\id EST - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h ایسترؔ \toc1 ایسترؔ کی کِتاب \toc2 ایسترؔ \toc3 ایسترؔ \mt1 ایسترؔ \mt2 کی کِتاب \c 1 \s1 ملِکہ وَشتیؔ کی برطرفی \p \v 1 فارسؔ کا بادشاہ احسویروسؔ (جِس کی مملکت ہندوستانؔ سے کُوشؔ تک کے ایک سَو ستّائیس صوبے شامل تھے) \v 2 اُس وقت بادشاہ احسویروسؔ شُوشنؔ کے قلعہ میں اَپنے تختِ شاہی سے حُکومت کرتا تھا، \v 3 اَور اَپنی سلطنت کے تیسرے سال اُس نے ایک زبردست خُوشی کا جَشن منایا جِس میں مِدائی سے لے کر فارسؔ تک کے تمام منصبدار، حاکم اَور اُمرا مدعو کئے گیٔے تھے۔ \p \v 4 اِس جَشن کے موقع پر بادشاہ نے پُورے ایک سَو اسّی دِن اَپنی بے پناہ دولت و جلال کی شان و شوکت سے پُر مظاہرہ کیا۔ \v 5 جَب یہ دِن گزر گئے تو بادشاہ نے ایک ضیافت دی جو سات دِن تک شاہی محل کے بند باغ میں تمام چُھوٹے سے بڑے لوگوں کے لئے جو شُوشنؔ کے قلعہ میں تھے۔ \v 6 باغ میں سفید اَور نیلے رنگ کے کتان کے پردے لٹکے ہُوئے تھے، جو سفید کتان کی ڈوریوں اَور اَرغوانی رنگ کے مواد سے جڑے ہُوئے تھے جو کہ سنگ مرمر کے سُتونوں پر چاندی کے کڑے تھے۔ آتِش فشانی چٹّان، سنگ مرمر، بیش قیمتی موتی اَور دیگر قیمتی رنگ برنگے پتّھروں کے فرش پر سونے اَور چاندی کے تخت تھے۔ \v 7 مے سونے کے پیالوں میں پیش کی جاتی تھی، ہر ایک دُوسرے سے مُختلف تھا، اَور شاہی مے بہت زِیادہ تھی، بادشاہ کے شاہی کرم مُطابق۔ \v 8 بادشاہ نے اَپنے عہدہ داروں کو ہدایت دے رکھی تھی کہ کسی کو مے نوشی پر مجبُور نہ کیا جائے لیکن قاعدہ کے مُطابق ہر کویٔی اَپنی پسند کے مُطابق جِس قدر چاہے نوش فرمایٔے۔ \p \v 9 اُس وقت ملِکہ وَشتیؔ نے بھی بادشاہ احسویروسؔ کے شاہی محل میں عورتوں کی ضیافت کا اہتمام کیا۔ \p \v 10 جَشن کے آخِری دِن جَب بادشاہ احسویروسؔ سُرور میں تھا تو اُس نے اَپنی خدمت میں رہنے والے ساتوں خواجہ سراؤں، مہُومانؔ، بِزتھاؔ، حربُوناؔ، بِگتھاؔ، ابگھتاؔ، زتارؔ اَور کرکسؔ کو حُکم دیا کہ وہ \v 11 ملِکہ وَشتیؔ کو خُوب بنا سجا کر اَور شاہی تاج پہناکر دربار میں پیش کریں تاکہ بادشاہ اَور اُس کے اُمرا کے سامنے اُس کے بے پناہ حُسن کا مظاہرہ کر سکیں۔ \v 12 مگر جَب بادشاہ احسویروسؔ کا حُکم خواجہ سراؤں کے ذریعہ ملِکہ وَشتیؔ کو دیا گیا تو اُس نے دربار میں آنے سے صَاف اِنکار کر دیا۔ جَب بادشاہ کو اِس کی اِطّلاع دی گئی تو وہ نہایت ہی غضبناک ہُوا۔ \p \v 13 بادشاہ کا دستُور تھا کہ عدل و اِنصاف کے مُعاملات میں وہ اَپنے ماہرین سے صلاح لیا کرتا تھا کیونکہ نہ وہ صِرف اُن مُعاملات سے بَلکہ فارسؔ کے سارے حالات اَور ماحول سے پُوری طرح واقف تھے۔ \v 14 فارسؔ اَور مِدائی کے یہ سات سربراہ کارشِیناؔ، شتھر، ادماتاؔ، ترشیشؔ، مِریسؔ، مرسِناؔ اَور ممُوکانؔ شاہی دربار سے وابستہ تھے اَور بادشاہ کے مقرّبین میں سے تھے اَور یہ بادشاہ کی طرف سے اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ \p \v 15 جَب اُن سے پُوچھا گیا کہ اَیسے موقع پر کیا کرنا چاہئے اَور ”قانُون کے مُطابق ملِکہ وَشتیؔ کی اُس حُکم عُدولی کی مُناسب سزا کیا ہو سکتی ہے کیونکہ جَب خواجہ سراؤں کی زبانی اُسے دربار میں آنے کا حُکم دیا گیا تو اُس نے بادشاہ احسویروسؔ کے حُکم کی تعمیل نہیں کی؟“ \p \v 16 ممُوکانؔ نے بادشاہ اَور اُمرا کے حُضُور میں عرض کیا کہ، ”ملِکہ وَشتیؔ نے نہ صِرف بادشاہ احسویروسؔ کی، بَلکہ دربار کے تمام اُمرا اَور اِس وسیع سلطنت کے ہر آدمی کی توہین کی ہے۔ \v 17 کیونکہ ملِکہ وَشتیؔ کی اُس حرکت سے شہ پا کر سلطنت کی تمام عورتیں اَپنے شوہروں کی حُکم عُدولی کرنے لگیں گی اَور کہیں گی، جَب احسویروسؔ بادشاہ نے اَپنی ملِکہ وَشتیؔ کو اَپنے آپ آنے کا حُکم بھیجا تو وہ نہ آئی۔ \v 18 اَور آج ہی جَب اِس واقعہ کی خبر فارسؔ اَور مِدائی کی سَب ملِکاؤں کو ہوگی تو وہ تمام بادشاہ کے اُمرا بھی اَیسا ہی رویّہ اپنانے لگیں گی اَور سلطنت میں چاروں طرف نفرت و غُصّہ کی لہر دَوڑ جائے گی۔ \p \v 19 ”پس اگر بادشاہ احسویروسؔ سلامت کو منظُور ہو تو ہم چاہتے ہیں کہ ایک شاہی فرمان جاری کیا جائے جو فارسؔ اَور مِدائی کے آئین میں بھی درج کیا جائے تاکہ آئندہ کسی کو اَیسی جُرأت نہ ہو سکے اَور ملِکہ وَشتیؔ کو شاہی حرم سے نکال دیا جائے اَور اُس کی جگہ کسی دُوسری بہتر ملِکہ کا انِتخاب کیا جائے۔ \v 20 پس جَب بادشاہ کی وسیع مملکت میں اِس فرمانِ شاہی کا اعلان کیا جائے گا تو ہر عورت کو اَپنے شوہر کا اِحترام کرنا فرض ہوگا چاہے وہ کسی بھی اعلیٰ یا ادنیٰ عہدہ پر مامُور ہو۔“ \p \v 21 بادشاہ اَور اُس کے تمام اُمرا کو ممُوکانؔ کی یہ صلاح پسند آئی اَور بادشاہ نے ممُوکانؔ کے کہنے کے مُطابق کیا۔ \v 22 بادشاہ نے مملکت کے تمام صوبوں میں اُن کی مقامی زبان اَور اُن کے رسمُ الخط میں خُطوط بھیج کر اعلان کروا دیا کہ ہر آدمی اَپنے گھر کا مالک ہے اَور وہ اَپنی قوم کی زبان اِستعمال کر سَکتا ہے۔ \c 2 \s1 ایسترؔ کا ملِکہ بننا \p \v 1 اِن باتوں کے بعد جَب بادشاہ احسویروسؔ کا غُصّہ ٹھنڈا پڑ گیا تو اُسے یاد آیا کہ وَشتیؔ نے کیا کیا تھا اَور یہ بھی کہ اُسے کیا سزا دی گئی تھی۔ \v 2 تَب وہ مُلازمین جو خاص طور پر بادشاہ کی خدمت پر مامُور تھے یُوں عرض کرنے لگے کہ اگر بادشاہ سلامت کا حُکم ہو تو، ”آپ کے لیٔے خُوبصورت اَور کنواری دوشیزائیں تلاش کی جایٔیں۔ \v 3 بادشاہ اَپنی مملکت کے ہر صُوبہ میں اَیسے حاکم مامُور فرمائیں جو اَیسی تمام خُوبصورت کنواریوں کو شُوشنؔ کے قلعہ کے حرم سَرا میں جمع کریں اَور اُنہیں آپ کے خواجہ سرا ہگائیؔ کی مُحافظت میں رکھا جائے جو مستورات پر بطور نِگران مامُور ہے۔ اُنہیں اِس کی خُوبصُورتی کی علاجی اَشیا اَور تمام ضروُری سامان دیا جائے۔ \v 4 پھر وہ جَوان کنواری جو بادشاہ کو خُوش کرے وَشتیؔ کی بجائے اُسے ملِکہ بنایا جائے۔“ یہ صلاح بادشاہ کو پہُنچی، اَور اُس نے اِس پر عَمل کیا۔ \p \v 5 شُوشنؔ کے قلعہ میں بِنیامین قبیلہ کا ایک یہُودی تھا جِس کا نام مردکیؔ بِن یائیرؔ بِن شِمعیؔ بِن قیشؔ تھا \v 6 جو یروشلیمؔ کے اُن یہُودیوں میں سے تھا جنہیں شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ شاہِ یہُودیؔہ یکونیاہؔ\f + \fr 2‏:6 \fr*\fq یکونیاہؔ \fq*\ft کچھ نُسخوں میں یہُویاکینؔ بھی لِکھا ہے۔\ft*\f* کے ساتھ اسیر کرکے لے گیا تھا۔ \v 7 مردکیؔ کی ایک بھتیجی تھی جِس کا نام ہدسّاہؔ عُرف ایسترؔ تھا جسے اُس نے گود لے لیا تھا اَور اُس کی پرورِش کی تھی کیونکہ ایسترؔ کے والدین مَر چُکے تھے۔ وہ نہایت ہی حسین اَور خُوبصورت تھی۔ اُس کے والدین کی وفات کے بعد مردکیؔ نے اُسے اَپنی بیٹی کی طرح پالا تھا۔ \p \v 8 بادشاہ کے فرمان کے جاری اَور مُشتہر ہو جانے کے بعد بہت سِی خُوبصورت کنواریاں شُوشنؔ کے قلعہ میں لائی گئیں اَور ہگائیؔ کے سُپرد ہُوئیں۔ ایسترؔ بھی بادشاہ کے محل میں پہُنچائی گئی اَور وہ بھی ہگائیؔ کے سُپرد کی گئی جو حرم سَرا کا نِگران تھا۔ \v 9 یہ لڑکی اُسے بہت اَچھّی لگی اَور اُس کی منظورِ نظر ہو گئی۔ ہگائیؔ نے فوراً ہی اُسے اُس کی خُوبصُورتی کے علاجی اَشیا اَور خصوصی کھانے کا اِنتظام کیا گیا۔ اُس نے شاہی محل کی سات خادِماؤں کو ایسترؔ کی رِفاقت کے لئے چُنا اَور حرم سَرا کے ایک خاص کمرے میں اُن کے رہنے کا بندوبست کر دیا تاکہ ایسترؔ طہارت اَور سنگار کے طور طریقوں سے خُوب واقف ہو جائے۔ \p \v 10 ایسترؔ نے اَپنی قوم اَور اَپنے خاندان کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا تھا کیونکہ مردکیؔ نے اُسے پہلے ہی تاکید کر دی تھی کہ وہ یہ باتیں کسی کو نہ بتائے۔ \v 11 مردکیؔ ایسترؔ کی خیریت کا حال دریافت کرنے کے لیٔے ہر روز حرم سَرا کے صحن کے سامنے چکّر لگایا کرتا تھا۔ \p \v 12 ہر خُوبصورت کنواریوں کو اَپنی باری پر بادشاہ احسویروسؔ کے پاس جانے سے پہلے بَارہ مہینوں تک عورتوں کے خُوبصُورتی کے علاجی اَشیا اَور طہارت کے طور طریقوں سے آگاہ ہونا لازمی تھا۔ اُن میں چھ مہینے روغن مُر سے مالش کروانے اَور چھ مہینے دیگر خُوشبوؤں اَور عطریات کے اِستعمال میں گزارے جاتے تھے۔ \v 13 بادشاہ کے حُضُور جانے کا طریقہ یہ تھا کہ لڑکی حرم سَرا سے جو کچھ اَپنے ساتھ محل میں لے جانا چاہتی تھی وہ اُسے دیا جاتا تھا۔ \v 14 شام کو وہ محل میں جاتی اَور صُبح ہوتے ہی وہاں سے واپس آجاتی اَور پھر خواجہ سرا کے ایک دُوسرے حِصّہ میں شعشگزؔ کے سُپرد کر دی جاتی تھی جو بادشاہ کی داشتاؤں کا مُحافظ تھا۔ جَب تک بادشاہ کسی دوشیزہ کو اَپنی خُوشی سے اُس کا نام لے کر طلب نہ فرماتا تھا تَب تک وہ بادشاہ کے پاس واپس نہیں جا سکتی تھی۔ \p \v 15 جَب ایسترؔ کی باری آئی (جسے مردکیؔ نے پالا پوسا تھا اَورجو اُس کے چچا اَبی حائیل کی بیٹی تھی) کہ وہ بادشاہ کے پاس جائے تو وہ فقط وُہی کچھ لے کر بادشاہ کے حُضُور پہُنچی جو خواجہ سرا کے نِگران ہگائیؔ نے تجویز کیا تھا۔ ایسترؔ ہر دیکھنے والے کی نظر میں مرغوب تھی۔ \v 16 ایسترؔ شاہی محل میں بادشاہ کی سلطنت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں جسے طیبتؔ کہتے ہیں بادشاہ احسویروسؔ کے حُضُور پیش کی گئی۔ \p \v 17 بادشاہ دُوسری لڑکیوں کی بہ نِسبت ایسترؔ کی طرف زِیادہ مُتوجّہ ہُوا اَور وہ تمام کنواریوں سے کہیں بڑھ کر بادشاہ کی منظورِ نظر ٹھہری۔ بادشاہ نے شاہی تاج اُس کے سَر پر رکھا اَور اُسے وَشتیؔ کی جگہ اَپنی ملِکہ بنا لیا۔ \v 18 بادشاہ نے ایک عظیم ضیافت ”ضیافت ایسترؔ“ کے نام سے ترتیب دی اَور اَپنے تمام اُمرا و وُزراء کو شرکت کی دعوت دی۔ اِس خُوشی میں تمام صوبوں میں تعطیل کا اعلان کروایا گیا اَور شاہی کرم کے مُطابق انعامات تقسیم کئے گیٔے۔ \s1 مردکیؔ کا ایک سازش کا پتا لگانا \p \v 19 جَب کنواریاں دُوسری بار جمع کی گئی تھیں مردکیؔ شاہی محل کے دروازہ پر بیٹھا ہُوا تھا۔ \v 20 ایسترؔ نے ابھی تک مردکیؔ کی تاکید کے مُطابق اَپنے خاندانی حالات اَور اَپنی قومیت کو پوشیدہ رکھا ہُوا تھا کیونکہ جَب سے مردکیؔ نے اُس کی پرورِش شروع کی تھی تَب سے وہ ہمیشہ مردکیؔ کے کہے پر عَمل کرتی آ رہی تھی۔ \p \v 21 جَب مردکیؔ شاہی محل کے دروازہ پر بیٹھا ہُوا تھا تو بادشاہ کے دو خواجہ سراؤں بِگتھانؔ اَور ترشؔ نے جو محل کے دروازہ پر پہرا دیتے تھے بادشاہ کی کسی بات پر ناراض ہوکر بادشاہ احسویروسؔ کو قتل کرنے کا قصد کیا۔ \v 22 لیکن مردکیؔ کو اِس سازش کا علم ہو گیا اَور اُس نے ملِکہ ایسترؔ کے ذریعہ بادشاہ کو خبر کر دی۔ \v 23 جَب اِس بات کی تفتیش کی گئی اَور وہ سچ ثابت ہُوئی تو وہ دونوں خواجہ سرا پھانسی پر لٹکایٔے گیٔے۔ یہ واقعہ بادشاہ کے سامنے ہی شاہی تاریخ کی کِتاب میں درج کر لیا گیا۔ \c 3 \s1 ہامانؔ کی یہُودیوں کو قتل کرنے کی سازش \p \v 1 اِن واقعات کے بادشاہ احسویروسؔ نے ہامانؔ بِن ہمّداتھاؔ اگاگی کو ترقّی دے کر اَپنے تمام اُمرا و وُزراء میں سَب سے اعلیٰ نشست عطا کی۔ \v 2 شاہی فرمان کے مُطابق تمام شاہی مُلازمین جو محل کے دروازہ پر مامُور تھے ہامانؔ کے سامنے سَجدہ ریز ہوکر اُسے آداب بجا لاتے تھے لیکن مردکیؔ نہ تو اُس کے سامنے جھُکتا تھا اَور نہ ہی کھڑے ہوکر اُس کی تعظیم کرتا تھا۔ \p \v 3 تَب اُن شاہی مُلازمین نے جو محل کے دروازہ پر مامُور تھے مردکیؔ سے پُوچھا کہ، ”تُو بادشاہ کے حُکم پر عَمل کیوں نہیں کرتا؟“ \v 4 وہ ہر روز اُسے بادشاہ کے حُکم پر عَمل کرنے کے لیٔے کہتے تھے لیکن وہ اُسے ماننے سے اِنکار کر دیتا تھا۔ لہٰذا اُنہُوں نے ہامانؔ کو خبر دی۔ دراصل وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ آیا مردکیؔ کے اِس رویّہ کو برداشت کرتا ہے یا نہیں کیونکہ مردکیؔ نے اُنہیں بتا دیا تھا کہ وہ یہُودی ہے۔ \p \v 5 جَب ہامانؔ نے دیکھا کہ مردکیؔ نہ تو اُس کے سامنے جھُکتا ہے نہ ہی اُس کی تعظیم کرتا ہے تو وہ غُصّہ سے بھر گیا۔ \v 6 اُسے یہ بات تو مَعلُوم ہو گئی تھی کہ مردکیؔ یہُودی ہے اِس لیٔے ہامانؔ نے صِرف مردکیؔ کو ٹھکانے لگانا کسرِ شان سمجھا اَور اِرادہ کیا کہ مردکیؔ کے تمام ہم قوم لوگوں یعنی یہُودیوں کو ہلاک کر دیا جائے جو احسویروسؔ کی مملکت میں جابجا مُقیم تھے۔ \p \v 7 شاہِ احسویروسؔ کی حُکومت کے بارہویں سال کے پہلے مہینے یعنی نیسانؔ میں ہامانؔ کی مَوجُودگی میں پُور یعنی قُرعہ ڈالا گیا تاکہ یہُودیوں کے قتل کا کویٔی مہینہ اَور دِن مُقرّر کیا جائے۔ قُرعہ میں بارہویں مہینے یعنی آدارؔ مہینہ نِکلا۔ \p \v 8 تَب ہامانؔ نے شاہ احسویروسؔ سے عرض کیا کہ، ”بادشاہ کی مملکت کے تمام صوبوں میں رعایا میں بعض اَیسے لوگ بھی پھیلے ہُوئے ہیں جِن کے رسم و رِواج دُوسروں سے مُختلف ہیں اَورجو بادشاہ کے قوانین پر بھی عَمل نہیں کرتے۔ اَیسے لوگوں کی اِس حرکت کو برداشت کئے جانا بادشاہ کے لیٔے خطرناک ثابت ہو سَکتا ہے۔ \v 9 اگر بادشاہ سلامت پسند فرمائیں تو اِن لوگوں کے ہلاک کئے جانے کا فرمان جاری کیا جائے اَور مَیں چاندی کے دس ہزار تالنت\f + \fr 3‏:9 \fr*\fq تالنت \fq*\ft تین ہزار چار سو کِلو\ft*\f* شاہی خزانہ میں جمع کراؤں گا تاکہ وہ اُس کام پر خرچ کئے جایٔیں۔“ \p \v 10 بادشاہ نے اَپنی اُنگلی سے شاہی مُہر والی انگُوٹھی اُتار کر یہُودیوں کے دُشمن ہامانؔ بِن ہمّداتھاؔ اگاگی کے سُپرد کر دی اَور \v 11 بادشاہ نے ہامانؔ سے کہا، ”تُو اَپنی رقم اَپنے ہی پاس رکھ اَور اُن لوگوں سے جَیسا تُو مُناسب سمجھے وُہی کر۔“ \p \v 12 تَب پہلے مہینے کی تیرہویں تاریخ کو شاہی محرِّر بُلائے گیٔے اَور ہامانؔ کے کہنے کے مُطابق ہر صُوبہ کی زبان اَور رسم الخط میں ہر قوم کے لوگوں کے لیٔے اَحکام تحریر کروائے گیٔے اَور بادشاہ کے سَب صُوبہ داروں، حاکموں اَور مُختلف اَقوام کے سرداروں کو بھجوائے گیٔے۔ یہ اَحکام بادشاہ احسویروسؔ کے نام سے لکھے گیٔے تھے اَور اُن پر انگُوٹھی سے شاہی مُہر لگا دی گئی تھی۔ \v 13 یہ فرمان ہرکاروں کے ذریعہ بادشاہ کے تمام صوبوں میں بھیجے گیٔے۔ اُن میں تحریر تھا کہ یہُودی قوم کے تمام ضعیفوں، جَوانوں، عورتوں اَور بچّوں کو بارہویں مہینے یعنی آدارؔ کی تیرہویں تاریخ کو ایک ہی دِن میں موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے اَور اُن کا مال و اَسباب لُوٹ لیا جائے۔ \v 14 اِس فرمان کی ایک ایک نقل تمام صوبوں میں بھیج کر بطور قانُون شائع کی جائے اَور ہر قوم کے لوگوں کے علم میں لائی جائے تاکہ وہ اُس دِن کے لیٔے تیّار رہیں۔ \p \v 15 ہرکارے اِس شاہی فرمان کو لے کر تیزی سے روانہ ہو گئے اَور شُوشنؔ کے قلعہ میں بھی اِس فرمان کو مُشتہر کر دیا گیا۔ شُوشنؔ کے سارے شہر میں افراتفری پھیلی ہُوئی تھی لیکن بادشاہ اَور ہامانؔ بیٹھے ہُوئے شراب نوشی میں مشغُول تھے۔ \c 4 \s1 مردکیؔ کا ملِکہ ایسترؔ سے مدد طلب کرنا \p \v 1 جَب مردکیؔ کو اُن سَب باتوں کا علم ہُوا تو اُس نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے، ٹاٹ اوڑھ لیا اَور اَپنے سَر پر راکھ ڈال کرچیختا، چِلّاتا اَور سینہ کُوبی کرتا ہُوا شہر کے چَوک میں جا پہُنچا۔ \v 2 لیکن وہ شاہی محل کے دروازہ پر رُک گیا کیونکہ کسی کو ٹاٹ اوڑھے ہُوئے محل کے اَندر داخل ہونے کی اِجازت نہ تھی۔ \v 3 ہر صُوبہ میں جہاں جہاں بادشاہ کا فرمان پہُنچا یہُودیوں میں نوحہ اَور ماتم شروع ہو گیا۔ اُنہُوں نے کھانا پینا چھوڑکر روزہ سے ہو گئے اَور آہ و زاری کرنے میں مشغُول ہو گئے۔ کیٔی لوگوں نے ٹاٹ اوڑھ لیا اَور اَپنے سَروں پر راکھ ڈال لی۔ \p \v 4 جَب ایسترؔ کی خادِمائیں اَور خواجہ سرا یہ خبر لے کر ایسترؔ کے پاس آئے تو وہ بہت غمگین ہُوئی۔ اُس نے کچھ کپڑے لیٔے اَور اُنہیں مردکیؔ کو بھیج کر درخواست کی کہ وہ اُنہیں پہن لے لیکن مردکیؔ نے اُنہیں لینے سے اِنکار کر دیا۔ \v 5 تَب ایسترؔ نے بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ایک خواجہ سرا ہتاکؔ کو جو ملِکہ کی خدمت مَیں حاضِر رہنے کے لیٔے مُقرّر کیا گیا تھا بُلایا اَور اُسے حُکم دیا کہ وہ جائے اَور پتا لگائے کہ مردکیؔ پر کیا مُصیبت آ پڑی ہے اَور اُس کا سبب کیا ہے؟ \p \v 6 چنانچہ ہتاکؔ باہر نِکلا اَور شہر کے چَوک میں مردکیؔ گیا جو شاہی محل کے دروازہ کے دروازہ کے سامنے تھا۔ \v 7 مردکیؔ نے اُسے پُوری سرگزشت کہہ سُنایٔی اَور اُس رقم کے بارے میں بھی بتایا جِس کے شاہی خزانہ میں جمع کرانے کا ہامانؔ نے وعدہ کیا تھا تاکہ اُسے یہُودیوں کو ہلاک کرنے پر خرچ کیا جائے۔ \v 8 مردکیؔ نے ہتاکؔ کو اُس فرمان کی ایک نقل بھی دی جو یہُودیوں کو ہلاک کرنے کے بارے میں شُوشنؔ میں مُشتہر کیا گیا تھا تاکہ وہ ایسترؔ کو دِکھا سکے اَور اُس سے درخواست کرے کہ وہ فوراً بادشاہ سلامت کی حُضُوری میں جائے اَور اَپنی قوم کے لوگوں کے لیٔے رحم کی بھیک مانگے۔ \p \v 9 ہتاکؔ نے واپس جا کر ملِکہ ایسترؔ کو سَب کچھ جو مردکیؔ نے کہاتھا کہہ سُنایا۔ \v 10 اِس پر ایسترؔ نے ہتاکؔ کو تاکید کی کہ وہ مردکیؔ کو یہ بتائے کہ، \v 11 ”بادشاہ کے تمام صوبوں کے حُکاّم اَور باشِندے جانتے ہیں کہ اگر کویٔی شخص بادشاہ کی اَندرونی بارگاہ میں بِن بُلائے داخل ہوتاہے تو بادشاہ کے حُکم کے مُطابق قتل کر دیا جاتا ہے لیکن جِس کی طرف بادشاہ اَپنا طلائی عصائے شاہی بڑھاتاہے اُس کی جان سلامت رہ سکتی ہے۔ جہاں تک میرا تعلّق ہے پُورے تیس دِن ہو گئے ہیں کہ مُجھے بھی بادشاہ سلامت کی طرف سے طلب نہیں کیا گیا ہے۔“ \p \v 12 جَب ایسترؔ کے یہ الفاظ مردکیؔ کو سُنائے گیٔے، \v 13 تو مردکیؔ نے جَواب میں کَہلوا بھیجا: ”ایسترؔ تُو یہ مت سوچ کہ تُو بادشاہ کے محل میں سکونت پذیر ہے اِس لیٔے یہُودیوں میں سے صِرف تُو ہی سلامت بچی رہے گی۔ \v 14 اگر تُو اَب بھی زبان بند رکھے گی تو یہُودیوں کو تو کسی اَور طرف سے مدد اَور نَجات پہُنچ جائے گی لیکن تُو اَپنے باپ کے گھرانے سمیت ہلاک ہوگی۔ کون جانتا ہے کہ تُو اَیسے مُشکل وقت میں ہماری مدد کرنے کے لیٔے اِس شاہی مرتبہ تک پہُنچی ہے؟“ \p \v 15 تَب ایسترؔ نے مردکیؔ کو یہ پیغام بھجوایا: \v 16 ”جا، اَور شُوشنؔ میں مَوجُود تمام یہُودیوں کو جمع کر اَور تُم سَب میرے لیٔے تین دِن اَور رات تک روزہ رکھو، کھانے پینے سے ہاتھ کھینچ لو۔ میں اَور میری خادِمائیں بھی تمہاری طرح روزہ رکھیں گی۔ اِس کے بعد میں بادشاہ کے حُضُور میں جاؤں گی حالانکہ یہ خِلاف قانُون ہے لیکن اگر مُجھے ہلاک ہونا ہی ہے تو ہونے دو۔“ \p \v 17 چنانچہ مردکیؔ چلا گیا اَور ایسترؔ نے جو کچھ کہاتھا اُس پر عَمل کیا۔ \c 5 \s1 ملِکہ ایسترؔ کا بادشاہ کے حُضُور میں پیش ہونا \p \v 1 تیسرے دِن ایسترؔ نے اَپنا شاہی لباس زیب تن فرمایا اَور شاہی محل کی اَندرونی بارگاہ میں جا کر ایوانِ تخت کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ بادشاہ تختِ شاہی پر جلوہ افروز تھا۔ \v 2 جَب اُس نے ملِکہ ایسترؔ کو باہر صحن میں کھڑی دیکھا تو اُسے بڑی خُوشی ہُوئی اَور اُس نے طلائی عصائے شاہی کو جو اُس کے ہاتھ میں تھا ایسترؔ کی طرف بڑھایا۔ ایسترؔ آگے بڑھی اَور اُس نے عصائے شاہی کی نوک کو ہاتھ سے چھُو لیا۔ \p \v 3 اِس پر بادشاہ نے فرمایا کہ، ”ملِکہ ایسترؔ! کیا بات ہے؟ تُو کیا چاہتی ہے؟ تُو چاہے تو میں اَپنی آدھی سلطنت بھی تُجھے دے سَکتا ہُوں۔“ \p \v 4 ایسترؔ نے جَواب دیا کہ، ”میری اِلتجا یہ ہے کہ آج بادشاہ سلامت ہامانؔ، کو ساتھ لے کر اُس ضیافت میں تشریف لائیں جِس کا اہتمام مَیں نے آپ کے لیٔے کیا ہے۔“ \p \v 5 بادشاہ نے فرمایا، ”ہامانؔ کو فوراً طلب کیا جائے، تاکہ ہم ایسترؔ کے کہنے کے مُطابق ضیافت میں شریک ہو سکیں۔“ \p پس بادشاہ اَور ہامانؔ ایسترؔ کی ضیافت میں شریک ہونے کے لیٔے روانہ ہو گئے۔ \v 6 جَب مے کا دَور چل رہاتھا تو بادشاہ نے ایسترؔ سے پُوچھا کہ، ”بتا تیری درخواست کیا ہے؟ تُو جو کچھ مانگے گی تُجھے دیا جائے گا۔ تیری کیا ہے؟ اگر تُو میری نِصف سلطنت بھی چاہے گی تو وہ بھی تُجھے دے دی جائے گی۔“ \p \v 7 ایسترؔ نے جَواب دیا کہ، ”میری اِلتماس اَور میری درخواست یہ ہے کہ \v 8 اگر مَیں بادشاہ کی نظر میں مقبُول ٹھہروں اَور بادشاہ میری اِلتماس قبُول کرنے میں خُوشی محسُوس کریں تو بادشاہ سلامت ہامانؔ کے ساتھ کل پھر میری ضیافت میں جِس کا مَیں نے اہتمام کیا ہے شرکت فرمائیں۔ اُس وقت مَیں بادشاہ سلامت کے حُضُور اَپنے سوال کا جَواب پیش کروں گی۔“ \s1 ہامانؔ کا مردکیؔ پر برہم ہونا \p \v 9 اُس دِن ہامانؔ خُوشی سے بھرا ہُوا باہر نِکلا لیکن جَب اُس نے مردکیؔ کو شاہی محل کے دروازہ پر بیٹھا پایا اَور دیکھا کہ وہ اُس کی تعظیم کو کھڑا نہیں ہُوا تو اُسے بڑا غُصّہ آیا۔ \v 10 لیکن ہامانؔ نے ضَبط سے کام لیا اَور خاموشی سے اَپنے گھر چلا گیا۔ \p اُس نے اَپنے دوستوں اَور اَپنی بیوی زِیرشؔ کو بُلوایا اَور \v 11 ہامانؔ اُن کے سامنے شیخی مار کر کہنے لگاکہ میرے پاس بے اِنتہا دولت ہے، کیٔی بیٹے ہیں اَور بادشاہ نے میری اِس قدر عزّت اَفزائی کی ہے کہ مُجھے اعلیٰ مرتبہ عطا فرمایاہے اَور تمام اُمرا اَور وُزراء پر مُجھے فضیلت بخشی ہے۔ \v 12 اَور ہامانؔ نے مزید کہا صِرف یہی نہیں بَلکہ ملِکہ ایسترؔ نے بھی بادشاہ کے ساتھ مُجھے ہی اَپنی ضیافت میں مدعو کیا اَور کل پھر دعوت دی ہے۔ \v 13 لیکن اِن باتوں سے مُجھے کویٔی راحت نصیب نہیں ہُوئی کیونکہ وہ یہُودی مردکیؔ مُجھے ہمیشہ شاہی محل کے دروازہ پر بیٹھا دِکھائی دیتاہے۔ \p \v 14 اُس کی بیوی زِیرشؔ اَور اُس کے دوستوں نے کہا، ”تُو ایک سُولی بنوا جو پچاس ہاتھ اُونچی\f + \fr 5‏:14 \fr*\fq پچاس ہاتھ اُونچی \fq*\ft تقریباً 23 میٹر\ft*\f* ہو اَور صُبح کو بادشاہ سے کہہ کہ مردکیؔ اُس پر چڑھایا جائے۔ اُس کے بعد خُوشی خُوشی بادشاہ کے ساتھ ضیافت میں جانا۔“ یہ تجویز ہامانؔ کو بہت پسند آئی اَور اُس نے ایک سُولی بنوانے کا حُکم دے دیا۔ \c 6 \s1 مردکیؔ کی عزّت اَفزائی \p \v 1 اُس رات بادشاہ کو نیند نہ آئی اِس لیٔے اُس نے اَپنی مملکت کے واقعات کی تواریخی کِتاب منگوائی تاکہ وہ بادشاہ کے حُضُور میں پڑھی جائے۔ \v 2 اُس میں ایک جگہ مذکور تھا کہ مردکیؔ نے بِگتھانؔ اَور ترشؔ کی بادشاہ احسویروسؔ کو قتل کرنے کی سازش کو بے نقاب کیا تھا۔ یہ دونوں بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے تھے اَور قصرِ شاہی کے دروازہ پر پہرا دیا کرتے تھے۔ \p \v 3 بادشاہ نے پُوچھا کہ مردکیؔ کو اِس کا کیا اجر دیا گیا یا اُسے کیا منصب عطا فرمایا گیا؟ بادشاہ کے مُلازمین نے جو اُس کی خدمت میں تھے عرض کیا کہ کچھ بھی نہیں۔ \p \v 4 بادشاہ نے کہا، ”دیکھو صحن میں کون ہے؟“ اُس وقت ہامانؔ بادشاہ سے مردکیؔ کے سُولی پر چڑھائے جانے کے بارے میں بات کرنے کی غرض سے بارگاہ میں داخل ہو چُکاتھا۔ \p \v 5 بادشاہ کے مُلازمین نے جَواب دیا، ”ہامانؔ بارگاہ مَیں حاضِر ہے۔“ \p بادشاہ نے فرمایا، ”اُسے اَندر آنے دیا جائے۔“ \p \v 6 جَب ہامانؔ اَندر آیا تو بادشاہ نے اُس سے پُوچھا، ”جِس شخص سے بادشاہ خُوش ہو اُسے کیا اِعزاز مِلنا چاہئے؟“ \p ہامانؔ نے اُس وقت اَپنے دِل میں سوچا، ”بادشاہ سلامت کی طرف سے اِعزاز پانے کے لائق مُجھ سے بہتر اَور کون ہوگا؟“ \v 7 لہٰذا ہامانؔ نے جَواب دیا، ”اگر بادشاہ سلامت کسی سے خُوش ہوکر اُسے اِعزاز عطا فرمانا چاہیں، \v 8 تو اُسے شاہی لباس پہنایا جائے، شاہی اصطبل سے شاہی طغرے والا گھوڑا لاکر اُس پر اُسے سوار کیا جائے، \v 9 یہ پوشاک اَور گھوڑا کسی عالی نَسب اَمیر کے سُپرد کیا جائے تاکہ وہ اُس آدمی کو جسے بادشاہ سلامت خُوش ہوکر اِعزاز عطا فرمانا چاہیں خلعت شاہی پہنائے اَور گھوڑے پر سوار کرے۔ پھر اُس شخص کو شہر کے چَوک میں لے جا کر گھُمایا جائے اَور اُس کے آگے آگے مُنادی کی جائے، ’جو شخص بادشاہ کی خُوشی کا باعث ہوتاہے اُسے اِسی طرح سرفراز کیا جاتا ہے!‘ “ \p \v 10 بادشاہ نے ہامانؔ کو حُکم دیا، ”فوراً جاؤ،“ اَور ”خلعت اَور گھوڑا لے کر اُس یہُودی مردکیؔ کے حوالہ کر دے جو محل کے دروازہ کے دروازہ پر بیٹھا ہُواہے اَور اُس کی عزّت اَفزائی کر اَورجو کچھ تُونے کہا ہے بالکُل وَیسا ہی کیا جائے۔ اُس میں کویٔی کسر نہ رہنے پایٔے۔“ \p \v 11 پس ہامانؔ خلعت شاہی اَور گھوڑا لایا۔ اُس نے مردکیؔ کو خلعت پہناکر گھوڑے پر سوار کیا اَور شہر کے چَوک میں گھُمایا اَور مُنادی کروائی، ”اَیسا اِعزاز اُسے عطا کیا جاتا ہے جو بادشاہ کی خُوشی کا موجب بنتا ہے۔“ \p \v 12 اُس کے بعد مردکیؔ شاہی محل کے دروازہ پر واپس آ گیا لیکن ہامانؔ نے آزردہ خاطِر ہوکر اَپنا چہرہ چھُپا لیا اَور فوراً اَپنے گھر چلا گیا۔ \v 13 ہامانؔ نے اَپنی بیوی زِیرشؔ اَور اَپنے دوستوں کو اُس واقعہ کی خبر دی جو اُسے پیش آیاتھا۔ \p اُس کے مُشیروں اَور اُس کی بیوی زِیرشؔ نے اُس سے کہا، ”اگر مردکیؔ آپ کی ذِلّت کا باعث ہُواہے جو ایک یہُودی ہے تو آپ کا اُس پر غالب آنا ممکن نہیں بَلکہ آپ خُود تباہ ہوکر رہ جائیں گے!“ \v 14 ابھی یہ گُفتگو جاری ہی تھی کہ بادشاہ کے خواجہ سرا پہُنچ گیٔے تاکہ ہامانؔ کو جلدی سے ملِکہ ایسترؔ کی ترتیب دی ہُوئی ضیافت میں لے جایٔیں۔ \c 7 \s1 ہامانؔ کا پھانسی پانا \p \v 1 تو بادشاہ اَور ہامانؔ دونوں ملِکہ ایسترؔ کے یہاں ضیافت میں پہُنچے کہ وہاں کھایٔیں اَور پیئیں۔ \v 2 یہ ضیافت کا دُوسرا دِن تھا۔ جَب مے کا دَور چل رہاتھا تو بادشاہ نے ملِکہ ایسترؔ سے ایک بار پھر پُوچھا، ”اَے ملِکہ ایسترؔ، تیری اِلتماس کیا ہے؟ تُو جو کچھ چاہے گی وہ تُجھے عطا کیا جائے گا۔ بتا تُجھے کیا چاہئے؟ اگر تُو میری آدھی سلطنت بھی مانگے گی تو وہ بھی تُجھے بخش دی جائے گی۔“ \p \v 3 تَب ملِکہ ایسترؔ نے جَواب دیا کہ، ”اگر مَیں بادشاہ سلامت کی نظر میں مقبُول ٹھہری ہُوں تو مُجھ پر بادشاہ کا کرم ہو اَور نہ صِرف میری جان بخشی ہو بَلکہ میری ایک اَور اِلتماس بھی ہے کہ میری قوم کے لوگوں کی جان بھی بخشی جائے۔ \v 4 کیونکہ مُجھے اَور میری قوم کے لوگوں کو بیچ دیا گیا ہے تاکہ ہم سَب ہلاک کئے جایٔیں اَور ہمارا نام و نِشان مِٹ جائے۔ اگر ہم لوگ غُلام اَور باندیوں کی طرح بیچے جاتے تو مَیں خاموش رہتی کیونکہ یہ کویٔی اَیسا بڑا سانِحہ نہ ہوتا جسے بادشاہ کو بتا کر پریشان کیا جاتا۔“ \p \v 5 بادشاہ احسویروسؔ نے ملِکہ ایسترؔ سے پُوچھا کہ، ”وہ کون ہے اَور کہاں ہے جِس نے اَیسا سوچنے کی جُرأت کی؟“ \p \v 6 ایسترؔ نے کہا: ”ہمارا وہ مُخالف اَور دُشمن یہی خبیث ہامانؔ ہے!“ \p یہ سُن کر ہامانؔ پر بادشاہ اَور ملِکہ کے سامنے ہی لرزہ طاری ہو گیا۔ \v 7 اَور بادشاہ غضبناک ہوکر اُٹھ کھڑا ہُوا، جام ہاتھ سے رکھ دیا اَور محل کے باغ میں چلا گیا۔ ہامانؔ سمجھ گیا کہ بادشاہ نے اُسے سزا دینے کی ٹھان لی ہے لہٰذا وہ وہیں رُکا رہا اَور ملِکہ ایسترؔ سے زندگی کی بھیک مانگنے کے لئے کھڑا رہا۔ \p \v 8 جَب بادشاہ محل کے باغ سے ضیافت کے کمرہ میں واپس آیا تو اُس نے دیکھا کہ ہامانؔ اُسی دیوان پر جھُکا ہُواہے جِس پر ملِکہ ایسترؔ تشریف فرما تھی۔ \p بادشاہ نے کہا، ”یہ میرے گھر میں میرے ہی سامنے ملِکہ کی عزّت پر ہاتھ ڈالنے پر آمادہ ہے؟“ \p جَیسے ہی یہ الفاظ بادشاہ کی زبان سے نکلے خدمت گاروں نے ہامانؔ کے مُنہ پر کپڑا ڈال دیا۔ \v 9 حربُوناؔ خواجہ سرا نے جو بادشاہ کے خادِموں میں سے تھا بادشاہ سے عرض کی، ”حُضُور! ایک سُولی پچاس ہاتھ اُونچی ہامانؔ کے گھر کے پاس تیّار کی گئی ہے۔ وہ ہامانؔ نے مردکیؔ کے لیٔے تیّار کروائی ہے جِس نے بادشاہ سلامت کو ایک بڑے خطرہ سے آگاہ کیا تھا۔“ \p بادشاہ نے کہا: ”ہامانؔ کو اُسی سُولی پر ٹانگ دو۔“ \v 10 پس اُنہُوں نے ہامانؔ کو اُسی سُولی پر ٹانگ دیا جو اُس نے مردکیؔ کے لیٔے تیّار کروائی تھی۔ تَب کہیں بادشاہ کا غُصّہ ٹھنڈا ہُوا۔ \c 8 \s1 یہُودیوں کے حق میں فرمان کا جاری ہونا \p \v 1 احسویروسؔ بادشاہ نے اُسی دِن یہُودیوں کے دُشمن ہامانؔ کی جاگیر ملِکہ ایسترؔ کو عطا فرمائی اَور مردکیؔ بادشاہ کی خدمت مَیں حاضِر ہُوا کیونکہ ایسترؔ نے بادشاہ کو بتا دیا تھا کہ مردکیؔ کا اُس کے ساتھ رشتہ کیا ہے۔ \v 2 بادشاہ نے اَپنی انگُوٹھی اُتاری جو اُس نے ہامانؔ سے واپس لے لی تھی اَور مردکیؔ کو دے دی اَور ملِکہ ایسترؔ نے مردکیؔ کو ہامانؔ کی جاگیر پر بطور مختار مامُور کر دیا۔ \p \v 3 ایسترؔ نے بادشاہ کے قدموں پر گِر کر روتے ہُوئے یہ مِنّت بھی کی کہ یہُودیوں کو ہلاک کروانے کا منصُوبہ جو اگاگی ہامانؔ نے بنایا تھا ردّ کیا جائے۔ \v 4 تَب بادشاہ نے اَپنا طلائی عصائے شاہی ایسترؔ کی طرف بڑھایا۔ وہ اُٹھی اَور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ \p \v 5 اَور کہنے لگی، ”اگر بادشاہ سلامت مُجھ سے راضی ہیں اَور مَیں اُن کی منظورِ نظر ہُوں تو کیا بادشاہ سلامت میری یہ درخواست بھی قبُول فرمائیں گے کہ وہ اَحکام منسُوخ کئے جایٔیں جنہیں ہامانؔ بِن ہمّداتھاؔ اگاگی نے اُن سَب یہُودیوں کو جو بادشاہ کی مملکت کے مُختلف صوبوں میں بسے ہُوئے ہیں ہلاک کرنے کے لیٔے جاری کیا تھا؟ \v 6 بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ میں اَپنی آنکھوں سے اَپنی قوم کے لوگوں کو تباہ ہوتے ہُوئے دیکھوں؟ میں اَپنے رشتہ داروں کی ہلاکت کیسے برداشت کر سکتی ہُوں؟“ \p \v 7 بادشاہ احسویروسؔ نے ملِکہ ایسترؔ اَور یہُودی مردکیؔ سے کہا: ”کیونکہ ہامانؔ نے یہُودیوں کو اَپنا نِشانہ بنانا چاہا تھا مَیں نے ہامانؔ کا گھر لے کر ایسترؔ کو دے دیا اَور ہامانؔ کو سُولی پر ٹنگوا دیا۔ \v 8 اَب تُم بھی ایک فرمان بادشاہ کے نام سے یہُودیوں کے بارے میں جَیسا تُمہیں مُناسب مَعلُوم ہو تیّار کرو۔ اُس پر میری انگُوٹھی کی مُہر لگائی جائے کیونکہ جو فرمان بادشاہ کی انگُوٹھی کی مُہر کے ساتھ جاری کیا جاتا ہے اُسے کویٔی ردّ نہیں کر سَکتا۔“ \p \v 9 اُسی وقت یعنی تیسرے مہینے سیوانؔ کی تئیسویں تاریخ کو شاہی مُنشی بُلائے گیٔے۔ اُنہُوں نے مردکیؔ کے اَحکام تحریر کئے جو یہُودیوں اَور ہندوستانؔ سے کُوشؔ تک کے ایک سَو ستّائیس صوبوں کے حاکموں اَور اُمرا کے نام تھے۔ یہ اَحکام ہر صُوبہ کی زبان میں جو لوگوں میں اُس وقت رائج تھی لکھے گیٔے اَور یہُودیوں کو اُن کی زبان اَور اُن کے رسمُ الخط میں لِکھ کر بھیجے گیٔے۔ \v 10 مردکیؔ کے یہ تحریری اَحکام شاہ احسویروسؔ کے نام سے جاری کئے گیٔے اَور اُنہیں بھیجنے سے پہلے اُن پر شاہی انگُوٹھی سے مُہر لگائی گئی۔ اُن اَحکام کو سرکاری ہرکارے عُمدہ نَسل کے تیز رفتار گھوڑوں پرجو بادشاہ کے لیٔے پالے جاتے تھے لے کر روانہ ہُوئے۔ \p \v 11 بادشاہ نے اِن اَحکام کے ذریعہ ہر شہر کے یہُودیوں کو اِجازت دی کہ وہ اَپنے دفاع کے لیٔے اِکٹھّے ہوکر لڑ سکتے ہیں اَور ہر مُسلّح فَوج کو خواہ وہ کسی قوم کی ہو جو اُن پر، اُن کی بیویوں اَور اُن کے بال بچّوں پر حملہ کرے ہلاک کرکے نابود کر دیں اَور اُن کا مال و اَسباب لُوٹ لیں۔ \v 12 یہُودیوں کو اَیسا اقدام کرنے کی اِجازت صِرف ایک دِن کے لیٔے تھی۔ اِس کے لیٔے بارہویں مہینے یعنی آدارؔ کی تیرہویں تاریخ مُقرّر کی گئی اَور اِس کا اطلاق بادشاہ احسویروسؔ کے تمام صوبوں پر تھا۔ \v 13 اِس فرمان کو ایک قانُون کی حیثیت دی گئی اَور اُس کی نقل ہر صُوبہ میں مُشتہر کی گئی تاکہ ہر قوم کے لوگ اُس سے آگاہ ہو جایٔیں اَور اُس دِن یہُودی اَپنے دُشمنوں سے اِنتقام لینے کے لیٔے تیّار رہیں۔ \p \v 14 بادشاہ کے حُکم کے مُطابق سرکاری ہرکارے شاہی گھوڑوں پر سوار ہوکر تیزی سے روانہ ہُوئے اَور یہ فرمان شُوشنؔ کے قلعہ میں بھی مُشتہر کیا گیا۔ \s1 یہُودیوں کی فتح \p \v 15 جَب مردکیؔ بادشاہ کے حُضُور سے باہر نِکلا تو وہ نیلے اَور سفید رنگ کا شاہانہ لباس، سونے کا بڑا سا تاج اَور باریک کتان کا اَرغوانی شاہی لباس پہنے ہُوئے تھا۔ سارے شُوشنؔ شہر میں جَشن کا ماحول تھا۔ \v 16 یہُودیوں کے لیٔے یہ خُوشی اَور خُرّمی کا موقع تھا کیونکہ اُنہیں بڑی عزّت اَور شادمانی حاصل ہُوئی تھی۔ \v 17 ہر صُوبہ اَور شہر میں جہاں بھی بادشاہ کا یہ فرمان پہُنچا یہُودیوں میں خُوشی اَور شادمانی کی لہر دَوڑ گئی، ضیافتیں ہُوئیں اَور عید منائی گئی۔ یہُودیوں کے خوف سے کیٔی قوموں کے لوگ یہُودی ہو گئے۔ \c 9 \p \v 1 آدارؔ یعنی بارہویں مہینے کی تیرہویں تاریخ کے شاہی مُہر والے فرمان کی تعمیل کا وقت آ پہُنچا۔ اُس دِن یہُودیوں کے دُشمنوں کو پُوری اُمّید تھی کہ وہ یہُودیوں پر غلبہ حاصل کر لیں گے لیکن اَب چونکہ حالات بالکُل برعکس ہو گئے تھے اِس لیٔے یہُودیوں نے اُلٹا اَپنے نفرت کرنے والوں پر غلبہ حاصل کر لیا۔ \v 2 بادشاہ احسویروسؔ کے تمام صوبوں کے یہُودی اَپنے اَپنے شہروں میں جمع ہُوئے تاکہ اُن پرجو اُن کی بربادی کے خواہاں تھے حملہ آور ہُوں۔ اُن کے مقابل کسی کو کھڑا ہونے کی جُرأت نہ ہُوئی کیونکہ ساری قوموں پر دہشت طاری ہو چُکی تھی۔ \v 3 اَور صوبوں کے تمام اُمرا اَور بادشاہ کے حاکموں نے یہُودیوں کی مدد کی کیونکہ وہ مردکیؔ سے بہت مرعوب ہو چُکے تھے۔ \v 4 مردکیؔ شاہی محل میں بڑی اہمیّت کاحامل تھا۔ اُس کی شہرت تمام صوبوں میں پھیل چُکی تھی اَور وہ روز بروز طاقتور ہوتا چلا گیا۔ \p \v 5 یہُودیوں نے اَپنے سارے دُشمنوں کو تلوار کا نِشانہ بنایا اَور اُنہیں ہلاک کرکے تباہ و برباد کر دیا اَور اَپنے نفرت کرنے والوں کے ساتھ جیسا چاہا سو کیا۔ \v 6 یہُودیوں نے شُوشنؔ کے قلعہ ہی میں پانچ سَو آدمیوں کو موت کے گھاٹ اُتارا۔ \v 7 اُنہُوں نے پرشنداتاؔ، دلفُونؔ اَور اسفاتاؔ، \v 8 پوراتاؔ، ادلیاہؔ اَور اردتاؔ، \v 9 اَور پرماشتاہؔ، ارِیسیؔ، ارِدیؔ اَور وَیزاتھاؔ کو بھی قتل کر ڈالا۔ \v 10 کیونکہ ہامانؔ بِن ہمّداتھاؔ یہُودیوں کا کٹّر دُشمن تھا اِس لیٔے ہامانؔ کے یہ دسوں بیٹے قتل کئے گیٔے۔ لیکن یہُودیوں نے لُوٹ مار نہ کی۔ \p \v 11 شہر شُوشنؔ کے قلعہ میں قتل ہونے والوں کی خبر بادشاہ کو اُسی دِن پہُنچا دی گئی تھی۔ \v 12 بادشاہ نے ملِکہ ایسترؔ سے کہا: ”یہُودیوں نے شُوشنؔ کے قلعہ ہی میں پانچ سَو افراد کو قتل کرکے نابود کر دیا ہے اَور ہامانؔ کے دس بیٹوں کو مار ڈالا ہے تو اُنہُوں نے مملکت کے دُوسرے شاہی صوبوں میں کیا کچھ کیا ہوگا؟ اَب تیری اِلتماس کیا ہے؟ وہ بھی منظُور کی جائے گی۔ بتا! تُو اَور کیا چاہتی ہے؟ تُجھے وہ بھی مِل جائے گا۔“ \p \v 13 ایسترؔ نے جَواب دیا، ”اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو شُوشنؔ کے یہُودیوں کو اِجازت دی جائے کہ اُنہُوں نے آپ کے فرمان کے مُطابق جَیسا آج کیا ہے کل بھی کریں۔ اَور یہ بھی حُکم دیا جائے کہ ہامانؔ کے دسوں بیٹے سُولی پر چڑھائے جایٔیں۔“ \p \v 14 بادشاہ نے حُکم فرمایا کہ یہ بھی کیا جائے۔ پس شُوشنؔ میں فرمان جاری کیا گیا اَور ہامانؔ کے دسوں بیٹے سُولی پر چڑھا دئیے گیٔے۔ \v 15 شُوشنؔ میں رہنے والے یہُودی آدارؔ کے مہینے کی چودھویں تاریخ کو جمع ہُوئے اَور اُنہُوں نے تین سَو آدمی اَور قتل کر ڈالے لیکن اُس دِن بھی لُوٹ مار نہ کی۔ \p \v 16 باقی یہُودی جو بادشاہ کے صوبوں میں تھے جمع ہُوئے تاکہ پُوری تیّاری کے ساتھ اَپنے دُشمنوں پر غالب آکر اُن سے چھُٹکارا پائیں۔ اُنہُوں نے پچھتّر ہزار افراد کو ہلاک کر دیا لیکن اُن کا مال و اَسباب نہ لُوٹا۔ \v 17 آدارؔ کے مہینے کی تیرہویں تاریخ کو یہ کام ختم کرکے اُنہُوں نے چودھویں تاریخ کو آرام کیا اَور اُسے ضیافت اَور عید کا دِن ٹھہرایا۔ \p \v 18 شُوشنؔ میں رہنے والے یہُودی آدارؔ کی تیرہویں اَور چودھویں تاریخ کو اِکٹھّے ہُوئے اَور پندرھویں تاریخ کو آرام کیا اَور اُسے ضیافت اَور عید کا دِن ٹھہرایا۔ \p \v 19 یہی وجہ ہے کہ دیہات میں رہنے والے یہُودی آدارؔ مہینے کی چودھویں تاریخ کو عید مناتے اَور ضیافت کرتے ہیں اَور ایک دُوسرے کو تحفے بھیجتے ہیں۔ \s1 پُوریم کا قائِم ہونا \p \v 20 مردکیؔ نے اِن واقعات کو قلم بند کیا اَور شاہِ احسویروسؔ کی ساری مملکت میں دُور اَور نزدیک کے تمام یہُودیوں کو خُطوط روانہ کئے \v 21 کہ وہ ہر سال آدارؔ کی چودھویں اَور پندرھویں تاریخ کو عید منایا کریں۔ \v 22 یہ دو دِن وہ ہیں جِن میں یہُودیوں نے اَپنے دُشمنوں سے نَجات پائی اَور یہ وہ مہینہ ہے جِس میں اُن کا غم خُوشی اَور خُرّمی میں اَور اُن کا ماتم فرحت اَور شادمانی میں تبدیل ہو گیا۔ اُس نے لِکھ کر حُکم دیا کہ یہ دِن ضیافتوں کے ساتھ عید کے طور پر منائے جایٔیں اَور ایک دُوسرے کو کھانے پینے کی چیزیں تحفہ کے طور پر دی جایٔیں اَور غریبوں میں خیرات تقسیم کی جائے۔ \p \v 23 تمام یہُودیوں نے اِن دِنوں کو عید کے طور پر منانے پر اِتّفاق کیا اَور مردکیؔ نے جو کچھ اُنہیں لِکھّا تھا اُس پر عَمل کیا۔ \v 24 کیونکہ ہامانؔ بِن ہمّداتھاؔ اگاگی نے جو یہُودیوں کا دُشمن تھا یہُودیوں کے خِلاف سازش کی تھی کہ اُنہیں ہلاک کر دیا جائے اَور اُن کی تباہی اَور بربادی کا دِن مُقرّر کرنے کے لیٔے پُور یعنی قُرعہ ڈالا تھا۔ \v 25 لیکن جَب بادشاہ کو اِس سازش کی خبر دی گئی تو بادشاہ نے خُطوط بھیج کر حُکم دیا کہ ہامانؔ کا فتویٰ جو اُس نے یہُودیوں کے خِلاف جاری کیا تھا اُلٹا اُسی کے سَر آ پڑے اَور وہ اَور اُس کے بیٹے سُولی پر چڑھائے جایٔیں۔ \v 26 اِس لیٔے یہ ایّام لفظ پُور کی نِسبت سے پُوریم کہلاتےہیں۔ اُن تمام باتوں کے پیشِ نظر جو اُن خُطوط میں درج تھیں اَورجو کچھ اُنہُوں نے خُود دیکھا تھا اَور اُنہیں پیش آیاتھا \v 27 یہُودیوں نے اَپنی قوم پر واجِب ٹھہرایا کہ وہ سَب اَور اُن کے بعد اُن کی ساری نَسل اَور وہ بھی جو اُن کے ساتھ مِل جایٔیں گے ہر سال یہ دو دِن مُقرّرہ وقت پر دستور کے مُطابق بطور عید مانتے رہیں گے۔ \v 28 یہ دِن پُشت در پُشت بھی ہر خاندان، ہر صُوبہ اَور ہر شہر میں یاد سے منائے جاتے رہیں گے۔ یہ عیدِ پُوریم یہُودیوں میں کبھی موقُوف نہ ہوگی، نہ ہی اُن کی یاد اُن کی نَسل سے محو ہونے پایٔے گی۔ \p \v 29 پس ملِکہ ایسترؔ بنت اَبی حائیل اَور یہُودی مردکیؔ نے پُورے اِختیار کے ساتھ پُوریم کے بارے میں خط تحریر فرمایا \v 30 اَور مردکیؔ نے شاہ احسویروسؔ کی مملکت کے ایک سَو ستّائیس صوبوں کے تمام یہُودیوں کو مُبارکباد کے خُطوط بھیج کر اُن کی خیرسگالی اَور یقین دہانی فرمائی کہ \v 31 وقتِ مُقرّرہ پر جَیسا کہ مردکیؔ اَور ملِکہ ایسترؔ نے فیصلہ کیا تھا پُوریم کی عید منایا کریں اَور جَیسا اُنہُوں نے اَپنے لیٔے ٹھہرایا تھا وَیسا ہی تمام یہُودی اَور اُن کی آنے والی نَسل کے لیٔے ٹھہرایا کہ وہ روزوں اَور ماتم کے دِنوں کو ہرگز فراموش نہ کریں گے \v 32 ملِکہ ایسترؔ نے فرمان کے ذریعہ پُوریم کی ساری رسموں کی تصدیق کی اَور اُسے قوانین اَور ضوابط کی کِتاب میں درج کیا گیا۔ \c 10 \s1 مردکیؔ کی عظمت \p \v 1 بادشاہ احسویروسؔ نے اَپنی مملکت کے تمام صوبوں اَور سمُندر کے جزیروں پر خراج مُقرّر کیا۔ \v 2 کیا اُس کی قُوّت اَور طاقت کے تمام کارنامے اَور جِس عظمت پر بادشاہ نے مردکیؔ کو پہُنچایا تھا اُس کی مُکمّل داستان مِدائی اَور فارسؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں؟ \v 3 بادشاہ احسویروسؔ کے بعد مردکیؔ یہُودیوں کے درمیان دُوسرا ممتاز تھا۔ وہ سارے یہُودیوں میں مُعزّز تھا اَور اَپنے لوگوں میں بڑی قدر و منزِلت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا کیونکہ وہ اُن کا خیرخواہ تھا اَور سَب کی فلاح اَور بہبُود کے لیٔے کوشاں رہتا تھا۔