\id EZK - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h حزقی ایل \toc1 حزقی ایل کی نبُوّت \toc2 حزقی ایل \toc3 حزقی \mt1 حزقی ایل \mt2 کی نبُوّت \c 1 \s1 حزقی ایل کی پہلی رُویا \p \v 1 تیسویں بَرس کے چوتھے مہینے کے پانچویں دِن میں اسیروں کے درمیان کِبارؔ نہر کے کنارے پر تھا، کہ آسمان کھُل گیا اَور مَیں نے خُدا کی رُویتیں دیکھیں۔ \p \v 2 اُس ماہ کے پانچویں دِن۔ جو یہُویاکینؔ بادشاہ کی جَلاوطنی کا پانچواں سال تھا۔ \v 3 یَاہوِہ کا کلام بوزی کے بیٹے حزقی ایل کاہِنؔ پر کَسدیوں کے مُلک میں کِبارؔ نہر کے کنارے پر نازل ہُوا۔ وہاں یَاہوِہ کا ہاتھ اُس پر تھا۔ \p \v 4 جَب مَیں نے نظر کی تو شمال کی طرف سے زبردست آندھی آتی ہُوئی دِکھائی دی۔ وہ ایک بہت بڑی گھٹا تھی جِس کے ساتھ بجلی چمک رہی تھی اَور اُس کے چاروں طرف تیز رَوشنی تھی۔ اُس آگ کا مرکز چمکتی ہُوئی دھات کا سا نظر آ رہاتھا، \v 5 اَور اُس آگ میں چار جاندار شکلیں نظر آ رہی تھیں جو اِنسان کی صورت سے مُشابہ تھیں، \v 6 لیکن اُن میں سے ہر ایک کے چار چار چہرے اَور چار چار پر تھے۔ \v 7 اُن کی ٹانگیں سیدھی تھیں اَور پاؤں بچھڑے کے کھُروں کی مانند تھے جو منجھے ہُوئے کانسے کی مانند چمکتے تھے۔ \v 8 اُن کے چاروں بازوؤں میں پروں کے نیچے اِنسان کی طرح ہاتھ تھے۔ اُن چاروں کے چہرے اَور پر تھے، \v 9 اَور اُن کے پر ایک دُوسرے کو چھُوتے تھے۔ ہر ایک سیدھا آگے بڑھتا تھا؛ کیونکہ جَب وہ حرکت کرتے تھے تو اِدھر اُدھر مُڑتے نہ تھے۔ \p \v 10 اُن کے چہرے اُس طرح نظر آتے تھے: کہ چاروں کا ایک ایک چہرہ اِنسان کا، ایک ایک چہرہ شیرببر کا داہنی طرف اَور ایک ایک چہرہ سانڈ کا بائیں طرف اَور ایک ایک چہرہ عُقاب کا سا تھا۔ \v 11 اُن کے چہرے تو اَیسے تھے لیکن اُن کے پر اُوپر کی طرف پھیلے ہُوئے تھے۔ ہر جاندار کے دو دو پر تھے جو اَپنے اَپنے بازو کے دُوسرے جاندار کے پروں کو چھُوتے تھے اَور دو دو پر ہر ایک کے جِسم کو ڈھانکے ہُوئے تھے۔ \v 12 ہر جاندار سیدھا آگے بڑھتا تھا۔ جدھر اُن کی رُوح جانا چاہتی تھی اُدھر وہ جاتے تھے لیکن چلتے وقت کسی بھی طرف مُڑتے نہ تھے۔ \v 13 اُن جانداروں کی صورت آگ کے جلتے ہُوئے اَنگاروں یا مشعلوں کی مانند تھی۔ اُن جانداروں کے درمیان آگ آگے اَور پیچھے چلتی پھرتی تھی جو نہایت رَوشن تھی اَور اُس میں سے بجلی نکلتی تھی۔ \v 14 وہ جاندار اِس قدر تیزی سے آگے پیچھے دَوڑتے تھے جَیسے بجلی کوندتی ہو۔ \p \v 15 جَیسے ہی مَیں نے اُن جانداروں پر نظر کی مَیں نے اُن چار چہروں والے ہر جاندار کے پاس زمین پر ایک پہیّا دیکھا۔ \v 16 اُن پہیّوں کی شکل و صورت اَیسی تھی: وہ پکھراج کی طرح چمکدار تھے اَور چاروں پہیّے ایک ہی طرح کے تھے۔ ہر ایک پہیّا کی بناوٹ اَیسی لگتی تھی گویا ایک پہیّا دُوسرے کو کاٹتا ہو۔ \v 17 جَب وہ حرکت کرتے تو اُن چاروں سمتوں میں سے جدھر اُن جانداروں کا رُخ ہوتا تھا کسی ایک جانِب چل پڑتے تھے۔ جَب وہ جاندار چل پڑتے تَب پہیّے مُڑتے نہ تھے۔ \v 18 اُن کے حلقے بہت اُونچے اَور ہیبت ناک تھے اَور اُن چاروں حلقوں کے ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں لگی ہُوئی تھیں۔ \p \v 19 جَب وہ جاندار چلتے تھے، تو اُن کے بازو کے پہیّے بھی اُن کے ساتھ حرکت کرتے تھے اَور جَب وہ جاندار زمین سے اُوپر اُٹھتے تھے تو اُن کے ساتھ پہیّے بھی اُٹھتے تھے۔ \v 20 جہاں جہاں اُن کی رُوح جانا چاہتی تھی وہاں وہ جاتے تھے اَور پہیّے اُن کے ساتھ اُٹھتے تھے کیونکہ جانداروں کی رُوح پہیّوں میں تھی۔ \v 21 جَب جاندار چلتے تھے، تَب پہیّے بھی چلتے تھے اَور جَب جاندار رُک جاتے تھے تَب پہیّے بھی رُک جاتے تھے۔ جَب جاندار زمین پر سے اُٹھتے تھے تَب پہیّے بھی اُٹھ جاتے تھے کیونکہ اُن کی رُوح پہیّوں میں تھی۔ \p \v 22 جانداروں کے سَروں پر فضا برف کی مانند شفّاف تھی لیکن مُہیب نظر آتی تھی۔ \v 23 اِس فضا کے نیچے اُن کے پر ایک دُوسرے کی طرف پھیلے ہُوئے تھے اَور ہر ایک کے دو پر اُن کے جِسم کو ڈھانکے ہُوئے تھے \v 24 جَب وہ جاندار چلنے لگے تو مَیں نے اُن کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ سُنی جو زور سے بہتے ہُوئے پانی کے شور کی مانند قادرمُطلق کی آواز کی مانند یا کسی لشکر کی ہلچل کی مانند لگتی تھی۔ جَب وہ روکتے تھے تو اَپنے پر لٹکا لیتے تھے۔ \p \v 25 جَب وہ پر لٹکایٔے ہُوئے روکتے تھے تَب اُن کے سَر کے اُوپر کی فضا میں سے صدا آ رہی تھی۔ \v 26 اِس فضا کے اُوپر جو اُن کے سَروں کے اُوپر تھی نیلم کا بنا ہُوا تخت نظر آ رہاتھا جِس کے اُوپر اِنسان کی شکل کی کویٔی ہستی تھی۔ \v 27 مَیں نے دیکھا کہ وہ اَپنی کمر سے اُوپر تک چمکدار دھات کا بنا ہُوا تھا جَیسے آگ کا شُعلہ ہو اَور اُس کی کمر کے نیچے تک وہ آگ کی مانند نظر آتا تھا۔ اَور ہر طرف تیز رَوشنی اُسے گھیرے ہُوئے تھی۔ \v 28 اُن کے اطراف کی جگمگاہٹ بارش کے دِن میں بادل میں نظر آنے والے قوسِ قُزح کی مانند تھی۔ \p یہ منظر یَاہوِہ کے جلال کی مانند تھا، جَب مَیں نے اُسے دیکھا مُنہ کے بَل گِر پڑا اَور مَیں نے ایک آواز سُنی جَیسے کویٔی بول رہا ہو۔ \c 2 \s1 حزقی ایل کو پیامِ نبُوّت \p \v 1 اُنہُوں نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، اَپنے پاؤں پر کھڑا ہو جا تاکہ مَیں تُجھ سے بات کر سکوں۔“ \v 2 جوں ہی اُنہُوں نے یہ کہا رُوح مُجھ میں سما گئی اَور مُجھے اَپنے پاؤں پر کھڑا کیا اَور مَیں نے اُسے مُجھ سے بولتے ہُوئے سُنا۔ \p \v 3 اُنہُوں نے کہا: ”اَے آدَمزاد، مَیں تُجھے بنی اِسرائیل کے پاس بھیج رہا ہُوں جو اَیسی ضِدّی قوم ہے جِس نے مُجھ سے بغاوت کی ہے۔ وہ اَور اُن کے آباؤاَجداد آج کے دِن تک میری نافرمانی کرتے آئے ہیں۔ \v 4 جِن کے پاس مَیں تُجھے بھیج رہا ہُوں وہ نہایت بے حیا اَور سنگدل لوگ ہیں۔ اُن سے کہنا ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں۔‘ \v 5 ایک سرکش قوم ہونے کے باعث وہ سُنیں یا نہ سُنیں پھر بھی وہ جان لیں گے کہ اُن کے درمیان ایک نبی برپا ہُواہے۔ \v 6 اَور تُم اَے آدَمزاد اُن کا یا اُن کی باتوں کا خوف نہ کرنا حالانکہ تُو جھاڑیوں اَور اُونٹ کٹاروں سے گھِرا ہُواہے اَور بِچھُّوؤں کے درمیان رہتاہے پھر بھی تُو نہ ڈرنا حالانکہ وہ ایک ضِدّی قوم ہیں تو بھی تُو اُن کی باتوں سے یا خُود اُن سے مت ڈرنا۔ \v 7 تُو میرا کلام اُن کو سُنانا خواہ وہ سُنیں یا نہ سُنیں کیونکہ وہ سرکش ہو چُکے ہیں۔ \v 8 لیکن تُو اَے آدَمزاد، جو کچھ میں کہتا ہُوں اُسے سُن اَور اُس سرکش خاندان کی طرح سرکشی نہ کر۔ اَپنا مُنہ کھول اَورجو کچھ مَیں تُجھے دے رہا ہُوں اُسے کھالے۔“ \p \v 9 تَب مَیں نے دیکھا کہ ایک ہاتھ میری طرف بڑھا ہے جِس میں ایک طُومار تھا، \v 10 جسے اُس نے میرے سامنے پھیلا دیا۔ اُس کے دونوں طرف نوحہ، ماتم اَور افسوس ناک الفاظ مرقوم تھے۔ \c 3 \p \v 1 اَور اُنہُوں نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدَمزاد، تیرے سامنے جو کچھ ہے اُسے کھالے۔ اُس طُومار کو کھالے؛ تَب جا کر بنی اِسرائیل کو بتا۔“ \v 2 چنانچہ مَیں نے اَپنا مُنہ کھولا اَور اُنہُوں نے مُجھے وہ طُومار کھانے کے لیٔے دیا۔ \p \v 3 تَب اُنہُوں نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدَمزاد، یہ طُومار جو مَیں تُجھے دے رہا ہُوں اِسے کھالے اَور اُس سے اَپنا پیٹ بھر لے۔“ چنانچہ مَیں نے اُسے کھا لیا اَور وہ میرے مُنہ میں شہد کی مانند میٹھا لگا۔ \p \v 4 پھر اُنہُوں نے مُجھ سے کہا: ”اَے آدمؔ زاد، اَب بنی اِسرائیل کے پاس جا اَور اُنہیں میرا کلام سُنا۔ \v 5 کیونکہ تُو کسی انوکھی بولی یا مُشکل زبان بولنے والی قوم کی طرف نہیں بھیجا جا رہا بَلکہ بنی اِسرائیل ہی کی طرف بھیجا جا رہاہے \v 6 تُو مُختلف قوموں کی طرف نہیں بھیجا جا رہاہے جِن کی بولی انوکھی اَور زبان مُشکل ہے جسے تُو سمجھ نہیں سَکتا۔ اگر مَیں تُجھے اُن کے پاس بھیجتا تو یقیناً وہ تیری باتیں سُنتے۔ \v 7 لیکن بنی اِسرائیل تیری نہ سُنیں گے کیونکہ وہ میری باتیں سُننا ہی نہیں چاہتے کیونکہ تمام بنی اِسرائیلی سخت دِل اَور ضِدّی ہو گئے ہیں۔ \v 8 لیکن مَیں تُجھے اُن ہی کی طرح نہ جھُکنے والا اَور سخت مِزاج بنا دُوں گا۔ \v 9 میں تیری پیشانی کو ہیرے سے بھی زِیادہ سخت کر دُوں گا جو چقماق سے بھی سخت تر ہوتاہے۔ لہٰذا تُو اُن سے ڈر مت اَور نہ گھبرا حالانکہ وہ ایک سرکش قوم ہے۔“ \p \v 10 اَور اُنہُوں نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدَمزاد، غور سے سُن اَورجو کچھ مَیں تُجھ سے کہُوں اُسے دِل میں رکھ لے۔ \v 11 اَب اَپنی قوم کے جَلاوطن لوگوں کے پاس جا اَور اُنہیں بتا۔ اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں،‘ خواہ وہ سُنیں یا نہ سُنیں۔“ \p \v 12 تَب رُوح نے مُجھے اُٹھالیا اَور مَیں نے اَپنے پیچھے ایک نہایت گرج دار آواز سُنی کہ یَاہوِہ کے مَسکن میں اُن کے جلال کی تمجید ہو۔ \v 13 یہ جانداروں کے پروں کے ایک دُوسرے سے ٹکرانے کی اَور اُن کے پاس کے پہیّوں کی آواز تھی جو نہایت زور کی گڑگڑاہٹ تھی۔ \v 14 تَب رُوح مُجھے اُٹھاکر لے گئی اَور مَیں تلخ دِل اَور آگ بگُولہ ہوکر چلا گیا اَور یَاہوِہ کا مضبُوط ہاتھ مُجھ پر بھاری تھا۔ \v 15 اَور مَیں اُن جَلاوطنوں کے پاس آیا جو کِبارؔ نہر کے کنارے تل ابیبؔ میں رہتے تھے اَور وہاں مَیں اُن کی رہائش گاہ میں سات دِن تک اُن کے درمیان پریشان بیٹھا رہا۔ \s1 پہرےدار کی شکل میں حزقی ایل \p \v 16 سات دِن کے اِختتام پر یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 17 ”اَے آدمؔ زاد، مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کا نگہبان مُقرّر کیا ہے اِس لیٔے میرا کلام سُن اَور میری جانِب سے اُنہیں آگاہ کر۔ \v 18 جَب مَیں کسی بدکار شخص سے کہُوں، ’تُو یقیناً مَر جائے گا،‘ اَور تُو اُسے آگاہ نہ کرے یا اُسے اَپنی بُری روِش سے باز آنے کو نہ کہے تاکہ وہ اَپنی جان بچا سکے تَب وہ بدکار تو اَپنے گُناہ کے باعث مَر جائے گا اَور مَیں تُجھے اُس کے خُون کا ذمّہ دار ٹھہراؤں گا۔ \v 19 لیکن اگر تُو اُس بدکار کو مُتنبّہ کرے اَور وہ اَپنی شرارت یا بدکاری سے باز نہ آئے تو وہ اَپنے گُناہ میں مَرے گا لیکن تُو اَپنی جان بچالے گا۔ \p \v 20 ”اَور اگر ایک راستباز اِنسان اَپنی راستبازی چھوڑکر بدکاری پر اُتر آئے اَور مَیں اُس کے راستے میں اُس کی ٹھوکر کا پتّھر رکھ دُوں تو وہ گِر کے مَر جائے گا۔ چونکہ تُونے اُسے آگاہ نہ کیا اِس لیٔے وہ اَپنے گُناہ میں مَر جائے گا اَور اُس کی راستبازی حِساب میں نہ لائی جائے گی اَور مَیں تُجھے اُس کے خُون کا ذمّہ دار ٹھہراؤں گا۔ \v 21 لیکن اگر تُو اُس راستباز شخص کو گُناہ کرنے سے منع کرے اَور وہ گُناہ نہ کرے تَب وہ یقیناً جئے گا کیونکہ اُس نے نصیحت کو مان لیا اَور تُونے اَپنی جان بچا لی۔“ \p \v 22 یَاہوِہ کا ہاتھ وہاں مُجھ پر تھا اَور اُس نے مُجھ سے کہا، ”اُٹھ اَور میدان میں چلا جا جہاں مَیں تُجھ سے کلام کروں گا۔“ \v 23 چنانچہ میں اُٹھا اَور میدان میں چلا گیا اَور وہاں مَیں نے یَاہوِہ کے جلال کا نظارہ کیا۔ ٹھیک اُسی طرح جَیسا مَیں نے کِبارؔ نہر کے کنارے دیکھا تھا اَور مَیں مُنہ کے بَل گِر پڑا۔ \p \v 24 تَب رُوح مُجھ میں سما گئی اَور مُجھے پاؤں کے بَل کھڑا کرکے مُجھ سے ہم کلام ہُوئی اَور کہا: ”جا اَور اَپنے گھر کے اَندر دروازہ بند کرکے بیٹھا رہ۔ \v 25 اَور اَے آدَمزاد، وہ لوگ تُجھے رسّیوں سے جکڑ کر باندھ دیں گے اَور تُو نکل کر اُن کے درمیان جانے نہ پایٔےگا۔ \v 26 اَور مَیں تیری زبان کو تیرے تالُو سے چپکا دُوں گا تاکہ تُو خاموش رہے اَور اُنہیں ڈانٹنے نہ پایٔے، حالانکہ وہ سرکش خاندان ہے۔ \v 27 لیکن جَب مَیں تُجھ سے بات کروں گا تَب میں تیرا مُنہ کھول دُوں گا اَور تُو اُن سے کہے گا، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں۔‘ جو سُنتا ہے وہ سُن لے اَورجو نہیں سُنتا وہ نہ سُنے، کیونکہ وہ سرکش قوم ہے۔ \c 4 \s1 یروشلیمؔ کے محاصرہ کی علامت \p \v 1 ”اَب، اَے آدَمزاد، مٹّی کی ایک تختی لے اَور اُسے اَپنے اَپنے سامنے رکھ کر اُس پر یروشلیمؔ شہر کا نقشہ بنا۔ \v 2 پھر اُس کا محاصرہ کر یعنی اُس کے مقابل بُرج بنا، وہاں تک دمدمہ باندھ، اُس کے گِرد خیمے کھڑے کرو اَور اُس کی چاروں طرف جنگی آلات نصب کر دو۔ \v 3 تَب ایک لوہے کا توا لے اَور اُسے اَپنے اَور شہر کے درمیان شہرپناہ کے طور پر نصب کر لے اَور اَپنا مُنہ اُس کی طرف کر۔ اَب گویا وہ شہر زیرِ محاصرہ ہوگا اَور تُو محاصرہ کرنے والا ٹھہرے گا۔ یہ بنی اِسرائیل کے لیٔے نِشان ٹھہرے گا۔ \p \v 4 ”پھر تُو اَپنی بائیں کروٹ پر لیٹ جا اَور بنی اِسرائیل کا گُناہ اَپنے اُوپر رکھ لے اَور جتنے دِنوں تک تُو اَپنی کروٹ پر لیٹا رہے گا تَب تک تُو اُن کے گُناہوں کا بوجھ سہتا رہے گا۔ \v 5 مَیں نے اُن کے گُناہوں کے سالوں کے مُطابق تیرے لیٔے دِن مُقرّر کئے ہیں اِس لیٔے تُو تین سَو نوّے دِنوں تک بنی اِسرائیل کے گُناہ کا بوجھ اُٹھائے گا۔ \p \v 6 ”اَور جَب یہ دِن پُورے ہو جایٔیں تو دوبارہ لیٹ جا، لیکن اِس بار اَپنی داہنی کروٹ پر لیٹ اَور بنی یہُوداہؔ کے گُناہ کا بوجھ اُٹھا۔ مَیں نے ہر سال کے عوض ایک دِن کے حِساب سے چالیس دِن مُقرّر کئے ہیں۔ \v 7 اَپنا مُنہ یروشلیمؔ کے محاصرہ کی طرف کر اَور اَپنا بازو کھول کر اُس کے خِلاف نبُوّت کر۔ \v 8 مَیں تُجھے رسّیوں سے جکڑ دُوں گا تاکہ تُو محاصرہ کی مُدّت ختم ہونے تک کروٹ نہ بدل سکے۔ \p \v 9 ”تُو گیہُوں اَور جَو، لوبیا اَور مسور، باجرہ اَور کٹھیا گیہُوں لے کر اُنہیں ایک بڑے مرتبان میں رکھ اَور اُن سے اَپنے لیٔے روٹیاں پکا اَور اُن تین سَو نوّے دِنوں تک جَب کہ تُو ایک کروٹ پر لیٹا رہے گا اُنہیں کھانا۔ \v 10 تُو ہر روز کے لیٔے بیس ثاقل\f + \fr 4‏:10 \fr*\fq بیس ثاقل \fq*\ft تقریباً دو سَو تیس گرام\ft*\f* غِذا تول کر رکھ اَور اُسے مُقرّرہ اوقات پر کھانا۔ \v 11 اَور ایک ہین\f + \fr 4‏:11 \fr*\fq ایک ہین \fq*\ft تقریباً آدھا لیٹر\ft*\f* کا چھٹا حِصّہ پانی بھی ناپ کر رکھنا جسے مُقرّرہ اوقات پر پینا۔ \v 12 تُو اَپنی غِذا جَو کی روٹیوں کی مانند کھانا اَور اُسے لوگوں کی نگاہ کے سامنے اِنسان کے فُضلہ کی آگ پر پکانا۔“ \v 13 یَاہوِہ نے فرمایا، ”اِسی طرح سے بنی اِسرائیل اِن قوموں کے درمیان جہاں میں اُنہیں ہانک دُوں گا، ناپاک غِذا کھایٔیں گے۔“ \p \v 14 تَب مَیں نے کہا: ”اَے یَاہوِہ قادر، اِس طرح نہیں! مَیں نے کبھی اَپنے آپ کو ناپاک نہیں کیا۔ اَپنی جَوانی سے آج تک مَیں نے کبھی اَیسی چیز نہیں دِکھائی جو مَری ہُوئی پائی گئی ہو یا جسے جنگلی جانوروں نے چیرا پھاڑا ہو۔ نہ ہی کبھی کویٔی ناپاک گوشت میرے مُنہ میں گیا ہے۔“ \p \v 15 تَب اُس نے فرمایا: ”بہت خُوب، مَیں تُجھے اِنسان کے فُضلہ کی بجائے، گائے کے گوبر پر اَپنی روٹی پکانے دُوں گا۔“ \p \v 16 اُس نے پھر مُجھ سے کہا، ”آدمؔ زاد، میں یروشلیمؔ کو اشیائے خوردنی کی رسد بند کر دُوں گا۔ تَب لوگ پریشان ہوکر غِذا بھی ناپ تول کر کھایٔیں گے اَور مایوس ہوکر پانی بھی ناپ ناپ کر پیئیں گے۔ \v 17 کیونکہ وہاں اناج اَور پانی کی قِلّت ہوگی اَور لوگ ایک دُوسرے کو دیکھ کر گھبرا جایٔیں گے اَور اُن کے گُناہ کے باعث اُن کے جِسموں کا گوشت سُوکھ جائے گا۔ \c 5 \p \v 1 ”اَب اَے آدمؔ زاد، ایک تیز تلوار لے اَور حجّام کے اُسترے کی طرح اُس سے اَپنا سَر اَور اَپنی داڑھی مُنڈا۔ پھر ایک ترازو لے کر بالوں کو تول اَور اُن کے حِصّے بنا۔ \v 2 جَب تیرے محاصرہ کے دِن ختم ہُوں تو ایک تہائی حِصّہ بال شہر کے اَندر آگ میں جَلا دے اَور ایک تہائی حِصّہ شہر میں چاروں طرف تلوار سے بِکھیر دینا اَور ایک تہائی حِصّہ ہَوا میں اُڑا دینا اَور مَیں تلوار کھینچ کر اُن کا تعاقب کروں گا۔ \v 3 لیکن تُو مُٹّھی بھر بال لے کر اُنہیں اَپنے گریبان میں چھُپا لینا۔ \v 4 پھر اُن میں سے کچھ بال لے کر اُنہیں آگ میں جَلا دینا۔ وہاں سے آگ اِسرائیل کے تمام گھرانے میں پھیل جائے گی۔ \p \v 5 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: یہی یروشلیمؔ ہے جسے مَیں نے مُختلف قوموں کے درمیان بسایا ہے جو چاروں طرف مُختلف مُلکوں سے گھِرا ہُواہے۔ \v 6 پھر بھی اُس نے اَپنی شرارت سے میرے اَحکام اَور آئین کے خِلاف اَپنے اطراف کی قوموں اَور مُلکوں سے بھی زِیادہ سرکشی کی۔ اُس نے میرے اَحکام ترک کر دئیے اَور میرے آئین کی پیروی نہ کی۔ \p \v 7 ”چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: تُو اَپنی چاروں طرف کی قوموں سے زِیادہ فتنہ اَنگیز بنا اَور تُونے میرے آئین کی پیروی نہ کی اَور نہ میرے اَحکام پر عَمل کیا۔ بَلکہ اَپنے اِردگرد کی قوموں کے اُصُولوں پر بھی عَمل نہ کیا۔ \p \v 8 ”چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَے یروشلیمؔ، میں خُود تیرا مُخالف ہُوں اَور دُوسری قوموں کی نظروں کے سامنے تُجھے سزا دُوں گا۔ \v 9 تیرے تمام مکرُوہ بُتوں کے باعث مَیں تیرے ساتھ اَیسا سلُوک کروں گا جَیسا نہ پہلے کبھی کیا ہے اَور نہ پھر کبھی کروں گا۔ \v 10 اِس لیٔے تیرے درمیان والدین اَپنے بچّوں کو اَور بچّے اَپنے والدین کو کھا جایٔیں گے۔ مَیں تُجھے سزا دُوں گا اَور تیرے باقی بچے ہُوئے تمام لوگوں کو ہَوا میں تِتّر بِتّر کر دُوں گا۔ \v 11 اِس لیٔے یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ مُجھے اَپنی جان کی قَسم۔ تُونے اَپنی ساری بے جان شَبیہوں اَور اَپنے نفرت اَنگیز کاموں سے میرے پاک مَقدِس کو ناپاک کر دیا۔ اِس لیٔے میں خُود تُجھے ذلیل کروں گا۔ میں نہ تو تُجھ پر رحم کروں گا نہ تیرے ساتھ کسی قِسم کی رعایت برتوں گا۔ \v 12 تیرے درمیان تیرے ایک تہائی لوگ وَبا سے مَر جایٔیں گے یا قحط سے ختم ہوں گے۔ ایک تہائی لوگ تیری دیواروں کے باہر تلوار سے مارے جایٔیں گے اَور ایک تہائی لوگوں کو میں ہَوا میں بِکھیر دُوں گا اَور تلوار کھینچ کر اُن کا تعاقب کروں گا۔ \p \v 13 ”تَب میرا غُصّہ ٹھنڈا ہوگا اَور اُن کے خِلاف میرا قہر دھیما پڑےگا اَور اِس طرح میں اَپنا اِنتقام لے پاؤں گا۔ اَور جَب مَیں اَپنا قہر اُن پر بھڑکاؤں گا تَب وہ جان لیں گے کہ میں یَاہوِہ ہی نے اَپنی غیرت سے یہ فرمایاہے۔ \p \v 14 ”اَور مَیں تُجھے تیرے اِردگرد کی قوموں کے درمیان اَور اِدھر سے گزرنے والے سَب لوگوں کی آنکھوں کے سامنے تباہ کر دُوں گا اَور باعثِ ملامت بنا دُوں گا۔ \v 15 جَب مَیں تُجھے غیظ و غضب اَور سخت ملامت سے سزا دُوں گا تَب تُو اِردگرد کی قوموں کے لیٔے باعثِ ملامت و مضحکہ اَور مقامِ عِبرت و حیرت ہوگا کیونکہ مَیں یَاہوِہ ہی نے یہ فرمایاہے۔ \v 16 جَب مَیں تُمہیں قحط کے مہلک اَور تباہ کُن تیروں کا نِشانہ بناؤں گا تَب میں تُمہیں اُن تیروں سے ہلاک کر دُوں گا۔ میں تُم پر قحط کی شِدّت میں اِضافہ کروں گا اَور تمہاری خُوراک کی رسد کاٹ ڈالوں گا۔ \v 17 میں قحط اَور جنگلی درندے تمہارے خِلاف بھیجوں گا جو تُمہیں بے اَولاد کر دیں گے۔ وَبا اَور خُونریزی تمہارے درمیان آئے گی اَور مَیں تُم پر تلوار چلاؤں گا۔ میں یَاہوِہ ہی نے یہ فرمایاہے۔“ \c 6 \s1 اِسرائیل کے پہاڑوں کے خِلاف پیشین گوئی \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، اِسرائیل کے پہاڑوں کی طرف مُنہ کرکے اُن کے خِلاف نبُوّت کر \v 3 اَور کہہ: ’اَے اِسرائیل کے پہاڑو، یَاہوِہ قادر کا کلام سُنو۔ یَاہوِہ قادر، پہاڑوں اَور پہاڑیوں سے اَور کھائیوں اَور وادیوں سے یُوں فرماتے ہیں کہ میں تُم پر تلوار چلاؤں گا اَور تمہارے اُونچے مقامات\f + \fr 6‏:3 \fr*\fq اُونچے مقامات \fq*\ft یعنی عبادت گاہ\ft*\f* کو برباد کر دُوں گا۔ \v 4 تمہارے مذبحے ڈھا دئیے جایٔیں گے اَور تمہاری لوبان جَلانے والی قُربان گاہیں مِسمار کر دی جایٔیں گی۔ اَور مَیں تمہارے لوگوں کو تمہارے بُتوں کے سامنے قتل کر دُوں گا۔ \v 5 مَیں بنی اِسرائیل کی لاشیں اُن کے بُتوں کے سامنے ڈال دُوں گا اَور تمہاری ہڈّیوں کو تمہاری مذبحوں کے اِردگرد بِکھیر دُوں گا۔ \v 6 تمہاری بُودوباش کے تمام شہر ویران ہو جایٔیں گے اَور اُونچے مقامات ڈھا دئیے جایٔیں گے تاکہ تمہاری قُربان گاہیں سُنسان اَور ویران ہُوں۔ تمہارے بُت توڑ دئیے جایٔیں گے اَور اُن کا نِشان بھی باقی نہ رہے گا۔ تمہاری لوبان جَلانے والی مذبح ہیں بھی توڑ دی جایٔیں گی اَورجو کچھ تُم نے بنایا ہے سَب نابود ہو جائے گا۔ \v 7 تمہارے لوگ تمہارے درمیان مُردہ پڑے ہوں گے اَور تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 8 ” ’لیکن مَیں چند لوگوں کو بچائے رکھوں گا کیونکہ تُم میں سے کچھ لوگ جو مُختلف مُلکوں اَور قوموں میں تِتّر بِتّر ہو جاؤگے اَور تلوار کی دھار سے بچوگے۔ \v 9 پھر جو مُختلف قوموں میں اسیر ہوکر چلے گیٔے ہوں گے اَور اِس طرح بچ نکلے ہوں گے وہ مُجھے یاد کریں گے۔ کہ کس طرح اُن کے زناکار دِلوں نے جو مُجھ سے پھر گیٔے ہیں اَور اُن کی آنکھوں نے جو بُتوں کے پیچھے لگی رہتی تھیں مُجھے رنجیدہ کیا۔ اَپنی بدکاری کے باعث اَور اَپنی مکرُوہ حرکتوں کی وجہ سے اُن کا ضمیر اُن پر ملامت کرےگا۔ \v 10 اَور وہ جان لیں گے کہ میں ہی یَاہوِہ ہُوں کیونکہ مَیں نے یُوں ہی دھمکی نہ دی تھی کہ مَیں اُن پر یہ آفت نازل کروں گا۔ \p \v 11 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَپنے ہاتھ پر ہاتھ مار کر اَور اَپنے پاؤں پٹک کر کہہ، بنی اِسرائیل کی تمام شرارت اَنگیز اَور قابل نفرت رواجوں پر ”افسوس!“ کیونکہ وہ تلوار، قحط اَور وَبا کا شِکار ہوں گے۔ \v 12 جو بہت دُور ہے وہ وَبا سے مَرے گا اَورجو نزدیک ہے وہ تلوار کا لقمہ بنے گا۔ اَورجو جیتا رہے گا اَور بچ جائے گا وہ قحط سے مَر جائے گا۔ اِس طرح سے میں اَپنا قہر اُن پر نازل کروں گا۔ \v 13 اَور جَب اُن کے لوگ قتل ہوکر اُن کے بُتوں کے درمیان، اُن کی قُربان گاہوں کے اطراف، ہر اُونچی پہاڑی پر اَور تمام پہاڑوں کی چوٹیوں پر، ہر سایہ دار درخت اَور ہر سرسبز بلُوط کے نیچے، الغرض ہر اُس جگہ پر جہاں وہ اَپنے بُتوں کے لیٔے خُوشبودار لوبان جَلاتے ہیں، بکھرے پڑے ملیں گے۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 14 اَور مَیں اَپنا ہاتھ اُن کے خِلاف بڑھاؤں گا اَور مُلک کو بیابان سے لے کر دِبلہ\f + \fr 6‏:14 \fr*\fq دِبلہ \fq*\ft عِبرانی میں رِبلہؔ\ft*\f* تک، جہاں جہاں وہ بستے ہیں، ویران اَور سُنسان کر دُوں گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \c 7 \s1 آخِری وقت آ چُکاہے \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، یَاہوِہ قادر مُلک اِسرائیل سے یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’ختم ہُوا! مُلک کے چاروں کونوں پر \q2 آخِری وقت آ چُکاہے! \q1 \v 3 اَب تیرا آخِری وقت آ چُکاہے \q2 اَور مَیں اَپنا قہر تُجھ پر برساؤں گا۔ \q1 مَیں تیرے چال چلن کے مُطابق تیرا اِنصاف کروں گا \q2 اَور تُجھے تیرے تمام مکرُوہ کاموں کی سزا دُوں گا۔ \q1 \v 4 مَیں تُجھ پر رحم ہی کروں گا؛ \q2 نہ میری آنکھ تُجھ سے رعایت ہی کرےگی۔ \q1 مَیں تُمہیں تمہارے چال چلن کا اَور اُن مکرُوہ روِشوں کا \q2 جو تُم میں رائج ہیں بدلہ دُوں گا۔ \m تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ \b \p \v 5 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’آفت! \q2 ایک نئی آفت آ رہی ہے۔ \q1 \v 6 آخِری وقت آ پہُنچا ہے! \q2 آخِری وقت آ پہُنچا ہے! \q2 وہ تُجھ پر آ گیا ہے۔ \q2 وہ آ چُکاہے! \q1 \v 7 اَے مُلک میں بسنے والے۔ \q2 تیری شامت آ گئی۔ \q1 وقت آ چُکاہے۔ وہ دِن قریب ہے، \q2 پہاڑو سے آواز آ رہی ہے، وہ خُوشی کی نہیں بَلکہ دہشت کی ہیں۔ \q1 \v 8 اَب مَیں اَپنا قہر تُجھ پر اُنڈیلنے کو ہُوں \q2 اَور اَپنا غُصّہ تُجھ پر اُتاروں گا۔ \q1 مَیں تیرے چال چلن کے مُطابق تیرا اِنصاف کروں گا \q2 اَور تیری تمام مکرُوہ روِشوں کی سزا دُوں گا۔ \q1 \v 9 مَیں تُجھ پر رحم ہی کروں گا؛ \q2 نہ میری آنکھ تُجھ سے رعایت کرےگی۔ \q1 مَیں تُمہیں تمہارے چال چلن کا اَور اُن مکرُوہ روِشوں کا \q2 جو تُم مَیں رائج ہیں بدلہ دُوں گا۔ \b \m ” ’تُم جان لوگے کہ سزا دینے والا جو ہے وہ مَیں یَاہوِہ ہی ہُوں۔ \q1 \v 10 ” ’دیکھو، وہ دِن یہی ہے! \q2 دیکھو، وہ آن پہُنچا! \q1 شامت آ گئی۔ \q2 عصا مَیں کلیاں نکل آئیں۔ \q2 غُرور میں غُنچے کھِل گیٔے! \q1 \v 11 تشدّد نے بڑھ کر شرارت کے لیٔے \q2 ڈنڈے کا رُوپ لے لیا؛ \q1 لوگوں میں سے کویٔی نہ بچے گا، \q2 نہ اِس ہُجوم میں سے کویٔی بچے گا۔ \q1 نہ دولت \q2 اَور نہ ہی کویٔی اَور قیمتی شَے۔ \q1 \v 12 وقت آ پہُنچا ہے۔ \q2 وہ دِن قریب ہے۔ \q1 نہ تو خریدار خُوش ہو \q2 نہ بیچنے والا رنجیدہ ہو \q2 کیونکہ قہر تمام ہُجوم پر بَرس پڑا ہے۔ \q1 \v 13 جَب تک دونوں زندہ ہیں، \q2 بیچنے والا اَپنی زمین واپس نہیں پا سَکتا \q1 کیونکہ تمام ہُجوم سے متعلّق رُویا \q2 پلٹائی نہیں جائے گی۔ \q1 اَپنے گُناہوں کی وجہ سے، \q2 اُن میں سے کوئی بھی \q2 اَپنی زندگی کو بچا نہ سکےگا۔ \b \q1 \v 14 ” ’حالانکہ اُنہُوں نے نرسنگا پھُونکا \q2 اَور ہر چیز تیّار کرلی \q1 تَب بھی جنگ کے لیٔے کویٔی نہیں جائے گا \q2 کیونکہ میرا قہر تمام ہُجوم پر ہے۔ \q1 \v 15 باہر تلوار ہے اَور اَندر وَبا اَور قحط؛ \q2 جو دیہات میں ہوں گے \q1 وہ تلوار سے مَریں گے \q2 اَورجو شہر میں ہوں گے \q2 اُنہیں قحط اَور وَبا نگل لیں گے۔ \q1 \v 16 جو بچ کر بھاگ جایٔیں گے \q2 وہ اَپنے اَپنے گُناہوں کے باعث \q1 وادیوں کے کبُوتروں کی مانند \q2 جو پہاڑوں پر ہوں \q2 نالہ کریں گے۔ \q1 \v 17 ہر ہاتھ ڈھیلا پڑ جائے گا \q2 اَور ہر گھُٹنا پانی کی مانند\f + \fr 7‏:17 \fr*\fq ہر گھُٹنا پانی کی مانند \fq*\ft یعنی ہر پیر پیشاب سے گیلا ہو جائے گا۔\ft*\f* کمزور ہو جائے گا۔ \q1 \v 18 وہ ٹاٹ پہن لیں گے \q2 اَور اُن پر خوف کا لباس پہنایا جائے گا۔ \q1 اُن کے چہرے شرمسار ہوں گے \q2 اَور اُن کے سَر منڈوایاجائے گا۔ \b \q1 \v 19 ” ’وہ اَپنی چاندی سڑکوں پر پھینک دیں گے \q2 اَور اُن کا سونا ناپاک چیز ہوگا۔ \q1 یَاہوِہ کے غضب کے دِن \q2 اُن کی چاندی اَور سونا \q2 اُنہیں بچا نہ سکیں گے۔ \q1 نہ وہ اُن کی بھُوک مٹا سکیں گے \q2 اَور نہ اُن کا پیٹ بھر سکیں گے \q2 کیونکہ اِسی سے ٹھوکر کھا کر اُنہُوں نے گُناہ کیا۔ \q1 \v 20 اُنہیں اَپنے خُوبصورت زیورات پر فخر تھا \q2 اَور اُنہیں وہ اَپنے مکرُوہ بُتوں \q2 اَور بے جان شَبیہ بنانے میں اِستعمال کرتے تھے۔ \q2 اِس لیٔے میں اُنہیں اُن کے لیٔے ایک ناپاک چیز بنا دُوں گا۔ \q1 \v 21 میں وہ سَب مالِ غنیمت کے طور پر پردیسیوں کے \q2 اَور لُوٹ کے مال کے طور پر دُنیا کے بدکاروں کے حوالہ کر دُوں گا \q2 اَور وہ اُسے ناپاک کر دیں گے۔ \q1 \v 22 مَیں اُن سے اَپنا مُنہ پھیر لُوں گا \q2 اَور وہ میرے متبرّک مقام کو ناپاک کر دیں گے، \q1 اُس میں ڈاکُو گھُس آئیں گے \q2 اَور اُسے ناپاک کر دیں گے۔ \b \q1 \v 23 ” ’زنجیروں بنا \q2 کیونکہ مُلک میں خُونریزی مچی ہُوئی ہے \q2 اَور شہر تشدّد سے پُر ہے۔ \q1 \v 24 میں نہایت بدترین قوموں کو لے آؤں گا \q2 جو اُن کے مکانات کے مالک بَن جایٔیں گے۔ \q1 میں طاقتوروں کا گھمنڈ ختم کر دُوں گا \q2 اَور اُن کے مُقدّس مقامات ناپاک کر دئیے جایٔیں گے۔ \q1 \v 25 جَب دہشت آئے گی \q2 تَب وہ اَمن ڈھونڈیں گے لیکن نہ پائیں گے۔ \q1 \v 26 آفت پر آفت آئے گی \q2 اَور افواہ پر افواہ سُنایٔی دے گی۔ \q1 وہ نبی سے رُویا طلب کرنے کی کوشش کریں گے، \q2 کاہِنؔ سے شَریعت کی تعلیم \q2 اَور بُزرگوں سے مشورت جاتی رہے گی۔ \q1 \v 27 بادشاہ ماتم کرےگا، \q2 حُکمراں پر مایوسی چھا جائے گی \q1 اَور مُلک کے باشِندوں کے ہاتھ کانپنے لگیں گے۔ \q2 مَیں اُن کے چال چلن کے مُطابق اُن سے سلُوک کروں گا \q2 اَور اُن کے اَپنے مِعیار کے مُطابق اُن کا اِنصاف کروں گا۔ \b \m ” ’تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \c 8 \s1 بیت المُقدّس میں بُت پرستی \p \v 1 چھٹے سال کے چھٹے مہینے کے پانچویں دِن جَب مَیں اَپنے گھر میں بیٹھا تھا اَور یہُوداہؔ کے بُزرگ میرے سامنے بیٹھے تھے، تَب وہاں یَاہوِہ قادر کا ہاتھ مُجھ پر آ ٹھہرا۔ \v 2 مَیں نے دیکھا تو مُجھے ایک اِنسانی شکل نظر آئی۔ اُس کی کمر کا نیچے کا حِصّہ آگ کی مانند تھا اَور اُس کے اُوپر کا حِصّہ چمکتی ہُوئی دھات کی مانند رَوشن تھا۔ \v 3 اُس نے ہاتھ کی شکل کی کویٔی شَے آگے بڑھا کر میرے سَر کے بالوں سے مُجھے پکڑ لیا۔ تَب رُوح نے مُجھے زمین اَور آسمان کے درمیان اُٹھالیا اَور خُدا کی دِکھائی ہُوئی رُویا میں یروشلیمؔ میں بیت المُقدّس کے اَندرونی صحن کے شمالی پھاٹک کے دروازے تک لے گئی جہاں غیرت بھڑکانے والا بُت کھڑا تھا۔ \v 4 وہاں میرے سامنے اِسرائیل کے خُدا کا جلال وَیسا ہی مَوجُود تھا جَیسا مَیں نے رُویا میں میدان میں دیکھا تھا۔ \p \v 5 تَب اُس نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، شمال کی طرف دیکھ۔“ چنانچہ مَیں نے دیکھا کہ مذبح کے پھاٹک کے شمال میں دروازہ سے داخل ہونے کی راہ پر ہی یہ غیرت کا بُت کھڑا تھا۔ \p \v 6 اَور اُس نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، کیا تُم نے دیکھا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ بنی اِسرائیل یہاں اَیسی مکرُوہ کام کر رہے ہیں تاکہ میں اَپنے پاک مُقدّس سے دُور چلا جاؤں۔ لیکن تُم اَیسی حرکتیں دیکھوگے جو اِن سے بھی زِیادہ قابل نفرت ہُوں گی۔“ \p \v 7 تَب وہ مُجھے صحن کے دروازے پر لے آیا۔ مَیں نے نظر کی تو دیوار میں ایک چھید نظر آیا۔ \v 8 اُس نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، اَب دیوار کو کھود۔“ چنانچہ جَب مَیں نے دیوار کو کھودا تو وہاں ایک دروازہ دیکھا۔ \p \v 9 اَور اُس نے مُجھ سے کہا، ”اَندر جا اَور دیکھ کہ وہ یہاں کیسی شرارت آمیز اَور قابل نفرت حرکتیں کر رہے ہیں۔“ \v 10 چنانچہ میں اَندر گیا اَور دیکھا کہ دیواروں پر ہر طرف ہر قِسم کے رینگنے والے جانوروں اَور ناپاک حَیوانوں اَور اِسرائیل کے تمام بُتوں کی تصویریں نقش کی ہُوئی ہیں۔ \v 11 اُن کے سامنے بنی اِسرائیل کے ستّر بُزرگ کھڑے ہیں جِن میں شافانؔ کا بیٹا یازنیاہؔ بھی ہے۔ ہر ایک کے ہاتھ میں ایک بخُوردان ہے اَور وہاں بخُور کا خُوشبودار بادل اُٹھ رہاہے۔ \p \v 12 اُس نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، کیا تُم نے دیکھا کہ بنی اِسرائیل کے بُزرگ اَپنے اَپنے بُتکدے میں تاریکی میں کیا کر رہے ہیں؟ وہ کہتے ہیں، ’یَاہوِہ ہمیں نہیں دیکھتے۔ اُنہُوں نے مُلک کو ترک کر دیا ہے۔‘ “ \v 13 تَب اُس نے پھر کہا، ”تُو اُنہیں اَیسی حرکتیں کرتے ہُوئے دیکھے گا اَورجو اِن سے بھی زِیادہ قابل نفرت ہُوں گی۔“ \p \v 14 پھر وہ مُجھے یَاہوِہ کے گھر کے شمالی پھاٹک کے دروازہ پر لے گیا اَور مَیں نے وہاں عورتوں کو دیکھا جو بیٹھی ہُوئی تمّوزؔ کے لیٔے نوحہ کر رہی تھیں۔ \v 15 اُس نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، کیا تُونے یہ دیکھا؟ تُو اُنہیں اَیسی حرکتیں کرتے ہُوئے دیکھے گا جو اَور بھی زِیادہ قابل نفرت ہیں۔“ \p \v 16 پھر وہ مُجھے یَاہوِہ کے گھر کے اَندرونی صحن میں لایا اَور وہاں بیت المُقدّس کے دروازہ پر برامدے اَور مذبح کے درمیان تقریباً پچّیس اَشخاص تھے جِن کی پیٹھ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی طرف تھی اَور اُن کے مُنہ مشرق کی جانِب تھے اَور وہ مشرق کی طرف رُخ کرکے سُورج کو سَجدہ کر رہے تھے۔ \p \v 17 اُس نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، کیا تُونے دیکھ لیا ہے؟ کیا یہ بنی یہُوداہؔ کے نزدیک مَعمولی سِی بات ہے کہ وہ اَیسی قابل نفرت حرکتیں کریں جو وہ یہاں کر رہے ہیں؟ کیا لازِم ہے کہ وہ مُلک کو تشدّد سے بھرتے رہیں اَور میرے غُصّہ کو لگاتار بھڑکاتے رہیں؟ دیکھ، اَب تو اُنہُوں نے شاخ کو نتھنوں میں گھُسا لیا ہے! \v 18 اِس لیٔے میں بھی اُن سے غُصّہ سے پیش آؤں گا۔ نہ مَیں اُن پر رحم کروں گا اَور نہ ہی رعایت سے کام لُوں گا۔ خواہ وہ میرے کانوں میں زور زور سے چِلّائیں، مَیں اُن کی نہ سُنوں گا۔“ \c 9 \s1 بُت پرستوں کو سزا \p \v 1 پھر مَیں نے اُسے بُلند آواز میں پُکارتے ہُوئے سُنا، ”شہر کے نگہبانوں کو اَپنے اَپنے ہتھیار ہاتھ میں لیٔے ہُوئے یہاں لے آؤ۔“ \v 2 اَور مَیں نے چھ مَردوں کو اَپنے اَپنے ہاتھ میں مہلک ہتھیار لیٔے ہُوئے اُوپر کے پھاٹک سے آتے ہُوئے دیکھا، جِس کا رُخ شمال کی جانِب ہے۔ اُن کے ساتھ ایک شخص کتان کا لباس پہنے اَور کاتب کا بستہ لیٔے ہُوئے تھا۔ وہ اَندر آکر کانسے کے مذبح کے پاس کھڑے ہو گئے۔ \p \v 3 اَور اِسرائیل کے خُدا کا جلال کروبیوں پر سے جہاں وہ تھا اُٹھ کر بیت المُقدّس کی دہلیز پر آ گیا۔ تَب یَاہوِہ نے اُس شخص کو بُلایا جو کتان کا لباس پہنے ہُوئے تھا اَور جِس کے پاس کاتب کا بستہ تھا۔ \v 4 اَور یَاہوِہ نے اُس سے کہا، ”یروشلیمؔ کے تمام شہر میں گشت لگا اَور اُن سَب لوگوں کی پیشانی پر نِشان لگا جو شہر میں کئے جانے والے مکرُوہ کاموں کے باعث رنجیدہ ہیں اَور ماتم کرتے ہیں۔“ \p \v 5 اُس نے میرے سُنتے ہُوئے دُوسروں سے کہا، ”شہر میں اُس کے پیچھے پیچھے چل کر کسی کے ساتھ رحم یا ہمدردی نہ جتاتے ہُوئے قتل کئے جاؤ۔ \v 6 ضعیفوں، نوجوانوں، دوشیزاؤں، ماؤں اَور بچّوں کو قتل کرو لیکن جِس کے نِشان ہو اُسے نہ چھُوؤ۔ میرے پاک مُقدّس کے پاس سے شروع کرو۔“ چنانچہ اُنہُوں نے اُن ضعیفوں سے اِبتدا کی جو بیت المُقدّس کے سامنے تھے۔ \p \v 7 پھر اُس نے اُن سے کہا، ”بیت المُقدّس کو ناپاک کرو اَور صحنوں کو مقتولوں سے بھر دو۔ جاؤ!“ چنانچہ وہ باہر نکلے اَور سارے شہر میں قتل کرتے پھرے۔ \v 8 جَب وہ قتل کر رہے تھے اَور مَیں اکیلا بچ گیا تھا تَب میں مُنہ کے بَل گرا اَور چِلّاکر کہا، ”آہ، اَے یَاہوِہ قادر! کیا تُو اَپنا قہر یروشلیمؔ پر نازل کرکے اِسرائیل کے باقی بچے لوگوں کو بھی تباہ کر دے گا؟“ \p \v 9 اُس نے جَواب دیا، ”بنی اِسرائیل اَور بنی یہُوداہؔ کی بدکاری نہایت سنگین ہے۔ مُلک میں خُونریزی برپا ہے اَور شہر نااِنصافی سے بھرا ہُواہے۔ وہ کہتے ہیں، ’یَاہوِہ نے مُلک کو ترک کر دیا ہے اَور وہ کچھ نہیں دیکھتا۔‘ \v 10 اِس لیٔے مَیں اُن پر رحم نہ کروں گا نہ ہی رعایت برتوں گا بَلکہ جو اُنہُوں نے کیا ہے اُن کے سَر پر لے آؤں گا۔“ \p \v 11 تَب اُس شخص نے جو کتان کا لباس پہنے ہُوئے تھا اَور جِس کے پاس کاتب کا بستہ تھا، آکر یہ خبر دی، ”مَیں نے تیرے حُکم کی تعمیل کر دی ہے۔“ \c 10 \s1 خُدا کا جلال بیت المُقدّس سے نکل جاتا ہے \p \v 1 مَیں نے نگاہ کی اَور دیکھا کہ کروبیوں کے سَروں کے اُوپر جو فِضا تھی اُس کے اُوپر نیلم کے تخت کی مانند کویٔی شَے نظر آ رہی ہے۔ \v 2 یَاہوِہ نے کتان کے کپڑے پہنے ہُوئے شخص سے کہا، ”کروبیوں کے نیچے والے پہیّوں میں چلا جا اَور اَپنی دونوں مُٹھّیوں کو کروبیوں کے درمیان سے جلتے ہُوئے اَنگارے اُٹھاکر بھر لے اَور اُنہیں شہر کے اُوپر بِکھیر دے۔“ میرے دیکھتے دیکھتے وہ اُن کے درمیان چلا گیا۔ \p \v 3 جَب وہ شخص اَندر گیا تَب کروبی بیت المُقدّس کی جُنوب کی طرف کھڑے تھے اَور اَندرونی صحن پر بادل چھایا ہُوا تھا۔ \v 4 تَب یَاہوِہ کا جلال کروبیوں کے اُوپر سے اُٹھ کر بیت المُقدّس کی دہلیز کی طرف بڑھا۔ بیت المُقدّس بادل سے بھر گئی اَور صحن یَاہوِہ کے جلال کے نُور سے معموُر ہو گیا۔ \v 5 کروبیوں کے پروں کی آواز بیرونی صحن تک سُنایٔی دیتی تھی جو قادرمُطلق خُدا کے کلام کی آواز کی مانند تھی۔ \p \v 6 جَب یَاہوِہ نے کتان کا لباس پہنے ہُوئے شخص کو حُکم دیا، ”وہ پہیّوں کے اَندر سے کروبیوں کے درمیان سے آگ لے،“ تَب وہ شخص اَندر گیا اَور ایک پہیّا کے پاس جا کھڑا ہُوا۔ \v 7 تَب اُن کروبیوں میں سے ایک نے اَپنا ہاتھ آگ کی طرف بڑھایا جو اُن کے درمیان تھی۔ اُس نے اُس میں سے کچھ آگ لے کر کتان کا لباس پہنے ہُوئے شخص کے ہاتھوں پر رکھ دی اَور وہ اُسے لے کر باہر چلا گیا۔ \v 8 (کروبیوں کے پروں کے نیچے کویٔی اَیسی چیز دیکھی جا سکتی تھی جو اِنسان کے ہاتھ کی مانند تھی۔) \p \v 9 مَیں نے نگاہ کی اَور کروبیوں کے پاس چار پہیّے دیکھے۔ ہر کروبی کے پاس ایک پہیّا تھا اَور وہ پہیّے پکھراج کے مانند چمکتے تھے۔ \v 10 شکل و صورت سے وہ چاروں ایک ہی طرح کے تھے۔ ہر ایک پہیّا یُوں نظر آتا تھا گویا ایک پہیّا دُوسرے کے اَندر ہے۔ \v 11 جَب وہ حرکت کرتے تو اُن چاروں سمتوں میں سے جدھر کروبیوں کا رُخ ہوتا تھا کسی ایک جانِب چل پڑتے۔ جَب کروبی چلنے لگتے تھے تو پہیّے مُڑتے نہ تھے۔ کروبی اُسی سمت چل پڑتے تھے جِس طرف اُن کے سَروں کا رُخ ہوتا تھا اَور وہ چلتے وقت مُڑتے نہ تھے۔ \v 12 اُن کی پیٹھ، اُن کے ہاتھوں اَور اُن کے پروں اَور اُن کے چار پہیّوں سمیت اُن کے تمام بَدن پر آنکھیں ہی آنکھیں تھیں۔ \v 13 مَیں نے اُن، ”پہیّوں کو چرخ کہلاتے ہُوئے سُنا۔“ \v 14 ہر کروبی کے چار چہرے تھے۔ ایک چہرہ تو کروبی کا تھا، دُوسرا اِنسان کا، تیسرا شیرببر کا اَور چوتھا عُقاب کا تھا۔ \p \v 15 پھر کروبی اُوپر کو اُٹھے۔ یہ وُہی جاندار تھے جنہیں مَیں نے نہر کِبارؔ کے کنارے دیکھا تھا۔ \v 16 جَب کروبی حرکت کرتے تو اُن کے پاس کے پہیّے بھی حرکت کرتے اَور جَب کروبی زمین سے اُٹھنے کے لیٔے اَپنے پر پھیلاتے تَب بھی پہیّے اُن سے جُدا نہ ہوتے تھے۔ \v 17 جَب کروبی رُک جاتے تو وہ بھی رُک جاتے اَور جَب کروبی اُٹھتے تُو یہ بھی اُن کے ساتھ اُٹھ جاتے کیونکہ جاندار کی رُوح اُن میں تھی۔ \p \v 18 تَب یَاہوِہ کا جلال بیت المُقدّس کی دہلیز سے ہٹ کر کروبیوں کے اُوپر آکر ٹھہرگیا۔ \v 19 میں دیکھ ہی رہاتھا کہ کروبیوں نے اَپنے پر پھیلائے اَور زمین پر سے اُٹھ گیٔے اَور جوں ہی وہ چلے گیٔے پہیّے بھی اُن کے ساتھ چلے گیٔے۔ وہ یَاہوِہ کے گھر کے مشرقی پھاٹک کے دروازے پر رُکے اَور اِسرائیل کے خُدا کا جلال اُن کے اُوپر جلوہ گِر تھا۔ \p \v 20 یہ وُہی جاندار ہیں جنہیں مَیں نے اِسرائیل کے خُدا کے نیچے نہر کِبارؔ کے کنارے دیکھا تھا اَور مَیں نے جان لیا کہ وہ کروبی تھے۔ \v 21 ہر ایک کے چار چہرے اَور چار پر تھے اَور اُن کے پروں کے نیچے اِنسان کے سے ہاتھ تھے۔ \v 22 اُن کے چہروں کی شکل و صورت وَیسی ہی تھی جَیسی مَیں نے نہر کِبارؔ کے کنارے دیکھی تھی۔ ہر ایک سیدھا آگے ہی کو چلتا تھا۔ \c 11 \s1 یروشلیمؔ پر خُدا کا یقینی فیصلہ \p \v 1 تَب رُوح مُجھے اُٹھاکر یَاہوِہ کے گھر کے اُس پھاٹک پر لے آئی جِس کا رُخ مشرق کی طرف ہے۔ وہاں پھاٹک کے دروازہ پر پچّیس مَرد تھے جِن میں مَیں نے یازنیاہؔ بِن عزُّورؔ اَور بِنایاہؔ کے بیٹے پیلاطیاہؔ کو دیکھا جو قوم کے اُمرا میں سے تھے۔ \v 2 یَاہوِہ نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، یہ وہ لوگ ہیں جو اِس شہر میں بُرائی کے منصُوبے بناتے ہیں اَور بدکرداری کی صلاح دیتے ہیں۔ \v 3 وہ کہتے ہیں، ’کیا حال ہی میں ہمارے گھر تعمیر نہیں کیٔے گئے ہیں؟ یہ شہر دیگ ہے اَور ہم گوشت ہیں۔‘ \v 4 اِس لیٔے اُن کے خِلاف نبُوّت کر، اَے آدمؔ زاد، نبُوّت کر۔“ \p \v 5 تَب یَاہوِہ کی رُوح مُجھ پر نازل ہُوئی اَور اُس نے مُجھے یہ کہنے کا حُکم دیا: ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: اِسرائیل میں آپ رہنما، تُم یہ کہہ رہے ہو لیکن مَیں جانتا ہُوں کہ تمہارے دِل میں کیا ہے؟ \v 6 تُم نے اِس شہر میں بہُتوں کو قتل کیا اَور اُس کی سڑکوں کو لاشوں سے بھر دیا۔ \p \v 7 ”چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: جو لاشیں تُم نے وہاں پھینکی ہیں وہ گوشت ہیں اَور یہ شہر دیگ ہے۔ لیکن مَیں تُم کو وہاں سے باہر نکال دُوں گا۔ \v 8 تُم تلوار سے ڈرتے ہو لیکن مَیں تمہارے خِلاف تلوار ہی لاؤں گا۔ یہ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ \v 9 میں تُمہیں شہر سے باہر نکال دُوں گا اَور پردیسیوں کے حوالہ کر دُوں گا اَور تُمہیں سزا دُوں گا۔ \v 10 میں تُمہیں اِسرائیل کی سرحدوں پر سزا کا حُکم سُناؤں گا اَور تُم تلوار سے مارے جاؤگے۔ تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 11 یہ شہر تمہارے لیٔے دیگ نہ ہوگا، نہ تُم اُس کے اَندر کا گوشت ہوگے۔ میں تُمہیں اِسرائیل کی سرحدوں پر سزا کا حُکم سُناؤں گا۔ \v 12 اَور تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں کیونکہ تُم نے میرے آئین کی پیروی نہ کی، نہ میری شَریعت پر عَمل کیا بَلکہ تُم اُن قوموں کے اَحکام پر چلے جو تمہارے اِردگرد ہیں۔“ \p \v 13 اَب جَب کہ میں نبُوّت کر رہاتھا تو بِنایاہؔ کا بیٹا پیلاطیاہؔ مَر گیا۔ تَب میں مُنہ کے بَل گرا اَور بُلند آواز سے چِلّایا، ”اَے یَاہوِہ قادر! کیا آپ اِسرائیل کے باقی بچے لوگوں کو بالکُل مٹا دیں گے؟“ \s1 اِسرائیل کی واپسی کا وعدہ \p \v 14 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 15 ”اَے آدمؔ زاد، اہلِ یروشلیمؔ نے تیرے بھائیوں یعنی تیرے قریبی رشتہ داروں اَور تمام بنی اِسرائیل کے متعلّق کہا ہے، ’وہ یَاہوِہ سے کافی دُور ہیں اَور یہ مُلک ہمیں مِیراث میں دے دیا گیا ہے۔‘ \p \v 16 ”اِس لیٔے تُو کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: حالانکہ مَیں نے اُنہیں بہت دُور مُختلف قوموں کے درمیان بھیجا اَور الگ الگ مُلکوں میں بِکھیر دیا، پھر بھی کچھ عرصہ کے لیٔے مَیں اُن مُلکوں میں جہاں وہ گیٔے اُن کا پاک مُقدّس بنا رہا ہُوں۔‘ \p \v 17 ”اِس لیٔے تُو کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں تُمہیں مُختلف قوموں میں سے جمع کروں گا اَور اُن مُلکوں میں سے واپس لاؤں گا جہاں تُم پراگندہ کئے گیٔے ہو۔ اَور مَیں تُمہیں اِسرائیل کا مُلک واپس دُوں گا۔‘ \p \v 18 ”وہ وہاں واپس لَوٹ کر اُس میں کی بے جان شَبیہوں اَور مکرُوہ بُتوں کو دُور کر دیں گے۔ \v 19 میں اُنہیں ایک غَیر منقسم دِل دُوں گا اَور اُن میں نئی رُوح ڈالوں گا۔ مَیں اُن میں سے اُن کا پتّھر کا سا سخت دِل نکال دُوں گا اَور اُنہیں گوشت کا سا نرم دِل دُوں گا۔ \v 20 تَب وہ میرے آئین کی پیروی کریں گے اَور میری شَریعت پر عَمل پیرا ہوں گے۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اَور مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا۔ \v 21 لیکن جِن کے دِل اَپنی بے جان شَبیہوں اَور مکرُوہ بُتوں کے پرستار ہیں، اُن کی روِش مَیں اُن ہی کے سَر پر لے آؤں گا۔ یہ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔“ \p \v 22 تَب کروبیوں نے جِن کے پاس پہیّے تھے اَپنے پر پھیلائے اَور اِسرائیل کے خُدا کا جلال اُن کے اُوپر تھا۔ \v 23 یَاہوِہ کا جلال شہر کے اَندر سے اُوپر اُٹھا اَور اُس پہاڑ پر جا ٹھہرا جو شہر کے مشرق میں ہے۔ \v 24 تَب رُوح نے مُجھے اُٹھالیا اَور خُدا کی رُوح کی قُدرت سے مَیں نے رُویا میں دیکھا کہ میں کَسدیوں کے مُلک میں جَلاوطنوں کے پاس پہُنچ گیا ہُوں۔ \p تَب وہ رُویا جو مَیں نے دیکھی تھی میرے پاس سے غائب ہو گئی \v 25 اَور مَیں نے جَلاوطنوں کو وہ سَب باتیں بتا دیں جو یَاہوِہ نے مُجھ پر ظاہر کی تھیں۔ \c 12 \s1 جَلاوطنی کا اشارتاً مظاہرہ \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدَمزاد، تُو ایک سرکش قوم کے درمیان رہتاہے جِن کے پاس دیکھنے کے لیٔے آنکھیں تو ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے اَور سُننے کے لیٔے کان ہیں لیکن وہ نہیں سُنتے کیونکہ وہ ایک سرکش قوم ہیں۔ \p \v 3 ”اِس لیٔے اَے آدمؔ زاد، جَلاوطنی کے لیٔے اَپنا اَسباب باندھ لے اَور دِن کے وقت اُن کے دیکھتے دیکھتے اَپنا مقام چھوڑکر دُوسرے مقام کو چلا جاتا کہ شاید وہ سمجھ جایٔیں، حالانکہ وہ ایک سرکش خاندان ہیں۔ \v 4 دِن کے وقت جَب کہ وہ دیکھ رہے ہوں گے جَلاوطنی کے لیٔے تیّار کیا ہُوا اَپنا سامان باہر لانا اَور شام کو جَب کہ وہ دیکھ رہے ہوں گے جَلاوطنوں کی طرح باہر نکل جانا۔ \v 5 اُن کے دیکھتے ہُوئے دیوار میں چھید کرکے اَپنا اَسباب اُس میں سے باہر نکال لینا \v 6 اَور اُن کے سامنے اُسے اَپنے کندھے پر رکھ کر اَندھیرے میں روانہ ہو جانا۔ اَپنا چہرہ چھُپا لینا تاکہ تُو زمین کو نہ دیکھ پایٔے کیونکہ مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کے لیٔے ایک نِشان ٹھہرایا ہے۔“ \p \v 7 چنانچہ مَیں نے وَیسا ہی کیا جَیسا مُجھے حُکم ہُوا تھا۔ دِن کے وقت مَیں نے اَپنا سامان باہر نکالا جسے مَیں نے جَلاوطنی کے لیٔے تیّار کیا تھا۔ پھر شام کو اَپنے ہاتھوں سے دیوار میں چھید کیا اَور تاریکی میں اَپنی ساری چیزیں باہر نکال لیں اَور اُن کے دیکھتے ہُوئے اُنہیں اَپنے کندھے پر اُٹھائے ہُوئے چل دیا۔ \p \v 8 صُبح کو یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 9 ”اَے آدمؔ زاد، کیا اِس سرکش بنی اِسرائیل نے تُجھ سے نہیں پُوچھا، ’تُو کیا کر رہاہے؟‘ \p \v 10 ”اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: یہ نبُوّت یروشلیمؔ کے حاکم اَور تمام بنی اِسرائیل کے لیٔے ہے جو وہاں رہتے ہیں۔‘ \v 11 اُن سے کہہ، ’مَیں تمہارے لیٔے ایک نِشان ہُوں۔‘ \p ”جَیسا مَیں نے کیا ہے وَیسا ہی اُن کے ساتھ ہوگا۔ وہ اسیر ہوکر جَلاوطن کئے جایٔیں گے۔ \p \v 12 ”اُن میں جو حاکم ہے وہ اَندھیرے میں اَپنا اَسباب کندھے پر لیٔے ہُوئے نکلے گا اَور دیوار میں سوراخ کیا جائے گا تاکہ وہ اُس میں سے نکل سکے۔ وہ اَپنا چہرہ ڈھانپ لے گا تاکہ زمین کو نہ دیکھ سکے۔ \v 13 میں اُس کے لیٔے اَپنا جال بچھاؤں گا اَور وہ میرے پھندے میں پھنس جائے گا۔ میں اُسے کَسدیوں کے مُلک بابیل میں لاؤں گا لیکن وہ اُسے دیکھ نہ پایٔےگا حالانکہ وہاں ہی وفات پایٔےگا۔ \v 14 میں اُس کے اِردگرد کے سَب لوگوں یعنی اُس کے مُلازمین اَور فَوجیوں کو ہر طرف بِکھیر دُوں گا اَور مَیں تلوار کھینچ کر اُن کا تعاقب کروں گا۔ \p \v 15 ”جَب مَیں اُنہیں مُختلف قوموں میں پھیلا دُوں گا اَور مُختلف مُلکوں میں بِکھیر دُوں گا تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 16 لیکن اُن میں سے چند لوگوں کو میں تلوار، قحط اَور وَبا سے بچائے رکھوں گا تاکہ جِن قوموں میں وہ جایٔیں وہاں وہ اَپنی مکرُوہ حرکتوں کا اعتراف کریں۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔“ \p \v 17 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 18 ”اَے آدمؔ زاد، جَب تُو کھانا کھائے تو کانپنے لگنا اَور پانی پیتے وقت خوف سے تھرتھرانا۔ \v 19 مُلک کے لوگوں سے کہہ: ’یروشلیمؔ اَور اِسرائیل کے مُلک میں رہنے والوں کے متعلّق یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: وہ پریشانی اَور مایوسی کی حالت میں اَپنا کھانا کھایٔیں گے اَور پانی پیئیں گے کیونکہ اُن کے مُلک میں بسنے والے لوگوں کے تشدّد کے باعث اُن کے مُلک کی ہر چیز چھین لی جائے گی۔ \v 20 آباد شہر اُجاڑ دئیے جایٔیں گے اَور مُلک ویران ہو جائے گا۔ تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \s1 کوئی تاخیر نہیں ہوگی \p \v 21 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 22 ”اَے آدمؔ زاد، یہ کیسی ضرب المثل ہے جو اِسرائیل کے مُلک میں رائج ہے: ’دِن گزرتے جاتے ہیں اَور کویٔی رُویا پُوری نہیں ہوتی‘؟ \v 23 اُن سے کہہ دے، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں اُس ضرب المثل کو ختم کر دُوں گا اَور پھر یہ اِسرائیل کے بارے میں اِستعمال نہ کی جائے گی۔‘ اُن سے کہہ دے، ’وہ دِن قریب ہیں جَب ہر رُویا پُوری ہوگی۔ \v 24 کیونکہ بنی اِسرائیل کے درمیان آئندہ باطِل رُویتیں یا خُوشامدی پیشن گوئیاں نہ ہوں گی۔ \v 25 لیکن مَیں یَاہوِہ اَپنی مرضی سے کلام کروں گا اَور وہ بِلا تاخیر پُورا ہوگا۔ کیونکہ اَے سرکش خاندان، مَیں تمہارے ایّام میں جو کچھ کہُوں گا اُسے پُورا کروں گا۔ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔‘ “ \p \v 26 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 27 ”اَے آدمؔ زاد، بنی اِسرائیل کہہ رہے ہیں، ’جو رُویا یہ دیکھتا ہے وہ آج سے کیٔی سال بعد پُوری ہوگی اَور اُس کی نبُوّت بھی بہت دُور کے زمانہ سے تعلّق رکھتی ہے۔‘ \p \v 28 ”اِس لیٔے اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ اَب میرے کسی کلام کی تکمیل میں تاخیر نہ ہوگی بَلکہ جو کچھ مَیں کہُوں گا وہ ہوکر رہے گا۔ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔‘ “ \c 13 \s1 جھُوٹے نبیوں پر ملامت \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، اِسرائیل کے اُن نبیوں کے خِلاف نبُوّت کرجو اِس وقت نبُوّت کر رہے ہیں، جو محض آپ نے دِل سے نبُوّت کرتے ہیں۔ اُن سے کہو: ’یَاہوِہ کا کلام سُنو! \v 3 یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ اُن احمق نبیوں پر افسوس جنہوں نے کچھ نہیں دیکھا اَور محض اَپنی ہی رُوح کے پیچھے بھٹک جاتے ہیں! \v 4 اَے اِسرائیل، تیرے نبیوں اُن گیدڑوں کی مانند ہیں جو کھنڈروں میں پائی جاتی ہیں۔ \v 5 تُم دیوار کی مرمّت کرتے ہُوئے شگافوں تک نہیں پہُنچے تاکہ وہ بنی اِسرائیل کی خاطِر یَاہوِہ کے دِن جنگ میں قائِم رہے۔ \v 6 اُن کی رُویتیں باطِل ہیں اَور اُن کی پیشن گوئی جھُوٹی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ”یَاہوِہ فرماتے ہیں،“ جَب کہ یَاہوِہ نے اُنہیں نہیں بھیجا۔ پھر بھی وہ توقع رکھتے ہیں کہ اُن کے الفاظ صحیح ثابت ہوں گے۔ \v 7 جَب تُم نے یہ کہا، ”یَاہوِہ فرماتے ہیں،“ تَب تُم نے باطِل رُویتیں نہیں دیکھی اَور جھُوٹی پیشن گوئی نہیں کی؟ حالانکہ مَیں نے کلام نہیں کیا۔ \p \v 8 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: تمہاری دروغ گوئی اَور باطِل رُویتوں کے باعث میں تمہارا مُخالف ہُوں۔ یہ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ \v 9 میرا ہاتھ اُن نبیوں کے خِلاف ہوگا جو باطِل رُویتیں دیکھتے ہیں اَور جھُوٹی پیشن گوئی کرتے ہیں۔ وہ میری اُمّت کی مجلس میں نہ ہوں گے، نہ بنی اِسرائیل کے دفتر میں درج ہوں گے اَور نہ ہی وہ اِسرائیل کے مُلک میں داخل ہوں گے۔ تَب تُم جان لوگے کہ میں یَاہوِہ قادر ہُوں۔ \p \v 10 ” ’چونکہ اُنہُوں نے میرے لوگوں کو سلامتی نہ ہوتے ہُوئے بھی یُوں کہہ کر بہکایا، ”سلامتی“ ہے اَور جَب کویٔی دیوار کمزور بنائی جاتی ہے تو اُس پر سفیدی پوت دیتے ہیں، \v 11 اِس لیٔے اُن سفیدی پوتنے والوں سے کہہ کہ وہ دیوار گِر جائے گی، موسلادھار بارش ہوگی اَور مَیں اولے برساؤں گا اَور زور کی آندھی چلے گی۔ \v 12 جَب دیوار گِر جائے گی تَب لوگ تُم سے یہ نہ پُوچھیں گے، ”وہ سفیدی کہاں ہے جِس سے تُم نے اُسے پوتا تھا؟“ \p \v 13 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں اَپنے غضب میں زور کی ہَوا چلاؤں گا اَور اَپنے قہر میں اولے اَور موسلادھار اَور شدید و تباہ کُن مینہ برساؤں گا۔ \v 14 جِس دیوار پر تُم نے سفیدی پوت دی ہے میں اُسے توڑ ڈالوں گا اَور گرا دُوں گا جِس سے اُس کی بُنیاد نموُدار ہو جائے گی۔ جَب وہ گِرے گی تَب تُم اُس میں فنا ہو جاؤگے اَور تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 15 اِس طرح میں اَپنا غضب دیوار پر اَور اُن لوگوں پر نازل کروں گا، جنہوں نے اُسے سفیدی سے پوت دیا تھا۔ تَب میں تُم سے کہُوں گا، ”نہ دیوار رہی اَور نہ وہ رہے جنہوں نے اُس پر پوتا پھیرا تھا، \v 16 یعنی اِسرائیل کے وہ نبیوں جنہوں نے یروشلیمؔ کے بارے میں نبُوّت کی اَورجو سلامتی کے نہ ہوتے ہُوئے بھی اُس کے لیٔے سلامتی کی رُویا دیکھتے رہے۔ یہ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔“ ‘ \p \v 17 ”اَور اَے آدمؔ زاد، تُو اَپنی قوم کی بیٹیوں کی طرف متوجّہ ہو جو اَپنی ہی طرف سے نبُوّت کرتی ہیں۔ تُو اُن کے خِلاف نبُوّت کر \v 18 اَور کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اُن عورتوں پر افسوس جو اَپنی تمام کہنیوں پر جادُو کے تعویذ سِی لیتی ہیں اَور اَپنے سَروں کے لیٔے مُختلف لمبائیوں کے بُرقعے بناتی ہیں تاکہ لوگوں کو جال میں پھنسائیں۔ کیا تُم میرے لوگوں کی جانوں کا شِکار کروگی اَور اَپنی جانیں بچائے رکھّوگی؟ \v 19 تُم نے مُٹّھی بھر جَو اَور روٹی کے ٹُکڑوں کی خاطِر مُجھے میرے اَپنے لوگوں میں ناپاک ٹھہرایا۔ میرے لوگوں سے جھُوٹ بول کرجو جھُوٹ سُنتے ہیں، تُم نے اُن لوگوں کو مار ڈالا جنہیں مَرنا نہ تھا اَور اُنہیں بچایا جنہیں جینا نہ تھا۔ \p \v 20 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں تمہارے تعویذوں کے خِلاف ہُوں جِن سے لوگوں کو تُم پرندوں کی طرح پھنساتی ہو اَور مَیں اُنہیں تمہاری باہوں پر سے نوچ کر دُور کر دُوں گا اَور مَیں اُن لوگوں کو آزاد کر دُوں گا جنہیں تُم پرندوں کی طرح پھنساتی ہو۔ \v 21 مَیں تمہارے بُرقعے چاک کر دُوں گا اَور اَپنے لوگوں کو تمہارے ہاتھوں سے بچا لُوں گا اَور وہ پھر کبھی تمہاری طاقت کا شِکار نہ ہوں گے۔ تَب تُم جان لوگی کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 22 چونکہ تُم نے اَپنی دروغ گوئی سے راستبازوں کا دِل توڑ دیا جَب کہ مَیں نے اُنہیں کویٔی غم نہ دیا اَور تُم نے بدکاروں کی ہمّت اَفزائی کی تاکہ وہ اَپنی بدی سے باز نہ آئیں اَور اِس طرح اَپنی جانیں بچا لیں۔ \v 23 اِس لیٔے اَب تُم نہ تو باطِل رُویتیں دیکھوگی اَور نہ غیب گوئی ہی کر سکوگی۔ مَیں اَپنے لوگوں کو تمہارے ہاتھوں سے بچا لُوں گا اَور تَب تُم جان لوگی کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \c 14 \s1 بُت پرستوں کی سزا \p \v 1 اِسرائیل کے چند بُزرگ میرے پاس آئے اَور میرے سامنے بیٹھ گیٔے۔ \v 2 تَب یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 3 ”اَے آدمؔ زاد، اِن لوگوں نے اَپنے دِلوں میں بُت نصب کر لیٔے ہیں اَور ٹھوکر کھِلانے والی بدکاری کو اَپنے سامنے رکھتا ہے۔ کیا میں اَیسے لوگوں کو اِجازت دُوں کہ وہ مُجھ سے سوال کریں؟ \v 4 اِس لیٔے اُن سے بات کر اَور اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ جَب کویٔی اِسرائیلی بُتوں کو اَپنے دِل میں جگہ دیتاہے اَور ٹھوکر کھِلانے والی بدکاری کو اَپنے سامنے رکھتا ہے اَور پھر نبی کے پاس جاتا ہے تَب میں یَاہوِہ خُود اُس کی بُت پرستی کے مُطابق اُسے جَواب دُوں گا۔ \v 5 یہ مَیں تمام بنی اِسرائیل کا دِل جیتنے کے لیٔے کروں گا جنہوں نے اَپنے بُتوں کی خاطِر مُجھے ترک کیا ہے۔‘ \p \v 6 ”اِس لیٔے بنی اِسرائیل سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: تَوبہ کرو! اَپنے بُتوں سے مُنہ موڑ لو اَور اَپنی تمام مکرُوہ حرکتوں سے باز آؤ! \p \v 7 ” ’جَب کویٔی اِسرائیلی یا کویٔی پردیسی جو اِسرائیل میں رہتا ہو مُجھ سے جُدا ہو جائے اَور بُتوں کو اَپنے دِل میں جگہ دے اَور ٹھوکر کھِلانے والی بدی کو اَپنے سامنے رکھے اَور تَب مُجھ سے کویٔی بات پُوچھنے کے لیٔے نبی کے پاس جائے اُسے میں یَاہوِہ خود ہی جَواب دُوں گا۔ \v 8 میں اُس شخص کی مُخالفت کروں گا اَور اُسے ایک ضرب المثل اَور نِشان عِبرت بنا دُوں گا اَور اُسے اَپنے لوگوں میں سے ختم کر دُوں گا۔ تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 9 ” ’اگر کسی نبی نے دھوکا کھا کر نبُوّت کی ہو تُو یہ جانو کہ میں یَاہوِہ نے اُس نبی کو دھوکا کھانے دیا ہے اَور مَیں اَپنا ہاتھ اُس کے خِلاف بڑھا کر اُسے اَپنے اِسرائیلی لوگوں میں سے نابود کروں گا۔ \v 10 وہ اَپنے گُناہ کا بوجھ اُٹھائیں گے۔ نبی بھی اِسی قدر گُنہگار ٹھہرے گا جِس قدر کہ اُس سے سوال کرنے والا گُنہگار ہوگا۔ \v 11 تَب بنی اِسرائیل پھر مُجھ سے نہیں بھٹکیں گے۔ نہ وہ اَپنے آپ کو اَپنے تمام گُناہوں سے ناپاک ہی کریں گے۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اَور مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا۔ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔‘ “ \s1 یروشلیمؔ کا اِنصاف ناگزیر ہے \p \v 12 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 13 ”اَے آدمؔ زاد، اگر کویٔی مُلک بےوفائی کرکے میرے خِلاف گُناہ کرے اَور مَیں اَپنا ہاتھ اُس کی طرف بڑھا کر اُس کی اشیائے خوردنی کی رسد کاٹ دُوں اَور اُس پر قحط نازل کروں اَور اُس کے لوگوں کو اَور اُن کے جانوروں کو ہلاک کر دُوں \v 14 اَور اگر اُن میں نُوح، دانی ایل اَور ایُّوب، یہ تینوں اَشخاص بھی مَوجُود ہوں تو وہ اَپنی راستبازی کے باعث صِرف اَپنی ہی جان بچا سکیں گے۔ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ \p \v 15 ”یا اگر مَیں اُس مُلک میں جنگلی درندے بھیج دُوں جو اُسے غَیر آباد کر دیں اَور وہ ویران ہو جائے، یہاں تک کہ اُن درندوں کے سبب سے کویٔی اُس میں سے گزر نہ پایٔے۔ \v 16 اَور اگر یہ تین شخص اُس میں ہوتے تو بھی یَاہوِہ قادر نے یہ فرمایاہے کہ مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، وہ اَپنے بیٹوں یا بیٹیوں کو بچا نہ سکتے تھے۔ صِرف اَپنے آپ کو بچا پاتے لیکن مُلک ویران ہو جاتا۔ \p \v 17 ”اَور اگر مَیں اُس مُلک پر تلوار اُٹھا لُوں اَور کہُوں، ’سارے مُلک پر وہ تلوار چلائی جائے،‘ اَور اگر مَیں اُس کے لوگوں کو اَور اُن کے جانوروں کو ہلاک ہو جانے دُوں \v 18 اَور اگر یہ تین شخص اُس میں ہوتے تو بھی یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ مُجھے اَپنی حیات کی قَسم وہ اَپنے بیٹوں یا بیٹیوں کو بچا نہ سکتے تھے۔ صِرف وہ خُود کو بچائے رکھتے! \p \v 19 ”اَور اگر مَیں اُس مُلک میں وَبا نازل کرتا اَور خُونریزی کے ذریعہ اَپنا قہر اُس پر نازل کرتا تاکہ اُس کے لوگ اَور اُن کے جانور مارے جاتے، \v 20 اَور اگر نُوح، دانی ایل اَور ایُّوب اُس میں ہوتے تو بھی یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ مُجھے اَپنی حیات کی قَسم کہ وہ بیٹے کو اَور نہ ہی بیٹی کو بچا پاتے۔ وہ اَپنی راستبازی کے سبب باعث صِرف اَپنی جان بچا پاتے۔ \p \v 21 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: وہ کس قدر خوفناک حادثہ ہوگا جَب مَیں یروشلیمؔ پر اَپنی چار خوفناک سزائیں نازل کروں گا یعنی تلوار اَور قحط اَور جنگلی درندے اَور وَبا۔ تاکہ اُس کے لوگ اَور اُن کے جانور مارے جایٔیں! \v 22 لیکن کچھ لوگ بچ جایٔیں گے۔ اُن بیٹوں اَور بیٹیوں کو وہاں سے نکال لیا جائے گا اَور وہ تیرے پاس آئیں گے۔ اَور جَب تُو اُن کے چال چلن اَور اُن کے کاموں کو دیکھ لے گا تَب تُجھے یروشلیمؔ پر لائی ہُوئی آفت کے متعلّق تسلّی ہوگی۔ ہاں ہر اُس آفت کے متعلّق جو مَیں نے اُس پر آنے دی۔ \v 23 جَب تُو اُن کے اَخلاق اَور اُن کے اعمال دیکھ لے گا تَب تُجھے تسلّی ہوگی کیونکہ تُو جان لے گا کہ مَیں نے اُس میں کویٔی کام بلاوجہ نہیں کیا، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔“ \c 15 \s1 یروشلیمؔ ایک بے پھل بیل \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، انگور کی بیل کی لکڑی جنگل کے کسی اَور درخت کی شاخ کی لکڑی سے کس طرح بہتر ہے؟ \v 3 کیا اُس کی لکڑی کسی کار آمد شَے کے بنانے میں اِستعمال کی جاتی ہے؟ کیا لوگ اُس کی میخیں بناتے ہیں تاکہ اُن پر کویٔی چیز ٹانگیں؟ \v 4 اَور جَب اُسے ایندھن کے طور پر آگ میں جھونک دیا جاتا ہے اَور آگ اُس کے دونوں سِرے جَلا ڈالتی ہے اَور درمیانی حِصّہ کو جھُلسا دیتی ہے تَب کیا وہ کسی کام کی رہتی ہے؟ \v 5 جَب وہ سالِم تھی تَب کسی کام کی نہ تھی اَور اَب جَب کہ آگ نے اُسے جَلا دیا اَور وہ جَل کر کوئلہ ہو گئی تَب تو کیا وہ کسی بھی کام کی رہی؟ \p \v 6 ”چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں، جِس طرح مَیں نے جنگل کے درختوں کے ساتھ انگور کے بیل کی لکڑی کو آگ کا ایندھن بنا دیا ہے وَیسا ہی سلُوک میں یروشلیمؔ میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ کروں گا۔ \v 7 مَیں اُن کا مُخالف ہُوں گا۔ حالانکہ وہ آگ میں سے نکل آئے ہیں تَب بھی آگ اُنہیں بھسم کر دے گی اَور جَب مَیں اُن کی مُخالفت کروں گا تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 8 میں مُلک کو ویران کر دُوں گا کیونکہ اُنہُوں نے مُجھ سے بےوفائی کی۔ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔“ \c 16 \s1 یروشلیمؔ ایک بےوفا بیوی کی مانند \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، یروشلیمؔ کو اُس کی قابل نفرت حرکتوں سے آگاہ کر دے \v 3 اَور کہہ، ’یَاہوِہ قادر یروشلیمؔ سے یُوں فرماتے ہیں: تیری وِلادت اَور تیری پیدائش کنعانؔ کی سرزمین میں ہُوئی۔ تیرا باپ امُوری تھا اَور تیری ماں حِتّی تھی۔ \v 4 جِس دِن تُو پیدا ہُوئی تیری ناف نہیں کاٹی گئی، نہ تُجھے پانی سے دھوکر صَاف کیا گیا، نہ ہی تُجھ پر نمک مِلا گیا یا تُجھے کپڑوں میں لپیٹا گیا۔ \v 5 کسی نے تُجھ پر نظرِکرم نہ کی، نہ اِس قدر رحم ہی کیا کہ تیری خاطِر اِن میں سے کچھ کرتا بَلکہ تُجھے کھُلے میدان میں پھینکا گیا کیونکہ جِس دِن تُو پیدا ہُوئی اِسی روز تُو حقیر ٹھہری۔ \p \v 6 ” ’پھر مَیں اُدھر سے گزرا اَور تُجھے اَپنے خُون میں لوٹتے ہُوئے دیکھا اَور جَیسے تُو اَپنے خُون میں لَوٹ رہی تھی مَیں نے تُجھ سے کہا، ”جیتی رہ!“ \v 7 مَیں نے تُجھے کھیت کے پَودے کی مانند بڑھایا؛ تُو بڑھی اَور بالغ ہو گئی اَور نہایت خُوبصورت ہیرا بَن گئی۔ تُو جو عُریاں اَور بے نقاب تھی تیری چھاتِیاں اُبھر آئیں اَور تیرے بال بڑھ گیٔے۔ \p \v 8 ” ’پھر مَیں اُس طرف سے گزرا اَور جَب تیری طرف نظر کی اَور دیکھا کہ تُو جَوان ہو چُکی ہے تَب مَیں نے اَپنا دامن تُجھ پر پھیلا کر تیرا تن ڈھانپ دیا اَور قَسم کھا کر تُجھ سے عہد باندھا، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں، اَور تُو میری ہو گئی۔ \p \v 9 ” ’مَیں نے تُجھے پانی سے غُسل دیا اَور تیرا خُون دھو ڈالا اَور تُجھ پر عطر مِلا۔ \v 10 مَیں نے تُجھے سُنہری بیل بُوٹوں والے لباس سے مُلبّس کیا اَور چمڑے کی جُوتیاں پہنائیں۔ مَیں نے تُجھے نفیس کتان پہنایا اَور قیمتی کپڑوں سے ڈھانکا۔ \v 11 پھر تُجھے زیورات سے آراستہ کیا، تیرے ہاتھوں میں کنگن پہنائے اَور تیرے گلے میں طوق ڈالا۔ \v 12 تیری ناک میں نتھ اَور تیرے کانوں میں بالیاں پہنائیں اَور ایک خُوبصورت تاج تیرے سَر پر رکھّا۔ \v 13 اِس طرح تُو سونے اَور چاندی سے آراستہ کی گئی۔ تیرا لباس نفیس کتان اَور بُنے ہُوئے قیمتی اَور سُنہری بیل بُوٹوں والے کپڑوں کا تھا۔ تیری غِذا مَیدہ، شہد اَور زَیتُون کے تیل پر مُشتمل تھی۔ تُو نہایت ہی حسین تھی اَور ملِکہ کے درجہ تک جا پہُنچی۔ \v 14 اَور تیرے حُسن کی بدولت تیری شہرت مُختلف قوموں میں پھیل گئی کیونکہ میرے بخشے ہُوئے جلال کے باعث تیرا حُسن کامل ہو گیا، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ \p \v 15 ” ’لیکن تُونے اَپنے حُسن پر اِعتماد کیا اَور فاحِشہ بننے کے لیٔے اَپنی شہرت کا اِستعمال کیا۔ تُو ہر راہ گیر پرجو اُدھر سے گزرا نہایت مہربان ہُوئی اَور اُس پر اَپنا حُسن لُٹا دیا۔ \v 16 تُونے اَپنے چند لباس لے کر اُن سے زرق برق اُونچے مقامات آراستہ کئے اَور وہاں جِسم فروشی کی۔ تُم اُس کے پاس گئے اَور وہ تمہاری خُوبصورتی کا مالک تھا۔ \v 17 تُونے میرے دئیے ہُوئے نفیس زیورات سے، جو میرے سونے اَور چاندی سے بنے تھے، اَپنے لیٔے مردانہ بُت بنائے اَور اُن کے ساتھ بدفعلی کی \v 18 اَور تُونے اَپنے سُنہری بیل بُوٹوں والے کپڑے لے کر اُن پر چڑھا دئیے اَور میرا عطر اَور بخُور اُنہیں پیش کیا۔ \v 19 اِسی طرح جو کھانا مَیں نے تیرے لیٔے مہیا کیا تھا، یعنی مَیدہ، زَیتُون کا تیل اَور شہد جو تُجھے کھانے کے لیٔے دیا تھا۔ وہ تُونے اُنہیں خُوشبودار بخُور کے طور پر پیش کیا۔ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ یہ ہی تو ہُوا۔ \p \v 20 ” ’اَور تُونے اَپنے بیٹوں اَور بیٹیوں کو جنہیں تُونے میرے لیٔے پیدا کیا تھا اُن بُتوں کے کھانے کے لیٔے قُربان کیا۔ کیا تیری زناکاری ہی کافی نہ تھی؟ \v 21 تُونے میرے بچّوں کو قتل کیا اَور بُتوں پر قُربان کیا۔ \v 22 تُونے اَپنی قابل نفرت حرکتوں میں اَور اَپنی زناکاری میں اَپنے بچپن کے دِنوں کو یاد نہ کیا جَب تُو عُریاں اَور بے نقاب پڑی ہُوئی تھی اَور اَپنے خُون میں لَوٹ رہی تھی۔ \p \v 23 ” ’افسوس، تُجھ پر افسوس، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ اَپنی اَور تمام بدکاریوں کے علاوہ \v 24 تُونے اَپنے لیٔے ایک گُنبَد بنایا اَور ہر چوراہے پر ایک اُونچا مقام تعمیر کیا۔ \v 25 ہر کُوچے کے سِرے پر تُونے اَپنے اُونچے مقام بُتکدے تعمیر کئے اَور ہر رہ گزر کو بے باک ہوکر اَپنا جِسم پیش کرکے تُونے زناکاری سے اَپنے حُسن کی توہین کی۔ \v 26 تُونے مِصریوں کے ساتھ، جو تیرے شہوت پرست ہمسائے ہیں زناکاری کی اَور اَپنی بڑھتی ہُوئی شہوت پرستی سے میرے غضب کو بھڑکایا۔ \v 27 اِس لیٔے مَیں نے اَپنا ہاتھ تیرے خِلاف بڑھایا اَور تیرا علاقہ گھٹا دیا اَور تُجھے تیرے دُشمنوں یعنی فلسطینیوں کی بیٹیوں کی حِرص کے سُپرد کر دیا جو تیری بدکاری دیکھ کر دہل گئی تھیں۔ \v 28 تُونے اشُوریوں کے ساتھ بھی زناکاری کی کیونکہ تُو سیر نہ ہُوئی تھی اَور اُس کے بعد تُو اَب بھی مطمئن نہیں ہُوئی۔ \v 29 پھر تُونے اَپنی زناکاری کَسدیوں کے مُلک تک بڑھائی جو تاجروں کا مُلک ہے لیکن اُس سے بھی تُو مطمئن نہ ہُوئی۔ \p \v 30 ” ’مَیں تمہارے خِلاف غُصّے سے بھرا ہُوا ہوں، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ تُو کس قدر ہوش پرست ہے جو ایک بے حیا فاحِشہ کی طرح اَیسی حرکتیں کرتی ہے۔ \v 31 جَب تُونے ہر راستہ کے سِرے پر اَپنا اُونچا گُنبَد بنایا اَور ہر چوراہے پر اَپنے اُونچے مقامات بنائے تَب تیرا رویّہ فاحِشہ کی طرح نہ تھا کیونکہ تُو اُجرت لینے سے نفرت کرتی ہے۔ \p \v 32 ” ’اَے زانیہ بیوی! تُو بیگانے مَردوں کو اَپنے خَاوند پر ترجیح دیتی ہے! \v 33 ہر فاحِشہ اُجرت پاتی ہے لیکن تُو اَپنے تمام عاشقوں کو تحفے پیش کرتی ہے تاکہ وہ للچا کر ہر طرف سے تیرے پاس آئیں اَور تُجھ سے ناجائز تعلّقات رکھیں۔ \v 34 چنانچہ تُو اَپنی زناکاری میں اَوروں سے مُختلف ہے۔ کویٔی تیرے پیچھے زناکاری کے لیٔے نہیں لپکتا، تُو بالکُل مُختلف ہے کیونکہ تُو اُجرت دیتی ہے، اُجرت لیتی نہیں۔ \p \v 35 ” ’اِس لیٔے اَے فاحِشہ، یَاہوِہ کا کلام سُن! \v 36 یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: چونکہ تُونے اَپنے خزانہ کا مُنہ کھول دیا اَور اَپنے عاشقوں کے سامنے بے باک ہوکر اَپنی عُریانی ظاہر کرکے زناکاری کی اَور تیرے تمام مکرُوہ بُتوں کی وجہ سے اُن کے سامنے تُونے اَپنے بچّوں کا خُون گذرا۔ \v 37 مَیں تیرے اُن سبھی یاروں کو جمع کروں گا جِن سے تُونے لُطف اُٹھایا، وہ جِن سے تُونے مَحَبّت کی اَور جِن سے عداوت رکھی۔ میں اُنہیں ہر طرف سے تیرے خِلاف جمع کروں گا اَور تُجھے اُن کے سامنے بے نقاب کروں گا اَور وہ تُجھے بالکُل عُریاں دیکھ لیں گے۔ \v 38 ہمیں تُمہیں اُن عورتوں کی سزا دوں گا جو کرتی ہیں اَور خُون بہاتی ہیں۔ میں تُم پر اَپنے غیرت کا قہر کا بدلہ لے آؤں گا۔ \v 39 پھر مَیں تُجھے تیرے عاشقوں کے حوالہ کروں گا اَور وہ تیرے گُنبَدوں کو ڈھا دیں گے اَور تیرے اُونچے مقامات کو مِسمار کر دیں گے اَور تیرے کپڑے اُتار دیں گے اَور تیرے خُوبصورت گہنے چھین لیں گے اَور تُجھے عُریاں اَور بے نقاب کر دیں گے۔ \v 40 اَور وہ تیرے خِلاف ایک ہُجوم لے آئیں گے، تُجھے سنگسار کریں گے اَور اَپنی تلواروں سے تیرے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالیں گے۔ \v 41 وہ تیرے مکان جَلا دیں گے اَور بہت سِی عورتوں کے سامنے تُجھے سزا دیں گے۔ میں تیری زناکاری روک دُوں گا اَور پھر تُو اَپنے عاشقوں کو اُجرت نہ دے گی۔ \v 42 تَب تیرے خِلاف میرا غضب دھیما ہو جائے گا اَور میری غیرت کا قہر تُجھ سے ہٹ جائے گا۔ تَب میں سکون پاؤں گا اَور پھر غضبناک نہ ہوں گا۔ \p \v 43 ” ’چونکہ تُونے اَپنی نوجوانی کے دِن یاد نہ کئے بَلکہ اُن تمام حرکتوں سے مُجھے غُصّہ دِلایا اِس لیٔے وہ سَب کچھ جو تُونے کیا ہے یقیناً مَیں تیرے سَر پر لاؤں گا، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ کیا تُونے اَپنی دُوسری تمام مکرُوہ حرکتوں میں شہوت پرستی کا اِضافہ نہیں کیا؟ \p \v 44 ” ’مثل پیش کرنے والا ہر شخص تیرے متعلّق یہ مثل پیش کرےگا: ”جَیسی ماں وَیسی بیٹی۔“ \v 45 تُو اَپنی ماں کی حقیقی بیٹی ہے جو اَپنے خَاوند اَور اَپنے بچّوں سے نفرت کرتی تھی اَور تُو اَپنی اُن بہنوں کی حقیقی بہن ہے جو اَپنے خاوندوں اَور اَپنے بچّوں سے نفرت کرتی تھیں۔ تیری ماں حِتّی اَور تیرا باپ امُوری تھا۔ \v 46 تیری بڑی بہن سامریہؔ تھی جو اَپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے شمال میں رہتی تھی اَور تیری چُھوٹی بہن جو اَپنی بیٹیوں کے ساتھ جُنوب میں رہتی تھی، سدُومؔ تھی۔ \v 47 تُو نہ صِرف اُن کے نقش قدم پر چلی اَور تُونے نہ فقط اُن کے سے مکرُوہ کام کئے بَلکہ تُو اَپنی تمام روِشوں میں اُن سے بھی بدتر ہو گئی۔ \v 48 یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، تیری بہن سدُومؔ اَور اُس کی بیٹیوں نے کبھی اَیسے کام نہیں کئے جو تُونے اَور تیری بیٹیوں نے کئے۔ \p \v 49 ” ’اَب تیری بہن سدُومؔ کا گُناہ یہ تھا: وہ اَور اُس کی بیٹیاں مغروُر، مست اَور بے فکر تھیں، اُنہُوں نے غریبوں اَور مُحتاجوں کی دستگیری نہ کی۔ \v 50 وہ مغروُر تھیں اَور اُنہُوں نے میرے سامنے قابل نفرت کام کئے اِس لیٔے مَیں نے اُنہیں دُور کر دیا، جَیسا کہ تُونے دیکھاہے۔ \v 51 جتنے گُناہ تُونے کئے اُس کے آدھے گُناہ بھی سامریہؔ نے نہ کئے۔ تُونے اُن سے بھی زِیادہ قابل نفرت کام کئے۔ تُونے اَپنی اُن تمام حرکتوں سے اَپنی بہنوں کو راستباز ٹھہرایا ہے۔ \v 52 پس اَب اَپنی رُسوائی برداشت کر کیونکہ تُونے اَپنی بہنوں کو حق بجانب ٹھہرایا۔ چونکہ تیرے گُناہ اُن سے زِیادہ مکرُوہ ہیں اِس لیٔے وہ تُجھ سے زِیادہ راستباز نظر آتی ہیں۔ لہٰذا پس تُم شرمندہ ہو جاؤ اَور اَپنی ذِلّت برداشت کرو کیونکہ تو نے اَپنی بہنوں کو راستباز ظاہر کیا ہے۔ \p \v 53 ” ’بہرحال، میں سدُومؔ اَور اُس کی بیٹیوں اَور سامریہؔ اَور اُس کی بیٹیوں اَور اُن کے ساتھ تیرے اسیروں اَور دولت کو واپس لاؤں گا۔ \v 54 تاکہ تُو اَپنی رُسوائی اُٹھائے اَور اُنہیں تسلّی دینے کے لیٔے تُونے جو کچھ کیا اُس پر پشیمان ہو۔ \v 55 اَور تیری بہنیں سدُومؔ اَپنی بیٹیوں سمیت اَور سامریہؔ اَپنی بیٹیوں سمیت اَپنی پہلی حالت پر لَوٹ آئیں گی اَور تُو اَور تیری بیٹیاں اَپنی پہلی حالت پر واپس آ جاؤگی۔ \v 56 تُو اَپنے فخر کے دِنوں میں اَپنی بہن سدُومؔ کا نام تک زبان پر نہ لاتی تھی۔ \v 57 اِس سے پہلے کہ تیری شرارت ظاہر ہُوئی اَور اِسی طرح اَب اِدُوم یا ارام کی بیٹیاں اَور آس پاس والیاں اَور فلسطینیوں کی بیٹیاں۔ وہ سَب جو تیرے اِردگرد ہیں تُجھے ملامت کرتی ہیں اَور حقارت کی نظر سے دیکھتی ہیں۔ \v 58 تُجھے اَپنی شہوت پرستی اَور قابل نفرت حرکتوں کا نتیجہ خُود بھگتنا ہوگا۔ یہ یَاہوِہ فرماتے ہیں۔ \p \v 59 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں تیرے ساتھ وَیسا ہی سلُوک کروں گا جِس کی تُو مُستحق ہے کیونکہ تُونے عہد شکنی کرکے میری قَسم کی توہین کی \v 60 پھر بھی میں وہ عہد یاد کروں گا جو مَیں نے تیری نوجوانی کے دِنوں میں تُجھ سے باندھا تھا اَور مَیں تیرے ساتھ اَبدی عہد باندھوں گا۔ \v 61 جَب تُو اَپنی بہنوں کو جو تُجھ سے بڑی اَور تُجھ سے چُھوٹی ہیں، قبُول کرےگی تَب تُو اَپنی روِشیں یاد کرکے پشیمان ہوگی۔ میں اُنہیں تُجھ کو بیٹیوں کے طور پر عنایت کروں گا لیکن اُس عہد کے مُطابق نہیں جو مَیں نے تُجھ سے باندھا ہے۔ \v 62 اِس طرح میں اَپنا عہد تُجھ سے باندھ لُوں گا اَور تُو جان لے گی کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 63 جَب مَیں تیری تمام بُرائیوں کا کفّارہ دُوں گا تَب تُو یاد کرےگی اَور پشیمان ہوگی اَور شرم کے مارے پھر کبھی اَپنا مُنہ نہ کھولے گی۔ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔‘ “ \c 17 \s1 دو عُقاب اَور انگور کی بیل \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، ایک پہیلی بَیان کر اَور بنی اِسرائیل کو یہ تمثیل سُنا۔ \v 3 اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: طاقتور بازو اَور لمبے پروں والا ایک بڑا عُقاب جِس کے رنگ برنگے پر تھے، لبانونؔ میں آیا اَور ایک دیودار کے درخت کی چوٹی پر جا بیٹھا۔ \v 4 اُس نے اُس کی سَب سے اُونچی ٹہنی توڑی اَور اُسے سوداگروں کے مُلک میں لے گیا اَور وہاں اُسے تاجروں کے شہر میں لگا دیا۔ \p \v 5 ” ’اُس نے تمہارے مُلک کا کچھ بیج لے جا کر اُسے زرخیز زمین میں بویا۔ اُس نے اُسے پانی سے سیراب زمین میں بید کی مانند لگا دیا۔ \v 6 اَور وہ اُگ کر ایک پست قد، پھیلنے والی انگور کی بیل بَن گیا۔ اُس کی شاخیں اُس کی طرف جُھکی ہُوئی تھیں لیکن اُس کی جڑیں اُسی کے نیچے رہیں۔ اِس طرح وہ درخت انگور کی بیل بَن گیا اَور اُس میں شاخیں پیدا ہُوئیں اَور ٹہنیاں پھوٹ نکلیں۔ \p \v 7 ” ’لیکن وہاں ایک اَور بڑا عُقاب تھا جِس کے بازو بہت مضبُوط تھے اَور وہ پروں اَور بالوں سے بھرا ہُوا تھا۔ اَب اُس انگور کی بیل نے جِس کیاری میں وہ لگائی گئی تھی وہاں سے اَپنی جڑیں اُس (دُوسرے) عُقاب کی طرف بڑھائیں اَور اَپنی شاخیں اُس کی طرف پھیلائیں تاکہ وہ اُسے سینچے۔ \v 8 اُسے اَچھّی اَور کافی پانی سے سیراب زمین میں لگایا گیا تھا تاکہ اُس کی شاخیں نکلیں اَور اُس میں پھل لگیں اَور وہ نہایت شاندار انگور کی بیل بنے۔‘ \p \v 9 ”اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے: کیا وہ پھُولے پھلے گی؟ کیا اُسے اُکھاڑا نہ جائے گا اَور اُس کا پھل توڑا نہ جائے گا تاکہ وہ سُوکھ جائے؟ اُس کے سَب تازہ پتّے مُرجھا جایٔیں گے، اُسے جڑ سے اُکھاڑنے کے لیٔے زِیادہ طاقت یا بہت سے لوگوں کی ضروُرت نہ ہوگی۔ \v 10 اگر اُسے دوبارہ لگایا بھی جائے تو کیا وہ بڑھ سکے گی؟ جَب بادِ مشرق اُس سے ٹکرائے گی تو کیا وہ بالکُل سُوکھ نہ جائے گی اَور اُسی کیاری میں پژمردہ نہ ہو جائے گی جِس میں وہ بڑھی تھی؟‘ “ \p \v 11 تَب یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 12 ”اُس سرکش خاندان سے کہہ، ’کیا تُم اِن باتوں کا مطلب نہیں جانتے؟‘ اُن سے کہہ: ’شاہِ بابیل، یروشلیمؔ گیا، اَور اُس کے بادشاہ اَور اُمرا کو اَپنے ہمراہ بابیل واپس لے گیا۔ \v 13 پھر اُس نے شاہی خاندان میں سے ایک نامور شخص کو لے کر اُس کے ساتھ عہد باندھا اَور اُس سے قَسم لی۔ وہ مُلک کی نامور لوگوں کو بھی اَپنے ساتھ لے گیا \v 14 تاکہ وہ مملکت پست ہو جائے اَور پھر سے سَر نہ اُٹھائے بَلکہ اُس کے عہد کو یاد رکھے اَور قائِم رہے۔ \v 15 لیکن بادشاہ نے اُس کے خِلاف بغاوت کی اَور گھوڑے اَور ایک بڑا لشکر حاصل کرنے کے لیٔے مِصر میں سفیر بھیجے۔ کیا وہ کامیاب ہوگا؟ کیا اَیسے کام کرنے والا شخص بچ سَکتا ہے؟ کیا وہ عہد شکنی کرکے بھی بچ جائے گا؟ \p \v 16 ” ’میری حیات کی قَسم، یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے، وہ بابیل میں یعنی اُسی بادشاہ کے مُلک میں مَر جائے گا، جِس نے اُسے تخت نشین کیا، جِس کی قِسم کو اُس نے حقیر جانا اَور جِس کے عہد کو اُس نے توڑا۔ \v 17 جَب بہت سے لوگوں کو قتل کرنے کے لیٔے دمدمے باندھے جایٔیں گے اَور بُرج بنائے جایٔیں گے تَب فَرعوہؔ اَپنی زبردست فَوج اَور عظیم لشکر کے ہوتے ہُوئے بھی لڑائی میں اُس کی مدد نہ کر سکےگا۔ \v 18 اُس نے عہد شکنی کرکے قَسم کی تحقیر کی۔ اُس نے وعدہ کرکے بھی اَیسے کام کئے اِس لیٔے وہ بچ نہ پایٔےگا۔ \p \v 19 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مُجھے اَپنی حیات کی قَسم کی اُس نے تحقیر کی اَور میرے جِس عہد کو اُس نے توڑا اُسے میں اُسی کے سَر پر لاؤں گا۔ \v 20 میں اُس کے لیٔے اَپنا جال بچھاؤں گا اَور وہ میرے پھندے میں پھنس جائے گا۔ میں اُسے بابیل لاکر وہاں اُس کا فیصلہ کروں گا کیونکہ اُس نے میرے ساتھ بےوفائی کی۔ \v 21 اُس کے تمام بہترین سپاہی تلوار سے مارے جایٔیں گے اَور بچے ہُوئے لوگ ہَوا میں بِکھیر دئیے جایٔیں گے۔ تَب تُم جان لوگے کہ یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے۔ \p \v 22 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں خُود بھی دیودار کی چوٹی پر سے ایک ٹہنی لے کر لگاؤں گا۔ میں اُس کی سَب سے اُونچی شاخ میں سے ایک نہایت نازک ٹہنی لے کر اُسے ایک اُونچے اَور بُلند پہاڑ پر لگاؤں گا۔ \v 23 میں اُسے اِسرائیل کے اُونچے پہاڑ پر لگاؤں گا۔ اُس میں شاخیں پھوٹیں گی اَور پھل لگیں گے اَور وہ نہایت شاندار دیودار بَن جائے گا۔ ہر قِسم کے پرندے اُس میں گھونسلہ بنائیں گے اَور اُس کی شاخوں کی چھاؤں میں بسیرا کریں گے۔ \v 24 تَب میدان کے تمام درخت جان لیں گے کہ میں یَاہوِہ اُونچے درخت کو گرا دیتا ہُوں اَور پست درخت کو اُونچا کرتا ہُوں۔ میں ہرے درخت کو سُکھا دیتا ہُوں اَور سُوکھنے درخت کو سرسبز کر دیتا ہُوں۔ \p ” ’میں یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے اَور مَیں اُسے کروں گا۔‘ “ \c 18 \s1 جو جان گُناہ کرےگی وہ مَرے گی۔ \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”تُم لوگ جو اِسرائیل کے مُلک کے حق میں یہ ضرب المثل بَیان کرتے ہو اُس کا مطلب کیا ہے: \q1 ” ’کھٹّے انگور تو آباؤاَجداد نے کھائے، \q2 اَور دانت اَولاد کے کھٹّے ہُوئے‘؟ \p \v 3 ”یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ میری حیات کی قَسم کہ تُم پھر اِسرائیل میں یہ ضرب المثل نہ کہو گے۔ \v 4 ہر زندہ جان میری ہے۔ باپ بھی اَور بیٹا بھی۔ میرے لیٔے دونوں یکساں ہیں۔ جو جان گُناہ کرےگی وُہی مَرے گی۔ \q1 \v 5 ”فرض کرو کہ ایک راستباز شخص ہے \q2 جو اِنصاف اَور راستی سے کام کرتا ہے۔ \q1 \v 6 وہ پہاڑ پر کے بُتکدوں میں قُربانی کا گوشت نہیں کھاتا \q2 نہ بنی اِسرائیل کے بُتوں کی طرف نگاہ اُٹھاتا ہے۔ \q1 وہ اَپنے ہمسایہ کی بیوی کی بےحُرمتی نہیں کرتا \q2 نہ حیض کی حالت میں بیوی کے پاس جاتا ہے۔ \q1 \v 7 وہ کسی پر ظُلم نہیں کرتا، \q2 بَلکہ قرض کے بدلے رہن رکھی ہُوئی چیز لَوٹا دیتاہے۔ \q1 وہ ڈاکا نہیں ڈالتا۔ \q2 بَلکہ اَپنی روٹی بھُوکے کو دے دیتاہے۔ \q2 اَور ننگے کو کپڑا پہناتاہے۔ \q1 \v 8 وہ رہن رکھ کر لین دین نہیں کرتا، \q2 نہ زِیادہ سُود وصول کرتا ہے۔ \q1 وہ بدکاری سے دُور رہتاہے۔ \q2 اَور لوگوں کے درمیان سچّائی کے ساتھ اِنصاف کرتا ہے۔ \q1 \v 9 وہ میرے آئین پر چلتا ہے، \q2 اَور ایمانداری سے میری شَریعت پر عَمل کرتا ہے۔ \q1 وہ شخص راستباز ہے؛ \q2 اَور وہ یقیناً جئے گا، \q2 یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ \p \v 10 ”فرض کرو کہ اُن کے ہاں ایک تُند و تیز بیٹا ہے جو خُون بہاتا ہے اَور اِن بُرائیوں میں سے کچھ کرتا ہے، \v 11 (حالانکہ باپ نے اِن میں سے ایک بھی نہ کی): \q1 ”وہ پہاڑ پر کے بُتکدوں میں قُربانی کا گوشت کھاتا ہے۔ \q2 اَپنے ہمسایہ کی بیوی کی بےحُرمتی کرتا ہے۔ \q1 \v 12 وہ غریب اَور مُحتاج پر ظُلم ڈھاتا ہے، \q1 وہ ڈاکا ڈالتا ہے۔ \q1 اَور رہن رکھی ہُوئی چیز نہیں لَوٹاتا۔ \q1 وہ بُتوں کی طرف نظر اُٹھاتا ہے۔ \q1 اَور قابل نفرت کام کرتا ہے۔ \q1 \v 13 وہ سُود پر لین دین کرتا ہے اَور زِیادہ سُود وصول کرتا ہے۔ \m کیا اَیسا شخص زندہ رہے گا؟ وہ ہرگز زندہ نہ رہے گا کیونکہ اُس نے یہ سَب قابل نفرت کام کئے ہیں اِس لیٔے وہ یقیناً ماراجائے گا اَور اُس کا خُون خُود اُس کے سَر پر ہوگا۔ \p \v 14 ”لیکن فرض کرو کہ اُس کا بیٹا ہے جو اَپنے باپ کو یہ سَب گُناہ کرتے ہُوئے دیکھتا ہے اَور گو وہ اُنہیں دیکھتا ہے پھر بھی آپ اَیسی حرکتیں نہیں کرتا: \q1 \v 15 ”وہ پہاڑ پر کے بُتکدوں میں قُربانی کا گوشت نہیں کھاتا، \q2 یا بنی اِسرائیل کے بُتوں کی طرف نگاہ نہیں کرتا۔ \q2 وہ اَپنے ہمسایہ کی بیوی کی بےحُرمتی نہیں کرتا۔ \q1 \v 16 وہ کسی پر ظُلم نہیں کرتا، \q2 نہ قرض دینے کے لیٔے کسی شَے کے گروی رکھنے پر بضِد رہتاہے۔ \q1 وہ ڈاکا نہیں ڈالتا، \q2 بَلکہ اَپنی روٹی بھُوکے کو دے دیتاہے \q2 اَور ننگے کو کپڑے پہناتاہے۔ \q1 \v 17 وہ غریبوں پر ظُلم کرنے سے اَپنے ہاتھ روکتا ہے، \q2 اَور ناحق نفع اَور زِیادہ سُود نہیں لیتا۔ \q1 وہ میری شَریعت پر عَمل کرتا ہے اَور میرے آئین پر چلتا ہے۔ \m وہ اَپنے باپ کے گُناہ کے باعث نہیں مَرے گا، وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ \v 18 لیکن اُس کا باپ اَپنے گُناہ کے باعث مَر جائے گا کیونکہ اُس نے زبردستی مال حاصل کیا، اَپنے بھایٔی کو لُوٹا اَور اَپنے لوگوں میں غلط کام کئے۔ \p \v 19 ”پھر بھی تُم پُوچھتے ہو، ’بیٹا باپ کے گُناہ کا بوجھ کیوں نہیں اُٹھاتا؟‘ کیونکہ بیٹے نے وُہی کیا جو جائز اَور روا تھا اَور میرے آئین پر عَمل پیرا رہا، اِس لیٔے وہ ضروُر زندہ رہے گا۔ \v 20 جو جان گُناہ کرتی ہے وُہی مرتی ہے۔ بیٹا باپ کے گُناہ کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا نہ باپ بیٹے کے گُناہ کا بوجھ اُٹھائے گا۔ راستباز کی راستبازی اُس کے حق میں محسوب ہوگی اَور بدکار کی شرارت اُس کے خِلاف محسوب ہوگی۔ \p \v 21 ”لیکن اگر بدکار شخص اَپنے کئے ہُوئے تمام گُناہوں سے باز آئیں اَور میرے تمام آئین پر چلیں اَور اَیسے کام کرے جو جائز اَور روا ہیں، تو وہ ضروُر جئیں گے وہ نہ مَریں گے۔ \v 22 اُن کے کئے ہُوئے گُناہوں میں سے ایک بھی اُس کے خِلاف یاد نہ کیا جائے گا۔ اَپنے کئے ہُوئے راستبازی کے کاموں کے باعث وہ زندہ رہیں گے۔ \v 23 کیا بدکار کی موت سے مُجھے خُوشی ہوتی ہے؟ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ بَلکہ کیا مُجھے اُس سے خُوشی نہیں ہوتی کہ وہ اَپنی روِش سے باز آئے اَور زندہ رہے۔ \p \v 24 ”لیکن اگر ایک راستباز شخص اَپنی راستبازی ترک کر دے اَور گُناہ کرے اَور وُہی قابل نفرت حرکتیں کرے جو ایک بدکار کرتا ہے تو کیا وہ زندہ رہیں گے؟ اُن کے کئے ہُوئے راستبازی کے کاموں میں سے کویٔی بھی کام یاد نہ کیا جائیں گے۔ اَپنی بےوفائی کے جُرم میں اَور اَپنے کئے ہُوئے گُناہوں کے باعث وہ مَر جائیں گے۔ \p \v 25 ”پھر بھی تُم کہتے ہو، ’خُداوؔند کی روِش منصفانہ نہیں ہے۔‘ اَے بنی اِسرائیل سُنو کیا میری روِش راست نہیں؟ یا تمہاری روِشیں ناراست نہیں؟ \v 26 اگر کویٔی راستباز شخص اَپنی راستبازی ترک کر دے اَور گُناہ کرے تو وہ اُس سبب سے مَر جائیں گے۔ جو گُناہ اُنہُوں نے کیا ہے اُس کی وجہ سے وہ مَر جائیں گے۔ \v 27 لیکن اگر کویٔی بدکار شخص اَپنی کی ہُوئی بدی سے باز آئے اَور اَیسے کام کرے جو جائز اَور روا ہیں، تو وہ اَپنی جان بچائیں گے۔ \v 28 چونکہ وہ اَپنے تمام گُناہوں پر غور کرکے اُن سے باز آتا ہے اِس لیٔے وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ وہ مَرے گا نہیں۔ \v 29 پھر بھی بنی اِسرائیل کہتے ہیں، ’خُداوؔند کی روِش راست نہیں ہے۔‘ اَے بنی اِسرائیل، کیا میری روِشیں ناراست ہیں اَور کیا تمہاری روِشیں ناراست نہیں؟ \p \v 30 ”اِس لیٔے اَے بنی اِسرائیل، میں تُم میں سے ہر ایک کا اَپنی اَپنی روِش کے مُطابق اِنصاف کروں گا، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ تَوبہ کرو اَور اَپنے تمام بُرے کاموں سے باز آؤ تَب گُناہ تمہارے زوال کا باعث نہ ہوگا۔ \v 31 اَپنے تمام گُناہوں سے بَری ہو جاؤ اَور اَپنے لیٔے اَور ایک نیا دِل اَور ایک نئی رُوح نیا جذبہ حاصل کرو۔ اَے بنی اِسرائیل، تُم کیوں مروگے؟ \v 32 کیونکہ مُجھے کسی کی موت سے خُوشی نہیں ہوتی، یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ اِس لیٔے تَوبہ کرو اَور زندہ رہو! \c 19 \s1 اِسرائیل کے اُمرا پر نوحہ \p \v 1 ”اِسرائیل کے اُمرا پر نوحہ کر \v 2 اَور کہہ: \q1 ” ’تیری ماں شیروں میں \q2 کیا ہی شیرنی تھی! \q1 وہ جَوان شیروں کے درمیان لیٹتی تھی \q2 اَور اَپنے بچّوں کو پالتی تھی۔ \q1 \v 3 اُس نے اَپنے بچّوں میں سے ایک کو پالا، \q2 اَور وہ طاقتور شیر بَن گیا۔ \q1 اُس نے شِکار کو پھاڑنا سیکھا \q2 وہ آدمیوں کو نگلنے لگا۔ \q1 \v 4 مُختلف قوموں نے اُس کے بارے میں سُنا، \q2 اَور وہ اُن کے گڑھے میں گرا اَور پکڑا گیا۔ \q1 اُنہُوں نے اُسے ہُکوں کے ساتھ \q2 مِصر کی سرزمین پر لے گئے۔ \b \q1 \v 5 ” ’جَب اُس نے دیکھا کہ اُس کی اُمّید بر نہ آئی، \q2 اَور اُس کی توقع مِٹ گئی، \q1 تَب اُس نے اَپنا ایک اَور بچّہ لیا \q2 اَور اُسے طاقتور شیر بنا دیا۔ \q1 \v 6 وہ شیروں کے درمیان گھُومنے پھرنے لگا، \q2 کیونکہ اَب وہ طاقتور شیر بَن چُکاتھا۔ \q1 اُس نے شِکار کو پھاڑنا سیکھا \q2 اَور آدمیوں کو نگلنے لگا۔ \q1 \v 7 اُس نے اُن کے قصر ڈھا دئیے \q2 اَور اُن کے شہر ویران کر دئیے۔ \q1 اُس کے گرجنے سے \q2 مُلک اَور اُس کے باشِندے خوفزدہ ہو گئے۔ \q1 \v 8 تَب اُس کے اِردگرد کے علاقوں سے، \q2 مُختلف قومیں اُس کے خِلاف نکل آئیں۔ \q1 اُنہُوں نے اُس کے لیٔے اَپنے جال پھیلایا، \q2 اَور وہ اُن کے گڑھے میں پھنس گیا۔ \q1 \v 9 اُنہُوں نے اُسے ہُکوں کے ساتھ کھینچ کر ایک پنجرے میں ڈال دیا \q2 اَور اُسے شاہِ بابیل کے پاس لے آئے۔ \q2 وہاں اُسے قَیدخانہ میں ڈال دیا گیا، \q1 تاکہ اُس کی گرج اِسرائیل کے پہاڑوں پر \q2 پھر کبھی سُنایٔی نہ دے! \b \q1 \v 10 ” ’تیری ماں تیرے تاکستان کی بیل کی طرح تھی \q2 جو پانی کے کنارے لگائی گئی تھی؛ \q1 پانی کی کثرت کے باعث \q2 اُس میں پھل لگا اَور شاخیں نکلیں۔ \q1 \v 11 اُس کی شاخیں اِس قدر مضبُوط ہو گئیں، \q2 کہ اُن سے حاکم کا عصائے شاہی بنایا جا سَکتا تھا۔ \q1 وہ گھنے پتّوں میں سے \q2 کافی اُونچائی تک بڑھی، \q1 اَور اَپنی اُونچائی \q2 اَور شاخوں کی کثرت کی وجہ سے نُمایاں نظر آنے لگی۔ \q1 \v 12 لیکن اُسے غضب میں اُکھاڑا گیا \q2 اَور وہ زمین پر پھینکی گئی۔ \q1 بادِ مشرق نے اُسے سُکھا دیا، \q2 اَور اُس کے پھل توڑے گیٔے؛ \q1 اُس کی مضبُوط شاخیں مُرجھا گئیں \q2 اَور اُنہیں آگ نے بھسم کر دیا۔ \q1 \v 13 اَب اُسے بیابان میں، \q2 ایک سُوکھنے اَور پیاسے مُلک میں لگایا گیا ہے۔ \q1 \v 14 اُس کی خاص شاخوں میں سے ایک شاخ سے آگ نکلی \q2 اَور اُس کے پھلوں کو جَلا دیا۔ \q1 اَب اُس میں ایک بھی مضبُوط شاخ باقی نہ رہی \q2 جِس سے حاکم کا عصا بنایا جا سکے۔‘ \m یہ نوحہ ہے اَور اِسے نوحہ کے طور پر اِستعمال کیا جائے۔“ \c 20 \s1 باغی اِسرائیل کا صفایا \p \v 1 ساتویں سال کے پانچویں مہینے کے دسویں دِن، اِسرائیل کے چند بُزرگ یَاہوِہ سے کچھ دریافت کرنے کے لیٔے آئے اَور وہ میرے سامنے بیٹھ گیٔے۔ \p \v 2 تَب یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 3 ”اَے آدمؔ زاد، اِسرائیل کے بُزرگوں سے بات کر اَور اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: کیا تُم مُجھ سے کچھ دریافت کرنے آئے ہو؟ مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، تُم مُجھ سے کچھ دریافت نہ کر پاؤگے۔ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔‘ \p \v 4 ”اَے آدمؔ زاد، کیا تُو اِن کا اِنصاف کرےگا؟ کیا تُو اِن کا اِنصاف کرےگا؟ اُن کو اُن کے آباؤاَجداد کی مکرُوہ حرکتوں سے آگاہ کر۔ \v 5 اَور اُن سے کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ جِس دِن مَیں نے اِسرائیل کو چُنا مَیں نے ہاتھ اُٹھاکر بنی یعقوب سے قَسم کھائی اَور مِصر میں اَپنے آپ کو اُن پر ظاہر کیا۔ اَپنا ہاتھ اُٹھاکر مَیں نے اُن سے کہا، ”مَیں یَاہوِہ تمہارا خُدا ہُوں۔“ \v 6 اُس روز مَیں نے اُن سے قَسم کھائی کہ میں اُنہیں مِصر سے نکال کر اُس مُلک میں لاؤں گا جو مَیں نے اُن کے لیٔے ڈھونڈ نکالا ہے۔ جِس میں دُودھ اَور شہد کی نہریں بہتی ہیں اَورجو تمام مُلکوں میں نہایت خُوبصورت ہے۔ \v 7 اَور مَیں نے اُن سے کہا، ”تُم میں سے ہر ایک بے جان شَبیہوں کو جِن پر اُس کی نظر جمی ہُوئی ہے چھوڑ دے اَور اَپنے آپ کو مِصر کے بُتوں سے ناپاک نہ کرے، مَیں یَاہوِہ تمہارا خُدا ہُوں۔“ \p \v 8 ” ’لیکن اُنہُوں نے میرے خِلاف سرکشی کی اَور میری نہ سُنی۔ اُنہُوں نے اُن بے جان شَبیہوں کو جِن پر اُنہُوں نے نظر جمائی تھی، نہیں چھوڑا، نہ ہی اُنہُوں نے مِصر کے بُتوں کو ترک کیا۔ اِس لیٔے مَیں نے کہا کہ میں مِصر میں اَپنا غضب اُن پر اُنڈیل دُوں گا اَور اَپنا غُصّہ اُن پر اُتاروں گا۔ \v 9 لیکن مَیں نے اَپنے نام کی خاطِر اَیسا کیا تاکہ میرا نام اُن قوموں کے درمیان جِن میں وہ رہتے تھے اَور جِن کے دیکھتے ہُوئے مَیں نے اُن کو مِصر سے نکلنے کے لیٔے اَپنے آپ کو اُن پر ظاہر کیا تھا ناپاک نہ ہو۔ \v 10 اِس لیٔے مَیں نے اُن کو مِصر سے نکال لیا اَور بیابان میں لے آیا۔ \v 11 مَیں نے اُنہیں اَپنے آئین سِکھائے اَور اَپنی شَریعت اُن پر ظاہر کی تاکہ جو شخص اُن پر عَمل کرے وہ اُن کی بدولت زندہ رہے۔ \v 12 اَور مَیں نے اُن کو باہمی نِشان کے طور پر اَپنی سَبت بھی دی تاکہ وہ جان لیں کہ مُجھ یَاہوِہ نے اُنہیں پاک کیا ہے۔ \p \v 13 ” ’پھر بھی بنی اِسرائیل نے بیابان میں میرے خِلاف سرکشی کی۔ اُنہُوں نے میرے آئین پر عَمل نہ کیا بَلکہ میری شَریعت کو مُسترد کیا۔ حالانکہ جو شخص اُن کو مانتا ہے وہ اُن کے سبب سے زندہ رہتاہے۔ اَور اُنہُوں نے میری سَبتوں کی بہت بےحُرمتی کی اِس لیٔے مَیں نے کہا کہ میں اَپنا غضب اُن پر اُنڈیل دُوں گا، اُنہیں بیابان میں تباہ کر دُوں گا۔ \v 14 لیکن مَیں نے جو کچھ کیا اَپنے نام کی خاطِر کیا تاکہ وہ اُن قوموں کی نگاہ میں جِن کی آنکھوں کے سامنے میں اُنہیں نکال لایا، ناپاک نہ ہو۔ \v 15 اَور پھر مَیں نے ہاتھ اُٹھاکر بیابان میں اُن سے قَسم کھائی کہ میں اُنہیں اُس مُلک میں نہ لاؤں گا جو مَیں نے اُنہیں دیا تھا۔ جِس میں دُودھ اَور شہد کی نہریں بہتی ہیں اَورجو تمام مُلکوں میں نہایت خُوبصورت ہے۔ \v 16 کیونکہ اُنہُوں نے میری شَریعت کو مُسترد کر دیا اَور میرے آئین پر عَمل نہ کیا اَور میری سَبتوں کی بےحُرمتی کی کیونکہ اُن کے دِل اُن کے بُتوں کے مُشتاق تھے۔ \v 17 پھر بھی مَیں نے اُن پر نظرِ عنایت کی اَور اُنہیں تباہ نہ کیا، نہ ہی بیابان میں اُنہیں نِیست و نابود کیا۔ \v 18 مَیں نے اُن کی اَولاد سے بیابان میں کہا، ”تُم اَپنے آباؤاَجداد کے آئین پر نہ چلو، نہ اُن کی شَریعت پر عَمل کرو اَور نہ ہی اُن کے بُتوں سے اَپنے آپ کو ناپاک کرو۔ \v 19 مَیں یَاہوِہ تمہارا خُدا ہُوں، میرے آئین پر چلو اَور میرے اَحکام کی پیروی کرو۔ \v 20 میری سَبتوں کو مُقدّس رکھو تاکہ وہ ہمارے درمیان نِشان ہو۔ تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ تمہارا خُدا ہُوں۔“ \p \v 21 ” ’لیکن اُن کی اَولاد نے میرے خِلاف سرکشی کی: اُنہُوں نے میرے آئین کی پیروی نہ کی اَور میری شَریعت ماننے کی کوشش نہ کی، ”حالانکہ جو شخص اُنہیں مانتا ہے وہ اُن کی وجہ سے زندہ رہے گا،“ اَور اُنہُوں نے میری سَبتوں کی بےحُرمتی کی اِس لیٔے مَیں نے کہا کہ میں اَپنا غضب اُن پر اُنڈیل دُوں گا اَور بیابان میں اَپنا قہر اُن پر نازل کروں گا۔ \v 22 لیکن مَیں نے اَپنا ہاتھ روکا اَور اَپنے نام کی خاطِر اَیسا کیا تاکہ وہ اُن قوموں کی نگاہ میں جِن کی آنکھوں کے سامنے میں اُنہیں نکال لایا ناپاک نہ ہو۔ \v 23 اَور مَیں نے ہاتھ اُٹھاکر بیابان میں اُن سے قَسم کھائی کہ میں اُنہیں مُختلف قوموں میں تِتّر بِتّر کروں گا اَور مُختلف مُلکوں میں بِکھیر دُوں گا \v 24 کیونکہ اُنہُوں نے میری شَریعت کو نہیں مانا اَور میرے آئین کو مُسترد کر دیا اَور میری سَبتوں کی بےحُرمتی کی اَور اُن کی آنکھیں اُن کے آباؤاَجداد کے بُتوں کے لیٔے ترستی تھیں۔ \v 25 پھر مَیں نے اُنہیں اَیسے آئین اپنانے دئیے جو نامعقول تھے اَور اَیسے قوانین ماننے دئیے جِن سے وہ زندہ نہ رہ سکیں۔ \v 26 اَور مَیں نے اُنہیں اُن کے اَپنے ہدیوں سے ناپاک ہونے دیا۔ یعنی اَپنے پہلوٹھے کی آتِشی قُربانی سے۔ تاکہ میں اُنہیں خوفزدہ کر دُوں جِس سے وہ جان لیں کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ \p \v 27 ”اِس لیٔے اَے آدمؔ زاد، بنی اِسرائیل سے بات کر اَور اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ اُس میں بھی تمہارے آباؤاَجداد نے میرے ساتھ دغا کرکے میری تکفیر کی: \v 28 جَب مَیں اُنہیں اِس مُلک میں لایا جِس کے دینے کی مَیں نے قَسم کھائی تھی اَور جہاں اُنہُوں نے کویٔی اُونچی پہاڑی یا گھنا درخت دیکھا وہیں اُنہُوں نے اَپنی قُربانیاں پیش کیں اَور نذریں چڑھائی تاکہ میرا غضب بھڑک اُٹھے۔ اَور اَپنا خُوشبودار بخُور جَلایا اَور اَپنے تپاون پیش کئے۔ \v 29 تَب مَیں نے اُن سے کہا: یہ کیسا اُونچا مقام ہے جہاں تُم جاتے ہو؟‘ “ (وہ آج کے دِن تک باماہؔ\f + \fr 20‏:29 \fr*\fq باماہؔ \fq*\ft یعنی اُونچا مقام\ft*\f* کہلاتا ہے۔) \s1 باغی اِسرائیل کی بحالی \p \v 30 ”اِس لیٔے بنی اِسرائیل سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: کیا تُم بھی اَپنے آباؤاَجداد کی مانند اَپنے آپ کو ناپاک کر لوگے اَور اُن کی بے جان شَبیہوں کو پُوجنے لگوگے؟ \v 31 جَب تُم اَپنے نذرانے پیش کرتے ہو۔ یعنی اَپنے اَپنے بیٹوں کو آگ میں قُربان کرتے ہو۔ تُم اَپنے آپ کو اَپنے بُتوں سے آج کے دِن تک ناپاک کئے جا رہے ہو۔ اَے بنی اِسرائیل کیا میں تُمہیں اِجازت دُوں کہ مُجھ سے دریافت کرو؟ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں مُجھے اَپنی حیات کی قَسم تُم مُجھ سے کچھ بھی دریافت نہ کر سکوگے۔ \p \v 32 ” ’تُم کہتے ہو، ”ہم اُن قوموں اَور دُنیا کے اَور لوگوں کی مانند ہونا چاہتے ہیں جو لکڑی اَور پتّھر کی پرستش کرتے ہیں۔“ لیکن جو تمہارے دِل میں ہے وہ ہرگز نہ ہوگا۔ \v 33 یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں: مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، میں تُم پر ایک قوی ہاتھ، بڑھائے ہویٔے بازو اَور بھڑکائے ہُوئے غضب کے ساتھ حُکومت کروں گا۔ \v 34 میں تُمہیں قوی ہاتھ، بڑھائے ہُوئے بازو اَور بھڑکائے ہُوئے غضب سے مُختلف قوموں میں سے لے آؤں گا اَور مُختلف مُلکوں میں سے جہاں تُم پراگندہ ہو گیٔے ہو جمع کروں گا۔ \v 35 میں تُمہیں مُختلف قوموں کے بیابان میں لے آؤں گا اَور وہاں، رُوبرو، میں تمہارا فیصلہ کروں گا۔ \v 36 جِس طرح مَیں نے تمہارے آباؤاَجداد کا مِصر کے بیابان میں اِنصاف کیا تھا، اُسی طرح میں تمہارا اِنصاف کروں گا۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔ \v 37 جوں ہی تُم میری لاٹھی کے نیچے سے گزروگے میں تمہارا شُمار کروں گا اَور تُمہیں عہد کے بند میں باندھ لُوں گا۔ \v 38 جو میرے خِلاف بغاوت اَور سرکشی کرتے ہیں اُنہیں، مَیں تمہارے درمیان سے الگ کروں گا، حالانکہ میں اُنہیں اُن مُلکوں میں سے لے آؤں گا جہاں وہ رہتے ہیں۔ پھر بھی وہ اِسرائیل کے مُلک میں داخل نہ ہوں گے۔ تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 39 ” ’اَور اَے بنی اِسرائیل تُم سے یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: تُم میں سے ہر ایک جا کر اَپنے اَپنے بُتوں کی پرستش کرے! لیکن بعد میں تُم یقیناً میری سنوگے اَور پھر کبھی اَپنے نذرانوں اَور بُتوں سے میرے پاک نام کی بےحُرمتی نہ کروگے۔ \v 40 کیونکہ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں کہ تمام بنی اِسرائیل اَپنے مُلک میں میرے مُقدّس پہاڑ پر یعنی بنی اِسرائیل کے اُونچے پہاڑ پر میری عبادت کریں گے اَور وہاں میں اُنہیں قبُول کروں گا اَور وہیں، مَیں تمہارے نذرانے اَور تمہارے پہلے پھل کے ہدیئے، تمہاری تمام مُقدّس قُربانیوں کی ضروُرت ہوگی۔ \v 41 جَب مَیں تُمہیں مُختلف قوموں میں سے لے آؤں گا اَور اُن مُلکوں میں سے جمع کروں گا جہاں تُم بِکھیر دئیے گیٔے تھے تَب میں تُمہیں خُوشبودار بخُور کی مانند قبُول کروں گا اَور مُختلف قوموں کے سامنے تُم میری تقدیس کروگے۔ \v 42 جَب مَیں تُمہیں اِسرائیل کے مُلک میں لاؤں گا جسے مَیں نے تمہارے آباؤاَجداد کو دینے کی ہاتھ اُٹھاکر قَسم کھائی تھی، تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 43 وہاں تُم اَپنے اَخلاق اَور اعمال کو یاد کروگے جِن سے تُم نے اَپنے آپ کو ناپاک کیا ہے اَور تُم اَپنی تمام بدکاری کے باعث اَپنے آپ کو گھِناؤنے قرار دوگے۔ \v 44 اَے بنی اِسرائیل! جَب مَیں اَپنے نام کی خاطِر تُم سے سلُوک کروں گا، نہ کہ تمہاری بُری روِشوں اَور تمہاری بداعمالی کے مُطابق، تَب تُم جان لوگے کہ میں ہی یَاہوِہ ہُوں۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔‘ “ \s1 جُنوب کے خِلاف نبُوّت \p \v 45 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 46 ”اَے آدمؔ زاد، اَپنا رُخ جُنوب کی طرف کر، جُنوب کے خِلاف کلام سُنا اَور جُنوبی مُلک کے جنگلوں کے خِلاف نبُوّت کر۔ \v 47 جُنوب کے جنگلوں سے کہہ: ’یَاہوِہ کا کلام سُنو۔ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں تُم میں آگ لگانے کو ہُوں اَور وہ تمہارے تمام درختوں کو خواہ وہ ہرے ہُوں یا سُوکھنے، بھسم کر دے گی۔ وہ بھڑکتا ہُوا شُعلہ بُجھایا نہ جائے گا اَور اُس سے جُنوب سے شمال تک ہر چہرہ جھُلس جائے گا۔ \v 48 ہر فرد یہ دیکھ لے گا کہ مَیں یَاہوِہ نے اُسے سُلگایا ہے اَور وہ بُجھائی نہ جائے گی۔‘ “ \p \v 49 تَب مَیں نے کہا، ”آہ، اَے یَاہوِہ قادر! لوگ میرے متعلّق کہہ رہے ہیں، ’کیا وہ محض تمثیلیں ہی نہیں کہتاہے؟‘ “ \c 21 \s1 خُدا کے اِنصاف کی تلوار \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، اَپنا رُخ یروشلیمؔ کی طرف کر اَور پاک مَقدِس کے خِلاف کلام سُنا۔ اِسرائیل کے مُلک کے خِلاف نبُوّت کر \v 3 اَور اُس سے کہہ، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: اَے اِسرائیل دیکھ مَیں تیرے خِلاف ہُوں۔ میں اَپنی تلوار مِیان میں سے نکالُوں گا اَور تُجھ میں سے راستبازوں اَور بدکاروں دونوں کو ختم کر دُوں گا۔ \v 4 چونکہ میں راستبازوں اَور بدکاروں کو ختم کرنے والا ہُوں اِس لیٔے میری تلوار جُنوب سے لے کر شمال تک ہر شخص کے خِلاف مِیان سے نکلی جائے گی۔ \v 5 تَب تمام لوگ جان لیں گے کہ میں یَاہوِہ نے مِیان میں سے اَپنی تلوار کھینچی ہے اَور وہ اُس میں واپس نہ رکھی جائے گی۔‘ \p \v 6 ”اِس لیٔے اَے آدمؔ زاد، تُو آہیں بھر! اُن کے سامنے شکستہ دِل اَور شدید غم سے آہیں بھر \v 7 اَور جَب وہ تُجھ سے پوچھیں: ’تُو کیوں آہیں بھرتاہے؟‘ تو کہنا، ’آنے والی خبر کے سبب سے ہر دِل پگھل جائے گا اَور ہر ہاتھ ڈھیلا پڑ جائے گا۔ ہر رُوح ناتواں ہو جائے گی اَور ہر گھٹنا پانی کی مانند کمزور ہو جائے گا۔‘ وہ آ رہی ہے! وہ یقیناً وقوع میں آئے گی۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔“ \p \v 8 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 9 ”اَے آدمؔ زاد، نبُوّت کر اَور کہہ، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’ایک تلوار، ایک تلوار، \q2 جو تیز کی گئی اَور چمکائی گئی ہے۔ \q1 \v 10 جو قتل کرنے کے لیٔے تیز کی گئی ہے، \q2 اَور بجلی کی طرح چمکنے کے لیٔے چمکائی کی گئی ہے! \p ” ’کیا ہم اَپنے بیٹے یہُوداہؔ کے قبیلہ سے عصائے شاہی کے لیٔے شادمان ہوں جَب کہ تلوار ہر اَیسی چھڑی کی تحقیر کرتی ہے؟ \q1 \v 11 ” ’تلوار جھلکانے کے لیٔے دی گئی ہے، \q2 تاکہ ہاتھ میں پکڑی جائے؛ \q1 وہ تیز کی گئی اَور چمکائی گئی، \q2 اَور قاتل کے ہاتھ میں دینے کے لیٔے تیّار کی گئی۔ \q1 \v 12 اَے آدمؔ زاد، چِلّا اَور ماتم کر، \q2 کیونکہ وہ میرے لوگوں پر چلے گی؛ \q1 وہ اِسرائیل کے تمام اُمرا پر اُٹھے گی۔ \q2 وہ میرے لوگوں سمیت \q1 تلوار کے حوالہ کئے جایٔیں گے۔ \q2 اِس لیٔے تُو اَپنی چھاتی پیٹ۔ \p \v 13 ” ’جانچ یقیناً ہوگی اَور اگر یہُوداہؔ کا عصا جِس کی تلوار تحقیر کرتی ہے نہ رہا تو کیا؟ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔‘ \q1 \v 14 ”چنانچہ آدمؔ زاد، نبُوّت کر، \q2 اَور تالی بجا۔ \q1 تلوار کو دو بار چلنے دے، \q2 بَلکہ تین بار۔ \q1 وہ تلوار تو خُونریزی کے لیٔے ہے۔ \q2 بہت ہی بڑی خُونریزی کے لیٔے وہ تلوار ہے، \q2 جو ہر طرف سے اُن پر آ پڑےگی۔ \q1 \v 15 مَیں نے اُس تلوار کی نوک کو خُونریزی کے لیٔے \q2 اُن کے تمام پھاٹکوں کی طرف کر دیا ہے۔ \q1 تاکہ اُن کے دِل پگھل جایٔیں، \q2 اَور زِیادہ لاشیں گریں۔ \q1 وہ بجلی کی طرح چمکنے کے لیٔے بنائی گئی ہے، \q2 اَور قتل کرنے کے لیٔے گرفت میں لی گئی ہے۔ \q1 \v 16 اَے تلوار، داہنی طرف چل، \q2 پھر بائیں طرف، \q2 یعنی جِس طرف بھی تُجھے گھُمایا جائے۔ \q1 \v 17 میں بھی تالی بجاؤں گا، \q2 اَور میرا قہر ٹھنڈا ہو جائے گا۔ \q1 مَیں یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے۔“ \p \v 18 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 19 ”اَے آدمؔ زاد، شاہِ بابیل کی تلوار کے لیٔے دو راستوں پر نِشان لگاؤ۔ دونوں ایک ہی مُلک سے نکلتے ہُوں۔ جہاں سے راستہ شہر کی طرف نکلتا ہے وہاں نِشان کھڑا کر۔ \v 20 ایک راستہ اَیسا مُنتخب کر کہ تلوار عمُّونیوں کے ربّہؔ شہر پر آئے اَور دُوسرا اَیسا کہ تلوار یہُودیؔہ اَور قلعہ بند کے یروشلیمؔ کے شہر پر آئے۔ \v 21 شاہِ بابیل راستہ کے اُس مقام پر رُکے گا جہاں سے یہ دو راہیں نکلتی ہُوں، یعنی دونوں راہوں کے اتصال پر تاکہ شگون نکالے۔ وہ تیروں سے قُرعہ ڈال کر اَپنے بُتوں سے مشورہ کرےگا اَور جگر کا مُعائنہ کرےگا۔ \v 22 اُس کے داہنے ہاتھ میں یروشلیمؔ کا قُرعہ نکلے گا جہاں وہ سنگ باری کا سازوسامان نصب کرےگا تاکہ خُونریزی کا حُکم دیا جائے، لڑائی کی للکار بُلند ہو، پھاٹکوں کے مقابل سنگ باری کا سازوسامان نصب کرے، دمدمہ باندھے اَور محاصرہ کے لیٔے ضروُری اقدام کرے۔ \v 23 جنہوں نے اُس کی اِطاعت کا حلف اُٹھایا اُن کی نظر میں تُو یہ جھُوٹا شگون ہے لیکن وہ اُنہیں اُن کا گُناہ جتا کر اسیر کر لے گا۔ \p \v 24 ”اِس لیٔے یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’چونکہ تُم نے اَپنی سرکشی سے جو صَاف عیاں ہے اَپنا گُناہ یاد کیا اَور اَپنے ہر فعل سے اَپنے گُناہوں کا اِظہار کیا اِس لیٔے یہ سَب کرنے کے سبب سے تُم قَیدی بنا لیٔے جاؤگے۔ \p \v 25 ” ’اَے اِسرائیل کے ذلیل اَور بدکار شہزادے، جِس کا دِن آ چُکاہے، جِس کی سزا کا وقت اِس کی اِنتہا کو پہُنچ چُکاہے۔ \v 26 یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے عمامہ اُتار اَور تاج بھی الگ کر دے۔ وہ جَیسا پہلے تھا وَیسا نہ رہے گا۔ جو پست ہے اُسے بُلند کیا جائے گا اَورجو بُلند ہے اُسے پست کیا جائے گا۔ \v 27 تباہی! تباہی! میں اُسے تباہ کر دُوں گا! وہ اُس وقت تک بحال نہ کیا جائے گا جَب تک کہ اُس کا حقیقی مالک نہ آ جائے۔ میں اِسے اُسی کو دے دُوں گا۔‘ \p \v 28 ”اَور تُو اَے آدمؔ زاد، نبُوّت کر اَور کہہ، ’یَاہوِہ قادر، عمُّونیوں اَور اُن کی طَعنہ زنی کے متعلّق یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’ایک تلوار، ایک تلوار، \q2 جو خُونریزی کے لیٔے کھینچی گئی ہے، \q1 اَور قتل کرنے کے لیٔے، \q2 اَور بجلی کی طرح چمکنے کے لیٔے صَاف کی گئی ہے! \q1 \v 29 تیرے خِلاف باطِل رُویتیں پانے، \q2 اَور تیرے حق میں جھُوٹی پیشن گوئیاں کرنے کے باوُجُود، \q1 وہ اُن بدکاروں کی گردنوں پر پڑےگی، \q2 جنہیں قتل کیا جاناہے، \q1 اُن کے قتل کا دِن آ گیا ہے، \q2 اَور اُن کی سزا کا وقت اَپنی اِنتہا کو پہُنچ چُکاہے۔ \b \q1 \v 30 ” ’تلوار کو مِیان میں ڈال دو۔ \q2 جِس جگہ تُو تخلیق ہُوئی، \q1 اَورجو تیرے آباؤاَجداد کا مُلک ہے، \q2 وہاں میں تیرا اِنصاف کروں گا۔ \q1 \v 31 مَیں اَپنا غضب تُجھ پر اُنڈیل دُوں گا، \q2 اَور اَپنے قہر کی آگ سے تُجھے پھُونک ڈالوں گا۔ \q1 مَیں تُجھے وحشی لوگوں کے حوالہ کروں گا، \q2 جو تباہ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ \q1 \v 32 تُو آگ کے لیٔے ایندھن بنے گی، \q2 تیرا خُون تیرے مُلک میں بہایا جائے گا، \q1 اَور تُو پھر کبھی یاد نہ کی جائے گی؛ \q2 کیونکہ مَیں نے یعنی یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے۔‘ “ \c 22 \s1 یروشلیمؔ کے گُناہوں کا اِنصاف \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \b \p \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، کیا تُو اُس کا اِنصاف کرےگا؟ کیا تُو اُس خُونریز شہر کا اِنصاف کرےگا؟ تَب اُسے اُس کی قابل نفرت حرکتیں جتا دے \v 3 اَور کہہ، یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’اَے شہر، جو اَپنے اَندر خُون بہا کر اَپنے سَر پر آفت لاتا ہے اَور بُت بنا کر اَپنے آپ کو ناپاک کرتا ہے، \v 4 جو خُون تُونے بہایا اُس کی وجہ سے تُو گُنہگار ٹھہرا اَورجو بُت تُونے بنائے اُس کی وجہ سے تُو ناپاک ہو گیا۔ تُونے اَپنے ایّام کو اَنجام تک پہُنچا دیا اَور تیری عمر کے آخِری سال آ پہُنچے۔ اِس لیٔے مَیں تُجھے قوموں کے درمیان ملامت اَور تمام مُلکوں کے لیٔے مضحکہ بنا دُوں گا۔ \v 5 اَے بدنام اَور پُر ہنگامہ شہر، نزدیک اَور دُور کے سبھی لوگ تیری ہنسی اُڑائیں گے۔ \p \v 6 ” ’دیکھ کہ اِسرائیل کے اُمرا میں سے جو تُجھ میں ہیں، ہر ایک خُون بہانے کے لیٔے اَپنے اقتدار کا کیسے اِستعمال کرتا ہے؟ \v 7 تُجھ میں اُنہُوں نے ماں باپ کو حقیر جانا، تُجھ میں اُنہُوں نے پردیسیوں پر ظُلم کیا اَور یتیموں اَور بیواؤں کے ساتھ بُرا سلُوک کیا۔ \v 8 تُونے میری مُقدّس چیزوں کو حقیر جانا اَور میری سَبتوں کی بےحُرمتی کی۔ \v 9 تُجھ میں اَیسے افترا پرداز لوگ ہیں جو خُون بہانے پر آمادہ ہیں۔ تُجھ میں وہ لوگ ہیں جو پہاڑ پر کے بُتکدوں میں کھانا کھاتے ہیں اَور نہایت ہی ذلیل حرکتیں کرتے ہیں۔ \v 10 تُجھ میں وہ ہیں جو اَپنے باپ کے بِستر کی بےحُرمتی کرتے ہیں۔ تُجھ میں وہ بھی ہیں جو ایّام حیض میں عورتوں سے مباشرت کرتے ہیں، جَب کہ اُس حالت میں وہ ناپاک ہوتی ہیں۔ \v 11 تُجھ میں کسی نے اَپنے ہمسایہ کی بیوی کے ساتھ بےحُرمتی کی تو کسی نے اَپنی بہُو کے ساتھ بدفعلی کی تو کویٔی اَور اَپنی بہن کی عصمت لُوٹتا ہے جو خُود اُس کے اَپنے باپ کی بیٹی ہے۔ \v 12 تُجھ میں لوگ خُون بہانے کے لیٔے رشوت لیتے ہیں۔ تُو سُود لیتا ہے اَور حَد سے زِیادہ سُود وصول کرتا ہے اَور اَپنے پڑوسیوں سے زیادتی کرکے ناجائز منافع کماتا ہے اَور تُونے مُجھے بھلا دیا ہے۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔ \p \v 13 ” ’تُونے جو ناجائز منافع کمایا اَور اَپنے اَندر خُون بہایا اُس کے لیٔے میں قہر میں یقیناً تالی بجاؤں گا۔ \v 14 جِس دِن مَیں تیرا فیصلہ کروں گا اُس وقت کیا تُجھ میں برداشت کرنے کی ہمّت اَور کیا تیرے ہاتھوں میں قُوّت ہوگی؟ مَیں یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے اَور مَیں اُسے کرکے رہُوں گا۔ \v 15 مَیں تُجھے مُختلف قوموں میں پراگندہ کروں گا اَور مُلکوں میں بِکھیر دُوں گا اَور تیری ناپاکی کا خاتِمہ کر دُوں گا۔ \v 16 جَب تُو مُختلف قوموں کی نگاہوں میں ناپاک ٹھہرے گا تَب تُو جان لے گا کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \p \v 17 تَب یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 18 ”اَے آدَمزاد، بنی اِسرائیل میرے لیٔے دھات کا مَیل ہو گئے ہیں۔ میرے لیٔے وہ سَب تانبا، رانگا اَور لوہا اَور سیسہ کی مانند ہیں جو بھٹّی میں چھوڑ دئیے جاتے ہیں۔ وہ محض چاندی کا میل ہیں۔ \v 19 چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’چونکہ تُم سَب دھات کا میل بَن گیٔے ہو میں تُمہیں یروشلیمؔ میں جمع کروں گا۔ \v 20 جِس طرح لوگ چاندی، تانبا، لوہا، سیسہ اَور رانگا کو بھٹّی میں جمع کرتے ہیں تاکہ اُنہیں تیز آنچ میں پگھلائیں، اِسی طرح میں تُمہیں اَپنے قہر اَور اَپنے غضب میں جمع کروں گا اَور تُمہیں شہر کے اَندر ڈال کر پگھلاؤں گا۔ \v 21 میں تُمہیں جمع کروں گا اَور تُمہیں اَپنے غضب کی آگ سے اَیسا پھُونکوں گا کہ تُم اُس کے اَندر پگھل کر رہ جاؤگے۔ \v 22 جِس طرح چاندی بھٹّی میں پگھلائی جاتی ہے اِسی طرح تُم اُس کے اَندر پگھلائے جاؤگے اَور تُم جان لوگے کہ میں یَاہوِہ نے اَپنا قہر تُم پر اُنڈیلا ہے۔‘ “ \p \v 23 پھر یَاہوِہ کا یہ کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 24 ”اَے آدمؔ زاد، مُلک سے کہہ، ’تُو وہ سرزمین ہے جِس پر غضب کے دِن پاک نہ ہوئی مینہ برسا نہ برسات ہُوئی۔‘ \v 25 اُس کے نبیوں نے اُس کے اَندر سازش کی اَور جِس طرح ایک گرجنے والا شیر اَپنے شِکار کو چیرپھاڑ ڈالتا ہے؛ اِسی طرح وہ لوگوں کو نگل لیتے ہیں، وہ خزانوں اَور بیش قیمت اَشیا کو چھین لیتے ہیں اَور اُس شہر میں بہت سِی عورتوں کو بِیوہ بنا دیتے ہیں۔ \v 26 اُس کے کاہِنوں نے میری آئین کو توڑا اَور میری مُقدّس چیزوں کو ناپاک کر دیا۔ وہ مُقدّس اَور عام چیزوں میں فرق نہیں برتتے؛ اَور وہ یہ سِکھاتے ہیں کہ ناپاک اَور پاک اَشیا میں کویٔی فرق نہیں ہے اَور اُنہُوں نے میری سَبتوں کو ماننے سے چشم پوشی کی تاکہ مَیں اُن کے درمیان ناپاک ٹھہروں۔ \v 27 اُس کے اُمرا اُن بھیڑیوں کی مانند ہیں جو اَپنے شِکار کو پھاڑتے ہیں۔ اَور خُون بہاتے ہیں اَور لوگوں کی جان لیتے ہیں تاکہ ناجائز منافع کمائیں۔ \v 28 اُس کے نبیوں اَپنی باطِل رُویتیں اَور باطِل نبُوّت کے ذریعہ اُن کے اعمال پر سفیدی پھیر دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں۔‘ جَب کہ یَاہوِہ نے کچھ نہیں فرمایا۔ \v 29 مُلک کے لوگ ستمگری سے کام لیتے ہیں، لَوٹ مار کرتے ہیں، غریب اَور مُحتاج پر ظُلم ڈھاتے ہیں اَور پردیسیوں کے ساتھ بُرا سلُوک اَور نااِنصافی کرتے ہیں۔ \p \v 30 ”مَیں اُن میں ایک اَیسے شخص کی کھوج میں تھا جو دیوار کھڑی کرتا اَور مُلک کی خاطِر درار پر میرے آپ میں کھڑا رہتا تاکہ مُجھے اُسے تباہ نہ کرنا پڑے۔ لیکن مُجھے اَیسا کویٔی نہ مِلا۔ \v 31 اِس لیٔے مَیں اَپنا قہر اُن پر نازل کروں گا اَور اَپنے غضب کی آگ میں اُن کو بھسم کر دُوں گا اَور اُن کے تمام اعمال خُود اُن ہی کے سَروں پر لے آؤں گا۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔“ \c 23 \s1 دو زانیہ بہنیں \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، دو عورتیں تھیں جو ایک ہی ماں کی بیٹیاں تھیں۔ \v 3 وہ مِصر میں فاحِشہ بنیں اَور اَپنی جَوانی ہی سے جِسم فروشی کرنے لگیں۔ اُس مُلک میں اُن کی چھاتِیاں مسلی گئیں اَور اُن کے سینے سہلائے گیٔے۔ \v 4 بڑی کا نام اوہولہؔ تھا اَور اُس کی بہن اُوہولِبہؔ تھی۔ وہ دونوں میری ہو گئیں اَور اُن سے بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہویٔیں۔ اوہولہؔ سامریہؔ ہے اَور اُوہولِبہؔ یروشلیمؔ ہے۔ \p \v 5 ”اوہولہؔ بھی میری ہی تھی کہ جِسم فروشی کرنے لگی اَور وہ اَپنے عاشقوں یعنی اشُوریوں پر فریفتہ ہو گئی۔ \v 6 جو اَرغوانی لباس میں مُلبّس نہایت حسین خُوبصورت نوجوان سپاہی، حاکم اَور سپہ سالار تھے اَور گھوڑوں پر سواری کرتے تھے۔ \v 7 اُس نے اشُور کے سبھی چیدہ مَردوں کے ساتھ زناکاری کی اَور جِس کسی پر وہ فریفتہ ہُوئی اُس کے بُتوں سے اَپنے آپ کو ناپاک کر لیا۔ \v 8 اُس نے مِصر میں شروع کی ہُوئی زناکاری ترک نہ کی جَب جَوانی میں مَردوں نے اُس کے ساتھ مباشرت کی تھی، اُس کے دوشیزگی کے پستانوں کو مسلا تھا اَور اَپنی شہوت اُس پر اُنڈیل دی تھی۔ \p \v 9 ”اِس لیٔے مَیں نے اُسے اُس کے اشُوری عاشقوں کے حوالہ کر دیا جِن پر وہ فریفتہ تھی۔ \v 10 اُنہُوں نے اُسے برہنہ کیا، اُس کے بیٹوں اَور بیٹیوں کو چھین لیا اَور اُسے تلوار سے قتل کر دیا۔ وہ عورتوں میں ایک ضرب المثل بَن گئی اَور اُسے سزا دی گئی۔ \p \v 11 ”اُس کی بہن اُوہولِبہؔ نے یہ سَب کچھ دیکھا لیکن وہ اَپنی شہوت پرستی اَور زناکاری میں اَپنی بہن سے بھی بدتر نکلی \v 12 وہ بھی اشُوری حاکموں، سپہ سالاروں، مُسلّح سپاہیوں اَور گُھڑسواروں پر فریفتہ تھی جو سَب کے سَب خُوب رو نوجوان تھے۔ \v 13 اَور مَیں نے دیکھا کہ وہ بھی ناپاک ہو گئی اَور دونوں ایک ہی روِش پر چلیں۔ \p \v 14 ”لیکن وہ اَور زِیادہ زناکاری کرتی گئی۔ اُس نے دیوار پر تصویریں دیکھیں جو لال رنگ میں رنگی ہُوئی کَسدیوں کی تصویریں تھیں، \v 15 جِن کی کمر میں کمربند اَور سَر پر لہراتی ہُوئی پگڑیاں تھیں۔ اَور وہ سَب کی سَب کَسدیوں کے مُلک کے باشِندوں کی طرح اَور بابیل کے رتھ کے حاکموں کی مانند نظر آتی تھیں۔ \v 16 جوں ہی اُس نے اُنہیں دیکھا وہ اُن پر فریفتہ ہو گئی اَور اُس نے اُن کے پیچھے کَسدیوں کے مُلک میں قاصِد بھیجے۔ \v 17 تَب اہلِ بابیل اُس کے پاس آئے اَور جذبۂ مَحَبّت میں اُس کے بِستر پر چڑھے اَور اَپنی ہَوس میں اُس کی بےحُرمتی کی اُس کی۔ لیکن جَب وہ اُن سے بےحُرمت ہو چُکی تَب وہ نفرت میں اُن سے الگ ہو گئی۔ \v 18 جَب اُس نے اعلانیہ زناکاری کی اَور اَپنی عُریانی ظاہر کی تو میری جان اُس سے اُس طرح بیزار ہو گئی جَیسی اُس کی بہن سے ہُوئی تھی۔ \v 19 پھر بھی اُس نے اَپنی جَوانی کے دِن یاد کئے، جَب وہ مِصر میں فاحِشہ تھی اَور پھر وہ اَور بھی زِیادہ بےباکی کے ساتھ زناکاری کرنے لگی۔ \v 20 وہاں وہ اَیسے عاشقوں پر فریفتہ ہو گئی جِن کے اعضائے تناسل گدھوں کے سے تھے اَور جِن کا اِنزال گھوڑوں کا سا تھا۔ \v 21 چنانچہ تُو اَپنی جَوانی کی عیّاشی کے لیٔے بیتاب ہو رہی تھی، جَب مِصر میں تیرا سینہ گلے سے لگایا گیا اَور تیری دوشیزہ چھاتِیاں سہلائی گئیں۔ \p \v 22 ”اِس لیٔے اَے اُوہولِبہؔ، یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں تیرے اُن عاشقوں کو جِن سے تیری جان بیزار ہو چُکی ہے تیرے خِلاف اُبھاروں گا اَور اُنہیں ہر طرف سے تیرے خِلاف لے آؤں گا۔ \v 23 یعنی اہلِ بابیل، تمام کَسدی لوگ اَور پیقودؔ، شُوعؔ اَور کوعَؔ کے لوگ اَور اُن کے ساتھ تمام اشُوری جو سَب کے سَب حاکم، سپہ سالار، رتھ کے افسر اَور اعلیٰ عہدیدار ہیں اَور وہ سَب کے سَب گھوڑوں پر سوار ہوتے ہیں۔ \v 24 وہ اسلحہ جنگ، رتھوں اَور گاڑیوں اَور لوگوں کا ہُجوم لے کر تُجھ پر حملہ کریں گے اَور بڑی اَور چُھوٹی سِپر لے کر اَور خُود پہن کر ہر طرف سے تیرے مقابل صف آرا ہوں گے۔ مَیں تُجھے سزا کے لیٔے اُن کے حوالہ کروں گا اَور وہ تُجھے اَپنے آئین کے مُطابق سزا دیں گے۔ \v 25 میں اَپنی غیرت کا قہر تُجھ پر اُتاروں گا اَور وہ غضبناک ہوکر تُجھ سے پیش آئیں گے۔ وہ تیری ناک اَور کان کاٹ ڈالیں گے اَور باقی بچے ہُوئے لوگ تلوار سے مارے جایٔیں گے۔ وہ اُن کے بیٹوں اَور بیٹیوں کو لے جایٔیں گے اَور اُن میں سے جو بچ جایٔیں گے اُنہیں آگ بھسم کر دے گی۔ \v 26 وہ تیرے کپڑے اُتار لیں گے اَور تیرے نفیس زیورات لُوٹ لیں گے۔ \v 27 اُس طرح سے مَیں تیری شہوت پرستی اَور جِسم فروشی جِس کا تُونے مِصر میں آغاز کیا خاتِمہ کر دُوں گا۔ تُو اُن کی طرف بیتاب ہوکر نگاہ نہ اُٹھائے گی اَور نہ ہی مِصر کو پھر کبھی یاد کرےگی۔ \p \v 28 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں تُجھے اُن لوگوں کے حوالہ کرنے کو ہُوں جِن سے تُو نفرت کرتی ہے اَور جِن سے تیری جان بیزار ہو چُکی ہے۔ \v 29 وہ تُجھ سے نفرت کے ساتھ پیش آئیں گے اَور تیری محنت سے کمائی ہُوئی ہر چیز لے لیں گے۔ وہ تُجھے عُریاں اَور بے نقاب کر دیں گے اَور تیری جِسم فروشی کی بے حیائی اَور زناکاری ظاہر ہو جائے گی۔ \v 30 تیری شہوت پرستی کے باعث یہ آفت تُجھ پر آئی کیونکہ تُو مُختلف قوموں پر فریفتہ ہویٔی اَور اَپنی ہَوس کے لئے اُن کے بُتوں سے تُونے اَپنے آپ کو ناپاک کر لیا۔ \v 31 تُو اَپنی بہن کے نقش قدم پر چلی اِس لیٔے میں اُس کا پیالہ تیرے ہاتھ میں تھما دُوں گا۔ \p \v 32 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ”تُو اَپنی بہن کا پیالہ پیئے گی، \q2 جو کہ کافی بڑا اَور گہرا ہے؛ \q1 اَور وہ تضحیک اَور تحقیر لایٔے گا، \q2 کیونکہ اُس میں کافی گنجائش ہے۔ \q1 \v 33 اَپنی بہن سامریہؔ کے پیالہ میں سے پی کر، \q2 جو ویرانی اَور تباہی کا پیالہ ہے، \q2 تُو متوالے پن اَور غم سے بھر جائے گی۔ \q1 \v 34 تُو اُس میں سے پیئے گی اَور اُسے نچُوڑ کر خشک کر دے گی؛ \q2 پھر اُسے پٹک کر چُورچُور کر دے گی \q2 اَور اَپنی چھاتِیاں نوچ لے گی۔ \m یہ مَیں نے فرمایاہے اَیسا یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔ \b \p \v 35 ”چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: چونکہ تُونے مُجھے فراموش کر دیا ہے اَور اَپنی پیٹھ کے پیچھے دھکیل دیا ہے اِس لیٔے تُجھے اَپنی شہوت پرستی اَور زناکاری کا نتیجہ بھگتنا پڑےگا۔“ \p \v 36 یَاہوِہ نے مُجھ سے فرمایا: ”اَے آدمؔ زاد، کیا تُو اوہولہؔ اَور اُوہولِبہؔ کا اِنصاف کرےگا؟ تو پھر اُنہیں اُن کی قابل نفرت حرکتیں جتا۔ \v 37 کیونکہ اُنہُوں نے زناکاری کی ہے اَور اُن کے ہاتھ خُون آلُودہ ہیں۔ اُنہُوں نے اَپنے بُتوں کے ساتھ زنا کیا۔ اُنہُوں نے اَپنی اَولاد کو بھی جنہیں اُنہُوں نے میرے لیٔے جانا بُتوں کی نذر کیا تاکہ وہ اُن کے لیٔے غِذا بَن جایٔیں۔ \v 38 اُنہُوں نے میرے ساتھ یہ بھی کیا: اِسی وقت اُنہُوں نے میرے پاک مَقدِس کو ناپاک کیا اَور میری سَبتوں کی بےحُرمتی کی۔ \v 39 اِسی دِن اُنہُوں نے اَپنے بچّوں کو اَپنے بُتوں پر قُربان کیا اَور میرے پاک مَقدِس میں داخل ہوکر اُسے ناپاک کیا۔ اُنہُوں نے اَیسے کام میرے گھر کے اَندر کئے۔ \p \v 40 ”اُنہُوں نے آدمیوں کے پاس قاصِد بھیجے اَور وہ دُور سے چلے آئے اَور جَب وہ پہُنچے تَب تُونے اُن کے لیٔے غُسل کیا، اَپنی آنکھوں میں کاجل لگایا اَور اَپنے گہنے پہن لیٔے۔ \v 41 تُو ایک شاندار پلنگ پر بیٹھی جِس کے سامنے ایک چوکی تھی، جِس پر تُونے میرا بخُور اَور زَیتُون رکھا تھا۔ \p \v 42 ”اُس کے اِردگرد ایک بے فکر ہُجوم کا شوروغل سُنایٔی دیتا تھا۔ اُس ہُجوم کے لوگوں کے علاوہ بیابان سے نشہ بازوں کو بھی لایا گیا جنہوں نے اُس عورت اَور اُس کی بہن کے ہاتھوں میں کنگن پہنائے اَور اُن کے سَروں پر خُوبصورت تاج رکھے۔ \v 43 تَب میں اُس کے بارے میں جو زناکاری کرتے کرتے تھک چُکی تھی بول اُٹھا، ’اَب وہ اُسے فاحِشہ کے طور پر اِستعمال کریں کیونکہ وہ فاحِشہ ہی تو ہے۔‘ \v 44 اَور وہ اُس کے پاس گیٔے جِس طرح مَرد فاحِشہ کے پاس جاتے ہیں اِسی طرح وہ اُن دو زناکار عورتوں، اوہولہؔ اَور اُوہولِبہؔ کے پاس گیٔے۔ \v 45 لیکن راستباز لوگ اُنہیں وُہی سزا دیں گے جو اُن عورتوں کو دی جاتی ہے جو زناکاری کرتی ہیں اَور خُون بہاتی ہیں کیونکہ وہ زناکار ہیں اَور اُن کے ہاتھ خُون میں آلُودہ ہیں۔ \p \v 46 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کچھ مجمع کو جمع کرکے اُن پر چڑھا لاؤ اَور اُنہیں اُن کے حوالہ کر دو تاکہ وہ خوفزدہ ہُوں اَور غارت ہو جایٔیں۔ \v 47 وہ لوگ اُنہیں سنگسار کریں گے اَور اَپنی تلواروں سے اُنہیں کاٹ ڈالیں گے۔ وہ اُن کے بیٹوں اَور بیٹیوں کو قتل کر دیں گے اَور اُن کے مکانات جَلا ڈالیں گے۔ \p \v 48 ”اِس طرح سے میں زناکاری کو مُلک سے مٹا دُوں گا تاکہ تمام عورتیں عِبرت حاصل کریں اَور تیری تقلید نہ کریں۔ \v 49 تُو اَپنی زناکاری کی سزا بھگتے گی اَور اَپنے بُت پرستی کے گُناہوں کا بوجھ اُٹھائے گی۔ تَب تُو جان لے گی کہ یَاہوِہ قادر میں ہی ہُوں۔“ \c 24 \s1 پکانے کی دیگ \p \v 1 نویں سال کے دسویں مہینے کے دسویں دِن یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، اِس تاریخ کو لِکھ لے۔ ہاں یہی تاریخ کیونکہ آج ہی کے دِن شاہِ بابیل نے یروشلیمؔ کا محاصرہ کر لیا ہے۔ \v 3 اُس سرکش گھرانے کو یہ تمثیل بتا اَور اُن سے کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’ایک پکانے کی دیگ چڑھا؛ اُسے چڑھا، \q2 اَور اُس میں پانی ڈال دے۔ \q1 \v 4 اُس میں گوشت کے ٹکڑے ڈال دے، \q2 جو نہایت اَچھّے ٹکڑے ہُوں۔ جَیسے ران اَور شانہ۔ \q1 اَور اُسے اُن بہترین ہڈّیوں سے بھر دے؛ \q2 \v 5 جنہیں گلّہ میں سے چُن چُن کر لینا۔ \q1 دیگ کے نیچے ہڈّیوں کے لیٔے لکڑیاں جما دے؛ \q2 اَور اُسے اُبلنے دے، \q2 اَور اُس میں ہڈّیاں پکا۔ \b \m \v 6 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’اُس خُونی شہر پر افسوس، \q2 اَور اُس دیگ پر بھی جِس پر اَب تہہ جمی ہے، \q2 جو اَب نہیں جانے کی! \q1 ایک ایک ٹکڑا نکالتے ہوئے اُسے خالی کر لیں، \q2 لیکن وہ جِس کِسی ترتیب میں آئے۔ \b \q1 \v 7 ” ’کیونکہ جو خُون اُس نے بہایا وہ اُس کے درمیان ہے: \q2 اُس نے اُسے ننگی چٹّان پر ڈالا؛ \q1 لیکن اُسے زمین پر نہیں ڈالا، \q2 تاکہ مٹّی اُسے ڈھانک لیتی۔ \q1 \v 8 اِس لیٔے مَیں نے بھی غضب بھڑکانے اَور اِنتقام لینے کے لیٔے، \q2 اُس کا خُون ننگی چٹّان پر رکھا، \q2 تاکہ وہ ڈھانکا نہ جائے۔ \b \m \v 9 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’افسوس اُس خُونی شہر پر! \q2 میں بھی لکڑی کا بڑا انبار لگاؤں گا۔ \q1 \v 10 چنانچہ لکڑیوں کا ڈھیر جما، \q2 اَور آگ سُلگا دے۔ \q1 مَسالے مِلا کر، \q2 گوشت کو اَچھّی طرح سے پکا؛ \q2 اَور ہڈّیوں کو جَل جانے دے۔ \q1 \v 11 پھر خالی دیگ کو اَنگاروں پر رکھ دے، \q2 یہاں تک کہ وہ گرم ہو جائے اَور اُس کا تانبا چمکنے لگے، \q1 تاکہ اُس کی نَجاست پگھل جائے، \q2 اَورجو کچھ اُس کی تہہ میں جما ہُواہے جَل جائے۔ \q1 \v 12 تمام کوششیں رائیگاں گئیں؛ \q2 کیونکہ میل کی بھاری تہہ کو جَلایا نہ جا سَکا، \q2 یہاں تک کہ آگ سے بھی نہیں۔ \p \v 13 ” ’اَب تیری ناپاکی تیری خباثت ہے۔ چونکہ مَیں نے تُجھے پاک کرنا چاہا لیکن تُو اَپنی خباثت سے پاک نہ ہویٔی۔ اِس لیٔے جَب تک میرا قہر تُجھ پر ٹھنڈا نہیں ہوتا اُس وقت تک تُو پاک نہ ہو سکے گی۔ \b \p \v 14 ” ’مَیں نے یعنی یَاہوِہ نے یہ کہا ہے: اَب وقت آ چُکاہے کہ میں کچھ کروں۔ اَب مَیں نہ رکوں گا؛ نہ ہی رحم کروں گا۔ نہ پس و پیش کروں گا۔ تیرے اَخلاق اَور تیرے اعمال کے مُطابق تیرا اِنصاف کیا جائے گا۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔‘ “ \s1 حزقی ایل کی بیوی کی موت \p \v 15 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 16 ”اَے آدمؔ زاد، میں تیری راحتِ چشم کو ایک ہی ضرب میں تُجھ سے جُدا کرنے کو ہُوں لیکن تُو نہ تو ماتم کرنا، نہ رونا اَور نہ آنسُو بہانا۔ \v 17 خاموش آہیں بھرنا۔ میّت پر ماتم نہ کرنا۔ اَپنی پگڑی باندھے رہنا اَور اَپنی جُوتی اَپنے پاؤں میں پہنے رہنا۔ اَپنی مونچھوں اَور داڑھی کو نہ ڈھانکنا اَور نہ رِواج کے مُطابق ماتم کرنے والوں کا کھانا ہی کھانا۔“ \p \v 18 چنانچہ صُبح کو مَیں نے لوگوں سے یہ ذِکر کیا اَور شام کو میری بیوی مَر گئی۔ دُوسرے دِن صُبح مَیں نے وُہی کیا جَیسا مُجھے حُکم دیا گیا تھا۔ \p \v 19 تَب لوگوں نے مُجھ سے پُوچھا، ”کیا تُم ہمیں نہ بتائے گا کہ اُن چیزوں سے ہمارا کیا واسطہ ہے؟ تُم اَیسا کیوں برتاؤ کر رہے ہو؟“ \p \v 20 اِس لیٔے مَیں نے اُن سے کہا، ”یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 21 بنی اِسرائیل سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں اَپنے پاک مَقدِس کو یعنی اُس قلعہ کو جِس پر تُمہیں ناز ہے اَورجو تمہاری آنکھوں کی راحت اَور تمہارا محبُوب ہے ناپاک کرنے کو ہُوں۔ جِن بیٹوں اَور بیٹیوں کو تُم پیچھے چھوڑ گیٔے وہ تلوار سے مارے جایٔیں گے۔ \v 22 اَور تُم وَیسا ہی کروگے جَیسا مَیں نے کیا ہے۔ اَپنی مونچھوں اَور داڑھی کو نہ ڈھانکنا اَور نہ رِواج کے مُطابق ماتم کرنے والوں کا کھانا ہی کھانا۔ \v 23 تُم اَپنی پگڑیاں اَپنے سَروں پر رکھے رہوگے اَور اَپنی جُوتیاں اَپنے پاؤں میں پہنے رہوگے۔ تُم نہ تو ماتم کروگے نہ روؤگے بَلکہ اَپنے گُناہوں کے باعث گھُٹتے رہوگے اَور ایک دُوسرے کو دیکھ کر آہیں بھروگے۔ \v 24 حزقی ایل تمہارے لیٔے نِشان ٹھہرے گا؛ تُم بھی وَیسا ہی کروگے جَیسا اُس نے کیا اَور جَب یہ ہوگا تَب تُم جان لوگے کہ میں ہی یَاہوِہ قادر ہُوں۔‘ \p \v 25 ”اَور جِس دِن مَیں اُن کا قلعہ، اُن کی خُوشی اَور جلال، اُن کی آنکھوں کی راحت، اُن کے دِلوں کی تمنّا اَور اُن کے بیٹوں اَور بیٹیوں کو بھی لے لُوں گا، تَب تُو اَے آدمؔ زاد دیکھنا \v 26 کہ اُس دِن ایک مفرور شخص آکر تُجھے خبر دے گا۔ \v 27 اُس وقت تیرا مُنہ کھُل جائے گا اَور تُو اُس سے بات کرےگا اَور پھر خاموش نہ رہے گا۔ پس تُم اُن کے لئے نِشانی ہوگے اَور وہ جان لیں گے کہ میں ہی یَاہوِہ ہوں۔“ \c 25 \s1 عمُّون کے خِلاف نبُوّت \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہَوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، عمُّونیوں کی طرف رُخ کرکے اُن کے خِلاف نبُوّت کر۔ \v 3 اُن عمُّونیوں سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر کا کلام سُنو: یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ تُم نے میرے پاک مَقدِس کے لیٔے جَب وہ ناپاک کیا گیا اَور اِسرائیل کے مُلک کے لیٔے جَب وہ ویران ہَوا اَور یہُودیؔہ کے لوگوں کے لیٔے جَب وہ جَلاوطن کئے گیٔے، تو اُنہُوں نے شاباش کہا۔ \v 4 اِس لیٔے میں تُمہیں اہلِ مشرق کے سُپرد کرتا ہُوں تاکہ تُم اُس کی مِلکیّت بنو اَور وہ تمہارے درمیان اَپنے ڈیرے ڈالیں گے اَور خیمے کھڑے کریں گے۔ وہ تمہارا پھل کھایٔیں گے اَور تمہارا دُودھ پیئیں گے۔ \v 5 میں ربّہؔ کو اُونٹوں کے لیٔے چراگاہ اَور عمُّون کو بھیڑوں کی آرامگاہ بنا دُوں گا۔ تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 6 کیونکہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں، چونکہ تُم نے تالیاں بجائیں اَور اَپنے پیر پٹکے اَور اِسرائیل کے مُلک کے خِلاف اَپنے دِل کے کینہ کی بدولت خُوشی منائی، \v 7 اِس لیٔے مَیں تمہارے خِلاف اَپنا ہاتھ بڑھا کر تُمہیں مالِ غنیمت کے طور پر مُختلف قوموں کو دے دُوں گا۔ میں تُمہیں مُختلف قوموں میں سے مٹا دُوں گا اَور مُلکوں میں سے بھی تُمہیں نِیست و نابود کر دُوں گا۔ میں تُمہیں تباہ کر دُوں گا اَور تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \s1 مُوآب کے خِلاف نبُوّت \p \v 8 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’چونکہ مُوآب اَور سِعِیؔر نے کہا، ”دیکھو بنی یہُوداہؔ بھی دُوسری تمام قوموں کی طرح ہو گئے ہیں،“ \v 9 اِس لیٔے میں مُوآب کی راہوں کو، اُس کی سرحد کے شہروں بیت یسیموتؔ، بَعل مِعُون اَور قِریتائم سے شروع کرتے ہُوئے جو اُس مُلک کی شان ہیں کھول دُوں گا۔ \v 10 اَور مَیں مُوآب کو بنی عمُّون سمیت اہلِ مشرق کو بطور مملکت دے دُوں گا تاکہ قوموں کے درمیان بنی عمُّون کا ذِکر تک باقی نہ رہے۔ \v 11 اَور مَیں مُوآب کو سزا دُوں گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \s1 اِدُوم کے خِلاف نبُوّت \p \v 12 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’چونکہ اِدُوم نے بنی یہُوداہؔ سے اِنتقام لیا اَور اُس وجہ سے نہایت گُنہگار ٹھہرا \v 13 چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں اِدُوم کے خِلاف اَپنا ہاتھ بڑھاؤں گا اَور اُس کے لوگوں اَور اُن کے حَیوانوں کو مار ڈالوں گا۔ میں اُسے ویران کر دُوں گا اَور تیمانؔ سے لے کر دِدانؔ تک وہ تلوار سے مارے جایٔیں گے۔ \v 14 اَور مَیں اَپنی قوم اِسرائیل کے ہاتھوں اِدُوم کا اِنتقام لُوں گا اَور وہ اِدُوم کے ساتھ میرے قہر و غضب کے مُطابق پیش آئیں گے۔ اِس طرح وہ جان لیں گے کہ یہ میرا اِنتقام ہے۔ یَاہوِہ قادر نے یہ فرماتے ہیں۔‘ “ \s1 فلسطینیوں کے خِلاف نبُوّت \p \v 15 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’چونکہ فلسطینیوں نے اِنتقام کے جذبہ میں اَپنے دِل میں کینہ رکھ کر بدلہ لیا اَور قدیم عداوت کی بنا پر یہُوداہؔ کو تباہ کرنا چاہا \v 16 چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں فلسطینیوں کے خِلاف اَپنا ہاتھ بڑھانے کو ہُوں اَور مَیں کریتیوں کو مٹا دُوں گا اَور سمُندر کے ساحِل پر بچے ہُوئے لوگوں کو تباہ کر دُوں گا۔ \v 17 مَیں اُن سے کڑا اِنتقام لُوں گا اَور اَپنے عتاب میں اُنہیں سزا دُوں گا۔ اَور جَب مَیں اُن سے اِنتقام لُوں گا تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \c 26 \s1 صُورؔ کے خِلاف نبُوّت \p \v 1 بارہویں سال کے گیارھویں مہینے کے پہلے دِن یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، چونکہ صُورؔ نے یروشلیمؔ کے متعلّق قہقہہ لگا کر کہا، ’آہا! قوموں کا پھاٹک توڑ دیا گیا اَور اُس کے دروازے میرے لیٔے کھول دیئے گیٔے۔ اَب وہ ویران ہے اِس لیٔے میں برومند ہُوں گا،‘ \v 3 چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَے صُورؔ، مَیں تیرا مُخالف ہُوں اَور مَیں بہت سِی قوموں کو تیرے خِلاف اُس طرح چڑھا لاؤں گا جِس طرح سمُندر اَپنی لہریں اُچھالتا ہے۔ \v 4 وہ صُورؔ کی شہرپناہ کو توڑ ڈالیں گے اَور اُس کے بُرجوں کو ڈھا دیں گے اَور مَیں اُس کی مٹّی کھرچ کر اُسے ننگی چٹّان بنا دُوں گا۔ \v 5 وہ سمُندر کے درمیان جال ڈالنے کا مقام بَن جائے گی کیونکہ یہ مَیں نے فرمایاہے۔ یُوں یَاہوِہ قادر نے فرماتے ہیں۔ وہ قوموں کے لیٔے مالِ غنیمت بَن جائے گی \v 6 اَور اُس کی بستیاں جو سطح زمین پر ہیں تلوار سے غارت کر دی جایٔیں گی۔ تَب وہ جان لیں گے کہ میں ہی یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 7 ”کیونکہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: دیکھ میں شمال سے صُورؔ کے خِلاف بادشاہوں کے بادشاہ، شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ کو گھوڑوں، رتھوں، گُھڑسواروں اَور ایک ایک بڑی فَوج کے ساتھ آ رہا ہُوں۔ \v 8 وہ تیری سرزمین کی بستیاں تلوار سے مٹا دے گا۔ وہ تیرے مقابل مورچہ بندی کرےگا اَور تیری دیوار تک دمدمہ باندھے گا اَور تیرے خِلاف اَپنی ڈھالیں کھڑی کرےگا۔ \v 9 اَور وہ تیری شہرپناہ کو اَپنی قلعہ شکن سنگ باری کا نِشانہ بنائے گا اَور اَپنے اسلحہ سے تیرے بُرجوں کو ڈھا دے گا۔ \v 10 اُس کے گھوڑے اِس قدر کثیر التعداد ہوں گے کہ اُن کی اُڑائی ہویٔی گَرد سے تُو ڈھک جائے گی۔ جَب وہ تیرے پھاٹکوں میں سے اُس طرح داخل ہوگا جَیسے لوگ ٹوٹی ہویٔی دیواروں میں سے شہر میں گھُس آتے ہیں۔ تَب جنگی گھوڑوں، گاڑیوں اَور رتھوں کے شور سے تیری شہرپناہ لرز جائے گی۔ \v 11 اُس کے گھوڑوں کے کُھر تیری تمام سڑکوں کو روند ڈالیں گے؛ وہ تیرے لوگوں کو تلوار سے قتل کر دے گا اَور تیرے مضبُوط چوکھٹ زمین پر گِر جایٔیں گے۔ \v 12 وہ تیری دولت اَور تیرا تجارتی اَسباب لُوٹ لیں گے اَور تیری شہرپناہ توڑ ڈالیں گے اَور تیرے خُوبصورت مکانات ڈھا دیں گے اَور تیرے پتّھر، لکڑی اَور مٹّی کو سمُندر میں پھینک دیں گے۔ \v 13 مَیں تیرے بُلند آہنگ نغموں کو بند کر دُوں گا اَور تیرے بربط کی موسیقی پھر کبھی سُنایٔی نہ دے گی۔ \v 14 مَیں تُجھے ایک ننگی چٹّان بنا دُوں گا اَور تُو مچھلی کے جال ڈالنے کا مقام بَن جائے گا۔ تُو دوبارہ تعمیر نہ کیا جائے گا کیوں کہ میں یعنی یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرماتے ہیں۔ \p \v 15 ”یَاہوِہ قادر صُورؔ سے یُوں فرماتے ہیں: جَب تُجھ میں قتلِ عام ہوگا اَور زخمی لوگ کراہتے ہوں گے تَب کیا تیرے گرنے کے شور سے بحری ممالک نہ تھرتھرائیں گے؟ \v 16 تَب ساحِل کے سبھی اُمرا اَپنے تخت شاہیوں پر سے اُتر آئیں گے اَور اَپنی خِلعتیں اَور اَپنے کشیدہ کاری لباس کپڑے اُتار دیں گے اَور تُجھے دیکھ کر حیرت زدہ ہوں گے اَور خوف سے مُلبّس ہوکر اَور ہرپل کانپتے ہُوئے زمین پر بیٹھیں گے۔ \v 17 پھر وہ تیرے حق میں نوحہ کریں گے اَور تُجھ سے کہیں گے: \q1 ” ’اَے نامور شہر جو بحری قوموں سے آباد تھا، \q2 تُو کیسے برباد ہُوا! \q1 تُو اَور تیرے شہری، \q2 سمُندروں میں زورآور مانے جاتے تھے؛ \q1 اَور وہاں کے باشِندوں پر، \q2 اَپنا خوف جمائے ہویٔے تھے۔ \q1 \v 18 اَب ساحِلی ممالک، \q2 تیرے زوال کے دِن تھرتھرا رہے ہیں؛ \q1 اَور سمُندری جزیرے، \q2 تیری شِکست سے گھبرا گیٔے ہیں۔‘ \p \v 19 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: جَب مَیں تُجھے اُن شہروں کی طرح ویران کر دُوں گا جو کبھی آباد نہ تھے اَور جَب مَیں تُجھ پر سمُندر چڑھا لاؤں گا اَور اِس کا لااِنتہا پانی تُجھے غرق کر دے گا، \v 20 تَب مَیں تُجھے اُن لوگوں کے ساتھ جو گڑھے میں اُتر جاتے ہیں عہدِ عتیق کے لوگوں کے پاس نیچے اُتاروں گا۔ مَیں تُجھے اُن لوگوں کے ساتھ جو گڑھے میں چلے جاتے ہیں زمین کے نیچے اَیسا بساؤں گا جَیسے کویٔی قدیم کھنڈروں میں رہتا ہو۔ اَور وہاں سے تُو لَوٹ نہ پایٔےگا، نہ زندوں کے مُلک میں اَپنی جگہ لے پایٔےگا۔ \v 21 مَیں تیرا اَنجام نہایت ہی خوفناک کر دُوں گا اَور تُو باقی نہ رہے گا۔ تُجھے ڈھونڈا جائے گا لیکن تُو پھر کبھی نہ پایا جائے گا۔ یہ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔“ \c 27 \s1 صُورؔ کے لیٔے نوحہ \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدَمزاد، صُورؔ کے متعلّق نوحہ تیّار کر۔ \v 3 صُورؔ سے کہہ، جو سمُندر کے پھاٹک پر مُقیم ہے اَور بیشتر ساحِلی لوگوں کے لیٔے تِجارت کا مقام ہے، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’اَے صُورؔ، تُو کہتاہے، \q2 ”کہ میرا حُسن کامل ہے۔“ \q1 \v 4 تیرا علاقہ سمُندر کے درمیان تھا؛ \q2 اَور تیرے مِعماروں نے تیرے حُسن کو کمال تک پہُنچا دیا۔ \q1 \v 5 اُنہُوں نے تیرے تمام تختے \q2 سنیرؔ کے صنوبر کی لکڑی سے بنائے؛ \q1 اَور لبانونؔ سے دیودار لے کر \q2 تیرے لیٔے مستُول بنایا۔ \q1 \v 6 اَور باشانؔ کے بلُوط سے \q2 اُنہُوں نے تیرے چپّو بنائے؛ \q1 اَور کِتّیمؔ کے ساحِلوں سے لکڑی حاصل کرکے \q2 اُس میں ہاتھی دانت جڑ کر اُنہُوں نے تیرے لیٔے چھتری بنائی۔ \q1 \v 7 مِصر کے مہین اَور نفیس کتان سے کشیدہ تیرا بادبان بنا \q2 جِس نے تیرے لیٔے پرچم کا کام دیا؛ \q1 تیرا نیلا اَور اَرغوانی شامیانہ \q2 اِلیشہؔ کے ساحِلوں سے لایٔے ہُوئے کپڑے کا بنا۔ \q1 \v 8 صیدونؔ اَور اَرودؔ کے باشِندے تیرے ملّاح تھے؛ \q2 اَے صُورؔ، تیرے ہی اَپنے ماہر فنکار تیرے جہاز ران تھے۔ \q1 \v 9 گیبلؔ کے تجربہ کار فنکار جو تُجھ پر سوار تھے \q2 تیرے جہاز ساز تھے جو رخنہ بندی میں ماہر تھے۔ \q1 سمُندر کے تمام جہاز اَور اُن کے ملّاح \q2 تیرے پاس آ گئے تاکہ تیری اَشیا کی تِجارت کریں۔ \b \q1 \v 10 ” ’فارسؔ، لُودؔ اَور فُوطؔ کے مَرد \q2 تیری فَوج میں سپاہی تھے۔ \q1 اُنہُوں نے تیری دیواروں پر اَپنی ڈھالیں اَور خُود ٹانگے، \q2 اَور تیری شان میں اِضافہ کیا۔ \q1 \v 11 اَرودؔ اَور حِلقؔ کے لوگوں نے \q2 ہر طرف سے تیری شہرپناہ کی حِفاظت کی؛ \q1 اَور گمّادؔ کے لوگ \q2 تیرے بُرجوں میں مَوجُود تھے۔ \q1 اُنہُوں نے اَپنی ڈھالیں تیری دیواروں پر ٹانگیں؛ \q2 اَور تیرے حُسن کو کمال تک پہُنچایا۔ \p \v 12 ” ’تیرے مال کی بہتات کے باعث ترشیشؔ نے تیرے ساتھ تِجارت کی اَور اُنہُوں نے چاندی، لوہا، رانگا اَور سیسہ تیرے تجارتی اَسباب کے مُعاوضہ میں دیا۔ \p \v 13 ” ’یاوانؔ،\f + \fr 27‏:13 \fr*\fq یاوانؔ \fq*\ft جِس مُلک کو آج گریس کہتے ہیں\ft*\f* تُوبل اَور میشکؔ نے تیرے ساتھ تِجارت کی؛ اُنہُوں نے تیرے تجارتی لوگ اَسباب کے عوض غُلام اَور کانسے کی چیزیں دیں۔ \p \v 14 ” ’بیت توغرمہؔ کے لوگوں نے گھوڑوں، جنگی گھوڑوں اَور خچّروں کے عوض تیری تجارتی اَشیا خریدیں۔ \p \v 15 ” ’دِدانؔ نے تیرے ساتھ تِجارت کی اَور بہت سے ساحِلی مُلک تیرے گاہک تھے۔ وہ ہاتھی دانت اَور آبنوس کے بدلے تُجھ سے اَشیا خریدتے تھے۔ \p \v 16 ” ’تیری متعدّد مصنوعات کے باعث ارامی بھی تُجھ سے تِجارت کرتے تھے اَور نیلا فیروزہ، اَرغوانی پارچہ، کشیدہ کاری، نفیس کتان، مونگا اَور لعل مُعاوضہ میں دیتے تھے۔ \p \v 17 ” ’یہُوداہؔ اَور اِسرائیل بھی تیرے ساتھ تِجارت کرتے تھے اَور وہ مِنّیتؔ کا گیہُوں، مٹھائیاں، شہد، زَیتُون کا تیل اَور روغن بلسان دے کر تُجھ سے اَشیا خریدتے تھے۔ \p \v 18 ” ’دَمشق بھی تیری مُختلف مصنوعات اَور کثرت اَسباب کے باعث تُجھ سے حلبونؔ کی مَے اَور زہر سفید اُون کی تِجارت کرتا تھا۔ \v 19 دِدانؔ کے لوگ اَور اُوزالؔ کے یُونانی بھی تُجھ سے مال خریدتے تھے۔ وہ تیری اَشیا کے مُعاوضہ میں کُوٹا ہُوا لوہا، تج اَور اگر دیتے تھے۔ \p \v 20 ” ’دِدانؔ شہر تیرے ساتھ گھوڑوں کی کاٹھی کے کمبل کی تِجارت کرتے تھے۔ \p \v 21 ” ’عربستان اَور قیدارؔ کے تمام شہزادے تیرے گاہک تھے۔ وہ تیرے ساتھ برّوں، مینڈھوں اَور بکروں کی تِجارت کرتے تھے۔ \p \v 22 ” ’شیبا اَور رعماہؔ کے سوداگر بھی تیرے ساتھ تِجارت کرتے تھے اَور تیرے سامان کے عوض ہر قِسم کے نفیس مَسالے، قیمتی پتّھر اَور سونا دیتے تھے۔ \p \v 23 ” ’حارانؔ، کنّہؔ اَور عدنؔ اَور شیبا، اشُور اَور کِلمدؔ کے سوداگر تیرے ساتھ تِجارت کرتے تھے۔ \v 24 وہ تیرے بازاروں میں تِجارت کے لیٔے خُوبصورت کپڑوں، نیلے رنگ کی نفیس پوشاکوں، کشیدہ کاری اَور نفیس بٹی ہوئی ڈوریوں کے ساتھ رنگین غالیچوں سے بھرے ہُوئے صندُوق لے کر آتے تھے جنہیں مضبُوط رسّیوں سے کس کر باندھا جاتا تھا۔ \q1 \v 25 ” ’ترشیشؔ کے جہاز \q2 تیرے لیٔے مال برداری کرتے تھے۔ \q1 جَب آپ سمُندری سفر پر جاتے ہیں \q2 تو جہاز بھاری سامان جہاز میں بھرجاتا ہے۔ \q1 \v 26 تیرے ملّاح \q2 تُجھے گہرے سمُندر میں لے جاتے ہیں۔ \q1 لیکن بادِ مشرق \q2 سمُندر کے درمیان تیرے ٹکڑے ٹکڑے کر دے گی۔ \q1 \v 27 جِس دِن تُو تباہ ہوگی، اُس دِن \q2 تیری دولت، تیرا تجارتی اَسباب اَور مصنوعات، \q1 تیرے ملّاح، جہاز ران اَور جہاز ساز، \q2 تیرے سوداگر اَور تیرے تمام جنگی سپاہی، \q1 اَور اُن کے علاوہ ہر شخص جو جہاز پر سوار ہوگا \q2 سَب سمُندر کے درمیان غرق ہوں گے۔ \q1 \v 28 جَب تیرے ملّاح چِلّائیں گے تَب اُن کے شور سے \q2 تیرے گِردونواح کے ساحِل لرز جایٔیں گے۔ \q1 \v 29 تمام چپّو چلانے والے ملّاح \q2 اَپنے اَپنے جہازوں کو خیرباد کہیں گے؛ \q1 ملّاح اَور تمام جہاز ران \q2 ساحِلوں پر کھڑے ہوں گے۔ \q1 \v 30 اَور وہ اَپنی آواز بُلند کریں گے \q2 اَور تیری خاطِر زار زار روئیں گے؛ \q1 وہ اَپنے سَروں پر خاک ڈالیں گے \q2 اَور راکھ میں لوٹیں گے۔ \q1 \v 31 وہ تیری خاطِر اَپنے سَر مُنڈائیں گے \q2 اَور ٹاٹ پہن لیں گے۔ \q1 اَور وہ تیرے لیٔے شدید جِسمانی کوفت \q2 اَور شِدّت غم سے روئیں گے۔ \q1 \v 32 جَیسے جَیسے وہ تیرے لیٔے واویلا اَور ماتم کریں گے، \q2 وَیسے ہی مرثیہ خوانی کرتے ہُوئے کہیں گے: \q1 ”سمُندر سے گھرے ہُوئے صُورؔ کی مانند، \q2 کب کسی کا مُنہ بند کیا گیا؟“ \q1 \v 33 جَب تیرا تجارتی اَسباب سمُندر کی راہ جاتا تھا، \q2 تَب تُونے کیٔی قوموں کی حاجتیں رفع کیں؛ \q1 تُونے اَپنی دولت اَور اَپنی مصنوعات سے \q2 دُنیا کے بادشاہوں کو مالا مال کر دیا۔ \q1 \v 34 اَب تُجھے سمُندر نے توڑ پھوڑ کے \q2 اَپنی گہرائی میں غرق کر دیا ہے؛ \q1 اَور تیرا تجارتی مال اَور تیرے تمام ساتھی \q2 تیرے ساتھ غرق ہو گئے۔ \q1 \v 35 ساحِلی مُلکوں میں رہنے والے تمام لوگ \q2 تیری وجہ سے حیرت زدہ ہو گئے؛ \q1 اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے \q2 اَور خوف سے اُن کے چہروں کا رنگ پیلا پڑ گیا۔ \q1 \v 36 مُختلف قوموں کے سوداگر تُجھ پر اِظہار نفرت کرتے ہیں؛ \q2 تیرا اَنجام نہایت ہولناک ہُوا \q2 اَور تُو اَب باقی نہ رہے گا۔‘ “ \c 28 \s1 صُورؔ کے بادشاہ کے خِلاف نبُوّت \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، صُورؔ کے حُکمران سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’اَپنے دِل کے غُرور میں \q2 تُو کہتاہے، ”میں خُدا ہُوں؛ \q1 اَور سمُندر کے درمیان \q2 میں خُدا کے تخت پر بیٹھا ہُوں۔“ \q1 حالانکہ تُو سوچتا ہے کہ تُو خُدا کی طرح عقلمند ہے، \q2 پھر بھی تُو اِنسان ہی ہے، خُدا نہیں۔ \q1 \v 3 کیا تُو دانی ایل سے بھی زِیادہ عقلمند ہے؟ \q2 کیا تُجھ سے کویٔی بھید چھُپا نہیں ہے؟ \q1 \v 4 اَپنی حِکمت اَور فراست سے \q2 تُونے اَپنے لیٔے دولت حاصل کی \q1 اَور اَپنے خزانے \q2 سونے اَور چاندی سے بھر لیٔے۔ \q1 \v 5 تِجارت میں بڑا ہُنرمند ہوکر \q2 تُونے اَپنی دولت بڑھالی، \q1 اَور اَپنی دولت کی بدولت \q2 تیرا دِل مغروُر ہو چُکاہے۔ \p \v 6 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’چونکہ تُو سوچتا ہے کہ تُو عقلمند ہے، \q2 گویا بالکُل خُدا کی مانند عقلمند، \q1 \v 7 میں پردیسیوں کو تیرے خِلاف چڑھا لا رہا ہُوں، \q2 جو نہایت ہی سنگدل قومیں ہیں؛ \q1 جو تیرے حُسن اَور تیری حِکمت کے خِلاف اَپنی تلواریں کھیچیں گے \q2 اَور تیرے چمکتے ہُوئے جمال کو چھید ڈالیں گے۔ \q1 \v 8 وہ تُجھے گڑھے میں اُتاریں گے، \q2 اَور تُو سمُندر کے درمیان \q2 مقتولوں کی سِی موت مَرے گا۔ \q1 \v 9 تَب کیا تُو اَپنے قاتلوں کے رُوبرو، \q2 یہ کہے گا، ”میں خُدا ہُوں؟“ \q1 تُو اَپنے قاتلوں کے ہاتھوں میں \q2 محض اِنسان ہی رہے گا، خُدا نہیں۔ \q1 \v 10 تُو پردیسیوں کے ہاتھوں میں \q2 نامختون کی سِی موت مَرے گا۔ \m یہ مَیں نے کہا ہے، یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔‘ “ \b \p \v 11 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 12 ”اَے آدمؔ زاد، صُورؔ کے بادشاہ کے متعلّق نوحہ تیّار کر اَور اُس سے کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’تُو اِنتہائی کمال کا نمونہ تھا، \q2 جو پُر اَز حِکمت سے مُکمّل اَور حُسن میں کامل تھا۔ \q1 \v 13 تُو عدنؔ میں تھا، \q2 جو خُدا کا باغ تھا؛ \q1 ہر قیمتی پتّھر تُمہیں سجاتا تھا \q2 یاقُوتِ سُرخ، ہیرا اَور سبز زُمُرّد، \q2 پکھراج اَور سنگِ سُلیمانی اَور سنگِ یَشب \q2 نیلم، نیلا فیروزہ اَور فیروزہ، \q2 الغرض ہر قِسم کے قیمتی پتّھر سے تُو آراستہ تھا؛ \q1 جنہیں سونے کی تختیوں میں جڑ دیا گیا تھا، \q2 جو تیری پیدائش کے دِن ہی تیّار کی گئی تھیں۔ \q1 \v 14 مَیں نے تُجھے ایک سرپرست کروبی کی مانند مَسح کیا، \q2 اَور تُجھے خُدا کے پہاڑ پر مُقرّر کیا؛ \q2 جہاں تُو بیش قیمتی آتِشی پتّھروں کے درمیان چلتا پھرتا تھا۔ \q1 \v 15 تیری پیدائش کے دِن سے لے کر \q2 تُجھ میں ناراستی سمانے تک \q2 تیری روِشیں بےگُناہ تھیں۔ \q1 \v 16 تیری تِجارت کی بہتات کے باعث \q2 تُجھ میں تشدّد بھر گیا، \q1 اَور تُونے گُناہ کیا۔ \q2 اِس لیٔے اَے سرپرست کروبی، \q1 مَیں نے تُجھے بےحُرمتی سمجھ کر خُدا کے پہاڑ پر سے ہٹا دیا، \q2 اَور تُجھے اُن آتِشی پتّھروں کے درمیان سے خارج کر دیا۔ \q1 \v 17 اَپنے حُسن کے باعث \q2 تیرا دِل مغروُر ہُوا، \q1 اَور اَپنے جمال کے سبب سے \q2 تُونے اَپنی حِکمت کو بِگاڑ لیا۔ \q1 اِس لیٔے مَیں نے تُجھے زمین پر پٹک دیا؛ \q2 اَور بادشاہوں کے سامنے تماشا بنا دیا۔ \q1 \v 18 تُونے اَپنی گُناہوں کی کثرت اَور ناجائز تِجارت سے \q2 اَپنے پاک مَقدِسوں کو ناپاک کر دیا۔ \q1 اِس لیٔے مَیں نے تُجھ میں سے آگ نموُدار کی، \q2 جِس نے تُجھے بھسم کر دیا، \q1 اَور مَیں نے تیرے تمام تماشائیوں کے سامنے \q2 تُجھے زمین پر راکھ بنا دیا۔ \q1 \v 19 تیری تمام شناسا قومیں \q2 تُجھے دیکھ کر حیران ہیں؛ \q1 تُو نہایت خوفناک اَنجام کو پہُنچا \q2 اَور اَب باقی نہ رہے گا۔‘ “ \s1 صیدونؔ کے خِلاف نبُوّت \p \v 20 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 21 ”اَے آدمؔ زاد، اَپنا رُخ صیدونؔ کی طرف کر اَور اُس کے خِلاف نبُوّت کر \v 22 اَور کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’اَے صیدونؔ، مَیں تیرے خِلاف ہُوں، \q2 اَور مَیں تمہارے درمیان اَپنی عظمت ظاہر کروں گا۔ \q1 اَور جَب مَیں اُسے سزا دُوں گا \q2 اَور اُس میں اُس کو مُقدّس ٹھہراؤں گا، \q2 تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \q1 \v 23 میں اُس پر وَبا نازل کروں گا \q2 اَور اُس کی گلیوں میں خُون بہاؤں گا \q1 اُس پر ہر طرف سے تلوار چلے گی \q2 اَور اُس کے مقتول اُس کے اَندر گریں گے۔ \q2 تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 24 ” ’اَور بنی اِسرائیل کا اَیسا کویٔی کُنبہ و ہمسایہ نہ ہوگا جو تکلیف دہ جھاڑیاں یا چبھنے والے کانٹے ثابت ہُوں۔ تَب وہ جان لیں گے کہ میں یَاہوِہ قادر ہُوں۔ \p \v 25 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: جَب مَیں بنی اِسرائیل کو اُن قوموں میں سے جمع کروں گا جہاں وہ پراگندہ ہو چُکے ہیں تَب میں مُختلف قوموں کی آنکھوں کے سامنے اُن میں مُقدّس ٹھہروں گا۔ تَب وہ خُود اَپنے مُلک میں رہیں گے جسے مَیں نے اَپنے خادِم یعقوب کو دیا تھا۔ \v 26 وہ وہاں بحِفاظت رہیں گے اَور وہاں مکانات تعمیر کریں گے اَور تاکستان لگائیں گے اَور جَب مَیں اُن کے اُن تمام ہمسایوں کو جنہوں نے اُنہیں حقیر جانا سزا دُوں گا تَب وہ سلامتی سے رہیں گے۔ اَور تَب وہ جان لیں گے کہ میں ہی یَاہوِہ اُن کا خُدا ہُوں۔‘ “ \c 29 \s1 مِصر کے خِلاف نبُوّت \s2 فَرعوہؔ کو سزا \p \v 1 دسویں سال کے دسویں مہینے کے بارہویں دِن، یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، شاہِ مِصر فَرعوہؔ کی طرف اَپنا رُخ کر اَور اُس کے تمام مِصر کے خِلاف نبُوّت کر۔ \v 3 اُس سے بات کر، ’اَور کہہ کہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’اَے شاہِ مِصر فَرعوہؔ، میں تیرا مُخالف ہُوں، \q2 اَے بھاری اَور موٹے گھڑیال جو اَپنی دریاؤں کے درمیان پڑا رہتاہے۔ \q1 تُو کہتاہے، ”دریائے نیل میرا ہے؛ \q2 اَور مَیں نے اُسے اَپنے لیٔے بنایا ہے۔“ \q1 \v 4 لیکن مَیں تیرے جَبڑوں میں کانٹے پھنساؤں گا \q2 اَور تیری دریاؤں کی مچھلیوں کو تیری جِلد سے چپکاؤں گا۔ \q1 اَور تیری کھال میں چُپکی ہُوئی تمام مچھلیوں سمیت، \q2 مَیں تُجھے تیری دریاؤں میں سے باہر کھینچ لُوں گا۔ \q1 \v 5 مَیں تُجھے اَور تیری دریاؤں میں کی تمام مچھلیوں کو، \q2 بیابان میں چھوڑ دُوں گا۔ \q1 تُو کھُلے میدان میں پڑا رہے گا \q2 جہاں سے نہ تو بٹورا جائے گا، نہ اُٹھایا جائے گا۔ \q1 اَور مَیں تُجھے زمین کے درندوں اَور آسمان کے پرندوں کی \q2 خُوراک بنا دُوں گا۔ \m \v 6 تَب مِصر کے تمام باشِندے جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \b \p ” ’تُو بنی اِسرائیل کے لیٔے سَرکنڈے کا عصا بَن گیا ہے۔ \v 7 جَب اُنہُوں نے تُجھے اَپنی گرفت میں لیا تَب تُو ٹوٹ گیا اَور اُن کے کندھوں کو زخمی کر دیا۔ اَور جَب اُنہُوں نے تیرا سہارا لیا تَب تُو ٹوٹ گیا اَور اُن کی پیٹھ میں موچ آ گئی۔ \p \v 8 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں تُجھ پر تلوار چلوا کر تیرے لوگوں اَور اُن کے حَیوانوں کو قتل کرا دُوں گا۔ \v 9 مِصر ایک ویران مُلک بَن جائے گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p ” ’چونکہ تُونے کہا، ”دریائے نیل میرا ہے اَور مَیں نے ہی اُسے بنایا ہے۔“ \v 10 اِس لیٔے میں تیرا اَور تیرے دریاؤں کا مُخالف ہُوں اَور مَیں مِصر کے مُلک کو مِگدُلؔ سے لے کر آسوانؔ تک یہاں تک کہ کُوشؔ کی سرحد تک بالکُل اُجاڑ کر رکھ دُوں گا۔ \v 11 کسی اِنسان یا حَیوان کا قدم تک اِدھر نہ پڑےگا اَور چالیس بَرس تک اُس میں کویٔی نہ بسے گا۔ \v 12 میں مُلک مِصر کو اُجڑے ہُوئے مُلکوں کے درمیان اُجاڑ کر رکھ دُوں گا اَور اُس کے شہر کو مُختلف قوموں میں پراگندہ اَور مُختلف ممالک میں تِتّر بِتّر کر دُوں گا۔ \p \v 13 ” ’پھر بھی یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: چالیس بَرس گزر جانے کے بعد میں مِصریوں کو اُن قوموں میں سے جمع کروں گا جِن کے درمیان اُنہیں تِتّر بِتّر کیا گیا تھا۔ \v 14 میں اُنہیں اسیری سے چھُڑا کر واپس لاؤں گا اَور اُن کے آبائی وطن مِصر یعنی فتروسؔ میں لَوٹاؤں گا جہاں وہ ایک مَعمولی مملکت بَن جایٔیں گے۔ \v 15 وہ تمام مملکتوں میں نہایت مَعمولی مملکت ہوگی اَور پھر کبھی اَپنا سَر اَور قوموں سے اُونچا نہ اُٹھا پایٔے گی۔ میں اُسے اِس قدر کمزور کر دُوں گا کہ وہ پھر کبھی اَور قوموں پر حُکومت نہ کر پایٔے گی۔ \v 16 مِصر پھر کبھی بنی اِسرائیل کے لیٔے قابلِ اِعتماد نہ رہے گا بَلکہ اُنہُوں نے مِصریوں سے اِمداد طلب کرکے جو گُناہ کیا تھا اُس کی یادداشت بَن جائے گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ میں یَاہوِہ قادر ہُوں۔‘ “ \s1 نبوکدنضرؔ کا اِنعام \p \v 17 ستّائیسویں سال کے پہلے ماہ کے پہلے دِن یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 18 ”اَے آدمؔ زاد، شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ نے صُورؔ کے خِلاف فَوج کشی کرکے اَپنے لوگوں کے لیٔے بڑی مُشکل پیدا کر دی؛ یہاں تک کہ ہر سَر گنجا ہُوا اَور ہر کندھا چھِل گیا۔ پھر بھی صُورؔ کے خِلاف اُس مُہم سے نہ اُسے نہ اُس کی فَوج کو کویٔی صِلہ مِلا۔ \v 19 چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں مِصر کو شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ کے سُپرد کروں گا اَور وہ اُس کی دولت لے جائے گا۔ وہ مُلک کو لُوٹ لے گا تاکہ اَپنی فَوج کی تنخواہ اَدا کر سکے۔ \v 20 مَیں نے اُسے اُس کی کوششوں کے عوض مِصر اِنعام میں دیا ہے کیونکہ اُس نے اَور اُس کی فَوج نے یہ سَب کام میرے لیٔے کیا۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔ \p \v 21 ”اُس وقت مَیں اِسرائیل کے خاندان سے ایک سینگ اُگاؤں گا اَور اُن کے درمیان تیرا مُنہ کھولوں گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔“ \c 30 \s1 مِصر کے لیٔے نوحہ \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، نبُوّت کر اَور کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’ماتم کرو اَور کہو، \q2 ”اُس دِن پر افسوس!“ \q1 \v 3 کیونکہ وہ دِن نزدیک ہے، \q2 یَاہوِہ کا دِن قریب ہے۔ \q1 یعنی بادلوں کا دِن، \q2 اَور قوموں کی سزا کا وقت۔ \q1 \v 4 مِصر کے خِلاف تلوار اُٹھے گی، \q2 اَور مِصر میں قتلِ عام ہوگا۔ اَور کُوشؔ پر مصائب کا وقت آئے گا۔ \q1 اُس کی دولت لُوٹ لی جائے گی، \q2 اَور اُس کی بُنیادیں ڈھا دی جایٔیں گی، \q2 تَب اہلِ کُوشؔ سخت تکلیف میں ہوں گے۔ \m \v 5 کُوشؔ۔ فُوطؔ، لُودؔ، تمام عربستانؔ، لیبیا\f + \fr 30‏:5 \fr*\fq لیبیا \fq*\ft دُوسرا نام کُوب بھی ہے\ft*\f* اَور اُس مُلک کے لوگ جنہوں نے عہد کیا ہے سَب مِصریوں کے ساتھ تلوار سے مارے جایٔیں گے۔ \p \v 6 ” ’یَاہوِہ قادر نے یُوں فرمایاہے: \q1 ” ’مِصر کے اِتّحادی تباہ ہو جائیں گے۔ \q2 اَور جِس قُوّت پر اُسے غُرور ہے وہ ٹوٹ جائے گی۔ \q1 مِگدُلؔ سے لے کر آسوانؔ تک \q2 اُس کے باشِندے تلوار سے مارے جایٔیں گے، \q2 یہ یَاہوِہ خُدا نے فرمایاہے۔ \q1 \v 7 وہ ویران مُلکوں کے درمیان \q2 ویران ہوں گے، \q2 اَور اُن کے شہر \q2 اُجڑے ہُوئے شہروں کے ساتھ کھنڈر بَن جایٔیں گے۔ \q1 \v 8 جَب مَیں مِصر میں آگ لگا دُوں گا \q2 اَور اُس کے سَب مددگار ہلاک کئے جایٔیں گے، \q2 تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 9 ” ’اُس روز میری طرف سے کیٔی قاصِد جہازوں پر سوار ہوکر روانہ ہوں گے تاکہ وہ غافل کُوشیوں کو خوفزدہ کر سکیں کیونکہ مِصر کی سزا کے دِن وہ سخت تکلیف میں ہوں گے اَور وہ دِن یقیناً آئے گا۔ \b \p \v 10 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’مَیں شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ کے ہاتھوں \q2 مِصر کے گِروہ کا خاتِمہ کر دُوں گا۔ \q1 \v 11 اُسے اَور اُس کی فَوج کو جو نہایت ہی سنگدل قوم ہے۔ \q2 مُلک کو تباہ کرنے کے لیٔے مدعو کیا جائے گا۔ \q1 وہ مِصر پر تلوار چلائیں گے \q2 اَور مُلک کو مقتولوں سے بھر دیں گے۔ \q1 \v 12 میں دریائے نیل کے چشموں کو خشک کر دُوں گا \q2 اَور مُلک کو بدکاروں کے ہاتھ فروخت کر دُوں گا؛ \q1 یُوں مُلک اَور اُس کے اَندر کی ہر شَے کو \q2 پردیسیوں کے ہاتھ تباہ کر دُوں گا۔ \m میں یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے۔ \b \p \v 13 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’میں میمفِسؔ\f + \fr 30‏:13 \fr*\fq میمفِسؔ \fq*\ft اِسے نُوفؔ بھی کہتے ہیں\ft*\f* نُوفؔ کے بُتوں کو برباد کر دُوں گا \q2 اَور اُس کی مورتیوں کو تباہ کر دُوں گا۔ \q1 اَب مِصر میں کبھی کویٔی شہزادہ برپا نہ ہوگا، \q2 اَور مَیں تمام مُلک میں خوف کا ماحول پیدا کروں گا۔ \q1 \v 14 میں فتروس\f + \fr 30‏:14 \fr*\fq فتروس \fq*\ft یعنی یہ بالائی مِصر ہے\ft*\f* کو اُجاڑ دُوں گا؛ \q2 ضعنؔ کو آگ لگا دُوں گا \q2 اَور تھیبیس\f + \fr 30‏:14 \fr*\fq تھیبیس \fq*\ft یعنی نَوؔ\ft*\f* کو سزا دُوں گا۔ \q1 \v 15 مَیں مِصر کے مضبُوط قلعہ پلوسیئم پر اَپنا قہر نازل کروں گا، \q2 اَور تھیبیس کے گِروہ کا خاتِمہ کر دُوں گا۔ \q1 \v 16 مَیں مِصر کو آگ لگا دُوں گا؛ \q2 اَور پلوسیئم\f + \fr 30‏:16 \fr*\fq پلوسیئم \fq*\ft یعنی سِنؔ\ft*\f* درد میں تڑپے گا۔ \q1 اَور تھیبیس دَم بھر میں تسخیر کر لیا جائے گا؛ \q2 اَور میمفِسؔ\f + \fr 30‏:16 \fr*\fq میمفِسؔ \fq*\ft یعنی نُوفؔ\ft*\f* مُستقِل بےچینی میں ہوگا۔ \q1 \v 17 اَونؔ\f + \fr 30‏:17 \fr*\fq اَونؔ \fq*\ft نوجوان\ft*\f* اَور فی بِستؔ کے نوجوان مَرد \q2 تلوار سے مارے جایٔیں گے۔ \q2 اَور خُود شہر (کے لوگ) اسیری میں چلے جایٔیں گے۔ \q1 \v 18 جَب مَیں مِصر کا جُوا توڑوں گا \q2 تَب وہ تحفنحِیسؔ کے لیٔے نہایت تاریک دِن ہوگا؛ \q1 اَور وہاں اُس کی قُوّت جِس پر اُسے فخر ہے ختم ہو جائے گی۔ \q2 اُس پر گھٹا چھا جائے گی، \q2 اَور اُس کے دیہات اسیر ہو جایٔیں گے۔ \q1 \v 19 اِس طرح میں مِصریوں کو سزا دُوں گا، \q2 اَور وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \s1 فَرعوہؔ کے خِلاف اعلان \p \v 20 گیارھویں سال کے پہلے مہینے کے ساتویں دِن یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 21 ”اَے آدمؔ زاد، مَیں نے شاہِ مِصر فَرعوہؔ کا بازو توڑ دیا ہے۔ اُسے نہ تو باندھا گیا تاکہ تندرست ہو جائے، نہ ہی لکڑی کی پٹّی کا سہارا دے کر لپیٹا گیا تاکہ اُس میں اِس قدر مضبُوطی آ جائے کہ تلوار پکڑ سکے۔ \v 22 چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں شاہِ مِصر فَرعوہؔ کے خِلاف ہُوں اَور مَیں اُس کے دونوں بازو توڑ دُوں گا، جو تندرست ہے اُسے بھی اَورجو ٹوٹ چُکاہے اُسے بھی۔ اَور تلوار اُس کے ہاتھ سے گرا دوں گا۔ \v 23 میں مِصریوں کو مُختلف قوموں میں مُنتشر کر دُوں گا اَور اُنہیں مُختلف ممالک میں بِکھیر دُوں گا۔ \v 24 میں شاہِ بابیل کے بازوؤں کو تقویّت بخشوں گا اَور اَپنی تلوار اُس کے ہاتھ میں تھما دُوں گا لیکن مَیں فَرعوہؔ کے بازوؤں کو توڑ دُوں گا اَور وہ اُس کے سامنے ایک سخت زخمی شخص جَیسے موت کے لئے کراہاتا ہے۔ \v 25 میں شاہِ بابیل کے بازوؤں کو مضبُوط کروں گا لیکن فَرعوہؔ کے بازو ڈھیلے پڑ جایٔیں گے۔ جَب مَیں اَپنی تلوار شاہِ بابیل کے ہاتھ میں دُوں گا اَور وہ اُسے مِصریوں کے خِلاف اُٹھائے گا تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 26 میں مِصریوں کو مُختلف قوموں میں مُنتشر کر دُوں گا اَور اُنہیں مُختلف ممالک میں بِکھیر دُوں گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔“ \c 31 \s1 لبانونؔ کا دیودار \p \v 1 گیارھویں سال کے تیسرے مہینے کے پہلے دِن یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، شاہِ مِصر فَرعوہؔ سے اَور اُس کے گِروہ سے کہہ: \q1 ” ’تمہاری شان و شوکت کا کس سے موازنہ کیا جائے؟ \q1 \v 3 اشُور پر غور کرجو کسی زمانہ میں لبانونؔ کا دیودار تھا، \q2 جِس کی خُوبصورت شاخیں جنگل میں گھنا سایہ کئے ہُوئے تھیں؛ \q1 وہ نہایت اُونچا درخت تھا، \q2 اَور اُس کی چوٹی گھنی اَور ہری بھری شاخوں سے اُوپر نکلی ہُوئی تھی۔ \q1 \v 4 پانی سے اُس کی نشو نُما ہُوئی، \q2 اَور گہرے چشموں نے اُسے بُلند قامت بنا دیا؛ \q1 اَور اُس کی ندیاں \q2 اُس کے دامن کے اِردگرد بہتی تھیں \q1 اُس نے اَپنی نہریں \q2 جنگل کے تمام درختوں تک پہُنچا دیں۔ \q1 \v 5 اِس لیٔے اُس کا قد جنگل \q2 کے تمام درختوں سے اُونچا ہو گیا؛ \q2 اُس کی ٹہنیاں بڑھتی گئیں \q1 اَور کثرتِ آب سے \q2 اُس کی شاخیں لمبی ہوکر پھیلتی گئیں۔ \q1 \v 6 ہَوا کے پرندوں نے \q2 اُس کی ٹہنیوں پر گھونسلے بنائے تھے، \q1 اَور جنگل کے درندے اُس کی شاخوں کے نیچے \q2 بچّے جنتے تھے؛ \q1 اَور بڑی بڑی قومیں \q2 اُس کے سایہ میں بستی تھیں۔ \q1 \v 7 وہ اَپنی پھیلی ہُوئی ٹہنیوں کے باعث، \q2 خُوبصُورتی میں دلکش تھا، \q1 کیونکہ اُس کی جڑیں \q2 گہرائی میں کافی پانی تک جا پہُنچی تھیں۔ \q1 \v 8 خُدا کے باغ کے دیودار بھی \q2 اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے، \q1 نہ ہی صنوبر کے درخت \q2 اُس کی ٹہنیوں کی برابری کر سکے، \q1 نہ چُنار کے درخت \q2 اُس کی شاخوں کا مُقابلہ کر سکے۔ \q1 الغرض خُدا کے باغ کا کویٔی درخت \q2 خُوبصُورتی میں اُس کا ثانی نہ تھا۔ \q1 \v 9 مَیں نے اُسے شاخوں کی کثرت سے \q2 خُوبصورت بنا دیا، \q1 یہاں تک کہ عدنؔ کے تمام درخت جو خُدا کے باغ میں تھے \q2 اُس پر رشک کرتے تھے۔ \p \v 10 ” ’چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: چونکہ عظیم دیودار اِس قدر بُلند قامت بنا اَور اُس نے اَپنا سَر گھنے پتّوں میں سے اُونچا اُٹھایا اَور اَپنی بُلندی پر فخر کرنے لگا، \v 11 اِس لیٔے مَیں نے اُسے قوموں کے حُکمران کے حوالہ کیا تاکہ وہ اُسے اَپنی شرارت کا مُناسب صِلہ دے اَور مَیں نے اُسے الگ کر دیا۔ \v 12 اَور نہایت سنگدل پردیسی قوموں نے اُسے کاٹ کر رکھ دیا۔ اُس کی ٹہنیاں پہاڑوں پر اَور تمام کھائیوں میں گرگئیں۔ اَور اُس کی شاخیں ٹوٹ کر مُلک کے تمام نالوں میں بِکھر گئیں۔ اَور رُوئے زمین کی تمام قومیں اُس کے سایہ سے نکل کر اُسے چھوڑکر چلی گئیں۔ \v 13 ہَوا کے تمام پرندوں نے اُس کے ٹُوٹے ہُوئے تنے پر بسیرا کیا اَور کھیت کے جنگلی جانوروں نے اُس کی شاخوں میں قِیام کیا۔ \v 14 اِس لیٔے پانی کے کنارے کے درختوں میں سے کویٔی درخت کبھی بھی اَپنا سَر گھنی ٹہنیوں سے اُوپر اُٹھاکر اَپنی بُلندی پر فخر نہ کرے۔ اَور درخت جو اِس قدر سیراب ہُوں، کبھی اِتنے بُلند نہ ہوں کیونکہ وہ سَب موت کے لئے مُقرّر کئےگئے تاکہ وہ گڑھے میں جانے والے لوگوں کے ساتھ زمین کے نیچے جا ملیں۔ \p \v 15 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: جِس دِن اُسے مرنے والوں کے دائرے میں اُتارا گیا، مَیں نے اُس کی خاطِر گہرے چشموں کو تُم سے ڈھانک دیا، اُس کی دریاؤں کو روکے رکھا اَور اُن کے سیلاب کو تھام لیا۔ اِس وجہ سے مَیں نے لبانونؔ پر اُداسی طاری کی اَور کھیتوں کے تمام درخت مُرجھا گیٔے۔ \v 16 جَب مَیں نے اُسے گڑھے میں جانے والوں کے ساتھ قبر میں ڈالا تو اُس کے گرنے کے شور سے مَیں نے قوموں کو لرزا دیا۔ تَب عدنؔ کے تمام درختوں نے یعنی لبانونؔ کے چیدہ اَور بہترین درختوں نے جو پانی کی فراوانی کے علاقوں میں تھے، زمین کے نیچے تسلّی پائی۔ \v 17 وہ بھی، اُس عظیم دیودار کے مانند، جو سایہ میں بستے تھے اَورجو مُختلف قوموں میں اُس کے رفیق تھے وہ بھی اُس کے ساتھ قبر میں چلے گیٔے اَور اُن سے مِل گیٔے جو تلوار سے مارے گیٔے تھے۔ \p \v 18 ” ’شان و شوکت اَور عظمت و جلال میں عدنؔ کے کِن درختوں کا تیرے ساتھ موازنہ کیا جا سَکتا ہے؟ لیکن تُو بھی عدنؔ کے اَور درختوں کے ساتھ زمین میں اُتارا جائے گا اَور وہاں تُو تلوار سے مارے ہُوئے نامختونوں کے ساتھ پڑا رہے گا۔ \p ” ’یہی فَرعوہؔ اَور اُس کے تمام گِروہ کا اَنجام ہے۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔‘ “ \c 32 \s1 فَرعوہؔ کے لیٔے نوحہ \p \v 1 بارہویں سال کے، بارہویں مہینے کے پہلے دِن، یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، شاہِ مِصر فَرعوہؔ کا نوحہ تیّار کر اَور اُس سے کہہ: \q1 ” ’تُو مُختلف قوموں کے درمیان شیرببر کی مانند گردانا جاتا ہے، \q2 لیکن تُو محض سمُندر میں کے گھڑیال کی مانند ہے، \q1 جو اَپنی دریاؤں میں غوطے مارتا ہے \q2 اَور اُن کے پانی کو پاؤں سے متحّرک کرکے اُن میں جھاگ پیدا کرتا ہے \q2 اَور اُن کی دریاؤں کو گدلا کر دیتاہے۔ \p \v 3 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’مَیں لوگوں کی ایک بڑے مجمع کے ساتھ \q2 تُجھ پر اَپنا جال پھیلاؤں گا \q2 اَور وہ تُجھے میرے ہی جال میں کھینچ لیں گے۔ \q1 \v 4 مَیں تُجھے زمین پر پھینک دُوں گا \q2 اَور تُجھے کھُلے میدان میں پٹک دُوں گا۔ \q1 اَور ہَوا کے تمام پرندوں کو تُجھ پر بسیرا کرنے دُوں گا \q2 اَور زمین کے تمام درندے سیر ہونے تک تُجھے نگلتے رہیں گے۔ \q1 \v 5 مَیں تیرا گوشت پہاڑوں پر پھیلا دُوں گا \q2 اَور تیرے باقی اَعضا سے وادیوں کو بھر دُوں گا۔ \q1 \v 6 مَیں زمین کو پہاڑوں تک تیرے بہتے ہُوئے خُون سے سینچوں گا \q2 اَور کھائیوں تیرے خُون آلُودہ گوشت سے بھر دئیے جایٔیں گے۔ \q1 \v 7 جَب مَیں تُجھے مٹاؤں گا اُس وقت مَیں آسمان پر پردہ ڈال دُوں گا \q2 اَور اُس کے سِتاروں کو بے نُور کر دُوں گا؛ \q1 میں آفتاب کو بادلوں سے چھُپا لُوں گا، \q2 اَور چاند اَپنی رَوشنی نہ دے گا۔ \q1 \v 8 اَور مَیں تمام نُورانی اجرامِ فلکی کو \q2 تُجھ پر تاریک کر دُوں گا؛ \q1 اَور تیرے مُلک کو تاریکی سے ڈھانپ دُوں گا، \q2 یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \q1 \v 9 جَب مَیں مُختلف قوموں کے درمیان \q2 اَور اُن مُلکوں میں جو تیرے لیٔے اجنبی ہیں تُجھے تباہ کر ڈالُوں گا، \q2 تَب میں کیٔی قوموں کے دِلوں کو مُضطرب کر دُوں گا۔ \q1 \v 10 میں کیٔی قوموں کو تیری وجہ سے حیرت زدہ کر دُوں گا، \q2 اَور جَب مَیں اَپنی تلوار اُن کے سامنے گھُماؤں گا \q2 تَب اُن کے بادشاہ تیرے باعث خوف سے کانپ اُٹھیں گے۔ \q1 تیرے زوال کے دِن \q2 اُن میں سے ہر ایک \q2 اَپنی اَپنی جان بچانے کے لیٔے ہرپل کانپتا رہے گا۔ \p \v 11 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’شاہِ بابیل کی تلوار \q2 تُجھ پر چلے گے۔ \q1 \v 12 مَیں تیرے گِروہ کو \q2 اَیسے سنگدل لوگوں کی تلواروں سے گراؤں گا۔ \q2 جو تمام قوموں میں نہایت ہیبت ناک ہیں۔ \q1 وہ مِصر کے گھمنڈ کو چُورچُور کر دیں گے، \q2 اَور اُس کے تمام گِروہوں کو تباہ کر دیں گے۔ \q1 \v 13 میں اُس کے تمام مویشیوں کو \q2 پانی کے ذخیروں کے پاس سے نابود کر دُوں گا \q1 تاکہ اِنسان کے قدم پھر کبھی اُن کے پانی کو متحّرک نہ کریں \q2 نہ مویشیوں کے کھُر اُسے گدلا کریں۔ \q1 \v 14 تَب مَیں اُن کا پانی نتھرنے دُوں گا \q2 اَور اُس کی دریاؤں کو روغن کی مانند بہنے دُوں گا، \q2 یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \q1 \v 15 جَب مَیں مِصر کو ویران کر دُوں گا \q2 اَور مُلک کو ہر شَے سے خالی کر دُوں گا، \q1 اَور جَب مَیں اُس میں بسنے والوں کو ختم کر دُوں گا، \q2 تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ \p \v 16 ”اَور وہ اُس پر یہ نوحہ گائیں گے۔ مُختلف قوموں کی بیٹیاں بھی یہ نوحہ گائیں گی اَور مِصر اَور اُس کے گِروہ کا ماتم کریں گی۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔“ \s2 مِصر کا مُردہ لوگوں کے دائرے میں اُترنا \p \v 17 بارہویں سال کے مہینے کے پندرھویں دِن یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 18 ”اَے آدمؔ زاد، مِصر کے گِروہ کے لیٔے ماتم کر اَور اُسے اَور زورآور قوموں کی بیٹیوں کو گڑھے میں اُتر جانے والوں کے ساتھ زمین میں دفن کر دے۔ \v 19 اُن سے کہہ، ’کیا تُم اَوروں سے زِیادہ مراعات یافتہ ہو؟ نیچے اُتر جاؤ اَور نامختونوں کے ساتھ پڑے رہو۔‘ \v 20 وہ تلوار سے مارے ہوؤں کے درمیان گریں گے۔ تلوار کھینچی گئی ہے۔ اُسے اَپنی تمام گِروہ کے ساتھ گھسیٹ لیا جانے دو۔ \v 21 طاقتور سربراہ قبر میں سے مِصر اَور اُس کے مددگاروں کے متعلّق کہیں گے: ’وہ پاتال میں اُترگئے اَور نامختونوں کے ساتھ پڑے ہُوئے ہیں جو تلوار سے مارے گیٔے ہیں۔‘ \p \v 22 ”اشُور اَپنے تمام لشکر کے ساتھ وہاں ہے وہ اَپنے تمام مقتولوں کی قبروں سے گھِرا ہُواہے جو تلوار سے مارے گیٔے۔ \v 23 اُن کی قبریں گہرے گڑھوں میں ہیں اَور اُس کی فَوج اُس کی قبر کے اِردگرد ہے۔ جِن لوگوں نے زندوں کے مُلک میں دہشت مچا رکھی تھی وہ اَب مَرے پڑے ہیں اَور سَب کے سَب تلوار کے شِکار ہُوئے ہیں۔ \p \v 24 ”عیلامؔ وہاں ہے اَور اُس کی قبر کے اِردگرد اُس کا سارا گِروہ ہے۔ وہ سَب کے سَب تلوار سے مار گرائے گیٔے ہیں۔ جِن لوگوں نے زندوں کی سرزمین میں دہشت مچا رکھی تھی وہ سَب نامختون زمین کے نیچے چلے گیٔے۔ وہ گڑھے میں اُتر جانے والوں کے ساتھ رُسوا ہو گئے۔ \v 25 اُس کے لیٔے مقتولوں کے درمیان بِستر لگایا گیا اَور اُس کے تمام لوگوں کا آخِری ٹھکانہ اُس کی قبر کے اِردگرد ہے۔ وہ سَب کے سَب نامختون ہیں جو تلوار سے مارے گیٔے۔ چونکہ اُن کی دہشت زندوں کی سرزمین میں پھیلی تھی اِس لیٔے وہ گڑھے میں اُترنے والوں کے ساتھ رُسوا ہو گئے اَور وہ مقتولوں کے درمیان رکھے گیٔے ہیں۔ \p \v 26 ”میشکؔ اَور تُوبل وہاں ہیں اَور اُن کا سارا گِروہ اُن کی قبروں کے اِردگرد ہے۔ وہ سَب کے سَب نامختون ہیں جو تلوار سے مارے گیٔے ہیں کیونکہ اُنہُوں نے زندوں کی سرزمین میں دہشت مچائی ہُوئی تھی۔ \v 27 کیا وہ دُوسرے نامختون سپاہیوں کے ساتھ نہیں پڑے ہُوئے ہیں جو مارے گیٔے اَور اَپنے اسلحہ جنگ کے ساتھ قبر میں چلے گیٔے اَور جِن کی تلواریں اُن کے سَروں کے نیچے رکھی گئی تھیں اَور اُن کے ڈھالیں\f + \fr 32‏:27 \fr*\fq اُن کے ڈھالیں \fq*\ft یعنی کچھ نُسخوں میں اُن کے گُناہوں کی سزا\ft*\f* اُن کی ہڈّیوں پر پڑی ہیں حالانکہ اُن سپاہیوں کی دہشت زندوں کی سرزمین میں پھیلی ہُوئی تھی۔ \p \v 28 ”تُو بھی اَے فَرعوہؔ، توڑا جائے گا اَور اُن نامختونوں کے درمیان پڑا رہے گا جو تلوار سے مارے گیٔے ہیں۔ \p \v 29 ”اِدُوم اَپنے بادشاہوں اَور اُمرا کے ساتھ وہاں ہے اَور اَپنی قُوّت کے باوُجُود اُن لوگوں کے بیچ رکھے گیٔے جو تلوار سے قتل ہُوئے۔ وہ اُن نامختونوں کے ساتھ پڑے ہُوئے ہیں جو گڑھے میں جاتے ہیں۔ \p \v 30 ”شمال کے تمام اُمرا اَور تمام صیدونی وہاں ہیں۔ وہ اَپنی قُوّت سے دہشت پیدا کرنے کے باوُجُود رُسوا ہوکر اُن کے ساتھ گڑھے میں چلے گیٔے۔ وہ نامختونی کی حالت میں تلوار کے شِکار ہونے والوں کے ساتھ پڑے ہیں اَور گڑھے میں اُترنے والوں کے ساتھ رُسوا ہُوئے۔ \p \v 31 ”فَرعوہؔ اَور اُس کا تمام لشکر اَپنے تمام گِروہ کو جو تلوار سے قتل ہُوئے دیکھ کر تسلّی پایٔےگا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 32 حالانکہ مَیں نے اُسے زندوں کی سرزمین میں دہشت پھیلانے دی، پھر بھی فَرعوہؔ اَپنے تمام گِروہ کے ساتھ اُن نامختونوں کے درمیان پڑا رہے گا جو تلوار سے مارے گیٔے۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔“ \c 33 \s1 حزقی ایل کا تقرّر بحیثیت نگہبان \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، اَپنے ہم وطن لوگوں سے مُخاطِب ہو اَور اُن سے کہہ: ’جَب مَیں کسی مُلک پر تلوار چلاؤں اَور اُس مُلک کے لوگ اَپنے کسی شخص کو چُن کر اُسے اَپنا نگہبان مُقرّر کریں، \v 3 اَور وہ مُلک کی طرف بڑھتی ہُوئی تلوار کو دیکھ کر لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیٔے نرسنگا پھُونکے، \v 4 تَب اگر کویٔی نرسنگے کی آواز سُن کر مُتنبّہ نہ ہو اَور تلوار آکر اُس کی جان لے لے، تو اُس کا خُون خُود اُس کے سَر پر ہوگا۔ \v 5 چونکہ اُس نے نرسنگے کی آواز سُنی تھی لیکن احتیاط نہ برتی اِس لیٔے اُس کا خُون اُسی کے سَر پر ہوگا۔ اگر وہ احتیاط برتتا تو اَپنی جان بچا لیتا۔ \v 6 لیکن اگر نگہبان تلوار کو آتے دیکھے اَور لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیٔے نرسنگا نہ پھُونکے اَور تلوار آکر اُن میں سے کسی کی جان لے لے تو وہ شخص اَپنے گُناہ کے باعث اَپنی جان کھو بیٹھے گا لیکن مَیں نگہبان کو اُس کے خُون کا ذمّہ دار ٹھہراؤں گا۔‘ \p \v 7 ”اَے آدمؔ زاد، مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کا نگہبان مُقرّر کیا ہے اِس لیٔے میرا کلام سُن اَور میری جانِب سے اُنہیں آگاہ کر۔ \v 8 جَب مَیں کسی بدکار سے کہتا ہُوں، ’اَے بدکار اِنسان، تُو یقیناً مَر جائے گا،‘ اَور اگر تُو اُسے یہ نہ جتائے تاکہ وہ اَپنی روِش سے باز آئے، تو وہ بدکار اِنسان اَپنے گُناہ کے باعث مَر جائے گا اَور مَیں تُجھے اُس کے خُون کا ذمّہ دار ٹھہراؤں گا۔ \v 9 لیکن اگر تُو اُس بدکار کو مُتنبّہ کرے کہ وہ اَپنی روِش سے باز آئے اَور وہ اَیسا نہ کرے تو وہ اَپنے گُناہ کے باعث مَر جائے گا لیکن تُو اَپنی جان بچالے گا۔ \p \v 10 ”اَے آدمؔ زاد، ’بنی اِسرائیل سے کہہ کہ تُم یہ کہہ رہے ہو: ”ہماری خطاؤں اَور گُناہ کا بوجھ ہم پر لدا ہُواہے اَور ہم اُن کی وجہ سے گھُلتے جا رہے ہیں، پس ہم کیسے جئیں؟“ ‘ \v 11 اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں: مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، بدکار کی موت سے مُجھے بالکُل خُوشی نہیں ہوتی بَلکہ اُس سے کہ وہ اَپنی روِشوں سے باز آئیں اَور جئیں۔ باز آؤ! اَپنی بُری روِشوں سے باز آؤ! اَے بنی اِسرائیل، تُم کیوں مروگے؟‘ \p \v 12 ”اِس لیٔے اَے آدمؔ زاد، اَپنے ہم وطن لوگوں سے کہہ: ’اگر صادق خطاکاری کرے تو اُس کی راستبازی اُسے نہ بچائے گی اَور اگر بدکار اَپنی شرارت سے باز آ جائے تو اُس کی شرارت اُس کے گرنے کا سبب نہ بنے گی۔ راستباز اِنسان اگر گُناہ کرے تو اُسے اَپنی پہلی راستبازی کی بنا پر جینے نہ دیا جائے گا۔‘ \v 13 اگر مَیں کسی راستباز اِنسان سے کہہ دُوں کہ وہ یقیناً جئے گا لیکن جَب وہ اَپنی راستبازی پر اِعتماد رکھ کے بُرائی کر بیٹھے تو اُس کی راستبازی کا ہر کام فراموش کر دیا جائے گا اَور وہ اَپنی بدی کے باعث مَر جائے گا۔ \v 14 اَور اگر مَیں کسی بدکار اِنسان سے کہُوں، ’تُو یقیناً مَر جائے گا،‘ لیکن بعد میں وہ اَپنے گُناہ سے باز آکر اَیسے کام کرے جو جائز اَور روا ہیں۔ \v 15 یعنی اگر وہ قرض کے عوض رہن رکھی ہُوئی شَے لَوٹا دیتاہے، چُرائی ہُوئی چیز واپس کر دیتاہے اَور اُن آئین پر عَمل کرتا ہے جو زندگی بخشتے ہیں اَور کویٔی بدی نہیں کرتا تو وہ یقیناً جئے گا۔ وہ نہیں مَرے گا۔ \v 16 جو گُناہ اُس سے سرزد ہُوئے ہیں وہ اُس کے خِلاف محسوب نہ ہوں گے۔ چونکہ اُس نے جائز اَور روا کام کئے اِس لیٔے وہ یقیناً جئے گا۔ \p \v 17 ”پھر بھی تیرے ہم وطن کہتے ہیں: ’یَاہوِہ کا رویّہ راست نہیں ہے۔‘ حالانکہ خُود اُن کی روِش غلط ہے۔ \v 18 اگر ایک راستباز شخص اَپنی راستبازی ترک کرکے بدی پر اُتر آئے تو وہ اُس کے سبب سے مَر جائے گا۔ \v 19 اَور اگر ایک بدکار اِنسان اَپنی بدی سے باز آکر اَور اَیسے کام کرے جو جائز اَور روا ہیں تو وہ اَیسا کرنے کی وجہ سے جئے گا۔ \v 20 پھر بھی اَے بنی اِسرائیل، ’تُم کہتے ہو کہ خُداوؔند کا رویّہ راست نہیں ہے۔‘ لیکن مَیں تُم میں سے ہر ایک کا اُس کی اَپنی روِش کے مُطابق اِنصاف کروں گا۔“ \s1 یروشلیمؔ کے زوال کی تشریح \p \v 21 ہماری جَلاوطنی کے بارہویں سال کے دسویں مہینے کے پانچویں دِن ایک شخص جو یروشلیمؔ سے بھاگ کر بچ نِکلا تھا میرے پاس آیا، ”اَور کہنے لگا شہر پر قبضہ ہو گیا!“ \v 22 اُس شخص کی آمد سے ایک شام قبل یَاہوِہ کا ہاتھ مُجھ پر تھا اَور صُبح کو اُس شخص کے میرے پاس آنے سے قبل یَاہوِہ نے میرا مُنہ کھول دیا تھا۔ اُس طرح میری زبان کھُل گئی اَور مَیں گُونگا نہ رہا۔ \p \v 23 پھر یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 24 ”اَے آدمؔ زاد، اِسرائیل کے مُلک کے اُن کھنڈروں میں بسنے والے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اَبراہامؔ اکیلا تھا، پھر بھی وہ مُلک کا وارِث ہُوا اَور ہم لاتعداد ہیں اِس لیٔے یقیناً مُلک ہمیں مِیراث میں دیا گیا ہے۔ \v 25 اِس لیٔے اُن سے کہہ، یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: چونکہ تُم لہُو سمیت گوشت کھاتے ہو اَور بُتوں کی طرف نگاہ اُٹھاتے ہو اَور خُون بہاتے ہو، پھر کیا تُم اُس مُلک کے وارِث ہوگے؟ \v 26 تُم اَپنی اَپنی تلوار پر بھروسا کرتے ہو اَور قابل نفرت کام کرتے ہو اَور تُم میں سے ہر ایک اَپنے ہمسایہ کی بیوی کی بےحُرمتی کرتا ہے، پھر کیا تُم اُس مُلک کے وارِث ہوگے؟ \p \v 27 ”اُن سے کہہ کہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، جو اُن کھنڈروں میں رہتے ہیں وہ تلوار سے مارے جایٔیں گے اَورجو کھُلے میدان میں رہتے ہیں اُنہیں میں جنگلی جانوروں کی خُوراک بنا دُوں گا اَورجو قلعوں اَور غاروں میں ہیں وہ وَبا سے مَر جایٔیں گے۔ \v 28 میں مُلک کو اُجاڑ دُوں گا اَور اُس کی قُوّت کا غُرور جاتا رہے گا اَور اِسرائیل کے پہاڑ اَیسے ویران ہو جایٔیں گے کہ اُن پر سے ہوکر کویٔی نہ گزرے گا۔ \v 29 اُن کی تمام قابل نفرت حرکتوں کے باعث جَب مَیں مُلک کو اُجاڑ دُوں گا تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ \p \v 30 ”اَے آدمؔ زاد، جہاں تک تیرا تعلّق ہے، تیرے ہم وطن لوگ دیواروں کے پاس اَور مکانوں کے دروازوں میں تیرے متعلّق باتیں کرتے ہیں اَور ایک دُوسرے سے کہتے ہیں، ’آؤ اَور یَاہوِہ کی طرف سے نازل شُدہ پیغام کو سُنو۔‘ \v 31 میری قوم کے لوگ ہمیشہ کی طرح تیرے پاس آتے ہیں اَور تیرے سامنے تیری باتیں سُننے کے لیٔے بیٹھتے ہیں لیکن وہ اُن پر عَمل نہیں کرتے۔ اَپنے مُنہ سے تو وہ بہت اِحترام جتاتے ہیں لیکن اُن کے دِل ناجائز منافع کے لالچی ہیں۔ \v 32 تُو اُن کے لیٔے اُس شخص سے بڑھ کر نہیں جو نہایت سریلی آواز میں غزلیں گاتا ہو اَور ساز بجانے میں مہارت رکھتا ہو کیونکہ وہ تیرے الفاظ سُنتے تو ہیں لیکن اُن پر عَمل نہیں کرتے۔ \p \v 33 ”جَب یہ سَب وقوع میں آئے گا اَور یقیناً یُوں ہی ہوگا تَب وہ جان لیں گے کہ اُن کے درمیان ایک نبی برپا ہُوا تھا۔“ \c 34 \s1 یَاہوِہ اِسرائیل کا چرواہا \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، اِسرائیل کے چرواہوں کے خِلاف نبُوّت کر، نبُوّت کر اَور اُن سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: افسوس اِسرائیل کے اُن چرواہوں پرجو صِرف اَپنی فکر کرتے ہیں! کیا یہ مُناسب ہے کہ چرواہے گلّہ کی فکر نہ کریں؟ \v 3 تُم مکھّن کھاتے ہو، اُونی لباس پہنتے ہو اَور فربہ بھیڑوں کو ذبح کرتے ہو لیکن تُم گلّہ کی پروا نہیں کرتے۔ \v 4 تُم نے کمزوروں کو توانا نہیں کیا، نہ بیماریوں کو شفا بخشی، نہ ہی گھایلوں کے گھاؤ باندھے، نہ بھٹک جانے والوں کو واپس لایٔے، اَور نہ تُم نے گُم شُدہ کی جُستُجو کی۔ تُم نے اُن سے نہایت سختی اَور بے رحمی کا سلُوک کیا۔ \v 5 اِس لیٔے وہ چرواہے کی عدم مَوجُودگی میں تِتّر بِتّر ہو گئیں اَور جَب وہ پراگندہ ہو گئیں تو وہ تمام جنگلی جانوروں کی خُوراک بَن گئیں۔ \v 6 میری بھیڑیں تمام پہاڑوں پر اَور ہر اُونچے ٹیلے پر بھٹکتی پھریں۔ وہ تمام رُوئے زمین پر تِتّر بِتّر ہو گئیں اَور کسی نے اُنہیں نہ ڈھونڈا اَور نہ تلاش کیا۔ \p \v 7 ” ’اِس لیٔے اَے چرواہو! یَاہوِہ کا کلام سُنو یَاہوِہ خُدا فرماتے ہیں: \v 8 یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں مُجھے اَپنی حیات کی قَسم، چونکہ میرے گلّہ کا کویٔی چرواہا نہیں اِس لیٔے وہ لُوٹا گیا اَور تمام جنگلی جانوروں کی خُوراک بَن گیا اَور چونکہ میرے چرواہوں نے میرے گلّہ کو نہیں ڈھونڈا اَور میرے گلّہ کی فکر کرنے کی بجائے صِرف اَپنی فکر کی۔ \v 9 اِس لیٔے اَے چرواہو، یَاہوِہ کا کلام سُنو: \v 10 یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں چرواہوں کے خِلاف ہُوں اَور اُنہیں اَپنے گلّہ کی تباہی کا ذمّہ دار ٹھہراؤں گا۔ میں اُنہیں گلّہ بانی سے معزول کر دُوں گا تاکہ چرواہے آئندہ اَپنا ہی پیٹ نہ بھریں۔ میں اَپنے گلّہ کو اُن کے مُنہ سے چھُڑا لُوں گا تاکہ آئندہ وہ اُن کے لیٔے خُوراک نہ بنے۔ \p \v 11 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ میں خُود اَپنی بھیڑوں کی تلاش کروں گا اَور اُن کی گلّہ بانی کروں گا۔ \v 12 جِس طرح ایک چرواہا جَب وہ اَپنے گلّہ کے ساتھ ہوتاہے اَپنی پراگندہ بھیڑوں کی پاسبانی کرتا ہے اِسی طرح میں اَپنی بھیڑوں کی پاسبانی کروں گا۔ میں اُنہیں اُن تمام جگہوں سے چھُڑا لاؤں گا جہاں وہ ابر اَور تاریکی کے دِن تِتّر بِتّر ہو گئی تھیں۔ \v 13 میں اُنہیں مُختلف قوموں میں سے لے آؤں گا اَور مُختلف مُلکوں میں سے جمع کروں گا اَور مَیں اُنہیں اُن کے اَپنے مُلک میں واپس لاؤں گا۔ میں اُنہیں اِسرائیل کے پہاڑوں پر اَور کھائیوں کے کنارے اَور مُلک کی تمام بستیوں میں چراؤں گا۔ \v 14 میں اُنہیں اَچھّی چراگاہ میں چراؤں گا اَور اِسرائیل کی پہاڑیوں کو اُن کی آرامگاہ بنا دُوں گا۔ وہاں وہ بہترین چراگاہوں میں بیٹھا کریں گی اَور چارہ وغیرہ کھایا کریں گی۔ \v 15 میں خُود اَپنی بھیڑوں کو چراؤں گا اَور اُنہیں بِٹھاؤں گا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 16 میں کھویٔے ہوؤں کو تلاش کروں گا اَور بھٹکے ہوؤں کو واپس لاؤں گا۔ میں زخمیوں کی مرہم پٹّی کروں گا اَور کمزوروں کو تقویّت بخشوں گا لیکن موٹوں اَور طاقتوروں کو ختم کر دُوں گا۔ میں اِنصاف کے ساتھ گلّہ کی پاسبانی کروں گا، \p \v 17 ” ’اَے میرے گلّہ کی بھیڑو! جہاں تک تمہارا تعلّق ہے یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں بھیڑ اَور بھیڑ کے درمیان اَور مینڈھوں اَور بکروں کے درمیان اِنصاف کروں گا۔ \v 18 کیا تمہارے لیٔے اِتنا کافی نہیں کہ اَچھّی چراگاہ میں چَر لو؟ کیا یہ ضروُری ہے کہ تُم اَپنی باقی چراگاہوں کو اَپنے پاؤں سے روندو؟ کیا تمہارے لیٔے یہ کافی نہیں کہ صَاف پانی پی لو۔ کیا یہ ضروُری ہے کہ تُم باقی بچے پانی کو اَپنے پاؤں سے گدلا کر دو؟ \v 19 کیا میرا گلّہ وُہی کھائے جسے تُم نے روندا اَور وُہی پیئے جسے تُم نے اَپنے پاؤں سے گدلا کیا؟ \p \v 20 ” ’اِس لیٔے یَاہوِہ قادر اُن سے یہ فرماتے ہیں کہ دیکھو، مَیں خُود فربہ اَور دبلی بھیڑ کے درمیان فیصلہ کروں گا۔ \v 21 چونکہ تُم پہلو اَور کندھے سے دھکیلتے ہو اَور تمام کمزور بھیڑوں کو اَپنے سینگوں سے مارتے ہو یہاں تک کہ تُم اُنہیں تِتّر بِتّر کر دیتے ہو، \v 22 مَیں اَپنے گلّہ کو بچا لُوں گا اَور اَب وہ پھر کبھی لُوٹے نہ جایٔیں گے۔ مَیں بھیڑ اَور بھیڑ کے بیچ اِنصاف کروں گا۔ \v 23 مَیں اَپنے خادِم داویؔد کو اُن کے اُوپر چرواہا مُقرّر کروں گا جو اُن کی پاسبانی کرےگا۔ وہ اُن کی پاسبانی کرتے ہُوئے اَور اُن کا چرواہا ہوگا۔ \v 24 میں یَاہوِہ اُن کا خُدا ہُوں گا اَور میرا خادِم داویؔد اُن کے درمیان حُکمران ہوگا۔ میں یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے۔ \p \v 25 ” ’مَیں اُن کے ساتھ عہدِ اَمن باندھوں گا اَور مُلک کو جنگلی جانوروں سے خالی کر دُوں گا تاکہ وہ بیابان میں رہ سکیں اَور جنگلوں میں سلامتی سے سو سکیں۔ \v 26 میں اُنہیں اَور اَپنی پہاڑی کے آس پاس کے علاقہ کو برکت دُوں گا۔ میں عَین موسم میں مینہ برساؤں گا اَور برکت کی بارش ہوگی۔ \v 27 کھیتوں کے درختوں میں پھل لگیں گے اَور زمین اَپنی فصلیں اُگائے گی اَور لوگ اَپنے مُلک میں محفوظ رہیں گے۔ جَب مَیں اُن کے جُوئے کے بندھن توڑ دُوں گا اَور اُنہیں اُن لوگوں کے ہاتھوں سے چھُڑا لُوں گا جنہوں نے اُنہیں غُلام بنا لیا تھا، تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 28 وہ پھر کبھی قوموں کے ہاتھوں نہ لُوٹے جایٔیں گے، نہ ہی جنگلی جانور اُنہیں کھانے پائیں گے۔ وہ سلامتی سے رہیں گے اَور کویٔی اُنہیں نہیں ڈرائے گا۔ \v 29 میں اُنہیں اَیسی زمین بخشوں گا جو اَپنی فصل کے لیٔے مشہُور ہے اَور وہ پھر کبھی اَپنے مُلک میں قحط کا شِکار نہ ہوں گے اَور نہ قوموں کی طَعنہ زنی کا نِشانہ بنیں گے۔ \v 30 تَب وہ جان لیں گے کہ میں، یَاہوِہ اُن کا خُدا، اُن کے ساتھ ہُوں اَور وہ، بنی اِسرائیل، میرے لوگ ہیں۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 31 اَور تُم، اَے میری بھیڑو، میری چراگاہ کی بھیڑو، میرے لوگ ہو اَور مَیں تمہارا خُدا ہُوں۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔‘ “ \c 35 \s1 اِدُوم کے خِلاف نبُوّت \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، اَپنا رُخ سِعِیؔر پہاڑ کی طرف کرکے اُس کے خِلاف نبُوّت کر: \v 3 اَور کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَے کوہِ سِعِیؔر، مَیں تیرا مُخالف ہُوں۔ مَیں اَپنا ہاتھ تیرے خِلاف بڑھا کر تُجھے اُجاڑ کر رکھ دُوں گا۔ \v 4 مَیں تیرے شہروں کو کھنڈر بنا دُوں گا اَور تُو ویران ہو جائے گا۔ تَب تُو جان لے گا کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 5 ” ’کیونکہ تُجھے بنی اِسرائیل سے قدیم عداوت تھی اَور تُونے اُن کے مُصیبت کے ایّام میں جَب کہ اُن کی سزا اِنتہا کو پہُنچ چُکی تھی، اُنہیں تلوار کے حوالہ کیا۔ \v 6 اِس لیٔے یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں، مُجھے میری حیات کی قَسم، مَیں تُجھے خُونریزی کے حوالہ کر دُوں گا اَور وہ تیرا تعاقب کرےگی۔ چونکہ تُونے خُونریزی سے نفرت نہیں کی اِس لیٔے وہ تیرا تعاقب کرتی رہے گی۔ \v 7 میں کوہِ سِعِیؔر کو اُجاڑ کر رکھ دُوں گا اَور وہاں آنے اَور جانے والوں کا سلسلہ ختم کر دُوں گا۔ \v 8 مَیں تیرے پہاڑوں کو مقتولوں سے بھر دُوں گا اَور تلوار سے قتل کئے ہُوئے تیرے ٹیلوں، وادیوں اَور تمام دریاؤں میں گریں گے۔ \v 9 مَیں تُجھے ہمیشہ کے لیٔے ویران کر دُوں گا اَور تیرے شہر پھر کبھی آباد نہ ہونے پائیں گے۔ تَب تُو جان لے گا کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 10 ” ’کیونکہ مَیں یَاہوِہ کے وہاں مَوجُود ہونے کے باوُجُود بھی تُونے کہا ہے، ”یہ دو قومیں اَور مُلک ہمارے ہو جایٔیں گے،“ اَور ہم اُن پر قبضہ کر لیں گے۔ \v 11 اِس لیٔے یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں، مُجھے اَپنی حیات کی قَسم کہ جو قہر اَور حَسد تُونے اَپنی نفرت میں اُن کے خِلاف جتایا اِسی کے مُطابق مَیں تُجھ سے سلُوک کروں گا۔ اَور جَب مَیں تیرا اِنصاف کروں گا تَب میں اَپنے آپ کو اُن کے درمیان ظاہر کروں گا۔ \v 12 تَب تُو جان لے گا کہ مَیں یَاہوِہ نے اُن تمام حقارت آمیز باتوں کو سُن لیا ہے جو تُونے اِسرائیل کے پہاڑوں کے خِلاف کہی ہیں۔ تُونے کہا، ”وہ برباد کر دیا گیا اَور اُنہیں کھانے کے لیے ہمارے حوالے کر دیا گیا ہے۔“ \v 13 تُونے میرے خِلاف شیخی ماری اَور زبان درازی کی اَور مَیں نے اُسے سُن لیا ہے۔ \v 14 چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ جَب ساری دُنیا خُوشیاں مناتی ہوگی تَب مَیں تُجھے اُجاڑ دُوں گا۔ \v 15 چنانچہ جِس طرح بنی اِسرائیل کی مِیراث کی ویرانی پر تُونے خُوشی منائی اِسی طرح اَب مَیں تیرے ساتھ کروں گا۔ اَے کوہِ سِعِیؔر، اَب تُو ویران ہو جائے گا تُو اَور تمام اِدُوم بھی۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \c 36 \s1 اِسرائیل کے پہاڑوں کے متعلّق پیشن گوئی \p \v 1 ”اَے آدمؔ زاد، اِسرائیل کے پہاڑوں سے نبُوّت کر اَور کہہ، ’اَے اِسرائیل کے پہاڑو! یَاہوِہ کا کلام سُنو۔ \v 2 یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ دُشمن نے تمہارے متعلّق کہا، ”آہا! قدیم اُونچے مقامات اَب ہماری مِلکیّت بَن گیٔے۔“ ‘ \v 3 اِس لیٔے نبُوّت کر اَور کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ چونکہ اُنہُوں نے تُمہیں اُجاڑ دیا اَور ہر طرف سے اَیسا دبوچا کہ تُم باقی بچی قوموں کی مِلکیّت اَور لوگوں کے لیٔے بکواس اَور افترا پردازی کا باعث بَن گیٔے۔ \v 4 اِس لیٔے اَے اِسرائیل کے پہاڑو، یَاہوِہ قادر کا کلام سُنو: یَاہوِہ قادر سَب سے یُوں فرماتے ہیں، پہاڑوں اَور ٹیلوں، دریاؤں اَور کھائیوں، اُجڑے ہُوئے کھنڈروں اَور ویران شہروں سے جو تمہارے اِردگرد کی باقی بچی قوموں کے ذریعہ لُوٹ لیٔے گیٔے اَور تمسّخر کا نِشانہ بنے، یُوں فرماتے ہیں۔ \v 5 یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: مَیں نے اَپنی غیرت کے جوش میں بقیّہ قوموں اَور تمام اِدُوم کے خِلاف کہا ہے کیونکہ اُنہُوں نے اَپنے دِل کی پُوری شادمانی اَور قلبی عداوت سے میرے مُلک کو اَپنی مِلکیّت بنا لیا تاکہ وہ اُس کی چراگاہ کو لُوٹ لیں۔‘ \v 6 چنانچہ اِسرائیل کی سرزمین کے متعلّق نبُوّت کر اَور پہاڑوں اَور ٹیلوں، کھائیوں اَور وادیوں سے کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں اَپنے جوش اَور غیرت کا اِظہار کر رہا ہُوں کیونکہ تُم قوموں کی ملامت کا نِشانہ بنے ہو۔ \v 7 چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں ہاتھ اُٹھاکر قَسم کھاتا ہُوں کہ تیرے اِردگرد کی قومیں بھی ملامت کا شِکار ہُوں گی۔ \p \v 8 ” ’لیکن اَے اِسرائیل کے پہاڑو؛ تُم میری قوم اِسرائیل کے لیٔے شاخیں اَور پھل پیدا کروگے کیونکہ اُن کے واپس لَوٹنے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ \v 9 مُجھے تمہاری فکر ہے اَور میری نظرِکرم تُم پر رہے گی۔ تُمہیں جوتا اَور بویا جائے گا۔ \v 10 اَور مَیں تُم پر بسنے والے لوگوں کی تعداد بڑھاؤں گا، یہاں تک کہ بنی اِسرائیل کے بھی شہر آباد کئے جایٔیں گے اَور کھنڈر دوبارہ تعمیر ہوں گے۔ \v 11 میں تُم پر اِنسانوں اَور حَیوانوں کی تعداد بڑھاؤں گا اَور وہ پھلیں گے اَور اُن کی تعداد میں اِضافہ ہوگا۔ میں پہلے کی طرح تُم پر لوگوں کو بساؤں گا اَور تُمہیں پہلے سے زِیادہ خُوشحال کروں گا۔ تَب تُم جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 12 مَیں لوگوں کو بَلکہ خُود اَپنی اُمّت اِسرائیل کے لوگوں کو تُم پر چلنے پھرنے دُوں گا۔ وہ تمہارے مالک بَن جایٔیں گے اَور تُم اُن کی مِیراث ہوگے؛ اَور تُم پھر کبھی اُنہیں اَولاد سے محروم نہ کروگے۔ \p \v 13 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں کہ چونکہ لوگ تُجھ سے کہتے ہیں، ”تُو لوگوں کو کھا جاتی ہے اَور اَپنی قوم کو اَولاد سے محروم رکھتی ہے،“ \v 14 اِس لیٔے تُو پھر کبھی لوگوں کو نہ کھائے گی یا اَپنی قوم کو بے اَولاد نہ کرےگی۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔ \v 15 اَب مَیں تُجھ کو قوموں کے اَور طعنے سُننے کا موقع نہ دُوں گا اَور نہ لوگوں کی طرف سے تیری تحقیر ہی ہوگی اَور نہ تُو اَپنی قوم کی ٹھوکر کا باعث ہوگی۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔‘ “ \s1 اِسرائیل کی بحالی کی یقین دہانی \p \v 16 پھر یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 17 ”اَے آدمؔ زاد، جَب بنی اِسرائیل خُود اَپنے مُلک میں بستے تھے تَب اُنہُوں نے اَپنے چال چلن اَور اُن کے کاموں سے اُسے ناپاک کر دیا تھا۔ اُن کی روِش میری نگاہ میں عورت کی ماہواری ناپاکی کی مانند تھی۔ \v 18 اِس لیٔے مَیں نے اَپنا قہر اُن پر اُنڈیل دیا کیونکہ اُنہُوں نے مُلک میں خُون بہایا تھا اَور اُسے اَپنے بُتوں سے ناپاک کر دیا تھا۔ \v 19 مَیں نے اُنہیں مُختلف قوموں میں مُنتشر کر دیا اَور وہ مُختلف ممالک میں پراگندہ ہو گئے۔ مَیں نے اُن کے چال چلن اَور اُن کے کاموں کے مُطابق اُن کا اِنصاف کیا۔ \v 20 اَور وہ مُختلف قوموں میں جہاں کہیں گیٔے وہاں اُنہُوں نے میرے پاک نام کی بےحُرمتی کی، ’کیونکہ اُن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ یَاہوِہ کے لوگ ہیں۔ پھر بھی اُنہیں اُن کا مُلک چھوڑ دینا پڑا۔‘ \v 21 لیکن مُجھے اَپنے پاک نام کے بارے میں افسوس ہُوا جسے بنی اِسرائیل نے جِس جِس قوم میں وہ گیٔے وہاں بےحُرمت کیا۔ \p \v 22 ”اِس لیٔے بنی اِسرائیل سے کہہ کہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’اَے بنی اِسرائیل، میں یہ سَب تمہاری خاطِر نہیں بَلکہ اَپنے پاک نام کی خاطِر کر رہا ہُوں جسے تُم نے اُن قوموں میں بےحُرمت کیا جہاں جہاں تُم گیٔے۔ \v 23 میں اَپنے عظیم نام کی تقدیس کروں گا جسے قوموں کے درمیان ناپاک کیا گیا اَور جسے تُم نے اُن کے درمیان بےحُرمت کیا۔ جَب مَیں اُن کی نظروں میں تمہارے درمیان مُقدّس ٹھہروں گا تَب سَب قومیں جان لیں گی کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \p \v 24 ” ’میں تُمہیں مُختلف قوموں میں سے نکال لاؤں گا اَور تُمہیں مُختلف ممالک میں سے جمع کروں گا اَور تُمہیں تمہارے اَپنے مُلک میں واپس لاؤں گا۔ \v 25 میں تُم پر پاک پانی چھڑکوں گا اَور تُم صَاف ہو جاؤگے۔ میں تُمہیں تمہاری تمام ناپاکی سے اَور تمہارے تمام بُتوں سے پاک کر دُوں گا۔ \v 26 میں تُمہیں نیا دِل بخشوں گا اَور تمہارے اَندر نئی رُوح ڈال دُوں گا۔ میں تمہارا سنگین دِل نکال کر تُمہیں گوشینؔ دِل عطا کروں گا۔ \v 27 اَور مَیں اَپنی رُوح تمہارے باطِن میں ڈال دُوں گا اَور تُمہیں اَپنے آئین پر عَمل کرنے کی تلقین کروں گا اَور اَپنی شَریعت پر پابند رہنے کے لیٔے آمادہ کروں گا۔ \v 28 تُم اُس مُلک میں بسوگے جو مَیں نے تمہارے آباؤاَجداد کو عطا کیا تھا؛ تُم میرے لوگ ہوگے اَور مَیں تمہارا خُدا ہُوں گا۔ \v 29 مَیں تُمہیں تمہاری ساری ناپاکی سے رِہائی بخشوں گا۔ میں اناج اُگاؤں گا اَور اُسے اِفراط بخشوں گا اَور تُم پر قحط نازل نہ ہونے دُوں گا۔ \v 30 میں درختوں کے پھل اَور زمین کی پیداوار بڑھاؤں گا تاکہ قحط کی وجہ سے قوموں کے درمیان پھر کبھی تمہاری رُسوائی نہ ہو۔ \v 31 تَب تُم اَپنی بُری روِشوں اَور بداعمالیوں کو یاد کروگے اَور اَپنے گُناہوں اَور مکرُوہ حرکتوں کے باعث اَپنے آپ کو حقیر سمجھنے لگوگے۔ \v 32 میں تُمہیں یہ جتانا چاہتا ہُوں کہ میں یہ سَب تمہاری خاطِر نہیں کر رہا۔ یہ یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔ اَے بنی اِسرائیل، اَپنے چال چلن کے باعث شرمندہ ہو اَور خجالت اُٹھاؤ۔ \p \v 33 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: جِس دِن میں تُمہیں تمہاری سَب گُناہوں سے پاک کروں گا اِسی دِن تمہارے شہر بساؤں گا اَور کھنڈر دوبارہ تعمیر کئے جایٔیں گے۔ \v 34 یہ غَیر آباد زمین جو راہ گزروں کی نظر میں ویران پڑی ہے، پھر سے زیرِ کاشت لائی جائے گی۔ \v 35 وہ کہیں گے، ”یہ زمین جو اُجاڑ دی گئی تھی، اَب باغِ عدنؔ کی مانند ہو گئی ہے اَورجو شہر کھنڈر بَن گے تھے، ویران ہو چُکے تھے اَور تباہ کر دئیے گیٔے تھے، وہ اَب مُستحکم اَور آباد ہو چُکے ہیں۔“ \v 36 تَب وہ قومیں جو تمہارے اطراف بچی ہیں، جان لیں گی کہ مَیں یَاہوِہ نے جو کچھ ڈھا دیا گیا تھا اِسے اَز سرِ نَو تعمیر کیا اَورجو ویران پڑا تھا اُس میں کاشت شروع کر دی۔ مَیں یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے اَور مَیں یہ کرکے دِکھاؤں گا۔‘ \p \v 37 ”یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: پھر ایک بار مَیں بنی اِسرائیل کی درخواست مان لُوں گا اَور اُن کے لیٔے یہ کر دُوں گا: مَیں اُن لوگوں کی تعداد بھیڑوں کی طرح بڑھاؤں گا۔ \v 38 مَیں اُن کو مُقرّرہ عیدوں کے موقعوں پر یروشلیمؔ میں ذبح کئے جانے والے اَن گِنت گلّوں کی مانند بڑھاؤں گا۔ اِس طرح سے کھنڈر بنے ہُوئے شہر لوگوں کے غولوں سے بھر دئیے جایٔیں گے۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔“ \c 37 \s1 سُوکھی ہڈّیوں کی وادی \p \v 1 یَاہوِہ کا ہاتھ مُجھ پر تھا اَور وہ مُجھے یَاہوِہ کے رُوح کے ذریعہ سے اُٹھاکر باہر لایا اَور نیچے ایک وادی میں کھڑا کر دیا جو ہڈّیوں سے بھری ہُوئی تھی۔ \v 2 اُس نے مُجھے اُن کے درمیان آگے پیچھے گھُمایا اَور مَیں نے اُس وادی کے فرش پر بہت ساری ہڈّیاں دیکھیں جو بالکُل سُوکھی ہُوئی تھیں۔ \v 3 اُنہُوں نے مُجھ سے پُوچھا ”اَے آدمؔ زاد، کیا یہ ہڈّیاں زندہ ہو سکتی ہیں؟“ \p مَیں نے کہا: ”اَے یَاہوِہ قادر یہ تو آپ ہی جانتے ہیں۔“ \p \v 4 تَب اُس نے مُجھ سے فرمایا، ”اُن ہڈّیوں پر نبُوّت کر اَور اُن سے کہہ، ’اَے سُوکھی ہڈّیوں، یَاہوِہ کا کلام سُنو! \v 5 یَاہوِہ قادر اُن ہڈّیوں سے یُوں فرماتے ہیں: مَیں تمہارے اَندر رُوح ڈالوں گا اَور تُم زندہ ہو جاؤگی۔ \v 6 مَیں تمہاری نسیں جوڑ دُوں گا اَور تُم پر گوشت چڑھاؤں گا اَور تُمہیں چمڑے سے ڈھانک دُوں گا؛ اَور تُم میں رُوح پھُونکوں گا اَور تُم زندہ ہو جاؤگی۔ تَب تُم جان لوگی کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \p \v 7 چنانچہ مَیں نے حُکم کے مُطابق نبُوّت کی اَور مَیں نبُوّت کر ہی رہاتھا کہ ایک آواز سُنایٔی دی۔ وہ ایک کھڑکھڑاہٹ سِی تھی اَور اَچانک ہڈّیاں جمع ہوکر ایک دُوسری سے جڑ گئیں۔ \v 8 اَور مَیں نے دیکھا کہ اُن پر نسیں اَور گوشت نموُدار ہُوا اَور چمڑی نے اُنہیں ڈھانک لیا۔ لیکن اُن میں جان نہیں آئی تھی۔ \p \v 9 تَب اُنہُوں نے مُجھ سے فرمایا، ”رُوح سے نبُوّت کر۔ اَے آدمؔ زاد، نبُوّت کر اَور اُس سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَے رُوح، تُو چاروں سمتوں سے آ جا اَور اُن مقتولوں پر پھُونک تاکہ وہ زندہ ہو جائیں۔‘ “ \v 10 چنانچہ مَیں نے اُن کے حُکم کے مُطابق نبُوّت کی اَور رُوح اُن میں داخل ہو گئی؛ اَور وہ زندہ ہو گئے اَور اَپنے پاؤں پر کھڑے ہو گئے۔ یہ ایک لشکرِ جبّار تھا۔ \p \v 11 تَب اُنہُوں نے مُجھ سے فرمایا: ”اَے آدمؔ زاد، یہ ہڈّیاں تمام بنی اِسرائیل ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’ہماری ہڈّیاں سُوکھ گئی ہیں اَور ہماری اُمّید جاتی رہی ہے اَور ہم الگ ہُوئے ہیں۔‘ \v 12 اِس لیٔے تُو نبُوّت کر اَور اُن سے کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَے میرے لوگو، مَیں تمہاری قبریں کھول کر تُمہیں اُن سے باہر نکال رہا ہُوں۔ میں تُمہیں اِسرائیل کے مُلک میں واپس لاؤں گا۔ \v 13 جَب مَیں تمہاری قبریں کھول کر تُمہیں اُن میں سے باہر نکال لاؤں گا تَب تُم اَے میرے لوگو، جان لوگے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \v 14 میں اَپنی رُوح تُم میں ڈال دُوں گا اَور تُم جیوگے اَور مَیں تُمہیں تمہارے اَپنے مُلک میں بساؤں گا۔ تَب تُم جان لوگے کہ مُجھ یَاہوِہ نے یہ فرمایاہے اَور مَیں اُسے عَمل میں بھی لایا ہُوں۔ یہ یَاہوِہ نے فرمایاہے۔‘ “ \s1 ایک قوم، ایک ہی بادشاہ کے ماتحت \p \v 15 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 16 ”اَے آدمؔ زاد، لکڑی کی ایک چھڑی لے اَور اُس پر لِکھ، یہُوداہؔ اَور اُس کے رفیق بنی اِسرائیل کے لیٔے؛ پھر ایک اَور لکڑی کی چھڑی لے اَور اُس پر لِکھ، جو یُوسیفؔ (یعنی اِفرائیمؔ کے) اَور اُس کے رفیق تمام بنی اِسرائیل کی ہے۔ \v 17 اُنہیں باہم جوڑ دے تاکہ وہ تیرے ہاتھ میں ایک ہی چھڑی بَن جایٔیں۔ \p \v 18 ”جَب تمہارے لوگ تُجھ سے پوچھیں: ’کیا تُو ہمیں نہ بتائے گا کہ اُن سے تیرا کیا مطلب ہے؟‘ \v 19 تَب اُن سے کہہ، یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں یُوسیفؔ کی چھڑی کو جو اِفرائیمؔ کے ہاتھ میں ہے اَور اِسرائیل کے قبیلہ کی چھڑی کو جو اُس کے رفیق ہیں، لے کر یہُوداہؔ کی چھڑی سے جوڑ دُوں گا اَور اُنہیں لکڑی کی ایک ہی چھڑی بنا دُوں گا اَور وہ میرے ہاتھ میں ایک ہو جایٔیں گی۔ \v 20 جِن چھڑیوں پر تُونے لِکھّا ہے اُنہیں اُن کی آنکھوں کے سامنے اَپنے ہاتھ میں لے \v 21 اَور اُن سے کہہ، یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: میں اِسرائیلیوں کو اُن قوموں میں سے نکال لُوں گا جہاں وہ گیٔے ہیں۔ میں اُنہیں ہر طرف سے جمع کرکے اُن کو اَپنے مُلک میں واپس لاؤں گا۔ \v 22 میں اُنہیں اُس مُلک میں اِسرائیل کے پہاڑوں پر ایک قوم بناؤں گا اَور اُن سَب پر ایک ہی بادشاہ حُکمران ہوگا اَور وہ آئندہ کبھی دو قومیں نہ ہوں گے اَور نہ دو مملکتوں میں تقسیم ہوں گے۔ \v 23 اَور وہ پھر اَپنے آپ کو بُتوں اَور بے جان شَبیہوں یا اَپنی کسی خطا سے ناپاک نہ کریں گے کیونکہ مَیں اُنہیں اُن کی تمام گُناہ آلُودہ برگشتگی سے بچا لُوں گا اَور مَیں اُنہیں پاک کروں گا۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اَور مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا۔ \p \v 24 ” ’میرا خادِم داویؔد اُن پر بادشاہ ہوگا اَور اُن سَب کا ایک ہی چرواہا ہوگا۔ وہ میرے اَحکام پر چلیں گے اَور میرے آئین کو مان کر اُن پر عَمل کریں گے۔ \v 25 وہ اُس مُلک میں بسیں گے جسے مَیں نے اَپنے خادِم یعقوب کو دیا تھا اَور جِس میں تمہارے آباؤاَجداد رہتے تھے۔ اُس میں وہ اَور اُن کی اَولاد اَور اُن کی اَولاد کی اَولاد ہمیشہ سکونت کریں گے اَور میرا خادِم داویؔد ہمیشہ کے لیٔے اُن کا حاکم رہے گا۔ \v 26 مَیں اُن کے ساتھ عہدِ اَمن باندھوں گا جو ایک اَبدی عہد ہوگا۔ میں اُنہیں قائِم کروں گا اَور اُن کی تعداد بڑھاؤں گا اَور اَپنا پاک مَقدِس ہمیشہ کے لیٔے اُن کے درمیان قائِم کروں گا۔ \v 27 میر مَسکن اُن کے ساتھ ہوگا۔ مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا اَور وہ میرے لوگ ہوں گے۔ \v 28 جَب میرا مُقدّس ہمیشہ کے لیٔے اُن کے درمیان رہے گا تَب سَب قومیں جان لیں گی کہ میں یَاہوِہ ہی اِسرائیل کو مُقدّس کرتا ہُوں۔‘ “ \c 38 \s1 قوموں پر یَاہوِہ کی بڑی فتح \p \v 1 یَاہوِہ کا کلام مُجھ پر نازل ہُوا: \v 2 ”اَے آدمؔ زاد، اَپنا رُخ ماگوگؔ کی سرزمین کے گوگ کی طرف کرجو میشکؔ اَور تُوبل کا شہزادہ\f + \fr 38‏:2 \fr*\fq شہزادہ \fq*\ft رُوشؔ کا\ft*\f* ہے؛ اَور اُس کے خِلاف نبُوّت کر۔ \v 3 اَور کہہ: ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَے گوگ، میشکؔ اَور تُوبل کے شہزادہ، میں تیرا مُخالف ہُوں۔ \v 4 میں تیرا رُخ بدل دُوں گا اَور تیرے جَبڑوں میں کانٹے ڈال کر تُجھے تیرے سارے عظیم لشکر کے ساتھ یعنی تیرے گھوڑوں، مُسلّح گُھڑسواروں اَور اُس بڑے گِروہ کو جو سَب کے سَب بڑی اَور چُھوٹی سپریں لیٔے اَور اَپنی تلواریں گھُماتے ہُوئے تیرے ساتھ ہیں، نکال لاؤں گا۔ \v 5 فارسؔ، کُوشؔ اَور فُوطؔ بھی اُن کے ساتھ ہوں گے جو سَب کے سَب سِپر بردار اَور خُود پوش ہوں گے۔ \v 6 اَور گومرؔ اَپنے سارے لشکر کے ساتھ اَور شمال کے دُور دراز علاقہ سے بیت توغرمہؔ اَپنے تمام لشکر کے ساتھ۔ الغرض بہت سِی قومیں جو تیرے ساتھ ہُوں گی اُن سَب کو نکال لُوں گا۔ \p \v 7 ” ’تُو تیّار ہو جا، تُو اَور جِتنی گِروہ تیرے گَرد جمع ہُوئی ہے تیّار رہنا اَور تُو اُن کو اَپنی اِختیار میں لے لو۔ \v 8 بہت دِنوں کے بعد تُجھے مُسلّح ہونے کو کہا جائے گا۔ آئندہ سالوں میں تُو اُس مُلک پر حملہ آور ہوگا جہاں جنگ بندہو چُکی ہے اَور جِس کے باشِندوں کو مُختلف قوموں میں سے نکال کر اِسرائیل کے اُن پہاڑوں پر جمع کیا گیا ہے جو عرصہ دراز سے ویران پڑے تھے۔ اُن کو مُختلف قوموں میں سے لایا گیا تھا اَور اَب وہ سَب اَمن و سلامتی سے سکونت کرتے ہیں۔ \v 9 تُو اَور تیرا سارا لشکر اَور تیرے ساتھ کیٔی قومیں آندھی کی طرح بڑھتے ہُوئے چلے جاؤگے اَور بادل کی مانند مُلک پر چھا جاؤگے۔ \p \v 10 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اُس دِن تیرے دِل میں کیٔی خیالات آئیں گے اَور تُو ایک بُرا منصُوبہ تیّار کرےگا۔ \v 11 تُو کہے گا، ”مَیں بغیر فصیل والے دیہاتوں کے مُلک پر دھاوا بولُوں گا اَور اُن ناگہاں لوگوں پر حملہ کروں گا جو اَمن پسند ہیں، بِلا خوف زندگی گزارتے ہیں اَورجو سَب کے سَب ناگہاں شہرپناہ، بنا پھاٹکوں کے اَور بنا اڑبنگوں کے رہتے ہیں۔ \v 12 مَیں اُن کا مال چھین لُوں اَور اُنہیں خُوب لُوٹوں اَور اَپنا ہاتھ اُن کھنڈروں پر بڑھاؤں جو دوبارہ بسائے گیٔے ہیں اَور اُن لوگوں پر جنہیں مُختلف قوموں میں سے جمع کیا گیا ہے اَورجو مالدار ہیں اَور مویشی پالتے ہیں اَور مُلک کے عَین درمیان میں بستے ہیں۔“ \v 13 شیبا اَور دِدانؔ اَور ترشیشؔ کے سوداگر اَور اُس کے تمام دیہات\f + \fr 38‏:13 \fr*\fq دیہات \fq*\ft عِبرانی زُبان میں شیرببر\ft*\f* (شیرببر) تُجھ سے پوچھیں گے، ”کیا تُو لُوٹنے کے لیٔے آیا ہے؟ کیا تُونے اَپنے گِروہ کو اِس لیٔے جمع کیا ہے کہ وہ لُوٹ مار کریں، چاندی اَور سونا چھین لیں، مویشی اَور مال و اَسباب لے جایٔیں اَور مالِ غنیمت حاصل کریں؟“ ‘ \p \v 14 ”اِس لیٔے اَے آدمؔ زاد، نبُوّت کر اَور گوگ سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اُس وقت جَب میری اُمّت اِسرائیل سلامتی کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہُوئی ہوگی تو کیا تُجھے اُس کا علم نہ ہوگا؟ \v 15 اَور تُو شمال کے اَپنے دُور کے علاقوں سے آئے گا، تُو اَور تیرے ساتھ اَور بہت سِی قوموں کے لوگ بھی ہوں گے جو سَب کے سَب گھوڑوں پر سوار ہوں گے۔ وہ ایک عظیم لشکر اَور زبردست فَوج ہوگی۔ \v 16 تُو میری قوم اِسرائیل پر اُس طرح چڑھ آئے گا جِس طرح ایک بادل مُلک پر چھا جاتا ہے۔ اَے گوگ، مَیں آئندہ دِنوں میں تُجھے اَپنے مُلک پر چڑھا لاؤں گا تاکہ جَب مَیں قوموں کی نگاہوں کے سامنے تُجھ سے اَپنی تقدیس کراؤں تو وہ مُجھے جان لیں گے۔ \p \v 17 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: کیا تُو وُہی نہیں ہے جِس کا ذِکر مَیں نے پچھلے دِنوں میں اَپنے خادِموں یعنی اِسرائیل کے نبیوں سے کیا تھا؟ اُن دِنوں اُنہُوں نے سالہا سال تک یہ نبُوّت کی کہ مَیں تُجھے اُن کے خِلاف چڑھا لاؤں گا۔ \v 18 اَور اُن دِنوں میں یُوں ہوگا کہ جَب گوگ، مُلک اِسرائیل پر حملہ کرےگا تَب میرا غُصّہ آپے سے باہر ہو جائے گا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 19 میں اَپنی غیرت اَور شدید غضب میں اعلان کرتا ہُوں کہ اُس وقت اِسرائیل کے مُلک میں بہت بڑا زلزلہ آئے گا۔ \v 20 سمُندر کی مچھلیاں، ہَوا کے پرندے، جنگلوں کے درندے اَور زمین پر رینگنے والے سَب جاندار اَور رُوئے زمین پر کے تمام لوگ میرے وُجُود سے تھرتھرا اُٹھیں گے۔ پہاڑ اُلٹ دئیے جایٔیں گے، چٹّانیں ریزہ ریزہ ہو جایٔیں گی اَور ہر دیوار زمین پر گِر پڑےگی۔ \v 21 اَور مَیں گوگ کے خِلاف اَپنے تمام پہاڑوں پر تلوار طلب کروں گا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ ہر شخص کی تلوار اُس کے بھایٔی کے خِلاف اُٹھے گی۔ \v 22 میں وَبا اَور خُونریزی کے ذریعہ اُسے سزا دُوں گا۔ میں اُس پر، اُن کی فَوج پر اَور اُس کے ساتھ جِتنی قومیں ہیں اُن پر موسلادھار بارش، اولے اَور جلتی ہُوئی گندھک برساؤں گا۔ \v 23 اُس طرح سے میں اَپنی عظمت اَور تقدُّس کا اِظہار کروں گا اَور بہت سِی قوموں کے سامنے اَپنے آپ کو ظاہر کروں گا۔ تَب وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ \c 39 \p \v 1 ”اَے آدمؔ زاد، گوگ کے خِلاف نبُوّت کر اَور کہہ، یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ’اَے گوگ میشکؔ اَور تُوبل کے شہزادوں میں تیرا مُخالف ہُوں۔ \v 2 مَیں تُجھے گھُما کر گھسیٹ لُوں گا۔ مَیں تُجھے شمال کے دُور دراز علاقہ سے لے آؤں گا اَور اِسرائیل کے پہاڑوں پر پہُنچا دُوں گا۔ \v 3 پھر مَیں تیری کمان تیرے بائیں ہاتھ سے چھُڑا لُوں گا اَور تیرے تیروں کو تیرے داہنے ہاتھ سے گرا دوں گا۔ \v 4 تُو، تیری تمام فَوج اَورجو قومیں تیرے ساتھ ہیں، تُم سَب کے سَب اِسرائیل کے پہاڑوں پر گِر جاؤگے اَور مَیں تُمہیں ہر قِسم کے مُردار خور پرندوں اَور جنگلی جانوروں کی خُوراک بنا دُوں گا۔ \v 5 تُم کھُلے میدان میں گِر جاؤگے کیونکہ یہ مَیں نے کہا ہے۔ یُوں یَاہوِہ قادر نے فرمایاہے۔ \v 6 مَیں ماگوگؔ پر اَور ساحِلی ممالک میں سلامتی سے رہنے والے لوگوں پر آگ نازل کروں گا اَور وہ جان لیں گے کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔ \p \v 7 ” ’میں اَپنا پاک نام اَپنی قوم اِسرائیل میں ظاہر کروں گا اَور پھر اَپنے پاک نام کی بےحُرمتی نہ ہونے دُوں گا۔ اَور تَب سَب قومیں جان لیں گی کہ میں یَاہوِہ اِسرائیل کا قُدُّوس ہُوں۔ \v 8 یہ آ رہاہے! اَور یہ یقیناً ہوکر رہے گا۔ یہ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔ یہ وُہی دِن ہے جِس کے متعلّق مَیں نے فرمایا تھا۔ \p \v 9 ” ’تَب اِسرائیل کے شہروں میں بسنے والے باہر نکل آئیں گے اَور اسلحہ کو ایندھن کے طور پر اِستعمال کریں گے اَور اُنہیں جَلا دیں گے۔ یعنی چُھوٹی اَور بڑی سپریں، کمان اَور تیر، لڑائی کے لٹھ اَور نیزے وغیرہ۔ سات سال تک وہ اُنہیں ایندھن کے طور پر اِستعمال کرتے رہیں گے۔ \v 10 اُنہیں کھیتوں سے لکڑی جمع نہ کرنی پڑےگی، نہ جنگلوں سے اُسے کاٹنا ہوگا کیونکہ وہ اسلحہ کو ہی ایندھن کے کام میں لائیں گے اَور وہ اَپنے چھیننے والوں سے چھینیں گے اَور اَپنے لُوٹنے والوں کو لُوٹیں گے۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \p \v 11 ” ’اُس دِن میں گوگ کو اِسرائیل میں ایک قبرستان دُوں گا جو اُن لوگوں کی وادی میں ہوگا جو مشرق کی جانِب سمُندر کی طرف سفر کرتے ہیں۔ یُوں مُسافروں کی راہ بندہو جائے گی کیونکہ گوگ اَور اُس کی تمام گِروہ کو وہاں دفن کیا جائے گا۔ اِس لیٔے وہ حامون گوگ کی وادی کہلائے گی۔\f + \fr 39‏:11 \fr*\ft یعنی جمعیتِ گوگ\ft*\f* \p \v 12 ” ’سات ماہ تک بنی اِسرائیل اُنہیں دفن کرتے رہیں گے تاکہ مُلک پاک صَاف ہو سکے۔ \v 13 مُلک کے تمام لوگ اُنہیں دفن کریں گے اَور جِس دِن میری تمجید ہوگی وہ دِن اُن کے لیٔے شہرت کا باعث ہوگا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 14 مُلک کو پاک صَاف کرنے کے لیٔے لوگوں کو باقاعدہ مُقرّر کیا جائے گا۔ بعض لوگوں کا کام یہ ہوگا کہ وہ تمام مُلک میں گھُومتے رہیں گے۔ اُن کے علاوہ بعض لوگ اُن لاشوں کو جو زمین پر پڑی ہُوں گی، دفن کریں گے۔ \p ” ’سات ماہ گزرنے کے بعد وہ اَپنی تلاش کا کام شروع کر دیں گے۔ \v 15 مُلک میں سے گزرتے وقت اگر اُن میں سے کسی شخص کو اِنسان کی ہڈّی نظر آئی تو وہ شخص اُس وقت تک وہاں نِشان کھڑا کرےگا جَب تک کہ گورکن اُسے حامون گوگ کی وادی میں دفن نہ کر دیں \v 16 وہاں حاموناؔ\f + \fr 39‏:16 \fr*\fq حاموناؔ \fq*\ft یعنی جمعیّت\ft*\f* نام کا شہر بھی ہوگا اَور یُوں وہ مُلک کو پاک صَاف کریں گے۔‘ \p \v 17 ”اَے آدمؔ زاد، یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ہر قِسم کے پرندے اَور تمام جنگلی جانوروں کو آواز دے‏: ’جمع ہو جاؤ اَور ہر طرف سے اِکٹھّے ہوکر اُس بڑے ذبیحہ میں شریک ہو جاؤ، جو مَیں تمہارے لیٔے اِسرائیل کے پہاڑوں پر تیّار کر رہا ہُوں۔ وہاں تُم گوشت کھاؤگے اَور خُون پیوگے۔ \v 18 تُم طاقتور مَردوں کا گوشت کھاؤگے اَور زمین کے اُمرا کا خُون پیوگے گویا وہ سَب کے سَب باشانؔ کے فربہ جانور یعنی مینڈھے، برّے، بکرے اَور بَیل ہیں۔ \v 19 جو ذبیحہ مَیں تمہارے لیٔے تیّار کر رہا ہُوں، تُم اُس کی اِس قدر چربی کھاؤگے کہ سیر ہو جاؤگے اَور اِتنا خُون پیوگے کہ مست ہو جاؤگے۔ \v 20 تُم میرے دسترخوان پر گھوڑوں، سواروں، بہادروں اَور ہر قِسم کے جنگی سپاہیوں سے سَیر ہوگے،‘ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \p \v 21 ”مَیں قوموں کے درمیان اَپنا جلال ظاہر کروں گا اَور تمام قومیں میری اُنہیں دی ہُوئی سزا کو اَور میرے اُن پر رکھے ہُوئے ہاتھ کو دیکھیں گی۔ \v 22 اُس دِن کے بعد سے بنی اِسرائیل جان لیں گے کہ میں یَاہوِہ اُن کا خُدا ہُوں۔ \v 23 اَور قومیں جان لیں گی کہ بنی اِسرائیل اَپنے گُناہوں کی وجہ سے جَلاوطن ہوئے تھے کیونکہ اُنہُوں نے مجھ سے بےوفائی کی تھی۔ اِس لیٔے مَیں نے اُن سے اَپنا مُنہ چھُپا لیا اَور اُنہیں اُن کے دُشمنوں کے حوالہ کر دیا اَور وہ سَب تلوار سے مارے گیٔے۔ \v 24 مَیں نے اُن کی ناپاکی اَور اُن کی خطاؤں کے مُطابق اُن کے ساتھ سلُوک کیا اَور اَپنا مُنہ اُن سے چھُپا لیا۔ \p \v 25 ”چنانچہ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَب مَیں یعقوب کو اسیری سے واپس لاؤں گا اَور تمام اِسرائیلیوں پر رحم کروں گا اَور اَپنے پاک نام کے لیٔے غیّور ہُوں گا۔ \v 26 جَب وہ اَپنے مُلک میں اَمن سے رہنے لگیں گے اَور اُنہیں ڈرانے والا کویٔی نہ ہوگا تَب وہ اَپنی رُسوائی اَور میرے ساتھ کی ہُوئی بےوفائی کو بھُول جائیں گے۔ \v 27 جَب مَیں اُنہیں قوموں میں سے واپس لاؤں گا اَور اُن کے دُشمنوں کے ممالک سے جمع کروں گا تَب بہت سِی قوموں کی نگاہ میں اُن کے ذریعہ میری تقدیس ہوگی۔ \v 28 تَب وہ جان لیں گے کہ میں یَاہوِہ اُن کا خُدا ہُوں۔ حالانکہ مَیں نے اُنہیں مُختلف قوموں میں جَلاوطن کیا تو بھی میں اُنہیں پھر اُن کے اَپنے مُلک میں جمع کروں گا اَور کسی کو پیچھے نہ چھوڑوں گا۔ \v 29 اَور مَیں پھر کبھی اُن سے اَپنا مُنہ نہ چھُپاؤں گا کیونکہ مَیں بنی اِسرائیل پر اَپنی رُوح اُنڈیل دُوں گا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔“ \c 40 \s1 بیت المُقدّس کے علاقہ کو بحال کرنا \p \v 1 ہماری جَلاوطنی کے پچّیسویں سال کے شروع میں یعنی یروشلیمؔ شہر کی تسخیر کے چودھویں سال کے پہلے ماہ کے دسویں دِن یَاہوِہ کا ہاتھ مُجھ پر تھا اَور وہ مُجھے وہاں لے گیٔے۔ \v 2 خُدا کی رُویتوں میں وہ مُجھے اِسرائیل کے مُلک میں لے گیا اَور ایک بہت اُونچے پہاڑ پر کھڑا کر دیا جِس کے جُنوب کی جانِب چند عمارتیں تھیں جو شہر کی مانند نظر آتی تھیں۔ \v 3 وہ مُجھے وہاں لے گیا اَور مَیں نے ایک آدمی کو دیکھا جِس کی صورت کانسے کی بنی ہُوئی صورت کی مانند تھی۔ وہ اَپنے ہاتھ میں کتانی ڈوری اَور پیمائش کا سَرکنڈا لیٔے پھاٹک پر کھڑا تھا۔ \v 4 اُس آدمی نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، اَپنی آنکھوں سے دیکھ اَور اَپنے کانوں سے سُن اَور ہر اُس چیز پر دھیان دے جو مَیں تُجھے بتانے جا رہا ہُوں کیونکہ اِسی لیٔے تُجھے یہاں لایا گیا ہے۔ جو کچھ تُو دیکھتا ہے اُسے بنی اِسرائیل سے بَیان کر۔“ \s1 بیرونی صحن کا مشرقی پھاٹک \p \v 5 مَیں نے ایک دیوار دیکھی جو بیت المُقدّس کے علاقہ کو مُکمّل طور پر گھیرے ہُوئی تھی۔ اُس آدمی کے ہاتھ میں جو پیمائش کا سَرکنڈا تھا اُس کی لمبائی اَیسے چھ ہاتھ کے برابر تھی جو ایک ہاتھ اَور چار اُنگل کے برابر ہوتاہے۔ اُس نے دیوار ناپی۔ وہ ایک سَرکنڈے کے برابر موٹی تھی اَور اُتنی ہی اُونچی تھی۔ \p \v 6 تَب وہ اُس پھاٹک کی طرف گیا جِس کا رُخ مشرق کی طرف تھا۔ اُس نے اُس کی سِیڑھیوں پر چڑھ کر اُس کے آستانہ کو ناپا۔ وہ ایک سَرکنڈا کے برابر چوڑا\f + \fr 40‏:6 \fr*\fq چوڑا \fq*\ft دُوسرے نُسخوں میں گہرائی\ft*\f* تھا۔ \v 7 اَور پہرےداروں کے کمرے ایک سَرکنڈا لمبے اَور ایک سَرکنڈا چوڑے تھے۔ اَور اُن کمروں کے درمیان اُبھری ہُوئی دیواریں پانچ ہاتھ\f + \fr 40‏:7 \fr*\fq پانچ ہاتھ \fq*\ft تقریباً 2.7 میٹر\ft*\f* موٹی تھیں اَور بیت المُقدّس کی جانِب کی دہلیز کے نزدیک کے پھاٹک کا آستانہ بھی ایک سَرکنڈا چوڑا تھا۔ \p \v 8 پھر اُس نے پھاٹک کے برامدے کو ناپا۔ \v 9 وہ آٹھ ہاتھ\f + \fr 40‏:9 \fr*\fq آٹھ ہاتھ \fq*\ft تقریباً4.2 میٹر\ft*\f* چوڑی تھی اَور اُس کے سُتون دو دو ہاتھ\f + \fr 40‏:9 \fr*\fq دو دو ہاتھ \fq*\ft تقریباً ایک میٹر\ft*\f* موٹے تھے۔ پھاٹک کے برامدے کا رُخ بیت المُقدّس کی جانِب تھا۔ \p \v 10 مشرقی پھاٹک کے اَندر دونوں طرف تین تین کمرے تھے اَور اُن تینوں کی پیمائش یکساں تھی۔ اَور دونوں طرف کی اُبھری ہُوئی دیواروں کی سطح کی پیمائش بھی یکساں تھی۔ \v 11 پھر اُس نے پھاٹک کے دروازہ کی چوڑائی ناپی جو دس ہاتھ\f + \fr 40‏:11 \fr*\fq دس ہاتھ \fq*\ft تقریباً 5میٹر\ft*\f* تھی اَور اُس کی لمبائی تیرہ ہاتھ تھی۔ \v 12 ہر کمرہ کے سامنے ایک دیوار تھی جو ایک ہاتھ اُونچی\f + \fr 40‏:12 \fr*\ft تقریباً6.9 میٹر\ft*\f* تھی اَور کمروں کا رقبہ چھ ضرب چھ ہاتھ\f + \fr 40‏:12 \fr*\fq چھ ہاتھ \fq*\ft تقریباً 3 میٹر\ft*\f* تھا۔ \v 13 پھر اُس نے ایک کمرہ کی پچھلی دیوار کی چھت سے مقابل کے کمرہ کی دیوار کی چھت تک پھاٹک کو ناپا اَور وہ فاصلہ ایک منڈیر سے مقابل کی منڈیر تک پچّیس ہاتھ\f + \fr 40‏:13 \fr*\fq پچّیس ہاتھ \fq*\ft تقریباً 13میٹر\ft*\f* تھا۔ \v 14 اُس نے پھاٹک کے اَندر چاروں طرف سے اُبھری ہُوئی دیواروں کی سطح کی پیمائش کی جو ساٹھ ہاتھ\f + \fr 40‏:14 \fr*\fq ساٹھ ہاتھ \fq*\ft تقریباً 32میٹر\ft*\f* کے برابر تھی۔ یہ پیمائش صحن کی طرف رُخ کی ہُوئی دہلیز تک تھی۔ \v 15 پھاٹک کے داخلہ سے اُس کی دہلیز کے آخِری سِرے تک کا فاصلہ پچاس ہاتھ تھا۔ \v 16 کمروں اَور پھاٹک کے دروازہ کے اَندر کی اُبھری ہُوئی دیواروں کے اُوپر ہر طرف تنگ جھروکے تھے جِن کے دریچوں کا رُخ اَندر کی طرف تھا۔ اُبھری ہُوئی دیواروں کو کھجور کے درختوں کے نقوش سے آراستہ کیا گیا تھا۔ \s1 بیرونی صحن \p \v 17 پھر وہ مُجھے بیرونی صحن میں لے گیا۔ وہاں مَیں نے کچھ کمرے اَور صحن کے چاروں طرف فرش بنا ہُوا دیکھا۔ اُس فرش پر تیس کمرے تھے۔ \v 18 یہ فرش پھاٹکوں سے لگا ہُوا تھا اَور وہ اُن کی لمبائی کے برابر ہی چوڑا تھا۔ یہ نیچے کا فرش تھا۔ \v 19 پھر اُس نے نیچے کے پھاٹک کے اَندر سے اَندرونی صحن کے باہر تک کا فاصلہ ناپا اَور وہ مشرق اَور شمال دونوں جانِب سے سَو ہاتھ\f + \fr 40‏:19 \fr*\fq سَو ہاتھ \fq*\ft تقریباً 53میٹر\ft*\f* تھا۔ \s1 شمالی پھاٹک \p \v 20 پھر اُس نے اُس پھاٹک کی لمبائی اَور چوڑائی ناپی جِس کا رُخ شمال کی جانِب تھا اَورجو بیرونی صحن میں کھُلتا تھا۔ \v 21 اُس کی دونوں طرف کے تین تین کمروں، اُس کی اُبھری ہُوئی دیواروں اَور اُس کی دہلیز کا ناپ پہلے پھاٹک کے مُطابق ہی تھا۔ وہ پچاس ہاتھ\f + \fr 40‏:21 \fr*\fq پچاس ہاتھ \fq*\ft تقریباً 26میٹر\ft*\f* لمبا اَور پچّیس ہاتھ\f + \fr 40‏:21 \fr*\fq پچّیس ہاتھ \fq*\ft تقریباً13 میٹر\ft*\f* چوڑا تھا۔ \v 22 اُس کے دریچے، اُس کی دہلیز اَور اُس کے کھجور کے درختوں کی سجاوٹ کا ناپ مشرقی پھاٹک کے مُطابق تھا۔ اُس تک چڑھنے کے لیٔے سات سیڑھیاں تھیں اَور اُن کے مقابل اُس کی دہلیز تھی۔ \v 23 اَندرونی صحن میں داخل ہونے کے لیٔے ایک پھاٹک تھا جِس کا رُخ شمالی پھاٹک کی طرف تھا، ٹھیک اِسی طرح جِس طرح مشرق میں تھا۔ اُس نے ایک پھاٹک سے مقابل کے پھاٹک تک کا فاصلہ ناپا جو سَو ہاتھ\f + \fr 40‏:23 \fr*\fq سَو ہاتھ \fq*\ft تقریباً52 میٹر\ft*\f* تھا۔ \s2 جُنوبی پھاٹک \p \v 24 پھر وہ مُجھے جُنوب کی جانِب لے گیا اَور مَیں نے ایک پھاٹک دیکھا جِس کا رُخ جُنوب کی طرف تھا۔ اُس نے اُس کے سُتونوں اَور دہلیز کو ناپا جو دُوسروں کے مُطابق تھے۔ \v 25 پھاٹک اَور اُس کے برامدے میں اِردگرد وَیسے ہی تنگ دریچے تھے جَیسے اَوروں میں تھے۔ وہ پچاس ہاتھ لمبا اَور پچّیس ہاتھ چوڑا تھا۔ \v 26 اُس تک چڑھنے کے لیٔے سات سیڑھیاں تھیں اَور اُس کی دہلیز اُن کے مقابل تھی۔ اُس کے دونوں طرف کی اُبھری ہُوئی دیواروں پر کھجور کے درخت نقش کئے گیٔے تھے۔ \v 27 اَندرونی صحن میں ایک اَور پھاٹک تھا جِس کا رُخ جُنوب کی طرف تھا اَور اُس نے اُس پھاٹک سے جُنوب کی جانِب کے بیرونی پھاٹک تک کا فاصلہ ناپا۔ وہ سَو ہاتھ تھا۔ \s1 اَندرونی صحن کے پھاٹک \p \v 28 پھر وہ مُجھے جُنوبی پھاٹک کی راہ سے اَندرونی صحن میں لایا اَور اُس نے جُنوبی پھاٹک کو ناپا۔ اُس کا ناپ دُوسرے پھاٹکوں کے مُطابق ہی تھا۔ \v 29 اُس کے کمرے، اُس کی اُبھری ہُوئی دیواریں اَور اُس کی دہلیز کا ناپ بھی اَوروں جَیسا ہی تھا۔ پھاٹک کے دروازہ میں اَور اُس کی دہلیز کے ہر طرف دریچے تھے۔ وہ پچاس ہاتھ لمبا اَور پچّیس ہاتھ چوڑا تھا۔ \v 30 (اَندرونی صحن کے اطراف کی دہلیزیں پچّیس ہاتھ لمبی اَور پھاٹک کے دروازے پانچ ہاتھ چوڑے تھے۔) \v 31 اُس کی دہلیز کا رُخ بیرونی صحن کی طرف تھا اَور اُس کے سُتونوں پر کھجور کے درخت نقش کئے گیٔے تھے اَور اُس تک چڑھنے کے لیٔے آٹھ سیڑھیاں تھیں۔ \p \v 32 پھر وہ مُجھے مشرق کی جانِب اَندرونی صحن میں لے آیا اَور اُس نے دروازہ ناپا؛ اُس کا ناپ وَیسا ہی تھا جَیسا دُوسرے دروازوں کا تھا۔ \v 33 اُس کے کمرے، اُس کی اُبھری ہُوئی دیواریں اَور اُس کی دہلیز کا ناپ بھی اَوروں جَیسا ہی تھا۔ پھاٹک کے دروازہ میں اَور اُس کی دہلیز کے ہر طرف دریچے تھے۔ وہ پچاس ہاتھ لمبا اَور پچّیس ہاتھ چوڑا تھا۔ \v 34 اُس کا برامدے کا رُخ بیرونی صحن کی طرف تھا اَور اُس کے دونوں طرف کے سُتونوں پر کھجور کے درخت نقش کئے گیٔے تھے اَور اُس تک چڑھنے کے لیٔے آٹھ سیڑھیاں تھیں۔ \p \v 35 پھر وہ مُجھے شمالی پھاٹک کے پاس لایا اَور اُسے ناپا۔ اُس کا ناپ دُوسرے پھاٹکوں کے مُطابق ہی تھا۔ \v 36 وَیسا ہی ناپ اُس کے کمروں، اُبھری ہُوئی دیواروں اَور اُس کی دہلیزوں کا تھا۔ اَور اُس کے چاروں طرف دریچے تھے۔ وہ پچاس ہاتھ لمبا اَور پچّیس ہاتھ چوڑا تھا۔ \v 37 اُس کا برامدے کا رُخ بیرونی صحن کی طرف تھا اَور اُس کے دونوں طرف کے سُتونوں پر کھجور کے درخت نقش کئے گیٔے تھے اَور اُس تک چڑھنے کے لیٔے آٹھ سیڑھیاں تھیں۔ \s1 ذبیحہ کی تیّاری کے کمرے \p \v 38 ہر اَندرونی پھاٹک کی دہلیز کے پاس ایک کمرہ تھا جِس میں دروازہ بھی تھا، جہاں سوختنی نذریں دھوئی جاتی تھیں۔ \v 39 پھاٹک کی کے برامدے میں دونوں طرف دو دو میزیں تھیں جِن پر سوختنی نذریں، گُناہ کی قُربانیاں\f + \fr 40‏:39 \fr*\fq گُناہ کی قُربانیاں \fq*\ft لہٰذا پاک کرنے کی قُربانی\ft*\f* اَور خطا کی قُربانیاں ذبح کی جاتی تھیں۔ \v 40 پھاٹک کے برامدے کی بیرونی دیوار کے پاس یعنی شمالی پھاٹک کے دروازہ کی سِیڑھیوں کے پاس دو میزیں تھیں اَور سِیڑھیوں کی دُوسری طرف بھی دو میزیں تھیں۔ \v 41 اُس طرح پھاٹک کے ایک طرف چار میزیں تھیں اَور دُوسری طرف بھی چار میزیں تھیں۔ کل آٹھ میزیں تھیں۔ جِن پر ذبیحے ذبح کئے جاتے تھے۔ \v 42 وہاں سوختنی نذروں کے لیٔے تراشے ہُوئے پتّھروں کی چار میزیں تھیں جِن میں سے ہر ایک ڈیڑھ ہاتھ لمبی، ڈیڑھ ہاتھ چوڑی اَور ایک ہاتھ\f + \fr 40‏:42 \fr*\fq ڈیڑھ ہاتھ چوڑی اَور ایک ہاتھ \fq*\ft تقریباً 80سینٹی میٹر لمبائی اَور 53چوڑائی سینٹی میٹر اُونچائی\ft*\f* اُونچی تھی۔ اُن پر سوختنی نذریں اَور دُوسری قُربانیاں ذبح کرنے کے لیٔے ظروف رکھے جاتے تھے۔ \v 43 اَور دیوار پر چاروں طرف چار اُنگل\f + \fr 40‏:43 \fr*\fq چار اُنگل \fq*\ft تقریباً 9سینٹی میٹر\ft*\f* لمبے دو طرفہ کانٹے لگے ہُوئے تھے۔ یہ میزیں قُربانی کا گوشت رکھنے کے لیٔے تھیں۔ \s1 کاہِنوں کے لئے کمرے \p \v 44 اَندرونی پھاٹک کے باہر لیکن اَندرونی صحن کے اَندر دو کمرے تھے۔ ایک شمالی پھاٹک کے بازو میں تھا جِس کا رُخ جُنوب کی طرف تھا اَور دُوسرا جُنوبی پھاٹک کے بازو میں تھا جِس کا رُخ شمال کی جانِب تھا۔ \v 45 اُس نے مُجھے بتایا کہ، ”جِس کمرہ کا رُخ جُنوب کی جانِب ہے وہ اُن کاہِنوں کے لیٔے ہے جو بیت المُقدّس کے نگہبان ہیں، \v 46 اَور جِس کمرہ کا رُخ شمال کی جانِب ہے وہ اُن کاہِنوں کے لیٔے ہے جو مذبح کے نگہبان ہیں۔ یہ صدُوقؔ کی اَولاد ہیں۔ لیویوں میں سے صِرف یہی کاہِنؔ یَاہوِہ کے حُضُور میں آسکتے ہیں اَور اُن کی خدمت کر سکتے ہیں۔“ \p \v 47 پھر اُس نے صحن کو ناپا جو مُربّع نُما تھا۔ سَو ہاتھ لمبا اَور سَو ہاتھ چوڑا۔ اَور مذبح بیت المُقدّس کے سامنے تھا۔ \s1 نیا بیت المُقدّس \p \v 48 پھر وہ مُجھے بیت المُقدّس کی دہلیز میں لایا اَور اُس نے سُتونوں کی دہلیز کو ناپا جو دونوں طرف پانچ پانچ ہاتھ چوڑے تھے۔ دروازہ کی چوڑائی چودہ ہاتھ\f + \fr 40‏:48 \fr*\fq چودہ ہاتھ \fq*\ft تقریباً 7.4 میٹر\ft*\f* تھی اَور اُس کی دونوں طرف کی اُبھری ہُوئی دیواریں تین تین ہاتھ\f + \fr 40‏:48 \fr*\fq تین تین ہاتھ \fq*\ft تقریباً 1.6 میٹر\ft*\f* چوڑی تھیں۔ \v 49 دہلیز بیس ہاتھ چوڑی ہاتھ\f + \fr 40‏:49 \fr*\fq بیس ہاتھ چوڑی ہاتھ \fq*\ft تقریباً 11 میٹر\ft*\f* اَور آگے سے پیچھے تک بَارہ ہاتھ\f + \fr 40‏:49 \fr*\fq بَارہ ہاتھ \fq*\ft تقریباً 6.4 میٹر\ft*\f* کے برابر تھی۔ اُس پر چڑھنے کے لیٔے (دس) سیڑھیاں تھیں اَور دونوں طرف کے دہلیز کے بازو میں سُتون تھے۔ \c 41 \p \v 1 پھر وہ آدمی مُجھے بیت المُقدّس کے بیرونی پاک مُقدّس میں لایا اَور اُس نے دہلیزوں کو ناپا۔ اُن دونوں طرف کے سُتونوں کی چوڑائی چھ چھ ہاتھ\f + \fr 41‏:1 \fr*\fq چھ چھ ہاتھ \fq*\ft تقریباً 3.2 میٹر\ft*\f* تھی۔ \v 2 دروازہ دس ہاتھ چوڑا تھا اَور اُس کے دونوں طرف کی اُبھری ہُوئی دیواریں پانچ پانچ ہاتھ چوڑی تھیں۔ اُس نے بیرونی پاک مُقدّس کی پیمائش بھی کی۔ وہ چالیس ہاتھ لمبا\f + \fr 41‏:2 \fr*\fq چالیس ہاتھ لمبا \fq*\ft تقریباً 21 میٹر لمبائی\ft*\f* اَور بیس ہاتھ چوڑا\f + \fr 41‏:2 \fr*\fq بیس ہاتھ چوڑا \fq*\ft تقریباً 11 میٹر چوڑائی\ft*\f* تھا۔ \p \v 3 تَب وہ اَندرونی پاک مَقدِس میں گیا اَور دروازہ کے سُتونوں کو ناپا۔ اُن میں سے ہر ایک دو ہاتھ چوڑا\f + \fr 41‏:3 \fr*\fq دو ہاتھ چوڑا \fq*\ft تقریباً میٹر1.1\ft*\f* تھا۔ دروازہ چھ ہاتھ چوڑا\f + \fr 41‏:3 \fr*\fq چھ ہاتھ چوڑا \fq*\ft دروازہ چھ ہاتھ چوڑا\ft*\f* تھا اَور اُس کے دونوں طرف کی اُبھری ہُوئی دیواریں سات سات ہاتھ چوڑی\f + \fr 41‏:3 \fr*\fq سات سات ہاتھ چوڑی \fq*\ft تقریباً 3.7 میٹر\ft*\f* تھیں۔ \v 4 اَور اُس نے اَندرونی مَقدِس کی لمبائی ناپی جو بیس ہاتھ تھی۔ اَور اُس کی چوڑائی بیرونی مُقدّس کے سِرے تک بیس ہاتھ تھی۔ اُس نے مُجھ سے کہا، ”یہ نہایت ہی پاک ترین مقام ہے۔“ \p \v 5 پھر اُس نے بیت المُقدّس کی دیوار ناپی۔ وہ چھ ہاتھ موٹی تھی اَور بیت المُقدّس کے اطراف کے پہلو کا ہر کمرہ چار ہاتھ چوڑا تھا۔ \v 6 پہلو کے کمرے ایک کے اُوپر ایک، تین منزلہ تھے اَور ہر مَنزل میں تیس کمرے تھے۔ بیت المُقدّس کی دیوار کے چاروں طرف پہلو کے کمروں کو سہارا دینے کے لیٔے چھجّے بنے ہُوئے تھے۔ تاکہ یہ سہارا دینے والے حِصّے بیت المُقدّس کی دیوار میں بنائے جایٔیں۔ \v 7 بیت المُقدّس کے چاروں طرف پہلو کے کمرے ہر مَنزل پر وسیع تر ہوتے جاتے تھے کیونکہ بیت المُقدّس کی چاروں طرف جو کچھ تعمیر کیا گیا تھا، جَیسے جَیسے اُس کی اُونچائی بڑھی وہ چوڑا ہوتا گیا۔ اِس لیٔے اُوپر کی مَنزل کے کمرے نِچلی مَنزل کی بہ نِسبت زِیادہ وسیع ہوتے گیٔے۔ نِچلی مَنزل سے ایک زینہ درمیانی مَنزل سے ہوتا ہُوا اُوپر کی مَنزل کو جاتا تھا۔ \p \v 8 مَیں نے بیت المُقدّس کی چاروں طرف ایک اُونچا چبوترہ دیکھا جِس پر پہلو کے کمروں کی بُنیاد رکھی گئی تھی۔ یہ پیمائش کے سَرکنڈے کی لمبائی کا یعنی چھ بڑے ہاتھوں کے برابر تھا۔ \v 9 پہلو کے کمروں کی بیرونی دیوار کی موٹائی پانچ ہاتھ تھی۔ بیت المُقدّس کے پہلو کے کمروں \v 10 اَور کاہِنوں کے کمروں کے درمیان کی کھُلی جگہ جو بیت المُقدّس کے چاروں طرف پھیلی ہُوئی تھی بیس ہاتھ چوڑی تھی۔ \v 11 پہلو کے کمروں کے دروازے اُس کھُلی جگہ کی طرف سے تھے؛ ایک دروازہ شمال کی جانِب اَور دُوسرا جُنوب کی جانِب تھا۔ اُس کھُلی جگہ سے ملحقہ خالی جگہ چاروں طرف سے پانچ ہاتھ چوڑی تھی۔ \p \v 12 جِس عمارت کا رُخ بیت المُقدّس کے صحن کے مغرب کی جانِب تھا وہ ستّر ہاتھ چوڑی\f + \fr 41‏:12 \fr*\fq ستّر ہاتھ چوڑی \fq*\ft تقریباً 37 میٹر\ft*\f* تھی۔ اُس عمارت کی دیوار چاروں طرف سے پانچ ہاتھ موٹی تھی اَور اُس کی لمبائی نوّے ہاتھ\f + \fr 41‏:12 \fr*\fq نوّے ہاتھ \fq*\ft تقریباً 48 میٹر\ft*\f* تھی۔ \p \v 13 پھر اُس نے بیت المُقدّس کی پیمائش کی۔ وہ سَو ہاتھ لمبی تھی۔ اَور بیت المُقدّس کے صحن اَور دیواروں سمیت وہ عمارت بھی سَو ہاتھ لمبی تھی۔ \v 14 بیت المُقدّس کے مشرقی صحن کی چوڑائی اُس کے سامنے کے حِصّے کے ساتھ سَو ہاتھ تھی۔ \p \v 15 پھر اُس نے اُس عمارت کی لمبائی مع اُس کے دونوں طرف کے برامدوں کے ناپی جِس کا رُخ صحن کی طرف ہے اَورجو بیت المُقدّس کے پیچھے ہے۔ یہ سَو ہاتھ نکلی۔ \p بیرونی پاک مَقدِس، اَندرونی پاک مَقدِس اَور صحن کی طرف رُخ کی ہویٔی دہلیز؛ \v 16 ساتھ ہی ساتھ، آستانے، جھروکے اَور اُن تینوں کے اطراف کے برامدے۔ الغرض ہر شَے جو آستانے سے پرے تھی خُود آستانے کے ساتھ لکڑی سے ڈھانکی گئی تھی۔ فرش، کھڑکیوں تک کی دیوار اَور کھڑکیاں بھی ڈھکی ہُوئی تھیں۔ \v 17 اَندرونی پاک مَقدِس داخلی دروازہ کے باہر کے حِصّہ میں اُوپر کی جانِب جہاں خالی جگہ تھی اَور اَندرونی اَور بیرونی پاک مَقدِس کی چاروں طرف کی تمام دیواروں پر برابر برابر فاصلہ پر \v 18 کروبی اَور کھجور کے درخت اَیسے نقش کئے گیٔے تھے کہ دو کھجور کے درختوں کے درمیان ایک کروبی تھا۔ ہر کروبی کے دو چہرے تھے: \v 19 اِنسان کا چہرہ ایک طرف کے کھجور کے درخت کی جانِب اَور شیرببر کا چہرہ دُوسری طرف کے کھجور کے درخت کی جانِب تھا۔ ساری بیت المُقدّس کی چاروں طرف یہ نقش کاری کی گئی تھی۔ \v 20 بیرونی مُقدّس کی دیوار پر بھی فرش سے لے کر دروازہ کی اُوپر کی جگہ تک کروبی اَور کھجور کے درخت نقش کئے گیٔے تھے۔ \p \v 21 بیرونی مُقدّس کے دروازہ کی چوکھٹ مستطیل تھی اَور پاک ترین مقام کے سامنے بھی اَیسی ہی چوکھٹ تھی۔ \v 22 وہاں لکڑی کا مذبح تھا جِس کی اُونچائی تین ہاتھ اَور لمبائی اَور چوڑائی دو دو ہاتھ تھی۔ اُس کے کونے، اُس کا پیندا اَور اُس کے بازو لکڑی کے تھے۔ اُس آدمی نے مُجھ سے کہا، ”یہ وہ میز ہے جو یَاہوِہ کے سامنے رہتی ہے۔“ \v 23 بیت المُقدّس کے بیرونی حِصّہ اَور پاک ترین مقام دونوں کے دو دو دروازے تھے۔ \v 24 اَور ہر دروازے کے دو دو پَلّے تھے یعنی ہر دروازہ کے لیٔے دو دو کواڑوں والے پَلّے تھے۔ \v 25 بیت المُقدّس کے بیرونی حِصّہ کے دروازہ پر دیواروں کی طرح ہی کروبی اَور کھجور کے درخت نقش کئے گیٔے تھے اَور دہلیز کے سامنے کی طرف لکڑی کا چھجّہ تھا۔ \v 26 دہلیز کی اطراف کی دیواروں میں جھروکے تھے جِن کے دونوں طرف کھجور کے درخت نقش کئے گیٔے تھے۔ بیت المُقدّس کے پہلو کے کمروں کے لیٔے بھی لکڑی کے چھجّے تھے۔ \c 42 \s1 کاہِنوں کے لیٔے کمرے \p \v 1 پھر وہ مُجھے شمال کی جانِب سے بیرونی صحن میں لے آیا اَور اُن کمروں کے پاس لایا جو بیت المُقدّس کے صحن کے مقابل یعنی شمال کی جانِب بیرونی دیوار کے مقابل تھے۔ \v 2 وہ عمارت جِس کے دروازہ کا رُخ شمال کی جانِب تھا، سَو ہاتھ لمبی اَور پچاس ہاتھ چوڑی تھی۔ \v 3 اَندرونی صحن سے بیس ہاتھ کی دُوری پر کے حِصّہ میں اَور بیرونی صحن کے فرش کے مقابل تینوں منزلوں پر ایک دُوسرے کے مقابل برامدے تھے۔ \v 4 کمروں کے سامنے دس ہاتھ چوڑا اَور سَو ہاتھ لمبا اَندرونی راستہ تھا۔ اُن کے دروازے شمال کی جانِب تھے۔ \v 5 اُوپر کی مَنزل کے کمرے چُھوٹے تھے کیونکہ عمارت کی اُس مَنزل پر برامدوں نے درمیانی اَور نِچلی مَنزل سے زِیادہ جگہ لے رکھی تھی۔ \v 6 تیسری مَنزل کے کمروں کے سُتون نہ تھے، جَیسا کہ صحن کے تھے، اِس لیٔے اُن کے فرش کا رقبہ نِچلی مَنزل اَور درمیانی مَنزل کے کمروں سے کم تھا۔ \v 7 کمروں کے اَور بیرونی صحن کے مدّمقابل پچاس ہاتھ لمبی ایک بیرونی دیوار تھی جو کمروں کے سامنے سے ہوکر گزرتی تھی۔ \v 8 حالانکہ بیرونی کمروں سے لگ کر بنے ہُوئے کمروں کی قطار پچاس ہاتھ لمبی تھی لیکن پاک مُقدّس کے نزدیک بنے ہُوئے کمروں کی قطار سَو ہاتھ لمبی تھی۔ \v 9 نِچلے کمروں میں بیرونی صحن سے داخل ہونے کے لیٔے مشرق کی جانِب سے دروازہ تھا۔ \p \v 10 جُنوب میں بیرونی صحن کی دیوار سے لگ کر بیت المُقدّس کے صحن سے لگ کر اَور بیرونی دیوار کے مقابل کمرے تھے \v 11 جِن کے سامنے گزرگاہ بنی ہُوئی تھی۔ یہ کمرے شمال کی جانِب بنے ہُوئے کمروں کی مانند تھے۔ اُن کی لمبائی اَور چوڑائی اُن ہی کے برابر تھی اَور اُن کی گزرگاہ، مخارج یکساں اَور ہو بہُو شمال کی جانِب بنے ہُوئے دروازوں کے مُطابق تھے۔ \v 12 جُنوب میں بنے ہُوئے کمروں کے دروازے تھے۔ مشرق کی جانِب بڑھتی ہُوئی دیوار کے سامنے کی راہ کے سِرے پر ایک دروازہ تھا جہاں سے لوگ کمروں میں داخل ہوتے تھے۔ جُنوب کی طرف کے کمروں کے دروازے تھے۔ کمروں میں داخل ہونے کے لئے راستے کے شروع میں ایک دروازہ تھا۔ یہ راستہ مشرق کی طرف پھیلی ہوئی مساوی دیوار کے مدّمقابل تھا۔ \p \v 13 پھر اُس نے مُجھ سے کہا، ”شمالی اَور جُنوبی کمرے جِن کا رُخ بیت المُقدّس کے صحن کی طرف ہے کاہِنوں کے کمرے ہیں جہاں یَاہوِہ کے حُضُور میں جانے والے کاہِنؔ نہایت مُقدّس قُربانیاں کھایٔیں گے۔ وہاں وہ نہایت مُقدّس قُربانیاں رکھیں گے جَیسے نذر کی قُربانیاں، گُناہ کی قُربانیاں اَور خطا کی قُربانیاں وغیرہ کیونکہ وہ مقام مُقدّس ہے۔ \v 14 ایک بار کاہِنؔ مُقدّس علاقہ میں داخل ہو جایٔیں تو وہ اُس وقت تک بیرونی صحن میں نہیں جا سکتے جَب تک کہ وہ اَپنے کپڑے نہ اُتاریں جنہیں پہن کر وہ خدمت کرتے ہیں کیونکہ وہ مُقدّس ہوتے ہیں۔ جَب وہ اُن جگہوں میں جاتے ہیں جو عوام کے لیٔے ہوتی ہیں تَب دُوسرے کپڑے پہن کر جایٔیں۔“ \p \v 15 جَب اُس نے بیت المُقدّس کے اَندر کی چیزیں ناپ لیں تَب اُس نے مُجھے مشرقی پھاٹک کی راہ سے باہر نکالا اَور چاروں طرف کے علاقہ کی پیمائش کرلی۔ \v 16 اُس نے پیمائش کے سَرکنڈے سے مشرق کی طرف کا حِصّہ ناپا جو پانچ سَو ہاتھ\f + \fr 42‏:16 \fr*\fq پانچ سَو ہاتھ \fq*\ft تقریباً میٹر265\ft*\f* تھا۔ \v 17 اُس نے شمال کی طرف کا حِصّہ ناپا؛ وہ بھی پیمائش کے سَرکنڈے کے مُطابق پانچ سَو ہاتھ تھا۔ \v 18 اُس نے جُنوب کی طرف کا حِصّہ ناپا۔ وہ بھی پیمائش کے سَرکنڈے کے مُطابق پانچ سَو ہاتھ نِکلا۔ \v 19 پھر وہ مغرب کی جانِب مُڑا اَور وہ حِصّہ ناپا۔ وہ بھی پیمائش کے سَرکنڈے کے مُطابق پانچ سَو ہاتھ تھا۔ \v 20 اِس طرح اُس نے چاروں سمت کی جگہیں ناپیں۔ اُس کے چاروں طرف دیوار تھی جو پانچ سَو ہاتھ لمبی اَور پانچ سَو ہاتھ چوڑی تھی تاکہ مُقدّس علاقہ کو عام علاقہ سے جُدا کرے۔ \c 43 \s1 بیت المُقدّس میں خُدا کے جلال کی واپسی \p \v 1 پھر وہ آدمی مُجھے اُس پھاٹک کے پاس لے آیا جِس کا رُخ مشرق کی جانِب ہے \v 2 اَور مَیں نے اِسرائیل کے خُدا کا جلال مشرق سے نموُدار ہوتے ہُوئے دیکھا۔ اُس کی آواز سیلاب کے شور کی مانند تھی اَور زمین اُس کے جلال سے مُنوّر ہو گئی۔ \v 3 میری دیکھی ہُوئی یہ رُویا اُس رُویا کی مانند تھی جو مَیں نے اُس وقت دیکھی جَب وہ شہر کو تباہ کرنے کے لیٔے آئےتھے اَور اُن رُویتوں کے مُطابق بھی تھی جو مَیں نے نہر کِبارؔ کے کنارے پر دیکھی تھیں اَور مَیں مُنہ کے بَل گِر پڑا۔ \v 4 یَاہوِہ کا جلال بیت المُقدّس میں اُس پھاٹک سے داخل ہُوا جِس کا رُخ مشرق کی جانِب ہے۔ \v 5 پھر رُوح نے مُجھے اُٹھالیا اَور اَندرونی صحن میں لے آیا اَور بیت المُقدّس یَاہوِہ کے جلال سے معموُر ہو گئی۔ \p \v 6 جَب وہ آدمی میرے پاس کھڑا تھا تَب مَیں نے کسی کو بیت المُقدّس کے اَندر سے بات کرتے ہُوئے سُنا۔ وہ مُجھ سے مُخاطِب تھا۔ \v 7 اُنہُوں نے کہا: ”اَے آدمؔ زاد، یہ میرے تخت کی جگہ اَور میرے پاؤں رکھنے کی چوکی ہے۔ یہ وُہی جگہ ہے جہاں میں اَبد تک اِسرائیلیوں کے ساتھ رہُوں گا۔ بنی اِسرائیل اَور اُن کے بادشاہ پھر کبھی اَپنی جِسم فروشی اَور اَپنے بادشاہوں کے اُن بے جان بُتوں سے جو اُن کے اُونچے مقامات پر ہیں میرے پاک نام کی بےحُرمتی نہ کریں گے۔ \v 8 جَب اُنہُوں نے اَپنا آستانہ میرے آستانہ کے پاس اَور اَپنے دروازوں کے چوکھٹ میرے دروازوں کے سُتونوں کے پاس رکھے اَور میرے اَور اُن کے درمیان صِرف ایک دیوار حائل تھی تَب اُنہُوں نے اَپنی نفرت اَنگیز حرکتوں سے میرے پاک نام کی بےحُرمتی کی۔ اِس لیٔے مَیں نے اُنہیں اَپنے قہر میں تباہ کر دیا۔ \v 9 اَب وہ اَپنی جِسم فروشی اَور اَپنے بادشاہوں کے بے جان بُت مُجھ سے دُور کر دیں تو میں اَبد تک اُن کے درمیان رہُوں گا۔ \p \v 10 ”اَے آدمؔ زاد، بیت المُقدّس کا نقشہ بنی اِسرائیل سے بَیان کر تاکہ وہ اَپنے گُناہوں سے شرمندہ ہُوں۔ اُنہیں اُس نقشہ پر غور کرنے دے۔ اُنہیں اُس کے ماخذ کے بارے میں سوچنے دیں، \v 11 اگر وہ اَپنے کئے پر پشیمان ہُوں تو اُنہیں بیت المُقدّس کا نقشہ، اُس کی ترتیب، اُس کے باہر اَور اَندر آنے جانے کے راستے۔ اُس کا مُکمّل خاکہ اَور اُس کے تمام اَحکام اَور قوانین بتا۔ اُنہیں اُن کے سامنے لِکھ دینا تاکہ وہ اُس نقشہ کو تسلیم کریں اَور اُس کے تمام طور طریقوں پر عَمل کریں۔ \p \v 12 ”بیت المُقدّس کا آئین یہ ہے کہ پہاڑ کی چوٹی کے اِردگرد کا تمام علاقہ نہایت مُقدّس ہوگا۔ بیت المُقدّس کا قانُون اَیسا ہی ہے۔ \s1 عظیم قُربان گاہ کی بحالی \p \v 13 ”بڑے ہاتھ کے مُطابق جو ایک ہاتھ\f + \fr 43‏:13 \fr*\fq ایک ہاتھ \fq*\ft 50 سینٹی میٹر\ft*\f* اَور چار اُنگل کے برابر ہے مذبح کے ناپ یہ ہیں: اُس کا پایہ ایک ہاتھ گہرا اَور ایک ہاتھ چوڑا ہے جِس کا حلقہ کنارے سے ایک بالشت\f + \fr 43‏:13 \fr*\fq بالشت \fq*\ft تقریباً 27 سینٹی میٹر\ft*\f* کا ہوگا۔ اَور مذبح کا پایہ یہی ہے۔ \v 14 زمین پر کے اُس پایہ سے نیچے کی کُرسی تک وہ دو ہاتھ اُونچا اَور ایک ہاتھ چوڑا اَور چُھوٹی کُرسی سے بڑی کُرسی تک چار ہاتھ\f + \fr 43‏:14 \fr*\fq چار ہاتھ \fq*\ft تقریباً 2 میٹر 12 سینٹی میٹر\ft*\f* اُونچا اَور ایک ہاتھ چوڑا ہوگا۔ \v 15 مذبح کا آتِشدان چار ہاتھ اُونچا ہے اَور اُس کے چار سینگ اُوپر کو نکلے ہُوئے ہوں گے۔ \v 16 مذبح کا آتِشدان مُربّع نُما ہے جو بَارہ ہاتھ لمبا\f + \fr 43‏:16 \fr*\fq بَارہ ہاتھ لمبا \fq*\ft تقریباً 6.4میٹر\ft*\f* اَور بَارہ ہاتھ چوڑا ہے۔ \v 17 اُوپر کی کُرسی بھی مُربّع نُما ہے جو چودہ ہاتھ لمبی اَور چودہ ہاتھ چوڑی ہے۔ جِس کا چاروں طرف کا حاشیہ آدھے ہاتھ کا اَور پیندا ایک ہاتھ کا ہے۔ اُس کی سِیڑھیوں کا رُخ مشرق کی جانِب ہے۔“ \p \v 18 پھر اُس نے مُجھ سے کہا، ”اَے آدمؔ زاد، یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: جَب مذبح تیّار ہو جائے تَب اُس پر سوختنی نذریں گذراننے اَور لہُو چھڑکنے کے یہ اَحکام ہوں گے: \v 19 تُمہیں ایک بچھڑا گُناہ کی قُربانی کے طور پر کاہِنوں کو دینا ہوگا جو صدُوقؔ کی نَسل کے لیوی ہیں اَور خدمت کے لیٔے میرے حُضُور میں آتے ہیں۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 20 تُم اُس کا تھوڑا لہُو لے کر مذبح کے چاروں سینگوں پر اَور اُوپر کی کُرسی کے چاروں کونوں پر اَور چاروں طرف کے حاشیہ پر ڈالنا۔ اُس طرح تُم مذبح کو پاک کرنا اَور اُس کے لیٔے کفّارہ دینا۔ \v 21 تَب تُم گُناہ کی قُربانی کے بچھڑے کو لے کر پاک مَقدِس کے باہر بیت المُقدّس کی مُقرّرہ جگہ میں جَلانا۔ \p \v 22 ”دُوسرے دِن تُم ایک بے عیب بکرا گُناہ کی قُربانی کے طور پر چڑھانا اَور مذبح کو اِسی طرح پاک کیا جائے جَیسے بچھڑے سے کیا گیا تھا۔ \v 23 جَب تُم اُسے پاک کر چُکو تو ایک بچھڑا اَور گلّہ میں سے ایک مینڈھا بھی چڑھانا جو دونوں بے عیب ہُوں۔ \v 24 تُم اُنہیں یَاہوِہ کے حُضُور میں پیش کرنا اَور کاہِنؔ اُن پر نمک چھڑکیں اَور اُنہیں سوختنی نذر کے طور پر یَاہوِہ کے حُضُور میں چڑھائیں۔ \p \v 25 ”سات دِن تک تُم گُناہ کی قُربانی کے لیٔے روزانہ ایک بکرا مُہیّا کرنا۔ اَور تُم ایک بچھڑا اَور گلّہ میں سے ایک مینڈھا بھی مُہیّا کرنا جو دونوں بے عیب ہُوں۔ \v 26 سات دِن تک وہ مذبح کے لیٔے کفّارہ دے کر اُسے پاک کریں۔ اُس طرح وہ اُسے مخصُوص کریں گے۔ \v 27 جَب یہ دِن پُورے ہُوں تَب آٹھویں دِن سے کاہِنؔ تمہاری سوختنی نذریں اَور سلامتی کی نذریں مذبح پر گذرانیں۔ تَب میں تُمہیں قبُول کروں گا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔“ \c 44 \s1 کہانت کا بحال ہونا \p \v 1 پھر وہ شخص مُجھے واپس مُقدّس کے بیرونی دروازے پر لے آیا، جِس کا مُنہ مشرق کی طرف تھا، اَور وہ بند تھا۔ لایا جِس کا رُخ مشرق کی جانِب ہے اَور وہ بند تھا۔ \v 2 تَب یَاہوِہ نے مُجھ سے کہا: ”یہ پھاٹک بند رہے گا۔ اُسے کبھی نہ کھولا جائے اَور کویٔی شخص اُس میں سے ہوکر داخل نہ ہو۔ چونکہ یَاہوِہ اِسرائیل کا خُدا اِس میں سے ہوکر داخل ہُواہے اِس لیٔے یہ بند رہے گا۔ \v 3 صِرف وہ ہی اَیسا شہزادہ ہوگا جو اُس دروازہ میں بیٹھ کر یَاہوِہ کے حُضُور روٹی کھا سَکتا ہے۔ وہ پھاٹک کے برامدے کی راہ سے اَندر آئے اَور اِسی راہ سے باہر جائے۔“ \p \v 4 پھر وہ آدمی مُجھے شمالی پھاٹک کی راہ سے بیت المُقدّس کے سامنے لایا۔ مَیں نے دیکھا کہ یَاہوِہ کا بیت المُقدّس یَاہوِہ کے جلال سے معموُر ہو رہاہے اَور مَیں مُنہ کے بَل گرا۔ \p \v 5 یَاہوِہ نے مُجھ سے فرمایا، ”اَے آدمؔ زاد، غور سے دیکھ اَور کان لگا کر سُن اَور یَاہوِہ کے بیت المُقدّس سے متعلّق تمام طور طریقوں اَور ہدایات کے بارے میں مَیں جو کچھ تُجھ سے کہُوں اُس پر دھیان دے اَور بیت المُقدّس کے مدخل اَور مُقدّس کے تمام مخارج کو خیال میں رکھ۔ \v 6 اَور سرکش بنی اِسرائیل سے کہہ، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَے بنی اِسرائیل، تمہاری نفرت اَنگیز حرکتوں کی حَد ہو چُکی ہے! \v 7 اَپنی دُوسری تمام نفرت اَنگیز حرکتوں کے علاوہ تُم پردیسیوں کو جو دِل اَور جِسم کے نامختون تھے میرے مُقدّس میں لایٔے اَور جَب تُم نے مُجھ پر روٹی، چربی اَور لہُو چڑھایا تَب میری بیت المُقدّس کو ناپاک کیا اَور تُم نے میرا عہد توڑا۔ \v 8 میری مُقدّس چیزوں کے متعلّق اَپنی ذمّہ داری بجا لانے کی بجائے تُم نے دُوسروں کو میرے مُقدّس کا نگہبان مُقرّر کیا۔ \v 9 یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: کویٔی پردیسی جو دِل اَور جِسم کا نامختون ہو میرے مُقدّس میں داخل نہ ہو۔ وہ پردیسی بھی نہیں جو اِسرائیل کے درمیان رہتے ہیں۔ \p \v 10 ” ’وہ لیوی اَپنے گُناہ کی سزا پائیں گے جو اُس وقت مُجھ سے دُورہو گیٔے جَب اِسرائیل گُمراہ ہُوا اَور لوگ اَپنے بُتوں کے پیچھے لگ کر مُجھ سے بھٹک گیٔے۔ \v 11 پھر بھی وہ میرے مُقدّس میں بیت المُقدّس کے دربان ہوکر اُس میں خدمت کر سکتے ہیں۔ وہ لوگوں کے لیٔے سوختنی نذریں اَور ذبیحے ذبح کر سکتے ہیں اَور اُن کے سامنے کھڑے ہوکر اُن کی خدمت کر سکتے ہیں۔ \v 12 لیکن چونکہ اُنہُوں نے اُن کے بُتوں کی مَوجُودگی میں اُن کی خدمت کی اَور بنی اِسرائیل کو گُناہ کرنے پر آمادہ کیا اِس لیٔے مَیں نے ہاتھ اُٹھاکر قَسم کھائی ہے کہ اُنہیں اَپنے گُناہ کا بار اُٹھانا ہوگا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 13 وہ کہانت کی خدمت اَنجام دینے کے لیٔے میرے آپ میں نہ آئیں، نہ میری کسی مُقدّس شَے بَلکہ نہایت ہی مُقدّس اَشیا کے قریب آئیں۔ وہ اَپنی نفرت اَنگیز حرکتوں کے باعث رُسوا ہوں گے اَور سزا پائیں گے۔ \v 14 پھر مَیں اُنہیں بیت المُقدّس سارا کام جو اُس میں کیا جاتا ہیں اُس کی نگہبانی پر مُقرّر کر دُوں گا۔ \p \v 15 ” ’لیکن لیوی کاہِنؔ جو صدُوقؔ کی نَسل سے ہیں اَور جنہوں نے میرے مُقدّس کی اُس وقت خدمت کی جَب بنی اِسرائیل مُجھ سے گُمراہ ہو گئے تھے، وہ میری خدمت کے لیٔے میرے سامنے آیا کریں۔ وہ میرے سامنے کھڑے ہوکر چربی اَور لہُو گذرانیں۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 16 صِرف وُہی میرے مُقدّس میں داخل ہُوں اَور میری میز کے نزدیک آئیں اَور میرے آپ میں خدمت اَنجام دینے کی ذمّہ داری قبُول کریں۔ اَور مُحافظوں کے طور پر میری خدمت کریں گے۔ \p \v 17 ” ’جَب وہ اَندرونی صحن کے پھاٹکوں میں سے داخل ہُوں تو کتانی کپڑوں سے مُلبّس ہُوں۔ وہ اَندرونی صحن کے پھاٹکوں میں یا بیت المُقدّس میں خدمت کرتے وقت کویٔی اُونی پوشاک نہ پہنیں۔ \v 18 وہ اَپنے سَروں پر کتانی عمامے پہنیں اَور اُن کے پاجامے بھی کتانی ہُوں۔ وہ کویٔی اَیسی چیز نہ پہنیں جِس سے اُنہیں پسینہ آنے لگے۔ \v 19 جَب وہ بیرونی صحن میں جایٔیں جہاں عوام ہوتے ہیں تَب وہ اَپنا وہ لباس اُتار دیں جسے پہن کر وہ خدمت کرتے ہیں اَور اُسے مُقدّس کمروں میں رکھ کر دُوسرا لباس پہنیں تاکہ اُن کا لباس عوام کی تقدیس کا باعث نہ ہو۔ \p \v 20 ” ’وہ سَر نہ منڈائیں، نہ ہی اَپنے بال لمبے ہونے دیں بَلکہ حجامت بنوائیں۔ \v 21 اَندرونی صحن میں داخل ہوتے وقت کویٔی کاہِنؔ مَے نہ پیئے۔ \v 22 وہ بیواؤں اَور مُطلّقہ عورتوں سے بیاہ نہ کریں۔ البتّہ وہ صِرف اُن کنواریوں سے بیاہ کریں جو اِسرائیلیوں کی نَسل سے ہُوں یا کسی اَیسی عورت سے جو کاہِنؔ کی بِیوہ ہو۔ \v 23 وہ میرے لوگوں کو خاص و عام میں فرق سکھائیں اَور اُنہیں بتائیں کہ ناپاک اَور پاک میں تمیز کیسے کی جائے۔ \p \v 24 ” ’اگر کویٔی جھگڑا پیش آئے تو کاہِنؔ مُنصِف کی خدمات اَنجام دیں اَور میرے آئین کے مُطابق فیصلہ کریں۔ وہ میری تمام مُقرّرہ عیدوں کے لیٔے میری شَریعت اَور میرے آئین پر عَمل کریں اَور میری سَبتوں کو مُقدّس جانیں۔ \p \v 25 ” ’کویٔی کاہِنؔ کسی میّت کے نزدیک جا کر اَپنے آپ کو نجِس نہ کرے لیکن اگر مَرا ہُوا شخص اُس کا باپ یا ماں، بیٹا یا بیٹی، بھایٔی یا کنواری بہن ہو تو وہ اَپنے آپ کو ناپاک کر سَکتا ہے۔ \v 26 اَور جَب وہ پاک ہو جائے تو سات دِن تک اِنتظار کرے۔ \v 27 جِس دِن وہ مُقدّس میں خدمت کرنے کی خاطِر اُس کے اَندرونی صحن میں داخل ہو تو وہ اَپنی خاطِر گُناہ کی قُربانی پیش کریں۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \p \v 28 ” ’کاہِنوں کے لیٔے صِرف میں ہی مِیراث ٹھہروں گا۔ تُم اُنہیں اِسرائیل میں کویٔی مِلکیّت نہ دینا؛ میں ہی اُن کی مِلکیّت ہُوں گا۔ \v 29 وہ نذر کی قُربانی، گُناہ کی قُربانی اَور خطا کی قُربانی کھایٔیں گے اَور اِسرائیل میں جو کچھ یَاہوِہ کی نذر کیا جائے وہ اُن کا ہوگا۔ \v 30 اَور تمام پہلے پھلوں میں سے بہترین پھل اَور تمہارے تمام خصوصی ہدیئے کاہِنوں کے ہوں گے۔ تُم اَپنے گُندھے ہُوئے آٹے کا پہلا حِصّہ اُن کو پیش کرو تاکہ تمہارے خاندان پر برکت ہو۔ \v 31 کاہِنؔ کویٔی اَیسا پرندہ یا جانور نہ کھایٔیں جو مَرا ہُوا پایا جائے یا جنگلی جانوروں کا پھاڑا ہُوا ہو۔ \c 45 \s1 اسرائیل کی مُکمّل طور پر بحالی \p \v 1 ” ’جَب تُم مُلک کو مِیراث کے طور پر تقسیم کرو تَب تُم زمین کا ایک حِصّہ مُقدّس علاقہ کے طور پر یَاہوِہ کی نذر کرو جو پچّیس ہزار ہاتھ\f + \fr 45‏:1 \fr*\fq پچّیس ہزار ہاتھ \fq*\ft تیرہ کِلومیٹر\ft*\f* لمبا اَور بیس ہزار ہاتھ\f + \fr 45‏:1 \fr*\fq بیس ہزار ہاتھ \fq*\ft گیارہ کِلومیٹر\ft*\f* چوڑا ہو اَور وہ تمام علاقہ مُقدّس ہوگا۔ \v 2 اُس میں سے پانچ سَو مُربّع ہاتھ\f + \fr 45‏:2 \fr*\fq پانچ سَو مُربّع ہاتھ \fq*\ft دو سو پَینسٹھ میٹر\ft*\f* حِصّہ مُقدّس کے لیٔے ہوگا اَور اِس کے اطراف پچاس ہاتھ\f + \fr 45‏:2 \fr*\fq پچاس ہاتھ \fq*\ft ۲۷ میٹر\ft*\f* کا کھُلا احاطہ ہوگا۔ \v 3 اُس مُقدّس علاقہ میں سے پچّیس ہزار ہاتھ لمبا اَور دس ہزار ہاتھ\f + \fr 45‏:3 \fr*\fq دس ہزار ہاتھ \fq*\ft 5.3کِلومیٹر\ft*\f* چوڑا حِصّہ ناپ لینا۔ اُس میں پاک مَقدِس ہوگا جو نہایت ہی پاک ترین مقام ہے۔ \v 4 زمین کا یہ مُقدّس حِصّہ اُن کاہِنوں کے لیٔے ہوگا جو پاک مَقدِس میں خدمت کرتے ہیں اَور یَاہوِہ کے حُضُور میں خدمت کرنے کو آتے ہیں اَور یہ جگہ اُن کے مکانوں کے لیٔے ہوگی اَور پاک مُقدّس کے لیٔے مُقدّس مقام بھی ہوگی۔ \v 5 پچّیس ہزار ہاتھ لمبی اَور دس ہزار ہاتھ چوڑی جگہ بیت مُقدّس کی خدمت کرنے والے لیویوں کی مِلکیّت ہوگی تاکہ وہ اُس میں رہنے کے لیٔے شہر بسائیں۔ \p \v 6 ” ’مُقدّس علاقہ سے لگ کر پانچ ہزار ہاتھ\f + \fr 45‏:6 \fr*\fq پانچ ہزار ہاتھ \fq*\ft دو کِلومیٹر سات سو میٹر\ft*\f* چوڑی اَور پچّیس ہزار ہاتھ لمبی زمین کا مُقدّس حِصّہ تُم شہر کے لیٔے دے دینا جو تمام بنی اِسرائیل کی ہوگی۔ \p \v 7 ” ’اَور شہزادے کے مُقدّس علاقہ اَور شہر کی زمین سے بنے ہُوئے علاقہ کے دونوں طرف کی زمین شہزادے کی ہوگی جو مغربی بازو سے مغرب کی طرف اَور مشرقی بازو سے مشرق کی طرف، مغربی سرحد سے مشرقی سرحد تک کسی ایک قبائلی حِصّہ کی لمبائی کے متوازی پھیلی ہوگی۔ \v 8 یہ زمین اِسرائیل میں اُس کی مِلکیّت ہوگی اَور میرے حُکمراں میرے لوگوں پر پھر کبھی سِتم نہ کریں گے بَلکہ بنی اِسرائیل کو اُن کے قبائل کے مُطابق زمین تقسیم کریں گے۔ \p \v 9 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَے اِسرائیل کے اُمرا! تُم حَد سے بڑھ گیٔے ہو۔ تُم تشدّد اَور سِتم چھوڑ دو اَور وُہی کرو جو جائز اَور روا ہے۔ میرے لوگوں سے اُن کی جائداد نہ چھینو۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 10 تُم صحیح ترازو، صحیح ایفہ اَور صحیح بَت اِستعمال کرو۔ \v 11 ایفہ\f + \fr 45‏:11 \fr*\fq ایفہ \fq*\ft بائیس لیٹر خشک اَشیا کے لئے\ft*\f* اَور بَت\f + \fr 45‏:11 \fr*\fq بَت \fq*\ft بائیس لیٹر کے لئے\ft*\f* دونوں ایک سے ناپ ہُوں۔ بَت میں حُومر کا دسواں حِصّہ سمائے اَور ایفہ میں بھی حُومر کا دسواں حِصّہ ہو۔ حُومر ہی دونوں کے لیٔے معیاری پیمانہ ہو۔ \v 12 ایک ثاقل\f + \fr 45‏:12 \fr*\fq ایک ثاقل \fq*\ft تقریباً بَارہ گرام\ft*\f* بیس گِیرہ کا ہو اَور ساٹھ ثاقل (بیس ثاقل جمع پچّیس ثاقل جمع پندرہ ثاقل) کے برابر ایک مِنہ\f + \fr 45‏:12 \fr*\fq ایک مِنہ \fq*\ft تقریباً چھ سو نوّے گرام\ft*\f* ہو۔ \s1 قُربانیاں اَور مُقدّس دِن \p \v 13 ” ’اَور تُم یہ خصوصی ہدیہ نذر کرو: گیہُوں کے ہر حُومر سے ایفہ کا چھٹا حِصّہ؛ فی حُومر جَو سے ایفہ کا چھٹا حِصّہ\f + \fr 45‏:13 \fr*\fq ایفہ کا چھٹا حِصّہ \fq*\ft دو کِلو سات سو گرام\ft*\f*۔ \v 14 تیل کا مُقرّرہ حِصّہ، بَت کے ناپ سے، ہر کور میں بَت کا دسواں حِصّہ\f + \fr 45‏:14 \fr*\fq بَت کا دسواں حِصّہ \fq*\ft تقریباً 2.2 لیٹر\ft*\f* ہو (ایک کور دس بَت یا ایک حُومر کے برابر ہوتاہے کیونکہ دس بَت ایک حُومر کے برابر ہوتے ہیں)۔ \v 15 اَور اِسرائیل کی سیراب چراگاہوں میں سے ہر دو سَو کے گلّہ میں سے ایک برّہ لیا جائے۔ اُنہیں لوگوں کا کفّارہ دینے کے لیٔے نذر کی قُربانی، سوختنی نذر اَور سلامتی کی نذر کی قُربانی کے طور پر اِستعمال کیا جائے گا۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \v 16 مُلک کے تمام لوگ اِسرائیل کے شہزادوں کے اِستعمال کے لیٔے اُس خصوصی ہدیہ میں شریک ہُوں۔ \v 17 اِسرائیل کے شہزادے کی یہ ذمّہ داری ہوگی کہ وہ مُختلف عیدوں، نئے چاند کے دِنوں اَور سَبت کے دِنوں جَیسی بنی اِسرائیل کی تمام مُقرّرہ عیدوں کے موقعوں پر سوختنی نذریں، نذر کی قُربانیاں اَور تپاون مُہیّا کرے۔ وہ بنی اِسرائیل کے کفّارہ کے لیٔے گُناہ کی نذر، اناج کی نذریں، سوختنی نذریں اَور سلامتی کی نذروں کی قُربانیاں مُہیّا کرےگا۔ \p \v 18 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: پہلے مہینے کے پہلے دِن تُو ایک بے عیب بچھڑا لے کر پاک مَقدِس کو پاک کرنا۔ \v 19 کاہِنؔ گُناہ کی قُربانی کا کچھ لہُو لے کر بیت المُقدّس کے دروازوں کی چوکھٹوں پر اَور مذبح کے اُوپر کی کُرسی کے چاروں کونوں پر اَور اَندرونی صحن کے پھاٹک کے کھمبوں پر لگائے۔ \v 20 اَور اگر کویٔی شخص نادانستہ طور پر یا بھُول سے گُناہ کر بیٹھے تو مہینے کے ساتویں دِن بھی تُم اُس کے لیٔے اَیسا ہی کرنا۔ اِس طرح تُم بیت المُقدّس کا کفّارہ دیتے رہنا۔ \p \v 21 ” ’پہلے مہینے کے چودھویں دِن تُم عیدِفسح منانا۔ یہ عید ساتویں دِن تک رہے گی اَور اُس عرصہ میں تُم بے خمیری روٹی کھاؤگے۔ \v 22 اُس دِن اُمرا اَپنے لیٔے اَور مُلک کے تمام لوگوں کی خاطِر ایک بچھڑا گُناہ کی قُربانی کے لیٔے مُہیّا کرےگا۔ \v 23 عید کے اُن سات دِنوں میں یَاہوِہ کے لیٔے سوختنی نذر گذراننے کے لیٔے وہ ہر روز سات بچھڑے اَور سات مینڈھے مُہیّا کرے جو بے عیب ہُوں اَور ایک بکرا گُناہ کی قُربانی کے لیٔے مُہیّا کرے۔ \v 24 اَور وہ نذر کی قُربانی کے طور پر ہر بچھڑے کے لیٔے ایک ایفہ اَور ہر مینڈھے کے لیٔے ایک ایفہ مُہیّا کرے اَور اُس کے ساتھ فی ایفہ ایک ہِین\f + \fr 45‏:24 \fr*\fq ایک ہِین \fq*\ft تقریباً ساڑھے تین لیٹر\ft*\f* روغن بھی مُہیّا کرے۔ \p \v 25 ” ’عید کے سات دِنوں میں جو ساتویں مہینے کے پندرھویں دِن شروع ہوتی ہے، وہ اِسی طرح گُناہ کی قُربانیاں، سوختنی نذریں اَور نذر کی قُربانیاں اَور روغن مُہیّا کرےگا۔ یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اَندرونی صحن کا پھاٹک۔ \c 46 \p \v 1 ” ’یَاہوِہ قادر کا یہ فرمان ہے: جِس کا رُخ مشرق کی جانِب ہے کام کاج کے چھ دِن بند رکھا جائے لیکن سَبت کے دِن اَور نئے چاند کے دِن اُسے کھولا جائے۔ \v 2 فرمانروا شہزادہ باہر سے پھاٹک کے برامدے کی راہ سے ہوتا ہُوا اَندر داخل ہو اَور پھاٹک کے چوکھٹ کے پاس کھڑا ہو جائے۔ کاہِنؔ اُس کی سوختنی نذر اَور اُس کی سلامتی کی نذریں گذرانیں۔ وہ دروازہ کے آستانہ پر عبادت کرے اَور تَب باہر چلا جائے۔ لیکن پھاٹک شام تک بند نہ کیا جائے گا۔ \v 3 سَبت اَور نئے چاند کے دِنوں میں مُلک کے لوگ اُس پھاٹک کے مدخل پر یَاہوِہ کی حُضُوری میں عبادت کیا کریں۔ \v 4 سَبت کے دِن شہزادہ یَاہوِہ کے لیٔے جو سوختنی نذر لایٔے وہ چھ نر برّے اَور ایک مینڈھا ہُوں جو سَب کے سَب بے عیب ہُوں۔ \v 5 مینڈھے کے ساتھ ایک ایفہ نذر کی قُربانی ہو اَور برّوں کے ساتھ وہ اَپنی مرضی کے مُطابق جِتنا چاہے فی ایفہ ایک ہِین روغن سمیت دے۔ \v 6 نئے چاند کے دِن وہ ایک بچھڑا، چھ برّے اَور ایک مینڈھا گذرانے گا جو سَب کے سَب بے عیب ہُوں۔ \v 7 اَور نذر کی قُربانی کے طور پر وہ بچھڑے کے ساتھ ایک ایفہ، مینڈھے کے ساتھ ایک ایفہ اَور برّوں کے ساتھ جِتنا وہ دینا چاہے ہر ایفہ کے ساتھ ایک ہِین روغن سمیت مُہیّا کرے۔ \v 8 جَب شہزادہ اَندر آئے تو وہ پھاٹک کے برامدے کی راہ داخل ہو اَور اُسی راہ سے باہر چلا جائے۔ \p \v 9 ” ’جَب مُلک کے لوگ مُقرّرہ عیدوں کے موقعوں پر یَاہوِہ کے حُضُور میں آئیں تَب جو شمالی پھاٹک سے ہوکر عبادت کے لیٔے داخل ہو وہ جُنوبی پھاٹک کی راہ سے باہر نکل جائے اَورجو جُنوبی پھاٹک سے ہوکر داخل ہو وہ شمالی پھاٹک کی راہ سے باہر چلا جائے۔ کویٔی شخص اِسی پھاٹک کی راہ سے نہ لَوٹے جِس پھاٹک کی راہ سے ہوکر وہ اَندر آیاتھا بَلکہ ہر شخص اَپنے سامنے کے پھاٹک سے ہوکر باہر نکلے۔ \v 10 شہزادہ بھی اُن کے ساتھ ہو جو اُن ہی کے ساتھ اَندر داخل ہو اَور جَب وہ باہر نکلیں تو اُن کے ساتھ باہر جائے۔ \v 11 تہواروں اَور مُقرّرہ عیدوں کے موقعوں پر بچھڑے کے ساتھ ایک ایفہ، مینڈھے کے ساتھ ایک ایفہ اَور برّوں کے ساتھ اَپنی مرضی کے مُطابق نذر کی قُربانی ہوگی جو ہر ایفہ کے ساتھ ایک ہِین روغن سمیت ہو۔ \p \v 12 ” ’جَب شہزادہ یَاہوِہ کے حُضُور رضا کی قُربانی مُہیّا کرے، خواہ وہ سوختنی نذر ہو یا سلامتی کی نذریں ہُوں، تَب اُس کے لیٔے وہ پھاٹک کھولا جائے جِس کا رُخ مشرق کی جانِب ہے۔ وہ اَپنی سوختنی نذر یا سلامتی کی نذریں اِسی طرح پیش کرے جَیسے وہ سَبت کے دِن کرتا ہے۔ تَب وہ باہر نکل جائے گا اَور اُس کے جانے کے بعد پھاٹک بند کر دیا جائے گا۔ \p \v 13 ” ’اَور ہر روز تُو ایک بے عیب یک سالہ برّہ یَاہوِہ کے لیٔے سوختنی نذر کی خاطِر مُہیّا کرےگا جسے تُو ہر صُبح مُہیّا کرنا۔ \v 14 تُو اُس کے ساتھ ہر صُبح نذر کی قُربانی کے طور پر ایفہ کا چھٹا حِصّہ\f + \fr 46‏:14 \fr*\fq ایفہ کا چھٹا حِصّہ \fq*\ft تقریباً دو سے سات کِلوگرام\ft*\f* بھی مُہیّا کرنا جو آٹے کو نم کرنے کے لیٔے ہِین کے تیسرے حِصّہ\f + \fr 46‏:14 \fr*\fq ہِین کے تیسرے حِصّہ \fq*\ft تقریباً ایک تا تین لیٹر\ft*\f* کے برابر روغن سمیت ہو۔ یَاہوِہ کے لیٔے یہ نذر کی قُربانی پیش کرنا دائمی حُکم ہے۔ \v 15 لہٰذا سوختنی نذر کے لیٔے برّہ، نذر کی قُربانی اَور روغن ہر صُبح باقاعدہ مُہیّا کیا جائے۔ \p \v 16 ” ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: اگر اُمرا اَپنی مِیراث میں سے اَپنے کسی ایک بیٹے کو کویٔی ہدیہ دے تو وہ مِیراث اُس کی اَولاد کی بھی ہوگی۔ وہ اُن کی موروثی مِلکیّت ہوگی۔ \v 17 البتّہ اگر وہ اَپنی مِیراث میں سے اَپنے کسی خادِم کو ہدیہ دے تو وہ خادِم اُسے آزادی کے سال تک رکھے۔ اُس کے بعد وہ اُمرا کو لَوٹا دیا جائے گا۔ اُس کی مِیراث صِرف اُس کے بیٹوں کی ہے۔ وہ اُن کی مِیراث ہے۔ \v 18 اَور اُمرا لوگوں سے اُن کی جائداد چھین کر اُسے اَپنی مِیراث نہ بنا لے۔ وہ اَپنے بیٹوں کو اُن کی مِیراث خُود اَپنی جائداد میں سے دے تاکہ میرے لوگوں میں کویٔی شخص بھی اَپنی جائداد سے محروم نہ کیا جائے۔‘ “ \p \v 19 تَب وہ آدمی مُجھے پھاٹک کے بازو کے دروازہ سے اُن مُقدّس کمروں کے پاس لایا جِن کا رُخ شمال کی جانِب تھا اَورجو کاہِنوں کے تھے اَور مُجھے مغربی سِرے پر ایک جگہ دِکھائی۔ \v 20 اُس نے مُجھ سے کہا، ”یہ وہ جگہ ہے جہاں کاہِنؔ خطا کی قُربانی اَور گُناہ کی قُربانی کو پکایئں گے اَور نذر کی قُربانی پکائیں گے تاکہ اُنہیں بیرونی صحن میں لوگوں کی تقدیس کے لیٔے لانے کی نَوبَت نہ آئے۔“ \p \v 21 پھر وہ مُجھے بیرونی صحن میں لے آیا اَور اُس کے چاروں کونوں میں گھُمایا اَور مَیں نے ہر کونے میں ایک ایک صحن دیکھا۔ \v 22 بیرونی صحن کے چاروں کونوں میں چالیس ہاتھ لمبا اَور تیس ہاتھ چوڑا ایک ایک گھِرا ہُوا صحن تھا۔ چاروں کونوں کے ہر صحن کا ناپ یکساں تھا۔ \v 23 چاروں صحنوں میں سے ہر ایک کے اَندر کے حِصّہ میں اِردگرد پتّھر کی دیوار تھی جِس کے نیچے چولہے بنے ہُوئے تھے۔ \v 24 اُس نے مُجھ سے کہا، ”یہ باورچی خانے ہیں جہاں بیت المُقدّس کے خادِم لوگوں کے ذبیحے پکائیں گے۔“ \c 47 \s1 بیت المُقدّس سے دریا \p \v 1 مَیں نے بیت المُقدّس کی دہلیز کے نیچے سے پانی نکلتے ہُوئے دیکھا جو مشرق کی جانِب بہہ رہاتھا (کیونکہ بیت المُقدّس کا رُخ مشرق کی طرف تھا)۔ پانی بیت المُقدّس کے جُنوبی حِصّہ کے نیچے سے یعنی مذبح کے جُنوب سے بہہ رہاتھا۔ \v 2 پھر وہ مُجھے شمالی پھاٹک سے باہر لے آیا اَور مُجھے بیرونی پھاٹک کے باہر لے گیا جِس کا رُخ مشرق کی طرف ہے اَور اُس کے اِردگرد گھُمایا اَور وہاں پانی جُنوب کی طرف سے پانی ٹپک رہاتھا۔ \p \v 3 جوں ہی وہ آدمی اَپنے ہاتھ میں جریب کی ڈوری لے کر مشرق کی جانِب گیا اُسے ایک ہزار ہاتھ\f + \fr 47‏:3 \fr*\fq ایک ہزار ہاتھ \fq*\ft تقریباً پانچ سو تیس میٹر\ft*\f* ناپا اَور مُجھے پانی میں سے لے چلا جو ٹخنوں تک گہرا تھا۔ \v 4 اُس نے اَور ایک ہزار ہاتھ ناپا اَور مُجھے پانی میں سے لے چلا جو گھٹنوں تک گہرا تھا۔ اُس نے اَور ایک ہزار ہاتھ ناپا اَور مُجھے پانی میں سے لے چلا جو کمر تک گہرا تھا۔ \v 5 اُس نے اَور ایک ہزار ہاتھ ناپا لیکن اَب وہ ندی بَن چُکاتھا جسے میں عبور نہ کر سَکتا تھا کیونکہ پانی چڑھ چُکاتھا اَور وہ اِس قدر گہرا تھا کہ اُس میں تیرا جا سَکتا تھا۔ ایک اَیسی ندی جسے کویٔی عبور نہ کر سَکتا تھا۔ \v 6 اُس نے مُجھ سے پُوچھا، ”اَے آدمؔ زاد، کیا تُم یہ دیکھتے ہو؟“ \p تَب وہ مُجھے ندی کے کنارے پر واپس لایا۔ \v 7 جَب مَیں وہاں پہُنچا تو مَیں نے ندی کے دونوں کناروں پر لاتعداد درخت دیکھے۔ \v 8 اُس نے مُجھ سے کہا: ”یہ پانی مشرقی علاقہ کی طرف بہتا ہے اَور عراباہؔ میں جا گرتا ہے جہاں وہ بحرمُردار میں مِل جاتا ہے۔ جَب وہ سمُندر میں داخل ہوتاہے تو وہاں کا کھارا پانی میٹھا ہو جاتا ہے۔ \v 9 جہاں جہاں سے یہ پانی بہے گا وہاں جانداروں کے جھُنڈ بسیں گے۔ وہاں لاتعداد مچھلیاں ہُوں گی کیونکہ یہ پانی وہاں تک بہتا ہے اَور نمکین پانی کو شیریں بنا دیتاہے۔ اِس لیٔے جہاں کہیں سے یہ ندی بہے گی وہاں ہر جاندار زندہ رہے گا۔ \v 10 مچھیرے کناروں پر کھڑے ہوں گے اَور عینؔ گیدیؔ سے عینؔ عگلائمؔ تک جال بچھانے کو جگہیں ہُوں گی۔ اَور بحرِ رُوم کی مچھلیوں کی مانند وہاں طرح طرح کی مچھلیاں ہُوں گی۔ \v 11 لیکن دلدل اَور کیچڑ کی جگہیں شیریں نہ ہوں گی۔ وہ نمکین ہی رہیں گی۔ \v 12 ندی کے دونوں کناروں پر ہر قِسم کے پھلوں کے درخت اُگیں گے۔ اُن کے پتّے کبھی نہ مُرجھائیں گے اَور اُن کا پھلنا کبھی موقُوف نہ ہوگا۔ اُن میں ہر ماہ پھل لگے گا کیونکہ پاک مَقدِس سے نِکلا ہُوا پانی اُن کو سیراب کرتا ہے۔ اُن کا پھل کھانے کے کام آئے گا اَور اُن کے پتّے شفا بخشیں گے۔“ \s1 مُلک کی سرحدیں \p \v 13 یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں: ”جِن سرحدوں کے مُطابق تُم مُلک کو اِسرائیل کے بَارہ قبائل میں مِیراث کے طور پر تقسیم کروگے وہ یہ ہیں: یُوسیفؔ کو دو حِصّے ملیں۔ \v 14 تُم اُسے اُن کے درمیان یکساں تقسیم کرنا کیونکہ مَیں نے ہاتھ اُٹھاکر قَسم کھائی تھی کہ اُسے تمہارے آباؤاَجداد کو دُوں گا اَور یہ زمین تمہاری مِیراث ہوگی۔ \b \lh \v 15 ”مُلک کی سرحد یہ ہو: \b \li1 ”شمال کی جانِب بحرِ رُوم سے لے کر حتلونؔ کی راہ سے لیبو حماتؔ سے ہوتی ہُوئی ضِدادؔ تک۔ \v 16 بیروتھاؔ اَور سِبرایمؔ (جو دَمشق اَور لیبو حماتؔ کی سرحدوں کے درمیان واقع ہے) سے حضار ہتیکونؔ تک جو حورانؔ کی سرحد پر ہے۔ \v 17 یہ سرحد سمُندر سے لے کر دَمشق کی شمالی سرحد سے ہوتی ہُوئی حضار عینانؔ تک پہُنچے اَور حماتؔ کی سرحد اُس کے شمال میں ہو۔ یہ شمالی سرحد ہوگی۔ \li1 \v 18 مشرق کی جانِب کی سرحد حورانؔ اَور دَمشق کے درمیان سے ہوتی ہُوئی اَور یردنؔ سے لگ کر گِلعادؔ اَور اِسرائیل کے مُلک کے درمیان سے ہوتی ہُوئی مشرقی سمُندر تک اَور اُس سے پرے تامارؔ تک پہُنچے گی۔ یہ مشرقی سرحد ہوگی۔ \li1 \v 19 جُنوب کی جانِب تامارؔ سے لے کر مریبہؔ قادِسؔ کے چشمے تک وادی مِصر سے ہوتی ہُوئی بحرِ رُوم تک پہُنچے۔ یہ جُنوبی سرحد ہوگی۔ \li1 \v 20 مغرب کی جانِب لیبو حماتؔ کے مقابل بحرِ رُوم ہی سرحد ہوگا۔ یہ مغربی سرحد ہوگی۔ \b \p \v 21 ”تُم اُس مُلک کو اِسرائیل کے قبائل کے مُطابق آپَس میں تقسیم کر لو۔ \v 22 تُم اُسے آپَس میں اَور اُن پردیسیوں کے ساتھ بطور مِیراث تقسیم کر لو جو تمہارے ساتھ بستے ہیں اَور جِن کی اَولاد تمہارے درمیان پیدا ہُوئی۔ تُم اُنہیں اَپنے ہی مُلک میں پیدا ہونے والے اِسرائیلی سمجھو۔ تمہارے ساتھ وہ بھی اِسرائیل کے قبائل کے درمیان مِیراث پائیں۔ \v 23 کویٔی پردیسی جِس قبیلہ میں بستا ہوگا، اِسی میں تُم اُسے مِیراث دو۔ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \c 48 \s1 زمین کی تقسیم \lh \v 1 ”یہ قبیلے ہیں، جِن کے نام درج ہیں: \b \li1 ”شمالی سرحد سے لگا ہُوا دانؔ کا حِصّہ ہوگا جو حتلونؔ کے راستہ کے پاس سے لیبو حماتؔ تک اَور حضار عینانؔ اَور دَمشق کی شمالی سرحد کے پاس سے ہوتا ہُوا حماتؔ تک مشرق سے مغرب تک پھیلا ہوگا۔ \li1 \v 2 آشیر کا ایک حِصّہ ہوگا جو دانؔ کی سرحد سے مُتّصل مشرق سے مغرب تک ہوگا۔ \li1 \v 3 نفتالی کا ایک حِصّہ ہوگا جو آشیر کی سرحد سے مُتّصل مشرق سے مغرب تک ہوگا۔ \li1 \v 4 منشّہ کا ایک حِصّہ ہوگا جو نفتالی کی سرحد سے مُتّصل مشرق سے مغرب تک ہوگا۔ \li1 \v 5 اِفرائیمؔ کا ایک حِصّہ ہوگا جو منشّہ کی سرحد سے مُتّصل مشرق سے مغرب تک ہوگا۔ \li1 \v 6 رُوبِنؔ کا ایک حِصّہ ہوگا جو اِفرائیمؔ کی سرحد سے مُتّصل مشرق سے مغرب تک ہوگا۔ \li1 \v 7 یہُوداہؔ کا ایک حِصّہ ہوگا جو رُوبِنؔ کی سرحد سے مُتّصل مشرق سے مغرب تک ہوگا۔ \b \p \v 8 ”یہُوداہؔ کی سرحد سے مُتّصل مشرق سے مغرب تک وہ حِصّہ ہوگا جسے تُمہیں خصوصی ہدیہ کے طور پر وقف کرنا ہوگا۔ وہ پچّیس ہزار ہاتھ\f + \fr 48‏:8 \fr*\fq پچّیس ہزار ہاتھ \fq*\ft تقریباً 13 کِلومیٹر\ft*\f* چوڑا ہوگا اَور اُس کی مشرق سے مغرب تک کی لمبائی کسی ایک قبیلہ کے حِصّہ کے برابر ہوگی؛ اَور اُس کے وَسط میں پاک مَقدِس ہوگا۔ \p \v 9 ”یہ خصوصی حِصّہ جو تُم یَاہوِہ کے لیٔے وقف کروگے پچّیس ہزار ہاتھ لمبا اَور دس ہزار ہاتھ\f + \fr 48‏:9 \fr*\fq دس ہزار ہاتھ \fq*\ft تقریباً 5.3کِلومیٹر\ft*\f* چوڑا ہوگا۔ \v 10 یہ کاہِنوں کے لیٔے مُقدّس حِصّہ ہوگا۔ وہ شمالی جانِب سے پچّیس ہزار ہاتھ لمبا ہوگا اَور دس ہزار ہاتھ چوڑا مغرب کی جانِب ہوگا۔ دس ہزار ہاتھ چوڑا مشرق کی جانِب اَور پچّیس ہزار ہاتھ لمبا جُنوب کی جانِب ہوگا اَور اُس کے وَسط میں یَاہوِہ کا پاک مَقدِس ہوگا۔ \v 11 یہ صدُوقؔ کی نَسل میں سے مُقدّس کئے گیٔے اُن کاہِنوں کے لیٔے ہوگا جنہوں نے ایمانداری سے میری خدمت کی اَور بنی اِسرائیل کے گُمراہ ہونے کے وقت لیویوں کی طرح گُمراہ نہ ہُوئے۔ \v 12 یہ مُلک کے مُقدّس حِصّہ میں سے اُن کے لیٔے خصوصی ہدیہ ہوگا جو لیویوں کی سرحد سے مُتّصل کا نہایت مُقدّس حِصّہ ہوگا۔ \p \v 13 ”کاہِنوں کی سرحد سے ملحق لیویوں کا حِصّہ ہوگا جو پچّیس ہزار ہاتھ لمبا اَور دس ہزار ہاتھ چوڑا ہوگا۔ اُس کی کل لمبائی پچّیس ہزار ہاتھ اَور اُس کی چوڑائی دس ہزار ہاتھ ہوگی۔ \v 14 وہ اُس کا کویٔی حِصّہ نہ بیچیں نہ بدلیں۔ یہ زمین کا بہترین حِصّہ ہے جو کسی اَور کے ہاتھوں میں نہ پڑے کیونکہ یہ یَاہوِہ کے لیٔے مُقدّس ہے۔ \p \v 15 ”پانچ ہزار ہاتھ چوڑا اَور پچّیس ہزار ہاتھ لمبا باقی کا حِصّہ شہر اَور مکانات اَور چراگاہ کے عام اِستعمال کے لیٔے ہوگا۔ شہر اُس کے وَسط میں ہوگا۔ \v 16 اَور اُس کی پیمائش یُوں ہوگی: شمالی بازو چار ہزار پانچ سَو ہاتھ،\f + \fr 48‏:16 \fr*\fq چار ہزار پانچ سَو ہاتھ \fq*\ft تقریباً 2.4کِلومیٹر\ft*\f* جُنوبی بازو چار ہزار پانچ سَو ہاتھ، مشرقی بازو چار ہزار پانچ سَو ہاتھ اَور مغربی بازو چار ہزار پانچ سَو ہاتھ۔ \v 17 شہر کے لیٔے چراگاہ شمال کی جانِب دو سَو پچاس ہاتھ،\f + \fr 48‏:17 \fr*\fq دو سَو پچاس ہاتھ \fq*\ft تقریباً 135میٹر\ft*\f* جُنوب کی جانِب دو سَو پچاس ہاتھ، مشرق کی جانِب دو سَو پچاس ہاتھ اَور مغرب کی جانِب دو سَو پچاس ہاتھ ہوگی۔ \v 18 اُس حِصّہ میں سے بچا ہُوا علاقہ جو مُقدّس حِصّہ کی سرحد ‏سے‏ ‏‏ مُتّصل اَور اُس کی لمبائی سے ملحق ہوگا وہ دس ہزار ہاتھ مشرق کے بازو کو اَور دس ہزار ہاتھ مغرب کے بازو کا ہوگا۔ اُس کی پیداوار شہر کے مزدُوروں کے لیٔے خُوراک بہم پہُنچائے گی۔ \v 19 شہر کے مزدُور جو اُس میں کاشت کریں گے اِسرائیل کے سَب قبیلوں میں سے ہوں گے۔ \v 20 یہ سارا حِصّہ مُربّع نُما ہوگا جو ہر طرف سے پچّیس ہزار ہاتھ کا ہوگا۔ تُم اُس مُقدّس حِصّہ کو شہر کی جائداد کے ساتھ ساتھ ایک خصوصی ہدیہ کے طور پر وقف کر دوگے۔ \p \v 21 ”مُقدّس حِصّہ اَور شہر کی جائداد کے مُشتَرکہ علاقہ کے دونوں طرف کا بچا ہُوا علاقہ شہزادے کا ہوگا۔ وہ مُقدّس حِصّہ کے پچّیس ہزار ہاتھ سے مشرق کی طرف مشرقی سرحد تک اَور مغرب کی طرف پچّیس ہزار ہاتھ سے مغربی سرحد تک پھیلا ہوگا۔ یہ دونوں علاقے جو قبائلی علاقوں کی لمبائی سے لگ کر ہیں، شہزادے کے ہوں گے۔ اَور مُقدّس حِصّہ بیت المُقدّس کے پاک مَقدِس کے ساتھ اُن کے وَسط میں ہوگا۔ \v 22 چنانچہ لیویوں کی جائداد اَور شہر کی جائداد اُس علاقہ کے وَسط میں ہوگی جو شہزادے کا ہے۔ شہزادے کا علاقہ یہُوداہؔ اَور بِنیامین کی سرحدوں کے درمیان ہوگا۔ \b \lh \v 23 ”جہاں تک بقیّہ قبیلوں کا تعلّق ہے: \b \li1 ”بِنیامین کا ایک حِصّہ ہوگا جو مشرق سے مغرب تک پھیلا ہوگا۔ \li1 \v 24 بِنیامین کے حِصّہ کی سرحد سے لگ کر شمعُونؔ کا ایک حِصّہ ہوگا جو مشرق سے مغرب تک کا ہوگا۔ \li1 \v 25 یِسَّکاؔر کا ایک حِصّہ ہوگا جو مشرق سے مغرب تک شمعُونؔ کے حِصّہ کی سرحد سے لگ کر ہوگا۔ \li1 \v 26 زبُولُون کا ایک حِصّہ ہوگا جو مشرق سے مغرب تک یِسَّکاؔر کے حِصّہ کی سرحد سے ملحق ہوگا۔ \li1 \v 27 گادؔ کا ایک حِصّہ ہوگا جو مشرق سے مغرب تک زبُولُون کے حِصّہ کی سرحد سے ملحق ہوگا۔ \li1 \v 28 گادؔ کی جُنوبی سرحد تامارؔ سے جُنوب کی طرف مریبہؔ قادِسؔ کے چشمے تک جاتی ہُوئی وادی مِصر سے لگ کر بحرِ رُوم تک پہُنچے گی۔ \b \lf \v 29 ”یہ وہ مُلک ہے جو تُم اِسرائیل کے قبائل میں مِیراث کے طور پر تقسیم کروگے اَور یہ اُن کے حِصّے ہوں گے۔“ یہ یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔ \s1 شہر کے پھاٹک \lh \v 30 ”شہر کے مخارج یہ ہوں گے: \b \li1 ”شمال کی طرف سے شروع کرتے ہُوئے جِس کی لمبائی چار ہزار پانچ سَو ہاتھ ہوگی۔ \v 31 شہر کے پھاٹک قبائل اِسرائیل سے نامزد ہوں گے۔ شمال کی بازو کے تین پھاٹک، رُوبِنؔ کا پھاٹک، یہُوداہؔ کا پھاٹک اَور لیوی کا پھاٹک کہلایٔیں گے۔ \li1 \v 32 مشرق کی طرف جِس کی لمبائی چار ہزار پانچ سَو ہاتھ ہے، تین پھاٹک ہوں گے جو یُوسیفؔ کا پھاٹک، بِنیامین کا پھاٹک اَور دانؔ کا پھاٹک کہلایٔیں گے۔ \li1 \v 33 جُنوب کی طرف جو لمبائی میں چار ہزار پانچ سَو ہاتھ ہے، تین پھاٹک ہوں گے جو شمعُونؔ کا پھاٹک، یِسَّکاؔر کا پھاٹک اَور زبُولُون کا پھاٹک کہلایٔیں گے۔ \li1 \v 34 مشرق کی طرف جِس کی لمبائی چار ہزار پانچ سَو ہاتھ ہے، تین پھاٹک ہوں گے جو گادؔ کا پھاٹک، آشیر کا پھاٹک اَور نفتالی کا پھاٹک کہلایٔیں گے۔ \b \lf \v 35 ”چاروں طرف کا گھیرا اٹھّارہ ہزار ہاتھ\f + \fr 48‏:35 \fr*\fq اٹھّارہ ہزار ہاتھ \fq*\ft تقریباً 9.5کِلومیٹر\ft*\f* ہوگا۔ \b \p ”اَور اُس دِن سے شہر کا نام یہ ہوگا، ’یَاہوِہ شمّہ\f + \fr 48‏:35 \fr*\fq یَاہوِہ شمّہ \fq*\ft یعنی یَاہوِہ وہاں ہے\ft*\f*۔‘ “