\id ECC - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h واعظ \toc1 واعظ کی کِتاب \toc2 واعظ \toc3 واعظ \mt1 واعظ \mt2 کی کِتاب \c 1 \s1 سبھی دُنیوی چیزیں باطِل ہیں \p \v 1 یروشلیمؔ کے بادشاہ داویؔد کے بیٹے شُلومونؔ واعظ کے الفاظ۔ \q1 \v 2 ”واعظ فرماتا ہے \q2 باطِل ہی باطِل! \q1 بالکُل باطِل ہے! \q2 سَب کچھ باطِل ہے۔“ \b \q1 \v 3 اِس دُنیا میں اِنسان اَپنی ساری محنت و مشقّت سے \q2 سُورج کے نیچے کیا حاصل کرتا ہے؟ \q1 \v 4 ایک پُشت جاتی ہے اَور دُوسری پُشت آتی ہے،\f + \fr 1‏:4 \fr*\ft ضعیف لوگ مَر جاتے ہیں؛ بچّے پیدا ہوتے ہیں۔\ft*\f* \q2 لیکن زمین ہمیشہ قائِم رہتی ہے۔ \q1 \v 5 آفتاب طُلوع اَور غروب ہوتاہے، \q2 اَور جِس جگہ سے طُلوع ہوتاہے وہیں پھر جلد واپس چلا جاتا ہے۔ \q1 \v 6 ہَوا جُنوب کی طرف چلتی ہے \q2 اَور شمال کی طرف مُڑ جاتی ہے؛ \q1 اَور ہمیشہ چکّر لگاتی ہُوئی، \q2 اَپنی راہ پر واپس لَوٹ آتی ہے۔ \q1 \v 7 سَب دریا سمُندر میں گرتے ہیں، \q2 پھر بھی سمُندر کبھی نہیں بھرتا۔ \q1 دریا دوبارہ اُسی جگہ پر بہنے لگتے ہیں، \q2 جہاں وہ پہلے بہ رہیں تھے۔ \q1 \v 8 سَب چیزیں اِتنی تھکانے والی ہیں، \q2 کہ اِنسان اُس کا بَیان نہیں کر سَکتا۔ \q1 آنکھ دیکھنے سے سیر نہیں ہوتی، \q2 اَور نہ ہی کان سُننے سے کبھی مطمئن۔ \q1 \v 9 جو ہو چُکاہے وُہی پھر ہوگا، \q2 جو کچھ کیا جا چُکاہے، وُہی پھر کیا جائے گا؛ \q2 چنانچہ اِس دُنیا میں کچھ بھی نیا نہیں۔ \q1 \v 10 کیا کویٔی اَیسی چیز ہے جِس کی بابت کویٔی کہہ سَکتا ہے، \q2 ”دیکھو! یہ تو نئی چیز ہے؟“ \q1 یہ تو ہمارے زمانہ سے پہلے ہی \q2 گویا قدیم زمانہ سے ہی مَوجُود تھی۔ \q1 \v 11 پرانے زمانہ کے لوگوں کو کویٔی یاد نہیں رکھتا، \q2 اَور اِس زمانہ کے لوگوں کو بھی \q1 آنے والے زمانہ کے لوگ \q2 یاد نہیں رکھیں گے۔ \s1 اِنسانی حِکمت بھی باطِل ہے \p \v 12 میں، واعظ، یروشلیمؔ میں بنی اِسرائیل کا بادشاہ تھا۔ \v 13 اَور مَیں نے اَپنی پُوری عقل اِس بات پر لگائی کہ جو کچھ آسمان تلے کیا جاتا ہے اُس کی حِکمت کے ذریعہ تفتیش و تحقیق کروں۔ خُدا نے اِنسان کو یہ سخت دُکھ دیا ہے کہ وہ محنت و مشقّت میں مُبتلا رہے۔ \v 14 مَیں نے سَب کاموں پرجو آسمان تلے کئے جاتے ہیں، نظر کی۔ اَور یہی نتیجہ نِکلا کہ سَب کُچھ باطِل اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \q1 \v 15 جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا نہیں کیا جا سَکتا؛ \q2 اَورجو مَوجُود ہی نہیں اُس کا شُمار کیسے ہو سَکتا۔ \p \v 16 مَیں نے اَپنے دِل میں کہا، ”دیکھ، یروشلیمؔ میں مُجھ سے پیشتر جتنے بھی بادشاہ ہُوئے، مَیں نے حِکمت میں اُن سَب سے زِیادہ ترقّی کی ہے؛ اَور حِکمت اَور علم میں میرا تجربہ اُن سے کہیں زِیادہ ہے۔“ \v 17 چنانچہ مَیں نے اَپنا دِل حِکمت، حماقت اَور جہالت کو جاننے اَور سمجھنے میں لگایا تو مَعلُوم کیا کہ یہ بھی ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \q1 \v 18 کیونکہ جہاں حِکمت بہت ہے وہاں غم بھی بہت ہے؛ \q2 اَور علم میں اِضافہ کرنا بھی دُکھ میں اِضافہ کرنا ہی ہے۔ \c 2 \s1 عیش و عشرت بھی باطِل ہے \p \v 1 مَیں نے اَپنے دِل سے کہا، ”چلو میں تُمہیں عیش و عشرت سے آزماؤں گا۔“ اَور مَعلُوم کروں گا کہ اِس میں اَچھّا کیا ہے۔ لیکن یہ تجربہ بھی باطِل ہی نِکلا۔ \v 2 مَیں نے ہنسی کی بابت کہا، ”ہنسی بھی احمقی ہے اگر اِس سے ہمیں کویٔی دائمی فائدہ نہیں ہوتا“ اَور عیش و عشرت کی بابت، ”اِس سے کیا حاصل ہُوا؟“ \v 3 مَیں نے ہر وقت حِکمت کے اُصُولوں کو مدِّ نظر رکھتے ہُوئے، احمقی کی حد تک اَپنے آپ کو مَے نوشی سے خُوش کرنے کی کوشش کی تاکہ میں مَعلُوم کر سکوں کہ کیا یہ کام آسمان کے تلے بنی آدمؔ کے لیٔے مفید ہے جسے وہ ساری زندگی اَنجام دیتے رہیں۔ \p \v 4 مَیں نے بڑے بڑے کام شروع کئے: مَیں نے اَپنے لیٔے مکانات تعمیر کئے اَور تاکستان لگائے۔ \v 5 مَیں نے باغیچے اَور سَیر گاہیں تیّار کیں اَور اُن میں ہر قِسم کے پھلدار درخت لگائے۔ \v 6 مَیں نے جنگلی درختوں کے ذخیرہ کی آبپاشی کے لیٔے تالاب بنائے۔ \v 7 مَیں نے غُلام اَور لونڈیاں مول لیں اَور میرے پاس دیگر خانہ زاد مُلازمین بھی تھے اَور جتنے بھی مُجھ سے پیشتر یروشلیمؔ میں تھے میرے پاس اُن سَب سے زِیادہ گائے بَیلوں اَور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ تھے۔ \v 8 مَیں نے اَپنے لیٔے سونا اَور چاندی اَور بادشاہوں اَور صوبوں کے خزانے جمع کئے۔ مَیں نے گانے والے مَرد خواتین اَور خُوبصورت لونڈیاں فراہم کیں جو اِنسان کے لیٔے اسبابِ عیش ہیں۔ \v 9 اَور مَیں اُن سَب کی بہ نِسبت جو مُجھ سے پہلے یروشلیمؔ کے شہر میں تھے، زِیادہ افضل اَور عظمت والا بَن گیا اَور اِن سَب باتوں میں میری حِکمت نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا۔ \q1 \v 10 اَور مَیں نے اَپنے آپ کو کسی بھی چیز سے جِس کی میری آنکھوں نے تمنّا کی، باز نہ رکھا؛ \q2 اَور مَیں نے اَپنے دِل کو کسی بھی عیش و عشرت سے باز نہ رکھا۔ \q1 میرا دِل میری ساری محنت سے خُوش ہُوا، \q2 اَور میری ساری محنت و مشقّت کا یہ اِنعام تھا۔ \q1 \v 11 تاہم جَب مَیں نے اَپنے ہاتھوں کے تمام کاموں کا جائزہ لیا، \q2 اُس محنت و مشقّت کا جنہیں مَیں نے کیا تھا تو \q1 نتیجہ یہی نِکلا کہ سَب باطِل ہے اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے؛ \q2 اَور دُنیا میں اِس کا کویٔی دائمی فائدہ نہیں۔ \s1 حِکمت اَور حماقت باطِل ہے \q1 \v 12 پھر مَیں نے اَپنے خیالات کو حِکمت، \q2 بےہودگی اَور حماقت پر غور کرنے میں لگایا۔ \q1 بادشاہ کے جانشین آدمی کو کیا کرنا چاہئے؟ \q2 اُسے پچھلے بادشاہ کی مثال پر عَمل کرنا چاہئے۔ \q1 \v 13 مَیں نے مَعلُوم کیا کہ جَیسے رَوشنی تاریکی سے بہتر ہے، \q2 وَیسے ہی حِکمت حماقت سے بہتر ہے۔ \q1 \v 14 دانِشور کی آنکھیں اُس کے سَر میں ہوتی ہیں، \q2 جَب کہ احمق اَندھیرے میں چلتا ہے۔ \q1 لیکن مَیں نے مَعلُوم کیا کہ \q2 دونوں کو موت کا شِکار ہونا پڑتا ہے۔ \p \v 15 تَب مَیں نے اَپنے دِل سے کہا، \q1 جو حَشر احمق کا ہوتاہے وُہی میرا بھی ہوگا۔ \q2 پھر مُجھے دانِشور ہونے سے کیا فائدہ مِلا؟ \q1 چنانچہ مَیں نے اَپنے دِل سے کہا، \q2 ”یہ بھی باطِل ہے۔“ \q1 \v 16 کیونکہ احمق کی طرح دانِشور آدمی کی یاد بھی طویل عرصہ تک باقی نہ رہے گی؛ \q2 اَور آنے والے دِنوں میں دونوں ہی بھُلا دئیے جایٔیں گے۔ \q1 احمق کی طرح دانِشور کو بھی مَرنا ہی ہے! \s1 مشقّت باطِل ہے \p \v 17 چنانچہ میں زندگی سے نفرت کرنے لگا کیونکہ جو بھی کام دُنیا میں کیا جاتا ہے وہ میرے لیٔے تکلیف دہ تھا۔ کیونکہ سَب کچھ باطِل اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \v 18 اِس لیٔے مَیں نے جو بھی محنت و مشقّت اِس دُنیا میں کی تھی اُس سے مُجھے سخت نفرت ہو گئی کیونکہ مُجھے لازماً اُنہیں اَپنے بعد آنے والے شخص کے لیٔے چھوڑنا پڑےگا۔ \v 19 اَور کون جانتا ہے کہ وہ دانشمند ہوگا یا احمق؟ بہرحال وہ میرے اُن تمام چیزوں کا مالک ہوگا جسے حاصل کرنے کے لیٔے مَیں نے دُنیا میں اَپنی پُوری طاقت و حِکمت خرچ کی ہے۔ یہ بھی باطِل ہی ہے۔ \v 20 لہٰذا میرا دِل اُن سارے محنت کے کاموں سے جسے مَیں نے دُنیا میں کیا مایوس ہو گیا۔ \v 21 کیونکہ خواہ کویٔی آدمی اَپنا کام حِکمت، علم اَور ہُنر سے کیوں نہ کرتا ہو، آخِرکار اُسے سَب کچھ لازماً کسی دُوسرے کے لیٔے چھوڑکر جانا پڑتا ہے جِس نے اُس کے لیٔے کچھ محنت ہی نہیں کی۔ یہ بھی باطِل اَور ایک بڑی بدقسمتی ہے۔ \v 22 کسی آدمی کو اُن تمام مشقّت اَور جانفشانی کے بدلہ میں جو وہ دُنیا میں کرتا ہے، کیا حاصل ہوتاہے؟ \v 23 حقیقت میں عمر بھر اُن کی پُوری محنت باعثِ رنج و غم ہے، یہاں تک کہ رات کو بھی اُس کے دِل و ذہن کو سکون نہیں ملتا۔ یہ بھی باطِل ہے۔ \p \v 24 آدمی کے لیٔے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ کھائے پیئے اَور اَپنی محنت و مشقّت کے پھل کے پھل کا لُطف اُٹھائے اَور خُود کو یقین دِلائے کہ اُس کی محنت فائدہ مند ہے، مَیں نے یہ بھی مَعلُوم کیا ہے کہ اَیسا استحقاق خُدا کی طرف سے ہی نصیب ہوتاہے۔ \v 25 کیونکہ خُدا کے رحم و کرم کے بغیر کون کھا پی یا عیش و آرام سے رہ سَکتا ہے؟ \v 26 جو اِنسان خُدا کو پسند آتا ہے اُسے وہ دانائی، علم اَور خُوشی عطا کرتا ہے لیکن گُنہگار کو وہ دولت جمع کرنے اَور اُس کے انبار لگانے کی ذمّہ داری دیتاہے تاکہ بعد میں یہ دولت خُدا کو پسند آنے والے شخص کے حوالہ کی جائے۔ یہ بھی باطِل اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \c 3 \s1 ہر چیز کا اَپنا وقت ہے \q1 \v 1 ہر چیز کے لیٔے ایک وقت ہوتاہے، \q2 اَور آسمان کے تلے ہر ایک کام کرنے کا ایک موقع ہوتاہے: \b \q2 \v 2 پیدا ہونے کا اَور مَرنے کا وقت، \q2 درخت لگانے کا اَور اُسے اُکھاڑ دینے کا وقت، \q2 \v 3 مار ڈالنے کا اَور شفا دینے کا وقت، \q2 ڈھا دینے کا اَور تعمیر کرنے کا وقت، \q2 \v 4 رونے کا اَور ہنسنے کا وقت، \q2 ماتم کرنے اَور ناچنے کا وقت، \q2 \v 5 پتّھر پھینکنے کا اَور پتّھر جمع کرنے کا وقت، \q2 گلے مِلنے اَور اِس سے باز رہنے کا وقت۔ \q2 \v 6 تلاش کرنے کا اَور ترک کر دینے کا وقت۔ \q2 محفوظ رکھنے کا اَور پھینک دینے کا وقت۔ \q2 \v 7 پھاڑنے کا اَور سینے کا وقت۔ \q2 خاموش رہنے کا اَور بولنے کا وقت۔ \q2 \v 8 مَحَبّت کرنے کا اَور نفرت کرنے کا وقت۔ \q2 جنگ کرنے کا اَور صُلح کرنے کا وقت۔ \p \v 9 چنانچہ کام کرنے والے کو اَپنی محنت و مشقّت سے کیا فائدہ ہوتاہے؟ \v 10 مَیں نے اُس بھاری بوجھ کو بغور احتیاط سے تفتیش کی ہے جسے خُدا نے بنی آدمؔ کے کندھوں پر رکھا ہے۔ \v 11 خُدا نے ہر ایک چیز کو اَپنے وقت کے لیٔے خُوبصورت بنایا ہے۔ اَور اُس نے اِنسان کے دِل میں اَبدیّت بھی ڈالی ہے۔ گو اِنسان خُدا کے کاموں کو جو اُس نے شروع سے لے کر آخِر تک کیا ہے اُسے کبھی سمجھ نہیں سَکتا ہے۔ \v 12 میں جانتا ہُوں کہ اِنسان کے لیٔے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ خُوش رہے اَور جَب تک زندہ رہے نیکی کرنے میں مشغُول رہے۔ \v 13 اَور ہر ایک شخص کھائے، پیئے اَور اَپنی تمام محنت و مشقّت کے کاموں کے پھل سے مطمئن رہے۔ یہ بھی خُدا کی طرف سے اِنسانوں کے لیٔے بخشش ہے۔ \v 14 میں جانتا ہُوں کہ جو کچھ خُدا کرتا ہے، وہ ہمیشہ تک قائِم رہے گا۔ اُس میں نہ کچھ بڑھایا جا سَکتا اَور نہ کچھ گھٹایا جا سَکتا ہے۔ اَور خُدا نے اَیسا اِس لیٔے کیا ہے کہ سَب اِنسان اُس کا خوف مانیں۔ \q1 \v 15 جو کچھ مَوجُودہ میں ہے وہ پہلے سے ہی ہو چُکاہے، \q2 اَورجو مُستقبِل میں ہونے والا ہے وہ بھی پہلے ہی ہو چُکاہے؛ \q2 اَورجو کچھ ماضی میں گزر چُکاہے خُدا اُسے پھر سے دہراتا ہے۔ \p \v 16 اِس کے علاوہ مَیں نے دُنیا میں یہ بھی دیکھا: \q1 اِنصاف کی جگہ ظُلم ہوتاہے، \q2 اَور قانُون کے گھر میں نااِنصافی ہے۔ \p \v 17 اَور مَیں نے اَپنے دِل سے کہا، \q1 ”خُدا راستبازوں اَور بدکاروں \q2 دونوں کی عدالت کرےگا، \q1 کیونکہ ہر ایک کام اَور ہر مُعاملہ کا \q2 ایک وقت مُقرّر ہے۔“ \p \v 18 مَیں نے یہ بھی کہا، ”جہاں تک اِنسانوں کا تعلّق ہے، خُدا اُن کی آزمائش کرتا ہے تاکہ وہ سمجھ لیں کہ وہ حَیوانوں کی مانند ہیں۔ \v 19 کیونکہ اِنسان اَور حَیوان کا ایک ہی اَنجام ہے۔ اِنسان اَور حَیوان دونوں سانس لیتے ہیں۔ جَیسے ایک مرتا ہے وَیسے ہی دُوسرا بھی مرتا ہے۔ اِنسان حَیوان سے کسی بھی طرح سے بہتر نہیں ہے کیونکہ سَب کچھ باطِل ہی ہے۔ \v 20 سَب کی مَنزل ایک ہے۔ سَب خاک سے بنے ہیں اَور خاک میں دوبارہ لَوٹ جاتے ہیں۔“ \v 21 کسے مَعلُوم ہے کہ اِنسان کی رُوح اُوپر آسمان کی طرف اَور حَیوان کی نیچے عالمِ اَرواح میں جاتی ہے؟ \p \v 22 غرض مَیں نے سمجھ لیا کہ کسی اِنسان کے لیٔے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ اَپنے کاموں میں خُوش رہے، یہی اُس کا حِصّہ ہے۔ کیونکہ اُسے یہ دیکھنے کے لیٔے کہ اُس کے بعد کیا ہوگا، کون اُسے واپس لا سَکتا ہے؟ \c 4 \s1 ظُلم و سِتم، محنت اَور فقدانِ دوستی \p \v 1 پھر مَیں نے نظر دَوڑائی اَور اُس تمام ظُلم و سِتم کو دیکھا جو دُنیا میں ہو رہاتھا: \q1 مَیں نے مظلوموں کے آنسُو دیکھے، \q2 جنہیں تسلّی دینے والا کویٔی نہ تھا؛ \q1 اقتدار ظُلم و سِتم کرنے والوں کے ہاتھ میں ہے۔ \q2 اَور مظلوموں کو تسلّی دینے والا کویٔی نہیں ہے۔ \q1 \v 2 اِس لیٔے مَیں نے مُردوں کو \q2 جو مَر چُکے ہیں، \q1 اُن زندوں سے جو ابھی مَوجُود ہیں، \q2 زِیادہ مُبارک سمجھا۔ \q1 \v 3 لیکن اِن دونوں سے زِیادہ مُبارک وہ شخص ہے \q2 جو ابھی پیدا ہی نہیں ہُوا، \q1 اَور جِس نے اُن تمام بُرائیوں کو دیکھا تک نہیں \q2 جو اِس دُنیا میں کیٔے جا رہے ہیں۔ \p \v 4 اَور مَیں نے یہ بھی پایا کہ ساری محنت اَور ساری کامیابی ہی اِنسان اَور اُس کے ہمسایہ کے درمیان حَسد کی وجہ ہے۔ یہ بھی باطِل اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \q1 \v 5 احمق اَپنے ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھا رہتاہے \q2 اَور خُود کو برباد کرتا ہے۔ \q1 \v 6 سکون کے ساتھ حاصل ہونے والی تھوڑی سِی دولت \q2 سخت محنت و مشقّت سے حاصل ہونے والی اُس اِفراط دولت سے زِیادہ بہتر ہے \q2 جو ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \p \v 7 ایک بار پھر مَیں نے دُنیا میں کچھ اَیسی چیز دیکھی جو باطِل ہے: \q1 \v 8 ایک آدمی بالکُل تنہا تھا؛ \q2 اُس کا نہ تو کویٔی بیٹا اَور نہ ہی کویٔی بھایٔی تھا۔ \q1 اُس کی محنت و مشقّت کی کویٔی اِنتہا نہ تھی، \q2 پھر بھی اُس کی آنکھیں اُس کی دولت سے مطمئن نہ تھیں۔ \q1 اُس نے پُوچھا، ”میں کس کے لیٔے محنت و مشقّت کر رہا ہُوں، \q2 اَور مَیں کیوں اَپنے آپ کو عیش و عشرت سے محروم رکھے ہُوئے ہُوں؟“ \q1 یہ بھی باطِل ہے۔ \q2 اَور بڑے دُکھ کی بات ہے! \b \q1 \v 9 ایک سے بہتر دو ہوتے ہیں، \q2 کیونکہ اُنہیں اَپنے کام سے بڑا فائدہ ہوتاہے: \q1 \v 10 اَور اگر اُن میں سے ایک نیچے گِر جائے تو، \q2 دُوسرا اَپنے دوست کو اُوپر اُٹھالے گا۔ \q1 لیکن افسوس اُس آدمی پرجو گرتا ہے \q2 اَور اُسے اُٹھانے والا کویٔی دُوسرہ مَوجُود نہیں ہوتا! \q1 \v 11 اگر دو شخص اِکٹھّے سوتے ہیں تو دونوں گرم رہیں گے۔ \q2 لیکن اکیلا شخص خُود کو کیسے گرم رکھ سَکتا ہے؟ \q1 \v 12 کویٔی اکیلا ہو تو وہ مغلُوب ہو سَکتا ہے، \q2 لیکن دو ہُوں تو وہ اَپنا تحفُّظ کر سکتے ہیں۔ \q1 جَیسا کہ کہاوت ہے تین تو اَور بہتر ہیں کیونکہ تین لڑیوں کی ڈوری آسانی سے نہیں توڑی جا سکتی۔ \s1 ترقّی باطِل ہے \p \v 13 ایک غریب عقلمند نوجوان بادشاہ کسی احمق بُوڑھے بادشاہ سے بہتر ہے جو خُود کو مشورت سے بے نیاز سمجھتا ہو۔ \v 14 چاہے وہ نوجوان قَیدخانہ سے نکل کر بادشاہی پائی ہو یا اَپنی سرزمین میں غربت ہی پیدا کیوں نہ ہُوا ہو۔ \v 15 مَیں نے پھر غور کیا کہ وہ سَب جو دُنیا میں زندہ چلتے پھرتے ہیں، اُس دُوسرے نوجوان کے پیچھے ہو لیٔے جو بادشاہ کا جانشین تھا۔ \v 16 وہ اَپنے زمانہ کے بے شُمار لوگوں کا اَور بعد میں آنے والی بے شُمار پُشت کا بادشاہ تھا، لیکن بعد میں آنے والی بے شُمار پُشت اُس جانشین سے خُوش نہ تھی اَور نہ ہی اُنہُوں نے اُس کے کاموں کی تعریف کی۔ بے شک یہ بھی باطِل اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \c 5 \s1 خُدا کے لیٔے اَپنی مَنّت پُوری کرو \p \v 1 جَب تُم خُدا کے گھر کو جاؤ تو اَپنے طرز عَمل کی بابت ہوشیار رہنا۔ بہتر ہے کہ تُم سُننے اَور حُکم ماننے کی غرض سے نزدیک جاؤ نہ کہ محض احمقوں کی مانند صِرف قُربانی پیش کرو جو یہ جانتے ہی نہیں کہ وہ کیا غلط کر رہے ہیں؟ \q1 \v 2 بولنے میں عجلت نہ کرو، \q2 اَور تمہارا دِل جلدبازی سے \q2 خُدا کے حُضُور میں کچھ نہ کہے۔ \q1 کیونکہ خُدا آسمان پر ہے \q2 اَور تُم زمین پر، \q2 لہٰذا بہتر ہے کہ تمہاری باتیں مُختصر ہُوں۔ \q1 \v 3 کیونکہ جَیسے زِیادہ سوچنے کی باعث خواب آتا ہے، \q2 وَیسے ہی زِیادہ بولنے کی عادت ایک احمق کی پہچان ہوتی ہے۔ \p \v 4 جَب تُم خُدا کے حُضُور مَنّت مانو تو اُسے پُورا کرنے میں دیر نہ کرو۔ کیونکہ وہ احمقوں سے خُوش نہیں ہوتا۔ چنانچہ تُم اَپنی مَنّت کو پُوری کرو۔ \v 5 مَنّت مان کر اُسے پُورا نہ کرنے سے تو بہتر ہے کہ تُم مَنّت ہی نہ مانو۔ \v 6 تمہارا مُنہ تُم سے گُناہ نہ کروائے اَور ہیکل کے کاہِنؔ سے مت کہو، ”میری مِنّت ایک غلطی تھی۔“ خُدا تمہاری بات سے کیوں ناراض ہو اَور تمہارے ہاتھوں کے کام کو تباہ کر دے؟ \v 7 خوابوں کی کثرت اَور محض باتیں ہی باتیں باطِل ہیں۔ لہٰذا خُدا کا خوف کرو۔ \s1 دولت باطِل ہے \p \v 8 اگر تُم اَپنے ضلع میں غریبوں پر ظُلم ہوتے اَور عدل و اِنصاف اَور اُنہیں اُن کے حُقُوق سے محروم ہوتے دیکھو تو اُس پر تعجُّب نہ کرنا کیونکہ ایک حاکم کی ایک حاکم نگہبانی کرتا اَور اُن دونوں کے اُوپر بھی اعلیٰ حاکم ہوتے ہیں۔ \v 9 زمین کی پیداوار سے سَب مستفید ہوتے ہیں۔ بادشاہ خُود بھی کاشتکاری سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔ \q1 \v 10 جو کویٔی دولت کو عزیز رکھتا ہے، \q2 وہ کبھی دولت سے مطمئن نہ ہوگا خواہ اُس کے پاس کتنی زِیادہ دولت کیوں نہ ہو؛ \q1 اَورجو کویٔی دولت سے پیار کرتا ہے وہ اُس میں اِضافہ ہونے سے بھی مطمئن نہیں ہوگا۔ \q2 یہ بھی باطِل ہی ہے۔ \b \q1 \v 11 جَب مال کی زیادتی ہوتی ہے، \q2 تو اُس کے کھانے والوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔ \q1 اَور اُس کے مالک کو اُس کا کیا فائدہ ہے \q2 سِوائے اِس کے وہ اُنہیں دیکھ کر ہی مطمئن ہو اَور اُن کا لُطف اُٹھائے۔ \b \q1 \v 12 ایک مزدُور کی نیند میٹھی ہوتی ہے، \q2 خواہ وہ کم کھائے یا زِیادہ، \q1 لیکن دولتمند کی فراوانی \q2 اُسے سونے نہیں دیتی۔ \p \v 13 مَیں نے دُنیا میں ایک شدید بُرائی دیکھی ہے: \q1 مالک نے اَپنی دولت خُود کو نُقصان پہُنچانے کے لیٔے ہی کمائی تھی، \q2 \v 14 کیونکہ وہ مال کسی حادثہ سے برباد ہو جاتا ہے، \q1 اَور جَب مالک کے گھر میں بیٹا پیدا ہُوا \q2 تو اُن کے لیٔے کچھ بھی مِیراث باقی نہیں رہی۔ \q1 \v 15 ہر اِنسان ماں کے پیٹ سے ننگا آتا ہے، \q2 اَور جَیسے وہ ننگا آتا ہے، وَیسے ہی ننگا چلا بھی جاتا ہے۔ \q1 اَور اُسے اَپنی کمائی سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا \q2 جسے وہ اَپنے ساتھ لے جا سکے۔ \p \v 16 یہ بھی ایک شدید بُرائی ہے: \q1 اِنسان جَیسے آتا ہے وَیسا ہی چلا بھی جاتا ہے، \q2 آخِر اُسے کیا فائدہ ہُوا، \q2 اُس کی ساری محنت و مشقّت تو ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے؟ \q1 \v 17 عمر وہ بھر تاریکی میں گزارتا ہے، \q2 وہ غُصّے، مایوسی اَور مُصیبت میں اَپنے دِن کاٹتا ہے۔ \p \v 18 پھر مُجھے احساس ہُوا کہ اِنسان کے لیٔے اَچھّا اَور مُناسب یہ ہے کہ خُدا نے دُنیا میں جو چند روزہ زندگی اُسے بخشی ہے، وہ کھائے پیئے اَور اَپنی ساری محنت کا پھل پایٔے کیونکہ یہی اُس کا حِصّہ ہے۔ \v 19 اِس کے علاوہ جَب خُدا کسی آدمی کو دولت کے ساتھ صحت بھی عطا کرتے ہیں تاکہ وہ اَپنی دولت کا لُطف اُٹھا سکے۔ تو اُسے چاہئے کہ اَپنے کام میں خُوش رہے اَور زندگی میں اَپنے حِصّہ کو قبُول کرے کیونکہ یہ بھی خُدا کی طرف سے ایک بخشش ہے۔ \v 20 اَیسے شخص کو اَپنی زندگی کے ایّام پر غور و فکر کرنے کا کم ہی وقت ملتا ہے کیونکہ خُدا اُسے اُس کے دِل کی خُوشی میں مصروف رکھتا ہے۔ \c 6 \p \v 1 مَیں نے دُنیا میں ایک اَور بُرائی دیکھی ہے جو لوگوں کے دِلوں پر بڑی گراں ہے۔ \v 2 خُدا ایک آدمی کو دولت، جائداد اَور عزّت بخشتا ہے لہٰذا اُسے کسی چیز کی جسے اُس کا دِل چاہتاہے، کمی نہیں۔ تاہم خواہ وہ کتنا عرصہ زندہ رہے، خُدا اُسے اُن سے لُطف اَندوز ہونے کی تَوفیق نہیں بخشتا اَور اُس کی بجائے کویٔی اجنبی اُن سے لُطف اُٹھاتا ہے۔ یہ باطِل اَور ایک شدید خرابی ہے۔ \p \v 3 اگر کسی آدمی کے سَو بچّے ہُوں اَور وہ برسوں تک زندہ رہے تاہم خواہ وہ کتنا ہی عرصہ زندہ رہے، اگر وہ اَپنی خُوشحالی سے لُطف اَندوز نہیں ہو سَکتا اَور اُس کی مُناسب تجہیزوتکفین نہیں ہوتی تو میں کہتا ہُوں کہ ماں کے پیٹ سے ہی مَرا ہُوا پیدا ہونے والا بچّہ اُس سے زِیادہ اَچھّا ہے۔ \v 4 کیونکہ وہ دُنیا میں فُضول آتا ہے اَور تاریکی میں چلا جاتا ہے اَور اُس کا نام بھی تاریکی میں ہی چھُپا رہتاہے۔ \v 5 اگرچہ نہ اُس نے سُورج کو دیکھا اَور نہ کچھ جانا۔ وہ پہلے والے کی بہ نِسبت زِیادہ آرام میں ہے۔ \v 6 یعنی اُس دُوسرے کی بہ نِسبت جو خواہ دو ہزار سال بھی زندہ رہے لیکن اَپنی آسودگی سے لُطف اَندوز ہونے میں ناکام رہے۔ کیا سَب کے سَب ایک ہی جگہ\f + \fr 6‏:6 \fr*\fq جگہ \fq*\ft موت یا اَبدیّت\ft*\f* نہیں جاتے؟ \q1 \v 7 آدمی کی ساری جدّوجہد اُس کے مُنہ کے لیٔے ہے، \q2 پھر بھی اُس کی بھُوک نہیں مٹتی۔ \q1 \v 8 دانشمند کو احمق پر کیا فضیلت ہے؟ \q1 اَور غریب کو یہ جاننے سے کیا حاصل کہ \q2 زندوں کے سامنے وہ کیسا طرزِ عَمل اِختیار کرے؟ \q1 \v 9 آنکھوں سے دیکھ لینا \q2 نَفس کی آوارگی سے بہتر ہے۔ \q1 یہ بھی باطِل اَور \q2 ہَوا کے تعاقب میں جانے کی طرح ہے۔ \b \q1 \v 10 جو کچھ بھی مَوجُود ہے اُس کا نام رکھا جا چُکاہے، \q2 اَور یہ بھی مَعلُوم ہے کہ اِنسان کیا ہے؛ \q1 کویٔی بھی آدمی خُود سے زِیادہ \q2 زورآور کے ساتھ مُقابلہ نہیں کر سَکتا۔ \q1 \v 11 الفاظ جتنے زِیادہ ہوتے ہیں، \q2 معنی اُتنے ہی کم، \q2 تو اُس سے کویٔی اِنسان کیوں کر فائدہ اُٹھا سَکتا ہے؟ \p \v 12 کیونکہ کون جانتا ہے کہ اِنسان کی چند روزہ باطِل زندگی کے دَوران جسے وہ پرچھائیں کی مانند بسر کرتا ہے، اُس کے لیٔے کیا اَچھّا ہے؟ اُسے کون بتائے کہ اُس کے رخصت ہو جانے کے بعد دُنیا میں کیا ہوگا؟ \c 7 \s1 حِکمت \q1 \v 1 نیک نامی قیمتی عطر سے بہتر ہے، \q2 اَور موت کا دِن پیدائش کے دِن سے بہتر ہے۔ \q1 \v 2 ماتم کے گھر میں جانا \q2 ضیافت کے گھر میں جانے سے بہتر ہے، \q1 کیونکہ موت ہی ہر اِنسان کا اَنجام ہے؛ \q2 اَورجو زندہ ہیں اُنہیں سنجِیدگی سے اِس کا احساس کرنا چاہئے۔ \q1 \v 3 اَور غمگینی ہنسی سے بہتر ہے، \q2 کیونکہ اُداس چہرہ دِل کو سدھار دیتاہے۔ \q1 \v 4 دانا کا دِل ماتم کے گھر میں ہے، \q2 لیکن احمقوں کا دِل عشرت خانہ میں ہے۔ \q1 \v 5 دانِشور کی سرزنش پر کان دھرنا، \q2 احمقوں کا نغمہ سُننے سے بہتر ہے۔ \q1 \v 6 جَیسا ہانڈی کے نیچے کانٹوں کا چٹکنا، \q2 وَیسا ہی احمقوں کا ہنسنا ہے۔ \q2 یہ بھی باطِل ہے۔ \b \q1 \v 7 زبردستی رقم ہتھیا لینا، ایک دانِشور کو احمق بنا دیتاہے، \q2 اَور رشوت دِل کو بِگاڑ دیتی ہے۔ \b \q1 \v 8 کسی مُعاملہ کا اَنجام اُس کے آغاز سے بہتر ہے، \q2 اَور صبر تکبُّر سے بہتر ہے۔ \q1 \v 9 تُم دِل کو تیزی سے طیش میں نہ آنے دینا، \q2 کیونکہ غُصّہ احمقوں کے آغوش میں رہتاہے۔ \b \q1 \v 10 تُم یہ نہ کہو، ”پرانے دِن اِن دِنوں سے بہتر کیوں تھے؟“ \q2 کیونکہ اَیسے سوالات پُوچھنا دانائی نہیں ہے۔ \b \q1 \v 11 حِکمت، مِیراث کی مانند ایک اَچھّی چیز ہے \q2 اَور اُنہیں جو زندہ ہیں، فائدہ پہُنچاتی ہے۔ \q1 \v 12 حِکمت وَیسی ہی پناہ گاہ ہے \q2 جَیسا کہ دولت، \q1 لیکن علم کا خاص فائدہ یہ ہے: \q2 حِکمت، صاحبِ حِکمت اِنسان کی جان کی مُحافظ ہے۔ \p \v 13 جو کچھ خُدا نے کیا ہے اُس پر غور کرو: \q1 جسے اُنہُوں نے ٹیڑھا بنایا ہے \q2 اُسے کون سیدھا کر سَکتا ہے؟ \q1 \v 14 جَب وقت اَچھّا ہو، خُوش رہو؛ \q2 لیکن جَب بُرا وقت آ جائے تو غور کرو: \q1 جَیسے خُدا نے ایک کو بنایا ہے \q2 وَیسے ہی دُوسرے کو بھی۔ \q1 لہٰذا آدمی اَپنے مُستقبِل کے متعلّق \q2 کچھ بھی مَعلُوم نہیں کر سَکتا۔ \p \v 15 مَیں نے اَپنی اِس باطِل زندگی میں اِن دونوں کو دیکھاہے: \q1 کویٔی راستباز آدمی تو اَپنی راستبازی میں مَر رہاہے، \q2 اَور کویٔی بدکار آدمی اَپنی بداعمالی کے باوُجُود طویل عرصہ تک زندگی کے مزے لُوٹ رہاہے۔ \q1 \v 16 حَد سے زِیادہ راستباز نہ بنو، \q2 اَور نہ ہی حَد سے زِیادہ دانشمند۔ \q2 اَپنے آپ کو برباد کرنے کی ضروُرت کیا ہے؟ \q1 \v 17 حَد سے زِیادہ بدکردار نہ ہو، \q2 اَور نہ ہی احمق بنو۔ \q2 کیا تُم وقت سے پہلے مَرنا چاہتے ہو؟ \q1 \v 18 اَچھّا ہوتا کہ تُم ایک کو پکڑے رہو \q2 اَور دُوسرے کو بھی ہاتھ سے جانے نہ دو۔ \q2 وہ آدمی جو خُدا سے ڈرتا ہے کبھی حَد سے تجاوُز نہیں کرتا۔ \b \q1 \v 19 حِکمت ایک عقلمند آدمی کو \q2 شہر کے دس حاکموں سے بھی زِیادہ طاقتور بنا دیتی ہے۔ \b \q1 \v 20 زمین پر اَیسا کویٔی راستباز اِنسان نہیں ہے \q2 جو صِرف نیکی ہی نیکی کرے اَور کبھی خطا نہ کرے۔ \b \q1 \v 21 تُم لوگوں کی ہر بات پرجو وہ کہتے ہیں کان مت لگاؤ، \q2 اَیسا نہ ہو کہ تُم سُن لو کہ تمہارا نوکر بھی تُم پر لعنت کر رہاہے۔ \q1 \v 22 کیونکہ تُم اَپنے دِل میں جانتے ہو \q2 کہ کیٔی دفعہ تُم نے خُود بھی دُوسروں پر لعنت کی ہے۔ \p \v 23 مَیں نے یہ سَب حِکمت سے آزمایا اَور کہا، \q1 میں تہیہ کر چُکا ہُوں کہ میں دانشمند بنُوں گا۔ \q2 لیکن حِکمت میری پہُنچ سے باہر تھی۔ \q1 \v 24 حِکمت جو کچھ بھی ہو، وہ بہت بعید اَور عمیق ہے۔ \q2 اُسے کون پا سَکتا ہے؟ \q1 \v 25 لہٰذا مَیں نے سوچا، \q2 کیوں نہ میں حِکمت کو سمجھنے، اُس کی تحقیق اَور جُستُجو کرنے \q1 اَور ہر شَے کو جاننے کی کوشش کروں اَور مَعلُوم کروں کہ بدی حماقت ہے \q2 اَور حماقت پاگل پن۔ \b \q1 \v 26 تَب مَیں نے موت سے بھی تلخ تر \q2 اُس عورت کو پایا، \q1 جِس کا دِل خُود ایک پھندا \q2 اَور جِس کے ہاتھ زنجیریں ہیں۔ \q1 وہ آدمی جو خُدا کو خُوش رکھتا ہے، اُس سے بچا رہے گا، \q2 لیکن گُنہگار کو وہ اَپنے جال میں پھنسا لے گی۔ \p \v 27 واعظ کہتاہے، ”دیکھو،“ یہ ہے جو مَیں نے دریافت کیا ہے: \q1 ”اَشیا کی حقیقت کو دریافت کرنے کے لیٔے مَیں نے ایک شَے کو دُوسری سے مِلا کر دیکھا۔ \q2 \v 28 میں ابھی تلاش کر ہی رہاتھا \q2 لیکن پا نہیں رہاتھا، \q1 تو مَیں نے ہزاروں میں ایک راست مَرد کو پایا، \q2 لیکن اُن تمام میں ایک بھی راست عورت نہ تھی۔ \q1 \v 29 مَیں نے صِرف یہ مَعلُوم کیا ہے: \q2 کہ خُدا نے نَوع اِنسان کو راستکار بنایا، \q2 لیکن اِنسان نے بہت سِی بندشیں تجویز کیں۔“ \b \c 8 \q1 \v 1 کون دانِشور کی مانند ہے؟ \q2 اُمور کی تفسیر کون جانتا ہے؟ \q1 حِکمت آدمی کے چہرہ کو رَوشن کرتی ہے، \q2 اَور اُس کی سختی کو بدل دیتی ہے۔ \s1 بادشاہ کی فرمانبرداری کرنا \p \v 2 میں کہتا ہُوں کہ بادشاہ کے فرمان کو مانو کیونکہ تُم نے خُدا کے سامنے قَسم کھائی تھی۔ \v 3 بادشاہ کی حُضُوری چھوڑنے میں جلدبازی نہ کرنا اَور کسی بُرے مقصد کے لیٔے کھڑے نہ ہونا۔ جو کچھ وہ چاہتے ہیں، کرتے ہیں۔ \v 4 چونکہ بادشاہ کا حُکم سَب سے اُونچا ہوتاہے لہٰذا اُنہیں کون کہہ سَکتا ہے، ”آپ یہ کیا کر رہے ہیں؟“ \q1 \v 5 جو کویٔی اُن کا حُکم مانتا ہے اُسے کویٔی ضرر نہ پہُنچے گا، \q2 اَور دانشمند کا دِل مُناسب موقع اَور اِنصاف کو سمجھتا ہے۔ \q1 \v 6 کیونکہ ہر کام کا ایک مُناسب وقت اَور طریقہ ہوتاہے، \q2 لیکن آدمی مُصیبت کے بھاری بوجھ تلے دَب کر رہ جاتا ہے۔ \b \q1 \v 7 چونکہ مُستقبِل کو کویٔی آدمی بھی نہیں جانتا \q2 لہٰذا کون اُسے بتا سَکتا ہے کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے؟ \q1 \v 8 کسی آدمی کو اِختیار نہیں ہے کہ اَپنی رُوح\f + \fr 8‏:8 \fr*\fq اَپنی رُوح \fq*\ft ہَوا\ft*\f* کو روک لے، \q2 لہٰذا اَپنی موت کے دِن پر کسی آدمی کا اِختیار نہیں ہے۔ \q1 جَیسے جنگ کے وقت کسی کو چھُٹّی نہیں دی جاتی، \q2 وَیسے ہی بدکاری، بدکاروں کو نہیں چھوڑے گی۔ \p \v 9 دُنیا میں جو کچھ ہوتاہے، مَیں نے سَب دیکھا، جَب مَیں نے تمام واقعات پر غور کیا۔ ایک وقت آتا ہے کہ جَب کویٔی آدمی دُوسروں پر ظُلم کرکے اُنہیں ضرر پہُنچاتا ہے۔ \v 10 پھر بھی مَیں نے دیکھا کہ وہ بدکار اُس شہر میں جہاں اُنہُوں نے یہ سَب کیا تھا عزّت سے دفنائے گیٔے ہیں اَورجو پاک مقام کو آتے جاتے رہتے تھے، فراموش کر دئیے گیٔے ہیں۔ یہ بھی باطِل ہے۔ \p \v 11 جَب کسی جُرم کی سزا کے حُکم نامہ پر فوراً عَمل نہیں ہوتا تو لوگوں کے دِل بدی کرنے کے منصُوبوں سے بھر جاتے ہیں۔ \v 12 اگرچہ گُنہگار سَو جُرم کرتا ہے اَور پھر بھی لمبی عمر پاتاہے۔ لیکن مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا کا خوف کرنے والے اِسی خوف کے باعث نیک جزا پائیں گے۔ \v 13 تاہم جو بدکار ہیں اَور خُدا سے نہیں ڈرتے، اُن کا بھلا نہ ہوگا اَور اُن کی عمر دراز نہ ہوگی۔ \p \v 14 ایک اَور بھی باطِل بات جو زمین پر واقع ہوتی ہے یہ ہے کہ نیکوکاروں کو بھی وُہی پیش آتا ہے جو بدکاروں کو پیش آنا چاہئے اَور بدکاروں کو وہ ملتا ہے جِس کے مُستحق نیکوکار ہوتے ہیں۔ میں کہتا ہُوں کہ یہ بھی باطِل ہے \v 15 لہٰذا میں زندگی سے لُطف اَندوز ہونے کی تائید کرتا ہُوں کیونکہ دُنیا میں کسی آدمی کے لیٔے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ کھائے، پیئے اَور خُوش رہے۔ تَب زندگی کے تمام دِنوں میں جو خُدا نے اُسے دُنیا میں بخشے ہیں، اُس کی ساری محنت و مشقّت میں شادمانی اُس کے ساتھ رہے گی۔ \p \v 16 جَب مَیں نے حِکمت کو جاننے اَور زمین پر اُس آدمی کی محنت کا مشاہدہ کرنے کے لیٔے دماغ لڑایا، جِس کی آنکھوں میں نہ دِن کو نیند آتی ہے نہ رات کو۔ \v 17 تَب مَیں نے خُدا کی ساری کاریگری دیکھی۔ جو کچھ دُنیا میں ہو رہاہے کویٔی بھی اُسے پُوری طرح سمجھ نہیں سَکتا۔ اِس کا جائزہ لینے کے لیٔے اَپنی تمام کوششوں کے باوُجُود کویٔی بھی آدمی اُس کے معنی دریافت نہیں کر سَکتا۔ اگر کویٔی دانشمند آدمی یہ دعویٰ کرے بھی کہ وہ جانتا ہے تو بھی فی الحقیقت وہ اُسے پُوری طرح سمجھ نہیں سَکتا۔ \c 9 \s1 مُشتَرکہ اَنجام \p \v 1 چنانچہ مَیں نے اُن تمام باتوں پر غور و فکر کیا اَور یہ نتیجہ نکالا کہ راستباز اَور دانشمند اَور اُن کے سارے کام خُدا کے ہاتھ میں ہیں لیکن کویٔی بھی آدمی نہیں جانتا کہ اُسے مَحَبّت نصیب ہوگی یا عداوت۔ \v 2 سَب کا اَنجام ایک ہی ہے یعنی کیا نیکوکار کیا بدکار، کیا اَچھّا اَور کیا بُرا؛ کیا پاک اَور کیا ناپاک، کیا وہ جو قُربانیاں گذرانتے ہیں اَور کیا وہ جو خُدا کے لئے نہیں گذرانتے۔ \q1 جَیسا اَنجام اَچھّے آدمی کا ہوتاہے، \q2 وَیسا ہی گُنہگار کا ہوتاہے؛ \q1 اَور جَیسا اُن کے ساتھ ہوتاہے جو قَسم کھاتے ہیں، \q2 وَیسا ہی اُن کے ساتھ ہوتاہے جو قَسم کھانے سے ڈرتے ہیں۔ \p \v 3 وہ بُرائی جو دُنیا کی ساری چیزوں میں پائی جاتی ہے یہ ہے کہ ایک ہی حادثہ سَب پر گزرتا ہے۔ علاوہ ازیں بنی آدمؔ کے دِل بدی سے اَور اُن کے سینے عمر بھر دیوانگی سے بھرے رہتے ہیں اَور اُس کے بعد وہ مَر جاتے ہیں۔ \v 4 ہر ایک جو زندوں میں ہے اُمّید رکھتا ہے اِس لیٔے ایک زندہ کُتّا بھی مُردہ شیر سے بہتر ہے! \q1 \v 5 کیونکہ وہ جو زندہ ہیں جانتے ہیں کہ وہ مَر جایٔیں گے، \q2 لیکن مُردے کچھ نہیں جانتے؛ \q1 اَور نہ آئندہ اُن کے لیٔے کویٔی اجر ہے، \q2 اَور اُن کی یاد بھی بھلا دی جاتی ہے۔ \q1 \v 6 اُن کی مَحَبّت، اُن کی نفرت \q2 اَور اُن کا حَسد بہت عرصہ سے غائب ہو چُکے ہیں؛ \q1 اَور پھر دُنیا میں جو کچھ وقوع میں آتا ہے \q2 اُس میں اُن کا ہرگز کویٔی حِصّہ نہ ہوگا۔ \p \v 7 پس جاؤ، خُوشی سے اَپنی روٹی کھاؤ اَور مسرُور دِل سے اَپنا انگوری شِیرہ پیو کیونکہ یہی وقت ہے کہ خُدا تمہارے اعمال سے راضی ہو۔ \v 8 ہمیشہ سفید لباس پہنو اَور اَپنے سَر پر تیل لگاؤ۔ \v 9 اَور اِس فانی زندگی کے تمام ایّام جو خُدا نے تُمہیں دُنیا میں بخشے ہیں، اَپنی بیوی کے ساتھ جِس سے تُم مَحَبّت کرتے ہو، عیش و آرام میں گُزارو کیونکہ دُنیا میں تمہاری محنت و مشقّت سے بھری زندگی میں تمہارا یہی حِصّہ ہے۔ \v 10 جو کچھ بھی تمہارے ہاتھوں کو کرنا پڑے اُسے اَپنی ساری قُوّت سے کرو کیونکہ قبر میں جہاں تُم جانے کو ہو وہاں نہ کویٔی کام ہے نہ ہی کویٔی منصُوبہ؛ نہ علم ہے نہ حِکمت۔ \p \v 11 مَیں نے دُنیا میں کچھ اَور بھی ہوتے دیکھاہے: \q1 کہ نہ تو دَوڑ میں تیز رفتار کو سبقت حاصل ہوتی ہے \q2 نہ جنگ میں زورآور کو فتح، \q1 نہ دانشمند کو روٹی ملتی ہے \q2 نہ عالِم کو دولت \q2 نہ فاضل کو عزّت؛ \p لیکن اُن کے مِلنے کا وقت اَور موقع سَب کے لیٔے ہے۔ \p \v 12 علاوہ ازیں کویٔی آدمی نہیں جانتا کہ اُس کی گھڑی\f + \fr 9‏:12 \fr*\fq اُس کی گھڑی \fq*\ft موت کا وقت\ft*\f* کب آ جائے گی: \q1 جَیسے مچھلیاں ہلاکت کے جال میں پھنس جاتی ہیں، \q2 یا چڑیاں پھندے میں، \q1 وَیسے ہی اَچانک بدبختی آتی ہے \q2 اَور بنی آدمؔ کو اَپنے جال میں پھنسا لیتی ہے۔ \s1 حِکمت کے فوائد \p \v 13 مَیں نے دُنیا میں حِکمت کی یہ مثال بھی دیکھی جِس نے مُجھے بڑا متاثر کیا: \v 14 کسی زمانہ میں ایک چھوٹا سا شہر تھا جِس میں تھوڑے سے لوگ تھے جِس پر ایک طاقتور بادشاہ نے چڑھائی کرکے اُسے گھیرے میں لے لیا اَور اُس کے مقابل بڑے بڑے دمدمے باندھے۔ \v 15 وہاں اُس شہر میں ایک آدمی رہتا تھا جو تھا تو غریب مگر عقلمند تھا، جِس نے اَپنی حِکمت سے اُس شہر کو بچا لیا۔ لیکن کسی نے بھی اُس غریب آدمی کو یاد نہ رکھا۔ \v 16 تَب مَیں نے کہا، ”حِکمت زور سے بہتر ہے۔“ لیکن غریب کی حِکمت کی تحقیر ہوتی ہے اَور اُس کی باتوں کو کویٔی نہیں سُنتا۔ \q1 \v 17 احمقوں کے حاکم کی چِلّاکر کہی ہُوئی باتوں کی بہ نِسبت \q2 دانشمند کی نرمی سے کہی ہُوئی باتیں زِیادہ توجّہ کے لائق ہوتی ہیں۔ \q1 \v 18 حِکمت جنگ کے ہتھیاروں سے بہتر ہے، \q2 لیکن ایک گُنہگار بہت سِی نیکی کو برباد کر دیتاہے۔ \b \c 10 \q1 \v 1 جِس طرح مُردہ مکھّیاں عطر کو بدبودار کردیتی ہیں، \q2 اُسی طرح تھوڑی سِی حماقت، حِکمت اَور عزّت کو بِگاڑ دیتی ہے۔ \q1 \v 2 دانشمند کا دِل اُس کی داہنی طرف ہے، \q2 لیکن احمق کا دِل بائیں طرف۔ \q1 \v 3 جَب احمق راہ چلتا ہے، \q2 تو وہ عقل سے محروم ہو جاتا ہے \q2 اَور وہ سَب پر ظاہر کر دیتاہے کہ وہ کتنا احمق ہے۔ \q1 \v 4 اگر کسی حاکم کو تُم پر غُصّہ آئے، \q2 تو تُم اَپنی جگہ نہ چھوڑنا؛ \q2 کیونکہ برداشت بڑے بڑے گُناہوں کو دبا دیتی ہے۔ \b \q1 \v 5 ایک خرابی ہے جو مَیں نے دُنیا میں دیکھی ہے، \q2 وہ اَیسی خطا ہے جو حاکم سے سرزد ہوتی ہے: \q1 \v 6 احمق بہت سے اعلیٰ عہدوں پر لگا دیئے جاتے ہیں، \q2 جَب کہ دولتمند ادنیٰ مراتب پر فائز ہوتے ہیں۔ \q1 \v 7 مَیں نے غُلاموں کو گھوڑوں پر سوار دیکھاہے، \q2 جَب کہ اُمرا غُلاموں کی مانند پیدل جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 8 جو کویٔی گڑھا کھودتا ہے وہ اُس میں گِر بھی سَکتا ہے؛ \q2 اَورجو کویٔی دیوار توڑتا ہے اُسے سانپ ڈس سَکتا ہے۔ \q1 \v 9 کان سے پتّھر نکالنے والا، اُن سے چوٹ کھا سَکتا ہے؛ \q2 اَور شہتیروں کو چیرنے والا اُن سے خطرے میں پڑ سَکتا ہے۔ \b \q1 \v 10 اگر کُلہاڑا کُند ہے \q2 اَور اُس کی دھار تیز نہیں، \q1 تو زِیادہ زور لگانے کی ضروُرت پڑتی ہے \q2 لیکن ہُنرمندی کامیابی دِلاتی ہے۔ \b \q1 \v 11 اگر سانپ سدھارے جانے سے پیشتر ہی سپیرے کو کاٹ لے، \q2 تو سپیرے کو کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ \b \q1 \v 12 دانشمند کے مُنہ کی باتیں ایک نِعمت ہیں، \q2 لیکن احمق کے اَپنے ہونٹ اُسے جَلا دیتے ہیں۔ \q1 \v 13 شروع میں تو اُس کی باتیں محض احمقانہ ہوتی ہیں؛ \q2 اَور آخِر میں وہ بڑی دیوانگی کی حَد تک پہُنچ جاتی ہیں۔ \q2 \v 14 اَور احمق بہت باتیں بناتا ہے۔ \b \q1 کویٔی اِنسان نہیں جانتا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ \q2 کون اُسے بتا سَکتا ہے کہ اُس کے بعد کیا ہوگا؟ \b \q1 \v 15 احمق کی محنت اُسے تھکا دیتی ہے؛ \q2 وہ شہر کو جانے کا راستہ بھی نہیں جانتا۔ \b \q1 \v 16 اَے مُلک تُجھ پر افسوس اگر تیرا بادشاہ نابالغ ہو \q2 اَور جِس کے اُمرا صُبح اُٹھتے ہی ضیافتیں کھانے لگیں۔ \q1 \v 17 مُبارک ہے تُو اَے مُلک جِس کا بادشاہ عالی نَسب ہے \q2 اَور جِس کے اُمرا مُناسب وقت پر \q2 توانائی کے لیٔے کھانا کھاتے ہیں، بدمست ہونے کے لیٔے نہیں۔ \b \q1 \v 18 اگر کویٔی آدمی کاہل ہے تو چھت کی کڑیاں جھُک جاتی ہیں؛ \q2 اگر اُس کے ہاتھ ڈھیلے ہُوں تو مکان ٹپکتا ہے۔ \b \q1 \v 19 ضیافت ہنسنے کے لیٔے کی جاتی ہے، \q2 اَور مَے جان کو خُوش کرتی ہے، \q2 لیکن دولت سے سَب مقصد پُورے ہو جاتے ہیں۔ \b \q1 \v 20 تُم اَپنے دِل میں بھی بادشاہ کو ملعُون نہ کہنا، \q2 اَور اَپنی خواب گاہ میں بھی مالدار پر لعنت نہ کرنا، \q1 کیونکہ کویٔی ہَوا کی چڑیا تمہاری بات کو لے اُڑے گی، \q2 اَور کویٔی اُڑتا پرندہ تمہاری بات کو کھول دے گا۔ \c 11 \s1 پانی پر روٹی \q1 \v 1 اَپنی روٹی پانی میں ڈال دو، \q2 کیونکہ تُم بہت دِنوں کے بعد اُسے پھر پا لوگے۔ \q1 \v 2 سات کو بَلکہ آٹھ کو حِصّہ دو، \q2 کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ زمین پر کیا بُلا آئے گی۔ \b \q1 \v 3 جَب بادل پانی سے بھرے ہوتے ہیں، \q2 تو وہ زمین پر بارش برساتے ہیں۔ \q1 کویٔی درخت خواہ وہ جُنوب کی طرف گِرے یا شمال کی طرف، \q2 جہاں گرتا ہے وہیں پڑا رہے گا۔ \q1 \v 4 جو کویٔی ہَوا کا رخ دیکھتا ہے، وہ بوتا نہیں؛ \q2 اَورجو کویٔی بادلوں کو دیکھتا ہے وہ فصل کاٹتا نہیں۔ \b \q1 \v 5 جَیسے تُم ہَوا\f + \fr 11‏:5 \fr*\fq ہَوا \fq*\ft رُوح\ft*\f* کی راہ نہیں جانتے، \q2 یہ نہیں جانتے کہ ماں کے رحم میں بچّہ کیسے بڑھتا ہے، \q1 وَیسے ہی تُم سَب چیزوں کے بنانے والے خُدا کے \q2 کاموں کو نہیں جان سکتے۔ \b \q1 \v 6 صُبح کو اَپنا بیج بوؤ، \q2 اَور شام کو بھی اَپنے ہاتھوں کو بیکار نہ رہنے دو، \q1 کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ کون سا کامیاب ہوگا، \q2 یہ یا وہ، \q2 یا دونوں ہی یکساں برومند ہوں گے۔ \s1 جَوانی میں اَپنے خالق کو یاد رکھو \q1 \v 7 نُور شیریں ہے، \q2 اَور آفتاب کو دیکھنا آنکھوں کو اَچھّا لگتا ہے۔ \q1 \v 8 خواہ آدمی برسوں زندہ رہے، \q2 اُسے اُن سَب سے لُطف اَندوز ہونا چاہئے۔ \q1 لیکن تاریکی کے دِنوں کو یاد رکھنا چاہئے، \q2 کیونکہ وہ بہت ہوں گے۔ \q2 سَب کچھ جو آتا ہے باطِل ہے۔ \b \q1 \v 9 اَے جَوان اَپنی جَوانی کے دِنوں میں خُوش رہو، \q2 تمہارا دِل تمہارے عالمِ شباب میں تُمہیں مسرُور رکھے۔ \q1 تُم اَپنے دِل کی راہوں کی \q2 اَورجو کچھ تمہاری آنکھیں دیکھتی ہیں اُس کی پیروی کرو۔ \q1 لیکن یاد رکھو کہ اِن سَب باتوں کے لیٔے \q2 خُدا تُمہیں عدالت میں لائیں گے۔ \q1 \v 10 پس غم کو اَپنے دِل سے دُور کرو \q2 اَور اَپنے جِسم کی تکلیفوں کو نکال دو، \q2 کیونکہ جَوانی اَور جوشِ جَوانی دونوں باطِل ہیں۔ \b \c 12 \q1 \v 1 اَپنی جَوانی کے دِنوں میں \q2 اَپنے خالق کو یاد رکھو، \q1 پیشتر اِس کہ مُصیبت کے دِن آئیں \q2 اَور وہ بَرس قریب پہُنچیں جَب تُم کہو، \q2 میں اُن میں کویٔی خُوشی نہیں پاتا۔ \q1 \v 2 پیشتر اُس کہ سُورج اَور رَوشنی \q2 اَور چاند اَور سِتارے تاریک ہو جایٔیں، \q2 اَور بارش کے بعد بادل لَوٹ جایٔیں۔ \q1 \v 3 جَب گھر کے مُحافظ تھرتھرانے لگیں، \q2 اَور طاقتور آدمی کُبڑے ہو جایٔیں، \q1 اَور آٹا پیسنے والیوں کا کام رُک جائے کیونکہ وہ بہت کم ہیں، \q2 اَور وہ جو کھڑکیوں سے جھانک رہی ہیں، اُن کی آنکھیں دھُندلا جایٔیں؛ \q1 \v 4 اَور گلی کے کواڑے بندہو جایٔیں \q2 اَور چکّی کی آواز مدھم پڑ جائے؛ \q1 جَب آدمی چڑیوں کی آواز سے چونک اُٹھے، \q2 اُن کے تمام نغمہ مدھم پڑ جایٔیں؛ \q1 \v 5 جَب لوگ اُونچی جگہوں سے \q2 اَور گلیوں میں خطرات سے ڈرنے لگیں؛ \q1 جَب بادام کے درخت میں پھُول آئیں \q2 اَور ٹِڈّی ایک بوجھ مَعلُوم ہو \q2 اَور خواہش مُردہ سِی ہو جائے۔ \q1 تَب آدمی اَپنے اَبدی مکان میں چلا جاتا ہے \q2 اَور ماتم کرنے والے گلی گلی پھرتے ہیں۔ \b \q1 \v 6 اُنہیں یاد رکھو، پیشتر اِس کہ چاندی کی ڈوری کاٹ دی جائے، \q2 یا سونے کی پیالی توڑ دی جائے؛ \q1 اَور گھڑا چشمہ پر پھوڑ دیا جائے، \q2 یا حوض کا چرخ ٹوٹ جائے۔ \q1 \v 7 اَور خاک سے جا ملے جَیسے پہلے مِلی ہُوئی تھی، \q2 اَور رُوح خُدا کی طرف، جِس نے اُسے دیا تھا، لَوٹ جائے۔ \b \q1 \v 8 باطِل ہے باطِل! واعظ کہتاہے، \q2 ”سَب کچھ باطِل ہے!“ \s1 حاصل کلام \p \v 9 واعظ نہ صِرف دانشمند آدمی بَلکہ وہ لوگوں کو تعلیم بھی دیتے تھے۔ اُنہُوں نے خُوب غوروخوض کیا اَور تحقیق کی اَور بہت سِی امثال کو نظم کیا۔ \v 10 واعظ نے صحیح اَور دُرست باتوں کو مَعلُوم کرنے کے لیٔے بڑی جُستُجو کی اَورجو کچھ اُنہُوں نے لِکھا وہ راست اَور حق تھا۔ \p \v 11 دانشمند کی باتیں آنکس\f + \fr 12‏:11 \fr*\fq آنکس \fq*\ft ہُک نُما لوہے کی چھڑ جِس سے ہاتھی کو ہانکتے ہیں۔\ft*\f* کی مانند ہیں اَور اُن کی جمع کی ہُوئی کہاوتیں مضبُوط کھونٹیوں کی مانند ہیں جو ایک چرواہے کی طرف سے دی گئی ہُوں۔ \v 12 اَے میرے بیٹے، اُن کے علاوہ اَور باتوں سے خبردار رہنا۔ \p بہت سِی کِتابیں تالیف کرنے کی اِنتہا نہیں اَور بہت پڑھنا جِسم کو تھکا دیتاہے۔ \q1 \v 13 اَب سَب کچھ سُنا دیا گیا ہے؛ \q2 حاصل کلام یہ ہے کہ \q1 خُدا سے ڈرو اَور اُن کے حُکموں پر عَمل کرو، \q2 کیونکہ اِنسان کا فرضِ کُلّی یہی ہے۔ \q1 \v 14 کیونکہ خُدا ہر ایک فعل کو، \q2 ہر ایک پوشیدہ بات سمیت، \q2 خواہ وہ اَچھّی ہو یا بُری، عدالت میں لائیں گے۔\f + \fr 12‏:14 \fr*\ft \+xt 2 کُرن 5‏:10‏\+xt*\ft*\f*