹا تھا اَور یعقوب نے یُوسیفؔ کے لیٔے مُختلف رنگوں والی ایک قبا بنائی تھی۔ \v 4 یُوسیفؔ کے بھائیوں نے جَب یہ دیکھا کہ اُن کے باپ یُوسیفؔ کو اُن سے زِیادہ مَحَبّت کرتے ہیں تو وہ یُوسیفؔ سے حَسد کرنے لگے اَور یُوسیفؔ کے ساتھ ڈھنگ سے بات بھی نہ کرتے تھے۔ \p \v 5 یُوسیفؔ نے ایک خواب دیکھا اَور جَب اُنہُوں نے وہ خواب اَپنے بھائیوں کو بتایا تو وہ یُوسیفؔ سے اَور بھی زِیادہ نفرت کرنے لگے۔ \v 6 یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”ذرا اِس خواب کو تو سُنو جو مَیں نے دیکھاہے: \v 7 ہم کھیت میں پُولے باندھ رہے تھے، اَچانک میرا پُولا کھڑا ہو گیا، اَور تمہارے پُولے میرے پُولے کے اِردگرد جمع ہو گئے اَور اُسے سَجدہ کرنے لگے۔“ \p \v 8 اُن کے بھائیوں نے یُوسیفؔ سے کہا، ”تو کیا تُم ہمارے بادشاہ بننا چاہتے ہو؟ کیا تُم واقعی ہم پر حُکومت کروگے؟“ اَور وہ اُن کے خواب اَور اُن کی باتوں کی وجہ سے یُوسیفؔ سے اَور بھی زِیادہ نفرت کرنے لگے۔ \p \v 9 تَب یُوسیفؔ نے ایک اَور خواب دیکھا، اَور اَپنے بھائیوں کو بتایا۔ یُوسیفؔ نے کہا، ”سُنو، اِس دفعہ مَیں نے خواب میں دیکھا؛ سُورج چاند اَور گیارہ سِتارے مُجھے سَجدہ کر رہے ہیں۔“ \p \v 10 جَب یُوسیفؔ نے اِس خواب کا ذِکر اَپنے باپ اَور اَپنے بھائیوں سے کیا تو اُن کے باپ نے اُسے ڈانٹا اَور کہا، ”یہ خواب کیا ہے جو تُم نے دیکھاہے؟ کیا تمہاری ماں اَور مَیں اَور تمہارے بھایٔی سچ مُچ تمہارے سامنے زمین پر جھُکیں گے اَور تُمہیں سَجدہ کریں گے؟“ \v 11 یُوسیفؔ کے بھایٔی اُن سے اَور بھی حَسد کرنے لگے۔ لیکن یُوسیفؔ کے باپ نے یہ بات اَپنے دِل میں رکھی۔ \s1 بھائیوں کے ہاتھوں یُوسیفؔ کو بیچا جانا \p \v 12 ایک دِن جَب یُوسیفؔ کے بھایٔی شِکیمؔ کے آس پاس اَپنے باپ کی بھیڑیں چرا رہے تھے۔ \v 13 تو اِسرائیل نے یُوسیفؔ سے کہا، ”جَیسا کہ تُم جانتے ہو کہ تمہارے بھایٔی شِکیمؔ کے نزدیک بھیڑ بکریاں، چرا رہے ہیں، میں تُمہیں اُن کے پاس بھیجنا چاہتا ہُوں۔“ \p یُوسیفؔ نے جَواب دیا، ”بہت خُوب۔“ \p \v 14 چنانچہ یعقوب نے یُوسیفؔ سے کہا، ”جا کر دیکھو تمہارے بھایٔی اَور سارے گلّے خیریت سے تو ہیں اَور پھر آکر مُجھے خبر دو۔“ تَب یعقوب نے یُوسیفؔ کو حِبرونؔ کی وادی سے رخصت کیا۔ \p جَب یُوسیفؔ شِکیمؔ پہُنچے، \v 15 تو ایک شخص نے اُنہیں کھیتوں میں اِدھر اُدھر گھُومتے پایا اَور اُن سے پُوچھا، ”تُم کیا ڈھونڈ رہے ہو؟“ \p \v 16 یُوسیفؔ نے جَواب دیا، ”میں اَپنے بھائیوں کو ڈھونڈ رہا ہُوں۔ کیا آپ مُجھے مہربانی کرکے بتا سکتے ہیں کہ وہ اَپنی بھیڑ بکریاں، کہاں چرا رہے ہیں؟“ \p \v 17 اُس آدمی نے جَواب دیا، ”وہ یہاں سے چلے گیٔے، اَور مَیں نے اُنہیں یہ کہتے سُنا تھا، ’چلو، ہم دُتانؔ کی طرف نکل چلیں۔‘ “ \p چنانچہ یُوسیفؔ اَپنے بھائیوں کی تلاش میں روانہ ہویٔے اَور اُنہیں دُتانؔ کے پاس پایا۔ \v 18 لیکن بھائیوں نے یُوسیفؔ کو دُور سے دیکھا، اَور اِس سے قبل کہ وہ اُن تک پہُنچتے اُنہُوں نے یُوسیفؔ کو قتل کرنے کا منصُوبہ بنا ڈالا۔ \p \v 19 اَور اُنہُوں نے آپَس میں کہا، ”دیکھو وہ آ رہاہے خواب دیکھنے والا! \v 20 آؤ، ہم اُسے قتل کر ڈالیں اَور کسی گڑھے میں ڈال دیں، اَور کہیں گے کہ کویٔی خُونخوار جانور اُسے کھا گیا؛ پھر ہم دیکھیں گے کہ اُس کے خوابوں کا اَنجام کیا ہوتاہے۔“ \p \v 21 جَب رُوبِنؔ نے یہ سُنا تو اُس نے یُوسیفؔ کو اُن کے ہاتھوں سے بچانے کی کوشش کی۔ ”ہم یُوسیفؔ کو جان سے نہ ماریں،“ رُوبِنؔ نے کہا۔ \v 22 ”بَلکہ اُس کا خُون بہانے کی بجائے اُسے بیابان کے کسی گڑھے میں ڈال دیں،“ تُم اُسے مارو مت۔ رُوبِنؔ نے یہ اِس لیٔے کہا کہ وہ اُسے اُن کے ہاتھ سے بچا کر اَپنے باپ کے پاس سلامت لے جانا چاہتا تھا۔ \p \v 23 چنانچہ جَب یُوسیفؔ اَپنے بھائیوں کے پاس پہُنچے تو اُنہُوں نے یُوسیفؔ کی مُختلف رنگوں والی قبا کو جسے وہ پہنے ہویٔے تھے اُتار لیا، \v 24 اَور یُوسیفؔ کو اُٹھاکر ایک گڑھے میں پھینک دیا، جو سُوکھا تھا؛ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔ \p \v 25 پھر جَب وہ کھانا کھانے بیٹھے تو اُنہُوں نے نظر اُٹھاکر دیکھا کہ اِشمعیلیوں کا ایک قافلہ گِلعادؔ سے آ رہاہے۔ اُن کے اُونٹ گرم مَسالوں روغن بلسان اَور مُر سے لدے ہویٔے تھے اَور وہ اُنہیں مِصر لے جا رہے تھے۔ \p \v 26 یہُوداہؔ نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”اگر ہم اَپنے بھایٔی کو مار ڈالیں اَور اُس کے خُون کو چھُپا لیں تو کیا فائدہ ہوگا؟ \v 27 کیوں نہ ہم اِسے اِشمعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں۔ اُسے قتل نہ کریں؟ آخِرکار وہ ہمارا بھایٔی ہے اَور ہمارا ہی اَپنا گوشت اَور خُون ہے۔“ اُس کے بھائیوں نے اُس کی بات مان لی۔ \p \v 28 چنانچہ جَب وہ مِدیانی\f + \fr 37‏:28 \fr*\fq مِدیانی \fq*\ft غالباً یہ اِشمعیلیوں کی ایک ٹولی کا نام ہوگا\ft*\f* سوداگر نزدیک آئے تو اُن کے بھائیوں نے یُوسیفؔ کو گڑھے میں سے کھینچ کر باہر نکالا، اَور یُوسیفؔ کو چاندی کے بیسں ثاقل\f + \fr 37‏:28 \fr*\fq بیسں ثاقل \fq*\ft تقریباً 230گرام چاندی\ft*\f* کے عِوض اِشمعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالا جو اُسے مِصر لے گیٔے۔ \p \v 29 جَب رُوبِنؔ لَوٹ کر گڑھے پر پہُنچا، اَور دیکھا کہ یُوسیفؔ وہاں نہیں ہیں، تو اُس نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ \v 30 وہ لَوٹ کر اَپنے بھائیوں کے پاس گیا اَور کہنے لگا، ”لڑکا تو وہاں نہیں ہے! اَب مَیں کیا کروں؟“ \p \v 31 تَب اُنہُوں نے ایک بکری کو ذبح کرکے یُوسیفؔ کی قبا کو اُس کے خُون میں تر کیا \v 32 اَور اُس مُختلف رنگوں والی قبا کو لے کر اَپنے باپ کے پاس لَوٹے اَور کہنے لگے، ”ہمیں یہ قبا پڑا ہُوا مِلا؛ لہٰذا اُسے غور سے دیکھو کہ کہیں یہ تمہارے بیٹے کی قبا تو نہیں ہے؟“ \p \v 33 یعقوب نے اُسے پہچان لیا اَور کہا، ”یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے۔ وہ کسی خُونخوار جانور کا لقمہ بَن گیا۔ سچ مُچ یُوسیفؔ پھاڑ ڈالا گیا۔“ \p \v 34 چنانچہ تَب یعقوب نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے، اَور ٹاٹ پہن لیا اَور وہ کیٔی دِنوں تک اَپنے بیٹے کے لیٔے ماتم کرتے رہے۔ \v 35 اَور اُن کے سَب بیٹے اَور بیٹیاں یعقوب کو تسلّی دیتے تھے لیکن یعقوب کو تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یہی کہتے تھے، ”نہیں، میں تو ماتم کرتا ہُوا ہی قبر میں پہُنچ جاؤں گا اَور اَپنے بیٹے سے جا ملوں گا۔“ چنانچہ یعقوب اَپنے بیٹے کے لیٔے آنسُو بہاتے رہے۔ \p \v 36 اِس اَثنا میں مِدیانیوں نے یُوسیفؔ کو مِصر میں پُطیفؔار کے ہاتھ جو فَرعوہؔ کا ایک حاکم اَور پہرےداروں کا سردار تھا بیچ دیا۔ \c 38 \s1 یہُوداہؔ اَور تامارؔ \p \v 1 اُن ہی دِنوں میں یہُوداہؔ اَپنے بھائیوں کو چھوڑکر ایک عدولاّمی شخص کے پاس رہنے لگے جِس کا نام حیراہؔ تھا۔ \v 2 وہاں یہُوداہؔ کی شُوعؔ نام کے کسی کنعانی کی بیٹی سے مُلاقات ہو گئی۔ اُنہُوں نے اُس سے شادی کرلی اَور اُس سے مَحَبّت کرنے لگے۔ \v 3 وہ حاملہ ہُوئی اَور اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا جِس کا نام اُس نے عیرؔ رکھا۔ \v 4 وہ پھر حاملہ ہُوئی اَور اُس کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا۔ اُس نے اُس کا نام اَونانؔ رکھا۔ \v 5 اُس کے یہاں ایک اَور بیٹا پیدا ہُوا اَور اُس نے اُس کا نام شِلحؔ رکھا۔ یہُوداہؔ کزیبؔ میں ہی تھے جَب اُن کے یہاں بیٹا پیدا ہُوا۔ \p \v 6 یہُوداہؔ نے اَپنے پہلوٹھے بیٹے عیرؔ کی شادی جِس عورت سے کی اُس کا نام تامارؔ تھا۔ \v 7 لیکن یہُوداہؔ کا پہلوٹھا بیٹا عیرؔ یَاہوِہ کی نگاہ میں بدکار تھا؛ اِس لیٔے یَاہوِہ نے اُسے ہلاک کر دیا۔ \p \v 8 تَب یہُوداہؔ نے اَونانؔ سے کہا، ”اَپنے بھایٔی کی بیوی کے پاس جا اَور دیور کا حق اَدا کر تاکہ تمہارے بھایٔی کے نام سے نَسل چلے۔“ \v 9 لیکن اَونانؔ جانتا تھا کہ وہ بچّے اُس کے نہ کہلایٔیں گے اِس لیٔے جَب کبھی وہ اَپنے بھایٔی کی بیوی کے پاس جاتا تھا تو اَپنا نطفہ زمین پر گرا دیتا تھا تاکہ کویٔی بچّہ نہ ہو جو اُس کے بھایٔی کی نَسل کہلا سکے۔ \v 10 اُس کا یہ فعل یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا اِس لیٔے یَاہوِہ نے اُسے بھی زندہ نہ رہنے دیا۔ \p \v 11 تَب یہُوداہؔ نے اَپنی بہُو تامارؔ سے کہا، ”میرے بیٹے شِلحؔ کے بالغ ہونے تک تُو اَپنے باپ کے گھر میں بِیوہ کے طور پر بیٹھی رہ۔“ کیونکہ یہُوداہؔ نے سوچا، ”کہ کہیں شِلحؔ بھی اَپنے بھائیوں کی طرح مارا نہ جائے۔“ چنانچہ تامارؔ اَپنے باپ کے گھرجاکر رہنے لگی۔ \p \v 12 کافی عرصہ کے بعد یہُوداہؔ کی بیوی جو شُوعؔ کی بیٹی تھی مَر گئی۔ جَب ماتم کے دِن پُورے ہو گئے تو یہُوداہؔ اَپنے عدولاّمی دوست حیراہؔ کے ساتھ اَپنی بھیڑوں کی اُون کترنے والوں کے پاس تِمنؔہ کو چلا گیا۔ \p \v 13 جَب تامارؔ کو یہ خبر مِلی، ”اُس کا سسُر بھیڑوں کی پشم کترنے کے لیٔے تِمنؔہ آ رہاہے،“ \v 14 تو اُس نے اَپنا بیوگی کا لباس اُتار کر بُرقع پہن لیا تاکہ اَپنا بھیس بدل لے۔ تَب وہ عینیمؔ کے پھاٹک پرجو تِمنؔہ کی راہ پر ہے جا بیٹھی۔ کیونکہ اُس نے دیکھا کہ شِلحؔ بالغ ہو چُکاہے پھر بھی وہ اُس سے بیاہی نہ گئی تھی۔ \p \v 15 جَب یہُوداہؔ نے اُسے دیکھا تو اُسے کویٔی فاحِشہ سمجھا کیونکہ اُس نے اَپنا چہرہ چھُپا رکھا تھا۔ \v 16 یہ نہ جانتے ہویٔے کہ وہ اَپنی ہی بہُو ہے وہ راستہ چھوڑکر اُس کے پاس گیا اَور کہا، ”مُجھے اَپنے ساتھ مباشرت کرنے دے۔“ \p اُس نے پُوچھا، ”تُو مُجھے اِس کے بدلے کیا دے گا؟“ \p \v 17 اُس نے کہا، ”میں اَپنے گلّہ میں سے بکری کا ایک بچّہ تُجھے بھیج دُوں گا۔“ \p تامارؔ نے کہا، ”اُس کے بھیجنے تک کیا تُم کویٔی چیز میرے پاس رہن رکھوگے؟“ \p \v 18 یہُوداہؔ نے جَواب دیا، ”مَیں تمہارے پاس کیا رہن رکھوں؟“ \p اُس نے جَواب دیا، ”اَپنی مُہر اَور بازوبند اَور اَپنا عصا۔“ چنانچہ یہُوداہؔ نے یہ چیزیں اُسے دیں اَور اُس سے مباشرت کی اَور وہ اُس سے حاملہ ہو گئی۔ \v 19 تَب تامارؔ گھر چلی گئی اَور اُس نے اَپنا بُرقع اُتار ڈالا اَور پھر سے بیوگی کے کپڑے پہن لیٔے۔ \p \v 20 اِس اَثنا میں یہُوداہؔ نے اَپنے عدولاّمی دوست کے ساتھ بکری کا بچّہ بھیجا تاکہ اُس عورت کے پاس سے اَپنا رہن واپس منگائے، لیکن اُسے وہ عورت نہیں مِلی۔ \v 21 اُس نے وہاں کے باشِندوں سے دریافت کیا، ”وہ فاحِشہ کہاں ہے جو عینیمؔ میں راہ کے کنارے بیٹھی تھی؟“ \p اُنہُوں نے کہا، ”یہاں تو کویٔی فاحِشہ نہ تھی۔“ \p \v 22 چنانچہ وہ یہُوداہؔ کے پاس واپس آیا اَور بتایا، ”وہ مُجھے نہیں مِلی۔ اَور وہاں کے لوگوں نے بھی بتایا، ’یہاں پر کوئی فاحِشہ تھی ہی نہیں۔‘ “ \p \v 23 تَب یہُوداہؔ نے کہا، ”اُس رہن کو اُسی کے پاس رہنے دو ورنہ ہماری بڑی بدنامی ہوگی۔ مَیں نے تو اُسے بکری کا بچّہ بھیجا تھا پر وہ تُم کو نہ مِلی۔“ \p \v 24 تقریباً تین ماہ کے بعد یہُوداہؔ کو یہ خبر مِلی، ”تمہاری بہُو تامارؔ نے زنا کیا جِس کی وجہ سے اَب وہ حاملہ ہے۔“ \p یہُوداہؔ نے کہا، ”اُسے باہر نکال لاؤ تاکہ اُسے جَلا کر مار ڈالیں۔“ \p \v 25 جَب اُسے باہر نکالا جا رہاتھا، تَب اُس نے اَپنے سسُر کو یہ پیغام بھیجا، ”میں جِس شخص سے حاملہ ہُوئی اُسی کی یہ چیزیں ہیں۔“ تامارؔ نے مزید کہا، ”تُم پہچانو، تو صحیح کہ یہ مُہر بازوبند اَور عصا کِس کا ہے؟“ \p \v 26 یہُوداہؔ نے اُنہیں پہچان لیا اَور کہا، ”وہ مُجھ سے زِیادہ راستباز ہے کیونکہ مَیں نے اُسے اَپنے بیٹے شِلحؔ سے نہیں بیاہا۔“ اَور وہ پھر کبھی اُس کے پاس نہیں گیا۔ \p \v 27 جَب اُس کے جننے کا وقت نزدیک آیا تو مَعلُوم ہُوا کہ اُس کے رِحم میں جُڑواں بچّے ہیں۔ \v 28 جَب وہ جننے لگی تو اُن میں سے ایک نے اَپنا ہاتھ باہر نکالا اَور دایہ نے سُرخ دھاگا لے کر اُس کی کلائی میں باندھ دیا اَور کہا، ”یہ پہلے پیدا ہُوا۔“ \v 29 لیکن جَب اُس نے اَپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا تَب اُس کا بھایٔی پیدا ہُوا اَور اُس نے کہا، ”تُو زبردستی نکل پڑا!“ اَور اُس کا نام پیریزؔ\f + \fr 38‏:29 \fr*\fq پیریزؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa نکلنے کی دراز\fqa*\f* رکھا گیا۔ \v 30 تَب اُس کا بھایٔی جِس کی کلائی پر سُرخ دھاگا باندھا ہُوا تھا پیدا ہُوا اَور اُس کا نام زیراحؔ\f + \fr 38‏:30 \fr*\fq زیراحؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa سُرخ \fqa*\ft یا \ft*\fqa چمکدار\fqa*\f* رکھا گیا۔ \c 39 \s1 یُوسیفؔ اَور پُطیفؔار کی بیوی \p \v 1 یُوسیفؔ کو مِصر لے جایا گیا اَور پُطیفؔار مِصری نے جو فَرعوہؔ کے حاکموں میں سے ایک تھا اَور پہرےداروں کا سردار تھا اُسے اِشمعیلیوں کے ہاتھ سے جو اُسے وہاں لے گیٔے تھے خرید لیا۔ \p \v 2 یَاہوِہ یُوسیفؔ کے ساتھ تھے اَور وہ برومند ہُوئے اَور اَپنے مِصری آقا کے گھر میں رہنے لگے۔ \v 3 جَب یُوسیفؔ کے آقا نے دیکھا کہ یَاہوِہ یُوسیفؔ کے ساتھ ہے اَورجو کچھ وہ کرتے ہیں یَاہوِہ اُس میں اُن کو کامیابی عطا کرتے ہیں، \v 4 تو یُوسیفؔ پر اُن کی مہربانی ہُوئی اَور پُطیفؔار نے یُوسیفؔ کو اَپنی خدمت گزاری میں لے لیا۔ پُطیفؔار نے اُنہیں اَپنے گھر کا مختار مُقرّر کیا اَور اَپنا سَب کچھ اُنہیں سونپ دیا۔ \v 5 جَب سے اُس نے یُوسیفؔ کو اَپنے گھر کا مختار اَور اَپنے مال و متاع کا نِگراں مُقرّر کیا، تَب سے یَاہوِہ نے یُوسیفؔ کی وجہ سے اُس مِصری کے گھر کو برکت بخشی۔ پُطیفؔار کی ہر شَے پر خواہ وہ گھر کی تھی یا کھیت کی خُدا کی برکت مِلی۔ \v 6 چنانچہ اُس نے اَپنی ہر شَے یُوسیفؔ کے حوالہ کر دی اَور یُوسیفؔ کی مَوجُودگی کے باعث اُسے سِوا اَپنے کھانے پینے کے کسی اَور بات کی فکر نہ تھی۔ \p یُوسیفؔ بڑے تنومند اَور خُوبصورت تھے۔ \v 7 اَور کچھ ہی عرصہ کے بعد یُوسیفؔ کے آقا کی بیوی کی نظر یُوسیفؔ پر پڑی اَور اُس نے یُوسیفؔ کو، ”مباشرت کرنے پر مجبُور کیا!“ \p \v 8 لیکن یُوسیفؔ نے اِنکار کر دیا اَور اَپنی مالکن سے کہا، ”میں اِس گھر کا مختار ہُوں اَور اِس وجہ سے میرے آقا کو گھر کی فکر کرنے کی کوئی ضروُرت نہیں، اُنہُوں نے اَپنے گھر کا سَب کچھ میرے سُپرد کر رکھا ہے۔ \v 9 اِس گھر میں مُجھ سے بڑا کویٔی نہیں اَور میرے آقا نے آپ کے سِوا کویٔی شَے میرے اِختیار سے باہر نہیں رکھی کیونکہ آپ اُن کی بیوی ہو۔ پھر بھلا میں اَیسی ذلیل حرکت کیوں کروں اَور خُدا کی نظر میں گُنہگار بنُوں؟“ \v 10 اِس طرح اُس کا اِصرار روز بروز بڑھتا گیا لیکن یُوسیفؔ نے اُس سے ہم بِستر ہونے یا اُس کے ساتھ رہنے سے بھی اِنکار کر دیا۔ \p \v 11 ایک دِن وہ کسی کام سے گھر میں داخل ہویٔے اَور گھر کے لوگوں میں سے کویٔی بھی اَندر مَوجُود نہ تھا۔ \v 12 تو پُطیفؔار کی بیوی نے یُوسیفؔ کا پیراہن پکڑ لیا اَور کہا، ”میرے ساتھ ہم بِستری کرو۔“ لیکن وہ اَپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑکر گھر سے باہر چلےگئے۔ \p \v 13 جَب اُس عورت نے دیکھا کہ وہ اَپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑکر گھر سے باہر بھاگ گئے، \v 14 تو اُس نے اَپنے گھر کے خادِموں کو آواز دی اَور اُن سے کہا، ”دیکھو، کیا یہ عِبرانی غُلام ہمارے پاس اِس لیٔے بُلایا گیا ہے کہ وہ میرا مضحکہ اُڑائے۔ وہ یہاں میرے پاس ہم بِستری کرنے آیا، لیکن مَیں چِلّانے لگی۔ \v 15 جَب اُس نے دیکھا کہ میں مدد کے لیٔے چِلّا رہی ہُوں تو وہ اَپنا پیراہن میرے پاس چھوڑکر گھر سے باہر بھاگ گیا۔“ \p \v 16 اَور وہ یُوسیفؔ کا پیراہن اُس کے آقا کے گھر آنے تک اَپنے پاس رکھے رہی۔ \v 17 تَب اُس نے اُسے یہ ماجرا سُنایا: ”وہ عِبرانی غُلام جسے آپ ہمارے یہاں لائے ہیں میرے پاس اَندر آیا تاکہ میرا مضحکہ اُڑائے۔ \v 18 لیکن جوں ہی میں مدد کے لیٔے چِلّائی وہ اَپنا پیراہن میرے پاس چھوڑکر گھر سے باہر بھاگ گیا۔“ \p \v 19 جَب یُوسیفؔ کے آقا نے اَپنی بیوی کو یہ کہتے ہویٔے سُنا، ”آپ کے غُلام نے میرے ساتھ اَیسا سلُوک کیا،“ تو وہ غُصّہ سے آگ بگُولہ ہو گیا۔ \v 20 یُوسیفؔ کے آقا نے اُسے پکڑکر قَیدخانہ میں ڈال دیا، جہاں بادشاہ کے قَیدی رکھے جاتے تھے۔ \p جَب یُوسیفؔ قَیدخانہ میں تھے، \v 21 لیکن یَاہوِہ اُن کے ساتھ تھے۔ وہ یُوسیفؔ پر مہربان ہُوئے اَور یَاہوِہ نے قَیدخانہ کے داروغہ کو بھی اُن کا شفیق بنا دیا۔ \v 22 چنانچہ اُس داروغہ نے اُن سَب قَیدیوں کو جو قَیدخانہ میں تھے یُوسیفؔ کے ہاتھ میں سونپ دیا؛ اَور اُنہیں وہاں کے ہر کام کا ذمّہ دار قرار دیا۔ \v 23 جو چیز یُوسیفؔ کی زیرِ نِگرانی تھی اُس کی داروغہ بالکُل فکر نہ کرتا تھا کیونکہ یَاہوِہ یُوسیفؔ کے ساتھ تھے اَورجو کچھ وہ کرتے تھے اُس میں یَاہوِہ ہی اُنہیں کامیابی عطا کرتے تھے۔ \c 40 \s1 ساقی اَور نانبائی \p \v 1 کچھ دِنوں کے بعد یُوں ہُوا کہ مِصر کے بادشاہ کا ساقی اَور نانبائی کسی جُرم میں پکڑے گیٔے۔ \v 2 فَرعوہؔ اَپنے اِن دو حاکموں پرجو دُوسرے ساقیوں اَور نانبائی کے اہلکار تھے بہت خفا ہُوا، \v 3 اَور بادشاہ نے اُن دونوں کو پہرےداروں کے سردار پُطیفؔار کے محل میں اُسی قَیدخانہ میں جہاں یُوسیفؔ حِراست میں تھے نظر بند کر دیا۔ \v 4 پہرےداروں کے سردار نے اُنہیں یُوسیفؔ کے سُپرد کر دیا۔ \p تاکہ وہ دونوں اَپنی نظر بندی کے دَوران اُن کی نِگرانی میں رہیں۔ \v 5 مِصر کے بادشاہ کے ساقی اَور نانبائی دونوں نے جو قَیدخانہ میں نظر بند تھے، ایک ہی رات ایک ایک خواب دیکھا اَور ہر خواب کی تعبیر جُدا جُدا تھی۔ \p \v 6 دُوسری صُبح جَب یُوسیفؔ اُن کے پاس آئے تو دیکھا کہ وہ بڑے اُداس ہیں۔ \v 7 تَب یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ کے اہلکاروں سے جو اُن کے ساتھ اُس کے آقا کے گھر میں قَید تھے پُوچھا، ”آج تمہارے چہروں پر اِس قدر اُداسی کیوں چھائی ہویٔی ہے؟“ \p \v 8 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم دونوں نے خواب دیکھے ہیں لیکن اُن کی تعبیر بتانے والا کویٔی نہیں ہے۔“ \p تَب یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”کیا تعبیریں بتانا خُدا کا کام نہیں؟ اَپنے خواب مُجھے بتاؤ۔“ \p \v 9 تَب ساقی سردار نے اَپنا خواب یُوسیفؔ سے بَیان کیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں نے اَپنے خواب میں اَپنے سامنے ایک انگور کی بیل دیکھی \v 10 جِس میں تین شاخیں تھیں۔ جوں ہی اُس میں کلیاں لگیں اَور پھُول آئے اُس میں پکے ہویٔے انگوروں کے گُچّھے لگ گیٔے۔ \v 11 فَرعوہؔ کا پیالہ میرے ہاتھ میں تھا مَیں نے انگور لے کر اُنہیں فَرعوہؔ کے پیالہ میں نچُوڑا اَور وہ پیالہ فَرعوہؔ کے ہاتھ میں دے دیا۔“ \p \v 12 یُوسیفؔ نے اُس سے خواب کی تعبیر بَیان کی، ”وہ تین شاخیں تین دِن ہیں۔ \v 13 اَب سے تین دِن کے اَندر اَندر فَرعوہؔ تُمہیں سرفرازی بخشےگا اَور تُمہیں پھر سے اَپنے منصب پر بحال کرےگا اَور تُم پہلے کی طرح اُن کے ساقی کی حیثیت سے فَرعوہؔ کا پیالہ اُن کے ہاتھ میں دیا کروگے۔ \v 14 لیکن اَپنی سرفرازی کے بعد مُجھے بھی یاد کرنا اَور مُجھ پر مہربانی کرکے فَرعوہؔ سے میرا ذِکر کرنا اَور مُجھے اِس قَیدخانہ سے رِہائی دِلوانا۔ \v 15 کیونکہ مُجھے عِبرانیوں کے مُلک میں سے زبردستی لایا گیا ہے اَور یہاں بھی مَیں نے اَیسا کویٔی کام نہیں کیا جِس کے سبب سے مُجھے قَیدخانہ کی کوٹھری میں ڈالا گیا۔“ \p \v 16 جَب نانبائیوں کے سردار نے دیکھا کہ یُوسیفؔ کی تعبیر ساقیوں کے سردار کے حق میں ہے تو اُس نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں نے بھی خواب دیکھا: میرے سَر پر روٹی کی تین ٹوکریاں ہیں۔ \v 17 سَب سے اُوپر والی ٹوکری میں فَرعوہؔ کے لیٔے ہر قِسم کے کھانے رکھے ہویٔے ہیں لیکن پرندے اُس اُوپر والی ٹوکری کا کھانا کھا رہے ہیں۔“ \p \v 18 یُوسیفؔ نے اُس کے خواب کی بھی تعبیر بَیان کی، ”وہ تین ٹوکریاں تین دِن ہیں۔ \v 19 اَور اَب سے تین دِن کے اَندر اَندر فَرعوہؔ تمہارا سَر کٹوا کر تُمہیں ایک درخت پر ٹنگوا دے گا اَور پرندے تمہارا گوشت نوچ نوچ کر کھایٔیں گے۔“ \p \v 20 تیسرے دِن فَرعوہؔ کی سالگرہ کا دِن تھا اَور اُس نے اَپنے تمام افسروں کی ضیافت کی۔ اُس نے اَپنے افسروں کی مَوجُودگی میں حُکم دیا کہ ساقیوں کے سردار اَور نانبائیوں کے سردار کو حاضِر کیا جائے۔ \v 21 اُس نے ساقیوں کے سردار کو اُس کے منصب پر بحال کیا اَور وہ پھر سے فَرعوہؔ کے ہاتھ میں پیالہ دینے لگا۔ \v 22 لیکن اُس نے نانبائیوں کے سردار کو پھانسی دِلوائی۔ پس یُوسیفؔ کی تعبیر سچّی ثابت ہُوئی۔ \p \v 23 لیکن ساقیوں کے سردار نے یُوسیفؔ کو یاد تک نہ کیا بَلکہ اُسے بھُلا دیا۔ \c 41 \s1 فَرعوہؔ کا خواب \p \v 1 پُورے دو بَرس بعد فَرعوہؔ نے ایک خواب دیکھا: وہ دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہے۔ \v 2 اَور دریائے نیل میں سے سات خُوبصورت موٹی تازہ گائیں نکل آئیں اَور کنارے کنارے سَرکنڈوں کے کھیت میں چرنے لگیں۔ \v 3 اُن کے بعد سات بدشکل اَور دبلی پتلی گائیں دریائے نیل میں سے اَور نکلیں اَور اُن کے پاس جا کھڑی ہُوئیں جو دریا کے کنارے پر تھیں۔ \v 4 اَور یہ بدشکل اَور دبلی پتلی گائیں اُن سات موٹی تازہ گایوں کو کھا گئیں۔ اِس پر فَرعوہؔ کی آنکھ کھُل گئی۔ \p \v 5 وہ پھر سو گیا اَور اُس نے دُوسرا خواب دیکھا: ایک ڈنٹھل میں دانوں سے بھری ہُوئی سات موٹی اَور اَچھّی اَچھّی بالیں نکلیں۔ \v 6 اُس کے بعد سات اَور بالیں پھوٹ نکلیں جو پتلی اَور پُوربی ہَوا کی ماری ہُوئی تھیں۔ \v 7 یہ سات پتلی بالیں اُن سات موٹی اَور دانوں سے بھری ہُوئی بالوں کو ہڑپ کر گئیں۔ اِس پر فَرعوہؔ کی آنکھ کھُل گئی اَور اُسے مَعلُوم ہُوا کہ یہ خواب تھا۔ \p \v 8 جَب صُبح ہُوئی تو وہ دماغ بڑا پریشان ہُوا اَور اُس نے مِصر کے سَب جادُوگروں اَور دانِشوروں کو بُلوا بھیجا۔ فَرعوہؔ نے اَپنے خواب اُنہیں بتائے لیکن کویٔی بھی اُسے اُن کی تعبیر نہ بتا سَکا۔ \p \v 9 تَب ساقیوں کے سردار نے فَرعوہؔ سے کہا، ”آج مُجھے اَپنی خامیاں یاد آئیں۔ \v 10 ایک دفعہ فَرعوہؔ اَپنے خادِموں سے ناراض ہویٔے تھے تو اُنہُوں نے مُجھے اَور نانبائیوں کے سردار کو پہرےداروں کے سردار کے گھر میں نظر بند کروا دیا تھا۔ \v 11 ہم میں سے ہر ایک نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا اَور ہر خواب کی اَپنی اَپنی الگ تعبیر تھی۔ \v 12 قَیدخانہ میں ایک عِبری جَوان ہمارے ساتھ تھا جو پہرےداروں کے سردار کا خادِم تھا۔ ہم نے اُسے اَپنے خواب بتائے اَور اُس نے ہمیں ہمارے اَپنے اَپنے خواب کی تعبیر بتا دی۔ \v 13 اَورجو تعبیر اُس نے بتایٔی تھی وَیسا ہی ہُوا یعنی میں اَپنے منصب پر بحال کیا گیا اَور اُس دُوسرے شخص کو پھانسی دی گئی۔“ \p \v 14 تَب فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کو بُلوایا۔ قَیدخانہ کی کوٹھری سے رِہائی پاتے ہی یُوسیفؔ نے حجامت بنوائی کپڑے بدلے اَور فَرعوہؔ کے سامنے پہُنچے۔ \p \v 15 فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں نے ایک خواب دیکھاہے، جِس کی تعبیر کویٔی نہیں کر سَکتا لیکن مَیں نے تمہارے متعلّق سُنا ہے کہ تُم خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر بتا سکتے ہو۔“ \p \v 16 یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ کو جَواب دیا، ”میں تو تعبیر نہیں بتا سَکتا البتّہ خُدا ہی فَرعوہؔ کو تسلّی بخش جَواب دیں گے۔“ \p \v 17 تَب فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں نے خواب میں دیکھا کہ میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہُوں۔“ \v 18 اَور دریائے نیل میں سے سات موٹی تازہ گائیں نکل آئیں اَور سَرکنڈوں کے کھیت میں چرنے لگیں۔ \v 19 اُن کے بعد سات اَور گائیں نکل آئیں جو نہایت بدصورت، مریل اَور دبلی پتلی تھیں۔ مَیں نے اَیسی بدشکل گائیں مُلک مِصر میں کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ \v 20 وہ دبلی پتلی، مریل اَور بدصورت گائیں اُن سات موٹی تازہ گایوں کو کھا گئیں جو دریا سے پہلے نکلی تھیں۔ \v 21 لیکن اُس کے بعد بھی کویٔی یہ نہ کہہ سَکتا تھا کہ اُنہُوں نے کچھ کھایا ہے؛ وہ وَیسی ہی بدصورت نظر آئیں جَیسی پہلے تھیں۔ تَب میری آنکھ کھُل گئی۔ \p \v 22 ”مَیں نے ایک اَور خواب میں سات موٹی اَور دانوں سے بھری ہُوئی اَچھّی بالیں بھی دیکھیں، جو ایک ڈنٹھل پر لگی ہُوئی تھیں۔ \v 23 اُن کے بعد سات اَور بالیں نکلیں جو مُرجھائی ہُوئی، پتلی اَور پُوربی ہَوا کی ماری ہُوئی تھیں۔ \v 24 اناج کی پتلی بالوں نے سات اَچھّی بالوں کو ہڑپ کر لیا۔ اِسے مَیں نے جادُوگروں کو بتایا لیکن کویٔی مُجھے اِس کا مطلب نہ سمجھا سَکا۔“ \p \v 25 تَب یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ سے کہا، ”فَرعوہؔ کے دونوں خواب ایک جَیسے ہیں۔ جو کچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے خُدا نے فَرعوہؔ پر ظاہر کیا ہے۔ \v 26 سات اَچھّی گائیں سات بَرس ہیں اَور اناج کے دانوں کی سات اَچھّی بالیں بھی سات بَرس ہیں۔ خواب ایک ہی ہے۔ \v 27 سات دبلی اَور بدصورت گائیں جو بعد میں نکلیں وہ سات بَرس ہیں اَور اناج کے دانوں کی سات ناقص بالیں بھی جو پُوربی ہَوا کی ماری ہُوئی تھیں سات بَرس ہی ہیں؛ یہ قحط کے سات بَرس ہیں۔ \p \v 28 ”جَیسا کہ مَیں نے فَرعوہؔ سے کہا، جو کچھ خُدا کرنے پر ہے؛ اُسے خُدا نے آپ پر ظاہر کیا ہے۔ \v 29 سارے مُلک مِصر میں سات سال پیداوار کی فراوانی کے ہوں گے، \v 30 لیکن اُن کے بعد سات سال قحط کے ہوں گے۔ جِن میں مِصر کی فراوانی والے سالوں کی یاد بھی باقی نہ رہے گی۔ اَور یہ قحط مُلک کو تباہ کر دے گا۔ \v 31 مُلک کی فراوانی یاد نہ رہے گی، کیونکہ بعد میں آنے والا قحط نہایت ہی شدید ہوگا۔ \v 32 فَرعوہؔ کو یہ خواب دو طرح سے دِکھایا گیا؛ اُس کی وجہ یہی ہے کہ خُدا نے اِس بات کا پُختہ فیصلہ کر دیا ہے اَور وہ جلد ہی اُسے عَمل میں لائیں گے۔ \p \v 33 ”اَور اَب فَرعوہؔ کو چاہیے کہ وہ کسی صاحبِ فہم اَور دانشمند شخص کو تلاش کرے اَور اُسے مُلک مِصر پر مختار بنائے۔ \v 34 جسے فَرعوہؔ یہ اِختیار دے کہ وہ اَیسے حُکاّم مُقرّر کرے، جو فراوانی کے سات سالوں میں مِصر کی پیداوار کا پانچواں حِصّہ وصول کریں \v 35 اَور اُن آنے والے اَچھّے سالوں میں تمام اناج کی اشیائے خوردنی جمع کریں اَور فَرعوہؔ کے اِختیار کے ماتحت شہروں میں ذخیرہ کرکے اُس کی حِفاظت کریں۔ \v 36 یہ اناج مِصر پر آنے والے قحط کے سات سالوں میں اِستعمال کیٔے جانے کے لیٔے حِفاظت سے رکھا جائے تاکہ مُلک کے لوگ قحط سے ہلاک نہ ہوں۔“ \p \v 37 یہ تجویز فَرعوہؔ اَور اُس کے افسروں کو پسند آئی۔ \v 38 چنانچہ فَرعوہؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیا ہمیں اِس جَیسا آدمی مِل سَکتا ہے جو خُدا کی رُوح سے معموُر ہو؟“ \p \v 39 تَب فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”چونکہ یہ سَب تُمہیں خُدا نے سمجھائی ہیں لہٰذا تُم سا صاحبِ فہم اَور دانِشور اَور کویٔی نہیں ہے۔ \v 40 تُم میرے محل کے مختار ہوگے اَور میری ساری رعایا تمہاری فرماں بردار ہوگی۔ فقط تختِ شاہی کا مالک ہونے کے اِعتبار سے میں تُم سے برتر ہُوں گا۔“ \s1 یُوسیفؔ کا مِصر پر حاکم مُقرّر کیاجانا \p \v 41 چنانچہ فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں تُجھے سارے مُلک مِصر کا مختار مُقرّر کرتا ہُوں۔“ \v 42 تَب فَرعوہؔ نے اَپنی اُنگلی سے اَپنی مُہر والی انگُوٹھی اُتار کر یُوسیفؔ کی اُنگلی میں پہنا دی۔ اُس نے یُوسیفؔ کو نہایت اعلیٰ درجہ کے نفیس کتانی لباس سے آراستہ کیا اَور اُن کے گلے میں سونے کا گلوبند پہنایا۔ \v 43 فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کو حاکمِ سلطنت کی حیثیت سے اَپنے دُوسرے رتھ میں سوار کیا اَور اُن کے آگے آگے یہ مُنادی کروائی، ”سَب دو زانو ہو جاؤ!“ یُوں فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کو سارے مُلک مِصر کا مختار بنا دیا۔ \p \v 44 اُس کے بعد فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”میں فَرعوہؔ ہُوں، لیکن سارے مُلک مِصر میں کویٔی شخص تمہارے حُکم کے بغیر ہاتھ یا پاؤں نہ ہلا سکےگا۔“ \v 45 اَور فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کا نام ضَافنتھ پعنیحؔ رکھا اَور اُس نے اَونؔ کے کاہِنؔ پُطیفرعؔ کی بیٹی آسِناتھؔ کو اُس سے بیاہ دیا اَور یُوسیفؔ مِصر کے تمام مُلک میں دورہ کرنے لگے۔ \p \v 46 جَب یُوسیفؔ مِصر کے بادشاہ فَرعوہؔ کی مُلازمت میں آئے تو آپ تیس بَرس کے تھے۔ اَور یُوسیفؔ فَرعوہؔ سے رخصت ہوکر سارے مُلک مِصر کا دورہ کرنے کے لیٔے روانہ ہویٔے۔ \v 47 فراوانی کے سات سالوں میں مُلک میں کثرت سے پیداوار ہُوئی۔ \v 48 یُوسیفؔ وہ تمام اشیائے خوردنی جو اِفراط کے اُن سات سالوں میں مُلک مِصر میں پیدا ہُوئیں جمع کرکے شہروں میں اُن کا ذخیرہ کرنے لگے اَور ہر شہر میں اُن کے اِردگرد کے کھیتوں میں اُگی ہُوئی اشیائے خوردنی بھی جمع کرتے گئے۔ \v 49 یُوسیفؔ نے اناج سمُندر کی ریت کی مانند نہایت کثرت سے ذخیرہ کیا جِس کی مقدار اِس قدر زِیادہ ہو گئی تھی کہ یُوسیفؔ نے اُس کا حِساب رکھنا بھی چھوڑ دیا۔ کیونکہ وہ بے حِساب تھا۔ \p \v 50 قحط کے سالوں کے آغاز سے قبل اَونؔ کے کاہِنؔ پُطیفرعؔ کی بیٹی آسِناتھؔ کے یہاں یُوسیفؔ سے دو بیٹے پیدا ہویٔے۔ \v 51 یُوسیفؔ نے اَپنے پہلوٹھے کا نام منشّہ\f + \fr 41‏:51 \fr*\fq منشّہ \fq*\ft مُراد بھُول جانا\ft*\f* یہ کہہ کر رکھا، ”خُدا کی مہربانی سے مَیں نے اَپنی اَور اَپنے باپ کے گھرانے کی ساری مشقّت بھُلا دی ہے۔“ \v 52 اَور یُوسیفؔ نے اَپنے دُوسرے بیٹے کا نام اِفرائیمؔ\f + \fr 41‏:52 \fr*\fq اِفرائیمؔ \fq*\ft مُراد پھلدار\ft*\f* یہ کہہ کر رکھا، ”خُدا نے مُجھے اُس مُلک میں برومند کیا جہاں مَیں نے مُصیبت اُٹھائی۔“ \p \v 53 مُلک مِصر کے اِفراط کے سات سال ختم ہو گئے \v 54 اَور یُوسیفؔ کے کہنے کے مُطابق قحط کے سات سالوں کا آغاز ہُوا۔ حالانکہ دُوسرے تمام مُلکوں میں قحط پڑا تھا لیکن مِصر کے سارے مُلک میں خُوراک مَوجُود تھی۔ \v 55 جَب مِصر کے سارے مُلک میں بھی قحط کی شِدّت محسُوس ہونے لگی تو لوگ روٹی کے لیٔے فَرعوہؔ کے آگے چِلّائے۔ تَب فَرعوہؔ نے مِصریوں سے کہا، ”یُوسیفؔ کے پاس جاؤ اَورجو کچھ وہ تُم سے کہے وہ کرو۔“ \p \v 56 جَب قحط سارے مُلک میں پھیل گیا تو یُوسیفؔ نے گودام کھول کر مِصریوں کے ہاتھ اناج بیچنا شروع کر دیا کیونکہ تمام مُلک مِصر میں سخت قحط پڑا ہُوا تھا \v 57 اَور سارے مُلکوں کے لوگ اناج خریدنے کے لیٔے یُوسیفؔ کے پاس مِصر میں آنے لگے کیونکہ ساری دُنیا شدید قحط کی لپیٹ میں تھی۔ \c 42 \s1 یُوسیفؔ کے بھائیوں کا مِصر جانا \p \v 1 جَب یعقوب کو مَعلُوم ہُوا کہ مِصر میں اناج مِل رہاہے تو یعقوب نے اَپنے بیٹوں سے کہا، ”تُم کھڑے کھڑے ایک دُوسرے کا مُنہ کیوں تاک رہے ہو؟“ \v 2 اَور اُنہُوں نے گُفتگو جاری رکھتے ہویٔے کہا، ”مَیں نے سُنا ہے کہ مُلک مِصر میں اناج ہے۔ تُم وہاں جاؤ اَور اَپنے لیٔے کچھ خرید لاؤ، تاکہ ہم زندہ رہیں اَور ہلاک نہ ہوں۔“ \p \v 3 تَب یُوسیفؔ کے دس بھایٔی اناج خریدنے کے لیٔے مِصر روانہ ہویٔے \v 4 لیکن یعقوب نے یُوسیفؔ کے بھایٔی بِنیامین کو اُن کے ساتھ نہ بھیجا کیونکہ یعقوب کو ڈر تھا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ بِنیامین پر بھی کویٔی آفت نازل ہو جائے۔ \v 5 چنانچہ اِسرائیل کے بیٹے بھی اُن لوگوں میں شامل تھے جو اناج خریدنے کے لیٔے گیٔے کیونکہ مُلکِ کنعانؔ بھی قحط کا شِکار تھا۔ \p \v 6 یُوسیفؔ مُلک مِصر کے حاکم تھے اَور وُہی مُلک کے سَب لوگوں کے ہاتھ اناج بیچتے تھے۔ لہٰذا جَب یُوسیفؔ کے بھایٔی پہُنچے تو وہ زمین پر اَپنے سَر ٹیک کر اُن کے حُضُور آداب بجا لایٔے۔ \v 7 جوں ہی یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں کو دیکھا اُنہیں پہچان لیا لیکن اَنجان بَن کر نہایت سخت لہجہ میں اُن سے پُوچھا، ”تُم لوگ کہاں سے آئے ہو؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم مُلکِ کنعانؔ سے یہاں اناج خریدنے آئے ہیں۔“ \p \v 8 حالانکہ یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں کو پہچان لیا تھا لیکن بھائیوں نے یُوسیفؔ کو نہ پہچانا۔ \v 9 تَب یُوسیفؔ نے اُن خوابوں کو جو اُنہُوں نے اُن کے بارے میں دیکھے تھے یاد کرکے اُن سے کہا، ”تُم جاسُوس ہو! تُم یہ دیکھنے آئے ہو کہ ہمارے مُلک کی سرحد کہاں غَیر محفوظ ہے؟“ \p \v 10 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”نہیں، ہمارے آقا! ہم تمہارے خادِم تو اناج خریدنے آئے ہیں۔ \v 11 ہم سَب ایک ہی باپ کے بیٹے ہیں۔ آپ کے خادِم شریف لوگ ہیں جاسُوس نہیں ہیں۔“ \p \v 12 یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”نہیں تُم یہ دیکھنے آئے ہو کہ ہمارے مُلک کی حالت کہاں غَیر محفوظ ہے۔“ \p \v 13 لیکن اُنہُوں نے جَواب دیا، ”آپ کے خادِم بَارہ بھایٔی ہیں جو ایک ہی باپ کے بیٹے ہیں، وہ مُلکِ کنعانؔ میں رہتے ہیں۔ سَب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے اَور ایک مَر چُکاہے۔“ \p \v 14 یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”مَیں نے پہلے ہی کہہ دیا کہ تُم جاسُوس ہو! \v 15 اَب تمہاری آزمائش یُوں کی جائے گی کہ جَب تک تمہارا چھوٹا بھایٔی یہاں نہ آئے، فَرعوہؔ کی حیات کی قَسم، تُم یہاں سے جانے نہ پاؤگے۔ \v 16 لہٰذا اَپنے میں سے کسی ایک کو بھیج دو تاکہ وہ تمہارے بھایٔی کو لے آئے؛ اَور باقی تُم قَیدخانہ میں رکھے جاؤگے تاکہ تمہاری باتوں کی تصدیق ہو کہ تُم سچ کہہ رہے ہو۔ اَور اگر نہیں تو فَرعوہؔ کی حیات کی قَسم، تُم جاسُوس ہی سمجھے جاؤگے!“ \v 17 اَور یُوسیفؔ نے اُن سَب کو تین دِن تک حِراست میں رکھا۔ \p \v 18 تیسرے دِن یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”ایک کام کرو تاکہ زندہ رہو؛ کیونکہ مَیں خُدا سے ڈرنے والا آدمی ہُوں۔ \v 19 اگر تُم شریف ہو تو تُم سَب بھائیوں میں سے ایک یہاں قَیدخانہ میں بند رہے اَور باقی سَب اَپنے خاندان کے لیٔے جو فاقوں سے ہیں اناج لے جایٔیں۔ \v 20 لیکن تُم اَپنے چُھوٹے بھایٔی کو میرے پاس ضروُر لے آنا تاکہ تمہاری باتوں کی تصدیق ہو سکے اَور تُم ہلاکت سے بچ جاؤ۔“ چنانچہ اُنہُوں نے وَیسا ہی کیا۔ \p \v 21 وہ آپَس میں کہنے لگے، ”یقیناً ہم اَپنے بھایٔی یُوسیفؔ کے سبب سے مُجرم ٹھہرے۔ ہمیں یاد ہے کہ جَب یُوسیفؔ نے ہم سے مِنّت کی تھی کہ مُجھے جان سے مت مارو تو وہ کِس قدر بےبس نظر آ رہاتھا۔ تَب بھی ہم نے اُس کی نہ سُنی۔ اِس لیٔے اَب یہ مُصیبت ہم پر آ پڑی ہے۔“ \p \v 22 رُوبِنؔ نے جَواب دیا، ”کیا مَیں نے تُم سے نہ کہاتھا کہ اِس بچّے پر ظُلم نہ کرو؟ لیکن تُم نے میری ایک نہ سُنی! اَب اُس کا خُون ہماری گردن پر ہے۔“ \v 23 اُنہیں اِس بات کا احساس نہ تھا کہ یُوسیفؔ اُن کی باتیں سمجھ رہاہے کیونکہ یُوسیفؔ نے جو کچھ کہاتھا ایک ترجمان کی زبانی کہاتھا۔ \p \v 24 تَب یُوسیفؔ اُن کے پاس سے ہٹ گئے اَور الگ جا کر رونے لگے؛ لیکن پھر واپس آئے اَور اُن سے باتیں کرنے لگے۔ یُوسیفؔ نے اُن میں سے شمعُونؔ کو لے کر اُسے اُن کی آنکھوں کے سامنے بندھوایا۔ \p \v 25 تَب یُوسیفؔ نے حُکم دیا کہ اُن کے بوروں میں اناج بھر دیا جائے اَور ہر آدمی کی چاندی بھی اُسی کے بورے میں رکھ دی جائے، اَور اُنہیں توشہ سفر بھی دیا جائے۔ جَب یہ سَب کچھ ہو چُکا، \v 26 تَب اُنہُوں نے اَپنا اناج اَپنے گدھوں پر لادا اَور روانہ ہو گئے۔ \p \v 27 راستے میں اَپنے شب گزاری کے مقام پر اُن میں سے ایک نے اَپنے گدھے کو خُوراک دینے کی خاطِر اَپنا بورا کھولا تو اَپنی چاندی بھی اَپنے بورے کے مُنہ پر رکھی ہُوئی دیکھی۔ \v 28 اُس نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”میری چاندی تو واپس کر دی گئی۔ دیکھو یہ میرے بورے میں رکھی ہے۔“ \p یہ دیکھ کر اُن کے حواس گُم ہو گئے۔ اُن پر لرزہ طاری ہو گیا اَور وہ ایک دُوسرے کی طرف دیکھ کر کہنے لگے، ”خُدا نے ہمارے ساتھ یہ کیا کر دیا؟“ \p \v 29 جَب وہ مُلکِ کنعانؔ میں اَپنے باپ یعقوب کے پاس آئے تو اُنہُوں نے اَپنی آپ بیتی اُنہیں سُنایٔی۔ اُنہُوں نے کہا، \v 30 ”جو شخص اُس مُلک پر حاکم ہے وہ ہم سے نہایت سخت لہجہ میں مُخاطِب ہُوا اَور یُوں پیش آیا گویا ہم اُس مُلک میں جاسُوسی کرنے آئے ہیں۔ \v 31 لیکن ہم نے اُس سے کہا، ’ہم شریف لوگ ہیں ہم جاسُوس نہیں ہیں۔ \v 32 ہم بَارہ بھایٔی ایک ہی باپ کے بیٹے ہیں۔ ایک مَر چُکاہے اَور سَب سے چھوٹا اِس وقت مُلکِ کنعانؔ میں ہمارے باپ کے پاس ہے۔‘ \p \v 33 ”تَب اُس شخص نے جو اُس مُلک کا حاکم ہے ہم سے کہا، ’ابھی مَعلُوم ہو جائے گا کہ تُم شریف ہو یا نہیں۔ اَپنے بھائیوں میں سے کسی ایک کو یہاں میرے پاس چھوڑ دو؛ اَور اَپنے فاقہ کش خاندان کے لیٔے اناج لے کر چلے جاؤ۔ \v 34 لیکن اَپنے چُھوٹے بھایٔی کو ساتھ لے کر میرے پاس آؤ تاکہ مُجھے مَعلُوم ہو کہ تُم جاسُوس نہیں ہو بَلکہ شریف آدمی ہو۔ تَب میں تمہارا بھایٔی تُمہیں لَوٹا دُوں گا اَور تُم اِس مُلک میں آزادی سے گھُوم پھر سکتے ہو۔‘ “ \p \v 35 اَور جَب وہ اَپنے بورے خالی کرنے لگے تو ہر ایک کی چاندی کی تھیلی اُس کے بورے میں پائی گئی۔ جَب اُنہُوں نے اَور اُن کے باپ نے وہ تھیلیاں دیکھیں تو خوفزدہ ہو گئے۔ \v 36 اُن کے باپ یعقوب نے اُن سے کہا، ”تُم نے مُجھے میرے بچّوں سے محروم کر دیا۔ یُوسیفؔ نہیں رہا اَور شمعُونؔ بھی نہیں رہا اَور اَب تُم بِنیامین کو بھی لے جانا چاہتے ہو۔ ہر چیز میرے مُخالف ہے!“ \p \v 37 تَب رُوبِنؔ نے اَپنے باپ سے کہا، ”اگر مَیں اُسے تمہارے پاس واپس نہ لایا تو آپ میرے دونوں بیٹوں کو قتل کر ڈالنا۔ اُسے میری حِفاظت میں دے دیجئے۔ میں اُسے واپس لے آؤں گا۔“ \p \v 38 لیکن یعقوب نے کہا، ”میرا بیٹا تمہارے ساتھ وہاں نہ جائے گا؛ اُس کا بھایٔی مَر چُکاہے اَور صِرف وُہی باقی رہ گیا ہے۔ جِس سفر پر تُم جا رہے ہو اگر اُس کے دَوران اُسے کچھ ہو گیا تو تُم اِس بُوڑھے باپ کو نہایت غم کے ساتھ قبر میں اتاروگے۔“ \c 43 \s1 مِصر کو دوبارہ روانگی \p \v 1 ابھی قحط مُلک میں زوروں پر تھا۔ \v 2 اَور جَب وہ مِصر سے لایا ہُوا سَب اناج کھا چُکے تو اُن کے باپ نے اُن سے کہا، ”جاؤ اَور مِصر سے ہمارے لیٔے کچھ اَور اناج خرید لاؤ۔“ \p \v 3 لیکن یہُوداہؔ نے اُس سے کہا، ”اُس شخص نے ہمیں سختی سے تاکید کی تھی، ’اَپنے بھایٔی کو ساتھ نہ لایٔے تو تُم میرا چہرہ پھر سے نہ دیکھوگے۔‘ \v 4 اگر آپ ہمارے بھایٔی کو ہمارے ساتھ بھیج دیں گے تو ہم جا کر تمہارے لیٔے اناج خرید لائیں گے۔ \v 5 لیکن اگر آپ نے اُسے نہ بھیجا تو ہم نہیں جایٔیں گے کیونکہ اُس شخص نے ہم سے کہا ہے، ’جَب تک تمہارا بھایٔی تمہارے ساتھ نہ آئے تو تُم میرا چہرہ پھر سے نہ دیکھوگے۔‘ “ \p \v 6 اِسرائیل نے پُوچھا، ”تُم نے اُس شخص کو یہ بتا کر کہ تمہارا ایک اَور بھایٔی بھی ہے مُجھ پر یہ مُصیبت کیوں برپا کر دی؟“ \p \v 7 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اُس شخص نے ہم سے ہمارے اَور ہمارے رشتہ داروں کے بارے میں خُوب تفتیش کرکے پُوچھا، ’کیا تمہارا باپ اَب تک زندہ ہے اَور کیا تمہارا کویٔی اَور بھایٔی بھی ہے؟‘ ہم نے تو صِرف اُن کے سوالوں کے جَواب دئیے کہ بھلا ہم یہ کیسے جانتے کہ وہ کہے گا، ’اَپنے بھایٔی کو یہاں لے آؤ؟‘ “ \p \v 8 تَب یہُوداہؔ نے اَپنے باپ اِسرائیل سے کہا، ”اِس لڑکے کو میرے ساتھ بھیج دیجئے اَور ہم فوراً چلے جایٔیں گے ورنہ ہم اَور آپ اَور ہمارے بال بچّے زندہ نہ بچ سکیں گے۔ \v 9 میں خُود اُس کی سلامتی کا ضامن ہُوں؛ آپ مُجھے اُس کی حِفاظت کا ذمّہ دار سمجھئے! اگر مَیں اُسے واپس لاکر یہاں تمہارے سامنے کھڑا نہ کر دُوں تو میں عمر بھر آپ کا مُجرم ٹھہروں گا۔ \v 10 سچ تو یہ ہے کہ اگر ہم دیر نہ لگاتے تو دوبارہ جا کر کبھی کے لَوٹ آئے ہوتے۔“ \p \v 11 تَب اُن کے باپ اِسرائیل نے اُن سے کہا، ”اگر یہی بات ہے تو اَیسا کرو، کہ اِس مُلک کی بہترین پیداوار میں سے چند چیزیں اَپنے بوروں میں رکھ لو اَور اُنہیں اُس شخص کے لیٔے تحفہ کے طور پر لے جاؤ۔ مثلاً تھوڑا سا روغن بلسان اَور تھوڑا سا شہد، کچھ گرم مَسالے اَور مُر پِستے اَور بادام \v 12 اَور چاندی کی دوگنی مقدار اَپنے ساتھ لے جاؤ کیونکہ تُمہیں وہ چاندی بھی لَوٹانی ہوگی جو تمہارے بوروں میں رکھی گئی تھی۔ شاید غلطی سے اَیسا ہُوا ہو۔ \v 13 اَور اَپنے بھایٔی کو بھی ساتھ لے لو اَور فوراً اُس آدمی کے پاس چلے جاؤ۔ \v 14 اَور قادرمُطلق خُدا اُس شخص کو تُم پر مہربان کرے تاکہ وہ تمہارے دُوسرے بھایٔی اَور بِنیامین کو تمہارے ساتھ واپس آنے دے۔ جہاں تک میرا تعلّق ہے اگر مُجھے اُن کا ماتم کرنا پڑا تو کروں گا۔“ \p \v 15 چنانچہ وہ تحفے اَور چاندی کی دوگنی مقدار اَور بِنیامین کو بھی ساتھ لے کر جلدی سے مِصر پہُنچے اَور یُوسیفؔ کے سامنے حاضِر ہویٔے۔ \v 16 جَب یُوسیفؔ نے بِنیامین کو اُن کے ساتھ دیکھا تو یُوسیفؔ نے اَپنے گھر کے منتظم سے کہا، ”اِن آدمیوں کو میرے گھر لے جاؤ اَور ایک جانور ذبح کرکے کھانا تیّار کرو کیونکہ یہ لوگ دوپہر کو میرے ساتھ کھانا کھایٔیں گے۔“ \p \v 17 تَب اُس شخص نے یُوسیفؔ کے کہنے کے مُطابق کیا اَور اُن آدمیوں کو یُوسیفؔ کے محل میں لے گیا۔ \v 18 جَب وہ آدمی یُوسیفؔ کے محل میں پہُنچے تو اُن پر خوف طاری تھا۔ اُنہُوں نے سوچا، ”جو چاندی پہلی بار ہمارے بوروں میں واپس رکھ دی گئی تھی اُسی کی وجہ سے ہمیں یہاں لایا گیا ہے۔ وہ ہم پر حملہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم پر غالب آکر ہمیں غُلام بنا لیں اَور ہمارے گدھوں کو چھین لیں۔“ \p \v 19 چنانچہ وہ یُوسیفؔ کے منتظم کے پاس گیٔے اَور محل کے دروازہ پر اُن سے کہنے لگے۔ \v 20 اُنہُوں نے عرض کیا، ”ہمیں مُعاف کریں میرے آقا، ہم پہلے بھی یہاں اناج خریدنے آئےتھے۔ \v 21 لیکن واپس جاتے وقت جَب ہم نے رات کو اَپنی شب گزاری کے مقام پر اَپنے بورے کھولے تو ہم نے دیکھا کہ ہماری چاندی پُوری کی پُوری ہمارے بوروں کے اَندر رکھی ہُوئی ہے۔ اِس لئے اَب ہم اُسے اَپنے ساتھ لے کر واپس آئے ہیں۔ \v 22 اَور ہم مزید اناج خریدنے کے لیٔے اَور چاندی بھی اَپنے ساتھ لایٔے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ پچھلی دفعہ ہماری چاندی ہمارے بوروں میں کیسے پہُنچ گئی۔“ \p \v 23 خادِم نے اُن سے کہا، ”تُم اُس کی فکر مت کرو، ڈرو نہیں، تمہارے خُدا اَور تمہارے باپ کے خُدا نے تمہارے بوروں میں تُمہیں خزانہ دیا ہوگا۔ مُجھے تو تمہاری چاندی مِل چُکی۔“ تَب وہ شمعُونؔ کو اُن کے پاس باہر لے آئے۔ \p \v 24 پھر یُوسیفؔ کے منتظم اُن آدمیوں کو اَندر محل میں لے گئے اَور اُنہیں پاؤں دھونے کے لیٔے پانی دیا اَور اُن کے گدھوں کے لیٔے چارے کا اِنتظام کیا۔ \v 25 اَور اُنہُوں نے دوپہر کو یُوسیفؔ کے آنے تک اَپنے اَپنے تحفے تیّار کر لیٔے کیونکہ اُنہیں بتایا گیا تھا کہ وہ لوگ بھی وہیں کھانا کھایٔیں گے۔ \p \v 26 جَب یُوسیفؔ گھر آئے تو اُنہُوں نے وہ تحفے اُسے پیش کئے جنہیں وہ محل میں لایٔے تھے اَور اُنہُوں نے زمین پر جھُک کر اُن کو سلام کیا۔ \v 27 یُوسیفؔ نے اُن کی خیریت دریافت کی اَور کہا، ”تمہارے ضعیف باپ جِن کا تُم نے ذِکر کیا تھا کیسے ہیں؟ کیا وہ اَب تک زندہ ہیں؟“ \p \v 28 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”آپ کا خادِم ہمارے باپ اَب تک زندہ ہیں اَور خیریت سے ہیں۔“ اَور اُنہُوں نے سَر جھُکا جھُکا کر اُن کو سلام کیا۔ \p \v 29 جَب یُوسیفؔ نے آنکھ اُٹھاکر اَپنے بھایٔی بِنیامین کو دیکھا جو اُن کی اَپنی ماں کا بیٹا تھا تو پُوچھا، ”کیا یہ تمہارا چھوٹا بھایٔی ہے جِس کا ذِکر تُم نے مُجھ سے کیا تھا؟“ پھر کہا، ”اَے میرے بیٹے خُدا تُم پر مہربان رہے۔“ \v 30 اَپنے بھایٔی کو دیکھ کر یُوسیفؔ کا دِل بھر آیا۔ لہٰذا وہ جلدی سے باہر نکلے تاکہ کسی جگہ جا کر روسکیں۔ تَب وہ اَپنے کمرے میں جا کر رونے لگے۔ \p \v 31 پھر وہ اَپنا مُنہ دھوکر باہر آئے اَور ضَبط سے کام لیتے ہویٔے کہا، ”کھانا پیش کرو۔“ \p \v 32 تَب یُوسیفؔ نے اُن کے لیٔے الگ، اُس کے بھائیوں کے لیٔے الگ اَورجو مِصری اُن کے ساتھ کھاتے تھے اُن کے لیٔے الگ کھانا پیش کیا کیونکہ مِصری عِبرانیوں کے ساتھ کھانا کھانے سے سخت نفرت کرتے تھے۔ \v 33 اُن آدمیوں کو یُوسیفؔ کے سامنے پہلوٹھے سے لے کر چُھوٹے تک اُن کی عمر کے مُطابق ترتیب وار بِٹھایا گیا تھا اَور وہ ایک دُوسرے کی طرف حیرت سے دیکھ رہے تھے۔ \v 34 جَب یُوسیفؔ کی میز سے اُن کے لیٔے کھانا پیش کیا گیا تو بِنیامین کا حِصّہ دُوسروں کے حِصّوں سے پانچ گُنا زِیادہ تھا اَور اُنہُوں نے یُوسیفؔ کے ساتھ کھایا پیا اَور خُوشی منائی۔ \c 44 \s1 بورے میں چاندی کا پیالہ \p \v 1 پھر یُوسیفؔ نے اَپنے گھر کے منتظم کو یہ ہدایات دیں: ”جِتنا اناج یہ لوگ لے جا سکیں اُن کے بوروں میں بھر دیا جائے اَور ہر ایک کی چاندی بھی اُس کے بورے کے مُنہ میں رکھ دی جائے۔ \v 2 اَور میرا چاندی کا پیالہ سَب سے چُھوٹے کے بورے میں اُس کے اناج کے مُعاوضہ کی چاندی کے ساتھ رکھ دینا۔“ چنانچہ منتظم نے یُوسیفؔ کے کہنے کے مُطابق عَمل کیا۔ \p \v 3 جَب صُبح ہُوئی تو اُن آدمیوں کو اُن کے گدھوں سمیت رخصت کیا گیا۔ \v 4 وہ شہر سے زِیادہ دُور بھی نہ جانے پایٔے تھے کہ یُوسیفؔ نے اَپنے منتظم سے کہا، ”فوراً اُن آدمیوں کا پیچھا کرو اَور جَب تُم اُنہیں پا لو تو اُن سے کہنا، ’تُم نے نیکی کے عِوض بدی کیوں کی؟ \v 5 کیا یہ وُہی پیالہ نہیں جِس سے میرے آقا پیتے ہیں اَور اِس سے فال بھی کھولتے ہیں؟ یہ تُم نے نہایت بُرا کام کیا ہے۔‘ “ \p \v 6 جَب منتظم نے اُنہیں جا لیا تو یہ باتیں اُن کے سامنے کہہ دیں۔ \v 7 لیکن اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہمارے آقا اَیسی باتیں کیوں کہتے ہیں؟ تمہارے خادِموں سے اَیسے فعل کا سرزد ہونا بعید رہے! \v 8 ہم مُلکِ کنعانؔ سے وہ چاندی بھی واپس لے آئے جو ہمارے بوروں کے مُنہ میں ہمیں مِلی تھی۔ پھر بھلا ہم آپ کے آقا کے گھر سے چاندی یا سونا کیوں چُراتے؟ \v 9 لہٰذا آپ کے خادِموں میں سے جِس کسی کے پاس چاندی کا پیالہ ملے وہ مار ڈالا جائے اَور ہم میں سے باقی اَپنے آقا کے غُلام ہو جایٔیں گے۔“ \p \v 10 منتظم نے کہا، ”ٹھیک ہے، جو تُم کہتے ہو وُہی صحیح۔ جِس کسی کے پاس وہ پیالہ نکل آئے وہ میرا غُلام ہوگا اَور باقی بے قُصُور ٹھہروگے۔“ \p \v 11 تَب ہر ایک نے جلدی سے اَپنا اَپنا بورا زمین پر اُتارا اَور اُسے کھول دیا۔ \v 12 تَب منتظم نے بڑے سے لے کر چُھوٹے تک ہر ایک کے بورے کی تلاشی لی اَور پیالہ بِنیامین کے بورے میں سے برآمد ہُوا۔ \v 13 اِس پر اُنہُوں نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اَور اَپنے اَپنے گدھوں کو لاد کر شہر کی طرف واپس چل دئیے۔ \p \v 14 یُوسیفؔ ابھی گھر میں ہی تھے کہ یہُوداہؔ اَور اُن کے بھایٔی آ گئے اَور وہ یُوسیفؔ کے سامنے زمین پر گِر پڑے۔ \v 15 یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”یہ تُم نے کیا کیا؟ کیا تُم نہیں جانتے کہ میں وہ شخص ہُوں جو فال کے ذریعہ غیب کی باتیں بھی جان لیتا ہُوں؟“ \p \v 16 یہُوداہؔ نے جَواب دیا، ”ہم اَپنے آقا سے کیا کہیں؟ ہم کہہ بھی کیا سکتے ہیں؟ ہم اَپنی بےگُناہی کیسے ثابت کریں؟ خُدا نے آپ کے خادِموں کا جُرم بے پردہ کر دیا۔ اَب ہم اَپنے آقا کے غُلام ہیں۔ ہم سَب اَور جِس کے پاس یہ پیالہ نِکلا وہ بھی۔“ \p \v 17 لیکن یُوسیفؔ نے کہا، ”خُدا نہ کرے کہ میں اَیسا کروں! صِرف وُہی آدمی جِس کے پاس یہ پیالہ نِکلا میرا غُلام ہوگا۔ باقی سَب اَپنے باپ کے پاس سلامت جا سکتے ہیں۔“ \p \v 18 تَب یہُوداہؔ نے یُوسیفؔ کے پاس جا کر مِنّت کی: ”اَے میرے آقا! آپ اَپنے خادِم کو اَپنے آقا سے ایک بات کہنے کی اِجازت دیجئے۔ اَپنے خادِم سے خفا نہ ہو کیونکہ آپ خُود فَرعوہؔ کے برابر ہیں۔ \v 19 میرے آقا نے اَپنے خادِموں سے یہ پُوچھا تھا، ’کیا تمہارے باپ یا کویٔی بھایٔی ہیں؟‘ \v 20 اَور ہم نے اَپنے آقا کو جَواب دیا تھا،‏‏ ’ہمارے ایک ضعیف باپ ہیں اَور اُن کے بُڑھاپے کا ایک چھوٹا بیٹا بھی ہے جِس کا بھایٔی مَر چُکاہے۔ اَور اَپنی ماں کی اَولاد میں سے وُہی اکیلا رہ گیا ہے۔ اَور اُس کا باپ اُس سے بےحد مَحَبّت رکھتا ہے۔‘ \p \v 21 ”تَب آپ نے اَپنے خادِموں سے کہاتھا، ’اُسے میرے پاس لاؤ تاکہ میں بھی اُسے دیکھ لُوں۔‘ \v 22 اَور ہم نے اَپنے آقا سے کہا، ’وہ لڑکا اَپنے باپ کو چھوڑ نہیں سَکتا کیونکہ اگر وہ اُس سے جُدا ہوگا تو اُس کا باپ زندہ نہ رہ سکےگا۔‘ \v 23 لیکن آپ نے اَپنے خادِموں سے کہاتھا، ’جَب تک تمہارا چھوٹا بھایٔی تمہارے ساتھ نہیں آتا، تُم میرا چہرہ پھر سے نہ دیکھوگے۔‘ \v 24 جَب ہم اَپنے باپ کے پاس جو آپ کا خادِم ہے، لَوٹے تو ہم نے اُن سے اَپنے آقا کی باتیں کہیں۔ \p \v 25 ”تَب ہمارے باپ نے کہا، ’دوبارہ جاؤ اَور مِصر سے ہمارے لیٔے کچھ اناج خرید لاؤ۔‘ \v 26 لیکن ہم نے کہا، ’ہم نہیں جا سکتے اگر ہمارا سَب سے چھوٹا بھایٔی ہمارے ساتھ ہوگا تبھی ہم جایٔیں گے؛ اُس شخص نے ہمیں سختی سے تاکید کی تھی کہ جَب تک تمہارا چھوٹا بھایٔی تمہارے ساتھ نہ آئے تو تُم میرا چہرہ نہ دیکھوگے۔‘ \p \v 27 ”اَور تمہارے خادِم ہمارے باپ نے ہم سے کہا، ’تُم جانتے ہو کہ میری بیوی کے مُجھ سے دو بیٹے پیدا ہویٔے تھے۔ \v 28 اُن میں سے ایک مُجھ سے جُدا ہو گیا اَور مَیں نے کہا، ”اُسے ضروُر کسی درندہ نے پھاڑ کھایا ہے۔“ اَور تَب سے مَیں نے اُسے نہیں دیکھا۔ \v 29 اَور اگر تُم بِنیامین کو بھی میرے پاس سے لے گیٔے اَور اُسے کچھ ہو گیا تو تُم اَپنے بُوڑھے باپ کو بڑے غم کے ساتھ قبر میں اتاروگے۔‘ \p \v 30 ”لہٰذا جَب مَیں تمہارے خادِم، اَپنے باپ کے پاس اِس لڑکے کے بغیر واپس جاؤں گا اَور اگر وہ، جِس کی جان اِس لڑکے کی جان سے وابستہ ہے، \v 31 دیکھیں گے کہ اُن کا بیٹا واپس نہیں آیا تو اُن کی تو جان ہی نکل جائے گی اَور ہم تمہارے خادِم اَپنے غمزدہ بُوڑھے باپ کے قبر میں اُتارے جانے کا باعث ہوں گے۔ \v 32 آپ کے خادِم نے اِس لڑکے کی سلامتی کی اَپنے باپ کو ضمانت دے رکھی ہے۔ مَیں نے اَپنے باپ سے کہاتھا، ’اگر مَیں اِس لڑکے کو تمہارے پاس واپس نہ لایا تو عمر بھر آپ کا مُجرم ٹھہروں گا۔‘ \p \v 33 ”چنانچہ خادِم کو اَپنے آقا کا غُلام بَن کر یہاں رہنے کی اِجازت دیجئے اَور اِس لڑکے کو اَپنے بھائیوں کے ساتھ لَوٹ جانے دیجئے۔ \v 34 کیونکہ اِس لڑکے کے بغیر میں اَپنے باپ کے پاس کیا مُنہ لے کر واپس جاؤں؟ اگر گیا تو مُجھ سے اَپنے باپ کی تکلیف نہ دیکھی جائے گی!“ \c 45 \s1 یُوسیفؔ کا اَپنے آپ کو ظاہر کرنا \p \v 1 تَب یُوسیفؔ اَپنے سارے خدمت گاروں کے سامنے خُود کو ضَبط نہ کر سکے اَور یُوسیفؔ نے چِلّاکر کہا، ”سَب کو یہاں سے نکال دو!“ تَب یُوسیفؔ نے اَپنے آپ کو اَپنے بھائیوں پر ظاہر کیا اَور اُس وقت اُن کے خدمت گاروں میں سے کویٔی یُوسیفؔ کے پاس نہ تھا۔ \v 2 اَور وہ اِس قدر زور زور سے روئے کہ مِصریوں نے اُن کے رونے کی آواز سُنی اَور فَرعوہؔ کے گھر والوں کو بھی اِس بات کی خبر ہو گئی۔ \p \v 3 یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”میں یُوسیفؔ ہُوں! کیا میرے باپ اَب تک زندہ ہیں؟“ لیکن اُن کے بھائیوں کے مُنہ سے جَواب میں ایک لفظ بھی نہ نِکلا کیونکہ وہ یُوسیفؔ کے سامنے خوفزدہ ہو گئے تھے۔ \p \v 4 تَب یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”میرے قریب آؤ۔“ اَور جَب وہ اُن کے قریب آئے تو یُوسیفؔ نے کہا، ”میں تمہارا بھایٔی یُوسیفؔ ہُوں، جسے تُم نے مِصریوں کے ہاتھ بیچا تھا! \v 5 اَور میرے یہاں بیچے جانے کے باعث اَب تُم نہ تو اَپنے دِل میں پریشان ہو اَور نہ اَپنے آپ پر خفا ہو؛ کیونکہ خُدا نے مُجھے تُم سے آگے یہاں بھیجا تاکہ میں کیٔی لوگوں کی جانیں بچا سکوں۔ \v 6 اِس لیٔے کہ اَب دو سال سے مُلک میں قحط پڑا ہُواہے اَور آئندہ پانچ سالوں تک نہ ہل چلیں گے اَور نہ فصل کٹے گی۔ \v 7 لیکن خُدا نے مُجھے تمہارے آگے بھیجا تاکہ تمہارے وہ لوگ جو باقی بچے ہیں زمین پر سلامت رہیں اَور ایک بڑی نَجات کے وسیلہ سے تمہاری جانیں بچی رہیں۔ \p \v 8 ”چنانچہ وہ تُم نہ تھے، بَلکہ خُدا، جِس نے مُجھے یہاں بھیجا۔ اُن ہی نے مُجھے گویا فَرعوہؔ کا باپ، اُس کے سارے گھر کا مختار اَور سارے مُلک مِصر کا حاکم بنا دیا۔ \v 9 اَب تُم جلد میرے باپ کے پاس جاؤ اَور اُن سے کہنا، ’تمہارا بیٹا یُوسیفؔ یُوں کہتاہے کہ خُدا نے مُجھے سارے مُلک مِصر کا مالک بنا دیا ہے؛ لہٰذا فوراً میرے پاس چلے آؤ۔ \v 10 آپ لوگ گوشینؔ کے علاقہ میں بس جانا تاکہ تُم اَپنے بیٹے پوتوں اَور اَپنی بھیڑ بکریوں کے گلّوں گائے بَیلوں اَور اَپنے تمام مال و متاع سمیت میرے نزدیک رہ سکو۔ \v 11 میں وہاں آپ کی پرورِش کا سارا اِنتظام کروں گا، تاکہ آپ اَور آپ کا گھرانہ اَور سارا مال و متاع جو آپ کا ہے غربت کا شِکار نہ ہو کیونکہ قحط کے ابھی پانچ سال اَور باقی ہیں۔‘ \p \v 12 ”آپ لوگ خُود اَور میرا بھایٔی بِنیامین بھی اَپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو کہ واقعی میں ہی تُم سے بات کر رہا ہُوں۔ \v 13 مُلک مِصر میں مُجھے جِتنا اِعزاز و اِحترام بخشا گیا ہے اَورجو کچھ تُم نے دیکھاہے اُس کا تذکرہ میرے باپ سے کرنا اَور اُنہیں اَپنے ساتھ لے کر جلدی سے میرے پاس چلے آنا۔“ \p \v 14 پھر وہ اَپنے بھایٔی بِنیامین کو اَپنی باہوں میں لے کر روئے اَور بِنیامین بھی اُن کے گلے لگ کر رو دیا۔ \v 15 یُوسیفؔ نے اَپنے سَب بھائیوں کو چُوما اَور اُن سے مِل کر روئے۔ اُس کے بعد اُن کے بھایٔی بھی یُوسیفؔ کے ساتھ بات چیت کرنے لگے۔ \p \v 16 جَب یہ خبر فَرعوہؔ کے محل تک پہُنچی کہ یُوسیفؔ کے بھایٔی آئے ہیں تو فَرعوہؔ اَور اُس کے خدمت گار بہت خُوش ہویٔے۔ \v 17 فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”اَپنے بھائیوں سے کہو، ’اَب ایک کام کرو کہ اَپنے جانوروں پر اناج لاد کر مُلکِ کنعانؔ کو لَوٹ جاؤ، \v 18 اَور اَپنے باپ اَور اَپنے اَپنے خاندانوں کو میرے پاس لے آؤ۔ میں تُمہیں مُلک مِصر کی بہترین نِعمتیں بخشوں گا اَور تُم اِس مُلک کی عُمدہ سے عُمدہ چیزوں سے لُطف اَندوز ہو سکوگے۔‘ \p \v 19 ”اَور یُوسیفؔ تُمہیں حُکم دیا جاتا ہے، ’اُن سے یہ بھی کرنے کے لیٔے کہو: مِصر سے چند گاڑیاں بھی اَپنے ساتھ لیتے جاؤ اَور اُن میں اَپنے باپ، اَپنی بیویوں اَور اَپنے بچّوں کو سوار کرکے یہاں لے آؤ۔ \v 20 اَپنے مال و اَسباب کی پروا نہ کرو کیونکہ تمام مِصر کی بہترین اَشیا تمہاری ہُوں گی۔‘ “ \p \v 21 چنانچہ اِسرائیل کے بیٹوں نے اَیسا ہی کیا۔ یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ کے حُکم کے مُطابق اُنہیں گاڑیاں دیں اَور توشہ سفر بھی دیا۔ \v 22 اُن میں سے ہر ایک کو ایک ایک جوڑا کپڑا دیا لیکن بِنیامین کو تین سَو ثاقل\f + \fr 45‏:22 \fr*\fq تین سَو ثاقل \fq*\ft تقریباً ساڑھے تین کِلوگرام\ft*\f* چاندی کے سِکّے اَور پانچ جوڑے کپڑے دئیے \v 23 اَور اَپنے باپ کے لیٔے یُوسیفؔ نے یہ چیزیں بھیجیں: دس گدھے جو مِصر کی بہترین چیزوں سے لدے ہویٔے تھے اَور دس گدھیاں جو اناج، روٹی اَور اُن کے سفر کے دَوران توشہ کے طور پر دُوسری اَشیا سے لدی ہُوئی تھیں۔ \v 24 تَب یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں کو رخصت کیا اَور جَب وہ روانہ ہویٔے تو اُن سے کہا، ”راستہ میں کہیں جھگڑا نہ کرنا۔“ \p \v 25 چنانچہ وہ مِصر سے روانہ ہویٔے اَور مُلکِ کنعانؔ میں اَپنے باپ یعقوب کے پاس چلے آئے۔ \v 26 اَور اُنہُوں نے باپ سے کہا، ”یُوسیفؔ اَب تک زندہ ہے۔ وہ واقعی سارے مُلک مِصر کا حاکم ہے۔“ یہ سُن کر یعقوب کا دِل دھک سے رہ گیا۔ اُنہُوں نے اَپنے بیٹوں کی باتوں کا یقین نہ کیا۔ \v 27 لیکن جَب اُنہُوں نے یعقوب کو وہ سَب باتیں بتائیں جو یُوسیفؔ نے اُن سے کہی تھیں اَور جَب یعقوب نے وہ گاڑیاں دیکھیں جو یُوسیفؔ نے اُن کو لے جانے کو بھیجی تھیں تَب اُن کے باپ یعقوب کی جان میں جان آئی۔ \v 28 اَور اِسرائیل نے کہا، ”مُجھے یقین ہو گیا کہ میرا بیٹا یُوسیفؔ اَب تک زندہ ہے۔ اَب تو میں اَپنے مرنے سے پیشتر جا کر اُسے دیکھ لُوں گا۔“ \c 46 \s1 یعقوب کی مِصر کو روانگی \p \v 1 تَب اِسرائیل\f + \fr 46‏:1 \fr*\fq اِسرائیل \fq*\ft یعنی \ft*\fqa یعقوب\fqa*\f* اَپنا سَب کچھ لے کر روانہ ہُوئے اَور جَب وہ بیرشبعؔ پہُنچے تو اُنہُوں نے اَپنے باپ اِصحاقؔ کے خُدا کے لیٔے قُربانیاں گزرانیں۔ \p \v 2 اَور خُدا نے رات کو رُویا میں اِسرائیل سے باتیں کیں اَور کہا، ”اَے یعقوب! اَے یعقوب!“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”مَیں حاضِر ہُوں۔“ \p \v 3 اُنہُوں نے کہا، ”میں خُدا تمہارے باپ کا خُدا ہُوں؛ مِصر میں جانے سے نہ ڈر کیونکہ مَیں وہاں تُم سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا۔ \v 4 مَیں تمہارے ساتھ مِصر چلُوں گا اَور پھر وہاں سے میں تُمہیں واقعی واپس بھی لے آؤں گا اَور تمہاری موت پر یُوسیفؔ کے اَپنے ہاتھ تمہاری آنکھیں بند کریں گے۔“ \p \v 5 تَب اِسرائیل بیرشبعؔ سے روانہ ہُوئے اَور اِسرائیل کے بیٹے اَپنے باپ یعقوب اَور اَپنے بال بچّوں اَور اَپنی بیویوں کو اُن گاڑیوں میں لے کر گیٔے جو فَرعوہؔ نے اُن کی سواری کے لیٔے بھیجی تھیں۔ \v 6 اَور وہ اَپنے مویشیوں اَور سارے مال و اَسباب کو بھی ساتھ لے گیٔے جو اُنہُوں نے مُلکِ کنعانؔ میں جمع کیا تھا اَور یعقوب اَپنی ساری اَولاد سمیت مِصر چلےگئے۔ \v 7 وہ اَپنے بیٹوں، پوتوں اَور اَپنی بیٹیوں اَور پوتیوں غرض اَپنی کُل نَسل کو اَپنے ساتھ مِصر لے آئے۔ \b \lh \v 8 اِسرائیل کے بیٹے اَور پوتے وغیرہ جو مِصر میں آئے اُن کے نام یہ ہیں: \b \li1 رُوبِنؔ جو یعقوب کا پہلوٹھا۔ \li1 \v 9 رُوبِنؔ کے بیٹے: \li2 حنوخؔ، پلوّؔ، حِضرونؔ اَور کرمی۔ \li1 \v 10 شمعُونؔ کے بیٹے: \li2 یموایلؔ، یمینؔ، اُہدؔ، یاکِن، ضُحرؔ اَور شاؤل جو ایک کنعانی عورت سے پیدا ہُوا تھا۔ \li1 \v 11 بنی لیوی یہ ہیں: \li2 گیرشون قُہات اَور مِراریؔ۔ \li1 \v 12 یہُوداہؔ کے بیٹے: \li2 عیرؔ، اَونانؔ، شِلحؔ، پیریزؔ اَور زیراحؔ (لیکن عیرؔ اَور اَونانؔ مُلکِ کنعانؔ میں وفات پا چُکے تھے)۔ \li2 پیریزؔ کے بیٹے: \li3 حِضرونؔ اَور حمُولؔ۔ \li1 \v 13 یِسَّکاؔر کے بیٹے: \li2 تولعؔ، پُوعہ یا پُوّہؔ، یَعشُوبؔ اَور شِمرون۔ \li1 \v 14 زبُولُون کے بیٹے: \li2 سرد، ایلون اَور یحلی ایل۔ \lf \v 15 لِیاہؔ کے بیٹے جو یعقوب سے فدّان ارام میں اُس کی بیٹی دینؔہ کے علاوہ پیدا ہویٔے تھے یہی ہیں۔ اُس کے یہ بیٹے اَور بیٹیاں کُل تینتیس تھے۔ \b \li1 \v 16 گادؔ کے بیٹے: \li2 ضِفونؔ، حگّیؔ، شُونی، اِضبُنؔ، عیری، اَرودی اَور اَریلی۔ \li1 \v 17 آشیر کے بیٹے: \li2 یِمنہؔ، اِشواہؔ، اِشویؔ اَور بریعہؔ اَور اُن کی بہن سراحؔ تھی۔ \li2 بریعہؔ کے بیٹے: \li3 حِبرؔ اَور مَلکی ایل۔ \lf \v 18 یہ سَب یعقوب کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو زِلفہؔ سے پیدا ہویٔے جسے لابنؔ نے اَپنی بیٹی لِیاہؔ کو دیا تھا۔ وہ شُمار میں سولہ تھے۔ \b \li1 \v 19 یعقوب کی بیوی راخلؔ کے بیٹے: \li2 یُوسیفؔ اَور بِنیامین۔ \li3 \v 20 یُوسیفؔ سے مُلک مِصر میں اَونؔ\f + \fr 46‏:20 \fr*\fq اَونؔ \fq*\ft ہیلیوپلس یعنی سُورج کا شہر\ft*\f* کے کاہِنؔ پُطیفرعؔ کی بیٹی آسِناتھؔ کے ہاں منشّہ اَور اِفرائیمؔ پیدا ہویٔے۔ \li1 \v 21 بِنیامین کے بیٹے: \li2 بَیلعؔ، بِکیؔر، اَشبیلؔ، گیراؔ، نَعمانؔ، اِخیؔ، رَوشؔ، مُپّیم، حُفّیمؔ اَور اردؔ۔ \lf \v 22 یہ سَب یعقوب کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو راخلؔ سے پیدا ہویٔے جو شُمار میں چودہ تھے۔ \b \li1 \v 23 اَور دانؔ کے بیٹے کا نام: \li2 حُوشیمؔ تھا۔ \li1 \v 24 نفتالی کے بیٹے: \li2 یحصیل گُونی، یصرؔ اَور شِلّیمؔ۔ \lf \v 25 یہ سَب یعقوب کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو بِلہاہؔ سے پیدا ہویٔے جسے لابنؔ نے اَپنی بیٹی راخلؔ کو دیا تھا۔ وہ شُمار میں سات تھے۔ \b \lf \v 26 یعقوب کی اَپنی نَسل کے جو لوگ اُن کے ساتھ مِصر گیٔے جِن میں اُن کی بہوؤں کا شُمار نہیں ہے کُل چھیاسٹھ آدمی تھے۔ \v 27 اُن دو بیٹوں کے ساتھ جو یُوسیفؔ کے مِصر میں پیدا ہویٔے یعقوب کے خاندان کے اُن افراد کی کُل تعداد جو مِصر گیٔے ستّر تھی۔ \b \p \v 28 یعقوب نے یہُوداہؔ کو اَپنے آگے یُوسیفؔ کے پاس بھیجا تاکہ وہ مَعلُوم کرے کہ گوشینؔ جانے والا راستہ کون سا ہے۔ جَب وہ گوشینؔ کے علاقہ میں پہُنچے تو \v 29 یُوسیفؔ نے اَپنا رتھ تیّار کروایا اَور اَپنے باپ اِسرائیل سے مِلنے کے لیٔے گوشینؔ کی طرف روانہ ہُوئے۔ جوں ہی یُوسیفؔ نے اَپنے باپ کو دیکھا وہ اُن سے بغل گیر ہوکر بڑی دیر تک روتے رہے۔ \p \v 30 اِسرائیل نے یُوسیفؔ سے کہا، ”اَب موت بھی آ جائے تو مُجھے منظُور ہے کیونکہ مَیں نے اَپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ تُم ابھی تک زندہ ہو۔“ \p \v 31 تَب یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں اَور اَپنے باپ کے گھرانے کے لوگوں سے کہا، ”میں جا کر فَرعوہؔ سے بات کروں گا اَور کہُوں گا، ’میرے بھایٔی اَور میرے باپ کا خاندان جو مُلکِ کنعانؔ میں رہا کرتے تھے میرے پاس آ گئے ہیں۔ \v 32 وہ لوگ چرواہے ہیں اَور مویشی پالتے ہیں اَور وہ اَپنے ساتھ اَپنی بھیڑ بکریوں کے گلّے اَور مویشیوں کو اَورجو کچھ اُن کی مِلکیّت ہے سَب لے کر آ گئے ہیں۔‘ \v 33 جَب فَرعوہؔ تُمہیں اَندر بُلائے اَور پُوچھے، ’تمہارا پیشہ کیا ہے؟‘ \v 34 تو تُم جَواب دینا، ’تمہارا خادِم اَپنے آباؤاَجداد کی طرح لڑکپن ہی سے گلّہ بان ہیں۔‘ تَب تُمہیں گوشینؔ کے علاقہ میں بس جانے کی اِجازت دے دی جائے گی کیونکہ مِصری تمام گلّے بانوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔“ \c 47 \p \v 1 یُوسیفؔ نے جا کر فَرعوہؔ سے کہا، ”میرا باپ اَور بھایٔی اَپنی بھیڑ بکریوں کے گلّوں اَور مویشیوں کے ریوڑوں اَور اَپنے تمام مال و اَسباب کے ساتھ کنعانؔ کے مُلک سے آ گیٔے ہیں اَور اِس وقت گوشینؔ میں ہیں۔“ \v 2 اُس نے اَپنے بھائیوں میں سے پانچ کو چُن کر اُنہیں فَرعوہؔ کے سامنے پیش کیا۔ \p \v 3 فَرعوہؔ نے اُن بھائیوں سے پُوچھا، ”تمہارا پیشہ کیا ہے؟“ \p اُنہُوں نے فَرعوہؔ کو جَواب دیا، ”تمہارے خادِم گلّہ بان ہیں، جَیسے ہمارے آباؤاَجداد تھے۔“ \v 4 اُنہُوں نے فَرعوہؔ سے یہ بھی کہا، ”ہم یہاں کچھ عرصہ کے لیٔے رہنے آئے ہیں کیونکہ مُلکِ کنعانؔ میں سخت قحط پڑا ہُواہے اَور تمہارے خادِموں کے پاس کویٔی مویشیوں کی چراگاہ نہیں ہے۔ لہٰذا براہِ کرم اَپنے خادِموں کو گوشینؔ میں بس جانے کی اِجازت دے دیجئے۔“ \p \v 5 فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”تمہارا باپ اَور تمہارے بھایٔی تمہارے پاس آ گیٔے ہیں \v 6 اَور مِصر کا سارا مُلک تمہارے سامنے ہے۔ لہٰذا اَپنے باپ اَور بھائیوں کو مُلک کے بہترین علاقہ میں بسا دو۔ اُنہیں گوشینؔ میں بسنے دو اَور تمہاری دانست میں اُن میں جو لوگ قابلِ اِعتبار ہُوں اُنہیں میرے اَپنے مویشیوں کا نِگراں مُقرّر کر دو۔“ \p \v 7 تَب یُوسیفؔ نے اَپنے باپ یعقوب کو اَندر لاکر اُنہیں فَرعوہؔ کی خدمت میں پیش کیا اَور یعقوب نے فَرعوہؔ کو برکت دی۔ \v 8 فَرعوہؔ نے یعقوب سے پُوچھا، ”تیری عمر کیا ہے؟“ \p \v 9 یعقوب نے فَرعوہؔ سے کہا، ”میری زندگی کے سفر کے ایک سَو تیس بَرس پُورے ہو چُکے ہیں۔ میری زندگی کے ایّام نہایت مُختصر اَور بےحد دُکھ بھرے ہیں۔ میں ابھی اَپنے آباؤاَجداد کی عمر کو نہیں پہُنچا۔“ \v 10 تَب یعقوب نے فَرعوہؔ کو برکت دی اَور اُن کے سامنے سے باہر نکل گیا۔ \p \v 11 اِس طرح یُوسیفؔ نے اَپنے باپ اَور بھائیوں کو مِصر میں آباد کیا اَور فَرعوہؔ کی ہدایات کے مُطابق مُلک کے بہترین علاقہ رَعمسیسؔ میں اُنہیں زمین اَور مکانات عطا فرمائے۔ \v 12 یُوسیفؔ نے اَپنے باپ اَور اَپنے بھائیوں اَور اَپنے باپ کے سَب گھر والوں کے لیٔے اُن کے بچّوں کی تعداد کے مُطابق اشیائے خوردنی کا اِنتظام بھی کر دیا۔ \s1 یُوسیفؔ اَور قحط \p \v 13 چونکہ قحط نہایت شدید تھا اِس لیٔے اُس پُورے علاقہ میں کھانے پینے کی چیزیں نہ تھیں اَور مِصر اَور کنعانؔ دونوں مُلک قحط کی وجہ سے تباہ ہو گئے تھے۔ \v 14 اَور یُوسیفؔ نے اناج بیچ بیچ کر مِصر اَور کنعانؔ کے لوگوں سے حاصل کی ہُوئی ساری دولت جمع کی اَور اُسے فَرعوہؔ کے محل میں لے آیا۔ \v 15 جَب مِصر اَور کنعانؔ کے لوگوں کا سارا رُوپیہ خرچ ہو گیا تو مِصر کے تمام باشِندے یُوسیفؔ کے پاس آکر کہنے لگے، ”ہمیں کچھ کھانے کو دے دیجئے ورنہ ہم آپ کی نظروں کے سامنے بھُوکوں مَر جایٔیں گے۔ ہمارا سارا رُوپیہ خرچ ہو چُکاہے۔“ \p \v 16 تَب یُوسیفؔ نے کہا، ”اَپنے مویشی لے آؤ اَور مَیں تُمہیں مویشیوں کے عِوض اناج بیچوں گا کیونکہ تمہارا رُوپیہ خرچ ہو چُکاہے۔“ \v 17 چنانچہ وہ اَپنے مویشی لے کر یُوسیفؔ کے پاس آئے اَور اُس نے اُن کے گھوڑوں، اُن کی بھیڑوں اَور بکریوں، اُن کے گائے بَیلوں اَور گدھوں کے عِوض اُنہیں اناج دیا اَور اُس سال اُن کے تمام مویشیوں کے عِوض اُنہیں اناج دے کر اُس نے اُنہیں فاقوں سے بچائے رکھا۔ \p \v 18 جَب وہ سال گزر گیا تو اُن کے بھایٔی اگلے بَرس یُوسیفؔ کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”ہم اَپنے آقا سے اِس حقیقت کو چھُپا نہیں سکتے کہ ہمارا سارا رُوپیہ خرچ ہو چُکاہے اَور ہمارے سارے مویشی بھی آپ کے ہو چُکے ہیں؛ لہٰذا اَب ہمارے پاس ہمارے جِسم اَور ہماری زمین کے سِوا کچھ بھی باقی نہیں۔ \v 19 تمہارے ہوتے ہویٔے ہم کیوں ہلاک ہُوں اَور ہماری زمینیں اُجڑ جایٔیں؟ لہٰذا ہمیں اَور ہماری زمینوں کو اناج کے عِوض خرید لیں تاکہ ہم اَپنی زمینوں سمیت فَرعوہؔ کے غُلامی میں آ جایٔیں۔ ہمیں اناج دے دیجئے تاکہ ہم ہلاک ہونے سے بچ جایٔیں اَور مُلک بھی ویران نہ ہو۔“ \p \v 20 چنانچہ یُوسیفؔ نے مِصر کی تمام زمین فَرعوہؔ کے لیٔے خرید لی۔ تمام مِصریوں نے قحط سے تنگ آکر اَپنے اَپنے کھیت بیچ ڈالے۔ اِس طرح ساری زمین فَرعوہؔ کی ہو گئی \v 21 اَور یُوسیفؔ نے مِصر کے ایک سِرے سے دُوسرے سِرے تک رہنے والے شہر کے تمام لوگوں کو غُلامی کے درجہ تک پہُنچا دیا۔ \v 22 لیکن وہ کاہِنوں کی زمین نہ خرید سَکا کیونکہ اُنہیں فَرعوہؔ کی طرف سے باقاعدہ رسد ملتی تھی اَور اُس رسد میں سے اُن کے پاس کافی مقدار میں اشیائے خوردنی مَوجُود تھیں۔ اِسی وجہ سے اُنہُوں نے اَپنی زمین نہیں بیچی۔ \p \v 23 تَب یُوسیفؔ نے لوگوں سے کہا، ”اَب جَب کہ آج کے دِن مَیں نے تُمہیں اَور تمہاری زمین کو فَرعوہؔ کے لیٔے خرید لیا ہے، اَب یہ بیج تمہارے لیٔے ہے تاکہ تُم اُسے زمین میں بو سکو۔ \v 24 لیکن جَب فصل اُگ آئے تو اُس کا پانچواں حِصّہ فَرعوہؔ کو دینا اَور باقی کے چار حِصّے تُم رکھ لینا تاکہ وہ کھیتوں میں بونے کے لیٔے بیج کے کام آئیں اَور تمہارے اَپنے اَور تمہارے گھرانے اَور تمہارے بچّوں کے لیٔے کھانے کو ہو۔“ \p \v 25 اُنہُوں نے کہا، ”آپ نے ہماری جانیں بچائیں۔ ہمارے آقا کی مہربانی ہم پر رہے۔ ہم فَرعوہؔ کے غُلام بنے رہیں گے۔“ \p \v 26 اَور یُوسیفؔ نے مِصر کی زمین کے لیٔے یہ آئین بنا دیا جو آج تک رائج ہے کہ پیداوار کا پانچواں حِصّہ فَرعوہؔ کا ہوگا۔ صِرف کاہِنوں کی زمین ہی فَرعوہؔ کی مِلکیّت نہ سَمجھی جائے گی۔ \p \v 27 اَور اِسرائیلی مِصر میں گوشینؔ کے علاقہ میں آباد ہو گئے۔ اُنہُوں نے وہاں جائدادیں کھڑی کر لیں اَور پھلے پھُولے اَور تعداد میں بہت ہی بڑھ گیٔے۔ \p \v 28 اَور یعقوب مُلک مِصر میں سترہ سال اَور زندہ رہے اَور اُن کی کُل عمر ایک سَو سینتالیس سال کی تھی۔ \v 29 جَب اِسرائیل کے مرنے کا وقت قریب آیا تو اُنہُوں نے اَپنے بیٹے یُوسیفؔ کو بُلایا اَور اُن سے فرمایا، ”اگر مُجھ پر آپ کی نظرِکرم ہُوئی ہے تو اَپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو اَور وعدہ کرو کہ تُم میرے ساتھ مہربانی اَور وفاداری سے پیش آؤگے۔ مُجھے مِصر میں دفن نہ کرنا۔ \v 30 بَلکہ جَب مَیں اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو جاؤں تو مُجھے مِصر سے لے جا کر وہیں دفن کردینا جہاں وہ مدفون ہیں۔“ \p یُوسیفؔ نے کہا، ”جَیسا آپ نے کہا ہے، میں وَیسا ہی کروں گا۔“ \p \v 31 یعقوب نے کہا، ”تُم مُجھ سے قَسم کھاؤ۔“ تَب یُوسیفؔ نے اُن سے قَسم کھائی اَور اِسرائیل نے اَپنے عصا کے سِرے کا سہارا لے کر سَجدہ کیا۔ \c 48 \s1 منشّہ اَور اِفرائیمؔ \p \v 1 کچھ عرصہ کے بعد یُوسیفؔ کو خبر مِلی، ”آپ کے باپ بیمار ہیں۔“ چنانچہ وہ گئے اَور اَپنے دو بیٹوں منشّہ اَور اِفرائیمؔ کو بھی ساتھ لے گئے۔ \v 2 جَب یعقوب کو لوگوں نے بتایا، ”آپ کا بیٹا یُوسیفؔ آپ کے پاس آیا ہے۔“ تو اِسرائیل قُوّت پا کر اُٹھے اَور پلنگ پر بیٹھ گئے۔ \p \v 3 اَور یعقوب نے یُوسیفؔ سے فرمایا، ”قادرمُطلق خُدا مُلکِ کنعانؔ کے لُوزؔ میں مُجھے دِکھائی دئیے وہاں اُنہُوں نے مُجھے برکت دی \v 4 اَور مُجھ سے کہا، ’میں تُمہیں سرفراز کروں گا اَور تمہاری تعداد کو بڑھاؤں گا۔ تمہاری قوم سے کیٔی اُمّتیں پیدا ہُوں گی اَور مَیں یہ مُلک تمہارے بعد تمہاری نَسل کو اَبدی مِیراث کے طور پر بخشوں گا۔‘ \p \v 5 ”اَور تمہارے دو بیٹے جو تُمہیں مِصر میں میرے یہاں آنے سے پہلے پیدا ہویٔے میرے ہی شُمار کئے جایٔیں گے۔ جِس طرح رُوبِنؔ اَور شمعُونؔ میرے ہیں اُسی طرح اِفرائیمؔ اَور منشّہ بھی میرے ہی ہوں گے۔ \v 6 اَورجو اَولاد اُن کے بعد تُمہیں ہوگی وہ تمہاری ہوگی اَورجو مِیراث وہ پائیں گے وہ اُن کے بھائیوں سے نامزد ہوگی۔ \v 7 جَب مَیں فدّان سے لَوٹ رہاتھا تَب میری بدقسمتی سے راخلؔ نے کنعانؔ کے مُلک میں جَب ہم اِفرات سے کچھ ہی فاصلہ پر تھے وفات پائی۔ چنانچہ مَیں نے اُسے وہیں اِفرات (یعنی بیت لحمؔ) کے راستہ میں دفن کیا۔“ \p \v 8 جَب اِسرائیل نے یُوسیفؔ کے بیٹوں کو دیکھا تو پُوچھا، ”یہ کون ہیں؟“ \p \v 9 یُوسیفؔ نے اَپنے باپ سے کہا، ”یہ میرے بیٹے ہیں جو خُدا نے مُجھے یہاں دیئے ہیں۔“ \p تَب اِسرائیل نے کہا، ”اُنہیں میرے پاس لاؤ تاکہ مَیں اُنہیں برکت دُوں۔“ \p \v 10 اِسرائیل کی آنکھیں بُڑھاپے کی وجہ سے دھُندلا گئی تھیں اَور وہ بمشکل دیکھ پاتے تھے۔ چنانچہ یُوسیفؔ اَپنے بیٹوں کو اُن کے قریب لائے اَور اُن کے باپ نے اُنہیں چُوما اَور گلے لگایا۔ \p \v 11 اِسرائیل نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مُجھے اُمّید نہ تھی کہ تمہارا چہرہ پھر سے دیکھ پاؤں گا اَور اَب دیکھو خُدا نے مُجھے تمہاری اَولاد بھی دیکھنے دی۔“ \p \v 12 تَب یُوسیفؔ نے اُنہیں اِسرائیل کے گھٹنوں پر سے نیچے اُتارا اَور مُنہ کے بَل زمین پر جھُک کر سَجدہ کیا۔ \v 13 جَب یُوسیفؔ اِفرائیمؔ کو اَپنے داہنے ہاتھ کے سہارے اَور منشّہ کو اَپنے بائیں ہاتھ کے سہارے اِسرائیل کے نزدیک لائے تو اِفرائیمؔ، اِسرائیل کی بائیں طرف اَور منشّہ اُن کی داہنی طرف تھا۔ \v 14 لیکن اِسرائیل نے اَپنا داہنا ہاتھ بڑھایا اَور اِفرائیمؔ کے سَر پر رکھ دیا حالانکہ وہ چھوٹا تھا اَور اَپنے بائیں ہاتھ کو کانٹے کے طور پر منشّہ کے سَر پر رکھا حالانکہ وہ پہلوٹھا تھا۔ یعقوب نے جان بوجھ کر اَیسا کیا۔ \p \v 15 تَب یعقوب نے یُوسیفؔ کو برکت دی اَور کہا، \q1 ”وہ خُدا جِس کے سامنے میرے آباؤاَجداد \q2 اَبراہامؔ اَور اِصحاقؔ نے اَپنی اَپنی زندگی کے دِن گزارے، \q1 وہ خُدا جو آج کے دِن تک عمر بھر \q2 میرا پاسبان رہا، \q1 \v 16 اَور وہ فرشتہ جِس نے مُجھے ساری بَلاؤں سے بچایا، \q2 اِن لڑکوں کو برکت دیں، \q1 اَور وہ میرے، \q2 اَور میرے آباؤاَجداد اَبراہامؔ اَور اِصحاقؔ کے نام سے \q1 منسوب ہُوں، \q2 اَور وہ زمین پر کثرت سے بڑھیں۔“ \p \v 17 جَب یُوسیفؔ نے دیکھا کہ اُن کے باپ نے اَپنا داہنا ہاتھ اِفرائیمؔ کے سَر پر رکھا ہے تو ناخُوش ہُوئے اَور اُنہُوں نے اَپنے باپ کا داہنا ہاتھ تھام لیا تاکہ اُسے اِفرائیمؔ کے سَر پر سے ہٹا کر منشّہ کے سَر پر رکھیں۔ \v 18 یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”اَے میرے باپ اَیسا نہ کریں کیونکہ پہلوٹھا یہ ہے۔ اِس لیٔے اَپنا داہنا ہاتھ اِس کے سَر پر رکھیں۔“ \p \v 19 لیکن اُن کے باپ راضی نہ ہُوئے اَور کہنے لگے، ”اَے میرے بیٹے میں بخُوبی جانتا ہُوں، وہ بھی ایک بڑی قوم بنے گا اَور وہ بھی برتر ہوگا۔ البتّہ اُس کا چھوٹا بھایٔی اُس سے بھی بڑا ہوگا اَور اُس کی نَسل سے بہت سِی قومیں پیدا ہُوں گی۔“ \v 20 اُنہُوں نے اُنہیں اُس دِن برکت دی اَور کہا، \q1 ”بنی اِسرائیل تمہارا نام لے کر یُوں دعا دیا کریں گے: \q2 ’خُدا تمہارا اِفرائیمؔ اَور منشّہ کی مانند اِقبالمند کریں۔‘ “ \m یُوں اُنہُوں نے اِفرائیمؔ کو منشّہ پر فضیلت دی۔ \p \v 21 تَب اِسرائیل نے یُوسیفؔ سے کہا، ”میں تو دُنیا سے رخصت ہونے والا ہُوں لیکن خُدا تمہارے ساتھ ہوگا اَور تُمہیں تمہارے آباؤاَجداد کے مُلک میں واپس لے جائے گا۔ \v 22 چونکہ اَب تُم اَپنے بھائیوں کے مُربیّ ہو اِس لیٔے میں تُمہیں مُلک کے اُوپر والا حِصّہ دیتا ہُوں جسے مَیں نے اَپنی تلوار اَور کمان سے امُوریوں کے ہاتھ سے لیا تھا۔“ \c 49 \s1 یعقوب کا اَپنے بیٹوں کو برکت دینا \p \v 1 تَب یعقوب نے اَپنے بیٹوں کو بُلایا اَور کہا: ”تُم سَب جمع ہو جاؤ تاکہ مَیں تُمہیں بتاؤں کہ آئندہ دِنوں میں تُم پر کیا کیا گزرے گا۔ \q1 \v 2 ”اَے یعقوب کے بیٹو جمع ہوکر سُنو؛ \q2 اَپنے باپ اِسرائیل کی طرف کان لگاؤ۔ \b \q1 \v 3 ”اَے رُوبِنؔ تُم میرے پہلوٹھے ہو، \q2 میری قُوّت اَور میری ہمّت کا پہلا پھل ہو۔ \q2 تُمہیں اِعزاز اَور قُدرت میں سبقت حاصل ہے۔ \q1 \v 4 تُم پانی کی طرح سرکش ہو اِس لیٔے تُمہیں فضیلت نہیں ملے گی، \q2 کیونکہ تُم نے اَپنے باپ کے بِستر کو ناپاک کیا، \q2 میرے بچھونے پر چڑھ کر تُم نے اُسے ناپاک کر ڈالا۔ \b \q1 \v 5 ”اَے شمعُونؔ اَور لیوی تُم بھایٔی بھایٔی ہو۔ \q2 اُن کی تلواریں تشدّد کے ہتھیار ہیں۔ \q1 \v 6 مُجھے اُن کی جماعت میں داخل نہ ہونے دو، \q2 اَور نہ اُن کی محفل میں شریک ہونے دو۔ \q1 کیونکہ اُنہُوں نے اَپنے غضب میں لوگوں کو قتل کیا، \q2 اَور جَب جی چاہا بَیلوں کی کُونچیں کاٹ دیں۔ \q1 \v 7 لعنت ہو اُن کے غضب پرجو نہایت شدید تھا، \q2 اَور اُن کے قہر پر کیونکہ وہ نہایت سخت تھا! \q1 میں اُنہیں یعقوب میں مُنتشر \q2 اَور اِسرائیل میں پراگندہ کر دُوں گا۔ \b \q1 \v 8 ”اَے یہُوداہؔ! تمہارے بھایٔی تمہاری مدح کریں گے؛ \q2 اَور تمہارا ہاتھ تمہارے دُشمنوں کی گردن پر ہوگا؛ \q2 اَور تمہارے باپ کی اَولاد تمہارے آگے سرنِگوں ہوگی۔ \q1 \v 9 اَے یہُوداہؔ! تُم شیرببر کے بچّے ہو؛ \q2 میرے بیٹے! تُم شِکار کرکے لَوٹے ہو۔ \q1 وہ شیرببر بَلکہ شیرنی کی طرح دبک کر بیٹھ گئے، \q2 کون اُسے چھیڑنے کی جُرأت کرےگا؟ \q1 \v 10 یہُوداہؔ کے قبیلہ سے عصائے شاہی نہیں چُھوٹے گی، \q2 اَور تمام قومیں اُس کی مطیع نہیں ہو جاتیں، \q1 تَب تک یہُوداہؔ کے ہاتھ سے نہ تو بادشاہی جائے گی، \q2 نہ ہی اُس کی نَسل سے شیلوہؔ یعنی عصائے شاہی موقُوف ہوگا۔ \q1 \v 11 وہ اَپنا گدھا انگور کی بیل سے، \q2 اَور اَپنی گدھی کا بچّہ اَپنی پسند ترین شاخ سے باندھے گا۔ \q1 وہ اَپنا لباس مَے میں، \q2 اَور اَپنا جامہ کو انگور کے رس میں دھویا کرےگا۔ \q1 \v 12 اُس کی آنکھیں انگوری شِیرے سے زِیادہ سُرخ، \q2 اَور اُس کے دانت دُودھ سے زِیادہ سفید ہوں گے۔ \b \q1 \v 13 ”زبُولُون سمُندر کے کنارے بسے گا، \q2 اَور جہازوں کے لیٔے بندرگاہ ہوگا؛ \q2 اُس کی حد صیدونؔ تک پھیلی ہوگی۔ \b \q1 \v 14 ”یِسَّکاؔر ایک مضبُوط گدھا ہے \q2 جو دو بھیڑوں کے باڑوں کے درمیان بیٹھا ہے۔ \q1 \v 15 وہ ایک اَچھّی آرامگاہ ہے \q2 اَور خُوشنما زمین دیکھ کر، \q1 وہ اَپنے کندھے کو بوجھ اُٹھانے کے لیٔے جھُکاتا ہے \q2 اَور بیگاری میں غُلام کی مانند کام کرنے لگتا ہے۔ \b \q1 \v 16 ”دانؔ اِسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک قبیلہ کی حیثیت سے \q2 اَپنے لوگوں کا اِنصاف کرےگا۔ \q1 \v 17 دانؔ راستہ کا سانپ ہے، \q2 اَور راہ گزر کا افعی ہے، \q1 جو گھوڑے کی اِیڑی کو اَیسے ڈستا ہے \q2 کہ اُس کا سوار پچھاڑ کھا کر گِر پڑتا ہے۔ \b \q1 \v 18 ”اَے یَاہوِہ! مَیں آپ کی نَجات کی راہ دیکھتا ہُوں۔ \b \q1 \v 19 ”گادؔ پر چھاپا ماروں کا ایک دستہ حملہ کرےگا، \q2 لیکن وہ اُن پر پیچھے سے ہلّا بول دے گا۔ \b \q1 \v 20 ”آشیر کا اناج نفیس ہوگا \q2 اَور وہ بادشاہوں کے لائق لذیذ اَشیا مُہیّا کرےگا۔ \b \q1 \v 21 ”نفتالی ایک آزاد کی ہُوئی ہِرنی کی مانند ہے، \q2 اُس کے مُنہ سے میٹھی میٹھی باتیں نکلتی ہیں۔\f + \fr 49‏:21 \fr*\ft کچھ قدیمی نُسخوں میں مرقوم ہے: خُوبصورت بچّوں کو پیدا کرتی ہے۔\ft*\f* \b \q1 \v 22 ”یُوسیفؔ پھلدار انگور کی بیل ہے، \q2 اَیسی پھلدار بیل جو پانی کے چشمہ کے پاس لگی ہے، \q2 جِس کی شاخیں دیوار پر چڑھی ہُوئی ہیں۔ \q1 \v 23 تیر اَندازوں نے نہایت تیزی سے اُس پر حملہ کیا؛ \q2 عداوت سے اُنہُوں نے اُس پر تیر برسائے۔ \q1 \v 24 لیکن یعقوب کے قادر کے ہاتھ سے، \q2 اَور اُس چرواہے کے سبب سے جو اِسرائیل کی چٹّان ہے، \q1 اُس کی کمان مضبُوط رہی، \q2 اَور اُس کے قوی بازوؤں کی قُوّت قائِم رہی۔ \q1 \v 25 تمہارے باپ کے خُدا کے سبب جو تمہاری مدد کرتے ہیں، \q2 اَور قادرمُطلق کے سبب جو تُمہیں \q1 اُوپر سے آسمان کی برکتوں سے، \q2 اَور نیچے سے گہرے سمُندر کی برکتوں سے، \q2 اَور چھاتِیوں اَور رِحموں کی برکتوں سے نوازتے ہیں۔ \q1 \v 26 تمہارے باپ کی برکتیں \q2 قدیم پہاڑوں کی برکتوں سے، \q2 اَور پرانی پہاڑیوں کی با اِفراط پیداوار سے بڑھ کر ہیں۔ \q1 یہ سَب یُوسیفؔ کے سَر پر، بَلکہ اُس کی پیشانی پر \q2 جو بھائیوں میں شہزادہ ہے نازل ہوتی رہیں۔ \b \q1 \v 27 ”بِنیامین بھُوکا بھیڑیا ہے؛ \q2 جو صُبح کو شِکار کو پھاڑ کھاتا ہے، \q2 اَور شام کو لُوٹ کا مال بانٹتا ہے۔“ \p \v 28 یہ سَب اِسرائیل کے بَارہ قبیلے ہیں اَور یہی وہ باتیں ہیں جو اُن کے باپ نے اُنہیں برکت دیتے وقت کہیں اَور ہر ایک کو وُہی برکت دی جِس کے وہ لائق تھا۔ \s1 یعقوب کی وفات \p \v 29 تَب یعقوب نے اُنہیں یہ وصیّت کی، ”میں اَب جلد ہی اَپنے لوگوں میں جا ملوں گا۔ مُجھے اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ اُس غار میں دفن کرنا جو حِتّی عِفرونؔ کے کھیت میں ہے۔ \v 30 یعنی اُسی غار میں جو مُلکِ کنعانؔ میں ممرےؔ کے نزدیک مکفیلہؔ کے کھیت میں ہے جسے اَبراہامؔ نے حِتّی عِفرونؔ سے قبرستان کے لیٔے کھیت سمیت خرید لیا تھا۔ \v 31 جہاں اَبراہامؔ اَور اُن کی بیوی سارہؔ دفن کئے گیٔے جہاں اِصحاقؔ اَور اُن کی بیوی رِبقہؔ دفن ہویٔے اَور جہاں مَیں نے لِیاہؔ کو دفن کیا۔ \v 32 وہ کھیت اَور اُس میں واقع غار حِتّیوں سے خریدے گیٔے تھے۔“ \p \v 33 جَب یعقوب اَپنے بیٹوں کو وصیّت کرچکے تو اُنہُوں نے اَپنے پاؤں بِستر پر سمیٹ لیٔے اَور آخِری سانس لی اَور اَپنے لوگوں میں جا مِلے۔ \c 50 \p \v 1 یُوسیفؔ اَپنے باپ سے لپٹ کر رُوئے اَور اُنہیں چُوما۔ \v 2 پھر یُوسیفؔ نے اَپنے طبیبوں کو حُکم دیا کہ وہ اُن کے باپ اِسرائیل کی لاش کو محفوظ رکھنے کے لیٔے اُس میں خُوشبودار مَسالے بھر دیں۔ چنانچہ طبیبوں نے اَیسا ہی کیا اَور لاش کو محفوظ کر دیا، \v 3 جِس میں پُورے چالیس دِن لگے کیونکہ لاش کو محفوظ کرنے کے لیٔے اِتنا ہی وقت درکار ہوتاہے۔ اَور مِصریوں نے ستّر دِن تک یعقوب کے لیٔے ماتم کیا۔ \p \v 4 جَب ماتم کے دِن گزر گئے تَب یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ کے درباریوں سے کہا، ”اگر مُجھ پر تمہاری مہربانی ہو تو میری ایک درخواست فَرعوہؔ تک پہُنچا دو، \v 5 ’میرے باپ نے مُجھ سے قَسم لے کر کہا ہے، ”مَیں اَب مرنے کو ہُوں؛ لہٰذا تُم مُجھے اُس قبر میں دفن کرنا جو مَیں نے مُلکِ کنعانؔ میں اَپنے لیٔے کھُدوائی ہے۔“ مُجھے اِجازت دیں کہ مَیں وہاں جا کر اَپنے باپ کو دفن کروں؛ اَور تَب میں لَوٹ کر آؤں گا۔‘ “ \p \v 6 فَرعوہؔ نے کہا، ”جاؤ اَور اَپنے باپ کو جَیسے اُنہُوں نے تُم سے قَسم لی ہے، اُنہیں دفن کرو۔“ \p \v 7 چنانچہ یُوسیفؔ اَپنے باپ کو دفن کرنے کے لیٔے روانہ ہُوئے اَور فَرعوہؔ کے سَب حاکم اَور اُس کے بُزرگ درباری اَور مِصر کے سَب اُمرا \v 8 اَور یُوسیفؔ کے گھر کے سَب افراد اُن کے بھایٔی اَور اُن کے باپ کے گھر کے سَب لوگ اُن کے ساتھ گیٔے۔ وہ صِرف اَپنے بچّے اَور اَپنی بھیڑ بکریوں کے گلّے اَور اَپنے مویشیوں کے ریوڑ گوشینؔ میں چھوڑ گیٔے۔ \v 9 رتھوں اَور گُھڑسواروں کی ایک بڑی تعداد بھی اُن کے ساتھ تھی۔ \p \v 10 جَب وہ یردنؔ کے نزدیک اَتدؔ کے کھلیان پر پہُنچے تو اُنہُوں نے وہاں نہایت بُلند اَور دِل سوز آواز سے نوحہ کیا اَور یُوسیفؔ نے اَپنے باپ کے لیٔے سات دِن تک ماتم کروایا۔ \v 11 جَب وہاں کے کنعانی باشِندوں نے اَتدؔ کے کھلیان پر ماتم ہوتے دیکھا تو کہا، ”مِصریوں کا ماتم بڑا دردناک ہے۔“ اِس لیٔے یردنؔ کے قریب کی وہ جگہ ابیل مصرائیمؔ\f + \fr 50‏:11 \fr*\fq ابیل مصرائیمؔ \fq*\ft مِصریوں کا بڑا ماتم\ft*\f* کہلاتی ہے۔ \p \v 12 چنانچہ یعقوب کے بیٹوں نے وَیسا ہی کیا جَیسا اُس نے اُنہیں حُکم دیا تھا: \v 13 وہ اُنہیں مُلکِ کنعانؔ لے گیٔے اَور اُنہیں ممرےؔ کے نزدیک مکفیلہؔ کے کھیت کے اُس غار میں دفن کیا جسے اَبراہامؔ نے حِتّی عِفرونؔ سے کھیت سمیت قبرستان کے لیٔے خریدا تھا۔ \v 14 اَپنے باپ کو دفن کرنے کے بعد یُوسیفؔ اَپنے بھائیوں اَور اُن سَب لوگوں کے ساتھ جو اُن کے باپ کو دفن کرنے کے لیٔے اُن کے ساتھ آئےتھے مِصر واپس لَوٹ گئے۔ \s1 یُوسیفؔ کا بھائیوں کو تسلّی دینا \p \v 15 جَب یُوسیفؔ کے بھائیوں نے دیکھا کہ اُن کے باپ وفات پا چُکے ہیں، تو اُنہُوں نے کہا، ”اگر یُوسیفؔ ہم سے دُشمنی رکھنے لگے اَور ساری بُرائی کا جو ہم نے اُس سے کی ہے پُورا بدلہ لینے لگے تو ہمارا کیا ہوگا؟“ \v 16 تَب اُنہُوں نے یُوسیفؔ کو یہ کہلا بھیجا، ”تمہارے باپ نے اَپنی وفات سے پہلے یہ ہدایات دی تھیں کہ \v 17 ’تُم یُوسیفؔ سے کہنا کہ اَپنے بھائیوں کے گُناہوں اَور خطاؤں کو مُعاف کر دیں جنہوں نے آپ کے ساتھ اِتنی بدسلُوکیاں کیں،‘ چنانچہ براہِ کرم اَب آپ اَپنے باپ کے خُدا کے خادِموں کی خطاؤں کو مُعاف کر دیں۔“ جَب اُن کا پیغام یُوسیفؔ کے پاس پہُنچا تو وہ رو دئیے۔ \p \v 18 تَب اُن کے بھایٔی بھی آئے اَور اُن کے سامنے گِر کے کہنے لگے، ”ہم تو تمہارے غُلام ہیں۔“ \p \v 19 لیکن یُوسیفؔ نے اُن سے کہا، ”خوف نہ کرو۔ کیا میں خُدا کی جگہ ہُوں؟ \v 20 تُم نے مُجھے نُقصان پہُنچانے کا اِرادہ کیا تھا لیکن خُدا نے اُس سے نیکی پیدا کر دی تاکہ بہت سِی جانیں سلامت بچ جایٔیں جَیسا تُم دیکھ رہے ہو۔ \v 21 چنانچہ ڈرو نہیں۔ مَیں تمہاری اَور تمہارے بال بچّوں کی ضروریات پُوری کرتا رہُوں گا۔“ یُوں یُوسیفؔ نے اُنہیں تسلّی دی اَور اُن کے ساتھ بڑی شفقت سے پیش آئے۔ \s1 یُوسیفؔ کی وفات \p \v 22 یُوسیفؔ اَپنے باپ کے تمام خاندان کے ساتھ مِصر میں رہے اَور وہ ایک سَو دس بَرس تک جیتے رہے۔ \v 23 اَور یُوسیفؔ نے اِفرائیمؔ کی اَولاد تیسری پُشت تک دیکھی اَور منشّہ کے بیٹے مکیرؔ کی اَولاد کو بھی یُوسیفؔ نے اَپنے گھٹنوں پر کھِلایا۔ \p \v 24 تَب یُوسیفؔ نے اَپنے بھائیوں سے کہا، ”میں اَب مرنے کو ہُوں لیکن خُدا یقیناً تمہاری خبرگیری کریں گے اَور تُمہیں اِس مُلک سے نکال کر اُس مُلک میں پہُنچائیں گے، جسے دینے کا وعدہ اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب سے قَسم کھا کر کیا تھا۔“ \v 25 اَور یُوسیفؔ نے بنی اِسرائیل سے قَسم لے کر کہا، ”خُدا یقیناً تمہاری مدد کے لئے آئیں گے اَور تَب تُم ضروُر ہی میری ہڈّیوں کو یہاں سے لے جانا۔“ \p \v 26 اَور یُوسیفؔ نے ایک سَو دس بَرس کا ہوکر وفات پائی اَور اُنہُوں نے اُن کی لاش میں خُوشبودار مَسالے بھر کر، اُنہیں مِصر ہی میں ایک تابُوت میں محفوظ کر دیا۔