\id 2KI - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \ide UTF-8 \h 2 سلاطین \toc1 دُوسرا سلاطین کی کِتاب \toc2 2 سلاطین \toc3 2 سلا \mt1 دُوسرا سلاطین \mt2 کی کِتاب \c 1 \s1 احزیاہؔ پر یَاہوِہ کا فیصلہ \p \v 1 احابؔ کی موت کے بعد مُوآب نے بنی اِسرائیل کے خِلاف بغاوت کر دی۔ \v 2 اَور اَیسا ہُوا کہ احزیاہؔ سامریہؔ میں اَپنے شاہی بالاخانہ کے اُوپر کمرے کی جالی دار کھٹرکی سے نیچے گِر پڑا اَور زخمی ہو گیا۔ لہٰذا احزیاہؔ نے قاصِد بھیجے اَور اُن سے فرمایا، ”جا کر عقرونؔ کے معبُود بَعل زبُوبؔ سے پُوچھو کہ کیا مَیں اِس چوٹ سے شفایاب ہو سکوں گا یا نہیں۔“ \p \v 3 لیکن یَاہوِہ کے فرشتہ نے تِشبےؔ کے باشِندے ایلیّاہ سے فرمایا، ”جاؤ اَور سامریہؔ کے بادشاہ کے قاصِدوں سے مُلاقات کرکے اُن سے پُوچھو، ’کیا بنی اِسرائیل میں کویٔی خُدا نہیں ہے جو تُم عقرونؔ کے معبُود بَعل زبُوبؔ سے دریافت کرنے جا رہے ہو؟‘ \v 4 لہٰذا یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں، ’جِس بِستر پر تُم پڑے ہُوئے ہو، اُس سے ہرگز نہ اُٹھ پاؤگے۔ اَور تُم یقیناً مَر جاؤگے!‘ “ لہٰذا ایلیّاہ نے وُہی کیا جو اُنہیں حُکم دیا گیا تھا۔ \p \v 5 اَور جَب قاصِد بادشاہ کے پاس لَوٹ آئے تو، احزیاہؔ نے اُن سے دریافت کیا، ”تُم اِتنی جلدی واپس کیوں آ گئے؟“ \p \v 6 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ایک شخص ہم سے مُلاقات کے لئے آیاتھا، اُسی نے ہمیں حُکم دیا، ’اُس بادشاہ کے پاس لَوٹ جاؤ جِس نے تُمہیں بھیجا ہے، اَور اُس سے کہنا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: کیا اِسرائیل مَیں خُدا نہیں ہے جو تُم عقرونؔ کے معبُود بَعل زبُوبؔ سے دریافت کرنے کے واسطے قاصِد بھیج رہے ہو، اِس لیٔے جِس بِستر پر تُم پڑے ہو اُس پر سے نہ اُٹھ پاؤگے بَلکہ یقیناً مَر جاؤگے!“ ‘ “ \p \v 7 تَب بادشاہ نے اُن سے دریافت کیا، ”وہ شخص جو تُم سے مُلاقات کے لئے آیاتھا اَور جِس نے تُمہیں یہ خبر دی وہ کیسا دِکھائی دے رہاتھا؟“ \p \v 8 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”وہ شخص بہت بالوں والا لباس\f + \fr 1‏:8 \fr*\fq بالوں والا لباس \fq*\ft چند نُسخوں میں لِکھا ہے کہ وہ ایک بہت بالوں والا شخص تھا\ft*\f* پہنے ہُوئے تھا اَور اُس کی کمر پر چمڑے کی پیٹی بندھی ہُوئی تھی۔“ \p تَب بادشاہ نے کہا، ”وہ تِشبےؔ شہر کا باشِندہ ایلیّاہ ہی تھا۔“ \p \v 9 تَب بادشاہ نے پچاس فَوجیوں کے ایک سردار کو ایلیّاہ کو گِرفتار کرنے بھیجا۔ فَوج کے سردار نے وہاں جا کر دیکھا کہ ایلیّاہ پہاڑی کی چوٹی پر بیٹھے ہویٔے تھے، فَوج کے سردار نے اُنہیں حُکم دیتے ہویٔے فرمایا، ”اَے مَرد خُدا! بادشاہ کا فرمان ہے، ’نیچے اُتر آؤ!‘ “ \p \v 10 ایلیّاہ نے اُس فَوج کے سردار کو جَواب دیا، ”اگر مَیں مَرد خُدا ہُوں تو آگ آسمان سے نازل ہو اَور تُجھے اَور تیرے پچاس آدمیوں کو بھسم کر ڈالے!“ تَب آسمان سے آگ نے نازل ہوکر اُس سردار کو اَور اُس کے پچاسوں آدمیوں کو بھسم کر ڈالا۔ \p \v 11 اُس کے بعد بادشاہ نے پچاس فَوجیوں کا ایک دُوسرا دستہ اَور اُس کے سردار کو ایلیّاہ کے پاس بھیجا۔ اُس سردار نے ایلیّاہ کو حُکم دیا، ”اَے مَرد خُدا! بادشاہ کا فرمان ہے، ’فوراً نیچے اُتر آ!‘ “ \p \v 12 ایلیّاہ نے جَواب دیا، ”اگر مَیں واقعی مَرد خُدا ہُوں، تو آگ آسمان سے نازل ہو اَور تُمہیں اَور تمہارے پچاسوں فَوجیوں کو بھسم کر ڈالے!“ تَب فوراً خُدا کی آگ آسمان سے نازل ہویٔی اَور اُسے اَور اُس کے پچاسوں فَوجیوں کو بھسم کر ڈالا۔ \p \v 13 بادشاہ نے پچاس فَوجیوں کے ایک تیسرے دستے کو اُس کے سردار کے ساتھ ایلیّاہ کے پاس بھیجا۔ اَور یہ تیسرے سردار نے پہاڑی کے اُوپر چڑھ کر ایلیّاہ کے سامنے گھُٹنے ٹیک کر اُن سے مِنّت کی، ”اَے مَرد خُدا، میری جان اَور اِن پچاسوں فَوجیوں کی جانیں جو آپ کے خادِم ہیں آپ کی نگاہ میں بیش قیمتی ٹھہریں! \v 14 دیکھئے، آسمان سے آگ نازل ہُوئی تھی، اَور مُجھ سے پہلے آئے دو فَوجی سرداروں اَور اُن کے پچاس پچاس آدمیوں کو بھسم کر ڈالا؛ لیکن اَب آپ میری جان کو ہلاک ہونے سے بچا لیں۔“ \p \v 15 تَب یَاہوِہ کے فرشتہ نے ایلیّاہ سے کہا، ”اُس کے ساتھ نیچے چلے جاؤ؛ اَور اُس سے خوفزدہ نہ ہو۔“ لہٰذا ایلیّاہ اُٹھے اَور اُس کے ساتھ نیچے بادشاہ کے حُضُور مَیں حاضِر ہُوئے۔ \p \v 16 ایلیّاہ نے بادشاہ سے کہا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: کیا آپ نے عقرونؔ کے معبُود بَعل زبُوبؔ سے دریافت کرنے کے لیٔے قاصِد بھیجے تھے، کیا اِسرائیل میں خُدا نہیں ہے جِس سے آپ دریافت کرو، چونکہ آپ نے اَیسا کیا ہے اِس لیٔے آپ اَب اِس بِستر پر سے جِس پر آپ پڑے ہو کبھی نہ اُٹھو گے اَور یقیناً مَر جاؤگے!“ \v 17 چنانچہ یَاہوِہ کے اُس کلام کے مُطابق جو اُنہُوں نے ایلیّاہ کی مَعرفت فرمایا تھا، احزیاہؔ کی وفات ہو گئی۔ \p اَور چونکہ احزیاہؔ کا کویٔی بیٹا نہ تھا، اِس لیٔے اُس کی جگہ پر اُس کا بھایٔی یورامؔ بادشاہ بَن گیا۔ یہ واقعہ شاہِ یہُودیؔہ یہُورامؔ بِن یہوشافاطؔ کے دَورِ حُکومت کے دُوسرے سال سے ہُوا تھا۔ \v 18 جہاں تک احزیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے تمام دیگر واقعات اَورجو کچھ اُس نے کیا، اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \c 2 \s1 ایلیّاہ کا آسمان پر اُٹھایا جانا \p \v 1 اَیسا ہُوا کہ جَب یَاہوِہ ایلیّاہ کو آندھی میں آسمان پر اُٹھانے والے تھے، تو ایلیّاہ اَور الِیشعؔ گِلگالؔ سے روانہ ہویٔے۔ \v 2 ایلیّاہ نے الِیشعؔ سے فرمایا، ”اَب تُم یہیں ٹھہر جاؤ کیونکہ یَاہوِہ نے مُجھے بیت ایل جانے کا حُکم دیا ہے۔“ \p لیکن الِیشعؔ نے کہا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اَور آپ کی جان کی قَسم مَیں آپ کو ترک نہیں کروں گا۔“ لہٰذا وہ دونوں بیت ایل کو روانہ ہویٔے۔ \p \v 3 تَب بیت ایل کے نبیوں کی ایک جماعت الِیشعؔ کے پاس آئی اَور اُن سے دریافت کیا، ”کیا آپ کو مَعلُوم ہے کہ آج یَاہوِہ تمہارے آقا کو تُم سے اُٹھانے والے ہیں؟“ \p الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”ہاں، مُجھے مَعلُوم ہے، اِس لیٔے چُپ رہو۔“ \p \v 4 پھر ایلیّاہ نے فرمایا، ”اَے الِیشعؔ! تُم یہیں ٹھہرو کیونکہ یَاہوِہ مُجھے یریحوؔ کو بھیج رہے ہیں۔“ \p مگر الِیشعؔ نے اُن سے کہا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اَور آپ کے جان کی قَسم مَیں آپ کو ہرگز ترک نہیں کروں گا۔“ چنانچہ وہ دونوں یریحوؔ کو روانہ ہویٔے۔ \p \v 5 اَور یریحوؔ کے نبیوں کی ایک جماعت الِیشعؔ کے پاس آئی اَور اُن سے دریافت کیا، ”کیا آپ کو مَعلُوم ہے کہ آج یَاہوِہ تمہارے آقا کو تُم سے اُٹھانے والے ہیں؟“ \p الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”ہاں، مُجھے مَعلُوم ہے، اِس لیٔے چُپ رہو۔“ \p \v 6 تَب ایلیّاہ نے الِیشعؔ سے فرمایا، ”تُم یہیں ٹھہرو، کیونکہ یَاہوِہ مُجھے یردنؔ کو بھیج رہے ہیں۔“ \p مگر الِیشعؔ نے کہا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اَور آپ کی جان کی قَسم مَیں آپ کو ترک نہیں کروں گا۔“ چنانچہ وہ دونوں آگے چلتے رہے۔ \p \v 7 نبیوں کی جماعت میں سے پچاس شخص بھی چل دیئے اَور جا کر کچھ فاصلے پر اُن کی طرف رُخ کرکے کھڑے ہو گیٔے، جہاں یردنؔ کے کنارے ایلیّاہ اَور الِیشعؔ کھڑے تھے۔ \v 8 اَور ایلیّاہ نے اَپنی چادر لی اَور اُسے لپیٹ کر پانی پر مارا اَور دریا کا پانی دو حِصّوں میں داہنی اَور بائیں طرف تقسیم ہوکر رُک گیا اَور وہ دونوں خشک زمین پر چل کر پار ہو گئے۔ \p \v 9 اَور جَب وہ دریا کے پار پہُنچ گیٔے تو ایلیّاہ نے الِیشعؔ سے دریافت کیا، ”اِس سے پیشتر کہ میں تُم سے جُدا ہو جاؤں، مُجھے بتاؤ کہ مَیں تمہارے لیٔے کیا کروں؟“ \p الِیشعؔ نے اِلتجا کی، ”مُجھے آپ کی رُوح کا دو گُنا حِصّہ مِیراث کے طور پر ملے۔“ \p \v 10 ایلیّاہ نے کہا، ”تُم نے ایک مُشکل چیز مانگی ہے۔ تو بھی اگر تُم مُجھے خُود سے جُدا ہوتے اَور اُٹھائے جاتے دیکھ لوگے تَب تمہارے لیٔے اَیسا ہی ہوگا ورنہ نہیں۔“ \p \v 11 اَور جَب وہ باتیں کرتے ہُوئے جا رہے تھے تو اَچانک ایک آتِشی رتھ اَور آتِشی گھوڑے نموُدار ہُوئے اَور اُن دونوں کو ایک دُوسرے سے جُدا کر دیا اَور ایلیّاہ ایک گِردباد میں سوار ہوکر آسمان میں اُٹھا لیٔے گیٔے۔ \v 12 الِیشعؔ یہ ماجرا دیکھ کر چِلّا اُٹھے، ”میرے باپ، میرے باپ! بنی اِسرائیل کے رتھ اَور اُس کے گُھڑسوار!“ اِس کے بعد الِیشعؔ نے ایلیّاہ کو پھر کبھی نہ دیکھا۔ تَب الِیشعؔ نے اَپنے کپڑوں کو پھاڑ کر اُن کے دو حِصّے کر ڈالے۔ \p \v 13 الِیشعؔ نے اُس چادر کو جو ایلیّاہ کے بَدن سے نیچے گِری تھی، اُٹھالیا اَور پھر واپس لَوٹ کر یردنؔ کے کنارے کھڑا ہُوا۔ \v 14 تَب الِیشعؔ نے اُس چادر کو جو ایلیّاہ کے بَدن سے نیچے گِری تھی لیا اَور اُس سے پانی پر مار کر کہا، ”ایلیّاہ کے یَاہوِہ، خُدا اَب کہاں ہیں؟“ اَور جَب اُس نے پانی پر مارا تو یردنؔ کا پانی دو حِصّوں میں داہنی اَور بائیں طرف تقسیم ہو گیا اَور الِیشعؔ اُس کے پار چلے گیٔے۔ \p \v 15 اَور یریحوؔ کے نبیوں کی جماعت جو یہ سَب دیکھ رہی تھی، وہ چِلّاکر کہنے لگی، ”ایلیّاہ کی رُوح الِیشعؔ پر ٹھہری ہُوئی ہے،“ اَور وہ الِیشعؔ سے مُلاقات کرنے آئے اَور زمین تک جھُک کر اُن کا اِستِقبال کیا۔ \v 16 نبیوں کی جماعت نے کہا، ”دیکھئے، ہم آپ کے خادِم ہیں، ہمارے پاس پچاس طاقتور جَوان ہیں۔ اُنہیں اِجازت دیں کہ وہ جائیں اَور آپ کے آقا کو تلاش کریں۔ ممکن ہے کہ یَاہوِہ کی رُوح نے اُنہیں اُٹھاکر کسی پہاڑ پر یا کسی وادی میں پہُنچا دیا ہو۔“ \p الِیشعؔ نے کہا، ”اِس کی کویٔی ضروُرت نہیں ہے اُنہیں مت بھیجو۔“ \p \v 17 لیکن اُنہُوں نے یہاں تک ضِد کی کہ الِیشعؔ اِنکار نہیں کر سکے۔ چنانچہ اُنہُوں نے کہا، ”اَچھّا، اُنہیں بھیج دو۔“ اَور اُنہُوں نے پچاس طاقتور شخص بھیج دیئے۔ جنہوں نے تین دِن تک ایلیّاہ کو تلاش کیا مگر نہ پایا۔ \v 18 اَور جَب وہ لَوٹ کر الِیشعؔ کے پاس آئے جو یریحوؔ میں ٹھہرے ہویٔے تھے، تَب الِیشعؔ نے اُن سے کہا، ”کیا مَیں نے تُمہیں جانے سے نہیں روکا تھا؟“ \s1 پانی کو پینے لائق بنانا \p \v 19 پھر یریحوؔ شہر کے باشِندوں نے الِیشعؔ سے فریاد کی، ”اَے ہمارے آقا، دیکھئے، یہ شہر واقعی اَچھّی جگہ پر بسا ہے لیکن یہاں کا پانی آلُودہ ہے جِس کے وجہ سے زمین بنجر ہے۔“ \p \v 20 الِیشعؔ نے فرمایا، ”میرے پاس ایک نئے پیالے میں نمک ڈال کر لاؤ۔“ چنانچہ وہ اُسے اُن کے پاس لے آئے۔ \p \v 21 پھر الِیشعؔ پانی کے چشمہ کے پاس گیٔے اَور یہ کہتے ہُوئے اُس چشمہ میں نمک ڈال دیا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’مَیں نے اِس پانی کی آلُودگی کو دُرست کر دیا\f + \fr 2‏:21 \fr*\fq اِس پانی کی آلُودگی کو دُرست کر دیا \fq*\ft یعنی پانی دُرست کر دیا\ft*\f* ہے۔ آئندہ یہ کبھی موت یا زمین کے بنجر پن کا باعث نہ ہوگا۔‘ “ \v 22 اِس لیٔے الِیشعؔ کے اُس کلام کے مُطابق اُس چشمہ سے شفّاف پانی آج تک نکل رہاہے۔ \s1 الِیشعؔ کا مذاق اُڑایا جانا \p \v 23 اِس کے بعد الِیشعؔ وہاں سے بیت ایل کو روانہ ہویٔے۔ اَور جَب وہ اَپنی راہ میں جا رہے تھے تو اُس شہر کے کچھ نوجوان آکر اُن کا مذاق اُڑاتے ہویٔے کہنے لگے، ”اَے گنجے دفع ہو جا یہاں سے، اَے گنجے دفع ہو جا یہاں سے!“ \v 24 تَب الِیشعؔ نے پیچھے مُڑ کر اُن پر نگاہ ڈالی اَور یَاہوِہ کے نام سے اُن پر لعنت بھیجی۔ تَب اُسی وقت جنگل میں سے دو ریچھ نکل کر آئے اَور اُن نوجوانوں میں سے بِیالیس کو زخمی کر دیا۔ \v 25 اَور وہاں سے الِیشعؔ کوہِ کرمِلؔ کو چلے گیٔے اَور پھر سامریہؔ لَوٹ گیٔے۔ \c 3 \s1 مُوآب کا بغاوت کرنا \p \v 1 شاہِ یہُودیؔہ یہوشافاطؔ کے اٹھّارہویں سال میں یہُورامؔ\f + \fr 3‏:1 \fr*\fq یہُورامؔ \fq*\ft چند نُسخوں میں یُورامؔ لِکھا گیا ہے\ft*\f* بِن احابؔ سامریہؔ میں اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے بَارہ سال حُکمرانی کی۔ \v 2 اُس نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی حالانکہ وَیسی نہیں جَیسے اُس کے والدین نے کی تھی کیونکہ اُس نے اَپنے باپ کے بنائے ہویٔے بَعل کے مُقدّس سُتونوں کو نِیست و نابود کر دیا تھا۔ \v 3 تاہم وہ یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے اُن گُناہوں میں لپٹا رہا جِن سے یرُبعامؔ نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کروایا تھا اَور یہُورامؔ نے اُن گُناہوں سے کنارہ کشی نہ کی۔ \p \v 4 اَور مُوآب کا بادشاہ میشاؔ بھیڑیں پالتا تھا اَور اُسے شاہِ اِسرائیل کو خراج میں سالانہ ایک لاکھ برّے اَور ایک لاکھ مینڈھوں کی اُون دینی پڑتی تھی۔ \v 5 لیکن احابؔ کی موت کے بعد شاہِ مُوآب نے شاہِ اِسرائیل سے بغاوت کی۔ \v 6 لہٰذا فوراً بادشاہ یہُورامؔ سامریہؔ سے روانہ ہُوا اَور سارے بنی اِسرائیل فَوج کو جمع کیا۔ \v 7 اُس نے شاہِ یہُودیؔہ یہوشافاطؔ کو بھی یہ پیغام بھیجا: ”مُوآب کا بادشاہ مُجھ سے باغی ہو گیا ہے۔ کیا مُوآب سے جنگ کرنے کے لیٔے آپ میری ساتھ چلیں گے؟“ \p یہوشافاطؔ نے جَواب دیا، ”بے شک مَیں آپ کے ساتھ چلُوں گا کیونکہ مَیں اَور آپ الگ نہیں ہیں، میری فَوج آپ کی فَوج ہے اَور میرے گھوڑے آپ کے گھوڑے ہیں۔“ \p \v 8 تَب اُس نے دریافت کیا، ”ہم کون سے راستہ سے حملہ کریں گے؟“ \p یہُورامؔ نے جَواب دیا، ”اِدُوم کے ریگستانی راستہ سے۔“ \p \v 9 لہٰذا شاہِ اِسرائیل کے ساتھ شاہِ یہُودیؔہ اَور شاہِ اِدُوم بھی شامل ہو گیٔے۔ اَور وہ سات دِن تک چکّر پر چکّر کاٹتے رہے لیکن ریگستان میں نہ تو لشکر کے لیٔے اَور نہ ہی جانوروں کے لیٔے پانی مَوجُود تھا۔ \p \v 10 تَب شاہِ اِسرائیل چِلّا اُٹھا، افسوس صَد افسوس، کیا یَاہوِہ نے ہم تینوں بادشاہوں کو اِس لیٔے جمع کیا ہے کہ ہمیں مُوآب کے حوالہ کر دیں، \p \v 11 لیکن یہوشافاطؔ نے دریافت کیا، ”کیا یہاں یَاہوِہ کا کویٔی نبی نہیں ہے جِس کی مَعرفت سے ہم یَاہوِہ کی مرضی مَعلُوم کر سکیں؟“ \p تَب شاہِ اِسرائیل کے ایک مُلازم نے جَواب دیا، ”الِیشعؔ بِن شافاطؔ یہیں رہتے ہیں۔ جو ایلیّاہ کے ذاتی خادِم تھے۔“ \p \v 12 یہوشافاطؔ نے کہا، ”ہاں، یَاہوِہ کا کلام اُن کے پاس نازل ہوتاہے۔“ چنانچہ شاہِ اِسرائیل، یہوشافاطؔ اَور شاہِ اِدُوم تینوں ہی الِیشعؔ سے مُلاقات کرنے چل دیئے۔ \p \v 13 الِیشعؔ نے شاہِ اِسرائیل کو جَواب دیا، ”میرا تمہارے ساتھ کویٔی واسطہ نہیں ہے، تُم اَپنے والدین کے نبیوں کے پاس جاؤ۔“ \p بنی اِسرائیل کے بادشاہ نے الِیشعؔ سے کہا، ”اَیسا لگتا ہے کہ خُود یَاہوِہ نے ہم تین بادشاہوں کو اِس لیٔے جمع کیا ہے تاکہ ہمیں مُوآب کے حوالہ کر دیں۔“ \p \v 14 الِیشعؔ نے فرمایا، ”قادرمُطلق یَاہوِہ کی حیات کی قَسم جِن کی میں خدمت کرتا ہُوں، اگر مُجھے شاہِ یہُودیؔہ یہوشافاطؔ کی مَوجُودگی کا لحاظ نہ ہوتا تو میں نہ تو تمہاری طرف نظر کرتا اَور نہ ہی تمہاری مدد کرتا، \v 15 لیکن خیر! اَب کسی سارنگی بجانے والے کو میرے پاس لاؤ۔“ \p اَور جَب سارنگی بجانے والا سارنگی بجا رہاتھا تو یَاہوِہ کی قُوّت الِیشعؔ پر نازل ہویٔی۔ \v 16 اَور الِیشعؔ نے کہا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: میں اِس خشک وادی کو پانی سے بھر دوں گا۔ \v 17 کیونکہ یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ تُمہیں نہ تو ہَوا آتی دِکھائی دے گی اَور نہ ہی بارش؛ پھر بھی یہ وادی پانی سے بھر جائے گی تُم اَور تمہارے گھوڑے اَور تمہارے سبھی مویشی بھی پانی پیئیں گے۔ \v 18 اَور یہ یَاہوِہ کی نظر میں ایک مَعمولی سِی بات ہے۔ اَور یَاہوِہ مُوآب کی فَوج کو بھی تمہارے حوالہ کر دیں گے۔ \v 19 اِس کے علاوہ تُم ہر فصیلدار شہر اَور ہر بڑے قصبے کو شِکست دوگے اَور اُن کے ہر اَچھّے درخت کو کاٹ ڈالوگے اَور تمام پانی کے چشموں کو بند کر دوگے اَور ہر اَچھّے کھیت کو پتّھروں سے برباد کر دوگے۔“ \p \v 20 اگلی صُبح قُربانی گزراننے کے وقت یَکایک اِدُوم کی طرف سے پانی بہتا ہُوا آیا اَور تمام زمین پانی سے لبالب ہو گئی۔ \p \v 21 اَور جَب سَب مُوآبیوں نے سُنا کہ تین بادشاہ اُن سے جنگ کرنے آ چُکے ہیں۔ لہٰذا ہر جَوان یا ضعیف شخص جو ہتھیار باندھنے کے قابل تھا طلب کیا گیا اَور سَب کو سرحد پر مُقرّر کر دیا گیا۔ \v 22 اگلے دِن صُبح کو جَب مُوآبی سو کر اُٹھے تو اُنہیں پانی پر آفتاب کی کرنوں کی چمک کے وجہ سے گویا پانی خُون کی مانند سُرخ دِکھائی دے رہاتھا۔ \v 23 اِس لیٔے اُنہُوں نے ایک دُوسرے سے کہا، یہ تو خُون ہے! لگتا ہے کہ وہ بادشاہ آپَس میں ہی جنگ کرلئے ہیں اَور اُنہُوں نے ایک دُوسرے کو قتل کر دیا ہے۔ لہٰذا اَے مُوآبیوں، اَب لُوٹ کے لیٔے آگے بڑھو! \p \v 24 لیکن جَب مُوآبی اِسرائیلیوں کی چھاؤنیوں تک پہُنچے تو اِسرائیلی فَوج اُٹھ کر مُوآبی سے لڑتی رہی یہاں تک کہ وہ بھاگ گئے، اَور اِسرائیلیوں نے اُن کے مُلک پر حملہ کرکے مُوآبیوں کا قتل عام کیا۔ \v 25 اَور اِسرائیلیوں نے قصبوں کو نِیست و نابود کر دیا اَور ہر ایک شخص نے ہر اَچھّے کھیت میں پتّھر پھینک کر اُسے پتّھروں سے بھر دیا۔ اَور تمام پانی کے چشموں کو بند کر دیا اَور ہر اَچھّے درخت کو کاٹ ڈالا۔ اگرچہ صِرف قیرؔ حارسیتھؔ اَور اِس کے پتّھروں کی فصیل باقی رہ گئی تھی لیکن گوفن چلانے والوں نے اُس کا محاصرہ کیا اَور اُس پر بھی حملہ کر دیا۔ \p \v 26 جَب مُوآب کے بادشاہ نے دیکھا کہ جنگ میں اُس کی فَوج شِکست کھا رہی ہے تو اُس نے سات سَو شمشیر زن مَرد اَپنے ساتھ لیٔے تاکہ وہ صفوں کو چیرتے ہُوئے شاہِ اِدُوم تک پہُنچ جایٔیں۔ لیکن وہ کامیاب نہ ہُوئے۔ \v 27 تَب اُس نے اَپنے پہلوٹھے بیٹے کو جو اُس کا جانشین بننے والا تھا لیا اَور اُسے شہر کی فصیل پر سوختنی نذر کے طور پر چڑھا دیا۔ اَور بنی اِسرائیل پر قہر شدید نازل ہُوا لہٰذا وہ پیچھے ہٹ گیٔے اَور اَپنے مُلک کو واپس لَوٹ آئے۔ \c 4 \s1 بِیوہ عورت اَور تیل کا برتن \p \v 1 نبیوں کی جماعت کے ایک فرد کی بیوی نے الِیشعؔ سے فریاد کی، ”آپ کے خادِم، میرے خَاوند کی وفات ہو چُکی ہے اَور آپ جانتے ہیں کہ وہ یَاہوِہ سے ڈرتے اَور اُن کی تعظیم کرتے تھے۔ لیکن جِس کے وہ قرضدار تھے، اَب وہ قرضدار آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے اَور اَپنا غُلام بنا لے۔“ \p \v 2 الِیشعؔ نے اُس سے دریافت کیا، ”مَیں تمہاری کیا مدد کر سَکتا ہُوں؟ مُجھے بتاؤ کہ تمہارے گھر میں کیا کچھ ہے؟“ \p اُس عورت نے جَواب دیا، ”آپ کی خادِمہ کے گھر میں ایک مرتبان تیل کے سِوا اَور کچھ نہیں ہے۔“ \p \v 3 الِیشعؔ نے اُس سے کہا، ”جاؤ اَور اَپنے ہمسایوں سے خالی برتن مانگ لو، لیکن یہ خیال رکھنا کہ وہ تعداد میں تھوڑے نہ ہوں۔ \v 4 پھر تُم اَپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر گھر کے اَندر جانا اَور دروازہ بند کر لینا اَور اُن سَب برتنوں میں اَپنے مرتبان سے تیل اُنڈیلنا اَورجو بھر جائے اُسے اُٹھاکر ایک طرف الگ رکھ دینا۔“ \p \v 5 تَب وہ عورت اُن کے پاس سے چلی گئی اَور اَپنے بیٹوں کے ساتھ اَپنے گھرجاکر اَندر سے دروازہ بند کر لیا۔ اَور اُس کے بیٹے اُس کے پاس برتن لاتے گیٔے اَور وہ اُن میں تیل اُنڈیلتی گئی۔ \v 6 جَب تمام برتن بھر گیٔے، تو اُس نے اَپنے بیٹوں سے کہا، ”میرے پاس ایک اَور برتن لاؤ۔“ \p لیکن اُس کے بیٹوں نے جَواب دیا، ”اَب اَور کویٔی برتن نہیں ہے۔“ تَب تیل بہنا بندہو گیا۔ \p \v 7 تَب اُس عورت نے جا کر مَرد خُدا کو خبر دی اَور اُنہُوں نے حُکم دیا، ”جاؤ، یہ تیل بیچ کر اَپنا قرض اَدا کر دو۔ اَورجو تیل باقی بچ جایٔے، اُس سے تُم اَور تمہارے بیٹے زندگی بسر کر سکتے ہیں۔“ \s1 شُونمیت کے بیٹے کو زندہ کرنا \p \v 8 اَور ایک روز الِیشعؔ شُونیمؔ کو گیٔے۔ وہاں ایک دولتمند عورت رہتی تھی جِس نے الِیشعؔ کو اَپنے گھر کھانا کھانے کی دعوت دی۔ لہٰذا جَب کبھی وہ اُدھر سے گزرتے تھے تو وہیں رُک کر کھانا کھاتے تھے۔ \v 9 اُس عورت نے اَپنے خَاوند سے کہا، ”مُجھے یہ پُورا یقین ہے کہ یہ شخص جو اکثر اِسی راستہ سے آتے جاتے ہیں وہ ایک مُقدّس مَرد خُدا ہیں۔ \v 10 کیوں نہ ہم اُن کے لیٔے چھت پر ایک چھوٹا سا کمرہ بنا دیں اَور اُس میں ایک پلنگ، ایک میز، ایک کُرسی اَور ایک چراغ رکھ دیں۔ تَب جَب کبھی وہ ہمارے پاس آئیں تو وہاں ٹھہر سکیں۔“ \p \v 11 پھر ایک دِن جَب الِیشعؔ وہاں تشریف لایٔے تو اُوپر گیٔے اَور اُس کمرہ میں آرام کیا۔ \v 12 اَور الِیشعؔ نے اَپنے خادِم گیحازیؔ سے فرمایا، ”اُس شُونمیت عورت کو بُلا لاؤ۔“ گیحازیؔ نے اُسے بُلایا اَور وہ آکر اُن کے سامنے کھڑی ہوئی۔ \v 13 الِیشعؔ نے گیحازیؔ سے فرمایا، ”تُم اُس سے کہو، ’تُم نے ہمارے لیٔے اِس قدر جو تکلیف اُٹھائی ہے، اِس کے لیٔے ہم شُکرگزار ہیں؛ تو اَب ہم تمہارے لیٔے کیا کر سکتے ہیں، کیا ہم بادشاہ سے یا فَوج کے سپہ سالار سے کسی مسئلہ میں تمہاری سِفارش کریں؟‘ “ \p اُس عورت نے جَواب دیا، ”نہیں، میں تو اَپنے ہی لوگوں کے درمیان رہتی ہُوں۔“ \p \v 14 تَب الِیشعؔ نے گیحازیؔ سے دریافت کیا، ”اِس عورت کے لیٔے کیا کیا جا سکتا ہے،“ \p گیحازیؔ نے جَواب دیا، ”حقیقت تو یہ ہے کہ یہ عورت بے اَولاد ہے اَور اُس کا خَاوند بھی بُوڑھا ہو چُکاہے۔“ \p \v 15 الِیشعؔ نے کہا، ”اُسے یہاں بُلاؤ۔“ لہٰذا اُس نے اُسے بُلایا اَور وہ آکر دروازہ پر کھڑی ہو گئی۔ \v 16 الِیشعؔ نے اُس سے کہا، ”اگلے سال اِسی موسم بہار میں اِسی وقت تمہاری گود میں ایک بیٹا ہوگا۔“ \p عورت بولی، ”نہیں، میرے آقا، اَے مَرد خُدا، اَپنی خادِمہ کو جھُوٹی تسلّی نہ دیں۔“ \p \v 17 مگر وہ عورت حاملہ ہُوئی اَور اگلے سال اُسی موسم بہار میں، عَین وقت پر اُس نے ایک بیٹے کو پیدا کیا، جَیسا الِیشعؔ نے اُس سے فرمایا تھا۔ \p \v 18 جَب وہ لڑکا بڑا ہُوا تو ایک دِن وہ نِکلا اَور اَپنے باپ کے پاس کھیت کی کٹائی کرنے والوں کے درمیان چلا گیا۔ \v 19 یَکایک اُس نے اَپنے باپ سے شکایت کی، ”ہائے میرا سَر، میرا سَر!“ \p اُس کے باپ نے اَپنے ایک خادِم سے کہا، ”اُسے اُٹھاکر اُس کی ماں کے پاس لے جاؤ۔“ \v 20 اَور جَب خادِم اُسے اُٹھاکر اُس کی ماں کے پاس لے گئے تو دوپہر تک وہ لڑکا اَپنی ماں کی گود میں بیٹھا رہا اَور پھر مَر گیا۔ \v 21 وہ اُوپر گئی اَور اُسے مَرد خُدا کے پلنگ پر لِٹا دیا اَور خُود دروازہ بند کرکے باہر نکل گئی۔ \p \v 22 اُس نے اَپنے خَاوند کو بُلایا اَور کہا، ”مہربانی سے ایک نوکر اَور ایک گدھا میرے پاس بھیج دو تاکہ میں فوراً مَرد خُدا کے پاس جا سکوں اَور واپس آ سکوں۔“ \p \v 23 اُس نے دریافت کیا، ”تُم آج ہی اُن کے پاس کیوں جانا چاہتی ہو، آج نہ تو نئے چاند کا دِن ہے اَور نہ ہی سَبت۔“ \p اُس نے جَواب دیا، ”سَب کچھ ٹھیک ہے۔“ \p \v 24 اَور اُس نے گدھے پر زین کس کر اَپنے خادِم کو حُکم دیا، ”گدھے کو تیز ہانکو، اَور جَب تک میں نہ کہُوں سواری کی رفتار دھیمی نہ ہونے پایٔے۔“ \v 25 چنانچہ وہ روانہ ہُوئی اَور کوہِ کرمِلؔ پر مَرد خُدا کے نزدیک پہُنچی۔ \p جَب مَرد خُدا نے اُسے دُور سے اَپنی طرف آتے دیکھا تو، اُنہُوں نے اَپنے خادِم گیحازیؔ سے کہا، ”دیکھو، وہ شُونمیت ہے! \v 26 فوراً اُس سے مُلاقات کرنے کے لیٔے دَوڑو اَور اُس سے دریافت کرو، ’کیا سَب خیریت ہے، کیا تمہارا شوہر خیریت سے ہے، اَور کیا تمہارا بیٹا خیریت سے ہے؟‘ “ \p اُس عورت نے جَواب دیا، ”سَب خیریت ہے۔“ \p \v 27 تَب جُوں ہی وہ پہاڑ پر مَرد خُدا کے پاس پہُنچی تو اُس نے اُن کے پاؤں پکڑ لیٔے۔ جَب گیحازیؔ اُسے ہٹانے کے لیٔے آگے بڑھا، تَب مَرد خُدا نے اُس سے فرمایا، ”اِسے چھوڑ دو! کیونکہ وہ بہت غمگین ہے، مگر یَاہوِہ نے یہ بات مُجھ سے غیب ہی رکھی اَور مُجھ پر ظاہر نہیں کی۔“ \p \v 28 تَب وہ عورت کہنے لگی، ”میرے آقا! کیا مَیں نے آپ سے بیٹے کی مِنّت کی تھی، کیا مَیں نے پہلے آپ سے نہیں کہاتھا، ’میری اُمّید کو نہ بڑھائیں؟‘ “ \p \v 29 تَب الِیشعؔ نے گیحازیؔ کو حُکم دیا، ”اَپنی کمر کس لے اَور میرا عصا ہاتھ میں لے کر دَوڑتے ہویٔے جاؤ۔ اگر کویٔی تُمہیں راستہ میں ملے تو اُس سے حال چال جاننے کے لیٔے جَواب نہ دینا اَور اگر کویٔی تُمہیں سلام کرے تو جَواب نہ دینا۔ تُم فوراً جا کر میرا عصا اُس لڑکے کے چہرے پر رکھ دینا۔“ \p \v 30 لیکن لڑکے کی ماں نے الِیشعؔ سے کہا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اَور آپ کے جان کی قَسم، مَیں آپ کے بغیر گھر واپس نہیں جاؤں گی۔“ تَب الِیشعؔ اُٹھ کر اُس عورت کے ساتھ روانہ ہویٔے۔ \p \v 31 اَور گیحازیؔ نے اُن سے پہلے پہُنچ کر اُس لڑکے کے مُنہ پر عصا کو رکھ دیا، مگر وہاں نہ تو کویٔی آواز سُنایٔی دی اَور نہ ہی لڑکے کے اَندر زندہ ہونے کی کویٔی نِشانی دِکھائی دی۔ لہٰذا گیحازیؔ نے واپس لَوٹ کر الِیشعؔ کو خبر دی، ”لڑکا زندہ نہیں ہُوا۔“ \p \v 32 جَب الِیشعؔ اُس گھر میں داخل ہویٔے تو لڑکا اُس پلنگ پر مُردہ پڑا ہُوا تھا۔ \v 33 تَب الِیشعؔ دونوں کو باہر چھوڑکر اکیلے اَندر گیٔے اَور دروازہ بند کرکے یَاہوِہ سے دعا کی۔ \v 34 پھر وہ پلنگ پر چڑھ کر لڑکے پر لیٹ گیٔے اَور اُس کے مُنہ پر اَپنا مُنہ اَور اُس کی آنکھوں پر اَپنی آنکھیں اَور اُس کے ہاتھوں پر اَپنے ہاتھ رکھ دئیے۔ اَور جَب وہ اُس لڑکے کے اُوپر لیٹ گیٔے، تَب لڑکے کا جِسم گرم ہونے لگا۔ \v 35 پھر الِیشعؔ اُٹھے اَور کمرہ کے اَندر ٹہلنے لگے پھر دوبارہ پلنگ پر چڑھ کر اُس لڑکے کے اُوپر لیٹ گیٔے۔ تَب اُس لڑکے نے سات بار چھینکا اَور اَپنی آنکھیں کھول دیں۔ \p \v 36 الِیشعؔ نے گیحازیؔ کو بُلاکر حُکم دیا، ”اُس شُونمیت عورت کو بُلاؤ۔“ تَب گیحازیؔ نے اُسے بُلایا اَور جَب وہ کمرے کے اَندر آئی تو الِیشعؔ نے اُس عورت سے کہا، ”اَپنے بیٹے کو اُٹھالو۔“ \v 37 وہ اَندر آئی اَور الِیشعؔ کے قدموں پر گِر کر سَجدہ کیا۔ اَور پھر اَپنے بیٹے کو اُٹھاکر باہر چلی گئی۔ \s1 دیگ میں موت \p \v 38 پھر الِیشعؔ دوبارہ گِلگالؔ کو لَوٹ آئے اَور اُس وقت مُلک میں قحط تھا۔ ایک دِن جَب نبیوں کی جماعت الِیشعؔ کے سامنے بیٹھی ہویٔی تھی تو اُنہُوں نے اَپنے خادِم کو حُکم دیا، ”ایک بڑی دیگ میں نبیوں کی جماعت کے لیٔے کھانا پکاؤ۔“ \p \v 39 اَور اُن میں سے ایک خادِم کچھ ساگ پات جمع کرنے کے لیٔے باہر کھیتوں میں گیا اَور اُسے ایک جنگلی بیل مِلی، جِس میں سے اُس نے بھاری تعداد میں جنگلی لَوکی توڑ کر اَپنا دامن بھر لیا اَور جَب وہ واپس آیا تو اُنہیں کاٹ کر دیگ میں ڈال دیا۔ اَور کسی کو بھی مَعلُوم نہ تھا کہ وہ کیا چیز ہے۔ \v 40 اَور جَب وہ ترکاری اُن آدمیوں میں بانٹی گئی اَور جُوں ہی اُنہُوں نے کھانا شروع کیا تو وہ چِلّا اُٹھے، ”اَے مَرد خُدا، اِس دیگ میں زہر ہے۔“ چنانچہ وہ اُسے کھا نہ سکے۔ \p \v 41 تَب الِیشعؔ نے حُکم دیا، ”تھوڑا آٹا لاؤ،“ اَور اُنہُوں نے اُس آٹے کو دیگ میں ڈال کر فرمایا، ”اَب اِسے کھانے کے لیٔے لوگوں میں بانٹ دو۔“ کیونکہ اَب دیگ کا کھانا کھانے لائق ہو چُکاہے۔ \s1 سَو لوگوں کو کھانا کھِلانا \p \v 42 اَور بَعل شالِیشاہؔ سے ایک شخص فصل کی پہلی پیداوار جَو کی بیس روٹیاں اَور بورے میں نئے اناج کی کچھ بالیں لاکر مَرد خُدا کو دی۔ الِیشعؔ نے فرمایا، ”یہ سَب نبیوں کی جماعت میں کھانے کے لیٔے بانٹ دو۔“ \p \v 43 اُن کے خادِم نے دریافت کیا، ”اِتنا کم کھانا میں سَو آدمیوں کے سامنے کیسے رکھ سَکتا ہُوں؟“ \p لیکن الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”کھانے کے لیٔے اِسے نبیوں کی جماعت میں بانٹ دو کیونکہ یَاہوِہ کا یہ فرمان ہے: ’اُن کے کھانے کے بعد بھی کچھ باقی بچ جایٔےگا۔‘ “ \v 44 تَب خادِم نے اُن کے سامنے کھانا رکھ دیا۔ اَور یَاہوِہ کے کلام کے مُطابق اُن کے کھانے کے بعد بھی کچھ کھانا باقی بچ گیا۔ \c 5 \s1 نَعمانؔ کا کوڑھ سے شفا پانا \p \v 1 اَور نَعمانؔ ارام کے بادشاہ کی فَوج کا سپہ سالار تھا۔ وہ اَپنے آقا کی نظر میں مُعزّز اَور بڑا محترم شخص تھا کیونکہ اُس کے وسیلہ سے یَاہوِہ نے ارام کو فتح بخشی تھی۔ اگرچہ وہ ایک سُورما فَوجی تھا مگر وہ کوڑھ کی بیماری میں مُبتلا تھا۔ \p \v 2 ایک دفعہ اَیسا ہُوا کہ مال غنیمت لُوٹنے والے ارام کا فَوجی دستہ بنی اِسرائیل کی ایک چُھوٹی لڑکی کو اسیر کرکے اَپنے ساتھ لے آیا اَور یہ لڑکی نَعمانؔ کی بیوی کے گھر میں بطور خادِمہ کام کرتی تھی۔ \v 3 اُس لڑکی نے اَپنی مالکن سے کہا، ”کاش میرے آقا سامریہؔ کے نبی سے مُلاقات کرتے تو وہ آقا کو کوڑھ کی بیماری سے شفا بخش دیتے۔“ \p \v 4 اَور نَعمانؔ اَپنے آقا شاہِ ارام کے پاس گیا اَورجو کچھ بنی اِسرائیل کی لڑکی نے بَیان کیا تھا اُنہیں اِطّلاع دی۔ \v 5 تَب شاہِ ارام نے نَعمانؔ سے فرمایا، ”تُم ابھی اِسی وقت وہاں چلے جاؤ، اَور مَیں شاہِ اِسرائیل کو ایک سفارشی خط بھی تمہارے ہاتھ بھیجوں گا۔“ لہٰذا نَعمانؔ اَپنے ساتھ تقریباً تین سَو چالیس کِلو چاندی، اُنہتّر کِلو سونا اَور دس جوڑے قیمتی کپڑے لے کر روانہ ہُوا \v 6 اَور نَعمانؔ جِس خط کو شاہِ اِسرائیل کے پاس لے کر روانہ ہُوا تھا اُس کا مضمون یہ تھا: ”میں اَپنے خادِم نَعمانؔ کو تمہارے پاس بھیج رہا ہُوں تاکہ تُم اُسے اُس کی کوڑھ کی بیماری سے شفا بخش دو۔“ \p \v 7 جَب شاہِ اِسرائیل نے اُس خط کو پڑھا تو اَپنے کپڑے پھاڑتے ہویٔے مایوسی میں کہا، ”کیا میں خُدا ہُوں، کیا میں کسی کو مار کر پھر دوبارہ زندہ کر سَکتا ہُوں، جو اِس شخص نے میرے پاس کسی کوڑھی کو شفا بخشنے کے لیٔے میرے پاس بھیجا ہے، ذرا غور تو کرو کہ یہ شخص کس طرح سے مُجھ سے جھگڑا کرنے کا بہانہ تلاش رہاہے!“ \p \v 8 مگر جَب مَرد خُدا الِیشعؔ نے سُنا کہ شاہِ اِسرائیل نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے تو، اُنہُوں نے بادشاہ کو پیغام بھیجا: ”آپ نے اَپنے کپڑے کیوں پھاڑے، آپ اُس شخص کو میرے پاس بھیج دیں تاکہ اُسے مَعلُوم ہو جایٔے کہ بنی اِسرائیل میں ایک نبی ہے۔“ \v 9 لہٰذا نَعمانؔ اَپنے گھوڑوں اَور رتھوں کے ساتھ روانہ ہُوا اَور الِیشعؔ کے گھر کے دروازہ پر جا کر اِنتظار کرنے لگا۔ \v 10 اَور الِیشعؔ نے اُسے ایک قاصِد کی مَعرفت پیغام بھیجا، ”جاؤ، اَور سات بار دریائے یردنؔ میں غُسل کرو تَب تمہارا جِسم پہلے کی مانند شفایاب ہو جائے گا اَور تُم کوڑھ کی بیماری سے پاک صَاف ہو جاؤگے۔“ \p \v 11 لیکن یہ سُن کر نَعمانؔ کافی ناراض ہوکر وہاں سے چلا گیا اَور بُڑبُڑانے لگا، ”مَیں نے سوچا تھا کہ نبی ضروُر باہر نکل کر میرے پاس آئیں گے اَور کھڑے ہوکر یَاہوِہ اَپنے خُدا سے دعا کریں گے اَور میرے کوڑھ کے داغ پر اَپنا ہاتھ پھیر کر مُجھے کوڑھ سے شفا بخشیں گے۔ \v 12 کیا دَمشق کے دریا امانہؔ اَور فارپرؔ بنی اِسرائیل کے سَب دریاؤں سے بہتر نہیں ہیں، کیا میں اُن میں غُسل کرکے پاک صَاف نہیں ہو سَکتا تھا؟“ چنانچہ نَعمانؔ مُڑا اَور بڑے غُصّہ میں وہاں سے لَوٹ گیا۔ \p \v 13 تَب نَعمانؔ کے خادِم اُس کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”اَبّا جان، اگر اُس نبی نے آپ کو کویٔی بڑا کام کرنے کے لیٔے کہا ہوتا تو کیا آپ اُسے نہ کرتے، چنانچہ جَب نبی نے آپ سے فرمایا، ’غُسل کرکے پاک صَاف ہو جاؤ، تو آپ کو اُن کے حُکم کی تعمیل ضروُر کرنی چاہئے!‘ “ \v 14 چنانچہ نَعمانؔ نے اُتر کر مَرد خُدا کے حُکم کے مُطابق دریائے یردنؔ میں سات دفعہ غوطے لگائے تَب اُس کا جِسم پہلے کی مانند شفایاب ہو گیا اَور اُس کی جلد ایک چُھوٹے لڑکے کے جِسم کی مانند پاک ہو گئی اَور اُسے کوڑھ کی بیماری سے شفا مِل گئی۔ \p \v 15 تَب نَعمانؔ اَپنے تمام دستے کے ساتھ مَرد خُدا کے پاس واپس گیا۔ اَور نَعمانؔ الِیشعؔ کے سامنے کھڑے ہوکر اُن سے مُخاطِب ہُوا، ”اَب مَیں واقعی جان گیا ہُوں کہ بنی اِسرائیل کے خُدا کے سِوا تمام رُوئے زمین پر کہیں اَور کویٔی دُوسرا خُدا نہیں ہے۔ اِس لیٔے اَب کرم فرما کر اَپنے خادِم کا یہ ہدیہ قبُول فرمائیں۔“ \p \v 16 لیکن الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم جِس کی میں خدمت کرتا ہُوں، میں کچھ بھی قبُول نہیں کروں گا۔“ اگرچہ نَعمانؔ نے بہت اِصرار کیا لیکن الِیشعؔ اُس کی درخواست کو نامنظور ہی کرتے رہے۔ \p \v 17 تَب آخِر میں نَعمانؔ نے اِلتجا کی، ”مَیں آپ سے مِنّت کرتا ہُوں کہ مہربانی کرکے اَپنے خادِم کو یہاں سے جِتنی مٹّی دو خچّر لے جا سکتے ہیں مُجھے لے جانے دیجئے کیونکہ آپ کا یہ خادِم پھر کبھی یَاہوِہ کے سِوا کسی غَیر معبُود کے آگے نہ تو سوختنی نذر گزرانے گا اَور نہ ہی اُنہیں کویٔی قُربانی پیش کرےگا۔ \v 18 لیکن اِس مسئلہ میں یَاہوِہ آپ کے خادِم نَعمانؔ کو مُعاف کریں، جَب میرا آقا پرستش کے لیٔے رِمّونؔ کے مَندِر میں جائے اَور میرے بازو کا سہارا لے کر جھُکے اَور مُجھے بھی رِمّونؔ کے مَندِر میں جھُکنا پڑے، تو یَاہوِہ اِس بات کے لیٔے آپ کے خادِم کو مُعاف کریں۔“ \p \v 19 الِیشعؔ نے نَعمانؔ سے کہا، ”جاؤ، سلامتی سے رخصت ہو۔“ \p اَور جَب نَعمانؔ رخصت ہوکر تھوڑی دُور نکل گیا تھا \v 20 تَب مَرد خُدا الِیشعؔ کے خادِم گیحازیؔ نے اَپنے دِل میں کہا، ”میرے آقا نے تو اُس ارامی نَعمانؔ کو یُوں ہی چھوڑ دیا اَورجو کچھ وہ دینے کے لیٔے لایاتھا اُسے قبُول نہ کیا۔ یَاہوِہ کی حیات کی قَسم میں دَوڑکر اُس کے پیچھے جاؤں گا اَور اُس سے کچھ نہ کچھ تو لے ہی لُوں گا۔“ \p \v 21 لہٰذا گیحازیؔ جلدی سے نَعمانؔ کے پیچھے دَوڑا۔ جَب نَعمانؔ نے اُسے دَوڑتے ہُوئے اَپنی طرف آتے دیکھا تو وہ اُس سے مُلاقات کے لیٔے رتھ سے اُترا اَور اُس نے دریافت کیا، ”کیا سَب کچھ ٹھیک ہے؟“ \p \v 22 گیحازیؔ نے جَواب دیا، ”سَب کچھ ٹھیک ہے۔ میرے آقا نے آپ سے یہ درخواست کرنے بھیجا ہے، ’اِفرائیمؔ کے پہاڑی مُلک سے نبیوں کی جماعت سے دو نوجوان ابھی ابھی میرے پاس آئے ہیں۔ اِس لیٔے مہربانی سے اُنہیں تحفہ میں دینے کے لیٔے مُجھے چونتیس کِلو چاندی اَور دو جوڑے کپڑے مُہیّا کر دیں۔‘ “ \p \v 23 نَعمانؔ نے جَواب دیا، ضروُر، ”ایک تالنت\f + \fr 5‏:23 \fr*\fq ایک تالنت \fq*\ft تقریباً چونتیس کِلو چاندی\ft*\f* ہی کیوں، خُوشی سے دو تالنت لے جاؤ۔“ اَور نَعمانؔ نے گیحازیؔ کو مجبُور کیا کہ وہ اُس تحفہ کو قبُول فرمایٔے۔ پھر نَعمانؔ نے دو تالنت چاندی اَور دو جوڑے کپڑوں کو دو بوروں میں باندھا اَور اَپنے دو خادِموں کے سُپرد کیا جنہیں اُٹھاکر وہ گیحازیؔ کے آگے آگے چلے۔ \v 24 جَب گیحازیؔ پہاڑی پر پہُنچا تو اُس نے اُن خادِموں سے وہ چیزیں لے لیں اَور اُنہیں گھر میں رکھ دیا اَور اُن آدمیوں کو رخصت کر دیا، اَور وہ چلے گیٔے۔ \p \v 25 پھر گیحازیؔ اَندر جا کر اَپنے آقا الِیشعؔ کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ الِیشعؔ نے اُس سے دریافت کیا، ”گیحازیؔ تُم کہاں گیٔے تھے؟“ \p گیحازیؔ نے جَواب دیا، ”آپ کا خادِم تو کہیں بھی نہیں گیا تھا۔“ \p \v 26 لیکن الِیشعؔ نے اُس سے کہا، ”جَب وہ شخص تُم سے مُلاقات کے لیٔے اَپنے رتھ سے نیچے اُترا تھا، تو کیا میری رُوح وہاں مَوجُود نہ تھی، کیا یہ چاندی، کپڑے، زَیتُون کے باغ، انگور کے باغ، بھیڑ، بکریوں، مویشیوں، خادِموں اَور خادِماؤں کے لینے کا مُناسب وقت ہے؟ \v 27 اِس لیٔے تُم اَور تمہاری نَسل نَعمانؔ کے کوڑھ سے ہمیشہ مُبتلا رہے گی۔“ چنانچہ گیحازیؔ الِیشعؔ کے حُضُور گویا برف کی مانند سفید کوڑھی ہوکر باہر چلا گیا۔ \c 6 \s1 کُلہاڑی کا پانی پر تیرنا \p \v 1 نبیوں کی جماعت نے الِیشعؔ سے درخواست کی، ”دیکھئے یہ جگہ جہاں ہم آپ کی رہنمائی میں رہتے ہیں، بہت تنگ ہے۔ \v 2 لہٰذا ہمیں دریائے یردنؔ کے کنارے جانے کی اِجازت دیں۔ وہاں سے ہم میں سے ہر ایک اَپنے لیٔے ایک ایک بَلّیاں کاٹے تاکہ وہیں ہم اَپنے رہنے کے لیٔے گھر بنائیں۔“ \p تَب الِیشعؔ نے اِجازت دی، ”جاؤ۔“ \p \v 3 تَب اُن میں سے ایک نے کہا، ”مہربانی کرکے آپ بھی اَپنے خادِموں کے ساتھ چلیں۔“ \p الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”بہت خُوب، میں چلُوں گا۔“ \v 4 چنانچہ الِیشعؔ اُن کے ساتھ روانہ ہویٔے۔ \p اَور وہ یردنؔ کے کنارے پہُنچے اَور درخت کاٹنے لگے۔ \v 5 اَور جَب اُن میں سے ایک شخص درخت کاٹ رہاتھا تو کُلہاڑی کا لوہا بینٹ سے نکل کر پانی میں گِر پڑا۔ تَب وہ شخص چِلّاکر کہنے لگا، ”اَے میرے آقا، یہ تو میں کسی سے اُدھار لایاتھا!“ \p \v 6 مَرد خُدا نے دریافت کیا، ”وہ کہاں گِری تھی؟“ جَب اُس نے وہ جگہ دِکھائی تو الِیشعؔ نے ایک لکڑی کاٹ کر وہاں پھینک دی جِس سے لوہا پانی پر تیرنے لگا۔ \v 7 تَب الِیشعؔ نے کہا، ”اُسے اُٹھالے۔“ تَب اُس شخص نے اَپنا ہاتھ بڑھا کر کُلہاڑی کو اُٹھالیا۔ \s1 الِیشعؔ کا نابینا ارامیوں کو پھنسانا \p \v 8 جَب شاہِ ارام بنی اِسرائیل سے جنگ میں مصروف تھا۔ اَور اُس نے اَپنے افسران کے ساتھ صلاح مشورہ کرنے کے بعد فیصلہ کیا، ”میں فُلاں فُلاں جگہ اَپنی قائِم کروں گا۔“ \p \v 9 مَرد خُدا نے شاہِ اِسرائیل کو پیغام بھیجا: ”ہوشیار رہنا، فُلاں جگہ سے مت گزرنا کیونکہ ارامی پہلے ہی وہاں پہُنچ چُکے ہیں۔“ \v 10 لہٰذا شاہِ اِسرائیل مَرد خُدا کی بتایٔی ہُوئی جگہ پر جانے سے باز رہتا تھا۔ اِس طرح الِیشعؔ نے بادشاہ کو کیٔی بار خبردار کیا اَور وہ اَیسی جگہوں پر جانے سے باز رہا۔ \p \v 11 چنانچہ شاہِ ارام اِس واقعہ سے بہت غُصّہ سے بھر گیا۔ اُس نے اَپنے تمام افسران کو بُلایا اَور اُن سے سوال کیا، ”کیا تُم لوگ مُجھے خبر نہیں دوگے! ہم میں سے کون شاہِ اِسرائیل کی طرف ہے؟“ \p \v 12 اُس کے ایک افسر نے جَواب دیا، ”میرے مالک بادشاہ! ہم میں سے تو کویٔی بھی نہیں ہے لیکن الِیشعؔ نبی جو بنی اِسرائیل میں ہے، وہ شاہِ اِسرائیل کو آپ کی اُن باتوں کی بھی خبر دیتاہے جو آپ اَپنی خواب گاہ میں فرماتے ہیں۔“ \p \v 13 تَب بادشاہ نے حُکم دیا، ”جاؤ اَور مَعلُوم کرو کہ وہ نبی کہاں ہے تاکہ میں اَپنی فَوج بھیج کر اُسے گِرفتار کر سکوں۔“ لیکن خبر مِلی کہ، ”وہ دُتانؔ میں ہے۔“ \v 14 تَب اُس نے گھوڑوں اَور رتھوں کا ایک زبردست فَوجی دستہ وہاں روانہ کیا۔ اُنہُوں نے آکر راتوں رات شہر کا محاصرہ کر لیا۔ \p \v 15 جَب اگلی صُبح مَرد خُدا کا خادِم اُٹھ کر باہر گیا تو دیکھا کہ ایک فَوج اَپنے گھوڑوں اَور رتھوں کے ساتھ شہر کا محاصرہ کیٔے ہُوئے ہے۔ تَب وہ خادِم آکر کہنے لگا، ”اَے میرے مالک، اَب ہم کیا کریں؟“ \p \v 16 الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”خوف نہ کرو کیونکہ وہ جو ہمارے ساتھ ہیں تعداد میں اُن سے زِیادہ ہیں جو اُن کے ساتھ ہیں۔“ \p \v 17 تَب الِیشعؔ نے دعا کی، ”اَے یَاہوِہ! میرے خادِم کی آنکھیں کھول دیجئے تاکہ وہ دیکھ سکے۔“ تَب یَاہوِہ نے اُس نوجوان خادِم کی آنکھیں کھولیں اَور اُس نے دیکھا کہ الِیشعؔ کے اِردگرد کی پہاڑیاں آتِشی گھوڑوں اَور رتھوں سے بھری پڑی ہیں۔ \p \v 18 اَور جَب ارامی فَوج الِیشعؔ کو گِرفتار کرنے آگے بڑھی، تَب الِیشعؔ نے یَاہوِہ سے دعا کی، ”اَے خُدا اِس فَوج کو اَندھا کر دیں۔“ چنانچہ یَاہوِہ نے اُنہیں اَندھا کر دیا۔ \p \v 19 پھر الِیشعؔ نے اُس فَوج سے کہا، ”یہ وہ راستہ نہیں اَور نہ ہی وہ شہر ہے۔ میرے پیچھے آؤ۔ مَیں تُمہیں اُس شخص کے پاس لے جاؤں گا جِس کی تُم تلاش کر رہے ہو۔“ اَور الِیشعؔ اُنہیں سامریہؔ کو لے گیٔے۔ \p \v 20 اَور جَب وہ شہر میں داخل ہُوئے تو الِیشعؔ نے دعا کی، ”اَے یَاہوِہ اِن آدمیوں کی آنکھیں کھول دیں تاکہ یہ دیکھ سکیں۔“ تَب یَاہوِہ نے اُن کی آنکھیں کھول دیں اَور اُنہُوں نے نگاہ کی تو دیکھا کہ وہ سامریہؔ شہر کے اَندر ہیں۔ \p \v 21 جَب شاہِ اِسرائیل نے اُنہیں دیکھا تو اُس نے الِیشعؔ سے دریافت کیا، ”اَے میرے باپ، کیا میں اِنہیں قتل کروں، حُکم دیجئے، کیا میں اِنہیں قتل کر دُوں؟“ \p \v 22 الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”نہیں، اُنہیں قتل مت کرو۔ کیا تُم اُن جنگی قَیدیوں کو تلوار یا کمان سے قتل کروگے جنہیں کسی دُوسرے شخص نے قَید کیا ہے۔ اُن کے آگے کھانا اَور پانی رکھو، تاکہ وہ کھایٔیں پیئیں اَور پھر اَپنے آقا کے پاس واپس چلے جایٔیں۔“ \v 23 لہٰذا شاہِ اِسرائیل نے اُن کے لیٔے ایک بڑی ضیافت کی اَور جَب وہ کھا پی چُکے تو اُس نے اُنہیں رخصت کیا اَور وہ اَپنے آقا کے پاس لَوٹ گیٔے۔ اِس واقعہ کے بعد ارامی حملہ آوروں نے اِسرائیلی علاقہ پر اَپنے حملے بند کر دئیے۔ \s1 سامریہؔ میں قحط \p \v 24 کچھ عرصہ بعد بِن ہددؔ شاہِ ارام نے اَپنی تمام فَوج جمع کرکے سامریہؔ پر حملہ کر دیا اَور شہر کا محاصرہ کر لیا۔ \v 25 اَور سامریہؔ شہر میں اِس وقت بڑا قحط پھیل گیا۔ دشمن کی فَوج نے محاصرہ جاری رکھا اَور شہر کے حالات اَیسے ہو گیٔے تھے کہ گدھے کا سَر چاندی کے اسّی ثاقل\f + \fr 6‏:25 \fr*\fq چاندی کے اسّی ثاقل \fq*\ft یعنی نَو سَو بیس گرام\ft*\f* میں اَور ایک چوتھائی کبُوتر کی بیٹ\f + \fr 6‏:25 \fr*\fq ایک چوتھائی کبُوتر کی بیٹ \fq*\ft یعنی سَو گرام\ft*\f* یعنی بیج کی پھلیاں چاندی کے پانچ ثاقل\f + \fr 6‏:25 \fr*\fq چاندی کے پانچ ثاقل \fq*\ft یعنی اٹّھاون گرام\ft*\f* میں فروخت ہونے لگے۔ \p \v 26 اَور جَب ایک دِن شاہِ اِسرائیل فصیل پر چہل قدمی کر رہے تھے تو ایک عورت نے اُن سے فریاد کی، ”اَے میرے مالک بادشاہ! میری مدد کیجئے!“ \p \v 27 بادشاہ نے جَواب دیا، ”اگر یَاہوِہ ہی تمہاری مدد نہ کریں تو مَیں تمہاری کیا مدد کر سکتا ہُوں، میرے پاس نہ تو کھلیان سے کھانا اَور نہ ہی مے کے حوض سے انگوری شِیرہ دینے کو ہے؟“ \v 28 بادشاہ نے اُس عورت سے دریافت کیا، ”تُمہیں کیا تکلیف ہے؟“ \p اُس عورت نے جَواب دیا، ”اِس عورت نے مُجھ سے اقرار کیا تھا، ’اَپنا بیٹا دو تاکہ آج ہم اُسے کھایٔیں، اَور مَیں اَپنے بیٹے کو کل تُمہیں دوں گی تاکہ اُسے ہم کھایٔیں۔‘ \v 29 تَب مَیں نے اَپنے بیٹے کو دیا اَور ہم نے اُسے پکا کر کھایا، اَور دُوسرے دِن مَیں نے اُس سے کہا، ’اَپنا بیٹا دے تاکہ ہم اُسے کھایٔیں،‘ مگر اُس نے اَپنا بیٹا کہیں چھُپا دیا ہے۔“ \p \v 30 جَب بادشاہ نے اُس عورت کی باتیں سُنیں تو اَپنے کپڑے پھاڑے اَور جَب وہ فصیل پر چہل قدمی کر رہاتھا تو لوگوں نے دیکھا کہ اُن کے جِسم پر ٹاٹ ہے جو اُنہُوں نے کپڑوں کے نیچے پہنا ہُوا تھا۔ \v 31 بادشاہ نے فرمایا، ”اگر آج شافاطؔ کے بیٹے الِیشعؔ کا سَر اُس کے کندھوں پر رہ جائے تو خُدا مُجھ سے اَیسا بَلکہ اِس سے بھی بدتر سلُوک کرے!“ \p \v 32 اَور الِیشعؔ اَپنے گھر میں بیٹھے ہویٔے تھے اَور اُن کے ساتھ شہر کے بُزرگ بھی بیٹھے ہُوئے تھے۔ چنانچہ بادشاہ نے اُسی وقت ایک قاصِد کو الِیشعؔ کے پاس بھیجا، مگر قاصِد کے آنے سے پہلے، الِیشعؔ نے بُزرگوں سے کہا، ”دیکھو، اِس خُونی نے میرا سَر قلم کرنے کے لیٔے ایک قاصِد بھیجا ہے۔ دیکھو جَب وہ قاصِد آئے تو دروازہ اَندر سے مضبُوطی سے بند کردینا اَور اُسے ہرگز اَندر آنے نہ دینا کیونکہ قاصِد کے پیچھے پیچھے اُس کا آقا بھی دبے پاؤں چلا آ رہاہے۔“ \v 33 اَور ابھی الِیشعؔ اُن سے یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ قاصِد نے بادشاہ کے پاس آکر اُن سے کہا، ”کیونکہ یہ مُصیبت یَاہوِہ کی طرف سے بھیجی گئی ہے، تو اَب مَیں یَاہوِہ سے رِہائی کی اُمّید کیوں کروں؟“ \c 7 \p \v 1 تَب الِیشعؔ نے فرمایا، ”یَاہوِہ کا پیغام سُنو۔ یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ کل اِسی وقت کے قریب سامریہؔ کے پھاٹک پر چاندی کے ایک سِکّے میں تین کِلو\f + \fr 7‏:1 \fr*\fq چاندی کے ایک سِکّے میں تین کِلو \fq*\ft تقریباً بَارہ گرام\ft*\f* مَیدہ اَور چاندی کے ایک سِکّے میں چھ کِلو جَو\f + \fr 7‏:1 \fr*\fq چھ کِلو جَو \fq*\ft تقریباً نَو کِلوگرام جَو\ft*\f* فروخت کیا جایٔےگا۔“ \p \v 2 تَب اُس شاہی افسر نے جو بادشاہ کا خاص شخص تھا، مَرد خُدا سے کہا، ”اگر خُود یَاہوِہ آسمان کی کھڑکیاں بھی کھول دیں، تَب بھی اَیسا ہونا ممکن ہے کیا؟“ \p مگر الِیشعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم خُود اِسے اَپنی آنکھوں سے تو دیکھوگے، مگر تُم اُس میں سے کچھ بھی کھانے نہ پاؤگے۔“ \s1 محاصرہ سے آزادی \p \v 3 اُس وقت شہر کے داخلہ پھاٹک پر چار کوڑھی تھے۔ اُنہُوں نے آپَس میں مشورہ کیا، شہر میں خُوراک ختم ہو گئی ہے، ”تو ہم یہاں بیٹھ کر اَپنی موت کا اِنتظار کیوں کریں؟ \v 4 اگر ہم کہیں، ’ہم شہر کے اَندر جایٔیں گے،‘ تو وہاں قحط ہے اَور ہم مَر جایٔیں گے۔ اَور اگر ہم یہاں بیٹھے رہیں تو بھی مَر جایٔیں گے۔ چنانچہ آؤ ہم ارامیوں کی چھاؤنی میں جایٔیں اَور خُود کو اُن کے حوالہ کر دیں۔ اَور اگر وہ رحم کھا کر ہمیں بخش دیں تو ہم زندہ رہیں گے؛ اَور اگر وہ ہمیں قتل کر دیں تو کیا، ہمیں تو وَیسے ہی مَرنا ہی ہے۔“ \p \v 5 لہٰذا شام کے وقت میں وہ چاروں اُٹھے اَور ارامیوں کی چھاؤنی کی طرف چل دئیے۔ اَور جَب وہ ارامیوں کی چھاؤنی کے پاس پہُنچے تو دیکھا کہ وہاں کویٔی بھی نہ تھا، \v 6 کیونکہ یَاہوِہ نے ارامی فَوج کو رتھوں اَور گھوڑوں اَور ایک لشکر جبّار اُن کے نزدیک پہُنچنے کی آواز سُنوایٔی تھی۔ اِس لیٔے اُنہُوں نے آپَس میں مشورت کی دیکھو، ”شاہِ اِسرائیل نے ہم پر حملہ کرنے کے لیٔے حِتّیوں اَور مِصریوں کے بادشاہوں کو اُجرت پر بُلایا ہے۔“ \v 7 لہٰذا ارامی فَوج خوفزدہ ہوکر شام کو ہی اَپنے خیمے، گھوڑے اَور گدھوں کو چھوڑکر فرار ہو گیٔے۔ وہ اَپنی جان بچا کر اَپنے کو جَیسا تھا وَیسا چھوڑکر فرار ہو گیٔے۔ \p \v 8 جَب وہ چاروں کوڑھی چھاؤنی کے کنارے پہُنچ کر ایک خیمہ میں داخل ہُوئے اَور وہاں اُنہُوں نے جی بھر کر خُوب کھایا پیا اَور اَپنے ساتھ چاندی، سونا اَور لباس بھی اُٹھالے گیٔے اَور لے جا کر اُنہیں ایک جگہ چھُپا دیا۔ پھر وہ لَوٹ کر دُوسرے خیمہ میں داخل ہُوئے اَور اُس میں سے بھی کچھ چیزیں اُٹھائیں اَور اُنہیں لے جا کر چھُپا دیا۔ \p \v 9 تَب اُنہُوں نے آپَس میں مشاورت کرکے کہا، ”ہم جو کر رہے ہیں وہ ناگوار ہے۔ آج کا دِن تو خُوشخبری سُنانے کا دِن ہے اَور ہم خاموش ہیں۔ اگر ہم صُبح کی رَوشنی تک ٹھہرے رہیں تو ہم پر کویٔی نہ کویٔی سزا ضروُر نازل ہوگی۔ چنانچہ آؤ ہم فوراً جا کر شاہی محل کو خبر پہُنچا دیں۔“ \p \v 10 چنانچہ اُنہُوں نے جا کر شہر کے دربانوں کو پُکارا اَور اُنہیں خبر دی کی، ”ہم ارامی چھاؤنی کے اَندر گیٔے تھے، اَور ہم نے دیکھا کہ وہاں نہ کویٔی فَوجی آدمی ہے، اَور نہ کسی کی آواز سُنایٔی دے رہی ہے۔ صِرف بندھے ہُوئے گھوڑے اَور گدھے تھے مگر خیمے خالی پڑے تھے۔“ \v 11 تَب دربانوں نے بُلند آواز میں پُکار کر شاہی محل تک اَندر خبر پہُنچا دی۔ \p \v 12 اَور بادشاہ رات میں ہی اُٹھ بیٹھا اَور اَپنے افسران سے فرمایا، ”میں تُمہیں بتاتا ہُوں کہ ارامیوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا ہے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ ہم بھُوکے ہیں اِس لیٔے وہ کو چھوڑکر میدان میں چھُپ گیٔے ہیں۔ اَور اِنتظار کر رہے ہیں، ’جَب ہم شہر سے باہر نکلیں گے تو وہ ہمیں زندہ پکڑ لیں گے اَور شہر پر قبضہ کر لیں گے۔‘ “ \p \v 13 تَب بادشاہ کے افسران میں سے ایک نے صلاح دی، ”ہم باقی بچے ہویٔے گھوڑوں میں سے پانچ کو کُچھ فَوجیوں کے ساتھ وہاں بھیج دیں جو شہر میں بچ گئے ہیں۔ وَیسے بھی جو فَوجی یہاں زندہ بچے رہ گیٔے ہیں اُن کی حالت بھی اُن تمام بنی اِسرائیلی جَیسی ہی ہوگی جو فنا ہونے والے ہیں۔ اِس لیٔے یہی مُناسب ہے کہ وہاں کا حال مَعلُوم کرنے کے لیٔے ہم اُن آدمیوں کو بھیجیں۔“ \p \v 14 چنانچہ بادشاہ نے دو رتھ گھوڑوں کے ساتھ تیّار کرکے اُنہیں ارامی فَوج کا جائزہ لینے کو بھیجا اَور اُنہُوں نے رتھ بانوں کو حُکم دیا، ”جاؤ اَور مَعلُوم کرو کہ کیا ہُواہے۔“ \v 15 اَور وہ دریائے یردنؔ تک اُن کے پیچھے گیٔے اَور اُنہُوں نے دیکھا کہ سارا راستہ کپڑوں اَور جنگی سازوسامان سے بھرا پڑا ہے جسے ارامیوں نے جلدبازی میں پھینک دیا تھا۔ تَب قاصِد لَوٹے اَور اُنہُوں نے بادشاہ کو اِس کی خبر دی۔ \v 16 یہ بات سُن کر سامریہؔ کے لوگ باہر نکل کر ارامیوں کی چھاؤنی کو لُوٹیں، چنانچہ یَاہوِہ کے کلام کے مُطابق چاندی کے ایک سِکّے میں تین کِلو مَیدہ اَور چاندی کے ایک سِکّے میں چھ کِلو جَو فروخت ہونے لگا۔ \p \v 17 اَور بادشاہ نے اُس افسر کو جو اُن کا سَب سے خاص تھا داخلہ پھاٹک کا نِگراں مُقرّر کر دیا تھا تاکہ وہ لوگوں کے مجمع کو قابُو میں رکھے۔ مگر لوگوں نے اُسے پھاٹک سے نکلتے وقت افراتفری میں روند ڈالا اَور وہ مَر گیا۔ یہ واقعہ الِیشعؔ کے اُس پیشین گوئی کے مُطابق ہُوا جو اُنہُوں اُس وقت کی تھی جَب بادشاہ مَرد خُدا کے گھر گیٔے تھے۔ \v 18 یہ ٹھیک وَیسا ہی ہُوا جَیسا مَرد خُدا نے بادشاہ سے فرمایا تھا: ”کل اِسی وقت کے قریب چاندی کے ایک سِکّے میں تین کِلو مَیدہ اَور چاندی کے ایک سِکّے میں چھ کِلو جَو سامریہؔ کے پھاٹک پر فروخت ہوگا۔“ \p \v 19 اَور اُس افسر نے مَرد خُدا سے کہاتھا کہ دیکھ، ”اگر یَاہوِہ آسمان کی کھڑکیاں بھی کھول دیں تَب بھی اَیسا ہونا ممکن ہے کیا؟“ اَور مَرد خُدا نے اُسے جَواب دیا تھا، ”تُم خُود اَپنی آنکھوں سے اُسے دیکھوگے مگر تُم اُس میں سے کچھ بھی کھانے نہ پاؤگے!“ \v 20 لہٰذا اُس کے ساتھ ٹھیک وَیسا ہی ہُوا کیونکہ لوگوں نے اُسے پھاٹک پر افراتفری کے دَوران پاؤں تلے کُچل ڈالا جِس سے اُس کی موت ہو گئی۔ \c 8 \s1 شُونمیت کو اُس کی زمین کا واپس دیا جانا \p \v 1 اَور جِس عورت کے بیٹے کو الِیشعؔ نے زندہ کیا تھا اُنہُوں نے اُسے حُکم دیا تھا، ”اَپنے خاندان کو لے کر یہاں سے کسی دُوسری جگہ روانہ ہو جاؤ کیونکہ یَاہوِہ نے مُلک میں قحط بھیجنے کا فرمان جاری کیا ہے جو اِس مُلک میں سات سال تک رہے گا۔“ \v 2 تَب اُس عورت نے مَرد خُدا کے حُکم کے مُطابق عَمل کیا اَور وہ اَپنے خاندان کے ساتھ جا کر سات سال تک فلسطینیوں کے مُلک میں رہی۔ \p \v 3 اَور سات سال پُورے ہونے پر وہ عورت اَپنے خاندان کے ساتھ فلسطینیوں کے مُلک سے لَوٹ آئی اَور اَپنے گھر اَور اَپنی زمین کی بحالی کی اِلتجا لے کر بادشاہ کے پاس گئی۔ \v 4 اُس وقت بادشاہ مَرد خُدا کے خادِم گیحازیؔ سے باتیں کر رہے تھے اَور بادشاہ نے پُوچھا، ”مُجھ سے اُن سَب عظیم کاموں کا بَیان کرو جو الِیشعؔ نے کئے ہیں۔“ \v 5 اَور گیحازیؔ جَب بادشاہ کو یہ بتا رہاتھا کہ کس طرح الِیشعؔ نے مُردہ لڑکے کو زندہ کیا عَین اُسی وقت پر وُہی عورت جِس کے بیٹے کو الِیشعؔ نے زندہ کیا تھا اَپنے گھر اَور اَپنی زمین کی بحالی کی اِلتجا لے کر بادشاہ کے پاس آئی۔ \p گیحازیؔ نے کہا، ”میرے مالک بادشاہ یہی وہ عورت ہے اَور یہی اُس کا بیٹا ہے جِس کو الِیشعؔ نے زندہ کیا تھا۔“ \v 6 تَب بادشاہ نے اُس عورت سے دریافت کیا کہ کیا یہ بات سچ ہے، تَب اُس عورت نے بادشاہ کو مُکمّل داستان سُنایٔی۔ \p تَب بادشاہ نے ایک افسر کو اِس حُکم کے ساتھ مُقرّر کر دیا، ”جو کچھ اِس عورت کا تھا وہ سَب کچھ اُسے لَوٹا دیاجایٔے، اَور جِس دِن سے وہ مُلک چھوڑکر گئی تھی، تَب سے لے کر آج تک کی اُس کی زمین کی ساری فصل بھی لَوٹا دو۔“ \s1 بِن ہددؔ کا قاتل حزائیلؔ \p \v 7 اَور الِیشعؔ دَمشق کو روانہ ہویٔے۔ اُس وقت شاہِ ارام بِن ہددؔ بیمار تھا۔ جَب بادشاہ کو اِطّلاع کیا گیا، ”مَرد خُدا یہاں تشریف لایٔے ہیں۔“ \v 8 تَب بادشاہ نے حزائیلؔ کو حُکم دیا، ”اَپنے ساتھ ایک تحفہ لے کر مَرد خُدا سے مُلاقات کرنے جاؤ اَور اُن کی مَعرفت سے یَاہوِہ سے دریافت کرو، ’کیا میں اَپنی اِس بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟‘ “ \p \v 9 چنانچہ حزائیلؔ دَمشق کی نفیس ترین چیزوں سے لدے ہُوئے چالیس اُونٹ کے تحفے ساتھ لے کر الِیشعؔ سے مُلاقات کرنے گیا۔ وہاں پہُنچ کر وہ الِیشعؔ کے سامنے کھڑا ہوکر کہنے لگا، ”آپ کے بیٹے شاہِ ارام بِن ہددؔ نے مُجھے آپ سے یہ دریافت کرنے بھیجا ہے، ’کیا مَیں اَپنی اِس بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟‘ “ \p \v 10 الِیشعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”جا کر بادشاہ سے کہنا، ’آپ ضروُر شفا پائیں گے۔‘ لیکن یَاہوِہ نے مُجھ پر یہ ظاہر کیا ہے کہ بادشاہ کی موت یقیناً ہو جایٔےگی۔“ \v 11 تَب الِیشعؔ حَزائیلؔ کی طرف ٹِکٹِکی باندھ کر دیکھتے رہے یہاں تک کہ حَزائیلؔ شرما گیا۔ پھر مَرد خُدا رونے لگے۔ \p \v 12 تَب حزائیلؔ نے دریافت کیا، ”میرے مالک آپ کیوں رو رہے ہیں؟“ \p الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ تُم کیا بُرا سلُوک بنی اِسرائیل کے ساتھ کروگے۔ تُم اُن کے قلعوں میں آگ لگا دوگے، اُن کے نوجوانوں کو تلوار سے قتل کر دوگے، اَور اُن کے چُھوٹے بچّوں کو زمین پر پٹک دوگے اَور اُن کی حاملہ عورتوں کو چیر ڈالوگے۔“ \p \v 13 حزائیلؔ نے الِیشعؔ سے کہا، ”آپ کا یہ خادِم جو محض ایک کُتّا ہے، میری کیا مجال ہے کہ میں اِس طرح کے کام کو اَنجام دُوں؟“ \p الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ نے مُجھ پر ظاہر کیا ہے، تُم ارام کے بادشاہ بنوگے۔“ \p \v 14 تَب حزائیلؔ الِیشعؔ سے رخصت ہوکر اَپنے آقا کے پاس پہُنچا اَور جَب بِن ہددؔ نے دریافت کیا، ”الِیشعؔ نے تُم سے کیا فرمایا؟“ تَب حزائیلؔ نے جَواب دیا ”اُنہُوں نے فرمایاہے کہ آپ ضروُر شفا پائیں گے۔“ \v 15 اگلے دِن حزائیلؔ نے ایک کمبل لیا اَور اُسے پانی میں بھگو کر بادشاہ کے مُنہ پر پھیلا دیا، اَور اُسے وہیں رہنے دیا جَب تک اُس کی موت نہ ہو گئی۔ تَب حزائیلؔ اُس کی جگہ بادشاہ بَن گیا۔ \s1 شاہِ یہُودیؔہ یہُورامؔ \p \v 16 شاہِ اِسرائیل احابؔ کے بیٹے یُورامؔ کے دَورِ حُکومت کے پانچویں سال میں جَب یہُورامؔ بِن یہوشافاطؔ نے بطور شاہِ یہُودیؔہ اَپنی حُکمرانی شروع کی۔ \v 17 یہُورامؔ بتّیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں آٹھ سال حُکمرانی کی۔ \v 18 اَور وہ شاہانِ بنی اِسرائیل کے نقش قدم پر چلا، اُس نے وُہی کیا جَیسا احابؔ کے خاندان نے کیا تھا؛ کیونکہ اُس نے احابؔ کی بیٹی سے شادی کی تھی۔ چنانچہ یہُورامؔ نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا۔ \v 19 پھر بھی یَاہوِہ اَپنے خادِم داویؔد کی خاطِر یہُوداہؔ کو ہلاک کرنا نہیں چاہتے تھے کیونکہ اُنہُوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ داویؔد اَور اُس کی نَسل کے لیٔے اَبد تک ایک چراغ قائِم رکھیں گے۔ \p \v 20 یہُورامؔ کے زمانہ میں اِدُوم نے یہُوداہؔ کے خِلاف بغاوت کی اَور اَپنے اُوپر ایک بادشاہ مُقرّر کیا۔ \v 21 لہٰذا یہُورامؔ یعنی یُورامؔ اَپنے تمام رتھوں کو ساتھ لے کر ضعِیرؔ پر حملہ کرنے کے لئے روانہ ہُوا۔ لیکن اِدُومیوں نے اُسے اَور اُس کے رتھوں کے سرداروں کو چاروں طرف سے گھیرلیا تھا، لیکن یہُورامؔ نے رات میں اُٹھ کر اِدُومی فَوج پر حملہ کر دیا، مگر یہُورامؔ کی فَوج شِکست کھا کر واپس اَپنے گھر کو فرار ہو گئی۔ \v 22 اَور اِدُوم آج کے دِن تک یہُوداہؔ کی اِطاعت سے منحرف ہے۔ عَین اُسی وقت لِبناہؔ نے بھی بغاوت کر دی تھی۔ \p \v 23 کیا یہُورامؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور سَب کچھ جو اُس نے کیا وہ یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ میں درج نہیں ہیں؟ \v 24 جَب یہُورامؔ کی وفات ہوئی، تو اُسے اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ داویؔد کے شہر میں دفن کیا گیا۔ اَور اُس کی جگہ پر اُس کا بیٹا احزیاہؔ بادشاہ بنا۔ \s1 احزیاہؔ شاہِ یہُودیؔہ \p \v 25 یُورامؔ بِن احابؔ شاہِ اِسرائیل کے دَورِ حُکومت کے بارہویں سال میں احزیاہؔ بِن یہُورامؔ شاہِ یہُودیؔہ پر حُکمرانی کرنے لگا۔ \v 26 جَب احزیاہؔ بائیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں ایک سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام عتلیاہؔ تھا جو شاہِ اِسرائیل عُمریؔ کی پوتی تھی۔ \v 27 احزیاہؔ احابؔ کے گھرانے کی راہوں پر چلا، اَور اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا، کیونکہ احزیاہؔ احابؔ کے گھرانے کا داماد تھا۔ \p \v 28 احزیاہؔ یُورامؔ بِن احابؔ کے ساتھ مِل کر شاہِ ارام حزائیلؔ کے خِلاف جنگ کرنے کے لیٔے راموتؔ گِلعادؔ کو گیا۔ اَور ارامی فَوج نے یُورامؔ کو زخمی کر دیا۔ \v 29 لہٰذا اُن زخموں کے علاج کے لیٔے وہ یزرعیلؔ کو لَوٹ گیا۔ جو رامہؔ میں شاہِ حزائیلؔ کے ساتھ جنگ میں اُسے ارامی فَوج کے ہاتھ سے راموتؔ گِلعادؔ کی جنگ میں لگے تھے۔ \p تَب شاہِ یہُودیؔہ احزیاہؔ بِن یہُورامؔ، یُورامؔ بِن احابؔ کے حالت کا جائزہ لینے یزرعیلؔ گیا کیونکہ یُورامؔ بیمار تھا۔ \c 9 \s1 شاہِ اِسرائیل یِہُو کا مَسح کیاجانا \p \v 1 اَور الِیشعؔ نبی نے نبیوں کی جماعت میں سے ایک شخص کو بُلاکر حُکم دیا، ”اَپنی کمر باندھ اَور تیل کی یہ کُپّی اَپنے ساتھ لے کر راموتؔ گِلعادؔ روانہ ہو جاؤ۔ \v 2 اَور جَب تُم وہاں پہُنچو تو یِہُو بِن یہوشافاطؔ بِن نِمشیؔ کو تلاش کرنا۔ اَور اُس کے کمرے میں جانا اَور وہ اَپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوگا۔ اُسے اُس کے ساتھیوں سے الگ کرکے ایک اَندرونی کوٹھری میں لے جانا۔ \v 3 تَب اِس کُپّی کے تیل کو اُس کے سَر پر اُنڈیل دینا اَور اعلان کرنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ مَیں تُمہیں بنی اِسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مَسح کرتا ہُوں۔‘ پھر تُم دروازہ کھول کر فرار ہو جانا وہاں مت ٹھہرنا!“ \p \v 4 چنانچہ وہ نوجوان نبی راموتؔ گِلعادؔ کو گیا۔ \v 5 اَور وہاں پہُنچ کر اُس نے فَوج کے افسروں کو ایک ساتھ بیٹھے پایا۔ اُس نے اعلان کیا، ”اَے فَوج کے سپہ سالار میرے پاس آپ کے لیٔے ایک پیغام ہے۔“ \p یِہُو نے دریافت کیا، ”ہم میں سے کس کے لیٔے ہے؟“ \p نبی نے جَواب دیا، ”اَے فَوج کے سپہ سالار، آپ کے لیٔے۔“ \p \v 6 اِس پر یِہُو اُٹھ کھڑا ہُوا اَور کمرے کے اَندر گیا۔ تَب اُس نبی نے وہ تیل اُس کے سَر پر اُنڈیل دیا اَور اعلان کیا، ”یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: ’مَیں نے تُمہیں یَاہوِہ کی قوم بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہونے کے لئے مَسح کیا ہے۔ \v 7 اَور تُم اَپنے آقا احابؔ کے گھرانے کو نِیست و نابود کردینا تاکہ میں اَپنے خادِموں، نبیوں کے خُون کا اَور یَاہوِہ کے سارے خادِموں کے خُون کا اِنتقام لُوں جنہیں اِیزبِلؔ نے بہایا تھا۔ \v 8 کیونکہ احابؔ کا سارا گھرانا فنا ہو جائے گا، میں احابؔ کی نَسل میں سے ہر شخص کو خواہ وہ غُلام ہو یا آزاد اِسرائیل میں سے نِیست و نابود کر دُوں گا۔ \v 9 میں احابؔ کے گھرانے کو یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے گھرانے کی مانند اَور بعشاؔ بِن اخیاہؔ کے گھرانے کی مانند کر دُوں گا۔ \v 10 اَور اِیزبِلؔ کو یزرعیلؔ کے کھیت میں کُتّے کھایٔیں گے اَور اُسے دفن کرنے والا وہاں کویٔی نہ ہوگا۔‘ “ تَب وہ نبی دروازہ کھول کر وہاں سے فرار ہو گیا۔ \p \v 11 جَب یِہُو اَپنے ساتھی سرداروں کے پاس باہر آیا، تو وہ اُس سے دریافت کرنے لگے، ”کیا سَب کچھ ٹھیک ہے، یہ پاگل شخص تمہارے پاس کیوں آیاتھا؟“ \p یِہُو نے اُنہیں جَواب دیا، ”تُم اُس شخص سے اَور اُس کی باتوں سے خُوب واقف ہو۔“ \p \v 12 اُنہُوں نے کہا، ”نہیں، نہیں، ہم نہیں جانتے ہیں۔ ہمیں سچ سچ سَب بتاؤ۔“ \p یِہُو نے جَواب دیا، ”نبی نے مُجھ سے یُوں کہا: ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: مَیں نے تُمہیں بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہونے کے لئے مَسح کیا ہے۔‘ “ \p \v 13 یہ سُنتے ہی اُنہُوں نے فوراً اَپنی اَپنی چادر اُتار کر اُسے یِہُو کے سامنے سِیڑھیوں پر بچھا دی اَور پھر اُنہُوں نے نرسنگے کے ساتھ اعلان کیا، ”یہُو بادشاہ ہے۔“ \s1 یِہُو کا یہُورامؔ اَور احزیاہؔ کو قتل کرنا \p \v 14 لہٰذا یِہُو بِن یہوشافاطؔ بِن نِمشیؔ نے یہُورامؔ کے خِلاف سازش کی۔ اُس وقت یہُورامؔ اَور بنی اِسرائیل کے سارے شخص شاہِ ارام حزائیلؔ کے ڈر سے راموتؔ گِلعادؔ کی حِفاظت میں لگے ہُوئے تھے \v 15 مگر یہُورامؔ بادشاہ ارامی فَوج اَور شاہِ ارام حزائیلؔ کے ساتھ جنگ میں زخمی ہو گیا تھا اَور اُن زخموں کے علاج کے لیٔے وہ یزرعیلؔ لَوٹ آیاتھا۔ اَور یِہُو نے یہ اعلان کیا، ”اگر تُم سَب کی یہی مرضی ہے کہ اَب مَیں بادشاہ بنُوں، تو کسی کو بھی شہر سے نکلنے مت دینا کہ وہ یزرعیلؔ جا کر یہ خبر دے سکے۔“ \v 16 تَب یِہُو اَپنے رتھ پر سوار ہوکر یزرعیلؔ روانہ ہُوا کیونکہ یہُورامؔ وہیں آرام کر رہاتھا اَور احزیاہؔ شاہِ یہُودیؔہ اُس کی خیریت مَعلُوم کرنے وہاں آیا ہُوا تھا۔ \p \v 17 جَب یزرعیلؔ کے بُرج پر مُعیّن نگہبان نے یِہُو اَور اُس کے فَوجیوں کو قریب آتے دیکھا تو وہ پُکار پُکار کر کہنے لگا، ”میں کچھ فَوجیوں کو آتے دیکھ رہا ہُوں۔“ \p یہُورامؔ نے حُکم دیا، ”ایک گُھڑسوار کو اُن سے مُلاقات کرنے اَور دریافت کرنے کے لیٔے بھیجو، ’کیا سَب خیریت ہے اَور تُم لوگ اَمن کے ساتھ آ رہے ہو؟‘ “ \v 18 تَب ایک گُھڑسوار یِہُو سے مُلاقات کرنے روانہ ہُوا اَور اُس نے یہُو سے دریافت کیا، ”بادشاہ یُوں فرماتے ہیں، ’کیا تُم اَمن کے ساتھ آ رہے ہو؟‘ “ \p یِہُو نے جَواب دیا، ”تُمہیں اَمن سے کیا لینا دینا؟ بس تُم میرے پیچھے ہو لو۔“ \p تَب نگہبان نے اِطّلاع دی، ”قاصِد اُن کے پاس پہُنچ تو گیا ہے لیکن وہ واپس نہیں آ رہا۔“ \p \v 19 تَب بادشاہ نے دُوسرے گُھڑسوار کو بھیجا۔ جَب وہ اُن کے پاس پہُنچا تو اُس نے کہا، ”بادشاہ یُوں فرماتے ہیں، ’کیا سَب اَمن ہے اَور تُم لوگ اَمن کے ساتھ آ رہے ہو؟‘ “ \p یِہُو نے جَواب دیا، ”تُمہیں اَمن سے کیا لینا دینا؟ بس تُم میرے پیچھے ہو لو۔“ \p \v 20 نگہبان نے دوبارہ اِطّلاع دی، ”دُوسرا گُھڑسوار اُن کے پاس پہُنچ تو گیا ہے لیکن وہ بھی واپس نہیں آ رہا۔ ہاں ایک رتھ آتا دِکھائی دے رہاہے گویا نِمشیؔ بِن یِہُو ہانک رہا ہو کیونکہ وہ ایک پاگل کی طرح رتھ ہانکتا ہے۔“ \p \v 21 تَب یہُورامؔ نے حُکم دیا، ”فوراً میرا رتھ تیّار کرو،“ اَور جَب اُسے تیّار کر دیا گیا تَب شاہِ اِسرائیل یُورامؔ اَور شاہِ یہُودیؔہ احزیاہؔ دونوں ہی اَپنے اَپنے رتھوں پر سوار ہوکر یہُو سے مُلاقات کرنے نکل پڑے اَور یزرعیلی نبوتؔ کے کھیت میں یِہُو سے اُن کی مُلاقات ہوئی۔ \v 22 یِہُو کو دیکھتے ہی یہُورامؔ نے اُس سے دریافت کیا، ”یِہُو کیا تُم لوگ اَمن کے ساتھ آ رہے ہو؟“ \p یِہُو نے جَواب دیا، ”جَب تک تمہاری ماں اِیزبِلؔ کی سَر پرستی میں بُت پرستی اَور جادُوگری کی فراوانی ہے، تَب تک اَمن کیسے ہوگا؟“ \p \v 23 تَب یہ سُنتے ہی یہُورامؔ نے گھوڑوں کی باگ موڑکر فرار ہوتے ہُوئے احزیاہؔ کو پُکار کر کہا، ”بغاوت احزیاہؔ! بغاوت۔“ \p \v 24 تَب یِہُو نے پُوری طاقت سے اَپنی کمان کھینچی اَور یہُورامؔ کے دونوں شانوں کے درمیان تیر مارا جِس نے یہُورامؔ کا دِل چیر ڈالا اَور وہ اَپنے رتھ میں ہی فوراً گِر پڑا۔ \v 25 تَب یِہُو نے اَپنے رتھ کے سردار بِدقرؔ کو حُکم دیا، ”اُسے اُٹھاکر یزرعیلی نبوتؔ کے کھیت میں پھینک دو۔ یاد کرو جَب مَیں اَور تُم دونوں مِل کر اُس کے باپ احابؔ کے پیچھے پیچھے رتھوں میں سوار ہوکر جا رہے تھے تو یَاہوِہ نے اُس کے متعلّق یہ نبُوّت کی تھی: \v 26 ٹھیک جِس طرح کل مَیں نے نبوتؔ اَور اُس کے بیٹوں کا خُون بہتے دیکھا تھا، یقیناً میں اِسی کھیت مَیں تُجھے بدلہ دُوں گا۔ اِس لیٔے اَب یَاہوِہ کے فرمان کے مُطابق اُسے اُٹھاکر اُسی کھیت میں پھینک دو۔“ \p \v 27 جَب شاہِ یہُودیؔہ احزیاہؔ نے یہ سَب دیکھا تو وہ بیت ہگّان شہر کی سمت میں فرار ہونے لگا۔ یِہُو نے اُس کا تعاقب کیا اَور چِلاّتے ہُوئے حُکم دیا، ”اِسے بھی تیروں سے مار ڈالو!“ اَور یِہُو کی فَوج نے احزیاہؔ کو گُر کی چڑھائی پر چڑھتے ہُوئے اِبلیعامؔ کے نزدیک اُسے اُس کے رتھ میں زخمی کر دیا لیکن وہ مگِدّوؔ کی طرف فرار ہو گیا جہاں پہُنچ کر اُس کی وفات ہو گئی۔ \v 28 اَور اُس کے خادِم آکر اُسے اُس کے رتھ میں یروشلیمؔ لے گیٔے اَور اُسے داویؔد کے شہر میں اُس کے آباؤاَجداد کے ساتھ دفن کر دیا۔ \v 29 احابؔ بِن یُورامؔ کے دَورِ حُکومت کے گیارھویں سال میں احزیاہؔ نے یہُودیؔہ پر حُکمرانی کرنا شروع کیا تھا۔ \s1 اِیزبِلؔ کا قتل \p \v 30 اَور جَب یِہُو یزرعیلؔ شہر پہُنچا تو اِیزبِلؔ کو سارا واقعہ مَعلُوم چلا۔ اُس نے اَپنی آنکھوں میں سُرمہ لگایا، اَپنے بال سنوارے اَور کھڑکی سے باہر کا نظارہ دیکھنے لگی۔ \v 31 اَور جوں ہی یِہُو پھاٹک میں داخل ہُوا، تو اِیزبِلؔ نے اُس سے دریافت کیا، ”اَے زِمریؔ اَپنے آقا کے قاتل، سَب خیریت ہے؟“ \p \v 32 تَب اُس نے کھڑکی کی طرف نظر اُٹھاکر دریافت کیا، ”میری طرف کون کون ہے؟“ تَب دو تین خواجہ سراؤں نے نیچے اُس کی طرف دیکھا۔ \v 33 یِہُو نے حُکم دیا، ”اُسے نیچے پھینک دو!“ چنانچہ اُنہُوں نے اُسے اُٹھاکر نیچے پھینک دیا۔ اَور اُس کے خُون کی چھینٹے دیوار پر اَور گھوڑوں پر پڑے اَور گھوڑوں نے اُسے روند ڈالا۔ \p \v 34 پھر یِہُو شاہی محل کے اَندر گیا اَور اُس نے کھایا پیا اَور پھر حُکم دیا، ”اُس لعنتی عورت کو اُٹھاکر اُسے دفن کر دو کیونکہ وہ شہزادی ہے۔“ \v 35 لیکن جَب وہ اُسے دفن کرنے کی غرض سے باہر نکلے تو اُنہیں اِیزبِلؔ کی کھوپڑی، اُس کے پاؤں اَور ہاتھوں کے سِوا اَور کچھ نہ مِلا۔ \v 36 چنانچہ وہ لَوٹ آئے اَور یِہُو کو خبر دی، ”یہ تِشبےؔ شہر کے باشِندے ایلیّاہ کی نبُوّت کے مُطابق ہُواہے، جو یَاہوِہ نے اَپنے بندہ کی مَعرفت فرمایا تھا: یزرعیلؔ کے کھیت میں کُتّے اِیزبِلؔ کا گوشت کھایٔیں گے۔ \v 37 اَور اِیزبِلؔ کی لاش یزرعیلؔ کے کھُلے میدان میں کھیت کے گوبر کی طرح پڑی رہے گی یہاں تک کہ کویٔی نہ کہے گا، ’یہ اِیزبِلؔ ہے۔‘ “ \c 10 \s1 احابؔ کے گھرانے کی تباہی \p \v 1 سامریہؔ میں احابؔ کے گھرانے کے ستّر بیٹے تھے لہٰذا یِہُو نے سامریہؔ میں یزرعیلؔ کے افسران، بُزرگوں اَور احابؔ کے بیٹوں کے سرپرستوں کو خُطوط بھیجے جِس میں یہ لِکھا ہُوا تھا، \v 2 ”چونکہ تمہارے آقا کے بیٹے تمہارے پاس ہیں اَور تمہارے پاس رتھ اَور گھوڑے، ایک قلعہ بند شہر اَور ہتھیار بھی ہیں لہٰذا جُوں ہی تُمہیں یہ خط ملے، \v 3 اَپنے آقا کے بیٹوں میں سَب سے اَچھّے اَور لائق کو مُنتخب کر اُس کے باپ کے تخت پر تخت نشین کر دو اَور پھر اَپنے آقا کے گھرانے کے لیٔے جنگ کرنے کو تیّار ہو جاؤ۔“ \p \v 4 لیکن وہ دہشت زدہ ہوکر کہنے لگے، ”جَب دو بادشاہ مِل کر اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے تو ہم کیسے کر سکیں گے؟“ \p \v 5 لہٰذا شاہی محل کے دیوان، شہر کے حاکم اَور بُزرگوں، اَور شہزادوں کے سرپرستوں نے یِہُو کو یہ پیغام بھیجا: ”ہم سَب آپ کے خادِم ہیں اَورجو کچھ آپ فرمائیں گے ہم وُہی کریں گے اَور ہم کسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے اَورجو کچھ آپ کی نظر میں بہتر ہے آپ وُہی کریں۔“ \p \v 6 تَب یِہُو نے اُنہیں ایک دُوسرا خط لِکھ کر بھیجا، ”بہت خُوب! اگر تُم سَب میری طرف ہو اَور میرا حُکم مانوگے تو اَپنے آقا کے بیٹوں کے سَر لے کر کل یزرعیلؔ میں اِسی وقت میرے پاس آ جاؤ۔“ \p اُس وقت بادشاہ کے ستّر شہزادے شہر کے نامور لوگوں کی سَر پرستی میں رہ کر پرورِش پا رہے تھے۔ \v 7 جَیسے ہی اُنہیں یِہُو کا خط مِلا، اُنہُوں نے بادشاہ کے تمام ستّر شہزادوں کو لے جا کر قتل کر دیا اَور اُن کے سَر ٹوکریوں میں رکھ کر یزرعیلؔ میں یِہُو کے پاس بھیج دئیے۔ \v 8 جَب قاصِد آیا تو اُس نے یِہُو کو خبر دی، ”وہ بادشاہ کے شہزادوں کے سَر لایٔے ہیں۔“ \p تَب یِہُو نے حُکم دیا، ”تُم اِن سَروں کے دو ڈھیر بنا کر شہر کے پھاٹک پر صُبح تک کے لئے رکھ دو۔“ \p \v 9 اَور اگلی صُبح یِہُو باہر گیا اَور کھڑے ہوکر سارے مجمع سے مُخاطِب ہُوا، ”آپ سَب بے قُصُور ہیں۔ مَیں نے ہی اَپنے آقا کے خِلاف سازش کی اَور اُنہیں مار ڈالا لیکن اِن ستّر شہزادوں کا قتل کس نے کیا ہے؟ \v 10 لہٰذا جان لو کہ احابؔ کے گھرانے کے خِلاف یَاہوِہ کی فرمائی ہوئی کویٔی بھی بات خالی نہیں جائے گی کیونکہ جو کچھ یَاہوِہ نے اَپنے خادِم ایلیّاہ کی مَعرفت فرمائی تھی اُسے یقیناً پُورا کر دیا ہے۔“ \v 11 یہ کہتے ہُوئے یِہُو نے اُن سَب کو بھی جو احابؔ کے گھرانے سے تعلّق رکھتے تھے اَور یزرعیلؔ میں رہتے تھے قتل کر دیا۔ اَور اُس نے احابؔ کے خاندان کے باقی بچے مخصُوص آدمیوں، قریبی دوستوں اَور اُس کے کاہِنوں کو بھی قتل کر ڈالا یہاں تک کہ احابؔ کے خاندان میں ایک بھی شخص زندہ نہ بچا۔ \p \v 12 پھر یِہُو وہاں سے سامریہؔ کے لئے روانہ ہُوا، اَور راستہ میں جَب وہ چرواہوں کے بیت اِقدؔ نام کی جگہ میں تھا، \v 13 تَب اُس کی مُلاقات شاہِ یہُودیؔہ احزیاہؔ کے کچھ رشتہ داروں سے ہوئی۔ یِہُو نے اُن سے دریافت کیا، ”آپ لوگ کون ہیں؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم احزیاہؔ کے رشتہ دار ہیں اَور ہم یہاں آئے ہیں کہ بادشاہ اَور مادرِ ملِکہ کے گھرانے کی خیریت مَعلُوم کر سکیں۔“ \p \v 14 یِہُو نے اَپنے آدمیوں کو حُکم دیا، ”اُنہیں زندہ پکڑ لو۔“ چنانچہ اُنہُوں نے تقریباً بِیالیس اَشخاص کو زندہ پکڑا اَور اُنہیں بیت اِقدؔ کے کوئیں کے پاس لے جا کر قتل کر دیا۔ اَور یِہُو نے اُن میں سے ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑا۔ \p \v 15 پھر جَب یہُو وہاں سے رخصت ہُوا تو اُس کی مُلاقات یوُنادابؔ بِن ریخابؔ سے ہوئی، جو اُس کے اِستِقبال کو آ رہاتھا۔ یِہُو نے اُسے سلام کرنے کے بعد پُوچھا، ”کیا تُم مُجھ سے مُتّفِق ہو جَیسا کہ مَیں تُم سے ہُوں؟“ \p یوُنادابؔ نے جَواب دیا، ”بے شک ہاں، مَیں آپ سے مُتّفِق ہُوں۔“ \p تَب یِہُو نے فرمایا، ”اگر اَیسا ہے تو اَپنا ہاتھ میری طرف بڑھاؤ۔“ چنانچہ جَب اُس نے اَپنا ہاتھ بڑھایا تو یِہُو نے اُسے اَپنے رتھ پر چڑھا لیا۔ \v 16 اَور یِہُو نے اُس سے فرمایا، ”میرے ساتھ چل اَور میری غیرت کو جو یَاہوِہ کے لیٔے ہے اَپنی آنکھوں سے دیکھ۔“ تَب یوُنادابؔ اَور یِہُو رتھ پر سوار ہوکر روانہ ہُوئے۔ \p \v 17 جَب یِہُو سامریہؔ میں آیا تو اُس نے جَیسا کہ یَاہوِہ نے ایلیّاہ کی مَعرفت احابؔ کے خاندان کے بارے میں فرمایا تھا احابؔ کے خاندان کے سبھی بچے ہُوئے لوگوں کو جو سامریہؔ میں تھے مار ڈالا؛ اُس نے اُنہیں نِیست و نابود کر دیا۔ \s1 بَعل کے کاہِنوں کا قتل \p \v 18 تَب یِہُو نے سَب لوگوں کو جمع کیا اَور اُن سے فرمایا، ”احابؔ نے تو بَعل کی تھوڑی پرستش کی لیکن یِہُو اُس کی زِیادہ پرستش کرےگا۔ \v 19 چنانچہ اَب تُم بَعل کے سَب نبیوں، اُس کے تمام خادِموں اَور کاہِنوں کو بُلاؤ اَور اُن میں سے کویٔی بھی غَیر حاضِر نہ رہے کیونکہ مَیں بَعل کے لیٔے ایک بڑی قُربانی کرنے والا ہُوں اَورجو کویٔی غَیر حاضِر رہے وہ زندہ نہ بچے گا۔“ مگر یہ یِہُو کی سازش تھی کہ بَعل کے سَب پرستار کو نِیست و نابود کر دے تاکہ کوئی بھی زندہ نہ بچے۔ \p \v 20 تَب یِہُو نے فرمان جاری کیا، ”بَعل کے اِعزاز میں ایک خاص جلسہ کا اعلان کرو۔“ لہٰذا اُنہُوں نے سَب جگہ مُنادی کر دی۔ \v 21 اَور یِہُو نے تمام بنی اِسرائیل میں سے بَعل کے تمام پرستار کو بُلا لیا اَور کویٔی بھی غَیر حاضِر نہ تھا۔ اَور اِن سَب کا بَعل کے مَندِر میں ہُجوم جمع ہُوا اَور بَعل کے تمام پرستار سے مَندِر ایک سِرے سے دُوسرے سِرے تک پُوری طرح سے بھر گیا۔ \v 22 اَور یِہُو نے توشہ خانہ کے نِگران کو حُکم دیا، ”بَعل کے تمام پرستار کے لیٔے لباس لے آؤ۔“ چنانچہ وہ اُن کے لیٔے لباس لے آئے۔ \p \v 23 تَب یِہُو اَور یوُنادابؔ بِن ریخابؔ بَعل کے مَندِر میں داخل ہُوئے اَور یِہُو نے بَعل کے پرستار سے فرمایا، ”اَپنے چاروں طرف دیکھو اَور اِطمینان کر لو کہ یہاں یَاہوِہ کے خادِموں میں سے تو کویٔی تمہارے درمیان مَوجُود نہیں، صِرف بَعل کے پرستار ہی مَوجُود ہیں۔“ \v 24 چنانچہ اُنہُوں نے قُربانی اَور سوختنی نذریں گزراننے کا کام اَندر جا کر شروع کیا اَور یِہُو نے باہر اسّی شخص مُقرّر کئے ہُوئے تھے جنہیں اُس نے یہ ہدایت دی تھی: ”اگر تُم میں سے کوئی اِن آدمیوں کو جنہیں مَیں تمہارے ہاتھ میں سُپرد کر رہا ہُوں، کسی کو بھی بچ کر فرار ہونے دے گا تو، اُن کی جان کے بدلے اُسے اَپنی جان دینی پڑےگی۔“ \p \v 25 تَب جُوں ہی یِہُو نے سوختنی نذریں گزراننے کا کام ختم کیا، اُس نے پہرےداروں اَور شاہی افسران کو حُکم دیا: ”اَندر داخل ہوکر سَب کو قتل کر دو؛ اَور ایک بھی بچنے نہ پائے۔“ چنانچہ اُنہُوں نے سَب کو تلوار سے قتل کر دیا اَور پہرےداروں اَور شاہی افسران نے اُن کی لاشیں باہر پھینک دیں۔ تَب وہ بَعل کے بُتکدے کے اَندرونی کمرے میں گئے۔ \v 26 اَور وہاں سے اُنہُوں نے بَعل کے مَندِر کے مُقدّس سُتون کو اُکھاڑ کر باہر لاکر جَلا دیا۔ \v 27 اُنہُوں نے بَعل کے مُجسّمے کو پُوری طرح سے نِیست و نابود کر دیا اَور بَعل کے مَندِر کو ڈھا دیا اَور لوگ آج تک اُسے بطور بیت الخلا اِستعمال کر رہے ہیں۔ \p \v 28 اِس طرح یِہُو نے بَعل کی پرستش کو بنی اِسرائیل کے درمیان سے نِیست و نابود کر دیا۔ \v 29 تاہم یِہُو یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے گُناہوں سے جِن میں اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کر دیا تھا باز نہ آیا یعنی اُس نے سونے کے بچھڑوں کی پرستش سے جو بیت ایل اَور دانؔ میں تھے کنارہ نہیں کیا۔ \p \v 30 اَور یَاہوِہ نے یِہُو سے فرمایا، ”چونکہ تُم نے جو کچھ میری نظر میں دُرست ہے وُہی کام کیا ہے اَور احابؔ کے گھرانے کے ساتھ جَیسا میں کرنا چاہتا تھا وَیسا ہی کیا ہے اِس لیٔے تمہاری اَولاد چوتھی پُشت تک بنی اِسرائیل کے تخت پر تخت نشین رہے گی۔“ \v 31 مگر یِہُو نے پُورے دِل سے اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کے آئین پر عَمل نہیں کیا۔ اُس نے یرُبعامؔ کے گُناہوں سے کنارہ نہ کیا جِن میں اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کر دیا تھا۔ \p \v 32 یِہُو کے دَورِ حُکومت میں ہی یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کی سرحد کو کم کرنا شروع کر دیا تھا اَور حزائیلؔ نے بنی اِسرائیل کی تمام علاقوں کو فتح کر لیا تھا۔ \v 33 یردنؔ کے مشرقی علاقے سے لے کر پُورا گِلعادؔ، گادؔ، رُوبِنؔ اَور منشّہ کا علاقہ، عروعؔر سے ارنُونؔ کی وادی تک یعنی گِلعادؔ سے باشانؔ تک کا سارا علاقہ حزائیلؔ نے فتح کر لیا تھا۔ \p \v 34 اَور کیا یِہُو کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور فتوحات وہ سَب جو اُس نے کیا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \p \v 35 اَور یِہُو اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور سامریہؔ میں دفن کیا گیا اَور اُس کی جگہ پر اُس کا بیٹا یہُوآحازؔ بادشاہ بنا۔ \v 36 یِہُو نے سامریہؔ میں اِسرائیل پر اٹّھائیس سال تک حُکمرانی کی۔ \c 11 \s1 عتلیاہؔ اَور یُوآشؔ \p \v 1 جَب احزیاہؔ کی ماں عتلیاہؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ اُس کے بیٹے کی موت ہو چُکی ہے تو اُس نے جا کر شاہی گھرانے کے تمام لوگوں کو ہلاک کر ڈالا۔ \v 2 مگر یہُورامؔ بادشاہ کی بیٹی اَور احزیاہؔ کی بہن یہوشیبعؔ نے احزیاہؔ کے بیٹے یُوآشؔ کو اُن شہزادوں کے درمیان سے جو قتل کئے جانے والے تھے چُرا کر وہاں سے دُور لے گئی۔ اَور یُوآشؔ کو اَور اُس کی دایہ کو عتلیاہؔ سے بچانے کے لیٔے ایک کوٹھری میں چھُپا دیا۔ لہٰذا اُس کا قتل نہیں کیا گیا۔ \v 3 اَور جَب تک عتلیاہؔ مُلک میں حُکمران رہی یُوآشؔ اَپنی دایہ سمیت چھ سال تک یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں چھُپا رہا۔ \p \v 4 عتلیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے ساتویں سال میں یہویادعؔ نے سَو سَو آدمیوں کے دستوں کے سرداروں، کاریوں یعنی شاہی مُحافظوں اَور مُقرّر پہرےداروں کو بُلوایا اَور اُنہیں اَپنے پاس یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں جمع کیا۔ تَب یہویادعؔ نے اُن کے ساتھ ایک عہد کیا اَور یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں اُنہیں قَسم کھِلائی، پھر اُس کے بعد بادشاہ کے بیٹے کو اُنہیں دِکھایا۔ \v 5 تَب یہویادعؔ نے اُنہیں حُکم دیا، تُمہیں یہ کام کرناہے، تُم جو تین دستے میں ہو، ”تُم میں سے ایک تہائی فَوجی جو سَبت پر یہاں کام کرنے آتے ہیں، وہ شاہی محل پر پہرا دیں گے۔ \v 6 اَور دُوسری ایک تہائی دستہ صُورؔ نام کے پھاٹک پر اَور تیسری ایک تہائی دستہ پہرےداروں کے پیچھے کے پھاٹک پر پہرا دینا اِس طرح تُم بیت المُقدّس کی حِفاظت کرنا۔ \v 7 اَور تمہارے دو دستے جو عام طور پر سَبت کو فارغ ہو جاتے ہیں، وہ بادشاہ کے آس پاس رہ کر یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی نگہبانی کریں۔ \v 8 تُم اَپنے اَپنے ہاتھوں میں ہتھیار لیٔے ہُوئے بادشاہ کو چاروں طرف سے گھیرے رہنا، اَورجو کویٔی تمہاری صفوں کے نزدیک آئے وہ ضروُر قتل کر دیا جائے۔ اَور جہاں بھی بادشاہ آئیں یا جائیں تُم اُن کا تحفُّظ کرنا۔“ \p \v 9 اَور سَو سَو کے دستوں کے سرداروں نے وَیسا ہی کیا جَیسا کہ یہویادعؔ کاہِنؔ نے اُنہیں حُکم دیا تھا۔ اَور ہر ایک سردار نے اَپنے آدمیوں کو جِن کو سَبت کے دِن اَندر آکر پہرا دینے اَور پہرا دے کر فارغ ہونے کی باری تھی وہ اُنہیں اَپنے ساتھ لے کر یہویادعؔ کاہِنؔ کے پاس گئے۔ \v 10 تَب کاہِنؔ نے داویؔد بادشاہ کے نیزے اَور سپریں جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں تھیں اُن سرداروں کو دیں \v 11 تَب ہر ایک مُحافظ دستہ اَپنے ہاتھ میں ہتھیار لیٔے ہُوئے بیت المُقدّس اَور مذبح کے قریب جُنوبی جانِب سے لے کر شمالی جانِب تک بادشاہ کے اِردگرد کھڑے ہو گئے۔ \p \v 12 پھر یہویادعؔ کاہِنؔ بادشاہ کے بیٹے کو باہر لاکر اُس کے سَر پر تاج رکھا اَور خُدا کے عہد کی ایک نقل اُسے دی اَور اُس کا مَسح کرکے بادشاہ ہونے کا اعلان کیا۔ اَور لوگوں نے تالیاں بجائیں اَور بُلند آواز سے نعرہ لگایا، ”بادشاہ سلامت رہے!“ \p \v 13 جَب عتلیاہؔ نے مُحافظ دستہ اَور لوگوں کا شوروغل سُنا تو وہ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں لوگوں کے درمیان آئی؛ \v 14 اَور اُس نے دیکھا کہ بادشاہ حسبِ دستور سُتون کے پاس کھڑا ہے اَور افسر اَور نرسنگا پھُونکنے والے بادشاہ کے قریب کھڑے ہیں اَور مُلک کے تمام لوگ خُوشی منا رہے اَور نرسنگے پھُونک رہے ہیں۔ تَب عتلیاہؔ نے اَپنے کپڑے پھاڑے اَور چِلّاکر کہا، ”غدّاری! غدّاری!“ \p \v 15 تَب یہویادعؔ کاہِنؔ نے سَو سَو کے دستوں کے فَوجی سرداروں کو حُکم دیا: ”اُسے صفوں کے بیچ سے نکال کر باہر لے آؤ اَور اگر کویٔی اُسے بچانے کی کوشش کرے تو اُنہیں تہِ تیغ کر دو۔“ کیونکہ کاہِنؔ نے حُکم دے رکھا تھا، ”عتلیاہؔ کا قتل یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے اَندر نہ کیاجایٔے۔“ \v 16 لہٰذا فَوجی سرداروں نے عتلیاہؔ کو باہر جانے کو مجبور کیا اَور جَب وہ گھوڑوں کے لئے مُقرّر پھاٹک سے ہوکر شاہی محل کے میدان میں داخل ہوئی تو وہاں اُسے قتل کر دیا گیا۔ \p \v 17 اَور یہویادعؔ نے اِس موقع پر یَاہوِہ اَور بادشاہ اَور لوگوں کے درمیان یہ عہد باندھا کی وہ صِرف یَاہوِہ کے لوگ ہوں گے۔ اَور یہویادعؔ نے بادشاہ اَور لوگوں کے درمیان بھی ایک عہد قائِم کرایا۔ \v 18 اَور مُلک کے سَب لوگ بَعل کے مَندِر گیٔے اَور اُسے پُوری طرح سے نِیست و نابود کر ڈالا اَور اُس کے مذبحوں اَور بُتوں کو چکنا چُور کر دیا اَور بَعل کے کاہِنؔ متّانؔ کو مذبحوں کے سامنے قتل کر دیا۔ \p تَب یہویادعؔ کاہِنؔ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے لیٔے مُحافظ مُقرّر کئے۔ \v 19 اَور اُس نے سَو سَو آدمیوں کے دستوں کے سرداروں اَور کاریوں یعنی شاہی مُحافظوں اَور پہرےداروں اَور مُلک کے تمام لوگوں کو ساتھ لیا اَور وہ باہم مِل کر بادشاہ کو اَپنی حِفاظت میں یَاہوِہ کے بیت المُقدّس سے لے کر آئے اَور پہرےداروں کے پھاٹک سے گزر کر شاہی محل میں داخل ہُوئے اَور پھر بادشاہ تختِ شاہی پر تخت نشین ہُوئے۔ \v 20 تَب مُلک کے تمام لوگوں نے خُوشی منائی اَور شہر میں اَمن قائِم ہو گیا۔ کیونکہ عتلیاہؔ شاہی محل میں تہِ تیغ کی جا چُکی تھی۔ \p \v 21 جَب یُوآشؔ\f + \fr 11‏:21 \fr*\fq یُوآشؔ \fq*\ft دُوسرا نام یہُوآشؔ\ft*\f* سات سال کا تھا تَب وہ حُکومت کرنے لگا۔ \c 12 \s1 یُوآشؔ کا بیت المُقدّس کی مرمّت کرنا \p \v 1 یِہُو کے حُکمرانی کے ساتویں سال میں یُوآشؔ یا یہُوآشؔ نے حُکمرانی کرنا شروع کیا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں چالیس سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام ضِبیاہؔ تھا جو بیرشبعؔ کی تھی۔ \v 2 یُوآشؔ نے تاعمر جَب تک یہویادعؔ کاہِنؔ اُسے تعلیم و ہدایت دیتا رہا وُہی کام کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست تھا۔ \v 3 تو بھی اُونچے مقامات ڈھائے نہ گیٔے اَور لوگ وہاں قُربانیاں گزرانتے اَور بخُور جَلاتے رہے۔ \p \v 4 اَور ایک دِن شاہِ یُوآشؔ نے کاہِنوں کو حُکم دیا، ”مُقدّس نذرانے کی وہ سَب نقدی جمع کرو جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں لائی جاتی ہے چاہے وہ نقدی ہر شخص کے مردُم شماری کا ہو، چاہے وہ نقدی ذاتی منّتوں سے حاصل ہُوا ہو یا جو رضا کا نذرانہ بیت المُقدّس میں لائی گئی ہو۔ \v 5 کاہِنؔ خزانچی سے نقدی لے کر اُن سے بیت المُقدّس میں جہاں کہیں دراڑیں دِکھائی دیں، اُن کی مرمّت کے لیٔے اِستعمال کیاجایٔے۔“ \p \v 6 مگر شاہِ یُوآشؔ کے تئیسویں سال تک کاہِنوں نے بیت المُقدّس کی دراڑوں کی مرمّت کا کوئی بھی کام نہ کیا تھا۔ \v 7 اِس لیٔے شاہِ یُوآشؔ نے یہویادعؔ کاہِنؔ اَور دیگر کاہِنوں کو طلب کرکے اُن سے دریافت کیا، ”آپ لوگ بیت المُقدّس کی دراڑوں کی مرمّت کا کام کیوں نہیں کروا رہے ہیں؟ چنانچہ اَب اَپنے جان پہچان والے خزانچی سے نقدی لینا بند کر دو، تاکہ وہ اُس نقدی کا اِستعمال مرمّت کے کام میں لگایا جائے۔ \v 8 پس کاہِنوں نے منظُور کر لیا کہ نہ تو وہ لوگوں سے آئندہ نقدی جمع کریں گے اَور نہ وہ خُود بیت المُقدّس کی مرمّت کریں گے۔“ \p \v 9 تَب یہویادعؔ کاہِنؔ نے ایک صندُوق لے کر اُس کے ڈھکنے میں ایک سوراخ کرکے اُسے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے دروازہ کے داہنی طرف جہاں سے لوگ داخل ہوتے تھے، مذبح کے پاس رکھ دی وہ کاہِنؔ جو دروازہ پر نگہبان تھے، یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں آتے ساری نقدی کو اُسی صندُوق میں ڈال دیتے تھے۔ \v 10 اَور جَب وہ دیکھتے تھے کہ صندُوق میں چاندی کے سِکّے بھر گئے ہیں تو شاہی مُنشی اَور اعلیٰ کاہِن آکر اُس نقدی کو تھیلے میں بھرتے اَور یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں آئی نقدی کی گِنتی کرلیتے تھے۔ \v 11 اَور نقدی کی گِنتی کے بعد اُنہیں وزن کیا جاتا تھا اَور یہ اُن تعمیراتی نِگرانوں کو مُہیّا کر دیا جاتا تھا جو اصل میں بیت المُقدّس کی مرمّت کے کام پر مُقرّر تھے اَور وہ اُس نقدی سے اُن بڑھئیوں اَور مِعماروں کو مزدُوری اَدا کرتے تھے جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں مرمّت کا کام کرتے تھے۔ \v 12 یہ تعمیراتی نِگران مِعماروں اَور سنگ تراشوں کی مزدُوری، لکڑی اَور تراشے ہُوئے پتّھروں کا اَور یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی مرمّت اَور بحالی کے لیٔے دیگر اخراجات کے لیٔے ضروُری سامان کو خریدتے اَور اُن کی قیمت اَدا کرتے تھے۔ \p \v 13 مگر جو نقدی بیت المُقدّس میں لائی جاتی تھی اُس سے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں اِستعمال ہونے والے چاندی کی چلمچیاں، گُلگیر، چھڑکاؤ کرنے والے پیالے، نرسنگے یا سونے یا چاندی کی کویٔی دیگر برتن یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں لائی گئی رقم سے نہیں بنوائے گئے۔ \v 14 کیونکہ اِس رقم سے اُن کاریگروں کو مزدُوری اَدا کی جاتی تھی جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی مرمّت کا کام کر رہے تھے۔ \v 15 اِس کے علاوہ وہ اُن تعمیراتی نِگرانوں سے جنہیں وہ کاریگروں کو دینے کے لئے رقم سُپرد کرتے تھے، اُن سے کویٔی حِساب نہیں مانگا کرتے تھے کیونکہ وہ پُورے ایماندار اَور قابلِ اِعتبار تھے۔ \v 16 اَور گُناہ کی قُربانی اَور خطا کی قُربانی کی نقدی کو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں نہیں لائی جاتی تھی۔ یہ رقم کاہِنوں کو دیئے جانے کے لئے مُقرّر کیا گیا تھا۔ \p \v 17 اِسی دَوران شاہِ ارام حزائیلؔ نے گاتؔھ پر حملہ کرکے اُس پر قبضہ کر لیا۔ مگر جَب حزائیلؔ یروشلیمؔ پر حملہ کرنے کے لئے اُس کی طرف رخ کیا۔ \v 18 تَب شاہِ یہُودیؔہ یُوآشؔ نے سَب مُقدّس چیزیں جنہیں اُس کے آباؤاَجداد یہوشافاطؔ، یہُورامؔ اَور احزیاہؔ شاہانِ یہُوداہؔ نے نذر کی تھی اَور وہ تمام عطیات جو یُوآشؔ نے خُود نذر کی تھی اَور سارا سونا جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے خزانوں اَور شاہی محل میں رکھا گیا تھا، اُسے لے کر شاہِ ارام حزائیلؔ کو تحفہ میں دے دیا۔ جِس کی وجہ سے حزائیلؔ یروشلیمؔ پر حملہ کرنے سے باز رہا۔ \p \v 19 کیا یُوآشؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور سَب کچھ جو اُس نے کیا وہ یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ میں درج نہیں ہیں؟ \v 20 اَور یُوآشؔ کے افسران نے اُس کے خِلاف سازش کی اَور بیت مِلّوؔ میں اُس کا قتل کر دیا جو سِلاّ شہر کی راہ کی ڈھلوان پر تعمیر ہے۔ \v 21 جِن افسران نے اُسے قتل کیا وہ یُوزبادؔ بِن شیمیتھ اَور یہُوزبادؔ بِن شومیرؔ تھے۔ چنانچہ یُوآشؔ کی وفات ہو گئی اَور اُنہیں اُن کے آباؤاَجداد کے ساتھ داویؔد کے شہر میں دفن کیا گیا اَور اُن کی جگہ اُن کا بیٹا اماضیاہؔ بادشاہ بنا۔ \c 13 \s1 شاہِ اِسرائیل یہُوآحازؔ \p \v 1 شاہِ یہُودیؔہ احزیاہؔ بِن یُوآشؔ کے دَورِ حُکومت کے تئیسویں سال میں یہُوآحازؔ بِن یِہُو سامریہؔ میں اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے سترہ سال حُکمرانی کی۔ \v 2 اَور اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا، اَور اُس نے یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے اُن گُناہوں کی پیروی کی جِن سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کروایا تھا؛ اَور وہ اُن گُناہوں سے کنارہ نہ کیا۔ \v 3 لہٰذا یَاہوِہ کا غضب بنی اِسرائیل پر بھڑکا اَور اُنہُوں نے طویل عرصہ تک اِسرائیل کو شاہِ ارام حزائیلؔ اَور اُس کے بیٹے بِن ہددؔ کے تابع میں رکھا۔ \p \v 4 اَور پھر یہُوآحازؔ نے یَاہوِہ سے فریاد کی اَور یَاہوِہ نے اُس کی فریاد سُنی کیونکہ اُنہُوں نے اِسرائیل قوم پر ہو رہے ظُلم و سِتم کو دیکھا کہ کس قدر شاہِ ارام اُنہیں اَذیّت دے رہاتھا۔ \v 5 اَور یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کو ایک نَجات دینے والا عنایت فرمایا چنانچہ وہ ارام کے اِختیار سے آزاد ہو گئے اَور پہلے کی طرح بنی اِسرائیل اَپنے گھروں میں بحِفاظت سے رہنے لگے۔ \v 6 اِتنا سَب ہونے کے باوُجُود بھی وہ یرُبعامؔ کے گھرانے کے اُن گُناہوں سے کنارہ نہیں کیٔے؛ جِن میں اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کر رکھا تھا بَلکہ وہ اُنہیں گُناہوں میں ڈُوبے رہے یہاں تک کہ اشیراہؔ بُت کا سُتون بھی سامریہؔ میں وُہی رہا۔ \p \v 7 اَب یہُوآحازؔ کی فَوج میں صرف پچاس گُھڑسوار، دس رتھ اَور دس ہزار پیادوں کے سِوا اَور کچھ باقی نہیں بچا تھا کیونکہ باقیوں کو شاہِ ارام نے اُنہیں تباہ کر دیا اَور خاک کی مانند پیس ڈالا تھا۔ \p \v 8 کیا یہُوآحازؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور فتوحات سَب کچھ جو اُس نے کیا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 9 اَور یہُوآحازؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور سامریہؔ میں دفن کیا گیا اَور اُس کا بیٹا یہُوآشؔ اُس کی جگہ پر بادشاہ مُقرّر ہُوا۔ \s1 یہُوآشؔ شاہِ اِسرائیل \p \v 10 یُوآشؔ شاہِ یہُودیؔہ کے سینتیسویں سال میں یہُوآشؔ بِن یہُوآحازؔ سامریہؔ میں اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے سولہ سال حُکمرانی کی۔ \v 11 اَور اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا اَور وہ یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے اُن گُناہوں سے جِن میں اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کیا ہُوا تھا باز نہ آیا بَلکہ اُن ہی میں ڈوبا رہا۔ \p \v 12 کیا یہُوآشؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور وہ سَب جو اُس نے کیا اَور اُس کی قُوّت اَور اماضیاہؔ شاہِ یہُودیؔہ کے ساتھ اُس کا جنگ کرنا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 13 اَور یہُوآشؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور یرُبعامؔ اُس کی جگہ تخت نشین ہُوا۔ اَور یہُوآشؔ سامریہؔ میں شاہانِ بنی اِسرائیل کے ساتھ دفن کیا گیا۔ \p \v 14 اِس وقت الِیشعؔ ایک جان لیوا مرض میں اِس قدر مُبتلا ہو گیٔے تھے کہ وہ مرنے والے تھے۔ شاہِ اِسرائیل یہُوآشؔ اُن سے مُلاقات کرنے گیا اَور الِیشعؔ کے سامنے جا کر روتے ہُوئے کہنے لگا، اَے میرے باپ، اَے میرے باپ، بنی اِسرائیل کے رتھ اَور اُس کے گُھڑسوار! \p \v 15 الِیشعؔ نے فرمایا، ”اَپنا کمان اَور کچھ تیر لو،“ چنانچہ بادشاہ نے وَیسا ہی کیا۔ \v 16 تَب الِیشعؔ نے بنی اِسرائیل کے بادشاہ کو حُکم دیا، کمان کھینچ اَور جَب اُس نے اُسے کھینچا تو الِیشعؔ نے اَپنے ہاتھ بادشاہ کے ہاتھوں پر رکھ دیا۔ \p \v 17 تَب الِیشعؔ نے حُکم دیا، ”مشرق کی طرف کی کھڑکی کھول دو۔ اَور بادشاہ نے اُسے کھول دیا۔“ الِیشعؔ نے فرمایا، ”تیر چلاؤ اَور اُس نے تیر چلایا۔ تَب الِیشعؔ نے اعلان کیا، یہ یَاہوِہ کے فتح کا تیر ہے یعنی مُلک ارام پر فتح پانے کا تیر۔ تُم افیقؔ میں ارامیوں سے تَب تک جنگ کرنا جَب تک اُنہیں پُوری طرح سے نِیست و نابود نہ کر دو۔“ \p \v 18 پھر الِیشعؔ نے دوبارہ فرمایا، تیروں کو لے لو اَور بادشاہ نے اُنہیں لے لیا۔ تَب الِیشعؔ نے اِسرائیل کے بادشاہ کو حُکم دیا، ”زمین پر تیر چلاؤ۔“ اَور بادشاہ نے زمین پر تین بار تیر چلایا اَور پھر رُک گیا۔ \v 19 تَب مَرد خُدا اُس پر غُصّہ کرتے ہُوئے فرمایا، ”تُمہیں کم سے کم پانچ یا چھ بار زمین پر تیر چلانا تھا۔ تبھی تُم ارام کو اَیسی شِکست دیتے کہ وہ پُوری طرح سے نِیست و نابود ہو جاتا۔ مگر اَب تُم اُسے صِرف تین بار ہی شِکست دے سکوگے۔“ \p \v 20 تَب الِیشعؔ کی وفات ہو گئی اَور اُنہُوں نے الِیشعؔ کو سُپرد خاک کر دیا۔ \p اَور ہر سال موسمِ بہار میں مال غنیمت لوٹنے والوں کا ایک مُوآبی دستہ مُلک میں داخل ہُوا کرتا تھا، \v 21 ایک دفعہ جَب کچھ اِسرائیلی ایک شخص کو دفن کر رہے تھے تو اَچانک اُنہُوں نے مال غنیمت لوٹنے والوں کے ایک دستہ کو آتے دیکھا۔ اَور اُنہُوں نے اُس شخص کی لاش کو الِیشعؔ کی قبر میں پھینک دیا۔ اَور جوں ہی وہ لاش الِیشعؔ کی ہڈّیوں سے ٹکرائی اُس میں جان آ گئی اَور مُردہ شخص زندہ ہوکر اَپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا۔ \p \v 22 اَور یہُوآحازؔ کے پُورے دَورِ حُکومت میں شاہِ ارام حزائیلؔ بنی اِسرائیل کو مسلسل اَذیّت ہی دیتا رہا۔ \v 23 مگر یَاہوِہ اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب کے ساتھ اَپنے عہد کی وجہ سے اُن پر مہربان تھے اَور اُنہُوں نے اُن پر رحم کیا اَور اُن کی خبرگیری کی اَور آج تک اُنہیں ہلاک نہیں ہونے دیا اَور نہ ہی اُنہیں اَپنی حُضُوری سے دُور کیا۔ \p \v 24 جَب حزائیلؔ شاہِ ارام نے وفات پائی تو اُس کا بیٹا بِن ہددؔ اُس کی جگہ بادشاہ مُقرّر ہُوا۔ \v 25 اِس وقت یہُوآشؔ بِن یہُوآحازؔ نے حزائیلؔ کے بیٹے بِن ہددؔ سے وہ سَب شہر چھین لیٔے جو اُس کے باپ یہُوآحازؔ سے جنگ میں چھین لیٔے گیٔے تھے۔ یہُوآشؔ نے تین بار بِن ہددؔ کو شِکست دی تھی اَور اِس طرح اُس نے بنی اِسرائیل کے شہر واپس لے لئے۔ \c 14 \s1 اماضیاہؔ شاہِ یہُودیؔہ \p \v 1 شاہِ اِسرائیل یہُوآشؔ بِن یہُوآحازؔ کے دَورِ حُکومت کے دُوسرے سال میں شاہِ یہُودیؔہ اماضیاہؔ بِن یُوآشؔ نے حُکمرانی کرنا شروع کیا۔ \v 2 وہ پچّیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں اُنتیس سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام یِہوعدّان تھا اَور وہ یروشلیمؔ کی باشِندہ تھی۔ \v 3 اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست تھا لیکن اَپنے باپ داویؔد کی طرح نہیں کیا بَلکہ ہر بات میں اَپنے باپ یُوآشؔ کے نقش قدم پر چلا۔ \v 4 تو بھی اُونچے مقامات ڈھائے نہ گیٔے اَور لوگ وہاں قُربانیاں گزرانتے اَور بخُور جَلاتے رہے۔ \p \v 5 اَور سلطنت اُس کے ہاتھ میں مُستحکم ہوتے ہی، اُس نے اُن افسران کو جنہوں نے اُس کے باپ بادشاہ کو قتل کیا تھا جان سے مار ڈالا۔ \v 6 تاہم اُس نے قاتلوں کے بیٹوں کو جان سے نہیں مارا کیونکہ مَوشہ کی کِتاب تورہ میں یَاہوِہ کا یہ حُکم درج ہے: ”والدین اَپنے بچّوں کے عِوض میں نہ مارے جایٔیں اَور نہ ہی بچّے اَپنے والدین کی خاطِر مارے جایٔیں۔ ہر ایک اَپنے ہی گُناہ کے سبب سے ماراجائے۔“ \p \v 7 یہی وہ شخص تھا جِس نے وادی شور میں دس ہزار اِدُومیوں کو شِکست دی اَور جنگ کرکے سیلاؔ پر قبضہ کر لیا اَور اُسے یُقِتی ایل نام دیا جو آج تک اِسی نام سے مشہُور ہے۔ \p \v 8 پھر اماضیاہؔ نے شاہِ اِسرائیل یہُوآشؔ بِن یہُوآحازؔ بِن یِہُو کے پاس قاصِد کی مَعرفت پیغام بھیجا: ”اگر ہمّت ہے تو آ اَور آمنے سامنے ہوکر میرے ساتھ جنگ کرو۔“ \p \v 9 لیکن شاہِ اِسرائیل یہُوآشؔ نے شاہِ یہُودیؔہ اماضیاہؔ کو پیغام بھیجا: ”لبانونؔ کی ایک کٹیلی جھاڑی نے لبانونؔ کے مضبُوط دیودار کو پیغام بھیجا، ’اَپنی بیٹی کی شادی میرے بیٹے سے کر دو۔‘ اِتنے میں لبانونؔ کا ایک جنگلی حَیوان اُدھر سے گُزرا جِس نے اُس جھاڑی کو پاؤں تلے روند ڈالا۔ \v 10 یہ سچ ہے کہ تُم نے اِدُوم کو شِکست دی اَور اَب تُم غُرور سے بھر گئے ہو۔ اِس لئے اَپنی فتح پر فخر کرو اَور گھر میں بیٹھے رہو! مُصیبت کو دعوت دے رہے ہو۔ تُم تو ڈُبو گے ہی، ساتھ ہی یہُودیؔہ کو بھی لے ڈُبو گے۔“ \p \v 11 تاہم اماضیاہؔ نے اُس کی بات نہیں مانی۔ لہٰذا شاہِ اِسرائیل یہُوآشؔ نے اُس پر حملہ کر دیا اَور اُن دونوں کا مُقابلہ یہُودیؔہ کے بیت شِمِشؔ کے مقام پر ہُوا۔ \v 12 بنی یہُوداہؔ نے بنی اِسرائیل سے شِکست کھائی اَور اُن کے سَب آدمی اَپنے اَپنے خیموں کو فرار ہو گیٔے۔ \v 13 اَور شاہِ اِسرائیل یہُوآشؔ نے شاہِ یہُودیؔہ اماضیاہؔ بِن یہُوآشؔ بِن احزیاہؔ کو بیت شِمِشؔ میں قَید کر لیا۔ اَور اُسے لے کر پھر یہُوآشؔ یروشلیمؔ آیا اَور وہاں اُس نے اِفرائیمؔ کے پھاٹک سے لے کر کونے والے پھاٹک تک تقریباً ایک سَو اسّی میٹر تک یروشلیمؔ کی فصیل توڑ ڈالی۔ \v 14 اَور اُس نے سَب سونے اَور چاندی اَور تمام ظروف کو جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں اَور شاہی محل کے خزانوں میں ملے، اُنہیں اَور جنگی قَیدیوں کو ساتھ لے کر سامریہؔ کو لَوٹ گیا۔ \p \v 15 کیا یہُوآشؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اماضیاہؔ شاہِ یہُودیؔہ کے خِلاف اُس کی جنگ اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 16 اَور یہُوآشؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور شاہانِ بنی اِسرائیل کے ساتھ سامریہؔ میں دفن کیا گیا اَور اُس کا بیٹا یرُبعامؔ اَپنے باپ کی جگہ پر بادشاہ بنا۔ \p \v 17 شاہِ یہُودیؔہ اماضیاہؔ بِن یُوآشؔ شاہِ اِسرائیل یہُوآشؔ بِن یہُوآحازؔ کے مرنے کے بعد بھی پندرہ سال تک زندہ رہا۔ \v 18 کیا اماضیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُس کے کارنامے یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \p \v 19 پھر اَیسا ہُوا کہ یروشلیمؔ میں اماضیاہؔ کے خِلاف سازش کی گئی، اَور وہ لاکیشؔ کو فرار ہو گیا؛ لیکن سازش کرنے والوں نے اَپنے آدمی بھیج کر لاکیشؔ تک اُس کا تعاقب کیا اَور وہیں اُس کا قتل کر دیا۔ \v 20 تَب وہ اُس کی لاش گھوڑے پر لاد کر واپس لایٔے اَور اُسے اُس کے آباؤاَجداد کے ساتھ داویؔد کے شہر یروشلیمؔ میں دفن کر دیا۔ \p \v 21 تَب یہُوداہؔ کے سَب لوگوں نے عزریاہؔ کو جو سولہ سال کا تھا، اُس کے باپ اماضیاہؔ کی جگہ پر بادشاہ بنایا۔ \v 22 اَور اماضیاہؔ بادشاہ کی وفات کے بعد، عزریاہؔ نے ایلاتؔ شہر کو دوبارہ تعمیر کیا اَور اُسے پھر سے یہُوداہؔ کی مملکت میں شامل کر لیا۔ \s1 یرُبعامؔ دوم شاہِ اِسرائیل \p \v 23 اَور شاہِ یہُودیؔہ اماضیاہؔ بِن یُوآشؔ کے دَورِ حُکومت کے پندرھویں سال میں شاہِ اِسرائیل یرُبعامؔ بِن یہُوآشؔ سامریہؔ میں بادشاہ بنا اَور اُس نے اکتالیس سال تک حُکمرانی کی۔ \v 24 اَور اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا۔ اَور اُس نے یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے اُن گُناہوں سے کنارہ نہیں کیا جِن سے اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کیا تھا۔ \v 25 اَور اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کے اُس قول کے مُطابق جو اُنہُوں نے گاتؔھ حِفرؔ کے باشِندہ یُوناہؔ بِن امِتّائی بِن نبی کی مَعرفت فرمایا تھا، یرُبعامؔ نے بنی اِسرائیل کی سرحدوں کو لیبو حماتؔ کے مدخل سے لے کر عراباہؔ کے سمُندر یعنی بحرِ مُردار تک بحال کیا۔ \p \v 26 کیونکہ یَاہوِہ نے دیکھا کہ بنی اِسرائیل میں ہر کویٔی خواہ وہ غُلام ہو یا آزاد کتنی سخت مُصیبت اُٹھا رہاہے اَور اُن کی مدد کرنے والا کویٔی نہیں۔ \v 27 چونکہ یَاہوِہ نے تو اَیسا نہیں فرمایا تھا کہ وہ آسمان کے نیچے سے بنی اِسرائیل کا نام و نِشان مٹا دیں گے، اِس لیٔے یَاہوِہ نے اُنہیں یرُبعامؔ بِن یہُوآشؔ کے ذریعہ رِہائی بخشی۔ \p \v 28 کیا یرُبعامؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور سَب کچھ جو اُس نے کیا اَور اُس کی قُوّت، اُس کے جنگی اُصُول اَور اُس کے دَمشق اَور حماتؔ، جو یہُوداہؔ سے تعلّق رکھتے تھے، کس طرح بحال کیا، اُس کو دوبارہ حاصل کرنے کا بَیان، اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 29 اَور یرُبعامؔ اَپنے آباؤاَجداد شاہانِ بنی اِسرائیل کے ساتھ سو گیا اَور اُس کا بیٹا زکریاؔہ اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔ \c 15 \s1 شاہِ یہُودیؔہ عزریاہؔ \p \v 1 شاہِ اِسرائیل یرُبعامؔ کے ستّائیسویں سال میں عزریاہؔ بِن اماضیاہؔ شاہِ یہُودیؔہ نے سلطنت کرنا شروع کیا۔ \v 2 اَور اُس وقت اُس کی عمر سولہ سال تھی جب بادشاہ بنا۔ اَور اُس نے یروشلیمؔ میں باون سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام یکولیاہؔ تھا جو یروشلیمؔ کی باشِندہ تھی۔ \v 3 اَور عزریاہؔ نے بالکُل اَپنے باپ اماضیاہؔ کی طرح وُہی کام کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست ہے۔ \v 4 تو بھی اُونچے مقامات ڈھائے نہ گیٔے اَور لوگ وہاں قُربانیاں گزرانتے اَور بخُور جَلاتے رہے۔ \p \v 5 اَور بادشاہ پر یَاہوِہ کی اَیسی مار پڑی کہ وہ مرنے کے دِن تک کوڑھ میں مُبتلا رہا اَور ایک الگ گھر میں رہتا تھا۔ تَب بادشاہ کا بیٹا یُوتامؔ محل کا مالک بَن گیا اَور وُہی مُلک کے لوگوں پر حُکومت بھی کرنے لگا۔ \p \v 6 کیا عزریاہؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور سَب کچھ جو اُس نے کیا یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہیں؟ \v 7 اَور عزریاہؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور اُسے داویؔد کے شہر میں اُس کے آباؤاَجداد کے ساتھ دفن کیا گیا اَور اُس کا بیٹا یُوتامؔ اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔ \s1 شاہِ اِسرائیل زکریاؔہ \p \v 8 شاہِ یہُودیؔہ عزریاہؔ کے اڑتیسویں سال میں زکریاؔہ بِن یرُبعامؔ سامریہؔ میں بنی اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے چھ مہینے تک بادشاہی کی۔ \v 9 اَور اُس نے بھی یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی، ٹھیک وَیسا ہی جَیسا اُس کے آباؤاَجداد نے کیا تھا، اَور اُس نے یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے اُن گُناہوں سے کنارہ نہیں کیا، جِس میں اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کر رکھا تھا۔ \p \v 10 اَور شلُّومؔ بِن یابیسؔ نے زکریاؔہ کے خِلاف سازش کی۔ اُس نے لوگوں کے سامنے ہی اُس پر حملہ کرکے اُسے قتل کر دیا اَور اِبلیعامؔ کی جگہ بادشاہ بَن گیا۔ \v 11 کیا زکریاؔہ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہیں؟ \v 12 چنانچہ یَاہوِہ کا وہ قول پُورا ہُوا جو اُنہُوں نے یِہُو سے فرمایا تھا: ”تمہاری اَولاد چوتھی پُشت تک بنی اِسرائیل کے تخت پر تخت نشین رہے گی۔“ \s1 شلُّومؔ شاہِ اِسرائیل \p \v 13 شاہِ یہُودیؔہ عُزّیاہؔ کے اُنتالیسویں سال میں شلُّومؔ بِن یابیسؔ بادشاہ بنا اَور اُس نے سامریہؔ میں ایک مہینے حُکمرانی کی۔ \v 14 اُسی دَوران مناخِمؔ بِن گادیؔ تِرضاؔہ سے سامریہؔ آیا اَور اُس نے سامریہؔ میں شلُّومؔ بِن یابیسؔ پر حملہ کرکے اُسے قتل کر دیا اَور اُس کی جگہ خُود بادشاہ بَن گیا۔ \p \v 15 شلُّومؔ کی حُکمرانی کے دیگر واقعات اَورجو سازش اُس نے کی، کیا وہ بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہیں؟ \p \v 16 اِس کے بعد مناخِمؔ نے تِرضاؔہ سے روانہ ہوکر تِفساحؔ شہر پر حملہ کرکے تِرضاؔہ سے لے کر سَب سرحدی علاقے کے باشِندوں کو تہِ تیغ کر دیا کیونکہ اِن شہروں کے باشِندوں نے ہتھیار ڈالنے اَور پھاٹکوں کو کھولنے سے اِنکار کر دیا تھا۔ اِس لئے اُس نے تِفساحؔ کو نِیست و نابود کر دیا اَور وہاں کی سَب حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالے۔ \s1 مناخِمؔ شاہِ اِسرائیل \p \v 17 اَور شاہِ یہُودیؔہ عزریاہؔ کے اُنتالیسویں سال میں مناخِمؔ بِن گادیؔ بنی اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے سامریہؔ میں دس سال حُکمرانی کی۔ \v 18 اَور اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا اَور اَپنے تمام دَورِ حُکومت میں اُس نے یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے اُن گُناہوں سے کنارہ نہیں کیا، جِس سے اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کر دیا تھا۔ \p \v 19 تَب شاہِ اشُور پُولؔ\f + \fr 15‏:19 \fr*\fq اشُور پُولؔ \fq*\ft یعنی تِگلتؔ پلیسِر\ft*\f* نے مُلک پر حملہ کر دیا۔ مناخِمؔ نے اُس کی حمایت حاصل کرنے اَور حُکومت پر اَپنی گرفت مضبُوط کرنے میں مدد کے لیٔے اُسے تقریباً پینتیس ٹن چاندی\f + \fr 15‏:19 \fr*\fq پینتیس ٹن چاندی \fq*\ft یعنی تین ہزار چار سو کِلو\ft*\f* نذر کی۔ \v 20 مناخِمؔ نے بنی اِسرائیل کے سارے دولتمند اَشخاص سے جبراً آدھا کِلو چاندی محصُول کے طور پر وصول کی تاکہ اُسے شاہِ اشُور کو تحفہ میں دی جا سکے۔ لہٰذا شاہِ اشُور واپس چلا گیا اَور مُلک میں نہ ٹھہرا۔ \p \v 21 کیا مناخِمؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور سَب کچھ جو اُس نے کیا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 22 اَور مناخِمؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور اُس کی جگہ اُس کا بیٹا پِقاحِیاہؔ بادشاہ بنا۔ \s1 شاہِ اِسرائیل پِقاحِیاہؔ \p \v 23 شاہِ یہُودیؔہ عزریاہؔ کے پچاسویں سال میں پِقاحِیاہؔ بِن مناخِمؔ سامریہؔ میں بنی اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے دو سال حُکمرانی کی۔ \v 24 پِقاحِیاہؔ نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا، وہ یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے اُن گُناہوں سے باز نہ آیا جِس سے اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کیا تھا۔ \v 25 تَب پِقاحؔ کی فَوج کے سپہ سالار پِقاحؔ بِن رملیاہؔ نے جو اُس کے اعلیٰ افسروں میں سے ایک تھا، گِلعادیوں کے پچاس اَشخاص کے ساتھ مِل کر اُس کے خِلاف سازش کی اَور اُس نے اَپنے ساتھ ارگوبؔ اَور ارِیہؔ کو لے کر سامریہؔ میں شاہی محل کے قلعہ میں پِقاحِیاہؔ کو قتل کر دیا۔ اَور خُود اُس کی جگہ بادشاہ بَن گیا۔ \p \v 26 اَور پِقاحِیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُس کے سارے کارنامے بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہیں۔ \s1 پِقاحؔ شاہِ اِسرائیل \p \v 27 اَور شاہِ یہُودیؔہ عزریاہؔ کے باونویں سال میں پِقاحؔ بِن رملیاہؔ سامریہؔ میں بنی اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے بیس سال حُکمرانی کی۔ \v 28 اُس نے بھی وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا، وہ یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے اُن گُناہوں سے باز نہ آیا، جِس سے اُس نے بنی اِسرائیل کو بھی ملوث کر دیا تھا۔ \p \v 29 اَور شاہِ اِسرائیل پِقاحؔ کے دَورِ حُکومت میں شاہِ اشُور تِگلتؔ پلیسِر نے حملہ کیا اَور آکر عِیونؔ، بیت معکہؔ کے ابیل، ینوحاہؔ، قِدِشؔ اَور حَصورؔ گِلعادؔ، گلِیل اَور نفتالی کا سارے علاقے کو اَپنے قبضہ میں لے لیا۔ اَور وہاں کے سَب باشِندوں کو قَید کرکے اشُور لے گیا۔ \v 30 تَب اُسی دَوران ہوشِیعؔ بِن اَیلہ نے پِقاحؔ بِن رملیاہؔ کے خِلاف سازش کی اَور حملہ کرکے اُسے قتل کر دیا اَور اُس کی جگہ پر بادشاہ بَن گیا۔ یہ واقعہ یُوتامؔ بِن عُزّیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے بیسویں سال میں ہُوا۔ \p \v 31 کیا پِقاحؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور سَب کچھ جو اُس نے کیا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \s1 شاہِ یہُودیؔہ یُوتامؔ \p \v 32 شاہِ اِسرائیل پِقاحؔ بِن رملیاہؔ کے دُوسرے سال میں شاہِ یہُودیؔہ یُوتامؔ بِن عُزّیاہؔ نے حُکمرانی شروع کی۔ \v 33 یُوتامؔ پچّیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں سولہ سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام یرُوشاؔ تھا جو صدُوقؔ کی بیٹی تھی۔ \v 34 اَور اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست تھا۔ بالکُل وَیسے ہی جَیسے اُس کے باپ عُزّیاہؔ نے کیا تھا۔ \v 35 تو بھی اُونچے مقامات ڈھائے نہ گیٔے اَور لوگ وہاں قُربانیاں گزرانتے اَور بخُور جَلاتے رہے اَور یُوتامؔ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے بالائی پھاٹک کو دوبارہ تعمیر کیا۔ \p \v 36 کیا یُوتامؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَورجو کارنامے اُس نے اَنجام دئیے وہ یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہیں؟ \v 37 اُن ایّام میں یَاہوِہ نے شاہِ ارام رِضینؔ اَور پِقاحؔ بِن رملیاہؔ کو یہُوداہؔ کے خِلاف بھیجنا شروع کر دیا تھا۔ \v 38 اَور یُوتامؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور داویؔد کے شہر میں اُن کے ساتھ دفن کیا گیا اَور اُس کا بیٹا آحازؔ اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔ \c 16 \s1 شاہِ یہُودیؔہ آحازؔ \p \v 1 اَور پِقاحؔ بِن رملیاہؔ کے سترھویں سال میں شاہِ یہُودیؔہ آحازؔ بِن یُوتامؔ حُکمرانی کرنے لگا۔ \v 2 اَور آحازؔ بیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں سولہ سال حُکمرانی کی اَور اُس نے اَپنے آباؤاَجداد داویؔد کی مانند کام نہیں کیا جو یَاہوِہ اُس کے خُدا کی نظر میں دُرست تھا۔ \v 3 بَلکہ وہ شاہانِ بنی اِسرائیل کی راہوں پر چلا اَور اُس نے اُن قوموں کے مکرُوہات دستور کے مُطابق اَپنے بیٹے کو بھی آگ میں قُربان کر دیا؛ حالانکہ اِن دستوروں کو یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے درمیان سے باہر نکال دیا تھا۔ \v 4 آحازؔ غَیر قوموں کی پرستش گاہوں پر یعنی بُلند مقامات پر، پہاڑیوں کی چوٹیوں پر اَور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے قُربانیاں گذرانتا اَور بخُور جَلایا کرتا تھا۔ \p \v 5 تَب شاہِ ارام رِضینؔ اَور شاہِ اِسرائیل پِقاحؔ بِن رملیاہؔ نے جنگ کی غرض سے یروشلیمؔ پر چڑھائی کی اَور آحازؔ کو گھیرلیا؛ مگر وہ اُس پر غالب نہ ہو سکے۔ \v 6 اُسی دَوران شاہِ ارام رِضینؔ نے یہُودیؔہ کے یہُودیوں کو نکال کر ایلاتؔ کو دوبارہ ارام میں شامل کر لیا اَور پھر اِدُومی وہاں آکر رہنے لگے اَور وہ آج بھی وہیں بسے ہُوئے ہیں۔ \p \v 7 آحازؔ بادشاہ نے شاہِ اشُور تِگلتؔ پلیسِر کے پاس قاصِدوں کی مَعرفت یہ پیغام بھیجا، ”مَیں آپ کا خادِم اَور جاگیردار ہُوں۔ پَس آپ آکر مُجھے شاہِ ارام اَور شاہِ اِسرائیل سے میری حِفاظت کیجئے جو مُجھ پر حملہ کر رہے ہیں۔“ \v 8 اَور آحازؔ کو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں اَور شاہی محل کے خزانوں میں جِتنا چاندی اَور سونا مِلا، وہ سَب اُس نے بطور نذرانہ شاہِ اشُور کو بھیج دیا۔ \v 9 اَور شاہِ اشُور نے آحازؔ کی بات مان کر دَمشق پر حملہ کرکے اُس پر قبضہ کر لیا اَور اُس کے باشِندوں کو قَید کرکے قیرؔ میں جَلاوطن کر دیا اَور وہیں اُس نے رِضینؔ کو قتل کر دیا۔ \p \v 10 تَب آحازؔ بادشاہ شاہِ اشُور تِگلتؔ پلیسِر سے مُلاقات کرنے دَمشق روانہ ہُوا۔ اَور اُس نے دَمشق میں ایک مذبح دیکھا اَور اُس مذبح کا نقشہ اَور اُس کی تعمیر کے لیٔے خاکے اَور دیگر تفصیلات اورِیّاہؔ کاہِنؔ کے پاس بھیجا۔ \v 11 لہٰذا اورِیّاہؔ کاہِنؔ نے اُن تمام نقشوں کے مُطابق جو آحازؔ بادشاہ نے دَمشق سے بھیجے تھے ایک مذبح تعمیر کیا اَور آحازؔ بادشاہ کے لَوٹنے سے پیشتر اُسے مُکمّل کر دیا۔ \v 12 جَب بادشاہ نے دَمشق سے واپس آکر اُسے دیکھا تو وہ اُوپر گیا اَور اُس پر نذریں چڑھائیں۔ \v 13 اُس نے اَپنی سوختنی نذر اَور اناج کی نذر کی قُربانی گزرانی اَور تپاون اُنڈیلا اَور تمام سلامتی کی نذروں کے خُون کو اُس مذبح پر چھِڑکا۔ \v 14 اَور آحازؔ نے یَاہوِہ کے سامنے رکھی کانسے کے اُس مذبح کو جو بیت المُقدّس کے سامنے تھا اُسے اَپنے نئے مذبح اَور یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے درمیان سے اُٹھوا کر اَپنے نئے مذبح کے شمال کی طرف رکھوا دیا۔ \p \v 15 تَب آحازؔ بادشاہ نے اورِیّاہؔ کاہِنؔ کو یہ حُکم دیا: ”اُس بڑے نئے مذبح پر صُبح کی سوختنی نذر، شام کی اناج کی نذر، بادشاہ کی سوختنی نذر اَور اُس کی اناج کی نذر، مُلک کے سَب لوگوں کی سوختنی نذریں اَور اُن کی اناج کی نذر گزراننا اَور اُن کے تپاون کی نذر اُنڈیلنا۔ اَور سوختنی نذروں اَور ذبیحوں کا سارا خُون اُس پر چھڑکنا۔ مگر یہ کانسے کے مذبح صرف میرے اِستعمال کے لیٔے چھوڑ دینا تاکہ میں اُس کے ذریعے یَاہوِہ کی رہنمائی حاصل کر سکوں۔“ \v 16 اَور آحازؔ بادشاہ نے جَیسا حُکم دیا تھا اورِیّاہؔ کاہِنؔ نے بالکُل وَیسے ہی کیا۔ \p \v 17 اَور آحازؔ بادشاہ نے مُنتقل ہونے والی پانی کی گاڑیوں کے بازوؤں کے چوکھٹوں کو کاٹے اَور اُن پر کے پانی کے حوضوں کو ہٹا دیا اَور اُس بڑی کانسے کے حوض کو جو بَیلوں کے اُوپر رکھی ہُوئی تھی اُتار کر پتّھروں کے چبُوترے پر رکھ دیا۔ \v 18 اَور آحازؔ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے سائبان کو جو سَبت پر اِستعمال کے لیٔے اَور بادشاہ کی آمدورفت کے لیٔے باہری پھاٹک بنایا گیا تھا اُسے شاہِ اشُور کا لحاظ کرتے ہُوئے بیت المُقدّس سے ہٹا دیا۔ \p \v 19 کیا آحازؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُس کے کارنامے یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 20 اَور آحازؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور داویؔد کے شہر میں اُن کے ساتھ دفن کیا گیا اَور اُس کی جگہ پر اُس کا بیٹا حِزقیاہؔ بادشاہ بنا۔ \c 17 \s1 بنی اِسرائیل کا آخِری بادشاہ ہوشِیعؔ \p \v 1 اَور شاہِ یہُودیؔہ آحازؔ کے بارہویں سال میں ہوشِیعؔ بِن اَیلہ سامریہؔ میں بنی اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے نَو سال تک حُکمرانی کی۔ \v 2 اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا، مگر بنی اِسرائیل کے اُن بادشاہوں کی مانند نہیں کیا جو اُس سے پیشتر تھے۔ \p \v 3 اَور شاہِ اشُور شلمنسرؔ نے ہوشِیعؔ پر حملہ کر دیا اَور ہوشِیعؔ نے اُس کی جاگیرداری قبُول کرلی اَور اُس کو بہت زِیادہ خراج دینا پڑتا تھا۔ \v 4 لیکن شاہِ اشُور کو ہوشِیعؔ کی سازش کے بارے میں مَعلُوم ہُوا کہ اُس نے شاہِ مِصر سَواؔ\f + \fr 17‏:4 \fr*\fq سَواؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa اُسورکونؔ\fqa*\f* کے پاس سفیر بھیجے ہیں اَور اُس نے شاہِ اشُور کو مُقرّر خراج بھی اَدا نہیں کی تھی، جَیسا وہ سال بسال اَدا کیا کرتا تھا۔ اِس لیٔے شلمنسرؔ نے اُسے گِرفتار کرکے قَیدخانہ میں ڈال دیا۔ \v 5 اِس کے بعد شاہِ اشُور نے سارے اِسرائیل مُلک پر حملہ کرکے قبضہ کر لیا اَور سامریہؔ کے خِلاف فَوج کشی کرکے تین سال تک اُس کا محاصرہ جاری رکھا۔ \v 6 اَور ہوشِیعؔ کے دَورِ حُکومت کے نویں سال میں شاہِ اشُور نے سامریہؔ پر قبضہ کر لیا اَور بنی اِسرائیل کو غُلام بنا کر اشُور میں جَلاوطن کر دیا اَور پھر اُس نے اُنہیں حالاحؔ اَور حابُورؔ علاقے میں آباد کر دیا۔ یہ دونوں علاقے مادیوں کے سرحدی شہر اَور دریائے گُوزانؔ کے کنارے مَوجُود ہیں۔ \s1 گُناہوں کی وجہ سے بنی اِسرائیل کا جَلاوطن ہونا \p \v 7 یہ سَب کچھ اِس لیٔے ہُوا کیونکہ بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ اَپنے خُدا کے خِلاف جنہوں نے اُنہیں شاہِ مِصر فَرعوہؔ کی غُلامی سے مِصر سے باہر نکال لائے تھے؛ گُناہ کیا اَور غَیر معبُودوں کی عبادت کی تھی۔ \v 8 اَور اُن اَقوام کے رسم و رِواج پر عَمل کرنے لگے تھے جنہیں یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے کھدیڑ دیا تھا دیا تھا، اِس کے علاوہ وہ شاہانِ بنی اِسرائیل کے طور طریقوں پر عَمل کرنے لگے تھے۔ \v 9 اَور بنی اِسرائیل نے چوری چھُپے وہ سَب کام کئے جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرے تھے اَور اُنہُوں نے اَپنے سَب شہروں میں نگہبانوں کے بُرج سے لے کر فصیلدار شہر تک اَپنے لیٔے اُونچے اُونچے مقامات تعمیر کئے۔ \v 10 اَور ہر اُونچی پہاڑی پر اَور ہر ہرے درخت کے نیچے اُنہُوں نے مُقدّس پتّھر اَور اشیراہؔ کے سُتون نصب کئے۔ \v 11 اَور وہ سَب اُونچے پہاڑوں پر اُن قوموں کی مانند جنہیں یَاہوِہ نے اُن کے سامنے سے کھدیڑ دیا تھا، بخُور جَلایا اَور اُنہُوں نے اَپنے مکرُوہ کاموں سے یَاہوِہ کے غُصّہ کو بھڑکایا۔ \v 12 وہ بُتوں کی پرستش کرتے رہے، جِن کی بابت یَاہوِہ نے اُنہیں تاکید کی تھی، ”تُم اَیسا مت کرنا۔“ \v 13 پھر بھی یَاہوِہ بنی اِسرائیل اَور بنی یہُوداہؔ کو اَپنے نبیوں اَور رَوشن ضمیروں کی مَعرفت سے آگاہ کرتے رہے: ”تُم اَپنی بُری روِشوں سے باز آؤ اَور اُن سَب اَحکام اَور قوانین کے مُطابق جِس کو ماننے کا حُکم مَیں نے تمہارے آباؤاَجداد کو دیا تھا اَور جسے مَیں نے اَپنے خادِموں نبیوں کی مَعرفت تُمہیں دیا ہے، میرے اَحکام اَور فرمانوں کو مانو۔“ \p \v 14 باوُجُود اِس کے اُنہُوں نے نہ سُنی اَور اَپنے دِل کو سخت کر لیا؛ جَیسا اُن کے آباؤاَجداد نے کیا تھا، جنہوں نے یَاہوِہ اَپنے خُدا پر بالکُل توکّل نہیں کیا۔ \v 15 اُنہُوں نے یَاہوِہ کے قوانین کو ردّ کر دیا اَور اُس عہد کو حقیر جانا جسے یَاہوِہ نے اُن کے آباؤاَجداد کے ساتھ باندھا تھا۔ اُنہُوں نے اُن کی رسموں کو ترک کر دیا جِن کی مَعرفت سے یَاہوِہ اُنہیں آگاہ کرنا چاہتے تھے۔ اَور اُنہُوں نے نکمّے بُتوں کی پرستش کی اَور بطالت کے شِکار ہو گئے۔ اَور اَپنے اِردگرد کی پڑوسی قوموں کی مانند ہو گئے۔ حالانکہ یَاہوِہ نے اُنہیں بالکُل صَاف لفظوں میں تاکید کی تھی، ”تُم اُن قوموں کے نقش قدم پر مت چلنا۔“ \p \v 16 اُنہُوں نے یَاہوِہ اَپنے خُدا کے سَب اَحکام کو ترک کر دیا اَور اَپنے لیٔے دھات کے دو بُت بچھڑوں کی صورت میں ڈھال لئے تھے اَور اُنہُوں نے اَپنے لئے اشیراہؔ کا سُتون تعمیر کی تھا اَور لاتعداد تاروں کے آسمانی لشکر اَور بَعل کی پرستش میں مصروف ہو گئے تھے۔ \v 17 اِس کے بعد اُنہُوں نے اَپنے بیٹوں اَور بیٹیوں کی آتِشی قُربانی دی۔ اُنہُوں نے فالگیری اَور جادُوگری کا عَمل جاری رکھا۔ اَور خُود کو اُن تمام مکرُوہ کاموں میں مبتلا کر دیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرے تھے اَور جِن سے یَاہوِہ کا قہر شدید نازل ہو گیا۔ \p \v 18 لہٰذا یَاہوِہ بنی اِسرائیل سے کافی ناراض ہُوئے اِس لئے اُنہیں اَپنے حُضُوری سے دُور کر دیا۔ صِرف یہُوداہؔ کا قبیلہ ہی مُلک میں باقی رہ گیا تھا۔ \v 19 مگر بنی یہُوداہؔ نے بھی یَاہوِہ اَپنے خُدا کے اَحکام پر عَمل نہ کیا۔ اُنہُوں نے اُن ہی طریقوں پر عَمل کیا جو بنی اِسرائیل نے متعارف کروائے تھے۔ \v 20 چنانچہ یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کی سبھی نَسل کو ردّ کر دیا اَور اُنہیں دُکھ پہُنچایا اَور لُٹیروں کے ہاتھوں میں دے دیا اَور اُنہیں اَپنی حُضُوری سے دُور کر دیا۔ \p \v 21 جَب یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کو داویؔد کے گھرانے سے جُدا کر دیا، تَب اُنہُوں نے یرُبعامؔ بِن نباطؔ کو اَپنا بادشاہ مُقرّر کر لیا۔ اَور یرُبعامؔ نے بنی اِسرائیل کو یَاہوِہ کی پیروی کرنے سے دُور کر دیا اَور بنی اِسرائیل سے ایک بڑا گُناہ کروایا۔ \v 22 اَور بنی اِسرائیل نے یرُبعامؔ کے تمام گُناہوں میں شرکت جاری رکھی اَور اُن سے کبھی باز نہ آئے۔ \v 23 جَب تک کہ یَاہوِہ نے اُنہیں اَپنی حُضُوری سے دُور نہ کر دیا جَیسا اُنہُوں نے پہلے سے ہی اَپنے خادِم نبیوں کی مَعرفت فرمایا تھا۔ لہٰذا بنی اِسرائیل کے لوگ اَپنے مُلک سے دُور اشُور میں جَلاوطن کئے گیٔے اَور وہ ابھی تک وہیں ہیں۔ \s1 سامریہؔ میں پردیسی باشِندے \p \v 24 اَور شاہِ اشُور نے بابیل، کُوتھاہؔ، عوّاؔ، حماتؔ اَور سِفروائِمؔ کے لوگوں کو لاکر بنی اِسرائیل کی جگہ سامریہؔ کے شہروں میں آباد کر دیا اَور وہ سامریہؔ پر قبضہ کرکے اُس کے شہروں میں بس گیٔے۔ \v 25 جَب وہ شروع میں وہاں آباد ہُوئے تو اُنہُوں نے یَاہوِہ کی عبادت نہ کی۔ لہٰذا یَاہوِہ نے اُن کے درمیان شیر بھیج دئیے جنہوں نے اُن کے کچھ لوگوں کو مار ڈالا۔ \v 26 لہٰذا شاہِ اشُور کو لوگوں نے اِطّلاع دی: ”جِن لوگوں کو لے جا کر تُم نے سامریہؔ کے شہروں میں بسایا ہے وہ نہیں جانتے کہ اُس مُلک کے معبُود کی مَذہَبی رسومات کیا ہیں کیونکہ اُس نے اُن کے درمیان شیر بھیج دئیے ہیں جو اُنہیں پھاڑ رہے ہیں کیونکہ لوگوں کو مَعلُوم نہیں تھا کہ وہ کیا چاہتاہے۔“ \p \v 27 تَب شاہِ اشُور نے یہ حُکم دیا: ”سامریہؔ کے جِن کاہِنوں کو اسیر کرکے لایا گیا ہے، اُن میں سے ایک کاہِنؔ کو وہاں واپس بھیج دیا جائے تاکہ وہ وہاں رہ کر لوگوں کو سِکھائے کہ اُس مُلک کے معبُود کی مَذہَبی رسومات کیا ہیں۔“ \v 28 لہٰذا سامریہؔ سے مُلک بدر کئے گیٔے کاہِنوں میں سے ایک بیت ایل میں رہنے کے لیٔے آیا اَور اُس نے اُنہیں یَاہوِہ کی عبادت کے ضوابط سِکھائے۔ \p \v 29 تاہم ہر قوم کے لوگوں نے اَپنے شہروں میں جہاں وہ مُقیم تھے اَپنے لیٔے معبُودوں کے بُت بنا کر اُنہیں اُن اُونچے مقامات میں نصب کر دیا جو سامریہؔ کے لوگوں نے اُونچے مقامات پر بنائے تھے۔ \v 30 بابیل سے آئے ہُوئے لوگوں نے سُکّوتؔ بناتھ کا بُت اَور کُوتھ سے آنے والوں نے نیرگلؔ بُت اَور حماتؔ والوں نے اشِیماؔ بُت کو تعمیر کیا۔ \v 31 عوّیوں نے نیبھازؔ اَور تارتقؔ بُت کو اَور سِفرویوں نے اَپنے بچّوں کو سِفروائِمؔ کے معبُودوں ادرمّلکؔ اَور عنّملِخ کے لیٔے آتِشی قُربانی جاری رکھی۔ \v 32 اِس طرح اُنہُوں نے خوفزدہ ہوکر یَاہوِہ کی پرستش کرنے کے لئے اَپنے ہی لوگوں میں سے بعض کو کاہِنؔ مُقرّر کر دیا تاکہ وہ اُونچے مقامات میں کاہِنوں کی طرح بُتکدوں پر قُربانیاں پیش کریں۔ \v 33 چنانچہ وہ یَاہوِہ کی پرستش کے ساتھ ساتھ اَپنے اَپنے قوموں کے دستور کے مُطابق جِن میں سے وہ نکل کر آئےتھے اَپنے اَپنے معبُودوں کی پرستش بھی کیا کرتے تھے۔ \p \v 34 آج کے دِن تک وہ اَپنے پہلے دستور پر قائِم ہیں۔ نہ تو وہ یَاہوِہ کی پرستش کرتے ہیں اَور نہ ہی اُن کے قوانین اَور ضوابط، آئین اَور اَحکام کو مانتے ہیں، جِن پر عَمل کرنے کا حُکم یَاہوِہ نے یعقوب کی نَسل کو دیا تھا، جنہیں وہ بنی اِسرائیل کے نام سے بُلاتے تھے۔ \v 35 جِن کے ساتھ یَاہوِہ نے عہد کیا تھا اَور اُنہیں یہ حُکم دیا تھا: ”تُم غَیر معبُودوں کی عبادت مت کرنا، نہ اُنہیں سَجدہ کرنا، نہ اُن کی خدمت کرنا اَور نہ اُن کے لیٔے قُربانی گذراننا۔ \v 36 بَلکہ تُم اُسی واحد یَاہوِہ کی عبادت کرنا جو بڑی قُوّت کے ساتھ اَپنے بازو پھیلا کر تُمہیں مُلک مِصر سے باہر نکال لایاتھا۔ تُم صِرف اُسی کو سَجدہ کرنا اَور صِرف اُسی کے لیٔے قُربانیاں گذراننا۔ \v 37 اِس کے علاوہ جو قوانین اَور ضوابط، اَور آئین اَور اَحکام اُنہُوں نے تمہارے لیٔے قلم بند کئے ہیں اُنہیں تُم ہمیشہ بڑی احتیاط کے ساتھ عَمل کرنا اَور غَیر معبُودوں کی عبادت مت کرنا۔ \v 38 اَور اُس عہد کو جو مَیں نے تُم سے کیا ہے بھُول نہ جانا اَور نہ غَیر معبُودوں کی عبادت کرنا۔ \v 39 بَلکہ تُم صِرف یَاہوِہ اَپنے خُدا ہی کی عبادت کرنا اَور وُہی تُمہیں تمہارے سَب دُشمنوں سے چھُڑائیں گے۔“ \p \v 40 لیکن اُنہُوں نے اِس ہدایت پر عَمل نہ کیا بَلکہ اَپنے سابقہ دستوروں پر قائِم رہے۔ \v 41 چنانچہ یہ قومیں یَاہوِہ کی خدمت کے ساتھ ساتھ اَپنے بُتوں کی عبادت بھی کرتی رہیں اَور آج کے دِن تک اُن کے پوتوں پوتیوں کی نَسل وَیسے ہی کر رہے ہیں جَیسے اُن کے آباؤاَجداد کیا کرتے تھے۔ \c 18 \s1 شاہِ یہُودیؔہ حِزقیاہؔ \p \v 1 اَور شاہِ اِسرائیل ہوشِیعؔ بِن اَیلہ کے دَورِ حُکومت کے تیسرے سال میں شاہِ یہُودیؔہ حِزقیاہؔ بِن آحازؔ حُکومت کرنے لگا۔ \v 2 حِزقیاہؔ پچّیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں اُنتیس سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام ابیّاہؔ تھا جو زکریاؔہ کی بیٹی تھی۔ \v 3 اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست تھا جَیسے اُس کے آباؤاَجداد داویؔد نے کیا تھا۔ \v 4 اُس نے اُونچے مقامات کو ڈھا دیا اَور مُقدّس پتّھروں کو توڑ ڈالا اَور اشیراہؔ کے سُتونوں کو کاٹ ڈالا اَور اُس نے کانسے کے سانپ کو جسے مَوشہ نے بنایا تھا چکنا چُور کر دیا کیونکہ بنی اِسرائیل اُن دِنوں تک اُس کے آگے بخُور جَلایا کرتے اَور اُسے نحُشتان\f + \fr 18‏:4 \fr*\fq نحُشتان \fq*\ft یعنی کانسے کا سانپ\ft*\f* نام سے پُکارتے تھا۔ \p \v 5 حِزقیاہؔ بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ پر توکّل کرتا تھا، اَور یہُوداہؔ کے تمام بادشاہوں میں جو اُس سے پہلے یا اُس کے بعد ہُوئے تھے اُس کی مانند کویٔی بھی نہ تھا۔ \v 6 کیونکہ یَاہوِہ پر اُس کا ایمان بڑا پُختہ تھا۔ وہ ہمیشہ یَاہوِہ کی پیروی کرتا رہا اَور اُن اَحکام پر عَمل کرتا رہا جنہیں یَاہوِہ نے مَوشہ کو عطا فرمایا تھا۔ \v 7 اِس لئے یَاہوِہ اُس کے ساتھ تھے اَور جہاں بھی وہ گیا وہاں اُسے اُس کے کام میں اِقبالمندی حاصل ہوئی۔ اُس نے شاہِ اشُور کے خِلاف بغاوت کر دی اَور اُسے خراج دینے سے منع کر دیا۔ \v 8 اُس نے فلسطینیوں کو غزّہؔ اَور اُس کی سرحدوں تک یعنی نگہبانوں کے بُرج سے لے کر فصیلدار شہر تک شِکست دی۔ \p \v 9 حِزقیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے چوتھے سال میں جو شاہِ اِسرائیل ہوشِیعؔ بِن اَیلہ کے دَورِ حُکومت کا ساتواں سال تھا، شاہِ اشُور شلمنسرؔ نے سامریہؔ پر حملہ کیا اَور اُس کو گھیرلیا۔ \v 10 اَور تین سال کے آخِر میں اشُوریوں نے اُس پر قبضہ کر لیا۔ لہٰذا سامریہؔ پر حِزقیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے چھٹے سال میں اَور شاہِ اِسرائیل ہوشِیعؔ کے دَورِ حُکومت کے نَوویں سال میں قبضہ کر لیا۔ \v 11 اَور شاہِ اشُور بنی اِسرائیل کو اسیر کرکے مُلکِ اشُور میں لے گیا اَور اُنہیں دریائے گُوزانؔ کے کنارے پر حالاحؔ اَور حابُورؔ نامی مقاموں میں اَور مادیوں کے شہروں میں آباد کر دیا۔ \v 12 اَیسا اِس لیٔے ہُوا کیونکہ اُنہُوں نے یَاہوِہ اَپنے خُدا کا حُکم نہ مانا بَلکہ اُنہُوں نے یَاہوِہ کے عہد کو توڑ دیا یعنی اُن تمام باتوں کی خِلاف ورزی کی جِن پر عَمل کرنے کا حُکم یَاہوِہ کے خادِم مَوشہ نے دیا تھا۔ نہ تو اُنہُوں نے اُن حُکموں کو سُنا اَور نہ ہی اُن پر عَمل کیا۔ \p \v 13 شاہِ حِزقیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے چودھویں سال میں شاہِ اشُور صینخربؔ نے یہُوداہؔ پر حملہ کرکے اُس کے تمام فصیلدار شہروں پر قبضہ کر لیا۔ \v 14 لہٰذا شاہِ یہُودیؔہ حِزقیاہؔ نے شاہِ اشُور کو لاکیشؔ شہر میں یہ پیغام بھیجا: ”مُجھ سے خطا ہُوئی ہے۔ یہاں سے اَپنی فَوجوں کو ہٹا لیجئے اَور آپ جِتنا خراج مطالبہ کریں گے میں اُسے اَدا کروں گا۔“ چنانچہ شاہِ اشُور نے شاہِ یہُودیؔہ حِزقیاہؔ سے دس میٹرک ٹن چاندی اَور ایک ٹن سونا\f + \fr 18‏:14 \fr*\fq ایک ٹن سونا \fq*\ft یعنی ایک ہزار کِلو\ft*\f* بطور خراج مُقرّر کر دیا۔ \v 15 تَب شاہِ حِزقیاہؔ نے ساری چاندی جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس اَور شاہی محل کے خزانوں میں مِلی اُسے شاہِ اشُور کو نذرانہ میں پیش کر دیا۔ \p \v 16 ساتھ ہی شاہِ یہُودیؔہ حِزقیاہؔ نے یَاہوِہ کی بیت المُقدّس کے دروازوں اَور دروازوں کے سُتونوں کا وہ سونا جو خُود اُس نے اُن پر منڈھوایا تھا اُترواکر شاہِ اشُور کو دے دیا۔ \s1 صینخربؔ کا یروشلیمؔ کو دھمکانا \p \v 17 پھر بھی شاہِ اشُور نے لاکیشؔ سے شاہِ حِزقیاہؔ کے پاس اَپنے فَوج کے سپہ سالار اَعظم، اَپنے اعلیٰ افسروں اَور فَوج کے سپہ سالار کو ایک لشکرِ جبّار کے ساتھ یروشلیمؔ بھیجا۔ اَور وہ یروشلیمؔ تک آئے اَور بالائی حوض کی نالی کے پاس جو دھوبی گھاٹ کو جانے والی راہ پر ہے رُک گیٔے۔ \v 18 تَب شاہی محل کے دیوان خِلقیاہؔ کے بیٹا اِلیاقیؔم، شبناہؔ جو مُنشی تھا اَور آسفؔ کا بیٹا یُوآخؔ جو محرِّر تھا اُس سے مِلنے کے لیٔے باہر آئے۔ \p \v 19 فَوج کے سپہ سالار نے اُنہیں حُکم دیا، ”حِزقیاہؔ سے کہو: \pm ” ’مُلکِ مُعظّم شاہِ اشُور یُوں فرماتے ہیں: تُم کس پر اِعتماد کئے بیٹھے ہو؟ \v 20 تُم کہتے ہو کہ میرے پاس جنگ کی مصلحت بھی ہے اَور فَوجی قُوّت بھی ہے مگر یہ محض باتیں ہی ہیں۔ آخِر کس پر اِعتماد رکھ کر تُم نے مُجھ سے بغاوت کی ہے؟ \v 21 سُنو، تُم اُس ٹوٹے ہُوئے سَرکنڈے کا عصا یعنی مِصر پر بھروسا کئے بیٹھو ہو۔ اگر کویٔی اُس پر ٹیک لگاتاہے تو وہ اُس کے ہاتھ میں چُبھ جاتا ہے اَور اُسے زخمی کر دیتاہے! شاہِ مِصر فَرعوہؔ اُن سَب کے لیٔے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں اَیسا ہی ثابت ہوتاہے۔ \v 22 اَور اگر تُم مُجھ سے کہتے ہو، ”ہم تو یَاہوِہ اَپنے خُدا پر توکّل کرتے ہیں۔“ تو کیا یہ وُہی نہیں ہیں جِن کے اُونچے مقامات اَور مذبحوں کو حِزقیاہؔ نے نِیست و نابود کر دیا ہے اَور یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ کو حُکم دیا، ”تُم یروشلیمؔ میں اِسی مذبح کے آگے سَجدہ کرنا“؟ \pm \v 23 ” ’اِس لئے اَب ذرا میرے آقا شاہِ اشُور کے ساتھ سَودا کر لو، مَیں تُمہیں دو ہزار گھوڑے دُوں گا بشرطیکہ تُم اَپنی طرف سے اُن کے لیٔے دو ہزار گُھڑسوار لا سکو! \v 24 پھر تُم اَپنی اِس چُھوٹی فَوج سے میرے آقا کے فَوج کے سَب سے کمزور دستے کے افسر کو للکارنے کی سوچ بھی کیسے سکتے ہو، جَب کہ تُم رتھوں اَور گُھڑسواروں کے لیٔے مِصر پر بھروسا کئے بیٹھے ہو؟ \v 25 کیا میں یَاہوِہ کے فرمان کے بغیر ہی اِس مقام پر حملہ کرنے اَور اُسے تباہ کرنے آیا ہُوں، خُود یَاہوِہ نے مُجھ سے اِس مُلک پر حملہ کرنے اَور اِسے غارت کرنے کے لیٔے مُجھے حُکم دیا ہے۔‘ “ \p \v 26 تَب اِلیاقیؔم بِن خِلقیاہؔ اَور شبناہؔ اَور یُوآخؔ نے فَوج کے سپہ سالار سے اِلتجا کی، ”مہربانی سے اَپنے خادِموں سے ارامی زبان میں بات کیجئے کیونکہ ہم اُسے سمجھتے ہیں اَور ہم سے یہُودیؔہ کی عِبرانی زبان میں بات نہ کریں کیونکہ فصیل پرجو لوگ بیٹھے ہیں وہ ہماری گُفتگو سُن رہے ہیں۔“ \p \v 27 لیکن فَوج کے سپہ سالار نے جَواب دیا، ”کیا میرے آقا نے یہ باتیں صرف تُم سے اَور تمہارے آقا سے کہنے کے لیٔے بھیجا ہے، کیا اِن فصیل پر بیٹھنے والوں کے پاس نہیں بھیجا جِن کی یہی سزا مُقرّر ہے کہ وہ تمہارے ساتھ خُود اَپنا فُضلہ کھائیں اَور اَپنا پیشاب پیئیں؟“ \p \v 28 پھر فَوج کے سپہ سالار نے کھڑے ہوکر یہُودیؔہ کی عِبرانی زبان میں بُلند آواز سے کہا، ”مُلکِ مُعظّم شاہِ اشُور کا پیغام سُنو! \v 29 بادشاہ یُوں فرماتے ہیں، حِزقیاہؔ کے فریب میں مت آؤ کیونکہ وہ تُمہیں بچا نہ سکےگا۔ \v 30 اَور حِزقیاہؔ تُمہیں یہ کہہ کر یَاہوِہ پر توکّل رکھنے کی ترغِیب دینے نہ پایٔے، ’یَاہوِہ ہمیں ضروُر چھُڑائیں گے اَور یہ شہر شاہِ اشُور کے قبضہ میں ہرگز نہ ہوگا۔‘ \p \v 31 ”حِزقیاہؔ کی نہ سُنو کیونکہ شاہِ اشُور یُوں فرماتے ہیں: میرے ساتھ صُلح کرو اَور نکل کر میرے پاس آؤ۔ تَب تُم میں سے ہر ایک اَپنے ہی تاکستان اَور اَنجیر کے درخت کا پھل کھا پایٔےگا اَور اَپنے ہی حوض کا پانی پیا کرےگا۔ \v 32 جَب تک میں آکر تُمہیں ایک اَیسے مُلک میں نہ لے جاؤں جو تمہارے ہی مُلک کی مانند اناج اَور تازہ مَے کا مُلک، روٹی اَور تاکستانوں کا مُلک، زَیتُون کے درختوں اَور شہد کا مُلک ہے؛ تاکہ تُم زندگی اَور موت دونوں میں سے زندگی کو مُنتخب کر لو! \p ”حِزقیاہؔ کی بات مت سُنو کیونکہ وہ تُمہیں یہ کہتے ہُوئے گُمراہ کر رہاہے، ’یَاہوِہ ہمیں چھُڑائیں گے۔‘ \v 33 کیا کسی قوم کے معبُود نے اَپنے مُلک کو کبھی شاہِ اشُور کے ہاتھ سے چھُڑایا ہے؟ \v 34 حماتؔ اَور ارفادؔ کے معبُود کہاں ہیں؟ ہینعؔ اَور عِوّاہؔ اَور سِفروائِمؔ کے معبُود کہاں ہیں؟ اَور کیا اُنہُوں نے سامریہؔ کو میرے ہاتھ سے بچا لیا؟ \v 35 جَب اُن قوموں کے تمام معبُودوں میں سے کون اَپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے بچانے کے قابل نِکلا تو یَاہوِہ یروشلیمؔ کو میرے ہاتھوں سے کیسے بچا سکیں گے؟“ \p \v 36 لیکن سَب لوگ خاموش رہے اَور جَواب میں کچھ نہ کہا کیونکہ حِزقیاہؔ بادشاہ نے اُنہیں حُکم دے رکھا تھا، ”اُنہیں جَواب نہ دینا۔“ \p \v 37 تَب شاہی محل کے دیوان اِلیاقیؔم بِن خِلقیاہؔ اَور شبناہؔ راوی اَور محرِّر یُوآخؔ بِن آسفؔ نے اَپنے کپڑے چاک کئے ہُوئے حِزقیاہؔ کے پاس گیٔے اَورجو کچھ فَوج کے سپہ سالار نے کہاتھا اُسے بَیان کیا۔ \c 19 \s1 یروشلیمؔ کی مخلصی کی پیشین گوئی \p \v 1 اَب جَب حِزقیاہؔ بادشاہ نے سُنا تو اَپنے کپڑے پھاڑے اَور ٹاٹ پہن کر یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں داخل ہُوا۔ \v 2 اُس نے شاہی محل کے دیوان اِلیاقیؔم اَور شبناہؔ مُنشی اَور بڑے کاہِنوں کو ٹاٹ اوڑھ کر یَشعیاہ بِن آموصؔ نبی کے پاس بھیجا۔ \v 3 اَور اُنہُوں نے جا کر یَشعیاہ نبی کو خبر دی، ”حِزقیاہؔ یُوں درخواست کرتے ہیں، آج کا دِن دُکھ، ملامت اَور رُسوائی کا دِن ہے کیونکہ دردِ حَمل کا وقت آ گیا ہے، لیکن ماؤں میں اُنہیں پیدا کرنے کی طاقت نہیں رہ گئی ہے۔ \v 4 ممکن ہے فَوج کے سپہ سالار کی ساری باتیں یَاہوِہ آپ کے خُدا نے سُنی ہوں جسے اُس کے آقا شاہِ اشُور نے زندہ خُدا کی توہین کرنے کے لئے بھیجا تھا، اَور شاید یَاہوِہ آپ کے خُدا اُن باتوں کو سُن کر اُسے ملامت کریں۔ چنانچہ آپ مہربانی کرکے اُن زندہ بچے ہُوئے لوگوں کے واسطے دعا کرو۔“ \p \v 5 جَب حِزقیاہؔ بادشاہ کے خادِم یَشعیاہ نبی کے پاس پہُنچے۔ \v 6 تَب یَشعیاہ نے اُن سے فرمایا، ”اَپنے آقا سے کہنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ تُم اُن باتوں کو سُن کر خوفزدہ نہ ہو جو شاہِ اشُور کے آدمیوں نے میری توہین کی غرض سے کہی ہیں۔ \v 7 سُنو، میں اُس میں ایک اَیسی رُوح ڈال دُوں گا کہ وہ ایک افواہ سُنتے ہی اَپنے مُلک کو لَوٹ جائے گا اَور مَیں اُسے اُس کے مُلک میں ہی تلوار سے قتل کروا دوں گا۔‘ “ \p \v 8 جَب فَوجی سپہ سالار نے سُنا کہ شاہِ اشُور لاکیشؔ سے چلا گیا تو وہ لَوٹا اَور بادشاہ کو لِبناہؔ سے جنگ کرتے ہُوئے پایا۔ \p \v 9 پھر صینخربؔ کو اِطّلاع مِلی کہ کُوشؔ کا بادشاہ تِرہاقہؔ اُس سے جنگ کرنے کو نکل چُکاہے۔ لہٰذا اُس نے پھر حِزقیاہؔ کے پاس اَپنے قاصِدوں کو بھیجا اَور کہا: \v 10 ”شاہِ یہُودیؔہ حِزقیاہؔ سے کہنا کہ جِس خُدا پر تُم توکّل کرتے ہو، وہ تُمہیں یہ کہہ کر فریب نہ دے، ’وہ یروشلیمؔ کو شاہِ اشُور کے قبضہ میں نہ جانے دے گا۔‘ \v 11 یقیناً تُم نے سُن لیا ہے کہ شاہانِ اشُور نے تمام ممالک کو کیسے تباہ کیا ہے۔ اِس لئے کیا تُم محفوظ رہ سکوگے؟ \v 12 گُوزانؔ، حارانؔ اَور رصفؔ میں رہنے والی جِن قوموں کو اَور تِلاسارؔ میں رہنے والے بنی عدنؔ کو میرے آباؤاَجداد نے ہلاک کیا۔ کیا اُن کے معبُودوں نے اُنہیں بچا سکے تھے؟ \v 13 حماتؔ کا بادشاہ، ارفادؔ کا بادشاہ، لیئر کے بادشاہ کہاں ہیں، سِفروائِمؔ شہر کا بادشاہ اَور ہینعؔ اَور عِوّاہؔ کے بادشاہ کہاں گیٔے؟“ \s1 حِزقیاہؔ کی دعا \p \v 14 حِزقیاہؔ نے قاصِدوں سے خط لیا اَور اُسے پڑھا۔ پھر وہ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں گیا اَور اُسے یَاہوِہ کے حُضُور پھیلا دیا۔ \v 15 اَور حِزقیاہؔ نے یَاہوِہ سے یُوں دعا کی: ”اَے قادرمُطلق یَاہوِہ اِسرائیل کے خُدا جو کروبیم کے درمیان تخت نشین ہیں، زمین کی تمام سلطنتوں کا اکیلے آپ ہی خُدا ہیں۔ آپ ہی آسمان اَور زمین کے خالق ہیں۔ \v 16 اَے یَاہوِہ، اَپنے کان میری طرف لگا کر سُنیں، اَے یَاہوِہ، اَپنی آنکھیں کھولیں اَور دیکھیں، اَور زندہ خُدا کی توہین کرنے کے لیٔے جو پیغام صینخربؔ نے بھیجا ہے اُسے سُن لیں۔ \p \v 17 ”اَے یَاہوِہ! یہ تو سچ ہے کہ اشُور کے بادشاہوں نے اُن قوموں کو اَور اُن کے ممالک کو تباہ کر دیا ہے۔ \v 18 اُنہُوں نے اُن کے معبُودوں کو آگ میں جَلا کر نِیست و نابود کر دیا کیونکہ وہ خُدا نہ تھے بَلکہ محض لکڑی اَور پتّھر کے بُت تھے جنہیں اِنسانی ہاتھوں نے تراشا تھا۔ \v 19 اَب اَے یَاہوِہ ہمارے خُدا! ہمیں اُس کے ہاتھ سے بچا لیجئے تاکہ رُوئے زمین کی سَب ممالک جان لیں کہ یَاہوِہ، آپ ہی واحد خُدا ہیں۔“ \s1 یَشعیاہ کی صینخربؔ کے ہلاک ہونے کی پیشین گوئی \p \v 20 تَب یَشعیاہ بِن آموصؔ نے حِزقیاہؔ کے پاس یہ پیغام بھیجا: ”یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: چونکہ تُم نے شاہِ اشُور صینخربؔ کی بابت مجھ سے دعا کی ہے اُسے مَیں نے سُنا ہے۔“ \v 21 اِس لیٔے یَاہوِہ نے اُس کے حق میں یُوں فرمایا: \q1 ” ’اَے صِیّونؔ کی کنواری بیٹی \q2 تُجھے حقیر جان کر تیرا مذاق اُڑاتی ہے۔ \q1 یروشلیمؔ کی بیٹی \q2 تیرے شِکست کھا کر فرار ہوتے پیٹھ دیکھ کر اَپنا سَر ہلاتی ہے۔ \q1 \v 22 وہ کون ہے جِس کی تُونے توہین اَور تکفیر کی ہے؟ \q2 تُونے کس کے خِلاف اَپنی آواز بُلند کی \q1 اَور تکبُّر سے اَپنی آنکھیں اُوپر اُٹھائیں؟ \q2 اِسرائیل کے قُدُّوس کے خِلاف!‘ “ \q1 \v 23 تُم نے اَپنے قاصِدوں کے ذریعہ \q2 یَاہوِہ کی بےحُرمتی کی ہے۔ \q1 تُم نے ڈینگ ماری، \q2 ”میں اَپنے کثیر رتھوں کے ساتھ \q1 پہاڑوں کی چوٹیوں پر، \q2 بَلکہ لبانونؔ کی آخِری سرحدوں تک چڑھ آیا ہُوں۔ \q1 مَیں نے سَب سے اُونچے دیودار کے درخت کاٹ ڈالے ہیں، \q2 اَور اُس کے عُمدہ صنوبر کو بھی۔ \q1 میں اُس کے نہایت ہی دُور دراز کے مقاموں میں داخل ہو چُکا ہُوں، \q2 ہاں اُس کے گھنے جنگلوں میں بھی۔ \q1 \v 24 مَیں نے پردیسی مُلکوں میں کنوئیں کھودے ہیں \q2 اَور وہاں کا پانی پیا ہے۔ \q1 اَور اَپنے پاؤں کے تلووں سے \q2 مِصر کے تمام دریاؤں کو خشک کر ڈالا۔“ \b \q1 \v 25 ” ’کیا تُم نے نہیں سُنا؟ \q2 بہت پہلے سے مَیں نے یہ ٹھانا تھا۔ \q1 اَور میرا یہ منصُوبہ قدیم ایّام سے تھا؛ \q2 اَب مَیں نے اُسی کو پُورا کیا، \q1 جَب کہ تُم نے فصیلدار شہروں کو \q2 کھنڈر بنا کر رکھ دیا۔ \q1 \v 26 اِسی وجہ سے اُن لوگوں کی طاقت چھین لی گئی، \q2 اَور وہ دہشت زدہ اَور شرمسار ہو گئے، \q1 وہ کھیتوں میں اُگے ہُوئے پَودوں کی مانند ہیں، \q2 بالکُل نازک ہرے پَودوں کی طرح، \q1 اَور چھتوں پر خُود اُگنے والی گھاس کی مانند، \q2 جو بڑھنے سے پہلے ہی مُرجھا جاتی ہے۔ \b \q1 \v 27 ” ’لیکن مَیں تمہاری مجلس \q2 اَور آمدورفت کو جانتا ہُوں، \q2 اَور میرے خِلاف تمہاری جھنجھلاہٹ کو بھی جانتا ہُوں۔ \q1 \v 28 چونکہ تُم مُجھ پر طیش میں آتے ہو \q2 اَور تمہارا تکبُّر میرے کانوں تک پہُنچ گیا ہے، \q1 اِس لیٔے مَیں اَپنی نکیل تمہاری ناک میں \q2 اَور اَپنی لگام تمہارے مُنہ میں ڈالوں گا، \q1 اَور جِس راستہ سے تُم آئے ہو، \q2 مَیں تُمہیں اُسی راستہ سے واپس لَوٹا دوں گا۔‘ \p \v 29 ”اَے حِزقیاہؔ تمہارے لیٔے یہ نِشان ہوگا، \q1 ”اِس سال تُم وُہی فصل کو کھاؤگے جو خُود بخُود اُگتی ہے: \q2 اَور دُوسرے سال جو اُن میں سے اُگے گی \q1 لیکن تیسرے سال تُم بیج بوؤگے اَور فصل کاٹوگے، \q2 تاکستان لگاؤگے اَور اُن کا پھل کھاؤگے۔ \q1 \v 30 ایک دفعہ پھر یہُوداہؔ کے گھرانے کے باقی بچے ہُوئے لوگ \q2 پھر سے گہری جڑ پکڑیں گے اَور درخت اُوپر تک پھُولے اَور پھلیں گے۔ \q1 \v 31 کیونکہ یروشلیمؔ میں سے باقی بچے ہُوئے، \q2 اَور کوہِ صِیّونؔ سے فرار ہُوئے لوگ ہی نکلیں گے۔“ \m ”قادرمُطلق یَاہوِہ\f + \fr 19‏:31 \fr*\fq قادرمُطلق یَاہوِہ \fq*\ft عِبرانی میں یَاہوِہ سباؤتھ یعنی لشکروں کے یَاہوِہ\ft*\f* کی غیّوری یہ کر دِکھائے گی۔ \b \p \v 32 ”چنانچہ شاہِ اشُور کی بابت یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: \q1 ” ’وہ نہ تو اِس شہر میں داخل ہوگا، \q2 اَور نہ ہی وہ یہاں کویٔی تیر چلانے پایٔےگا۔ \q1 وہ ڈھال لے کر اِس کے سامنے نہیں آئے گا \q2 اَور نہ ہی اِس کے خِلاف گھیرا باندھے کے لیٔے کوئی دمدمہ بنا سکےگا۔ \q1 \v 33 جِس راستے سے وہ آیا ہے، اُسی راستے سے واپس چلا جائے گا؛ \q2 وہ اِس شہر میں ہرگز داخل نہ ہو پایٔےگا۔ \q2 یہ یَاہوِہ کا فرمان ہے۔ \q1 \v 34 کیونکہ مَیں اَپنے جلال کی خاطِر اَور اَپنے بندہ داویؔد کی خاطِر، \q2 اِس شہر کی حِفاظت کروں گا اَور اِسے بچاؤں گا۔‘ “ \p \v 35 چنانچہ اُسی رات یَاہوِہ کے ایک فرشتہ نے اشُوریوں کی لشکرگاہ میں داخل ہوکر ایک لاکھ پچاسی ہزار فَوجیوں کو مار ڈالا اَور اگلی صُبح کو جَب لوگ اُٹھے تو دیکھا کہ وہاں صِرف لاشیں پڑی ہُوئی ہیں۔ \v 36 لہٰذا شاہِ اشُور صینخربؔ چھوڑکر اَپنے مُلک لَوٹ گیا اَور نینوہؔ شہر میں رہنے لگا۔ \p \v 37 ایک دِن جَب وہ اَپنے معبُود نِسروکؔ کے مَندِر میں پرستش کر رہاتھا تو اُس کے بیٹے ادرمّلکؔ اَور شاریضرؔ نے اُسے تلوار سے قتل کرکے اراراطؔ کی سرزمین کو فرار ہو گیٔے اَور اُس کی جگہ پر اُس کا بیٹا اسرحدّونؔ بادشاہ بنا۔ \c 20 \s1 حِزقیاہؔ کی بیماری \p \v 1 اُن دِنوں حِزقیاہؔ بیمار ہو گیا یہاں تک کہ مرنے کی نَوبَت آ گئی۔ تَب یَشعیاہ بِن آموصؔ نبی اُن سے مُلاقات کرنے آئے اَور حِزقیاہؔ سے فرمایا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ تُم اَپنے گھرانے کو سیدھا کرو کیونکہ تُم مرنے والے ہو اَور اِس بیماری سے شفایاب ہونا ممکن نہیں ہے۔“ \p \v 2 تَب یہ سُن کر حِزقیاہؔ نے اَپنا مُنہ دیوار کی طرف کرکے یَاہوِہ سے یہ دعا کی، \v 3 ”اَے یَاہوِہ یاد فرمائیں کہ مَیں آپ کے حُضُور مُکمّل جان نثاری اَور پُوری وفاداری سے چلتا رہا ہُوں اَور مَیں نے وُہی کیا ہے جو آپ کی نظروں میں دُرست ہے۔“ اَور تَب حِزقیاہؔ زار زار رونے لگا۔ \p \v 4 یَشعیاہ کے محل درمیانی صحن سے باہر نکلنے سے پیشتر ہی، یَاہوِہ کا کلام اُن پر نازل ہُوا کہ: \v 5 ”واپس جا کر میری قوم کے رہنما حِزقیاہؔ سے فرما، ’یَاہوِہ تمہارے آباؤاَجداد داویؔد کے خُدا یُوں فرماتے ہیں، مَیں نے تمہاری دعا سُن لی ہے اَور مَیں نے تمہارے آنسُو دیکھے ہیں۔ مَیں تُمہیں شفا بخشوں گا اَور آج سے تین دِن کے بعد تُم یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں جاؤگے۔ \v 6 اَور مَیں تمہاری عمر پندرہ بَرس اَور بڑھا دُوں گا اَور تُمہیں اَور اِس شہر کو شاہِ اشُور کے اِختیار سے آزاد کر دُوں گا۔ میں اَپنے جلال کی خاطِر اَور اَپنے خادِم داویؔد کی خاطِر اِس شہر کی حِفاظت کروں گا۔‘ “ \p \v 7 تَب یَشعیاہ نے حِزقیاہؔ کے خادِموں کو حُکم دیا، ”سُوکھنے اَنجیر کی ایک ٹکیا تیّار کرکے لاؤ۔“ تَب اُنہُوں نے وَیسا ہی کیا اَور اُسے بادشاہ کے پھوڑے پر باندھ دیا۔ تَب وہ شفایاب ہو گیا۔ \p \v 8 حِزقیاہؔ نے یَشعیاہ سے دریافت کیا تھا کہ، ”اِس کا کیا نِشان ہوگا کہ یَاہوِہ مُجھے شفا بخشیں گے اَور مَیں اَب سے تیسرے دِن بعد یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں جاؤں گا۔“ \p \v 9 یَشعیاہ نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ کے وعدہ پُورا ہونے کا یہ نِشان ہوگا، کیا سایہ یا تو دس قدم آگے بڑھ جائے گا، یا دس قدم پیچھے ہو جائے گا؟“ \p \v 10 حِزقیاہؔ نے حُکم دیا، ”سایہ کا دس قدم آگے جانا تو مَعمولی سِی بات ہے۔ بہتر تو یہ ہے کہ سایہ دس قدم پیچھے ہو جائے۔“ \p \v 11 تَب یَشعیاہ نبی نے یَاہوِہ سے دعا کی اَور یَاہوِہ نے اُس سایہ کو جو آحازؔ کی دھوپ گھڑی میں دس قدم ڈھل چُکاتھا، وہ دس قدم پیچھے چلا گیا۔ \s1 بابیل سے قاصِدوں کی آمد \p \v 12 اُس وقت شاہِ بابیل مرُودکؔ بلادانؔ بِن بلادانؔ نے حِزقیاہؔ کے پاس خُطوط اَور تحفے بھیجے کیونکہ اُس نے حِزقیاہؔ کی بیماری کی خبر سُنی تھی۔ \v 13 حِزقیاہؔ نے سفیروں کا اِستِقبال کیا اَورجو کچھ اُس کے گوداموں میں تھا یعنی چاندی، سونا، مَسالہ اَور نفیس عطر اَور اَپنا اسلحہ خانہ اَورجو کچھ اُس کے خزانوں میں مَوجُود تھا اُنہیں دِکھایا۔ اَور اُس کے محل میں یا اُس کی تمام مملکت میں کویٔی چیز اَیسی نہ تھی جو حِزقیاہؔ نے اُنہیں نہ دِکھائی ہو۔ \p \v 14 تَب یَشعیاہ نبی نے حِزقیاہؔ بادشاہ کے پاس جا کر پُوچھا، ”اُن لوگوں نے کیا کہا اَور وہ کہاں سے آئےتھے؟“ \p حِزقیاہؔ نے جَواب دیا، ”وہ دُور کے مُلک، بابیل سے میرے پاس آئےتھے۔“ \p \v 15 تَب نبی نے پُوچھا، ”اُنہُوں نے آپ کے محل میں کیا کیا دیکھا؟“ \p حِزقیاہؔ نے کہا، ”اُنہُوں نے وہ سَب کچھ دیکھا جو میرے محل میں ہے۔ میرے خزانوں میں اَیسی کویٔی شَے نہیں جو مَیں نے اُنہیں نہیں دِکھائی۔“ \p \v 16 تَب یہ سُن کر یَشعیاہ نے حِزقیاہؔ سے فرمایا، ”یَاہوِہ کا کلام سُنو، \v 17 یَاہوِہ فرماتے ہیں کہ وہ دِن یقیناً آنے والے ہیں، جَب تمہارے محل کی ہر ایک چیز اَور سَب کچھ جو تمہارے آباؤاَجداد نے آج تک جمع کیا ہے، بابیل کو لے جایا جائے گا اَور یہاں کچھ بھی باقی نہ رہ جائے گا۔ \v 18 اَور تمہارے بیٹوں میں سے بعض کو جو تمہارے اَپنے گوشت اَور خُون ہیں اُنہیں اسیری میں لے جایا جائے گا اَور اُنہیں شاہِ بابیل کے محل کے خواجہ سرا بنا دیا جائے گا۔“ \p \v 19 تَب حِزقیاہؔ نے یَشعیاہ کو جَواب دیا، ”یَاہوِہ کا کلام جو آپ نے سُنایا بھلا ہی ہے،“ کیونکہ اُس نے سوچا، ”جَب تک میں زندہ ہُوں تَب تک اَمن و سلامتی قائِم رہے گی۔“ \p \v 20 اَور حِزقیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُس کے کارنامے اَور یہ کہ اُس نے کس طرح تالاب اَور سُرنگ کی تعمیر کرائی، جِس کے ذریعہ شہر کے اَندر پانی لایا گیا، کیا وہ یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 21 حِزقیاہؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور اُس کی جگہ پر اُس کا بیٹا منشّہ بادشاہ بنا۔ \c 21 \s1 شاہِ یہُودیؔہ منشّہ \p \v 1 منشّہ بَارہ سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں پچپن سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام حِپضیباہؔ تھا۔ \v 2 اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا؛ اُس نے اُن قوموں کے مکرُوہ دستوروں کی پیروی کی جنہیں یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے کھدیڑ دیا تھا۔ \v 3 کیونکہ اُس نے اُن اُونچے مقامات کو جنہیں اُس کے باپ حِزقیاہؔ نے مِسمار کر دیا تھا دوبارہ تعمیر کروایٔے، اَور شاہِ اِسرائیل احابؔ کی مانند بَعل کے لیٔے مذبحے تعمیر کروائے اَور اشیراہؔ کا سُتون بنوایا، وہ آسمانی سِتاروں اَور اُن کے لشکر کو سَجدہ اَور پرستش کرتا تھا۔ \v 4 اَور اُس نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں تمام غَیر معبُودوں کے مذبحے تعمیر کروایٔے جِس کی بابت یَاہوِہ نے فرمایا تھا، ”کہ میں یروشلیمؔ میں اَپنا نام قائِم کروں گا۔“ \v 5 اَور یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے دونوں صحنوں میں اُس نے تمام اجرامِ فلکی کے لیٔے مذبحے بنائے \v 6 منشّہ نے اَپنے ہی بیٹے کی آتِشی قُربانی گزرانی۔ وہ جادُوگری، فالگیری اَور مُردوں سے مشورہ اَور اَرواح پرست بَن گیا تھا اَور اُس نے یَاہوِہ کی نظر میں نہایت بدی کی اَور اُن کے قہر شدید کو بھڑکا دیا تھا۔ \p \v 7 منشّہ نے اُس اشیراہؔ دیوی کے ڈھالے ہوئے بُت کو بیت المُقدّس میں نصب کر دیا، جِس کی بابت یَاہوِہ نے داویؔد اَور اُن کے بیٹے شُلومونؔ سے فرمایا تھا، ”میں اِس گھر میں اَور یروشلیمؔ میں جسے مَیں نے بنی اِسرائیل کے سَب قبیلوں میں سے مُنتخب کیا ہے، میں اَپنا نام اَبد تک قائِم رکھوں گا۔ \v 8 اَور اِس کے علاوہ میں بنی اِسرائیل کے قدموں کو اِس مُلک سے باہر ہرگز آوارہ پھرنے نہ دوں گا جسے مَیں نے اُن کے آباؤاَجداد کو عطا فرمایا تھا بشرطیکہ وہ آئین کی اُن سَب باتوں کو جِن کا مَیں نے اُنہیں حُکم دیا ہے یعنی تمام آئین پرجو میرے خادِم مَوشہ نے اُنہیں عطا کئے بڑی احتیاط سے عَمل کریں۔“ \v 9 مگر بنی اِسرائیل نے اُن پر عَمل نہ کیا اَور منشّہ نے بھی اُنہیں اِس قدر گُمراہ کر دیا کہ اُنہُوں نے اُن غَیر قوموں کی بہ نِسبت زِیادہ بدی کی جنہیں یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے نِیست و نابود کر دیا تھا۔ \p \v 10 لہٰذا یَاہوِہ نے اَپنے خادِموں اَور نبیوں کی مَعرفت یُوں فرمایا: \v 11 ”چونکہ شاہِ یہُودیؔہ منشّہ نے یہ مکرُوہ کام کئے ہیں اَور اُس نے اُن امُوریوں سے بھی زِیادہ بدی کی ہے جو اُس سے پہلے مَوجُود تھے اَور اَپنے بُتوں کی پرستش کروا کے یہُوداہؔ سے بھی گُناہ کروایاہے۔ \v 12 اِس لیٔے یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: میں یروشلیمؔ پر اَور یہُوداہؔ پر اَیسی مُصیبت لاؤں گا کہ جو بھی اُس کے بارے میں سُنے گا اُس کے کان جھنجھنا جائیں گے۔ \v 13 مَیں یروشلیمؔ پر سامریہؔ کی طرح ایک پیمائشی جریب اَور احابؔ کے خاندان کی طرح ساہول کا اِستعمال کروں گا۔ مَیں یروشلیمؔ کو اِس طرح مٹا دوں گا جَیسے برتن کو پونچھ دیا جاتا ہے، مَیں اِسے پونچھ کر اُلٹا کر دوں گا۔ \v 14 اَور مَیں اَپنی مِیراث کے باقی بچے ہُوئے لوگوں کو ترک کرکے اُنہیں اُن کے دُشمنوں کے حوالہ کر دُوں گا اَور وہ اَپنے سَب دُشمنوں کے لئے لُوٹ اَور شِکار بَن جائیں گے۔ \v 15 کیونکہ اُنہُوں نے وُہی کیا ہے جو میری نظر میں بُرا ہے، اَور اَیسا کرکے اُنہُوں نے میرے قہر شدید کو بھڑکا دیا ہے، اَیسی حرکت وہ جَب سے اُن کے آباؤاَجداد مِصر سے نکلے ہیں تَب سے لے کر آج کے دِن تک کرتے آ رہے ہیں۔“ \p \v 16 اُس گُناہ کے علاوہ جو منشّہ نے یہُوداہؔ سے کروایا تھا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا، منشّہ نے بے شُمار بے قُصُوروں کا قتل عام کروایا کہ سارا یروشلیمؔ ایک سِرے سے لے کر دُوسرے سِرے تک خُون سے بھر گیا۔ \p \v 17 منشّہ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُس کے سارے کارنامے اَور وہ گُناہ جِس کا وہ مُرتکب ہُوا، کیا وہ یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 18 اَور منشّہ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور اَپنے اُس محل کے باغ میں جو عُزّاؔ کے باغ میں ہے دفن کیا گیا۔ اَور اُس کی جگہ پر اُس کا بیٹا امُونؔ بادشاہ بنا۔ \s1 شاہِ یہُودیؔہ امُونؔ \p \v 19 امُونؔ بائیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں دو سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام میسُلّیمِتؔ تھا جو یُوطبہؔ شہر کی باشِندہ اَور حروصؔ کی بیٹی تھی۔ \v 20 اَور اُس نے اَپنے باپ منشّہ کی طرح وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا۔ \v 21 اَور وہ پُوری طرح اَپنے باپ کے نقش قدم پر چلا۔ اُس نے اُن بُتوں کی پرستش اَور سَجدہ کیا جِن کی پرستش اَور سَجدہ اُس کا باپ کیا کرتا تھا۔ \v 22 اَور اِس طرح اُس نے اَپنے آباؤاَجداد کے خُدا یَاہوِہ کو ترک کر دیا اَور اُن کی راہ پر نہ چلا۔ \p \v 23 امُونؔ کے منصبداروں نے اُس کے خِلاف سازش کی اَور بادشاہ کو اُس کے محل میں قتل کر دیا۔ \v 24 تَب مُلک کی عوام نے اُن تمام لوگوں کو قتل کر دیا، جنہوں نے امُونؔ بادشاہ کے خِلاف سازش کی تھی اَور اُس کے بیٹے یُوشیاہؔ کو اُس کی جگہ بادشاہ بنایا۔ \p \v 25 کیا امُونؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُس کے کارنامے یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 26 اُسے عُزّاؔ کے باغ میں اُس کی قبر میں دفن کیا گیا اَور یُوشیاہؔ اُس کا بیٹا اُس کی جگہ پر بادشاہ بنا۔ \c 22 \s1 کِتاب تورہ کا مِلنا \p \v 1 یُوشیاہؔ آٹھ سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں اِکتیس سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام یدِیداہؔ تھا جو عدایاہؔ کی بیٹی تھی اَور بُصقتؔ کی باشِندہ تھی۔ \v 2 اُس نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست تھا اَور اَپنے آباؤاَجداد داویؔد کی سَب راہوں پر چلا اَور اُس سے نہ تو داہنی یا بائیں طرف مُڑا۔ \p \v 3 بادشاہ یُوشیاہؔ نے اَپنی حُکمرانی کے اٹھّارہویں سال میں اَپنے مُنشی شافانؔ بِن اصلیاہؔ بِن مِشُلّامؔ کو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں یہ کہہ کر بھیجا: \v 4 ”خِلقیاہؔ اعلیٰ کاہِن کے پاس جاؤ تاکہ وہ اُس نقدی کو گنے جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں لائی گئی ہے اَور جسے دربانوں نے عوام سے لے کر جمع کیا ہے۔ \v 5 اَور یہ رقم اُن آدمیوں کے حوالہ کر دی جائے جو بیت المُقدّس کی مرمّت کے کام کی نِگرانی پر مامُور ہیں تاکہ وہ اُن کاریگروں کو مُہیّا کرایٔیں جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی مرمّت کا کام کر رہے ہیں۔ \v 6 یعنی بڑھئیوں، مِعماروں اَور سنگ تراشوں کو ادائیگی کریں اَور اَیسا بندوبست کرنا کہ وہ بیت المُقدّس کی مرمّت کرنے کے لیٔے لکڑی اَور تراشا ہُوا پتّھر خرید لیں۔ \v 7 لیکن تعمیر کرانے والوں سے اُس نقدی کا جو اُنہیں سُپرد کی جائے حِساب لینے کی ضروُرت نہیں کیونکہ وہ راستی سے کام کر رہے ہیں۔“ \p \v 8 خِلقیاہؔ اعلیٰ کاہِن نے شافانؔ مُنشی کو اِطّلاع دی، ”مُجھے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں کِتاب تورہ مِلی ہے اَور اُس نے وہ کِتاب شافانؔ کو دے دی۔“ اَور وہ اُسے پڑھنے لگا۔ \v 9 اَور پھر شافانؔ مُنشی نے بادشاہ کے پاس جا کر اُنہیں اِطّلاع دی: ”آپ کے خادِموں نے وہ ساری نقدی جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں مِلی تھی، اُسے لے کر آپ کے منصبداروں اَور کاریگروں کے ہاتھ میں سُپرد کر دی ہے جنہیں یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی مرمّت کا نِگراں مُقرّر کیا ہے۔“ \v 10 اِس کے بعد شافانؔ مُنشی نے بادشاہ کو یہ بھی خبر دی، ”خِلقیاہؔ کاہِنؔ نے مُجھے ایک کِتاب دی ہے۔“ اَور شافانؔ نے اُسے بادشاہ کے حُضُور پڑھ کر سُنایا۔ \p \v 11 جَب بادشاہ نے کِتاب تورہ کی باتیں سُنیں تو اُنہُوں نے اَپنے کپڑے پھاڑ دئیے۔ \v 12 اَور خِلقیاہؔ کاہِنؔ، احیقامؔ بِن شافانؔ، عکبورؔ بِن میکایاہؔ، شافانؔ مُنشی اَور بادشاہ کے خادِم عسایاہؔ کو یہ حُکم دیا: \v 13 ”اِس کِتاب میں ہماری بابت جو لِکھا ہے، اُس کے بارے میں، میری طرف سے، عوام کی طرف سے، اَور سارے یہُوداہؔ کی طرف سے بیت المُقدّس میں جا کر یَاہوِہ کی مرضی دریافت کرو۔ کیونکہ یَاہوِہ کا بڑا غضب ہم پر اِسی سبب سے نازل ہُواہے؛ کیونکہ ہمارے آباؤاَجداد نے اِس کِتاب میں درج حُکموں کی تعمیل نہ کی اَورجو کچھ اِس میں ہمارے لئے لِکھا ہے اُس کے مُطابق عَمل نہیں کیا۔“ \p \v 14 تَب خِلقیاہؔ کاہِنؔ، احیقامؔ، عکبورؔ، شافانؔ اَور عسایاہؔ مِل کر حُلدہؔ نبیّہ سے مشورہ کرنے اُس کے پاس گیٔے، جو توشہ خانہ کے داروغہ شلُّومؔ بِن تِقوہؔ کی بیوی تھی، جو ہرحاسؔ کے بیٹے، وہ یروشلیمؔ کے نئے محلّہ میں رہتی تھی۔ \p \v 15 حُلدہؔ نبیّہ نے اُنہیں جَواب دیا، ”یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: جِس شخص نے تُمہیں میرے پاس بھیجا ہے اُس سے یہ کہنا، \v 16 ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ اِس کِتاب کی اُن سَب باتوں کے مُطابق جنہیں شاہِ یہُودیؔہ نے پڑھا ہے، میں اِس مُلک پر اَور اِس کے سَب باشِندوں پر بَلائیں نازل کرنے والا ہُوں۔ \v 17 کیونکہ اُنہُوں نے مُجھے ترک کر دیا ہے اَور غَیر معبُودوں کے آگے بخُور جَلایا اَور اَپنے ہاتھوں سے تعمیر کی ہوئی تمام چیزوں سے مُجھے غُصّہ دِلایا ہے۔ لہٰذا میرا قہر اِس مقام پر بھڑکے گا اَور ٹھنڈا نہ ہوگا۔‘ \v 18 لیکن تُم شاہِ یہُودیؔہ سے جِس نے تُمہیں یَاہوِہ سے دریافت کرنے کے لیٔے بھیجا ہے کہنا: ’جو کلام تُم نے سُنا ہے اُس کے متعلّق، یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: \v 19 کیونکہ تمہارا دِل حلیم ہے، اَور تُم نے خُود کو یَاہوِہ کے حُضُور حلیم کیا ہے، جَب تُم نے وہ بات سُنی جو مَیں نے اِس مقام اَور اِس کے باشِندوں کے متعلّق کہا ہے کہ وہ لعنتی ٹھہریں گے اَور تباہ کر دئیے جایٔیں گے، تو تُم نے اَپنے کپڑے پھاڑے اَور تُم نے میرے حُضُور ماتم کیا ہے۔ لہٰذا یہ یَاہوِہ کا پیغام ہے کہ مَیں نے بھی تمہاری فریاد سُن لی ہے۔ \v 20 چنانچہ سُنو! میں تُمہیں تمہارے آباؤاَجداد کے ساتھ مِلا دُوں گا اَور تُم سلامتی کے ساتھ قبر میں اُتارے جاؤگے اَور تمہاری آنکھیں اُس تمام آفت کو نہ دیکھ پائیں گی جو میں اِس جگہ پر اَور یہاں کے باشِندوں پر لانے والا ہُوں۔‘ “ \p تَب اُنہُوں نے لَوٹ کر بادشاہ کو حُلدہؔ نبیّہ کا یہ پیغام سُنایا۔ \c 23 \s1 یُوشیاہؔ کا عہد کی تجدید کرنا \p \v 1 تَب بادشاہ نے یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ کے سَب بُزرگوں کو اَپنے پاس بُلوا کر جمع کیا۔ \v 2 اَور بادشاہ، بنی یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ کے سَب لوگوں اَور کاہِنؔ اَور نبیوں کے ساتھ کیا چُھوٹے کیا بڑے، سَب لوگوں کو ساتھ لے کر یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کو گیا اَور بادشاہ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں پائی گئی اُس عہد کی کِتاب کی تمام باتیں بُلند آواز سے پڑھ کر اُنہیں سُنائیں۔ \v 3 تَب بادشاہ نے سُتون کے پاس کھڑے ہوکر یَاہوِہ کے حُضُور میں یہ عہد کیا کہ وہ یَاہوِہ کی پیروی کریں گے۔ اُس کے اَحکام، رسمیں اَور قوانین کو اَپنے سارے دِل اَور ساری جان سے عَمل کریں گے اَور عہدنامہ کی ساری باتوں پرجو اِس کِتاب میں مرقوم ہیں عَمل کریں گے۔ تَب وہاں مَوجُود سَب عوام نے اُس عہد پر قائِم رہنے کا عہد لیا۔ \p \v 4 پھر بادشاہ نے اعلیٰ کاہِن خِلقیاہؔ اَور اُس کے تحت کام کرنے والے کاہِنوں کو اَور دربانوں کو حُکم دیا کہ وہ اُن تمام اَشیا کو جو بَعل اَور اشیراہؔ اَور سِتاروں کے آسمانی لشکر کے لیٔے بنائی گئی ہیں یَاہوِہ کے بیت المُقدّس سے باہر نکال دیں۔ اَور بادشاہ نے اُنہیں یروشلیمؔ سے باہر قِدرُونؔ کی وادی کے میدانوں میں جَلا دیا اَور اُن کی راکھ کو بیت ایل لے گئے۔ \v 5 یُوشیاہؔ نے اُن بُت پرست کاہِنوں کو جنہیں یہُوداہؔ کے بادشاہوں نے یہُودیؔہ کے شہروں اَور یروشلیمؔ کے اِردگرد کے اُونچے مقامات میں بخُور جَلانے کو مُقرّر کیا تھا اُنہیں ہٹا دیا اَور اُنہیں بھی جو بَعل، آفتاب اَور چاند، کواکب اَور سِتاروں کے سارے آسمانی لشکر کے لیٔے بخُور جَلاتے تھے بَرخواست کر دیا۔ \v 6 بادشاہ نے اشیراہؔ کو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس سے نکلوا کر یروشلیمؔ سے باہر قِدرُونؔ کی وادی میں لے جا کر جَلا دیا اَور اُسے پیس کر راکھ بنا کر عوام کی قبروں پر بِکھیر دیا۔ \v 7 اَور بادشاہ نے مَندِر کے مرَدپرستوں کے مکانوں کو بھی ڈھا دیا جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے صحن میں تعمیر کئےگئے تھے، جہاں عورتیں اشیراہؔ دیوی کے لیٔے پردے بُنا کرتی تھیں ڈھا دیا۔ \p \v 8 یُوشیاہؔ نے یہُوداہؔ کے تمام شہروں سے سارے کاہِنوں کو یروشلیمؔ میں جمع کرکے گِبعؔ سے لے کر بیرشبعؔ تک اُن تمام اُونچے مقامات کو جہاں کاہِنؔ بخُور جَلایا کرتے تھے، اُنہیں ناپاک کر دیا۔ پھر پھاٹکوں پر مَوجُود اِحترام والے اُن اُونچے اُونچے پرستش کے مقاموں کو نِیست و نابود کر ڈالا جو شہر کے حاکم یہوشُعؔ کے پھاٹک کے مدخل کی بائیں طرف تعمیر کئےگئے تھے۔ \v 9 تو بھی اُونچے مَندِروں کے کاہِنوں کو یروشلیمؔ میں یَاہوِہ کے مذبح کی خدمت کرنے کی مناہی تھی کیونکہ اُنہُوں نے غَیر قوموں کے اُونچے مقامات میں خدمت کی تھی۔ پھر بھی وہ اَپنے ہم خدمت کاہِنوں کے ساتھ بے خمیری روٹی کے کھانے میں ضروُر شرکت کرتے تھے۔ \p \v 10 یُوشیاہؔ نے تُوفتؔ کو جو بین ہِنَّومؔ کی وادی میں تھا اُسے ناپاک کر دیا تاکہ اِس کے بعد کویٔی بھی شخص اَپنے بیٹے یا بیٹی کو مولکؔ کے واسطے آتِشی قُربانی کرنے کے لئے اِس کا اِستعمال نہ کر سکے۔ \v 11 اَور اُس نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے مدخل سے اُن گھوڑوں کے بُت کو ہٹا دیا جنہیں یہُوداہؔ کے بادشاہوں نے آفتاب معبُود کے لیٔے مخصُوص کیا تھا۔ وہ گھوڑے خواجہ سرا ناتان ملِکؔ کے کمرے کے صحن میں قائِم کئےگئے تھے۔ پھر یُوشیاہؔ نے آفتاب کے رتھوں کو بھی آگ میں جَلا دیا۔ \p \v 12 اَور یُوشیاہؔ نے اُن مذبح کو جو یہُوداہؔ کے بادشاہوں نے آحازؔ کے بالاخانہ کی چھت پر تعمیر کرائے تھے اَورجو منشّہ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے دونوں صحنوں میں تعمیر کئے تھے اُنہیں نِیست و نابود کر دیا اَور اُنہیں ریزہ ریزہ کرکے قِدرُونؔ کی وادی میں پِھکوا دیا۔ \v 13 اَور بادشاہ نے اُن اُونچے مقامات کو بھی جو یروشلیمؔ کے مقابل کوہِ ہلاکت کے جُنوب میں تھے، ناپاک کر دیا جنہیں شاہِ اِسرائیل شُلومونؔ نے صیدونیوں کی نہایت مکرُوہ دیوی عستوریتؔ، مُوآب کے نہایت مکرُوہ معبُود کموشؔ اَور عمُّون کے لوگوں کے نہایت ہی مکرُوہ معبُود مولکؔ یا مِلکامؔ کے واسطے تعمیر کئے تھے۔ \v 14 یُوشیاہؔ نے سُتونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اَور اشیراہؔ کے سُتونی بُتوں کو کاٹ ڈالا اَور اُن خالی مقاموں کو اِنسانی ہڈّیوں سے بھر دیا۔ \p \v 15 اِس کے علاوہ اُس مذبح کو جو بیت ایل میں تعمیر کی گئی تھی اَور اُن مَندِروں کو جنہیں یرُبعامؔ بِن نباطؔ نے تعمیر کرایا تھا، اَور جِس نے بنی اِسرائیل سے بدی کروائی تھی، یُوشیاہؔ نے اُس مذبح اَور اُن اُونچے مَندِر کو نِیست و نابود کر دیا۔ اَور اُنہیں ریزہ ریزہ کر دیا اَور اشیراہؔ کے بُتوں کو آگ میں جَلا دیا۔ \v 16 جَب یُوشیاہؔ نے چاروں طرف نگاہ ڈالی اَور اُن قبروں کو دیکھا جو پہاڑ میں کھودی گئی تھیں، تَب اُس نے خادِموں کو بھیج کر اُن کے اَندر سے ہڈّیاں نکلوائیں اَور اُنہیں اُس مذبح پر جَلا کر اُسے ناپاک کر دیا، یہ یَاہوِہ کے اُس قول کے مُطابق ہُوا جِس کی بابت اُس مَرد خُدا نے چِلّاکر پیشین گوئی کی تھی۔ \p \v 17 تَب بادشاہ نے دریافت کیا، ”وہ لَوحِ مزار جو مَیں دیکھ رہا ہُوں کس کی ہے؟“ \p شہر کے لوگوں نے اُنہیں جَواب دیا، ”یہ اُس مَرد خُدا کی قبر ہے جِس نے یہُوداہؔ سے آکر اِسی بیت ایل کے مذبح کے خِلاف چِلّاکر اِن ہی کاموں کی نبُوّت کی تھی جسے آج آپ نے بیت ایل کے مذبح کے ساتھ پُورا کر دیا ہے۔“ \p \v 18 تَب بادشاہ نے حُکم دیا، ”اُسے نہ چھیڑنا اَور کویٔی اُس کی ہڈّیوں کو دَرہم برہم نہ کرنے پایٔے۔“ چنانچہ اُنہُوں نے اُن کی ہڈّیوں کو اَور اُس نبی کی ہڈّیوں کو جو سامریہؔ سے آیاتھا وہیں رہنے دیا۔ \p \v 19 یُوشیاہؔ نے اُن سارے اُونچے مقامات پر بُتکدوں کو بھی جو شاہانِ بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ کو غُصّہ دِلانے کے لیٔے سامریہؔ کے شہروں میں تعمیر کی تھیں معدوم کر دیا۔ ٹھیک اُسی طرح جَیسا اُنہُوں نے بیت ایل میں کیا تھا۔ \v 20 اَور یُوشیاہؔ نے اُن اُونچے مقامات پر بُتکدوں کے سَب کاہِنوں کو جو وہاں مَوجُود تھے اُن مذبحوں پر قتل کرکے اُن پر اِنسانی ہڈّیاں جَلائیں۔ اِس کے بعد بادشاہ یروشلیمؔ لَوٹ گئے۔ \p \v 21 اَور بادشاہ نے سَب لوگوں کو یہ حُکم دیا: ”جَیسا اِس عہد کی کِتاب میں درج ہے، یَاہوِہ اَپنے خُدا کے لیٔے عیدِفسح مناؤ۔“ \v 22 قاضیوں کے زمانہ میں جنہوں نے بنی اِسرائیل کی قیادت کی اَور شاہانِ بنی اِسرائیل اَور یہُوداہؔ کے تمام بادشاہوں کے ایّام میں اَیسی عیدِفسح کبھی نہیں منائی گئی تھی۔ \v 23 لیکن یُوشیاہؔ بادشاہ کے دَورِ حُکومت کے اٹھّارہویں سال میں یَاہوِہ کے لیٔے یہ عیدِفسح یروشلیمؔ میں منائی گئی۔ \p \v 24 اِس کے علاوہ یُوشیاہؔ نے جادُوگروں اَور اَرواح پرستوں، خانگی معبُودوں، بُتوں اَور ساری مکرُوہ چیزوں کو جو یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ میں جہاں کہیں نظر آئیں اُنہیں یُوشیاہؔ نے اِس خیالات سے نِیست و نابود کر دیا کہ وہ آئین کے اُن تقاضوں کو جو اُس کِتاب میں درج تھیں اُن کی تصدیق کر سکے جو خِلقیاہؔ کاہِنؔ کو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں مِلی تھی۔ \v 25 یُوشیاہؔ کی مانند نہ تو اُس سے پیشتر اَور نہ ہی اُس کے بعد میں اَیسا کوئی بھی بادشاہ پیدا ہُوا، جو اَپنے سارے دِل اَور اَپنی ساری جان اَور اَپنے سارے طاقت سے مَوشہ کے تمام آئین کے مُطابق یَاہوِہ کی طرف رُجُوع لایا ہو۔ \p \v 26 تاہم یَاہوِہ کا قہر شدید جو یہُوداہؔ پر بھڑکا تھا ٹھنڈا نہیں ہُوا کیونکہ منشّہ نے اَپنی ساری بدکاریوں سے یَاہوِہ کے غضب کو بھڑکا دیا تھا۔ \v 27 لہٰذا یَاہوِہ نے فرمایا، ”میں یہُوداہؔ کو بھی اَپنی حُضُوری سے دُور کر دُوں گا جَیسے مَیں نے بنی اِسرائیل کو دُور کر دیا ہے۔ اَور مَیں اِس شہر کو بھی ترک کر دُوں گا، جسے مَیں نے خُود مُنتخب کیا ہے یعنی یروشلیمؔ کے اُس بیت المُقدّس کو بھی جِس کی بابت مَیں نے اعلان کیا تھ، ’میرا نام وہاں قائِم رہے گا۔‘ “ \p \v 28 کیا یُوشیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُس کے سارے کارنامے یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \p \v 29 یُوشیاہؔ بادشاہ کے ایّام سلطنت میں شاہِ مِصر فَرعوہؔ، نِکوہؔ شاہِ اشُور کی مدد کرنے کے لیٔے دریائے فراتؔ کو گیا۔ اَور یُوشیاہؔ بادشاہ جنگ میں اُس کا مُقابلہ کرنے کے لیٔے نِکلا لیکن نِکوہؔ نے مگِدّوؔ میں اُسے دیکھتے ہی قتل کر دیا۔ \v 30 اَور یُوشیاہؔ کے مُلازم اُس کی لاش کو ایک رتھ میں مگِدّوؔ سے یروشلیمؔ لے گیٔے اَور اُسے اُس کی اَپنی ہی قبر میں دفن کر دیا اَور مُلک کے لوگوں نے یُوشیاہؔ کے بیٹے یہُوآحازؔ کو لے کر مَسح کیا اَور اُسے اُس کے باپ کی جگہ بادشاہ مُقرّر کر دیا۔ \s1 شاہِ یہُودیؔہ یہُوآحازؔ \p \v 31 یہُوآحازؔ تئیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا۔ اَور اُس نے یروشلیمؔ میں تین مہینے حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام حمُوطلؔ تھا جو لِبناہؔ شہر کے باشِندے یرمیاہؔ کی بیٹی تھی۔ \v 32 یہُوآحازؔ نے بھی اَپنے آباؤاَجداد کی مانند وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا۔ \v 33 اَور فَرعوہؔ نِکوہؔ نے اُسے مُلک حماتؔ کے رِبلہؔ شہر میں قَید کر دیا تاکہ وہ یروشلیمؔ میں سلطنت نہ کر سکے اَور یہُوداہؔ کے مُلک پر ایک سَو تالنت\f + \fr 23‏:33 \fr*\fq ایک سَو تالنت \fq*\ft تقریباً تین ہزار چار سو کِلو\ft*\f* چاندی اَور ایک تالنت سونا\f + \fr 23‏:33 \fr*\fq ایک تالنت سونا \fq*\ft تقریباً چونتیس کِلو\ft*\f* خراج کے طور پر مُقرّر کر دیا۔ \v 34 فَرعوہؔ نِکوہؔ نے یُوشیاہؔ کے بیٹے اِلیاقیؔم کو اُس کے باپ یُوشیاہؔ کی جگہ بادشاہ بنایا اَور اُس کا نام بدل کر یہُویقیمؔ رکھ دیا۔ لیکن وہ یہُوآحازؔ کو اسیر کرکے مِصر لے گیا جہاں اُس نے وفات پائی۔ \v 35 یہُویقیمؔ نے فَرعوہؔ نِکوہؔ کو وہ چاندی اَور سونا تحفہ میں تو بھجوا دیا جِس کا اُس نے مطالبہ کیا تھا۔ مگر اِس وجہ سے اُس نے مُلک پر محصُول لگا دیا کہ فَرعوہؔ کے حُکم کے مُطابق اُسے وہ رقم مُہیّا کرائے۔ اِس لئے اُس نے اَپنے ہی شُمار کے مُطابق لوگوں سے مُقرّرہ مقدار جبراً چاندی اَور سونا وصول کرنے لگا۔ \s1 شاہِ یہُودیؔہ یہُویقیمؔ \p \v 36 یہُویقیمؔ پچّیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے گیارہ سال تک یروشلیمؔ پر حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام زیبِدہؔ تھا جو روماہؔ کے باشِندے پِدائیاہؔ کی بیٹی تھی۔ \v 37 اَور یہُویقیمؔ نے بھی اَپنے آباؤاَجداد کی مانند وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا۔ \c 24 \p \v 1 یہُویقیمؔ کے دَورِ حُکومت میں شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ نے مُلک پر حملہ کیا اَور یہُویقیمؔ تین سال تک اُس کا جاگیردار بنا رہا۔ لیکن بعد میں اُس نے اَپنی اِطاعت سے منحرف ہوکر نبوکدنضرؔ کے خِلاف بغاوت کر دی۔ \v 2 اَور یَاہوِہ نے کَسدی، ارامی، مُوآبی اَور عمُّونی مال غنیمت لُوٹنے والے دستے بھیجے تاکہ یہ یہُوداہؔ کو ہلاک کر دیں، یہ یَاہوِہ کے اُس کلام کے مُطابق ہُوا تھا جو اُنہُوں نے اَپنے خادِموں، نبیوں کی مَعرفت اعلان کیا تھا۔ \v 3 بے شک یہ باتیں یہُوداہؔ کے ساتھ یَاہوِہ کے حُکم کے مُطابق ہُوئیں تاکہ منشّہ کے گُناہوں اَور اِس کے کئے ہُوئے تمام کاموں کی وجہ سے اُنہیں اِس کی حُضُوری سے دُور کیا جا سکے۔ \v 4 منشّہ کا ایک گُناہ یہ بھی تھا کہ اُس نے بے قُصُوروں کا خُون بہایا تھا اَور سارے یروشلیمؔ کو اُن کے خُون سے بھر دیا تھا۔ لہٰذا یَاہوِہ اُسے مُعاف کرنا نہیں چاہتے تھے۔ \p \v 5 کیا یہُویقیمؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُس کے سارے کارنامے یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 6 اَور یہُویقیمؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور اُس کا بیٹا یہُویاکینؔ اُس کی جگہ پر بادشاہ بنا۔ \p \v 7 شاہِ مِصر پھر کبھی اَپنے مُلک سے باہر نہ نِکلا کیونکہ شاہِ بابیل نے وادی مِصر سے لے کر دریائے فراتؔ تک اُس کا تمام علاقہ اَپنے قبضہ میں کر لیا تھا۔ \s1 شاہِ یہُودیؔہ یہُویاکینؔ \p \v 8 یہُویاکینؔ اٹھّارہ سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں تین ماہ حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام نحُشتاؔ تھا جو یروشلیمؔ کے باشِندے الناتھانؔ کی بیٹی تھی۔ \v 9 اُس نے اَپنے آباؤاَجداد کی مانند وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا۔ \p \v 10 اُس کے دَورِ حُکومت میں شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ کے فَوجی اعلیٰ افسران نے یروشلیمؔ پر حملہ کرکے شہر کا محاصرہ کر لیا۔ \v 11 اَور جَب شہر کا محاصرہ جاری تھا تو شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ خُود بھی وہاں آیا۔ \v 12 تَب شاہِ یہُودیؔہ یہُویاکینؔ نے اَپنی ماں، اَپنے مُلازمین، اُمرا اَور اہلکاروں کے ساتھ خُود کو بھی اُس کے تابع کر دیا۔ \p اَور شاہِ بابیل نے اَپنی سلطنت کے آٹھویں سال میں یہُویاکینؔ کو گِرفتار کر لیا۔ \v 13 تَب نبوکدنضرؔ نے یَاہوِہ کے کلام کے مُطابق یَاہوِہ کے بیت المُقدّس اَور شاہی محل کے سارے خزانے وہاں سے نکال کر اَپنے ساتھ لے گیا۔ اُس نے سونے کے ظروف بھی اَپنے قبضہ میں لے لیٔے جنہیں شاہِ اِسرائیل شُلومونؔ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے لیٔے بنوایا تھا۔ \v 14 اَور نبوکدنضرؔ نے اَپنے ساتھ پُورے یروشلیمؔ کو یعنی تمام سرداروں اَور جنگجو مَردوں، تمام دستکاروں اَور کاریگروں کو جِن کا شُمار مِلا کر دس ہزار تھا اُنہیں اسیر کرکے لے گیا۔ چنانچہ مُلک میں صرف کنگالوں کے سِوا اَور کویٔی باقی نہ رہا۔ \p \v 15 نبوکدنضرؔ یہُویاکینؔ کو اسیر کرکے بابیل لے گیا۔ وہ بادشاہ کی ماں، اُس کی بیویوں، اُس کے خواجہ سراؤں اَور مُلک کے اُمرا کو بھی یروشلیمؔ سے بابیل لے گیا۔ \v 16 اَور شاہِ بابیل نے سات ہزار جنگجو مَردوں کو اَور ایک ہزار دستکاروں ہُنرمند کارکن اَور کاریگر کو بھی اسیر کرکے بابیل لے گیا۔ \v 17 اُس شاہِ بابیل نے یہُویاکینؔ کے چچا متّنیاہؔ کو اُس کی جگہ بادشاہ بنا دیا اَور اُس کا نام بدل کر صِدقیاہؔ رکھ دیا۔ \s1 شاہِ یہُودیؔہ صِدقیاہؔ \p \v 18 جَب صِدقیاہؔ بادشاہ بنا، تَب وہ اکّیس سال کا تھا اَور اُس نے گیارہ سال تک یروشلیمؔ پر حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام حمُوطلؔ تھا جو لِبناہؔ شہر کے باشِندے یرمیاہؔ کی بیٹی تھی۔ \v 19 اُس نے بھی یہُویقیمؔ کی مانند وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا \v 20 یَاہوِہ کے غضب کی بنا پر یروشلیمؔ اَور یہُودیؔہ کا یہ حال ہُوا اَور آخِرکار یَاہوِہ نے اُنہیں اَپنے سامنے سے دُور ہی کر دیا۔ اَور صِدقیاہؔ نے شاہِ بابیل کے خِلاف بغاوت کر دی تھی۔ \s1 یروشلیمؔ کا زوال \p پھر بعد میں صِدقیاہؔ نے بھی شاہِ بابیل کے خِلاف بغاوت کر دی۔ \c 25 \p \v 1 صِدقیاہؔ کے دَورِ حُکومت کے نویں سال کے دسویں مہینے کی دسویں تاریخ کو شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ نے اَپنے سارے لشکر کے ساتھ یروشلیمؔ پر حملہ کر دیا اَور شہر کے باہر خیمہ زن ہوکر شہر کا چاروں طرف سے محاصرہ کرکے دیوار بنا لی۔ \v 2 اَور صِدقیاہؔ بادشاہ کے دَورِ حُکومت کے گیارھویں سال تک شہر کا محاصرہ رہا۔ \p \v 3 اَور چوتھے مہینے کے نویں دِن سے شہر میں قحط کی شِدّت میں اِس قدر اِضافہ ہو گیا کہ لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ بھی نہ رہا۔ \v 4 تَب یروشلیمؔ شہر کی فَوج نے شہرپناہ میں دراڑ کی اَور تمام فَوج فرار ہو گئی۔ حالانکہ کَسدی یعنی بابیل کی فَوج شہر کے گِردونواح کا محاصرہ کئے ہُوئے تھی تَب بھی وہ سَب شاہی باغ کے نزدیک دو دیواروں کے درمیان والے پھاٹک سے رات کے وقت فرار ہو گئے اَور عراباہؔ کی جانِب بھاگے۔ \v 5 لیکن کَسدی\f + \fr 25‏:5 \fr*\fq کَسدی \fq*\ft یا بابیلی فَوج\ft*\f* فَوج نے بادشاہ کا تعاقب کیا اَور یریحوؔ کے میدان میں اُسے گِرفتار کر لیا اَور اُس کے تمام فَوجی اُس سے جُدا ہوکر پراگندہ ہو گئے۔ \v 6 اُنہُوں نے صِدقیاہؔ کو گرفتار کر لیا اَور رِبلہؔ میں شاہِ بابیل کے پاس پیش کیا جہاں اُسے سزا سُنایٔی گئی۔ \p \v 7 اُنہُوں نے صِدقیاہؔ کے بیٹوں کو اُس کی آنکھوں کے سامنے قتل کر دیا، اِس کے بعد اُنہُوں نے صِدقیاہؔ کی آنکھیں نکال ڈالیں اَور اُسے کانسے کی زنجیروں سے جکڑ کر بابیل لے گیٔے۔ \p \v 8 اَور شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ کے اُنّیسویں سال کے پانچویں مہینے کے ساتویں دِن شَہنشاہی مُحافظ دستے کا سپہ سالار نبوزرادانؔ جو شاہِ بابیل کا ایک افسران تھا، یروشلیمؔ آیا۔ \v 9 اُس نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس، شاہی محل اَور یروشلیمؔ کے تمام مکانات کو آگ لگوا کر جَلا دیا۔ اُس نے ہر اہم عمارت کو جَلا ڈالا۔ \v 10 شاہی پہرےداروں کے سردار کی زیرِ قیادت کَسدیوں کی تمام فَوج نے یروشلیمؔ کے چاروں طرف کی فصیلوں کو گرا دیا۔ \v 11 اَورجو لوگ شہر میں باقی رہ گیٔے تھے اَورجو شاہِ بابیل کی پناہ میں چلےگئے تھے اَور وہ باقی عام عوام بھی جو شہر میں رہ گئی تھی، اِن سَب کو شَہنشاہی مُحافظ دستے کے سپہ سالار نبوزرادانؔ نے اُنہیں قَید کرکے اَور اسیر کرکے بابیل لے گیا۔ \v 12 مگر شَہنشاہی مُحافظ دستے کے سپہ سالار نے مُلک کے کنگالوں کو تاکستان اَور کھیتوں میں کام کرنے کے لیٔے وہیں چھوڑ دیا۔ \p \v 13 اَور یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں جو کانسے کے سُتون تھے اُنہیں اَور کُرسیوں اَور کانسے کے بڑے حوض کو کَسدیوں نے توڑ ڈالا اَور اُن کے سَب کانسے بابیل لے گئے۔ \v 14 اَور وہ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے اُن دیگوں، بیلچے، گل تراش، ڈونگے اَور کانسے کے اُن تمام برتنوں کو بھی جو بیت المُقدّس میں بوقتِ عبادت کے کام آتے تھے اُنہیں اَپنے ساتھ لے گیٔے۔ \v 15 اِن کے علاوہ بخُوردان اَور چھڑکاؤ کرنے والے پیالوں وغیرہ کو، غرض جو کچھ سونے اَور چاندی کے بنے ہُوئے تھے اُنہیں شَہنشاہی مُحافظ دستے کا سپہ سالار اَپنے ساتھ لے گیا۔ \p \v 16 اَور اُن دونوں سُتونوں، اَور بڑے حوض اَور مُنتقل ہونے والی پانی کی گاڑیوں کا وزن بے حِساب تھا جنہیں شُلومونؔ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے لیٔے تعمیر کروایا تھا۔ \v 17 ہر ایک سُتون کی اُونچائی تقریباً آٹھ میٹر تھی جِن کے اُوپر کانسے کا تاج تھا اَور ہر ایک تاج کی اُونچائی تقریباً ڈیڑھ میٹر تھی اَور وہ چاروں طرف سے جالیوں اَور کانسے کے اناروں سے مُزیّن تھا۔ اَور دُوسرا سُتون بھی جالی دار کام کے لحاظ سے وَیسا ہی تھا۔ \p \v 18 اِس کے بعد پہرےداروں کے سردار نے اعلیٰ کاہِن سِرایاہؔ اَور کاہِنؔ ثانی صفنیاہؔ کو اَور بیت المُقدّس کے تینوں دربانوں کو گِرفتار کیا۔ \v 19 اَور شہر میں سے جنگی مَردوں کے سردار اَور پانچ شاہی مُشیروں کو جو وہیں شہر میں تھے، گِرفتار کر لیا، اَور فَوج کے اعلیٰ افسر کے مُقدّم مُنشی کو بھی جو مُلک کے لوگوں کو فَوج میں شامل کرتا تھا اَور مُلک کے ساٹھ آدمیوں کو جو اُس وقت شہر میں ملے، اُنہیں اَپنے ساتھ قَید کرکے لے گیا۔ \v 20 سردار نبوزرادانؔ نے اُن سَب کو لے کر رِبلہؔ میں شاہِ بابیل کے پاس پیش کر دیا۔ \v 21 تَب شاہِ بابیل نے مُلکِ حماتؔ میں رِبلہؔ کے علاقہ میں اُنہیں قتل کر دیا۔ \p اِس طرح سے بنی یہُوداہؔ اسیر ہوکر اَپنے مُلک سے بے دخل کر دیا گیا۔ \p \v 22 اَور شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ نے اُن لوگوں پر جنہیں اُس نے یہُوداہؔ کی سَر زمین میں چھوڑ دیا تھا، گِدلیاہؔ بِن احیقامؔ بِن شافانؔ کو حاکم مُقرّر کر دیا۔ \v 23 جَب تمام لشکر کے افسروں اَور اُن کے فَوجیوں نے سُنا کہ شاہِ بابیل نے گِدلیاہؔ کو حاکم مُقرّر کیا ہے تو وہ سَب یعنی اِشمعیل بِن نتنیاہؔ، یوحانانؔ بِن قاریحؔ، سِرایاہؔ بِن تنحُومیتؔ نطُوفاتی، یازنیاہؔ بِن معکاتی اَپنے لوگوں کے ساتھ مِصفاہؔ میں گِدلیاہؔ کے پاس آئے۔ \v 24 گِدلیاہؔ بِن احیقامؔ نے اُنہیں اَور اُن کے فَوجیوں کو یقین دِلانے کے لیٔے قَسم کھائی اَور اُس نے کہا، ”بابیل کے فَوجیوں سے ڈرنے کی ضروُرت نہیں ہے۔ اِسی مُلک میں سکونت کرو اَور شاہِ بابیل کی خدمت کرتے رہو، اِسی میں تمہاری خیریت ہے۔“ \p \v 25 لیکن ساتویں مہینے میں اِشمعیل بِن نتنیاہؔ بِن اِلیشمعؔ جو شاہی نَسل سے تھا، اُس نے دس فَوجیوں کو اَپنے ساتھ لے جا کر گِدلیاہؔ پر اَیسا حملہ کیا کہ اُس کی موت ہو گئی۔ اِس کے علاوہ اُس نے یہُودیؔہ کے یہُودیوں اَور بابیل کے اُن آدمیوں کو بھی قتل کر دیا جو مِصفاہؔ میں اُس کے ساتھ تھے۔ \v 26 تَب چُھوٹے بڑے سَب عوام کے لوگ، فَوج کے افسروں کے ساتھ کَسدی لوگوں کے ڈر سے مِصر کو فرار ہو گیٔے۔ \s1 یہُویاکینؔ کا رِہائی پانا \p \v 27 شاہِ یہُودیؔہ یہُویاکینؔ کی جَلاوطنی کے سینتیسویں سال کے بارہویں مہینے کے ستّائیسویں دِن، جَب شاہِ بابیل اوِیل مرُودکؔ بادشاہ بنا تو اُس نے اَپنے پہلے سال میں شاہِ یہُودیؔہ یہُویاکینؔ کو قَید سے رہا کر دیا۔ \v 28 اَور اُس سے نہایت مہربانی سے پیش آیا اَور اُس وقت جتنے اَور بادشاہ بابیل میں اُس کے پاس تھے، اُن سَب سے بڑھ کر اُسے اعلیٰ نشست عطا کی۔ \v 29 چنانچہ یہُویاکینؔ نے اَپنے قَیدخانہ کے کپڑے اُتار دئیے اَور تاعمر باقاعدہ شاہی دسترخوان پر شاہِ بابیل کے ساتھ کھانا کھاتا رہا۔ \v 30 اَور عمر بھر اُسے شاہِ بابیل کی طرف سے روزمرّہ کے خرچہ کے لئے روزانہ وظیفہ ملتا رہا۔