\id 1KI - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h 1 سلاطین \toc1 پہلا سلاطین کی کِتاب \toc2 1 سلاطین \toc3 1 سلا \mt1 پہلا سلاطین \mt2 کی کِتاب \c 1 \s1 ادُونیّاہؔ کا خُود کو بادشاہ کے طور پر قائِم کرنا \p \v 1 داویؔد بادشاہ کافی بُوڑھے ہو گیٔے تھے، اُنہیں چادریں اُوڑھائی جاتی تھیں، مگر کپڑے اُن کے جِسم کو گرم نہیں رکھ پاتے تھے۔ \v 2 لہٰذا اُن کے خادِموں نے داویؔد سے کہا، ”ہمارے آقا بادشاہ کے لیٔے ایک جَوان کنواری تلاش کی جائے جو بادشاہ کی خدمت مَیں حاضِر رہے اَور آپ کی دیکھ بھال کرے اَور آپ کے بغل میں لیٹا کرے تاکہ ہمارے آقا بادشاہ کا جِسم گرم رہ سکے۔“ \p \v 3 تَب اُنہُوں نے بنی اِسرائیل کی ساری مملکت میں ایک خُوبصورت لڑکی کو تلاش کرنا شروع کر دیا اَور اُنہیں ایک لڑکی اَبیشگ شُونمیت مِل گئی اَور وہ اُسے بادشاہ کے پاس لے آئے۔ \v 4 وہ لڑکی بڑی خُوبصورت تھی؛ وہ بادشاہ کی خبرگیری اَور خدمت کرنے لگی۔ لیکن بادشاہ نے اُس کے ساتھ کویٔی جنسی تعلّقات نہیں رکھّے۔ \p \v 5 اُسی وقت حگِیّت کے بیٹے ادُونیّاہؔ نے خُود کو بُلند کرتے ہویٔے یہ اعلان کر دیا، ”اگلا بادشاہ مَیں ہُوں۔“ اُس نے اَپنے لیٔے رتھ اَور گھوڑے اَور اَپنے آگے آگے دَوڑنے کے لیٔے پچاس آدمی بھی تیّار کر لیٔے۔ \v 6 (اُس کے باپ داویؔد نے اُس کی تنبیہ کرتے ہویٔے کبھی نہیں روکا تھا، ”تُم اَیسی حرکتیں کیوں کرتے ہو؟“ ادُونیّاہؔ کافی خُوبصورت بھی تھا اَور اَبشالومؔ کے بعد پیدا ہُوا تھا۔) \p \v 7 اَور ادُونیّاہؔ نے یُوآبؔ بِن ضرویاہؔ اَور ابیاترؔ کاہِنؔ کے ساتھ صلاح مشورہ کیا اَور وہ ادُونیّاہؔ کی طرف ہوکر اُس کی مدد کرنے لگے۔ \v 8 لیکن صدُوقؔ کاہِنؔ، بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ، ناتنؔ نبی، شِمعیؔ اَور ریعیؔ اَور داویؔد کے خاص مُحافظ دستہ نے ادُونیّاہؔ کا ساتھ نہیں دیا۔ \p \v 9 پھر ادُونیّاہؔ نے عینؔ روگلؔ کے قریب زوحیلتؔھ کے پتّھر پر بھیڑیں، مویشی اَور فربہ بچھڑے قُربان کئے۔ اَور اَپنے سَب بھائیوں، بادشاہ کے بیٹوں کو اَور یہُوداہؔ کے سارے شاہی مُلازم کو دعوت دی۔ \v 10 لیکن ادُونیّاہؔ نے نہ تو ناتنؔ نبی کو، نہ تو بِنایاہؔ کو، نہ تو خاص مُحافظ دستہ کو اَور نہ ہی اَپنے بھایٔی شُلومونؔ کو دعوت دی۔ \p \v 11 تَب ناتنؔ نے شُلومونؔ کی ماں بتشیبؔا سے دریافت کیا، ”کیا تُم نے نہیں سُنا کہ حگِیّت کا بیٹا ادُونیّاہؔ بادشاہ بَن بیٹھا ہے، اَور ہمارے آقا داویؔد کو یہ مَعلُوم نہیں ہے؟ \v 12 اِس لیٔے اَب تُم میری صلاح سُنو کہ تُم اَپنی اَور اَپنے بیٹے شُلومونؔ کی جان کس طرح بچا سکتی ہو۔ \v 13 تُم داویؔد بادشاہ کے پاس جا کر اُن سے کہو، ’اَے میرے آقا بادشاہ! کیا آپ نے اَپنی لونڈی سے قَسم کھا کر نہیں فرمایا تھا: ”یقیناً تمہارا بیٹا شُلومونؔ ہی میرے بعد بادشاہ ہوگا اَور وُہی میرے تخت پر بیٹھے گا“؟ پھر ادُونیّاہؔ کیوں بادشاہ بَن گیا؟‘ \v 14 اَور جَب تُم وہاں بادشاہ سے گُفتگو کر رہی ہوگی تبھی میں وہاں آ جاؤں گا اَور تمہاری باتوں کی تصدیق کروں گا۔“ \p \v 15 لہٰذا بتشیبؔا عمر رسیدہ بادشاہ سے مِلنے اُن کے کمرے میں گئی جہاں اَبیشگ شُونمیت اُن کی خدمت میں لگی تھی۔ \v 16 بتشیبؔا نے جھُک کر بادشاہ کو سَجدہ کیا۔ \p بادشاہ نے دریافت کیا، ”کہ تُم کیا چاہتی ہو؟“ \p \v 17 اُس نے کہا، ”اَے بادشاہ میرے آقا! آپ نے خُود یَاہوِہ اَپنے خُدا کی قَسم کھا کر اَپنی لونڈی سے کہاتھا: ’تمہارا بیٹا شُلومونؔ ہی میرے بعد بادشاہ ہوگا اَور وہ میرے تخت پر بیٹھے گا۔‘ \v 18 لیکن اَب ادُونیّاہؔ بادشاہ بِن بیٹھا ہے اَور اَے بادشاہ میرے آقا کو اِس کی خبر تک نہیں۔ \v 19 اَور ادُونیّاہؔ نے بڑی تعداد میں مویشی، فربہ بچھڑے اَور بھیڑیں قُربان کئے ہیں اَور بادشاہ کے سَب بیٹوں، ابیاترؔ کاہِنؔ اَور فَوج کا سپہ سالار یُوآبؔ کی دعوت کی ہے۔ لیکن تمہارے خادِم شُلومونؔ کو اُس نے دعوت میں نہیں بُلایا ہے۔ \v 20 اَے بادشاہ میرے آقا! سارے بنی اِسرائیل کی آنکھیں یہ جاننے کے لیٔے آپ پر لگی ہیں کہ میرے آقا بادشاہ کے بعد اُن کے تخت پر کون بیٹھے گا۔ \v 21 ورنہ جوں ہی میرے آقا بادشاہ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو جایٔیں گے، تَب میں اَور میرے بیٹے شُلومونؔ کے ساتھ مُجرموں جَیسا سلُوک کیا جایٔےگا۔“ \p \v 22 وہ بادشاہ سے باتیں کر ہی رہی تھی کہ ناتنؔ نبی تشریف لے آئے۔ \v 23 بادشاہ کو خبر دی گئی، ”ناتنؔ نبی تشریف لا چُکے ہیں۔“ جَب وہ بادشاہ کے حُضُور پہُنچے تو مُنہ کے بَل زمین پر گِر کر اُنہیں سَجدہ کیا۔ \p \v 24 ناتنؔ نے کہا، ”اَے میرے آقا بادشاہ! کیا آپ نے اعلان کیا ہے کہ ادُونیّاہؔ آپ کے بعد بادشاہ ہوگا اَور وہ آپ کے تخت پر بیٹھے گا؟ \v 25 کیونکہ اُس نے آج جا کر بڑی تعداد میں مویشی، فربہ بچھڑے اَور بھیڑیں قُربان کئے ہیں اَور اُس نے بادشاہ کے سَب بیٹوں، فَوج کے سپہ سالاروں اَور ابیاترؔ کاہِنؔ کی دعوت کی ہے اَور ٹھیک اِسی وقت وہ اُس کے ساتھ کھا پی رہے ہیں اَور کہہ رہے ہیں، ’ادُونیّاہؔ بادشاہ زندہ باد!‘ \v 26 لیکن مُجھے آپ کے خادِم کو، صدُوقؔ کاہِنؔ، بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ اَور آپ کے خادِم شُلومونؔ کو اُس نے دعوت نہیں دی۔ \v 27 کیا یہ سَب میرے آقا بادشاہ کی طرف سے کیا گیا ہے، اَور آپ نے اَپنے خادِموں کو یہ جانکاری دینا واجِب نہیں سمجھا کہ میرے آقا بادشاہ کے بعد تخت پر کون بیٹھے گا؟“ \s1 داویؔد کا شُلومونؔ کو بادشاہ بنانا \p \v 28 تَب داویؔد بادشاہ نے کہا، ”بتشیبؔا کو اَندر بُلاؤ۔“ چنانچہ وہ بادشاہ کے حُضُور آئی اَور اُن کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ \p \v 29 تَب بادشاہ نے قَسم کھا کر فرمایا: ”مُجھے زندہ یَاہوِہ کی قَسم جنہوں نے مُجھے ہر مُصیبت سے چھُڑایا، \v 30 آج مَیں یقیناً وُہی کروں گا جِس کی مَیں نے تُم سے بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کے نام سے قَسم کھائی تھی، ’تمہارا بیٹا شُلومونؔ ہی میرے بعد بادشاہ ہوگا،‘ اَور وُہی میری جگہ میرے تخت پر بیٹھے گا۔“ \p \v 31 تَب بتشیبؔا زمین پر مُنہ کے بَل جُھکی اَور بادشاہ کو سَجدہ کر کہا، ”میرے آقا داویؔد بادشاہ ہمیشہ زندہ رہیں!“ \p \v 32 داویؔد بادشاہ نے فرمایا، ”صدُوقؔ کاہِنؔ، ناتنؔ نبی اَور بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ کو میرے پاس بُلاؤ۔“ جَب وہ بادشاہ کے حُضُور آئے \v 33 تو بادشاہ نے فرمایا: ”تُم اَپنے آقا کے مُلازمین کو اَپنے ساتھ لو اَور میرے بیٹے شُلومونؔ کو میرے ہی خچّر پر سوار کراؤ اَور اُسے گیحونؔ لے جاؤ۔ \v 34 تاکہ وہاں صدُوقؔ کاہِنؔ اَور ناتنؔ نبی اُسے مَسح کریں کہ وہ بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہو۔ اَور تُم نرسنگا پھُونکنا اَور نعرہ لگانا، ’شُلومونؔ بادشاہ زندہ باد!‘ \v 35 پھر تُم اُس کے ساتھ واپس جانا اَور وہ آکر میرے شاہی تخت پر بیٹھے اَور میری جگہ حُکمرانی کرے کیونکہ مَیں نے اُسے بنی اِسرائیل اَور یہُوداہؔ پر حُکمران مُقرّر کیا ہے۔“ \p \v 36 تَب بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ نے بادشاہ کے جَواب میں کہا، ”آمین، یَاہوِہ میرے آقا بادشاہ کا خُدا بھی اَیسا ہی اعلان کریں۔ \v 37 یَاہوِہ جَیسے میرے آقا بادشاہ کے ساتھ تھے وَیسے ہی وہ شُلومونؔ کے ساتھ ہوں اَور اُس کے تخت کو میرے آقا داویؔد بادشاہ کے تخت سے بھی زِیادہ اُونچا کریں!“ \p \v 38 لہٰذا صدُوقؔ کاہِنؔ، ناتنؔ نبی، بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ اَور کریتی اَور پِلیتھی گیٔے اَور شُلومونؔ کو داویؔد بادشاہ کے خچّر پر سوار کرایا اَور اُسے حِفاظت سے گیحونؔ لایٔے۔ \v 39 اَور صدُوقؔ کاہِنؔ نے مُقدّس خیمہ سے تیل کا سینگ لیا اَور شُلومونؔ کو مَسح کیا۔ تَب اُنہُوں نے نرسنگا پھُونکا اَور تمام لوگوں نے نعرہ لگایا، ”شُلومونؔ بادشاہ زندہ باد رہے!“ \v 40 اَور تمام لوگ بانسری بجاتے اَور بڑی خُوشی مناتے ہُوئے بادشاہ کے پیچھے پیچھے چلنے لگے اَور اُن کے شوروغل کی آواز سے زمین گونج اُٹھی۔ \p \v 41 ادُونیّاہؔ اَور تمام مہمانوں نے جو اُس کے ساتھ تھے ضیافت کے ختم ہوتے ہی نرسنگوں کی آواز سُنی۔ جَیسے ہی یُوآبؔ نے نرسنگوں کی آواز سُنی، تو وہ پُوچھنے لگا، ”شہر میں یہ ہنگامہ اَور شوروغل کا کیا مطلب ہے؟“ \p \v 42 اَور یُوآبؔ یہ کہہ ہی رہاتھا کہ ابیاترؔ کاہِنؔ کا بیٹا یُوناتانؔ وہاں آ پہُنچا۔ ادُونیّاہؔ نے اُس سے کہا، ”اَندر آ جاؤ۔ تُم لائق آدمی ہو اَور ضروُر کویٔی اَچھّی خبر لایٔے ہوگے۔“ \p \v 43 یُوناتانؔ نے ادُونیّاہؔ کو جَواب دیا، ”ہرگز نہیں، ہمارے آقا داویؔد بادشاہ نے شُلومونؔ کو بادشاہ بنا دیا ہے۔ \v 44 اَور بادشاہ نے صدُوقؔ کاہِنؔ، ناتنؔ نبی، بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ، کریتیوں اَور پِلیتھیوں کو شُلومونؔ کے ساتھ بھیجا ہے اَور اُنہُوں نے شُلومونؔ کو بادشاہ کے خچّر پر سوار کروایاہے۔ \v 45 اَور صدُوقؔ کاہِنؔ اَور ناتنؔ نبی نے شُلومونؔ کو گیحونؔ میں بطور بادشاہ مَسح کیا ہے اَور وہ وہاں سے خُوشی مناتے اَور چِلاّتے ہُوئے اَور لَوٹے ہیں۔ یہاں تک کہ سارا شہر گونج اُٹھا ہے۔ یہ وُہی شور ہے جو آپ لوگوں کو سُنایٔی دے رہاہے۔ \v 46 اِن سَب کے علاوہ اَب شُلومونؔ تختِ شاہی پر بیٹھ گیٔے ہیں۔ \v 47 نیز شاہی مُلازمین ہمارے آقا داویؔد بادشاہ کو یہ کہتے ہُوئے مُبارکباد دینے آئے ہیں، ’تمہارا خُدا شُلومونؔ کو آپ سے زِیادہ شہرت عطا فرمائے اَور اُس کے تخت کو آپ کے تخت سے زِیادہ اُونچا کرے!‘ یہ سُن کر بادشاہ نے اَپنے بِستر پر ہی سَجدہ کیا۔ \v 48 اَور بادشاہ نے یہ بھی فرمایا، ’بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کی سِتائش ہو جنہوں نے آج میری آنکھوں کو یہ دیکھنا نصیب کیا کہ میرے تخت پر میرا ایک جانشین بیٹھ چُکاہے۔‘ “ \p \v 49 اِس پر ادُونیّاہؔ کے مہمان دہشت زدہ ہوکر اُٹھ کھڑے ہُوئے اَور مُنتشر ہو گئے۔ \v 50 لیکن ادُونیّاہؔ شُلومونؔ کے خوف کے باعث بھاگا اَور مذبح کے سینگ کو پکڑ لیا۔ \v 51 تَب شُلومونؔ کو بتایا گیا، ”ادُونیّاہؔ شُلومونؔ بادشاہ سے خوفزدہ ہوکر مذبح کے سینگوں کو پکڑے ہویٔے ہے اَور کہتاہے، ’شُلومونؔ بادشاہ آج مُجھ سے قَسم کھائے کہ وہ اَپنے خادِم کو تلوار سے قتل نہیں کرےگا۔‘ “ \p \v 52 شُلومونؔ نے جَواب دیا، ”اگر وہ اَپنے آپ کو لائق ثابت کرےگا تو اُس کا ایک بھی بال بیکا نہ ہوگا؛ لیکن اگر اُس میں بدی پائی گئی تو وہ ماراجائے گا۔“ \v 53 تَب شُلومونؔ نے آدمی بھیجے اَور اُنہُوں نے اُسے مذبح پر سے اُتار لیا۔ اَور ادُونیّاہؔ آیا اَور شُلومونؔ بادشاہ کو سَجدہ کیا اَور شُلومونؔ نے اُسے حُکم دیا، ”اَپنے گھر چلا جا۔“ \c 2 \s1 داویؔد کا شُلومونؔ کو حُکم \p \v 1 جَب داویؔد کی وفات کا وقت قریب آیا تو اُنہُوں نے اَپنے بیٹے شُلومونؔ کو یہ حُکم دیا۔ \p \v 2 اَور فرمایا، ”دُنیا کے دستور کے مُطابق میں جا رہا ہُوں۔ لہٰذا، مضبُوط ہو جاؤ اَور مردانگی دِکھاؤ، \v 3 اَور جِس بات کا یَاہوِہ تمہارے خُدا نے حُکم دیا ہے اُس پر عَمل کرو، اُن کی راہوں پر چلو اَور اُن کے قوانین اَور اَحکام، آئین اَور طریقے کو بجا لاؤ، جَیسا کہ مَوشہ کے آئین میں لِکھّا ہے۔ اَیسا کرنے سے جو کُچھ تُم کرو اَور جہاں کہیں تُم جاؤ، وہاں تُمہیں پُوری کامیابی حاصل ہوگی۔ \v 4 اَور یَاہوِہ اَپنے اُس وعدہ کو پُورا کریں، جو اُنہُوں نے مُجھ سے کیا تھا، ’اگر تمہاری اَولاد اُس راستہ پر چلے جِس پر اُسے چلنا ہے اَور اگر وہ اَپنی پُوری ایمانداری، دِل و جان سے میرے حُضُور وفاداری سے چلے، تو بنی اِسرائیل کے تخت پر بیٹھنے کے لیٔے تمہارے یہاں جانشین کی کبھی کمی نہ ہوگی۔‘ \p \v 5 ”اِس کے علاوہ تُمہیں یہ بھی مَعلُوم ہے کہ یُوآبؔ بِن ضرویاہؔ نے میرے ساتھ کیا کیا غلط سلُوک کیا تھا، اُس نے اِسرائیلی فَوج کے دو سپہ سالاروں ابنیرؔ بِن نیرؔ اَور یترؔ کے بیٹے عماساؔ کے ساتھ کیا کیا تھا۔ یُوآبؔ نے اُنہیں قتل کیا اَور صُلح کے وقت اَیسے خُون بہایا، گویا جنگ جاری ہے اَور اُس نے خُون سے اَپنے کمربند اَور جُوتوں کو آلُودہ کیا۔ \v 6 لہٰذا تُم اُس کے ساتھ دانشمندی سے پیش آنا اَور خیال رکھنا کہ اُس کا سفید سَر قبر میں سلامت نہ جانے پایٔے۔ \p \v 7 ”لیکن برزِلّئیؔ گِلعادی کے بیٹوں پر خاص مہربانی کرنا اَور اُنہیں اَپنے دسترخوان پر کھانے والوں میں شامل کرنا۔ کیونکہ جَب مَیں تمہارے بھایٔی اَبشالومؔ کے سامنے سے بھاگ رہاتھا تو اُنہُوں نے میری کافی مدد کی تھی۔ \p \v 8 ”اَور یاد رکھ کہ بِنیامین قبیلے کے بحوریمؔ کے باشِندے شِمعیؔ بِن گیراؔ جو تمہارے ساتھ ہے جِس نے میرے محنایمؔ جانے کے دِن مُجھ پر سخت لعنت بھیجی اَور جَب وہ یردنؔ کے کنارے مُجھ سے مِلنے آئے تو مَیں نے یَاہوِہ کی قَسم کھا کر وعدہ کیا، ’مَیں تُمہیں تلوار سے قتل نہیں کروں گا۔‘ \v 9 لیکن اَب تُم اُسے بے قُصُور نہ ٹھہرانا۔ تُم عقلمند شخص ہو؛ چنانچہ تُمہیں مَعلُوم ہے کہ اُس کے ساتھ کیا کرنا چاہئے۔ چنانچہ تُم اُس کا سفید سَر لہُولُہان کرکے قبر میں اُتارنا۔“ \p \v 10 تَب داویؔد نے وفات پائی اَور اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گئے اَور داویؔد کو اُنہیں کے شہر میں دفن کیا گیا۔ \v 11 داویؔد نے بنی اِسرائیل پر چالیس سال حُکمرانی کی تھی۔ اُنہُوں نے سات سال حِبرونؔ میں اَور تینتیس سال یروشلیمؔ میں حُکمرانی کی۔ \v 12 تَب شُلومونؔ اَپنے باپ داویؔد کے تخت پر بیٹھے اَور اُن کی حُکومت مضبُوطی کے ساتھ قائِم ہو گئی۔ \s1 شُلومونؔ کے تخت کا مُستحکم ہونا \p \v 13 اَور یُوں ہُوا کہ حگِیّت کا بیٹا ادُونیّاہؔ شُلومونؔ کی ماں بتشیبؔا سے مِلنے آیا۔ بتشیبؔا نے اُس سے دریافت کیا، ”کیا تُم صُلح کے خیال سے آئے ہو؟“ \p اُس نے جَواب دیا، ”ہاں، صُلح کے خیال سے آیا ہُوں۔“ \v 14 پھر اُس نے مزید کہا، ”مُجھے آپ سے کچھ درخواست کرناہے۔“ \p بتشیبؔا نے جَواب دیا، ”بولو کیا کہنا چاہتے ہو؟“ \p \v 15 ادُونیّاہؔ نے کہا، ”آپ کو تو مَعلُوم ہی ہے کہ سلطنت تو میری تھی اَور تمام اِسرائیلی مُجھے اَپنا بادشاہ تسلیم کرتے تھے۔ مگر حالات بدل گیٔے اَور بادشاہی میرے بھایٔی کے ہاتھ میں چلی گئی کیونکہ یَاہوِہ کی یہی مرضی تھی۔ \v 16 اَب مَیں آپ سے ایک درخواست کرنا چاہتا ہُوں۔ اُسے ردّ نہ کرنا۔“ \p اُس نے کہا، ”تمہاری درخواست کیا ہے؟“ \p \v 17 لہٰذا ادُونیّاہؔ نے کہا، ”مہربانی کرکے شُلومونؔ بادشاہ سے کہہ کہ وہ اَبیشگ شُونمیت کی شادی مُجھ سے کرا دیں۔ وہ آپ کی بات ہرگز نہ ٹالیں گے۔“ \p \v 18 ”بہت خُوب،“ بتشیبؔا نے جَواب دیا، ”مَیں تمہارے لیٔے بادشاہ سے بات کروں گی۔“ \p \v 19 جَب بتشیبؔا نے ادُونیّاہؔ کے لیٔے شُلومونؔ بادشاہ سے بات کرنے گئی تو بادشاہ نے کھڑے ہوکر اُس کا اِستِقبال کیا، اُس کے سامنے جھُکا اَور پھر اَپنے تخت پر بیٹھ گیا۔ بادشاہ کی ماں کے لئے ایک تخت لایا گیا تھا اَور وہ اُس کے داہنی طرف بیٹھ گئی۔ \p \v 20 اُس نے کہا‏، ”تمہارے پاس ایک چُھوٹی سِی درخواست لے کر آئی ہُوں۔ مُجھے منع مت کرنا۔“ \p بادشاہ نے فرمایا، ”اَے میری ماں! اِرشاد فرما، میں ہرگز اِنکار نہ کروں گا۔“ \p \v 21 اُس نے کہا، ”اَبیشگ شُونمیت کی شادی اَپنے بھایٔی ادُونیّاہؔ سے کرانے کی اِجازت دے دو۔“ \p \v 22 شُلومونؔ بادشاہ نے اَپنی ماں کو جَواب دیا، ”آپ ادُونیّاہؔ سے اَبیشگ شُونمیت کے شادی کی درخواست کیوں کر رہی ہیں۔ آپ چاہیں تو ادُونیّاہؔ کے لیٔے بادشاہی کی بھی درخواست کر سکتی ہیں کیونکہ بہرحال وہ میرا بڑا بھایٔی ہے۔ اُسی کے لیٔے ہی کیوں بَلکہ آپ ابیاترؔ کاہِنؔ اَور یُوآبؔ بِن ضرویاہؔ کے لیٔے بھی بادشاہی مانگ سکتی ہیں۔“ \p \v 23 تَب شُلومونؔ بادشاہ نے یَاہوِہ کی قَسم کھا کر فرمایا: ”اگر ادُونیّاہؔ اِس درخواست کے لیٔے قتل نہ کیا جائے تو خُدا میرے ساتھ اَیسا ہی بَلکہ اِس سے بھی بُرا سلُوک کرے۔ \v 24 اَور اَب زندہ یَاہوِہ کی قَسم جِس نے مُجھے میرے باپ داویؔد کے تخت پر بِٹھایا اَور اَپنے وعدہ کے مُطابق میری لیٔے ایک شاہی خاندان کی بُنیاد رکھی، بے شک ادُونیّاہؔ آج ہی قتل کیا جایٔےگا!“ \v 25 چنانچہ شُلومونؔ بادشاہ نے بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ کو حُکم دیا کہ وہ ادُونیّاہؔ کو قتل کرے اَور ادُونیّاہؔ قتل کر دیا گیا۔ \p \v 26 اَور ابیاترؔ کاہِنؔ کو بادشاہ نے حُکم دیا، ”عناتوت میں اَپنے کھیتوں میں واپس جاؤ۔ آپ مرنے کے مُستحق ہیں، لیکن مَیں اَب آپ کو موت کے گھاٹ نہیں اُتاروں گا، کیونکہ آپ نے میرے باپ داویؔد کے سامنے یَاہوِہ قادر کا صندُوق اُٹھا رکھا تھا اَور میرے باپ کی تمام مُشکلات میں شریک تھے۔“ \v 27 تَب شُلومونؔ نے ابیاترؔ کو یَاہوِہ کے کاہِنؔ کے عہدہ سے برطرف کر دیا اَور یُوں جو کچھ یَاہوِہ نے شیلوہؔ میں عیلیؔ کے گھر کے متعلّق فرمایا تھا وہ پُورا ہو گیا۔ \p \v 28 جَب یہ خبر یُوآبؔ تک پہُنچی، جِس نے ادُونیّاہؔ کے ساتھ مِل کر سازش کی تھی مگر اَبشالومؔ کا ساتھ نہیں دیا تھا، تو یُوآبؔ یَاہوِہ کے خیمہ کی طرف بھاگا اَور جا کر مذبح کے سینگوں کو پکڑ لیا۔ \v 29 جَب شُلومونؔ بادشاہ کو خبر مِلی کہ یُوآبؔ یَاہوِہ کے خیمہ کی طرف بھاگ گیا ہے اَور مذبح کے پاس ہے تو اُس نے بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ کو حُکم دیا کہا، ”جاؤ اَور اُنہیں وہیں ہلاک کر دو!“ \p \v 30 چنانچہ بِنایاہؔ یَاہوِہ کے خیمہ میں داخل ہُوا اَور یُوآبؔ سے کہا، ”بادشاہ کا فرمان ہے، ’باہر نکل آؤ!‘ “ \p لیکن اُس نے جَواب دیا، ”کہ نہیں، مَیں یہیں مروں گا۔“ \p تَب بِنایاہؔ نے بادشاہ کو خبر دی، ”کہ یُوآبؔ نے مُجھے یُوں جَواب دیا ہے۔“ \p \v 31 تَب بادشاہ نے بِنایاہؔ کو حُکم دیا، ”جَیسا اُس نے کہا وَیسا ہی کرو۔ اُسے ہلاک کرکے دفن کر دو اَور اِس طرح مُجھے اَور میرے باپ کے گھرانے کو اُس بےگُناہ کے خُون سے جو یُوآبؔ نے بہایا تھا، بَری کر دو۔ \v 32 اَور یَاہوِہ اُس سے اُس خُون کا جو اُس نے بہایا تھا بدلہ لیں گے کیونکہ میرے باپ داویؔد کو بتائے بغیر اُس نے دو آدمیوں کو جو اُس سے کہیں زِیادہ اَچھّے اَور راستباز تھے، یعنی ابنیرؔ بِن نیرؔ اِسرائیلی فَوج کے سپہ سالار اَور یترؔ کے بیٹے عماساؔ جو یہُوداہؔ کے لشکر کے سالار تھے، اُنہیں تلوار سے قتل کر دیا تھا۔ \v 33 اِس لیٔے اُن کے خُون کا گُناہ یُوآبؔ کے سَر پر اَور اُن کی اَولاد پر اَبد تک رہے گا۔ لیکن داویؔد، اُس کی اَولاد، اُس کے خاندان اَور اُس کے تخت پر اَبد تک یَاہوِہ کی سلامتی رہے گی۔“ \p \v 34 چنانچہ بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ گیا اَور یُوآبؔ پر حملہ کرکے اُسے وہیں قتل کر دیا۔ اَور یُوآبؔ کو بیابان میں اُس کے گھر میں دفن کر دیا گیا۔ \v 35 اَور بادشاہ نے بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ کو یُوآبؔ کی جگہ فَوج کے اُوپر سالار اَور ابیاترؔ کی جگہ صدُوقؔ کو کاہِنؔ مُقرّر کیا۔ \p \v 36 پھر بادشاہ نے شِمعیؔ کو بُلوایا اَور اُس سے فرمایا، ”یروشلیمؔ میں اَپنے لیٔے ایک گھربنالے اَور وہیں مُقیم ہو جائے اَور وہاں سے کہیں مت جانا۔ \v 37 اَور جِس دِن تُم یروشلیمؔ چھوڑکر قِدرُونؔ کی وادی کے پار جاؤگے، تو تُم یقیناً قتل کر دیئے جاؤ گئے اَور تمہارا خُون تمہارے ہی سَر پر ہوگا۔“ \p \v 38 شِمعیؔ نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”آپ نے واجِب فرمایاہے اَور آپ کا خادِم وُہی کرےگا جو میرے آقا بادشاہ نے فرمایاہے۔“ اَور شِمعیؔ کافی عرصہ تک یروشلیمؔ میں ہی رہا۔ \p \v 39 لیکن تین سال بعد شِمعیؔ کے دو غُلام گاتؔھ کے بادشاہ اکِیشؔ بِن معکہؔ کے پاس بھاگ گیٔے۔ جَب شِمعیؔ کو خبر مِلی، ”کہ اُس کے غُلام گاتؔھ میں ہیں۔“ \v 40 تو شِمعیؔ نے اَپنے گدھے پر زین کسی اَور اَپنے غُلاموں کی تلاش میں اکِیشؔ کی طرف گاتؔھ میں روانہ ہُوا اَور اَپنے غُلاموں کو گاتؔھ سے واپس لے آیا۔ \p \v 41 جَب شُلومونؔ کو مَعلُوم ہُوا کہ شِمعیؔ یروشلیمؔ سے گاتؔھ کو گیا تھا اَور پھر واپس آ گیا ہے، \v 42 تَب بادشاہ نے شِمعیؔ کو طلب کیا اَور فرمایا، ”کیا مَیں نے تُمہیں یَاہوِہ کی قَسم دِلا کر مُتنبّہ نہیں کیا تھا، ’جِس دِن تُم یروشلیمؔ سے باہر جاؤگے یقیناً موت کی سزا پاؤگے‘؟ اُس وقت تُم نے مُجھ سے کہاتھا، آپ نے واجِب فرمایاہے، ’اَور مَیں اُس کی تعمیل کروں گا۔‘ \v 43 پھر تُم نے یَاہوِہ سے کھائی ہُوئی قَسم کیوں توڑ دی اَورجو حُکم مَیں نے تُمہیں دیا تھا اُس کی تعمیل کیوں نہیں کی؟“ \p \v 44 بادشاہ نے شِمعیؔ سے یہ بھی فرمایا، ”کہ وہ تمام شرارت جو تُم نے میرے باپ داویؔد کے خِلاف کی اُسے تمہارا دِل جانتا ہے۔ اَب یَاہوِہ تُمہیں تمہارے گُناہ کی سزا دیں گے۔ \v 45 لیکن شُلومونؔ بادشاہ برکت پایٔےگا اَور داویؔد کا تخت یَاہوِہ کے حُضُور میں ہمیشہ محفوظ رہے گا۔“ \p \v 46 پھر بادشاہ نے بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ کو حُکم دیا اَور اُس نے باہر جا کر شِمعیؔ پر اَیسا وار کیا کہ وہ مَر گیا۔ \p اَور اَب بادشاہی شُلومونؔ کے ہاتھ میں مُستحکم ہو گئی۔ \c 3 \s1 شُلومونؔ کا حِکمت کے لیٔے درخواست کرنا \p \v 1 شُلومونؔ نے مِصر کے بادشاہ فَرعوہؔ کے ساتھ اِتّحاد کیا اَور اُس کی بیٹی سے شادی کرلی اَور جَب تک اَپنے محل، اَور یَاہوِہ کے بیت المُقدّس اَور یروشلیمؔ کے گِرد فصیل کی تعمیر کا کام ختم نہ کر چُکا تَب تک اُسے لاکر داویؔد کے شہر میں رکھا۔ \v 2 لوگ اَب بھی اُونچے مقامات پر قُربانیاں پیش کیا کرتے تھے کیونکہ یَاہوِہ کے نام کے لیٔے کوئی گھر اُس وقت تک تعمیر نہ ہُوا تھا۔ \v 3 شُلومونؔ نے اَپنے باپ داویؔد کے فرمانوں پر چل کر یَاہوِہ سے اَپنی مَحَبّت کا اِظہار کیا لیکن اُس نے اُونچے مقامات پر قُربانیاں گزراننا اَور بخُور جَلانا نہ چھوڑا۔ \p \v 4 اَور بادشاہ قُربانیاں چڑھانے کے لیٔے گِبعونؔ کو گیا کیونکہ وہ نہایت ہی اہم بُلند مقام تھا اَور شُلومونؔ نے مذبح پر ایک ہزار سوختنی نذریں پیش کیں۔ \v 5 اَور گِبعونؔ میں یَاہوِہ رات کے وقت خواب میں شُلومونؔ کو دِکھائی دیئے اَور خُدا نے فرمایا، ”کہ جو کچھ بھی تُم چاہتے ہو مانگ لو مَیں تُمہیں دُوں گا۔“ \p \v 6 شُلومونؔ نے جَواب دیا، ”کہ آپ نے اَپنے خادِم میرے باپ داویؔد پر بڑی مہربانی کی ہے کیونکہ وہ آپ کے حُضُور میں ایماندار، نیک دِل اَور راستباز تھے اَور آپ نے داویؔد کے ساتھ اِس بڑی مہربانی کو جاری رکھّا ہے اَور آج آپ نے میرے باپ کو اُن کے تخت پر بیٹھنے کے لیٔے ایک بیٹا بھی بخشا ہے۔ \p \v 7 ”اَب، اَے یَاہوِہ میرے خُدا! آپ نے میرے باپ داویؔد کی جگہ اَپنے خادِم کو بادشاہ بنایا ہے۔ لیکن مَیں تو ابھی کمسِن لڑکا ہُوں۔ میں نہیں جانتا کہ اَپنے فرائض کو کس طرح اَنجام دُوں۔ \v 8 آپ کا خادِم آپ کے مُنتخب لوگوں کے درمیان ہے جو ایک اَیسی عظیم قوم ہے کہ اُن کا شُمار نہیں کیا جا سکتا۔ \v 9 لہٰذا اِس قوم پر حُکمرانی کرنے کے لیٔے اَور نیک و بد میں اِمتیاز کرنے کے لیٔے اَپنے خادِم کو فہم و بصیرت والا دِل عطا کریں کیونکہ آپ کی اِس عظیم قوم پر حُکمرانی کرنے کے لائق کون ہے؟“ \p \v 10 یہ بات یَاہوِہ کو پسند آئی کہ شُلومونؔ نے یہ چیز مانگی۔ \v 11 اِس لیٔے خُدا نے اُس سے فرمایا، ”چونکہ تُم نے نہ تو اَپنی عمر درازی، نہ اَپنے واسطے دولت اَور نہ ہی اَپنے دُشمنوں کی موت مانگی ہے، بَلکہ فہم و بصیرت کی درخواست کی تاکہ تُم اِنصاف سے کام لے سکو۔ \v 12 لہٰذا میں وُہی کروں گا جِس کی تُم نے درخواست کی ہے۔ مَیں تُمہیں ایک اَیسا عقلمند اَور سمجھنے والا دِل عطا کروں گا کہ تمہاری مانند نہ تو کویٔی تُم سے پہلے ہُوا اَور نہ کویٔی تمہارے بعد ہوگا۔ \v 13 اِس کے علاوہ مَیں تُمہیں وہ بھی عطا کروں گا جو تُم نے نہیں مانگا یعنی دولت اَور عزّت، اَیسا کہ تمہارے ہم عصر بادشاہوں میں سے زندگی بھر کویٔی بھی تمہارے برابر نہ ہوگا۔ \v 14 اَور اگر تُم میری راہوں پر چلو اَور میرے قوانین اَور اَحکام پر عَمل کرو جَیسے تمہارے باپ داویؔد نے کیا تھا، تو مَیں تُمہیں لمبی عمر عطا کروں گا۔“ \v 15 تَب شُلومونؔ جاگ اُٹھا اَور سمجھ گیا کہ یہ ایک خواب تھا۔ \p اَور وہ یروشلیمؔ لَوٹ آیا اَور یَاہوِہ کے عہد کے صندُوق کے آگے کھڑا ہُوا اَور اُس نے قُربانیاں سوختنی نذریں اَور سلامتی کی نذریں پیش کیں اَور پھر اَپنے تمام اہلِ دربار کی ضیافت کی۔ \s1 ایک دانشمندانہ فیصلہ \p \v 16 ایک دِن اَیسا ہُوا کہ دو فاحِشہ عورتیں بادشاہ کے پاس آئیں اَور اُن کے حُضُور کھڑی ہُوئیں۔ \v 17 اُن میں سے ایک نے کہا، ”میرے آقا! یہ عورت اَور مَیں ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ جَب وہ وہاں میرے ساتھ تھی تو مُجھے ایک بچّہ پیدا ہُوا۔ \v 18 میرے بچّے کے پیدا ہونے کے بعد تیسرے دِن اِس عورت کے بھی بچّہ پیدا ہُوا۔ ہم تنہا تھے۔ ہم دونوں کے سِوا گھر میں اَور کویٔی نہ تھا۔ \p \v 19 ”رات کے وقت اِس عورت کا بچّہ مَر گیا کیونکہ یہ اُس کے اُوپر لیٹ گئی تھی۔ \v 20 چنانچہ وہ آدھی رات کو اُٹھی اَور جِس وقت آپ کی لونڈی سوئی ہُوئی تھی، اُس نے میرے بیٹے کو میرے بغل سے لے کر اَپنی گود میں لیٹا لیا اَور اَپنے مُردہ بچّے کو اُٹھاکر میری گود میں رکھ دیا۔ \v 21 اگلی صُبح جَب مَیں اَپنے بچّے کو دُودھ پِلانے کے لیٔے اُٹھی تو دیکھا کہ بچّہ مَرا ہُواہے۔ لیکن جَب مَیں نے صُبح کی رَوشنی میں اُس پر غور سے نگاہ کی تو دیکھا کہ یہ وہ بچّہ نہیں ہے جسے مَیں نے پیدا کیا تھا۔“ \p \v 22 تَب یہ عورت کہنے لگی، ”نہیں! زندہ بچّہ میرا ہے اَور مَرا ہُوا بچّہ تمہارا ہے۔“ \p لیکن پہلی عورت کا اِصرار یہ تھا، ”نہیں! مُردہ بچّہ تمہارا ہے اَور زندہ بچّہ میرا ہے۔“ اِس طرح وہ دونوں بادشاہ کے حُضُور بحث و تکرار کرنے لگیں۔ \p \v 23 بادشاہ نے فرمایا، ”ایک عورت کہتی ہے، ’میرا بیٹا زندہ ہے اَور تمہارا بیٹا مُردہ ہے،‘ جَب کہ دُوسری کہتی ہے، ’نہیں! تمہارا بیٹا مُردہ ہے اَور میرا زندہ ہے۔‘ “ \p \v 24 پھر بادشاہ نے فرمایا، ”میرے پاس ایک تلوار لاؤ۔“ چنانچہ بادشاہ کے لیٔے تلوار لائی گئی۔ \v 25 اَور بادشاہ نے حُکم دیا: ”زندہ بچّہ کو کاٹ کر اُس کے دو ٹکڑے کر دو۔ آدھا ایک کو اَور آدھا دُوسری کو دے دو۔“ \p \v 26 تَب جِس عورت کا بچّہ زندہ تھا اُس کی شفقت اَپنے بیٹے کے لیٔے جاگ اُٹھی اَور وہ بادشاہ سے اِلتجا کرنے لگی، ”میرے آقا، زندہ بچّہ اِسی کو دے دیا جائے مگر اُسے جان سے ہرگز نہ ماراجائے!“ \p لیکن دُوسری نے کہا، ”اِسے دو حِصّوں میں چیر ڈالا جائے تاکہ وہ نہ میرا رہے اَور نہ اُس کا!“ \p \v 27 تَب بادشاہ نے اَپنا فیصلہ سُنایا: ”زندہ بچّہ اُس پہلی عورت کو دے دو اُسے جان سے نہ مارو کیونکہ وُہی اُس کی اصلی ماں ہے۔“ \p \v 28 جَب تمام بنی اِسرائیل نے اِس فیصلہ کو جو بادشاہ نے دیا تھا سُنا تو وہ بادشاہ سے خوفزدہ ہو گئے اَور اُن کا بڑا اِحترام کرنے لگے کیونکہ اُنہُوں نے دیکھا کہ بادشاہ کو اِنصاف کرنے کی حِکمت خُدا کی طرف سے مِلی ہے۔ \c 4 \s1 شُلومونؔ کے عہدیدار اَور اہلکار \p \v 1 شُلومونؔ بادشاہ نے پُورے مُلک اِسرائیل پر حُکمرانی کی۔ \b \lh \v 2 اَور شُلومونؔ کے اعلیٰ اہلکار یہ تھے: \b \li1 صدُوقؔ کا بیٹا عزریاہؔ کاہِنؔ تھا۔ \li1 \v 3 اَور شیشؔا کے بیٹے الِیحورِفؔ اَور اخیاہؔ مُنشی تھے۔ \li1 اَور احِیلودؔ کا بیٹا یہوشافاطؔ کا مورّخ تھا۔ \li1 \v 4 اَور بِنایاہؔ بِن یہُویدعؔ سپہ سالار تھا؛ \li1 اَور صدُوقؔ اَور ابیاترؔ کاہِنؔ تھے۔ \li1 \v 5 اَور ناتنؔ کا بیٹا عزریاہؔ اُس صوبے کے حاکموں کا سربراہ تھا۔ \li1 اَور ناتنؔ کا بیٹا زابُودؔ کاہِنؔ اَور بادشاہ کا مُشیر تھا۔ \li1 \v 6 اَور احیشار شاہی محل کا دیوان تھا۔ \li1 اَور ادُونِیرامؔ بِن عبداؔ، خراج کا داروغہ تھا۔ \b \p \v 7 اَور شُلومونؔ نے سارے بنی اِسرائیل کے صوبے کے اُوپر بَارہ حاکم مُقرّر کیٔے تھے، جو بادشاہ اَور اُس کے محل کے لیٔے رسد پہُنچاتے تھے۔ ہر ایک کو سال میں مہینے بھر رسد پہُنچانی پڑتی تھی۔ \b \lh \v 8 اُن کے نام یہ ہیں: \b \li1 اِفرائیمؔ کے پہاڑی علاقہ میں بِن حُورؔ، \li1 \v 9 اَور ماقاضؔ شہر میں بِن دِقر، شعلبِیمؔ، بیت شِمِشؔ اَور ایلون بیتھ حانانؔ، \li1 \v 10 اَور اروبّوتؔ میں بِن حِصِدؔ کی حُکومت شوکوہؔ اَور پُورے حِفرؔ کی تمام سرزمین پر بھی تھا۔ \li1 \v 11 اَور بِن ابینادابؔ پُورے نافات دورؔ کا حاکم تھا۔ اُس کی بیوی کا نام طافاتؔ تھا جو شُلومونؔ کی بیٹی تھی۔ \li1 \v 12 اَور بعنہؔ بِن احِیلودؔ، جِس کے تعناکؔ اَور مگِدّوؔ اَور تمام بیت شانؔ تھا، جو ضارِتھانؔ سے آگے اَور یزرعیلؔ کے نیچے بیت شانؔ سے لے کر یُقمعامؔ کے پار ابیل مِحولہؔ تک تھا۔ \li1 \v 13 اَور بِن گیبر راموتؔ گِلعادؔ میں مُنتخب حُکمران تھا۔ اُس کے اِختیار میں منشّہ کے بیٹے یائیرؔ کے دیہات بھی تھے، جو گِلعادؔ کے علاقہ میں ہیں۔ اُس کے اِختیار میں ارگوبؔ کا علاقہ بھی تھا جو باشانؔ میں مَوجُود ہے اَور اُس کے ساٹھ فصیلدار شہر بھی اُس کے تھے جِن کے پھاٹکوں میں کانسے کی بَلّیاں لگی ہُوئی تھیں۔ \li1 \v 14 اَور محنایمؔ شہر میں عِدّوؔ کا بیٹا احینادابؔ حُکمران تھا۔ \li1 \v 15 اَور نفتالی میں اخِیمعضؔ حُکمران تھا۔ جِس کی شادی شُلومونؔ کی بیٹی بسِماتھؔ سے ہُوئی تھی۔ \li1 \v 16 اَور حُوشائی کا بیٹا بعنہؔ آشیر اَور عالوتھؔ میں مُنتخب تھا۔ \li1 \v 17 اَور یِسَّکاؔر میں فروُحؔ کا بیٹا یہوشافاطؔ حاکم تھا۔ \li1 \v 18 اَور بِنیامین میں اَیلہ کا بیٹا شِمعیؔ حاکم تھا۔ \li1 \v 19 اَور صوبے گِلعادؔ میں اوری کا بیٹا گیبر حاکم تھا، جو امُوریوں کے بادشاہ سیحونؔ کا مُلک اَور باشانؔ کے بادشاہ عوگؔ کا مُلک تھا۔ اُس صوبے کا وُہی اکیلا حاکم تھا۔ \s1 شُلومونؔ کی روزانہ کی رسد \p \v 20 اَور یہُوداہؔ اَور اِسرائیل میں آبادی سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانند تھی۔ اَور وہ کھاتے پیتے اَور ہنسی خُوشی میں زندگی بسر کرتے تھے۔ \v 21 اَور شُلومونؔ دریائے فراتؔ سے لے کر فلسطینیوں کی سرزمین تک اَور مِصر کی سرحد تک تمام مملکتوں پر حُکمران تھے۔ یہ تمام مُلک خراج تحسین اَدا کرتے تھے اَور شُلومونؔ کے زندہ رہنے تک اُن کے مطیع رہے۔ \p \v 22 شُلومونؔ کی روزانہ کی رسد اِن اَشیا پر مُشتمل تھی، پانچ ہزار کِلو مَیدہ اَور دس ہزار کِلو آٹا، \v 23 دس پلے ہویٔے بچھڑے، چراگاہوں میں پلے ہُوئے بیس بَیل اَور سَو بھیڑ بکریاں۔ اِن کے علاوہ ہِرن، غزال، نر چکارے اَور موٹے تازہ مُرغ۔ \v 24 کیونکہ وہ تِفساحؔ سے لے کر غزّہؔ تک، دریائے فراتؔ کے تمام مغربی بادشاہوں پر حُکمران تھے اَور تمام اطراف میں صُلح کا دَور تھا۔ \v 25 شُلومونؔ کے دَورِ ایّام میں یہُوداہؔ اَور اِسرائیل دانؔ سے لے کر بیرشبعؔ تک سلامتی سے رہتے تھے یعنی ہر شخص اَپنے انگور اَور اَپنے اَنجیر کے درخت کے نیچے محفوظ تھا۔ \p \v 26 اَور شُلومونؔ کے اصطبل میں چالیس ہزار جنگی گھوڑے\f + \fr 4‏:26 \fr*\fq چالیس ہزار جنگی گھوڑے \fq*\ft چار ہزار گھوڑوں کے اصطبل\ft*\f* اُن کے رتھوں کے اِستعمال کے لیٔے تھے، اَور بَارہ ہزار رتھ ہانکنے والے تھے۔ \p \v 27 اَور سبھی صوبے کے حاکم اَپنی باری سے مہینے میں شُلومونؔ بادشاہ کے لیٔے اَور اُن سَب کے لیٔے جو بادشاہ کے دسترخوان پر آتے تھے رسد پہُنچاتے تھے۔ اَور وہ اِس بات کا بھی خیال رکھتے تھے کہ کسی چیز کی کمی نہ ہو۔ \v 28 اَور وہ تیز دَوڑنے والے رتھوں کے گھوڑوں اَور دیگر گھوڑوں کے لیٔے مُقرّرہ مقدار میں جَو اَور بھُوسا اصطبل کے لئے لاتے تھے۔ \s1 شُلومونؔ کی حِکمت \p \v 29 خُدا نے شُلومونؔ کو سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانند کثرت سے حِکمت، سمجھ اَور قُوّتِ اِمتیاز عطا کی تھی۔ \v 30 شُلومونؔ کی حِکمت اہلِ مشرق کی حِکمت سے زِیادہ تھی اَور مِصر کی تمام حِکمت سے بڑھ کر تھی۔ \v 31 وہ ہر ایک آدمی سے بَلکہ اِزراحی ایتھانؔ سے ہیمانؔ، سے کال کولؔ سے اَور بنی ماحولؔ کے داردعؔ سے بھی زِیادہ دانشمند تھے اَور اُن کی شہرت اِردگرد کی تمام اَقوام میں پھیل گئی تھی۔ \v 32 شُلومونؔ نے تین ہزار تمثیل کہیں اَور ایک ہزار پانچ نغمے بھی لکھے تھے۔ \v 33 آپ نے نباتات کے بارے میں اَپنا خیال ظاہر کیا، یعنی لبانونؔ کے دیودار سے لے کر دیواروں پر اُگنے والے زُوفے تک کا بَیان کیا ہے۔ آپ نے چرندوں، پرندوں، رینگنے والے جانداروں اَور مچھلیوں کے متعلّق بھی اَپنا علم ظاہر کیا ہے۔ \v 34 اَور سَب اَقوام میں سے زمین کے سَب بادشاہوں کی طرف سے جنہوں نے شُلومونؔ کی حِکمت کی شہرت سُنی تھی، لوگ شُلومونؔ کے حکیمانہ اقوال سُننے آتے تھے۔ \c 5 \s1 بیت المُقدّس کی تیّاریاں \p \v 1 جَب شاہِ صُورؔ حِیرامؔ نے سُنا کہ شُلومونؔ اَپنے باپ داویؔد کی جگہ بطور بادشاہ مَسح کیا گیا ہے تو اُس نے شُلومونؔ کے پاس اَپنے ایلچی بھیجے کیونکہ داویؔد کے ساتھ اُس کے تعلّقات ہمیشہ دوستانہ رہے تھے۔ \v 2 شُلومونؔ نے حِیرامؔ کے پاس یہ پیغام بھیجا، \pm \v 3 ”تُمہیں مَعلُوم ہے کہ میرے باپ داویؔد کے خِلاف تمام قوموں نے چاروں طرف سے جنگ چھیڑ رکھّی تھی اَور جَب تک کہ یَاہوِہ نے اُن کے سارے دُشمنوں کو اُن کے پاؤں کے نیچے نہ کر دیا، تَب تک وہ یَاہوِہ اَپنے خُدا کے نام کی خاطِر ایک بیت المُقدّس تعمیر کرنے میں ناکامیاب ہی رہے تھے۔ \v 4 مگر اَب یَاہوِہ میرے خُدا نے مُجھے چاروں طرف سے آرام بخشا ہے، اَب نہ تو کویٔی میرا مُخالف ہے اَور نہ کویٔی غضب۔ \v 5 لہٰذا جَیسا کہ یَاہوِہ نے میرے باپ داویؔد سے فرمایا تھا، ’تمہارا بیٹا جسے مَیں تمہاری جگہ تمہارے تخت پر بِٹھاؤں گا، وُہی میرے نام کے جلال کی خاطِر بیت المُقدّس تعمیر کرائے گا۔ اِس لیٔے میرا اِرادہ ہے کہ یَاہوِہ اَپنے خُدا کے لیٔے میں ایک بیت المُقدّس تعمیر کراؤں۔‘ \pm \v 6 ”اِس لیٔے اَب تُم اَپنے خادِموں کو حُکم دو کہ وہ میرے لیٔے لبانونؔ سے دیودار کے درخت کاٹیں۔ میرے آدمی تمہارے آدمیوں کے ساتھ مِل کر کام کریں گے اَور جِتنی بھی اُجرت تُم مُقرّر کروگے مَیں تمہارے آدمیوں کو اَدا کروں گا۔ اَور تُم جانتے ہی ہو کہ ہم لوگوں میں کویٔی بھی اَیسا نہیں جو لکڑی کاٹنے میں صیدونیوں کی طرح ماہر ہو۔“ \p \v 7 جَب حِیرامؔ نے شُلومونؔ کا پیغام سُنا تو وہ بہت خُوش ہُوا اَور کہنے لگا، ”آج یَاہوِہ کی سِتائش ہو جِس نے اِس بڑی قوم پر حُکمرانی کے لیٔے داویؔد کو ایک عقلمند بیٹا بخشا ہے۔“ \p \v 8 تَب حِیرامؔ نے شُلومونؔ کو یہ پیغام بھیجا: \pm ”تُم نے جو پیغام مُجھے بھیجا تھا وہ مُجھے مِل گیا ہے دیودار اَور صنوبر کی لکڑی مُہیّا کرنے کے لیٔے جو کچھ تُم چاہتے ہو میں وہ سَب کروں گا۔ \v 9 میرے آدمی اُن لکڑیوں کو لبانونؔ سے کھینچ کر بڑے سمُندر (بحرِ رُوم) تک لے جایٔیں گے۔ پھر اُن کے بیڑے بندھوا دوں گا تاکہ وہ سمُندر کے راستے سے اُس جگہ پہُنچ جایٔیں جہاں تُم چاہتے ہو۔ وہاں اُن لکڑیوں کو کھُلوا کر الگ الگ کر دیا جائے گا۔ پھر تُم اُنہیں لے جا سکوگے اَور مَیں صِرف یہ چاہتا ہُوں کہ تُم میرے شاہی گھرانے کے لیٔے رسد مُہیّا کرتے رہو۔“ \p \v 10 اِس طرح حِیرامؔ نے شُلومونؔ کو جِتنی دیودار اَور صنوبر کی لکڑیاں چاہئے تھیں مُہیّا کر دیں۔ \v 11 اَور شُلومونؔ نے حِیرامؔ کو اُس کے شاہی گھرانے کے لیٔے بیس ہزار کور\f + \fr 5‏:11 \fr*\fq بیس ہزار کور \fq*\ft تقریباً تین ہزار چھ سَو ٹن\ft*\f* گیہُوں اَور بیس ہزار بَت\f + \fr 5‏:11 \fr*\fq بیس ہزار بَت \fq*\ft تقریباً چار لاکھ چالیس ہزار لیٹر\ft*\f* زَیتُون کا تیل بطور رسد مُہیّا کرتا رہا۔ شُلومونؔ کی طرف سے حِیرامؔ کو یہ رسد سال بسال پہُنچتی رہی۔ \v 12 اَور یَاہوِہ نے شُلومونؔ کو اَپنے وعدہ کے مُطابق حِکمت عطا کی، حِیرامؔ اَور شُلومونؔ کے درمیان دوستانہ تعلّقات قائِم رہے کیونکہ اُن دونوں نے باہمی صُلح کا عہد کیا ہُوا تھا۔ \p \v 13 بادشاہ شُلومونؔ نے تمام بنی اِسرائیل میں سے تیس ہزار مزدُور بیگار پر بھرتی کئے۔ \v 14 اُن میں سے ہر ماہ دس ہزار کی ایک ٹولی لبانونؔ بھیجی جاتی تھی۔ اِس طرح ٹولی کے تمام افراد ایک مہینے لبانونؔ میں اَور دو مہینے اَپنے گھر پر گزارتے تھے۔ اَور ادُونِیرامؔ اُن بیگاروں کا نِگراں تھا۔ \v 15 اَور شُلومونؔ کے پاس پہاڑوں میں ستّر ہزار حملہ آور اسّی ہزار سنگ تراش مَوجُود تھے۔ \v 16 اِن سَب کے علاوہ شُلومونؔ کے تین ہزار تین سَو افسران بھی تھے جو سارے کام پر نِگرانی کرتے اَور کام کرنے والوں کو ہدایات دیتے تھے۔ \v 17 بادشاہ کے حُکم پر اُنہُوں نے بڑے بڑے نفیس پتّھروں کو کھود نکالا، تاکہ اِنہیں تراش کر بیت المُقدّس کی بُنیاد کے واسطے اِستعمال کیا جا سکے۔ \v 18 اِس طرح شُلومونؔ اَور حِیرامؔ کے صنعت کاروں اَور گبلیوں کے مزدُوروں نے مِل کر بیت المُقدّس کی تعمیر کرنے کے لیٔے لکڑی اَور پتّھروں کو کاٹا اَور تراش کر تیّار کر دیا۔ \c 6 \s1 شُلومونؔ کا بیت المُقدّس کو تعمیر کرنا \p \v 1 شُلومونؔ نے بنی اِسرائیل کے مِصر سے نکل آنے کے چار سَو اسّی ویں سال میں اَور بنی اِسرائیل پر اَپنے دَورِ حُکومت کے چوتھے سال میں زِیوؔ کے مہینے میں جو کہ سال کا دُوسرا مہینہ ہے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کو تعمیر کرنا شروع کیا۔ \p \v 2 اَورجو بیت المُقدّس شُلومونؔ بادشاہ نے یَاہوِہ کے لیٔے تعمیر کیا اُس کی لمبائی ساٹھ ہاتھ، چوڑائی بیس ہاتھ اَور اُونچائی تیس ہاتھ تھی۔ \v 3 اَور اُس بیت المُقدّس کے بڑے کمرہ کے سامنے برامدہ بنوایا جِس سے اُس بیت المُقدّس کی چوڑائی بیس ہاتھ اَور وسیع ہو گئی۔ اَور وہ اُس بیت المُقدّس کے سامنے والے حِصّہ سے دس ہاتھ\f + \fr 6‏:3 \fr*\fq دس ہاتھ \fq*\ft چار میٹر پانچ سینٹی میٹر\ft*\f* آگے نِکلا ہُوا تھا۔ \v 4 شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کی دیواروں کے اُوپر تنگ جالی دار جھروکے بھی بنوائے۔ \v 5 اَور مَقدِس کی باہری اَور اَندرونی دیواروں کے چاروں طرف شُلومونؔ نے تمام بڑے بڑے کمرے تعمیر کروائے، جِس میں حُجرے بھی شامل تھے۔ \v 6 عمارت تین مَنزل اُونچی تھی، سَب سے نِچلی مَنزل پانچ ہاتھ چوڑی تھی، اَور بیچ کی چھ ہاتھ، اَور تیسری مَنزل ساتھ ہاتھ چوڑی تھی۔ شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کی باہری دیوار سُتون پر بنوائی تاکہ بَلّیوں کو بیت المُقدّس کی دیواروں میں سوراخ کرکے اَندر نہ ڈالنا پڑے۔ \p \v 7 بیت المُقدّس کو تعمیر کرنے کے لیٔے پتّھروں کے صِرف وُہی ٹکڑے اِستعمال کئے گیٔے جو کھدان سے نکالتے وقت تراشے گیٔے تھے۔ اَور جَب وہ بیت المُقدّس تعمیر کیا جا رہاتھا تو وہاں ہتھوڑے، چھینی یا لوہے کے کسی اوزار کی آواز سُنایٔی نہ دی۔ \p \v 8 سَب سے نِچلی مَنزل کا دروازہ بیت المُقدّس کے جُنوب کی طرف تھا؛ اَور ایک زینہ بیچ والی مَنزل تک اَور پھر وہاں سے تیسری مَنزل تک پہُنچتا تھا۔ \v 9 لہٰذا شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کو تعمیر کرنے کا کام پُورا کیا، اَور بیت المُقدّس کی چھت، دیودار کی شہتیروں اَور پٹریوں سے مُکمّل کی۔ \v 10 اَور شُلومونؔ نے تمام بیت المُقدّس کے اِردگرد حُجرے تعمیر کروائے جِن میں سے ہر ایک کی اُونچائی سَوا دو میٹر تھی اَور وہ دیودار کی لٹک شہتیروں کے ذریعہ بیت المُقدّس کی چھت کو سنبھالے ہویٔے تھے۔ \p \v 11 اَور یَاہوِہ کا کلام شُلومونؔ پر نازل ہُوا: \v 12 ”یہ بیت المُقدّس جو تُم تعمیر کر رہے ہو اُس کے متعلّق میرا قوانین یہ ہے کہ اگر تُم میرے آئین پر عَمل کرو اَور میرے تمام اَحکام پر عَمل کروگے اَور اُن کی تعمیل کرو تو میں اَپنا وعدہ جو مَیں نے تمہارے باپ داویؔد سے کیا تھا، اُسے تمہارے ذریعہ پُورا کروں گا۔ \v 13 اَور مَیں بنی اِسرائیل کے درمیان سکونت کروں گا اَور اَپنی اُمّت بنی اِسرائیل کو ترک نہ کروں گا۔“ \p \v 14 چنانچہ شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کو تعمیر کرنے کا کام مُکمّل کیا۔ \v 15 اَور شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کی اَندرونی دیواروں پر دیودار کے پرت دار لکڑی لگائی اَور بیت المُقدّس کو فرش سے لے کر چھت تک دیودار کی پٹّیوں سے سجا دیا اَور بیت المُقدّس کے فرش کو صنوبر کی پٹریوں سے ڈھانپ دیا۔ \v 16 اَور شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کے اَندر پاک ترین مقام بنانے کے لیٔے، اِس کے پیچھے کی دیوار سے بیس ہاتھ اَندرونی حِصّہ میں ایک دیوار تعمیر کروائی جو زمین سے لے کر چھت تک دیودار کی بنی ہویٔی تھی۔ اِس سے ایک اَندرونی کمرہ تعمیر کیا گیا جو نہایت ہی پاک ترین مقام تھا۔ \v 17 پاک ترین مقام کے سامنے ایک بڑا کمرہ تھا جو چالیس ہاتھ\f + \fr 6‏:17 \fr*\fq چالیس ہاتھ \fq*\ft اٹھّارہ میٹر\ft*\f* لمبا تھا۔ \v 18 بیت المُقدّس کی دیواروں کا اَندرونی حِصّہ دیودار کی لکڑی سے مُزیّن تھا جِس پر لٹّو اَور کھِلے ہُوئے پھُول کندہ کئےگئے تھے۔ سَب کچھ دیودار سے ڈھکا ہُوا تھا اَور بیت المُقدّس کے اَندرونی دیواروں کا کویٔی بھی پتّھر دِکھائی نہیں دیتا تھا۔ \p \v 19 اَور شُلومونؔ نے پاک مَقدِس کے اَندر ایک پاک ترین مقام تعمیر کروایا تاکہ اِس کے اَندر یَاہوِہ کے عہد کے صندُوق کو وہاں رکھّا جا سکے۔ \v 20 اِس پاک مَقدِس کی لمبائی بیس ہاتھ، چوڑائی بیس ہاتھ، اَور اُونچائی بیس ہاتھ تھی۔ شُلومونؔ نے اِس کے اَندرونی حِصّہ کو اَور دیودار سے بنے ہویٔے مذبح کو بھی خالص سونے سے منڈھوا دیا تھا۔ \v 21 شُلومونؔ نے مَقدِس کے اَندرونی حِصّہ کو خالص سونے سے منڈھوا دیا تھا اَور اَندرونی پاک ترین مقام کے سامنے والے حِصّہ کو سونے کی زنجیروں سے تنوا دیا۔ \v 22 چنانچہ شُلومونؔ نے پُورے بیت المُقدّس کے اَندرونی حِصّہ کو سونے سے منڈھوا دیا۔ اِس کے علاوہ اُنہُوں نے اَندرونی پاک مَقدِس کے پُورے مذبح کو بھی سونے سے منڈھوا دیا۔ \p \v 23 اَور اُنہُوں نے پاک مَقدِس میں زَیتُون کی لکڑی کے دو کروبیم بنوائے جِن کی اُونچائی دس ہاتھ تھی۔ \v 24 پہلے کروب کے دونوں پر اَور بازو، پانچ پانچ ہاتھ کے برابر تھے، ایک بازو کے سِرے سے لے کر دُوسرے بازو کے سِرے تک لمبائی دس ہاتھ تھی۔ \v 25 اِسی طرح دُوسرے کروب کا بازو بھی دس ہاتھ اُونچا تھا، اَور دونوں کروبیم جِسامت اَور بناوٹ میں یکساں تھے۔ \v 26 اَور ہر ایک کروب کی اُونچائی دس ہاتھ تھی۔ \v 27 شُلومونؔ نے دونوں کروبیم کو بیت المُقدّس کے بالکُل اَندرونی کمرہ میں رکھّا اَور اُن کے پر پھیلے ہُوئے تھے، ایک کروب کا پر ایک دیوار کو چھُوتا تھا جَب کہ دُوسرے کروب کا پر دُوسری دیوار کو چھُوتا تھا اَور اُن کے پر کمرہ کے وَسط میں ایک دُوسرے سے ملے ہُوئے تھے۔ \v 28 اَور شُلومونؔ نے کروبیم کو بھی سونے سے منڈھوا دیا تھا۔ \p \v 29 اَور اِس کے بعد شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کے اَندرونی اَور بیرونی سبھی دیواروں پر کروبیم، کھجور کے درخت اَور کھِلے ہُوئے پھُولوں کی شَبیہ کندہ کیں۔ \v 30 اَور شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کے اَندرونی اَور بیرونی دونوں ہی پاک کمروں کے فرش کو بھی سونے سے منڈھوا دیا۔ \p \v 31 اَور اَندرونی پاک مَقدِس میں داخل ہونے کے لیٔے اُنہُوں نے زَیتُون کی لکڑی کے دو دروازے بنائے جو نوک دار محراب کی مانند تھے۔ \v 32 اَور زَیتُون کے دو پَلّے والے دروازوں پر شُلومونؔ نے کروبیم، کھجور کے درخت اَور کھِلے ہُوئے پھُول کندہ کئے، کروبیم اَور کھجور کے درختوں پر سونے کی پرت سے منڈھوا دیا۔ \v 33 اِس طرح بڑے کمرے میں داخل ہونے کے لیٔے اُنہُوں نے زَیتُون کی لکڑی کی چوکور چوکھٹیں بنوائیں۔ \v 34 شُلومونؔ نے دو دروازے صنوبر کی لکڑی کے بھی بنوائے جِن میں سے ہر ایک کے دو دو پَلّے تھے جو قبضے دار اَور مُڑنے والے تھے۔ \v 35 اُنہُوں نے اُن دروازوں پر کروبیم، کھجور کے درخت اَور کھِلے ہُوئے پھُول کندہ کروائے اَور کھجور کے درختوں پر سونے کی پرت سے منڈھوا دیا۔ \p \v 36 شُلومونؔ نے اَندر کے صحن کے تین ردّے تراشے ہُوئے پتّھر کے اَور ایک ردّا دیودار کے رندہ کئے ہُوئے بَلّیوں سے بنوایا۔ \p \v 37 چوتھے سال میں زِیوؔ کے مہینے میں یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی بُنیاد رکھی گئی تھی۔ \v 38 اَور گیارھویں سال کے بُولؔ کے مہینے میں جو اصل میں آٹھواں مہینہ ہے، یَاہوِہ کا بیت المُقدّس اَپنے تمام سَب حِصّوں کے ساتھ اَپنے نقشہ کے عَین مُطابق بَن کر تیّار ہو گیا تھا۔ چنانچہ شُلومونؔ کو اِسے تعمیر کرنے میں سات سال لگے۔ \c 7 \s1 شُلومونؔ کے محل کی تعمیر \p \v 1 اَپنے محل کی تعمیر مُکمّل کرنے میں شُلومونؔ کو تیرہ سال لگے۔ \v 2 اُنہُوں نے اَپنا محل لبانونؔ کی لکڑی سے بنوایا تھا جو پینتالیس میٹر لمبا، تئیس میٹر چوڑا اَور چودہ میٹر اُونچا تھا، جسے لبانونؔ کے جنگل کے محل کے نام سے جانا جاتا تھا کیونکہ اِس میں دیودار کے سُتونوں کی چار قطاریں تھیں اَور اُن کے اُوپر دیودار کی رندہ کی ہُوئی لٹک شہتیروں کو رکھّا گیا تھا۔ \v 3 محل کی چھت دیودار کے پینتالیس سُتونوں پر لٹک شہتیروں کے سہارے ٹِکی ہُوئی تھی۔ ہر قطار میں پندرہ دیودار کے لٹک شہتیر تھے۔ \v 4 محل میں آمنے سامنے کی دیواروں کی اُونچائی پر کُل چھ کھڑکیاں لگائی گئی تھیں جو ایک قطار میں لگی تھیں۔ \v 5 اُن کے دروازوں کی چوکھٹے چوکور تھے اَور کھڑکیاں آمنے سامنے کی دیواروں پر تین تین کے ترتیب میں ایک ہی قطار میں لگی تھیں۔ \p \v 6 اَور شُلومونؔ نے تئیس میٹر لمبے اَور چودہ میٹر چوڑے سُتونوں کا ایک بڑا کمرہ تعمیر کروایا جِس کے سامنے سُتونوں کا ایک برامدہ تھا جِس کی چھت چھتری نُما تھی۔ \p \v 7 اَور اُنہُوں نے ایک دیوانِ خاص تعمیر کروایا جہاں اُن کا شاہی تخت لگایا جانا تھا اَور وہاں سے وہ عدالت کرنے والے تھے۔ اَور شُلومونؔ نے اُسے فرش سے لے کر چھت تک دیودار کی پٹّیوں سے ڈھنکوا دیا۔ \v 8 اَور شُلومونؔ کا اَپنا رِہائشی محل اِسی دیوانِ خاص کے پیچھے تھا، شُلومونؔ نے اِسی دیوانِ خاص کی مانند ایک اَور محل فَرعوہؔ کی بیٹی کے لیٔے بھی تعمیر کروایا، جِس سے اُن کی شادی ہُوئی تھی۔ \p \v 9 یہ تمام عمارتیں بُنیاد سے لے کر چھت تک، اَندرونی اَور بیرونی حِصّے، بیش قیمتی پتّھروں سے تعمیر کیٔے گیٔے تھے، جنہیں بڑے ہوشیاری سے ناپ کے مُطابق کاٹ کر تراشا گیا۔ \v 10 بُنیادیں بھی بیش قیمتی قِسم کے بڑے بڑے پتّھروں کی تھیں، جِن میں بعض پتّھروں کی پیمائش کے لحاظ سے لمبائی ساڑھے چار میٹر اَور چوڑائی ساڑھے تین میٹر تھی۔ \v 11 بُنیاد کے اُوپر نفیس قِسم کے پتّھر ناپ کے مُطابق لگائے گیٔے تھے اَور دیودار کے سُتون بھی لگائے گیٔے تھے۔ \v 12 اَور بڑے صحن کے چاروں دیواروں میں تراشے ہُوئے پتّھروں کی تین تین تہیں تھیں اَور ہر ایک دیوار کی تہوں کے درمیان تراشی ہوئی دیودار کی شہتیر تھی، ٹھیک اَیسی ہی بناوٹ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے اَندرونی صحن اَور اُس کے بیچ والے برامدے کی تھی۔ \s1 بیت المُقدّس کا سازوسامان \p \v 13 پھر شُلومونؔ بادشاہ نے ایلچی بھیج کر صُورؔ سے حُورامؔ کو آنے کی دعوت دی۔ \v 14 جِس کی ماں نفتالی کے قبیلہ کی ایک بِیوہ تھی اَور جِس کا باپ صُورؔ کا باشِندہ اَور کانسے کا ماہر کاریگر تھا۔ حُورامؔ کانسے کے ہر قِسم کے کام میں بڑا حِکمت والا، سمجھدار اَور ماہر کاریگر تھا۔ اِس لیٔے تشریف لاکر حِیرامؔ نے شُلومونؔ بادشاہ کے تمام کام جو اُسے کے سُپرد کیا گیا تھا پُورا کر دیا۔ \p \v 15 حِیرامؔ نے کانسے کو ڈھالا اَور دو سُتون بنائے جِن میں سے ہر ایک سُتون کی اُونچائی آٹھ میٹر اَور گولایٔی ساڑھے پانچ میٹر کی تھی۔ \v 16 اَور اُس نے اُن سُتونوں کے بالائی حِصّوں پر رکھنے کے لیٔے کانسے کو ڈھال کر دو تاج بھی بنائے۔ ہر ایک بالائی تاج کی اُونچائی سَوا دو میٹر تھی۔ \v 17 اِس کے بعد حِیرامؔ نے اُن سُتونوں کے بالائی تاجوں کے لیٔے زنجیروں کی سات سات چوکور جالی دار جھالریں بنوائیں۔ \v 18 اِسی طرح اُس نے سُتونوں کے اُوپر تاجوں کو سجانے کے لیٔے جالیوں کے اِردگرد دو قطاروں میں انار بھی لٹکا دئیے۔ ہر سُتون کے تاج کو اُس نے اَیسے ہی سجایا۔ \v 19 اَور برامدے کے سُتونوں کے اُوپر کے تاجوں پر شُوشنؔ کے پھُول کا کام تھا، اِن کی اُونچائی تقریباً دو میٹر تھی۔ \v 20 اَور اُن دونوں سُتونوں کے تاجوں کے اُوپر پیالہ نُما حِصّہ پر جالی سے آگے، سُتونوں کے تاجوں کے چاروں طرف دو قطاروں میں دو سَو انار بنائے گیٔے تھے۔ \v 21 اَور شُلومونؔ نے بیت المُقدّس کے برامدے میں سُتون بھی بنوائے۔ اَور اُنہُوں نے جُنوبی سُتون کا نام یاکِن\f + \fr 7‏:21 \fr*\fq یاکِن \fq*\ft اُس نے قائِم کیا\ft*\f* اَور شمال کی طرف والے سُتون کا نام بُوعزؔ\f + \fr 7‏:21 \fr*\fq بُوعزؔ \fq*\ft اُس میں طاقت ہے\ft*\f* رکھّا۔ اَور یُوں سُتونوں کا کام پُورا ہُوا۔ \v 22 اَور سُتونوں کی چوٹی پر شُوشنؔ کے پھُول بنائے گیٔے تھے۔ اَور یُوں سُتونوں سے متعلّق سارا کام مُکمّل ہُوا۔ \p \v 23 پھر شُلومونؔ نے ڈھالی ہُوئی دھات کا پانی کا ایک بڑا حوض بنوایا جِس کی شکل گول تھی اَورجو ایک کنارے سے دُوسرے کنارے تک دس ہاتھ\f + \fr 7‏:23 \fr*\fq دس ہاتھ \fq*\ft ساڑھے چار میٹر\ft*\f* اَور اُونچا پانچ ہاتھ\f + \fr 7‏:23 \fr*\fq پانچ ہاتھ \fq*\ft سَوا دو میٹر\ft*\f* تھا اَور پیمائش کے لحاظ سے اُس کا گھیرا تیس ہاتھ\f + \fr 7‏:23 \fr*\fq تیس ہاتھ \fq*\ft ساڑھے تیرہ میٹر\ft*\f* تھا۔ \v 24 اَور اُس کے کنارے کے نیچے اِردگرد دو قطاروں میں لٹّو حوض کے ساتھ ہی ڈھالے گیٔے تھے یعنی ایک میٹر کے فاصلے پر بیس لٹّو تھے۔ \p \v 25 اَور یہ حوض کانسے کے بَارہ بَیلوں کے اُوپر رکھّا گیا تھا؛ جِن میں سے تین کا مُنہ شمال کی طرف، تین کا مغرب، تین کا جُنوب اَور تین کا مشرق کی طرف تھا۔ حوض اُن کے سِروں پر ٹِکا ہُوا تھا اَور اُن کے پیچھے والے دھڑ اَندر کی طرف تھے۔ \v 26 اِس حوض کے دھات کی موٹائی تقریباً چار اُنگل\f + \fr 7‏:26 \fr*\fq چار اُنگل \fq*\ft تقریباً آٹھ سینٹی میٹر\ft*\f* تھی اَور اُس کا کنارہ پیالے کے کنارہ کی طرح شُوشنؔ کے پھُول کی مانند تھا۔ اَور اِس حوض میں دو ہزار بَت\f + \fr 7‏:26 \fr*\fq دو ہزار بَت \fq*\ft تقریباً نوّے ہزار لیٹر کچھ صحیفوں میں چوالیس ہزار لِکھا ہے\ft*\f* پانی کی گنجائش تھی۔ \p \v 27 حِیرامؔ نے کانسے کی دس مُنتقل ہونے والی پانی کی گاڑیاں بھی بنائیں جِن میں سے ہر ایک گاڑی کی لمبائی، ایک میٹر اسّی سینٹی میٹر، چوڑائی ایک میٹر اسّی سینٹی میٹر اَور اُونچائی ایک میٹر پینتیس سینٹی میٹر تھی۔ \v 28 یہ گاڑیاں اِس طرح بنائی گئی تھیں کہ اُن میں چوکھٹ کی مانند چوکور اَور سیدھی پٹّیاں لگی ہویٔی تھیں۔ \v 29 اَور چوکور چوکھٹوں اَور سیدھی پٹّییوں پر شیر، بَیل اَور کروبیم بنے ہُوئے تھے۔ اَور اِن کے شَبیہ کے اُوپر اَور نیچے ٹیڑھی جھالریں لٹکی ہویٔی تھیں۔ \v 30 ہر گاڑی کے کانسے کے چار پہیّے اَور کانسے کے دُھرے تھے۔ اَور اِس کے چاروں کونوں پر چلمچی رکھنے کی جگہ تھی۔ اَور اِن کی پیندیوں کو ڈھال کر بنایا گیا تھا جِن کے دونوں کناروں کی طرف جھالریں لٹک رہی تھی۔ \v 31 اَور ہر گاڑی کے اَندر چلمچی کے لیٔے تقریباً آدھا میٹر گہرا ایک گول گڈّھا تھا۔ جسے ایک پیندے پر رکھّا گیا تھا، جو تقریباً ستّر سینٹی میٹر تھا، جِس کے مُنہ پر نقّاشی کی گئی تھی۔ اَور گاڑیوں کی پٹّیاں گول نہیں بَلکہ چوکور تھی۔ \v 32 اَور چاروں پہیّے چوکور پٹّیوں کے نیچے تھے اَور پہیّوں کے دُھرے گاڑی میں لگے ہُوئے تھے اَور ہر پہیّے کی اُونچائی تقریباً ستّر سینٹی میٹر تھی۔ \v 33 اَور گاڑیوں کے پہیّے بالکُل رتھ کے پہیّوں کی مانند بنائے گیٔے تھے؛ اَور اُن کے دُھرے، چرخی، سلاخیں اَور نابھیں وغیرہ سَب حِصّے ڈھالی ہُوئی دھات کے تھے۔ \p \v 34 اَور ہر گاڑی کے چاروں کناروں پر موڑنے کے لیٔے ایک ایک ہَینڈل تھا اَور یہ ہَینڈل گاڑی کے ساتھ ہی ڈھالے گیٔے تھے۔ \v 35 اَور گاڑی کے سِرے پر ایک گول پٹّی تھی جو تقریباً تئیس سینٹی میٹر چوڑی گول پٹّی لگی ہویٔی تھی۔ اَور گاڑی کے اُوپر کی پٹّیاں اَور کنارے کے کڑے ایک ہی دھات کے ٹکڑے سے ڈھالے گیٔے تھے۔ \v 36 اَور حِیرامؔ نے اُن کڑوں پر اُن کے کناروں پر اَور جہاں بھی جگہ تھی وہاں کروبیم، شیر اَور کھجور کے درخت کندہ کئے تھے اَور اُن کے چاروں طرف جھالریں کندہ کی گئیں تھیں۔ \v 37 حِیرامؔ نے وہ دس گاڑی اِس طرح سے بنائی تھیں کہ وہ تمام گاڑیاں ایک ہی سانچے، ایک ہی ناپ اَور ایک ہی جِسامت میں ڈھالی گئی تھیں۔ \p \v 38 حِیرامؔ نے کانسے کے دس چُھوٹے چُھوٹے حوض بھی بنائے؛ اَور ہر ایک حوض میں ایک ہزار آٹھ سَو لیٹر\f + \fr 7‏:38 \fr*\fq ایک ہزار آٹھ سَو لیٹر \fq*\ft کچھ صحیفوں میں 880لیٹر لِکھا گیا ہے\ft*\f* پانی کی گنجائش تھی۔ اَور ہر ایک حوض تقریباً دو میٹر گہری تھی اَور دسوں گاڑیوں پر ایک ایک حوض لے جایا جاتا تھا۔ \v 39 حِیرامؔ نے اُن گاڑیوں میں سے پانچ کو بیت المُقدّس کے جُنوب کی طرف اَور پانچ کو شمال کی طرف رکھا اَور بڑے حوض کو جُنوب کی طرف بیت المُقدّس کے جُنوبی مشرقی کونے میں رکھا۔ \v 40 اَور حُورامؔ نے چُھوٹے حوض، بیلچے اَور چھڑکاؤ کرنے والے پیالوں کو بھی بنایا۔ \p چنانچہ حُورامؔ نے اُن تمام کاموں کو جسے وہ شُلومونؔ بادشاہ کی خاطِر یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں بنا رہاتھا، مُکمّل کیا۔ \b \li1 \v 41 دو سُتون؛ \li1 اَور اُن دونوں سُتونوں کے اُوپر پیالہ نُما بالائی تاج؛ \li1 \v 42 دونوں جالیوں کے لیٔے چار سَو انار؛ یعنی ہر جالی کے لیٔے اناروں کی دو دو قطاریں، سُتونوں کے سِروں پر پیالہ نُما بالائی حِصّہ کو سجانے کے لیٔے لگائی گئیں؛ \li1 \v 43 دس گاڑیاں اَور اُن پر رکھے ہویٔے دس حوض، \li1 \v 44 بڑا حوض اَور اُس کے نیچے بَارہ بَیل۔ \li1 \v 45 راکھ جمع کرنے والے چُھوٹے حوض، بیلچے اَور قُربانی کے خُون کا چھڑکاؤ کرنے والے پیالے۔ \b \p یہ تمام برتن جو حُورامؔ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے لیٔے شُلومونؔ بادشاہ کی خاطِر بنائے چمچماتے ہویٔے کانسے کے تھے۔ \v 46 بادشاہ نے اِن کی ڈھلایٔی یردنؔ کی وادی میں جو سُکّوتؔ اَور ضارِتھانؔ کے درمیان مٹّی کے سانچوں میں ڈھلوا کر بنوایا تھا۔ \v 47 اَور شُلومونؔ نے اُن تمام ظروف کا وزن نہیں کیا کیونکہ وہ بہت تھے، لہٰذا جو کانسا اِستعمال ہُوا تھا اُس کا وزن مَعلُوم نہ ہو سَکا۔ \p \v 48 چنانچہ شُلومونؔ نے یہ سازوسامان بھی بنوایا جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں تھا، \b \li1 یعنی سونے کا مذبح، \li1 اَور نذر کی روٹی رکھنے والی سونے کی میز: \b \li1 \v 49 اَور اَندرونی کمرے کے پاک مَقدِس کے سامنے خالص سونے کے چراغدان؛ پانچ دایئں طرف اَور پانچ بایئں طرف، \li1 اَور سونے کے پھُول، چراغ چِمٹے، اَور برتن؛ \li1 \v 50 اَور خالص سونے کے برتن، گُل تراش، قُربانی کے خُون کا چھڑکاؤ کرنے والے پیالے، ڈونگے اَور بخُوردان۔ \li1 اَور سَب سے اَندرونی کمرہ یعنی پاک ترین مقام کے دروازوں کے لیٔے سونے کے قبضے اَور بیت المُقدّس کے بڑے کمرے کے دروازوں کے سونے کے قبضے۔ \b \p \v 51 اَور اِس طرح یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کا سارا کام، جو بادشاہ شُلومونؔ نے شروع کیا تھا، ختم ہو گیا۔ تَب شُلومونؔ نے اَپنے باپ داویؔد کی مخصُوص کی ہُوئی نذریں یعنی چاندی اَور سونا اَور سارے برتن کو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے خزانے میں رکھوا دیا۔ \c 8 \s1 عہد کے صندُوق کا بیت المُقدّس میں لایا جانا \p \v 1 اِس کے بعد بادشاہ شُلومونؔ نے صِیّونؔ سے یعنی داویؔد کے شہر سے یَاہوِہ کے عہد کے صندُوق کو لانے کے لیٔے بنی اِسرائیل کے سَب بُزرگوں اَور قبیلوں کے سَب سردار اَور بنی اِسرائیل کے آبائی خاندانوں کے سربراہوں کو یروشلیمؔ میں اَپنے پاس جمع کیا۔ \v 2 لہٰذا ساتویں مہینے کے ماہِ اِتھنیمؔ میں عید کے موقع پر تمام بنی اِسرائیل کے لوگ بادشاہ شُلومونؔ کے حُضُور جمع ہُوئے۔ \p \v 3 اَور جَب بنی اِسرائیل کے سَب بُزرگ آ گئے تو کاہِنوں نے صندُوق کو اُٹھایا، \v 4 کاہِنؔ اَور لیوی یَاہوِہ کے صندُوق، خیمہ اِجتماع اَور اُس کے اَندر کے تمام مُقدّس برتنوں کو اُٹھاکر اَپنے ساتھ لے آئےتھے۔ \v 5 بادشاہ شُلومونؔ اَور بنی اِسرائیل کی تمام جماعت نے جو اُس وقت اُن کے ساتھ وہاں صندُوق کے سامنے جمع ہوئی تھی اَور صندُوق کے آگے اِس کثرت سے بھیڑ، بکریاں اَور بَیل ذبح کر رہے تھے کہ اُن کا شُمار کرنا ناممکن ہو گیا تھا۔ \p \v 6 پھر کاہِنوں نے یَاہوِہ کے عہد کے صندُوق کو اُس کی مُقرّرہ جگہ یعنی پاک مَقدِس کے اَندرونی پاک ترین مقام میں کروبیم کے پروں کے نیچے لاکر رکھ دیا۔ \v 7 کیونکہ کروبیم صندُوق کی مُقرّر جگہ کے اُوپر اَپنے پروں کو اِس قدر پھیلائے ہُوئے تھے کہ کروبیم کے پر صندُوق کو اَور اُسے اُٹھانے والی بَلّیوں پر سایہ کریں۔ \v 8 اَور یہ بَلّیئیں اِس قدر لمبی تھیں کہ اُن کے سِرے جو اَندرونی پاک مَقدِس کے صندُوق سے باہر نکلے ہُوئے تھے لیکن اَندرونی پاک مقام کے سامنے سے دیکھے جا سکتے تھے مگر اِس کے باہر سے نہیں۔ اَور وہ آج کے دِن تک اُسی حالات میں وہیں ہیں۔ \v 9 اَور صندُوق میں پتّھر کی اُن دو تختیوں کے سِوائے اَور کچھ نہ تھا جنہیں مَوشہ نے حورِبؔ میں رکھ دیا تھا۔ جہاں یَاہوِہ نے اُن سے عہد باندھا تھا، جَب بنی اِسرائیل مِصر سے باہر نکل آئےتھے۔ \p \v 10 جَب کاہِنؔ پاک ترین مقام سے باہر نکل آئے تو یَاہوِہ کا بیت المُقدّس بادل سے بھر گیا۔ \v 11 یہاں تک کہ کاہِنؔ بادلوں کے باعث اَپنی خدمت اَنجام دینے کے لیٔے وہاں کھڑے نہ رہ سکے کیونکہ یَاہوِہ نے اَپنے جلال سے اَپنے پُورے بیت المُقدّس کو معموُر کر دیا تھا۔ \p \v 12 تَب شُلومونؔ نے کہا، ”یَاہوِہ نے فرمایاہے وہ سیاہ گھنے بادل میں سکونت کریں گے؛ \v 13 مَیں نے فی الحقیقت آپ کے لئے ایک شاندار بیت المُقدّس تعمیر کروایاہے تاکہ آپ اُس میں تا اَبد تک سکونت کریں۔“ \p \v 14 جَب بنی اِسرائیل کی ساری جماعت وہاں کھڑی تھی تو بادشاہ نے اُن کی طرف مُخاطِب ہوکر اُنہیں برکت دی۔ \v 15 اَور بادشاہ نے اُن سے فرمایا: \pm ”بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کی سِتائش ہو، جنہوں نے میرے باپ داویؔد سے اَپنے مُنہ سے کئےگئے وعدہ کو اَپنے ہاتھوں سے یہ کہہ کر پُورا کر دیا ہے کہ \v 16 ’جِس دِن سے میں اَپنی اُمّت بنی اِسرائیل کو مِصر سے باہر نکال لایا ہُوں، مَیں نے بنی اِسرائیل کے کسی بھی قبیلہ میں کسی شہر کو نہیں مُنتخب کیا جہاں میرا بیت المُقدّس تعمیر ہو تاکہ وہاں میرا نام ہو۔ لیکن مَیں نے اَپنی اُمّت بنی اِسرائیل پر حُکمرانی کرنے کے لیٔے داویؔد کو مُنتخب کیا۔‘ \pm \v 17 ”میرے باپ داویؔد کی دِلی تمنّا تھی کہ وہ اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کے نام کے لیٔے ایک بیت المُقدّس تعمیر کرایٔیں۔ \v 18 لیکن یَاہوِہ نے میرے باپ داویؔد سے فرمایا، ’تمہارے دِل میں میرے نام کے لیٔے ایک بیت المُقدّس تعمیر کرنے کا خیال آنا، یقیناً بہت ہی عُمدہ ہے۔ \v 19 تاہم وہ بیت المُقدّس تُم نہیں بَلکہ تمہارا بیٹا جو تُم سے پیدا ہوگا، وُہی میرے نام کے جلال کے لیٔے بیت المُقدّس تعمیر کروائے گا۔‘ \pm \v 20 ”آج یَاہوِہ نے اَپنے وعدے کو پُورا کر دیا ہے۔ مَیں اَپنے باپ داویؔد کا جانشین ہُوں اَور اَب بنی اِسرائیل کے تخت پر عَین یَاہوِہ کے وعدہ کے مُطابق تخت نشین ہُوں۔ اَور مَیں نے بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کے نام کے جلال کی خاطِر اِس بیت المُقدّس کی تعمیر کروائی ہے۔ \v 21 اَور مَیں نے وہاں صندُوق کے لیٔے ایک جگہ مُقرّر کر دی ہے، جِس میں یَاہوِہ کا وہ عہد ہے جو اُنہُوں نے ہمارے آباؤاَجداد سے اُس وقت باندھا تھا جَب وہ اُنہیں مِصر سے باہر نکال لائے تھے۔“ \s1 شُلومونؔ کی مخصُوصیت کی دعا \p \v 22 اِس کے بعد شُلومونؔ بنی اِسرائیل کی ساری جماعت کے سامنے یَاہوِہ کے مذبح کے آگے کھڑے ہُوئے اَور اَپنے ہاتھ پھیلائے \v 23 اَور دعا مانگی: \pm ”اَے یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا، آپ کی مانند نہ تو اُوپر آسمان میں اَور نہ نیچے زمین پر کویٔی خُدا ہے۔ جو اَپنے اُن خادِموں پر اَپنی بے پناہ مَحَبّت ظاہر کرتے اَور اَپنے عہد کو پُورا کرتے ہیں، جو پُورے دِل سے آپ کی راہ پر چلتے ہیں۔ \v 24 آپ نے اَپنے خادِم میرے باپ داویؔد کے ساتھ کیا ہُوا اَپنا وعدہ پُورا کیا ہے۔ آج آپ نے اَپنے مُنہ کے کلام کو اَپنے ہاتھ سے پُورا کر دیا ہے جَیسا کہ آج کے دِن ظاہر ہے۔ \pm \v 25 ”اَب اَے یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا، آپ اَپنے خادِم میرے باپ داویؔد کے ساتھ کیٔے گیٔے اَپنے اُن وعدوں کو بھی پُورا کرنا، جو آپ نے داویؔد سے کیا تھا، ’میرے حُضُور اِسرائیل کے تخت پر بیٹھنے والے جانشین اَشخاص کی کبھی کمی نہ ہوگی اگر تمہارا خاندان اَپنی سَب راہوں میں احتیاط سے ٹھیک اُسی طرح چلے جَیسا کہ تُم پُورے دِل سے میرے پیچھے چلتےہو۔‘ \v 26 چنانچہ اَب اَے بنی اِسرائیل کے خُدا، آپ اَپنے اُس قول کو پُورا کریں جو آپ نے اَپنے خادِم، میرے باپ داویؔد سے کی تھی۔ \pm \v 27 ”لیکن کیا خُدا واقعی زمین پر سکونت کریں گے؟ آپ تو آسمان بَلکہ سَب سے اُونچے آسمان میں بھی نہیں سما سکتے، تو پھر جو بیت المُقدّس مَیں نے تعمیر کرایا ہے اُس میں آپ کیسے سما سکتے ہیں! \v 28 پھر بھی اَے یَاہوِہ میرے خُدا، اَپنے رحم و کرم سے اَپنے خادِم کی دعا اَور مِنّت کی طرف مُتوجّہ ہوں، اَور اَپنے خادِم کی اِس دعا اَور فریاد کو سُن لیں جو آج آپ کے حُضُور میں پیش کر رہاہے۔ \v 29 آپ کی آنکھیں اِس بیت المُقدّس کی طرف دِن اَور رات لگی رہیں! آپ نے اِسی مقام کی بابت فرمایا تھا، ’میں اَپنا جلالی نام وہاں قائِم رکھوں گا،‘ تاکہ جو دعا آپ کا خادِم اِس مقام کی طرف رُخ کرکے مانگے اُسے آپ سُن کر جَواب دیں گے۔ \v 30 جَب آپ کا خادِم اَور آپ کی قوم بنی اِسرائیل اِس مقام کی طرف رُخ کرکے آپ سے فریاد کریں۔ تو آپ آسمان پر سے جو آپ کی قِیام گاہ ہے، آپ سُنیں اَور سُن کر مُعاف کر دیں۔ \pm \v 31 ”اَور جَب کویٔی شخص اَپنے پڑوسی پر ظُلم کرے اَور اُسے قَسم کھِلانے کے واسطے حلف اُٹھانے کو کہا جائے اَور وہ آئے اَور اِس بیت المُقدّس میں آپ کے مذبح کے سامنے قَسم کھا کر حلف اُٹھائے، \v 32 تَب آپ آسمان سے سُن لینا اَور عَمل کرنا اَور اَپنے خادِموں کا اِنصاف کرنا اَور بدکار کو اُس کے کئے کی سزا اَور معصُوم کو بے قُصُور ٹھہرا کر اُسے نیک جزا دینا۔ \pm \v 33 ”اَور جَب آپ کی اُمّت بنی اِسرائیل، آپ کے خِلاف گُناہ کرنے کے باعث اَپنے دُشمنوں سے شِکست کھائے لیکن بعد میں تَوبہ کرکے اَور آپ کے جلالی نام کا اقرار کرکے اِس بیت المُقدّس میں آپ کے حُضُور دعا اَور فریاد کرے، \v 34 تَب آپ آسمان پر سے سُن کر اَپنی اُمّت بنی اِسرائیل کا گُناہ مُعاف کردینا اَور اُنہیں اِس مُلک میں واپس لے آنا، جو آپ نے اُن کے آباؤاَجداد کو دیا تھا۔ \pm \v 35 ”اَور جَب اِس سبب سے کہ آپ کے لوگوں نے آپ کے خِلاف گُناہ کیا ہے آسمان بندہو جائے اَور بارش نہ ہو اَور آپ اُنہیں مُصیبت میں ڈال دیں اَور وہ اِس مقام کی طرف رُخ کرکے دعا کریں اَور آپ کے نام کا اقرار کریں اَور اَپنے گُناہ سے تَوبہ کریں، \v 36 تو آپ آسمان پر سے سُن لینا اَور اَپنے خادِموں یعنی اَپنی قوم بنی اِسرائیل کے گُناہ مُعاف کردینا۔ اُنہیں نیک راہ پر چلنے کی ہدایت دینا اَور اُس مُلک پر مینہ برسانا جسے بطور مِیراث آپ نے اَپنے لوگوں کو دیا ہے۔ \pm \v 37 ”اَور جَب اُس مُلک میں قحط یا وَبا یا بادِ سموم یا پھپھُوندی، ٹِڈّیوں یا اِلّیوں کا حملہ ہو، یا کویٔی دُشمن اُن کے کسی شہر کا محاصرہ کر لے، خواہ کویٔی بھی آفت یا بیماری اُن پر آ جایٔے، \v 38 اَور جَب آپ کی قوم بنی اِسرائیل میں سے کویٔی آدمی اَپنی مُصیبتوں کے باعث اِس بیت المُقدّس کی طرف اَپنے ہاتھ پھیلا کر دعا یا فریاد کرے، \v 39 تب آپ آسمان پر سے جو آپ کی قِیام گاہ ہے، سُن کر مُعاف کردینا اَور ہر شخص کو جِن کے دِلوں کو آپ جانتے ہیں، اُن کے اعمال کے مُطابق بدلہ دینا؛ کیونکہ صرف آپ ہی اِنسانوں کے دِلوں کو جانتے ہیں، \v 40 تاکہ جَب تک وہ اِس مُلک میں جسے آپ نے ہمارے آباؤاَجداد کو دیا تھا، زندہ رہیں، اَور آپ کا خوف مانیں۔ \pm \v 41 ”اَور وہ پردیسی جو آپ کی قوم بنی اِسرائیل میں سے نہیں ہے لیکن آپ کے نام کی شہرت سُن کر دُور دراز مُلک سے آئے، \v 42 کیونکہ وہ آپ کے عظیم نام اَور قوی ہاتھ اَور پھیلائے ہُوئے بازو کا حال سُنیں گے اِس لیٔے جَب وہ آئیں اَور اِس بیت المُقدّس کی طرف رُخ کرکے دعا کریں، \v 43 تَب آپ آسمان پر سے جو آپ کی قِیام گاہ ہے سُنیں اَورجو کچھ بھی وہ پردیسی آپ سے فریاد کریں، اُس کی مُراد پُوری کریں تاکہ رُوئے زمین کی سَب قومیں آپ کے نام کو جانیں اَور آپ کی اَپنی اُمّت بنی اِسرائیل کی طرح آپ کا خوف مانیں اَور جان لیں کہ یہ بیت المُقدّس جو مَیں نے تعمیر کرائی ہے آپ کے نام سے منسوب ہے۔ \pm \v 44 ”اَور جَب آپ کی قوم اَپنے دُشمنوں کے خِلاف جنگ کرنے کے لیٔے جہاں بھی آپ بھیجیں باہر جایٔیں اَور جَب وہ اِس مُنتخب شہر اَور اِس بیت المُقدّس کی طرف رُخ کرکے یَاہوِہ آپ کے نام سے دعا کریں، جسے مَیں نے آپ کے نام کے لیٔے تعمیر کروایاہے۔ \v 45 تو آپ آسمان پر سے اُن کی دعا اَور مناجات کو سُن کر اُن کے حق میں فیصلہ کرنا۔ \pm \v 46 ”اَور جَب وہ آپ کے خِلاف گُناہ کریں، کیونکہ کویٔی بھی بشر اَیسا نہیں جو گُناہ نہ کرتا ہو، اَور آپ اُن سے ناراض ہو جایٔیں اَور اُنہیں دُشمن کے حوالہ کر دیں جو اُنہیں اسیر کرکے دُور یا نزدیک اَپنے مُلک میں لے جائیں؛ \v 47 اَور اگر اُس مُلک میں جہاں وہ اسیر ہوکر پہُنچائے گیٔے ہُوں، اُن کا دِل بدل جائے اَور وہ تَوبہ کریں اَور اَپنے گُناہ کا اعتراف کریں، ’ہم نے گُناہ کیا ہے اَور ٹیڑھی چال چلے اَور بدکاریاں کی ہیں‘؛ \v 48 اگر وہ اَپنے دُشمنوں کے مُلک میں ہی جنہوں نے اُنہیں اسیر کیا ہے، اَپنے پُورے دِل اَور اَپنی ساری جان سے آپ کی طرف رُجُوع کریں اَور اَپنے آباؤاَجداد کے مُلک کی طرف اَور اِس مُنتخب شہر اَور اِس بیت المُقدّس کی طرف رُخ کرکے دعا کریں جسے مَیں نے آپ کے نام کے لیٔے تعمیر کروایاہے؛ \v 49 تو آپ آسمان پر سے جو آپ کی قِیام گاہ ہے اُن کی دعا اَور مناجات کو سُن لینا اَور اُنہیں اِنصاف مُہیّا کرنا۔ \v 50 اَور اَپنی اُمّت کو جِس نے آپ کے خِلاف گُناہ کیا اَور اُن کی سَب خطائیں جو اُنہُوں نے آپ کے خِلاف سرزد کیں، مُعاف کردینا اَور اُنہیں اِغوا کرنے والوں کے آگے اُن پر رحم کرنا تاکہ وہ اُن پر رحم کریں؛ \v 51 کیونکہ وہ آپ کی اُمّت اَور آپ کی مِیراث ہیں، جنہیں آپ مِصر سے یعنی اُس لوہا گلانے والی بھٹّی میں سے باہر نکال لایٔے ہیں۔ \pm \v 52 ”لہٰذا آپ کی آنکھیں آپ کے خادِم کی فریاد اَور آپ کی اُمّت بنی اِسرائیل کی فریاد کی طرف کھُلی رہیں تاکہ جَب کبھی وہ آپ سے فریاد کریں تو آپ اُن کی سُن لیں۔ \v 53 کیونکہ آپ نے دُنیا کی تمام اَقوام میں سے اُنہیں مُنتخب کیا تاکہ وہ آپ کی مِیراث ہوں، جَیسا کہ اَے یَاہوِہ قادر، آپ نے اَپنے خادِم مَوشہ کی مَعرفت فرمایا تھا جِس وقت آپ ہمارے آباؤاَجداد کو مِصر سے باہر نکال لایٔے۔“ \p \v 54 جَب شُلومونؔ یَاہوِہ سے یہ تمام دعائیں اَور فریاد کر چُکے، تو وہ یَاہوِہ کے مذبح کے سامنے سے جہاں وہ اَپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر گھُٹنے ٹیکے ہُوئے تھے اُٹھے۔ \v 55 اَور کھڑے ہوکر بنی اِسرائیل کی ساری جماعت کو بُلند آواز سے یہ کہتے ہُوئے برکت دی: \pm \v 56 ”یَاہوِہ کی سِتائش ہو، جنہوں نے اَپنی اُمّت بنی اِسرائیل کو اَمن بخشا ہے جَیسا کہ اُنہُوں نے وعدہ کیا تھا۔ کیونکہ وہ تمام وعدے جو اُنہُوں نے اَپنے خادِم مَوشہ کی مَعرفت کئے تھے سَب کے سَب ہُوبہو پُورے ہُوئے۔ \v 57 یَاہوِہ ہمارے خُدا ہمارے ساتھ رہے جَیسے وہ ہمارے آباؤاَجداد کے ساتھ رہے۔ اَیسا کبھی نہ ہو کہ وہ ہمیں چھوڑیں، یا ترک کریں۔ \v 58 وہ ہمارے دِلوں کو اَپنی طرف مائل کریں کہ ہم اُنہیں کے سَب راہوں پر چلیں اَور اُن کے اَحکام، قوانین اَور آئین کو مانیں جو اُنہُوں نے ہمارے آباؤاَجداد کو دئیے تھے۔ \v 59 اَور کاش میری یہ باتیں جنہیں مَیں نے یَاہوِہ کے حُضُور اَپنی فریاد میں پیش کی ہے، دِن اَور رات یَاہوِہ ہمارے خُدا کے نزدیک قائِم رہیں تاکہ وہ ہر دِن ضروُرت کے مُطابق اَپنے خادِم اَور اَپنی اُمّت بنی اِسرائیل کو اِنصاف مُہیّا کرتے رہیں۔ \v 60 تاکہ دُنیا کی تمام قومیں جان لیں کہ یَاہوِہ ہی خُدا ہیں۔ اَور اُس کے سِوا اَور کویٔی نہیں۔ \v 61 اِس لیٔے تمہارا دِل یَاہوِہ ہمارے خُدا کی طرف پُوری طرح سے سچّا بنا رہے اَور اُن کے قوانین اَور اَحکام پر عَمل کرتے رہو، جَیسا کہ تُم آج یہاں اِس وقت کر رہے ہو۔“ \s1 بیت المُقدّس کی مخصُوصیت \p \v 62 تَب بادشاہ اَور اُس کے ساتھ تمام بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ کے حُضُور میں قُربانیاں پیش کیں۔ \v 63 اَور شُلومونؔ نے یَاہوِہ کے حُضُور میں جو سلامتی کی نذروں کی قُربانیاں پیش کیں، اُس میں بائیس ہزار بَیل اَور ایک لاکھ بیس ہزار بھیڑ بکرے تھے۔ اَور اِس طرح بادشاہ نے اَور تمام بنی اِسرائیل نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کو مخصُوص کیا۔ \p \v 64 اُسی دِن بادشاہ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے سامنے کے صحن کے درمیانی حِصّہ کی تقدیس کی اَور وہاں پر سوختنی نذریں، اناج کی نذر کی قُربانیاں اَور سلامتی کی نذروں کی چربی پیش کی کیونکہ یَاہوِہ کے سامنے کانسے کا مذبح اِتنا چھوٹا تھا کہ اُس پر سوختنی نذروں، گلّے کی قُربانیوں اَور سلامتی کی نذروں کی چربی گزرانے کے لیٔے گنجائش نہ تھی۔ \p \v 65 چنانچہ شُلومونؔ نے اِس موقع پر عید منائی اَور اِس میں تمام بنی اِسرائیل اَور ایک بہت بڑی جماعت شامل ہوئی۔ یہ ایک بہت بڑا اِجتماع تھا جِس میں لیبو حماتؔ سے لے کر وادی مِصر تک کے تمام لوگ تشریف لایٔے تھے۔ اُنہُوں نے یہ عید یَاہوِہ ہمارے خُدا کے حُضُور سات دِن تک اَور مزید سات دِن تک یعنی کُل چودہ دِن تک منائی۔ \v 66 اَور اگلے دِن شُلومونؔ نے لوگوں کو رخصت کر دیا۔ اُنہُوں نے بادشاہ کو مُبارکباد دی اَور وہ اُس تمام نیکی کے لیٔے جو یَاہوِہ نے اَپنے خادِم داویؔد اَور اَپنی اُمّت بنی اِسرائیل کے ساتھ کی تھی اَپنے دِل میں خُوش و خُرّم اَور مسرُور ہوکر اَپنے گھر کو لَوٹ گیٔے۔ \c 9 \s1 یَاہوِہ کا شُلومونؔ پر ظاہر ہونا \p \v 1 اَور جَب شُلومونؔ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی اَور شاہی محل کی تعمیر پُورا کر چُکے اَورجو کچھ وہ کرنا چاہتے تھے سَب پُورا کر چُکے، \v 2 تو یَاہوِہ شُلومونؔ کو دُوسری بار دِکھائی دئیے، جَیسا کہ وہ اُنہیں گِبعونؔ میں دِکھائی دئیے تھے۔ \v 3 اَور یَاہوِہ نے شُلومونؔ سے فرمایا: \pm ”جو دعا اَور فریاد تُم نے میرے سامنے کی ہے وہ مَیں نے سُن لی ہے اَور مَیں نے اِس بیت المُقدّس کو مخصُوص کر دیا ہے جسے تُم نے تعمیر کروائی ہے تاکہ اُس میں میرے نام کی تعظیم ہمیشہ ہوتی رہے۔ میری آنکھیں اَور میرا دِل ہمیشہ وہاں لگا رہے گا۔ \pm \v 4 ”اَور جہاں تک تمہارا تعلّق ہے، اگر تُم ایمانداری، خُلوص دِل اَور راستی سے میرے آگے چلو، جَیسے تمہارا باپ داویؔد چلتا تھا اَور تُم اُن سبھی اَحکام، قوانین اَور آئین پر عَمل کرتے رہو جِن پر عَمل کرنے کا مَیں نے حُکم دیا ہے، \v 5 تو میں تمہارا شاہی تخت بنی اِسرائیل کے اُوپر ہمیشہ قائِم رکھوں گا، جَیسا مَیں نے تمہارے باپ داویؔد سے وعدہ کیا تھا اَور فرمایا تھا، ’تمہارے یہاں بنی اِسرائیل کے تختِ شاہی پر بیٹھنے کے لیٔے آدمی کی کبھی کمی نہ ہوگی۔‘ \pm \v 6 ”لیکن اگر تُم یا تمہاری اَولاد مُجھ سے برگشتہ ہو جاؤ اَور اُن اَحکام اَور قوانین پرجو مَیں نے دئیے ہیں عَمل نہ کرو اَور غَیر معبُودوں کی عبادت اَور اُنہیں سَجدہ کرنے لگو، \v 7 تو میں بنی اِسرائیل کو اُس مُلک سے جو مَیں نے اُنہیں عطا کیا ہے بے دخل کر دُوں گا اَور اِس بیت المُقدّس کو جسے مَیں نے اَپنے نام کے لیٔے مخصُوص کیا ہے اَپنی نظروں سے دُور کر دُوں گا۔ تَب بنی اِسرائیل تمام اَقوام میں ضرب المثل اَور مذاق بَن کر رہ جایٔیں گے۔ \v 8 یہ بیت المُقدّس ملبے کا ڈھیر ہو جائے گا۔ لیکن بعد میں جو بھی اِس کے پاس سے گزرے گا وہ حیرت زدہ ہوگا اَور طنز کستے ہویٔے کہے گا، ’یَاہوِہ نے اِس مُلک اَور اِس بیت المُقدّس کے ساتھ اَیسا سلُوک کیوں کیا؟‘ \v 9 تَب لوگ جَواب دیں گے، ’چونکہ اُنہُوں نے یَاہوِہ اَپنے خُدا کو جو اُن کے آباؤاَجداد کو مُلک مِصر سے باہر نکال لائے تھے ترک کر دیا اَور غَیر معبُودوں کی پیروی، عبادت اَور خدمت کرنے لگے۔ چنانچہ یَاہوِہ نے اُن پر یہ تمام مُصیبتیں نازل کی ہیں۔‘ “ \s1 شُلومونؔ کی دیگر سرگرمیاں \p \v 10 شُلومونؔ کو یَاہوِہ کا بیت المُقدّس اَور شاہی محل اِن دو عمارتوں کی تعمیر کرنے میں بیس سال کا وقت لگا، \v 11 چونکہ شاہِ صُورؔ حِیرامؔ نے شُلومونؔ کے لیٔے دیودار اَور صنوبر کی لکڑی اَور سونا شُلومونؔ کی فرمایٔش کے مُطابق مُہیّا کیا تھا، بادشاہ شُلومونؔ نے صُورؔ حِیرامؔ کو گلِیل علاقہ میں بیس شہر دے دئیے۔ \v 12 لیکن جَب حِیرامؔ صُورؔ سے اُن شہروں کو دیکھنے آیا، جو شُلومونؔ نے اُسے دئیے تھے، تو وہ اُسے پسند نہ آئے۔ \v 13 ”لہٰذا اُس نے دریافت کیا، اَے میرے بھایٔی یہ کس قِسم کے شہر ہیں جو تُم نے مُجھے عطا کئے؟“ اَور اُس نے اُن کا نام مُلکِ کابُلؔ\f + \fr 9‏:13 \fr*\fq کابُلؔ \fq*\ft یعنی \ft*\fqa نکمّا\fqa*\f* رکھا اَور آج تک اُن کا یہی نام ہے۔ \v 14 حِیرامؔ بادشاہ شُلومونؔ کے پاس ایک سَو بیس تالنت\f + \fr 9‏:14 \fr*\fq ایک سَو بیس تالنت \fq*\ft تقریباً چار ہزار کِلو\ft*\f* سونا بھیج چُکے تھے۔ \p \v 15 اَور بادشاہ شُلومونؔ نے یَاہوِہ کا بیت المُقدّس، اَپنا محل، مِلّوؔ، یروشلیمؔ کی فصیل اَور حَصورؔ، مگِدّوؔ اَور گِزرؔ کو تعمیر کرنے کے لیٔے جِن لوگوں کو زبردستی بیگاری کے کام پر لگایا تھا اُن کی تفصیل یہ ہے۔ \v 16 فَرعوہؔ، شاہِ مِصر نے حملہ کرکے گِزرؔ شہر پر قبضہ کر لیا تھا اَور اُس میں آگ لگا دی تھی۔ اَور اُس نے گِزرؔ کے اُن کنعانی باشِندوں کو قتل کرکے اُسے بطور جہیز اَپنی بیٹی کو جو شُلومونؔ کی بیوی تھی دے دیا تھا۔ \v 17 اَور شُلومونؔ نے گِزرؔ کو دوبارہ تعمیر کیا تھا۔ اَور اُنہُوں نے نِچلے بیت حَورُونؔ، \v 18 بعلاتؔ اَور بیابان کے علاقہ میں تدمورؔ\f + \fr 9‏:18 \fr*\fq تدمورؔ\fq*\ft چند نُسخوں میں تامارؔ\ft*\f* جَیسے شہر تعمیر کرائے، \v 19 اَور شُلومونؔ نے ذخیرہ کے سَب شہروں کی بھی تعمیر کروائی، جہاں اُن کے رتھوں، گھوڑوں اَور اِن کے رتھ سوار کو بطور نِگراں رکھا گیا تھا۔ اِن کے علاوہ اُنہُوں نے یروشلیمؔ میں، لبانونؔ اَور اَپنے تمام مُلک میں اَپنی مرضی کے مُطابق عمارتیں تعمیر کروائیں۔ \p \v 20 اَور تمام لوگ جو امُوریوں، حِتّیوں، پَرزّیوں، حِوّیوں اَور یبُوسیوں میں سے زندہ رہ گیٔے تھے اَور یہ قوم اِسرائیلی نہ تھے۔ \v 21 شُلومونؔ نے اُن کے باقی بچے فرزندوں کو جنہیں بنی اِسرائیل نِیست و نابود نہ کر سکے تھے اُنہیں بطور غُلام، بیگار میں کام کرنے والی جماعت میں جبراً بھرتی کیا، یہ سَب آج بھی غُلام ہی ہیں۔ \v 22 لیکن شُلومونؔ نے کسی اِسرائیلی کو غُلام نہ بنایا۔ بَلکہ وہ اُس کے فَوجی سپاہی، حکومتی عہدیدار، اُس کے اُمرا، فَوجی سردار اَور اُس کے رتھوں اَور رتھ بانوں کے سالار تھے۔ \v 23 وہ شُلومونؔ کے بڑے بڑے کاموں پر مُقرّر اعلیٰ اہلکار بھی تھے۔ سبھی کاموں کے اُوپر اَیسے پانچ سَو پچاس افسران تھے جو عمارت تعمیر کرنے والے مزدُوروں کی نِگرانی کرتے تھے۔ \p \v 24 اَور جَب فَرعوہؔ کی بیٹی داویؔد کے شہر سے اَپنے اُس محل میں تشریف لے آئی، جو شُلومونؔ نے اُس کے لیٔے بنوایا تھا، تَب شُلومونؔ نے محل کی منڈیریں تعمیر کرایٔیں۔ \p \v 25 شُلومونؔ سال میں تین بار اُس مذبح پرجو یَاہوِہ کے لئے بنایا تھا، سوختنی نذریں اَور سلامتی کی نذریں گزرانتے تھے اَور اِس مذبح پر یَاہوِہ کے حُضُور وہ بخُور بھی جَلاتے تھے اَور اِس طرح مَندِر کی ذمّہ داریوں کو پُورا کیا۔ \p \v 26 اَور شاہِ شُلومونؔ نے عضیُون گیبر میں جہازوں کا ایک بیڑا تیّار کروایا تھا جو مُلکِ اِدُوم میں بحرِقُلزمؔ کے کنارے ایلاتؔ کے قریب ہے۔ \v 27 اَور حِیرامؔ نے اَپنے مُلازم بھیجے جِن میں ملّاح بھی تھے جو سمُندر سے واقف تھے تاکہ وہ شُلومونؔ کے مُلازمین کے ساتھ بحری جہاز میں خدمت کو اَنجام دیں۔ \v 28 اَور وہ بحری سفر پر اوفیرؔ شہر گیٔے اَور وہاں سے تقریباً چودہ ہزار کِلو سونا لے کر لَوٹے۔ اَور اُسے شُلومونؔ بادشاہ کے سُپرد کر دیا۔ \c 10 \s1 ملِکہ شیبا کا شُلومونؔ کے پاس تشریف لانا \p \v 1 جَب ملِکہ شیبا نے شُلومونؔ کی شہرت اَور یَاہوِہ کے ساتھ اُن کے رشتے کے بارے میں سُنا، تو وہ مُشکل سوالات لے کر اُنہیں آزمانے آئی۔ \v 2 وہ ایک بڑے قافلہ کے ساتھ یروشلیمؔ پہُنچی۔ اَور اُس کے ساتھ خادِموں کا ایک بڑا دستہ اُونٹوں پر مَسالے، بہت سا سونا اَور بیش قیمتی پتّھر لادے ہویٔے تھا۔ اَور جَب ملِکہ شیبا شُلومونؔ کے پاس پہُنچی تو اُس نے اُن سَب باتوں کے بارے میں جو اُس کے دِل میں تھیں اُن سے گُفتگو کی۔ \v 3 شُلومونؔ نے ملِکہ شیبا کے تمام سوالات کا جَواب دیا کیونکہ بادشاہ کے لیٔے اُن سوالات کا جَواب دینا کویٔی مُشکل بات نہ تھی۔ \v 4 جَب ملِکہ شیبا نے شُلومونؔ کی دانشمندی کو اَور اُس کے محل کو جو اُس نے تعمیر کروایا تھا، \v 5 اَور اُن کے دسترخوان پر لگے کھانے کو، اُن کے مُلازمین کے بیٹھنے کے طور طریقوں کو، خدمت مَیں حاضِر رہنے والے خادِموں کی وردیوں کو، اُن کے ساقیوں کو اَور اُن سوختنی نذروں کو جو شُلومونؔ کو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں گزرانتے دیکھا تو وہ ہکّا بکّا رہ گئی۔ \p \v 6 تَب ملِکہ شیبا نے بادشاہ سے کہا، ”آپ کے عظیم کارناموں اَور دانشمندی کے متعلّق جو خبر مَیں نے اَپنے مُلک میں سُنی تھی وہ حقیقی ہے۔ \v 7 لیکن مُجھے اِن باتوں پر تَب تک یقین نہ ہُوا جَب تک کہ مَیں نے آکر خُود اَپنی آنکھوں سے اِسے دیکھ نہیں لیا۔ اَور فی الحقیقت مُجھے تو اِن باتوں کا نِصف بھی نہیں بتایا گیا تھا؛ کیونکہ آپ کی حِکمت، مال و زَر کی فراوانی تو اُس خبر سے جو مَیں نے سُنی کہیں زِیادہ بڑھ کر ہے۔ \v 8 خُوش نصیب ہیں آپ کے لوگ اَور آپ کے یہ درباری جو ہمیشہ آپ کے حُضُور میں کھڑے رہتے ہیں اَور آپ کی حِکمت کی باتیں سُنتے ہیں! \v 9 آپ کے خُدا یَاہوِہ کی سِتائش ہو، جنہوں نے آپ سے خُوش ہوکر آپ کو بنی اِسرائیل کے تخت پر بِٹھایا ہے۔ چونکہ یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل سے اَزلی مَحَبّت رکھّی ہے، اِس لیٔے اُنہُوں نے عدل اَور راستی قائِم رکھنے کے لیٔے آپ کو بادشاہ مُقرّر کیا ہے۔“ \p \v 10 ملِکہ شیبا نے بادشاہ کو تحفہ میں ایک سَو بیس تالنت\f + \fr 10‏:10 \fr*\fq ایک سَو بیس تالنت \fq*\ft تقریباً چار ہزار کِلو\ft*\f* سونا، بڑی مقدار میں مَسالے اَور بیس قیمتی پتّھر دئیے؛ اِتنے مقدار میں مَسالے پھر کبھی نہیں آئے، جتنے ملِکہ شیبا نے شُلومونؔ بادشاہ کو تحفہ میں دیئے تھے۔ \p \v 11 اِس کے علاوہ حِیرامؔ کے بحری جہاز مُلکِ اوفیرؔ سے سونا لایٔے تھے اَور وہاں سے وہ صندل کی لکڑی اَور بیش قیمتی پتّھر بھی لے کر آئے۔ \v 12 اَور جِس سُرخ صندل کی لکڑی سے شُلومونؔ بادشاہ نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے لیٔے اَور اَپنے شاہی محل کے لیٔے سُتون بنوائے تھے اُسی لکڑی سے اُنہُوں نے موسیقاروں کے لیٔے سِتار اَور بربط بنوایا۔ اُس دِن سے لے کر آج تک صندل کی اُتنی لکڑی نہ پھر کبھی درآمد کی گئی اَور نہ کبھی دیکھی گئی۔ \p \v 13 شُلومونؔ بادشاہ نے ملِکہ شیبا کو وہ سَب کچھ دیا جو اُس نے چاہا اَور درخواست کی اَور اِس کے علاوہ شُلومونؔ نے ملِکہ شیبا کو اَپنی شاہانہ فیّاضی سے بھی عنایت کیا۔ پھر وہ اَپنے مُلازمین کے ساتھ اَپنے مُلک کو لَوٹ گئی۔ \s1 شُلومونؔ کی شان و شوکت \p \v 14 اُس سونے کا وزن جو شُلومونؔ کو ہر سال دستیاب ہوتا تھا جو چھ سَو چھیاسٹھ تالنت تھا۔ \v 15 لیکن اِس میں وہ سونا شامل نہیں تھا جو سوداگروں اَور تاجروں سے چُنگی کے طور پر اَور عربؔ کے تمام بادشاہوں اَور مُلک کے صُوبہ کے حاکموں سے مال گزاری کے طور پر وصول ہوتا تھا۔ \p \v 16 اَور شُلومونؔ بادشاہ نے گڑھے ہویٔے سونے کی دو سَو بڑی ڈھالیں بنوائیں۔ ایک ایک ڈھال میں چھ سَو ثاقل گھڑا ہُوا سونا لگا تھا۔ \v 17 اَور اُس نے گڑھے ہویٔے سونے کی تین سَو چُھوٹی ڈھالیں بھی بنوائیں اَور ہر ایک ڈھال میں تقریباً ساڑھے تین کِلو سونا لگا تھا۔ اَور بادشاہ نے اُنہیں اَپنے لبانونؔ کے جنگل کے محل میں رکھوا دیا۔ \p \v 18 پھر بادشاہ نے ہاتھی دانت کا ایک بڑا تخت بھی بنوایا اَور اُسے خالص سونے سے منڈھوا دیا تھا۔ \v 19 اَور اُس تخت کی چھ قدم والی سیڑھیاں تھیں اَور اُس کے پیچھے کا حِصّہ اُوپر سے گول تھا۔ اَور تخت کے دونوں طرف بازوؤں کے لیٔے دو ہتّھے تھے۔ اَور اُن ہتّھوں سے لگی ہویٔی دونوں طرف کھڑے ہویٔے شیر گڑھے تھے۔ \v 20 اَور اُن چھ سِیڑھیوں کے اِدھر اُدھر بَارہ شیرببر گڑھے ہُوئے کھڑے تھے۔ اَیسا تخت کسی اَور مملکت میں کبھی نہیں تعمیر ہُوا تھا۔ \v 21 اَور شُلومونؔ بادشاہ کے پینے کے سَب برتن سونے کے تھے اَور لبانونؔ کے جنگل کے محل میں اِستعمال کیٔے جانے والے تمام برتن بھی خالص سونے کے تھے۔ چاندی کا بنا ہُوا کچھ بھی نہ تھا کیونکہ شُلومونؔ کے دَورِ حُکومت میں چاندی کی کویٔی قدر نہ تھی۔ \v 22 اَور بادشاہ کے پاس سمُندر میں حِیرامؔ کے جہازوں کے علاوہ تجارتی جہازوں کا ایک بحری جہاز بھی تھا جو ہر تین سال بعد ترشیشؔ کے یہ جہاز سونا، چاندی اَور ہاتھی دانت، بندر اَور لنگور لے کر آتے تھے۔ \p \v 23 چنانچہ شُلومونؔ بادشاہ کو دولت اَور حِکمت کے لحاظ سے رُوئے زمین کے تمام بادشاہوں پر فوقیت حاصل تھی۔ \v 24 اَور ساری دُنیا شُلومونؔ کی خدمت میں شرف باریابی پانے کی تمنّا رکھتی تھی تاکہ وہ اُن حِکمت کی باتوں کو سُنیں جو خُدا نے اُن کے دِل میں ڈالی تھیں۔ \v 25 اَور سال بسال اُن کا دیدار کرنے والے اَپنے ساتھ اَپنا اَپنا ہدیہ یعنی چاندی اَور سونے کی اَشیا، پوشاک، ہتھیار اَور مَسالے، گھوڑے اَور خچّر لے کر آیا کرتے تھے۔ \p \v 26 اَور شُلومونؔ نے رتھ اَور گھوڑے جمع کئے۔ یُوں اُن کے پاس ایک ہزار چار سَو رتھ اَور بَارہ ہزار گھوڑے\f + \fr 10‏:26 \fr*\fq گھوڑے \fq*\ft کچھ نُسخوں میں \ft*\fqa گُھڑسوار\fqa*\f* تھے جنہیں بادشاہ نے رتھ کے شہروں میں اَور یروشلیمؔ میں اَپنے پاس بھی رکھا۔ \v 27 اَور بادشاہ نے یروشلیمؔ میں چاندی کو پتّھروں کی مانند عام کر دیا، اَور دیودار کو دامن کوہِ کے گُولر کے درختوں کو اَنجیر کے درختوں کی طرح فراواں کر دیا۔ \v 28 شُلومونؔ کے گھوڑے مِصر اَور کِلکِیؔہ سے درآمد کئے جاتے تھے۔ شاہی سوداگر اُنہیں کِلکِیؔہ سے مَوجُودہ قیمت پر خریدتے تھے۔ \v 29 وہ مِصر سے ایک رتھ چاندی کے چھ سَو ثاقل\f + \fr 10‏:29 \fr*\fq چھ سَو ثاقل \fq*\ft یعنی \ft*\fqa تقریباً سات کِلوگرام\fqa*\f* اَور ایک گھوڑا ایک سَو پچاس ثاقل\f + \fr 10‏:29 \fr*\fq ایک سَو پچاس ثاقل \fq*\ft یعنی ایک کِلو سات سو گرام\ft*\f* میں مِصر سے درآمد کرتے تھے اَور اُنہیں حِتّیوں اَور ارامیوں کے تمام بادشاہوں کو بھی برآمد کرتے تھے۔ \c 11 \s1 شُلومونؔ کی بیویاں \p \v 1 شُلومونؔ بادشاہ عورتوں کے عاشق تھے اُنہُوں نے فَرعوہؔ کی بیٹی کے علاوہ بہت سِی پردیسی عورتوں سے بھی شادیاں کیں جِن میں مُوآبی، عمُّونی، اِدُومی، صیدونی اَور حِتّی عورتیں تھیں۔ \v 2 یہ اُن قوموں کی تھیں جِن کی بابت یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل سے فرمایا تھا، ”تُم اُن سے شادی نہ کرنا کیونکہ وہ یقیناً تمہارے دِلوں کو اَپنے معبُودوں کی طرف مائل کر لیں گی۔“ تاہم شُلومونؔ اُن ہی کی مَحَبّت میں غافل ہو گیٔے۔ \v 3 اُن کے حرم میں سات سَو بیویاں تھیں جو شاہی خاندانوں سے تھیں اَور تین سَو داشتائیں تھیں اَور اُن کی بیویوں نے شُلومونؔ کو گُمراہ کر دیا۔ \v 4 کیونکہ جَب شُلومونؔ بُوڑھے ہو گیٔے تو اُن کی بیویوں نے اُن کے دِل کو غَیر معبُودوں کی طرف مائل کر لیا اَور جَیسے اُن کے باپ داویؔد کا دِل پُوری طرح سے یَاہوِہ اَپنے خُدا کا وفادار تھا وَیسے شُلومونؔ کا دِل وفادار نہیں رہ گیا تھا۔ \v 5 کیونکہ شُلومونؔ صیدونیوں کی دیوی عستوریتؔ اَور عمُّونیوں کے نہایت مکرُوہ معبُود مولکؔ یا مِلکامؔ کی پیروی کرنے لگے تھے۔ \v 6 لہٰذا شُلومونؔ نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی۔ اَور اُنہُوں نے سچّے دِل سے یَاہوِہ کی پیروی نہ کی جَیسے اُن کے باپ داویؔد نے کی تھی۔ \p \v 7 اَور شُلومونؔ نے یروشلیمؔ کے مشرق کی طرف ایک پہاڑی پر مُوآب کے نہایت قابل نفرت معبُود کموشؔ کے لیٔے اَور عمُّونیوں کے نہایت مکرُوہ معبُود مولکؔ کے لیٔے ایک پرستش گاہ تعمیر کروائی۔ \v 8 اَور اَیسا ہی اُنہُوں نے اَپنی تمام پردیسی بیویوں کے لیٔے کیا جو اَپنے معبُودوں کے حُضُور بخُور جَلاتیں اَور قُربانیاں پیش کرتی تھیں۔ \p \v 9 اَور یَاہوِہ شُلومونؔ سے غضبناک ہو گیٔے کیونکہ اُن کا دِل بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ سے برگشتہ ہو گیا تھا جنہوں نے شُلومونؔ پر آپ نے آپ کو دو بار ظاہر کیا تھا۔ \v 10 اگرچہ یَاہوِہ نے شُلومونؔ کو غَیر معبُودوں کی پیروی کرنے سے منع کیا تھا پھر بھی شُلومونؔ نے یَاہوِہ کے حُکم کو نہیں مانا۔ \v 11 اِس لیٔے یَاہوِہ نے شُلومونؔ سے فرمایا، ”چونکہ تمہارا رویّہ اَیسا ہے اَور تُم نے میرے عہد اَور میرے فرمانوں کو نہیں مانا، جِن کو ماننے کا مَیں نے تُمہیں حُکم دیا تھا، اِس لیٔے میں اِس سلطنت کو یقیناً تُم سے چھین کر تمہارے ماتحتوں میں سے ایک کو دے دُوں گا۔ \v 12 تاہم تمہارے باپ داویؔد کی خاطِر مَیں تمہارے زندگی کے ایّام میں اَیسا نہیں کروں گا بَلکہ جَب سلطنت تمہارے بیٹے کے ہاتھ میں ہوگی تَب اُسے چھین لُوں گا۔ \v 13 پھر بھی میں اُس سے ساری سلطنت نہ چھینوں گا، بَلکہ اَپنے خادِم داویؔد اَور یروشلیمؔ کی خاطِر جسے مَیں نے مُنتخب کیا ہے، میں صِرف ایک قبیلہ تمہارے بیٹے کو حُکومت کرنے کے لیٔے چھوڑ دُوں گا۔“ \s1 شُلومونؔ کے مُخالف \p \v 14 تَب یَاہوِہ نے اِدُومی ہددؔ کو جو اِدُوم کے شاہی خاندان سے تھا، شُلومونؔ کا مُخالف بنا کر کھڑا کر دیا۔ \v 15 کیونکہ گزرے زمانہ میں جَب داویؔد اِدُوم کے ساتھ جنگ کر رہے تھے اَور فَوج کے سپہ سالار یُوآبؔ اِس جنگ میں شَہید ہویٔے اِسرائیلی فَوجیوں کو دفن کرنے گیا تھا تو اُس نے مُلک اِدُوم کے تمام آدمیوں کو قتل کر ڈالا تھا۔ \v 16 یُوآبؔ اَور تمام اِسرائیلی فَوج وہاں چھ مہینے تک ٹھہری ہویٔی تھی، اَور اُنہُوں نے اِدُوم کے تمام آدمیوں کو ہلاک کر دیا۔ \v 17 لیکن ہددؔ، جو ابھی لڑکا ہی تھا، اِدُوم کو ساتھ لے کرجو اُس کے باپ کے خادِم تھے وہ مِصر میں شاہِ مِصر فَرعوہؔ کے پاس چلے گیٔے۔ \v 18 وہ مِدیان سے روانہ ہُوئے اَور پارانؔ گئے۔ پھر پارانؔ کے لوگوں کو اَپنے ساتھ لے کر مِصر گئے اَور شاہِ فَرعوہؔ نے ہددؔ کو ایک مکان اَور زمین اَور کھانے کو رسد مُہیّا کی۔ \p \v 19 اَور فَرعوہؔ، ہددؔ سے اِتنا خُوش ہُوا کہ اُس نے ہددؔ کی شادی اَپنی بیوی ملِکہ تحفنیسؔ کی بہن سے کر دی۔ \v 20 اَور تحفنیسؔ کی بہن سے ہددؔ کا بیٹا گِنُوباتؔھ پیدا ہُوا جِس کی پرورِش تحفنیسؔ نے شاہی محل میں کی اَور گِنُوباتؔھ فَرعوہؔ کے بیٹوں کے ساتھ ہی رہتا تھا۔ \p \v 21 اَور جَب ہددؔ نے مِصر میں رہتے ہویٔے یہ سُنا کہ داویؔد اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیٔے ہیں اَور فَوج کا سپہ سالار یُوآبؔ کی بھی وفات ہو چُکی ہے، تَب ہددؔ نے فَرعوہؔ سے اِلتجا کی، ”مُجھے اِجازت دیجئے کہ میں اَپنے مُلک کو لَوٹ جاؤں۔“ \p \v 22 لیکن فَرعوہؔ نے دریافت کیا، ”یہاں تُمہیں کس چیز کی کمی ہے کہ تُم واپس اَپنے مُلک کو جانا چاہتے ہو؟“ \p ہددؔ نے جَواب دیا، ”کسی چیز کی کمی نہیں ہے، پھر بھی آپ مُجھے رخصت ہونے کی اِجازت دیجئے!“ \p \v 23 اَور خُدا نے رِزونؔ بِن الیدعؔ کو شُلومونؔ کی مُخالفت میں کھڑا کر دیا جو اَپنے آقا شاہِ ضوباہؔ ہددعزرؔ کے پاس سے جان بچا کر بھاگ آیاتھا۔ \v 24 اَور جَب داویؔد نے ضوباہؔ کی افواج کو تباہ کر دیا تھا تو ہددؔ عزرؔ نے کچھ باغی سربراہوں کا گِروہ اَپنے اِردگرد جمع کر لیا اَور اُس گِروہ کا رہنما بَن گیا؛ یہ سَب دَمشق جا کر وہاں بس گیٔے اَور اَپنی حُکومت قائِم کرلی۔ \v 25 جَب تک شُلومونؔ زندہ رہا، رِزونؔ بنی اِسرائیل کا مُخالف ہی بنا رہا اَور ہددؔ نے بنی اِسرائیل کا نُقصان ہی کیا تھا۔ چنانچہ رِزونؔ ارام میں حُکمرانی کرتا رہا اَور بنی اِسرائیل سے وہ سخت نفرت کرتا تھا۔ \s1 یرُبعامؔ کا شُلومونؔ کے خِلاف بغاوت کرنا \p \v 26 اَور ضِرِداہؔ شہر کے اِفرائیمی یرُبعامؔ بِن نباطؔ نے بھی بادشاہ کے خِلاف بغاوت کر دی۔ وہ شُلومونؔ کے افسران میں سے ایک تھا، جِس کی ماں کا نام ضِرُوعاہؔ تھا، جو ایک بِیوہ تھی۔ \p \v 27 اُس کی بادشاہ کے خِلاف بغاوت کی تفصیل یہ ہے، جَب شُلومونؔ مِلّوؔ کے قلعہ کو تعمیر کروا رہے تھے اَور اَپنے باپ داویؔد کے شہر کی فصیل کے شگافوں کو بھروا رہے تھے۔ \v 28 تَب شُلومونؔ نے دیکھا کہ یرُبعامؔ کافی قابل محنتی اَور عُمدہ طریقہ سے اَپنا کام کرنے والا جَوان تھا تو بادشاہ نے اُسے یُوسیفؔ کے قبیلہ کے تمام مزدُوروں کے افراد پر مختار مُقرّر کر دیا۔ \p \v 29 اُس وقت جَب یرُبعامؔ یروشلیمؔ سے باہر جا رہاتھا تو راہ میں اُسے شیلوہؔ کے نبی اخیاہؔ مِلے جو نئی چادر اوڑھے ہُوئے تھے۔ اَور وہ دونوں باہر میدان میں اکیلے تھے۔ \v 30 اخیاہؔ نبی نے اُس نئی چادر کو جو وہ اوڑھے ہُوئے تھے ہاتھ میں لیا اَور اُس کے بَارہ ٹکڑے کر ڈالے۔ \v 31 تَب اخیاہؔ نبی نے یرُبعامؔ سے فرمایا، ”تُم اَپنے واسطے دس ٹکڑے لے لو کیونکہ یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: ’دیکھ، میں شُلومونؔ کے ہاتھ سے سلطنت کو چھین کر تمہارے ہاتھ میں دس قبیلوں کا اِختیار دے دوں گا۔ \v 32 لیکن اَپنے خادِم داویؔد اَور یروشلیمؔ شہر کی خاطِر جسے مَیں نے بنی اِسرائیل کے سَب قبیلوں میں سے مُنتخب کیا ہے، اُس کے پاس صِرف ایک قبیلہ باقی رہے گا۔ \v 33 میں اَیسا اِس لیٔے کروں گا کیونکہ شُلومونؔ نے مُجھے ترک کر دیا ہے اَور صیدونیوں کی دیوی عستوریتؔ، مُوآبیوں کے معبُود کموشؔ اَور عمُّونیوں کے معبُود مولکؔ یا مِلکامؔ کی پرستش کی ہے۔ اَور وہ نہ تو میری راہوں پر چلا اَور نہ ہی اَپنے باپ داویؔد کی مانند وہ کام کیا جو میری نظر میں دُرست ہے، اَور نہ ہی اُس نے میرے قوانین اَور آئین پر عَمل کیا جَیسے اُس کے باپ داویؔد نے کیا تھا۔ \p \v 34 ” ’یہ سَب ہونے پر بھی میں شُلومونؔ کے ہاتھ سے ساری مملکت نہیں چھینوں گا، میں شُلومونؔ کو تاعمر حُکمران اَپنے برگُزیدہ خادِم داویؔد کی خاطِر بنے رہنے دوں گا، جِس نے میرے اَحکام اَور قوانین پر عَمل کیا۔ \v 35 لیکن مَیں شُلومونؔ کے بیٹے کے ہاتھ سے سلطنت ضروُر چھین لُوں گا اَور یہ دس قبیلے تُمہیں دے دُوں گا۔ \v 36 میں شُلومونؔ کے بیٹے کو صِرف ایک قبیلہ دُوں گا تاکہ یروشلیمؔ میں میرے حُضُور میرے خادِم داویؔد کا چراغ ہمیشہ جلتا رہے یعنی اُس شہر میں جسے مَیں نے اَپنا نام قائِم رکھنے کے لیٔے مُنتخب کیا ہے۔ \v 37 اَور جہاں تک تمہاری بات ہے، مَیں تُمہیں سرفراز کروں گا اَور تُم اَپنے دِل کی پُوری خواہش کے ساتھ حُکمرانی کروگے اَور تُم بنی اِسرائیل پر بادشاہ ہو جاؤگے۔ \v 38 اَور اگر تُم میرے حُکموں کو سُن کر اُن پر عَمل کرو اَور میری راہوں پر چلو اَور میرے خادِم داویؔد کی مانند میرے قوانین اَور اَحکام پر عَمل کرو اَور وُہی کرو جو میری نظر میں دُرست ہے تو مَیں تمہارے ساتھ رہُوں گا۔ اَور تمہارے لیٔے ایک مُستقِل شاہی خاندان قائِم کروں گا جَیسا مَیں نے داویؔد کے لیٔے کیا اَور بنی اِسرائیل کو تمہارے حوالہ کر دُوں گا۔ \v 39 اَور مَیں داویؔد کی نَسل کو اِس کے باعث دُکھ ضروُر دُوں گا لیکن ہمیشہ کے لیٔے نہیں۔‘ “ \p \v 40 یہ سُن کر شُلومونؔ نے یرُبعامؔ کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن یرُبعامؔ شاہِ مِصر شیشاقؔ کے پاس جان بچا کر بھاگ گیا اَور شُلومونؔ کی وفات تک وہیں رہا۔ \s1 شُلومونؔ کی وفات \p \v 41 اَور شُلومونؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات یعنی سَب کچھ جو اُنہُوں نے کیا وہ اَور اُن کی حِکمت آمیز باتیں شُلومونؔ کے احوال کی کِتاب میں درج نہیں ہیں؟ \v 42 شُلومونؔ نے یروشلیمؔ میں تمام بنی اِسرائیل پر چالیس سال حُکمرانی کی۔ \v 43 پھر شُلومونؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیٔے اَور اَپنے باپ داویؔد کے شہر میں دفن کیٔے گیٔے۔ اَور اُن کا بیٹا رحُبعامؔ بطور بادشاہ اُن کا جانشین ہُوا۔ \c 12 \s1 بنی اِسرائیل کا رحُبعامؔ کے خِلاف بغاوت کرنا \p \v 1 اَور رحُبعامؔ شِکیمؔ کو گیا اِس لیٔے کہ سَب اِسرائیلی اُسے بادشاہ مُقرّر کرنے کے لیٔے شِکیمؔ میں جمع ہُوئے تھے۔ \v 2 جَب یرُبعامؔ بِن نباطؔ نے یہ سُنا جو مِصر میں سکونت کر رہاتھا، وہ شُلومونؔ بادشاہ کے پاس سے اَپنی جان بچا کرچلاگیا تھا، تَب وہ مِصر سے لَوٹ آیا۔ \v 3 لہٰذا بنی اِسرائیل نے پیغام بھیج کر یرُبعامؔ، کو وہاں سے بُلوا لیا، جَب یرُبعامؔ اَور بنی اِسرائیل کی تمام جماعت وہاں جمع ہُوئی تَب اُنہُوں نے رحُبعامؔ کے پاس جا کر اُس سے یہ فریاد کی: \v 4 ”آپ کے والد نے ہم پر ایک بھاری جُوا ڈال رکھا تھا؛ چنانچہ اَب آپ اُس سخت خدمت کو اَور اُس بھاری جُوئے کو جِس کا بوجھ اُنہُوں نے ہم پر ڈال رکھا تھا ہلکا کر دیجئے تَب ہم آپ کے تابع رہ کر آپ کی خدمت کریں گے۔“ \p \v 5 رحُبعامؔ نے جَواب دیا، ”ابھی آپ لوگ چلے جایٔیں اَور تین دِن کے بعد میرے پاس پھر آنا، تَب مَیں آپ لوگوں کو جَواب دوں گا۔“ چنانچہ سَب لوگ واپس چلے گیٔے۔ \p \v 6 تَب رحُبعامؔ بادشاہ نے اُن بُزرگوں سے مشورہ کیا جو اُس کے والد شُلومونؔ کی زندگی بھر اُس کے خدمت گزار تھے، ”اِن لوگوں کو میں کیا جَواب دُوں؟ مُجھے آپ کیا صلاح دینا چاہتے ہیں؟“ \p \v 7 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اگر تُم آج کے دِن قوم کے خادِم کی طرح اُن سے پیش آؤگے اَور اُنہیں نرمی سے جَواب دوگے تو وہ تاعمر تمہارے غُلام بنے رہیں گے۔“ \p \v 8 لیکن رحُبعامؔ نے بُزرگوں کی صلاح قبُول نہ کی بَلکہ جا کر اُن جَوانوں سے مشورہ کیا جنہوں نے اُس کے ساتھ پرورِش پائی تھی اَورجو اُس کے خادِم تھے۔ \v 9 اُس نے اُن سے پُوچھا، ”اِن لوگوں کی بابت تمہاری صلاح کیا ہے؟ ’جو مُجھ سے یہ کہتے ہُوئے فریاد کرنے آئےتھے، اُس جُوئے کو جو آپ کے والد نے ہم پر رکھا تھا ہلکا کر دیجئے‘؟“ \p \v 10 اُن جَوانوں نے جنہوں نے اُس کے ساتھ پرورِش پائی تھی جَواب دیا، ”اِن لوگوں کو جنہوں نے تُم سے یہ فریاد کی ہے، ’آپ کے والد نے ہم پر بھاری جُوا رکھا تھا لیکن آپ ہمارے جوُئے کو ہلکا کر دیجئے، آپ اُنہیں یہ جَواب دیجئے، میرے ہاتھ کی چُھوٹی اُنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موٹی ہے۔ \v 11 اگر میرے باپ نے تُم پر ایک بھاری جُوا رکھا تھا، تو مَیں اُسے اَور بھی زِیادہ بھاری کر دُوں گا۔ میرے باپ نے تو تُمہیں قابُو میں لانے کے لیٔے کوڑوں سے سزا دی تھی لیکن مَیں تُمہیں بِچھُّوؤں کے ذریعہ سزا دُوں گا۔‘ “ \p \v 12 جَب یرُبعامؔ اَور سَب لوگ تین دِنوں کے بعد لَوٹ کر رحُبعامؔ کے پاس آئے، جَیسا کہ بادشاہ نے فرمایا تھا، ”تین دِن کے بعد میرے پاس پھر آنا۔“ \v 13 تَب بادشاہ نے بُزرگوں کی صلاح کو ردّ کرتے ہویٔے لوگوں کو بڑی سختی سے جَواب دیا۔ \v 14 بادشاہ نے نوجوانوں کی صلاح پر عَمل کیا اَور فرمایا، ”میرے باپ نے تو تمہارا جُوا بھاری کیا تھا، لیکن مَیں اُسے اَور بھی زِیادہ بھاری کر دُوں گا۔ میرے باپ نے تو تُمہیں کوڑے مارنے کی سزا دی تھی لیکن مَیں تُمہیں بِچھُّوؤں سے سزا دُوں گا۔“ \v 15 چنانچہ بادشاہ نے لوگوں کی فریاد نہ سُنی کیونکہ یہ ساری باتیں یَاہوِہ کی طرف سے مُقرّر کی گئی تھیں تاکہ یَاہوِہ کا وہ کلام پُورا ہو جو اُنہُوں نے شیلوہؔ کے نبی اخیاہؔ کی مَعرفت یرُبعامؔ بِن نباطؔ کی بابت فرمایا تھا: \p \v 16 جَب بنی اِسرائیل نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی فریاد کی طرف غور نہیں کیا ہے، تو اُنہُوں نے جَواب میں بادشاہ سے یُوں کہا: \q1 ”پھر داویؔد کے ساتھ ہماری کیا شراکت ہے؟ \q2 اَور یِشائی کے بیٹے کے ساتھ ہمارا کیا مِیراث؟ \q1 اَے بنی اِسرائیل، اَپنے خیموں کو لَوٹ جاؤ! \q2 اَور اَے داویؔد! تو اَب اَپنے ہی گھرانے کو سنبھال!“ \m تَب بنی اِسرائیل اَپنے خیموں کی طرف لَوٹ گیٔے۔ \v 17 لیکن رحُبعامؔ اُن بنی اِسرائیل پرجو یہُودیؔہ کے شہروں میں رہتے تھے حُکومت کرتا رہا۔ \p \v 18 تَب رحُبعامؔ بادشاہ نے ادورامؔ کو بنی اِسرائیل کے پاس بھیجا جو خراج کا داروغہ تھا لیکن تمام اِسرائیلیوں نے اُسے سنگسار کرکے مار ڈالا۔ یہ دیکھ کر رحُبعامؔ بادشاہ بغیر دیر کئے اَپنے رتھ پر سوار ہوکر اَپنی جان بچا کر یروشلیمؔ کو فرار ہو گیا۔ \v 19 پس شمالی اِسرائیل آج تک داویؔد کے گھرانے سے باغی ہیں۔ \p \v 20 جَب تمام بنی اِسرائیلیوں نے یہ سُنا کہ یرُبعامؔ لَوٹ آیا ہے تو اُنہُوں نے اُسے جماعت میں بُلوا بھیجا اَور اُسے سارے بنی اِسرائیل کے اُوپر بادشاہ مُقرّر کر دیا۔ صِرف یہُوداہؔ کا قبیلہ ہی داویؔد کے گھرانے کا وفادار بنا رہا۔ \p \v 21 جَب رحُبعامؔ یروشلیمؔ پہُنچا تو اُس نے یہُوداہؔ اَور بِنیامین کے قبیلہ سے جو سَب ایک لاکھ اسّی ہزار جنگی مَرد تھے اُنہیں جمع کیا تاکہ بنی اِسرائیل کے گھرانے سے جنگ کرکے رحُبعامؔ بِن شُلومونؔ کے واسطے دوبارہ سلطنت حاصل کرے۔ \p \v 22 لیکن مَرد خُدا شمعیاہؔ کے پاس یَاہوِہ کا یہ کلام پہُنچا، \v 23 ”رحُبعامؔ بِن شُلومونؔ شاہِ یہُودیؔہ سے اَور یہُوداہؔ اَور بِنیامین کے سبھی قبیلہ سے اَور دیگر لوگوں سے جا کر یہ فرما، \v 24 ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ اَپنے اِسرائیلی بھائیوں کے ساتھ لڑنے کے لیٔے حملہ نہ کرو بَلکہ تُم میں سے ہر ایک اَپنے اَپنے گھر چلا جائے کیونکہ ابھی جو کچھ ہُواہے وہ مَیں نے ہی ہونے دیا ہے۔‘ “ چنانچہ اُنہُوں نے یَاہوِہ کے حُکم کی تعمیل کی اَور اَپنے اَپنے گھرانے کو لَوٹ گیٔے جَیسا کہ یَاہوِہ نے حُکم دیا تھا۔ \s1 بیت ایل اَور دانؔ میں سونے کے بچھڑے \p \v 25 پھر یرُبعامؔ نے اِفرائیمؔ کے پہاڑی علاقہ میں شِکیمؔ کو قلعہ بند کیا اَور وہاں رہنے لگا اَور وہاں سے باہر جا کر اُس پنی ایل کو تعمیر کیا۔ \p \v 26 اَور یرُبعامؔ نے اَپنے دِل میں کہا، ”اگر مَیں ہوشیار نہ رہُوں گا تو سلطنت پھر سے داویؔد کے گھرانے کے ہاتھ میں چلی جائے گی۔ \v 27 اگر یہ لوگ یروشلیمؔ میں یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں قُربانی پیش کرنے جایا کریں گے تو اُن کے دِل پھر سے اَپنے آقا رحُبعامؔ شاہِ یہُودیؔہ کی اِطاعت کی طرف مائل ہو جایٔیں گے۔ اَور وہ مُجھے قتل کر دیں گے اَور بادشاہ رحُبعامؔ کی طرف لَوٹ جایٔیں گے۔“ \p \v 28 اِس لیٔے بادشاہ نے صلاح لینے کے بعد سونے کے دو بچھڑے ڈھلوائے اَور لوگوں سے کہا، ”تمہارے لیٔے یروشلیمؔ جانا مُشکل ہے۔ اَے بنی اِسرائیل، اَپنے معبُودوں کو دیکھ، جو تُمہیں مِصر سے باہر نکال لایٔے ہیں۔“ \v 29 اَور یرُبعامؔ نے ایک کو بیت ایل میں اَور دُوسرے کو دانؔ میں نصب کیا۔ \v 30 اَور یہ بات گُناہ کا باعث بَن گئی کیونکہ لوگ ایک بچھڑے کی پرستش کرنے کے لیٔے دانؔ جَیسے دُور دراز صُوبہ تک بھی جانے لگے۔ \p \v 31 اَور یرُبعامؔ نے اُونچے مقامات پر بُتکدے تعمیر کئے اَورجو لوگ بنی لیوی نہ تھے اُن میں سے کاہِنؔ مُقرّر کئے۔ \v 32 اَور یرُبعامؔ نے آٹھویں مہینے کی پندرھویں تاریخ کو اُس عید کی طرح جو یہُوداہؔ میں منائی جاتی تھی ایک عید مُقرّر کر دی، اَور بیت ایل میں مذبح پر اُن بچھڑوں کے لیٔے قُربانیاں گزرانیں جنہیں اُس نے خُود گڑھا تھا۔ اَور بیت ایل میں اُونچے مقامات پر بُتکدوں میں جو اُس نے تعمیر کئے تھے کاہِنؔ بھی مُقرّر کئے۔ \v 33 چنانچہ یرُبعامؔ بیت ایل میں اَپنے ہی بنائے ہویٔے مذبح پر آٹھویں مہینے کی پندرھویں تاریخ کو گیا، مہینہ اَور دِن اُس نے اَپنے ہی عقل سے مُنتخب کیا تھا۔ اِس طرح اُس نے اِسرائیلیوں کے لیٔے ایک عید مُقرّر کر دی تھی اَور پھر بخُور جَلانے کے لیٔے مذبح کے پاس گیا۔ \c 13 \s1 یہُوداہؔ سے مَرد خُدا کا تشریف لانا \p \v 1 جَب یرُبعامؔ بخُور جَلانے کے لیٔے مذبح کے پاس کھڑا تھا تو یَاہوِہ کے حُکم سے ایک مَرد خُدا یہُوداہؔ سے بیت ایل کو تشریف لایٔے۔ \v 2 اَور وہ یَاہوِہ کے حُکم سے مذبح کے خِلاف چِلّاکر کہنے لگے: ”اَے مذبح، اَے مذبح! یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’داویؔد کے خاندان میں یُوشیاہؔ نام کا ایک لڑکا پیدا ہوگا۔ تَب وہ اُونچے مقامات کے اُن کاہِنوں کی قُربانی کرےگا جو اِس وقت تُجھ پر بخُور جَلا رہے ہیں۔ اَور تُم پر اِنسانوں کی ہڈّیاں جَلائی جایٔیں گی۔‘ “ \v 3 اَور اُسی دِن اُس مَرد خُدا نے اُنہیں ایک نِشان بھی دیا اَور فرمایا: ”یہ وہ نِشان ہے جو یَاہوِہ نے دیا ہے، دیکھو، مذبح پھٹ جائے گا اَور اِس پر رکھی ہویٔی چربی کی راکھ نیچے گِر جائے گی۔“ \p \v 4 اَور جَب یرُبعامؔ بادشاہ نے مَرد خُدا کے اِن الفاظ کو سُنا جو اُنہُوں نے بیت ایل میں تعمیر کی ہویٔی اُس مذبح کی بابت چِلّاکر فرمائی تھی تو مذبح کے پاس کھڑے یرُبعامؔ نے اَپنا ہاتھ بڑھا کر حُکم دیا، ”اِس شخص کو گِرفتار کر لو!“ لیکن وہ ہاتھ جو اُس نے مَرد خُدا کی طرف بڑھایا تھا یَکایک سُوکھ گیا اَور وہ اُسے واپس اَپنی طرف نہ کھینچ سَکا۔ \v 5 اَور اُس نِشان کے مُطابق جو اُس مَرد خُدا نے، یَاہوِہ کے حُکم سے دیا تھا، وہ مذبح پھٹ گیا اَور اُس کی راکھ گِر گئی۔ \p \v 6 تَب بادشاہ نے مَرد خُدا سے اِلتجا کی، ”مہربانی سے یَاہوِہ اَپنے خُدا سے میرے لیٔے دعا کیجئے تاکہ کہ میرا ہاتھ پھر سے ٹھیک ہو جائے۔“ لہٰذا مَرد خُدا نے یَاہوِہ سے بادشاہ کے ہاتھ کی شفا کے لیٔے دعا مانگی اَور بادشاہ کا ہاتھ پہلے جَیسا شفایاب ہو گیا۔ \p \v 7 اَور بادشاہ نے اُس مَرد خُدا سے اِلتجا کی، ”میرے ساتھ گھر چلئے اَور کھانا کھائیے اَور مَیں آپ کو تحفہ بھی دُوں گا۔“ \p \v 8 لیکن اُس مَرد خُدا نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”خواہ تُم اَپنی آدھی جائداد بھی مُجھے دینا چاہو تو بھی مَیں نہ تمہارے ساتھ جاؤں گا اَور نہ ہی روٹی کھاؤں گا نہ یہاں پانی پیوں گا۔ \v 9 کیونکہ مُجھے یَاہوِہ کے کلام کے ذریعہ تاکید کی گئی تھی: ’تُم وہاں نہ روٹی کھانا اَور نہ پانی پینا، اَور نہ اُس راہ سے لَوٹنا جِس سے تُم وہاں گیٔے تھے۔‘ “ \v 10 چنانچہ وہ جِس راہ سے بیت ایل آئےتھے اُس سے نہیں بَلکہ دُوسرے راستہ سے واپس گھر کی طرف لَوٹے۔ \p \v 11 اَور بیت ایل میں ایک بُوڑھے نبی رہتے تھے جِن کے بیٹوں نے آکر وہ سَب کام جو اُس مَرد خُدا نے اُس روز وہاں کئے تھے اَپنے باپ کو بتائے اَورجو کچھ اُس مَرد خُدا نے بادشاہ سے فرمایا تھا وہ بھی اَپنے باپ سے بَیان کیا۔ \v 12 اُن کے باپ نے اُن سے دریافت کیا، ”وہ کس راہ سے لَوٹے تھے؟“ اَور اُس کے بیٹوں نے وہ راہ دِکھائی جِس سے یہُوداہؔ سے آنے والے مَرد خُدا واپس لَوٹے تھے۔ \v 13 تَب اُس بُوڑھے نبی نے اَپنے لڑکوں سے کہا، ”میرے لیٔے گدھے پر زین کس دو،“ تَب اُنہُوں نے اَپنے باپ کے لیٔے گدھے پر زین کس دی، اَور وہ بُوڑھا نبی اُس پر سوار ہوکر چل دیا۔ \v 14 اَور اُس مَرد خُدا کے پیچھے چلتا گیا اَور اُنہیں بلُوط کے ایک درخت کے نیچے بیٹھے پایا۔ اُس بُوڑھے نبی نے اُس مَرد خُدا سے دریافت کیا، ”کیا آپ ہی وہ مَرد خُدا ہیں جو یہُوداہؔ سے تشریف لایٔے تھے؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”بے شک، میں ہی ہُوں۔“ \p \v 15 تَب اُس بُوڑھے نبی نے اُس مَرد خُدا سے کہا، ”میرے ساتھ میرے گھر چل کر کھانا کھالیجئے۔“ \p \v 16 لیکن اُس مَرد خُدا نے کہا، ”میں لَوٹ کر تمہارے ساتھ نہیں جا سَکتا اَور نہ تمہارے ساتھ اِس جگہ روٹی کھا سَکتا ہُوں نہ پانی پی سَکتا ہُوں۔ \v 17 کیونکہ یَاہوِہ کی طرف سے مُجھے یہ حُکم مِلا ہے، ’تُم وہاں ہرگز نہ تو روٹی کھانا اَور نہ پانی پینا، اَور نہ ہی اُس راستہ سے واپس لَوٹنا جِس سے تُم یہاں آئےتھے۔‘ “ \p \v 18 تَب اُس بُوڑھے نبی نے جَواب دیا، ”میں بھی تمہاری طرح نبی ہُوں اَور یَاہوِہ کے حُکم سے ایک فرشتہ نے مُجھ سے کہا ہے: ’اُس مَرد خُدا کو واپس اَپنے ساتھ اَپنے گھر لے آؤ تاکہ وہ روٹی کھائے اَور پانی پیئے۔‘ “ مگر وہ بُوڑھا نبی اُس مَرد خُدا سے جھُوٹ بول رہاتھا۔ \v 19 چنانچہ وہ مَرد خُدا اُس بُوڑھے نبی کے ساتھ لَوٹ گیٔے اَور اُس کے گھر میں روٹی کھائی اَور پانی پیا۔ \p \v 20 اِسی دَوران جَب وہ دسترخوان پر بیٹھے ہُوئے تھے یَاہوِہ کا کلام اُس بُوڑھے نبی پرجو اُسے واپس لے کر آیاتھا نازل ہُوا \v 21 اَور اُس بُوڑھے نبی نے اُس مَرد خُدا سے جو یہُوداہؔ سے آئےتھے چِلّاکر کہا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’تُم نے یَاہوِہ کے کلام کی نافرمانی کی ہے اَور اُس حُکم کی تعمیل نہیں کی جو یَاہوِہ تمہارے خُدا نے تُمہیں دیا تھا۔ \v 22 بَلکہ تُم نے لَوٹ کر اُسی جگہ میں کھانا کھایا اَور پانی پیا جِس کی بابت خُدا نے تُم سے فرمایا تھا کہ وہاں نہ تو روٹی کھانا اَور نہ پانی پینا؛ اِس لیٔے تمہاری لاش تمہارے آباؤاَجداد کی قبر میں دفن نہ ہوگی۔‘ “ \p \v 23 اَور جَب وہ مَرد خُدا کھانا کھا چُکے اَور پانی پی چُکے تو اُس بُوڑھے نبی نے جو اُس مَرد خُدا کو واپس لَوٹا لایاتھا، اُن کے واسطے گدھے پر زین کس دی اَور وہ وہاں سے روانہ ہویٔے۔ \v 24 اَور جَب وہ اَپنے سفر میں کُچھ دُور پہُنچے تو اُنہیں راستہ میں ایک شیر مِلا، جِس نے اُنہیں مار ڈالا، اَور اُن کی لاش راستہ میں ہی پڑی رہی اَور گدھا اَور شیر دونوں اُن کی لاش کے پاس کھڑے تھے۔ \v 25 اَور اُس راستہ سے گزرنے والے راہ گیروں نے یہ ماجرا دیکھا کہ ایک لاش راہ میں پڑی ہُوئی ہے اَور شیر اُس لاش کے پاس کھڑا ہے۔ راہ گیروں نے اُس شہر میں جا کر یہ خبر پہُنچا دی، جہاں وہ بُوڑھا نبی رہتا تھا۔ \p \v 26 اَور جَب وہ بُوڑھا نبی جو اُس مَرد خُدا کو واپس لَوٹا لایاتھا، یہ خبر سُنی تو کہا، ”یہ وُہی مَرد خُدا ہے جِس نے یَاہوِہ کے کلام کی نافرمانی کی تھی چنانچہ یَاہوِہ نے اُسے شیر کے حوالہ کر دیا اَور اُس نے یَاہوِہ کے اُس کلام کے مُطابق جو اُنہُوں اُس مَرد خُدا سے فرمایا تھا اُسے پھاڑا اَور مار ڈالا۔“ \p \v 27 پھر اُس بُوڑھے نبی نے اَپنے بیٹوں سے کہا، ”میرے لیٔے گدھے پر زین کس دو،“ اَور اُنہُوں نے وَیسا ہی کیا۔ \v 28 تَب وہ بُوڑھا نبی روانہ ہُوا اَور اُس مَرد خُدا کی لاش کو راستہ میں پڑی ہویٔی اَور گدھے اَور شیر کو لاش کے پاس کھڑے پایا۔ شیر نے نہ تو اُس لاش کو کھایا تھا اَور نہ ہی اُس گدھے کو پھاڑا تھا۔ \v 29 تَب اُس بُوڑھے نبی نے اُس مَرد خُدا کی لاش کو اُٹھاکر اُسے گدھے پر رکھا اَور اَپنے شہر لَوٹ آیا، تاکہ مَرد خُدا کے واسطے ماتم کرکے اُسے دفن کر دے۔ \v 30 تَب اُس بُوڑھے نبی نے اُس کی لاش کو اَپنے واسطے تیّار کی گئی قبر میں رکھا، اَور لوگوں نے اُس کے لیٔے یہ کہتے ہویٔے ماتم کیا، ”افسوس میرے بھایٔی!“ \p \v 31 مَرد خُدا کو دفن کرنے کے بعد اُس نے اَپنے بیٹوں سے کہا، ”جَب مَیں مَر جاؤں تو مُجھے بھی اُسی قبر میں دفن کرنا جِس میں یہ مَرد خُدا دفن کیا گیا ہے، اَور میری ہڈّیوں کو اُس کی ہڈّیوں کے پاس ہی رکھنا۔ \v 32 کیونکہ بیت ایل کے مذبح کے خِلاف اَور سامریہؔ کے شہروں میں سَب اُونچے مقامات میں بنے تمام بُتکدوں کے خِلاف یَاہوِہ نے جو اعلان اُس نبی کی مَعرفت کیا تھا وہ ضروُر پُورا ہوگا۔“ \p \v 33 اِس ماجرے کے بعد بھی یرُبعامؔ اَپنی بُری روِشوں سے باز نہ آیا، اُس نے تمام اُونچے مقامات کے واسطے اَپنی ساری عوام میں سے کاہِنؔ مُقرّر کئے۔ اَورجو کویٔی کاہِنؔ بننا چاہے اُس نے اُنہیں اُونچے مقامات کے لیٔے کاہِنؔ مخصُوص کر دیا۔ \v 34 اَور یرُبعامؔ کے گھرانے کا یہی سَب سے بڑا گُناہ تھا جو اُس کے زوال اَور اُس کے رُوئے زمین پر سے نِیست و نابود ہو جانے کا باعث ہُوا۔ \c 14 \s1 یرُبعامؔ کے خِلاف اخیاہؔ نبی کی نبُوّت \p \v 1 اُس وقت یرُبعامؔ کا بیٹا ابیّاہؔ بیمار ہو گیا۔ \v 2 اَور یرُبعامؔ نے اَپنی بیوی سے کہا، ”جا کر اَپنا حُلیہ بدل لو تاکہ کویٔی نہ پہچان سکے کہ تُم یرُبعامؔ کی بیوی ہو۔ اَور پھر شیلوہؔ کو چلی جاؤ جہاں اخیاہؔ نبی رہتے ہیں، جنہوں نے مُجھے بتایا تھا کہ میں اِس قوم کا بادشاہ بنُوں گا۔ \v 3 اَور اَپنے ساتھ دس روٹیاں، کچھ ٹکیاں اَور ایک مرتبان میں شہد لے کر اُن کے پاس جانا۔ وہ تُمہیں بتائیں گے کہ لڑکے کا کیا حال ہوگا۔“ \v 4 یرُبعامؔ کی بیوی نے وَیسا ہی کیا جَیسا اُس نے کہاتھا اَور اُٹھ کر شیلوہؔ کو گئی اَور اخیاہؔ نبی کے گھر پہُنچ گئی۔ \p بُڑھاپے کے باعث اخیاہؔ نبی کی آنکھیں دھُندھلی پڑ چُکیں تھیں، اَور وہ دیکھ نہیں سکتے تھے۔ \v 5 لیکن یَاہوِہ نے اخیاہؔ کو بتا دیا تھا، ”یرُبعامؔ کی بیوی اَپنے بیمار بیٹے کے متعلّق پُوچھنے کے لیٔے تمہارے پاس آ رہی ہے، تُم اُس کو فُلاں فُلاں جَواب دینا! جَب وہ آئے گی تو بہانا بنا کر اَپنے آپ کو کویٔی دُوسری عورت بتائے گی۔“ \p \v 6 لہٰذا جَب اخیاہؔ نے دروازہ پر اُس کے قدموں کی آہٹ سُنی تو کہا، ”اَے یرُبعامؔ کی بیوی اَندر آ جا۔ تُم کیوں اَپنا حُلیہ بدل کر دُوسری عورت ہونے کا دِکھاوا کر رہی ہو؟ کیونکہ میرے پاس تمہارے لیٔے بُری خبر ہے۔ \v 7 جا کر، یرُبعامؔ کو اِطّلاع کردینا کہ یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: ’مَیں نے تُمہیں عام لوگوں میں سے لے کر سرفرازی بخشی اَور اَپنی قوم بنی اِسرائیل پر بادشاہ مُقرّر کیا۔ \v 8 اَور مَیں نے داویؔد کے گھرانے سے سلطنت چھین لی اَور تُمہیں دے دی۔ لیکن تُم میرے بندے داویؔد کی مانند نہ نکلے، جِس نے میرے حُکم کی اِطاعت کی اَور اَپنے پُورے دِل سے میری پیروی کی یعنی فقط وُہی کیا جو میری نظر میں ٹھیک تھا۔ \v 9 لیکن تُم نے اُن سَب لوگوں سے زِیادہ بدی کی ہے جو تُم سے پہلے زندہ تھے۔ اَور اَپنے لیٔے دیگر معبُود اَور دھات کے بُت بنا لی اَور میرے غُصّہ کو بھڑکا دیا ہے، اَور تُم نے تو مُجھے قطعاً فراموش کر دیا۔ \p \v 10 ” ’اِس وجہ سے میں یرُبعامؔ کے گھرانے پر مُصیبت نازل کرنے والا ہُوں اَور مَیں یرُبعامؔ کے خاندان سے ہر ایک مَرد کو خواہ وہ اِسرائیل میں غُلام ہو یا آزاد ہو، فنا کر دوں گا۔ اَور مَیں یرُبعامؔ کے خاندان کا اُسی طرح سے صفایا کر دُوں گا جِس طرح لوگ گوبر کو جَلا کر اُس کی راکھ کو پھینک دیتے ہیں۔ \v 11 اَور اگر یرُبعامؔ کے گھرانے کے لوگوں کی موت شہر کے اَندر ہوتی ہے تو اُن کی لاش کو کُتّے کھا جایٔیں گے؛ اَور جِن کی موت کھُلے میدان میں ہوگی تو اُنہیں ہَوا کے پرندے چٹ کر جایٔیں گے۔ یَاہوِہ کا یہی فرمان ہے!‘ \p \v 12 ”اِس لیٔے تُم اَب اُٹھ کر واپس اَپنے گھر چلی جاؤ۔ اَور جَیسے ہی تمہارا قدم شہر میں پڑےگا تو وہ لڑکا مَر جائے گا۔ \v 13 اَور تمام بنی اِسرائیل اُس کے لیٔے ماتم کریں گے اَور پھر اُسے دفن کر دیں گے؛ اَور یرُبعامؔ کے خاندان میں صِرف وُہی اکیلا ہوگا جسے دفن کیا جائے گا؛ کیونکہ پُورے یرُبعامؔ کے خاندان میں واحد بچّہ ہے جِس میں اِسرائیل کے خُدا، یَاہوِہ نے کچھ اَچھّائی پائی ہے۔ \p \v 14 ”اِس کے علاوہ آج ہی یَاہوِہ بنی اِسرائیل میں سے اَپنے لیٔے ایک بادشاہ پیدا کریں گے جو یرُبعامؔ کے خاندان کا صفایا کر دے گا۔ یہ واقعہ آج ہی اَور ابھی مُکمّل ہو جایٔےگا۔ \v 15 پھر یَاہوِہ بنی اِسرائیل کو یُوں ماریں گے جَیسے سَرکنڈا پانی میں ہلایا جاتا ہے۔ اَور وہ بنی اِسرائیل کو اِس اَچھّے مُلک سے جو اُنہُوں نے اُن کے آباؤاَجداد کو دیا تھا جڑ سے اُکھاڑ دیں گے اَور اُنہیں دریائے فراتؔ کے پار پراگندہ کر دیں گے کیونکہ اُنہُوں نے اَپنے لیٔے اشیراہؔ کے سُتونوں کی تعمیر کرکے یَاہوِہ کو غُصّہ دِلایا۔ \v 16 اَور وہ بنی اِسرائیل کو یرُبعامؔ کے اُن گُناہوں کے باعث چھوڑ دیں گے جو اُس نے خُود کئے اَور جِن کے ذریعے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کروایا۔“ \p \v 17 تَب یرُبعامؔ کی بیوی اُٹھ کر روانہ ہُوئی اَور اَپنے شہر تِرضاؔہ میں آئی اَور جَیسے ہی اُس نے اَپنے گھر کی دہلیز پر قدم رکھّا وہ لڑکا مَر گیا۔ \v 18 اَور جَیسا کہ یَاہوِہ نے اَپنے خادِم اخیاہؔ نبی کی مَعرفت فرمایا تھا سارے اِسرائیل نے اُسے دفن کیا اَور بنی اِسرائیل نے اُس کے لیٔے ماتم کیا۔ \p \v 19 اَور یرُبعامؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات، اُس کی جنگیں اَور کیسے اُس نے حُکمرانی کی بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج ہیں۔ \v 20 یرُبعامؔ نے بائیس سال حُکمرانی کی اَور پھر وہ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا۔ اَور اُس کا بیٹا نادابؔ اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔ \s1 رحُبعامؔ شاہِ یہُودیؔہ \p \v 21 اَور شُلومونؔ کا بیٹا رحُبعامؔ یہُوداہؔ میں بادشاہ تھا۔ وہ اکتالیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ شہر میں سترہ سال تک جسے یَاہوِہ نے اِسرائیل کے سَب قبیلوں میں سے مُنتخب کر لیا تھا کہ اَپنا نام وہاں قائِم کرے، حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام نعمہؔ تھا جو عمُّونی قوم کی عورت تھی۔ \p \v 22 اَور یہُوداہؔ کے لوگوں نے بھی وہ کام کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں بُرا تھا۔ اَور اُنہُوں نے اَپنے آباؤاَجداد کے گُناہوں سے بھی بڑھ کر زِیادہ گُناہ کیا اَور خُدا کے غیرت کے قہر کو بھڑکایا۔ \v 23 کیونکہ اُنہُوں نے اَپنے لیٔے اُونچے مقامات، ہر بُلند پہاڑی کے اُوپر اَور ہر ایک ہرے بھرے درخت کے نیچے، مُقدّس پتّھروں اَور اشیراہؔ کے سُتونوں کو تعمیر کیا۔ \v 24 اَور اُس مُلک کے مَندِروں میں مرَدپرستی کرنے والے مَرد رکھّے گیٔے تھے جو اُن تمام مکرُوہ کاموں میں مشغُول تھے جو اُن غَیر قوموں میں کیٔے جاتے تھے، جنہیں یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے کھدیڑ دیا تھا۔ \p \v 25 اَور رحُبعامؔ بادشاہ کے پانچویں بَرس میں شیشاقؔ شاہِ مِصر نے یروشلیمؔ پر حملہ کیا۔ \v 26 اَور وہ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کے اَور شاہی محل کے سارے بیس قیمتی خزانے لُوٹ کر لے گیا، جِن میں شُلومونؔ کی بنائی ہُوئی سونے کی ڈھالیں بھی شامل تھیں۔ \v 27 لہٰذا رحُبعامؔ بادشاہ نے اُن کے بدلے کانسے کی ڈھالیں بنوائیں اَور اُنہیں شاہی محل کے مُحافظ دستوں کے سرداروں کے سُپرد کر دیا۔ \v 28 اَور یہ دستور بَن گیا کہ جَب کبھی بادشاہ یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں تشریف لاتا تھا تو وہ مُحافظ سپاہی اُن ڈھالوں کو لے کر چلتے تھے اَور بادشاہ کے لَوٹ جانے کے بعد اُنہیں واپس اسلحہ خانہ میں رکھ دیتے تھے۔ \p \v 29 کیا رحُبعامؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور سَب کام جو اُس نے کئے وہ یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہیں؟ \v 30 اَور رحُبعامؔ اَور یرُبعامؔ کے مابین مسلسل جنگ جاری رہی۔ \v 31 اَور رحُبعامؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور داویؔد کے شہر میں اُن کے ساتھ دفن ہُوا۔ اُس کی ماں کا نام نعمہؔ تھا؛ اَور وہ ایک عمُّونی عورت تھی۔ اَور رحُبعامؔ کا بیٹا ابِیامؔ\f + \fr 14‏:31 \fr*\fq ابِیامؔ\fq*\ft کچھ نُسخوں میں ابیّاہؔ ہے\ft*\f* اَپنے باپ کی جگہ پر بادشاہ بنا۔ \c 15 \s1 ابیّاہؔ شاہِ یہُودیؔہ \p \v 1 اَور یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے دَورِ حُکومت کے اٹھّارہویں سال میں ابِیامؔ یہُودیؔہ کا بادشاہ بنا، \v 2 اَور اُس نے یروشلیمؔ میں تین سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام معکہؔ تھا جو اَبی شالومؔ کی بیٹی تھی۔ \p \v 3 اُس نے وہ تمام گُناہ کئے جو اُس سے پہلے اُس کے باپ نے کئے تھے اَور وہ سچّے دِل سے یَاہوِہ اَپنے خُدا کا وفادار نہ تھا جَیسا اُس کے باپ داویؔد کا دِل تھا۔ \v 4 تاہم یَاہوِہ اُس کے خُدا نے داویؔد کی خاطِر ابیّاہؔ کو یروشلیمؔ میں ایک چراغ یعنی ایک بیٹا عطا فرمایا تاکہ وہ اُس کا جانشین ہو اَور خُدا نے یروشلیمؔ کو مُستحکم بنائے رکھا۔ \v 5 کیونکہ داویؔد نے وُہی کیا تھا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست تھا اَور اُنہُوں نے تاعمر یَاہوِہ کے اَحکام پر عَمل کیا اَور سِوائے حِتّی اورِیّاہؔ کے مُعاملہ کے اُنہُوں نے کسی بھی حُکم کو ترک نہیں کیا۔ \p \v 6 اَور رحُبعامؔ\f + \fr 15‏:6 \fr*\fq رحُبعامؔ\fq*\ft چند نُسخوں میں ابِیامؔ ہے\ft*\f* اَور یرُبعامؔ کے درمیان زندگی بھر جنگ ہوتی رہی۔ \v 7 کیا ابِیامؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور سَب کچھ جو اُس نے کیا وہ یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہیں؟ اَور ابیّاہؔ اَور یرُبعامؔ کے درمیان جنگ ہوتی رہی۔ \v 8 اَور ابِیامؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور داویؔد کے شہر میں دفن کیا گیا اَور اُس کا بیٹا آساؔ اُس کی جگہ پر بادشاہ بنا۔ \s1 آساؔ شاہِ یہُودیؔہ \p \v 9 اَور بنی اِسرائیل کے بادشاہ یرُبعامؔ کے بیسویں سال میں آساؔ یہُودیؔہ کا بادشاہ بنا، \v 10 اَور اکتالیس سال یروشلیمؔ میں حُکمرانی کرتا رہا۔ اُس کی دادی کا نام معکہؔ تھا جو اَبی شالومؔ کی بیٹی تھی۔ \p \v 11 اَور آساؔ نے اَپنے آباؤاَجداد داویؔد کی طرح وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست تھا۔ \v 12 آساؔ نے مَندِروں میں سے مرَدپرستوں کو مُلک سے باہر نکال دیا اَور اُن سَب بُتوں کو جنہیں اُس کے آباؤاَجداد نے بنایا تھا نِیست و نابود کر دیا۔ \v 13 اُس نے اَپنی دادی معکہؔ کو بھی مادرِ ملِکہ کے عہدہ سے معزول کر دیا کیونکہ اُس نے اشیراہؔ کی پرستش کی واسطے ایک نفرت اَنگیز بُت بنایا۔ آساؔ نے اُس لکڑی کے بُت کو کٹوا ڈالا اَور اُسے قِدرُونؔ کی وادی میں جَلا دیا۔ \v 14 اگرچہ آساؔ نے اُونچے مقامات کو نہیں گرایا تو بھی عمر بھر آساؔ کا دِل پُوری طرح یَاہوِہ سے وابستہ رہا۔ \v 15 اَور اُس نے یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں سَب مُقدّس چیزیں، سونا، چاندی اَور برتنوں کو لاکر رکھ دیا جسے اُس کے باپ اَور آساؔ نے خُود مخصُوص کیا تھا۔ \p \v 16 اَور آساؔ اَور شاہِ اِسرائیل بعشاؔ کے درمیان اُن کے دَورِ حُکومت میں ہمیشہ جنگ ہوتی رہی۔ \v 17 اَور شاہِ اِسرائیل بعشاؔ نے یہُوداہؔ پر حملہ کیا اَور اُس نے رامہؔ کی قلعہ بندی کر دی تاکہ کوئی بھی شخص شمالی اِسرائیل کی سرحد سے شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے پاس آنے جانے نہ پائے۔ \p \v 18 تَب آساؔ نے وہ تمام چاندی اَور سونا جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس میں اَور اُس کے اَپنے محل میں باقی بچے ہویٔے تھے، اُسے لے کر اَپنے افسران کے سُپرد کیا اَور اُنہیں شاہِ ارام بِن ہددؔ کے پاس جو حِزیوُنؔ کے پوتے طبرِمّونؔ کا بیٹا تھا اَور دَمشق میں حُکمرانی کر رہاتھا، اِس پیغام کے ساتھ بھیجا، \v 19 ”میرے اَور آپ کے درمیان عہد باندھا جائے،“ اُنہُوں نے کہا، ”جَیسا کہ میرے باپ اَور آپ کے والد کے درمیان عہد تھا۔ دیکھو، مَیں آپ کے لیٔے بطور تحفہ چاندی اَور سونے کا نذرانہ بھیج رہا ہُوں۔ لہٰذا اَب آپ شاہِ اِسرائیل بعشاؔ سے اَپنا عہد توڑ دیجئے تاکہ وہ میرے علاقہ سے اَپنی فَوج ہٹا لے۔“ \p \v 20 بِن ہددؔ نے آساؔ بادشاہ کی بات مان لی اَور اَپنے لشکر کے سرداروں کو اِسرائیل کے شہروں پر حملہ کرنے کو بھیج دیا۔ اُس نے اِسرائیل سلطنت کے شہروں کے خِلاف اَپنے فَوجی افسران بھیج دئیے جنہوں نے نفتالی صُوبہ کے علاوہ عِیونؔ، دانؔ، بیت معکہؔ کے ابیل اَور سارے کِنّریتؔ کو فتح کر لیا۔ \v 21 جَب بعشاؔ کو اِس کی خبر مِلی تو اُس نے رامہؔ کے قلعہ کی تعمیر روک دی اَور تِرضاؔہ کو واپس چلا گیا۔ \v 22 تَب آساؔ بادشاہ نے یہُوداہؔ کے سَب لوگوں کے واسطے فرمان جاری کیا جِس سے کویٔی بھی مُستثنیٰ نہ تھا۔ وہ اُن پتّھروں کو اَور اُن لکڑیوں کو جو بعشاؔ وہاں اِستعمال کر رہاتھا رامہؔ سے اُٹھاکر لے گیٔے اَور اُن سے آساؔ بادشاہ نے بِنیامین کے علاقہ میں گِبعؔ اَور مِصفاہؔ کو تعمیر کیا۔ \p \v 23 جہاں تک آساؔ بادشاہ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات، اُس کی تمام بہادری اَور ساری کامیابی، اَورجو شہر اُس نے تعمیر کئے وہ سَب یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ میں کیا درج نہیں ہیں؟ لیکن بُڑھاپے میں اُس کے پاؤں میں بیماری لگ گئی تھی۔ \v 24 اَور آساؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور اُن کے ساتھ اَپنے باپ داویؔد کے شہر میں دفن ہُوا۔ اَور اُس کا بیٹا یہوشافاطؔ اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔ \s1 نادابؔ شاہِ اِسرائیل \p \v 25 اَور شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے دَورِ حُکومت کے دُوسرے سال میں یرُبعامؔ کا بیٹا نادابؔ اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے اِسرائیل پر دو سال تک حُکمرانی کی۔ \v 26 اَور اُس نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی اَور اَپنے باپ کی روِش اِختیار کیا اَور نادابؔ نے بھی اِسرائیل سے وُہی گُناہ کروایا جو اُس کے باپ نے اِسرائیل سے کروایا تھا۔ \p \v 27 اَور یِسَّکاؔر کے گھرانے کے بعشاؔ بِن اخیاہؔ نے نادابؔ کے خِلاف سازش کی اَور بعشاؔ نے اُسے فلسطینیوں کی سرحد میں گِبّتون نام کی جگہ میں قتل کر دیا، کیونکہ نادابؔ نے اَپنی ساری اِسرائیلی فَوج لے کر گِبّتونؔ کا محاصرہ کئے ہُوئے تھے۔ \v 28 بعشاؔ نے نادابؔ کو شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے تیسرے سال میں قتل کیا تھا اَور اُس کی جگہ بادشاہ بَن گیا۔ \p \v 29 اَور بادشاہی ہاتھ میں لگتے ہی اُس نے یرُبعامؔ کے سارے خاندان کو قتل کر دیا اَور جَیسا کہ یَاہوِہ نے اَپنے خادِم شیلوہؔ کے نبی اخیاہؔ کی مَعرفت فرمایا تھا، بعشاؔ نے یرُبعامؔ کے خاندان کا کویٔی شخص زندہ نہ چھوڑا بَلکہ سَب کو ہلاک کر دیا۔ \v 30 اَیسا اِس لیٔے ہُوا کیونکہ یرُبعامؔ نے خُود اَیسے سنگین گُناہ کئے اَور اُس نے اِسرائیل سے بھی وُہی گُناہ کروایا، اِس طرح اُس نے اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کے غضب کو بھڑکا دیا تھا۔ \p \v 31 کیا نادابؔ کا باقی حال اَورجو کچھ اُس نے کیا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 32 اَور آساؔ اَور شاہِ اِسرائیل بعشاؔ کے درمیان اُن کے دَورِ حُکومت میں ہمیشہ جنگ ہوتی رہی۔ \s1 شاہِ اِسرائیل بعشاؔ \p \v 33 شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے تیسرے سال میں بعشاؔ بِن اخیاہؔ، تِرضاؔہ میں سارے اِسرائیل کا بادشاہ بَن گیا اَور اُس نے چوبیس بَرس حُکمرانی کی۔ \v 34 اَور اُس نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی کیونکہ وہ یرُبعامؔ کے نقش قدم پر چلا اَور اُس کے گُناہوں میں شریک ہوکر اُس نے اِسرائیل سے بھی گُناہ کروایا۔ \c 16 \p \v 1 تَب حنانیؔ کے بیٹے یِہُو پر یَاہوِہ کا یہ کلام بعشاؔ کے خِلاف نازل ہُوا، \v 2 ”مَیں نے تُمہیں خاک پر سے اُٹھاکر سرفراز کیا اَور اَپنی قوم بنی اِسرائیل کا حاکم بنایا مگر تُم یرُبعامؔ کی بد راہوں پر چلے اَور اِسرائیل سے گُناہ کروا کے اُن کے گُناہوں سے مُجھے غُصّہ دِلایا۔ \v 3 لہٰذا میں بعشاؔ اَور اُس کے گھرانے کو نِیست و نابود کر ڈالوں گا اَور تمہارے گھرانے کو یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے گھرانے کی مانند بنا دُوں گا۔ \v 4 اگر بعشاؔ کے خاندان کے لوگوں میں سے کسی کی وفات اگر شہر میں ہوتی ہے تو اُن کے لاش کو کُتّے کھایٔیں گے اَورجو میدان میں مَریں گے اُنہیں ہَوا کے پرندے چٹ کر جایٔیں گے۔“ \p \v 5 کیا بعشاؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات، اُس کی تمام بہادری اَور ساری کامیابی، اَورجو کچھ اُس نے کیا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 6 بعشاؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور تِرضاؔہ میں دفن ہُوا اَور اُس کا بیٹا اَیلہ اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔ \p \v 7 اِس کے علاوہ، حنانیؔ کے بیٹے یِہُو نبی کی مَعرفت یَاہوِہ کا کلام بعشاؔ اَور اُس کے سارے خاندان کے خِلاف اِس لیٔے نازل ہُوا، کیونکہ بعشاؔ نے وہ کام کیا تھا، وہ یرُبعامؔ کے گھرانے کی مانند ہوکر اُس نے یَاہوِہ کی نظر میں ہر طرح کی بدی کی اَور اُس نے یرُبعامؔ کے گھرانے کو قتل کر ڈالا تھا، بعشاؔ کے اِن ہی گُناہوں کی وجہ سے یَاہوِہ کا غُصّہ بھڑک اُٹھا تھا۔ \s1 شاہِ اِسرائیل اَیلہ \p \v 8 اَور شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے چھبّیسویں سال میں بعشاؔ کا بیٹا اَیلہ اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے تِرضاؔہ میں دو سال حُکمرانی کی۔ \p \v 9 لیکن اَیلہ کے خادِم زِمریؔ نے جو اُس کے آدھے رتھوں کا سپہ سالار تھا، کے خِلاف اُس نے اُس وقت سازش کی جَب اَیلہ تِرضاؔہ میں شاہی محل کے دیوان ارضہؔ کے گھر میں نشہ میں چُور تھا۔ \v 10 شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے ستّائیسویں سال میں زِمریؔ نے وہاں پہُنچ کر اَیلہ کو قتل کر دیا اَور اُس کی جگہ بادشاہ بَن گیا۔ \p \v 11 تخت نشین ہوکر، حُکمرانی شروع کرتے ہی زِمریؔ نے بعشاؔ کے سارے خاندان کو قتل کر دیا، اُس نے بعشاؔ کے خاندان اَور دوستوں کے گھرانے میں سے کسی بھی مَرد کو زندہ باقی نہ چھوڑا۔ \v 12 یُوں زِمریؔ نے یَاہوِہ کے اُس کلام کے مُطابق جو اُنہُوں نے بعشاؔ کے خِلاف یِہُو نبی کی مَعرفت فرمایا تھا، بعشاؔ کے سارے خاندان کو نِیست و نابود کر دیا۔ \v 13 یہ سَب کُچھ اُن گُناہوں کے باعث ہُوا جو خُود بعشاؔ اَور اُس کے بیٹے اَیلہ نے کئے تھے اَور اِسرائیل کو بھی گُناہ کرنے کے لیٔے اُکسایا، اَور اُنہُوں نے اَپنے نکمّے بُتوں کی پرستش سے اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کو غُصّہ دِلایا۔ \p \v 14 کیا اَیلہ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور اُن سَب کاموں کے فتوحات جو اُس نے کیا، اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \s1 شاہِ اِسرائیل زِمریؔ \p \v 15 اَور شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے ستّائیسویں سال میں زِمریؔ نے تِرضاؔہ میں سات دِن حُکمرانی کی۔ اُس وقت فَوج ایک فلسطینی شہر گِبّتون کے نزدیک خیمہ زن تھی۔ \v 16 اَور جَب اِسرائیلی فَوج کے سپہ سالار نے سُنا کہ زِمریؔ نے بادشاہ کے خِلاف سازش کرکے اُسے قتل کر دیا ہے تو اُنہُوں نے اُسی دِن میں ہی فَوج کے سپہ سالار عُمریؔ کو بطور اِسرائیل کا بادشاہ اعلان کر دیا۔ \v 17 تَب عُمریؔ اَور اُس کے ہمراہ تمام اِسرائیلی گِبّتون سے پیچھے ہٹ گیٔے اَور اُنہُوں نے تِرضاؔہ کا محاصرہ کر لیا۔ \v 18 جَب زِمریؔ نے دیکھا کہ شہر پر قبضہ ہو گیا ہے تو وہ شاہی محل کے قلعہ میں چلا گیا اَور محل میں آگ لگا لی اَور جَل کر مَر گیا۔ \v 19 اُن گُناہوں کے باعث جو اُس نے کئے یعنی یَاہوِہ کی نظر میں بدی کرنا اَور یرُبعامؔ کی راہوں پر چلنا اَور اُس کے گُناہ کی وُہی روِش اِختیار کرنا جِس سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کروایا تھا۔ \p \v 20 کیا زِمریؔ کی حُکمرانی کے دیگر واقعات کا اَور بغاوت اَورجو کچھ اُس نے کیا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \s1 عُمریؔ شاہِ اِسرائیل \p \v 21 پھر بنی اِسرائیل کے لوگ دو حِصّوں میں تقسیم ہو گیٔے۔ آدھے لوگ گیناتؔھ کے بیٹے تِبنیؔ کو اَور باقی آدھے لوگ عُمریؔ کو بادشاہ بنانے کی پیروی کرنے لگے۔ \v 22 لیکن عُمریؔ کے پیروکار تِبنیؔ بِن گیناتؔھ کے پیروکاروں پر غالب آئے، لہٰذا تِبنیؔ کو قتل کر دیا گیا اَور عُمریؔ بادشاہ بَن گیا۔ \p \v 23 شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے دَورِ حُکومت کے اِکتیسویں سال میں عُمریؔ اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے اِسرائیل پر بَارہ سال حُکمرانی کی جِن میں سے چھ بَرس تک وہ تِرضاؔہ کا حُکمران رہا۔ \v 24 اُس نے شِمیرؔ نام کے شخص سے اڑسٹھ کِلو چاندی میں سامریہؔ کی پہاڑی خرید لی اَور اُس پہاڑی پر ایک شہر تعمیر کیا اَور اُس کا نام پہاڑی کے پہلے آقا شِمیرؔ کی نِسبت سے سامریہؔ رکھا۔ \p \v 25 لیکن عُمریؔ نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی۔ اَور اُس نے اُن سبھی بادشاہوں سے جو اُس سے پہلے ہویٔے تھے زِیادہ گُناہ کئے۔ \v 26 کیونکہ اُس نے یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے نقش قدم پر چلتے ہویٔے وُہی گُناہ کیا جو یرُبعامؔ نے بنی اِسرائیل سے کروایا تھا۔ اِس طرح اُنہُوں نے اَپنے نکمّے معبُودوں کی پرستش سے بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کے غُصّہ کو بھڑکایا۔ \p \v 27 کیا عُمریؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات، اُس کی تمام بہادری اَور ساری کامیابی، اَورجو کچھ اُس نے کیا اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 28 اَور عُمریؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور سامریہؔ میں دفن کیا گیا اَور اُس کا بیٹا احابؔ اُس کی جگہ پر بادشاہ بنا۔ \s1 احابؔ اِسرائیل کا بادشاہ \p \v 29 شاہِ یہُودیؔہ آساؔ کے اڑتیسویں سال میں عُمریؔ کا بیٹا احابؔ اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُس نے سامریہؔ میں بنی اِسرائیل پر بائیس سال حُکمرانی کی۔ \v 30 اَور یَاہوِہ کی نظر میں، عُمریؔ کے بیٹے احابؔ نے اَپنے سے پہلے کے تمام بادشاہوں سے بھی زِیادہ بدی کی۔ \v 31 اَور گویا یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے گُناہوں میں شریک ہونا اُس کے لیٔے ایک مَعمولی بات تھی اِس لیٔے اُس نے صیدونیوں کے بادشاہ اِتھبعلؔ کی بیٹی اِیزبِلؔ سے شادی کرلی اَور بَعل کی خدمت اَور پرستش کرنے لگا۔ \v 32 اَور اُس نے سامریہؔ میں بَعل کے لیٔے ایک مَندِر تعمیر کروایا اَور اِس مَندِر میں اُس نے بَعل کے واسطے ایک مذبح بھی تعمیر کروایا۔ \v 33 احابؔ نے ایک اشیراہؔ کا سُتون بھی بنوایا اَور یہ سَب کرکے احابؔ نے بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کو اَپنے سے پہلے مَوجُود اُن تمام بادشاہوں سے بھی زِیادہ بدی کرکے یَاہوِہ کا غُصّہ بھڑکایا۔ \p \v 34 احابؔ کے زمانہ میں بیت ایل کے حی ایل نے یریحوؔ شہر کو دوبارہ تعمیر کیا۔ اَور جَب اُس نے اِس کی بُنیاد ڈالی تو اُس کا پہلوٹھا بیٹا ابیرامؔ مَر گیا اَور جَب اُس نے شہر کے پھاٹک لگائے تو اُس کا سَب سے چھوٹا بیٹا سِگُوبؔ مَر گیا۔ یہ یَاہوِہ کے کلام کے مُطابق ہُوا جو اُنہُوں نے یہوشُعؔ بِن نُونؔ کی مَعرفت فرمایا تھا۔ \c 17 \s1 ایلیّاہ کی خشک سالی کی پیشین گوئی \p \v 1 گِلعادؔ علاقہ کے تِشبےؔ شہر کے باشِندے ایلیّاہ نے احابؔ سے فرمایا، ”بنی اِسرائیل کے خُدا یَاہوِہ کی حیات کی قَسم، جِس کی میں خدمت کرتا ہُوں، آنے والے چند برسوں میں بغیر میرے حُکم کے نہ اوس پڑےگی، اَور نہ بارش ہوگی۔“ \s1 ایلیّاہ کو کوّوں کے ذریعہ کھانا کھِلایا جانا \p \v 2 تَب یَاہوِہ کا کلام ایلیّاہ کے پاس پہُنچا، \v 3 ”یہاں سے روانہ ہو جاؤ اَور مشرق کی سمت اَپنا رُخ کر اَور یردنؔ کے مشرق میں کِریتؔھ کے نالہ کے پاس جا کر چھُپ جاؤ۔ \v 4 تُم اُسی نالہ میں سے پانی پینا اَور مَیں نے کوّوں کو حُکم دیا ہے کہ وہ تمہارے پاس کھانا پہُنچائیں۔“ \p \v 5 چنانچہ ایلیّاہ نے وُہی کیا جو یَاہوِہ نے فرمایا تھا۔ وہ یردنؔ کے مشرق میں کِریتؔھ کے نالہ کے پاس گیا اَور وہیں رہنے لگے۔ \v 6 اَور کوّے اُن کے لیٔے ہر صُبح و شام روٹی اَور گوشت لاتے تھے اَور وہ اُس نالے میں سے پانی پیا کرتے تھے۔ \s1 صارفت کی بِیوہ \p \v 7 کچھ عرصہ بعد اُس مُلک میں بارش نہ ہونے کے باعث وہ نالہ سُوکھ گیا۔ \v 8 تَب یَاہوِہ کا کلام ایلیّاہ پر نازل ہُوا: \v 9 ”فوراً اُٹھ کر صیدونؔ کے صارفت شہر کو چلے جاؤ اَور وہیں رہنا۔ اَور مَیں نے وہاں کی ایک بِیوہ کو حُکم دیا ہے کہ وہ تُمہیں کھانا مُہیّا کرے۔“ \v 10 لہٰذا وہ صارفت چلے گیٔے اَور جَب وہ شہر کے پھاٹک پر پہُنچے تو وہاں ایک بِیوہ ایندھن کے لئے لکڑیاں جمع کر رہی تھی۔ ایلیّاہ نے اُسے پُکار کر اِلتجا کی، ”مہربانی کرکے تُم کسی برتن میں تھوڑا سا پانی پینے کے لئے لے آؤ؟“ \v 11 اَور جَب وہ پانی لانے جا رہی تھی تو ایلیّاہ نے پُکار کر کہا، ”مہربانی سے میرے لیٔے روٹی کا ایک ٹکڑا بھی لیتی آنا۔“ \p \v 12 اُس عورت نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ، تمہارے خُدا کی حیات کی قَسم، میرے پاس روٹی بالکُل نہیں ہے۔ ایک مٹکے میں مُٹّھی بھر آٹا اَور ایک کُپّی میں تھوڑے سے تیل کے علاوہ میرے پاس کُچھ بھی نہیں ہے۔ میں تھوڑی سِی لکڑیاں چُن رہی ہُوں تاکہ اُنہیں گھر لے جاؤں اَور اَپنے لیٔے اَور اَپنے بیٹے کے لیٔے کھانا بناؤں تاکہ ہم اُسے کھایٔیں؛ اُس کے بعد ہماری موت پکّی ہے۔“ \p \v 13 ایلیّاہ نے اُس سے فرمایا، ”مت ڈر۔ گھر جا اَور جَیسے تُم نے کہا ہے وَیسے ہی کرو۔ لیکن جو تمہارے پاس ہے اُس میں سے پہلے ایک چُھوٹی سِی روٹی پکا کر میرے لیٔے لے آنا اَور پھر اَپنے لیٔے اَور اَپنے بیٹے کے لیٔے کچھ پکا لینا۔ \v 14 کیونکہ یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کا یہ فرمان ہے: ’جَب تک یَاہوِہ زمین پر مینہ نہ برسائیں، نہ تو مٹکے کا آٹا ختم ہوگا اَور نہ ہی کُپّی کے تیل میں کمی آئے گی۔‘ “ \p \v 15 چنانچہ وہ گئی اَور اُس نے وُہی کیا جو ایلیّاہ نے اُسے فرمایا تھا۔ لہٰذا ہر روز ایلیّاہ اَور اُس عورت اَور اُس کے گھرانے کے لیٔے کھانا مَوجُود رہتا تھا۔ \v 16 کیونکہ یَاہوِہ کے اُس کلام کے مُطابق جو اُس نے ایلیّاہ کی مَعرفت فرمایا تھا، نہ تو مٹکے کا آٹا ختم ہُوا اَور نہ ہی کُپّی کے تیل میں کمی آئی۔ \p \v 17 کچھ عرصہ بعد اُس عورت کا لڑکا بیمار ہو گیا جو اُس گھر کی مالکن تھی۔ اَور اُس کی بیماری بڑھتی چلی گئی اَور آخِرکار اُس کا دَم نکل گیا۔ \v 18 تَب اُس عورت نے ایلیّاہ سے کہا، ”اَے مَرد خُدا، کیا آپ یہاں اِس لیٔے آئے ہیں کہ مُجھے میرے گُناہ یاد دِلائیں اَور میرے بیٹے کو مار ڈالیں؟“ \p \v 19 ایلیّاہ نے اُسے جَواب دیا، ”اَپنا بیٹا مُجھے دو،“ اَور وہ اُسے اُس کی گود سے لے کر بالاخانہ پر جہاں وہ رہتے تھے، لے گیٔے اَور اُسے اَپنے پلنگ پر لیٹا دیا۔ \v 20 تَب ایلیّاہ نے یَاہوِہ سے فریاد کی، ”اَے یَاہوِہ، میرے خُدا، جِس بِیوہ نے مُجھے اَپنے گھر میں پناہ دے رکھی ہے، اُس بِیوہ کے بچّے کو مار کر، آپ نے اُس پر یہ آفت کیوں نازل کی ہے؟“ \v 21 یہ فریاد کرنے کے بعد ایلیّاہ اُس لڑکے پر تین بار لیٹ گیٔے اَور یَاہوِہ سے فریاد کی، ”اَے یَاہوِہ، میرے خُدا، اِس لڑکے کی رُوح اُس کے اَندر پھر سے بھیج دیں!“ \p \v 22 اَور یَاہوِہ نے ایلیّاہ کی فریاد سُنی؛ اَور اُس لڑکے کی رُوح اُس میں واپس آ گئی اَور وہ زندہ ہو گیا۔ \v 23 تَب ایلیّاہ اُس لڑکے کو اُٹھاکر بالاخانے سے نیچے گھر کے اَندر لے گیٔے اَور اُسے اُس کی ماں کے سُپرد کرکے فرمایا، ”دیکھو، تمہارا بیٹا زندہ ہے!“ \p \v 24 تَب اُس عورت نے ایلیّاہ سے کہا، ”اَب مَیں جان گئی ہُوں کہ آپ بے شک مَرد خُدا ہیں اَور یَاہوِہ آپ کے ذریعے سے سچّا کلام کرتے ہیں۔“ \c 18 \s1 ایلیّاہ اَور عبدیاہؔ \p \v 1 ایک طویل عرصہ کے بعد تیسرے سال میں یَاہوِہ کا یہ کلام ایلیّاہ پر نازل ہُوا: ”جاؤ اَور احابؔ سے مُلاقات کرو اَور مَیں اُس مُلک میں مینہ برساؤں گا۔“ \v 2 چنانچہ ایلیّاہ احابؔ سے مُلاقات کرنے کے لیٔے روانہ ہویٔے۔ \p اُس وقت سامریہؔ میں سخت قحط تھا۔ \v 3 اَور احابؔ نے عبدیاہؔ کو طلب کیا جو اُس کا شاہی محل کا دیوان تھا۔ عبدیاہؔ یَاہوِہ کا بہت خُداپرست مُومِن تھا اَور وہ یَاہوِہ کی بہت تعظیم کرتا تھا۔ \v 4 اَور جَب اِیزبِلؔ یَاہوِہ کے نبیوں کو قتل کر رہی تھی تو عبدیاہؔ نے ایک سَو نبیوں کو لے کر دو غاروں میں پچاس پچاس کے شُمار میں چھُپا دیا تھا، اَور وہ اُنہیں کھانا اَور پانی بھی مُہیّا کرتا تھا۔ \v 5 اَور احابؔ نے عبدیاہؔ سے فرمایا، ”مُلک کے طُول و عرض میں گشت کرتے ہویٔے پانی کے تمام چشموں اَور وادیوں میں جاؤ، شاید ہمیں گھوڑوں اَور خچّروں کو زندہ رکھنے کے لیٔے گھاس مِل جائے، اَور ہمارے جانوروں میں سے کسی کے مرنے کی نَوبَت نہ آئے۔“ \v 6 لہٰذا اُنہُوں نے اَپنے تمام مُلک میں گشت کرنے کے لیٔے اُسے آپَس میں تقسیم کر لیا۔ احابؔ ایک سمت کی طرف اَور عبدیاہؔ دُوسری سمت کی طرف روانہ ہُوا۔ \p \v 7 اَور جَب عبدیاہؔ راستہ سے جا رہاتھا تو اُس کی مُلاقات ایلیّاہ سے ہویٔی۔ عبدیاہؔ نے اُنہیں پہچان لیا اَور زمین پر مُنہ کے بَل گِر کر اُنہیں سلام کیا اَور کہا، ”کیا حقیقت میں آپ ہی میرے ایلیّاہ آقا ہیں؟“ \p \v 8 ایلیّاہ نے جَواب دیا، ”ہاں، میں ہی ہُوں، ’جا کر اَپنے آقا کو بتا کہ ایلیّاہ آ گیا ہے۔‘ “ \p \v 9 عبدیاہؔ نے دریافت کیا، ”مُجھ سے کیا خطا ہُوئی ہے کہ جو آپ اَپنے خادِم کو سزائے موت کے لیٔے احابؔ کے حوالہ کر رہے ہیں؟ \v 10 اَے ربّ، اَپنے زندہ خُدا کی قَسم، نہ کوئی مُلک ہے اَور نہ کوئی قوم جہاں میرے مالک نے آپ کو ڈھونڈنے کے لیٔے کسی کو نہ بھیجا ہو۔ اَور جَب اُن کو خبر مِلی کہ ایلیّاہ یہاں بھی نہیں ہے تو اُنہُوں نے اِس مُلک اَور قوم سے قَسم کھا کر کہا کہ تلاش کرنے کے باوُجُود وہ تُمہیں نہ پائیں گے۔ یَاہوِہ، آپ کے خُدا کی حیات کی قَسم، اَیسا کویٔی بھی مُلک یا سلطنت نہیں ہے جہاں میرے آقا نے آپ کو تلاش کرنے کے لیٔے کسی کو نہ بھیجا ہو اَور جَب اُنہُوں خبر دی کہ آپ وہاں نہیں ہیں تو احابؔ نے اُن بادشاہوں کو قَسم کھِلائی کہ ایلیّاہ واقعی تلاش کرنے پر بھی نہیں مِلا ہے۔ \v 11 لیکن اَب آپ مُجھ سے فرما رہے ہیں کہ میں اَپنے آقا کے پاس جا کر کہُوں، ’ایلیّاہ یہاں ہیں۔‘ \v 12 اَور جَب مَیں آپ سے رخصت ہوکر جاؤں گا، تو مُجھے مَعلُوم نہیں ہوگا کہ یَاہوِہ کی رُوح آپ کو کہاں لے جائے گی۔ اَور جَب مَیں جا کر احابؔ کو خبر دوں اَور وہ آپ کو یہاں نہ پائیں تو وہ مُجھے قتل کر دیں گے۔ لیکن مَیں آپ کا خادِم تو بچپن سے ہی یَاہوِہ کی ہی عبادت کرتا آیا ہُوں۔ \v 13 کیا میرے آقا نے نہیں سُنا کہ جَب اِیزبِلؔ، یَاہوِہ کے نبیوں کو قتل کر رہی تھی تو مَیں نے کیا کیا؟ مَیں نے یَاہوِہ کے سَو نبیوں کو دو غاروں میں پچاس پچاس کرکے چھُپا دیا تھا اَور اُنہیں کھانا اَور پانی بھی مُہیّا کروایا تھا۔ \v 14 اَور اَب آپ مُجھے حُکم دے رہے ہیں کہ جا کر اَپنے آقا سے کہہ، ’ایلیّاہ یہاں ہیں۔‘ احابؔ جَب یہ سُنیں گے، تو مُجھے یقیناً قتل کر دیں گے!“ \p \v 15 تَب ایلیّاہ نے اُسے جَواب دیا، ”قادرمُطلق یَاہوِہ\f + \fr 18‏:15 \fr*\fq قادرمُطلق یَاہوِہ \fq*\ft عِبرانی میں یَاہوِہ سباؤتھ یعنی لشکروں کے یَاہوِہ\ft*\f* کی حیات کی قَسم، جِن کی میں خدمت کرتا ہُوں، آج مَیں خُود کو یقیناً احابؔ کے سامنے پیش کروں گا۔“ \s1 کوہِ کرمِلؔ پر ایلیّاہ \p \v 16 لہٰذا عبدیاہؔ احابؔ سے مِلنے گیا اَور اُسے یہ خبر دے دی۔ تَب احابؔ ایلیّاہ سے مُلاقات کرنے کے لیٔے روانہ ہُوا۔ \v 17 اَور جَب احابؔ نے ایلیّاہ کو دیکھا تو اُن سے کہا، ”اَچھّا تُم ہی ہو بنی اِسرائیل کو ستانے والے؟“ \p \v 18 ایلیّاہ نے جَواب دیا، ”بنی اِسرائیل کو ستانے والا میں نہیں، بَلکہ تُم اَور تمہارے باپ کا گھرانا ہے، کیونکہ تُم نے یَاہوِہ کے حُکموں کو ترک کر دیا ہے اَور بَعل معبُودوں کی پرستش کی ہے۔ \v 19 اِس لیٔے اَب آپ تمام بنی اِسرائیل کو کوہِ کرمِلؔ پر مُجھ سے مُلاقات کرنے کا فرمان جاری کرو، اَور آپ بَعل کے چار سَو پچاس نبیوں کو اَور اشیراہؔ کے چار سَو نبیوں کو بھی جو اِیزبِلؔ کے دسترخوان پر کھاتے ہیں جمع کر لینا۔“ \p \v 20 لہٰذا، احابؔ نے بنی اِسرائیل اَور تمام نبیوں کو کوہِ کرمِلؔ پر جمع ہونے کا حُکم دیا۔ \v 21 تَب ایلیّاہ نے لوگوں کے پاس جا کر فرمایا، ”تُم کب تک دو خیالوں میں ڈگمگاتے رہوگے؟ اگر یَاہوِہ ہی خُدا ہیں تو اُن کی پیروی کرو اَور اگر بَعل خُدا ہیں تو اُن کی پیروی کرو۔“ \p لیکن لوگوں نے کچھ بھی جَواب نہ دیا۔ \p \v 22 تَب ایلیّاہ نے اُن سے فرمایا، ”یَاہوِہ کے نبیوں میں سے صِرف میں ہی اکیلا باقی بچا ہُوں، لیکن بَعل کے تو چار سَو پچاس نبی ہیں۔ \v 23 لہٰذا، ہمیں دو بَیل مُہیّا کیٔے جایٔیں اَور وہ ایک بَیل اَپنے واسطے مُنتخب کر لیں اَور اُسے ذبح کرکے اُس کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے لکڑیوں پر سجا دیں لیکن آگ نہ جَلائیں۔ مَیں بھی دُوسرا بَیل تیّار کرکے اُسے لکڑیوں پر رکھوں گا، مگر آگ نہیں جَلاؤں گا۔ \v 24 تَب تُم لوگ اَپنے معبُود سے فریاد کرنا اَور مَیں اَپنے یَاہوِہ سے فریاد کروں گا اَورجو معبُود آگ سے جَواب دے گا، وُہی برحق خُدا ٹھہریں گے۔“ \p تَب تمام لوگوں نے ایک ہی زبان میں جَواب دیتے ہویٔے کہا، ”آپ نے خُوب فرمایاہے۔“ \p \v 25 تَب ایلیّاہ نے بَعل کے نبیوں سے کہا، ”تُم دونوں بَیلوں میں سے ایک کو مُنتخب کر لو اَور پہلے اُسے تیّار کرو کیونکہ تُم لوگ شُمار میں زِیادہ ہو، اَور اَپنے معبُود سے فریاد کرو لیکن آگ نہ جَلانا۔“ \v 26 چنانچہ اُنہُوں نے اُس دئیے گیٔے بَیل کو لے کر اُسے قُربانی کے واسطے تیّار کیا۔ \p اَور پھر وہ صُبح سے دوپہر تک بَعل سے فریاد کرتے رہے اَور چِلّا چِلّا‏‏‏‏کر پُکارتے رہے، ”اَے بَعل ہماری سُن!“ مگر اُنہیں کویٔی جَواب نہ مِلا؛ اَور نہ ہی کویٔی جَواب دینے والا مَوجُود تھا۔ اَور وہ اُس مذبح کے اِردگرد ناچتے کودتے رہے، جسے اُنہُوں نے بنایا تھا۔ \p \v 27 تَب دوپہر کو ایلیّاہ نے اُن کا مذاق اُڑانا شروع کیا اَور کہا، ”ذرا زور زور سے چِلّاؤ! وہ تو معبُود ہے، شاید وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبا ہُواہے یا مصروف ہے یا پھر کہیں سفر کر رہاہے، ہو سَکتا ہے وہ سو رہا ہو؛ لہٰذا اُسے نیند سے جگانا لازِم ہے۔“ \v 28 چنانچہ وہ اَور بھی بُلند آواز سے پُکارنے لگے اَور اَپنے دستور کے مُطابق تلواروں اَور نیزوں سے اَپنے آپ کو زخمی کرنے لگے جِس سے اُن کا جِسم خُون سے لہُولُہان ہو گیا۔ \v 29 دوپہر کے بعد، وہ شام کی قُربانی کے وقت تک جوش میں پاگلوں کی طرح چِلّاکر نبُوّتیں کرتے رہے، مگر کویٔی نتیجہ نہ نِکلا، نہ تو کسی نے جَواب دیا اَور نہ ہی کویٔی اُن کی طرف مُتوجّہ ہُوا۔ \p \v 30 تَب ایلیّاہ نے سَب لوگوں سے مُخاطِب ہوکر فرمایا، ”یہاں میرے پاس آ جاؤ۔“ چنانچہ سَب لوگ اُن کے پاس آ گئے اَور اُنہُوں نے یَاہوِہ کے مذبح کو جو ڈھا دیا گیا تھا مرمّت کی۔ \v 31 ایلیّاہ نے یعقوب کے بَارہ قبیلوں کے لحاظ سے بَارہ پتّھر لیٔے۔ یعقوب پر یَاہوِہ کا کلام نازل ہُوا تھا، ”کہ تمہارا نام اَب اِسرائیل ہوگا۔“ \v 32 اَور ایلیّاہ نے اُن بَارہ پتّھروں سے یَاہوِہ کے نام کا ایک مذبح بنایا اَور اُس کے اِردگرد اُس نے اِتنی گہری نالی کھودی کہ اُس میں تقریباً گیارہ کِلو بیج سما سکتے تھے۔ \v 33 پھر ایلیّاہ نے لکڑیوں کو کاٹ کر مذبح پر قرینہ سے رکھ دی اَور بَیل کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اُنہیں لکڑیوں پر رکھ دیا۔ پھر ایلیّاہ نے اُنہیں حُکم دیا، ”چار بڑے مٹکے پانی سے بھر کر سارا پانی سوختنی نذر پر اَور لکڑیوں پر اُنڈیل دو۔“ \p \v 34 پھر ایلیّاہ نے کہا، یہی دوبارہ کرو اَور اُنہُوں نے دوبارہ وَیسا ہی کیا۔ \p پھر ایلیّاہ نے کہا، یہی ایک بار پھر کرو۔ اَور اُنہُوں نے تیسری بار بھی وَیسا ہی کیا۔ \v 35 تَب پانی مذبح کے اِردگرد بہنے لگا اَور یہاں تک کہ ساری نالیاں بھی پانی سے بھر گئیں۔ \p \v 36 اَور قُربانی کے وقت ایلیّاہ نبی نے مذبح کے پاس آکر یہ فریاد کی: ”اَے یَاہوِہ، اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور اِسرائیل کے خُدا، آج یہ سَب کو مَعلُوم ہو جائے کہ بنی اِسرائیل میں صِرف آپ ہی خُدا ہیں اَور یہ بھی کہ میں آپ کا خادِم ہُوں اَور مَیں نے یہ سَب آپ کے ہی حُکم سے کیا ہے۔ \v 37 اَے یَاہوِہ، میری سُنیں اَور مُجھے جَواب دے تاکہ یہ لوگ جان جایٔیں کہ اَے یَاہوِہ آپ ہی برحق خُدا ہیں اَور آپ نے ہی اِن کے دِلوں کو اَپنی طرف دوبارہ مائل کیا ہے۔“ \p \v 38 تَب فوراً یَاہوِہ کی آگ آسمان سے نازل ہُوئی اَور اُس آگ نے سوختنی نذر، لکڑیوں، پتّھروں اَور مٹّی کو بھسم کر دیا اَور اُس پانی کو پُورا سُوکھا دیا جو نالیوں میں بھرا تھا۔ \p \v 39 جَب سَب لوگوں نے یہ دیکھا تو مُنہ کے بَل گِرے اَور بُلند آواز سے نعرہ لگایا، ”یَاہوِہ ہی خُدا ہیں، یَاہوِہ ہی خُدا ہیں!“ \p \v 40 تَب ایلیّاہ نے اُنہیں حُکم دیا، ”بَعل کے نبیوں کو پکڑ لو۔“ اُن میں سے ایک بھی بچ کر نکلنے نہ پایٔے۔ چنانچہ اُنہُوں نے اُنہیں پکڑ لیا اَور ایلیّاہ اُنہیں قیشونؔ کی وادی میں لے گیٔے اَور وہاں اُنہیں قتل کر دیا۔ \p \v 41 پھر ایلیّاہ نے احابؔ سے فرمایا، ”جاؤ، کھاؤ اَور پیو کیونکہ بھاری بارش کی آواز سُنایٔی دے رہی ہے۔“ \v 42 تَب احابؔ کھانے پینے چلا گیا، لیکن ایلیّاہ کرمِلؔ کی چوٹی پر چڑھ گیٔے اَور زمین پر جھُک کر اَپنے چہرے کو گھٹنوں کے درمیان چُھپالیا۔ \p \v 43 اَور اَپنے خادِم کو حُکم دیا، ”جاؤ اَور سمُندر کی طرف دیکھ۔“ اُس نے اُوپر جا کر دیکھا۔ \p اَور آکر خبر دی، ”مُجھے وہاں کچھ بھی دِکھائی نہیں دیا ہے۔“ \p ایلیّاہ نے سات بار یہ حُکم دیا، ”جاؤ اَور پھر دیکھو۔“ \p \v 44 اَور ساتویں مرتبہ خادِم نے اِطّلاع کی، ”اِنسانی ہاتھ کے برابر ایک چھوٹا سا بادل سمُندر سے اُٹھ رہاہے۔“ \p تَب ایلیّاہ نے اَپنے خادِم کو حُکم دیا، ”جاؤ اَور احابؔ سے کہو، ’اَپنا رتھ تیّار کرا کے پہاڑ سے نیچے اُتر جا، کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم بارش میں پھنس جاؤ۔‘ “ \p \v 45 کُچھ ہی دیر بعد آسمان بادلوں سے سیاہ ہو گیا، ہَوا چلنے لگی اَور تیز بارش شروع ہو گئی اَور احابؔ اَپنے رتھ پر سوار ہوکر یزرعیلؔ کو چل دیا۔ \v 46 اَور یَاہوِہ کی قُوّت ایلیّاہ پر نازل ہُوئی اَور وہ اَپنے کپڑے سمیٹ کر اَپنے کمربند میں لپیٹ کر احابؔ کے رتھ کے آگے آگے یزرعیلؔ تک دَوڑتے چلے گیٔے۔ \c 19 \s1 ایلیّاہ کا حورِبؔ کو بھاگ جانا \p \v 1 اَور احابؔ نے اِیزبِلؔ کو ایلیّاہ کے سَب کارناموں کا بَیان کیا اَور یہ بھی بتایا کہ کس طرح ایلیّاہ نے سَب نبیوں کو تلوار سے قتل کر دیا۔ \v 2 لہٰذا، اِیزبِلؔ نے ایک قاصِد کو ایلیّاہ کے پاس اِس پیغام کے ساتھ روانہ کیا، ”اگر کل اِسی وقت، مَیں تمہاری جان اُن نبیوں کی طرح نہ لے لُوں تو معبُود مُجھ سے اَیسا ہی بَلکہ اِس سے بھی بدتر سلُوک کریں۔“ \p \v 3 تَب ایلیّاہ خوفزدہ ہو گیٔے اَور اَپنی جان بچانے کے لیٔے بھاگے اَور جَب وہ یہُوداہؔ کے بیرشبعؔ میں پہُنچے، تو اَپنے خادِم کو اُنہُوں نے وہیں ترک کر دیا۔ \v 4 اَور خُود سارا دِن سفر کرتے ہویٔے بیابان میں پہُنچ گیٔے اَور وہاں ایک جھاؤ کے درخت کے نیچے جا کر بیٹھ گیٔے اَور اِن لفظوں میں اَپنی موت کی دعا مانگی، ”اَے یَاہوِہ، بہت ہو چُکا۔ میری جان لے لے کیونکہ مَیں اَپنے آباؤاَجداد سے بہتر نہیں ہُوں۔“ \v 5 تَب وہ اُس جھاؤ کے درخت کے نیچے لیٹ گیٔے اَور وہیں سو گیٔے۔ \p اَچانک ایک فرشتہ نے اُنہیں چھُوا اَور کہا، ”اُٹھو اَور کھانا کھاؤ۔“ \v 6 ایلیّاہ نے اَپنے چاروں طرف نگاہ کی تو اَپنے سرہانے اَنگاروں میں پکی ہُوئی ایک روٹی اَور پانی کی صُراحی رکھی دیکھی۔ تَب وہ روٹی کھا کر پانی پی کر پھر لیٹ گیٔے۔ \p \v 7 یَاہوِہ کا فرشتہ دوبارہ اُن کے پاس حاضِر ہُوا، اَور اُنہیں چھُوا اَور کہا، ”اُٹھو، اَور کھانا کھاؤ کیونکہ آپ کو ایک لمبی سفر طے کرنی ہے۔“ \v 8 تَب ایلیّاہ نے اُٹھ کر کھایا پیا اَور اُس کھانے سے قُوّت پا کر چالیس دِن اَور چالیس رات سفر کرتے ہویٔے وہ خُدا کے پہاڑ حورِبؔ پہُنچ گیٔے۔ \v 9 اَور وہاں پہُنچ کر اُنہُوں نے ایک غار میں رات گزاری۔ \s1 یَاہوِہ کا ایلیّاہ پر ظاہر ہونا \p اَور یَاہوِہ کا یہ کلام ایلیّاہ پر نازل ہُوا: ”اَے ایلیّاہ! تُم یہاں کیا کر رہے ہو؟“ \p \v 10 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قادرمُطلق یَاہوِہ خُدا کا مَیں پُرجوش پیروکار رہا ہُوں۔ لیکن بنی اِسرائیل نے آپ کے عہد کو ترک کر دیا اَور آپ کے مذبحوں کو ڈھا دیا ہے اَور آپ کے نبیوں کو تلوار سے قتل کر ڈالا ہے۔ صِرف مَیں ہی اکیلا بچا ہُوں اَور اَب وہ مُجھے بھی جان سے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔“ \p \v 11 یَاہوِہ نے فرمایا، ”باہر نکل کر پہاڑ پر یَاہوِہ کے حُضُور کھڑے ہو جاؤ کیونکہ یَاہوِہ وہاں سے گزرنے والے ہیں۔ اَور جَب ایلیّاہ وہاں کھڑے ہویٔے۔“ \p تَب ایک بڑی تیز آندھی یَاہوِہ کے آگے گزری اَور پہاڑوں کو چیر کر چٹّانوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے، لیکن یَاہوِہ آندھی میں مَوجُود نہیں تھے۔ اَور آندھی کے بعد ایک زلزلہ آیا لیکن یَاہوِہ زلزلہ میں بھی نہیں تھے۔ \v 12 اَور زلزلہ کے بعد آگ نازل ہُوئی لیکن یَاہوِہ آگ میں بھی مَوجُود نہیں تھے۔ اَور آگ کے بعد ایک ہلکی سِی دھیمی آواز آئی۔ \v 13 جَب ایلیّاہ نے وہ آواز سُنی تو، اُنہُوں نے اَپنے کپڑے سے اَپنا مُنہ ڈھانپ لیا اَور غار سے باہر نکل کر اُس کے دہلیز پر کھڑے ہو گیٔے۔ \p تَب اُس آواز نے اُن سے دریافت کیا، ”اَے ایلیّاہ! تُم یہاں کیا کر رہے ہو؟“ \p \v 14 اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قادرمُطلق یَاہوِہ خُدا کا مَیں پُرجوش پیروکار رہا ہُوں۔ لیکن بنی اِسرائیل نے آپ کے عہد کو ترک کر دیا اَور آپ کے مذبحوں کو ڈھا دیا ہے اَور آپ کے نبیوں کو تلوار سے قتل کر ڈالا ہے۔ صِرف مَیں ہی اکیلا بچا ہُوں اَور اَب وہ مُجھے بھی جان سے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔“ \p \v 15 یَاہوِہ نے ایلیّاہ سے فرمایا، ”جِس راستے سے تُم آئے ہو اُسی راستے سے واپس لَوٹ جاؤ اَور دَمشق کے بیابان کو چلے جاؤ۔ جَب تُم وہاں پہُنچ جاؤ تو، حزائیلؔ کو ارام کا بادشاہ ہونے کے لیٔے مَسح کرنا۔ \v 16 اَور یِہُو بِن نِمشیؔ کو بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہونے کے لیٔے مَسح کرنا، اَور ابیل مِحولہؔ کے الِیشعؔ بِن شافاطؔ کو اَپنی جگہ نبی ہونے کے لیٔے مَسح کرنا۔ \v 17 تَب اَیسا ہوگا کہ جو حزائیلؔ کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے یہُو قتل کرےگا اَورجو یِہُو کی تلوار سے بچ جایٔےگا اُسے الِیشعؔ قتل کر ڈالے گا۔ \v 18 تو بھی میں مُلکِ اِسرائیل میں اُن سات ہزار آدمیوں کو بچا کر رکھوں گا جنہوں نے نہ ہی بَعل معبُود کی پرستش کی ہے اَور نہ ہی اُس کا بوسہ لیا ہے۔“ \s1 الِیشعؔ کی بُلاہٹ \p \v 19 لہٰذا ایلیّاہ وہاں سے روانہ ہویٔے اَور الِیشعؔ بِن شافاطؔ اُنہیں کھیت میں ہل چلاتے ہویٔے مِلے۔ ہل میں بَارہ جوڑی بَیل جوتے ہویٔے تھے۔ اَور بارہویں جوڑی کو وہ خُود چلا رہے تھے۔ ایلیّاہ نے اُن کے پاس جا کر اَپنی چادر اُن پر ڈال دی۔ \v 20 الِیشعؔ اَپنے بَیلوں کو وہیں چھوڑکر ایلیّاہ کے پیچھے دَوڑے اَور ایلیّاہ سے اِلتجا کی، ”مُجھے اِجازت دیجئے کہ میں اَپنے باپ اَور ماں کو چُومُوں اَور اُنہیں اَلوِداع کہُوں، پھر مَیں آپ کے ساتھ ہو لُوں گا۔“ \p ایلیّاہ نے جَواب دیا، ”واپس لَوٹ جاؤ مَیں تُمہیں روک نہیں رہا ہُوں؟“ \p \v 21 لہٰذا الِیشعؔ ایلیّاہ کے پاس سے واپس لَوٹ آئے، اَور اُنہُوں نے اَپنی جوڑی کے بَیلوں کو لیا اَور اُنہیں ذبح کیا اَور ہل چلانے کے سازوسامان سے گوشت پکا کر لوگوں کو دیا اَور اُنہُوں نے اُسے کھایا۔ اِس کے بعد پھر الِیشعؔ ایلیّاہ کے پیچھے چلنے کے لیٔے روانہ ہُوئے اَور ایلیّاہ کے خادِم بَن گیٔے۔ \c 20 \s1 بِن ہددؔ کا سامریہؔ پر حملہ کرنا \p \v 1 ارام کے بادشاہ بِن ہددؔ نے اَپنی تمام فَوج جمع کی۔ اُس کے ساتھ بتّیس بادشاہ، اُن کے گھوڑے اَور رتھ تھے۔ بِن ہددؔ نے سامریہؔ پر حملہ کرکے اُس کا محاصرہ کر لیا۔ \v 2 اِس کے بعد اُس نے قاصِدوں کے ذریعے شہر میں شاہِ اِسرائیل احابؔ کے پاس یہ پیغام بھیجا: \v 3 ”بِن ہددؔ یُوں فرماتا ہے: ’تمہارا چاندی اَور سونا میرا ہے اَور تمہاری بیویوں اَور بچّوں میں سے جو بہترین ہیں وہ میرے ہیں۔‘ “ \p \v 4 شاہِ اِسرائیل نے جَواب دیا، ”اَے میرے آقا بادشاہ، آپ کے فرمان کے مُطابق میں اَورجو کچھ میرا ہے سَب آپ کا ہی ہے۔“ \p \v 5 اَور اُن قاصِدوں نے دوبارہ آکر کہا، ”بِن ہددؔ یُوں فرماتا ہے: ’مَیں نے تُمہیں پیغام بھیجا تھا کہ تُم اَپنی چاندی اَور سونا اَور اَپنی بیویاں اَور لڑکے میرے حوالہ کر دو۔ \v 6 لیکن کل اِسی وقت مَیں اَپنے افسران کو تمہارے محل اَور تمہارے افسران کے گھروں کی تلاشی لینے کے لیٔے بھیج رہا ہُوں۔ اَورجو کچھ تمہاری نگاہ میں قیمتی ہے وہ سَب کُچھ لے کر میرے پاس آ جائیں گے۔‘ “ \p \v 7 تَب شاہِ اِسرائیل نے مُلک کے سَب بُزرگوں کو بُلاکر اُن سے کہا، ”ذرا غور فرمائیں اَور دیکھیں کہ یہ شخص کس طرح ہم سے جھگڑے کی جڑ تلاش رہاہے، کیونکہ اُس نے میری بیویاں، میرے بچّے، میری چاندی اَور میرا سونا چھیننے کا منصُوبہ باندھا ہے، حالانکہ مَیں نے پہلی دفعہ اُس کی شرط منظُور کرلی تھی۔“ \p \v 8 تَب سارے بُزرگوں اَور تمام لوگوں نے بادشاہ کو صلاح دی، ”اَب آپ بِن ہددؔ کی کویٔی شرط یا فرمایٔش نہ تو سُنیں اَور نہ ہی اُس کی بات مانیں۔“ \p \v 9 چنانچہ احابؔ نے بِن ہددؔ کے قاصِدوں سے یہ کہا، ”میرے آقا بادشاہ کو خبر دینا، ’آپ نے اَپنے خادِم سے پہلے جو کچھ طلب کیا تھا، وہ سَب تو کروں گا، مگر آپ کی باقی دُوسری فرمایٔش کو میں پُورا نہیں کر سَکتا۔‘ “ چنانچہ قاصِد واپس چلے گیٔے اَور احابؔ کے جَواب کو بِن ہددؔ تک پہُنچا دیا۔ \p \v 10 تَب بِن ہددؔ نے احابؔ کے پاس ایک اَور پیغام بھیجا: ”معبُود مُجھ سے اَیسا ہی بَلکہ اِس سے بھی بدتر سلُوک کریں، اگر سامریہؔ کو میں اِس قدر تباہ نہ کر دُوں کہ سامریہؔ میں میرے فَوج کے لیٔے اِتنی بھی مٹّی باقی نہ بچے کہ میرے فَوجی ایک ایک مُٹّھی بھر بھی اِس کی خاک کو اَپنے ساتھ لے جا سکیں۔“ \p \v 11 شاہِ اِسرائیل نے جَواب دیا، ”بِن ہددؔ سے جا کر کہہ دو: ’ایک جنگجو کو جو ابھی زرہ بکتر پہن رہاہے اُسے اَیسا غُرور نہیں کرنا چاہئے گویا وہ جنگ فتح کر چُکاہے۔‘ “ \p \v 12 جَب بِن ہددؔ نے جو بادشاہوں کے ساتھ اَپنے خیمہ میں مَے نوشی کر رہاتھا، جَیسے ہی اُس نے احابؔ کا یہ پیغام سُنا، تو فوراً اَپنے فَوج کو حُکم دیا: ”حملہ کرنے کے لیٔے تیّار ہو جاؤ۔“ چنانچہ اُنہُوں نے شہر پر حملہ کرنے کے لیٔے صف آرائی کی۔ \s1 احابؔ کا بِن ہددؔ کو شِکست دینا \p \v 13 اِسی دَوران شاہِ اِسرائیل احابؔ کے پاس ایک نبی آیا اَور کہا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’کیا تُم اِس لشکرِ جبّار کو دیکھ رہے ہو؟ آج مَیں اِسے تمہارے ہاتھ میں کر دُوں گا اَور تَب تُم جان جاؤگے کہ میں ہی یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \p \v 14 تَب احابؔ نے دریافت کیا، ”لیکن یہ کون کرےگا؟“ \p نبی نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’صوبے کے حاکموں کے جَوان فَوجی دستے یہ کام کریں گے۔‘ “ \p پھر اُس نے دریافت کیا، ”جنگ کون شروع کرےگا؟“ \p نبی نے جَواب دیا، ”آپ شروع کریں گے۔“ \p \v 15 چنانچہ احابؔ نے صوبوں کے حاکموں کے جَوان فَوجی دستہ کو طلب کیا جو دو سَوبتّیس آدمی تھے؛ اَور اُن کے پیچھے کی قطاروں میں باقی سات ہزار اِسرائیلی فَوجی تھے۔ \v 16 یہ سَب دوپہر کے وقت روانہ ہُوئے جَب بِن ہددؔ اَور اُس کے مددگار بتّیس بادشاہ اَپنے خیموں میں شراب پی کر مدہوش ہو رہے تھے۔ \v 17 صوبوں کے حاکموں کے جَوان فَوجی دستے سَب سے آگے روانہ ہُوئے۔ \p اَور بِن ہددؔ نے جاسُوسی کرنے کے لیٔے مُخبر بھیجے تھے، ”جنہوں نے اِطّلاع دی کہ سامریہؔ سے فَوج نکل چُکی ہے۔“ \p \v 18 بِن ہددؔ نے کہا، ”اگر وہ صُلح کے لیٔے نکلے ہیں تو اُنہیں زندہ پکڑ لینا اَور اگر جنگ کرنے کے لیٔے نکلے ہیں تو بھی اُنہیں زندہ ہی پکڑ لینا۔“ \p \v 19 صوبوں کے حاکموں کے جَوان فَوجی دستے صف آرا ہوکر شہر سے باہر نکلے اَور فَوج اُن کے پیچھے تھی۔ \v 20 اَور ہر ایک نے اَپنے مُخالف کو قتل کیا۔ اِس لیٔے ارامی بھاگنے لگے اَور اِسرائیلی فَوج نے اُن کا تعاقب کیا، مگر شاہِ ارام بِن ہددؔ گھوڑے پر سوار ہوکر اَپنے کچھ گُھڑسواروں کے ساتھ جان بچا کر بھاگ کھڑا ہُوا۔ \v 21 اَور شاہِ اِسرائیل نے پیچھا کرکے گھوڑوں اَور رتھوں کو نِیست و نابود کرکے ارامیوں کو بڑی خُونریزی کے ساتھ قتل کیا۔ \p \v 22 اِس کے بعد وہ نبی شاہِ اِسرائیل کے پاس تشریف لایٔے اَور فرمایا، ”جاؤ اَور اَپنی فَوج کو مضبُوط بناؤ اَور خیال کرو کہ کیا کرنا لازِم ہے کیونکہ اگلے موسمِ بہار میں شاہِ ارام پھر تُم پر حملہ کرےگا۔“ \p \v 23 اِسی دَوران شاہِ ارام کے افسران نے اُس سے کہا، ”اُن کا معبُود پہاڑوں کا معبُود ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہم سے زِیادہ طاقتور ثابت ہویٔے ہیں لیکن اگر ہم اُن سے میدان میں جنگ کریں، تو ہم اُن پر ضروُر غالب ہوں گے۔ \v 24 آپ یُوں کریں کہ تمام بادشاہوں کو اُن کے عہدوں سے برطرف کر دیں اَور اُن کی جگہ حاکموں کو مُقرّر کر دیں۔ \v 25 اَورجو فَوج تباہ ہو گئی ہے وَیسی ہی ایک دُوسری فَوج تیّار کریں یعنی گھوڑے کے بدلے گھوڑا اَور رتھ کے بدلے رتھ۔ پھر ہم بنی اِسرائیل سے میدان میں ہی جنگ کریں گے اَور یقیناً ہم اُن سے زِیادہ طاقتور ثابت ہوں گے۔“ بِن ہددؔ نے اُن کی صلاح مان لی اَور وَیسا ہی عَمل کیا۔ \p \v 26 اگلے موسمِ بہار میں بِن ہددؔ نے ارامیوں کو جمع کیا اَور بنی اِسرائیل سے جنگ کے لیٔے افیقؔ شہر کی طرف کوچ کیا۔ \v 27 تَب اِسرائیلی فَوج بھی جمع ہوئی اَور اُن کی رسد کا اِنتظام کیا گیا اَور وہ اُن سے جنگ کو نکلے۔ جَب اِسرائیلی اُن کے بالمقابل خیمہ زن ہُوئے تو یُوں دِکھائی دیتے تھے گویا بکریوں کے دو چُھوٹے سے ریوڑ جمع ہیں لیکن ارامیوں کی تعداد سے پُورا مُلک بھرا پڑا تھا۔ \p \v 28 تَب مَرد خُدا آیا اَور اُس نے شاہِ اِسرائیل سے کہا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’چونکہ ارامی سوچتے ہیں کہ یَاہوِہ صِرف پہاڑوں کا معبُود ہے، مگر میدانوں کا معبُود نہیں ہے، اِس لیٔے میں اِس لشکرِ جبّار کو تمہارے ہاتھ میں کر دُوں گا، تَب تُم اَور تمہارے لوگ جان جایٔیں گے کہ میں ہی یَاہوِہ ہُوں۔‘ “ \p \v 29 وہ سات دِن تک ایک دُوسرے کے مقابل خیمہ زن رہے اَور ساتویں دِن جنگ چھڑ گئی اَور بنی اِسرائیل نے ایک ہی دِن میں ارامیوں کے ایک لاکھ پیادے قتل کر دئیے۔ \v 30 اَورجو باقی بچے تھے وہ افیقؔ شہر کے اَندر بھاگ گیٔے، اُن میں سے باقی ستّائیس ہزار کی موت اُن پر فصیل گرنے سے ہو گئی۔ بِن ہددؔ بھی بھاگ کر شہر کے اَندر وہاں ایک اَندرونی کوٹھری میں چھُپ گیا۔ \p \v 31 تَب اُس کے افسران نے اُس سے کہا، ”دیکھو، ہم نے سُنا ہے کہ بنی اِسرائیل کے گھرانے کے بادشاہ بڑے رحم دِل ہوتے ہیں لہٰذا، اِجازت دے کہ ہم اَپنی اَپنی کمر میں ٹاٹ اَور اَپنے اَپنے سَر پر رسّیاں باندھ کر شاہِ اِسرائیل کے پاس جایٔیں۔ شاید وہ آپ کی جان بخش دیں۔“ \p \v 32 چنانچہ وہ اَپنی کمر میں ٹاٹ اَور سَروں پر رسّیاں باندھے ہُوئے شاہِ اِسرائیل کے پاس پہُنچے اَور کہا، ”آپ کا خادِم بِن ہددؔ عرض کرتا ہے: ’مہربانی کرکے میری جان بخش دیں۔‘ “ \p بادشاہ نے اُن سے دریافت کیا، ”کیا وہ ابھی تک زندہ ہے؟ وہ تو میرا بھایٔی ہے۔“ \p \v 33 اُن آدمیوں نے اِسے ایک اَچھّی علامت خیال کیا اَور اُس کی بات سمجھنے میں جلدی کی اَور کہا، ”ہاں، آپ کا بھایٔی بِن ہددؔ زندہ ہے۔“ \p تَب بادشاہ نے فرمایا، ”جاؤ اُسے لے آؤ۔“ جَب بِن ہددؔ باہر آیا، تَب احابؔ نے اُسے اَپنے رتھ پر چڑھا لیا۔ \p \v 34 اَور بِن ہددؔ نے پیشکش کی، ”جِن شہروں کو میرے باپ نے تمہارے باپ سے لے لیا تھا، میں اُنہیں واپس لَوٹا دُوں گا۔ اَور تُم دَمشق میں خُود اَپنے تجارتی مراکز قائِم کر سکتے ہو، جَیسے میرے باپ نے سامریہؔ میں قائِم کئے تھے۔“ \p احابؔ نے کہا، ”اُس عہدنامہ کی شرائط کی بِنا پر مَیں تُمہیں چھوڑ دُوں گا۔ لہٰذا اُس نے اُس سے عہد باندھا اَور بِن ہددؔ کو رخصت کر دیا۔“ \s1 نبی کی مَعرفت احابؔ کو مُجرم قرار دینا \p \v 35 نبی کی جماعت میں سے ایک نے یَاہوِہ کے حُکم سے اَپنے ساتھی سے کہا، ”اَپنے ہتھیار سے مُجھ پر حملہ کرو،“ لیکن وہ آدمی راضی نہ ہُوا۔ \p \v 36 تَب اُس نبی نے کہا، ”چونکہ تُم نے یَاہوِہ کا حُکم نہیں مانا اِس لیٔے جَیسے ہی تُم میرے پاس سے روانہ ہوگے، ایک شیر تُمہیں مار ڈالے گا۔“ اُس آدمی کے جانے کے بعد واقعی اُس کو شیر مِلا جِس نے اُسے مار ڈالا۔ \p \v 37 پھر اُس نبی کو ایک اَور آدمی مِلا جِس سے اُس نے کہا، ”مہربانی کرکے مُجھ پر حملہ کر۔“ چنانچہ اُس آدمی نے اُسے مارا اَور زخمی کر دیا۔ \v 38 تَب وہ نبی وہاں سے روانہ ہویٔے اَور جا کر راستہ میں بادشاہ کا اِنتظار کرنے لگے، اُس نبی نے اَپنی آنکھوں پر پٹّی باندھ رکھی تھی تاکہ اُن کے اصل حُلیہ کا پتا نہ چل سکے۔ \v 39 اَور جَیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گزرا، اُس نبی نے پُکار کر کہا، ”جَب جنگ شِدّت سے جاری تھی تو آپ کا خادِم وہاں جنگِ میدان میں گیا ہُوا تھا۔ وہاں ایک شخص نے ایک قَیدی کو میرے پاس لاکر کہا، ’اِس آدمی کی نگہبانی کر، اگر میرے لوٹنے کے بعد یہ کسی وجہ سے غائب ہو جایٔے یا مُجھے نہ ملے تو، اُس کی جان کے بدلے تمہاری جان لے لی جائے گی یا تُمہیں اُس کے بدلے میں مُجھے پینتیس کِلو چاندی\f + \fr 20‏:39 \fr*\fq پینتیس کِلو چاندی \fq*\ft چونتیس کِلوگرام\ft*\f* دینی پڑےگی۔‘ \v 40 اَور جَب آپ کا خادِم اِدھر اُدھر مصروف تھا تو وہ آدمی سچ مُچ غائب ہو گیا۔“ \p شاہِ اِسرائیل نے کہا، ”تمہاری سزا وُہی ہوگی جِس کا تُم نے خُود ہی اعلان کر دیا ہے۔“ \p \v 41 تَب اُس نبی نے فوراً اَپنی آنکھوں پر سے پٹّی ہٹا دی اَور شاہِ اِسرائیل نے اُسے پہچان لیا کہ وہ نبیوں کی جماعت میں سے ہے۔ \v 42 تَب اُس نبی نے بادشاہ سے فرمایا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’تُم نے ایک اَیسے آدمی کو آزاد کر دیا جسے مَیں نے واجِبُ القتل ٹھہرایا تھا۔ لہٰذا تُمہیں اُس کی جان کے بدلے اَپنی جان اَور اُس کے لوگوں کے بدلے اَپنے لوگ دینے پڑیں گے۔‘ “ \v 43 چنانچہ شاہِ اِسرائیل یہ سُن کر بڑا غمگین ہُوا اَور غُصّہ ہوکر سامریہؔ میں اَپنے محل کو چلا گیا۔ \c 21 \s1 نبوتؔ کا انگور کا باغ \p \v 1 کچھ عرصہ بعد ایک اَیسا واقعہ پیش آیا جِس کا تعلّق ایک تاکستان سے تھا جو کہ نبوتؔ یزرعیلی کی مِلکیّت تھی۔ وہ تاکستان یزرعیلؔ میں تھا اَور سامریہؔ کے بادشاہ احابؔ کے محل کے پاس تھا۔ \v 2 احابؔ نے نبوتؔ سے کہا، ”اَپنا تاکستان مُجھے دے تاکہ میں اُسے ترکاری کے باغ کے طور پر اِستعمال کر سکوں کیونکہ وہ میرے محل کے پاس ہے اَور مَیں اُس کے عوض تُمہیں ایک بہتر تاکستان دُوں گا، یا اگر تُمہیں مُناسب مَعلُوم ہو تو جو بھی اُس کی قیمت ہے مَیں تُمہیں اَدا کروں گا۔“ \p \v 3 لیکن نبوتؔ نے احابؔ سے کہا، ”یَاہوِہ نہ کرے کہ میں اَپنے آباؤاَجداد کی مِیراث تُمہیں دے دُوں۔“ \p \v 4 احابؔ بڑا خفا ہُوا اَور مایوس ہوکر گھر چلا گیا کیونکہ نبوتؔ یزرعیلی نے کہاتھا، ”میں اَپنے آباؤاَجداد کی مِیراث آپ کو نہیں دُوں گا۔“ وہ اَپنے بِستر پر آزردہ لیٹا رہا اَور کھانا پینا چھوڑ دیا۔ \p \v 5 تَب اُس کی بیوی اِیزبِلؔ اُس کے پاس آکر پُوچھنے لگی، ”تُم اِتنا اُداس کیوں ہو اَور تُم کھانا کیوں نہیں کھا رہے ہو؟“ \p \v 6 احابؔ نے اُسے جَواب دیا، ”مَیں نے نبوتؔ یزرعیلی سے کہاتھا، ’اَپنا تاکستان مُجھے دے دے یا اگر تُم مُناسب سمجھو تو میں اُس کے بدلے ایک دُوسرا تاکستان تُمہیں دے دُوں گا۔‘ لیکن اُس نے کہا، ’میں اَپنا تاکستان تُمہیں نہیں دُوں گا۔‘ “ \p \v 7 اُس کی بیوی اِیزبِلؔ نے کہا، ”تُم بنی اِسرائیل کے بادشاہ ہو۔ تمہارا یہ طرزِ عَمل تُمہیں زیب نہیں دیتا۔ اُٹھو اَور کھانا کھاؤ۔ نبوتؔ یزرعیلی کا تاکستان میں تُمہیں لے کر دُوں گی۔“ \p \v 8 چنانچہ اُس نے احابؔ کے نام سے خُطوط لکھے اَور اُن پر اُس کی مُہر لگائی اَور اُنہیں نبوتؔ کے شہر میں اُس کے پڑوس میں رہنے والے بُزرگوں اَور اُمرا کے پاس بھیج دیا۔ \v 9 اُن خُطوط میں اُس نے لِکھّا: \pm ”روزہ کی مُنادی کرنے کے بعد نبوتؔ کو لوگوں کے درمیان نُمایاں جگہ پر بِٹھا دینا۔ \v 10 لیکن دو بدمعاشوں کو بھی اُس کے سامنے بِٹھا دو اَور اُن سے یہ گواہی دِلاؤ کہ نبوتؔ نے خُدا پر اَور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے۔ پھر اُسے باہر لے جانا اَور سنگسار کردینا تاکہ وہ مَر جائے۔“ \p \v 11 چنانچہ نبوتؔ کے شہر میں رہنے والے بُزرگوں اَور اُمرا نے وَیسا ہی کیا جَیسا کہ اِیزبِلؔ نے اَپنے خُطوط میں لِکھّا تھا۔ \v 12 اُنہُوں نے روزہ کا اعلان کیا اَور نبوتؔ کو لوگوں کے درمیان ایک نُمایاں جگہ پر بِٹھا دیا۔ \v 13 پھر دو بدمعاش آئے اَور نبوتؔ کے سامنے بیٹھ گیٔے اَور لوگوں کے سامنے نبوتؔ پر اِلزام لگانے لگے، ”نبوتؔ نے خُدا اَور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے۔“ اِس پر وہ نبوتؔ کو شہر سے باہر لے گیٔے اَور اُسے سنگسار کرکے مار ڈالا۔ \v 14 تَب اُنہُوں نے اِیزبِلؔ کو پیغام بھیجا: ”نبوتؔ سنگسار کر دیا گیا اَور وہ مَر گیا ہے۔“ \p \v 15 جَیسے ہی اِیزبِلؔ نے سُنا کہ نبوتؔ کو سنگسار کرکے مار ڈالا گیا ہے، اُس نے احابؔ سے کہا، ”اُٹھو اَور نبوتؔ یزرعیلی کے تاکستان پر قبضہ کر لو جسے اُس نے تُمہیں بیچنے سے اِنکار کیا تھا۔ اَب وہ زندہ نہیں بَلکہ مَر چُکاہے۔“ \v 16 جَب احابؔ نے سُنا کہ نبوتؔ مَر چُکاہے تو وہ اُٹھا اَور یزرعیلؔ کے نبوتؔ کے تاکستان پر قبضہ کرنے کے لیٔے چلا گیا۔ \p \v 17 اَور یَاہوِہ کا کلام تِشبےؔ شہر کے باشِندے ایلیّاہ پر نازل ہُوا، \v 18 ”سامریہؔ میں حُکمرانی کرنے والے شاہِ اِسرائیل احابؔ سے جا کر مُلاقات کرو۔ اِس وقت وہ نبوتؔ کے تاکستان میں ہے، جہاں وہ اُس پر قبضہ کرنے گیا ہے۔ \v 19 اِس لیٔے تُم احابؔ سے یہ کہنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: کیا تُم نے ایک آدمی کو قتل کرکے اُس کی جائداد پر قبضہ نہیں کر لیا ہے؟‘ پھر اُس سے یہ بھی کہنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: جہاں کُتّوں نے نبوتؔ کا خُون چاٹا ہے، اُسی جگہ وہ تمہارا ہی خُون چاٹیں گے، ضروُر تمہارا!‘ “ \p \v 20 احابؔ نے ایلیّاہ سے کہا، ”اَے میرے دُشمن!“ \p ”آخِر تُم نے میری غلطی پکڑ ہی لی!“ \p ایلیّاہ نے جَواب دیا، ”مَیں نے تمہاری غلطی پکڑ ہی لی، کیونکہ تُم نے یَاہوِہ کی نظر میں خُود کو بدی کرنے کے لیٔے بیچ ڈالا ہے۔ \v 21 یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں، ’میں تُم پر تباہی نازل کرنے والا ہُوں۔ مَیں تمہاری نَسل کا صفایا کر دُوں گا اَور بنی اِسرائیل میں سے احابؔ کی نَسل کے ہر مَرد کو خواہ وہ غُلام ہو یا آزاد نِیست و نابود کر دُوں گا۔ \v 22 اَور مَیں تمہارے گھرانے کو یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے گھرانے اَور بعشاؔ بِن اخیاہؔ کے گھرانے کی مانند بنا دُوں گا، کیونکہ تُم نے میرے قہر کو بھڑکایا ہے اَور بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا ہے۔‘ \p \v 23 ”اَور اِیزبِلؔ کی بابت بھی یَاہوِہ فرماتے ہیں: ’یزرعیلؔ کی فصیل کے پاس کُتّے اِیزبِلؔ کو کھا جایٔیں گے۔‘ \p \v 24 ”اَور احابؔ کے خاندان کے لوگوں کی جِن کی موت شہر کے اَندر ہوگی اُنہیں کُتّے کھا جایٔیں گے اَورجو باہر میدان میں مَریں گے، اُنہیں ہَوا کے پرندے چٹ کر جایٔیں گے۔“ \p \v 25 (بے شک احابؔ کی مانند اَیسا کبھی کویٔی پیدا نہیں ہُوا جِس نے اَپنی بیوی اِیزبِلؔ کی ترغِیب پر یَاہوِہ کی نظر میں بدی کرنے کے لیٔے خُود کو بیچ ڈالا ہو۔ \v 26 احابؔ نے نہایت ہی نفرت اَنگیز کام کیا، اُس نے امُوریوں کی طرح بُتوں کی پرستش کی جنہیں یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے کھدیڑ دیا تھا۔) \p \v 27 جَب احابؔ نے یہ باتیں سُنیں تو اَپنے کپڑے پھاڑے اَور ٹاٹ پہن لیا اَور روزہ رکھا۔ وہ ٹاٹ پر ہی لیٹ گیا تھا اَور بہت ہی مایوسی میں ہی اَپنا پُورا دِن گُزارنے لگا تھا۔ \p \v 28 تَب یَاہوِہ کا کلام تِشبےؔ شہر کے باشِندے ایلیّاہ پر نازل ہُوا، \v 29 ”کیا تُم نے غور کیا ہے کہ احابؔ کس طرح میرے حُضُور خاکسار بَن گیا ہے؟ چونکہ اُس نے خُود کو حلیم کر لیا ہے، اِس لیٔے میں یہ تباہی اُس کے زندہ رہتے اُس پر نازل نہیں کروں گا بَلکہ اُس کے بیٹے کے ایّام میں اُس کے خاندان پر نازل کروں گا۔“ \c 22 \s1 میکایاہؔ نبی کا احابؔ کے خِلاف نبُوّت \p \v 1 تین سال تک ارام اَور بنی اِسرائیل کے درمیان کویٔی جنگ نہ ہُوئی۔ \v 2 لیکن تیسرے سال میں شاہِ یہُودیؔہ یہوشافاطؔ بنی اِسرائیل کے بادشاہ سے مُلاقات کرنے گیٔے۔ \v 3 شاہِ اِسرائیل نے اَپنے افسران سے فرمایا، ”کیا تُمہیں مَعلُوم نہیں کہ راموتؔ گِلعادؔ ہمارا ہے اَور پھر بھی ہم خاموش بیٹھے ہیں اَور ارام کے بادشاہ سے اُسے واپس لینے کے لیٔے کچھ نہیں کر رہے ہیں؟“ \p \v 4 لہٰذا اُس نے یہوشافاطؔ سے دریافت کیا، ”کیا آپ راموتؔ گِلعادؔ میں جنگ کرنے میرے ساتھ چلیں گے؟“ \p یہوشافاطؔ نے شاہِ اِسرائیل کو جَواب دیا، ”بے شک، میں چلُوں گا؛ میں اَور آپ الگ نہیں ہیں، میری فَوج آپ کی فَوج ہے اَور میرے گھوڑے آپ کے گھوڑے ہیں۔“ \v 5 لیکن یہوشافاطؔ نے شاہِ اِسرائیل سے یہ بھی کہا، ”پہلے یَاہوِہ کی مرضی تو مَعلُوم کر لیں۔“ \p \v 6 چنانچہ شاہِ اِسرائیل نے نبیوں کو جمع کیا جو تقریباً چار سَو آدمی تھے اَور اُن سے پُوچھا، ”کیا میں راموتؔ گِلعادؔ سے جنگ کرنے جاؤں یا نہ جاؤں؟“ \p اُنہُوں نے جَواب دیا، ”جاؤ، کیونکہ یَاہوِہ اُسے بادشاہ کے قبضے میں کر دیں گے۔“ \p \v 7 لیکن یہوشافاطؔ نے پُوچھا، ”کیا یہاں اِن نبیوں کے سِوا یَاہوِہ کا کویٔی نبی نہیں ہے جِس سے ہم دریافت کر سکیں؟“ \p \v 8 تَب شاہِ اِسرائیل نے یہوشافاطؔ کو جَواب دیا، ”ابھی ایک اَور آدمی ہے جِس کے ذریعہ ہم یَاہوِہ سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے متعلّق کبھی اَچھّی نبُوّت نہیں کرتا بَلکہ ہمیشہ بُری نبُوّت کرتا ہے، اُس کا نام میکایاہؔ بِن اِملہؔ ہے۔“ یہوشافاطؔ نے جَواب دیا، ”بادشاہ کو اَیسا نہیں بولنا چاہئے۔“ \p اِس پر یہوشافاطؔ نے جَواب دیا، ”بادشاہ کو اَیسا نہیں کہنا چاہئے۔“ \p \v 9 لہٰذا شاہِ اِسرائیل نے اَپنے ایک افسر کو بُلاکر حُکم دیا، ”میکایاہؔ بِن اِملہؔ کو فوراً یہاں لے آؤ۔“ \p \v 10 اَور شاہِ اِسرائیل اَور شاہِ یہُودیؔہ یہوشافاطؔ شاہی لباس میں سامریہؔ کے پھاٹک کے مدخل کے قریب ایک کھلیان میں اَپنے اَپنے تخت پر تخت نشین تھے اَور اُن کے سامنے تمام نبی نبُوّت کر رہے تھے۔ \v 11 اَور صِدقیاہؔ بِن کنعانہؔ نے اَپنے لئے لوہے کے سینگ بنوا کر اعلان کیا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’تُم اِن سینگوں سے ارامیوں کو اِس طرح ماروگے کہ وہ نِیست و نابود ہو جایٔیں گے۔‘ “ \p \v 12 اَور تمام دیگر نبی بھی اَیسی ہی نبُوّت کر رہے تھے اَور کہہ رہے تھے، ”کہ راموتؔ گِلعادؔ پر حملہ کرو اَور فتح پاؤ کیونکہ یَاہوِہ اُسے بادشاہ کے قبضے میں کر دیں گے۔“ \p \v 13 اَور اُس قاصِد نے جو میکایاہؔ کو بُلانے گیا تھا اُس نے میکایاہؔ کو حُکم دیا، ”دیکھو، سارے نبی ایک زبان ہوکر بادشاہ کی کامیابی کی پیشن گوئی کر رہے ہیں؛ تُم بھی اُن ہی کی طرح پیشن گوئی کرنا اَور بادشاہ کو خُوش کرنے والی اَچھّی بات کرنا۔“ \p \v 14 لیکن میکایاہؔ نبی نے کہا، ”زندہ یَاہوِہ کی قَسم میں صِرف وُہی کہُوں گا جو یَاہوِہ مُجھے فرمائیں گے۔“ \p \v 15 جَب میکایاہؔ بادشاہ کے سامنے حاضِر ہویٔے تو بادشاہ نے اُن سے دریافت کیا، ”میکایاہؔ! کیا ہم راموتؔ گِلعادؔ کو جنگ کرنے جایٔیں یا جنگ کا خیال چھوڑ دیں؟“ \p میکایاہؔ نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”حملہ کر اَور فتح مند ہو کیونکہ یَاہوِہ اُسے بادشاہ کے ہاتھ میں دے دیں گے۔“ \p \v 16 بادشاہ نے میکایاہؔ سے کہا، ”میں کتنی مرتبہ تُمہیں قَسم دِلا کر کہُوں کہ تُم یَاہوِہ کے نام سے سچّی بات کے سِوا مُجھے اَور کچھ مت بتاؤ؟“ \p \v 17 تَب میکایاہؔ نے جَواب دیا، ”مَیں نے تمام بنی اِسرائیل کو اُن بھیڑوں کی مانند پہاڑوں پر پراگندہ دیکھا جِن کا کویٔی گلّہ، گلّہ بان نہ تھا۔ اَور یَاہوِہ نے فرمایا، ’اِن لوگوں کا کویٔی آقا نہیں ہے۔ اِس لئے ہر ایک اَپنے گھر کو سہی سلامت لَوٹ جائے۔‘ “ \p \v 18 تَب شاہِ اِسرائیل نے یہوشافاطؔ سے کہا، ”کیا مَیں نے آپ کو نہیں بتایا تھا کہ وہ میرے متعلّق کبھی اَچھّی بات کی نبُوّت نہیں کرتا، صِرف بدی کی ہی نبُوّت کرتا ہے؟“ \p \v 19 میکایاہؔ نے اَپنی بات جاری رکھتے ہُوئے کہا، ”لہٰذا یَاہوِہ کا کلام سُنو، مَیں نے یَاہوِہ کو اَپنے تخت پر بیٹھے اَور تمام آسمانی فَوج کو اُن کے داہنی اَور بائیں طرف کھڑے دیکھا۔ \v 20 اَور یَاہوِہ نے دریافت کیا، ’احابؔ کو کون ورغلائے گا کہ وہ راموتؔ گِلعادؔ پر حملہ کرے تاکہ وہ وہاں ماراجائے؟‘ \p ”اَور کسی نے کچھ جَواب دیا اَور کسی نے کچھ اَور۔ \v 21 آخِرکار، ایک خاص رُوح سامنے آئی اَور یَاہوِہ کے حُضُور کھڑی ہوئی اَور کہنے لگی، ’مَیں اُسے ورغلاؤں گی۔‘ \p \v 22 ” ’مگر کس طرح؟‘ یَاہوِہ نے اُس سے پُوچھا، \p ”اُس نے جَواب دیا، ’مَیں جاؤں گی اَور بادشاہ کے تمام نبیوں کے مُنہ میں ایک جھُوٹ بولنے والی رُوح بَن جاؤں گی۔‘ “ یَاہوِہ نے فرمایا، \p ” ’تُم اُسے ورغلانے میں ضروُر کامیاب ہوگی۔ جاؤ اَور اَیسا ہی کرو۔‘ \p \v 23 ”اِس لئے دیکھ، یَاہوِہ نے تمہارے اِن تمام نبیوں کے مُنہ میں جھُوٹ بولنے والی رُوح ڈال دی ہے۔ یَاہوِہ نے تمہارے بارے میں تباہی کا فرمان جاری کیا ہے۔“ \p \v 24 تَب صِدقیاہؔ بِن کنعانہؔ نے جا کر میکایاہؔ کے مُنہ پر تھپّڑ مارا اَور پُوچھا، ”آخِرکار یَاہوِہ سے آئی رُوح مُجھ میں سے نکل کر تُم سے کلام کرنے کیسے چلی گئی؟“ \p \v 25 میکایاہؔ نے جَواب دیا، ”جِس دِن تُم چھُپنے کے لیٔے اَندرونی کوٹھری میں جاؤگے، تَب تُمہیں مَعلُوم ہو جائے گا۔“ \p \v 26 تَب شاہِ اِسرائیل نے حُکم دیا، ”میکایاہؔ کو پکڑ لو اَور اُسے شہر کے حاکم، امُونؔ اَور شہزادہ یُوآشؔ کے پاس لے جاؤ۔ \v 27 اَور اُن سے کہنا، ’بادشاہ یُوں فرماتا ہے: اِس آدمی کو قَیدخانہ میں رکھو اَور اُس سے مشقّت کراؤ اَور میرے سلامتی سے واپس آنے تک اُسے ذرا سِی روٹی اَور پانی کے سِوا اَور کچھ نہ دیا جائے۔‘ “ \p \v 28 اِس پر میکایاہؔ نے کہا، ”اگر تُم کبھی صحیح سلامت واپس لَوٹ آئے تو سمجھ لینا کہ یَاہوِہ نے میری مَعرفت کلام ہی نہیں کیا تھا۔“ تَب اُس نے مجمع سے مزید کہا، ”اَے سَب لوگوں! میری باتیں یاد رکھنا!“ \s1 احابؔ کا راموتؔ گِلعادؔ میں قتل \p \v 29 چنانچہ شاہِ اِسرائیل اَور شاہِ یہُودیؔہ یہوشافاطؔ نے راموتؔ گِلعادؔ پر حملہ کر دیا۔ \v 30 اَور شاہِ اِسرائیل نے یہوشافاطؔ سے کہا، ”میں حُلیہ بدل کر جنگ میں جاؤں گا مگر آپ اَپنا شاہی لباس پہنے رہنا۔“ لہٰذا شاہِ اِسرائیل اَپنا حُلیہ بدل کر جنگ میں گیا۔ \p \v 31 اُدھر شاہِ ارام نے اَپنے رتھوں کے بتّیس سرداروں کو حُکم دیا تھا، ”سِوائے شاہِ اِسرائیل کے تُم کسی چُھوٹے یا بڑے سے نہ لڑنا۔“ \v 32 جَب رتھوں کے سرداروں نے یہوشافاطؔ کو دیکھا تو اُنہُوں نے سوچا، ”یقیناً شاہِ اِسرائیل یہی ہے۔“ لہٰذا وہ اُس پر حملہ کرنے کے لیٔے نزدیک آئے۔ لیکن جب یہوشافاطؔ چِلّایا، \v 33 جَب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ وہ شاہِ اِسرائیل نہیں ہے، لہٰذا وہ یہوشافاطؔ کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔ \p \v 34 لیکن اِسی وقت کسی فَوجی نے یُوں ہی اَپنی کمان کھینچی اَور ایک تیر چلایا جو سیدھے جا کر شاہِ اِسرائیل کے زرہ بکتر کے بندوں کے درمیان جا لگا۔ تَب بادشاہ نے اَپنے رتھ بان کو حُکم دیا، ”رتھ موڑ لے اَور مُجھے میدانِ جنگ سے باہر لے چل کیونکہ مَیں زخمی ہو گیا ہُوں۔“ \v 35 اُس دِن شدید جنگ ہویٔی اَور بادشاہ نے اَپنے رتھ میں ارامیوں کے مقابل سیدھے کھڑے ہونے کی ترغیب نکالی مگر اُس کے زخموں سے خُون بہہ کر رتھ کے پائدان میں جمع ہوتا رہا اَور اُسی شام کو احابؔ کی موت ہو گئی۔ \v 36 اَور شام کے وقت فَوج میں یہ اعلان کیا گیا: ”ہر شخص اَپنے شہر کو اَور ہر ایک اَپنے مُلک کو لَوٹ جائے!“ \p \v 37 چنانچہ بادشاہ کی موت ہو گئی اَور اُن کے لاش کو سامریہؔ لایا گیا اَور اُنہُوں نے اُسے وہاں دفن کیا۔ \v 38 اَور اُنہُوں نے بادشاہ کے رتھ کو سامریہؔ کے تالاب کے کنارے دھویا، جہاں طوائفیں غُسل کیا کرتی تھیں، اَور کُتّے بادشاہ کے خُون کو چاٹتے رہے جَیسا کہ یَاہوِہ نے اَپنے کلام کے مَعرفت فرمایا تھا۔ \p \v 39 کیا احابؔ کے دَورِ حُکومت کے دیگر واقعات اَور وہ سارے کام جو اُس نے کئے اَور ہاتھی دانت کی کاریگری والا وہ محل اَورجو شہر اُس نے قلعہ بند کئے، اُن کے حالات اُس کا ذِکر بنی اِسرائیل کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہے؟ \v 40 احابؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور اُس کا بیٹا احزیاہؔ بطور بادشاہ جانشین ہُوا۔ \s1 شاہِ یہُودیؔہ یہوشافاطؔ \p \v 41 شاہِ اِسرائیل احابؔ کے چوتھے سال میں آساؔ کا بیٹا یہوشافاطؔ یہُودیؔہ کا بادشاہ بنا۔ \v 42 اَور یہوشافاطؔ پینتیس سال کا تھا جَب وہ بادشاہ بنا اَور اُس نے یروشلیمؔ میں پچّیس سال حُکمرانی کی۔ اُس کی ماں کا نام عزُوباہ تھا جو شِلحیؔ کی بیٹی تھی۔ \v 43 وہ ہر بات میں اَپنے باپ آساؔ کے نقش قدم پر چلا اَور اُس سے نہ بھٹکا اَور اُنہُوں نے وُہی کیا جو یَاہوِہ کی نظر میں دُرست تھا۔ تاہم اُونچے مقامات کے مذبح توڑے نہیں گیٔے اَور لوگ وہاں قُربانیاں گزرانتے اَور بخُور جَلاتے رہے۔ \v 44 اَور اِس کے علاوہ یہوشافاطؔ کا شاہِ اِسرائیل کے ساتھ صُلح کا عہد تھا۔ \p \v 45 کیا یہوشافاطؔ کے دَورِ حُکومت کے واقعات اَور اُن کی بہادری کے کام اَور اُن کے جنگِ فتوحات وغیرہ یہُوداہؔ کے بادشاہوں کی تواریخ کی کِتاب میں درج نہیں ہیں؟ \v 46 اَور اُن کے باپ آساؔ کے دَورِ حُکومت میں باقی رہ گیٔے تمام معبُودوں کے مَندِروں کے مرَدپرستوں کو اُنہُوں نے مُلک سے بے دخل کر دیا۔ \v 47 اَور اُس وقت اِدُوم میں کویٔی بادشاہ نہ تھا بَلکہ ایک حاکم حُکومت کرتا تھا۔ \p \v 48 اَور یہوشافاطؔ نے اوفیرؔ سے سونا لانے کے لیٔے ترشیشؔ کے جہازوں کا ایک بحری جہاز تیّار کیا تھا مگر وہ بیڑا کبھی بحری سفر پر نہیں گیا کیونکہ وہ عضیُون گیبر میں ہی تباہ ہو گیا تھا۔ \v 49 اُس وقت احابؔ کے بیٹے احزیاہؔ نے یہوشافاطؔ سے درخواست کی، ”اَپنے آدمیوں کے ساتھ میرے آدمیوں کو بھی بحری سفر پر جانے دو،“ لیکن یہوشافاطؔ نے اِنکار کر دیا۔ \p \v 50 تَب یہوشافاطؔ اَپنے آباؤاَجداد کے ساتھ سو گیا اَور اُسے داویؔد کے شہر میں اُن کے آباؤاَجداد کے ساتھ دفن کیا گیا اَور اُس کا بیٹا یہُورامؔ بطور بادشاہ اُن کا جانشین ہُوا۔ \s1 شاہِ اِسرائیل احزیاہؔ \p \v 51 شاہِ یہُودیؔہ یہوشافاطؔ کے سترھویں سال سامریہؔ میں احابؔ کا بیٹا احزیاہؔ اِسرائیل کا بادشاہ بنا اَور اُنہُوں نے بنی اِسرائیل پر دو بَرس تک حُکمرانی کی۔ \v 52 اَور احزیاہؔ نے یَاہوِہ کی نظر میں بدی کی کیونکہ وہ اَپنے باپ اَور ماں اَور یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے نقش قدم پر چلا جنہوں نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کروایا تھا۔ \v 53 اَور وہ اَپنے باپ کے نقش قدم پر چلتا رہا اَور بَعل کی پرستش کرکے اُس نے یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا کے غُصّے کو بھڑکا دیا۔