\id 1CO - Biblica® Open Urdu Contemporary Version \usfm 3.0 \ide UTF-8 \h 1 کُرِنتھِیوں \toc1 کُرِنتھِیوں کے نام پَولُسؔ کا پہلا خط \toc2 1 کُرِنتھِیوں \toc3 1 کُرن \mt1 کُرِنتھِیوں \mt2 کے نام پَولُسؔ کا پہلا خط \c 1 \po \v 1 پَولُسؔ کی طرف سے جو خُدا کی مرضی سے المسیح یِسوعؔ کا رسول ہونے کے لیٔے بُلائے گیٔے ہیں، اَور بھایٔی سوستھِنیسؔ کی طرف سے،\f + \fr 1‏:1 \fr*\ft یہ پَولُسؔ ہی تھے جنہوں نے یہ خط لِکھّا تھا، اَور سوستھِنیسؔ پَولُسؔ کو مبارکباد دینے میں شامل ہو گئے۔\ft*\f* \po \v 2 خُدا کی اُس جماعت کے نام جو کُرِنتھُسؔ شہر میں ہے، یعنی اُن کے نام جو المسیح یِسوعؔ میں پاک کیٔے گیٔے اَور مُقدّس ہونے کے لیٔے بُلائے گیٔے ہَیں، اُن سَب کے نام جو ہر جگہ ہمارے اَور اَپنے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کا نام لیتے ہیں: \po \v 3 ہمارے خُدا باپ اَور خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کی طرف سے تُمہیں فضل اَور اِطمینان حاصل ہوتا رہے۔ \s1 شُکر گُزاری \p \v 4 مَیں تمہارے لیٔے ہمیشہ اَپنے خُدا کا شُکر اَدا کرتا ہُوں کیونکہ خُدا نے المسیح یِسوعؔ کے وسیلہ سے تُم پر فضل کیا ہے۔ \v 5 اَور خُداوؔند یِسوعؔ المسیح میں تُم لوگ ہر لِحاظ سے مالا مال ہویٔے یعنی تُم علم والے ہو اَور کلام کرنے میں بھی ماہر ہو، \v 6 اَور خُداوؔند المسیح کے بارے میں ہماری گواہی تُم لوگوں میں خُوب قائِم ہو چُکی ہے۔ \v 7 اِس لیٔے تُم کسی رُوحانی نِعمت سے محروم نہیں ہو کیونکہ اَب تُم ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے ظہُور کے نہایت ہی مُنتظر ہو۔ \v 8 وُہی تُمہیں آخِر تک مضبُوطی سے قائِم رکھیں گے تاکہ تُم ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے ظاہر ہونے کے دِن تک بے اِلزام ٹھہرو۔ \v 9 خُدا قابلِ اِعتماد ہے، جِس نے تُمہیں اَپنے بیٹے، ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کی رِفاقت کے لیٔے بُلایا ہے۔ \s1 جماعت کے تِفرقے \p \v 10 اَے بھائیو اَور بہنوں! ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے نام سے تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ تُم ایک دُوسرے سے مُطابقت رکھو تاکہ تُم میں تِفرقے پیدا نہ ہوں اَور تُم سَب ایک دِل اَور ایک رائے ہوکر مُکمّل طور پر مُتّحد رہو۔ \v 11 اَے میرے بھائیو اَور بہنوں! خلوئےؔ کے گھر والوں میں سے چند لوگوں نے مُجھے اِطّلاع دی ہے کہ تُم میں جھگڑے ہوتے ہیں۔ \v 12 مطلب یہ ہے: ”تُم میں کویٔی تو اَپنے آپ کو پَولُسؔ کا،“ پیروکار کہتاہے، کویٔی، ”اپُلّوسؔ کا،“ کویٔی، ”کیفؔا\f + \fr 1‏:12 \fr*\ft یہی پطرس بھی کَہلاتے ہیں‏\ft*\f* کا،“ اَور کویٔی، ”المسیح کا پیروکار۔“ \p \v 13 کیا المسیح کو تقسیم کر دیا گیا؟ کیاپَولُسؔ تمہاری خاطِر مصلُوب ہُوا تھا؟ کیا تُم نے پَولُسؔ کے نام پر پاک غُسل لیا تھا؟ \v 14 مَیں خُدا کا شُکر اَدا کرتا ہُوں کہ کرِسپُسؔ اَور گیُسؔ کے سِوا مَیں نے کسی کو پاک غُسل نہیں دیا۔ \v 15 تاکہ کویٔی یہ نہ کہہ سکے کہ تُم نے میرے نام پر پاک غُسل لیا۔ \v 16 (ہاں، اِستِفناسؔ کے خاندان کو بھی مَیں نے پاک غُسل دیا؛ اگر، کسی اَور کو پاک غُسل دیا ہو تو مُجھے یاد نہیں۔) \v 17 کیونکہ المسیح نے مُجھے پاک غُسل دینے کے لیٔے نہیں، بَلکہ خُوشخبری سُنانے کے لیٔے بھیجا ہے۔ وہ بھی اِنسانی حِکمت کے کلام سے نہیں تاکہ المسیح کی صلیبی موت بے تاثیر نہ ہو۔ \s1 المسیح، خُدا کی قُدرت اَور حِکمت \p \v 18 ہلاک ہونے والوں کے لیٔے تو صلیب کا پیغام ہے لیکن ہم نَجات پانے والوں کے لیٔے خُدا کی قُدرت ہے۔ \v 19 کیونکہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”میں دانشمندوں کی دانش کو نِیست کر ڈالُوں گا؛ \q2 اَور عقلمندوں کی عقل کو باطِل کر دُوں گا۔“\f + \fr 1‏:19 \fr*\ft \+xt یَشع 29‏:14‏\+xt*\ft*\f* \p \v 20 کہاں کا دانشمند؟ کہاں کا فقیہ؟ کہاں کا اُس دَور کا بحث کرنے والا؟ کیا خُدا نے دُنیا کی حِکمت کو بےوقُوفی نہیں ٹھہرایا؟ \v 21 کیونکہ جَب دُنیا والے خُدا کی حِکمت کے مُطابق اَپنی دانش سے خُدا کو نہ جان سکے تو خُدا کو پسند آیا کہ ایمان لانے والوں کو اِس مُنادی کی بےوقُوفی کے وسیلہ نَجات بخشے۔ \v 22 یہُودی معجزوں کے طالب ہیں اَور یُونانی حِکمت کی تلاش میں ہیں \v 23 مگر ہم اُس المسیح مصلُوب کی مُنادی کرتے ہیں: جو یہُودیوں کے نزدیک ٹھوکر کا باعث اَور غَیریہُودیوں کے نزدیک بےوقُوفی ہے۔ \v 24 لیکن خُدا کے بُلائے ہویٔے لوگوں کے لیٔے خواہ وہ یہُودی ہوں یا غَیریہُودی، المسیح خُدا کی قُدرت اَور خُدا کی حِکمت ہیں۔ \v 25 کیونکہ جسے لوگ خُدا کی بےوقُوفی سمجھتے ہیں وہ آدمیوں کی حِکمت سے زِیادہ حِکمت والی ہے اَور جسے لوگ خُدا کی کمزوری سمجھتے ہیں وہ آدمیوں کی طاقت سے زِیادہ زورآور ہے۔ \p \v 26 اَے بھائیو اَور بہنوں! غور کرو کہ جَب تُم بُلائے گیٔے تھے۔ تَب تُم کیا تھے۔ تُم میں سے بہت سے نہ تو جِسمانی لِحاظ سے دانِشور؛ بارسوخ تھے؛ اَور نہ ہی نیک۔ \v 27 لیکن خُدا نے اُنہیں، جو دُنیا کی نظروں میں احمق ہیں، چُن لیا تاکہ عالِموں کو شرمندہ کرے اَور اُنہیں جو دُنیا کی نظر میں کمزور ہیں، چُن لیا تاکہ زور آوروں کو شرمندہ کرے۔ \v 28 خُدا نے اِس جہاں کے کمینوں، حقیروں بَلکہ بےوُجُودوں کو چُن لیا کہ مَوجُودوں کو نِیست کرے۔ \v 29 تاکہ کویٔی بھی بشر خُدا کے سامنے فخر نہ کر سکے۔ \v 30 لیکن تُم خُدا کی طرف سے المسیح یِسوعؔ میں ہو جسے خُدا نے ہمارے لیٔے حِکمت، راستبازی، پاکیزگی اَور مخلصی ٹھہرایا۔ \v 31 تاکہ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”اگر کویٔی فخر کرنا چاہے تو وہ خُداوؔند پر فخر کرے۔“\f + \fr 1‏:31 \fr*\ft \+xt یرم 9‏:24‏\+xt*‏\ft*\f* \c 2 \p \v 1 اَے بھائیو اَور بہنوں! جَب مَیں تمہارے پاس آیاتھا تو میرا مقصد یہ نہ تھا کہ خُدا کے بھید کی گواہی دینے میں اعلیٰ درجہ کی خِطابت اَور حِکمت سے کام لُوں۔ \v 2 کیونکہ مَیں نے فیصلہ کیا ہُوا تھا کہ جَب تک تمہارے درمیان رہُوں گا خُداوؔند یِسوعؔ المسیح مصلُوب کی مُنادی کے سِوا کسی اَور بات پر زور نہ دُوں گا۔ \v 3 جَب مَیں تمہارے پاس آیا تو اَپنے آپ کو کمزور محسُوس کرتا بَلکہ ڈر کے مارے کانپتا ہُوا آیا۔ \v 4 میرا پیغام اَور میری مُنادی دونوں دانائی کے پُر اثر الفاظ سے خالی تھے لیکن اُن سے پاک رُوح کی قُوّت ثابت ہوتی تھی۔ \v 5 تاکہ تمہارا ایمان اِنسانی حِکمت پر نہیں بَلکہ خُدا کی قُدرت پر مَبنی ہو۔ \s1 خُدا کی حِکمت کا رُوح کے ذریعہ نُزُول \p \v 6 پھر بھی ہم اُن سے جو رُوحانی طور پر بالغ ہیں حِکمت کی باتیں کہتے ہیں۔ لیکن وہ اِس جہان کی حِکمت نہیں ہے اَور نہ ہی اِس جہان کے حُکمران کا جو نِیست ہوتے جا رہے ہیں۔ \v 7 بَلکہ ہم خُدا کی حِکمت کے اُس راز کو ظاہر کرتے ہیں، جو پوشیدہ رکھا گیا تھا اَور جسے خُدا نے دُنیا کے آغاز سے پہلے ہی ہمارے جلال کے واسطے مُقرّر کر دیا تھا۔ \v 8 اِس جہان کے حُکمرانوں میں سے کسی نے بھی اِس حِکمت کو نہ جانا۔ اگر جان لیتے تو جلالی خُداوؔند کو مصلُوب نہ کرتے۔ \v 9 مگر کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: \q1 ”جو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا، \q2 نہ کسی کان نے سُنا، \q1 نہ کسی اِنسان کے دِل میں آیا،“\f + \fr 2‏:9 \fr*\ft \+xt یَشع 64‏:4‏\+xt*\ft*\f* \q2 اُسے خُدا نے اُن کے لیٔے تیّار کیا ہے جو اُس سے مَحَبّت رکھتے ہیں۔ \m \v 10 لیکن ہم پر اَپنے پاک رُوح کے وسیلہ سے ظاہر کیا، \p کیونکہ پاک رُوح سَب باتیں، یہاں تک کہ خُدا کی گہری باتوں کو بھی آزماتا ہے۔ \v 11 کون شخص کسی دُوسرے کے دِل کی باتیں جان سَکتا ہے سِوائے اُس کی اَپنی رُوح کے جو اُس کے اَندر ہے؟ اِسی طرح خُدا کے پاک رُوح کے سِوا کویٔی دِل کی باتیں نہیں جان سَکتا۔ \v 12 ہم نے اِس دُنیا کی رُوح نہیں پائی، بَلکہ خُدا کا پاک رُوح پایا ہے، تاکہ ہم اُن نِعمتوں کو سمجھ سکیں جو ہمیں خُدا کی طرف سے بخشی گئی ہیں۔ \v 13 ہم یہ باتیں اُن الفاظ میں بَیان نہیں کرتے، جو اِنسانی حِکمت کے سِکھائے ہویٔے ہوں بَلکہ پاک رُوح کے سِکھائے ہویٔے الفاظ بَیان کرتے ہیں، گویا رُوحانی باتوں کے لیٔے رُوحانی الفاظ اِستعمال کرتے ہیں۔ \v 14 جِس میں خُدا کا پاک رُوح نہیں وہ خُدا کی باتیں قبُول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بےوقُوفی کی نَفسانی باتیں ہیں، اَور نہ ہی اُنہیں سمجھ سَکتا ہے کیونکہ وہ صِرف پاک رُوح کے ذریعہ سَمجھی جا سکتی ہیں۔ \v 15 لیکن جِس میں خُدا کا پاک رُوح ہے وہ سَب کچھ پرکھ لیتا ہے، مگر وہ خُود پرکھا نہیں جاتا، \v 16 کیونکہ جَیسا کہ صحیفہ میں لِکھّا ہے، \q1 ”کِس نے خُداوؔند کی عقل کو سمجھا \q2 کہ اُنہیں تعلیم دے سکے؟“\f + \fr 2‏:16 \fr*\ft \+xt یَشع 40‏:13‏\+xt*\ft*\f* \m لیکن ہم میں المسیح کی عقل ہے۔ \c 3 \s1 خُدا کے خادِم \p \v 1 اَے بھائیو اَور بہنوں! میں تُم سے اِس طرح باتیں نہ کر سَکا جِس طرح رُوحانی لوگوں سے کی جاتی ہیں بَلکہ مَیں نے تُم سے اِس طرح باتیں کیں گویا تُم جِسمانی ہو اَور ابھی المسیح میں بچّے ہو۔ \v 2 مَیں نے تُمہیں دُودھ پِلایا، کھانا نہیں کھِلایا، کیونکہ تُم اُسے ہضم کرنے کے قابل نہ تھے بَلکہ اَب بھی اِس قابل نہیں ہو۔ \v 3 تُم ابھی تک دُنیاداروں کی طرح زندگی بسر کر رہے ہو کیونکہ تُم حَسد کرتے ہو اَور آپَس میں جھگڑتے ہو۔ کیا تُم دُنیادار نہیں؟ کیا تُم دُنیوی طریق پر نہیں چل رہے ہو؟ \v 4 کیونکہ جَب تُم میں سے ایک کہتاہے، ”میں پَولُسؔ کا پیروکار ہُوں“ اَور دُوسرا کہتاہے، ”میں اپُلّوسؔ کا ہُوں،“ تو کیا تُم عام اِنسانوں کی طرح نہ ہویٔے؟ \p \v 5 آخِر اپُلّوسؔ کیا ہے؟ اَور پَولُسؔ کیا ہے؟ یہ محض خادِم ہیں جِن کے ذریعہ تُم ایمان لایٔے ہو۔ خُداوؔند نے ہر ایک کو اُس کی لیاقت کے مُطابق کویٔی نہ کویٔی کام عطا کیا ہے۔ \v 6 مَیں نے بیج بویا، اپُلّوسؔ نے پَودے کو پانی سے سیِنچا۔ مگر یہ خُدا ہی ہے جِس نے اُسے بڑھایا۔ \v 7 اِس لیٔے نہ لگانے والا کچھ ہے نہ سینچنے والا۔ مگر خُدا ہی سَب کچھ ہے، جو اُسے بڑھانے والا ہے۔ \v 8 لگانے والا اَور سینچنے والا دونوں ایک ہی مقصد رکھتے ہیں اَور ہر ایک اَپنی محنت کے مُوافق اجر پایٔےگا۔ \v 9 کیونکہ ہم خُدا کے ساتھ کام کرنے والے ہم خدمت ہیں۔ تُم خُدا کی کھیتی ہو، تُم خُدا کی عمارت ہو۔ \p \v 10 خُدا کے فضل سے مَیں نے ایک ماہر مِعمار کی طرح بُنیاد رکھی ہے اَور کویٔی دُوسرا اُس پر عمارت کھڑی کر رہاہے۔ لیکن ہر ایک کو خبردار رہنا چاہیے کہ وہ کیسی عمارت اُٹھاتا ہے۔ \v 11 یِسوعؔ المسیح وہ بُنیاد ہیں جو پہلے سے رکھی جا چُکی ہے۔ اَب کویٔی شخص دُوسری بُنیاد نہیں رکھ سَکتا۔ \v 12 اگر کویٔی اِس بُنیاد پر عمارت اُٹھاتے وقت سونے، چاندی، قیمتی پتھّروں، لکڑی، گھاس پھُوس یا بھُوسے کو اِستعمال میں لایٔے، \v 13 تو اِنصاف کے دِن اُس کا کام صَاف ظاہر ہو جائے گا۔ کیونکہ وہ دِن آگ کے ساتھ آئے گا، اَور آگ اَپنے آپ ہر ایک کا کام آزما لے گی کہ کیسا ہے۔ \v 14 اِس بُنیاد پر جِس کسی بنانے والے کا کام آگ سے سلامت رہے گا وہ اجر پایٔےگا \v 15 اَور جِس کا کام جَل جائے گا وہ نُقصان تو اُٹھائے گا مگر وہ خُود بچ نکلے گا، پھر بھی وہ جلتے جلتے بھی بچ جائے گا وَیسا ہوگا۔ \p \v 16 کیا تُم نہیں جانتے کہ تُم خُدا کا مَقدِس ہو اَور خُدا کا پاک رُوح تُم میں بسا ہُواہے؟ \v 17 اگر کویٔی خُدا کے مَقدِس کو برباد کرے تو خُدا اُسے برباد کر دے گا۔ کیونکہ خُدا کا مَقدِس پاک ہے اَور وہ مَقدِس تُم ہو۔ \p \v 18 اَپنے آپ کو فریب مت دو۔ اگر تُم میں سے کویٔی اَپنے آپ کو اِس جہان میں حکیِم سمجھتا ہے تو وہ احمق بنے تاکہ سچ مُچ حکیِم بَن سکے۔ \v 19 کیونکہ دُنیا جسے حِکمت سمجھتی ہے وہ خُدا کی نظر میں حماقت ہے۔ چنانچہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”وہ داناؤں کو اُن ہی کی چالاکی میں پھنسا دیتاہے“\f + \fr 3‏:19 \fr*\ft \+xt ایُّو 5‏:13‏\+xt*\ft*\f*؛ \v 20 اَور یہ بھی کہ، ”خُداوؔند جانتا ہے کہ داناؤں کے خیالات باطِل ہوتے ہیں۔“\f + \fr 3‏:20 \fr*\ft \+xt زبُور 94‏:11‏\+xt*\ft*\f* \v 21 لہٰذا کسی کو کسی اِنسان پر فخر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ سَب کچھ تمہارا ہے، \v 22 چاہے وہ پَولُسؔ ہو، اپُلّوسؔ ہو، کیفؔا ہو،\f + \fr 3‏:22 \fr*\fq کیفؔا ہو، \fq*\ft یعنی یہی پطرس ہیں۔‏\ft*\f* دُنیا ہو، زندگی ہو، موت ہو، حال ہو یا مُستقبِل ہو، سَب کچھ تمہارا ہے، \v 23 تُم المسیح کے ہو، اَور المسیح خُدا کے ہیں۔ \c 4 \s1 المسیح کے رسول \p \v 1 تُم ہمیں المسیح کے اَیسے خادِم سمجھو جنہیں خُدا کے پوشیدہ راز بخشے گیٔے ہیں۔ \v 2 یہ ضروُری ہے کہ خزانچی اِختیار پانے والے وفادار ہوں۔ \v 3 مُجھے اِس بات کی زِیادہ پروا نہیں کہ تُم یا کویٔی اِنسانی عدالت مُجھے پرکھے بَلکہ میں تو خُود بھی اَپنے آپ کو نہیں پرکھتا۔ \v 4 میرا ضمیر مُجھے ملامت نہیں کرتا لیکن اِس سے میں بے قُصُور ثابت نہیں ہوتا۔ میرا پرکھنے والا بھی کویٔی ہے اَور وہ خُداوؔند ہے۔ \v 5 اِس لیٔے جَب تک خُداوؔند واپس نہ آئیں، تُم وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کرو۔ جو باتیں تاریکی میں پوشیدہ ہیں وہ اُنہیں رَوشنی میں لے آئیں گے اَور لوگوں کے دِلی منصُوبے ظاہر کر دیں گے۔ اُس وقت خُدا کی طرف سے ہر ایک کی تعریف کی جائے گی۔ \p \v 6 اَب، اَے بھائیو اَور بہنوں! مَیں نے تمہاری خاطِر اِن باتوں کے ذریعہ اَپنا اَور اپُلّوسؔ کا حال مثال کے طور پر پیش کیا ہے تاکہ ہماری مثال سے تُمہیں مَعلُوم ہو جائے، ”لکھے ہویٔے سے تجاوُز نہ کرو۔“ تَب تُم ایک کے مُقابلے میں دُوسرے پر زِیادہ فخر نہ کروگے۔ \v 7 آخِر کون ہے جو تُم میں اَور کسی دُوسرے میں فرق کرتا ہے؟ تمہارے پاس کیا ہے جو تُم نے کسی دُوسرے سے نہیں پایا؟ اَور جَب تُم نے پایا ہے تو پھر فخر کیسا؟ کیا وہ کسی کا دیا ہُوا نہیں؟ \p \v 8 تُم تو پہلے ہی سے آسُودہ حال ہو، پہلے ہی سے دولتمند ہو اَور ہمارے بغیر بادشاہی بھی کرنے لگے ہو۔ کاش تُم واقعی بادشاہی کرتے تاکہ ہم بھی تمہارے ساتھ بادشاہی کر سکتے! \v 9 مُجھے تو اَیسا لگتا ہے کہ خُدا نے ہم رسولوں کو اُن لوگوں کی قطار میں سَب سے پیچھے رکھا ہے جِن کے لیٔے حُکم صادر ہو چُکاہے کہ وہ تماشاگاہ میں قتل کیٔے جایٔیں کیونکہ ہم تمام کایِٔنات، فرشتوں اَور اِنسانوں کے لیٔے تماشا بنے ہویٔے ہیں۔ \v 10 ہم المسیح کی خاطِر احمق ہیں لیکن تُم المسیح میں کِس قدر عقلمند ہو، ہم کمزور ہیں اَور تُم زورآور ہو، تُم عزّت والے اَور ہم بے عزّت۔ \v 11 ہم اِس وقت تک بھُوکے پیاسے ہیں، چیتھڑے پہنتے ہیں، مُکّے کھاتے اَور مارے مارے پھرتے، ہم بے گھر ہیں۔ \v 12 ہم اَپنے ہاتھوں سے سخت محنت کرتے ہیں۔ لوگ ہمیں بُرا کہتے ہیں اَور ہم اُنہیں برکت دیتے ہیں۔ جَب ہم ستائے جاتے ہیں تو صبر سے کام لیتے ہیں۔ \v 13 وہ ہمیں بُرا بھلا کہتے ہیں تو ہم نرم مِزاجی سے جَواب دیتے ہیں۔ ہم آج تک پاؤں کی دُھول اَور دُنیا کے کُوڑےکرکٹ کی مانِند سمجھے جاتے ہیں۔ \s1 پَولُسؔ کی فریاد اَور اِنتباہ \p \v 14 اِن باتوں کے لکھنے سے میرا مقصد تُمہیں شرمندہ کرنا نہیں ہے بَلکہ میں تُمہیں اَپنا پیارا فرزند سمجھ کر نصیحت کرتا ہُوں۔ \v 15 کیونکہ اگر المسیح میں تمہارے دس ہزار اُستاد بھی ہوں تو بھی باپ بہت سے نہیں۔ اِس لیٔے کہ تُمہیں انجیل سُنانے کے باعث میں ہی المسیح یِسوعؔ میں تمہارا باپ بنا۔ \v 16 لہٰذا میں تمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ میرے نمونہ پر چلو۔ \v 17 اِس لیٔے میں تِیمُتھِیُس کو جو خُداوؔند میں میرا عزیز اَور وفادار فرزند ہے، تمہارے پاس بھیج رہا ہُوں۔ وہ تُمہیں میرے وہ طریقے یاد دِلائے گا جِن پر میں المسیح یِسوعؔ میں ہوتے ہویٔے عَمل کرتا ہُوں اَور جنہیں میں ہر جماعت میں ہر جگہ سِکھاتا ہُوں۔ \p \v 18 تُم میں سے بعض مغروُر ہو گئے ہیں یہ سوچ کر کہ گویا مَیں تمہارے پاس آنے سے ڈرتا ہُوں۔ \v 19 لیکن اگر خُداوؔند نے چاہا تو میں بہت جلد تمہارے پاس آؤں گا اَور تَب مُجھے مَعلُوم ہو جائے گا کہ یہ شیخی باز صِرف باتیں کرتے ہیں یا کچھ کرنے کی طاقت بھی رکھتے ہیں۔ \v 20 کیونکہ خُدا کی بادشاہی صِرف باتوں پر نہیں بَلکہ قُدرت پر موقُوف ہے۔ \v 21 کیا تُم چاہتے ہو کہ میں چھڑی لے کر تمہارے پاس آؤں یا مَحَبّت اَور نرم مِزاجی رُوح کے ساتھ؟ \c 5 \s1 حرام کاری کی مذمّت \p \v 1 مَیں نے اُس جنسی بدفعلی کا ذِکر سُنا ہے جو تمہارے درمیان ہو رہی ہے۔ اَیسی جنسی بدفعلی جو بُت پرستوں میں بھی نہیں ہوتی: مثلاً یہ کہ تمہاری جماعت میں ایک آدمی اَیسا بھی ہے جو اَپنی سَوتیلی ماں کے ساتھ گُناہ کی زندگی گزار رہاہے \v 2 تُم پھر بھی شیخی مارتے ہو! تُمہیں تو اِس بات پر رنج و افسوس ہونا چاہیے تھا۔ کیا تُم اُس آدمی کو جماعت سے خارج نہیں کر سکتے تھے؟ \v 3 اگرچہ میں جِسمانی طور پر تمہارے درمیان مَوجُود نہیں مگر رُوحانی اِعتبار سے وہاں تمہارے ساتھ ہُوں اَور اِسی مَوجُودگی کی بنا پر میں اُس حرام کار کے بارے میں فیصلہ کر چُکا ہُوں۔ \v 4 جَب تُم ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے نام سے جمع ہو تو، المسیح کی قُدرت کے ساتھ رُوح میں مُجھے بھی اَپنے درمیان مَوجُود سمجھو۔ \v 5 اَور تَب خُداوؔند سے قُوّت پا کر اُس آدمی کو جِسمانی اِعتبار سے شیطان کے حوالے کر دو تاکہ وہ ہلاک ہو لیکن خُداوؔند کے واپس آنے کے دِن اُس کی رُوح بچ جائے۔ \p \v 6 تُم لوگوں کا فخر کرنا اَچھّی بات نہیں۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ ذرا سا خمیر سارے گُندھے ہویٔے آٹے کو خمیر کر دیتاہے؟ \v 7 بدی کے پُرانے خمیر سے اَپنے آپ کو پاک کر لو تاکہ تازہ گُندھا ہُوا آٹا بَن جاؤ اَور تُم میں ذرا بھی خمیر نہ ہو کیونکہ المسیح جو فسح کا برّہ ہیں ہمارے لیٔے قُربان ہو چُکے ہیں۔ \v 8 پس آؤ ہم عید منائیں لیکن پُرانے خمیر سے نہیں جو شرارت اَور بدی کا خمیر ہے بَلکہ پاکیزگی اَور سچّائی کی بے خمیری روٹی سے۔ \p \v 9 مَیں نے اَپنے خط میں تُمہیں یہ لِکھّا تھا کہ حرام کار سے میل جول نہ رکھنا۔ \v 10 میرا مطلب قطعی یہ نہ تھا کہ دُنیا کے لوگوں سے ناطہ توڑ لو جِس میں حرام کار، لالچی، ٹھگ اَور بُت پرست بستے ہیں۔ کیونکہ اِس صورت میں تُم کو دُنیا سے ہی ضروُر باہر جانا پڑےگا۔ \v 11 اَب یہ لِکھتا ہُوں کہ اگر کویٔی بھایٔی یا بہن کہلاتا ہے اَور پھر بھی حرام کار، لالچی، بُت پرست، گالی دینے والا، شرابی یا ٹھگ ہو تو اُس سے مَحَبّت نہ رکھنا بَلکہ اَیسے کے ساتھ کھانا تک نہ کھانا۔ \p \v 12 جو لوگ جماعت سے باہر ہیں، اُن کے بارے میں فیصلہ کرنے سے مُجھے کیا واسطہ؟ جو جماعت میں ہیں، کیا اُن کے بارے میں فیصلہ کرنا تمہارا کام نہیں؟ \v 13 لیکن باہر والوں کا اِنصاف تو خُدا ہی کرےگا۔ پس جَیسا کہ لِکھّا ہے، ”اُس حرام کار کو اَپنے درمیان سے نکال دو۔“\f + \fr 5‏:13 \fr*\ft \+xt اِست 13‏:5‏\+xt*\ft*\f* \c 6 \s1 مُقدّمہ بازی \p \v 1 اگر تُم میں ایک کا دُوسرے کے ساتھ جھگڑا چل رہا ہو تو کیا وہ اَپنے فیصلہ کے لیٔے مسیحی مُقدّسین کی بجائے بےدینوں کی عدالت میں جانے کی جُرأت کرےگا؟ \v 2 کیا تُم نہیں جانتے کہ مُقدّس لوگ دُنیا کا اِنصاف کریں گے؟ اَور جَب تُمہیں دُنیا کا اِنصاف کرناہے تو کیا تُم اِس قابل بھی نہیں کہ چُھوٹی چُھوٹی باتوں کا فیصلہ کر سکو؟ \v 3 کیا تُم نہیں جانتے کہ ہم فرشتوں کا اِنصاف کریں گے؟ اِس دُنیا کے مُعاملات کا تو ذِکر ہی کیا؟ \v 4 اگر تُم میں اَیسے دُنیوی مُقدّمے ہوں تو کیا تُم اُن کا فیصلہ اَیسے لوگوں سے کراؤگے جِن کی جماعت میں کویٔی حیثیت نہیں؟ \v 5 میں تُمہیں شرمندہ کرنے کے لیٔے یہ کہتا ہُوں۔ کیا سچ مُچ تُم میں ایک بھی عقلمند نہیں جو مسیحی بھائیو کے مُعاملات کا بِلاجِھجک فیصلہ کر سکے؟ \v 6 بَلکہ ایک مسیحی بھایٔی دُوسرے مسیحی بھایٔی پر مُقدّمہ دائر کرتا ہے اَور وہ بھی بےاِعتقادوں کی عدالت میں۔ \p \v 7 دراصل تُم میں بڑا نُقص یہ ہے کہ تُم آپَس کی مُقدّمہ بازی میں مشغُول ہو۔ تُم ظُلم اُٹھانا کیوں نہیں بہتر جانتے؟ اَپنا نُقصان کیوں نہیں قبُول کرتے؟ \v 8 اِس کے برعکس تُم ظُلم کرتے ہو، نُقصان پہُنچاتے ہو اَور وہ بھی اَپنے ہی مسیحی بھائیوں اَور بہنوں کو۔ \v 9 کیا تُم نہیں جانتے کہ بدکار خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہ ہوں گے؟ دھوکے میں نہ رہو! نہ حرام کار نہ بُت پرست، نہ زناکار، نہ لَونڈے باز \v 10 نہ چور، نہ لالچی، نہ شرابی، نہ گالی بکنے والے، نہ ظالِم خُدا کی بادشاہی کے وارِث ہوں گے۔ \v 11 تُم میں بعض اَیسے ہی تھے مگر تُم خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے نام اَور ہمارے خُدا کے پاک رُوح سے دھل گیٔے، پاک ہو گئے اَور راستباز ٹھہرائے گیٔے۔ \s1 جنسی بدفعلی \p \v 12 ساری چیزیں میرے لیٔے جائز ہیں مگر ساری چیزیں مفید نہیں۔ ساری چیزیں میرے لیٔے روا ہیں لیکن مَیں کسی چیز کا غُلام نہ بنُوں گا۔ \v 13 کھانا پیٹ کے لیٔے، ”اَور پیٹ کھانے کے لیٔے لیکن خُدا اِن دونوں کو نِیست و نابُود کر دے گا۔ مگر بَدن بدفعلی کے لیٔے نہیں بَلکہ خُداوؔند کے لیٔے ہے اَور وُہی اُس کا مالک ہے۔“ \v 14 خُدا نے اَپنی قُدرت سے خُداوؔند یِسوعؔ کو زندہ کیا اَور وہ ہمیں بھی اَپنی قُدرت سے زندہ کرےگا۔ \v 15 کیا تُم نہیں جانتے کہ تمہارے بَدن المسیح کے اَعضا ہیں؟ کیا میں المسیح کے اَعضا لے کر اُنہیں کسی فاحِشہ کے ساتھ جوڑ دُوں؟ ہرگز نہیں! \v 16 کیا تُم نہیں جانتے کہ جو کسی فاحِشہ سے صُحبت کرتا ہے، اُس کے ساتھ ایک جِسم ہو جاتا ہے؟ کیونکہ صحیفہ میں لِکھّا ہے، ”وہ دونوں مِل کر ایک جِسم ہوں گے۔“\f + \fr 6‏:16 \fr*\ft \+xt پیدا 2‏:24‏\+xt*‏\ft*\f* \v 17 مگر جو خُود کو خُداوؔند سے جوڑ دیتاہے وہ رُوحانی طور پر اُس کے ساتھ ایک ہو جاتا ہے۔ \p \v 18 جنسی بدفعلی سے دُور رہو۔ اِنسان کے دُوسرے سارے گُناہ بَدن سے تعلّق نہیں رکھتے لیکن حرام کار اَپنے بَدن کا بھی گُنہگار ہے۔ \v 19 کیا تُم نہیں جانتے کہ تمہارا بَدن اُس پاک رُوح کا مَقدِس ہے جو تُم میں بسا ہُواہے اَور جسے تُم نے خُدا کی طرف سے پایا ہے؟ تُم اَپنے نہیں ہو۔ \v 20 کیونکہ تُم قیمت سے خریدے گیٔے ہو۔\f + \fr 6‏:20 \fr*\ft ”المسیح نے اُسے خریدا ہے اَور آپ کے لیٔے ادائیگی کی ہے۔“‏\ft*\f* پس اَپنے بَدن سے خُدا کا جلال ظاہر کرو۔ \c 7 \s1 اِزدواجی زندگی \p \v 1 جِن باتوں کے بارے میں تُم نے مُجھے اَپنے خط میں لِکھّا ہے: ”اُن کا جَواب یہ ہے، آدمی کے لیٔے اَچھّا ہے کہ شادی نہ کرے۔“\f + \fr 7‏:1 \fr*\ft یا ”شادی شُدہ جوڑے جنسی تعلّقات پیدا نہیں کرتے ہیں۔“‏\ft*\f* \v 2 لیکن چونکہ جنسی بدفعلی زوروں پر ہے اِس لیٔے ہر مَرد کو چاہیے کہ وہ بیوی رکھے اَور ہر عورت کو چاہیے کہ شوہر رکھے۔ \v 3 شوہر اَپنی بیوی کا اِزدواجی حق اَدا کرے اَور اُسی طرح بیوی اَپنے شوہر کا۔ \v 4 بیوی کے بَدن پر صِرف اُسی کا اِختیار نہیں بَلکہ اُس کے شوہر کا بھی ہے۔ اُسی طرح شوہر کے بَدن پر صِرف اُسی کا اِختیار نہیں بَلکہ اُس کی بیوی کا بھی ہے۔ \v 5 تُم دونوں ایک دُوسرے سے جُدا مت رہو لیکن آپَس کی رضامندی سے کچھ عرصہ کے لیٔے جُدا رہ سکتے ہو تاکہ دعا کرنے کے لیٔے فُرصت پا سکو۔ بعد میں پھر اِکٹھّے ہو جاؤ۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم ضَبط نہ کر سکو اَور شیطان تُمہیں آزمائش میں ڈال دے۔ \v 6 یہ رعایت میں اَپنی طرف سے دے رہا ہُوں، اِسے میرا حُکم نہ سمجھ لینا۔ \v 7 میں تو یہ چاہتا ہُوں کہ جَیسا میں ہُوں\f + \fr 7‏:7 \fr*\ft پَولُسؔ غَیر شادی شُدہ تھے۔‏\ft*\f* سَب مسیحی میری طرح ہوں۔ لیکن ہر ایک کو خُدا کی طرف سے خاص خاص تَوفیق مِلی ہے، کسی کو کسی طرح کی، کسی کو کسی طرح کی۔ \p \v 8 غَیر شادی شُدہ اَور بیواؤں سے میرا یہ کہنا ہے: اگر وہ میری طرح بغیر شادی کے رہیں، تو اَچھّا ہے۔ \v 9 لیکن اگر ضَبط کی طاقت نہ ہو تو شادی کر لیں کیونکہ شادی کر لینا نَفس کی آگ میں جلتے رہنے سے بہتر ہے۔ \p \v 10 مگر جِن کی شادی ہو چُکی ہے اُنہیں میں نہیں بَلکہ خُداوؔند حُکم دیتاہے کہ بیوی اَپنے شوہر کو نہ چھوڑے۔ \v 11 اگر اُسے چھوڑتی ہے تو بے نکاح رہے یا اَپنے شوہر سے پھر صُلح کر لے اَور شوہر بھی اَپنی بیوی کو نہ چھوڑے۔ \p \v 12 باقی لوگوں سے خُداوؔند کا نہیں بَلکہ میرا کہنا یہ ہے کہ اگر کسی مسیحی بھایٔی کی بیوی غَیر مسیحی ہو مگر اُس کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو وہ شوہر اُسے نہ چھوڑے۔ \v 13 اَور اگر کسی مسیحی عورت کا شوہر غَیر مسیحی ہو مگر اُس کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو وہ عورت اُسے نہ چھوڑے۔ \v 14 کیونکہ غَیر مسیحی شوہر اَپنی مسیحی بیوی کے سبب سے پاک ٹھہرتا ہے اَور غَیر مسیحی بیوی اَپنے مسیحی شوہر کے سبب سے پاک ٹھہرتی ہے، ورنہ تمہارے بچّے ناپاک ہوتے، مگر اَب وہ پاک ہیں۔ \p \v 15 لیکن اگر کویٔی غَیر مسیحی شوہر یا بیوی، مسیحی بیوی یا مسیحی شوہر سے جُدا ہونا چاہے تو اُسے ہو جانے دو۔ اِس صورت میں کویٔی مسیحی بھایٔی یا بہن پابند نہیں؛ کیونکہ خُدا نے ہمیں اَمن سے رہنے کے لئے بُلایا ہے۔ \v 16 اَے مسیحی بیوی! تُجھے کیا خبر کہ شاید تو اَپنے شوہر کو بچالے؟ اَور اَے مسیحی شوہر! تُجھے کیا خبر کہ شاید تو اَپنی بیوی کو بچالے؟ \s1 اِطاعت کا حُکم \p \v 17 بہرحال، ہر ایک شخص کو چاہئے کہ خُداوؔند کی بخشی ہُوئی تَوفیق کے مُطابق زندگی گزارے اَور اُسی حالت میں رہے جِس میں وہ اَپنے بُلائے جانے کے وقت تھا۔ میں سَب جماعتوں میں یہی اُصُول مُقرّر کرتا ہُوں۔ \v 18 اگر کسی کا ختنہ ہو چُکاہے اَور وہ المسیح کے پاس آتا ہے تو وہ اَپنے آپ کو نامختون ظاہر نہ کرے اَور اگر کویٔی نامختون شخص مسیحی ہوتاہے تو ضروُری نہیں کہ وہ ختنہ کرائے۔ \v 19 ختنہ کرانا یا نہ کرانا کویٔی اہم بات نہیں ہے بَلکہ خُدا کے حُکموں پر عَمل کرنا ہی سَب کچھ ہے۔ \v 20 ہر شخص اُسی حالت میں رہے جِس میں وہ المسیح کے پاس بُلایا گیا۔ \p \v 21 اگر تو غُلامی کی حالت میں بُلایا گیا تو فکر نہ کر لیکن اگر تُجھے آزاد ہونے کا موقع ملے تو اُس موقع سے فائدہ اُٹھا۔ \v 22 کیونکہ جو غُلام ہے اَور مسیحی ہو جاتا ہے وہ خُداوؔند کا آزاد کیا ہُواہے، اِسی طرح جو آزاد ہے اَور المسیح کے پاس آتا ہے وہ المسیح کا غُلام بَن جاتا ہے۔ \v 23 تُم خرید لیٔے گیٔے\f + \fr 7‏:23 \fr*\ft المسیح نے آپ کو خرید لیا ہے۔‏\ft*\f* ہو اَور تمہاری قیمت اَدا کی جا چُکی ہے؛ اَب آدمیوں کے غُلام مت بنو۔ \v 24 اَے بھائیو اَور بہنوں! جو کویٔی جِس حالت میں بُلایا گیا ہے وہ خُدا کی حُضُوری میں اُسی حالت میں رہے۔ \s1 غَیر شادی شُدہ کے متعلّق \p \v 25 کنواریوں کے متعلّق میرے پاس خُداوؔند کا کویٔی حُکم نہیں ہے: لیکن خُداوؔند کی مہربانی سے، ایک وفادار مسیحی کی حیثیت سے میں اَپنی شخصی رائے پیش کرتا ہُوں۔ \v 26 ہم بڑے نازک دَور سے گزر رہے ہیں اِس لیٔے تمہارے لیٔے یہی بہتر ہے کہ تُم جَیسے ہو وَیسے ہی رہو۔ \v 27 اگر شادی شُدہ ہو تو بیوی کو چھوڑدینے کا خیال نہ کرو۔ اگر ابھی شادی نہیں کی تو شادی کرنے کا خیال چھوڑ دو۔ \v 28 لیکن اگر تُم شادی کر بھی لو تُو یہ کویٔی گُناہ نہیں اَور اگر کویٔی کنواری لڑکی شادی کر لے تُو یہ بھی گُناہ نہیں۔ مگر شادی کرلینے والے اَپنی اِنسانی زندگی میں کافی تکلیف اُٹھاتے ہیں اَور مَیں تُمہیں اِس تکلیف سے بچانا چاہتا ہُوں۔ \p \v 29 اَے بھائیو اَور بہنوں! میں یہ کہنا چاہتا ہُوں کہ وقت تنگ ہے چنانچہ بیویوں والے آئندہ اَیسے رہیں جَیسے وہ بغیر بیویوں کے ہیں۔ \v 30 رونے والے اَیسے ہُوں کہ گویا وہ روتے نہیں اَور خُوشی منانے والے اَیسے ہوں گویا وہ خُوشی نہیں مناتے۔ خریدنے والے اَیسے ہوں گویا اُن کے قبضہ میں کچھ بھی نہیں۔ \v 31 دُنیا کی چیزوں سے سروکار رکھنے والے اِس دُنیا کے ہی ہوکر نہ رہ جایٔیں کیونکہ اِس کی صورت بدلتی جاتی ہے۔ \p \v 32 میں یہ چاہتا ہُوں کہ تُم بے فکر رہو۔ بِن بیاہا آدمی خُداوؔند کی باتوں کی فکر میں رہتاہے کہ کِس طرح خُداوؔند کو خُوش کرے۔ \v 33 لیکن شادی شُدہ دُنیا کے لیٔے فِکرمند رہتاہے کہ کِس طرح اَپنی بیوی کو خُوش کرے۔ \v 34 پس اُس کی توجّہ دونوں طرف رہتی ہے۔ بِن بیاہی اَور کنواری عورت خُداوؔند کی باتوں کی فکر میں رہتی ہے تاکہ اُس کا جِسم اَور رُوح دونوں خُداوؔند کے لیٔے وقف ہوں۔ لیکن شادی شُدہ عورت دُنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کِس طرح اَپنے شوہر کو خُوش کرے۔ \v 35 میں یہ تمہارے فائدہ کے لیٔے کہتا ہُوں نہ کہ تمہارے لیٔے مُشکل پیدا کرنے کے لیٔے تاکہ تُم اَچھّی زندگی گُزارو اَور بِلا تامّل خُداوؔند کی خدمت میں مشغُول رہو۔ \p \v 36 اگر کویٔی یہ سمجھتا ہے کہ میں اَپنی منگنی شُدہ کنواری کا حق مار رہا ہوں، کنواری لڑکی کی جَوانی ڈھلی جا رہی ہے اَور ضروُری ہے کہ اُسے شادی کرنی چاہئے تو جَیسا چاہے وَیسا کرے اُسے اِختیار ہے کہ لڑکی کا بیاہ ہو جانے دے کیونکہ یہ کویٔی گُناہ نہیں۔ \v 37 مگر وہ باپ جو اَیسی ضروُرت محسُوس نہیں کرتا اَور اُس نے اَپنے دِل میں پکّا فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اَپنی لڑکی کو کنواری ہی رہنے دے گا تو وہ اَچھّا کرتا ہے۔ \v 38 غرض جو اَپنی کنواری لڑکیوں کو بیاہ دیتاہے وہ اَچھّا کرتا ہے اَورجو بیاہ نہیں کر سَکتا وہ بھی اَچھّا کرتا ہے۔ \p \v 39 بیوی اَپنے شوہر کے جیتے جی اُس کی پابند ہے لیکن اُس کی موت کے بعد وہ جِس سے چاہے دُوسری شادی کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ آدمی خُداوؔند میں ہو۔ \v 40 مگر میری رائے یہ ہے کہ اگر وہ بِیوہ ہی رہے تو زِیادہ خُوش رہے گی اَور مَیں سمجھتا ہُوں کہ یہ بات خُدا کی رُوح نے میرے دِل میں ڈالی ہے۔ \c 8 \s1 بُتوں کے لیٔے قُربانیاں اَور نذرانے \p \v 1 اُن قُربانیوں کے بارے میں جو بُتوں کو پیش کی جاتی ہیں: میرا کہنا یہ ہے کہ ”ہم سَب علم رکھتے ہیں۔“ علم غُرور پیدا کرتا ہے لیکن مَحَبّت ترقّی بخشتی ہے۔ \v 2 اگر کویٔی یہ خیال کرتا ہے کہ وہ کچھ جانتا ہے تو جَیسا جاننا چاہیے وَیسا اَب تک نہیں جانتا۔ \v 3 لیکن جو خُدا سے مَحَبّت رکھتا ہے، خُدا اُسے جانتا ہے۔ \p \v 4 اَب رہا یہ سوال کہ بُتوں کو پیش کی گئی قُربانیوں کا گوشت کھانا چاہیے یا نہیں: ہم سَب یہ جانتے ہیں کہ ”بُتوں کی حقیقت دُنیا میں کچھ بھی نہیں خُدا ایک ہے اَور اُس کے سِوا کویٔی خُدا نہیں۔“ \v 5 اگرچہ آسمان میں اَور زمین پر اَور بہت سے ”خُدا“ اَور ”خُداوؔند“ مانے جاتے ہیں، \v 6 لیکن ہمارے نزدیک تو خُدا ایک ہی ہے، جو آسمانی باپ ہے، اَور سَب چیزوں کا خالق ہے اَور ہم اُسی کے لیٔے جیتے ہیں؛ اَور ایک ہی خُداوؔند ہے، یعنی یِسوعؔ المسیح جِن کے وسیلہ سے سَب چیزیں پیدا ہویٔیں اَور ہم بھی اُن ہی سے۔ \p \v 7 لیکن یہ علم سَب کو نہیں ہے۔ بعض لوگ اَب تک بُتوں کی پرستش کے عادی ہیں اِس لیٔے جَب وہ قُربانی کے گوشت کو اِس خیال سے کھاتے ہیں کہ یہ کسی خُدا کی نذر کی قُربانی ہے، تو اَپنے ضمیر کی کمزوری کی وجہ سے، وہ اَپنے آپ کو ناپاک سمجھنے لگتے ہیں۔ \v 8 لیکن کھانا ہمیں خُدا سے نہیں مِلائے گا؛ اگر ہم اُسے نہ کھایٔیں، تو ہمارا کویٔی نُقصان نہیں اَور اگر کھا لیں تو فائدہ بھی نہیں۔ \p \v 9 مگر خبردار رہو، اَیسا نہ ہو کہ تمہاری یہ آزادی کمزور ایمان والوں کے لیٔے ٹھوکر کا باعث بَن جائے۔ \v 10 اگر کویٔی کمزور ضمیر والا تُم جَیسے صاحبِ ایمان کو بُت خانہ میں کھانا کھاتے دیکھے، تو کیا اُس کے دِل میں بُتوں کی نذر کی قُربانی کو کھالینے کا حوصلہ پیدا نہ ہو جائے گا؟ \v 11 یُوں تمہارا علم اُس کمزور بھایٔی یا بہن، کی ہلاکت کا باعث ٹھہرے گا، جسے بچانے کے لیٔے المسیح نے اَپنی جان، قُربان کر دی۔ \v 12 اِس طرح تُم اَپنے مسیحی بھایٔی اَور بہن کے کمزور ضمیر کو ٹھیس پہُنچا کر، نہ صِرف اُن کے گُنہگار ہوگے بَلکہ المسیح کے بھی گُنہگار ٹھہروگے۔ \v 13 اِس لیٔے اگر میرا کھانا میرے مسیحی بھایٔی اَور بہن کے لیٔے ٹھوکر کا باعث ہو، تو میں گوشت کبھی نہیں کھاؤں گا تاکہ اَپنے مسیحی بھایٔی اَور بہن کے لیٔے ٹھوکر کا باعث نہ بنُوں۔ \c 9 \s1 رسولوں کے حُقُوق اَور فرائض \p \v 1 کیا میں آزاد نہیں؟ کیا میں رسول نہیں؟ کیا مَیں نے یِسوعؔ کو نہیں دیکھا جو ہمارے خُداوؔند ہیں؟ کیا تُم خُداوؔند کے لیٔے میری خدمت کا پھل نہیں ہو؟ \v 2 اگر مَیں دُوسروں کی نظر میں رسول نہیں، تو کم اَز کم! تمہاری نظر میں تو ہُوں کیونکہ تُم خُود خُداوؔند میں میری رِسالت پر مُہر ہو۔ \p \v 3 جو مُجھ سے بازپُرس کرتے ہیں اُن کے لیٔے میرا جَواب یہ ہے۔ \v 4 کیا ہمیں یہ حق حاصل نہیں کہ ہم بھی کھا پی سکیں؟ \v 5 کیا ہمیں یہ اِختیار نہیں کہ کسی مسیحی بہن کو بیاہ کر اُسے اَپنی ہم سفر بنائے رکھیں جَیسا کہ دیگر رسول اَور خُداوؔند کے بھایٔی اَور کیفؔا کرتے ہیں؟ \v 6 کیا صِرف مُجھے اَور بَرنباسؔ کو ہی محنت مشقّت سے بعض رہنے کا اِختیار نہیں ہے؟ \p \v 7 کون سا سپاہی اَپنی گِرہ سے کھا کر جنگ کرتا ہے؟ کون ہے جو انگور کا باغ لگا کر انگور نہیں کھاتا؟ یا کون سا چرواہا ہے جو اَپنے گلّہ کا دُودھ نہیں پیتا؟ \v 8 کیا میں یہ باتیں اِنسانی حیثیت سے کہتا ہُوں؟ کیا شَریعت بھی یہی نہیں کہتی؟ \v 9 کیونکہ حضرت مَوشہ کی شَریعت میں لِکھّا ہے: ”گاہتے وقت بَیل کا مُنہ نہ باندھنا۔“\f + \fr 9‏:9 \fr*\ft \+xt اِست 25‏:4‏\+xt*\ft*\f* کیا خُدا کو بَیلوں ہی کی پروا ہے؟ \v 10 کیا وہ خاص طور پر یہ ہمارے لیٔے نہیں کہتا؟ ہاں، یہ ہمارے لیٔے لِکھّا گیا کیونکہ جوتنے والا اِس اُمّید پر جوتتا ہے اَور گاہنے والا اِس اُمّید پر گاہتا ہے کہ اُنہیں فصل کا کچھ حِصّہ ضروُر ملے گا۔ \v 11 اگر ہم نے تمہارے فائدہ کے لیٔے رُوحانی بیج بویا تو کیا یہ کویٔی بڑی بات ہے کہ ہم تمہاری جِسمانی چیزوں کی فصل کاٹیں؟ \v 12 جَب اَوروں کو یہ حق حاصل ہے کہ تُم سے کچھ حاصل کریں، تو کیا ہمارا حق اُن سے زِیادہ نہ ہوگا؟ \p لیکن ہم نے اِس حق سے فائدہ نہ اُٹھایا بَلکہ سَب کچھ برداشت کرتے رہے تاکہ ہماری وجہ سے المسیح کی خُوشخبری کی تبلیغ میں رُکاوٹ پیدا نہ ہو۔ \p \v 13 کیا تُم نہیں جانتے کہ جو بیت المُقدّس میں خدمت کرتے ہیں، وہ وہیں سے کھاتے ہیں؟ اَورجو قُربان گاہ پر قُربانیاں چڑھانے کی خدمت کرتے ہیں وہ اُن قُربانیوں کا کچھ حِصّہ لیتے ہیں؟ \v 14 اِسی طرح خُداوؔند نے بھی مُقرّر کیا ہے کہ جو انجیل کی مُنادی کرتے ہیں وہ انجیل ہی کے وسیلہ سے گزارہ کریں۔ \p \v 15 اِس کے باوُجُود مَیں نے اِن میں سے کسی بھی حق کا کبھی فائدہ نہیں اُٹھایا اَور نہ ہی اِس خیال سے لِکھ رہا ہُوں کہ اَب فائدہ اُٹھاؤں، میں مَرجانا بہتر سمجھتا ہُوں بجائے اِس کے کسی کا اِحسَان لے کر اَپنا فخر کھو دُوں۔ \v 16 اگر مَیں انجیل کی مُنادی کرتا ہُوں، تو اِس لیٔے نہیں کہ شیخی بگھارُوں، کیونکہ یہ تو میرا فرض ہے۔ بَلکہ مُجھ پر افسوس! اگر مَیں انجیل کی مُنادی نہ کروں۔ \v 17 اگر مَیں اَپنی مرضی سے مُنادی کرتا ہُوں، تو اجر پانے کی اُمّید بھی رکھتا ہُوں؛ لیکن اگر اَپنی مرضی سے نہیں، تو یُوں سمجھ لو کہ خُدا نے مُجھے انجیل سُنانے کا اِختیار بخشا ہُواہے۔ \v 18 اِس صورت میں میرا اجر کیا ہے؟ محض یہ کہ انجیل کی مُنادی بالکُل مُفت کرکے فخر کر سکوں اَور اُس حق کا فائدہ نہ اُٹھاؤں جو انجیل نے مُجھے دے رکھا ہے۔ \s1 پَولُسؔ کا آزادی کا اِستعمال \p \v 19 اگرچہ میں آزاد ہُوں اَور کسی کا غُلام نہیں پھر بھی مَیں نے اَپنے آپ کو سَب کا غُلام بنا رکھا ہے تاکہ زِیادہ سے زِیادہ لوگوں کو المسیح کے پاس لا سکوں۔ \v 20 میں یہُودیوں میں یہُودی بنا تاکہ یہُودیوں کو المسیح کے لیٔے جیت سکوں۔ اہلِ شَریعت کے لیٔے شَریعت والا بنا تاکہ اہلِ شَریعت کو جیت سکوں حالانکہ میں خُود شَریعت کا پابند نہیں۔ \v 21 جو لوگ شَریعت نہیں رکھتے، میں اُن کے لیٔے بےشَرع بنا تاکہ بےشَرع لوگوں کو جیت سکوں (میں خُدا کی نظر میں بےشَرع نہیں تھا بَلکہ المسیح کی شَریعت کے تابع تھا) \v 22 کمزوروں کی خاطِر کمزور بنا تاکہ کمزوروں کو جیت سکوں۔ میں سَب لوگوں کی خاطِر سَب کچھ بنا ہُوا ہُوں تاکہ کسی نہ کسی طرح بعض کو بچا سکوں۔ \v 23 میں یہ سَب کچھ انجیل کی خاطِر کرتا ہُوں تاکہ اُس کی برکتوں میں شریک ہو سکوں۔ \s1 ذاتی نظم و ضَبط کے متعلّق \p \v 24 کیا تُم نہیں جانتے کہ دَوڑ کے میدان میں مُقابلہ کے لیٔے سَب ہی دَوڑتے ہیں لیکن اِنعام ایک ہی پاتاہے۔ تُم بھی اَیسے دَوڑو کہ جیت سکو۔ \v 25 کھیلوں کے مُقابلہ میں حِصّہ لینے والا ہر کھِلاڑی ہر طرح کی احتیاط برتتا ہے۔ وہ لوگ ایک فانی تاج پانے کے لیٔے اَیسا کرتے ہیں۔ لیکن ہم اُس تاج کے لیٔے اَیسا کرتے ہیں جو غَیر فانی ہے۔ \v 26 میں بھی جیتنے کا مقصد سامنے رکھ کر دَوڑتا ہُوں اَور مُکّے باز کی طرح لڑتا ہُوں، ہَوا کو مارنے والے کی طرح نہیں۔ \v 27 بَلکہ میں اَپنے بَدن کو مارتا، پیٹتا اَور اُسے قابُو میں رکھتا ہُوں تاکہ اَیسا نہ ہو کہ دُوسروں کو تبلیغ کرنے کے بعد میں خُود اِنعام سے محروم رہ جاؤں۔ \c 10 \s1 تاریخ سے عِبرت پانا \p \v 1 اَے میرے بھائیو اَور بہنوں! میں نہیں چاہتا کہ تُم ہمارے آباؤاَجداد کی حالت کو بھُول جاؤ کہ وہ کِس طرح بادل کے نیچے محفوظ رہے اَور بحرِقُلزمؔ پار کرکے بچ نکلے۔ \v 2 اَور اُن سَب نے بادل اَور سمُندر میں بطور حضرت مَوشہ کے پیروکار پاک غُسل لیا۔ \v 3 سَب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔ \v 4 سَب نے ایک ہی رُوحانی پانی پیا کیونکہ وہ اُس رُوحانی چٹّان سے پانی پیتے تھے جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اَور وہ چٹّان حُضُور المسیح تھے۔ \v 5 اِس کے باوُجُود خُدا اُن کی ایک کثیر تعداد سے راضی نہ ہُوا؛ چنانچہ اُن کی لاشیں بیابان میں بِکھری پڑی رہیں۔ \p \v 6 یہ باتیں ہمارے لیٔے عِبرت کا باعث ہیں تاکہ ہم بُری چیزوں کی خواہش نہ کریں جَیسے اُنہُوں نے کی۔ \v 7 اَور تُم بُت پرست نہ بنو جِس طرح اُن میں سے بعض لوگ بَن گیٔے جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”لوگ کھانے پینے کے لیٔے بیٹھے اَور پھر اُٹھ کر رنگ رلیاں منانے لگے۔“\f + \fr 10‏:7 \fr*\ft \+xt خُرو 32‏:6‏\+xt*\ft*\f* \v 8 ہم جنسی بدفعلی نہ کریں جَیسے اُن لوگوں میں سے بعض نے کی اَور ایک ہی دِن میں تئیس ہزار مارے گیٔے۔ \v 9 ہم خُداوؔند المسیح کی آزمائش نہ کریں جَیسے اُن میں سے بعض نے کی اَور سانپوں نے اُنہیں ہلاک کر ڈالا۔ \v 10 بُڑبُڑانا چھوڑ دو جَیسے اُن میں سے بعض بُڑبُڑائے اَور موت کے فرشتہ کے ہاتھوں مارے گیٔے۔ \p \v 11 یہ باتیں اُنہیں اِس لیٔے پیش آئیں کہ وہ عِبرت حاصل کریں اَور ہم آخِری زمانہ والوں کی نصیحت کے لیٔے لکھی گئیں۔ \v 12 پس جو کویٔی اَپنے آپ کو ایمان میں قائِم اَور مضبُوط سمجھتا ہے، خبردار رہے کہ کہیں گِر نہ پڑے۔ \v 13 تُم کسی اَیسی آزمائش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو۔ خُدا پر بھروسا رکھو، وہ تُمہیں تمہاری قُوّت برداشت سے زِیادہ سخت آزمائش میں پڑنے ہی نہ دے گا۔ بَلکہ جَب آزمائش آئے گی تو اُس سے بچ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔ \s1 بُت پرستی اَور عِشائے خُداوندی \p \v 14 اِس لیٔے میرے عزیزو! بُت پرستی سے دُور رہو۔ \v 15 میں تُمہیں عقلمند سمجھ کر یہ باتیں کہتا ہُوں۔ تُم خُود میری باتوں کو پرکھ سکتے ہو۔ \v 16 جَب ہم عِشائے خُداوندی کا پیالہ لے کر اُسے شُکر گُزاری کے ساتھ پیتے ہیں تو کیا ہم المسیح کے خُون میں شریک نہیں ہوتے؟ اَور جَب ہم روٹی توڑ کر کھاتے ہیں تو کیا المسیح کے بَدن میں شریک نہیں ہوتے؟ \v 17 چونکہ روٹی ایک ہی ہے، اِسی طرح ہم سَب جو بہت سے ہیں مِل کر ایک بَدن ہیں کیونکہ ہم اُسی ایک روٹی میں شریک ہوتے ہیں۔ \p \v 18 بنی اِسرائیلؔ پر نگاہ کرو۔ کیا قُربانی کا گوشت کھانے والے قُربان گاہ کے شریک نہیں؟ \v 19 کیا میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بُتوں کی نذر کی قُربانی اَور بُت کویٔی اہمیّت رکھتے ہیں۔ \v 20 ہرگز نہیں، بَلکہ جو قُربانیاں بُت پرست کرتے ہیں وہ شَیاطِین کے لیٔے ہوتی ہیں نہ کہ خُدا کے لیٔے اَور مَیں نہیں چاہتا کہ تُم شَیاطِین سے واسطہ رکھو۔ \v 21 تُم خُداوؔند کے پیالہ سے اَور ساتھ ہی شیطان کے پیالہ سے پیو اَیسا ناممکن ہے۔ تُم خُداوؔند اَور شیطان دونوں ہی کے دسترخوان میں شریک نہیں ہو سکتے۔ \v 22 کیا ہم اَیسا کرنے سے خُداوؔند کے غضب کو نہیں بھڑکاتے؟ کیا ہم اُس سے زِیادہ زورآور ہیں؟ \s1 ایمان لانے والوں کی آزادی \p \v 23 ”ہر چیز کے جائز ہونے کا یہ مطلب نہیں، ہر چیز مفید ہے۔ ہر چیز جائز ہو تو بھی وہ ترقّی کا باعث نہیں ہوتی۔“ \v 24 تاکہ کویٔی شخص محض اَپنی بِہتری ہی کا خیال نہ کرے بَلکہ دُوسروں کی بِہتری کا بھی خیال رکھے۔ \p \v 25 جو گوشت بازار میں بِکتا ہے ضمیر کے جائز یا ناجائز ہونے کا سوال اُٹھائے بغیر اُسے کھا لیا کرو۔ \v 26 کیونکہ یہ دُنیا، ”اَور اُس کی ساری چیزیں خُداوؔند ہی کی مِلکیّت ہیں۔“ \p \v 27 اگر کویٔی غَیر مسیحی تُمہیں کھانے کی دعوت دے اَور تُم جانا چاہو تو جو کچھ تمہارے سامنے رکھا جائے اُسے ضمیر کے بِلا حیل و حُجّت کے کھالو۔ \v 28 لیکن اگر کویٔی تُمہیں بتائے، ”یہ قُربانی کا گوشت ہے،“ تو اُسے مت کھاؤ تاکہ تمہارا ضمیر تُمہیں ملامت نہ کرے اَور جتانے والا بھی کسی غلط فہمی کا شِکار نہ ہو۔ \v 29 میرا مطلب تمہارے ضمیر سے نہیں دُوسرے شخص کے ضمیر سے ہے، بَلکہ اُس دُوسرے کا، بھلا میری آزادی دُوسرے شخص کے ضمیر سے کیوں آزمائی جائے؟ \v 30 اگر مَیں شُکر کرکے اُس کھانے میں شریک ہوتا ہُوں تو کسی کو حق نہیں پہُنچتا کہ مُجھے اُس کھانے کے لیٔے بدنام کرے جِس کے لیٔے مَیں نے خُدا کا شُکر اَدا کیا تھا۔ \p \v 31 پس تُم کھاؤ یا پیو یا خواہ جو کچھ کرو، سَب خُدا کے جلال کے لیٔے کرو۔ \v 32 تُم دُوسروں کے لیٔے ٹھوکر کا باعث نہ بنو، خواہ وہ یہُودی یا یُونانی یا وہ خُدا کی جماعت کے لوگ ہوں۔ \v 33 میں خُود بھی یہی کرتا ہُوں۔ میری کوشش یہی رہتی ہے کہ اَپنے ہر کام سے دُوسروں کو خُوشی پہُنچاؤں۔ میں اَپنا نہیں بَلکہ دُوسروں کا فائدہ ڈھونڈتا ہُوں تاکہ لوگ نَجات پائیں۔ \c 11 \nb \v 1 تُم میرے نمونہ پر چلو جَیسے میں المسیح کے نمونہ پر چلتا ہُوں۔ \s1 عبادت کے دَوران سَر ڈھانکنا \p \v 2 میں تمہاری تعریف کرتا ہُوں کہ تُم نے میری ساری روایتی باتیں یاد رکھی ہیں اَور میری اُس تعلیم پرجو مَیں نے تُمہیں دی، عَمل کرتے ہو۔ \v 3 میں چاہتا ہُوں کہ تُم یہ بھی یاد رکھو کہ ہر مَرد کا سَر المسیح ہے اَور عورت کا سَر مَرد ہے اَور المسیح کا سَر خُدا ہے۔ \v 4 اِس لیٔے اگر کویٔی آدمی عبادت میں دعا یا نبُوّت کرتے وقت اَپنا سَر ڈھانکتا ہے تو وہ اَپنے سَر کی بےحُرمتی کرتا ہے۔ \v 5 اَور اِسی طرح اگر کویٔی عورت عبادت میں دعا یا نبُوّت کرتے وقت اَپنا سَر نہیں ڈھانکتی تو وہ اَپنے سَر کی بےحُرمتی کرتی ہے گویا اُس نے سَر مُنڈوا دیا ہے۔ \v 6 اگر کویٔی عورت اوڑھنی اِستعمال نہ کرنا چاہے تو وہ اَپنا سَر بھی مُنڈوا دے لیکن اگر وہ سَر مُنڈوانے کو باعث شرم سمجھتی ہے تو وہ اوڑھنی سے اَپنا سَر ڈھانکے۔ \p \v 7 البتّہ مَرد کو اَپنا سَر نہیں ڈھانکنا چاہئے کیونکہ وہ خُدا کی صورت پر ہے اَور اُس سے خُدا کا جلال ظاہر ہوتاہے۔ مگر عورت سے مَرد کا جلال ظاہر ہوتاہے۔ \v 8 اِس لیٔے کہ مَرد عورت سے نہیں بَلکہ عورت مَرد سے پیدا کی گئی۔ \v 9 اَور مَرد عورت کی خاطِر نہیں بَلکہ عورت مَرد کی خاطِر پیدا کی گئی۔ \v 10 اِس لیٔے اَور فرشتوں کے سبب سے عورت کو چاہئے کہ اَپنا سَر ڈھانکے تاکہ ظاہر ہو کہ وہ مَرد کے تابع ہے۔ \v 11 تو بھی خُداوؔند کی نظر میں عورت بغیر آدمی کے نہیں اَور آدمی بغیر عورت کے نہیں۔ \v 12 کیونکہ جَیسے عورت مَرد سے پیدا کی گئی ہے وَیسے ہی مَرد بھی عورت کے وسیلہ سے پیدا ہوتاہے۔ مگر ہر چیز کا خالق خُدا ہے۔ \p \v 13 تُم خُود ہی فیصلہ کرو، کیا کسی عورت کا سَر ڈھانکے بغیر خُدا سے دعا کرنا مُناسب ہے؟ \v 14 کیا فِطرت خُود بھی یہ نہیں سِکھاتی کہ اگر کسی مَرد کے سَر کے بال لمبے ہوں تُو یہ اُس کے لیٔے شرم کی بات ہے؟ \v 15 لیکن اگر عورت لمبے بال رکھے تو یہ اُس کے لیٔے زینت کا باعث ہیں کیونکہ لمبے بال اُسے گویا پردے کی غرض سے دئیے گیٔے ہیں۔ \v 16 اگر کویٔی اِس بارے میں حُجّت کرنا چاہے تو اُسے مَعلُوم ہو کہ نہ ہمارا اَیسا دستور ہے نہ خُدا کی جماعتوں کا۔ \s1 عِشائے خُداوندی \p \v 17 اَب جو ہدایت میں تُمہیں دے رہا ہُوں اُس میں تمہارے لیٔے تعریف کی کویٔی بات نہیں، کیونکہ تمہارے جمع ہونے سے فائدہ نہیں بَلکہ نُقصان ہوتاہے۔ \v 18 پہلی بات تو یہ ہے کہ جَب تمہاری جماعت جمع ہوتی ہے تو مَیں نے سُنا ہے کہ تمہارے درمیان تِفرقے اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ میں اِس بات کو کسی حَد تک قابل یقین سمجھتا ہُوں۔ \v 19 تُم لوگوں میں بِدعتوں کا پایا جانا لازمی ہے تاکہ ظاہر ہو جائے کہ تمہاری جماعت میں کون سے لوگ راہ راست پر ہیں۔ \v 20 کیونکہ جَب تُم جمع ہوتے ہو تو تمہارا کھانا عِشائے خُداوندی نہیں ہو سَکتا۔ \v 21 اِس لیٔے کہ ہر ایک دُوسروں سے پہلے ہی اَپنا کھانا کھا لیتا ہے۔ کویٔی تو بھُوکا رہ جاتا ہے اَور کسی کو نشہ بھی ہو جاتا ہے۔ \v 22 کیا کھانے اَور پینے کے لیٔے تمہارے گھر مَوجُود نہیں؟ یا پھر خُدا کی جماعت کی تمہارے نزدیک کویٔی اہمیّت نہیں اَور جِن کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہوتا اُنہیں شرمندہ کرتے ہو؟ میں کہُوں بھی تو کیا کہُوں؟ کیا تمہاری تعریف کروں؟ نہیں میں اِس مُعاملہ میں تو تمہاری تعریف نہیں کر سَکتا! \p \v 23 یہ بات مُجھ تک خُداوؔند کے ذریعہ پہُنچی اَور مَیں نے تُم تک پہُنچا دی کہ خُداوؔند یِسوعؔ نے جِس رات وہ پکڑوائے گیٔے، روٹی لی، \v 24 اَور خُدا کا شُکر کرکے توڑی اَور کہا، یہ میرا بَدن ہے جو تمہارے لیٔے توڑا گیا ہے، میری یادگاری کے لیٔے یہی کیا کرو۔ \v 25 اِسی طرح کھانے کے بعد یِسوعؔ نے انگوری شِیرے کا پیالہ لیا اَور یہ کہہ کر دیا، یہ پیالہ میرے خُون میں نیا عہد ہے۔ جَب بھی اِسے پیو میری یادگاری کے لیٔے یہی کیا کرو۔ \v 26 کیونکہ جَب کبھی تُم یہ روٹی کھاتے اَور اِس پیالہ میں سے پیتے ہو تو خُداوؔند کی موت کا اِظہار کرتے ہو جَب تک کہ خُداوؔند کی زمین پر دُوسری آمد نہ ہو جائے۔ \p \v 27 اِس لیٔے جو کویٔی غَیر مُناسب طور پر خُداوؔند کی روٹی کھائے یا اِس پیالہ میں سے پیئے وہ خُداوؔند کے بَدن اَور خُون کا گُنہگار ٹھہرے گا۔ \v 28 چنانچہ اِس روٹی میں سے کھانے اَور اِس پیالہ میں سے پینے سے پہلے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اَپنے آپ کو جانچ لے۔ \v 29 کیونکہ جو اِس روٹی میں سے کھاتے وقت اَور اِس پیالہ میں سے پیتے وقت المسیح کے بَدن کو نہیں پہچانتا وہ اِس کھانے اَور پینے کے باوُجُود خُدا کی عدالت کے دِن سزا پایٔےگا۔ \v 30 یہی وجہ ہے کہ تُم میں سے بہت سے لوگ کمزور اَور بیمار ہیں اَور کیٔی ایک مَر بھی گیٔے ہیں۔ \v 31 اگر ہم اَپنے آپ کو جانچتے تو خُدا کی عدالت کے دِن سزا نہ پاتے۔ \v 32 لیکن خُداوؔند ہمیں عدالت کے دِن سزا دے کر ہماری تربّیت کرتے ہیں تاکہ ہم دُنیا کے ساتھ مُجرم نہ ٹھہرائے جایٔیں۔ \p \v 33 اِس لیٔے میرے بھائیو اَور بہنوں، جَب تُم عِشائے خُداوندی کے لیٔے جمع ہوتے ہو تو ایک دُوسرے کا اِنتظار کرو۔ \v 34 اگر کویٔی بھُوکا ہو تو اَپنے گھر میں کھالے تاکہ تمہارا جمع ہونا خُدا کی عدالت کے دِن سزا کا باعث نہ ہو۔ \p میں باقی باتوں کا فیصلہ وہاں آنے پر کروں گا۔ \c 12 \s1 رُوحانی نِعمتیں \p \v 1 اَے بھائیو اَور بہنوں! میں نہیں چاہتا کہ تُم رُوحانی نِعمتوں کے بارے میں بے خبر رہو۔ \v 2 تُمہیں یاد ہوگا کہ جَب تُم بے دین تھے تو دُوسروں کی باتوں میں آکر گُونگے بُتوں کی پیروی کرنے لگے تھے۔ \v 3 اِس لیٔے میں تُمہیں بتانا چاہتا ہُوں کہ جو شخص خُدا کی پاک رُوح کی ہدایت سے کلام کرتا ہے وہ کبھی بھی ”یِسوعؔ کو ملعُون،“ نہیں کہہ سَکتا، اَور نہ ہی پاک رُوح کی ہدایت کے بغیر وہ کہہ سَکتا ہے، ”یِسوعؔ خُداوؔند ہیں۔“ \p \v 4 نِعمتیں تو مُختلف ہیں، لیکن پاک رُوح ایک ہی ہے۔ \v 5 خدمتیں بھی طرح طرح کی ہیں، لیکن خُداوؔند ایک ہی ہے۔ \v 6 اُن کے اثرات بھی مُختلف ہوتے ہیں، لیکن خُدا ایک ہی ہے جو سَب میں ہر طرح کا اثر پیدا کرتا ہے۔ \p \v 7 لیکن پاک رُوح کا ظہُور ہر شخص کو فائدہ پہچانے کے لیٔے ہوتاہے۔ \v 8 کسی کو پاک رُوح کی طرف سے حِکمت کا کلام عطا کیا جاتا ہے اَور کسی کو اُسی رُوح کے وسیلہ سے علمیّت کا کلام، \v 9 کسی کو اُسی ایک رُوح سے ایمان اَور کسی کو شفا دینے کی تَوفیق ملتی ہے، \v 10 کسی کو معجزے کرنے کی قُدرت دی جاتی ہے، اَور کسی کو نبُوّت، کسی کو رُوحوں میں اِمتیاز، کسی کو طرح طرح کی زبانیں بولنے کی قابلیّت، اَور کسی کو زبانوں کا ترجُمہ کرنے کی مہارت۔ \v 11 یہ ساری نِعمتیں وُہی ایک رُوح عطا کرتا ہے اَور جَیسا چاہتاہے ہر ایک کو بانٹتا ہے۔ \s1 ایک بَدن اَور کیٔی اَعضا \p \v 12 بَدن ایک ہے مگر اُس کے اَعضا بہت سے ہیں اَور جَب یہ بہت سے اَعضا مِل جاتے ہیں تو ایک تن ہو جاتے ہیں۔ اِسی طرح المسیح بھی ہیں۔ \v 13 کیونکہ ہم خواہ یہُودی ہوں یا غَیریہُودی، خواہ غُلام ہوں یا آزاد، سَب نے ایک ہی پاک رُوح کے وسیلہ سے ایک بَدن ہونے کے لیٔے پاک غُسل پایا اَور ہم سَب کو ایک ہی رُوح پِلایا گیا۔ \v 14 بَدن ایک عُضو پر نہیں بَلکہ بہت سے اَعضا پر مُشتمل ہے۔ \p \v 15 اگر پاؤں کہے، ”چونکہ میں ہاتھ نہیں اِس لیٔے بَدن کا حِصّہ نہیں،“ تو کیا وہ اِس سبب سے بَدن سے جُدا تو نہیں؟ \v 16 اَور اگر کان کہے، ”چونکہ میں آنکھ نہیں، اِس لیٔے بَدن کا حِصّہ نہیں،“ تو کیا وہ اِس سبب سے بَدن سے جُدا تو نہیں رہتا؟ \v 17 اگر سارا بَدن آنکھ ہی ہوتا تو وہ کیسے سُنتا؟ اگر سارا بَدن کان ہی ہوتا تو وہ کیسے سُونگھتا؟ \v 18 مگر حقیقت یہ ہے کہ خُدا نے ہر عُضو کو بَدن میں اَپنی مرضی کے مُطابق رکھا ہے۔ \v 19 اگر وہ سَب ایک ہی عُضو ہوتے تو بَدن کہاں ہوتا؟ \v 20 مگر اَب اَعضا تو کیٔی ہیں لیکن بَدن ایک ہی ہے۔ \p \v 21 آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی، ”مُجھے تمہاری ضروُرت نہیں،“ اَور نہ سَر پاؤں سے کہہ سَکتا ہے، ”میں تمہارا مُحتاج نہیں۔“ \v 22 بَدن کے وہ اَعضا جو غَیر اہم اَور بڑے کمزور دِکھائی دیتے ہیں، دراصل وہ بہت ضروُری ہیں۔ \v 23 اَور بَدن کے وہ اَعضا جنہیں ہم دُوسرے اَعضا سے حقیر جانتے ہیں، اُن ہی کو زِیادہ عزّت دیتے ہیں اَور اِس احتیاط سے اُن کی نگہداشت کرتے ہیں۔ \v 24 جسے ہم اَپنے دُوسرے زیبا اَعضا کے لیٔے ضروُری نہیں سمجھتے۔ مگر خُدا نے بَدن کو اَیسے طریقے سے بنایا ہے کہ اُس کے جِن اَعضا کو کم اہم سمجھا جاتا ہے وُہی زِیادہ عزّت کے لائق ہیں، \v 25 لیکن بَدن میں تِفرقہ نہ ہو بَلکہ اُس کے سَب اَعضا ایک دُوسرے کی برابر فکر رکھیں۔ \v 26 اگر بَدن کا ایک عُضو دُکھ پاتاہے تو سَب اَعضا اُس کے ساتھ دُکھ پاتے ہیں اَور اگر ایک عُضو عزّت پاتاہے تو سَب اَعضا اُس کی خُوشی میں شریک ہوتے ہیں۔ \p \v 27 پس تُم مِل کر المسیح کا بَدن ہو اَور فرداً فرداً اُس کے اَعضا ہو۔ \v 28 اَور خُدا نے جماعت میں بعض اَشخاص کو الگ الگ رُتبہ دیا ہے۔ پہلے رسول ہیں، دُوسرے نبی، تیسرے اُستاد، پھر معجزے کرنے والے، اُس کے بعد شفا دینے والے، پھر مددگار، پھر مُننتظِم اَور پھر طرح طرح کی زبانیں بولنے والے۔ \v 29 کیا سَب رسول ہیں؟ کیا سَب نبی ہیں؟ کیا سَب اُستاد ہیں؟ کیا سَب معجزے کرتے ہیں؟ \v 30 کیا سَب کو شفا دینے کی قُدرت مِلی ہے؟ کیا سَب طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں؟ کیا سَب ترجُمہ کرتے ہیں؟ \v 31 تُم بڑی سے بڑی نِعمتیں حاصل کرنے کی آرزُو میں رہو۔ \s1 مَحَبّت کی خصوصیت اَور اُس کی ضروُرت \p لیکن اَب مَیں تُمہیں سَب سے عُمدہ طریقہ بتاتا ہُوں۔ \c 13 \p \v 1 اگر مَیں اِنسانوں اَور فرشتوں کی زبانیں بولُوں لیکن مَحَبّت سے خالی رہُوں تو میں ٹھنٹھناتے ہویٔے پیتل یا جھَنجھَناتی ہُوئی جھانجھ کی مانِند ہُوں۔ \v 2 اگر مُجھے نبُوّت کرنے کی نِعمت مِل جائے اَور مَیں ہر راز اَور ہر علم سے واقف ہو جاؤں اَور میرا ایمان اِتنا کامِل ہو کہ پہاڑوں کو سَرکا دُوں، لیکن مَحَبّت سے خالی رہُوں، تو میں کچھ بھی نہیں۔ \v 3 اَور اگر اَپنا سارا مال غریبوں میں بانٹ دُوں اَور اَپنا بَدن قُربانی کے طور پر جَلائے جانے کے لیٔے دے دُوں اَور مَحَبّت سے خالی رہُوں تو مُجھے کویٔی فائدہ نہیں۔ \p \v 4 مَحَبّت صَابر اَور مہربان ہوتی ہے۔ حَسد نہیں کرتی، شیخی نہیں مارتی، گھمنڈ نہیں کرتی۔ \v 5 بدتمیزی نہیں کرتی، خُود غرض نہیں ہوتی، طیش میں نہیں آتی، بدگُمانی نہیں کرتی۔ \v 6 مَحَبّت ناراستی سے خُوش نہیں ہوتی ہے بَلکہ راستی سے خُوش ہوتی ہے۔ \v 7 سَب کا پردہ رکھتی ہے، ہمیشہ بھروسا کرتی ہے، ہمیشہ اُمّید رکھتی ہے، ہمیشہ برداشت سے کام لیتی ہے۔ \p \v 8 مَحَبّت لازوال ہے۔ نبُوّتیں موقُوف ہو جایٔیں گی؛ زبانیں جاتی رہیں گی؛ علم مِٹ جائے گا۔ \v 9 کیونکہ ہمارا علم ناقِص ہے اَور ہماری نبُوّت ناتمام، \v 10 لیکن جَب کامِل آئے گا تو ناقِص جاتا رہے گا۔ \v 11 جَب مَیں بچّہ تھا تو بچّے کی طرح بولتا تھا، بچّے کی سِی سوچ رکھتا تھا۔ لیکن جَب جَوان ہُوا تو بچپن کی باتیں چھوڑ دیں۔ \v 12 اِس وقت تو ہمیں آئینہ میں دھُندلا سا دِکھائی دیتاہے لیکن اُس وقت رُوبرو دیکھیں گے۔ اِس وقت میرا علم ناقِص ہے مگر اُس وقت میں پُورے طور پر پہچان لُوں گا، جَیسے میں پہچانا گیا ہُوں۔ \p \v 13 غرض ایمان، اُمّید اَور مَحَبّت یہ تینوں دائمی ہیں لیکن مَحَبّت اِن میں افضل ہے۔ \c 14 \s1 پاک رُوح کی نِعمتیں \p \v 1 مَحَبّت کے طالب رہو اَور رُوحانی نِعمتوں کے حاصل کرنے کا بھی شوق رکھو، خاص طور پر نبُوّت کرنے کی نِعمت کا۔ \v 2 اِس کی وجہ یہ ہے کہ جو کسی اجنبی زبان میں کلام کرتا ہے وہ اِنسان سے نہیں بَلکہ خُدا سے ہم کلام ہوتاہے کیونکہ اُس کی بات کویٔی نہیں سمجھتا؛ وہ پاک رُوح کی قُدرت سے راز کی باتیں کرتا ہے۔ \v 3 لیکن جو نبُوّت کرتا ہے وہ لوگوں سے اُن کی ترقّی، نصیحت اَور تسلّی کی باتیں کرتا ہے۔ \v 4 جو کسی اجنبی زبان میں کلام کرتا ہے وہ اَپنے ہی فائدہ کے لیٔے اَیسا کرتا ہے، مگر جو نبُوّت کرتا ہے وہ جماعت کی بھلائی کے لیٔے اَیسا کرتا ہے۔ \v 5 اگرچہ میری یہ خواہش ہے کہ تُم سَب کے سَب اجنبی زبانوں میں کلام کرو لیکن اِس سے زِیادہ بہتر یہ ہے کہ تُم نبُوّت کرو۔ کیونکہ جو اجنبی زبانیں بولتا ہے، اگر وہ جماعت کی ترقّی کے خیال سے اُن کا ترجُمہ نہ کرے تو نبُوّت کرنے والا اُس سے بڑا ہے۔ \p \v 6 پس، اَے بھائیو اَور بہنوں! اگر مَیں تمہارے پاس آکر اجنبی زبانوں میں کلام کروں لیکن تُم سے کسی مُکاشفہ یا علم یا نبُوّت یا تعلیم کی باتیں نہ کہُوں تو تُمہیں مُجھ سے کیا فائدہ ہوگا؟ \v 7 اگر بانسری یا بربط اَیسے بے جان سازوں کو بجاتے وقت اُن کے سُر صَاف صَاف نہ نکلیں تو جو راگ بجایا جا رہاہے اُسے کون پہچان سکےگا؟ \v 8 اگر تُرہی کی آواز صَاف صَاف سُنایٔی نہ دے تو کون جنگ کے لیٔے تیّار ہوگا؟ \v 9 وَیسے ہی اگر تُم زبان سے صَاف صَاف بات نہ کہو گے تو کون تمہاری سمجھے گا؟ سُننے والے سوچیں گے کہ تُم ہَوا سے باتیں کر رہے ہو۔ \v 10 دُنیا میں بے شُمار زبانیں پائی جاتی ہیں اَور اُن میں سے کویٔی بھی بے معنی نہیں۔ \v 11 لیکن اگر مَیں کسی زبان کو سمجھ نہ سکوں تو میں اُس زبان کے بولنے والے کی نظر میں اجنبی ٹھہروں گا اَور وہ بولنے والا بھی میری نظر میں اجنبی ٹھہرے گا۔ \v 12 اِسی طرح جَب تُم رُوحانی نِعمتوں کے پانے کی آرزُو کرو تو کوشش کرو کہ تمہاری رُوحانی نِعمتوں کے اِضافہ سے جماعت کی ترقّی ہو۔ \p \v 13 چنانچہ وہ جو کسی اجنبی زبان میں کلام کرتا ہے دعا کرے کہ وہ اُس کا ترجُمہ بھی کر سکے۔ \v 14 کیونکہ اگر مَیں کسی اجنبی زبان میں دعا کروں تو میری رُوح تو دعا کرتی ہے مگر میری عقل بیکار رہتی ہے۔ \v 15 لہٰذا مُجھے کیا کرنا چاہئے؟ میں اَپنی رُوح سے دعا کروں گا، لیکن مَیں اَپنی عقل سے بھی دعا کروں گا، میں اَپنی رُوح سے حَمد کے نغمہ گاؤں گا، لیکن مَیں اَپنی عقل سے بھی گاؤں گا۔ \v 16 اگر تُم صِرف رُوح ہی سے خُدا کی تعریف کرو، تو ناواقِف شخص تیری شُکر گُزاری پر، کیسے، ”آمین“ کہے گا؟ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ تُم کیا کہہ رہے ہو۔ \v 17 تُم تو بے شک خُدا کا شُکر اَدا کرتے ہو جو اَچھّی بات ہے لیکن اِس سے دُوسرے کی ترقّی نہیں ہوتی۔ \p \v 18 میں خُدا کا شُکر اَدا کرتا ہُوں کہ میں تُم میں سَب سے زِیادہ غَیر زبانیں بولتا ہُوں۔ \v 19 لیکن جماعت میں کسی غَیر زبان میں دس ہزار باتیں کہنے سے مُجھے یہ زِیادہ پسند ہے کہ اَوروں کی تعلیم کے لیٔے صِرف پانچ باتیں عقل سے کہُوں۔ \p \v 20 اَے بھائیو اَور بہنوں! تُم عقل کے لِحاظ سے بچّے نہ بنے رہو۔ ہاں، بدی کے لِحاظ سے تو معصُوم بچّے بنے رہو لیکن عقل کے لِحاظ سے، اَپنے آپ کو بالغ ثابت کرو۔ \v 21 توریت میں لِکھّا ہے خُداوؔند فرماتے ہیں: \q1 ”میں اِس اُمّت سے بیگانہ زبانوں میں \q2 اَور بیگانہ ہونٹوں سے باتیں کروں گا، \q2 پھر بھی اُمّت کے لوگ میری نہ سُنیں گے۔“\f + \fr 14‏:21 \fr*\ft \+xt یَشع 28‏:11‏‑12‏\+xt*‏\ft*\f* \p \v 22 پس اجنبی زبانیں مسیحی مُومِنین کے لیٔے نہیں بَلکہ بےاِعتقادوں کے لیٔے نِشان ہیں۔ اَور نبُوّت بےاِعتقادوں کے لیٔے نہیں بَلکہ مسیحی مُومِنین کے لیٔے نِشان ہے۔ \v 23 اگر ساری جماعت ایک جگہ جمع ہو اَور سَب کے سَب اجنبی زبانیں بولنے لگیں اَور کچھ ناواقِف یا بےاِعتقاد لوگ اَندر آ جائیں تو کیا وہ تُمہیں پاگل نہیں سمجھیں گے؟ \v 24 لیکن اگر سَب نبُوّت کریں اَور کویٔی غَیر مسیحی یا ناواقِف شخص اَندر آ جائے تو وہ تمہاری باتیں سُن کر قائل ہو جائے گا اَور سَب لوگ اُسے اَچھّی طرح پرکھ بھی لیں گے۔ \v 25 اُس کے دِل کے بھید ظاہر ہو جایٔیں گے اَور وہ بھی مُنہ کے بَل گِر کر خُدا کو سَجدہ کرےگا اَور اقرار کرےگا کہ، ”واقعی خُدا تمہارے درمیان مَوجُود ہے!“ \s1 عبادت اَور تنظیم \p \v 26 اَے بھائیو اَور بہنوں! تُمہیں کیا کرنا چاہیئے؟ جَب تُم عبادت کی غرض سے جمع ہوتے ہو تو کسی کا دِل چاہتاہے کہ نغمہ گائے، کویٔی تعلیم دینا چاہتاہے، کویٔی مُکاشفہ کی بات کہنا چاہتاہے، کویٔی کسی بیگانہ زبان میں کلام کرنا چاہتاہے، کویٔی اُس کا ترجُمہ کرنا چاہتاہے۔ لازِم ہے کہ جو کچھ کیا جائے جماعت کی ترقّی کے لیٔے ہو۔ \v 27 اگر کچھ لوگ بیگانہ زبان میں کلام کرنا چاہیں تو دو یا زِیادہ سے زِیادہ تین شخص ایک ایک کرکے بولیں اَور کویٔی اُن کا ترجُمہ کرے۔ \v 28 اگر کویٔی ترجُمہ کرنے والا مَوجُود نہ ہو تو بیگانہ زبان بولنے والا جماعت میں خاموش رہے اَور دِل ہی دِل میں خُدا سے باتیں کر لے۔ \p \v 29 نبیوں میں سے دو یا تین کلام کریں اَور باقی اُن کے کلام کو پرکھیں۔ \v 30 لیکن اگر ایک کے کلام کرتے وقت کسی دُوسرے پرجو نزدیک بیٹھا ہو وَحی\f + \fr 14‏:30 \fr*\fq وَحی \fq*\ft خُدا کا پیغام جو رسولوں اَور نبیوں پر اُترتا ہے۔\ft*\f* اُترنے لگے تو پہلا شخص خاموش ہو جائے۔ \v 31 اِس طرح تُم سَب ایک ایک کرکے نبُوّت کر سکوگے اَور سَب لوگ سیکھیں گے اَور اُن کا حوصلہ بڑھےگا۔ \v 32 اَور نبیوں کی رُوحیں نبیوں کے تابع ہوتی ہیں۔ \v 33 اِس لیٔے کہ خُدا بدنظمی کا نہیں بَلکہ اَمن کا بانی ہے۔ اَور جَیسا کہ مُقدّسین کی سَب جماعتوں میں دستور ہے۔ \p \v 34 عورتیں جماعت کے مجمع میں خاموش رہیں۔ اُنہیں بولنے کی اِجازت نہیں بَلکہ تابع رہیں جَیسا کہ توریت میں بھی مرقُوم ہے۔ \v 35 ہاں اگر کویٔی بات سیکھنے کی تمنّا ہو تو گھر میں اَپنے شوہروں سے پُوچھیں۔ اِس لیٔے کہ جماعت کے مجمع میں بولنا عورت کے واسطے شرمناک بات ہے۔ \p \v 36 کیا تُم لوگوں کا یہ گُمان ہے کہ خُدا کا پیغام تُم لوگوں سے شروع ہُواہے یا صِرف تُم ہی تک پہُنچا ہے؟ \v 37 اگر کویٔی دعویٰ کرتا ہے کہ وہ نبی ہے یا وہ کسی اَور رُوحانی نِعمت سے نوازا گیا ہے تو اُسے مَعلُوم ہونا چاہئے کہ جو کچھ میں تُمہیں لِکھ رہا ہُوں وہ بھی خُداوؔند ہی کا حُکم ہے۔ \v 38 اگر وہ اَنجان بنتا ہے، تو اُسے اَنجان بنا رہنے دو۔ \p \v 39 پس، اَے بھائیو اَور بہنوں! نبُوّت کرنے کی آرزُو رکھو اَور بیگانہ زبانیں بولنے سے کسی کو منع مت کرو۔ \v 40 لیکن یہ سَب کچھ شائِستگی اَور قرینہ سے عَمل میں آئے۔ \c 15 \s1 المسیح کا زندہ ہو جانا \p \v 1 اَب، اَے بھائیو اَور بہنوں! میں تُمہیں وہ خُوشخبری یاد دِلانا چاہتا ہُوں جو میں پہلے تُمہیں دے چُکا ہُوں، جسے تُم نے قبُول کر لیا تھا اَور جِس پر تُم مضبُوطی سے قائِم بھی ہو۔ \v 2 اُسی کے وسیلہ تُم نَجات بھی پاتے ہو۔ بشرطیکہ تُم اُس خُوشخبری کو یاد رکھو جو مَیں نے تُمہیں دی تھی۔ ورنہ، تمہارا ایمان لانا بے فائدہ ہے۔ \p \v 3 کیونکہ ایک بڑی اہم بات جو مُجھ تک پہُنچی اَور مَیں نے تُمہیں سُنایٔی یہ ہے: کِتاب مُقدّس کے مُطابق المسیح ہمارے گُناہوں کے لیٔے قُربان ہُوئے، \v 4 دفن ہُوئے اَور کِتاب مُقدّس کے مُطابق تیسرے دِن مُردوں میں سے زندہ ہو گیٔے۔ \v 5 اَور کیفؔا کو اَور پھر بَارہ رسولوں کو دِکھائی دئیے۔ \v 6 اُس کے بعد پانچ سَو سے زِیادہ مسیحی بھائیوں اَور بہنوں کو ایک ساتھ دِکھائی دئیے جِن میں سے اکثر اَب تک زندہ ہیں، بعض البتّہ مَر چُکے ہیں۔ \v 7 پھر یعقوب کو دِکھائی دئیے، اِس کے بعد سَب رسولوں کو، \v 8 اَور سَب سے آخِر میں مُجھے دِکھائی دئیے جو گویا ادھورے دِنوں کی پیدائش ہُوں۔ \p \v 9 اِس لیٔے کہ میں رسولوں میں سَب سے چھوٹا ہُوں بَلکہ رسول کہلانے کے لائق بھی نہیں، کیونکہ مَیں نے خُدا کی جماعت کو ستایا تھا۔ \v 10 لیکن اَب مَیں جو کچھ ہُوں، خُدا کے فضل سے ہُوں اَور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُوا بے فائدہ نہیں ہُوا، کیونکہ مَیں نے اُن تمام رسولوں سے زِیادہ محنت کی اَور یہ محنت مَیں نے اَپنی کوشش سے نہیں کی بَلکہ خُدا کے فضل نے مُجھ سے وَیسے کرائی۔ \v 11 لہٰذا خواہ میں ہُوں یا خواہ وہ، ہماری خُوشخبری ایک ہی ہے اَور اُسی پر تُم ایمان لایٔے۔ \s1 مُردوں کی قیامت \p \v 12 جَب ہم المسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے ہیں تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہہ سکتے ہیں کہ مُردے زندہ نہیں ہوتے؟ \v 13 اگر مُردوں کی قیامت نہیں تو المسیح بھی زندہ نہیں ہُوئے۔ \v 14 اَور اگر المسیح زندہ نہیں ہُوئے، تو ہماری مُنادی کا کویٔی فائدہ نہیں اَور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا۔ \v 15 اگر مُردوں کا جی اُٹھنا ممکن نہیں تو گویا خُدا نے المسیح کو بھی زندہ نہیں کیا، تو ہماری یہ گواہی کہ اُس نے المسیح کو زندہ کیا، جھُوٹی ٹھہری۔ \v 16 اگر مُردے زندہ نہیں ہوتے، تو المسیح بھی نہیں جی اُٹھے۔ \v 17 اَور اگر المسیح نہیں جی اُٹھے، تو تمہارا ایمان بے فائدہ ہے؛ اَور تُم ابھی تک اَپنے گُناہوں میں گِرفتار ہو۔ \v 18 بَلکہ جو لوگ المسیح میں ہوکر سو گئے وہ بھی ہلاک ہویٔے۔ \v 19 اگر المسیح پر ایمان لانے سے ہماری اُمّید صِرف اِسی زندگی تک محدُود ہے، تو ہم تمام اِنسانوں سے زِیادہ بدنصیب ہیں۔ \p \v 20 لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ المسیح مُردوں میں سے جی اُٹھے، لہٰذا جو سو گیٔے ہیں اُن میں پہلا پھل ہویٔے۔ \v 21 کیونکہ جَب اِنسان کے ذریعہ موت آئی، تو اِنسان ہی کے ذریعہ سے مُردوں کی قیامت بھی آئی۔ \v 22 اَور جَیسے آدمؔ میں سَب اِنسان مَرتے ہیں، وَیسے ہی المسیح میں سَب زندہ کیٔے جایٔیں گے۔ \v 23 لیکن ہر ایک اَپنی اَپنی باری کے مُطابق: سَب سے پہلے المسیح؛ پھر المسیح کے لَوٹنے پر، اُن کے لوگ۔ \v 24 اُس کے بعد آخِرت ہوگی، اُس وقت المسیح ساری حُکومت، کُل اِختیار اَور قُدرت نِیست کرکے سلطنت خُدا باپ کے حوالہ کر دیں گے۔ \v 25 کیونکہ اَپنے سارے دُشمنوں کو اَپنے قدموں کے نیچے نہ لے آنے تک المسیح کا سلطنت کرنا لازِم ہے۔ \v 26 آخِری دُشمن جو نِیست کیا جائے گا وہ موت ہے۔ \v 27 لہٰذا، جَب کِتاب مُقدّس کا فرمان ہے: ”خُدا نے سَب کچھ اُن کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“\f + \fr 15‏:27 \fr*\ft \+xt زبُور 8‏:6‏\+xt*\ft*\f* اَور ”سَب کچھ اُن کے تابع کر دیا گیا“ یہ تو ظاہر ہے کہ خُدا اِس میں شامل نہ رہا، جِس نے ہر چیز کو المسیح کے تابع کر دیا ہے۔ \v 28 اَور جَب سَب کچھ خُدا کے تابع ہو جائے گا تو بیٹا خُود بھی اُس کے تابع ہو جائے گا جِس نے سَب چیزیں بیٹے کے تابع کر دیں تاکہ خُدا ہی سَب میں سَب کچھ ہے۔ \p \v 29 اگر مُردوں کی قیامت ہے ہی نہیں تو وہ لوگ کیا کریں گے جو مُردوں کی خاطِر پاک غُسل لیتے ہیں؟ اگر مُردے زندہ ہی نہیں ہوتے تو پھر اُن کے لیٔے پاک غُسل کیوں لیا جاتا ہے؟ \v 30 اَور ہم بھی کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟ \v 31 اَے بھائیو، میں خُداوؔند المسیح یِسوعؔ میں تُم پر اِسی فخر کی قَسم کھا کر کہتا ہُوں کہ میں تو ہر روز موت کے مُنہ میں جاتا ہُوں۔ \v 32 اگر مَیں محض اِنسانی غرض سے اِفِسُسؔ شہر میں درندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائدہ ہُوا؟ اگر مُردے زندہ نہیں کیٔے جایٔیں گے، جَیسا کہ مقولہ ہے: \q1 ”تو آؤ کھایٔیں، اَور پیئیں، \q2 کیونکہ کل تو ہمیں مَرنا ہی ہے۔“\f + \fr 15‏:32 \fr*\ft \+xt یَشع 22‏:13‏\+xt*‏\ft*\f* \m \v 33 دھوکے میں نہ رہو، ”بُرے لوگوں کی صُحبت میں رہنے سے اَچھّی عادتیں بگڑ جاتی ہیں۔“ \v 34 راستباز ہونے کے لیٔے ہوش میں آؤ، اَور گُناہ نہ کرو کیونکہ کتنے شرم کی بات ہے کہ تُم میں بعض ابھی تک خُدا سے نا آشنا ہیں۔ \s1 جلالی جِسم \p \v 35 ممکن ہے کہ کویٔی یہ سوال کرے: ”مُردوں کا زندہ ہونا کِس طرح ممکن ہے؟ اگر ممکن ہے تو اُن کا جِسم کیسا ہوگا؟“ \v 36 اُسے بتاؤ کہ اَے نادان! اُس بیج کو دیکھو جو تُم بوتے ہو۔ جَب تک وہ خاک میں نہیں مِل جاتا، اُگتا نہیں۔ \v 37 اَورجو دانہ تُم بوتے ہو وہ جِسم نہیں جو پیدا ہونے والا ہے، وہ محض ایک دانہ ہوتاہے، خواہ گیہُوں کا ہو، خواہ کسی اَور اناج کا۔ \v 38 لیکن خُدا اُس دانہ کو اَپنی مرضی کے مُطابق جِسم عطا کرتا ہے، بَلکہ ہر بیج کو اُس کی قِسم کے مُطابق ایک خاص جِسم دیتاہے۔ \v 39 سَب گوشت ایک طرح کا نہیں ہوتا۔ آدمیوں کا گوشت اَور ہے، جانوروں کا اَور ہے، پرندوں کا اَور ہے اَور مچھلیوں کا اَور ہے۔ \v 40 جِسم آسمانی بھی ہوتے ہیں اَور زمینی بھی؛ مگر آسمانوں کی شان و شوکت اَور ہے، اَور زمینیوں کی اَور \v 41 آفتاب کا جلال اَور ہے، مَہتاب کا اَور سِتاروں کا اَور بَلکہ سِتارے سِتارے کے جلال میں فرق ہے۔ \p \v 42 مُردوں کی قیامت بھی اَیسی ہی ہے۔ جِسم فنا کی حالت میں دفن کیا جاتا ہے، اَور بَقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے؛ \v 43 وہ بےحُرمتی کی حالت میں گاڑا جاتا ہے، اَور عظمت کی حالت میں زندہ کیا جاتا ہے؛ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے، اَور قُوّت کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ \v 44 نَفسانی جِسم دفن کیا جاتا ہے، اَور رُوحانی جِسم جی اُٹھتا ہے۔ \p اگر نَفسانی جِسم ہے، تو رُوحانی بھی ہے۔ \v 45 چنانچہ لِکھّا ہے: ”پہلا آدمی یعنی آدمؔ زندہ نَفس بنا،“\f + \fr 15‏:45 \fr*\ft \+xt پیدا 2‏:7‏\+xt*\ft*\f* آخِری آدمؔ، زندگی بخشنے والی رُوح بنا۔ \v 46 یعنی رُوحانی پہلے نہ تھا، بَلکہ نَفسانی تھا، بعد میں رُوحانی ہُوا۔ \v 47 پہلا آدمی زمین کی خاک سے بنایا گیا؛ مگر آخِری آدمی آسمان سے آیا۔ \v 48 خاکی اِنسان، آدمؔ کی طرح خاکی ہیں؛ لیکن رُوحانی اِنسان آسمان سے آنے والے کی طرح آسمانی ہیں۔ \v 49 جِس طرح ہم اُس خاکی کی صورت پر پیدا ہویٔے، اُسی طرح ہم اُس آسمانی کے مُشابہ بھی ہوں گے۔ \p \v 50 اَے بھائیو اَور بہنوں! میرا مطلب یہ ہے کہ جِسم اِنسانی جو خُون اَور گوشت کا مُرکّب ہے، خُدا کی بادشاہی کا وارِث نہیں ہو سَکتا، اَور نہ فنا بَقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔ \v 51 دیکھو، مَیں تُمہیں ایک راز کی بات بتاتا ہُوں: ہم سَب موت کی نیند نہیں سوئیں گے، مگر بدل جایٔیں گے۔ \v 52 یہ پَلک جھپکتے ہی ہو جائے گا، یعنی ایک دَم جَب آخِری نرسنگا پھُونکا جائے گا۔ کیونکہ سارے مُردے نرسنگے کے پھُونکے جانے پر غَیر فانی جِسم پا کر زندہ ہو جایٔیں گے، اَور ہم سَب بدل جایٔیں گے۔ \v 53 کیونکہ ہمارے فانی جِسم کو بَقا کے لباس کی ضروُرت ہے، تاکہ اِس مَرنے والے جِسم کو حیات اَبدی مِل جائے۔ \v 54 اَور جَب فانی جِسم بَقا کا لباس پہن چُکے گا، اَور یہ مَرنے والا جِسم حیات اَبدی پالے گا، تو یہ کِتاب مُقدّس کا فرمان پُورا ہو جائے گا: ”موت فتح کا لُقمہ ہو گئی ہے۔“\f + \fr 15‏:54 \fr*\ft \+xt یَشع 25‏:8‏\+xt*\ft*\f* \q1 \v 55 ”اَے موت، تیری فتح کہاں رہی؟ \q2 اَے موت! تیرا ڈنک کہاں رہا؟“\f + \fr 15‏:55 \fr*\ft \+xt ہوش 13‏:14‏\+xt*\ft*\f* \m \v 56 موت کا ڈنک گُناہ ہے، اَور گُناہ کا زور شَریعت ہے۔ \v 57 مگر خُدا کا شُکر ہو کہ وہ ہمارے خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے وسیلہ سے ہمیں فتح بخشتا ہے۔ \p \v 58 اِس لیٔے میرے عزیز بھائیو اَور بہنوں، ثابت قدم رہو اَور خُداوؔند کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم رہو، کیونکہ تُم جانتے ہو کہ خُداوؔند میں تمہاری محنت بے فائدہ نہیں ہے۔ \c 16 \s1 مُختلف ہدایات \p \v 1 جو عَطیّہ مسیحی مُقدّسین کے لیٔے جمع کیا جاتا ہے: اُس کے بارے میں تُم میری اِس ہدایت پر عَمل کرو جو مَیں نے گلِتیؔہ صُوبہ کی جماعتوں کو دی ہیں۔ \v 2 یعنی ہر ہفتہ کے پہلے دِن، تُم میں سے ہر شخص اَپنی آمدنی کے مُطابق اَپنے پاس کچھ جمع کرکے رکھتا رہے، تاکہ جَب مَیں آؤں تو تُمہیں پیسہ جمع کرنے کی ضروُرت نہ ہو۔ \v 3 اَور جَب مَیں وہاں آؤں گا، تو جنہیں تُم منظُور کروگے اُنہیں میں خط دے کر بھیج دُوں گا تاکہ وہ تمہارے ہدیہ یروشلیمؔ پہُنچا دیں۔ \v 4 اگر میرا جانا بھی مُناسب ہوگا، تو وہ میرے ہی ساتھ جا سکیں گے۔ \s1 شخصی درخواست \p \v 5 میں صُوبہ مَکِدُنیہؔ سے ہوتا ہُوا، تمہارے پاس آؤں گا کیونکہ وہاں مُجھے مَکِدُنیہؔ ہوکر جانا ہی ہے۔ \v 6 شاید تمہارے پاس کچھ دِن ٹھہروں بَلکہ سردی کا موسم بھی تمہارے یہاں ہی گزاروں، پھر اُمّید ہے کہ جہاں مُجھے جانا ہوگا، تُم مُجھے بھجوا دوگے۔ \v 7 میں یہ نہیں چاہتا کہ میری مُلاقات تُم سے راستہ میں ہو؛ اِس لیٔے اگر خُداوؔند کی مرضی ہُوئی، تو میں کچھ عرصہ تمہارے پاس رہُوں گا۔ \v 8 عیدِ پِنتکُست تک تو میں اِفِسُسؔ میں رہُوں گا، \v 9 کیونکہ یہاں میرے لیٔے مُنادی کرنے کا ایک وسیع دروازہ کھُلا ہُواہے، حالانکہ مُخالفت کرنے والے بھی بہت ہیں۔ \p \v 10 اگر تِیمُتھِیُس تمہارے یہاں آئے، تو اُس کا خیال رکھنا کہ وہ یہاں تمہارے ساتھ بے خوف رہے، کیونکہ وہ بھی میری طرح خُداوؔند کی خدمت میں لگا ہُواہے۔ \v 11 کویٔی اُس سے، حقارت کے ساتھ پیش نہ آئے۔ اُسے میرے پاس صحیح سلامت بھیج دینا۔ میں اُس کا اَور دُوسرے مسیحی بھائیوں کا اِنتظار کر رہا ہُوں۔ \p \v 12 بھایٔی اپُلّوسؔ کے بارے میں: تُمہیں مَعلُوم ہو کہ مَیں نے بہت اِلتماس کیا کہ وہ بھی مسیحی بھائیوں کے ساتھ تمہارے پاس آئے۔ لیکن اِس وقت وہ راضی نہ ہُوا، بعد میں مُناسب موقع ملتے ہی وہ بھی آئے گا۔ \p \v 13 جاگتے رہو؛ اَپنے ایمان پر قائِم رہو، بہادر بنو؛ اَور مضبُوط ہوتے جاؤ۔ \v 14 جو کچھ کرتے ہو مَحَبّت سے کرو۔ \p \v 15 اَے بھائیو اَور بہنوں! تُم اِستِفناسؔ اَور اُس کے گھر والوں کو تو جانتے ہی ہو۔ وہ صُوبہ اَخیہؔ میں سَب سے پہلے مسیحی ہویٔے تھے۔ اُنہُوں نے مسیحی مُقدّسین کی خدمت اَور مدد کرنے کے لیٔے اَپنی زندگی وقف کر رکھی ہے۔ \v 16 میں تمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ اَیسے لوگوں کے تابع رہو بَلکہ ہر کسی کے جو اِس کام اَور محنت میں شریک ہے۔ \v 17 میں اِستِفناسؔ، فرتوناتُسؔ اَور اَخیِکُسؔ کے آ جانے سے خُوش ہُوں، کیونکہ جو تُم سے رہ گیا تھا اُنہُوں نے پُورا کر دیا۔ \v 18 کیونکہ اُنہُوں نے تمہاری طرح میری رُوح کو بھی تازہ دَم کر دیا۔ اَیسے اِنسانوں کی قدر کرنا ضروُری ہے۔ \b \s1 سلام و مُبارکبادی \p \v 19 صُوبہ آسیہؔ کی جماعتیں تُمہیں سلام کہتی ہیں۔ \p اَکوِلہؔ اَور پرسکِلّہؔ، اُس جماعت سمیت جو اُن کے گھر میں جمع ہوتی ہے، تُمہیں خُداوؔند کے نام سے سرگرمی کے ساتھ سلام کہتے ہیں۔ \p \v 20 یہاں کے سَب مسیحی بھایٔی اَور بہن تُمہیں سلام کہتے ہیں۔ \p پاک بوسہ لے کر ایک دُوسرے کو میرا سلام کہنا۔ \b \p \v 21 میں پَولُسؔ اَپنے ہاتھ سے یہ سلام لِکھتا ہُوں۔ \b \p \v 22 جو کویٔی خُداوؔند سے مَحَبّت نہیں رکھتا وہ ملعُون ہو، ہمارے خُداوؔند آنے والے ہیں۔\f + \fr 16‏:22 \fr*\fq خُداوؔند آنے والے ہیں۔ \fq*\ft ایک قدیم اِظہاری ارامی لفظ (مارناتھا) قدیم کلیسیا میں دعایئہ لفظ کی شکل میں اِستعمال کیا جاتا تھا۔‏\ft*\f* \b \p \v 23 خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کا فضل تُم پر ہوتا رہے۔ \b \p \v 24 میری مَحَبّت المسیح یِسوعؔ میں تُم سَب کے ساتھ برقرار رہے۔ آمین۔