\id DAN - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h دانی ایل \toc1 دانی ایل کی نبُوّت \toc2 دانی ایل \toc3 دان \mt1 دانی ایل \mt2 کی نبُوّت \c 1 \s1 بابیل میں دانی ایل کی تعلیم و تربّیت \p \v 1 شاہِ یہُودیؔہ یہُویقیمؔ کے حُکومت کے تیسرے سال میں شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ نے یروشلیمؔ آکر اُس کا محاصرہ کیا۔ \v 2 اَور خُداوؔند نے شاہِ یہُودیؔہ یہُویقیمؔ کو خُدا کی بیت المُقدّس میں سے چند ظروف سمیت اُس کے حوالہ کر دیا۔ اِنہیں وہ کَسدیوں کے مُلک میں اَپنے مُلک شِنعاؔر کے بُت خانہ میں لے گیا اَور وہاں اُنہیں اَپنے معبُود کے خزانہ میں رکھ دیا۔ \p \v 3 تَب بادشاہ نے اَپنے درباری اہلکاروں کے اعلیٰ افسر اشفِنازؔ کو حُکم دیا کہ وہ چند اِسرائیلیوں کو لے آئے جو شاہی نَسل کے اَور اعلیٰ درباریوں میں سے ہوں۔ \v 4 اَور وہ بے عیب، جَوان، خُوبصورت، ہر قِسم کا علم حاصل کرنے کا اُنس رکھنے والے، باخبر، ذی فہم اَور شاہی محل میں مُلازمت کرنے کے قابل ہوں اَور وہ اُنہیں کَسدیوں کی زبان اَور اَدب سکھائیں۔ \v 5 بادشاہ نے شاہی دسترخوان پر سے اُن کے لیٔے روزانہ دئیے جانے والے طعام اَور مَے کی مقدار مُقرّر کر دی۔ اُنہیں تین سال تک تعلیم و تربّیت دی جانی تھی جِس کے بعد اُنہیں شاہی مُلازمت اِختیار کرنی تھی۔ \p \v 6 اِن میں سے چند بنی یہُوداہؔ میں سے تھے جَیسے دانی ایل، حننیاہؔ، میشاایلؔ اَور عزریاہؔ۔ \v 7 اعلیٰ اہلکار نے اُن کے نئے نام رکھے؛ دانی ایل کا نام بیلطشضرؔ؛ حننیاہؔ کا شدرکؔ؛ میشاایلؔ کا میشکؔ اَور عزریاہؔ کا عبدنگوؔ رکھا۔ \p \v 8 لیکن دانی ایل نے یہ طے کر لیا کہ وہ اَپنے آپ کو شاہی طعام اَور مَے سے ناپاک نہ کرےگا۔ اِس لیٔے اُس نے اعلیٰ اہلکار سے درخواست کی کہ اُسے اُس طرح سے ناپاک ہونے سے معذور رکھا جائے۔ \v 9 اَب خُدا نے اعلیٰ افسر کے دِل میں دانی ایل کے لیٔے رعایت اَور ہمدردی ڈال دی۔ \v 10 لیکن اعلیٰ افسر نے دانی ایل سے کہا، ”مُجھے اَپنے آقا شَہنشاہ کا خوف ہے جِس نے تمہارے کھانے پینے کی اَشیا مُقرّر کی ہے۔ وہ تُمہیں تمہارے ہم عمر دُوسرے نوجوانوں سے اَبتر حالت میں کیوں دیکھے؟ اُس صورت میں بادشاہ تمہاری وجہ سے میرا سَر اُڑا دے گا۔“ \p \v 11 تَب دانی ایل نے اُس پہرےدار سے عرض کی جسے اعلیٰ اہلکار نے دانی ایل، حننیاہؔ، میشاایلؔ اَور عزریاہؔ پر مُقرّر کیا تھا، \v 12 ”براہِ کرم اَپنے خادِموں کو دس دِنوں تک آزما کر دیکھئے: ہمیں کھانے کو سبزیاں اَور پینے کو پانی کے علاوہ کچھ بھی نہ دیجئے۔ \v 13 پھر ہماری شکل اُن نوجوانوں سے مِلائیں جو شاہی طعام نوش کریں گے اَور تَب آپ اَپنے مشاہدہ کے مُطابق اَپنے خادِموں کے ساتھ سلُوک کیجئے۔“ \v 14 چنانچہ وہ اُس صلاح کو مان گیا اَور اُنہیں دس دِنوں تک آزماتا رہا۔ \p \v 15 دس دِنوں کے بعد یہ لوگ اُن نوجوانوں میں سے ہر ایک کی بہ نِسبت جنہوں نے شاہی طعام نوش کیا تھا، زِیادہ تندرست اَور قوی نظر آئے۔ \v 16 تَب پہرےدار نے اُن کا وہ لذیذ طعام اَور مَے الگ کر دی جو اُنہیں دی جاتی تھی اَور اُس کے بدلے اُنہیں سبزیاں دیں۔ \p \v 17 خُدا نے اُن چار نوجوانوں کو ہر قِسم کی تعلیم و اَدب اَور فہم بخشا اَور دانی ایل ہر قِسم کی رُویا اَور خواب میں صاحبِ علم تھا۔ \p \v 18 اَور جَب وہ دِن گزر گئے جِن کے بعد بادشاہ کے فرمان کے مُطابق اُن کو حاضِر ہونا تھا چناچہ طے کی ہُوئی مُدّت ختم ہوتے ہی اعلیٰ اہلکار نے اُنہیں نبوکدنضرؔ کے رُوبرو پیش کیا۔ \v 19 بادشاہ نے اُن سے گُفتگو کی اَور اُسے دانی ایل، حننیاہؔ، میشاایلؔ اَور عزریاہؔ کی برابری کا کویٔی نہ مِلا۔ چنانچہ وہ شاہی مُلازمت میں داخل ہو گئے۔ \v 20 حِکمت اَور فراست کے جِس مسئلہ پر بھی بادشاہ نے اُن سے سوالات کئے، اُس نے اُنہیں اَپنے سارے مُلک کے تمام جادُوگروں اَور دلفریبیوں سے دس گُنا بہتر پایا۔ \p \v 21 اَور دانی ایل شاہِ خورشؔ کے دَورِ حُکومت کے پہلے سال تک وہاں خدمت کرتا رہا۔ \c 2 \s1 نبوکدنضرؔ کا خواب \p \v 1 اَپنے دَورِ حُکومت کے دُوسرے سال میں نبوکدنضرؔ نے اَیسے خواب دیکھے جِس سے اُس کا دِل بےچین ہو گیا اَور وہ سو نہ سَکا۔ \v 2 چنانچہ بادشاہ نے جادُوگروں، دلفریبیوں، اوجھاؤں اَور نجومیوں کو بُلایا تاکہ وہ اُسے اُس کے خواب بتائیں۔ جَب وہ آکر بادشاہ کے رُوبرو کھڑے ہو گئے \v 3 تَب بادشاہ نے اُن سے کہا، ”مَیں نے ایک خواب دیکھاہے جو مُجھے پریشان کر رہاہے اَور مَیں اُس کی تعبیر جاننا چاہتا ہُوں۔“ \p \v 4 تَب نجومیوں نے بادشاہ سے ارامی زبان میں عرض کیا، اَے بادشاہ، آپ اَبد تک سلامت رہیں، اَپنے خادِموں سے خواب بَیان کریں تو ہم اُس کی تعبیر بتائیں گے۔ \p \v 5 بادشاہ نے نجومیوں کو جَواب دیا، ”مَیں نے یہ قطعی فیصلہ کر لیا ہے کہ: اگر تُم میرا خواب اَور اُس کی تعبیر نہ بتاؤ تو مَیں تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کرا دُوں گا اَور تمہارے مکانات ملبے کا ڈھیر بَن جایٔیں گے۔ \v 6 لیکن اگر تُم مُجھے خواب بتاؤ گے اَور اُس کی تعبیر پیش کروگے تو میری طرف سے انعامات، صِلہ اَور بہت عزّت پاؤگے۔“ لہٰذا مُجھے خواب اَور اُس کی تعبیر دونوں بتاؤ۔ \p \v 7 اُنہُوں نے پھر ایک بار عرض کی، ”بادشاہ اَپنے خادِموں سے خواب بَیان کریں تو ہم اُس کی تعبیر بتا دیں گے۔“ \p \v 8 تَب بادشاہ نے جَواب دیا، ”مُجھے یقین ہے کہ تُم زِیادہ مہلت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہو کیونکہ تُم جانتے ہو کہ مَیں نے یہ قطعی فیصلہ کر لیا ہے کہ: \v 9 اگرچہ تُم مُجھے خواب نہ بتاؤ گے تو تمہارے لیٔے صِرف ایک ہی سزا ہے۔ تُم نے اُس اُمّید پر کہ حالات بدل جایٔیں گے، مُجھے گُمراہ کُن اَور شرارت آمیز باتیں بتانے کی سازش کی ہے۔ لہٰذا مُجھے خواب بتا دو تاکہ میں جانوں کہ تُم میری خاطِر اُس کی تعبیر بتا سکوگے۔“ \p \v 10 نجومیوں نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”رُوئے زمین پر اَیسا کویٔی شخص نہیں ہے جو بادشاہ کے اِس حُکم کی تعمیل کر سَکتا ہے، اَب تک کسی بادشاہ نے، خواہ وہ کتنا ہی عظیم اَور طاقتور کیوں نہ ہُوا ہو، کسی جادُوگر، ساحر یا نجومی سے اَیسا سوال نہیں پُوچھا۔ \v 11 بادشاہ جو کچھ پُوچھ رہے ہیں وہ نہایت ہی مُشکل ہے۔ معبُودوں کے سِوا کویٔی اَور بادشاہ کو یہ راز اُسے نہیں بتا سَکتا اَور معبُود اِنسانوں کے درمیان نہیں رہتے۔“ \p \v 12 اِس بات پر بادشاہ اِس قدر خفا اَور غضبناک ہُوا کہ اُس نے بابیل کے تمام دانِشوروں کو قتل کرنے کا فرمان جاری کر دیا۔ \v 13 چنانچہ یہ فرمان جاری گیا کہ دانِشوروں کو قتل کیا جائے اَور دانی ایل اَور اُس کے رفیقوں کو ڈھونڈنے کے لیٔے آدمی بھیجے گیٔے تاکہ اُنہیں بھی قتل کیا جائے۔ \p \v 14 جَب بادشاہ کے مُحافظ کا سردار اریُوخ، بابیل کے دانِشوروں کو قتل کرنے کے لیٔے نِکلا تَب دانی ایل نے اُس سے نہایت حِکمت عملی سے اَور موقع شناسی سے بات کی۔ \v 15 اُس نے بادشاہ کے افسر سے پُوچھا، ”بادشاہ نے اِس قدر سخت حُکم کیوں جاری کیا؟“ تَب اریُوخ نے دانی ایل کو سارا ماجرا سمجھایا۔ \v 16 اِس پر دانی ایل بادشاہ کے پاس گیا اَور مہلت طلب کی تاکہ وہ اُسے خواب کی تعبیر بتا سکے۔ \p \v 17 تَب دانی ایل گھر لَوٹا اَور اَپنے رفیق حننیاہؔ، میشاایلؔ اَور عزریاہؔ کو یہ ماجرا سُنایا۔ \v 18 اَور دانی ایل سے درخواست کی کہ وہ آسمانی خُدا سے اُس راز کے متعلّق رحمت طلب کریں تاکہ وہ اَور اُس کے رفیق بابیل کے دُوسرے دانِشوروں کے ساتھ قتل نہ کئے جایٔیں۔ \v 19 پھر اُس رات کو دانی ایل پر رُویا میں یہ راز ظاہر کیا گیا۔ تَب دانی ایل نے آسمانی خُدا کی تمجید کی \v 20 اَور دانی ایل نے کہا: \q1 ”خُدا کے نام کی اَبد تک تمجید ہو؛ \q2 کیونکہ حِکمت اَور قُدرت اُسی کی ہے۔ \q1 \v 21 وقتوں اَور موسموں کو وُہی بدلتا ہے؛ \q2 وُہی بادشاہوں کو قائِم کرتا ہے اَور اُنہیں معزول بھی کرتا ہے۔ \q1 وہ حکیموں کو حِکمت \q2 اَور صاحبِ بصیرت کو عِرفان بخشتا ہے۔ \q1 \v 22 وہ گہری اَور خُفیہ چیزوں کو آشکارا کرتا ہے؛ \q2 وُہی جانتا ہے کہ تاریکی میں کیا ہے، \q2 اَور نُور اُس کے ساتھ ہمیشہ قائِم رہتاہے۔ \q1 \v 23 اَے میرے آباؤاَجداد کے خُدا، میں تمہارا شُکر اَور تیری تمجید کرتا ہُوں؛ \q2 آپ نے مُجھے حِکمت اَور قُدرت بخشی، \q1 اَور ہم نے آپ سے جو طلب کیا اُسے آپ نے مُجھ پر ظاہر کیا، \q2 آپ نے ہم پر بادشاہ کا خواب ظاہر کیا۔“ \s1 دانی ایل خواب کی تعبیر بَیان کرتا ہے \p \v 24 تَب دانی ایل اریُوخ کے پاس گیا جسے بادشاہ نے بابیل کے دانِشوروں کو قتل کرنے کے لیٔے مُقرّر کیا تھا اَور اُس نے اریُوخ سے کہا، ”بابیل کے دانِشوروں کو قتل نہ کر۔ مُجھے بادشاہ کے پاس لے چل اَور مَیں اُسے اُس کے خواب کی تعبیر بتاؤں گا۔“ \p \v 25 اریُوخ فوراً دانی ایل کو بادشاہ کے پاس لے گیا اَور عرض کی، ”مَیں نے یہُوداہؔ کے جَلاوطن لوگوں میں سے ایک اَیسا شخص پایا ہے جو بادشاہ کو اُس کے خواب کی تعبیر بتا سَکتا ہے۔“ \p \v 26 بادشاہ نے دانی ایل سے جِس کا نام بیلطشضرؔ بھی تھا پُوچھا، ”کیا آپ مُجھے بتا سَکتا ہے کہ مَیں نے خواب میں کیا دیکھا اَور اُس کی تعبیر کیا ہے؟“ \p \v 27 دانی ایل نے جَواب دیا، ”کویٔی حکیِم، دلفریبی، جادُوگر یا فالگیر بادشاہ کو وہ راز نہیں بتا سَکتا جو اُس نے پُوچھا ہے۔ \v 28 لیکن آسمان پر ایک خُدا ہے جو راز ظاہر کرتا ہے اُس نے نبوکدنضرؔ بادشاہ کو آنے والے دِنوں میں ہونے والی باتیں بتایٔی ہیں۔ آپ کا خواب اَورجو خیالات آپ کو پلنگ پر لیٹے ہُوئے آپ کے دماغ میں سے گزرے وہ یہ ہیں، \p \v 29 ”اَے بادشاہ، جَب آپ وہاں لیٹے تھے تَب آپ کا دماغ آنے والی چیزوں کی طرف مبذول ہُوا اَور رازوں کو آشکارا کرنے والے نے آپ کو بتایا کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے۔ \v 30 جہاں تک میرا تعلّق ہے، یہ راز مُجھ پر اِس لیٔے فاش نہیں کیا گیا کہ میں دُوسرے ذی حیات لوگوں سے زِیادہ حِکمت کا مالک ہُوں بَلکہ اِس لیٔے کہ آپ، اَے بادشاہ اُس کی تعبیر جانیں اَورجو کچھ آپ کے دماغ میں سے گزرا اُسے سمجھ سکیں۔ \p \v 31 ”اَے بادشاہ آپ نے دیکھا کہ آپ کے سامنے ایک بہت بڑی مُورت کھڑی ہو گئی جو نہایت عظیم اَور چمکدار مُورت تھی اَور اُس کی صورت دیکھنے میں بےحد خوفناک تھی۔ \v 32 اُس مُورت کا سَر خالص سونے کا بنا ہُوا تھا، اُس کا سینہ اَور بازو چاندی کے تھے، اُس کا پیٹ اَور رانیں کانسے کی تھیں۔ \v 33 اُس کی ٹانگیں لوہے کی تھیں اَور اُس کے پاؤں کچھ لوہے کے اَور کچھ آگ میں پکی ہُوئی مٹّی کے تھے۔ \v 34 ابھی آپ دیکھ ہی رہے تھے کہ ایک پتّھر بِنا کسی اِنسانی ہاتھ کی مدد کے خُود بہ خُود کٹ کر آئی اَور اُس مُورت کے پاؤں پر گرا جو لوہے اَور مٹّی کے تھے اَور اُنہیں چکنا چُور کر ڈالا۔ \v 35 تَب لوہا، مٹّی، کانسا، چاندی اَور سونا بھی ریزہ ریزہ ہو گئے اَور موسمِ گرما میں کھلیان پر پڑے ہُوئے بھُوسے کی مانند ہو گئے اَور ہَوا اُنہیں اَیسے اُڑا کر لے گئی کہ اُن کا نِشان تک باقی نہ رہا۔ لیکن جو پتّھر مُورت پر گرا وہ ایک پہاڑ بَن گیا اَور ساری روئے زمین میں پھیل گیا۔ \p \v 36 ”یہی تھا آپ کا خواب اَور اَب ہم اُس کی تعبیر بادشاہ کو بتا دیتے ہیں۔ \v 37 آپ اَے بادشاہ، آپ شَہنشاہوں کا شَہنشاہ ہیں۔ آسمانی خُدا نے آپ کو بادشاہت اَور قُدرت اَور طاقت اَور جلال بخشا ہے۔ \v 38 اُس نے بنی آدمؔ اَور میدان کے درندے اَور ہَوا کے پرندے آپ کے ہاتھ میں کر دئیے ہیں۔ وہ جہاں کہیں بستے ہیں، آپ کو اُس نے اُن کا حُکمران بنا دیا ہے۔ اُس مُورت کی سُنہری سَر آپ ہی ہیں۔ \p \v 39 ”آپ کے بعد ایک نئی بادشاہت کھڑی ہوگی جو آپ کی بادشاہت سے کمتر ہوگی۔ پھر کانسے کی ایک تیسری بادشاہت ساری دُنیا پر حُکومت کرےگی۔ \v 40 آخِر میں ایک چوتھی بادشاہت آئے گی جو لوہے کے مانند مضبُوط ہوگی کیونکہ لوہا ہر چیز کو توڑ ڈالتا ہے اَور سَب چیزوں پر غالب آتا ہے۔ اَور جِس طرح لوہا ہر چیز کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیتاہے اُسی طرح وہ دُوسری تمام سلطنتوں کو کُچل کر پیس دے گی۔ \v 41 جَیسا کہ آپ نے دیکھا کہ پاؤں اَور اُنگلیاں کچھ آگ میں پکی ہوئی مٹّی اَور کچھ لوہے کی تھیں، اِسی طرح یہ بادشاہت بٹی ہُوئی ہوگی۔ پھر بھی اُس میں لوہے کی کچھ قُوّت ہوگی کیونکہ \v 42 جِس طرح اُنگلیاں کچھ لوہے کی اَور کچھ مٹّی کی تھیں اِس لیٔے یہ بادشاہت کچھ قوی اَور کچھ ناتواں ہوگی۔ \v 43 اَور جِس طرح آپ نے لوہا، آگ میں پکی ہوئی مٹّی میں مِلا ہُوا دیکھا اُسی طرح رعایا بھی مِلی جُلی ہوگی لیکن وہ مُتّحد نہ رہیں گے، ٹھیک اُسی طرح جَیسے لوہا مٹّی سے میل نہیں کھاتا۔ \p \v 44 ”اِن بادشاہوں کے دَورِ حُکومت میں آسمانی خُدا ایک اَیسی بادشاہت قائِم کرےگا جو کبھی تباہ نہ ہوگی، نہ وہ دُوسرے لوگوں کے حوالہ کی جائے گی۔ وہ اُن تمام سلطنتوں کو کُچل کر ختم کر دے گی لیکن وہ اَبد تک قائِم رہے گی۔ \v 45 یہ اُس پتّھر کی رُویا کی تعبیر ہے جو بِنا اِنسانی ہاتھ کی مدد کے پہاڑ میں سے کاٹا گیا تھا۔ وہ پتّھر جِس نے لوہے، کانسے، مٹّی، چاندی اَور سونے کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ \p ”خُدائے عظیم نے بادشاہ کو بتا دیا ہے کہ مُستقبِل میں کیا ہوگا۔ خواب سچّا ہے اَور اُس کی تعبیر قابل یقین ہے۔“ \p \v 46 تَب شاہِ نبوکدنضرؔ دانی ایل کے سامنے سَجدہ میں گِر پڑا اَور اُس کا اِحترام کیا اَور حُکم دیا کہ اُسے ہدیہ اَور بخُور پیش کیا جائے۔ \v 47 بادشاہ نے دانی ایل سے کہا، ”یقیناً تمہارا خُدا تمام معبُودوں کا معبُود اَور بادشاہوں کا مالک ہے اَور راز کا آشکارا کرنے والا ہے اِس لئے تُم یہ راز کھول سکے۔“ \p \v 48 تَب بادشاہ نے دانی ایل کو اعلیٰ عہدہ پر سرفراز کیا اَور اُسے بہت سے تحفے عنایت کئے۔ اُس نے اُسے بابیل کے سارے صُوبہ کا حُکمران مُقرّر کیا اَور اُسے اُس کے تمام دانِشوروں کی ذمّہ داری عنایت کی۔ \v 49 تَب دانی ایل کی سِفارش پر بادشاہ نے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو صُوبہ بابیل پر منتظم مُقرّر کیا جَب کہ دانی ایل خُود شاہی دربار میں رہا۔ \c 3 \s1 سونے کی مُورت اَور دہکتی ہُوئی بھٹّی \p \v 1 نبوکدنضرؔ بادشاہ نے سونے کی ایک مُورت بنوائی جِس کی اُونچائی تقریباً ساٹھ ہاتھ\f + \fr 3‏:1 \fr*\fq اُونچائی تقریباً ساٹھ ہاتھ \fq*\ft یعنی پچّیس میٹر\ft*\f* اَور چوڑائی چھ ہاتھ\f + \fr 3‏:1 \fr*\fq چوڑائی چھ ہاتھ \fq*\ft یعنی ڈھائی میٹر\ft*\f* تھی اَور اُسے صُوبہ بابیل کے دُورا کے میدان میں نصب کیا۔ \v 2 تَب شاہِ نبوکدنضرؔ نے ناظِموں، حاکموں، سرداروں، مُشیروں، خزانچیوں، قاضیوں، مُفتیوں اَور صُوبہ کے دُوسرے تمام افسروں کو اُس مُورت کی تقدیس کے لیٔے بُلایا جسے اُس نے نصب کیا تھا۔ \v 3 چنانچہ ناظِم، حاکم، سردار، مُشیر، خزانچی، قاضی، مُفتی اَور صُوبہ کے دُوسرے تمام افسر اُس مُورت کی تقدیس کے لیٔے جمع ہُوئے جسے نبوکدنضرؔ بادشاہ نے نصب کیا تھا اَور یہ سَب اِس کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ \p \v 4 تَب ایک نقیبِ شاہی نے بُلند آواز سے پُکار کر کہا، ”اَے لوگوں، قوموں، اَور الگ الگ زبانیں بولنے والوں، تُمہیں یہ حُکم دیا جاتا ہے کہ \v 5 جَیسے ہی تُم قَرنا، بانسری، سِتار، رباب، بربط، شہنائی اَور ہر قِسم کے سازوں کی موسیقی سُنو، تُم اُسی وقت گِر کر اُس سونے کی مُورت کو سَجدہ کرو جسے نبوکدنضرؔ بادشاہ نے نصب کیا ہے۔ \v 6 جو کویٔی نیچے گِر کر سَجدہ نہ کرے اُسے اُسی وقت دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینکا جائے گا۔“ \p \v 7 چنانچہ جوں ہی اُنہُوں نے قَرنا، بانسری، سِتار، رباب، بربط اَور ہر قِسم کے سازوں کی موسیقی سُنی تو تمام لوگوں، قوموں اَور مُختلف زبانیں بولنے والے لوگوں نے گِر کر اُس سونے کی مُورت کو سَجدہ کیا جسے نبوکدنضرؔ بادشاہ نے نصب کیا تھا۔ \p \v 8 اُس وقت چند نجومیوں نے آگے بڑھ کر یہُودیوں کی شکایت کی۔ \v 9 اُنہُوں نے نبوکدنضرؔ بادشاہ سے کہا، ”اَے بادشاہ، آپ اَبد تک سلامت رہیں! \v 10 اَے بادشاہ، آپ نے یہ حُکم جاری کیا ہے کہ جو کویٔی قَرنا، بانسری، سِتار، رباب، بربط، شہنائی اَور ہر قِسم کے سازوں کی موسیقی سُنے وہ نیچے گِر کر سونے کی مُورت کو سَجدہ کرے۔ \v 11 اَورجو کویٔی گِر کر سَجدہ نہ کرےگا وہ دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینکا جائے گا \v 12 لیکن یہاں چند اَیسے یہُودی ہیں جنہیں آپ نے صُوبہ بابیل کی سرپرستی عطا کی ہے۔ مثلاً شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ۔ جنہوں نے اَے بادشاہ، آپ کی تعظیم نہیں کی۔ وہ نہ آپ کے معبُودوں کی عبادت کرتے ہیں اَور نہ ہی اُس سونے کی مُورت کو سَجدہ کرتے ہیں جسے آپ نے نصب کیا ہے۔“ \p \v 13 غُصّہ سے آگ بگُولہ ہوکر نبوکدنضرؔ نے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو حاضِر کئے جانے کا حُکم دیا۔ چنانچہ یہ لوگ بادشاہ کے سامنے پیش کئے گیٔے۔ \v 14 اَور نبوکدنضرؔ نے اُن سے کہا، ”اَے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ، کیا یہ سچ ہے کہ تُم میرے معبُودوں کی عبادت نہیں کرتے، نہ اُس سونے کی مُورت کو سَجدہ کرتے ہو جسے مَیں نے نصب کیا ہے؟ \v 15 اگر اَب تُم تیّار ہو کہ جَب قَرنا، بانسری، رباب، بربط، شہنائی اَور ہر قِسم کے سازوں کی موسیقی سُنو تو گِر کر میری بنوائی ہُوئی مُورت کو سَجدہ کرو تو بہتر ہے۔ اگر تُم اُسے سَجدہ نہ کرو تو تُمہیں اُسی وقت دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینک دیا جائے گا۔ تَب کون سا معبُود تُمہیں میرے ہاتھ سے چھُڑا سکےگا؟“ \p \v 16 شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ نے بادشاہ سے عرض کی، ”اَے نبوکدنضرؔ، اِس مُعاملہ میں ہم آپ کو کویٔی جَواب دینا ضروُری نہیں سمجھتے۔ \v 17 دیکھ ہمارا خُدا جِس کی ہم عبادت کرتے ہیں، ہم کو آگ کی جلتی بھٹّی سے چھُڑانے کی قُدرت رکھتے ہیں، اَور اَے بادشاہ وُہی ہمیں آپ کے ہاتھ سے چھُڑائیں گے۔ \v 18 اَور اگر وہ نہ بھی بچائے تو بھی اَے بادشاہ ہم آپ کو بتا دیتے ہیں کہ ہم آپ کے معبُودوں کی عبادت نہیں کریں گے، نہ اُس مُورت کو سَجدہ کریں گے جسے آپ نے نصب کیا ہے۔“ \p \v 19 تَب نبوکدنضرؔ، شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ پر جھنجھلا اُٹھا اَور اُن کی طرف اُس کا رویّہ بدل گیا۔ اُس نے حُکم دیا کہ بھٹّی کی آنچ کو معمول سے سات گُنا زِیادہ گرم کیا جائے، \v 20 اَور اَپنی فَوج کے چند نہایت ہی طاقتور فَوجیوں کو حُکم دیا کہ وہ شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو باندھ کر آگ کی دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینک دیں۔ \v 21 چنانچہ اِن تینوں کو اُن کے جُبّے، پتلون، عمامے اَور دُوسرے کپڑوں کے ساتھ، باندھے گیٔے اَور دہکتی ہُوئی بھٹّی میں پھینک دئیے گیٔے۔ \v 22 بادشاہ کا حُکم اِس قدر فَوری تعمیل طلب تھا اَور بھٹّی اِس قدر گرم تھی کہ آگ کے شُعلوں نے اُن فَوجیوں کو مار ڈالا جو شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو وہاں تک اُٹھاکر لے گیٔے تھے۔ \v 23 اَور یہ تین شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ مَرد مضبُوطی سے بندھے ہُوئے بھٹّی میں جا گِرے۔ \p \v 24 تَب نبوکدنضرؔ نے متعجّب ہوکر پُوچھا اَور اَپنے مُشیروں سے دریافت کیا، کیا وہ تین شخص نہ تھے جنہیں ہم نے باندھ کر آگ میں پھینک دیا تھا؟ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، یقیناً، ”اَے بادشاہ، آپ نے سچ فرمایاہے۔“ \p \v 25 اُس نے کہا، ”دیکھو، مَیں یہ دیکھ رہا ہُوں کہ چار اَشخاص آگ کے درمیان صحیح و سالِم ٹہل رہے ہیں اَور اُنہیں کچھ بھی ضرر نہیں پہُنچا۔ اَور چوتھے کی صورت معبُودوں کے بیٹے کی مانند نظر آ رہاہے۔“ \p \v 26 تَب نبوکدنضرؔ دہکتی ہُوئی آگ کی بھٹّی کے دروازے کے پاس پہُنچا اَور چِلّایا، ”اَے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ، خُداتعالیٰ کے بندو، باہر نکلو اَور یہاں آ جاؤ!“ \p چنانچہ شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ آگ سے نکل کر باہر آ گئے۔ \v 27 اَور صُوبہ داروں، ناظِموں، حاکموں اَور شاہی مُشیروں نے اُنہیں گھیرلیا۔ اَور اُنہُوں نے اُن پر نظر کی اَور دیکھا کہ آگ نے اُن کے جِسموں کو قطعی ضرر نہ پہُنچایا تھا، اَور نہ ہی اُن کے سَروں کا کویٔی بال جھُلسا تھا۔ \p نہ اُن کی پوشاک جلی اَور نہ اُن میں سے آگ سے جلنے کی بو آتی تھی۔ \p \v 28 تَب نبوکدنضرؔ نے بُلند آواز میں کہا، ”شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کے خُدا کی تمجید ہو جِس نے اَپنے فرشتہ کو بھیج کر اَپنے بندوں کو چھُڑا لیا، اُنہُوں نے اُن پر اِعتقاد کیا اَور بادشاہ کے حُکم کو نہ مانا اَور اَپنی جان تک نثار کرنے کو تیّار ہُوئے تاکہ صِرف اَپنے خُدا کے علاوہ کسی اَور معبُود کی عبادت یا بندگی نہ کریں۔ \v 29 اِس لیٔے میں یہ حُکم نافذ کرتا ہُوں کہ اگر کسی بھی قوم یا زبان کا کویٔی شخص شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کے خُدا کے خِلاف کچھ کہے تو اُس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جایٔیں گے اَور اُن کے مکانات ملبے کا ڈھیر کر دیئے جایٔیں گے کیونکہ اَیسا کویٔی بھی اَور معبُود نہیں ہے جو اِس طرح سے بچا سکے۔“ \p \v 30 تَب بادشاہ نے شدرکؔ، میشکؔ اَور عبدنگوؔ کو صُوبہ بابیل میں اعلیٰ درجہ پر سرفراز کیا۔ \c 4 \s1 نبوکدنضرؔ کے درخت کا خواب \pmo \v 1 نبوکدنضرؔ بادشاہ کی طرف سے، \pmo تمام لوگوں، قوموں اَور اہلِ لُغت کے نام جو تمام رُوئے زمین پر سکونت کرتے ہیں، \pmo تمہارا اِقبال بُلند ہو۔ \pm \v 2 خُداتعالیٰ نے میری خاطِر جو نِشانات اَور عجائب کر دِکھائے اُنہیں تُمہیں بتانے میں مُجھے بےحد خُوشی ہوتی ہے۔ \qm1 \v 3 اُن کی نِشانیاں کس قدر عظیم ہیں، \qm2 اَور اُن کے معجزات کس قدر جلیلُ القدر ہیں، \qm1 اُن کی بادشاہت اَبدی بادشاہت ہے؛ \qm2 اَور اُن کی سلطنت پُشت در پُشت بنی رہتی ہے۔ \pm \v 4 میں، نبوکدنضرؔ اَپنے قصر میں مطمئن اَور اَپنے محل میں کامیاب تھا۔ \v 5 لیکن مَیں نے ایک خواب دیکھا جِس نے مُجھے ڈرا دیا۔ پلنگ پر پڑے پڑے میرے دماغ میں جو تصوّرات اَور خیالات آئے اُن سے میں نہایت خوفزدہ ہُوا۔ \v 6 اِس لیٔے مَیں نے حُکم دیا کہ بابیل کے تمام دانِشوروں میرے حُضُوری میں پیش کئے جایٔیں تاکہ وہ میرے خواب کی تعبیر بتائیں۔ \v 7 جَب جادُوگر، دلفریبی، نجومی اَور غیب بین آ گیٔے تَب مَیں نے اُنہیں خواب بتایا لیکن وہ مُجھے اُس کی تعبیر نہ بتا سکے۔ \v 8 آخِرکار دانی ایل میرے سامنے آیا جِس کا نام بیلطشضرؔ ہے جو میرے معبُود کا بھی نام ہے، اَور اُس میں مُقدّس معبُودوں کی رُوح ہے؛ اِس لئے مَیں نے اُس کے سامنے اَپنے خواب بَیان کیا۔ \pm \v 9 اَور فرمایا، ”اَے بیلطشضرؔ، جادُوگروں کے سردار میں جانتا ہُوں کہ مُقدّس معبُودوں کی رُوح تُم میں ہے اَور کویٔی راز کی بات آپ کے لیٔے مُشکل نہیں۔ اِس لئے جو خواب مَیں نے دیکھاہے اُس کی کیفیّت اَور تعبیر بَیان کر۔ \v 10 پلنگ پر پڑے پڑے مَیں نے یہ رُویتیں دیکھیں، مَیں نے دیکھا کہ مُلک کے درمیان میرے سامنے ایک درخت کھڑا ہے جو نہایت ہی اُونچا ہے۔ \v 11 وہ درخت بڑا ہوکر مضبُوط ہو گیا اَور اُس کی چوٹی نے آسمان کو چھُو لیا اَور وہ زمین کے اِنتہا تک دِکھائی دینے لگا۔ \v 12 اُس کے پتّے خُوشنما تھے اَور اُس میں کثرت سے پھل لگے تھے اَور اُس پر سَب کے لیٔے خُوراک تھی۔ میدان کے جنگلی جانور اُس کے سایہ میں؛ اَور ہَوا کے پرندے اُس کی شاخوں پر بسیرا کرتے تھے، اَور ہر جاندار اُس سے اَپنا پیٹ بھرتا تھا۔ \pm \v 13 ”جو رُویتیں مَیں نے اَپنے پلنگ پر پڑے پڑے دیکھیں، اُس میں مَیں نے ایک مُقدّس فرشتہ\f + \fr 4‏:13 \fr*\fq فرشتہ \fq*\ft یعنی چوکیدار\ft*\f* کو آسمان سے اُترتے ہُوئے دیکھا۔ \v 14 اُس نے بُلند آواز سے پُکارتے ہُوئے کہا، درخت کو کاٹ ڈالو اَور اُس کی شاخوں کو چھانٹ ڈالو۔ اُس کے پتّوں کو جھاڑ دو اَور اُس کے پھلوں کو بِکھیر دو؛ جانوروں کو اُس کے نیچے سے بھگا دو اَور پرندوں کو اُس کی شاخوں پر سے اُڑ جانے دو۔ \v 15 لیکن اُس کے ٹھُنٹھ اَور جڑوں کو لوہے اَور کانسے سے باندھ کر زمین کے اَندر میدان کی ہری گھاس میں رہنے دو۔ \pm ” ’اَور وہ آسمان کی شبنم سے بھیگا کرے اَور اُسے حَیوانوں کی صحبت میں زمین کے گھاس کے درمیان رہنے دو۔ \v 16 اُس کا دِل اِنسان کا دِل نہ رہے بَلکہ اُس کو حَیوان کا دِل دیا جائے۔ اَور اُس پر سات سال گذر جائیں۔ \pm \v 17 ” ’اِس فیصلہ کا اعلان فرشتوں نے کیا اَور قُدُّوس نے فیصلہ سُنایا تاکہ زندہ لوگ جان لیں کہ حق تعالیٰ آدمیوں کی بادشاہت پر حُکمرانی کرتا ہے اَور اُنہیں جسے چاہتاہے اُسے اَپنی مرضی سے دے دیتاہے اَور ایک ادنیٰ اِنسان کو اُن کے اُوپر مُقرّر کر دیتاہے۔‘ \pm \v 18 ”یہی وہ خواب ہے جسے مجھ نبوکدنضرؔ نے دیکھا تھا۔ اَب اَے بیلطشضرؔ مُجھے اِس کا مطلب سمجھا کیونکہ میری بادشاہت کا کویٔی دانِشور مُجھے اِس کی تعبیر نہیں بتا سَکتا۔ لیکن آپ کے لیٔے یہ ممکن ہے کیونکہ مُقدّس معبُودوں کی رُوح تُم میں ہے۔“ \s3 دانی ایل کا خواب کی تعبیر بتانا \pm \v 19 تَب دانی ایل جِس کا نام بیلطشضرؔ بھی ہے، کچھ وقتوں کے لیٔے بےحد پریشان ہُوا اَور اَپنے خیالات سے گھبرا گیا۔ اِس لیٔے بادشاہ نے کہا، ”اَے بیلطشضرؔ، یہ خواب اَور اُس کی تعبیر سے تُم پریشان نہ ہو۔“ \pm بیلطشضرؔ نے جَواب دیا، ”میرے آقا، کاش کہ یہ خواب آپ کے رقیبوں پر اَور اُس کی تعبیر آپ کے حریفوں پر صادر آتی، \v 20 وہ درخت جو آپ نے دیکھا کہ بڑھا اَور مضبُوط ہُوا اَور اُس کی چوٹی آسمان کو چھُو رہی تھی اَورجو ساری دُنیا میں دِکھائی دے رہاتھا، \v 21 جِس کے پتّے خُوشنما تھے اَور اُس میں کثرت سے پھل لگے تھے جو سَب کو خُوراک مُہیّا کرتا تھا اَور جِس کے سایہ میں میدان کے جنگلی جانور بستے تھے اَور جِس کی شاخوں پر ہَوا کے پرندوں کے گھونسلوں کے لیٔے جگہ تھی، \v 22 وہ درخت، اَے بادشاہ، آپ ہی ہیں، آپ عظیم اَور طاقتور بنے اَور آپ کی عظمت اِس قدر بڑھ گئی کہ آسمان تک پہُنچ گئی اَور آپ کی سلطنت زمین کے دُور دراز علاقوں تک پھیل چُکی ہے۔ \pm \v 23 ”اَے بادشاہ، آپ نے مُقدّس فرشتہ کو آسمان سے اُترتے اَور یہ کہتے ہُوئے سُنا، ’درخت کو کاٹ ڈالو اَور اُسے تباہ کر دو، لیکن اُس کے ٹھُنٹھ کو لوہے اَور کانسے سے باندھ کر میدان کی ہری گھاس کے درمیان رہنے دو جَب تک کہ اُس کی جڑیں زمین میں بنی رہیں۔ وہ آسمان کی شبنم سے بھیگا کرے اَور اُس کے سات سال گذر جانے تک وہ جنگلی جانوروں کی مانند بسر کرے۔‘ \pm \v 24 ”اَے بادشاہ، اِس کی تعبیر اَور حق تعالیٰ کا وہ فرمان جو میرے آقا، بادشاہ کے خِلاف جاری کیا ہے وہ یہی ہے کہ، \v 25 آپ کو لوگوں کے درمیان سے نکال دیا جائے گا اَور آپ جنگلی جانوروں کی صحبت میں رہیں گے، اَور ایک بَیل کی مانند گھاس کھائے گا اَور آسمان کی شبنم میں بھیگے گا۔ تُم پر سات سال گزر جایٔیں گے جَب تَب آپ یہ جان نہ لیں کہ حق تعالیٰ ہی اِنسانی سلطنتوں میں حُکمرانی کرتا ہے اَور اُنہیں جسے چاہتاہے اُسے دے دیتاہے۔ \v 26 اَور درخت کے ٹھُنٹھ کو جڑوں کے ساتھ رہنے دینے کا جو حُکم ہُواہے اُس کا مطلب یہ ہے کہ جَب آپ جان لیں گے کہ حُکمرانی کا اِختیار آسمان\f + \fr 4‏:26 \fr*\fq آسمان \fq*\ft یعنی خُدا کے ہاتھ میں ہے\ft*\f* پر سے ہی ہوتاہے۔ تَب تیری بادشاہت پھر سے آپ کو بحال کر دی جائے گی۔ \v 27 اِس لیٔے اَے بادشاہ، میری مشورت کو بخُوشی تسلیم کر۔ صداقت کے کام کرکے اَپنے گُناہوں کو ترک کر دے اَور مظلوموں پر رحم کرکے اَپنی بدکاری چھوڑ دے۔ ممکن ہے کہ اِس سے آپ کی اِقبالمندی قائِم رہے۔“ \s3 خواب پُورا ہُوا \pm \v 28 یہ سَب کچھ نبوکدنضرؔ بادشاہ پر ہُوبہو گذرا۔ \v 29 بَارہ ماہ بعد جَب بادشاہ بابیل کے شاہی محل کی چھت پر ٹہل رہاتھا، \v 30 تَب اُس نے کہا، ”کیا یہ وہ عظیم بابیل نہیں جسے مَیں نے اَپنی جلیلُ القدر قُدرت کے بَل پر شاہی محل کے طور پر تعمیر کیا تاکہ یہ میرے جاہ و جلال کی عظمت ہو؟“ \pm \v 31 یہ الفاظ ابھی اُس کے لبوں پر ہی تھے کہ آسمان سے ایک آواز سُنایٔی دی، ”اَے نبوکدنضرؔ بادشاہ، آپ کے لیٔے یہ فرمان جاری ہو چُکاہے۔ تمہارا شاہی اِختیار تُم سے چھین لیا گیا ہے۔ \v 32 تُمہیں اِنسانوں کے درمیان سے نکال دیا جائے گا اَور تُم جنگلی جانوروں کی صحبت میں رہوگے۔ تُم بَیل کی مانند گھاس کھاؤگے۔ تُم پر سات سال گزریں گے جَب تک کہ تُم جان نہ لو کہ حق تعالیٰ اِنسانوں کی بادشاہت پر حُکمران ہے اَور وہ اُنہیں جسے چاہے دے دیتاہے۔“ \pm \v 33 نبوکدنضرؔ کے متعلّق جو بات کہی گئ تھی وہ اُسی وقت پُوری ہُوئی۔ اُسے لوگوں کے درمیان سے نکالا گیا اَور اُس نے بَیل کی مانند گھاس کھاتا رہا۔ اَور اُس کا جِسم آسمان کی شبنم سے گیلا ہُوا یہاں تک کہ اُس کے بال عُقاب کے پروں کی مانند اَور اُس کے ناخن پرندوں کے پنجوں کے مانند بڑھ گیٔے۔ \b \pm \v 34 اُن دِنوں کے گزر جانے کے بعد مُجھ نبوکدنضرؔ نے اَپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھائیں اَور میرے ہوش و حواس بحال ہو گئے۔ تَب مَیں نے حق تعالیٰ کی تمجید کی۔ مَیں نے اُس کی حَمد و ثنا کی جو اَبد تک زندہ ہے۔ \qm1 اُس کی سلطنت اَبدی سلطنت ہے؛ \qm2 اَور اُس کی بادشاہت پُشت در پُشت بنی رہتی ہے۔ \qm1 \v 35 زمین کے تمام باشِندے \qm2 ناچیز گنے جاتے ہیں۔ \qm1 اَور وہ آسمانی لشکروں اَور زمین کے لوگوں کے ساتھ \qm2 اَپنی مرضی کے مُطابق کام کرتا ہے؛ \qm1 اَور کویٔی نہیں ہے جو اُس کا ہاتھ روک سکے، \qm2 یا اُس سے کہہ سَکتا ہے: ”آپ نے یہ کیا کیا ہے؟“ \pm \v 36 اُسی وقت میری عقل مُجھ میں بحال کر دی گئی، اَور میری بادشاہت کے جاہ و جلال کے لیٔے میری عزّت اَور شان و شوکت بھی بحال کی گئی۔ اَور میرے مُشیروں اَور میرے اُمرا نے مُجھے پھر سے ڈھونڈ نکالا اَور مُجھے دوبارہ تخت نشین کیا اَور میری عظمت پہلے سے زِیادہ ہو گئی۔ \v 37 اَب مَیں، نبوکدنضرؔ، آسمان کے بادشاہ کی سِتائش، تعظیم و تکریم کرتا ہُوں کیونکہ وہ اَپنے سَب کاموں میں راست اَور اَپنی سَب راہوں میں مُنصِفانہ ہے؛ اَورجو لوگ مغروُری سے چلتے ہیں اُنہیں وہ جلیل کر سَکتا ہے۔ \c 5 \s1 دیوار پر تحریر \p \v 1 بیلشضرؔ بادشاہ نے اَپنے ایک ہزار اُمرا کی بڑی دھوم دھام سے ضیافت کی اَور اُن کے ساتھ مَے نوشی کی۔ \v 2 جَب بیلشضرؔ مَے نوشی کر رہاتھا تَب اُس نے حُکم دیا کہ سونے اَور چاندی کے وہ برتن لایٔے جایٔیں جنہیں اُس کا باپ\f + \fr 5‏:2 \fr*\fq باپ \fq*\ft آباؤاَجداد\ft*\f* نبوکدنضرؔ، یروشلیمؔ کی بیت المُقدّس میں سے نکال لایاتھا تاکہ بادشاہ اَور اُس کے اُمرا اَور اُس کی بیویاں اَور داشتائیں اُن میں شراب پیئیں۔ \v 3 چنانچہ وہ سونے کے برتن لایٔے گیٔے جنہیں یروشلیمؔ کی خُدا کی بیت المُقدّس میں سے نکالا گیا تھا اَور بادشاہ اَور اُس کے اُمرا، اُس کی بیویوں اَور داشتاؤں نے اُن میں مَے پی۔ \v 4 وہ مَے نوشی کرکے، سونے اَور چاندی اَور کانسے، لوہے، لکڑی اَور پتّھر کے معبُودوں کی حَمد و سِتائش کرتے رہے۔ \p \v 5 تبھی اُسی وقت اَچانک ایک اِنسانی ہاتھ کی اُنگلیاں نظر آئیں جنہوں نے چراغدان کے نزدیک شاہی محل کی دیوار کے گچ پر کچھ لِکھا۔ اَور بادشاہ نے اُس ہاتھ کو لِکھتے ہُوئے دیکھا۔ \v 6 بادشاہ کے چہرہ کا رنگ اُڑ گیا اَور وہ اِس قدر خوفزدہ ہُوا کہ اُس کے گھُٹنے آپَس میں ٹکرانے لگے اَور اُس کی ٹانگیں ڈھیلی پڑ گئیں۔ \p \v 7 بادشاہ نے چِلّاکر کہا کہ دلفریبیوں، نجومیوں اَور غیب بینوں کو بُلایا جائے اَور اُس نے بابیل کے اُن دانِشوروں سے کہا، ”جو کویٔی اُس نوشتہ کو پڑھ کر اُس کا مطلب مُجھے بتائے گا اُسے اَرغوانی لباس سے نوازا جائے گا اَور اُس کے گلے میں سونے کی مالا پہنائی جائے گی اَور وہ میری مملکت میں تیسرا اعلیٰ حاکم ہوگا۔“ \p \v 8 تَب بادشاہ کے تمام دانِشور اَندر آئے لیکن وہ نہ اُس نوشتہ کو پڑھ پایٔے نہ اُس کا مطلب بادشاہ کو بتا سکے۔ \v 9 چنانچہ بیلشضرؔ بادشاہ اَور بھی زِیادہ خوفزدہ ہُوا اَور اُس کا چہرہ اَور بھی زِیادہ پھیکا پڑ گیا اَور اُس کے اُمرا پریشان ہو گئے۔ \p \v 10 بادشاہ اَور اُس کے اُمرا کی باتیں سُن کر بادشاہ کی والدہ جَشن کے کمرہ میں آئی اَور کہنے لگی، ”اَے بادشاہ، اَبد تک زندہ رہ، پریشان نہ ہو اَور اِس قدر خوفزدہ بھی نہ ہو! \v 11 آپ کی مملکت میں ایک شخص ہے جِس میں قُدُّوس معبُودوں کی رُوح ہے۔ آپ کے باپ کی سلطنت میں اُس میں معبُودوں کی مانند بصیرت، دانش اَور حِکمت پائی جاتی تھی۔ آپ کے باپ نبوکدنضرؔ بادشاہ نے، ہاں میں کہتی ہُوں کہ آپ کے باپ نے جو بادشاہ تھا۔ اُسے جادُوگروں، دلفریبیوں، اوجھاؤں اَور غیب بینوں کا سردار مُقرّر کیا تھا۔ \v 12 یہ شخص دانی ایل جِس کا نام بادشاہ نے بیلطشضرؔ رکھا تھا، اُس میں ایک فاضل رُوح، علم اَور دانش کا مالک تھا اَور اُس میں خوابوں کی تعبیر بتانے، پہیلیاں کی وضاحت کرنے اَور مُشکل مُعاملے سلجھانے کی صلاحیّت تھی۔ اِس لئے دانی ایل کو بُلا اَور وہ تُمہیں اِس تحریر کا مطلب بتائے گا۔“ \p \v 13 چنانچہ دانی ایل کو بادشاہ کے رُوبرو پیش کیا گیا اَور بادشاہ نے پُوچھا، ”کیا تُم وُہی دانی ایل ہو، جو اُن اسیروں میں سے ہے جنہیں میرا باپ\f + \fr 5‏:13 \fr*\fq میرا باپ \fq*\ft یعنی بادشاہ میرا باپ مُلکِ یہُوداہؔ سے لایئں ہیں\ft*\f* یہُوداہؔ سے جَلاوطن کرکے لایاتھا؟ \v 14 مَیں نے سُنا ہے کہ معبُودوں کی رُوح تُم میں ہے اَور تُم بصیرت، دانش اَور کمال حِکمت کے مالک ہو۔ \v 15 دانِشور اَور دلفریبیوں کو میرے سامنے پیش کئے گیٔے تاکہ یہ تحریر پڑھیں اَور مُجھے اُس کا مطلب بتائیں لیکن وہ اُسے واضح نہ کر سکے۔ \v 16 اَب مَیں نے سُنا ہے کہ تُم تعبیریں بتاتے ہو اَور مُشکل مُعاملے سلجھاتے ہو۔ اگر تُم اِس تحریر کو پڑھ سکتے ہو اَور اُس کا مطلب مُجھے بتا دو، تو تُمہیں اَرغوانی لباس سے مُلبّس کیا جائے گا اَور سونے کی مالا تمہارے گلے میں پہنائی جائے گی اَور تُمہیں میری مملکت میں تیسرا اعلیٰ حاکم بنا دیا جائے گا۔“ \p \v 17 تَب دانی ایل نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”آپ اَپنے تحفے اَپنے ہی پاس رکھیں اَور اَپنے اِنعام کسی دُوسرے شخص کو دے دیں۔ تَو بھی میں یہ تحریر بادشاہ کی خاطِر پڑھوں گا اَور جَناب کو اِس کا مطلب بھی بتاؤں گا۔ \p \v 18 ”اَے بادشاہ، خُداتعالیٰ نے آپ کے باپ نبوکدنضرؔ کو سلطنت، عظمت، جلال اَور شان بخشی تھی۔ \v 19 چونکہ خُداتعالیٰ نے اُنہیں اِس قدر عالی مرتبہ بخشا تھا اِس لیٔے تمام لوگ اَور قومیں اَور مُختلف زبانیں بولنے والے لوگ اُن سے ڈرتے اَور خوف کھاتے تھے۔ بادشاہ نے جنہیں چاہا، اُنہیں قتل کروا دیا، جنہیں وہ بچانا چاہا، اُنہیں بچا لیا۔ جنہیں سرفراز کرنا چاہا، اُنہیں سرفراز کیا اَور جنہیں ذلیل کرنا چاہا، اُنہیں ذلیل کیا۔ \v 20 لیکن جَب اُس کے دِل میں غُرور آیا اَور اُس کا دِل غُرور سے سخت ہو گیا، تَب اُسے تختِ شاہی سے معزول کر دیا گیا اَور اُس کی جاہ و حشمت چھین لی گئی۔ \v 21 اَور اُسے لوگوں کے درمیان سے نکال دیا گیا اَور اُسے حَیوان کا دِل دیا گیا۔ وہ گورخروں کی صحبت میں رہا اَور بَیلوں کی مانند گھاس کھاتا رہا اَور اُس کا جِسم آسمان کی شبنم سے بھیگتا رہا جَب تک کہ اُس نے اقرار کر لیا کہ خُداتعالیٰ اِنسان کی مملکتوں پر حُکمرانی کرتا ہے اَور وہ جسے چاہتاہے اُسے اُس پر قائِم کرتا ہے۔ \p \v 22 ”لیکن اَے بیلشضرؔ آپ جو نبوکدنضرؔ کے بیٹے ہیں، یہ سَب جانتے ہُوئے بھی خُود کو حلیم نہیں کیا۔ \v 23 بَلکہ آپ نے آسمان کے خُداوؔند کے خِلاف اَپنا سربُلند کیا۔ آپ نے اُس کی بیت المُقدّس کے برتن منگوائے اَور اُن میں آپ نے اَپنے اُمرا، اَپنی بیویوں اَور داشتاؤں کے ساتھ مَے نوشی کی۔ آپ نے چاندی اَور سونے، کانسے، لوہے، لکڑی اَور پتّھر کے معبُودوں کی تمجید کی جو نہ دیکھتے، نہ سُنتے اَور نہ سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن آپ نے اُس خُدا کی تمجید نہ کی جِس کے ہاتھوں میں آپ کی زندگی اَور آپ کی تمام راہیں ہیں۔ \v 24 اِس لیٔے خُداتعالیٰ نے وہ ہاتھ بھیجا جِس نے وہ تحریر لکھی۔ \p \v 25 ”اَور وہ نوشتہ یہ ہے، \pc منے، منے، تقیل و فرسین، \p \v 26 ”اِن الفاظ کا معنی یہ ہے: \p ”\tl منے‏\tl*: خُدا نے آپ کے حُکومت کے دِن گِن کر اُن کا خاتِمہ کر دیا۔ \p \v 27 ”\tl تقیل‏\tl*یعنی آپ ترازو میں تَولے گئے اَور وزن میں کم نکلے۔ \p \v 28 ”\tl فرسین‏\tl* یعنی آپ کی بادشاہت منقسم ہُوئی اَور مادیوںؔ اَور فارسیوں کو دے دی گئی۔“ \p \v 29 تَب بیلشضرؔ کے حُکم کے مُطابق دانی ایل کو اَرغوانی لباس سے مُلبّس کیا گیا، اُس کے گلے میں سونے کی مالا پہنائی گئی اَور اُس کے بادشاہت میں تیسرے اعلیٰ حاکم ہونے کا اعلان کیا گیا۔ \p \v 30 ٹھیک اُسی رات کَسدیوں کا بادشاہ بیلشضرؔ قتل کیا گیا۔ \v 31 اَور مادی داریاویشؔ نے باسٹھ سال کی عمر میں حُکومت کی باگ ڈور سنبھالی۔ \c 6 \s1 دانی ایل شیروں کی ماند میں \p \v 1 بادشاہ داریاویشؔ نے اَپنی خُوشی سے ایک سَو بیس ناظِم مُقرّر کئے جو اُس کی ساری مملکت میں حُکومت کرتے تھے۔ \v 2 اَور اُن کے اُوپر تین وزیر بھی مُقرّر کئے جِن میں سے ایک دانی ایل تھا۔ اَور ناظِموں کو تینوں وزیر کے ماتحت کر دیا گیا تاکہ بادشاہ کو کوئی نُقصان نہ اُٹھانا پڑے۔ \v 3 چونکہ دانی ایل میں ایک فاضل رُوح تھی اِس لئے وہ اُن وزیروں اَور ناظِموں پر اِس قدر سبقت لے گیا کہ بادشاہ نے اُسے ساری مملکت پر مُختار ٹھہرانے کا اِرادہ کیا۔ \v 4 اِس پر وُزراء اَور ناظِم، دانی ایل کے خِلاف حُکومت کی کارکردگی میں خامیاں ڈھونڈنے لگے لیکن وہ اُس میں کامیاب نہ ہُوئے۔ اُنہُوں نے اُس میں کویٔی بُرائی نہ پائی کیونکہ وہ دیانتدار تھا، اَپنے چال چلن میں لاپروا نہ تھا۔ \v 5 بلآخر اُن لوگوں نے کہا، ”ہم اِس شخص دانی ایل کے خِلاف کبھی کویٔی قُصُور نہ پا سکیں گے جَب تک کہ اُس کا تعلّق اُس کے خُدا کی شَریعت سے نہ ہو۔“ \p \v 6 چنانچہ وزیر اَور ناظِم مِل کر بادشاہ کے پاس گیٔے اَور کہنے لگے: ”اَے بادشاہ داریاویشؔ، آپ اَبد تک زندہ رہیں، \v 7 شاہی وُزراء، حاکم، ناظِم، مُشیر اَور سردار سَب اِس بات پر مُتّفِق رائے رکھتے ہیں کہ بادشاہ ایک فرمان جاری کرے اَور یہ حُکم دے کہ اگلے تیس دِنوں میں جو کویٔی اَے بادشاہ، آپ کے سِوا کسی اَور معبُود یا اِنسان سے کویٔی درخواست کرے، اُسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا جائے۔ \v 8 اَب اَے بادشاہ یہ حُکم جاری کریں اَور اُس نوشتہ پر دستخط کریں تاکہ مادیوں اَور فارسیوں کے آئین کے مُطابق جو لاتبدیل ہوتے ہیں، اُسے بھی بدلا نہ جائے۔“ \v 9 چنانچہ داریاویشؔ بادشاہ نے یہ حُکم تحریر کروایا۔ \p \v 10 جَب دانی ایل کو پتہ لگاکہ حُکم جاری ہو چُکاہے تو وہ اَپنے گھر گیا اَور اُوپر کے کمرہ میں چلا گیا جِس کی کھڑکیاں یروشلیمؔ کی جانِب کھُلتی تھیں۔ وہ دِن میں تین مرتبہ حسبِ معمول اَپنے گھُٹنے ٹیک کر دعا کرتا اَور اَپنے خُدا کی شُکر گزاری کرتا تھا۔ \v 11 تَب یہ لوگ جمع ہوکر گیٔے اَور دانی ایل کو دعا کرتے اَور اَپنے خُدا سے مدد طلب کرتے ہُوئے پایا۔ \v 12 تَب وہ بادشاہ کے پاس گیٔے اَور اُس سے اُس کے شاہی حُکم کے متعلّق یُوں ذِکر کیا: ”اَے بادشاہ کیا آپ نے یہ حُکم جاری نہیں کیا کہ اگلے تیس دِنوں میں اگر کویٔی شخص آپ کے سِوا کسی اَور معبُود یا اِنسان سے دعا مانگے تو اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے؟“ \p بادشاہ نے جَواب دیا، ”مادیؔ اَور فارسی قوانین کے ماتحت جو لاتبدیل ہیں یہ حُکم جاری کیا گیا ہے۔“ \p \v 13 تَب اُنہُوں نے بادشاہ سے کہا، ”اَے بادشاہ، یہ دانی ایل جو یہُوداہؔ سے جَلاوطن ہوکر آئے ہُوئے لوگوں میں سے ہے وہ آپ کی اَور آپ کے اُس تحریری حُکم کے متعلّق پروا نہیں کرتا۔ وہ اَب تک دِن میں تین بار دعا کرتا ہے۔“ \v 14 بادشاہ نے جَب یہ سُنا تو وہ بےحد رنجیدہ ہُوا؛ اَور دانی ایل کو بچانا چاہتا تھا اَور دِن ڈھلنے تک اُسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہا۔ \p \v 15 تَب وہ لوگ جمع ہوکر داریاویشؔ بادشاہ کے پاس گیٔے اَور اُس سے کہنے لگے، ”اَے بادشاہ، آپ کو یاد ہوگا کہ، مادیؔ اَور فارسی قانُون کے مُطابق بادشاہ کا جاری کیا ہُوا حُکم یا فرمان بدلا نہیں جا سَکتا۔“ \p \v 16 چنانچہ بادشاہ نے حُکم دیا اَور وہ دانی ایل کو لے آئے اَور اُسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا۔ بادشاہ نے دانی ایل سے کہا، ”تمہارا خُدا جِس کی تُم ہمیشہ عبادت کرتے ہو، وُہی تُمہیں بچائے!“ \p \v 17 اَور ایک پتّھر لاکر ماند کے مُنہ پر رکھ دیا گیا اَور بادشاہ نے اَپنی اَور اَپنے اُمرا کی انگُوٹھیوں سے اُس پر مُہر لگا دی تاکہ وہ بات جو دانی ایل کے حق میں ٹھہرائی گئی تھی اُسے کویٔی تبدیلی نہ کرے۔ \v 18 تَب بادشاہ اَپنے محل میں لَوٹ آیا اَور اُس نے بغیر کچھ کھائے اَور بنا کسی موسیقی ساز کے رات گزاری لیکن اُسے ساری رات نیند نہیں آئی۔ \p \v 19 پَو پھٹتے ہی صُبح بادشاہ اُٹھ گیا اَور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف گیا۔ \v 20 جَب بادشاہ ماند کے نزدیک پہُنچا تو اُس نے نہایت درد بھری آواز میں دانی ایل کو پُکارا، ”اَے دانی ایل، زندہ خُدا کے بندے، کیا تمہارا خُدا جِس کی تُم ہمیشہ عبادت کرتے ہو وہ تُمہیں شیروں سے بچا سَکا؟“ \p \v 21 دانی ایل نے جَواب دیا، ”اَے بادشاہ، آپ اَبد تک زندہ رہیں، \v 22 میرے خُدا نے اَپنے فرشتہ کو بھیجا جِس نے شیروں کے مُنہ بند کر دئیے۔ اَور اُنہُوں نے مُجھے کویٔی ضرر نہیں پہُنچایا کیونکہ مَیں اُس کی نگاہ میں بے قُصُور ٹھہرا تھا۔ اَور اَے بادشاہ نہ مَیں نے آپ کے حُضُور میں کبھی کویٔی خطا کی۔“ \p \v 23 چنانچہ بادشاہ بےحد مسرُور ہُوا اَور حُکم دیا کہ دانی ایل کو ماند سے نکالا جائے۔ اَور جَب دانی ایل ماند سے نکالا گیا تَب اُس کے جِسم پر کویٔی زخم نہ پایا گیا کیونکہ اُس نے خُدا پر توکّل کیا تھا۔ \p \v 24 تَب بادشاہ کے حُکم کے مُطابق جِن لوگوں نے دانی ایل کی چُغلی کی تھی اُنہیں لایا گیا اَور اُنہیں اُن کی بیویوں اَور بچّوں سمیت شیروں کی ماند میں پھینک دیا گیا اَور اِس سے قبل کہ وہ ماند کی تہہ کے فرش تک پہُنچتے شیروں نے اُن پر جھپٹّا مارا اَور اُن کی ہڈّیوں تک کو چبا ڈالا۔ \p \v 25 تَب داریاویشؔ بادشاہ نے مُلک بھر میں تمام لوگوں، قوموں اَور مُختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کو خط لِکھّا: \pmo ”تمہارا اِقبال بُلند ہو! \pm \v 26 ”میں یہ حُکم دیتا ہُوں کہ میری مملکت کے ہر حِصّہ میں، لوگ دانی ایل کے خُدا کا خوف مانیں اَور اُس کا اِحترام کریں۔ \qm1 ”کیونکہ وُہی زندہ خُدا ہے \qm2 اَور وہ اَبد تک قائِم ہے۔ \qm1 اُس کی بادشاہی تباہ نہیں ہوگی، \qm2 اَور اُس کی مملکت کبھی ختم نہیں ہوگی۔ \qm1 \v 27 وُہی چُھڑاتا اَور بچاتا ہے؛ \qm2 اَور وُہی آسمان اَور زمین پر \qm2 نِشانات اَور عجائبات کر دِکھاتا ہے۔ \qm1 اُسی خُدا نے دانی ایل کو \qm2 شیروں کی طاقت سے چھُڑایا ہے۔“ \p \v 28 اِس طرح داریاویشؔ مادیؔ اَور خورشؔ فارسی دونوں کے دَورِ حُکومت میں دانی ایل کامیابی پاتا گیا۔ \c 7 \s1 دانی ایل کا چار حَیوانوں کا خواب \p \v 1 شاہِ بابیل، بیلشضرؔ کے پہلے سال میں دانی ایل نے پلنگ پر لیٹے ہُوئے ایک خواب دیکھا اَور کیٔی رُویتیں اُس کے دماغ میں آئیں۔ اَور اُس نے اَپنے خواب کا خُلاصہ مُکمّل طور پر بَیان کیا ہے۔ \p \v 2 دانی ایل نے بَیان کیا: ”مَیں نے رات کو رُویا دیکھی کہ میری آنکھوں کے سامنے آسمان کی چار ہَوایٔیں زور سے چلیں جِس سے بڑے سمُندر میں طُوفان اُٹھا۔ \v 3 اَور سمُندر میں سے چار بڑے حَیوان نکلے جو ایک دُوسرے سے مُختلف تھے۔ \p \v 4 ”پہلا حَیوان شیرببر کی مانند تھا اَور اُس کو عُقاب کے مانند پَر تھے۔ میں دیکھتا رہا یہاں تک کہ اُس کے پَر نوچ ڈالے گیٔے اَور اُسے زمین پر سے اُٹھایا گیا تاکہ وہ اِنسان کی طرح دو پاؤں پر کھڑا ہو جائے اَور اُسے اِنسان کا دِل دیا گیا۔ \p \v 5 ”اَور میرے سامنے دُوسرا حَیوان تھا جو ریچھ کی مانند نظر آتا تھا۔ اَور ایک بازو کے بَل اُٹھا ہُوا تھا، اَور اُس کے مُنہ میں اُس کے دانتوں کے درمیان تین پسلیاں تھیں۔ اُس سے کہا گیا، ’اُٹھ اَور سیر ہوکر بہت سے لوگوں کا گوشت کھالے!‘ \p \v 6 ”اُس کے بعد مَیں نے دیکھا کہ میرے سامنے ایک تیسرا حَیوان ہے جو تیندوے کی مانند نظر آتا ہے۔ اُس کی پیٹھ پر پرندہ کی مانند چار پر ہیں؛ اَور اِس حَیوان کے چار سَر ہیں اَور اُسے حُکومت کا اِختیار دیا گیا۔ \p \v 7 ”اُس کے بعد مَیں نے اَپنی رات کی رُویا میں دیکھا کہ میرے سامنے ایک چوتھا حَیوان ہے جو نہایت ہیبت ناک اَور خوفناک اَور بہت ہی زورآور ہے۔ اُس کے بڑے بڑے لوہے کے دانت تھے۔ وہ اَپنے شِکار کو چباتا اَور نگل جاتا تھا اَورجو کچھ بچ جاتا تھا اُسے پاؤں تلے روند ڈالتا تھا۔ وہ پہلے تمام حَیوانوں سے مُختلف تھا اَور اِس کے دس سینگ تھے۔ \p \v 8 ”میں ابھی اُن سینگوں کے متعلّق سوچ ہی رہاتھا تبھی مَیں نے دیکھا کہ اُن سینگوں کے درمیان ایک اَور چھوٹا سینگ تھا اَور اِس سینگ کے نکلنے سے اَور اُس کے بَل سے وہاں پہلے کے تین سینگ اَپنے جڑ سے اُکھاڑ دئیے گیٔے۔ پھر مَیں نے دیکھا کہ اِس سینگ میں اِنسانوں کی مانند آنکھیں تھیں اَور ایک مُنہ بھی تھا جو تکبُّر کی باتیں کر رہاتھا۔ \p \v 9 ”میرے دیکھتے دیکھتے، \q1 ”تخت لگائے گیٔے، \q2 اَور قدیمُ الایّام تخت نشین ہُوا۔ \q1 اُس کا لباس برف کی مانند سفید تھا؛ \q2 اَور اُس کے سَر کے بال اُون کی مانند سفید تھے۔ \q1 اُس کے تخت آگے کے شُعلے کی مانند تھے، \q2 اَور تخت کے پہیّے آگ سے دہک رہے تھے۔ \q1 \v 10 اَور اُس کے سامنے سے، \q2 ایک آگ کا دریا نکل کر بہہ رہاتھا۔ \q1 ہزاروں فرشتہ\f + \fr 7‏:10 \fr*\fq فرشتہ \fq*\ft یا لوگ\ft*\f* اُس کی خدمت میں مصروف تھے؛ \q2 اَور لاکھوں فرشتہ اُس کی خدمت میں رُوبرو کھڑے تھے۔ \q1 اَور عدالت شروع ہو گئی تھی؛ \q2 اَور کِتابیں کھُلی ہوئی تھیں۔ \p \v 11 ”وہ سینگ تکبُّر سے بھری باتیں کر رہاتھا اِس لئے میں عدالت کی طرف لگاتار دیکھ رہاتھا۔ میں تَب تک دیکھتا رہا جَب تک کہ اُس حَیوان کا قتل کرکے اُس کے بَدن کو ہلاک کرکے شُعلہ زن آگ میں پھینک نہ دیا گیا۔ \v 12 (دُوسرے حَیوانوں کے اِختیارات چھین لیٔے گیٔے لیکن اُنہیں کچھ عرصہ کے لیٔے زندہ رہنے دیا گیا۔) \p \v 13 ”رات کو مَیں نے اَپنی رُویا میں دیکھا کہ ایک شخص اِبن آدمؔ کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آ رہاتھا۔ وہ قدیمُ الایّام کے پاس آیا اَور وہ اُسے قدیمُ الایّام کے نزدیک لائے۔ \v 14 اِبن آدمؔ کو اِختیار، جلال اَور اعلیٰ اقتدار بخشا گیا تاکہ سَب لوگ، سَب اُمّتیں اَور ہر زبان بولنے والے اُس کے تابع ہوکر اُس کی عبادت کریں؛ اُس کی سلطنت اَبدی ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی۔ اَور اُس کی بادشاہی لازوال ہوگی۔ \s1 خواب کی تعبیر \p \v 15 ”میں دانی ایل اَپنے رُوح میں ملُول ہُوا اَور اُن رُویتوں نے میرے دماغ میں کھلبلی مچا دی۔ \v 16 تَب جو لوگ خُدا کی حُضُوری میں وہاں کھڑے تھے، میں، اُن میں سے ایک کے پاس جا کر اُن باتوں کی حقیقت دریافت کی۔ \p ”چنانچہ اُس نے مُجھ سے بات کی اَور اُن تمام باتوں کی تعبیر سمجھائی: \v 17 ’یہ چار بڑے حَیوان چار بادشاہوں کی سلطنت ہیں جو زمین پر برپا ہوں گے۔ \v 18 لیکن خُداتعالیٰ کے مُقدّس لوگ بادشاہی پائیں گے جو اَبد تک اُس کے مالک ہوں گے۔ ہاں، ابدُالآباد تک۔‘ \p \v 19 ”تَب میں اُس چوتھے حَیوان کا صحیح مطلب بھی جاننا چاہتا تھا جو دُوسرے تمام حَیوانوں سے مُختلف اَور نہایت ہیبت ناک تھا، جِس کے دانت لوہے کے اَور ناخن کانسے کے تھے۔ وہ حَیوان جو اَپنے شِکار کو چبا کر نگل جاتا تھا اَورجو کچھ بچ جاتا تھا اُسے پاؤں سے روند ڈالتا تھا۔ \v 20 میں اُس کے سَر پر کے دس سینگوں کے متعلّق بھی جاننا چاہتا تھا اَور اُس دُوسرے سینگ کے متعلّق جِس کے سامنے پہلے تین سینگ گِر گیٔے تھے۔ اُس سینگ کے متعلّق جو دُوسرے سینگوں سے زِیادہ رُعب دار تھا اَور جِس کی آنکھیں تھیں اَور مُنہ بھی جو شیخی باز تھا۔ \v 21 میرے دیکھتے دیکھتے یہ سینگ مُقدّسوں سے جنگ کر رہاتھا اَور اُنہیں تَب تک شِکست دیتا رہا۔ \v 22 جَب تک کہ اُس قدیمُ الایّام نے آکر خُداتعالیٰ کے مُقدّسوں کے حق میں فیصلہ نہ کیا اَور وہ وقت آ گیا جَب مُقدّس لوگ آسمانی بادشاہی کے مالک بَن گیٔے۔ \p \v 23 ”اُس نے مُجھے یُوں سمجھایا: ’وہ چوتھا حَیوان چوتھی سلطنت ہے جو زمین پر برپا ہوگی۔ وہ دُوسری تمام سلطنتوں سے مُختلف ہوگی اَور ساری زمین کو کھا جائے گی اَور اُسے روند کر چور چور کر دے گی۔ \v 24 وہ دس سینگ دس بادشاہ ہیں جو اُس سلطنت میں سے برپا ہوں گے۔ اُن کے بعد ایک اَور بادشاہ برپا ہوگا جو پہلے بادشاہوں سے مُختلف ہوگا جو تین بادشاہوں کو زیرِ کرےگا۔ \v 25 وہ خُداتعالیٰ کے خِلاف باتیں کرےگا اَور اُس کے مُقدّسوں پر ظُلم ڈھائے گا اَور مُقرّرہ اوقات اَور شَریعت کو بدلنے کی کوشش کرےگا۔ مُقدّسین ساڑھے تین سال تک یعنی ایک سال، دو سال اَور چھ ماہ کے لئے اُس کے حوالہ کر دیئے جایٔیں گے۔ \p \v 26 ” ’لیکن تَب عدالت قائِم ہوگی اَور اُس بادشاہ کی ساری قُوّت چھین لی جائے گی اَور اُسے ہمیشہ کے لیٔے نِیست و نابود کر دیا جائے گا۔ \v 27 تَب سارے آسمان کے نیچے تمام مُلکوں کی سلطنت، قُدرت اَور عظمت اُن مُقدّسوں کے حوالہ کی جائے گی جو خُداتعالیٰ کے لوگ ہیں۔ اُس کی بادشاہی اَبدی بادشاہی ہوگی اَور تمام حُکمران اُن کی عبادت اَور اِطاعت کریں گے۔‘ \p \v 28 ”یہاں پر یہ اَمر ختم ہُوا۔ میں دانی ایل، اَپنے خیالات سے بےحد پریشان ہُوا اَور میرا چہرہ پھیکا پڑ گیا لیکن مَیں نے یہ بات دِل ہی میں رکھی۔“ \c 8 \s1 مینڈھے اَور بکرے کا رُویا جو دانی ایل نے دیکھا \p \v 1 بیلطشضرؔ بادشاہ کی سلطنت کے تیسرے سال میں، مُجھ دانی ایل کو ایک رُویا نظر آیا یعنی میرے پہلے رُویا دیکھنے کے بعد ایک اَور رُویا دیکھی۔ \v 2 مَیں نے اَپنی رُویا میں اَپنے آپ کو صُوبہ عیلامؔ کے شُوشنؔ کے قلعہ میں دیکھا اَور رُویا میں، مَیں اُولاؔئی نہر کے پاس تھا۔ \v 3 مَیں نے آنکھ اُٹھاکر نظر کی اَور اَپنے سامنے دو سینگ والا ایک مینڈھا دیکھا جو نہر کے کنارے کھڑا تھا اَور اُس کے سینگ لمبے تھے۔ اُن میں سے ایک سینگ دُوسرے سے لمبا تھا لیکن وہ بعد میں نِکلا تھا۔ \v 4 مَیں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا مغرب، شمال اَور جُنوب کی طرف سینگ مار رہاتھا اَور کویٔی جانور اُس کے سامنے کھڑا نہ رہ سَکتا تھا اَور نہ کویٔی اُس کی طاقت سے کسی کو بچا سَکتا تھا۔ وہ جیسا چاہتا تھا، کرتا تھا یہاں تک کہ وہ بہت بڑا ہو گیا۔ \p \v 5 جَب مَیں اُس پر غور کر ہی رہاتھا کہ ایک بکرا جِس کی آنکھوں کے درمیان ایک نُمایاں سینگ تھا، مغرب کی جانِب سے نکل کر بغیر زمین کو چھُوئے تمام رُوئے زمین کو عبور کرتے ہُوئے آیا۔ \v 6 وہ دو سینگوں والے مینڈھے کی طرف آیا جسے مَیں نے نہر کے کنارے کھڑا دیکھا تھا اَور شدید غُصّہ میں اُس پر لپکا۔ \v 7 مَیں نے اُسے مینڈھے پر نہایت غُصّہ میں حملہ کرتے ہُوئے دیکھا اُس نے اُسے مارا اَور اُس کے دونوں سینگ توڑ ڈالے۔ مینڈھے میں اِتنی طاقت ہی نہیں تھی کہ وہ اُس بکرے سے مُقابلہ کرے۔ بکرے نے اُسے زمین پر پٹک دیا اَور اُسے روند ڈالا اَور کویٔی اُس مینڈھے کو اُس کی گرفت سے چھُڑا نہ سَکا۔ \v 8 بکرا بہت طاقتور ہو گیا لیکن جَب اُس کی عظمت اِنتہا کو پہُنچی تو اُس کا بڑا سینگ توڑ دیا گیا اَور اُس کی جگہ چار نُمایاں سینگ نکل آئے جو آسمان کی چاروں سمتوں کی جانِب بڑھنے لگے۔ \p \v 9 پھر اُن میں سے ایک سینگ اَور نکل آیا جو شروع میں تو چھوٹا تھا لیکن جُنوب کی جانِب اَور مشرق کی جانِب اَور ایک خُوبصورت مُلک کی طرف پُوری طاقت سے بڑھتا گیا۔ \v 10 وہ اِس قدر بڑھا کہ اجرامِ فلکی تک پہُنچ گیا اَور اُس نے اُن میں سے چند سِتاروں کو زمین پر پھینک دیا اَور اُنہیں روند ڈالا۔ \v 11 اُس نے اَپنے آپ کو عظمت میں یَاہوِہ کے آسمانی فَوج کے سپہ سالار کی مانند بُلند کیا؛ اَور اُس نے یَاہوِہ کو نذر کی جانے والی روزانہ کی قُربانی کو بند کر دیا اَور اُس کے پاک مَقدِس کو گرا دیا۔ \v 12 اَور لوگوں کی خطاکاری کی باعث یَاہوِہ کے لوگ\f + \fr 8‏:12 \fr*\fq یَاہوِہ کے لوگ \fq*\ft لشکر\ft*\f* اَور دائمی قُربانی سمیت اُس کے حوالہ کر دیئے گیٔے۔ وہ ہر قدم پر کامیاب ہوتا گیا اَور صداقت کو مٹّی میں مِلا دیا گیا۔ \p \v 13 تَب مَیں نے ایک قُدُّوس فرشتہ کو کچھ کلام کرتے ہُوئے سُنا، ”پھر دُوسرے فرشتہ نے اُس سے پُوچھا جو کلام کر رہاتھا، رُویا میں بَیان کئےگئے روزانہ کی قُربانی، خطاکاری کی باعث ہونے والی تباہی اَور پاک مَقدِس اَور یَاہوِہ کے لوگوں کی پامالی کے پُورا ہونے میں اَور کتنا وقت لگے گا؟“ \p \v 14 اُس نے مُجھ سے کہا، اِسے پُورا ہونے میں دو ہزار تین سَو صُبح اَور شام لگیں گے، ”اِس کے بعد ہی پاک مَقدِس کی دوبارہ تقدیس ہوگی۔“ \s1 رُویا کی تعبیر \p \v 15 جَب مَیں، دانی ایل، یہ رُویا دیکھ رہاتھا اَور اُسے سمجھنے کی کوشش کر رہاتھا، تبھی میرے سامنے ایک اِنسان کی شکل نموُدار ہُوئی۔ \v 16 اَور مَیں نے اُولاؔئی نہر میں سے آتی ہُوئی ایک آدمی کی بُلند آواز سُنی، ”اَے گیبریلؔ، اُس شخص کو اُس رُویا کا مطلب سمجھا۔“ \p \v 17 جَیسے ہی وہ اُس جگہ کے نزدیک آیا جہاں میں کھڑا تھا میں ڈر گیا اَور مُنہ کے بَل گِر پڑا۔ اُس نے مُجھ سے کہا، اَے آدمؔ زاد، ”یہ سمجھ لے کہ یہ رُویا آخِری دِنوں کے متعلّق ہے۔“ \p \v 18 جَب وہ مُجھ سے بات کر رہاتھا تَب میں گہری نیند میں تھا اَور میرا چہرہ زمین پر تھا۔ تَب اُس نے مُجھے اُٹھایا اَور مُجھے اَپنے پاؤں پر کھڑا کیا۔ \p \v 19 اُس نے کہا: ”قہر بھڑکنے کے آخِری دِنوں میں جو کچھ ہوگا وہ میں تُمہیں بتاتا ہُوں کیونکہ یہ رُویا آخِری زمانہ کے مُقرّرہ وقت کے متعلّق ہے۔ \v 20 دو سینگ والا مینڈھا جو آپ نے دیکھا وہ مِدائی اَور فارسؔ کے بادشاہوں کی نُمائندگی کرتا ہے۔ \v 21 اَور وہ جھبرا بکرا یُونانؔ کا بادشاہ ہے اَور اُس کی آنکھوں کے درمیان کا بڑا سینگ پہلا بادشاہ ہے۔ \v 22 وہ چار سینگ جو ٹوٹے ہُوئے سینگ کی جگہ نکل آئے اُن چار سلطنتوں کی نُمائندگی کرتے ہیں جو اُس کی قوموں میں سے برپا ہوں گی لیکن اُن کی اقتداری قُوّت اُس پہلے کی سِی نہ ہوگی۔ \p \v 23 ”اَور اُن کی سلطنت کے آخِری دِنوں میں جَب خطاکار لوگ اِنتہائی بدکاری پر اُتر آئیں گے تَب ایک سخت اَور بےرحم بادشاہ برپا ہوگا۔ \v 24 وہ نہایت ہی زورآور ہوگا لیکن اَپنی قُوّت سے نہیں۔ وہ حیرت اَنگیز تباہی مچائے گا اَور وہ ہر کام میں کامیاب ہوگا اَور وہ زور آوروں اَور مُقدّس لوگوں کو ہلاک کر دے گا۔ \v 25 وہ فریب کا سبب بنے گا، کامیاب ہونے کے لئے مکّاری کا اِستعمال کرےگا اَور خُوب کامیاب بھی ہوگا اَور اَپنے آپ کو افضل سمجھے گا۔ جَب لوگ اَپنے آپ کو محفوظ محسُوس کرتے ہوں گے تَب وہ بہُتوں کو مار ڈالے گا اَور شہزادوں کے شہزادے کے خِلاف کھڑا ہوگا۔ تو بھی وہ ہلاک ہو جائے گا لیکن کسی اِنسانی قُوّت سے نہیں۔ \p \v 26 ”صُبح اَور شام کے متعلّق جو رُویا تُمہیں دِکھائی گئی وہ سچ ہے لیکن اُس رُویا کو تُم مُہر لگا کر پوشیدہ رکھو کیونکہ یہ مُستقبِل بعید سے تعلّق رکھتی ہے۔“ \p \v 27 میں دانی ایل تھک گیا اَور کیٔی دِنوں تک عَلیل پڑا رہا۔ پھر مَیں اُٹھا اَور بادشاہ کے کاروبار میں مصروف ہُوا۔ لیکن مَیں اُس رُویا سے بہت سہم گیا تھا کیونکہ وہ سمجھ سے بالاتر تھی۔ \c 9 \s1 دانی ایل کی دعا \p \v 1 داریاویشؔ بِن احسویروسؔ جو مادیوںؔ کی نَسل سے تھا اَور کَسدیوں کے مُلک پر بادشاہ مُقرّر ہُوا تھا، اُس کی سلطنت کے پہلے سال میں، \v 2 داریاویشؔ کی سلطنت کے پہلے سال میں، مُجھ دانی ایل نے نوشتوں سے یہ جان لیا تھا کہ یَاہوِہ نے یرمیاہؔ نبی پر نازل کئے ہُوئے کلام کے مُطابق یروشلیمؔ کی ویرانی ستّر سال تک قائِم رہے گی۔ \v 3 چنانچہ میں خُداوؔند خُدا کی طرف رُجُوع ہُوا اَور مَیں نے دعا اَور مناجات سے روزہ رکھ کر ٹاٹ اوڑھ کر اَور راکھ پر بیٹھ کر اُس سے استدعا کی۔ \p \v 4 مَیں نے یَاہوِہ اَپنے خُدا سے دعا کی اَور اقرار کیا: \pm ”اَے خُداوؔند، عظیم و مُہیب خُدا، جو لوگ آپ سے مَحَبّت رکھتے اَور آپ کے فرمانبردار بندے ہیں، آپ اُن کے ساتھ اَپنا مَحَبّت کا عہد قائِم رکھتے ہیں۔ \v 5 ہم نے گُناہ کیا اَور غلط کام کئے۔ ہم نے بدکاری اَور بغاوت کی ہے۔ ہم نے آپ کے آئین اَور اَحکام سے مُنہ موڑ لیا ہے۔ \v 6 ہم نے آپ کے خادِموں نبیوں کی بات نہ سُنی جنہوں نے آپ کے نام سے ہمارے بادشاہوں، ہمارے شہزادے، ہمارے آباؤاَجداد اَور مُلک کے تمام لوگوں سے کلام کیا تھا۔ \pm \v 7 ”اَے خُداوؔند آپ صادق ہے لیکن آج کے دِن ہم پشیمان ہیں۔ یعنی بنی یہُوداہؔ، یروشلیمؔ کے باشِندے اَور سبھی اِسرائیلی جو نزدیک ہیں اَور دُور ہیں، ہماری بےوفائی کے باعث آپ نے ہمیں اُن تمام ممالک میں مُنتشر کر دیا ہے۔ \v 8 اَے یَاہوِہ، ہم اَور ہمارے بادشاہ، ہمارے شہزادے اَور ہمارے آباؤاَجداد کافی شرمسار ہیں کیونکہ ہم نے آپ کے خِلاف گُناہ کیا ہے۔ \v 9 خُداوؔند، ہمارا خُدا رحیم و غفور ہے حالانکہ ہم نے اُن کے خِلاف بغاوت کی ہے۔ \v 10 ہم نے یَاہوِہ ہمارے خُدا کے اَحکام کو نہ مانا، اَور نہ ہی اُن قوانین پر عَمل کیا جنہیں اُس نے ہمیں اَپنے خادِم نبیوں کی مَعرفت عطا فرمائی تھی۔ \v 11 سارے بنی اِسرائیل آپ کی شَریعت سے منحرف ہو گئے اَور آپ کی اِطاعت سے مُنہ موڑ لیا۔ \pm ”چنانچہ لعنتیں اَور خُداوؔند کے خادِم مَوشہ کے آئین میں قَسم کھا کے درج کی ہُوئی آفتیں ہم پر نازل کر دی گئیں کیونکہ ہم نے آپ کے خِلاف گُناہ کیا۔ \v 12 چنانچہ جو کچھ ہمارے خِلاف اَور ہمارے حاکموں کے خِلاف کہا گیا تھا اُسے آپ نے ہم پر بڑی آفت بھیج کر پُورا کر دیا کیونکہ جَیسا یروشلیمؔ کے ساتھ کیا گیا وَیسا اَب تک سارے آسمان کے نیچے کہیں بھی نہیں کیا گیا ہے۔ \v 13 جَیسا کہ مَوشہ کی آئین میں مرقوم ہے، یہ ساری آفت ہم پر آ پڑی۔ پھر بھی ہم نے نہ تو یَاہوِہ ہمارے خُدا کا فضل حاصل کرنے کی کوشش کی اَور نہ ہی اَپنے گُناہوں کو ترک کرکے آپ کی سچّائی پر غور کیا۔ \v 14 یَاہوِہ نے ہم پر یہ آفت نازل کرنے میں پس و پیش نہ کی کیونکہ یَاہوِہ ہمارا خُدا جو کچھ کرتا ہے وہ راستبازی سے ہی کرتا ہے۔ پھر بھی ہم نے اُس کی اِطاعت نہ کی۔ \pm \v 15 ”اَب اَے خُداوؔند ہمارے خُدا جِس نے اَپنے لوگوں کو اَپنے قوی ہاتھ کی قُوّت سے مِصر سے باہر نکال لایا اَور اَپنا اَیسا بڑا نام کمایا جو آج تک مشہُور ہے۔ لیکن ہم نے گُناہ کیا اَور ہم خطاکار ہیں۔ \v 16 اَے خُداوؔند اَپنے راستبازی کے تمام کاموں کے مُطابق، اَپنے شہر اَور اَپنے مُقدّس پہاڑ یروشلیمؔ پر سے اَپنا غُصّہ اَور اَپنا قہر ہٹا لے۔ ہمارے گُناہ اَور ہمارے آباؤاَجداد کی بداعمالیوں کے باعث یروشلیمؔ اَور آپ کے لوگوں کی ہمارے اِردگرد کے لوگوں سے تحقیر ہو رہی ہے۔ \pm \v 17 ”اَب اَے خُدا اَپنے خادِم کی دعائیں اَور اِلتجا قبُول فرما۔ اَے خُداوؔند اَپنی ہی خاطِر اَپنے ویران پاک مَقدِس پر نظرِ عنایت فرما۔ \v 18 اَے ہمارے خُدا کان لگا کر سُنیں، اَور اَپنی آنکھیں کھول کر اُس شہر کی ویرانی کو دیکھیں جو آپ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہم آپ سے اِس لیٔے اِلتجا نہیں کر رہے ہیں کہ ہم راستباز ہیں بَلکہ اِس لیٔے کہ آپ نہایت رحیم ہیں۔ \v 19 اَے خُداوؔند سُنیں، اَے خُداوؔند مُعاف کر دیں، اَے خُداوؔند غور سے سُنیں اَور کچھ کریں؛ اَے میرے خُدا، اَپنی خاطِر اَب اَور تاخیر نہ کریں، کیونکہ آپ کا شہر اَور آپ کے لوگ آپ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔“ \s1 ستّر ”سات“ \p \v 20 جَب مَیں اِس قدر فریاد کر رہاتھا اَور اَپنے اَور اَپنی قوم اِسرائیل کے گُناہوں کا اقرار کر رہاتھا اَور یَاہوِہ اَپنے خُدا سے اُس کے مُقدّس پہاڑ کی خاطِر استدعا کر رہاتھا۔ \v 21 اَور ابھی میں دعا کر ہی رہاتھا کہ وہ شخص گیبریلؔ جسے میں اُس سے پہلے کی رُویا میں دیکھ چُکاتھا تیز پرواز کرکے شام کی قُربانی کے وقت میرے پاس آیا۔ \v 22 اُس نے مُجھے ہدایات دیں اَور کہا، ”اَے دانی ایل میں اَب اِس لیٔے آیا ہُوں کہ تُمہیں بصیرت اَور دانش بخشوں: \v 23 جوں ہی تُم نے دعا کرنا شروع کیا تھا تبھی آسمانی حُکم جاری کیا گیا جو میں تُمہیں بتانے آیا ہُوں کیونکہ تُو خُدا کی نظر میں مُعزّز ہے۔ چنانچہ اُس پیغام پر غور کر اَور رُویا کو سمجھ لے۔ \p \v 24 ”تمہارے لوگوں اَور مُقدّس شہر کے لیٔے ستّر سات\f + \fr 9‏:24 \fr*\fq ستّر سات \fq*\ft یعنی ستّر ہفتے\ft*\f* مُقرّر کئے گیٔے ہیں کہ اُن کی سرکشی کا خاتِمہ ہو جائے اَور اُن کے گُناہوں کا اِختتام ہو جائے اَور اُن کے خطاؤں کا کفّارہ دیا جائے، اَور اَبدی راستبازی قائِم ہو، رُویا اَور نبیوں کی نبُوّت کی باتوں پر مُہر ہو اَور پاک ترین مقام کا پھر سے مَسح کیا جائے۔ \p \v 25 ”پس تُم جان لو اَور سمجھ لو کہ یروشلیمؔ کی بحالی اَور دوبارہ تعمیر کئے جانے کا حُکم صادر ہونے سے لے کر ممسوح بادشاہ کی آمد تک، ’سات‘ ہفتے اَور باسٹھ ہفتے گزر جایٔیں گے۔ اُسے اُس کے بازاروں اَور فصیل اَور خندق سمیت تعمیر کیا جائے گا۔ لیکن یہ مُصیبت کے ایّام میں ہوگا۔ \v 26 ’سات‘ ہفتے اَور باسٹھ ہفتوں کے بعد ممسوح کو قتل کر دیا جائے گا اَور اُس وقت شہر اُس کے ہاتھ میں نہیں آئے گا اَور آنے والے حُکمران کے لوگ شہر اَور پاک مَقدِس کو تباہ کر دیں گے۔ لیکن اُس ممسوح حُکمران کا اِختتام سیلاب کی مانند جلد ہو جائے گا، جنگ آخِر تک جاری رہے گی اَور تباہیوں کا فرمان جاری کیا جا چُکاہے۔ \v 27 اَور وہ حُکمران ایک ہفتہ یعنی سات سال کے لیٔے بہُتوں سے عہد باندھے گا اَور اُس ہفتہ کے درمیان وہ قُربانی اَور نذر موقُوف کر دے گا اَور وہ بیت المُقدّس میں ایک تباہ کرنے والی مکرُوہ شَے کو قائِم کرےگا جو تباہی کا باعث ہوگا۔ یہ تَب تک ہوتا رہے گا جَب تک کہ مُقرّر وقت کے آخِر میں اُس حُکمران پر یہ تباہی نازل نہ کر دی جائے۔“ \c 10 \s1 دانی ایل کا رُویا میں ایک اِنسان کو دیکھنا \p \v 1 شاہِ فارسؔ خورشؔ کی سلطنت کے تیسرے سال میں دانی ایل پر جسے بیلطشضرؔ بھی پُکارا جاتا تھا ایک بات ظاہر کی گئی اَور وہ بات سچ اَور بڑی جنگ سے متعلّق تھی۔ اُس پیغام کا مطلب اِس رُویا میں سمجھایا گیا ہے۔ \p \v 2 اُن دِنوں میں، میں دانی ایل تین ہفتوں تک ماتم کرتا رہا۔ \v 3 اُن تین ہفتوں کے پُورے ہونے تک، نہ مَیں نے کویٔی مرغوب غِذا کھائی نہ گوشت نہ مَے اَپنے مُنہ میں رکھا اَور نہ اَپنے جِسم پر خُوشبو والا تیل تک مَلا۔ \p \v 4 پہلے مہینے کے چوبیسویں دِن جَب مَیں بڑے دریا حِدیکیل\f + \fr 10‏:4 \fr*\fq حِدیکیل \fq*\ft یعنی \ft*\fqa تِگرِس ندی\fqa*\f* کے کنارے پر کھڑا تھا، \v 5 جَب مَیں نے اُوپر نگاہ کی تو اَپنے سامنے ایک شخص کو دیکھا جو کتانی لباس پہنے ہُوئے تھا اَور اُس کی کمر پر اوفیرؔ کا خالص سونے کا کمربند بندھا ہُوا تھا۔ \v 6 اُس کا جِسم فیروزہ کی مانند، اُس کا چہرہ بجلی کا سا تھا، اُس کی آنکھیں جلتے ہُوئے چراغوں کی مانند، اُس کے بازو اَور ٹانگیں چمکتے ہُوئے کانسے کی مانند اَور اُس کی آواز ایک مجمع کی آواز کی مانند تھی۔ \p \v 7 صِرف مُجھ، دانی ایل کو ہی یہ رُویا دِکھائی دے رہاتھا؛ میرے ساتھیوں نے اُسے نہ دیکھا لیکن وہ اِس قدر خوفزدہ ہو گئے کہ بھاگ کر چھُپ گیٔے۔ \v 8 چنانچہ میں اکیلا رہ گیا اَور اُس عظیم رُویا کو ٹِکٹِکی باندھ کر دیکھتا رہا۔ اَور مُجھ میں کچھ طاقت نہ رہی کیونکہ میرا چہرہ مُردہ کی مانند پیلا پڑ گیا اَور مَیں لاچار ہو گیا۔ \v 9 پھر مَیں نے اُسے باتیں کرتے ہُوئے سُنا اَور جَیسے ہی مَیں نے اُس کی باتوں پر غور کیا، مُجھ پر گہری نیند طاری ہو گئی اَور مَیں زمین پر اوندھے مُنہ پڑا رہا۔ \p \v 10 تَب کسی ہاتھ نے مُجھے چھُوا اَور میرے کانپتے ہُوئے بَدن کو میرے ہاتھوں اَور گھٹنوں کے بَل کھڑا کر دیا۔ \v 11 اُس نے کہا، ”اَے مُعزّز مَرد، دانی ایل، مَیں جو باتیں تُمہیں بتانے جا رہا ہُوں، اُنہیں نہایت غور سے سُن اَور اَب سیدھے کھڑے ہو جاؤ کیونکہ مُجھے اَب تمہارے پاس بھیجا گیا ہے۔“ اَور جَب اُس نے مُجھ سے یہ کہا، میں کانپتے ہُوئے کھڑا ہو گیا۔ \p \v 12 تَب اُس نے اَپنا بَیان جاری رکھا، ”اَے دانی ایل، ڈر مت کیونکہ پہلے ہی دِن سے جَب کہ تُم نے سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے لیٔے دِل لگایا اَور اَپنے خُدا کے سامنے اَپنے آپ کو خاکسار بنایا، اُسی دِن تیری باتیں سُن لی گئیں اَور مَیں اُس کے جَواب میں یہاں آیا ہُوں۔ \v 13 لیکن فارسؔ کی مملکت کے حُکمران\f + \fr 10‏:13 \fr*\fq حُکمران \fq*\ft یعنی فرشتے\ft*\f* نے اکّیس دِن تک مُجھے روکے رکھا۔ تَب مِیکاایلؔ جو سردار فرشتوں میں سے ایک ہے، میری مدد کو آیا کیونکہ مُجھے وہاں شاہِ فارسؔ کے پاس روک دیا گیا تھا۔ \v 14 اَب مَیں تُمہیں یہ سمجھانے آیا ہُوں کہ مُستقبِل میں تمہارے لوگوں کا کیا حَشر ہوگا کیونکہ یہ رُویا آنے والے زمانہ سے تعلّق رکھتی ہے۔“ \p \v 15 جَب وہ مُجھ سے یہ کہہ رہاتھا، میں اَپنا سرزمین کی طرف جھُکا کر خاموش کھڑا رہا۔ \v 16 تَب کسی نے جو اِنسان کی مانند نظر آ رہاتھا، میرے لبوں کو چھُوا اَور مَیں مُنہ کھول کر بولنے لگا۔ جو شخص میرے سامنے کھڑا تھا اُس سے مَیں نے کہا، ”اَے آقا، اُس رُویا کی وجہ سے میں سخت تکلیف میں مُبتلا ہُوں اَور مَیں بہت کمزور ہو گیا ہُوں۔ \v 17 مَیں آپ کا خادِم اَپنے آقا سے کیسے ہم کلام ہو سَکتا ہے؟ میری قُوّت چلی گئی ہے اَور مَیں بمشکل سانس لے پا رہا ہُوں۔“ \p \v 18 ایک بار پھر اُس شخص نے جو اِنسان کی مانند نظر آتا تھا، مُجھے چھُوا اَور مُجھے تقویّت بخشی۔ \v 19 اُس نے کہا، ”اَے مُعزّز مَرد، ڈر مت، تیری سلامتی ہو، اَب مضبُوط ہو اَور توانا ہو۔“ \p جَب اُس نے مُجھ سے بات کی تَب مَیں نے توانائی پائی اَور کہا، ”اَے آقا، اَب فرمائیں کیونکہ آپ نے مُجھے توانائی بخشی ہے۔“ \p \v 20 تَب اُس نے کہا، ”کیا تُم جانتے ہو کہ مَیں تمہارے پاس کس لیٔے آیا ہُوں؟ بہت جلد میں لَوٹ کر شہزادے فارسؔ سے جنگ کرنے والا ہُوں، اَور جَب مَیں چلا جاؤں گا، تو شہزادے یُونانؔ آئے گا؛ \v 21 لیکن پہلے میں تُمہیں بتاؤں گا کہ کِتابِ حق میں کیا لِکھّا ہے۔ (اَور تمہارے شہزادے مِیکاایلؔ کے سِوا اُن کے خِلاف جنگ میں میرا کویٔی مددگار نہیں ہے۔ \c 11 \nb \v 1 اَور بادشاہ داریاویشؔ مادیؔ کی سلطنت کے پہلے سال میں، مَیں ہی اُس کو قائِم کرنے اَور مُحافظت دینے کو کھڑا ہُوا۔ \s1 جُنوب اَور شمال کے بادشاہ \p \v 2 ”تو اَب مَیں تُمہیں حقیقت بتاتا ہُوں۔ فارسؔ میں ابھی تین اَور بادشاہ برپا ہوں گے اَور اُس کے بعد پھر چوتھا بادشاہ ہوگا جو دُوسرے تمام بادشاہوں سے زِیادہ دولتمند ہوگا۔ جَب وہ اَپنی دولت کی بدولت طاقتور بَن جائے گا تو وہ ہر کسی کو یُونانؔ کی سلطنت کے خِلاف بھڑکائے گا۔ \v 3 تَب ایک زبردست بادشاہ برپا ہوگا جو اَپنا تسلُّط جمائے گا اَور جیسا چاہے وہ گا کرےگا۔ \v 4 اَور اُس کے مُسلّط ہونے کے بعد اُس کی حُکومت ٹوٹ جائے گی اَور چاروں سمتوں میں بٹ کر الگ الگ ہو جائے گی۔ نہ وہ اُس کی نَسل کو ملے گی نہ اُس کا سا اقتدار باقی رہے گا کیونکہ اُس کی بادشاہی جڑ سے اُکھاڑ دی جائے گی اَور دُوسروں کو دی جائے گی۔ \p \v 5 ”جُنوب کا بادشاہ زور پکڑے گا لیکن اُس کا ایک حاکم اُس سے بھی زِیادہ طاقتور ہوگا اَور وہ اَپنی سلطنت پر بڑے اِختیار سے قابض رہے گا۔ \v 6 چند سالوں کے بعد وہ دونوں آپَس میں مِل جایٔیں گے۔ جُنوب کے بادشاہ کی بیٹی شمال کے بادشاہ کے پاس جائے گی تاکہ رشتہ میں بندھ جائے اَور اِتّحاد قائِم ہو۔ لیکن وہ اَپنا اقتداری قُوّت قائِم نہ رکھ سکے گی اَور نہ شمال کا بادشاہ قائِم رہے گا اَور نہ ہی اُس کا اقتدار۔ اُن دِنوں میں جُنوب کے بادشاہ کی بیٹی اَپنے شاہی ہم رکاب دستہ، اَپنے باپ اَور اَپنے مددگاروں سمیت ترک کر دی جائے گی۔ \p \v 7 ”لیکن اُس کے نَسب سے ایک شخص برپا ہوگا جو اُس کی جگہ لے گا۔ وہ شمال کے بادشاہ کی فَوجوں پر حملہ کرےگا اَور اُس کے قلعہ میں داخل ہوگا۔ وہ اُن کے خِلاف لڑے گا اَور فتحیاب ہوگا۔ \v 8 وہ اُن کے معبُود کے بُتوں، اُن کی ڈھالی ہُوئی مورتوں اَور اُن کی چاندی اَور سونے کی قیمتی اَشیا بھی چھین کر مِصر لے جائے گا۔ چند سال تک وہ شمال کے بادشاہ سے دست بردار رہے گا۔ \v 9 تَب شمال کا بادشاہ، جُنوب کے بادشاہ کی مملکت پر حملہ کرےگا لیکن اَپنے مُلک کو واپس لَوٹے گا۔ \v 10 اُس کے بیٹے جنگ کی تیّاری کریں گے اَور ایک بڑی فَوج جمع کریں گے جو ایک ناقابلِ مزاحمت سیلاب کی مانند پھیل جائے گا اَور لڑتے ہُوئے اُس کے قلعہ تک پہُنچ جائے گا۔ \p \v 11 ”تَب جُنوب کا بادشاہ غُصّہ میں نکل پڑےگا اَور شمال کے بادشاہ سے لڑے گا جو بڑا لشکر جمع کرےگا لیکن اُس کی شِکست ہوگی۔ \v 12 جَب دُشمن کی بڑی لشکر کو شِکست دی جائے گی، تَب جُنوب کے بادشاہ کے دِل میں غُرور سما جائے گا اَور وہ لاکھوں لوگوں کو قتل کرےگا۔ پھر بھی وہ لمبے عرصہ تک فتحیاب نہ رہے گا۔ \v 13 کیونکہ شمال کا بادشاہ ایک دُوسرا لشکر جمع کرےگا جو پہلے سے زِیادہ زورآور ہوگی اَور کیٔی سال بعد ایک بھاری اَور مُسلّح لشکر لے کر پُوری تیّاری سے چڑھ آئے گا۔ \p \v 14 ”اُن دِنوں میں بہت سے لوگ جُنوب کے بادشاہ کے خِلاف اُٹھیں گے۔ تمہاری اَپنی قوم میں سے بعض تُند خُو لوگ بھی بغاوت پر اُتر آئیں گے جِس سے یہ رُویا پُوری ہوگی لیکن وہ کامیاب نہ ہوں گے۔ \v 15 تَب شمال کا بادشاہ آکر دمدمہ باندھے گا اَور مُستحکم شہر پر قبضہ کر لے گا۔ اَور جُنوب کے لشکر میں مُقابلہ کی طاقت نہ رہے گی یہاں تک کہ اُن کے سَب سے بہادر سُورماؤں کا دستہ بھی مُقابلہ کرنے کی طاقت نہ بچےگی۔ \v 16 تَب حملہ آور لشکر جیسا چاہے کرےگا۔ کویٔی اُس کے خِلاف کھڑا نہ رہ سکےگا اَور وہ اُس خُوبصورت مُلک میں آکر قابض ہو جائیں گے اَور اُس مُلک کو تباہ کرنے کی قُوّت اُن کے پاس ہوگی۔ \v 17 تَب وہ یہ اِرادہ کرےگا کہ اَپنی مملکت کی تمام شان و شوکت کے ساتھ اُس میں داخل ہوگا اَور وہ جُنوب کے بادشاہ کے ساتھ عہد کرےگا اَور وہ اَپنی لڑکی کی شادی اُس سے کرےگا تاکہ اُس کی بادشاہی کا تختہ پلٹ سکے لیکن اُس کے منصُوبے کامیاب نہ ہوں گے اَور نہ ہی اُس سے اُسے کویٔی بھلا ہوگا۔ \v 18 تَب وہ جزیروں کی طرف رُخ کرےگا اَور اُن میں سے بہُتوں پر قبضہ کر لے گا۔ لیکن ایک سپہ سالار اُس کی گستاخیوں کا خاتِمہ کر دے گا اَور اُس کی گستاخی کے مُطابق اُسے بدلہ دے گا۔ \v 19 اُس کے بعد وہ خُود اَپنے مُلک کے قلعوں کی طرف مُڑے گا لیکن ٹھوکر کھا کر گِر پڑےگا اَور وہ معدوم ہو جائے گا۔ \p \v 20 ”تَب اُس کا جانشین اَپنی شان و شوکت برقرار رکھنے کے لیٔے ایک خراج وصول کرنے والے کو بھیجے گا لیکن وہ تھوڑے عرصہ کے بعد بنا قہر یا جنگ کے ہی ہلاک ہوگا۔ \p \v 21 ”پھر ایک ذلیل اِنسان اُس کی جگہ لے گا جو کسی شاہی اِعزاز کے لائق نہ ہوگا۔ جب اُس کے لوگ محفوظ محسُوس کریں گے، تب وہ اَچانک مُلک پر حملہ کرےگا اَور سازش کے ذریعہ مُلک پر قابض ہوگا۔ \v 22 تَب اُس کے سامنے بڑی سے بڑی زبردست فَوج بھی رگیدی جائے گی اَور وہ فَوج اَور اَمیر عہد دونوں کو شِکست دے گا۔ \v 23 کیونکہ وہ اُس کے ساتھ عہد کرکے بھی دغابازی کرےگا اَور محض ایک قلیل جماعت کی مدد سے برسرِاقتدار آئے گا۔ \v 24 جَب مُلک کے مالدار صوبے اَمن سے ہوں گے تَب وہ اُن پر حملہ کرےگا اَور اَیسے کام کرکے دِکھائے گا جو نہ اُس کے باپ دادوں نے کیا تھا اَور نہ اُن کے آباؤاَجداد نے کئے تھے۔ اَور وہ مالِ غنیمت، لُوٹ اَور دولت اَپنے پیروکاروں میں تقسیم کرےگا۔ وہ کچھ عرصہ تک قلعوں کی تسخیر کے منصُوبے بناتا رہے گا۔ \p \v 25 ”تَب وہ ایک بہت بڑے لشکر کے ساتھ جُنوب کے بادشاہ کے خِلاف اَپنی قُوّت اَور حوصلے بُلند کرےگا، اَور جُنوب کا بادشاہ ایک بڑا اَور زبردست لشکر لے کر لڑائی پر اُتر آئے گا لیکن وہ اَپنے خِلاف ہُوئی سازشوں کی وجہ سے مُقابلہ نہ کر پایٔےگا۔ \v 26 جو بادشاہ کا دیا ہُوا کھاتے ہیں وُہی اُسے تباہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ اُس کے لشکر کا تعاقب کیا جائے گا اَور بہت سارے فَوجی میدانِ جنگ میں مارے جایٔیں گے۔ \v 27 تَب دونوں بادشاہوں کے دِل بدی کی طرف مائل ہوں گے اَور وہ ایک ہی میز پر بیٹھ کر ایک دُوسرے سے جھُوٹ بولیں گے، جِس سے کوئی فائدہ نہ ہوگا کیونکہ مُقرّرہ وقت پر اِختتام آ جائے گا۔ \v 28 شمال کا بادشاہ بہت سِی دولت لے کر اَپنے مُلک کو لَوٹے گا لیکن اُس کا دِل پاک عہد کے خِلاف ہوگا۔ وہ اُس کے خِلاف قدم اُٹھائے گا اَور تَب اَپنے مُلک کو واپس لَوٹے گا۔ \p \v 29 ”وہ مُقرّرہ وقت پر پھر ایک بار جُنوب پر حملہ کرےگا لیکن اِس بار اَنجام پہلی بار سے الگ ہوگا۔ \v 30 کِتّیمؔ\f + \fr 11‏:30 \fr*\fq کِتّیمؔ \fq*\ft یعنی مغربی ساحِل\ft*\f* کے جہاز اُس کا مُقابلہ کریں گے اَور اُس کا دِل ٹوٹ جائے گا۔ تَب وہ لَوٹ کر پاک عہد پر اَپنا غُصّہ اُتارے گا۔ وہ لَوٹ کر اُن لوگوں پر عنایت کرےگا جو پاک عہد کو ترک کریں گے۔ \p \v 31 ”اُس کی مُسلّح فَوجیں اُٹھ کھڑی ہوں گی اَور بیت المُقدّس کے قلعہ کو ناپاک کریں گی اَور روزانہ نذر کی جانے والی قُربانی کو بند کر دیں گی اَور وہاں اَیسی تباہ کرنے والی مکرُوہ شَے نصب کریں گی جو تباہی کی باعث ہوگی۔ \v 32 وہ عہد کو توڑنے والے فسادیوں کی خُوشامد کرکے اُنہیں برگشتہ کر دیں گے۔ لیکن جو لوگ اَپنے خُدا کو نزدیکی سے جانتے ہیں وہ ثابت قدم رہ کر اُس کا مُقابلہ کریں گے۔ \p \v 33 ”اہلِ دانش بہُتوں کو ہدایات دیں گے لیکن کچھ عرصہ کے لیٔے وہ تلوار سے مارے جایٔیں گے یا جَلائے جایٔیں گے یا گِرفتار ہوں گے یا لُوٹے جایٔیں گے۔ \v 34 جَب وہ شِکست کھایٔیں گے تو بمشکل کچھ مدد پائیں گے اَور بہت سے غَیر مخلص لوگ اُن سے مِل جایٔیں گے۔ \v 35 بعض اہلِ دانش بھی ٹھوکر کھایٔیں گے تاکہ آخِری وقت کے آنے تک وہ پاک و صَاف اَور بُراق ہو جایٔیں کیونکہ خاتِمہ مُقرّر وقت پر ہی ہوگا۔ \s1 بادشاہ جو اَپنے آپ کو افضل قرار دیتاہے \p \v 36 ”تَب وہ بادشاہ اَپنی مرضی کے مُطابق کچھ بھی کرےگا۔ وہ اَپنے آپ کو ہر معبُود سے بُلند و بالا بنائے گا اَور معبُودوں کے خُدا کے خِلاف حیرت اَنگیز باتیں کہے گا۔ قہر کا وقت مُکمّل ہونے تک وہ کامیاب ہوگا کیونکہ جو طے شُدہ ہے وہ واقع ہوگا۔ \v 37 وہ اَپنے آباؤاَجداد کے معبُودوں کا لحاظ نہ کرےگا نہ اُس کا جسے عورتیں چاہتی ہیں۔ نہ کسی اَور معبُود کی پروا کرےگا بَلکہ اَپنے آپ کو اُن سَب پر افضل قرار دے گا۔ \v 38 اُن کے بدلہ وہ قلعہ کے معبُود کی تعظیم کرےگا اَور ایک اَیسے معبُود کی جِس سے اُس کے آباؤاَجداد بھی نا آشنا تھے۔ وہ اُس معبُود کا اِحترام سونے، چاندی اَور قیمتی ہیروں اَور بیش قیمت ہدیوں سے کرےگا۔ \v 39 وہ ایک پردیسی معبُود کی مدد سے محکم قلعوں پر حملہ کرےگا اَورجو اُسے بادشاہ کرکے مان لیں گے اُن کا وہ بڑی عزّت کرےگا۔ وہ اُنہیں بہت سے لوگوں پر حُکمران مُقرّر کرےگا اَور اُنہیں زمین کو قیمت\f + \fr 11‏:39 \fr*\fq قیمت \fq*\ft اِنعام \ft*\fqa میں دے گا\fqa*\f* پر تقسیم کریں گا۔ \p \v 40 ”آخِری وقت میں جُنوب کا بادشاہ اُسے جنگ میں مشغُول کرےگا اَور شمال کا بادشاہ بھی رتھوں، گُھڑسواروں اَور بڑے جنگی بحری بیڑے سمیت اُس پر ٹوٹ پڑےگا۔ وہ بہت سے ممالک پر حملہ آور ہوگا اَور سیلاب کی مانند اُس کی سرزمین میں سے گزرے گا۔ \v 41 وہ خُوبصورت مُلک پر بھی حملہ کرےگا۔ بہت سے ممالک مغلُوب ہو جایٔیں گے لیکن اِدُوم، مُوآب اَور بنی عمُّون کے سربراہ اُس کے ہاتھ سے بچائے جایٔیں گے۔ \v 42 وہ کیٔی مُلکوں پر اَپنا تسلُّط جمائے گا۔ یہاں تک کہ مِصر بھی نہ بچے گا۔ \v 43 وہ سونے اَور چاندی کے خزانوں اَور مِصر کی تمام دولت پر قابض ہوگا اَور لیبیا اَور کُوشی\f + \fr 11‏:43 \fr*\fq کُوشی \fq*\ft ایتھوپیا کے لوگ\ft*\f* بھی اُس کے ہم رکاب ہوں گے۔ \v 44 لیکن مشرق اَور شمال کی جانِب سے آئی ہُوئی افواہیں سُن کر وہ بے چَین ہو جائے گا اَور نہایت غُصّہ میں وہ بہُتوں کو تباہ کرنے اَور اُنہیں نِیست و نابود کرنے کو نکل پڑےگا۔ \v 45 وہ اَپنے شاہی خیمے سمُندروں اَور خُوبصورت مُقدّس پہاڑ کے درمیان کھڑے کرےگا۔ لیکن اُس کا خاتِمہ ہو جائے گا اَور کویٔی اُس کا مددگار نہ ہوگا۔“ \c 12 \s1 آخِری وقت \p \v 1 ”اُس وقت مِیکاایلؔ مُقرّب فرشتہ جو تمہاری قوم کا مُحافظ ہے اُٹھ کھڑا ہوگا۔ وہ اَیسی مُصیبت کا وقت ہوگا کہ قوموں کی اِبتدائی زمانہ سے لے کر اُس وقت تک کبھی نہ ہُوا ہوگا۔ لیکن اُس وقت تمہارے لوگوں میں سے ہر ایک، جِس کا نام کِتاب میں درج ہوگا، بچاپا جایٔےگا۔ \v 2 اَورجو خاک میں سو رہے ہیں، اُن میں سے بہت سے لوگ جاگ اُٹھیں گے، بعض اَبدی حیات کے لیٔے اَور بعض رُسوائی اَور ہمیشہ کی ذِلّت کے لیٔے۔ \v 3 اہلِ دانش نُورِ فلک کی مانند مُنوّر ہوں گے اَور وہ جو لوگوں کو راستبازی کی راہ پر لاتے ہیں سِتاروں کی مانند ابدُالآباد چمکتے رہیں گے۔ \v 4 لیکن اَے دانی ایل، تُم اِس طُومار پر مُہر کرکے اِس کے الفاظ کو آخِری زمانہ تک کے لئے بند رکھ۔ بہت سے لوگ اَپنی حِکمت میں اِضافہ کرنے کے لیٔے اِدھر اُدھر تفتیش و تحقیق کرتے پھریں گے۔“ \b \p \v 5 تَب میں دانی ایل نے دیکھا کہ میرے سامنے دو اَور شخص کھڑے تھے ایک دریا کے اِس کنارے پر اَور دُوسرا دریا کے اُس کنارے پر۔ \v 6 اُن میں سے ایک شخص نے کتانی لباس پہنے ہُوئے شخص سے جو دریا کے پانی کی سطح کے اُوپر کھڑا تھا پُوچھا، ”یہ حیرت اَنگیز کرنے والی باتوں کو وقوع میں آنے تک اَور کتنا عرصہ لگے گا؟“ \p \v 7 کتانی لباس پہنے ہُوئے شخص نے جو دریا کے پانی کی سطح کے اُوپر کھڑا تھا اَپنا داہنا اَور بایاں ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھایا اَور مَیں نے اُسے حیُّ القیُّوم کی قَسم کھا کر یہ کہتے ہُوئے سُنا، ”یہ حال ساڑھے تین سال\f + \fr 12‏:7 \fr*\fq ساڑھے تین سال \fq*\ft یہ ایک وقت، اوقات اَور آدھے وقت کے لئے\ft*\f* تک رہے گا۔ آخِرکار جَب مُقدّس لوگوں کا اقتدار ختم ہو جائے گا تَب یہ سَب کچھ پُورا ہوگا۔“ \p \v 8 مَیں نے یہ سُنا لیکن سمجھ نہ پایا۔ اِس لیٔے مَیں نے پُوچھا، ”میرے آقا، اِن سَب باتوں کا اَنجام کیا ہوگا؟“ \p \v 9 اُس نے جَواب دیا، ”اَے دانی ایل، تُم جاؤ کیونکہ یہ باتیں آخِری زمانہ آنے تک کے لیٔے مُہر بند کر دی گئی ہیں۔ \v 10 بہت سے لوگ پاک کئے جائیں گے اَور صَاف و شفّاف کئے جایٔیں گے، لیکن بدکار، بدکاری میں مصروف رہیں گے، اَور بدکاروں میں سے کویٔی بھی یہ باتیں سمجھ نہ پایٔےگا لیکن جو دانِشور ہیں وہ سمجھ جایٔیں گے۔ \p \v 11 ”جِس وقت سے دائمی قُربانی موقُوف کی جائے گی اَور تباہ کرنے والی مکرُوہ شَے نصب کی جائے گی، تَب سے ایک ہزار دو سَو نوّے دِن گذر چُکے ہوں گے۔ \v 12 مُبارک ہیں وہ جو اِنتظار کرکے ایک ہزار تین سَو پینتیس دِن کے پُورے ہونے تک پہُنچیں گے۔ \p \v 13 ”لیکن اَے دانی ایل، جہاں تک تمہارا سوال ہے، تُم آخِرت کے آنے تک جاؤ۔ اَور تُم آرام کرو اَور تَب دُنیا کے اِختتام پر تُم اَپنی مخصُوص مِیراث پانے کے لیٔے زندہ ہوگے۔“