\id 2CO - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h 2 کُرِنتھِیوں \toc1 کُرِنتھِیوں کے نام پَولُسؔ کا دُوسرا خط \toc2 2 کُرِنتھِیوں \toc3 2 کُرن \mt1 کُرِنتھِیوں \mt2 کے نام پَولُسؔ کا دُوسرا خط \c 1 \po \v 1 پَولُسؔ کی طرف سے جو خُدا کی مرضی سے المسیح یِسوعؔ کے رسول ہیں، اَور بھایٔی تِیمُتھِیُس کی طرف سے بھی، \po خُدا کی جماعت کے نام جو کُرِنتھُسؔ شہر میں ہے اَور تمام صُوبہ اَخیہؔ کے سَب مسیحی مُقدّسین کے نام یہ خط لِکھّا: \po \v 2 ہمارے خُدا باپ اَور ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کی طرف سے تُمہیں فضل اَور اِطمینان حاصل ہوتا رہے۔ \s1 صبر سے خُدا کی شُکر گُزاری \p \v 3 ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے خُدا اَور باپ کی حَمد ہو، وہ نہایت ہی رحیم باپ ہے اَور ہر طرح کی تسلّی دینے والا خُدا ہے، \v 4 وُہی ہماری ساری مُصیبتوں میں ہمیں تسلّی دیتاہے، تاکہ ہم اُس خُدا داد تسلّی سے دُوسروں کو بھی تسلّی دے سکیں جو کسی بھی طرح کی مُصیبت میں مُبتلا ہیں۔ \v 5 کیونکہ جِس طرح المسیح کی خاطِر ہمارے دُکھ بڑھتے جاتے ہیں، اُسی طرح ہمیں المسیح کے وسیلہ سے تسلّی بھی زِیادہ ملتی ہے۔ \v 6 اگر ہم مُصیبت اُٹھاتے ہیں، تو تمہاری تسلّی اَور نَجات کے لیٔے اُٹھاتے ہیں؛ اَور اگر تسلّی پاتے ہیں، تو وہ بھی تمہاری تسلّی کے واسطے، اُس تسلّی کا اثر یہ ہوگا کہ تُم بھی اُن مُصیبتوں کو صبر کے ساتھ برداشت کر سکوگے جنہیں ہم برداشت کرتے ہیں۔ \v 7 اَور ہم تمہاری طرف سے بڑے پُر اُمّید ہیں، کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ جِس طرح تُم تکالیف میں ہمارے شریک ہو، اُسی طرح ہماری تسلّی میں بھی شریک ہو۔ \p \v 8 اَے بھائیو اَور بہنوں! ہم نہیں چاہتے کہ تُم ہماری اُس مُصیبت سے بے خبر رہو جو صُوبہ آسیہؔ میں ہم پر آئی۔ یہ مُصیبت اِس قدر شدید اَور ہماری قُوّت برداشت سے باہر تھی، کہ ہم تو اَپنی زندگی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ \v 9 ہمیں یقین تھا کہ ہماری موت کا فتویٰ صادر ہو چُکاہے۔ لیکن اِس تجربہ نے ہمیں اَپنے آپ کی بجائے اُس خُدا پر بھروسا رکھنا سِکھایا، جو مُردوں کو زندہ کرتا ہے۔ \v 10 خُدا نے ہمیں بڑی ہلاکت سے رِہائی بخشی، اَور بخشےگا۔ اَور ہمیں خُدا سے اُمّید ہے کہ وہ آئندہ بھی رِہائی بخشتا رہے گا۔ \v 11 اگر تُم مِل کر دعا سے ہماری مدد کروگے۔ تو وہ فضل جو بہت سے لوگوں کی دعاؤں کے وسیلہ سے ہم پر ہُواہے، اُس کے لیٔے بہت سے لوگ ہماری خاطِر خُدا کا شُکر اَدا کریں گے۔ \s1 پَولُسؔ کے اِرادہ میں تبدیلی \p \v 12 ہمیں فخر ہے: ہمارا ضمیر وفاداری سے گواہی دیتاہے کہ ہم لوگ دُنیا والوں کے اَور خاص طور پر، تمہارے ساتھ تعلّقات میں، خُدا داد پاکیزگی اَور سچّائی کے ساتھ پیش آتے رہے ہیں۔ جو دُنیوی حِکمت کی نہیں بَلکہ خُدا کے فضل کی بدولت ہے۔ \v 13 ہم تُمہیں وُہی باتیں لِکھتے ہیں جو سچّی ہیں اَور جنہیں تُم پڑھ سکتے ہو اَور مانتے بھی ہو اَور اُمّید ہے کہ آخِر تک مانتے رہوگے۔ \v 14 تُم نے کسی حَد تک تُو یہ بات مان لی ہے، اَور پُوری طرح مان بھی لوگے کہ جِس طرح ہم تمہارے لیٔے باعث فخر ہیں اُسی طرح تُم بھی خُداوؔند یِسوعؔ کے واپسی کے دِن تک ہمارے لیٔے فخر کا باعث ہوگے۔ \p \v 15 اِسی بھروسے پر مَیں نے اِرادہ کیا تھا کہ پہلے، تمہارے پاس آؤں تاکہ تُمہیں دُگنی خُوشی حاصل ہو۔ \v 16 اَور تمہارے پاس سے مَکِدُنیہؔ کے صُوبہ کو چلا جاؤں اَور وہاں سے واپسی پر تُم لوگوں سے ایک بار پھر ملوں، تاکہ تُم مُجھے یہُودیؔہ کی طرف روانہ کر دو۔ \v 17 کیا تُم لوگ یہ سوچتے ہو کہ مَیں نے اَپنا اِرادہ بدل دیا اَور مَیں اَیسا دُنیادار ہُوں کہ پکّا اِرادہ کر ہی نہیں سَکتا؟ اَور اگر کرتا ہُوں تو اُس میں ”ہاں کی، ہاں“ بھی ہوتی ہے اَور ”نہیں کی، نہیں“ بھی۔ \p \v 18 جِس طرح خُدا کا قول حق ہے اُسی طرح ہمارا قول اگر ”ہاں“ میں ہے تو ”ہاں“ ہی رہتاہے، ”نہیں“ مَیں نہیں بدلتا۔ \v 19 سِیلاسؔ،\f + \fr 1‏:19 \fr*\fq سِیلاسؔ \fq*\ft یُونانی میں سِلوانُسؔ\ft*\f* تِیمُتھِیُس اَور مَیں نے جِس خُدا کے بیٹے یِسوعؔ المسیح کی مُنادی تمہارے درمیان کی ہے اُس میں کویٔی ”ہاں“ اَیسی نہ تھی جو ”نہیں“ میں بدل سکتی تھی۔ بَلکہ اُس کی ”ہاں“ ہمیشہ ”ہاں“ ہی رہی۔ \v 20 کیونکہ خُدا کے جتنے بھی وعدے ہیں اُن سَب کی ”ہاں“ المسیح ہیں۔ اِسی لیٔے ہم المسیح کے وسیلہ سے ”آمین“ کہتے ہیں تاکہ خُدا کا جلال ظاہر ہو۔ \v 21 خُدا ہی ہے جو ہمیں اَور تُمہیں المسیح میں قائِم کرتا ہے۔ خُدا نے ہی ہمیں مَسح کیا ہے، \v 22 خُدا نے ہی ہم پر اَپنی مُہر بھی لگا دی ہے، اَور پاک رُوح ہمارے دِلوں میں ڈال کر، گویا آنے والی برکتوں کا بیَعانہ اَدا کر دیا ہے۔ \p \v 23 خُدا گواہ ہے کہ میں کُرِنتھُسؔ میں تمہارے پاس میں اَپنی زندگی داؤں پر لگا کر اِس لیٔے نہیں آیا کہ تُم میری سخت کلامی سے بچے رہو۔ \v 24 ہمارا یہ مقصد نہیں ہے کہ ہم تمہارے ایمان کے بارے میں تُم پر حُکم چلائیں، ہم آپ کی خُوشنودی میں آپ کے ہم خدمت ہیں، بَلکہ تُم تو اَپنے ایمان پر مضبُوطی سے قائِم ہو۔ \c 2 \nb \v 1 چنانچہ مَیں نے دِل میں ٹھان لیا تھا کہ پھر سے تمہارے پاس آکر تُمہیں رنجیدہ نہیں کروں گا۔ \v 2 کیونکہ اگر مَیں تُمہیں رنجیدہ کروں تو مُجھے کون خُوش کرےگا، سِوائے تمہارے جو میرے سبب سے رنجیدہ ہویٔے؟ \v 3 یہی وجہ ہے کہ مَیں نے تُمہیں وہ پچھلا خط لِکھّا تھا تاکہ جَب مَیں آؤں تو مُجھے اُن لوگوں سے رنج نہ پہُنچے جو مُجھے زِیادہ خُوشی دے سکتے ہیں۔ مُجھے یقین ہے کہ جو میری خُوشی ہے وُہی تُم سَب کی بھی ہے۔ \v 4 مَیں نے بہت رنجیدہ اَور پریشانی کی حالت میں آنسُو بہا بہا کر تُمہیں لِکھّا تھا۔ تُمہیں رنج پہُنچانا میرا مقصد نہیں تھا۔ بَلکہ میں چاہتا تھا کہ تُم اُس گہری مَحَبّت کو جانو جو مُجھے تُم سے ہے۔ \s1 گُنہگار کے لیٔے مُعافی \p \v 5 اگر کسی نے دُکھ پہُنچایا تو صِرف مُجھے ہی نہیں بَلکہ کسی حَد تک تُم سَب کو پہُنچایا ہے۔ اِس لیٔے کہتا ہوں کہ میں اُن کے ساتھ بہت سختی سے پیش نہ آؤں۔ \v 6 اَور تُم سَب کی ناراضگی کی وجہ سے جو سزا اُسے مِل چُکی ہے وہ کافی ہے۔ \v 7 بہتر یہی ہے کہ اَب تُم اُس کا قُصُور مُعاف کر دو اَور اُسے تسلّی دو۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ غم کی شِدّت سے فنا نہ ہو جائے۔ \v 8 لہٰذا میں تمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ اُسے اَپنی مَحَبّت کا یقین دِلاؤ۔ \v 9 مَیں نے خط اِس لیٔے بھی لِکھّا تھا کہ تمہارا اِمتحان لُوں کہ تُم ساری باتوں میں فرمانبردار ہو یا نہیں۔ \v 10 جسے تُم مُعاف کرتے ہو اُسے میں بھی مُعاف کرتا ہُوں۔ اگر مَیں نے مُعاف کیا تو المسیح کو حاضِر جان کر تمہاری خاطِر کیا، \v 11 تاکہ شیطان کو اَپنا داؤ چلانے کا موقع نہ ملے۔ کیونکہ ہم اُس کی چالبازی سے واقف ہیں۔ \s1 نئے عہد کے خادِم \p \v 12 جَب مَیں المسیح کی خُوشخبری سُنانے کے لیٔے تروآسؔ شہر پہُنچا تو مَیں نے دیکھا کہ خُداوؔند نے میرے لیٔے خدمت کا دروازہ کھول رکھا ہے۔ \v 13 پھر بھی میری رُوح کو تسلّی نہ مِلی۔ میں پریشان ہو گیا کیونکہ میرا بھایٔی طِطُسؔ وہاں نہ تھا۔ لہٰذا میں وہاں کے لوگوں سے رخصت ہوکر صُوبہ مَکِدُنیہؔ کے لیٔے روانہ ہو گیا۔ \p \v 14 لیکن خُدا کا شُکر ہے کہ وہ المسیح میں ہمیں ہمیشہ فاتحانہ جَشن میں لیٔے پھرتاہے اَور اَپنے علم کی خُوشبو ہمارے وسیلہ سے ہر جگہ پھیلاتا ہے۔ \v 15 کیونکہ خُدا کے نزدیک ہم المسیح کی وہ خُوشبو ہیں جو نَجات پانے والوں اَور ہلاک ہونے والوں، دونوں ہی کے لیٔے ہے۔ \v 16 بعض کے لیٔے موت کی بُو اَور بعض کے لیٔے زندگی کی خُوشبو۔ اِس کام کے لائق اَور کون ہے؟ \v 17 لہٰذا ہم اُن بے شُمار لوگوں کی مانِند نہیں، جو خُدا کے کلام میں آمیزش کرتے ہیں بَلکہ ہم کلام کو صَاف دِلی کے ساتھ خُدا کو حاضِر جان کر المسیح کے وفادار خادِموں کی طرح پیش کرتے ہیں۔ \c 3 \p \v 1 کیا ہم اَپنی نیک نامی کا ڈھنڈورا پیٹنے لگیں؟ کیا ہمیں ضروُرت ہے کہ بعض لوگوں کی طرح سفارشی خُطوط لے کر تمہارے پاس آئیں یا تُم سے سفارشی خُطوط لے کر دُوسروں کے پاس جایٔیں؟ \v 2 ہمارا خط تو ہمارے دِلوں پر لِکھّا ہُواہے، اَور وہ خط تُم ہو، اُس خط کو سَب لوگ جانتے ہیں اَور پڑھ بھی سکتے ہیں۔ \v 3 ظاہر ہے کہ تُم وہ خط ہو جسے ہم نے المسیح کے خادِموں کی حیثیت سے تحریر کیا ہے، یہ خط روشنائی سے نہیں، بَلکہ زندہ خُدا کے پاک رُوح کے ذریعہ پتّھر کی تختیوں پر نہیں بَلکہ اِنسانی جِسم کے دِلوں کی تختیوں پر لِکھّا گیا ہے۔ \p \v 4 المسیح کی مَعرفت خُدا پر ہمارا اَیسا ہی بھروسا ہے۔ \v 5 یہ بات نہیں کہ خُود ہم میں کویٔی لیاقت ہے کہ ہم اَیسا خیال کریں بَلکہ ہماری لیاقت خُدا کی عطا کَردہ ہے۔ \v 6 جِس نے ہمیں نئے عہد کے خادِم ہونے کے لائق بھی کیا۔ تحریری نظام کے نہیں بَلکہ رُوح کے خادِم ہیں؛ کیونکہ تحریری نظام مار ڈالتا ہے، مگر پاک رُوح زندگی عطا کرتی ہے۔ \s1 نئے عہد کا جلال \p \v 7 جِس وقت موت کے عہد کے حُروف پتّھر کی تختیوں پر کَندہ کرکے، حضرت مَوشہ کو دئیے گیٔے، تو اُن کا چہرہ جلال سے پُرہو گیا، اَور بنی اِسرائیلؔ اُسے دیکھنے کی تاب نہ لا سکے، حالانکہ وہ جلال گھٹتا جا رہاتھا، \v 8 تو کیا پاک رُوح کا عہد اُس سے کہیں بڑھ کر جلال والا نہ ہوگا؟ \v 9 جَب مُجرم ٹھہرانے والا عہد جلال والا ہے تو راستباز ٹھہرانے والا عہد یقینی طور پر زِیادہ جلال والا کیوں نہ ہوگا؟ \v 10 جو شَے کسی وقت جلال والی تھی، اَب بے اِنتہا جلال والی شَے کے مُقابلہ میں کچھ بھی نہیں۔ \v 11 کیونکہ جَب مٹنے والی چیز جلالی تھی، تو اَبد تک قائِم رہنے والی چیز کِس قدر زِیادہ جلال والی ہوگی! \p \v 12 لہٰذا اِس اُمّید کی وجہ سے ہم بڑے بے خوف ہوکر بولتے ہیں۔ \v 13 ہم مَوشہ کی مانند نہیں، جنہوں نے اَپنے چہرہ پر نقاب ڈال لی تھی تاکہ بنی اِسرائیلؔ اُس جلال کو جو مِٹتا جا رہاتھا نہ دیکھ سکیں۔ \v 14 اُن کی عقل پر پردہ پڑ گیا تھا، اَور آج بھی پُرانے عہدنامہ کی کِتابیں پڑھتے وقت اُن کے دِلوں پر پردہ پڑا رہتاہے۔ یہ پردہ اُسی وقت اُٹھتا ہے جَب کویٔی المسیح پر ایمان لے آتا ہے۔ \v 15 آج تک جَب کبھی شَریعتِ مُوسوی پڑھی جاتی ہے، اُن کے دِلوں پر وُہی پردہ پڑا رہتاہے۔ \v 16 لیکن جَب کبھی کسی کا دِل خُداوؔند کی طرف رُجُوع ہوتاہے، تو وہ پردہ ہٹا دیا جاتا ہے۔ \v 17 یہاں خُداوؔند سے مُراد پاک رُوح ہے، اَور جہاں خُداوؔند کا پاک رُوح مَوجُود ہے، وہاں آزادی ہے۔ \v 18 لیکن ہم سَب، جِن کے بے نقاب چہروں سے خُداوؔند کا جلال اِس طرح ظاہر ہوتاہے، جِس طرح آئینہ میں، تو ہم خُداوؔند کے پاک رُوح کے وسیلہ سے اُس کی جلالی صورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔ \c 4 \s1 رُوحانی خزانہ \p \v 1 پس، جَب ہم نے خُدا کی مہربانی کی بدولت یہ خدمت پائی ہے، تو ہم ہِمّت نہیں ہارتے۔ \v 2 ہم نے شرم کی پوشیدہ باتوں کو ترک کر دیا ہے؛ ہم مکّاری کی چال نہیں چلتے، اَور نہ ہی خُدا کے کلام میں آمیزش کرتے ہیں۔ بَلکہ جو حق ہے اُسے ظاہر کرکے خُدا کے حُضُور ہر شخص کے دِل میں اَپنی نیک نیّتی بِٹھاتے ہیں۔ \v 3 اگر ہماری خُوشخبری ابھی بھی پوشیدہ ہے، تو صِرف ہلاک ہونے والوں کے لیٔے پوشیدہ ہے۔ \v 4 چونکہ اِس جہان کے جھُوٹے خُدا نے اُن بےاِعتقادوں کی عقل کو اَندھا کر دیا ہے، اِس لیٔے وہ خُدا کی صورت یعنی المسیح کے جلال کی خُوشخبری کی رَوشنی کو دیکھنے سے محروم ہیں۔ \v 5 کیونکہ ہم اَپنی نہیں، بَلکہ یِسوعؔ المسیح کی مُنادی کرتے ہیں کہ وُہی خُداوؔند ہیں، اَور اَپنے حق میں یہی کہتے ہیں کہ ہم المسیح کی خاطِر تمہارے غُلام ہیں۔ \v 6 اِس لیٔے کہ وہ خُدا جِس نے فرمایا: ”تاریکی میں سے نُور چمکے،“\f + \fr 4‏:6 \fr*\ft \+xt پیدا 1‏:3‏\+xt*\ft*\f* وُہی ہمارے دِلوں میں چمکا تاکہ ہم پہچان سکیں کہ جو نُور یِسوعؔ المسیح کے چہرہ سے جلوہ گِر ہے وہ خُدا کے جلال کا نُور ہے۔ \p \v 7 لیکن ہمارے پاس یہ خزانہ مٹّی کے برتنوں\f + \fr 4‏:7 \fr*\ft مٹّی کے برتنوں کا مطلب ہے، ہمارے جِسمانی جِسم‏\ft*\f* میں رکھا گیا ہے تاکہ ظاہر ہو جائے کہ یہ لامحدود قُدرت خُدا کی طرف سے ہے نہ کہ ہماری طرف سے۔ \v 8 ہم ہر طرف سے دبائے جاتے ہیں، لیکن کُچلے نہیں جاتے؛ پریشان تو ہوتے ہیں، لیکن نا اُمّید نہیں ہوتے؛ \v 9 ستائے جاتے ہیں، لیکن اکیلے نہیں چھوڑے جاتے؛ زخم کھاتے ہیں، لیکن ہلاک نہیں ہوتے۔ \v 10 ہم اَپنے بَدن میں یِسوعؔ کی موت لیٔے پھرتے ہیں، تاکہ یِسوعؔ کی زندگی بھی ہمارے بَدن میں ظاہر ہو۔ \v 11 کیونکہ ہم عمر بھر یِسوعؔ کی خاطِر موت کا مُنہ دیکھتے رہتے ہیں، تاکہ یِسوعؔ کی زندگی بھی ہمارے فانی بَدن میں ظاہر ہو۔ \v 12 پس موت تو ہم میں کام کرتی ہے، لیکن زندگی تُم میں۔ \p \v 13 کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”میں ایمان لایا؛ اِسی لیٔے بولا۔“\f + \fr 4‏:13 \fr*\ft \+xt زبُور 116‏:10‏\+xt*\ft*\f* ایمان کی وُہی رُوح ہم میں بھی ہے، پس ہم بھی ایمان لایٔے اَور اِسی سبب سے بولتے ہیں۔ \v 14 کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جِس نے خُداوؔند یِسوعؔ کو مُردوں میں سے زندہ کیا وہ ہمیں بھی یِسوعؔ کے ساتھ زندہ کرےگا اَور تمہارے ساتھ اَپنے سامنے حاضِر کرےگا۔ \v 15 یہ سَب چیزیں تمہارے فائدہ کے لیٔے ہیں، تاکہ جو فضل زِیادہ سے زِیادہ لوگوں تک پہُنچ رہاہے اُس کے ذریعہ سے خُدا کے جلال کے لیٔے لوگوں کی شُکر گُزاری میں بھی اِضافہ ہوتا جائے۔ \p \v 16 اِس لیٔے ہم ہِمّت نہیں ہارتے۔ خواہ ہماری ظاہری طور سے جِسمانی قُوّت کم ہوتی جا رہی ہے، لیکن باطنی رُوحانی قُوّت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ \v 17 ہماری یہ مَعمولی سِی مُصیبت جو کہ عارضی ہے ہمارے لیٔے اَیسا اَبدی جلال پیدا کر رہی ہے جو ہمارے قیاس سے باہر ہے۔ \v 18 لہٰذا ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں، بَلکہ اَندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں، کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں، مگر اَندیکھی ہمیشہ کے لیٔے ہیں۔ \c 5 \s1 نیا مَسکن \p \v 1 ہم جانتے ہیں کہ جَب ہمارا خیمہ جو زمین پر ہمارا عارضی گھر ہے، گرا دیا جائے گا تو ہمیں خُدا کی طرف سے آسمان پر ایک اَیسی عمارت ملے گی جو اِنسانی ہاتھوں کی بنائی ہُوئی نہیں بَلکہ اَبدی ہے۔ \v 2 چنانچہ ہم اِس مَوجُودہ جِسم میں کراہتے ہیں، اَور ہماری بڑی آرزُو ہے کہ ہم اَپنے آسمانی مَسکن کو لباس کی طرح پہن لیں، \v 3 تاکہ اُسے پہن لینے کے بعد، ہم ننگے نہ پایٔے جایٔیں۔\f + \fr 5‏:3 \fr*\fq ننگے نہ پایٔے جایٔیں۔ \fq*\ft ہم بے گھر نا ہوں گے‏۔\ft*\f* \v 4 ہم اِس خیمہ میں رہتے ہویٔے بوجھ کے مارے کراہتے ہیں، کیونکہ ہم یہ لباس اُتارنا نہیں چاہتے، بَلکہ اُسی پر دُوسرا پہن لینا چاہتے ہیں، تاکہ جو فانی ہے وہ بَقا کا لُقمہ بَن جائے۔ \v 5 وہ خُدا ہی ہے جِس نے ہمیں اِسی غرض سے بنایا، اَور اَپنا پاک رُوح ہمیں آنے والی چیزوں کے بیَعانہ کے طور، پر دیا ہے۔ \p \v 6 پس ہم ہمیشہ مطمئن رہتے ہیں اَور جانتے ہیں کہ جَب تک ہم جِسم کے گھر میں ہیں، خُداوؔند کے گھر سے دُور ہیں۔ \v 7 کیونکہ ہم ایمان کے سہارے زندگی گزارتے ہیں، نہ کہ آنکھوں دیکھے پر۔ \v 8 ہم اِطمینان سے ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ اِس جِسمانی گھر کو چھوڑکر خُداوؔند کے گھر میں رہنے لگیں۔ \v 9 لیکن خواہ ہم اَپنے گھر میں ہوں خواہ اُس سے دُور، ہمارا مقصد تو خُداوؔند کو خُوش رکھناہے۔ \v 10 کیونکہ ہم سَب کو المسیح کی عدالت میں پیش ہوناہے، تاکہ ہر شخص اَپنے اَچھّے یا بُرے اعمال کا جو اُس نے اَپنے بَدن سے دُنیا میں کیٔے ہیں، بدلہ پایٔے۔ \s1 خُدا کے ساتھ صُلح \p \v 11 کیونکہ، ہمیں، مَعلُوم ہے کہ خُداوؔند کا خوف کیا ہے، اِس لیٔے ہم دُوسروں کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ خُدا ہمارے دِلوں کا حال اَچھّی طرح جانتا ہے، اَور مُجھے اُمّید ہے کہ یہ حال تمہارے ضمیر پر بھی ظاہر ہُوا ہوگا۔ \v 12 اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم تمہارے سامنے پھر سے، اَپنی نیک نامی جتانے لگے ہیں بَلکہ تُمہیں موقع دینا چاہتے ہیں کہ تُم ہم پر فخر کر سکو، اَور اُن لوگوں کو جَواب دے سکو جو ظاہر پر تو فخر کرتے ہیں لیکن باطِن پر نہیں۔ \v 13 اگر ہم دیوانے ہیں، تو خُدا کے واسطے ہیں؛ اَور اگر ہوش میں ہیں، تو تمہارے واسطے۔ \v 14 ہم المسیح کی مَحَبّت کے باعث مجبُور ہیں، کیونکہ ہم اِس بات پر قائل ہیں کہ جَب ایک آدمی سَب کے لیٔے مَرا ہے، تو سَب مَر گیٔے۔ \v 15 اَور وہ اِس لیٔے سَب کی خاطِر مَرا کہ جو، جیتے ہیں وہ آئندہ اَپنی خاطِر نہ جئیں بَلکہ صِرف اُس کی خاطِر جو اُن کے لیٔے مَرا اَور پھر سے جی اُٹھا۔ \p \v 16 پس اَب سے ہم کسی کو جِسمانی حیثیت سے نہیں جانیں گے۔ اگرچہ ایک وقت ہم نے المسیح کو بھی جِسمانی حیثیت سے جانا تھا، لیکن اَب ہم اُنہیں جان گئے ہیں۔ \v 17 اِس لیٔے، اگر کویٔی المسیح میں ہے، تو وہ نئی مخلُوق ہے۔ پُرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو! اَب وہ نئی ہو گئیں! \v 18 یہ سَب خُدا کی طرف سے ہے، جِس نے المسیح کے ذریعہ ہمارے ساتھ صُلح کرلی اَور صُلح کرانے کی خدمت ہمارے سُپرد کر دی: \v 19 مطلب یہ ہے کہ خُدا نے المسیح کے ذریعہ دُنیا والوں سے صُلح کرلی، اَور اُنہیں اُن کی سرکشیوں کا ذمّہ دار نہیں ٹھہرایا۔ المسیح نے صُلح کا یہ پیغام ہمارے سُپرد کر دیا۔ \v 20 اِس لیٔے ہم المسیح کے ایلچی ہیں، گویا خُدا ہمارے ذریعہ لوگوں سے مُخاطِب ہوتاہے۔ لہٰذا ہم المسیح کی طرف سے اِلتماس کرتے ہیں: خُدا سے صُلح کر لو۔ \v 21 خُدا نے المسیح کو جو گُناہ سے واقف نہ تھا، ہمارے واسطے گُناہ ٹھہرایا تاکہ ہم المسیح میں خُدا کے راستباز ہو جایٔیں۔ \c 6 \p \v 1 ہم جو خُدا کے کام میں شریک ہیں تمہاری مِنّت کرتے ہیں کہ خُدا کے فضل کو ضائع نہ ہونے دو۔ \v 2 کیونکہ خُدا فرماتے ہیں، \q1 ”مَیں نے قبُولیّت کے وقت تیری سُن لی، \q2 اَور نَجات کے دِن تیری مدد کی۔“\f + \fr 6‏:2 \fr*\ft \+xt یَشع 49‏:8‏\+xt*‏\ft*\f* \m دیکھو! قبُولیّت کا وقت یہی ہے اَور نَجات کا دِن آج ہی ہے۔ \s1 پَولُسؔ کی مُشکلات \p \v 3 ہم نہیں چاہتے کہ ہماری اِس خدمت پر حرف آئے، اِس لیٔے ہم کوشش کرتے ہیں کہ کسی کے لیٔے خدمت میں رُکاوٹ پیدا نہ کریں \v 4 بَلکہ ہر بات سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم خُدا کے خادِم ہیں: ہم نے بڑے صبر سے مُصیبت؛ اِحتیاج اَور تنگی کا سامنا کیا؛ \v 5 کوڑے کھائے، قَید ہویٔے، ہنگاموں سے دوچار ہویٔے، مشقّت کی، اَپنی نیند حرام کی، بھُوکے رہے؛ \v 6 ہم پاکیزگی سے، علم سے، تحمُّل سے، مہربانی سے؛ پاک رُوح سے، سچّی مَحَبّت سے؛ \v 7 کلام حق سے، خُدا کی قُدرت سے؛ راستبازی کے ہتھیاروں کے وسیلہ سے جو ہمارے داہنے اَور بائیں ہیں؛ \v 8 ہماری عزّت بھی کی جاتی ہے اَور بے عزّتی بھی، ہم بدنام ہیں اَور نیک نام بھی، ہم سچّے ہیں پھر بھی ہمیں دغاباز سمجھا جاتا ہے؛ \v 9 گمنام ہیں تو بھی مشہُور ہیں؛ مُردوں کی طرح ہیں پھر بھی زندہ ہیں؛ مار کھاتے رہتے ہیں مگر ہلاک نہیں کیٔے جاتے؛ \v 10 غمگینوں کی مانِند ہیں، مگر ہمیشہ خُوش رہتے ہیں؛ کنگال دِکھائی دیتے ہیں مگر بہتیروں کو دولتمند بنا دیتے ہیں؛ ناداروں کی مانِند ہیں مگر سَب کچھ رکھتے ہیں۔ \p \v 11 کُرِنتھُسؔ والو! ہم نے تُم سے کھُل کر باتیں کی ہیں، بَلکہ اَپنا دِل کھول کر رکھ دیا ہے۔ \v 12 ہمارے ہاں تمہارے لیٔے تنگ دِلی نہیں ہے، لیکن تمہارے ہی دماغ تذبذب کا شِکار ہیں۔ \v 13 میں تُمہیں اَپنا فرزند جان کر یہ کہتا ہُوں کہ تُم بھی ہماری طرح کشادہ دِل ہو جاؤ۔ \s1 مُومِنین اَور غَیرمُومِنِین کے مابین صُلح ناممکن \p \v 14 بےاِعتقادوں کے ساتھ ناہموار جُوئے میں نہ جُتو۔ کیونکہ راستبازی اَور بے دینی میں کیا میل جول؟ یا رَوشنی اَور تاریکی میں کیا شراکت؟ \v 15 المسیح کو بلِیعالؔ سے کیا مُوافقت؟ ایمان والوں کا بےاِعتقادوں سے کیا واسطہ؟ \v 16 خُدا کے مَقدِس کو بُتوں سے کیا مُناسبت؟ زندہ خُدا کا مَقدِس تو ہم ہیں جَیسا کہ خُدا نے فرمایاہے: \q1 ”میں اُن میں بسُوں گا \q2 اَور اُن کے درمیان چلا پھرا کروں گا۔ \q1 میں اُن کا خُدا ہوں گا \q2 اَور وہ میری اُمّت ہوں گے۔“\f + \fr 6‏:16 \fr*\ft \+xt اَحبا 26‏:12؛ حزقی 37‏:27‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 17 لہٰذا، \q1 ”خُداوؔند خُود فرماتے ہیں۔ \q2 اُن میں سے باہر نکل آؤ، \q2 علیحدہ ہو جاؤ۔ \q1 اَورجو چیز ناپاک ہے اُسے مت چھُوؤ، \q2 تَب میں تُمہیں قبُول کروں گا۔“\f + \fr 6‏:17 \fr*\ft \+xt یَشع 52‏:11؛ حزقی 20‏:34‏،41‏\+xt*\ft*\f* \m \v 18 اَور \q1 ”میں تمہارا باپ ہوں گا، \q2 اَور تُم میرے بیٹے، بیٹیاں ہوگے، \q2 یہ قول خُداوؔند قادرمُطلق کا ہے۔“\f + \fr 6‏:18 \fr*\ft \+xt 2 سمو 7‏:14؛ 7‏:8‏\+xt*\ft*\f* \c 7 \p \v 1 عزیزو! جَب کہ ہم سے اَیسے وعدے کیٔے گیٔے ہیں، تو آؤ ہم اَپنے آپ کو ساری جِسمانی اَور رُوحانی آلُودگی سے پاک کریں، اَور خُدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہُنچائیں۔ \s1 پَولُسؔ کی خُوشی \p \v 2 ہمیں اَپنے دِلوں میں جگہ دو۔ ہم نے کسی کے ساتھ نااِنصافی نہیں کی، کسی کو نہیں بگاڑا، کسی سے ناجائز فائدہ نہیں اُٹھایا۔ \v 3 میں تُمہیں مُجرم ٹھہرانے کے لیٔے نہیں کہتا؛ میں پہلے ہی کہ چُکا ہُوں کہ تُم ہمارے دِلوں میں بس گیٔے ہو کہ اَب ہم ایک ساتھ جئیں گے اَور مَریں گے۔ \v 4 مُجھے تُم پر بڑا بھروسا ہے؛ بَلکہ میں تُم پر فخر بھی کرتا ہُوں۔ میرا حوصلہ بڑھا ہے؛ تمام مُصیبتوں کے باوُجُود میرا دِل خُوشی سے لبریز ہے۔ \p \v 5 صُوبہ مَکِدُنیہؔ میں آنے کے بعد بھی، ہمارے جِسم کو چَین نہ مِلا، ہم پر ہر طرف سے مُصیبتیں آتی تھیں۔ باہر لڑائیاں تھیں، اَور اَندر دہشتیں۔ \v 6 لیکن پست حالوں کو حوصلہ دینے والے خُدا نے طِطُسؔ کو وہاں بھیج کر، ہمیں تسلّی بخشی، \v 7 نہ صِرف اُس کی آمد سے بَلکہ اُس تسلّی سے بھی جو اُس کو تُم سے حاصل ہُوئی۔ اَور طِطُسؔ نے ہمیں تمہارا غم، تمہارا اشتیاق، اَور میرے بارے میں بڑا جوش رکھتے ہو، اُس کا بَیان کیا تو مُجھے اَور بھی خُوشی ہُوئی۔ \p \v 8 اگرچہ مَیں نے اَپنے پہلے خط سے تمہارا دِل دِکھایا، پھر بھی میں اُس کے لکھنے پر پشیمان نہیں ہُوں۔ ہاں، پہلے پشیمان تھا کہ مَیں نے تُمہیں اَیسا خط کیوں لِکھّا جِس نے تُمہیں رنجیدہ کیا، خواہ تھوڑی دیر کے لیٔے ہی سہی۔ \v 9 اَب مَیں خُوش ہُوں، اِس لیٔے نہیں کہ تُمہیں رنج پہُنچا، بَلکہ اِس لیٔے کہ تمہارے رنج نے تُمہیں تَوبہ کرنے پر مجبُور کیا۔ اَور خُدا نے اُس رنج کے ذریعہ اَپنی مرضی پُوری کی اَور یُوں تُمہیں ہماری وجہ سے کویٔی نُقصان نہیں ہُوا۔ \v 10 کیونکہ وہ رنج جو خُدا کی مرضی کو پُورا کرتا ہے، اِنسان کو تَوبہ کرنے پر اُبھارتا ہے جِس کا نتیجہ نَجات ہے۔ اَور اِس پر کسی کو پچھتانے کی ضروُرت نہیں، لیکن دُنیا کا رنج موت پیدا کرتا ہے۔ \v 11 پس دیکھو اُس رنج نے جو خُدا کی مرضی کے مُطابق تھا: تُم میں کِس قدر سرگرمی، معذرت خواہی، ناراضگی، خوفِ خُدا، اشتیاق، غیرت اَور اِنتقام پیدا کر دیا۔ تُم نے ہر طرح سے ثابت کر دیا کہ تُم اِس مُعاملہ میں بے قُصُور ہو۔ \v 12 مَیں نے وہ خط لِکھّا تو ضروُر تھا، لیکن نہ تو اُس ظالِم کے باعث لِکھّا اَور نہ اُس کے باعث جِس پر ظُلم ہُوا، بَلکہ میں چاہتا تھا کہ ہمارے واسطے جو تمہاری سرگرمی ہے وہ خُدا کی حُضُوری میں تُم پر ظاہر ہو جائے کہ تُم ہمیں کتنی اہمیّت دیتے ہو۔ \v 13 اِس لیٔے ہمیں تسلّی ہُوئی۔ \p اِس تسلّی کے علاوہ طِطُسؔ کو خُوش دیکھ کر ہمیں اَور بھی زِیادہ خُوشی مُیسّر ہُوئی، کیونکہ تُم سَب اُس کی رُوح کی تازگی کا باعث بنے۔ \v 14 مَیں نے اُس کے سامنے تمہاری بابت فخر کیا تھا۔ اَچھّا ہُوا کہ تُم نے مُجھے شرمندہ نہیں ہونے دیا۔ جِس طرح ہم نے تمہارے سامنے ساری باتیں سچّائی سے بَیان کیں، اُسی طرح جو فخر ہم نے طِطُسؔ کے سامنے کیا وہ بھی سچ نِکلا۔ \v 15 جَب اُسے یاد آتا ہے کہ تُم کِس قدر فرمانبردار نکلے اَور کِس طرح خوف کھاتے، اَور تھرتھراتے ہویٔے اُس سے ملے تھے تو اُس کا دِل تمہاری مَحَبّت سے لبریز ہو جاتا ہے۔ \v 16 اَب مَیں بہت ہی خُوش ہُوں اَور مُجھے تمہاری طرف سے پُورا اِطمینان ہو گیا ہے۔ \c 8 \s1 فراخدلی سے عَطیّہ کی ترغِیب \p \v 1 اَے بھائیو اَور بہنوں! ہم تُمہیں خُدا کے اُس فضل کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں جو مَکِدُنیہؔ کی جماعتوں پر ہُوا۔ \v 2 اِنتہائی مفلسی اَور سخت مُصیبت میں گِرفتار ہونے کے باوُجُود، اُنہُوں نے اِنتہائی خُوشی اَور دِل کھول کر عَطیّہ دیا۔ \v 3 میں اِس بات کا گواہ ہُوں کہ اُنہُوں نے جِس قدر وہ دے سکتے تھے، دیا بَلکہ اَپنے مقدور سے کہیں زِیادہ دیا۔ اَور وہ بھی اَپنی خُوشی سے، \v 4 اُنہُوں نے ہماری اُمّید کے مُطابق خُدا کو دیا بَلکہ اُس سے کہیں زِیادہ دیا: اَور ہماری مِنّت کی کہ اُنہیں بھی مُقدّسین کی اِس خدمت میں شریک کیا جائے۔ \v 5 اُنہُوں نے نہ صِرف ہماری اُمّید کے مُطابق خُدا کو دیا بَلکہ اُس سے کہیں زِیادہ دیا: اَور خُود کو سَب سے پہلے خُداوؔند کی اَور ہماری مرضی کے سُپرد کر دیا۔ \v 6 اِس لیٔے ہم نے طِطُسؔ سے مِنّت کی کہ جِس طرح اُس نے پہلے اِس خدمت کا آغاز کیا تھا، آپ کے ساتھ بھی فضل کے اِس عَمل کو پُورا کرے۔ \v 7 اَور دیکھو کہ جِس طرح تُم ہر بات میں یعنی ایمان میں، کلام میں، علم میں، جوش میں اَور ہماری مَحَبّت میں دُوسروں سے آگے ہو۔ اُسی طرح اِس عطیوں کے کام میں بھی آگے رہو۔ \p \v 8 میں تُمہیں حُکم نہیں دے رہا، بَلکہ تمہاری بے رِیا مَحَبّت کو آزمانے کے لیٔے دُوسروں کی سرگرمی کی مثال دے رہا ہُوں۔ \v 9 کیونکہ تُم تو ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے فضل کو جانتے ہو۔ وہ دولتمند تھے، پھر بھی تمہاری خاطِر غریب بَن گیٔے، تاکہ تُم المسیح کے غریب ہو جانے سے دولتمند ہو جاؤ۔ \p \v 10 اَب میری رائے میں تو تمہارے لیٔے یہی بہتر ہے۔ تُم نے جو کام پچھلے سال شروع کیا تھا تُم لوگ ہی سَب سے پہلے تھے جنہوں نے یہ عَطیّہ دینے کی پہل کی تھی۔ \v 11 جَیسے تُم اِرادہ کرنے میں مُستعد تھے، وَیسے ہی اُسے پُوری طاقت سے عَملی جامہ بھی پہناؤ۔ \v 12 کیونکہ اگر تمہاری نیّت دینے پر آمادہ ہو، تو اُس کے مُطابق خُدا تمہارا عَطیّہ قبُول کرےگا جو آدمی کے پاس ہے، نہ اُس کے مُطابق جو اُس کے پاس نہیں ہے۔ \p \v 13 میرا مطلب یہ نہیں کہ اَوروں کا بوجھ تُم پر ڈال کر تمہارے بوجھ کو اَور بھاری کر دُوں، میرا مقصد صِرف یہ ہے کہ ہر ایک کے ساتھ مُعاملات یکساں ہوں۔ \v 14 چونکہ اِس وقت تمہارے پاس کافی ہے اِس لیٔے تُم اَپنے عَطیّہ سے اُن کی کمی کو پُورا کر سکتے ہو، اَور جَب اُن کے پاس کافی ہوگا اَور تمہارے پاس کم تو وہ تمہاری مدد کر سکیں گے۔ یُوں ذمّہ داری کا بوجھ برابر ہو جائے، \v 15 چنانچہ کِتاب مُقدّس لِکھّا ہے: ”جِس نے زِیادہ جمع کیا اُس کا کچھ زِیادہ نہ نِکلا، اَور جِس نے کم جمع کیا اُس کا کچھ کم نہ نِکلا۔“\f + \fr 8‏:15 \fr*\ft \+xt خُرو 16‏:18‏\+xt*‏\ft*\f* \s1 طِطُسؔ کا کُرِنتھُسؔ کے لیٔے روانہ ہونا \p \v 16 خُدا کا شُکر ہے، جِس نے طِطُسؔ کے دِل میں بھی وُہی سرگرمی پیدا کی جو مُجھ میں ہے۔ \v 17 اُس نے نہ صِرف ہماری درخواست قبُول کی، بَلکہ وہ پُوری سرگرمی کے ساتھ اَپنی خُوشی سے تمہارے پاس پہُنچ رہاہے۔ \v 18 ہم ایک مسیحی بھایٔی کو بھی اُس کے ساتھ بھیج رہے ہیں، جِس کی خُوشخبری سُنانے کی تعریف تمام جماعتوں میں کی جاتی ہے۔ \v 19 اَور صِرف یہی نہیں بَلکہ جماعتوں نے اُسے مُنتخب کیا کہ وہ عطیوں کی اِس خدمت کے لیٔے ہمارا ہم سفر ہو، ہم یہ کام خُداوؔند کے جلال کے لیٔے کرتے ہیں اَور اِس سے ہمارا شوق بھی ظاہر ہوتاہے۔ \v 20 ہم ہرگز نہیں چاہتے کہ عطیوں کی اِتنی بڑی رقم کا ٹھیک سے اِنتظام نہ کرنے کے بارے میں ہماری بدنامی ہو۔ \v 21 ہمارا مقصد تو یہ ہے کہ ہماری یہ تدبیر خُداوؔند اَور اِنسان دونوں کی نظر میں، بھلی ثابت ہو۔ \p \v 22 یہی وجہ ہے کہ ہم نے اُن کے ساتھ اُس بھایٔی کو بھیجا ہے جسے ہم نے کیٔی باتوں میں بارہا آزمایا اَور بڑا سرگرم پایا، اَب چونکہ تُم پر اُسے بڑا بھروسا ہے اِس لیٔے وہ اَور بھی سرگرم ہو گیا ہے۔ \v 23 رہی طِطُسؔ کی بات، تو وہ تمہارے درمیان میرا ساتھی اَور ہم خدمت ہے؛ جہاں تک ہمارے بھائیوں کی بات ہے، وہ جماعتوں کے نُمائندے ہیں اَور المسیح کا جلال ظاہر کرتے ہیں۔ \v 24 پس جماعتوں کی مَوجُودگی میں اُن پر ثابت کرو کہ تُم ہم سے مَحَبّت رکھتے ہو اَور ہمارا فخر جو ہم تُم پر کرتے ہیں، صحیح ہے۔ \c 9 \p \v 1 اُس خدمت کے بارے میں جسے ہم یہُوداہؔ کے مسیحی مُقدّسین کی خاطِر اَنجام دے رہے ہیں، مُجھے زِیادہ لکھنے کی ضروُرت نہیں۔ \v 2 میں جانتا ہُوں کہ تُمہیں مدد کرنے کا شوق ہے، اِس لیٔے میں مَکِدُنیہؔ کے لوگوں کے سامنے تمہاری تعریف کرتا ہُوں، مَیں نے اُنہیں بتایا کہ تُم صُوبہ اَخیہؔ والے، پچھلے سال سے عَطیّہ دینے کے لئے تیّار ہو؛ تمہاری اِس سرگرمی سے اکثر مسیحی مَکِدُنی بھائیوں میں اَیسا کرنے کا جوش پیدا ہُوا۔ \v 3 لیکن مَیں اِن بھائیوں کو اِس لیٔے بھیج رہا ہُوں کہ تُم پر ہمارا فخر کرنا بے بُنیاد نہ ٹھہرے، بَلکہ جِس طرح مَیں نے کہا، تُم بالکُل اُسی طرح تیّار رہو۔ \v 4 کہیں اَیسا نہ ہو کہ مَکِدُنیہؔ کے کچھ لوگ میرے ساتھ آئیں اَور تُمہیں عَطیّہ دینے کے لیٔے تیّار نہ پائیں، تمہارے اُس بھروسا کی وجہ سے جو ہم نے کیا ہے، ہمیں اَور تُمہیں شرمندہ ہونا پڑے! \v 5 اِس لیٔے مَیں نے بھائیوں سے یہ درخواست کرنا بہت ضروُری سمجھا کہ وہ مُجھ سے پہلے تمہارے پاس پہُنچ جایٔیں اَور وہ عَطیّہ جو تُم نے دینے کا وعدہ کیا۔ وقت سے پہلے تیّار کر رکھیں تاکہ وہ خُوشی سے دیا ہُوا عَطیّہ مَعلُوم ہو، نہ کہ اَیسی رقم جو زبردستی جمع کی گئی ہو۔ \s1 سخاوت کی حوصلہ اَفزائی \p \v 6 یاد رکھو: جو تھوڑا بوتا ہے وہ تھوڑا کاٹے گا، اَورجو زِیادہ بوتا ہے وہ زِیادہ کاٹے گا۔ \v 7 جِس نے دِل میں جِس قدر دینے کا خیال کیا ہُواہے، بغیر کسی ہچکچاہٹ کےاُتنا ہی دے اَور خُوشی سے دے، نہ کہ مجَبُوری یا کسی دباؤسے کیونکہ خُدا خُوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔ \v 8 خُدا تُمہیں کثرت سے فضل دینے کے قابل ہے، تاکہ تمہارے پاس ہر وقت، اَور ہر حالت میں کافی سے زِیادہ مَوجُود رہے، اَور تُم نیک کاموں کے لیٔے خُوشی سے دے سکو۔ \v 9 چنانچہ لِکھّا ہے: \q1 ”اُنہُوں نے بِکھیرا ہے، اُنہُوں نے مسکینوں کو دیا ہے؛ \q2 اُن کی راستبازی ہمیشہ تک قائِم رہے گی۔“\f + \fr 9‏:9 \fr*\ft \+xt زبُور 112‏:9‏\+xt*\ft*\f* \m \v 10 لہٰذا وہ خُدا جو بونے والے کو بیج اَور کھانے والے کو روٹی عطا فرماتے ہیں وُہی تُمہیں بھی بیج عطا فرمائے گا، اُسے اُگائے گا اَور تمہاری راستبازی کی فصل کو بڑھائے گا۔ \v 11 خُدا تُمہیں مالا مال کرےگا تاکہ تُم ہر وقت بڑی کثرت سے دے سکو، اَور لوگ ہمارے وسیلہ سے تمہارا عَطیّہ پا کر خُدا کا شُکر اَدا کریں۔ \p \v 12 کیونکہ تمہاری اِس خدمت سے نہ صِرف مُقدّسین کی ضروُرتیں پُوری ہوتی ہیں، بَلکہ بہت سے لوگوں کی طرف سے خُدا کا شُکرانہ بھی اَدا کیا جاتا ہے۔ \v 13 اِس خدمت سے لوگوں پر ثابت ہو جائے گا کہ تُم المسیح کی خُوشخبری کو ماننے کا دعویٰ ہی نہیں کرتے، بَلکہ اُس پر تابِعداری سے عَمل بھی کرتے ہو۔ خُدا کی تعریف کرتے اَور سَب لوگوں کی مدد کرنے میں بڑی سخاوت سے کام لیتے ہو۔ \v 14 ساتھ ہی وہ تُمہیں خُدا کے اُس بڑے فضل کے سبب سے جو تُم پر ہُواہے، بڑی مَحَبّت سے اَپنی دعاؤں میں یاد کریں گے۔ \v 15 شُکر خُدا کا اُس کی اُس بخشش کے لیٔے جو بَیان سے باہر ہے! \c 10 \s1 پَولُسؔ کی رِسالت کا اِختیار \p \v 1 اَب وُہی پَولُسؔ المسیح کی فروتنی اَور نرمی یاد دِلاتے ہویٔے، میں، تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں، میں پَولُسؔ، جَب تمہارے سامنے تو ”حلیم“ بَن جاتا ہُوں لیکن جَب تُم سے دُور ہوتا تو ”بڑے سخت“ خط لِکھتا ہُوں! \v 2 بَلکہ مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے مجبُور نہ کرو کہ وہاں آکر سختی سے کام لُوں جو ہم پر یہ اِلزام لگاتے ہیں کہ ہم محض دُنیوی جِسمانی خواہشات کی تکمیل کے لیٔے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ \v 3 اگرچہ ہم دُنیا ہی میں رہتے ہیں، لیکن ہم دُنیا کے جِسمانیوں کی طرح نہیں لڑتے۔ \v 4 جِن ہتھیاروں سے ہم لڑتے ہیں وہ دُنیا کے جِسمانی ہتھیار نہیں۔ بَلکہ، خُدا کے اَیسے قوی ہتھیار ہیں جِن سے ہم بُرائی کے مضبُوط قِلعوں کو مِسمار کر دیتے ہیں۔ \v 5 چنانچہ ہم اُن دلیلوں اَور اُونچی باتوں کو جو خُدا کی پہچان کے بر خِلاف اُٹھتی ہیں ڈھا دیتے ہیں، اَور ہر ایک خیال کو قَید کرکے المسیح کے تابع کر دیتے ہیں۔ \v 6 ہم ہر طرح کی نافرمانی کو سزا دیں گے، لیکن پہلے ضروُری ہے کہ تمہاری فرماں برداری ثابت ہو۔ \p \v 7 تُم صِرف ظاہری چیزوں پر نظر کرتے ہو۔ اگر وہاں کسی کو یہ گمان ہے کہ وہ المسیح کا ہے، تو اُسے یہ بھی سوچ لینا چاہئے کہ جَیسے وہ المسیح کا ہے وَیسے ہی ہم بھی ہیں۔ \v 8 اگر مَیں اِس اِختیار پر کچھ زِیادہ ہی فخر کرتا ہُوں جو خُداوؔند نے مُجھے تمہاری ترقّی کے لیٔے دیا ہے نہ کہ تنزّلی کے لیٔے، تو اِس میں میرے لیٔے شرم کی کون سِی بات ہے؟ \v 9 کویٔی یہ نہ سمجھے کہ میں اَپنے خُطوط سے تُمہیں ڈرانے یا دھمکانے کی کوشش کر رہا ہُوں۔ \v 10 کچھ لوگ کہتے ہیں، ”پَولُسؔ کے خُطوط بہت مؤثر اَور سخت ہوتے ہیں لیکن جَب وہ خُود آتے ہیں تو جِسمانی اِعتبار سے اِتنے کمزور دِکھائی دیتے ہیں اَور ڈھنگ سے تقریر بھی نہیں کر سکتے۔“ \v 11 اَیسا کہنے والوں کو مَعلُوم ہو کہ جو کچھ ہم اَپنی غَیر حاضری میں خُطوط میں لِکھتے ہیں، وُہی ہم وہاں حاضِر ہوکر عَمل میں بھی لا سکتے ہیں۔ \p \v 12 ہماری جُرأت کہاں کہ ہم اَپنے آپ کو اُن شَخصُوں میں شُمار کریں یا اُن سے اَپنا مُقابلہ کریں جو ہمیشہ اَپنے ہی مُنہ سے اَپنی تعریف کرتے ہیں۔ کیونکہ کچھ لوگ خُود کو مِعیار بنا کر اُس پر اَپنے آپ کو جانچتے ہیں اَور اَپنا موازنہ خُود ہی سے کرکے، اَپنی نادانی کا ثبوت دیتے ہیں۔ \v 13 لیکن ہم اَیسا فخر نہیں کریں گے جو بے اَندازہ ہو، بَلکہ ہم اَپنے فخر کو خُدا کے مُقرّر کیٔے ہویٔے علاقہ تک محدُود رکھیں گے، جِس میں تُم بھی آ گئے ہو۔ \v 14 اگر ہم تُم تک نہیں پہُنچے ہوتے، تو ہمارا فخر بے اَندازہ ہو جاتا، لیکن ہم المسیح کی خُوشخبری سُناتے ہویٔے تُم تک پہُنچ ہی گیٔے۔ \v 15 ہم دُوسروں کی محنت پر بے اَندازہ فخر نہیں کرتے۔ بَلکہ اُمّید رکھتے ہیں، تمہارے ایمان میں ترقّی ہوگی، اَور تمہاری مدد سے ہمارے کام کا دائرہ خُدا کی مُقرّرہ کی ہوئی حَد کے مُطابق اَور بھی بڑھےگا، \v 16 تاکہ ہم تمہاری سرحد سے پرے دُوسرے مُلکوں میں بھی خُوشخبری سُنا سکیں۔ یہ نہیں کہ کسی دُوسرے کے علاقہ میں پہلے سے کی گئی خدمت پر فخر کرنے لگیں۔ \v 17 غرض، ”جو فخر کرے وہ خُداوؔند پر فخر کرے۔“\f + \fr 10‏:17 \fr*\ft دیکھئے \+xt یرم 9‏:24؛ 1 کُرن 1‏:31‏\+xt*‏\ft*\f* \v 18 کیونکہ جو کویٔی اَپنے مُنہ سے اَپنی تعریف کرتا ہے وہ مقبُول نہیں ہوتا، بَلکہ جسے خُداوؔند نیک نام ٹھہراتا ہے وُہی مقبُول ہوتاہے۔ \c 11 \s1 پَولُسؔ اَور جھُوٹے رسول \p \v 1 کاش تُم میری ذرا سِی بےوقُوفی برداشت کر سکتے۔ ہاں، برداشت تو تُم کرتے ہی ہو! \v 2 میرے دِل میں تمہارے لیٔے خُدا کی سِی غیرت ہے۔ کیونکہ مَیں نے ایک ہی شوہر یعنی المسیح کے ساتھ تمہاری نِسبت طے کی ہے، تاکہ تُمہیں ایک پاک دامن کنواری کی طرح المسیح کے پاس حاضِر کر دُوں۔ \v 3 لیکن مُجھے خدشہ ہے کہ کہیں تمہارے خیالات بھی حوّاؔ کی طرح، جسے شیطان سانپ نے مکّاری سے بہکا دیا تھا، اُس خُلوص اَور عقیدت سے جو المسیح کے لائق ہے، دُور نہ ہو جایٔیں۔ \v 4 اگر کویٔی تمہارے پاس آکر کسی دُوسرے یِسوعؔ کی مُنادی کرتا ہے جِس کی ہم نے مُنادی نہیں کی تھی، یا تُمہیں کسی اَور طرح کی رُوح یا خُوشخبری ملتی ہے، جو پہلے نہ مِلی تھی، تو تُم بڑی خُوشی سے اُسے برداشت کرلیتے ہو۔ \p \v 5 میں اَپنے آپ کو اُن ”افضل رسولوں“ سے کسی بات میں کمتر نہیں سمجھتا۔ \v 6 میں تقریر کرنے کے لِحاظ سے بے شعور سہی، لیکن علم کے لِحاظ سے نہیں۔ اِس کا ثبوت تو ہم ہر بات میں ہر طرح سے تُم پر ظاہر کر چُکے ہیں۔ \v 7 مَیں نے تُمہیں مُفت خُدا کی انجیل سُنا کر خُود فروتنی سے کام لیا تاکہ تُم اُونچے ہو جاؤ کیا یہ میری خطا تھی؟ \v 8 میرا تمہارے درمیان رہ کر دُوسری جماعتوں سے اُجرت لے کر تمہاری خدمت کرنا اَیسا تھا۔ جَیسے مَیں نے تمہارے لیٔے دُوسری جماعتوں کو لُوٹا ہو۔ \v 9 اَور جَب مَیں تمہارے پاس تھا اَور مُجھے پیسوں کی ضروُرت پڑی، تو مَیں نے تُمہیں ذرا بھی تکلیف نہ دی، کیونکہ صُوبہ مَکِدُنیہؔ سے میرے مسیحی بھائیوں اَور بہنوں نے آکر میری ضروُرت پُوری کر دی تھی۔ اَور مَیں ہر ایک بات میں تُم پر بوجھ ڈالنے سے باز رہا اَور باز رہُوں گا۔ \v 10 المسیح کی راستی جو مُجھ میں ہے، میں اُس کی قَسم کھا کر کہتا ہُوں کہ صُوبہ اَخیہؔ میں بھی کویٔی شخص مُجھے اِس فخر کے اِظہار سے باز نہیں رکھ سَکتا۔ \v 11 آخِر کیوں؟ کیا اِس لیٔے کہ میں تُم سے مَحَبّت نہیں رکھتا؟ اِس کا خُدا کو علم ہے! \p \v 12 جو میں کر رہا ہُوں وُہی کرتا رہُوں گا تاکہ موقع پرستوں کو اِس بات پر فخر کرنے کا موقع نہ ملے کہ وہ بھی ہماری ہی طرح خدمت کر رہے ہیں۔ \v 13 اَیسے لوگ جھُوٹے رسول ہیں اَور دغابازی سے کام لیتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ وہ بھی المسیح کے رسولوں کی طرح دِکھائی دیں۔ \v 14 اَور یہ کویٔی عجِیب بات نہیں کیونکہ شیطان بھی اَپنا حُلیہ بدل لیتا ہے تاکہ نُور کا فرشتہ دِکھائی دے۔ \v 15 چنانچہ اگر شیطان کے خادِم بھی اَپنا حُلیہ بدل کر خُود کو راستبازی کے خادِموں کی طرح ظاہر کریں، تو یہ بڑی بات نہیں، لیکن اَیسے لوگ اَپنے کیٔے کی سزا پا کر رہیں گے۔ \s1 پَولُسؔ کا اَپنی مُصیبتوں پر فخر کرنا \p \v 16 میں پھر کہتا ہُوں: کویٔی مُجھے احمق نہ سمجھے۔ لیکن اگر تُم مُجھے احمق سمجھتے ہو، تو بھی میری سُن لو تاکہ میں بھی تھوڑا سا فخر کر سکوں۔ \v 17 میں جو کچھ کہہ رہا ہُوں وہ خُداوؔند کی طرح نہیں بَلکہ ایک احمق کی طرح کہہ رہا ہُوں، جو اَپنے آپ پر فخر کرنے کی جُرأت کرتا ہے۔ \v 18 جَب بہت سے لوگ دُنیوی باتوں کی بنا پر فخر کرتے ہیں، تو میں بھی کروں گا۔ \v 19 تُم عقلمند ہوتے ہویٔے بھی احمقوں کی باتیں بخُوشی سُن لیتے ہو! \v 20 درحقیقت، اگر کویٔی تُمہیں غُلام بناتا ہے یا تُمہیں لُوٹتا ہے، یا تُمہیں فریب دیتاہے یا تُم پر رُعب جماتا ہے، اَور تھپّڑ رسیِد کرتا ہے تو تُم یہ بھی برداشت کرلیتے ہو۔ \v 21 مُجھے شرم آتی ہے کہ ہم اَیسوں کے مُقابلہ میں بڑے کمزور نکلے! \p اگر کسی کو کسی بات پر فخر کرنے کی جُرأت ہے تو اَیسی جُرأت مُجھے بھی ہے۔ یہ بات میں کسی احمق کی طرح کہہ رہا ہُوں۔ \v 22 کیا وُہی عِبرانی ہیں؟ میں بھی تو ہُوں۔ کیا وُہی اِسرائیلی ہیں؟ میں بھی تو ہُوں۔ کیا وُہی حضرت اَبراہامؔ کی نَسل ہیں؟ میں بھی تو ہُوں۔ \v 23 کیا وُہی، المسیح کے خادِم ہیں؟ میں اُن سے بڑھ کر ہُوں (میرا یہ کہنا پاگل پن سہی۔) مَیں نے اُن سے بڑھ کر محنت کی ہے، اُن سے زِیادہ قَید کاٹی ہے، اُن سے کہیں زِیادہ کوڑے کھائے ہیں۔ مَیں نے کیٔی بار موت کا سامنا کیا ہے۔ \v 24 مَیں نے یہُودیوں کے ہاتھوں پانچ دفعہ ایک کم چالیس،\f + \fr 11‏:24 \fr*\xt اِست 25‏:1‏‑3‏\xt*\f* کوڑے کھائے۔ \v 25 تین دفعہ رُومیوں نے مُجھے چھڑیوں سے پِیٹا، ایک دفعہ سنگسار بھی کیا، تین دفعہ جہاز کی تباہی کا سامنا کیا، ایک دِن اَور ایک رات\f + \fr 11‏:25 \fr*\ft 24 گھنٹے، سارا دِن اَور رات، سمُندر کے پانی میں، تباہ شُدہ جہاز کے کچھ ٹکڑے کو تھامے ہویٔے۔‏\ft*\f* کھُلے سمُندر میں بہتا پھرا، \v 26 میں اَپنے سفر کے دَوران بارہا دریاؤں کے خطروں میں، ڈاکوؤں کے خطروں میں، اَپنی قوم کے اَور غَیریہُودیوں کے، شہر کے، بیابان کے، سمُندر کے خطروں میں؛ جھُوٹے مُومِنین بھائیوں کے خطروں میں گھِرا رہا ہُوں۔ \v 27 مَیں نے محنت کی ہے، مشقّت سے کام لیا ہے، اکثر نیند کے بغیر رہا ہُوں؛ مَیں نے بھُوک پیاس برداشت کرکے اکثر فاقہ کیا؛ مَیں نے سردی میں بغیر کپڑوں کے گزارا کیا ہے۔ \v 28 کیٔی اَور باتوں کے علاوہ، تمام جماعتوں کی فکر کا بوجھ مُجھے ستاتا رہاہے۔ \v 29 کِس کی کمزوری سے میں کمزور نہیں ہوتا، اَور کِس کے گُناہوں میں مبتلا ہونے پر میرا دِل نہیں دُکھتا؟ \p \v 30 اگر مُجھے فخر کرنا ہی ہے، تو میں اُن باتوں پر فخر کروں گا جو میری کمزوری کو ظاہر کرتی ہیں۔ \v 31 خُداوؔند یِسوعؔ کا خُدا اَور باپ، اُس کی ہمیشہ تمجید ہو، جانتا ہے کہ میں جھُوٹ نہیں بول رہا ہُوں۔ \v 32 دَمشق کے شہر کے حاکم نے جو اَرِتاسؔ بادشاہ کے ماتحت تھا، شہر کے پھاٹکوں پر پہرا بِٹھا رکھا تھا تاکہ مُجھے گِرفتار کر لیا جائے۔ \v 33 لیکن مُجھے ٹوکرے میں بِٹھا کر شہر کی دیوار کی ایک کھڑکی سے باہر نیچے اُتار دیا گیا، اَور یُوں میں اُس کے ہاتھ سے بچ نِکلا۔ \c 12 \s1 پَولُسؔ کی رُویا \p \v 1 میں فخر کرنا ضروُری ہے۔ حالانکہ اِس سے کویٔی فائدہ نہیں، اِس لیٔے میں اُن رُویاؤں اَور مُکاشفوں کا ذِکر کروں گا جو خُداوؔند نے مُجھ پر ظاہر کیٔے۔ \v 2 المسیح پر ایمان لانے والے کی حیثیت سے میں ایک اَیسے شخص کو جانتا ہُوں جو چودہ سال پہلے اَچانک تیسرے آسمان پر اُٹھالیا گیا۔ یہ صَعُود جِسمانی تھا یا رُوحانی میں نہیں جانتا خُدا ہی بہتر جانتا ہے۔ \v 3 مُجھے مَعلُوم ہے کہ یہی شخص جِسمانی طور پر یا رُوحانی طور پر، جِس کا علم خُدا کو ہے، اَچانک \v 4 فِردَوس میں پہُنچ گیا اَور وہاں اُس نے اَیسی باتیں سُنیں جو بَیان سے باہر ہیں، بَلکہ آدمی کو اُن کا زبان پر لانا بھی روا نہیں۔ \v 5 میں اَیسے شخص کا ذِکر تو فخر سے کروں گا، لیکن اَپنے آپ پر فخر نہیں کروں گا، سِوائے اُن باتوں کے جو میری کمزوری ظاہر کرتی ہیں۔ \v 6 اگر فخر کرنا چاہُوں بھی، تو یہ میری بےوقُوفی نہیں سَمجھی جائے گی، اِس لیٔے کہ میں سچ بول رہا ہُوں۔ بہرحال میں فخر کرنے سے باز رہُوں گا، کیونکہ جو کویٔی جَیسا مُجھے دیکھتا ہے یا جَیسا مُجھ سے سُنتا ہے، مُجھے اُس سے بڑھ کر نہ سمجھے، \v 7 ممکن تھا کہ اُن بے شُمار مُکاشفوں کی وجہ سے جو مُجھ پر ظاہر کیٔے گیٔے۔ لہٰذا، میں غُرور سے بھرجاتا، اِس لیٔے میرے جِسم میں ایک کانٹا چُبھو دیا گیا، جو گویا شیطان کا قاصِد تھا، جو مُجھے مُکّے مارتا رہے تاکہ میں پھُول نہ جاؤں۔ \v 8 مَیں نے اِس کے بارے میں خُداوؔند سے تین بار اِلتماس کیا کہ وہ اِسے مُجھ سے دُور کر دے۔ \v 9 مگر خُداوؔند نے مُجھے جَواب دیا، ”میرا فضل تیرے لیٔے کافی ہے کیونکہ میری قُدرت کمزوری ہی میں پُوری ہوتی ہے۔“ لہٰذا میں اَپنی کمزوریوں پر فخر کروں گا، تاکہ میں المسیح کی قُدرت کے زیرِ سایہ رہُوں۔ \v 10 یہی وجہ ہے کہ میں المسیح کی خاطِر کمزوری میں، بے عزّتی میں، ضرورتوں میں، اَذیتّوں میں اَور تنگی میں، خُوشی محسُوس کرتا ہُوں۔ کیونکہ جَب مَیں کمزور ہوتا ہُوں، تو مُجھے اَپنے قوی ہونے کا احساس ہونے لگتا ہے۔ \s1 کُرِنتھُسؔ کی جماعت کے لیٔے پَولُسؔ کی تشویش \p \v 11 تُم نے مُجھے احمق بننے پر مجبُور کر دیا۔ ضروُرت تو اِس بات کی تھی کہ تُم میری تعریف کرتے، اگرچہ میں کچھ بھی نہیں ہُوں پھر بھی تمہارے ”افضل رسولوں،“ سے کسی بات میں کمتر نہیں۔ \v 12 مَیں نے بہت سے نِشانوں، حیرت اَنگیز کاموں اَور معجزوں کے ذریعہ بڑے صبر کے ساتھ تمہارے درمیان یہ حقیقت ظاہر کر دی کہ میں بھی المسیح کا سچّا رسول ہُوں۔ \v 13 میرا مالی بوجھ اُٹھانے کے سِوا تُم دُوسری جماعتوں سے کسی بھی بات میں کم نہ ٹھہرے، میں دراصل تُم پر بوجھ نہیں بننا چاہتا تھا؟ اگر یہ نااِنصافی ہے تو میں مُعافی چاہتا ہُوں۔ \p \v 14 اَب مَیں تیسری بار تمہارے پاس آنے کی تیّاری کر رہا ہُوں، لیکن اِس بار بھی میں تُم پر بوجھ نہیں ڈالُوں گا، کیونکہ مُجھے تمہارے مال کی ضروُرت نہیں بَلکہ تمہاری ضروُرت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ بچّوں کو ماں باپ کے لیٔے نہیں، بَلکہ ماں باپ کو بچّوں کے لیٔے مال جمع کرنا چاہئے۔ \v 15 چنانچہ میں تمہاری خاطِر رُوحوں کے واسطے بڑی خُوشی سے اَپنا سَب کچھ بَلکہ خُود بھی خرچ ہو جانے کو تیّار رہُوں گا۔ اگر مَیں تُم سے اِس قدر مَحَبّت رکھتا ہُوں، تو کیا تُم مُجھ سے کم مَحَبّت رکھوگے؟ \v 16 جَیسے بھی ہو، مَیں نے تُم پر بوجھ نہیں ڈالا۔ شاید، کویٔی یہ کہے کہ میں فریبی ہُوں، اِس لیٔے مَیں نے تُمہیں فریب دے کر اَپنے جال میں پھنسالیا! \v 17 خیر! یہ بتاؤ کہ جِن لوگوں کو مَیں نے تمہارے پاس بھیجا، کیا اُن میں سے کسی کے ذریعہ مَیں نے تُم سے بےجا فائدہ اُٹھایا؟ \v 18 مَیں نے طِطُسؔ کی مِنّت کی کہ وہ تمہارے پاس جائے اَور اُس کے ساتھ ایک اَور مسیحی بھایٔی کو بھیجا۔ کیا طِطُسؔ نے تُم سے، بےجا فائدہ اُٹھایا؟ کیا وہ اَور مَیں ایک ہی رُوح کی ہدایت پا کر ایک ہی نقش قدم پر نہیں چلے؟ \p \v 19 کیا تُم ابھی تک یہی سمجھتے ہو کہ ہم اَپنی صفائی پیش کر رہے ہیں؟ ہم تو خُدا کو حاضِر ناظرجان کر المسیح میں بولتے ہیں؛ عزیزو! اَور یہ سَب کچھ، تمہاری ترقّی کے لیٔے ہے۔ \v 20 کیونکہ مُجھے ڈر ہے کہ وہاں آکر میں جَیسا چاہتا ہُوں تُمہیں وَیسا نہ پاؤں اَور مُجھے بھی جَیسا تُم چاہتے ہو وَیسا نہ پاؤ۔ مُجھے اَندیشہ ہے کہ کہیں تُم میں لڑائی جھگڑے، حَسد، غُصّہ، تِفرقے، بدگوئی، چُغل خوری، شیخی اَور فساد نہ ہوں۔ \v 21 کہیں اَیسا نہ ہو کہ جَب مَیں آؤں تو خُدا تمہارے سامنے مُجھے عاجِز کر دے، اَور مُجھے بہت سے لوگوں کے لیٔے افسوس کرنا پڑے جنہوں نے پہلے تو گُناہ کیٔے، اَور پھر اَپنی ناپاکی، حرام کاری اَور شہوت پرستی سے تَوبہ بھی نہ کی۔ \c 13 \s1 آخِری نصیحت \p \v 1 یہ تیسری بار ہے کہ مَیں تمہارے پاس آ رہا ہُوں۔ ”جِس بات کی دو یا تین گواہ اَپنی زبان سے شہادت دیں گے وہ سچ ثابت ہوگی۔“\f + \fr 13‏:1 \fr*\ft \+xt اِست 19‏:15‏\+xt*\ft*\f* \v 2 جَب مَیں پچھلی بار تمہارے پاس تھا تو مَیں نے تاکید کر دی تھی۔ اَور اَب دُوسری بار بھی غَیر مَوجُودگی میں: گُناہ میں زندگی گُزارنے والوں بَلکہ دیگر لوگوں کو تاکید کرتا ہُوں کہ اگر پھر آؤں گا تو دَرگُذر نہیں کروں گا۔ \v 3 کیونکہ تُم اِس بات کا ثبوت طلب کرتے ہو کہ المسیح مُجھ میں ہوکر کلام کرتا ہے۔ اَور وہ تمہارے واسطے کمزور نہیں، بَلکہ تُم میں زورآور ہے۔ \v 4 ہاں، وہ کمزوری کے سبب سے تو مصلُوب ہُوئے مگر خُدا کی قُدرت کے سبب سے زندہ ہیں۔ اَور ہم بھی کمزوری میں تو اُن کے شریک ہیں، لیکن خُدا کی قُدرت سے اُن کی زندگی میں بھی شریک ہوں گے تاکہ تمہاری خدمت کر سکیں۔ \p \v 5 اَپنے آپ کو جانچتے رہو کہ تمہارا ایمان مضبُوط ہے یا نہیں؛ خُود کو آزماتے رہو۔ کیا تُم اَپنے بارے میں یہ نہیں جانتے کہ المسیح یِسوعؔ تُم میں زندہ ہیں؟ اگر نہیں تو تُم اِس آزمائش میں ناکام ہویٔے، \v 6 لیکن مُجھے اُمّید ہے کہ تُم مَعلُوم کر لوگے کہ ہم ناکام نہیں۔ \v 7 ہم خُدا سے دعا کرتے ہیں کہ تُم کبھی بدی نہ کرو، اِس لیٔے نہیں کہ ہم کامیاب مَعلُوم ہوں بَلکہ اِس لیٔے کہ تُم بھلائی کرو خواہ ہم ناکام ہی دِکھائی دیں۔ \v 8 کیونکہ ہم حق کے برخلاف کچھ نہیں کر سکتے، بَلکہ اُس کی تائید ہی کر سکتے ہیں۔ \v 9 اگر تُم سچ مُچ زورآور ہو تو ہم اَپنے کمزور ہونے پر بھی خُوش ہیں؛ اَور یہ دعا بھی کرتے ہیں تُم خُوب کامل ہوتے چلے جاؤ۔ \v 10 اِس لیٔے میں تمہارا غَیر مَوجُودگی میں یہ باتیں خط میں لِکھ رہا ہُوں، تاکہ جَب وہاں تمہارے پاس پہُنچوں تو مُجھے تمہارے ساتھ سختی سے پیش نہ آنا پڑے اَور مَیں خُداوؔند کے دئیے ہویٔے اِختیار کو تمہارے بگاڑنے کے لیٔے نہیں، بَلکہ بنانے کے لیٔے کام میں لاؤں۔ \b \s1 سلام و مُبارکبادی \p \v 11 اَب آخِر میں یہ لِکھتا ہُوں کہ بھائیو اَور بہنوں، خُوش رہو، کامِل بنو، تسلّی پاؤ، ایک دِل رہو، میل جول رکھو اَور خُدا جو مَحَبّت اَور میل جول کا سرچشمہ ہے تمہارے ساتھ ہوگا۔ \b \p \v 12 پاک بوسہ کے ساتھ ایک دُوسرے کو سلام کہنا۔ \p \v 13 سَب خُداوؔند یِسوعؔ کے مُقدّسین تُمہیں سلام کہتے ہیں۔ \b \p \v 14 خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کا فضل، خُدا کی مَحَبّت اَور پاک رُوح کی رِفاقت، تُم سَب کے ساتھ ہوتی رہے۔