\id ACT - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h اعمال \toc1 رسولوں کے اعمال \toc2 اعمال \toc3 اعما \mt1 رسولوں \mt2 کے اعمال \c 1 \s1 حُضُور یِسوعؔ کا آسمان پر اُٹھایا جانا \p \v 1 مَیں نے اَپنی پہلی کِتاب میں، محترم تھِیفلُسؔ، اُن تمام تعلیمی باتوں کو تحریر کر دیا ہے جو حُضُور\f + \fr 1‏:1 \fr*\fq حُضُور \fq*\ft یہ عربی لفظ ہے \ft*\fqa یہ ایک با عِزّت خِطاب ہے اِس کا اِستعمال صِرف یِسوعؔ کے لیٔے کیا گیا ہے، کیونکہ انجیلی تعلیم کے مُطابق یِسوعؔ خُدا ہیں اُن کے مقابل عالَم میں کویٔی نہیں ہے۔‏\fqa*\f* یِسوعؔ کے ذریعہ عَمل میں آئیں \v 2 اُس دِن تک جِس میں حُضُور یِسوعؔ\f + \fr 1‏:2 \fr*\fq یِسوعؔ \fq*\ft عِبرانی زبان میں \ft*\fqa یِشُوعؔ ہے، \fqa*\fqa جِس کے معنی یَاہوِہ نَجات دینے والا۔‏\fqa*\f* نے اَپنے مُنتخب رسولوں کو پاک رُوح کے وسیلہ سے کچھ ہدایات بھی عطا کرنے کے بعد اُوپر آسمان پر اُٹھائے گئے۔ \v 3 دُکھ سہنے کے بعد، یِسوعؔ نے اَپنے زندہ ہو جانے کے کیٔی قوی ثبُوتوں سے اَپنے آپ کو اُن پر ظاہر بھی کیا اَور آپ چالیس دِن تک اُنہیں نظر آتے رہے اَور خُدا کی بادشاہی کی باتیں سُناتے رہے۔ \v 4 ایک مرتبہ، جَب آپ اُن کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے، تو یِسوعؔ نے اُنہیں یہ حُکم دیا: ”یروشلیمؔ سے باہر نہ جانا، اَور میرے باپ کے اُس وعدہ کے پُورا ہونے کا اِنتظار کرنا، جِس کا ذِکر تُم مُجھ سے سُن چُکے ہو۔ \v 5 کیونکہ حضرت یُوحنّا تو پانی سے پاک ‏غُسل دیتے تھے، لیکن تُم تھوڑے دِنوں کے بعد پاک رُوح سے پاک غُسل\f + \fr 1‏:5 \fr*\fq پاک غُسل \fq*\ft اِس کِتاب میں \ft*\fqa پاک غُسل سے بپتسمہ مُراد ہے، اِسے عربی میں اَصطباغ بھی کہتے ہیں۔‏\fqa*\f* پاؤگے۔“ \p \v 6 پس جَب وہ سَب ایک جگہ جمع تھے تو اُنہُوں نے یِسوعؔ المسیح سے پُوچھا، ”خُداوؔند! کیا آپ اِسی وقت اِسرائیلؔ کو پھر سے اُس کی بادشاہی عطا کرنے والے ہیں؟“ \p \v 7 یِسوعؔ المسیح نے اُن سے فرمایا، ”جِن وقتوں یا میِعادوں کو مُقرّر کرنے کا اِختیار صِرف آسمانی باپ کو ہے اُنہیں جاننا تمہارا کام نہیں۔ \v 8 لیکن جَب پاک رُوح تُم پر نازل ہوگا تو تُم قُوّت پاؤگے؛ اَور تُم یروشلیمؔ، اَور تمام یہُودیؔہ اَور سامریہؔ میں بَلکہ زمین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوگے۔“ \p \v 9 اِن باتوں کے بعد وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے آسمان میں اُوپر اُٹھا لیٔے گیٔے۔ اَور بدلی نے یِسوعؔ المسیح کو اُن کی نظروں سے چھُپا لیا۔ \p \v 10 جَب وہ ٹِکٹِکی باندھے یِسوعؔ المسیح کو آسمان کی طرف جاتے ہویٔے دیکھ رہے تھے، تو دیکھو دو مَرد سفید لباس میں اُن کے پاس آ کھڑے ہویٔے۔ \v 11 اَور کہنے لگے، ”اَے گلِیلی مَردو، تُم کھڑے کھڑے آسمان کی طرف کیوں دیکھ رہے ہو؟ یہی یِسوعؔ جو تمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھائے گیٔے ہیں، اِسی طرح پھر آئیں گے جِس طرح تُم لوگوں نے یِسوعؔ کو آسمان پر جاتے دیکھاہے۔“ \s1 متیّاہؔ کا یہُوداہؔ کی جگہ پر مُنتخب کیاجانا \p \v 12 تَب رسول کوہِ زَیتُون، سے جو یروشلیمؔ کے نزدیک سَبت کے دِن کی مَنزل پر ہے واپس یروشلیمؔ شہر لَوٹے۔ یہ پہاڑ یروشلیمؔ سے تقریباً ایک کِلو مِیٹر کے فاصلے پر ہے۔ \v 13 جَب وہ شہر میں داخل ہوکر، اُس بالاخانہ میں تشریف لے گیٔے جہاں وہ ٹھہرے ہویٔے تھے۔ جِس میں: \b \li1 پطرس، یُوحنّا، یعقوب، اَور اَندریاسؔ؛ \li1 فِلِپُّسؔ اَور توماؔ؛ \li1 برتلماؔئی اَور متّیؔ؛ \li1 حلفئؔی کا بیٹا یعقوب، شمعُونؔ جو زیلوتیسؔ بھی ہیں اَور یعقوب کا بیٹا یہُوداہؔ رہتے تھے۔ \b \p \v 14 یہ سَب چند خواتین اَور خُداوؔند یِسوعؔ کی ماں، مریمؔ اَور اُن کے بھائیوں کے ساتھ ایک دِل ہوکر دعا میں مشغُول رہتے تھے۔ \p \v 15 اُن ہی دِنوں میں پطرس اُن بھائیوں اَور بہنوں کی جماعت میں جِن کی تعداد (ایک سَو بیس کے قریب تھی) \v 16 پطرس نے کھڑے ہوکر فرمایا، ”اَے بھائیو اَور بہنوں، کِتاب مُقدّس کی اُس بات کا جو پاک رُوح نے حضرت داویؔد کی زبان سے پہلے ہی کَہلوا دی تھی پُورا ہونا ضروُری تھا۔ وہ بات یہُوداہؔ کے بارے میں تھی، جِس نے خُداوؔند یِسوعؔ کے پکڑوانے والوں کی رہنمائی کی تھی۔ \v 17 یہُوداہؔ ہمارا ہم خدمت تھا اَور ہم لوگوں میں گِنا جاتا تھا۔“ \p \v 18 اُس نے (اَپنی بدکاری سے کمائی، ہویٔی رقم سے ایک کھیت خریدا؛ جہاں وہ سَر کے بَل گرا اَور اُس کا پیٹ پھٹ گیا اَور ساری انتڑیاں باہر نکل پڑیں۔ \v 19 یروشلیمؔ کے تمام باشِندوں کو یہ بات مَعلُوم ہو گئی، یہاں تک کہ اُنہُوں نے اَپنی زبان میں اُس کھیت کا نام ہی ہقؔل دماؔ، رکھ دیا جِس کا مطلب ہے، خُون کا کھیت۔) \p \v 20 ”کیونکہ،“ پطرس نے فرمایا، ”زبُور شریف میں یہ لِکھّا ہے: \q1 ” ’اُن کا مقام ویران ہو جائے؛ \q2 اَور اُن کے خیموں میں بسنے والا کویٔی نہ ہو،‘\f + \fr 1‏:20 \fr*\ft \+xt زبُور 69‏:25‏\+xt*‏\ft*\f* \m اَور \q1 ” ’اُس کا عہدہ کویٔی اَور سنبھال لے۔‘\f + \fr 1‏:20 \fr*\ft \+xt زبُور 109‏:8‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 21 لہٰذا یہ ضروُری ہے کہ خُداوؔند یِسوعؔ کے ہمارے ساتھ آنے جانے کے وقت تک، \v 22 یعنی حضرت یُوحنّا کے پاک ‏غُسل سے لے کر یِسوعؔ کے ہمارے پاس سے اُوپر اُٹھائے جانے تک جو لوگ برابر ہمارے ساتھ رہے۔ اُن میں سے ایک شخص چُن لیا جائے جو ہمارے ساتھ خُداوؔند یِسوعؔ کے جی اُٹھنے کا گواہ بنے۔“ \p \v 23 لہٰذا اُنہُوں نے دو کو نامزد کیا: ایک حضرت یُوسیفؔ کو جو برسبّاسؔ کَہلاتے ہیں اَور (جِن کا لقب یُوستُسؔ بھی ہے) اَور دُوسرا متیّاہؔ کو۔ \v 24 اُنہُوں نے یہ کہہ کر دعا کی، ”اَے خُداوؔند، آپ سَب کے دِلوں کو جانتے ہیں۔ ہم پر ظاہر کر کہ اِن دونوں میں سے آپ نے کِس کو چُناہے \v 25 کہ وہ اُس خدمت اَور رِسالت پر مامُور ہو، جسے یہُوداہؔ چھوڑکر اُس اَنجام تک پہُنچا جِس کا وہ مُستحق تھا۔“ \v 26 اَور اُنہُوں نے اُن کے بارے میں قُرعہ ڈالا، اَورجو متیّاہؔ کے نام کا نِکلا؛ لہٰذا وہ گیارہ رسولوں کے ساتھ شُمار کیٔے گیٔے۔ \c 2 \s1 پِنتکُست پر پاک رُوح کا نازل ہونا \p \v 1 جَب عیدِ پِنتکُست\f + \fr 2‏:1 \fr*\fq عیدِ پِنتکُست \fq*\ft یعنی \ft*\fqa فسح کے بعد کا پچاسواں دِن؛ یہ وہ دِن تھا جَب یہُودی لوگ فصل کاٹنے کے عید کو مناتے تھے۔ مزید دیکھیں۔ \fqa*\ft \+xt خُرو 34‏:22‏؛ اَحبا 23‏:15‏‑22‏\+xt*‏\ft*\f* کا دِن آیا، تو وہ سَب ایک جگہ جمع تھے۔ \v 2 اَچانک آسمان سے آواز آئی جَیسے بڑی تیز آندھی چلنے لگی ہو اَور اُس سے وہ سارا گھر گوُنجنے لگا جہاں وہ بیٹھے ہویٔے تھے \v 3 اَور اُنہیں آگ کے شُعلوں کی سِی زبانیں دِکھائی دیں جو جُدا جُدا ہوکر اُن میں سے ہر ایک پر ٹھہریں۔ \v 4 اَور وہ سَب پاک رُوح سے معموُر ہو گئے اَور غَیر زبانیں بولنے لگے جِس طرح پاک رُوح نے اُنہیں قُوّت بخشی۔ \p \v 5 اُس وقت بہت سے خُدا ترس یہُودی جو آسمان کے نیچے دُنیا کے ہر مُلک سے، یروشلیمؔ میں مَوجُود تھے۔ \v 6 جَب اُنہُوں نے یہ آواز سُنی تو ہُجوم جمع ہو گیا اَور سَب کے سَب دنگ رہ گیٔے، کیونکہ ہر ایک نے اُنہیں اَپنی ہی بولی بولتے سُنا۔ \v 7 اَور سَب اِنتہائی حیرت زدہ ہوکر پُوچھنے لگے: ”یہ بولنے والے کیا سَب کے سَب گلِیلی نہیں؟ \v 8 پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اُن کے مُنہ سے اَپنے اَپنے وطن کی بولی سُن رہاہے۔ \v 9 ہم تو پارتھیا، مادِیا، عیلامی؛ اَور مسوپتامیہؔ کے رِہائشی علاقے یہُودیؔہ، کپُدکیہؔ، پُنطُسؔ آسیہؔ،\f + \fr 2‏:9 \fr*\ft اِن ناموں سے، رُومی سلطنت کے صُوبہ ہیں۔‏\ft*\f* \v 10 فرُوگِیہؔ اَور پَمفِیلہ کے رہنے والے ہیں، اَور ہم مِصر اَور لِبیؔا کے علاقہ سے ہیں جو کُرینؔے کے نزدیک ہے؛ ہم میں سے بعض صِرف رُومی مُسافر ہیں۔ \v 11 خواہ یہُودی\f + \fr 2‏:11 \fr*\fq خواہ یہُودی \fq*\ft ہم میں یہُودی بھی ہیں اَور غَیریہُودی بھی جنہوں نے یہُودی مَذہب قبُول کیا ہُواہے\ft*\f* خواہ اُن کے مُرید کریتی اَور عربؔی بھی ہیں مگر اَپنی اَپنی مادری زبان میں اُن سے خُدا کے عجِیب کاموں کا بَیان سُن رہے ہیں!“ \v 12 وہ سَب بڑے حیران ہویٔے اَور گھبرا کر ایک دُوسرے سے پُوچھنے لگے، ”یہ جو بول رہے ہیں اِس کا کیا مطلب ہے؟“ \p \v 13 لیکن، بعض نے، اُن کی ہنسی اُڑا کر کہا، ”اُنہُوں نے انگور کا شِیرہ کچھ زِیادہ پی لیا ہے۔“ \s1 پطرس کا مجمع کو خِطاب \p \v 14 اِس پر پطرس باقی گیارہ رسولوں کے ساتھ، کھڑے ہو گئے اَور اُونچی آواز میں لوگوں سے یُوں خِطاب کیا: ”اَے یہُودیوں اَور یروشلیمؔ کے تمام باشِندو، میری بات توجّہ سے سُنو؛ میں بتاتا ہُوں کہ یہاں کیا ہو رہاہے۔ \v 15 جَیسا تُم سمجھ رہے ہو، یہ آدمی نشہ میں نہیں ہیں کیونکہ ابھی تو صُبح کے نَو ہی بجے ہیں۔ \v 16 بَلکہ، یہ وہ بات ہے جو یوُایلؔ نبی کی مَعرفت کہی گئی تھی: \q1 \v 17 ” ’آخِری دِنوں میں، خُدا کا فرمان ہے، \q2 مَیں تمام لوگوں پر اَپنا رُوح نازل کروں گا۔ \q1 اَور تمہارے بیٹے اَور تمہاری بیٹیاں نبُوّت کریں گی، \q2 تمہارے نوجوان رُویا، \q2 اَور تمہارے بُزرگ خواب دیکھیں گے۔ \q1 \v 18 بَلکہ میں اُن دِنوں میں اَپنے بندوں اَور بندیوں پر بھی، \q2 اَپنا رُوح نازل کروں گا، \q2 اَور وہ نبُوّت کریں گے۔ \q1 \v 19 میں اُوپر آسمان پر معجزے \q2 اَور نیچے زمین پر کرشمے دِکھاؤں گا، \q2 یعنی خُون اَور آگ اَور گاڑھا دُھواں۔ \q1 \v 20 سُورج تاریک ہو جائے گا \q2 اَور چاند خُون کی طرح سُرخ \q2 اِس سے قبل کہ خُداوؔند کا عظیم و جلیل دِن آ پہُنچے۔ \q1 \v 21 اَورجو کویٔی خُداوؔند کا نام لے گا \q2 نَجات پایٔےگا۔‘\f + \fr 2‏:21 \fr*\ft \+xt یُوایلؔ 2‏:28‏‑32‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 22 ”اَے اِسرائیلیوں، یہ باتیں سُنو: یِسوعؔ ناصری ایک شخص تھے جنہیں خُدا نے تمہارے لیٔے بھیجا تھا اَور اِس بات کی تصدیق اُن عظیم معجزوں، کارناموں اَور نِشانوں سے ہوتی ہے، جسے خُدا نے یِسوعؔ کی مَعرفت تمہارے درمیان دِکھائے، جَیسا کہ تُم خُود بھی جانتے ہو۔ \v 23 یہ شخص یِسوعؔ خُدا کے مُقرّرہ اِنتظام اَور علم سابق کے مُطابق پکڑوائے گیٔے؛ تو تُم نے، یِسوعؔ کو بےشَرع\f + \fr 2‏:23 \fr*\fq بےشَرع \fq*\ft وہ لوگ جو \ft*\fqa غَیریہُودی تھے اَور بغیر شَریعت کے تھے۔‏\fqa*\f* کے ہاتھوں، صلیب پر ٹنگوا کر مار ڈالا۔ \v 24 لیکن خُدا نے یِسوعؔ کو موت کے، شِکنجہ سے چھُڑا کر زندہ کر دیا، کیونکہ یہ ناممکن تھا کہ وہ موت کے قبضہ میں رہتے۔“ \v 25 کیونکہ حضرت داویؔد یِسوعؔ کے بارے میں فرماتے ہیں: \q1 ” ’مَیں خُداوؔند کو ہمیشہ اَپنے سامنے دیکھتا رہا۔ \q2 کیونکہ وہ میری داہنی طرف ہے، \q2 اِس لیٔے مُجھے جُنبش نہ ہوگی۔ \q1 \v 26 چنانچہ میرا دِل خُوش ہے اَور میری زبان شادمان؛ \q2 بَلکہ میرا جِسم بھی اُمّید میں قائِم رہے گا، \q1 \v 27 کیونکہ تُو مُجھے قبر میں چھوڑ نہیں دے گا، \q2 اَور نہ ہی اَپنے مُقدّس فرزند کے جِسم کے سَڑنے کی نَوبَت ہی نہ آنے دیں گے۔ \q1 \v 28 تُونے مُجھے زندگی کی راہیں دِکھائیں؛ \q2 تُو اَپنے دیدار کی خُوشی سے مُجھے بھر دے گا۔‘\f + \fr 2‏:28 \fr*\ft \+xt زبُور 16‏:8‏‑11‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 29 ”اَے بنی اِسرائیلؔ، میں قوم کے بُزرگ داویؔد کے بارے میں تُم سے دِلیری کے ساتھ کہہ سَکتا ہُوں کہ وہ فوت ہویٔے دفن بھی ہویٔے، اَور اُن کی قبر آج بھی ہمارے درمیان مَوجُود ہے۔ \v 30 لیکن وہ نبی تھے اَور جانتے تھے کہ خُدا نے اُن سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے کہ اُن کی نَسل میں سے ایک شخص اُن کے تخت پر بیٹھے گا۔ \v 31 آپ نے بطور پیشین گوئی، حُضُور المسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا ذِکر کیا، نہ تُو وہ اَپنے فرزند کو قبر میں چھوڑے گا اَور اُن کے جِسم کے سَڑنے کی نَوبَت ہی نہ آنے دیں گے۔ \v 32 یِسوعؔ کو خُدا نے زندہ کیا اِس کے ہم سَب گواہ ہیں۔ \v 33 یِسوعؔ خُدا کی داہنی طرف سربُلند ہویٔے، اَور باپ سے پاک رُوح حاصل کیا جِس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ یہ اُسی رُوح کا نُزُول ہے جسے تُم دیکھتے اَور سُنتے ہو۔ \v 34 کیونکہ داویؔد تو آسمان پر نہیں چڑھے پھر بھی وہ خُود فرماتے ہیں، \q1 ” ’خُداتعالیٰ نے میرے خُداوؔند سے فرمایا: \q2 ”میری داہنی طرف بیٹھو \q1 \v 35 جَب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو \q2 تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں۔“ ‘\f + \fr 2‏:35 \fr*\ft \+xt زبُور 110‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 36 ”اِس لیٔے اِسرائیلؔ کا سارا گھرانہ یقین جان لے کہ خُدا نے اُسی یِسوعؔ کو جسے تُم نے صلیب پر مصلُوب کیا، خُداوؔند بھی ٹھہرایا اَور المسیح بھی۔“ \p \v 37 یہ باتیں سُن کر اُن کے دِلوں پر چوٹ لگی، تَب اُنہُوں نے پطرس اَور دُوسرے رسولوں سے کہا، ”اَے بھائیو، ہم کیا کریں؟“ \p \v 38 پطرس نے اُن سے جَواب دیا، ”تَوبہ کرو اَور تُم میں سے ہر ایک، اَپنے گُناہوں کی مُعافی کے لیٔے یِسوعؔ المسیح کے نام پر پاک ‏غُسل لو۔ تو تُم پاک رُوح اِنعام میں پاؤگے۔ \v 39 اِس لیٔے یہ وعدہ تُم سے اَور تمہاری اَولاد سے ہے اَور اُن سَب سے بھی ہے جو اُس سے دُور ہیں جنہیں خُداوؔند ہمارا خُدا اَپنے پاس بُلائے گا۔“ \p \v 40 پطرس نے اَور بہت سِی باتوں سے خبردار کیا اَور اُنہیں نصیحت فرمائی، ”اَپنے آپ کو اِس گُمراہ قوم سے بچائے رکھو۔“ \v 41 جنہوں نے پطرس کا پیغام قبُول کیا اُنہیں پاک ‏غُسل دیا گیا، اَور اُس دِن تقریباً تین ہزار آدمیوں کے قریب اُن میں شامل ہو گئے۔ \s1 مسیحی مُومِنین کی رِفاقت \p \v 42 اُنہُوں نے خُود کو رسولوں سے، تعلیم پانے رِفاقت رکھنے، روٹی توڑنے اَور دعا کرنے کے لیٔے وقف کر دیا۔ \v 43 رسولوں کے ذریعہ بہت سے معجزے اَور نِشان دِکھائے گیٔے اَور ہر شخص پر خوف طاری ہو گیا۔ \v 44 حُضُور المسیح پر ایمان لانے والے تمام افراد اِکٹھّے رہتے تھے اَور تمام چیزوں میں ایک دُوسرے کو شریک سمجھتے تھے۔ \v 45 وہ اَپنی جائداد اَور مال و اَسباب بیچ بیچ کر ہر ایک کو اُس کی ضروُرت کے مُطابق وہ رقم تقسیم کر دیا کرتے تھے۔ \v 46 وہ ہر روز ایک دِل ہوکر بیت المُقدّس کے صحن میں جمع ہوتے تھے۔ اَپنے گھروں میں روٹی توڑتے تھے اَور اِکٹھّے ہوکر خُوشی اَور صَاف دِلی سے کھانا کھاتے تھے۔ \v 47 وہ خُدا کی تمجید کرتے تھے اَور سَب لوگوں کی نظر میں مقبُول تھے۔ اَور خُداوؔند نَجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اِضافہ کرتے رہتے تھے۔ \c 3 \s1 پطرس نے ایک مفلُوج فقیر کو شفا بخشی \p \v 1 ایک دِن پطرس اَور یُوحنّا دعا کے وقت جَب کہ تین بج چُکے تھے، بیت المُقدّس کو جا رہے تھے۔ \v 2 اَور لوگ ایک آدمی کو جو پیدائشی لنگڑا تھا بیت المُقدّس کے ایک خُوبصورت نامی دروازے پر چھوڑ جاتے تھے، جہاں وہ بیت المُقدّس کے صحنوں میں ہر روز اَندر جانے والوں سے بھیک مانگا کرتا تھا۔ \v 3 جَب اُس نے پطرس اَور یُوحنّا کو بیت المُقدّس میں داخل ہوتے دیکھا، تو اُن بڑی حسرت سے بھیک مانگنے لگا۔ \v 4 پطرس اَور یُوحنّا نے اُس کی طرف مُتوجّہ ہوکر اُس سے فرمایا، ”ہماری طرف دیکھ!“ \v 5 وہ اِس اُمّید پر کہ اُسے اُن سے کچھ ملے گا، اُن کی طرف مُتوجّہ ہُوا۔ \p \v 6 تَب پطرس نے فرمایا، ”چاندی سونا تو میرے پاس ہے نہیں، لیکن جو میرے پاس ہے مَیں تُجھے دئیے دیتا ہُوں۔ تو یِسوعؔ المسیح ناصری کے نام سے اُٹھ اَور چل پھر۔“ \v 7 پطرس نے جَیسے ہی اُس کا داہنا ہاتھ پکڑکر، اُسے اُٹھایا، اُس کے پاؤں اَور ٹخنوں میں قُوّت آ گئی \v 8 وہ اُچھل کر کھڑا ہو گیا اَور چلنے پھرنے لگا۔ پھر وہ کُودتا پھاندتا، اَور خُدا کی تعریف کرتا ہُوا، اُن کے ساتھ بیت المُقدّس کے صحنوں میں داخل ہو گیا۔ \v 9 اَور سَب لوگوں نے جو وہاں مَوجُود تھے اُسے چلتے پھرتے اَور خُدا کی حَمد کرتے دیکھ کر، \v 10 اُنہُوں نے اُسے پہچان لیا کہ یہ تو وُہی ہے جو بیت المُقدّس کے خُوبصورت نامی دروازے پر بیٹھا بھیک مانگا کرتا تھا، اُس کے ساتھ پیش آئے اِس واقعہ کو دیکھ کر بڑی ہی حیرت میں پڑ گیٔے۔ \s1 پطرس کا ناظِرین سے خِطاب \p \v 11 ابھی وہ آدمی پطرس اَور یُوحنّا کو پکڑے کھڑا تھا، تو سَب لوگ جو وہاں کھڑے تھے نہایت ہی حیران ہوکر اُن کے پاس سُلیمانی برامدے میں دَوڑے چلے آئے۔ \v 12 پطرس نے یہ دیکھا تو وہ لوگوں سے یُوں مُخاطِب ہویٔے: ”اَے اِسرائیلیوں، تُم اِس بات پر حیران کیوں ہو؟ اَور ہمیں اَیسے کیوں دیکھ رہے ہو گویا ہم نے اَپنی قُدرت اَور پارسائی سے اِس لنگڑے کو چلنے پھرنے کے قابل بنا دیا ہے؟ \v 13 میں حضرت اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب کا، خُدا ہُوں یعنی ہمارے آباؤاَجداد کے، خُدا نے اَپنے خادِم یِسوعؔ کو جلال بخشا۔ لیکن تُم نے اُنہیں پکڑوا دیا اَور پِیلاطُسؔ کی حُضُوری میں مَردُود ٹھہرایا، حالانکہ پِیلاطُسؔ اُنہیں چھوڑدینے کا اِرادہ کر چُکاتھا۔ \v 14 تُم نے یِسوعؔ قُدُّوس اَور راستباز کو ردّ کرکے پِیلاطُسؔ سے درخواست کی کہ وہ ایک قاتل کو تمہاری خاطِر رہا کر دے۔ \v 15 تُم نے تو زندگی کے دینے والے کو قتل کر ڈالا، لیکن ہم گواہ ہیں کہ خُدا نے یِسوعؔ المسیح کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ \v 16 یِسوعؔ کے نام کی قُدرت نے، اِس شخص کو مضبُوط کیا۔ جسے تُم دیکھتے اَور جانتے ہو، یِسوعؔ کے نام نے اُس ایمان کے وسیلہ اِس کو کامِل شفا بخشی، جسے تُم سَب دیکھتے ہو۔ \p \v 17 ”اَب، اَے بھائیو، میں جانتا ہُوں کہ تُم نے یہ کام نادانی کی وجہ سے کیا تھا، جَیسا تمہارے رہنماؤں نے بھی۔ \v 18 مگر خُدا نے اُن ساری باتوں کو جو اُس نے اَپنے نبیوں کی زبانی، کہی تھیں کہ خُدا کا المسیح دُکھ اُٹھائے گا کو پُورا کر دِکھایا۔ \v 19 پس تَوبہ کرو، اَور خُدا کی طرف رُجُوع کرو، تاکہ وہ تمہارے گُناہوں کو مٹا دے، اَور خُدا کی طرف سے تمہارے لیٔے رُوحانی تازگی کے دِن آئیں۔ \v 20 اَور وہ خُداوؔند المسیح یعنی یِسوعؔ کو جسے خُداوؔند نے مُقرّر کیا ہے، تمہارے لیٔے بھیجے، \v 21 لیکن جَب تک وہ ساری چیزیں جِن کا ذِکر خُدا نے قدیم زمانوں میں اَپنے پاک نبیوں کی زبانی کیا ہے، بحال نہ کر دی جایٔیں، یِسوعؔ کا آسمان پر رہنا لازِم ہے۔ \v 22 حضرت مَوشہ نے بھی اِسی سلسلہ میں فرمایا، ’خُداوؔند تمہارا خُدا تمہارے اَپنے بھائیوں میں سے تمہارے لیٔے میری مانِند ایک نبی پیدا کرےگا؛ اَور تُم اُس کی ہر بات پر کان لگانا۔ \v 23 جو کویٔی اُس کی بات نہ سُنے گا وہ خُدا کے لوگوں میں سے نکال کر ہلاک کر دیا جائے گا۔‘\f + \fr 3‏:23 \fr*\ft \+xt اِست 18‏:15‏،18‏،19‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 24 ”بَلکہ، حضرت سمُوئیل سے لے کر، پچھلے تمام نبیوں نے، اِن باتوں کے بارے میں خبر دی ہے۔ \v 25 تُم نبیوں کی اَولاد ہو اَورجو عہد خُدا نے ہمارے آباؤاَجداد سے باندھا تھا اُس میں تُم سَب شریک ہو۔ خُدا نے حضرت اَبراہامؔ سے فرمایا، ’میں تیری اَولاد کے ذریعہ زمین کی تمام غَیریہُودیوں کو برکت دُوں گا۔‘\f + \fr 3‏:25 \fr*\ft \+xt پیدا 22‏:18‏؛ 26‏:4‏\+xt*‏\ft*\f* \v 26 خُدا نے اَپنے خادِم کو، چُن کر پہلے تمہارے پاس بھیجا تاکہ تُمہیں یہ برکت حاصل ہو کہ تُم میں سے ہر ایک اَپنی بدکاریوں سے باز آئے۔“ \c 4 \s1 پطرس کی مَجالس عالیہ میں پیشی سے قبل \p \v 1 ابھی پطرس اَور یُوحنّا لوگوں سے کلام ہی کر رہے تھے کہ کچھ کاہِنؔ بیت المُقدّس کے رہنما اَور بعض صدُوقی\f + \fr 4‏:1 \fr*\fq صدُوقی \fq*\ft یہُودیوں کا ایک فرقہ \ft*\fqa جو شَریعتِ مُوسوی کو مانتا تھا مگر فرشتوں، رُوحوں اَور قیامت کا مُنکر تھا۔ یہ فرقہ فریسیوں کا اَور حضرت یِسوعؔ کا بھی مُخالف تھا‏۔‏\fqa*\f* وہاں پہُنچے۔ \v 2 وہ سخت رنجیدہ تھے کیوں کہ رسول لوگوں کو یہ تعلیم دیتے تھے، جِس طرح یِسوعؔ مُردوں میں سے زندہ ہو‏‏گیٔے ہیں اُسی طرح سَب لوگ موت کے بعد زندہ ہو جایٔیں گے۔ \v 3 اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کو گِرفتار کر لیا اَور چونکہ شام کا وقت تھا، اُنہیں اگلے دِن تک کے لیٔے قَیدخانہ میں ڈال دیا۔ \v 4 پھر بھی کیٔی لوگ اُن کا پیغام سُن کر ایمان لایٔے؛ اَور اُن کی تعداد بڑھتے بڑھتے پانچ ہزار کے قریب جا پہُنچی۔ \p \v 5 اگلے دِن یہُودیوں کے رہنما، بُزرگ اَور شَریعت کے عالِم یروشلیمؔ میں جمع ہُوئے۔ \v 6 اعلیٰ کاہِن حنّاؔ وہاں مَوجُود تھا، اَور کائِفؔا، یُوحنّا، اِسکندر اَور اعلیٰ کاہِن کے خاندان کے دُوسرے لوگ بھی مَوجُود تھے۔ \v 7 اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کو اَپنے سامنے بُلوایا اَور اُن سے پُوچھا: ”تُم نے کِس قُدرت یا کِس کے نام سے یہ کام کیا ہے؟“ \p \v 8 تَب پطرس، پاک رُوح سے معموُر ہوکر اُن سے یُوں گویا ہویٔے: ”قوم کے رہنما اَور بُزرگو! \v 9 اگر آج ہم سے اِس اِحسَان کی بابت بازپُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتواں پر ہُوا جو ہم نے ایک مفلُوج کے لیٔے کیا اَور اُسے شفا دی، \v 10 پھر اَب یہ، تُمہیں اَور ساری اِسرائیلی قوم کو مَعلُوم ہو: یہ شخص یِسوعؔ المسیح ناصری، جسے تُم نے مصلُوب کیا، لیکن جسے خُدا نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کر دیا، کے نام کی قُدرت سے شفایاب ہوکر تمہارے سامنے مَوجُود ہے، \v 11 یِسوعؔ ہی \q1 ” ’وُہی پتّھر ہیں جسے تُم مِعماروں نے ردّ کر دیا، \q2 لیکن وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گئے۔‘\f + \fr 4‏:11 \fr*\ft \+xt زبُور 118‏:22‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 12 نَجات کسی اَور کے وسیلہ سے نہیں ہے، کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کویٔی دُوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جِس کے وسیلہ سے ہم نَجات پا سکیں۔“ \p \v 13 جَب اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کی دِلیری دیکھی اَور اُنہیں مَعلُوم ہُوا کہ وہ اَن پڑھ، مَعمولی آدمی ہیں، تو بہت حیران ہویٔے اَور تَب اُنہُوں نے جان لیا کہ یہ آدمی یِسوعؔ کے ساتھ رہ چُکے ہیں۔ \v 14 لیکن وہ اُن کے خِلاف کچھ نہ کہہ سکے اِس لیٔے کہ جِس شخص نے شفا پائی تھی وہ اُن کے ساتھ کھڑا ہُوا تھا۔ \v 15 چنانچہ اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کومَجلِس عامہ سے باہر جانے کو کہا اَور آپَس میں مشورہ کرکے کہنے لگے، \v 16 ”ہم اِن آدمیوں کے ساتھ کیا کریں؟ یروشلیمؔ کے سَب لوگ جانتے ہیں کہ اُنہُوں نے ایک بڑا معجزہ کر دِکھایا ہے، اَور جِس کا ہم بھی اِنکار نہیں کر سکتے۔ \v 17 لیکن ہم نہیں چاہتے کہ یہ بات لوگوں میں زِیادہ مشہُور ہو، بہتر یہی ہے کہ ہم اُنہیں تنبیہ کر دیں کہ وہ آئندہ یِسوعؔ کا نام لے کر کسی سے بات نہ کریں۔“ \p \v 18 لہٰذا اُنہُوں نے اُنہیں اَندر بُلاکر حُکم دیا کہ یِسوعؔ کا نام لے کر ہرگز بات نہ کریں اَور نہ تعلیم دیں۔ \v 19 لیکن پطرس اَور یُوحنّا نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیا خُدا کی نظر میں یہ بھلا ہے: ہم تمہاری بات مانیں، نہ کہ خُدا کی؟ تُم خُود ہی فیصلہ کرو! \v 20 ہمارے لیٔے ممکن نہیں کہ ہم نے جو کچھ دیکھا اَور سُنا ہے اُس کا بَیان نہ کریں۔“ \p \v 21 تَب اُنہُوں نے اُن کو ڈرا دھمکا کر چھوڑ دیا۔ دراصل وہ فیصلہ نہ کر سکے کہ اُنہیں سزا دیں تو کیسے دیں، کیونکہ تمام لوگ اِس ماجرے کے سبب سے خُدا کی تمجید کر رہے تھے۔ \v 22 اَورجو آدمی معجزانہ طور پر شفایاب ہُوا تھا، چالیس بَرس سے اُوپر کا تھا۔ \s1 مُومِنین کی دعا \p \v 23 اَپنی رِہائی کے بعد، پطرس اَور یُوحنّا اَپنے لوگوں کے پاس چلے گیٔے اَورجو کچھ اہم کاہِنوں اَور بُزرگوں نے اُن سے کہاتھا، اُن کا بَیان کیا۔ \v 24 جَب اُنہُوں نے یہ باتیں سُنیں، تو بُلند آواز سے خُدا سے دعا کرنے لگے۔ اُنہُوں نے فرمایا، ”اَے قادرمُطلق خُداوؔند،“ تُونے آسمانوں اَور زمین اَور سمُندر کو اَورجو کچھ اُن میں مَوجُود ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ \v 25 تُونے پاک رُوح کے وسیلہ سے اَپنے خادِم، اَور ہمارے باپ داویؔد کی زبانی فرمایا: \q1 ” ’قومیں طیش میں کیوں ہیں \q2 اَور اُمّتوں نے فُضول منصُوبے باندھے؟ \q1 \v 26 زمین کے بادشاہ اُٹھ کھڑے ہویٔے \q2 اَور حُکمراں جمع ہو گئے \q1 خُداوؔند کے خِلاف \q2 اَور اُن کے ممسوح\f + \fr 4‏:26 \fr*\fq ممسوح \fq*\ft یعنی \ft*\fqa عِبرانی زبان میں مَسح کیا گیا، اصل یُونانی زبان میں خِرستُس لفظ آیا ہے۔‏\fqa*\f* کی مُخالفت کی۔‘\f + \fr 4‏:26 \fr*\ft \+xt زبُور 2‏:1‏،2‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 27 یہ حقیقت ہے کہ ہیرودیسؔ اَور پُنطِیُس پِیلاطُسؔ نے اُس شہر میں غَیریہُودی اَور اِسرائیلی لوگ یہ سَب مِل کر تیرے مُقدّس خادِم یِسوعؔ کے خِلاف ہو گئے جسے تُونے المسیح مُقرّر کیا۔ \v 28 وہ اِس لیٔے جمع ہویٔے کہ جو کچھ تُو اَپنی قُدرت اَور اِرادہ کے مُطابق پہلے ہی سے ٹھہرا چُکاتھا اُسے عَمل میں لائیں۔ \v 29 اَب، اَے خُداوؔند، اُن کی دھمکیوں کو دیکھ اَور اَپنے بندوں کو تَوفیق بخش کہ وہ تیرا کلام بڑی دِلیری کے ساتھ لوگوں کو سُنائیں۔ \v 30 خُدا اَپنا ہاتھ بڑھا اَور اَپنے مُقدّس خادِم یِسوعؔ کے نام سے شفا بخش، نِشانات اَور عجائبات ظاہر کر۔“ \p \v 31 جَب وہ دعا کر چُکے تو وہ جگہ جہاں وہ جمع تھے لرز اُٹھی اَور وہ سَب پاک رُوح سے معموُر ہو گئے اَور خُدا کا کلام دِلیری سے سُنانے لگے۔ \s1 مُومِنین کا مُشتَرکہ مال \p \v 32 مُومِنین کی جماعت ایک دِل اَور ایک جان تھی۔ کویٔی بھی اَیسا نہ تھا جو اَپنے مال کو صِرف اَپنا سمجھتا ہو بَلکہ دُوسروں کو بھی ساری چیزوں میں شریک سمجھتا تھا۔ \v 33 اَور رسول بڑی قُدرت کے ساتھ خُداوؔند یِسوعؔ کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے تھے۔ اَور اُن سَب پر خُدا کا بڑا فضل تھا \v 34 اُن میں کویٔی بھی مُحتاج نہ تھا۔ وقتاً فوقتاً جو لوگ زمین یا مکان کے مالک تھے وہ اُنہیں بیچ بیچ کر، اُن کی قیمت لاتے تھے۔ \v 35 اَور اُسے رسولوں کے قدموں میں رکھ دیتے تھے، اَور ہر ایک کو اُس کی ضروُرت کے مُطابق وہ رقم تقسیم کر دیا کرتے تھے۔ \p \v 36 یُوسیفؔ، ایک لیوی جو سائپرسؔ کا باشِندہ تھا، اُس کو رسولوں نے بَرنباسؔ کا نام دیا جِس کا مطلب ہے ”نصیحت کا بیٹا“)، \v 37 اُس نے اَپنا کھیت بیچا اَور قیمت لاکر رسولوں کے قدموں میں رکھ دی۔ \c 5 \s1 حننیاہؔ اَور سفِیرؔہ \p \v 1 حننیاہؔ نامی ایک آدمی اَور اُس کی بیوی سفِیرؔہ نے اَپنی جائداد کا کچھ حِصّہ فروخت کیا۔ \v 2 اُس نے قیمت میں سے کچھ اَپنے پاس رکھ لیا، جِس کا اُس کی بیوی کو علم تھا اَور باقی کے حِصّہ کی رقم لاکر رسولوں کے قدموں میں رکھ دی۔ \p \v 3 تَب پطرس نے اُس سے کہا، ”اَے حننیاہؔ، شیطان نے تیرے دِل میں یہ بات کیسے ڈال دی کہ تُو پاک رُوح سے جھُوٹ بولے اَور زمین کی قیمت میں سے کچھ رکھ لے؟ \v 4 کیا فروخت کیٔے جانے سے قبل زمین تیری نہ تھی؟ لیکن بِک جانے کے بعد تیرے اِختیار میں نہ رہی؟ تُجھے دِل میں اَیسا سوچنے پر کِس نے مجبُور کر دیا؟ تُونے اِنسان سے نہیں بَلکہ خُدا سے جھُوٹ بولا ہے۔“ \p \v 5 حننیاہؔ یہ باتیں سُنتے ہی، گِر پڑا اَور اُس کا دَم نکل گیا۔ اَور جِن لوگوں نے یہ سُنا اُن پر بڑا خوف طاری ہو گیا۔ \v 6 تَب کچھ جَوان مَرد آئے اَور اُنہُوں نے اُس کی لاش کو کفن میں لپیٹا اَور باہر لے جا کر اُس کو دفن کر دیا۔ \p \v 7 تقریباً تین گھنٹے بعد اُس کی بیوی وہاں آئی۔ وہ اِس ماجرے سے بے خبر تھی۔ \v 8 پطرس نے اُس سے پُوچھا، ”مُجھے بتا، کیا زمین کی اِتنی ہی قیمت مِلی تھی؟“ \p اُس نے کہا، ”ہاں، کُل قیمت اِتنی ہی تھی۔“ \p \v 9 پطرس نے اُس سے فرمایا، ”خُداوؔند کی پاک رُوح کو آزمانے کے لیٔے تُم کِس طرح راضی ہو گئے؟ سُنو! جِن لوگوں نے تیرے خَاوند کو دفن کیا اُن کے قدم دروازے تک پہُنچ چُکے ہیں، اَور وہ تُجھے بھی باہر لے جایٔیں گے۔“ \p \v 10 وہ اُسی وقت پطرس کے قدموں میں گِر پڑی اَور اُس کا دَم نکل گیا۔ جَب جَوان مَرد اَندر آئے تو اُسے مُردہ پا کر باہر اُٹھالے گیٔے اَور اُسے اُس کے شوہر کے پہلوُ میں دفن کر دیا۔ \v 11 ساری جماعت، بَلکہ اِس حادثہ کے تمام سُننے والوں پر بڑا خوف طاری ہو گیا۔ \s1 رسولوں کا بہُتوں کو شفا بخشنا \p \v 12 رسولوں نے لوگوں میں کیٔی نِشانات اَور عجائبات کیٔے اَور تمام مُومِنین ایک دِل ہوکر سُلیمانی برامدے میں جمع ہُوا کرتے تھے۔ \v 13 حالانکہ لوگ اُن کی بہت زِیادہ عزّت کرتے تھے، لیکن کسی کو یہ جُرأت نہ ہوتی تھی کہ اُن میں شامل ہو جائے۔ \v 14 اِس کے باوُجُود، کیٔی مَرد اَور کیٔی عورتیں خُداوؔند پر ایمان لائیں اَور مُومِنین کی تعداد میں اِضافہ ہوتا چلا گیا۔ \v 15 یہاں تک کہ لوگ بیماریوں کو چارپائیوں اَور چٹائیوں پر رکھ کر گلیوں میں لے آتے تھے تاکہ جَب پطرس وہاں سے گُزریں تو کم اَز کم اِتنا تو ہو کہ اُن کا سایہ ہی اُن میں سے کسی پر پڑ جائے۔ \v 16 یروشلیمؔ کے چاروں طرف کے قصبوں سے بے شُمار لوگ بیماریوں اَور بدرُوحوں کی تکلیف میں مُبتلا لوگوں کو لاتے تھے، اَور وہ سَب کے سَب شفا پاتے تھے۔ \s1 رسولوں کا ستایا جانا \p \v 17 اِس پر اعلیٰ کاہِن اَور اُس کے سارے ساتھی جو صدُوقیوں کے فرقہ کے تھے حَسد سے بھر گیٔے اَور رسولوں کی مُخالفت کرنے پر اُتر آئے \v 18 اَور اُنہُوں نے رسولوں کو گِرفتار کروا کر قَیدخانہ میں ڈال دیا۔ \v 19 لیکن رات کو خُداوؔند کا فرشتہ قَیدخانہ کے دروازے کھول کر رسولوں کو باہر نکال لایا۔ \v 20 فرشتہ نے اُن سے کہا، ”جاؤ، بیت المُقدّس کے صحن میں کھڑے ہو جاؤ، اَور اِس نئی زندگی کی ساری باتیں لوگوں کو سُناؤ۔“ \p \v 21 چنانچہ صُبح ہوتے ہی وہ بیت المُقدّس کے صحن میں جا پہُنچے، اَور جَیسا حُکم مِلا تھا، لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔ \p جَب اعلیٰ کاہِن اَور اُس کے ساتھی وہاں آئے تو اُنہُوں نے مَجلِس عامہ کا اِجلاس طلب کیا جِس میں اِسرائیلؔ کے سارے بُزرگ جمع تھے اَور اُنہُوں نے قَیدخانہ سے رسولوں کو بُلا بھیجا کہ اُنہیں لائیں۔ \v 22 جَب سپاہی قَیدخانہ میں پہُنچے، تو اُنہُوں نے رسولوں کو وہاں نہ پایا۔ پھر اُنہُوں نے واپس آکر خبر دی، \v 23 ”ہم نے تو قَیدخانہ کو بڑی حِفاظت سے بند کیا تھا، پہرےداروں کو دروازوں پر کھڑے پایا؛ لیکن جَب ہم نے دروازہ کھولا، تو ہمیں اَندر کویٔی نہیں مِلا۔“ \v 24 اِس خبر کو سُن کر، بیت المُقدّس کے رہنما اَور اہم کاہِن سَب کے سَب حیران رہ گیٔے، کہ اَب اُن کا کیا اَنجام ہوگا۔ \p \v 25 اُسی وقت کسی نے آکر خبر دی، ”دیکھو! وہ آدمی جنہیں تُم نے قَیدخانہ میں ڈالا تھا بیت المُقدّس کے صحنوں میں کھڑے ہوکر لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔“ \v 26 اِس پر، کپتان اَپنے سربراہوں کے ساتھ گیا اَور رسولوں کو پکڑ لایا۔ اُنہُوں نے طاقت کا اِستعمال اِس لیٔے نہیں کیا کہ اُنہیں خدشہ تھا کہ لوگ اُنہیں سنگسار نہ کر دیں۔ \p \v 27 اُنہُوں نے رسولوں کو لاکر مَجلِس عامہ میں پیش کیا اَور اعلیٰ کاہِن نے اُن سے کہا، \v 28 ”ہم نے تُمہیں سخت تاکید کی تھی کہ یِسوعؔ کا نام لے کر تعلیم نہ دینا،“ اُنہُوں نے کہا۔ ”تُم نے سارے یروشلیمؔ میں اَپنی تعلیم پھیلا دی ہے اَور ہمیں اِس شخص کے خُون کا ذمّہ دار ٹھہرانے پرتُلے ہو۔“ \p \v 29 پطرس اَور دُوسرے رسولوں نے جَواب دیا: ”ہم پر اِنسان کے حُکم کے بجائے خُدا کا حُکم ماَننا زِیادہ فرض ہے! \v 30 ہمارے باپ دادا کے خُدا نے اُس یِسوعؔ کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا جسے تُم نے صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا تھا۔ \v 31 خُدا نے اُسی کو خُداوؔند اَور مُنجّی ٹھہرا کر اَپنے داہنے ہاتھ کی طرف سربُلندی بخشی تاکہ وہ اِسرائیلؔ کو تَوبہ کی تَوفیق اَور گُناہوں کی مُعافی عطا فرمائے۔ \v 32 ہم اِن باتوں کے گواہ ہیں، اَور پاک رُوح بھی شاہِد ہے، جسے خُدا نے اَپنے فرمانبرداروں کو عطا کی ہے جو اُس کا حُکم مانتے ہیں۔“ \p \v 33 جَب اُنہُوں نے یہ سُنا تو جَل بُھن گیٔے اَور چاہا کہ اُنہیں ٹھکانے لگا دیں۔ \v 34 لیکن ایک فرِیسی نے جِس کا نام گَملی ایل تھا، جو شَریعت کا مُعلّم تھا، جو سَب لوگوں میں مُعزّز سمجھا جاتا تھا، مَجلِس عامہ میں کھڑے ہوکر حُکم دیا کہ اِن آدمیوں کو تھوڑی دیر کے لیٔے باہر بھیج دو۔ \v 35 پھر وہ مَجلِس سے یُوں مُخاطِب ہویٔے: ”اَے اِسرائیلؔ کے مَردو، جو کچھ تُم اِن آدمیوں کے ساتھ کرنا چاہتے ہو اُسے ہوشیاری سے کرنا۔ \v 36 کیونکہ کچھ عرصہ پہلے تِھیُوداسؔ اُٹھا، اَور اُس نے یہ دعویٰ کیا تھا، کہ میں بھی کچھ ہُوں اَور تقریباً چار سَو آدمی اُس سے مِل گیٔے تھے۔ مگر وہ مارا گیا، اُس کے تمام پیروکار مُنتشر ہوکر ختم ہو گئے۔ \v 37 اُس کے بعد، یہُوداہؔ گلِیلی اِسم نویسی کے ایّام میں نموُدار ہُوا اَور اُس نے کیٔی لوگوں کو اَپنا ہمنوا بنا لیا۔ وہ بھی مارا گیا، اَور اُس کے جتنے بھی پیروکار تھے سَب کے سَب مُنتشر ہو گئے۔ \v 38 لہٰذا، میں تو تُم سے یہی کہُوں گا: کہ اِن آدمیوں سے دُور ہی رہو! اُن سے کویٔی کام نہ رکھو! اَور اِنہیں جانے دو کیونکہ اگر یہ تدبیر یا یہ کام اِنسانوں کی طرف سے ہے، تو خُود بخُود برباد ہو جائے گا۔ \v 39 لیکن اگر یہ خُدا کی طرف سے ہے، تو تُم اِن آدمیوں کا کُچھ بھی نہ بِگاڑ سکوگے؛ بَلکہ خُدا کے خِلاف لڑنے والے ٹھہروگے۔“ \p \v 40 اُنہُوں نے اُس کی صلاح مان لی۔ اَور رسولوں کو اَندر بُلاکر اُنہیں کوڑے لگوائے۔ اُن کو تاکید کی کہ آئندہ یِسوعؔ کا نام لے کر کویٔی بات نہ کرنا اَور اُنہیں جانے دیا۔ \p \v 41 رسول مَجلِس عامہ سے چلے گیٔے، وہ اِس بات پر خُوش تھے کہ خُداوؔند کے نام کی خاطِر بے عزّت ہونے کے لائق تو سمجھے گیٔے۔ \v 42 روز بروز وہ تعلیم دینے سے باز نہ آئے بَلکہ ہر روز بیت المُقدّس کے صحنوں میں اَور گھروں میں، خُوشخبری سُناتے رہے کہ یِسوعؔ ہی المسیح ہیں یہ کہنے سے باز نہ آئے۔ \c 6 \s1 سات مددگاروں کا اِنتخاب \p \v 1 اُن دِنوں جَب شاگردوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی تو یُونانی یہُودی\f + \fr 6‏:1 \fr*\fq یُونانی یہُودی \fq*\ft یعنی وہ \ft*\fqa یہُودی جنہوں نے یُونانی زبان اَور ثقافت کو اپنایا تھا‏۔‏\fqa*\f* مقامی یہُودیوں کی شکایت کرکے کہنے لگے کیونکہ روزمرّہ کے کھانے کی تقسیم کے وقت ہماری بیواؤں کو نظر اَنداز کیا جاتا ہے۔ \v 2 یہ سُن کر بَارہ رسولوں نے سارے شاگردوں کو جمع کیا اَور کہا، ”ہمارے لیٔے مُناسب نہیں کہ ہم خُدا کے کلام کی مُنادی کو چھوڑکر اَور کھانے پینے کا اِنتظام کرنے لگیں۔ \v 3 اِس لیٔے اَے بھائیو اَور بہنوں، اَپنے میں سے سات نیک نام اَشخاص کو چُن لو جو پاک رُوح اَور دانائی سے معموُر ہوں تاکہ ہم اُنہیں اِس کام کی ذمّہ داری سونپ دیں \v 4 اَور ہم تو دعا کرنے اَور کلام سُنانے کی خدمت میں مشغُول رہیں گے۔“ \p \v 5 یہ تجویز ساری جماعت کو پسند آئی۔ اُنہُوں نے ایک تو اِستِفنُسؔ کو، جو ایمان اَور پاک رُوح سے بھرے ہویٔے تھے؛ اِس کے علاوہ فِلِپُّسؔ، پُرخُرسؔ، نِیکانورؔ، تِیمونؔ، پَرمِناسؔ اَور نیکلاؤسؔ، جو انطاکِیہؔ کے، ایک نَو مُرید یہُودی تھے کو، مُنتخب کیا۔ \v 6 اَور اُنہیں رسولوں کے حُضُور میں پیش کیا، جنہوں نے اُن کے لیٔے دعا کی اَور اُن پر ہاتھ رکھے۔ \p \v 7 اِس طرح خُدا کا کلام تیزی سے پھیلتا چلا گیا۔ یروشلیمؔ میں شاگردوں کی تعداد بہت ہی بڑھ گئی، اَور بہت سے کاہِنؔ بھی ایمان لایٔے اَور مسیحی ہو گئے۔ \s1 اِستِفنُسؔ کی گرفتاری \p \v 8 اَب اِستِفنُسؔ، خُدا کے فضل اَور اُس کی قُوّت سے بھرے ہویٔے، اَور لوگوں میں حیرت اَنگیز کام اَور بڑے معجزے دِکھانے تھے۔ \v 9 یہ کُرینیوں، الیکزینڈریا،\f + \fr 6‏:9 \fr*\fq الیکزینڈریا \fq*\ft قدیمی نُسخوں میں اِسکندریہ لِکھا ہے۔\ft*\f* کِلکِیؔہ اَور آسیہؔ کے کچھ باشِندے جو لِبرتینی عبادت گاہ سے یعنی آزاد کئے ہوئے یہُودی عبادت گاہ کے رُکن میں سے مُخالف اُٹھ کھڑے ہویٔے اَور کچھ یہُودی مِل کر اِستِفنُسؔ سے بحث کرنے لگے۔ \v 10 لیکن اِستِفنُسؔ جِس حِکمت اَور رُوح سے کلام کرتے تھے وہ اُن کا مُقابلہ نہ کر سکے۔ \p \v 11 تَب اُنہُوں نے چُپکے۔ چُپکے کچھ لوگوں کو اُکساتے ہویٔے کہا، ”وہ یہ کہیں کہ ہم نے اِستِفنُسؔ کو حضرت مَوشہ اَور خُدا کے خِلاف کُفر بکتے سُنا ہے۔“ \p \v 12 اِس طرح اُنہُوں نے عوام کو یہُودی بُزرگوں اَور شَریعت کے عالِموں کو اِستِفنُسؔ کے خِلاف اُبھارا۔ اُنہُوں نے اِستِفنُسؔ کو پکڑا اَور اُنہیں مَجلِس عامہ میں پیش کر دیا۔ \v 13 اُنہُوں نے بہت سے جھُوٹے گواہ بھی پیش کیٔے، جنہوں نے یہ شہادت دی، ”یہ شخص اِس مُقدّس مقام اَور شَریعت کے خِلاف زبان چلانے سے باز نہیں آتا۔ \v 14 اَور ہم نے اُسے یہ بھی کہتے سُنا ہے کہ یِسوعؔ ناصری اِس مقام کو تباہ کر دیں گے اَور اُن رسموں کو بھی بدل ڈالیں گے جو ہمیں حضرت مَوشہ نے عطا کی ہیں۔“ \p \v 15 مَجلِس عامہ کے اراکین اِستِفنُسؔ کو گھُور، گھُور کر دیکھنے لگے لیکن اِستِفنُسؔ کا چہرہ فرشتہ کی مانِند دِکھائی دے رہاتھا۔ \c 7 \s1 اِستِفنُسؔ کا مَجلِس عامہ سے خِطاب \p \v 1 تَب اعلیٰ کاہِن نے اِستِفنُسؔ سے پُوچھا، ”کیا یہ اِلزامات دُرست ہیں؟“ \p \v 2 اِستِفنُسؔ نے جَواب دیا: ”میرے بھائیو اَور بُزرگو، میری سُنو! خُدا کا جلال ہمارے بُزرگ حضرت اَبراہامؔ پر اُس وقت ظاہر ہُوا جَب وہ حارانؔ میں مُقیم ہونے سے پہلے مسوپتامیہؔ، میں رہتے تھے۔ \v 3 خُدا نے اُن سے فرمایا، ’اَپنے وطن اَور اَپنے لوگوں کو چھوڑکر، اَور اُس مُلک میں جا بس، جو مَیں تُجھے دِکھاؤں گا۔‘\f + \fr 7‏:3 \fr*\ft \+xt پیدا 12‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 4 ”چنانچہ آپ نے کَسدیوں کی سرزمین کو چھوڑ دیا اَور حارانؔ میں جا بسے۔ اُن کے والد کی وفات کے بعد، خُدا نے اُنہیں اِس مُلک میں لا بسایا جہاں اَب تُم بسے ہویٔے ہو۔ \v 5 خُدا نے اُنہیں یہاں کچھ بھی مِیراث میں نہیں دیا، ایک گز زمین بھی نہیں۔ لیکن وعدہ ضروُر کیا کہ میں یہ زمین تُجھے اَور تیرے بعد تیری نَسل کے قبضہ میں دے دُوں گا حالانکہ اُس وقت حضرت اَبراہامؔ کے کویٔی اَولاد نہ تھی۔ \v 6 خُدا نے حضرت اَبراہامؔ سے فرمایا: ’چار سَو بَرس تک تیری نَسل ایک دُوسرے مُلک میں پردیسیوں کی طرح رہے گی، اَور وہاں کے لوگ اُسے غُلامی میں رکھیں گے اَور اُس سے بدسلُوکی سے پیش آتے رہیں گے۔ \v 7 خُدا نے فرمایا، لیکن مَیں اُس قوم کو جو اُسے غُلام بنائے گی سزا دُوں گا، اَور اُس کے بعد تمہاری نَسل کے لوگ وہاں سے باہر نکل کر اِس جگہ میری عبادت کریں گے۔‘\f + \fr 7‏:7 \fr*\ft \+xt پیدا 15‏:13‏،14‏\+xt*‏\ft*\f* \v 8 اَور خُدا نے حضرت اَبراہامؔ سے ایک عہد باندھا جِس کا نِشان ختنہ تھا۔ چنانچہ جَب حضرت اَبراہامؔ اِصحاقؔ کے باپ بنے اَور اِصحاقؔ آٹھ دِن کے ہو گئے تو حضرت اَبراہامؔ نے حضرت اِصحاقؔ کا ختنہ کیا۔ پھر حضرت اِصحاقؔ یعقوب کے باپ بنے، اَور حضرت یعقوب ہماری قوم کے بَارہ قبیلوں کے باپ بنے۔ \p \v 9 ”پس حضرت یعقوب کے بیٹوں نے حَسد میں آکر اَپنے بھایٔی یُوسیفؔ کو، چند مِصریوں کے ہاتھ بیچ ڈالا اَور وہ آپ کو غُلام بنا کر مِصر لے گیٔے۔ مگر خُدا آپ کے ساتھ تھا \v 10 اَور خُدا نے اُنہیں ساری مُصیبتوں سے بچائے رکھا۔ اُنہیں حِکمت عطا کی اَور مِصر کے بادشاہ فَرعوہؔ کی نظر میں اَیسی مقبُولیّت بخشی۔ چنانچہ فَرعوہؔ نے حضرت یُوسیفؔ کو مِصر کا حاکم مُقرّر کر دیا اَور اَپنے محل کا مُختار بنا دیا۔ \p \v 11 ”ایک مرتبہ سارے مِصر اَور کنعانؔ میں قحط پڑ گیا، بڑی مُصیبت آئی، اَور ہمارے آباؤاَجداد کو بھی غلّہ کی قِلّت محسُوس ہونے لگی۔ \v 12 جَب حضرت یعقوب نے سُنا کہ مِصر میں غلّہ مِل سَکتا ہے، آپ نے ہمارے بُزرگوں کو مِصر روانہ کیا جہاں وہ پہلی مرتبہ گیٔے تھے۔ \v 13 جَب وہ دُوسری مرتبہ مِصر گیٔے، تو حضرت یُوسیفؔ نے اَپنی پہچان اَپنے بھائیوں پر ظاہر کر دی، اَور فَرعوہؔ کو بھی حضرت یُوسیفؔ کے خاندان کے بارے میں مَعلُوم ہو گیا۔ \v 14 اِس واقعہ کے بعد حضرت یُوسیفؔ نے اَپنے باپ حضرت یعقوب کو اَور اُن کے سارے خاندان کو جو پچھتّر افراد پر مُشتمل تھا، کو بُلا بھیجا۔ \v 15 چنانچہ حضرت یعقوب مِصر کو تشریف لے گیٔے، وہاں وہ اَور ہمارے آباؤاَجداد وہیں اِنتقال کر گیٔے۔ \v 16 اُن کی لاشوں کو وہاں سے شِکیمؔ مُنتقل کیا گیا اَور اُنہیں اُس مقبرہ میں دفن کیا گیا جسے حضرت اَبراہامؔ نے رقم دے کر شِکیمؔ میں بنی حمورؔ سے خریدا تھا۔ \p \v 17 ”جَب اُس وعدہ کے پُورے ہونے کا وقت آیا جو خُدا نے حضرت اَبراہامؔ سے کیا تھا تو مِصر میں ہمارے لوگوں کی تعداد کافی بڑھ چُکی تھی۔ \v 18 اُس وقت ’ایک نیا بادشاہ، جو حضرت یُوسیفؔ کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا مِصر پر حُکمراں ہو چُکاتھا۔‘\f + \fr 7‏:18 \fr*\ft \+xt خُرو 1‏:8‏\+xt*‏\ft*\f* \v 19 اُس نے ہماری قوم کے ساتھ دھوکا بازی کی اَور ہمارے آباؤاَجداد پر بڑے ظُلم ڈھائے اَور اُنہیں مجبُور کر دیا کہ وہ اَپنے ننّھے بچّوں کو باہر پھینک آئیں تاکہ وہ مَر جایٔیں۔ \p \v 20 ”اُن ہی دِنوں حضرت مَوشہ پیدا ہویٔے۔ وہ خُدا کی نہایت ‏‏مَعمولی بچّہ\f + \fr 7‏:20 \fr*\fq ‏‏مَعمولی بچّہ \fq*\ft یا \ft*\fqa خُدا کی نظر میں نہایت خُوبصورت بچّہ‏\fqa*\f* نہ ‎‎تھے۔ وہ تین ماہ تک اَپنے باپ کے گھر میں پرورِش پاتے رہے۔ \v 21 بعد کو جَب اُنہیں باہر پھینکا گیا، تو فَرعوہؔ کی بیٹی اُنہیں اُٹھا لائی اَور اَپنے بیٹے کی طرح اُن کی پرورِش کی۔ \v 22 حضرت مَوشہ نے مِصریوں کی ساری تعلیم و تربّیت حاصل کی اَور وہ کلام اَور عَمل دونوں میں قُوّت والے تھے۔ \p \v 23 ”جَب حضرت مَوشہ چالیس بَرس کے ہویٔے، تو اُن کے دِل میں آیا کہ وہ اَپنے بھائیوں یعنی بنی اِسرائیلؔ کا حال مَعلُوم کریں۔ \v 24 اُنہُوں نے اُن میں سے ایک کو ظُلم سہتے ہویٔے دیکھا تو اُس کی مدد کو پہُنچے اَور اُس ظالِم مِصری کو قتل کرکے اُس کے ظُلم کا بدلہ لے لیا۔ \v 25 حضرت مَوشہ کا خیال تھا کہ میرے بھائیو کو اِس بات کا احساس ہو جائے گا کہ خُدا اُن کے ذریعہ اِسرائیلیوں کو غُلامی سے نَجات بخشےگا، لیکن اُن کو اِس کا احساس تک نہ ہُوا۔ \v 26 اگلے دِن حضرت مَوشہ نے دو اِسرائیلیوں کو آپَس میں لڑتے دیکھا۔ آپ نے اُن میں صُلح کرانے کی کوشش کرتے ہویٔے اُن سے یہ فرمایا، ’اَے آدمیو، تُم تو آپَس میں بھایٔی بھایٔی ہو؛ کیوں ایک دُوسرے پر ظُلم کر رہے ہو؟‘ \p \v 27 ”لیکن جو آدمی اَپنے پڑوسی پر ظُلم کر رہاتھا اِس نے حضرت مَوشہ کو دھُتکار دیا اَور کہا، ’آپ کو کِس نے ہم پر حاکم اَور قاضی مُقرّر کیا ہے؟ \v 28 جِس طرح آپ نے کل اُس مِصری کو قتل کر ڈالا تھا کیا مُجھے بھی اُسی طرح مار ڈالنا چاہتے ہیں؟‘\f + \fr 7‏:28 \fr*\ft \+xt خُرو 2‏:14‏\+xt*‏\ft*\f* \v 29 یہ بات سُنتے ہی، حضرت مَوشہ وہاں سے مُلک مِدیان میں تشریف لے گیٔے، جہاں وہ ایک پردیسی کی طرح رہنے لگے اَور وہاں اُن کے دو بیٹے پیدا ہویٔے۔ \p \v 30 ”چالیس بَرس بعد، کوہِ سِینؔائی کے بیابان میں اُنہیں ایک جلتی ہویٔی جھاڑی کے بیچ آگ کے شُعلوں میں فرشتہ دِکھائی دیا۔ \v 31 جَیسے ہی حضرت مَوشہ نے یہ منظر دیکھا تو حیران رہ گیٔے اَور جَب اُسے غور سے دیکھنے کے لیٔے نزدیک بڑھے، تو اُنہیں خُداوؔند کی آواز سُنایٔی دی: \v 32 ’مَیں تمہارے آباؤاَجداد کا یعنی حضرت اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب کا، خُدا ہُوں۔‘\f + \fr 7‏:32 \fr*\ft \+xt خُرو 3‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* حضرت مَوشہ اُس منظر کی تاب نہ لا سکے اَور ڈر کے مارے کانپنے لگے۔ \p \v 33 ”تَب خُداوؔند نے اُن سے فرمایا، ’اَپنے جُوتے اُتارو، کیونکہ جِس جگہ تُم کھڑے ہو وہ پاک سرزمین ہے۔ \v 34 مَیں نے مِصر میں اَپنے لوگوں کی مُصیبت دیکھ لی ہے۔ مَیں نے اُن کی آہ و زاری بھی سُنی ہے اَور اِس لیٔے میں اُنہیں چھُڑانے کے لیٔے نیچے اُترا ہُوں۔ اَب، مَیں تُجھے مِصر میں واپس بھیجوں گا۔‘\f + \fr 7‏:34 \fr*\ft \+xt خُرو 3‏:5؛ 7؛ 8؛ 10‏\+xt*\ft*\f* \p \v 35 ”یہی ہیں وہ حضرت مَوشہ جِن کا اُنہُوں نے اِنکار کیا تھا، ’آپ کو کِس نے ہم پر حاکم اَور قاضی مُقرّر کیا ہے؟‘ اِن ہی حضرت مَوشہ کو خُدا نے، اُس فرشتہ کی مَعرفت جو اُنہیں جھاڑی میں نظر آیاتھا حاکم اَور چُھڑانے والا بنا کر بھیج دیا۔ \v 36 حضرت مَوشہ لوگوں کو مِصر سے نکال لایٔے اَور مُلک مِصر میں، بحرِقُلزمؔ پر اَور بیابان میں چالیس بَرس تک حیرت اَنگیز معجزے اَور نِشان دِکھانے رہے۔ \p \v 37 ”اِنہیں حضرت مَوشہ نے بنی اِسرائیلؔ سے فرمایا تھا، ’خُدا تمہارے اَپنے بھائیوں میں سے تمہارے لیٔے میری مانِند ایک نبی پیدا کرےگا۔‘\f + \fr 7‏:37 \fr*\ft \+xt اِست 18‏:15‏\+xt*‏\ft*\f* \v 38 یہی بیابان میں اِسرائیلی جماعت میں فرشتہ کے ساتھ تھا جو کوہِ سِینؔائی پر حضرت مَوشہ سے ہم کلام ہُوا، اَور ہمارے آباؤاَجداد کے ساتھ؛ اَور اِن ہی کو زندہ کلام عطا کیا گیا تاکہ وہ ہم تک پہُنچا دیں۔ \p \v 39 ”لیکن ہمارے آباؤاَجداد نے اُن کی فرمانبرداری نہ کی۔ بَلکہ، اُنہیں ردّ کر دیا اَور اُن کے دِل مِصر کی طرف راغِب ہونے لگے۔ \v 40 اُنہُوں نے حضرت ہارونؔ سے کہا، ’ہمارے لیٔے اَیسے معبُود بنادے جو ہمارے آگے آگے چلیں۔ کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ حضرت مَوشہ جو ہمیں مُلک مِصر سے نکال کر لایٔے ہیں، اُن کے ساتھ کیا ہُوا!‘\f + \fr 7‏:40 \fr*\ft \+xt خُرو 32‏:1‏\+xt*‏\ft*\f* \v 41 تَب اُنہُوں نے بچھڑا نُما بُت بنایا۔ اُس کے آگے قُربانیاں چڑھائیں اَور اَپنے ہاتھوں کی کاریگری پر جَشن منایا۔ \v 42 لیکن خُدا نے اُن سے مُنہ موڑ لیا اَور اُنہیں آسمان سُورج، چاند، اَور سیّاروں کی پرستش کرنے کے لیٔے چھوڑ دیا۔ جَیسا کہ نبیوں کی کِتاب میں لِکھّا ہے: \q1 ” ’اَے بنی اِسرائیل کیا تُم چالیس بَرس تک بیابان میں، \q2 میرے لیٔے قُربانیاں کرتے اَور نذریں لاتے رہے؟ \q1 \v 43 بَلکہ تُم اَپنے ساتھ مولکؔ کے خیمہ \q2 اَور اَپنے معبُود رِفانؔ، کے سِتارے کو لیٔے پھرتے تھے، \q2 یعنی وہ بُت جنہیں تُم نے پرستش کے لیٔے بنایا تھا۔ \q1 لہٰذا میں تُمہیں بابیل سے بھی پرے جَلاوطن\f + \fr 7‏:43 \fr*\ft \+xt عامُوسؔ 5‏:25‏‑27‏\+xt*‏\ft*\f* کرکے بھیج دُوں گا۔‘ \p \v 44 ”بیابان میں ہمارے آباؤاَجداد کے پاس شہادت کا خیمہ تھا۔ جِس کا نمونہ حضرت مَوشہ نے دیکھا تھا اَور خُدا نے اُنہیں ہدایت کی تھی کہ ایک خیمہ اُسی کے مُوافق بنانا، چنانچہ اُسی نمونہ کے مُطابق بنایا گیا جو آپ نے دیکھا تھا۔ \v 45 جَب یہ خیمہ ہمارے آباؤاَجداد کو مِلا، تو وہ اُسے لے کر حضرت یہوشُعؔ کے ساتھ اُس سرزمین پر پہُنچے جو اُنہُوں نے اُن غَیریہُودی سے چھینی تھی جنہیں خُدا نے اُن کے سامنے وہاں سے نکال دیا تھا۔ وہ خیمہ داویؔد کے زمانہ تک وہیں رہا، \v 46 داویؔد خُدا کے مقبُول نظر ہویٔے اَور اُنہُوں نے خُدا سے درخواست کی کہ مُجھے حضرت یعقوب کے خُدا کے واسطے ایک قِیام گاہ بنانے کی اِجازت دی جائے۔ \v 47 مگر وہ حضرت شُلومونؔ تھے جنہیں خُدا کے لیٔے مَسکن کے تعمیر کرنے کی تَوفیق مِلی۔ \p \v 48 ”لیکن، خُداتعالیٰ اِنسانی ہاتھوں کے بنائے ہویٔے اُونچے گھروں میں نہیں رہتا جَیسا کہ نبی نے فرمایاہے: \q1 \v 49 ” ’آسمان میرا تخت ہے، \q2 اَور زمین میرے پاؤں کی چوکی۔ \q1 تُم میرے لیٔے کِس قِسم کا گھر تعمیر کروگے؟ \q2 خُداوؔند فرماتے ہیں۔ \q2 یا میری آرامگاہ کہاں ہوگی؟ \q1 \v 50 کیا یہ ساری چیزیں میری بنائی ہویٔی نہیں؟‘\f + \fr 7‏:50 \fr*\ft \+xt یَشع 66‏:1‏،2‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 51 ”اَے گردن کشو! تمہارے دِل اَور کان دونوں نامختون ہیں۔ جَیسے تمہارے آباؤاَجداد کرتے آئے ہیں: وَیسے ہی تُم بھی پاک رُوح کی ہمیشہ مُخالفت کرتے رہتے ہو! \v 52 کیا کویٔی نبی اَیسا بھی گُزرا ہے جسے تمہارے باپ دادا نے نہیں ستایا؟ اُنہُوں نے تو اُن نبیوں کو بھی قتل کر دیا جنہوں نے اُس راستباز کے آنے کی پیشین گوئی کی تھی۔ اَور اَب تُم نے اُنہیں پکڑواکر قتل کروا دیا۔ \v 53 تُم نے وہ شَریعت پائی جو فرشتوں کی مَعرفت عطا کی گئی لیکن اُس پر عَمل نہ کیا۔“ \s1 اِستِفنُسؔ کا سنگسار کیاجانا \p \v 54 جَب اُنہُوں نے یہ باتیں سُنیں تو جُل بُھن کر رہ گیٔے اَور اِستِفنُسؔ پر دانت پیسنے لگے۔ \v 55 لیکن اِستِفنُسؔ نے، پاک رُوح سے معموُر ہوکر، آسمان کی طرف غور سے نگاہ کی تو اُنہیں خُدا کا جلال دِکھائی دیا، اَور یِسوعؔ المسیح کو خُدا کے داہنے ہاتھ کھڑے ہویٔے دیکھا۔ \v 56 ”دیکھو،“ اِستِفنُسؔ نے فرمایا، ”میں آسمان کو کھُلا ہُوا اَور اِبن آدمؔ کو خُدا کے داہنے ہاتھ کھڑے ہویٔے دیکھتا ہُوں۔“ \p \v 57 یہ سُنتے ہی لوگ زور سے چِلّائے اَور اَپنے کانوں میں اُنگلیاں دے لیں، اَور ایک ساتھ اِستِفنُسؔ پر جھپٹ پڑے۔ \v 58 اَور اِستِفنُسؔ کو گھسیٹ کر شہر سے باہر لے گیٔے اَور آپ پر پتّھر برسانے لگے۔ اِس دَوران، گواہوں نے اَپنے چوغے کو اُتار کر ساؤلؔ نامی ایک جَوان آدمی کے پاس رکھ دئیے۔ \p \v 59 جَب وہ اِستِفنُسؔ پر پتّھر برسا رہے تھے تو آپ یہ دعا کر رہے تھے، ”اَے خُداوؔند یِسوعؔ، میری رُوح کو قبُول فرما۔“ \v 60 پھر اُنہُوں نے گھُٹنے ٹیک کر زور سے پُکارا، ”اَے خُداوؔند، یہ گُناہ اِن کے ذمّہ نہ لگانا۔“ یہ کہنے کے بعد، وہ موت کی نیند سَو گیٔے۔ \c 8 \p \v 1 اَور ساؤلؔ اِستِفنُسؔ کے قتل میں شامل تھا۔ \s1 اِیذا رسانی و جماعت کا مُنتشر ہونا \p اُسی دِن یروشلیمؔ میں جماعت پر مَظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا، اَور رسولوں کے سِوا سارے مسیحی یہُودیؔہ اَور سامریہؔ کی اطراف میں بِکھر گیٔے۔ \v 2 بعض دیندار آدمیوں نے اِستِفنُسؔ کو لے جا کر دفنایا اَور اُن پر بڑا ماتم کیا۔ \v 3 اِدھر ساؤلؔ نے جماعت کو تباہ کرنا شروع کر دیا۔ وہ گھر گھر جاتا تھا، مَردوں اَور عورتوں دونوں کو باہر گھسیٹ کر قَید کراتا تھا۔ \s1 فِلِپُّسؔ کی سامریہؔ میں آمد \p \v 4 جماعت کے لوگ بِکھر جانے کے بعد جہاں جہاں گیٔے، کلام کی خُوشخبری سُناتے پھرے۔ \v 5 چنانچہ فِلِپُّسؔ سامریہؔ کے ایک شہر میں گیٔے اَور وہاں المسیح کی مُنادی کرنے لگے۔ \v 6 جَب لوگوں نے فِلِپُّسؔ کی باتیں سُنیں اَور اُن کے معجزے دیکھے تو وہ سَب کے سَب بڑے شوق سے اُن کی طرف مُتوجّہ ہونے لگے۔ \v 7 کیٔی لوگوں میں سے بدرُوحیں چِلّاتی ہویٔی نکلیں اَور بہت سے مفلُوج اَور لنگڑے شفایاب ہویٔے \v 8 جِس سے شہر والوں کو بڑی خُوشی ہویٔی۔ \s1 شمعُونؔ جادُوگر \p \v 9 کچھ عرصہ سے شمعُونؔ نام ایک آدمی نے سامریہؔ شہر میں اَپنی جادُوگری سے سارے سامریہؔ کے لوگوں کو حیرت میں ڈال رکھا تھا اَور کہتا تھا کہ وہ ایک بڑا آدمی ہے۔ \v 10 اَور چُھوٹے بڑے، سَب اُس کی طرف مُتوجّہ ہوکر کہنے لگے۔ ”اِس آدمی کو ہی خُدا کی عظیم طاقت کہا جاتا ہے۔“ \v 11 چونکہ اُس نے اَپنے جادُو سے اُنہیں حیران کر رکھا تھا اِس لیٔے لوگ اُسے توجّہ کے قابل سمجھنے لگے۔ \v 12 لیکن جَب فِلِپُّسؔ نے خُدا کی بادشاہی اَور یِسوعؔ المسیح کے نام کی خُوشخبری سُنایٔی شروع کی تو سارے مَردو زن ایمان لے آئے اَور پاک ‏غُسل لینے لگے۔ \v 13 شمعُونؔ خُود بھی ایمان لایا اَور پاک ‏غُسل لیا۔ اَور وہ فِلِپُّسؔ کے ساتھ ہو لیا، اَور وہ بڑے بڑے نِشان اَور معجزے دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ \p \v 14 جَب یروشلیمؔ میں رسولوں نے سُنا کہ سامریہؔ کے لوگوں نے خُدا کا کلام قبُول کر لیا، تو اُنہُوں نے پطرس اَور یُوحنّا کو سامریہؔ بھیجا۔ \v 15 جَب وہ وہاں پہُنچے تو اُنہُوں نے اُن لوگوں کے لیٔے دعا کی کہ وہ پاک رُوح پائیں، \v 16 اِس لیٔے کہ ابھی پاک رُوح اُن میں سے کسی پر نازل نہ ہُوا تھا؛ اُنہُوں نے صِرف خُداوؔند یِسوعؔ کے نام پر پاک ‏غُسل لیا تھا۔ \v 17 تَب پطرس اَور یُوحنّا نے اُن پر ہاتھ رکھے اَور اُنہُوں نے بھی پاک رُوح پایا۔ \p \v 18 جَب شمعُونؔ نے دیکھا کہ رسولوں کے ہاتھ رکھنے سے پاک رُوح ملتا ہے، تو اُس نے رُوپے لاکر رسولوں کو پیش کیٔے \v 19 اَور کہا، ”مُجھے بھی اِختیار دو کہ میں جِس کسی پر ہاتھ رکھوں وہ پاک رُوح پایٔے۔“ \p \v 20 پطرس نے جَواب میں فرمایا: ”تیرے رُوپے تیرے ساتھ غارت ہوں، کیونکہ تُونے رُوپیَوں سے خُدا کی اِس نِعمت کو خریدنا چاہا! \v 21 اِس مُعاملہ میں تیرا کویٔی بھی حِصّہ یا بَخرہ نہیں، کیونکہ خُدا کے نزدیک تیرا دِل صَاف نہیں ہے۔ \v 22 اَپنی اِس بدنیّتی سے تَوبہ کر اَور خُداوؔند سے دعا کر کہ شاید وہ اِس دِل کی بُری نیّت کے لیٔے تُجھے مُعاف کر دے۔ \v 23 کیونکہ مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُو شدید تلخی اَور ناراستی کے بند میں گِرفتار ہے۔“ \p \v 24 تَب شمعُونؔ نے جَواب دیا، ”میرے لیٔے خُداوؔند سے دعا کرو کہ جو کچھ تُم نے کہا ہے وہ مُجھے پیش نہ آئے۔“ \p \v 25 تَب رسول خُداوؔند کا کلام سُنانے اَور یِسوعؔ کی گواہی دینے کے بعد یروشلیمؔ لَوٹ گیٔے، اَور راستے میں سامریوں کے کیٔی قصبوں میں بھی خُوشخبری سُناتے گیٔے۔ \s1 فِلِپُّسؔ اَور خوجہ \p \v 26 پھر خُداوؔند کے فرشتہ نے فِلِپُّسؔ سے کہا، ”اُٹھو اَور جُنوب کی طرف اُس راہ پر جاؤ جو یروشلیمؔ سے بیابان میں ہوتی ہویٔی غزّہؔ کو جاتی ہے۔“ \v 27 چنانچہ فِلِپُّسؔ اُٹھے اَور روانہ ہویٔے، راستے میں اُن کی مُلاقات ایک خوجہ سے ہویٔی جو ایتھوپیا کی\f + \fr 8‏:27 \fr*\fq ایتھوپیا \fq*\ft جو جُنوبی دریا نیل کے علاقے کی طرف ہے۔‏\ft*\f* ملِکہ کنداکؔے کا ایک وزیر تھا اَور اُس کے سارے خزانہ کی دیکھ بھال اُس کے ذمّہ تھی۔ یہ شخص یروشلیمؔ میں عبادت کی غرض سے آیاتھا، \v 28 اَور اَب وہاں سے لَوٹ کر اَپنے وطن جا رہاتھا۔ وہ اَپنے رتھ پر سوار تھا اَور یَشعیاہ نبی کا صحیفہ پڑھ رہاتھا۔ \v 29 پاک رُوح نے فِلِپُّسؔ کو حُکم دیا، ”نزدیک جاؤ اَور رتھ کے ہمراہ ہو لو۔“ \p \v 30 فِلِپُّسؔ دَوڑکر رتھ کے نزدیک پہُنچے اَور رتھ سوار کو یَشعیاہ نبی کا صحیفہ پڑھتے ہویٔے سُنا۔ فِلِپُّسؔ نے اُس سے پُوچھا، ”کیا جو کچھ تو پڑھ رہاہے اُسے سمجھتا بھی ہے؟“ \p \v 31 اُس نے مِنّت کرکے کہا، ”میں کیسے سمجھ سَکتا ہوں، جَب تک کہ کویٔی مُجھ سے اِس کی وضاحت نہ کرے؟“ تَب اُس نے فِلِپُّسؔ کو مدعو کیا کہ اُس کے ساتھ رتھ میں آبیٹھیں۔ \p \v 32 کِتاب مُقدّس میں سے جو خوجہ پڑھ رہاتھا یہ تھا: \q1 ”لوگ اُنہیں بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کے لیٔے لے گیٔے، \q2 اَور جِس طرح برّہ اَپنے بال کترنے والوں کے سامنے بے زبان ہوتاہے، \q2 اُسی طرح اُنہُوں نے بھی اَپنا مُنہ نہیں کھولا۔ \q1 \v 33 اَپنی پست حالی میں وہ اِنصاف سے محروم کر دئیے گیٔے۔ \q2 کون اُن کی نَسل کا حال بَیان کرےگا؟ \q2 کیونکہ زمین پر سے اُن کی زندگی مِٹائی جاتی ہے۔“\f + \fr 8‏:33 \fr*\ft \+xt یَشع 53‏:7‏،8‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 34 خوجہ نے فِلِپُّسؔ سے کہا، ”مہربانی سے مُجھے بتائیے، نبی یہ باتیں کِس کے بارے میں کہتاہے۔ خُود یا کسی اَور کے بارے میں؟“ \v 35 فِلِپُّسؔ نے کِتاب مُقدّس کے اُسی حِصّہ سے شروع کرکے اُسے یِسوعؔ کے بارے میں خُوشخبری سُنایٔی۔ \p \v 36 سفر کرتے کرتے وہ راستے میں ایک اَیسی جگہ پہُنچے جہاں پانی تھا۔ خوجہ نے کہا، ”دیکھئے، یہاں پانی ہے۔ اَب مُجھے پاک ‏غُسل لینے سے کون سِی چیز روک سکتی ہے؟“ \v 37 فِلِپُّسؔ نے کہا، ”اگر تُو دِل و جان سے ایمان لایٔے، تو پاک ‏غُسل لے سَکتا ہے۔“ اُس نے جَواب دیا، ”میں ایمان لاتا ہُوں کہ یِسوعؔ خُدا کے بیٹے ہیں۔“\f + \fr 8‏:37 \fr*\ft قدیمی نوشتوں میں یہ نہیں پایا جاتا۔\ft*\f* \v 38 پھر آپ نے رتھ کے ٹھہرانے کا حُکم دیا۔ پس دونوں فِلِپُّسؔ اَور خوجہ پانی میں اُترے اَور فِلِپُّسؔ نے اُسے پاک ‏غُسل دیا۔ \v 39 جَب وہ پانی میں سے باہر نکلے تو خُداوؔند کا رُوح فِلِپُّسؔ کو وہاں سے اُٹھالے گیا اَور خوجہ نے اُنہیں پھر نہ دیکھا لیکن وہ خُوشی، خُوشی اَپنی جگہ پر روانہ ہو لیا۔ \v 40 تاہم، فِلِپُّسؔ، اشدُودؔ میں نظر آئے اَور وہاں سفر کرتے اَور سارے قصبوں میں خُوشخبری سُناتے ہویٔے قَیصؔریہ میں پہُنچ گیٔے۔ \c 9 \s1 ساؤلؔ کا تبدیل ہونا \p \v 1 اِس دَوران، ساؤلؔ جو خُداوؔند کے شاگردوں کو مار ڈالنے کی دھمکیاں دیا کرتا تھا۔ اعلیٰ کاہِن کے پاس گیا \v 2 اَور اُس سے دَمشق شہر کے یہُودی عبادت گاہوں کے لیٔے اَیسے خُطوط مانگے، جو اُنہیں اِختیار دیں کہ اگر وہاں وہ کسی کو اِس راہ پر\f + \fr 9‏:2 \fr*\fq اِس راہ پر \fq*\ft یعنی \ft*\fqa المسیح کی راہ پر چلنے والے۔‏\fqa*\f* چلتا پایٔے، خواہ وہ مَرد ہو یا عورت، تو اُنہیں گِرفتار کرکے بطور قَیدی یروشلیمؔ لے آئے۔ \v 3 جَب وہ سفر کرتے کرتے دَمشق شہر کے نزدیک پہُنچے، تو اَچانک ایک نُور آسمان سے آیا اَور اُن کے اِردگرد چمکنے لگا۔ \v 4 وہ زمین پر گِر پڑا اَور اُس نے ایک آواز سُنی، ”اَے ساؤلؔ، اَے ساؤلؔ، تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟“ \p \v 5 ساؤلؔ نے پُوچھا، ”اَے آقا، آپ کون ہیں؟“ \p یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”میں یِسوعؔ ہُوں جسے تُو ستاتا ہے، \v 6 اَب اُٹھ اَور شہر کو جا، اَور تُجھے بتا دیا جائے گا کہ تُجھے کیا کرناہے۔“ \p \v 7 جو لوگ ساؤلؔ کے ہم سفر تھے خاموش کھڑے رہ گیٔے؛ اُنہیں آواز تو سُنایٔی دے رہی تھی لیکن نظر کوئی نہیں آ رہاتھا۔ \v 8 ساؤلؔ زمین پر سے اُٹھا اَور جَب اُس نے اَپنی آنکھیں کھولیں تو وہ کچھ بھی نہیں دیکھ سَکا اَور اُس کے ساتھی اُس کا ہاتھ پکڑکر اُسے دَمشق شہر لے گیٔے۔ \v 9 وہ تین دِن تک نہیں دیکھ سَکا، اَور اُس نے نہ کچھ کھایا اَور نہ کچھ پیا۔ \p \v 10 دَمشق شہر میں یِسوعؔ المسیح کے ایک شاگرد رہتا تھا جِس کا نام حننیاہؔ تھا۔ خُداوؔند نے حننیاہؔ کو رُویا میں فرمایا، ”اَے حننیاہؔ!“ \p ”ہاں، خُداوؔند،“ اُس نے جَواب دیا۔ \p \v 11 خُداوؔند نے اُس سے فرمایا، ”اُس کوچہ میں جو سیدھا کہلاتا ہے، یہُوداہؔ کے گھر جانا وہاں ساؤلؔ ترسُسؔ نامی ایک آدمی ہے تو اُس کے بارے میں پُوچھنا کیونکہ دیکھ وہ دعا کرنے میں مشغُول ہے۔ \v 12 ساؤلؔ نے رُویا میں ایک حننیاہؔ نامی آدمی کو آتے اَور اَپنے اُوپر اُس کے ہاتھ رکھتے ہویٔے دیکھا تاکہ وہ پھر سے بینا ہو جائے۔“ \p \v 13 حننیاہؔ نے کہا، ”اَے خُداوؔند مَیں نے اِس شخص کے بارے میں کیٔی لوگوں سے بہت سِی باتیں سُنی ہیں اَور یہ بھی کہ اِس نے تیرے مُقدّسین کے ساتھ یروشلیمؔ میں کیسی کیسی بُرائیاں کی ہیں۔ \v 14 اَور اُن اہم کاہِنوں کی طرف سے اِختیار مِلا ہے کہ یہاں بھی اُن سَب کو جو آپ کا نام لیتے ہیں گِرفتار کر لے۔“ \p \v 15 لیکن خُداوؔند نے حننیاہؔ سے فرمایا، ”جاؤ! کیونکہ مَیں نے اُس آدمی کو ایک ہتھیار کی مانِند چُن لیا ہے تاکہ اِس کے وسیلہ سے غَیریہُودی، بادشاہوں اَور بنی اِسرائیلؔ میں میرے نام کا اِظہار ہو۔ \v 16 میں اُسے جتا دُوں گا کہ میرے نام کی خاطِر اُسے کِس قدر دُکھ اُٹھانا پڑےگا۔“ \p \v 17 تَب حننیاہؔ گیا اَور اُس گھر میں داخل ہُوا۔ اُس نے مُجھ پر اَپنے ہاتھ رکھے اَور کہا، ”بھایٔی ساؤلؔ، اُس خُداوؔند یِسوعؔ نے جو تُجھ پر وہاں راستے میں ظاہر ہویٔے تھے۔ اُن ہی نے مُجھے یہاں بھیجا ہے تاکہ تُو پھر سے دیکھنے لگے اَور پاک رُوح سے معموُر ہو جائے۔“ \v 18 اُسی وقت ساؤلؔ کی آنکھوں سے چھِلکے سے گِرے، اَور وہ بینا ہو گیا۔ تَب ساؤلؔ نے اُٹھ کر پاک ‏غُسل لیا۔ \v 19 اَور کچھ کھا کر، نئے سِرے سے قُوّت پائی۔ \s1 دَمشق شہر اَور یروشلیمؔ میں ساؤلؔ \p اَور پھر کچھ دِنوں تک شاگردوں کے ساتھ دَمشق شہر میں رہے۔ \v 20 اُس کے فوراً بعد ساؤلؔ نے یہُودی عبادت گاہوں میں مُنادی شروع کر دی کہ یِسوعؔ ہی خُدا کا بیٹا ہیں۔ \v 21 جِتنوں نے ساؤلؔ کی باتیں سُنیں وہ سَب حیران ہوکر پُوچھنے لگے، ”کیا یہ وُہی شخص نہیں جِس نے یروشلیمؔ میں خُداوؔند یِسوعؔ کے نام لیوا کو تباہ کر ڈالا تھا؟ کیا یہ یہاں بھی اِس لیٔے نہیں آیا کہ اَیسے لوگوں کو گِرفتار کرکے اہم کاہِنوں کے پاس لے جائے؟“ \v 22 اِس کے باوُجُود ساؤلؔ قُوّت پاتا گیا اَور اِس بات کو ثابت کرکے کہ یِسوعؔ ہی المسیح ہیں دَمشق شہر کے باشِندوں اَور یہُودیوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ \p \v 23 جَب کافی دِن گزر گئے تو یہُودیوں نے مِل کر ساؤلؔ کو قتل کر ڈالنے کا مشورہ کیا۔ \v 24 وہ دِن رات شہر کے دروازوں پر لگے رہتے تھے تاکہ ساؤلؔ کو مار ڈالیں لیکن ساؤلؔ کو اُن کی سازش کا علم ہو گیا۔ \v 25 چنانچہ ساؤلؔ کے شاگردوں نے رات کو اُنہیں ایک بڑے ٹوکرے میں بِٹھایا اَور شہر کی دیوار کے شگاف میں سے لٹکا کر باہر اُتار دیا۔ \p \v 26 جَب ساؤلؔ یروشلیمؔ پہُنچا اَور اُس نے شاگردوں میں شامل ہونے کی کوشش کی، لیکن سَب ساؤلؔ سے ڈرتے تھے کیونکہ اُنہیں یقین نہیں آتا تھا کہ وہ واقعی یِسوعؔ کا پیروکار ہو گیا ہے۔ \v 27 مگر بَرنباسؔ ساؤلؔ کو اَپنے ساتھ رسولوں کے پاس لایٔے۔ اُنہیں بتایا کہ کِس طرح ساؤلؔ نے سفر کرتے وقت خُداوؔند کو دیکھا اَور خُدا نے اُس سے باتیں کیں، اَور ساؤلؔ نے کیسی دِلیری کے ساتھ دَمشق شہر میں یِسوعؔ کے نام سے مُنادی کی۔ \v 28 تَب ساؤلؔ یروشلیمؔ میں اُن سے ملتا جُلتا رہا اَور بڑی دِلیری سے خُداوؔند کی مُنادی کرتا رہا۔ \v 29 آپ یُونانی بولنے والے یہُودیوں کے ساتھ بھی گُفتگو اَور بحث کیا کرتے تھے، لیکن وہ آپ کو مار ڈالنے پرتُلے ہویٔے تھے۔ \v 30 جَب مسیحی بھائیوں کو اِس کا علم ہُوا، تو وہ آپ کو قَیصؔریہ لے گیٔے اَور وہاں سے ساؤلؔ کو ترسُسؔ روانہ کر دیا۔ \p \v 31 تَب تمام یہُودیؔہ، گلِیل اَور سامریہؔ میں جماعت کو اَمن نصیب ہُوا، وہ مضبُوط ہوتی گئی خُداوؔند کے خوف و عقیدت میں زندگی گُزارنے اَور پاک رُوح کی حوصلہ اَفزائی سے جماعت کی تعداد میں اِضافہ ہوتا چلا گیا۔ \s1 اَینیاسؔ اَور ڈورکاسؔ \p \v 32 جَب پطرس مُختلف قصبوں اَور دیہاتوں سے ہوتے ہویٔے لُدّہؔ میں رہنے والے مُقدّسین کے پاس پہُنچے \v 33 تو آپ کو وہاں اَینیاسؔ نامی کا ایک شخص مِلا جو مفلُوج تھا اَور آٹھ بَرس سے بِستر پر پڑتھا۔ \v 34 پطرس نے اُس سے کہا، ”اَے اَینیاسؔ، یِسوعؔ المسیح تُجھے شفا بخشتے ہیں۔ اُٹھ اَور اَپنا بِستر سمیٹ۔“ وہ اُسی دَم اُٹھ کھڑا ہُوا۔ \v 35 تَب لُدّہؔ اَور شارونؔ کے سارے باشِندے اَینیاسؔ کو دیکھ کر خُداوؔند پر ایمان لایٔے۔ \p \v 36 یافؔا میں ایک مسیحی خاتُون شاگرد تھی جِس کا نام تبِیتؔا (یُونانی میں ڈورکاسؔ یعنی ہِرنی) تھا جو ہمیشہ نیکی کرنے اَور غریبوں کی مدد کرنے میں لگی رہتی تھی۔ \v 37 اُن ہی دِنوں میں وہ بیمار ہویٔی اَور مَر گئی، اُس کی لاش کو غُسل دے کر اُوپر کے کمرہ میں رکھ دیا۔ \v 38 لُدّہؔ یافؔا کے نزدیک ہی تھا؛ لہٰذا جَب شاگردوں نے سُنا کہ پطرس لُدّہؔ میں ہے، تو دو آدمی بھیج کر آپ سے درخواست کی، ”مہربانی سے فوراً چلئے!“ \p \v 39 پطرس اُن کے ساتھ روانہ ہویٔے اَور جَب وہاں پہُنچے تو وہ آپ کو اُوپر والے کمرے میں لے گیٔے۔ ساری بِیوہ عورتیں روتی ہویٔی آپ کے اِردگرد کھڑی ہویٔیں اَور پطرس کو وہ کُرتے اَور دُوسرے کپڑے جو ڈورکاسؔ نے اُن کے درمیان رہ کر سِئیے تھے، دِکھانے لگیں۔ \p \v 40 پطرس نے اُن سَب کو کمرہ سے باہر بھیج دیا اَور خودگھٹنوں کے بَل ہوکر دعا کرنے لگے۔ پھر آپ نے لاش کی طرف مُنہ کرکے، پطرس نے فرمایا، ”اَے تبِیتؔا، اُٹھ۔“ اُس نے اَپنی آنکھیں کھول دیں، اَور پطرس کو دیکھ کر وہ اُٹھ بیٹھی۔ \v 41 پطرس نے اَپنے ہاتھ سے پکڑکر اُسے اُٹھایا اَور پیروں پر کھڑے ہونے میں اُس کی مدد کی۔ تَب آپ نے مُومِنین، خصوصاً بیواؤں کو بُلایا اَور تبِیتؔا کو زندہ اُن کے سُپرد کر دیا۔ \v 42 اِس واقعہ کی خبر سارے یافؔا میں پھیل گئی اَور بہت سے لوگ خُداوؔند پر ایمان لایٔے۔ \v 43 پطرس نے کچھ عرصہ تک یافؔا میں شمعُونؔ نام چمڑا رنگنے والے کے یہاں قِیام کیا۔ \c 10 \s1 کُرنِیلِیُسؔ کا پطرس کو بُلا بھیجنا \p \v 1 قَیصؔریہ میں ایک آدمی تھا جِس کا نام کُرنِیلِیُسؔ تھا، وہ ایک اِطالوی فَوجی دستے کا کپتان\f + \fr 10‏:1 \fr*\fq کپتان \fq*\ft ایک سَو سپاہیوں کے دستہ کے اُوپر مُنتخب فَوجی۔‏\ft*\f* تھا۔ \v 2 وہ اَور اُس کے گھر کے سَب لوگ بڑے دیندار اَور خُدا سے خوف کھاتے تھے؛ وہ ضروُرت مند لوگوں کو بہت خیرات دیتا تھا اَور خُدا سے برابر دعا کیا کرتا تھا۔ \v 3 ایک دِن سہ پہر تین بجے کے قریب کُرنِیلِیُسؔ نے رُویا دیکھی۔ اُس نے اُس میں صَاف صَاف خُدا کے ایک فرشتہ کو دیکھا، جو کُرنِیلِیُسؔ کے پاس آیا اَور کہا، ”اَے کُرنِیلِیُسؔ!“ \p \v 4 کُرنِیلِیُسؔ نے خوفزدہ ہوکر اُس کی طرف غور سے دیکھا۔ ”آقا، کیا بات ہے؟“ اُس نے پُوچھا۔ \p فرشتہ نے جَواب دیا، ”تیری خیرات کے نذرانے اَور دعائیں یادگاری کے طور پر خُدا کے حُضُور میں پہُنچ چُکے ہیں۔ \v 5 اَب کچھ آدمیوں کو یافؔا بھیج کر شمعُونؔ کو جسے پطرس بھی کہتے ہیں، کو اَپنے یہاں بُلوالے۔ \v 6 وہ شمعُونؔ جو چمڑا رنگنے کا کام کرتا ہے کے پاس ٹھہرے ہُوئے ہیں، جِس کا گھر ساحِل سمُندر پر واقع ہے۔“ \p \v 7 جَب فرشتہ کُرنِیلِیُسؔ سے یہ باتیں کہہ کرچلاگیا، تو اُس نے اَپنے دو خادِموں اَور اَپنے خاص سپاہیوں میں سے ایک خُداپرست سپاہی کو بُلایا۔ \v 8 اَور اُنہیں سارا واقعہ جو پیش آیاتھا، بَیان کیا اَور یافؔا کی طرف روانہ کر دیا۔ \s1 پطرس کی رُویا \p \v 9 اگلے دِن جَب وہ سفر کرتے کرتے شہر کے نزدیک پہُنچے تو دوپہر کے قریب پطرس اُوپر چھت پر گیٔے تاکہ دعا کریں۔ \v 10 آپ کو بھُوک لگی اَور پطرس کچھ کھانا چاہتے تھے، لیکن جَب لوگ کھانا تیّار کر ہی رہے تھے، تو پطرس پر بے خُودی سِی طاری ہو گئی۔ \v 11 آپ نے دیکھا کہ آسمان کھُل گیا ہے اَور کویٔی شَے ایک بڑی سِی چادر کی مانِند چاروں کونوں سے لٹکتی ہویٔی زمین کی طرف اُتر رہی ہے۔ \v 12 اُس میں ہر قِسم کے زمین پر پایٔے جانے والے چار پاؤں والے جاندار، رینگنے والے جانور اَور ہَوا کے پرندے تھے۔ \v 13 تَب ایک آواز نے آپ سے کہا، ”اَے پطرس۔ اُٹھ، ذبح کر اَور کھا۔“ \p \v 14 ”ہرگز نہیں، اَے خُداوؔند!“ پطرس نے جَواب دیا۔ ”مَیں نے کبھی کویٔی ناپاک اَور حرام شَے نہیں کھائی۔“ \p \v 15 وہ آواز دُوسری مرتبہ پھر آپ کو سُنایٔی دی جو کہہ رہی تھی، ”تو کسی بھی چیز کو جسے خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے، اُنہیں حرام نہ کہہ۔“ \p \v 16 یہ واقعہ تین مرتبہ پیش آیا، اَور پھر وہ چادر فوراً واپس آسمان کی طرف اُٹھا لی گئی۔ \p \v 17 پطرس دِل میں سوچ ہی رہے تھے کہ یہ کیسی رُویا ہے جو مَیں نے دیکھی ہے، اِتنے میں کُرنِیلِیُسؔ کے بھیجے ہویٔے آدمی شمعُونؔ کا مکان پُوچھ کر دروازے پر آ کھڑے ہُوئے۔ \v 18 اُنہُوں نے آواز دے کر پُوچھا: کیا شمعُونؔ جو پطرس کَہلاتے ہیں یہاں ٹھہرے ہویٔے ہیں۔ \p \v 19 ابھی پطرس اَپنی رُویا کے بارے میں سوچ ہی رہے تھے، پاک رُوح نے آپ سے کہا، ”شمعُونؔ، تین آدمی تُجھے تلاش کر رہے ہیں۔ \v 20 اِس لیٔے اُٹھ اَور نیچے جا۔ اُن کے ساتھ بِلاجِھجک چلے جانا چونکہ مَیں نے ہی اُنہیں بھیجا ہے۔“ \p \v 21 پطرس نیچے اُترے اَور اُن آدمیوں سے فرمایا، ”جسے تُم دیکھ رہے ہو وہ میں ہی ہُوں۔ تُم کِس لیٔے آئے ہو؟“ \p \v 22 آدمیوں نے جَواب دیا، ”ہم کپتان کُرنِیلِیُسؔ کی طرف سے آئے ہیں۔ وہ ایک راستباز اَور خُدا سے ڈرنے والا آدمی ہے، جِس کی تعریف تمام یہُودی قوم کرتی ہے۔ ایک مُقدّس فرشتہ نے اُنہیں ہدایت کی ہے کہ آپ کو اَپنے گھر بُلاکر آپ سے کلام کی باتیں سُنے۔“ \v 23 تَب پطرس نے اُنہیں اَندر بُلا لیا اَور اُن کی مہمان نوازی کی۔ \s1 پطرس کُرنِیلِیُسؔ کے گھر میں \p اگلے دِن پطرس اُن لوگوں کے ساتھ روانہ ہویٔے اَور یافؔا سے کچھ اَور مسیحی بھایٔی بھی آپ کے ساتھ ہو لیٔے۔ \v 24 دُوسرے دِن وہ قَیصؔریہ پہُنچ گیٔے۔ کُرنِیلِیُسؔ اُن کے اِنتظار میں تھا اَور اُس نے اَپنے رشتہ داروں اَور قریبی دوستوں کو بھی بُلا رکھا تھا۔ \v 25 پطرس کے گھر میں داخل ہوتے ہی کُرنِیلِیُسؔ نے آپ کا اِستِقبال کیا اَور آپ کے قدموں میں گِر کر آپ کو سَجدہ کرنے لگا۔ \v 26 لیکن پطرس نے کُرنِیلِیُسؔ کو اُٹھایا اَور فرمایا، ”کھڑے ہو جاؤ، میں بھی تو ایک صِرف اِنسان ہُوں۔“ \p \v 27 پھر کُرنِیلِیُسؔ سے باتیں کرتے ہویٔے، پطرس اَندر داخل ہویٔے اَور وہاں لوگوں کا بڑا مجمع پایا۔ \v 28 آپ نے اُن سے کہا، ”تُم خُوب جانتے ہو کہ کسی یہُودی کا غَیریہُودی سے میل جول رکھنا ناجائز ہے۔ لیکن خُدا نے مُجھ پر ظاہر کر دیا کہ مُجھے کسی بھی اِنسان کو نجِس یا ناپاک کہنے کا کویٔی اِختیار نہیں۔ \v 29 لہٰذا جَب مُجھے بُلایا گیا، تو میں بِلا حُجّت چلا آیا۔ کیا میں پُوچھ سَکتا ہُوں کہ مُجھے یہاں کیوں بُلایا گیا ہے؟“ \p \v 30 کُرنِیلِیُسؔ نے جَواب دیا: ”تین دِن پہلے میں اَپنے گھر میں سہ پہر اِسی وقت، یعنی تین بجے کے قریب دعا کر رہاتھا۔ اَچانک ایک شخص چمکدار پوشاک میں میرے سامنے آ کھڑا ہُوا \v 31 اَور کہنے لگا، ’اَے کُرنِیلِیُسؔ، خُدا نے تیری دعا سُن لی ہے اَور تیری خیرات کو بھی قبُولیّت بخشی ہے۔ \v 32 کسی کو یافؔا بھیج کر شمعُونؔ کو جسے پطرس بھی کہتے ہیں کو بُلوالے۔ وہ شمعُونؔ چمڑا رنگنے کا کام کرتا ہے، کے گھر میں مہمان ہے جو ساحِل سمُندر پر رہتاہے۔‘ \v 33 یہ سُنتے ہی مَیں نے آپ کو بُلا بھیجا، اَور بڑا اَچھّا ہُوا کہ آپ تشریف لایٔے۔ اَب ہم سَب خُداوؔند کی حُضُوری میں ہیں اَور چاہتے ہیں کہ جو کچھ خُدا نے آپ سے فرمایاہے اُسے سُنے۔“ \p \v 34 تَب پطرس نے بولنا شروع کیا: ”مُجھے اَب اِس سچّائی کا احساس ہو گیا کہ خُدا کسی کا طرف دار نہیں \v 35 لیکن ہر قوم میں جو کویٔی خُداوؔند سے ڈرتا اَورجو راست ہے وُہی کرتا ہے جو خُداوؔند کی نظروں میں صحیح ہے۔ \v 36 تُم جانتے ہو کہ خُداوؔند نے بنی اِسرائیلؔ کے پاس اَپنا سلامتی کا کلام بھیجا، جِس نے یِسوعؔ المسیح کی مَعرفت صُلح کی خُوشخبری سُنایٔی، جو سَب کا خُداوؔند ہے۔ \v 37 اِس بات کو تُم جانتے ہو کہ جو حضرت یُوحنّا کے پاک ‏غُسل کی مُنادی کے بعد گلِیل سے شروع ہوکر تمام یہُودیؔہ صُوبہ، میں کی گئی۔ \v 38 کہ خُدا نے یِسوعؔ ناصری کو پاک رُوح سے معموُر کرکے کِس طرح مَسح کیا، اَور یِسوعؔ جگہ بہ جگہ لوگوں کے واسطے نیک کام کیا کرتے اَور اُن سَب کو شفا بخشتے تھے جو اِبلیس کے ظُلم کا شِکار تھے، کیونکہ خُدا آپ کے ساتھ تھا۔ \p \v 39 ”ہم اُن سَب کاموں کے گواہ ہیں جو آپ نے یہُودیوں کے مُلک اَور یروشلیمؔ میں کیٔے۔ اُنہُوں نے یِسوعؔ کو صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا۔ \v 40 لیکن خُدا نے اُن ہی یِسوعؔ کو تیسرے دِن مُردوں میں سے زندہ کرکے ظاہر کیا۔ \v 41 وہ ساری اُمّت پر نہیں بَلکہ اُن گواہوں پر ظاہر ہویٔے جنہیں خُدا نے پہلے سے چُن رکھا تھا یعنی ہم پر جنہوں نے یِسوعؔ کے مُردوں میں سے زندہ ہو جانے کے بعد آپ کے ساتھ کھایا پیا بھی۔ \v 42 اَور آپ نے حُکم دیا کہ ہم لوگوں میں مُنادی کریں اَور گواہی دیں کہ یِسوعؔ ہی وُہی ہیں جسے خُدا نے زندوں اَور مُردوں کا مُنصِف مُقرّر کیا ہے۔ \v 43 تمام نبی یِسوعؔ کے بارے میں گواہی دیتے ہیں کہ جو کویٔی آپ پر ایمان لاتا ہے وہ یِسوعؔ کے نام سے گُناہوں کی مُعافی پاتاہے۔“ \p \v 44 پطرس یہ باتیں بیاں ہی کر رہے تھے، کہ پاک رُوح اُن سَب پر نازل ہُوا جو یہ کلام سُن رہے تھے۔ \v 45 پطرس کے ساتھ آنے والے مختون جو مسیحی مُومِنین ہو چُکے تھے تعجُّب کرنے لگے کہ غَیریہُودیوں کو بھی پاک رُوح کی نِعمت بخشی گئی ہے۔ \v 46 کیونکہ اُنہُوں نے غَیریہُودیوں کو طرح طرح کی زبانیں بولتے اَور خُدا کی تمجید کرتے سُنا۔ \p تَب پطرس نے فرمایا، \v 47 ”یقیناً کیا کویٔی اِن لوگوں کو پانی کا پاک ‏غُسل لینے سے روک سَکتا ہے۔ کیونکہ جِس طرح ہم نے پاک رُوح پایا ہے، اُنہُوں نے بھی پایا ہے۔“ \v 48 لہٰذا آپ نے حُکم دیا کہ اُنہیں یِسوعؔ المسیح کے نام پر پاک ‏غُسل دیا جائے۔ تَب اُنہُوں نے پطرس سے درخواست کی کہ ہمارے پاس کچھ روز اَور قِیام کریں۔ \c 11 \s1 پطرس کا مُومِنین کے اعمال کی وضاحت کرنا \p \v 1 یہُودیؔہ میں رہنے والے رسولوں اَور مُومِنین نے یہ خبر سُنی کہ غَیریہُودی نے بھی خُدا کا کلام قبُول کیا ہے۔ \v 2 چنانچہ جَب پطرس واپس یروشلیمؔ آئے، تو مختون یہُودی جو مُومِن ہو گئے تھے پطرس سے تنقید کرنے لگے \v 3 اَور اُنہُوں نے کہا، ”آپ نامختون لوگوں کے پاس گیٔے اَور اُن کے ساتھ کھانا کھایا۔“ \p \v 4 پطرس نے اُن سے سارا واقعہ شروع سے آخِر تک ترتیب وار یُوں بَیان کیا، \v 5 ”میں یافؔا شہر میں دعا میں مشغُول تھا، اَور مُجھ پر بے خُودی طاری ہو گئی اَور مُجھے ایک رُویا دِکھائی دی۔ مَیں نے دیکھا کہ کویٔی شَے ایک بڑی سِی چادر کی مانِند چاروں کونوں سے لٹکتی ہویٔی آسمان سے نیچے اُتری اَور مُجھ تک پہُنچی۔ \v 6 مَیں نے اُس پر نظر ڈالی اَور اُس میں زمین کے چار پاؤں والے جانور، جنگلی جانور، رینگنے والے جانور اَور ہَوا کے پرندے تھے۔ \v 7 تَب مُجھے ایک آواز سُنایٔی دی، ’اُٹھ، اَے پطرس۔ ذبح کر اَور کھا۔‘ \p \v 8 ”مَیں نے جَواب دیا، ’ہرگز نہیں، اَے خُداوؔند! کویٔی ناپاک اَور حرام شَے میرے مُنہ میں کبھی نہیں گئی۔‘ \p \v 9 ”اُس آواز نے آسمان سے دُوسری مرتبہ کہا، ’تو کسی بھی چیز کو جسے خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے اُنہیں حرام نہ کہہ۔‘ \v 10 یہ واقعہ تین مرتبہ پیش آیا اَور وہ چیزیں پھر سے آسمان کی طرف اُٹھا لی گئیں۔ \p \v 11 ”عَین اُسی وقت تین آدمی جو قَیصؔریہ سے میرے پاس بھیجے گیٔے تھے اُس گھر کے سامنے آ کھڑے ہویٔے جہاں میں ٹھہرا ہُوا تھا۔ \v 12 پاک رُوح نے مُجھے ہدایت کی کہ میں بِلاجِھجک اُن کے ہمراہ ہو لُوں۔ یہ چھ بھایٔی بھی میرے ساتھ گیٔے، اَور ہم اُس شخص کے گھر میں داخل ہویٔے۔ \v 13 اُس نے ہمیں بتایا کہ ایک فرشتہ اُس کے گھر میں ظاہر ہُوا اَور کہنے لگا، ’یافؔا میں کسی آدمی کو بھیج کر شمعُونؔ کو جسے پطرس بھی کہتے ہیں کو بُلوالے۔ \v 14 وہ آکر تُجھے ایک اَیسا پیغام دیں گے جِس کے ذریعہ تو اَور تیرے خاندان کے سارے افراد نَجات پائیں گے۔‘ \p \v 15 ”جَب مَیں نے وہاں جا کر پیغام سُنانا شروع کیا، تو پاک رُوح اُن پر اُسی طرح نازل ہُوا جَیسے شروع میں ہم پر نازل ہُوا تھا۔ \v 16 تَب مُجھے یاد آیا کہ خُداوؔند نے فرمایا تھا: ’حضرت یُوحنّا نے تو پانی سے پاک ‏غُسل دیا لیکن تُم پاک رُوح سے پاک ‏غُسل پاؤگے۔‘ \v 17 پس اگر خُدا نے اُنہیں وُہی نِعمت عطا کی جو ہمیں خُداوؔند یِسوعؔ المسیح پر ایمان لانے کے باعث دی گئی تھی تو میں کون تھا کہ خُداوؔند کے راستہ میں رُکاوٹ بنتا؟“ \p \v 18 جَب اُنہُوں نے یہ سُنا، تو خاموش ہو گئے اَور خُدا کی تمجید کرکے کہنے لگے، ”تَب تو، صَاف ظاہر ہے کہ خُداوؔند نے غَیریہُودی کو بھی تَوبہ کرکے زندگی پانے کی تَوفیق عطا فرمائی ہے۔“ \s1 انطاکِیہؔ میں جماعت \p \v 19 اَب وہ سَب جو اُس اِیذا رسانی کے باعث جِس کا آغاز اِستِفنُسؔ سے ہُوا تھا، اِدھر اُدھر مُنتشر ہو گئے اَور پھرتے پھراتے فینیکےؔ، جَزِیرہ سائپرسؔ اَور انطاکِیہؔ تک جا پہُنچے، لیکن اُنہُوں نے کلام کی مُنادی کو صِرف یہُودیوں تک ہی محدُود رکھا۔ \v 20 پس، اُن میں سے بعض، جو جَزِیرہ سائپرسؔ اَور کُرینی کے تھے، انطاکِیہؔ میں جا کر یُونانیوں کو بھی، خُداوؔند یِسوعؔ کی خُوشخبری سُنانے لگے۔ \v 21 خُداوؔند کا ہاتھ اُن پر تھا، اَور لوگ بڑی تعداد میں ایمان لایٔے اَور خُداوؔند کی طرف رُجُوع کیا۔ \p \v 22 اِس کی خبر یروشلیمؔ کی جماعت کے تک پہُنچی اَور اُنہُوں نے بَرنباسؔ کو انطاکِیہؔ روانہ کر دیا۔ \v 23 جَب وہ وہاں پہُنچے تو دیکھا کہ خُدا کے فضل نے کیا کیا ہے اَور اُن کی حوصلہ اَفزائی کرکے اُنہیں نصیحت دی کہ پُورے دِل سے خُداوؔند کے وفادار رہیں۔ \v 24 بَرنباسؔ نیک اِنسان تھے اَور پاک رُوح اَور ایمان سے معموُر تھے، اَور لوگوں کی بڑی تعداد خُداوؔند کی جماعت میں شامل ہو گئی۔ \p \v 25 اُس کے بعد بَرنباسؔ، ساؤلؔ کی جُستُجو میں ترسُسؔ روانہ ہو گئے۔ \v 26 آپ ساؤلؔ کو ڈھونڈ کر انطاکِیہؔ لایٔے جہاں وہ دونوں سال بھر تک جماعت سے ملے اَور بہت سے لوگوں کو تعلیم دیتے رہے۔ المسیح کے شاگردوں کو پہلی بار انطاکِیہؔ میں ہی مسیحی کہہ کر پُکارا گیا۔ \p \v 27 اُن ہی دِنوں میں کچھ نبی یروشلیمؔ سے انطاکِیہؔ پہُنچے۔ \v 28 اَور اُن میں سے ایک نے جِن کا نام اَگَبُسؔ تھا، کھڑے ہوکر پاک رُوح کی ہدایت کے مُطابق یہ پیشین گوئی کی کہ ساری رُومی دُنیا میں ایک سخت قحط پڑےگا (قحط کا یہ واقعہ قَیصؔر کلودِیُسؔ کے عہد میں پیش آیاتھا)۔ \v 29 لہٰذا شاگردوں، نے فیصلہ کیا کہ ہم میں سے ہر ایک اَپنی اَپنی مالی حیثیت کے مُطابق کچھ دے تاکہ یہُودیؔہ میں رہنے والے مسیحی بھائیوں اَور بہنوں کی مدد کی جائے۔ \v 30 پس اُنہُوں نے، کچھ عَطیّہ کی رقم جمع کی اَور بَرنباسؔ اَور ساؤلؔ کے ہاتھ یروشلیمؔ میں بُزرگوں کے پاس بھجوادی۔ \c 12 \s1 پطرس کی قَید سے معجزانہ رِہائی \p \v 1 اُن ہی دِنوں ہیرودیسؔ بادشاہ نے جماعت کے، کچھ افراد کو گِرفتار کر لیا تاکہ اُنہیں اَذیّت پہُنچائے۔ \v 2 اَور یُوحنّا کے بھایٔی، یعقوب، کو تلوار سے قتل کروا دیا۔ \v 3 جَب اُس نے دیکھا کہ یہُودیوں نے اِس بات کو پسند کیا، تو اُس نے عیدِ فطیر کے دِنوں میں پطرس کو بھی گِرفتار کر لیا۔ \v 4 پطرس کو گِرفتار کرنے کے بعد، ہیرودیسؔ نے اُنہیں قَیدخانہ میں ڈلوادِیا، اَور نگہبانی کے لیٔے پہرےداروں کے چار دستے مُقرّر کر دئیے۔ ہر دستہ چار چار سپاہیوں پر مُشتمل تھا۔ ہیرودیسؔ کا اِرادہ تھا کہ عیدِفسح کے بعد وہ آپ کو عوام کے سامنے حاضِر کرےگا۔ \p \v 5 پطرس تو سخت قَید میں تھے مگر ساری جماعت آپ کے لیٔے خُدا سے دِل و جان سے دعا میں مشغُول تھی۔ \p \v 6 ہیرودیسؔ کے آپ کو لوگوں کے سامنے لانے سے ایک رات پہلے، جَب پطرس دو پہرےداروں کے درمیان زنجیروں سے جکڑے ہویٔے پڑے سو رہے تھے، اَور سپاہی قَیدخانہ کے دروازہ پر پہرا دے رہے تھے۔ \v 7 تو اَچانک خُداوؔند کا ایک فرشتہ ظاہر ہُوا اَور ساری کوٹھری مُنوّر ہو گئی۔ فرشتہ نے پطرس کے ایک طرف مارا آپ کو جگایا۔ اَور کہا، ”اُٹھ، جلدی کر!“ اَور زنجیریں پطرس کی کلائیوں میں سے کھُل کر گرگئیں۔ \p \v 8 فرشتہ نے پطرس سے کہا، ”اَپنی کمر باندھ اَور جُوتی پہن لے۔“ پطرس نے اَیسا ہی کیا۔ پھر کہا، اَپنی چوغہ پہن لے اَور میرے پیچھے پیچھے چلا آ۔ \v 9 پطرس اُس کے پیچھے پیچھے قَیدخانہ سے باہر نکل آئے، لیکن آپ کو مَعلُوم نہ تھا کہ فرشتہ جو کچھ کر رہاہے وہ حقیقت ہے یا وہ کویٔی رُویا دیکھ رہے ہیں۔ \v 10 وہ پہرا کے پہلے اَور پھر دُوسرے حلقہ میں سے نکل کر باہر آئے اَور لوہے کے پھاٹک کے پاس پہُنچے جو شہر کی طرف کھُلتا تھا۔ وہ پھاٹک اُن کے لیٔے اَپنے آپ ہی کھُل گیا، اَور وہ اُس میں سے گزرے۔ باہر نکل کر کوچہ کے آخِر تک پہُنچے اَچانک فرشتہ پطرس کو چھوڑکر چلا گیا۔ \p \v 11 پطرس کے حواس دُرست ہویٔے تو وہ کہنے لگے، ”اَب مُجھے پُورا یقین ہو گیا کہ خُداوؔند نے اَپنے فرشتہ کو بھیج کر مُجھے ہیرودیسؔ کے پنجہ سے چھُڑا لیا اَور یُوں یہُودیوں کے اِرادہ کو ناکام کر دیا۔“ \p \v 12 جَب وہ اِس واقعہ پر غور کر چُکے تو مریمؔ کے گھر آئے جو اُن یُوحنّا کی ماں تھیں جو مرقُسؔ کہلاتےتھے، جہاں بہت سے لوگ جمع ہوکر دعا کر رہے تھے۔ \v 13 پطرس نے باہر کا دروازہ کھٹکھٹایا، تو ایک کنیز جِس کا نام رُدیؔ تھا دروازہ کھولنے آئی۔ \v 14 جَب اُس نے پطرس کی آواز پہچان لی تو اِس قدر خُوش ہویٔی کہ دروازہ کھولے بغیر ہی واپس دَوڑی آئی اَور کہنے لگی، ”پطرس باہر دروازہ پر ہیں!“ \p \v 15 اُنہُوں نے کہا، کیا تو پاگل ہو گئی ہے، لیکن جَب اُس نے اِصرار کیا کہ وہ پطرس ہی ہیں تو وہ کہنے لگے، ”پطرس کا فرشتہ ہوگا۔“ \p \v 16 لیکن پطرس باہر دروازہ کھٹکھٹاتےرہے۔ جَب اُنہُوں نے آکر دروازہ کھولا، تو پطرس کو دیکھ کر حیران رہ گیٔے۔ \v 17 پطرس نے اُنہیں ہاتھ سے اِشارہ کیا کہ خاموش رہیں اَور پھر اَندر آکر سارا واقعہ کہہ سُنایا کہ کِس طرح خُداوؔند نے اُنہیں قَیدخانہ سے باہر نکالا۔ آپ نے فرمایا، ”یعقوب اَور دُوسرے مسیحی بھائیوں اَور بہنوں کو بھی اِس کی خبر کردینا“ اَور خُود کسی دُوسری جگہ کے لیٔے روانہ ہو گئے۔ \p \v 18 صُبح ہوتے ہی، سپاہیوں میں ہنگامہ برپا ہُوا کہ پطرس کے ساتھ کیا ہُواہے۔ \v 19 جَب ہیرودیسؔ نے آپ کی مُکمّل تلاش کی لیکن نہ پایا تو اُس نے پہرےداروں کا مُعائنہ کیا اَور حُکم دیا کہ اُن کو سزائے موت دی جائے۔ \s1 ہیرودیسؔ کی موت \p تَب ہیرودیسؔ یہُودیؔہ سے قَیصؔریہ گیا اَور وہیں مُقیم رہا۔ \v 20 ہیرودیسؔ، صُورؔ اَور صیؔدا کے لوگوں سے بڑا ناراض تھا، اِس لیٔے صیؔدا کے لوگ مِل کر اُس کے پاس آئے اَور بادشاہ کے ایک قابلِ اِعتماد ذاتی خادِم بَلستُسؔ کو اَپنا حامی بنا کر بادشاہ سے صُلح کی درخواست کی کیونکہ اُنہیں بادشاہ کے مُلک سے رسد پہُنچتی تھی۔ \p \v 21 لہٰذا ہیرودیسؔ نے ایک دِن مُقرّر کیا، اَور اَپنا شاہی لباس پہنا اَور تختِ عدالت پر بیٹھ کر لوگوں کو ایک عوامی خِطاب کیا۔ \v 22 لوگوں نے سُنا تو پُکارنے لگے، ”یہ اِنسان کی نہیں بَلکہ کویٔی ایک معبُود کی آواز ہے۔“ \v 23 چونکہ، ہیرودیسؔ نے خُدا کی تمجید نہ کی اِس لیٔے اُس پر اُسی دَم خُداوؔند کے فرشتہ کی اَیسی مار پڑی کہ اُس کے جِسم کو کیڑے کھاگئے اَور وہ مَر گیا۔ \p \v 24 لیکن خُدا کا کلام ترقّی کرتا اَور پھیلتا چلا گیا۔ \s1 بَرنباسؔ اَور ساؤلؔ کی روانگی \p \v 25 جَب بَرنباسؔ اَور ساؤلؔ اَپنی خدمت کو جو اُن کے سُپرد کی گئی تھی پُورا کر چُکے، تو یروشلیمؔ سے واپس ہویٔے، اَور اُن کے ساتھ یُوحنّا کو جو مرقُسؔ کَہلاتے ہیں، اَپنے ساتھ لیتے آئے۔ \c 13 \nb \v 1 انطاکِیہؔ کی جماعت میں کیٔی نبی اَور اُستاد تھے: مثلاً بَرنباسؔ، شمعُونؔ کالا، لُوکِیُسؔ کُرینی، مناہیمؔ (جِس نے چوتھائی مُلک کے حاکم ہیرودیسؔ کے ساتھ پرورِش پائی تھی) اَور ساؤلؔ۔ \v 2 جَب کہ وہ روزے رکھ کر، خُداوؔند کی عبادت کر رہے تھے تو پاک رُوح نے کہا، ”بَرنباسؔ اَور ساؤلؔ کو اُس خدمت کے لئے الگ کر دو جِس کے لیٔے مَیں نے اُنہیں بُلایا ہے۔“ \v 3 چنانچہ اُنہُوں نے روزہ رکھا دعا کی، اَور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں روانہ کر دیا۔ \s1 سائپرسؔ میں مُنادی \p \v 4 وہ دونوں، جو پاک رُوح کی طرف سے بھیجے گیٔے تھے سلُوکیؔہ پہُنچے اَور وہاں سے جہاز پر جَزِیرہ سائپرسؔ چلے گیٔے۔ \v 5 جَب وہ سَلَمِیسؔ پہُنچے، تو وہاں یہُودی عبادت گاہوں میں خُدا کا کلام سُنانے لگے۔ یُوحنّا اُن کے ساتھ خادِم کے طور پر مَوجُود تھے۔ \p \v 6 جَب وہ سارے جزیرے میں گھُوم پھر چُکے تو پافُسؔ پہُنچے۔ وہاں اُن کی مُلاقات ایک یہُودی جادُوگر اَور جھُوٹے نبی سے ہویٔی جِس کا نام برعیسیٰ تھا۔ \v 7 جو ایک حاکم، سِرگیُسؔ پَولُسؔ کا مُلازم تھا۔ یہ حاکم ایک دانشمند شخص تھا، اُس نے بَرنباسؔ اَور ساؤلؔ کو بُلا بھیجا کیونکہ وہ خُدا کا کلام سُننا چاہتا تھا۔ \v 8 لیکن الیِماسؔ جادُوگر نے (اُس کے نام کا مطلب ہی یہی ہے) اُن کی مُخالفت کی اَور حاکم کو ایمان لانے سے روکنا چاہا۔ \v 9 تَب ساؤلؔ نے جِن کا نام پَولُسؔ بھی ہے پاک رُوح سے معموُر ہوکر اُس پر گہری نظر ڈالی اَور فرمایا، \v 10 ”اَے اِبلیس کے فرزند اَور تو ہر اُس چیز کا دُشمن ہے جو صحیح ہے! تو تمام طرح کی عیّاری اَور مکّاری سے بھرا ہُواہے۔ کیا تو خُداوؔند کی سیدھی راہوں کو بگاڑنے سے کبھی نہیں باز آئے گا؟ \v 11 اَب خُداوؔند کا ہاتھ تیرے خِلاف اُٹھا ہے۔ تُو اَندھا ہو جائے گا اَور کچھ عرصہ تک سُورج کو نہیں دیکھ سکےگا۔“ \p اُسی وقت کُہر اَور تاریکی نے اُس پر غلبہ پا لیا اَور وہ اِدھر اُدھر ٹٹولنے لگاتاکہ کویٔی اُس کا ہاتھ پکڑکر اُسے لے چلے۔ \v 12 وہ حاکم یہ ماجرا دیکھ کر اَور شاگردوں سے خُداوؔند کی تعلیم سُن کر دنگ رہ گیا اَور خُدا پر ایمان لے آیا۔ \s1 پِسدِیہؔ کے شہر انطاکِیہؔ میں مُنادی \p \v 13 پافُسؔ سے پَولُسؔ اَور اُن کے ساتھی جہاز کے ذریعہ پَمفِیلہ کے علاقہ پِرگہؔ، میں پہُنچے جہاں یُوحنّا نے اُنہیں خیرباد کہا اَور یروشلیمؔ کو واپس تشریف لے گیٔے۔ \v 14 اَور وہ پِرگہؔ سے روانہ ہوکر پِسدِیہؔ کے شہر انطاکِیہؔ میں آئے۔ سَبت کے دِن وہ یہُودی عبادت گاہ میں داخل ہویٔے اَور جا بیٹھے۔ \v 15 جَب توریت اَور نبیوں کے صحیفوں میں سے تِلاوت ہو چُکی تو یہُودی عبادت گاہ کے قائدین نے اُن کو یہ پیغام بھیجا، ”بھائیو، اگر لوگوں کی حوصلہ اَفزائی کے لیٔے آپ کچھ کہنا چاہتے ہو تو براہِ کرم بَیان کیجئے۔“ \p \v 16 اِس پر پَولُسؔ نے کھڑے ہوکر ہاتھ سے اِشارہ کرتے ہویٔے فرمایا: ”اَے بنی اِسرائیلؔ اَور اَے خُدا سے ڈرنے والے غَیر اِسرائیلیوں میری سُنو! \v 17 اُمّت اِسرائیلؔ کے خُدا نے ہمارے آباؤاَجداد کو چُنا اَور جَب وہ مُلک مِصر میں پردیسیوں کی طرح رہتے تھے، اُنہیں طاقت بخشی وہ اَپنی طاقت کے ساتھ اُن کو اُس مُلک سے باہر لے گیا۔ \v 18 پھر قریب چالیس بَرس تک اُس نے بیابان میں اُن کے طرزِ عَمل کو برداشت کیا؛ \v 19 اَور خُدا نے کنعانؔ میں سات غَیریہُودی قوموں کو غارت کرکے اُن کی سرزمین اَپنے لوگوں کو بطور مِیراث عطا فرمائی۔ \v 20 اِن واقعات کو پیش آنے میں تقریباً چار سَو پچاس بَرس لگ گیٔے۔ \p ”اِس کے بعد، خُدا نے اُن کے لیٔے سمُوئیل نبی کے زمانہ تک قاضی مُقرّر کیٔے۔ \v 21 پھر لوگوں نے بادشاہ مُقرّر کرنے کی درخواست کی اَور خُدا نے قیشؔ کے بیٹے ساؤلؔ کو بادشاہ مُقرّر کیا، جو بِنیامین کے قبیلہ سے تھا، آپ نے چالیس بَرس تک حُکومت کی۔ \v 22 پھر ساؤلؔ کو معزول کرنے کے بعد خُدا نے داویؔد کو اُن کا بادشاہ مُقرّر کیا۔ خُدا نے داویؔد کے بارے میں گواہی دی: ’مُجھے یِشائی کا بیٹا داویؔد مِل گیا ہے، جو میرا ایک دِل پسند آدمی ہے؛ وُہی میری تمام خواہشات کو پُوری کرےگا۔‘\f + \fr 13‏:22 \fr*\ft \+xt 1 سمو 13‏:14‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 23 ”خُدا نے اَپنے وعدہ کے مُطابق، داویؔد کی نَسل سے ایک مُنجّی یعنی یِسوعؔ کو اِسرائیلؔ کے پاس بھیجا۔ \v 24 یِسوعؔ کی آمد سے قبل، یُوحنّا نے اِسرائیلؔ کی ساری اُمّت کو تبلیغ کی کہ تَوبہ کرو اَور پاک ‏غُسل لو۔ \v 25 جَب یُوحنّا کی خدمت کی مُدّت پُوری ہونے کو تھی، تو آپ نے فرمایا: ’تُم مُجھے کیا سمجھتے ہو؟ میں وہ نہیں ہُوں جو تُم دیکھتے ہو۔ لیکن ایک شخص ہے جو میرے بعد آنے والا ہے اَور مَیں اِس لائق بھی نہیں کہ اُن کے جُوتوں کے تسمے بھی کھول سکوں۔‘ \p \v 26 ”اَے ساتھیو، فرزندانِ اَبراہامؔ اَور خُدا سے ڈرنے والے غَیر اِسرائیلیوں، اِس نَجات کے کلام کو ہمارے پاس بھیجا گیا ہے۔ \v 27 اہلِ یروشلیمؔ نے اَور اُس کے حاکموں نے یِسوعؔ کو نہیں پہچانا، پھر بھی سزائے موت کا فتویٰ دے کر اُنہُوں نے نبیوں کی اُن باتوں کو پُورا کر دیا جو ہر سَبت کو پڑھ کر سُنایٔی جاتی ہیں۔ \v 28 اگرچہ وہ اُنہیں موت کی سزا کے لائق ثابت نہ کر سکے، پھر بھی اُنہُوں نے پِیلاطُسؔ سے درخواست کی کہ اُنہیں قتل کیا جائے۔ \v 29 اَور جَب اُنہُوں نے سَب کچھ جو یِسوعؔ کے بارے میں لِکھّا ہُوا تھا، پُورا کر دیا تو اُنہیں صلیب پر سے اُتار کر ایک قبر میں رکھ دیا۔ \v 30 لیکن خُدا نے اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کر دیا، \v 31 اَورجو لوگ گلِیل سے آپ کے ساتھ یروشلیمؔ آئےتھے، وہ اُنہیں کیٔی دِنوں تک نظر آتے رہے۔ اَب وُہی اُمّت کے لیٔے حُضُور اَقدس یِسوعؔ کے گواہ ہیں۔ \p \v 32 ”ہم تُمہیں وہ خُوشخبری سُناتے ہیں: جِس کا وعدہ خُدا نے ہمارے آباؤاَجداد کے ساتھ کیا تھا \v 33 خُدا نے اَپنی اَولاد، یعنی ہمارے لیٔے یِسوعؔ کو پھر سے زندہ کرکے اَپنے وعدہ کو پُورا کر دیا۔ چنانچہ زبُور پاک کے دُوسرے باب میں لِکھّا ہے: \q1 ” ’تُو میرا بیٹا ہے؛ \q2 آج سے میں تیرا باپ بَن گیا ہُوں۔‘ “\f + \fr 13‏:33 \fr*\ft \+xt زبُور 2‏:7‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 34 یہ حقیقت کہ خُدا نے آپ کو مُردوں میں سے جِلا دیا تاکہ وہ پھر کبھی نہ مَریں۔ خُدا کے کلام میں یُوں بَیان کیا گیا ہے، \q1 ” ’میں تُمہیں پاک اَور سچّی نِعمتیں بخشوں گا جِن کا وعدہ مَیں نے داویؔد سے کیا تھا۔‘ “\f + \fr 13‏:34 \fr*\ft \+xt یَشع 55‏:3‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 35 ایک اَور زبُور میں حضرت داویؔد فرماتے ہیں: \q1 ” ’خُدا اَپنے مُقدّس کے جِسم کے سَڑنے کی نَوبَت ہی نہ آنے دیں گے۔‘\f + \fr 13‏:35 \fr*\ft \+xt زبُور 16‏:10‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 36 ”جَب کہ داویؔد اَپنی پُشت میں خُدا کا مقصد پُورا کرنے کے بعد، موت کی نیند سَو گیٔے؛ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ دفن ہویٔے اَور آپ کا جِسم سڑ گیا۔ \v 37 لیکن جسے خُدا نے مُردوں میں سے جی اُٹھایا اُن کے سَڑنے کی نَوبَت تک نہ آئی۔ \p \v 38‏-39 ”پس اَے عزیزو، جان لو کہ یِسوعؔ کے وسیلہ سے ہی تُمہیں گُناہوں کی مُعافی کی مُنادی کی جاتی ہے۔ حضرت مَوشہ کی شَریعت کے باعث جِن باتوں سے تُم بَری نہیں ہو سکتے تھے، اُن سَب سے ہر ایک ایمان لانے والا اُس کے وسیلہ سے بَری ہوتاہے۔ \v 40 باخبر رہو، اَیسا نہ ہو کہ نبیوں کی یہ بات تُم پر صادق آئے: \q1 \v 41 ” ’دیکھو، تُم جو دُوسروں کی تحقِیر کرتے ہو، \q2 تعجُّب کرو اَور نِیست ہو جاؤ، \q1 کیونکہ مَیں تمہارے دِنوں میں ایک اَیسا کام کرنے پر ہُوں \q2 کہ اگر کویٔی اُس کا ذِکر تُم سے کرے بھی، \q2 تُو تُم ہرگز یقین نہ کروگے۔‘\f + \fr 13‏:41 \fr*\ft \+xt حبق 1‏:5‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 42 جَب پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ یہُودی عبادت گاہ سے نکل کر جانے لگے، تو لوگ اُن سے درخواست کرنے لگے کہ اگلے سَبت کو بھی اِن ہی باتوں کا ذِکر کیا جائے۔ \v 43 جَب مَجلِس بَرخواست ہویٔی، تو بہت سے یہُودی اَور کیٔی نَو مُرید پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ کے پیچھے ہو لیٔے، رسولوں نے اُن سے مزید گُفتگو کی اَور اُنہیں خُدا کے فضل میں بڑھتے چلے جانے کی ترغِیب دی۔ \p \v 44 اگلے سَبت کو تقریباً سارا شہر خُداوؔند کا کلام سُننے کے لیٔے جمع ہو گیا۔ \v 45 جَب یہُودیوں نے اِتنے بڑے ہُجوم کو دیکھا، تو بُغض سے بھر گیٔے۔ یہُودی پَولُسؔ کی باتوں کی مُخالفت کرنے اَور آپ سے بدسلُوکی کرنے لگے۔ \p \v 46 لہٰذا پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ نے دِلیری سے اُنہیں جَواب میں فرمایا: ”لازِم تھا کہ ہم پہلے تُمہیں خُدا کا کلام سُناتے۔ جَب کہ تُم اُسے مُسترد کر رہے ہو اَور اَپنے آپ کو اَبدی زندگی کے لائق نہیں سمجھتے ہو، تو دیکھو ہم غَیریہُودیوں کی طرف رُجُوع کرتے ہیں۔ \v 47 کیونکہ خُداوؔند نے ہمیں یہ حُکم دیا ہے: \q1 ” ’مَیں نے تُجھے غَیریہُودیوں کے لیٔے نُور مُقرّر کیا ہے، \q2 تاکہ تُو زمین کی اِنتہا تک نَجات کو پہُنچانے کا باعث بنے۔‘ “\f + \fr 13‏:47 \fr*\ft \+xt یَشع 49‏:6‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 48 جَب غَیریہُودیوں نے یہ سُنا تو بہت خُوش ہویٔے اَور خُداوؔند کے کلام کی تمجید کرنے لگے؛ اَور جنہیں خُدا نے اَبدی زندگی کے لیٔے چُن رکھا تھا، وہ ایمان لے لایٔے۔ \p \v 49 اَور خُداوؔند کا کلام اُس سارے علاقہ میں پھیل گیا۔ \v 50 لیکن یہُودی رہنماؤں نے بعض خُدا کی عقیدت مند عورتوں اَور شہر کے دبدبے والے مَردوں کو اُکسایا اَور اُنہُوں پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ کے خِلاف ظُلم و سِتم برپا کیا، اَور اُنہیں اَپنی ریاست سے بے دخل کر دیا۔ \v 51 پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ نے اِحتِجاج کے طور پر اَپنے پاؤں کی گَرد بھی جھاڑ دی اَور وہاں سے اِکُنِیُم کو چلے گیٔے۔ \v 52 مگر شاگرد بڑی خُوشی اَور پاک رُوح سے بھرے ہویٔے تھے۔ \c 14 \s1 اِکُنِیُم میں مُنادی \p \v 1 اِکُنِیُم میں بھی پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ ایک ساتھ یہُودی عبادت گاہ میں گیٔے اَور اَیسی تقریر کی کہ یہُودی اَور یُونانی کی بڑی تعداد ایمان لے آئی۔ \v 2 لیکن جو یہُودی کلام کے مُخالف تھے اُنہُوں نے غَیریہُودیوں کو بھڑکایا اَور اُنہیں بھائیوں کی طرف سے بدگُمان کر دیا۔ \v 3 تو بھی پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ نے وہاں کافی وقت گزارا اَور دِلیری کے ساتھ خُداوؔند کے بارے میں تعلیم دی اَور خُدا اُن عظیم نِشانات اَور عجائبات کے ذریعہ جو اُن کے ہاتھوں اَنجام پاتے تھے، اَپنے فضل کے کلام کو برحق ثابت کرتا رہا۔ \v 4 شہر کے لوگوں میں تِفرقہ پڑ گیا۔ بعض یہُودیوں کے ساتھ اَور بعض رسولوں کے ساتھ کھڑے تھے۔ \v 5 یہُودی اَور غَیریہُودی اَپنے رہنماؤں کے ساتھ مِل کر رسولوں کو ستانے اَور اُنہیں سنگسار کرنے کی مُہم شروع کرنے والے تھے۔ \v 6 کہ اُنہیں اِس بات کا پتہ چل گیا اَور وہ وہاں سے بھاگ کر لُکانیہؔ کے شہر لُسترہؔ اَور دربؔے اَور آس پاس کے قصبوں میں چلے گیٔے، \v 7 اَور وہاں خُوشخبری سُنانے میں لگ گیٔے۔ \s1 لُسترہؔ اَور دربؔے میں مُنادی \p \v 8 لُسترہؔ میں ایک لولا آدمی بیٹھا ہُوا تھا۔ وہ پیدائش سے ہی لولا تھا اَور کبھی نہیں چلاتھا \v 9 وہ پَولُسؔ کی باتوں کو غور سے سُن رہاتھا۔ پَولُسؔ نے مُتوجّہ ہوکر اُسے دیکھا تو جان لیا کہ اُس میں اِتنا ایمان ہے کہ وہ شفا پا سکے۔ \v 10 آپ نے زور سے چِلّاکر حُکم دیا، ”اَپنے پاؤں پر سیدھا کھڑے ہو جا!“ وہ فوراً، اُچھل کر کھڑا ہُوا اَور چلنے پھرنے لگا۔ \p \v 11 جَب لوگوں نے پَولُسؔ کا یہ کام دیکھا تو وہ لُکانیہؔ کی زبان میں چِلّانے لگے، ”معبُود اِنسانی شکل میں ہمارے پاس اُتر آئے ہیں!“ \v 12 اُنہُوں نے بَرنباسؔ کو زِیُوسؔ کا، اَور پَولُسؔ کو ہرمیسؔ کا نام دیا کیونکہ آپ تقریر کرنے میں زِیادہ ماہر تھے۔ \v 13 زِیُوسؔ کا مُجاوِر جِس کا بُت خانہ شہر کے بالکُل سامنے تھا، اُس کا مُجاوِر بَیل اَور پھُولوں کے ہار لے کر شہر کے دروازوں پر پہُنچا کیونکہ وہ اَور شہر کے لوگ چاہتے تھے کہ رسولوں کے لیٔے قُربانیاں چڑھائیں۔ \p \v 14 جَب رسولوں یعنی پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ نے یہ سُنا تو وہ اَپنے کپڑے پھاڑ کر ہُجوم میں جا گھُسے اَور چیخ چیخ کر کہنے لگے: \v 15 ”عزیزو، تُم یہ کیا کر رہے ہو؟ ہم بھی تمہاری ہی طرح، فقط اِنسان ہی ہیں۔ ہم تمہارے واسطے خُوشخبری لایٔے ہیں، تاکہ تُم اِن فُضول چیزوں کو چھوڑکر زندہ خُدا کی طرف رُجُوع کرو جِس نے آسمانوں اَور زمین اَور سمُندر کو اَورجو کچھ اُن میں مَوجُود ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ \v 16 اُس نے پچھلے زمانہ میں، ساری قوموں کو، اَپنی اَپنی راہ پر چلنے دیا۔ \v 17 تو بھی اُس نے اَپنے آپ کو بے گواہ نہیں چھوڑا: اُس نے اَپنی شفقت کو ظاہر کرنے کے لیٔے آسمان سے بارش برسائی اَور فصلوں کے لیٔے موسم عطا کیٔے؛ تُمہیں کثرت سے خُوراک بخشی اَور تمہارے دِلوں کو خُوشی سے بھر دیا۔“ \v 18 اِتنا کہنے کے باوُجُود بھی اُنہیں ہُجوم کو قُربانی کرنے سے روکنے میں دُشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ \p \v 19 جَب کچھ یہُودی انطاکِیہؔ سے اِکُنِیُم میں آئے اُنہُوں نے ہُجوم کو اَپنی طرف کر لیا۔ وہ پَولُسؔ پر پتھراؤ کرنے لگے اَور آپ کو شہر کے باہر گھسیٹ لے گیٔے، اُن کا خیال تھا کہ آپ فوت ہو گئے۔ \v 20 جَب شاگرد وہاں پہُنچے اَور آپ کو گھیرے میں لے لیا تو پَولُسؔ اُٹھے اَور واپس شہر میں آئے اَور اگلے دِن بَرنباسؔ کے ساتھ دربؔے تشریف لے گیٔے۔ \s1 رسولوں کی انطاکِیہؔ کو واپسی \p \v 21 اُنہُوں نے شہر میں خُوشخبری سُنایٔی اَور کثرت سے شاگرد بنائے۔ اِس کے بعد وہ لُسترہؔ، اِکُنِیُم اَور انطاکِیہؔ لَوٹ گیٔے۔ \v 22 وہ شاگردوں کی حوصلہ اَفزائی کرتے اَور اُنہیں نصیحت دیتے تھے کہ اَپنے ایمان پر مضبُوطی سے قائِم رہو اَور فرماتے تھے، ”ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیٔے بہت سِی مُصیبتوں کا سامنا کرنا لازِم ہے۔“ \v 23 پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ نے ہر جماعت میں اُن کے لیٔے بُزرگ مُقرّر کیٔے اَور روزہ رکھ کر دعائیں کیں، اَور اُنہیں خُداوؔند کے سُپرد کیا، جِس پر وہ ایمان لایٔے تھے۔ \v 24 پھر وہ پِسدِیہؔ سے ہوتے ہویٔے پَمفِیلہ کے علاقہ میں آئے \v 25 اَور جَب پِرگہؔ میں خُوشخبری سُنا چُکے تو اتّلیہؔ کی طرف چلے گیٔے۔ \p \v 26 وہاں سے جہاز پر سوار ہوکر واپس انطاکِیہؔ گیٔے جہاں اُنہیں اُس خدمت کے لیٔے جو اُنہُوں نے اَب پُوری کرلی تھی خُدا کے فضل کے سُپرد کیا گیا تھا۔ \v 27 انطاکِیہؔ پہُنچ کر اُنہُوں نے جماعت کو جمع کیا اَورجو کچھ خُدا نے اُن کے ذریعہ کیا تھا اُسے اُن کے سامنے بَیان کیا اَور یہاں تک کہ خُدا نے کِس طرح غَیریہُودیوں کے لیٔے بھی ایمان کا دروازہ کھول دیا۔ \v 28 اَور وہ وہاں شاگردوں کے پاس کافی عرصہ تک مُقیم رہے۔ \c 15 \s1 یروشلیمؔ میں رسولوں کا اِجلاس \p \v 1 بعض لوگ یہُودیؔہ سے انطاکِیہؔ پہُنچے اَور بھائیوں کو یہ تعلیم دینے لگے: ”اگر حضرت مَوشہ کی رائج کی ہویٔی رسم کے مُطابق تمہارا ختنہ نہیں ہُوا، تو تُم نَجات نہیں پا سکتے۔“ \v 2 اِس پر پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ کی اُن لوگوں سے سخت بحث و تکرار ہویٔی۔ چنانچہ جماعت نے پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ، اَور بعض دیگر اَشخاص کو اِس غرض سے مُقرّر کیا کہ وہ یروشلیمؔ جایٔیں اَور وہاں اِس مسئلہ پر رسولوں اَور بُزرگوں سے بات کریں۔ \v 3 تَب جماعت نے اُنہیں روانہ کیا، اَور جَب وہ فینیکےؔ اَور سامریہؔ کے علاقوں سے گزر رہے تھے، تو اُنہُوں نے وہاں کے مسیحی بھائیوں کو بتایا کہ کِس طرح غَیریہُودی بھی المسیح پر ایمان لایٔے اَور جماعت میں شامل ہو گئے۔ یہ خبر سُن کر سارے بھایٔی نہایت خُوش ہُوئے۔ \v 4 جَب وہ یروشلیمؔ آئے تو جماعت، رسولوں اَور بُزرگوں نے اُن کا خیرمقدم کیا، تَب اُنہُوں نے سَب کچھ بَیان کیا کہ خُدا نے اُن کے ذریعہ کیا کیا کام اَنجام دئیے۔ \p \v 5 فریسیوں کے فرقہ کے بعض لوگ جو ایمان لا چُکے تھے کھڑے ہوکر کہنے لگے، ”غَیریہُودی میں سے ایمان لانے والوں کا ختنہ کیا جائے اَور اُنہیں حضرت مَوشہ کی شَریعت پر عَمل کرنے کا حُکم دیا جائے۔“ \p \v 6 لہٰذا رسول اَور بُزرگ اِس بات پر غور کرنے کے لیٔے جمع ہویٔے۔ \v 7 کافی بحث و تکرار کے بعد، پطرس نے کھڑے ہوکر اُنہیں یُوں مُخاطِب کیا: ”اَے بھائیو، تُم جانتے ہو کہ بہت عرصہ پہلے خُدا نے تُم لوگوں میں سے مُجھے چُنا تاکہ غَیریہُودی بھی میری زبان سے خُوشخبری کا کلام سُنیں اَور ایمان لائیں۔ \v 8 خُدا، جو دِل کا حال جانتا ہے، اُس نے ہماری طرح اُنہیں بھی پاک رُوح دیا اَور گواہی دے کر ظاہر کر دیا، کہ وہ بھی اُس کی نظر میں مقبُول ٹھہرے ہیں۔ \v 9 خُدا نے ہم میں اَور اُن میں کویٔی اِمتیاز نہیں کیا کیونکہ اُن کے ایمان لانے کے باعث اُس نے اُن کے دِل بھی پاک کیٔے۔ \v 10 تو اَب تُم خُدا کو آزمائے کے لیٔے مسیحی شاگردوں کی گردن پر اَیسا جُوا کیوں رکھتے ہو جسے ہم ہی اُٹھا سکے اَور نہ ہمارے آباؤاَجداد برداشت کر سکے؟ \v 11 حالانکہ! ہمارا ایمان تُو یہ ہے کہ خُداوؔند یِسوعؔ کے فضل کی بدولت جِس طرح وہ نَجات پائیں گے، اُسی طرح ہم بھی پائیں گے۔“ \p \v 12 ساری جماعت پر خاموشی چھاگئی اَور لوگ بَرنباسؔ اَور پَولُسؔ کا بَیان سُننے لگے کہ خُدا نے اُن کے ذریعہ غَیریہُودی میں کیسے کیسے نِشانات اَور عجائبات دِکھائے۔ \v 13 جَب اُن کی باتیں ختم ہویٔیں، تو یعقوب نے بَیان کیا۔ ”اَے بھائیو،“ آپ نے مزید فرمایا، ”میری بات سُنو۔“ \v 14 شمعُونؔ\f + \fr 15‏:14 \fr*\fq شمعُونؔ \fq*\ft یُونانی زبان میں سائمن \ft*\fqa جو کی شمعُونؔ کا ہی مترادف ہے؛ اِس کا معنی پطرس‏ بھی ہے۔‏\fqa*\f* تُمہیں بَیان کر چُکاہے کہ پہلے کِس طرح خُدا غَیریہُودیوں پر ظاہر ہُوا تاکہ اُن میں سے لوگوں کو چُن کر اَپنے نام کی ایک اُمّت بنا لے۔ \v 15 نبیوں کا کلام بھی اِس کے مُطابق ہے، جَیسا کہ لِکھّا ہے: \q1 \v 16 ” ’اِس کے بعد مَیں پھر آؤں گا \q2 اَور داویؔد کے گِرے ہُوئے خیمہ کو کھڑا کروں گا۔ \q1 اُس کے پھٹے ٹُوٹے کی مرمّت کرکے، \q2 اُسے پھر سے تعمیر کروں گا، \q1 \v 17 تاکہ باقی اِنسان خُداوؔند کی تلاش کریں، \q2 تاکہ باقی لوگ یعنی سَب غَیریہُودی جو خُداوؔند کے نام کے کَہلاتے ہیں، \q1 وُہی خُداوؔند جو یہ کام کرےگا یہ اُسی خُدا کا قول ہے‘\f + \fr 15‏:17‏ \fr*\ft \+xt عامُوسؔ 9‏:11‏،12‏\+xt*‏\ft*\f* \q2 \v 18 جسے اَزل سے ہی اَپنی کاریگری کا علم ہے۔ \p \v 19 ”اِس لیٔے میری رائے یہ ہے کہ ہم اُن غَیریہُودیوں کو تکلیف میں نہ ڈالیں جو خُدا کی طرف رُجُوع ہو رہے ہیں۔ \v 20 بَلکہ اُنہیں خط لِکھ کر یہ بتائیں کہ وہ بُتوں کو نذر چڑھائی ہویٔی چیزوں اَور جنسی بدفعلی سے بچیں اَور گلا گُھونٹے ہویٔے جانوروں کے گوشت سے اَور اُن کے خُون سے پرہیز کریں۔ \v 21 اِس لیٔے کہ ہر شہر میں قدیم زمانہ سے حضرت مَوشہ کے حُکموں کی مُنادی کی گئی ہے اَور وہ یہُودی عبادت گاہوں میں ہر سَبت کو پڑھ کر سُنائے بھی جاتے ہیں۔“ \s1 غَیریہُودی قوم کے ماننے والوں کومَجلِس کا خط \p \v 22 تَب رسولوں اَور بُزرگوں اَور ساری جماعت نے مِل کر مُناسب سمجھا کہ اَپنے میں سے چند آدمیوں کو چُن کر اُنہیں پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ کے ساتھ انطاکِیہؔ روانہ کیا جائے یعنی یہُوداہؔ کو جو برسبّاؔ کہلاتا ہے، اَور سِیلاسؔ کو جو بھائیوں میں مُقدّم تھے۔ \v 23 اُن کے ہاتھ یہ خط روانہ کیا جو یہ ہے: \pmo رسولوں اَور بُزرگ بھائیوں کی طرف سے، \pmo انطاکِیہؔ، سِیریؔا اَور کِلکِیؔہ کے غَیریہُودی مسیحی بھائیوں کو \pmo سلام پہُنچے۔ \pm \v 24 ہم نے سُنا ہے کہ بعض لوگ ہم سے اِختیار لیٔے بغیر تمہارے یہاں گیٔے اَور اُنہُوں نے اَپنی باتوں سے تمہارے دِلوں کو پریشانی میں مُبتلا کر دیا۔ \v 25 اِس لیٔے ہم نے مِل کر مُناسب جانا کہ یہاں سے دو آدمیوں کو چُن کر اَپنے عزیزوں پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ کے ہمراہ تمہارے پاس بھیجا جائے۔ \v 26 یہ اَیسے آدمی ہیں کہ جنہیں ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے نام کی خاطِر اَپنی جانوں تک کی پرواہ نہیں۔ \v 27 لہٰذا ہم نے یہُوداہؔ اَور سِیلاسؔ کو بھیجا ہے اَور وہ یہ باتیں زبانی طور پر بھی بَیان کریں گے۔ \v 28 پاک رُوح نے اَور ہم نے مُناسب سمجھا کہ اِن ضروُری باتوں کے علاوہ تُم پر کویٔی اَور بوجھ نہ لادیں۔ \v 29 پس تُم بُتوں کو نذر چڑھائی ہویٔی چیزوں سے، خُون سے، گلا گُھونٹے ہویٔے جانوروں کے گوشت سے پرہیز کرو اَور جنسی بدفعلی سے اَپنے آپ کو بچائے رکھو۔ اِن چیزوں سے دُور رہنا تمہارے لیٔے بہتر ہوگا۔ \pmc والسّلام۔ \p \v 30 پس وہ آدمی رخصت ہوکر انطاکِیہؔ پہُنچے جہاں اُنہُوں نے جماعت کو جمع کرکے یہ خط اُن کے حوالہ کر دیا۔ \v 31 وہ خط میں لکھی ہویٔی نصیحتوں کو پڑھ کر خُوش ہویٔے۔ \v 32 یہُوداہؔ اَور سِیلاسؔ خُود بھی نبی تھے۔ اُنہُوں نے وہاں کے ایمان والوں کو نصیحتیں کیں اَور اُن کے ایمان کو مضبُوط کیا۔ \v 33 کچھ دِنوں بعد بھائیوں نے اُنہیں سلامتی کی دعا کے ساتھ رخصت کیا تاکہ وہ اَپنے بھیجنے والوں کے پاس لَوٹ جایٔیں۔ \v 34 مگر سِیلاسؔ کو وہیں ٹھہرے رہنا اَچھّا لگا۔\f + \fr 15‏:34 \fr*\ft قدیمی نوشتوں میں یہ نہیں پایا جاتا۔\ft*\f* \v 35 مگر پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ انطاکِیہؔ ہی میں رُک گیٔے جہاں وہ اَور کیٔی دُوسرے لوگ مِل جُل کر تعلیم دیتے اَور خُداوؔند کے کلام کی تبلیغ کرتے رہے۔ \s1 پَولُسؔ اَور بَرنباسؔ کا جُدا ہو جانا \p \v 36 کچھ عرصہ بعد پَولُسؔ نے بَرنباسؔ سے فرمایا، ”آؤ ہم اُن سارے شہروں میں واپس جایٔیں جہاں ہم نے خُداوؔند کے کلام کی مُنادی کی تھی اَور بھائیوں سے مُلاقات کریں اَور دیکھیں کہ اُن کا کیا حال ہے۔“ \v 37 بَرنباسؔ کی مرضی تھی کہ یُوحنّا، کو جو مرقُسؔ کَہلاتے ہیں، ساتھ لے جانا چاہتے تھے، \v 38 لیکن پَولُسؔ نے مُناسب نہ سمجھا کہ یُوحنّا اُن کے ساتھ جائے کیونکہ وہ پَمفِیلہ میں کام چھوڑکر اُن سے الگ ہو گیا تھا۔ \v 39 اِس پر اُن دونوں میں اِس قدر سخت اَن بَن ہویٔی کہ وہ ایک دُوسرے سے علیحدہ ہو گئے۔ بَرنباسؔ تو مرقُسؔ کو لے کر جہاز سے جَزِیرہ سائپرسؔ چلا گیا \v 40 اَور پَولُسؔ نے سِیلاسؔ کو ساتھ لے لیا اَور بھائیوں نے اُنہیں دعاؤں کے ساتھ خُداوؔند کے فضل کے سُپرد کیا اَور وہ وہاں سے چل دئیے۔ \v 41 پَولُسؔ، سِیریؔا اَور کِلکِیؔہ سے ہوتے ہُوئے جماعتوں کو مضبُوط کرتے گیٔے۔ \c 16 \s1 تِیمُتھِیُس کا شامل ہونا \p \v 1 وہ دربؔے اَور پھر لُسترہؔ پہُنچے جہاں ایک تِیمُتھِیُس نامی شاگرد رہتا تھا جِس کی ماں یہُودی مسیحی مُومِنہ تھی لیکن باپ یُونانی تھا۔ \v 2 تِیمُتھِیُس، لُسترہؔ اَور اِکُنِیُم کے مسیحی بھائیوں میں نیک نام تھا۔ \v 3 پَولُسؔ اُسے سفر پر اَپنے ساتھ لے جانا چاہتے تھے اِس لیٔے اُنہُوں نے تِیمُتھِیُس کا ختنہ کیا کیونکہ اُس علاقہ کے سارے یہُودی جانتے تھے کہ اُس کا باپ یُونانی ہے۔ \v 4 وہ جِن شہروں سے گزرے وہاں کے لوگوں کو اُن اَحکام کے بارے میں بتاتے گیٔے جو یروشلیمؔ میں رسولوں نے اَور بُزرگوں نے مِل کر جاری کیٔے تھے تاکہ لوگ اُن پر عَمل کریں۔ \v 5 پس جماعتیں ایمان میں مضبُوط ہوتی گئیں اَور روز بروز اُن کا شُمار بڑھتا چلا گیا۔ \s1 پَولُسؔ کی رُویا \p \v 6 پَولُسؔ اَور اُن کے ساتھی فرُوگِیہؔ اَور گلِتیؔہ کے علاقہ میں سے ہوکر گزرے کیونکہ پاک رُوح نے اُنہیں آسیہؔ میں کلام سُنانے سے روک دیا تھا۔ \v 7 جَب وہ مَوسیہؔ کی سرحد پر پہُنچے تو اُنہُوں نے بِتُھونیہؔ میں داخل ہونا چاہا لیکن یِسوعؔ المسیح کی رُوح نے اُنہیں جانے نہ دیا۔ \v 8 لہٰذا وہ مَوسیہؔ کے پاس سے گزرے اَور تروآسؔ کے قصبہ میں چلے گیٔے۔ \v 9 رات کو پَولُسؔ نے ایک آدمی کو رُویا میں دیکھا۔ وہ مَکِدُنیہؔ کا تھا اَور کھڑا ہُوا پَولُسؔ سے اِلتجا کر رہاتھا، ”اُس پار مَکِدُنیہؔ میں آ اَور ہماری مدد کر۔“ \v 10 پَولُسؔ کی اُس رُویا کے بعد ہم لوگ فوراً مَکِدُنیہؔ جانے کے لیٔے تیّار ہو گیٔے کیونکہ ہم نے یہ نتیجہ نکالا کہ خُدا نے ہمیں وہاں کے لوگوں میں تبلیغ کرنے کے لیٔے بُلایا ہے۔ \s1 فِلپّی میں لُدیہؔ کا ایمان لانا \p \v 11 تروآسؔ سے ہم جہاز پر روانہ ہویٔے اَور سمُتراکے جَزِیرہ میں آئے اَور وہاں سے اگلے دِن نیاپُلِسؔ شہر پہُنچ گیٔے۔ \v 12 وہاں سے ہم فِلپّی شہر روانہ ہویٔے جو رُومیوں کی بستی اَور صُوبہ مَکِدُنیہؔ کے علاقہ کا پہلا صدر مقام ہے۔ وہاں ہم کچھ دِنوں تک رہے۔ \p \v 13 سَبت کے دِن ہم شہر کے پھاٹک سے نکل کر دریا پر پہُنچے کیونکہ ہمیں اُمّید تھی کہ وہاں پر ضروُر کویٔی دعا کرنے کی جگہ ہوگی۔ ہم وہاں جا کر بیٹھ گیٔے اَور کچھ عورتیں جو وہاں جمع ہو گئی تھیں، اُن سے کلام کرنے لگے۔ \v 14 ہماری باتیں سُننے والی عورتوں میں لُدیہؔ نام کی ایک عورت تھی۔ وہ تھُواتِیؔرہ شہر کی تھی اَور قِرمزی رنگ والے کپڑے کا کاروبار کرتی تھی اَور بڑی خُداپرست تھی۔ خُداوؔند نے اُس کا کشادہ دِل کیا کہ پَولُسؔ کا پیغام سُنے اَور اُسے قبُول کرے۔ \v 15 چنانچہ جَب وہ اَور اُس کے خاندان کے لوگ پاک ‏غُسل لے چُکے تو اُس نے ہم سے کہا، ”اگر تُم لوگ مُجھے خُداوؔند کی مُومِنہ بندی سمجھتے ہو، تو چلو اَور میرے گھر میں قِیام کرو۔“ اُس کی اِلتجا سُن کر ہم راضی ہو گئے۔ \s1 پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ کی گرفتاری \p \v 16 ایک مرتبہ جَب ہم دعا کے مقام کی طرف جا رہے تھے تو ہمیں ایک کنیز مِلی جِس میں ایک غیب دانؔ رُوح تھی۔ وہ آئندہ کا حال بتا کر اَپنے آقاؤں کے لیٔے بہت کچھ کماتی تھی۔ \v 17 اُس لڑکی نے پَولُسؔ کا اَور ہمارا پیچھا کرنا شروع کر دیا اَور چِلّا چِلّاکر کہنے لگی، ”یہ لوگ خُداتعالیٰ کے خادِم ہیں جو تُمہیں نَجات کا راستہ بتاتے ہیں۔“ \v 18 وہ کیٔی دِنوں تک اَیسا ہی کرتی رہی۔ بلآخر پَولُسؔ اِس قدر تنگ آ گئے کہ اُنہُوں نے مُڑ کر اُس رُوح سے کہا، ”مَیں تُجھے یِسوعؔ المسیح کے نام سے حُکم دیتا ہُوں کہ اِس میں سے نکل جا!“ اَور اُسی گھڑی وہ رُوح اُس لڑکی میں سے نکل گئی۔ \p \v 19 جَب اُس کے آقاؤں نے دیکھا کہ اُن کی کمائی کی اُمّید جاتی رہی تو وہ پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ کو پکڑکر شہر کے چَوک میں حاکموں کے پاس لے گیٔے۔ \v 20 اُنہُوں نے پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ کو کَچہری میں پیش کیا اَور کہا، ”یہ لوگ یہُودی ہیں اَور ہمارے شہر میں بڑی کھلبلی مچا رہے ہیں \v 21 اَور اَیسی رسموں کی تعلیم دیتے ہیں جِن کا ماَننا یا اُن پر عَمل کرنا ہم رُومیوں کو ہرگز جائز نہیں۔“ \p \v 22 یہ سُن کر عوام بھی اُن کے ساتھ مِل گیٔے اَور پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ کی مُخالفت پر اُتر آئے، اِس پر عدالت کے حاکموں نے اُن کی پوشاک پھاڑ کر اُنہیں ننگا کروا کر پِٹوانے کا حُکم دیا۔ \v 23 چنانچہ سپاہیوں نے اُنہیں خُوب بیت لگائے اَور قَیدخانہ میں ڈال دیا۔ قَیدخانہ کے داروغہ کو حُکم دیا گیا کہ اُن کی پُوری نگہبانی کرے۔ \v 24 یہ حُکم پا کر داروغہ نے اُنہیں ایک کال کوٹھری میں بند کر دیا اَور اُن کے پیروں کو لکڑی میں ٹھونک دیا۔ \p \v 25 آدھی رات کے قریب جَب پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ دعا میں مشغُول تھے اَور خُدا کی حَمد و ثنا کر رہے تھے اَور دُوسرے قَیدی سُن رہے تھے۔ \v 26 کہ اَچانک ایک بڑا بھُونچال آیا جِس سے قَیدخانہ کی بُنیاد ہل گئی۔ اَور فوراً دروازے کھُل گیٔے اَور سَب قَیدیوں کی زنجیروں بھی کھُل گئیں۔ \v 27 داروغہ جاگ اُٹھا اَور جَب اُس نے قَیدخانہ کے دروازے کھُلے دیکھے تو خیال کیا کہ سارے قَیدی قَیدخانہ سے نکل بھاگے ہیں۔ اُس نے اَپنی تلوار کھینچی اَور چاہتا تھا کہ اَپنے آپ کو مار ڈالے \v 28 لیکن پَولُسؔ نے چِلّاکر کہا، ”اَپنے آپ کو نُقصان نہ پہُنچا! کیونکہ ہم سَب یہاں مَوجُود ہیں!“ \p \v 29 داروغہ نے چراغ منگوایا اَور اَندر دَوڑکر گیا اَور کانپتا ہُوا پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ کے سامنے سَجدہ میں گِر پڑا۔ \v 30 پھر اُنہیں باہر لایا اَور کہنے لگا: ”صاحِبو! میں کیا کروں کہ نَجات پا سکوں؟“ \p \v 31 اُنہُوں نے جَواب دیا: ”خُداوؔند یِسوعؔ المسیح پر ایمان لائیں تو آپ اَور آپ کا سارا خاندان نَجات پایٔےگا۔“ \v 32 تَب اُنہُوں نے داروغہ اَور اُن کے گھر والوں کو خُداوؔند کا کلام سُنایا۔ \v 33 اُسی وقت رات کو داروغہ اُنہیں لے گیا، اُن کے زخم دھوئے اَور فوراً اُنہُوں نے اَور اُن کے سارے گھر والوں نے پاک ‏غُسل لیا۔ \v 34 پھر داروغہ اُنہیں اُوپر گھر میں لے گیا اَور اُن کے کھانے کے لیٔے دسترخوان بچھایا؛ اَور اَپنے سارے گھر والوں سمیت خُدا پر ایمان لاکر بڑے خُوش ہویٔے۔ \p \v 35 جَب صُبح ہویٔی تو رُومی عدالت کے حاکموں نے اَپنے سپاہیوں کو قَیدخانہ کے داروغہ کے پاس یہ حُکم دے کر بھیجا: ”اُن آدمیوں کو رہا کر دے۔“ \v 36 چنانچہ داروغہ نے پَولُسؔ سے کہا، ”عدالت کے حاکموں نے حُکم بھیجا ہے کہ تُجھے اَور سِیلاسؔ کو رہا کیا جائے۔ لہٰذا اَب تُم نکل کر۔ سلامت چلے جاؤ۔“ \p \v 37 لیکن پَولُسؔ نے سپاہیوں سے کہا: ”اُنہُوں نے ہمارا قُصُور ثابت کیٔے بغیر ہمیں سَب کے سامنے مارا پِیٹا اَور قَیدخانہ میں ڈال دیا حالانکہ ہم رُومی شَہری ہیں، کیا اَب وہ ہمیں چُپکے سے چھوڑ دینا چاہتے ہیں؟ نہیں! اَیسا نہیں ہو سَکتا۔ بَلکہ وہ خُود یہاں آئیں اَور ہمیں قَیدخانہ سے باہر لے آئیں۔“ \p \v 38 سپاہیوں نے جا کر عدالت کے حاکموں کو اِن باتوں کی خبر دی اَور جَب اُنہُوں نے سُنا کہ پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ رُومی شَہری ہیں، تو بہت گھبرائے۔ \v 39 اَور وہاں آکر اُنہیں منانے لگے اَور پھر اُنہیں قَیدخانہ سے باہر لایٔے اَور درخواست کی کہ شہر سے چلے جایٔیں۔ \v 40 پس پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ قَیدخانہ سے باہر نکلے، اَور لُدیہؔ کے یہاں گیٔے، جہاں وہ فِلپّی کے مسیحی بھائیوں سے ملے اَور اُنہیں تسلّی دے کر وہاں سے روانہ ہو گئے۔ \c 17 \s1 تھِسلُنِیکے شہر میں فساد \p \v 1 اِس کے بعد پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ، اَمفِپُلِس اَور اَپُلّونیہؔ کے شہروں سے ہوتے ہویٔے، تھِسلُنِیکے شہر میں آئے، جہاں کی ایک یہُودی عبادت گاہ تھی۔ \v 2 پَولُسؔ اَپنے دستور کے مُطابق، یہُودی عبادت گاہ میں گیٔے، اَور تین سَبت تک کِتاب مُقدّس سے اُن کے ساتھ بحث کی۔ \v 3 وہ اُس کا مطلب واضح کرتے اَور دلیلوں سے ثابت کرتے تھے کہ المسیح کا دُکھ اُٹھانا اَور مُردوں میں سے جی اُٹھنا لازمی تھا اَور ”یہ کہ جِس یِسوعؔ کی مُنادی وہ کرتے ہیں وُہی المسیح ہیں۔“ \v 4 بعض یہُودی اِس تعلیم سے مُتاثّر ہوکر پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ سے آ ملے اَور اِسی طرح بہت سِی خُداپرست یُونانی اَور کیٔی شریف عورتیں بھی اُن کے شریک ہو گئیں۔ \p \v 5 لیکن دیگر یہُودیوں نے جلن کی وجہ سے؛ بعض بدمعاشوں کو بازاری لوگوں میں سے چُن کر ہُجوم جمع کر لیا، اَور شہر میں بَلوا شروع کر دیا۔ اُنہُوں نے یاسونؔ کے گھر پر ہلّہ بول دیا تاکہ پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ کو ڈھونڈ کر ہُجوم کے سامنے لے آئیں۔ \v 6 لیکن جَب وہ اُنہیں نہ پا سکے تو یاسونؔ اَور کیٔی دُوسرے مسیحی بھائیوں کو گھسیٹ کر شہر کے حاکم کے پاس لے گیٔے، اَور چِلّانے لگے: ”یہ آدمی جنہوں نے ساری دُنیا کو اُلٹ پلٹ کر دیا ہے اَب یہاں بھی آ پہُنچے ہیں، \v 7 اَور یاسونؔ نے اُنہیں اَپنے گھر میں ٹھہرایا ہے۔ یہ لوگ قَیصؔر کے اَحکام کی خِلاف ورزی کرتے ہیں اَور کہتے ہیں کہ بادشاہ تو کویٔی اَور ہی ہے، یعنی یِسوعؔ۔“ \v 8 یہ بات سُن کر عوام اَور شہر کے حاکم تِلمِلا گیٔے \v 9 اَور اُنہُوں نے یاسونؔ اَور باقی مسیحی لوگوں کو ضمانت پر چھوڑ دیا۔ \s1 پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ بیریّؔہ میں \p \v 10 رات ہوتے ہی، مسیحی مُومِنین نے پَولُسؔ اَور سِیلاسؔ کو وہاں سے فوراً بیریّؔہ روانہ کر دیا۔ جَب وہ وہاں پہُنچے، تو یہُودی عبادت گاہ میں گیٔے۔ \v 11 بیریّؔہ کے یہُودی لوگ تھِسلُنِیکے کے لوگوں سے زِیادہ شریف ثابت ہویٔے، اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے کِتاب مُقدّس کو بڑے شوق سے قبُول کیا۔ وہ ہر رات پاک نوشتوں کی تحقیق کرتے تھے تاکہ دیکھیں کہ پَولُسؔ کی باتیں برحق ہیں یا نہیں۔ \v 12 آخِرکار کیٔی یہُودی اَور ساتھ ہی، بہت سے مُعزّز یُونانی مَرد اَور عورتیں بھی ایمان لایٔے۔ \p \v 13 جَب تھِسلُنِیکے کے یہُودیوں کو مَعلُوم ہُوا کہ پَولُسؔ بیریّؔہ میں خُدا کے کلام کی مُنادی کر رہے ہیں، تو وہ وہاں بھی آ پہُنچے اَور لوگوں کو ہنگامہ برپا کرنے پر اُکسانے لگے۔ \v 14 اِس پر بھائیوں نے فوراً پَولُسؔ کو ساحِل سمُندر کی طرف روانہ کر دیا، لیکن سِیلاسؔ اَور تِیمُتھِیُس بیریّؔہ ہی میں ٹھہرے رہے۔ \v 15 جو لوگ پَولُسؔ کی رہبری کر رہے تھے وہ اُنہیں اتھینؔے میں چھوڑکر اِس حُکم کے ساتھ واپس ہویٔے کہ سِیلاسؔ اَور تِیمُتھِیُس جلد سے جلد پَولُسؔ کے پاس پہُنچ جایٔیں۔ \s1 اتھینؔے میں پَولُسؔ کا تجربہ \p \v 16 جَب پَولُسؔ اتھینؔے میں اُن کا اِنتظار کر رہے تھے تُو یہ دیکھ کر کہ سارا شہر بُتوں سے بھرا پڑا ہے، اُن کا دِل بڑا رنجیدہ ہُوا۔ \v 17 چنانچہ وہ یہُودی عبادت گاہ میں یہُودیوں اَور خُداپرست یُونانیوں سے بحث کیا کرتے تھے اَور اُن سے بھی جو پَولُسؔ کو ہر روز چَوک میں ملتے تھے۔ \v 18 بعض اِپِکُورؔی\f + \fr 17‏:18 \fr*\fq اِپِکُورؔی \fq*\ft یعنی \ft*\fqa عیش و عشرت میں زندگی بسر کرنے والے لوگ، اُن کی زندگی کے متعلّق نظریہ کہ خُوب مزے اُڑائیں کویٔی خُدا نہیں ہے‏\fqa*\f* اَور سِتُوئیکی فلسفی\f + \fr 17‏:18 \fr*\fq سِتُوئیکی فلسفی \fq*\ft یعنی \ft*\fqa دُنیوی باتوں سے پرے ضَبط نَفس سے کام لینے والے دینی لوگ‏\fqa*\f* اُن سے بحث میں اُلجھ گیٔے۔ اُن میں سے بعض نے کہا، ”یہ بکواسی کیا کہنا چاہتاہے؟“ چونکہ پَولُسؔ، یِسوعؔ المسیح اَور قیامت\f + \fr 17‏:18 \fr*\fq قیامت \fq*\ft یعنی \ft*\fqa جِس دِن لوگ مُردوں میں سے زندہ ہوں گے۔‏\fqa*\f* کی بشارت دیتے تھے اِس لیٔے بعض یہ کہنے لگے، ”یہ تو اجنبی معبُودوں کی تبلیغ کرنے والا مَعلُوم ہوتاہے۔“ \v 19 تَب وہ پَولُسؔ کو اَپنے ساتھ اَرِیُوپَگُسؔ پر لے گیٔے، اَور وہاں اُن سے کہنے لگے، ”کیا ہم جان سکتے ہیں کہ یہ نئی تعلیم جو تُو دیتا پھرتاہے، کیا ہے؟ \v 20 ہم تیرے مُنہ سے بڑی عجِیب و غریب نظریات سُن رہے ہیں۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اِن کا کیا مطلب ہے؟“ \v 21 (اصل میں اتھینؔے والے کیا دیسی کیا پردیسی، اَپنی فُرصت کا سارا وقت کسی اَور کام کی بجائے صِرف نئی نئی باتیں سُننے یا سُنانے میں گزارا کرتے تھے۔) \p \v 22 لہٰذا پَولُسؔ اَرِیُوپَگُسؔ کے بیچ میں کھڑے ہو گئے اَور فرمایا: ”اَے اتھینؔے والو! میں دیکھتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں بڑی مَذہَبِیّت دِکھانے ہو۔ \v 23 کیونکہ جَب مَیں تمہارے شہر میں گھُوم پھر رہاتھا تو میری نظر تمہاری عبادت کی چیزوں پر پڑی، اَور میری نظر قُربان گاہ پر بھی پڑی۔ جِس پر یہ لِکھّا ہُواہے: \pc ایک نامعلوم خُدا کے لیٔے۔ \m پس تُم جسے بغیر جانتے پُوجتے ہو، میں تُمہیں اُسی کی خبر دیتا ہُوں۔ \p \v 24 ”جِس خُدا نے دُنیا اَور اُس کی ساری چیزوں کو پیدا کیا ہے وہ آسمان اَور زمین کا مالک ہے۔ وہ ہاتھ کی بنائی ہویٔی یہُودی عبادت گاہوں میں نہیں رہتا۔ \v 25 وہ اِنسان کے ہاتھوں سے خدمت نہیں لیتا کیونکہ وہ کسی چیز کا مُحتاج نہیں۔ وہ تو سارے اِنسانوں کو زندگی، سانس اَور سَب کچھ دیتاہے۔ \v 26 خُدا نے آدمؔ کو بنایا اَور اُس ایک سے لوگوں کی ہر قوم کو پیدا کیا تاکہ تمام روئے زمین آباد ہو؛ خُدا نے اُن کی زندگی کے ایّام مُقرّر کیٔے اَور سکونت کے لیٔے حدّوں کو تعیُّن کیا۔ \v 27 تاکہ وہ خُدا کو ڈھونڈیں اَور شاید تلاش کرتے کرتے اُسے پالیں، حالانکہ وہ ہم میں سے کسی سے بھی دُور نہیں۔ \v 28 ’کیونکہ ہم خُدا میں زندہ رہتے اَور حرکت کرتے اَور ہمارا وُجُود بھی اُسی میں قائِم ہے۔‘\f + \fr 17‏:28 \fr*\fq کیونکہ ہم خُدا میں زندہ رہتے اَور حرکت کرتے اَور ہمارا وُجُود بھی اُسی میں قائِم ہے \fq*\ft یہ جُملہ کریتےؔ فلاسفر ایپیمینیڈس کا ہے۔‏\ft*\f* جَیسا کہ تمہارے بعض شاعِروں نے بھی کہا ہے، ’ہم تو اُن کی نَسل بھی ہیں۔‘\f + \fr 17‏:28 \fr*\fq ہم تو اُن کی نَسل بھی ہیں، \fq*\ft یہ جُملہ سَلیِسی شہر فلسفی اِراَطُس کا ہے۔‏\ft*\f* \p \v 29 ”اگر ہم ہیں تو ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ نَسل الٰہی سونے، چاندی یا پتّھر کی مُورت ہے جو کسی اِنسان کی ماہرانہ کاریگری کا نمونہ ہو۔ \v 30 خُدا نے ماضی کی اَیسی جہالت کو نظر اَنداز کر دیا، اَور اَب وہ سارے اِنسانوں کو ہر جگہ حُکم دیتاہے کہ تَوبہ کریں۔ \v 31 کیونکہ اُس نے ایک دِن مُقرّر کر دیا ہے جَب وہ راستبازی کے ساتھ ساری دُنیا کا اِنصاف ایک اَیسے آدمی کے ذریعہ کرےگا جسے اُس نے مامُور کیا ہے اَور اُسے مُردوں میں سے زندہ کرکے یہ بات سارے اِنسانوں پر ثابت کر دی ہے۔“ \p \v 32 جَب اُنہُوں نے مُردوں کی قیامت کے بارے میں سُنا، تو اُن میں سے بعض نے اِس بات کو ہنسی میں اُڑا دیا، اَور بعض نے کہا کہ، ”ہم اِس مضمون پر تُجھ سے پھر کبھی سُنیں گے۔“ \v 33 یہ حال دیکھ کر پَولُسؔ اُن کی مَجلِس سے نکل کر چلےگئے۔ \v 34 مگر کچھ لوگ پَولُسؔ سے ہمنوا ہو گئے اَور ایمان لایٔے۔ اُن میں ایک دِیونُسیُّسؔ، اَرِیُوپَگُسؔ کی مَجلِس کا رُکن تھا، ایک عورت بھی تھی جِس کا نام دمرِسؔ تھا اَور اُن کے علاوہ اَور بھی تھے۔ \c 18 \s1 پَولُسؔ کا کُرِنتھُسؔ کے لیٔے روانہ ہونا \p \v 1 اِس کے بعد پَولُسؔ، اتھینؔے سے کُرِنتھُسؔ شہر چلےگئے۔ \v 2 وہاں پَولُسؔ کو ایک یہُودی مِلا جِس کا نام اَکوِلہؔ تھا۔ وہ پُنطُسؔ کا رہنے والا تھا۔ اَور اَپنی پرسکِلّہؔ کے ساتھ حال ہی میں اِطالیہؔ سے آیاتھا کیونکہ قَیصؔر کلودِیُسؔ نے حُکم دیا تھا کہ تمام یہُودی رُوم شہر سے نکل جایٔیں۔ پَولُسؔ اُن کے پاس گیٔے۔ \v 3 اَکوِلہؔ اَور پرسکِلّہؔ کا پیشہ خیمہ دوزی تھا اَور یہی پیشہ پَولُسؔ کا بھی تھا۔ لہٰذا وہ اُن کے ساتھ رہ کر کام کرنے لگے۔ \v 4 لیکن ہر سَبت کو وہ یہُودی عبادت گاہ جاتے اَور یہُودیوں اَور یُونانیوں کے ساتھ بحث کرکے اُنہیں قائل کرتے تھے۔ \p \v 5 جَب سِیلاسؔ اَور تِیمُتھِیُس دونوں مَکِدُنیہؔ سے آئے تو پَولُسؔ بڑے جوش کے ساتھ اَپنا سارا وقت کلام کی مُنادی کرنے میں گُزارنے لگے۔ وہ یہُودیوں کے سامنے گواہی دیتے تھے کہ یِسوعؔ ہی المسیح ہیں۔ \v 6 لیکن جَب یہُودی پَولُسؔ کے برخلاف ہوکر گالیِوں پر اُتر آئے تو پَولُسؔ نے اِحتِجاج کے طور پر کپڑے جھاڑے اَور اُن سے کہا، ”تمہارا خُون تمہاری ہی گردن پر ہو! میں اِس سے پاک ہُوں۔ اَب سے میں غَیریہُودی کے پاس جاؤں گا۔“ \p \v 7 تَب پَولُسؔ یہُودی عبادت گاہ سے نکل گیٔے اَور ایک خُداپرست شخص طِطُسؔ یُوستُسؔ کے گھر جا ٹھہرے جو یہُودی عبادت گاہ سے مِلا ہُوا تھا۔ \v 8 اُس یہُودی عبادت گاہ کا رہنما کرِسپُسؔ تھا جو اَپنے سارے گھرانے سمیت خُداوؔند پر ایمان لایا اَور کُرِنتھُسؔ کے کیٔی اَور لوگ بھی کلام سُن کر ایمان لایٔے اَور اُنہُوں نے پاک ‏غُسل لیا۔ \p \v 9 ایک رات خُداوؔند نے پَولُسؔ سے رُویا میں کلام کیا: ”خوف نہ کر؛ بَلکہ کہتا چلا جا، اَور خاموش نہ رہ۔ \v 10 کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اَور کویٔی تُجھ پر حملہ کرکے تُجھے نُقصان نہ پہُنچا سکےگا، اِس لیٔے کہ اِس شہر میں میرے کیٔی لوگ مَوجُود ہیں۔“ \v 11 پس پَولُسؔ وہاں ڈیڑھ بَرس تک رہے اَور اُنہیں خُدا کا کلام سِکھاتے رہے۔ \p \v 12 جَب گلیّؔو صُوبہ اَخیہؔ کا حاکم تھا، تو یہُودیوں نے مِل کر پَولُسؔ پر ہلّہ بول دیا اَور اُنہیں پکڑکر عدالت میں لے۔ گیٔے \v 13 اَور کہنے لگے، ”یہ آدمی لوگوں کو اَیسے طریقہ سے خُدا کی عبادت کرنے کی ترغِیب دیتاہے جو ہماری شَریعت کے برخلاف ہے۔“ \p \v 14 پَولُسؔ کچھ کہنے ہی والے تھے کہ گلیّؔو نے یہُودیوں سے کہا، ”اَے یہُودیوں! اگر یہ کسی جُرم کی یا کسی بڑی شرارت کی بات ہوتی تو میں ضروُر تمہاری سُنتا۔ \v 15 لیکن تمہارا اِلزام تو بعض لفظوں، ناموں اَور تمہاری اَپنی شَریعت کے مسئلوں سے تعلّق رکھتا ہے۔ اِس سے تُم خُود ہی نِپٹو۔ میں اَیسی باتوں کا مُنصِف نہیں بنُوں گا۔“ \v 16 اَور گلیّؔو نے پَولُسؔ کو عدالت سے نکلوادِیا۔ \v 17 تَب سَب یہُودیوں کا ہُجوم سوتھِنیسؔ پر ٹوٹ پڑے جو یہُودی عبادت گاہ کا رہنما تھا اَور سے پکڑکر عدالت کے سامنے ہی مارنے پیٹنے لگے۔ لیکن گلیّؔو نے کچھ پروا نہ کی۔ \s1 پَولُسؔ کی انطاکِیہؔ کو واپسی \p \v 18 پَولُسؔ کافی دِنوں تک کُرِنتھُسؔ میں رہے۔ پھر وہ بھائیو اَور بہنوں سے رخصت ہوکر جہاز پر سِیریؔا کی طرف چلےگئے۔ پرسکِلّہؔ اَور اَکوِلہؔ بھی اُن کے ساتھ تھے۔ روانگی سے پہلے پَولُسؔ نے اَپنی مِنّت پُوری کرنے کے لیٔے کِنخِریہؔ میں اَپنا سَر مُنڈوایا۔ \v 19 جَب وہ اِفِسُسؔ پہُنچے تو پَولُسؔ نے اَکوِلہؔ اَور پرسکِلّہؔ کو اَلوِداع کہا اَور خُود ایک یہُودی عبادت گاہ میں جا کر یہُودیوں سے بحث کرنے لگے۔ \v 20 جَب اُنہُوں نے پَولُسؔ سے درخواست کی کہ ہمارے پاس کچھ دیر اَور رہیں تو پَولُسؔ نے منظُور نہ کیا۔ \v 21 لیکن جَب پَولُسؔ وہاں سے روانہ ہونے لگے، تو وعدہ کیا، ”اگر خُدا کی مرضی ہویٔی تو مَیں تمہارے پاس پھر آؤں گا۔“ پھر وہ جہاز پر سوار ہوکر اِفِسُسؔ سے روانہ ہو گئے۔ \v 22 جَب وہ قَیصؔریہ میں جہاز سے اُترے تو یروشلیمؔ جا کر پَولُسؔ نے جماعت کو سلام عرض کیا اَور پھر انطاکِیہؔ کی طرف روانہ ہُوئے۔ \p \v 23 انطاکِیہؔ میں کچھ عرصہ گُزارنے کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہُوئے اَور گلِتیؔہ اَور فرُوگِیہؔ کے سارے علاقوں سے گُزرتے ہُوئے تمام شاگردوں کے ایمان کو مضبُوط کرتے گیٔے۔ \p \v 24 اِس دَوران ایک یہُودی جِس کا نام اپُلّوسؔ تھا اَورجو الیکزینڈریا\f + \fr 18‏:24 \fr*\fq الیکزینڈریا \fq*\ft یعنی سِکندرؔ یا اِسکندریہؔ\ft*\f* کا باشِندہ تھا، اِفِسُسؔ میں وارِد ہُوا۔ وہ بڑا شیریں بَیان تھا اَور کِتاب مُقدّس کا گہرا علم رکھتا تھا۔ \v 25 اپُلّوسؔ نے خُداوؔند کی راہ کی تعلیم پائی تھی اَور وہ بڑے جوش و خروش\f + \fr 18‏:25 \fr*\fq جوش و خروش \fq*\ft یا \ft*\fqa رُوحانی جوش سے‏\fqa*\f* سے کلام کرتے تھے اَور یِسوعؔ کے بارے میں صحیح تعلیم دیتے تھے لیکن وہ صِرف حضرت یُوحنّا ہی کے پاک ‏غُسل سے واقف تھے۔ \v 26 اپُلّوسؔ یہُودی عبادت گاہ میں دِلیری کے ساتھ کلام کرنے لگے اَور جَب پرسکِلّہؔ اَور اَکوِلہؔ نے اُنہیں سُنا تو اپُلّوسؔ اَپنے گھر لے گیٔے اَور اُنہیں خُدا کی راہ کی تعلیم اَور بہتر طور پر دی۔ \p \v 27 جَب اپُلّوسؔ نے سمُندر پار صُوبہ اَخیہؔ جانے کا اِرادہ کیا تو بھائیو اَور بہنوں نے اُن کی ہِمّت اَفزائی کی اَور وہاں شاگردوں کو لِکھّا کہ اُن سے خُلوص سے ملیں۔ وہاں پہُنچ کر اپُلّوسؔ نے اُن لوگوں کی بڑی مدد کی جو خُدا کے فضل کی بدولت ایمان لایٔے تھے۔ \v 28 کیونکہ وہ بحث و مُباحثہ میں بڑے زور شور سے یہُودیوں کو کھُلے عام غلط ثابت کرتے تھے اَور کِتاب مُقدّس سے قائل کر دیتے کہ یِسوعؔ ہی المسیح ہیں۔ \c 19 \s1 اِفِسُسؔ میں پَولُسؔ کی گواہی \p \v 1 جَب اپُلّوسؔ کُرِنتھُسؔ میں تھے تو پَولُسؔ علاقہ کی اَندرونی شاہراہ سے گُزرتے ہُوئے اِفِسُسؔ پہُنچے۔ وہاں سے کیٔی شاگرد ملے۔ \v 2 پَولُسؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیا تُم نے ایمان لاتے وقت پاک رُوح پایاتھا؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”نہیں، ہم نے تو سُنا بھی نہیں کہ پاک رُوح کیا چیز ہے۔“ \p \v 3 اِس پر پَولُسؔ نے کہا، ”پھر تُم نے کِس کا پاک ‏غُسل لیا؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”حضرت یُوحنّا کا۔“ \p \v 4 پَولُسؔ نے کہا، ”حضرت یُوحنّا نے تو تَوبہ کا پاک ‏غُسل دیا اَور کہا کہ وہ جو میرے بعد آنے والا ہے، تُم اُس پر ایمان لاؤ یعنی یِسوعؔ المسیح پر۔“ \v 5 یہ سُن کر اُنہُوں نے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے نام پر پاک ‏غُسل لیا۔ \v 6 جَب پَولُسؔ نے اُن کے اُوپر ہاتھ رکھے تو پاک رُوح اُن پر نازل ہُوا اَور وہ طرح طرح کی زبانیں بولنے اَور نبُوّت کرنے لگے۔ \v 7 وہ سَب کویٔی بَارہ آدمی تھے۔ \p \v 8 پھر پَولُسؔ نے یہُودی عبادت گاہ میں جانا شروع کیا اَور تقریباً تین ماہ تک دِلیری کے ساتھ خُدا کی بادشاہی کے بارے میں دلائل دے، دے کر لوگوں کو قائل کرتے رہے۔ \v 9 لیکن اُن میں سے بعض سخت دِل ہو گئے اَور اُنہُوں نے ایمان لانے سے اِنکار کر دیا اَور مسیحی عقیدہ کو سرِ عام بُرا بھلا کہنے لگے۔ لہٰذا پَولُسؔ نے اُن سے کنارہ کرکے مسیحی شاگردوں کو الگ کر لیا اَور تِرنُّسؔ کے مدرسہ میں جانا شروع کر دیا جہاں وہ ہر روز بحث مُباحثہ کیا کرتے تھے۔ \v 10 یہ سلسلہ دو بَرس تک چلتا رہا، یہاں تک کہ آسیہؔ کے صُوبہ میں رہنے والے تمام یہُودیوں اَور غَیریہُودیوں کو خُداوؔند کا کلام سُننے کا موقع مِلا۔ \p \v 11 اَور خُدا پَولُسؔ کے ذریعہ بڑے بڑے معجزے دِکھانے تھے۔ \v 12 یہاں تک کہ جَب اَیسے رُومال اَور پٹکے بھی جنہیں پَولُسؔ ہاتھ لگاتے تھے، بیماریوں پر ڈالے جاتے تھے تو وہ اَپنی بیماریوں سے شفا پاتے تھے اَور اگر اُن میں بدرُوحیں ہوتی تھیں تو وہ بھی نکل جاتی تھیں۔ \p \v 13 بعض یہُودی عامِل بھی اِدھر اُدھر جا کر خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے نام سے جھاڑ پھُونک کرنے لگے۔ وہ بدرُوحوں کو نکالنے کے لیٔے یہ کہتے تھے، ”جِس یِسوعؔ المسیح کی پَولُسؔ مُنادی کرتا ہے، میں اُسی کے نام کی قَسم دے کر تُجھے نکل جانے کا حُکم دیتا ہُوں۔“ \v 14 یہُودی اہم کاہِنوں سِکِوؔا کے سات بیٹے بھی یہی کام کرتے تھے۔ \v 15 لیکن ایک دِن بدرُوح نے اُن سے کہا، ”میں یِسوعؔ المسیح کو تو جانتی ہُوں اَور پَولُسؔ سے بھی واقف ہُوں لیکن تُم کون ہو؟“ \v 16 تَب جِس آدمی میں بدرُوح تھی، وہ اُن پر چھلانگ لگا کر اُن سَب پر غالب آ گیا۔ اُس نے اُنہیں اِس قدر پِیٹا کہ وہ لہُولُہان ہو گئے اَور وہاں سے ننگے ہی بھاگ نکلے۔ \p \v 17 جَب اِفِسُسؔ کے یہُودیوں اَور یُونانیوں کو اِس بات کا علم ہُوا تو اُن پر خوف چھا گیا اَور خُداوؔند یِسوعؔ کا نام سربُلند ہُوا۔ \v 18 کیٔی لوگوں نے جو ایمان لایٔے تھے، آکر اَپنے بُرے کاموں کا برملا اِظہار اَور اقرار کیا۔ \v 19 کیٔی جو جادُوگری کرتے تھے، اَپنے طُوماروں کو جمع کرکے لایٔے اَور اُنہیں سرِ عام جَلا دیا۔ جَب اُن طُوماروں کی جلدوں کی قیمت کا اَندازہ لگایا گیا تو وہ پچاس ہزار دِرہم\f + \fr 19‏:19 \fr*\ft ایک دِرہم ایک چاندی کا سِکّہ تھا جِس کی قیمت ایک دِن کی اُجرت تھی۔‏\ft*\f* کی نکلیں۔ \v 20 اِس طرح خُداوؔند کا کلام بڑی مضبُوطی کے ساتھ جڑ پکڑتا اَور پھیلتاگیا۔ \p \v 21 اِن باتوں کے بعد پَولُسؔ نے پکّا اِرادہ کر لیا، میں مَکِدُنیہؔ اَور صُوبہ اَخیہؔ کے علاقہ سے ہوتا ہُوا یروشلیمؔ چلا جاؤں گا۔ اَور پھر وہاں سے، ”میں رُوم شہر کو بھی دیکھ لُوں گا۔“ \v 22 پَولُسؔ نے اَپنے ساتھیوں میں سے تِیمُتھِیُس اَور اِراستُسؔ دو آدمیوں کو صُوبہ مَکِدُنیہؔ روانہ کیا اَور خُود بھی کچھ دیر آسیہؔ کے صُوبہ میں ٹھہرے رہے۔ \s1 اِفِسُسؔ میں ہنگامہ \p \v 23 اِسی دَوران مسیحی عقیدہ کے بارے میں بڑا ہنگامہ اُٹھ کھڑا ہُوا۔ \v 24 ایک چاندی کاریگر جِس کا نام دیمیترِیُسؔ تھا، اَرتمِسؔ دیوی کے بُت خانہ کے نمونہ پر چاندی کے چُھوٹے چُھوٹے بُت خانہ بنواتا تھا اَور اَپنے ہم پیشہ کاریگروں کو بہت کام دِلواتا تھا۔ \v 25 اُس نے اَپنے ہم پیشہ سارے کاریگروں کو جمع کیا اَور کہا، ”بھائیو! تُم جانتے ہو کہ ہم یہ کام کرکے کافی رقم کما لیتے ہیں۔ \v 26 لیکن جَیسا کہ تُم دیکھتے اَور سُنتے ہو یہ آدمی پَولُسؔ کِس طرح اِفِسُسؔ اَور تقریباً سارے صُوبہ آسیہؔ میں ہمیں بہت سے لوگوں کو قائل کرکے گُمراہ کر رہاہے اَور کہتاہے کہ ہاتھوں کے بنائے ہویٔے بُت ہرگز معبُود نہیں ہو سکتے۔ \v 27 خوف اِس بات کا ہے کہ نہ صِرف ہمارے پیشہ کی بدنامی ہوگی بَلکہ عظیم دیوی اَرتمِسؔ کے بُت خانہ کی قدر بھی جاتی رہے گی۔ اَور جَیسے تمام آسیہؔ اَور ساری دُنیا بھر میں اِس دیوی کی پرستش ہوتی ہے۔ اَب اُس کے نام کی عظمت بھی باقی نہ رہے گی۔“ \p \v 28 جَب اُنہُوں نے یہ سُنا تو غُصّہ سے آگ بگُولہ ہو گئے اَور زور زور سے نعرے لگانے لگے، ”اِفِسیوں کی دیوی اَرتمِسؔ عظیم ہے!“ \v 29 دیکھتے دیکھتے سارے شہر میں افراتفری پھیل گئی۔ لوگوں نے گیُسؔ اَور ارِسترخُسؔ کو جو صُوبہ مَکِدُنیہؔ سے پَولُسؔ کے ساتھ آئےتھے پکڑ لیا اَور اُنہیں گھسیٹتے ہویٔے تماشاگاہ کی طرف دَوڑ پڑے۔ \v 30 پَولُسؔ نے بھی مجمع میں جانا چاہا لیکن شاگردوں نے پَولُسؔ کو روک دیا۔ \v 31 اَور صُوبہ آسیہؔ کے بعض حُکاّم نے جو پَولُسؔ کے دوست تھے، پَولُسؔ کو پیغام بھیج کر مِنّت کی کہ تماشاگاہ میں جانے سے باز رہے۔ \p \v 32 اِدھر اِجتماع میں کھلبلی مچی ہویٔی تھی کیونکہ بعض لوگ ایک نعرہ لگاتے تھے اَور بعض کویٔی اَور بہت سے لوگوں کو تُو یہ بھی مَعلُوم نہ تھا کہ وہ وہاں کِس لیٔے جمع ہویٔے ہیں۔ \v 33 یہ دیکھ کر یہُودیوں نے اِسکندر کو آگے کر دیا اَور مجمع کے کیٔی لوگ سے گھیر کر کچھ کچھ کہنے لگے۔ اِسکندر نے لوگوں کو خاموش ہو جانے کا اِشارہ کیا تاکہ وہ اُنہیں اَپنی صفائی پیش کر سکے۔ \v 34 لیکن جُوں ہی لوگوں کو مَعلُوم ہُوا کہ وہ یہُودی ہے تو سَب ہم آواز ہوکر دو گھنٹے تک چِلّائے: ”اِفِسیوں کی دیوی اَرتمِسؔ عظیم ہے!“ اَور یہ سلسلہ تقریباً دو گھَنٹوں تک جاری رہا۔ \p \v 35 تَب ناظِم شہر نے لوگوں کے غُصّہ کو ٹھنڈا کرکے کہا: ”اِفِسُسؔ کے رہنے والو! کون نہیں جانتا کہ اِفِسیوں کا شہر عظیم دیوی اَرتمِسؔ کے بُت خانہ اَور اُس کے بُت کا مُحافظ ہے، جو آسمان سے گرا تھا۔ \v 36 جَب، اِن باتوں کے خِلاف کویٔی کچھ نہیں کہہ سَکتا، تو واجِب ہے کہ تُم خاموش رہو اَور جلدبازی سے کام نہ لو۔ \v 37 تُم جِن آدمیوں کو یہاں لایٔے ہو، اُنہُوں نے مَندِروں ہی کو لُوٹا ہے نہ ہی ہماری دیوی کے خِلاف کُفر بکا ہے۔ \v 38 اِس لیٔے، اگر، دیمیترِیُسؔ اَور اُس کے ہم پیشہ کاریگروں کو کسی پر دعویٰ ہی کرناہے، تو عدالت کے دروازے کھُلے ہیں اَور صُوبہ کے حُکاّم مَوجُود ہیں جہاں وہ اَپنی نالِش پیش کر سکتے ہیں۔ \v 39 اَور اگر کویٔی دُوسرا مسئلہ بھی درپیش ہے تو اُس کا فیصلہ بھی باضابطہ مَجلِس میں ہو سَکتا ہے۔ \v 40 ہمیں تو اَندیشہ ہے کہ اگر کویٔی ہم ہی پرنالِش کر دے کہ آج کے ہنگامہ کے ذمّہ دار ہم خُود ہیں تو ہم کیا جَواب دیں گے، کیونکہ یہ ہنگامہ بِلا وجہ ہُواہے۔“ \v 41 اِتنا کہنے کے بعد ناظِم شہر نے اِجتماع کو بَرخواست کر دیا۔ \c 20 \s1 پَولُسؔ کی مَکِدُنیہؔ اَور یُونانؔ کو روانگی \p \v 1 جَب شور و غُل موقُوف ہو گیا تو پَولُسؔ نے شاگردوں کو بُلایا، اُنہیں نصیحت کی اَور اُن سے رخصت ہوکر صُوبہ مَکِدُنیہؔ کے لیٔے روانہ ہو گئے \v 2 وہ جہاں جہاں سے گُزرے، لوگوں کو نصیحت کرتے گیٔے اَور آخِرکار یُونانؔ جا پہُنچے۔ \v 3 جہاں وہ تین ماہ تک رہے۔ جَب وہ جہاز سے سِیریؔا جانے والے تھے تو کچھ یہُودیوں نے اُنہیں مار ڈالنے کی سازش کی۔ اِس لیٔے پَولُسؔ نے بہتر سمجھا کہ صُوبہ مَکِدُنیہؔ واپس چلا جائے۔ \v 4 پُرُسؔ کا بیٹا سوپَتُرسؔ جو بیریّؔہ کا رہنے والا تھا، اَور تھِسلُنِیکے شہر کے ارِسترخُسؔ اَور سِکُندُسؔ اَور دربؔے کا، گیُسؔ اَور تِیمُتھِیُس اَور آسیہؔ کے تُخِکسؔ اَور تُرِفمُسؔ، آسیہؔ تک پَولُسؔ کے ہم سفر رہے۔ \v 5 یہ لوگ پَولُسؔ سے پہلے روانہ ہویٔے اَور تروآسؔ میں ہمارا اِنتظار کرنے لگے۔ \v 6 لیکن ہم عید فطیر کے بعد فِلپّی سے جہاز میں روانہ ہویٔے اَور پانچ دِن بعد تروآسؔ میں اُن سے جا ملے اَور سات دِن تک وہاں رہے۔ \s1 یُوتخُسؔ کا جَلایا جانا \p \v 7 ہفتہ کے پہلے دِن ہم روٹی توڑنے کے لیٔے جمع ہویٔے۔ پَولُسؔ نے لوگوں سے خِطاب کیا۔ پَولُسؔ کو اگلے دِن وہاں سے روانہ ہونا تھا، اِس لیٔے وہ رات دیر گیٔے تک کلام کرتے رہے۔ \v 8 اُوپر کی مَنزل پر جہاں ہم جمع تھے، کیٔی چراغ جَل رہے تھے۔ \v 9 اَور ایک نوجوان کھڑکی میں بیٹھا ہُوا تھا جِس کا نام یُوتخُسؔ تھا۔ وہ پَولُسؔ کی لمبی تقریر سُنتے سُنتے سو گیا اَور گہری نیند کی حالت میں تیسری مَنزل سے نیچے جا گرا۔ جَب یُوتخُسؔ کو اُٹھایا گیا تو وہ مَر چُکاتھا۔ \v 10 پَولُسؔ نیچے اُترے اَور اُس نوجوان کو اَپنی باہوں میں لے کر اُس سے لِپٹ گیٔے اَور فرمایا، ”گھبراؤ مت، اِس میں جان باقی ہے!“ \v 11 پھر آپ نے اُوپر جا کر روٹی توڑی اَور سَب کے ساتھ مِل کر کھائی اَور پھر کلام کرنے لگے یہاں تک کہ پَو پھٹ گئی۔ تَب وہ وہاں سے رخصت ہو گئے۔ \v 12 لوگ اُس نوجوان کو زندہ گھر لے گیٔے اَور اُنہیں بڑی تسلّی ہویٔی۔ \s1 پَولُسؔ کا اِفِسُسؔ کے بُزرگوں کو اَلوِداع کہنا \p \v 13 ہم آگے جا کر سمُندری جہاز پر سوار ہویٔے اَور اَسّسُ کے لیٔے روانہ ہویٔے تاکہ وہاں پَولُسؔ کو بھی جہاز پر سوار کر لیں کیونکہ پَولُسؔ نے پہلے ہی سے وہاں پیدل پہُنچ جانے کا اِرادہ کر لیا تھا۔ \v 14 جَب وہ ہمیں اَسّسُ میں ملے تو ہم نے اُنہیں جہاز پر چڑھا لیا اَور مِتُلینےؔ پہُنچ گیٔے۔ \v 15 وہاں سے ہم جہاز پر روانہ ہویٔے اَور اگلے دِن خِیُسؔ کے سامنے پہُنچے۔ تیسرے دِن ہم سامُسؔ آئے اَور اگلے دِن میلِیتُسؔ پہُنچ گیٔے۔ \v 16 پَولُسؔ نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اِفِسُسؔ کے پاس سے گزر جایٔیں تاکہ آسیہؔ میں مزید رُکے بغیر وہ جلدی سے یروشلیمؔ پہُنچ جایٔیں اگر ممکن ہو تو پِنتکُست کا دِن وہاں گزار سکیں۔ \p \v 17 میلِیتُسؔ پہُنچ کر پَولُسؔ نے اِفِسُسؔ سے جماعت کے بُزرگوں کو بُلا بھیجا۔ \v 18 جَب وہ آئے تو پَولُسؔ نے اُن سے فرمایا: ”تُم جانتے ہو کہ جِس دِن سے مَیں نے آسیہؔ میں قدم رکھا ہے، میری زندگی تمہارے درمیان کیسی رہی ہے۔ \v 19 میں بڑی فروتنی کے ساتھ آنسُو بہا بہا کر خُداوؔند کی خدمت کرتا رہا جَب کہ مُجھے یہُودیوں کی بڑی بڑی سازشوں کا سامنا کرنا پڑ رہاتھا۔ \v 20 اَورجو باتیں تمہارے لیٔے فائدہ مند تھیں اُنہیں مَیں نے بغیر کسی جِھجَک کے بَیان کیا بَلکہ جو کچھ بھی سِکھایا سرعام اَور گھر گھرجاکر سِکھایا۔ \v 21 میں یہُودیوں اَور یُونانیوں دونوں کے سامنے گواہی دیتا رہا کہ وہ خُدا کے حُضُور میں تَوبہ کریں اَور ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ پر ایمان لائیں۔ \p \v 22 ”دیکھو! میں، رُوح کا اسیر ہوکر یروشلیمؔ جا رہا ہُوں اَور مُجھے مَعلُوم نہیں وہاں مُجھ پر کیا گزرے گی۔ \v 23 صِرف اِتنا جانتا ہُوں کہ پاک رُوح کی طرف سے مُجھے ہر شہر میں یہ آگاہی ملتی رہی کہ قَید اَور مُصیبتوں کی زنجیریں میری مُنتظر ہیں۔ \v 24 لیکن، میری جان میرے لیٔے کویٔی قدر و قیمت نہیں رکھتی؛ میں تو بس یہ چاہتا ہُوں کہ میری دَوڑ پُوری ہو جائے اَور مَیں خُدا کے فضل کی خُوشخبری سُنانے کا کام جو خُداوؔند یِسوعؔ نے مُجھے دیا ہے کو پُوری صداقت سے کرلُوں۔ \p \v 25 ”اَب مَیں جانتا ہُوں کہ تُم سبھی جِن کے درمیان میں بادشاہی کی تبلیغ کرتا رہا ہُوں تُم سَب مُجھے پھر نہ دیکھ پاؤگے۔ \v 26 لہٰذا، آج مَیں تُمہیں قطعی طور پر کہے دیتا ہُوں کہ جو لوگ ہلاک کیٔے جایٔیں گے، میں اُن کے خُون سے بَری ہُوا۔ \v 27 کیونکہ مَیں تُمہیں بغیر کسی جِھجَک کے سِکھاتا رہا ہُوں کہ خُدا کا مقصد تمہارے لیٔے کیا ہے۔ \v 28 پس اَپنا اَور سارے گلّے کا خیال رکھو جِس کے تُم پاک رُوح کی طرف سے نگہباں مُقرّر کیٔے گیٔے ہو تاکہ خُدا کی\f + \fr 20‏:28 \fr*\fq خُدا کی \fq*\ft بہت سے نُسخوں میں \ft*\fqa خُداوؔند کی‏\fqa*\f* جماعت کی نگہبانی کرو جسے خُدا نے خاص اَپنے ہی خُون سے\f + \fr 20‏:28 \fr*\fq اَپنے ہی خُون سے \fq*\ft یا \ft*\fqa اَپنے ہی بیٹے کے خُون سے۔‏\fqa*\f* خریدا ہے۔ \v 29 میں جانتا ہُوں کہ میرے چلے جانے کے بعد پھاڑ ڈالنے والے بھیڑئے تمہارے درمیان آ گھُسیں گے اَور گلّے کو نہیں چھوڑیں گے۔ \v 30 بَلکہ تُم ہی میں سے اَیسے لوگ اُٹھ کھڑے ہوں گے جو سچّائی کو توڑ مروڑ کر پیش کریں گے تاکہ شاگردوں کو اَپنی طرف کر لیں۔ \v 31 لہٰذا خبردار رہو! یاد رکھو کہ میں تین بَرس تک رات دِن آنسُو بہا بہا کر ہر ایک کو اِن خطروں سے آگاہ کرتا رہا ہُوں۔ \p \v 32 ”اَب مَیں تُمہیں خُدا کے اُس فضل کے کلام کے سُپرد کرتا ہُوں، جو تمہاری ترقّی کا باعث ہو سَکتا ہے اَور تُمہیں اُس مِیراث کا حقدار بنا سَکتا ہے جو تُم برگُزیدہ لوگوں کے لیٔے ہے۔ \v 33 مَیں نے کسی کے سونے، چاندی یا کپڑے کا لالچ نہیں کیا۔ \v 34 تُم خُود جانتے ہو کہ میرے اَپنے ہاتھوں نے میری اَپنی اَور میرے ساتھیوں کی ضروُرتیں پُوری کی ہیں۔ \v 35 ہم کِس طرح محنت کرکے کمزوروں کو سنبھال سکتے ہیں؟ یہ مَیں نے تُمہیں کرکے دِکھایا۔ ہم خُداوؔند یِسوعؔ کے الفاظ یاد رکھیں: ’دینا لینے سے زِیادہ مُبارک ہے۔‘ “ \p \v 36 اِن باتوں کے بعد، پَولُسؔ نے اُن سَب کے ساتھ گھُٹنے ٹیک کر دعا کی۔ \v 37 وہ سَب بہت روئے اَور گلے مِل کر پَولُسؔ کے بوسے لیٔے۔ \v 38 اَور پَولُسؔ کے جِن الفاظ نے خاص طور پر اُنہیں غمگین کیا یہ تھے کہ تُم مُجھے پھر نہ دیکھ پاؤگے۔ تَب وہ پَولُسؔ کو سمُندری جہاز تک چھوڑنے گیٔے۔ \c 21 \s1 پَولُسؔ کا یروشلیمؔ جانا \p \v 1 جَب ہم اُن سے جُدا ہوکر جہاز سے روانہ ہویٔے تو سیدھے کُوسؔ میں آئے۔ اگلے دِن ہم رُدُسؔ پہُنچے۔ پھر وہاں سے پترہؔ چل دئیے۔ \v 2 وہاں ہم نے دیکھا کہ ایک سمُندری جہاز فینیکےؔ، جا رہاہے۔ ہم اُس پر سوار ہوکر روانہ ہو گئے۔ \v 3 جَب ہماری نظر جَزِیرہ سائپرسؔ پر پڑی، تو ہم سے بائیں ہاتھ چھوڑکر مُلکِ سِیریؔا کے لیٔے روانہ ہویٔے۔ ہم صُورؔ میں اُتر پڑے کیونکہ وہاں ہمارے سمُندری جہاز سے مال اُتارنا تھا۔ \v 4 وہاں شاگردوں کی تلاش کرکے ہم اُن کے ساتھ سات دِن تک رہے۔ اُنہُوں نے رُوح کی ہدایت سے پَولُسؔ کو یروشلیمؔ جانے سے منع کیا۔ \v 5 جَب سات دِن گزر گئے، تو ہم وہاں سے آگے جانے کے لیٔے نکلے۔ سارے شاگرد بیوی بچّوں سمیت شہر کے باہر تک ہمارے ساتھ ہو لیٔے، اَور سمُندر کے کنارے پہُنچ کر ہم نے گھُٹنے ٹیک کر دعا کی۔ \v 6 پھر ہم اُن سے جُدا ہویٔے، اَور سمُندری جہاز پر سوارہوگئے، اَور وہ اَپنے اَپنے گھر لَوٹ گیٔے۔ \p \v 7 ہم صُورؔ سے آگے چلے اَور پتَلُمِیسؔ جہاز سے اُترگئے، وہاں ہم نے بھائیوں کو سلام کیا اَور اُن کے ساتھ ایک دِن تک رہے۔ \v 8 اگلے دِن ہم روانہ ہویٔے، اَور قَیصؔریہ شہر میں آئے اَور فِلِپُّسؔ نامی ایک مُبشَّر کے گھر میں رہے، جو یروشلیمؔ میں چُنے جانے والے سات خادِموں میں سے ایک تھے۔ \v 9 اُن کی چار بیٹیاں تھیں جو ابھی کنواری تھیں اَور نبُوّت کیا کرتی تھیں۔ \p \v 10 جَب ہمیں وہاں رہتے کیٔی دِن گزر گئے، تو ایک نبی جِن کا نام اَگَبُسؔ تھا، یہُودیؔہ سے آئے۔ \v 11 اَگَبُسؔ نے ہمارے پاس آکر پَولُسؔ کے کمربند سے اَپنے ہاتھ اَور پاؤں باندھ لیٔے اَور کہنے لگے، ”پاک رُوح فرماتا ہے، ’یروشلیمؔ کے یہُودی رہنما اِس کمربند کے مالک کو اِسی طرح باندھ کر غَیریہُودیوں کے حوالہ کر دیں گے۔‘ “ \p \v 12 یہ سُن کر ہم نے، اَور وہاں کے لوگوں نے پَولُسؔ کی مِنّت کی کہ وہ یروشلیمؔ جانے سے باز رہیں۔ \v 13 لیکن پَولُسؔ نے جَواب دیا، ”تُم یہ کیا کر رہے ہو؟ کیوں رو رو کر میرا دِل توڑتے ہو؟ میں یروشلیمؔ میں خُداوؔند یِسوعؔ کے نام کی خاطِر صِرف باندھے جانے کے لیٔے ہی نہیں بَلکہ مَرنے کو بھی تیّار ہُوں۔“ \v 14 جَب وہ کسی طرح راضی نہ ہُوئے تو ہم یہ کہہ کر خاموش ہو گئے، ”خُداوؔند کی مرضی پُوری ہو۔“ \p \v 15 اُس کے بعد، ہم سفر کی تیّاری میں لگ گیٔے اَور پھر یروشلیمؔ کے لیٔے روانہ ہُوئے۔ \v 16 قَیصؔریہ کے کچھ شاگرد بھی ہمارے ساتھ ہو لیٔے اَور ہمیں مَناَسونؔ کے گھر لایٔے، جہاں ہمیں قِیام کرنا تھا۔ مَناَسونؔ، جَزِیرہ سائپرسؔ کا رہنے والا تھا اَور قدیم شاگردوں میں سے ایک تھا۔ \s1 پَولُسؔ کی یروشلیمؔ میں آمد \p \v 17 جَب ہم یروشلیمؔ پہُنچے، تو بھایٔی اَور بہن ہم سے گرم جوشی کے ساتھ ملے۔ \v 18 اگلے دِن ہم پَولُسؔ کو لے کر یعقوب سے مِلنے گیٔے، اَور وہاں سَب بُزرگ پہلے ہی سے جمع تھے۔ \v 19 پَولُسؔ نے اُنہیں سلام کہا اَور تفصیل سے بتایا کہ خُدا نے پَولُسؔ کی خدمت کے ذریعہ سے غَیریہُودی میں کیا کچھ کیا۔ \p \v 20 جَب اُنہُوں نے یہ سُنا، اُنہُوں نے خُدا کی تمجید کی۔ اَور پھر پَولُسؔ سے کہنے لگے: ”اَے بھایٔی دیکھو، کتنے ہزاروں یہُودی ایمان لے آئے ہیں، اَور وہ سَب شَریعت پر عَمل کرنے میں بڑے سرگرم ہیں۔ \v 21 اُنہیں تُو یہ بتایا گیا ہے کہ آپ سارے یہُودیوں کو جو غَیریہُودیوں کے درمیان رہتے ہیں یہ تعلیم دیتے ہیں کہ مَوشہ کو چھوڑ دو، اَپنے بچّوں کا ختنہ نہ کراؤ اَور یہُودیوں کی رسموں کو تسلیم نہ کرو۔ \v 22 اَب آپ یہاں آئے ہیں اَور یہ بات لوگوں کے کانوں تک ضروُر پہُنچ جائے گی، لہٰذا اَب کیا کیا جائے؟ \v 23 ہمارا مشورہ تُو یہ ہے کہ ہمارے پاس چار آدمی ہیں جنہوں نے قَسم کھائی ہے \v 24 آپ اُنہیں اَپنے ساتھ لے جایٔیں اَور اُن کے ساتھ مِل کر طہارت کی ساری رسمیں پُوری کریں اَور اُن کا خرچ بھی اُٹھائیں تاکہ وہ اَپنے سَر مُنڈوا سکیں۔ تَب ہر کسی کو مَعلُوم ہو جائے گا کہ جو باتیں آپ کے خِلاف پھیلائی گئی ہیں وہ غلط ہیں بَلکہ آپ خُود بھی تابِعداری سے شَریعت پر عَمل کرتے ہو۔ \v 25 اَور جہاں تک اُن غَیریہُودی قوموں کا سوال ہے جو ایمان لے آئی ہیں، اُن کے بارے میں ہم فیصلہ کرکے پہلے ہی خط لِکھ چُکے ہیں کہ وہ بُتوں کو نذر چڑھائی ہویٔی چیزوں سے، خُون سے، گلا گُھونٹے ہویٔے جانوروں کے گوشت سے پرہیز کریں اَور جنسی بدفعلی سے بچیں۔“ \p \v 26 اگلے دِن پَولُسؔ اُن آدمیوں کو لے گیٔے اَور اُن کے ساتھ خُود بھی طہارت کی رسمیں اَدا کرکے بیت المُقدّس میں داخل ہویٔے اَور خبر دی کہ طہارت کے دِنوں کے پُورا ہو جانے پر وہ سَب اَپنی اَپنی نذریں چڑھائیں گے۔ \s1 پَولُسؔ کی گرفتاری \p \v 27 جَب طہارت کے سات دِن پُورے ہونے کو تھے، تو آسیہؔ کے چند یہُودیوں نے پَولُسؔ کو بیت المُقدّس میں دیکھ کر لوگوں میں ہلچل مچا دی اَور پَولُسؔ کو پکڑکر، \v 28 چِلّانے لگے، ”اَے اِسرائیلیوں، ہماری مدد کرو! یہی وہ آدمی ہے جو ہر جگہ لوگوں کو ہمارے خِلاف ہماری شَریعت کے برخلاف اَور بیت المُقدّس کے خِلاف تعلیم دیتا پھرتاہے۔ اَور اِس کے علاوہ، اِس نے یُونانیوں کو ہمارے بیت المُقدّس میں لاکر اِس پاک مقام کو ناپاک کر ڈالا ہے۔“ \v 29 (وہ پہلے ہی تُرِفمُسؔ اِفِسی کو شہر میں پَولُسؔ کے ساتھ دیکھ چُکے تھے اَور سوچ رہے تھے کہ پَولُسؔ سے ضروُر بیت المُقدّس میں لے گیا ہوگا۔) \p \v 30 سارے شہر میں ہلچل مچ گئی، اَور لوگ دَوڑ دَوڑکر جمع ہونے لگے۔ تَب اُنہُوں نے پَولُسؔ کو پکڑ لیا، یہُودی عبادت گاہ سے گھسیٹ کر باہر نکال لایٔے اَور دروازے بند کر دئیے۔ \v 31 جَب وہ پَولُسؔ کو مار ڈالنے کی کوشش میں تھے، تو رُومی پلٹن کے سالار کو خبر پہُنچی کہ سارے یروشلیمؔ میں کھلبلی پڑ گئی ہے۔ \v 32 وہ فوراً پلٹن کے افسران اَور سپاہیوں کو لے کر ہُجوم کے پاس نیچے دَوڑا آیا۔ جَب لوگوں نے پلٹن کے سالار اَور سپاہیوں کو دیکھا، تو پَولُسؔ کی مارپیٹ سے باز آئے۔ \p \v 33 پلٹن کے سالار نے نزدیک آکر پَولُسؔ کو اَپنے قبضہ میں لے لیا اَور آپ کو دو زنجیروں سے باندھنے کا حُکم دیا۔ پھر اُس نے پُوچھا کہ یہ آدمی کون ہے اَور اِس نے کیا کیا ہے؟ \v 34 ہُجوم میں سے کچھ ایک چیخ، چیخ کر کہتے تھے اَور بعض کچھ اَور بات، شور و غُل اِس قدر زِیادہ تھا کہ سالار کو حقیقت مَعلُوم نہ ہو سکی، لہٰذا اُس نے حُکم دیا کہ پَولُسؔ کو فَوجیوں کے خیمے میں پہُنچا دیا جائے۔ \v 35 جَب سپاہی پَولُسؔ کو سِیڑھیوں سے اُوپر لے جا رہے تھے، تو ہُجوم کی زبردستی کی وجہ سے اُنہُوں نے پَولُسؔ کو اُوپر اُٹھالیا۔ \v 36 سَب لوگ جو پَولُسؔ کے پیچھے پڑے ہویٔے تھے چِلاّتے جا رہے تھے، ”اِسے ختم کر دو!“ \s1 پَولُسؔ کا ہُجوم سے خِطاب \p \v 37 سپاہی پَولُسؔ کو فَوجیوں کے خیمے کے اَندر لے جانے ہی والے تھے، پَولُسؔ نے پلٹن کے سالار سے کہا، ”کیا میں مُمکنہ طور پر تُجھ سے کچھ عرض کر سَکتا ہُوں؟“ \p سالار نے پُوچھا، ”کیا تُو یُونانی جانتا ہے؟ \v 38 کیا تُو وہ مِصری تو نہیں جِس نے کچھ عرصہ پہلے بغاوت کی تھی اَور چار ہزار باغیوں کے ساتھ جنگل میں پناہ لی تھی؟“ \p \v 39 پَولُسؔ نے جَواب دیا، ”میں تو یہُودی ہُوں، اَور ترسُسؔ کا باشِندہ ہُوں جو کِلکِیؔہ کا مشہُور شہر ہے۔ براہِ کرم مُجھے لوگوں سے خِطاب کرنے کی اِجازت دی جائے۔“ \p \v 40 سالار سے اِجازت پا کر، پَولُسؔ نے سِیڑھیوں پر کھڑے ہوکر ہُجوم لوگوں کو ہاتھ سے اِشارہ کیا۔ جَب وہ لوگ خاموش ہو گئے، تو پَولُسؔ نے اُن سے ارامی زبان\f + \fr 21‏:40 \fr*\fq ارامی زبان \fq*\ft یا مُمکنہ طور پر \ft*\fqa عِبرانی زبان میں؛ \+xt 22‏:2‏\+xt* میں بھی یہی آیا ہے۔‏\fqa*\f* میں یُوں کہنا شروع کیا: \c 22 \nb \v 1 ”بھائیو اَور پدران، اَب میرا بَیان سُنو جو میں اَپنی صفائی میں پیش کرتا ہُوں۔“ \p \v 2 جَب لوگوں نے پَولُسؔ کو ارامی بولتے سُنا، تو سَب کے سَب نے خاموشی اِختیار کرلی۔ \p تَب پَولُسؔ نے کہا: \v 3 ”میں ایک یہُودی ہُوں، کِلکِیؔہ کے شہر ترسُسؔ میں پیدا ہُوا، لیکن میری تربّیت اِسی شہر میں ہویٔی۔ مَیں نے گَملی ایل کے قدموں میں اَپنے آباؤاَجداد کی شَریعت پر عَمل کرنے کی تعلیم پائی۔ میں بھی خُدا کے لیٔے اَیسا ہی سرگرم تھا جَیسے آج تُم ہو۔ \v 4 مَیں نے مسیحی عقیدہ پر چلنے والوں کو ستایا یہاں تک کہ قتل بھی کیا، میں مَردوں اَور عورتوں دونوں کو باندھ باندھ کر قَیدخانہ میں ڈلواتا رہا، \v 5 اعلیٰ کاہِن اَور سَب بُزرگوں کی عدالتِ عالیہ اِس بات کے گواہ ہیں۔ مَیں نے اُن سے دَمشق شہر میں رہنے والے یہُودی بھائیوں کے لیٔے خُطوط حاصل کیٔے، اَور وہاں اِس غرض سے گیا کہ جتنے وہاں ہوں اُن لوگوں کو بھی گِرفتار کرکے بطور قَیدی یروشلیمؔ میں لاؤں اَور سزا دِلاؤں۔ \p \v 6 ”میں جَب سفر کرتے کرتے دَمشق شہر کے نزدیک پہُنچا، تو دوپہر کے وقت آسمان سے ایک تیز رَوشنی آئی اَور میرے چاروں طرف چمکنے لگی۔ \v 7 میں زمین پر گِر پڑا اَور مَیں نے ایک آواز سُنی جو مُجھ سے کہہ رہی تھی، ’اَے ساؤلؔ! اَے ساؤلؔ! تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟‘ \p \v 8 ” ’مَیں نے پُوچھا، اَے آقا، آپ کون ہیں؟‘ \p ” ’میں یِسوعؔ ناصری ہُوں جسے تُو ستاتا ہے،‘ یِسوعؔ نے جَواب دیا۔ \v 9 میرے ساتھیوں نے رَوشنی تو دیکھی، آواز تو سُنایٔی دے رہی تھی لیکن مُجھ سے کیا کہہ رہی سمجھ کچھ نہیں آ رہاتھا۔ \p \v 10 ” ’مَیں نے پُوچھا، میں کیا کروں، اَے خُداوؔند؟‘ خُداوؔند نے جَواب دیا۔ \p ” ’اُٹھ، اَور دَمشق شہر کو جا۔ وہاں تُجھے وہ سَب کچھ جو تیرے کرنے کے لیٔے مُقرّر ہُواہے تُجھے بتا دیا جائے گا۔‘ \v 11 میرے ساتھی میرا ہاتھ پکڑکر مُجھے دَمشق شہر میں لے گیٔے، کیونکہ اُس تیز رَوشنی نے مُجھے اَندھا کر دیا تھا۔ \p \v 12 ”وہاں ایک آدمی جِس کا نام حننیاہؔ تھا مُجھے دیکھنے آیا۔ وہ دیندار اَور شَریعت کا سخت پابند تھا اَور وہاں کے یہُودیوں میں بڑی عزّت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ \v 13 وہ میرے پاس آکر کہنے لگا، ’بھایٔی ساؤلؔ، اَپنی بینائی حاصل کر!‘ میں اُسی گھڑی بینا ہو گیا اَور حننیاہؔ کو دیکھنے لگا۔ \p \v 14 ”تَب حننیاہؔ نے کہا: ’تیرے آباؤاَجداد کے خُدا نے تُجھے چُن لیا ہے تاکہ تُو خُدا کی مرضی کو جانے اَور المسیح راستباز کو دیکھے اَور اُن کے مُنہ کی باتیں سُنے۔ \v 15 کیونکہ تُو سارے لوگوں میں المسیح کا گواہ ہوگا اَور اُنہیں بتائے گا کہ تُونے کیا کچھ دیکھا اَور سُنا ہے۔ \v 16 اَور اَب دیر کیسی؟ اُٹھ، خُداوؔند المسیح کے نام سے، پاک ‏غُسل لے اَور اَپنے گُناہ دھو ڈال۔‘ \p \v 17 ”جَب مَیں یروشلیمؔ لَوٹا اَور بیت المُقدّس میں جا کر دعا کر ہی رہاتھا، مُجھ پر بے خُودی طاری ہو گئی۔ \v 18 اَور مَیں نے خُداوؔند کو دیکھا اَور یہ کہتے سُنا کہ ’جلدی کر!‘ اَور ’یروشلیمؔ سے فوراً نکل جا کیونکہ وہ میرے بارے میں تیری گواہی قبُول نہ کریں گے۔‘ \p \v 19 ” ’خُداوؔند،‘ مَیں نے جَواب دیا، ’یہ لوگ جانتے ہیں کہ میں جابجا ہر ایک یہُودی عبادت گاہ میں جاتا تھا اَور کِس طرح آپ پر ایمان لانے والوں کو قَید کراتا اَور پِٹواتاتھا۔ \v 20 اَور جَب تمہارے شَہید اِستِفنُسؔ کا خُون بہایا جا رہاتھا تو میں بھی وہیں مَوجُود تھا اَور اِستِفنُسؔ کے قتل پر راضی تھا اَور اُن قاتلوں کے کپڑوں کی حِفاظت کر رہاتھا جو اُن کو قتل کر رہے تھے۔‘ \p \v 21 ”تَب خُداوؔند نے مُجھ سے کہا، ’جاؤ؛ میں تُمہیں غَیریہُودیوں کے پاس دُور سے دُور جگہوں میں بھیجوں گا۔‘ “ \s1 پَولُسؔ اَور رُومی عوام \p \v 22 سارا مجمع یہاں تک تو پَولُسؔ کی باتیں سُنتا رہا لیکن اَب سارے لوگ بُلند آواز سے چِلّانے لگے، ”اِس شخص کے وُجُود سے زمین کو پاک کر دو! یہ زندہ رہنے کے لائق نہیں ہے!“ \p \v 23 جَب لوگوں کا چیخنا اَور چِلّانا جاری رہا اَور وہ کپڑے پھینک پھینک کر دُھول اُڑانے لگے، \v 24 تو پلٹن کے سالار نے پَولُسؔ کو فَوجیوں کے خیمے کے اَندر لے جانے کا حُکم دیا۔ اَور کہا کہ اِسے کوڑوں سے ماراجائے اَور اُس کا بَیان لیا جائے تاکہ مَعلُوم ہو کہ یہ لوگ اُس پر اِس طرح کیوں چِلّا رہے ہیں؟ \v 25 جَب وہ کوڑے لگانے کے لیٔے پَولُسؔ کو باندھنے لگے تو آپ نے ایک کپتان سے جو پاس ہی کھڑا تھا کہا، ”کیا ایک رُومی شَہری کو اُس کا قُصُور ثابت کیٔے بغیر کوڑوں سے مارنا جائز ہے؟“ \p \v 26 جَب اُس کپتان نے یہ سُنا، تو وہ پلٹن کے سالار کے پاس گیا اَور اُسے خبر دی اَور اُس نے کہا، ”آپ کیا کرنے جا رہے ہیں؟ یہ آدمی تو رُومی شَہری ہے۔“ \p \v 27 پلٹن کے سالار نے پَولُسؔ کے پاس آکر پُوچھا، ”مُجھے بتا، کیا تو رُومی شَہری ہے؟“ \p ”ہاں، میں ہُوں،“ پَولُسؔ نے جَواب دیا۔ \p \v 28 سالار نے کہا، ”مَیں نے تو ایک کثیر رقم اَدا کرکے رُومی شہریت حاصل کی تھی۔“ \p ”لیکن مَیں تو پیدائشی رُومی ہُوں،“ پَولُسؔ نے جَواب دیا۔ \p \v 29 جو لوگ پَولُسؔ کا بَیان لینے کو تھے، اُسی وقت وہاں سے ہٹ گیٔے، اَور پلٹن کا سالار بھی یہ مَعلُوم کرکے بڑا گھبرایا کہ جِس آدمی کو اُس نے زنجیروں سے باندھا ہے وہ رُومی شَہری ہے۔ \s1 پَولُسؔ کی مَجلِس عامہ میں پیشی \p \v 30 سپہ سالار یہ جاننا چاہتا تھا کہ یہُودیوں کے ذریعہ پَولُسؔ پر اِلزام کیوں عائد کیا جا رہاہے۔ چنانچہ اگلے دِن پلٹن کے سالار نے پَولُسؔ کو رِہا کر دیا اَور یہ حقیقت جاننے کے لیٔے کہ یہُودی اُن پر کیا اِلزام لگاتے ہیں۔ سپہ سالار نے یہُودیوں کی مَجلِس عامہ کے اراکین کو جمع کیا اَور اہم کاہِنوں کو بھی بُلا لیا۔ تَب سپہ سالار نے پَولُسؔ کو لاکر اُن کے سامنے کھڑا کر دیا۔ \c 23 \p \v 1 پَولُسؔ نے مَجلِس عامہ کے اراکین پر گہری نظر ڈال کر کہا، ”میرے بھائیو، میں آج تک بڑی نیک نیّتی سے خُدا کے حُکموں کے مُطابق زندگی گزارتا آیا ہُوں۔“ \v 2 اعلیٰ کاہِن، حننیاہؔ نے پَولُسؔ کے پاس کھڑے ہویٔے لوگوں کو حُکم دیا کہ پَولُسؔ کے مُنہ پر تھپّڑ مارو۔ \v 3 پَولُسؔ نے اعلیٰ کاہِن سے کہا، ”اَے سفیدی پھری ہویٔی دیوار! تُم پر خُدا کی مار، حننیاہؔ یہاں بیٹھے ہو کہ شَریعت کے مُطابق میرا اِنصاف کرو، پھر بھی تُم خُود شَریعت کے خِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتے ہو!“ \p \v 4 جو پاس کھڑے تھے کہنے لگے، ”تُجھے خُدا کے اعلیٰ کاہِن کو بُرا کہنے کی جُرأت کیسے ہویٔی!“ \p \v 5 پَولُسؔ نے جَواب دیا، ”بھائیو، مُجھے مَعلُوم نہ تھا کہ یہ اعلیٰ کاہِن ہیں؛ شَریعت میں لِکھّا ہے: ’تو اَپنی قوم کے رہنماؤں پر لعنت مت بھیجنا۔‘\f + \fr 23‏:5 \fr*\ft \+xt خُرو 22‏:28‏\+xt*‏\ft*\f*“ \p \v 6 پَولُسؔ کو مَعلُوم تھا کہ اُن میں بعض صدُوقی ہیں اَور بعض فرِیسی، وہ مَجلِس عامہ میں پُکار کر کہنے لگے، ”میرے بھائیو، میں فرِیسی ہُوں، فریسیوں سے آیا ہُوں۔ مُجھ پر اِس لیٔے مُقدّمہ چلایا جا رہاہے کہ میں اُمّید رکھتا ہُوں کہ مُردوں کی قیامت یعنی مُردے پھر سے جی اُٹھیں گے۔“ \v 7 اُن کے یہ کہتے ہی فریسیوں اَور صدُوقیِوں میں تکرار شروع ہو گئی، اَور حاضرین میں تفرِیق پڑ گئی۔ \v 8 (صدُوقی کہتے ہیں کہ قیامت نہیں ہوگی، اَور نہ تو فرشتہ کویٔی چیز ہے نہ ہی رُوحیں، لیکن فرِیسی اِن سَب چیزوں کے قائل ہیں۔) \p \v 9 فوراً بڑا ہنگامہ برپا ہو گیا، اَور شَریعت کے عالِموں میں سے بعض جو فرِیسی تھے کھڑے ہوکر بحث کرنے لگے۔ ”ہم اِس آدمی میں کویٔی قُصُور نہیں پاتے،“ اُنہُوں نے کہا۔ ”اگر کسی فرشتہ یا رُوح نے اِس سے بات کی ہے تو کیا ہُوا؟“ \v 10 بات اِتنی بڑھی کہ پلٹن کے سالار کو خوف محسُوس ہونے لگاکہ کہیں پَولُسؔ کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کر دئیے جایٔیں۔ اُس نے سپاہیوں کو حُکم دیا کہ نیچے جایٔیں اَور پَولُسؔ کو وہاں سے زبردستی نکال کر فَوجیوں کے خیمے میں لے جایٔیں۔ \p \v 11 اُسی رات خُداوؔند نے پَولُسؔ کے پاس آکر فرمایا، ”حوصلہ رکھ! جَیسے تُونے یروشلیمؔ میں میری گواہی دی ہے، وَیسے ہی تُجھے رُوم شہر میں بھی گواہی دینا ہوگی۔“ \s1 پَولُسؔ کو ہلاک کرنے کی سازش \p \v 12 اگلے دِن صُبح بعض یہُودیوں نے مِل کر فیصلہ کیا اَور قَسم کھائی کہ جَب تک ہم پَولُسؔ کو ہلاک نہیں کر دیتے نہ کچھ کھایٔیں گے نہ پیئیں گے۔ \v 13 اِس سازش میں چالیس سے زِیادہ آدمی شریک تھے۔ \v 14 وہ اہم کاہِنوں اَور بُزرگوں کے پاس گیٔے اَور کہنے لگے، ”ہم پر لعنت اگر ہم پَولُسؔ کو ہلاک کیٔے بغیر کچھ کھایٔیں یا پیئیں۔ ہم نے تو اُسے ختم کر دینے کی قَسم کھا رکھی ہے۔ \v 15 لہٰذا اَب تُم اَور عدالت والے مِل کر پلٹن کے سالار سے درخواست کرو کہ وہ پَولُسؔ کو تُم لوگوں کے سامنے لایٔے تاکہ اِس مُقدّمہ کی ساری تفتیش پھر سے کی جائے اَور اِس سے پہلے کہ پَولُسؔ یہاں پیش کیا جائے ہم تیّار ہیں کہ اُسے راہ میں ہی ٹھکانے لگا دیں۔“ \p \v 16 لیکن جَب پَولُسؔ کے بھانجے کو اِس سازش کا علم ہُوا، اَور اُس نے فَوجیوں کے خیمے میں جا کر پَولُسؔ کو خبر کر دی۔ \p \v 17 تَب پَولُسؔ نے ایک کپتان کو بُلایا اَور کہا، ”اِس جَوان کو پلٹن کے سالار کے پاس لے جا؛ کیونکہ یہ کچھ بتانے کے لیٔے آیا ہے۔“ \v 18 پس وہ اُسے پلٹن کے سالار کے پاس لے گیا۔ \p کپتان کہنے لگا، ”قَیدی پَولُسؔ، نے مُجھے بُلایا اَور مُجھ سے درخواست کی کہ اِس جَوان کو تیرے پاس لاؤں کیونکہ یہ تُجھے کچھ بتانا چاہتاہے۔“ \p \v 19 پلٹن کا سالار اُس جَوان کا ہاتھ پکڑکر اُسے الگ لے گیا اَور پُوچھنے لگا، ”تُم مُجھے کیا بتانا چاہتے ہو؟“ \p \v 20 اُس نے کہا: ”بعض یہُودیوں نے ایکا کرکے آپ سے درخواست کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ تُم پَولُسؔ کو مزید تحقیقات کے بہانہ سے مَجلِس عامہ کے سامنے لایئں۔ \v 21 اُن کی بات مت ماَننا کیونکہ چالیس سے زِیادہ یہُودی پَولُسؔ پر حملہ کرنے کی تاک میں ہیں۔ اُنہُوں نے قَسم کھائی ہے کہ اگر ہم پَولُسؔ کو مارے بغیر کچھ بھی کھایٔیں یا پیئیں تو ہم پر لعنت ہو۔ اَب وہ تیّار ہیں، صِرف تمہاری درخواست کے اِنتظار میں ہیں۔“ \p \v 22 سالار نے اُس جَوان کو بھیج دیا اَور تاکید کی: ”اِن باتوں کا جو تُونے مُجھے بتایٔی ہیں، کسی اَور کو پتا نہ چلے۔“ \s1 پَولُسؔ کا قَیصؔریہ بھیجا جانا \p \v 23 تَب کپتان نے اَپنے دو افسران کو بُلایا اَور کہا، ”پلٹن کے دو سپاہی، ستّر گھوڑا سوار اَور دو سَو نیزہ بردار تیّار رکھو۔ اُنہیں رات کے نَو بجے قَیصؔریہ جانا ہوگا۔ \v 24 پھر حُکم دیا کہ پَولُسؔ کی سواری کے لیٔے گھوڑے کا اِنتظام کیا جائے تاکہ وہ صُوبہ کے حاکم فیلِکسؔ کے پاس حِفاظت سے پہُنچ جائے۔“ \p \v 25 اَور اُس نے ایک خط اِس مضمون کا لِکھّا، \pmo \v 26 کلودِیُسؔ لُوسیاسؔ، \pmo کی طرف سے مُعزّز صُوبہ کے حاکم فیلِکسؔ کو، \pmo سلام پہُنچے! \pm \v 27 یہ وہ آدمی ہے جسے یہُودیوں نے پکڑا تھا اَور وہ اِسے ہلاک کرنے ہی والے تھے کہ میں سپاہیوں کو لے کر گیا اَور اِسے چھُڑا لایا، کیونکہ مُجھے مَعلُوم ہُوا تھا کہ وہ ایک رُومی شَہری ہے۔ \v 28 لہٰذا یہ دریافت کرنے کے لیٔے کہ وہ پَولُسؔ پر کیا اِلزام لگاتے ہیں، مَیں نے اِسے اُن کی مَجلِس عامہ میں پیش کیا۔ \v 29 مَعلُوم ہُوا کہ اُن کا اِلزام اُن کی شَریعت کے مسئلوں سے تعلّق رکھتا ہے لیکن پَولُسؔ کے برخلاف اَیسا کویٔی اِلزام نہیں ہے جِس کی بنا پر اِسے سزا موت یا قَید کی سزا دی جائے۔ \v 30 جَب مُجھے خبر مِلی کہ اُس آدمی کے خِلاف کویٔی سازش ہو رہی ہے تو مَیں نے فوراً اُسے تمہارے پاس بھیج دیا۔ مَیں نے اُس پر دعویٰ کرنے والوں سے بھی کہا ہے کہ وہ تمہارے حُضُور میں آکر اَپنا مُقدّمہ پیش کریں۔ \p \v 31 پس سپاہی اُس کے حُکم کے مُطابق پَولُسؔ کو اَپنے ہمراہ لے گیٔے اَور راتوں رات پَولُسؔ کو اَنتِپَترِسؔ میں پہُنچا دیا۔ \v 32 اگلے دِن اُن گُھڑسواروں کو اُن کے ساتھ آگے جانے کا حُکم دے کر خُود فَوجیوں کے خیمے کو لَوٹ گیٔے۔ \v 33 جَب گُھڑسوار قَیصؔریہ پہُنچے، تو اُنہُوں نے صُوبہ کے حاکم کو خط دے کر پَولُسؔ کو اُس کے حُضُور میں پیش کر دیا۔ \v 34 صُوبہ کے حاکم نے خط پڑھ کر پُوچھا، یہ کون سے صُوبہ کا ہے؟ جَب سے مَعلُوم ہُوا کہ وہ کِلکِیؔہ کا ہے \v 35 تو اُس نے کہا، ”میں تمہارا مُقدّمہ اُس وقت سُنوں گا جَب تمہارے مُدّعی بھی یہاں حاضِر ہوں گے۔“ تَب اُس نے حُکم دیا کہ پَولُسؔ کو ہیرودیسؔ کے محل میں نِگرانی میں رکھا جائے۔ \c 24 \s1 فیلِکسؔ کے سامنے پَولُسؔ کی پیشی \p \v 1 پانچویں دِن کے بعد اعلیٰ کاہِن حننیاہؔ بعض بُزرگوں اَور تِرطُلُسؔ، نامی وکیل کے ہمراہ قَیصؔریہ پہُنچا اَور صُوبہ کے حاکم کے حُضُور میں جا کر پَولُسؔ کے خِلاف اَپنے اِلزامات پیش کیٔے۔ \v 2 جَب پَولُسؔ کو حاضِر کیا گیا تو تِرطُلُسؔ نے اُس پر اِلزام لگاتے ہویٔے کہا، ”ہم آپ کے باعث بڑے اَمن سے زندگی گزار رہے ہیں اَور آپ نے اَپنی دُور اَندیشی سے بہت سِی اِصلاحات کی ہیں جِن سے اِس مُلک کو فائدہ پہُنچا ہے۔ \v 3 فضیلت مآب فیلِکسؔ، ہم ہر جگہ اَور ہر وقت، آپ کی مہربانیوں کی وجہ سے آپ کے شُکرگزار ہیں۔ \v 4 لیکن آپ کا زِیادہ وقت لیٔے بغیر عرض کرتا ہُوں کہ مہربانی سے ہماری مُختصر سِی درخواست سُن لیں۔ \p \v 5 ”ہم نے اِس شخص کو فساد برپا کرنے والا پایا ہے، یہ دُنیا کے سارے یہُودیوں میں فتنہ اَنگیزی کرتا پھرتاہے اَور ناصریوں کے بدنام فرقہ کا سرغنہ بنا ہُواہے۔ \v 6 اِس نے تو بیت المُقدّس کو بھی ناپاک کرنے کی کوشش کی؛ لہٰذا ہم نے اِسے پکڑ لیا۔\f + \fr 24‏:6 \fr*\ft کچھ قدیمی نوشتوں میں اِس کو شامل کیا گیا ہے: ہم اَپنی شَریعت کے مُطابق اِس پر مُقدّمہ چلانا چاہتے تھے۔\ft*\f* \v 7 لیکن پلٹن کا سالار لیِسِیاسؔ اُسے ہمارے ہاتھوں سے زبردستی چھین کر لے گیا\f + \fr 24‏:7 \fr*\ft قدیمی نوشتوں میں یہ نہیں پایا جاتا۔\ft*\f* \v 8 آپ اُن کی تحقیقات کریں گے تو آپ کو اِن اِلزامات کی حقیقت مَعلُوم ہو جائے گی جو ہم نے پَولُسؔ پر لگائے ہیں۔ اَور حُکم دیا کہ پَولُسؔ کے مُدّعی یہاں آکر اُن پر مُقدّمہ دائر کریں۔“ \p \v 9 دُوسرے یہُودی بھی اُن سے مُتّفِق ہوکر کہنے لگے، یہ باتیں بالکُل صحیح ہیں۔ \p \v 10 جَب صُوبہ کے حاکم نے پَولُسؔ کو بولنے کا اِشارہ کیا، تو پَولُسؔ نے جَواب دیا: ”مُجھے مَعلُوم ہے کہ آپ کیٔی سالوں سے اِس مُلک کا مُنصِف رہے ہو؛ اِس لیٔے میں خُوشی سے اَپنی صفائی پیش کرتا ہُوں۔ \v 11 آپ خُود پتا لگا سکتے ہو کہ بَارہ دِن پہلے میں یروشلیمؔ میں عبادت کرنے گیا تھا۔ \v 12 میرے مُدّعیوں نے مُجھے بیت المُقدّس میں کسی کے ساتھ بھی بحث کرتے یا یہُودی عبادت گاہوں میں یا اِدھر اُدھر شہر میں فساد برپا کرتے نہیں دیکھا۔ \v 13 اَب وہ اِن اِلزامات کو جو وہ مُجھ پر لگا رہے ہیں، آپ کے سامنے ثابت نہیں کر سکتے۔ \v 14 ہاں میں یہ اقرار ضروُر کرتا ہُوں کہ جِس مسیحی عقیدہ کو وہ بِدعت قرار دیتے ہیں اُس کے مُطابق میں اَپنے آباؤاَجداد کے خُدا کی عبادت کرتا ہُوں اَورجو کچھ توریت اَور نبیوں کے صحائف میں لِکھّا ہے اُن سَب پر میرا ایمان ہے۔ \v 15 میں بھی خُدا سے وُہی اُمّید رکھتا ہُوں جو یہ رکھتے ہیں کہ راستبازوں اَور بدکاروں دونوں کی قیامت ہوگی۔ \v 16 لہٰذا میری تو یہی کوشش رہتی ہے کہ خُدا اَور اِنسان دونوں کے سامنے میری نیک نیّتی بنی رہے۔ \p \v 17 ”کیٔی برسوں کی غَیر حاضری کے بعد میں اَپنی قوم کے لیٔے عَطیّہ کی رقم اَور نذرانے لے کر یروشلیمؔ آیاتھا۔ \v 18 جَب اُنہُوں نے مُجھے بیت المُقدّس میں پایا تو میں طہارت کی رسم اَدا کر رہاتھا۔ میرے ساتھ نہ تو کویٔی مجمع تھا اَور نہ ہی میں کویٔی فساد برپا کر رہاتھا۔ \v 19 ہاں، آسیہؔ کے چند یہُودی ضروُر وہاں مَوجُود تھے۔ اگر اُنہیں مُجھ سے کویٔی شکایت تھی تو واجِب تھا کہ وہ یہاں حاضِر ہوکر مُجھ پر دعویٰ کرتے۔ \v 20 یہ لوگ جو یہاں مَوجُود ہیں بتائیں کہ جَب مَیں مَجلِس عامہ میں پیش ہُوا تھا تو اُنہُوں نے مُجھ میں کیا جُرم پایاتھا؟ \v 21 سِوائے اِس ایک بات کے جو مَیں نے کھڑے ہوکر بُلند آواز سے کہی تھی: ’یہ آج تمہارے سامنے مُجھ پر مُردوں کی قیامت یعنی مُردے پھر سے جی اُٹھیں گے کے بارے میں مُقدّمہ چلایا جا رہاہے۔‘ “ \p \v 22 تَب فیلِکسؔ نے جو مسیحی عقیدہ کے بارے میں بہت کچھ جانتا تھا، یہ کہہ کر مُقدّمہ مُلتوی کر دیا۔ ”جَب پلٹن کا سالار لُوسیاسؔ یہاں آئے گا مَیں تمہارے مُقدّمہ کا فیصلہ کروں گا۔“ \v 23 اُس نے فَوجی کپتان سے کہا کہ پَولُسؔ کو پہرا میں آرام سے رکھا جائے اَور اُس کے دوستوں میں سے کسی کو بھی اُس کی خدمت کرنے سے منع نہ کیا جائے۔ \p \v 24 کچھ دِنوں کے بعد فیلِکسؔ اَپنی بیوی درُوسِلّہؔ کے ساتھ آیا، جو یہُودی تھی۔ اُس نے پَولُسؔ کو بُلا بھیجا اَور خُداوؔند المسیح یِسوعؔ پر ایمان کی بابت اُس کی باتیں سُنیں۔ \v 25 جَب پَولُسؔ نے راستبازی، پرہیزگاری اَور آنے والی عدالت کے بارے میں بَیان کیا تو فیلِکسؔ ڈر گیا اَور کہنے لگا، ”ابھی اِتنا ہی کافی ہے! تو جا سَکتا ہے۔ مُجھے فُرصت ملے گی تو مَیں تُجھے پھر بُلواؤں گا۔“ \v 26 ساتھ ہی فیلِکسؔ کو یہ بھی اُمّید تھی کہ اُسے پَولُسؔ کی طرف سے رشوت\f + \fr 24‏:26 \fr*\fq رشوت \fq*\ft یا \ft*\fqa دولت‏\fqa*\f* ملے گی، لہٰذا وہ پَولُسؔ کو بار بار بُلاتا اَور اُس کے ساتھ گُفتگو کرتا تھا۔ \p \v 27 پُورے دو بَرس بعد، فیلِکسؔ کی جگہ پُرکِیُسؔ فِیستُسؔ صُوبہ کا حاکم مُقرّر ہُوا، لیکن فیلِکسؔ خُود کو یہُودیوں کا مُحسِن ثابت کرنے کے لیٔے، وہ پَولُسؔ کو قَید ہی میں چھوڑ گیا۔ \c 25 \s1 پَولُسؔ کا قَیصؔر سے اپیل کرنا \p \v 1 صُوبہ کا حاکم فِیستُسؔ وارِد ہونے کے تین دِن بعد، قَیصؔریہ سے یروشلیمؔ گیا \v 2 جہاں اہم کاہِن اَور یہُودی رہنما اُس کے حُضُور میں آکر پَولُسؔ کے خِلاف پَیروی کرنے لگے۔ \v 3 اُنہُوں نے فِیستُسؔ سے مِنّت کی، وہ فوراً پَولُسؔ کے یروشلیمؔ میں مُنتقل کرنے کا حُکم دے، دراصل اُنہُوں نے پَولُسؔ کو راہ ہی میں مار ڈالنے کی سازش کی ہویٔی تھی۔ \v 4 مگر فِیستُسؔ نے جَواب دیا، ”پَولُسؔ تو قَیصؔریہ میں قَید ہیں اَور مَیں خُود بھی جلد ہی وہاں پہُنچنے والا ہُوں۔ \v 5 کیوں نہ تُم میں سے چند اِختیار والے لوگ میرے ساتھ چلیں، اَور اگر اُنہُوں نے واقعی کویٔی غلط کام کیا ہے تو وہاں اُن پر مُقدّمہ دائر کریں۔“ \p \v 6 اُن کے ساتھ آٹھ یا دس دِن گُزارنے کے بعد، فِیستُسؔ قَیصؔریہ گیا۔ اگلے دِن اُس نے عدالت طلب کی اَور حُکم دیا کہ پَولُسؔ کو اُس کے سامنے لایا جائے۔ \v 7 جَب پَولُسؔ حاضِر ہویٔے تو یروشلیمؔ سے آنے والے یہُودیوں نے پَولُسؔ کو گھیر کر اُن پر چاروں طرف سے سنگین اِلزامات کی بھرمار شروع کر دی لیکن کویٔی ثبوت پیش نہ کر سکے۔ \p \v 8 پَولُسؔ نے اَپنی صفائی پیش کرتے ہویٔے کہا: ”مَیں نے نہ تو یہُودیوں کی شَریعت کے برخلاف کویٔی قُصُور کیا ہے نہ بیت المُقدّس کا اَور نہ قَیصؔر کے خِلاف۔“ \p \v 9 مگر فِیستُسؔ خُود کو یہُودیوں کا مُحسِن ثابت کرنا چاہتا تھا، اِس لیٔے اُس نے پَولُسؔ سے کہا، ”کیا تُجھے یروشلیمؔ جانا منظُور ہے تاکہ میں اِس مُقدّمہ کا فیصلہ وہاں کروں؟“ \p \v 10 پَولُسؔ نے جَواب دیا: ”میں یہاں قَیصؔر کی عدالت میں کھڑا ہُوں، میرے مُقدّمہ کا فیصلہ اِسی جگہ ہونا چاہئے۔ آپ خُود بھی اَچھّی طرح جانتے ہیں کہ مَیں نے یہُودیوں کے خِلاف کویٔی جُرم نہیں کیا۔ \v 11 تاہم، اگر، میں قُصُوروار ہُوں، اَور موت کی سزا کے لائق ہُوں تو مُجھے مَرنے سے اِنکار نہیں۔ لیکن جو اِلزامات یہُودی مُجھ پر لگا رہے ہیں، اگر وہ سچ نہیں ہیں تو پھر کسی کو حق نہیں کہ مُجھے اُن کے حوالہ کرے۔ میں قَیصؔر کے ہاں اپیل کرتا ہُوں!“ \p \v 12 فِیستُسؔ نے اَپنے صلاح کاروں سے مشورہ کرکے، اُس نے اعلان کیا: ”تُونے قَیصؔر کے ہاں اپیل کی ہے۔ قَیصؔر کے پاس ہی جائے گا!“ \s1 فِیستُسؔ کا اگرِپّاَ بادشاہ سے مشورہ کرنا \p \v 13 کچھ دِنوں بعد اگرِپّاَ بادشاہ اَور بِرنِیکےؔ، قَیصؔریہ آئے تاکہ فِیستُسؔ سے مُلاقات کر سکیں۔ \v 14 چونکہ وہ کافی دِنوں تک وہیں رہے اِس لیٔے فِیستُسؔ نے پَولُسؔ کے مُقدّمہ کا حال بادشاہ سے بَیان کیا: ”یہاں ایک آدمی ہے جسے فیلِکسؔ قَید میں چھوڑ گیا ہے۔ \v 15 جَب مَیں یروشلیمؔ میں تھا تو اہم کاہِنوں اَور یہُودیوں کے بُزرگ میرے پاس یہ فریاد لے کر آئے کہ اُس کے خِلاف سزا کا حُکم صادر کیا جائے۔ \p \v 16 ”مَیں نے اُنہیں بتایا کہ رُومی دستور کے مُطابق کویٔی شخص سزا پانے کے لیٔے حوالہ نہیں کیا جا سَکتا جَب تک کہ اُسے اَپنے مُدّعیوں کے رُوبرو اُن کے اِلزام کے بارے میں اَپنی صفائی پیش کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔ \v 17 چنانچہ جَب وہ لوگ یہاں آئے تو مَیں نے فوراً اگلے ہی دِن اُسے اَپنی عدالت مَیں حاضِر ہونے کا حُکم دیا۔ \v 18 جَب اُس کے مُدّعی اَپنا دعویٰ پیش کرنے کے لیٔے اُٹھے تو اُنہُوں نے اُس پر کسی اَیسے جُرم کا اِلزام نہ لگایا جِس کا مُجھے گُمان تھا۔ \v 19 بَلکہ اُن کا جھگڑا اُن کے اَپنے مَذہب اَور کسی آدمی یِسوعؔ المسیح کے بارے میں تھا جو مَر چُکاہے مگر پَولُسؔ اُسے زندہ بتاتا ہے۔ \v 20 میں بڑی اُلجھن میں ہُوں کہ اَیسی باتوں کی تحقیقات کیسے کروں؛ اِس لیٔے مَیں نے پَولُسؔ سے پُوچھا کہ کیا اُسے یروشلیمؔ جانا منظُور ہے تاکہ اِن باتوں کا فیصلہ وہاں ہو؟ \v 21 لیکن پَولُسؔ نے اپیل کر دی کہ اُن کے مُقدّمہ کا فیصلہ قَیصؔر\f + \fr 25‏:21 \fr*\fq قَیصؔر \fq*\ft یعنی \ft*\fqa رُومی شَہنشاہ کا لقب۔‏\fqa*\f* کی عدالت میں ہو، لہٰذا مَیں نے حُکم دیا کہ وہ قَیصؔر کے پاس بھیجے جانے تک حوالات میں رہے۔“ \p \v 22 تَب اگرِپّاَنے فِیستُسؔ سے کہا، ”میں بھی اُس شخص کی باتیں اُس کی زبانی سُننا چاہتا ہُوں۔“ \p فِیستُسؔ نے جَواب دیا، ”آپ اُسے کل سُن سکیں گے۔“ \s1 اگرِپّاَ کے سامنے پیشی سے قبل پَولُسؔ \p \v 23 اگلے دِن اگرِپّاَ اَور بِرنِیکےؔ بڑی شان و شوکت کے ساتھ آئے اَور پلٹن کے اعلیٰ افسران اَور شہر کے مُعزّز لوگوں کے ساتھ دیوان خانہ میں داخل ہویٔے۔ فِیستُسؔ نے حُکم دیا، پَولُسؔ کو وہاں حاضِر کیا جائے۔ \v 24 پھر فِیستُسؔ نے کہا: ”اگرِپّاَ بادشاہ، اَور جمع حاضرین، تُم اِس شخص کو دیکھتے ہو! جِس کے برخلاف ساری یہُودی قوم نے مُجھ سے یروشلیمؔ میں اَور یہاں قَیصؔریہ میں، چِلّا چِلّاکر درخواست کی ہے کہ اِسے زندہ نہ چھوڑا جائے۔ \v 25 لیکن مُجھے مَعلُوم ہُواہے کہ پَولُسؔ نے اَیسی کویٔی خطا نہیں کی کہ اُسے سزائے موت دی جائے، چونکہ اَب اِس نے قَیصؔر کے ہاں اپیل کی ہے تو مَیں نے مُناسب سمجھا کہ اِسے رُوم بھیج دُوں۔ \v 26 لیکن آقائے اعلیٰ قَیصؔر کو لکھنے کے لیٔے میرے پاس کویٔی خاص بات نہیں ہے۔ لہٰذا مَیں نے اِسے یہاں تمہارے، اَور خاص طور پر اگرِپّاَ بادشاہ کے سامنے حاضِر کیا ہے، تاکہ تحقیقات کے بعد کویٔی اَیسی بات مَعلُوم ہو جسے میں قَیصؔر کو لِکھ کر بھیج سکوں۔ \v 27 کیونکہ کسی قَیدی کو بھیجتے وقت اُس پر لگائے گیٔے اِلزامات کو ظاہر نہ کرنا میرے نزدیک دانشمندی نہیں ہے۔“ \c 26 \p \v 1 اِس پر اگرِپّاَنے پَولُسؔ سے کہا، ”تُجھے اَپنے بارے میں بولنے کی اِجازت ہے۔“ \p لہٰذا پَولُسؔ ہاتھ سے اِشارہ کرتے ہویٔے اَپنی صفائی پیش کرنے لگے: \v 2 ”اَے بادشاہ اگرِپّاَ، میں اَپنے آپ کو خُوش قِسمت سمجھتا ہُوں کہ آپ کے سامنے کھڑے ہوکر یہُودیوں کے اِلزامات کے خِلاف اَپنی صفائی پیش کر سَکتا ہُوں، \v 3 اَور خصوصاً اِس لیٔے کہ آپ سارے یہُودی رسم و رِواج اَور مسئلوں سے بخُوبی واقف ہیں، لہٰذا میں اِلتجا کرتا ہُوں کہ آپ حلیمی سے میری سُن لیجئے۔ \p \v 4 ”یہُودی اَچھّی طرح جانتے ہیں کہ پہلے میرے اَپنے وطن میں اَور بعد میں یروشلیمؔ میں ایّام جَوانی سے میرا چال چلن کیسا رہاہے۔ \v 5 وہ مُدّت سے مُجھے جانتے ہیں اَور اگر چاہیں تو میرے حق میں گواہی دے سکتے ہیں کہ میں اَپنے کٹّر مَذہَبی فرقہ کے مُطابق ایک فرِیسی کی حیثیت سے کِس طرح زندگی گزارتا آیا ہُوں۔ \v 6 خُدا نے ہمارے آباؤاَجداد سے ایک وعدہ کیا تھا۔ مُجھے اُمّید ہے کہ وہ پُورا ہوگا۔ اُسی اُمّید کی وجہ سے مُجھ پر یہ مُقدّمہ چلایا جا رہاہے۔ \v 7 اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمّید ہمارے بَارہ کے بَارہ قبیلوں کو ہے۔ اِس لیٔے وہ دِن رات دِل و جان سے خُدا کی عبادت کیا کرتے ہیں۔ اَے بادشاہ! میری اِسی اُمّید کے باعث یہُودی مُجھ پر مُقدّمہ دائر کر رہے ہیں۔ \v 8 کیا تُم اِس بات کو کہ خُدا مُردوں کی قیامت یعنی مُردوں کو پھر سے زندہ کر دے گا، غَیر مُعتبر سمجھتے ہو؟ \p \v 9 ”کبھی میں بھی سمجھتا تھا کہ یِسوعؔ المسیح ناصری کے نام کی ہر طور سے مُخالفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔ \v 10 چنانچہ مَیں نے یروشلیمؔ میں اَیسا ہی کیا۔ مَیں نے اہم کاہِنوں سے اِختیار پا کر بہت سے مُقدّسین\f + \fr 26‏:10 \fr*\fq مُقدّسین \fq*\ft یعنی \ft*\fqa حُضُور یِسوعؔ المسیح پر ایمان لانے والے لوگ‏\fqa*\f* کو قَید میں ڈالا اَور جَب اُنہیں سزائے موت سُنایٔی جاتی تھی تو میں بھی یہی رائے دیتا تھا۔ \v 11 میں ہر ایک یہُودی عبادت گاہ میں جاتا اَور اُنہیں سزا دِلواتا تھا اَور یِسوعؔ المسیح کے خِلاف کُفر بکنے پر مجبُور کرتا تھا۔ اُن کی مُخالفت نے مُجھے اِتنا دیوانہ بنا دیا تھا کہ میں دُور دراز کے بیرونی شہروں میں بھی جا جا کر اُنہیں ستاتا تھا۔ \p \v 12 ”ایک بار اہم کاہِنوں کے حُکم اَور اُن کے اِختیار سے اِسی کام کے لیٔے دَمشق شہر کا سفر کر رہاتھا \v 13 اَور اَے بادشاہ! جَب مَیں راہ میں تھا تو دوپہر کے وقت مَیں نے آسمان سے رَوشنی آتی دیکھی جو سُورج کی رَوشنی سے بھی تیز تر تھی اَور وہ آکر ہمارے گِرد چمکنے لگی۔ \v 14 ہم سَب زمین پر گِر پڑے، اَور مَیں نے ایک آواز سُنی جو مُجھ سے ارامی زبان میں یہ کہہ رہی تھی، ’اَے ساؤلؔ، اَے ساؤلؔ، تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟ بیل ہانکنے کی چھڑی پر لات مارنا\f + \fr 26‏:14 \fr*\fq لات مارنا \fq*\ft یعنی \ft*\fqa خُداوؔند کے خِلاف کھڑا ہونا تیرے لیٔے بہت نُقصان دہ ہے۔‏\fqa*\f* تیرے لیٔے مُشکل ہے۔‘ \p \v 15 ”تَب مَیں نے کہا، ’اَے آقا، آپ کون ہیں؟‘ \p ”میں یِسوعؔ ہُوں، جسے تُو ستاتا ہے، خُداوؔند نے اُسے جَواب دیا۔ \v 16 ’اَب اُٹھ اَور اَپنے پاؤں پر کھڑا ہو جا۔ مَیں تُجھ پر اِس لیٔے ظاہر ہُوا ہُوں کہ تُجھے اَپنا خادِم مُقرّر کروں اَورجو کچھ تُونے مُجھ سے دیکھاہے اَور دیکھے گا اُس کا تُجھے گواہ بناؤں۔ \v 17 مَیں تُجھے تیرے لوگوں سے اَور غَیریہُودیوں سے بچاتا رہُوں گا۔ مَیں تُجھے اُن میں بھیج رہا ہُوں \v 18 تاکہ تو اُن کی آنکھیں کھولے اَور اُنہیں تاریکی سے رَوشنی میں لے آئے، اَور شیطان کے اِختیار سے نکال کر خُدا کی طرف پھیر دے، تاکہ وہ مُجھ پر ایمان لائیں اَور گُناہوں کی مُعافی پائیں اَور خُدا کے برگُزیدہ لوگوں میں شریک ہوکر مِیراث حاصل کریں۔‘ \p \v 19 ”اِس لیٔے اَے اگرِپّاَ بادشاہ، میں اُس آسمانی رُویا کا نافرمان نہیں ہُوا۔ \v 20 بَلکہ پہلے مَیں نے دَمشق شہر کے لوگوں میں، پھر یروشلیمؔ اَور سارے یہُودیؔہ کے رہنے والوں اَور غَیریہُودیوں میں بھی مُنادی کی، مَیں نے تبلیغ کی کہ وہ تَوبہ کریں اَور خُدا کی طرف رُجُوع ہُوں اَور اَپنے نیک عَمل سے اَپنی تَوبہ کا ثبوت دیں۔ \v 21 اِن ہی باتوں کے سبب سے یہُودیوں نے مُجھے بیت المُقدّس میں پکڑ لیا اَور پھر مار ڈالنے کی کوشش کی۔ \v 22 لیکن مَیں خُدا کی مدد سے آج تک زندہ ہُوں؛ اِس لیٔے میں ہر چُھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں۔ میں جو باتیں کہتا ہُوں وُہی ہیں جِن کی پیشین گوئی نبیوں نے اَور حضرت مَوشہ نے کی ہے۔ \v 23 یعنی یہ کہ المسیح ضروُر دُکھ اُٹھائیں گے اَور سَب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زندہ ہوکر یہُودی قوم کو اَور غَیریہُودیوں کو نُور کا پیغام دیں گے۔“ \p \v 24 جَب وہ اَپنی صفائی میں یہ بَیان کر ہی رہے تھے تو فِیستُسؔ نے اُنہیں اِشارے سے روک کر بُلند آواز سے کہا، ”پَولُسؔ! تو پاگل ہو گیا ہے، علم کی زیادتی نے تُجھے پاگل کر دیا ہے۔“ \p \v 25 ”مُعظّم فِیستُسؔ،“ میں پاگل نہیں ہُوں، پَولُسؔ نے جَواب دیا۔ ”میں جو کچھ کہہ رہا ہُوں سچ اَور مَعقُول ہے۔ \v 26 بادشاہ اِن باتوں سے واقف ہے، اَور مَیں اُس سے کھُل کر بات کر سَکتا ہُوں۔ مُجھے یقین ہے کہ اِن باتوں میں سے کویٔی بھی اُن سے چھِپی نہیں ہے کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا۔ \v 27 اگرِپّاَ بادشاہ، کیا آپ نبیوں پر ایمان رکھتے ہیں؟ میں جانتا ہُوں کہ آپ ایمان رکھتے ہیں۔“ \p \v 28 اگرِپّاَنے پَولُسؔ سے کہا، ”کیا تو مُجھے ذرا سِی ترغِیب سے مسیحی بنا لینا چاہتاہے؟“ \p \v 29 پَولُسؔ نے جَواب دیا، ”خواہ ذرا سِی خواہ زِیادہ، میں تو خُدا سے دعا کرتا ہُوں کہ نہ صِرف آپ بَلکہ جتنے بھی آج میری بات سُن رہے ہیں میری مانِند ہو جایٔیں، سِوائے اِن زنجیروں کے۔“ \p \v 30 تَب بادشاہ اُٹھ کھڑا ہُوا اَور اُس کے ساتھ صُوبہ کے حاکم اَور بِرنِیکےؔ اَور اُن کے ہم نشین بھی اُٹھ کھڑے ہویٔے۔ \v 31 کمرے سے نکلنے کے بعد، وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے، ”یہ آدمی کویٔی اَیسا کام تو نہیں کر رہاہے کہ اِسے سزائے موت دی جائے یا قَید میں رکھا جائے۔“ \p \v 32 اگرِپّاَنے فِیستُسؔ سے کہا، ”اگر یہ آدمی قَیصؔر کے ہاں اپیل نہ کرتا تو رِہائی پا سَکتا تھا۔“ \c 27 \s1 پَولُسؔ کی رُوم کو روانگی \p \v 1 جَب یہ طے پایا کہ ہم لوگ جہاز سے اِطالیہؔ جایٔیں گے، تو پَولُسؔ اَور بعض دُوسرے قَیدی شاہی پلٹن کے ایک کپتان کے سُپرد کر دئیے گیٔے، جِس کا نام یُولِیُسؔ تھا۔ \v 2 ہم اَدرامُتیمؔ سے ایک سمُندری جہاز پر سوار ہوکر روانہ ہویٔے جو آسیہؔ کی ساحِلی بندرگاہوں سے ہوتا ہُوا آگے جانے والا تھا، ہمارے ساتھ، تھِسلُنِیکے سے تعلّق رکھنے والا، ایک مَکِدُنی ارِسترخُسؔ بھی تھا۔ \p \v 3 اگلے دِن جَب جہاز صیؔدا میں رُکا تو یُولِیُسؔ نے پَولُسؔ پر مہربانی کرکے اُنہیں اَپنے دوستوں سے مُلاقات کرنے کی اِجازت دے دی تاکہ اُن کی خاطِر تواضع ہو سکے۔ \v 4 وہاں سے ہم پھر جہاز پر روانہ ہویٔے اَور جَزِیرہ سائپرسؔ کی آڑ میں ہوکر گزرے کیونکہ ہَوا ہمارے مُخالف تھی۔ \v 5 پھر ہم کِلکِیؔہ اَور پَمفِیلہ کے سمُندری ساحِل سے گزر کر آگے بڑھے تو لوکیہؔ کے شہر مُورہؔ میں جا اُترے۔ \v 6 فَوجی کپتان کو وہاں الیکزینڈریا کا ایک سمُندری جہاز مِل گیا جو اِطالیہؔ جا رہاتھا۔ اُس نے ہمیں اُس پر سوار کرا دیا۔ \v 7 ہم بہت دِنوں تک آہستہ آہستہ آگے بڑھتے رہے اَور کِندُسؔ کے سامنے جا پہُنچے لیکن تیز ہَوا کی وجہ سے ہمیں آگے جانے میں دُشواری محسُوس ہویٔی لہٰذا ہم سلمونؔے کے سامنے سے ہوکر کریتےؔ کی آڑ میں ہو لیٔے۔ \v 8 اَور بڑی مُشکل سے ساحِل کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتے ہویٔے حسیِنؔ بندرگاہ میں پہُنچے جہاں سے لَسیؔہ شہر نزدیک تھا۔ \p \v 9 وقت بہت ضائع ہو چُکاتھا، وہاں ہمیں کیٔی دِنوں تک رُکنا پڑا کیونکہ روزہ کا دِن\f + \fr 27‏:9 \fr*\fq روزہ کا دِن \fq*\ft یعنی \ft*\fqa اِس روزہ کا تعلّق یومِ کفّارہ سے ہے۔ یہُودی لوگ اِس دِن قُربانیاں بھی چڑھاتے تھے۔ جو ستمبر کے آخِری یا اکتوبر مہینے کے پہلے ہفتہ میں پڑتا تھا۔‏\fqa*\f* گزر چُکاتھا اَور اُس موسم میں سمُندری سفر اَور بھی پُرخطر ہو جاتا ہے۔ اِس لیٔے پَولُسؔ نے اُنہیں نصیحت کے طور پر کہا، \v 10 ”اَے بھائیو، مُجھے لگتا ہے کہ ہمارا سفر پُرخطر ثابت ہوگا اَور نہ صِرف مال و اَسباب اَور سمُندری جہاز کا بَلکہ ہماری جانوں کا بھی خطرہ ہے۔“ \v 11 لیکن فَوج کے کپتان نے پَولُسؔ کی بات سُننے کی بجائے جہاز کے کپتان اَور مالک کی باتوں کو زِیادہ اہمیّت دی۔ \v 12 چونکہ وہ بندرگاہ سردی کا موسم گُزارنے کے لیٔے موزوں نہ تھی، اِس لیٔے اکثریت کا فیصلہ یہ تھا کہ ہم آگے بڑھیں اَور اُمّید رکھیں کہ فِینِکسؔ میں پہُنچ کر سردی کا موسم وہاں گزار سکیں گے۔ یہ کریتےؔ کی ایک بندرگاہ تھی جِس کا رُخ شمال مشرق اَور جُنوب مشرق کی جانِب تھا۔ \s1 سمُندری طُوفان \p \v 13 جَب جُنوب کی طرف سے ہلکی ہلکی ہَوا چلنا شروع ہو گئی، تو وہ سمجھے کہ اَب ہماری مُشکل جاتی رہی؛ لہٰذا اُنہُوں نے لنگر اُٹھایا اَور کریتےؔ کے ساحِل کے ساتھ ساتھ آگے بڑھے۔ \v 14 لیکن جلد ہی بڑی طُوفانی ہَوا جسے یُورکُلونؔ کہتے ہیں شمال مشرق کی جانِب سے آئی جَزِیرہ کے نیچے بہہ گئی۔ \v 15 سمُندری جہاز طُوفان کی گرفت میں آ گیا اَور جہاز ہچکولے کھانے لگا؛ لہٰذا ہم نے لاچار ہوکر جہاز ہَوا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ \v 16 جَب ہم بہتے بہتے ایک چُھوٹے جَزِیرہ کودہؔ تک پہُنچے، ہم ڈونگی\f + \fr 27‏:16 \fr*\fq ڈونگی \fq*\ft یعنی \ft*\fqa ایک چُھوٹی کشتی جو جانیں بچانے کے لیٔے جہاز کے پیچھے بندھی ہوتی ہے خَراب موسم کے باعث اِسے جہاز کے اُوپر چڑھایا جاتا ہے۔‏\fqa*\f* کو بڑی مُشکل سے قابُو میں لا سکے، \v 17 اِس لیٔے ہمارے آدمیوں نے سے اُوپر چڑھا لیا۔ پس سمُندری جہاز کو ٹُوٹنے سے بچانے کے لیٔے سے اُوپر سے نیچے تک رسّوں سے باندھ دیا۔ کیونکہ اُنہیں خوف تھا کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ جہاز سورتِسؔ کی کھاڑی کی ریت میں دھنس کر رہ جائے، لہٰذا اُنہُوں نے سمُندری لنگر کو نیچے کر دیا اَور جہاز کو اُسی طرح بہنے دیا۔ \v 18 جَب جہاز طُوفانی ہَوا میں بہت ہی ہچکولے کھانے لگا تو اگلے دِن اُنہُوں نے جہاز کا مال سمُندر میں پھینکنا شروع کر دیا۔ \v 19 تیسرے دِن اُنہُوں نے اَپنے ہاتھوں سے سمُندری جہاز کے آلات وغیرہ بھی نیچے پھینک دئیے۔ \v 20 جَب کیٔی دِنوں تک سُورج نظر آیا نہ تارے اَور طُوفان کا زور بھی بڑھنے لگا تو بچنے کی آخِری اُمّید بھی جاتی رہی۔ \p \v 21 لوگوں کو کھانا پینا چھوڑے ہویٔے کیٔی دِن ہو گئے تھے اِس لیٔے پَولُسؔ نے اُن کے بیچ میں کھڑے ہوکر کہا: ”اَے بھائیو، اگر تُم میری نصیحت قبُول کرلیتے اَور کریتےؔ سے آگے روانہ ہی نہ ہوتے تو تُمہیں اِس نُقصان اَور تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ \v 22 لیکن اَب مَیں تمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ حوصلہ نہ ہارو۔ تُم میں سے کسی کا بھی جانی نُقصان نہ ہوگا؛ صِرف سمُندری جہاز تباہ ہو جائے گا۔ \v 23 کیونکہ میرے خُدا جِس کی میں عبادت کرتا ہُوں اُس کا فرشتہ کل رات میرے پاس آ کھڑا ہُوا \v 24 اَور کہنے لگا، ’پَولُسؔ، خوفزدہ مت ہو۔ تیرا قَیصؔر کے حُضُور میں پیش ہونا لازِم ہے؛ اَور تیری خاطِر خُدا اَپنے فضل سے اِن سَب کی جان سلامت رکھےگا جو جہاز پر تیرے ہم سفر ہیں۔‘ \v 25 اِس لیٔے صاحِبو، تُم اَپنا حوصلہ بُلند رکھو، میرا ایمان ہے کہ میرے خُدا نے جو کچھ مُجھ سے فرمایاہے وُہی ہوگا۔ \v 26 تاہم، ہمیں ضروُر کسی جزیرے پر ٹھہرنا ہوگا۔“ \s1 جہاز کی تباہی \p \v 27 چودھویں رات کو جَب ہم بحرِ اَدریہ\f + \fr 27‏:27 \fr*\fq بحرِ اَدریہ \fq*\ft قدیم زمانے میں اِس نام سے مُراد \ft*\fqa وہ علاقہ ہے جو اِٹلی کے جُنوب میں اَچھّی طرح سے پھیلا ہُوا تھا۔‏\fqa*\f* میں اِدھر اُدھر ٹکراتے پھرتے تھے تو آدھی رات کے وقت ملّاحوں نے محسُوس کیا کہ وہ کنارے کے نزدیک پہُنچ رہے ہیں۔ \v 28 اُنہُوں نے پانی کی گہرائی ناپی تو وہ ایک سَو بیس فِٹ\f + \fr 27‏:28 \fr*\fq ایک سَو بیس فِٹ \fq*\ft یا تقریباً 37مِیٹر\ft*\f* گہری نکلی۔ پھر تھوڑا آگے جا کر ناپا تو پایا یہ نوّے فِٹ\f + \fr 27‏:28 \fr*\fq نوّے فِٹ \fq*\ft یا تقریباً 27مِیٹر\ft*\f* گہری ہے۔ \v 29 اِس خوف سے کہ کہیں چٹّانوں سے نہ ٹکرا جائیں اُنہُوں نے جہاز کے پچھلے حِصّہ سے چار لنگر سمُندر میں ڈال دئیے اَور صُبح کی رَوشنی کی تمنّا میں دعا کرنے لگے۔ \v 30 ملّاحوں نے سمُندری جہاز سے بچ نکلنے کے لیٔے ڈونگی نیچے اُتاری لیکن ظاہر یہ کیا کہ وہ جہاز کے اگلے حِصّہ سے پانی میں لنگر ڈالنا چاہتے ہیں۔ \v 31 تَب پَولُسؔ نے فَوجی کپتان اَور سپاہیوں سے کہا، ”اگر یہ لوگ سمُندری جہاز پر نہ رہیں گے، تو تُم لوگوں کا بچنا مُشکل ہے۔“ \v 32 لہٰذا سپاہیوں نے ڈونگی کی رسّیاں کاٹ دیں اَور جہاز سمُندر میں چھوڑ دیا۔ \p \v 33 صُبح ہونے سے ذرا پہلے پَولُسؔ نے سَب کی مِنّت کی کہ کچھ کھا لیں۔ آپ نے کہا، ”پچھلے چودہ دِن سے، تُم لوگ شک و شُبہ میں پڑے ہویٔے ہو اَور تُم نے کھانے کو چھُوا تک نہیں۔ \v 34 اَب مَیں تمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ کچھ کھالو کیونکہ تمہاری سلامتی اِسی پر موقُوف ہے اَور یقین رکھو کہ تُم میں سے کسی کے سَرکا ایک بال بھی بیکا نہ ہوگا۔“ \v 35 جَب وہ یہ کہہ چُکے تو اُنہُوں نے کچھ روٹی لی اَور سَب کے سامنے خُدا کا شُکرادا کیا اَور روٹی توڑ کر کھانے لگے۔ \v 36 اِس سے سَب کی ہِمّت بندھی اَور وہ بھی کھانے لگے۔ \v 37 ہم سَب مِل کر دو سَو چھہتّر آدمی تھے جو اُس سمُندری جہاز پر سوار تھے۔ \v 38 جَب وہ پیٹ بھرکرکھا چُکے تو اُنہُوں نے سارا گیہُوں سمُندر میں پھینکنا شروع کر دیا تاکہ سمُندری جہاز ہلکا ہو جائے۔ \p \v 39 جَب دِن نِکلا تو اُنہُوں نے خُشکی کو نہ پہچانا لیکن ایک کھاڑی دیکھی جِس کا کنارہ نظر آیا۔ اُنہُوں نے صلاح کی کہ اگر ممکن ہو تو سمُندری جہاز کو اُسی پر چڑھا لیں۔ \v 40 پس لنگر کھول کر سمُندر میں چھوڑ دئیے اَور پتواروں کی رسّیاں بھی کھول دیں۔ سامنے کا بادبان کھول کر اُوپر چڑھا دیا اَور کنارے کی طرف بڑھے۔ \v 41 لیکن سمُندری جہاز خُشکی پر پہُنچ کر ریت پر جا ٹِکا۔ اُس کے سامنے والا اگلا حِصّہ تو کنارے پر ریت میں دھنس گیا لیکن پچھلا حِصّہ لہروں کے زور سے ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ \p \v 42 سپاہیوں کی صلاح تھی کہ قَیدیوں کو مار ڈالیں تاکہ اُن میں سے کویٔی تَیر کر بھاگ نہ جائے۔ \v 43 لیکن فَوجی کپتان نے پَولُسؔ کی زندگی محفوظ رکھنے کے لیٔے اُنہیں اَیسا کرنے سے روک دیا اَور حُکم دیا کہ جو تَیر سکتے ہیں وہ پہلے کُود جایٔیں اَور خُشک زمین پر پہُنچ کر جان بچا لیں۔ \v 44 باقی مُسافروں نے لکڑی کے تختوں اَور سمُندری جہاز کی دُوسری چیزوں کی مدد سے کسی نہ کسی طرح اَپنی جان بچائی۔ پس اِس طرح سَب کے سَب خُشک زمین پر بحِفاظت پہُنچ گیٔے۔ \c 28 \s1 پَولُسؔ مالٹاؔ کے ساحِل پر \p \v 1 جَب ہم سلامتی سے ساحِل پر پہُنچ گیٔے، تو ہمیں مَعلُوم ہُوا کہ جَزِیرہ کا نام مالٹاؔ ہے۔ \v 2 وہاں کے جَزِیرہ کے باشِندوں نے ہمارے ساتھ بڑی مہربانی کا سلُوک کیا۔ تیز بارش ہو رہی تھی اَور سردی بھی زوروں پر تھی اِس لیٔے اُنہُوں نے آگ جَلائی اَور ہماری خاطِر تواضع کی۔ \v 3 پَولُسؔ نے سُوکھی لکڑیاں جمع کرکے گٹھّا بنایا اَور جَب وہ اُسے آگ میں ڈالنے لگے، تو آگ کی گرمی کی وجہ سے، ایک زہریلا سانپ، لکڑیوں میں سے نکل کر پَولُسؔ کے ہاتھ پر لِپٹ گیا۔ \v 4 جَب جَزِیرہ کے باشِندوں نے سانپ کو اُن کے ہاتھ سے لٹکتے ہویٔے دیکھا تو آپَس میں کہنے لگے، ”یہ آدمی ضروُر کویٔی خُونی ہے؛ یہ سمُندر میں غرق ہونے سے زندہ بچ گیا، لیکن اِنصاف کی دیوی اِنہیں زندہ نہیں چھوڑے گی۔“ \v 5 مگر پَولُسؔ نے سانپ کو آگ میں جھٹک دیا اَور اُنہیں کویٔی نُقصان نہ ہُوا۔ \v 6 وہ لوگ اِنتظار میں تھے کہ اُس کا بَدن سُوج جائے گا اَور وہ مَر کے ڈھیر ہو جائے گا۔ لیکن کافی اِنتظار کے بعد جَب پَولُسؔ کو کویٔی ضرر نہ پہُنچا تو اُنہُوں نے اَپنا خیال بدل دیا اَور کہنے لگے کہ یہ تو کویٔی معبُود ہے۔ \p \v 7 وہ علاقہ اُس جَزِیرہ کے حاکم پُبلِیُسؔ، کی مِلکیّت میں تھا۔ اُس نے ہمیں اَپنے گھر پر مدعو کیا اَور تین دِن تک ہماری خُوب خاطِر تواضع کی۔ \v 8 پُبلِیُسؔ کا باپ بُخار اَور پیچش کے باعث بیمار پڑتھا۔ پَولُسؔ اُس کی عیادت کرنے گیٔے اَور دعا کے بعد اَپنے ہاتھ اُس پر رکھے اَور اُسے شفا بخشی۔ \v 9 جَب اَیسا ہُوا، تو اُس جَزِیرہ کے باقی مریض بھی آکر شفا پانے لگے۔ جزیرے میں باقی بیمار آئے اَور صحتیاب ہو گئے۔ \v 10 اُنہُوں نے ہماری بڑی عزّت کی اَور جَب ہم آگے جانے کے لیٔے تیّار ہویٔے تو سفر کے لیٔے ہماری ضروُرت کی ساری چیزیں جہاز پر رکھوا دیں۔ \s1 رُوم میں پَولُسؔ کی آمد \p \v 11 ہمارے سمُندری جہاز کی تباہی کے تین ماہ بعد ہم الیکزینڈریا کے ایک جہاز سے روانہ ہویٔے جو سردِیاں گُزارنے کے لیٔے اُس جَزِیرہ میں رُکا ہُوا تھا۔ اُس پر یُونانیوں کے جُڑواں معبُودوں کی صورت بنی ہویٔی تھی۔ \v 12 پہلے ہم سرَکُوسؔہ پہُنچے اَور تین دِن وہاں رہے \v 13 وہاں سے ہم چکّر کاٹتے ہویٔے ریگِیُمؔ میں گیٔے۔ اگلے دِن جُنوبی ہَوا چلنے لگی اَور ہم ایک دِن بعد پُتِیُلیِؔ جا پہُنچے۔ \v 14 وہاں ہمیں کچھ بھایٔی اَور بہن ملے اُنہُوں نے ہمیں اَپنے یہاں ٹھہرنے کی دعوت دی ہم سات دِن اُن کے پاس رہے۔ اَور اِس طرح ہم رُوم آئے۔ \v 15 وہاں کے بھائیو اَور بہنوں کو خبر پہُنچ چُکی تھی کہ ہم آ رہے ہیں۔ وہ ہمارے اِستِقبال کے لیٔے اَپّیُسؔ کے چَوک اَور تین سرائے تک آئے۔ پَولُسؔ نے اُنہیں دیکھ کر خُدا کا شُکرادا کیا اَور بڑی تسلّی پائی۔ \v 16 جَب ہم رُوم شہر پہُنچے، تو پَولُسؔ کو تنہا رہنے کی اِجازت مِل گئی کہ وہ ایک پہرےدار کی نِگرانی میں جہاں چاہیں رہ سکتے ہیں۔ \s1 مُحافظ کے ماتحت رُوم میں پَولُسؔ کی تبلیغ \p \v 17 جَب تین دِن گزر گئے تو پَولُسؔ نے یہُودی رہنماؤں کے کو بُلوایا۔ جَب وہ جمع ہویٔے، تو پَولُسؔ نے اُن سے کہا: ”میرے بھائیو، مَیں نے اَپنی اُمّت کے اَور باپ دادا کی رسموں کے خِلاف کویٔی کام نہیں کیا تو بھی، مُجھے یروشلیمؔ میں گِرفتار کرکے رُومیوں کے حوالہ کر دیا گیا۔ \v 18 اُنہُوں نے تحقیقات کے بعد مُجھے چھوڑ دینا چاہا، کیونکہ مَیں نے کویٔی اَیسا کام نہیں کیا تھا کہ مُجھے سزائے موت دی جاتی۔ \v 19 مگر جَب یہُودیوں نے مُخالفت کی تو مَیں نے قَیصؔر کے ہاں اپیل کر دی۔ میں یقینی طور پر اَپنے ہی لوگوں کے خِلاف کویٔی اِلزام عائد کرنے کا اِرادہ نہیں رکھتا تھا۔ \v 20 چنانچہ مَیں نے تُمہیں اِس لیٔے بُلایا ہے کہ تُم سے ملوں اَور بات کروں۔ کیونکہ مَیں اِسرائیلؔ کی اُمّید کے سبب سے زنجیر سے جکڑا ہُوا ہُوں۔“ \p \v 21 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہمیں یہُودیؔہ سے آپ کے بارے میں نہ تو خُطوط ملے نہ وہاں سے آنے والے بھائیوں نے ہمیں آپ کی کویٔی خبر دی نہ آپ کے خِلاف کچھ کہا۔ \v 22 لیکن ہم آپ کے خیالات جاننا چاہتے ہیں۔ یہ تو ہمیں مَعلُوم ہے کہ لوگ ہر جگہ اِس فرقہ کے خِلاف باتیں کرتے ہیں۔“ \p \v 23 تَب اُنہُوں نے پَولُسؔ کی باتیں سُننے کے لیٔے ایک دِن مُقرّر کیا۔ جَب وہ دِن آیا تو وہ پہلے سے بھی زِیادہ تعداد میں اُن کی رہائش پر حاضِر ہویٔے۔ پَولُسؔ نے اُنہیں خُدا کی بادشاہی کے بارے میں سمجھایا اَور ساتھ ہی یِسوعؔ المسیح کے بارے میں حضرت مَوشہ کی شَریعت اَور نبیوں کی کِتابوں سے اُنہیں قائل کرنے کی کوشش کی۔ گُفتگو کا یہ سلسلہ صُبح سے شام تک جاری رہا۔ \v 24 بعض پَولُسؔ کی باتیں سُن کر قائل ہو گئے لیکن بعض یقین نہ لایٔے۔ \v 25 جَب وہ آپَس میں مُتّفِق نہ ہویٔے تو پَولُسؔ نے اُن کے رخصت ہونے سے پہلے یہ بَیان دیا: ”پاک رُوح نے یَشعیاہ نبی کی مَعرفت تمہارے بارے میں ٹھیک ہی کہاتھا: \q1 \v 26 ” ’اِس قوم کے پاس جاؤ اَور کہو، \q1 ”تُم سُنتے تو رہوگے لیکن سمجھوگے نہیں؛ \q2 دیکھتے رہوگے لیکن کبھی پہچان نہ پاؤگے۔“ \q1 \v 27 کیونکہ اِس قوم کے دِل شکستہ ہو گئے ہیں؛ \q2 وہ اُونچا سُننے لگے ہیں، \q2 اَور اُنہُوں نے اَپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ \q1 کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُن کی آنکھیں دیکھ لیں۔ \q2 اُن کے کان سُن لیں، \q2 اُن کے دِل سمجھ لیں۔ \q2 اَور وہ میری طرف پھریں اَور مَیں اُنہیں شفا بخشوں۔‘\f + \fr 28‏:27 \fr*\ft \+xt یَشع 6‏:9‏،10‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 28 ”اِس لیٔے میں چاہتا ہُوں کہ تُم جان لو کہ خُدا کی نَجات کا پیغام غَیریہُودیوں کے پاس بھی بھیجا گیا ہے اَور وہ اُسے سُنیں گے!“ \v 29 جَب پَولُسؔ نے یہ کہا تو یہُودی آپَس میں کافی بحث کرتے ہویٔے وہاں سے چلے گیٔے۔\f + \fr 28‏:29 \fr*\ft کچھ قدیمی نُسخوں میں یہ آیت شامل نہیں ہے۔‏\ft*\f* \p \v 30 پَولُسؔ پُورے دو بَرس تک اَپنے کرایہ کے مکان میں رہے اَورجو اُن سے مُلاقات کرنے آتے تھے اُن سَب سے مِلا کرتے تھے۔ \v 31 وہ بڑی دِلیری سے خُدا کی بادشاہی کی خُوشخبری تبلیغ اَور یِسوعؔ المسیح کے بارے میں تعلیم دیتے رہے اَور کسی نے پَولُسؔ کو روکنے کی کوشش نہیں کی!